Be Qabu Ishq By Hurain Fatima New Complete Romantic Novel
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Be Qabu Ishq By Hurain Fatima Complete Romantic Novel |
Novel Name: Be Qabu Ishq
Writer Name: Hurain Fatima
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
آگ نے اس شاندار عالیشان سے گھر کو پوری طرح سے اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا۔۔۔۔
دھوئیں کے بادل بلند ہوتے جا رہے تھے۔۔۔۔
ہر شے جل کر راکھ میں تبدیل ہوتی جا رہی تھی۔۔۔۔
دروازے کھڑکیاں سب آگ کی لپیٹ میں تھے۔۔۔۔۔
گھر کے اندر داخل ہونے کا کوئی بھی راستہ نہیں تھا۔۔۔۔۔
وہ دونوں ماں بیٹی چینخ چلا رہی تھیں ۔۔۔۔ لوگوں کو مدد کے لیے پکار رہی تھیں ۔۔۔۔
سب پاس کھڑے تماشائی بنے کھڑے تھے ۔۔۔۔ کسی نے بھی آگے بڑھ کر ان دونوں ماں بیٹی کی مدد نہیں کی تھی ۔۔۔۔۔
آگ اس قدر تیز تھی ہر کسی کو اپنی جان عزیز تھی ۔۔۔ کوئی بھی آگے بڑھ کر اپنی جان کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا ۔۔۔۔
دیکھتے ہی دیکھتے گھر مکمل طور پر جل کر راکھ ہوگیا تھا ۔۔۔۔
وہ دونوں ماں بیٹی زمین پر ڈھے سی گئی تھیں ۔۔۔۔۔
ابھی ایک ماہ پہلے تو دونوں ماں بیٹی نے اپنے سائبان کا سایہ سر سے اٹھنے کا دکھ برداشت کیا تھا ۔۔۔۔۔
اور اب پھر ایک اور آزمائش کی گھڑی ان دونوں کے سامنے کھڑی تھی ۔۔۔۔۔
لوگ کسی کی بے بسی کا تماشا دیکھتے اپنے اپنے گھروں میں جا چکے تھے ۔۔۔۔
محلے کے ایک بزرگ نے آگے بڑھ انہیں اپنے گھر ساتھ لے کر جانا چاہا ۔۔۔۔ جب تک ان کو نیا ٹھکانہ نہیں مل جاتا وہ دونوں ماں بیٹی وہاں رک جائیں ۔۔۔۔۔
لیکن اس بزرگ کی بیوی نے مہنگائی کا رونا رو کر انہیں اپنے ساتھ لے جانے سے منع کر دیا ۔۔۔۔۔
جب تک علشبہ بیگم کے شوہر زندہ تھے ۔۔۔۔ ان کے پاس پیسہ تھا تب تک محلے کی عورتیں ان کے گھر آتی جاتیں تھیں ۔۔۔۔۔
لیکن جیسے ہی ان کے شوہر کی موت ہوئی ۔۔۔۔ ان کا کاروبار بند ہوگیا انہیں تھوڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔۔۔۔۔
تو محلے کے لوگوں کے ساتھ ساتھ ان کے اپنوں نے بھی ان سے منہ موڑ لیا۔۔۔۔۔
اب بھی محلے کے کسی ایک فرد نے بھی آگے بڑھ کر ان کی مدد نہیں کی تھی ۔۔۔۔۔
سچ کہتے ہیں آج کے دور میں اگر آپ کے پاس پیسہ ہے ۔۔۔۔ آپ امیر ہیں تو لوگ آپ کے ساتھ ہیں ۔۔۔۔
اگر آپ کے پاس پیسہ نہیں تو کوئی بھی آپ کا اپنا نہیں ۔۔۔
آج کے دور میں اگر آپ اپنے رشتے داروں کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں ۔۔۔۔ لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو آپ کی جیب میں پیسہ ہونا لازمی ہے ۔۔۔۔۔
اب جو بھی تھا اسے ہی اپنی ماں کو سنبھالنا تھا ۔۔۔۔ وہ آنکھوں میں آئی نمی کو صاف کرتی اپنی ماں کو کندھے سے پکڑ کر اٹھاتی ۔۔۔۔ ایک آخری نظر گھر پر ڈال کر اپنی ماں کو لے کر وہاں سے چل دی ۔۔۔۔۔
اسے نہیں پتا تھا اب اس کی زندگی آگے کیا موڑ لینے والی ہے۔۔۔۔۔
وہ لوگ یہاں سے کہاں جائیں گی ۔۔۔۔۔ آج کے دور میں دو اکیلی عورتوں کا بھی اس معاشرے میں رہنا محال ہے ۔۔۔۔۔
علشبہ بیگم اور ان کی بیٹی اریبہ نے اس وقت تھوڑی بہت جیولری پہن رکھی تھی ۔۔۔۔۔
جسے بیچ کر وہ کرائے کے ایک چھوٹے سے گھر میں رہ رہی تھیں ۔۔۔۔۔
گھر چھوٹا ہو یا بڑا اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔۔۔۔ اصل گھر تو وہاں رہنے والے لوگوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔۔۔۔۔
جو اپنی محبت سے گھر کو گھر بناتے ہیں ۔۔۔۔۔
علشبہ بیگم اور اریبہ نے بھی یہی کیا تھا ۔۔۔۔۔
ان دونوں نے اس چھوٹے سے دو کمروں کے گھر اور کچن کو بڑی ہی خوبصورتی سے سجا رکھا تھا۔۔۔۔۔
اریبہ بیٹا چائے بن گئی کیا ؟؟؟ وہ جو ماضی کی تلخ یادوں میں گم تھی علشبہ بیگم کے آواز دینے پر ہوش کی دنیا میں واپس لوٹی۔۔۔۔۔
ہاں جی پریٹی لیڈی چائے ریڈی ہے آپ بیٹھیں میں ابھی لے کر آئی ،،، اس نے چائے کپوں میں انڈیلتے ہوئے وہیں سے ہانک لگائی ۔۔۔۔
اریبہ چائے کپوں میں ڈال کر علشبہ بیگم کے کمرے میں لے گئی پھر دونوں ماں بیٹی چائے پینے کے ساتھ گپیں ہانکنے میں مگن ہوگئیں ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
سر ہمارے کلائنٹ ویٹ کر رہے آپکی میٹنگ تھی آج گیارہ بجے مسٹر زارون کے ساتھ اور اب گیارہ بجنے میں دس منٹ باقی ہیں۔۔۔۔
اس کے منیجر نے اسے یاد دلوایا ،،، وہ جو موبائل پر مصروف سا بیٹھا ہوا تھا اپنے منیجر کی آواز پر سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا ۔۔۔
مسٹر ماجد آپ اپنی ڈیوٹی کیوں نہیں کر رہے ہیں مس عظمی کی ڈیوٹی ہے نا یہ ؟
اس نے ایک آئبرو اچکا کر غصے سے اپنی سیکرٹری کا پوچھا ۔۔۔۔
سوری سر شاید آپ بھول رہے ہیں مس عظمی کی لاسٹ ویک ہی شادی ہوچکی ہے۔۔۔
آپ نے اس کی شادی کے فنکشز بھی اٹینڈ کیے تھے۔۔۔ اور اب وہ اپنے شوہر کے ساتھ دوسرے سٹی چلی گئی ہیں۔۔۔۔۔
اور جانے سے پہلے انہوں نے آپ کو انفارم بھی کیا تھا۔۔۔
اس کے منیجر ماجد نے اسے یاد دلایا ۔۔۔
اوہ ہاں،،،،!!! میں تو بھول ہی گیا آپ ایسا کریں ترہان کو کال کر کے بتا دیں کے وہ سیکرٹری کا ایڈ دے دیں پھر ہم نیو سیکرٹری کا انٹرویو بھی کر لیں ۔۔۔۔
اس نے چلتے چلتے ہی گھڑی پر ٹائم دیکھتے ہوئے اپنے منیجر کو نیا حکم صادر کیا ۔۔۔۔۔
اوکے سر،، وہ اتنا کہتا واپس جا کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
ماما شیمپو ،صابن کچن کا کچھ سامان اور گھر کی کچھ اور چیزیں بھی ختم ہیں ۔۔۔۔
دکانوں کا کرایہ آنے میں بھی ابھی وقت ہے ،،، ایسے گھر کا خرچہ کیسے چلے گا ۔۔۔۔
میں سوچ رہی تھی کیوں نہ کوئی جاب ڈھونڈنا سٹارٹ کروں۔۔۔۔۔
مہنگائی اتنی زیادہ ہوگئی ہے اور آمدنی کم ہے اس نے چائے کا سپ لیتے ہوئے اپنی ماں کو بتایا اور پاس پڑی اخبار اٹھا کر اس میں سے جاب کے ایڈز دیکھنے لگی ۔۔۔۔۔
دو تین جگہ مارک کرنے کے بعد وہ اپنی ماں کو سوچوں میں ڈوبا ہوا دیکھ وہیں چھوڑ اپنے کمرے میں چل دی ۔۔۔۔۔
وہ اچھی طرح جانتی تھی جس طرح اس کے ماں باپ نے اسے نازوں کے ساتھ پالا تھا وہ کبھی بھی اسے جاب کرنے کی پرمیشن نہ دیتی ۔۔۔۔
لیکن وہ بھی روزانہ روزانہ اپنی ماں کو چیزوں کے لیے ترستا ہوا نہیں دیکھ سکتی تھی ۔۔۔۔
اس کے ماں باپ نے اتنی محنت اور محبت کے ساتھ اسے پڑھایا تھا تو اب اس کی پڑھائی کا کچھ فائدہ تو انہیں بھی ہونا چاہیے ۔۔۔۔
اس لیے اس نے ٹھان لی تھی وہ کوئی نہ کوئی جاب ڈھونڈ کر ہی رہے گی ۔۔۔۔۔
رات ہی وہ اخبار پر ایڈ دیکھنے کے بعد ہر جگہ اپلائی کر چکی تھی ۔۔۔۔
اب کچن میں کھڑی پراٹھے بنا رہی تھی جب علشبہ بیگم اس کا موبائل پکڑے کچن میں داخل ہوئی ۔۔۔۔۔
اریبہ بیٹا یہ لو تمھارا موبائل کب سے بج رہا ہے ،، علشبہ بیگم نے اس کا موبائل اسے پکڑایا ۔۔۔۔
ماما میرے ہاتھوں پر آٹا لگا ہوا ہے۔۔۔۔ آپ اٹینڈ کر کے میرے کان کو لگائیں اس نے توے پر پراٹھا ڈالتے اپنی ماں سے کہا۔۔۔۔
علشبہ بیگم نے کال اٹینڈ کر کے اس کے کان کو لگائی لیکن دوسری طرف کی بات سن کر اس کا چہرہ خوشی سے دمک اٹھا۔۔۔۔
جی ٹھیک ہے میں ٹائم سے پہنچ جاؤں گی ۔۔۔۔
اللّٰہ حافظ ۔۔
اس نے اللّٰہ حافظ کہتے کال کٹ کر دی ۔۔۔۔
یاہووووووو ،،، یاہووووووو ،،، ماما میں نے کل جس جاب کے لیے اپلائی کیا تھا۔۔۔۔ مجھے وہاں سے انٹرویو کی کال آئی ہے ۔۔۔۔۔
دس بجے مجھے وہاں پہنچنا ہے اس نے بازوؤں سے پکڑ کر ماں کو گول گول گھماتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
پاگل لڑکی چھوڑو مجھے پراٹھا جل گیا ہے انہوں نے اس کے کندھے پر چپت لگا کر آگے بڑھ کر برنر کو بند کیا۔۔۔۔۔
باقی کا کام میں دیکھ لیتی ہوں تم یہ ناشتہ پکڑو جا کر کرو اور ریڈی ہوجاؤ ۔۔۔۔
علشبہ بیگم نے اسے ایک پلیٹ میں ناشتہ نکال کر دیتے ہوئے کہا جسے وہ پکڑ کر اپنے کمرے میں بھاگ گئی ۔۔۔۔
ناشتہ کرنے کے بعد وہ ڈیسنٹ سی ڈریسنگ کیے کندھوں پر چادر اوڑھے کب سے سٹاپ پر کھڑی کسی رکشے کا ویٹ کر رہی تھی ۔۔۔۔
آخر آدھے گھنٹے کے انتظار کے بعد اسے ایک رکشہ آتا ہوا دکھائی دیا ۔۔۔۔
اس نے رکشے میں بیٹھ کر سکون کا سانس لیا۔۔۔۔ اور ہاتھوں کی مدد سے خود کو ہوا دینے لگی ۔۔۔۔
پندرہ منٹ گزر جانے کے بعد اسے اچانک سے یاد آیا رکشے والے کے ساتھ اس نے کرائے کی بات تو کی ہی نہیں۔۔۔۔۔
بھائی خانزادہ انڈسٹریز تک جانے کا کتنا لیں گے آپ ؟؟ اس نے رکشے والے سے پوچھا ۔۔۔۔
تین سو باجی ،،، فوراً سے جواب آیا ۔۔۔۔
ہیں اتنا کرایا بھائی رکشے میں لے کر جا رہے ہو یا جہاز میں ؟؟؟ اس نے غصے سے پوچھا۔۔۔۔
باجی پٹرول جہاز سے بھی زیادہ مہنگا ہے جانا تو جائیں ورنہ یہی اتر جائیں ۔۔۔۔۔
گھر سے بیوی کی بک بک سن کر آؤ اور یہاں لوگوں کی ،،، رکشے والا بھی شاید آج تپا ہوا تھا اس لیے اسے سنا ڈالی ۔۔۔۔۔
اس کی بات سن کر اریبہ کا پورے کا پورا منہ کھل گیا ،،،
کیا مطلب ہے آپ کا میں بک بک کر رہی ہوں وہ کچھ سنبھلتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
روکیں آپ اپنی اس پٹ پٹی کو مجھے نہیں جانا آپ کے ساتھ ،، وہ رکشہ رکوا کر اسے سو کا نوٹ تھماتے جلدی سے اتر کر سائیڈ پر کھڑی ہوگئی ۔۔۔۔
ایک تو وہ بنا دیکھے ہی اتر گئی تھی یہ دیکھے بغیر ہی کے یہ ایک سنسان جگہ ہے دوسرا اب وہاں کوئی گاڑی وغیرہ بھی نہیں آ رہی تھی ۔۔۔۔
وہ وہاں موجود ایک پتھر پر بیٹھے اپنی فر فر چلتی زبان کو کوس رہی تھی تب ہی اسے دور سے آتی ایک گاڑی دیکھائی دی ۔۔۔۔۔
دماغ میں کچھ سوچتے وہ جلدی سے اٹھ کر سڑک کے بیچو بیچ پاؤں پکڑ کر بیٹھ گئی اور زور زور سے روتے ہوئے درد کی ایکٹنگ کرنے لگی ۔۔۔۔
آہ گر گئی مر گئی پلیز کوئی ہے ہیلپ کر دے کار کو اپنے پاس رکتا دیکھ اس نے درد کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
ایک لڑکی کو سڑک پر بیٹھے ہوئے روتا دیکھ یزدان جلدی سے گاڑی سے باہر نکلا اور اپنی گلاسز اتار کر پاکٹ میں رکھیں ۔۔۔۔
آر یو اوکے ،، اس نے تھوڑا لڑکی کی طرف جھکتے ہوئے پوچھا ۔۔۔۔
نو ،نو ایم ناٹ اوکے پلیز ہیلپ می میں گر گئی ہوں اور میرے پاؤں پر چوٹ آگئی ہے ۔۔۔۔
میں اٹھ کر چل نہیں سکتی اگر آپ مجھے اپنی کار میں لفٹ دے دیں گے تو آپ کی مہربانی ہوگی وہ آنکھوں میں آنسو لائے بولی ۔۔۔۔
یزدان کو اس کے آنسو اور درد سب دکھا لگا تھا اس لیے جھٹ سے بول اٹھا ۔۔۔۔۔
مجھے بھی ایک ضروری کام سے جانا ہے۔۔۔۔آپ ذرا سائیڈ پر بیٹھ کر رو دھو لیں۔۔۔۔
وہ دوبارہ سے سن گلاسز لگائے بولا اور واپس سے اپنی کار کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ وہ کار کا دروازا کھولتا اس کے موبائل پر کسی کی کال آنے لگی ۔۔۔۔۔
موبائل کی سکرین پر کال کرنے والی شخصیت کا نام دیکھ کر اس کے ہونٹ خود بخود ہی مسکرا اٹھے ۔۔۔۔
ہیلو بھائی کی جان کیسی ہے بھائی کی اینجل ،، اس نے محبت سے اپنی بہن سے اس کا حال احوال پوچھا ۔۔۔۔
وہ کب سے منہ کھولے اس کھڑوس کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔
جلدی سے غصے میں اٹھ کر اس کی کار کی طرف بڑھی جس کا دروازا کھلا ہوا تھا اور چابی بھی اندر لگی ہوئی تھی زن سے اس کی گاڑی بھگا لے گئی۔۔۔۔۔
وہ جو کار کی طرف پیٹھ کیے کھڑا تھا گاڑی کے چلنے کی آواز پر پیچھے مڑ کر دیکھا اور منہ کھولے اپنی کار کو وہاں سے جاتے دیکھنے لگا ۔۔۔۔
اوئے کار چور تم ایک دفع میرے ہاتھ تو لگو پھر میں تمھیں بتاؤں گا۔۔۔۔
وہ غصے سے کار کے پیچھے بھاگتے ہوئے بڑبڑایا ۔۔۔۔
مجھے پہلے ہی وہ لڑکی مشکوک لگ رہی تھی اس لیے اس کی مدد نہیں کی۔۔۔۔ اب کر کے لے گئی نہ میری کار ۔۔۔۔۔
حد ہے یار کیا ملک میں اتنی ہی مہنگائی ہوگئی ہے جو اب لڑکیاں گھروں سے باہر چوری کرنے نکل آئی ہیں ۔۔۔۔۔
مسٹر زارون کے ساتھ آج میری اتنی امپورٹنٹ میٹنگ تھی اوپر سے سیکرٹری کی جاب کے لیے آئے ہوئے لوگوں کے انٹرویوز بھی لینے تھے ۔۔۔۔۔
آج اتنے سارے کام تھے مجھے اور یہ کار چور لڑکی میری کار ہی چوری کر کے لے گئی ۔۔۔۔
آج تک میں نے کام چور لڑکی کے بارے میں سنا تھا اور دیکھا تھا آج کار چور بھی دیکھ لی ۔۔۔
ڈیم اٹ ،،، وہ پاس پڑے کولڈرنک کے کین کو ٹھوکر سے دور اڑاتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
واؤ،، واٹ آ شاٹ کاش اس بوتل کی جگہ وہ لڑکی ہوتی تو مزہ ہی آجاتا،،، وہ غصے سے بڑبڑایا ۔۔۔۔۔
سر آپ کی تو مسٹر زارون صاحب کے ساتھ آج ایک امپورٹنٹ میٹنگ تھی اور آپ یہاں کھڑے بڑبڑا ۔۔۔۔ میرا مطلب ہے یہاں اکیلے کیوں کھڑے ہیں۔۔۔۔
اس کے آفس کی ورکر نے یزدان کے غصے سے گھورنے پر جلدی سے اپنے الفاظ درست کیے ۔۔۔۔
سر آپ میرے ساتھ میری کار میں آجائیں میں بھی آفس ہی جا رہی ہوں،، اس ورکر نے کھلے دل سے آفر کی ،،،
یس شیور وائے ناٹ،،،
Give me a key's,,,,
یزدان نے ہاتھ بڑھا کر اس سے کار کی چابی مانگی جسے اس نے خوشی کے ساتھ اسے پکڑا دیا۔۔۔۔
اس نے جلدی سے کار میں بیٹھ کر ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی اور اس سے پہلے کہ وہ لڑکی کار میں آکر بیٹھتی وہ کار وہاں سے بھگا لیا ۔۔۔۔۔
وہ منہ کھولے کار کو دور جاتے ہوئے دیکھ رہی تھی تب ہی اسے اپنے موبائل پر میسج کی بیل سنائی دی ۔۔۔۔
اگلے پندرہ منٹ کے اندر تم مجھے آفس میں دکھائی دو ،،،
کھڑوس ،،، جلاد ،،سڑیل وہ اپنے سر کو کئی القابات سے نوازتی جلدی سے سڑک سے آتے جاتے لوگوں سے لفٹ مانگنے لگی ۔۔۔۔
اب اس کے سر نے آرڈر دے دیا تھا تو مطلب اسے اگلے پندرہ منٹس میں آفس پہنچنا ہی تھا ۔۔۔۔۔
اللّٰہ جی معاف کر دیں کار چوری کر کے آ رہی ہوں لیکن سچی میں جیسے ہی میرا انٹرویو ہوجائے گا میں اس کی کار لوٹا دوں گی ۔۔۔۔۔
وہ خانزادہ انڈسٹریز کے سامنے کار روک کر اوپر آسمان کی طرف دیکھ کر بڑبڑائی پھر چادر سیٹ کرتی اندر داخل ہوگئی ۔۔۔۔
ریسیپشنٹ سے آفس کا پتا معلوم کر کے وہاں آئے لوگوں کے ساتھ بیٹھ گئی ۔۔۔۔
وہ غصے سے تن فن کرتا کار سے نیچے اترا تھا ۔۔۔۔
اور موبائل پر کچھ ٹائپ کرتا جلدی سے اندر کی طرف بڑھا تھا وہ اس قدر غصے اور جلدی میں تھا کہ پارکنگ میں کھڑی اپنی گاڑی کو بھی نہیں دیکھ پایا ۔۔۔۔۔
اندھے ، بڈھے یہ کیا، کیا ؟؟؟ یزدان بس پہنچنے ہی والا ہوگا ۔۔۔۔
ایک بوڑھا آدمی جو کہ ہاتھ میں جوس کا گلاس پکڑے وہاں سے جا رہا تھا اس کے قدم لڑکھڑائے اور جوس کا گلاس سامنے سے آتی رمشاء کے اوپر جا گرا ۔۔۔۔۔
سوری بیٹا معاف کر دیں غلطی سے ہوگیا ،،، اس بوڑھے آدمی نے سر جھکائے معافی مانگی ۔۔۔۔
اور نیچے جھک کر فرش پر سے گرا جوس اور ٹوٹے ہوئے کانچ کے ٹکڑے صاف کرنے لگا۔۔۔۔۔۔
اور جو یہ میرے شوز خراب کیے ہیں یہ کون صاف کرے گا رمشاء نے جوس گرے سینڈل والا پاؤں اس کے سامنے کیا۔۔۔۔
میں ابھی کر دیتا ہوں صاف ،، اس سے پہلے کہ وہ دوبارہ سے نیچے کو جھکتے کسی نے پیچھے سے انہیں کندھوں سے تھام کر کھڑا کیا تھا ۔۔۔۔۔
آپ کو ان کے شوز صاف کرنے کی ضرورت نہیں ہے انکل ،،، ان کے ہاتھ پاؤں سلامت ہیں نہ تو خود ہی صاف کر لیں گی ۔۔۔۔۔
اریبہ جو کب سے رمشاء کو اس بزرگ کے ساتھ بدتمیزی کرتے دیکھ رہی تھی یہیں اس کی برداشت کی حد ختم ہوئی تھی اور وہ اٹھ کر اس بزرگ کے پاس گئی تھی ۔۔۔۔۔
یہ کیا بکواس کر رہی ہو تم ،،؟؟؟
اور جانتی بھی ہو میں کون ہوں ،،، رمشاء تقریباً غصے سے چلانے والے انداز میں چینخی ۔۔۔۔۔
ہاں جانتی ہوں ،،، تم ایک انتہا کی بدتمیز لڑکی ہو جسے بڑوں کی عزت کرنا بلکل بھی نہیں سکھایا گیا ،،، وہ بھی اسی کے انداز میں بولی تھی ۔۔۔۔
تم اپنی بکواس بند کرو ورنہ مجھے تمھاری زبان کھینچنے میں ذرا بھی وقت نہیں لگے گا ۔۔۔۔
اور میرے جوتے تو یہ بڈھا ہی صاف کرے گا ،،، اس نے اریبہ کو کہنے کے بعد غصے سے عتیق صاحب کو گھورا تھا ۔۔۔۔۔
جو اس کے غصے سے گھورنے پر واپس سے اس کے جوتے صاف کرنے کے لیے نیچے کو جھکنے لگا تھا ۔۔۔۔۔
لگتا ہے یہ گھر میں اپنے بوڑھے باپ کو بھی بڈھا ، بڈھا کہہ کر ہی مخاطب کرتی ہے ،،، اریبہ طنزیہ لہجے میں بولی اور عتیق صاحب کو پکڑ کر پاس پڑی چیئر پر بٹھایا ۔۔۔۔۔
اگر ان انکل کی جگہ جوس کا گلاس تمھارے اپنے بابا کے ہاتھوں سے گرا ہوتا تو کیا تم ان سے بھی بدتمیزی کرتی ۔۔۔۔
ان سے بھی اپنے جوتے صاف کرواتی ۔۔۔۔
کم از کم ان کے عہدے کا نہ سہی ان کی عمر کا ہی لحاظ کر لو ۔۔۔۔۔
اس گھٹیا لڑکی کو یہاں پر کس نے بلایا ہے جو آکر مجھے اپنا چیپ سا بھاشن دے رہی ہے ،،،، اپنی اتنی توہین پر اس نے پاس کھڑی یزدان کی ورکر سے پوچھا ۔۔۔۔۔
میم یہ یہاں یزدان سر کی سیکرٹری کے انٹرویو کے لیے آئی ہے اس لڑکی نے ڈرتے ڈرتے جواب دیا ۔۔۔۔
اوہ ،،،، تو سیکرٹری کے انٹرویو کے لیے آئی ہیں یہ بہن جی ۔۔۔۔
یہ بہن جی تو پکا فائر ہونگی میں بھی دیکھتی ہوں اسے کیسے جاب ملتی ہے رمشاء غصے سے کہتی یزدان کے آفس کے اندر داخل ہوگئی ۔۔۔۔
چلیں انکل میں آپ کو آپ کی سیٹ پر چھوڑ کر آتی ہوں اریبہ نے عتیق صاحب کو بازو سے پکڑ کر اٹھاتے ہوئے کہا اور انہیں ان کی سیٹ پر چھوڑنے ان کے ساتھ چلدی ۔۔۔۔۔
لگتا ہے اس لڑکی کو جاب پیاری نہیں تھی جو اس لڑکی سے پنگا لے بیٹھی ،،، یزدان سر کی کوئی جاننے والی ہی تھیں وہ جو ان کے آفس کے اندر بغیر اجازت کے چلی گئی ہیں ۔۔۔۔۔
مجھے بھی لگتا ہے اسے دوسروں کی بھلائی کرنے کا کچھ زیادہ ہی بھوت سر پر سوار ہے تو کیوں نہیں باہر سڑک پر موجود لوگوں کی بھلائی کرے ۔۔۔۔
اسے تو یہ جاب ملنے سے رہی ،،، اریبہ کو اپنے پیچھے سے کچھ لوگوں کی چہم گوئیاں سنائی دی تھیں لیکن وہ انہیں اگنور کرتی آگے بڑھ گئی ۔۔۔۔
وہ چہرے پر غصہ اور سنجیدگی سجائے آفس کے اندر داخل ہوا تھا ۔۔۔۔
بہت سارے لوگوں نے دل ہی دل میں اسے کھڑوس جیسے القابات سے نوازا تھا ۔۔۔۔۔
مس نوشین ان سب کو باری باری اندر بھیجتی جائیں میں ان کے انٹرویوز لے لوں پھر مجھے جلدی سے گھر کے لیے نکلنا ہے ۔۔۔۔۔
اس نے دروازے پر رک کر گھڑی کی طرف دیکھتے نوشین کو حکم دیا اور جلدی سے جا کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔
رمشاء تم یہاں اور اندر واشروم میں کیا ،کر رہی تھی وہ جو اس کے آفس میں آتے ہی واشروم میں اپنا حلیہ درست کرنے گئی تھی اپنے ہی دھیان میں باہر نکلی تھی اور جب یزدان کی نظر اس پر پڑی تو اس نے حیرانگی سے پوچھا ۔۔۔۔
مت پوچھو یزدان پتا نہیں تم نے کیسے کیسے لوگوں کو انٹرویو کے لیے بلا رکھا ہے ۔۔۔۔۔
وہ اس کے سامنے معصوم سی شکل بناتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
آخر کو اریبہ سے اپنا بدلہ بھی تو لینا تھا اس لیے مرچی لگانا ضروری سمجھا ۔۔۔۔
وہ تو تمھاری ماما کے بارے میں بھی بہت برا بھلا کہہ رہی تھی۔۔۔۔
جب میں نے اسے روکنے کی کوشش کی تو باہر سب لوگوں کے سامنے مجھے ذلیل کیا اور جوس کا گلاس بھی پکڑ کر میرے اوپر اچھالا۔۔۔۔
آگر تم نے اسے اپنی سیکرٹری کے طور پر رکھ لیا تو وہ تمھیں بھی ہر جگہ ذلیل کروا دے گی ۔۔۔۔
اس لیے اسے بغیر انٹرویو لیے ہی فائر کر دو وہ آنکھوں میں موٹے موٹے آنسو لائے بولی ۔۔۔۔
میں بھی تو دیکھوں کس میں اتنی ہمت ہے جو یزدان خانزادہ کی فیملی کے بارے میں اتنی بڑی بڑی باتیں کر رہی ہے ۔۔۔۔۔
جس نے سب کے سامنے یزدان خانزادہ کی فرینڈ کی انسلٹ کی۔۔۔۔
تم ٹینشن نہ لو اور ادھر بیٹھو میں دیکھتا ہوں اسے ،،،اپنا کام ہو جانے پر وہ ہونٹوں پر شیطانی مسکراہٹ لیے یزدان کے ساتھ والی چیئر پر بیٹھ گئی ۔۔۔۔۔
یزدان نے باری باری سب کے انٹرویوز لیے اور نوشین کو اریبہ کو اندر بھیجنے کو بولا ۔۔۔۔
وہ پاس پڑی فائل پر کچھ دیکھ رہا تھا جب اس میں سے ایک پیپر نکل کر باہر نیچے فرش پر گرا اور وہ اسے اٹھانے کو نیچے کو جھکا ۔۔۔۔۔
مے آئی کم ان سر ،،، اریبہ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی۔۔۔۔
یس اس نے ویسے ہی نیچے جھکے جھکے اسے اندر آنے کی اجازت دی۔۔۔۔۔
یہ سر میز کے نیچے جھکے کیا کر رہے ہیں ۔۔۔۔کہیں یہ میز کے نیچے سے تو انٹرویو نہیں لے رہے ۔۔۔۔وہ دل ہی دل میں بڑبڑائی تھی ۔۔۔۔۔
رمشاء نے اس کی طرف طنزیہ مسکراہٹ لیے دیکھا تھا جبکہ اریبہ نے بھی اسے حقارت سے دیکھا تھا ۔۔۔۔
ہاں تو مس آپ،،،، تممممم کار چور تم یہاں کیا کر رہی ہو یزدان نے آنکھوں میں غصّہ بھرے اس کی طرف دیکھا تھا ۔۔۔۔۔اور پھر اس سے پوچھا تھا ۔۔۔۔۔
کنجوس مکھی چوس آپ یہاں کیا کر رہے ہیں ؟؟؟ وہ بھی اسی کے انداز میں بولی تھی ۔۔۔۔
واٹ یور مین زبان سنبھال کے بات کرو ،،،، تم کسی ایرے غیرے سے نہیں یزدان خانزادہ سے بات کر رہی ہو ،،، اب کی بار وہ چیئر کو پیچھے گھسیٹتے ہوئے اٹھ کر کھڑا ہوا تھا ۔۔۔۔
آپ بھی زبان سنبھال کر بات کریں ۔۔۔۔ آپ بھی کسی ایری غیری سے نہیں بلکہ اریبہ عزیر سے بات کر رہے ہیں وہ اپنی چادر کو سیٹ کرتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔
تم یہاں سیکرٹری کی جاب کے لیے آئی ہو نہ ۔۔۔۔۔ تمھارا کیا یقین ہے جو کار چوری کر سکتی ہے وہ کل کو میرا آفس بھی بیچ کھائے اس لیے یو آر فائر ۔۔۔۔۔
یو مے گو ناؤ ،،، وہ دروازے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔
مجھے بھی آپ جیسے کنجوس مکھی چوس انسان کی سیکرٹری بننے کا کوئی شوق نہیں ہے ۔۔۔۔
آپ کا کیا یقین پورا منٹھ کام کروانے کے بعد جب پے دینے کی باری آئے تو مکر جائیں ۔۔۔۔۔
جو انسان ایک معصوم لڑکی کو لفٹ نہیں دے سکتا وہ کل کو پے بھی کیا دے گا ۔۔۔۔۔
اور ہاں میرا بس چلے تو آفس سے پہلے آپ کو ہی بیچ کھاؤں ۔۔۔۔۔لیکن سوچنے والی بات ہے آپ جیسے کنجوس انسان کی تو کوئی پھوٹی کوری بھی نہیں دے گا۔۔۔۔
جا رہی ہوں میں اور میری بد دعا ہے آپ کو کوئی بھی سیکرٹری نہ ملے ۔۔۔۔۔
جو بھی ملے آپ کو بیچ کھائے اور آپ کے رائیٹ سائیڈ پر جو بدتمیز چوچی بیٹھی ہوئی ہے اللّٰہ کرے اس کے دانت ٹوٹ جائیں سارے کے سارے ۔۔۔۔۔
واٹ از دس چوچی رمشاء نے یزدان سے پوچھا ۔۔۔۔
آئی ڈونٹ نو ،،، یزدان نے اپنے کندھے اچکائے ۔۔۔۔
اس لڑکی کی زبان تو اس کی ہائیٹ سے بھی زیادہ لمبی ہے ،، رمشاء نے غصے سے کہا۔۔۔۔
تم سے تو میری ہائیٹ زیادہ ہی ہے خود کو کبھی شیشے میں دیکھا ہے ۔۔۔۔
او ،،ہاں شیشہ دکھے گا بھی کیسے بونی کودی جو ہو ،،، وہ بھی کہاں حساب رکھنے والی تھی اس لیے سارے حساب برابر کر ڈالے ۔۔۔۔۔
یہ کب سے میری انسلٹ کر رہی ہے اور تم چپ چاپ کھڑے سن رہے ہو،،، رمشاء نے غصے سے یزدان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جو چپ چاپ سب سن رہا تھا ۔۔۔۔۔
وہ جو کب سے منہ کھولے اس کی چلتی ہوئی زبان دیکھ رہا تھا رمشاء کے بلانے پر ہوش کی دنیا میں واپس آیا تھا ۔۔۔۔۔
تمھیں سمجھ نہیں آ رہا یو آر فائر ،،، یو مے گو ناؤ ۔۔۔۔
یزدان نے ایک بار پھر اسے باہر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
فائر لگے آپ کو اور آپ کی اس بونی دوست کو جا رہی ہوں ۔۔۔
ہونہہہ ،،، آیا بڑا یزدان کنجوس زادہ ،،، وہ منہ کے زاویے بناتی آگے بڑھ کر اس کی ٹیبل سے پانی کا گلاس اٹھا کر پینے لگی ۔۔۔۔
اور ہاں میں انٹرویو کے بعد آپ کی کار واپس کرنے ہی والی تھی۔۔۔۔۔اگر اس وقت آپ نے مجھے لفٹ دے دی ہوتی تو کار چوری کرنے کی نوبت ہی نہ آتی ۔۔۔۔۔
وہ پانی کا گلاس ٹیبل پر پٹکنے کے انداز میں رکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
جھوٹی ،،،اس کی باتیں سنتا یزدان بولا۔۔۔۔
جھوٹا ،،، وہ بھی فورآ سے بولی۔۔۔۔
جاؤ اب کی بار رمشاء تقریباً چینخی تھی۔۔۔۔۔
یو آر ہائر ،،، آپ کہیں نہیں جا رہیں ۔۔۔۔
ہدا اور معاویہ جو کب سے دروازے پر کھڑے ان دونوں کا جھگڑا دیکھ رہے تھے رمشاء کے چلانے پر اور اسے وہاں سے بھیجنے پر فوراً سے بولی ۔۔۔۔۔
میرا سوہنا بچہ یہاں ،،، یزدان نے مسکراہٹ سجائے اپنے دونوں بازو پھیلائے اس سے پوچھا۔۔۔۔
ہدا فوراً سے بھاگ کر اس کی باہوں میں سما گئی۔۔۔۔
یہ یہاں کیا کر رہی ہے سارے کیے دھرے پر پانی پھیر دے گی رمشاء اسے وہاں دیکھے منہ ہی منہ میں بڑبڑائی۔۔۔۔۔
ہاں نہ بھائی آپ میری کالز اٹینڈ نہیں کر رہے تھے اس لیے مجھے خود یہاں آنا پڑا۔۔۔۔
وہ منہ کے زاویے بناتے ہوئے بولی ۔۔۔۔ اور میری سوہنے بچے کو ایسی کونسی ضروری بات کرنی تھی جو خود یہاں چل کر آنا پڑا اس نے اس کے ماتھے پر بوسہ دیتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔
وہ ان دونوں کو وہاں دیکھ کر اچھے سے جانتا تھا کہ ان دونوں کو کیا بات کرنی ہوگی لیکن پھر بھی اس سے پوچھنا ضروری سمجھا ۔۔۔۔۔
بھیا اس چور نے میری ساری چاکلیٹس چوری کر کے کھا لی ہیں اوپر سے مجھے سنیکس بھی نہیں بنا کر دیے ۔۔۔۔
اس نے یزدان کے سینے سے لگے ہی اسے معاویہ کی شکایات لگا ڈالیں ۔۔۔۔۔
ہاااااا،،،، بھیا یہ مجھے کیسے چور بول سکتی ہے جب کہ خود اوپر سے لیکر نیچے تک چوری کیا ہوا سامان پہن رکھا ہے وہ بھی کہاں پیچھے رہنے والا ہے ۔۔۔۔۔
میرے بھیا کے پیسوں سے ہی کپڑے آئے تھے اس لیے چوری نہیں ہوئی وہ معاویہ کو زبان چڑاتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔
ہاں تو چاکلیٹس بھی تو بھیا کے پیسوں سے ہی آئی تھیں اور بھیا جتنے تمھارے ہیں اس سے کہیں زیادہ میرے ہیں اس لیے میں نے بھی چاکلیٹس چوری نہیں کیں ۔۔۔۔۔
وہ بھی اسے زبان دکھاتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔
یزدان مسکراتے ہوئے ان دونوں کی نوک جھوک انجوائے کر رہا تھا جبکہ اریبہ منہ کھولے اسے مسکراتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
کیسے وہ تھوڑی دیر پہلے غصے میں اور سڑیل منہ لیے اس سے بات کر رہا تھا اور کیسے اب مسکرا رہا تھا ۔۔۔۔۔
تھوڑی دیر پہلے جو غصّہ اس کے چہرے پر موجود تھا وہ اب کہیں دور جا سویا تھا۔۔۔۔۔
بھیا زیادہ میرے ہیں ،،، ہدا نے معاویہ کو کھینچ کر یزدان سے دور کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
نہیں جی میں چھ منٹ بڑا ہوں تو بھیا زیادہ میرے ہوے معاویہ نے بھی اسے بازو سے پکڑ کر یزدان سے دور کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
میرا ہے زیادہ اب کی بار ہدا نے اس کے بال ہاتھوں میں جکڑتے ہوئے اس کے بازو پر کاٹ کر کہا۔۔۔۔
آہہہ چڑیل ،،، معاویہ نے پہلے اپنے بازو مسلے پھر اس کے بال بھی ہاتھوں میں جکڑ لیے ۔۔۔۔۔
بھیا مجھے درد ہو رہا ہے ،،، ہدا نے اس کے بال ہاتھوں میں جکڑے ہی یزدان کی طرف دیکھ کر کہا۔۔۔۔
مجھے بھی درد ہو رہا ہے بھیا میں بھی کوئی پتھر کا نہیں بنا ۔۔۔۔۔
جب درد ہو رہا ہے تو چھوڑ دو ایک دوسرے کو ،،، یزدان مسکراتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
نہیں بھیا اسے میں گنجا کر کے ہی چھوڑوں گی ہر وقت چھ منٹ بڑے ہونے کا روب جھاڑتا رہتا ہے ۔۔۔۔۔
میں بھی تمھیں گنجی کر دوں گا ،،، پھر سب لوگ تمھیں ہدا گنجی کہہ کر بلائیں گے۔۔۔۔۔
جنگلی کہیں کے ،،، رمشاء دل ہی دل میں غصے سے بڑبڑائی اور اپنا پرس اٹھا کر کمرے سے باہر نکل گئی۔۔۔۔
کیونکہ اب ہدا کے ہوتے ہوئے اس کی ڈال گلنے والی نہیں تھی ۔۔۔۔۔
ہدا جو کہہ دیتی یزدان وہی کرتا تھا۔۔۔۔
گائیز بس بس بہت لڑ لیا ،،، یزدان نے آگے بڑھ کر ان دونوں کو ایک دوسرے سے الگ کیا ۔۔۔۔
ان دونوں کے جھگڑے میں بھی ایک دوسرے کے لیے پیار ہی تھا ۔۔۔۔۔
اریبہ نے محبت سے ان دونوں کی طرف دیکھا تھا اسے نٹ کھٹ سے وہ دونوں بہت اچھے لگے تھے ۔۔۔۔۔
بھیا آپ انہیں اپنی سیکرٹری کی جاب کے لیے ہائر کر لیں وہ یزدان کے ہاتھ تھام کر محبت سے بولی ۔۔۔۔۔
ہوگیا میرا سوہنا اور کچھ ،،، یزدان نے ماتھے سے اس کے بال ہٹا کر وہاں بوسہ دیتے ہوئے کہا ۔۔۔
اور اس معاویہ کو بولیں ابھی اسی وقت مجھ سے سوری کرے ،،
اس نے معاویہ کی طرف دیکھ کر مسکرا کر کہا ۔۔۔۔۔
لیکن میں کیوں تمھیں سوری کہوں گا چڑیل ،،،، معاویہ نے منہ بسور کر کہا۔۔۔۔۔
معاویہ ،،،، یزدان نے اسے گھورا ،،،،
اچھا سوری چڑیل ،،، اس نے احسان کرنے والے انداز میں سوری کی۔۔۔۔
مس چورنی ،،، میرا مطلب ہے مس اریبہ آپ کل سے جاب پر آ سکتی ہیں ،، ہدا کے گھورنے پر وہ نرم لہجے میں بولا ۔۔۔۔
چلو بچو گھر چلیں مل کر کھانا بنا کر کھاتے ہیں ،،، یزدان ان دونوں کو بازوؤں کے حلقے میں لیتے ہوئے کمرے سے نکل گیا ۔۔۔۔۔
ان کے جانے کے بعد وہ ہدا کو دل میں دعائیں دیتی خود بھی وہاں سے چل دی ۔۔۔۔۔
ایسے منہ لٹکائے کیوں آ رہی ہو؟؟؟
کیا ہوا جاب نہیں ملی کیا؟؟؟
کوئی بات نہیں بیٹا ۔۔۔ تمھاری قسمت میں نہیں ہوگی پھر مل جائے گی اس کی اتری شکل دیکھ کر علشبہ بیگم مسکراتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔۔
ماما مجھے جاب مل گئ ہے ،،، اس نے ماں کے ہاتھ سے پانی کا گلاس پکڑتے ہوئے بتایا ۔۔۔۔
یہ تو بہت خوشی کی بات ہے ۔۔۔۔ پھر تم اداس کیوں ہو۔۔۔۔ علشبہ بیگم نے اس کی اداسی کی وجہ پوچھی ۔۔۔۔۔
تو اس نے صبح روڈ سے لیکر آفس میں ہونے والے تمام تر واقعات کے بارے میں اپنی ماں کو بتایا ۔۔۔۔۔
بہت بری بات ہے اریبہ تمھیں کار چوری نہیں کرنی چاہیے تھی ۔۔۔۔
اگر وہ تمھیں پولیس سٹیشن لے جاتے تو؟؟؟ اور بیٹا ویسے بھی چوری تو چوری ہی ہوتی ہے ۔۔۔۔
بیشک انجانے میں کی جائے یا جان بوجھ کر ،،،
آئیندہ اس بات کا خیال رکھنا اب جاؤ جا کر ریسٹ کرو ،،،میں تمھارے لیے کچھ کھانے کو لے کر آتی ہوں ۔۔۔۔
سوری ماما ،،، ہممم آئیندہ دھیان رکھنا تمھاری غلطی کی وجہ سے تم آج اس جاب سے ہاتھ دھونے والی تھی ۔۔۔۔
وہ تو بھلا ہو اس بچی کا جس کی وجہ سے تمھیں یہ جاب ملی ۔۔۔۔
علشبہ بیگم کے کہنے پر اریبہ کے سامنے ایک بار پھر ہدا کا چہرہ لہرایا تو مسکرا دی ۔۔۔۔
سچ میں ماما باس جتنے کھڑوس ہیں ان کے بہن بھائی اس سے کئی گنا زیادہ کیوٹ اور اچھے ہیں اس نے مسکرا کر ماں کو بتایا اور کمرے میں چلی گئی ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
ویسے بھیا معاویہ کی بیوی کے مزے ہونگے آخر کو شیف شوہر جو ملے گا ہدا نے بریانی کے لیے پیاز کاٹتے اس کے تیز تیز ہاتھوں کو چلتے دیکھ کہا ۔۔۔۔
ہاہاہاہا میرا بچہ بلکل ٹھیک کہہ رہا ہے یزدان نے بھی اس کی ہاں میں ہاں ملائی ۔۔۔۔
میں کوئی مرضی والا شیف نہیں ہوں زبردستی کا بنایا گیا شیف ہوں،،، وہ ان دونوں کو گھور کر بولا جو پاس بیٹھے انگور کھاتے مسکرا رہے تھے ۔۔۔۔
آج تک سنا تھا زبردستی کا شوہر بنا دیا گیا ، زبردستی کی بیوی بنا دی گئی لیکن یہاں تو زبردستی کا شیف ہی بنا دیا ہے مجھے ،،، اس نے ایک پیاز ہدا کی طرف اچھالا جسے یزدان نے جلدی سے آگے بڑھ کر کیچ کیا ۔۔۔۔
باز آجاؤ معاویہ اگر اسے لگ جاتی تو یزدان نے اسے گھورا جس کا اس نے زرا برابر اثر نہیں لیا ۔۔۔۔
بھیا اس موٹی سے بھی کام کروا لیا کریں ہر وقت بیٹھ کر ٹھونس ٹھونس کر موٹی ہوتی جا رہی ہے ۔۔۔۔
کل کو اسے دوسرے گھر بھی جانا ہے اتنا زیادہ کھا کھا کے پھیل گئی تو کار میں پوری بھی نہیں آئے گی ۔۔۔۔
اور پھر ساری زندگی میرے سینے پر بیٹھ کر مونگ دلے گی ،،، معاویہ نے اپنی ساری بھڑاس اس پر نکالی ۔۔۔۔
تم جلو سڑو میں اپنے بھیا کو چھوڑ کر کہیں پر بھی نہیں جاؤں گی اور میرے بھیا بھی مجھے خود سے دور نہیں بھیجیں گے ہیں نہ بھیا ؟؟؟ اس نے یقین دہانی کے لیے یزدان کی طرف دیکھا ۔۔۔۔
جس نے ہاں میں سر ہلا کر اس کی بات کی یقین دہانی کی ۔۔۔۔
تو پھر ٹھیک ہے اس کے لیے کوئی گھر جوائی ڈھونڈ لو اور گھر جوائی بھی ایسا جسے کھانا بنانا آتا ہو ۔۔۔۔۔
مجھ سے اب ایک اور انسان کا کھانا بننے سے رہا۔۔۔۔
آخر کو کل میری بھی بیوی ہوگی میرے بھی پچاس بچے ہونگے مجھے انہیں بھی ٹائم دینا ہوگا ،،، اس نے اپنی بات مکمل کر کے پیچھے مڑ کر دیکھا جہاں وہ دونوں منہ کھولے بیٹھے تھے ۔۔۔۔۔
اب آپ دونوں کو کونسا صدمہ لگ گیا جو یوں منہ کھولے بیٹھے ہیں ،،،معاویہ نے ان دونوں سے منہ کھولنے کی وجہ پوچھی ۔۔۔۔
تمھاری پچاس بچوں والی بات پر ہمارے منہ کھلے ہیں یزدان نے جلدی سے بتایا ۔۔۔۔۔
ہاں تو کیا کم ہیں چلو ساٹھ کر لیتے ہیں تیس میں سنبھالوں گا تیس میری ہونے والی بیوی ،،، اب ٹھیک ہے ؟؟؟ بریانی کو دم دے کر اس نے ان دونوں کے پاس جا کر پوچھا ۔۔۔۔۔
معاویہ سدھر جاؤ ،،، یزدان نے اسے گھورا تو تینوں مسکرا دیے ۔۔۔۔۔
پھر تینوں نے مل کر بریانی کھائی ۔۔۔۔
بھیا آئسکریم کھانے چلیں بریانی کھانے کے بعد ان دونوں نے یزدان سے فرمائش کی ۔۔۔۔
ابھی تو بریانی کھائی ہے تم لوگوں نے اس نے موبائل پر کچھ ٹائپ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
بریانی ہی کھائی ہے آئسکریم تو نہیں ،،، ویسے وہ لڑکی ٹھیک ہی کہتی ہے آپ ہو ہی کنجوس زادے ہدا شرارت سے بولی ۔۔۔۔
معاویہ نے بھی اس کی ہاں میں ہاں ملائی ۔۔۔۔
ایک تو تم لوگوں نے اس کار چور کو میرے آفس میں میری ہی سیکرٹری کی جاب دلوائی اب اس کے کہے گئے الفاظوں سے مجھے مخاطب کر کے میرا مذاق اڑا رہے ہو،،،یزدان نے ان دونوں کو گھورا ۔۔۔۔
بھیا آپ بار بار اسے کار چور تو نہ بولیں اگر اس وقت آپ نے اسے لفٹ دے دی ہوتی تو کار چوری کرنے کی نوبت ہی نہ آتی غلطی آپ کی بھی ہے،،، ہدا نے بھائی کو گھورتے ہوئے کہا۔۔۔۔
تم میری بہن ہو یا اس چورنی کی ،، یزدان نے اس کی طرف مڑ کر پوچھا ۔۔۔۔
دونوں کی کیونکہ دنیا میں سب آپس میں بہن بھائی ہیں اس لیے میں اپنے ہونے والے ان کی بجائے سب کی بہن ہوں ،،،
اور ہاں میں باہر کار میں آپ کا ویٹ کر رہی ہوں جلدی آئیے گا کنجوس زادے ۔۔۔۔
اپنی بات مکمل کر کے وہ شرارت سے اٹھ کر باہر کو بھاگ گئی ۔۔۔۔
لیکن اس نے ہماری ماما کے بارے میں بھی برا بھلا کہا تھا ،،،یزدان نے پیچھے سے ہانک لگائی۔۔۔۔
جتنی زیادہ کیوٹ ، اچھی اور پیاری آپ کی سیکرٹری ہیں وہ ایسا کچھ کہہ ہی نہیں سکتیں ۔۔۔۔۔
آپ کو ضرور کچھ غلط فہمی ہوئی ہوگی ۔۔۔۔معاویہ نے بھی اس کی سائیڈ لی۔۔۔۔
مجھے خود یہ بات رمشاء نے بتائی ہے مجھے کوئی غلط فہمی نہیں ہوئی ،،، یزدان ایک بار پھر سے بولا ۔۔۔۔۔
اگر آپ کو یہ بات رمشاء چڑیل نے بولی ہے تو یہ بات تو پھر سو فیصد غلط ہے ۔۔۔۔۔
رمشاء سے بڑی چغل خور اور جھوٹی کوئی بھی نہیں ہے ،،،
معاویہ تم بھی ،،، یزدان نے اسے گھورا۔۔۔
ہاں میں بھی اب چلیں باہر ہدا ہمارا ویٹ کر رہی ہے معاویہ اس کا ہاتھ تھام کر باہر کو چل دیا۔۔۔۔
اس کار چورنی کی سچائی تو میں ان دونوں کے سامنے لا کر ہی رہوں گا اور پھر اسے دھکے دے کر اپنے آفس سے باہر نکالوں گا ۔۔۔۔۔
یزدان نے دل ہی دل میں سوچا اور پھر کار کا ڈور اوپن کر کے اس میں بیٹھ گیا۔۔۔۔۔
بتاؤ کہاں جانا ہے ،،،یزدان نے اپنی دو آفتوں سے پوچھا جو آپس میں بحث کرنے میں مصروف تھیں ۔۔۔۔
بھیا آپ کو تو جیسے پتا ہی نہیں ہے ہمارے فیورٹ آئسکریم پارلر جانا ہے ،،, وہ ناک چڑھائے بولی ۔۔۔۔
اوکے ، اوکے ،،،،کچھ ہی دیر میں گاڑی آئسکریم پارلر کے باہر کھڑی تھی ۔۔۔۔۔
تین سٹابری فلیور آئسکریمز ،،، یزدان نے ویٹر کو بلا کر آئسکریم کا آرڈر دیا اور خود موبائل پر مصروف ہوگیا۔۔۔۔۔
کیا دیکھ رہا ہے میرا سوہنا بچہ ،،،وہ جو کبھی ترچھی نظروں سے تو کبھی اٹھ کر اس کے موبائل پر جھانک رہی تھی یزدان نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔۔
وہ میں دیکھ رہی تھی میرے ہینڈسم بھیا کس چڑیل سے بات کر رہے ہیں ،، وہ ہونٹوں پر مسکراہٹ سجائے اس کے کندھے پر سر رکھے بولی ۔۔۔۔
تو پھر دیکھ لیا،،،، یزدان نے اس کے بالوں میں ہاتھ چلاتے ہوئے پوچھا ۔۔۔۔
ہاں جی دیکھ لیا آپ سچی میں کسی چڑیل سے ہی بات کر رہے ہیں اور وہ چڑیل کوئی اور نہیں رمشاء ہے۔۔۔۔
بھیا آپ کو اس لڑکی میں ایسا کیا نظر آیا جو آپ نے اسے اپنی فرینڈ بنا لیا مجھے تو وہ لڑکی ذرہ بھی اچھی نہیں لگتی ۔۔۔۔
اپنے قد سے زیادہ اس بونی کے اندر ایٹیٹیوڈ ہے۔۔۔۔۔
اور میک اپ تو ایسے کرتی ہے لگتا ہے آتے وقت جیسے محلے کی ساری دیواروں کا چونا اتار کر تھوپ آتی ہو،،،، اس نے منہ بسورے اپنے بھائی کو بتایا ۔۔۔۔۔
بری بات بچہ ،،،ایسے کسی کے بارے میں نہیں کہتے اور تم کیا ایک ہی دن میں اس لڑکی کی زبان بولنے لگ گئی ہو ۔۔۔۔۔
یزدان نے اسے ٹوکا ،،،،
بھیا وہ ہے ہی بہت اچھی اور باتیں بھی بہت اچھی کرتی ہے ۔۔۔۔
آئی وش وہ ہی میری بھابھی بنے آخری بات اس نے دل ہی دل میں کہی تھی ۔۔۔۔۔
کچھ کہا تم نے ،،, یزدان اس کی بڑبڑاہٹ سنتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
نہیں تو وہ دیکھیں آئسکریم آگئی ،، ہدا نے اس کا دھیان سامنے سے آتے ویٹر کی دلوایا جو ہاتھ میں آئسکریم پکڑے آ رہا تھا ۔۔۔۔۔
یمییییی نا،،، معاویہ نے آئسکریم کا چمچ منہ میں ڈالتے ہوئے سامنے بیٹھی ہدا سے پوچھا ۔۔۔۔
مجھے بھی پتا ہے یمییی ہے ،،، یمیییی نہ ہوتی تو ہم کیوں آتے یہاں کھانے وہ بھی آئسکریم کا چمچ منہ میں ڈالے اسے زبان چڑاتے ہوئے بولی۔۔۔
واٹ از دس نان سینس یہ جاہل کار چورنی یہاں پر بھی پہنچ گئی ہے،،،،یزدان نے پہلے اپنی گود میں آنے والی آئسکریم کون پھر اس کی سیدھ میں بیٹھی آئسکریم کھاتی لڑکی کی طرف دیکھ غصے سے کہا۔۔۔۔۔
بھیا وہ تو آپ کی سیکرٹری ہے نا؟؟؟ ہدا نے خوش ہوتے ہوئے پوچھا ۔۔۔۔
وہی جاہل کار چورنی ہے جسے تم نے کل ہائر کیا تھا۔۔۔۔
واؤ ایسے آئسکریم کھاتے ہوئے کتنا مزہ آ رہا ہوگا نہ۔۔۔۔
میں بھی جا رہی ہوں ٹرائی کرنے ،،، وہ اریبہ کے ہاتھ میں کافی سارے آئسکریم کے فلیورز پکڑے پھر انہیں ایک ساتھ کھاتے دیکھ ایکسائیڈ ہوکر بولی اور پھر اٹھ کر اریبہ کی طرف بھاگ گئی ۔۔۔۔۔
رکو ٹوئنی ،،،، میں بھی آیا معاویہ کہاں پیچھے رہنے والا تھا وہ بھی اٹھ کر ان کی طرف بھاگ گیا۔۔۔۔۔
پیچھے سے یزدان نے اپنا سر دونوں ہاتھوں میں گرا لیا۔۔۔۔۔
بھیا کی سیکرٹری کیسی ہیں آپ ،،،ہدا نے پاس جا کر اس کا حال پوچھا۔۔۔۔
ارے ہدا تم یہاں ،،،اریبہ اسے وہاں دیکھ کر خوش ہوئی تھی۔۔۔۔۔
وہ ہم بھی بھیا کے ساتھ یہاں آئسکریم کھانے آئے تھے آپ کو دیکھا تو یہاں چلے آئے ،،،، جواب ہدا کی بجائے معاویہ کی طرف سے آیا تھا ۔۔۔۔۔
ہمیں بھی آپ کی طرح آئسکریم کھانی ہے ،،، ہدا ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے بولی۔۔۔۔
ہیں سچی ،، اریبہ اس کی بات سن کر حیران ہوئی تھی ۔۔۔۔
پھر ان کے ہاں میں سر ہلانے پر ان کے لیے بھی آئسکریم آرڈر کرنے لگی۔۔۔۔۔
اس نے ایک نظر سامنے بیٹھے یزدان کو دیکھا پھر اسے جلانے کے ارادے سے ہونٹوں پر مسکراہٹ سجائے دوبارا سے ایک ساتھ ساری آئسکریمز کھانے لگی ۔۔۔۔
یزدان چہرے پر غصہ سجائے جلدی سے اس کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھ گیا ۔۔۔۔
وہ تینوں مزے سے آئسکریم کھانے لگے ۔۔۔۔
جب آئسکریم ختم ہوئی تو اریبہ نے ایک بار پھر خالی کون یزدان کی طرف اچھالی جو کہ اس کے سر پر جا کے گلی۔۔۔
اس سے پہلے کہ وہ ان کی طرف دیکھتا وہ جلدی سے پھر ان دونوں کے ساتھ باتوں میں مگن ہوگئی ۔۔۔۔۔
جیسے اسے اس بارے میں کوئی علم ہی نہ ہو ،،،،،
مجھے تو لگا تھا یہ بس چور ہی ہے لیکن یہ تو چورنی ہونے کے ساتھ ساتھ بدتمیز اور جاہل بھی ہے ،،،، یزدان غصے سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے بڑبڑایا ۔۔۔۔
بھیا کی سیکرٹری سچ میں ایسے آئسکریم کھانے کا مزہ ہی آگیا ،،،، ہدا خوش ہوتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔
کیا یار مجھے بار بار بھیا کی سیکرٹری کہہ کر کیوں مخاطب کر رہی ہو،،، میرا ایک عدد نام ہے۔۔۔۔
لیکن آپ نے کونسا بتایا ہے اپنا نام ،،،، معاویہ نے بھی بیچ میں اپنا حصہ ڈالا۔۔۔۔
تم دونوں نے پوچھا بھی تو نہیں ،،، وہ آنکھوں میں شرارت لیے بولی ۔۔۔
چلیں اب بتا دیں ،،،، ہدا نے اپنے بھائی کی طرف دیکھ کے دانت نکالتے ہوئے پوچھا جو اریبہ کو کھا جانے والی نظروں سے گھور رہا تھا۔۔۔۔۔
بائے دا وے ،،،،مائی نیم از اریبہ عزیز ۔۔۔۔۔ اور میری فرینڈز پیار سے مجھے بیبہ بھی کہتی ہیں جو کہ میں بلکل بھی نہیں ہوں۔۔۔۔۔
اس نے ایک آنکھ ونک کرتے ہوئے ان دونوں کو بتایا پھر تینوں قہقہ لگا کے ہنس دیے ۔۔۔۔۔
ان کے زور سے قہقہہ لگانے پر ارد گرد موجود تمام لوگ ان کی طرف متوجہ ہوئے تھے ۔۔۔۔۔
یزدان غصے سے ان کی طرف بڑھا تھا ۔۔۔۔ کھا لی نہ آئسکریم معاویہ ہدا چلو اب ،،، یزدان نے وہاں آکر ان دونوں کو مخاطب کیا جبکہ اریبہ کو سرے سے ہی اگنور کر گیا ۔۔۔۔
میم یہ آپ کا بل ،،،ویٹر نے اس کے سامنے بل لا کر رکھا ۔۔۔۔
جسے جلدی سے یزدان نے تھام لیا ۔۔۔۔
ایکسکیوزمی ،،، کنجوس زادے یہ میرا بل ہے تو میں ہی پے کروں گی ،،، اریبہ نے آگے بڑھ کر اس سے بل پکڑنا چاہا جسے اس نے ہاتھ کے اشارے سے روک دیا۔۔۔۔۔
میرے بہن بھائی نے بھی ساتھ کھائی ہے تو بل میں ہی پے کروں گا ،،،، یزدان نے پاکٹ سے والٹ نکالا جسے اریبہ نے جلدی سے آگے بڑھ کر پکڑ لیا۔۔۔۔۔
اپنا یہ پیسوں کا روب کہیں اور جا کر جمائیں ،،، اور میرا بل واپس کریں ۔۔۔۔۔
اریبہ نے اس کے ہاتھ سے بل کھینچا ۔۔۔۔۔
ادھر دو واپس میں پے کروں گا یزدان نے پھر سے اس کے ہاتھوں سے بل کھینچا ۔۔۔۔۔
اب یزدان اور اریبہ ایک دوسرے کے ہاتھ سے بل کھینچ رہے تھے ۔۔۔۔۔
باقی سب لوگ منہ کھولے ان دونوں کو دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔۔
ہاؤ کیوٹ ،،،پاس سے گزرتا ایک کپل بولا ۔۔۔۔
کتنا پیارا لڑ رہے ہیں لو برڈز ایک بزرگ نے ان کے پاس سے گزرتے ہوئے مسکرا کر کہا ۔۔۔۔۔
لو برڈز ناٹ بیڈ ،،،،، پاس کھڑے معاویہ اور ہدا نے اس بزرگ کی بات سنتے مسکرا کر یک زبان ہوکر کہا اور ایک دوسرے کے گلے لگ کر اچھلنے لگے ۔۔۔۔۔
چڑڑڑڑڑر ،،،، ان دونوں کی کھینچا تانی میں بل کے دو ٹکرے ہو چکے تھے اور وہ دونوں اپنے اپنے ہاتھوں میں موجود بل کے آدھے ٹکرے منہ کھولے دیکھنے لگے ۔۔۔۔۔
یہ دیکھو اصل بل تو میرے پاس ہے ،،، اریبہ نے طنزیہ انداز میں مسکرا کر اس کی طرف دیکھا اور پھر جلدی سے بل پے کرنے کاؤنٹر پر بھاگ گئی ۔۔۔۔
یہ لڑکی مجھے پاگل کر دے گی اس نے غصے میں بل کا ٹکڑا زمین پر اچھالا ۔۔۔۔۔
اور ان دونوں کا ہاتھ تھامے وہاں سے باہر نکل گیا ۔۔۔۔۔
پچھلے کچھ دنوں میں ہدا ،معاویہ اور اریبہ کے درمیان اچھی خاصی فرینڈ شپ ہوچکی تھی ۔۔۔۔
رمشاء بھی ان کچھ دنوں میں بلکل چپ چاپ تھی کوئی بھی رد عمل شو نہیں کر رہی ہے۔۔۔۔
ان تینوں کو لگا تھا وہ ان سے بدلہ لے گی لیکن اس کی طرف سے کوئی رد عمل نہ ہوتا دیکھ یہ سمجھ کر خوش ہوگئے کہ وہ ان تینوں سے ڈر گئی ہے ۔۔۔۔
اس لئے آج وہ تینوں باہر آئسکریم پارلر میں آئسکریم کھانے کے لیے جا رہے تھے ۔۔۔۔
یزدان بھی ان کے ساتھ ہی تھا جسے اس کے ٹوئنز زبردستی اپنے ساتھ کھینچ لائے تھے ۔۔۔۔
اب وہ بھی اکتایا ہوا ان کے ساتھ چل رہا تھا اور کھا جانے والی نظروں سے اریبہ کو گھور رہا تھا ۔۔۔۔۔
اریبہ بھی اسے دیکھ کر طرح طرح کے فیس ایکسپریشنز پاس کر رہی تھی ۔۔۔۔
اف اللّٰہ اور کتنی دور ہے میں تو تھک گئی ہدا تھکتے ہوئے وہیں زمین پر بیٹھ کر بولی ۔۔۔۔
اس کے پیچھے پیچھے اریبہ اور معاویہ بھی آلٹی پالٹی مار کر وہیں سڑک پر بیٹھ گئے جیسے ان تینوں کے لیے آئسکریم خود وہیں چل کر آئے گی ۔۔۔۔
تمھاری اس کار چورنی کی وجہ سے ہی پیدل آنا پڑ رہا ہے ورنہ میں نے تو کہا تھا کار میں چلتے ہیں وہ کھا جانے والی نظروں سے اریبہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
آپ کے اس گھٹیا جھوٹے ڈائیلاگ کی وجہ سے ہی میں آپ کی کار میں نہیں آئی ۔۔۔۔
کیا پتا آپ پھر مجھ پر جھوٹا کار چورنی کا الزام لگا دیتے ۔۔۔۔۔
چونکہ آج یزدان نے آفس نہیں جانا تھا۔۔۔۔ اور معاویہ ہدا کو بھی آج آف تھا تو ہدا اور معاویہ نے مل کر پلان بنایا تھا ۔۔۔۔
کیوں نہ آج باہر کہیں گھومنے پھرنے جایا جائے ۔۔۔۔
وہ اپنے پلان کے بارے میں اریبہ کو بھی انفارم کر چکے تھے جس نے ساتھ چلنے کے لیے بہت منع کیا تھا ۔۔۔۔۔
لیکن ان دونوں نے بھی اسے منا کر ہی دم لیا تھا ۔۔۔۔
یزدان کو منانا زیادہ مشکل نہیں تھا ہدا کے ایک نکلی آنسو نکلنے کی دیر ہوتی اور یزدان فوراً سے مان جاتا اب بھی اس نے ایسا ہی کیا تھا ۔۔۔۔۔
اریبہ کو پک ان تینوں نے ہی کرنا تھا جو ریڈی ہو کر کھڑی تھی ۔۔۔۔
ہدا نے کار کا دروازا کھول کر اسے ساتھ بیٹھنے کو بولا تو اس نے انکار کر دیا وہ یزدان کے ساتھ اس کی کار میں نہیں جائے گی ۔۔۔۔۔
کیا پتا لفٹ دینے کے بعد کہے زبردستی میری کار میں گھس گئی یا کار چوری کرنے کے ارادے سے میری کار میں بیٹھ گئی ۔۔۔۔
اور مجھ پر کار چورنی کا ٹیگ لگا دے ۔۔۔۔
ویسے بھی وہ کنجوس چھوٹے دل کے لوگوں سے لفٹ نہیں لیتی ۔۔۔۔
کیا پتا لفٹ کے نام پر انہیں دورا ہی نہ پڑ جائے ۔۔۔۔
اس لیے ہدا اور معاویہ نے طے کیا کہ وہ سب لوگ پیدل ہی جائیں گے آئسکریم پارلر تک ۔۔۔۔
اریبہ نے اس کی ہاں میں ہاں ملائی تھی یزدان بھی اسے انکار نہیں کر پایا تھا ۔۔۔۔۔
وہ بھی کہاں ادھار رکھنے والی تھی فوراََ سے جواب دیا ۔۔۔۔
یہ جو قینچی کی طرح تمھاری ہر وقت اتنی لمبی زبان چلتی ہے اس کے اوپر ہی بیٹھ کر چلی جاؤ ،،، وہ بھی یزدان تھا کہاں کسی کا حساب رکھنے والا تھا ۔۔۔۔
یزدان کی بات پر جہاں اریبہ کا منہ پورے کا پورا کھلا تھا وہیں ہدا اور معاویہ نے بڑی مشکل سے اپنی ہنسی دبائی تھی ۔۔۔۔
میری قینچی کی طرح زبان چلتی ہے تو آپ کی بھی کلہاڑی کی طرح چلتی ہے ۔۔۔۔
ہر وقت اسی تاک میں رہتے ہیں کوئی اس کے نیچے آئے اور آپ کاٹ ڈالیں ۔۔۔۔
سہی کہا تم نے اس وقت تو میرا تمھیں ہی کاٹنے کو دل کر رہا ہے یزدان نے اپنے ارد گرد گزرتے لوگوں کو مسکراتے ہوئے ان تینوں کی طرف دیکھتے کہا ۔۔۔۔۔
اللّٰہ کرے آپ کی کلہاڑی مطلب زبان کو ہی زنگ لگ جائے ،،، فوراً سے بد دعا دی گئی۔۔۔۔۔
سیم ہیئر ،،، یزدان نے بھی اسی کے انداز میں جواب دیا ۔۔۔۔۔
ہاؤ رومانٹک کپل کتنا پیارا لڑتے ہیں ،،، ہدا نے معاویہ کے کان میں سرگوشی کی ۔۔۔۔
اللہ جوڑی کے ساتھ ساتھ ان کی لڑائی کو بھی سلامت رکھے معاویہ نے اوپر آسمان کی طرف دیکھ کر دعا کی ۔۔۔۔۔
جس کے پیچھے ہدا نے فوراً سے آمین کہا ۔۔۔۔
کتنے پیارے فقیر ہیں بائیک پر جاتے کپل نے ان کے پاس بائیک روک کر ان تینوں کی گود میں دس روپے کا نوٹ رکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
اور دوبارہ سے بائیک سٹارٹ کر کے آگے بڑھ گئے ۔۔۔۔
کیا مطلب تھا ان کا ہم فقیر؟؟؟
کہاں سے فقیر نظر آتے ہیں ہم ان کو ؟؟؟
اندھے نہ ہوں تو ۔۔۔۔
اللّٰہ کرے ان کی بائیک ہی پنکچر ہوجائے اریبہ جو یزدان کی وجہ سے پہلے ہی بھری بیٹھی تھی اس کے چہرے پر سجی مسکراہٹ دیکھ کر تپ کے بولی ۔۔۔۔۔
آمین ،،،، اور اگلے دس سال تک ان کا پنکچر بھی نہ لگے ،،، معاویہ نے بھی فوراً سے اریبہ کی بد دعا پر آمین کہہ ڈالا ۔۔۔۔
جبکہ ہدا جلدی سے اٹھ کر کھڑی ہوچکی تھی ۔۔۔۔
کوئی انہیں پھر سے فقیر نہ کہہ ڈالے۔۔۔۔
فقیروں کی طرح بیٹھو گے تو فقیر ہی کہلواؤ گے یزدان نے ان کے بیٹھنے کی پوزیشن پر چوٹ کی جس سے وہ دونوں بھی جلدی سے اٹھ کر کھڑے ہوگئے ۔۔۔۔
ان تینوں نے یزدان کی طرف دیکھا جو منہ کھولے دوسری طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔
ان تینوں نے بھی اس کی نظروں کے زاویے میں دیکھا تو ان کی نظر اس بائیک پر پڑی جسے انہوں نے بد دعا دی تھی ۔۔۔۔۔
بائیک پر موجود لڑکا نیچے اتر کر بائیک کی چیکنگ کر رہا تھا جس سے صاف ظاہر ہو رہا تھا بائیک خراب ہو چکی ہے ۔۔۔۔
سچ کہا ہے کسی نے فقیروں کی بددعا جلد لگتی ہے یزدان نے اریبہ کی طرف دیکھ کر اس کی تھوڑی دیر پہلے کی دی گئی بد دعا پر طنز کیا۔۔۔۔
اور آگے آگے چلنے لگا وہ تینوں بھی اس کے پیچھے پیچھے چلنے لگے ۔۔۔۔
کاش اس لڑکی کی زبان پر بلڈوزر چل جائے اور ہمیں سکون ہو جائے یزدان آگے آگے چلتے بڑبڑایا ۔۔۔۔۔
وہ جو اس کے پیچھے پیچھے ہی چل رہی تھی اس کی بڑبڑاہٹ اس کے کانوں تک بھی پہنچی تھی ۔۔۔۔۔
اللّٰہ آپ کی دعائیں کبھی قبول نہ کرے ،،، وہ بھی اس کے پیچھے چلتی بولی ۔۔۔۔
ایسے ہی لڑائی جھگڑے میں وہ لوگ آئسکریم پارلر پہنچ چکے تھے ۔۔۔۔
سب نے اپنی اپنی پسند کا فلیور لیا تھا جبکہ اریبہ نے یزدان کو چڑانے کی خاطر تین چار فلیورز لیے تھے اور انہیں ایک ساتھ ہی کھانے لگی تھی۔۔۔۔
جسے یزدان نے ناگواری سے دیکھا ۔۔۔۔
چلو معاویہ میری اور اریبہ کی آئسکریم کھاتے ہوئے کی پکس بناؤ ہدا نے آئسکریم کھاتے معاویہ پر حکم صادر کیا ۔۔۔۔
جس نے بیچاری سی شکل بنا کر یزدان کی طرف دیکھا جو لاپرواہی سے اپنے کندھے اچکا گیا ۔۔۔۔۔
جیسے کہنا چاہ رہا ہو تمھیں ہی تو شوق تھا نہ گھومنے کا چلو اب بناؤ پکس۔۔۔۔
بھئی میں کوئی پکس نہیں بنا رہا میری ساری آئسکریم پگھل جائے گی ،،، معاویہ نے جان چھڑوانے والے انداز میں کہا اور دوبارا سے آئسکریم کھانے میں مگن ہوگیا۔۔۔۔
ہدا غصے سے تن فن کرتی اس کی طرف بڑھی پہلے اپنے ہاتھ میں موجود آئسکریم اس کے سر کے ساتھ منہ پر بھی مسل ڈالی ۔۔۔۔
پھر اس کے ہاتھ میں موجود آئسکریم پکڑ کر اس کے ساتھ بھی وہی کیا ۔۔۔۔
اپنا کارنامہ سر انجام دینے کے بعد ہاتھ جھاڑ کر تھوڑا دور فاصلے پر جا کر کھڑی ہوگئی۔۔۔۔
اریبہ اس کا شوٹ کرو،،، ہدا نے اریبہ کو اس کی پکس بنانے کو کہا ۔۔۔۔
اریبہ نے فوراً سے بیگ سے موبائل نکالا اور طرح طرح سے معاویہ کی پکس بنا ڈالیں جس میں وہ بہت فنی لگ رہا تھا۔۔۔۔
چلو بھئی تھوڑا مزہ ہی ہو جائے ۔۔۔
چلو اریبہ اب اس کی پکس طرح طرح کی کیپشن کے ساتھ اپنے سارے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کریں اس نے اپنے بیگ سے موبائل نکالنے کے ساتھ ساتھ اریبہ کو بھی کہا ۔۔۔۔۔۔
نہیں نہیں پلیز تم دونوں ایسا نہ کرنا میں تم دونوں کی پکس بناتا ہوں نا۔۔۔۔
جیسے تم دونوں کہو گی ویسے ہی بناؤں گا ،،،، معاویہ نے جلدی سے ان کی منت کی کیونکہ وہ اچھی طرح سے جانتا تھا ہدا نے یہ سب کرنے میں ذرا بھی وقت نہیں لگانا تھا ۔۔۔۔۔
وہ پہلے بھی اس کے ساتھ کافی دفع ایسا کر چکی تھی ۔۔۔۔
اب آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے ،، اریبہ نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔۔
اور تم بھی اس پہاڑ کے نیچے آجاؤ تو مزہ ہی آجائے بلیک میلرز نہ ہوں تو ،،،، یزدان نے اس کے چہرے کے ساتھ ساتھ کپڑوں پر پھیلی آئسکریم دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔
آپ سے تو ویسے ہی میری خوشی ہضم نہیں ہوتی ہر وقت جلتے ہی رہتے ہیں ،،،
کہیں ایسا نہ ہو جل جل کے کوے ہی بن جائیں کائیں کائیں تو ویسے ہی ہر وقت کرتے رہتے ہیں۔۔۔۔۔
بھائی تو ایسے ہی لگے رہتے ہیں تم چلو ہم پکس بنائیں ہدا اس کو بازو سے پکڑ کر وہاں سے لے گئی ۔۔۔۔۔
اور دونوں پکس بنانے کے چکر میں سڑک کے بیچوں بیچ جا کے کھڑی ہوگئیں ۔۔۔۔۔
معاویہ ان کی پکس بنانے لگ گیا جبکہ یزدان بھی اپنا موبائل نکال کر اس میں مصروف ہوگیا ۔۔۔۔
پہلے دونوں نے آئسکریم کھاتے ہوئے پکس بنائیں ۔۔۔۔۔
پھر ایک دوسرے کی ناک پر آئسکریم لگاتے ہوئے پکس بنائیں ۔۔۔۔
اب ان کا پوز کچھ یوں تھا کہ ہدا آئسکریم کھا رہی تھی اور اریبہ اس کے کان میں سرگوشی کر رہی تھی۔۔۔۔
ہدا کے کان میں سرگوشی کرتے وقت اریبہ کی نظر پیچھے کی جانب اٹھی ۔۔۔۔
جہاں سے ایک تیز رفتار گاڑی ان کی طرف آ رہی تھی۔۔۔۔
اریبہ نے ہدا کو پیچھے کی طرف دھکیلا جو سڑک پر جا کے گری معاویہ نے فوراً سے وہ بھی پک لے ڈالی ۔۔۔۔۔
اسے لگا یہ بھی ان کا کوئی پوز ہوگا لیکن اریبہ کی چینخ نے ان سب کو اس طرف متوجہ کیا۔۔۔۔۔
جہاں ایک گاڑی اریبہ کو ہٹ کر کے جا چکی تھی اور وہ سڑک پر خون میں لت پت پڑی ہوئی تھی۔۔۔۔
ہدا نے خوفزدہ ہوتے ہوئے سر اپنے گھٹنوں میں دے ڈالا۔۔۔۔۔
معاویہ جلدی سے بھاگ کر ہدا کے پاس گیا جبکہ یزدان نے جلدی سے آگے بڑھ کر اریبہ کو اپنی بانہوں میں بھرا ۔۔۔۔۔
ایک گاڑی روک کر اس میں اریبہ کو لیٹا کر وہ جلدی سے ہدا کے پاس آیا ۔۔۔۔۔
تسلی کر لینے کے بعد کے وہ بلکل ٹھیک ہے وہ ان تینوں کو بھی ساتھ لے کر جلدی سے ہاسپٹل کی طرف روانہ ہوگیا ۔۔۔۔۔
بھ۔۔۔ب۔۔بھا۔۔۔۔بھائی یہ سب میری وجہ سے ہوا ہے ۔۔۔۔۔
میں ہی اریبہ کو لے کر سڑک کے بیچوں بیچ گئی اور اب بھی اس نے مجھے بچانے کے چکر میں چوٹ کھا لی ۔۔۔۔
ہدا اریبہ کے ماتھے سے نکلتی خون کی لکیر دیکھ خوفزدہ سی ہوکر بولی ۔۔۔۔
کچھ نہیں ہوگا اریبہ کو بچہ تم ٹینشن نہ لو اور رونا بند کرو ہم ہاسپٹل جا رہے ہیں نہ ،،، یزدان نے اسے تسلی دی ۔۔۔۔۔
معاویہ بھی خوفزدہ سا ہوکر گاڑی کی ایک سائیڈ پر بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔۔
وہ دونوں ٹھیک تھے یزدان کے لیے یہی کافی تھا اسے اس وقت فکر تھی تو اریبہ کی ۔۔۔۔
جس نے اس کی بہن کی چوٹ خود پر لی تھی اور اب زخمی حالت میں تھی ۔۔۔۔۔
گاڑی ہاسپٹل کے باہر رکی تو یزدان جلدی سے اسے گود میں بھر کر ہاسپٹل کے اندر کی جانب بھاگا ۔۔۔۔۔
اس کے پیچھے پیچھے ہی معاویہ اور ہدا بھی بھاگے تھے۔۔۔۔
یزدان نے اندر لے جا کر اسے سٹریچر پر لٹایا اور اسے آئی سی یو میں شفٹ کر دیا گیا ۔۔۔۔
یزدان کبھی اپنے ہاتھوں کی طرف دیکھتا جہاں تھوڑی دیر پہلے اریبہ کا وجود تھا تو کبھی آئی سی یو کی طرف دیکھتا جہاں ابھی اسے لے جایا گیا تھا ۔۔۔۔
بھائی وہ دونوں روتے ہوئے جلدی سے بھاگ کر یزدان کو لپٹ گئے ۔۔۔۔۔
بھائی کی جان رونا بند کرو اور ٹینشن نہ لو کچھ نہیں ہوگا اسے ۔۔۔۔
اگر کچھ کرنا ہی ہے تو دونوں اس کی صحت یابی کے لیے دعا کرو یزدان نے دونوں کو پیار سے بہلایا ۔۔۔۔
وہ دونوں ہاں میں سر ہلاتے پریئر روم کی طرف چلے گئے جب کہ وہ بھی اپنا سر ہاتھوں میں گرائے وہیں بنچ پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔۔
اسے زیادہ چوٹیں نہیں آئیں تھیں بس سر پر ہلکی سی چوٹ تھی ۔۔۔ بازو اور ٹانگوں پر رگڑیں لگی تھیں۔۔۔۔
بس شاکڈ کی وجہ سے بیہوش ہوگئی تھی ۔۔۔
ڈاکٹر نے باہر آکر یزدان کو آگاہ کیا تو اس نے سکون کا سانس لیا۔۔۔۔
تب تک معاویہ اور ہدا بھی وہاں آ چکے تھے ۔۔۔۔
اسے جب ہوش آیا تو اس نے سب سے پہلے ہدا کے بارے میں پوچھا ۔۔۔۔
یزدان کو یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ وہ کم از کم اس کی بہن کی فکر تو کرتی ہے ۔۔۔۔
یزدان ڈرائیور سے کہہ کر اپنی کار بھی منگوا چکا تھا۔۔۔۔
وہ تینوں اریبہ کو گھر ڈراپ کر کے اس کی ماما کو ریلکس کر کے وہاں سے جا چکے تھے ۔۔۔۔
انہوں نے اریبہ کی ماما کو یہی بتایا تھا کہ وہ اچھلتے کودتے ہوئے گر گئی تھی زیادہ چوٹ نہیں آئی ۔۔۔۔۔
پھر تینوں اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگئے ۔۔۔۔۔
اگلے دن پھر وہ تینوں اریبہ کی صحت یابی کے بارے میں دریافت کرنے اس کے گھر آئے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔
راستے میں ہدا نے اس کے لیے پھولوں کا بکے بھی لیا تھا جسے وہ اریبہ کو شکریہ کے طور پر دینا چاہتی تھی اور وہ یزدان نے تھام رکھا تھا ۔۔۔۔۔
ہدا نے یزدان کو صاف صاف کہہ دیا تھا کہ وہ ہی یہ بکے اریبہ کو دے گا کیونکہ اس نے اس کی بہن کی جان بچائی تھی ۔۔۔۔
آج اگر اس کی بہن اس کے سامنے سہی سلامت کھڑی تھی تو صرف اور صرف اریبہ کی وجہ سے۔۔۔۔۔
وہ خود بھی اریبہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا تھا۔۔۔۔اریبہ کی جگہ اگر کسی اور نے بھی اس کی بہن کی جان بچائی ہوتی تو وہ اس کا بھی شکریہ ادا کرتا۔۔۔۔
اس کی انا، غرور جھگڑا سب ایک طرف اس کی بہن اس کے لیے سب سے پہلے تھی۔۔۔۔
ہدا نے ابھی بھی یزدان کو بکے ہاتھوں میں تھامے دیکھا تو اسے کہنی ماری۔۔۔۔
جس سے وہ ہوش میں آیا اور ہدا کے اشارہ کرنے پر بکے اریبہ کی طرف بڑھایا ۔۔۔۔۔
تھینکس مس کار چور،،،، میرا مطلب ہے مس اریبہ میری بہن کی جان بچانے کے لیے ہدا کے گھورنے پر اس نے جلدی سے اپنا جملہ درست کیا ۔۔۔۔۔
اریبہ منہ کھولے بکے کی طرف کم دیکھ رہی تھی یزدان کے منہ سے نکلے تھینکس جیسے الفاظ پر زیادہ توجہ دے رہی تھی ۔۔۔۔۔
ہدا لگتا ہے ایکسیڈنٹ کے دوران میرے کان بھی خراب ہو گئے ہیں ۔۔۔۔
مجھے ایسا سنائی دے رہا ہے جیسے تمھارے کھڑوس بھائی نے مجھے تھینکس بولا ہو ۔۔۔
پلیز مجھے کل دوبارا سے ہاسپٹل چیک اپ کے لیے تو لے جانا ۔۔۔۔
اس نے اپنے دونوں کانوں میں صاف کرنے والے انداز میں انگلی مارتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
یزدان جس کے چہرے پر تھوڑی دیر پہلے نرم تاثرات تھے وہاں اب پوری طرح سے غصہ حاوی ہوچکا تھا ۔۔۔۔۔
اس کی بات سن کر ہدا اور معاویہ کے چہروں پر مسکراہٹ چھا گئی ۔۔۔۔
کانوں کے ساتھ ساتھ تمھاری زبان بھی خراب ہوگئی ہے اسے بھی چیک کروا لینا یزدان جل بھون کر بولا ۔۔۔۔
ایک تو اس نے اریبہ کو تھینکس بولا اوپر سے اس کے نخرے کم نہیں ہو رہے ۔۔۔۔
آپ کی انہی بد دعاؤں کی وجہ سے آج میں اس حال میں پہنچی ہوں ۔۔۔۔
ناجانے کل آپ نے مجھے کتنی بد دعائیں دی تھیں ۔۔۔
آپ کی زبان ہی کالی ہے لگتا ہے بچپن میں توا چاٹتے رہے ہیں ،،، اریبہ اس کی کل والی بد دعاؤں کو یاد کرتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
واٹ از یور مین کالی زبان ،،، اپنی لمٹس میں رہ کر بات کیا کرو ۔۔۔۔ تمھیں بات کرنے کی ذرا بھی تمیز نہیں ہے ۔۔۔۔
ہر وقت لڑنے کے موقع تلاش کرتی رہتی ہو اپنے لیے ایسے الفاظ سن کر یزدان آگ بگولہ ہوچکا تھا ۔۔۔۔
بھائی آپ یہاں میری فرینڈ کو تھینکس کہنے آئے تھے نہ کہ اس کی انسلٹ کرنے ،،، ہدا نے شکوہ کناں نظروں سے اپنے بھائی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔
اور جو تمھاری دوست میرے ساتھ بدتمیزی کر رہی ہے اس کا کیا ؟؟؟
یزدان گھور تو اریبہ کو رہا تھا لیکن پوچھا ہدا سے تھا ۔۔۔۔
بھائی اس نے سچ ہی تو کہا ہے کل نجانے آپ نے اسے کون کونسی بد دعائیں دے ڈالیں تھیں ۔۔۔۔۔
اور شاید وہ کوئی قبولیت کا وقت تھا جو آپ کی بد دعائیں قبول ہوگئی ۔۔۔۔
ہدا نے بھی اریبہ کی سائیڈ لی تو اریبہ کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی ۔۔۔
تمھیں بھی کچھ کہنا ہے ،،، اس کی بات سننے کے بعد یزدان نے مڑ کر معاویہ سے پوچھا ۔۔۔۔
جو یہ دونوں کہہ رہی ہیں میرا بھی وہی کہنا ہے ۔۔۔وہ کہاں اپنی پارٹنرز کی مخالفت کر سکتا تھا ۔۔۔۔
اس لیے ان کی ہی سائیڈ لی ۔۔۔۔ اس چورنی نے ضرور کوئی تعویذ چوری کر کے تم دونوں کو پلا دیا ہے ۔۔۔۔
جو تم دونوں میرے بہن بھائی ہو کر اس کی سائیڈ لے رہے ہو ،،، یزدان کو اس وقت اریبہ کے چہرے پر موجود مسکراہٹ زہر لگ رہی تھی ۔۔۔۔
میں چور تو آپ چغل خور ،،، غصے میں اریبہ کے منہ میں جو آیا بول گئی ۔۔۔
اس سے پہلے کہ یزدان اس کا گلا دبانے کے لیے اس کی طرف بڑھتا ہدا نے جلدی سے آگے بڑھ کر اسے روکا ۔۔۔۔
چھوڑیں نہ بھائی ابھی بچی ہے ،،، ہدا اریبہ کی طرف دیکھ کر آنکھ ونک کرتے ہوئے بولی جس کی بات پر اریبہ نے منہ بسورا جیسے اسے ہدا کی بچی والی بات اچھی نہ لگی ہو ۔۔۔۔
ہونہہہ ،،، فیڈر پیتی بچی ۔۔۔۔۔ فیڈر پیتے پیتے ہی اتنی لمبی زبان باہر آگئی ہے اس کی۔۔۔۔
خیر میں جا رہا ہوں مجھے اسفند کی کال آ رہی ہے جس گاڑی نے تم لوگوں کو ہٹ کیا ہے شاید اس کے بارے میں کوئی انفارمیشن ملی ہے ۔۔۔۔
میں اسفند کے پاس سے ہوکر واپسی پر تم دونوں کو خود پک کروں گا ۔۔۔
اکیلے کہیں باہر نہ نکلنا ٹھیک ہے۔۔۔۔
یزدان ان دونوں کو ہدایت دیتا وہاں سے نکل گیا جبکہ پیچھے اریبہ اس کے منہ سے نکلے الفاظوں کو سنتی جل کڑھ کے رہ گئی ۔۔۔۔
اللّٰہ کرے تمھارے بھائی کو ایسی لڑکی ملے جس کی مجھ سے بھی زیادہ لمبی زبان ہو ۔۔۔۔اور بدتمیز بھی بلا کی ہو ۔۔۔
جو تمھارے بھائی کو تگنی کا ناچ نچا دے یزدان کے جانے کے بعد اریبہ کی نہ ختم ہونے والی بد دعاؤں کا سلسلہ شروع ہوچکا تھا ۔۔۔۔
اریبہ کی بد دعاؤں پر ہدا اور معاویہ نے ایک بار پھر سے مسکراتے ہوئے آمین کہا۔۔۔۔۔
پھر تینوں اپنی کبھی ختم نہ ہونے والی باتوں کو لے کر بیٹھ گئے ۔۔۔
کبھی اریبہ انہیں اپنے بچپن کا کوئی قصہ سناتی تو کبھی وہ دونوں اسے اپنے بچپن کا کوئی قصہ سناتے ۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
تقریباً تین چار گھنٹے بعد یزدان کی واپسی ہوئی تھی اس دفع اس نے اریبہ کے گھر جانے کی غلطی بلکل بھی نہیں کی تھی ۔۔۔۔
وہ دوبارہ سے اس کے ساتھ مغز ماری نہیں کرنا چاہتا تھا۔۔۔۔۔ پہلے ہی وہ کافی ٹینس تھا ۔۔۔
گاڑی میں موجود نعمان نامی جس شخص نے ہدا کو ہٹ کرنا چاہا تھا وہ اب غائب ہوچکا تھا ۔۔۔۔۔
ایکسیڈنٹ کے کچھ ٹائم بعد گاڑی کو بھی آگ لگا کے جلا دیا گیا تھا ۔۔۔۔
وہ یہ سوچ سوچ کر پریشان تھا کہ اس کی معصوم بہن کی آخر کس کے ساتھ دشمنی ہو سکتی ہے ۔۔۔۔
وہ ابھی بھی اپنی سوچوں میں گم تھا جب ہدا اور معاویہ بھاگ کر باہر نکلے تھے اور گاڑی کا دروازا کھول کر اندر بیٹھے تھے ۔۔۔
بھائی آپ پریشان کیوں ہیں ،،، معاویہ نے اس کے چہرے پر پریشانی کو محسوس کر کے پوچھا ۔۔۔۔
نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے وہ مسکراتے ہوئے بولا ان دونوں کو وہ کسی بھی قسم کی کوئی ٹینشن نہیں دینا چاہتا تھا ۔۔۔
بھائی اس انسان کا پتا چلا جو ہدا کو ہٹ کرنا چاہتا تھا معاویہ نے ایک بار پھر سے سوال داغا ۔۔۔۔
ہممم ،، یک لفظی جواب دیا گیا ۔۔۔۔
پھر تو آپ نے اسے جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا ہوگا ،،، معاویہ خوش ہوتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
نہیں بچہ کسی نعمان نامی شخص نے ہدا کو ہٹ کرنا چاہا تھا ۔۔۔
اب جب ہمیں اس کے بارے میں پتا چل گیا ہے تو وہ غائب ہوچکا ہے۔۔۔۔جس گاڑی سے اس نے ہٹ کرنا چاہا تھا وہ بھی جل چکی ہے ۔۔۔
یزدان نے اپنی کنپٹی سہلاتے ہوئے اسے ساری بات بتائی۔۔۔۔
نعمان نامی شخص کے بارے میں سن کر ہدا کے چہرے پر ایک سایہ سا لہرایا تھا جبکہ معاویہ کے چہرے کے تاثرات بھی بدلے تھے ۔۔۔۔
تم دونوں کے چہروں پر اچانک سے ٹینشن کیوں چھا گئی خیر تو ہے ۔۔۔۔
یزدان نے مشکوک نظروں سے ان دونوں سے پوچھا ۔۔۔
نہیں بھائی وہ آدمی بچ کر بھاگ گیا ہے ہمیں ڈر ہے وہ دوبارہ سے ہمیں کوئی نقصان نہ پہنچائے بس اس لیے ہدا تھوڑا سنبھلتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
تم دونوں ٹینشن نہ لو بچہ وہ جلدی پکڑا جائے گا ۔۔۔
اسفند پوری کوشش کر رہا ہے اسے ڈھونڈنے کی ،، یزدان نے دونوں کو حوصلہ دیا۔۔۔
گھر پہنچتے ہی ہدا جلدی سے اپنے کمرے کی طرف بھاگی تھی معاویہ بھی اس کے پیچھے ہی گیا تھا جبکہ یزدان وہیں لاؤنج میں بیٹھ گیا تھا ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
ہدا مجھے لگتا ہے ہمیں بھائی کو اس واقعے کے بارے میں سب بتا دینا چاہیے معاویہ اس کے پیچھے آتے ہی دروازا بند کرتے ہوئے جلدی سے بولا ۔۔۔
نہیں ،،، وہ چہرے پر سخت تاثرات سجائے بولی ۔۔۔۔
لیکن کیوں ؟؟؟
اس وقت ہم نے بھائی کو اس لیے نہیں بتایا تھا وہ پریشان ہونگے ۔۔۔۔
لیکن اب پانی سر سے گزر چکا ہے اس نے تمھیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے ۔۔۔۔
خدانخواستہ کوئی بڑا حادثہ ہوجاتا تو ۔۔۔۔
تم نے نہیں بتانا بھائی کو تو میں ہی بتا دیتا ہوں ۔۔۔۔
نہ بتا کر ہم بھائی کو زیادہ پریشان کر رہے ہیں،،، معاویہ نے ایک بار پھر سے اسے سمجھانا چاہا ۔۔۔
تم ایسا کچھ نہیں کرو گے سمجھے ،،، اور اب جاؤ یہاں سے مجھے ریسٹ کرنی ہے وہ ایک بازو آنکھوں پر رکھ کر وہیں بیڈ پر دراز ہوگئی جس کا مطلب صاف تھا وہ اب وہاں سے جا سکتا ہے ۔۔۔۔
معاویہ بھی کندھے اچکاتا اس کے روم سے نکل گیا اور باہر لاؤنج میں جا کر یزدان کے ساتھ بیٹھ گیا ۔۔۔۔
اور اس کے کندھوں پر سر ٹکا گیا اس کی اس حرکت سے اتنی پریشانی کے دوران بھی یزدان کے چہرے پر مسکراہٹ رقص کرنے لگی۔۔۔۔
ہدا اور معاویہ ہی تو تھے اس کے جینے کی وجہ ۔۔۔۔
وہ بچپن سے ہی ہر طرح کے پیار سے محروم رہا تھا ۔۔۔۔
عمر کے جس حصے میں بچے کھیلتے کودتے ہیں زندگی کو انجوائے کرتے ہیں یزدان کو اس عمر میں میچور بن کر گھر کے ساتھ ساتھ اپنے دونوں ٹوئنز کو سنبھالنا پڑا۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
وہ بھاگتے ہوئے گھر کے اندر داخل ہوا تھا اور جا کر صوفے پر اس کے برابر میں ڈھ گیا تھا ۔۔۔۔
جہاں وہ پہلے ہی ڈرنک کرنے میں مصروف تھی ۔۔۔۔
اس کے اس پر کہنے پر وہ مسکرا دی ۔۔۔۔ وہ گالی تو بچ گئی پتا نہیں ساتھ کوئی اور لڑکی بھی موجود تھی ۔۔۔۔
جس نے اسے بچا لیا ورنہ آج اس کا کام تو تمام ہو ہی جاتا ،،، نعمان نے اس کے مسکراتے ہوئے چہرے کی طرف دیکھ کر کہا۔۔۔۔
تم نے بہت اچھا کام کیا ہے نعمان پھر کیا ہوا ہمارے ایک دشمن کو چوٹ نہیں آئی تو دوسرے کو تو آ ہی گئی ہے نہ ۔۔۔۔
اب ہماری ایک دشمن نہیں ہے بلکہ تین تین دشمن ہیں جنہیں ہمیں یزدان کی پراپرٹی پانے کے لیے راستے سے ہٹانا ہوگا۔۔۔۔۔
رمشاء اس کی طرف ڈرنک کا گلاس بڑھاتے ہوئے بولی تو ڈرنک کا گلاس تھام کر اس کے تھوڑا اور قریب ہوکر بیٹھ گیا ۔۔۔
اسے لگا تھا اس کی غلطی کی وجہ سے رمشاء اس پر غصہ ہوگی اسے ڈانٹے گی لیکن یہ کیا وہ تو اس سے خوش تھی ۔۔۔۔
تم ٹینشن نہ لو ان تینوں کو ہم اپنے راستے سے ہٹا دیں گے جلد ہی۔۔۔۔۔
کہتے ساتھ ہی وہ اس کے ہونٹوں پر جھکنے لگا جب رمشاء نے درمیان میں ڈرنک کا گلاس کر کے اپنے اور اس کے درمیان میں فاصلہ بنایا ۔۔۔۔
پہلے تم اپنا کام مکمل کرو یہ سب بعد میں ۔۔۔۔
ابھی بہت ہوگئی ڈرنک اپنے آدمی کو کال کرو اور ان تینوں پر نظر رکھنے کا بولو ۔۔۔۔
ہمارے پاس وقت کم ہے ہم کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے سکتے ۔۔۔۔
اس کے حکم کی تعمیل کرتے نعمان نے کسی کو کال کی تھی اور پھر دوسری طرف سے پازیٹو رسپانس ملتے ہی دونوں کمینی ہنسی ہنسے تھے ۔۔۔۔
رمشاء اپنا اگلا لائحہ عمل تیار کر چکی تھی اسے اب صیح موقع کی تلاش تھی ۔۔۔۔
کب وہ تینوں باہر نکلیں اور وہ موقع کا فائدہ اٹھا کر ان سے اپنا بدلہ لے ۔۔۔۔
وہ جو اتنے دنوں میں چپ بیٹھی تھی اپنا اگلا کوئی لائحہ عمل تیار کر رہی تھی ۔۔۔۔
یہ خاموشی طوفان کے آنے سے پہلے کی خاموشی تھی ۔۔۔۔
وہ دشمن کو کسی بھی طرح کا بچ نکلنے کا کوئی موقع نہیں دینا چاہتی تھی ۔۔۔۔
آج ایک ہفتے بعد وہ مکمل صحت یاب ہوکر آفس آئی تھی ۔۔۔۔
یزدان اور وہ آج کی میٹنگ کے بارے میں کچھ ضروری پوائنٹس ڈسکس کر رہے تھے تبھی دھرام سے آفس کا دروازا کھلا تھا ۔۔۔۔
اور دو ہستیاں ایک دوسرے سے لڑتی جھگڑتی آفس کے اندر داخل ہوئیں تھیں ۔۔۔
اپنے کام کے دوران مداخلت ہونے پر یزدان نے غصے سے سر اٹھا کر آنے والی ہستیوں کی طرف دیکھا لیکن وہاں اپنے دونوں ٹوٹنز کو دیکھ وہ غصہ کہیں دور جا سویا تھا ۔۔۔۔
گرگٹ ،،، اریبہ نے دل ہی دل میں اسے ایک نئے لقب سے نوازا ۔۔۔۔
اگر یزدان سن لیتا تو ضرور اسے کھڑی کھوٹی سناتا۔۔۔۔
ارے بچہ تم دونوں یہاں ؟؟ یزدان نے اپنی دونوں بانہیں پھیلا کر ان دونوں سے وہاں آنے کی وجہ پوچھی ۔۔۔۔۔
برو آپ شاید کچھ بھول رہے ہیں وہ یزدان کی بانہوں میں سمائے منہ پھلائے بولی۔۔۔۔
نہیں تو بھلا میں کیا بھول سکتا ہوں ،،، وہ اپنی مسکراہٹ ضبط کرتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
بھیاااااااا ،،، آپ نے آج ہم دونوں کو شاپنگ کروانے کا وعدہ کیا تھا دونوں یک زبان ہوکر چینخے تو اریبہ نے بے ساختہ اپنے دل پر ہاتھ رکھا ۔۔۔۔۔
یزدان کا قہقہ ہوا میں بلند ہوا تھا جس پر وہ دونوں منہ بنا گئے ۔۔۔۔
چلو اریبہ تم ہمارے ساتھ شاپنگ پر اب ہم کوئی نہیں کر رہے بھائی کے ساتھ شاپنگ ہدا یزدان کے حصار سے نکلتے اریبہ کا ہاتھ تھامے بولی ۔۔۔۔
میں کیسے جا سکتی ہوں ؟؟؟
میں تو آفس میں ہوں اور آج ہماری ایک میٹنگ بھی ہے اریبہ نے منع کرنا چاہا۔۔۔۔
میٹنگ ہے تو آفس کا اونر دیکھ لے ہم کیا کریں ۔۔۔۔
تم چلو ہمارے ساتھ وہ اپنے بھائی کی طرف دیکھتے ناک چڑھائے بولی ۔۔۔
گڑیا میں نے کب کہا میں تم لوگوں کو شاپنگ نہیں کرواؤں گا ،،، یزدان نے ان دونوں کے پھولے منہ دیکھ کر کہا۔۔۔
منع نہیں کیا تو یاد بھی تو نہیں تھا ،،، اب کی بار جواب ان دونوں کی بجائے اریبہ کی جانب سے آیا تھا ۔۔۔۔
تم سے مطلب تم چپ رہو میں اپنے ٹوئنز سے بات کر رہا ہوں ،،، یزدان نے اسے گھور کر چپ رہنے کو کہا۔۔۔۔
تم سے مطلب تم چپ رہو میں اپنے ٹوئنز سے بات کر رہا ہوں ۔۔۔۔ وہ آپ کے بہن بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ میرے بھی بیسٹ فرینڈز ہیں اریبہ نے منہ چڑاتے ہوئے اس کی نکل اتاری ۔۔۔۔
ویسے ان میں ہماری بھابھی بننے کے سارے گن ہیں۔۔۔ کیسے بھائی کے سامنے ہماری سائیڈ لے رہی ہیں معاویہ نے ہدا کے کان میں سرگوشی کی تو وہ ہاں میں سر ہلاتی مسکرا دی ۔۔۔۔
چلو پارٹنرز چلیں شاپنگ پر اگر انہیں مجھے جاب سے نکالنا ہے تو نکال دیں وہ ان دونوں کا ہاتھ تھامے آفس کے کمرے سے باہر نکل گئی ۔۔۔۔
لیکن جانے سے پہلے اسے زبان چڑانا نہیں بھولی تھی ۔۔۔۔
اس کی بچوں والی حرکت پر یزدان کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی ۔۔۔۔
جھلی ہے یہ لڑکی بلکل بس اسے ہر وقت لڑنے کا موقع چاہیے ہو ۔۔۔
آج یزدان کو اس پر غصہ نہیں تھا اس نے آج یزدان سے بحث اپنے لیے نہیں بلکہ اس کے ٹوئنز کی خاطر کی تھی ۔۔۔۔
ان دونوں کا رشتہ چاہے جیسا بھی تھا لیکن وہ اس کے ٹوئنز سے پیار دل سے کرتی تھی بغیر کسی دکھاوے کے ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
مال جانے سے پہلے ان تینوں نے پہلے آئسکریم کھائی تھی ۔۔۔۔ پھر مال کی طرف روانہ ہوئے تھے ۔۔۔۔
ایسا بھلا ہوسکتا تھا اریبہ کہیں باہر آئے اور بغیر آئسکریم کھائے ہی چلی جائے ۔۔۔۔
آئسکریم سے بھرپور انصاف کرنے کے بعد اب تینوں مال کی طرف رواں دواں تھے ۔۔۔۔
اس سارے وقت میں دو اور نفوس بھی تھے جو ان کا پیچھا کر رہے تھے ۔۔۔۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ سائے کی طرح ان کے ساتھ تھے ۔۔۔۔
تینوں مال کے اندر داخل ہوئے تو وہ نفوس بھی باہر بیٹھ کر ان کا انتظار کرنے لگے ۔۔۔۔
ابھی انہیں گئے ایک گھنٹہ ہی ہوا تھا کہ ہدا اور معاویہ ہاتھ میں ایک شرٹ پکڑے جھگڑتے ہوئے مال سے باہر نکلے ۔۔۔۔
کبھی ہدا معاویہ سے کھینچ رہی تھی تو کبھی معاویہ ہدا سے کھینچ رہا تھا ۔۔۔۔
اریبہ بھی ان دونوں کے پیچھے پیچھے ہی تھی ۔۔۔۔۔ اریبہ مال کے دروازے پر ہی کھڑی تھی جبکہ وہ دونوں تھوڑا آگے نکل چکے تھے ۔۔۔۔
اریبہ نے پانچ دس منٹ ان کے واپس آنے کا وہیں رک کر انتظار کیا لیکن جب وہ واپس نہ آئے تو خود بھی ان کی طرف ہی چل پڑی ۔۔۔۔
وہ ان کی طرف جا رہی تھی جب اس کی نظر ایک بائیک پر پڑی ۔۔۔۔جس پر موجود نفوس کے چہروں پر رومال بندھا ہوا تھا ۔۔۔۔
ان کے ہاتھ میں شیشے کی ایک بوتل تھی ۔۔۔۔ جب ارد گرد لوگوں کا رش زیادہ ہوتا تو ان کی بائیک کی سپیڈ بھی تیز ہوجاتی ۔۔۔۔
جب رش کم ہوتا تو ان کی بائیک کی سپیڈ بھی کم ہو جاتی ۔۔۔۔
اریبہ کو وہ مشکوک تو پہلے ہی لگ رہے تھے لیکن جب اس کی نظر ان کے ہاتھ میں موجود بوتل اور اس بوتل کی سیدھ میں موجود شخص کی جانب اٹھی ۔۔۔۔۔
تو اس کے قدموں کی سپیڈ کافی حد تک تیز ہوچکی تھی ۔۔۔۔
دوسری طرف ان تینوں کا پیچھا کرتے یزدان کی نظر بھی ان بائیک والوں اور ان کے ہاتھ کے نشانے پر موجود اپنی بہن پر گئی تو وہ بھی بھاگنے والے انداز میں اس طرف بھاگا ۔۔۔۔
دوسری طرف بائیک پر موجود دونوں نفوس کو اپنی رائیٹ سائیڈ سے کچھ اشارہ ملا تھا۔۔۔۔۔
اشارہ ملتے ہی انہوں نے بائیک کی رفتار تیز کر دی اور ہدا کے قریب پہنچ کر بوتل اس پر اچھالنی چاہی لیکن اس سے پہلے ہی اریبہ ایک بار پھر اسے دھکا دے کر دور پھینک چکی تھی اور اس کا وار خود پر لے چکی تھی ۔۔۔۔
بوتل سے ایسڈ نکلا جو اریبہ کے چہرے پر گرتے ساتھ ہی اس کے چہرے کی لیفٹ سائیڈ کو جھلسا گیا،،،، کچھ چھینٹیں اڑ کر اس کے چہرے کی رائیٹ سائیڈ اور بازو پر بھی گریں تھیں۔۔۔۔
فضا میں اس کی دلدوز چیخیں بلند ہو رہی تھیں ۔۔۔۔
اسے اپنی گردن اور چہرے پر جلن محسوس ہو رہی تھی اسے لگ رہا تھا وہ ابھی مر جائے گی ۔۔۔۔۔
اپنا کام مکمل کرنے کے بعد بائیک پر موجود لوگ وہاں سے رفو چکر ہو چکے تھے ۔۔۔۔
یزدان کو لگا تھا اریبہ نے ایک بار پھر سے اس کی بہن کی جان بچا لی ہے لیکن اریبہ کی چینخیں اس کے دل پر کسی ہتھوڑے کی طرح لگ رہی تھیں ۔۔۔۔
ان سے تھوڑے فاصلے پر موجود رمشاء اور نعمان کو اس کی چینخیں کسی ٹھندی پھوار کی طرح اپنے دل پر گرتی محسوس ہو رہی تھیں ۔۔۔۔
ایک بار پھر سے اریبہ کے رونے اور چینخنے چلانے کی آوازیں یزدان کے کان میں پڑیں تو وہ ہوش کی دنیا میں واپس آیا ۔۔۔۔
اور جلدی سے اریبہ کی طرف بھاگا ۔۔۔۔ نیچے زمین پر جھک کر اس کا سر اپنی گود میں رکھا جو درد کی وجہ سے بیہوش ہو چکی تھی ۔۔۔۔
لوگوں کی بھیڑ میں موجود ایک بزرگ ایمبولینس کو بھی بلا چکا تھا ۔۔۔۔
ایمبولینس کے وہاں پہنچتے ہی یزدان اسے اپنی گود میں بھرے ایمبولینس کے اندر بیٹھا تھا ۔۔۔۔
ہاسپٹل مال سے زیادہ دور نہیں تھا اس لیے وہ لوگ بیس منٹ کے اندر ہاسپٹل موجود تھے ۔۔۔
ان کے جاتے ہی لوگوں کا رش بھی وہاں سے کم ہونا شروع ہوا تو وہ دونوں بھی خود کو سنبھالتے اپنی کار میں بیٹھ کر ہاسپٹل کی طرف روانہ ہوگئے ۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
چونکہ یہ ایک پولیس کیس تھا اس لیے یزدان راستے میں ہی اسفند کو کال کر کے وہاں بلا چکا تھا ۔۔۔۔
اسفند کے پولیس یونیفارم میں وہاں موجود ہونے کی وجہ سے زیادہ پوچھ گوچھ نہیں کی گئی تھی ۔۔۔۔
اسے ڈائریکٹ آئی سی یو میں شفٹ کر دیا گیا تھا ۔۔۔۔
اس کے آئی سی یو میں جاتے ساتھ ہی خود کو بہت مضبوط ظاہر کرنے والے یزدان کی آنکھ سے بھی ایک آنسو گر کے بے مول ہوا تھا ۔۔۔
اسفند نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے اسے دلاسہ دیا تھا ۔۔۔۔
ہدا اور معاویہ کہاں ہے ؟؟؟ اسفند نے ارد گرد دیکھا جب وہ دونوں اسے کہیں نظر نہیں آئے تو اس سے پوچھا ۔۔۔۔
اسفند کے پوچھنے پر اس کا دھیان بھی ان دونوں کی طرف گیا تھا جو وہاں نہیں تھے ۔۔۔۔
ہدا بلکل ٹھیک تھی وہ جانتا تھا معاویہ اسے سنبھال لے گا لیکن اس وقت اسے فکر صرف اور صرف اریبہ کی تھی جو درد سے چنچ چلا اور رو رہی تھی ۔۔۔۔
وہ دونوں تو وہیں رہ گئے ،،، یزدان نے پریشانی سے اسے بتایا ۔۔۔۔
حد ہے یار توں ان دونوں کو کیسے اکیلا چھوڑ سکتا ہے جبکہ تجھے پتا بھی ہے ان دونوں کی جان کو خطرہ ہے ۔۔۔۔
اسفند کو اس کی کم عقلی پر غصہ آ رہا تھا اس وقت تو اریبہ نے اسے بچا لیا تھا ۔۔۔۔
اگر دوبارا سے اس کے ساتھ پھر وہی سب ہوگیا تو ۔۔۔۔
یار توں بھی حد کرتا ہے اس وقت ہدا بلکل ٹھیک تھی درد میں اریبہ تھی وہ بھی میری بہن کو بچاتے ہوئے ۔۔۔۔
تو پھر میں کیسے اتنا سیلفش ہوسکتا تھا اس لڑکی کو درد میں تنہا چھوڑ کر اپنی بہن کو سنبھالنے لگ جاتا۔۔۔۔
جبکہ اسے سنبھالنے کے لیے وہاں معاویہ موجود تھا لیکن اس لڑکی کو سنبھالنے کے لئے وہاں کوئی بھی نہیں تھا ۔۔۔۔
یزدان کو اسفند کی باتیں غصہ ہی دلا گئی تھیں آگر اس کی بہن آج ایک بار پھر سے بلکل ٹھیک تھی تو اندر آئی سی یو میں درد سہتی لڑکی کی وجہ سے ۔۔۔۔
اس لیے وہ اسفند پر چڑھ دورا تھا ۔۔۔۔
ہممم ،، تم ٹھیک کہہ رہے ہو ۔۔۔۔ تم یہیں رکو میں ان دونوں کو دیکھ کر آتا ہوں اسفند کو اس کی باتیں ٹھیک ہی لگیں تھیں اس لیے وہ اسے وہیں اریبہ کے پاس رکنے کا کہہ کر خود ان دونوں کو ڈھونڈنے چلا گیا ۔۔۔۔
ابھی وہ ہاسپٹل کے گیٹ پر ہی تھا جب وہ دونوں اسے کار سے نیچے اترتے ہوئے دکھائی دیے ۔۔۔۔
ان دونوں کو صحیح سلامت دیکھ کر اسفند نے سکون کا سانس لیا ۔۔۔۔
وہ دونوں بھی اسفند کو دیکھ چکے تھے اس لیے جلدی سے اس کی طرف بھاگے ۔۔۔۔
ابھی اسفند معاویہ اور ہدا کو لے کر وہاں پہنچا ہی تھا کہ ڈاکٹر آئی سی یو کا دروازا کھول کر باہر آیا ۔۔۔۔
ڈاکٹر کو باہر نکلتے دیکھ یزدان بے چینی کی حالت میں جلدی سے ان کی طرف بڑھا۔۔۔۔
اندر سے اس کا دل بری طرح سے گھبرا رہا تھا پتا نہیں ڈاکٹر کیا کہے گا ۔۔۔۔
ڈاکٹر اریبہ ؟؟؟ یزدان نے ڈاکٹر سے جلدی سے اریبہ کے بارے میں پوچھا ۔۔۔
دیکھیں مسٹر یزدان ،،، ان کا لیفٹ سائیڈ سے فیس مکمل طور پر جل چکا ہے ۔۔۔۔
ہم نے فلحال کے لیے انہیں اینٹی بائیوٹکس دے دی ہیں ۔۔۔۔جن سے جلن کافی حد تک کم ہوچکی ہے ۔۔۔۔
لیکن ان کے چہرے کی سرجری بھی کرنی پڑے گی ۔۔۔ نہیں تو اس کے بہت سارے سائیڈ ایفکٹس بھی ہوسکتے ہیں ۔۔۔۔
اور سرجری کے وقت ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر کچھ لمحے کے لیے خاموش ہوا ۔۔۔۔
اور پھر دوبارا سے اپنی بات کا آغاز کیا ۔۔۔۔۔
مسٹر یزدان ضروری نہیں لیکن سرجری کرتے وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔۔۔۔
اور ایک اور بات!!!!!! ڈاکٹر ایک بار بار خاموش ہوا تو اب کی بار یزدان کا پارہ ہائی چکا تھا ۔۔۔۔
کیا بات ہے جلدی بتائیں ۔۔۔ آپ بھی عجیب قسم کے ڈاکٹر ہیں اندر پیشنٹ زندگی اور موت کے بیچ میں لڑ رہا ہے اور آپ کو سسپینس کریئیٹ کرنے کی پڑی ہوئی ہے ۔۔۔۔
یہاں کسی فلم کی شوٹنگ نہیں چل رہی اس لیے جو بھی بات ہے بغیر رکے بتائیں ورنہ مجھے آپ کا یہ ہاسپٹل بند کروانے میں ذرا بھی وقت نہیں لگے گا ۔۔۔۔
یزدان غصے میں ڈاکٹر پر ہی چڑھ دوڑا ۔۔۔۔
مسٹر یزدان کسی بھی لڑکی کے چہرے پر ایسڈ کا گرنا اور اس کے چہرے کا مکمل طور پر جل جانا ان کے لیے کسی ٹرومے کا سبب بھی بن سکتا ہے ۔۔۔۔۔
لیکن ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ وہ کسی پر کچھ بھی ظاہر نہ کریں ۔۔۔۔
مجھے کچھ بھی نہیں سننا آپ جلدی سے ان کی سرجری کریں ۔۔۔۔۔
اس کو ٹھیک کرنے کے لیے آپ کو جو بھی کرنا پڑے کریں لیکن وہ مجھے بلکل صحیح سلامت چاہیے ۔۔۔۔۔
اگر اسے کچھ ہوا تو میں آپ کی جان لے لوں گا وہ غصے کی شدت سے ڈاکٹر پر دھاڑا ۔۔۔۔۔
یزدان یہ کیا پاگل پن ہے وہ اپنا کام کر رہے ہیں نہ تو انہیں ان کا کام کرنے دو۔۔۔۔
ڈاکٹر صاحب آپ یہاں سے جائیں اور یہ فارم مجھے دے دیں اسفند یزدان کو ریلیکس کرتے ہوئے آخر میں ڈاکٹر سے مخاطب ہوا۔۔۔۔
ہم سرجری ابھی سٹارٹ نہیں کر سکتے ؟؟؟؟ ڈاکٹر ایک بار پھر ڈرتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
کیوں ؟؟؟ یزدان نے جس قدر غصے میں بولا تھا ڈاکٹر کو اپنا حلق تک خشک ہوتا معلوم ہوا تھا ۔۔۔
ہم نے چائنہ سے ان کے لیے سکن منگوائی ہے اور ساتھ میں سکن سپشلسٹ بھی اس لیے انہیں آنے میں تھوڑا وقت لگے گا ،،، ڈاکٹر نے جلدی سے اپنی بات مکمل کی ۔۔۔۔
ہم دو دن تک ان کی سرجری کریں گے اب کی بار ڈاکٹر نے یزدان کے چہرے کے تاثرات دیکھتے ہوئے اسفند کی طرف دیکھ کر اپنی بات مکمل کی ۔۔۔۔
ورنہ یزدان جس طرح سے ڈاکٹر کو دیکھ رہا تھا ڈاکٹر کو یہی لگ رہا تھا وہ اسے زندہ ہی نگل جائے گا۔۔۔۔۔
ٹھیک ہے ڈاکٹر صاحب اسفند نے ایک نظر یزدان کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔
جس کے ماتھے کی رگیں تنی ہوئی تھیں اور وہ لال انگارا آنکھیں لیے ڈاکٹر کو گھور رہا تھا ۔۔۔۔
ڈاکٹر کے وہاں سے جاتے ہی اسفند یزدان سے مخاطب ہوا جبکہ معاویہ اور ہدا بھی بھاگ کر یزدان کے پاس پہنچے ۔۔۔۔
بھائی اریبہ ۔۔۔۔ میری دوست ۔۔۔۔وہ برو ۔۔۔۔ جسٹ بیکاز آف می۔۔۔۔
نہیں بچہ آپ کی وجہ سے کچھ بھی نہیں ہوا ۔۔۔۔ آپ کی فرینڈ کو جو چوٹ آئی ہے وہ اس کے نصیب میں لکھی تھی ۔۔۔۔
اور وہ اسے مل کے ہی رہنی تھی اس لیے آپ خود کو بلیم کرنے کی بجائے اس کے لیے دعا کریں ۔۔۔۔
باقی اس کا ٹریٹمنٹ چل رہا ہے سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا یزدان نے پیار سے ہدا کو اپنے ساتھ لگائے سمجھایا جو مارے خوف کے کانپ رہی تھی ۔۔۔۔
جاؤ اسفند ان دونوں کو گھر ڈراپ کر دو،،، یزدان نے اسفند کو ان دونوں کو گھر پر چھوڑ کے آنے کو کہا ۔۔۔۔
وہ جانتا تھا اگر وہ دونوں یہیں رہے تو پریشان ہی رہیں گے ۔۔۔
نہیں بھائی جب تک اریبہ بلکل ٹھیک نہیں ہوجاتی ہم کہیں پر بھی نہیں جائیں گے ان دونوں نے گھر جانے کے لیے صاف منع کر دیا ۔۔۔۔
ہمممم،، یزدان بس اتنا ہی بولا تھا ۔۔۔ اس وقت اس کے دماغ میں کئی طرح کی سوچیں سوار تھیں ۔۔۔۔
اریبہ کی ماما کو جب پتا چلے گا وہ پتا نہیں کیسے ری ایکٹ کریں گی ۔۔۔۔
ابھی تک وہ انہیں لے کر ٹینشن فری تھے کیونکہ وہ اپنے کسی دور کے رشتے دار کے ہاں شادی پر گئی ہوئی تھیں اور انہیں واپس آتے آتے ہفتہ تو لگ ہی جانا تھا ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
اریبہ کو ہاسپٹل میں ایڈمٹ ہوئے دو دن مکمل ہو چکے تھے ۔۔۔۔
یہ دو دن یزدان ،ہدا، اور معاویہ نے کیسے گزارے وہ ہی جانتے تھے۔۔۔۔
ان دو دنوں میں سب سے زیادہ جس انسان کی زندگی سولی پر لٹکی ہوئی تھی وہ یزدان تھا۔۔۔۔
ان دو دنوں میں وہ لڑکی یزدان کے لیے بہت ہی اہم ہوچکی تھی۔۔۔۔
جب سے اریبہ ہاسپٹل میں ایڈمٹ تھی وہ کھانا پینا اپنا آفس سب کچھ چھوڑے وہیں ہاسپٹل میں اس کے پاس ہی تھا ۔۔۔۔۔
دو دن کے درد ناک انتظار کے بعد آخر وہ وقت بھی آگیا جب اریبہ کا آپریشن ہونا تھا۔۔۔۔
چائینہ سے اس کے لیے نئی سکن اور سکن سپشلسٹ آچکے تھے۔۔۔۔
سرجری کی تمام تیاریاں بھی مکمل ہوچکی تھیں ۔۔۔۔
ڈاکٹر صاحب میں آپ کے آگے ہاتھ جوڑتا ہوں پلیز آپ اریبہ کو ٹھیک کر دیں معاویہ نے نم آنکھیں لیے ڈاکٹر کے سامنے ہاتھ جوڑے ۔۔۔
آپ لوگ پلیز حوصلہ نہ ہاریں انہیں کچھ نہیں ہوگا اور اگر آپ لوگ چاہتے ہیں کہ وہ بلکل ٹھیک ہو جائے تو اس کے لیے آپ لوگوں کو میری مدد کرنی پڑے گی ۔۔۔۔
ڈاکٹر نے وہاں موجود ان چاروں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
جی ڈاکٹر صاحب ہم آپ کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں آپ جو کہیں گے ہم کریں ۔۔۔۔
آپ پیسوں کی بھی بلکل ٹینشن نہ لیں لیکن پلیز اسے ٹھیک کر دیں ان سب میں سب سے پہلے بولنے والا یزدان تھا ۔۔۔۔
باقی سب نے بھی ہاں میں سر ہلایا تھا ۔۔۔
مسٹر یزدان آپ کے پاس پیشنٹ کی کوئی پک موجود ہے کیا؟؟؟ ہمیں سرجری کے دوران ان کی پک بھی چاہیے ہوگی ۔۔۔۔
ڈاکٹر نے ہاں میں سر کو جنبش دیتے یزدان سے پوچھا ۔۔۔۔
ڈاکٹر کی بات سن کے یزدان نے نظریں گھمائے ہدا کی طرف دیکھا جو جلدی سے اپنا موبائل لے کے ڈاکٹر کی طرف بڑھی ۔۔۔۔
یہ لیں ڈاکٹر صاحب یہ رہی اریبہ کی پکس ،، ہدا نے گیلری اوپن کر کے ڈاکٹر کے سامنے کی جس میں اریبہ کی بہت ساری پکس موجود تھیں ۔۔۔۔
ہدا سے موبائل لینے کے بعد ڈاکٹر جلدی سے واپس آپریشن تھیٹر کے اندر چلا گیا ۔۔۔۔
بھائی اریبہ ٹھیک تو ہو جائے گی نہ ؟؟ ہدا نے اپنے بھائی سے پوچھا ۔۔۔۔
ہاں بچہ دیکھنا آپ کی دوست پہلے کی طرح بلکل ٹھیک ہو جائیں گی یزدان نے یہ الفاظ بہت مشکل سے ادا کیے تھے ۔۔۔۔
صبح سے شام ہونے کو آئی تھی لیکن ابھی تک ڈاکٹر آپریشن تھیٹر سے باہر نہیں نکلے تھے ۔۔۔۔
معاویہ ہدا بینچ پر بیٹھے ڈاکٹر کے باہر آنے کا انتظار کر رہے تھے جبکہ یزدان اور اسفند آپریشن تھیٹر کے دروازے کے پاس ہی کھڑے تھے ۔۔۔۔۔
ڈاکٹر نے آپریشن تھیٹر کا دروازا کھولا تو یزدان جلدی سے ڈاکٹر کے سامنے آیا ۔۔۔۔
جبکہ وہ دونوں بھی اٹھ کر کھڑے ہوچکے تھے ۔۔۔۔
ڈاکٹر وہ ٹھیک تو ہے نہ؟؟ یزدان کو اپنی آواز کھائی سے آتی ہوئی محسوس ہوئی ۔۔۔۔
یس شی از فائن!!! لیکن ابھی وہ دو ہفتے تک ہاسپٹل میں انڈر آبزرویشن رہیں گی ۔۔۔۔
ایک بات اور مسٹر یزدان میں نے آپ کو پہلے ہی بتایا تھا ان کی گردن پر نشان رہ جائیں گے ۔۔۔۔۔
اس کی سرجری نہیں ہوسکی کیونکہ اس میں ان کی ڈیتھ کے چانسز 99.99 پرسینٹ تھے اور بچنے کے چانسز نہ ہونے کے برابر ۔۔۔۔
ڈاکٹر کیا ہم ان سے مل سکتے ہیں ؟؟ ہدا نے جلدی سے ڈاکٹر سے پوچھا ۔۔۔۔
جی آپ ان سے مل سکتی ہیں ہم نے انہیں دوسرے کمرے میں شفٹ کر دیا ہے ۔۔۔۔
لیکن ابھی وہ ہوش میں نہیں ہیں اور نیند کی میڈیسنز کی وجہ سے وہ اگلے ایک دو ہفتے تک بیہوش ہی رہیں گی ۔۔۔۔
یہ سب ہم نے انہیں تکلیف سے بچانے کے لیے کیا ہے ،، یزدان کے گھور کر دیکھنے پر ڈاکٹر نے جلدی سے صفائی پیش کی ۔۔۔۔
ڈاکٹر کی بات سن کر معاویہ ہدا جلدی سے اریبہ کی طرف بھاگ گئے ۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر بھی اسے کچھ ہدایات دیتا وہاں سے چلا گیا ۔۔۔
اس دوران یزدان نے کوئی پچاس بار بند دروازے کی طرف دیکھا تھا۔۔۔۔
اسفند نے بھی بار بار اس کا دروازے کی طرف دیکھنا نوٹ کیا تھا ۔۔۔
یزدان نیچے نظریں جھکائے کھڑا تھا جب اسفند نے غور سے اس کے چہرے کی طرف دیکھا ۔۔۔۔
جہاں ہمدردی کے کوئی آثار نہیں تھے ۔۔۔۔
تھی تو صرف اور صرف اریبہ کی فکر ۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
دونوں روم میں داخل ہونے کے بعد اریبہ کی لیفٹ رائٹ سائیڈ پر بیٹھ کر اس کا ہاتھ تھام چکے تھے ۔۔۔۔
کیا یار ایسا بھی کوئی کرتا ہے کیا ؟؟؟ دونوں دفع میرے حصے کے زخم تم نے کھا لیے،،،
ایسا تو کوئی سگا بھی نہیں کرتا کسی کے لیے جو تم نے میرے لیے کیا ہے ۔۔۔۔
کیسے میں تمھارا یہ احسان جھکاؤں گی ،،،،وہ اس کا ہاتھ سہلاتے ہوئے نم آنکھوں سے بولی ۔۔۔۔
پلیز جلدی سے ٹھیک ہو جاؤ ،،، ہم تمھیں ایسے نہیں دیکھ سکتے ،،، معاویہ کی بھی نمی بھری آواز کمرے میں گونجی ۔۔۔۔
ناجانے تم کس قدر تکلیف میں ہو پلیز مجھے معاف کر دو وہ بیہوشی کی حالت میں بھی اس کے چہرے پر درد کے تاثرات دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
اور فوراً سے وہاں سے اٹھ کر باہر کو بھاگ گئی ۔۔۔۔
وہ اپنی جان سے عزیز دوست کو اس حال میں نہیں دیکھ سکتی تھی انہوں نے اب تک جتنا بھی ٹائم ساتھ سپینڈ کیا تھا ہنستے مسکراتے ہوئے ہی کیا تھا۔۔۔۔۔
اسفند جو کہ یزدان سے بات کرنے کا ارادہ رکھتا تھا ہدا کو روتے ہوئے کمرے سے باہر بھاگتا دیکھ پریشان ہوا تھا ۔۔۔۔
اس کے پیچھے پیچھے ہی معاویہ بھی باہر آیا تھا دونوں نے آنکھوں کے اشارے سے ہدا کے رونے کی وجہ پوچھی تو اس آنکھوں ہی آنکھوں میں انہیں ریلیکس رہنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔۔
اور خود بھی ہدا کو ڈھونڈنے باہر چلا گیا۔۔۔۔
میں ذرا ان دونوں کے پیچھے جاتا ہوں جو بھی ہدا کا دشمن ہے وہ ابھی بھی کھلے عام گھوم رہا ہے ۔۔۔
تم ذرا اریبہ کے پاس جاؤ اسے کسی چیز کی ضرورت نہ ہو اسفند اسے تلقین کرتا خود بھی ان دونوں کے پیچھے چلا گیا ۔۔۔۔
وہ بھی ہاں میں سر ہلاتا اریبہ کے روم میں داخل ہوگیا ۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
کیا ہو یار تم ؟؟؟
میں نے تمھیں کیا سمجھا تھا اور تم کیا نکلی ۔۔۔۔
خیر میں نے تمھیں جو بھی سمجھا تھا بلکل ٹھیک ہی سمجھا تھا۔۔۔۔
تم سچ میں چور ہو!!!!
تم کار کے علاوہ اور چیزیں چوری کرنے کا ہنر بھی جانتی ہو ۔۔۔۔۔
تم دل چور بھی ہو ؟؟؟
پتا ہے کیوں ؟؟؟
تمھیں کیسے پتا ہوگا تم تو مزے سے سو رہی ہو ۔۔۔ میں خود ہی بتا دیتا ہوں ۔۔۔۔
وہ اس کے پاس چیئر پر بیٹھے خود ہی اس سے سوال کر رہا تھا اور خود ہی ان سوالوں کے جواب دے رہا تھا۔۔۔۔
مس اریبہ اس دفع آپ نے کچھ اور نہیں بلکہ یزدان خانزادہ کا دل چرایا ہے ۔۔۔۔۔
کار چوری کرنے کی تو تمھیں معافی مل گئی تھی لیکن یزدان خانزادہ کا دل چوری کر کے تم نے بہت بڑی غلطی کی ہے جس کی تمہیں ضرور سزا ملے گی ۔۔۔۔
بس ایک دفع تم ٹھیک ہو جاؤ ،،،وہ مسلسل اس کے چہرے پر نظریں ٹکائے بولا ۔۔۔۔
میں نے تمھیں بہت بری سمجھا تھا لیکن تم تو سب سے زیادہ اچھی ہو ۔۔۔۔
میرے بعد میری طرح اگر کسی نے میری بہن کی حفاظت کی ہے تو وہ تم ہو ۔۔۔
تم نے ایک ماں کی طرح میری بہن کی حفاظت کی ہے ۔۔۔۔
مجھے فخر ہے اپنے دونوں ٹوٹنز پر جنہوں نے اپنی دوستی کے لیے تمھیں چنا اب کی بار یزدان کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ تھی ۔۔۔۔
چلو بہت ہوگئیں باتیں اب تم ریسٹ کرو اور جلدی سے ٹھیک ہو جاؤ۔۔۔۔
میری بہن اپنی دوست کو اس حالت میں دیکھ کر رو رہی ہے اور تم تو جانتی ہو نہ کہ میں اپنی بہن کی آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھ سکتا ۔۔۔۔۔
اب کی بار یزدان کے چہرے پر بلکل بھی نرم تاثرات نہیں تھے ۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
جاؤ معاویہ ہدا کے لیے پانی لے کر آؤ،،!!! اسفند نے ہدا کے پاس بینچ پر بیٹھتے معاویہ کو مخاطب کیا۔۔۔۔۔
اسفند کی بات سنتا وہ وہاں سے فوراً پانی لینے چلا گیا۔۔۔۔
اس کے جانے کے بعد اسفند نے غور سے اس کے چہرے کی طرف دیکھا جو مسلسل رونے کی وجہ سے سرخ ہوا پڑا تھا ۔۔۔۔
آپ کے رونے سے وہ ٹھیک ہو جائے گی کیا ؟؟؟ جب اسفند سے اس کا رونا دیکھا نہ گیا تو پوچھ بیٹھا۔۔۔۔۔
نہیں!!! نفی میں جواب دیا گیا۔۔۔۔
تو پھر کیوں رو رہی ہیں ؟؟؟ اگلا سوال پوچھا گیا ۔۔۔۔
میری وجہ سے اریبہ پین میں ہیں نہ اس لیے معصومیت سے جواب دیا گیا ۔۔۔۔۔۔
اس کے معصومیت سے جواب دینے پر اسفند کو اس پر ٹوٹ کر پیار آیا ۔۔۔۔
بلکل بھی ایسا نہیں ہے ۔۔۔۔ دیکھو ہدا میری بات سنو اریبہ نے یہ سب تمھیں رونے اور تکلیف سے بچانے کے لیے کیا ہے ۔۔۔۔۔۔
اور اب تم رو کر اسے زیادہ تکلیف دے رہی ہو۔۔۔۔
اسے جب پتا چلے گا اس کی دوست رو رہی ہے تو اسے کتنی تکلیف ہوگی ۔۔۔۔اس لیے شاباش چپ ہو جاؤ۔۔۔۔۔
ویسے بھی وہ چوٹ اریبہ کے مقدر میں ہی لکھی تھی اگر تمھارے مقدر میں لکھی ہوتی تو تمھیں ملتی ۔۔۔۔
مقدر کا لکھا ہم ٹال نہیں سکتے ۔۔۔۔
اور اللّٰہ آزمائش بھی تو ان لوگوں کی ہی لیتا ہے جن پر انہیں بھروسہ ہوتا ہے کہ وہ اس آزمائش پر پورا اتریں گے اور اریبہ پر اللہ کو بھروسہ تھا ۔۔۔۔
وہ پیار سے اسے سمجھا رہا تھا اور اس کے سمجھانے پر وہ کافی حد تک رونا کم کر چکی تھی۔۔۔۔
پانی معاویہ نے پانی کی بوتل ہدا کے سامنے کی ۔۔۔۔
شاباش اچھے بچوں کی طرح معاویہ سے پانی کی بوتل پکڑو اور پانی پیو ،،، اسفند کے کہنے پر وہ پانی کی بوتل تھام کر پانی پینے لگی ۔۔۔۔
چلو اب اپنا چہرہ صاف کرو اندر چلتے ہیں ،،، اسفند کے کہنے پر وہ اس کی شرٹ سے اپنا چہرہ اور ناک صاف کر گئی ۔۔۔۔
معاویہ کے چہرے پر اتنی پریشانی میں بھی مسکراہٹ پھیل گئی جبکہ وہ حیرت سے اپنی شرٹ کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔۔
جس سے ناک صاف کر کے ہدا اسے گندہ کر چکی تھی ۔۔۔۔۔
آپ نے ہی تو کہا تھا چہرہ صاف کر لیں میرے پاس ٹشو اور رومال نہیں تھا اس لیے آپ کی شرٹ سے صاف کر لیا ۔۔۔۔۔
آپ گھر جا کر دھو لیجئے گا وہ اسے خود کو حیران نظروں سے تکتا پا کر بولی۔۔۔۔
معاویہ نے شکر کا سانس لیا وہ اس وقت بیٹھا ہوا نہیں تھا کھڑا تھا اگر وہ بیٹھا ہوتا تو شاید اسفند کی شرٹ جیسی حالت اس کی شرٹ کی ہوتی ۔۔۔۔
وہ اکثر رونے کے بعد ایسا ہی کرتی تھی یزدان کی شرٹ کے ساتھ اپنا چہرہ اور ناک صاف کرتی تھی ۔۔۔۔
یزدان بھی اسے کچھ نہیں کہتا تھا اب اس کے پاس اسفند بیٹھا تھا تو اس نے اس کے ساتھ بھی وہی کیا ۔۔۔۔
ٹشو رومال نہیں تھا تو مجھ سے مانگ لیتی میرے پاس تو تھا وہ دانت پیستے بولا۔۔۔۔
میں پریشان تھی نہ اس لیے ٹینشن میں یاد نہیں رہا پھر سے معصومیت سے جواب دیا گیا۔۔۔۔
کوئی بات نہیں اسفند بھائی وہ پریشان تھی نہ اس لیے یاد نہیں رہا،،، معاویہ مسکراہٹ ضبط کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔
اسفند کا دل کیا اس کا گلہ ہی دبا دے۔۔۔۔ بہن نے اس کی شرٹ خراب کر دی تو بھائی مزاق اڑانے پر تلا ہوا۔۔۔۔۔
چلو کوئی بات نہیں آؤ اندر چلتے ہیں ،،،وہ اپنی پاکٹ سے ٹشو نکال کر شرٹ صاف کرتا ان دونوں سے مخاطب ہوا۔۔۔۔
اور ان دونوں کو لے کر اندر کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔۔
دو ہفتے بعد:
ان دو ہفتوں میں اریبہ کا جتنا خیال یزدان نے رکھا تھا شاید ہی کوئی رکھتا ۔۔۔۔
یزدان کو نہ آفس جانے کی فکر تھی نہ ہی خود کی حالت کی ۔۔۔۔۔۔
اس کی شیو بڑھ چکی تھی اور کپڑوں پر سلوٹیں نمایاں ہو رہی تھیں یہ یزدان پہلے والے اس یزدان سے بلکل مختلف تھا جس کے چہرے پر ہر وقت سنجیدگی پائی جاتی تھی ۔۔۔۔
ایک ہفتے بعد جب علشبہ بیگم کی واپسی ہوئی تو انہیں اریبہ گھر میں کہیں پر بھی نظر نہیں آئی ۔۔۔۔
انہوں نے محلے والوں سے پوچھا جنہوں نے صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ وہ ایک ہفتے سے یہاں واپس نہیں آئی ۔۔۔۔
لگتا ہے ماں کی غیر موجودگی میں کہیں عیاشی کرنے لگ گئ۔۔۔۔
اس کے بعد علشبہ بیگم نے کسی سے بھی نہیں پوچھا تھک ہار کے واپس گھر میں آ کے بیٹھ گئیں۔۔۔۔
انہیں خود بھی فکر ہو رہی تھی اریبہ آخر جا کہاں سکتی ہے ۔۔۔۔
پورا ایک دن انہوں نے اسے ڈھونڈا لیکن وہ کہیں نہ ملی نہ ہی اس کی کوئی خبر پتا چلی ۔۔۔۔
اگلے دن ہی یزدان ،ہدا ، معاویہ ان کے گھر تھے اور شروع سے لیکر آخر تک انہیں سب بتا دیا۔۔۔۔
اپنی بیٹی کی ایسی حالت کے بارے میں جان کر ان کے قدم ڈگمگائے تھے لیکن وہ جلد ہی سنبھل گئی تھیں ۔۔۔۔۔
ہدا نے ہاتھ جوڑ کر ان سے معافی مانگی تو انہوں نے اس کے جڑے ہاتھ کھول دیے ۔۔۔۔
اور اسے یہ کہہ کر گلے لگا لیا اگر اریبہ اس کی بیٹی ہے تو وہ بھی اس کی بیٹی ہے ۔۔۔۔
ہدا معاویہ نے اریبہ کو اپنے گھر رکھ خود اس کی کیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔۔۔۔
علشبہ بیگم بھی یہ سوچ کر مان گئیں ایک تو ان کی بیٹی پہلے ہی بیمار یے اوپر سے محلے والوں کی باتیں اسے مذید بیمار کر دیں گی اس لیے انہوں نے اریبہ کو ان کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی ۔۔۔۔
لیکن خود وہیں رہنے کا فیصلہ کیا لیکن یزدان کے فورس کرنے پر وہ خود بھی ان کے گھر رہ رہی تھیں ۔۔۔۔
ان کا خیال بھی یزدان نے بیٹوں کی طرح رکھا تھا ۔۔۔۔
اسے لگا تھا جب اریبہ کی ماما کو پتا چلے گا کہ اریبہ کی ایسی حالت ہدا کی وجہ سے ہوئی ہے تو وہ یقینن غصہ کریں گی ۔۔۔۔
لیکن انہوں نے تو اللہ کی طرف سے دی ہوئی آزمائش کہہ کر ٹال دیا ۔۔۔۔۔۔
یزدان کو سمجھ ہی نہ آیا کہ کیا کوئی ماں اتنی صبر والی بھی ہو سکتی ہے ۔۔۔۔۔
یہی وجہ تھی کہ ان تینوں بہن بھائیوں نے اریبہ اور علشبہ بیگم کا خیال رکھنے میں اپنی جی جان لگا دی تھی ۔۔۔۔۔
یزدان اریبہ کے بیڈ کے پاس بیٹھا ابھی سوچوں میں ہی گم تھا ۔۔۔۔
جب ہدا اور معاویہ کے ساتھ اسفند بھی کمرے میں داخل ہوا ۔۔۔۔
ان دو ہفتوں میں اسفند نے بھی یزدان کا بہت ساتھ دیا تھا ۔۔۔۔
بھائی دو ہفتے ہوگئے ہیں اریبہ کو ابھی تک ہوش نہیں آیا ہدا نے اریبہ کے پاس بیڈ پر بیٹھتے ہوئے یزدان سے پوچھا ۔۔۔
بچہ آجائے گا ہوش اریبہ کو آپ ٹینشن نہ لیں ۔۔۔۔
ڈاکٹر صاحب آنے والے ہیں وہ اریبہ کا چیک اپ کریں گے اور اریبہ کے چہرے کی پٹی کھولیں گے ۔۔۔۔
میں جا کر دیکھتا ہوں ڈاکٹر کیوں نہیں آیا اسفند کہہ کر باہر چلا گیا ۔۔۔۔
علشبہ بیگم بھی نماز پڑھنے کے بعد اس کے پاس آگئیں تھیں ۔۔۔۔
تھوڑی دیر بعد پھر اسفند ڈاکٹر کے ساتھ کمرے میں داخل ہوا۔۔۔۔
لیکن اب ان دونوں کے پیچھے آنے والی تیسری شخصیت بھی تھی جو کہ رمشاء تھی ۔۔۔۔
جس کے چہرے پر شیطانی مسکراہٹ تھی ۔۔۔۔
آہہہہ ،،، اریبہ نے اپنے منہ پر ہاتھ لگانے کی کوشش کی ۔۔۔۔
لیکن پھر سب یاد آتے ہی اس نے بہت مشکل سے خود کو رونے سے بعض رکھا۔۔۔۔۔
یزدان تو اسے ہوش میں آتا دیکھ کر ہی خوش ہوگیا تھا جیسے اسے کوئی خزانہ مل گیا ہو۔۔۔۔
مس اریبہ ابھی بھی آپ کے چہرے پر تھوڑا درد رہے گا ۔۔۔۔
ابھی پہلے ہمیں پٹی اتارنی پڑے گی لیکن آپ زیادہ بولنے سے ابھی بھی گریز کیجئے گا ۔۔۔۔
ڈاکٹر نے آہستہ آہستہ اس کے چہرے کی پٹی اتاری اور پھر کچھ ہدایات دے کر وہاں سے چلے گئے ۔۔۔۔
اسفند بھی ان کے ساتھ ہی انہیں باہر تک چھوڑنے گیا تھا ۔۔۔
اریبہ تم ٹھیک ہو نہ اب میرا بچہ ۔۔۔۔
کہیں درد تو نہیں ہو رہا ،،،، علشبہ بیگم نے پریشانی سے اپنی بیٹی سے پوچھا ۔۔۔۔
جو خاموشی سے ان کے گلے لگ کر بے آواز رونے لگی ۔۔۔۔
اریبہ بیٹا ایسے روتے نہیں ۔۔۔۔یہ تو آزمائش تھی اللّٰہ کی طرف سے ۔۔۔۔ دیکھو تم اس میں کامیاب بھی ہوگئی ۔۔۔۔
اسے روتے دیکھ یزدان کے دل کو کچھ ہوا تھا ۔۔۔
اریبہ دیکھو تم پہلے جیسی ہوگئی ہو رکو میں تمھیں شیشہ دکھاتی ہوں ۔۔۔۔
ہدا بولتے ساتھ ہی شیشہ اریبہ کے پاس لے آئی ۔۔۔۔۔۔۔
لیکن اریبہ نے اس کا شیشے والا ہاتھ پکڑ کر پیچھے کر دیا اور نفی میں سر ہلانے لگی ۔۔۔۔۔
اریبہ دیکھو کچھ بھی نہیں ہوا ۔۔۔۔ تمھارا چہرہ بلکل ٹھیک ہے ۔۔۔۔
ایک بار دیکھو تم صحیح اسفند نے بھی اپنی طرف سے کوشش کی ۔۔۔۔
رمشاء جسے وہاں موجود سب لوگوں کی باتیں بور کر رہی تھی جس سے اب رہا نہ گیا تو بول اٹھی ۔۔۔۔
اریبہ تمھارا چہرہ تو بچ گیا لیکن گردن پر تو ابھی بھی نشان ہے ۔۔۔۔
اور اس نشان کی وجہ سے کون تم سے شادی کرے گا۔۔۔۔
شادی کرنا تو دور اس نشان کی وجہ سے کوئی تمھیں دیکھے گا بھی نہیں۔۔۔۔۔
رمشاء اپنے لفظوں کا زہر اگلنا شروع کر چکی تھی۔۔۔۔
رمشاء شٹ اپ یور مائوتھ!!! اس سے پہلے کہ ہدا یا معاویہ میں سے کوئی رمشاء کو جواب دیتا اس سے پہلے ہی یزدان دہاڑا تھا۔۔۔۔
ایک پل کے لیے تو رمشاء بھی گڑبڑا گئی۔۔۔۔
پھر کچھ سنبھلتے ہوئے گویا ہوئی۔۔۔۔
وہ یزدان میرا مطلب تھا کہ اب کوئی بھی لڑکا ایسی لڑکی نہیں اپنائے گا۔۔۔۔۔۔
تم دیکھو تو سہی اس کی گردن اور ہاتھوں پر نشان ہیں جس کی وجہ سے جو بھی رشتہ آئے گا چلا جائے گا۔۔۔۔
رمشاء پھر بھی بعض نہ آئی۔۔۔۔
اریبہ کی ماما نے بھی اپنا سر جھکا لیا تھا اتنا تو وہ بھی جانتی تھی اب ان کی بیٹی کو کوئی بھی نہیں اپنائے گا۔۔۔۔۔
تمھیں سمجھ میں نہیں آیا بھائی نے کیا کہا ہے ؟؟؟
اور تم یہاں کرنے کیا آئی ہو ؟؟؟ ہدا نے علشبہ بیگم کا جھکا سر دیکھ کر غصے سے گھور کر اس سے پوچھا ۔۔۔۔
میں تو یہاں اریبہ کی صحت کے بارے میں دریافت کرنے آئی تھی ۔۔۔۔
صحت کے بارے میں دریافت کرنے آئی تھی یا اور زیادہ بیمار کرنے آئی تھی ۔۔۔۔
بھائی نے تمھیں آفس اور گھر کے ارد گرد منڈلانے سے منع کیا تھا نہ تو پھر تم یہاں کیا کر رہی ہو ۔۔۔۔
منٹ سے پہلے نکلو اس سے پہلے کہ ہم تمھیں دھکے دے کر باہر نکالیں اب کی بار معاویہ کی غصے سے بھری آواز گونجی تھے ۔۔۔۔
جا رہی ہوں میں بھلائی کا تو کوئی زمانہ نہیں ہے زرا میری باتوں پر دھیان دینا ۔۔۔۔
اریبہ بیچاری کی آگے کی زندگی اب لوگوں کے طعنے سننے میں ہی نکل جائے گی ۔۔۔۔
مجھے بہت دکھ ہو رہا ہے اریبہ کے لیے ،،،رمشاء منہ پر دکھی تاثرات سجائے بولی ۔۔۔۔۔
میرا ایک کزن ہے جس کا دماغی توازن تھوڑا خراب ہے آنٹی آپ کہیں تو کیا میں آپ کی بیٹی کے رشتے کی بات چلاؤں ادھر ۔۔۔۔
اس نے گردن جھکائے بیٹھی علشبہ بیگم کو مخاطب کیا ۔۔۔
جنہوں نے اس کی بات کا کوئی بھی جواب نہیں دیا ۔۔۔۔
بلکہ ویسے ہی گردن جھکائے خاموشی سے بیٹھی رہیں ۔۔۔۔
پاگل ہوگئے ہو یہ کیا کر رہے ہو مجھے چوٹ لگ جاتی تو اس سے پہلے کہ رمشاء پھر سے اپنا منہ کھولتی گلاس اس کے پاؤں کے پاس آکر گرا تھا اور کرچی کرچی ہوا تھا ۔۔۔۔
اب اگر تم ایک سیکنڈ بھی یہاں رکی تو اب کی بار گلاس زمین کی بجائے تمھارے منہ پر ٹوٹے گا اس لیے جلدی سے یہاں سے دفع ہو جاؤ۔۔۔۔
یزدان نے لال انگارا آنکھیں لیے اسے گھورا جو اس کے چہرے پر غصہ دیکھ کر فوراً سے وہاں سے بھاگی تھی۔۔۔۔۔
اریبہ تم اس جاہل کی باتوں پر بلکل بھی دھیان نہ دینا۔۔۔۔
اس کا دماغ تو خراب ہے۔۔۔۔ تم بلکل ٹھیک ہو اور پہلے کی طرح بہت پیاری ہو۔۔۔۔
بلکہ اب پہلے سے بھی زیادہ پیاری ہوگئی ہو،،، ہدا اسے ہگ میں لیتے ہوئے بولی۔۔۔۔
مجھے شیشہ ملے گا،،، اتنے وقت میں یہ وہ الفاظ تھے جو اریبہ کے منہ سے ادا ہوئے تھے۔۔۔۔۔
ہاں کیوں نہیں،،،ہدا ہاں میں سر ہلاتی جلدی سے شیشہ اٹھانے بھاگی اور فورا سے لا کر اس کے ہاتھ میں لا کر تھما دیا ۔۔۔۔
جسے اس نے کانپتے ہاتھوں سے تھاما اور آہستہ آہستہ اپنے چہرے کے سامنے کیا ۔۔۔۔
اریبہ نے آہستہ آہستہ آنکھیں کھولیں اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرا جہاں کوئی نشان نہیں تھا۔۔۔۔۔
مگر جب رمشاء کی باتیں یاد آئیں تو اپنی گردن کی طرف دیکھا جہاں جلا ہوا نشان ابھی بھی باقی تھا،اپنی گردن پر جلا نشان دیکھ کر ایک بار پھر اریبہ کی آنکھوں سے آنسو بہنا شروع ہو گئے ،اریبہ کو یوں روتا دیکھ ہدا اور معاویہ بھی پریشان ہو گئے تھے ،۔۔۔۔۔۔
جبکہ ایک آنسو یزدان کی بھی آنکھ سے نکلا جسے وہ کسی کے بھی دیکھنے سے پہلے بےدردی سے صاف کر گیا،مگر کوئی تھا جس کی آنکھوں سے یہ منظر اوجھل نہ رہ سکا ،
اریبہ بیٹا یوں رونا تمھاری صحت کے لیے ٹھیک نہیں ہے پلیز چپ ہو جاؤ علشبہ بیگم بیٹی کو روتا ہوا دیکھ کے بولیں ۔۔۔۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان شاءاللہ یہ بھی ٹھیک ہو جائے گا بس تم صبر رکھو تھوڑا انہوں نے بیٹی کو سمجھایا۔۔۔۔۔
جس کے رونے میں ابھی بھی کوئی کمی نہیں آئی تھی ۔۔۔۔
نہیں ماما زخم تو بھر جائیں گے لیکن نشان رہ جائیں گے ۔۔۔۔
جو مجھے اس حادثے کی یاد دلائیں گے اور لوگ بھی میرے نشان دیکھ کر کوئی موقع نہیں چھوڑیں گے ۔۔۔۔۔۔
رمشاء بلکل ٹھیک کہہ رہی تھی اب مجھ سے کوئی بھی شادی نہیں کرے گا ہر کوئی میرے ساتھ ساتھ آپ کو بھی طعنے دے گا ۔۔۔۔۔
مجھے زندہ نہیں رہنا تھا آپ لوگوں نے مجھے مر جانے دیا ہوتا تو ٹھیک تھا۔۔۔۔
کیوں بچایا آپ لوگوں نے مجھے ؟؟؟ وہ ہاتھ میں پکڑا ہوا شیشہ دور پھینکتے ہوئے چلائی۔۔۔۔
شٹ اپ اریبہ اب تم اس رمشاء کی باتوں کو سیریس لے رہی ہو جس کی نیچر کا تمھیں بھی پتا ہے۔۔۔۔
اس کی مرنے والی بات پر یزدان بھی بھڑک اٹھا ۔۔۔۔
ریلیکس یار ،،، وہ ایسی حالت میں نہیں ہے کہ اسے ڈانٹا جائے ۔۔۔۔
اسے پیار سے سمجھائیں گے تو سمجھ جائے گی ،،، اسفند نے اسے ریلیکس کیا جو اس کی بات پر ہاں میں سر ہلاتا خود کو نارمل کرنے لگا ۔۔۔۔
بیٹا ایسی مایوسی والی باتیں نہیں کرتے۔۔۔۔۔ اللّٰہ اپنے بندوں کو کبھی بھی مایوس نہیں کرتا ۔۔۔۔
تم صبر رکھو اور پھر دیکھنا اللّٰہ تمھارے نصیب میں ایسے ہمسفر کا ساتھ لکھے گا جو تمھاری صورت کی بجائے تمھاری سیرت دیکھے گا ،،،
علشبہ بیگم نے اسے گلے سے لگائے پیار سے سمجھایا ۔۔۔۔
نہیں ماما آج کل سب کو خوبصورت بیوی چاہیے ہوتی ہے مجھے کوئی بھی نہیں اپنائے گا ۔۔۔۔۔
وہ شاید ابھی تک رمشاء کی باتوں کے ہی زیر اثر تھی ۔۔۔۔
میں کروں گا تم سے شادی تمھیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔
تم اس وقت صرف اور صرف اپنی صحت پر توجہ دو ،،، کمرے میں یزدان کی آواز گونجی ۔۔۔۔۔
ہدا معاویہ اور اسفند کے چہروں پر مسکراہٹ پھیل گئی خوش تو علشبہ بیگم بھی تھیں ۔۔۔۔۔
مجھے کسی کی ہمدردی نہیں چاہیے ،،، اس نے ماں کے گلے سے لگے ہی جواب دیا ۔۔۔۔۔
تم سہی کہہ رہی ہو اریبہ جو انسان کسی کو لفٹ نہیں دے سکتا وہ ہمدردی کیسے دے گا اسفند نے اس کی ٹانگ کھینچی ۔۔۔۔۔
تم چپ رہو یزدان نے گھور کر اسے چپ رہنے کو بولا۔۔۔۔
سچ ہمیشہ کڑوا ہی ہوتا ہے اور سچے انسان کو ہمیشہ ڈانٹ ڈپٹ کر چپ کروا دیا جاتا ہے۔۔۔۔۔
اریبہ کے طنز پر وہاں موجود سب لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ پھیل گئی کیونکہ اریبہ اب واپس سے اپنی ٹون میں واپس آ رہی تھی ۔۔۔۔۔
میری بات کا جواب نہیں دیا وہ اس کے طنز کو اگنور کرتے پھر سے پوچھنے لگا ۔۔۔۔
میں نے پہلے ہی کہا ہے مجھے کسی کی ہمدردی نہیں چاہیے ،،،
ہمدردی نہیں دکھا رہا مجھے تم اچھی لگتی ہو وہ اسے ضد پر اڑے دیکھ کر بولا ۔۔۔۔
اچھی لگتی ہوتی تو اتنی بد دعائیں نہ دیتے اور ویسے بھی آپ کی بد دعاؤں کی وجہ سے ہی آج میں اس حال میں پہنچی ہوں ،،، وہ اب بھی طنز کرنے سے بعض نہ آئ ۔۔۔۔
تم شاید بھول رہی ہو مجھ سے زیادہ بد دعائیں تم نے دی تھیں مجھے ،،، اس نے بھی اسے یاد دلایا۔۔۔۔
لیکن کالی زبان آپ کی نکلی بد دعائیں آپ کی قبول ہوئیں۔۔۔۔
وہاں موجود سب لوگ ان دونوں کی لڑائی کو انجوائے کر ریے تھے۔۔۔۔
دیکھو رات گئی بات گئی وہ سب بھول جاؤ ۔۔۔۔
اب ایک نئی زندگی کی شروعات کرتے ہیں تم مجھے اپنا ہاتھ تھامنے دو زندگی بھر نہ کوئی تکلیف دوں گا نہ ہی رونے دوں گا ،،، یزدان نے ایک دفع پھر اسے منانا چاہا ۔۔۔۔۔
ماما مجھے اپنے گھر جانا ہے وہ اس کی باتوں کو اگنور کرتی علشبہ بیگم سے مخاطب ہوئی ۔۔۔۔۔
ابھی تم سہی طرح سے ٹھیک نہیں ہوئی یہیں رہ لو ،،ہدا جلدی سے بولی ۔۔۔۔
نہیں ہدا اب میں اپنے گھر جانا چاہتی ہوں پتا نہیں کب سے یہیں پڑی ہوئی ہوں۔۔۔۔
پہلے تو بیہوش تھی تو ٹھیک تھا لیکن اب ہوش آگیا ہے تو کہیں کچھ چوری نہ کر لوں تمھارے بھائی کا ۔۔۔۔۔۔
وہ پھر سے طنز کرنے سے بعض نہ آئی ۔۔۔۔۔
یزدان نے بھی نفی میں سر کو ہلایا یہ کبھی نہیں سدھر سکتی ۔۔۔۔
ٹھیک ہے آپ لوگ پیکنگ کر لیں میں آپ لوگوں کو چھوڑ آتا ہوں وہ انہیں کہہ کر موبائل پر کچھ ٹائپ کرتا وہاں سے سے باہر نکل گیا ۔۔۔۔
اسفند بھی اس کے پیچھے پیچھے ہی چلا گیا ہدا اور معاویہ پیکنگ کرنے میں علشبہ بیگم کی مدد کرنے لگے ۔۔۔۔۔
وہ لوگ اپنی پیکنگ مکمل کر چکے تھے اب اریبہ ہدا اور معاویہ سے مل رہی تھی ۔۔۔۔
علشبہ بیگم اسے پکڑے سہارا دیے ہوئے تھی ۔۔۔۔
یزدان بے صبری سے انتظار کر رہا تھا کہ وہ اسے دیکھے لیکن وہ تو مکمل طور پر اسے نظر انداز کیے ہوئے تھی ۔۔۔۔
ہم بھی ساتھ ہی جائیں گے اریبہ کو چھوڑنے جب اریبہ گھر سے باہر آئی تو وہ دونوں بھی سیٹ سنبھالتے ہوئے بولے۔۔۔۔
ڈرائیونگ کے دوران بھی یزدان کی نظریں مسلسل اریبہ پر ہی تھیں لیکن وہ اسے اگنور کیے ہدا کے ساتھ باتوں میں مصروف رہی ۔۔۔۔
وہ بھی سر جھٹک کر ڈرائیونگ پر فوکس کرنے لگا ۔۔۔۔
آگئیں دونوں ماں بیٹی اتنے دنوں بعد عیاشیاں کر کے ۔۔۔۔
جہاں سے عیاشیاں کر کے آ رہی ہو وہیں رہ لیتی جیسے ہی ان دونوں نے گاڑی سے باہر قدم رکھے محلے میں موجود کچھ مردوں اور عورتوں کی آواز گونجی ۔۔۔۔۔
یزدان جو گاڑی سٹارٹ کرنے والا تھا ان کے الفاظ سن کر غصے سے گاڑی سے باہر نکلا۔۔۔۔
واٹ دا ہیل آر یو پیپلز!!! جانتے ہی کیا ہو تم ان ماں بیٹی کے بارے میں ۔۔۔۔
تم لوگ اندھے ہو یا جان بوجھ کر اندھے بن رہے ہو جو تمھیں اس لڑکی کی حالت نظر نہیں آ رہی ۔۔۔۔
دو ہفتے وہ ہاسپٹل ایڈمٹ رہی ہے اور آپ لوگ پتا نہیں کیا بکواس کر رہے ہیں ۔۔۔۔
ایسا بھی کیا ہوا تھا جو یہ دو ہفتے تک ہاسپٹل میں ایڈمٹ رہی وہاں موجود ایک شخص تنفر سے بولا ۔۔۔۔
ایسڈ گرا تھا اس کے اوپر اس کا چہرہ مکمل طور پر جل چکا تھا ۔۔۔۔
یزدان انہیں صفائی تو دینا نہیں چاہتا تھا لیکن اریبہ کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر صفائی دینے لگا ۔۔۔
بندہ ایسے کام،،،،،،، اب اگر کسی کے منہ سے ایک بھی لفظ نکلا تو مجھ سے برا کوئی بھی نہیں ہوگا۔۔۔۔
میں گدی سے اس کی زبان کھینچ ڈالوں گا اور ٹانگیں توڑ کر کہیں پھینک آؤں گا اس سے پہلے وہ وہ انسان پھر سے اپنی زبان کھولتا یزدان غصے سے دہاڑا تھا ۔۔۔۔
چلو بھائیو ہمیں کیا لینا دینا ان ماں بیٹی سے جو بھی کرتی ہیں کرتی رہیں ،،،وہ انسان باقی سب کو لے کر وہاں سے چلا گیا ۔۔۔۔
اریبہ بھی تیز تیز قدم لیتی گھر کے اندر چلی گئی ۔۔۔۔
وہ تینوں بھی گاڑی میں بیٹھ کر وہاں سے روانہ ہوگئے ۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
بیٹا تم لوگوں کی باتوں پر دھیان نہ دو ۔۔۔۔لوگوں کا تو کام ہی یہی ہوتا ہے ۔۔۔
تم بس اپنی صحت کا خیال رکھو میں تمھارے لیے جوس لے کر آتی ہوں تب تک ریسٹ کرو ۔۔۔۔
علشبہ بیگم بیٹی کو سمجھاتی کچن میں اس کے لیے فریش جوس بنانے چلی گئیں ۔۔۔۔
وہ وہیں بیڈ پر لیٹ کے آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر اپنے آنے والے مستقبل کے بارے میں سوچنے لگی ۔۔۔۔
اچانک سے آنکھوں کے سامنے یزدان کا چہرہ لہرایا تو دوبارا سے اٹھ کر بیٹھ گئی ۔۔۔۔
اور اس کی آج کی جانے والی باتوں کے بارے میں سوچنے لگی۔۔۔
اسے یزدان کا ان دونوں ماں بیٹی کے لیے سٹینڈ لینا اچھا لگا تھا ۔۔۔
اگر وہ ان کے ساتھ نہ ہوتا تو شاید وہ مشکل سے ہی ان لوگوں کو ہینڈل کر پاتیں ۔۔۔۔
بیٹا پھر تم نے کیا سوچا یزدان سے رشتے کے بارے میں ۔۔۔۔
مجھے تو یزدان ایک اچھا انسان لگتا ہے اس میں کوئی بھی برائی نہیں ہے ۔۔۔۔
جب تم بیہوش تھی تو اس نے ایک بیٹے کی طرح میرا خیال رکھا تھا ۔۔۔۔ تمھارا خیال رکھنے میں بھی اس نے کوئی کمی نہیں چھوڑی تھی ۔۔۔۔
لیکن آگے جو بھی فیصلہ ہوگا تمھارا ہی ہوگا ۔۔۔۔۔
میرے لیے تمھاری خوشی سب سے آگے ہے علشبہ بیگم اسے جوس کا گلاس تھماتے وہیں بیڈ پر اس کے ساتھ بیٹھتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔
ماما مجھے فلحال اس بارے میں کوئی بھی بات نہیں کرنی ۔۔۔
میں اس وقت ریسٹ کرنا چاہتی ہوں وہ واپس سے جوس کا خالی گلاس انہیں تھماتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
تو علشبہ بیگم بھی چپ چاپ اس کے کمرے سے اٹھ کر باہر نکل گئی ۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
آج کا دن اس کے لیے بھی کافی تھکا دینے والا تھا وہ تھکا ہارا گھر میں داخل ہوا تھا ۔۔۔۔
اب اس کا ارادہ فریش ہونے کا تھا وہ کمرے میں داخل ہوتے ہی کبرڈ سے دوسرا ڈریس لے کر باتھ روم میں بند ہو گیا ۔۔۔۔
ارداہ شاور لینے کا تھا وہ جیسے ہی شرٹ اتارنے لگا اس کے ذہن میں کچھ دن پہلے کی گئی ہدا کی حرکت آئی ۔۔۔۔
ایک خوبصورت سی مسکراہٹ نے اس کے چہرے پر احاطہ کیا تھا۔۔۔۔
بچپن سے ہی یہ لڑکی اسفند کے دل پر قبضہ جمائے بیٹھی تھی ۔۔۔
وہ دس سال کی عمر سے ہی اس سے عشق کر بیٹھا تھا لیکن اس بارے میں اس نے کسی کو بھی نہیں بتایا تھا۔۔۔۔
یہاں تک کہ یزدان کو بھی نہیں ۔۔۔۔اس کے لیے یزدان کی دوستی بہت اہمیت رکھتی تھی ۔۔۔۔
اسے لگا تھا اگر وہ ہدا سے اپنی محبت کا اظہار کرے گا یا پھر اس بارے میں یزدان کو بتائے گا تو وہ دونوں اس سے ناراض ہونگے ۔۔۔۔
انہیں لگے گا جس پر انہوں نے سب سے زیادہ بھروسہ کیا وہی اس کی بہن پر بری نظر جمائے بیٹھا تھا ۔۔۔۔
لیکن اب وہ عشق اس کی رگوں میں خون بن کے دوڑنے لگا تھا اور وہ بہت جلد اس بارے میں ان دونوں بہن بھائی سے بات کرنے کا ارادہ رکھتا تھا ۔۔۔۔۔
فلحال وہ اپنی تمام تر سوچوں کو جھٹکتے شاور لینے لگا تھا ۔۔۔۔
تھوڑی دیر بعد وہ شاور لے کر باہر نکلا تو اس کے موبائل پر رنگ ٹون ہوئی ۔۔۔۔
سکرین پر یزدان کا نام جگمگا رہا تھا ۔۔۔۔
ہیلو!!! اسفند مجھے تم سے ضروری بات کرنی ہے ،،،
ہممم بولو ،،،وہ خود پر پرفیوم سپرے کرتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
اسفند پہلے تو ہم اریبہ کی طبیعت کو لے کر پریشان تھے تو اس حادثے کے بارے میں پتا نہیں کر سکے ۔۔۔
لیکن اب جب سب کچھ ٹھیک ہے تو میں چاہتا ہوں ہم جلد سے جلد اس دشمن کے بارے میں پتا لگائیں جو ہدا کی جان کا دشمن بنے بیٹھا ہے ۔۔۔۔
دونوں دفع اٹیک ہدا پر ہی ہوا تھا لیکن بیچ میں اریبہ آگئی ۔۔۔
اور جو بھی کوئی دشمن ہے وہ پھر سے ہدا پر وار کرنے کی کوشش کرے گا۔۔۔
اور میں یہ ذرا بھی افورڈ نہیں کر سکتا اس دفع ہدا اور اریبہ دونوں میں سے کسی کو بھی نقصان پہنچے ۔۔۔۔
ایک دفع وہ انسان میرے ہاتھ لگ جائے پھر میں اس کا وہ حال کروں گا کہ اس کی آنے والی سات نسلیں یاد رکھیں گی ۔۔۔۔۔
جیسے اس کی وجہ سے اریبہ تڑپی تھی ویسے ہی میں اسے تڑپاؤں گا ۔۔۔
آئی تنک اس بارے میں ہدا کو پتا ہے ،،،اسفند کے دماغ میں اس کا ڈرا ہوا چہرہ لہرایا تھا۔۔۔۔
واٹ،،،تمھارا دماغ تو ٹھیک ہے اسے کیسے پتا ہوگا ،،،اسفند کی بات سن کر اسے شاک ہی لگا تھا۔۔۔۔
تم تحمل سے سوچو اور میری بات کا مطلب تم نہیں سمجھ رہے ہو ۔۔۔۔
ہوسکتا ہے کالج میں ہدا معاویہ کا کسی سے جھگڑا ہوا ہو مے بی انہوں نے کسی کے ساتھ شرارت کی ہو جس کا وہ بدلہ لے رہا ہو۔۔۔۔
مے بی رمشاء ہو ۔۔۔۔ وہ بھی ہمارے شک کے دائرے میں ہی آتی ہے کیونکہ ایک ہدا ہی ہے جو رمشاء کو تمھارے پاس آنے سے روکتی ۔۔۔۔
جسے رمشاء بلکل بھی اچھی نہیں لگتی اس لیے فلحال ہم کچھ نہیں کہہ سکتے ۔۔۔۔
میں اس جگہ ایک بار پھر انویسٹیگیشن کرنے جا رہا ہوں جہاں یہ حادثہ ہوا تھا۔۔۔۔
ٹھیک ہے تم پتا کرو اگر کچھ بھی انفارمیشن ملے تو مجھے بھی بتانا ۔۔۔۔
میں معاویہ اور ہدا کو اریبہ سے ملوانے لے کر جا رہا ہوں ۔۔۔۔
ٹھیک ہے تم جاؤ کچھ بھی پتا چلتا ہے تو میں تمھیں بتاتا ہوں ،،،کہتے ساتھ ہی وہ کال کٹ کر گیا۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
اگلے ایک گھنٹے میں وہ لوگ اریبہ کے گھر کے اندر موجود تھے ۔۔۔۔
وہ جو صبح سے گھر بیٹھے بور ہو رہی تھی اور بار بار علشبہ بیگم سے باہر جانے کی پرمیشن مانگ رہی تھی لیکن وہ نہیں دے رہی تھی ۔۔۔۔
ہدا اور معاویہ کو دیکھ کر خوش ہوگئی اور ان کے ساتھ باتوں میں مگن ہوگئی ۔۔۔۔
بچو تم سب بیٹھ کر باتیں کرو میں تم سب کے لیے کچھ اچھا سا بنا کے لاتی ہوں علشبہ بیگم وہاں سے اٹھ کر کچھ اچھا سا بنانے کے ارادے سے کچن میں چلی گئی ۔۔۔
بھیا آپ سوپ بہت اچھا بناتے ہیں جائیں ہماری فرینڈ کے لیے بنا کر لائیں وہ دونوں اسے صوفے پر بیٹھتا دیکھ کے جلدی سے بولے ۔۔۔۔
وہ ان دونوں کو گھورتا ہاں میں سر ہلاتا کچن میں چلا گیا ۔۔۔ ۔۔
اریبہ ہم نے تم سے ایک ضروری بات کرنی ہے بلکہ اپنی پلاننگ شیئر کرنی ہے ۔۔۔۔
دونوں مدھم آواز میں بولے تو ان کی بات سنتی وہ بھی سیدھی ہوکر بیٹھ گئی ۔۔۔۔
بتاؤ کیا ہے؟؟؟ اس نے مارے تجسّس کے ان دونوں سے پوچھا ۔۔۔۔
ہمارے بھائی سے شادی کر لو ،،، دونوں یک زبان ہوکر بولے ۔۔۔۔
کیاااااا!!!! ان دونوں کی بات سن کر تقریباً وہ چینخی ہی تھی ۔۔۔
آہستہ یار پورے محلے کو سنانا ہے کیا ،،، دونوں نے اسے خاموش کروایا ۔۔۔
تم دونوں نے بھی آخر بھائی کی ہی سائیڈ لی نا ۔۔۔۔ تمھارے بھائی نے ہی تم دونوں کو مجھے منانے کے لیے بھیجا ۔۔۔
اور اب اس کو باہر کچن میں بھیجنا بھی تم سب کی پلاننگ میں شامل تھا نہ اس نے ان دونوں سے شکوہ کیا ۔۔۔۔۔
نہیں یار تم ایسا کچھ بھی نہیں ہے تم غلط سوچ رہی ہو ۔۔۔
یہ سب تو ہم نے بھائی کو تنگ کرنے اور رمشاء کو جلانے کے لئے کہا ہے ۔۔۔۔
کل آکر کیسے اکڑ رہی تھی کیسی کیسی باتیں تمھیں سنا رہی تھی ۔۔۔۔ اب جب پتا چلے گا کے تمھاری بھائی سے شادی ہوگئی ہے تو جل ہی اٹھے گی ۔۔۔۔
اور کیا پتا جل کر راکھ ہی نہ بن جائے ۔۔۔۔
اور ہم تینوں مل کے شیطانیاں کیا کریں گے بھائی کو تنگ کیا کریں گے مزہ ہی آجائے گا ۔۔۔۔۔
دونوں نے اسے مسکا لگایا ۔۔۔۔
اور تمھاری وہ والی بد دعا بھی قبول ہو جائے گی ۔۔۔۔ ہدا نے اسے اس کی بد دعا کا یاد دلایا ۔۔۔۔
کونسی بد دعا ؟؟؟ اس نے ایک آئی برو اچکائے پوچھا ۔۔۔۔
وہی والی جو مجھے کہا تھا تمھارے بھائی کو لمبی زبان والی لڑکی ملے جو اسے تگنی کا ناچ نچا دے ۔۔۔۔۔
تو اب وقت آگیا ہے کے بھائی کو تگنی کا ناچ نچا دیا جائے ،،، اپنی بات کہہ کر اس نے اریبہ کے چہرے کی طرف دیکھا ۔۔۔۔
کہہ تو تم ٹھیک ہی رہی ہو ،،،، ان دونوں کی باتوں سے اریبہ کافی مطمئن نظر آ رہی تھی ۔۔۔۔۔
تو پھر دیر کس بات کی ہے ہاں بول دو ۔۔۔۔
ٹھیک ہے میں اس کھڑوس کو شادی کرنے کے لیے ہاں بول دوں گی ۔۔۔۔
یہ تم تینوں آپس میں کونسی کھسر پھسر کر رہے ہو یزدان نے ہاتھوں میں سوپ کا باؤل پکڑے مشکوک نظروں سے ان تینوں کی طرف دیکھ کر پوچھا ۔۔۔۔
جو اس کی آواز سنتے ہی سیدھے ہوکر بیٹھ چکے تھے۔۔۔۔
آپ کو ہر بات بتانا ضروری نہیں ہے اور ویسے بھی ہم اپنے بچپن کی کچھ یادیں تازہ کر رہے تھے ۔۔۔۔۔
اریبہ نے منہ بنائے اسے جواب دیا ۔۔۔۔۔
بچپن میں تم تینوں کی کونسی دوستی تھی جو اس کی یادیں تازہ کر رہے تھے ،،، اس نے بھی اسی کے انداز میں جواب دیا۔۔۔۔
دوستی نہیں تھی ویسے ہی ایک دوسرے کو اپنے بچپن کے قصے سنا رہے تھے ان دونوں کو مزید لڑنے سے روکنے کے لیے ہدا نے جلدی سے جواب دیا ۔۔۔۔۔
چلو مجھے کیا ،،،، یہ لو سوپ پیو ۔۔۔۔ مجھے نہیں پینا سوپ بریانی کھانی ہے ۔۔۔۔
وہ علشبہ بیگم کو کمرے میں بریانی کی ٹرے تھامے دیکھ منہ میں پانی لاتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔
وہ بھی کھا لینا لیکن پہلے یہ ٹیسٹ کر کے تو بتاؤ کیسا ہے اس نے باؤل اس کے ہاتھ میں تھمایا ۔۔۔۔
اس نے سوپ کے دو تین چمچ لینے کے بعد باؤل واپس سے یزدان کے ہاتھ میں تھما دیا ۔۔۔۔
کیسا بنا ہے سوپ وہ تعریف سننے کے لیے بے صبری سے بولا ۔۔۔۔
بس ٹھیک ہی ہے اس نے منہ کے زاویے بنا کے جواب دیا تو اس کی ساری خوشی جھاگ کی طرح بیٹھ گئی۔۔۔۔
اسے لگا تھا جس قدر ٹیسٹی وہ سوپ بناتا ہے اریبہ اس کی تعریف ضرور کرے گی ۔۔۔۔
میں آپ سے شادی کرنے کے لیے ریڈی ہوں ،،، وہ بریانی کا چمچ بھر کے منہ میں ڈالتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔
سب کے چہروں پر مسکراہٹ چھا گئی ۔۔۔
تم سچ کہہ رہی ہو؟؟؟ یزدان نے مارے خوشی اور حیرت کے تاثرات لیے پوچھا ۔۔۔۔
سچ کہہ رہی ہوں وہ دانتوں کو پیستے ہوئے بولی ۔۔۔۔
پہلے بتانا تھا نہ میں سوپ کی بجائے کچھ میٹھا بناتا ۔۔۔۔۔
وہ خوش ہوتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
کوئی بات نہیں بھائی پھر کبھی بنا کے کھلا دیجیے گا ایسے موقع تو زندگی میں آتے رہیں گے ۔۔۔۔
فلحال جلدی سے گھر چلیے ہمیں بہت ساری شاپنگ بھی کرنی ہے اریبہ کے لیے ۔۔۔۔
کل آپ دونوں کی انگیجمنٹ ہے اس لیے بہت ساری تیاریاں بھی کرنی ہیں ۔۔۔۔
لیکن اتنی ساری تیاریاں اتنی جلدی کیسے ہونگی ۔۔۔۔ علشبہ بیگم پریشانی سے بولیں۔۔۔۔
وہ سب آپ ہم پر چھوڑ دیں ۔۔۔۔فنکشن خانزادہ ہاؤس میں ہوگا آپ لوگ بس گیارہ بجے ریڈی ہوکر پہنچ جائیے گا ۔۔۔۔
اریبہ کے گھر سے آنے کے بعد ان تینوں بہن بھائیوں نے خوب شاپنگ کی۔۔۔۔
بھائی میں یہ ڈریس اور جیولری اریبہ کو ٹرائے کروانے کے بعد آپ لوگوں کو گھر پر ملوں گی ۔۔۔۔
آپ لوگ جائیں اور انگیجمنٹ کی تیاریاں کریں ۔۔۔۔ اریبہ کا موبائل بھی میرے بیگ میں ہی رہ گیا ہے مجھے وہ بھی اسے لوٹانا ہے ،،، وہ شاپنگ بیگز گاڑی میں رکھتے ہوئے ان دونوں کو بتانے لگی ۔۔۔۔
نہیں بچہ میں تمھیں اکیلے جانے نہیں دے سکتا یہ جانتے ہوئے بھی کہ جو بھی دشمن ہے ابھی تک کھلے عام گھوم رہا ہے ،،، یزدان اس کے اکیلے جانے کا سن کر پریشانی سے بولا ۔۔۔۔
ڈونٹ وری بھائی میں احتیاط کے ساتھ جاؤں گی کچھ بھی نا معمولی لگا تو آپ کو جلدی سے کال کر کے بتا دوں گی ۔۔۔۔
ابھی آپ دونوں گھر جاؤ اور کل کے فنکشن کی تیاری کرو ہمارے پاس وقت بہت کم ہے اور کام زیادہ ہیں ۔۔۔۔
میں فنکشن کا ڈریس اور موبائل اریبہ کو دے کر جلد سے جلد واپس آؤں گی اس نے اپنے بھائی کی بات سن کر اس کو ریلیکس کیا اور خود گاڑی کے اندر بیٹھ کر ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی ۔۔۔۔۔
ٹھیک ہے بچہ دھیان سے جانا وہ بھی اسے ہدایت دیتا ٹیکسی لے کر واپس خانزادہ مینشن کی طرف روانہ ہوگیا ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
اٹھو اٹھو اریبہ جلدی کرو اور یہ ڈریس ٹرائے کر کے بتاؤ ٹھیک ہے نا کمرے میں داخل ہوتے ہی وہ جلدی سے اسے اٹھاتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔
ارے ارے آرام سے گھوڑے پر کیوں سوار ہو وہ اسے جلدی میں دیکھ کے مسکراتے ہوئے بولی ۔۔۔
تمھیں کیا پتا یار کتنے کام ہیں اور وقت بلکل بھی نہیں ہے وہ مصروف سے انداز میں شاپنگ بیگز میں سے اس کا ڈریس نکالتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔
یہ لو پکڑو اور جاؤ جلدی سے ٹرائے کرو اس نے شاپنگ بیگ اس کے ہاتھ میں تھما کر اسے واشروم کی طرف دھکا دیا ۔۔۔۔
آرام سے یار ابھی تو ہوش میں آئی ہوں پھر سے بیہوش کرنے کا ارادہ ہے کیا،،، وہ مصنوعی غصے سے بولی ۔۔۔۔
تو وہ بھی مسکرا دی ۔۔۔۔
کیوں نہ اریبہ کی اس ڈریس میں پک بنا کے بھائی کو سینڈ کی جائے وہ اپنے شیطانی دماغ میں پلاننگ کرتے ہوئے بڑبڑائی ۔۔۔
اور جلدی سے اپنے بیگ سے موبائل نکالنے لگی لیکن اپنے موبائل کی جگہ اس کے ہاتھ میں اریبہ کا موبائل آیا تھا ۔۔۔۔
یہ تو اریبہ کا موبائل ہے چلو کوئی نئ پک ہی بنانی ہے اس پر بنا لیتی ہوں ۔۔۔۔
وہ اس کا موبائل اوپن کر کے واٹس ایپ کا کیمرہ آن کرنے لگی۔۔۔۔
لیکن اس کے موبائل پر آنے والے میسجز کے نوٹیفکیشنز ریڈ کر کے اس کے چہرے کی ہوائیاں فق سے اڑیں تھیں ۔۔۔
یہ سب کیا ہے ؟؟؟
ایسا کیسے ہوسکتا ہے ؟؟ وہ پریشانی سے بڑبڑائی ۔۔۔۔
کیا کیسے ہوسکتا ہے مجھے بھی تو بتاؤ وہ واشروم سے نکلی تو اسے بڑبڑاتا دیکھ اس سے پوچھا ۔۔۔۔۔۔
شکر ہے میرا موبائل تمھارے پاس ہے مجھے تو لگا تھا ایکسیڈنٹ کے دوران ہی کہیں گم ہوگیا وہ جلدی سے آگے بڑھ کر اس کے ہاتھوں سے موبائل تھامتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
کچھ بھی تو نہیں تم دکھاؤ مجھے ڈریس کیسا ہے وہ خود کو کمپوز کرتی جلدی سے بولی ۔۔۔۔
بھائی کی چوائس تو بڑی اچھی ہے بہت پیاری لگ رہی ہو اس ڈریس میں وہ ایک آنکھ ونک کرتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
تم اپنے بھائی کی سائیڈ ہو یا میری ،،،اس نے منہ بسور کے پوچھا ۔۔۔۔
افکورس تمھاری سائیڈ ہی ہوں وہ اس کے منہ کے زاویے دیکھ کر جلدی سے بولی۔۔۔۔
چلو اب میں چلتی ہوں گھر پر بھی بہت سارے کام ہیں تم ٹائم پر پہنچ جانا ۔۔۔۔
بائے!!! وہ اسے بائے کرتی گاڑی کی کیز اٹھا کر باہر نکل گئی ۔۔۔۔
پیچھے سے وہ دوبارہ اپنا ڈریس چینج کرنے واشروم میں گھس گئی ۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
اللہ جی پلیز جو بھی میں دیکھ کر آئی ہوں وہ سب بس میرا وہم ہو ۔۔۔۔
ایسا کچھ بھی نہ ہو ،،، اگر ایسا ہوا تو بھیا ٹوٹ کر بکھر جائیں گے ۔۔۔۔
آخر یہ انسان ہمارا پیچھا کیوں نہیں چھوڑتا وہ آنکھوں میں آنسو لیے آج جو دیکھ کر آئی تھی اس کا بس وہم ہونے کی دعا کرنے لگی ۔۔۔
وہ گھر واپس آئی تو سر درد کا بہانا کر کے اپنے کمرے میں بند ہوگئی۔۔۔۔
یزدان اور معاویہ نے بھی اس کی صحت کا خیال کرتے ہوئے اسے تنگ کرنا ضروری نہ سمجھا اور خود ہی فنکشن کی تیاریاں کرنے لگے ۔۔۔۔
تیاریاں مکمل ہو جانے کے بعد وہ دونوں بھی ریسٹ کرنے کے ارادے سے اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے ۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
فنکشن کی تمام تیاریاں عروج پر تھیں ۔۔۔۔ خانزادہ ہاؤس کو بہت ہی خوبصورتی سے سجایا گیا تھا ۔۔۔۔
یزدان ، ہدا اور معاویہ بھی بلکل ریڈی تھے اب اگر بے صبری سے کسی کے آنے کا انتظار تھا تو وہ اریبہ اور علشبہ بیگم تھیں ۔۔۔۔
آخر انتظار کی وہ گھڑیاں بھی ختم ہوئیں جب انہیں اریبہ ہال میں اینٹر ہوتی دکھائی دی ۔۔۔۔
یزدان نے سر سے لے کر پاؤں تک غور سے اریبہ کو دیکھا جو ان کے شاپنگ کیے گئے ڈریس میں بلکل بھی نہیں تھی۔۔۔۔
بلکہ وہ تو انگیجمنٹ کے ڈریس کی بجائے برائیڈل ڈریس میں تھی ۔۔۔۔
ہدا کیا اریبہ کو ہمارا دیا گیا ڈریس پسند نہیں آیا یا فٹ نہیں تھا یزدان نے پاس کھڑی ہدا سے پوچھا ۔۔۔۔
بھائی ڈریس تو اریبہ کو بہت پسند آیا تھا اور ایک دم پرفیکٹ بھی تھا وہ اس کے ڈریس پر ایک نظر ڈالتی یزدان کو بتانے لگی۔۔۔۔
تو پھر اس نے وہ ڈریس کیوں نہیں پہنا ؟؟؟ یزدان کو اریبہ کا اس کی پسند کا دیا ہوا ڈریس نہ پہننا برا لگا تھا ۔۔۔۔
ہوسکتا ہے بھائی وہ ڈریس خراب ہوگیا ہو ۔۔۔۔ میں بعد میں اریبہ سے پوچھ لوں گی آپ پریشان نہ ہوں ،،، اس نے اپنے بھائی کو ریلیکس کرنا چاہا۔۔۔۔
اس وقت ہمارے لیے اگر کچھ میٹر کرتا ہے تو وہ اریبہ کا اس وقت یہاں ہونا ہے ۔۔۔۔
ڈریس کو ہم نے کیا کہنا ہے ۔۔۔۔ انگیجمنٹ تو آپ نے اریبہ سے ہی کرنی ہے کونسا اس کے ڈریس سے معاویہ نے ماحول کو ہلکا پھلکا کرنا چاہا ۔۔۔۔
ہممم تم ٹھیک کہہ رہے ہو مجھے اریبہ سے مطلب ہونا چاہیے نہ کہ اس کے ڈریس سے ۔۔۔۔۔
اب تم دونوں یہاں کھڑے کیا کر رہے ہو جاؤ اسے سٹیج پر لے کر آؤ وہ ہدا کو ایک ہی جگہ پر جما ہوا دیکھ کے بولا ۔۔۔۔
وہ دونوں ہاں میں سر ہلاتے مسکراتے ہوئے اس کی طرف بڑھ گئے ۔۔۔۔
ہدا نے پاس جا کر اس کی طرف ہاتھ بڑھایا ۔۔۔۔ اسی وقت پیچھے سے ایک اور ہاتھ اریبہ کے سامنے ہوا تھا جسے دیکھ کر ہدا کے چہرے پر کئی رنگ آئے اور گئے تھے۔۔۔۔۔
اریبہ ہدا کے ہاتھ کو اگنور کیے دوسرا ہاتھ تھام گئی ۔۔۔۔ جسے دیکھ یزدان کے چہرے پر غصہ چھا گیا۔۔۔۔
واٹ دا ہیل از دس ،،،، کون ہے یہ انسان ؟؟
اور تم نے ہدا کا تھامنے کی بجائے اس انسان کا ہاتھ کیوں تھاما ؟؟؟ وہ غصے سے چلایا ۔۔۔
جبکہ اریبہ کا ہاتھ تھامے شخص کے چہرے پر مسکراہٹ تھی ۔۔۔
ہدا اور معاویہ بھی شاک کی سی کیفیت میں اس شخص کے ہاتھ میں اریبہ کا ہاتھ دیکھ رہے تھے۔۔۔۔
چھوڑو اس انسان کا ہاتھ وہ چہرے پر غضب ناک غصہ لیے ان دونوں کی طرف بڑھا اور اریبہ کے ہاتھ سے اس شخص کا ہاتھ جدا کیا ۔۔۔۔
مسٹر یزدان شاہ آپ ہوتے کون ہیں میرا ہاتھ ان کے ہاتھ سے جدا کرنے والے ،،، وہ اس کی نظروں سے نظریں ملائے بغیر دبے دبے غصے میں بولی ۔۔۔۔
تم شاید بھول رہی ہو آج ہماری انگیجمنٹ ہے اور میں تمھارا ہونے والا شوہر ہوں ،،، یزدان نے اسے آج کے ہونے والے فنکشن کے بارے میں یاد دلایا ۔۔۔۔
مسٹر یزدان میرے ہونے والے شوہر آپ نہیں بلکہ بہروز ہیں اور آج میری انگیجمنٹ نہیں نکاح ہے ۔۔۔۔
کیا آپ کو میرا نکاح کا جوڑا دیکھ کر پتا نہیں چل رہا اب کی بار وہ بھی چلائی تھی ۔۔۔۔۔
تم چلو میرے ساتھ تم سے تو میں بعد میں بات کرتا ہوں پہلے مجھے علشبہ آنٹی سے بات کرنی ہے وہ کدھر ہیں وہ اسے کھینچتے ہوئے اپنے ساتھ سٹیج پر لیجاتے ہوئے بولا۔۔۔۔
ان کی طبیعت خراب ہے وہ نہیں آئیں اور چھوڑیں میرا ہاتھ ۔۔۔۔۔
بہروز آپ سے زیادہ امیر ہے میں اسی سے نکاح کروں گی ۔۔۔۔ وہ مجھے عیش و عشرت والی زندگی دے سکتا ہے جو آپ نے نہیں دے سکتے ۔۔۔۔۔
یہ کیا بکواس کر رہی ہو ہم سب جانتے ہیں تم ایسی نہیں ہو تو ایسی باتیں کرنے کا مطلب ؟؟؟ وہ ایک بار پھر اس کا ہاتھ تھامے دھاڑا تھا ۔۔۔۔
سمجھ نہیں آ رہا آپ کو میں نے کیا کہا ہے ؟؟۔۔۔۔۔
مجھ سے دور رہ کر بات کریں مسٹر یزدان خانزادہ ۔۔۔۔
نہ ہی آپ میرے شوہر ہیں۔۔۔۔ نہ ہی میرا آپ سے نکاح ہوا ہے ۔۔۔۔ اور نہ ہی آپ مجھ پر کوئی حق رکھتے ہیں جو ایسے چینخ رہے ہیں ۔۔۔۔۔
میری زندگی کا فیصلہ ہے یہ اور میں جس سے مرضی چاہوں نکاح کروں۔۔۔
آپ کون ہوتے ہیں مجھے روکنے والے!!!؟؟؟
سامنے کھڑی لڑکی نے بے تاثر چہرے کے ساتھ جواب دیا ۔۔۔۔
میں تم سے نکاح کرنے کے لیے ریڈی ہوں بہروز سپاٹ چہرے کے ساتھ جواب دیا گیا ۔۔۔۔
اس کی بات سنتے بہروز کے چہرے پر فتح کی مسکراہٹ چھائی ہوئی ۔۔۔۔
دوسری طرف ہال میں موجود سب گھر والوں کے چہروں پر سکوت چھایا تھا ۔۔۔۔
وہیں سوچوں میں گم یزدان لڑکھڑا کر دو قدم پیچھے ہٹا تھا ۔۔۔۔
کیا کچھ نہیں ٹوٹا تھا اس کے اندر ۔۔۔۔۔
تو کیا یہ لڑکی بھی اس کی ماں جیسی ہی تھی دھوکے باز ۔۔۔۔
اس کی ماں زیادہ پیسوں اور عیش و عشرت کی زندگی گزارنے کی خاطر انہیں چھوٹی سی عمر میں ہی تنہا چھوڑ گئی تھی ۔۔۔۔
اور آج وہ لڑکی جس سے اس نے محبت کی تھی وہ بھی کسی اور سے نکاح کرنے جا رہی تھی ۔۔۔۔۔
کیا اس کی زندگی میں کسی کی محبت لکھی ہی نہیں تھی ؟؟؟؟
عشق تو بے قابو ہوتا ہے کبھی بھی کسی سے بھی ہوجاتا ہے ۔۔۔۔ عشق پر بھلا آج تک کس کا زور چلا تھا ۔۔۔۔۔
وہ خود تو اس سے محبت کر سکتا تھا لیکن اسے خود سے محبت کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا تھا ۔۔۔۔
میرے دل میں تمہارے لیے اللہ نے محبت ڈالی تھی۔۔۔۔
اگر تمھارے دل سے میرے لیے محبت ختم ہو گی ہے تو اللہ نے ہی کی ہوگی.۔۔۔
اور جس چیز کو اللہ ختم کر دے اس پر سوال, اگر, مگر, کاش, افف کی گنجائش نہیں رہتی مگر افسوس بس مجھے تمھاری فطرت پر ہے۔۔۔۔
تمہیں کیا لگا ہماری زندگی سے کسی انسان کا ایگزٹ آسانی سے ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔ اور ہمیں احساس تک نہیں ہوتا... ؟
اور کوئی بھی انسان آ کے اس کی خالی جگہ پر کر سکتا ہے... ؟؟؟
ایسا نہیں ہے. ہفتوں.. مہینوں یا سالوں بعد اس انسان کی کمی تمہیں پریاشان ضرور کرے گی۔۔۔۔۔
اور کچھ نہیں تو اندر کی آواز بے سکون کر دے گی۔۔۔۔
پھر تمہیں بھی صبر کرنا ہو گا۔۔۔۔۔ ایک دن سب کو ہی اپنے نقصان پہ صبر کرنا ہی پڑتا ہے۔۔۔۔
جیسے آج میں تمہارے اس طرح منہ پھیر جانے پہ صبر کئے ہوے ہوں. تمہیں بھی تو جوابدہ ہونا ہوگا....!!!
میرے پاس لوگوں کے فضول بھاشن سننے کا وقت نہیں ہے چلو بہروز وہ اس کی باتوں کو اگنور کیے بہروز سے مخاطب ہوئی ۔۔۔۔
اور ہاں اب سے تین گھنٹے کے بعد میرا نکاح ہے اگر کسی نے مجھے کبھی بیسٹ فرینڈ سمجھا ہے تو آسکتا ہے ،،، وہ سپاٹ چہرہ لیے بولی اور پھر بہروز کا ہاتھ تھامے وہاں سے چلی گئی ۔۔۔۔۔
امیروں کی شادی میں ہم غریبوں کا کیا کام اپنے پیچھے سے اسے یہ الفاظ سنائی دیے تھے ۔۔۔۔۔
اس کے جانے کے بعد یزدان سٹیج کی بناوٹ کو تباہ و برباد کرتا جا کے اپنے کمرے میں بند ہوگیا ۔۔۔۔
پیچھے سے مہمان بھی چہم گوئیاں کر کے جا چکے تھے ۔۔۔۔
اب بس ہال میں ہدا اور معاویہ تھے جو بت بنے کھڑے تھے اور تمام تر صورت حال کو سمجھنے کی ناکام کوشش کر رہے تھے ۔۔۔۔۔۔
یہ سب نہیں ہوسکتا ۔۔۔۔ مجھے بھائی سے بات کرنی ہی ہوگی ۔۔۔۔
اور انھیں سب سچ بتانا ہوگا وہ بڑبڑاتے یزدان کے کمرے کی طرف بھاگی اس کے پیچھے ہی معاویہ بھی بھاگا تھا ۔۔۔۔
بھائی اوپن دا دور!!!! وہ بند دروازے کو کھٹکتا تے ہوئے چلائی ۔۔۔۔
بھائی پلیز اوپن دا دور اس نے اندر سے چیزوں کے ٹوٹنے پھوٹنے کی آوازیں سن کر ایک بار پھر سے یزدان سے دروازا کھولنے کی منت کی ۔۔۔۔
بچہ مجھے اس وقت کسی سے کوئی بھی بات نہیں کرنی تم یہاں سے چلی جاؤ وہ اتنے غصے میں بھی اپنا لہجہ حتی الامکان نارمل رکھتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
بھائی مجھے آپ سے اریبہ کے متعلق بہت ضروری بات کرنی ہے پلیز ایک دفع میری بات سن لیں اس نے اب روتے ہوئے منت کی تھی ۔۔۔۔
مجھے اس لڑکی کے بارے میں کوئی بھی بات نہیں کرنی جاؤ اپنے کمرے میں ایک بار پھر سے اریبہ کا نام سن کر اس کا خون خول اٹھا تھا ۔۔۔۔
معاویہ جو کب سے پیچھے کھڑا اسے آوازیں دیتا دیکھ رہا تھا اب وہ اسے بازو سے پکڑ کر تھوڑا فاصلے پر لیجا چکا تھا ۔۔۔۔
یہ کیا بدتمیزی ہے معاویہ تمھیں دکھائی نہیں دے رہا مجھے بھائی سے بات کرنی ہے اور تم مجھے یہاں کھینچ لائے ہو وہ اس سے اپنا بازو چھڑواتے ہوئے چلائی ۔۔۔۔
بھائی ایسے دروازا نہیں کھولیں گے میرے پاس ایک پلان ہے وہ اس کی بات کو اگنور کیے بولا ۔۔۔۔
جلدی بتاؤ کیسا پلان ہے؟؟؟ اس نے متجسس نظروں سے معاویہ کی طرف دیکھا ۔۔۔
تمھیں چوٹ لگنے کی ایکٹنگ کرنی ہے اور زور زور سے روتے ہوئے چلانا ہے میں بھائی کو آواز دوں گا اور دروازا کھلوانے کی کوشش کروں گا ۔۔۔۔
ٹھیک ہے ؟؟؟ اس کی بات پر وہ ہاں میں سر ہلاتی پلان پر عمل کرنے لگی۔۔۔۔
آہ معاویہ پلیز ڈاکٹر کو بلاؤ مجھے بہت پین ہو رہا ہے وہ رونے کے ساتھ ساتھ مسلسل معاویہ کو ڈاکٹر کو بلانے کا کہہ رہی تھی ۔۔۔۔
بھائی ۔۔۔بھائی پلیز دروازا کھولیں ہدا گر گئی ہے اور اسے بہت بری طرح سے چوٹ آئی ہے۔۔۔۔
معاویہ نے بھی پریشان ہونے کی ایکٹنگ کرتے دروازا بجاتے یزدان کو آواز لگانی شروع کر دی۔۔۔۔
کہاں ہے ہدا؟؟؟
کیا ہوا ہے اسے ؟؟؟
زیادہ چوٹ تو نہیں آئی اسے ؟؟؟ وہ کمرے کا دروازا کھولتے باہر نکلتے ہوئے ادھر ادھر سر کو گھماتے معاویہ سے ہدا کے بارے میں پوچھنے لگا ۔۔۔۔۔
اس کو دروازا کھول باہر آتا دیکھ دونوں بہن بھائی جلدی سے بھاگ کر اسے لپٹے تھے ۔۔۔۔۔
تم دونوں نے مجھ سے جھوٹ بولا ؟؟؟ وہ ہدا کو سہی سلامت دیکھ کے ان دونوں سے پوچھنے لگا ۔۔۔
ابھی ان سب چیزوں کا وقت نہیں ہے ۔۔۔۔
بھائی پلیز اریبہ کو روک لیں،،ہدا نے اپنے بھائی سے التجا کی ۔۔۔۔
نہیں میں اسے نہیں روکوں گا وہ یہ سب اپنی مرضی سے کر رہی ہے ۔۔۔۔
نہیں بھائی وہ یہ سب اپنی مرضی سے نہیں بلکہ علشبہ آنٹی کی جان بچانے کے لیے کر رہی ہے ۔۔۔۔
واٹ تمھارا دماغ تو خراب نہیں ہوگیا یہ کیا کہہ رہی ہو ۔۔۔۔
بھائی میں سچ کہہ رہی ہوں اس نعمان نے اریبہ کی ماما کو کڈنیپ کر رکھا ہے اور اسے دھمکی بھرے میسج بھیجے ہیں اگر اس نے آپ کو چھوڑ کر اس سے شادی نہ کی تو وہ اس کی ماما کو جان سے مار دے گا ۔۔۔۔
ہدا نے اس کے موبائل سے ریڈ کیے جانے والے میسجز یزدان کے گوشگوار کیے ۔۔۔۔
تمھیں یہ سب اریبہ نے خود بتایا ہے ؟؟؟ یزدان نے ایک آئی برو اچکائے اس سے سوال کیا ۔۔۔۔
نہیں بھائی مجھے یہ سب اریبہ نے نہیں بتایا بلکہ کل جب میں اس کے گھر اس کا موبائل ریٹرن کرنے گئی تھی تب میں نے اس کے موبائل پر میجسز پڑھے تھے ۔۔۔۔
تو تم نے مجھے کل کیوں نہیں بتایا ؟؟؟ یزدان کو اس کی کم عقلی پر غصہ آنے لگا ۔۔۔۔
وہ بھائی میں ڈر گئی تھی اور اس نے اریبہ کو دھمکی دی تھی کچھ بھی نہ بتانے کی مجھے لگا اگر میں آپ کو بتا دیا تو کہیں وہ علشبہ آنٹی کو نقصان ہی نہ پہنچا دے ۔۔۔۔۔
تم تو کہہ رہی ہو اس کی ماما کو نعمان نے کڈنیپ کیا ہے جبکہ جس کے ساتھ وہ نکاح کرنے جا رہی ہے وہ تو بہروز ہے ۔۔۔۔۔
نہیں بھائی جو انسان ہمارے گھر آیا تھا وہ نعمان ہی تھا میں اسے اچھے سے جانتی ہوں ۔۔۔۔
مجھے نہیں پتا وہ نعمان کو بہروز کیوں بتا رہی ہے ۔۔۔۔
تم نعمان کو اتنے اچھے سے کیسے جانتی ہو ؟؟؟ اس نے مشکوک نظروں سے ہدا کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا ۔۔۔۔۔
کہیں تم دونوں نے اس کے ساتھ کوئی شرارت تو نہیں کی؟؟؟
نہیں بھائی ہم نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا بلکہ غلطی اسی کی تھی ۔۔۔۔ اب کی بار جواب ہدا کی بجائے معاویہ کی طرف سے آیا تھا ۔۔۔۔۔
تو تم بھی جانتے ہو اسے ؟؟؟ یزدان کے کہنے پر اس نے ہاں میں سر کو ہلایا ۔۔۔۔۔
مجھے سب کچھ ٹھیک سے بتاؤ دونوں ۔۔۔۔ یزدان نے ان دونوں کو گھورتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔
بھائی میں بتاتا ہوں معاویہ نے ہدا کو آنکھوں کے اشارے سے چپ رہنے کو کہا اور خود یزدان کو بتانا شروع ہوا۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
تین ماہ پہلے :
ہدا سٹاپ اٹ!!! میری اسائمنٹ واپس کرو میں نے اتنی محنت سے بنائی تھی معاویہ اپنی اسائمنٹ لینے کے لیے ہدا کے پیچھے بھاگ رہا تھا ۔۔۔۔۔
جو اس کی بنی ہوئی اسائمنٹ لے کر بھاگ چکی تھی ۔۔۔۔
بھائیوں کا کام ہوتا ہے بہنوں کو پروٹیکٹ کرنا اس لیے آج تمھاری یہ اسائمنٹ مجھے اس جلاد میم سے پروٹیکٹ کرے گی وہ پیچھے مڑ کر اسے زبان دکھاتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
اچھا رکو میرے پاس ایک پلان ہے جس سے ہم دونوں بچ جائیں گے اس نے ہار مانتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
کیسا پلان؟؟؟ اس نے معاویہ سے کچھ فاصلے پر رکتے ہوئے پوچھا ۔۔۔۔
آدھی اسائمنٹ شیٹس مجھے دے دو آدھی تم رکھ لو ۔۔۔جب میم پوچھیں گی تو کہہ دیں گے ہماری آدھی شیٹیس گھر رہ گئی ۔۔۔۔
ہم دونوں ساتھ بیٹھ کر اسائمنٹ بنا رہے تھے تو پیجز مکس ہوگئے ۔۔۔۔
کیسا لگا میرا پلان ؟؟؟ معاویہ نے اپنا پلان بتا کر تعریفی نظروں سے اس کی طرف دیکھا ۔۔۔۔
پلان تو اچھا ہے وہ داد دینے والے انداز میں بولی ۔۔۔۔
جانے من اگر میری بات مان لو گی تو تمھیں اسائمنٹ بھی مل جائے گی اور تم میم کی ڈانٹ سے بھی بچ جاؤ گی ۔۔۔۔
اسے اپنے پیچھے سے نعمان کی آواز سنائی دی جو غلیظ نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔
کیسی بات ماننی ہے وہ اس کے تھوڑا قریب جاتے ہوئے پوچھنے لگی؟؟؟ اسے لگا تھا وہ اسے کوئی چھوٹا موٹا کام کہے گا اس لیے پوچھ بیٹھی ۔۔۔۔۔
معاویہ بھی اس کے ساتھ ہی آکر کھڑا ہوچکا تھا ۔۔۔۔
تمھیں بس ایک رات میرے ۔۔۔۔۔۔ ابھی اس کے الفاظ منہ میں ہی تھے جب ایک ساتھ دو تین تھپڑ اس کے منہ پر پڑے تھے ۔۔۔۔۔
تھوووو،، ہوپ سو تمھیں جواب مل گیا ہوگا۔۔۔۔ وہ اس کے منہ پر تھوکتی معاویہ کے ساتھ آگے بڑھ گئی ۔۔۔۔
جبکہ اتنے سٹوڈنٹس کے سامنے اپنی اتنی توہین پر نعمان پیجج و تاب کھا کر رہ گیا ۔۔۔۔
اس لڑکی کی اتنی ہمت یہ نعمان ملک پر ہاتھ اٹھائے گی اور تھوکے گی اسے تو میں چھوڑوں گا نہیں ۔۔۔۔
وہ وہیں پر اسائمنٹ پھینکتا کالج سے باہر نکلتا چلا گیا ۔۔۔۔
معاویہ نے ساری باتیں بتانے کے بعد یزدان کی طرف دیکھا جس کا چہرہ غصے سے لال انگارا ہو رہا تھا ۔۔۔۔
اس کے بعد اس نے کوئی رد عمل شو نہیں کیا تو ہمیں لگا اسے عقل آگئی ہے لیکن اب پھر کچھ دنوں سے وہ مجھے دھمکی بھرے میجسز دے رہا ہے ۔۔۔۔۔
معاویہ نے اپنی بات مکمل کی تو ہدا بتانا شروع ہوئی ۔۔۔۔
تم دونوں کو مجھے بتانا چاہیے تھا یا نہیں ؟؟ یزدان نے ان دونوں کو گھورا ۔۔۔۔
بھائی اس نے دھمکی دی تھی اگر میں نے آپ کو کچھ بھی بتایا تو وہ آپ کو مار ڈالے گا وہ روتے ہوئے اسے بتانے لگی ۔۔۔ ۔۔
چلو کوئی بات نہیں بچہ تم رونا بند کرو وہ اپنی بہن کی آنکھوں میں آنسو دیکھ ہی کب سکتا تھا۔۔۔۔
بھائی پلیز علشبہ آنٹی کو بچا لیں اور اریبہ کا اس نعمان کے ساتھ نکاح بھی روک دیں ۔۔۔۔
تم ٹینشن نہ لو بچہ ایسا ہی ہوگا ۔۔۔۔ اس نعمان کی اتنی ہمت اس نے دو دو دفع میری عزتوں پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی۔۔۔۔۔
اسے تو میں چھوڑوں گا نہیں ۔۔۔۔ وہ غصے سے پھنکارا تھا ۔۔۔۔
بچہ تمھیں کچھ آئیڈیا ہے نعمان علشبہ آنٹی کو کڈنیپ کر کے کہاں رکھ سکتا ہے ؟؟؟ یزدان نے ہدا سے پوچھا ۔۔۔۔
بھائی میں نے اریبہ کے موبائل میں علشبہ آنٹی کی جو وڈیو دیکھی تھی اس میں پیچھے سے ٹریفک کا بہت شور تھا ۔۔۔۔
اور آذان کی آواز بھی آ رہی تھی ،،، ہدا نے سب کچھ یاد کرتے ہوئے اسے بتایا ۔۔۔۔
میں سمجھ گیا علشبہ آنٹی کہاں ہوسکتی ہیں تم دونوں جلدی سے اریبہ کے پاس جاؤ اسے تمھاری ضرورت نہ ہو ۔۔۔
میں اسفند کے ساتھ علشبہ آنٹی کو لینے جا رہا ہوں میں بھی تم لوگوں کو وہیں پر ملوں گا ۔۔۔۔۔
بس میرے آنے تک نکاح نہیں ہونا چاہیے ۔۔۔۔ تم دونوں اپنا خیال رکھنا خاص طور پر ہدا تم ۔۔۔۔
وہ ان دونوں کو ہدایت دیتا گاڑی کی کیز اٹھاتا جلدی سے باہر بھاگا تھا۔۔۔۔۔
آندھی طوفان بنے کہاں بھاگے جا رہے ہو یزدان باہر سے آتے ہوئے اسفند سے ٹکراتے ٹکراتے بچا تو اس نے پوچھا۔۔۔۔
میں بھی تجھے ہی کال کرنے والا تھا ۔۔۔۔ ابھی کچھ بھی بتانے کا وقت نہیں ہے توں جلدی سے میرے ساتھ گاڑی میں بیٹھ ۔۔۔۔
لیکن تیری تو آج انگیجمنٹ تھی نا؟؟؟؟ یار توں بیٹھ تو سہی راستے میں بتاتا ہوں سب ۔۔۔۔۔
وہ گاڑی کا دروازا کھولتے ہوئے بولا تو وہ بھی جلدی سے اس میں بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔
ہدا جلدی چلو ہمیں بھی جانا ہوگا وہ دونوں جلدی سے باہر بھاگے تھے ۔۔۔۔۔
مجھے تجھے کچھ بتانا ہے,,, اسفند غور سے اس کے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔
ایسڈ ایکسیڈنٹ کے پیچھے رمشاء کا ہاتھ تھا اور جب تک میں اس تک پہنچتا وہ انڈر گراؤنڈ ہوچکی تھی ۔۔۔۔
واٹ رمشاء یہ سب بھی کر سکتی ہے یزدان کو اس کی بات سن کر شاک ہی لگا تھا ۔۔۔۔
اس وقت اس کے ساتھ وہاں ایک اور شخصیت بھی موجود تھی ۔۔۔۔
کون ؟؟ یزدان نے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا ۔۔۔۔
نعمان ۔۔۔ اس نعمان اور رمشاء کا آپس میں کیا تعلق ہوسکتا ہے علشبہ آنٹی کو نعمان نے کڈنیپ کیا ہے ۔۔۔۔۔
اور اب دھمکی دے کر اریبہ سے زبردستی نکاح کر رہا ہے یزدان نے بھی اسے آج کی صورتحال کے بارے میں بتایا ۔۔۔۔ ۔۔
یہ سب تو اب ہمیں نعمان ہی بتا سکتا ہے۔۔۔۔
تم اور ہدا اسے نعمان کہتے ہو جبکہ اریبہ آج اسے بہروز کہہ رہی تھی ۔۔۔۔۔
یزدان نے اپنی پریشانی اسے بتائی۔ ۔۔
کوئی نہیں ان سب سوالوں کے جواب وہ الو کا پٹھا دے گا ایک دفع ہمارے ہاتھ لگ جائے اسفند غصے سے بولا ۔۔۔۔
وہ لوگ اپنی مطلوبہ جگہ پر پہنچ چکے تھے اب بس صحیح موقع کی تلاش میں تھے ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
واہ کیا دوستی ہے ایک دفع دوست نے بلایا اور تم دونوں بھاگے آئے ۔۔۔۔
نعمان نے ان دونوں کو بھاگ کر آتے دیکھ کر طنز کیا ۔۔۔
وہ اس کے طنز کو اگنور کرتے اریبہ کی طرف بھاگے تھے جو ایک سائیڈ پر بیٹھی آنسو بہا رہی تھی ۔۔۔۔
اریبہ تم ٹھیک تو ہو ؟؟؟ ہدا نے گھٹنوں کے بل اس کے قریب بیٹھتے ہوئے پوچھا ۔۔۔
معاویہ بھی ان کے پاس ہی کھڑا تھا ۔۔۔۔
ہممم ٹھیک ہوں مجھے کیا ہونا ہے ،،،رکھائی سے جواب دیا گیا ۔۔۔۔
اریبہ ہم سب جانتے ہیں اس نعمان نے علشبہ آنٹی کو کڈنیپ کیا ہے اور تم سے زبردستی نکاح کر رہا ہے ۔۔۔۔
اس لیے تمھیں ہم سے کچھ بھی چھپانے کی ضرورت نہیں ہے ہم تمھارے ساتھ ہیں۔۔۔۔
ہم اس نیچ انسان کے ساتھ تمھارا نکاح کبھی بھی نہیں ہونے دیں گے ۔۔۔۔
بھائی اور اسفند علشبہ آنٹی کو بچانے کے لیے گئے ہوئے ہیں وہ دھیمی آواز میں بولی ۔۔۔۔
تم یہ سب کیسے جانتی ہو ،، اس نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے پوچھا ۔۔۔۔
میں نے اس دن تمھارے موبائل سے میسجز ریڈ کر لیے تھے نظریں جھکائے جواب دیا گیا ۔۔۔۔
پتا نہیں یار یہ انسان یہ سب کچھ کیوں کر رہا ہے ۔۔۔۔ میں نے تو کبھی اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑا ۔۔۔۔پتا نہیں اس انسان کی میرے ساتھ کیا دشمنی ہے ۔۔۔۔۔
اس کی دشمنی تمھارے ساتھ نہیں میرے ساتھ ہے اور وہ یہ سب مجھ سے بدلہ لینے کے لیے کر رہا ہے کیوں کہ تم میری دوست اور ہونے والی بھابھی ہو۔۔۔۔
تمھارے ساتھ دشمنی کیوں ؟؟؟ اس نے حیرانگی سے پوچھا ۔۔۔۔
پھر ہدا نے شروع سے لے کر آخر تک اسے سب کچھ بتا دیا ۔۔۔۔
یہ تم سب اتنی دیر سے کیا کھسر پھسر کر رہے ہو انہیں کافی دیر سے باتیں کرتا دیکھ نعمان ان کے پاس آکر پوچھنے لگا ۔۔۔۔
کچھ نہیں گرلز ایموشنل ڈرامہ!!!! پاس کھڑے معاویہ نے جواب دیا ۔۔۔۔
جس سے اس نے نا سمجھی سے ان کی طرف دیکھا ۔۔۔۔
رکو میں سمجھاتا ہوں ۔۔۔۔ تمھاری اب شادی ہو جائے گی ۔۔۔۔ میں تمھیں بہت یاد کرو گی ۔۔۔۔۔
بس بس مجھے ان کا میلو ڈرامہ سننے کا کوئی شوق نہیں ہے ۔۔۔۔
وہ بیزاری سے بولا ۔۔۔۔
تھوڑی دیر میں مولوی صاحب آجائیں گے اور ہمارا نکاح شروع ہو جائے گا کوئی بھی ہوشیاری کرنے کی کوشش کی تو۔۔۔۔۔ آگے تم خود سمجھدار ہو ۔۔۔۔
وہ اپنی بات ادھوری چھوڑتے اسے دھمکی دیتا وہاں سے چلا گیا ۔۔۔۔
بس بس مجھے ان کا میلو ڈرامہ سننے کا کوئی شوق نہیں ،،، دل تو کر رہا ہے اس کا منہ ہی توڑ دوں اریبہ نے اس کی نقل اتاری ۔۔۔۔۔
بس بس آہستہ بھائی کے آنے تک ہم نے کچھ بھی نہیں کرنا چپ چاپ رہنا ہے ۔۔۔۔
اس کے بعد موقع کے حساب سے اس کے ساتھ دو دو ہاتھ کر لیں گے ہدا نے آنکھ دبا کر کہا تو اتنی پریشانی میں بھی تینوں ہنس دیے ۔۔۔۔
چلو مولوی صاحب آگئے ہیں عزت سے قبول ہے کہہ دینا اگر کوئی ہوشیاری دکھانے کی کوشش کی تو اس کی زمہ دار تم خود ہوگی ۔۔۔۔۔
وہ ان کے پاس آتے ہوئے اسے بازو سے پکڑ کر اپنے ساتھ گھسیٹتے ہوئے دھمکی دینے لگا ۔۔۔۔۔
میں کچھ بھی نہیں کروں گی تم بس میری ماما کو کچھ نہ کرنا وہ آنکھوں میں نمی لئے اسے کہنے لگی ۔۔۔۔
ہممم گڈ بیٹر فار یو ،،، وہ اسے صوفے پر بیٹھا کر خود اس کے سامنے والے صوفے پر براجمان ہوگیا ۔۔۔۔۔
یار معاویہ ابھی تک بھائی پہنچے کیوں نہیں کہیں اس کلموہے کے ساتھ اریبہ کا نکاح ہی نہ ہو جائے ۔۔۔۔وہ پریشانی سے سب تیاریاں دیکھتی معاویہ سے مخاطب ہوئی ۔۔۔۔
بندے کی شکل اچھی نہ ہو تو باتیں ہی اچھی کر لے ،،، معاویہ نے اسے ڈپٹا۔۔۔۔۔
مولوی صاحب شروع کریں اس نے ہاتھ کے اشارے سے مولوی صاحب کو نکاح شروع کرنے کا بولا۔۔۔۔
اریبہ عزیز ولد عزیز آپ کا نکاح بہروز ملک ولد اجمل ملک سے سکہ رائج الوقت پچاس لاکھ حق مہر طے پایا گیا ہے کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے؟
قبول نہیں ہے ہال میں یزدان کی آواز کی گونجی تھی ۔۔۔۔
اس کے پیچھے ہی ہال میں علشبہ بیگم اور اسفند داخل ہوئے تھے ۔۔۔۔
ان سب کو آتا دیکھ جہاں اریبہ، ہدا اور معاویہ کے چہرے پر مسکراہٹ چھائی تھی وہیں نعمان کے ہوش اڑے تھے ۔۔۔۔۔
ت۔۔۔۔تم سب یہ۔۔۔یہاں کیسے ان دونوں کے ساتھ علشبہ بیگم کو وہاں دیکھ وہ ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں بولا ۔۔۔۔
تم لوگوں کو یہ کہاں سے ملی ،،، میں بتاتا ہوں کہاں سے ملی ۔۔۔۔
یزدان طیش سے اس کی طرف بڑھا اور ایک زور دار گھونسا اس کے منہ پر مارا۔۔۔۔
تیری اتنی ہمت توں میری عزتوں پر ہاتھ ڈالے گا وہ اس کے منہ پر ایک ساتھ تین تھپڑ مارتے ہوئے غصے سے بولا ۔۔۔۔۔
تیری ہمت کیسے ہوئی میری ماما کو کڈنیپ کرنے کی اریبہ اپنی ہائی ہیل اتار کر اس کی کمر میں مارتے ہوئے چینخی ۔۔۔۔۔
پارٹنر ساری واہ واہ اریبہ ہی نہ لے لے ہمیں بھی کچھ کرنا چاہیے معاویہ نے اریبہ کو اسے مارتے دیکھ معاویہ کے کانوں میں سرگوشی کی ۔۔۔۔
کہہ تو تم ٹھیک رہے ہو لیکن میرے پاس ہائی ہیل نہیں ہے میں نے تو بند شوز پہن رکھے ہیں ۔۔۔۔
کوئی بات نہیں میرے بھی بند شوز ہی ہیں اسی سے شروع ہوجاتے ہیں وہ دونوں بھی اریبہ کے ساتھ جا کر اس پر جوتوں کی برسات کرنے لگے ۔۔۔۔۔
بس بہت ہوگیا چھوڑو اسے جب کافی دیر وہ اس پر جوتے برساتے رہے تو یزدان نے آگے بڑھ کر انہیں روکا ۔۔۔۔
پہلے تو چوہیا بنی ہوئی تھی تب کہاں تھی تمھاری یہ بہادری یزدان نے اس پر طنز کیا۔۔۔۔
اب بتا تو نے یہ سب کیوں کیا ہے ؟؟؟
ہدا کے ساتھ تو تیری دشمنی تھی پھر تونے اریبہ سے کس چیز کا بدلہ لیا؟؟؟
اپنا اصلی نام بھی بتا اور یہ بھی بتا رمشاء کے ساتھ تیرا کیا رشتہ ہے وہ اسے کالر سے پکڑ کر سیدھا کرتے اس سے پوچھنے لگا۔۔۔۔۔
تمھیں ایسا کیوں لگ رہا ہے میں تمھیں سب بتاؤں گا اتنی مار کھانے کے باوجود بھی وہ ڈھیٹائی سے بولا۔۔۔۔۔
بتانا تو تجھے پڑے گا ہی ورنہ یہ گولی تیرے سینے کے آر پار کر دوں گا ۔۔۔۔۔ اسفند نے آگے بڑھ کر بندوق اس کے سینے پر تانی۔۔۔۔۔
اب بتا سب یزدان اس کے بالوں کو کھینچتے ہوئے پوچھنے لگا ۔۔۔
بتاتا ہوں ، بتاتا ہوں ۔۔۔۔
میرا اصلی نام نعمان نہیں بہروز ہے اور یہ سب میں نے رمشا کے کہنے پر کیا ہے ۔۔۔۔۔
آج سے دو سال پہلے میری رمشا کے ساتھ شادی ہوئی تھی ۔۔۔۔ ہم تمھاری طرح امیر نہیں تھے ۔۔۔۔
پھر تمھارے ساتھ رہتے تمھارے آفس میں کام کرتے رمشاء کے اندر بھی امیر بننے کی چاہ پیدا ہوئی ۔۔۔۔۔
پھر ہم دونوں نے مل کر تمھاری پراپرٹی ہڑپنے کے بارے میں سوچا ۔۔۔۔ لیکن ان سب میں اگر ہمارے سامنے کوئی سب سے بڑی رکاوٹ تھی تو وہ ہدا تھی ۔۔۔۔۔
جو رمشاء کو بلکل بھی پسند نہیں کرتی تھی ۔۔۔۔ اوپر سے تم بھی اس کی ہر بات مانتے تھے تو ہم نے سوچا کیوں نہ اسے ہی راستے سے ہٹا دیا جائے ۔۔۔۔۔
ہم دونوں نے پلان کیا میں اپنا نام چینج کر کے کالج جاؤں گا اور ہدا کو محبت کے جال میں پھنساؤں گا اور اسے تم سے دور لے جاؤں گا۔۔۔۔
پھر رمشاء اپنا کام آسانی سے کر لے گی ۔۔۔
لیکن وہ اتنا بھی آسان نہیں تھا معاویہ ہر وقت جن کی طرح اس کے ساتھ رہتا تھا ۔۔۔
پھر ایک دن میں نے ان دونوں کو اسائمنٹ کے لیے لڑتا دیکھ اسے اپنے ساتھ ایک رات ۔۔۔۔۔۔ تیری ہمت بھی کیسے ہوئی ہدا سے یہ سب بکواس کرنے کی ۔۔۔۔۔
اسفند بندوق کی بیک سائیڈ در پے در اس کے پیٹ میں مارتے ہوئے غصے سے چینخا ۔۔۔۔۔
اس کے بعد تم نے سوچا کیوں نہ ہدا سے بدلہ لیا جائے پہلے تم نے اس کا ایکسڈینٹ کر کے اسے مارنے کی کوشش کی ۔۔۔۔۔اور تمھاری وہ کوشش اریبہ نے ناکام بنا دی ۔۔۔
جب تمھارا وہ پلان کامیاب نہ ہوا تو تم نے اس کے چہرے پر ایسڈ گرا کے اسے جلانے کی کوشش کی اور پھر تمھاری وہ کوشش بھی اریبہ نے ناکام بنا دی ۔۔۔۔۔
دو دفع اریبہ کا ہدا کی جان بچانا تمھیں یہ بتا گیا کہ ان دونوں کی دوستی بہت گہری ہے ۔۔۔۔۔
پھر تم نے اریبہ کے ذریعے ہدا سے بدلہ لینے کا سوچا رائیٹ اسفند نے کڑی سے کڑی ملائی اور ایک بار پھر اس کے پیٹ میں لات مارتے اس سے پوچھنے لگا۔۔۔۔۔
جس پر وہ ہاں میں سر ہلا گیا ۔۔۔
تمھیں تو اب مجھ سے کوئی نہیں بچا سکتا جیل میں لیجا کر تمھاری ایسی خدمت کروں گا جو تمھاری بیوی نے بھی کبھی نہیں کی ہوگی ۔۔۔۔۔
لے جاؤ اسے اور دھیان رکھنا یہ بھاگنے نہ پائے ۔۔۔۔۔اسفند نے اسے پیچھے کھڑے کانسٹیبل کی طرف دھکا دیتے ہوئے انہیں ہدایت کی ۔۔۔۔۔
رمشاء چھوڑے گی نہیں تم سب کو یاد رکھنا وہ جاتے ہوئے بھی انہیں دھمکی دینا نہ بھولا ۔۔۔۔
تم ٹینشن نہ لو کچھ دنوں تک تمھاری بیوی کو بھی تمہارے باجو میں لے آؤں گا ،،، اسفند نے اس پر طنز کیا۔۔۔۔۔
اگر یہ سب آپ نے اپنے بھائی کو پہلے ہی بتا دیا ہوتا تو وہ انسان اتنا سب کچھ نہ کرتا ،،، اسفند نے ہدا کو گھورتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
جب پولیس خود کچھ نہیں کر پاتی تو سارا الزام ہم جیسے عام شہریوں پر لگا دیتی ہے ۔۔۔۔
وہ کہاں کسی کی سننے والی تھی فوراََ سے اسے جواب دیا ۔۔۔۔
ہاہاہاہا اسفند بھائی کی میٹھی میٹھی ہوگئی ۔۔۔۔ معاویہ نے اس کا مزاق اڑایا ۔۔۔۔
بہت بہت شکریہ یزدان بیٹا میری جان بچانے کے لیے اور میری بیٹی کو اس شیطان سے بچانے کے لیے علشبہ بیگم نے خاموش کھڑے یزدان کا شکریہ ادا کیا ۔۔۔۔۔
آپ میری ماں جیسی ہیں آپ کی جان بچانا میرا فرض تھا میں نے کوئی احسان نہیں کیا۔۔۔۔
اور اپنے سے جڑے رشتوں کا خیال رکھنا یزدان خانزادہ اچھے سے جانتا ہے ۔۔۔۔۔
میرے دوست سے نکاح کرنا ہے یا پھر جیل لے چلوں آپ کو بہروز سے نکاح کروانے،،،اسفند مسکراہٹ ضبط کیے اس سے پوچھنے لگا۔۔۔۔
آپ کے دوست سے کرنا ہے وہ ہلکی سی آواز میں منمنائی۔۔۔۔۔
چلیں پھر مولوی صاحب نکاح شروع کریں علشبہ بیگم نے اریبہ کو جبکہ اسفند نے یزدان کو پکڑ کر صوفے پر بٹھایا ۔۔۔۔
اریبہ عزیز "آپ کا نکاح یزدان خانزادہ سے سکہ رائج الوقت پچاس لاکھ حق مہر طے پایا گیا ہے کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے؟ "
قبول ہے ،،
قبول ہے ،،
قبول ہے ،،
اریبہ کے تین دفع قبول ہے کہتے ہی مولوی صاحب نے وہ کلمات یزدان کے سامنے بھی دہرائے۔۔۔۔
جس نے اریبہ کے کانپتے وجود کو دیکھ کے مسکراتے ہوئے تین دفع قبول ہے کہا۔۔۔۔۔
نکاح کے بعد مبارکباد کا سلسلہ شروع ہوا ۔۔۔۔سب نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی ۔۔۔۔
وہاں پر موجود سب کے چہروں پر خوشی تھی ۔۔۔۔ سب سے زیادہ ہدا خوش تھی جس کے پاس اس کی دوست ہمیشہ کے لیے آ رہی تھی ۔۔۔۔۔
لیکن وہ یہ بات بھول گئی تھی وہ خود ہی اپنی دوست کو چھوڑ جائے گی ۔۔۔۔۔
مبارکباد کا سلسلہ ختم ہوا تو ہدا اور معاویہ نے رخصتی کا شور مچانا شروع کر دیا ۔۔۔۔
اسفند نے بھائی بن کر قرآن کے سائے میں اسے رخصت کیا ۔۔۔۔ رخصتی کے وقت وہ علشبہ بیگم کے گلے لگ کر خوب روئی ۔۔۔۔۔
یزدان پہلے ہی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ چکا تھا ہدا اور معاویہ بھی اسے پکڑ کر گاڑی میں بٹھا کر اس کے ساتھ ہی بیٹھ چکے تھے جبکہ اسفند گاڑی کا فرنٹ دور کھولتے فرنٹ سیٹ پر بیٹھ چکا تھا ۔۔۔۔۔
ان سب کے بیٹھتے ہی یزدان نے گاڑی خانزادہ ہاؤس کی طرف دوڑا لی۔۔۔۔
اگلے ایک گھنٹے میں وہ خانزادہ ہاؤس تھے ۔۔۔۔ شادی اتنی اچانک ہوئی کہ کوئی تیاریاں ہی نہ کی جاسکیں ۔۔۔۔۔
لیکن معاویہ اور ہدا نے اس کو کمرے کے باہر روک کر خوب لوٹا تھا ۔۔۔۔۔ ان سب میں اسفند نے بھی ان دونوں کا خوب ساتھ دیا تھا ۔۔۔۔
وہ اسے لوٹنے کے بعد بھی زبردستی اپنے ساتھ کھینچ کر نیچے لیجا چکے تھے ۔۔۔۔
اب وہ بڑی مشکل سے ان سںب سے اپنی جان بچا کر کمرے میں داخل ہوا تھا ۔۔۔۔
"وہ بہت بے قرار سا کمرے میں داخل ہوا تھا۔۔۔۔۔۔
ہینڈ لاک دبا کر پلٹا تو اپنے بستر پر بیڈ کراؤن سے ٹیک لگائے اسے غیر آرام دہ حالت میں پا کر وہ ٹھٹھک گیا۔۔۔۔۔
"لعنت ہو ان خبیثوں پر۔۔ "ان سب کو کوسا، جن کی وجہ سے دیر ہوئی تھی۔۔۔۔۔
وہ گہری سانس لیتا آگے بڑھا تھا۔۔۔۔۔۔ خاموشی سے اس کے بلمقابل بیٹھتے ہوئے یزدان نے آرگنزا کے میرون ڈوپٹے کے نیچے چھپے حسن کو تلاشنے کی کوشش کی تھی۔۔۔۔۔۔۔
آج کل دلہن کے گھونگھٹ کا رواج تو رہ نہیں گیا تھا، سو الگ سے آرگنزا کا دوپٹہ اوڑھا کر چہرے پر کھینچ دیا گیا جو واقع بہت خوبصورت لگ رہا تھا۔۔۔۔۔۔
اب پتہ نہیں یہ اس کی پر شوق نگاہوں کی تپش کا اثر تھا یا کوئی اور احساس، اریبہ نے نیند سے بوجھل آنکھیں کھولیں تو غیر متوقع طور پر یزدان کو پوری طرح اپنی طرف متوجہ پا کر ساری نیند اڑن چھو ہوگئ۔۔۔۔۔۔ وہ ہڑبڑا کر سیدھی ہوئی تھی۔۔۔۔۔
گھبراہٹ اس قدر شدید تھی کہ دل ہاتھوں، پیروں میں دھڑکتا محسوس ہونے لگا تھا۔۔۔۔۔
"سوری____مجھے کافی دیر ہوگئی۔۔۔۔۔ مگر اس میں میرا کوئی قصور نہیں۔۔۔۔۔۔ وہ سب اس قدر خبیث ہیں کہ اٹھنے ہی نہیں دے رہے تھے۔۔۔۔۔ مجھے خاموشی سے بیٹھنا پڑا۔۔۔۔۔۔
ذارا بھی بےتابی دکھاتا تو ساری رات وہیں بٹھائے رکھتے۔۔"
"یزدان نے وضاحت کی تھی۔۔۔۔۔۔ وہ خاموشی سے بیٹھی اپنی دھڑکنیں شمار کرتی رہی۔۔۔۔
"یزدان نے جیب میں سے چابی نکال کر سائیڈ ٹیبل کی دراز ان لاک کی تھی۔۔۔۔۔
"یہ تمہارا منہ دکھائی کا گفٹ ہے____ بشرطیکہ تم بھی مجھے منہ دکھائی دو۔"
مخملی کیس اس کے سامنے کھولتے ہوئے یزدان نے شرارت سے کہا تھا۔۔۔۔۔۔
گولڈ کا خوب صورت سا لاکٹ سیٹ اس کے سامنے تھا۔۔۔۔۔۔جو وہ انگیجمنٹ کی شاپنگ کے دوران ہی اس کے لیے لے چکا تھا ۔۔۔۔
یزدان کی ساری بےتابی گھونگھٹ الٹنے تک ہی تھی۔۔۔۔۔ اس کے بعد اریبہ کے ہوش ربا حسن نے سارے حواس ہی چھین لئے تھے۔۔۔۔۔۔
آنکھوں میں حیا کے ڈورے، گالوں پر تمتماہٹ، لبوں کی لرزش ایمان شکن۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
"تیرے جسم کے جسم کے ہر اک پنے کو میری روح سے۔۔۔ روح سے۔۔ صنم لکھنے دے۔۔۔
تیرے سینے کے سینے پر اک دھڑکن کو میری سانسوں سے سانسوں سے صنم چلنے دے۔۔۔
🥀🥀 🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
گولڈ کی بھاری چین میں سجے خوبصورت لاکٹ کو اس کی گردن کی زینت بناتے ہوئے وہ جذبات سے پر لہجے میں بولتا اریبہ کو ہر طرح چھایا ہوا محسوس ہونے لگا تھا۔۔۔۔۔۔۔
"آداب_____ "اس کا ہاتھ تھام کر ہونٹوں سے چھوتے ہوئے وہ شرارت سے مسکرایا تھا۔۔۔۔۔۔
پھر اسے کسمسا کر خود میں سمٹتے دیکھ کر آہستگی ہنس دیا تھا۔۔۔۔۔۔
یزدان نے اسے دھیرے سے پیچھے کر کے اس کے چہرے پر جھک کر اس کے نشیلے لبوں پر اپنے عشق کی چھاپ چھوڑی تھی۔۔۔۔۔۔
اسکی اکھڑتی سانسیں محسوس کرتا اس کے لبوں کو آزادی بخش کر وہ پیچھے ہٹتا اس کی گردن میں اپنا چہرہ چھپا گیا تھا۔۔۔۔
اس کے بدن سے اٹھتی بھینی بھینی خوشبو کو گہری سانسوں کے ذریعے خود میں اتارنے لگا۔۔۔۔۔۔ اس کی گرم سانسیں اپنی گردن پر محسوس کرتے اریبہ کا جسم سنسنانے لگا۔۔۔۔۔۔
ی۔۔یہ ۔۔۔آ۔۔۔آپ کی۔۔۔کیس۔۔۔کیسی چھ۔۔چھور۔۔۔۔ چھچھوری حرکتیں کر رہے ہیں۔۔۔۔ وہ اپنی اٹکتی سانسوں کے بیچ ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں بولی ۔۔۔۔
پہلے تو آپ اتنے چھچھورے نہیں تھے وہ اس کے ہونٹوں کا لمس اپنی گردن پر محسوس کر کے گویا ہوئی ۔۔۔۔
تم مجھے یہ بتاؤ مجھے جھوٹ کیوں بولا؟؟؟
۔۔۔ سچ کیوں نہیں بتایا ۔؟؟۔۔۔ اگر مجھے پتا لگنے میں دیری ہوجاتی تو؟؟ وہ سوال کر کے اسے جواب دینے کا کوئی بھی موقع دیے بغیر ایک بار پھر شدت سے اس کے ہونٹوں پر جھکا ۔۔۔۔۔
اور اپنا سارا غصہ نکالنے لگا ۔۔۔۔
اس نے دھمکی دی تھی ،،،وہ اپنے ہونٹوں کے آزادی بخشنے پر منمنائی تھی ۔۔۔۔
میری دھمکیوں سے تو کبھی نہیں ڈری ،،،وہ اس کے چہرے پر بکھرے بالوں کو پیچھے کر کے پوچھنے لگا ۔۔۔۔
آپ بھی کوئی ڈرنے والی چیز ہیں جو آپ کی دھمکیوں سے ڈروں اس کے جواب پر یزدان نے آئی برو آچکا کر اس کی طرف دیکھا جیسے پوچھنا چاہ رہا ہو ریئلی ۔۔۔۔
اب دور ہٹیں مجھ سے ورنہ میں یہ چاقو آپ کو مار دوں گی وہ اچانک سے تکیے کے نیچے سے چاقو نکالتے ہوئے اسے دھمکانے لگی ۔۔۔۔ جو ہدا نے اسے تب دیا تھا جب وہ اسے روم میں بٹھا کر گئی تھی ۔۔۔۔۔
اس نے ہدا کو مسکے لگا کر چاقو لیا تھا اس کا کہنا تھا اگر سچ چھپانے پر یزدان نے اسے کچھ کہا تو یہ اس کی حفاظت کرے گا ۔۔۔۔
لیکن اب وہ اس کی چھچوری حرکتوں سے بچنے کے لیے اس کا استعمال کر رہی تھی ۔۔۔۔
اس کے دھمکی بھرے انداز اور چاقو والے ہاتھ کو کانپتا دیکھ اس کے چہرے پر دلکش سی مسکراہٹ چھائی ۔۔۔۔
اس کا حسین آتشی روپ اور دھمکی بھرا معصوم سا انداز ایک بار پھر سے اس کے جذبات کو بری طرح سے بھڑکا رہا تھا۔۔۔۔۔
یہ کیا کر رہے ہیں آپ وہ اچانک ہی چاقو اس کے ہاتھ سے تھام کر اس کی گردن پر رکھ چکا تھا ۔۔۔۔
اب تم نے ذرا سا بھی ہل کر اگر میرے کام میں مداخلت پیدا کی تو میں اس چاقو سے تمھاری گردن تمھارے سر سے الگ کر دوں گا اس نے اسے دھمکایا ۔۔۔
اپنی گردن پر چاقو اور یزدان کو اپنے اتنے قریب دیکھ کے اس کے پورے جسم میں سنسناہٹ دوڑ گئی ۔۔۔۔۔
وہ جو اپنی گردن پر موجود چاقو کو ہی دیکھ رہی تھی اب اس نے نظریں اٹھا کر یزدان کی طرف دیکھا جو بہکا بہکا سا لگ رہا تھا۔۔۔۔
اس کی نظروں میں اس کے لیے خمار ہی خمار تھا۔۔۔۔ وہ اس کی نظروں کی تاب نہ لاتے ہوئے اپنا چہرہ موڑ گئی ۔۔۔۔۔
یزدان کو اس کی یہ حرکت پسند نہیں آئی اس لئے ایک بار پھر سے اس کا چہرہ سیدھا کیے اس کے ہونٹوں پر جھکا اپنی تشنگی مٹانے لگا ۔۔۔۔۔
وہ مزاحمت کرنا چاہتی تھی لیکن اس کے ہاتھ میں موجود چاقو دیکھ کے وہ کوئی مزاحمت بھی نہیں کر پا رہی تھی۔۔۔۔۔
وہ چاقو اس کی گردن سے ہٹا چکا تھا لیکن اس کے ہاتھ میں ابھی بھی موجود تھا ۔۔۔۔
اس کے انداز میں اتنی شدت تھی کہ اریبہ نے اس کے سینے پر ہاتھ رکھ کے اسے خود سے دور کرنے کی کوشش کی ۔۔۔۔۔ لیکن وہ تو پوری طرح سے مدہوش ہوچکا تھا ۔۔۔۔ جیسے اس سے زیادہ ضروری کام دنیا میں اور کوئی نہ ہو۔۔۔۔۔
تمھیں سمجھ میں نہیں آ رہا میں نے کیا کہا ہے ڈونٹ ڈسٹرب می وہ چاقو دور اچھالتے اس کے ہاتھوں کو اپنے شکنجے میں لے چکا تھا ۔۔۔۔۔
وہ اس کے سرخ ہونٹوں سے گردن تک کا سفر بھی جلد ہی پورا کر چکا تھا ۔۔۔۔وہ اس کے ہاتھوں کے ساتھ ساتھ اس کے پیروں کو بھی اپنے شکنجے میں لے چکا تھا ۔۔۔۔۔
اس کی تمام تر مزاحمتیں دم توڑ چکی تھیں ۔۔۔۔۔
آج وہ اس کے جسم کے ساتھ ساتھ اس کی روح پر بھی قابض ہو جانا چاہتا تھا تاکہ کل کو پھر بہروز جیسا تیسرا شخص ان دونوں کے بیچ نہ آسکے ۔۔۔۔۔
وہ بالوں سے پکڑ کے اس کا چہرہ اونچا کیے اس کے ہونٹوں پر جھکا ساتھ ہی اس کے بلاؤز کی دوریاں کھولنے لگا ۔۔۔۔۔
وہ ساری رات اس پر کسی سائے کی طرح جھکا ساری حدیں پار کرتا رہا۔۔۔۔۔ اس دوران اس نے بھی کوئی مزاحمت نہیں کی تھی ۔۔۔۔
وہ اس کا شوہر تھا اسے ساری زندگی اس کے ساتھ ہی گزارنی تھی تو پھر وہ کیوں اپنے شوہر کو اس کے حقوق دینے سے روکتی اور اپنے اللہ کو ناراض کرتی ۔۔۔۔۔
اگر وہ کوئی مزاحمت کرتی تو یہ سب یزدان کے لیے بھی اتنا آسان نہ ہوتا وہ زبردستی کرنے کا قائل ہرگز نہیں تھا ۔۔۔۔۔
وہ اریبہ کو اپنی روح سے بھی قریب تر کر لینا چاہتا تھا تاکہ کوئی تیسرا کبھی بھی ان کے بیچ نہ آسکے ۔۔۔۔۔
ان کا رشتہ مکمل طور پر مضبوط ہوچکا تھا ۔۔۔۔۔
یزدان نے اسے اپنی محبت کی بارش میں بھگونے کے بعد ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی چھوڑا تھا اور اب وہ اس کے سینے سے لگی سکون سے سو رہی تھی ۔۔۔۔۔
جبکہ وہ اب بھی غور سے اس کے چہرے کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔ اس نے سوچ رکھا تھا وہ کسی ایسی لڑکی سے شادی کرے گا جو آفس کی دنیا سے بہت دور ہوگی ۔۔۔۔۔
آفس لائف سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہوگا لیکن عشق تو بے قابو ہوتا ہے ۔۔۔۔ بھلا عشق پر بھی کسی کا زور ہوتا ہے ۔۔۔۔۔
اور پھر جس طرح سے ان دونوں کی پہلی ملاقات ہوئی تھی یزدان نے کبھی سوچا بھی نہ تھا یہ وہی لڑکی ہوگی جس سے یزدان خانزادہ کو عشق کی انتہا تک محبت ہوگی اور وہ لڑکی اس کی ہمسفر بنے گی ۔۔۔۔۔
اپنی پہلی ملاقات کو یاد کر کے یزدان کے چہرے پر دلفریب سی مسکراہٹ چھائی تھی اور پھر وہ نرمی سے اس کے ہونٹوں کو چھوتا خود بھی نیند کی گہرائیوں میں اترتا چلا گیا ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
صبح اس کی آنکھ کھلی تو وہ اب بھی ویسے ہی یزدان کے سینے سے لگی ہوئی تھی ۔۔۔ یزدان سختی سے اسے خود میں بھینچے ہوئے تھا۔۔۔۔۔
وہ ویسے ہی لیٹے کل رات ہونے والے واقعے کے بارے میں سوچنے لگی ۔۔۔۔ کل جو کچھ بھی ہوا وہ اس کے لیے نیا اور عجیب تھا ۔۔۔۔۔
لیکن پھر ایک طرف سے دیکھا جاتا تو سہی بھی تھا اس نے کچھ بھی غلط نہیں کیا تھا وہ اس کا محرم تھا ۔۔۔۔ ان دونوں کے بیچ پاکیزہ رشتہ قائم تھا۔۔۔۔۔۔
وہ اپنی تمام تر سوچوں کو جھٹکتی خود کو اس کی گرفت سے نکالنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔۔۔
اونہوں سویٹی سکون سے لیٹی رہو وہ اسے ہلتا جلتا دیکھ بغیر آنکھیں کھولے بولا تھا ۔۔۔۔۔
یہ جو بلڈوزر جتنا وزن مجھ پر ڈال کر پڑے ہوئے ہیں کہیں مجھے مارنے کا ارادہ تو نہیں ہے ؟؟؟
اگر آپ کو لگ رہا ہے ایسے آپ مجھے مار ڈالیں گے تو سوری یہ آپ کی غلط فہمی ہے ۔۔۔۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہونے والا ۔۔۔۔۔
میں اپنے سارے دشمنوں کو مارنے کے بعد ہی مروں گی سب سے پہلے تو آپ کی اس کلموہی فرینڈ پلس جانو کو ماروں گی ۔۔۔۔۔ جس نے مجھے مارنے کی کوشش کی تھی ۔۔۔۔۔
جب وہ بولنے پر آئی تو بولتی ہی چلی گئی ۔۔۔۔
تم خود سے چپ ہوگی یا پھر میں اپنے طریقے سے تمھیں چپ کرواؤں سویٹی ،،،، وہ صبح صبح پھر سے اسے شروع ہوتا دیکھ بڑبڑایا ۔۔۔۔۔
ہمت ہے تو چپ کروا کے دکھائیں کسی میں اتنا دم نہیں کہ وہ اریبہ ع ابھی اس کے الفاظ منہ میں ہی تھے جب یزدان پوری شدت سے اس کے ہونٹوں پر جھکا اور اسے خاموش کروا گیا ۔۔۔۔۔
پہلے تو تم اپنا جملہ درست کرو اب تم اریبہ عزیز نہیں اریبہ یزدان خانزادہ ہو ۔۔۔۔ اور دوسری بات ہمت ہے تو یزدان خانزادہ کے سامنے بول کے دکھاؤ ۔۔۔۔۔
یزدان نے اسے چیلینج کیا ۔۔۔
دیکھیں یہ آپ ایک بار پھر سے اسے بولتا دیکھ یزدان اس کے منہ میں ہی اس کے لفظوں کا دم توڑ گیا ۔۔۔۔ اب کی بار اس کی پوری کی پوری آنکھیں کھلی تھیں ۔۔۔۔۔
وہ اس کے سینے پر مکے برسائے اسے خود سے دور کرنے کی کوشش کرنے لگی جس کا یزدان جیسے باڈی بلڈر بندے پر ذرا بھی اثر نہ ہوا۔۔۔۔۔۔
جان تمھارے اندر چڑیا جتنی ہے اور باتیں ایسی کرتی ہو جیسے کوئی قلعہ فتح کر لو گی یزدان نے اس کی نازک سی جان پر طنز کیا ۔۔۔۔۔
آپ جیسے چھچھورے انسان سے شادی کرنا کوئی قلعہ فتح کرنے سے بھی زیادہ بڑھ کر ہے وہ بھی کہاں پیچھے رہنے والی تھی فٹ سے جواب دیا ۔۔۔۔۔
ہاہاہاہا پھر تو تم انعام کی حقدار ہو تمھیں انعام دینا چاہیے وہ اس کے ہونٹوں پر انگوٹھا رب کرتے مسکراتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔
مجھے نہیں چاہیے آپ کا انعام وہ اسے ایک بار پھر خود
پر جھکتا دیکھ بیچ میں ہی روک گئی ۔۔۔۔۔
ہاہاہاہا ڈرپوک سویٹی ،،، یزدان نے اسے ڈرتا دیکھ قہقہ لگایا ۔۔۔۔
ایک دفع یہاں سے باہر سکون سے نکل جاؤں پھر بتاؤں گی کون ڈرپوک ہے کون نہیں ،،، اس نے اپنے دل میں ہی سوچا ۔۔۔۔۔
اب میرے خلاف دماغ میں کونسی پلاننگ کر رہی ہو اس نے اریبہ کو سوچوں میں گم دیکھ کے پوچھا ۔۔۔۔۔
کچھ بھی تو نہیں بس فریش ہونے کے بارے میں سوچ رہی ہوں اس نے جلدی سے بات بنائی ۔۔۔۔۔۔۔
اچھا جاؤ فریش ہوجاؤ ،،، وہ نرمی سے اس کے ہونٹوں کو چھوتا اسے آزاد کرتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔
اس کے آزاد کرنے کی دیر تھی وہ جن کی طرح وہاں سے غائب ہوتی واشروم میں بند ہوئی تھی ۔۔۔۔۔
پیچھے سے یزدان کا قہقہہ جاندار تھا ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
وہ فریش ہو کر باہر جا چکی تھی اب یزدان بھی فریش ہوکر باہر نکلا تھا جب اسے باہر سے کسی کے رونے کی آواز سنائی دی۔۔۔۔۔
وہ جلدی سے بیڈ پر ٹاول پھینکتا باہر بھاگا ۔۔۔۔ پتا نہیں باہر کیا ہوا ہو ۔۔۔۔۔
اریبہ باہر بیٹھی اونچی اونچی آواز میں رو رہی تھی ۔۔۔۔۔ وہ اتنی اونچی آواز میں رو رہی تھی کے سب گھر والوں کو اپنے ارد گرد جمع کر چکی تھی ۔۔۔۔۔
اریبہ کیا ہوا ایسے کیوں رو رہی ہو ہدا اس کے پاس بیٹھ کر اسے کندھوں سے تھامے اس سے رونے کی وجہ پوچھنے لگی ۔۔۔۔۔
وہ۔۔۔وہ تمھارے بھائی نے بھاں بھاں بھاں وہ پھر سے بیچ میں الفاظ چھوڑ کر رونے لگی تھی ۔۔۔۔
بھائی آپ نے اریبہ کو کچھ کہا ہے ؟؟؟
آپ نے اسے ڈانٹا تو نہیں وہ اٹھ کر اپنے بھائی کے پاس جا کر اس سے رونے کی وجہ پوچھنے لگی جو خود بھی منہ کھولے اسے روتا ہوا دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔۔
میں نے تو کچھ نہیں کہا اریبہ کو,,, یزدان نے جلدی سے صفائی پیش کی ۔۔۔۔
پھر کیا ہوا ہے اسے جو وہ اتنی بے رحمی سے رو رہی ہے ہدا کو اب اس کا گلا پھاڑ پھاڑ کے رونا پریشان کر رہا تھا ۔۔۔۔۔
اریبہ یار بتاؤ تو ہوا کیا ہے ،،،ہدا نے ایک بار پھر سے اس کے پاس بیٹھ کر اس سے اس کے رونے کی وجہ پوچھی ۔۔۔۔۔
بھائی آپ نے بھابھی کو کمرے سے باہر تو نہیں نکال دیا جو وہ بیچاری باہر بیٹھیں بے دردی سے رو رہی ہیں معاویہ نے پریشان ہوتے یزدان سے پوچھا ۔۔۔۔۔
جبکہ ان سب میں ایک واحد شخص اسفند تھا جو ریلیکس کھڑا تھا ۔۔۔۔۔ اریبہ کا بار بار یزدان کی طرف دیکھنا اور پھر کسی کے پوچھنے پر اور تیز آواز میں رونا اسے یہ سمجھا گیا تھا کے کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔۔۔۔۔
بس ان دونوں کے بیچ کوئی معمولی سا جھگڑا ہوا ہوگا ۔۔۔۔۔
پیچھے ہٹو تم سب میں خود پوچھتا ہوں اریبہ سے کیا ہوا ہے اسے وہ معاویہ کو گھورتا اسے سائیڈ پر کرتا خود اریبہ کی طرف بڑھا تھا۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا سویٹی ماما کی یاد آ رہی ہے جو ایسے رو رہی ہو یزدان نے اس کے پاس بیٹھ کر پیار سے پوچھا ۔۔۔۔۔
سویٹیییییییی!!! یزدان کے منہ سے اریبہ کے لیے سویٹی لفظ سن کر ان تینوں نے منہ کھولے ایک ساتھ سویٹی لفظ دہرایا تھا ۔۔۔۔۔
جس پر یزدان نے ان تینوں کو گھورا اور پھر سے اریبہ کی طرف متوجہ ہوا ۔۔۔۔
بتاؤ سویٹی علشبہ آنٹی کی یاد آ رہی ہے تو ہم چلتے ہیں ان کی طرف یزدان نے پیار سے اسے بہلایا ۔۔۔۔
نہیں مجھے ماما کی یاد نہیں آ رہی اس نے روتے ہوئے ہی بتایا ۔۔۔۔۔
تو پھر کیا ہوا ہے کچھ بتاؤ تو سہی اب کی بار یزدان کے لہجے میں پہلے والی نرمی نہیں تھی ۔۔۔۔۔
وہ اس کے بغیر وجہ بتائے رونے سے عاجز آچکا تھا ۔۔۔۔ اس لیے اب تھوڑے غصے سے پوچھ بیٹھا ۔۔۔۔۔
جس سے اریبہ کے رونے میں اور شدت آگئی ۔۔۔۔۔
پیچھے ہٹیں آپ وہ یزدان کو پیچھے کرتی پھر سے ہدا کے گلے لگ کر رونے لگی ۔۔۔۔۔
یزدان تم نے بھابھی کو راتوں رات ایسا کیا کہہ دیا ہے جو وہ بیچاری صبح صبح ہی بہت روئے جا رہی ہیں اسفند نے شرارت سے یزدان کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا ۔۔۔۔۔۔
میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا تمھاری بھابھی کو جو وہ گلا پھاڑ پھاڑ کے رو رہی ہیں یزدان نے دانت پیسے جواب دیا ۔۔۔۔
مطلب کچھ تو کہا ہے وہ اب بھی اسے چھیڑنے سے بعض نہیں آیا ۔۔۔۔
اچھا یار اریبہ بتاؤ تو سہی کیا ہوا ہے اب تم ایسے رو رو کے مجھے پریشان کر رہی ہو وہ اسفند یزدان کی بحث کو اگنور کیے اس سے پوچھنے لگی ۔۔۔۔۔۔
وہ نہ تمھارے بھائی نے؟؟؟ وہ یزدان کی طرف دیکھ کے پھر سے رونا سٹارٹ کر چکی تھی اور اپنے الفاظ ادھورے چھوڑ چکی تھی ۔۔۔۔۔
اف خدایا یار اریبہ میرا دماغ اب گھوم رہا ہے بتاؤ تو سہی بھائی نے آخر کیا کیا ہے ،،، اب کی بار ہدا نے جھنجھلا کر اس سے پوچھا ۔۔۔۔
آج تک ہم دونوں نے لوگوں کو گھمایا ہے اور آج ہماری بھابھی ہمیں گھما رہی ہے معاویہ اپنے سر میں ہاتھ مارتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔
اریبہ اب تم بتا رہی ہو بھائی نے کیا ،کیا ہے یا میں علشبہ آنٹی کو کال کر کے بلاؤں ہدا نے اسے دھمکی دی ۔۔۔۔۔
تمھارے بھائی نے رات میرے ساتھ چیپ حرکت کی ہے بھاں بھاں بھاں بھاں وہ بتا کر پھر سے رونے لگی ۔۔۔۔۔
واٹ یزدان صوفے سے اچھل کر کھڑا ہوا تھا ۔۔۔۔۔
یہ تم کیا کہہ رہی ہو یزدان نے اسے بازو سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچ کر گھور کر پوچھا ۔۔۔۔۔
میں آپ کی ان گھوریوں سے ڈرنے ورنے والی نہیں ہوں میں سب کو بتاؤں گی رات آپ نے میرے ساتھ کتنی چیپ حرکت کی ہے ،،، وہ اس سے اپنا بازو چھڑوا کر دھمکی دینے لگی ۔۔۔۔
تمھارے اندر شرم نام کی کوئی چیز ہے بھی یا نہیں اب تم ان سب کو ہمارے روم میں ہونے والی پرائیویٹ باتوں کے بارے میں بتاؤ گی یزدان دبی دبی سی آواز میں چلایا۔۔۔۔۔
جب آپ کو کرتے ہوئے شرم نہیں آئی تو مجھے بتاتے ہوئے کیوں شرم آئے گی دو بدو جواب دیا ۔۔۔۔۔
میں نے جو کچھ بھی کیا تھا اپنی بیوی کے ساتھ ہی کیا تھا کسی باہر والی کے ساتھ نہیں ،،، وہ اسے سمجھانے لگا ۔۔۔۔۔
کل تک تو میں کار چور تھی آپ کی دشمن تھی اور آج جب خود پر بات بن آئی تو بیوی بن گئی ۔۔۔۔
میں آپ کی ان چکنی چوپڑی باتوں میں نہیں آنے والی اسے لگا تھا وہ بس اسے بہلا رہا ہے ۔۔۔۔۔
تم روم میں چلو ہم وہاں جا کے بات کرتے ہیں یزدان اسے بازو سے پکڑ کر کمرے کی طرف لیجانے لگا۔۔۔۔۔
چھوڑیں مجھے آپ میرے ساتھ زبردستی نہیں کر سکتے مجھے نہیں جانا آپ کے ساتھ روم میں وہاں جا کر آپ چیپ حرکتیں کرتے ہیں وہ اپنے آپ کو یزدان سے بچانے کے لیے راستے میں کھڑی ہدا کا بزو تھام گئی ۔۔۔
چھوڑو ہدا کا ہاتھ اور چلو میرے ساتھ ،،، وہ آگے بڑھ کر ہدا کا بازو اس سے چھڑوانے لگا تب ہی وہ نیچے کو جھک کر اس کے ہاتھ پر کاٹ گئی ۔۔۔۔۔
آہہہ جنگلی بلی یہ کیا ،کیا؟؟؟۔ وہ جلدی سے اپنا ہاتھ پیچھے کرتے ہوئے غصے سے بولا ۔۔۔۔
تمھیں سب کو بتانا ہے نہ تو چلو بتاؤ میں بھی دیکھتا ہوں تم کتنی بے شرم ہو۔۔۔۔یزدان نے اسے ضد پر اڑے دیکھ کر کہا ۔۔۔۔۔
اچھا یار اب بتا بھی دو کیا ہوا ہے ؟؟؟ اب تو ہدا اس سے بلکل عاجز آچکی تھی ۔۔۔
تم نے مجھے جو چاقو دیا تھا وہ بھی مجھے تمھارے جلاد بھائی سے بچا نہیں پایا وہ اسے بتا کے ایک بار پھر سے رونے لگی ۔۔۔۔
کیا کہہ رہی ہو بھائی نے تمھیں اس چاقو کے ساتھ مارنے کی کوشش تو نہیں کی ہدا نے اس کے کان کے پاس جھک کر اس سے پوچھا ۔۔۔۔
اس سے بھی بڑا کام کیا ہے تمھارے بھائی نے وہ اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
کیا کہہ رہی ہو بھائی نے کہیں سے تمھیں کاٹ تو نہیں ڈالا ہدا نے پریشان ہوتے ہوئے پوچھا جس پر اریبہ نے ہاں میں سر ہلایا۔۔۔۔۔
کہاں کاٹا ہے دکھاؤ مجھے میں ابھی بھائی کی کلاس لیتی ہوں ہدا نے اس کے بازو وغیرہ چیک کرتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔
یہاں تو کہیں پر بھی کٹے ہوئے کا نشان نہیں ہے پھر کہاں کاٹا ؟؟؟۔ اس نے سوالیہ نظروں سے اریبہ کی طرف دیکھا جس پر وہ انگلی اپنے ہونٹوں کی طرف لے گئی ۔۔۔۔۔
اس کا اشارہ سمجھ کر ہدا شرمندگی سے اپنا چہرہ چھپا گئی ۔۔۔۔
یزدان نے بھی ان تینوں کے سامنے شرمندہ ہوتے ہوئے اپنا ماتھا پیٹا اور اس سے پہلے کہ وہ رات والی ساری داستان انہیں سنا ڈالتی اسے زبردستی کندھوں پر ڈالے کمرے میں لے گیا ۔۔۔۔۔
پیچھے سے ان تینوں کا چھت پھاڑ قہقہ گونجا ۔۔۔۔۔
ہاہاہاہا اتنے سالوں بعد میرے دوست کو پسند آیا بھی تو ایک عجیب و غریب پٹاخہ اسفند ہنستے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔
میری دوست بہت اچھی ہے عجیب و غریب آپ خود ہونگے ہدا نے منہ بنا کر اسے جواب دیا اور اپنے کمرے میں چلی گئی ۔۔۔۔۔
لگتا ہے ہدا سے انسلٹ کروائے بغیر آپ کو کھانا ہضم نہیں ہوتا اسفند بھائی معاویہ نے اس کا مزاق اڑایا اور اپنے کمرے میں جا کے بند ہوگیا کہیں اسفند اس کی چھترول ہی نہ کر ڈالے ۔۔۔۔۔
میری دوست عجیب و غریب نہیں ہے آئی بڑی دوست کی سگی اسفند نے اس کی نکل اتاری ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
تم تو میری سوچ سے بھی زیادہ بے شرم نکلی ۔۔۔۔ بلکل بھی شرم نہیں آئی ہماری پرائیویٹ باتوں کو باہر شیئر کرتے ہوئے یزدان نے اسے بیڈ پر پٹکتے ہوئے پوچھا ۔۔۔۔۔
جب آپ کو کرتے ہوئے نہیں آئی تھی تو مجھے بتاتے ہوئے کیوں آتی وہ اٹھ کر بیٹھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔۔
حد ہے یار تمھیں کچھ سمجھانا مطلب اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنا ۔۔۔۔ اب جاؤ باہر دیکھنا سب ہم پر ہنسیں گے ہمارا مذاق اڑائیں گے ۔۔۔۔
میں تو جا رہا ہوں آفس کرو ہینڈل تم ان سب کو وہ ہتھیار ڈالتے اپنی ضروری فائلز اور گاڑی کی کیز کھولتا باہر چلا گیا ۔۔۔۔۔
باہر نکلتے وقت بھی اسے پیچھے سے اسفند کا قہقہہ سنائی دیا۔۔۔۔
چل یار یہ تو گیا آفس اب توں بھی نکل ادھر سے اور جا اپنی ڈیوٹی پر آخر کب تک سسرال میں بیٹھ کر مفت کی روٹیاں توڑے گا ۔۔۔۔۔
وہ بھی مسکراتے ہوئے صوفے سے اٹھا اور باہر چلا گیا۔۔۔۔۔
اب پیچھے گھر میں تین نمونے ہی موجود تھے جو فلحال اپنے اپنے کمروں میں تھے ۔۔۔۔۔
ہدا یہاں کیا پاگلوں کی طرح پڑی ہوئی ہے چل تھوڑا بھابھی کو ہی تنگ کر لے وہ بڑبڑاتے ہوئے ہدا کے کمرے کی طرف جانے لگی ۔۔۔۔
راستے میں دماغ میں کوئی آئیڈیا آیا تو جلدی سے معاویہ کے کمرے کا دروازا باہر سے بند کر دیا ۔۔۔۔۔
بھابھی کو تو تنگ کروں گی ہی ساتھ تھوڑا بھائی کو بھی کر دوں کافی دن ہوگئے ویسے بھی کچھ نہیں کیا ۔۔۔۔۔
ہیلو مائے ڈیئر بھابھی عرف بھائی کی سویٹی کیا ہو رہا ہے وہ اس کے کمرے میں جاتے دھرام سے اس کے برابر پر بیٹھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
وہ جو یزدان کی باتوں کے بارے میں سوچ رہی تھی ہدا کی اچانک آمد پر اپنی جگہ سے اچھل کر کھڑی ہوئی ۔۔۔۔۔
تم یہاں میرا مذاق بنانے آئی ہو اس نے گھور کر اریبہ سے پوچھا اس کے گھور کر دیکھنے پر ہدا نے جلدی سے نفی میں سر ہلایا۔۔۔۔۔
پھر اچانک سے دونوں کا چھت پھاڑ قہقہ کمرے میں گونجا کیونکہ تھوڑی دیر پہلے ہونے والے کارنامے میں دونوں کی ملی بھگت تھی ۔۔۔۔۔
یہ پلان دونوں نے گاڑی میں ہی بنایا تھا وہ شادی کی اگلی صبح ہی یزدان کو تنگ کریں گی ۔۔۔۔۔ ہدا اریبہ کو اپنے بھائی کے محبت کے قصے سنا چکی تھی ۔۔۔۔
پھر ہی اس کے خرافاتی دماغ میں یہ آئیڈیا آیا تھا۔۔۔۔۔
صبح کی ڈوز تو مل گئی تمھارے بھائی کو اب شام کی ڈوز کا انتظام کرتے ہیں اریبہ نے چٹکی بجاتے ہوئے اسے اپنے اگلے پلان کے بارے میں بتایا ۔۔۔۔۔۔
ہمارا پارٹنر کدھر ہے اسے تو کچھ نہیں بتایا ،،، اریبہ نے اس سے معاویہ کے بارے میں پوچھا ۔۔۔۔۔
تم ٹینشن نہ لو میں نے اسے کچھ بھی نہیں بتایا اور اب بھی آتے ہوئے روم میں بند کر کے آئی ہوں اس نے مسکراتے ہوئے اپنا کارنامہ بتایا ۔۔۔۔۔
چلو بیچارے کو جا کر کھولتے ہیں اندر ڈر رہا ہوگا اور ہمیں شام کے پلان کے لیے اس کا ساتھ بھی چاہیے ہوگا ۔۔۔۔۔۔ اریبہ نے خود اٹھتے ہوئے اسے بھی اٹھایا پھر دونوں معاویہ کے کمرے کی طرف چل دیں جہاں وہ بیچارہ دروازا پیٹتے ہوئے ان سے اسے کھولنے کی منتیں کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔
جاؤ اریبہ جا کر دروازا کھولو ہدا نے اسے حکم دیا ۔۔۔۔
تم مجھے حکم دے رہی ہو ؟؟؟ اسے حکم سمجھو یا جو مرضی جاؤ جا کر دروازا کھولو ۔۔۔۔
تم مجھ پر روب جما رہی ہو موٹی عورت اریبہ نے اس کی کمر میں دھموکا رسید کیا ۔۔۔۔۔
آہ ظالم عورت کیوں جلاد بھابھی بن رہی ہے کبھی کبھی نند والی فیلنگ تو لے لینے دیا کرو ۔۔۔۔۔
پھر کبھی کبھی میں بھی بھابھی والی فیلنگز لیا کروں گی وہ آنکھ ونک کرتے بولی ۔۔۔۔
کوئی ضرورت نہیں ہے کسی کو بھی فیلنگز لینے کی چلو اب معاویہ کو باہر نکالیں ۔۔۔۔۔
وہ جو کب سے دروازا پیٹنا چھوڑ کر باہر سے آتی آوازیں سن کر دروازے سے کان لگا کر ان کی باتیں سننے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔۔۔۔
دروازا کھلنے پر دھرام سے ان کے قدموں میں آکر گرا تھا ۔۔۔۔۔دونوں نے منہ کھولے اپنے قدموں میں گرے معاویہ کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔
جا میرے بھائی میں نے تجھے معاف کیا ہدا نے بزرگوں والی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا تو وہ جلدی سے اٹھ کر کھڑا ہوا۔۔۔۔۔
میں نے کب تجھ سے معافی مانگی چڑیل,,, مجھے بند کیوں کیا تھا ؟؟؟
وہ تو بس ایویں ای جاتے جاتے ہاتھ لگ گیا تو بند ہوگیا۔۔۔۔ وہ معصومیت کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
بس کرو تم دونوں اور میری بات سنو ،،، اریبہ نے دونوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ۔۔۔۔۔۔
ٹھیک ہے بتاؤ دونوں یک زبان ہوکر بولے ۔۔۔
کیوں نہ آج تمھارے بھائی کو میرے ہاتھ ٹیسٹی کھانا کھلایا جائے اس نے خوش ہوتے ہوئے پوچھا ۔۔۔۔
نیکی اور پوچھ پوچھ دونوں نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
پھر تینوں نے کچن کا رخ کیا ۔۔۔۔۔ کھانا میں بنا لوں گی تم دونوں بس مجھے چیزیں اٹھا اٹھا کر پکڑاتے جاؤ۔۔۔۔۔
وہ فریج سے چکن نکالتے ہوئے ان دونوں سے مخاطب ہوئی ۔۔۔۔
تینوں دو گھنٹے لگا کر کھانا بنا چکے تھے اب فریش ہونے اپنے اپنے کمروں میں گئے تھے ۔۔۔۔
یار ہدا کب آئیں گے تمھارے بھائی اس نے اپنے ساتھ سیڑھیوں سے اُترتی ہدا سے پوچھا ۔۔۔۔
آہمممم،، تمھیں بھائی کی چیپ حرکتیں تو یاد نہیں آ رہی اس نے اریبہ کے کندھے پر کندھا مارے پوچھا ۔۔۔۔
شٹ اپ یار تم بھی نہ اس نے ہدا کو ایک گھوری سے نوازا ۔۔۔۔
لو آگئے تمھارے سیاں جی ہدا نے باہر سے آتی یزدان کی گاڑی کا ہارن سنتے ہوئے اسے بتایا ۔۔۔۔۔
چلو ہم بھی جلدی سے ڈائیننگ ٹیبل پر کھانا سیٹ کرتے ہیں تب تک وہ فریش ہوکر آجائیں گے ۔۔۔۔۔
کچن میں جاتے ان کا سامنا یزدان سے ہوا تھا جس نے ان دونوں کو دیکھ کر سمائل پاس کی تھی ۔۔۔۔۔
واہ آج تو کھانے کی بہت اچھی خوشبو آ رہی ہے کیا بنایا ہے ؟؟؟ اس نے خوش دلی سے پوچھا ۔۔۔۔۔
بہت کچھ بنا ہے بھائی آپ بس جلدی سے فریش ہوکر آجائیں ہدا نے مسکراتے ہوئے اسے بتایا تو وہ ایک نظر منہ بنائے کھڑی اریبہ کو دیکھ کے اوپر کمرے میں فریش ہونے چلا گیا ۔۔۔۔۔
وہ فریش ہوکر نیچے آیا تو سب کچھ سیٹ تھا ۔۔۔۔۔ معاویہ کدھر ہے ؟؟؟ اس نے وہاں پر معاویہ کو موجود نہ پاکر پوچھا ۔۔۔۔۔
وہ دیکھیں بھائی آگیا بندر اچھلتے ہوئے اسے بھاگتا آتے
دیکھ ہدا نے یزدان کو بتایا ۔۔۔۔۔
چلو سب آگئے ہیں تو کیوں نہ کھانا شروع کیا جائے ۔۔۔۔ یزدان نے جوس کا سپ لیتے انہیں بتایا لیکن یہ کیا جوس میٹھا ہونے کی بجائے نمکین تھا۔۔۔۔۔
یہ جوس کس نے بنایا ہے اتنا نمکین یزدان نے جوس کا گلاس واپس رکھتے ان سے پوچھا اور پانی کا گلاس اٹھا کر منہ کو لگایا جو جوس کی طرح نمکین تھا ۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد یزدان نے جس جس چیز کو ٹیسٹ کیا سب ہی بہت زیادہ نمکین تھیں جیسے جان بوجھ کر سب چیزوں میں نمک ڈالا گیا ہو۔۔۔۔۔
وہ کرسی پیچھے دھکیلتا چپ چاپ اٹھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا ۔۔۔۔۔
مجھے لگتا ہے ہم نے کچھ زیادہ ہی بڑی شرارت کر ڈالی ہے ۔۔۔۔ بھائی صبح سے آفس گئے ہوئے ہیں اب تھک ہار کر واپس آئے تو ایسا کھانا ۔۔۔۔
پتا نہیں انھیں سب کتنی بھوک لگی ہوگی یزدان کو ایسے اٹھ کر جاتا دیکھ ہدا شرمندگی سے بولی ۔۔۔۔۔
ہممم مجھے بھی لگتا ہے اریبہ بھی شرمندہ سی نظر آ رہی تھی ان سب میں واحد معاویہ تھا جو سکون سے بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔۔۔
جاؤ اریبہ ٹھیک والا کھانا لے جاؤ بھائی کے لیے ہدا نے پلیٹ میں کھانا نکالتے کہا تو وہ لے کر کمرے کی طرف چلی گئی ۔۔۔۔۔
پیچھے سے وہ دونوں بھی سکون سے کھانا کھانے لگے ۔۔۔۔۔
پتا نہیں وہ کھڑوس کیسا ری ایکٹ کریں گے یہ نا ہو کھانے والی ٹرے پکڑ کر میرے سر پر ہی الٹ دیں ۔۔۔۔۔
وہ کھانا اوپر لیجاتے ہوئے اس کے ری ایکشن کے بارے میں سوچ کر ڈرنے لگی۔۔۔۔
بھوک میں تو ویسے ہی انسان کا دماغ گھوم جاتا ہے کہیں وہ گھما کر میرا گلا ہی نہ دبا دیں وہ دروازے کے باہر رک کر سوچنے لگی ۔۔۔
ریلیکس اریبہ تم بہت بریو ہو تم ٹھوڑی نہ ڈرتی ہو اس جلاد کھڑوس سے ۔۔۔۔ اگر وہ تمھیں مارنے لگے تو زور زور سے چلانا شروع کر دینا ۔۔۔۔
پھر تمھاری چینخیں سن کر ہدا اور معاویہ بھی بھاگے آئیں گے اور تم بچ جاؤ گی ۔۔۔۔
واؤ اریبہ یار کیا دماغ پایا ہے تم نے کتنے اچھے اچھے آئیڈیاز آتے ہیں تمھارے اس انٹیلیجنٹ دماغ میں وہ خود ہی پلان بنا کر خود کو داد دینے لگی ۔۔۔۔
پھر اللہ کا نام لے کر روم کا دروازا اوپن کر کے روم میں داخل ہوئی ۔۔۔۔۔۔
سنیں جی آپ سوگئے ہیں کیا میں آپ کے لیے کھانا لے کر آئی ہوں وہ اسے بازو آنکھوں پر رکھے بیڈ پر لیٹے دیکھ کے پیار سے بولی شاید ایسے ہی اس کی جان بچ جائے ۔۔۔۔۔
کیوں آئی ہو یہاں ؟؟؟ ہنوز ویسے ہی لیٹے جواب دیا گیا ۔۔۔۔۔
وہ آپ نے کھانا نہیں کھایا تو میں سوچا آپ کے لیے کھانا لے جاؤں ۔۔۔۔ نجانے کب سے بھوکے ہونگے کچھ کھایا بھی ہوگا یا نہیں ۔۔۔۔۔ وہ اب بھی اپنی جان بچانے کے لیے مسکے لگانے سے بعض نہ آئی ۔۔۔۔
میرے لیے کھانا لے کر آئی ہو تو ادھر لا کے دو وہاں کھڑی کیا کر رہی ہو اتنی دور سے تو میں کھانے سے رہا وہ آنکھوں سے بازو ہٹا کے اٹھ کے بیٹھتے اسے دور کھڑے دیکھ کے بولا ۔۔۔۔
وہ یزدان جی میں نے تو بس چھوٹا سا مذاق کیا تھا مجھے کیا پتا تھا آپ کو برا لگ جائے گا اور آپ سیریس لے لیں گے وہ چہرے پر معصومیت سجائے اس کے پاس جا کر بولی ۔۔۔۔
اس کے چہرے پر طاری معصومیت اور اس کے اتنے پیار سے بلانے پر یزدان عش عش کر اٹھا ۔۔۔۔ وہ اچھی طرح جانتا تھا اریبہ یہ سب صرف اور صرف اپنی جان کی خلاصی کے لیے کر رہی ہے ۔۔۔۔
اور یزدان کا ارادہ بلکل بھی اسے بخشنے کا نہیں تھا ۔۔۔۔۔
لیکن جو میرے منہ کا ٹیسٹ خراب ہوا ہے اس کا کیا ؟؟ ہنوز سنجیدگی سے پوچھا گیا ۔۔۔
آپ یہ ٹیسٹی ٹیسٹی کھیر کھائیں اس سے آپ کے چہرے کا ٹیسٹ ٹھیک ہو جائے گا اس نے باقی کی ٹرے سائیڈ دراز پر رکھتے ہوئے کھیر کا باؤل اٹھا کر اس کی طرف بڑھایا ۔۔۔۔۔
جسے وہ پکڑ کر سائیڈ پر رکھ چکا تھا ۔۔۔۔ نہیں اب اس کھیر سے میرے منہ کا ٹیسٹ ٹھیک نہیں ہوگا ۔۔۔۔ جس نے میرے منہ کا ٹیسٹ خراب کیا ہے وہی میرے منہ کا ٹیسٹ ٹھیک کرے گی ۔۔۔۔۔
یزدان نے اسے بازو سے پکڑ کر کھینچا جو اس کے کھینچنے کی وجہ سے سیدھا اس کی گود میں آکر گری ۔۔۔۔۔
آپ پھر ان چھچھوری حرکتوں پر اتر آئے ہیں وہ اسے خود کے قریب آتا دیکھ اس کے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
اور اس کی گرفت ڈھیلی پڑتے ہی جلدی سے اس کی گود سے اٹھ کر کھڑی ہوئی ۔۔۔۔
جب تک تم اپنی شرارتوں سے بعض نہیں آؤ گی میں بھی اپنی چھچھوری حرکتوں سے بعض نہیں آؤں گا ۔۔۔۔۔ وہ بھی اس کے مقابل کھڑے ہوتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
دیکھیں شرارت اور چھچھورے پن میں بہت فرق ہوتا ہے آپ بھی شرارتیں کر لیا کریں لیکن یہ چھچھوری حرکتیں نہ کیا کریں۔۔۔۔۔
وہ اس سے دو قدم کا فاصلہ بڑھاتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
نہیں سویٹی ایسے گزارا نہیں ہوگا اگر دونوں ہی شرارتی بن گئے تو ایک شرارتی اور ایک چھچھورا ٹھیک ہے وہ اسے ایک آنکھ ونک کرتے ایک ہی جست میں اس تک پہنچا تھا ۔۔۔۔۔
اور اسے کمر سے تھامے اپنی طرف کھینچ چکا تھا ۔۔۔۔۔ ایسے کیسے نہیں ہوگا گزارا ہو جائے گا جب دونوں میاں بیوی شرارتی ہونگے تو مل کے لوگوں کا جینا حرام کریں گے اس نے ایک بار پھر اسے منانا چاہا۔۔۔۔۔
اس کا ذو معنی انداز دیکھ کر اس کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ دوڑ گئی ۔۔۔۔
وہ میں باہر دیکھ کر آتی ہوں وہ ایک بار پھر اس کی گرفت سے نکلتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔ہدا اور معاویہ کو کسی چیز کی ضرورت تو نہیں اس نے بچنے کے لیے بہانا بنایا ۔۔۔۔۔
سویٹی اس وقت کسی کو بھی تمھاری ضرورت نہیں ہے ہاں اگر ہے تو صرف تمھارے شوہر کو اس لیے اب چپ چاپ کھڑی رہو اور بہانے بنانے بند کرو ۔۔۔۔
جو میرے منہ کا ٹیسٹ خراب کیا ہے اسے ٹھیک کرو ۔۔۔۔
تم نے ہی میرے منہ کا ٹیسٹ خراب کیا ہے تو اب تم ہی میرے منہ کا ٹیسٹ ٹھیک کرو گی وہ چہرے پر مسکراہٹ سجائے اسے کمر سے تھام کر اپنی طرف کھینچ چکا تھا ۔۔۔۔۔
یہ کیا کر ریے ہیں آپ؟؟؟ وہ اس کے سینے پر ہاتھ رکھے خود کو اس سے چھڑوانے کی ناکام سی کوشش کرنے لگی ۔۔۔۔۔
جس قدر سختی سے یزدان نے اسے پکڑ رکھا تھا اس کا اس کے شکنجے سے نکل پانا بہت مشکل تھا ۔۔۔۔۔
اب یہ چڑیا کی طرح پھڑپھڑانا بند کرو اور مجھے میرا کام سکون سے کرنے دو اپنے کام میں اس کا مداخلت کرنا یزدان کو بلکل بھی پسند نہیں آیا تھا ۔۔۔۔۔اس لیے اسے دھمکی دینا نہ بھولا ۔۔۔۔
وہ ہاتھوں کے پیالوں میں اس کا ہاتھ تھامے پوری شدت سے اس کے کے ہونٹوں پر جھکا اور اپنی سانسیں اس کی سانسوں میں انڈیلنے لگا ۔۔۔۔۔
دیکھیں اب جانے دیں مجھے میں تو کڑوی باتیں کرتی ہوں نا تو پھر میں کیسے آپ کے منہ کا ٹیسٹ ٹھیک کر سکتی ہوں بلکہ میری وجہ سے آپ کے منہ کا ٹیسٹ اور بھی زیادہ خراب ہو جائے گا ۔۔۔۔۔
وہ ایک بار پھر سے بچنے کی ناکام سی کوشش کرنے لگی ۔۔۔۔
نہیں سویٹی بس تمھاری زبان ہی کڑوی ہے یہ ہونٹ تو بہت رسیلے ہیں اس نے مسکراتے ہوئے کہا اور ایک بار پھر سے اس کے ہونٹوں پر جھکا۔۔۔۔۔
وہ یونہی اس کے ہونٹوں کو قید میں لیے اسے پکڑ کر بیڈ تک لایا تھا پھر اس کے ہونٹوں کو آزادی بخشتے اسے گود میں اٹھا کر بیڈ پر لٹایا ۔۔۔۔
وہ کمرے کا دروازا لاک کرتے واپس بیڈ کی طرف آیا اور پھر اپنی شرٹ اتار کر دور اچھالتا اس کے اوپر جھکا ۔۔۔۔۔
وہ اس کی گردن پر اپنی داڑھی رگڑنے لگا۔۔۔۔۔ یہ کیا بدتمیزی ہے یزدان وہ اسے ایک بار پھر بہکتا دیکھ کے چلائی تھی ۔۔۔۔۔
لیکن دوسری طرف موجود یزدان نے اس کے چلانے کا بلکل بھی اثر نہیں لینا ۔۔۔۔۔ بلکہ اپنے کام میں مگن رہا ۔۔۔۔۔
وہ اس کی مزاحمتوں اور چلانے کو اگنور کیے اسے خود میں قید کیے اس پر اپنی محبت کی چھاپ چھوڑنے لگا ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
کھلا دیا بھائی کو کھانا اسے نیچے آتا دیکھ لاؤنج میں بیٹھی ٹی وی دیکھتی ہدا نے پوچھا ۔۔۔۔۔
جیسے ہی یزدان نے اسے آزادی بخشی تھی وہ جلدی سے فریش ہوکر نیچے بھاگی تھی ۔۔۔۔۔ اب اسے یزدان کے ساتھ ایک ہی کمرے میں رہنا کسی خطرے سے خالی نہیں لگتا تھا۔۔۔۔۔
ہممم کھا لیا بہت اچھے سے کھایا ہے اس نے دانت پیستے ہوئے جواب دیا جیسے ابھی یزدان اس کے دانتوں کے نیچے آجائے گا اور وہ اسے کچا چبا جائے گی ۔۔۔۔۔
ڈیٹس گڈ اب آگے کا کیا پلان ہے ہدا نے اسے خاموش بیٹھے دیکھ کے پوچھا ۔۔۔۔۔
میرا اب آگے کا کیا پلان ہوگا میرا تو بیاہ ہوگیا ہے۔۔۔۔ اب تم کنواری ہو تم کرو آگے کی پلاننگ تمھیں کیسا شوہر چاہیے وہ شرارت سے بولی تو ہدا نے اسے گھورا۔۔۔۔۔
ہاں بھئی کونسی پلاننگ کے بارے میں بات ہو رہی ہے ؟؟؟ اسفند نے لاؤنج میں آتے ان کا پلاننگ لفظ سن لیا تھا اس لیے پوچھنے لگا۔۔۔۔۔۔
آپ کو سب کچھ بتانا ضروری تو نہیں ہنوز ٹی وی پر نظریں جمائے جواب دیا گیا ۔۔۔۔۔
تم سب سے پیار سے باتیں کرتی ہو تو پھر مجھ سے کیوں ٹیڑھے منہ بات کرتی ہو اسفند نے اس سے وجہ دریافت کی ۔۔۔۔۔
پتا نہیں یک لفظی جواب دیا گیا ۔۔۔۔۔
ارے اسفند بھائی چھوڑیں اسے میں بتاتی ہوں ہم کونسی پلاننگ کر رہے تھے اریبہ ان دونوں کی بحث کے درمیان میں بولی ۔۔۔۔۔
ہممم بتاؤ وہ ہدا کو اگنور کیے اریبہ کی طرف متوجہ ہوا۔۔۔۔۔ یزدان اور معاویہ بھی ان کے پاس آکر بیٹھ چکے تھے ۔۔۔۔۔
وہ نہ ہم ہدا کی شادی کے بارے میں پلاننگ کر رہے ہیں اس نے ہنوز اسفند کے چہرے پر نظریں ٹکائے بتایا ۔۔۔۔۔
بس لڑکے کے بارے میں بات کر رہے تھے کہ اسے کیسا لڑکا چاہیے وہ اپنی مسکراہٹ ضبط کیے بولی اسفند کے چہرے کے فیس ایکسپریشنز اسے بہت مزا دے رہے تھے ۔۔۔۔۔
لیکن جس کے بارے میں بات ہو رہی تھی وہ سب اگنور لیے ٹام اینڈ جیری دیکھنے میں مصروف تھی ۔۔۔۔۔
اس کی بات سن کر اسفند کے چہرے کا رنگ فق سے اڑا تھا جسے وہاں بیٹھے تین لوگوں نے نوٹ کیا تھا ۔۔۔۔۔
ماشاءاللہ سے اب ہدا بڑی ہوگئی ہے اس کا کالج بھی ختم ہونے والا ہے تو ہم نے سوچا کیوں نہ ہدا کی شادی کر دی جائے ۔۔۔۔۔
لیکن بھابھی ابھی وہ چھوٹی ہے اس کا کالج بھی ختم نہیں ہوا اتنی بھی کیا جلدی ہے؟؟؟ وہ جلدی سے خود کو کمپوز کرتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
ارے کوئی چھوٹی نہیں ہے ماشاءﷲ سے اٹھارہ کی ہو گئی ہے۔۔۔۔اور یہی عمر ہوتی ہے لڑکیوں کی شادی کرنے کی۔۔۔۔۔
لیکن بھابھی شادی کے لیے ایک عدد لڑکے کا ہونا بھی ضروری ہے آج کل کہاں اتنی جلدی اچھے رشتے ملتے ہیں ۔۔۔۔ اور ویسے بھی آپ اتنی جلدی اچھا لڑکا کیسے ڈھونڈیں گی اس نے ایک بار پھر سے اسے سمجھانا چاہا ۔۔۔۔۔
اور تم لڑکے کی ٹینشن نہ لو وہ میری نظر میں ہے ایک بار بس بات چلانے کی دیر ہے وہ لوگ جھٹ سے مان جائیں گے ۔۔۔۔۔
اور سب سے بڑی خوشی کی بات تو یہ ہے کے اگر ہم اسے گھر جمائی بننے کا کہیں گے تو وہ بن بھی جائے گا اور ہماری ہدا شادی کے بعد اسی گھر میں رہ جائے گی ۔۔۔۔۔۔
یزدان جی بھی پریشان رہتے ہیں ان کی بہن انہیں چھوڑ جائے گی ایسے ان کی پریشانی بھی دور ہو جائے گی وہ بتا تو ایسے رہی تھی جیسے یزدان نے اسے اپنی ساری پریشانیوں کے بارے میں بتا رکھا ہو۔۔۔۔
جیسے جیسے اریبہ اسے بتا رہی تھی اسے اپنا دل مٹھی میں جکڑتا ہوا محسوس ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔
لیکن بھابھی آپ کو ایک ایسا لڑکا تلاشنا چاہیے جو ہدا کو ویسے ہی اپنی زندگی میں قبول کرے جیسی وہ ہے ۔۔۔۔۔
اس کی شرارتوں کو ہنس کر سہے ۔۔۔۔ اس کے بچپنے میں اس کا ساتھ دے ۔۔۔۔ اس سے کوئی غلطی ہو جائے تو اسے ڈانٹنے کی بجائے اسے سمجھائے ۔۔۔۔۔
اس نے ایک بار پھر سے اریبہ کو سمجھانے کی کوشش کی ان سب میں یزدان اور معاویہ خاموشی سے بیٹھے ہوئے تھے اور اسفند کی ٹانگ کھینچائی کو خوب انجوائے کر ریے تھے ۔۔۔۔۔
آپ ٹینشن نہ لیں اسفند بھائی وہ ہماری ہدا کو شہزادیوں کی طرح رکھے گا اس سے بہت محبت کرے گا میں تو کہتی ہوں ہم آج ہی لڑکے والوں کو بلا لیں ۔۔۔۔۔
محبت تو میں بھی کرتا ہوں ہدا سے میں بھی اسے شہزادیوں کی طرح ہی رکھوں گا اریبہ کا ہاتھ موبائل کی طرف جاتا دیکھ کے وہ جلدی سے اقرار کر گیا ۔۔۔۔۔
ہاہاہاہاہاہاہا آگیا اونٹ پہاڑ کے نیچے اس کے اقرار کرنے کی دیر تھی لاؤنج میں اریبہ کا فلک شگاف قہقہ گونجا۔۔۔۔۔۔
ہاہاہاہاہاہاہا اسفند بھائی آپ تو بڑے ہی بے صبرے نکلے کتنی جلدی میری باتوں میں آگئے ۔۔۔۔ یہ سب ڈرامہ تو میں نے آپ کے منہ سے سچ اگلوانے کے لیے کیا تھا ۔۔۔۔۔۔
میں اپنے نکاح والے دن ہی سمجھ گئی تھی آپ ہدا سے محبت کرتے ہیں ۔۔۔۔۔
بھابھی جی آپ میرے اونٹ جیسے دوست کو پہاڑ کے نیچے لے آئیں تو پھر میں کونسے کھیت کی مولی ہوں اس نے بھی حساب برابر کیا۔۔۔۔۔
ان سب میں واحد یزدان تھا جو اب کافی سیریس سا بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔۔۔ اسفند کے اشارہ کرنے پر اریبہ نے یزدان کی طرف دیکھا جو کسی گہری سوچ میں گم تھا۔۔۔۔۔
کیا ہوا آپ خوش نہیں ہیں ؟؟؟ اریبہ نے اسے خاموش بیٹھے دیکھ کے پوچھا ۔۔۔۔۔
وہ چپ چاپ وہاں سے اٹھ کر لاؤنج میں سے باہر نکلنے لگا جب اریبہ نے جلدی سے بھاگ کر اسے بازو سے تھاما ۔۔۔۔
ارے آپ ایسے کیسے بھاگ سکتے ہیں جواب تو دیں لڑکے والے بیچارے بیٹھے انتظار کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔
تم ٹینشن نہ لو کچھ میٹھا لینے جا رہا ہوں سویٹی اس خوشی کے موقع پر کچھ میٹھا بھی تو ہونا چاہیے ۔۔۔۔۔۔
مطلب آپ خوش ہیں ؟؟؟ اس نے خوش ہوتے ہوئے پوچھا ۔۔۔۔۔
ہاں میری جان میں بہت خوش ہوں اسفند سے زیادہ اچھا لڑکا میری ہدا کے لیے اور کوئی ہو ہی نہیں سکتا ۔۔۔۔۔۔
وہ اس کے ماتھے پر بوسہ دیتا کچن میں چلا گیا جبکہ وہ پیچھے سے اسے کوسنے کے علاؤہ کچھ نہ کر سکی جو لوگوں کے سامنے بھی اپنی چھچھوری حرکتوں سے بعض نہیں آتا ۔۔۔۔
بہت بہت مبارک ہو داماد جی آپ کے دوست بھی اس رشتے سے راضی ہیں بس کچن میں کچھ میٹھا لینے گئے ہیں اس نے وہاں آکر اسفند کے اترے چہرے کی طرف دیکھ کر اسے بتایا ۔۔۔۔۔۔
ہدا اگر تمھیں اس رشتے سے کوئی اعتراض ہے تو تم بلا جھجک ہمیں بتا سکتی ہو۔۔۔۔ تمھاری مرضی اور خوشی ہمارے لیے زیادہ اہم ہے۔۔۔۔ لیکن اسفند سے زیادہ بڑھ کر اچھا ہمسفر کوئی بھی تمھارے لیے ثابت نہیں ہوسکتا ۔۔۔۔۔
ہاں ہدا بچہ تم اپنی رضامندی ہمیں بتا سکتی ہو ہم تمھارے ساتھ ہیں پیچھے سے آتے اسفند نے بھی اس سے اس کی رضامندی کے بارے میں پوچھا ۔۔۔۔۔
نہیں بھائی میری خوشیوں کے بارے میں آپ سے اور اریبہ سے بڑھ کر کوئی نہیں سوچ سکتا میں خود بھی نہیں۔۔۔۔۔
آپ دونوں میری زندگی کا جو بھی فیصلہ کریں گے مجھے منظور ہوگا ۔۔۔۔
اس کی بات سن کر اسفند اور اریبہ کے چہرے پر مان بھری مسکراہٹ چھائی تھی ۔۔۔۔۔ ان کی بہن نے ان کی بات کا مان رکھا تھا ۔۔۔۔۔
تم کیوں اتنے چپ چاپ بیٹھے ہوئے ہو ؟؟؟ اسفند سب کو کھیر کھلاتے جب معاویہ کی طرف بڑھا تو اسے خاموش بیٹھے دیکھ کے پوچھا ۔۔۔۔۔
بتاؤ بھی کیوں منہ پھلائے بیٹھے ہو ؟؟؟
کیا تمھیں اس رشتے سے کوئی اعتراض ہے ؟؟؟ یزدان نے اس سے اس کی خاموشی کی وجہ پوچھی ۔۔۔۔۔
میں کچھ سوچ رہا تھا اور ایک چیز مجھے بڑی ہی پریشان کر رہی ہے ؟؟ اس نے ہونٹوں پر انگلی جمائے سوچنے والے انداز میں جواب دیا ۔۔۔۔
کیا چیز پریشان کر رہی ہے تمھیں یزدان نے پریشانی سے پوچھا ۔۔۔۔
یہی کہ یہ چڑیل اب ساری زندگی شادی کے بعد بھی یہیں رہ کر ہمارے سینے پر مونگ ڈلے گی ،،،وہ بتاتے ساتھ ہی اٹھ کر بھاگا تھا کیونکہ وہ ہدا کا جوتے کی طرف جاتا ہاتھ دیکھ چکا تھا ۔۔۔۔
رکو منہوس انسان تمھیں تو میں بتاتی ہوں وہ جوتا لے کر معاویہ کے پیچھے پیچھے بھاگ رہی تھی جبکہ معاویہ اپنی جان بچانے کے لیے کبھی کسی کے پیچھے چھپتا تو کبھی کسی کے پیچھے چھپتا ۔۔۔۔۔
آہہہہ ظالم عورت یہ کیا ،کیا اسفند نے اپنا کندھا سہلاتے ہوئے اس سے پوچھا ۔۔۔۔۔
معاویہ جو چھپنے کے چکروں میں اسفند کے پیچھے جا کھڑا ہوا تھا ہدا نے اسی وقت جوتا پھینک کر اس کا نشانہ لیا تھا جو اس کے سامنے کھڑے اسفند کے کندھے پر لگا تھا ۔۔۔۔۔
تھینک یو اسفند بھائی آج آپ نے بھائی ہونے کا حق ادا کر دیا بلکہ ایک ظالم عورت سے مجھ معصوم کی جان بچا کر ایک پولیس آفیسر کا کام بھی بخوبی سر انجام دیا ہے ۔۔۔۔
ایم پراؤڈ آف یو!!!! بہت ترقی کریں گے آپ اس نے کندھا سہلاتے اسفند کو پیچھے سے ہی ہگ میں لیتے ہوئے کہا۔۔۔۔
چھوڑ مجھے جاہل انسان یہ کیا ، کر رہا ہے مجھے لڑکیوں کی طرح کیوں چپک رہا ہے اسفند نے اسے خود سے دور کیا ۔۔۔۔
غلطی آپ کی ہے جو آپ ہمارے جھگڑے کے بیچ میں آئے آپ کو پتا بھی تھا کبھی بھی ہوائی فائرنگ ہو سکتی ہے اس لیے آپ کو پیچھے ہٹ جانا چاہیے تھا اس نے اسفند کی طرف دیکھتے بغیر شرمندہ ہوئے جواب دیا ۔۔۔۔۔
اس کی بات سن کر باقی سب کے چہروں پر مسکراہٹ چھا گئی جبکہ وہ بیچارہ اپنا سا منہ لے کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔
ٹھاہ!!!
ہال میں ٹھاہ کے ساتھ معاویہ کی چینخ بھی گونجی تھی کیونکہ اس بار اس کی کمر کا نشانہ کسی اور نے نہیں بلکہ یزدان نے لیا تھا جو بلکل بھی نہیں چونکا تھا سیدھا جا کر ٹھاہ کے ساتھ اس کی کمر میں لگا تھا ۔۔۔۔۔
یاہووو ،، یاہووو مزہ آگیا لو یو بھیا ۔۔۔۔ وہ خوش ہوتے ہوئے جا کر یزدان کے گلے سے لگی ۔۔۔۔ کیونکہ اس کے بھائی نے اس کا بدلہ جو لے لیا تھا ۔۔۔۔۔
دوبارا کبھی مذاق میں بھی ایسی بات نہ کرنا یہ یہیں رہ کر ہمارے سینوں پر مونگ ڈلے گی ۔۔۔۔
میرے بچے کی وجہ سے ہی ہمارے گھر میں رونق اور برکت ہے یزدان نے اسے وارن کیا ۔۔۔۔
ہاں تو یہ بات ایسے بھی سمجھائی جا سکتی تھی مارنا تھوڑی نہ ضروری تھا اس نے ناراضگی سے جواب دیا۔۔۔۔
اگر ابھی ہدا کا بدلہ پورا نہ ہوتا تو یہ ضرور پھر کوئی نہ کوئی پلان بناتی اور تم سے اپنا بدلہ لیتی اس لیے میں نے بات کو یہیں پر ہی ختم کر دیا ۔۔۔۔۔تاکہ اب تم لوگ کوئی شرارت نہ کرو ۔۔۔۔
ہماری ہدا نے داماد جی کی سیوا تو اچھے سے کر دی ہے اب کسی اور چیز کی کوئی ضرورت تو نہیں ہے داماد جی اریبہ نے مسکراتے ہوئے اسفند کی ٹانگ کھینچی ۔۔۔۔
جی جی ساری سیوا آپ سب کر چکے اب کسی چیز کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس نے دانت پیستے ہوئے کہا ۔۔۔۔
چلیں پھر ٹھیک ہے آپ دونوں فرینڈ بیٹھ کر باتیں کریں شادی کی پلاننگ کریں ہم تینوں ذرا شاپنگ کر کے آتے ہیں ،،، اس نے ان دونوں کو اپنے اگلے پلان کے بارے میں آگاہ کیا ۔۔۔۔۔
اپنی پلاننگ میں ایک بات کا خاص خیال رکھیے گا مجھے کوئی انگیجمنٹ نہیں کرنی ۔۔۔۔۔ ڈائریکٹ نکاح ہوگا ۔۔۔۔۔
کیونکہ انگیجمنٹ والے دن اکثر دلہے بدل جاتے ہیں اور مجھے اپنا دلہا نہیں بدلنا ۔۔۔۔
ہدا نے ان دونوں کو صاف الفاظ میں بتایا جس پر دونوں مسکراتے ہوئے ہاں میں سر ہلا گئے ۔۔۔
چلو چلتے ہیں ہدا نے اٹھتے ہوئے ان دونوں کو بھی اٹھنے کا بولا۔۔۔۔۔
جاؤ تینوں لیکن دھیان سے جانا اور کوئی شرارت بھی نہ کرنا یزدان نے ان تینوں کو ہدایت دی۔۔۔۔۔
ہم شرارت سے نہیں بلکہ شرارت ہم سے پنگے لیتی ہے ہدا اور اریبہ یک زبان ہوکر بولیں ۔۔۔۔
یا اللہ یہ سب شادی شدہ حضرات کتنے خوش ہیں آج مجھے بھی میرے سپنوں کی حسینہ سے ملوا کر خوش کر دیں ۔۔۔۔۔ معاویہ نے اٹھتے ہوئے دعا کی یزدان اس کی دعا سن اسے گھور کر رہ گیا ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
بھابھی جی ہدا جی میری بات سن لیں برابر کی شاپنگ ہوگی نو چیٹنگ سب برابر چیزیں لیں گے ۔۔۔۔
یہ نہ ہو آپ دونوں بیگ بھر بھر کر شاپنگ کرو اور مجھے ایک دو جوڑوں پر ہی تڑخا دو معاویہ نے دل میں اٹھتے ہوئے سوال کو ان دونوں کے سامنے اگلا۔۔۔۔۔
تم نے اپنا منہ بند نہ کیا تو پھر پچھلی شاپنگ کے کپڑوں پر ہی گزارا کرو گے ہدا نے گھور کر اسے خاموش رہنے کو کہا۔۔۔۔۔
بغیر بیوی کے بھی کوئی زندگی ہے بھلا جس کا دل کرتا ہے آکر سنا جاتا ہے منہ بند کروا جاتا ہے ۔۔۔۔ کاش بیوی ہوتی باتیں تو سنتی اس نے سیٹ سے ٹیک لگاتے سرد آہ خارج کی ۔۔۔۔
اس کی بات پر دونوں نفی میں سر ہلا کے رہ گئیں ۔۔۔۔۔
ایسے ہی باتوں باتوں میں تینوں مال پہنچ گئے ۔۔۔۔
یار تم دونوں باقی کی چیزیں لو میں بھائی کی کال آ رہی ہے اٹینڈ کر کے آتا ہوں ۔۔۔۔ وہ لوگ کافی ساری شاپنگ کر چکے تھے ۔۔۔۔۔
اپنے نمبر پر یزدان کی آتی دیکھ وہ ان دونوں کو بتا کے خود باہر کال اٹینڈ کرنے آگیا ۔۔۔۔
جی بھائی بس تھوڑی سی شاپنگ رہ گئی ہے ہم کر کے جلدی ہی واپس آجائیں گے وہ یزدان سے بات کر کے پلتا تو اس کی نظر سامنے پارکنگ ایریا میں پڑی ۔۔۔۔
جہاں ایک لڑکی کھڑی ادھر ادھر دیکھ رہی تھی جیسے کسی کے آنے کا انتظار کر رہی ہو۔۔۔۔۔
اسے دیکھ کے معاویہ کے شیطانی دماغ میں آئیڈیا آیا تو وہ مسکراتے ہوئے اس کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔۔
ہے یو پریٹی گرل!!! مجھ سے دوستی کرو گی کیا معاویہ نے شاپنگ مال کے باہر گاؤن اور حجاب میں کھڑی لڑکی سے پوچھا ۔۔۔۔
میں لڑکوں سے دوستی نہیں کرتی ،،، فوراً سے جواب دیا گیا ۔۔۔۔
یہ کونسا بڑی بات ہے آپ مجھے لڑکی سمجھ لیں وہ مسکراہٹ ضبط کیے پھر سے بولا۔۔۔۔
ٹھیک ہے آپ یہ گاؤن پہن لیں اور یہ میک اپ بھی کر لیں پھر میں لڑکی سمجھ کر آپ سے دوستی کر لوں گی ۔۔۔۔۔
اس لڑکی نے اپنے ہاتھ میں موجود شاپنگ بیز معاویہ کی طرف بڑھائے کہا جس میں گاؤن اور میک اپ کا کچھ سامان موجود تھا۔۔۔
اور ساتھ میں آپ شیو بھی کر لیجیے گا ۔۔۔۔۔ اب میں داڑھی مونچھ والی لڑکی سے دوستی کرتی تھوڑی نہ اچھی لگوں گی ۔۔۔۔۔
لوگ ہنسیں گے مجھ پر ،،، سنجیدگی سے جواب دیا گیا ۔۔۔۔
اس کی بات سن کر معاویہ کا منہ حیرانگی سے کھل گیا جبکہ پیچھے کھڑی اریبہ اور ہدا ہنس ہنس کے ہنسی سے لوٹ پوٹ ہوگئی ۔۔۔۔۔
دیکھو پریٹی گرل تم جانتی نہیں ہو میں کون ہوں ۔۔۔۔۔ مجھ سے تمیز سے بات کرو ان دونوں کی ہنسی کو اگنور کر کے اس نے روبدار آواز میں کہا۔۔۔۔۔
کیوں میں ہی کیوں کروں جا کر تمیز سے بات
تمیز بھی تو مجھ سے آکر بات کر سکتی ہے نہ
اس نے پھر سے چہرے پر سنجیدگی سجائے جواب دیا ۔۔۔۔۔
ہاہاہاہا معاویہ یار کیا دن ہے تمھارا آج کا کبھی جوتے کھا رہے ہو تو کبھی منہ پر باتیں ہدا نے پیٹ پر ہاتھ رکھ کے ہنستے ہوئے اس کا مذاق اڑایا ۔۔۔۔۔۔
معاویہ اس لڑکی کو غصے سے گھورتا جا کر گاڑی میں بیٹھ گیا اس کے پیچھے پیچھے وہ دونوں بھی جا کر گاڑی میں بیٹھ گئیں ۔۔۔۔
ہاہاہاہا یار مزاق کر رہے تھے منہ کیوں لٹکایا ہوا ہے ہدا اس کا لٹکا ہوا منہ دیکھ کے بولی ۔۔۔۔۔
اس کے پوچھنے پر وہ منہ دوسری طرف کر کے شیشے سے باہر دیکھنے لگا ۔۔۔۔۔
وہ دونوں بھی مسکرا کر کندھے اچکاتیں باتوں میں مصروف ہوگئیں ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
وہ تینوں گھر پہنچے تو اسفند وہاں سے جا چکا تھا جبکہ یزدان کچن میں ان تینوں کے لیے چائے بنا رہا تھا ۔۔۔۔۔
چونکہ وہ تینوں تھکے ہوئے تھے اس لیے سیدھا اپنے اپنے کمروں میں جا بند ہوئے ۔۔۔۔۔
جب تک یزدان چائے بنا رہے ہیں کیوں نہ میں ان کے آنے سے پہلے یہ ساڑھی پہن کر ٹرائے کر لوں ،،، اس نے صوفے پر شاپنگ بیگز رکھتے ہوئے سوچا ۔۔۔۔
پھر مسکراتے ہوئے اپنے لیے لی بلیک کلر کی ساڑھی اٹھا کر واشروم میں گھس گئی ۔۔۔۔۔
ساڑھی پہننے کے بعد وہ باہر مرر کے سامنے آکر کھڑی ہوگئی اور پھر جیولری کا دوسرا سامان پہن کر ٹرائے کرنے لگی۔۔۔۔
ہیں اریبہ توں تو بہت ہی سوہنی لگ رہی ہے وہ شیشے میں اپنا عکس دیکھتے ہوئے مسکرا کر بڑبڑائی ۔۔۔۔۔۔
وہ کمرے میں چائے کی ٹرے پکڑے داخل ہوا تو اریبہ کو دیکھ کر اپنی جگہ پر مبہوت ہو گیا پاؤں سے کمرے کا دروازا بند کیا۔۔۔۔۔
اف اللّٰہ پتا نہیں چیزوں کو میرے ہاتھ میں رہنے سے کونسی تکلیف ہوتی ہے جو اچھل اچھل کر نیچے گرتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
اس نے پرفیوم کی بوتل کو نیچے گرے دیکھ غصے سے کہا اور نیچے جھک کر پرفیوم اٹھانے لگی ۔۔۔۔۔۔
پرفیوم گرنے کی آواز سے ہی وہ ہوش کی دنیا میں آچکا تھا اور اب اس پیچھے آکھڑا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔
سیدھے ہوکر اس نے پرفیوم کی بوتل ڈریسنگ ٹیبل پر رکھی پھر جیسے ہی نظر اپنے پیچھے کھڑے یزدان پر پڑی تو گڑبڑا گئی۔۔۔۔۔۔۔
اف اللّٰہ یہ کہاں سے آگئے اب پھر سے اپنی چھچھوری حرکتیں نہ شروع کر دیں اس نے دل ہی دل میں سوچا ۔۔۔۔۔۔
یزدان جی آپ یہاں کیا کر رہے ہیں اس نے ہونٹوں پر مسکراہٹ سجائے پوچھا ۔۔۔۔۔
میرا کمرہ ہے جب دل چاہے گا آسکتا ہوں ضروری تو نہیں کوئی کام ہوگا تو ہی آؤں گا ۔۔۔۔۔۔
فلحال تو مجھے اپنی سویٹی کو دیکھنا تھا اس لیے آگیا ۔۔۔۔۔ اور اندر آیا تو پتا چلا میری سویٹی تو میرے دل پر بجلیاں گرانے کے در پے ہے۔۔۔۔۔۔
بہت خوبصورت لگ رہی ہو سویٹی وہ پیچھے سے ہی اسے اپنے حصار میں لیتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔
وہ اسے گھما کر ڈریسنگ ٹیبل کے ساتھ لگائے اس کے دائیں بائیں ہاتھ رکھ کر اس کا راستہ روک چکا تھا۔۔۔۔۔۔
جان من سارا دن پھڑپھڑاتی پھرتی ہو اور اپنی من مانیاں کرتی ہو لیکن اب تمھاری من مانیاں نہیں چلیں گی چپ چاپ کھڑی رہو۔۔۔۔۔
یزدان نے اسے ہلتے دیکھ اس کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا تو اس کی نظریں خودبخود جھک گئیں ۔۔۔۔۔۔
اس نے یزدان کا بازوں ہٹا کر نکلنا چاہا جب اپنی کوشش میں ناکام رہی تو غصے سے یزدان کو دیکھا جو بہت دلچسپی سے اس کی گھبراہٹ کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔
وہ اچانک ہی اسے اپنے حصار میں لیے اس کے بالوں کی مہک کو اپنی سانسوں میں کھینچنے لگا۔۔۔۔۔
اف سویٹی تمھارا یہ حشر برپا سراپا مجھے بہکا رہا ہے۔۔۔۔۔
پلیز آپ یہ سب نہ کریں مجھے چینج کرنا ہے ۔۔۔۔ وہ ایک بار پھر سے بولی ۔۔۔۔
شیییی ،،،،
اب ہم نہیں ہمارے لب بولیں گے۔۔۔وہ اسے چپ کرواتے اسکی کمر کو سختی سے جکڑے سینے سے لگاتے اس کے ہونٹوں پر شدت سے جھک گیا۔۔۔۔۔۔
اسکے لمس پر اریبہ اپنی آنکھیں بند کر کے اسے خود سے دور کرنے لگی ۔۔۔۔
اسکی شدتوں کو سہتے اب اریبہ کی سانسیں ابتر ہونے لگی تھیں مگر یزدان کی وارفتگیاں، شدتیں وقت بڑھنے کے ساتھ کم ہونے کے بجائے اور بڑھتی جارہی تھیں۔۔۔۔۔۔
یزدان کے ہونٹ اسکے ہونٹوں سے سرکتے بیوٹی بون پر آگئے اور اسے دھیمے دھیمے اپنے لمس سے سلگانے لگے۔۔۔۔۔۔
وہ اسے اٹھائے بیڈ تک لایا اور اسے بیڈ پر لیٹاتے اس کے اوپر جھکا اور ہاتھ بڑھا کر کمرے کی لائٹ آف کر گیا ۔۔۔۔۔
اور دوبارہ سے اس اپنی باہوں میں لے کر اسکی ساڑھی کا پلو انگلی سے گرا کے کمر پہ جھولتی ساری ڈوریوں کو کھولے اس کے شانوں سے بلاؤز کھسکاتے وہاں اپنے دھکتے ہونٹ رکھ کر اریبہ کو امتحان میں ڈالے ایک بار پھر اسکے لبوں کو اپنے لبوں میں قید کیے پوری شدت سے اس کے ہونٹوں پر جھکا اور خود کی سانسیں اس کی سانسوں میں انڈیلنے لگا ۔۔۔۔۔۔
سلگتے ہونٹوں سے دھیرے دھیرے اس کی شہہ رگ کو چھوتے ہوئے اسکی انگلیوں میں اپنی انگلیاں پھنسائے وہ اپنے جذبات کی رو میں بہتے ہوئے اسے بھی اپنے ساتھ کسی اور دنیا میں لے جارہا تھا۔۔۔۔۔۔۔
اس کی جان لیوا گستاخیوں پر اس کے تو اعصاب سلب ہونا شروع ہوگئے۔۔۔۔۔۔
وہ اب اس کے وجود کو اپنے شدت بھر لمس سے پھولوں کی طرح مہکانے لگا۔۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
ڈونٹ ڈسٹرب می پریٹی گرل وہ آنکھیں بند کیے لیٹا ہوا تھا جب اس کے سامنے مال والی لڑکی کا چہرہ لہرایا ۔۔۔۔۔
ایک دفع دوبارا میرے ہاتھ لگو تمھارا گلا نہ دبا دیا تو کہنا ۔۔۔۔۔
جب بار بار پھر سے اس کا چہرہ آنکھوں کے سامنے لہرایا تو وہ غصے سے اٹھ کر بیٹھتے ہوئے بڑبڑایا ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
کیسی ہو ؟؟؟ وہ فریش ہوکر باہر نکلی تو اسے اپنے موبائل پر بپ سنائی دی ۔۔۔۔۔
دیکھا تو سکرین پر اسفند کا میسج جگمگا رہا تھا ۔۔۔۔
ٹھیک نہیں ہوں ؟؟؟ ہدا نے دانتوں تلے لب دبائے اسے جواب دیا ۔۔۔۔۔
کیا ہوا ہے ؟؟؟ پریشانی سے پوچھا گیا۔۔۔۔۔
بس طبیعت بہت خراب ہے ۔۔۔۔ چکر بھی آ رہے ہیں ۔۔۔۔ سر بھی بہت درد کر رہا ہے لگتا ہے میرا آخری وقت آگیا ہے ۔۔۔۔۔
مر گئی تو دعاؤں میں یاد رکھئے گا اور بریانی کی دیگ پر ختم نہ دلوائیے گا معاویہ ٹھونس ٹھونس کر کھائے گا اس کی تو خواہش پوری ہو جائے گی ۔۔۔۔۔
پوری سنجیدگی کے ساتھ ہدا اسے وائس میسج کر کے خود سکون سے لیٹ گئی ۔۔۔۔۔
جبکہ دوسری طرف موجود اسفند کا سارا سکون غارت کر گئی ۔۔۔۔
وہ جلدی سے اٹھا تھا گاڑی کی کیز اٹھاتے ریش ڈرائیونگ کرتے خانزادہ ہاؤس پہنچا تھا ۔۔۔۔۔ اس سے گارڈز نے کوئی سوال نہیں کیا تھا نہ ہی روکا تھا کیونکہ وہ اکثر آتا جاتا رہتا تھا ۔۔۔۔۔۔
وہ بغیر آواز کیے اس کے کمرے کی طرف بڑھا لیکن اسے سکون سے بیڈ پر لیٹے دیکھ خود کو کوسا کیسے وہ اپنی ہونے والی شرارتی بیوی کی باتوں میں آگیا ۔۔۔۔۔
وہ مسکراتے ہوئے اسے ایک نظر دیکھ کر وہیں سے پلٹ گیا۔۔۔۔۔۔
خانزادہ ہاؤس میں آج صبح سے ہی گہما گہمی تھی ۔۔۔۔۔ ہر کوئی اپنی اپنی تیاریاں کرنے میں مصروف تھا ۔۔۔۔۔
چونکہ فنکشن خانزادہ ہاؤس میں ہی تھا اس لیے دلہن کو تیار ہونے کے لیے پارلر بھیج دیا گیا تھا اریبہ بھی اس کے ساتھ ہی گئی تھی۔۔۔۔
معاویہ ان دونوں کو پارلر چھوڑنے گیا تھا جبکہ پیچھے سے یزدان اور اسفند گھر کو ڈیکوریٹ کرنے میں مصروف تھے ۔۔۔۔۔
ان کی تمام تیاریاں بھی مکمل ہوچکی تھیں اس لیے اب وہ خود بھی ریڈی ہونے جا چکے تھے ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
چونکہ آج بارات کا فنکشن تھا ہدا اور اریبہ کے تیار ہونے کے بعد معاویہ انہیں پوری سیکیورٹی میں گھر چھوڑ کر جا چکا تھا ۔۔۔۔۔
اور اب باراتی بن کے اسفند کے ساتھ گھر سے باہر جا چکا تھا ۔۔۔۔۔
بارات پورے دھوم دھام کے ساتھ خانزادہ ہاؤس پہنچی تھی ۔۔۔۔
آج کسی عام ہستی کی نہیں لاکھوں دلوں کی دھڑکن اے ایس پی اسفند اور مشہور بزنس مین یزدان خانزادہ کی بہن کی شادی تھی ۔۔۔۔۔
اسفند اور یزدان نے مل کے شادی کے انتظامات ایسے کیے تھے کہ دیکھنے والوں کی آنکھیں چندھیا کر رہ گئی۔۔۔۔
گھر کی ڈیکوریشن بہت خوبصورت طریقے سے کی گئی تھی۔۔۔۔ مختلف اقسام کے لوازمات تیار کیے گئے تھے۔۔۔۔
مہمانوں کی آؤ بھگت میں کوئی کمی نہیں چھوڑی گئی تھی اور دیگر دوسرے انواع اقسام کی چیزوں پر پیسہ پانی کی طرح بہا دیا گیا تھا ۔۔۔۔۔
یہ شادی اپنی مکمل شان و شوکت کے ساتھ ملک کی سب سے بڑی شادیوں میں سے ایک ہونے والی تھی جسے لوگ صدیوں تک یاد رکھنے والے تھے۔۔۔۔۔
ہوتی بھی کیوں نا دی گیریٹ یزدان خانزادہ جو کہ ملک کی نامور شخصیات میں سے ایک تھا اس کی بہن کی شادی تھی ۔۔۔۔۔
بیشک نکاح سادگی سے ہونا تھا لیکن پھر بھی سارے انتظامات بہت اچھے طریقے سے کیے گئے تھے ۔۔۔۔۔
ہر طرف میڈیا اور کیمرہ مینز کی بھرمار تھی ۔۔۔۔۔
گھر میں جہاں میڈیا کی بھرمار تھی وہی مشہور سے مشہور شخصیات کو وہاں مدعو کیا گیا تھا۔۔۔۔۔
اسفند کے شعبے سے ریلیٹڈ بہت سارے اعلیٰ افسران بھی وہاں مدعو تھے ۔۔۔۔
بارات کا استقبال بڑی شان و شوکت کے ساتھ کیا گیا تھا ۔۔۔۔
یزدان کبھی ایک گیسٹ تو کبھی دوسرے گیسٹ کے ساتھ پایا جاتا۔۔۔۔ پایا بھی کیوں نہ جاتا ۔۔۔۔ آخر کو وہ لوگ اس کے ایک دفع بلانے پر اپنے تمام تر ضروری کام چھوڑے وہاں موجود تھے ۔۔۔۔۔۔
اس کی اپنی شادی اتنی اچانک سے ہوئی تھی کہ وہ کسی کو بلا نہیں پایا لیکن اپنی بہن کی شادی میں اس نے سب لوگوں کو بلایا تھا۔۔۔۔۔
مسٹر اسفند آپ کی شادی آپ کی پسند سے ہو رہی مین کے لو میرج یا پھر اپنے ساتھ کھڑے اپنے دوست کی بات سن کر اسفند کے چہرے پر بے ساختہ ہی مسکراہٹ چھائی تھی ۔۔۔۔
افکورس لو میرج مسٹر توقیر اس نے ہنستے ہوئے جواب دیا ۔۔۔۔۔
آپ کے چہرے پر ختم نہ ہونے والی مسکراہٹ بھی اس بات کا پختہ ثبوت ہے کہ آپ کی لیو میرج ہے مسٹر توقیر صاحب ہنستے ہوئے بولے ۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
ہدا کو ایک سائیڈ سے یزدان جبکہ دوسری سائیڈ سے اریبہ تھامے ہوئے تھی ۔۔۔۔۔ وہ لوگ جیسے جیسے نیچے اتر رہے تھے ان پر پھولوں کی پتیوں کی برسات ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔
وہ لوگ جیسے ہی آخری سیڑھی پر پہنچے مین لائٹ کو بجھا کر ایک سپورٹ لائٹ سے ان کو فوکس میں لیا گیا تھا ۔۔۔۔۔
یزدان اور اریبہ نے بنا وقت ضائع کیے اس لیجا کر اسفند کے سامنے بیٹھا دیا جہاں پر اسفند پہلے ہی اپنی شاندار پرسنیلٹی کے ساتھ ماحول پر طلسم طاری کیے ہوئے تھا۔۔۔۔۔
اسفند کی نظر جیسے ہی گھونگھٹ کی اوت میں دوسری سائیڈ پر بیٹھی ہدا پر گئی وہ اپنی جگہ مبہوت رہ گیا ۔۔۔۔۔
وہ ہلکے گلابی رنگ کے بھاری لہنگے میں گھونگھٹ کیے بھی بہت ہی خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔۔۔
ہر کوئی ستائشی نظروں سے انہیں دیکھ رہا تھا ان دونوں کی جوڑی بھی چاند سورج کی جوڑی لگ رہی تھی ۔۔۔۔۔
ان دونوں کے بیٹھتے ہی نکاح کا سلسلہ شروع ہوا ۔۔۔۔۔ نکاح نامے پر سائن کرتے ہوئے ہدا کے ہاتھ کانپے تھے لیکن یزدان اور اریبہ کے اس کے سر پر ہاتھ رکھتے ہی وہ کانپتے ہاتھوں سے سائن کر گئی ۔۔۔۔۔
دونوں طرف سے ایجاب و قبول کا مرحلہ طے پاتے ہی دونوں کو سٹیج پر لیجا کر ساتھ ساتھ بیٹھایا جانے لگا ۔۔۔۔۔
معاویہ اسفند کو سٹیج پر بٹھا چکا تھا جبکہ یزدان اور اریبہ اسے تھامے سٹیج کی طرف لیجا رہے تھے ۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ یزدان اور اریبہ اسے لے کر سٹیج پر چڑھتے اسفند اپنی جگہ سے اٹھتا آگے بڑھ کر ایک سٹائل کے ساتھ اسکی طرف اپنا دایاں ہاتھ بڑھا گیا۔۔۔۔۔
جس پر ہال پھر تالیوں اور سیٹیوں سے گونج اٹھا تھا ۔۔۔۔۔
سپورٹ لائٹ کی روشنی میں لوگوں کی کچھ رشک اور کچھ حسد بھری نظریں ان سب پر ٹکی ہوئی تھیں جہاں ایک اے ایس پی اپنے بھائی کے حصار میں کھڑی پیاری سی لڑکی کیلئے ہاتھ بڑھائے ہوئے تھا۔۔۔۔۔
لیکن وہ اسکا ہاتھ تھامنے کی بجائے اسے تنگ کرتی کبھی یزدان تو کبھی اریبہ کے ساتھ باتوں میں مصروف ہوجاتی ۔۔۔۔۔۔
اس کی اس حرکت پر اسفند اپنا سا منہ لے کے رہ گیا۔۔۔۔
یزدان کے مسکرا کر اشارہ کرنے پر اس نے اسکے پھیلے ہوئے مظبوط ہاتھ کی کھردری ہتھیلی پر اپنا نرم و نازک ہاتھ رکھا جسے مظبوطی سے تھامتے ہوئے اس نے ایک جھٹکے سے اپنی طرف کھینچا۔۔۔۔۔
جس پر وہ لہراتی ہوئی کٹی ڈال کی طرح اسکے کشادہ سینے کا حصہ بنی۔۔۔ جبکہ دوسرے ہاتھ سے اسکے کندھے کو تھامتے بمشکل خود کو گرنے سے بچایا تھا۔۔۔۔۔
اور اسکی یکدم تیز ہوتی دھڑکنوں کو محسوس کرتے وہ دلکشی سے مسکرایا تھا۔۔۔۔ جسے دیکھتے ہوئے سب نے زبردست ہوٹنگ کے ساتھ تالیاں بجائی تھی۔۔۔۔۔
وہ اچھے سے جانتا تھا کہ اسکی یہ ایک مسکراہٹ کتنے دلوں میں گھر کر گئی تھی۔۔۔ کتنی دھڑکنوں کو اس ایک مسکراہٹ نے اپنا دیوانہ کیا تھا۔۔۔ لیکن اسے کسی کی بھی پروا نہیں تھی۔۔۔
یہ کیا بدتمیزی ہے میں گر جاتی تو اس نے زور سے اپنی ہائی ہیل اس کے پاؤں پر ماری جس سے وہ کراہتے ہوئے ہوش میں واپس آیا ۔۔۔
اسفند کی شکل دیکھ کر ہدا کے ساتھ ساتھ سب نے اپنا چہرہ نیچے کیے اپنی امڈ آنے والی مسکراہٹ چھپائی تھی ۔۔۔۔۔۔
چوروں غنڈوں کی چھترول کرنے والا اے ایس پی گھر میں بیوی سے چھترول کرواتا ہے ہاہاہاہا شادی میں موجود ایک سینئر آفیس نے مسکراتے ہوئے اسفند کی ٹانگ کھینچی ۔۔۔۔۔۔
وہ اسے گھوری سے نوازتے اپنے ساتھ لے کے بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔ مجھے گھورنا بند کرو ورنہ میں ابھی کے ابھی اٹھ کر اپنے کمرے میں چلی جاؤں گی اس کے گھورنے پر اس نے گھونگھٹ کے اندر سے ہی دھمکی دی ۔۔۔۔۔۔
آج ہماری شادی ہے یار آج تو شرارتوں سے بعض آجاؤ ۔۔۔۔اسفند نے اس کی منت کی ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
سٹیج پر بٹھا کر دونوں کا اچھی طرح سے فوٹو شوٹ کیا گیا ۔۔۔۔ فوٹو شوٹ ختم ہوا تو کھانے کا شور اٹھا ۔۔۔۔۔
تمام مہمان کھانے کی طرف متوجہ ہوگئے ۔۔۔۔۔
یار بہت ہی ضروری کال آ رہی ہے یہاں بہت شور ہے میں ذرا اٹینڈ کر کے آتا ہوں پھر دونوں کھانا کھاتے ہیں ۔۔۔۔۔
اچانک سے اسفند کے موبائل پر کال آئی تو وہ ہدا سے ایکسکیوز کرتا اٹھ کے کال اٹینڈ کرنے باہر چلا گیا ۔۔۔۔۔
میں ضروری کال اٹینڈ کر آؤں پھر دونوں مل کے کھانا کھائیں گے آیا بڑا ہدا اس کی نقل اتارتے ہوئے بڑبڑائی اور پاس کھڑے معاویہ کو کھانا لانے کو کہا ۔۔۔۔
لا دے بھائی نہیں ہے آج تو میری شادی ہے نا،،، اس کے منہ بنا کر منع کرنے پر ہدا نے اس کی منت کی ۔۔۔۔
اچھا اتنی منتیں کر رہی ہو تو لا ہی دیتا ہوں وہ احسان کرنے والے انداز میں بولا اور اس کے لیے کھانا لینے چلا گیا۔۔۔۔۔
تھوڑی دیر بعد وہ اس کے لیے کھانے کی ٹرے لے کر آیا تو وہ شودوں کی طرح گھونگھٹ کے اندر سے ہی کھانے پر جھپٹ پڑی ۔۔۔۔۔
دور کھڑی اریبہ اسے ایسے کھاتا دیکھ مسکرا دی جبکہ اسفند نے نفی میں سر ہلایا اس کا بگڑا ہوا بچہ کبھی نہیں سدھر سکتا ۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
اے ایس پی اسفند پلیز ہیلپ می!!!!: اسفند کال کر کے پلٹا تو اسے اپنے پیچھے سے کسی لڑکی کی آواز سنائی دی ۔۔۔۔۔
پلیز ،،، پلیز ہیلپ می وہ لوگ مجھے پکڑ کر لے جائیں گے اسفند نے جھٹ سے مڑ کر دیکھا تو وہاں ایک لڑکی شادی کے جوڑے میں کھڑی اس سے ہیلپ مانگ رہی تھی ۔۔۔۔۔
ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ اپنی شادی سے بھاگ کر آئی ہو۔۔۔۔۔
جی بتائیں میں آپ کی کیسے ہیلپ کر سکتا ہوں اسفند نے سینے پر ہاتھ باندھے اس سے پوچھا ۔۔۔۔
وہ میری چچی اپنے ساٹھ سالہ بوڑھے نشئی بھائی سے زبردستی میری شادی کرنا چاہتی ہیں ۔۔۔۔۔ مجھے ان سے شادی نہیں کرنی ۔۔۔۔
میں چھپنے کے لیے یہاں پہنچی تو دیکھا یہاں پر آپ کھڑے ہیں اس لیے آپ سے ہیلپ لینے چلی آئی پلیز میری ہیلپ کریں۔۔۔۔۔
آپ ٹینشن نہ لیں اور چلیں میرے ساتھ کوئی بھی آپ کے ساتھ زبردستی نہیں کر سکتا اسفند اسے ریلیکس کرتا گھونگھٹ کروا کے اپنے ساتھ لے کر اندر بڑھ گیا ۔۔۔۔۔
وہ جیسے ہی اندر داخل ہوا اس کی نظر سامنے شودوں کی طرح کھانا کھاتی اپنی بیوی پر گئی جس سے اس کے آنے تک کا صبر نہیں ہوا ۔۔۔۔
وہ جیسے ہی اس لڑکی کو لے کے سٹیج کی طرف بڑھا ہدا کی نظر اسفند اور اس کے ساتھ دلہن کے لباس میں کھڑی لڑکی پر پڑی۔۔۔۔۔
اس نے بریانی کا جو چمچ بھر کے منہ میں ڈالا تھا وہ ویسے ہی باہر آیا تھا ۔۔۔۔۔
یہ آپ کے ساتھ لڑکی کون ہے ؟؟؟
آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں میرے ساتھ نکاح کر کے کھانا کھانے کے وعدے کر کے دوسری لڑکی سے شادی کر کے آگئے ۔۔۔۔۔
چھوڑوں گی نہیں میں اس منہوس چڑیل کو جو میرا ٹھوڑی دیر پہلے کا شوہر ہڑپ گئی ۔۔۔۔ ہدا غصے سے اس کی طرف بڑھی ۔۔۔۔۔
لیکن اسفند راستے میں ہی اسے روک گیا۔۔۔۔ تم اسے کچھ نہیں کہو گی دور رہ کے بات کرو ۔۔۔۔
مجھے کوئی کمزور لڑکی مت سمجھیے گا میں آپ دونوں کے شادی کے لڈوؤں میں ہی زہر ملا کے آپ دونوں کو کھلاؤں گی ۔۔۔۔۔
اور آپ کے ساتھ اپنی سوتن کو اس دارفانی سے رخصت کروں گی ۔۔۔۔۔ دنیا یاد رکھے گی ہدا خانزادہ کو دھوکا دینے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے وہ ہاتھ نچا نچا کر اسے دھمکی دینے لگی۔۔۔۔۔
بچاؤ بچاؤ مجھے بچاؤ لگتا ہے میری چچی آگئیں اپنے بوڑھے نشئی بھائی کے ساتھ اس لڑکی کو اپنی کمر پر کسی چیز کے لگنے کا احساس ہوا تو وہ بھاگ کر سٹیج پر کھڑی چینخنے لگی۔۔۔۔۔
بھاگتے ہی اس کا گھونگھٹ اس کے چہرے سے اتر چکا تھا ۔۔۔۔۔
اے لڑکی تیری ہمت کیسے ہوئی میری نند کی سوتن بننے کی اریبہ نے دور سے ہی اس پر ہوائی فائرنگ کی تھی اور اب غصے سے دونوں ہاتھ سینے پر باندھے اس سے پوچھ رہی تھی ۔۔۔۔۔
اپنی چچی کی بجائے کسی اور لڑکی کی آواز سن کر وہ جھٹ سے پیچھے مڑی تھی ۔۔۔۔۔
پریٹی گرل!!!! جیسے ہی وہ لڑکی پیچھے مڑی تینوں نے ایک ساتھ کہا۔۔۔۔
پریتی گرل!!!! یہ کیا,کیا تم نے میں تو تمھیں اپنی بھابھی بنانا چاہتی تھی لیکن تم تو میری سوتن ہی بن گئی ۔۔۔۔۔
وہ گھونگھٹ سنبھالے اس کی پاس جاتے بولی ۔۔۔۔۔
تم مجھے بھابھی بنانا چاہتی تھی تو اب بنا لو اس سے پہلے کہ وہ چڑیل چچی مجھے اپنی بھابھی بنائیں ہدا کے بتانے پر اس نے جلدی سے کہا۔۔۔۔۔
تم تو میری سوتن بن گئی ہو اب بھابھی کیسے بناؤں ہدا نے روتے ہوئے شکوہ کیا۔۔۔۔
یار نہیں ہوں میں تمھاری سوتن ۔۔۔۔ نہیں ہوئی میری اے ایس پی اسفند سے شادی۔۔۔۔۔
میں تو شادی کے جوڑے میں اپنے گھر سے بھاگ کر آئی ہوں ۔۔۔۔ اور اے ایس پی اسفند سے ہیلپ مانگی ہے ۔۔۔۔۔
کیونکہ میری چڑیل چچی میری شادی اپنے نشئی بھائی سے کروانا چاہتی ہیں زائنہ نے تمام تر صورت حال کے بارے میں انہیں آگاہ کیا ۔۔۔۔۔
سوری!!! اریبہ اور ہدا شرمندگی سے بولیں ۔۔۔۔ تھوڑے فاصلے پر کھڑے معاویہ نے سکون کا سانس لیا ۔۔۔۔۔
اسفند نے ایک ناراض سی نظر ہدا پر ڈالی ۔۔۔۔۔
یزدان بھی ان سب کی طرف بڑھا۔۔۔۔۔
آپ کو کوئی کچھ نہیں کرے گا ٹینشن نہ لو آپ بچہ کوئی آپ کے ساتھ زبردستی نہیں کر سکتا ۔۔۔۔ یزدان اس کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔
میرے بھائی سے شادی کرو گی یزدان نے اس کے سر پر ہاتھ رکھے محبت سے پوچھا ۔۔۔۔
جس پر وہ ہاں میں سر ہلا گئی ۔۔۔۔ ادھر آؤ معاویہ یزدان کے بلانے پر معاویہ مسکراتے ہوئے اس کے پاس آیا ۔۔۔۔۔
یہ پاگل آپ کا بھائی ہے اس دن مال کے باہر والے لڑکے کو دیکھ کے زائنہ نے پوچھا جس پر اسفند نے مسکراتے ہوئے ہاں میں سر کو ہلایا۔۔۔۔۔۔
کیوں آپ کو پسند نہیں ہے؟؟؟ اس نشئی کے مقابلے میں تو ٹھیک ٹھاک ہے زائنہ نے معاویہ کا معائنہ کرتے یزدان کو بتایا ۔۔۔۔
ٹھیک ٹھاک ہے تو پھر چلیں جلدی سے آپ کا نکاح کروا دیں یزدان کے کہنے پر ان دونوں کو آمنے سامنے بٹھا دیا گیا ۔۔۔۔۔
اور پھر دونوں کا نکاح پڑھوایا گیا ۔۔۔۔ معاویہ بہت خوش تھا اس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔۔۔۔۔
ان دونوں کا نکاح ہوا تو ایک بار پھر سے رخصتی کا شور اٹھا دونوں دلہنوں کو رخصت کر کے ان کے کمروں میں بٹھا دیا گیا ۔۔۔۔۔
یزدان نے بھی ان دونوں کو خوب لوٹ کے اپنے اس دن والے حساب برابر کیے تھے ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
اسفند جب کمرے میں آیا تو ہدا بیڈ کراؤن سے ٹیک لگائے آرام فرما رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
اسے مزے سے سکون کی نیند سوتا دیکھ کر اسفند نے نفی میں سر ہلایا اور اس کے خوبصورت سرخ ہونٹوں پر جھک گیا۔۔۔۔۔۔
اپنے ہونٹوں پہ نرم گرم لمس محسوس کر کے ہدا ہڑ بڑا کر آنکھیں وا کیے حیرت سے اسفند کو دیکھنے لگی جو اس کے اٹھتے ہی تھوڑا دور ہو کے اس کے پاس بیٹھا ۔۔۔۔۔
ہدا نے اس کی حرکت پر سرخ پڑتے اپنی سانسیں درست کرتے اسے گھور کر دیکھا۔۔۔۔
ایسے کیا گھور رہی ہو مجھے شرم نہیں آتی آج کی رات بھی نیند کی پڑی ہے تمہیں یہ نہیں کے شوہر کا انتظار کر لوں اسفند کی بات پر ہدا پہلے شرمندہ سی ہوگئی۔۔۔۔
تو یہ کون سا طریقہ ہے جگانے کا اور میں بیٹھے بیٹھے تھک گئی تھی پتا نہیں کیسے آنکھ لگ گئی وہ جلد ہی خود کو کمپوز کرتی بولی۔۔۔۔۔۔۔
اور آپ بھی تو اتنی دیر کر کے آئے ہیں اس میں میرا کیا قصور ہدا کے بات کرنے انداز بھی انوکھا ہی تھا۔۔۔۔۔
اس کی بات سن اسفند کو اس پہ ٹوٹ کر پیار آیا سائیڈ ٹیبل کی دراز سے ایک مخمل کی چھوٹی سی ڈبی نکالی اور اس کی طرف بڑھا دی۔۔۔۔۔۔
یہ تمہاری منہ دکھائی کا گفٹ اسفند نے اسکی طرف وہ ڈبی بڑھا کے کہا تو وہ جلدی سے اسے تھام گئی اور اسے کھول کے دیکھا جس میں خوبصورت سی ڈائمنڈ کی رنگ تھی۔۔۔۔
کیسی لگی ؟؟؟ اسفند نے اس سے پوچھا ۔۔
پیاری ہے اس نے مسکراتے ہوئے بتایا ۔۔۔۔۔
اسفند نے آگے بڑھ کر پنز اتار کر اسے دوپٹے سے آزاد کیا تو اس کا حسن دیکھ کے اسفند کی آنکھوں میں خمار اترنے لگا۔۔۔۔۔۔
اسفند نے اجازت طلب نظروں سے اس کی طرف دیکھا جو اس کے دیکھنے پر مسکرا کر اس کے سینے میں چہرہ چھپا گئی ۔۔۔۔۔
اسفند نے اس کا چہرہ سیدھا کیے اپنے ہاتھوں کے پیالوں میں بھرا اور شدت سے اس کے ہونٹوں پر جھک گیا ۔۔۔۔۔
وہ لائٹ آف کرتا اس پر اپنی شدتیں لٹانے لگا ۔۔۔۔۔ رات بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کی شدتیں مزید بڑھتی جا رہی تھیں ۔۔۔۔۔
اسفند نے ساری رات اسے اپنی محبت کی بارش میں بھگوئے رکھا اور ایک خوبصورت رات اپنے اختتام کو پہنچی ۔۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
معاویہ جیسے ہی کمرے میں آیا زائنہ کو اپنے انتظار میں پایا۔۔۔۔
وہ جلدی سے دروازا بند کرتا اس کی طرف بڑھا ۔۔۔۔۔
معاویہ نے اس کے پاس بیٹھتے اس کا گھونگھٹ اٹھایا اور زائنہ کی طرف دیکھا جس کی آنکھوں میں نیند اور تھکن کی سرخی چھلک رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاہاہاہا پریٹی گرل کو بڑی نیند آ رہی ہے لیکن آج میرا پریٹی گرل کو سونے دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے وہ ذو معنی انداز میں بولا۔۔۔۔۔
سوری پریٹی گرل شادی اچانک سے ہوئی اس لیے میں تمھارے لیے منہ دکھائی کا کوئی گفٹ نہیں لے سکا معاویہ نے اس کا ہاتھ تھامے بتایا ۔۔۔۔۔۔
کوئی بات نہیں اس کا بہکا بہکا روپ دیکھ کے وہ کانپتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔
معاویہ نے اس کا چہرہ اوپر کیے اس کی نظروں میں نظریں گاڑے اجازت طلب کی تو وہ شرم سے نظریں جھکا گئی۔۔۔۔۔۔
زائنہ کے اجازت دیتے ہی معاویہ اسے اپنے سینے سے لگائے اسکے بلاؤذ کی ڈوریاں کھولنے لگا ۔۔۔۔۔
جو کھلتے ساتھ ہی اس کی کمر پر لہرانے لگیں ۔۔۔۔
معاویہ کی نظر اسکی کمر پہ ہی ٹکی ہوئی تھیں۔۔۔۔۔۔۔۔
پتلی سی دودھیا رنگ کی طرح سفید کمر۔۔۔
روئی کی طرح نازک بدن جسے دیکھتے ہی معاویہ بہکنے لگا۔۔۔
بازؤں پر رینگتے اسکی انگلیوں کے لمس سے زائنہ کا بدن کانپ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔
معاویہ نے کاندھے سے اس کا بلاؤذ نیچے سرکایا تو وہ جلدی سے شرماتے ہوئے سینے پر دونوں ہاتھ باندھ گئی۔۔۔۔
جبکہ وہ اسکے کندھے پر پرحدت لمس چھوڑتے ہلکی سے بائیٹ کر گیا تھا۔۔۔
زائنہ نے اس پرشدت لمس پر آنکھیں میچی تھیں۔۔۔
جو آج اسکے پور پور کو اپنے لمس سے مہکانے لگا تھا۔۔۔
سگلتے لمس نے پل بھر میں اسکی روح کھینچی تھی ۔۔ اسکے بے قابو ہوتی دل کی دھڑکنیں۔۔۔اس کا سانس لینا مشکل کر رہی تھیں۔۔۔۔۔
آج کی رات دو روحیں ایک ہوئی تھیں ۔۔۔۔۔ اور ایک خوبصورت سی رات اپنے اختتام کو پہنچی تھی ۔۔۔۔۔
🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀
سویٹی پیکنگ کر لو ہمیں صبح ہی گلگلت کے لیے نکلنا ہے وہ اس کے ہونٹوں کو نرمی سے چھوئے بتانے لگا۔۔۔۔۔۔
کیوں جانا ہے اس نے یزدان کو گھورتے ہوئے پوچھا ۔۔۔۔۔
یار میری ایک بہت ہی اہم میٹنگ ہے جانا ضروری ہے اس لیے اور میں نے سوچا شادی کے بعد ہم کہیں گئے بھی نہیں تو گھوم آئیں گے ۔۔۔۔۔۔
لیکن آج ہی ہدا اور معاویہ کی شادی ہوئی ہے وہ کیا سوچیں گے ۔۔۔۔۔ اریبہ کو ان کی ٹینشن ہونے لگی ۔۔۔۔
تم ٹینشن نہ لو ان کی میں بتا دوں گا انہیں تم بس پیکنگ کرو ۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا بھائی آپ نے ہمیں نیچے کیوں بلایا ؟؟؟ اور یہ بیگ آپ کہیں جا رہے ہیں یزدان صبح ہی ان سب لوگوں کو نیچے بلا چکا تھا ہدا اس کے پاس پڑا بیگ دیکھتے ہوئے پوچھنے لگی ۔۔۔۔۔
بچہ میری ایک بہت ہی امپورٹ میٹنگ ہے جس کے لیے مجھے ابھی نکلنا ہوگا۔۔۔۔۔ اور اریبہ بھی میرے ساتھ جا رہی ہے شادی کے بعد اسے کہیں گھما نہیں پایا تو سوچا اب گھما لاؤں ۔۔۔۔۔۔
اوکے بھیا آپ جائیے لیکن جلدی آئیے گا واپس اس نے مسکراتے ہوئے یزدان کو ہگ کرتے جانے کی اجازت دی ۔۔۔۔۔
پھر وہ دونوں سب سے مل کر گلگلت کے لیے روانہ ہوگئے ۔۔۔۔۔
بتاؤ سویٹی کہاں جانا پسند کرو گی وہ لوگ گلگلت پہنچے تو یزدان نے اس سے پوچھا ۔۔۔۔۔
امممم ،،، مجھے فیری میڈوز جانا ہے اس نے بہت سوچنے کے بعد جواب دیا۔۔۔۔۔
ڈن میں اپنی میٹنگ ختم کر لوں پھر چلیں گے یزدان نے پیار سے اس کے گالوں کو چھوتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
اور پھر اپنی میٹنگ ختم کرنے چلا گیا گیارہ بجے کے قریب وہ اپنی میٹنگ ختم کر کے آیا تو دونوں گھومنے کے لیے نکل گئے۔۔۔۔۔
سویٹی تم ادھر رکو میں اسفند لوگوں کو کال کر کے آیا یزدان نے اسے ارد گرد کے نظارے دیکھ کے خوش ہوتے ہوئے دیکھ کے کہا۔۔۔۔۔۔
جی ٹھیک ہے وہ اسے مسکرا کر کہتی پھر سے ارد گرد چیزیں دیکھنے کا شغل فرمانے لگی۔۔۔۔۔۔
یزدان کو اپنے آگے سے گزرتی جانی پہچانی شخصیت کا احساس ہوا تو وہ کال کٹ کرتا جلدی سے اریبہ کی طرف بڑھا ۔۔۔۔۔۔
اریبہ جو ارد گرد کے نظارے کرنے میں اس قدر گم تھی کہ پہاڑی کے آگے تک پہنچ گئی اسے اپنے پیچھے کسی کے آنے کا احساس تک نہیں ہوا ۔۔۔۔۔
تم نے مجھ سے میرا یزدان سب کچھ چھین لیا گڈ بائے رمشا اس کے پیچھے سے سرگوشی کرتی اسے پیچھے سے دھکا دینے لگی ۔۔۔۔۔۔
لیکن اس سے پہلے ہی یزدان اسے پیچھے سے اپنی طرف کھینچ چکا تھا ۔۔۔۔۔
رمشاء اپنا توازن برقرار نہیں رکھ پائی اور نیچے کھائی میں گرتی چلی گئی اس کی دلدوز چینخیں فیری میڈوز میں گونج رہی تھیں ۔۔۔۔۔
جو دوسروں کے ساتھ برا کرتا ہے اس کے خود کے ساتھ بھی برا ہوتا ہے رمشاء نے اریبہ کو دھکا دے کے گرانا چاہا لیکن خود ہی نیچے گر گئی ۔۔۔۔۔
تم ٹھیک ہو ،،،، یزدان نے اسے سینے سے لگائے پوچھا جو اس کے سینے سے لگی کانپ رہی تھی ۔۔۔۔۔
ریلیکس میری جان اسے اس کے کیے کی سزا مل گئی ہے چلو ہم گھومتے ہیں یزدان اریبہ کو اپنی ہمراہی میں فیری میڈوز گھمانے لگا۔۔۔۔۔۔
ختم شدہ
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Be Qabu Ishq Romantic Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Be Qabu Ishq written by Hurain Fatima . Be Qabu Ishq by Hurain Fatima is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment