Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh New Novel Episode 17 to18 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Tuesday 4 July 2023

Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh New Novel Episode 17 to18

Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh New Novel Episode 17 to18

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh Episode 17 to 18

Novel Name: Aghaz E Janoon 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

"آج آپ دونوں ایک ساتھ یہ تو کمال ہوگیا۔۔۔اشک بیگم بقت صاحب کے پیچھے اتے بلنن کو دیکھتے ہوۓ خوش ہوکر بولیں لیکن جیسے ہی قریب آئیں بلنن کے زخمی چہرے کو دیکھ کر حیران رہ گئیں۔۔۔

"یہ کیا ہوا میری جان پھر کسی سے جھگڑا ہوگیا  

"ہنہ میں آج تک پولیس  اسٹیشن نہیں گیا لیکن آج میری اس نالائق اولاد کی وجہ سے ایک گھنٹہ میں وہاں بیٹھ کر آرہا ہوں شرم آرہی ہے مجھے اگر یہی حال رہا تھا زندگی میں کچھ نہیں کر سکو گے ۔۔

"بس کریں آپ میں اکلوتا بیٹا ہوں اپکا حق تھا مجھے بچانا ماں باپ تو جانے کیا کچھ کر جاتے ہیں اولاد کی خاطر اور آپ پولیس اسٹیشن ایک گھنٹہ بیٹھ کر احسان جتا رہے ہیں۔۔۔بلنن بداخلاقی سے بقت صاحب کو گھورتے ہوۓ کہا۔۔۔۔

اشک بیگم کے ماتھے پر بل پڑے اسے بلنن کا اس طرح کہنا ناگوار گزرا بیٹے سے محبت الگ لیکن اس طرح کا انداز انھیں ایک آنکھ نہیں بھایا۔۔۔

"شاباش بہت اچھا جا رہے ہو میرا احسان ہی سمجھو ورنہ تم سے امید کی جاسکتی ہے کے تم ہمیں گالیاں بھی دینا شروع کردو گے۔۔۔۔۔جانتے ہو کتنی مشکل سے بیل ہوئی ہے۔۔

"بقت بس کریں۔۔اشک بیگم نے انکے کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔۔

"سمجھاؤ اسے باپ کی کمائی پر نا اچھلے اگر اتنی ہی دماغ میں گرمی ہے تو خود پیسا کما کر دکھائے پسینے نہ چھوٹ جاییں تو کہنا کے میں کیا احسان کر رہا ہوں غصّے سے کہتے اشک صاحب جانے لگے پھر رک کر گردن گھوما کر اپنے بیٹے کو دیکھا جو ہونٹ بیھنجے کھڑا تھا۔۔۔

کل تم انقرہ جا رہے اپنی پھوپھو کے ہاں 

"نا 

"ابھی میری بات پوری نہیں ہوئی تم کل جا رہے ہو وہیں اپنی اسٹڈی مکمل کرنا۔۔

"آپ ایسا نہیں کر سکتے میں اپنے بیٹے کے بنا نہیں رہ سکتی۔۔۔

"ابھی یہی بہتر ہے ہمارے لئے بھی اور اسکے لئے بھی۔۔بقت صاحب کہتے ہی گھر سے چلے گئے۔۔۔

"بلنن تم 

"پلیز مجھے کوئی بات نہیں کرنی۔۔۔۔بلنن تیز لہجے میں کہتا  سیڑیاں چڑھ گیا

اشک بیگم لمبی سانس لے کر رہ گئیں شاید یہ فیصلہ اسکے حق میں بہتر ثابت ہو۔۔

 ______________________________________

رات کے دو بج رہے تھے ہانیہ ابھی تک اپنے کمرے کی کھڑکی کے پاس کھڑی خلاء میں دیکھ رہی تھی۔۔۔جب خود پے کسی کی نظروں کا احساس ہوا۔۔۔

نظر گھوما کر بائیں جانب بالکنی میں دیکھا جہاں برہان کھڑا اسی کو دیکھ رہا تھا۔۔۔

"سو جاؤ لڑکی۔۔۔برہان ہلکی آواز میں بولا اور ساتھ ہی ہاتھ سے اشارہ بھی کیا۔۔

ہانیہ اسکے انداز پر مسکرا دی۔۔۔

"نیند نہیں آرہی۔۔۔۔ہانیہ نے ہلکی آواز میں کہا جس پے برہان ہاتھ سے روکو کرتا اپنے کمرے میں غائب ہوگیا۔۔۔۔

کچھ ہی دیر میں کوئی دروازہ نوک کرتا اندر داخل ہوا 

"کیا میں اندر آسکتا ہوں 

"بلکل آپ آچکے ہیں۔۔ہانیہ مسکراتے ہوۓ بولی۔۔

"ہاہاہا اوہ ہاں برہان ہنستے ہوۓ بولتا اسکے مقابل آیا۔۔

"تم نے کب سے دیر تک جاگنا شروع کردیا فجر کی نماز پے سوتے رہنے کا ارادہ ہے۔۔۔ برہان نے اسکی ناک کو پکڑ کر دباتے ہوۓ کہا

"قطعی نہیں میں وقت پر اٹھ جاؤں گی۔۔۔ہانیہ نے آنکھیں دیکھا کر کہا۔۔

"ہممم پھر کیوں جاگ رہی ہو

"نیند نہیں آرہی بس اسلئے۔۔۔ہانیہ نظر چراتے ہوۓ بولی جو سینے پے بازو لپیٹے اسے دیکھ رہا تھا۔۔

"یقین کرلوں 

برہان نے کہا ہانیہ نے اسکی جانب دیکھا پھر سانس لیتی کھڑکی کے پاس جا کر کھڑی ہوگئی۔۔۔

"مجھے ماریا کو مارنے پے افسوس ہے لیکن غم و غصّہ میں مجھے اور کچھ سمجھ نہیں آیا۔۔۔ 

"رلیکس اگر تمہاری جگہ چھوٹی امی ہوتیں تو وہ بھی یہی کرتیں۔۔۔

"ہممم 

"ماریا بہت رو رہی تھی ابھی آبش نے سلیپنگ پلز دی ہیں اسے۔۔۔۔۔برہان نے اسکی پشت کو دیکھتے ہوۓ بتایا 

ہانیہ نے پلٹ کر برہان کو دیکھا۔۔۔مجھے سونا ہے  اگر آپ  "اوکے میں ویسے بھی جا رہا تھا ہمم  شب بخیر۔۔

شکریہ ۔۔شب بخیر 

برہان اسکی بات کاٹ کر مسکرا کے بولتا کمرے سے چلا گیا۔۔۔

ہانیہ یونہی کھڑی بند دروازے کو دیکھتی رہی 

______________________________________

ایبک جیسے ہی نیند سے  بیدار ہوا سائیڈ پے پڑا اسکا موبائل  بجا۔۔۔ایبک نے بالوں کو ہاتھ سے سیٹ کرتے موبائل اٹھایا جہاں انجان نمبر سے کال آرہی تھی۔۔۔

"الجھ کے کال اٹھائی جب ماریا کیا آواز سنتا حیرت سے بیڈ سے اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔

"تم تمھارے پاس میرا نمبر کیسے آیا۔۔

"آبش باجی کے پاس سے۔۔۔ماریا اسکے اس طرح چیخنے پر گھبر گئی۔۔

"ایسی کیا آفت آگئی تھی محترمہ۔۔۔ایبک کہتے ہوۓ الماری کی جانب بڑھا۔۔۔

"نہیں وہ مجھے اپکا شکریہ ادا کرنا تھا اگر آپ نا آتے تو پتہ نہیں 

"اہ ماریا ایک بات کہوں۔۔۔ابیک لمبی سانس لیتا اپنے کپڑوں کو دیکھنے لگا۔۔

"جی کہیں۔۔ماریا اچھنبے میں بولی 

"مجھے لگتا ہے یہ کہنے کے لیے تمہے بہت موقعے ملیں گے 

"مطلب .میں سمجھی نہیں ماریا ناسمجھی سے بولی۔۔

"تم اپنا شکریہ اپنے پاس رکھو اب سمجھی۔۔۔ایبک تپ کر بولا۔۔۔۔

ماریا کو رونا انے لگا ویسے ہی کل سے ہر بات پر آنکھوں میں آنسوں آرہے تھے۔۔

آپ مجھ سے کبھی اچھے سے بات نہیں کرتے نہیں کہوں گی کچھ نہ مجھے بچانے آیا کریں۔۔۔ماریا روتے ہوۓ کہ کر کال ڈسکنیکٹ کر گئی۔

ایبک ہاتھ میں شرٹ تھامے سن کھڑا رہ گیا پھر ہوش میں آتا کان سے موبائل ہٹا کر دیکھا۔۔

"عجیب لڑکی ہے اس میں لڑنے والی کیا بات تھی نک چڑی کہیں کی۔۔۔ایبک بڑبڑاتے باتھ روم چلا گیا۔۔۔ _____________________________________

ہانیہ ناشتے کے لئے اکر بیٹھی جب ماریا کو دیکھا۔۔۔

"بلنن نے ہاتھ اٹھایا  تھا؟ ہانیہ سپاٹ لہجے میں چائے کپ میں ڈالتی ہوئی بولی۔۔

ماریا اور آبش نے حیران ہوکر اسکی طرف دیکھا۔۔۔

"میں نے کچھ پوچھا ہے ماریا۔۔

"جی 

"دوائی لگائی تھی ہانیہ نے پھر پوچھا۔۔۔

ڈائننگ ٹیبل پے تینوں ہی تھیں۔۔۔

"برہان بھائی نے کہا تھا پر میں بھول گئی۔۔۔ماریا منمنا کر بولی۔۔۔

آبش ناشتہ کرتی دونوں کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔

"ہمم ٹھیک۔۔۔ہانیہ اتنا کہ کر ناشتہ کرنے لگی۔۔۔ماریا نے اپنی بہن کو دیکھا پھر آبش کو جس نے مسکرا کر اسے تسلی دینا چاہی۔۔۔

"ناشتہ کر کے ہانیہ اٹھ کھڑی ہوئی  جاتے جاتے روک کر پلتی ماریا ہاتھ روکے اسے ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔

ہانیہ چلتی ہوئی اسکے قریب آئی ماریا سانس روکے اپنی بہن کو دیکھ رہی تھی۔۔۔

"ہانیہ کیا۔۔۔۔اس سے پہلے آبش اپنی بات مکمّل کرتی ہانیہ ماریا کے زخم پر ہاتھ رکھا پھر جھک کر اسکے سر پے پیار دیا۔۔۔۔ماریا آبش دونوں شدید شوک میں ہانیہ کو دیکھنے لگی۔۔۔

"مجھے معاف کر دینا میں نے تم پے ہاتھ اٹھایا مگر تم نے میرا مان توڑا رات بھر یہی سوچتی رہی میری بہن ایسا کیسے کر سکتی ہے اگر خداناخاستہ کچھ غلط ہوجاتا تو کیا جواب دیتے۔۔۔کتنا وقت ہوا تمہے اس سے ملتے ہوۓ کے تم آنکھ بند کر کے اس پے بھروسہ کر کے چلی گئی ہمیں تو پتہ  ہی نہیں چلتا اگر وہ تمہیں کہیں غائب کروا دیتا یا کچھ بھی ہم تو  ڈھونڈتے ہی رہ جاتے۔۔۔یہ بہت بڑا احسان ہے ایبک کا کے وہ تمہے سہی سلامت گھر لے آیا ورنہ وہ بھی تمہے نقصان پہنچا سکتا تھا کیوں کے تم چھپ کر گئی تھی کیا پتہ چلتا کسی کو پھر کون یقین کرتا تمہارا۔۔۔ایبک نے ایک غلطی کردی مجھے بھی نہیں بتایا اگر ۔۔

"نہیں ہانیہ آپی ایبک کی غلطی نہیں وہ بہت اچھے ہیں انکا کوئی قصور نہیں۔۔۔ماریا ہچکیوں سے روٹی منمنا کر بولی۔۔

"اہم اہم آبش معنی خیز مسکراہٹ سے گلا کھنکھاری ہانیہ نے پلٹ کر اسے گھورا۔۔

"اہم گلا خراب ہورہا ہے شاید پانی پی لیتی ہوں۔۔۔۔۔ آبش معصوم سی شکل بنا کر کہتی پانی پینے لگی۔۔

"اچھا ماریا رونا بند کرو چلو ناشتہ کرو۔۔ہانیہ سر پے ہاتھ پھیرتے ہوۓ بولی۔۔۔ہانیہ دوبارہ ماریا کی طرف گھوم کر بولی۔۔۔۔

"میں نے کر لیا۔۔۔  ماریا آنسوں پوچھتی ہانیہ کے گرد بازو حائل کرتی ہوئی بولی ۔۔

"ٹھیک ہے پھر چلو تمھارے زخم پے دوائی لگا دوں اٹھو۔۔۔

"چلیں ہانیہ آپی۔۔۔ماریا مسکرا کے ہانیہ کا ہاتھ تھامتی ہوئی بولی اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔

______________________________________

"ہائے ابراھیم کیسے ہو؟ لیشا کلاس میں آتی ابراھیم کے ڈیسک سے اپنی پشت ٹیکا کر نزاکت سے بولی۔۔۔

ابراھیم جو آبش کو میسج کر رہا تھا نظر اٹھا کر . اسے دیکھا اسکرٹ جو پنڈلیوں سے دو انچ اونچا تھا کے ساتھ سلیولیس شرٹ پہنے اسے ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔

"میں ٹھیک ہوں شکریہ۔۔۔ابراھیم کہ کر آبش کے آئے رپلائے کو پڑھنے لگا۔۔۔

"برہان نہیں  آیا آج۔۔۔

"نہیں 

"اوہ ٹھیک ہے ویسے میں ابھی چلی جاؤں گی جلدی۔ ۔۔

"کہاں ؟ ابراھیم نے آئی برو اچکائے۔۔

"گھر اور کہاں ابّو کے فرینڈ کے ہاں جانا ہے میں تو برہان کی وجہ سے آگئی ورنہ میں آج نہیں آتی۔۔۔

"ہمم تو پوچھ لیتی نا تم نے یونہی اتنی زحمت کی آنے کی ۔۔۔ ابراھیم نے مسکرا کر کہا اتنے میں 

ٹیچر کلاس میں داخل ہوئِیں تو لیشا منہ بناتی اپنی سیٹ پے جا بیٹھی۔۔۔ابراھیم نے شکر کیا ورنہ لیشا اسکا دماغ پی جاتی

______________________________________

ٹھک ٹھک ٹھک!! 

"آجاؤ۔۔۔

"ایبک صاحب مہمان آچکے ہیں سب انتظار کر رہے ہیں۔۔۔

"ٹھیک ہے آرہا ہوں۔۔۔ایبک اسے دیکھ کر کہتا دوبارہ موبائل پر متوجہ ہوا۔۔۔

کچھ دیر بعد اٹھ کر نیچے جانے ہی والا تھا جب فریحہ بیگم اندر آئیں۔۔

"امی میں آہی رہا تھا۔۔۔

"جانتی ہوں۔۔وہ میں یہ کہنے آئی تھی کے لائبہ کی بیٹی بھی ساتھ ہی ہے اکلوتی اور لاڈلی بیٹی ہے اگر۔۔

"امی ایک منٹ آپ اور ابو کیا سوچ رہے ہیں مجھے ابھی اپنی پڑھائی مکمّل کرنی ہے میں ابھی ان سب جھنجھٹ میں نہیں پڑ سکتا۔۔

"ہم صرف ابھی ملنے کی بات کر رہے ہیں۔۔۔

"اور اگر وہ مجھے پسند نہ آئی پھر۔۔ایبک نے اپنی ماں کو دیکھ کر پوچھا۔۔

"ایسا نہیں ہوگا لیشا تمہے ضرور پسند آئے گی۔۔۔فریحہ بیگم نے اسکے گال پے ہاتھ رکھتے ہوۓ مسکرا کے کہا۔۔

ایبک نام پے چونکا۔۔۔

"لیشا

"ہاں انکی بیٹی کا نام لیشا ہے سنا ہے تمہاری ہی یونیورسٹی کی ہے کیا تم جانتے ہو۔۔ فریحہ بیگم چہک کر پوچھنے لگیں 

ایبک بیزار ہوا۔۔۔

"ہاں نام سنا ہے شاید ملا بھی ہوں لیکن وہ میرے ڈیپارٹمنٹ کی نہیں ہے خیر اس سے کوئی فرق نہیں پڑھتا۔۔۔

"تمہے پسند ہے وہ۔۔۔

"نہیں۔۔۔۔

"ایبک تمہارے ابو چاہتے ہیں یہ دوستی رشتےداری میں بدل جائے اس سے ہمارا تمہارا سب کا فائدہ ہے۔۔۔

"میں کوئی کھلونا نہیں ہوں امی مجھے نہیں ملنا کسی سے جاکر بتا دیں۔۔۔ایبک سلگ گیا۔۔۔

"ایبک ٹھنڈے دماغ سے سوچ کے جواب دینا ابھی چلو ورنہ اپنے ابّو کو تم جانتے ہو۔۔۔۔۔فریحہ بیگم نے سختی سے کہا 

"نہیں امی میں نہیں جانتا نہ آپ کو نہ ہی ابو کو۔۔۔۔ایبک ضبط سے کہتا ڈریسنگ ٹیبل سے گاڑی کی چابی اور موبائل اٹھا کر باہر نکل گیا۔۔۔۔

پیچھے فریحہ بیگم ہونٹ بھینج کر رہ گئیں۔۔

______________________________________

"ہیلو ابراھیم میں یونیورسٹی آرہا ہوں

"ہیں کیوں اب تو گھر جانے کا ٹائم ہوگیا ہے۔۔۔

"ہاں جانتا ہوں میں  پک کرنے آرہا ہوں ائیرپورٹ جانا ہے امی ابو سب آرہے ہیں۔۔۔

برہان ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑا بال سیٹ کرتے ہوۓ کان سے موبائل لگائے بولا۔۔۔

"اوہ اچھا ٹھیک ہے پھر میں انتظار کر رہا ہوں۔۔

"اوکے۔۔۔برہان نے کہتے ہی کال ڈسکنیکٹ کی جب دروازہ نوک کرتی آبش اندر داخل ہوئی 

"برہان بھائی کیا میں بھی چلوں ساتھ پلیز۔۔۔

"کوئی ضرورت نہیں ہے برہان انکار کردیں۔۔۔برہان کچھ کہتا اس سے پہلے ہی ہانیہ دروازے کے پاس نمودار ہوئی۔۔

"ہانیہ خاموش رہو میں جاؤں گی 

"تم نہیں جاؤ گی کام چور کہیں کی۔۔۔ ہانیہ اسکے مقابل آتی ہوئی گھورتے ہوۓ بولی۔۔

"کیا!! میں 

"چپ ہوجاؤ دونوں کیا چڑیلوں کی طرح لڑ رہی ہو۔۔۔۔برہان ایک دم چیخ کے بولا۔۔۔

"کیا !! دونوں ایک ساتھ زور سے چیختی آنکھیں پھاڑے اسے دیکھنے لگیں۔۔۔

"میرا مطلب ہے اس طرح کیوں لڑ رہی ہو 

"آپ نے مجھے اپنی اتنی پیاری اکلوتی بہن کو چڑیل کہا ۔۔آبش صدمے سے خود کی طرف اشارے کرتے ہوۓ بولی۔۔۔

"مجھے بھی بولا ہے۔۔۔

"لیکن تم میری بہن نہیں ہو۔۔۔۔برہان تیزی سے ہانیہ کی بات پر تپ کے بولا

اس بار پھر دونوں نے اسے دیکھا۔۔

"اووو ہمم سمجھ گئی۔۔۔آبش آنکھیں مٹکا کر بولی۔۔۔۔ 

ہانیہ نے اسکے پیر پے زور سے پیر مارا۔۔۔ آہ ہانیہ کیا ہوگیا ہے تمہے۔۔۔

"فضول مت بولا کرو۔۔۔

"ہاں بلکل آبش میرے کہنے کا مطلب ہے بہن نہیں ہے کزن ہے اور دوست بھی۔۔۔برہان ہانیہ کے تیور دیکھتا جلدی سے بولا۔۔۔

"اچھا مان لیا لیکن میں ابھی آپ کے ساتھ جا رہی ہوں۔۔۔

آبش اپنا پیر دیکھتی برہان سے بولی۔۔۔

ہانیہ زبردستی اسکا بازو پکڑ کر لیجانے لگی۔۔

"آج کی تاریخ میں تم کہیں نہیں جانے والی شرافت سے چلو۔۔۔

"آہ تم دونوں جنگ جاری رکھو میں جب تک ہوکر آتا ہوں اوکے اللہ‎ حافظ۔۔

برہان گاڑی کی چابی اور موبائل اٹھا کے دونوں سے کہتے ان کی جنگ سے بچتا کمرے سے نکل گیا۔۔۔

آبش اسکے کھینچنے پر قالین پر بیٹھ گئی ٹکے آگے نا جا سکے۔۔

"ہانیہ خدا کے لئے چھوڑ دو برہان بھائی پلیز مجھے لے جاییں۔۔۔

"آبش اٹھو میرے ساتھ کچن میں ہاتھ بٹاؤ مسسز استے بیمار ہیں ورنہ تمہے نہیں کہتی۔۔۔

"اففف پلیز ہانیہ تم مجھے کٹنگ کا کام دے دیتی ہو نہیں میں نے وہ بلکل نہیں کرنا۔۔آبش ہاتھ چھڑواتے ہوۓ بول رہی تھی۔۔

ایک دوسرے کو کھنچنے کے چکر میں اے سی میں بھی دونوں کے چہرے سرخ ہوگئے تھے۔۔۔۔

"اچھا تم مت کرنا کٹنگ میں کرلونگی اب چلو۔۔ہانیہ بیچارگی سے بولی۔۔۔۔

"اچھا ٹھیک ہے پہلے وعدہ کرو۔۔۔۔گھورو مت وعدہ کرو۔

آبش اسکے گھورنے پر بولی۔۔

"اہ اچھا منظور ہےاب چلو۔۔

"نہیں کہو وعدہ 

"تم کیوں اتنی ڈھیٹ ہو ایسا نہ ہو تمہارا شوہر بہت سخت مزاج کا ہو اور بیوی کے ہاتھ کا بنا کھانا ہی پسند کرے پھر کیا کرو گی۔۔

"اللہ‎  اللہ‎ بد دعا تو مت دو اب اتنی بھی ڈھیٹ نہیں ہوں۔۔۔

آبش آنکھیں پھیلا کر ایک ہاتھ سے کانوں کو ہاتھ لگا کر بولی ۔۔۔

"حقیقت بتا رہی ہوں خدارا چلو۔۔۔۔

"بہت ہی واہیات حقیقت ہے۔۔۔

"اچھا چلو یار۔۔۔

"ہاتھ چھوڑو گی تو چلونگی نا 

"نہیں اگر تم بھاگ گئی تو اسس لئے اٹھو۔ہانیہ کے کہنے پر آبش اسے گھورتے ہوۓ ااسکے ساتھ باہر نکل گئی 

 ______________________________________

ماریا گارڈن میں چہل قدمی کر رہی تھی جب بیرونی گیٹ سے ایبک کی بائیک اندر آئی۔۔۔

ماریا حیران ہوتی گارڈن کے دو اسٹیپ نیچے اتر کر پورج کی جانب جانے لگی

"ایبک ہیلمٹ اتار کر نیچے اترا جب سامنے ساکت کھڑی ماریا پے نظر پڑی۔۔

"اسلام علیکم۔۔۔ایبک اسکے مقابل جاکر بولا۔۔

"وعلیکم اسلام آپ۔۔۔ماریا آواز پے آنکھیں جھپک کر سلام کا جواب دیتی اسے دیکھنے لگی جو اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔

"برہان ہے؟ 

"کیوں۔۔م میرا مطلب نہیں ہیں ابھی گئے ہیں امی انو کو لینے لیکن ہانیہ آپی ہیں۔۔ماریا ایک ہی سانس میں سب بولتی چلی گئی۔۔

"آہ!! اوکے چلتا ہوں۔۔۔ایبک لمبی سانس لیتے ہوۓ بولا۔۔۔

"کیوں آبش باجی بھی ہیں۔۔۔ ماریا جانے کیوں چڑ کر بولی۔۔۔

ایبک نے پلٹ کر اسے ایسی نظروں سے دیکھا جیسے ابھی اس فضول بکواس پر ٹھیک ٹھاک سنا دے گا۔۔۔ایبک ویسے ہی غصّے میں ہی گھر سے باہر نکلا تھا۔۔۔

ماریا نے۔ نظریں جھکا لیں۔۔

"میں برہان سے ملنے آیا تھا مجھے پہلے پوچھ لینا چاہیے تھا  خیر چلتا ہوں اللہ‎ حافظ۔۔۔َِایبک کہ کر ہیلمٹ پہننے لگا۔۔۔

پھر اسے دیکھا جو شرمندہ سی کھڑی تھی۔۔۔"اور ایک بات کال پر  لڑ کے کال ڈسکنیکٹ کی تو اچھا نہیں ہوگا ویسے بھی اتنا دور نہیں رہتا میں۔۔۔۔سپاٹ لہجے میں کہتا زن سے بائیک لے گیا۔۔۔پیچھے ماریا آنکھیں اور منہ کھولے دیکھتی رہ گئی۔۔

" غنڈے۔ ۔

______________________________________

"ہانیہ آپی آبش باجی جلدی چلیں۔۔۔ماریا خوشی سے کچن میں جھانک کر زور سے بولی۔۔

"امی ابو آگئے۔۔۔آبش چہک کر کہتی ماریا کے پاس سے گزر کر باہر نکل گئی۔۔۔

"اسے موقع چاہیے تھا بھاگنے کا۔۔۔ہانیہ بڑبڑاتی ماریا کے ساتھ۔باہر نکل گئی۔۔۔

کچھ ہی دیر میں سب لاؤنج میں بیٹھے تھے۔۔۔

"امی آپ کو پتہ ہے آپ کے جانے کے بعد میرے ساتھ کتنا ظلم ہوا۔۔۔آبش عفت بیگم کے ساتھ بیٹھی کندھے پر سر رکھے لاڈ سے بولی۔۔۔

"توبہ ہے جھوٹی لڑکی۔۔۔بڑی امی ایسا کچھ نہیں ہوا تھوڑی سی کچن میں مدد کروائی ہے وہ بھی صرف دو بار۔۔۔

ہانیہ ایک دم بولی۔۔۔۔سب مسکرا رہے تھے جانتے تھے آبش کو  یہ ظلم ہی لگتا تھا۔۔

"ہانیہ شاباش مجھے خوشی ہوئی سن کر ہر دوسرے دن اسکے ساتھ یہ ظلم ہونا چاہیے۔۔۔

عفت بیگم مسکراہٹ چھپائے شرارت سے بولیں۔۔۔

آبش ناراض ہوتی آبنوس صاحب کے پاس جا بیٹھی۔۔

"سب دشمن ہیں صرف میرے ابو بیسٹ ہیں۔۔۔ہے نا ابو۔۔۔

"آبش باجی مکھن مت لگائیں۔۔۔ماریا مسکرا کے بولی آبش نے اسے گھورا۔۔۔

"اچھا بس کرو تھوڑا آرام کر لینا چاہیے۔۔۔عائشہ بیگم صوفے سے اٹھتے ہوۓ بولیں۔۔۔

"بلکل بندہ کہیں بھی چلا جائے سکون اپنے گھر میں ہی اتا ہے۔۔۔عائد صاحب بھی بولتے ہوۓ اٹھ کھڑے ہوۓ۔۔۔۔

"تم کہاں جا رہی ہو؟ ہانیہ آبش کو دروازے کی طرح بڑھتا دیکھ پوچھنے لگی۔۔۔

"آتی ہوں۔۔آبش کہتے ہی گارڈن کی جانب گئی جہاں برہان ابراھیم کے ساتھ بیٹھا باتیں کر رہا تھا۔۔۔

"برہان بھائی ابھی کہیں جاییں گے آپ۔

"ہمم ابھی جا رہا ہوں کیوں تمہے کہاں جانا ہے ؟ 

"وہ مجھے یلنارا کے گھر جانا ہے آپ چھوڑ دیں گے۔۔۔

"ہمم اوکے۔۔۔برہان نے کندھے اچکائے۔۔

"بہت شکریہ میں پانچ منٹ میں تیار ہوکے آتی ہوں۔۔

آبش خوش ہوتی پلٹ کر جانے لگی جب ابراھیم کی بات سسن کر اسے گھورا۔۔۔

"گھورو مت حقیقت ہے لڑکیاں اتنا تیار کیوں ہوتی ہیں۔۔۔۔برہان کیا وجہ ہے آخر اللہ‎ نے اتنا اچھا چہرہ دیا تھا اس پے لیپا پوتی کرتی ہیں۔

ابراھیم معصومیت سے پوچھ رہا تھا برہان لب دبائے ہنسی ضبط کر رہا تھا۔۔۔۔

"ہنہ اپنے پاس رکھو یہ واہیات حقیقت پتہ نہیں آج ہر کوئی حقیقت بتانے میں لگا ہے جیسے میں خواب کے دریا میں کھڑی ہوں۔۔۔

آبش چڑی۔۔۔برہان اور ابراھیم دونوں کو ہنسی آگئی۔۔۔

"ہنسنے والی بات نہیں ہے اور میں آرہی ہوں تیار ہو کے۔۔۔آبش کہ کر پلتی جب پیچھے ہی ہانیہ کو دیکھ کر روک گئی۔۔۔

"ہانیہ سب بن گیا ہے مجھے یلنارا سے کام ہے کچھ نوٹس چاہیے ۔۔۔

"میں کچھ نہیں کہ رہی تمہے ہانیہ اسے کہتی قریب آئی۔۔۔۔برہان چائے یہیں لادوں یا لاؤنج میں۔۔۔۔

برہان نے ابراھیم کو دیکھا۔۔۔

"یہیں ٹھیک ہے۔۔۔ابراھیم نے ہانیہ سے کہاں 

آبش تینوں کو باتوں میں لگا دیکھ کر اندر چلی گئی۔۔۔

______________________________________

ہانیہ گھاس پے ننگے پاؤں کھڑی آسمان کی جانب دیکھ رہی تھی ٹھنڈ بڑھ رہی تھی جس کی وجہ سے ہانیہ کے گال اور ناک سرخ  ہوگئے تھے۔۔۔۔

جب کسی نے اسکے کندھوں پر جیکٹ اڑائی۔۔۔ہانیہ نے۔ چونک کر گردن گھومائی جہاں برہان کھڑا مسکرا رہا تھا۔۔

"تھینکس ہانیہ کہ کر دوبارہ آسمان کی جانب دیکھنے لگی۔۔۔

"برہان اسے دیکھتا ساتھ کھڑا ہوا۔۔۔۔

"تم بیمار ہونا چاہتی ہو۔۔برہان سے سوالیہ انداز میں پوچھا۔۔

"نہیں لیکن مجھے ٹھنڈ اچھی لگتی ہے۔۔

"ہمم اور مجھے تم۔۔۔برہان آہستہ سے بولا۔۔

"کیا 

"کیا کچھ نہیں 

"مجھے لگا کچھ کہا ہے آپ نے۔۔ہانیہ اسے دیکھتے ہوۓ بولی

"امم نہیں شاید ہوا تیز ہوئی تھی۔۔۔برہان سر پے بالوں میں انگلیاں چلا کر بولا۔

ہانیہ مسکراہٹ چھپانے کی ناکام کوشش کرنے لگی ۔۔

"اچھا میں چلتا ہوں۔۔۔۔ایبک اور ابراھیم انتظار کر رہے ہونگے۔۔۔

"اس وقت ہانیہ اسے دیکھتے ہوۓ بولی۔۔

"بلکل ویسے بھی کافی بورنگ دن گزرے ہیں۔۔برہان مسکراتا ہوا اپنی گاڑی کی جانب بڑھ گیا۔۔۔ جب کے ہانیہ لمبی سانس لیکر رہ گئی۔۔۔برہان صرف انکے اکیلے ہونے کی وجہ سے زیادہ تر وقت گھر پے روک رہا تھا لیکن اب بےفکر تھا۔۔۔

جاری ہے

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Aghaz E Janoon  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Aghaz E Janoon written by  Amrah Sheikh. Aghaz E Janoon by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages