Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 17 to 18 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday 19 August 2023

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 17 to 18

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 17 to 18

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh Episode 17 to18

Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

"ذمار ریان کے سامنے اُسکے ہاتھ کی چھوٹی انگلی پکڑے بیٹھی مسکرا رہی تھی ساتھ ہی اسکی دوستیں اردگرد جما تھی۔۔جنّت ریان کے دھمکی پر اسی کے پاس چپ کھڑی تھی جب کے حمنہ انعم اور مناہل کے ساتھ کھڑی پریشان کھڑی کھڑی کھڑی تھی۔۔اذان وقفے وقفے سے حمنہ کو دیکھ رہا تھا لیکن اس وقت ریان کو چھوڑ کر نہیں جا سکتا تھا۔۔۔

موسیٰ اور علی دونوں ذمار کو تپانے والی مُسکراہٹ چہرے پر سجائے ذمار کی ہر بات کو رد کرنے میں لگے ہوئے تھے۔۔

"ریان بھائی دے بھی دیں۔۔۔

"ہاں ہاں ریان میں تو کہ رہا ہیں ہم سو روپے دو غریبوں کو سب دس دس روپے بانٹ لیں گی۔

"موسیٰ نے دوبارہ اس کے کندھے پر زور سے ہاتھ مارتے ہوۓ مشورہ دیا۔۔۔

"چپ رہو تم غریب آدمی میں اپنے اچھے ریان بھائی سے بات کر رہی ہوں۔۔ذمار نے گھورتے ہوۓ زبان چڑھائی۔۔۔

"غریبوں والی حرکتیں تو تم کر رہی ہو ویل میں نے فرسٹ ٹائم ایسی کوئی رسم دیکھی ہے ورنہ تو میری جب کزن کی شادی ہوئی تو اسکے ہسبنڈ نے دودھ پلائی کی رسم میں ایک لاکھ دئے تھے۔۔

"لائبہ نے اسٹیج پر آتے ہی اترا کر ناک چڑھاتے ہوۓ کہتے ہاتھ میں تھاما گفت مسکرا کر روحی کی گود میں رکھا۔۔ریان نے سر ہلاکر سنجدگی سے تحفہ جنّت کو تھمایا۔۔۔ذمار نے ناگواری سے اسے دیکھا جس نے شرارے کے ساتھ سلولیس بلاؤز پہنا ہوا تھا۔۔۔

"اب ضروری تھوڑی ہے ہر کسی کے پاس ہماری طرح کی عقل ہو۔۔۔اور رہی بات ایک لاکھ کی تو یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے ریان بھائی مہندی میں ایک لکھ کیش دے چکے ہیں۔۔ذمار کہاں پیچھے ہٹنے والی تھی پہلے ہی اسکا نیم برہنہ لباس پہن کر منہ اٹھا کر آنا ایک آنکھ نہیں بھایا تھا اوپر سے موسیٰ کا اسے گھورنا خون جلا رہا تھا۔۔۔

"کیا مطلب ہے تمہاری اس بات کا ؟

"یار لائبہ آ۔۔۔مطلب لائبہ دیکھو مطلب کا مطلب ہوتا ہے مطلب اس لئے تم مطلب کا اپنی سوچ کے مطابق مطلب اخذ کرلو ورنہ میرا مطلب تمہیں پسند نہیں آئے گا سمجھی۔۔۔ذمار نے تپنے والی مسکراہٹ سے اسے دیکھتے ہوۓ کہا ذمار کی بات پر سب کے چہروں پر مسکراہٹ آگئی جب کے لائبہ سب کو دیکھ کر پور پٹخ کر اسٹیج سے نیچے اتر گئی ۔۔۔

"ذمار کیا  بدتمیزی تھی یہ۔۔روحی نے حیرت سے آہستہ سے کہتے ہوۓ گھورا روحی کی زبار پر سب ایک بار پھر مسکرائے جب کے ریان مسکرا کر آنکھوں میں محبت لئے اسکے ہلتے لبوں کو دیکھنے لگا۔۔

"ارے لڑکی چپ بیٹھو دلہن ہو کیا پٹر پٹر زبان چل رہی ہے تمہاری ہمارے زمانے میں دلہن نگاہ نہیں اٹھا پاتی تھی شرم کے مارے اور آج کل کی لڑکیاں توبہ توبہ استغفرالله۔۔۔۔ذمار نے ایکدم دادی اماں کی طرح اسے ٹوکتے ساتھ کہتے ہی ماتھا پیٹا روحی نے سٹپٹا کر ریان کو دیکھا جو اُسے دیکھ کم گھور زیادہ رہا تھا۔ جب کے ذمار کی بات پر سب قہقہ لگا کر ہنس دئے۔۔

یونہی ہنسی مذاق میں ریان سے نیگ لے کر سب اسٹیج سے نیچے اتر رہی تھیں۔۔

موسیٰ موبائل پر ذمار کو واٹس اپپ کرتا اسٹیج سے اتر گیا۔۔جنّت علی کے پیچھے ہی اتر گئی تھی۔۔۔

"ریان کھانا کھول رہا ہے یہیں کھاؤ گے یا برائیڈل روم چلنا ہے ؟ اذان ولید سے کال پر بات کرتا کان کی طرف جھک کر پوچھنے لگا۔۔۔

"برائیڈل۔۔

"نہیں اذان بھائی یہیں ٹھیک ہے۔۔۔اس سے قبل ریان بات مکمّل کرتا روحی نے گھبراتے ہوۓ اذان سے کہا۔۔

"چلو ٹھیک ہے میں کہتا ہوں۔۔۔اذان مسکرا کر کہتا جانے لگا جب نظر اسٹیج پر ایک طرف کھڑی حمنہ پر پڑی۔۔۔

"کیا بات ایسے کیوں کھڑی ہو۔۔

"وہ۔۔حمنہ نے کہتے ایکدم ہونٹ  بھنجے۔۔وہ کیسے اسے بتا سکتی تھی۔۔۔

"کیا وہ ؟ آگے کچھ بولو گی تو ہی معلوم ہوگا چوہیا۔۔۔

"میں چل نہیں سکتی۔۔۔مم مطلب آپ امی کو بلا دیں۔۔۔حمنہ نے گھبر کر جلدی سے سمبھال کر بات بدل کر اسے کہتے اردگرد دیکھا جہاں کھانا کھل چکا تھا۔۔

"اب میں انہیں کیسے بلاؤں سب کے ساتھ بیٹھی ہیں۔. اذان نے جان کر اسے کہا۔۔حمنہ رونے والی ہوگئی۔۔۔

"پھر جنّت کو بلا دیں پلیز بہت ضروری ہے۔۔

"تم مجھے بلانے کے مشورے دینا بند کرو اور بتاؤ کیا ہوا ہے۔۔۔اذان نے جھنجھلا کر اسے دیکھا حمنہ نے دانت پیسے وہ آج کیوں ڈھیٹ بن گیا تھا۔

"مم۔م مجھے واشروم جانا ہے میری ہیل بھی چڑھتے وقت نکل گئی ہے کب سے میں یہیں کھڑی ہوں پلیز اب جا کر بلا دیں۔۔حمنہ نے چشمہ ناک پر جماتے ہوۓ نظریں جھکا کر تیزی سے کہا اذان نے سنتے ہی ہونٹوں کو سیٹی کے انداز میں سکیڑتے سر تا پیر اُسے دیکھا۔۔۔

"چلو میں لے چلتا ہوں۔۔۔اذان نے آنکھوں میں شرارت لئے سنجیدگی سے اُسک ہاتھ تھاما۔۔۔

"نن نہیں آپ کیسے لے کر جا سکتے ہیں میرا مطلب میں بہت بری طرح پھنس گئی ہوں آپ نہیں سمجھ رہے آپ جائیں ورنہ لوگ کیا سوچیں گے۔۔

"میں نے تمہیں پہلے بھی کہا تھا اور اب بھی کہ رہا ہوں ڈرپوک چوہیا اذان ولید کو "پرواہ" نہیں ہے سمجھی اور پھر جتنے منہ اُتنی باتیں لوگ صرف نظر سے دیکھ کر اپنی زبان کا استمعال کرتے ہیں وہ اپنے دل اور دماغ کسی اور کے لئے بند رکھتے ہیں۔۔۔اب خاموشی سے چلو ضرورت پڑی تو پھوپھو کو بلا لوں گا ورنہ میں بھی مدد کر سسکتا ہوں۔۔۔اذان نے سنجیدگی سے کہتے آخر میں شرارت سے کہا۔۔حمنہ اسکی شرارت پر اور زیادہ گھبرا کر اسے دیکھنے لگی اس سے قبل حمنہ رو پڑتی اذان نے جلدی سے اسکا ہاتھ پکڑ کر جلدی سے کہا۔۔۔

"مذاق کر رہا ہوں ڈرپیک چوہیا چلو اب ورنہ پاپا سے شامت آجائے گی۔۔اذان اسے کہتے آہستہ آہستہ اسٹیج سے اتر کر وہیں سے بیک سائیڈ کی جانب بنے واشرومز کی طرف بڑھنے لگا۔۔۔۔

حمنہ بہت آہستہ آہستہ مضبوطی سے اسکا ہاتھ تھامے جا رہی تھی۔۔

"آپ مجھے یہاں کہاں لے کر جا رہے ہیں۔۔۔

"ڈونٹ وری میں ہوں نہ ساتھ۔۔اذان نے کہتے ہی ہاتھ چھوڑ کر اسکے کنے پر پھیلا کر بتھروم تک جانے لگا۔۔

______

"کتنا وقت لگےگا چوہیا جا کر سو گئی ہو کیا۔۔۔۔اذان نے دروازہ کھٹکھا کر جھنجھلاتے ہوئے پوچھا۔۔۔

ایکدم اندر سے حمنہ کے رونے کی آواز پر اذان حیران ہوا ۔

"حمنہ کیا ہوا؟  حمنہ ؟ اذان نے فکرمندی سے دروازہ دوبارہ کھٹکھٹایا۔

"اذان۔،۔۔حمنہ نے نام لیتے دوبارہ رونا شروع کردیا۔۔

"بیوقوف رونا بند کرو ورنہ دروازہ توڑ کر اندر آجاؤں گا۔۔۔اذان نے آہستہ لیکن سخت لہجے میں اسے دھمکی دی حمنہ نے اپنی ساڑی کے پلو کو سینے سے لگا کر سہم کر دروازے کی طرف 

"آ اچھا نہیں رو رہی پلیز امی کو بلا دیں یہ مصیبٹ واہیات ساڑی کُھل گئی ہے۔۔۔حمنہ نے سمبھل کے تپ کر کہا اذان سنتے ہی مسکرانے لگا۔۔

"اس میں کون سی بڑی بات ہے کہو تو میں باندھ دیتا ہوں۔۔اذان نے شوخ لہجے میں کہتے موبائل پر علی کو کال ملائی۔۔

حمنہ اسکی بات پر شرم سے سرخ ہوگئی ایسے جیسے وہ واقع اندر آگیا ہو۔۔

"میں آپ سے بات نہیں کروں گی۔۔

"سر جھکا کر حمنہ نے اسے دھمکی دی۔۔۔اذان علی سے بات کرتے دوبارہ دروازے کے قریب آیا۔۔

"کچھ کہا؟ 

"میں بات نہیں کروں گی۔۔۔حمنہ نے دوبارہ اسکے پوچھنے پر جل کر کہا۔۔

"ہاں تو میں کون سا میٹنگ کرنے آرہا ہوں اب کھولو جلدی۔۔۔اذان نے مسکراتے لہجے میں اسے کہا جس بے اپنا رخ پھیر لیا تھا۔۔۔

"اذان پلیز میں ولید ماموں سے شکایت کرونگی آپ نے۔۔۔

"آذان کیا بات ہے۔۔۔اس سے قبل حمنہ اپنی بات مکمّل کرتی باہر سے حرا بیگم کی آواز پر آنسوں پوچھتی گہرا سانس لیا۔۔۔

"پھوپھو چوہیا اپنے بل میں بند پھنس گئی ہے اب آپ دیکھ لیں میں چلتا ہوں وارن پاپا اور دادا جان سے میری شامت پکّی سمجھیں۔۔۔اذان شرارت سے بولتا ایک نظر بند دروازے کو مسکرا کر دیکھتا چلا گیا جب کے حرا ناسمجھی سے اسے جاتا دیکھتی آگے بڑھ کر دروازہ کھٹکھٹانے لگیں۔۔۔

_______

رات بارہ بجنے سے دس منٹ قبل ہی رخصتی کا ہونے لگی روحی سب سے ملتی اپنے ماں باپ سے مل کر روئے جا رہی تھی جب ذمار نے اُسے اپنی طرف متوجہ کیا۔۔

"ہنہہ نوٹنکی۔۔۔لائبہ نے ذمار کو روتے دیکھ کر بڑبڑا کر سر جھٹک کر موسیٰ کو دیکھا جو ذمار  کو دیکھ رہا تھا کاشان صاحب نے آگے بڑھ کر دونوں کو الگ کیا۔۔۔

اذان حمنہ کو ایک نظر دیکھ کر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا ساتھ والی سیٹ پر علی آکر بیٹھ گیا جب کے پیچھے ریان اور روحی کے ساتھ جنّت بیٹھ گئی۔۔۔۔

______

"تم آج پھر نہیں روکنے چل رہی ؟ ولید بھائی کیا سوچیں گے۔۔

"مام وہ کچھ نہیں سوچیں گے میں ولید ماموں اور ممانی جان سے بات کر کے آئی یوں  وہ خود بھی منا کر رہے تھے ویسے بھی کل ولیمے میں آنا ہی ہے۔۔۔مناہل نے ببزاری سے حنا کو جواب دیتے گاڑی کے پاس کھڑے منہاج کو دیکھا جو ہاشم کے ساتھ کھڑا تھا۔۔۔

"تم بحث مت کرو مجھ سے اگر تمہاری ساس تمہیں منا کرتی ہیں یہ منہاج روکتا ہے تو تم مجھے بتاؤ میں بات کرونگی۔۔۔

"انف مام ایسا کچھ نہیں ہے کوئی مجھے نہیں روکتا میرا خود موڈ نہیں ہے روکنے ورنہ منہاج کیا آنٹِی بھی خوشی خوشی اجازت دے دیتیں۔۔چلتی ہوں اپنا خیال رکھیے گا اللّه حافظ۔۔مناہل جھلا کر بولتی مل کر گاڑی طرف بڑھ گئی۔۔

____

گھر پہنچتے ہی دونوں کا استقبال پھولوں سے ہوا روحی جو سرے راستے خاموشی سے آنسوں بہا رہی تھی سب کی محبت دیکھ کر بہل گئی۔۔۔

چند رسموں کے بعد تالیہ نے حمنہ اور جنّت کو اسے ریان کے کمرے میں لے جانے کا کہا۔۔۔۔روحی جو کچھ پرسکون ہوئی تھی کمرے کو دیکھ کر گھبرا گئی۔۔ پورا کمرہ پھولوں کی پتیوں اور لڑیوں سے سجایا گیا تھا ساتھ جابجا کیبنڈلز رکھی گئی تھیں ۔۔اس سے قبل وہ دوبارہ رونے لگتی یا کمرے سے نکلتی ریان اندرآتا دروازہ لاک کر چکا تھا۔۔۔روحی کا دل دھک سے رہ گیا۔۔

"یہاں کیوں کھڑی ہوئی ہو ؟ 

"جی وہ۔۔۔۔روحی ہچکچا کر اتنا کہتی اپنے شرارے کے ڈوپٹے کو لپیٹ رہی تھی۔۔

"آ میں چینج کر لیتا ہوں ماما نے ڈریسنگ ٹیبل پر باکس رکھے ہیں ۔۔۔ریان اسکی ہچکچاہٹ دیکھ کر اسے ولتا وارڈروب سے ٹراؤزر اور  ٹی شرٹ نکال کر ایک نظر اسے دیکھ کر رہ گیا۔۔

ریان جو اسے اس روپ میں جی بھر کے دیکھنا چاہتا تھا سر جھٹک کر رہ گیا۔۔۔

______

رات کا پہر تھا حمنہ جو تھوڑی دیر پہلے ہی سوئی تھی نیند میں اپنی گردن کے گرد ہاتھ محسوس کرتی کسمسائی۔۔

اذان جو اسکے  اوپر جھکا غور سے اسے دیکھ رہا تھا حمنہ کے کسمسانے پر مسکراتا اسکی پیشانی چومتا اپنی پیشانی اسکی پیشانی سے چھوتے مسکرانے لگا نیند میں ہی حمنہ کے چہرے پر ناگواری پھیلی اذان مسکرا کر پیچھے ہوتا دوبارہ جھک کر باری باری آنکھوں کو چومتا مسکراتا گردن میں گولڈ کی چین کو ایک نظر دیکھ کر کمرے سے نکل گیا اذان کے جاتے ہی حمنہ جھٹکے سے اٹھ بیٹھی سائیڈ لیمپ روشن کرتی پورے کمرے میں نظر دوڑانے لگی۔۔پھر ہاتھ اونچا کرتی اپنی پیشانی کو چھو کر محسوس کرنے لگی۔۔

______

کھٹکے پر وہ جو جیولری رکھ کر ڈپٹہ اتار رہی تھی روک کر گردن موڑ کر اپنے دائیں جانب دیکھا ریان گیلے بالوں کو تولئے سے پوچھتا اسے دیکھ کر مسکرایا روحی نے آہستگی سے مسکراتے ہوئے دوبارہ سر گھوما لیا۔۔

ریان اسکے شرمانے پر مسکرا کر تولیہ پکڑے بالکنی کی طرف بڑھ گیا۔

ریان کے جاتے ہی روحی جلدی سے نائٹ ڈریس لے کر باتھروم میں گھس گئی۔۔۔

ریان جیسے ہی دوبارہ کمرے میں آیا روہی کو نا پا کے باتھروم کے بند دروازے کو دیکھ کر کمرے کی لائٹ بند کرتا بیڈ پر نین دراز ہوکر روحی کا انتظار کرنے لگا۔۔

روحی کپڑے بدل کر چہرے پر پانی کے چھپکّے مارتی خود کو پرسکون کر رہی تھی۔۔۔یہ نہیں تھا کے ریان سے اسکی زبردستی شادی کروائی گئی تھی وہ تو خوش تھی۔۔۔ریان اسے پسند تھا لیکن صدا کی شرمیلی روحی کاشان جس میں آج تک ذمار کے ساتھ رہنے کے باوجود کانفیڈنس نہیں تھا یہی وجہ تھی کے ریان کے ساتھ تنہا ہونا اسکی گھبراہٹ میں اضافہ کر رہا تھا۔۔۔

"لگتا ہے محترمہ سوگئی ہے جاکر۔۔ریان دوسری بار موبائل سے نظر ہٹا کر باتھروم کے بند دروازے کی جانب دیکھ کر بڑبڑایا۔۔

اس سے قبل وہ خود کر اٹھ کر جاتا آہستہ سے دروازہ کھول کر روحی باہر نکلی۔۔ریان نے اسے دیکھتے ہی موبائل سائیڈ ٹیبل پر رکھا۔۔

"ارے میں تو بھول گیا تمہاری منہ دکھائی۔۔۔ریان نے اسکی جھجھک دور کرنے کے لئے کہا۔۔

روحی خاموشی سے اسے دیکھنے لگی جو وارڈروب کی دراز سے لمبا پتلا سا مخملی کھیس نکال کر اسکے نزدیک آیا۔۔

"آؤ بیٹھو۔۔۔۔۔ریان نے اسکا ہاتھ تھام کر بیڈ پر بیٹھا کر خود بھی اسکے سامنے بیٹھ گیا۔۔۔

روحی نظریں جھک کر بیٹھی اسکے ہاتھوں کو دیکھنے لگی۔۔ریان نے کھیس سے خوبصورت سا دل کی شیپ کا لاکٹ نکالا۔۔

"بہت خوبصورت ہے لیکن آپ نے اس دن دلایا تو تھا۔۔۔روحی نے دیکھتے ہی بے ساختہ ہاتھ سے چھو کر حیرت سے ریان کو دیکھا۔۔

"شکر ہے تم کچھ بولی تو۔۔۔ہاں تو وہ میں نے ہماری منگنی کا تحفہ دیا تھا۔۔۔میں پہناؤں ؟

"ریان نے خوشی سے بتاتے ہوۓ ساتھ پوچھ کر اسکی گردن کو دیکھا۔۔۔روحی نے ہونٹ چباتے دونوں ہاتھوں سے بالوں کو اٹھا کر اُونچا کیا۔۔

"وہ میں نے لاکٹ سمبھال کر رکھا ہے۔۔۔۔روحی نے اسکی نظر کو گردن پے محسوس کرتے ہوۓ بتایا جو حقیقت تھی۔۔

"ہمم!! کوئی بات نہیں اب یہ مت اُتارنا

ریان نے مُسکرا کر کہتے ساتھ جھک کر پہناتے لآک بند کرنے لگا۔۔۔روحی جو اسکی اتنی قربت سے بوکھلا گئی۔۔

اس سے قبل وہ ریان کو خود سے دور کرتی ریان نے دونوں ہاتھ کندھے پر رکھتے اسکی گردن پر لب رکھ دئے۔۔۔ ایکدم روحی بدک کر ریان کو پیچھے کرتی اُٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔

"ک کیا ار رہے ہیں۔۔۔۔

"کیا مطلب ہے کیا کر رہا ہوں۔۔۔۔ریان حیران پریشان سا پوچھتا اٹھ کر اسکے نزدیک آیا۔۔

روحی نے ایک قدم پیچھے لیا۔۔۔

"ایسے ریکٹ کیوں کر رہی ہو میں کوئی زبردستی کر رہا ہوں۔۔ریان نے اسے پیچھے جوتے دیکھ کر جل کر کہا. ۔۔

"نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے میں سونا چاہتی ہوں۔۔۔روحی نے اسکے لہجے کو محسوس کرتے سمبھال کر کہا۔۔۔ریان اسکی بات سنتے ہی غور سے اسے دیکھنے لگا پھر گہری سانس لے کر بولا۔۔۔

"آہ!  ٹھیک ہے سوجاؤ۔۔

روحی بے ریان کے کہتے ہی اُسے دیکھا جو  دوسری سائیڈ پر جا کر دوبارہ لیٹ چکا تھا۔۔۔

"آپ ناراض تو نہیں ہیں۔۔۔روحی نے اپنی جگہ پر لیٹنے کے بعد سر گھوما کر اسے دیکھا جو کروٹ لئے سونے کی کوشش کر رہا تھا۔۔روحی کی بات پر اسکی طرف کروٹ لے کر دیکھنے لگا روحی اسکے دکھنے سے بولنے سے پچھتا رہی تھی۔۔

"تمہیں ابھی نیند آرہی تھی۔۔

"ج جی۔۔روحی نے حیرت سے اسے دیکھا۔۔

"تو پھر سو جاؤ ورنہ صبح تک  تم مجھ سے مجھ سے ناراض ہوجاؤ گی۔۔۔معنی خیز لہجے میں بولتے ریان نے دوبارہ کروٹ بدل لی۔۔۔ وہ بچہ نہیں تھا جو اسکے گریز کو سمجھ نہ سکے جب سے انکا رشتہ پکّا ہوا تھا تب سے وہ روحی کا خود سے گریز دیکھتا آرہا تھا.۔۔۔

دوسری طرف روحی دوسری طرف کروٹ لے کر ہونٹ کاٹنے لگی۔۔۔وہ اسے کیسے بتائے کے اسے کچھ وقت درکار ہے۔۔۔

_____

اگلے دن ولیمے کی تقریب تھی۔۔ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے سب ناشتہ کر رہے تھے روحی اپنی امی اور ذمار کو دیکھ کر بہت خوش تھی ریان جو سنجیدی سے بیٹھا ناشتہ کر رہا تھا کنکھیوں سے اُسے دیکھ کر دوبارہ ناشتے کی طرف متوجہ ہوگیا تھا۔۔۔جب اچانک ہاشم نے حماد خان کو متوجہ کیا۔۔

"کیا بات بات ہے ؟ 

"ہمیں گھر کے لئے نکلنا ہوگا دراصل

"ہاشم چاچو رات کو تقریب ہے اور پھر اتنی جلدی کیا ہے؟ 

ہاشم کی بات کو ایکدم اذان نے کاٹ کر حیرت سے پوچھا۔۔۔

"ارے یار وہی تو بتا رہا ہوں دراصل ابھی فون آیا تھا ردا ہسپتال میں ہے حماد ہسپتال میں ہے پھر امی اکیلی ہیں گھر پے۔۔۔

"ردا ٹھیک ہے؟ہاشم کی بات مکمّل ہوتے ہی تالیہ نے فکرمندی سے پوچھا۔۔

"جج جی وہ ٹٹ ٹھیک ہے م مم میری با بات ہو ہوئی تھی ح حماد سے۔۔ہاشم کی بجائے تہذیب  نے جواب دیا۔۔۔

"چلو ٹھیک ہے لیکن اب یہ نہیں کے جاتے ہی تم لوگ بھول جاؤ آتے جاتے رہنا۔۔ ہم بھی انشاءلله ردا بیٹی سے ملنے آئیں گے۔۔۔حماد خان نے مسکراتے ہوۓ انہیں جانے کی اجازت دی ہاشم مسکرا کر ناشتہ کرتے ہی جانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوۓ۔۔

____

" میں ایک بات کب سے نوٹ کر رہا ہوں ۔۔۔ 

علی نے ریان کے ساتھ پورج میں کھڑے انتظار کرتے ہوۓ کہا۔۔

"وہ کیا؟ ریان نے بیزاری سے پوچھا۔۔

"کل تک تو تمہارا چہرہ جھگمگا رہا تھا یہ ایک ہی رات میں ایسا کیا ہوگیا جو ساری روشنی گُل ہوگئی یا نیند پوری نہیں ہوئی ہمم۔۔۔علی نے غور سے دیکھتے شرارات سے پچھلے معنی خیز لہجے میں دیکھتے کندھے پر ہاتھ مارا۔۔

"فضول بکواس مت کرو۔۔۔یہ چابی لو کے کر جاؤ اب خود مجھے دوسرے کام بھی ہیں۔۔۔

"ارے اوئے ہماری بھابھی بھی ساتھ جا رہی ہیں تمہیں کیا کام ہے ؟ علی نے مسکراہٹ دبا کر حیرت سے پوچھا۔۔

"اگر میری بہن کے شوہر نہیں ہوتے نہ تو ابھی تمہارا سر پھاڑ دیتا۔ ریان نے پلٹ کر دانت پیس کر اسے بولتے آگے بڑھ گیا...علی اسکے رویے پے الجھ کر اسے جاتا دیکھتا رہا۔۔جب جنّت کو اندر سے آتے دیکھا۔۔۔

"کہاں ہیں سب؟ جنّت نے خالی گاڑی کو دیکھا کر علی سے استفسار کیا۔۔

"یہ نا چیز خود کب سے انتظار کر رہا ہے شکر ہے میڈم آپ تو آئیں۔۔علی نے مسکرا کر کہتے ہاتھ پکڑ کر اپنے قریب کیا۔۔

"چھوڑیں ہاتھ کوئی دیکھ لے گا۔۔۔

"دیکھنے دو اپنی بیوی کا ہاتھ پکڑا ہے دیکھنے والے کی بیوی کا تھوڑی۔۔۔علی نے آنکھ دبا کر بولتے سے اسکے ہاتھ کو چوما۔۔۔

"اففففف!! اللہ‎ ان حسین آنکھوں نے یہ کیا دیکھ لیا۔۔ دو دل مل رہے ہیں مگر معصوم سنگل لڑکی کے سامنے۔۔۔

ذمار کی عقب سے آتی آواز پر دونوں بُری طرح سٹپٹا گئے۔۔۔

"ہاہاہا!! ڈونٹ وری میں نے نہیں دیکھا۔۔۔

"ذمار کی بچی روک جا ذرا۔۔۔ذمار کے ہنس کر بولنے سے جنّت جھنپ کر اسکے پیچھے بھاگی۔۔۔

علی دونوں کو لان میں بھاگتا دیکھ کر مسکرانے لگا۔۔۔جب حمنہ اور روحی باہر آتی نظر آئیں۔ ۔۔

"ان دونوں کو کیا ہوا ہے؟ حمنہ نے حیرت سے دونوں کو جھولے کے پاس کھڑے دیکھا جہاں ذمار ہنس رہی تھی جب کے جنّت اسکے کندھے پر مارے جا رہی تھی۔۔

"پتہ نہیں تم بلاو دونوں کو۔۔۔علی نے کندھے اُچکاتے لاعلمی ظاہر کرتے گاڑی میں بیٹھ گیا۔۔

"میں بلاتی ہوں تم بیٹھو گاڑی میں۔۔۔حمنہ مسکرا کر روحی کو بولتی دونوں کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

____

"ماشاءالله۔۔۔۔بہت اچھے لگ رہے ہو دونوں۔۔۔تالیہ اندر داخل ہوتیں اذان اور ریان دونوں کو دیکھ کر بے ساختہ بولیں۔۔۔

اذان سیاہ تھری پیس سوٹ میں  ریان کے ساتھ کھڑا تھا جس نے بلیو کلر کا تھری پیس سوٹ پہنا تھا۔۔

دونوں اپنی ماں کو دیکھ کر مسکرائے۔۔

"ہمارا چھوڑیں یہ خوبصورت لیڈی کون ہیں۔۔۔ریان نے تالیہ کے کندھے پر بازو پھیلا کر بولا۔۔۔ 

"مکھن لگایا جا رہا ہے ماں کو ہاں۔۔۔تالیہ نے سُنتے ہی ہنس کر اسکے کان کو کھنچا۔۔۔

"نہیں بیوی جیلی۔۔۔۔ولید کی آواز پر تینوں نے دروازے کی طرف دیکھا جہاں ولید مسکراتے ہوئے اندر داخل ہورہا تھا۔۔

"چلو جی۔۔۔اب آپ نیا کچھ سکھا دیں۔۔

"ہاں تو اچھی بات ہے باپ کے نقشے قدم پر چلنے والا کبھی بھٹکتا نہیں بشرطیہ باپ کے قدم صاف ستھرے اور سچے راستے پر چلیں۔۔ولید کہتا ہوا دونوں کے کندھے تھپتھپا کر مسکرایا۔۔

"بلکل پاپا۔۔۔

"تم سب یہاں ہو ارے بھئی چلنا نہیں ہے۔۔۔حماد خان کی آواز پر سب نے انہیں دیکھا۔ ۔

"پاپا میں تو بلانے آیا تھا لیکن یہ آپ کی بہو کو میک اپ کا ٹچ اپ دینا ہے۔۔۔ولید نے شرارت سے اسے دیکھ کر کہا اذان اور ریان دونوں مسکراہٹ چھپاتے دونوں کو دیکھنے لگے۔۔۔

"کس۔۔۔

"تالیہ جلدی کرو بیٹا تمہاری بہوئیں پارلر سے نکل چکی ہیں۔۔۔اس سے قبل تالیہ اپنی صفائی میں کچھ بولتی حماد خان بول پڑے ..

"پاپا میں تیار ہوں۔۔۔۔ٹچ اپ میں آپ کو بعد میں بتاؤں گی۔۔۔۔تالیہ ولید کو غور کے بولتی تیزی سے کمرے سے نکل گئی۔۔

"ہاہاہا پاپا آپ نے ناراض کر دیا اب چلیں۔۔۔۔اذان نے ہنستے ہوۓ انہیں کہا۔۔۔

"ہاہاہا منا لیں گے یار۔۔۔ولید نے ہنس کر اسکے کندھے کو تھپتھاپے کمرے سے نکل گئے۔۔۔

______

ولیمے کی تقریب اپنے عروج پر تھی۔۔۔ روحی کل سے بھی زیادہ آج پیاری لگ رہی تھی ساتھ بیٹھا ریان سنجیدگی سے  بیٹھا انے والوں کی مبارکباد وصول کر رہا تھا۔۔۔

"حمنہ سنو! ریان نے حمنہ کو اسٹیج پر آتے دیکھ کر پکارا جو آج گرے کلر کی اسٹائلش سی میکسی پہنے لائٹ سے میک اپ میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔۔۔

"ہاں کیا ہوا؟ 

"اذان سے پوچھو کھانا کب کھلے گا۔۔۔

"تم کال کرو نہ۔۔حمنہ نے روحی کو مسکرا کر دیکھتے ہوئے اسے کہا۔۔

"کیوں تم نہیں پوچھ سکتی یا میرا بھائی کھا جائے گا؟ ریان نے چڑ کر اسے گھورتے ہوۓ کہا۔۔روحی نے حیرت سے ریان کو دیکھا جب کے حمنہ شرمندہ ہوگئی۔۔۔

"میں پوچھ لیتی ہوں۔۔۔حمنہ آہستہ سے کہتی اسٹیج سے اتر گئی۔۔

"آپ کو ایسے نہیں کہنا چاہیے تھا وہ بھابھی ہیں آپ کی۔۔۔روحی نے حمنہ کو دیکھ کر ریان سے کہا۔۔۔ریان نے گھور کر اسے دیکھ کر دوبارہ سامنے دیکھنے لگا۔۔روحی اسکے گھورنے پر سر جھکا گئی۔۔۔

______

"سنیں۔۔۔

"سنائیں۔۔۔۔اذان نے پلٹ کر اُسے دیکھ کر کہا مناہل جو اذان کے ساتھ کھڑی تھی مسکرانے لگی۔۔۔

"کھانا کب کھولے گا؟ حمنہ نے مناہل کو ایک نظر دیکھنے کے بعد پوچھا 

"تمہیں بھوک لگ رہی ہے؟

"ظاہر ہے اذان اس  لئے تو پوچھ رہی ہے وہ۔۔۔مناہل بے اذان کے بازو پے ہاتھ رکھ کر مسکراہٹ دبا کر کہا۔۔۔

"یہ لو لڑکی سلاد کھاؤ جب تک۔۔۔اس سے قبل اذان کچھ بولتا منہاج نے آتے ہی ہاتھ سامنے کیا۔۔۔

اذان کی آنکھوں میں ناگواری پھیلی۔۔۔

"شکریہ منہاج بھائی لیکن وہ ریان کو بھوک لگ رہی ہے وہی پوچھ رہا تھا۔۔۔حمنہ نے مسکرا کر منہاج کے ہاتھ سے کھیرا لیا۔۔

"ولید پاپا وہیں کھڑے ہیں میں انکے پاس سے ہی آرہا ہوں۔۔۔منہاج نے بتاتے ساتھ مناہل کو دیکھا جو اسے ہی گھور رہی تھی۔۔

"اہم! چلو میں بتا کر آتا ہم ریان کو۔۔۔۔تم چل رہی ہو ساتھ منہاج گ لا کھنکھار کر کہتے مناہل سے پوچھنے لگا۔۔۔

"ہاں چلو۔۔۔مناہل نے ایک نظر حمنہ کو دیکھ کر منہاج سے کہتی اُسکے ساتھ آگے بڑھ گئی۔۔۔

"چلو میرے ساتھ۔۔۔۔اذان نے آگے بڑھ کر حمنہ کا ہاتھ تھام کر کہتے بنکیوٹ سے باہر پارکنگ لاٹ کی جانب بڑھ گیا۔۔

______

"بُرا مت مانئے گا لیکن نکاح کے بعد یوں تنہا ملنا کچھ معیوب نہیں لگتا اب دیکھیں آپ کے بیٹے اور بہو کو میرے بیٹے نے ابھی پارکنگ میں دیکھا ہے نیم اندھیرے میں۔۔۔۔

"مسز رشید یہ آپ کیسی باتیں کر رہی ہیں مجھے اپنے بچوں پر پورا بھروسہ ہے ساتھ تو وہ بچپن سے ہی ہیں رہی بات نکاح کی تو یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔۔۔تالیہ نے لحاظ کئے بغیر  اسے سنا دیا۔۔

"میں تو بس بتا رہی تھی باقی آپ جانیں۔۔بھلائی کا تو زمانہ ہی نہیں۔۔عورت منہ بنا کر کہتی آگے بڑھ گئی۔۔۔

"ہنہہ!! بڑی آئی ہماری بھلائی کرنے والی اپنی اولاد کا پتہ نہیں ہے۔۔

"بیوی اکیلے اکیلے کس سے باتیں کر رہی ہو مجھے جلن ہورہی ہے دیکھ کر۔۔۔ایکدم ولید نے تالیہ کو بڑبڑاتے دیکھ کر قریب آکر مسکراہٹ دبا کرکہا۔۔۔

"آپ تو بات ہی مت کریں مجھ سے۔۔

"ایسے کیسے نہیں کروں اکلوتی بیوی ہو میری دوسرا آپشن ہوتا تو شاید میں چلا جاتا۔۔۔آہ !! کیا کر رہی ہو بھری محفل میں اکیلے ملو نہ ۔۔۔

ولید نے کندھا سہلاتے ہوئے شرارت سے کہا۔

"اپنی عمر کا ہی لحاظ کرلیں دادا بننے کی عمر میں دوسری شادی کی سوج رہے ہیں۔۔ کر کے دکھائیں پاپا سے کہ کر گھر سے نکلوا دوں گی دونوں کو۔۔۔

"بڑی ظالم ہو اور یہ عمر کے طعنے مت دیا کرو جوانوں سے زیادہ دل جوان ہے۔۔ولید نے ہاتھ پکڑ کر آنکھ دبا کر کہا اس سے قبل تالیہ کچھ بولتی  حنا کے آنے پر خاموش ہوگئی۔۔۔

___

"آپ ایسے کیوں گھور رہے ہیں مجھے؟ میں جا رہی ہوں۔۔حمنہ اسکے خاموش کھڑے رہنے پر الجھ کر کہتی پلٹنے لگی۔۔

"تم سے میں آج بھی ناراض ہوں۔۔۔اذان نے ہاتھ پکڑ کر حمنہ کو اپنی طرف کھنچا۔۔

"میں اس دن کے لئے آپ سے۔۔

"نہیں مجھے تمہاری معافی نہیں وجہ جاننی ہے۔۔تم نے کیوں نہیں سنی میری بات جانتی ہوں کتنا غصّہ آیا تھا مجھے تمہاری باتوں کی وجہ سے۔۔یہاں۔۔۔اذان نے دھیمے لہجے میں کہتے اسکا ہاتھ اپنے دل کے مقام پر رکھا۔۔

"یہاں حمنہ عثمان تمہاری باتوں نے یہاں اثر کیا بتاؤ حمنہ  کیوں کیا تھا تم نے ایسا۔۔۔اذان نے کہتے ساتھ دوسرا ہاتھ گال پر رکھا۔۔حمنہ نے نظریں اٹھا کر اسے دیکھا۔۔اذان ٹکٹکی باندھے اسکے جواب کا منتظر تھا۔۔۔

"میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے پلیز۔۔۔کپکپاتے لہجے میں  کہتے حمنہ نے نظریں جھکا دیں۔۔ کتنے ہی لمحے وہ اسے دیکھتا۔

"سوری آ آخری بار۔۔سرگوشی میں کہتے حمنہ نے  آگے ہوکر سینے سے سر ٹیکا دیا۔۔

اذان جو حیران ہو رہا تھا حمنہ کی بات پر دھیرے سے مسکراتا دونوں ہاتھ اسکے گرد حمائل کرتے جھک کر سر پر پیار کیا۔۔

_____

"آآ۔۔۔۔!! ذمار جو گارڈ سے پاپ کارن منگوا کر دوبارہ اندر جا رہی تھی کسی کے ٹکرانے سے ہاتھ میں پکڑا پیکٹ زمین بوس ہوگیا۔۔ 

"میرے پاپ کارن گروا دئے دیکھ کر نہیں چل سکتے تھے۔۔۔۔

"پاپ کارن ہی ہیں نہ ویسے  کاش تم گر جاتی  اور میں تمہیں پکڑتا ہاؤ رومانٹک۔۔۔۔سامنے کھڑے لڑکے نے سوری کرنے کے بجائے کمینگی سے اسے سر تا پیر دیکھ کر کہا۔۔۔ موسیٰ جو اذان کو دیکھنے جا رہا تھا ذمار کو کسی لڑکے کے ساتھ دیکھ کر ماتھے پر بل ڈالے تیز تیز قدم اٹھاتا دونوں کے قریب پہنچ گیا۔

"لگتا ہے کبھی تمھارے دانت نہیں توڑے کسی نے۔۔

"ہاہاہا!! واہ یار کمال ہو۔۔۔دھمکی ہاں ویسے میں بلکل نہیں ڈرا۔۔لڑکے نے ہنستے ہوۓ اسکا مذاق اُڑایا۔۔

"تم۔۔

"اوئے کیا مسئلہ ہے ؟ اس سے قبل ذمار اُسکا دماغ ٹھکانے لگاتی موسیٰ کی آواز پر دونوں چونکے۔۔۔

"کچھ بھی نہیں میں تو جا رہا تھا یہ باجی ہی غصہ کر رہی ہیں۔۔۔لڑکا جو مہمان تھا موسیٰ کو دیکھ کر سٹپٹا کر بات بدل گیا جب کے ذمار کا حیرت سے منہ کھل گیا۔۔۔ 

"جھوٹے ماچس کی تیلی۔۔۔ موسیٰ اس نے جان بوجھ کر میرے پاپ کارن گرائے پھر واہیات باتیں کر رہا تھا اور اب تمہیں دیکھتے ہی۔۔۔

"دیکھیں باجی سوری کر تو رہا ہوں۔۔۔لڑکے نے اسکی بات کاٹ کر جلدی سے کہا۔۔۔

"واٹ ایک اور جھوٹ کب سوری کیا ہاں۔۔۔ذمار اسکے جھوٹ پر ایک بار پھر تلملائی۔۔۔

"ابھی تو کیا نہ۔۔۔دیکھیں بھیا آپ باجی۔۔۔لڑکا موسیٰ کے تیور دیکھ کر اپنی جان بچا کر رفو چکّر ہوجانا چاہتا تھا لیکن ذمار میڈم چپک ہی گئی تھی۔۔۔

"واٹ ؟ لڑکے کی بات پر دونوں بیک وقت چیخے اس سے قبل دونوں اس پر چڑ دوڑتے لڑکا تیزی سے بھاگ گیا۔

"روک۔۔۔۔۔میرے پاپ کارن۔۔۔۔ذمار اسکے پیچھے جانے لگی موسیٰ نے تیزی سے ذمار کو کمر سے پکڑ کر روکا۔۔۔

"ارے یار چھوڑو اسے میں دلا دیتا ہوں۔۔۔۔موسیٰ اسے روکتے ہوۓ بولا۔۔

ذمار اسکے حصار میں ہی موسیٰ کی۔ جانب پلٹی۔۔

"سچی پھر میں پچاس کے لونگی۔۔۔ذمار نے مسکرا کر اسے کہا۔۔موسیٰ اسے اپنے اتنے قریب دیکھ کر ہلکے سے مسکرا کر اثباب میں سر ہلا کر ذمار کے ساتھ آگے بڑھ گیا۔۔یہ جانے بغیر کے کسی نے دونوں کو  کیمرے میں محفوظ کرلیا تھا۔۔۔

۔۔۔۔۔۔

ولیمہ اپنے اختتام کو پہنچا تو سب نے اپنے گھر کی راہ لی۔۔۔

حمنہ خوش تھی کے آج اذان کی ناراضگی ختم ہوگئی تھی۔۔دوسری طرف روحی ریان کی وجہ سے بہت پریشان تھی جو بظاہر تو ٹھیک تھا لیکن رات کی وجہ سے روٹھا ہوا تھا۔۔۔

"روحی چینج کر کے جیسے ہی آئی کمرے میں اندھیرا دیکھ کر ایک لمحے کے لئے حیران رہ گئی۔۔۔

"ریان آپ سو گئے۔۔۔۔روحی اندھیرے میں احتیاط چلی بیڈ تک آتی آہستہ سے پوچھنے لگی۔۔۔

"رات میں بندہ کیا کرتا ہے پھر۔۔۔۔بیوقوف۔۔۔ ریان ایکدم سائیڈ ٹیبل پر پڑے لیمپ کو جلا کر اٹھ کر اسے گھورا۔۔

"یہ بھی سہی کہ رہے ہیں لیکن۔۔۔

"گڈ نائٹ!! مجھے نند آرہی ہے ۔۔۔۔ریان نے اُسکی بات کاٹ کر منہ بنا کر کہتے لیٹ گیا۔۔۔

روحی اُسے دیکھتی اپنی جگہ پر لیٹ کر اسے دیکھنے لگی۔۔

"مجھے بات کرنی ہے آپ سے۔۔۔۔اندھیرے میں روحی کی آواز پر ریان نے اسکی جانب کروٹ لی۔۔۔

"تم بولتی بھی ہو ؟ ریان کے چڑ کر بولنے پر روحی اٹھ کر بیٹھ گئی ریان اسکے بیٹھنے سے خود بھی اٹھ گیا۔۔۔

"پلیز آپ ایسے تو مت کہیں۔۔۔

"پھر خود ہی ہی بتاؤ  تم سے کون سی باتیں کروں؟ ریان نے کہتے ہی گود میں رکھے اُسکے ہاتھ کو تھام کر روحی کو اپنے قریب کیا۔۔

"تم شادی سے خوش نہیں ہو روحی اس طرح تمہارا مجھ سے کترانا میری سمجھ سے باہر ہے۔۔۔

"ایسی کوئی بات نہیں ہے مجھے تھوڑا وقت چاہیے پلیز۔۔روحی نے گھبرا کر دیکھتے ہوۓ بیچارگی سے کہا۔۔۔

"آہ!! ٹھیک ہے۔۔۔ریان اسے دیکھتے رہنے کے بعد گہری سانس لے کر کہتا ہاتھ تھپتھپتا واپس لیٹ گیا۔۔۔

"آپ ناراض۔۔

"میں ناراض نہیں ہوں ریلیکس ہوکر سوجاؤ۔۔گڈ نائٹ۔۔ریان نے اسکی بات کاٹتے نرمی سے کہا۔۔

روحی اسکے نرمی سے کہنے پر ہونٹ چباتی اسے دیکھتی رہی پھر لیٹ گئی۔۔

____

شام کا وقت تھا جب حرا کمرے میں داخل ہوئیں۔۔۔ 

"حمنہ اپنی پیکنگ کرلینا کل ہم اپنے گھر شفٹ ہورہے ہیں۔۔۔حرا نے مسکراتے ہوۓ اسے بتایا۔

حمنہ جو کھڑکی سے باہر نیچے لان میں ولید کے ساتھ بیٹھے اذان کو دیکھ رہی تھی حرا کی بات پر چونل کر انہیں دیکھنے لگی۔۔

"اتنی جلدی میرا مطلب ولید ماموں نے لے لیا واپس گھر اور کیا اجازت مل گئی۔۔حمنہ نے دکھتے دل کے ساتھ سٹپٹا کر بات بدل کر پوچھا۔

"ہاں سب ہوگئی ہے میری بات تم بس اتنا کرو جتنا میں نے کہا ہے اور اچھا ہے جتنا جلدی شفٹ ہوجائیں تمہاری شادی کی تیاری ہم اپنے گھر پر ہی کریں گے۔۔۔۔حرا روانی سے اسے بتاتیں جیسے آئیں تھیں ویسے ہی چلی۔ گئیں جب کے حمنہ دروازے کو دیکھتی رہ گئی۔۔۔

_____

"آپ کی چائے۔۔۔۔روحی نے سائیڈ ٹیبل پر کپ رکھتے دھیمے لہجے میں کہتے اسے دیکھا۔۔ریان سنجیدگی سے لیپ ٹاپ پر کوئی کام کر رہا تھا۔۔

آواز پر روکتا نظر اٹھا کر اسے دیکھنے لگا۔

"تم نہیں پیو گی۔۔۔ریان نے لیپ ٹاپ بند کر کے سائیڈ پر رکھتے اسے دیکھا۔۔۔

"تھینکس۔۔بیٹھو۔۔۔ریان نے مسکراتے ہوۓ پیر سمیٹے۔۔

"بیٹھ جاؤ یار قسم سے میں آدم خور نہیں ہوں۔۔۔ریان نے دوستانہ لہجے میں مسکراتے ہوۓ اسے دیکھ کر کلائی سے پکڑ کر بیٹھایا ۔ 

"کیا ہم نارمل طریقے سے ایک دوسرے سے بات نہیں کر سکتے؟ ریان کہتا اسے دیکھنے لگا پھر گہری سانس لے کر اپنا ہاتھ آگے بڑھایا۔۔۔

"مجھے لگتا ہے ہمیں دوستی کر لینی چاہیے کیا کہتی ہو ؟ 

ریان کی بات پر روحی نے اسکے ہاتھ کو دیکھا پھر اسے جس نے اسکے دیکھنے پر مسکرا کر ہاتھ کی جانب اشارہ کیا۔۔۔

"جلدی ملا لو ہاتھ لڑکی میری دوستی بھی قسمت والوں کو ملتی ہے اس لیے  تم خود کو خوش قسمت سمجھ سکتی ہو ۔۔ریان نے شرارت سے فرضی کالر جھاڑے۔۔۔

روحی نے اسکی بات سن کر مسکرا کر اپنا ہاتھ بڑھایا۔۔۔

ریان نے ہاتھ تھامتے مسکرا کر اسے دیکھا۔۔۔

____

ایک بار پھر وہ اپنے گھر آچکے تھے۔۔۔حمنہ خوش تھی اور اُداس بھی۔۔

علی اب اپنی پڑھائی کے ساتھ آفس بھی جانے لگا تھا۔۔۔حمنہ پیپرز کی تیاری میں مصروف ہوگئی تھی۔۔۔

دوسری طرف ریان نے بھی پڑھائی کے ساتھ آفس جانا شروع کردیا تھا۔۔جب کے تالیہ ابھی سے روز رات کو ولید کے ساتھ شادی کی پلینگ کرنے میں مصروف تھی۔۔

حنا اور ریحان اب سنجیدی سے لائبہ کے گھر رشتہ لے جانے کا سوچ رہے تھے۔۔جب کے موسیٰ اور ذمار ایک دوسرے کو پسند کرنے۔ لگے تھے۔۔۔

دوسری طرف مناہل منہاج کی فیملی کے ساتھ آج بھی کھیچی کھیچی سی  رہتی ہے۔۔۔

___

رات کا وقت تھا حمنہ سیڑیوں پر اُداس بیٹھی موبائل میں تصویروں دیکھ رہی تھی موبائل پر بپ ہوئی۔۔۔

"کمرے میں آؤ۔۔۔۔میسج پڑھتے ہی حمنہ جھٹکے سے اپنی جگہ سے اٹھی۔۔۔

"یہ میرے کمرے میں۔۔۔حمنہ حیران پریشان سی بڑبڑا کر کمرے میں پہنچی جب نظر بیڈ پر خوبصورت لال گلاب کے بوکے پر پڑی ساتھ ہی خوبصورت سی چاکلٹ سے بھری  باسکٹ دیکھ کر حمنہ مسکرا کر قریب پہنچتی جھک کر بوکے اُٹھا کر انگلیوں کے پوروں سے نرمی سے چھو کر مسکرانے لگی۔۔حمنہ نے پشت پر کسی کی نظریں محسوس کرتے پلٹ کر دیکھا ایک بار پھر مسکراہٹ نے اسکے لبوں کو چھوا۔۔

اذان دروازے سے ٹیک لگائے سینے پر بازو لپیٹے مسکرا کر اسے دیکھ رہا تھا۔۔

"آج کچھ خاص ہے۔۔۔

"ہاں میرے سامنے تمہارا ہونا یہ خاص ہے۔۔۔اذان نے اسکی جانب قدم بڑھاتے ہوئے مسکرا کر کہا۔۔۔

"تم مجھ سے ملے بنا ہی آ گئی چوہیا۔۔۔۔

"آپ اندر کیسے آئے؟ حمنہ نے بات ان سنی کرتے جلدی سے پوچھا۔۔۔

"جیسے پہلے آیا تھا۔۔۔

"چور۔۔۔اذان کی بات پر بے ساختہ اسکے منہ سے پھسلا حمنہ نے جلدی سے زبان دانتوں تلے دبائی۔۔۔

اذان نے سن کر آگے بڑھ کر کمر کے گرد دونوں بازو حمائل کرتے اپنے نزدیک کیا۔۔

"پھر یہ چھوڑ آج تمہیں ہی چُرا کر لیجیے گا۔۔۔اذان نے جھک کر سرگوشی کی جب باہر کھٹکے پر اذان نے منہ بنایا۔۔۔

"اس وقت کون جاگ رہا ہے ؟ اذان نے حمنہ کو دیکھ کر پوچھا۔۔

"امی۔۔۔۔حمنہ نے کہتے ہی دونوں ہاتھ اسکے سینے پر رکھ کے دھکّا دیا۔۔۔

"اوئے عینک۔۔اذان نے گھور کر حمنہ کے گال زور سے کھنچے۔۔اذان کے اس طرح کرنے سے حمنہ شرم سے سرخ ہوگئی اس سے قبل اذان کچھ کہتا دروازہ بجنے پر گہری سانس لے کر حمنہ کے چشمے کو چومتا ہنسی دباتا  بالکنی کی جانب  بڑھ گیا۔۔۔

"بے شرم۔۔حمنہ  سینے پر ہاتھ رکھے کہتی دوسرا ہاتھ چہرے پر پھیرتی دروازے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

____

"السلام علیکم!! ممانی جان۔۔۔۔تالیہ جو کھانا بنانے میں مصروف تھی آواز پر پلٹ کر دروازہکی طرف دیکھا۔ ۔

"وعلیکم السلام کیسے ہو علی۔۔حرا اور حمنہ بھی آئی ہیں ؟

"نہیں وہ ولید ماموں نے کسی کام کے لئے بلایا تھا۔۔۔

"اچھا وہ اسٹڈی روم میں ہیں مل لو۔۔تالیہ مسکرا کر واپس اپنے کام میں لگ گئی۔۔

علی سر ہلاتا متلاشی نظروں سے جنّت کو ڈھونڈتا اسٹڈی روم کی جانب بڑھ رہا تھا۔ ۔

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 written by Amrah Sheikh. Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages