Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah Episode 56 Part 3 Online

Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah Episode 56 Part 3 Online 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories



Novel Name : Meri Raahein Tere Tak Hai
Novel Genre: Second Marriage Based Novel Enjoy Reading…..

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episodic Novel

Episode No: 56 Part 3


“ میری راہیں تیرے تک ہے “ 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 56 پارٹ تھری ( ماضی اسیپشل ) 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

🅜🅐🅓🅘🅗🅐🅢🅗🅐🅗🅦🅡🅘🅣🅔🅢

“ میری بیوی نے آج میری پسند کی کافی پی ۔ وہ شوخ لہجا لیے اتنا بولتے سب کو حیران کر گیا ۔ 

چونکہ ابہام جانتا تھا کہ عبادت کافی پسند نہیں کرتی اور یہ بات گھر والے اچھے سے جانتے ہیں۔ لیکن اب یہ بات وہ

بھی جانتا تھااُنکو اتنا تو علم نہیں تھا ۔۔۔۔۔” 

کچھ بھی بول رہے ہو ۔۔۔۔ زاہیان نے مذاق اٹھاتے جیسے بات کو ہوا میں اڑایا ۔۔۔۔ 

“ مجھے جھوٹ بولنے کی کیا ضرورت ہے ۔۔؟ وہ اُسکی بات پر منہ بناتے ساتھ ہی سونیا کو دیکھ گیا ۔۔۔

ٹھیک کہا ۔۔۔ اُسکو جھوٹ بولنے کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔؟ سونیا نے اب کہ گھورتے زاہیان سے پوچھا 

ابہام کے دانت نکلے تھے ۔ جبکے حامل بھی مسکراتے سر ہلا گیا ۔۔۔ میں بس ایسے ہی ۔۔۔۔ زاہیان سب کو خود کو دیکھتے دیکھ شانےاچکاتے گویا ۔۔۔

اور کیا کیا ۔۔۔؟ سونیا خوشی سے پوچھتے پھر سے ابہام کی طرف پوری طرح متوجہ ہوئی ۔ 

اور کیا ہونا تھا ۔۔۔ آج ہم نے اپنی سبھی پرانی باتیں کی ۔ اور ساتھ میں نئے آنے والے اپنے کل کے بارے میں پلان کیا ۔ابہام نے بہتآرام سے بولتے آخر والی پر جھوٹ گویا ۔۔۔۔۔

“ چاچی ۔۔۔۔۔۔ عبادت جو تبھی وہاں داخل ہوئی ، ابہام کے الفاظ اچھے سے سن چکی تھی ۔ وہ چاچی پر زور ڈالتے ابہام کو خود پرنظر ڈالنے کا جیسے اشارہ کر گئی ۔ابہام اُسکا چہرہ دیکھ اپنی بتسی چھپاتے مشکل سے خاموش ہوا :۔ 

اب کہ سب کی نظریں عبادت پر ٹکی تھی ۔ چونکہ سب کی نظروں سے کچھ چھپ نا سکا تھا ۔ اُسکا ابہام کو گھورنا سب نے نوٹ کیاتھا ۔۔۔ 

“ ہاں ۔۔۔ سونیا نے سب کو ایک نظر دیکھتے ساتھ ہی عبادت کو مخاطب کیا ۔ 


آپ میرے ساتھ چلیں ۔۔ وہ اب کے پوری طرح سونیا سے مخاطب ہوتی بولی ۔ تبھی سونیا اٹھی تھی ۔ 


چاچی ۔۔۔۔۔ ابھی وہ جاتی ابہام جو لیٹا ہوا تھا ویسے ہی سونیا کا ڈوپٹہ پکڑتے اُسکو جانے سے روک گیا ۔ 


اپنی اس خوبصورت بیٹی کو بتا دیں ۔ مجھے ایسے اگنور کر کہ وہ کہیں نئیں جا سکتی ۔ عبادت جو پلٹ چکی تھی مقابل کے الفاظسن ویسے ہی دوسری طرف منہ کیے کھڑی رہی۔۔۔۔ 


جس سے صاف اُسکو بتایا گیا کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ زاہیان مسکرایا تھا ۔ 


اور اگلی بار ۔۔۔۔۔ اپنی بیٹی کو بولیں میرے لیے سج کر ہی آئے ، بندہ تھوڑا سا میک اپ ہی کر لیتا ہے کہیں جانے سے پہلے ۔۔۔۔،


اب کہ ابہام نے بولتے جیسے عبادت کو خود کی طرف دیکھنے پر مجبور کیا ۔ وہ جانتا تھا اب وہ ضرور پلٹے گئی ۔ 


اور بالکل ایسا ہی ہوا ۔ ابہام کے کہنے کی دیر تھی اور عبادت کھا جانے والے انداز میں گھورتے ابہام کو خوش کر گیی ۔ وہ ایسے ہیتو حق چاہتا تھا ۔ 


“ میں کبھی بھی میک اپ نہیں کروں گئی ۔ سمجھے ۔۔۔۔ اگر اگلی بار ملنا ہوا تو یہی ملاقات ہو گئی ۔ عبادت دانت پیستی مقابل کوجھٹکا دے گئی ۔ 


“ عبادت ۔۔۔۔۔۔۔ وہ اپنی بات مکمل کرتی واک آوٹ کر گئی تھی ۔ اور ابہام جو لیٹا ہوا تھا مزے سے ۔۔۔ تڑپتے مچھلی کی طرح صوفےسے اٹھا ۔ 


ہاہاہاہاہاہہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 


لاوئج میں موجود سبھی لوگوں کے قہقہے بلند ہوئے تھے ۔ بہت ہنسی آ رہی ہے تجھے ۔ ابہام زاہیان کی ہنسی دیکھ تیکہ اٹھاتے حاملاور زاہیان کے مارنا شروع ہوا ۔ 


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


وقت بہت تیزی سے گزر رہا تھا ۔ ابہام کی محبت عبادت کے دل میں اپنے ڈیرے جما چکی تھی ۔ ابہام نے ایک دن بھی دن عبادت کاکسی سراپرئز کے بنا گزرنے نا دیا تھا ؛۔ 


وہ آئے دن کچھ نا کچھ نیا کرتا اور اُسکو خود کی محبت میں گرفتار کرتا ۔ عبادت جتنا اپنا دھیان کاموں میں لگانا چاہتی وہ اُتنا ہیابہام کی باتوں کا سوچتی ۔ 


اُسکو خود پر یقین نہیں آ رہا تھا کہ وہ ایسے کبھی اچانک سے پھر سے زندگی میں محبت کرتے اُسکو پانے کے احساس میں خوشیوںسے جھومے گئی ؛۔


ابہام کے اُسکی زندگی میں آنے سے وہ واپس سے خوشیوں کو اپنی زندگی میں بھرنا شروع ہو چکی تھی ۔ 


“ عبادت ۔۔۔۔۔۔۔ سونیا کب سے اُسکو آوازیں لگا رہی تھی اور وہ تھی نا جواب دے رہی تھی اور نا ہی نیچے آ رہی تھی ۔۔۔۔۔ 


بھابھی پتا نہیں یہ لڑکی کہاں مصروف ہوئی پڑی ہے ، سونیا واپس سے کیچن میں داخل ہوتی واپس سے پالک کاٹنا شروع ہوئی ۔ 


چلو رہنے دو ۔ کہیں مصروف ہوگی ۔ یہ تم ایسے کرو مجھے دے دو ۔ ریحانہ بیگم مسکراتی آلو خود کو پکڑنے کا کہہ گئی ۔ 


“ یہی باتیں لڑکیوں کو بھاڑ دیتی ہیں ، کتنی آزادی دے رکھی ہے اُسکو ۔۔۔۔؟ آئے دن منہ اٹھا کر وہ ابہام کے ساتھ نکل پڑتی ہے ۔ 


کام چور ہوتی جا رہی ہے ، گھر کے کاموں سے بھاگنا شروع ہو گئی ہے ۔ اور یہ سب آپ لوگوں کی وجہ سے ہو رہا ہے ، بشری بیگم کوتو موقعہ چاہیے تھا 


اور ابھی اُنکو وہ موقعہ مل چکا تھا ۔ وہ بنا سوچے بولنا اسٹاٹ ہو چکی تھی ۔ سونیا اور ریحانہ نے ایک دوسرے کو دیکھا تھا :۔ 


“ بشری بھابھی ۔۔۔۔ کتنی بار آپ کو بتانا پڑے گا ۔۔۔۔؟ ابہام کوئی غیر مرد نہیں ہے ۔ عبادت کا شوہر ہے نکاح ہوا ہے دونوں کا ۔۔۔۔ اورویسے بھی یہ کام وہ کیوں کرے ۔۔۔؟ اُسکی مائیں ہیں یہ کام کرنے کے لیے ۔۔۔۔ 


سونیا نے پیار سے بولتے جیسے اُسکو خاموش کروانا چاہا ۔


نکاح ہوا ہے صرف ۔۔۔۔۔۔۔ رخصتی نہیں ۔۔۔۔۔ منکوحہ ہے وہ ۔۔۔۔۔۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ جب مرضی ابہام کے ساتھ باہر چلی جائے۔ 


بشری ناک اٹھاتے تیکے سے لہجے میں بولتی کیچن سے نکلتی چلی گئی تو سونیا اور ریحانہ نے سر نا میں ہلاتے اپنے کام میں تیزیشروع کی ؛۔


“ عبادت آپی ۔۔۔۔۔۔ میری مانے ریڈ کلر کا یہ ڈریس پہن کر جائے ۔ خدا کی قسم ۔۔۔۔۔۔۔ قیامت لگے گئیں ۔۔۔۔ فلک کب سے عبادت کوکپڑے دکھا رہی تھی 


اور عبادت تھی کہ اُسکو کچھ بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔ پریزے بھی اپنی پسند کے کپڑے نکالتے پیش کر رہی تھی ۔یہ ابہام نےمجھے پریشان کر رکھا ہے :۔


عبادت نے اپنا سر پکڑا تھا ۔ تبھی یارم آنی ۔۔۔۔۔ آنی ۔۔۔۔ پکارتا روم میں داخل ہوا ۔ 


عبادت اُسکے ہاتھ میں ایک بھاری گفٹ دیکھ حیران ہوئی ۔ یارم نے وہ بھاری سا گفٹ اُسکی طرف بڑھیا ۔ جبکے ساتھ ہی مسکراتےبتایا کہ وہ اپنے بابا کے ساتھ شاپنگ پر گیا تھا :۔ 


عبادت نے جیسے ہی وہ کھولا اُس میں بلیک کلر کا لونگ فراک ڈریس موجود تھا ۔ 


وہ ڈریس دیکھ اُسکا چہرہ مسکرایا تھا جبکے ساتھ ہی مسکراتے فلک اور پریزے کو دیکھا جو خوشی سے عبادت کو ابہام کی محبتپر چھیڑنا شروع ہوئی تھی ۔،


عبادت فورا سے اٹھتے تیار ہوئی تھی ۔ چونکہ آج رات کا ڈنر وہ ابہام کے ساتھ باہر کرنے والی تھی ۔،


“ ماشااللّہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ بری نظر اور برا چاہنے والوں سے حفاظت فرمائے ۔ ( آمین ) سونیا روم میں داخل ہوتی بولی تو فلک لوگوں نےبھی اونچی آواز میں آمین بولتے عبادت کو ہلکے سے مسکرانے پر اُکسایا ؛۔ 


کیسی لگ رہی ہوں ۔۔۔۔۔؟ عبادت آئینے کے سامنے سے ہٹی سونیا کے بالکل سامنے ہوئی تھی ۔ بہت خوبصورت ۔۔۔ وہ محبت سےدیکھتی پیار سے بولی ۔ 


ابہام آ چکا ہے ۔ جاؤ ۔۔۔۔۔ سونیا اُسکے ماتھے پر بوسہ لیتی پیار سے بتا گئی تو عبادت نے فورا سے اپنا بیگ اٹھایا اور جلدی واپسآنے کا بولتی بھاگی ۔۔۔۔۔ 


“ ماشااللّہ ۔۔۔۔۔۔ آج تو کوئی لاجواب سے بھی لاجواب نظر آ رہا ہے ۔۔۔؟ 


آج ارداہ کیا ہے ۔۔۔۔؟ کہتی ہو تو سیدھے اپنے گھر لے چلوں ۔۔۔؟ وہ معنی خیز لہجا لیا عبادت کو اپنی گہری نظروں میں رکھے بولا 


عبادت جو گاڑی میں آتے بیٹھی تھی ، اُسکی شرارت سے بھری آنکھوں میں دیکھ ساتھ ہی اپنے ہاتھ کا ایک چھوٹا سا مکہ بناتیمقابل کے کندھے پر جھڑ گئی ؛۔ 


وہ اُس کے ایسے شرمانے پر خوب مسکرایا جبکے آرام سے گاڑی آگے بڑھائی ۔ 


“ یہ خوبصورت نام تمہارے نام ۔۔۔۔۔ ابھی وہ لوگ ہوٹل پہنچے تھے ۔ کہ ابہام اُسکے لیے چئیر پیچھے کرتے ساتھ ہی اُسکے قریب ہوتےبولا ۔۔۔ 


اتنی مہربانی ۔۔۔۔۔ نیت کیا ہے ۔۔۔؟ اُسنے بھی موقعے پر جیسے حساب برابرا کرنا چاہا ۔ ابہام کے لبوں پر مسکراہٹ پھیلی ۔۔۔۔ 


“ ہائے ۔۔۔۔۔۔ مت نیت پوچھو ۔۔۔۔ وہ ایک ادا سے دل پر ہاتھ رکھتے اُسکے قریب ہوتے بیٹھا ۔ عبادت جو مسکرا رہی تھی اُسکے اچانکسے قریب ہونے پر شرماتی ادھر ادھر نظریں گھومنا شروع ہوئی “ 


نیت تو ایسی ہے کہ دل چاہتا ہے تمہیں دل میں کہیں قید کر لوں ۔ اور پھر وہ پل کبھی ختم نا ہو ۔ وہ مزید قریب ہوتے اپنے دل کا حالبیان کر گیا 


“ یہاں مجھے کوئی نظر کیوں نہیں آ رہا ۔۔۔۔۔؟ عبادت ہال خالی دیکھ بات کا موضوع بدل گئی ۔ 


کیوں کہ آپ کے شوہر صاحب نے یہ جگہ خاص بک کروائی ہماری اس خوبصورت شام کے لیے ۔۔۔۔ 


وہ اپنے دل پر قابو رکھتے اٹھتے عبادت کے بالکل سامنے ٹیبل کے دوسرے پار بیٹھا ۔۔۔۔ 


“ اف ۔۔۔۔۔ اتنا پیار ۔۔۔۔؟ عبادت حیران ہوئی تھی جبکے زبان سے بے دھیانی میں پھسلا ۔۔۔۔۔


یہ تو ابھی کچھ بھی نہیں ہے ۔ وہ مسکراتے معنی خیر بولا تو عبادت جو ابہام کی طرف دیکھ رہی تھی اپنے لیے اتنی چاہتِ محبتدیکھ خود کی قسمت پر حیران ہوئی 


تبھی ابہام نے ویٹر کو آتے دیکھا آج ابہام نے سب کچھ عبادت کی پسند کا کھانا تیار کروایا تھا ۔ 


چونکہ وہ یہ شام اُسکی زندگی میں بہت خاص بنانا چاہتا تھا ۔ تاکہ زندگی میں یہ شام ہمشیہ ان دونوں کا یاد رہے 


تبھی دونوں نے ایک ساتھ ڈنر کیا ، ہلکا سا میوزک جو بج رہا تھا ماحول کو مزید خوبصورت بنا رہا تھا ؛۔ 


ابہام نے ڈنر کے فورا بعد ہی عبادت کے سامنے ہاتھ کرتے ڈانس کی فرمائش کی ۔ وہ مسکراتی بنا کچھ کہے مقابل کا ہاتھ تھام مقابلکو زمین سے آسمان کی خوبصورت وادیوں میں جیسے لے گئی ۔۔ 


دونوں ہی ایک دوسرے کے ساتھ کو پا کر جیسے اس دنیا سے کہیں دور خوابوں کے نگر میں پہنچے ۔ 


ابہام عبادت کو اپنے اتنے قریب دیکھ جیسے خود کی قسمت پر یقین نہیں کر پا رہا تھا ۔ 


“ اگر ایسے ہی مجھے دیکھتے رہے تو میں ڈانس نہیں کروں گی ۔ عبادت جو مقابل کی گہری نظروں سے کنفیوز ہو رہی تھی ۔ اب کہبولتے ساتھ ہی مقابل کے سینے سے ہاتھ ہٹتے جانے کی کوشش کی ۔۔۔ 


وہ بنا ہاتھ چھوڑے ہی اُسکو اپنی طرف کھینچ گیا ۔ عبادت جو تیار نا تھی اُسکے ایسے کھنچنے پر مقابل کے بے حد قریب ہوئی ۔۔۔۔ 


میرا حق بنتا ہے اپنی خوبصورت بیوی کو دیکھنے کا ۔۔۔ میں کوئی گناہ تھوڑی کر رہا ہوں ۔ اللہ نے تمہیں میرے سکون کے لیے ہی بنایاہے ۔ 


وہ معنی خیز ہوتا ساتھ ہی عبادت کے کھولے کالے گنے بالوں میں انگلی چلاتے اُسکے دل کی دھڑکنیں تیز کر گیا ؛۔ 


“ ویسے بھی میں چاہتا ہوں جانے سے پہلے تمہیں اچھی طرح دیکھ لوں تاکہ میرے دن اچھے سے گزر سکیں ۔ 


اب کہ وہ تھوڑا مسکراتے سیدھے پوانڈ پر آیا ۔ 


“ کہاں جا رہے ہو ۔۔۔۔؟ “ عبادت جو نروس ہوتی ادھر ادھر سرسری سی نگاہیں گھوما رہی تھی مقابل کے سوال پر ڈانس رک چکا تھااور سیدھا سوال کرتے مقابل کی نظروں میں نظریں ڈالتے مقابل کو اپنے حق کا بتایا ؛۔ 


اتنے رعب دار اندازہ میں پوچھوں گی تو میں کہیں جا ہی نہیں سکوں گا ۔ لیکن تمہاری اس ادا پر بھی ابہام اپنا دل ہارا ہوا ایک بارپھر محسوس کر رہا ہے 


وہ ویسے ہی اُسکو دیکھتے ساتھ ہی محبت سے اُسکی کمر کے گرد حصار بناتے قریب کر گیا 


“ میری ڈیوٹی نے مجھے یاد کیا ہے تو جانا تو پڑے گا ۔ ویسے بھی ایک سے دو ماہ کی بات ہے ، میں جلدی ہی کراچی سے واپس آجاؤں گا ۔ 


وہ بہت پیار سے دیکھتے عبادت کی نگاہوں میں پانی جمع کروا گیا جانے کیوں وہ اُسکے ایسے اچانک سے بتانے پر ڈر اٹھی تھی ۔،شاید اُسکی زندگی میں جتنا کچھ ہو چکا تھا یہی اسی وجہ سے ایسا تھا ۔۔۔۔ 


“ عبادت ۔۔۔۔۔۔ ابہام کی نظروں سے اُسکی آنکھوں میں چمکتے آنسووں چھپ نا سکے تھے ۔ 


سمجھ گئی میں ۔۔۔۔۔ تمہارا کام آ گیا ہے ۔ وہ فورا سے مقابل کے حصار سے نکلنے کی کوشش کرتے ساتھ ہی نظروں سمت چہرہنیچے جھکا گئی تاکہ وہ اُسکے آنسووں کو نا دیکھ پائے 


ابہام نے اُسکو خود سے دور جانے کی کوشش کرتے دیکھ اب کہ سختی سے بازو کو جھٹکا دیتے قریب کیا جس سے نا چاہتے ہوئےبھی بھیگی پلکیں اٹھتی سیدھی مقابل کے دل پر وار کر گئیں ۔۔۔۔۔” 


“ یہ آنسووں ۔۔۔۔۔ وہ اُسکی پلکوں سے بہتے آنسووں کو رخسار پر آتے دیکھ فورا سے انگلیوں کے پوروں سے چن گیا ۔ 


کیا اتنی محبت ہو گئی مجھ سے ۔۔۔۔۔ کہ میرے دور جانے سے ڈر لگنا شروع ہو گیا ۔۔۔؟ وہ ویسے ہی اُسکی پلکوں پر نظریں جمائےگویا 


تو عبادت جو پہلے ہی مشکل سی گھڑی میں کھڑی تھی نظریں جھکا گئی ۔ ابہام کو اُسکا ایسے نظریں جھکانا بہت کچھ عیاں کر گیاتھا ۔ 


“ عبادت ۔۔۔۔۔ میری طرف دیکھو ۔۔۔۔ اب کہ مقابل نے مسکراتے دل سے اپنی بیوی کے چہرے کو ہاتھوں میں بھرتے خود کو دیکھنے کاگویا ۔ 


تم ایک پولیس آفیسر کی بیوی ہو ۔ یہ بات کبھی مت بھولنا ۔ تم وہ لڑکی ہو جس سے ابہام شاہ نے پہلی نظر میں دیکھتے محبت کیتھی ۔ 


تم بہت خاص ہو میرے لیے ۔۔۔۔ کبھی بھی یہ آنسووں تمہاری آنکھوں میں دیکھنا نہیں چاہتا ۔،وہ محبت سے چور لہجے میں بولتےعبادت کو بہت پیار سے اپنی حالت بتا گیا 


اُسکے لئے بھی کچھ آسان نہیں تھا ۔ وہ کہاں اُس سے دور جانا چاہتا تھا لیکن یہ کیس بھی اس کے لیے بہت ضروری تھا :۔ 


“ جانتی ہوں تمہارا کام ۔۔۔۔۔ اور یہ بھی پتا ہے یہ جاب کرنا تمہارا سب سے بڑا شوق ہے ۔ 


ہمت لاتے گلابی لبوں سے یہ الفاظ نکلے تھے ۔ ابہام مسکرایا تھا جبکے ساتھ ہی بولا 


کوئی نہیں ابھی پہلی بار تم یہ سب دیکھ رہی ہو ۔ تمہیں عادت پڑ جائے گی ۔ وہ مقابل کے اتنے کہتے ساتھ ہی ناک دبانے پرمسکرائی ۔ 


ہمیں چلنا چاہیے ۔ بہت لیٹ ہو گیا ہے ۔ جیسے ہی عبادت نے ٹائم دیکھا ابہام کو واپس چئیر پر بیٹھتے دیکھ اٹھنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔ 


ابھی کہاں اتنا ٹائم ہوا ہے ۔ ویسے بھی ہمیں ڈرنے کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔؟ ہم کوئی بچے تھوڑے ہیں ۔۔۔؟ ویسے بھی میاں بیوی ہیں ۔ 


وہ بنا موقعہ دئیے عبادت کو ایک ہی سانس میں گویا ۔ 


مجھے پتا ہے ہم بچے نہیں ہیں ، لیکن یارم سوئے گا نہیں ۔چاچی لوگ پریشان ہو رہی ہونگی ۔ 


وہ اُسکا ہاتھ کھنچتی ساتھ ہی کھڑا کرتے بولی تو ابہام اُسکے ایسے کہنے پر منہ بناتے ساتھ چلا ۔۔،


“ ارے ۔۔۔۔۔۔۔ “ تم کہاں میرے ساتھ اندر جا رہے ہو ۔۔۔؟ عبادت جو گھر پہنچتے فورا سے گاڑی سے نکلی تھی کہ وہ خود اندر چلےجائے گی اور ابہام باہر سے واپس اپنے گھر چلا جائے گا ۔۔۔۔


اُسکو خود کے پیچھے ہی گاڑی سے نکلتے دیکھ بولی ۔ یارم سے ملنا ہے مجھے ۔۔۔۔ اُسکو بتایا نہیں میں کل صبح کراچی جا رہا ہوں ۔ 


ابہام نے وجہ بیان کی تو عبادت کا منہ بنا ۔ 


تم کل ہی جا رہے ہو ۔۔۔۔؟ یہ تو تم نے مجھے وہاں نہیں بتایا ۔۔۔؟ وہ ناک سکڑتے کمر پر ہاتھ رکھ گی ۔ 


وہ مسکرایا تھا ۔ جبکے اُسکا ہاتھ پکڑتے گھر کی طرف بڑھا ۔اس لیے نہیں بتایا کہ میں چاہتا تھا گھر جاتے ہی تمہیں یارم کے سامنےبتاؤں ۔ 


مگر کیوں ۔۔۔۔۔۔؟ ابھی عبادت نے اتنا پوچھا تھا کہ دونوں گھر میں داخل ہو چکے تھے ۔جبکے وہ ابہام کو پیچھے چھوڑتی آگے بڑھی۔ 


تبھی اُسکا فون بجا تھا وہ وہی رکا اور بنا دیر لیے کال پک کرتے فون کان سے لگایا ۔ 


“ آ گئی تم ۔۔۔۔؟تمہارے اندر کوئی شرم نام کی چیز ہے بھی یا نہیں ۔۔۔۔؟ ٹائم دیکھا ہے ۔۔۔؟ گیارہ بج گئے اور تم ابھی گھر آ رہی ہو۔۔۔ 


بشری بیگم جو آج تہ لیے بیٹھی تھی کہ عبادت کی کلاس لائے گئیں اُسکو آتے دیکھ بنا دیکھے بولنا شروع ہوئی ؛۔


تمہارے باپ نے تمہارا نکاح کیا ہے ۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہر روز منہ اٹھا کر باہر چلی جاؤ گی تو کوئی سوال پوچھنے والا نہیں ہوگا۔۔۔۔۔۔ 


“ کس نے کہا نکاح کے بعد لڑکی اپنے شوہر کے ساتھ باہر نہیں جا سکتی ۔۔۔۔۔؟ اس سے پہلے وہ مزید کچھ بولتی ابہام جو سبھیباتیں سن چکا تھا ۔۔۔۔۔


غصے کو برادشت کرتے بہت ادب کے لہجے میں بشری بیگم کو ٹوک گیا ۔ عبادت ابہام کو دیکھ خاموش ہونے کا اشارہ کرنا شروع ہوئی،،  


“ عبادت ۔۔۔۔۔ میرے نکاح میں ہے ۔ یہ بات آپ کو یاد ہے نا ۔۔۔۔۔ تو باقی باتیں آپ بھول جائیں ۔ 


ابہام گھورتے بہت آرام سے بولا ۔ 


تمہارا تو کچھ نہیں جائے گا لیکن اگر کل کو کچھ اونچ نیچ ہو گئی تو شرمندگی تو ہمیں ہی اٹھانی پڑے گی ۔،


وہ عبادت کو کھا جانے والی نظروں سے گھورتی بولی تو ابہام نے اُنکی نظریں مسلسل عبادت پر ٹکی دیکھ غصے کو ضبط کیا ۔۔۔۔۔


“ آنٹی ۔۔۔۔۔۔۔۔ بے فکر رہے کچھ برا نہیں ہوگا ۔ ویسے بھی عبادت میری عزت ہے میرے نکاح میں ہے مجھے پتا ہے مجھے کیا کرنا ہے 


آپ کو اتنا بولنے کی ضرورت نہیں ۔ ابہام کو ان کا ایسے سوال اٹھانا بالکل بھی اچھا نہیں لگا تھا ۔ 


دیکھو ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے مت بتاؤ مجھے کیا بولنا ہے اور کیا نہیں ۔۔۔۔ ایک بات کان کھول کر سن لو ۔ کل سے عبادت تمہارے ساتھ اکیلیکہیں باہر نہیں جائے گی :۔


یہ میرا آخری فیصلہ ہے ۔ وہ ٹوک بولتی ابہام کو مزید غصہ چڑھا گئی۔ جبکے عبادت ٹینشن میں آئی تھی 


“ آپ کون ہوتی ہے پابندی لگانے والی ۔۔۔۔۔؟ عبادت میرے ساتھ کل بھی جائے گی آپ ہمیں روک نہیں سکتی  ابہام کی آواز اونچی ہوئیتھی جبکے عبادت اُسکو اتنے غصے میں دیکھ ڈرتے فورا سے اُسکا بازو پکڑتے دبانے کی کوشش کی


تاکہ تماشہ یہی بند ہو جائے ۔ لیکن اب یہ ابہام تھوڑی جانتا تھا کہ بشری بیگم کو ایسے موقعے کی تلاش رہتی ہے اور ابھی اُنکوموقعہ مل چکا تھا ۔۔۔۔۔


ابھی بتاتی ہوں تمہیں میں کون ہوتی ہوں ، بشری بیگم جو ابہام کی دھاڑ سن اندر تک ڈر اٹھی تھی ۔ عبادت کو گھورتی آنکھوں میںپانی جمع کرتی اونچی اونچی رونا شروع ہوئی 


ابہام حیران سا کبھی ان کو دیکھتا تو کبھی عبادت کو جو اپنا سر پکڑ چکی تھی ۔  


چھوٹی امی ۔۔۔۔۔۔ خدا کے لیے چپ ہو جائیں ۔ عبادت کوئی بھی تماشہ رات کے گیارہ بجے نئیں چاہتی تھی اسی لیے ان کو خاموشکروانے کی ایک ناکام سی کوشش کی ۔ 


خبر دار اگر مجھے چھوٹی امی کہا ۔۔۔۔۔۔ تم جیسی چالاک لڑکی سے اللہ بچائے پہلے ایک کل کے آئے لڑکے کو میرے خلاف کرتی ہوپھر یہ ناٹک۔۔۔۔۔۔


میں تیری ماں نہیں ہوں ۔ اسی لیے تو اس لڑکے نے مجھے اتنا کچھ سنا ڈالا ۔ تم جیسی لڑکی لبھی اپنے گھر میں بس نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔


“ بس ۔۔۔۔۔۔۔ بہت ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔ ابہام جو ضبط کی انتہا کو پہنچ چلا تھا ، عبادت کو اپنے پیچھے کرتے بشری بیگم کی جان نکال گیا ،وہ اُسکی دھاڑ سن خوف سے کانپنا شروع ہوئی ۔ 


آپ اپنے بارے میں کیا بولیں گئی ۔۔۔۔؟ آپ جیسی عورتوں کی وجہ سے دوسری مائیں بدنام ہے ۔


“ کیا ہوا ۔۔۔۔۔۔۔؟ ابھی ابہام مزید کچھ بولتا کہ سبھی گھر والے شور سن ہجوم کئ شکل میں وہاں جمع ہوئے ۔ عبادت جو مسلسلابہام کو بازو سےسلھنچتے خاموش کروانے کی کوشش کر رہی تھی سب گھر والوں کو دیکھتے پیچھے ہوئی 


کیا ہونا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ بشری بیگم روتے نو اسٹاپ بولنا شروع ہوئی تو سب بڑے کبھی ابہام کو دیکھتے تو کبھی بشری کو ۔۔۔۔۔۔۔


ابہام بیٹا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عبادت کے بابا کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا ۔،


انکل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بشری آنٹی آپ کی وائف ہیں آپ کو اُنکی بات سن یقین کرنا چاہیے لیکن جیسے یہ ابھی آپ کو بتا رہی ہیں ویسا بالکلبھی نہیں تھا ۔،


“ ایم سوری ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن انھوں نے جو آج کیا میں وہ کبھی نہیں بھولوں گا ۔ 


میں نے سوچا نہیں تھا کہ میں ایسے آپ سے بات کروں گا لیکن میرے خیال سے اگلے ماہ کی بائیس تاریخ کو رخصتی ہو جانی چاہیے۔۔۔۔۔۔ 


میں یہ بالکل برادشت نہیں کروں گا کہ کوئی میری بیوی پر یا ہمارے رشتے پر سوال اٹھائے ۔ آپ ان کو اچھے سے سمجھا دیجیے گا ۔


چونکہ میں ایک بار برادشت کر سکتا ہوں بار بار نہیں ۔۔۔۔۔۔ کوئی میری عزت کا تماشہ لگانا چاہیے مجھے یہ کسی بھی قمیت پربرادشت نہیں ۔۔۔۔۔ 


ابہام کا غصہ مزید بڑھتا جا رہا تھا ۔ حامد چاچو سبھی بشری بیگم کو جانتے تھے تبھی عبادت کے بابا نے اپنی بیوی کی کلاسلگاتے اُسکو وہاں سے جانے کو کہا 


اور ابہام کو لیتے وہ لاوئج میں گئے ۔ جبکے عبادت جس کی آنکھیں آنسووں سے تر ہو چکی تھی ۔ سب کو لاوئج میں جاتے دیکھ تیزیسے سڑھیوں کی طرف بھاگتے روم میں داخل ہوئی 


“ آنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ آ گئی ۔۔۔۔۔۔؟ ابھی وہ روم میں داخل ہوئی تھی کہ یارم کو دیکھ فورا سے چہرہ صاف کرتے اُسکو گود میں اٹھااپنے جھولے میں جاتے بیٹھی ،۔


ابہام نے سبھی گھر والوں کو بتا دیا تھا کہ وہ اپنے کسی کام کی وجہ سے شہر سے باہر جانے والا ہے 


لیکن وہاں سے واپس آتے ہی وہ جلد سے جلد عبادت کو رخصت کرواتے اپنے گھر اپنے پاس لے جانا چاہتا ہے کسی کو بھی اُسکی باتسے برا نہیں لگا تھا بلکے سبھی خوش تھے کہ عبادت کو اتنا چاہنے کا ہمسفر مل گیا ؛۔،


وہ سب سے اجازت لیتا اوپر اپنے بیٹے اور بیوی سے بات کرنے کے لیے گیا ۔۔


“ آنی ۔۔۔۔۔۔ آپ رو کیوں رہی تھی ۔۔۔؟ یارم جس سے اُسکے آنسو چپ نا سکے تھے وہ عبادت کے بالوں سے کھیلتے ساتھ ہی پوچھگیا 


چونکہ آپ کی آنی کو میں نے سچ بتا دیا ۔ عبادت کچھ بولتی ابہام روم میں داخل ہوتے ساتھ ہی جواب دے گیا 


مجھے جگہ مل سکتی ہے ۔۔۔۔۔؟ وہ معصومیت چہرے پر سجائے بولا تو عبادت جو غصے سے گھور رہی تھی ویسے ہی منہ بنائے سائیڈپر ہوئی 


ابہام مسکراہٹ چہرے پر سجائے دونوں کے ساتھ بیٹھا اب کچھ یوں تھا کہ یارم عبادت ہی گود سے نکل اپنے باپ کی گود میں سوار ہوچکا تھا اور عبادت پوری طرح ابہام کی طرف متوجہ ہوتے دونوں باپ بیٹے کا پیار دیکھنا شروع ہوئی 


اس کا مطلب آپ نے آنی کو بتا دیا آپ جا رہے ہیں ۔۔۔؟ کوئی بات نہیں آنی میں یہی آپ کے پاس ہوں ۔ یارم اب کہ عبادت کو دیکھتےاُسکو بے فکر ہونے کا بول گیا ؛۔،


ابہام اور عبادت اُسکے کیوٹ چہرے کو دیکھ مسکرائے ۔ میں جانتی ہوں آپ میرے پاس ہو ۔۔۔۔ میں اس بات کی وجہ سے رو نہیں رہیتھی 


عبادت کا ہاتھ چومتے ساتھ ہی ماتھے پر بکھرے بال پیچھے کر گئی ۔ یارم ۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنی آنی کے لیے پانی لے کر آو ۔ ابہام نے پورےکمرے کا جائز آنکھوں سے لیتے بیٹے کو وہاں سے کام دیتے جانے کو کہا 


تو وہ فورا سے روم سے نکلا ۔ کس بات کا برا لگا ۔۔۔۔؟ کیا میں نے رخصتی کی بات کی ۔۔۔۔۔۔؟ 


وہ جانتا تھا وہ کیوں روئی پھر بھی شرارت سے باز نا آیا تھا وہ ۔۔۔۔ 


تم سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں عبادت اتنا بولتے ساتھ ہی منہ پھیر گئی ۔ 


اچھا یار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بات تو سنو ۔۔۔۔۔۔ وہ اُسکے مزید قریب ہوا تھا جبکے ساتھ ہی اُسکو بازو سے پکڑتے سینے سے لگایا ۔۔۔۔۔ 


عبادت میں تمہارے خلاف کوئی بات نہیں سنوں گا یہ تم اچھے سے لکھ لو ۔ اور ویسے بھی میں نے سوچ لیا ہے شادی کے بعد میںتمہیں یہاں کم ہئ آنے دینے والا ہوں ۔ 


کیا ۔۔۔۔۔۔۔؟عبادت فورا سے پیچھے ہوتی بولی ۔ہاں کیونکہ کوئی بھروسہ نہیں تمہاری وہ چھوٹی امی تمہیں میرے خلاف کرنا شروع ہوجائیں ۔۔۔،


ابہام ۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہئ اُسکی بات مکمل ہوئی عبادت کو مسکراتے دیکھ تیکہ اٹھاتے پیچھے بھاگی تھی جو جھولے سے اٹھ بیڈ کےدوسری سائیڈ کی طرف بھاگا ؛۔ 


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


ایسے ہی اگلے دن ہی ابہام جا چکا تھا ۔ یارم عبادت کے پاس ہی اُسکے گھر پر ٹھہرا ۔ ابہام کی ماں نے اگلے چند دنوں میں ہیعبادت کے گھر والوں سے شادی کی تاریخ لے لی تھی 


اور ایسے ہی سبھی شادی کی تیاریوں میں مصروف ہوئے چونکہ وقت تھوڑا تھا ۔۔۔۔۔


اور کام بہت زیادہ ۔۔۔۔۔۔۔ عبادت اور ابہام کی ہر روز بات ہوتی تھی ۔ 


عبادت نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ وہ محبت کر پائے گی لیکن یہ اسُکی زندگی میں پل آ ٹھہرا تھا ۔ 


وہ بہت خوش تھی اُسکی خوشی ہر کسی نے محسوس کی تھی ۔ کیونکہ وہ پہلے کی طرح مسکراتی زندگی کو جیتی ۔۔۔۔۔۔


ہر کوئی اُسکی آنکھوں میں ابہام کے لیے محبت پڑھ سکتا تھا وہ بہت بدل چکی تھی ۔ اتنی کہ اُسکو اب بشری بیگم کی کروٹی باتیںبھی بری نہیں لگتی تھی ۔ 


“ اکیلے بیٹھے بیٹھے کیوں مسکرائے جا رہی ہو ۔۔۔۔۔؟ مجھے بھی بتا دو ۔۔۔۔۔۔ زاہیان جو اُسکے روم میں حامل میں کے ساتھ آیا تھا ۔ 


اُسکو دیکھ مسکراتے وجہ پوچھ گیا ۔ جبکے حامل بھی عبادت کے دوسری طرف براجمان ہوا ،۔


“ میں بتایا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ضرور یہ ابہام کو مس کر رہی ہو گی ۔۔۔۔۔؟ حامل نے اندازہ لگاتے عبادت کے چہرے پر چمکتی مسکراہٹ ایکبار پھر سے پھیلا دی 


اتنی محبت ہو گئی ۔۔۔۔۔۔؟ کہ اُسکو یاد کرتے ہی خود سے مسکرائے جا رہی ہو ۔۔۔۔۔؟ زاہیان بھی مسکرایا تھا جبکے ساتھ ہی اُسکودیکھتے سوال پوچھا ۔ 


“ ہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت محبت ہو گئی ہے ۔ اتنی کہ۔۔۔۔۔۔ سانس لیتے وقت بھی اُسکو یاد کرتی ہوں ۔ وہ دونوں کے درمیان سے اٹھ کھڑیہوئی تھی 


جبکے خوشی سے بولتے کھڑکی کی طرف بڑھی اور جاتے ہی اُسکو کھولتے ٹھنڈی ہوا کو سانسوں میں بھرا ؛۔


حامد جو شادی کے کاڈر لائے تھے ڈور پر کھڑے اپنی بیٹی کی خوشی دیکھ گئے ۔ 


پتا ہے ۔۔۔۔۔۔ مجھے لگا تھا یہ زندگی شاید کبھی مجھے میری خوشیاں واپس نہیں دے گئی ۔ میں نے جینے کی حساس دل سے نکالدی تھی 


ہر چیز بری لگنے لگی تھی ۔ کیونکہ جتنے الزام لگے ان سے میں لڑ لڑ کر تھک چکی تھی ۔عبادت جو بولتے بولتے رونا شروع کر چکیتھی فورا سے آنسو صاف کر گئی ؛۔


مگر اب ۔۔۔۔۔۔۔ وہ خوشی سے چہکتے چہرے کے ساتھ دونوں کو دیکھ گئی ۔ میں بہت خوش ہوں مجھے ایسے لگتا ہے جیسے میری ہرخوشی مجھے مل گئی 


“ ابہام سے محبت ہو گئی ہے وہ محبت ۔۔۔۔۔ جس کو کہتے ہیں سچی والی محبت ۔۔۔۔۔۔۔ اُسنے میری زندگی میں خوبصورت رنگ بھردئیے جو میں ہمشیہ چاہتی تھیں :۔


میں یہ اُسکو چیخ چیخ سب کے سامنے بتانا چاہتی ہوں ۔ وہ میرے سامنے تھا یونی میں ۔۔۔۔۔ میں کبھی اپنی اس محبت کو پہچان ناسکی ۔،


عبادت کو خوش دیکھ زاہیان اور حامل بھی مسکرائے تھے جبکے دونوں نے اٹھتے اُسکو خود سے لگایا تھا ۔ 


میں بہت خوش ہوں تمہارے لیے ۔۔۔۔۔ زاہیان نے اب کہ اُسکو دیکھتے گویا تھا ۔۔


حامد جن کی آنکھوں میں آنسو بھر چکے تھے ان کو ویسے ہی چھوڑ وہاں سے گئے کیونکہ وہ اپنی بیٹی کے لیے بہت خوش تھے۔۔۔۔۔۔۔


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


“ سنا ہے کل دولہا میاں واپس آ رہے ہیں ۔۔۔۔۔؟ زاہیان جو عبادت کو آتے ہوئے دیکھ گیا تھا ۔ اونچی آواز میں بولتے اُسکو خود کی طرفمتوجہ کرنا چاہا ۔۔۔۔۔


جیسے آپ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں نا ۔۔۔۔۔ وہ پہلے سے جانتی ہیں ۔ فلک اپنے بھائی کو دیکھتے بتاتے ساتھ ہی عبادت کو ہنسنےپر مجبور کر گئی “ 


عبادت ۔۔۔۔۔۔۔پھر تم نے کچھ پلان کیا ۔۔۔۔؟ زاہیان سب کو واپس سے اپنے کاموں میں مصروف دیکھ آہستگی سے بولا ۔۔۔۔۔


ویسے بھابھی ایک مہینہ کیسے گزر گیا کچھ پتا ہئ نہیں چلا ۔۔۔۔۔سونیا چاچی ریحانہ تائی سے بات کرتے بولی ہی تھی کہ عبادتجو زاہیان کو جواب دینے والی تھی حیرانگی سے آنکھیں بڑی کر گئی ۔۔۔۔۔۔


چاچی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنی بھی جلدی نہیں گزرا یہ مہینہ ۔۔۔۔۔ سالوں سے بھی زیادہ مجھے لمبا لگ رہا تھا ۔ وہ زاہیان کے پاس سے اٹھتیاپنی چاچی کے قریب ہوئی 


زاہیان اور حامل نے ایک ساتھ اُس پاگل لڑکی کو دیکھا تھا جو سب کو خود پر ہنسنے کا موقعہ دے گئی تھی ۔ 


ہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔


دیکھ لیں بھابھی ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محبت اُسکی سانسوں میں بستی نظر آ رہی ہے ۔ سونیا اپنی پیاری بیٹی کا ماتھا چومتے ساتھ ہیمسکرائی 


جبکے عبادت خود کی حرکت پر اپنے سر پر چت لگاتے زاہیان لوگوں کے ساتھ وہاں سے نکلی ۔ 


ابھی اُسکو آ لینے دو پھر میں کچھ کروں گی ۔ عبادت زاہیان اور حامل کی باتیں سن پک چکی تھی 


وہ لوگ چاہتے تھے عبادت پہلے ابہام سے اپنے دل کا اظہار کر دے لیکن وہ خود سے کچھ سوچے بیٹھی تھی ؛۔،


“ پورے ایک مہنیے میں بعد تمہیں دیکھ رہا ہوں ، لیکن یقین جانو ۔۔۔۔۔ ایسا لگتا ہے جیسے سالوں کے بعد تمہیں مل رہا ہوں ۔۔۔۔۔ 


ابہام جو عبادت سے ملنے چھت پر آیا تھا ۔، اُسکو موم بتی سے کھیلتے دیکھ اپنے دل کا حال بیاں کر گیا ۔ 


وہ نیچے سب سے مل آیا تھا یہاں اُسکو زاہیان نے بھیجا تھا چونکہ ان سب نے یہاں خوبصورت لائٹوں کے ساتھ پھولوں سے چھت کوسجایا تھا ۔۔


تین دن بعد مہندی کا فنکشن ہونے والا تھا اور پھر شادی لیکن یہ زندگی جینا اتنا آسان نا تھا ۔۔۔۔۔۔؛۔


وہ اُسکی کھلی رلفیں دیکھ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے بالکل سامنے جاتے رکا تھا ۔ عبادت جو چاندنی سے سجی چھت پر موم بتوںکے درمیان کھڑی تھی


مقابل کو خود کے قریب دیکھ بے یقینی سے نگاہیں اٹھاتے اپنے دل کی دھڑکنیں تیز کر گئی ۔ 


ابہام نے اوپر سے نیچے تک اُسکو دیکھتے چہرے پر نظریں جمائی ۔ جبکے بنا دیر کیے اُسکے ہاتھ کو پکڑتے خود کے بے حد قریب کیا ۔ 


یوں کہ عبادت اُسکی اچانک سے جلد بازی پر سینے سے آ لگی تھی ۔ خوبصورت چاندنی رات کا وہ دونوں اُس پر کوئی حصہ لگ رہےتھے ۔۔۔۔۔۔؛۔


“ تم نے مجھے مس کیا ۔۔۔۔۔۔۔؟ وہ اُسکی آنکھوں میں خود کے لیے محبت دیکھ سکتا تھا لیکن پھر سے اُسکی زبان سے سننا چاہتاتھا ۔


اس ایک مہنیے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ نا میں رات کو سو پاتی تھی اور نا ہی جاگ پاتی تھی ۔ دل ہر وقت تمہاری یاد میں اللہ سے عبادت میںمصروف رہتا تھا ۔ 


وہ اُسکی بانہوں میں قید سی تھی لیکن شاید وہ بھی اُسکے حصار سے باہر جانا نہیں چاہتی تھی ؛۔


وہ محبت سے بولتے ساتھ ہی مقابل کی گردن میں بانہوں کا حصار بناتی ایک نا ختم ہونے والی خوشی عطا کر گئی ؛۔ 


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


جاری ہے 



This is Official Webby MadihaShah Writes. She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers, who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“Nafrta Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ❤️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second best long romantic most popular novel.Even a year after the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

 

Meri Raahein Tere Tak Hai Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Meri raahein Tere Tak Hai written by Madiha Shah.  Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose varity of topics to write about  Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel you must read it.

Not only that, Madiha Shah provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

Second Marriage Based Novel Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ آفیشل ویب مدیحہ شاہ رائٹس کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا ۔مدیحہ شاہ ان چند ادیبوں میں سے ایک ہے ، جو اپنے انوکھے تحریر ✍️ اسلوب کی وجہ سے اپنے قارئین کو اپنے ساتھ جکڑے رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا تھا۔ انہوں نے بہت ساری کہانیاں لکھی ہیں اور ان کے بارے میں لکھنے کے لئے مختلف موضوعات کا انتخاب کیا ہے

    نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

ان کا پہلا طویل ناول ہے۔ اس کی کہانی بچپن کی  نفرت سے    شروع ہوتی ہے اور محبت کے اختتام تک پہنچ جاتی ہے۔ کہانی میں بہت سارے اسباق مل سکتے ہیں۔ یہ کہانی نہ صرف نفرت سے شروع ہوتی ہے بلکہ اس کا اختتام محبت کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔ اس ناول میں بہت ساری اجتماعی باتیں سیکھی جارہی ہیں .... ، بہت ساری معاشرتی برائیاں اس ناول میں دبا دی گئیں۔ مختلف ناولوں سے جو آج کے نوجوانوں کو تباہ کرتی ہیں وہ اس ناول میں دکھائے گئے ہیں۔ اس ناول میں ہر طرح کے لوگوں کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

  میرا جو صنم ہے ذرا بے رحم  ہے

ان کا دوسرا بہترین طویل رومانٹک سب سے زیادہ مقبول ناول تھا۔ مدیحہ شاہ کے ناول کے اختتام کے ایک سال بعد بھی قارئین اس کو بے شمار بار پڑھ رہے ہیں۔

میری راہیں تیرے تک ہے مدیحہ شاہ   کا   اب تک کا ایک بہترین ناول ہے۔ ناول پڑھنے والوں کو یہ ناول دل کی انتہا سے پسند آیا۔ اس ناول میں خوبصورت الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ اس ناول میں ان دو لوگوں کی کہانی بیان کی گئی ہے جنہوں نے ایک بار شادی  کی  اور اس کا خاتمہ ہوگیا ، نہ صرف یہ ، بلکہ یہ بھی کہ تعلقات کی خاطر کس طرح قربانیاں دی جاتی ہیں۔

انسان کس طرح اپنے رشتوں کے سامنے اپنے دل کو درد میں ڈالتا ہے اور قربانی بن جاتا ہے ، آپ اسے پڑھ کر پسند کریں گے۔

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول

 مدیحہ شاہ نے ایک نیا اردو سماجی رومانوی ناول  نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا    تحریر مدیحہ شاہ پیش کیا۔ نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  از مدیحہ شاہ ایک خاص ناول ہے ، اس ناول میں بہت سی معاشرتی برائیوں کی نمائندگی کی گئی ہے۔ یہ ناول ہر طرح کے تعلقات کو ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔امید ہے کہ آپ کو یہ کہانی پسند آئے گی اور ناول کی کہانی کے بارے میں مزید جاننے آپ اسے ضرور پڑھیں۔

اتنا ہی نہیں مدیحہ شاہ نئے لکھنے والوں کو آن لائن لکھنے اور ان کی تحریری صلاحیتوں اور مہارت کو ظاہر کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم دیں۔ اگر آپ سب لکھ سکتے ہو تو اپنا لکھا ہوا کوئی بھی ناول مجھے سسینڈ کریں میں اسکو یہاں اپنی اس ویب پر شائع کروں گئی اگر آپ کو یہ اردو رومانٹک ناول کی کہانی کامنٹ بلو پسند ہے تو ہم آپ کے مہربان جواب کے منتظر ہیں۔

آپ کی مہربانی سے تعاون کرنے کا شکریہ

 /کزن فورس میرج پر مبنی ناولر ومانٹک اردو ناول

مدیحہ شاہ نے بہت سے ناول لکھے ہیں ، جن کو ان کے پڑھنے والوں نے ہمیشہ پسند کیا۔ وہ اپنے ناولوں کے ذریعہ نوجوانوں کے ذہنوں میں نئے اور مثبت خیالات پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ وہ بہترین لکھتی ہیں۔

 

If you want to download this novel ''Meri Raahein Tere Tak Hai'' you can download it from here:

 

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

to download in pdf form and online reading.

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 01, 05

Episode 06 to 10 

Episode 11 to 15 

Episode 16 to 20

Episode 21 to 25

Meri Raahein Tera Tak Hai By Madiha Shah Episode 33 is available here

اگر آپ یہ ناول ”میری راہیں  تیرے تک ہے“ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن پر کلک کریں اور مزے سے ناول کو پڑھے

اون لائن لنک

Online link    

Meri Raahein Tere Tak Hai Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

میری راہیں تیرے تک ہے ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

اگر آپ سب کو اس ویب پر شائع ہونے والے ناول پسند آرہے ہیں تو ، براہ کرم میری ویب پر عمل کریں اور اگر آپ کو ناول کا واقعہ پسند ہے تو ، براہ کرم کمنٹ باکس میں ایک اچھی رائے دیں۔

شکریہ۔۔۔۔۔۔

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and do not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files, as we gather links from the internet, searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

حق اشاعت کا اعلان:

مدیحہ شاہ سرکاری طور پر صرف پی ڈی ایف ناولوں کے لنکس بانٹتی ہے اور کسی بھی سرور پر کسی فائل کو میزبان یا اپلوڈ نہیں کرتی ہے جس میں ٹورنٹ فائلیں شامل ہیں کیونکہ ہم گوگل ، بنگ وغیرہ جیسے دنیا کے مشہور سرچ انجنوں کے ذریعہ تلاش کردہ انٹرنیٹ سے لنک اکٹھا کرتے ہیں اگر کوئی پبلشر یا مصنف ان کے ناولوں کو یہاں پایا جاتا ہے کہ اپ لوڈ کنندہ کو ناولوں کو ہٹانے کے لئے کہیں جس کے نتیجے میں یہاں موجود روابط خود بخود حذف ہوجائیں گے۔  

 

Previous Post Next Post