Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 5 to 6 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 6 July 2023

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 5 to 6

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 5 to 6

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh Episode 5 to 6

Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

"حمنہ تیار ہوجاؤ نانا جان کی طرف جا رہے ہیں۔۔۔۔

"امی آپ جائیں ابّو کے ساتھ مجھے کہیں نہیں جانا۔۔۔حمنہ آہستہ سے جواب دے کر سر جھکا کر کچھ لکھنے لگی۔۔

"دماغ ٹھیک ہے تمہارا کیا سوچیں گے سب۔۔۔

"امی اگر سب تہہ کرنے سے پہلے سوچنے والوں کی فکر ہوتی تو ایسا نہیں کرتے ابّو۔۔۔میری زندگی کا فیصلہ یوں اتنی جلدی ابّو نے تہہ کر دیا اتنا خفیہ رکھنے کا مقصد ابّو ایسا کیسے کر سکتے ہیں امی۔۔۔حمنہ نے کھڑے ہوتے بھیگے لہجے میں کہا۔۔۔اس سے قبل حرا کچھ بولتیں عثمان اندر داخل ہوۓ۔۔۔

"کیا بکواس کر رہی ہو تم؟ وہ لوگ زیادہ عزیز ہوگئے ہیں تمہیں۔۔۔

"ابّو میں ابھی پڑھ رہی ہوں اور میں سب سن چکی ہوں آپ جو امی سے بات کر رہے تھے۔۔۔

"چلو اچھا ہے سن لیا حمنہ بیٹی توکیا اپنے باپ کا ساتھ نہیں دوگی۔۔۔حمنہ کی بات پر ایک لمہے کے لئے وہ گڑبڑائے لیکن اگلے ہی پل پینرا بدل گئے۔۔۔

"دیکھو میری گڑیا ابّو بہت قرضے میں ڈوبے ہوۓ ہیں میں بار بار لوگوں کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا سکتا۔۔۔شاہ نواز بہت اچھا ہے تمہیں خوش رکھے گا۔۔ہمم چلو اب تیار ہوجاؤ ورنہ سب ناراض ہوجائیں گے۔۔۔عثمان سر پر ہاتھ پھیرتے بولتے کمرے سے نکل گئے عثمان کے جاتے ہی حمنہ تیزی سے اپنی ماں کے گلے لگ کر بے آواز رونے لگی۔۔۔۔حرا بے بسی سے اسکی کمرسہلاتی رہیں۔۔

______

"شام کا وقت تھا حنا حرا اپنی اپنی فیملیز کے ساتھ  آئے ہوئے تھے سب لاؤنج میں بیٹھے تھے جب کے اذان اپنے کمرے میں تھا۔۔۔

حمّاد خان ناراضگی سے چہرہ پھیرے بیٹھے تھے۔۔۔ سُمیرا بیگم نم آنکھوں سے اپنی بیٹی کو دیکھ رہی تھیں۔۔حنا اور ریحان کے چہروں پر ہلکی مسکراہٹ تھی جب کے ینگ جنریشن حیرت و خوشی کے ملے جلے تاثرات لئے حمنہ کو دیکھ رہے تھے جو حمّاد خان کا ہاتھ تھامے بیٹھی تھی۔۔۔

"پاپا بتانے کا موقع نہیں ملا۔۔۔

"بہانے مت بناؤ حرا اگر آنے کا وقت نہیں تھا تو کال کر لیتی اگر بتانا چاہتی تو کسی طرح سے بھی یہ خبر پہنچا سکتی تھی کیا ہم کچھ نہیں ہیں یا اتنا غیر سمجھ لیا ہے۔۔۔سُمیرا بیگم نے حرا کی بات کاٹ کر خفگی سے کہا۔۔۔۔

"معاف کیجئے گا خالہ ہم ماں باپ ہیں آپ کی بہن حیات ہوتیں تو وہ خود  آتیں۔۔۔عثمان کا بدلہ لہجہ وہاں بیٹھے ہر شخص کو حیران کر گیا۔۔۔

"ہاں بہن جو تھی ضرور آتی۔۔

"بس کیجئے خالہ ہم یہاں دعوت نامہ لائیں ہیں اور آپ زلیل کر رہی ہیں ہمیں بچوں کے سامنے۔۔۔عثمان جھٹکے سے صوفے سے کھڑا ہوتے غصّے سے بولا۔۔۔

"عثمان کیا ہوگیا ہے۔۔۔حرا گھبرا کر بولیں اچانک ہی ماحول میں تلخ کلامی شروع ہوچُکی تھی۔۔۔

"کیا عثمان ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے تو جس کا دل کرے گا ہمیں بے غزت کرتا  پھیرے۔۔

"بسسسس!! بہت ہوگیا عثمان ہم کوئی نہیں ہیں جن کی بات اتنی بری لگ رہی ہے تو تم بھول رہے ہو ڈبل رشتہ ہے ان سے۔۔۔۔ولید ایکدم دھڑا۔۔ تالیہ نے اسکے بازو پر ہاتھ رکھا۔۔

عثمان نے ولید کو دیکھتے رہنے کے بعد ایک نظر سب کو دیکھا۔۔۔

"چلو یہاں سے مجھے کسی کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔حرا حمنہ علی چلو۔۔۔

"ہم کہیں نہیں جائیں گے ولید بھائی ٹھیک کہ رہے ہیں آپ کا رویہ بلکل اچھا نہیں ہے کیا ہوگیا ہے۔۔،۔حرا نے عثمان کو دیکھ کر کہا۔۔۔

"پانچ منٹ کے اندر تینوں باہر اتے نظر آؤ ورنہ کبھی مت آنا۔۔

عثمان کی بات پر سب گنگ رہ گئے۔۔۔۔اذان جو نیچے آرہا تھا اگلا قدم نہیں اٹھا سکا۔۔

ولید غصّہ سے آگے بڑھنے لگا جب حمنہ اٹھ کر انکے سامنے آئی۔۔

"پلیز ولید ماموں۔۔۔حمنہ نے التجا کی حمنہ کی آواز پر ایکدم اذان کے چہرے پر  شیطانی مسکراہٹ نمودار ہوئی۔۔۔

"ماما۔۔۔۔ولید بھائی۔۔۔حرا نے بےبسی سے انہیں دیکھا جب حماد خان نے گہری سانس لیتے "ہم آجائیں گے تم اپنے گھر جاؤ" کہتے کمرے کی طرف قدم بڑھا لئے ہر کوئی چپ تھا۔۔۔

ولید بے حمنہ کے سر پر پیار دیا اور چلا گیا حمنہ نے جاتے جاتے ایک نظر سیڑیوں پر کھڑے اذان کو دیکھا اور پلٹ گئی۔۔۔۔

_______

"ابّو جو بھی ہوا اچھا نہیں ہوا آپ کو یوں نانو کو اس طرح نہیں کہنا چاہیے تھا وہ۔۔

"بسس!! علی میں اچھے سے جانتا ہوں کیا کہنا ہے کیا نہیں تم بڑوں کے بیچ میں زبان بند رکھو۔۔

"کیوں رکھوں ابّو کیا بڑے غلطیاں نہیں کر سکتے آپ کی اس حرکت سے کتنا دکھ ہوا ہوگا میرے پیچھے وہ لوگ اکر چلے گئے اور آپ کہ۔۔۔۔"تڑا خ"  علی کی چلتی زبان کو عثمان کے تھپڑ نے روکا حمنہ گھبرا کر تیزی سے اپنے کمرے کی طرف بھاگی جب کے حرا تیزی سے انکے درمیان میں آئیں۔ ۔

"لہٰذ بھول گئے ہو اُن بگڑے امیر زادوں کے ساتھ رہ کر۔۔۔کان کھول کر سن لو حمنہ میری بیٹی ہے میری میں جہاں چاہوں گا اسکا رشتہ کرونگا سمجھے ورنہ اگر اتنی ہی تکلیف ہے تو پندرہ لاکھ کما کر لاؤ۔۔۔۔میرا بزنس ٹھپ ہوچکا ہے تمہارا اچھا ماموں دے گا اتنے پیسے جو اگر چند روپے دیتا بھی ہے تو ادھار۔۔۔عثمان نے غصّے سے چیختے  ہوئے کہا۔۔

علی ضبط کیے سر جھکا کر کھڑا ہوگیا کیا کہتا کے کبھی وہ ادھار واپس نہیں کیے نہ کبھی ولید ماموں یا انکے بیٹوں نے ذکر کیا۔۔

"ابّو جو بھی فیصلہ کریں اپنی بیٹی ہی سمجھ کے کیجئے گا  میری بہن بوجھ نہیں ہے۔۔۔علی بھرائی ہوئی آواز میں کہتا لمبے لمبے ڈاگ بھرتا کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔

_____

کمرے میں اندھیرا کیے اسٹڈی ٹیبل کی لیمپ جلا کر بیٹھی وہ سوچوں میں گُم تھی جب بالکنی کے دروازے پر کھٹکا ہوا۔

حمنہ الرٹ بیٹھتی کسی کے قدموں کی چاپ قریب آتے محسوس کر رہی تھی۔۔۔لرزتی ٹانگوں سے جگہ سے کھڑی ہوتی جیسے ہی پلٹنے لگی کان میں سرگوشی سن کر سانس کھنچ کر رہ گئی۔

"آ اذان بھا۔۔۔حمنہ نے اتنا ہی کہا جب اسکے کانپتے لبوں پر اذان نے اپنا مضبوط ہاتھ رکھا تھا۔۔۔

"دشمن کبھی بھائی نہیں ہوتا چوہیا تم نے ہی تو کہا تھا ہم دوست نہیں بن سکتے۔۔۔اذان نے سرگوشی کرتے لبوں پر رکھا ہاتھ ہٹایا۔۔۔

حمنہ تیزی سے پلٹ کر اس سے پیچھے ہوئی۔۔

"آپ آپ ایسے کیوں آتے ہیں میرے کمرے میں چلے۔۔۔چلے جائیں۔۔۔حمنہ نے بھیگی آواز میں بولتے کمرے کی لائٹ جلائی جسے اذان نے دوبارہ بند کیا تھا۔۔۔

"تم چاہتی ہو اس وقت کمرے میں روشنی دیکھ کر کوئی آجائے اور تمہیں اور مجھے دیکھ کر۔۔۔۔۔اذان نے آئی برو اُچکاتے ہوۓ اتنا بول کر اسکے چہرے کے قریب جھکا حمنہ کی پلکوں پر ٹہرے آنسوں لڑھک کر گالوں پر پھسل گئے۔۔ 

"اذان نے مسکرا کر اسکا چشمہ اُتار کر اسکی آنسوؤں سے لبریز آنکھوں میں جھانکا

"ناٹ بیڈ۔۔۔۔اذان کہتے ساتھ انگوٹھے سے اسکے آنسوں پوچھنے لگا جو اسکی قربت سے اب خوف زدہ ہو رہی تھی۔۔۔

"عثمان انکل نے ہماری ڈرپوک چوہیا کے ساتھ اچھا نہیں کیا ہا! عثمان انکل کریں منگنی خوشیاں منائیں لیکن یاد رکھنا شادی تم سے صرف میں کرونگا۔۔۔۔اذان اس پر بم پھوڑتا وہیں ساکت چھوڑ کر جیسے آیا تھا ویسے ہی چلا گیا۔۔۔

"عشق کرنے کا ارادہ بلکل نہ تھا ہمارا،

بخدا عشق ہوگیا تمہیں دیکھتے دیکھتے۔۔ 💘

______

"ماما آپ اداس ہیں۔۔. ولید سُمیرا بیگم کا ہاتھ تھام کر نرمی سے پوچھنے لگا تالیہ خاموشی سے بیٹھی سُمیرا بیگم کو دیکھ رہی تھی جب کے جنّت اور ریان حماد خان کے ساتھ صوفے پر بیٹھے تھے۔۔

"دکھ تو ہوتا ہے ولید جب اپنے ہی اس طرح سے غیر کردیں کے مہمانوں کی طرح آکر بتائیں کے آپ کی نواسی کی شادی ہے آئیے گا۔۔۔۔۔

سُمیرا بیگم بولتیں اپنے بازو کو دبانے لگیں۔۔بھتیجے کی باتیں دل کو چابک کی طرح لگیں تھیں جب کے اپنی بیٹی کو بےبس دیکھ کر انکا دل خون کے آنسوں رویا تھا۔۔۔

حرا نے بتایا تھا عثمان کو جانے کہاں سے جوے کی لت لگ گئی کے اپنا سارا کاروبار برباد کر بیٹھے ہیں وقت کے ساتھ یہ لت بڑھتی چلی گئی تھی۔۔۔یہی سب سوچتے انکا سانس اکھڑنے لگا سب گھبرا کر سُمیرا بیگم کی طرف بڑھے۔۔۔

"سُمیرا کیا ہوا۔۔ولید جلدی گاڑی نکالو۔۔۔۔سُمیرا۔۔۔حماد خان چیخ کر بولے سُمیرا بیگم نے بند ہوتی آنکھوں سے انہیں دیکھا جس کی محبت میں وہ چھوٹی سی عمر میں اس طرح گرفتار ہوئِیں تھیں کے اپنی آخری سانس بھی وہ انہی کو دیکھ کر اس دنیا سے رخصت ہونا چاہتی تھیں۔۔۔۔

اس سے قبل ولید دروازے سے نکلتا تالیہ کے دل دہلا دینے والی چیخ پر ولید کے بڑھتے قدم وہیں جم گئِے حماد خان ساکت نظروں سے سُمیرا بیگم کے بے جان وجود کو دیکھ رہے تھے جس میں زندگی کی کوئی رمق باقی نہ رہی تھی۔۔۔۔

تیرے پہلو میں جو گزر جائے،

مجھ کو اتنی حیات کافی ہے💕 

۔......

وہ سفر جو تیرے نام تھا 

وہ نبھانا مجھ پر فرض ہے 

تیری یاد ہے کہ ایک سزا 

یا کوئی لاعلاج مرض ہے 

کچھ ستم کئے، کچھ جتن کئے

سب تیرے سنگ دفن کئے  

نہ ہوں موت سے اب آشنا

نہ زندگی سے کوئی غرض ہے

یہ یے وقت کی لکھی سزا 

نہ  مجھے پے ہوگی کبھی قضا 

میرے دل میں تیرا درد ہے

میری روح پہ تیرا قرض ہے. 💞

______

"پاپا۔۔۔چلیں وقت گزر رہا ہے۔۔۔ولید نے دھیمی مگر بھیگی آواز میں حماد خان کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔۔

"پاپا۔۔۔۔

"تمہاری ماں نے اچھا بدلہ لیا ہے۔۔۔ مجھے کہاں آکر چھوڑ کر چلی گئی۔۔۔جب مجھے اُس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔۔۔حماد خان نے بیدردی سے آنکھیں رگڑیں۔۔۔

ولید سختی سے ہونٹ بھینج کر دوزانوں بیٹھ کر انکی گود میں سر رکھ کر رونے لگا۔۔۔۔

ایک بار پھر وہ چار سالہ بچہ اپنے باپ کے سامنے رویا تھا دکھ اور تکلیف وہی تھی لیکن اس بار ہانیہ حماد نہیں سُمیرا حماد تھی جس کی زندگی انہیں دو لوگوں کے گرد گُھومتی رہی۔۔۔اور انہیں کے گرد گُھومتے گُھومتے دم توڑ گئی۔۔۔

_________

"اب کس بات کا غم منا رہی ہیں آپ ؟ کیوں رو رہی ہیں ہاں آپ کو تو خوش ہونا چاہیے۔۔۔

"علی یہ کیا کہ رہے ہو۔۔۔۔حرا نے روتے ہوۓ حیرت سے اپنے بیٹے کو دیکھا جس کی انکھوں رونے کے باعث سرخ ہورہی تھیں جنّت نے روتے ہوۓ اسے دیکھا جو اپنی ماں کے سامنے غم و غصّے سے کھڑا تھا۔تالیہ گُم سم سی سر  اذان کے کندھے پر رکھے بیٹھی تھیں۔۔

"سچ کہ رہا ہوں یہ سب آپ کے اور ابّو کی وجہ سے ہوا ہے آپ دونوں نے مل کر نانو کی جان لے لی ابّو کی باتوں نے انکے دل کو زخمی کردیا کے وہ برداشت نہ کر سکیں۔۔۔

"اپنی زبان کو لگام دی ورنہ تمہارا۔۔۔۔

"ورنہ کیا ابّو ماریں گے ماریں نہ اور آپ کر بھی کیا سکتے ہیں۔۔۔میری ایک بات سن لیں میں اپنی بہن کی شادی اس شادی شدہ عیاش آدمی سے ہرگز نہیں ہونے دوں گا کبھی نہیں.۔۔۔علی کے غصّے سے چیخ کر کہنے پر وہاں بیٹھا ہر شخص اپنی جگہ ساکت ہوگیا اذان نے بھی لال سرخ ہوتی نظریں اٹھا کر عثمان کو دیکھا۔۔۔

"یہ یہ کیا بکواس کر رہے ہو۔۔۔جھوٹ بول رہے ہو وہ شادی شدہ نہیں ہے۔۔۔عثمان تھوک نگلتا ڈھٹائی سے بولا۔۔۔

"آپ کو کیا لگتا ہے آپ مجھے منا کریں گے اور میں چپ چاپ بیٹھ جاؤں گا۔۔ بھولیں مت میں آپ کا بیٹا ہوں ایک پڑھا لکھا باشعور بھائی۔۔علی غصّے سے بول کر ولید کی طرف بڑھا عثمان ہونٹ بھنجے اسے خونخار نظروں سے گھور رہے تھے۔۔

"ولید ماموں آپ مجھے اسلام آباد بھیجنا چاہتے تھے نہ تاکہ وہاں کا کام میں سمبھال لوں۔۔۔

"ہاں لیکن اپنی پڑھائی مکمّل۔ 

"میں وہاں رہ اکر کرلوں گا ولید ماموں پلیز آپ مجھے بھجوا دیں۔۔۔علی انکی بات کاٹ کر بولا۔۔

ولید نے سانس کھنچ کر باپ کو دیکھا جنہوں نے سر کو اثباب میں جمبش دی تھی۔۔۔

"ٹھیک ہے بیٹا میں کل۔۔۔

"کوئی ضرورت نہیں ہے ولید بھائی یہ میرا بیٹا ہے کہیں نہیں جائے گا۔۔۔عثمان نے غصّے سے کہا اذان اور ریان دونوں نے ناگواری سے انہیں دیکھا لیکن باپ کی وجہ سے خاموش رہے کے ولید ہر کسی سے خود نبٹنا بہت اچھے سے جانتا تھا۔۔۔۔

"میں پیسے کمانے ہی جا رہا ہوں نہ کہ  گھومنے۔۔۔

"ٹھیک ہے پھر اپنی ماں اور بہن کو بھی لے کر جاؤ ساتھ میرے پاس اتنی دولت نہیں ہے کے تم لوگوں کے خرچے اٹھاؤں۔۔۔۔عثمان کے سخت لہجے میں بولنے پر حرا تڑپ اُٹھیں۔۔

"یہ کیا کہ رہے ہیں آپ کہاں جا رہے ہیں۔۔۔

"میں کہیں بھی جاؤں یہ تمہارا دردِ سر نہیں ہے سمجھی۔۔عثمان نے حرا کو خود سے دور کرتے ہوئے کہا حماد خان نے آگے بڑھ کر حرا کو خود سے لگایا۔۔۔

"ٹھیک ہے جاؤ لیکن وہ اپنے گھر پر ہی رہے گہ اب بہت ہوگئی تمہاری بکواس چلے جاؤ یہاں سے۔۔۔۔حماد خان نے غصّے سے کانپتے ہوۓ کہا۔۔۔

"حنا افسوس سے اپنی بہن کو دیکھنے لگیں۔۔۔

حماد خان کی بات پر عثمان نے گھبرا کر تھوک نگلا۔۔۔

"وہ میں۔۔میں گھر جوئے میں ہار گیا ہوں گھر۔۔۔۔گھر بچانے کے لئے شاہ ویز مجھے شادی کے بدلے پیسے دینے والا ہے۔۔۔عثمان نے پیشانی مسل کر شرمندگی سے کہا۔۔۔

ان کی بات پر حرا آواز سے رونے لگیں اذان اور تالیہ جھٹکے سے اپنی جگہ سے اٹھے جب کے مناہل نے بے ساختہ حمنہ کا ہاتھ پکڑا تھا۔۔۔

"کتنے نیچ انسان ہو تم۔۔۔تف ہے تم پے۔۔۔۔ولید نے جھٹکے سے اسکا گریبان کھنچ کر کہا۔۔۔

"ولید مت کریں۔۔۔تالیہ نے گھبرا کر کہا۔۔

"چلے جاؤ یہاں سے عثمان دفع ہوجاؤ یہاں سے۔۔۔ولید کی آواز پھٹ گئی تھی۔۔۔

"پاپا۔۔۔اذان تیزی سے انکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولا۔۔۔جب کے عثمان جھٹکے سے خود کو چھڑواتا تیزی سے لاونج عبور کر گیا۔۔حمنہ بے ساختہ مناہل کا ہاتھ چھوڑ کر دروازے کی طرف بھاگی جسے ریان نے بھاگ کر پکڑا تھا۔۔

"حمنہ کہاں جا رہی ہو۔۔۔۔

"میرے ابّو۔۔۔وہ جا رہے ہیں انہیں روکو پلیز وہ مج مجبور  ہیں میرے ابّو۔ ریان روکو نہ پلیز۔۔۔حمنہ ہچکیوں سے روتی اسکے سینے سے لگ گئی حمنہ کو دیکھ کر سب کی آنکھیں نم ہوگئیں جب کے اذان سپاٹ چہرے سے اسکی جرّت دیکھ رہا تھا۔۔۔۔

_______

"ذمار کیا ہوا؟ زوبیہ بیگم نے موبائل رکھ کر سیڑیوں چڑھتی ذمار کو پکارا.۔۔۔

"امی جنّت کی دادو کا انتقال ہوگیا ہے اور وہ مجھے اب بتا رہی ہے میں روحی کے ساتھ جا رہی ہوں زین بھائی اپنی گاڑی میں چھوڑ دیں گے۔۔

"إنا لله وإنا إليه راجعون۔۔۔کب ہوا ؟ روک جاؤ تم اکیلے کہاں چلی میں بھی چلتی ہوں۔۔

"جی ٹھیک ہے۔۔۔۔ذمار بولتی سیدھا روحی کے کمرے کی طرف بڑھی۔۔۔

"روحی۔۔۔ذمار نے پورا دروازہ کھول کر تیز آواز میں پکارا۔ 

"اففف!! چیخ کیوں رہی ہو ابھی میرا دل بند ہوجاتا۔۔کیا ہوا ہے ؟ روحی جو یاد کرنے میں مگن تھی آواز پر اُچھل ہی پڑی۔۔۔

"ہوا تو نہیں۔۔۔اب اٹھو جلدی جنّت کے گھر جانا ہے اسکی دادو کا انتقال ہوگیا ہے بیچاری اتنا رو رہی تھی مجھے تو اس پر غصّہ بھی آرہا ہے اب بتا رہی ہے بے وفا۔۔۔ذمار روانی سے بول رہی تھی جب کے روحی کو اچانک وہ دن یاد آیا جب وہ نوٹس لینے ان کے گھر گئی تھی۔۔۔

ذمار بول کر کمرے سے جانے لگی جب روحی کی آواز پر اسکے نزدیک آئی۔۔۔

"رو رہی ہو۔۔۔۔

"ہاں۔۔۔روحی نے ناک سے گیلی سانس کھنچ کر زور زور سے سر ہلایا۔۔

"ٹھیک ہے اپنے دل کو ہلکا کرنے کے لئے رو لو پھر دادو کی لئے کچھ پڑھ لینا کیوں کے تمہارا رونا صرف تکلیف کا باعث بنے گی۔۔ ذمار کندھے اچکا کر کہتی کمرے سے نکل گئی۔۔۔روحی نے جھٹ آنسو صاف کئے لیکن اگلے ہی پل وہ دونوں ہاتھوں سے چہرہ چھپا کر روتی چلی گئی۔۔۔

_________

"میں نے فیصلہ کیا ہے اب سے  حرا اور حمنہ یہیں رہیں  گیں اور علی جیسے ہی تمہاری پڑھائی مکمل ہوتی ہے میں تمہیں بھجوا دونگا سکون سے بےفکر ہوکر پڑھائی کرو اتنی دولت کا کیا فائدہ جب وہ اپنوں کے کام نہ آسکے۔۔۔ولید اپنا فیصلہ سنا کر اٹھنے لگا جب علی تیزی سے انکے سامنے آیا۔۔

"میں جب تک آپ کے ساتھ یہیں جاب پر لگ جاتا ہوں پلیز ولید ماموں انکار مت کیجئے گا ورنہ میں کہیں اور جاب ڈھونڈوں گا۔۔

"اچھا میرے پاپا کو دھمکی دے رہے ہو بتاؤں تمہیں۔۔ اذان نے مسکرا کر اسکی گردن پکڑی.۔۔۔

"نہیں اذان بھائی میں اپنی بات منوانے کی کوشش کر رہا ہوں۔۔۔علی ہلکی سی مسکراہٹ سے کہتا ولید کو دیکھنے لگا۔۔۔

"اچھا ٹھیک ہے لیکن کام میں اپنی مرضی کا دونگا.۔۔۔

"پاپا علی کو فائل میں پیپرز لگانے کا کام دے دیجیئے گا۔۔ریان نے بھی شرارت سے کہا۔۔

"علی نے اسے گھورا جس پر سب مسکرا دئے۔۔۔۔حماد خان سب کو دیکھ کر  آسودگی سے مسکرا کر کمرے کی طرف بڑھ گئے جہاں آنکھوں میں محبت سموئے دیکھتی انکی شریکِ حیات نہیں تھیں لیکن انکی یادیں ہر طرف تھیں۔۔۔

"حمنہ پلیز چپ ہوجاؤ یار ورنہ بیمار ہوجاؤ گی چلو ایک نوالہ کھا لو۔۔۔۔جنّت نے بے بسی سے اسے بولتے ہوا اپنا ہاتھ اسکے آگے کیا جو ہونٹ بھنجے روئے جا رہی تھی حرا اسکے سامنے آنے سے ہچکچا رہی تھیں جو بھی ہو رہا تھا وہ بھی اپنے شوہر کا ساتھ دے رہی تھیں۔۔۔

"مجھے بھوک نہیں ہے جنّت پلیز میں کچھ دیر سونا چاہتی ہوں۔۔۔۔حمنہ نے دونوں آنکھیں رگڑ کر اسے دیکھا۔۔

"تھوڑا سا کھا لو پھر سو جانا۔۔۔

"چوہیا شرافت سے کھا لو ورنہ بلاؤں اذان کو۔۔۔موسیٰ نے ریان کے ساتھ اندر داخل ہوتا اسے چڑانے کے لئے بولا لیکن آج پہلی بار حمنہ اسے گھورنے کے بجائے گھبرا گئی تھی۔۔

"پلیز مجھے سونا ہے مجھے اکیلا چھوڑ دیں سب۔۔۔حمنہ نے  روہانسی لہجے میں التجا کی جس پر سب ایکدم سنجیدہ ہوۓ تھے۔۔۔۔

"ٹھیک ہے سوجاؤ لیکن اگر بھوک لگے تو بتانا اوکے۔۔۔۔ریان نے مسکراتے ہوۓ کہا جس نے تشکر بھری نظروں سے اسے دیکھ کر سر اثباب میں سر ہلایا تھا۔۔۔

تینوں کے جاتے ہی حمنہ لیٹ کر لحاف سر تا پیر لے کر آنکھیں موند گئی آنکھوں سے دوبارہ آنسوں لڑیوں کی طرح بہتے چلے گئے۔۔۔۔کس کو روتی اپنی محبت کرنے والی نانی کو یا اپنے باپ کو جو اسکا محافظ تھا۔۔۔ 

____

"بہت افسوس ہوا سُن کر۔۔۔۔زوبیہ بیگم ثمینہ بیگم(روحی کی والدہ) کے ساتھ تعزیت کرنے آئی ہوئی تھیں۔۔۔۔تالیہ حرا  اور حنا وہیں بیٹھی تھِیں جب حنا اٹھ کر حماد خان کے کمرے کی طرف بڑھ گئیں تالیہ نے پلٹ کر انہیں جاتے دیکھا۔۔۔

"پاپا۔۔۔۔حنا اندر داخل ہوتیں انکی طرف بڑھیں ولید اذان اور علی بھی وہیں تھے۔۔

"ریحان کی کل اسلام آباد کی فلائٹ ہے تین چار دن کے لئے اپنی بہن کے گھر جا رہے ہیں تو ہم چاہ رہے تھے اگر بات ہوجاۓ تو ابھی صرف بات۔۔۔۔حنا ہچکچا کر بولیں اندر آتی مناہل نے سنتے ہی گھبرا کر اذان کی طرف دیکھا وہ اچھی طرح جانتی تھی اسکی ماں کیا بات کرنے والی ہیں۔۔۔

"حنا تمہیں نہیں لگتا یہ موقع نہیں ہے۔۔۔ولید نے ناگواری سے بہن کو دیکھا جب حماد خان نے اسکے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر دبایا۔۔۔۔

"میں جانتی ہوں آپ ٹھیک کہ رہے ہیں ولید بھائی۔۔۔اچھا ہم چلتے ہیں کل پھر آؤں گی ریحان کو جانا نہیں ہوتا تو میں یہیں روکتی۔۔حنا کہتیں انکے سامنے جھکیں 

"ہاں خیر سے جاؤ بیٹی یہ مجبوریاں تو انسان کو خود میں جکڑ کر رکھتی ہیں۔۔۔حماد خان نے کہتے انکے سر پر ہاتھ پھیرا۔۔

مناہل بھی جلدی سے اکر مل کر حنا کے ساتھ ہی نکل گئی اسے جو کرنا تھا ان چار پانچ دنوں میں کرنا تھا۔۔۔

_____

"حمنہ کہاں ہے۔۔۔۔روحی نے سُڑ سُڑ کرتے بھرائی ہوئی آواز میں پوچھا۔۔۔۔تینوں اس وقت لان کی کرسیوں پر بیٹھی تھیں۔۔۔

"سو رہی ہے رو رو کر حالت بُری کر لی تھی۔۔۔

"ہائے دادو چلی گئیں یقین نہیں آرہا ابھی کچھ دن پہلے ہی تو ماشاءالله اچھی بھلی تھیں مجھے کہ بھی رہی تھیں آتی جاتی رہا کرو۔۔۔روحی سُنتے ہی غم غین ہوگئی تھی۔۔جنّت نے آنکھوں میں آتی نمی کو انگلیاں کے پوروں سے صاف کرتے ذمار کو دیکھا جو اسی کی  طرف متوجہ تھی اسکے دیکھتے ہی نفی میں سر ہلا کر اسے اٹھنے کا اشارہ کرنے لگی۔۔۔

روحی سر جُھکا کر آنکھوں صاف کرتی بیٹھ گئی وہ کافی حساس تھی۔۔۔ 

دونوں بینا چاپ کرتیں اسکے پاس سے غائب ہوگئیں۔۔ 

"جنّت تم اُداس مت ہونا موت تو برحق ہے ہر کسی نے چلے ہی جانا ہے تم۔۔۔۔روحی نے جیسے ہی آنسوں صاف کر  کے سر اٹھایا جنّت کی جگہ ریان کو دیکھ کر دھک سے رہ گئی جو ایک ہاتھ کی مٹھی بنائے چہرہ اس پر ٹکائے ٹانگ پے ٹانگ چڑھائے سکون سے بیٹھا اسے دیکھ رہا تھا.  

"کس سے باتیں کر رہی تھی؟ ریان نے ہلکی آواز میں پوچھ کر چاروں طرف نظریں گُھومائیں۔۔۔

"جی وہ۔۔آپ کیسے ہیں؟ روحی گڑبڑا کر کھڑی ہوتی دانتوں تلے زبان دبا گئی۔۔۔

"تمہیں کیا کرنا ہے جان کر دوبارہ تھپڑ مارنا ہے۔۔۔۔ریان سنجیدی سے اپنی جگہ سے اٹھتا اسکے قریب آیا روحی نے جلدی سے پیچھے ہونے کے چکّر میں لڑکھڑا کر کرسی پر گری تھی روحی نے جلدی سے خود کو سمبھال کر سامنے کھڑے لمبے چوڑے شخص کو گھورنے لگی۔۔

"ابھی میں گر سکتی تھی۔۔۔

"اوہ تو میڈم مجھے آپ کو چھونے کی اجازت تھی۔۔۔روحی کے کہنے پر ریان  معصومیت سے بول کر جُھکا روحی کے گالوں پر شرم سے لالی آگئی تھی ریان غور سے اسے دیکھ رہا تھا۔۔

"نن نہیں لیکن اگر کوئی مصیبت۔۔۔

"شٹ اپ یو فول!! اس دن میں کیا کرنے کی کوشش کر رہا تھا ہاں تم جیسی بیوقوف کی مدد ہی کر رہا تھا یا تمہیں کھا رہا تھا میری جگہ کوئی ہوتا نہ تو پلٹ کر تمہاری ان لال ٹماٹر جیسے گالوں پر ایک جڑتا کے لگ پتہ جاتا۔۔۔ریان دھیمی مگر سخت آواز میں اسکی بات پر اچھا خاصہ تپ گیا تھا روحی کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسوں گرنے لگے ریان ایکدم ہونٹ بھنج گیا۔۔۔

"ٹھیک۔۔۔ٹھیک ہے آ آپ اپنا بدلہ لے لیں جڑ دیں تاکہ آپ کا دل صاف ہوجائے۔۔میں اس دن آ آپ سے معافی مانگنے ہی آئی تھی پر آپ بہت برے ہیں۔۔۔روحی اٹھ کر اپنے گال کی طرف اشارہ کر کے بولتی اسے دیکھنے لگی ریان نے بمشکل اپنی مسکراہٹ دباتے ڈانٹنے کا ارادہ ترک کرتے جانے لگا۔۔

"سنیں آپ۔۔

"ریان۔۔۔۔میرا نام  ریان ہے اور کچھ کہنا ہے۔۔۔

"آپ۔۔

"ریان.۔۔ریان نے جان بوجھ کر مسکراہٹ دبا کر کہا۔۔

"ریان اس دن کے لئے سوری۔۔روحی نے ہچکچا کر کہتے نظریں جھکائیں زندگی میں یہ پہلی بار تھا کے وہ کسی انجان لڑکے کے ساتھ تنہا کھڑی بات کر رہی تھی روحی کی بات پر ریان کھول کر مسکرایا۔۔۔

"اوکے مس لیکن اپنا نام تو اپنے بتایا نہیں۔۔۔ریان کو اچانک یاد آیا کے وہ ابھی تک اسکا نام نہیں جان سکا تھا۔۔۔

"روحی۔۔

"اہاں بہت اچھا نام ہے۔۔

میں میں چلتی ہوں۔۔۔۔روحی اسے مسکراتا دیکھ کر جلدی سے بول کر بھاگی۔۔۔۔

ریان جو کچھ اور کہنے والا تھا منہ بنا کر اسکی پشت دیکھتا رہ گیا.۔۔۔  

_____

ذمار جنّت کے کمرے میں بیڈ پر بیٹھی اُسکا انتظار کر رہی تھی جو تالیہ کے بلواے پر نیچے گئی تھی۔۔۔۔

"جنّت تم.۔۔۔۔۔موسیٰ بولتے ہوۓ اندر داخل ہو رہا تھا لیکن سامنے ذمار کو دیکھ کر روک گیا. 

"جنّت اپنی ماما کے پاس گئی ہے منگیتر صاحب۔۔۔ذمار نے ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ اُسے کہا جو جلدی میں لگ رہا تھا.۔۔۔

"اوکے تھینکس۔۔۔۔موسیٰ اسے بولتا جیسے ہی جانے لگا ٹھٹھک کر روکتا پلٹا ۔۔۔

"تم نے کیا کہا ابھی۔۔

"میں نے۔۔۔میں نے تو کچھ نہیں کہا۔۔۔موسیٰ کی بات پر ذمار اپنی طرف اشارہ کرتی انجان بن کر بولی۔۔

"ابھی تم نے منگیتر کہا۔۔۔موسیٰ نے گھور کر اسے دیکھا۔۔۔

"ہیں ؟ اچھا ہوسکتا ہے زبان سے پھسل گیا ہو۔. ذمار نے کندھے اچکا کر حیرت ظاہر کی۔۔۔

"ویسے تمہاری ناک چڑھی گرل فرینڈ ٹھیک ہے۔۔۔

"تمہے اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے سمجھی میں بھولا نہیں ہوں۔۔۔موسیٰ نے انگلی اٹھا کر اسے کہا۔۔۔

"اللہ‎ نہ کرے مجھے لینا دینا پڑے میں تو بس یونہی پوچھ رہی تھی ایک تازہ بریک اپ پر تمہاری تعزیت کر سکوں۔۔۔ذمار ہاتھ نچا کر فراتے چلتی زبان چلاتی اسکا خون کُھولا رہی تھی۔۔۔

اس سے قبل موسیٰ اسکا گلا دبا دیتا جنّت کو اندر آتا دیکھ کر بنا کچھ بولے چلا گیا لیکن جانے سے پہلے اسے گھورنا نہیں بھولا۔۔

"کیا ہوا؟ جنّت نے دونوں کو باری باری دیکھ کر ذمار سے پوچھا جس نے کندھے اُچکا کر لاعلمی ظاہر کی تھی۔۔۔

____

"چائے پیئیں گے۔۔۔تالیہ نے ولید کے گل پر ہاتھ رکھ کر نرمی سے پوچھا جس کی آنکھیں رونے کے باعث سوج گئی تھیں۔۔

"نہیں بس سونا چاہوں گا۔۔۔ولید اپنے گال پر رکھا ہاتھ تھام کر لبوں سے لگایا. ۔۔

"میں ممی کو بہت مس کر رہا ہوں۔۔۔ولید نے بے بسی سے تالیہ کو دیکھا۔۔

"صبر کریں۔۔۔۔ہم صرف صبر ہر چیز میں اللہ‎ کی مصلحت ہوتی ہے۔۔خود کو سمبھالیں پاپا کو آپ نے ہمّت دینی ہے۔۔۔تالیہ ولید کا سر سینے سے لگا کر ضبط سے بول رہی تھی ولید نے آنکھیں موند کر اپنے بازوؤں کا حصار اسکے گرد حمائل کیا۔۔۔

_____

"کیا سوچا پھر ؟ شام کا وقت تھا مناہل اور منہاج ساتھ کھڑے سمندر کی آتی جاتی لہروں کو دیکھ رہے تھے جب مناہل نے خاموشی توڑی تھی۔۔

منہاج نے اسکی بات پر سر گھوما کر اسے دیکھا۔۔۔

"ہمم۔۔۔رشتہ کب ببھجوانا ہے؟ 

"میرے ڈیڈ جیسے ہی آتے ہیں تب۔۔۔۔مناہل نے مسکراتے ہوۓ اسے دیکھا۔۔

"ٹھیک ہے۔۔۔منہاج نے گہری سانس لی۔۔

"کانٹریکٹ پیپرز منگنی۔۔

"نہیں نکاح کے بعد ورنہ نہیں۔۔۔منہاج نے دو ٹوک کہا۔۔

"نکاح کی ضرورت نہیں ہے کچھ مہینے ہی کی بات ہے۔۔۔مناہل نے کندھے اُچکائے۔۔

"تمہے نہیں لیکن مجھے ہے جلدی فیصلہ کرو کیا چاہتی ہو۔۔۔

منہاج کی بات پر مناہل اسے دیکھتی رہی پھر سامنے دیکھ کر کندھے اچکا کر بولی.  

"ٹھیک ہے نکاح پر۔۔۔مناہل کی بات پر منہاج کھل کر مسکرایا تھا۔۔۔۔

_____

"حمنہ طبیعت ٹھیک ہے ؟ تالیہ رات کا کھانا بنا رہی تھیں جب قدموں کی آواز پر پلٹ کر پیچھے دیکھا جہاں حمنہ ناک پے چشمہ جما کر اندر داخل ہو رہی تھی۔۔۔۔

"جی ممانی جان میں ٹھیک ہوں۔۔۔حمنہ آہستگی سے مسکرا کر تالیہ کو دیکھتے ہوۓ بولی حرا جو کچن کی ٹیبل کے گرد بیٹھیں سبزی کاٹ رہی تھیں حمنہ کو دیکھنے لگیں دونوں میں کچھ دنوں سے تھوڑی بہت بات چیت ہو رہی تھی حرا کو غصّہ تھا اس پر جو ان سے کھنچی کھنچی سی تھی۔۔۔

"حمنہ بھنڈی کٹوادو میرے ساتھ۔۔۔حرا نے اسے اپنی جانب متوجہ کیا حمنہ نے انکی آواز پر پلٹ کر دیکھا جو اسے دیکھ کر مسکرا رہی تھیں۔۔

حمنہ چپ چاپ کرسی کھچ کر بیٹھ کر بھنڈی کاٹنے لگی۔۔۔

"حمنہ جو بھی ہوا وہ میری مجبوری تھی بیٹی۔۔۔

"امی جو ہوگیا ان باتوں کو دوہرانے سے اب کوئی فائدہ نہیں ہے میں مجھے آپ سے کوئی شکوہ نہیں یہی سب ہونا تھی سو ہوگیا۔۔۔حمنہ نے  ٹھہر ٹھہر کر بولتے دھیرے سے اپنا ہاتھ انکے ہاتھ پر رکھا۔۔حرا جلدی سے اٹھ کر حمنہ کے چہرے کو تھام کر ماتھے پر بوسہ دیا۔۔۔

تالیہ نے نم آنکھوں سے دونوں کو دیکھ کر اللہ‎ کا شکر ادا کیا۔۔۔

_____

ڈائننگ ٹیبل کے گرد بیٹھے سب ناشتہ کر رہے تھے جب اذان حمنہ کے ساتھ والی کرسی کھنچ کر بیٹھا ریان اور جنّت کے ساتھ تالیہ نے بھی حیرت سے اپنے بیٹے کو دیکھا جو لاپرواہ سے انداز میں بیٹھتا پراٹھے اپنی پلیٹ میں رکھ رہا تھا یہ دیکھے بنا کے حمنہ اس کے ساتھ بتھنے سے  بے چین ہوگئی تھی اس سے قبل حمنہ اپنی جگہ سے اٹھتی اذان نے اچانک دوسرے ہاتھ سے اسکے ہاتھ کو تھام لیا تھا حمنہ کی اوپر کی سانس اوپر ہی رہ گئی تھی۔

"حمنہ بیٹی روک کیوں گئی ناشتہ کرو۔۔۔۔حماد خان نے روک کر اسے کہا جس کا ہاتھ اذان کے ہاتھ میں دبا بُری طرح کانپ رہا تھا۔۔۔

اس سے قبل وہ بیہوش ہوجاتی اذان نے اُس کا نرم و نازک ہاتھ دبا کر چھوڑ دیا۔۔۔

حمنہ کو ایسا لگا جیسے وہ آزاد ہو گئی ہو۔۔ گہری سانس لے کر وہ اپنے ناشتے کی جانب متوجہ ہوگئی کیونکہ اس طرح اٹھ کر جانا اسے ٹھیک نہیں لگا..  

"علی شام کو گھر لے چلنا کچھ سامان رہ گیا ہے۔۔حرا نے سر جھکا کر ناشتہ کرتے علی کو کہا۔۔

"ٹھیک ہے۔۔

"میں۔۔۔میں بھی چلوں۔۔۔حمنہ نے جلدی سے پوچھا۔۔۔

"تمہے کیا کرنا ہے جا کر پھوپھو میں ساتھ جاؤں گی۔۔۔جنّت نے اسے بولتے حرا سے کہا۔۔

"تمہیں بھی کیا کرنا ہے وہاں۔۔۔۔ریان نے جنّت کی طرف دیکھا۔۔

"کچھ نہیں یونہی آوٹنگ ہوجائے گی۔۔۔۔جنّت نے کندھے اچکائے علی اسے دیکھ کر ہلکے سے مسکرایا۔۔۔

"ریان تم بھی چلو پھر کیوں کے میں سوچ رہی ہوں ایک دن وہیں روک کر جو کچھ رہ گیا ہے سمیٹ لوں۔۔۔حرا بیگم کی بات پر اذان نے کنکھیوں سے حمنہ کو دیکھا جو مسکرا کر جنّت کو دیکھ رہی تھی۔۔

"اذان کی نظروں میں ناگواری در آئی۔۔

"پُھوپُھو میں بھی چلتا ہوں ویسے بھی آج کل گھر میں بور ہوگیا ہوں۔۔۔

اذان کی بات پر ایک بار پھر سب کے چہروں پر حیرانگی در آئی لیکن حرا نے مسکرا کر اثباب میں سر ہلایا۔۔

____ 

ناشتے کے بعد سب جانے کے لیے پورج میں کھڑے تھے۔۔جب اذان نے ریان سے کہا۔۔۔

"میں آتا ہوں تم لوگ بیٹھو جب تک۔۔۔اذان جیب میں موبائل کو نہ پا کر  کہتا دروازے کے قریب روکتا جان کے حمنہ کا چشمہ اتار کر تیزی سے اندر کی جانب بڑھا۔۔۔حمنہ جو پورج کی طرف بڑھ رہی تھی اذان کو آتا دیکھ کر وہیں روک گئی تھی لیکن اذان کی حرکت پر حیرت سے اسے دیکھتی رہی پھر تیزی سے اسکے پیچھے بھاگی۔۔

اذان کمرے میں داخل ہوتا سکون سے قدم قدم چلتا ڈریسنگ ٹیبل کی طرف بڑھا جہاں اسکا موبائل پڑا تھا اذان جیسے ہی موبائل اٹھانے جھکا  حمنہ تیزی سے اندر آئی تھی

"آپ کا مسلئہ کیا ہے کیوں مجھے ہراس کر رہے ہیں اپنی ان حرکتوں سے بعض آجائیں ورنہ میں۔۔۔۔حمنہ غصّے میں بنا گھبرائے اپنی بھڑاس نکال رہی تھی جب اذان کو اپنے قریب بڑھتا دیکھ کر چپ ہوتی تیزی سے پیچھے کی جانب قدم بڑھانے لگی۔۔۔

"اذان بھائی آپ۔۔۔اس سے قبل حمنہ جملہ مکمل کرتی اذان نے ایک ہی جست میں اسکے قریب اکر پوری قوت سے دیوار پر ہاتھ مارا حمنہ اذان کی حرکت پر بُری طرح کانپ گئی.۔۔

"اذان۔۔۔حمنہ کا اذان۔۔۔۔۔اذان کان میں سرگوشی کرتا مسکرایا تھا۔۔

"ایک بات کہوں تم سے۔۔۔اذان نے اسکے گال کو چھوتی لٹ کو ہٹاتے ہوئے بولا۔۔

"تم اب واقعی چوہیا لگ رہی ہوں چشمش۔۔۔۔اذان بول کر جھک کر اسکی پیشانی سے اپنی پیشانی آہستہ سے ٹکرا کر کہتا زور سے ہنسا حمنہ نے دونوں ہاتھوں سے اسے پیچھے دکھیلا 

اذان ایک قدم پیچھے  ہٹتا ہنسے جا رہا تھا۔۔۔

"مجھ پر ہنسنے کی ضرورت نہیں ہے خود کیا ہیں آپ جانور کہیں کے۔۔۔۔حمنہ ایکدم اس سے لڑنے لگی اذان کی ہنسی مسکراہٹ میں بدلی۔۔

"اب لگ رہی ہو نہ پہلی والی چوییا۔۔۔۔اذان آنکھ دبا کر اسے دیکھنے لگا۔۔

"بےشرم ہیں آپ۔۔۔

"شرما کر کرنا ہی کیا ہے چوہیا۔۔اذان سے دو بدو جواب دیا اس سے قبل حمنہ آج سچ میں اذان کے بال نوچنے اور کاٹ کھانے والی حمنہ بن جاتی جنّت غصّے سے اندر داخل ہوئی۔۔۔

"چلنا نہیں ہے کیا کب سے سب انتظار کر رہے ہیں۔۔۔۔حمنہ تمہیں کیا ہوا؟ جنّت نے اذان کو دیکھا لیکن حمنہ پے نظر پڑھتے ہی متفکر ہوئی۔۔۔

"اپنے اذان بھائی سے پوچھو۔۔سب میرے ہی پیچھے پڑے رہتے ہیں۔۔۔حمنہ چبا کر بولتی آخر میں روہانسے لہجے میں بڑبڑا کر دروازے کی طرف بڑھی۔۔۔

"چوہیا اپنی عین۔۔۔۔نک تو لے جاؤ۔۔۔اذان محظوظ ہوتا عینک کو کھنچ کر ادا کرتے ہوئے بولا۔۔۔

"خود پہن لیں۔حمنہ تڑاخ سے جواب دیتی کمرے سے نکل گئی۔۔۔اذان نے مسکراہٹ دبائی جب کے جنّت کو اتنے ٹائم بعد حمنہ کے رویے کو دیکھ کر غش پڑھ رہے تھے۔۔۔

_____

گھر پہنچتے ہی حرا گھر کی صفائی کرنے لگیں جب کے حمنہ اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔

"میں کچھ کروں پھوپھو؟  

"ہاں میرے ساتھ چلو۔۔۔علی نے ان کے جواب دینے سے قبل ہی جنّت کا ہاتھ پکڑ کر  لان کی طرف لے گیا۔۔۔۔ حرا نے دونوں کو حسرت سے دیکھا کتنی خواہش تھی انکی جنّت کو بہو بنانے کی لیکن کسے پتہ تھا وہ کچھ مانگنے کے لائک ہی نہیں رہیں گی۔۔۔

_____

"ٹھک ٹھک ٹھک !! 

دروازہ کھٹکھٹا کر کوئی اندر آیا تھا حمنہ جو اسٹڈی ٹیبل کی کرسی پر بیٹھی خیالوں میں گُم بیٹھی تھی چونک گئی۔۔۔

"کیا کر رہی ہو۔۔ اذان نے اسکے پیچھے کھڑے ہوتے دونوں ہاتھ ٹیبل پر رکھے اس طرف کے وہ اسکے حصار میں قید ہو گئی۔۔

"کیوں بتاؤں۔۔۔حمنہ نے پیشانی پر بل ڈال کر کہا۔۔۔

"گھر آتے ہی شیرنی بن رہی ہو بتاؤں تمہیں۔۔۔اذان کان کے قریب جھک کر بولا حمنہ نے گھبرا کر چہرے کو گھومایا تھا۔۔۔

"آپ مجھے اچھے نہیں لگتے۔۔۔ کیوں پریشان کرتے رہتے ہیں۔۔

"تم بھی مجھے اچھی نہیں لگتی جب تم مجھ سے کتراتی ہو۔۔۔اذان نے بھی اسکی آنکھوں میں جھانک کر دوبدو جواب دیا۔

"جب میں پسند ہی نہیں ہوں تو آپ کو خوش ہونا چاہیے مناہل باجی سے یہی کہ رہے تھے نہ کہ میں پسند نہیں ہوں۔.حمنہ نے بولتے ہی سر گھومایا جب کے اذان سمجھ نہیں پا رہا تھا کیا جواب دے اسے حمنہ کا اس سے بات نہ کرنا چبھا تھا جب کے بچپن سے ہی دونوں ایک دوسرے سے لڑتے آرہے تھے

اذان سوچ میں ہی ڈوبا تھا کے کیا جواب دے جب باہر سے آوازیں آنے لگیں۔۔۔

حمنہ جلدی سے اٹھ کر کمرے سے نکل گئی جب کے  اذان نے گہری سانس لے کر سر جھٹکا۔۔۔.  

____

رات کا کھانا کھا کر سب لان میں چلے گئے حمنہ اسے نظر انداز کرتی جنّت کے ساتھ ہی لگی رہی ہے۔۔۔ 

"اذان میں اور علی جا رہے ہیں اگر یہ پوچھیں تو بہانہ کر دینا۔۔ ریان نے رازداری سے اسے کہا جس نے اچھنبے سے دونوں کو دیکھا۔۔

"کہاں جا رہے ہو دونوں۔۔۔اذان دونوں کو مشکوک نظروں سے دیکھنے لگا۔۔

"سگریٹ نہیں پیتے ہم ہاں کوئی اور ضرور پیتا ہے کیوں علی۔۔۔ریان نے شرارت سے کہا۔۔۔

"بکو مت۔۔۔سیدھا بتاؤ کہاں جا رہے ہو۔۔اذان تپ گیا تھا۔۔۔

"ارے یار کل ہماری چوہیا کی برتھڈے ہے اس لئے ابھی کیک لاکر وش کریں گے سمپل۔۔۔ریان نے کندھے اچکا کر اسے بتایا۔۔۔

"اوہ۔۔۔ٹھیک ہے جاؤ۔۔۔۔اذان نے سرہلا کر انہیں جانے کی اجازت دی۔۔۔

_______

بارہ بجبے میں دس منٹ کم تھے حمنہ ان سب کی خفیہ حرکتوں سے تنگ ہوتی اپنے کمرے میں آگئی تھی ابھی دروازہ بند کرنے پلٹی ہی تھی جب اچانک لائٹ چلی گئی۔۔

"ہا!! حمنہ گھبرا کر آگے بڑھی جب کسی سے ٹکرائی اس سے قبل وہ گرتی کسی نے کمر  سے تھام کر اپنے نزدیک کیا حمنہ کا حلق خشک ہوگیا۔۔۔

اذان نے کان کے قریب جھک کر "ہیپی برتھڈے "بولتے بے ساختہ کان کو لبوں سے چھوا حمنہ تڑپ کر جھٹکے سے پیچھے ہٹی اسی وقت ہر طرف روشنی پھیل گئی۔

"ایسے کیوں گھور رہی ہو۔۔شکریہ نہیں کہو گی۔۔۔اذان نے مسکرا کر اسے کہاں جو اسے غصّے سے گھور رہی تھی

"نہیں۔۔۔ مجھے لگتا تھا آپ مجھے اس لیے ڈراتے اور تنگ کرتے ہیں تاکہ میں آپ سے دور ہوجاؤں لیکن میں غلط تھی آپ کی نیت گندی اور گھٹیا  ہے اپنی ہوس کی تسکین  کے لئے میرے قریب آرہے ہیں مجھے چھو۔۔۔

"تڑاخ" حمنہ غصّے سے اسے بول رہی تھی۔۔۔ جب اچانک ہی اذان نے اسکے گال پر کھنچ کر تھپپڑ مارا۔۔ ایک لمحے کے لئے حمنہ کا سر گھوم کر رہ گیا۔۔ آنسوؤں سے لبریز نظریں اٹھا کر سامنے کھڑے خونخار نظروں سے گھورتے اذان کو دیکھا جس نے ایک ہی جست میں اسے بالوں سے پکڑ کر کر کھنچ کر اسکا سر اٹھا کر اپنا چہرہ اسکے نزدیک کیا تھا۔۔۔پہلی بار حمنہ سہی  میں اس سے ڈری تھی۔۔۔

"گھٹیا میں نہیں گھٹیا تم ہو حمنہ عثمان۔۔میرے بارے میں یہ سوچ رکھتی ہو۔۔۔ہا! اذان نے بول کر اسے جھٹکے سے اپنے سے دور کیا جو ایک بار پھر کراہی تھی۔۔۔

"میں اتنا کمزور نہیں ہوں کے کسی لڑکی کو بےبس کر کے اسکا فائدہ اٹھاؤں تم۔۔تم ہو ہی نہیں میرے لائق بھاڑ میں جاؤ تم بہت شوق ہے نہ مجھ سے دور رہنے کا مجھے اگنور کرنے کا تو ٹھیک۔۔۔ ٹھیک ہے ابھی سے تم مجھ سے بات کرنے کے لئے تڑپ جاؤ گی۔۔۔اذان سخت لہجے میں بولتا لمبے لمبے ڈاگ بھر کے کمرے سے نکل گیا جب کے حمنہ اپنی جگہ سے ہل بھی نہ سکی۔۔۔

______

"حمنہ نظریں جھکا کر تالیوں کی گونج میں کیک کاٹ رہی تھی۔۔ سب اس وقت لان میں ٹیبل کے گرد جما تھے۔۔۔یہ پہلی بار تھا کے نہ تو عثمان تھے اور نہ ہی انکے بچ سُمیرا بیگم۔۔۔

سُمیرا بیگم کے انتقال کو بمشکل دو ہفتے ہی گزرے تھے۔۔

حمنہ اپنے نانا اور ماموں ممانی کو دیکھ کر خوش ہوئی تھی جو کچھ دیر کے لئے ہی آئے تھے۔۔

حمنہ نے کیک کاٹ کر نظریں دوڑاِٙیں لیکن اذان اسے کہیں نہیں دکھا۔۔۔

"کیا ہوا تمہیں ؟ جنّت نے مسکرا کر اس سے پوچھا۔۔

"کچھ نہیں سر میں درد ہورہا ہے۔۔۔حمنہ نے پشانی مسلتے ہوۓ بہانہ بنایا۔۔

"چلو پھر ایک کپ چائے کا ہوجائے۔۔

"ہمم۔۔۔ٹھیک ہے۔۔۔۔حمنہ نے غائب دماغی سے اُسے جواب دیا۔۔

"ٹھیک ہے تم چلو میں ایک بار سب سے پوچھ لوں۔۔۔جنّت اسے بولتی آگے بڑھ گئی جس نے ایک بار پھر نم آنکھوں سے لان میں نظر گھومائی تھی لیکن اذان وہاں تھا ہی نہیں۔۔۔

______

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 written by Amrah Sheikh. Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages