Meharmah Novel By Amrah Sheikh New Novel Episode 3 to 4 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Sunday 20 August 2023

Meharmah Novel By Amrah Sheikh New Novel Episode 3 to 4

Meharmah Novel By Amrah Sheikh New Novel Episode 3 to 4

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Maharmah Novel By Amrah Sheikh Episode 3 to 4 

Novel Name: Maharmah 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

"منال اچانک ایسا کیا ہوا تھا جو منحہ اس قدر آپے سے باہر ہوگئی ۔۔دراب صاحب منحہ کہ پاس ہی بیٹھے پریشانی سے پوچھنے لگے۔۔

"بھوک کی وجہ سے شاید۔۔۔.

"یہ کیا کہہ رہی ہو؟ ہماری منحہ بھوک میں تو بالکل خاموش ہوجاتی ہے منال۔۔۔دراب صاحب کو انکی بات پر ذرا برابر یقین نہیں آیا تھا'یقین تو منال بیگم کو خود بھی نہیں تھا لیکن جس بات کا انھیں احساس ہوگیا تھا وہ سوائے یزان کہ کسی سے بھی اس بات کا ذکر نہیں کر سکتی تھیں ایک ہی دن میں اگر منحہ کی یہ حالت ہوسکتی ہے تو آگے۔۔۔۔نہیں آگے تو وہ سوچنا بھی نہیں چاہتی تھیں۔۔

"منحہ پاپا کی شہزادی۔۔۔۔منال جب تک میں گھر پر نہ ہوں تم پلیز اسکے ساتھ رہا کرو۔۔۔دراب صاحب نے اپنی بیٹی کو پیار کرتے بھاری ہوتی آواز میں انہیں کہا تھا۔

"آپ فکر مت کریں میں خیال رکھوں گی اسکا۔۔۔منال بیگم نے آگے بڑھ کر انکے مضبوط کندھے ہاتھ رکھا تھا جن کی نظریں اپنی بیٹی پر جمی تھیں جہاں سفید گالوں پر آنسوؤں کی لکیریں واضح تھیں۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

"یزان تم کہاں تھے جب یہ ہوا؟ نور بیگم اسکے پیچھے آتے ہوۓ پوچھنے لگیں کیونکہ وہ جب وہاں آئیں تھیں تو ان چاروں کہ علاوہ وہاں کوئی نہیں تھا۔۔

یزان نے انکی بات پر گہری سانس لی تھی۔۔

"امی مجھے نہیں پتہ۔۔۔۔

"یزان تم جھوٹ بول رہے ہو۔۔۔نور بیگم نے سخت لہجے میں اسکی پشت کو گھورتے ہوۓ کہا تھا۔۔

"اگر میں وہاں تھا بھی تو اس میں کون سی انہونی والی بات ہے امی؟ یزان سپاٹ لہجے میں کہتا کپڑے لے کر باتھروم چلا گیا تھا۔۔

"دیکھا تائی جان۔۔۔،میرال جو کمرے کہ باہر کھڑی تھی کمر پر ہاتھ رکھتی نور بیگم کے قریب آئی۔۔

"کل آپ کہ کہنے پر میں بلانے گئی تھی پہلی بار اس پاگل کہ کمرے میں لیکن الٹا مجھے ہی ڈانٹ دیا تھا۔۔۔میرال لاڈ سے نور بیگم کہ کندھے پر سر رکھتے ہوئے بولی

"ارے کوئی بات نہیں سویٹی اسکی بات کا برا مت ماننا یزان دل کا برا نہیں ہے بس ہر کسی سے بے تکلف ہونا پسند نہیں ہے اسے

"ہمم سمجھ گئی۔۔میرال مصنوعی مسکراہٹ سے کہہ کر انکے ساتھ ہی کمرے سے نکل گئی تھی۔۔

۔۔۔۔۔۔۔

یزان نہا کر جینس اور ٹی شرٹ میں ملبوس بالوں کو سیٹ کرنے کہ بعد پرفیوم چھڑکتا پیروں میں شوز پہن کر کمرے سے نکل کر منحہ کے کمرے کی طرف بڑھنے لگا جب منال بیگم کی آواز پر چونک کر رکتا انھیں دیکھنے لگا۔۔۔

"بیٹا کہاں جا رہے ہو؟

"وہ منحہ۔۔۔

"منحہ کی جب بھی ایسی کنڈیشن ہوتی ہے بیٹا وہ تین چار گھنٹے سے پہلے نہیں جاگتی اور جاگنے کہ بعد وہ بالکل نارمل ہوجاتی ہے۔۔۔منال بیگم نے اسکی بات اچک کر سنجیدگی سے بتایا تھا۔

"ٹھیک ہے لیکن وہ بھوکی تھی چاچی۔۔۔کیا کبھی آپ نے اسے اٹھانے کی کوشش کی ہے؟ یزان کے سنجیدگی سے پوچھنے پر وہ اسے دیکھتی رہ گئیں۔۔۔دل انجانے ڈر سے دھڑکنے لگا۔۔یزان کی ہمدردی انکی بیٹی کی زندگی کو کوئی نقصان ناں پہنچا دے۔۔

یزان کوئی جواب نہ پا کر خود ہی آگے بڑھنے لگا کہ منال بیگم سر جھٹک کر تیزی سے اسکے پیچھے بڑھی تھیں۔۔۔

"یزان بیٹا اس سے مت ملو تو سب کہ لئے بہتر ہے اس سے بھی زیادہ منحہ کے لئے اچھا ہے ۔۔منال بیگم کی بات پر اسکے قدم رکے تھے۔۔۔

گردن موڑ کر اس نے تعجب سے انھیں دیکھا تھا جو اسکے مقابل آئیں تھی۔

"میری بیٹی نارمل نہیں ہے یزان وہ دوسرے بچوں جیسی نہیں ہے۔۔۔تم لوگ ایک ڈیڑھ مہینے کہ لئے پاکستان آئے ہو ایسے میں تمہارا بار بار ملنا۔۔۔تمہیں نہیں لیکن اسے عادی بنا دے گا۔۔۔جانتے ہو سینے سے لگی اپنے ہوش میں نہ ہوتے ہوۓ بھی وہ مجھ سے تمہاری شکایت لگا رہی تھی کہ یزان بھائی صرف اسکے دوست ہیں۔۔اس لئے بہتر ہے جب تک یہاں ہو اس سے مت ملو بیٹا پلیز۔۔۔۔منال یزان کہ بازو پر ہاتھ رکھ کر اسے بول کر وہاں سے چلی گئیں جبکہ یزان دم سادے جہاں تھا وہیں کھڑا رہ گیا تھا۔۔

۔۔۔۔۔۔۔

"یار یزان ہمارے ساتھ بھی بیٹھ کر باتیں کرلو یا پاکستان آنا پسند نہیں آیا تمہیں؟ شام کا وقت تھا ایسے میں سب گھر کہ چھوٹے سے لان میں موجود چائے سے لطف اندوز ہورہے تھے۔

داور کے طنز پر یزان نے اسے دیکھ کر دوبارہ کپ کو میز پر رکھا تھا جبکہ ہانیہ بیگم نے گھور کر اپنے بیٹے کو دیکھا تھا۔۔۔

"لگتا ہے تمہاری نظر خراب ہے ورنہ یزان درانی بلی کا بچہ ہرگز نہیں ہے کیوں بلال بھائی۔۔لطیف سا طنز کرتا وہ اسے لاجواب کر گیا تھا جبکہ اسکی بات پر سب کہ چہروں پر مسکراہٹ دوڑ گئی تھی۔۔۔

"رہا سوال پاکستان کے پسند کا تو میرا پہلا عشق پاکستان ہے بیشک کینیڈا میں رہا ہوں لیکن میری پیدائش اور پہچان پاکستان ہے۔۔۔مجھے فخر بھی ہے اور اللّه کا شکر بھی کہ میں ایک پاکستانی ہونے کہ ساتھ مسلمان اور نبی صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کا اُمتی ہوں شکر الحمدلللہ۔۔یزان بات مکمل کرتا دوبارہ کپ کو اٹھاتا لبوں سے لگا چکا تھا جبکہ داور لب کچلتا پہلو بدل کر رہ گیا۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔

"کیسی طبیعت ہے بچہ؟ بی جان منحہ کہ بالوں میں انگلیاں چلاتے ہوۓ پوچھنے لگیں جو انکی گود میں سر رکھ کر لیٹی دروازے کی طرف دیکھ رہی تھی۔۔

"دیکھو تو ماما منحہ کہ لیے فرنچ فرائز بنا کر لائی ہیں۔منحہ کو پسند ہے ناں

منال بیگم ہاتھ میں ٹرے پکڑے اندر داخل ہوتے ہوۓ بولیں تھی جو دروازہ کھلنے پر منال بیگم کہ پیچھے دیکھنے لگی شاید وہ آیا ہو لیکن منال بیگم کے اندر داخل ہوتے ہی دروازہ بند ہوچکا تھا۔۔

"ماما یزان بھائی؟ منحہ کی چہخنے سے آواز بیٹھ گئی تھی۔۔۔

منال بیگم نے ایک نظر بی جان کو دیکھا پھر اسے جسکی آنکھیں رونے سے سوجی ہوئی تھیں۔۔۔

"منحہ یزان بھائی کو اچانک گھر جانا پڑا اسلئے کینیڈا واپس چلے گئے ہیں۔۔منال بیگم نظریں چرا کر اس سے جھوٹ بولتیں سامنے آکر بیٹھی تھیں بی جان جنھیں منال نے اپنا خدشہ ظاہر کیا تھا اپنی بہو کو دیکھ کر رہ گئیں۔۔

منحہ کی آنکھیں لبالب نمکین پانی سے بھر گئی تھیں۔۔

منال بیگم نے تیزی سے اسے سینے سے لگا کر کمر سہلانا شروع کی تھی۔

"ماما و وہ منحہ سے ناراض ہوگئے۔۔منحہ نے ان پر غصہ کیا تھا اس اسلیے وہ چلے گئے۔۔منحہ اچھی نہیں ہے۔۔۔منحہ گندی ہے۔۔۔منحہ گندی ہے۔۔۔منال بیگم کے سینے سے لگی وہ ایک بار پھر رو رہی تھی منال بیگم نے زور سے اسے بھینج لیا تھا بے آواز آنسوں آنکھوں سے بہتے منحہ کے سر پر گر رہے تھے۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"یزان۔۔۔۔۔۔میرال کی آواز پر وہ جو کمرے کی سمت بڑھ رہا تھا آواز پر اسکی جانب متوجہ ہوا جو نک سک سی تیار اسکے قریب آئی تھی یکدم یزان کی سماعتوں میں منحہ کا رونا تڑپنا گونجتے ہی اسکا اظراب بڑھنے لگا تھا صبح سے اس نے ایک بار بھی منحہ کو نہیں دیکھا تھا اور اب منال بیگم نے اس پر پابندی لگا دی تھی کہ وہ اسکے سامنے نہ آئے

"وہ میں آپ سے معافی مانگنے آئی تھی کل جو ہوا اسکے لئے۔۔میرال کی بات پر اس نے گہری سانس لے کر اسے دیکھا تھا ۔۔

"اوکے۔۔۔یزان کہتے ہی جانے لگا کہ میرال دوبارہ اسکے سامنے آئی تھی۔۔

"میں واقعی شرمندہ ہوں میں منحہ سے بھی معافی مانگ لوں گی۔۔۔میرال نے کہتے ساتھ اپنا ہاتھ اسکے سامنے بڑھایا تھا۔

"اگر معاف کردیا تو پھر دوستی کریں آخر کو ہم کزنز بھی ہیں۔۔میرال کی بات پر اس نے میرال کا ہاتھ دیکھا تھا۔۔

"ہم کزنز ہیں تو پھر دوستی کی کیا ضرورت ہے کزنز کا دوسرا نام دوست ہی تو ہے لیکن شاید تم ٹھیک ہو کیونکہ سب کہ کزنز کزنز ہونے کا فرض نہیں جانتے ہیں۔۔۔سرد مہری سے کہتا وہ آگے بڑھ گیا تھا جبکہ میرال غصّے سے اسے گھورتی چلی گئی۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ درانی؟ ہرگز نہیں میں یہاں نہیں رہ سکتی۔۔

"اس میں قباحت ہی کیا ہے نور۔۔

"یہ پوچھیں کیا نہیں ہے۔۔نور بیگم نے گھورتے ہوۓ انھیں کہا۔۔۔

"اچھا کیا نہیں ہے؟

"دیکھیں میں قطعی مذاق کہ موڈ میں نہیں ہوں ناں ہی آپکی بات مانوں گی۔۔

"آہ۔۔۔۔نور ٹھنڈے دماغ سے سوچو میرے کاروبار میں نقصان ہورہا ہے بہت، اسلئے میں نے فیصلہ کیا ہے کینیڈا میں اپنا گھر بیچ کر ہم یہیں اپنے ملک اپنے شہرِ کراچی میں اچھا سا گھر لے لیں گے اس سے ہم اپنوں کہ قریب بھی رہیں گے پلیز میرے لئے۔۔۔درانی صاحب نے انکے دونوں کندھوں پر ہاتھ رکھتے ہوۓ بے بسی سے کہا کہ وہ سوچ میں پڑھ گئیں۔

"آہ! آپ میری محبت کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔۔۔

"اسے فائدہ اٹھانا نہیں کہتے بیگم۔۔

"اففف۔۔۔ٹھیک ہے لیکن میں اپنے گھر جاؤں گی تب تک آپ بھی واپس آجائیے گا۔۔۔

"صحیح ہے پھر میں اگلے ہفتے ہی نکلتا ہوں۔۔تھنک یو۔۔۔درانی صاحب سر ہلا کر مسکراتے ہوۓ انھیں اپنے گلے سے لگا چکے تھے۔۔

گڑیا تم بہت بری ہو۔۔۔۔تمہاری وجہ سے یزان بھائی چلے گئے۔۔۔منحہ کہ یزان بھائی چلے گئے۔۔۔۔رات کہ ڈیڑھ بجے کا وقت تھا جب منحہ دبے قدموں چلتی ہوئی الماری کا دروازہ کھول کر سب سے نیچے کہ خالی خانے میں جا کر ٹانگوں کو موڑ کر خود سے لگا کر بیٹھتے ہوۓ گڑیا سے کہہ رہی تھی۔

"اب منحہ بھی تم سے ہمیشہ کہ لئے ناراض ہے۔۔تم بہت بری ہو۔۔بہت گندی ہو۔۔۔منحہ نے کہتے ساتھ اسے توڑنا شروع کیا تھا۔۔گڑیا کی دونوں ٹانگیں اور ہاتھ توڑ کر الماری سے باہر پھینک کر گڑیا کے چہرے کو غور سے دیکھنے لگی۔۔

(ٹھیک ہے مت بتاؤ پھر میں میرال سے دوستی کرلوں گا) یزان کی بات یاد آتے ہی اسکی آنکھوں میں جنون اتر آیا منحہ نے گڑیا کی گردن کو توڑ کر پھینکنے کہ ساتھ دھڑ کو بھی باہر ہی پھینکتے دونوں گٹھنوں کو سینے سے لگا کر سمیٹ کر بیٹھتی اپنی گڑیا کے ہر حصے کو بکھرا دیکھتی رہی یہاں تک کہ آنسوں پلکوں کی باڑ توڑ کر رخساروں پر پھسلتے چلے گئے تھے۔۔۔۔۔

"تم بہت بری ہو گڑیا۔۔اب کون بات کرے گا مجھ سے۔۔منحہ نے کہتے ساتھ اپنے دونوں ہاتھوں سے آنسوں پونچھے تھے۔۔۔

"منحہ کے ساتھ کوئی بات نہیں کرتا۔۔منحہ کہتے ساتھ گیلی سانس اندر کھینچتے سر اپنے گھٹنوں میں رکھ کر بڑبڑائے جا رہی تھی یہاں تک کہ منحہ وہیں بیٹھے بیٹھے سو چکی تھی۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یزان ایک گھنٹے سے سونے کی کوشش کرتا کروٹ پے کروٹ بدل رہا تھا لیکن نیند تھی جو آنکھوں سے روٹھ چکی تھی۔۔

بے چینی جب حد سے سوا ہوئی تھی خود پر سے چادر اتار کر بیڈ سے اتر کر کمرے کا دروازہ کھول کر اطراف کا جائزہ لینے لگا۔۔پورے گھر میں سناتا پھیلا ہوا تھا سوائے لاؤنج کہ دروازے پے جہاں ایک بلب روشن تھا جو کچن تک ہلکی روشنی پھیلا رہا تھا۔۔۔

"کیا مصیبت ہے آخر کیوں اتنی بے چینی ہے۔۔۔۔یزان جھنجھلا کر اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرتا کمرے کا دروازہ بند کر کے چھت کہ زینے کی جانب بڑھنے لگا جب دروازہ کھلنے اور قدموں کی آواز پر یزان نے پلٹ کر پیچھے دیکھا تھا جہاں سے منال بیگم بدحواس سی اردگرد دیکھتیں دوسرے کمرے کی جانب بڑھنے لگیں کہ یزان تیزی سے ان کی طرف بڑھا تھا۔۔

منال بیگم کا کمرہ کھولتا ہاتھ بیچ میں ہی رہ گیا تھا۔

"چاچی کیا ہوا سب ٹھیک تو ہے؟ یزان کی آواز پر وہ جھٹکے سے اسکی طرف پلٹی تھیں۔۔

"وہ۔۔۔۔وہ بیٹا.۔۔

"منحہ ٹھیک ہے۔۔۔منال بیگم کہ ہچکچانے پر یزان نے کچھ جھجھک کر ان سے پوچھا تھا جو اسکے سوال پر گہری سانس لیتے سر کو نفی میں ہلانے لگیں۔۔۔

"میرے ساتھ ہی کافی گہری نیند میں سو رہی تھی وہ تو اچانک باتھروم جانے کہ لئے اٹھی تو بستر خالی تھا دیکھنے کہ لئے اٹھی تو اسکی گڑیا کہ حصے جگہ جگہ بکھرے تھے اور الماری کا دروازہ کھلا۔۔۔۔اسے بتاتے ہوۓ یکدم ٹھٹھک کر خاموش ہوئی تھیں۔۔دونوں ہی اپنی جگہ ایک جگہ آکر ٹھٹھک گئے تھے اور اگلے ہی لمحے یزان تیزی سے بھاگا تھا۔۔۔

"منحہ۔۔۔منال بیگم کہ رونگٹے کھڑے ہوگئے تھے۔۔۔۔جانے منحہ کب سے۔۔۔منال بیگم نے سر جھٹکا۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

یزان کمرے میں آتے ہی الماری کے ہر پٹ کھولنے لگا جب تیسرے پٹ کے کھولتے ہی آواز پر نیچے جھکا تھا سامنے ہی وہ خود میں سمٹی بیٹھی تھی۔۔۔۔منحہ جو سوچکی تھی یکدم دروازہ کھلنے پر نیند میں ہی زور سے سانس لی تھی۔۔۔

"منحہ۔۔۔۔یزان حیرت زدہ سا اسے دیکھتا وہاں سے نکال کر بیڈ تک لایا تھا جبکہ منال بیگم ساکت کھڑی اپنی بیٹی کو دیکھ رہی تھیں۔۔۔پہلی بار انھیں منحہ سے خوف آیا تھا۔

۔۔

یزان نے اسے لٹاتے ہی منحہ کی پشانی کو چھوا تھا جو بخار کی وجہ سے تپ رہی تھی۔۔

"چاچی اسے تو بہت تیز بخار ہورہا ہے۔۔یزان کی آواز پر جیسے وہ ہوش میں آئی تھِیں۔۔

"منحہ یہ کیا کردیا بیٹی۔۔منال بیگم منحہ کے سرہانے بیٹھتے ہوۓ نڈھال آواز میں استفسار کرنے لگیں۔۔

"چاچی اگر آپ کہیں تو ہم ہسپتال چلتے ہیں۔۔

"نہیں میں ابھی دوائی دے دیتی ہوں ان شاءلله کل تک ٹھیک ہوجاۓ گی۔۔منال بیگم کہ قطعیت سے کہنے پر وہ لب بھینچ کر اٹھ کھڑا ہوا۔۔

"تمہارا بہت شکریہ بیٹا۔۔۔یہ بھی اللّه کا شکر ہے کہ میں جاگ گئی تھی اگر سوتی رہتی تو۔۔

"چاچی جو نہیں ہوا اسے سوچ کر خود کو تکلیف دینے سے کیا فائدہ ہے؟ اگر دوائی سے فرق نہ پڑے تو ہم ہسپتال بھی جا سکتے ہیں۔۔آپ بے جھجھک مجھے آکر جگہ دیجئے گا ۔۔

"تمہارا بہت شکریہ بیٹا میں منحہ کے ابو کو جگادوں گی ویسے بھی پہلی بار پاکستان آئے ہو جگہوں سے ناواقف ہوگے۔۔منال بیگم کی بات پر یزان مدھم سا مسکرایا تھا۔۔

"ٹھیک ہے جیسے آپ کو بہتر لگے۔۔یزان انہیں یہ نہیں کہہ سکا کہ وہ گوگل میپ کہ ذریعے بآاسانی کہیں بھی جا سکتا تھا وہ سمجھ گیا تھا منال بیگم نہیں چاہتی تھیں کہ منحہ اسے دیکھ لے۔

یزان مسکرا کر ایک نظر دوبارہ اسے دیکھتا کمرے سے نکلتا چلا گیا۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔

دو دن گزر چکے تھے منحہ کی طبیعت اب جا کر سمبھلی تھی۔۔۔

یزان نے ابھی تک اسے نہیں دیکھا تھا ایسے میں میرال اس سے بات چیت کرنے میں کسی حد تک کامیاب ہوگئی تھی بسمہ اپنی بہن کو دیکھ کر حیران تھی وہ جو گھر کہ کسی کام کو ہاتھ نہیں لگاتی تھی کالج جا کر ہی سب پر احسان عظیم کرتی تھی اب بڑھ چڑھ کر کاموں میں ہاتھ بٹا رہی تھی۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔

ایک ہفتہ گرج چمک کہ ساتھ بارش کا امکان تھا یہی وجہ تھی کہ صبح سے ہی موسم بہت ہی ابرِ آلود تھا۔۔

لاؤنج میں ہی سب بیٹھے تھے جب یزان نے ہاشم کو منحہ کے کمرے کی طرف بڑھتے دیکھا۔۔۔

"یزان پکوڑے۔۔۔۔میرال کی آواز پر اس نے سر جھٹکا تھا۔۔

"شکریہ۔۔۔میرال کے ہاتھ سے پلیٹ لیتے اس نے دوبارہ ترچھی نظروں سے ادھر دیکھا تھا شاید منحہ کمرے سے باہر نکل آئے لیکن یہ اسکی بھول تھی۔۔

"ؓبرو کہیں گھومنے جانے کا پروگرام بنائیں؟

"مثلا کہاں؟ یزان نے ہالہ کی آواز پر چونک کر اسے دیکھ کر آبرو اچکائی۔۔۔

"بیچ پر چلتے ہیں؟

"کوئی ضرورت نہیں ہے میرا سارا رنگ جل جاۓ گا۔۔میرال نے یکدم ہی بسمہ کو ٹوکا تھا۔۔

"اچھا تو پھر مووی دیکھنے چلتے ہیں نیوپلیکس پھر وہاں سے ڈنر۔۔۔

"نہیں مجھے موویز باہر جا کر دیکھنا پسند نہیں ہے اگر تم لوگ دیکھنا چاہتے ہو تو جا سکتے ہو۔۔۔۔یزان نے یکدم ہی داور کی بات کو رد کیا تھا۔۔

"پہلی ہار سن رہا ہوں میں یہ عجیب بات ہے۔۔

"اس میں عجیب کیا ہے؟ بڑی سی اسکرین ،اے سی کی ٹھنڈک گہرا اندھیرا ہاتھ میں پاپ کارن اور ڈرنک؟ یہ ماحول تو گھر میں بھی ہوسکتا ہے۔۔یزان مزے سے کہتا کندھے اچکاتا پکوڑے کھانے لگا جبکہ سب اسے دیکھتے چلے گئے۔۔

"آدم بیزار شخص۔۔۔۔میرال سوچ کر رہ گئی۔۔

"ٹھیک ہے پھر ایک کام کرتے ہیں لونگ ڈرائیور پر چلتے ہیں ڈنر کہ بعد پھر آئسکریم۔۔۔کیا کہتے ہیں؟

میرال نے بتاتے ساتھ یزان کو دیکھا جو ہاشم کو آتے دیکھ کر پہلو بدل کر رہ گیا تھا۔۔

"یزان۔۔۔۔

"ہمم ہاں ٹھیک ہے۔۔۔۔یزان نے چونک کر اسے جواب دیا جسکی پیشانی پر بل نمودار ہوئے تھے۔۔

"کیا بات ہے یزان لگتا ہے آپ کا دیھان یہاں نہیں ہے۔۔۔

"نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔۔۔میں ذرا آتا ہوں۔۔۔یزان اسے جواب دے کر اٹھ کر کچن کی جانب بڑھ گیا تھا۔۔۔

کچن کی دہلیز پر روکتے ہی وہ الٹے قدموں لمبے لمبے ڈگ بھرتا منحہ کے کمرے کی جانب بڑھا تھا۔۔۔ا

۔۔۔۔۔۔۔

یزان نے جیسے ہی ہینڈل پر ہاتھ رکھا یکدم ہی لائٹ چلی گئی تھی۔۔

"بوندا باندی شروع نہیں ہوئی اور لائٹ بند۔۔۔۔ہاشم کی جھنجھلائی ہوئی آواز یزان کہ کانوں میں پڑی۔۔

سر جھٹک کر کمرے کا دروازہ کھولتا وہ اندر داخل ہوا تھا کہ منحہ کی سہمی ہوئی آواز اسکی سماعت میں پڑی اس سے قبل وہ آگے بڑھتا دروازہ کھول کر منال بیگم اندر داخل ہوئیں تھیں کہ یزان اندھیرے کا فائدہ اٹھاتا جلدی سے پردے کے پیچھے چھپ گیا تھا۔۔۔اسے نہیں معلوم تھا کہ وہ ایسی بچکانہ حرکت کیوں کر رہا ہے وہ بس اتنا جانتا تھا کہ ایک بار وہ منحہ کو دیکھ لینا چاہتا تھا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منال بیگم نے جلدی سے آگے بڑھ کر دراز سے ایمرجنسی لائٹ نکال کر چلائی تھی کہ کمرہ روشن ہوگیا تھا یزان کی نظر بیڈ پر پڑی تھی جہاں منحہ لحاف میں دبک کر بیٹھی بے آواز آنسوں بہاتی بری طرح کانپ رہی تھی۔۔

"منحہ ماما کی جان ماما آپکے پاس ہیں۔۔۔

"ماما کہاں چلی گئی تھیں منحہ کو اندھیرے سے ڈر لگ رہا تھا۔۔۔

"ہاں میرا بچہ ماما کو معلوم ہے لیکن اب ماما پاس ہیں ناں آپکے پاس۔۔۔منال بیگم اسے خود سے لگائے ہوۓ تھیں جبکہ یزان یک ٹک اسے دیکھ رہا تھا۔۔

"منال منحہ ٹھیک تو ہے؟ بی جان کی آواز پر منحہ نے انھیں دیکھا تھا جبکہ یزان لب بھینچ گیا۔۔

"منحہ کو باہر لے اؤ۔۔۔

"نہیں۔۔میرا مطلب میں ہوں اسکے پاس۔۔۔منال بیگم یکدم گڑبڑائی تھیں۔۔

"منال جو تم کر رہی ہو وہ ٹھیک نہیں ہے۔۔۔۔

"بی جان یہی بہتر ہے۔۔۔منال نے نظر چراتے ہوۓ منحہ کو دیکھا جو خفگی سے اپنی ماں کو دیکھ رہی تھی۔۔

"دادی مجھے باہر جانا ہے۔۔۔منحہ نے منانا کر بی جان سے کہا۔۔

"ہاں کیوں نہیں میری جان آجاؤ باہر بارش بھی ہو رہی ہے۔۔

"سچی؟ منحہ بارش کا سنتے ہی بستر ہر کھڑی ہوئی تھی کہ یزان مسکرا دیا تھا۔۔

"بی جان ابھی ابھی تو بخار اترا ہے اسکا اللّه نہ کرے پھر چڑھ جاۓ گا۔۔

"منال کیا ہوگیا ہے تمہیں؟ بہت ہوچکا۔۔۔آجاؤ منحہ۔۔بی جان انکے بار بار انکار پر جلال میں آئیں تھیں کہ منحہ نے سہم کر اپنی ماں کو دیکھا تھا۔

"دادی میں نہیں جا رہی۔۔۔منحہ نے کہتے ساتھ اپنی ماں کی گود میں سر رکھا تھا کہ منال بیگم نے نم آنکھوں سے اپنی بیٹی کو دیکھا تھا۔۔

"منال تم خود اپنی بچی کہ ساتھ ظلم کر رہی ہو۔۔

"بی جان۔۔۔منال نے دکھ سے انھیں دیکھا تھا۔

"بس منال مجھ سے ایک ہی بات بار بار مت دوہراؤ کہ وہ عادی ہوجاۓ گی کیا اسی ایک ڈر کی وجہ سے اسے کمرے میں قید کر کے رکھو گی تاکہ اسے دوسری بیماریاں گھیر لیں۔۔حد ہوتی ہے منال جس سے تم اسے چھپا رہی ہو وہ اب ہمیشہ کہ لئے یہیں رہنے والا ہے سمجھی۔۔۔بی جان غصّے میں انہیں کہتیں کمرے سے نکل گئیں۔

یزان جو پردے کے پیچھے چھپا تھا گہری سانس لیتا وہیں نیچے بیٹھ گیا تھا۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

"ماما۔۔۔دادی نے غصہ کیا آپ پر؟ منحہ نے سر اٹھا کر منال سے پوچھا۔۔

"نہیں میری جان۔۔۔۔وہ شاید ٹھیک ہیں۔۔۔منال بیگم نے رندھی ہوئی آواز میں کہتے جھک کر اسکے سر پر پیار کیا تھا کہ یکدم ہی لائٹ آنے پر کمرہ روشنی میں نہا گیا تھا۔۔

منحہ نے تیزی سے اٹھ کر خوشی کہ اظہار پر تالیاں بجائی تھیں کہ منال بیگم اسے دیکھ کر ہنستی ہوئی ایمرجنسی لائٹ کو بند کرتی دراز میں رکھ کر اسے دیکھنے لگیں۔۔۔

یزان مسکراتے ہوۓ آہستہ سے اٹھ کھڑا ہوا تھا۔۔

"منحہ کسی کو تنگ نہیں کرنا ٹھیک ہے ناں؟ منال بیگم نے پیار سے اسکے بالوں کو ٹھیک کرتے ہوۓ کہا جس نے زور و شور سے سر کو اثباب میں ہلایا تھا۔۔

"ٹھیک ہے ماما منحہ کسی کو تنگ نہیں کرے گی۔۔۔منحہ کہ کہتے ہی منال بیگم کمرے سے نکلی تھی جبکہ منحہ جو جلدی سے اتر کر کمرے کہ دروازے تک پہنچی ہی تھی کہ آواز پر ساکت ہوگئی۔۔

"منحہ۔۔

"یزان بھائی۔۔۔منحہ نے پلٹ کر حیرت سے اسے دیکھا تھا جو اسکے مقابل کھڑا مسکرا رہا تھا۔

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Maharmah Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Maharmah  written by Amrah Sheikh.Maharmah by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages