Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah Episode 56 Part 1 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Sunday 20 August 2023

Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah Episode 56 Part 1 Online

Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah Episode 56 Part 1 Online 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Second Marriage Based Novel Enjoy Reading…..

Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah


Novel Name : Meri Raahein Tere Tak Hai

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episodic Novel

Episode No: 56 Part 1

“ میری راہیں تیرے تک ہے “ 

“ تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ “ 

قسط نمبر ؛۔  56 پارٹ ون ( ماضی اسپیشل ) 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

🅜🅐🅓🅘🅗🅐🅢🅗🅐🅗🅦🅡🅘🅣🅔🅢

“ میں کروں گا عبادت سے نکاح ۔۔۔۔۔۔۔ ابھی آصف کی ماں آگے کچھ بولتی ابہام نے بلند آواز میں جیسے کہتے سبھی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ؛۔ 

آصف ابہام کو دیکھ چونکا جبکے زاہیان اور کامل بھی حیران ہوئے حامد سمت پورے خاندان نے ابہام کو اوپر سے نیچے تک دیکھا ۔ 

وہ وجیہ چال چلتے اسٹیج کی طرف بڑھا تو ہر کوئی اُس نوجوان کو دیکھ سوچ میں پڑا ؛۔

آخر یہ کون ہے ۔۔۔؟ عبادت جو ڈور پر کھڑی تھی ، بہتی آنکھوں سے شاک ہوتی اسیٹج کی طرف جاتے نوجوان کو دیکھ گئی وہ اُسکاچہرہ تو نہیں دیکھ سکی تھی مگر اُسکے الفاظ سن حیران ہوتی روم میں واپس مڑی 

“ میں کروں گا عبادت سے نکاح ۔۔۔۔۔ چونکہ تم اُسکے بالکل بھی قابل نہیں ہو ، یہ میں نے تمہیں پہلے بھی کہا تھا اور آج پھر کہتاہوں ۔۔۔۔” ابہام جس کو ویلٹائن ڈے کا دن یاد آیا تھا آصف کے سامنے ہوتے جیسے اُسکو اُسکی اوقات بتائی ۔۔۔۔۔۔ 

جبکے آصف نے غصے سے مٹھیاں بھنچی ، یہاں کھڑے میری شکل کیا دیکھ رہے ہو ۔۔۔۔؟ نکلو یہاں سے ۔۔۔۔ ابہام کی رگیں تنی تھیکوئی بھروسہ نہیں تھا کہ لڑائی شروع ہو جاتی ہال میں ۔۔۔۔۔

دیکھا سب نے ۔۔۔۔؟ یہ ہے عبادت کا عاشق ۔۔۔۔ مجھے پہلے ہی تم پر شک تھا ۔۔ جیسے ہی آصف نے دیکھا لوگ سرگوشیاں کر رہےہیں وہ کھلے میدان میں جیسے بدنامی بڑھانے کا کام کرنا شروع ہوا ؛۔ 

ابہام نے چوٹکی سے نگاہ اُس پر ڈالتے فون پر کسی کو میسج کیا تھا چونکہ اُسکو اب یہ تماشہ ہر حال میں روکنا تھا ۔ 

“ ہاں میں ہوں عبادت کا عاشق ۔۔۔۔۔ سکون مل رہا ہے تمہیں یا نہیں ۔۔۔؟ اس سے پہلے آصف آگے کچھ بولتا ابہام دانت چباتے گویا 

جبکے تبھی وہ عبادت کے باپ کی طرف بڑھا چونکہ اُسکو ان سے بات کرنی تھی ، کیونکہ وہ فاصلہ لے چکا تھا ؛۔

زاہیان اور کامل ہکا بکا ایک دوسرے کو شاکڈ نظروں سے دیکھ رہے تھے اُنکو کچھ بھی سمجھ نئیں آ رہی تھی ؛۔ 

انکل ۔۔۔۔۔ مجھے آپ سے کچھ بات کرنی ہے آپ میرے ساتھ دو منٹ چل سکتے ہیں ۔۔۔؟ ابہام اُسکے سامنے آتے بہت نرمی سے گویا 

میں تمہیں عبادت سے شادی نہیں کرنے دوں گا ۔ آصف کو کسی بھی صورت عبادت کے ابہام منظور نہیں تھا اُسنے سوچا تھا ابھی وہ اپنی ماں کے ساتھ جائے 

اُسکے بعد اکیلا آتے معافی مانگ عبادت سے نکاح کر لے گا لیکن اُسکا سوچا سب کچھ جیسے برباد ہو رہا تھا :۔

“ سر ۔۔۔۔۔ “ ابھی وہ آگے کچھ بولتا مقابل نے پولیس کو آفس کی طرف اشارہ کیا دو رینجر آصف کو بازوں سے پکڑتے قابو کر گئے۔۔۔” 

“ اچھے سے اس کی آج خدمت کرنا چونکہ یہ اسی لائق ہے ، اور مقدمے میں لکھنا اس نے “ آئی پی ایس ابہام شاہ کی ہونے والی بیوی پر جھوٹے الزام لگائے “ ابہام نے آسف کو دیکھتے آرام سے کہتے اپنے ایک آفیسر سے پیپر پکڑتے لکھنا شروع کیا ۔۔۔۔ 

وہ چند اور باتیں جو درخواست میں لکھنا چاہتا خاموشی سے لکھتے واپس سے اُس آفیسر کو پکڑا گیا :۔

 چھوڑوں گا نہیں تمہیں ابہام ۔۔۔۔۔ آصف چیخا تھا جبکے وہ لوگ دبوچتے اُسکو لے جا چکے تھے ، آصف کی ماں روتی اپنے شوہر کےساتھ آصف کے پیچھے ہی نکلی چونکہ جب اُسنے ابہام کو دھمکی دینے کی کوشش کی کہ وہ عدالت میں لے کر جائے گئی ۔۔۔۔۔ 

تو ابہام نے بھی آگے سے اُسکو بتا دیا کہ وہ بہت کچھ کر سکتا ہے اگر یہ کھیل کھلنا ہے تو بتا دے وہ ابھی اُنکو بھی جیل کی ہواکھالا دیتا ہے ؛۔

ابہام واپس سے عبادت کے باپ کے سامنے ہوا ، حامد لوگ حیران ہوئے تھے ۔ کہ یہ ایک پولیس آفیسر وہ بھی آئی ایس پی ہے ۔۔۔۔ 

موسی شاہ صدمے سے صوفے پر گرتے بیٹھ چکے تھے کہ حامد نے فورا سے اپنے بھائی کو پانی پیش کیا ؛۔

ابہام قریب ہوتے اُسکے سامنے بیٹھا ، انکل میں کوئی احساس نہیں کر رہا کسی پر بھی ۔ جانتا ہوں آپ میرے بارے میں کچھ نہیں جانتے ۔ 

مگر ازہیان اور کامل لوگ میرے بارے میں اچھے سے جانتے ہیں ، یہاں تک کہ عبادت بھی مجھے بہت اچھے سے جانتی ہے ۔ میں سچمیں عبادت سے نکاح کرنا چاہتا ہوں ؛۔

ابہام نے جیسے ہی بتایا کہ وہ زاہیان لوگوں کا دوست ہے حامد سمت سبھی گھروں نے کامل اور زاہیان کو دیکھا جو الو کی طرح منہ کھولے ابہام کو گھور رہے تھے ؛۔ 

کیا یہ سچ ہے ۔۔۔؟ حامد ان کو ویسے ہی بھوت بنے دیکھ پوچھ گیا تو کامل نے سر ہاں میں ہلایا :۔ 

تبھی ابہام نے اپنی زندگی کے بارے میں سب کچھ موسی شاہ سمت حامد کو بتایا وہ لوگ ابہام کے ساتھ خالی روم میں جا چکے تھےتاکہ اُسکی بات اچھے سے سن سکے ؛۔

“ یہ ابہام کیا کر رہا ہے ۔۔۔؟ زاہیان اور کامل جو پریشانی سے ٹہل رہے تھے زاہیان نے غصے سے کامل سے ایسے پوچھا جیسے ابہا  ماُ سکو بتا کر یہ سب کچھ کر رہا ہو ۔ 

مجھے کیا پتا ۔۔۔؟ میں تو خود ابھی تک اُسکی باتوں کے اثر سے نکل نہیں پایا ۔ وہ کیسے عبادت کو خوش رکھے گا ۔۔۔؟ وہ تو سیرت سے محبت کرتا تھا ۔۔۔؟ زاہیان کو ایک طرف عبادت کی فکر تھی تو دوسری طرف وہ سیرت کی وفات سن غم میں تھا ۔۔۔۔ 

“ محبت کرتا تھا ، اور ابہام نے بتایا تو تھا کہ سیرت اس دنیا میں نہیں رہی ۔ تو پھر تو وہ دوسری شادی کر ہی سکتا ہے اوپر سے وہآئی ایس پی بھی بن کیا ؛۔ 

مجھے تو ابھی تک یقین نہیں آ رہا سیرت دنیا چھوڑ جا چکی ہے کتنی اچھی لڑکی تھی وہ ۔۔۔، کامل بھی صدمے میں بولتا چل گیا۔۔۔۔ “ 

تم لوگ یہاں کیا کر رہے ہو ۔۔۔؟ سونیا دونوں کو الوں کی طرح ٹہلتے دیکھ حیران ہوتی استفسار کرنا شروع ہوئی :۔

خیر چلو نکاح شروع ہونے والا ہے تم لوگوں کو ہی ابہام کی طرف سے گواہ بنا ہے ۔ 

سونیا نے جیسے ہی یہ جملے ادا کیے دونوں منہ کھولے کبھی سامنے دیکھتے تو کبھی ایک دوسرے کو ۔ 

ماں ۔۔۔۔ ہم کیوں ۔۔۔؟ مطلب ۔۔۔۔ پاپا لوگ مان گئے ۔۔۔؟ کامل کو کچھ سمجھ نہیں وہ کیسے سوال پوچھے ؛۔ 

ہاں مان گئے ، انھیں مان ہی پڑنا تھا کیونکہ ابہام نے اچھے سے سب کچھ واضع کر دیا ؛۔ 

ویسے بھی اُسنے بولا کہ تم لوگ اُسکے جگری دوست ہو تو ابھی حالات دیکھتے ہوئے تمہیں ہی گواہ بننا ہوگا ۔ سونیا نے بہت تفیصل سے آگاہ کیا ۔۔۔۔ 

مجھے ابہام سے بات کرنی ہے ، زاہیان کامل کو دیکھتے تیزی سے گیا تو کامل بھی اُسکے پیچھے ہی لپکا ؛۔ 

“ ڈیڈ میری آنی رو رہی تھی ، کچھ برا ہوا ہے ۔۔۔؟ یارم جو عبادت کی آنکھوں میں آنسو دیکھ آیا تھا ، اپنے باپ سے دریافت کرناشروع ہوا ؛۔ 

کچھ بھی برا نہیں ہوا ، بس میں نے ایک فیصلہ لیا ، پہلے آپ یہ بتاؤ آپ اپنی آنی سے کتنی محبت کرتے ہو ۔۔۔؟ ابہام نے سبھی باتوںکو ایک طرف رکھتے ہوئے بیٹے سے پوچھا ۔۔۔۔۔۔۔

“ بہت بہت بہت ۔۔۔۔۔ بہت زیادہ ۔۔۔۔ “ یارم کا بس نہیں چلا تھا گلہ پھاڑ ہاتھوں کو لمبا کرتے عیاں کر دیتا “ تو بس آپ کی اسی محبت کے لیے میں نے سوچا آپ کی آنی کو ہمشیہ ہمشیہ کے لیے اپنے گھر میں لے جائیں ۔ 

“ آپ اُنکو اپنے گھر اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہو ۔۔۔؟ ابہام نے بہت آرام سے اپنے بیٹے کے سامنے سوال رکھا “ 

“ مطلب ۔۔۔۔۔۔۔ آنی ہمارے گھر میں ہمارے ساتھ رہے گئیں ۔۔۔؟ آپ کی دوستی ہو گئی میری آنی میم سے ۔۔۔؟ “ وہ اپنے باپ کے سوالپر خوشی سے چہکتے پوچھنا شروع ہوا تو ابہام اُسکے چہرے کی خوشی سے جواب حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ۔ 

یس ۔۔۔۔۔۔ ابہام نے اتنا کہتے بات ختم کی تو وہ یارم خوشی سے ناچتا کہ اُسکی آنی میم اب اُسکے ساتھ رہے گئی اپنے باپ کے گلےلگ گیا “ 

میں آنی کو بتا کر آتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ ہمارے گھر جائیں گئیں ، یارم فورا سے باپ کے ساتھ سے الگ ہوتے بھاگا ۔ 

“ تم دونوں کے منہ کیوں بنے ہوئے ہیں ۔۔۔؟ ابہام جو اپنے بیٹے کے جاتے ہی ہال کی طرف بڑھا تھا ۔ 

سامنے ہی زاہیان اور حامل کو دیکھ آئی ابراو اٹھاتے پوچھا ؛۔ 

یہاں سے چلو ۔ زاہیان نے سپاٹ کہتے ساتھ ہی ابہام کو بازو سے پکڑتے واپس سے روم میں جاتے چھوڑا ؛۔ 

یہ باہر تم نے کیا ناٹک لگایا ہوا ہے ۔۔۔؟ تم عبادت سے نکاح کیسے کر سکتے ہو ۔۔۔؟ زاہیان غصے سے ابہام پر چیخا 

“ کیوں ۔۔۔۔۔ وہ گھیٹا آصف اس لائق ہے میں کیوں نہیں ۔۔۔؟ ویسے بھی مجھے اس سوال کا مطلب بالکل بھی سمجھ نہیں آیا ۔ 

ابہام زاہیان اور حامل کو دیکھ سینجدگی سے گویا ۔ 

“ ابہام اس کا مطلب تھا کہ تم تو سیرت سے محبت کرتے تھے ، آئی می ۔۔۔۔۔ تم نے اچانک سے عبادت کے لیے حامی بھری ہمیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا ۔ 

“ کیا گارنٹی ہے تم اُسکو وہی محبت دو گئے جو تم نے س۔۔۔۔۔۔ “ 

یہی تو بات ہے ، یاروں ۔۔۔۔۔۔ تم لوگ میرے سب سے خاص دوست تھے یونی کے ۔۔۔۔۔ بٹ افسوس تم لوگوں کو میرے دل کا کچھ پتا ہی نا چل سکا ؛۔ 

تبھی زاہیان اور حامل نے حیرانگی سے ابہام کو دیکھا ، جو بہت آرام سے اُنکو اپنی اُس محبت کا بتانا شروع ہو چکا تھا جو کئی سال پہلے اپنے دل میں دبائے بیٹھا تھا۔۔۔۔۔

مجھے لگا تھا میں عبادت کو بھول جاؤں گا ۔ میں نے بہت کوشش کی ، جب سیرت تھی تو زندگی میں کام کو بہت اہمیتی دی ۔۔۔۔ 

مگر جب میرا بیٹا میری زندگی میں آیا تب میں سب کچھ بھول گیا ۔ لیکن سیرت کے جانے کے بعد ماں نے کئی بار شادی کا کہا ۔۔۔۔ 

جانتے ہو وہ ہمشیہ کہتی تھی ابہام کوئی لڑکی پسند کر لو ، “ محبت پھر سے ہو جائے گئی “ جب بھی میں اُنکی یہ بات سنتا مجھےپل بھی نہیں لگتا تھا اور عبادت کا چہرہ میری آنکھوں میں مسکراتا لہرانے لگتا ۔۔۔۔۔” 

“ مجھے ابھی بھی یقین نہیں آ رہا ۔۔۔۔۔ اپنی قسمت پر ۔۔۔۔ کہ جس لڑکی کو میں نے اتنا چاہا وہ کچھ پلوں بعد میری ہمسفر بنتےزندگی کا حصہ بنے والی ہے ؛۔ 

ابہام کے چہرے پر خوشی ہر ُسو حامل اور زاہیان دیکھ سکتے تھے ۔ 

“ ابہام ۔۔۔۔۔ مجھے خوشی ہو رہی ہے ، کہ کسی نے اُسکو اتنا چاہا ۔۔۔۔۔ مگر ابہام ۔۔۔۔ یار عبادت بہت بدل گئی ہے ، جتنا کچھ اُسنےان چند سالوں میں فیس کیا ہے ؛۔ 

بہت مشکل ہے کہ وہ تمہارے ساتھ خوش رہ پائے گئی ، اوپر سے اُسکے لیے تو تم سیرت سے محبت کرتے تھے ۔ وہ کبھی بھی تمہارےساتھ ویسے نہیں رہ پائے گئی جیسے ۔۔۔۔۔ 

“ تمہیں ایسے کیوں لگتا ہے وہ میرے ساتھ خوش نہیں رہ پائے گئی ۔۔۔؟ ابہام نے حامل کی بات کاٹ پوچھا “ 

چونکہ ہمیں اچھے سے پتا ہے ، بہت مشکل ہے اُسکو ماضی کی اُن یادوں سے نکالنا جن کو وہ اپنے دل سے لگا بیٹھی ہے ۔ مہراز کیایک طلاق سے اُسکا ہر خواب جیسے ختم ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ 

تم نہیں جانتے ابہام ۔۔۔۔۔ زاہیان نے کرب سے گویا تو ابہام ہلکے سے مسکراتے زاہیان کے قریب ہوا ؛۔ 

فکر نہیں کرو ۔۔۔۔۔ “ خدا نے اُسکو میرے لیے چنا ہوا تھا بس اسی لیے یہ سب کچھ ہوا ، اور ویسے بھی میں تمہیں ثابت کر دوں گا کہ عبادت کے دل میں صرف ابہام شاہ کی محبت بولے گئی ؛۔،

“ زاہیان اور حامل نے ایک دوسرے کو دیکھا تھا ، جبکے تبھی زاہیان نے اپنا ہاتھ آگے بڑھاتے ابہام کے سامنے کیا ۔۔۔۔” 

“ ٹھیک ہے ابھی اسی پل وعدہ کرو مجھ سے ۔۔۔۔ کہ نکاح کے بعد تم جلدی سے رخصتی نہیں کرواوں گئے ۔۔۔ دوسری بات پہلے ثابت کرو گئے اپنی محبت کی طاقت ۔۔۔۔ میں ویسی ہی مسکراتی عبادت دیکھنا چاہتا ہوں ۔ 

جس دن ہمیں لگا عبادت پھر سے زندگی ویسے جینا شروع ہو چکی ہے تبھی عبادت کی رخصتی ہو گئی ، منظور ہے ۔۔۔؟ 

زاہیان نے سینجدگی سے ایک ہی سانس میں سب کچھ بولا تو ابہام نے مسکراتے بنا دیر کیے زاہیان کے ہاتھ پر ہاتھ دھرا ۔۔۔۔۔ 

چونکہ اسُکو خود کی محبت پر یقین تھا ، تبھی زاہیان لوگ ابہام کے ساتھ ہال کی طرف گئے ۔

عبادت کو جیسے ہی اُسکے چاچو اور باپ نے ابہام کا نام لیتے پوچھا اور اُسکو بتایا کہ وہی ابہام ہے جو اُسکے ساتھ پڑھتا تھا ۔پل بھر کے لیے عبادت ساکت رہ گئی جب اُسکو بتایا گیا کہ اُسکی پیاری دوست سیرت اس دنیا میں نہیں رہی ۔۔۔۔ اور یارم اُسکا بیٹا ہے۔ 

عبادت کو کچھ سمجھ نہیں آئی اُسکی زندگی میں ایک ساتھ کتنے طوفان ابھرے ؛۔

ابھی وہ ویسے ہی الجھی ہوئی تھی کہ اپنے باپ کی کمزور آواز سن فورا سے نکاح کے لیے حامی بھری ؛۔،

وہ اُنکو مزید تکلف نہیں دینا چاہتی تھی ، تبھی مولوی کو بلاتے نکاح کی تقریب شروع کروائی گئی :۔

نکاح پڑھانے سے پہلے ابہام کو اُسی اسٹیج پر بٹھایا گیا تھا اور عبادت کو بھی وہی لایا گیا ؛۔ 

“ ابہام جو یارم کو گود میں بٹھائے ہوئے تھا ، سامنے سے لال لہنگے کے جوڑے میں سجی عبادت کو آتے دیکھ خود ک قسمت پر یقین نہیں آیا تھا ؛۔

کہ یہ وہی لڑکی تھی جس کو اُسنے کبھی “ خدا سے تہجدوں میں مانگا تھا ، “ خدا کس پل آپ کی دعائیں سن کن فرما دیتا ہے ، یہآج اُسکو پتا چل گیا تھا ۔۔۔۔”  اُسکا یقین مزید گہرا ہو گیا ؛۔ 

عبادت کو بٹھاتے ہی فورا سے نکاح شروع کروایا گیا ۔ اور کچھ سکنڈوں میں عبادت موسی شاہ سے ابہام شاہ بن گئی ؛۔ 

ابھی گھروں بہت خوش تھے ، خاص طور پر عبادت کے بابا ، وہ تو اتنے خوش تھے کہ اُنکی آنکھوں سے آنسووں گرنا شروع ہو گئے۔۔۔۔ 

“ وہ خوش تھے ، اسی لیے مسجد کی طرف قدم اٹھائے ، کہ اپنے پاک رب کا شکر ادا کر سکے ، جس نے اُنکے صبر کا اتنا اچھا پھل دیا ۔ 

وہ ابہام سے بہت خوش تھے ، کہ اُنکی بیٹی کو ایک اچھا ہمسفر مل گیا ۔ اُنکو لگ رہا تھا جیسے سبھی پچھلے غم ختم ہو جائیں گئے۔۔۔۔” 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ 

ابہام نے نکاح سے پہلے ہی عبادت کے بابا لوگوں سے بات کر لی تھی رخصتی کو لے کر ،۔۔۔۔۔۔ اُن لوگوں کو کوئی بھی اعتراض نہیں تھا ؛۔ 

ابہام نے عبادت کے بابا سے کہا تھا ، وہ رخصتی تبھی کرے گا جب اُسکے گھر والے عبادت سے مل لیں گئیں پھر وہ دھم دام سےبارات لاتے اپنی امانت لے جائے گا :۔

“ تم لوگ یہاں کیوں لائے ۔۔۔۔؟ کیا کروانا چاہتے ہو ۔۔۔؟ ابہام دونوں زاہیان اور حامل کو دیکھتے ساتھ ہی ایک چوٹکی نگاہ دور پارکمیں بنچ پر بیٹھی عبادت پر ڈال گیا ؛۔ 

جیسے ہی نکاح سے فارغ ہوئے سب نے گھر جانے کا سوچا ۔ تبھی زاہیان اور حامل نے حامد سے کہا کہ ابہام عبادت سے کچھ بات کرنا چاہتا ہے ۔

اُن دونوں کو تھوڑی دیر آپس میں بات کرنے دینی چاہیے ۔ حامد نے فورا سے اجازت دی جبکے ابہام حیران سا منہ کھولے دونوں کودیکھ رہا تھا چونکہ اُسنے تو کچھ بھی نہیں کہا تھا ؛۔

حامد نے ابہام سے کہا تم بات کر لو ہم لوگ چلتے ہیں ، تبھی زاہیان نے کہا یہ جگہ ابھی کچھ اچھی نہیں لگ رہی جہاں اتنا کچھ براہوا :۔

ہمیں ان دونوں کو کہیں باہر کھلی جگہ پر لے کر جانا چاہیے ، تبھی حامل نے کہا آپ سب گھر جائیں ہم عبادت اور ابہام کو اچھی جگہ پر لے جاتے ہیں :۔

تبھی گھر والے اپنی گاڑیوں میں سوار ہوتے ہال سے نکلے تو زاہیان اور حامل نے ابہام کو اشارہ کیا کہ اپنی گاڑی لیتے ہمارے پیچھےآو ؛۔

جبکے وہ لوگ اپنی گاڑی میں عبادت کو لیتے اُسی پارک میں پہنچے جو اُنکے گھر کے قریب تھا ۔۔

ابھی ابہام پہنچا ہی تھا گاڑی سے نکلتے یہاں لانے کی وجہ پوچھی ، تبھی اُسنے چوٹکی سی نگاہ عبادت پر ڈالی تھی جو ایک بنچ پر بیٹھی جانے کہاں گم تھی ۔۔

“ تم اتنی جلدی وعدہ کیسے بھول گئے ۔ ابھی تمہیں عبادت سے بات کرنی چاہیے۔ چونکہ عبادت بالکل بھی کچھ نظر نہیں آ رہی ۔۔۔۔ 

زاہیان نے بہت آرام سے پارک میں لانے کی وجہ بیاں کی ۔ مجھے کیا کرنا ہے ۔۔۔؟ ابہام بھی سمجھ گیا تھا اسی لیے مسکراتے پوچھا؛۔ 

“ کچھ بڑا نہیں کرنا ،بس وہاں عبادت کے پاس جانا ہے بات کرنی ہے ، ہم دیکھنا چاہتے ہیں عبادت تم سے کتنی باتیں کرتی ہے ۔ 

حامل نے ایک ہی سانس میں بولتے ساتھ ہی چمکتے اپنے سفید دانت اُسکو دکھائے ۔ 

بس اتنا ۔۔۔۔؟ فکر نہیں کرو ، یاروں ۔۔۔۔۔۔ ویسے یہ وہی پارک ہے نا جہاں  عبادت ہمشیہ غم زاد ہونے پر آتی تھی ۔۔۔؟ زاہیان اور حاملابہام کے منہ سے سن حیران ہوئے ، کوئی نہیں ۔۔۔۔۔ تم لوگ عبادت کو بات کرتے دیکھنا پھر اُسکو خود میرا ہاتھ تھامتے یہاں تک چلتےہوئے آتے بھی دیکھنا ۔۔۔۔۔ 

وہ دلفریبی سے کہتے آگے بڑھا تو دونوں نے مسکراتے ایک دوسرے کو دیکھا ؛۔ 

کیا لگتا ہے ۔۔۔؟ عبادت بات کرے گی ۔۔۔؟ حامل کو لگ رہا تھا کہ آج وہ لوگ سچ میں الٹ ہوتا ہوئے دیکھے گئیں ؛۔ 

کبھی نہیں ۔۔۔۔، تمہیں پتا تو ہے ۔ اس جگہ پر وہ بالکل خاموشی سے سب کچھ دیکھتی اور سوچتی ہے :۔

زاہیان کو یقین تھا کہ اتنی جلدی سب کچھ ٹھیک نہیں ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔

وہ پُرسکون سا گویا جبکے دونوں آرام سے گاڑی کے ساتھ ٹیک لگاتے کھڑے ہوئے تاکہ سکون سے سامنے کا منظر انجوائے کر سکیں ؛۔ 

ابہام آرام سے قدم اٹھاتے اپنی دولہن کی طرف بڑھا جس کو سبھی لوگوں پارک میں عجیب نظروں سے دیکھ رہے تھے کہ ایسے اتنی سجی دولہن پارک میں اکیلی کیا کر رہی ہے ؛۔ 

جیسے ہی وہ عبادت کے قریب پہنچا ایک منٹ روکتے پیچھے مڑتے دونوں کو دیکھا جو مسکراتے اُسکو دیکھ رہے تھے ۔ یہ سالے بھی نا۔۔۔۔۔۔ 

وہ دونوں کو دیکھ دل میں بڑبڑاتے مسکراتے اپنی سامنے بیٹھی دولہن کئ طرف بڑھا ؛۔ 

وہ خاموشی سے چلتے اُسکے برابر جاتے براجمان ہوا ، عبادت جو اپنے ہی دھیان میں بیٹھی سامنے چھوٹے بچوں کو کھیلنے میں مصروف دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ 

اپنے ساتھ اچانک کسی کے بیٹھنے اور نظروں کو خود پر گڑے ہوئے دیکھ بھیگی پلکیں اٹھاتے چہرہ موڑتی مقابل کا وجہیہ چہرہ دیکھ گئی جو مسکراتے اُسکا دیدار کرنے میں مصروف تھا ۔۔؛۔ 

“ ابہام اُسکی آنکھوں میں چمکتے پانی کی بوندیں دیکھ غور سے اُسکا چہرہ دیکھنا شروع ہوا تو دوسری طرف عبادت بنا پلکیں جھبکائے نظروں سے ہی جیسے کئی سوال کر دینا چاہتی تھی “ 

بنا کچھ بولے ہی وہ واپس سے نظریں سامنے ماخوذ کر گئی ۔ ابہام جو اتنے سال بعد اپنی محبت کو خود کے اتنے قریب پورے حق کیےدیکھنے میں کھو رہا تھا ، ہوش میں جیسے فورا سے واپس آیا ؛۔ 

“ ماشااللّہ ۔۔۔۔ بہت خوبصورت لگ رہی ہو “ وہ اُسکو ویسے ہی سامنے دیکھتے دیکھ سرگوشی نما آواز میں گویا ۔ 

وہ جانتا تھا اُسکے کمنے دوست مزے سے اُنکو دیکھ مسکرا رہے ہونگیں ، اسی لیے ابہام نے یہ بولتے تھوڑا سا گھیستے عبادت کےساتھ چھپکتے بیٹھا ؛۔ 

عبادت جو مقابل کے بولنے پر اُسکی طرف متوجہ نہیں ہوئی تھی ، اُسکے ایسے ساتھ چھپکنے پر آنسووں سے لبریز آنکھیں گاڑھتےدیکھنا شروع کیا ؛۔ 

دونوں کی نظریں ایک دوسرے سے ملی تھی ، وہ خاموشی سے خود کے اندر چلتی جنگ سے لڑ رہی تھی اور یہاں وہ اُسکی مشکلمیں جیسے اضافے کا کام کر رہا تھا ۔ 

عبادت کو کچھ ایسا ہی محسوس ہو رہا تھا ، لیکن سچ تو یہ تھا وہ اُسکے درد ختم کرنے کا وعدہ کیے اپنے سبھی حق لینے کا تہ کرآیا تھا ۔۔۔۔۔ 

وہ عبادت کی زندگی کے بارے میں سب کچھ جان چکا تھا ، کیسے طلاق ہوئی اور کیسے عبادت پر کسی اور کو چاہنے کی محبت کاالزام لگا ۔۔۔؛۔

“ مجھے لگا تھا تم سیرت کی کوئی بات کرو گی ۔ لیکن شاید میں غلط تھا ۔ وہ اُسکو ویسے ہی خود کو دیکھتے دیکھ سرسری سینگاہ ادھر ادھر گھوماتے گویا “ 

عبادت کا سفید چہرہ کوئی ثرارت ظاہر نہیں کر رہا تھا کہ مقابل کی کوئی بات  اثر کر رہی ہے یا نہیں ؛۔ 

بات کا اظہار مقابل نے سیرت سے ہی کرنا بہتر سمجھا چونکہ وہ جانتا تھا ابھی سیرت کو لے کر اُس سے بات ضرور کرے گی ۔۔۔۔ 

مگر افسوس شاید وہ وقت ٹھیک نہیں تھا ، ابہام کے سیرت کی بات کرنے پر بھی اُسنے کوئی خاص اثر نہیں لیا ؛۔ 

وہ پھر سے چہرہ سامنے کھیلتے بچوں پر ماخوذ کر گئی ، ابہام بھی خاموشی سے جیسے اُسکو دیکھنے میں مگن ہوا ۔۔

“ یارم تمہارے لیے گفٹ لایا تھا ۔۔۔۔۔۔ تم نے کھول کر دیکھا ۔۔۔۔؟ جیسے ہی اچانک سے بیٹے کی باتیں یاد آئی ، چہرے پر مسکراتےچھائی وہ مسکراتے پُر جوشی سے عبادت کو ایک بار پھر خود کی طرف متوجہ کروا گیا ۔ 

کالے کاجل سے سجی آنکھیں اٹھاتے وہ مقابل کو اپنا پتا بتا گئی وہ تکلیف میں تھی ، اُسکی آنکھیں جیسے بہ جانا چاہتی تھی۔۔۔۔۔ 

“ عبادت ۔۔۔۔۔۔ ابہام جو اُسکی آنکھوں میں آنسو دیکھنا نہیں چاہتا تھا ، بنے کہے آنکھیں روتی دیکھ وہ اُسکا جھکا چہرہ اپنےہاتھوں میں بھر گیا ۔۔” 

جانتا ہوں اس زندگی نے تمہیں بہت تکلیف دی ہے ، یہ بھی اچھے سے جانتا ہوں شاید ابھی تم کسی بھی قسم کے رشتے کے لیےٹھیک سے تیار نہیں ہو ۔

مگر میرا یقین کرو ، یہ برا وقت ختم ہونے والا ہے ۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی میں کون سے الفاظ استعمال کروں ۔ جو تمہارے سبھی درد ختم کرنے کا تمہیں پتا دے جائیں ؛۔ 

لیکن میرا یقین کرو ، وہ پورے یقین سے بولتے اب کے بولتے ساتھ ہی محبت سے آنسووں کو چنا شروع ہوا ۔ عبادت ویسے ہی خاموشسی اُسکے عمل کو دیکھتی سننا شروع ہوئی ۔ 

“ ہماری زندگی کا آنے والا وقت سب سے خوبصورت ہوگا ۔ کیونکہ ابہام شاہ تمہارے ساتھ کو پا کر بہت خوش ہے ۔ اور میں چاہتا ہوں تم ماضی کا سب کچھ بھول جاؤ ۔ 

“ تم بتاؤ ۔۔۔۔۔ میں اپنی بیوی سے اتنی تو امید رکھ ہی سکتا ہوں نا کہ وہ مجھ سے اپنی جہاں بھر کی باتیں کرے ، اپنا درد بنا کچھ کہے ہی بتا سکے ۔۔۔؟ “ ابہام نے بولتے ساتھ ہی اُسکی جھیل جیسی آنکھوں میں دیکھا جو شاید رونا بند ہو چکی تھی ۔۔۔۔۔۔ 

میں ہمارا یہ خوبصورت رشتہ تم پر زبردستی تھوپنا نہیں چاہتا ، میں تمہیں کچھ دنوں کا ٹائم دیتا ہوں ، تم اچھے سے صرف میرےبارے میں سوچو ۔ 

ویسے بھی تم سوچو یا نہ پھر بھی تمہیں ابہام شاہ کے پاس آنا تو ہے کیونکہ تم میری بیوی ہو ،اور میں کسی بھی قسم کی دوری برادشت نہیں کروں گا ۔ 

وہ شرارت سے بولتے ساتھ ہی آنکھ دبا گیا تھا ، عبادت جو مقابل کی بات غور سے سن رہی تھی اُسکے اچانک سے معنی خیز ہونے پرپلکیں نیچے جھکا گئی ؛۔ 

“ میں انجان تھا آج کے خوبصورت وقت سے ۔۔۔۔۔۔ اسی لیے بنا سوچے جتنا تمہیں کہہ سکتا تھا کہہ دیا ، باقی باتیں میں بعد میں کہہ دوں گا ۔ 

ابھی چلیں ۔۔۔۔؟ زاہیان اور حامل کب سے ہمارا راستہ دیکھ رہے ہیں ، وہ اُسکی جھکی نظریں دیکھ دل سے خوش ہوا تھا جبکے تھوڑاجھکتے وہ سرگوشی نما انداز میں بولا ؛۔،

“ چلیں ۔۔۔ وہ اپنی بات مکمل کرتے اٹھا تھا اور ساتھ ہی محبت سے اپنا ہاتھ اپنی محبت کی طرف بڑھایا ۔ عبادت جو بیٹھ ہوئی تھی پلکیں اٹھاتے مقابل کے ہاتھ دیکھ بنا وقت ضائع کیے اپنا مہندی سے سجا ہاتھ مقابل کے ہاتھ میں رکھ زاہیان اور حامل کو چھ سوچھبیس واٹ کا جھٹکا دے گئی ؛۔ 

“ ابہام مسکراتے اپنی زندگی کا ہاتھ تھامے ان کی طرف بڑھا جبکے ساتھ ہی آنکھ مارتے اُنکو دونوں کو حیران کن کیا “ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ابہام نے گھر جاتے ہی اپنی ماں کو سب کچھ بتا ڈالا ، پہلے تو وہ اپنے بیٹے کو بولی کہ ایسے کیسے تم اچانک سے جا کر شادی کرآئے ۔۔۔۔ 

لیکن جب ابہام نے تفیصل سے اپنی ماں کو سب کچھ بتایا ، کہ عبادت کون ہے وہ کب سے اُسکو جانتا ہے ۔ یونی میں وہ اُسکو محبت کرتا تھا ۔ 

اُسکی ماں سب کچھ سمجھ گئی ۔ ابہام نے اپنی ماں کو عبادت کے ماضی کا بھی سب کچھ بتا ڈالا تھا ۔ 

ماں پہلے تو تھوڑی فکر مند تھی ۔ لیکن اپنے بیٹے سے عبادت کی تعریفیں سن کر عبادت کے گھر والوں سے ملنے کا کہہ گئی ۔ یارماپنی ہی خوشی میں جھوم رہا تھا وہ تو اپنے روم کی سیٹنگ کروانے تک پہنچ چکا تھا :۔

ابہام کی ماں نے ابہام سے کہانی سنتے فورا سے بیٹی کو سب کچھ بتایا تو وہ بھی ابہام کی کلاس لگانے وہی پہنچی ۔ ابہام کی بہن کسی بھی صورت ایسا رشتہ ماننا نہیں چاہتی تھی جس میں گھر والوں کا کوئی فرد شامل نہیں ہوا ہو ۔۔

مگر وہ بھی ابہام تھا اُسنے چند باتیں کہتے اپنی ماں کو راضی کر ڈالا تو بہن کی بات وہی ماں نے ختم کر ڈالی ۔۔؛۔ 

ابہام نے اپنی ماں کو اپنی اپنی اور عبادت کی نکاح والی تصویر بھی دکھا ڈالی تھی ابہام کی ماں عبادت کی تصویر دیکھ ماشااللّہ کہتے مسکرائی تو ابہام نے مسکراتے اپنی ماں کو دیکھا ؛۔ 

ابہام کی ماں نے ابہام سے کہہ دیا تھا کہ وہ کل ہی اُسکے سسرال جائیں گئی اور ابہام کی منکوحہ یقنی عبادت سے ملاقات کر کہ آ  ئیں گئیں ۔۔

ابہام نے کوئی اعتراض ظاہر نہیں کیا تھا ۔ کیونکہ وہ بھی چاہتا تھا فورا سے عبادت کی ملاقات اپنی ماں سے کروا دے ۔ اور وہ یہ بھی چاہتا تھا کہ عبادت کے گھر والے اُسکی ماں سے مل لیں ۔۔۔۔۔؛۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ 

عبادت جو پارک سے واپس آتے سیدھے اپنے باپ کے کمرے میں گئی تھی ۔ اپنے باپ کو خوش دیکھ پُرسکون سی ہوتی اپنے روم میں گئی 

چونکہ اُسنے باپ نے کہا  تھا ، بیٹا میں بہت خوش ہوں ۔ ابہام ایک اچھا لڑکا ہے ۔ تم بتاو ۔۔۔۔۔۔۔ خوش ہو ؟؟؟؟؟ اپنی بات کہتے ساتھ ہی بیٹی سے پوچھا ؛۔ 

میں خوش  ہوں ، ابہام ایک بہت اچھا لڑکا ہے میں اُس کو اچھے سے جانتی ہوں ۔ عبادت نے مسکراتے باپ کو خوش کیا تو وہ محبت سے بیٹی کے ماتھے پر بوسہ دے گئے ؛۔ 

بابا مجھے لگتا ہے ہمیں ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے ۔ وہ نجانے کیوں پریشان ہو رہی تھی لیکن وہ فکر مند تھی ؛۔ 

ابھی میں ٹھیک ہوں بیٹا تم جاؤ ۔۔۔۔ وہ محبت سے کہتے اُسکو جانے کا کہہ گئے ۔ 

عبادت روم سے نکلتے چاچو کو کہتی کہ بابا کو بولیں ہسپتال میں سے ایک بار چیک اب کروا آئیں ۔ اپنے روم کی طرف بڑھی ، تاکہ لہنگا اُتار چینج کر لے ؛۔

“ جیسے ہی وہ منر کے سامنے کھڑی ہوئی ، خود کا روپ دیکھ ابہام کے الفاظ یاد کر گئی ، جب اُسنے خوبصورت کہتے بات کا آغازکیا تھا ۔۔۔۔۔۔” 

وہ اپنی پین نکالتی ہٹی تھی کہ نا چاہتے ہوئے بھی ابہام کا سوچنا شروع ہوئی تھی ۔ کہ اُسے سیرت کے بارے میں بات کرنی چاہیےتھی ۔ 

اُس سے پوچھنا چاہیے تھا یہ سب کیسے ہوا ۔۔۔۔۔؟ یارم کتنا خوش تھا ۔۔۔۔۔۔ وہ کانوں میں بالیاں نکالتے سامنے ٹیبل کرتے ٹشو اٹھاتےمیک اپ صاف کرنا شروع ہوئی ؛۔

اچانک کی شادی سے چند سے لوگ فکر مند تھے تو دوسری طرف عبادت کا باپ بہت خوش تھا ۔ آج اُنکی بیٹی کا نکاح ہو چکا تھا۔۔۔۔ 

بھائی صاحب میرے خیال سے آپ کو کچھ آرام کر لینا چاہے ، تہجد کے ٹائم پر عشاء کی نماز ادا کر لہجییے گا ۔ حامد نے نوٹ کیا تھاکہ صبح والے تماشے کی وجہ سے اُنکی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں ۔۔۔۔ ؛۔ 

میں ابھی ٹھیک ہوں ، حامد اتنی فکر مت کرو ۔ جاؤ تم بھی جا کر آرام کرو ۔ میں آج بہت خوش ہوں میری بیٹی کے لیے اللہ  نے بہتاچھا سوچ رکھا تھا ؛۔ 

موسی شاہ اتنے کہتے مسکراتے جائے نماز پر کھڑے ہوئے تھے ، کہ حامد اُنکو نماز پڑھتے دیکھ روم سے نکلے ، جبکے بشری روم میںداخل ہوئی تھی ؛۔ 

تبھی عبادت کا باپ جو سجدے سے اٹھتے کھڑے ہوئے تھے ، دل میں تکلیف اٹھنے سے دھر سے زمین پر گرے ۔۔ 

بشری بیگم کی چیخی نکلی تھی جبکے ساتھ ہی حامد جو ابھی وہاں سے نکلا تھا بھاگتے واپس روم میں داخل ہوا ؛۔ 

ابھی وہ ویسے ہی بیٹھتے ہوئے تھی ۔ کہ روم کے باہر سے چیخنے چلانے کی آوازیں سن گھبراتی اپنا ڈوپٹہ اوڑھتے بھاگی ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

ناول ختم ہونے جا رہا ہے ، ماضی انشااللہ اگلے پارٹ میں یا اُس سے اگلے پارٹ میں ختم ہو جانا ہے 

کیسا لگا یہ ایپی ۔۔۔۔؟ کمنٹ باکس میں بتائیں ، میں اتنظار کر رہی ہوں ؛۔ 


This is Official Webby MadihaShah Writes. She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers, who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“Nafrta Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ❤️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second best long romantic most popular novel.Even a year after the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

 

Meri Raahein Tere Tak Hai Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Meri raahein Tere Tak Hai written by Madiha Shah.  Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose varity of topics to write about  Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel you must read it.

Not only that, Madiha Shah provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

Second Marriage Based Novel Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ آفیشل ویب مدیحہ شاہ رائٹس کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا ۔مدیحہ شاہ ان چند ادیبوں میں سے ایک ہے ، جو اپنے انوکھے تحریر ✍️ اسلوب کی وجہ سے اپنے قارئین کو اپنے ساتھ جکڑے رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا تھا۔ انہوں نے بہت ساری کہانیاں لکھی ہیں اور ان کے بارے میں لکھنے کے لئے مختلف موضوعات کا انتخاب کیا ہے

    نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

ان کا پہلا طویل ناول ہے۔ اس کی کہانی بچپن کی  نفرت سے    شروع ہوتی ہے اور محبت کے اختتام تک پہنچ جاتی ہے۔ کہانی میں بہت سارے اسباق مل سکتے ہیں۔ یہ کہانی نہ صرف نفرت سے شروع ہوتی ہے بلکہ اس کا اختتام محبت کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔ اس ناول میں بہت ساری اجتماعی باتیں سیکھی جارہی ہیں .... ، بہت ساری معاشرتی برائیاں اس ناول میں دبا دی گئیں۔ مختلف ناولوں سے جو آج کے نوجوانوں کو تباہ کرتی ہیں وہ اس ناول میں دکھائے گئے ہیں۔ اس ناول میں ہر طرح کے لوگوں کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

  میرا جو صنم ہے ذرا بے رحم  ہے

ان کا دوسرا بہترین طویل رومانٹک سب سے زیادہ مقبول ناول تھا۔ مدیحہ شاہ کے ناول کے اختتام کے ایک سال بعد بھی قارئین اس کو بے شمار بار پڑھ رہے ہیں۔

میری راہیں تیرے تک ہے مدیحہ شاہ   کا   اب تک کا ایک بہترین ناول ہے۔ ناول پڑھنے والوں کو یہ ناول دل کی انتہا سے پسند آیا۔ اس ناول میں خوبصورت الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ اس ناول میں ان دو لوگوں کی کہانی بیان کی گئی ہے جنہوں نے ایک بار شادی  کی  اور اس کا خاتمہ ہوگیا ، نہ صرف یہ ، بلکہ یہ بھی کہ تعلقات کی خاطر کس طرح قربانیاں دی جاتی ہیں۔

انسان کس طرح اپنے رشتوں کے سامنے اپنے دل کو درد میں ڈالتا ہے اور قربانی بن جاتا ہے ، آپ اسے پڑھ کر پسند کریں گے۔

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول

 مدیحہ شاہ نے ایک نیا اردو سماجی رومانوی ناول  نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا    تحریر مدیحہ شاہ پیش کیا۔ نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  از مدیحہ شاہ ایک خاص ناول ہے ، اس ناول میں بہت سی معاشرتی برائیوں کی نمائندگی کی گئی ہے۔ یہ ناول ہر طرح کے تعلقات کو ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔امید ہے کہ آپ کو یہ کہانی پسند آئے گی اور ناول کی کہانی کے بارے میں مزید جاننے آپ اسے ضرور پڑھیں۔

اتنا ہی نہیں مدیحہ شاہ نئے لکھنے والوں کو آن لائن لکھنے اور ان کی تحریری صلاحیتوں اور مہارت کو ظاہر کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم دیں۔ اگر آپ سب لکھ سکتے ہو تو اپنا لکھا ہوا کوئی بھی ناول مجھے سسینڈ کریں میں اسکو یہاں اپنی اس ویب پر شائع کروں گئی اگر آپ کو یہ اردو رومانٹک ناول کی کہانی کامنٹ بلو پسند ہے تو ہم آپ کے مہربان جواب کے منتظر ہیں۔

آپ کی مہربانی سے تعاون کرنے کا شکریہ

 /کزن فورس میرج پر مبنی ناولر ومانٹک اردو ناول

مدیحہ شاہ نے بہت سے ناول لکھے ہیں ، جن کو ان کے پڑھنے والوں نے ہمیشہ پسند کیا۔ وہ اپنے ناولوں کے ذریعہ نوجوانوں کے ذہنوں میں نئے اور مثبت خیالات پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ وہ بہترین لکھتی ہیں۔

 

If you want to download this novel ''Meri Raahein Tere Tak Hai'' you can download it from here:

 

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

to download in pdf form and online reading.

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 01, 05

Episode 06 to 10 

Episode 11 to 15 

Episode 16 to 20

Episode 21 to 25

Meri Raahein Tera Tak Hai By Madiha Shah Episode 33 is available here

اگر آپ یہ ناول ”میری راہیں  تیرے تک ہے“ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن پر کلک کریں اور مزے سے ناول کو پڑھے

اون لائن لنک

Online link    

Meri Raahein Tere Tak Hai Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

میری راہیں تیرے تک ہے ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

اگر آپ سب کو اس ویب پر شائع ہونے والے ناول پسند آرہے ہیں تو ، براہ کرم میری ویب پر عمل کریں اور اگر آپ کو ناول کا واقعہ پسند ہے تو ، براہ کرم کمنٹ باکس میں ایک اچھی رائے دیں۔

شکریہ۔۔۔۔۔۔

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and do not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files, as we gather links from the internet, searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

حق اشاعت کا اعلان:

مدیحہ شاہ سرکاری طور پر صرف پی ڈی ایف ناولوں کے لنکس بانٹتی ہے اور کسی بھی سرور پر کسی فائل کو میزبان یا اپلوڈ نہیں کرتی ہے جس میں ٹورنٹ فائلیں شامل ہیں کیونکہ ہم گوگل ، بنگ وغیرہ جیسے دنیا کے مشہور سرچ انجنوں کے ذریعہ تلاش کردہ انٹرنیٹ سے لنک اکٹھا کرتے ہیں اگر کوئی پبلشر یا مصنف ان کے ناولوں کو یہاں پایا جاتا ہے کہ اپ لوڈ کنندہ کو ناولوں کو ہٹانے کے لئے کہیں جس کے نتیجے میں یہاں موجود روابط خود بخود حذف ہوجائیں گے۔  

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages