Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 3 to 4 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday 5 July 2023

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 3 to 4

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 3 to 4 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh Episode 3 to 4

Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

"حمنہ کا پورا جسم کانپنے لگا تھا اندھیرے میں سامنے کھڑا شخص اُسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے سرگوشی کرنے لگا۔۔

"آہ!!۔۔۔۔"ایک تو تمہارا ڈرنا مجھے سخت نا پسند ہے۔۔کہتے ہی اس نے زور سے حمنہ کو دھکّا دیا جو اچانک اُسکے اس طرح کرنے سے خود کو سمبھال نہ سکی اور زور سے بستر پر گری۔۔۔۔۔اس سے قبل حمنہ چیخ مارتی اذان لائٹر جلا کر  ایک گُٹھنا بیڈ پر رکھتا اُس پر جھکا حمنہ خوف سے اُسے دیکھنے لگی اذان کا رویہ اسے سمجھ نہیں آرہا تھا۔۔۔۔۔

"از اذان بھائی کیا کر رہے ہیں۔۔۔۔حمنہ ہمّت کرتی کُہنیوں کے سہارے اٹھنے لگی جب اچانک ہی اذان نے ہاتھ میں پکڑا لائیٹر جیب میں ڈال کر اسکا منہ پکڑ کر اپنے نزدیک کیا اذان کی حرکت پے حمنہ کی آنکھیں باہر کو آگئیں۔۔۔

"مجھے اگنور کرنا تمہیں بہت مہنگا پڑے گا حمنہ عثمان تم کیا سمجھتی ہو میری انسلٹ کر کے تم میرے ہی بھائی۔۔۔۔۔

"بسس  بہت ہوگیا چھوڑیں مجھے۔۔۔اس سے قبل اذان بات مکمل کرتا حمنہ نے زور سے ہاتھ جھٹک کر اسکے گریبان کو پکڑا تھا ایک پل کے لئے اذان حیرت سے کچھ بول نہ سکا۔۔۔

"آپ خود کو کیا سمجھتے ہیں بچپن سے لے کر آج تک آپ نے سیدھے منہ مجھ سے بات نہیں کی ہر وقت میرا مذاق بنایا مجھ سے لڑتے رہے اب جب میں آپ سے بات کرنا پسند نہیں کرتی تو کیوں مجھے مذاق کا نشانہ بنا کر اُکساتے ہیں کے میں کچھ کہوں آپ کو تاکہ آپ یہ بتا سکیں کے میں کتنی بدتمیز ہوں ہاں۔۔۔آخر کیا چاہتے ہیں جان کیوں نہیں چھوڑ دیتے میری کیوں اس طرح قریب آتے ہیں جب میں آپ کو بلکل پسند نہیں ہوں کیوں ۔۔۔حمنہ زور سے بولتی اسکے سینے سے ہی  منہ چھپا کر رونے لگی اذان ساکت سا نرم و نازک کانپتے وجود کو شدّت سے محسوس کرنے لگا اسے سمجھ نہیں آیا وہ کیا کرے وہ اسے کیسے سمجھاتا کے اسے اسکا اگنور کرنا اچھا نہیں لگتا تھا۔۔۔ حمنہ ایکدم  کرنٹ کھا کر دور ہوتی اٹھ کر جانے لگی اذان ہنوز ہونٹ بھنجے اسکے دھکّے سے لڑکھڑا کر کھڑا ہوا تھا 

اس سے قبل وہ دروازہ کھولتی اذان کی بات سن کر پلٹتی بےبسی سے  اسے دیکھتی رہ گئی۔۔

"مجھ سے برداشت نہیں ہوتا تمہارا سب کے سامنے مجھے اگنور کرنا اگر اب ایسا ہوا تو انجام کا انتظار کرنا۔۔۔اذان بول کر لمبے لمبے ڈاگ بھرتا ساتھ سے گزر کر کمرے سے نکل گیا تھا جب کے حمنہ اسے جاتا دیکھتی رہ گئی۔۔

_________

"ارے آگئی آگئی۔۔۔۔ریان نے نیچے آتی حمنہ کو دیکھ کر بھاگنے والے انداز میں اسکے قریب گیا جو گھبرا کر اپنا چشمہ ناک پر جماتی لاؤنج میں دیکھنے لگی سامنے ہی اذان صوفے کے ہتھے پے ٹیک لگا کر کھڑا ایک ہاتھ پینٹ کی جیب میں ڈالے اسی کی طرف متوجہ تھا۔۔۔

"کیا ہوا ؟ 

"یار یہ پوچھو کیا نہیں ہوا چلو میری ڈانس پارٹنر بنو۔۔۔۔ریان نے ہاتھ پکڑ کر کھننچتے ہوۓ کہا حمنہ نے گھبرا کر اذان کی طرف دیکھ جو چھبتی نظروں سے اسے دیکھ کر جنّت کی آواز پر اس کی طرف متوجہ ہوگیا تھا۔۔۔

" مجھے نہیں کرنا کوئی ڈانس تم مناہل باجی کو بنا لو۔۔۔

"میرا آل ریڈی پارٹنر ہے۔۔۔کیوں اذان۔۔۔۔۔مناہل نے مسکرا کر اذان کو دیکھا جو جنّت کے کندھے پر ہاتھ رکھے کوئی بات کر رہا تھا مناہل کی آواز پر اسکی طرف متوجہ ہوا۔۔۔

"ہمم لیکن میرا فلحال موڈ نہیں تم سب انجوائے کرو۔۔اذان معذرت کرتا اپنے کمرے کی طرف جانے لگا لاؤنج میں سب کزنز تھے جب کے سب بڑے سونے اپنے کمروں میں چلے گئے تھے۔۔۔

"لیکن۔۔۔۔مناہل نے کچھ کہنا چاہا لیکن اذان جا چکا تھا۔۔۔

حمنہ نے سکون کا سانس لیتے ہی ریان کی طرف پورا گھوم کر اپنا ہاتھ اسکے کندے پر رکھا۔۔۔

"چلو ڈانس کرتے ہیں۔۔۔۔حمنہ مسکرا کر بولی یہ دیکھے بنا کے اذان جو اپنا موبائل ٹیبل پر بھول گیا تھا واپس لینے آیا تھا۔۔۔حمنہ کی چہکتی آواز اور جملے پر اذان کھا جانے والی نظروں سے اسے گھورتا موبائل اٹھا کر زور سے حمنہ کو کندھا مارتے چلا گیا۔۔۔حمنہ کا سانس اسے دیکھتے ہی اٹک گیا تھا۔۔

"اففف کیا میری بات سن لی۔،۔ہونٹ چباتی وہ سوچ کر رہ گئی۔۔۔۔۔۔

_________

اگلے دن گھر کے لان میں ہی  برتھدے  پارٹی تھی جس میں فمیلی اور فرینڈز کو انوائٹ کیا گیا تھا۔۔۔

"بینش اپنی بیٹی اور بیٹے کو بلوا لینا.۔۔۔تالیہ نے چائے کا پانی رکھتے ہوئے برتن نکالتی بینش سے کہا جو وسالوں سے وہیں سرونٹ کواٹر میں رہائش پذیر تھی۔۔۔۔

"ٹھیک ہے بی بی جی لیکن تھوڑا کھانا اور بوتل بھی لے کر جاؤنگی پھر۔۔ 

"ہاں ہاں لے جانا لیکن میری مانو کم بوتل پیا کرو۔۔۔تالیہ نے پتی ڈالتے ہوئے اسے مفت مشورے سے نوازا وہ روز اُسے کوئی نہ کوئی مشوره دیتی رہتی تھی۔۔ 

"لو بی بی جی میں کون سا اپنے لئے کہ رہی ہوں میری چھوری بہت شوق سے پیتی ہے اسی کے لئے کہ رہی تھی.۔۔

"ہاں تو اسکے لئے بھی یہی مشورہ سمبھال کر رکھو اور اب جاؤ مجھے بھی باتوں میں لگا دیا ہے اور ہاں جاکر دیکھو تمہاری مالکن اٹھیں یا نہیں۔۔۔۔تالیہ مصروف سے انداز میں فریج سے آٹا نکال کر بولی جب حمنہ کچن میں آئی۔۔۔

"لائیں میں بناتی ہوں۔۔۔۔۔

"ارے نہیں میں کرلونگی تم ایسا کرو دیکھو سب اٹھ گئے۔۔

"جنّت اور مناہل باجی اٹھ گئی ہیں میں کمرے سے ہی آرہی ہوں۔۔۔۔۔حمنہ آہستہ سے بتا کر سلیپ کے قریب آئی جہاں آتا گوندھنے کے لئے پرات میں آٹا پڑا تھا۔۔۔

"میں آٹا گوند دیتی ہوں۔۔۔حمنہ نے بولتے ساتھ سر پر ڈپٹہ لیا تالیہ خاموشی سے اسے دیکھ کر مسکراتی سرد آہ بھر کر رہ گئی لیکن ایکدم ہی کسی خیال کے آتے ہی آنکھیں چمک اُٹھیں۔۔۔

"حمنہ حرا کو بتایا تھا وقت کب تک آنا ہے۔۔۔

"جی میں نے پوچھا تھا ابھی شام تک آئیں گی۔۔۔

"گڈ مارننگ۔۔۔۔۔ماما آپ کو پاپا بلا رہے ہیں۔۔۔۔ریان اندر اکر تالیہ کو بولتا فریج سے پانی کی بوتل نکال کر حمنہ کے ساتھ اکر کھڑا ہوتے اسٹینڈ سے گلاس نکال کر  پانی اُنڈیلنے لگا۔۔

"حمنہ چائے دیکھنا ذرا میں آتی ہوں۔۔۔تالیہ اسے بولتی کچن سے نکل گئی۔۔۔

"خیریت ہے آج صبح ہی صبح اتنی خاموشی۔۔۔کل ڈانس میں ہار جانے کا صدمہ تو نہیں لگ گیا۔۔۔حمنہ مصروف سے انداز میں بولتی مسکرانے لگی۔۔

"جب کے پانی پیتے ہوۓ وہ اسے دیکھنے لگا بڑے گول چشمے میں مسکراتے ہوۓ وہ کیوٹ لگ رہی تھی۔۔۔

"نہیں مجھے یقین ہے تمہارا ڈانس بکواس ہوگا۔۔۔۔ریان کی بات پر ہاتھ  روک کر حمنہ نے حیرت سے اسے دیکھا جو گلاس میں دوبارہ پانی اُنڈیل رہا تھا۔۔۔

"ہا!۔۔"اچھا مذاق ہے مجھے ڈانس بہت اچھا آتا ہے خود تم میرے پیر پر چڑھ گئے تھے۔۔۔حمنہ خفگی سے بولتی ہاتھ اسکے گال پر لگانے لگی جب ریان نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسکی طرف دیکھا۔۔

"ٹھیک ہے پھر مجھے سیکھا دو۔۔۔ریان نے کہتے ہی اسکی کمر میں ہاتھ ڈال کر  اپنے قریب کیا۔۔۔ایکدم حمنہ کے ذہن میں جھماکہ سا ہوا۔۔۔۔یہ انداز صرف ایک شخص کا ہوسکتا تھا جو دو دنوں سے سر پر تلوار بن کر لٹکا تھا ۔۔

"اذ اذان بب بھائی۔۔۔۔حمنہ کی حیرت میں ڈوبی آواز پر وہ  کھل کر مسکرایا تھا جس سے گال  پے پڑنے والا ڈمپل واضح ہوا تھا حمنہ کا  شک یقین بن کر اسے اپنے حصار میں لیے کھڑا تھا اس سے قبل حمنہ کچھ کر پاتی قدموں کی آواز پر اذان اسے چھوڑتا تیزی سے کچن سے نکل گیا جب کے حمنہ خوف کے زہرِ اثر کھڑی کی کھڑی رہ گئی۔۔۔

_______

آٹھ بجے کا وقت تھا لان میں گھر کے سبھی افراد  خوش گپیوں میں مصروف تھے حنا اور حرا بھی آچکی تھیں اذان کی صبح والی حرکت کے بات حمنہ اذان کے سامنے جانے سے کترا رہی تھی.۔۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں مہمانوں کی آمد شروع ہوچکی تھی۔۔۔

"حمنہ جلدی چلو ذمار اور روحی پہنچنے والی ہیں۔۔۔۔ جنّت تیار کھڑی باتھروم کا دروازہ کھٹکھٹا کر بولی حمنہ جلدی سے کپڑے بدل کر باہر نکلی۔۔۔

"چلو۔۔۔۔۔حمنہ بالوں کی پونی باندھ کر چشمہ پہن کر ڈوپٹہ اُڑھتے ہوئے بولی۔۔

"یہ کون سی تیاری ہے بہن لپسٹک وغیرہ تو لگا لو۔۔۔

"نہیں ٹھیک ہے چلو ورنہ دونوں بیچاریاں پریشان ہوجائیں گی۔۔۔

"ارے یار وہ پریشان ہونے والی چیزیں نہیں ہیں تم یہ چشمہ اتارو لینس لگاؤ چلو۔۔۔

"نہیں مجھے عادت نہیں ہے تم لگا لو۔۔حمنہ شرارت سے اسکی ناک دبا کر باہر کی جانب بھاگی۔۔

"چوہیا کہیں کی روک جاؤ ذرا۔۔۔۔جنّت مصنوعی گھوری سے بولتی اسکے پیچھے بھاگی دونوں بھاگتی ہوئی لاؤنج عبور کرتی لان کی طرف بڑھنے لگی تھیں۔۔۔۔

"ارے روکو۔۔۔جنّت نے اچانک گھبرا کر اسے روکنے کا اشارہ کیا  لیکن حمنہ پلٹ کر زبان چڑھاتی جیسے ہی آگے بڑھی زور سے کسی سے ٹکرائی ۔۔۔

"اففف گئی۔۔۔جنّت نے اپنے سر پر ہاتھ مارتے ہوۓ افسوس کیا۔۔۔

حمنہ نے سمبھل کر سامنے دیکھا جہاں لمبا پتلا سا لڑکا غصّے سے اسے دیکھ رہا تھا وہ شاید کوئی مہمان تھا۔۔۔۔اسکے ساتھ ہی ایک لڑکا اور لڑکی انکے قریب آئے۔۔

"اتنا بڑا چشمہ لگا کر بھی نظر نہیں آتا اندھی کہیں کی۔۔،۔

"ہاہاہا۔۔۔چھوڑو ارسلان خوبصورت اندھی ہے۔۔۔۔دوسرے لڑکے نے حمنہ کو سر تا پیر دیکھتے ہوۓ کمینگی سے کہا۔۔حمنہ نے گھبرا کر ایک قدم پیچھے لیا جب کے کچھ فاصلے پر کھڑی جنّت جلدی سے لان کی طرف بھاگی۔۔

"کیا ہوا اندھی ہونے کے ساتھ گونگی بھی ہوگئی ہو.۔۔۔۔لڑکی نے مذاق اڑاتے ہوئے بولتے قہقہ لگایا۔۔

"تمہیں کیسے پتا چلا۔۔۔لگتا ہے گونگوں کے بارے میں کافی معلومات ہے۔۔۔۔۔ذمار کی آواز پر تینوں نے پلٹ کر اُسے دیکھا جو روحی کے ساتھ کچھ فاصلے پر کھڑی تھی دونوں گاڑی سے اتر کر اپنی امی کو جانے کا کہتی اسکی طرف بڑھی تھیں جنّت جو ریان کو بتا کر اس طرف آرہی تھی تالیہ کو انکا بتا کر آگے بڑھ گئی وہ جانتی تھی جہاں ذمار ہوگی وہاں جنگ لازمی ہے۔۔۔۔

"شٹ اپ۔۔۔تمہاری ہمّت کیسے ہوئی ہمارے بچ میں بولنے کی۔۔۔۔۔لڑکی نے تپ کر ذمار کو جواب دیا روحی نے ذمار کو دیکھا پھر اُسے.۔۔

"تم کون ہوتی ہو ہماری دوست سے بکواس کرنے والی۔۔ذمار کے جواب دینے سے قبل ہی روحی نے مضبوط لہجے میں اسے بول کر ذمار کو دیکھا ذمار نے آئی برو "واہ کے انداز میں اچکائی۔۔۔۔حمنہ کانپتے لبوں کو دبائے خود کو رونے سے روکنے کی کوشش کرنے لگی اسے ڈر لگ رہا تھا اسکی وجہ سے یہ بحث جنگ کا میدان نہ بن جائے۔۔

ریان نے روحی کی بات سن کر سیٹی کے انداز میں ہونٹوں کو گول کیا۔۔۔

"ریان بھائی کھڑے کیا ہیں چلیں نہ۔۔۔۔

"ہاں ہاں چلو۔۔۔۔۔جنّت کے بازو ہلانے پر ریان جھٹ سر ہلاتا روحی کے ساتھ جا کر روکا۔۔۔

"کیا ہو رہا ہے یہاں۔۔مس کیا ہوا۔۔۔۔ریان انہیں بولتا روحی کو دیکھ کر  بولا جو اسکے قریب کھڑے ہونے پر  سٹپٹا گئی تھی۔۔۔

"اس لڑکی کی نظریں  ٹھیک  کرواؤ مسٹر جسے چلنے کی تمیز نہیں ہے۔۔۔۔اسی لڑکے نے تپ کر کہا ریان نے گھورتے ہوۓ اسکی طرف قدم بڑھائے اس سے قبل ریان  کچھ بولتا کسی نے ریان کو پکڑ کر پیچھے کیا جو اچانک لڑکھڑا کر گرنے لگا تھا جب ذمار کے سامنے موسیٰ نے آکر ریان کو گرنے سے بچایا۔۔

_______

"ولید اُدھر کیا ہو رہا ہے۔۔۔۔۔حمّاد خان نے اچانک روش کی طرف دیکھ کر ساتھ کھڑے ولید سے پریشانی سے پوچھا میوزک کی وجہ سے لان سے دور ہوتے ہنگامے کی آواز نہیں آرہی تھی ولید کے ساتھ ہی احمر صاحب نے بھی پلٹ کر ادھر دیکھا۔ 

"میں دیکھتا ہوں تالیہ کو مت بتائے گا وہ ہنگامہ کردے گی۔۔ولید بول کر لمبے ڈاگ بھرتا آگے بڑھ گیا احمر صاحب عثمان بھی پیچھے گئے۔۔۔

"کیا کر رہے ہو چھوڑو ایک دوسرے کو۔۔۔۔ولید نے شاک میں اذان کو دیکھا جو کسی لڑکے کو زمین پر گرائے لاتیں مار رہا تھا جب کے ریان نے موسیٰ کے ساتھ دوسرے لڑکے کو قابو کیا ہوا تھا۔۔

"صبر کر جا تیرا نمبر بھی آئے گا ہماری کزن کو رلایا کمینے۔.  

"یسسسس!! اور زور سے۔۔. ذمار نے چٹخارہ لیتے اچھل کر مزے سے کہا۔۔۔۔

روحی نے زور سے اسکے بازو پر چٹخی کاٹی۔۔

"دوسری طرف جنّت حمنہ کو چپ کروا رہی تھی جو صرف  رونے کا کام سر انجام دے رہی تھی۔۔۔

ولید سب پر ایک نظر ڈالتا آگے بڑھا۔۔. 

 "اذان چھوڑو اسے۔۔۔میں نے کہا چھوڑو اسے۔۔۔ولید نے اسے پیچھے سے پکڑ کر الگ کرنے کی کوشش کی منہاج جلدی سے آکر اس کے سامنے آگیا جو روک نہیں رہا تھا۔۔۔

"نہیں پاپا میں اسے چھوڑونگا نہیں اس کی ہمّت کیسے ہوئی بدتمیزی کرنے کی۔۔۔

"اذان ریلیکس یار تم جاؤ میں دیکھ لیتا ہوں.۔۔۔منہاج اسے بولتا زبردستی اندر لے کر بڑھنے لگا۔۔

جب کے نیچے گرا لڑکا خود کو بچاتا تیزی سے دھکّا مارتا بیرونی گیٹ کی طرف بھاگا۔۔۔۔ایک ہنگامہ تھا جو وہاں ہو رہا تھا۔۔۔ 

اذان کو زبردستی گھسیٹ کر اندر لا کر صوفے پر بٹھایا جو غصّے سے دوبارہ کھڑا ہوگیا تھا۔ ۔

"بیٹھ جاؤ۔۔۔۔ولید نے غصّے سے اسے دیکھا جس کے ہونٹ کے کنارے سے خون رس رہا تھا۔۔۔

حمنہ جنّت کے سہار ے کھڑے خوف سے کانپتی بری طرح رو رہی تھی یہ سب اسکی وجہ سے ہوا تھا یہی سوچتی وہ  روئے جا رہی تھی۔ 

_______

سب لائن سے ولید کے سامنے سر جھکا کر کھڑے تھے منہاج اپنے والد کے ساتھ سینے پر ہاتھ باندھے مسکرہٹ دبائے کھڑا انکی شامت کا انتظار کر رہا تھا.۔۔

"ڈونٹ وری میں ہوں.۔۔۔۔ریان نے سرگوشی میں روحی سے کہا جو اسکے قریب کھڑے ہونے سے پہلے ہی گھبرا رہی تھی اوپر سے محترم بات کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔۔۔روحی نے جواب دئے بنا ہونٹ بھنح لیے۔۔  

اذان ہنوذ ماتھے پر بل ڈالے کھڑا تھا۔۔

"شرم نہیں آتی تم سب کو گھر آئے مہمانوں کو تم سب مل کر مارتے پھر رہے ہو شکر کرو کسی کو معلوم نہیں ہوا۔۔۔حمّاد خان نے ڈانٹنا شروع کیا جو سب خاموشی سے سنتے رہے حمنہ نے رو رو کر اپنی آنکھیں سوجا لی تھیں شرمندگی سے سر جھکا کر وہ بھی لائن میں کھڑی تھی۔۔۔اس سے قبل تالیہ حنا میں سے کوئی آتا حمّاد خان سب کو حلیہ درست کرتے آنے کا حکم دیتے اپنے بیٹے اور داماد کو لئے چلے گئے ان کے جاتے ہی ریان سانس کھنچ گرنے کو انداز میں صوفے پر بیٹھا۔۔۔

"اففف!! شکر کرو آج بچ گئے ویسے چوہیا تم دیکھ کر کیوں نہیں چلتی تمہاری وجہ سے میرے بھائی کا خون بہ گیا۔۔ریان نے شرارت سے اُسے دیکھا جو سنتے ہی تیزی سے بھاگ گئی۔۔

"حمنہ۔۔ریان بھائی۔۔۔جنّت ریان کو گھورتی پیچھے جانے لگی علی نے اسے روک دیا۔۔۔

"ٹھیک ہوجائے گی میرا خیال ہے سب کو چلنا چاہیے۔۔۔علی نے  سنجیدگی سے بول کر ایک نظر سب کو دیکھا...

"سہی کہ رہے ہیں چلو ذمار۔۔۔۔روحی نظریں جھکا کر جھجھک کر بولتی اسکے ساتھ جانے لگی موسیٰ نے اب ذمار  کو دیکھا۔۔۔

"یہ یہاں کیا کر رہی ہے۔۔۔۔موسیٰ بڑبڑا کر اسے دیکھنے لگا جو کندھے اُچکا کر اذان کو دیکھ کر چہک کر بولی۔۔

"بہت کمال پٹائی کردی آپ نے واہ قسم سے مزہ آگیا۔۔ذمار اسے بولتی مسکرا کر لاؤنج سے نکل گئی۔۔موسیٰ نے منہ بنا کر اسے جاتے دیکھ کر سر جھٹکا۔۔

"تم سب چلو میں آتا ہوں۔۔

"اذان تم ٹھیک ہو چلو میں دوائی لگا دیتی ہوں۔۔۔مناہل نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فکرمندی سے کہا 

"میں ٹھیک ہوں تم لوگ چلو ورنہ ماما آگئیں تو دوبارہ کلاس لگ جائے گی۔۔۔اذان مسکرا کر جواب دیتا سیڑیاں چڑھ گیا.۔۔۔

________

"شیشے کے سامنے کھڑا وہ خود کو دیکھ رہا تھا جب دروازہ بہت ہلکے سے بجا۔۔ 

اذان نے چونک کر دروازے کی طرف قدم بڑھا کر دروازہ کھولا حمنہ جو واپس پلٹنے کا سوچ رہی تھی روک کر نظریں جھکا کر ہاتھوں کی انگلیاں مڑوڑنے لگی۔۔۔

"اذان خاموشی سے اسے دیکھنے لگا جس کی ناک رونے کے باعث ابھی تک سرخ ہورہی تھی۔۔۔

"تم چاہتی ہو ماما مجھے اس حالت میں دیکھیں۔۔۔۔

"نن۔ نہیں۔۔۔میں وہ۔۔ حمنہ نے گھبرا کر چشمہ جما کر اسے 

دیکھ کر اتنا بول کے چپ ہوگئی۔۔۔اذان کچھ دیر اسے دیکھنے کے بعد  اسکا ٹھنڈا ہاتھ پکڑ کر اندر لاکر دروازہ بند کر کے اُسے دیکھنے لگا۔۔۔

"میری وجہ سے آپ کو چوٹ لگ گئی میں۔.میں بہت شرمندہ ہوں۔۔

"اووو۔۔کے!! اذان اوکے کو لمبا کھنچا ڈریسنگ کی دراز سے روئی نکالنے لگا۔۔،اچانک حمنہ نے اسکے ہاتھ سے لے کر دوائی ڈھونڈ کرخود زخم پے کانپتے ہاتھ سے صاف کرنے لگی جب دروازہ کھٹکھٹا کر ریان اندر آیا حمنہ نے گھبرا کر اپنا ہاتھ نیچے کیا۔۔۔

"او مائے گاڈ!! چوہیا تم اور یہاں۔۔۔ریان نے حیرت سے اسے دیکھا۔۔یہ پہلی بار تھا کے حمنہ اذان کے کمرے میں تھی وہ بھی جنگ کے بعد۔۔

"میں جا ہی رہی تھی۔۔۔حمنہ بے جلدی سے روئی رکھ کر کمرے سے باہر دوڑ لگا دی۔۔۔۔ریان حیران و  پریشان کبھی َاذان کو دیکھتا توکبھی دروازے کو۔۔۔

۔.....

"ہیپی برتھڈے ٹو یو۔۔۔۔۔ہیپی برتھڈے ٹو یو۔۔۔

تالیوں کی گونج میں اذان اور ریان نے کیک کاٹا۔۔۔۔حمنہ سب سے پیچھے کھڑی ہونٹ چبا رہی تھی۔۔۔اتنا رونے کے بعد اسکے سر میں درد ہونے لگا تھا چائے بنانے کا سوچتی وہ پلٹ کر جانے لگی۔۔

تالیہ نے مسکرا کر اپنے دونوں بیٹوں کو باری باری کیک کھلایا۔۔۔۔

ولید سے گلے ملتے اذان کی نظر دور جاتی چھوٹی چوہیا پر پڑی سر کو جھٹکتا وہ سب سے ملنے لگا.۔۔۔۔

"علی چوہیا کہاں ہے؟ ریان نے اچانک اسکے کندھے پر ہاتھ مارتے ہوۓ پوچھا جو جنّت کو اسکی دوستوں کے ساتھ باتیں کرتا دیکھ رہا تھا۔۔۔

"یہیں تھی۔۔۔ہوسکتا ہے اندر  چلی گئی ہو.۔۔

"ایک تو یہ لڑکی بھی نہ۔۔۔میں آتا ہوں بلا کر۔۔۔۔۔ریان بولتا ہوا تیزی سے اندر کی طرف بڑھنے لگا جب راستے میں موسیٰ نے اسے روکا۔۔۔

"کیا ہوا۔۔۔۔

"اس لڑکی کو جانتے ہو۔۔۔۔موسیٰ نے ذمار کی طرف آنکھ سے اشارہ کیا ریان نے اسکی نظر کے تعاقب میں اپنے پیچھے دیکھا۔۔۔

"جنّت کی دوستیں ہیں۔. مجھے بھی آج ہی پتہ چلا ہے۔۔۔۔ریان ایک نظر روحی کو دیکھ کر بتاتا آگے بڑھ گیا۔۔

"جنّت تم دونوں کیک لے کر چلو میں آتی ہوں.  ہاتھ میں پکڑی پلیٹ کو جنّت کو دیتی وہ تیز تیز قدموں سے چلتی موسیٰ کے مقابل آئی جو کب سے ایک ہی پوزیشن میں کھڑا اسے گھور ریا تھا۔۔۔۔

"کیا دیکھ رہے ہو ایسے ہاں کبھی لڑکی نہیں دیکھی مسٹر۔۔ایک منٹ تم وہی ہو نہ جس نے میرا موبائل توڑا تھا چلو نکالو پیسے تمہاری وجہ سے موبائل کا جنازہ نکل گیا تھا۔۔۔ذمار اتے ساتھ ہی شروع ہوچُکی تھی۔۔۔موسیٰ غصّے سے اسکی طرف بڑھا۔۔۔

"تم اپنی بکواس بند کرو سمجھی خود اندھو کی طرح چل رہی تھی چائنہ کے موبائل رکھنے والی محترمہ تم سے اچھا تو ہمارے ملازموں کے پاس موبائل ہیں۔۔۔۔۔۔موسیٰ نیچی آواز میں دانت پیس کر اسے بولا جس کا منہ حیرت سے کھل گیا تھا۔ ۔۔

________

"جنّت۔۔۔

"ہاں کیا ہوا ؟ 

"مجھے واشروم جانا ہے۔۔۔۔۔روحی نے کرسی پر بیٹھتی جننٹ سے کہا جو اسے ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔

"اوہ چلو میں۔۔۔

"نہیں نہیں تم کھاؤ مجھے بس راستہ سمجھا دو لاؤنج تو پہلے ہی دیکھ لیا ہے۔۔۔۔۔۔۔ روحی نے تیزی سے اسے روکا جو کھڑی ہونے لگی تھی۔۔

"ہاہاہا۔۔۔مت یاد دلاؤ مجھے حمنہ کا چہرہ یاد آگیا بیچاری اتنا رو رہی تھی جیسے اذان بھائی اسے مار رہے ہوں۔۔۔۔جنّت زور سے ہنستی اسے راستہ سمجھانے لگی اسکے جاتے ہی علی پلیٹ پکڑے اسکے ساتھ والی کرسی کھینچ کر بیٹھا۔۔۔۔

"اکیلی کیوں بیٹھی ہو حمنہ اور دوستیں کہاں ہیں۔۔۔

"حمنہ مجھے نہیں دیکھی رہا میری دوستیں تو آپ کو کیا کرنا ہے۔۔۔۔جنّت نے منہ بنا کر علی کو دیکھا جو سٹپٹا گیا تھا۔۔۔

"میں تو ایسے ہی تمہاری وجہ سے پوچھ رہا تھا۔۔۔

"ہاہاہا۔۔۔۔۔جانتی ہوں گھبرائیں مت میں آپ پر شک نہیں کرونگی۔۔۔

"اچھا اتنا یقین۔۔۔۔علی اسکے ہنس کر کہنے پر ٹیبل پر رکھے اسکے کو تھام کر بولا جنّت کے دل کی دھڑکن ایکدم تیز ہوئی۔۔۔

دونوں میں تین سال کا فرق تھا جب کے دونوں ایک دوسرے کو پسند بھی کرتے تھے لیکن کبھی اسکا اظہار کھل کر کبھی نہیں کیا۔۔۔۔

"آ ہاں بلکل آپ صرف کزن ہی نہیں بہت اچھے دوست بھی ہیں۔۔۔۔جنّت نے ہاتھ کھنچ کر کر کہا۔۔۔

علی مسکرا کر اسے دیکھنے لگا۔۔۔

"بہت اچھی لگ رہی ہو آج۔۔۔۔علی اچانک ہی بولا جنّت سے "تھینکس" کہتے شرما کر نظریں جھکائیں اس سے قبل علی اور کچھ بولتا حرا چلتی ہوئی انکی طرف آئی۔۔۔

"علی۔۔۔

"جی امی۔۔۔علی اور جنّت دونوں انکی طرف متوجہ ہوۓ۔۔۔۔

"حمنہ کہاں ہے۔۔۔

"اندر ہوگی پھوپھو۔۔۔۔

"اچھا بلوا دو گھر جانا ہے کافی ٹائم ہوگیا ہے۔۔حرا نے مسکرا کر اسے کہا۔۔

"اتنی جلدی کیوں۔۔۔

"پھر آئیں گے اپنا ہی گھر ہے بلکہ کل تم آنا نہ ریان کے ساتھ۔۔

"جی ضرور پھوپھو۔۔۔اچھا میں بلا کر لاتی ہوں۔۔جنّت مسکرا کر علی کو دیکھ کر آگے بڑھ گئی۔۔

"امی کھانا کھاتے ہی جانا عجیب لگتا ہے پھر کیا سوچیں کے نانا جان۔۔

"کچھ نہیں سوچ رہے میں بول کر ہی آئی ہوں۔۔۔حرا ناک سکیڑ کر اردگر کھڑی عورتوں کو ناگواری سے دیکھنے لگیں جو زیور سے لدی شو آف کر رہی تھیں یا یہ صرف حرا کی خود کی بنائی گئی سوچ تھی

 _________

"منہ بند کرو لوگ دیکھ رہے ہیں.۔۔موسیٰ چڑانے والے انداز میں بولتا جانے لگا۔۔ذمار ہوش میں آتے ہی اسکی طرف بڑھی۔۔۔۔

"تمہاری ہمّت کیسے ہوئی میں تمہارا سر پھاڑ دوں گی۔۔۔۔ذمار کہتے ہی غصّے سے آگے بڑھی موسیٰ نے جلدی سے دوڑ لگا دی۔۔ذمار غصّے سے اسکے پیچھے بھاگی۔۔۔۔۔

دونوں آگے پیچھے لاؤنج میں پہنچ گئے جہاں تالیہ حنا کے ساتھ کچن سے نکل کر باتیں کرتی آرہی تھی دونوں کو دیکھ کر حیرت سے پہلے ایک دوسرے کو دیکھا پھر انہیں.

"یہ کیا ہو رہا ہے ؟ حنا نے اپنے بیٹے کو دیکھ کر پوچھا جو کان کی لو کو ملنے لگا تھا۔۔۔

"آنٹی اس نے میرا موبائل توڑا اور اب میرے اتنے مہنگے موبائل کو چائنہ بول رہا ہے۔۔۔ ذمار نے جھٹ ان سے شکایت لگائی یہ جانے بنا کے جس سے شکایت لگا رہی ہے وہ موسیٰ لی ماں ہے۔۔۔

"ماما یہ جھوٹ بول رہی ہی میں تو اسے جانتا ہی نہیں پتہ نہیں کیوں میرے پیچھے پڑ گئی ہے۔۔۔۔موسیٰ نے گھبرا کر جھوٹ کا سہارا لیا ذمار کچھ بولتے بولتے روک کر ایکدم حیرت سے حنا کو دیکھنے لگی۔۔۔

"آ آنٹی یہ آپ کا بیٹا ہے؟ 

"جی ہاں.  موسیٰ نے گھورتے ہوۓ حنا سے پہلے ہی اسے دیکھ کر کہا۔۔۔

"یہ تو ور اچھی بات ہے آنٹی کو بھی تو پتہ چلے انکا بیٹا دوسروں کا نقصان کر کے مان بھی نہیں رہا۔۔ 

اس سے قبل موسیٰ جواب دیتا یا تالیہ ٹوکتی حنا "ٹھہرو" کہتی موسیٰ کے مقابل آئیں۔۔۔

"والٹ نکالو اپنا۔۔۔

"پر ماما۔۔۔

"موسیٰ بحث مت کرو دو والٹ۔۔۔حنا نے گھور کر کہا موسیٰ نے تپ کر والٹ انکے ہاتھ میں دیا۔۔حنا نے ساری پاکٹ منی نکال کر ذمار کی طرف بڑھائی۔۔

"لو اور جاؤ۔۔۔اتنی سے بات پر انجان لڑکوں کے پیچھے بھاگنا اچھی بات نہیں ہے ہر کوئی خاندانی نہیں ہوتا ہمم۔۔۔۔۔ذمار کے ساتھ تالیہ جو موسیٰ ہی شکل دیکھ کر محظوظ ہو رہی تھیں حنا کی بات پر انھیں دیکھ کر رہ گئی جو کہ کر مسکرا رہی تھیں۔۔

"حنا یہ کیا کہ رہی ہو وہ بچی۔۔۔

"کیا تالیہ بھابھی میں نے ایسا کیا کہ دیا میں تو اسے صرف سمجھا رہی ہوں یوں کسی بھی لڑکے کے پیچھے آنا وہ بھی انجان جگہ پر یہ سہی ہے ؟ اور موسیٰ تم نے کبھی ایسی حرکت نہیں کی مجھے حیرت ہو رہی ہے تم پر۔۔۔حنا تالیہ کی  کاٹ کر جواب دیتی موسیٰ سے بولی۔۔۔

"ماما پلیز وہ سب انجانے میں ہوا تھا۔۔۔۔موسیٰ نے ہلکی آواز میں کہتے ذمار کو دیکھا جو رو دینے والی ہوگئی تھی۔۔

"پھر تمہیں اسے اپنی بات سہی سے سمجھا کر سوری کر لینا چاہیے تھا خیر اب جاؤ۔۔

اور تم بیٹی میری بات کا غلط مطلب مت نکالنا تمھارے بھلے کے لئے ہی سمجھا رہی ہوں۔۔۔۔حنا موسیٰ کو حکم دیتیں ذمار کے گال پر ہاتھ رکھ کر اس بار نرم لہجے میں کہتیں ۔ تالیہ کو "چلیں تالیہ بھابھی" بول کر نکل گئی۔۔

_________

"ایکسکیوزمی مس۔۔

منہاج کی آواز پر مناہل جو سُمیرا بیگم کے پاس جا رہی تھی روکتی پلٹ کر اپنے پیچھے دیکھا۔۔۔

"جی فرمائیں۔۔

"کیا ہم پہلے کہیں مل چکے ہیں۔۔۔منہاج غور سے اسے دیکھتا قریب اکر روکا۔۔۔

"اچھا کہاں؟ مناہل نے آئی برو اُچکا کر پوچھا۔۔

"یہی تو یاد نہیں آرہا لیکن ہم ایک دوسرے سے مل چکے ہیں۔۔۔مہاج اپنی ہلکی داڑھی پر ہاتھ پھیرتا سوچتے ہوئے بولا.  

"جب یاد آجائے تب اکر بتا دیجئے اوکے۔۔۔مناہل چڑ کر بولتی جانے لگی جب منہاج کی بات پر اسکی طرف پلٹی۔۔  

"رائٹ ہم اذان کے آفس میں ملے تھے۔۔۔منہاج نے مسکرا کر اسے دیکھا۔۔۔

مناہل آنکھوں کو چھوٹا کرتی اسے دیکھنے لگی۔۔۔جب اچانک کچھ پہلے ہوئی ملاقات اسے یاد آئی اذان ولید کے ساتھ میٹنگ میں تھا جب مناہل کی منہاج سے ملاقات ہوئی تھی.۔۔۔

"یاد آگیا آپ اذان کے دوست ہیں۔۔۔مل کر تھوڑا اچھا لگا اوکے۔۔۔مناہل سر ہلا کر بولتی پلٹنے لگی۔۔۔

"لیکن مجھے زیادہ اچھا لگا مل کر امید ہے ہم پھر ملیں گے.۔۔۔

"اور کس خوشی میں ہم ملیں گے۔۔۔

"بس یونہی۔۔۔۔منہاج نے ڈھٹائی سے مسکرا کر کندھے اچکائے۔۔۔مناہل جواب دیے بنا ہی آنکھیں گھوما کر تیز تیز قدم اٹھاتی ٹیبل کی طرف بڑھ گئی جب کے منہاج اسے جاتا دیکھتا رہا.  

_________

"حمنہ جنّت کے کمرے میں بیٹھی کھڑکی کے پاس کھڑی چائے پی رہی تھی۔۔۔۔۔

جب دروازہ نوک ہوا حمنہ نے چونک کر اندر آنے کی اجازت دی۔۔۔

"تم یہاں کیا کر رہی ہو ؟ اذان کی آواز پر وہ جھٹکے سے پلٹی۔۔۔

"اذان چلتا ہوا اسکے مقابل آیا جو نظریں جھکا گئی تھی۔۔۔

"تم سے بہت سی شکایتیں ہیں لیکن ابھی صرف ایک کرنے آیا ہوں۔ 

"کیا۔۔۔۔بے ساختہ حمنہ نے نظریں اٹھا کر پوچھا جو مسکرایا تھا۔۔۔۔

"میرا گفت۔۔۔۔۔۔۔۔اذان کہتے ساتھ اسکے چہرے کے قریب چہرا کر کے بولا۔۔حمنہ نے سانس روک لی۔۔

"میرا گفت چوہیا ورنہ میں اپنی مرضی سے لے لونگا۔۔۔۔اذان نے اسے دیکھا جس کے ہونٹ کانپنے لگ گئے تھے.  

"کیا۔۔کیا چاہیے ا اذان بھی۔۔۔۔ 

"تمہارا ڈر۔۔۔۔۔

"حمنہ نے اچھنبے سے اسے دیکھا۔۔۔

"مطلب۔۔.  

"مطلب۔۔۔۔۔ یہ کہ کیا ہم دوست بن سکتے ہیں ورنہ دشمنی ایک ڈرپوک لڑکی کی صحت کے لئے بلکل ٹھیک نہیں۔۔۔اذان بول کر حمنہ کو دیکھنے لگا جس کے چہرے پر پہلے حیرانگی پھیلی پھر غصّہ۔۔۔جو پھر اسے ڈرپوک کہ رہا تھا۔۔۔

"مجھے آپ سے دوستی نہیں کرنی ناں ہی میں ڈرپوک ہوں ہنہہ۔۔۔خفگی سے گھور کر بولتی وہ جانے لگی اس سے قبل وہ کچھ بولتا حمنہ تیزی سے نکل گئی تھی.  

روحی جیسے ہی کمرے کا دروازہ کھول کر باہر نکلنے لگی سامنے سے آتے ریان کو دیکھ کر جلدی سے بند کرتی دوازے سے پشت لگا کر اسکے ادھر سے غائب ہوجانے کی دُعا کرنے لگی یہ دیکھے بغیر کے وہ اسی طرف آرہا تھا بلکہ اپنے کمرے میں۔۔۔

سیٹی بجاتے ہوۓ جیسے ہی اس نے دروازے کو تیزی سے  کھولا دھڑام کے ساتھ کسی کے چیخنے کی آواز پر ریان نے گھبرا کر جلدی سے واپس دروازہ بند کیا۔۔۔

"کون ہے اندر۔۔۔۔ریان کی آواز پر روحی غصّے سے اٹھی یہ شکر تھا کے قالین تھا۔۔۔

"نظر نہیں آرہا تھا۔۔۔ افففف!! میرا پیر بھی موڑ گیا۔۔۔اندر سے غصّے بھری آواز پر ریان نے آہستہ نے دروازہ کھول کر اندر جھانکا نیچے بیٹھی وہ اپنے پیر کو تو کبھی کہنی کو دیکھ رہی تھی۔۔۔روحی کو دیکھ کر اس نے سکون بھرا سانس لیا۔۔۔

"اللہ‎ کا شکر تم تھی مجھے لگا میرے کمرے میں کوئی چڑیل مجھ پر حملہ کرنے کے لئے کھڑی ہے۔۔۔۔ریان بولتا ہوا اسکے سامنے دوزانو بیٹھا۔۔۔

"روحی نے "میرے کمرے" کا سنتے ہی کرنٹ کھا کر اسے دیکھا جو اب اسکی حالت پر مسکراہٹ چھپا رہا تھا۔۔۔۔

"کک کیا آ آپ کا کمرہ۔۔۔۔

"ہاں میرا کمرہ اتنی حیران کیوں ہو رہی ہو میرا گھر ہے تو ظاہر ہے کمرہ بھی ہوگا۔۔۔ریان نے مزے سے کہتے اسے دیکھا جو سنتے ہی اٹھ رہی تھی۔۔۔

"تھوڑی دیر مم  میرا مطلب کہیں لگی تو نہیں۔۔۔۔

"نہیں میں ٹھیک ہوں۔۔۔ریان کے سوال پر روحی ہچکچا کر ہلکی آواز میں بولتی نظریں جھکا کر  اس سے پیچھے ہوئی۔۔۔

"میں چلتی ہوں۔۔۔۔خاموشی سے گھبراتی وہ جلدی سے بول کر جیسے ہی دروازے کی طرف قدم بڑھائے لڑکھڑا کر گرنے لگی ریان نے تیزی سے اسے پکڑا۔۔۔

"آہ!! میرا پیر۔۔

"میں نے پوچھا تھا نہ۔۔۔ اب دکھاؤ۔۔۔۔ریان نے اسے ڈپٹنے والے انداز میں کہتے اسے صوفے کی طرف لے جانے لگا۔۔

"نہیں چھوڑیں مجھے۔۔۔۔روحی اسکے قربت محسوس کرتی سرخ ہوتے چہرے سے کہنے لگی۔۔۔ 

"چھوڑ دوں گا پہلے بیٹھو ۔۔۔۔

"میں نے کہا پلیز چھوڑیں۔۔۔روحی نے اسکے ہاتھ کو جھٹکنا چاہا شرم اور گھبراہٹ سے اسکا برا حال ہو رہا تھا۔۔۔ ٹھنڈے برف کانپتے ہاتھوں کو محسوس کرتے ہی بے ساختہ اُس نے روحی کے ماتھے پر ہاتھ رکھا۔۔۔۔وہ ڈر گیا تھا۔۔۔ریان کا چھونا تھا روحی تڑپ گئی "چٹاخ" ایکدم ہی اسکا ہاتھ اٹھ  گیا ریان جو اسے کچھ کہنے والا تھا گال پر ہاتھ رکھ کر ہونٹ بھینج کر اُسے دیکھنے لگا جس نے ہاتھ منہ پر رکھ لیا تھا۔۔۔

"آ آیم سوری مم میں۔۔۔ روحی ڈر کر کچھ بولنے لگی تھی لیکن ریان تیزی سے کمرے سے نکل گیا۔۔

"یہ یہ مجھ سے کیا ہوگیا۔۔۔۔ہاتھوں کو آپس میں مسلتی وہ درد کی پرواہ کے بغیر کمرے سے نکل گئی۔۔۔

________

"ولید سنیں۔۔۔

"بیوی قریب اکر سناؤ جو بھی سنانا ہے۔۔ ولید نے اسکا ہاتھ پکڑ کر کھینچ کر اپنے حصار میں لیا۔۔۔تالیہ نے گھورا لیکن وہاں پرواہ کسے تھی۔۔

"شرم کریں بچے جوان ہوگیے ہیں۔۔۔

"اس میں میرا کیا قصور جاناں ہم بھی تو اور بڑے ہوگئے ہیں۔۔۔ولید نے کہتے ساتھ اسکے ماتھے پر اپنے لب رکھے۔۔

"جی ہم بوڑھے ہورہے ہیں۔۔۔۔۔تالیہ نے مسکرا کر ولید کا گال کھینچا۔۔۔

"جاناں دل تو جوان ہے۔۔۔۔اور ہم خوش قسمت ہیں کے اللہ‎ نے اتنا دیا کے ہم فکروں سے نہیں عمر کے ساتھ بوڑھے ہوۓ ہیں۔۔۔اچھا تم کچھ سنا رہی تھی۔۔۔۔ولید نے کہتے ہی دوبارہ اسکے ماتھے پر پیار کیا۔۔۔

"ماما پاپا چاہتے ہیں اذان کے لیے مناہل کا رشتہ لے کر ہم ایک دو دن میں جائیں۔۔،تالیہ کے مسکرا کر بتانے پر ولید نے ایکدم اسے چھوڑا۔۔۔

"اذان سے پوچھا۔۔۔

"نہیں لیکن پوچھنے کی ضرورت کیا ہے آپ کو نہیں لگتا دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔۔۔

"ضرورت ہے بلکل ضرورت ہے ہوسکتا ہے ہم جو سوچ رہے ہوں دیکھ رہے ہو ایسا کچھ نہ ہو پھر۔۔۔۔تالیہ تم نہیں جانتی بچپن سے سب بچے ساتھ ہی پلے بڑے ہیں پھر اذان اور مناہل کی دوستی کب سے ہے اگر ایسا کچھ ہوتا تو اذان خود بتاتا۔۔۔

ٹھیک ہے پھر میں کل ہی اس سے پوچھتی ہوں۔۔تالیہ مسکرا کر جواب دیتی اسکے سینے سے لگ گئی۔۔

_________

حمنہ کپڑوں سے بھری باسکٹ اٹھائے گھر کے پچھلی سائیڈ پر آئی جہاں واشنگ مشین چل رہی تھی۔۔

بالوں کو کیچر لگائے دڈوپٹے کو ایک آڑا باندھے دھوپ سے تمتماتے چہرے کے ساتھ وہ کپڑے نکال رہی تھی۔۔۔۔

"حمنہ چھپکلی۔۔۔۔ریان کی آواز پر وہ جو کپڑے نچوڑ رہی تھی مشین میں واپس پھینک کر تیز سے چیختے ہوۓ بھاگی۔۔۔

آآآ!۔۔۔امی بچائیں۔۔۔۔۔حمنہ کے بھاگنے پر ریان اور علی زور سے ہاتھ پے ہاتھ مار کر ہنسے۔۔۔

حمنہ نے روک کر سر اٹھا کر اوپر دیکھا جہاں علی کے ساتھ ریان کھڑا تھا۔۔۔۔

"ریان کے بچے بچو گے نہیں تم۔۔۔۔۔حمنہ تپ کر بولتی ہاتھ میں آدھی پانی سے بھری بالٹی اٹھا کر سیڑیاں چڑھنے لگی۔۔۔۔

"آج ہفتہ تھا جنت ریان کے ساتھ انکے گھر آئی تھی۔۔۔،

حمنہ جیسے ہی اوپر پہنچی چشمہ ناک پر جما کر پانی سے بھری آدھی بالٹی اٹھا کر دبے قدموں اسکے پیچھے گئی۔۔۔

"سنو!!!!!۔۔۔۔۔چیخ کر پنجوں کے بل اونچا ہو کر زور سے بولی۔۔۔

"آواز پر ریان جیسے ہی پلٹا حمنہ نے وقت ضائع کیے بنا ہی تیزی سے سارا پانی اس پر پھینکا۔ ۔۔۔۔

"ہاہاہا۔۔۔۔۔ہاہاہا۔۔۔۔حمنہ کی پشت سے قہقوں کی آواز آئی۔۔۔حمنہ مسکرانا بھول کر پلٹی لیکن سامنے کھڑے ریان علی کے ساتھ جنّت کو دیکھ کر حقیقتن اسکی مسکراہٹ غائب ہوئی۔۔۔فق ہوتے چہرے کے ساتھ وہ دوبارہ پیچھے دیکھنے کی ہمّت نہیں کر پا رہی تھی۔۔۔

"اذان بھیگے کپڑوں کے ساتھ چلتا اس تک آیا۔۔ 

"اذان بھائی وہ حمنہ۔۔۔۔جنّت نے کچھ کہنا چاہا لیکن اذان نے اسے خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔۔۔

اذان چلتا ہوا اسکے سامنے آیا حمنہ نے تیزی سے اپنی آنکھیں میچیں

تینوں لائن سے کھڑے ہنگامے کا انتظار کر رہے تھے لیکن کچھ وقت گزر جانے کے بعد جب کچھ نہ ہوا تو ریان نے منہ بنا کر بالٹی کو دیکھا جو خالی تھی

"اذان روک جا بھائی میں پانی لاتا ہوں اوکے۔۔۔ریان شوخ لہجے میں کہتا چھت پر لگے نل کے پاس چلا گیا۔۔۔

جنّت نے اپنا ماتھا پیٹ لیا۔۔۔علی نے ریان کو دیکھ کر جنّت کا ہاتھ پکڑا۔۔

"چلو تمہیں کچھ دینا ہے۔۔۔سرگوشی کرتا وہ اسے زبردستی نیچے کی طرف بڑھا۔۔۔۔

اس سے قبل اذان کچھ کہتا منہاج کی آواز پر چونکا۔۔

ساتھ والی چھت پر منہاج کو دیکھ کر وہ جلدی سے حمنہ کے سامنے آیا۔۔

"جاؤ نیچے۔۔۔۔اذان نے دانت پیس کر حمنہ سے کہا اذان کو منہاج کا یوں آنا کافی ناگوار گزرا تھا۔۔۔

"اذان یہ لو بالٹی۔۔۔۔ریان اپنی ہی دھن میں اسکے قریب روک کر بالٹی رکھ کر بولا۔ ۔

"حمنہ بنا کسی کی طرف دیکھے نیچے کی طرف بھاگی۔۔۔

"کیا ہوا۔۔

"کچھ نہیں۔۔۔اذان ریان کو جواب دیتا منہاج کی طرف بڑھا جو مسکرا رہا تھا۔۔۔

۔.......

"کیا دکھانا ہے؟ لان میں آتے ہی جنّت نے اس سے پوچھا۔۔۔

"دکھانا نہیں بتانا ہے.۔۔۔علی نے مسکرا کر اسے دیکھا۔۔

"اچھا پھر جلدی بتائیں۔۔۔۔

"لیکن ابھی کسی کے سامنے ذکر مت کرنا وعدہ۔۔۔علی نے رازداری سے کہتے ہتھیلی پھیلائی۔۔

"وعدہ اب جلدی سے بتائیں۔۔۔۔جنّت نے جلدی سے وعدہ کیا۔۔۔

"حمنہ کا رشتہ آیا ہے۔۔۔

"کیا۔۔۔

"ششش!  ہلکے یار تم چلّا کیوں رہی ہو۔۔علی نے گھبرا کر اسے آہستہ بولنے کا اشارہ کیا۔۔

"اچھا کون ہے۔۔۔

"ابّو کے دوست کا بیٹا ہے ابّو بتا رہے تھے تم لوگوں کی طرف ہی ہے ان لوگوں کی رہائش ہے شریف لوگ ہیں اکلوتا بیٹا ہے۔۔۔

"ہیں آپ نے دیکھا ہے لڑکا۔۔۔

"نہیں ابھی نہیں لیکن وہ اسی ہفتے اکر منگنی کرنا چاہتے ہیں۔۔علی نے سنجدگی سے اسے بتایا وہ ایکدم ہی پریشان لگ رہا تھا جنّت نے حیرت سے اسے دیکھا۔ 

"آپ نے انفارمیشن نہیں لی لڑکا کیسا ہے۔۔۔

"دراصل ابّو کے کافی اچھے دوست ہیں مجھے کہا کے وہ سب جانتے ہیں اسکی ضرورت نہیں۔۔۔۔

"اچھا اگر عثمان انکل کہ رہے ہیں تو جانتے ہی ہونگے آپ پریشان کیوں ہورہے ہیں منگنی ہی تو کرنے کا کہ رہے ہیں کتنا مزہ آئے گا نہ حمنہ دلہن بنے گی۔۔جنّت اسے تسلی دیتی چہک کر بولی جب کے علی مسکرا کر اسے دیکھنے لگا۔۔

________

"السلام علیکم!! کیسی ہو جنّت.۔۔۔

"وعلیکم اسلام!! میں بلکل ٹھیک خیریت آج مس  روحی کی کال۔۔۔جنّت مزے سے بولتی صوفے پر بیٹھی۔۔۔ریان جو دوسرے صوفے پر نیم دراز ٹی وی دیکھ رہا تھا روحی کے نام پر کنکھیوں سے  جنّت کو دیکھنے لگا۔۔۔

جنّت بات ختم کر کے جانے لگی جب ریان کی آواز پر پلٹی۔۔

"ایک کپ چائے تو بنا دو یار۔۔۔

"اچھا تھوڑی دیر روکیں روحی آنے والی ہوگی۔۔۔ 

"کس لئے؟ جنّت کی بات پر ریان تیزی سے اٹھا۔۔

"افففف! ریان بھائی آپ تو جانتے ہیں اگزیمز سر پر ہیں

"ہاں ہاں سمجھ گیا سب فیل ہوجاؤ گی فکر ناٹ۔۔ریان بول کر دوبارہ لیٹ گیا

"ہا! اللہ‎ نہ کرے اپنی بہن کو بد دعا دے رہے ہیں۔۔۔

"صرف تمہیں ہی نہیں تمہاری پاگل دوستوں کو بھی۔۔۔۔ریان نے منہ بنا کر کہا روحی کا نام سنتے ہی اسے تھپپڑ یاد آیا تھا۔۔

"ہنہ بھلائی کا زمانہ ہی نہیں ہے اب گرے یا پڑے بھاڑ میں جائے۔۔۔ریان جل کر سوچتا سر جھٹک گیا جنّت اچھنبے سے کھڑی اسے دیکھ رہی تھی جب روحی کی آواز پر دونوں چونکے۔۔

"السلام علیکم...روحی چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی اسکے قریب آئی۔۔۔

"وعلیکم اسلام چلو میرے ساتھ۔۔۔

"نہیں تم لادو میں یہیں ہوں۔۔۔روحی ریان کو دیکھ کر جلدی سے بولی۔۔

"اچھا ٹھیک ہے تم بیٹھو.۔۔جنّت مسکرا کر بولتی کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

"ارے کون آیا ہے۔۔۔سُمیرا بیگم کی آواز پر وہ جو ریان سے سوری کرنے کی ہمّت کر ریی تھی آواز پر سانس کھنچ کر کرے گئی۔۔

"السلام علیکم دادو کیسی ہیں آپ۔۔۔

"وعلیکم اسلام۔۔۔۔میں تو بلکل ٹھیک ہوں بہت دنوں بعد آئی ہو۔۔۔

"جی وہ جنّت سے نوٹس لینے تھے۔۔

"اچھا۔۔۔آتی رہا کرو۔۔۔سُمیرا بیگم نے مسکرا کر کہتے ریان کو دیکھا جو بظاہر ٹی وی دیکھ رہا تھا لیکن کان اسی طرف تھے۔۔

"ریان بہن کو بیٹھنے کی جگہ دو۔۔۔۔سُمیرا بیگم کی بات سنتے ہی ریان جھٹکے سے اٹھا روحی نے اسکے تاثرات دیکھ کر مسکراہٹ چھپائی۔۔

"دادو میری صرف ایک ہی بہن ہے ہر ایرے غیرے کو میری بہن نہ بنائیں۔۔۔ریان چڑ کر بوتا روحی کو گھورتے ہوۓ لاؤنج عبور کرگیا۔۔پیچھے سُمیرا بیگم شرمندہ سی روحی کو دیکھ کر نظریں چُرا گئیں جو لب دبا کر آنکھوں میں آئی نمی چھپانے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔

______

"السلام علیکم۔۔۔۔۔۔مناہل آفس کا دروازہ کھولتی اندر آئی۔۔

"وعلیکم اسلام۔۔۔اس کا مطلب میں سہی تھا دیکھیں ہم دوبارہ مل رہے ہیں وہ بھی اتنی جلدی.۔۔مناہل کو سلام کا جواب دیتے وہ شوخ ہوا۔۔۔مناہل اذان کی جگہ اسے دیکھ کر وہیں روک گئی۔۔۔

"آپ یہاں کیا کر رہے ہیں۔۔

"ہممم۔۔۔۔اچھا سوال ہے لیکن یہ میں آپ سے بھی کرنا چاہوں گا آپ یہاں کیا کر رہی ہیں میں نے سنا ہے آپ اپنی ماما کے ساتھ بوتیک چلاتی ہیں۔۔۔

منہاج فائل بند کرتا بولتے ہوئے اسکے مقابل آیا

"ایک سیکنڈ آپ کو کیسے پتہ یہ سب۔۔۔ کیا آپ میری جاسوسی کرتے پھر رہے ہیں۔۔۔

"قسم لے لیں اگر میں ایسا کچھ کروں بھئی ہم کوئی عام بندے نہیں ہیں۔۔۔مشہور ہینڈسم بزنس مین ہیں۔۔۔فرضی کالر جھاڑتا وہ شوخ ہوا مناہل نے اس کی بات پر آنکھیں گھمائیں.۔۔۔

"اچھا تو مشہور ہینڈسم بزنس مین آپ یہ بتانے کی زحمت کریں گے کے اذان کہاں ہے 

"کیا کام ہے تمہے مجھے بتا سکتی ہو۔۔۔منہاج نے سٹائل سے بالوں پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ پوچھا۔۔

"مجھے کچھ بھی ہے آپ کو اس۔۔۔مناہل ایکدم رکی۔۔۔

"میں سن رہا ہوں۔۔۔منہاج نے اچانک اسے خاموش ہوتا دیکھ کر کہا جو سوچ میں گُم لگتی تھی۔۔۔

"آ ٹھیک ہے لیکن کیا آپ میری مدد کریں گے؟ 

"مدد ؟ بلکل کرونگا کہیے میں آنکھ ناک کان سب سے سن رہا ہوں۔۔۔منہاج ہنوز شوخی سے بولا لیکن مناہل کی اگلی بات پر منہاج کی سار شوخی شاک میں بدل گئی تھی.۔۔۔

_________

ذمار اپنی امی کے ساتھ مال آئی ہوئی تھی جب اسے موسیٰ کسی لڑکی کے ساتھ نظر آیا۔۔کیپری کے ساتھ ہاف سلیوز ٹاپ پہنے ڈارک میک اپ کیے دونوں کسی بات پر ہنستے ہوۓ جا رہے تھے۔۔

ذمار نے ناک سکیڑ کر دونوں کو فوڈ کورٹ کی طرف جاتے دیکھا۔۔۔

"امی میں آتی ہوں۔۔۔

"کہاں جا رہی ہو۔۔۔زوبیہ بیگم نے پلٹ کر اسے دیکھا۔۔۔

"پیاس لگ رہی ہے بوتل لے کر آتی ہوں آپ جب تک دیکھیں۔ذمار بولتے ساتھ تیزی سے چلی گئی جب کے زوبیہ بیگم سر جھٹک کر دوبارہ کپڑوں کی طرف متوجہ ہو گئیں۔۔۔۔

_________ 

"لائبہ جلدی آرڈر کرو ڈیڈ کی دو بار کال آچکی ہیں مجھے جانا ہے۔۔۔۔موسیٰ نے بیزاری سے کہتے ہوۓ موبائل دیکھا لائبہ  اسکے باپ کے پارٹنر کی بیٹی تھی اور موسیٰ کی یونی فیلو بھی۔۔  

"اتنی کیا جلدی ہے ابھی تو آئے ہیں موبائل دو ادھر میں انکل سے بات کرتی ہوں۔۔۔لائبہ نے بیزاری سے منہ بنا کر ہاتھ بڑھایا ہی تھا جب کوئی کرسی کھنچ کر موسی کے ساتھ بیٹھا۔۔۔

"ہیلو کیسے ہیں؟۔۔۔۔ذمار نے شیریں لہجے میں مسکرا کر موسیٰ کو دیکھا 

لائبہ نے گھور کر موسیٰ کو دیکھا جو اسے دیکھ کر حیران ہوا تھا۔۔۔

"کیا ہوا ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں اتنی جلدی بھول گئے اور مجھے اپنی بہن سے نہیں ملوائیں گے۔۔۔ذمار نے معصومیت سے کہتے آنکھیں پٹ پٹائیں۔

"ایکسکیوزمی میں اس کی بہن نہیں ہوں موسیٰ کون ہے یہ۔۔۔لائبہ نے چبا کر اسے جواب دیا موسیٰ سٹپٹا گیا لائبہ اب ضرور سب کو بتا دے گی۔۔ 

"وہ یہ۔۔

"ارے میں خود بتا دیتی ہوں بےبی۔۔۔۔میں موسیٰ کی مبگیتر ہوں کل ہی تو موسیٰ بے بی نے مجھے اتنے رومانٹک طریقے سے  پرپوز کیا ہے کے میں تو بس شرم سے ڈوب مرنے والی تھی اففف!! اور یہ دیکھو رنگ۔۔۔۔ذمار فل ایکٹنگ کرتے شرما کر اسکے سامنے ہاتھ کرتی دکھانے لگی.۔۔۔

موسیٰ نے تپ کر اسکے پیر پر پیر مارا۔۔۔

"اففف اللہ‎ ۔۔۔بے بی پبلک پلیس پر ایسے حرکتیں مت کریں۔۔۔ذمار نے تڑپ کر سلگ کر ہر لفظ چبا چبا کر کہا۔۔۔

"اوکے بائے موسیٰ۔۔۔۔لائبہ تیزی سے کرسی سے کھڑی ہوئی۔۔۔

"لائبہ دیکھو۔۔۔۔

"اوکے اوکے بائے لائبہ مل کر بلکل خوشی نہیں ہوئی۔۔۔۔ذمار نے موسیٰ کے بازو کو تھام کر چڑانے والی مسکراہٹ سے کہا لائبہ اسکی بات پر کھا جانے والی نظروں سے گھورتی پیر زور سے پٹخ کر تن فن کرتی آگے بڑھ گئی.۔۔

لائبہ کے جاتے ہی ذمار اسکا بازو چھوڑتی تیزی سے بھاگی۔۔۔

"تمہاری تو ایسی کی تیسی۔۔۔۔موسیٰ غصّے سے بولتا اسکے پیچھے بھاگا۔۔۔دونوں رش میں آتے ہی بھاگنے کی بجائے تیز تیز چلنے لگے ذمار چلتے چلتے لفٹ میں داخل ہوئی۔۔اس سے قبل موسیٰ پہنچتا لفٹ بند ہو چکی تھی۔۔

"ڈیم۔۔۔زور سے ہاتھ مارتے اس نے نمبر دیکھا جو گراؤنڈ کی طرف جا رہا تھا شیطانی مسکراہٹ چہرے پر سجائے موسیٰ دوسری لفٹ کی جانب بھگا یہ تہہ تھا آج وہ اسے نہیں چھوڑے گا۔۔۔

 ___________

"اذان تم۔۔۔

"ٹھک ٹھک ٹھک!!  دروازہ نوک ہونے پر دونوں نے چونک۔ کر دروازے کی۔ طرف دیکھا۔۔۔

"یس۔۔۔ولید کی آواز پر عثمان اندر داخل ہوا۔۔۔۔

"السلام علیکم۔۔۔

"وعلیکم اسلام کیسے ہیں ولید بھائی۔۔۔

"اللہ‎ کا شکر ہے۔۔۔تم بتاؤ  آج ہمارے غریب خانے میں کیسے آنا ہوا۔۔۔ولید کے مذاق کرنے پر عثمان آفس کو دیکھ کر طنزیہ مسکرایا۔۔۔

"ایسے غریب خانے ہر کسی کے پاس نہیں ہوتے ولید بھائی

"بلکل لیکن قسمت کے بعد جو چیز انسان کو ایسے غریب خانے دیتی ہے وہ نیت اور محنت ہوتی ہے خیر چھوڑو ان باتوں کو آؤ بیٹھو۔۔

ولید نے بات مکمّل کرتے بیٹھنے کا اشارہ کیا۔۔عثمان ضبط کرتا زبردستی چہرے پر مسکراہٹ سجا کر آگے بڑھ کر بیٹھ گیا۔۔

"آپ لوگ باتیں کریں میں چلتا ہوں۔۔۔

"ارے نہیں روکو اذان خوش خبری تو سنتے جاؤ۔۔۔ولید بھائی حرا کے ساتھ شام کو گھر آؤنگا باقاعدہ انویٹیشن دینے کچھ کام بھی تھا سوچا بتا بھی دوں۔۔۔۔عثمان نے اذان کو روکتے ولید کو دیکھ کر مسکراتے ہوۓ کہا ولید اور اذان نے چونک کر اسے دیکھا۔۔۔۔

"کون سی خوش خبری۔۔۔۔اذان ساتھ والی کرسی پر بیٹھتے ہوۓ سنجیدگی سے بولا۔۔۔۔

عثمان نے مسکرا کر انویٹیشن کارڈ اور مٹھائی کا ڈبہ ٹیبل پر رکھا۔۔۔

"ولید بھائی دو دن بعد آپ کی بھانجی کی منگنی کی رسم ہے۔۔۔کل ہی بات پکّی کر کے گئے ہیں وہ لوگ۔۔۔عثمان مسکرا کر بتا رہا تھا جب کے دونوں  باپ بیٹا اپنی جگہ سن ہوگئے تھے۔ 

"لگتا ہے خوشی نہیں ہوئی سن کر۔۔

"ایسی کوئی بات نہیں ہے لیکن اتنی جلدی رشتہ تہہ بھی کرلیا حرا نے بتایا نہیں۔۔۔ولید کے دل کو ٹھیس پہنچی تھی۔۔۔

"بس سب جلدی میں ہی ہوگیا بتانے کا وقت ہی نہیں ملا اچھا پھر شام میں ملاقات ہوتی ہے۔۔۔

"عثمان میں تو تمھارے جواب کا منتظر تھا۔۔ ولید نے مصافے کے لئے بڑھائے ہاتھ کو نظر انداز کر کے اپنی جگہ سے اٹھ کر کہا۔۔۔۔اذان مٹھیاں بھنجے اپنے باپ کو دیکھنے لگا۔۔۔

"ولید بھائی میں اپنی اکلوتی بیٹی کا رشتہ اسے انسان سے نہیں کر سکتا جوہمیشہ اسکا مذاق بناتا پھرتا ہے پھر آپ اچھی طرح جانتے ہیں اذان اور حمنہ ایک دوسرے سے کتنے الگ ہیں میری مانیں تو مناہل کے لئے ہاں کردیں۔۔۔۔عثمان بات مکمّل کر کے آفس سے نکل گیا اذان کی بھنچی مٹھیاں کھل گئیں کتنے ہی لمحے وہ اپنے باپ کو دیکھتا رہا جو ہونٹ بھنجے ضبط کے مرحالے سے گزر رہے تھے.۔۔۔

"پاپا یہ یہ سب کیا ہے؟ اذان کی بات پر گہری سانس لے کے ولید اذان کے مقابل آیا. ۔۔

"ایک ہفتے پہلے میں نے تمہارے لئے حمنہ کا ہاتھ مانگا تھا۔۔اذان نے حیرت سے ولید کو دیکھا۔۔

"ماما کو دادا دادو کسی کو پتہ ہے.۔۔

"نہیں میں نے یہیں بات کی تھی اس دن کچھ کام تھا عثمان کو اور

"ہنہ آپ سے ایک ہی کام ہوتا ہیں انہیں. ۔۔۔اذان نے ہنکار بھر کر سر جھٹکا۔۔۔

"بیس چالیس ہزار سے میری دولت کم نہیں پڑ جائے گی میں اپنی بہن اور بچوں کے لئے اتنا کر ہی سکتا ہوں اور ویسے بھی اپنے ہوتے ہی کس لئے ہیں۔۔

"آپ کو لگتا ہے عثمان انکل آپ کو اپنا سمجھتے ہیں اگر سمجھتے تو ایسا نہیں کرتے۔۔۔کیا ہمارا حق نہیں تھا پاپا آپ کو ضرورت ہی کیا تھی یہ سب کرنے کی میں اتنا گیا گزرا ہوں کے وہ مجھے اس طرح ریجیکٹ کردیں اس چوہیا کو بھی سب معلوم ہوگا ضرور یہ سب اسکی وجہ سے ہوا ہے ڈرپوک ہے ایک نمبر کی۔۔۔اذان غصّے سے بول کر لمبے لمبے ڈاگ بھر کر چلا گیا جب کے ولید سر پکڑ کر بیٹھ گیا۔۔۔ 

_________

"ہائے بچ گئی۔۔۔۔واہ ذمار تم تو اچھی خاصی ایکٹریس ہو۔۔۔ہا!! مزہ آگیا کیا بیوقوف بنایا ہے موصوف کی گرل فرینڈ کو ہنہہ  بڑی ڈیٹ شیٹ ماری جارہی تھی نہ اب پتہ چلے گا۔۔۔ لفٹ سے نکل کر پرسکون سانس کھینچتی خود کو شاباشی دیتی وہ اردگرد دیکھنے لگی جہاں گاڑیاں پارک تھیں۔۔۔

"اففف امی تو میرے انتظار میں ہونگی۔۔۔بھاگ ذمار۔۔۔ایکدم ذمار سر پر ہاتھ مارتی جیسے ہی پلٹی کسی سے زور سے ٹکرائی۔۔۔

"سمبھل کر بھئی۔۔۔مردانہ آواز پر وہ تیزی سے پیچھے ہوئی سامنے ہی بڑی بڑی موچھوں والا آدمی کھڑا اسے سر تا پیر گھور رہا تھا ساتھ دو آدمی اور تھے جو یقیناً اس کے ساتھی تھے ذمار نے گھبرا کر ایک قدم پیچھے لیا۔۔

"کہاں جا رہی ہو بلبل.۔۔اسی آدمی نے آنکھوں میں شیطانیت لئے کہا۔۔۔

"کیا ہوگیا گونگی ہے کیا۔۔۔دوسرے آدمی نے اسے خاموش دیکھ کر تپ کر کہا ذمار کو احساس ہوا وہ یہاں تنہا ہے اور ان تین مسٹنڈوں کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے۔۔

"موسیٰ پلیز تم ہی آجاؤ۔۔۔۔ذمار تھوک نگھلتی بے بسی سے سوچتی پیچھے ہٹنے لگی جب کے سامنے کھڑے آدمی کمینگی سے ایک دوسرے کو مسکرا کر دیکھتے آگے بڑھ رہے تھے۔

اس سے قبل ذمار بھاگنے کی ہمت کرتی کسی سے ایکدم ٹکرا گئی۔۔

"موسیٰ نے کندھوں سے تھام کر منہ کے بل گرنے سے روکا۔۔۔

"اے کون ہے تو۔۔۔۔اُنہیی میں سے ایک نے غصّے سے پوچھا 

ذمار نے ڈرتے ڈرتے  پکڑنے والے کو سر گُھما کر دیکھا 

"موسیٰ۔۔۔۔بنا آواز نام پکارتی نم آنکھوں سے اسے دیکھ کر مسکرائی جب کے موسیٰ اسے دیکھتا رہ گیا۔۔

"سالے سنائی نہیں دیتا تجھے۔۔۔۔آدمی کی آواز پر جیسے دونوں ہوش میں آئے تھے۔  

"اکیلے اکیلے ہی انجوائے کرو گے ہمیں بھی موقع دو۔۔۔موسیٰ نے کہتے ہی ذمار کو گھما کر کندھے ہر ڈالا۔۔۔

"آا کیا کر رہے ہو نیچے اتراؤ مجھے بے شرم لوفر کہیں کے۔۔۔۔ذمار اُسکی ہرکت ہر چیخ پڑی موسیٰ نے اسکی باتوں پر آنکھیں گھمائیں

"ابے پہلے ہماری باری اتار اسے نیچے۔۔۔۔

"واٹ !! میں کوئی چیز ہوں۔۔۔۔اتارو مجھے نیچے میں اس کا منہ نوچ لونگی۔۔۔۔ذمار نے اس آدمی کی بات سن کر غصّے سے کہتے موسیٰ کی کمر پر ہاتھ مار۔۔

"شٹ اپ!! اتنی ہمّت ہوتی تو یہاں نہیں ہوتی تم۔۔موسیٰ نے تپ کر اسے کہا۔۔۔تینوں آدمیوں نے اک دوسرے کو دیکھا پھر اسکی طرف بڑھے۔۔

"لڑکی ہمارے حوالے کر۔۔

"کیوں تیری بہن ہے۔۔موسیٰ نے بولتے ہی اسکی ناک  پر مکا مارتے دوڑ لگادی۔۔

"آا۔۔۔بیوقوف میں گر جاؤں گی۔۔۔۔ذمار چیخی جو اسے کندھے پر اٹھائے بھاگ رہا تھا۔۔۔

"چیخو مت مضبوطی سے پکڑو۔۔۔۔

موسیٰ تیزی سے بھاگ رہا تھا ذمار نے پیچھے دیکھا آدمی پیچھے آرہے تھے۔  

"تیز بھاگو تیز۔۔۔ذمار چیخی 

"خاموش رہو میرے پیروں کے نیچے ٹائیر نہیں لگے ہوۓ۔۔۔۔موسیٰ بھاگتے ہوۓ بول رہا تھا۔۔۔

ذمار سکون سے پیچھے آتے آدمیوں کو دیکھنے لگی جو اچانک ہی روک گئے تھے۔۔۔۔۔

موسیٰ اسے لئے سیڑیاں چڑھتے فلور پر لےآیا اِکا دُکا آتے جاتے لوگ عجیب نظروں سے اسے دیکھنے لگے جس نے جلدی سے اسے اتار کر اپنی پھولی سانس ہموار کی تھی۔۔۔

"واؤ ہم بچ گئے۔۔ذمار نے خوشی سے کہا موسیٰ نے اسکی لٹ کھنچ کر اسے اپنے قریب کیا۔۔۔

"میرا بدلہ ابھی باقی ہے تم۔۔۔اس سے قبل موسیٰ بات مکمّل کرتا ذمار کا موبائل رنگ ہوا۔۔۔

"امی۔۔ذمار نے سر پر ہاتھ مارتے کال رسیو کی دوسری طرف زوبیہ بیگم شدید غصّے میں اسے ڈانت رہی تھیں موسیٰ مسکرا کر اسکے کان کے قریب سرگوشی کرتا پلٹ گیا جب کے ذمار کان سے موبائل لگائے اسکی پشت کو گھورتی رہ گئی 

"افففف!! اللہ‎ امی آرہی ہوں....اوکے اوکے۔۔

_________

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 written by Amrah Sheikh. Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages