Wo Mera Junoon Hai By Gul Writes Complete Short Story Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday 8 June 2024

Wo Mera Junoon Hai By Gul Writes Complete Short Story Novel

Wo Mera Junoon Hai By Gul Writes Complete Short Story Novel 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Readin...

Wo Mera Junoon Hai By Gul Writes Complete Short Story

Novel Name:Wo Mera Junoon Hai 

Writer Name:  Gul Writes

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


اوپر کا کتنا کماتے ہو ؟؟؟ باذان نے سرد لہجے میں آئبرو اِچکا کے بولا تو سامنے بیٹھا وہ شخص پہلے تو سٹپٹایا


مط۔۔ ۔مطلب ؟؟؟


مطلب یہ کہ کتنا حرام کھاتے ہو ؟؟


ابرار نے اسکے کندھے پہ کندھا مارتے دوستانہ لہجے میں پوچھا تو وہ مسکرایا


یہی کچھ ساتھ آٹھ لاکھ .... وہ شیطانی مسکراہٹ سے بولا وہاں موجود لڑکوں اور انکے درمیان میں بیٹھی لڑکی نے پرسرار سا قہقہہ لگایا وہ لڑکا جو پولیس میں کام کرتا تھا انکو دیکھ وہ بھی ہنسنے لگا


وہ جانتا نہیں تھا کہ آفندی کے گھر رشتہ لے کر آنے کی وہ بہت بڑی غلطی کر بیٹھا تھا


کب سے جانتے ہو ہمھیں ؟؟؟؟....

داحی نے سنجیدگی سے پوچھا بازان بس چپ چاپ اس پولیس والے کو دیکھ رہا تھا جو بظاہر تو رشتہ لینے آیا تھا لیکن اسکا اصل مقصد کچھ اور تھا


وہ لڑکی اپنے بھائی کے حصار سے نکلتی اسکی طرف بڑھی بلیک جینز شرٹ پر براؤن کمر سے نیچے آتے بال جسے اس نے کرل کر کے کندھوں پر ڈالا ہوا تھا گرے آنکھوں کو گلاسسز کے پیچھے چھپائے وہ ہائی ہیل پہنے کسی ہیرؤن سے کم نہیں لگ رہی تھی


وہ سب ایک سی ڈریسنگ کیے ہوئے تھے وہ لڑکا اس کو اپنی حوس بھری نظروں سے دیکھنے لگا


اپنی نظروں کو قابو میں رکھو پولیس والے...داحی نے کی برداشت ختم ہوئی اسکی انکھوں میں انگلیاں دیتے وہ زور سے دھاڑا بھلا کہاں برداشت تھی اپنی گڑیا پہ کسی کی بری نظر بھی۔۔۔


وہ پولیس والا درد سے چیختا کرسی سے نیچے گرا وہاں موجود سب نے غصے سے اسے دیکھا جیسے ابھی زندہ درگوں کر دینگے


وہ چلتی اس تک پہنچی ہاتھ اپنی کمر پہ لے جاتے اس نے اپنی گن نکالتے اس پہ تانی , اس پولیس والے نے بامشکل اپنی آنکھیں کھول کہ دیکھا تو اسے سامنے کھڑی لڑکی میں اپنی موت نظر آرہی تھی سب نے دلچسپی سے اسے دیکھا کہ اب کیا کرنے والی ہے


بہت درد ہورہا ہے نہ ۔۔۔؟ زمین پہ ایک گھنٹہ رکھ کہ اس پہ جھکی گن اسکے سر پر رکھتی یکن فکرمند لہجے میں بولی تو اس لڑکے نے اثبات میں سر ہلایا


اس چھوٹے سے مکے سے تمھیں درد محسوس ہورہا ہے۔۔۔۔۔؟ درد سے ابھی واقف ہی کہاں ہو تم۔۔۔۔!لیکن تم فکر مت کرنا اب میں اتنی بھی ظالم نہیں جو تمھیں درد سے آشنا کیے بغیر اوپر پہنچا دوں۔۔۔۔۔۔!" وہ گن اسکے منہ کے اندر گھساتے ٹریگر پہ دباؤ بڑھانے لگی پولیس والا خوف سے اسکی پیشانی میں پیسنہ آگیا باقدہ وہ کانپنے لگا


جو تم ابھی محسوس کر رہے ہو اسے خوف کہتے ہیں وہی خوف جو مظلوم لڑکیاں خود پر ہوئے ظلم کے لئے تمہارے پاس ریپورٹ درج کروانے آتی ہیں اور بغیرت زمین کا بوجھ انہیں جسم فروشی کا کہتے ہو ۔۔۔۔۔۔۔" گن نکال کر اس نے تیش میں غرراتے اسکے ٹانگ پہ فائر کیا


پلیز معاف کردو میں آیندہ ایسا کچھ نہیں کرونگا "" وہ درد سے بلبلاتا معافیوں منتوں پہ اتر آیا گرے آنکھیں لال ہوئی سب ہی اسکا درد ناک انجام دیکھنے کیلئے بے تاب تھے کہ کب اسکی روح پرواز ہو اور کب وہ چین کی سانس لیں


آئندہ کے لئے تم بچو گے تب ایسا کچھ کروگے نا"دانی نے طنزیہ مسکراہٹ سے کہا


جب ان لڑکیوں نے تم سے کہا ہوگا کہ پلیز مجھے چھوڑ دو معاف کردو تو کیا تم نے کیا؟؟ نہیں نا تو ہم تو ہیں ہی جلاد۔،بے رحم کیسے کریں تمھیں معاف ہاں کیسے ۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟ داحی نے ایک گولی اسکے پیٹ میں ماری وہی گرے آنکھوں والی کا زوردار پنچ اسسکے منہ پہ پڑا خون کا فوارہ اس پولیس والے کے منہ سے نکلا پیٹ پہ ہاتھ رکھے وہ درد سے چیختا چلاتا سر ادھر ادھر مارنے لگا


یہ جو اب محسوس ہورہا ہے تمھیں یہاں ،۔۔۔۔۔اسکے کندھے پہ جہاں گولی لگی تھی عین اسی جگہ پہ ہیل رکھتے وہ دباؤ بڑھاتی بولی۔۔۔۔اسے درد کہتے ہیں ۔۔۔۔۔ اسکے درد سے تڑپنے پہ وہ زہر خند لہجے میں بولی


چلو بہت ہوگیا درد درد اب بتاؤ کس کے کہنے پہ اس گھر میں قدم رکھنے کی ہمت کرلی اور اتنی دلیری کہ دشتہ بھی مانگ لیا اب ہمارا حق بنتا ہے کہ تمھیں گفٹ دینا رائٹ بچہ ۔۔۔۔؟؟؟ باذان نے اسکے نازک سے سرخ ہاتھوں سے گن لیتے کہا تو پولیس والے کے دل میں امید جاگی کہ شاید وہ اسے بخش دیں لیکن اب ایسا کہاں ممکن تھا


اب بتا بھی دے کیا انویٹیشن کارڈ لے گا ہم سے "دانی نے منہ بناتے بوریت سے کہا سعد نے بھی گرے آنکھوں والی کو دیکھا


وہ باذان کے پیچھے سے نکلی اسکی پوکٹ سے اسکی گن نکالتے ایک کے بعد ایک فائر پولیس والے پہ کھول گئی سفید چمچماتا فرش پر خون کئی مقدار میں پھیل گیا


دانی اور سعد کے چہرے چمکے وہی باذان داحی اور ابرار نے ان دونوں کو گھورا کہ کیا جاتا جو تم منہ نہ بناتے


یہ کس کا پالتو کتا تھا اور کون تھا یہ اب کیسے پتہ چلے گا؟؟؟؟ ابرار نے باذان کو دیکھا جو غور سے اپنی گڑیا کی حرکت دیکھ رہا تھا جو اس پولیس والے کا موبائل اور پاسپورٹ کے ساتھ اور بھی سامان نکال رہی تھی


مائیکل نام ہے اسکا اور یہ پاک کا نہیں اٹلی کا رہنے والا ہے ۰اٹلین مافیا کا بندہ ہے۔۔۔۔ہاتھ جھاڑ کر اٹھتے وہ انکو بتانے لگی


اس بات سے یہ تو ظاہر ہے حرب تمھاری اسکی لڑائی میں وہ فیملی کو لا رہا ہے ۔۔۔۔۔ باذان نے حرب سے کہا تو گرے آنکھوں میں سوالیہ انداز میں اسے دیکھا "جیسے پوچھنا چاہ رہی ہو کہ کونسی لڑائی اور مجھے کیوں نہیں بتایا '


بچہ چلو اب رکھو گن ہاتھ دیکھو کیسے سرخ ہورہے ہے۔۔"بازان نے بات بدلتے. ااسکے ہاتھ سے گن لیتے نرمی سے کہا وہ سر ہلاتی حرب کے روم میں گھسی


جی تو یہ تھے ہمارے آفندیز اور انکی منتوں مرادوں سے مانگی بہن ۔! سب سے بڑا انکا لیڈر بازان جو بندے کو ایک نظر میں ہی اسکے اندر تک ساری تفصیلات جان لیتا تھا


عالم اور سارب جو لندن میں اپنی گڑیا کے دیے کاموں کی وجہ سے مصروف تھے...!!!!!۔۔۔۔۔ داحی دانی تھے تو جڑوا لیکن مزاج دونوں کے مختلف تھے جہاں داحی غصے کا تیز بے رحم ۔۔، وہی دانی شرارتی خوش مزاج لیکن بات جب انکی گڑیا پہ آتی تو وہ سب تہس نہس کر دیتے تھے


سعد جو کہ ایک انجینئر تھا سخت مزاج سڑیل کہنا بہتر ہوگا .....نومی جو زیادہ تر اپنی گڑیا کو کمپنی دیتا تھا یا یوں کہہ لیں لوگوں کو مارنے کی ٹرکس سیکھتا تھا تا کہ سب کو اینڈ ٹائم پہ جھٹکا دے سکے


ابرار وہ تو بلکل پاگل تھا اپنی گڑیا کے لئے اسکی تکلیف پہ وہ دنیا کو آگ لگادے اتنا خطرناک اسکا غصہ تھا اور انکی گڑیا بڑے مزے سے بیٹھ کے انکی باتیں اور انکا غصہ دیکھا کرتی تھی


اور سب سے آخری ہمارے سنگر دل کو بھانے والی آواز سے اپنے لیے تعریفیں بٹوڑتے شان آفندی جس میں اسکی پاٹنر اسکی گڑیا تھی جسکی اواز کے لوگ دیوانے تھے


ماں باپ کی طرح پالا تھا ان نو بھائیوں نے اپنی بہن کو وہ اسے دنیا کی ہر آسائش دینا چاہتے تھے چھوٹی تکلیف بھی کبھی اسے ہونے نہ دی تھی ہر وقت اسکی ڈھال بن جاتے تھے


لاکھ وہ نازک سہی لیکن قسمت کا کیا پتہ وہ اسکی یہ نازکی ختم کردے یا ہمیشہ ہی برقرار رکھے


نہ پیشی ہوگی نہ گواہ ہوگا 😊😈۔

اب جو بھی ہم سے اڑے گا تباہ

ہوگا 👑


...........................................................................°°

باس ہمارے آدمی کو مار دیا ان لوگوں نے " روشنیوں سے جگمگاتے کمرے میں وہ موٹے گینڈے نما وہ شخص حراب کو مشروب کو اپنے گلے سے اتارتے سامنے کھڑے خوف سے کپکپاتے گارڈ کو دیکھ رہا تھا اسکے دیکھنے پہ گارڈ فر فر بولنے لگا


حرام خوروں تم دو ٹکے کے لوگوں کو میں نے اس لیے نہیں پالا کہ میرے دشمنوں کے ہاتھوں مرو بلکہ اس لیے پالا ہے کہ انکی کٹی گردنیں میرے سامنے لاؤ " ہاتھ میں پکڑی کانچ کی بوتل اس گارڈ کے سر پہ دے ماری وہ گارڈ درد سے کراہ بھی نہ سکا


دفع ہو جاؤ یہاں سے" وہ نشے میں دھت چلا کے بولا تو گارڈ زخمی سر پہ ہاتھ رکھتے باہر بھاگا کہیں وہ سنکی بڈھا پھر نہ اسے بلا لے


کہاں ہو تم"اس نے کسی کو کال ملاتے وہ نہایتی پیار محبت سے پوچھا


افففف ڈیڈ ٹھیک ہوں میں ہر وقت یہی سوال کیوں۔۔۔۔؟بیزاریت سے خواب دیا گیا لیکن پھر بھی وہ مسکرایا


بیر ملک کب انا ہی واپس اٹلی " اپنے لہجے کو نارمل رکھے وہ اسے محسوس نہیں ہونے چاہتے تھے کہ وہ ڈرنک ہیں


جب دل کیا آجاؤ گا لیکن آج میں پاکستان جاؤ گا میرے فرینڈ کی شادی ہے ۔۔۔۔۔۔" وہ سنجیدگی سے بتانے لگا


بٹ یہاں آنا زیادہ ضروری ہے شادی پہ نا جاؤ گے تو بھی اسکی شادی ہو ہی جانی ہے" انکے لہجے میں سختی آئی


پلیز ڈیڈ ابھی موڈ نہیں ہے میرا کام کرنے کا یار کچھ منتھ بعد کرلونگا جوائن ۔۔۔۔ بیر بیزاری سے بولا کیونکہ اس وقت وہ ایئرپورٹ پر تھا اوپر سے ملک کی کال وہ چڑچڑا ہوا


بسس ایک سال اسکے بعد تم چاہو نہ چاہو تمھیں آفس انا ہی ہوگا اوکے ۔۔۔۔"


اوکے بائے ۔۔" کہتے وہ کال کٹ کرگیا


سر فلائٹ کا ٹائم ہوگیا " پیچھے سے گارڈ نے اطلاع کی تو وہ ایروپلین کی طرف بڑھے


سفید پیشانی پہ بکھرے براؤن بال نیلی آنکھوں پہ گلاسس لگائے عنابی لبوں کو بھینچے بلو پینٹ وائٹ شرٹ ہاتھوں میں بلو کورٹ لیے وہ اکڑ کر چلتا سب کی نظروں کا مرکز تھا


سب کی توجہ اپنی طرف پا کر اسکی پیشانی پہ بل آئے جو اسے اور وجہیہ بنا گئے لڑکیوں کی ڈھڑکنیں بڑھی تھی لیکن وہ سب کع نظرانداز کرتے اپنی سیٹ پہ بیٹھا


اسکا اپنا جیٹ بھی تھا لیکن کچھ ایشوز کی وجہ سے اسے ایروپلین سے جانا پڑ رہا تھا

🔥🔥🔥

کانچ کے بنے اس روم میں ہر بڑی سے چھوٹی چیز کانچ کی تھی نفاست سے سیٹ کیے روم میں صرف چند چیزیں موجود تھی


جہازی سائز بیڈ ۔۔، دیوار میں نصب کیا گیا شیشہ ایک طرف خوبصورت ڈیزائن میں بنے ریک میں گٹار اسی کے ساتھ ایک بٹن موجود تھا جس کع دبانے سے تین دروازے نمایا ہوتے تھے واش روم چینجنگ روم۔۔ اور ایک روم جس میں اسکے پسندیدہ آلات موجود تھے جیسے گنز ریفل چاقو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


وہ لفٹ سے نکلتی سیدھا لائبریری میں انٹر ہوئی


جتنا مرضی یہ چھپا لیں لیکن میں بھی انہی کی بہن ہوں سب جان کر ہی رہوں گی " وہ بڑبڑائی اور لیپ ٹوپ پہ انگلیاں چلانے لگی ایک جگہ وہ رکی


وہ ایک ویڈیو کلپ تھی جو حرب کو ای میل کی گئی تھی اس نے ویڈیو پر کلک کیا


مجھے معلوم ہے تم بھائی بہت ہوشیار ہو ۔۔۔۔ یہ تمھیں یاد کروانے کے لئے بھیجا گیا تھا تاکہ تم بھول نہ جاؤ اس ملک کو ۔۔۔ واپس آیا ہوں میں اس بار تمھارے خاندان کے ہر فرد کو تڑپا تڑپا کے ماروں گا اور تمھاری وہ چہیتی بہن اسکو تو میں اپنی رکھیل۔۔۔۔۔ ویڈیو چلتے ہی صوفے پہ بیٹھا ایک گینڈا نظر آیا چونکہ لائٹ عین اسکے سر کے اوپر لگی تھی اسی لیے اسکا چہرہ دیکھنے سے ندار تھی


آدھی ویڈیو ضبط سے سنتے آسکی گرے آنکھیں شعلے برسانے کو تیار تھی اگر یہ ویڈیو اسکے بھائی دیکھ لیتے تو ناجانے تیش میں آتے کیا کر بیٹھتے


تمھارا کہا پورا کرونگی "پرسرار سا لہجہ تھا اسکا ناجانے اب کیا کرنے کا ارادہ رکھتی ٹھی وہ ۔۔۔۔۔اس نے ویڈیو ڈل کرتے لیپ ٹوپ سائیڈ پہ رکھا اور فریش ہونے چل دی

🔥🔥🔥

یہ وہی آفندیز ہیں جنکی فیملی کی لڑکی اپنا چہرہ ڈھانپ کہ رکھتی ہے ۔۔ "

پاکستان پہنچتے ہی وہ سیدھا اسلام۔آباد آیا تھا کار آفندیز ہاؤس سے گزری تو وہ سوچنے لگا


ایک گھر چھوڑ کر ہی اسکے دوست کا گھر تھا گارڈز نے دروازہ کھولا تو وہ بلیک چمچماتے برانڈڈ شوز زمین پہ رکھتے کار سے نکلا مغرورانہ چال چلتے وہ اندر کی طرف بڑھا گارڈز ہمیشہ کئ طرح اسکے اردگرد پھیلے ہاتھوں میں گن لیے اسکی حفاظت کر رہے تھے


بیر آگئے تم "ہارث اسکو زور سے گلے لگایا تو وہ اپنے تھوڑی پہ پڑتے ڈمپل کا دیدار کروانے لگا سب آپنا کام چھوڑ چھاڑ کر اسے دیکھنے لگے جیسے اس سے زیادہ ضروری کوئی کام ہی نہ ہو


چلو آجاؤ اوو یار یہاں تمھیں کوئی خطرہ نہیں ہے ان گارڈز کو پیچھے کرو " بیر کے بدلتے تاثرات دیکھ وہ جلدی سے بولا اور اسے لے کے دوسرے فلور پہ آیا


تھیکنس یار مجھے تو امید ہی نہیں تھی کہ تم آؤ گے لیکن پہلی بار تم نے میری امیدوں پہ پانی پھیر کے میرا دل کو ٹھنڈک پہنچا دی " وہ تشکر آمیز لہجے میں بولا تو بیر ہنسا


آگ لگانے کے لئے بھابی کافی ہونگی " وہ شرارت سے گویا ہوا تو ہارث نے قہقہ لگایا


کہاں ہیں ہماری بھابی ؟؟؟؟

یہی ایک گھر چھوڑ کے۔۔۔۔۔۔

جانو نام سے کال آتی ذیکھ وہ بے دھیانی میں آفندی ہاؤس کا نام بول گیا بیر نے سر ہلایا


جا جا کر لے بات بھابی کع یاد آرہی ہونی ہے " وہ اسکے کندھے تھپتپاتے بولا


تو فریش ہوجا میں کھانا بھجواتا ہوں "" ہارث نے کہا اور روم سے نکل گیا


وہ اپنی ڈریس لیتا واش روم میں گھسا کچھ ہی دیر میں وہ واپس آتے بیڈ پہ آرام کی غرض سے لیٹا


💞💞💞


بابا چلیں نا چلتے ہیں " وہ کب سے انہیں منا رہا تھا لیکن وجدان شاہ ماننے کو تیار ہی نہ تھے


کیا کرنا ہے وہاں جا کہ ؟؟؟؟؟ وہ جانتے ہوئے بھی سوال کر گئے زیان کا ہنستا چہرہ کچھ ہی سکینڈ میں مرجھا سا گیا


کچھ نہیں میں اپنے روم میں جا رہا ہوں " وہ سنجیدگی سے بولتے جانے لگا


کل چلیں گے آفندی مینشن " مسسز وجدان آندر آتے بولی تو وہ خوشی سے انکو گلے لگاتا باہر نکل گیا


اپ جانتی ہے یہ غلط ہے وہ وہاں بسس اس بچی کو دیکھنے جاتا ہے اور ہمھیں یہ اچھے سے معلوم ہے کہ وہ کبھی بھی اپنی پھول جیسی گڑیا کو ہمارے پاگل بیٹھے کو دینگے " وہ سنجیدہ تاثرات سے بولے


جو مرضی ہو لیکن میں اپنے بیٹے کو اداس نہیں دیکھ سکتی " وہ سر جھٹکتے بولی اور روم سے نکلی وجدان شاہ نفی میں سر ہلا گئے


بہت برا کر رہیں ہیں آپ بجائے اسے روکنے کے آپ اسکے پاگل پن کو مزید بڑھاوا دے رہی ہیں "وہ افسوس سے بولے


یہ تھی وجدان شاہ کی فیملی کو آفندیز کے بیسٹ فرینڈز تھے وہ اکثر آفندیز ہاؤس جایا کرتے تھے انکا بیٹا سیفی جو گرے انکھوں کو دیکھتے ہی اسکا دیوانہ ہوا تھا اسکی آواز سن کے وہ بن پیے ہی مدھوش ہونے لگتا تھا محبت بھری نظروں سے اسے دیکھتا رہتا تھا


کئی بار وجدان شاہ نے اسے ڈانٹا تھا لیکن اسکی آگے سے یہی بات ہوتی تھی "ایک ہی بار مرنے دے ورنہ اگر وہ میری پسندیدہ چیز میرے پاس نہیں ہوئی تو یا تو وہ ٹوٹ جائے گی یا میں اسکو کسی اور کے قابل نہیں چھوڑو گا "


اسکی بات سمجھتے وجدان شاہ کا ایک زوردار تھپڑ اسکے گال لال کر گیا تھا


ان کو انفیکٹ پوری دنیا کہ سامنے آفندیز بہت ڈیسنٹ تھے سوائے انکے ایریا کہ عجیب سی وحشت محسوس کرتے تھے وہ لوگ، سب نے بس آفندیز کی بہن ہے یہ سنا تھا دیکھا بھی تھا تو صرف اسکی گرے آنکھیں کیونکہ وہ پوری کی پوری چھپی ہوئی ہوتی تھی اسکا نام بھی آج تک کسی کو پتہ نہ چل سکا


لیکن ایک بات تھی وہ سب ہمیشہ ایک سی ڈریسنگ کیا کرتے تھے اچھوں کے ساتھ میٹھے رس گلے کی طرح گھل مل جاتے اور ٹیڑے لوگ پہلے تو انکے قریب آنے سے ڈرتے تھے اگر کوئی آبھی جاتا غلطی سے! تو یہ انکی خوب مہمان نوازی کر کے انہیں بھیجتے تھے


💞💞💞


عاشی میری جان کیسی ہیں آپ۔۔۔۔۔وہ اسکی کمر میں بازو حائل کرتے خود سے لگا گیا عاشی نے منہ بناتے اسے دیکھا جسے دیکھ بازان نے مسکراہٹ دبائی


پیچھے ہو جائیں بازی ۔۔۔آپ خود جو مرضی کرتے ہیں کرے لیکن یوں میری گڑیا کی جان خطرے میں ڈالنا کوئی مناسب بات ہے بھلا۔۔۔ وہ غصے سے نتھے پھلائے اسکے ہاتھ ہٹاتی جانے لگی بازان نے اسکی کلائی کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچا وہ اچانک ہوئی افتاد پہ سنبھل نہ سکی اور اسکے کندھے پہ ہاتھ رکھتی اسکے سینے کا حصہ آبنی


اتنی ناراضگی اچھی ہوا نہیں کرتی جانم ۔۔۔! گڑیا کی فکر ہے اور اسکے بھائی کی نہیں ؟؟؟ ہمھیں بھی اپنے قیمتی وقت سے تھوڑا سا ٹائم ہمارے لیے بھی نکال لیں ۔۔۔ آپ کو زرا بھی تنگ نہیں کرونگا۔۔۔۔بھاری گھمبیر معنی خیز لہجے میں کی گئی سرگوشی اسکے چہرے پہ پھیلے گلال کی وجہ بنی


وہ شرم و حیا سے پلکیں گلابی گالوں پہ جھکا گئی بازان نے گہری مسکراہٹ لیے اسکے چہرے پر آئی چند آوارہ لٹوں کو کان کے پیچھے کیا اسکے لمس پہ عاشی کی ڈھڑکنیں منتشر ہوئی اسکا دل بازی کے سینے میں دھڑک دھڑک کر پاگل ہو رہا تھا


چاندنی رات میں میں وائٹ شلوار کمیض میں بالوں کو کھلا چھوڑے وہ اسکی باہوں میں تھی وہ مدھوشی کے عالم میں اسکے گلاب کی پتیوں جیسے ہونٹوں پہ اپنے لب رکھتے اس میں گم ہونے لگا روم میں معنی خیز سی خاموشی چھا گئی


اسکی تنگ سانسوں کو محسوس کرتے وہ نرمی سے پیچھے ہوتے اسے اپنے سینے میں بھینچ گیا وہ ڈھول کی طرح زوردار آواز میں دھڑکتے دل پہ ہاتھ رکھتی آنکھیں بند کیے اسکے سینے سے لگی لمبی لمبی سانسیں بھرنے لگی


ریلیکس جانم ۔۔۔۔۔۔ اسکی تیز سے تیز ہوتی دھڑکن کو اپنے سینے میں محسوس کرتے وہ اسکے بال سہلاتے بولا عاشی اس سے دور ہوتی بھاگ کے واش روم میں بند ہوئی بازان نے اسکی حالت پہ قہقہ لگایا اسکی قربت میں اسکا یہی حال ہوا کرتا تھا


افف اللہ جی دو سال ہوگئے ہماری شادی کو اب تو اس دل کو چاہیے سب سمجھ جائے ۔۔۔۔ وہ شرما کہ کہتی اپنے دل کو ڈپٹنے لگی


جانم یہ دل میرا ہے ۔۔۔۔۔ میرا دل پاگل ہے اور پاگل کبھی کچھ سمجھا نہیں کرتے آپ میرے قریب آکر لگائیں اسکی شکایت۔۔۔، میں اسکو اپنے طریقے سے بتا دونگا اوکے۔۔۔۔؟؟؟ باہر سے بازان کی جذبات سے بھرپور دلکش آواز پر اسکا دل پھر سے دھڑکنے لگا


با۔۔بازی نن۔نہ کریں نہ پپ۔پلیز۔۔۔۔وہ تیز ہوتے تنفس سے رک رک کہ بولی


اچھا بابا جا رہا ہوں " بازان ہنستے ہوئے کہا اور روم سے باہر نکلا


اسکے نکلتے ہی وہ واشروم سے نکلی اور بیڈ پہ اوندھے منہ لیٹی


🔥🔥🔥🔥


اگلے دن شاہ فیملی آفندی مینشن میں موجود تھی سیفی ادھر ادھر نظریں دوڑاتے اس حسین گرے آنکھوں کو ڈھونڈ رہا تھا جو ناجانے کہاں چھپی بیٹھی تھی وجدان شاہ نے مٹھیاں بھینچی عاشی نے سیفی کو دیکھا


سیفی بھائی کس کو ڈھونڈ رہیں ہیں؟؟؟وہ تھوڑا تیز لہجے میں پوچھنے لگی سیفی بوکھلا گیا


گھ۔گھر دیکھ رہا تھا "سیفی ہڑبڑا کہ بولا عاشی نے غصے سے اسے گھورا بازان ،سعد ،ابرار ، حرب اور داحی وہ سب وہی موجود تھے


بیٹا بیرہ نظر نہیں آرہی "بیٹے کی بڑھتی بے چینی مسسز وجدان نے بازان سے پوچھا


گڑیا کو شان اور نومی ساتھ لے کر گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔"


عاشی نے سنجیدہ سی نظر سیفی پہ ڈالی جس نے اسکے نہ ہونے کا سن اداس چہرہ بنایا


اچھا۔۔۔۔۔۔۔ابھی وہ کچھ اور بولتی کہ ایک سریلی سی اداسی سے بھرپور آواز نے ان سبکی توجہ اپنی جانب کھینچی وہ سب اٹھتے لان میں آئے جہاں سے گانے کی آواز ارہی تھی آس پڑوس کے افراد بھی ٹیریس پہ بیٹھے اسے سر بکھیرتا دیکھ رہے تھے


جو گرے آنکھوں پہ پردے گرائے چہرے کو ماسک سے کور کیے ہاتھ میں پکڑا مائک اسکی دل سوز آواز کے سحر میں سب خود کو جھکڑا ہوا محسوس کر رہے تھے


🔥🔥🔥


وہ کب سے سونے کی کوشش میں لگا تھا لیکن نیند نے تع شاید اج آس سے بیر رکھ لیا تھا اج پورا دن کبھی ہارث نے اسے مال میں گھمایا تھا اب وہ تھکا ہارا ایا تو نیند نہیں ارہی تھی


وہ غصے سے پلو پٹکتا ٹیریس پہ آیا جہاں سے نیچے سب کچھ صاف نظر ارہا تھا


وہ مڑنے لگا لیکن اس دلنشیں آواز نے اسکے قدم جھکڑے


یہ ممکن تو نہیں کہ،


جو دل نے چاہا وہ مل جائے


کوئی امید ٹوٹے تو کیا کریں۔۔۔۔


بیر نے سامنے کی طرف نیچے دیکھا جہاں سے آواز ارہی تھی وہاں ماسک والی لڑکی کو گاتا دیکھ وہ وہی لگے جھولے پر بیٹھا


جو دل کے پاس رہتے ہیں


وہ دل کیوں توڑ جاتے ہیں


وفا کے بدلے کیوں وہ بےوفائی چھوڑ جاتے ہیں


کبھی جو ہمسفر تھے اب،


وہی انجان لگتے ہیں۔۔۔۔۔


محبتوں کے وہ رشتے بھی کیوں بے جان لگتے ہیں


خوشی کے در پہ دستک دے رہیں ہیں


ہم مسافر لیکن۔۔۔۔


کہیں راہ چین پائے تو کیا کرے۔؟


کسی سے ہمنوائی کا صلہ ہم کو نہ مل پائے


ہوئے جو بدگماں ہم تو کیا کریں....؟


یہ تو نہیں جو دل نے چاہا تھا وہ مل جائے


کوئی امید ٹوٹے تو کیا کریں ؟؟؟؟؟


آہستہ آہستہ آسکے سر کا درد کم ہوا اور وہ جھولے پر بیٹھے بیٹھے ہی سکون کی نیند نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا


آپ بہت اچھا گاتی ہیں بیرہ ۔۔۔ سیفی نے دل پہ ہاتھ رکھتے کہا اسکو دیکھ بیرہ نے گرے آنکھیں گھمائی اور مائک رکھتی شان کے پاس پہنچی جو اسکی آواز ریکارڈ کر چکا تھا


گڈ گڑیا یو آر تھا بیسٹ سنگر" وہ اسکے ہاتھ چومتے بولا اسکے لہجے میں بس پیار ہی پیار تھا


تھیکنس بھائی۔۔۔۔۔ وہ آہستہ سے بولی اگے بڑھتی وجدان شاہ اور مسسز وجدان سے ملی سیفی نے ہاتھ بڑھایا جسے وہ نظرانداز کرتے بازان کے پاس پہنچی


آئیں یہی بیٹھتے ہیں موسم کافی اچھا ہے ۔۔۔۔ داحی نے وہی پڑی لکڑی کی چئیر کی طرف اشارہ کرتے کہا اور وہ سب وہی بیٹھے


انٹی اپکو کچھ کہنا تھا نہ اب کہیں ......


ہاں بیٹا میں سوچ رہی تھی اب تمھارا کوئی سربراہ تو ہے نہیں ، اور بیرہ بھی شادی کے لائق ہوگئی ہے۔۔۔۔۔۔۔ مسسز وجدان کی بات سن ان بھائیوں کی آنکھوں میں مرچی سی لگی غصے سے دانی کچھ بولتا کہ بازان کے اشارے پہ چپی سادھ گیا


میری کوئی بیٹی بھی نہیں ہے تو میری یہ خواہش ہے کہ بیرہ میری بہو بنے.۔......۔۔۔" وہ انکی طرف دیکھے بغیر مسکرا کہ بولی جو اگر انکے تاثرات دیکھ لیتی تو ہرگز یہ بات نہ کرتی


گرے آنکھیں پہلے تو حیرت سے کھلی پھر ان میں غصہ عود آیا


مہربانی جو آپ نے ہمارے بارے میں اتنا سوچا مگر اس کی ہمھیں کوئی ضرورت نہیں ہے اور رہی بات اپکے اس بیٹے کی تو آیندہ اگر میری بہن کے کیا اس علاقے میں بھی نظر آئے تو وہی زندہ گاڑ دونگا سمجھے...............ابرار نے غصے سے چلاتے کہا اسکا بسس نہیں چل رہا تھا وہ سیفی کو زندہ درگو کردیتا


تم بدتمیزی کر رہے ہو لڑکے۔۔۔۔ وہ غصے سے کھڑی ہوئی وجدان شاہ اس سب میں خاموش کھڑے


آنکل میں اپنے گھر میں کوئی بدمزگی نہیں چاہتا سو ۔۔۔۔ بازان نے وجدان شاہ سے کہا تو وہ سر ہلاتے مسسز وجدان کو لے کر جانے لگے سیفی تو اتنی بے عزتی پہ پہلے ہی جا چکا تھا


سنو لڑکی جو تم میرے بیٹے کی نہ ہوئی تو کسی اور کی بھی نہیں ہونے دونگی........ وہ مڑتی زہر خند لہجے میں بولی اس نے چیلنجنگ انداز میں آئبرو اچکایا


کر لیں جو کرنا ہے لیکن پھر ہم بھی ہر لحاظ کو بھولتے آپ کو اپکی اپنی ہی چال میں بے دردی سے نہ پنسایا تو ہم بھی آفندی نہیں۔۔۔۔۔ حرب وہی کھڑے زور سے دھاڑا تو مسسز وجدان کانپتی وہاں سے نکلی


سنو نا اس مائک سے ہم کسی کو بھی مار سکتے ہیں نہ مطلب کہ اس سے شوک لگ سکتا ہے رائٹ ؟؟؟؟؟بات بدلنے کے لئے نومی اسکے کان میں گھس کے بولا


پہلے تم پہ ٹرائی کرونگی پھر دیکھاؤ ۔۔۔۔ شرارتی سی آواز میں کہتے اس نے مائک لینا چاہا تو نومی جھٹ سے اچھلتا دور ہوا


یار کیوں تم پھپھو بننے سے پہلے ہی خود کو اور اپنے بھتیجوں کو صدمہ دینا چاہتی ہو ۔۔۔۔۔۔؟ وہ مظلومیت سے روہانسنا ہوا وہ سب ہنسنے بغیر نہ رہ سکے


بھئی اب واقع گڑیا کو پھپھو بنانے کے مشن کو کمپلیٹ کرنا ہوگا " بازان نے بیرہ کے لیے جوس لے کر آتی عاشی کو دیکھ شرارت سے کہا تو عاشی نے اسکو گھورا آگے سے اس نے آنکھ ونک کی تو عاشی کے چہرے پہ گلال بکھرا


چپ کرکے پی جاؤ ۔۔۔۔۔ گڑیا یہ کیا ہر وقت ماسک لگائے رکھتی ہو یہاں کوئی اور نہیں ہے سو اتارو ............بیرہ نے جوس کا گلاس عاشی کے ہاتھ سے لیتے پیچھے کھڑے شان کو دیا عاشی نے اسکا ماسک اتارتے اسکا جوس دینے کے لئے ہاتھ بڑھایا خالی ہاتھ دیکھ اس نے اردگرد نظریں دوڑائی شان کے ہاتھ میں جوس کا گلاس اور اسکے پیٹ پہ پھیرتے ہاتھ وہ غصے سے آگ بگولہ ہوتی


تمھیں شرم ورم ہے گڑیا کی چیزوں پہ نظر رکھتے ہو ہیں ............ شان کے کان کھینچتے کہنے لگی تو بیرہ ہنس ہنس کے دوہری ہوئی


بھابی آہ ہ ہ آرام سے کھینچ نہ قسم لیں لے بیرہ نے خود دیا تھا......... وہ کراہ کر بولا عاشی اسے چھوڑ بیرہ کی طرف بڑھی


بھائی آپ یہ آنکھیں وانکھیں اور رمینس کمرے میں جا کہ کرو آپکو ایسے دیکھ میرے دل میں آگ لگتی ہے۔۔۔۔ دانی نے اندر آتے عاشی کو غصے میں بیرہ کی طرف بڑھتے دیکھ وہ جلدی سے بولا


آو میں بجھاتا ہوں تمھاری آگ ۔۔۔۔۔بازان نے اسے گھورا وہی داحی نے اسکو کالر سے پکڑ کر جھٹکا دیتے کہا تو دانی نے جلدی سے اپنے سینے پہ ہاتھوں کا کراس بنایا عاشی جلدی سے روم میں بھاگی بازان نے گڑیا کو دیکھتے گڈ لک کا اشارہ کیا اور اسکے پیچھے گیا


یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں ہاں؟؟؟ جوان بھائی کی عزت پہ ڈاکا ڈالتے ہوئے تمھیں زرا برابر شرم نہیں آئی۔۔۔۔۔ابرار نے سنجیدگی سے کہا مگر آنکھوں سے صاف اسکی شرارت جھلک رہی تھی دانی نے اسے بھی اپنے پاس کیا وہ قہقہے لگا گئے


استغفار کیا زمانہ آگیا ہے مجھے تو دیکھتے ہوئے بھی شرم آرہی ہے ؟؟؟ نعنی نے ایک انکھ پہ ہاتھ رکھتے کہا ہاہاہا بیرہ نے اسے بھی انکی طرف دھکا دیا اور قہقہ لگا کہ ہنس دی وہ سب وہی مٹی میں ایک دوسرے پہ پھینکنے لگے


چلو گندے ہوگئے تم لوگ تھوڑی مٹی کے ساتھ پانی کا تڑکا بھی لگ جائے............ حرب نے پائپ سے پانی ان پر گراتے کہا


بھائی نہ کرو ...... اچھا آجاؤ اب آپ بھی ......... دانی نے اسے ٹانگ سے پکڑ کر کھینچا بیرہ پہلے تو ان پہ پانی گرانے لگی پھر وہ بھی انکے ساتھ مٹی میں کھیلنی لگی


پورے لان میں انکے قہقے گونج رہے تھے

نہیں ماما وہ میری ہے صرف میری ۔۔۔۔زیاں عرف سیفی اپنے بال نوچتے عجیب سے لہجے میں بولا مسسز وجدان نے اسے گلے لگایا وہ جب سے آیا تھا کمرے کی ہر چیز تہس نہس کرتے یہی بولے جارہا تھا وہ میری ہے بسس میری۔۔۔۔۔۔۔


وجدان صاحب اسکی حالت دیکھ پریشان ہوئے تھے وہ جانتے تھے کہ وہ کبھی بھی سیفی سے شادی نہیں کریں گے بیرہ کی ۔۔۔۔


دیکھو سیفی یوں رونے سے وہ تمھاری نہیں ہوجائیگی کچھ ایسا کرو کہ وہ تمھاری ہوجائے۔۔۔۔۔۔


کیا کرو میں ماما ؟؟؟؟؟؟ وہ انکی طرف دیکھتے پوچھنے لگا تو مسسز وجدان دھیمے سے اسے کچھ بتانے لگی ۔۔۔۔کیسی ماں تھی وہ جو اپنے ہی بیٹے کو غلط راہوں کا مسافر بنا رہی تھی


تھیکنس ماما آئی لو یو سوووو مچ ۔۔۔۔۔۔

وہ انکے گلے لگے بولا اسکے چہرے پہ عجیب سی چمک تھی ُ خدا جانے وہ کیا اب کیا گل کھلانے والے تھے لیکن اتنا تو پتہ تھا کہ انکا انجام بہت ہی دردناک ہونے والا تھا

🔥🔥🔥


اٹھو نہ یار کتنا سوتی ہو کیا خواب دیکھ رہی ہو ہمھیں ہی دیکھ رہی ہوگی نہ چلو پھر انکھیں کھول کے دیکھ لو ۔۔۔ دانی نے اسکے منہ سے کمفرٹ ہٹاتے کہا تو بیرہ نے منہ بناتے اسکو گھورا


فقیروں کی ٹولی یہاں کیوں موجود ہے باہر سڑک بہت لمبی چوڑی ہے وہی جا کہ چندہ مانگو۔۔۔۔۔ داحی نے اندر آتے انکی سبکی حالت پہ چوٹ کرتے کہا تو بیرہ ہنسی


یار ہم فقیر ہے کیا اگر ہیں تو تم بھی فقیرنی ہو زیادہ دانت مت دیکھاؤ ہمھیں ۔۔۔۔ دانی نے اسکے گال کھینچ کر کہا اسکی ہنسی کو بریک لگی


اسکی تو ۔۔۔ ان سب کو پیچھے کرتے وہ بازو چڑھاتے حرب کی طرف بڑھی جو اسکے تاثرات بوجھتے سیڑھیوں سے نیچے بھاگا وہ سب اسکے پیچھے لپکے

🔥🔥🔥


یار یہ اپنی بھابی کے گھر دیتے آؤ پلیز مجھے بابا بلا رہے ہیں ۔۔۔۔۔ ہارث نے ایک پھولوں کا گلدستہ اور ایک ٹوکری جس میں فروٹس تھے بیر کو دیتے منت بھرے لہجے میں کہا


وہ کیا سمجھے گی یار ۔۔۔۔۔۔


چلا جا کچھ نہیں ہوتا بہن ہے تیری کوئی غیر نہیں ۔۔۔۔وہ اسکے ہاتھوں میں پکڑاتے بولا تو چارو ناچار بیر کو ماننا ہی پڑا وہ چیزیں لیتے گھر سے نکلا


اسلام وعلیکم جی کن سے ملنا ہے آپکو ؟؟؟؟ سیکورٹی گارڈ نے سنجیدہ مگر ادب سے پوچھا


بھابی کو یہ دینا ہے ۔۔۔۔ اسکے لہجے میں احترام دیکھ وہ جواباً بولا اگر اسکی جگہ کوئی اور ہوتا وہ ہرگز جواب نہ دیتا وہ مین گیٹ کھول کہ اسے اندر جانے کا راستہ بتانے لگا


وہ اندر زگ زیگ زو کی طرح بنے اس خوبصورت سے گارڈن جس میں ہر رنگ کے پھول موجود تھے زیادہ تر کالے پھول اردگرد لہرا رہے تھے شاید یہاں کسی کو زیادہ ہی پسند تھے


اتنی سیکورٹی ۔۔۔ جگہ جگہ گارڈز کو دیکھ وہ بڑبڑایا وہ جیسے ہی داخلی دروازے سے اندر داخل ہوا تو کسی کی کھنکتی ہنسی نے اسکی سماعت میں رس گھولا


یہاں تو کوئی نہیں پھر یہ آواز ۔۔۔۔ وہ سب جگہ نظر دوڑاتے بولا کچھ ہی سکینڈ میں سیڑھیاں اترنے کی آواز پر وہ سیدھا ہوا ایک لڑکے پیچھے لڑکی اور تین چار لڑکوں کو بھاگتے دیکھ وہ حیران ہوا


پنک نائٹی میں کھلے بال جو اسکے چہرے پہ آرہے تھے وہ قہقہہ لگاتی اسکا کالر پکڑنے لگی حرب کے بروقت نیچے جھکنے پہ وہ بیر کے ساتھ نیچے گری بیر کے ہاتھ سے پھول اوپر کی طرف گرے انکے اوپر گرنے لگے


یہ نہیں بدلی بلکل ویسی ہے میری بیری۔۔۔۔ گرے آنکھیں گلابی گال قدرتی سرخ ہونٹ وہ اسکو دیکھتے خود سے بولا


ابے اوئے پیچھے ہٹ نہ ۔۔۔ ابرار نے اسکو کھینچتے کہا تو وہ جلدی سے اسکے اوپر سے اٹھا حرب ،دانی، داحی اور ابرار جلدی سے اسکی طرف بڑھے


ٹھیک ہو لگی تو نہیں گڑیا ۔۔۔۔ وہ سب یک آواز میں بولے تو بیرہ نے ان سب سے نظر بچا کر بازو نیچے کیے نیچے گرنے سے اسکے بازو چھل گئے تھے


یہ کیا ہوا گڑیا ۔۔۔۔؟؟؟؟ عاشی نے اسکے ہاتھ پکڑتے سختی سے سب کو دیکھتے پوچھا


دانی جلدی سے ڈاکٹر کو لانے کا کہا حرب نے اسے صوفے پہ بیٹھایا عاشی بھی پریشانی سے اسے دیکھ رہی تھی


اسکی چھوٹی سی چوٹ پہ ان سب کو گھن چکر بنا دیکھ وہ حیران ہوا وہی عاشی کو دیکھ اس نے رخ بدلا


یہ وہ گھر نہیں جہاں تم آئے ہو سوری کرو اور چلتے بنو ۔۔۔ دانی کے اشارے پر گارڈ نے اسے جلدی سے بتاتے روانہ کیا ورنہ کوئی پتہ نہ تھا وہ لوگ اسکو بھی مار ڈالتے


بس ہلکی سی خراش ہے ایک دو دن میں ٹھیک ہو جائے گی ۔۔۔۔۔ ڈاکٹر نے ڈیٹول سے اسکے زخم صاف کیے اور ٹیوب لگا کر بینڈیج کرتے کہا


مجھے نہیں لگتا یہ ڈاکٹر ہے اسکا اتنا خون بہہ گیا اور یہ کہہ رہی کہ ہلکی سی خراش ہے ۔۔۔ ابرار نے ڈاکٹر کو گھورتے کہا تو باقی سب نے بھی اسکی ہاں میں ہاں ملائی ڈاکٹر گڑبڑائی


سر ۔۔۔۔ بس جاؤ تم حرب بھائی اسکو پیمنٹ دے اور باہر کا رستہ دیکھائیں ۔۔۔دانی نے سرخ ہوتی آنکھوں سے اسے دیکھتے بولا


عجیب لوگ ہے چھوٹی سی خراش پہ اتنا واویلا مچا رہیں ہیں ۔۔۔ حرب نے پھیکنے کے انداز میں اس کو پیسے دئے تو بڑبڑاتی باہر نکلی


یہ جوس پیو اور میرے روم میں لیٹ جاؤ ۔۔۔۔۔ ابرار نے اسکو جوس پلاتے کہا تو وہ گہرا سانس بھرتے ابرار کے روم کی طرف بڑھی


کہاں گیا وہ آدمی الو کا پٹہ۔۔۔.ابرار نے اپنی گن نکالتے پوچھا تو داحی نے اسکے کندھے پہ ہاتھ رکھتے کچھ اشارہ کیا تو وہ مٹھیاں بھینچ گیا


بھائی کو پتہ چلا تو حرب تمھیں انکے جلال سے کوئی نہیں بچا پائے گا ۔۔۔۔۔ دانی نے حرب سے کہا تو وہ ہنسا


بچے کے لئے جان بھی حاضر ہے ......... وہ بولا تو عاشی سمیت سب مسکرائے فکر تو سبکو کسی اور چیز کی تھی جو یقیناً وہ بازان سے ڈسکس کرنے والے تھے

🔥🔥🔥


اسکی پسند بدلی ہے شاید اسے تو میں یاد بھی نہ ہو؟؟ کیا اب میں اسکو پسند نہیں ہونگا ؟؟؟؟ یہ سوال اسکے دماغ کو الجھا گیا تھا وہ ٹیرس سے کمرے میں آتے اپنے بیگ سے کچھ تلاشنے لگا


مطلوبہ چیز ملتے ہی وہ اسکو اپنے سینے سے لگا گیا وہ چیز ایک تصویر تھی اک لوتی تصویر جو اس نے بچپن سے اپنے سینے سے لگا کہ رکھی تھی


وہ تصویر تھی اسکے جنون کی وہ تصویر کو دیکھتے مسکرایا جس میں ایک چھوٹی سی دو سالہ نیلی آنکھوں والی بچی اس نیلی آنکھوں والے لڑکے کا ہاتھ پکڑے آئسکریم کھا کم منہ پہ زیادہ لگا لی تھی ۔۔ اس نیلی آنکھوں والے لڑکے کو گھور رہی تھی


اگر تم مجھے بھول بھی گئی تو میں تمھارے ساتھ نئے سرے سے اچھی یادیں بناؤ گا ۔۔۔۔ وہ اسکی تصویر پہ لب رکھتے بولا

🔥🔥🔥

سر یہ آفندیز کی لڑکیوں کی تصویر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک گارڈ نے دو تصویریں ٹیبل پر رکھتے جوش سے کہا تو ملک مسکرایا نقاب میں چھپی گرے آنکھوں میں موجود سردیلا پن ایک بار انکے دل میں ڈر پیدا ہوا لیکن یہ سوچتے کہ لڑکی ہے کیا کرلے گی وہ بےفکر ہوتے اسکے موت کے منہ تک پہچانے کے منصوبے بنانے لگے


اسی چڑیا میں ان نو بھائیوں کی جان بند ہے چلؤ اب انکو چھوٹاا سا جھٹکا دیتے ہیں ۔۔۔۔۔

وہ قہقہہ لگاتے بولا عاشی کی تصویر نیچے ہونے کی وجہ سے وہ دیکھ ہی نہ پائے ورنہ جھٹکے تو انہیں ملتے وہ بھی ایک ہزار واٹ آور کے

🔥🔥🔥


دن پر لگا کہ گزرے کچھ دشمن آفندیز کو ختم کرنے کے گھٹیا جال بن رہے تھے وہی آفندیز سب کی خبر رکھتے ہوئے بھی لاپرواہ تھے


بیرہ کی چوٹ کی خبر بازان کو ملی تو اس نے ان سب کو ہی لائن میں کھڑا کرتے جوتے مروائے تھے جو مارنے والی خود انکی گڑیا تھی


ان دنوں سارب بھی پاکستان کسی کام کے سلسلے میں آیا تو وہ بیرہ کی زد پہ کچھ دن انکے پاس رکا تھا ابھی بھی سب اپنے زمے لگی ڈیوٹیوں کو سرانجام دینے نکلے تھے نومی عاشی کے ساتھ پالر گیا تھا بقول اسکے اسے بھی مینی کیور پیڈی کیور کروانا ہے ہی ہی ہی ہی شان کسی کنٹریکٹ کے سلسلے میں اٹلی گیا تھا


اور بیرہ سارب صبح سے باتوں میں لگے تھے پھر وہ سارب سے ہی اپنے بال بندھوا رہی تھی کہ سارب کو بازان کی کال آئی جسے سنتے بیرہ کے بالوں میں ہیئر بینڈ لگاتے اسکے ہاتھ رکے ۔۔۔


,بھائی بلا رہیں ہیں گڑیا ۔۔۔ سارب نے اسکے بالوں میں بینڈ لگاتے کہا تو وہ ہنہہہہ کرتی اٹھی


خیال سے جانا اگر بھائی نے تمھیں اکیلے نا بلایا ہوتا تو میں لازمی اتا تمھارے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔ وہ اسکے ہاتھوں کو چومتے پیار سے بولا تع بیرہ نے سمجھتے سر ہلایا


چلو خیال رکھنا اوکے سیدھا فارم ہاؤس ہی جانا اوکے be careful ۔۔۔۔۔۔۔۔ سارب کے بار بار خیال رکھنا کہنے پہ وہ آنکھیں گھما گئی


مجھے گمان ہورہا ہے کہی میں ابھی بھی دس سال کی بیری تو نہیں ۔۔۔۔۔ وہ بچوں سی شکل بنا کہ بولی تو سارب نے اسکے بال ٹھیک کرتے اسکی ناک کھینچی


جتنی مرضی بڑی ہوجاؤ میرے لیے تو بسس دو سال کی گڑیا ہی رہو گی میری۔۔۔۔۔۔۔


چلو جی میں ایک کام کرتی ہو بھائی کی بات سن کر آتی ہوں پھر بتاؤں گی ۔۔۔۔ وہ اسکے ماتھے پہ بوسہ لیتے ماسک اٹھاتی باہر نکلتی بولی


آرام سے جانا ۔۔۔وہ ایک بار پھر اسے یاد دھیانی کروانے لگا تو وہ سر ہلاتی گاڑی میں بیٹھی جیسے وہ نکلی گارڈز کی چار گاڑیاں اسکے پیچھے نکلی


پہلے آفس میں حرب بھیا اور دانی سے مل لو ۔۔۔۔وہ آفس کے سامنے گاڑی روکتی نیچے اتری اردگرد کے لوگوں نے اسکو دیکھتے ہی نظریں جھکائی جانتے تھے آفندیز سرپھرے ہیں مارنے کے بعد سوچتے ہیں کہ کس کو مارا


وہ آفس میں داخل ہوئی تو سب نے کھڑے ہوکر اسکا ویلکم کیا وہ سبکو ایک نظر دیکھتی بازان کے آفس میں داخل ہوئی بنا اوپر دیکھے وہ ماسک اتارتی صوفے پہ دھپ سے گری سامنے والے نے گہری نظروں سے اسے دیکھا


تھک گئی دانی چل بیٹا باہر سے کولڈ ڈرنک لا کہ پلا۔۔۔۔۔۔وہ آنکھوں سے گلاسس اتار کر رکھتی بولی


کولڈ ڈرنک آپکی صحت کے لئے آچھی نہیں ہے ۔۔۔۔۔ کسی اور کی بھاری آواز سن اس نے جھٹ سے سامنے دیکھا گھٹنے پہ گھٹنہ چڑھائے بلو جینز وائٹ شرٹ براؤن بالوں کو ماتھے پر بکھیرے بیر ملک اپنی کالی گہری آنکھوں سے اسے دیکھ رہا تھا


تم۔تم یہاں تمھاری ہمت کیسے ہوئی یہاں انے کی ؟؟؟؟؟ وہ تیش حمیں کھڑی ہوتی غررائی


کمال ہے جناب اب صرف آفندیز ہی ہر جگہ پائے جاسکتے ہیں کیا ؟؟؟؟؟ وہ طنزیہ مسکراہٹ سے بولا تو بیرہ نے مٹھیاں بھینچی غصے سے اسکا رنگ سرخ ہونے لگا تھا


ہمممم کیونکہ آفندیز کو تمیز ہے اسی لیے سب انہیں خود اپنی طرف مدعو کرتے ہیں ۔۔۔ وہ کیا ہے نہ ہمھیں بن بلائے مہمان بننا پسند نہیں۔۔۔۔۔۔ وہ بھی اسی کے لہجے میں اسے جواب دیتی ہنسی

بیر نے مسکرا کہ اسے دیکھا اسکی باتوں پہ بھلا وہ بھی کبھی ناراض یہ غصہ ہوا تھا ؟؟؟؟؟ نہیں کبھی نہیں


میں مہمان تو نہیں میں تو بہت قریبی ہوں ۔۔۔۔ وہ ہلکی سی آواز میں بولا لیکن بیرہ کی تیز سماعت نے سن لیا "ہاہاہا رائٹ وہی میں سوچو ہمارے ڈوگز کب سے باہر تلاشتی نظروں سے دیکھتے کسی کو ڈھونڈ رہے تھے اب پتہ چلا وہ تمھیں ڈھونڈ رہیں ہے آخر کو آپ جناب انکے قریبی جو ہوئے۔۔۔۔۔۔ وہ اسکا مذاق اڑاتی بولی


بیرہ دراک ملک میں بہت اچھے سے جانتا ہوں تمھیں انفیکٹ تمھاری پوری فیملی کو۔۔۔۔۔۔ بہتر ہے مجھ سے پنگا لینے کی کوشش مت کرو ۔۔۔۔۔۔۔وہ اسکا پورا نام لیتے چبا چبا کہ بولا وہ جو جانے لگی تھی جھٹکے سے مڑی


شاک لگا ۔۔۔۔۔۔


شاک میں نہیں ہوں یہ جاننا بہت ہی اسان ہے کیونکہ میری پروفائل جو تمھارے آفس میں ہے اس میں صاف لفظوں میں بیاں کیا گیا ہے کہ بیرہ ،، بیرہ دراک ملک ہے ۔۔۔۔۔۔۔ طنزیہ مسکراہٹ سے وہ اسکو یہ جتلا گئی کہ وہ تم سے بھی بےخبر نہیں ہے تمھارے ہر عمل پہ نظر ہے میری ۔۔۔۔۔


اسی چیز پہ ایک انعام تو بنتا ہے نہ ۔۔۔۔۔ وہ اسکو دیکھتے بولا جو بلیک جینز شرٹ میں کھلے بالوں کے حالے میں چمکتا چہرہ لیے اپنی گرے کناروں سے سرخ ہوتی آنکھوں سے اسے گھور رہی تھی


بیرہ ابھی کچھ سمجھتی کہ وہ اسکے کلائیوں کو اسکی کمر سے لگاتے اپنے قریب کر چکا تھا بیرہ نے ٹانگ اسے مارنی چاہی لیکن وہ اپنی ٹانگ سے اسکی ٹانگوں کو لاک کرگیا


آہہہہ چھوڑو مجھے چھوڑو یو بلڈی۔۔۔۔۔۔" وہ غصے سے اسے خود سے دور کرنے لگی لیکن وہ مزید اس سے چپکے جارہا تھا اس سے پہلے وہ گالی دیتی وہ اسکے ہونٹوں پہ ہونٹ رکھتے اسکے الفاظات کو روک گیا گرے آنکھیں صدمے سے پھٹی کی پھٹی رہ گئی


تمھیں چھوڑنا یعنی اپنی جان أپنے ہی ہاتھوں سے لینا۔۔۔۔۔" وہ دھونکی کی مانند چلتی سانسوں میں اسکے پیشانی سے پیشانی ٹکا کہ اسکی قاتلانہ گرے آنکھوں میں دیکھتے بھاری بوجھل لہجے میں بولا


تم۔ ۔۔تم پاگل ہو کیا یی۔یہ کیا کیا ایڈیٹ ۔۔۔۔۔وہ شدید غم میں مبتلا ہوتی اسکے ہاتھ اپنی کمر سے ہٹاتی چیخی اور بیٹھتی چلی گئی گرے آنکھیں سے آنسو چھلکنے کو تیار تھے


اسکی ایسی حالت دیکھ وہ چونکا بچپن سے اب تک ظلم بےحسی کی وہ مورت تھی آج اسکی آنکھوں میں آنسو کیوں۔۔۔۔۔۔؟؟؟


یی۔۔یہ میں نے کک۔۔کیا کردیا میں اس۔۔اسکو کیا جواب دونگی۔۔۔۔۔"وہ اپنے ہونٹوں کو رگڑتی بار بار ایک ہی بات دہراتی کوئی پاگل ہی لگ رہی تھی


کیا ہوا تممم۔۔۔۔۔۔"


گھٹیا انسان تمھاری ہمت کیسے ہوئی ہاں کیسے ہوئی مجھے چھونے کی ممم۔۔میں اسکو کیا جواب دونگی کہ تم ۔۔تم کمینے انسان نے مجھے چھوا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔" وہ اسکا کالر پکڑ کر تیش میں آتی دھاڑی اپنے غصے میں وہ اسکے کافی قریب آچکی تھی


اسکی کمر کو سہلاتے وہ اسے خاموش کروانے کی بھرپور کوشش کررہا تھا وہ اسکے کندھے پہ سر رکھتی پھوٹ پھوٹ کہ رو پڑی


دراک۔۔۔وہ روتی ہوئی اسے یاد کرتے اسکے گرد حصار باندھ گئی اسے لگا جیسے اسکو دراک ہی سینے سے لگائے کھڑا ہے


وہ ہوش میں آتی جھٹکے سے اس سے دور ہوئی


آئیندہ قریب آنے کا سوچا بھی تو۔۔۔۔


تو۔۔۔؟


تو جان سے مار دونگی سب جانتے ہو تو یہ بھی جانتے ہی ہوگے کہ میں انہی کو مارتی ہوں جنکو میرا دیدار نصیب ہوتا ہے سو اب تم بھی تیار رہنا ۔۔۔" وہ آنکھوں پہ گلاسس لگاتی سرد لہجے میں بولی اور اسکی سنے بنا ہی وہاں سے نکلا چلی گئی


افففف ۔۔۔!!!۔۔۔۔اگر اس دیدار کی سزا موت ہے تو میں خوشی ُُُُ ُُُُ خوشی ہزار بار مرنے کو تیار ہوں بشرطیہ یہ کہ میرا قتل بھی تم اپنے نرم و ملائم ہاتھوں سے کرو۔۔۔۔۔۔" وہ اپنا کالر سہی کرتے اپنے ہونٹوں کو چھو کر بہکے لہجے میں بڑبڑایا


یہ جانے بغیر ایک نیا خطرہ انکے سروں پہ منڈلا رہا ہے آزمائش شروع ہونے کو تھی


ہجر تھا تو محبوب کی قربت بھی تھی


......................................................................................................................................................


رشتہ بحال کاش پھر اس کی گلی سے ہو


جی چاہتا ہے #عشق دوبارہ اسی سے ہو


انجام جو بھی ہو مجھے اس کی نہیں ہے فکر


آغاز داستان سفر آپ ہی سے ہو


خواہش ہے پہنچوں #عشق کے میں اس مقام پر


جب ان کا سامنا مری #دیوانگی سے ہو


کپڑوں کی وجہ سے مجھے کم تر نہ آنکئے


اچھا ہو میری جانچ پرکھ شاعری سے ہو


اب میرے سر پہ سب کو ہنسانے کا کام ہے


میں چاہتا ہوں کام یہ سنجیدگی سے ہو


دنیا کے سارے کام تو کرنا دماغ سے


لیکن جب #عشق ہو تو وہ جی سے ہو


...............................................................


ابرار اگر تم باز نہ آئے. ..تو کچھ اٹھا کے تمھارے سر میں دے ماروں گی.. شرافت سے موبائل پکڑاؤ مجھے اور پتلی گلی س نکلتے بنو.. ".


وہ غصے سے جیسے ہی فارم ہاؤس داخل ہوئی تو ابرار نے اسکا موبائل کھینچا تو وہ غصے سے دھاڑی اسکی دھاڑ پہ جہاں ابرار داحی دانی حیران ہوئے وہی بازان سیڑھیاں اترتے تھما سب کی نظروں میں بسس ایک ہی سوال تھا کہ" ایسا بھی کیا ہوا کہ بیرہ آفندی غصے سے اپنے بھائی پہ چلانے لگی ؟؟؟؟؟؟


سرخ و سفید رنگت پہ بلیک جینز پر وائٹ شرٹ پہنے بالوں کو ٹیل پونی میں مقید کیے گلابی ہونٹوں کو بھینچتے گلابی غصے سے تمتماتا گال چھوٹی سی ناک پر غصہ لیے گرے بڑی بڑی آنکھوں میں نفرت سے پھیلی سرخیاں وہ آگ بگولہ لگ رہی تھی


ائی ایم سوری گڑیا تمھیں برا لگا۔۔۔۔۔ اسکی بدتمیزی کع نظرانداز کیے وہ شرمندگی سے اسے فون لوٹاتے بولا تو بیرہ کو اپنے لہجے کا احساس ہوا اس نے سب کو دیکھا جو فکرمندی سے اسے دیکھ رہے تھے وہی بازان نے جاچتی نظروں سے اسے دیکھا


بیر سے ملنے کے بعد اسکا دماغ میں کئی سوچیں آرہی تھی اسی لیے وہ غصے میں ابرار پہ چلائی


اسکو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا وہ ابرار کے گلے لگتے سسک پڑی اب تو بازان بھی بےچینی سے اسکے پاس آیا


گڑیا میری جان کیا ہوا کیوں رو رہی ہو ۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟ حرب نے پوچھا تو ابرار نے اسکو خاموش رہنے کا اشارہ کیا


وہ اسکو اپنے ساتھ لگائے باہر پول کے پاس لے آیا تاکہ وہ کچھ اچھا محسوس کرے.........


پریشان ہو ؟؟؟؟ میں جانتا ہوں تم نے جان کر کچھ نہیں کیا۔۔۔۔۔۔ ہوجاتا ہے کبھی کبھی ۔۔۔۔۔ اور ہم نے اپنی گڑیا کو اتنا بہادر تو بنایا ہی ہے،، کہ وہ خود کو تکلیف پہنچانے والے ہر شخص کی نسلیں تک اجاڑ سکتی ہے۔۔۔۔۔۔ناممکن سی بات ہے جو تمھیں کوئی کام مشکل لگے ۔۔۔۔۔ پھر بھی کچھ مشکل ہے؟؟؟؟ تو ہمھیں بتاؤ ہم... اس شخص کی ایسی حالت کریں گے کہ،،، اسکی نسلیں بھی آفندیز سے پنگا لینے سے پہلے ہزار بار سوچے گی ۔۔۔۔۔۔


ابرار نے نرمی سے اسکے بالوں پہ بوسہ دیتے اسکو سمجھایا بھی اور حوصلہ بھی دیا کہ اسکے بھائی ہمیشہ اسکے ساتھ کھڑے ہیں ۔۔۔۔ وہ ہنس کے دور ہٹتی پول میں پاؤں لٹکا کہ بیٹھی وہ بھی اسکے ساتھ آبیٹھا


سوری بھائی بسس تھوڑی سی الجھن کا شکار تھی لیکن تمھاری باتوں سے ٹھیک ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔ وہ اسکے کندھے پہ سر رکھتی بولی تو ابرار نے نفی میں سر ہلاتے اسکی پیشانی چومی بھلا کہاں منظور تھا کہ اسکی گڑیا کسی کے سامنے جھکی


اچھا مطلب کہ بیٹری لو ہوگئی تھی اب چارج ہوگئی؟؟؟ ؟ دھپ سے ایک دوسرے کے اوپر گرتے پڑتے وہ اسکے ساتھ بیٹھتے بولے تو بیرہ نے قہقہ لگاتے سر اثبات میں ہلایا


ویسے کتنے مین ہو تم لوگ باتیں سن رہے تھے ہماری ۔؟؟؟ بیرہ نے کمر پہ ہاتھ رکھتے کہا تو وہ سب ہی ہی ہی ہی ہی کرکے دانت دیکھانے لگے انکی شکلیں دیکھ وہ وہی ہنستی ہنستی زمین پہ اوندھی ہوئی


آرام سے " ان سب کے منہ سے نکلا تو وہ رک کر انکو دیکھنے لگی پھر وہ سارے ہی ایک دوسرے پر پڑے ہنس ہنس کے پاگل ہو رہے تھے


...................................°°


...................................°°


آسماں پہ سیاہی پھیل چکی تھی ہر طرف سناٹا ہی سناٹا تھا اس اندھیرے میں ۔۔حرب ، سارب!، داحی ، دانی ، اور ابرار ایک بلڈنگ کے نیچے سیاہ کپڑوں میں ملبوس اس سیاہی کا ہی حصہ معلوم ہو رہے تھے


انفارمیشن کے مطابق اندر چالیس گارڈز موجود ہیں جو اس ہیرے کی نگرانی کے لئے تائنات کیے ہیں اس ملک نے۔۔۔۔خاموشی کو چیرتی سارب کی وحشت سے بھرپور آواز نے اس وحشت بکھیرتے ماحول کو مزید وحشی کیا


حرب ،دانی اور داحی تم پیچھے سے جاؤ،،، ابرار تم بمب فٹ کرو سب ایکٹیو رہنا اوکے گو۔۔۔۔۔ وہ آگے بڑھے ابرار بمب فٹ کرنے لگا حرب دانی اور داحی جیسے اندر گئے وہاں سب ہی نشے میں دھت پڑے تھے


یہ تو ٹن ہیں ۔۔۔۔۔۔ دانی نے ان سب کو دیکھتے کہا۔۔۔بچ کہ ۔۔۔۔۔۔ دانی کے پیچھے کھڑا وہ گارڈ ان پہ گولی چلاتا حرب نے دونوں ہاتھوں میں گن لیتے انکو شوٹ کیا


چپ چاپ بندوق رکھ دو ورنہ مارے جاؤ گے "وہ سب ان پہ گن تان گئے تو ان کے لیڈر نے انکے ڈھکے چہروں کو دیکھتے کہا دانی نے ہڈی کوئی عجیب و غریب چیز نکالی جو حرب کی ایجاد کی گئی تھی انکے پاس پھینکی اور خود نیچے جھکے بلڈنگ میں دھوئیں کی صورت پھیلتی سپرے انکا سانس روکنے کی وجہ بن رہی تھی گارڈز منہ کو کور کرتے انہیں شوٹ کرنے لگے مگر وہ ایک کہ بعد ایک فائر کرتے انکو مار گرا رہے تھے


سارب کا سامنا دس ہٹے کٹے گارڈز سے ہوا جنکے پاس ہتھیار کی صورت میں چاقو اور کانچ کی بوتلیں تھی وہ سب ایک ساتھ اسکی طرف بڑھے سارب نے لوہے کا زنجیر نکالتے گھمایا اور کچھ ہی سکینڈ میں وہ سب نیچے پڑے تڑپ رہے تھے زنجیر پہ کانٹے کی شکل میں بنے لوہے کے کانٹوں پر لگا زہر سکینڈز میں انکی جان لے گیا


سلام ہے گڑیا ۔۔۔۔ وہ مسکراتے ہوئے بولا یہ زنجیر بیرہ نے ہی اسے گفٹ کیا تھا وہ انکا خاتما کرتے آگے بڑھے


ڈن ۔۔۔بلو ٹوتھ کے ذریعے وہ سب بولے اور وہی بلڈنگ کے بیچ و بیچ اکھٹے ہوئے سوائے ابرار کے


ابرار ابرار ۔۔۔۔ کوئی جواب نہ پاتے وہ سب باہر بھاگے پیچھے کوئی چوری چپے اندر گھسا وہ سب جیسے ہی باہر گئے سامنے ہی دو شیر ابرار پر حملہ کرنے کو تیار تھے بسس دس فٹ کی دوری پہ تھے اور وہ مسکرا رہا تھا


کام ہوگیا بھائی بس یہ دونوں ہمھیں انارکلی ڈانس کرکے دیکھانے آئے ہیں ۔۔۔۔۔ ابرار نے کہا تو وہ سب قہقہہ لگا گئے


بھائی ایک سیلفی ہوجائے ۔۔۔۔نومی نے کیمرہ لے کر انٹری مارتے کہا تو سب نے حیرانی سے اسے دیکھا دوسری طرف بلڈنگ میں بلاسٹ ہوئے یہی وہ منظر تھا جو کیمرے میں قید ہوا


تم یہاں کیسے آئے ؟؟؟؟؟ سارب نے نومی سے پوچھا جو ساکت کھڑا بلڈنگ کی طرف دیکھ رہا تھا شیر زور سے دھاڑتے تباہ ہوئی بلڈنگ کی طرف بھاگے وہ حیران ہوتے شیروں کو دیکھنے لگے جو پتھر ہٹاتے نجانے کیا ڈھونڈ رہے تھے


تمھیں کیا ہوا ؟؟؟؟؟؟؟؟ دانی نے اسکو ہلاتے کہا وہ اسکو پیچھے دھکیلتے گڑیا گڑیا کہتے شیروں کے پیچھے بھاگا


گڑیا گڑیا ۔۔۔۔۔ وہ پاگلوں کی طرح کبھی ادھر کبھی ادھر سے پتھر ہٹاتے چیخ چیخ کر اسے پکار رہا تھا وہ سب صدمہ پھر غم و غصے میں آواز دیتے اسے ڈھونڈنے لگے


آہہہہ گڑیا ۔۔۔۔۔ کہی نہ ملنے پر وہ وہی گھٹنوں کے بل گرتے چیخے نومی تو باقاعدہ سارب کے گلے لگے رونے لگا تھا ابرار حرب دانی اور داحی۔ کا حال بھی ان سے مختلف نہ تھا


اوئے گدھوں کان کے پردے کیوں پھاڑ رہے ہو ؟؟؟؟


وہ کانوں میں انگلیاں دیتی بولی تو سب نے پیچھے مڑ کر دیکھا اسکو صیح سلامت دیکھ وہ سب کے سب ایک ساتھ اسکے گلے سے لگا گئے ان سب کو یوں روتا دیکھ وہ ہنسی


وہ تو بمب بلاسٹ ہونے سے پہلے ہی ہیرہ لیتی باہر نکلی تھی اور یہاں ان سب کی جان حلق میں اٹکی تھی


ویسے اس سے یہ پتہ چل گیا کہ میری کیا اہمیت ہے تم سبکے دل میں ۔۔۔ چلو اب مر بھی گئی تو رونے کو اپنے بھائی تو ہونگے ۔۔۔۔۔۔۔ اسکی بات پہ شیر زور سے دھاڑے وہی ان سب کے تاثرات دیکھ وہ ہنستی کھلکھلاتی بھاگی اور وہ سب اسکے پیچھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


آہہہ یہ تم نے اچھا نہیں کیا بازان اب تم دیکھو میں کیا کرتا ہوں۔۔۔۔😡۔۔۔ملک کو جیسے ہی خبر ہوئی کہ اسکے آدمیوں کے ساتھ آفندیز نے اسکے ہیرے بھی چرا لئے تب سے پاگل ہوا پھر رہا تھا


تم نے میرے ہیرے چوری کیے اب میں تمہارا ہیرہ تم لوگوں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چھین لوگا ۔۔۔۔۔۔ وہ نشے میں ڈوبی ہوئی آواز میں بولا اور کسی کو کال کی


.اس لڑکی کی مجھے لاش چاہئے کسی بھی حال میں ۔۔۔۔۔۔۔ وہ زور سے چیخ کر بولا سامنے والے نے سمجھتے فون ہی رکھ دیا

🔥🔥🔥


عاشی اس وقت ان سب کی شکل دیکھنے والی تھی ہاہاہاہاہا جب میں انکو مل نہیں رہی تھی۔۔۔۔۔ وہ ہنس ہنس کے پاگل ہوتی کب سے عاشی سے فون پہ لگی ہوئی ہوئی تھی اور وہ سب سوجی ہوئی آنکھیں سے اپنا مذاق بنتا دیکھ رہے تھے


مشن کمپلیٹ ہونے کے بعد ہی وہ لوگ فارم ہاؤس پہ رکے تھے اور اس وقت وہ سب کی آفس میں موجود تھے بازان میٹینگ آٹینڈ کررہا تھا اور یہ لوگ گپے ہانک رہے تھے


یہ تم لوگوں کی آنکھوں کو کیا ہوا ؟؟؟؟ بازان نے اندر داخل ہوتے انکی سوجی آنکھوں کو دیکھتے وجہ پوچھی تو غم سے بھرے بیٹھے نومی اور دانی بھاگ کے آسکے گلے لگے


اے سے زیڈ تک اسکو بتایا تو بازان فکرمند ہوتے بیرہ کے ہاتھ پاؤں چیک کرنے لگا وہ پھر سے پیٹ پکڑ کے لوٹ پوٹ ہوئی ۔۔۔۔


آج لگ گیا پتہ میں سچ میں ننھی کاکی ہوں ۔۔۔۔۔ وہ ہنستے ہنستے بولی تو ابکی بار وہ سب بھی ہنسنے لگے انکو چاہئے ہی کیا تھا ؟؟؟؟؟بس اپنی گڑیا کی خوشی


اچھا اب بتائیں کیوں بلایا ہے اور مجھے کچھ پتہ چلا ہے لیکن بزی ہونے کی وجہ سے میں پوچھ نہ سکی ۔۔۔۔۔ وہ سنجیدہ ہوتی ان سب کو پرسوچ انداز میں دیکھتی بولی


ہممم ہم جانتے ہیں آپ کی باز کی نظروں نے سب سمجھ لیا ہوگا ۔۔۔۔حرب نے اسکے بال ٹھیک کرتے کہا تو بیرہ نے دانت دیکھائے


آپکی بھابی کا بھائی واپس آچکا ہے دراک ملک ۔۔۔۔ اس نام پہ بیرہ نے نظریں اٹھا کہ اسے دیکھا اور کندھے اچکاتی اردگرد دیکھنے لگی ڈل تو اسکے نام پہ ہی دھڑک اٹھا تھا


وہ مسکرائے وہ تھی تو انکی ہی گڑیا کیسے نہ سمجھتے جو رات کو سوتے ہوئے بھی اسکو پکارا کرتی تھی


جو ڈائیمنڈز ہم نے اس ملک سے چھینے ہیں اسکی قیمت کڑوروں میں ہے۔۔۔۔ سارب نے انکو اطلاع کی


لیکن ہم اسے بیچے گے نہیں ۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ ہماری اپنی محنت کے نہیں ہیں اس لیے ۔۔۔۔۔۔بیرہ نے سب کو دیکھتے کہا


پھر ہم انکا کریں گے کیا ؟؟؟؟؟؟ نومی نے الجھتے پوچھا تو بازان سارب اور بیرہ مسکرائے


ویسے تو وہ یہ ہیرے لینے کے لئے کچھ بھی کرے گا لیکن ہم انکو اسے مارنے کے لئے ہی استعمال میں لائیں گے ۔۔۔۔۔۔ سارب نے ہیروں کو سوچتے ہوئے کہا


پلان کیا ہے ؟؟؟ابرار نے اگے ہوکر پوچھا باقی سب بھی سوالیہ نظروں سے بازان کو دیکھنے لگے


پلان یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ بتا رہا تھا پہلے تو ان حرب داحی دانی ابرار نومی اور سارب کی جان بھی حلق میں آئی لیکن بیرہ آرام سے بیٹھی تھی


گڑیا کو کچھ نہیں ہونا چاہئے ۔۔۔۔وہ یک زباں بولے بازان نے انکو گھورا


سب کچھ پلان کیا ہے کسی کو کچھ نہیں ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔سارب نے جیسے خود کو تسلی دی تو باقی سب نے بھی سر ہلایا


اچھا میں گھر جارہی شان سے بات بھی کرنی ہے اور بھابی کو گھومانے لے جاؤ گی ۔۔۔۔۔۔۔ بیرہ نے کھڑے ہوتے کہا تو وہ سر ہلا گئے


میں بھی چلو۔۔۔۔۔


نہیں آپ سے کام ہے ہمھیں ۔۔۔۔۔ نومی جوش سے کھڑے ہوتے بولا لیکن دانی نے اسکی گردن میں بازو ڈالتے آپنے پاس کھینچتے کہا کہ اگر میں یہاں ہوں تو تم بھی کہی نہیں جاؤ گے


🔥🔥🔥

بیر کل مہندی ہے تم چلو ہم شاپنگ کر آتے ہیں ۔۔۔۔ ہارث نے بیر کو ہلاتے کہا جو ناجانے کن خیالوں میں کھویا ہوا تھا


ہنہہہ بولو ۔۔۔۔۔ بیر جو بیرہ کے بارے میں سوچ رہا تھا اسکے ہلانے پہ ہوش میں آیا


کہاں گم ہو یار چلو مال چلتے ہیں تمھاری ڈریسسز لینے ۔۔۔۔۔وہ ایک بار پھر اپنی بات دہراتے بولا


نہیں میرے پاس بہت سی ڈریس ہیں میں زرا آکیلے رہنا چاہتا ہوں سو ابھی میں باہر جانے لگا ہوں اللہ حافظ ۔۔۔۔۔۔ اس وقت وہ کسی گہری سوچ میں الجھا ہوا تھا اسی لیے اسکو کہتے وہ جنگل کی اور بڑھا تھا

🔥🔥🔥


سر وہ لڑکی ابھی اپنے آفس سے نکلی ہے. ..اور اسی گاڑی میں بیٹھنے لگی جس میں بمب فٹ کیا ہے..." گرے آنکھوں والی لڑکی کو دیکھتے وہ شخص کان میں لگے آلے سے اپنے باس سے گویا ہوا


ہاہاہاہاہا ہاہاہاہاہا گڈ, اب بچ کے دیکھاؤ تم لوگ.. .کہا تھا نہ ..حرب تمھارے گھر کے سبھی افراد کے چھتڑے آڑا دونگا. ..اب تمھیں پتہ چلے گا ,یہ ملک کیا چیز ہے جب اپنی جان سے پیاری بہن کے یوں ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھو گے ہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔"


وہ مغرور بنا قہقہہ لگا رہا تھا یہ جانے بغیر کے اس بار جس ہستی کو وہ چوٹ پہنچانے کی کوشش کرنے لگا ہے جسکی چھوٹی سی سسکی پر ہی اسکے بھائی تڑپ جاتے تھا اسکی تکلیف کا سبب جو بنتا تھا اسکی ہستی ہی دنیا سے مٹا دیتے تھے


وہ گرے آنکھوں والی لڑکی جیسے ہی گاڑی میں بیٹھی اس شخص نے ریموٹ کا بٹن دبایا گاڑی کے نیچے سے آگ کے شعلے نکلے اور گاڑی ایک دم اوپر ہوا میں اڑتی دور کلابازیاں کھاتے جا گری


گاڑی کا بیک فرنٹ سب کچھ ٹوٹ پھوٹ چکا تھا سڑک پہ آتی گاڑیوں سے لوگ رک رک اس گاڑی کو دیکھ کر یہی اندازہ لگا رہے تھے کہ جو بھی اسکے اندر ہوگا اسکا بچنا ناممکن تھا


سر کام ہوگیا وہ لڑکی اور گاڑی دونوں ہی تباہ کردی ہم نے... " وہ آدمی پرجوش ہوتے بولا


شاباش اب اس لڑکی کے ٹکڑوں کو اٹھاؤ اور آفندی ہاؤس گفٹ بھیج دو ۔۔۔۔وہ آدمی کہتے ہی کال ڈسکنٹ کرگیا


گارڈ گاڑی کی طرف بڑھا تاکہ اس گرے آنکھوں والی لڑکی کو اٹھا سکے لیکن گاڑی میں تو کسی کا نام و نشان تک نہیں تھا وہ بوکھلا کر ادھر ادھر ڈھونڈنے لگا


افف کہاں گئی یہ بلا... نہ ملی تو باس مجھے جان سے مار دینگے ......وہ پریشان ہوتے بڑبڑایا


کیا مجھے ڈھونڈ رہے ہو......باریک میٹھی سی آواز پر وہ مڑ کر اس سریلی سی آواز والی کو دیکھنے لگا مگر اسکو دیکھ اسے اپنی موت نظر آئی


وہ دم دبا کہ بھاگا مگر اب بچ پانا کہاں آسان تھا گرے آنکھوں والی لڑکی نے اسکے پیچھے بھاگتے اسکو کالر سے پکڑ کر پیچھے پھینکا وہ گارڈ زمین پہ جا گرا


کیا لگا کہ آفندیز کو مار لونگے اتنی آسانی سے..... وہ اسکے منہ پہ مکا مارتے غرارئی


لوگوں کا وہی جھرمٹ بننے لگا سب اردگرد پھیلے ایک لڑکے کو لڑکی سے مار کھاتا دیکھ رہے تھے


کوئی بھی آگے آنے کو تیار نہ تھا کیونکہ پورے علاقے میں گرے آنکھوں والی لڑکی کی وحشت چھائی ہوئی آفندیز کا نام سنتے ہی لوگ خوف کھاتے تھے


اسکو مار مار وہ فنا کر چکی تھی وہ گارڈ اب بے ہوش ہوچکا تھا ساتھ والی دکان سے پانی کی بوتل اٹھا کر اس پہ انڈیلی وہ درد سے چیختا اٹھنے سے قاصر تھا


چل تیری موت آسان کرتی ہوں یہ بتا کہ کس کے کہنے پہ یہ کام کرنے لگا تھا..... ؟؟؟ وہ اسکے قریب ایک گھنٹے پہ بیٹھتی سرد لہجے میں گویا ہوئی


وہ گارڈ درد اور خوف سے ہونٹ بھینچے اسے دیکھنے لگا اور پھر جو نام اس نے بتایا گرے آنکھوں والی لڑکی کا دماغ گھوما اٹھتے ہی اس نے اسکو گولیوں سے بھون کے رکھ دیا


جاؤ جا کہ کہہ دو اپنے اس باس سے کہ,, آفندیز کسی کے باپ سے بھی نہیں ڈرتے.. اگر اس میں ہمت ہے تو سامنے سے وار کرے ..یوں چھپ چھپا کہ تو کائر اور بزدل وار کرتے ہیں.......


وہ وہاں موجود سب لوگوں کو دیکھتی سرد مہری سے بولی اور کار میں بیٹھتی گاڑی کو زن سے بھگا لے گئی........


🔥#اوقات کی بات مت کر💖


🔥#جس گلی میں #ہم\_قدم


\#رکھتےہیں💖


//////-------\_\_\_\_.


!!!!------######\_\_\_\_\_\_\_\_\_


🔥#دشمن بھی کہتے ہیں🔥✌️


🔥 چلو راستہ دو #نواب-" آ رہے ہے✌


🔥🔥🔥

تھکن تھی یا کچھ اور جو وہ سمجھنا نہیں چاہ رہی تھی ابھی بھی سوائے بیرہ کے سب روم سے باہر لائن میں کھڑے تھے


بھائی گڑیا کو بتا دو بھابی کی طبعیت کا ؟؟؟؟؟؟ ابرار نے پوچھا تو بازان نے نفی میں سر ہلایا


لیکن میں اسکو بتا چکا ہو دانی نے داحی اور حرب سے کہا تو وہ دونوں اسے گھورنے لگے اتنے میں ڈاکٹر باہر آئی تو سب انکی طرف بڑھے


میری وائف؟؟؟؟


مبارک ہو اپکی مسسز پریگننٹ ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ انہوں نے گویا ان سب کے دل خوشیوں سے بھر دئے بازان جلدی سے اندر بڑھا جہاں جہاں عاشی مرر میں پیٹ کو دیکھ رہی تھی


تھیکنس جانم۔۔۔۔۔۔۔وہ اسکو پیچھے سے اپنے حصار میں لیتے سرگوشی نما آواز میں بولا تو عاشی مڑتی اسکی گردن میں منہ چھپا گئی


بازی۔۔۔؟؟ وہ آہستہ سے بولی بولنے اسکے ہونٹ اسکی گردن سے مسس ہورہے تھے وہ مسرور ہوا


ہممم ۔۔۔اسکے بالوں میں ہاتھ پھیرتے وہ اسکی طرف متوجہ ہوا


بیٹی چاہئے یہ بیٹا؟؟؟؟

بیٹی ہوئی تو خدا کا شکر کرونگا کہ ہمھیں اپنی رحمت سے نوازا اگر بیٹا ہوا تو بھی شکر کرونگا کہ انہوں نے ہمھیں نعمت دی۔۔۔۔۔۔ وہ اسکے سوال کے پیچھے چھپے درد کو محسوس کرتے بولا وہ جانتا تھا اس نے یہ سوال کیوں کیا


حد ہے نہ اب بےبی آنے والا ہے۔ اور آپ لوگ۔۔۔۔۔ کچھ شرم کرلیں یار ۔۔۔۔ہمھیں اپنی بھابی سے ملنے دے ۔۔۔۔۔ دانی کی زبان میں کھجلی ہوئی تو وہ دانت دیکھاتے نکالتے بولا


کباب میں ۔۔۔۔۔۔


کباب میں ہڈی نہ ہو تو مزہ ہی نہیں آتا نہ ۔۔۔۔۔ بازان کے بولنے سے پہلے نومی کی زبان مچلی عاشی اس سے دور ہونے لگی تو بازان نے اسکی کلائی پکڑتی اپنے قریب کیا اور اسکی پیشانی کو لبوں سے چھوتے وہ اسکو اٹھاتے بیڈ پہ لیٹا گیا


اتنے میں دروازہ کھلا اور وہ سب ایک ایک گفٹ پھول اٹھاتے اندر آئے سب نے اسکو کچھ نہ کچھ گفٹ دیتے تھیکنس کہا سب سے اینڈ میں نومی دانت دیکھاتے آیا


آپکے لیے انفیکٹ ہمارے ننھے آفندی کے لئے یہ گفٹ۔۔۔۔۔۔۔ اس نے ایک بالون جس میں کافی ساری چاکلیٹ تھی وہ عاشی کے سر کے اوپر پھورا تو چاکلیٹ کے ساتھ عاشی کی گود میں گن گری جسے دیکھ وہ حیرانی سے نومی کو دیکھنے لگی جو دانت دیکھا رہا تھا نظر گھما کہ بازان کو دیکھا جو اسے گن اٹھانے کا اشارہ کر رہا تھا


تم سے تو بعد میں پوچھتی ہو ۔۔۔گن اٹھا کے سائیڈ میں رکھتے وہ نومی سے بولی تو وہ سینے پہ ہاتھ رکھتے زرا سا نیچے جھکا اور جی حضور کہتے بازان کے گلے لگا


سب سے زیادہ ضروری انسان تو آیا نہیں ۔۔۔ وہ پیچھے دروازے کو دیکھتے اداسی سے بولی لیکن جہاں آفندیز ہوں وہاں سیڈنیس مشکل ہی بات ہے


میں ہوں نہ ۔۔۔ دانی بالوں کی وگ اور پاؤں میں ہیل پہنے دروازے پہ کھڑا کوئی جوکر لگ رہا تھا وہ بیرہ کے سٹائل میں چلتے ہوئے آیا تو سبکی ہنسی نکلی وہ اسکے پاس دھپ سے بیٹھا کہ اسکی وگ گری وہ پھیکی ہنسی ہنستے وگ سہی کرنے لگا اسکو دیکھ سیریس انسان بھی اپنے قہقہہ کو ضبط نہ کر پاتا


آپ جانتی نہیں ہیں آپ نے مجھے یہ خبر دے کر میرا دل خوش کر دیا ہے آئی لو یو سوووو مچ عاشی ۔۔۔۔وہ لڑکیوں والے انداز میں بولا تو عاشی کا ہنس ہنس کے برا حال ہوگیا وہ ایسے ہی سب کو ہنساتے ہنساتے خود بھی ہنسنے لگا


یہ جانے بغیر کے کہ جس کو یاد کرتے ہنس رہیں شاید وہ ہمیشہ کے لیے ایک یاد ہی نہ بن جائے

🔥🔥🔥

وہ سوچوں پہ ڈوبے گہرے جنگل کی طرف گاڑی لے کر جا رہا تھا ایک نہر اس پر تنگ سی پل تھی جس سے ایک وقت میں صرف ایک گاڑی کا گزرا ہوسکتا تھا وہ ابھی پل کے درمیان میں ہی تھا کہ سامنے سے بلیک پراڈو کو آتا دیکھ جلدی سے بریک پہ پاؤں رکھا


ہواؤں کا رخ بدلہ تھا بادل برسنے کو تیار تھے ناجانے ابکی بار وہ کس کو اپنے ساتھ بہا کے لے جائیں گے


بیرہ نے گاڑی کو دیکھتے ہارن بجایا اشارہ تھا کہ اپنی گاڑی ٹیک کرو سامنے سے بیر نے بھی ہارن دیا تو بیرہ کو غصہ آیا وہ دونوں ہی بار بار ہارن بجانے لگے مگر دونوں ہی ضد پہ اڑے تھے ایک کہتا تھا دوسرا گاری پیچھے لے اور دوسرا کہتا تھا پہلا


تنگ سی سڑک پر وہ دونوں سرپھرے اپنی اپنی ضد پہ اڑے تھے


اسکی تو ہے کون آخر جس نے میرا راستہ روکنے کی ہمت کی ہے۔۔۔ وہ غصے سے بولی اور سیٹ بیلٹ اتارتے دروازہ کھولتے ایک ٹانگ اندر اور ایک ٹانگ باہر نکال کے اس گاڑی کو دیکھنے لگی


موسم کافی ٹھنڈا تھا ہلکی ہلکی برستی بارش اور تیز ہوا سے اڑتے اسکے بال اور آج بدقسمتی سے وہ سارے گارڈز کو بھی بےعزت کرکے گھر چھوڑ آئی تھی


یہ نازک سی لڑکی میرا مقابلہ کرے گی ابھی دیکھتا ہوں وہ اپنی کار سے نکلا سامنے گرے آنکھوں کو دیکھ وہ چند لمحے ٹھٹھکا پھر اسکے چہرے پہ تبسم پھیلا


وہ دونوں گاڑیوں سے نکلتے ایک دوسرے کی طرف بڑھے بارش تیز ہوئی آسمان میں بجلی زور شور سے گرجنے لگی


پیچھے ہٹ جاؤ تمھارے لیے بہتر ہوگا......وہ بارش سے دھندلاتے گلاسس اتار کر اسکی گرے آنکھوں میں دیکھتے بولا


آہاں تو اب ملک آفندیز کو انکی بہتری بتائیں گے ۔۔۔۔۔گرے آنکھوں میں تمسخر ابھرا بیر نے ضبط سے مٹھیاں بھینچتے اسے دیکھا


برستی تیز بارش سے اسکی وائٹ شرٹ اور بلیک جینز بھیگ کر اسکے نشیب و فراز کو واضح کر رہی تھی وہ نظریں پھیرتے اسکے چہرے کو دیکھنے لگا جو ماسک کے پیچھے چھپا ہوا تھا


آفندیز پیچھے نہیں ہٹتے .........


بیر ملک نے کبھی پیچھے ہٹنا سیکھا ہی نہیں ..............." وہ دوبدو بولا اسکا نام سن گرے آنکھوں میں کچھ پل حیران ہوئی پھر اپنی ٹون میں آئی


جانا تو تمھیں ہی پڑے گا مسٹر بیر ملک ۔۔۔۔ک کیونکہ بیرہ آفندی اپنے قول سے پیچھے نہیں ہٹتی" وہ سرد لہجے میں بولی


یہ تو سراسر جھوٹ ہے ۔۔۔۔ تم اپنے کہے سے پلٹ چکی ہو ۔۔۔۔۔۔ وہ اسکے قریب جھکتے بولا گرے آنکھوں نے سرد نظروں سے اسے دیکھا" کب کی بات کر رہا تھا وہ ؟؟؟؟؟ کیا وہ اسکو جانتا تھا ؟؟؟ یہ تو بسس سوال تھے جو وہ اس سے ہرگز نہ پوچھتی


تمھیں تفصیلات دینے کا ٹائم نہیں سو منہ بند کرو اور نکلتے بنو۔۔۔۔۔وہ سر جھٹکتی ناگواری سے بولی تو بیر نے اسکو بازو سے دبوچتے اپنے قریب کیا


تمیز سے بات کی کرو بیری مجھے سخت لہجہ اختیار کرنے پہ مجبور مت کرو ۔۔۔۔۔۔ وہ تھوڑا سخت لہجے میں اسکے گال سہلاتے بولا وہ اسکے لمس اسکی حرکت پہ سٹل ہوئی


یار بیری تم اتنی میٹھی ہو جب ضبط ٹوٹا تو میں تمھیں کھا جاؤنگا ............ کسی بچے کی آواز اسکے کانوں میں گونجی بیر کا یہ انداز اسکو کسی کی یاد دلا گیا


اپنی حد میں رہو ملک ورنہ جو میں نے تمھیں تمھاری حد دیکھائی تو یقیناً تم برا مان جاؤ گے ۔۔۔۔۔۔ اسکے ہاتھوں کو خود سے دور جھٹکتی وہ طنزیہ مسکراہٹ سے گویا ہوئی


اب اگر اتنی عزت افزائی کافی ہو تو اپنی پھٹیچر گاڑی کو لے کر اپنے دوست کے گھر لے جاؤ ...... وہ اسکی گاڑی کو دیکھ بولی تو بیر نے حیرت سے اسے دیکھا ً غصے سے پاؤں پٹکتا وہ پیدل ہی آگے نکل گیا


ابے اوو پاگل ہو کیا ؟؟؟؟؟؟ اتنی تیز بارش میں اسکو یوں سنسان جنگل کی اور جاتا دیکھ وہ زور سے بولی لیکن وہ سنی ان سنی کرتا بسس آگے بڑھے جا رہا تھا


اگر اسے معلوم ہوتا کہ اسکا بیرہ کو یوں اکیلے چھوڑ جانا اسکی جان کا عذاب بن جائے گا تو وہ مرکر بھی ایسی غلطی نہ کرتا


...........................


🌹🌹❤️❤️❤️🌹🌹🌹


تم #ہنسو تو #خوشی مجھے ہوتی ہے 🌹🥀


تم #روٹھ جاؤ تو #آنکھیں میری روتی ہیں


تم #دور جاؤ تو #بےچینی مجھے ہوتی ہے 🌹🥀


#محسوس کرکے دیکھو #محبت ایسی ہی ہوتی ہے💖💖


❣️❣❤️❤️🌹🌹


🔥🔥🔥


ماما آپ نے جیسے کہا تھا میں نے آدمی ارینج کر کے بیرہ کے پیچھے بھیج دئے ہیں اور انکو اچھے سے سمجھا دیا ہے کہ اسکے ساتھ کچھ غلط نہیں کرنا بسس ایسا کچھ کرنا ہے کہ لگے اسکا ریپ ہوا ہے۔۔۔۔۔۔ سیفی نے شیطانی مسکراہٹ سے مسسز وجدان سے کہا تو وہ اسکا تھپتپاتے اسے خوش رہنے کی دعائیں دینے لگی


جو دوسری کی خوشیاں چھین لے کیا اسکے خوشیاں بھی کبھی اسے نصیب ہوئی ہیں ؟؟؟؟؟


تم تمھیں شرم نہیں آتی یہ سب کرتے ہوئے کیا یہی تربیت کی ہے ہم نے تمھاری ۔۔۔۔۔۔۔۔ وجدان شاہ نے انکی باتیں سنی تو تیش میں سیفی کو تھپڑ مارتے چیخے مسسز وجدان انکو غصے میں دیکھ ڈر کر پیچھے ہوئی


تو آپکو کہا تھا نہ اسکو میرا کردے اب وہ ہمیشہ کے لیے ہی میری ہوجائے گی کوئی اسکو نہیں اپنائے گا سوائے میرے ہاہاہاہاہا ۔۔۔۔۔ وہ کسی جنونی پاگلوں کی طرح بولا


وہ کوئی چیز نہیں ہے انسان ہے اور نہیں ہے وہ تمھاری ۔۔۔۔ جو شخص صرف محبت کے لیے اسکے دامن کو داغدار کروانے کی کوشش کر رہا ہے اسے پتہ چلا تو وہ تمھارے منہ پہ تھوکنا بھی پسند نہیں کرے گی۔۔۔۔۔۔۔ وہ ایک بعد ایک تھپڑ اسکو مارتے بولے مارتے مارتے انکو سانس چڑھ گیا وہ صوفے پہ ڈھے گئے


وہ لال منہ سے ہنستے ہی جا رہا تھا یہ خیال ہی اسے خوشی سے پاگل کر رہا تھا کہ اسکی بیرہ اسکے پاس انے والی ہے ہمیشہ کے لیے مسسز وجدان ڈر و خوف سے کانپنے لگی تھی


محبت؟ وہ محبت نہیں ہے وہ جنون ہے میرا جس کو پانے کے لئے میں کچھ بھی کر سکتا ہوں کسی بھی حد تک جا سکتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ وہ اسکے جنون میں اس حد تک آگے بڑھ چکا تھا کہ غلط سہی وہ کچھ سوچ ہی نہیں پا رہا تھا اسکو بسس بیرہ اپنے قریب اپنی پناہوں میں چاہئے تھی کسی بھی حال میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔


🔥🔥🔥🔥


یہ بندہ پاگل ہے ۔۔۔۔ وہ اسکے پیچھے جنگل کے بیچ میں پہنچی وہ نظر نہ آیا تو اپنی گاڑی کی طرف بڑھتی بولی اچانک وہاں ساتھ آٹھ ہٹے کٹے آدمی آئے جو اسکی طرف ہی بڑھ رہے تھے


مال تو مزے دار ہے اسکو نہ چھکا تو ہم سے بڑا بدنصیب کوئی نہ ہوگا۔۔۔۔۔۔۔ اسکی ماسک سے چھلکتی گرے آنکھوں کو دیکھ وہ ہونٹوں پہ زبان پھیرتے غلاظت بکنے لگا باقی بھی آنکھوں میں ہوس لیے اسکی طرف بڑھ رہے تھے


بھائی لوگ لڑنے کا موڈ نہیں ہے اپن کا تو کلٹی مارو ادھر سے اس سے پہلے کہ اپن کا دماغ گھومے ۔۔۔۔۔۔ وہ بازو چڑھاتی ان سے بولی تو ب


اس میں سے ایک نے اسکے کالر کی طرف ہاتھ بڑھایا جسے پکڑ کر بیرہ نے اسکو موڑا ایک جھٹکے سے اسکا بازو توڑتے


دوسرے کے منہ پہ پاؤں مارتے وہ پہلے کی گردن کو ایک ہی جھٹکے میں توڑتے وہ دوسرے جو نیچے گرا تھا اسکی گردن پہ جمپ کرتی وہ تیسرے کے پیٹ میں ہیل ماری تو وہ پیٹ پکڑ کر کراہتا نیچے گرا چوتھے نے فائر کرنے کو گن اٹھائی


بیرہ نے اس سے گن چھینتے تیسرے کے سر میں گولی ماری چوتھے کے سر کا نشانہ لگایا پانچواں چاقو لیے آیا تو اس نے وہی چاقو اسی کے ہاتھ کو مورتے اسکی دل میں کھونپا


باقی تین جو سانڈھ نما تھے اس نے نیچے جھکتے چاقو اٹھایا ایک کے دل میں چاقو مارتے وہ دوسرے کو شوٹ کرتی تیسرے کی گردن میں ٹانگیں لپیٹے جھٹکا دیا تو وہ بھی بےجان ہوتے گرا


کہا بھی تھا کہ مت گھماؤ دماغ ۔۔۔۔۔۔ وہ ہاتھ جھاڑ کر ماسک سہی کرتے بولی جو تھوڑا نیچے کھسکا تھا پیچھے سے قدموں کی آہٹ سن وہ مڑی


باس یہی ہے وہ لڑکی ۔۔۔۔۔ اتنے سارے گارڈز میں سے ایک نے بلند آواز میں کہا وہ ایک ساتھ ہی بھاگتے ہوئے اسکی سمت بڑھے


اللہ مدد ۔۔۔ اس گاڑی سے زنجیر بیلٹ اور چاقو نکالتے انکو اپنی طرف آتا دیکھ کر کہا بارش تیز ہوئی وہ جیسے ہی قریب آئے بیرہ کا ہاتھ ماہر انداز میں گھومنے لگا اور وہ سب خونم خون ہوتے گرتے گئے


پیچھے سے ایک نے اسکے دل کا نشانہ لیا لیکن بیرہ کے سائیڈ پہ ہونے سے گولی اسکے کندھے میں لگی وہ درد ضبط کرتی ایک ہاتھ سے زنجیر چلاتے دوسرے ہاتھ میں گن پکڑی اور اس آدمی کو شوٹ کیا


زنجیر ہاتھ سے گرا تو وہ گن چاقو جیب سے نکالتی ان پہ چڑھ دوڑی ۔۔۔ ان سب کی گردن سر دل میں مارتے وہ آگے بڑھ رہی تھی تبھی سائیڈ سے آدمی جو اسکو مارنے لگا تھا اسے شوٹ کیا لیکن اسکا چاقو بیرہ کے پیٹ میں لگا وہ لڑکھڑائی


بھائی۔۔۔۔۔. اسکے منہ سے سسکی نکلی انکو اپنی طرف آتا دیکھ وہ اٹھ کھڑی ہوئی زنجیر اٹھاتے وہ بنا رکے ہی ان سبکو موت کے گھاٹ اتار رہی تھی


کوئی دس آدمی ہی بچے ہونگے تب ہی ایک نے اسکے ہاتھ پر گولی چلائی آہہہ ۔۔۔زنجیر اسکے ہاتھ سے چھوٹتا نیچے گرا وہ دس اسکو دائرے میں لئے ایک نے وہی زنجیر اٹھاتے اس پہ وار کرنے لگا جس پہ بیرہ جھکی اور انکے اپنے ہی پانچ آدمی مارے گئے اس نے پھر سے مارنے کے لئے ہاتھ اٹھایا کہ بیرہ نے ٹانگ اسکی نازک جگہ پہ ماری وہ درد سے بلبلاتا پیچھے ہٹا چاقو اٹھاتے اس نے ان چاروں کے سروں میں مارے


سالی بہت ہمت ہے تجھ میں ۔۔۔۔ وہ بیرہ کی ٹانگ پہ فائر کرتے بولا وہ ہونٹوں کو بھینچتے کیچڑ میں گری


اب بتا کہاں گئی ہمت اسکے کمر پہ اپنا بھاری بھرکم پاؤں مارتے طنزیہ بولا تو بیرہ کو اپنی جان نکلتی ہوئی محسوس ہوئی


چل اتنی سوہنی ہے تیرے ساتھ ۔۔۔۔۔ کمر کے درد کو برداشت کرتے وہ اسکو باتوں میں دیکھ کیچڑ مٹھی میں لیتے اسکی آنکھوں میں ڈالا تو گن اسکے ہاتھوں سے گری جسے بیرہ نے لیٹے لیٹے ہی کیچھ کیا اٹھنے کی ہمت نہ تھی


بند ہوتی آنکھیں بامشکل وا کرتے اس آخری آدمی کو شوٹ کیا گن پھینکتے وہ وہی کیچڑ میں گری بند ہوتی گرے آنکھوں میں اپنے بھائیوں کے چہرے ابھرے اور اسکا زہن تاریکی میں ڈوب گیا


🔥🔥🔥🔥


میں تو سنا تھا آفندیز اپنی بہن سے بہت محبت کرتے ہیں اسکے لیے جان دینے اور لینے کو تیار رہتے ہیں۔۔۔۔۔ ملک نے کال کرتے طنزاً کہا تو عالم جو تھکا ہارا سونے لگا تھا اٹھ بیٹھا


تمھاری اس بکواس کا مطلب ۔۔۔۔۔۔اسکے دل کو کچھ ہوا اسکے یوں بے رخی سے پوچھنے پر ملک ہنسا


ویڈیو بھیجی ہے دیکھ لینا کام آئیگی ۔۔۔۔۔۔ وہ ہنستے ہوئے بولا اور کال کاٹ گیا عالم نے جلدی سے ویڈیو دیکھی جس میں بیرہ کئی آدمیوں سے لڑ رہی تھی


پھر مسیج آیا " تمہارے بھائیوں سے رابطہ ہونا مشکل ہے کیونکہ وہاں نیٹورک ہی نہیں ہے "


شٹ ۔۔۔۔ وہ غصے سے مکہ بیڈ پہ مارتے بولا اس نے یاد آتے سعد کو کال ملائی اور خود جیسے بیٹھا تھا ویسے ہی اٹھتے گارڈز کو جیٹ تیار کرنے کا کہتے وہاں سے نکلا ۔۔۔.


🔥🔥🔥🔥


شان کا ایکٹنگ کا کنٹریکٹ کمپلیٹ ہوا تھا ابھی سعد اور شان واپس جانے کے لئے جیٹ میں چڑھنے لگے تھے کہ سعد کے فون پہ عالم کی کال آئی


اسلام علیکم! بھائی کیسے ہیں آپ ؟؟؟ وہ شان کے اشارے پہ موبائل اسپیکر پہ کرتے خوشی سے بولا وہ دونوں جیٹ میں بیٹھے


جلدی سے گڑیا کے پاس پہنچو وہ فارم ہاؤس کے قریب ہے اسے مدد کی ضرورت ہے بازان یا گھر میں کسی کا نمبر نہیں مل رہا ملک نے وہاں کا نیٹورک بند کروا دیا ہے میں بھی پہنچنے والا ہوں لیکن تم لوگ قریب ہو سو گو فاسٹ ۔۔۔۔۔۔۔ موبائل سے ابھرنے والی سرد آواز پہ ان دونوں کی ڈھڑکنیں بڑھی


جج۔جی بھائی بسس دد۔دس منٹ ۔۔۔۔۔ بیرہ کو خطرے میں سن کر ہی انکی جان سولی پہ لٹکی تھی شان ہکلاتے بولا


ہوش میں رہو اسکو سنبھالنا ۔۔۔۔۔ کال کٹ ہوئی تو وہ پائلٹ کو اٹھاتے خود جیٹ اڑانے لگے جسکو دیکھ پائلٹ کا کپکپانے لگا


سر۔سر اتنا فاسٹ مم۔مت۔۔۔۔ وہ ابھی کچھ اور بھی بولتا کہ سعد نے سرخ آنکھوں سے اسے گھورا تو اسکے الفاظ حلق میں ہی دب سے گئے


گھر جا کر بھائی کہنا ڈینجر جلدی نکلو ۔۔۔۔۔۔ فارم ہاؤس میں جیٹ لینڈ کر باہر نکلتے وہ گارڈ کو کہتے باہر کو بھاگے شان کو بائیں سائیڈ کی طرف اشارہ کیا اور خود دائیں طرف بھاگا


بیرہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


گڑیااااااااااا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


گڑیاااااااااا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


بیرہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


وہ زور سے چلاتے ہر جگہ پاگلوں کی طرح اسے ڈھونڈ رہے تھے


ہر طرف پھیلا کیچڑ اور اس میں پھیلتا انکا خون ۔، خون سے لت پت پڑے آدمیوں کے بیچ و بیچ گڑیا کی پکار پہ کیچڑ خون اور زخموں سے بھرے ایک جسم میں حرکت ہوئی ہاتھ اٹھے درد سے چور ہوتا بدن وہ نیچے گری


یا اللہ مدد اہہیہہہہہ ۔۔۔۔۔ اسکے لب پھڑپھڑائے وہ آدمیوں کی لاشوں پہ ہاتھ رکھتی اٹھنے کی کوشش کرنے لگی جسم میں پپوست گولیوں میں حرکت ہوئی وہ درد سے چیختی گری


گڑیا ۔۔۔۔۔۔ اسکی درد بھری چیخ سن کے شان اور سعد کے دل کسی نے مٹھی میں جکڑے خوف سے دھڑکتے دل وہ اواز کی سمت بھاگے جیسے جیسے وہ وہ اسکے قریب پہنچ رہے تھے بارش کے ساتھ خون کی بدبو بھی بڑھتی جا رہی تھی


جنگل کے بیچ و بیچ انکے قدم تھمے جہاں ہر طرف لاشیں ہی لاشیں پڑی تھی کیا اس نے اکیلے ان سبکا خاتما کیا؟؟؟؟؟؟وہاں موجود لاشوں کی تعداد کہی پانچ سو کے قریب تھی اگر انکا یہ حال کیا ہے تو خود وہ کیسی تھی کہاں تھی ؟؟؟؟؟؟؟؟


🔥🔥🔥🔥


بھائی گڑیا کہاں ہے رات ہوگئی ہے اسکی ابھی تک کوئی خبر ہی نہیں ہے ۔۔۔۔۔ ڈائننگ ٹیبل پہ بیٹھے وہ سب بیرہ کا انتظار کر رہے تھے ابرار نے دل کی جگہ کو مسلتے بےچینی سے پوچھا


عجیب سی بے چینی نے ان سبکو گھیر لیا تھا وہ کبھی یہاں ٹہلتے کبھی کچھ کرتے لیکن چین تھا کہ آئے نہیں آرہا تھا


بھائی مجھے لگ رہا ہے جیسے کوئی دل میں چاقو کھونپ رہا ہو بہت درد ہورہا ہے ۔۔۔۔۔۔ حرب نے تڑپتے ہوئے کہا بازان کی حالت بھی ان سب سے مختلف نہ تھی


کہی گڑیا کو کچھ ۔۔۔۔۔عاشی انکی حالت دیکھتے کہا تو وہ سب تھمے دل کی دھڑکن پل میں بڑھی جیسے سنگنل دے رہی ہو کہ واقع تمھاری گڑیا موت کے منہ میں ہے اتنے میں باہر سے پائلٹ بھاگتا ہوا اندر آیا


سر سر ڈینجر ڈینجر جنگل کے بیچو بیچ ڈینجر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسکی بات سن انکے ہاتھ پاؤں پھولے ہوش میں آتے ابرار باہر بھاگا اور سب اسکے پیچھے بھاگے


ریش ڈرائیونگ کرتے وہ وہاں پہنچے عالم سعد اور شان کو روتے دیکھ انکے دل ایک بار ساکت ہوئے وہ ان تک پہنچے


🔥🔥🔥🔥


بیرہ کہاں؟؟؟؟؟؟ عالم کی آواز پہ وہ مڑے طوفانی بارش میں بھی انکی آنکھوں میں آنسو دیکھ اس نے اردگرد کا جائزہ لیا اسکے بڑھتے قدم ایک بار لڑکھڑائے


ڈھونڈو وہ آفندیز کی بہن ہے کوئی عام لڑکی نہیں ہے کچھ نہیں ہوگا اسے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان سے زیادہ تو وہ خود کو باور کروا رہا تھا کہ بیرہ ٹھیک ہے اسے کچھ نہیں ہوا


گڑیا ۔۔۔۔۔......... لاشوں پہ پاؤں رکھتے وہ تینوں اسے پکار رہے تھے انکی ایک پکار پہ بھاگ کہ آنے والی انکی گڑیا اب انکے لاکھ بلانے پہ بھی آآنا تو کیا جواب بھی نہیں دے رہی تھی


گڑیا کہاں ہو بھائی کی جان ؟؟؟؟؟؟؟ سعد روتے ہوئے ڈھاڑا عالم نے اسکے کندھے پہ ہاتھ رکھ کر تسلی دی


آپ کیوں تھے یہاں اک بچی کی حفاظت نہ کر پائے اپ لوگ اپنی خوشیوں میں اس قدر پاگل ہوئے کہ اپنی پھولوں سی بہن کو ہی بھول گئے۔۔۔۔ عالم نے کھڑے ہوتے ان سب کو سرخ نگاہوں سے گھورتے سرد برفیلے لہجے میں ڈھاڑتے پوچھا عاشی ڈر کے مارے گاری میں گھسی


گڑیا کہاں ہے؟؟؟؟ ابرار نے اگے اتے پوچھا تو شان نے ایک مکہ اسکے منہ پہ دے مارا


کمینے تب کہاں مرے تھے جب وہ یہاں مدد کے بنا اتنے مشتنڈوں سے بھڑ گئی تھی.۔۔۔۔۔۔۔ وہ زور سے انکو دھکیلتے چیخا یہ سن سب نے یہاں وہاں دیکھا


عالم بتاؤ کہاں ہے بیرہ ؟؟؟؟؟


نہیں مل رہی کہی نہیں مل رہی وہ ۔۔۔۔ نی۔۔میری غلطی ہے مجھے اسکو چھوڑ کے جانا ہی نہیں چاہیے تھا۔۔۔۔۔ شان نے اپنے منہ پہ تھپڑ مارتے چیخا


تو اسکو ڈھونڈو یہی ہوگی گڑیا ۔۔۔ نومی نے ان لاشوں کو دیکھ روتے ہوئے کہا وہ ایک ایک کر لاشیں پلٹ کر دیکھنے لگے لیکن وہ کہی تھی ہی نہیں


نجانے کہاں کھونے لگی تھی انکی چہچہاتی گڑیا۔۔۔۔ضبط کے باوجود بازان اور عالم کی آنکھوں سے بھی آنسو چھلکنے لگے


🔥🔥🔥


ہاہاہا ہاہاہاہاہا مجھ سے پنگا لینے کی غلطی کر بیٹھے تم لوگ اب رو جی بھر کے رو تڑپو مجھے سکون ملے گا تمھیں یوں بلکتے دیکھ ہاہاہاہاہا ہاہاہاہاہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ قہقہہ لگاتے اپنے پلان کے کمپلیٹ ہونے پر خوش ہو رہا تھا


یہ جانے بغیر کہ بہت جلد وہ روئے گا بھی اور رولانے والے آفندیز ہی ہونگے کیونکہ آفندیز کبھی کسی کا احسان نہیں رکھتے تھے چاہے پھر وہ خوشی ہو یا غم حساب برابر کرنا انکی فطرت میں شامل تھا


بیر تو غصے سے جنگل میں گھسا تھا پھر ہارث کے گھر جاتے ہی گہری نیند سوگیا تھا کیونکہ صبح مہندی تھی اسے لگا بیرہ اپنے گھر جا چکی ہوگی

گڑیا کوئی اشارہ کردو پلیز کہاں ہوں مرجائیں گے ہم۔۔۔۔۔۔۔۔ابکی بار عالم نے زور سے چلاتے کہا وہ سب ہی پاگل بنے ہر لاش کو پلٹ کر دیکھ رہے تھے لیکن وہ وہاں ہوتی تو انکو ملتی نا


بھائی کہی ملک کے پاس تو نہیں بیرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ حرب نے کسی خیال کے تحت کہا وہ سب ایک دم الرٹ ہوئے فارم ہاؤس کی طرف بھاگے


گڑیا کی لاسٹ لوکیشن چیک کرو ۔۔۔بازان نے داحی سے کہا سعد نیو گن جو اس نے بیرہ کے لیے ہی بنائی تھی پینٹ میں اڑھسی


بھائی لاسٹ لوکیشن اسکی یہی جنگل ہے اسکے ساتھ بیر ملک کی بھی لوکیشن شو ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ داحی نے کہا تو ان سب نے مٹھیاں بھینچی


مطلب کہ گڑیا کو بیر ملک لے گیا ہے ۔۔۔۔ نومی نے حیرت سے پوچھا عاشی دھنگ سی کھڑی تھی اسکا بھائی وہ خوشی سے بازان کے قریب آئی


بازی مجھے بھائی سے ملنا ہے ۔۔۔۔۔۔ وہ اسکے ہاتھوں کو پکڑ کر منت بھرے لہجے میں بولی


پلیز بھابی یہ سب آپکی وجہ سے ہی ہو رہا ہے اس وقت آپکے لیے بہتر ہوگا اپنے روم میں جاکر ارام کریں ۔۔۔۔.عالم نے باذان کی سخت نظروں کو کسی خاطے میں لائے بغیر کہا تو منہ پہ ہاتھ رکھ کر روتی روم میں بھاگی وہاں موجود سب ہی غمگین تھے


بھائی ہم اسکے گھر چلتے ہیں لیکن ہمھیں ہماری گڑیا چاہیے بسس ۔۔۔۔۔ ابرار نے بازان سے کہا عالم نے نفی میں سر ہلایا


ہم نہیں جانتے وہ کہاں ہے ہمھیں صبح کا انتظار کرنا ہوگا۔۔۔۔۔. وہ سنجیدگی سے بولا تو سب نے سمجھتے سر ہلایا


\#یار ساتھ ہوں تو مقدر پے #حکومت اپنی🤟❤️


بنا #یاروں کے زندگی کی #اوقات ہی کیا ہے💕💓

👈🏻

🔥🔥🔥


دو گھنٹے بعد ڈاکٹر باہر نکلی باہر نکلتے ہی اس کو اپنا ہی انتظار کرتے پایا وہ خود کو تیار کرنے لگی


آپکی مسسز کو تین گولیاں لگی ہے۔۔۔۔۔۔۔ جو ہم نے نکال دی ہیں۔۔۔۔۔، انکی باڈی پہ جگہ جگہ چاقو سے مارنے کے نشانات ہیں جو کافی گہرے ہیں۔۔۔۔۔ کچھ دن کیا ویکس تک انکا آرام کرنا ضروری ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور انجیکشن بھی انجیکٹ کر دئے ہیں کچھ دیر وہ ہوش میں آجائیں گی۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر نے کہا اسکے درد کا سنتے اس نے اذیت سے آنکھیں بند کی


ڈاکٹر کو چھوڑتے وہ اندر کی طرف بڑھا کبھی اسکے ہاتھ چوم رہا تھا کبھی اسکی پیشانی پہ بوسہ دے رہا تھا کمرے میں گہرا سکوت چھایا تھا


بھ۔بھائی۔۔۔۔ ہوش میں آتے اس نے ہولے سے پکارا جسم میں اٹھتی درد کی ٹھیسے وہ لب بھینچتے برداشت کرگئی وہ جو اسکو ہی دیکھ رہا تھا اسکی پکار پہ اسکے قریب ہوا


بیری آئی ایم سوری ۔۔۔۔۔۔ دراک نے اسکے ماتھے کی بینڈیج پہ لب رکھتے نم نظروں سے اسے دیکھتے بولا تو بیرہ نے بامشکل نفی میں سر ہلانا چاہا مگر درد سے تھمی اس نے آہستہ سے آنکھیں کھولی جن سے لینز نکال لیے گئے تھے سامنے بیر ملک کو دیکھ وہ سخت نظروں سے اسے دیکھنے لگی


میرے بھائی کہاں ہیں ؟؟؟؟ وہ سرد لہجے میں پوچھنے لگی تو بیر نے گہری سانس ہوا کے سپرد کی اور محبت سے اسکو دیکھنے لگا


بیری لیٹی رہو ۔۔۔۔ اسکو اٹھنے کی کوشش کرتے دیکھ اسے سختی سے اسے روکا لیکن بیرہ نے اسکو دائیں ہاتھ سے دھکا دیتے پیچھے کیا


اپنی حدود مت بھولو ملک بیرہ آفندی زخمی ہے کمزور نہیں سمجھے ۔۔۔۔۔۔ وہ غررائی "رسی جل جائے پر بل نہ جائے " بیر نے سر نفی میں ہلا کر سوچا


بیرہ بیر دراک ملک جیسے تم کسی حد کو نہیں مانتی پھر میری تو کوئی حد ہی نہیں ہے ۔۔۔۔۔ اسکے نام یوں اپنے جوڑنا بیرہ کو چونکا گیا عاشی کا بھائی واپس آگیا بازان کی بات یاد آئی بیر کا یوں اسکے قریب آنا وہ سمجھتے ہی وہ اپے سے باہر ہوتی بیڈ سے اٹھی


بیری بسس دو گھنٹے یہی رہ لو تم کافی اچھا محسوس کروگی ایسے تمھارے زخم ادھڑ جائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔ وہ فکرمندی سے بولا تو بیرہ نے تمسخرانہ مسکراہٹ سے اسے دیکھا


واہ وہ لوگ میرے لیے فکرمند ہورہے ہیں جو کئی سال پہلے مجھے مرتا چھوڑ گئے تھے ۔۔۔۔۔۔۔


بیری پلیز یہ وقت ان باتوں کا نہیں ہے تم ریسٹ کرو ابھی مجھے معاف کردو پلیز ۔۔۔۔۔۔ اسکے کندھے اور ٹانگ سے بہتے خون کو دیکھ وہ بے بسی سے بولا بیرہ نے اسے دیکھا


جانتے ہو میری اس حالت کی وجہ کون ہے ؟؟؟؟؟ اسکو یہاں سے جانا تھا تبھی یہ بات وہ کرنے لگی تھی بیر نے سنجیدگی سے اسے دیکھا


تمھارا باپ ملک صفدر ۔۔۔۔۔ بیرہ کے الفاظ پگھلے ہوئے سیسے کی طرح اسکی سماعت ہوئے وہ بےیقینی سے اسے دیکھنے لگا


میری ساری تکلیفوں کا حساب لو اپنے باپ سے بیر دراک ملک پھر شاید ہی تمھارے لیے میرے پاس معافی کی گنجائش ہو۔۔۔۔۔ وہ تمسخرانہ نظروں سے اسے دیکھتی لڑکھڑاتے باہر نکل گئی اور وہ وہی سن کھڑا رہ گیا


ہوش میں آتے اسکے پیچھے بھاگا جو گاڑی میں بیٹھتی نکل چکی تھی وہ بلیک پراڈو میں بیٹھتا گاڑی فل سپیڈ سے اسکے پیچھے دوڑانے لگا۔۔۔۔


🔥🔥🔥

رات انکھوں میں گزارتے جب بےچینی حد سے بڑھی تو وہ سب آفندی مینشن آئے اور وہی لأؤنج میں اردگرد ٹہلتے صبح ہونے کا انتظار کر رہے تھے وہ ہر طریقہ اپنا چکے تھے لیکن بیرہ کا کچھ پتہ نہ چلا تھا


بھائی ایسے نہیں بیٹھ سکتے وہ کمینہ نجانے کیا کرے گا اپنی گڑیا کے ساتھ ۔۔۔۔ شان نے کھڑے ہوتے کہا


مجھ سے نہیں ہورہا برداشت یوں پریشان ہونے سے بہتر ہے ہم چل کے اسکو ڈھونڈتے ہیں ۔۔۔.ابرار نے بھی شان کی ہاں میں ہاں ملائی


عاشی بسس نم نظروں سے ان سبکو بیرہ کے لیے پریشان ہوتے دیکھ رہی تھی اسکو اپنا بھائی یاد آرہا تھا لیکن وہ جانتی تھی اس سے ملنا ناممکن سی بات تھی کیونکہ کبھی وہ خود بھی اس سے نفرت کی دویدار تھی لیکن تھی تو ایک بہن نہ اسکا دل بھی کرتا تھا اپنے بھائی سے لاڈ اٹھوانے کا


وہ دور تھا تو اپنے احساسات کو وہ کنٹرول کرلیا کرتی تھی جب سے اسکو پتہ چلا تھا کہ دراک پاکستان انہی کے پاس آچکا ہے وہ بےتاب تھی اپنے بھائی کو دیکھنے کے لئے۔۔۔۔۔۔


وہ کچھ نہیں کرے گا اسکو ۔۔۔۔کیونکہ بیوی ہے وہ اسکی ۔۔۔۔۔بازان نے کہا


جی بلکل وہی بیوی جسکو وہ جناب بچپن میں مرتا چھوڑ گئے تھے ۔۔۔۔۔ عالم نے طنزیہ کہا تو عاشی کی آنکھیں حیرت سے کھلی


بس کریں گڑھے مردے اکھاڑنے سے صرف تکلیف ہوتی ہے وقت تھا گزر گیا۔۔۔۔ سعد نے سرخ چہرے سے کہا


گڑیا۔۔۔۔۔ماتھے کی پٹی سے نکلتا خون جو اسکے آنکھ سے بہتے تھوڑی سے نیچے بوند بوند گر رہا تھا وائٹ لمبی سی شرٹ پہنے جو جگہ جگہ سے خون سے بھری ہوئی تھی شرٹ سے اسکے سفید بازو دیکھ رہے تھے جس پہ چاقو سے وار کرنے کے گہرے گہرے زخم تھے لڑکھڑا کر آتی بیرہ کو ایسی حالت میں دیکھ عاشی پھٹی آنکھوں سے اسے دیکھتے ایک سسکی کے ساتھ اسکو پکارا


سب نے اسکی نظروں کے ارتکاز میں دیکھا جہاں بیرہ آنکی طرف ہی آرہی تھی اسکی حالت دیکھ انکا دل خون کے آنسو رو رہا تھا


بھائی۔۔۔ خون کے مسلسل بہاؤ کی وجہ سے اسکا سر گھومنے لگا زخموں سے بھرے ہاتھ اٹھاتے اس نے انہیں پکارا اور ٹانگوں میں جان ختم ہوئی تو وہ منہ کے بل گرتی کہ پیچھے سے آتے بیر نے اسکے گرد مضبوط بازؤوں کے حصار میں لیا


وہ سب اسکے پاس پہنچے بازان نے اسکو بیرہ کو اندر سلانے کا اشارہ کیا تو وہ جلدی سے ڈاکٹر کے اپارٹمنٹ میں جاتے بیڈ پہ لیٹایا اسکا یوں فکر کرنا عالم کو تو صرف ایکٹینگ لگ رہا تھا


ڈاکٹرز نے اسکی حالت دیکھتے سب کو باہر بھیجا اور جلدی سے اسکا ٹریٹمنٹ شروع کیا سب کے باہر آتے ہی عاشی بیر کے گلے سے لگتے سسکنے لگی بیر نے سنجیدگی سے اسکا رونا دیکھا سارے بھائی وہاں سے چلے گئے تاکہ بہن بھائی اچھے سے مل سکے


اتنے بڑے ہوگئے کہ اپنی بہن کی چھوٹی سی غلطی کو نظرانداز نا کرسکے تم ۔۔۔؟ وہ بھیگی آواز میں بولی تو بیر نے اسے کے سر پہ بوسہ دیا ۔۔۔۔۔معاف کردو دراک اپنی آپا کو میں غصے میں نجانے کیا کیا بول گئی ۔۔۔۔۔۔


آپ معافی مانگ کر مجھے گناہ گار نہ کریں آپی میں شرمندہ تھا اپنی کی گئی غلطیوں پر ۔۔۔۔۔وہ بیرہ کو سوچتے نم نظروں سے اسے دیکھتے بولا تو عاشی نے اسکے بال بکھیرے


غلطی سب سے ہوتی ہے میری جان مجھ سے بھی ہوئی تھی ۔۔۔۔ چلو چھوڑو گڑیا کہاں ملی تمھیں ؟؟؟؟


میں وہاں سے گزر رہا تھا تو میں بیری کو غنڈوں سے لڑتے دیکھا جب تک میں اسکے پاس پہنچا وہ سب کو مار کر غنودگی میں جا چکی تھی میں اسکو لیے اپنے گھر لے گیا بسس۔۔۔۔۔ وہ اپنی طرف سے کہنے لگا تو عاشی نے سر ہلایا


میری بہن سے دور رہنا آیندہ ۔۔ ان سب نے اسکی آخری بات سنی تو عالم نے انگلی اٹھا کر وارن کیا۔۔


تمھاری بہن میری شریک حیات ہے ۔۔۔۔ وہ آئبرو اِچکا کے بولا ۔۔میں بھی دیکھتا ہوں کون کرتا ہے اسکو مجھ سے دور ۔۔۔۔۔


شریک حیات کا مطلب بھی ۔۔۔۔۔۔


آپ لوگ یہاں لڑ رہیں ہیں اور وہاں آپکی بہن موت کہ منہ میں پڑی ہے ۔۔۔ڈاکٹر کے لفظوں نے انکی توجہ کھینچی


کیا مطلب ہے اس بکواس کا کیا ہوا میری گڑیا کو ہاں ۔۔۔.عالم نے دھاڑتے ہوئے پوچھا تو ڈاکٹر کو اپنی غلطی کا احساس ہوا


سر آپ دو بوٹل بلڈ ارینج کرے خون کی اشد ضرورت ہے میم کا بہت سارا خون بہہ چکا ہے ۔۔۔۔


بلڈ گروپ کیا ہے ؟؟؟؟ بیر نے پوچھا


o positive" ڈاکٹر کئ بجائے بازان نے کہا تو ڈاکٹر نے اثبات میں سر ہلایا


ہم سب کا ہی خون او پوزیٹو ہے آپ کو جتنا چاہیے لے لیں لیکن گڑیا کو کچھ نہ ہو ۔۔۔۔۔ ابرار نے آگے آتے کہا تو سر ہلاتی عالم اور داحی کو ساتھ لے گئی


وہ سب باہر اسکے لیے دعا گو تھے وہ سارے بھائی اور بیر دراک ملک سب فجر کی نماز ادا کرنے گئے تھے عاشی بھی رو رو کر اسکے لیے دعا کر رہی تھی

🔥🔥🔥


کیسے کیسے بچ گئی وہ ؟؟؟؟ پانچ سو آدمی میں وہ اکیلی تھی تو کس نے بچایا اسکو کس نے؟؟؟؟؟؟ آدمیوں کی موت کا نہیں اسے بیرہ کا زندہ رہنا تیش دلا رہا تھا ملک غصے سے پاگل ہوا سب پر چیخ رہا تھا


تم لوگوں سے کچھ نہیں ہوگا وہ بھائی اس بیرہ نامی طوطی کو کچھ نہیں ہونے دینگے پہلے ان بھائیوں کو ہی مارنا پڑے گا ۔۔۔۔۔۔ وہ بڑبڑاتے ہوئے سامنے سے آتی اسپورٹس کار کو دیکھنے لگا جو جھٹکے سے اسکے پاس رکی اور اس میں سے ایک کالی بڑی بڑی آنکھیں گلابی گال چھوٹی سی ناک اور گلابی لب بالوں کو نیچے سے کرل کر کے چھوڑے بلیک جینز بلیک شرٹ پر ریڈ جیکٹ پاؤں میں بلیک ہیل والے لمبے جوگرز پہنے وہ بے انتہا خوبصورت لگ رہی تھی


آؤ آؤ تمھارا ہی انتظار تھا ۔۔۔۔۔ ملک نے مسکراتے لہجے میں کہا اسکو یقین تھا کہ ابکی بار وہ آفندیز کو دھول چٹا کر ہی رہے گا


🔥🔥🔥

آپ اندر نہیں جاسکتے ۔۔۔۔۔ سیفی جو جوش و خروش سے تیار ہوکر بیرہ کو اپنانے آیا تھا گیٹ سے اندر جانے کے لئے آگے بڈھا تو گارڈز نے اسکو روکتے ہوئے کہا


میں بیرہ کا دوست ہوں.......

سیفی نے غصے کو کنٹرول کرتے کہا


انہوں نے ہی منع کیا ہے سو جائیں آپ ورنہ مجھے سختی کرنا. پڑے گی۔۔۔۔۔ وہ سخت لہجے میں بولا تو سیفی منہ بگاڑتے واپس ہو لیا

🔥🔥🔥


بھائی گڑیا کو دیکھنا ہے انہیں کہو نکلیں روم سے ۔۔۔۔صبح کے دس بج رہے تھے اور ڈاکٹرز باہر نہیں آئی تھی نومی نے بازان کے ہاتھوں کع پکڑتے بچوں سے انداز میں کہا


آگئی ڈاکٹر ۔۔۔. عالم نے ڈاکٹر کو باہر آتے دیکھ کر کہا ڈاکٹر نے انکے پاس آتے ماسک اتارا سب کے دل کی دھڑکن بڑھ گئی تھی کہ نجانے ڈاکٹر کیا بولے گی


مسٹر آفندی اللہ کا شکر ہے کہ وہ ٹھیک ہیں بسس انکو مکمل آرام کروائیں ۔۔۔۔ انکو ہوش آچکا ہے آپ لوگ مل لیں ۔۔۔۔۔ ڈاکٹر نے مسکراتے ہوئے کہا وہ سب بے ساختہ ہی سجدہ زیر ہوئے


اور اندر کی طرف بڑھے جہاں وہ نیلی آنکھیں انہی کے انتظار میں تھی عالم نے اسکے پیشانی پہ بوسہ دیا سعد شان داحی حرب اور سارب اسکے ساتھ کالے پھول رکھتے اسکے ہاتھوں کو چومتے نم نظروں سے اسے دیکھتے دھیمے سے کچھ بولے بیرہ مسکرائی


سوری ۔۔ وہ اسکے دونوں ہاتھ پہ بوسہ لیتے بولا تو بیرہ نے نفی میں سر ہلایا اس نے بیر کو دیکھا جو آنکھوں میں پیار لئے اسے ہی اسے ہی دیکھ رہا تھا اس نے نظریں پھیر کر عاشی کو دیکھا جو بیر کے ساتھ لگی رو رہی تھی اسکے دیکھنے پہ اسکے گلے لگتی پھوٹ پھوٹ کہ رو پڑی


بسس کرو یار تمھارا بھائی کیا سمجھے گا کہ ہم تمھیں صرف رولاتے ہی رہتے ہیں ۔۔۔۔۔ وہ شرارت سے بولی تو بیر نے اسکو گھورا عاشی نے اسکے گال کھینچ کر پیار کیا اور پاگل کہتی بازان کے ساتھ کھڑی


نومی اور دانی کو اپنے پاس آنے کا اشارہ کیا جو روتے ہوئے اسے دیکھ رہے تھے وہ بھاگ کہ اسکے پاس آئے اسکے ہاتھوں پہ سر رکھتے پھر سے رو پڑے بیرہ نے خود پہ ضبط کرتے اپنے آنسو اپنے اندر اتارے اگر وہ روتی تو اسکے بھائیوں کی رہی سہی ہمت بھی ٹوٹ جاتی


بھائی بالٹی لے آئیں ۔یہاں ۔پانی کی ند۔یاں بہہ رہیں ہیں۔۔۔۔ وہ شرارت سے بازان کو دیکھ کر بولی جسکی آنکھوں میں نمی سی تھی وہ سب ہلکا سا مسکرائے جانتے تھے کہ انکو تسلی دینے کا اسکا یہ انداز ۔۔۔


کیوں خون کی بھی بہہ رہیں ہیں تمھارا اتنا سارا خون بہا ہے اور تمھیں مستی سوج رہی ہے ۔۔۔۔ دانی نے اسکی گال پہ بوسہ دیتے کہا تو وہ مسکرائی اسکی مسکراہٹ سبکے جسم میں جیسے زندگی پھونک گئی


کیسی رہی فلم ۔۔۔۔۔۔


ٹھیک تھی اگر تم آتی تو زیادہ مزہ آتا ۔۔۔۔شان نے اسکے بال ٹھیک کرتے کہا وہ ہلکا سا قہقہہ لگا گئی


تمھارے خون کی ہر ایک ایک بوند کا حصاب لونگا میں اس ملک سے اب اسکی بربادی شروع ہوچکی ہے ۔۔۔۔۔ ابرار نے اسکا ہاتھ چومتے جنونیت سے کہا تو سب نے سر ہلایا


چلو اب یہ پیو ۔۔۔۔.عالم نے سوپ بنا کر لاتے کہا تو دانی نے بیرہ کو دیکھا جو اسکی شرارت سمجھتی مسکرائی ۔۔ اسکو تھوڑا سا اٹھا کر اسکی بیک پہ تکیے سیٹ کرتے بازان نے سوپ لیتے اسکی طرف چمچ بڑھایا


پورا ہی دے دیں نہ یار ایک ہی بار فنش کر لے گی ۔۔۔۔۔ دانی سے صبر نہ ہوا تو وہ جلدی سے بولا بازان نے اسے گھورا تو ہی ہی ہی کرنے لگا


تھوڑا سا سوپ پیتے اس نے سارا سوپ دانی میاں کے حوالے کیا اور میڈیسن کھائی


عاشی کتنی میسنی ہو تم یار بتایا بھی نہیں کہ مجھے پھپھو اور آنی بنانے لگی ہو ۔۔۔۔۔عاشی کو دیکھتی بولی تو وہ شرما کہ بازان کے سینے میں منہ چھپا گئی


بھائی شاہ فیملی آئی؟؟؟؟؟ کسی خیال کے تحت وہ اپنے سراندی بیٹھے سارب اور عالم کو دیکھ کر پوچھنے لگی


بعد میں بات کرینگے ابھی سو جاؤ۔۔. بازان سے پہلے ہی عالم بولا اور اسکے بالوںمکو نرمی سے سہلانے لگا دوائیوں کا اثر تھا تو کچھ بالوں میں چلتی عالم کی انگلیوں کی وجہ سے سکون اس پر غالب آگیا


سب #ذات_صفات امانت تیری


نہیں کجھ میرا #سب تیرا


میں تاں جدوں دا وچ #قرآن دے پڑھیا


تیرا #شہ_رگ دے وچ #ڈیرا


ہر پاسے #سوہنے یار دا چہرہ


میں تاں #ویکھیا چار چپھیرا


جد #یار دا سب کجھ یار #دیوانے


فر #میں وچ کجھ نہیں #میرا


🔥🔥🔥


جاؤ تمھاری معصومیت سے ان آفندیز کو گھائل کرو ۔۔۔۔۔ ملک نے اسکے بالوں کو چھوتے گہری نظروں سے اسے اوپر سے نیچے تک دیکھتے کہا


اپنی حد میں رہو ملک ورنہ ہاتھ کاٹ کے رکھ دونگی سمجھے ۔۔۔وہ اسکا ہاتھ جھٹکتے غررائی تو ملک نے شیطانی مسکراہٹ سے دیکھا


یہی غصہ مجھے پسند آیا تم میں لڑکی جاؤ اور یہ لڑائی کی جنگ فتح کر آؤ ۔۔۔۔ حکمیہ لہجے میں کہا گیا


نا تم میرے آقا ہو ۔۔ نہ میں تمھاری غلام سو یہ حکم کسی اور پہ جھاڑنا ملک ۔۔۔۔ وہ آنکھیں گھماتی بولی ۔۔۔۔۔جیسا میرا موڈ ہوگا میں ویسا ہی کرونگی تم مجھے فورس نہیں کرسکتے ۔۔۔ اپنے ریڈ جیکٹ کی پوکٹس میں ہاتھ ڈالتی وہ کچھ سوچ کہ مسکرائی


لڑکی تمھیں اس کام کے پیسے دے رہا ہوں میں ۔۔۔ملک دھاڑا


جتنے تم پیسے دے رہے ہو ان پیسوں سے میری ایک ڈریس بھی نہیں آسکتی ۔۔۔۔۔ وہ لاپروائی سے بال جھٹکتی بولی تو ملک کو اور تیش آیا جسکو نظر انداز کرتی وہ اپنی گاڑی میں بیٹھتے وہاں سے نکل گئی آج اسکی پاکستان کی فلائیٹ تھی وہ ایک خاص مقصد لئے پاکستان جارہی تھی


یہ تھی بلیک بیلٹ عانیہ جو کہ بظاہر تو آفندیز کی دشمن تھی لیکن آفندیز کی سب سے بڑی دیوانی بھی وہی تھی خاص کر عالم آفندی کی جس کو وہ اپنا مان چکی تھی اسکے پاکستان جانے کا سبب بھی عالم کو ہمیشہ کے لیے اپنا بنانا تھا


🔥🔥🔥


وہ ڈائیمنڈز چاہئے مجھے ہر حال میں تم سے نہیں لائے جاتے تو میں خود جاؤ گی لینے سمجھی تم اور ڈائمنڈز تو لے کر ہی آؤ گی ۔۔۔۔۔۔ سرخ ہوتی رنگت سے وہ پختہ ارادہ باندھتی بولی


ضد مت کرو سارہ تم ان سے بولو یہ تم نہیں کرسکتی جانتی بھی ہو یہ کتنا رزقی ہے یار ۔۔۔۔۔۔ اسکی دوست نے اسے سمجھانے کی ناکام سی کوشش کی وہ نفی میں سر ہلا گئی


اگر میں نے ایسا نہ کیا تو وہ مار ڈالے گا میرے ازلا کو ۔۔۔۔۔۔۔ اسکے سرد لہجے میں بےبسی شامل ہوئی اسکی دوست نے سر پیٹا وہ صرف ایک شیر کے لئے آفندیز سے الجھنا چاہ رہی تھی


ایک شیر کے لئے تم چوری کروگی؟؟؟؟؟؟ وہ اسکو گھورتے بولی تو سارہ نے نفی میں سر ہلایا تو وہ الجھی سی نظروں سے اسے دیکھنے لگی ضروری ہے کہ چوری کرو میں ان سے مانگ لونگی ویسے بھی وہ سبکی مدد کرتے ہیں تو میری بھی کردینگے ۔۔۔۔۔ وہ لاپرواہی سے کندھے اچکاتی بولی


کیا وہ صرف تمھارے شیر کے لئے تمھاری مدد کرینگے؟؟؟


وہ شیر نہیں ہے وہ میرا اس دنیا میں واحد مخلص دوست ہے میری خوشی غم کا ساتھی ہے ۔۔۔۔۔ وہ اداسی سے بولی


چلو اللہ تمھاری مدد کرے اور کلاس کا ٹائم ہوگیا ہے چلو کلاس میں چلتے ہیں ۔۔۔. اسکی دوست اسکا کندھا تھپتپاتے ہوئے کہا اور وہ دونوں ہی کلاس کی طرح چل دی


یہ تھی سارہ خان جسکو دنیا میں سب سے پیارا اسکا ازلا یعنی اسکا پالتو شیر تھا جو اسکے ناں باپ کی آخری نشانی تھا انجینئر بننا اسکا شوق تھا


🔥🔥🔥


کیا بتاؤں میں تم کو میرا #یار کیسا ہے❤️


#چاند سا نہیں ہے وہ، چاند اُس کے جیسا ہے🔥


وہ بیرہ کے نظرانداز کرنے پہ وہاں سے نکلا اسکا ارادہ ملک کے بارے میں جاننے کا تھا اگر جیسا بیرہ نے کہا وہ سچ ہے تو وہ اپنے باپ سدھارنے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن وہ یہ بھی جانتا تھا کہ آفندیز اسکے باپ کو زندہ نہیں چھوڑے گے


میں ماموں بن گیا تو کچھ گفٹ ہی لے لیتا ہوں اپنے بھانجے یا بھانجی کیلئے ۔۔۔۔ عاشی کا خیال آتے ہی وہ خوشی سے مال کی طرف گاڑی گھما گیا


🔥🔥🔥

کیا بتاؤں میں تم کو میرا #یار کیسا ہے❤️

\#چاند سا نہیں ہے وہ، چاند اُس کے جیسا ہے🔥

............

رات کا تیسرا پہر تھا آسمان پہ چمچماتے تارے اسکی نیلی آنکھوں کا مرکز تھے آج آسماں میں چاند کو بادلوں نے گھیرا ہوا تھا


لگتا ہے چاند بھی آج تمھاری طرح مجھ سے روٹھ کر بیٹھا ہے ۔۔۔۔۔۔ وہ بالکونی میں تاروں کو دیکھتے خیالوں میں ہی بیرہ سے مخاطب ہوا


وہ جو دوائیوں کے زیر اثر سو رہی تھی اسکی نیلی آنکھوں جھٹ سے کھلی اردگرد دیکھا تو عاشی اور سارے ہی صوفوں نیچے گدے بچھائے یہاں تک کہ نومی سنگھار میز پہ اڑھا ترچھا لیٹا ہوا تھا اور دانی کو دیکھ اس نے اپنے قہقہے کو ضبط کیا جو الماری کھولے اسکے اندر بیٹھنے کے انداز میں سو رہا تھا


کھڑکی سے آتی ہوا نے اسکے بال بکھیرے وہ آہستہ سے اٹھتی کھڑکی تک آئی چاند سے بادل ہٹے اس نے چاند کو دیکھتے آنکھیں بند کی


دوسری طرف وہ چاند کو محویت سے دیکھنے لگا جیسے اس میں وہ بیرہ کو ہنستا کھلکھلاتا دیکھ رہا تھا


منع کیا تھا لیکن تم میری کوئی بات مانتی ہی نہیں ۔۔۔۔ وہ جانتا تھا وہ چاند کو دیکھ رہی ہوگی وہ چاند کو گھورتے کھڑکی کے پھٹ بند کر گیا جیسے اس میں ساری غلطی ہی چاند کی ہو


بیری اس چاند کو مت دیکھا کرو۔۔۔۔


کیوں ؟؟؟؟؟


کیونکہ جب تم اسکو دیکھتی ہو تو میرا دل کرتا ہے کہ اس چاند کو آسماں سے ہی غائب کردوں ۔۔۔۔ جو میں نہیں کرسکتا اسی لیے مجھے غصہ آتا ہے۔۔۔۔ اسکے لہجے میں جلن کی بو آرہی تھی وہ بچی ہنسی


یار دیکھنا ہے تو مجھے دیکھو تمھارا چاند تو تمھارا دراک ہے نہ ۔۔؟؟ وہ اسکے نیلی آنکھوں میں اپنا عکس دیکھتا بولا تو وہ زور شور سے سر ہلانے لگی جسے دیکھ دراک نے اسے خود میں بھینچا


گڑیا ۔۔؟ عالم کی آواز پہ وہ خیالوں سے باہر آئی آنکھوں کو چھپکتی وہ مسکرا کر مڑی عالم نے اسکی نم پلکیں دیکھی تو اسکے بالوں کو نرمی سے سہی کیا


بچہ اسکو یاد کر رہی ہو تو بلا لو اسے اپنے پاس ۔۔۔


نفرت ہے مجھے اس سے کیسے بلا لوں۔۔۔۔ وہ پھر سے آسمان کی طرف دیکھنے لگی مگر اس بار تاروں کا ٹمٹمانا دیکھ رہی ناچاہتے ہوئے بھی وہ اسکی بات کو مان جاتی تھی


خود یقین دلا رہی ہو ؟؟؟؟ عالم ہنسا ۔۔۔۔خود کو اندھیرے میں مت رکھو گڑیا ۔۔۔جسکی یاد میں آنکھیں بھیگ جائیں ان سے نفرت نہیں ہوا کرتی۔۔۔۔شاید وہ اس سزا کا حقدار نہیں ہے جو ہم نے اسے دی ہے ۔۔۔۔۔ وہ اسکے لیے پانی لاتے بولا بیرہ ہنسی


چھوڑیں انکو آپ بتائیں کیا پلان ہے؟؟؟؟ اور ابرار کہاں ہے؟؟؟


ابرار کسی کام سے باہر گیا ہے اور کونسا پلان؟؟؟؟ عالم نے نظریں پھیر کر پوچھا


ملک کے دھندے اور اسکو ختم کرنے کا ؟؟؟؟ میں جانتی ہوں آپ لوگ کچھ کرنے کا سوچ رہے ہو ۔۔ آپ پرومس کرو جو بھی کروگے میرے ٹھیک ہونے کے بعد کروگے ۔۔۔۔۔۔ وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر بولی تو عالم نے سر اثبات میں ہلایا


سو جاؤ۔۔


کچھ دیر یہی رک جاؤ کچھ باتیں کر لیتے ہیں ۔۔۔۔۔ وہ اسکو بالکونی کو دیکھتے بولی تو وہ مسکرایا اور اسکو لیتے بالکونی کی طرف بڑھا

🔥🔥🔥

آہہہہ ۔۔۔ وہ سو رہا تھا کہ اسے اپنی گردن پہ کچھ گیلا سا محسوس ہوا ہاتھ لگا کہ دیکھا تو خون کو دیکھ اسکی چیخ نکلی وہ بیڈ سے اترتے دروازے کی طرف بھاگا لیکن سامنے ابرار کو ہاتھ میں چاقو لے کر کَھڑا دیکھ اسکی جان لبوں پہ آئی


م۔میں نن۔نے کچھ نن۔نہیں کیا ۔۔۔وہ پیچھے کی طرف قدم لیتے خوف سے کپکپاتی آواز میں بولا وہ پرسرار سا مسکرایا


.میں نے کب کہا تم نے کچھ کیا ہے ۔۔.


دیکھو ق۔قریب مم۔مت آؤ میں مار ڈالوں گا ۔۔۔ وہ ہکلا کہ دھمکی آمیز لہجے میں بولا ابرار نے اسکی پتلی ہوتی حالت دیکھ کر اسکی دھمکی سنی سیفی واس اٹھانے کے لئے مڑا تو ابرار نے اسکے دونوں ہاتھ پکڑ کر رسی سے باندھ دئے


یی۔یہ کیا کر رہے ہو چھ۔چھوڑو مجھے۔۔۔ وہ اسکے منہ میں کپڑا ڈالتے اسکی زبان ہی بند کر گیا چاقو کو آسکی گردن پہ رکھا اور جھٹکے سے چاقو اسکے پیٹ میں مارا سیفی کی درد سے آنکھیں کھلی وہ امممم کرتا تڑپ کر پیچھے ہوا لیکن لڑکھڑا کر زمین بوس ہوا


آفندیز سے پنگا لینے کی جرت کی ہے تو اب انجام بھی بھگتو ۔۔۔ اسکے جسم پہ جگہ جگہ چاقو کھونپتے وہ اسکی گردن پہ چاقو پھیرتے ایک ہی جھٹکے میں اسکی شہہ رگ میں دے مارا


درد سے تڑپتے اسکے وجود نے ایک جھٹکا کھایا اور اسکی روح پرواز کرگئی ابرار چاقو اسکے کپڑوں کے ساتھ صاف کرتے وہ اٹھا نظر گھمائی فرش سارا اسکے گندے خون سے گندہ ہوا پڑا تھا


گڑیا کو نقصان پہنچانے کی یہ چھوٹی سی سزا ہے ۔۔ وہ بالکونی سے نیچے جمپ کرتے بولا اگر یہ چھوٹی سزا تھی تو انکے حساب سے بڑی سزا کیا تھی؟؟؟؟؟؟


🔥🔥🔥🔥


دو ہفتے گزرے تھے ہارث کی شادی میں شان اور عالم نے بھی بیرہ کے کہنے پہ شرکت کی تھی وہی عالم سے ایک لڑکی کو چپکتے دیکھ عانیہ کی آنکھیں سرخ ہوئی فنکشن ختم ہوتے ہی وہ غصے سے اس لڑکی کے پیچھے گئی اس نے ایسا وار کیا کہہ وہ لڑکی اندھی ہوگئی


ان دو ہفتوں میں آفندیز نے بیرہ کو ہاتھ کا چھالا بنا کہ رکھا تھا اسکی خدمتیں ہی خدمتیں ہو رہی تھی جس سے اسکے زخم بھر تو چکے تھے لیکن ڈاکٹر نے کہا تھا احتیاط بہتر ہے اسی لیے وہ اسکو آفندی مینشن کے باہر قدم رکھنے کی اجازت تک نہ دے رہے تھے


بیر بھی کافی بار بیرہ سے ملنے آیا تھا عالم کی باتوں کو سمجھتے وہ اس سے ہلکی پھلکی بات کرنے لگی تھی مطلب پیار سے 😉


آج بہت امپورٹینٹ میٹینگ تھی اسی لیے بازان سارب اور حرب آفس گئے تھے اور داحی ابرار سعد کے پروجیکٹ بنوانے ْْکم اور بگاڑنے کا کام سرانجام دے رہے تھے


شان بیرہ کے پاس بیٹھا گانے کی سر بنا رہا تھا عالم اور دانی کچن میں گھسے کوئی ریسپی بنا رہے تھے اور نومی بیرہ کے سر میں اوئل لگا رہا تھا جسکو دیکھ بیرہ کا دل کر رہا تھا نومی کو دیوار میں ٹکریں مروائے اسکے تاثرات سے عاشی محفوظ ہورہی تھی بیرہ جلدی سے واشروم نہانے بھاگی جس پہ وہ سب قہقہ لگا گئے


وہ سب ہی مصروف تھے کہ کچھ منٹس بعد سارہ گارڈ کے ساتھ اندر آئی .۔۔۔.سر یہ میم سے ملنا چاہتی ہے ۔۔۔۔ گارڈ نے کہا تو شان نے گارڈ کو جانے کا اشارہ کیا اور سارہ کو دیکھا جو معصومیت سے ان سب کو دیکھ رہی تھی


محترمہ ادھر نظریں کریں اور کیوں ملنا ہے گڑیا سے ؟؟؟؟؟


ہنہہہ بول تو ایسے رہا ہے جیسے کوئی حور پری ہو اسکی بہن ۔۔وہ دل میں بولی


جی وہ کچھ کام تھا دھمیے سی آواز میں بولی واشروم سے بیرہ نکلی تو سارہ کا منہ اسکی خوبصورتی دیکھ کر ہی کھلا رہ گیا شان نے اسکو مسلسل بیرہ کو دیکھتے دیکھ بیرہ کے آگے آیا تو وہ ہڑبڑا کہ سیدھی ہوئی


اسلام وعلیکم میم پلیز مجھے آپ کی ہیلپ چاہیے ۔۔۔ سارہ نے اداسی سے کہا تو بیرہ عاشی اور شان کو دیکھتی اسکی طرف آئی


خیریت ؟؟؟؟؟


یہاں دوسرے علاقے میں ڈیوڈ نام کا ایک بدمعاش رہتا ہے وہ بہت غلط کام کرتا ہے جیسے لڑکی بازی، شراب پی کر وہ کسی نہ کسی لڑکی کو اپنے ہوس کا نشانہ بناتا ہے ۔۔۔میری فرینڈ نے آپکا بتایا کہ آپ سبکی ہیلپ کرتی ہو میری بھی کردو ۔۔۔۔۔ کہتے ہوئے اسکی بھوری آنکھوں سے آنسو نکل پڑے


تو تم یہ چاہتی ہو کہ ہم اس آدمی کو مار ڈالے ؟؟؟شان نے آسکے آنسوؤں کو غور سے دیکھتے پوچھا


نہیں کیا مطلب وہ یہاں آپکی محبت میں ڈوبی ہوئی آئی ہے ۔۔نومی نے شوشہ چھوڑا شان گڑبڑایا


کم اون دا پوائنٹ ۔۔۔۔۔


کچھ دن پہلے میں جنگل میں اپنے ازلا کے ساتھ گھوم رہی تھی تو وہ نجانے کہاں سے ٹپکا میرے ازلا کو چھین لیا یہ کہہ کہ یا تو ریڈ ڈائمنڈز یا اپنی عزت۔۔۔۔۔۔ وہ آگے کچھ بول ہی نہ پائی اسکی ادھوری بات کا مطلب سمجھتے شان کی رگیں تنی


بیرہ نے اسکو صوفے پہ بیٹھایا عاشی نے اسکو پانی دہا جسے وہ دو منٹ میں ختم کرگئی


کب ہوا یہ واقع ؟؟؟؟ ابکی بار نومی بھی سنجیدہ


دو ہفتے پہلے اور آج آخری دن ہے وہ اسے مار دیگا پلیز ہیلپ می سسٹر ازلا کہ علاوہ میرا اس دنیا میں کوئی نہیں ہے ۔۔۔۔


ریلیکس ۔۔۔ تمہارا ازلا آج ہی تمھارے پاس ہوگا۔۔۔ وہ اسکو تسلی دیتے بولی تو سارہ کی آنکھیں چمکی لیکن پھر اس نے بیرہ کے نازک وجود کو دیکھتے سر جھکایا


اب کیا ہوا؟؟؟؟؟ اسکی آنکھوں کی چمک کو دیکھتے شان کو خوشی محسوس ہوئی پھر سے اداس ہانے وہ بیزار ہوا


اسکے پاس تین سو کے قریب آدمی ہیں اور آپ تو بہت نازک سی ہو ۔۔۔۔۔ اسکی بات پہ وہ سب ہی قہقہ لگا گئے


آپکو پتہ ہے انہی نے دو ہفتوں پہلے پانچ سو آدمی کو اکیلے زمین بوس کیا تھا تو یہ تین سو لوگ کیا ہیں ۔۔۔نومی نے کہا تو حیرت سے آنکھیں بڑی کیے بیرہ کو دیکھنے لگی جو مسکراتی ہوئی اسے دیکھ رہی تھی


یوں نہ دیکھو میری گڑیا کو ۔۔۔نومی نے اسے ٹوکا تو وہ مسکراتی نظریں جھکا گئی


بچے جاؤ تم یونی واپسی پہ اپنا ازلا لیتی جانا ۔۔۔۔ عالم نے ابرار اور داحی کے ساتھ کچن سے ڈیشز لے کر آتے کہا تو وہ تھیکنس کہتی باہر کو بھاگی۔۔۔۔۔۔۔۔


\#اصولوں پر چلتی ہے اپنی #زندگی\_\_\_🙂


جو #وفادار نہیں وہ\_\_\_\_\_\_\_\_اپنا #یار نہیں\_\_\_😉✌️


🔥


🔥🔥🔥


ابھی تک کچھ بھی گڈ نیوز نہیں ملی تم وہاں کر کیا رہی ہو ؟؟؟؟؟ ملک نے غصے سے پوچھا


یہ ہر وقت تم مرچی کیوں چبائے رکھتے ہو ملک تمھاری عمر ہوگئی ہے یہ چیزیں تمھیں اوپر پہنچا سکتی ہیں تو ان سے پرہیز کرو ۔۔۔۔۔ وہ طنزیہ مسکراہٹ سے بولی تو ملک نے ہعنٹ بھینچتے خود کو غصے کرنے سے باز رکھا


کیونکہ ابھی وہ لڑکی اسکے لیے بہت کام کی تھی ۔۔۔کام کہ بعد وہ اسکو مار کر ہی اپنا غصہ مٹانے والا تھا


بسس تم جاکر اس بیرہ کے قریب سے قریب تر رہو اور موقع ملتے ہی ۔۔۔۔۔ اس نے منہ بگاڑتے کال ہی کاٹ دی ۔۔اہہ اس چڑیا کہ پر کچھ زیادہ ہی نکل آئیں ہیں ۔۔۔وہ غصے سے موبائل کو دیوار میں مارتے چیخا


لگتا یے اب مجھے کچھ اور سوچنا پڑے گا ۔۔۔۔ وہ شراب بوتل اٹھا کر گلاس میں انڈھیلتے سوچنے لگا


🔥🔥🔥


صبح مسسز وجدان جیسے ہی سیفی کے روم میں اسے جگانے کے لئے آئی لیکن سامنے کا منظر انکی دنیا ہلا گیا سیفی کا خون


وو۔وجدان ۔۔۔ وہ چیخی وجدان شاہ انکی چیخ پہ ڈورے چلے آئے سامنے کا منظر دیکھ انہوں نے دل پہ ہاتھ رکھا


میرا بچہ کس نے کی اسکی یہ حالت ؟؟؟ چھوڑو گی نہیں۔۔۔۔ وہ روتی بلکتی ہلک کے بل چیخی تو وجدان شاہ نے ایک تھپڑ انہیں جڑ دیا


میرے بیٹے کی قاتل تم ہو اگر یہی تھپڑ میں اس دن مار دیتا تو آج میرا بیٹا زندہ ہوتا ۔۔۔۔ وہ دھاڑے تو مسسز وجدان ڈر کے پیچھے گری وہ خونی تھی اپنے بیٹے کی کسی اور کا گھر اجاڑبے چلی تھیں خود کا گھر اجڑ گیا


.🔥🔥🔥🔥


بھائی کو پتہ چلا کہ تم باہر گئی ہو وہ بھی لڑنے کے لئے تو ہماری, شامت آجانی ہے ۔۔۔۔۔دانہ نے سوچتے ہوئے کہا دوپہر کا ایک بج رہا تھا اور بازان وغیرہ نے چار بجے گھر آنا تھا انکے پاس صرف تین گھنٹے تھے ازلا کو لانے کے لئے


مطلوبہ جگہ پہ گاڑی رکی تو سب سے پہلے سعد دانی داحی شان بیرہ عالم اور ابرار باہر نکلے ڈیود انکو دیکھتے وہی آیا


ہاں بھأؤ کوئی مال چاہیے کیا؟؟؟؟ بیرہ کو غلیظ نظروں سے دیکھتے وہ پوچھنے لگا تو عالم نے ایک مکہ اس کے منہ پہ مارا کہ اسے لگا اسکے سارے دانت ٹوٹ گئے ہو ڈیوڈ کو مار کھاتا دیکھ اسکے چمچے آگے بڑھے کہ وہ سارے ہی بنا ہتھیاروں کے ان سے بھڑ گئے


بیری نے کلابازیاں کھاتے اپنی طرف آتے غنڈوں کی گردن کے گرد ٹانگیں لپیٹی اور جھٹکے سے گردن گھماتی انکی گردنیں توڑ چکی تھی دانی بیرہ کی ہیل والی جوتی پہنی جو گاڑی میں ایکسٹرا موجود تھی اور انکے چہروں اور سینے پہ ہیلیں مارتے وہ بیرہ کی ہنسی کا سبب تھا


عانیہ جو انکے پیچھے ہی تھی انکو لڑتا دیکھ اس میں جوش ابھرا بیرہ کا ماہر انداز میں لڑنا اسے اسکا دیوانہ بنا گیا عانیہ جانتی تھی کہ بیرہ عالم کی بہن ہے پہلے تو وہ اس سے جلنے لگی تھی لیکن پھر اسکو دیکھ وہ اسکی گرویدہ ہوگئی وہ تھی ہی اتنی پیاری کہ سب ہی اس سے پیار کرنے لگ جائیں


بیرہ کو عالم نے ازلا کو دیکھنے کا اشارہ کیا وہ اس بڑے سے جھونپڑے میں گھسی دیکھا تو ایک شیر اور اسکے ساتھ کافی ساری لڑکیاں بیٹھی رو رہی تھی اسکو دیکھتے ہی وہ ایک دوسرے میں گھسنے کی کوشش کرنے لگی


میں آپ کو نقصان نہیں پہنچاؤ گی ۔۔۔.بیرہ نے ازلا کی زنجیر کھولتے اسکے سر پہ ہاتھ پھیرا تو وہ اسکی گال پہ پہ اپنے سر لگاتے اس سے کھیلنے لگا


بی بی جی مدد کریں یہ درندے ہمھیں نوچ نوچ کر مار ڈالیں گے وہ رسی سے بندھے ہاتھوں کو جوڑ کر بولی تو بیرہ نے انکی رسیاں کھولتے انہیں آزاد کیا اور پیچھے سے بھگا دیا اور ازلا کو لیتی باہر کی طرف بڑھی جہاں اسکے بھائی ساروں کو ٹکانے لگا چکے تھے


ڈن ۔۔۔۔ بیرہ نے خوشی سے کہا کہ تبھی ایک فائر ہوا بیرہ نے دیکھا تو اسکے پیچھے آتے آدمی پہ کسی لڑکی نے گولی چلائی تھی وہ مسکرائی اور ازلا کو لیتے عالم کے ساتھ بیٹھتے وہاں سے گھر کو نکلی سعد شان داحی دانی اور ابرار نے عانیہ کو دیکھا اسے اپنے ساتھ آنے کا اشارہ کیا تو وہ انکو اپنی کار میں آنے کا کہتی گاڑی کو فل سپیڈ میں زگ زیگ زو کرتے بھگا لے گئی


" کوئی #ہم سے #اچھا ہوگا😍


کوئی #ہم سے #برا ہوگا


#ہـــائےمـــــــــــــــــــــــــــــگر


کوئی #ہم سا #کہاں ہوگا "


#گل🦋


🔥🔥🔥🔥


بیری ماما کہتی ہیں آج سے تم میری ہوگئی ہمیشہ کے لیے ۔۔۔۔ دراک نے بیری کو گلے سے لگاتے کہا تو بیری منہ بناتے اس سے دور ہوئی


کیا ہوا بیری ؟؟؟؟


دلاک تم اننی جور شے گلے للاتے ہو شانش نہی آتی۔۔۔۔ وہ بولتی اتنی کیوٹ لگتی تھی کہ دراک کا دل کیا اسے ہی کھا جائے


بابا ماما کو ایسے ہی ہگ کرتے ہیں میں بھی ایسے ہی کرونگا پھر ہمارے بچے بھی ایسے ہی کرینگے ۔۔۔۔۔ وہ پھر سے اسکو خود میں بھینچتے بولا تو بیری نے حیرت چھوٹی سی ناک سکیڑی


ہمالے بچے کدھل ہیں ؟؟؟؟ ماما تہتی بیلی ابھی بچی ہے ہاہاہا ۔۔ اپنی ہی بات پہ وہ خود قہقہہ لگا گئی اسکی بات سن کے دراک بھی ہنسا


دور سے انکو دیکھتے ملک صفدر اور بہرام آفندی مسکرائے وہ دونوں ہی بچپن کے جگری یار تھے اور آج انکی دوستی رشتہ داری میں بدل گئی تھی


چلؤ میں چلتا ہوں بہرام میٹنگ ہیں..... وہ اسکے گلے ملتے وہ باہر کو بڑھے


دنیا میں تو کوئی اور بھی ہو گا تیرے جیسا 😊


مگر "مختصر" سنو....!! 😍


ہم تجھے چاہتے ہیں....تیرے جیسوں کو نہیں....!!!❤❤


🔥🔥🔥


کچھ دن سکون سے گزرے سب خوش تھے لیکن خوشیاں بھی چند پل کی مہمان ہوتی ہیں بازان باہر لان میں بیٹھے رو رہا تھا کہ بہرام آفندی وہاں آئے


بابا آپ نے ہماری گڑیا اس کو دے دی ۔۔۔ وہ گندہ ہے "بازان نے اپنے باپ کے پاس ہوتے کہا تو آنہوں نے اسے اپنی گود میں بٹھا کر وجہ پوچھی


بابا وہ مجھے گندہ ٹچ کرتے ہیں کل رات وہ میرے روم میں آئے تھے وہ ٹچ کر رہے تھے کہ آپ نے بلا لیا وہ بہت گندے ہیں ۔۔۔۔۔ بازان نے روتے ہوئے کہا تو بہرام آفندی کو جھٹکا لگا وہ جانتے تھے بازان کبھی جھوٹ نہیں بولے گا انکو تیش آیا انکا اپنا یار انکے بچوں کے ساتھ اس طرح کی اوچھی حرکتیں کریے گا


ہیلو بازان کیسے ہو ۔۔؟؟؟ ملک نے آتے اسے گلے لگانا چاہا کہ بہرام شای کی کرخت آواز پہ رکا


مت لگاؤ اہنے گندے ہاتھ میرے بچوں کو دور رہو اس سے ۔۔۔ وہ ملک کو پیچھے کی طرف دھکیلتے دھاڑے اتنی تزلیل ملک کو غصہ آیا اس نے بدلے میں بہرام کو دکھا مارا کہ وہ منہ کہ بل نیچے جا گرے اور وہاں پڑی کلہاڑی انکے سینے میں اتر گئی وہ سب بھاگ کہ اپنے باپ کے پاس پہنچے جو آخری سانسں لے رہا تھا


میرے بچوں اپنی گڑیا کو ماں کی کک۔۔کمی محسو۔س مم۔مت ہونے دینا اپنا خی۔خیال رکھنا ۔۔۔۔۔ اتنا کہتے ہی انکی پلکیں ساکت ہوئی ملک بھاگا اس نے عائشہ کو لیا اور بیر کو اپنے پاس بلایا جو اپنی بیری کی نیلی پڑتی رنگت دیکھ کر رو رہا تھا


بابا میری بیری بول نہیں رہی بابا ۔۔۔وہ بھاگا بھاگا ملک کے پاس گیا بتانے لگا لیکن وہ اسکی سنے بنا اسے اپنے ساتھ کھینچتے ہوئے لے گیا وہ روتا رہا لیکن ملک کو رحم نہ آیا


وہ سب گڑیا کو ڈھونڈنے لگے ساتھ گارڈن میں اسکی نیلی پڑتی باڈی دیکھ بازان نے اسکو اٹھاتے باہر بھاگا ہوسپیٹل لے جاتے اس نے اپنی فیملی ڈاکٹر کو اسے چیک کرنے کا کہا تو وہ انکے بابا کے بارے میں دریافت کرنے لگی جسے سن وہ سارے بھائی ایک دوسرے کے گلے لگتے رو پڑے


بیرہ کو زہریلے سانپ نے کاٹا تھا اگر مزید تھوڑی سی دیر ہوتی تو وہ اپنی گڑیا کو کھو دیتے وہ گڑیا کو گارڈز کے ساتھ گھر لائے تو مینشن میں بابا کہ دوست موجود تھے جو انکی تدفین کرکے آئے تھے وہ آخری دن تھا جب وہ سارے بھائی چیخ چیخ کے روئے تھے کہ پورے آفندی مینشن کی دیواریں کانپ گئی تھی باہر تک آتی انکی چیخیں جو بھی سنتا انکے لیے صبر مانگتا


گڑیا کو دو دن بعد ہوش آیا تھا اس نے دراک پکارا تو ان بھائیوں کے دلوں میں آگ لگی انہوں نے خود سے وعدے کیے تھے کہ وہ اپنی گڑیا کو اتنا مضبوط اور طاقتور بنائے گے کہ وہ کبھی کسی کے لہیے نہ روئت اور انہوں نے اپنا کہا سچ کر دیکھایا تھا


بازان جب انیس سال کا ہوا تو انہوں نے ملک کو رلانے کا پلین بنایا اور اسکے گھر پہنچے ملک تو نہیں تھا لیکن عائشہ مل گئی تھی بیر بھی تھا جس نے بازان سے وعدہ لیا تھا کہ عائشہ کو ہمیشہ خوش رکھے گا تو بازان نے اس وقت کے لئے ہاں کردی اور ملک کے آنے سے پہلے ہی عائشہ کو لے کر نکلے بیر نے ملک کو بتایا کہ عائشہ باہر گئی واپس نہیں آئی ملک نے جگہ جگہ اسے ڈھونڈھا لیکن عاشی کہی نہ ملی تو وہ بیر کو لیتے اٹلی شفٹ ہوا


جب عاشی کو عالم نے حقیقت بتائی تو غصے سے اس نے بیر کو نجانے کیا کیا کہ دیا اسکے بعد دراک نے کبھی آفندی مینشن قدم نہ رکھا وہ ملک سے چھپ کر پاکستان آتا بیرہ اور عاشی کو دیکھتا اور واپس چلا جاتا اسکے پاس جانے کی اسکی ہمت ہی نہیں ہوتی


دوسری طرف بیرہ تو جیسے اپنے بھائیوں کے ساتھ دراک کو بھول ہی گئی تھی لیکن جب بیر اسکے قریب ایا تو اسکے انداز اور اسکی باتیں اسے بار بار دراک کی یاد دلا رہی تھی۔۔۔۔۔


لیکن آفندیز ملک صفدر کو موت کی نیند سلا کر ہی دم لینے والے تھے یہ بات تو طے تھی


🔥🔥🔥


\#زندگی کو داؤ پہ لگانا کام ہے ہمارا...🔥


جا کسی بزدل کو دے #موت کی دھمکی.💪


🔥🔥🔥


کون ہو تم ؟؟؟؟ بیسمنٹ میں موجود ٹیبل پہ دونوں ہاتھوں کو جماتے وہ ہلکا سا جھتکے سرد لہجے میں گویا ہوا


نظر نہیں آرہی کیا ؟؟؟ الحمدللہ لڑکی ہوں خوبصورت بھی ہوں۔۔۔۔ عالم کو پیار سے دیکھتے عانیہ شریر لہجے میں کہا


ہمھیں معلوم ہے آپ لڑکی ہیں لیکن پوچھنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمھیں کیسے جانتی ہیں اور ہمارا پیچھا کیوں کر رہیں ہیں آپ ؟؟؟؟؟ ابکی بار سارب نے پوچھا


میں انکو جانتی ہوں لندن میں ملی تھی انکو شاید یاد نہ ہوں... میں پیچھا نہیں کرتی میں فولو کرتی ہوں عالم کو ۔۔وہ نظریں عالم پہ مرکوز کرتی بولی تو نومی اور شان نے ایک دوسرے کو دیکھتے مسکراہٹ پاس کی


وجہ؟؟؟؟بازان نے عالم کے تاثرات جانچتے عانیہ سے پوچھا عالم کا چہرہ سرخ ہورہا جسے عانیہ تو دیوانوں کی طرح تکنے لگی تھی


میرا عشق ہے یہ ۔۔۔میں نہیں رہ سکتی انکے بنا۔۔۔۔ وہ بےباکی سے بولی تو ان سب کا منہ کھلا


ہمھیں بھی کوئی ایسے پیار محبت کریں اللہ جی معصوم پہ رحم کھاؤ کب تک کنوارہ رہوں؟؟؟؟؟دانی نے منہ بناتے بڑبڑایا


تم ب۔۔۔۔ بھائی اگر خوشیاں گھر کا دروازہ کھٹکھٹا رہیں ہوں تو انہیں اندر آنے دیتے ہیں اگر وہ چاہتی ہے تو کسی مخلص کا دل توڑنا بھی گناہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔ عالم کے کہنے سے پہلے وہ بیسمنٹ میں آتے بولی


ہاں بھئی ہے بھی فائٹر جوڑی اچھی جمے گی ۔۔۔۔ دانی نے کہا عانیہ تو بیرہ کو فق چہرے سے دیکھ رہی تھی یہ چہرہ وہ کیسے بھول سکتی تھی یہی وہ مہربان چہرہ تھا جس نے اسکو پڑھایا تھا اس قابل بنایا تھا بیرہ اسکو پہچان گئی تھی؟؟؟؟


بیرہ میں۔۔۔


اسکی فیملی میں صرف میں اور عاشی ہیں تو بتائیں مسٹر عالم آفندی شادی کرینگے میری بہن سے ۔؟؟؟؟؟؟ وہ عانیہ کے کندھوں کے گرد ہاتھ پھیلاتی بولی عانیہ کی نظریں تو بسس عالم اور بیرہ کو دیکھ رہیں تھی جب انکو پتہ چلے گا کہ وہ ملک کی ساتھ ملی تھی کیا وہ اسکا یقین کرینگے ؟؟؟؟؟


ہاتھ آیا لڈو کون نہیں کھاتا؟؟؟؟ نومی نے دانت دیکھاتے شوشہ چھوڑا عالم نے ایک نظر عانیہ پھر بیرہ کے خوشی سے چمکتے چہرے کو دیکھتے مسکرایا اسکی مسکراہٹ کا اشارہ ہاں میں تھا


یاااااہووووووو۔۔۔۔ وہ زور شور سے بیسمنٹ سے باہر بھاگے بیرہ نے تو مینشن کو سجانے کا حکم دیا تھا ابرار کو کہتے وہ نیو ڈریسسز کی کولیکشن گھر پہ ہی منگوا چکی تھی


نومی اور دانی تو اپنی تیاریوں میں بزی ہوئے تھے کیونکہ وہ ہی آفندیز کی ڈریسسز ڈیزائن کرتے تھے


اگر میرے ساتھ رہنا ہے تو گڑیا کو اپنی چھوٹی بہن سمجھنا ہمیشہ بچوں کی طرح ٹریٹ کرنا کیونکہ میں وقت آنے پہ سانس لینا چھوڑ سکتا ہوں اپنی بہن کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا اور کل پارٹی ہے


ہمارے کئی دشمن اکھٹے ہونگے جنکا انڈر ورلڈ سے تعلق ہیں میں چاہتا ہوں تم اپنی حفاظت کرو کیونکہ اب تم میرا حصہ ہو ۔۔۔۔ سنجیدگی سے بولتے وہ اپنے گلے سے لاکٹ اتار کر اسے پہناتے اسے اپنے ہونے کا شرف بخش گیا عانیہ نے مسکرا کہ اسکو دیکھا


آج سے یہی پہ رہو گی تم تمھارا سامان تمھیں مل جائے گا اوکے ۔۔۔ اسکی پیشانی کو لبوں سے معتر کرتے وہ اسکا ہاتھ تھامے باہر کی طرف بڑھا

🔥🔥🔥


تمھیں منہ مانگی رقم دونگی دونگی بدلے میں مجھے آفندی مینشن میں صرف تباہی اور چیخوں کی آواز سنائی دے ۔۔۔ کچھ بھی کرو کسی بھی حد تک جاؤ مجھے ان سب کی لاشیں دیکھنی ہیں ۔۔۔۔۔ وہ پیسوں سے بھرا بیگ ٹیبل پہ رکھتی سرد مہری سے بولی وہ انڈرورلڈ کے ڈون پاشا جو کہ آفندی پہ پہلے ہی نظریں جمائے رکھتا تھا مسسز وجدان اسکے سامنے موجود تھی


ہمممم لگتا ہے کوئی گہری دشمنی ہے ؟؟؟؟وہ پرسوچ انداز میں اسے دیکھتے بولا تو مسسز وجدان نے اسے گھورا


اپنے کام سے کام رکھو جتنا کہا ہے وہ کرو موقع ملتے ہی اڑا دینا سب کو ۔۔۔ بدلے کی آگ میں جلتے وہ سب کی زندگیاں تباہ کرنے کی سازشیں بن رہی تھی


شاید جانتی نہیں تھی یہ جاننا نہیں چاہ رہی تھی کہ اس بار انکا مقابلہ آفندیز سے ہے وہ آفندیز جو کسی کی خود پر بری نظر پڑنے پر ہی اسے دنیا سے روانہ کردیتے تھے


🔥🔥🔥

سر آفندیز کے یہاں سے انویٹیشن آیا ہے کل رات کو پارٹی ہے ۔۔۔۔۔۔ وہ جو اپنے ڈیڈ کے ساتھ ڈنر کر رہا تھا کہ اسکے سیکرٹری نے اکے اطلاع دی غصے سے اسکی رگیں تنی اس نے کھڑے ہوتے ایک زور دار تھپڑ سیکرٹری کو رسید کیا سیکرٹری منہ پہ پڑنے والے تھپڑ پر ہل کہ رہ گیا


سوری سوری سر۔۔۔ وہ معزرت کرتے بولا تو علی خانزادہ گرے سرخ آنکھوں سے اسے گھورنے لگا جیسے وارن کر رہا ہو بچ کہ رہو مجھ سے بلا ہوں میں


فائر ۔۔۔۔ ایک لفظ بولا کہ اسکے سیکرٹری کی جان لبوں پہ آئی اتنا سرد برفیلا لہجہ وہ کانپتے ہوئے وہاں سے نکلا


اپنا غصہ سنبھال کہ رکھو انڈر ورلڈ کے بادشاہ ہو تم ۔۔۔دشمنوں پہ قہر بن کے برسو یہ چھوٹے کیڑے مکوڑو پہ غصہ کرکے تمھاری دشمنیاں کم نہیں ہونگی ۔۔۔۔ زبیر خانزادہ نے اسے مغرور لہجے سمجھایا وہ سر جھٹکتا چئیر پہ بیٹھا


سو آفندیز کے یہاں جاؤ گے ۔۔۔۔ ؟؟؟؟


نہیں۔۔۔ ایک لفظی جواب دیتا وہ سیکنڈ فلور پہ بنے اپنے روم کی طرف بڑھا زبیر خانزادہ نے فخر سے اسکی چوڑی پشت کو دیکھا انکو غرور تھا اپنے بیٹے کی قابلیت پر ۔،


سرخ و سفید رنگت کشادہ پیشانی پہ ہر وقت بکھرے براؤن بال ۔۔سرخ ہر احساس سے عاری گرے آنکھیں مغرور کھڑی ناک عنابی لبوں میں ہمہ وقت رہنے والی سگریٹ ۔۔۔ بے شک وہ بے حد ہینڈسم تھا کئی لڑکیاں اس پر جان چھڑکنے کو تیار تھی لیکن وہ کسی کو ایک نظر دیکھنا بھی گناہ سمجھتا تھا


وہ نہایتی مغرور انسان ایک لفظ بولتا لیکن لہجہ سرد اور حکمیہ ہوتا تھا اسکی غصے وحشت سے بھری نظریں کسی پہ پڑتی تو وہ شخص کانپ جاتا تھا اسکی ہر احساس سے عاری شخص کی آنکھوں میں عشق کے جگنو چمکنے تھے اسکا غرور کسی نے توڑنا تھا جس سے وہ انجان تھا

🔥🔥🔥

\#لازم نہیں حیات میں احباب کا ہجوم...."

\#مل جائے وفادار تو اک شخص بہت ہے...."

💞❤

🔥🔥🔥

جانم تم بہت ضدی نہیں ہوگئی آجکل؟؟؟؟بازان نے آنکھیں سکیڑ کر پوچھا تو عاشی نے اسے گھورا


چپ کر کے بیٹھے بازی یہ اپکے بچے کے کرتوت ہیں سارے مجھے بھی زلیل کرکے رکھا ہوا ہے ۔۔۔۔ وہ ناک پہ غصہ لاتے بولی تو بازی نے اسکی ناک پر ہونٹ رکھے وہ شرم سے سرخ ہوئی


بازی ابھی پیچھے ہوں سونے دے مجھے صبح سے جاگ رہیں ہوں اور کل بھی بہت کام ہیں ۔۔۔۔ وہ معصوم سی صورت بناتی بولی


وہ پہلے اسکو گھورنے لگا پھر اسکے سر پر ہونٹ رکھتے وہ اسکو حصار میں لیتے سونے لگا

🔥🔥🔥🔥

وہ صبح اٹھی تو سب کو تیاریوں میں لگا دیکھ رہی تھی وہ سیڑھیاں اترنے لگی کہ اسکا سر چکرانے لگا اس سے پہلے وہ گرتی سارہ نے اسے سنبھالا


دھیان سے ۔۔۔۔ وہ اسکو نیچے لائی صوفے پہ بیٹھایا اور جگ سے پانی گلاس میں ڈال کہ اسکو دیا شان.۔نومی اور دانی وہاں آئے عاشی کو تیز تیز سانس لیتے دیکھ انہوں نے ڈاکٹر کو بلایا


بی پی لو ہونے سے چکر آرہے تھے اب بہتر ہیں یہ ۔۔۔۔ وہ مسکرا کہ بولی اور وہاں سے چل دی انہوں نے گہرا سانس بھرا


بھابی کوئی ضرورت نہیں ہے اوپر چڑھنے کی وہ بھی اکیلے اگر خدانخواستہ کچھ ہوجاتا تو ۔؟؟؟ نومی نے اسکے لیے جوس لے کر آتی عانیہ سے جوس لے کر اسے دیتے کہا وہ مسکرائی


پہلی بار اتنی محبت بہن اور بھابی سے دیکھی ہے۔۔ سارہ نے کہا تو شان نے اسکو دیکھا جو بلیک جینز شرٹ میں ان سب کو دیکھ کر مسکرا رہی تھی


ہم خود سے جڑے ہر رشتے کی قدر کرتے ہیں یقین نہ ہو تو آزما دیکھ لیں بھابی اوو میرا مطلب کہ آپی۔۔ شان کو مسلسل سارہ کو دیکھتے دیکھ دانی شریر لہجے میں بولا تو شان نے نظریں پھیر کر اسے گھوری سے نوازا


مطلب ؟؟؟؟ سارہ ناسمجھی سے پوچھنے لگی


بندری کیا جانے بات کا مطلب ۔۔۔ شان نے اسکو چھیڑا


آپ بندر ہیں جو آپکو پتہ ہے کہ بندری بات کا مطلب نہیں جانتی؟؟؟؟ وہ طنزیہ پوچھنے لگی عاشی آور عانیہ غور سے ان دونوں کو دیکھ رہیں تھی


بھابی لگتا دال میں کچھ کالا ہے ؟؟


نہیں بھابھیوں پوری دال ہی جل جل کے صواہ ہوگئی ہے ۔۔۔۔دانی نے آہستہ سے آنکھ ونک کرتے کہا ہاہاہاہاہا ہاہاہاہاہا وہ چاروں قہقہہ لگا کہ ہنس پڑے


یہاں کیوں تشریف لائی ہیں آپ ؟؟؟؟ سارب نے اندر آتے سنجیدگی سے اسے شان کو دیکھتے سارہ سے پوچھا


بیرہ نے بلایا تھا اپنے روم میں اور عاشی اپی عانیہ کو بھی ۔۔۔


چلو پھر وہ ویٹ کر رہی ہوگی ؟؟؟؟ عاشی نے کہا اور وہ تینوں لفٹ کی طرف بڑھی


آتے ہیں۔۔ دانی نومی نے کہا اور سیڑھیوں سے اوپر بھاگے... سارب نے شان کو اپنے ساتھ آنے کا کہا

🔥🔥🔥🔥


‎�#لکھ دینا ایک غزل #میری\_قبر کی #تختی پر


🔥#اے\_\_دوست🔥


💖#موت ظالم تو ہے مگر #انسان ... کی طرح #بے\_وفا نہیں.


باس آج پارٹی ہے موقع اچھا ہے اور انکی بہن ابھی ابھی گھر سے نکلی ہے ۔۔۔۔ عام لباس پہنے وہ شخص فون کو کان سے لگائے ڈینل سے بولا


اسکا پیچھا کرو موقع ملے تو اٹھا لو ۔۔۔.ڈینل نے کہا اور کال کٹ گئی کاش وہ اسکے بارے میں جان لیتا تو جو اسکے گاڈرز کا حال ہونے والا تھا وہ کبھی نہ بھولتا


وہ بیرہ کا پیچھا کرنے لگا جو مال جارہی تھی لیکن کسی کو اپنا پیچھا کرتے دیکھ گاڑی موڑی سنسان سے علاقے میں گاری روکتے وہ باہر نکلی نظر گھمائی تو ہر طرف سنسان ٹوٹی پرانی بلڈنگز تھی


جہاں لوگ اپنے مال کی ڈلیوری یا خفیہ راستوں کے لئے ہوتی تھی

🔥🔥🔥

بیر جو کچھ دن سے اپنے باپ کے بارے میں جاننے کی کوشش کر رہا تھا جب اسے پتہ چلا تھا اپنے باپ کے کارناموں کا وہ سوچ رہا تھا کاش وہ اسکا باپ نہ ہوتا


ابھی وہ کراچی پہنچا تھا اور سیدھا عاشی کے پاس آیا تھا قریب دو بجے کا ٹائم تھا اندر گیا تو گھر کو سجایا جارہا تھا اور عاشی عانیہ اور سارہ باتیں کرتی ہنس رہی تھی وہ عاشی سے ملنے کا ارادہ ترک کرتے نومی کے روم میں بڑھا


ہممم کیوں بلایا ہے اتنا ارجینٹ؟؟؟ اور گھر میں پارٹی ہے کیا ؟؟؟


ہاں جی یہ آپکی ڈریس اور عالم بھائی کی شادی کی announcement کرنی ہے وہ جو باہر کالے بالوں والی ہے اس سے ۔۔۔۔ نومی نے کہا تو دانی نے اسے گھورا


بھابی بول کمینے بھائی نے سن لیا تو ہڈیاں توڑ دینگے۔۔۔۔ نومی دانتون کی نمائش کرنے لگا جبکہ بیر تو منہ کھول کر بیٹھا تھا


یار تم لوگ بہت فاسٹ ہو ۔۔۔۔۔


آفندیز جو ہیں ۔۔۔ ان دونوں نے کالر جھاڑتے کہا تو مسکرایا


یہ ڈریس چیک کریں فٹنگ کا مسئلہ ہو تو ہم ٹھیک کردینگے. ۔.وہ اسکو چینجنگ روم میں دھکآا دیتے بولے


بس یہ آفندیز ہی ہر چیز میں فاسٹ ہیں اور بچپن سے نکاح کروا کر بھی کنوارہ ہوں۔۔۔وہ نا میں سر ہلا کر بڑبڑاتے چنیچ روم میں بند ہوا


🔥🔥🔥🔥


اور #ہم# بھی #وہ# نہیں✌️

مرشد

جو ہر #دہلیز# پر #مل# جائیں🤟


وہ رہا مال ۔۔۔اسکے پیسے دیتے ہی علی کے پی اے نے ڈیلرز کو جو لندن کا ایک خطرناک ڈون کے آدمی تھے انکو ٹینکر کی طرف اشارہ کیا تو وہ ہاتھ ملا کر ٹینکرز کو بلڈنگز کی پیچھے کی طرف سے باہر لے گئے


جاؤ۔۔۔۔ وہاں علی کو کسی اور کی موجودگی کا احساس ہوا تو پی اے کو ٹھنڈے ٹھار لہجے میں حکم سناتے وہ بلڈنگز سے آگے کی طرف بڑھا پی اے جھٹ سے غائب ہوا


لڑکی ۔۔۔۔بلیک جینز وائٹ شرٹ چہرے پہ ماسک آنکھوں پہ گلاسس لگائے وہ چلتی گاڑی کہ بونٹ پہ بیٹھی علی نے سرد نظروں سے اسے دیکھتے نخوت سے سر جھٹکا اسے ایسی لڑکیاں ہرگز پسند نہ تھی جو پہلے ایسی سنسان سی جگہ پہ آتی پھر بات جب عزت پہ اتی تو ہیلپ ہیلپ چلانے لگتی


وہ اسکے بارے میں کچھ اور ہی سوچنے لگا کہ گاڑیوں کے رکنے پہ اس نے سائیڈ پہ دیکھا جہاں چار پانچ گاڑیاں رکی تھی آدمی نکلے تو علی کو پتہ چلا کہ یہ تو ڈینل کے آدمی ہیں کیا وہ اس لڑکی کو پکڑنے کے لیے آئے تھے ؟؟؟؟


آگئے کتے ویلکم ہوگیا جی دل سے ۔۔😁۔۔کس کے کتے ہو یہ مار کھانے سے پہلے بتاؤ گے یا بعد میں! ؟؟؟؟؟؟؟؟ بیرہ کی خوبصورت سی آواز اور اسکے انداز سے دلچسپی سے وہی پڑی کرسی پہ بیٹھ کر سگریٹ سلگائی اور اسے دیکھنے لگا ان آدمیوں نے حیرت سے اسے دیکھا


بنا ہتھیار کے آئے ہو؟؟؟؟ ارے یہ کیسے ہوسکتا ہے شیرنی سے لڑنے کے لئے گیڈر تو چاقو واقو لے کر ہی اتے ہیں ۔۔۔لگتا ہے نام پہلے نہیں بتاؤ گے ۔۔۔۔ اس نے سرد لہجے میں کہا اور گلاسس اتار کر سائیڈ پہ رکھا اور سٹائل سے نیچے اتری اسکی گرے انکھوں کو دیکھ علی خانزادہ کا دل یکدم ہی زوروں سے دھڑکنے لگا


بہت بولتی ہے سالی ابھی نکالتے ہیں تیری یہ ۔۔۔۔۔وہ ابھی اپنا جملہ مکمل کرتا کہ بیرہ نے ہاتھ گھوما کہ ایک زوردار پنچ آسکی گال پہ مارا دوسروں نے چاقو سے وار کرنا چاہا بیرہ نے دونوں کے ہاتھ پکڑے اور ایک کلابازی کھائی ٹک کی آواز کے ساتھ ان دونوں آدمیوں کی چیخیں بے ساختہ تھی


پاور فل گرل۔۔۔۔۔ اسکے لب تعریفی انداز میں پھڑپھڑائے آنکھوں میں مزید دلچسپی بڑھی


انکو چھوڑتے وہ سامنے سے اتے دو آدمیوں کو دیکھ کلابازیاں کھاتی ایک کے گردن کے گرد ٹانگیں لپٹتے جھٹکا دیا اور دوسرے کی سر کو بالوں سے پکڑ کر گردن کو جھٹکے سے کھینچا اور اسکی شہ رگ پہ مکہ مارا آور کلابازی کھاتی کھڑی ہوئی وہ دونوں بے جان ہوتے گرے اسکی پشت علی کی طرف تھی


ایک آدمی نے چاقو اسکی گردن پہ مارنا چاہا بیرہ نے چاقو ہاتھ پہ روکا لیکن چاقو کی تیز دھار سے اسکا ماسک اترا اس نے کہنی اسکی گردن پہ ماری اور جھٹکے سے مڑتی اسکو گھوما کر اسکی ریڑھ کی ہڈی میں گھٹنہ مارا وہ درد سے بلبلاتا نیچے گرا وہ سب ہی نیچے گرے تڑپ رہے تھے چہرے پہ آئے بال ایک سٹائل سے پیچھے ہٹائے


اسکا چہرہ دیکھتے علی خانزادہ کا سانس رکا اسکے لال ہونٹ اسکے گلے میں کانٹے سے چبھنے لگے وہ نظریں پھیرنا چاہتا تھا لیکن اسکی آنکھیں کیسے اس پر ٹک سی گئی اپنے دل کی حالت پہ حیران ہوا پھر بیرہ کو غصے سے گھورنے لگا


ہممم تو تمھاری حالت تو پہلے سے ہی پتلی ہورہی ہے چلو نام بتاؤ اور چلتے بنو ۔۔۔۔ وہ آخری خوف سے کپکپا رہے آدمی کے پاس جاتی پوچھنے لگی ماسک وہ لگا چکی تھی


ڈینل ۔۔۔ وہ تھر تھر کانپتے بولا تو بیرہ نے اسے ایک تھپڑ رسید کیا


اس کمینے سے جاکہ کہو کہ اگر مرد کی اولاد ہے تو سامنے سے آکر لڑے ۔۔۔۔ اگر بیرہ آفندی سے لڑنا ہے تو کھل کر میدان میں آئے ۔۔۔میں بھی تو دیکھو کہ کون ہے جو شیر کے منہ ہاتھ ڈالنے کی ہمت کی بیٹھا ہے ۔۔۔۔۔ بیرہ نے اسکو گھورتے برفیلے لہجے میں کہا اور گلاسس لگاتی ڈرائیونگ سیٹ پہ بیٹھتی گاڑی زن سے بھگا لے گئی


انٹرسٹنگ ۔۔۔۔ دھواں ہوا میں چھوڑتے سگریٹ پھینکتے جوتے سے کچلتے وہ بڑبڑایا کورٹ سہی کرتے باہر کو بڑھا اسکا ارادہ اب پارٹی میں جانے کا تھا


" کوئی #ہم سے #اچھا ہوگا😍


کوئی #ہم سے #برا ہوگا


#ہـــائےمـــــــــــــــــــــــــــــگر


کوئی #ہم سا #کہاں ہوگا "

بازان نے عاشی کی کمر کے حصار بنا کر اسکے کندھے پہ تھوڑی رکھی اور شیشے میں نظر آتت آسکے عکس کو دیکھتے زو معنی لہجے میں سرگوشی کی ۔۔ جو وائٹ گاؤن میں ملبوس تھی جو کہ اسکے کندھوں سے تھوڑا نیچے تھا عاشی نے آنکھیں بند کرلی


گلے میں ڈائمنڈ کا نفیس سا نیکلس پہناتے اسکی گردن پہ بوسہ لیتے پیچھے ہوا عاشی نے اسکو دیکھا جو بلیک پینٹ کورٹ کے اندر وائٹ شرٹ پہنے ہاتھ میں برانڈڈ واچ پاؤں میں برانڈڈ شور بالوں کو نفاست سے سیٹ کیے وہ اسکو اپنے حصار میں لیے کھڑا تھا


عاشی ؟؟؟؟ایک وعدہ کرو مجھ سے ۔۔۔؟؟؟؟نجانے بازان کو کیا سوجھی کہ اسکے سامنے ہتھیلی پھیلاتے بولا اس نے ناسمجھی سے شیشے میں اسکو دیکھا "کہ کیسا وعدہ ؟؟؟؟


اگر کبھی میں تمھارے پاس موجود نہ بھی ہوں تو تم خود کا اپنے بچے کا خیال رکھو گی ۔۔۔ اداس کبھی نہیں ہونا بسس مجھے سوچ کہ خوش ہوتی رہنا پھر جب میں لوٹوں گا تو تمھیں بہت سے گفٹس بھی دونگا۔۔۔ وہ اسکا رخ اپنی جانب موڑتے پہلی بات سنجیدگی سے بولا لیکن اسکی آنکھوں میں نمی دیکھ وہ اسکی ناک کھینچ کر لب رکھتے شرارت سے گویا ہوا


گفٹ کیسا گفٹ ؟؟؟؟؟؟ وہ اسکے ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر پرجوش سی پوچھنے لگی بازان چند لمحے اسکو گہری نظروں سے دیکھتا رہا اور اسکی گردن میں ہاتھ ڈالتے اسکے ہونٹوں پہ جھکا میٹھی سی جسارت کرتے وہ اسکے کان میں کچھ بولا جسے سن گہرے سانس لیتی عاشی نے سر تا پیر سرخ ہوتے اسکے سینے پہ مکہ جڑھا


ہر وقت یہی سوچتے رہتے ہیں آپ ؟؟؟؟؟ کچھ شرم کو ہاتھ مارے اور گڑیا کو ریڈی کروائیں یقیناً وہ ایسے ہی پھر رہی ہوگی گیسٹ آنے والے ہونگے ۔۔۔۔۔ عاشی نے اس سے دور ہوتے کہا


ہاں چلؤ تم بھی میرے ساتھ انفیکٹ ادھر آؤ۔۔۔ وہ کل کی روادہ یاد کرتے اسکو گود میں اٹھس چکا تھا عاشی کے گاؤن کا ایک کنارہ ابھی ََََ بھی زمین کو چھورہا تھا


نازی نیچے اتارے میں چل لونگی۔۔۔۔۔


میں کوئی رزق نہیں لے سکتا تمھارے لیے کل والی تمھاری حرکت پہ غصہ ہوں میں اب چپ کرو ورنہ میں چلا جاؤں گا ۔۔۔ اسکو پھر سے بولتے دیکھ وہ خفگی سے بولا اور اسکو لیے نیچے کی طرف بڑھا ابھی ریڈ کارپٹ بچھی سیڑھیاں اتر تھا کہ کیمرہ مین (دانی صاحب ) نے انہیں روکا اور انکی کئی مختلف پوز میں پکچرز بنا ڈالی..


سر ایک آخری پکچر پلیز میری مرضی سے ۔۔۔؟؟؟؟ وہ پورا کیمرہ مین کے رول میں گھسا ہوا بولا تو بازان نے سر اثبات میں ہلایا وہ پوز بتانے لگا جسے سن کہ عاشی کی حالت خراب ہوئی وہی بازان نے خوب انجوائے کیا


ویری گڈ میم لاسٹ .۔۔۔۔۔؟؟؟


کیمرہ مین کو باہر کا رستہ دیکھاؤ۔۔۔۔ عاشی نے اسکو نظرانداز کرتے کہا تو دانی کا منہ کھلا


بھابی آپ یوں ایک شریف کیمرہ مین کی انسلٹ نہیں کر سکتی یہ غلط ہے بھئی ۔۔۔ دانی نے روہانسنا ہوا تو پیچھے سے شان نے اسکو گلے لگایا بازان عاشی کو لیے نیچے اترا اور اسے صوفے پہ بیٹھایا اور نہ ہلنے کا کہتے بیرہ کے روم کی طرف بڑھا گیسٹ آنا شروع ہوچکے تھے دانی شان اور سارہ مل کر گیسٹ کا ویلکم کر رہے تھے


🔥🔥🔥


کہاں چارہے ہو؟؟؟؟ زبیر خانزادہ نے اسکو نک سک سا تیار ہوکر باہر جاتے دیکھ پوچھا


پارٹی میں ۔۔۔ وہ مختصر سا جواب دیتے مغرورانہ چال چلتے باہر نکلا پیچھے زبیر خانزادہ حیران پریشان زندگی میں پہلی بار وہ اپنی بات سے پلٹا تھا ۔۔


ایسا کیا ہوا کہ علی اپنے کہے سے پیچھے ہٹ گیا ۔۔؟؟؟؟وہ پیشانی مسلتے سوچنے لگے اور بعد میں پوچھنے کا سوچتے روم میں گھسے لیکن انکو یہ بات کھٹک رہی تھی کہ وہ آخر گیا ہی کیوں پارٹی میں ایسا کیا خاص ہے ادھر کہ انڈر ورلڈ کا کنگ خود وہاں جانے پہ مجبور ہوگیا ؟؟؟؟؟؟؟


علی نے جب سے بیرہ کو دیکھا تھا اسکے دل میں عجیب سے جذبات پنپنے لگے تھے جسے وہ کوئی نام نہیں دے پارہا تھا وہ بار بار اسکا خیال دل و دماغ سے جھٹکنے کی کوشش کر رہا تھا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اسکے دل پر مزید سوار ہوگئی تھی


انکھیں تڑپ رہی اسکو دیکھنے کے لئے کان ترس رہے تھے اسکی آواز سننے کے لئے وہ کچھ ہی گھنٹوں میں اسکے اندر کچھ بدلاؤ آیا تھا وہ تھا اور وہ کیا تھا؟؟؟؟؟ اس میں ایک زہریلا مرض جسکا کوئی علاج نہ تھا وہ اسکے دل میں پھیلنی لگی تھی جسکا اسے تب پتہ چلنا تھا جب وہ مرض لاعلاج ہوجائے گا


جس مرض کا کوئی توڑ نہیں😥💔


مرشد😇


اسے عشق💘 کہتے ہیں 😘😍


(گل رائٹس)


🔥🔥🔥


آج سے آفندیز کی بربادی کے دن شروع ۔۔ ڈینل نے قہقہ لگایا اور اپنے بنائے پلین کو اپنے آدمیوں کو سمجھانے لگا وہ نہیں چاہتا تھا آخر میں کسی بھی غلطی کی گنجائش ہو


ہاہاہاہاہا ہاہاہاہاہا کچھ گھنٹے محض کچھ گھنٹوں کے لئے ہنس لو۔۔ خوشیاں منا لو۔۔ اسکے بعد صرف آنسو اور خون بہے گا۔۔۔ ہر طرف آہ و پکار گونجے گی ۔۔۔۔ آگ ہی آگ ہوگی پھولوں کی جگہ کانٹے بچھے گے ۔.ہاہاہا ۔۔۔تڑپو گے ۔۔۔ ملک بھی اس کھیل میں شامل تھا وہ قہقہہ لگاتے بولا جس میں ڈینل نے اسکا پورا پودا ساتھ دیا


وہ آفندیز کے دشمنوں کو اپنے پلان میں شامل کرچکا تھا تاکہ وہ مزید طاقتور ہوجائے اسکا پلان کبھی فلاپ نہیں ہوا تھا اور اس بار بات تو مردانگی کی ہوئی تھی وہ کیسے فیل ہوسکتا تھا


میری مردانگی کو للکارا ہے نہ تونے لڑکی اب دیکھ تیرا وہ حال کروں گا کہ کوئی بھی عورت کبھی مرد کو للکارنے کی سوچ بھی اپنے دل میں نہیں لائے گی۔۔۔ وہ غصے سے بولا اس نے بیرہ کے لیے تو اس کچھ اور سوچ رکھا تھا بہت دردناک 😥۔


کیا وہ اپنے پلین میں کامیاب ہوجائے گا؟؟؟ کیا واقع ہی آفندیز ختم ہوجائیں گے ؟؟؟؟

یا ایک بار پھر ہمیشہ کی طرح بازی جیت لیں گے ؟؟؟؟

ان سوالوں کے جواب تو وقت ہی دینے والا تھا ۔۔۔۔

🔥🔥🔥


گڑیا یہ ڈریس چینج کرو جلدی ۔۔۔ سارب نے اسکو کپڑے پکڑاتے چینجنگ روم میں بھیجا وہ سب ہی تیار تھے سوائے بیرہ کے


یہاں بیٹھوں ۔۔۔ وہ جیسے ہی چینج کرکے آئی تو ابرار نے اسے مرر کے سامنے پڑی چئیر پہ بیٹھایا اور اسکا سر اس صوفے نما چیئر کی بیک پر رکھا


یہ لو لائٹ سا کرنا حرب ۔۔۔ داحی نے نے ابرار کو میک اپ باکس پکڑاتے کہا تو ابرار نے اسے گھورا


حرب نہیں ابرار بلایا کرو ۔۔۔ وہ ماہر انداز میں ہاتھ چلاتے بیرہ کو لائٹ سا میک اپ کرنے لگا


بازان اسکا ہیر سٹائل بنانے لگا اور عالم اسکے پاؤں میں ہیل پہنا چکا تھا نومی اسکے نیل پہ پینٹ لگا رہا تھا


یار آپ لوگ تیار ہی ایسے کرتے ہو کہ بندے کو ایسی فیلنگ آتی ہے جیسے کہ میری شادی ہو اور آپ لوگ مجھے برائیڈ بنا رہے ہیں ۔۔۔ اس نے شرارت سے کہا تو بازان نے اسکے بالوں میں لاسٹ پن لگاتے اسکے بالوں پہ لب رکھے


جب ہماری گڑیا دلہن بنے گی تو ہم پہ تمھیں برائیڈ بنائیں گے ایسی برائیڈ جو دنیا نہ کبھی دیکھی ہوگی نہ سنی ہوگی اس قدر پیاری لگے گی ہماری گڑیا ۔۔۔۔ ابرار نے اسکے نیک اپ کو آخری ٹچ دیتے محبت بھرے لہجے میں کہا


ہم اپنی گڑیا کو کبھی خود سے دور نہیں کرینگے ۔۔۔عالم نے اسکے ہاتھ چومتے اٹل لہجے میں کہا وہ مسکراتی انکی محبت دیکھ رہی تھی اپنے لیے ۔۔۔۔نومی کی آنکھیں بھر آئی تھی اسکی شادی کا سن کے


اووو میلا شونا شونا شہدادہ کا ہوا شونا کو لو کیوں لہا ہے(اووو میرا شونا شونا شہزادہ کیا ہوا رو کیوں رہا ہے) ؟؟؟؟؟؟؟؟ بیرہ نے اٹھ اس کے آنکھیں صاف کرتے لاڈ سے پوچھا تو وہ سب ہنسے کیونکہ بچپن میں جب بیرہ کو چوٹ لگتی تھی تو وہ سب ہی رونے لگتے تھے جیسے چوٹ بیرہ کو نہیں انہیں لگی ہو بیرہ انکو روتے دیکھ انکو چہروں کو اپنے چھوٹے چھوٹے گلابی ہاتھوں سے پکڑ کر پوچھتی تھی


اوو میلا شونا شونا شہدادہ کا ہوا لو کیوں رہا ہے ؟؟؟؟ وہ پریشانی سے پوچھتی تھی کہ چوٹ مجھے لگی درد مجھے ہوا تو تم لوگ کیوں رو رہے ہو؟؟؟؟؟ اسکی توتلی زبان سب کو روتے روتے ہنسا دیتی تھی


آج بھی وہ سب ہی نم آنکھوں سمیت ہنسنے لگے تھے بچپن کی طرح سب اکھٹے گلے لگے تو شان اور دانی نے اندر آکر ان کے گلے لگتے ایک شعر پڑھا


بھائی بہن ہم ایسے ہیں


جینا بھی ساتھ ہے اور مرنا بھی


(گل رائٹس)


کس کا چرایا یہ شعر؟؟ وہ دور ہٹتی آنکھیں سکیڑ کے شان سے جواب طلب کرنے لگی


یار ہماری رائٹر نے لکھا تھا تو میں نے چوری چھپے نوٹ کر لیا ۔۔۔۔۔۔ شان نے دانت دیکھاتے ہوئے کہا تو وہ سب اسکو گھورنے لگے


ارے ایسے کیوں دیکھ رہے ہو؟؟؟؟


کمینے انسان ہمارا کیریکٹر کو دہی کرنے کے چکر میں ہو تم ہیں اتنا مشکل سے عوام کی نظروں میں اپنا مقام بنایا ہے اور تم چوری کرکے ہمارا وہ مقام ڈوبونا چاہتے ہو ؟؟؟؟؟ نومی نے اسکی کمر میں دھموکہ جڑا وہ دانت دیکھاتے کوئی بات نہیں کہتے بیرہ کی پیشانی چومتے سب کو ساتھ چلنے کا کہنے لگا وہ ساتھ ہہ نیچے کی طرف بڑھے

🔥🔥🔥

بیر کب افندی مینشن میں تھا سارے گیسٹ آچکے تھے لیکن ان بھائیوں کے ساتھ انکی بہن کاکوئی اتا پتا نہ تھا


وہ عاشی سارہ اور عانیہ ایک ہی ٹیبل پر بیٹھے سیڑھیوں پہ نظریں جمائے بیٹھے تھے کہ کب ان بہن بھائیوں کا دیدار نصیب ہو اور انکی سب کی تلاشتی نظروں کو چین مل جائے


سرپھروں کی محفل میں جب زکر بدمعاشی کا ہوا


تو جان کر ہمارے قصے لوگ ہمھیں دیکھنے کو تڑپنے لگے


اچانک لائٹس آف ہوئی اور سپورٹ لائٹس سیڑھیوں کی طرف گئی جہاں وائٹ شرٹ بلیک پینٹ کورٹ پہنے وہ سارے بھائی اور ان کے درمیان میں موجود بلیک پاوں کو چھوتا گاؤن جو سارا پیچھے سیڑھیوں پہ پھیلا ہوا تھا گرے انکھوں کو کاجل سے مزید دو آتشہ کیے چہرے پہ بلیک ماسک لگائے اور براؤن بالوں کا اوپر کرکے جوڑا بنائے وہ آسمان سے اتری آپسرا لگ رہی تھی سب کی نظروں کا مرکز وہ بہن بھائی تھے خاص کر بلیک کلر کے گاؤن میں چاند جیسی چمکتی بیرہ پر تھی


بیرہ شان کے ہاتھ سے مائک لیتی نیچے اک ادا سے قدم بقدم سیڑھیاں اترتی سب کو اپنی آواز کے سحر میں جھکڑنے لگی


سو خواب ہیں سو میری خواہشیں

وہ میں کروں جو مجھے چاہئے


بن کے تتلی میں تو نکلی

تھوڑی ضدی تھوڑی پگلی


نا نا نا


علی خانزادہ نے اندر قدم رکھا سب کو دیکھا جو سیڑھیوں کی طرف دیکھ رہے تھے ایک نظر سیڑھیوں پہ ڈالتے وہ ہٹانا بھول گیا سامنے اسی گرے انکھوں والی حور کو گاتے دیکھ وہی رکا اسکی نظریں اس پر جم گئی اسکا دل مانو ریس خوشی سے دھڑک دھڑک کر پاگل ہونے لگا


سب کے جیسی نہیں ہوں میں

جیسی بھی ہوں سہی ہو میں


جانے کتنے ہی رنگوں میں

ڈوب کر کے بنی ہوں میں


وہ بیر کی طرف آئی جو منہ کھولے اسے ہی دیکھ رہا تھا سپورٹس لائٹس ان دونوں پڑ رہی تھی واٹ شرٹ پینٹ کورٹ میں بہت ہینڈسم لگ رہا تھا علی کی آنکھوں میں مرچی سی لگی وہ سب عاشی وغیرہ پاس آچکے تھے


دل جہاں لے چلے گا مجھ کو یہ میرا

دل میرا بھی ہے دیکھو میں ہر اک جگہ


بن کے تتلی میں تو نکلی

تھوڑی ضدی تھوڑی پگلی


نا نا نا


تیری اپنی خوشی ہوں میں

جیسی بھی ہوں تیری ہوں میں


وہ بیر کے ہونٹوں کو بےباکی سے اپنے انگلی سے چھوتی مائک دور اچھالا لائٹس اون ہوئی سب ہوش میں آئے بیر تو ساکت کھڑا تھا اسکے نرم انگلیوں کے لمس پر وہی علی کا بسس چلتا تو بیر کے ہونٹوں کو آگ لگا دیتا


سب علی خانزادہ کو دیکھ خوف سے پیچھے ہوئے ان سب میں ڈینل بھی شامل تھا علی غصہ کنٹرول کرتا ٹیبل پہ بیٹھ کر سگریٹ سلگائی اور ہونٹوں سے لگاتے گہرے گہرے کش لینے لگا ان دونوں کو اپنی گرے سرخ آنکھوں سے گھورنے لگا


آئی ایم سوری ۔۔۔ وہ ایک بار پھر اسکے سامنے جھک گیا بیرہ نے اسکے کالر سیٹ کیا اشارہ تھا کہ معاف کر دیا ۔۔بیر اسکو گلے لگاتے تھیکنس بولا اسکے ماتھے پہ لب رکھتے پیچھے ہوا

وہ اسکی گال کو دو انگلیوں سے چھوتی عاشی سارہ اور عانیہ سے جا ملی

🔥🔥🔥

بہت پیاری لگ رہی ہیں آپ ۔۔۔۔۔ عالم نے عانیہ کو اپنے قریب کرتے ماتھے پہ لب رکھتے سرگوشی نما کہا


اپ بھی بہت ہینڈسم لگ رہیں ہیں ۔۔وہ اسکے چہرے کو دیوانہ وار دیکھتی بولی عالم نے گہری مسکراہٹ سے اسے دیکھا


ladies and gentleman آج آپ کو یہاں اس پارٹی میں بلانے کے ایک مقصد ہے آج میرے بھائی عالم آفندی کی engagement ہے


miss Anya and Mr Alam come on the stage... وہ انکو سٹیج پہ بلاتے رنگز والے باکس سارا کو لانے کا کہا


وہ سٹیج پہ آئے تو بازان اور عاشی نے انکو رنگز پکڑائی عالم نے بیرہ کو اپنے ساتھ دیکھتے عانیہ کو رنگ پہنائی تو سب نے کلیپنگ کی عانیہ نے اسکا ہاتھ خود سے پکڑے جلدی سے رنگ پہنائی سب لڑکوں سمیت بیرہ نے بھی ہونٹنگ کی


آج سے تم میری ہوئی تمھاری نس نس پہ عالم آفندی کا حق ہے ۔۔۔۔ تمھاری زندگی کے ہر لمحے ،ہر خوشی ہر غم اب مجھ سے جڑا ہے۔۔کبھی چیٹ مت کرنا اگر کچھ غلطی ہوجائے۔۔۔ تو میں وہ تمھارے ان خوبصورت لبوں سے سننا چاہوں گا۔۔۔۔ اگر کسی اور سے سنی تو خود کو تیار کر لینا میری شدت جنون سہنے کے لئے۔۔۔ وہ اسکو رنگ والے ہاتھ کو لبوں سے چھوتے دھیمے گھمبیر تپش زدہ لہجے میں بولا تو عانیہ نے جرجری لیتے سر جھکا کہ ہلایا


جتنا رومینس کرنا ہے کرلو آفندیوں بسسس کچھ ہی گھنٹے بچے ہیں پھر تو ان کی قربت سے ہمیشہ کے لیے ہی محروم ہوجاؤ گے۔۔۔۔۔ ان سب کو ایک دوسرے میں مگن دیکھ وہ بڑبڑایا


سانگ پلے پوا پارٹی لائٹس اون ہوئی تو سب کمپل ڈانس کرنے لگے اس سے پہلے کہ بیر بیرہ کی طرف ہاتھ بڑھاتا کہ علی نے بیرہ کی طرف ہاتھ بڑھاتے ڈانس کی پیشکش کی


بیرہ نے علی کع حیرت سے دیکھا کہ اسے کون نہیں جانتا تھا بادشاہ تھا وہ انڈر ورلڈ کا ڈیلی نیوز میں اسکے کارنامے سننے کو ملتے تھے وہ ہاتھ اسکے ہاتھ میں دیتی سٹیج پر جارکی


علی نے اسکی کمر پہ ہاتھ رکھتے آہستہ آہستہ موو کرنے لگا بیرہ علی کی آنکھوں میں اپنے لیے جو جذبات دیکھ رہی تھی طنزیہ مسکرائی


بہت خوبصورت ہو تم خود کو کیوں چھپا کہ رکھتی ہو؟؟؟؟؟؟ علی نے عادت کے برعکس بات شروع کی


خوبصورتی تو ہمھیں ورثے میں ملی ہے اور رہی بات ماسک کی تو وہ خود کو گندی نظروں سے بچانے کے لیے استعمال کرتی ہوں۔۔۔ وہ گرے آنکھیں اسکی آنکھوں میں ڈالتی طنزیہ بولی


گڈ ویسے وہ لڑکا تمھارا کیا لگتا ہے ؟؟؟؟ وہ اسکو گھوماتے بولا


آپکو میرے پرسنل لائف کے بارے میں سوال کرنے کا حق نہیں ۔۔۔۔۔۔ وہ سنجیدگی سے بولی تو علی کی آنکھیں سرخ ہوئی


پھر بھی ۔۔۔ وہ خود پہ ضبط کرتے پوچھنے لگا


مختصر دھڑکن ہو میں اسکی ۔۔۔۔ بائے دا وے نائس ٹو میٹ یو امید ہے دوبارہ کبھی نہیں ملے گے ۔۔۔۔ وہ بیر کو دیکھ بےساختہ بول اٹھی جو اسکو ہی غصے سے گھور رہا تھا وہ اسکو کہتے بیر کے گلے جا لگی جو علی کو مزید تیش دلا گیا اسکی أنکھیں خون رنگ ہوئی


اتنی جلدی انے کی کیا ضرورت تھی تھوڑا اور ڈانس کر لیتی ۔۔. وہ خفگی بھرے لہجے میں کہتے نظریں پھیر گیا ایک تو وہاں موجود لڑکوں کی نظروں کو اس پہ محسوس کر وہ جل جل کر کوئلہ ہورہا تھا پھر اسکا یوں علی کے ساتھ ڈانس کرنا وہ جل تو چکا تھا اب راکھ ہوا


اوکے ۔۔. وہ تابعداری سے کہتی واپس پلٹنے لگی کہ بیر نے اسے کمر سے پکڑتے اپنے بے حد قریب کیا علی کی برداشت ختم ہوئی وہ مینشن سے باہر نکلا


‏میں تجھے #دیکھتا تو رہتا ہوں


مگر مجھ سے تجھے #دیکھنے والے نہیں #دیکھے جاتے


یار میرا دل کر رہا ہے ان سب لڑکوں کی آنکھیں نوچ کر کتوں کے آگے ڈال دوں ۔۔۔۔ وہ وہاں موجود لڑکوں پر خون الودہ نظر ڈالتے بولا تو وہ ہنسی


یہ سالہ سالے پن پہ آرہا ہے ۔۔۔بازان آہستہ سے بڑبڑایا تو سب بھائیوں نے مل کر بیر کی طرف خونخوار نظروں سے دیکھا


جسکے ماشاءاللہ اتنے سالے ہوں وہ بندہ اپنی ذاتی بیوی کے قریب جانے سے بھی ڈرتا ہے ۔۔۔۔ وہ سب کی نظریں خود پر دیکھتے بیرہ کو دور کرتے منہ بگاڑتے بولا وہ قہقہہ لگا گئی


🔥🔥🔥🔥


جو کہا تھا وہ ہوگیا؟؟؟؟؟ مسسز وجدان نے کال پر پوچھا


او بڑھیا اب یہ میری لڑائی ہے تو دوبارہ کال نہ کرنا ورنہ پہلے تجھے گآڑوں گا زمین میں ۔۔۔۔ وہ غصے سے چیختا چلاتا کال کٹ کرگیا


چلؤ اب مجھ پہ بھی شک نہیں آئے گا ۔۔۔ وہ ریلیکس ہوکر سونے کے لئے لیٹی یہ جانے بغیر کہ صبح ان پہ قیامت بن کر ٹوٹنے والی ہے


🔥🔥🔥🔥


جب دھیمے دھیمے ہنستی ہو


اس بارش جیسی لگتی ہو


تھوڑی ہی دل کی کہتی ہو


ذیادہ دل میں رکھتی ہو


کیوں جاؤں رنگریز کے پاس


تم تو سیاہ میں بھی جچتی ہو


کرنے دو انھیں سنگھار


تم سادہ میں سجتی ہو........

زیادہ ہی نفرت کرنے لگا ہے۔۔۔۔۔ یہ زمانہ ھم سے،،


اُن سے کہہ دو کہ حُسن نہ سہی #دل تو ھم بھی رکھتے ھیں،،☹️

..........................................°°

میں موبائل بھول آئی ہوں روم سے لے کر آتی ہوں ۔۔وہ عالم کو کہتی سیڑھیوں سے جانے لگی کہ اسکی کانوں میں کسی سرگوشی نما آواز ٹکرائی


یس سر مینشن میں جگہ جگہ بمب فٹ کردئے ہیں بسس اگلے بیس منٹ میں یہاں تباہی ہوگی ۔۔۔ وہ جو کوئی بھی تھا کال کاٹتے باہر طرف بڑھا


بیرہ نے ساتھ والے بازان کے روم میں جاتے گاؤن اتار پھینکا اب وہ بلیک جینز شرٹ میں ملبوس تھی وہ وہی سے گنز بلٹ جینز میں اڑھستی وہ باہر کی طرف بڑھی


سنو عاشی سارہ عانیہ کو لندن روانہ کرو اور بھائی کو کہنا ڈینجر گو فاسٹ مینشن میں بمپ ہے صرف پانچ منٹ ہیں ۔۔۔ وہ بیر کو کہتی باہر بھاگی عالم اسکو یوں بھاگتے دیکھ پیچھے آیا


وہ بیک یارڈ میں پہنچی جہاں وہ لوگ حملہ کرنے کی تیاری میں تھے چند لوگ ہی تھے بیرہ نے ایک کو شوٹ کرتے دوسرے کا سر دیوار میں مارا اور ایک پاؤں پہ اچھلتی تیسرے کی شہ رگ پہ فائر کیا وہ لوگ فائر کرنے لگے کہ عالم نے انکے سامنے آتے ان پر قہر کی طرح برس پڑا


اور بھی ہونگے بھائی سب چلے گئے پانچ منٹ پڑے ہیں بم بلاسٹ ہونے میں نکلے یہاں سے ۔۔۔.وہ مینشن میں دیکھتے باہر کی جانب بھاگتے بولی باہر نکلتے ہی وہ گھر سے پانچ فٹ کی دوری پہ تھے کہ گھر آتش فشاں بنا وہ دونوں زمین پہ گرے


بھائی وغیرہ کہاں گئے کچھ غلط ہے ۔۔۔۔ وہ بیگ سے ٹیب نکال کر انکی لوکیشن ٹریس کرتی بولی لیکن گڑیا کی سرگوشی پہ مڑی سارہ پر گن تانے ڈینل کھڑا تھا


سارہ کی آنکھوں میں آنسو متواتر گالوں پر بہہ رہے تھے


ہاہاہا بھائی اسکو کہتے ہے نامرد عورت کے پیچھے چھپتا ہے سالہ جا ہم نامرد سے نہیں لڑتے ۔۔۔بازان کو ڈینل کے پیچھے سے قریب جاتے دیکھ وہ قہقہہ لگاتے بولی


پہلے تجھے اپنی مردانگی دیکھاتا ہوں ۔۔۔ڈینل غصے سے سارہ کو پیچھے کی طرف پھینکتا بیرہ کی طرف بڑھا سارہ کو شان نے سنبھالا اسکے آنسو صاف کرتے اسکو گاڑی میں بیٹھایا اور بیر کو گاڑی لے جانے کا اشارہ کیا


عالم نے ڈینل کے منہ پہ مکہ مارتے ہاتھ پکڑ کر موڑتے اسکے منہ پہ مکوں کی برسات کر دی اسے دھکا دیا تو اسکے ایک ہاتھ کو شان نے پکڑا تو دوسرے کو دانی نے پکڑا وہ دونوں اسے اپنی طرف کھینچنے لگے ڈینل کی دردناک چیخیں محلے والوں کو خوفزدہ کررہی تھی


اسے لگ رہا تھا جیسے اسکے بازو جڑ سے اکھڑنے لگے ہیں اور آن دونوں نے ایک دم زور لگایا اور اسکے بازو دونوں کے ہاتھوں میں تھے اور وہ وہی بے جان ہوتے گرا


ملک پاکستان میں ہے ۔۔۔۔ چلو۔۔۔ سعد نے اپنی بنائے نیو آلے بیگ میں رکھتے انکو بتاتے بائیکس کی چابیاں انکی طرف اچھالی کچھ ہی دیر میں انکی بائیکس ہوا سے باتیں کرتی جارہی تھی۔۔۔


🔥🔥🔥

ملک ہاؤس کے باہر اتنے گارڈز دیکھ وہ رکے گاڈرز نے ان پہ گن تانی دار سارب نے کچھ انکی طرف پھینکا کہ ہر طرف دھواں پھیلنے لگا وہ دھوئیں میں جوجو سامنے آرہا تھا اسے شوٹ کرتے جارہے تھے بادل گرجنا شروع ہوگئے تھے


بیرہ سب سے پہلے مینشن میں گھسی ملک لیکن اچانک اسکا سر چکرانے لگا شاید پہلے سے ہی وہاں کچھ سپرے کیا گیا تھا اندر مت آنا ۔۔۔ وہ چیخی اور اپنے حواس بحال رکھنے کی کوشش کرتی آگے بڑھی لیکن چند قدم چلنے کے بعد وہ لہرا کہ نیچے گری اسکے گرتے ہی کچھ لڑکیاں ماسک لگائے اندر آئی اسے آٹھا کہ خفیہ راستوں سے نکل گئی


دوسری طرف وہ سب کو ختم کرتے بیرہ کؤ ڈھونڈھنے لگے کہ ایک گارڈ مینشن سے نکلتا عالم پر فائر کھول گیا دو گولیاں اسکے پیٹ میں لگی نومی نے اسکا نشانہ بناتے فائر کیا سب عالم کی طرف آئے جو سہی کھڑا تھا یا دیکھا رہا تھا


گڑیا نکل گئی ہوگی کہا بھی تھا اکیلے مت جانا لیکن وہ مانتی ہی نہیں ۔۔عالم نے بیرہ کو یاد کرتے کہا وہ سب ایک ساتھ گلے لگے اور بائیکس پر سوار ہوتے نکلے


جو تم مایوس ہو جاؤ

تو رب سے گفتگو کرنا

وفا کی آرزو کرنا

سفر کی جستجو کرنا

یہ اکثر ہو بھی جاتا ہے

کہ کوئی کھو بھی جاتا ہے

مقدر کو برا مانو گے تو

یہ سو بھی جاتا ہے

اگر تم حوصلہ رکھو

وفا کا سلسلہ رکھو

جسے تم خالق کہتے ہو

اس سے رابطہ رکھو

میں دعوے سے کہتا ہوں

کبھی ناکام نہ ہو گے...!🤍

🔥🔥🔥

وہ غصے سے بھرا گھر میں داخل ہوا جہاں زبیر خانزادہ اسکا ہی انتظار کر رہے تھے وہ انکو اگنور کرتے جانے لگا


مل آئے افندیز کی بیٹی سے ۔۔ وہ غصہ کنٹرول کرتے بولے وہ ہمممم کرتا لاؤنج میں پڑے صوفے پہ بیٹھا


دنیا میں اتنی ساری لڑکیاں ہیں تمھیں صرف یہی لڑکی ملی تھی ۔۔۔۔


کسی اور میں وہ بات نہیں ۔۔۔۔ وہ مختصر بولا


وہ کسی کے نکاح میں ہے علی۔۔۔ وہ تیش میں بولے


میں مار ڈالوں گا ۔۔۔۔۔۔


لڑکی کو ؟؟؟؟؟؟ پرجوشی سے پوچھا گیا


نہیں لڑکے کو ۔۔۔۔۔ اسکا جواب انکا دل جلا گیا


محبت کرتی ہے وہ اس سے وہ تمھیں معاف نہیں کرے گی ۔۔۔۔۔ وہ ضبط سے بولے


میں مجبور کردونگا ۔۔۔۔. اطمینان سے کہا گیا


علی دل پہ زور زبردستی نہیں ہوتی ۔۔۔ وہ سب پریشان ہوئے


یہی تو مسئلہ ہے ۔۔۔۔ وہ دل پہ ہاتھ رکھتے بولا


بھول جاؤ ۔۔۔۔


ناممکن ہے..۔۔۔۔ وہ مضبوط لہجے میں بولا


وہ تمھاری بربادی ہے۔۔۔۔ انہوں نے اسے باور کروایا


منظور ہے ۔۔۔۔۔


نہ کرو یہ عاشقی مر جاؤ گے ۔۔۔۔ وہ چیخے


قبول ہے ۔۔۔۔ وہ آرام سے سگریٹ کے کش لیتے بولا


کیا ہے اس میں ایسا ؟؟؟؟؟؟؟


وہ میرا جنون ہے ۔۔۔۔۔ وہ سرخ آنکھوں سے انہیں دیکھتے جنونیت سے بولا اور اٹھ کر روم کی طرف بڑھا وہ حیران تھے کچھ گھنٹوں میں میں وہ اسکی جنونیت بن گئی تھی انکے پاس بولنے کو کچھ نہ بچا


اب بربادی ہوگی آفندی کی یا خانزادے کی ۔۔۔ وہ بڑبڑائے


💞#عشق پاگل نہیں #پاگل کر دیتاہے 💞

💞#عشق مرتانہیں مرنےکے #قابل کر دیتاہے💞

💞#وہ زندگی ہی کیا #جس میں #عشق نہیں

وہ عشق ہی کیا #جس میں #یادیں نہیں

وہ یادیں ہی کیا #جس میں تم #نہیں 💞

\#اور وہ #تم ہی #کیا💞

\#جس میں ہم #نہیں💕

🔥🔥🔥

بیر نے انکو سمندر کے نزدیک بیرہ کی بھیجی لوکیشن پہ چھوڑا اور احتیاط کی تاکید کرتے کافی سارے گارڈز کو انکی حفاظت کے لئے چھوڑتے وہ ملک کے ٹھکانے پہ پہنچا لیکن سامنے دیکھ اسکی سانس رکی قدم لڑکھرائے اس نے دیوار کا سہارہ لیا آنکھیں خون الودہ ہوئی


کانچ اور دہکتے انگاروں پر ننگے پاؤں جھلس رہے تھے ہاتھوں کو زنجیروں کی مدد سے اوپر باندھا ہوا تھا اسکے بے ہوش وجود پہ ایک آدمی نظریں جمائے بیٹھا تھا


اس نے وہی بیٹھے لائٹر اٹھایا اور جلا کر انگاروں پہ پھینکا اور ساتھ کھڑے گارڈ نے مکروہ ہنسی ہنستے اس کی چاروں طرف پٹرول چھڑکا


اس قدر خوبصورت ہے یہ کہ میرا دل کر رہا ہے کہ پہلے اسکو محسوس کرو ۔۔۔


ملک ۔۔ اپنے باپ کی آواز سن وہ زور سے دھاڑا اسکی بیری پہ اپنے باپ کی گندی نظر بھی برداشت نہ کر پاتا اور انکی گھٹیا سوچ وہ خود کو بدقسمت سمجھنے لگا جو اس جیسے شیطان کا بیٹا تھا


تمیز بھولتے جارہے ہو دراک ۔۔۔ ملک گرجا بیر نے آگے بڑھنا چاہا چاہا لیکن گارڈز نے رسیاں اسکے وجود میں ڈالتے بمشکل اسے قابو کیا جو بپھرے شیر کی طرح ڈھاڑتے اپنے ہی باپ کو ختم کرنے کے در پہ تھا


آگ کی تپش جلتے پاؤں اسکے جسم میں حرکت ہوئی اس نے آنکھیں کھول کر اردگرد دیکھا جب اپنی پوزیشن دیکھی اور سامنے کھڑے ملک کو دیکھ اسے اپنی پاؤں کی جلن بھی اس نفرت سے پھیکی لگی


زہے نصیب ۔ملک نے بیرہ کو ہوش میں دیکھ کیمرے اون کرتے اسکے قریب جاتے اسکی گردن کو اپنے ناپاک ہاتھوں سے چھوتے بولا اس نے سر جھٹکتے پرسوچ انداز میں نظریں یہاں وہاں دوڑاتے پاؤں کو حرکت دی تو کانچ کے ٹکرے اسکے پاؤں میں گھسے اس نے لب دبآتے اپنی تکلیف چھپائی


ملک ہٹ پیچھے ورنہ کاٹ ڈالوں گا ۔۔۔وہ رسیوں کو پوری طآقت سے لے کر گھومتے ان گارڈز کو بھی گھما چکا تھا اور خون آلودہ آنکھوں سے ملک کو گھورتے اسکی اور بڑھنے لگا

🔥🔥🔥🔥

بازان سارب شان اور ابرار یہ چاروں ہی الگ الگ ملک کی فیکٹریوں میں گھسے گارڈز چاروں شانے چت کرتے وہ اسکے خلاف ثبوتوں کو میڈیا کو دے چکی تھی


داحی دانی عالم نومی اورر سعد بھی ملک کی ایک ڈیل جو کہ ملک نے علی خانزادہ کو کرنی تھی ان ٹرکس میں ڈرگز تھے جو وہ جلا چکے تھے


سب ہوگیا عالم بھائی ۔۔۔ تم جاؤ ۔۔میں گڑیا کو لے کر آتا ہوں ۔۔۔ اسکا مسیج آیا ہے سمندر پہ بلا رہی ہے ۔۔۔ وہ کہتے ساتھ بائیک لوگ کر سمندر کی طرف نکلا وہ بھی بیرہ کو سوچتے جانے لگے لیکن سسکیوں کی آواز پہ تھمے


آواز سنی۔۔؟؟؟۔۔۔ دانی نے پوچھا


کوئی رو رہا ہے ۔۔۔لیکن کون ؟؟؟؟؟۔۔۔۔ آواز کی سمت وہ بڑھے ڈرموں کے پیچھے چھپی ان لڑکیوں کو باہر نکالا انکے ہاتھ پاؤں کھولے اور چہرے سے پردہ ہٹایا


ہائے بلی اس لڑکی کو دیکھ ۔سعد کے منہ سے بے ساختہ نکلا وہ دونوں حیرت سے منہ کھولے انہیں دیکھنے لگی


ایسے کیا دیکھ رہی ہو بلیوں مطلب کہ لڑکیوں ؟؟۔۔۔ کہاں کی ہو؟؟؟؟۔۔۔ سعد نے جملے کو سہی کرتے پوچھا


ہمارے گھر والوں کو مار کر یہ لوگ ہمھیں یہاں لائے تھے۔۔۔۔. وہ دونوں بیک وقت بھیگی آواز میں بولی


نام کیا ہے آپ دونوں کا؟؟؟؟ داحی نے سنجیدگی سے پوچھا


ہم بہنیں ہیں اور میرا نام جیا اور یہ پری ۔۔ جیا نے بتایا پری تو ابھی بھی گھبرا رہی تھی انکی حالت سمجھتے وہ لوگ انہیں اپنے ساتھ لیتے نکلے

🔥🔥🔥

وہ ابھی وہاں پہنچے ہی تھے کہ وہاں موجود ایل ای ڈی کی سکرین روشن ہوئی اور اس میں ملک کے یہاں کا سارا منظر نظر آراہا تھا بیرہ کو انگاروں پہ کھڑا دیکھ ان سب کے دل خونم خون ہوئے مٹھیاں بھینچتے وہ اپنے اشتعال کو قابو کرتے وہاں سے جانے کے لیے بڑھے


ایک قدم بھی آگے بڑھایا تو اپنی جان سے پیاری بہن اور بھائی دونوں کو کھو دیگے۔۔۔ملک نے کیمرے میں دیکھتے کہا تو بازان تھٹھکا عالم کو ناپاکر وہ سب ہی پریشان ہوئے


ہیے ہیے پری رونا نہیں ہے بریو ہو نہ ۔۔۔۔۔۔ سعد نے پری کو رو رو کر کانپتے دیکھ اسکے چہرے کو ہاتھوں میں بھرتے انگوٹھے سے اسکے آنسو صاف کرتے نرمی سے بولا وہ آنسوؤں سے بھری آنکھیں اٹھا کر اسے دیکھنے لگی سعد کے دل کو کچھ ہوا


آنسو نہ دیکھو اب پری ۔۔۔وہ اسکی آنکھوں کو لبوں سے چھوتے بولا اور ایل ای ڈی کی طرف متوجہ ہوا پری تو حیرت سے اپنی آنکھوں پہ اسکے لمس کو محسوس کر رہی تھی


ہمممم کتنے پاگل ہو نہ تم بھائی.. بہن کے سوری بہن کے موبائل سے ایک مسیج کیا تو ڈورے چلے آئے ہاہاہا پہلی بار دیکھی ہے ایسی محبت ۔۔۔۔ وہ شیطانی مسکراہٹ سے بولا بیرہ نے زور سے بازو کھینچتے چیخی


اگر میرے بھائی کو کچھ ہوا تو تو مرے گا۔۔۔ ملک تجھے ایسی گندی موت ماروں گی ۔۔۔۔کہ دنیا والوں کی نس نس میں آفندیز کا خوف بھر جائے پھر کوئی ملک بھی ہمارے قریب آنے کا نا سوچے۔۔۔


ملک نے ًتیش میں آتے ہنٹر اٹھاتے اسکے جسم پہ ضربے لگانے لگا ان بھائیوں کا بسس چلتا تو کب کا ملک کے ٹکڑے کر چکے ہوتے بیر بےہوش پڑا تھا


سالے عورت پہ مردانگی دیکھاتا ہے ہم سے لڑ اگر اتنا تو طاقتور ہے تو ۔۔۔ بازان نے اسکا دھیان اپنی طرف کھینچا


آؤ گا تمھارے سامنے لیکن ابھی تم لوگ اپنے بھائی کو آخری بار دیکھ لو ۔۔۔ اس نے موبائل کیمرے کے سامنے کیا اس میں سر سے نکلتا خون عالم کی حالت سے لگتا تھا جیسے سر پر وار کرکے بےہوش کیا گیا ہو


آہہہہہہہہ بھائی چھوڑو اسکو کمینے ایک بار ایک بار ہاتھ لگ تیرے ٹکڑے ٹکڑے کر دونگا ۔۔۔۔ ابرار نے دھاڑتے ہوئے کہا بیرہ نے گرم ہوتی زنجیر کو دیکھا اسے بلکل دیوار ساتھ باندھا گیا تھا وہ مسکرائی


ارے تیری موت پر رونے والا کوئی نہ ہوگا تیرہ خود کی بیٹی بھی تیری موت پر نہ روئے گی اتنی نفرت کرتی ہے وہ تجھ سے ۔۔۔۔ یہ بات تھی اور ملک پاگل ہوا اسکی بیٹی زندہ تھی وہ اسے اپنی باتوں میں لگانے پہ کامیاب ہوئے عالم کو وہ لوگ سمندر کی رستے سے لے کر جارہے تھے


کہاں ہے وہ بول کہاں ہے ؟؟؟؟؟؟ملک نے بے تابی سے پوچھا اسکے آنکھیں ترس گئی تھی اپنے جگر کے ٹکڑے کو دیکھنے کے لئے وہ بےتاب ہوا


میں تیرا اک لوتا داماد ہوں ہم نے شادی کرلی تھی ۔۔بازان نے طنزیہ مسکراہٹ سے کہا تو ملک کے دل کو کچھ ہوا اس سب میں وہ زنجیروں کی مدد سے دیوار پر چڑھ کر زنجیر کھولتے بیرہ کو سراسر فراموش کر چکا تھا


تم نے میری بیٹی کو نقصان تو نہیں پہنچایا ہاں ۔۔۔


کیوں ملک درد ہورہا ہے اپنے خون کا سن کر ؟؟؟؟؟ بیرہ کی آواز پہ وہ پلٹا اسکو آزاد کھڑا دیکھ وہ غصے سے تلملاتے ہتھوڑا اسکے سر پر مارنا چاہا جب بیرہ نے ہوا میں کلابازی کھاتے ملک کے گینڈے جیسے وجود کے سینے پہ پاؤں رکھ کر اچھلتے اسے انگاروں پہ گرایا اور بیر کے پاس گری


اسکے خون کے چند قطرے بیر کے ہونٹوں پہ گرے وہ اٹھی زنجیروں پہ گرفت مضبوط کی اور بیر کے لائے ڈنڈے کو اٹھایا ملک اسے گالیاں بکنے کے ساتھ بمشکل اٹھا


تجھے اتنی آسان موت نہیں دونگی ۔۔۔۔ وہ ڈنڈے کو زمین پہ رکھتے اچھلی اور اسکی گردن میں زنجیر ڈالتے لوہے والی تار سے دوسری طرف اتری اور وہی اس نے ایسڈ کو دیکھا شاہد یہ اس پر ڈالنے کے لئے آیا تھا بازان وغیرہ وہاں سے نکل چکے تھے


اس نے زنجیر کو وہی پڑی ایک مشین میں پھنسایا اور مشین کو گھمایا تو وہ زنجیر کھینچنے پر ملک کا جسم بھی ہوا میں متعلق ہوا وہ غلاظت بک رہا تھا اس نے مشین کو سایڈ پہ کہا تو ملک عین اسی ایسڈ کے بڑے اور کھلے سے ڈرم کے اوپر آیا


میری مجبوری ہے یہ سب جلدی کرنا اور تجھے اتنی آسانی سے مرنے دینا کاش میرے پاس ٹائم ہوتا لیکن مجھے اپنے بھائی کو بچانا ہے سو مر دفع ہو کمینے ۔۔۔۔۔ اس نے کہتے ہی زنجیر چھوڑی اور ملک سیدھا ڈرم میں گرا اسکی دردناک چیخیں اس گوڈام میں گوجنے لگی جو سن بیرہ کو سکون محسوس ہوا


عالم کا خیال آتے وہ باہر کی طرف بھاگی یہاں سے چند منٹوں کی دوری پہ تھا سمندر


اسکی چیخیوں پہ بیر نے بھاری سر اٹھایا اور اردگرد نظریں دوڑاتے بھاگ کر ڈرم کے پاس گیا جہاں اب ملک کا وجود ریزہ ریزہ اور ڈرم خون سے بھر چکا تھا اسکی آنکھوں سے چند آنسو نکلے اتنی دردناک موت لیکن وہ اسی قابل تھا وہ موبائل اٹھا کر دیکھا جہاں وہ عالم کو سمندر میں پھینکنے سے پہلے ہتھکڑیاں لگا رہے تھے وہ سمندر کی طرف بھاگا


🔥🔥🔥


عالم وہ لوگ عالم کو سمندر کی طرف لے کر بڑھ رہیں ہیں۔۔۔ عانیہ نے کھڑکی سے دیکھتے چیخی وہ دونوں سمندر کی طرف بھاگی عاشی تیزی سے چلتے انکے پیچھے آرہی تھی بازان وغیرہ وہاں پہنچے


سمندر میں اٹھتی لہریں سمندری طوفان کی آمد کا پتہ دے رہی تھی وہ سرخ نیلی آنکھوں میں باپ جیسے بھائی کو کھونے کا خوف لیے وہ اپنی پوری رفتار سے بھاگ رہی تھی پاؤں میں چبھے ہوئے کانچ کے ٹکڑے مزید گہرائی میں اترے لیکن اسے ہوش ہی کہاں تھا ؟؟؟؟ اردگرد کے لوگ اس خوبصورتی کے پیکر کو یوں بھاگتے دیکھ حیران ہوئے جو پل پہ بھاگتے سمندر کی طرف جارہی تھی یہ جانتے ہوئے کہ طوفان آنے والا ہے


عالم کے بےہوش وجود کو انہوں نے سمندر میں پھیکنا تو بیرہ نے انکو گن سے شوٹ کرتے سمندر میں جمپ کیا عانیہ عاشی سارہ اور آٹھوں بھائیوں نے اسکے سمندر میں کودتے دیکھا تو گڑیا بیرہ پکارتے اسکو بچانے بھاگے


عاشی نے بازان کا ہاتھ تھامتے نہ کا اشارہ کیا لیکن وہ اسکے ہاتھوں کو جھٹکتے وہ بھائی سمندر میں کود گئے انہوں نے وعدہ کیا تھا ایک دوسرے سے ساتھ جئیے گے ساتھ ہی مرے گے انکو موت کو خود گلے لگاتے دیکھ کئی لوگوں نے انکی عقل پہ ماتم کیا


جیا اور پری نے حیرت سے انہیں دیکھا اور ڈر کے مارے اسی گھر کی طرف بھاگی جہاں کا بازان نے اسے بتایا تھا


لیکن وہ تو جانتی تھی ان سبکا ایک دوسرے کے لئے پاگل پن لوگ محبوب کے عشق میں پاگل ہوتے تھے لیکن وہ بہن بھائیوں ایک دوسرے کے عشق محبت میں دیوانے تھے انکی محبت بہن بھائیوں کے لئے ایک مثال تھی،


وہ تینوں رونے لگی عانیہ چاہے فائٹر تھی لیکن ان تینوں میں ہی بیرہ جتنا حوصلہ نہ تھا


بیر وہاں پہنچا تو انکو نیچے بیٹھے روتے دیکھ سکینڈ میں انکے پاس پہنچا اسے کچھ بہت ٰٰٰٰغلط ہونے کا احساس ہوا


بیر بیر و۔وہ سارے سمندر ۔۔۔۔۔عاشی نے اسکے گلے لگتے اتنا کہا اور ہوش کھو بیٹھی بیر نے اسکے گال تھتھپائے لیکن اسے ہوش نہ آیا وہ انکو چلنے کا کہنے لگا کیونکہ طوفانی لہریں اٹھنے لگی تھی


لیکن وہ لوگ ۔؟؟؟؟؟


انہیں کچھ نہیں ہوگا وہ سب شیر ہیں اور بھلا جنگل کا بادشاہ بھی کبھی مرتا ہے کیا ؟؟؟؟ نہیں نا تو بسس تم لوگ دعا کرو اور بےفکر رہو ۔۔۔۔۔ وہ انکو ساتھ لیے وہاں سے نکلا اور جیٹ میں بیٹھتے اٹلی کی طرف جانے لگے ان تینوں کی حفاظت کی ذمیداری بیرہ نے اسے دی تھی


طوفانی بارش میں سمندری طوفان اٹھا بڑی بڑی لہریں کراچی شہر کے کئی حصوں میں تباہی لے آئی تھی چکری گھومی اور سب فنا کرگئی شاید ان دیوانوں کی زندگیاں بھی


🔥🔥🔥

*پری تو تو مت میری جان دعا کرو کہ اللہ تعالی انہیں سہی سلامت واپس لے آئے ۔۔۔۔۔ جیا نے اسکو گلے لگاتے کہا جو مسلسل روئے جارہی تھی*


*کچھ ہی منٹس تو گزارے تھے انکے ساتھ اور ان لوگوں نے انہیں اپنا اسیر کرلیا تھا آفندیز تو تھے ہی ایسے دشمن کو بھی اپنا دیوانہ کر دیتے یہ تو پھر بھی معصوم سی لڑکیاں تھی*


*جیا میں رو نہیں رہی یہ آنسو خود بہہ رہے ہیں.... وہ اپنے صاف کرتے بے بسی سے بولی جیا کی آنکھیں نم ہوئی وہ بسس اسکو تسلیاں ہی دے رہی تھی اصل میں خود بھی نہیں جانتی تھی وہ لوگ زندہ بھی ہونگے یا۔۔۔۔۔۔۔*

*🔥🔥🔥🔥*

*بیر بیر مجھے بازی کے پاس جانا ہے وہ مجھے اپنے بچے کو اکیلا کیسے چھوڑ سکتے ہیں گڑیا وہ کتنی خوش تھی بےبی کا سن کہ اسکو بتاؤ کہ بےبی بلا رہا ہے اسکو ۔۔۔۔۔ وہ جب سے ہوش میں آئی تھی چیخ چلا رہی تھی کہ اسے بازان کے پاس اپنی گڑیا کے پاس لے چلو بیر نے اسکو اپنے ساتھ لگایا وہ خود بھی اندر سے خوف زدہ تھا*


*سمندری طوفان سے کبھی کوئی زندہ لوٹ کر آیا تھا ؟؟؟؟؟؟؟ نہیں لوگوں کی تو لاشیں بھی نہیں ملتی تھی اور یہ دیوانے اپنی زندگیاں داؤ پہ لگا بیٹھے تھے ۔۔۔ مگر وہ جانتا نہ تھا کہ خدا جسے رکھے تو چاہے طوفان ہو یا سیلاب ۔۔، لیکن اس انسان کا کوئی بال تک بکا نہیں کرسکتا*


*عانیہ کی آنکھیں کسی بھی احساس سے عاری تھی اسکو یقین تھا کہ انکو کچھ نہیں ہوگا سارہ عاشی کی حالت پہ رو بھی رہی تھی اور اسکو سنبھال بھی رہی تھی اسے بار بار ان سب کے ساتھ گزارے لمحے یاد آرہے تھے*


*وہ بسس اللہ سے دعا کر رہی تھی کہ ان بہن بھائیوں کو کچھ نہ ہو*

*🔥🔥🔥🔥*

👈#چنگا ماڑا وقت زندگی دا حصہ اے🖤✌️

\#مرشد✓

بس بندہ گل دا #شیر تے دل دا #دلیر ہونا چائیدا

.....................

وہ جیسے ہی سمندر میں کودی اس نے عالم کو نیچے ڈوبتے دیکھا وہ تیزی سے تیرتی اسکے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں دبوچتے وہ اوپر کی طرف تیرنے لگی سانس مشکل ہوئی تھی


سر باہر نکال کے لمبی سانس لی اس نے نومی وغیرہ کو اپنی طرف آتے دیکھا اور اچانک فل رفتار میں پانی گھومنے لگا سمندری طوفان اٹھا دور وہ سب ایک دوسرے کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑے ہوئے تھے


سمندر کا پانی پچاس فٹ اوپر ہوا میں اٹھتے نجانے کتنے لوگوں کو اپنے ساتھ بہا رہا تھا انکے حواس سلب ہونے لگے تھے وہ سب ہی ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے بے جان ہوئے پانی انکے اندر تک پہنچ چکا تھا


نجانے کتنی دیر بعد طوفان رکا وہ سب سمندر کی گہرائی میں ڈوبتے جارہے تھے کہ ایک پچیس فٹ کا بلؤ وہیل کا بچہ ان کی نیچے آیا وہ اسکی پیٹ پہ بےسدھ پڑے تھے وہیل انکو سمندر کے اوپر لے آیا کہ وہیل کی پیٹ پانی سے باہر تھی اور منہ پانی کے اندر


دنیا کی سب سے بڑی اور واحد ایسی مچلی بلو وہیل جو انسانی دوست ہے وہ انسانوں سے کھیلتی ہے اگر کوئی ڈوب رہا ہو تو وہ انکو اوپر لے آتی ہے یہ کم از کم دو سو فٹ لمبی ہوتی ہے اسکا بچہ کم از کم پچس فٹ یا اس سے لمبا ہوتا ہے

🔥🔥🔥

سر سر آفندیز مینشن میں بلاسٹ ہوا ہے اور سننے میں آیا ہے کہ نو بھائیوں اور انکی بہن نے سمندری طوفان میں ہی سمندر میں کود گئے ہیں..... زبیر خانزادہ جنہوں نے اپنے پی اے کو آفندیز پر نظر رکھنے کو کہا تھا وہ انکے پاس آتے بولا تو وہ حیرت اور خوشی کے ملے جلے تاثرات سے اٹھ کھڑے ہوئے


باہر سے گزرتے علی خانزادہ نے یہ بات سنی تو ایک جھٹکے سے دروازہ کھولتے اس پی اے کی گردن سے پکڑے اسے ہوا میں مسلط کیا زبیر خانزادہ بھی گڑبڑاتے اٹھے


کیا بک رہا تھا اب بھونک ۔؟؟؟؟ وہ سرخ نیلی آنکھیں اس پر گاڑتے وحشی انداز میں دھاڑا بھلا کیسے جسے اس نے چاہا اس پہ ایک ساتھ اتنے ظلم


علی علی چھوڑو اسے اس نے صرف انفارم کیا ہے اتنا ہی غصہ ہے تو انکے قاتلوں کو جاکہ مارو ۔۔۔۔ وہ زور سے چلائے تو علی نے پی اے کو جھٹکے سے زمین پہ پھینکا اور پاؤں سے ٹھوکر مارتے باہر کو بڑھا


مجھے پانچ منٹ میں بیرہ آفندی س کس کس کی دشمنی تھی اسکی انفارمیشن چاہیے پانچ تو صرف پانچ منٹ ۔۔۔ کال پہ کسی سے کہتے وہ گاڑی میں بیٹھتے باہر نکلا اسکے آگے پیچھے سیکیورٹی گارڈز کی جیپ تھی


پانچ منٹ پورے ہونے میں کچھ سیکنڈ باقی تھے کہ اسکا موبائل بجا


ملک صفدر جو آپکا ایمپلوئے تھا میم انکو دردناک موت دے چکی ہیں زیان شاہ جس نے میم پر اٹیک کیا تھا بدلے میں آفندیز نے انکو بری طرح مارا پھر اسکی ماں نے ڈینل کو پیسے دئے آفندی مینشن میں بم لگانے کے لئے ۔۔۔۔ کال اوکے ہوتے ہی دوسری طرف سے فر فر بتایا گیا


ایڈریس ؟؟؟؟


سر آپکو میسج کردیا ہے ۔۔۔۔ ادب سے کہا گیا وہ کال کٹ کرتے شاہوں کا نام و نشان مٹانے کو شاہ ہاؤس پہنچا

🔥🔥🔥


وجدان آپ کھانا کھالیں ۔۔۔۔ مسسز وجدان نے وجدان صاحب سے کہا جو آفس کے کام دیکھ رہے تھے جب سے سیفی کی موت ہوئی تھے وہ مسسز وجدان سے دور دور رہنے لگے تھے ابھی بھی کچھ کہتے کہ لاؤنج میں گارڈز گن ان پر تان گئے


مسسز وجدان ڈر کے مارے وجدان صاحب کے پیچھے چھپی انہیں لگا آفندیز کے اگئے لیکن بلیک ٹو پیس میں کسی اور کو غصب ناک تیور لے کر اتے دیکھ وہ حیران ہوئے


تیری اتنی ہمت کہ میری زندگی کو مارے گی ہاں ۔۔۔۔ اس نے وجدان صاحب کو جھٹکے سے دور پھینکتے مسسز وجدان کو بالوں سے پکڑ کر دیوار میں مارتے غرایا ایک خون کی لکیر مسسز وجدان کے سر سے نکلی وہ خوف سے کانپنے لگی


یہ کیا بدتمیزی ہے چھوڑو میری بیوی کو۔۔۔۔ وہ آگے آتے غصے سے بولے تو علی نے ہاتھ پیچھے کرتے گولی چلائی جو سیدھا وجدان ًًًًصاحب کے دل میں پپوست ہوئی وہ دل پہ ہاتھ رکھتے نیچے گرے اور تڑپنے لگے مسسز وجدان منہ پہ ہاتھ رکھتی انکی طرف جانے لگی لیکن علی کی شعلے اگلتی آنکھیں دیکھ خوف سے کپکپاتی پیچھے جانے لگی علی نے گن پھینکتے ہاتھ پیچھے کیا


اسکے آدمی تیز دار چاقو اسکے ہاتھ پہ رکھا وہ بنا دیری کیے مسسز وجدان کی انگلیاں پھر ہاتھ کاٹنے لگا مسسز وجدان کی دلخراش چیخیں سنتے گاڈرز بھی علی کو ظالم بنا دیکھ نظریں جھکا گئے


دلخراش چیخوں سے جو شاہ ہاؤس گونج رہا تھا اب وہاں موت سی خاموشی تھی فرش پہ پھیلتا خون اس پر موجود مسسز وجدان کے وجود کے ٹکڑے گارڈز کو ابکائی آنے لگی خوف سے وہ آنکھیں میچ گئے


میری زندگی کو مارے گی سالی (گالی) ۔۔۔ وہ چاقو اور آری اس پر پھینکتے حقارت سے بولا اور گارڈز کو اشارہ کرتے باہر نکلا

🔥🔥🔥🔥


💚 ہم پھر آرہے ہیں #شیر اور #شکاری بن کر.👌

?? #جانی دشمن ✌

😡 یا #شہر چھوڑ دو یا #جینا چھوڑ دو.


سورج کی تپش سے انکے وجود کو گرمائش کا احساس ہوا تو بازان کھانستے ہوئے اردگرد دیکھنے لگا ہر طرف پانی ہی پانی تھا اس نے اپنے ہاتھ میں دیکھا جہاں بیرہ کا ہاتھ تھا جو کھانس رہی تھی وہ اسکو الٹا کرتے اسکے پیٹ پہ دباؤ دینے لگا جس سے اسکا منہ سے پانی نکلا وہ کھانسنے لگی


گڑیا گڑیا میرا بچہ اٹھو۔۔۔۔ وہ اسکا گال تھپتھپاتے بولا اس نے نیلی آنکھیں کھولی تو بازان کو دیکھا وہ اسکے گلے لگی اسکی نظر ان سب پہ پڑی وہ انکو اٹھانے لگت سب کو اٹھاتے وہ عالم کے پاس گئی


بھائی اٹھے ۔۔۔ وہ اسکے پیٹ پہ دباؤ دیتی پریشانی سے بولی نہ کھانستے ہوئے اٹھا بیرہ کو انجان نظروں سے دیکھا سب ہی اسکو پریشانی سے دیکھ رہے تھے


ٹھیک ہو ؟؟؟؟ بازان نے پوچھا وہ سر ہلا گیا

بھائی ہم کہاں ہیں یہاں تو صرف پانی ہی پانی ہے ۔۔۔۔۔۔ نومی نے اردگرد دیکھتے پوچھا وہ سب ہی وہاں کا جائزہ لینے لگے ا


اگر یہاں کچھ نہیں ہے تو ہم کھڑے کس چیز پہ ہیں ؟؟؟؟؟؟ دانی نے کہا تو سب نے ایک ساتھ نیچے دیکھا


آہہہہ ہم ہم وہیل کی پیٹ پر ہیں ۔......؟؟ وہ چیختے بولا اور نومی پہ چڑھنے لگا جو خود بازان پہ چڑھا ہوا تھا


ہٹ کمینے گرائے گا کیا ؟؟؟؟ نومی نے اسے دھکا مارا انکی حالت دیکھ بیرہ شان کو دیکھتے ہنسی جو عالم کے کندھوں پہ سوار تھا پھر وہ سب ہی ایک دوسرے کو دیکھتے ہنسنے لگے ایک ساتھ گلے لگتے وہ خدا کا شکر کرنے لگے جنہوں نے انہیں اس خطرناک چکری سے بچایا


اللہ جی معصوم کو بچا تو لیا لیکن یہ کیا سزا ہے کہ وہیل کے اوپر بچا دیا۔۔۔ دانی روہانسنا ہوا


طوفان سے گرے وہیل میں اٹکے ۔۔۔ نومی نے کہا


گھر کیسے جائے گے یہ وہیل سنتی بھی ہوگی ؟؟؟؟ شان نے پوچھا وہیل میں ہل چل ہوئے وہ سب لیٹنے کے انداز میں بیٹھے وہیل تیزی سے تیرتی سمندر کنارے جارہی تھی بیرہ کھڑی ہوئی


بھائی نہیں گرتے کم اون ۔۔۔۔ ان سب کے چیخ کر اپنا نام بلانے پر وہ ہاتھ کھولتے بولی تو وہیل پانی کے اندر ہوئی وہ ہڑبڑا کہ نیچے بیٹھی وہیل اوپر ہوئی تو وہ سب ہنسنے لگے بیرہ بھی کہاں شرمندہ ہونے والی تھی انکے ساتھ ہی دانت نکالنے لگی کنارے سے کچھ دور وہ پانی کے اندر ہوکر الٹی ہوئی وہ سب سمندر میں گرے نومی اور دانی چیخے لیکن نیچے زمین محسوس کرتے وہ تیرنے لگے بیرہ تو بسس وہیل کو دیکھ رہی تھی اتنی بڑی


گڑیا چلؤ. ۔... شان اور عالم نے اسے کھینچا وہ وہیل کے ساتھ چپکی اس کو کس کرتے وہ کبھی اسکے اوپر ہوتی کبھی نیچے وہ بچہ بھی اس سے کھیلنے لگا اچانک اس نے اپنی پونچھل پانی میں اٹھا کہ ماری تو وہ جو اسکو کھینچ رہے تھے بیرہ کے علاوہ سارے سمندر کنارے گرے انکی حالت پہ بیرہ ہنسنے لگی وہ وہیل جیسے اسکو دیکھ خوش ہوئی


یہ ہمارے ساتھ کیا ہوا ہم تو وہاں تھے؟؟؟؟؟ نومی نے صدمے سے پوچھا وہ یقین نہیں کر پارہا تھا کہ وہیل نے انہیں سمندر سے گیٹ آؤٹ کردیا


ان سب کے صدمے سے منہ کھلے کہ کھلے رہ گئے بیرہ گھوم کر اسکے پیٹ پہ چڑھی وہ بیرہ کو سمندر کی سیر کرواتی کنارے پر چھوڑ گئی بیرہ ہنستی ہوئی انکے پاس آئی


*کتنی وہ ہو تم اکیلے اکیلے کیسے کھا لیے جھولے؟؟؟ نومی نے شکوہ کیا*


*کیا جادو کیا تھا ؟؟؟؟ شان نے آنکھیں سکیڑ کر رازداری سے پوچھا*


*ہم حسین ہی اتنے ہیں کہ کوئی ہم سے دور رہ ہی نہیں سکتا ۔.وہ ایک ادا سے مسکرا کر بولی*


میری بہن جو ہو پیاری تو ہوگی... بازان نے مسکراہٹ روکتے کہا


نہیں یہ میری بہن ہے.... عالم نے اسے آپنے پیچھے کیا


نہیں میری ہے ۔۔سعد نے اپنے پاس کھینچا


مرو تم لوگ بہن تو میری ہے ۔۔۔۔ شان نے اسکو اپنے ساتھ کھینچ کر بھاگتے ہوئے کہا وہ سب اسکے پیچھے بھاگے ییہ کہتے ہوئے کہ میری بہن ہے میری بہن ہے ۔۔۔..


انکو دیکھ کر لگ ہی نہیں رہا تھا کہ موت کے منہ سے واپس آئے ہیں یہ لوگ فیل ایسے ہورہا تھا جیسے صدیوں سے وہ سمندر میں وہیل پہ بیٹھ کر جھولے لے کر بڑے ہوئے ہوں

🔥🔥🔥

👈#چنگا ماڑا وقت زندگی دا حصہ اے🖤✌️

\#مرشد✓

بس بندہ گل دا #شیر تے دل دا #دلیر ہونا چائیدا🤛


اہاہا ہاہا وہ سب ایک دوسرے پہ گرتے ہنسنے لگے وہ سب ساتھ تھے یہ انکی خوشی کی وجہ تھی انکی گڑیا چہچہا رہی تھی بس انکے لیے یہی کافی تھا


بھائی گھر چلیں بھابی پتہ نہیں کیسی ہونگی ۔۔۔عالم نے کہا وہ سب ہی اٹھے اردگرد دیکھا آبادی تو تھی لیکن وہ تھے کہاں؟؟؟؟؟


بھائی ہم کھو گئے کیا اب ہمھیں کون ڈھونڈے گا آپکا سالہ تو بیٹھا ہوگا اٹلی یا لندن ۔.۔۔دانی نے منہ بگاڑا


ہم آسٹریلیا میں ہیں۔...۔ بیرہ نے ان لوگوں کا جائزہ لیتے کہا وہ سر ہلا گئے


گڑیا جو دنیا کا آخری ملک ہے ؟؟؟؟؟ نومی نے پوچھا تو بیرہ نے اثبات میں سر ہلایا


ہمھیں پہلے اپنا حلیہ سہی کرنا ہوگا چلؤ مال چلتے ہیں ۔۔۔۔ بازان نے کہا


اور پیسے؟؟؟؟؟ نومی نے پوچھا


میرے پاس کریڈٹ کارڈ ہیں آپ سب کے ۔۔۔۔۔ دانی نے دانت دیکھاتے کہا وہ سب تشویش سے اسکو دیکھنے لگے کہ سب کے کیسے


وہ ایکچلی ۔۔۔جب آپ سب پارٹی کے لئے ریڈی ہو رہے تھے تو میں چپکے سے آپ سب کے کریڈٹ کارڈ اٹھا لئے تھے.۔۔۔۔ پھر جب عالم بھیا کو گارڈز سمندر کی طرف لے کر جارہے تو میں نے انکو واٹر پروف کوور میں ڈال کر پوکٹ میں رکھ لیا تھا کہ۔۔۔پانی میں کودنا پڑ سکتا ہے. ۔۔۔۔وہ دانتوں کی بھرپور نمائش کرتے بولا پہلے تو سب نے اسے گھورا پھر کس کے گلے لگایا کہ دانی کو لگا آج اسکا کورمہ بنا کر وہ لوگ کھانا والے ہیں


جو بھی ہو کام بغیرتی والا کیا ہے تو نے لیکن تو نے کام سہی کیا ہے ۔۔۔۔ ابرار نے اسکی ملی جلی عزت بے عزت دونوں کیا سب ہنسنے لگے پھر پہلے مال گئے وہاں سے ڈریسسز کی اور ہوٹل میں روم بک کیے یہ سب کرتے ہی انکو رات ہوگئی


وہ فریش ہوکر بازان وغیرہ کے روم میں آئی جہاں وہ کھانے پر اسی کا وی 

کیا ہوا پریشان کیوں ہو؟؟؟؟ سارب کو بار بار کروٹ بدلتے دیکھ ابرار نے پوچھا دانی اور نومی نے اسے دیکھا


گڑیا ناراض ہے ۔۔۔۔۔ وہ اداس سا بولا


۔ہمممم۔۔۔ میں نے دیکھا تھا جب تم نے اس لڑکی کو تھپڑ مارا تب وہ بے حد غصے سے تمھیں دیکھ رہی تھی ۔۔۔ابرار نے سر ہلاتے کہا


فکر مت کرو منا لیں گے ۔۔۔۔ نومی نے اسکے گال پہ کسی کرتے بولا تو وہ سب ہنسنے لگے اسکے انداز پہ کچھ دیر باتوں کے بعد وہ سب سو گئے

🔥🔥🔥

عاشی عانی ؟؟؟ صبح سے یہاں وہاں جھولتی سارے مینشن کو سجا چکی تھی جس میں عانیہ سارہ نے اسکی پوری مدد کی تھی


اسلام علیکم ۔۔۔۔بیرہ نے بھاگ کر انکے پاس آتے دونوں کو گلے لگاتے زور سے کہا وہ سب ہی پہلے ڈری پھر نم آنکھوں سے اسے ملنے لگی عاشی نے تو اسکا منہ تک چوم ڈالا


بھابی یہ بیرہ ہے بھائی نہیں۔۔۔۔عاشی کو مسلسل اسے چومتے دیکھ شرارت اور جلن کے ملے جلے تاثرات سے کہا وہ سرخ ہوتی بازان کو دیکھنے لگی جو اسکو اپنی نظروں کے حصار میں لیے ہوئے تھا


اسکو ناراضگی سے دیکھتے وہ نظریں پھیر گئی


بھابی ہم نے بہت مسس کیا أپکو ۔۔۔۔ نومی نے اسکو ملتے کہا وہ مسکرائی


ہم نے وہیل کی بھی سیر کی ہے ۔۔۔ دانی کے منہ سے نکلا بیرہ نے سر پیٹا وہ دونوں حیرانی سے انہیں دیکھنے لگی


مطلب آپ آپ بلو وہیل سے ۔۔۔۔ اوو مائی گاڈ ۔۔اپکو ڈر نہیں لگا ۔۔۔۔ جینی نے حیرت سے شان کو دیکھتے پوچھا


جو ڈر جائیں وہ آفندی نہیں ۔۔۔۔ شان نے کالر جھاڑتے کہا بیرہ نے مسکراہٹ دبائی اس وقت انکی حالت دیکھنے والی تھی جینی نے ہنہہہ کرکے نظریں گمھائی


مجھے بھی ملنا ہے ۔۔۔۔


ہاں ہم تو جیسے شارک اور وہیل سے ہی ملنے گئے تھے ہے نہ ۔۔۔۔ سمندر میں گرے تھے ۔۔۔۔جینی کے کہنے پہ سارب نے کہا وہ پھر سے حیرت کے سمندر میں ڈوبی شان کی نظریں کسی کو تلاش کر رہی تھی


ایک تو اسکی وجہ سے اسکی گڑیا ناراض تھی اور ان مہرانی کو وہیل سے ملنے جانا ہے ۔۔۔۔ وہ منہ بناتے سوچنے


چلو یار بھوک سے چوہوں کا قتل ہوگا تب کھانا دینگی ؟؟؟ بیرہ نے پیٹ پہ ہاتھ رکھتے معصومیت سے کہا عاشی اسکے گال چومتی کچن گئی میڈ کو سامان ٹیبل پر اٹھا کہ رکھواتی عانیہ عا کو دیکھ رہی تھی جو جینی وغیرہ کے ساتھ ہنس رہا تھا


واؤؤؤ ۔۔۔ سب کی فیورٹ ڈیشز دیکھ نومی کے منہ میں پانی آیا ۔۔کس نے بنائی ہیں ۔۔۔


گڑیا اور نومی کے علاوہ سبکے لئے ہم نے ڈیشز ریڈی کی ہیں ۔۔عانیہ نے عاشی کو دیکھتے کہا


ہماری کیوں نہیں بنائی؟؟؟؟ بازی نے پوچھا لیکن عاشی نے اسے دیکھ نظریں گھمائی وہ ضبط سے مٹھیاں بھینچ گیا سب نے بازان کا سرخ ہوتا چہرہ دیکھا


بھائی کھانا ۔۔۔۔ اسکا اٹھتا دیکھ سارب نے کہنا چاہا لیکن اسکی سرخ آنکھوں کو دیکھ خوف کی لہر اسکے جسم میں دوڑ گئی وہ اسے گھورتا چلا گیا


بھائی کہاں گئے ۔۔۔۔ بیرہ نے بازان کو نا پاکر پوچھا


ابھی تک کہاں گم تھی تم ۔۔۔۔ عاشی نے انکھیں سکیڑی


شوہر کے خیالوں میں 😉۔۔وہ آنکھ ونک کرتے بولی عاشی نے شرم سے سر جھکایا جینی بھی منہ پہ ہاتھ رکھتی شرمانے لگی


ہاہاہا آفندی میں نیا شرمانے کا فیشن آئے گا ۔۔۔۔ سعد نے شان کو جینی کی طرف اشارہ کرتے کہا تو وہ ہنسنے لگا


تیری والی نے نیو لے کر آنا ہے ۔۔۔۔ اسکا اشارہ پری کی طرف تھا سعد نے اسے گھورا


میری والی بھی ڈھونڈ دو اللہ کے بندوں دعا دونگا ۔۔۔ دانی نے شان کی گود پہ بیٹھتے کہا وہ جھٹکے سے اٹھا نتیجاً دانی صاحب زمین کو سلامی دے رہے تھے


ہاہاہا ہاہاہاہاہا ۔۔۔۔۔ دانی نے سب کو اپنی طرف دیکھتا پاکر ڈریمون کی طرح ہنسنے لگا وہ سب اس ڈھیٹ کی ڈھٹائ پہ ہنس ہنس کے پاگل ہوئے


آج یقین ہوگیا آفندیز کے خون میں شرم شامل نہیں ہے ۔۔۔ عانیہ کے منہ سے نکلا اس نے زبان دانتوں تلے دبائی لیکن وہ سب مسکرا کر کندھے اچکا گئے کہ کوئی شک نہیں بیت بولڈ ہیں ہم 😉😉😉


سارہ کہاں ہے ؟؟؟ آخر کار شان نے پوچھ ہی لیا سب نے معنی خیز نظروں سے اسے دیکھا


نہیں مطلب کہ اسکو تو چوٹ وٹ نہیں آئی.... ؟؟؟


وہ بیک سائیڈ پہ ہے ۔۔۔۔ عاشی نے مسکرا کر کہا وہ دانت دیکھاتے وہاں سے اٹھا

🔥🔥🔥🔥


عاشی بازی کے پیچھے آئی جو جہازی سائز بیڈ پہ آنکھوں پہ بازو رکھے لیٹا تھا وہ ہونٹ چباتی اسکے ساتھ آبیٹھی لیکن اسکے نہ دیکھنے پہ چڑی


بازی کیا مسئلہ ہے اٹھیں اتنی سی بات پہ غصہ ہوگئے اور خود وہیل کے ساتھ رات گزار آئیں ہیں ۔۔۔ سوچیں مجھے کتنا برا لگ رہا ہوگا کہ میرا شوہر نامحرم وہیل کے ساتھ راتیں گزارتا پھرتا ہے ۔۔۔۔ وہ پتہ نہیں کیا کیا بولے جارہی تھی بازان نے سرخ انگارہ ہوتی آنکھوں سے اسے دیکھا


لڑکی نہیں تھی وہ وہیل تھی ۔۔۔۔ وہ حیرت سے گویا ہوا عاشی نے منہ بنایا


جو مرضی ہو ۔۔۔. لہجہ بھیگا بازان شدت سے اسے خود میں بھینچا


میں مر جاتی اگر آپکو کچھ ہوجاتا تو۔۔۔


اللہ نہ کرے ۔۔۔۔۔ بازان مزید اس پر گرفت مضبوط کی


تیرے بعد نظر نہیں آتی\_\_\_\_\_\_\_\_ مجھے کوئی منزل


کسی اور کا ہونا\_\_\_\_\_\_\_میرے بس کی بات نہیں..💓💓


اپ تنہا کرگئے ۔۔۔ شکوہ کیا گیا


ضروری تھا ۔۔۔۔


میں ضروری نہیں ہوں ۔۔؟ وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے گویا ہوئی


بہت ضروری ہو میری جان ہو آپ ۔۔۔ وہ اسکے گالوں کو اپنے لبوں سے چھوتے بولا


ویسے اپ اس وہیل کے قریب تو نہیں گئے تھے نہ مطلب کہ چہرے۔۔۔۔


عاشی یار ۔۔۔۔ وہ اسکے ایک ہی ٹاپک کو دیکھ سر پکڑ گیا


آپ بتائیں وہاں اور بھی مچھلیاں ہونگی نہ آپ ان سب کے پاس تھے۔۔؟؟؟ آنکھیں سکیڑ کر اسکو شکی نظروں سے دیکھتے بولی جیسے خدانخواستہ وہ مچھلیوں کے ساتھ نہیں لڑکیوں کے ساتھ رات گزار آیا ہو


جانم دوسری بیگمات اپنے شوہر سے اسکے حال و حوال پوچھتی ہیں انکی خدمتیں کرتی ہیں اور آپ کو مچھلیوں کی پڑی ہے ۔۔۔۔۔


میں دوسروں جیسی نہیں ہو میں عاشی بازان آفندی ہوں سب سے الگ ۔۔۔۔ وہ بال کو ایک ادا سے جھٹکے بولی وہ تو دیوانہ ہوا تھا اسکا

🔥🔥🔥

وہ بیک سائیڈ پہ آیا جہاں وہ ازلا کے ساتھ بیٹھی کچھ بڑنڑا رہی تھی


سارہ۔۔۔ یہ آواز سن وہ بے یقینی سے مڑی آسکو سامنے دیکھ وہ بے ساختہ اسکے گلے لگی شان شاکڈ ہوا اسکے یوں قریب آجانے پر


گلے تو یوں لگی ہوئی ہیں جیسے میں آپکی ملکیت ہوں۔۔سوالیہ لہجہ تھا


میرے ہی ہو۔۔۔۔۔ وہ بے ساختہ کہ گئی سارہ شرمندگی سے پیچھے ہوئی گھبراہٹ سے وہ ہونٹ چبانے لگی


مان ہی لیا ہے تو دور کیوں رہتی ہو؟؟؟؟؟ وہ گہری مسکراہٹ سے بولا


کیونکہ ہم جو ٹھہرے ہیں ۔۔۔۔ دانی داحی اور نومی کی انٹری ہوئی شان بدمزہ ہوا جبکہ سارہ انگلیاں مڑورڑے لگی کہ اب کیا کرو؟؟؟


میرے بھائیوں یہ ابھی کسی کو مت بتانا ۔۔۔۔۔ شان نے پچکارتے کہا


شرارت کے بغیر زندگی کا مزا نہیں 😌


تم بھی کرو میں بھی کروں گا 🙃😍


🔥🫒


چل اوئے کمینے ایسے منہ نہیں لگاتا کام کہ وقت بھائی بھائی نکل نکل۔۔۔. دانی نے منہ بگاڑتے کہا


گڑیا گڑیا ۔۔۔۔ وہ تینوں گڑیا کی صدائیں لگاتے اندر بھاگے


🔥🔥🔥


🥀💕\_ ,,,,, تجھے ،،،،،،💕🥀


🥀💕\_چاند کہوں تو،،،💕🥀


🥀💕\_چھپ جاؤگے،،،💕🥀


🥀💕\_خواب کہوں تو،،،💕🥀


🥀💕\_ٹوٹ جاؤ گے،،،،💕 🥀


🥀💕\_گلاب کہوں تو،،،،💕🥀


🥀💕\_بکھر جاؤ گے،،،💕🥀


🥀💕\_دوست کہوں تو،،،💕🥀


🥀💕\_چھوڑ جاؤ گے،،،💕🥀


🥀💕\_چلو آپ کا نام،،،💕🥀


🥀💕\_زندگی رکھ دوں،،،💕🥀


\|-🦋🎀-|


\*\_\_\_\_g\_\_\_\_★᭄✨\*


ہم مر بھی گئے تو کیا


سوگ ہوگا فقط تین دن کا🥀


🦋•||🥀||•🦋


آپ ٹھیک ہیں ؟؟ عانیہ نے بھیگی پلکو کو اٹھاتے عالم سے پوچھا سب سے ملتے عالم اسکو اپنے روم میں ہی لے گیا


آپکو دیکھ کہ فٹ ہوگیا ۔۔ وہ اسکو اپنے مضبوط بازؤوں کے حصار میں لیتے بولا عانیہ نے شرم سے نظریں اسکے ہارٹ شیپ نظر اتے لاکٹ پہ ٹکائی


ان گلابی گالوں کو بہت مسس کیا ۔۔۔ وہ اسکے سرخ گالوں پہ لب رکھتے بولا عانیہ نے منتشر ہوتی دھرکنوں سے آنکھیں میچی


رات کو ریڈی رہیے گا ۔۔۔


ک۔کس لیے ؟؟؟؟


سرپرائز ہے ۔۔۔ عالم نے سرگوشی کی عانیہ نے مسکرا کہ اثبات میں سر ہلاتے باہر کع بھاگی ہاہاہا عالم ہنسا

🔥🔥🔥


بخش دینا عشق میں ہماری گستاخیاں🔥🙈😘


دل ہی قابو میں نہیں تو ہم کیا کریں💏🙈😘💋


💋😘💋😘💋😘💋😘💋😘💋😘


دراک۔۔۔ رات کو کام کرتے کرتے وہ صوفے پہ کے ساتھ ہی ٹیک لگا کر سو گیا بیرہ کی آواز اسکی سماعت ہوئی اور ساتھ ہی کوئی اسکی گود میں بیٹھا گال پہ اسکا لمس محسوس کرتے وہ اسکے گرد حصار باندھ کر سختی سے خود میں بھینچے صوفے پہ لیٹا


اسکے بالوں میں چہرہ چھپاتے وہ پرسکون ہوا شاید وہ اسکو خواب لگ رہا تھا بیرہ کا چہرہ سرخ ہوا اسکے ہونٹوں کی حرکت سے


ہیے دراک اٹھو بھی ۔۔۔۔ وہ اسکا سر ہاتھوں سے پکڑ کر اپنے سامنے کرتی بولی بیر نے نیلی آنکھیں کھولی تو گرے انکھوں سے جا ٹکرائی وہ نیند کو بائے بائے کرتا اسکو غور سے دیکھنے لگا


اسکا سرخ چہرہ بیر کے بے حد قریب تھا کہ ان دونوں کی ڈھڑکنیں مل کر رقص کر رہی تھی اسکی سانسیں خود اپنے چہرے پہ محسوس کرتے وہ بہکنے لگا کچھ نیند کی خماری تھی تو کچھ بیرہ کی قربت اور مدہوش کرتا خوشبوؤں میں نہایا وجود


وہ بیرہ کے ہاتھ اسکی کمر پہ لاک کرتے اسکو ہونٹوں پہ جھکتے اپنی تشنگی مٹانے لگا بیرہ نے زور سے آنکھیں میچی چہرہ سرخ اناری ہوا ہاتھوں پہ ہوتی سخت گرفت اور ہونٹوں پہ اسکی شدت محسوس کرتے وہ مچھلی بیر نے اسکو پیچھے کرنا چاہا لیکن بیر اسکی قربت میں کسی اور ہی جہاں میں کھویا تھا اسکی سانس رکنے لگی تو بیر نے اسکے لبوں کو آزاد کرتے اسکے گردن میں چہرہ چھپاتے لمبی لمبی سانسیں بھرنے لگا


بیرہ نے اسکے سینے پہ سر رکھتے سکون کی سانسیں خارج کی دونوں کی سانسیں پھول چکی تھی


آگئے سالے۔۔۔گڑیا کی صدا پہ وہ اسکو چھوڑتے بڑبڑایا بیرہ اپنا حلیہ درست کرتے باہر نکلی بیر بھی اسکے پیچھے آیا وہ دونوں ہی ایک چیز بھول گئے تھے


گڑیا ۔۔۔۔


شان نے سارہ کو پرپوز کردیا ۔۔۔۔۔ داحی نے چیختے ہوئے کہا وہ سب ہی وہی اکھٹے ہوئے شان اور سارہ بھی وہی ائے


پانچواں بکرا تیار ہے قربانی کے لئے۔۔۔۔ ابرار نے ہنستے ہوئے کہا


تم نے بھی ہونا ہے قربان ۔.۔۔۔ سارب نے اسکے کندھے پہ مکا جڑتے کہا


سارے کر رہے شادی ۔۔۔ مجھے بھی شریک حیات ڈھونڈ دو ورنہ ۔۔۔ دانی نے انگلی أٹھاتے بات ادھوری چھوڑی


ورنہ۔۔۔۔؟


ورنہ میں نومی سے شادی کرلونگا ۔۔۔۔. وہ ہڑبڑا کہ غلط بول گیا نومی نے بے یقینی سے اسے دیکھا سارے حیرت سے اسے دیکھ رہے تھے


\*🥀🙂دوست ساتھ ہوں اور جھگڑے نا ہوں ایسا تو ہو ہی نہیں سکتا دنیا بھولی ہو سکتی ہے مگر ان دوستوں سے کمینہ کوئی نہیں ہو سکتا لڑتے ہیں جھگڑتے ہیں خوب یادیں بناتے ہیں یار دوست ہی تو ہیں جو بےمطلب دوستی کا رشتہ نبھاتے ہیں❤️🌸\*


*کمینے انسان میں تو تجھے بھائی مانتا تھا تجھے زرا شرم حیا نہ آئی چھوٹے بھائی پہ بری نظر رکھتے ہوئے۔۔۔۔ وہ ہاتھوں سے اپنے سینے کو کور کرتا ڈرامائی انداز میں بولا شان نوکھلایا*


*نہ۔نہیں یار ۔۔۔۔۔.*


*یار یار کہہ کہ کم*ینے تو دوسرا یار سمجھنے لگ گیا ۔۔۔۔۔ وہ پھر سے بولا اب کی بار بیرہ کا قہقہہ گونجا اور سب ہی ہنسنے لگے


تم دونوں ہی کمینے ہو ہاہاہاہا ہاہاہا ۔۔۔ عالم نے کہتے بیرہ کہ ہاتھ پہ ہاتھ مارا


گڑیا ۔۔۔۔۔ جیسے ہی عالم ابرار اور سارب کی نظر اسکی کلائیوں پہ موجود خون کی بوندوں پہ پڑی وہ چیخے سب ہی انکی طرف متوجہ ہوئے کہ ہوا کیا


یہ کیا ہوا ابھی تو ٹھیک تھی ۔۔۔۔ عالم نے اسکی کلائی کو دومال سے آہستہ آہستہ صاف کرتے پوچھا تو اس نے بیر کو دیکھا جو سر کھجاتے اردگرد دیکھ رہا تھا


پتہ نہیں. ۔۔وہ کندھے اچکا گئی ابرار نے اسکی کلائی پر پٹی کرتے اسکے پٹی پہ لب رکھتے اٹھا


بھائی وہ دو لڑکیاں کہاں ہیں بچاری کیسی ہونگی. ؟؟؟ نومی کو جیا اور پری یاد آئی تو وہ اداس سا بولا


ڈونٹ وری پاکستان جارہیں ہم بسس کچھ ہی دیر میں نکلے گے ۔۔۔۔ بازان نے کہا اور وہاں سے کسی کو کال کرتے باہر کو بڑھا


چلو ہمھیں بھی زرا کام ہے آتے ہیں کرکے آتے ہیں پھر ۔۔۔۔ وہ سب بولتے ہی باہر نکلے

🔥🔥🔥

سر آفندیز بچ گئے وہ اٹلی میں ہیں آج وہ شام میں پاکستان ہونگے عالم آفندی کو چوٹ لگی میم بلکل ٹھیک ہیں ۔۔۔۔ اسکے پی اے نے کال پپ جو انفارمیشن اسکے جاسوس نے اسے دی وہی علی خانزادہ کو دے رہا تھا ہممم کہتے وہ کال کاٹ گیا


آجاؤ جاناں کراچی اپنے شہر میں تمھارا ویلکم تو میں خود کرونگا آخر کار تم اس کراچی شہر کی سب سے قیمتی روشنی جو ہو ۔۔۔وہ کچھ سوچ مسکراتے ہوئے بولا


دو دن تمھارے نام میری جان ۔۔۔۔ لیپ ٹوپ پہ اسکی گرے انکھوں کو چھوتے وہ دھیمے سے بڑبڑایا


وہ کچھ کرنے والا تھا بڑا بہت بڑا سب کی زندگیاں ایک بار پھر طوفان کی نظر ہونی تھی خطرناک طوفان


🔥🔥🔥


پری کیسی ہیں آپ ؟؟؟ سعد نے نرمی سے پوچھا پری تو بس حیرانی سے اسے تکے جارہی تھی کہ کہی جن ون نہ ہو ۔۔۔


پری کون۔۔۔ سعد بھئی آپ کیسے ہیں ؟؟؟؟ اپکو بہت مسس کیا ہم نے ۔۔۔وہ اسکو لاؤنچ میں لے کر اتی بتانے لگی


بہت سے آئیں گے _____ تمہاری زندگی میں _____ دلچسپ لوگ. .❤


پر _____ بهول نہ پاو گے ____ ہمارے ساتھ گزارے ____ دو پل. .


💔


شکر اللہ کا آپکو کچھ نہیں ہوا ورنہ اس طوفان میں کوئی نہیں بچتا۔۔۔۔ وہ پری کو اشارہ کرتی خود آٹھ کر کچن میں گھسی ابرار پانی پینے کی غرض سے کچن گیا


کیا کھانا پسند کریں گے آپ ؟؟؟؟ جیا نے عادت سے مجبور ہوکر پوچھا وہ خاموش رہنے والوں میں سے نہیں تھی


اپ تکلف مت کریں کیونکہ ہم آپکو ہمارے گھر لے جانے آئے ہیں میری گڑیا آپ سے ملنا چاہتی ہے ۔۔۔۔ ابرار نے کہا تو وہ اچھا کرتی چائے بنانے لگی


نام کیا ہے آپکا ؟؟؟؟


جیا ۔۔۔۔


میں ابرار آفندی ۔.۔۔ اس نے مسکرا کر کہا ہممم ویسے ماشاءاللہ اپ سب کے سب ہی بہت اچھے اور پرکشش ہو۔۔۔ وہ تعریفیں کرنے لگی


آپ کام کیا کرتے! ؟؟؟ اووو ہاں اپکی تو انڈسٹریز ہیں اور سنا ہے میں نے کہ لندن میں افندیز کچھ اسپیشل بنا رہیں ہیں ۔۔۔۔ وہ خود کے سوالوں کے جواب خود ہی دئے جا رہی تھی ابرار نے ہنستے ہوئے اسے دیکھا رہ بلکل انکے جیسی تھی


آپ بہت اچھی ہیں. ۔۔۔۔


🔥🔥🔥🔥


یادوں کو محبت کے گلابوں میں پرو کر


ہم کتنی نفاست سے تمہیں سوچتے ہیں💕


مجھے یقین تھا اپ سب ٹھیک ہونگے ۔ وہ آہستہ سے بولی


کیوں جی آپ انتریامی ہیں ؟؟؟؟ سعد نے ائبرو اچکا کہ پوچھا تو پری نے نفی میں سر ہلایا


میں نے دعا کی تھی کہ آپ اور وہ ڈول سب سہی سلامت واپس لوٹ آئیں.... وہ اتنے پیار سے بولی گلابی ہونٹوں کی جنبش سعد کا دل زور سے دھڑکا گئی


اوکے تو میری ڈول کہ پاس چلیں گی اپ میرے ساتھ ؟؟؟؟ وہ اسکے ہونٹوں سے نظریں چراتے پوچھنے کے انداز میں گویا ہوا تو پری کی آنکھیں چمکی


کب چلیں گے؟؟؟وہ پرجوش ہوئی


ابھی ۔۔۔ اسکی خوشی کو دیکھتے وہ مسکرایا بہت پیاری اور معصوم تھی مسس پری... ابرار اور جیا چائے کے ساتھ دوسرے لوازمات لے آئے انکو چائے دیتے وہ پری کے ساتھ جا بیٹھی


بہت اچھی چائے ہے ۔۔۔ ابرار نے تعریف کی سعد نے چونک کر اسے دیکھا کہ چائے اور اچھی؟؟؟


چپ کر بے تیری بھابی نے بنائی ہے.... ابرار نے اسکے کان میں آہستہ سے کہا اور چائے کا کپ رکھتے اٹھا


چلیں اب وہ سب ویٹ کر رہیں ہیں اپنا...سعد نے کہا تو وہ سر اثبات میں ہلاتی انکے ساتھ آفندیز مینشن کی طرف چل دیے


تو اپنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خوبیاں ڈھونڈ، 🥀


خامیاں بتانے کے لیے لوگ ہیں نا🥀


🥀اگر رکھنا ہی ہے قدم تو آگے رکھ،


🥀پیچھے کھینچنے کے لیے لوگ ہیں نا


سپنے دیکھنے ہیں تو اونچے دیکھ🥀


نیچا دکھانے کے لیے لوگ ہیں نا.....🥀


🥀اپنے اندر جنون کی چنگاری بھڑکا


🥀جلنے کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگ ہیں نا ...


اگر بنانی ہے تو۔۔۔۔۔۔۔ یادیں بنا🥀


باتیں بنانے کے لیے لوگ ہیں نا🥀


🥀پیار کرنا ہے تو ۔۔۔۔۔۔خود سے کر,


🥀دشمنی کرنے کے لئے لوگ ہیں نا


اگر رہنا ہے تو بچہ۔۔۔۔۔۔ بن کر رہ,۔ 🥀


سمجھدار بنانے کے لئے لوگ ہیں نا🥀


🥀بھروسہ رکھنا ہے تو خود پر رکھ,


🥀شک کرنے کے لئے ۔۔۔لوگ ہیں نا..


تو بس سنوار لے ۔۔۔۔۔۔۔۔خود کو۔۔🥀


آئینہ دکھانے کے لئے لوگ ہیں نا 🥀


🥀خود کی الگ ایک۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پہچان بنا,


🥀بھیڑ میں چلنے کے لئے لوگ ہیں نا..

دیکھو پلیز ایسا کچھ مت کرنا میں برباد ہوجاؤ گی پلیززز ۔۔۔.وہ روتے ہوئے کہا سامنے ہنستے ہوئے اس شخص نے کچھ کہا جسے سن وہ شاک ہوئی


میں یہ ہرگز نہیں کرونگی ۔.۔ وہ غصے سے دھیمی اواز میں غرارئی


مرضی تمھاری ہے ورنہ جان سے جائے گا وہ اور تمھاری حقیقت میں سب کو بتا دونگا ۔۔۔۔ سامنے والے نے شاطر انداز میں کہا وہ بےبسی سے رونے لگی


م۔میں کرونگی لیکن کسی کو کچھ مت بتانا پلیز ۔۔۔ وہ روتے ہوئے ہامی بھر گئی سامنے والے نے قہقہہ لگاتے کال کٹ کی وہ وہی بیڈ پہ بیٹھتے پھوٹ پھوٹ کہ رو پڑی


‏کچھ اداسیاں کسی کے ساتھ

بانٹی نہیں جا سکتی.....!!

انہیں خود کے اندر رکھنے میں

سکون ہوتا ہے....!!

اور کچھ دکھ صرف اپنے ہوتے ہیں

بانٹنے کے لئے نہیں ہوتے.....!!


✨❤️

🔥🔥🔥🔥

اوہ تو اس لئے باس ان پہ فدا ہے ۔۔۔۔۔ پری سب سے ملتے بیرہ کے پاس آئی اسکو دیکھ وہ سوچنے لگی


کیسی ہو پیاری ؟؟؟؟ بیرہ کی آواز سن وہ مسکرائی اتنی محبت سے پوچھا تھا اس نے


یہ معصوم ہے ۔۔۔۔ سعد نے کہا تو پری نے سر جھکایا


اسی معصومیت سے تو آپ قائل ہوئے ہو ۔۔۔ نومی نے ہنستے ہوئے شرارت سے کہا سب ہنسے


بازان مجھے بات کرنی ہے تم سے ۔۔۔۔ بیر نے سنجیدگی سے کہا


کرو۔۔۔۔۔


تمھارے آلموسٹ سارے بھائی ہی اپنی اپنی بیویاں پسند کر چکے ہیں اور جلد انکی شادی بھی کردینگے ۔۔۔۔۔ اس نے تمحید باندھ تو بازان نے آئبرو اچکایا


عالم کو عانیہ ! سارب کو جینی ، شان کو سارہ! سعد کو پری اور ابرار کو جیا مل گئی ہیں تو مجھے بھی میری بیوی چاہئے رخصتی کردو۔۔۔ اسکی بات پہ وہ سارے بھائی حیرت سے کھڑے ہوئے


یہ انہیں کیا ہوا؟؟؟ جینی پری اور جیا نے سارہ سے پوچھا


بہن کے لئے پاگل ہیں ۔۔۔وہ ہنستے ہوئے بولی وہ سب ہی محبت سے انہیں دیکھنے میں مصروف ہوگئی


تم نے سوچ بھی کیسے لیا ؟؟؟؟

ہم گڑیا کو کہیں نہیں جانے دینگے سمجھا ۔۔

ہم سے چھیننا چاہتے ہو ۔۔؟؟؟

دوبارہ یہ سوچنا بھی مت ۔۔۔۔

میری گڑیا اسی مینشن میں ہمارے ساتھ رہے گی ۔۔۔


وہ سب ہی اپنی اپنی بولے گئے


میں نے کہا رخصتی کردو میں خود بھی یہی رہو گا یار کچھ بھی مت سوچو الٹا ۔۔۔. وہ منہ بناتے بولا اپنی ہی بیوی مانگی تھی پھر بھی وہ سب بھڑک گئے تھے 😒😒


اچھا سوچیں گے ۔۔۔عالم نے اسکو گھورتے کہا وہ سب آرام سے بیٹھے ۔۔۔


اتنی غصے والی بات نہیں تھی ہر لڑکی گھر چھوڑ کر جاتی ہے ۔۔۔۔ جینی نے کہا سارب نے اسے گھورا وہ منہ بند کرتے سر جھکا گئی


گڑیا کہاں گئی؟؟؟ بازان نے اپنے ساتھ خالی جگہ کو دیکھا تو حیرت سے گویا ہوا


جب آپ لوگ بہن کے لئے پاگل ہو رہا تھا وہ تو اسی وقت چلی گئی ۔۔۔۔ جیا نے عادت سے مجبور ہوکر کہا ابرار نے ہنستے ہوئے اسے دیکھا


😍کسی کو دل کا دیوانہ پسند ھے😍

🥰 کسی کو دل کا نذرانہ پسند ھے🥰

❤️اوروں کی پسند کا پتہ نہیں❤️

❤️ہمیں تو آپ کا مسکرانہ پسند ھے⁦❤️.


میں سوچ رہا تھا اب ہم بھی ماشاءاللہ خوبصورت نوجوان ہیں تو آپ لوگ ہمارے بارے میں بھی کچھ سوچ لو ۔۔۔۔ دانی نے گلا کنکھارتے کہا تو نومی جھٹ سے بازان کے ساتھ لپٹا


بھائی بچا لو یہ کمینہ بغیرتی کر رہا ہے ۔۔۔۔ وہ دانی کع دیکھ کہ بولا تو اس نے منہ بنایا


میں کونسا تم جیسے سے شادی کر رہا ہوں اگر مجھے لڑکے سے شادی ہی کرنی ہوتی تو ماشاءاللہ میرے بھائی شان اور داحی ہیں ۔۔۔۔. وہ گردن آکڑا کہ بنا سوچے سمجھے بولے گیا احساس تو تب ہوا جب اپنی گردن پہ چار ہاتھوں محسوس کیے


ہاہاہا ہاہاہاہاہا ان سب کا ہنس ہنس کے برا حال تھا کیونکہ اب پورے گھر میں دانی کی منتیں ۔۔ شان اور داحی کی غصے بھری آوازیں گونج رہی تھی


🔥🔥🔥


ویلکم سویٹ ڈش ۔۔۔ بیرہ نے لاؤنج میں قدم رکھا تو علی خانزادہ کی آواز سنتے اسکی طرف دیکھا


اففف یہ قاتلانہ آنکھیں ۔۔۔۔ وہ اس پہ گہری نظر ڈالتے لوفرانہ انداز میں بولا جو گرے شرٹ اور بلیک پینٹ میں ملبوس تھی چہرے کو گرے ماسک سے کور کیے بالوں کی ٹیل پونی بنائے وہ سیدھا اسکے دل میں اتر رہی تھی


خوبصورتی اپنی جگہ ہے..🔥🔥

سر پھرے مشہور ہیں ہم.. ♥💪


👑gûłł👑🖤✨


کیوں بلوایا ہے ؟؟؟؟ وہ بولی لہجہ ہر احساس سے عاری تھا


ایک آفر ہے تمھارے لئے ۔۔۔


آفرز سبکو ملتی بیرہ دارک ملک سب میں شامل نہیں ہوتی۔۔۔۔ وہ صوفے پہ بیٹھ کر گھٹنے پہ گھٹنہ چڑھاتے بولی


آہااں تمھارا یہ لاپرواہ انداز مجھے بے حد پسند ہے ۔۔ چلو ایک ڈیل کرتے ہیں ۔۔۔۔ وہ گہری مسکراہٹ سے بولا گرے انکھوں نے سوالیہ انداز میں اسے دیکھا


میری ہوجاؤ ورنہ اس بیر ملک کو مار ڈالوں گا ۔۔۔۔۔ وہ سنجیدگی سے اسکے سامنے بیٹھتے بولا


ہممم مارو۔۔ تم بھی تو زندہ نہیں بچو گے ۔۔ وہ اطمیان سے ٹیبل پہ رکھا چاکلیٹ ملک اٹھا کر بولہ جو ابھی میڈ رکھ کر گئی تھی


عذاب بن کر آوں گی۔۔😯❤😏


تمہاری زندگی میں۔۔۔ 🔪🙂🙌


دھمکا رہی ہو؟؟؟؟ وہ سب گارڈز کو وہاں سے جانے کا اشارہ کرتے مسکرا کہ بولا


دھمکاتی نہیں ہوں اوپر پہنچاتی ہوں۔۔ وہ ماسک نیچے کرتی چاکلیٹ ملک پینے لگی علی کی نظریں تو اسکے لال ہونٹوں پہ جمی تھی دل چاہ رہا تھا وہ اسے چھو کر محسوس کرے لیکن ۔۔۔۔۔۔۔


بات مان لو زندگی آسان ہوجائے گی ۔۔۔


زندگی میں خطرے نہ ہوں وہ زندگی کس کام کی۔۔۔۔


انڈرورلڈ کا بادشاہ ہوں میں تم میرا مقابلہ نہیں کر پاؤ گی۔۔۔۔ وہ اپنی پاور اسکو باور کروانے لگا


گیڈر بھی خود کو شیر کہتے ہیں۔۔۔ وہ طنزیہ مسکراہٹ سے گویا ہوئی علی نے مٹھیاں بھینچی


تو ٹھیک ہے اب تم خود اپنے پیروں پہ طل کہ میرے پاس آوؤ گئ ۔۔۔۔


خواب دیکھنے کا سبکو حق ہے ۔۔۔۔۔ وہ آنکھیں گھماتی بولی


کہی بھی کبھی بھی میں وار کرونگا تمھاری فیملی پہ وہ ہی نہیں رہے گت تو میرے پاس ہی آوؤ گی نہ سویٹ ڈش۔۔۔۔ وہ ہنستے ہوئے بولا


ہممم گڈ لک ۔۔۔۔۔ کہتے جانے لگی


لیکن اگر میرے بھائیوں کو کچھ ہوا تو اس دن تمھاری موت طے ہوگی علی خانزادہ ۔۔۔۔۔ بچ کہ ۔۔۔ جاتے جاتے پلٹی انگلی اٹھا کہ وارن کرتی باہر نکل گئی


سویٹ بیری میں کچھ نہیں کرونگا تمھارے بھائیوں کو ۔۔۔۔کوئی اور تو ہے ۔۔۔۔ وہ کہتے ہنسا


🌺 اے جان تمنا 🌺

میری راہ گزر میری منزلیں


میری محفلیں تیری زات تک❣️

میری خواہش میری جستجو


میری ہر خوشی تیرے نام تک❣️

ہو

تیری سوچ میری یاد تک❣️

'تیری گفتگو

میری بات تک❣️


ہو تمہیں میرے ساتھ کی آرزو

میری زندگی کے بعد تک❣️

🔥🔥🔥🔥


آئی ایم سوری یار ۔.۔۔ بیرہ داحی دانی اور نومی ریٹورینٹ میں بیٹھے لنچ کر رہی تھے نومی جو بیرہ کی پسندیدہ املی کھا رہا تھا غلطی سے داحی پہ املی گری وہ جلدی سے سوری کرنے لگا


وہ اسکو گھورتے املی صاف کرنے کے لئے واشروم میں جانے لگا تبھی کوئی نرم نازک خوشبوؤں میں بسا وجود اس سے گلے لگتے چیخا وہ حیران پریشان اپنے سینے سے لگی اس لڑکی کو دیکھنے لگا جو اس میں چھپنے کی کوشش کر رہی تھی


ہیے ہینڈسم اسے ہمھیں دو ۔۔۔۔ تین لڑکیوں نے وہی آتے کہا داحی نے غور کیا تو ان لڑکیوں کے ہاتھ میں چاقو تھا اور جو اسکے سینے سے لگی تھی اسکے کندھے سے شرٹ کاٹی گئی تھی اس نے ایک ہاتھ سے اس لڑکی کو اپنے حصار میں لیا


نہیں دیتا ۔۔۔۔ وہ سرد لہجے میں بولا وہ لڑکیاں ہنسنے لگی


کیسے نہیں دے گا ۔۔۔۔۔۔


اپنی جیکٹ دیں ۔۔۔ اس لڑکی نے کہا تو وہ اپنی جیکٹ اتار کر اسے دیا جسے پہنتے وہ اسکی طرف مڑی


بڑی بڑی آنکھوں پہ لمبی گھنی پلکیں چھوٹی سی ناک گلابی ہونٹوں پر ریڈ لپسٹک لگائے وہ بہت خوبصورت اور معصوم لگ رہی تھی


مُجھ میں کُچھ بھی خاص نہیں 🔥


لیکن ۔۔۔ مُجھ جیسے عام بھی نہیں مِلتے🦋


تمھیں تو میں دیتی ہوں مکا گھونسا لات ۔۔۔۔ وہ لڑکی داحی کو آنکھ مارتے مڑی ٹانگ گھما کہ ایک کہ پیٹ میں ماری دوسری اور تیسری کہ بال پکڑتے ان دونوں کے سر ایک دوسرے میں مارنے لگی


دفع ہو ۔۔۔۔ انہیں چھوڑتی وہ غرائی تو وہ لڑکیاں جان بچاتی بھاگی داحی نے سراہتی نظروں سے اسے دیکھا لیکن اسکی اگلی حرکت پہ ساکت ہوا


تھیکنس مائے ڈئیر فیوچر ہسبینڈ ۔۔۔۔ اسکے گال کو نرم ہونٹوں سے چھوتے وہ پرجوش سی بولی اور بھاگ کہ پیچھے سے اتی بیرہ کے گلے لگی


کیسی ہو ڈارلنگ ۔۔۔ وہ اسکی آنکھوں پہ لب رکھتے بولی تو نومی نے اسے پیچھے کیا


باجی جی بہن میری سے دور رہو ۔۔۔۔ وہ غصے سے سرخ ہوتے بولا تو وہ لڑکی ہنسی


ابھی تک تمھارے لیے ویسے ہی جنونی ہیں تمھارے بھائی۔۔۔۔ وہ بیرہ کے ماسک کو دیکھتے بولی جسکی آنکھیں مسکرا رہی تھی نومی دانی اور داحی نے ناسمجھی سے اسے دیکھا


ارے پہچانا نہیں بیڑو لوگ اپن عینا ۔۔۔۔ وہ ان تینوں کو دیکھتے بولی


اوووو خوبصورت ڈائن تمھیں بہت مسس کیا کہاں تھی تم ۔۔۔ نومی نے اسکو ہاتھوں سے پکڑ کر گھماتے کہا تو وہ ہاتھ چھڑواتی اسکو گھورنے لگی


کمینے پہلے کبھی یاد نہیں کیا ہوگا اب دیکھو فالتو میں ہانک رہا ہے ۔۔۔۔


اتنی بڑی کیسے ہوگئی؟؟؟ دانی نے مسکرا کہ پوچھا


کھینچ کھینچ کہ ۔۔۔. وہ آنکھ مارتے بولی۔۔ آئی مین کے اب بچی بھی تو نہیں رہنا تھا نہ ۔۔۔۔


سدھرو گئ نہیں چلو آجاؤ گھر سب سے ملنا بہت خوش ہونگے۔۔.بیرہ نے اسے گھورتے کہا اور دانی نومی کے ساتھ نکلی وہ دانت دیکھاتی داحی کے پاس آئی جو ابھی تک ویسے ہی کھڑا تھا


✨نزدیک آکر دیکھ میرے احساس کی شدت 🥀🍂

کتنا دھڑکھتا ہے یہ دل اک تیرے نام سے 💫❤️


ایک کس پہ تمھارا یہ حال ہے اگر میں نے لپ کسس کردی تو پکا تم نے کومے میں چلے جانا ہی۔۔۔ وہ اسکے بکھرے بال سہی کرتی پیار سے بولی داحی نے ہاتھ اسکی کمر میں ڈالا دوسرا اسکی گردن میں ڈالتے اسکے ہونٹوں پہ جھکا


/😘. نشہ کیا ہوتا #ہے\_\_\_تجھے کیا پتا


صاحب!💕


😘کبھی یار کے #لبوں پہ لب #رکھ کے تو #دیکھ... !!🙊🙈....


سر یہ ریٹورینٹ ہے پلیزززز ۔۔۔ کچھ ہی دیر گزری تھی کہ مینیجر کی آواز پہ وہ ایک دوسرے سے الگ ہوئے


تیرے کو اتنا مسئلہ کائے کو ہے رے جا تو بھی اپنی آلیچ کو لے آآ۔۔۔ وہ بولی اسے زرا پسند نہ آیا مینجر کا یوں بیچ میں آنا مینجر نے عجیب نظروں سے اسے دیکھا


اوہو آجاؤ چلیں ۔۔۔۔ وہ اسکا ہاتھ پکڑتا ریسٹورنٹ سے باہر لے آیا گاڑی میں بیٹھتے ہی داحی نے گاڑی سڑک پہ ڈالی


کب آئی ؟؟؟


بہت دنوں سے یہاں ہوں ۔۔. مجھے کچھ بتانا تھا یار علی خانزادہ پیچھے پڑ چکا ہے اپنے ہمھیں کچھ کرنا پڑے گا۔۔۔۔۔ وہ پریشانی سے بولی


میری جان تم فکر مت کرو ہم سنبھال لیں گے ۔۔. وہ اسکی طرف دیکھتے بولا عینا نے اسکے ہونٹوں پہ لپسٹک دیکھی تو سٹیرنگ کے ساتھ لگے بٹن کو پریس کرتے اسکو اپنے پاس کھینچا


اور اپنے ہونٹوں سے اسکے ہونٹوں پہ لگی لپسٹک صاف کرنے لگی لپسسٹک صاف کرتے وہ پیچھے ہوئی اسے آنکھ مارتے بریک پہ پاؤں رکھا اور گاڑی سے نکلتی سیدھا مینشن کے اندر بھاگی


سنو جانا ویسے تم میری پہلی پسند ہو ۔۔۔

پر میں نے چاہا تمہیں آخری محبّت کی طرح ۔۔۔💞😍

🔥🔥🔥

آپ کون ہیں اور ایسے کیسے اندر آرہی ہیں ؟؟؟ جینی نے عینا کو بھاگ کر آتے دیکھ پوچھا تو وہ تھمی


انسان ہوں اور بھاگ کر اندر آئی ہوں لیکن شونی جانم تم مجھے نہیں جانتی تم سارب۔۔ کی ائٹم ہو نہ ہاں ہاں بولو۔۔۔۔۔ وہ لوفرانہ انداز میں اسکے بالوں کو چھوتے گویا ہوئی سارہ جینی اور پری نے حیرت سے اسکا یہ لوفرانہ انداز دیکھ


یہ کس انداز میں بات کر رہی ہیں آپ؟؟؟ عانیہ نے وہاں آتے تھوڑا سخت لہجے میں پوچھا


ارے جانی میں تو تمھاری چھوٹی دیورانی ہوں ۔۔۔۔ وہ اسکے گالوں پہ ہونٹ رکھتے بولی عانیہ شاک ہوئی


اوئے نینہ ۔۔۔۔ ابرار نے اسکو دیکھ حیرت سے پکارا تو وہ بھاگتی ہوئی اس سے لپٹی جیا کا جیا ہی جل گیا


بھائی کیسے ہیں اور عاشی کہاں ہے بھئی سارے ہی گم ہیں۔۔۔۔


بازی بھائی بھابی کو چیک اپ کے لئے لے گئے ہیں ۔۔ اور عالم بھائی سارب بھائی سعد وہ آفس گئے ہیں شان نے سنگنگ کنسرٹ میں حصہ لیا ہے ۔۔. باقی داحی دانی اور نومی بیرہ وہ سب ساتھ ہیں ۔۔۔۔ وہ مسکرا کہ بولا جیا نے گھور کر اسے دیکھا


ابھی تک نہیں آئے ہم سے پہلے نکلے تھے ۔۔۔ داحی نے لاؤنج میں انٹر ہوتے کہا


آجائیں گے وہ بھی ٹینشن مت لو ۔۔۔۔ سارہ نے انکو دیکھ مسکراتے ہوئے کہا


چلو اندر یہاں ہی رہنا ہے کیا ۔۔۔۔ جیا نے انہیں کہا وہ سب باتیں کرتے اندر کی طرف بڑھنے لگے کہ اچانک ہی منشن کی دیوارے ہلنے لگی ایسے لگا جیسے طوفان آرہا ہو۔۔۔


یہ کیا ہورہا ہے....جینی نے سارہ اور پری کے گلے لگتے کہا کسی کے بھاگنے کی آواز آئی اور مینشن میں دھواں پھیلنے لگا جو نشاندہی کر رہا تھا کہ خطرہ ہے


داحی انکو لے جاؤ۔۔۔۔ گولیوں کی بوچھار پہ ابرار اسے ان لڑکیوں کو سیکڑیٹ روم میں لے جانے کا کہنے لگا وہ سب کو لے کر روم کی طرف بڑھا


عینا اور ابرار نے اپنی گنز نکالی اور سعد کے بنائے گئے گلاسس پہنتے وہاں آنے والے ہر شخص کے سینے اور سر کا نشانہ بناتے شوٹ کر رہے تھے


گارڈز کو دھوئیں کی وجہ سے کچھ نظر نہیں آرہا تھا اور عینا اور ابرار کے پاس موجود گلاسس سے وہ انہیں دیکھتے اوپر پہنچا رہے تھے دھواں ختم ہوا تو گارڈز نے انکو گھیر لیا داحی واپس آتے ہی ایک کے بعد ایک فائر کیے


ابرار ۔۔۔۔۔ جیا کی آواز پہ مڑا


عانیہ۔۔۔۔۔


بھابی۔۔۔۔


عانی۔۔۔۔


تبھی ایک ساتھ کئی چیخیں گونجی ۔۔۔۔۔۔


🔥🔥🔥🔥


تیری مختصر سی نوازشیں


میرا درد اور بڑھا نہ دیں


مجھے اوڑھنے دیں ازیتیں


میری عادتیں نہ خراب کر ❣️

ابرار ۔۔۔۔۔ جیا کی آواز پہ مڑا


عانیہ۔۔۔۔۔


بھابی۔۔۔۔


عانی۔۔۔۔


تبھی ایک ساتھ کئی چیخیں گونجی ۔۔۔۔۔۔ اندر آتے دانی نومی اور بیرہ کی چیخیں بے ساختہ تھی سیڑھیوں کے پاس خون سے لت پت پڑی عانیہ وہ بھاگ کر انکے پاس آئے بیرہ نے وقت ضائع کیے بغیر وہاں سے بھاگتے لڑکے کہ پیٹ میں گولی ماری جو سیدھا اسکی ریڑھ کی ہڈی میں لگی اور وہ گر کر تڑپنے لگا


عانی ۔۔.۔۔۔ عالم نے اسکو اٹھاتے کہا اور باہر کو بھاگا سارب سعد اور شان کسی پروبلم کے تحت لندن گئے تھے اس سب میں عینا بھی غائب ہوئی تھی


ابرار کہاں ہے. ۔؟؟ بازان نے پوچھا بیرہ اوپر کو بھاگی وہ سب بھی اسکے ساتھ گئے جہاں پری بےہوش پڑی تھی سارہ اور جینی غائب تھی جیا بھی نہیں مل رہی تھی


آہہہہہہ علی خانزادہ مرنے کا دن ہے لگتا تمھارا. ۔۔۔۔ وہ زور سے چلاتے بولی اور گن پھینکتے باہر کو بڑھی


بازی اسے رکو ایسے نہ جائے میرا دل گھبرا رہا ہے پلیز بازی رکو اسکو عالم تم ۔۔۔۔۔


بھابی آپ آرام کریں پلیز اور ہماری فکر مت کریں۔۔۔۔داحی نے کہا


ہماری بھابی اور ہمارے شہزادوں کو کچھ نہ ہو بسس ۔۔۔۔ دانی نے مسکرا کہ کہا اور نومی کو اسکے پاس چھوڑتے وہ وہاں سے نکلے


بھائی آج زندہ نہیں چھوڑے گے سارے ہی دشمنوں کو ہم نظر آتے ہیں مطلب ابھی تو شادی بھی نہیں ہوئی ہماری سالے پیچھے ہی پڑگئے ہیں۔۔۔۔دانی نے دل کی بھڑاس نکالی داحی نے اسکو گھورا


بسس آج تو یا تو یہ مریں گے یا ہم۔۔۔ بازان نے حتمی فیصلہ کیا سب نے ہاں میں سر ہلایا ۔۔۔۔۔

🔥🔥🔥🔥


تیری مختصر سی نوازشیں


میرا درد اور بڑھا نہ دیں


مجھے اوڑھنے دیں ازیتیں


میری عادتیں نہ خراب کر ❣️


🔥🔥🔥

اففف اتنے دن ہوگئے بیری کو بھی نہیں دیکھا پتہ نہیں کیسی ہوگی بسس چھوڑ بیر جا اور اپنی بیری کو مل آآ۔۔۔ وہ آفس میں بیٹھا فائل بند کرتے بولا صبح سے اسے بےچینی سی ہورہی تھی اب بات برداشت سے باہر ہوئی تو کوٹ کندھے پہ ڈالتے اٹھ کھڑا ہوا


ہینڈز اپ۔۔۔ آفس سے باہر قدم رکھتے ہی کسی پیچھے سے اس پہ بندوق تانی بیر نے منہ بنایا پھر خود ہی ہنس دیا اگر بیرہ اسکو یوں بناتے دیکھتی تو اسکا مزاق بنا دیتی


سنا نہیں سالے۔۔۔ اس آدمی کا سالہ کہنا تھا کہ بیر ایک جھٹکے سے مڑا اور گھما کہ ٹانگ اسکے پیٹ میں ماری اور گن چھین لی لوگوں کا جھرمٹ بننے لگا اتنے دنوں بعد کچھ مرچ مسالہ دیکھنے کو ملا تھا


دوسرا آدمی نے آگے بڑھتے چاقو اسکو مارنا چاہا جو بیر نے پکڑ کر اسی کے ہاتھ سے اسکی گردن کاٹ دی وہ نیچے گرا خون زمین پہ بہنے لگا کمزور دل لوگ وہاں سے بھاگے


ہاں رے کتے کیا بھونک رہا تھا ؟؟؟؟ وہ پیچھے مڑتے پہلے والے کے پاس آیا جو پیچھے کو کھسک رہا تھا


مع۔معافی صاحب ۔۔۔۔ اتنا کہتے اس نے مٹی ہاتھوں میں بھرتے بیر کے چہرے پہ پھینکی جو اسکی آنکھوں میں گھسی وہ پیچھے ہوا لیکن وہ آدمی اٹھتے ہی گن اس پپ تان گیا لیکن پولیس کا سائرن سن وہاں سے بھاگا


کہاں گیا کمینہ ۔۔۔۔


اتنے بڑے بزنس مین ہوکر آپ کو یہ حرکتیں جچتی نہیں بیر ملک۔۔۔ پیچھے سے کسی کی بھاری آواز سنائی دی تو وہ مڑا سامنے انسپکٹر کھڑا تھا


جب کتے پیچھے پڑے تو انکو انکی اوقات دیکھانا ضروری ہوتا ہے انسپکٹر ۔۔۔۔


چلیں پھر یہ رہے آریسٹ وارٹ اپ کی جیل میں ازحد ضرورت پیش آئی ہے ہمھیں ۔۔۔۔۔ وہ پیپر دیکھاتے بولے کانسٹیبل ہتھکڑیاں لگانے کے لئے آگے آیا ۔۔بیر کی سرخ آنکھیں دیکھ کر ہی رک گیا ۔۔۔۔


چلو ۔۔۔ وہ خود ہی جیپ میں جاکر بیٹھا وہ سب ہی جیپ میں بیٹھتے جیپ بھگا لے گئے لوگ بھی چہ مگویاں کرتے اپنے اپنے کاموں پہ چل دیے

🔥🔥🔥

‏تیرے💖 غرور کے #معیار❤️ سے بہت بلند ہوں میں


تیری پسند💚 کا کیا ذکر ،خود کوبہت #پسند ہوں میں🔥🔥

🔥🔥🔥

سارہ سارہ اٹھو دیکھو ہم کہاں ہیں ؟؟؟ جینی نے سارہ کو اٹھاتے کہا جو پیشانی مسلتے اٹھی اردگرد نظریں دوڑاتے وہ پریشان ہوئی


کوئی ہمھیں کڈنیپ کرچکا ہے سارہ اب ہم کیا کریں گے. ۔۔ وہ رونے لگی


جینی کچھ نہیں ہوگا رونے سے بہتر ہے جو ہمھیں بیرہ نے سیکھایا تھا وہ یاد کرو دیکھو یہاں کچھ ہے جس سے ہم بچ سکے۔۔۔ وہ اسکو ہمت دیتے بولی بیرہ نے انکو کافی ٹرکس دیکھائی تھی تاکہ وہ کبھی بھی مشکل میں اپنی مدد خود کر سکے


وہ سر ہلاتی اس بڑے سارے روم میں کچھ استعمال کی چیزیں ڈھونڈھنے لگی سارہ کے ہاتھ تو کچھ نہ لگا لیکن جینی کو ایک لوہے کا راڈ مل گیا


گڈ گرل ۔۔۔ سارہ نے اسکے کندھے تھپتپاتے کہا وہ مسکرائی سارہ نے وہاں موجود کھڑکی سے باہر دیکھا جہاں کافی دور گارڈز انکی طرف پیٹھ کیے کھڑے تھے۔۔۔۔ اگر کانچ ٹوٹتا تو وہاں تک آواز نہ جاتی ۔۔۔


سارہ یہ ٹیپ ریکاڈر بھی ساتھ ہے نہ تمھارے۔۔۔ اسکو جینی کی آواز سنائی ڈی وہ مسکراتی مڑی


دانت کیوں دیکھا رہی ہو؟؟؟


ہم نکل جائیں گے ۔۔۔ سارہ پرجوش ہوئی


کیسے ۔؟؟؟


ایسے ۔۔۔سارہ نے راڈ اٹھاتے کھڑکی کے کانچ میں دے مارا کانچ ٹکڑوں میں تقسیم ہوتے زمین پہ بکھرا وہ جینی کا ہاتھ پکڑ کر کھڑکی سے باہر نکلی اور اسے نکالا اور اردگرد دیکھتے جنگل کی طرف بھاگی


وہ لڑکیاں بھاگ رہیں ہیں پکڑو۔۔۔ گارڈ چیخا وہ سب اپنی گنز اٹھاتے بھاگے جنگل کے بیچ و بیچ وہ دونوں رکی گارڈز قریب آرہے تھے ڈر سے انکی جان نکل رہی تھی سارہ نے ٹیپ ریکاڈر فل آواز میں چلایا جنگل میں ہلچل سی مچ گئی


جینی اس درخت پہ چڑھو ۔۔۔۔ سارہ نے ٹیپ ریکاڈر پوری قوت سے اپنے سے کافی دور پھینکا اور جینی کو بڑے اور گھنے درخت پہ چڑھایا اور خود بھی اوپر چڑھی


اہہ .۔۔۔


آواز مت کرنا جینی ورنہ ہم مارے جائیں گے بی بریو اوکے.... اچانک شیر کی غرانے کی آواز پر جینی نے چیخنے کے لئے منہ کھولا کہ سارہ نے اسکے منہ پہ ہاتھ رکھتے آہستہ آواز میں کہا


وہ آواز اتنی اونچی تھی کہ پورے جنگل کے سارے جانور اس آواز کی اور بھاگ رہے تھے وہ گارڈز ٹیپ ریکاڈر کے پاس آئے اسے اٹھانے لگے لیکن شکاری کتے ان کی طرف آیے اور انکو اپنے نوکیلے دانتوں سے چیر پھاڑ دیا


یہ منظر دیکھ جینی ڈر سے کپکپاتی سارہ کے ساتھ چپکی ٹیپ بند ہوئی وہ جانور وہاں سے چلے گئے لیکن ابھی انکے لئے نیچے اترنا کسی خطرے سے خالی نہ تھا


جینی ۔۔۔۔ سارہ نے جینی کو پکارا لیکن وہ تو کب کہ بے ہوش ہوچکی تھی سارہ کو پریشانی اور خوف نے اپنے گھیرے میں لیا وہ کیسے اسکو ہوش میں لاتی ؟؟؟رات ہوچکی تھی انہیں صبح تک کا انتظار کرنا پڑسکتا تھا


🔥🔥🔥🔥


پری تم ٹھیک ہو کیا ہوا تھا تم بےہوش کیسے ہوئی۔۔۔۔ پری کے اٹھتے ہی عاشی نے اس سے پوچھا جو منہ پہ ہاتھ رکھے رونے لگی تھی عاشی کو لگا وہ ڈر چکی ہے وہ اسکو اپنے ساتھ لگا گئی


بھ۔بھابی۔۔۔ ابھی وہ کچھ کہتی کہ سعد سارب اور شان بوکھلائے سے کمرے میں آیے سعد تو پری کو روتے دیکھ مٹھیاں بھینچی اسے چپ ہونے کا اشارہ کیا


بیرہ اور بھائی کہاں ہیں ؟؟؟؟


وہ سارہ جینی حیا اور ابرار غائب ہیں بیر کا بھی نمبر نہیں لگ رہا ۔۔ وہ سب کسی علی خانزادہ کے پیچھے نکلے ہیں ۔۔۔۔ شان نے پوچھا تو عاشی نے جواب دیا


میں بھی آؤں گی ۔۔۔وہ جانے لگے تو پری نے کہا جو جینز وائٹ پاؤں کو چھوتے فراک میں تھی


نہیں پری پاگل مت بنو آگے خطرہ ہوسکتا ہے ۔۔۔. سعد نے سمجھانا چاہا وہ سر اثبات میں ہلاتی بیڈ پہ بیٹھی وہ نومی سمیت وہاں سے نکلے اب گھر میں صرف عاشی اور پری تھی


🔥🔥🔥


علی خانزادہ ۔۔۔۔۔ بیرہ غصے سے بھری لاؤنج میں داخل ہوتی دھاڑی وہ جو اسکا ہہ منتظر تھا دلکش سی مسکراہٹ سے اٹھا


افف میری سویٹ ڈش میں تمھارا ہی انتظار کر رہا تھا دیکھو آگئی نہ میرے پاس اگر بات مان لیتی تو تمھارے بھائی بھابی زندہ ۔۔۔۔۔ ابھی وہ بات مکمل کرتا کہ بیرہ باسکٹ سے چاقو اٹھاتے اسکو صوفے پہ دکھا دیا اور اس کی شہ رگ پہ چاقو رکھے جھکی


بھائی کہاں ہے میرا؟؟؟ سارہ جینی جیا کہاں ہیں بول ۔؟؟؟ وہ اسکی شہ رگ پہ چاقو کا دباؤ بڑھاتی دھاڑی علی کے تو چہرے سے مسکراہٹ جدا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی جیسے بھی سہی وہ اسکے قریب تو تھی


تمہارے اردگرد اسی مینشن میں ہیں ڈھونڈ لو سوئٹی اب تمھیں پریشان نہیں کرسکتا نہ۔۔۔ وہ اسکے ماسک کو انگلی سے نیچے کرتے بولا بیرہ ایک پنچ آسکی گال پہ مارتے اٹھی اور پورے گھر میں دیکھنے لگی


ہاہاہاہا ہاہاہا اسکا بھی حساب تمہارے سارے بھا8ی اور اس بیر ملک سے لونگا سویٹ ڈش ۔۔۔ وہ ہونٹ کے کنارے سے خون صاف کرتے بولا اور اسکو دیکھنے لگا جو ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک چکی تھی اس نے میڈ کو چاکلیٹ ملک لانے کا کہا تاکہ اسکی بیری اور اچھے سے سوچ سکے


\#قدم #اٹھاۓ ہیں ہم نے #اپنی #طاقت سے 🤨💯


\#ہمارے #سر پے کسی #سرپھرے کا #ہاتھ نہیں .


.❤

🔥🔥🔥🔥

🔥🔥🔥🔥


آگئے تمھارا ہی انتظار تھا ۔۔۔۔ سڑک پہ کچھ گاڑیوں نے راستہ بلاک کر رکھا تھا وہ جیسے ہی باہر نکلے وہاں زہریلی گیس چھوڑ دی گئی


منہ ڈھانپو یہ گیس زہریلی ہے ۔۔۔ نومی نے کہا لیکن وہ گیس ان پر اثر کر چکی تھی وہ بند ہوتی آنکھوں سے نیچے گرے


اففف کتنا مشکل ہے ان آفندیز کو پاگل بنانا ۔۔۔ ایک گارڈ نے انکو اٹھاتے کہا تو باقی قہقہ لگائے ہنسنے لگے


یہ تو صرف چار ہے باقی کے پانچ؟؟؟


وہ پہلے ہی وہاں پہنچ چکے ہیں ۔۔۔۔ بسس تم انہیں اٹھا کر لے چلو۔۔۔ وہ انکو اٹھاتے بولا وہ سب ہی منہ بناتے انہیں اٹھانے لگے انکی مطلوبہ جگہ پہچانتے وہ وہاں سے بھاگنے ورنہ وہ بھی مارے جاتے

🔥🔥🔥🔥


یہ جیل کا راستہ نہیں ہے کہاں لے جارہے ہو؟؟؟ انجان راستے کو دیکھ بیر نے سنجیدگی سے پوچھا لیکن کمر اور سر پہ گن محسوس ہوئی تو مڑکر دیکھا


سامنے دیکھ اور چپ کر کے بیٹھ سمجھا ۔۔۔ وہ غصے سے بولے انکے بولنے کا انداز یہ پولیس والے نہیں ہیں ۔۔۔ بیر بڑبڑایا


ایک آدمی نے دوسرے کو اشارہ کیا جسکو سمجھتے اس نے ایک رومال پہ زیادہ مقدار میں کچھ گرایا اور بیر کے منہ پہ رکھا اسکے ہاتھوں کو دوسرے نے اپنے قبضے میں لیا ہوا تھا ۔۔۔ وہ چند لمحے پھڑپھڑایا پھر بے ہوش ہوا


چل اوئے اج تم لوگوں میں سے کسی ایک نے لازمی اوپر جانا ہے ۔۔. اسکو رسیوں سے باندھ کر اوپر لٹکاتے وہ شیطانی مسکراہٹ سے بولے اور قہقہہ لگاتے ہنسنے لگے


🔥🔥🔥


یہ لو یہ پیو ایسے اپنا خون جلا رہی ہو بیری ۔۔۔۔ وہ تھک کر صوفے پہ بیٹھی تو علی نے اسکے سامنے جوس کا گلاس کرتے کہا کسے وہ چھبنے کے انداز میں لیتی پینے لگی ۔۔۔ علی خانزادہ مسکرایا دشمن ہی سہی لیکن وہ یہ ملک ضرور پیتی تھی


اب ریلیکس ہوکر بات سنو تم نے کہا تھا نہ کہ میں تمھارے بھائیوں کو ہاتھ نہ لگاوں؟؟؟ میں نے ہاتھ نہیں لگایا بلکہ دیکھا بھی نہیں سب میرے آدمیوں نے کیا ۔۔. لیکن ایک بات ماننی پڑے گی میرے لوگ بھی تمھارے دیوانے ہوگئے جیسے کہ پری اور جیا بھیجی تو تمھارے بھائیوں کو اوپر پہنچانے کے لئے تھی لیکن وہ دونوں تمھاری اور تمھارے بھائیوں کی اسیر ہوگئی ۔۔. خیر کام کی بات پہ آتے ہیں۔۔۔.


یہ رہے تمہارے بھائی۔۔۔ اس نے بڑی سی ایل ای ڈی کہ طرف اشارہ کیا جہاں وہ سارے رسیوں کی مدد سے ہوا میں لٹکے ہوئے تھے ۔۔ اور یہ رہے تمھارے divorce پیپر ۔۔اور وہ رہا بیر ملک ۔۔۔ اس نے دوسری ایل ای ڈی کی طرف اشارہ کیا جہاں بیر بھی ویسی ہہ حالت میں تھا


بیرہ نے بھائی اور بیر کو دیکھا اور ایک دم ریلیکس ہوتے صوفے کی بیک سے ٹیک لگا گئی اسکے تاثرات علی کو کچھ گڑبڑ کا احساس دلا رہے تھے


اور کچھ ؟؟؟ بیرہ نے ائبرو اچکا کہ پوچھا


ان پہ سائن کرو تمھارے بھائیوں کی زندگی بخش دونگا ورنہ دونوں سے ہاتھ دھو بیٹھو گئ لیکن پھر بھی میری ہی ہونا ہے تمھیں ۔۔۔۔


ہممم بخش دوگے ؟؟؟ بھیک میں دی ہوئی زندگی سے بہتر ہے یہ لوگ مرجائیں۔۔.مانگنا تو صرف خدا سے سیکھا ہے ۔۔۔۔ وہ طنزیہ مسکراہٹ سے گویا ہوئی علی نے پہلو بدلا اسکا سکون علی کو بےسکون کر رہا تھا


بتاؤ ٹائم نہیں میرے پاس بھائی یا سائن؟؟

وہ سب کی بار تھوڑا سخت لہجے میں بولا


اپنے لہجے کو سنبھال کے بات کرو علی خانزادہ ۔۔۔۔ وہ غررائی


میں بادشاہ ہوں اور تمھیں بادشاہ بیگم بننا ہے ۔۔۔۔ وہ نرمی سے بولا بیرہ نے پرسرار سا قہقہہ لگایا


ویسے میں نے سنا ہے کہ تم نے انڈر ورلڈ کے بادشاہ کو مارا اور خود بادشاہ بن گئے ۔۔ہممم اگر میں تمھیں مار دوں تو میں رانی بن جاونگی ہے نہ ! ؟؟؟


مجھے مارنا آسان نہیں ۔۔۔ اسکے لہجے میں غرور تھا بیرہ نے ایک نظر ایل ای ڈی کو دیکھا اور پھر اسکو


اچھا تو تمھیں مارنے کا اسان طریقہ ہی بتا دو؟؟؟ وہ مزاحیہ لہجے میں پوچھنے لگی علی نے ایل ای ڈی کو دیکھتے اسکو دیکھا وہ الجھ چکا تھا آخر وہ کیوں اتنے سکون میں تھی


🔥🔥🔥🔥


او مائی گوڈ ۔۔۔۔ پری اور عینا دونوں ہی اس جگہ پہنچی جہاں ان سب کو رکھا گیا تھا انکو اوپر اور انکے نیچے مگرمچھ دیکھ اس کے منہ سے بےساختہ نکلا


پری تم؟؟؟ عینا نے اسکو وہاں دیکھتے حیرانی سے پوچھا


بعد میں ابھی انکو نیچے اتارنے کا سوچو؟؟۔۔. اس نے سنجیدگی سے کہا تو عینا نے حیرانی کو آگ میں ڈالا اور انکو دیکھنے لگی جنکو ہاتھوں کی مدد سے اوپر باندھا گیا تھا ان سبکی شرٹس غائب تھی


واہ واہ کیا ڈولے شولے ہیں ان سب کے ۔۔۔۔ عینا نے موبائل نکالتے انکی پکچرز بنائی۔۔۔ پری نے لیپ ٹوپ نکالا اور اس میں ڈیوائس فٹ کی اور نجانے کیا کیا کرنے لگی


ڈن اب اتارو انکو۔.کیمرے ہیک کرلیے میں نے چلو ۔۔۔ پری نے کہا تو وہ سر ہلاتی آگے بڑھی۔۔. لیکن انکو ہوش میں آتا دیکھ رکی


یہ ہمھیں کس نے باندھا ۔۔؟؟؟ نومی نے صدمے سے پوچھا وہ سب بھی اردگرد دیکھنے لگے


اووو نیلی پیلی چڑیل اتار یار ۔..۔دانی نے کہا تو عینا نے ہنہہ کیا


تمھارے نخرے کی تو ایسی کی تیسی اتار ورنہ تیرا وہ راز کھول دونگا ۔۔۔۔ نومی نے دانت پیستے کہا وہ ہوا میں لٹکے تھے اور اسے مستی سوجھ رہی تھی


اچھا بابا اتار رہی ہوں نہ ۔۔۔ وہ پھیکی سی ہنسی ہنستے آگے بڑھی جہاں پری مگرمچھ کو سوئمنگ پول میں منتقل کر چکی تھی


چلؤ بھئی اللہ نو یاد کرلو آج توڈا آخری دن وا دنیا وچ فر بیٹھ کہ اپن سارے پکوڑے۔۔۔


اتارو عین ۔۔۔ داحی نے کہا تو اس نے ایک کرکے رسیوں پہ فائر کیا وہ سب ہی ایک ایک کر کے پانی میں آگرے


لوجی ان جناب کو ہوش ہی نہیں ہے. ۔۔ اس نے کہتے ہی رسیوں پہ فائر کیا اور بیر پانی میں گرا اور ہڑبڑا کہ اٹھا


یار تمیز کرلوں کیوں اک لوتے بہنوئی کو مارنا چاہتے ہو؟؟؟ بیر نے دکھتے سر سے کہا اور پانی سے باہر نکلے


اوو بھئی تو بار بار تانے کیوں مارتا ہے بہنوئی کے ہاں؟؟؟ عالم نے آسکی طرف بڑھتے تھوڑا غصے سے کہا پری اور عینا قہقہ لگایا


یار بازان دیکھ لے کچھ شرم کر تیری بیوی کا اکلوتا بھائی ہوں۔۔. اس نے بازان کو شرم دلانا چاہی


سوری بابا ہم میں یہ ایپ انسٹال کرنا بھول گئے ۔۔۔۔سارب نے معصومیت سے کہا اور وہ سب ہی قہقہ لگا گئے


پری تمھیں منع کیا تھا ۔۔۔


آپکو کچھ ہوجاتا تو؟؟؟ اسکے بولنے سے پہلے ہی وہ اسکے ساتھ لگتی بھیگی آواز میں بولی وہ اسکے گرد ہاتھ باندھتے مسکرایا


کنواروں کے سامنے ہوں کھلم کھلا رومینس کرتے شرم آنی چاہیے آپ لوگوں کو ۔۔. دانی نے جلتے ہوئے کہا


کنواروں کو چاہیے آپنی آنکھیں بند کرلیں ۔۔.پری نے کہا تو وہ سب حیرانی سے اسے دیکھنے لگے


اوو بھئی شکر شکر مجھے لگا سعد کی بیوی بولنے سے محروم ہے لیکن ماشاءاللہ ماشاءاللہ آنکھ بھی منہ میں بھی زبان ہے ۔۔. شان نے مسکراتے ہوئے طنز مارا سعد نے اسے گھورا


#بھائی بھائیاں دے دل دی دھڑکن


#بھائی تے اکھ دے تارے ہوندن♥♥


#آفندیز


تم ادھر آؤ کونسی بات چھپا رہی ہو؟؟؟ داحی نے عینا کو اپنے پاس کرتے پوچھا


کوئی نہیں۔۔۔۔


تمھیں یہ سب نظر آرہا بیرہ وہاں اسکے پاس آکیلی ہے ۔۔۔۔۔ پری نے کہا وہ سب ہنسنے لگے


آپ لوگ ہنس رہے ہو اگر ڈول کو کچھ ہوگیا تؤ۔ اب اسکی خیر کی دعا مانگے علی خانزادہ سنکی انسان ہے. ۔۔۔


تم اسکے لئے دعا کرو کیونکہ وہ ہماری گڑیا کا اگلا شکار ہے اب تو اسکی آئیں آئیں فس۔۔۔ نومی دانی اور شان نے لڈی ڈالتے کہا اور وہ سب ہی لڈی ڈالنے میں مصروف ہوگئے شان گانا گا رہا تھا جس میں


کیا چیز ہیں یہ لوگ۔۔۔۔ پری نے سوچا اور انکے ساتھ ہی لڈی ڈالنے لگی


💞#بھائی کا رشتہ کبھی #پرانا نہیں ہوتا اس سے بڑا کوئ #خزانہ نہیں ہوتا 💞


💞₹بھائی تو پیار سے بھی #بڑھ کر ھےکیونکہ اس میں کوئ #پاگل یا #دیوانہ نہیں ہوتا


🔥🔥🔥🔥


ہممم اگر پیار سے تم مارو تو میں مرجاؤں گا تم پہ ۔۔۔۔ وہ اسکو پیار محبت بھری نظروں سے دیکھتے دلنشیں آواز میں بولا ۔۔۔۔جو گرے کھلی سی شرٹ اور بلیک جینز میں تھی اور وہ بھی تو بلیک پینٹ اور گرے شرٹ میں ملبوس تھا


دیکھو اپنے ڈریس کلر بھی سیم ہے ۔۔۔۔ وہ اسکو دیکھاتے بولا بیرہ نے ہممم کہا


ایک کام کرو کچھ کھانے کو منگوا تمھارے ساتھ آخری ڈنر ہوجائے ؟؟؟ وہ مسکرا کہ بولی تو علی نے میڈ کو بلاتے ہر طرح کا کھانا بنوانے کا کہا


چلو بتاؤ بھی اب بھائی چاہئے یا ۔۔۔۔۔.


چھوڑو دماغ کی دہی نہ کرو تھک گئی ہوں میں۔۔ اس نے منہ بناتے کہا تو وہ سمجھتے سر ہلا گیا اور اسے دیکھنے لگا جو بہت معصوم اور خوبصورت تھی


آدھے گھنٹے بعد کھانا ریڈی ہوا اس نے وہی کھانا منگوایا


امممم ویری ویری نائس بہت اچھی بریانی ہے ۔۔۔. بیرہ نے کھانا ختم کرتے کہا علی اسکے فیس ایکسپریشن دیکھ کہ ہنسا اتنے کیوٹ


چلو علی اب میں تمھیں ایک آفر دیتی ہوں چھوڑو سب میرے بیسٹی بن جاؤ ۔۔۔۔۔ ؟؟؟


تم میری ہوجاؤ ہم سب بن جائیں گے ۔۔۔. وہ مسکرا کہ بولا


جسکو تم محبت کہہ رہے کیا پتہ وہ صرف ایٹریکشن ہو؟؟؟ر


کہنا کیا چاہتی ہو؟؟؟ وہ غصہ ہوا


دیکھو مانا تمھارے کام غیر قانانی ہیں لیکن تم بہت اچھے ہو اوپر سے تم کیوٹ بھی بہت ہو۔۔۔میری رائٹر تمھیں مارنا نہیں چاہتی ۔۔.اسی لیے میں تمھیں فرینڈ شیپ کی آفر کر رہی ہوں ورنہ دوسرا آپشن تو صرف موت ہے کیوں جوانی میں مرنا چاہتے ہو؟؟؟ شادی وادی کرو۔۔۔ خوش رہو اور رہنے دو


ٹھیک ہے لیکن ایک شرط پہ ۔۔۔۔ وہ کچھ سوچ کہ بولا


ہممم؟؟؟؟


تم اپنی پہلی اولاد چاہے وہ بیٹا ہو یا بیٹی ۔۔..اس نے ایک نظر اسے دیکھا ۔۔۔۔۔ بیٹا ہوا تو میرا داماد بیٹی ہوئی تو میری بہو بنے گی ۔۔۔۔۔۔


دماغ خراب ہے تمھارا ایڈیٹ ۔۔۔ وہ غصے سے کھڑی ہوتی پھنکاری وہ کیسے اپنی اولاد کہ قسمت کا فیصلہ کر لیتی


سنو تو اگر وہ ایک دوسرے میں انٹرسٹڈ ہوئے تو کہہ رہا ہوں یار تم بھی نہ ۔۔۔۔ وہ برا منا گیا بیرہ نے سکون کا سانس خارج کیا


اچھا چلو اب میں چلتی ہوں ۔۔۔۔۔۔


اپنی شادی میں لازمی بلانا ۔۔۔ وہ شرارت سے بولا تو بیرہ نے مسکرا کر اثبات میں سر ہلایا اور وہاں سے نکلنے لگی کہ اسکی صدمے سے چور اواز پہ رکی


اففف کیا ہو تم افندی ناک کہ نیچے سے ہی انکو لے گئی۔۔۔۔ اس نے کیمرے ہیک دیکھ کر صدمے سے کہا تو بیرہ قہقہہ لگاتے وہاں سے نکلی


🐅 #اکڑ توڑنی ہے اُن منزلوں کی…💪


جن کو اپنی #اُنچائیوں پر غرور ہے…🔥


کاش تم میری ہوجاتی ۔۔۔۔ اسکے جاتے ہی وہ نڈھال سا صوفے پہ گرا آنکھوں سے آنسو نکلا اور اسکی داڑھی میں جذب ہوا


پہلی بار تم نے کچھ اچھا کام کیا ہے ۔۔۔۔ زبیر خانزادہ نے اسکے بالوں کو پیشانی سے پیچھے کرتے بوسہ دیتے کہا اسکی خون ٹپکاتی آنکھیں کھول کر انہیں دیکھا اور ان سے لپٹ کر بچوں کی طرح رونے لگا


زبیر خانزادہ نے دوسری بار اسکو یوں روتے دیکھا تھا پہلے اپنی ماں کی موت پر اور آج انکی آنکھیں نم ہوئی عشق سب کو برباد ہی کر دیتا ہے اور اسکا تو وہ جنون تھی وہ خود بھی اسی کے ڈسے تھے آج اپنے بیٹے کو روتے دیکھ انکا دل درد سے پھٹنے کو تھا


🔥🔥🔥


نــــادان ہـــوں نــــا سمجــــــــھ ہـــوں بــــــے کــار ہـــــی سمجـــــھو


دل روتـــــا ہـــــــے ہــــــونــــٹ ہنســـــتے ہیــــں فنــــکار ہـــــی سمجــــــھو 💔

تم یہاں کیا ہوا تمھیں ۔۔۔۔؟؟؟؟؟۔ ابرار کو بلانے کے بعد ہی وہ بےہوش ہوچکی تھی اسکو ہوسپیٹل لے کر جاتے ہی وہ کب سے آئے سی یو کے باہر کھڑا تھا تبھی عانیہ کو گھر لے کر جاتے عالم نے ابرار کو دیکھتے پریشانی سے پوچھا


بھائی جیا کو بلٹ لگی ہے بازو میں ۔۔۔۔۔ وہ اسکے گلے لگتے بولا عانیہ کے رکے آنسو پھر بہہ نکلے


ہیے بھابی یار آپ تو مت رو وہ بہت بریو ہے ٹھیک ہوجائے گی آپ لوگ گھر جاؤ میں آتا ہوں اسکی بینڈیج کروا کر ۔۔.عانیہ کو روتے دیکھ وہ نرمی سے بولا تو عالم نے آنکھوں ہی آنکھوں میں کچھ اشارہ کیا اور وہاں سے نکلے


آپکی مسسز آپکو بلا رہی ہیں ۔۔۔۔. ڈاکٹر نے مسکراتے ہوئے کہا مسسز سن ابرار کے چہرے پہ تبسم پھیلا وہ اندر کی طرف بڑھا


کیسی ہیں مسسز؟؟؟؟ شرارتی سا لہجہ


ٹھیک ہو مسٹر ۔۔۔۔ وہ اسی کے انداز میں بولی ابرار ہنسا اور اسکی بینڈیج پہ لب رکھے جیا نے نم آنکھوں سے اسے دیکھا وہ کتنی کئیر کر رہا تھا اسکی ۔۔۔۔.


بسس کرو خون چوسو گے اب؟؟؟ وہ اسکو چپکے دیکھ چڑ کر بولی


تمہارا خون بھی کڑوا ہوگا تمھاری طرح ۔۔۔۔۔


اوو ہیلو کڑوا ہوگا تو تب ملے گا مجھے سکون۔۔۔۔ وہ زبان دہکھا گئی


\#روشن ہے تیرے #پیار سے میرے #عشق کا جہاں 👩‍❤️‍💋‍👩🌹


جو بات #تجھ میں ہے #پاگل وہ کسی #اور میں کہاں👩‍❤️‍💋‍👩🌹


کریلا کسکو بولا؟؟؟ صدمے سے منہ کھلا


تمھیں۔۔۔۔


شرم کرو بی بی اپنے شوہر کو تم کریلا کہہ رہی ہو۔۔۔. شرم ورم ہے یا بیچ آئی ہو؟؟؟؟


ایکچلی ایک دن میں راستے سے گزر رہی تھی ۔۔۔.


راستہ گزرنے کے لئے ہی ہوتا ہے ۔۔۔. ابرار نے طنزیہ کہا


آگے سنو گدھے ۔۔۔۔


سناؤ گدھی ۔۔۔۔۔


وہاں ایک دکان تھی ۔۔۔۔۔


کس چیز کہ؟؟؟؟ ابرار نے تشویش سے پوچھا


اففف۔۔۔ سنو تو ۔۔.میں اس دکان پہ گئی اوپر نام پڑھا تو جانتے ہو میں شاک رہ گئی کیونکہ ۔۔۔۔۔۔ جیا نے سسپینس کریٹ کیا


کیونکہ ۔۔۔۔اسکی دلچسپی بڑھنے لگی


کیونکہ اس پہ لکھا تھا "ہمارے شہزادے ابرار آفندی کے پاس شرم کی کمی ہے اسی لیے انہوں نے ایک دکان لگائی ہے ۔۔.جس بھی کسی شخص کے پاس ایکسٹرا شرم ہے تو ہمھیں دے دیں بدلے میں منہ مانگی قیمت ۔۔۔۔ وہ دانتوں میں ہونٹ دباتی بولی دلچسپی سے سنتے ابرار کے کانوں سے دھوئیں نکلنے لگے


ہاہاہا ہاہاہاہاہا ہاہاہاہاہا ۔۔۔عانیہ نے زور دار قہقہہ لگایا اور بازو پہ ہاتھ رکھتے باہر کو بھاگی


آج تمہارے یہ مینڈک جیسے دانت توڑ کر ہی رہوں گا رکو تم میسنی۔۔. وہ اسکے پیچھے بھاگتے اونچی آواز میں بولا


مینڈک ہوگے تم ۔۔۔۔ ویسے یہ مینڈک کی انسلٹ نہیں۔۔۔ وہ پھر بھی پیارا ہوتا اور تم ہاہاہا لومڑ ۔۔۔. وہ زبان دیکھاتے کار میں بند ہوئی اور ابرار دانت پیستے رہ گیا


ﺑﯿﺸﮏ ﻣﺤﺒﺖ ﺑﮩﺖ ﺍﻧﻤﻮﻝ ﮨﮯ "ﻣﮕﺮ


💞#پاگل👑💞

" ﻋﺰﺕ ﮐﺎ ﻣﻘﺎﻡ ﻣﺤﺒﺖ

❤"\_ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﻭﭘﺮ ﮨﮯ....... %💯

🔥🔥🔥

بیری۔۔۔۔

گڑیا۔۔۔آس سے پہلے بیر اسکو گلے لگاتا کہ نومی اس سے چپکا بیر دانت پیسے پیچھے ہوا سب نے مسکراہٹ دبائی


علی خانزادہ کیسا ہے ؟؟؟ بازان نے سنجیدگی سے پوچھا


بھائی میرا بیسٹی بن گیا ہے وہ ۔۔۔


کیا مطلب بیسٹی بن گیا ہے ہم ہیں تمہارے بیسٹی بھائی ۔۔۔۔ہماری جگہ کسی اور کو دے دی گڑیا ۔۔۔۔ ابرار جیا کو ساتھ لے کر آتے خفگی سے بولا سعد نے بھی منہ بنایا


\#دوست میں #خود بناتا ہوں 💖 اور

دشمن میری Personality دیکھ کر بن جاتے ہیں 🔥


ہمارے #جینے کا #انداز تھوڑا الگ ہے 🥰

\#غرور ہم کرتے نہیں اور #اکڑ ہم سہتے نہیں 💯


کیوں بھئی تم نے خرید کر رکھا وا ہے اسکو ہیں ؟؟؟ جو بن گیا دوست تو تیری کیوں جل رہی ہے؟؟ پری نے سعد کو دیکھتے اپنی ٹون میں آتے کہا


اووو صدقے ماشاءاللہ میرے جئی کڑی لبھ گی مینو اوو بلے بلے اوو شاوا شاوا ۔۔۔۔ عینا نے بنگھڑا ڈالا جس میں جینی سارہ عانیہ پری جیا اسکا پورا پورا ساتھ دیا


مجھے بھی سیکھنی ہے یار ۔۔۔۔ سارہ نے کہا


اوو محترمہ آپ ایسے ہی ٹھیک ہیں اوکے ۔۔۔۔.شان نے اسکو بازو سے پکڑتے اپنے ساتھ کھڑا کرتے کہا وہ منہ بگاڑنے لگی


\#شہر تیرے میں ایک ایسا #نام ہے ہمارا..👌

🔥بادشاہ🔥

جس سے بھی پوچھو گے بولے گا #بھائی ہے ہمارا 👉


چلو اب سب ٹھیک ہوگیا اب شادیاں کرلو یار تاکہ ہمارا بھی کوئی نمبر آئے۔۔۔۔ دانی نے ہاتھ جوڑتے کہا


تمھیں شادی کی اتنی جلدی کیوں ہے ؟؟؟ بیرہ نے اسے گھورتے پوچھا


ایکچلی ًً ڈیلی خواب میں میرے بچے آکر کہتے ہیں کہ بابا اور کتنا ویٹ کریں آخر کتنا ؟؟؟ آپ جلدی سے شادی کرو اور ہم معصوموں پہ رحم کھاؤ ۔۔۔۔۔ وہ دانتوں کی بھرپور نمائش کرتے بولا


مجھے بھی یہی خواب آتا ہے لیکن انکا باپ ظالم بنا ہوا ہے۔۔۔ عینا نے داحی کو آنکھ مارتے شرارت سے کہا عاشی نے اسکو گھورا


کالی چڑیل تم اتنی بولڈ کیوں ہو؟؟؟؟ جیا نے شریر لہجے میں پوچھا


بےبی ابھی میری بولڈنیس تم نے دیکھی ہی کہاں ہیں؟؟؟ وہ اسکے گالوں پہ ہونٹ رکھتے بولی جیا شرم سے سرخ ہوتی پیچھے ہوئی


♥#بدمعاشی کی باتیں مت کر بیٹا💪💪

♥تمھارے #بندوق🔫 سے زیادہ😜👊👊

💯لوگ ہمارے #انداز سے ڈرتے ہیں💪💥.


بازی تیاریاں کروائیں ایک منتھ بعد شادیاں ہونی ہیں۔۔۔۔۔ عاشی نے پری اور عینا کہ گلے لگتے کہا


رکیں رکیں میری بھی رخصتی کا سوچیں بھئی مجھے کنوارہ نہیں مرنا۔۔۔. انکو جاتے دیکھ چپ کھڑا بیر بولا بازان نے اسے اپنے ساتھ آنے کا اشارہ کیا اور لاؤنج میں صوفوں پر بیٹھے بیرہ کو بھی وہی آنے کا کہا تھا عاشی وغیرہ تو اوپر چل دی کچھ تیاریاں کرنی تھی


کچھ شرطیں یا ایک ایگریمنٹ سمجھ لو کہ پانچ ہم تم سے کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔ بازان نے بات شروع کی


مجھے ساری شرطیں قبول ہیں بسس تم لوگ رخصتی کی تیاریاں کرو۔۔۔ وہ جلدی سے بولا


پہلے سن تو لو۔۔۔.بیرہ نے اسکو صبر کرنے کا کہا


ہممم ہماری گڑیا کبھی بھی کچن کا کام نہیں کریگی پھر چاہے تم بھوک سے مر ہی کیوں نہ جاؤ۔۔. عالم نے سنجیدگی سے کہا


وہ جو کہے گئ جیسا کہے گی تمھیں وہ سب کرنا ہوگا بنا کسی سوال کہ۔۔۔۔.


باہر کا کھانا وہ کم کھاتی ہے سو تم کھانا بنا کہ دوگے اسکو۔۔۔.۔


کبھی کسی چیز پہ روک ٹوک نہیں کروگے ورنہ۔۔۔۔ تم سمجھدار ہو۔۔۔۔


اگر کبھی اسکو تمھاری وجہ سے روتے دیکھا تو تمھارے انگنت ٹکڑے ملیں گے ۔۔۔۔.ابرار نے مسکرا کر کہا بیر کا سانس اٹکا


ہمارے بچے کو غصے سے تو کیا کبھی گھور کر بھی دیکھا تو تمھاری آنکھیں نکال کہ کنچے کھیلیں گے ۔۔۔۔. سارب کے کہنے پہ اس نے بے ساختہ اپنی آنکھوں کو چھو کر دیکھا کہ ابھی تو سلامت ہیں یا۔۔۔۔۔.


کبھی غلطی سے بھی گڑیا کو کچھ سخت لہجے میں کہا تو زبان سے ہاتھ دھو بیٹھو گے۔۔۔۔۔۔ نومی نے اسکے ساتھ بیٹھتے کہا


لاسٹ ہماری گڑیا کی حفاظت اپنی جان سے بڑھ کر کرنا یہ ہم نو بھائیوں کی اک لوتی جان ہے اسکو کچھ ہوا تو ہم بھی مر جائیں گے ۔۔۔۔ دانی بیرہ کو گلے لگاتے ایموشنل ہوا


یار یہ شرطیں ہیں یا دھمکیاں ؟؟؟ مطلب رخصتی کر رہے ہو؟؟؟ نہیں نہیں تم لوگ. مجھے رخصت کر رہے یو؟؟؟؟ وہ حیرت صدمے سے پوچھ رہا تھا وہ سب اسکو گھورنے لگے


اگر گڑیا چاہیے تو شرطیں ماننی ہوگی۔۔۔ بازان نے مسکراہٹ روکتے کہا


سب کچھ منظور ہے ۔۔وہ منہ بگاڑتے بولا بیرہ ہنسی ۔اسکی ہنسی ان سب میں جان ڈال گئی وہ سب ہی مسکرانے لگے


\#بدمعاشی💪 تو #بدمعاش💪 کرتے ھیں


\#صاحب😎🚶👊🔥

🌴🔥👇

ھم تو#باشاہ😎 ھیں سب کے #دلوں❤ پر راج💪 کرتے


✴✴✴

صرف تمھارے لئے صرف اور صرف تمھارے لئے یہ خانزادہ اپنے قول سے پیچھے ہٹا ہے سوئٹ ڈش جب تمھاری آنکھوں میں میں میں نے اپنے بھائی کے لئے فکرمندی اور قاتل آنکھوں میں پنپتا خوف دیکھا تو میرا دل کیا میں خود کو ختم کرلو۔۔۔ ۔۔۔بڑی سی گرے انکھوں کو اپنے ہاتھوں سے چھوتے وہ دھیمے دھیمے بول رہا تھا گرے آنکھیں بسس اسی کے چہرے کا طواف کر رہی تھی کاش وہ اسکی ہوتی لیکن ہر کاش پورا نہیں ہوتا


اے زندگی تیرے تسلسل میں ہم نے

وہ لوگ بھی کھوئے جو سانس کی مانند تھے💯🔥

\#\_\_ .🍁💔


اگر کبھی بھی تمھاری لائف میں پروبلم ہوئی تم ہر لمحہ علی خانزادہ کو اپنے ہمقدم پاؤ گی اور اگر تمھارے اس شو۔۔۔وہ کہتے کہتے رکا کتنا تکلیف دہ تھا اسے کسی اور کا تصور کرنا ایک آنسو بغاوت کرتے اسکی آنکھ سے نکلا اور ان گرے آنکھوں میں جا ٹھہرا


دعا ہے تم خوش رہو میرا کیا ہے پہلے بھی آکیلا تھا آج بھی آکیلا ہوں ۔۔۔۔وہ أنسو بیری کی آنکھ سے صاف کرتے بولا اور روم لاک کرتے باہر نکلا آج ایک مہینہ گزرا تھا وہ ًًًً ڈیلی یہاں آتا دل کا بوجھ ہلکا کرتا اور چلا جاتا اسکی حالت. پہ گارڈز بھی خون کے آنسو روتے تھے


تیرا عشق جو۔۔۔۔۔۔۔۔۔پال لیا ہے 🥀😻🥀


میں نے خود کو سنبھال لیا ہے ❤️🪷😻


تو ہی تو ہے۔۔دل کے آنگن میں❤️🪷😻


باقی سب کچھ۔۔۔۔نکال دیا ہے🌹🥰🌹


آ جا لگ جا۔۔۔۔میرے سینے سے🌹🍂🍂


درد نے جینا۔۔۔۔۔۔۔۔محال کیا ہے🪷😻🥀


ٹوٹ نہ جاۓ سانس کی ڈوری🇦🇪🥀🇦🇪


یادوں نے تیری یہ حال کیا ہے🌸🌷🇦🇪


انت سے بڑھ کر۔۔چاہا تجھ کو🪷🌞😻🌸


تو نے دل پہ ایسا۔۔کمال کیا ہے🪷🇦🇪🪷


دو جگ میں تو ساتھ رہے بس🪷❤️🪷


رب سے اتنا۔۔۔۔۔۔۔۔سوال کیا ہے🥰🌹


🔥🔥🔥


آج ایک مہینہ گزر چکا تھا سب تیاریاں مکمل ہوگئی تھی کل ان سب کے نکاح تھے


عانیہ پری اور جیا اس وقت بیرہ کے روم میں بیٹھی کچھ پریشان دیکھائی دے رہی تھی کیونکہ بیرہ نے انہیں بلاوایا تھا وہ لائبریری سے نکلی ان سب کو بیٹھنے کا اشارہ کرتی صوفے کی نشت سنبھال گئی


ایک ہی سوال آپ تینوں سے ہماری فیملی کا حصہ بننا چاہیں گی؟؟؟؟ وہ سنجیدگی سے ان سب کو دیکھتی بولی


مجھے تو شروع سے ہی معلوم تھا کچھ گڑبڑ ہے کیا ہورہا یہاں ؟؟؟ نومی عینا کے ساتھ اندر گھستے بولا بیرہ نے گرے سرخ آنکھوں سے اسے دیکھا نومی سنجیدہ ہوتا سائیڈ پہ کھڑا ہوا عینا بھی ڈرتی نومی ساتھ کھڑی تھی


ہمھیں آپکی فیملی بہت پسند ہے ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہم آفندیز کی بہو بنے گی ۔۔۔۔عانیہ نے شرم سے کہا بیرہ نے ہممم کہا اور میڈ کو کچھ لانے کا کہا


یہ ڈریسسز میں نے ڈیزائن کی تھی کچھ منتھ پہلے آپ اپنے نکاح کے دن ان میں اپنی اپنی ڈریس لے کر پہنے میچنگ جیولری اور شوز سب کچھ یہاں موجود ہے ۔۔۔۔۔۔۔ بیرہ نے جینی سارا اور عاشی کو اندر آتے دیکھ کہا


اچھا شکر کہ میں بھی اپنی نند کے ہاتھ کا بنا کچھ پہنو گی ۔۔۔.عینا نے آگے بڑھ کر وائٹ رنگ کا لہنگا اٹھاتے پرجوشی سے کہا بیرہ مسکرائی وہ سب ہی اپنی اپنی ڈریس چوز کرچکی تھی


یہ ڈریس کس کے لئے؟؟؟ جینی نے ایک سفید اور آسمانی کلر کے گاؤن کو دیکھتے پوچھا


یہ ہماری گڑیا کے لئے ہے ۔۔۔۔۔ وہ سب ہی اسکے روم میں انٹر ہوئی تو سعد نے کہا اور بیرہ کے ہاتھوں میں کالے پھول پکڑائے


آہاں کہاں گھسے آرہیں ہیں آپ؟؟؟؟ عینا نے بیر کے آنے سے پہلے ہی دروازے پہ ہاتھ رکھتے پوچھا


اپنی بیوی کے روم میں ۔۔۔۔۔ بیر نے حیرانی سے جواب دیا


شرم کریں شرم اپنے روم میں جائیں شاباش۔۔۔۔ دانی نے چڑانے والے انداز میں کہا بیر نے سنجیدگی سے اسے دیکھا


مجھے بات کرنی ہے بیری سے ۔۔.۔۔۔


ایسے کیسے ؟؟؟ چلیں کوئی امداد ہی کردیں ۔۔۔۔نومی نے مسکرا کہ ہاتھ آگے کرتے کہا ۔۔۔ بیر نے غصے سے اسے گھورتے اپنے قدم اپنے روم کی طرف بڑھائے


یہ تو برا مان گیا ۔۔۔۔


ہممم ملک جو ہے خیر کچھ نہیں ہوتا ۔۔۔۔.دانی نے کہا اور بیرہ کی طرف متوجہ ہوئے جو کچھ کہ رہی تھی


گڑیا یہ مذاق تھوڑی ہے اگر تم انڈرورلڈ میں چلی گئی تو پھر کبھی بھی اس دلدل سے باہر نہ نکل پاؤ گی ۔۔۔۔ عالم نے سمجھایا


لیکن بھائی ۔۔۔۔۔ بیرہ نے کچھ کہنا چاہا


بسس بیرہ منع کیا نہ ایک بار سمجھ نہیں آتی ۔۔۔. عاشی نے تھوڑا سخت لہجے میں کہا سب نے حیرانی سے اسے دیکھا پریگننسی کے باعث وہ غصہ ہوجاتی تھی ابھی بھی اس نے بیرہ سے سختی سے بات کی لیکن پھر اپنی غلطی کا شدت سے احساس ہوا اس نے بازان کو دیکھا جو آگ آگلتی آنکھوں سے اسے گھور رہا تھا پھر بیرہ کو جو منہ نیچے کیے بیٹھی تھی سارہ وغیرہ حیرت سے منہ کھلے اسے دیکھ رہی تھی جبکہ وہ سب بھائی غصے سے مٹھیاں بھینچے نجانے کون سے ضبط کے مراحل سے گزر رہے تھے


آئی ایم سوری م۔میں نے جان کر نہیں کیا وہ غل۔۔غلطی سے ہوگیا۔۔۔۔ وہ بھیگے لہجے میں بولی


کوئی بات نہیں بھابی آپ ریسٹ کرو میں زرا شاپنگ کرکے آتی ہوں اوکے۔۔۔۔۔ گھڑی پہ ٹائم دیکھتے سنجیدگی سے کہا جو شام کے چار بجا رہی تھی اور گلاسس لگاتی بلو گلاسس اٹھاتے باہر کو بڑھی


عاشی آپ چلیں روم میں آپکو فریش سا جوس بنا کہ دیتی ہوں۔۔۔ پری اور جینی نے اسکے قریب آتے کہا اسے ساتھ لیے باہر گئی عینا نے جیا اور عانیہ کو باہر جانے کا کہا وہ پل میں وہاں سے غائب ہوئی


انکی کنڈیشن ایسی ہے کہ انکو سب ایریٹیٹنگ لگتا ہے ۔۔۔۔۔ لیکن اسکا مطلب یہ تو نہیں کہ تم سب ان کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہ کرو ۔۔۔۔ عینا نے انکو سمجھایا ابرار نے سر جھٹکتے واس اٹھا کر زمین پہ دے مارا اور بیرہ کے پیچھے نکلا وہ جانتا تھا وہ اس وقت صرف اپنے بھائیوں سے ملنا چاہے گی.۔.


بازی بھائی ۔۔۔۔۔ وہ بھی وہاں سے نکلتا چلا گیا عینا نے سر پیٹا


ان افندیز کو تو صرف انکی بہن ہی سمجھا سکتی ہے. ۔.۔۔ وہ سر جھٹکتے روم سے نکلی


✴✴✴✴


وہ اداس سی گارڈن میں بیٹھی تھی


""""""کاش وہ آ جاۓ اور لڑ کر یہ کہے ،،،،،


"""""" ہم مر گئے ہیں کیا جو اتنا اداس رہتے ہو......


*💔*


گڑیا ۔۔۔ بازان نے اسکو اپنے حصار میں لیا وہ کب سے ضبط کرتی اب بھائی کا سہارہ پاتے رونے لگی اگر عاشی کی جگہ کوئی اور ہوتا تو اسکو زندہ زمین میں گاڑ دیتا


سوری سوری بچہ یوں روؤں تو مت ۔۔.. عالم نے اسکے آنسو صاف کیے وہ بھائی تڑپ ہی تو اٹھتے تھے اسکے ایک آنسو پہ۔۔.


یاررررر میں تم کو کچھ بتاؤ۔۔۔ سعد نے شان کو اشارہ کرتے اونچی آواز میں کہا تاکہ بیرہ بھی سن سکے


ہوں ہوں بولو بولو ۔...


میں نے کل رات کو ایک خواب دیکھا ہے اپنے فیوچر کے بارے میں سناؤ۔؟؟ وہ ترچھی نظروں سے بیرہ کو دیکھتے بولا جو بازان اور عالم کے ساتھ لگی اسکو دیکھ رہی تھی


بتا بھئی سسپینس کریٹ کیوں کر رہا ہے ۔۔... سارب نے اسے دھموکا جڑتے کہا


اچھا تو سنو اپنا فیوچر اس ونڈو کو دیکھو۔۔۔۔ اس نے سامنے لگی ونڈو کی طرف اشارہ کیا سب وہاں دیکھنے لگے


💮 ⭐۔۔۔۔(خواب) ۔۔۔۔۔⭐💮


بیل۔۔۔ دانی۔۔مالا۔۔۔ تین سالہ بیراک روتے ہوئے بیر سے کہا بلیک پینٹ وائٹ شرٹ میں وہ براؤن بالوں کو پیشانی پہ بکھرے نیوز دیکھ رہا تھا دانت پیستے دانی کو دیکھا جو سب کو ہی زلیل کرتا تھا


میرا بچہ آج تک میں ان سالوں کو کچھ نہ کہہ سکا یہ آفتیں آؤٹ اوف کنٹرول ہیں ۔۔. بیر نے جلے دل کے پھپھولے پھوڑتے دانت پیس کر کہا جیسے دانتوں تلے ان بھائیوں کو پیس رہا ہو....


باشی باشی۔۔۔۔۔ بیراک نے بیر کو منہ بنا کر دیکھاتے بازان کی بیٹی کے پاس گیا جو زمین پہ رینگ رہی تھی


پہلے سالے تھے بیوی بھی ہاتھ نہیں اتی اور اب ان کے بچے بھی انہی کے نقش قدم پر چل نکلے ہیں.... ۔۔۔ وہ منہ بگاڑتے بڑنڑایا اور دوبارہ سے نیوز کی طرف متوجہ ہوا


تم دونوں رکتے ہو یا اٹھاؤ چپل ۔۔۔۔ وہ کب سے انکے پیچھے بھاگ رہا تھا اب سعد کی بس ہوئی تو اس نے بازان اور عالم کے بیٹوں کو ڈراتے ہوئے کہا جو ڈرنے کی بجائے الٹا منہ کھولے ہنسنے لگے


چاچو آپ تو بڈھے ہوگئے ۔۔۔ ساتھ سالہ شہیر نے ہنستے ہوئے کہا سعد کا منہ کھلا


اب ہم لوگ جوان ہیں اب ہم آپ تو پروٹیکشن دینگے ۔۔۔۔ اسکے ٹوئنی آرمان نے سینہ چوڑا کرتے کہا پیچھے بیرہ کی دو سالہ بیٹی پریشہ حیات نور کو اٹھا کر آتے دانی نے قہقہہ لگایا


بڑے میاں بڑے میاں چھوٹے میاں سبحاناللہ 😍۔۔۔ دانی نے ہنستے ہوئے کہا


تاتو ۔۔۔۔ چار سالہ عالم کی بیٹی ہیری نے دانی کو بلایا دانی نے ایک طرف اسکو اٹھایا نیلی آنکھوں کو بڑا کیے نور نے ہیری کو دیکھا جو اسکے ڈریس کو چھو رہی تھی


دانی ۔۔۔دندا۔۔. تھولو ۔۔۔ وہ چھوٹی سی ناک پہ غصہ سجاتے اپنے چھوٹے نازک سے ہاتھوں میں دانی کے بال لیتی کھینچنے لگی دانی نے بمشکل اپنے بال چڑھائے اور جلدی سے اسے سعد کو پکڑایا


گڑیا کم تھی میری جان جو تم بھی اپنی ماما کی طرح ہمارے بالوں کی دشمن بن چکی ہو؟؟؟ وہ اسکے ملائم سے گالوں کو چھوتے بولا حیات نے منہ بنایا اور دانی کو جلانے کے لئے سعد کی گال پہ بوسہ دیا سعد نے قہقہہ لگایا اور دانی جل بھن کے کوئلہ ہوا


آہہہ ۔۔۔. ایک بال ہوا میں اڑتی اڑتی دانی کی ناک پہ لگی سعد نے ہونٹ بھینچتے اپنا قہقہہ روکا نور تو سعد کی گود میں ہی ہنس ہنس کے لوٹ پوٹ ہورہی تھی


وہ کھلکھلاتی ہیری کو صوفے پہ بیٹھاتے پیچھے مڑا جہاں ارمان اور شہیر منہ پر ہاتھ رکھے ہنس رہے تھے دانی خونخوار نظروں سے انہیں گھورا اور سعد کی اتاری جوتی لے کر انکے پیچھے بھاگا جو پہلے ہی سپیڈ لگاتے بھاگ چکے تھے


ڈول۔۔۔


ڈول۔۔۔۔


وہ زور و شور سے چلاتے ٹیرس پہ آئے جہاں بیرہ کھڑی کافی اور موسم انجوائے کررہی تھی انکی طرف مڑی جو بھاگ کر اسکے ساتھ چپکے۔۔.


دانی کیا مسئلہ ہے کیوں مارتے رہتے ہو ۔۔۔ وہ جانتی تھی غلطی ان شیطانوں کی ہی ہوگی ۔۔پھر بھی دانی کو ڈانٹتے بولی


گڑیا یہ شیطان کے نانے میری ناک پھوڑ آئے ہیں۔۔۔۔


کہاں پھولی ہے شہی تو کھلی ہے.. ۔۔۔۔ شہیر نے بیرہ کے پیچھے سے منہ نکالتے کہا بیرہ نے مسکراہٹ دبائی


ہاں کہاں سے پھوٹی ہے دیکھانہ زرا ۔۔۔۔.


تم لوگ ملو اب بتاتا ہوں شیطان کے نانے ۔۔۔۔۔ دانی نے دانت پیستے دھمکایا


ہمالے بیٹی تو ہے نہیں نانے کہاں سے بن گئے؟؟؟ شہیر نے منہ میں انگلی رکھ کر سوچنے کے سے انداز میں پوچھا دانی کی آنکھیں پھٹی بیرہ ہنسی


الے بدھو چاچو تی شادی تو ہوئی نہی اپنی تہاں شے ہوگی۔۔۔ ارمان نے دانی کے زخموں پہ نمک چھڑکتے ہوئے شہیر سے کہا پیچھے سے اتے سعد اور شان کا بھی قہقہہ گونجا اور بیرہ کا ہنس ہنس کے برا حال تھا۔۔۔.


✴✴✴


⭐💮۔۔۔(حال)۔۔۔۔۔۔⭐💮


وہ سب ہی ہنس ہنس کے پاگل ہورہے تھے دانی خونخوار نظروں سے سعد کو گھور رہا تھا مطلب کہ خواب میں بھی اسکو کنوارہ دیکھا تھا اگر دیکھ بھی لیس تو یوں سب کے سامنے زلیل کرنا ضروری تھا سعد نے بیرہ کو دیکھا جو ہنس رہی تھی اسکا مقصد بیرہ کو ہنسانا ہی تو تھا اسکو ہنستے دیکھ وہ سب مسکرانے لگے تھے


حیا کرلو حیا زرا شرم نہیں ہے مجھے اب یقین ہے کہ کسی لڑکی نے مجھ پر تعویذ کروا رکھے ہیں کہ میں کسی اور کا نہ ہوسکوں ۔۔۔. اس نے دانت دیکھاتے کہا


ہاں اسی لیے تو وہ خود بھی تمھارے پاس نہیں آرہی ۔۔۔. بیرہ نے بمشکل ہنسی روکتے کہا


چلیں سب میری دلہن بھی میری گڑیا ڈھونڈھے گئ ۔۔۔دانی نے مسکرا کر اسکے گال پہ بوسہ دیتے کہا وہ مسکرائی


وہ بہن بھائی تھے ہہ ایسے ہمیشہ خوش رکھنے اور خوش رہنے والے وہ بھائی اگر اپنی گڑیا کو تکلیف دینے والی ہر چیز سے دور کر دینا چاہتے تھے ویسے انکی گڑیا انکی خوشی کے لئے اپنی جان بھی دینے کو تیار تھی۔۔۔۔


#بھائی #بہنوں کی #شان ہوتے ہیں


اور #بہنیں #بھائیوں کی #جان ہوتی ہیں


آپ کے ہزار دوست ہوتے ہیں آچھے یا پکے مگر جو کردار آپکی زندگی میں آپکی #بہنیں ادا کرتی ہیں آچھے سے وہ آچھا دوست بھی نہیں کر سکتا


اللہ وہ دن کبھی بھی ناہ آۓ جس دن کسی کی بہنوں کی آنکھ میں آنسوں آئے


آمین ثم آمین یارب العالمین


#وقت ملے تو دیکھ لینا #رشتوں کی کتاب میں....❤️


#بھائیوں کا رشتہ ہر #رشتے سے لاجواب ہوتا ہے.. ❤️


#قاتل حسینہ

صبح سے ہی نکاح کی تیاریاں چل رہی تھی چونکہ بیرہ کے بھائیوں کا نکاح تھا تو وہ سب کے لاکھ منع کرنے کے باوجود بھی گھن چکر بنی ہوئی پورے آفندی مینشن کو سفید پھولوں اور لائٹینگ سے اس قدر خوبصورت ڈیکوریشن کی تھی کہ دیکھنے والا ڈیکوریٹر کو سراہے بغیر نہ رہ سکتا


اوو دلہے کی بہن ہوجاؤ تیار ٹائم دیکھو چھ بج رہے ہیں اور تم ابھی تک تیار نہیں ہوئی مہمان آنا شروع ہوچکے ہیں جاؤ جا کر ریڈی ہوجاو۔۔۔ وائٹ فراک پہنے میچنگ جیولری اور لائٹ سا میک اپ کیے عاشی نے بیرہ کو کہا جو پیسنے میں تر کافی تھکان کا شکار نظر آرہی تھی وہ بیرہ نے اسکو پیار سے بہلا پھسلا دیا تھا وہ جانتی تھی اسکی حالت سو وہ ناراض نہیں تھی عاشی سے


بسس یارا ایک منٹ رک جاؤ یہ پھول لگا لو پھر جا رہی ہوں۔۔. بیرہ نے وائٹ پھولوں کی ٹوکری اٹھا کر سیڑھی کے اوپر چڑھتے کہا


چلو میں عینا وغیرہ کو دیکھ لو۔۔.. عاشی نے اوپر جاتے کہا ویٹرز گیسٹ کو آٹینڈ کررہے تھے کہ ایک ساتھ پانچ گارڈز اور اسلے سے لیس گاڑیاں مینشن کے سامنے رکی جنکو دیکھ سب کو آنے والے کے بارے میں اندازہ ہورہا تھا پھر ایک چمچماتی پراڈو رکی اسکے پیچھے تین آدمی اور اسلے سے لیس گاڑیاں آور ایک جیپ رکی۔۔۔


گارڈ نے جلدی سے دروازہ کھولا تو چمچماتی پراڈو سے برانڈڈ شوز میں مقید پاؤں زمین پہ رکھا بلیک پینٹ کورٹ میں بالوں کو ماتھے پر بکھیرے گرے سرخی مائل آنکھوں کو بلیک گلاسس کے پیچھے چھپائے وہ وہاں موجود سب کا دل دھڑکا گیا کچھ لوگ تو خوف کھاتے پیچھے ہوئے کچھ اسکی پرسینلٹی کا رعب تھا جو سب ہی اس سے دور ہورہے تھے


وہ مغرورانہ چال چلتے اندر کی طرف بڑھا گارڈز کو ہاتھ کہ اشارے سے باہر رکنے کا اشارہ کیا وہ سب ہاتھوں میں گنز لیے وہی کھڑے رہ گئے


سرے #بازار نکلے ہیں ہم پہن کے #کالا جوڑا❤️..


\#دل کے مریضوں کی خدا #خیر کرے🥰..

😘😍


اوو تیری۔۔۔۔۔ وہ جو سیڑھی سے اترنے لگی تھی پاؤں پھسلا اور پھولوں کی ٹوکری ہاتھ سے چھوٹتی ہوا میں متعلق ہوئی وہ زمین کو سلامی دیتی اس سے پہلے ہی کسی کے نرم گرم سے حصار میں خود کو قید پایا


وہ جو ابھی انٹر ہوا تھا کہ دشمن جاں کی آواز اور کسی وجود کو اپنے اوپر گرتے دیکھ آس نے اسکے گرد حصار بنایا پھول ان پر گرنے لگے کچھ کیمرہ مینز نے یہ لمحے اپنے کیمرے میں قید کرلیے


بیری چلؤ دیکھو مٹی مٹی ہورہی آج اپنی بیری کو میں خود ریڈی کرون گا. اس نے بیرہ کے ماسک کو ٹھیک کرتے پیار سے کہا بیرہ نے مسکراہٹ دبائی علی نے سرد نظروں سے اسے دیکھا


بلیک پینٹ کورٹ وائٹ شرٹ میں برانڈڈ شوز برانڈڈ واچ وہ سب بہت ہینڈسم لگ رہے تھے سب کی نظروں کا مرکز وہی نو بھائی تھے جو سب کو نظرانداز کیے اپنی گڑیا کے پاس آکر رکے تھے بیر کے بدلتے تاثرات اور علی کی فکر وہ دونوں دیکھ اور سن چکے تھے


ویلکم علی خانزادہ ۔۔.۔۔۔ انہون نے علی کو ویلکم کرتے بیر کو گھورا بیرہ نے پلکوں کو بار بار جھپکتے ان سب کو دیکھا علی اسکے اس انداز پہ دل و جاں سے فدا ہوا تھا


بیر دراک ملک ہاتھ مت لگانا ورنہ شادی سے پہلے ہہ ٹنڈے منڈے نظر آؤ گے ۔بیر بیرہ کو اٹھانے لگا تو عالم اسکا ہاتھ اپنی مضبوط گرفت میں لیتے دھیمی آواز میں چڑاتے کہا بیر نے خونخوار نظروں سے ان بھائیوں کو گھورا جو اس کے اور اسکی بیری کو ساتھ رہنے نہیں دیتے تھے


آجاؤ گڑیا ۔۔۔۔ ابرار نے بیرہ کے سامنے ہاتھ کیا اس نے نفی میں سر ہلایا ۔۔۔اور آنکھیں جھپکی ۔۔


آوووو نو میری گڑیا کے پاوں میں موچ آئی ہے۔۔۔ سعد نے اسکے پاؤں کو چھوتے کہا


نہیں کرو ڈریس خراب ہوجائے گی ۔۔۔۔ اس نے پاؤں پیچھے کرنے چاہے لیکن شان نے پکڑ لیا


ہماری گڑیا پر تو اس جیسی کئی ڈریسسز قربان ۔۔۔۔وہ اسکو دیکھتے محبت سے بولا اور علی کو تھینکس کرتے سارب نے بیرہ کو اٹھایا


علی آجاؤ تمھیں ڈریس دیتا ہوں چینج کرلو ۔۔۔۔ داحی نے مسکرا کر کہا اور بیرہ کے پیچھے ہولیے


🔥🔥🔥


اوو بنو رانی ہوگئی تیار؟؟؟ عاشی نے روم میں آتے کہا لیکن عینا کو وائٹ گھٹنوں تک آتی شرٹ اور بلیک جینز میں دیکھ اسکا پارہ ہائی ہوا


یہ کیا پہنا ہوا ہے عینا ریڈی کیوں نہیں ہوئی کچھ دیر میں نکاح ہے ۔۔۔۔ وہ پریشانی سے بولی جینی اور سارہ ہنسی ۔۔۔عینا نے منہ بنایا


اپن نہیں پہنے گا رے یہ ٹینٹ رینٹ اپن اس جوڑے میں بھی مست لگتا تیرا دیور اپن کے حسن دیکھ ایک دم باولا ہوجائے گا رے ۔۔۔


انسان کی بچی بنو اور پہنو لہنگا ۔۔۔. عاشی نے کڑے تیوروں سے اسے گھورا


نہ رے اپن کو جینز شرٹ منگتا ۔۔۔۔ وہ نہ میں سر ہلاتے بولی عاشی نے سر پکڑا


ہممم ڈول نے تمھارے لئے ڈریس بھجوایا ہے ۔۔۔۔ پری اور جیا نے اندر آتے کہا عینا نے بھاگ کہ ڈریس لیا دیکھا تو وائٹ سٹائلیش سی شرٹ اور وائٹ ہی جینز جسس پر ڈیزائننگ کی ہوئی تھی


اسکو پتا تھا تمہارے کرتوتوں کا جیا نے عینا کے بال بگاڑتے ہنس کر کہا


ڈول از بیسٹ یاہووو ۔۔۔ وہ خوشی سے اچھلتی واشروم میں بند ہوئی عاشی ہنستے ہوئے ان کی طرف مڑی جو چاروں ایک جیسے وائٹ پاؤں کو چھوتا فراک چوڑی دار پجامہ اور لال نیٹ کا ڈوبٹہ جنکے بورڈر پر گولڈن کام ہوا تھا لائٹ سے میک اپ میں وہ پریاں لگ رہی تھی


آفندیز کو دنیا میں ہی حوریں مل گئی۔۔۔ جیا نے سب کو دیکھتے کہا سب نے ہاں میں سر ہلایا


جی جی اور ہمھیں اپنے پرنس مل گئے اگر ہم خوبصورت ہیں تو ہمارے ہونے والے شوہر حضرات خوبصورتی کی مثالیں ہیں ۔۔۔۔ سارہ نے شان کو سوچتے شرما کہ کہا


آئے ہائے ابھی سے سیاں سیاں جی کا ورد کرنے لگی ابھی تو۔۔۔.


ابھی تو انہوں نے تمھیں اپنی محبت کی بارش میں بھگونا ہے ۔۔۔۔ جینی کا ادھورا جملہ عینا نے مکمل کیا وہ اسکی طرف دیکھنے لگی وہ بہت پیاری لگ رہی تھی عاشی نے اسکے کان کے پیچھے کاجل کا ٹیکا لگایا وہ سب ہی ایک دوسرے کو دیکھ کر شرما رہی تھی سوائے عینا کہ


یار رکو شرم تو ایسے ٹپک رہی ہے جیسے یہاں میں نہیں آپکے شوہر کھڑے ہوں ہیں نہیں مطلب ابھی صرف نکاح ہونا ہے رخصتی نہیں اللہ دا واسطہ اےے ہن نہ شرمائی۔۔. اس نے باقاعدہ ہاتھ جوڑے سب اسکو گھورنے لگی


تمھیں شرم نہیں ارہی تو ہمارا کیا قصور ہمھیں آرہی ہے شرم ہم شرما رہے ہیں ۔۔..پری نے کہا تو عینا نے جلدی سے خالی پڑا واس اٹھا کر پری کے قدموں میں رکھا سب نے حیرانی سے اسے دیکھا کہ یہ کر کیا رہی ہے


یہ کیا کیا؟؟؟؟ جینی نے ناسمجھی سے پوچھا


پری میڈم کی شرم نیچے گر گر ویسٹ ہورہی تھی تو میں نے سوچا ویسٹ ہونے سے بچا کر انکے چند منٹوں بعد ہونے والے شوہر کو دے دونگی تاکہ وہ شرمائیں اور یہ کریں ۔.۔۔۔۔ وہ معنی خیز لہجے میں بولی جہاں سب ہنسی وہی پری نے اسے گھورا


کیا کریں عینی۔؟؟؟ سارہ نے سوالیہ انداز میں پوچھا


رومینس میری جان اور شادی کی رات جھنگا لالا ہو ہو تو کرنے سے رہی ۔۔۔ .عینا نے دانت دیکھاتے کہا پری اور سارہ کا شرم برا حال ہوا تھا کیا ضرورت تھی اسکو پوچھنے کی


بہت ہوگئی مستی مذاق اب ہوجاؤ ریڈی جتنا ہونا ہے کچھ دیر میں فوٹو سیشن ہے ۔۔۔ عاشی کہتے ہوئے نیچے کو بڑھی


جھنگا لالا ہو ہو ۔۔...


جھنگا لالا ہو ہو ۔۔۔. عینا اور جیا نے پری اور سارہ کو چڑایا جینی منہ پہ ہاتھ رکھتی ہنسنے لگی


🔥🔥🔥🔥

زیادہ درد ہے ؟؟؟ بازان نے اسکے پاؤں پہ سپرے کرتے پوچھا بیرہ نے نفی میں سر ہلایا


آپ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا وہ میرے ساتھ مذاق کر رہا تھا ۔۔۔۔ وہ خفگی بھرے لہجے میں عالم کو دیکھتی بولی وہ مسکایا


نہ گڑیا ابھی یہی تو دن ہیں اسکو زلیل کرنے کے ۔۔۔۔ نومی نے مسکرا کہ کہا اور بیرہ کو اٹھانے میں مدد کرتے ڈریسنگ روم تک لے گیا


علی وہاں ڈریسز ہیں بہت سارے ہم بہن بھائی نے مل کر ڈیزائن کیے ہیں جو اچھا لگے چینج کرلو ۔۔۔۔. دانی نے کہا علی نے بیرہ کا نام سنا تو ڈریسسز کو غور سے دیکھتے ایک ڈریس لیتے واشروم گھسسا


اوو تم دونوں کی ڈریسسز تو ایک جیسی ہیں۔۔۔۔ نومی نے میک اپ کٹ اٹھاتے کہا اسکی بات پہ بیری نے جھٹکے سے علی کو دیکھا بیر والی ڈریس اسکو پہنے دیکھ اس نے گہرا سانس خارج کیا جانتی تھی اب کوئی نہ کوئی سین کریٹ ہوگا ۔۔۔۔


لیکن پھر کچھ سوچتے وہ مسکرائی علی کی تو خوشی کی انتا نہ رہی جب اسکو اپنے جیسے وائٹ کلر کے گاؤن میں تھی


علی تم جاؤ ہم آتے ہیں ۔۔۔۔۔. اسکو بیٹھتے دیکھ بیرہ نے سرد نظروں سے اسے دیکھتے کہا وہ ہممم کرتے علی خانزادہ روم سے باہر نکل گیا


رکو میں چینج کرکے آتی ہوں۔۔۔.


لیکن کیوں ۔؟؟؟


مجھے یہ کلر پسند نہیں آیا ۔۔۔ اس نے منہ بگاڑتے کہا اور واپس ڈریسنگ میں گھسی


پانچ منٹ بعد باہر آئی اور وہ سب اسکو تیار کرنے میں جٹ گئے


بازی جلدی کرلیں ایک گھنٹہ ہوگیا ابھی تک آپکی تیاریاں نہیں ۔۔۔ عاشی نے اندر آتے کہا لیکن بیرہ کو دیکھ تھمی اتنی خوبصورت


ماشاءاللہ میری جان حور لگ رہی ہو ۔۔۔. وہ اسکے گالوں پہ بوسہ دیتی بولی بیرہ گول گول گھومتی کھلکھلائی


چلو جانم چلیں ۔۔۔. بازان اور عاشی دونوں ہی نیچے کی طرف بڑھے تو وہ سب بھی پیچھے سے اسکا گاؤن اٹھاتے نکلے آگے آگے بیرہ تھی اسکے پیچھے وہ سب اسکا گاؤن سنبھال رہے تھے


🔥🔥🔥🔥


بیری آئی ایم سوری مجھے نہیں پتہ تھا کہ تمھیں موچ آئی ہے. ۔۔۔. بیرہ کی دی ہوئی ڈریس پہنتے وہ اسکے ہاتھوں کو چومتے بولا


کچھ نہیں ہوتا دراک چلؤ ہم چلیں نکاح ہوجائے گا. ۔۔۔.


وہ سالے تمھارے بغیر کچھ نہیں کرینگے ۔۔۔۔۔بیر نے ڈانت کچکچاتے کہا بیرہ نے اسے گھورا


ارے یار میرے تو سالے ہی لگتے ہیں نہ چلو چلیں۔۔۔۔ اسکے گاؤں کو سہی کرتے وہ اسکی کمر کے گرد ہاتھ پھیلائے اسے سہارا دے رہا تھا


\#کبھی شوق #ملاقات ہو تو #چلے آنا ہمارے #شہر 🖤


شہر میں اک ہی #پہچان ہے #کالا جوڑا مسکراتا #چہرہ ❣

🔥🔥🔥🔥


ساری شادیوں میں دلہے پہلے آتے ہیں اور ہماری شادی میں ہم ہی پہلے منہ اٹھا کہ آئی ہوئی ہیں .۔۔۔۔ جیا نے سارہ جینی اور پری سے کہا انہوں نے بھی معصومیت سے سر ہلایا وہ سب کافی دیر سے سٹیج پہ بیٹھی تھی لیکن دلہے صاحب تو آنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے اور عینا تو ایسے گھوم رہی تھی جیسے شادی ہسمسائی کی ہو ۔۔۔😂😂


عینا عینا بیٹھ جاؤ ادھر جا کہ اوپر کہاں جارہی ؟؟؟؟ اسکو اوپر جاتے دیکھ عاشی نے اسکا ہاتھ پکڑ کر کہا


جانی ان دلہوں کو زرا شرم لحاظ ہے کہ نہیں اتنی شرم آآرہی ہے نیچے آنے سے تو وہی مولوی لے جاؤں کہ جناب نکاح کرلیں نہیں مطلب حد ہی ہوگئی ہے ہم لوگ نمونوں کی طرح یہاں کب سے بیٹھی ان بےشرموں کا انتظار کر رہی ہیں اور وہ لوگ ہیں کہ ۔۔...۔۔۔


ششششش سوری فار دا لیٹ ۔۔۔۔۔.کمر کے گرد لپٹا ہاتھ گردن پہ محسوس ہوتی سانسیں اور گھمبیر آواز میں کی گئی سرگوشی وہ آنکھیں بند کر گئی


بولتی بند ہوگئی ایسے تو بڑی بولڈ بنی پھرتی ہو؟؟؟ داحی نے اسکے لال چہرے کو نظروں سے دل میں سموتے کہا


چلو جی آگئے ہو تو نکاح بھی کرلیں یا کسی اور کو بلا کہ انویٹیشن کارڈ بھجواؤ۔۔۔ خود کو کمپوز کرتے عینا نے سنجیدگی سے طنز مارا داحی اسکا ہاتھ پکڑتے سٹیج پہ لے گیا اسکے انداز پہ عینا کے ہونٹ مسکراہٹ میں ڈھلے


میں محبت #بے\_پناہ و #با\_کمال کرونگا ، 🥰😍


تم سے #نکاح کر کے اپنا #عشق\_حلال کرونگا 👩‍❤️‍👨😘🥀💞


💋😘💋💋😘


چلیں پھر آج ہمیشہ کے لئے خود کو آیک دوسرے نام کرلیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ عالم نے عانیہ کو محبت پاش نظروں سے دیکھتے دلنشیں انداز میں کہا عانیہ نے مسکرا کہ اثبات میں سر ہلایا


\#نکاح میں آؤ گی تو #عشق بھی کر لیں گے..

یوں حرام #محبت ہم سے نہیں ہوتی..🖤🙂

\#\_\_\_گل 👑❤️


شکر آگئے ورنہ مجھے تو لگ رہا تھا دلہا بھاگ گیا۔۔۔۔۔ ہاہاہا آپنی ہی بات پہ جیا ہنسی


جھلی ۔۔۔ ابرار نے اسکی چنری سہی کرتے مسکا کر کہا جیا اسکو دیکھتے مسکرائی


اتنی سی #خواہش ہے اس #دل کی\_\_\_\_🙈


مرشد 🙂


پہلے #وفا❤ ، پھر #نکاح😊 ، پھر #نِکی😂 #نِکا😁


√√√√√√√√√√√√√

سارہ کیا ہمیشہ ہمشیہ کہ لئے میری ہونا چاہوں گی دولت شہرت کا تو پتہ نہیں لیکن عزت اور محبت اتنی دونگا کہ تم خود کو دنیا کی سب سے خوش قسمت لڑکی تصور کرو گی۔۔۔۔۔۔ وہ اسکے سامنے ایک گھٹنے کے بل بیٹھتے آنکھوں میں محبت کے دیپ جلائے بولا


سب ہی انکی طرف متوجہ ہوئے تھے سارہ نے ہاں میں سر ہلایا اور اسکے روبرو بیٹھتے سب کچھ بھلاتے اسکے گلے لگی علی نے کوفت سے آنکھیں گھمائی دانی ان سب نے ہونٹنگ کی


💗محبت وہ ھے جو #محبوب کو چھونے کے #بغیر کی جائے!!!💗


💗جبکہ #عشق کا تقاضہ یہ ہے محبت کو #نکاح میں لیا جائے!!*~^*!❤️❤️


😎❤️🔥


اتنی ہمت میں صدقے أکیلے میں دیکھانا ریٹرن میں ۔۔ میں اس سے بھی بیسٹ دونگا ۔۔ وہ اسکے کان کی لو پہ لب مس کرتے بولا سارہ جلدی سے پیچھے ہوتی کھری ہوئی


مجھے ان سب جیسے کچھ نہیں آتا بس اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ ایک بار میرے نام ہوگئی تو مرتے دم تک ساتھ رہوں گا نہ دور ہونگا نہ ہونے دونگا ۔۔۔ اسکے ہاتھ پر لب رکھتے سارب نے کہا جینی شرم سے سرخ ہوئی


استغفار آجکل کہ بچے بھی نجانے کیسی کیسی حرکتیں کرتے ہیں ۔۔۔.مولوی صاحب نے کانوں کو ہاتھ لگاتے کہا وہ سب ہنسنے لگے


مولوی بات تو ایسے کر رہے ہیں جیسے انہوں نے کبھی ایسا کچھ نہ کیا ہوتا ہی ہی ہی. ۔.۔۔۔. شان نے سارہ کے کان میں سرگوشی کی وہ اسکو گھورنے لگی


یہ سویٹ ڈش کہاں ہے اور وہ کمینہ بھی نظر نہیں آرہا ۔۔۔. علی نے اردگرد دیکھتے کہا


نکاح شروع کرتے ہیں. ۔۔۔۔۔ مولوی صاحب نے بسم اللہ پڑھنت کہا


رکیں وہ گڑیا آگئی۔۔۔۔سارب نے بیرہ کو دیکھتے کہا


کہا تھا نہ تمھارے بنا کچھ نہیں ہوگا انکا ۔۔ بیر نے سرگوشی کی وہ مسکرا کہ اسے دیکھنے لگی علی کا وحود تو آنگاروں پہ لوٹ رہا تھا ان دونوں کو ایک سی ڈریسنگ اور ایک دوسرے کی بانہوں میں دیکھ


نکاح شروع کریں۔۔ بازان نے کہا تو مولوی صاحب نے سر اثبات میں ہلاتے نکاح پڑوانا شروع کیا پہلے عالم عانیہ پھر سارب جینی ۔۔ ابرار جیا ۔۔۔۔ سعد پری۔۔ شان آگے سارہ کا نکاح پڑھایا لاسٹ میں داحی اور عینا کا پڑھایا سب نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے


یا اللہ ہم بھی آپکے معصوم بندے ہیں چلو ایک ہی سہی سے تو سہی ۔۔۔ دانی اور نومی نے اکھٹی دعا مانگتے ہاتھ چہرے پہ پھیرتے آنکھیں کھولی عینا نے تو آٹھ کر بنگھڑا ڈالنا شروع کیا تھا وہ سب ہنسنے لگے


لگتا ہے اس بیٹی کو زیادہ جلدی تھی ۔۔۔ مولوی صاحب نے عینا کی خوشی دیکھ کر کہا وہ سب ایک دوسرے کو دیکھتے ہنسنے لگے


اور میری شادی ۔۔۔.بیر نے کہا تو وہ اپنی دلہنوں کو چھوڑتے اسکے پیچھے بھاگے پارٹی کے لوگ ڈنر کر کے اپنے گھر کو نکلے تھے بیرہ ہنسی


چلیں دلہنوں اپنے رومز میں جاکر ریسٹ کرو پھر کل بھی تم لوگوں نے تھک جانا ہے ۔۔۔ عاشی نے انہیں روم میں جانے کا کہا وہ سب منہ بناتے اوپر بڑھی تھی عاشی بھی اپنے روم میں چل دی


بیرہ. ۔۔۔۔۔


تم ابھی گئے نہیں ؟؟؟؟ علی کی آواز پہ مڑتے وہ مسکا کر پوچھنے لگی


تمہارے بغیر کیسے جاتا ۔۔۔. اتنا کہتے اس نے سپرے بیرہ کے منہ پہ کی وہ کھانستے کھانستے بے ہوش ہوتی گرنے لگی لیکن علی نے اسے گود میں اٹھائے مینشن کے پچھلے دروازے سے نکلا


تم میری ہو اس کمینے کی نہیں میں تمھیں کسی اور کا نہیں ہونے دونگا ۔۔۔۔ اسکو گاڑی کی بیک سیٹ پہ لیٹاتے وہ اسکے گال چومتے جنونیت سے بولا اور گاڑی میں بیٹھتے زن سے گاڑی بھگا لے گیا


🔥🔥🔥🔥

 #رابطے بھلے نہ ہوں ، #چاہتیں\_تو\_رہتی\_ہیں🥀

❤️ #درد کے توسط سے ، #نسبتیں تو رہتی ہیں🥀


❤️چھوڑ جانے والوں کو #روک تو نہیں سکتے🥹

❤️مگر #مدتوں انکی \_\_\_ #\_\_عادتیں تو رہتی ہیں🥀


بھائی اگے بہت سے آدمی ہیں ۔.تھوڑا سنبھال کے۔۔۔ کسی گتا کے باہر وہ کھڑے تھے تبھی عالم نے اندر جھٹکتے بازان سے کہا وہ سب اپنے اپنے ہتھیاروں کے ساتھ اندر جانے کے لئے تیار تھے


عالم اگر تم نے نہیں جانا مت جاؤ ۔۔۔ لیکن مجھے اپنی بیری سہی سلامت چاہیے اور میں جارہا ہوں۔۔۔۔ بیر ہاتھ میں موجود ہنٹر کو زمین پر مارتے غصے سے دھیمی آواز میں غررایا وہ کہیں سے بھی نرم دل بیر نہیں لگ رہا تھا عالم کو اس میں بچپن کا دراک نظر آیا جو اپنی بیری کے لئے کچھ بھی کر گزرنے کو تیار تھا


💞 وہ میری #خواہش نہیں ہے 💞

💗 خواہش تو #ادھوری رہ جاتی ہے 💗

❣️وہ میری #ضرورت بھی نہیں ہے❣️

💟ضرورت ایک دن #ختم ہو جاتی ہے


💖 وہ تو میری #جان ہے💖

💝جب تک #وہ ہے تب تک #میں ہوں♥


* دانی نے وہاں دو بم پھینکے جس سے وہ آدمی ڈر گئے کہ بم ہے لیکن اس سے نکلتے دھوئیں پہ سب نے اپنی گنز نکالی اور گولیوں کی برسات کردی وہی وہ سب ہی اندر کی طرف بڑھے ایک کے ایک فائر کرتے وہ اآگے بڑھ رہے تھے بیر نے ہاتھ گھوماتے ہنٹر سے ان لوگوں کے جسموں کو زخمی کرنے لگا جہاں کچھ دیر پہلے موت سی خاموشی تھی وہاں اب چیخ و پکار گونج اٹھی تھی


سعد اپنے ہاتھوں میں چاقو پکڑے آپنی طرف آنے والے آدمیوں کے سینے پہ پاؤں مارتے نیچے گرایا اور دوسرے کے سینے میں چاقو کھونپتے وہ تیسرے کے سینے پہ دونوں پاؤں رکھتے دباؤ دیا وہ تینوں ہی بے جان ہوتے گرے


دانی اور نومی تو ان آدمیوں کو ٹانگوں سے پکڑ کر نیچے پھینکتے اور اس پر چڑھ کر اسکے بال کھینچتے اسکے چہرے کا نقشہ بگاڑنے میں لگے تھے


ابرار اور شان دونوں ہی اپنے ہاتھوں سے انکی گردنیں توڑنے میں مصروف تھے ابرار کی طرف چاقو لے کر آتے آدمی دیکھ بازان نے گولی اسکے سر میں ماری اور پھر سے انکو مارنے میں مگن ہوا


داحی اور عینا ہم انکو سنبھالتے ہیں تم اندر جاؤ مگر دھیان سے دروازے سے ہرگز مت جانا دیوار توڑنی پڑے تو توڑ دینا ۔۔۔۔۔ بیر نے سنجیدگی سے انکو دیکھتے کہا کیونکہ وہ لوگ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے بسس بڑھتے ہی جارہے تھے وہ دونوں سر ہلاتے گفا کی اگلی طرف سے نکلے سامنے ایک بہت ہی بڑا کمرہ تھا


یقیناً کوئی جھول ہے داحی اتنی آسانی سے وہ بیرہ کو نہیں دےگا۔۔۔ عینا نے پرسوچ آنداز میں نظریں گھماتے کہا اسکی نظر ایک ٹریکٹر پر پڑی جو دیوار توڑنے کے کام آسکتا تھا وہ داحی کو دیکھتی مسکرائی

🔥🔥🔥

سر میں اٹھتی درد کی لہروں نے اسے آنکھیں کھولنے پر مجبور کیا مندی مندی سی آنکھیں وا کرکے دیکھی تو ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا نظر آیا اسے گپ اندھیرا اور گہری موت سی خاموشی اسے یاد آیا کہ کیسے علی نے اسکے ساتھ دھوکا کیا اس نے ہاتھ چھڑانے چاہے جو رسی کی قید میں تھے اور اوپر کو بندھے ہوئے تھے اس نے پاؤں آگے کرتے کچھ محسوس کرنا چاہا لیکن کسی سخت چیز اور کتوں کی غررانے کی آواز سن اس نے جھٹ سے پاؤں واپس کھینچا


اسے محسوس ہوا اس کی گردن پر کچھ رینگ رہا ہے گردن تھوڑا سا ہلائی تو محسوس ہوا کہ سانپ ہے اسکے منہ پر پٹی نما کچھ نہیں تھا شاید وہ اسکی خوفناک چیخیں سننا چاہتا تھا لیکن اس بات سے انجان تھا کہ اسے ان سب کی عادت تھی اسے جانوروں کو اپنے قید میں کرنا بہت پسند تھا وہ اپنی سحر زدہ آنکھوں سے جانوروں کو ہپناٹائس کرلیتی تھی خدا نے ہر فن سے نوازا تھا اسے ۔۔۔۔


بہت کرلیا جانوروں کا شکار اب تم جیسے گیڈروں کو اپنا غلام بنانا ہے ایک بار مہلت کیا دے دی تم نے تو خود کو جنگل کا بادشاہ ہی سمجھ لیا ۔۔۔۔۔۔۔ وہ دل میں اس سے مخاطب ہوئی اچانک ایک جگہ روشنی ہوئی روشنی آنکھوں میں چببھی تو اس نے آنکھیں بند کی کچھ سکینڈ بعد آنکھیں کھولی جہاں پانی سے بھرے شیشے کے ٹینک موجود تھے اسکے اندر شارک موجود تھی


کمال ہے ویسے۔۔۔. تمھاری ہمت کی داد دینی پڑے گی.۔۔. ایک چیخ تک نہ نکلی واہ بہت پکی کھلاڑی ہو ۔۔۔۔۔ اچانک لائٹس اون ہوئی تو علی نے اسکے چہرے پہ پھونک مار کر بال پیچھے کرتے کہا بیرہ نے طنزیہ مسکراہٹ سے اسے دیکھا


شیرنی ان معمولی جانوروں سے نہیں ڈرا کرتی ۔۔۔۔۔


ہمممم مجھے یہ خوبصورت شیرنی اپنی زندگی میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چاہئے ۔۔۔۔ وہ اسکے ہونٹوں کے قریب اپنے ہونٹ لے جاتے بولا بیرہ نے گھما کے ٹانگ اسکے پیٹ ماری اور گھٹنے کو اسکی نازک جگہ پہ دے مارا علی درد برداشت کرتے نیچھے بیٹھا


شیرنی کے قریب آئے تو چیر پھاڑ ڈالے گی ۔۔۔۔تم جیسے کتوں کی اوقات یہی میرے قدموں میں ہے۔۔۔ سمجھا ۔۔۔۔ایا بڑا تھا میرے بیر کی جگہ لینے ۔۔۔۔اس نے منہ بناتے کہا علی نے خونخوار نظروں سے اسے گھورا اور ایک دم اٹھتے شدت سے اسکے جبڑے کو اپنے ہاتھوں میں دبوچا


مجھے مجبور مت کرو کہ میں تمھیں اپنا وہ روپ دیکھاؤ جو دوسروں کے لئے ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ سرخ آنکھیں لئے اسکے منہ پہ دھاڑا تو بیرہ نے زور دار قہقہہ لگایا


ہاہا ہاہاہاہاہا سیریسلی نہیں علی سیریسلی مطلب کہ تم انڈرورلڈ کا بادشاہ کہتے ہو خود کو رائٹ ؟؟؟؟ لیکن انڈرورلڈ جیسا دماغ کیوں نہیں تمھارے پاس ہاں۔


کہا مطلب ؟؟؟؟؟


ارے میری جان یہی کہ کسی بھی وقت میرا شوہر اور میرے بھائی یہاں اتے ہونگے تم نے ایسے ہی اتنا تکلف کیا مجھے کڈنیپ کرنے کا ۔۔۔۔ اس نے رسی کو اپنے نوکیلے بریسلیٹ سے کاٹتے اس سے ہنس کر کہا اور یہاں وہاں دیکھا اسکے پیچھے کتوں کی غرراہٹ تھی وہ سخت چیز ایک مگرمچھ کا بچہ تھا


انہی کا ہی انتظار ہے بندوبست کر رکھا ہے میں نے سب کا ۔۔۔پچھلی بار تو میں ان لوگوں کو نقصان نہیں پہچانا چاہ رہا تھا کیونکہ تمھیں درد میں نہیں دیکھ سکتا لیکن اس بار جو تمارے اور میرے بیچ آئیگا وہ بہت پچھائے گا۔۔۔۔. علی نے زہریلی مسکراہٹ سے کہا تو بیرہ نے سنجیدگی سے اسے دیکھا


اوہہ سویٹ ڈش تم پریشان نہ ہو تمھیں تو بتاؤ گا نہ کہ کیا بندوبست کیا ہے ۔۔۔۔ باہر میرے ہتھیاروں سے لیس آدمی موجود ہیں۔۔۔۔ اگر وہاں سے بچ کر وہ اندر آئیں گے تو وہ دیکھو وہاں جو زمین ہے غور سے دیکھو نہ جند میری ۔۔.اچھا تمھیں ڈیمو دیکھاتا ہوں ۔۔۔۔ علی نے کہ بیرہ کی آنکھیں حیرت سے پھٹی جب علی نے وہاں ایک بال پھینکی تو وہاں سے آگ کا لاوا نکلنے لگا


بہت آرام دہ موت دونگا انکو قسم سے اگر وہاں سے بچ گئے تو ۔۔۔۔ مجھ سے نہیں بچے گے۔۔۔۔ وہ غصے سے بولا خود کو سنجیدہ رکھتے وہ علی کو دیکھنے لگی جو اسکو ہی دیکھ رہا تھا


بہت خوب اپنی موت کا انتظام بہت عمدہ کیا ہے تم نے ۔۔۔. وہ مسکائی۔۔. علی نے ہنستے ہوئے اسے دیکھا


تم کیا سوچ رہی ہوگی کہ وہ لوگ ونڈوز سے آجائیں گے لیکن ایک مزے کی بات بتاؤں یہاں اندر انے کا صرف ایک ہی راستہ ہے ۔۔۔۔ وہ قہقہ لگاتے بولا بیرہ نے کوفت سے اسے دیکھا


قہقہ لگاتے کسی شیطان سے کم نہیں لگ رہے ۔۔۔ بیرہ نے پاوں سے سانپ جھٹکتے کہا علی سنجیدہ ہوا اور اسکی گردن سے بچھو ہٹانے کے بہانے اسکی خوشبو خود میں بسانے لگا۔۔۔۔۔۔ دیوار ہلنے لگی اور ایک دم ساری کی ساری دیوار زمین بوس ہوئی۔۔۔ بلیک پینٹ شرٹ میں ملبوس ٹریکٹر پر بیٹھی عینا اور اسکے ساتھ ہی داحی نظر آیا


سالے میری جانی کو چھوئے گا ۔۔۔۔ علی پہ چمپ کرتے وہ غررائی علی نے پیچھے ہوا اور ایک کرارا تھپڑ عینا کے منہ پہ مارا تھپڑ اتنی شدت کا تھا کہ وہ زمین بوس ہوئی اسکو اپنا سر گھومتا ہوا محسوس ہوا داحی نے ہوا میں اچھلتے ایک پاؤن اسکے منہ اور دوسرا اسکے سینے پہ مارا غلی پیچھے ہوا بیرہ نے سیٹی بجائی عینا منہ پہ ہاتھ رکھتے کھڑی ہوئ


ٹھیک ہو۔۔۔..اسکے گال پہ کس کرنے لگی لیکن انگلیوں کے نشانات دیکھ اسکا میٹر گھوم گیا

علی نے آگے بڑھتے ایک زور دار پنچ داحی کی ناک پہ مارا وہاں سے خون بہنے لگا اور داحی کے ہاتھ کو جھٹکے سے موڑا کہ کرچ کہ آواز سے داحی کا بازو ٹوٹ چکا تھا داحی نے بمشکل اپنی چیخ روکی


بیرہ نے بند آنکھوں سے ہاتھوں کی رسی کولنے کی کوشش جاری رکھی داحی کی سسکی اسکا دل چیر گئی عینا نے آگے بڑھ کر علی مکہ مارنا چاہا لیکن علی نے اسکے ہاتھ کو موڑ کر اگ کی طرف دکھا دیا


اس سے پہلے وہ گرتی دانی اور نومی نے اسے پکڑا علی نے داحی کے سر کو پلر میں مارتے سرخ گرے آنکھوں لیے پیچھے مڑا داحی ہواس کھوتے زمین پہ گرا


داحی...... عینا کی دردناک چیخ گونجی وہ بھاگ کر داحی کے پاس آئی جو بے سدھ پڑا تھا سر سے پانی کی طرح بہتا خون ۔۔۔۔ وہ علی کو مارنے کے لئے تیش سے بھاگی ۔۔۔ علی نے نیچے جھک کر اسکے پاؤں پکڑ کر گھماتے دور پھینکا وہ دیوار میں نصب کیلوں میں جا بجی کیل اسکے جسم میں پپوست ہوئے اس نے تکلیف سے داحی کو آخری نظر دیکھا اور اسکی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھاگیا


وہ سب اندر آچکے تھے سوائے بیر اور بازان کے وہ باہر کے آدمیوں سے نپٹ رہے تھے


بیرہ کی بند آنکھوں سے آنسو نکلا اسکے لئے یہ منظر یہ چیخ کسی قیامت سے کم نہ تھا اس دانی اور نومی کو اپنے مکوں سے سجا دیا عالم اور سارب نے آسکے ہاتھ پکڑتے پیچھے کھینچا لیکن دانی اور نومی دونوں ہی بے ہوش ہوچکے تھے کیونکہ علی نے مسلسل انکے سر پر وار کہے تھے


کمینے تو ۔۔۔۔. سارب نے ایک مکہ علی کی گال پہ مارا آسکا ہونٹ پھٹا اور خون رسنے لگا اس نے غصے سائیڈ پہ پڑی شراب کی بوتل اٹھائی اور شان کے سر پر دے ماری سب کا حال وہ بہت برا کر چکا تھا شاید اس بار قسمت آفندیز کا ساتھ نہیں دے پارہی تھی سب پہ فتح پانے والے آفندیز یوں بے جان پڑے تھے


تمہارے آخری بھائی اور اس کمینے کو جنت پہنچا کر آتا ہو سویٹ ڈش تم میرا ویٹ کرنا اوکے ۔۔۔ اسکی کلائیوں پہ لب رکھتے کہا جہاں سے خون بہہ رہا تھا بیرہ نے ہاتھ جھٹکے


بھائی۔۔۔۔ علی باہر کو گیا تو بیرہ کی درد بھری سرگوشی نکلی ان سب کے اس حال کی وہ زمیدار تھی کاش وہ ٹریسر نہ لگاتی تو اب اسکے بھائی اس حال میں نہ ہوتے


اس نے زور سے رسی کھینچی اور رسی کچھ چاقو سے کاٹنے اور زور سے کھینچے جانے پہ ٹوٹ گئی


آج یا تم نہیں یا بیرہ آفندی نہیں ۔۔۔ وہ زخمی شیرنی بنی باہر کی طرف بھاگی جہاں گولیوں کی آوازیں آرہی تھی


دل کی ضد نے ہی سکھایا ہے قلندر ہونا

ورنہ دشوار تھا قطرے کا سمندر ہونا


رونا چاہا بھی کسی غم پہ تو آنسو نہ گرے

تھا تعجب کا سبب آنکھ کا بنجر ہونا


اس نے تدبیر مٹانے کی بہت کی #زخمی

میری تقدیر میں لکھا تھا سکندر ہونا

🔥🔥🔥🔥

۔۔۔۔ تم سے تو میں نپٹو گا ۔۔۔علی نے باہر آیا بازان نے طنزیہ مسکراہٹ سے اسے دیکھا


سسس۔۔۔ بیر جو علی کو دیکھ رہا تھا کہ پیچھے سے کسی نے اسکے کندھے پہ چاقو سے وار کیا وہ درد کچھ پل تو ہل ہی نہ سکا


پیٹ پہ وار کرنے والے نہیں پسند مجھے ۔۔۔وہ ادمی دوبارہ اس پر وار کرتا کہ بیر نے پیچھے مڑ کر اسکا وہی ہاتھ پکڑا جس میں چاقو تھا اور اسی کی شہ رگ کاٹ دی وہ نیچے گر کر تڑپنے لگا


علی نے بازان کو پنچ مارنا چاہا بازان نے اسکا وہی ہاتھ پکڑا اور نیچے سے گھٹنہ اٹھا کر اسکے بازو میں دے مارا علی نے ضبط سے سرخ ہوتے چہرے سے ٹانگ گھما بازان کے سینے پہ ماری وہ دونوں گھتم گھتتا ہوئے ایک شیر تھا تو دوسرا سوا سیر


وہ جو آدمیوں کی فوج سے لڑ رہا تھا کہ پیچھے سے کسی نے اسکو انجیکشن انجیکٹ کرنا چاہا لیکن اسکا ہاتھ ہوا میں متعلق ہوا منہ پہ مکا اور سینے پہ زور دار ہیل لگنے سے وہ پیچھے جا گرا ۔۔۔۔ بازان جو علی کے اوپر ہوتے اسکے چہرے کو مکوں سے سجا رہا تھا بیرہ کو دیکھنے لگا موقع کا فائدہ اٹھاتے علی نے اسے پیچھے پھینکا اور اس پر گن تانی


سویٹ ڈش اگر ایک قدم بھی اور اس کمینے کی طرف بڑھایا تو تمہارے اس جان سے پیارے بھائی کو اوپر پہنچانے میں زرا سی دیری نہیں کرونگا۔۔۔۔۔بیرہ کو بیر کے گلے لگتے دیکھ وہ بازان کے دل کا نشانہ باندھتے چیخا بیری رکی


ہمھیں مارنے کے لئے تجھے ہمارے جیسا ہونا پڑے گا ۔۔۔۔۔ بازان نے جھٹکے سے اسکے گن والے ہاتھ پہ پاؤں مارتے کہا اور بیر علی پہ بھوکے شیر کی طرح جھپٹا اور اپنی اپنی نفرت میں جھلستے ایک دوسرے کو بری طرح پیٹ رہے تھے علی نے بیر کو دکھا دیتے اسکے گولی لگت کندھے پہ ٹانگ ماری بیر درد ضبط کرتے گھوما اور اسے موقع دئے بنا ایک کے بعد ایک پنچ اسکے منہ پہ مارنے لگا اتنا کہ اسکے منہ سے خون رسنے لگا۔۔۔۔۔ اسکا منہ کا نقشہ بگاڑتے وہ پیچھے ہوا


بھائی ۔۔۔


کچھ نہیں ہوا گڑیا۔۔۔۔۔ بیرہ کی نم آواز پہ بازان نے اسے خود میں بھینچا اسکے سر پہ لب رکھتے وہ پیار سے بولا


اور آدمی آرہیں ہیں ۔۔۔۔پری نے وہاں آتے کہا بیر نے سنجیدگی سے بازان کو دیکھا وہ آدمی گفا کے اندر آئے لیکن رکے کیونکہ انکا باس بیرہ کے رحم و کرم پر تھا اور وہی اشارہ کر رہا تھا انہیں رکنے کا وہ مغرور بادشاہ آج اپنے ہی عشق کے ہاتھوں مرنے چلا تھا بیرہ نے ایک نظر بیر کو دیکھا اور ایک ہی جھٹکے میں اس نے چاقو علی کے پیٹ میں گھسایا


علی کے منہ سے خون نکلا درد سے چہرہ خطرناک حد تک سرخ ہوا لیکن اسکے ہونٹوں پہ مسکراہٹ تھی گہری مسکراہٹ اسکی نظریں بیرہ کے چہرے کا طواف کر رہی تھی جیسے آخری بار وہ اس چہرے کو اپنے دل و دماغ میں حفظ کر لینا چاہ رہا تھا تاکہ مرنے کے بعد بھی وہ کبھی اسے نہ بھول سکے


ہم آفندیز جس سے محبت کرتے ہیں اسے سر آنکھوں پہ بیٹھایا کرتے ہیں اور دشمنی میں سب کو انکے اصل مقام یعنی قبرستان میں پہنچا دیتے ہیں یوں ہی نہیں ڈرتا زمانہ آفندیز کے نام سے۔۔۔۔بازان نے اسکو تمسخرانہ نظروں سے دیکھتے کہا لیکن وہ تو بسس بیرہ کے تاثرات دیکھ ریا تھا اسکے ہاتھ کپکپا رہے تھے وہ گولی نہیں چلا پارہی تھی


تم میری نہیں ہوسکتی اور میں تمھیں کسی اور کا ہوتے نہیں دیکھ سکتا میں زندہ رہا تو روز تمھیں تکلیف دونگا ۔۔۔۔تم م۔۔میری زندگی ہو۔۔ تمھاری بنا میں جی نہیں سکتا تو کیوں نہ اپنی ہی زندگی کے ہاتھوں میں اس ظالم دنیا سے کوچ کرجاؤ۔۔۔۔۔ اس نے مسکرا کر اسے دیکھا اسکے نازک ہاتھوں میں گن کو دیکھ وہ اسکے ہاتھ تھام گیا اور ٹریگر پہ اسکی انگلی پہ اپنی انگلی رکھی بیر نے غصہ سے اسے دیکھا اور اسکی طرف بڑھا


میں بہت خوش قسمت ہوں جو میں تم سے ملا ۔۔۔اور تمہارے ہی ہاتھوں میں آج اس فانی دنیا سے بہت دور چلا جاؤں گا۔۔۔ میں نے سنا تھا جنون جب حد سے بڑھ جائے تو موت واقع ہونا لازم و ملزوم ہوجاتا ہے ۔۔۔آج وہ وقت مجھ پر آن پہنچا ہے ۔۔۔۔. وہ کرب بھرے لہجے میں بولا اسکی گرے آنکھیں خون اترا ہوا تھا


❖ ❤️── ❤️✦ ──『✙』── ✦❤️ ── ❤️❖


💕سنوں_____!!!!! #جان💕💕


💕کھونا اور پانا #محبت نہیں ہوتا__!!!!💕💕


💕محبت تو #آدب ہے______!!!!!💕💕


💕لحاظ ہوتا ہے______!!!!💕💕


💕ایک دوسرے کی #پکار پہ لبیک ہوتا ہے__!!!💕💕


💕محبت تو #احساس ہوتا ہے____!!!!💕💕


💕جس سے ہوجائے بس وہی سب سے خاص ہوتا ہے💕


❖❤️ ── ❤️✦ ──『✙』── ✦❤️ ── ❤️❖


بیر نے اسکے ہاتھ ہٹانا چاہے لیکن علی نے الٹے ہاتھ سے اسکا گلا پکڑا اور غضب ناک تیوروں سے گھورنے لگا


اگر میری سویٹ ڈش کو کبھی کچھ ہوا نہ تو تم زندہ نہیں رہو گے شکل سے تو کمینے لگتے ہو لیکن اگر اپنی کمینگی بیرہ کو دیکھائی تو ۔۔۔۔. اس نے اتنا کہتے اسے پرے دکھیلا اور بیرہ کی انگلی پہ دباؤ بڑھاتے ٹریگر دبا دیا


🔖


*جہاں باتیں #دلوں کو #زخمی کرنے لگ جائیں....*


*وہاں باتیں #ختم کر دینی چاہئے....*


علی۔۔۔۔. گولی کی آواز کے ساتھ بیرہ کی چیخ نکلی نجانے کیوں ۔۔۔؟؟؟شاید وہ دل سے اسے اپنا دوست مان چکی تھی وہ رونے لگی اتنا کہ روتے روتے اسکی سسکی بندھ گئی بیر نے اسکے گرد حصار بنایا


پری ایک جانب کھڑی رو رہی تھی جیسا بھی تھا وہ اسکا باس تھا جس نے اسے اتنا بڑا کیا تھا اسکی یوں اس طرح موت ۔۔. وہ اپنے منہ پہ ہاتھ رکھتی روتی چلی گئی


بازان نے دیکھا وہ سب آدمی گھٹنوں پہ بیٹھے تھے سب کے سر جھکے ہوئے تھے اور آنکھیں نم تھی کیونکہ علی خانزادہ کو انکو بہت عزیز تھا لیکن اب بیرہ ہی اب انڈرورلڈ کی پرنسسز تھی وہ اسکے احترام میں جھکے تھے


علی نے پہلے ہی ایک میٹنگ میں سب واضح کردیا تھا اپنی ساری پراپرٹی ساری کمپنیز ،سارا بینک بیلنس وہ بیرہ کے نام کرچکا تھا شاید اسے معلوم تھا اپنا انجام ۔۔۔.


بیرہ ہوش کھوتے اسکی بانہوں میں جھول گئی۔۔۔ بیر نے اسکو اپنی گود میں اٹھائے باہر کی طرف قدم بڑھائے بازان نے پری کو انکے پیچھے جانے کا اشارہ کیا لیکن وہ رکا


عالم عینا وغیرہ کہان ہیں ؟؟؟


وہ سب ہوسپیٹل میں ہیں ۔۔۔۔ پری نے بتایا بازان نے ناسمجھی سے اسے دیکھا تو پری نے بتایا کہ کیسے علی نے انکی حالت کردی اور کیسے وہ بیرہ کے جانے کے بعد انکو وہاں سے ہوسپیٹل لے گئی


اوکے بچے بہت بہادر ہو تم۔۔ وہ نرم لہجے میں بولا اور علی کو ان آدمیوں کی مدد سے اٹھاتے تدفین کے لئے لے جایا گیا


#محبت چیز ایسی ہے . ❣️


#کبھی ہوتی ہے اپنوں سے . ❣️


#کبھی ہوتی ہے سپنوں سے . ❣️


#کبھی انجان راہوں سے . ❣️


#کبھی گمنام ناموں سے . ❣️


♥️♥️♥️


#محبت چیز ایسی ہے . ❣️


#کبھی ہوتی ہے پھولوں سے . ❣️


#کبھی بچپن کے جھولوں سے . ❣️


#کبھی بے اِخْتِیاری میں . ❣️


#کبھی پکے اصولوں سے . ❣️


♥️♥️♥️


#محبت اک محبت ہے . ❣️


#محبت اک صداقت ہے . ❣️


#محبت اک عبادت ہے . ❣️


#محبت چیز ایسی ہے ., ❣️


♥️♥️♥️


#دکھوں میں رول دیتی ہے ، ❣️


#درد انمول دیتی ہے ، ❣️


#زہر بھی گھول دیتی ہے . ❣️


#محبت چیز ایسی ہے . . . ! ❣️


😍😊😊🦋


🔥🔥🔥🔥🔥


آج تین ہفتے بعد ان سبکو ہوش أیا تھا ان سب نے اٹھتے ہی بیرہ کا پوچھا تھا تو بازان نے انہیں سب بتایا کہ علی مرچکا ہے اور بیرہ بلکل ٹھیک ہے۔۔۔۔عاشی وغیرہ کو بسس اتنا بتایا گیا تھا کہ ان سب کا ایکسیڈینٹ ہوا ہے


نہیں ایک بات بتاؤ تم سب نے ہمھیں اکیلا چھوڑ کر اوپر جانے کی تیاری تو نہیں کرلی تھی جو تین ہفتے بعد ہوش میں آئے ہو ۔۔؟؟؟ وہ سب اس وقت آفندیز مینشن میں موجود تھے جیا نے ان سب کو دیکھتے پوچھا اب بھلا کہاں اس سے خاموش رہا جاتا تھا


ہمھیں پتہ نہیں تھا کہ بھابی ہمھیں مسس کر رہی ہیں ورنہ بھوت بن کر آپکے سامنے آجاتے لیکن پھر بھی آپ نے ہی بھوت بھوت چلا کہ بھاگنا تھا۔۔۔۔ دانی نے ٹکا سا جواب دیا بدلے میں اس نے صرف دانت دیکھانے پہ اکتفا کیا حقیقت ہی تو تھا وہ جن بھوتوں سے بہت ڈرتی تھی


ویسے کمال نہیں کر دیا آپ لوگوں نے لوگ نکاح کے بعد گفٹ دیتے ہیں اور ہمارے شوہروں نے ہمھیں تحفے میں اپنی خاموشی اور درد دیا ہے ۔۔۔.۔ سارہ نے شان کے زخموں سے چور وجود کو دیکھتے شکوہ کیا


آئے ہائے بھابی تو رومینس کے موڈ میں لگ رہی ہیں ۔۔. عینا نے کہاں باز آنا تھا ہوگئی شروع پری کے ہاتھ پہ ہاتھ مارتے وہ ہنسی سارہ نے اسے گھورا باقی سب نے مسکراہٹ دبائی


ویسے اپس کی بات بتاؤ تمھاری کھینچی جیسی چلتی زبان کو میں نے بہت مسس کیا ہے ۔۔۔۔.جینی نے عزت بےعزت دونوں مکس کرتے کہا تو سبکا قہقہ گونجا سارب نے منہ کھول کر اسے دیکھا


سنو تم اس بلی کے ساتھ کم رہا کرو تمھیں بھی اپنے جیسا بنا دیگی ۔۔۔سارب نے عینا کے بال کھینچتے کہا عینا نے اسکے ہاتھ پہ تھپڑ مارا اور خفگی سے داحی کو دیکھا جو محبت پاش نظروں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا


لعنت ہے کمینے انسان ۔۔۔ اسکی گالی پہ سب لڑکیوں کا منہ کھلا بازان وغیرہ نے مسکراہٹ دبا کر اسے دیکھا ۔۔ بجائے اپنے بھائی کو روکنے کے ۔۔ کہ میری بیوی کو تنگ مت کرو تم مجھے یوں محبت بھری نظروں سے گھورے جارہے ہو۔۔۔۔ وہ غصے سے نتھے پھلائے بولی داحی بھوکھلایا


یار کیوں میری عزت کا جنازہ نکالتے ہو۔۔نہ کرو اپنی ماں کو تنگ ۔۔۔۔ داحی نے ہاتھ جوڑتے مظلومیت سے کہا


ماں کسکو بولا بے یہ تو بلی ہے ۔۔۔. سعد نے اسکے کندھے پہ مکا جڑتے کہا


مجھے بھی کوئی شوک نہیں تم جیسے نالائقوں کی ماں بننے کا۔۔۔ عینا نے منہ بناتے کہا۔


ہاں جیسے تمہارے بچے تو بڑے زیین و فتین ہونگے نہ ۔۔۔ نومی نے جل کر کہا


میرے بچے سب سے ہوشیار اور ہونہار ہونگے ۔۔۔دانی نے سینہ چوڑا کرتے کہا


ہاں پہلے اپنی شادی تو کروا بچے کیا اوپر سے گرتے ہیں ؟؟؟ شادی ہوئی نہیں آیا بڑا میلے بچے بلے ہونہال ہونگے ۔ہنہہہہ. ۔۔۔۔ اسکی نکل اتارتے عینا نے اسکی دکھتی رگ پہ ہاتھ جیا کلہاڑی ہی مار دی دانی کا چوڑا سینہ شرم سے اندر کو دھنسا


ویسے اپنی سٹوری کا اینڈ ہونے لگا اور رائٹر کو دانی اور نومی کا خیال ہی نہیں آیا ۔۔۔. جیا نے کہا


ہاں دیکھو رائٹر ظالم بنی بیٹھی ہے اسکو بولو اللہ کا واسطہ اب تو سنگل سے منگل کردے .۔۔۔. اس نے مظلوم بنتے دہائی دی


نہیں وہ سوچ رہیں ہونگی کہ دانی جتنا ٹھرک باز ہے اسکی بیوی کوئی ہٹلر ٹائپ کی ہونی چاہیے نہ ۔.۔۔ جینی نے کہا دانی کا منہ کھلا


ہٹلر ہی سہی دے تو سہی ورنہ ایسے تو یہ ظالم دنیا مجھے تل کے مچھلی کی طرح کھا جائے گی ۔۔۔۔


دانی ہر مچھلی کھانے کی نہیں ہوتی۔۔۔عاشی نے شریر لہجے میں کہا دانی نے صدمے سے منہ کھولتے اسے دیکھا مطلب اتنا گیا گزرا ہے وہ


پھر کیا ہوگئے نئی بہس شروع وہ سب ہی ایک دوسرے میں لگے تھے بیرہ ان سب کے درمیان خاموش بیٹھی ان سبکو ہنستے لڑتے دیکھ رہی تھی


نجانے کیوں لیکن وہ خود کو خود ہی یہاں مس فٹ محسوس کر رہی تھی وہ پانی کا بہانہ کرتے وہاں سے اٹھی اور باہر گارڈن میں آئی جہاں بیر نے اسکے لیے ہر طرح کے پھول موجود تھے۔ بیر نے اسکی پسندیدہ ایک چھوٹی سی جھیل بھی بنوائی تھی ۔۔۔ وہ گارڈن سارا درختوں سے چھپا تھا صرف گیٹ سے اندر آنے والا شخص دیکھ سکتا تھا کہ گارڈن میں کون ہے


وہ جھیل میں پاؤں لٹکائے بیٹھی کسی گہری سوچ میں ڈوب گئی جسے سوچ کبھی وہ اذیت سے مسکراتی تو کبھی رونے لگتی


بیری ۔۔۔۔۔ بیر اسکو وہاں دیکھ اسکی طرف ایا لیکن اسکو روتے دیکھ وہ پریشان ہوا اسکے پاس بیٹھتے اسے پکارا تو بیرہ اسکے گلے لگی وہ سب ََ بھی اسکو ڈھونڈتے وہاں پہنچے لیکن اسکے روتے دیکھ رکے


اگر اس بیر نے کچھ کیا ہے تو گیا یہ آج۔۔۔عالم نے بڑنڑاتے آگے بڑھنا چاہا لیکن بازان نے اسے ہاتھ سے رکنے کا اشارہ کیا کیونکہ وہ جانتا تھا وجہ کچھ اور ہے وہ کافی دن سے ان لوگوں سے کھینچی کھینچی سی رہنے لگی تھی وہ جاننا چاہتا تھا آخر وجہ کیا ہے ۔۔۔.


بیری میری جان رو مت بتاؤ اپنے دراک کو کیا ہوا میرے بچے کو یوں اس طرح کیوں رو رہا ہے ؟؟؟؟ اسکا چہرہ اپنے ہاتھوں میں بھرتے وہ بےبسی سے پوچھنے لگا بیرہ نے سرخ نیلی آنکھوں کھول کر اسے دیکھا اسکی آنکھیں سرخ دیکھ بیر کا دل چھلنی ہوا


کیا ہوا ہے بیری ۔۔؟؟؟ اسکی آنکھوں پہ لب رکھتے وہ نرم سے لہجے میں گویا ہوا


بیر مجھے نہیں رہنا یہاں ہم تمہارے گھر شفٹ ہوجاتے ہیں ۔۔۔رونے سے بھاری ہوتی آواز سے وہ اسکے ساتھ لگی بولی ان سبکا وجود تو سکتے میں آیا ایسا کیا ہوا کہ انکی گڑیا اب سے دور جانا چاہتی تھی بیر شاک ہوا


کسی نے کچھ کہا ہے میری بیری کو؟؟؟؟


نہیں ۔۔۔


تو کیوں جانا ہے یہاں سے میری جان تمھارے بھائی وہ تمھارے بغیر نہیں رہ سکتے تمھاری بھابیاں بھی تمھاری دیوانی ہیں جانے نہیں دینگی۔۔۔۔۔ وہ اسکے بال سہلاتے بولا بیرہ کے رکے آنسو پھر سے بہہ نکلے


جان ہوا کیا ہے سہی سہی بتاؤ. ۔؟؟؟


ان سب کی اپنی لائف ہے مجھے لگتا ہے میں ان سب کے بیچ آرہی ہوں انکی لائف میں میری اپمورٹینس ختم ہوگئی ہے میں بات کرو تو کرتے ہیں ورنہ نہیں ۔۔۔ ان سبکے دل کو کچھ ہوا


بیری انکی اپنی لائف ہے اب وہ ہر وقت تمھارے ساتھ تو نہیں رہ سکتے نہ۔۔۔۔۔


وہی تو بیر وہ اپنی زندگیوں میں خوش ہیں اللہ انہیں ہمیشہ خوش رکھے لیکن اب انکو میری نہیں ضرورت ۔۔۔


ایسا نہیں ہے بیری تمہارے بھائیوں جیسے بھائی تو نصیب والوں کو ملتے ہیں بچپن سے انہوں نے تمھیں اپنے بچے کی طرح سنبھالا ہے اگر ابھی وہ تھوڑا سا بزی ہیں تو اسکا یہ مطلب تو ہرگز نہیں نہ کہ انکو تمھاری ضرورت نہیں وغیرہ وغیرہ یہ اپنے دماغ کا فتور ہے اور کچھ نہیں ۔۔. چلو اب موڈ سہی کرو ۔۔۔ وہ اسکو سمجھانے لگا اور اسکی پیشانی پہ لب رکھتے مسکرا کر کہا


بیر پلیز میں کباب میں ہڈی بننا نہیں چاہتی ۔۔۔ وہ روہاسنی ہوئی


گڑیا ۔۔۔۔. نومی نے اسے پکارا وہ آنسو صاف کرتے بیر سے الگ ہوئی اور مصنوعی مسکراہٹٹ ہونٹوں پہ سجاتے مڑی وہ سب ہی اسکی طرح آئے بازان نے اسے اپنے حصار میں لیا اتنا ہی تھا کہ وہ روتی اسکے سینے سے لگی بیر نے افسوس کے اسے دیکھا اوپر سے بہادر دکھنے والی بیرہ اپنے بھائیوں کے زرا سی لاپروائی پہ مرنے جیسی ہوجاتی تھی


گڑیا تم ہماری زندگیوں کا وہ حصہ ہو جسے ہم کبھی نہیں بھول سکتے ۔۔۔۔۔


ہم تمھیں مر کر بھی نظر انداز نہیں کرسکتے تم تو جان ہو اپنے بھائیوں کی ۔۔۔


سوچ بھی کیسے لیا کہ ہم تمھیں خود سے دور جانے دینگے۔۔۔۔۔ وہ سب ہی شکوہ کرگئے


ہاں اور بھئی مجھے تو جوان جہان بیاہی بیٹی ملی ہے بھلا کیسے تم سے دور ہوسکتی ہوں؟؟؟ عینا نے اسکے گال چومتے کہا


ہاں اتنی پیاری نند جیسی بیٹی میں تو شان کو چھوڑ دوں لیکن تمھیں نہیں چھوڑو گی ۔۔۔۔سارہ نے عینا کو پیچھے کرتے کہا عینا نے اسے دکھا مارا جو سیدھا شان کے سینے میں جا بجی


پہلے قریب تو کرلو پھر چاہے دور ہوجانا ۔۔۔ وہ انکھ مارت معنی خیز لہجے میں بولی اور واپس بیرہ کے قریب جانے لگی کہ جیا نے پاوں آگے کیا اور عینا سیدھا جھیل کے اندر اس نے سر باہر نکالا تو اسکے سر پر ایک مینڈک بیٹھا تھا اسکو دیکھتے پتوں پہ اچلا سب نے قہقہ لگایا


بیچارہ مینڈک بھی اسکو دیکھ ڈر گیا ۔۔۔۔ عاشی نے ہنستے ہوئے کہا بیرہ ہنس ہنس کر دہری ہورہی تھی عینا نے ان سب کو گھورا پھر سارہ اور جینی کا ٹانگوں سے پکڑ کر جھیل میں پھینکا پری اور عانیہ دور ہونے لگی لیکن عینا سے بچنا ناممکن وہ اسے بھی کھینچ چکی تھی


آئے جنگلی بلیاں ملی ہیں ہمھیں تو۔۔.. عالم عانیہ کو دیکھتے بولا


اووو بھائی میرے والی معصوم تھی تمھاری والیوں نے بگاڑ دیا۔۔۔.سارب نے دکھ سے جینی کو دیکھتے کہا


میری والی تو معصوم ہونے کے ساتھ شرمیلی بھی تھی۔۔۔ سعد کا دکھ تو انوکھا تھا اور پری کو دیکھا جو عینا کو انکھ مار رہی تھی


ابھی یہ ایک دوسرے کی سنگت میں نجانے کیا کیا سیکھیں گی۔۔۔. ابرار نے جیا کو ہنستے دیکھ بیچارگی سے کہا


اللہ ہم معصوموں پہ رحم کرنا ابھی تو گڑیا کی سنگت میں رہیں گی ۔۔۔۔۔ شان نے سارہ کو دیکھتے کہا اور وہ سب ہی بیرہ کو دیکھنے لگے جو دانت دیکھا رہی تھی


اللہ دا واسطے گڑیا مار پیٹ نہ سیکھانا وہ تم نومی اور دانی کی بیویوں کے ساتھ کر لینا پلیززز پلیزززز. ۔۔۔۔. وہ سب ہی ہاتھ جوڑتے بولے بیرہ نے قہقہ لگایا


اووو بھئی مجھے کیوں پھنسا رہی ہو خود جھیلو اپنی بلیوں مطلب بھابیوں کو ۔۔۔۔ عاشی کے گھورنے پر نومی نے اپنا جملہ درست کیا


ہاں ابھی گھر بسا نہیں آگ لگانے والے پہلے ہی آگئے ۔۔.دانی نے جلے دل سے کہا تو وہ ہنسے


آپا میری شادی کا کیا؟؟؟ بیر نے سبکو اپنے میں لگے دیکھ عاشی سے پوچھا سب نے ہنسی روکتے اسے دیکھا


بیر اپ اپنی رخصتی کی تیاریاں شروع کریں ہم تو تیار ہیں برات لانے کو ۔۔۔. عینا نے دانت دیکھاتے کہا


میری رخصتی؟؟؟؟ بیر کا صدمے سے منہ کھلا اسکے تاثرات دیکھ ان سبکے قہقے فضا میں گونجے


🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥❤


(تین سال بعد)


اوو ہیلو مس کب سے دیکھ رہا ہو تم دونوں ہمارے پیچھے آرہی ہو کیا مسئلہ ہے ؟؟؟ دانی اور نومی جب بھی کہیں جاتے وہ دونوں جڑوا بہنیں آنکھ پیچھے پائی جاتی تھی آج تنگ آکر نومی نے ان کے سامنے آتے پوچھا


آپکو برا لگا کوئی بات نہیں آیندہ سے اپ لوگ ہمارے پیچھے آجانا ۔۔۔۔ حرا نے آنکھیں مٹکا کر کہا نومی نے منہ کھولے اس لومڑی جیسی آنکھوں والی کو دیکھا تین سالہ شہر جو اسکی گود میں تھا اس نے نومی کا منہ بند کیا


اور ہم اپکے پیچھے کیوں ائے گے؟؟؟؟دانی نے سنجیدگی سے پوچھا


اس لئے کہ میری پسند ہیں اپ ۔۔۔۔ انہوں نے کہتے ساتھ گھٹنوں پہ بیٹھی اور گلاب کا پھول انکے سامنے کیا دانی نے حیرانی سے انہیں پھر نومی کو دیکھا اور مسکرا کہ پھول انکے ہاتھوں سے لئے وہ لڑکیاں انہیں کس کرتی ہنستی ہوئی وہاں سے بھاگی


اندھے تو تیا چاہیے.۔۔۔ ارمان نے توتلی زبان میں شہیر سے پوچھا


ڈو آنکھیں ۔۔۔ شہیر نے ہنستے ہوئے کہا دانہ اور نومی تو وہی دل پر ہاتھ رکھتے گرے خوشی ہی اتنی تھی ارمان نے دانی کا موبائل نکالتے بازان کو کال لگائی


ہیلو بابا دانہ ٹومی بےہوش ہودیا ہے توشی تے مالے (ہیلو بابا دانی نومی بےہوش ہوگیا ہے خوشی کے مارے).... ارمان نے کہا تو شہیر نے اسکے ہاتھ سے موبائل لیا


کونسی خوشی ؟؟؟ بازان نے حیرانی سے پوچھا


بابا ان تو للکیاں مل دئی ہیں (بابا انکو لڑکیاں مل گئی ہیں) شہیر نے کہا تو بازان نے قہقہ لگایا


پھر تو انکا بے ہوش ہونا بنتا ہے تم لوگ پریشان مت ہو میں گارڈز کو کال کرتا ہوں تمھیں اور دانہ اور ٹومی کو بھی اٹھا لائیں۔۔.۔. وہ مسکراہٹٹ روکتے بولا اور کال کٹ کی


انکو گھر لے آؤ ۔۔۔۔ گارڈ کو کہتے اس نے موبائل آف کرتے رکھا اور پھر سے ہنسنے لگا


کیا ہوا ہے کیوں ہنس رہے ہیں بھائی ؟؟؟ بیرہ نے اسکو ہنستے دیکھ اسکے پاس بیٹھتے پوچھا


گڑیا تمھاری چھوٹی بھابیاں مل چکی ہیں اور خوشی کے زیر اثر نومی اور دانی کو شدید جھٹکا لگنے سے وہ دونوں قومہ میں جاچکے ہیں ۔۔۔۔۔بازان نے ہنستے ہوئے کہا بات سمجھ میں آتے بیر بھی ہنسی اور ہنستی چلی گئی


🔥🔥🔥🔥🔥

وہ سب اپنی زندگیوں میں خوش تھے کیونکہ وہ سب ایک جٹ تھے کوئی بھی انکو توڑ نہیں سکتا تھا ان سبکی جان ایک دوسرے میں قید تھی ایک کو کچھ ہوتا تو دوسرا اسکی تکلیف پہ تڑپ اٹھتا تھا بہن بھائی کا رشتہ ہی ایسا ہوتا ہے بھائی تو بہنوں کا مان ہوتے ہیں ہر بات کو بنا بتائے ہی سمجھ جاتے ہیں ہماری ہر خواہش کو سر آنکھوں پہ رکھتے ہیں۔۔. وہ ایک دوسرے کی خوشی کے لئے جان تک دینے کو تیار تھے ۔۔۔۔


ختم شد۔۔۔۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Wo Mera Junoon Hai Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Wo Mera Junoon Hai written by  Gul Writes . Wo Mera Junoon Hai by Gul Writes is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stori es and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages