Mera Dil Hai Lapata Novel By Madiha Shah New Romantic Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday, 1 June 2023

Mera Dil Hai Lapata Novel By Madiha Shah New Romantic Novel

Mera Dil Hai Lapata Novel By Madiha Shah New Romantic Novel

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Mera Dil Hai Lapata By Madiha Shah

Novel Name: Mera Dil Hai Lapata

Writer Name: Madiha Shah 

Category: New Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

“میرا دل ہے لاپتا “ ( ایف بی اسیپشل )

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ

قسط نمبر ؛۔ ۷

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ میم۔۔۔۔۔” سر آ گئے ہیں ، ابھی اُسکو ریسورنٹ آئے ہوئے پندرہ منٹ ہی گزرے تھے ۔

کہ ویٹر نے آتے ہی اُسکو اطلاع دی ، روشنی اپنی جگہ سے اچھالنے والے انداز میں اٹھی ؛۔

آخر وہ پورے چار ماہ بعد اُسکو ملنے والی تھی ، اُسکا دل خود ہی ایک الگ دھن میں دھڑکنا شروع ہوا ۔۔۔۔

“ جہان لمبے لمبے ڈرگ بھرتے ہوٹل میں داخل ہوا تھا ، جو وہ تقربیا پورا ہی بک کروا چکا تھا ۔

وہ ایسا ہی تھا ، ہر چیز خاص اور ایک راز رکھنے والا ، شاید یہ اُسکے حالات نے اُسکو سکھایا تھا ۔۔۔؛۔

ابھی وہ ایک وال گلاسیز ڈور کھول اندر داخل ہوا تھا کہ وہ حسینا سامنے ہی اُسکو اپنی منتظر سی نظر آئی ۔۔۔

جہان کا چہرہ جیسے سبھی سینجدگیاں بھول مسکراہٹ میں تبدیل ہوا ۔

وہ بہت آرام سے چلتے اُسکی جانب بڑھا تھا ۔ روشنی جو اپنے دھیان میں کھڑی ہوئی تھی ۔۔۔۔

آہٹ سن تیزی سے پلٹی ، وہ جانِ دشمن سامنے نظر آیا تھا ۔ وہ بنا دیر کیے اُسکی جانب دوڑی تھی ؛۔

“ جانِ جہان ۔۔۔۔۔” وہ زندگی سے بھرپور خوشی سے چہکتے مقابل کے سینے سے آ لگی ۔۔۔ “

وہ بھی کہاں اس پل کو کہیں گم کرنا چاہتا تھا ، بنا دیر کیے اُسکو بانہوں میں بھر خود میں بھنچ لیا ۔۔۔۔

حاکم جو وال گلاسیز کے دوسرے پار کھڑا تھا ۔ اپنے باس کو خوش دیکھ لبوں پر دلفریب مسکراہٹ پھیلا گیا :۔

تبھی فون پر میسج کی بیٹ ہوئی ، جس میں کام ہو گیا ، آگاہ کیا گیا تھا ۔

وہ تیزی سے ڈور کھول اندر آیا تھا ، جہان نے جیسے ہی حاکم کو دیکھا ۔ روشنی کو ایک منٹ کا کہتے اُسکی طرف آیا ۔

“ سر کام ہو گیا ۔۔۔۔ وہ تیزی سے بولا تھا “

“ گڈ ۔۔۔۔۔۔ “ وہ اتنا کہتے واپس مڑا تھا ، حاکم جانتا تھا اُسکو آگے کیا کرنا وہ تیزی سے کال ملاتے وہاں سے نکلا ۔

کیا کہہ رہا تھا تمہارا شاگرد۔۔۔۔۔؟ روشنی اپنے “ جانِ جہان “ کو واپس آتے دیکھ شوخ لہجے میں آئی ابراچکاتے دریافت کر گئی ؛۔

وہ کہہ رہا تھا ، باس ۔۔۔۔۔۔ آپ آرام سے اپنی محبت کو ٹائم دیں وہ آفس کے سبھی کام دیکھ لے گا ۔۔۔۔۔۔

وہ اُسکی مسکراتی آنکھوں کو دیکھ کندھوں سے پکڑتے چئیر پر بٹھا گیا ۔

وہ اُسکے انداز پر ہلکے سے مسکرائی جبکے مقابل بھی اُسکے سامنے ہی براجمان ہوا ،

ویسے آج کل تم بہت بزی نہیں رہنے لگے ۔۔۔۔؟ اتنا بھی کیا بزنس کو ٹائم دینا کہ بندہ گھر والوں کو بھی ٹائم دینا بھول جائے ۔۔۔؟

ابھی وہ دونوں بیٹھے تھے ، کہ ویٹر جہان کے اشارے پر روشنی کی پسندیدہ ڈیشز ٹیبل پر رکھنا شروع ہوا ۔

روشنی تم سے کچھ چھپا ہوا نہیں ، بزنس مجھے ہی دیکھنا ہوگا ،

وہ ویٹر کو جانے کا اشارہ کرتا بہت آرام سے بولا تھا ، روشنی جانتی تھی وہ اُسکے ساتھ بحث میں کبھی بھی نہیں جیت سکتی اسی لیے خاموش ہوئی ؛۔

ویسے تم بتاؤ ، تم کتنے دنوں کئلیے یہاں آئی ہو ۔۔۔۔؟ وہ پاستہ پلیٹ میں ڈالتے ایک نظر اُسکو دیکھتے سوال پوچھ گیا

سچ مجھے تمہیں بتانا تھا ، مجھے ایک نیا میشن ملا ہے ، کسی نیو ٹیم کے ساتھ مجھے کام کرنا ہوگا ، ایک فوجی کی دنیا بھی کسی فلم اور ایکشن سے کم نہیں ہوتی وہ خوشی سے بتاتے ساتھ ہلکا سا مسکرائی

کیسی ٹیم ۔۔۔۔؟ وہ سینجدہ ہوا تھا

ابھی میرے پاس کچھ کنفرم نیوز نہیں ہے ، بس اتنا سنا ہے کہ ہمیں ایک گروہ کو پکڑنا ہے۔ جس کے لیے ایک ٹیم تیار کی جا رہی ہے

چند آرمی کے لڑکے اور لڑکیوں کو ملا کر ایک ٹیم بنائیں گئیں اور پھر کام شروع ہوگا

وہ آرام سے کھاتے ساتھ مزے سے بتا رہی تھی ، وہ بہت خوش تھی ،جب سے وہ آرمی میں گئی تھی

بہت بدل چکی تھی ، جب بھی کوئی روشنی کو اب دیکھتا تو حیران ہوتا چونکہ وہ سچ میں بہت بدل گئی تھی ۔۔۔۔۔

“ جہان ۔۔۔۔۔ تم گھر کب آو گئے ۔۔۔؟ “ دادی اور دادو سب لوگ تمہارا پوچھ رہے تھے ۔

سب بہت فکر کرتے ہیں تمہاری ، تم مجھے یہ بتاؤ تم کراچی میں کیا کر رہے ہو ۔۔؟

روشنی اُسکو خاموشی سے کھاتے دیکھ کوک کا گلاس اٹھاتے از حد سینجدگی سے استفسار کر گئی

“ ڈونٹ ویری ۔۔۔۔۔۔۔ “ روشنی جلدی ہی واپس گھر آؤں گا ، ابھی کچھ کام ہے جو بہت امپوٹڈ ہے ، وہ نظریں چراتے گویا

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

آنٹی ۔۔۔۔۔۔۔۔ رابعہ ہاپنتی گھر میں داخل ہوتے دلنشین کی ماں کو پکار گئی

کیا ہوا رابعہ ۔۔۔۔؟ تم اتنی گھبرائی ہوئی کیوں ہو ۔۔۔۔؟ دلنشین کہاں ہے ۔۔۔؟ زنیب بیگم اُسکو اکیلے دیکھ بار بار دروازے کی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔

آنٹی میں اور دلنشین ساتھ میں کالج سے نکلی تھی ، وہ گھبراتے ہلکاتی آواز میں بولی

وہ ۔۔۔۔۔۔ دوکان تک گئی تھی سینڈوچ لینے ، میں بس اسٹاپ پر کھڑی تھی ، میں نے کتنی دیر تک اُسکا انتظار کیا وہ وہاں نہیں آئی ؛۔

میں نے اُسکو بہت ڈھونڈہ مگر وہ مجھے کہیں نہیں ملی ، رابعہ روتے مشکل سے بول پائی تھی وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ کیا بولے

کی۔۔۔۔۔ کیا مطلب ۔۔۔۔۔۔۔ کہاں ہے میری دلنشین ۔۔۔۔؟ تم نے ٹھیک سے دیکھا نہیں ہوگا ۔۔۔۔

وہ کہاں جائے گئی ۔۔۔؟ زنیب بیگم کا جیسے دل بیٹھنے کو ہوا ،

احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔ ، ابھی زنیب بیگم رابعہ سے سوال کر رہی تھی کہ اپنے بیٹے کو گھر میں داخل ہوتے دیکھ تیزی سے لپکی ؛۔

کیا ہوا امی ۔۔۔۔؟ احمد اپنی ماں کو پریشان دیکھ فکر سے آگے ہوا ۔

بیٹا یہ رابعہ پتا نئیں کیا بولی جا رہی ہے ، میری دلنشین اُسکو نہیں ملی ،میرا دل بیٹھے جا رہا ہے جا میری بیٹی کو گھر واپس لے کر آ ؛۔

وہ اپنے بیٹے کو پکڑتے روتے بولی اُن کا بس نہیں چل رہا تھا کہ ابھی کسی طرح اڑ کر اُسکے پاس پہنچ جاتی ۔۔۔۔۔

“ امی ریلکس ۔۔۔۔۔۔۔” مجھے بات کرنے دیں۔ وہ اپنی ماں کو حوصلہ کرنے کا کہتا رابعہ کی طرف بڑھا ۔۔۔۔۔۔۔

رابعہ نے سب کچھ ا سے ے تک پوری بات بتائی ، احمد فورا ہی گھر سے نکلا تھا ؛۔

جبکے ساتھ ہی اپنے جیجو اُحد کو کال ملائی ،زنیب بیگم روتے وضو کرنے بھاگی تھی ۔

آخر ان کی جوان بیٹی کا معاملہ تھا ، وہ کیسے سکون سے بیٹھ سکتی تھی ، آہستہ آہستہ پورے محلے میں خبر پھیل گئی کہ دلنشین کالج سے غائب ہو گئی؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

آہ ۔۔۔۔۔۔۔۔

دلنشین جو موقعے پر ہی بہوش ہو چکی تھی ، تقربیا سات سے آٹھ گھنٹے بعد ہوش میں آئی تھی ؛۔

وہ خود کے بھاری سر کو اٹھاتے خود کو سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی کہ وہ کہاں ہے ۔۔۔؟

ہاتھ پیر پوری طرح باندھے ہوئے تھے ، اُسکو آہستہ آہستہ سب کچھ جیسے یاد آنا شروع ہوا

کہ وہ رابعہ کے ساتھ گھر جانے والی تھی ، تبھی چند لوفر لوگوں نے اُسکو کھنچتے ویگن میں بند کرتے بہوش کیا ۔۔۔۔۔۔

“ اس ۔۔۔۔۔۔ کا مطلب ۔۔۔۔۔۔ مجھے اغواء کیا گیا ۔۔۔۔؟ “ جیسے ہی پوری طرح سمجھ آئی ، بہتی آنکھوں سے کانپتے آنسووں گرے

وہ ابھی بھی ویگن میں ہی موجود تھی ، وہ چاہ کر بھی ہل نہیں پا رہی تھی ، وہ شیشے سے پار اندھیرہ دیکھ چکی تھی ؛۔

اُسکو شدت سے گھر والوں کی یاد آئی ، نجانے وہ کہاں اُسکو ڈھونڈ پھیر رہے ہونگیں ؛۔

دلنشین چیخنا چاہتی تھی لیکن منہ پر پٹی ہونے کی وجہ سے وہ کچھ بول بھی نہیں پا رہی تھی ۔۔۔۔

یار ۔۔۔۔۔۔۔ فون کر اُس پارٹی کو ۔۔۔۔ پتا کر کب تک اپنا مال لینے آئیں گئیں ۔۔۔؟

آٹھ گھنٹے سے اوپر ہونے والا ہے ، اس لڑکی کو مزید اتنی دیر اس ویگن میں نہیں رکھ سکتے :۔

اگر اس کے ماں باپ پولیس کے پاس چلی گئی ہوئی تو وہ لوگ دھونڈنیں لگ پڑے ہونگیں ۔۔۔

ایک لوفر غنڈہ اپنے ساتھی کے پاس آتے فکر سے بولا ۔۔۔۔ چونکہ اُسکو مزید وہاں ایسے نگرانی نہیں کرنی تھی ؛۔

کیا ہے فون ۔۔۔۔۔۔ وہ پارٹی راستے میں ہے ، پیسے ملتے ہی ہم لوگوں کا کام فارغ ۔۔۔۔

وہ سگریٹ پیتے آرام سے اُسکو بتاتے مزید تھوڑا صبر کرنے کا کہہ گیا ؛۔

ابھی مزید آدھہ گھنٹہ گزرا تھا ، کہ وہ پارٹی جس نے دلنشین کو اغواء کروایا تھا ۔۔۔۔

وہ سامنے آتے ہی کھڑی ہو گئی ، لڑکی کہاں ہے ۔۔۔؟ یہ تقربیا پانچ سے چھ جوان مرد تھے ۔ وہ سامنے لوفر غنڈوں کو دیکھتے آرام سے پوچھ گئے ؛۔

اُس ویگن میں ۔۔۔۔۔ ان لوفر غنڈوں کا باس پیسوں کا بیگ پکڑتے سامنے ویگن کی طرف اشارہ کر گیا ؛۔

لڑکی کو وہاں سے نکال سیدھے اُس گاڑی میں شفیٹ کرو ، سامنے والی پارٹی کا باس اپنے ساتھیوں کو کہتا واپس گاڑی میں جاتے بیٹھا ۔۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے

...............

اگر آپ چاہتے اگلا ایپی کل یا پرسوں تک دوں تو جلدی سے لائکس تین سو سے اوپر کرو ۔ انشااللہ اگلا ایپی جلدی دوں گئی ، 

یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے جس کا ایشو بنا کر تم ہنگامہ کرو،، کہہ تو رہا ہوں مل کر آجانا حیا کے سا

خضر نے حیا کی موجودگی کا پھر بھی لحاظ کرکے معاویہ کو سنجیدگی سے کہا 

"ڈیڈ آپ ان لوگوں کو رشتے سے انکار کردیں،، میں اپنی بہن کی شادی وہاں نہیں ہونے دوں گا۔۔۔ کسی بھی صورت" 

معاویہ نے اپنے لہجے کو کنٹرول میں رکھتے ہوئے خضر سے کہا

"یہ تم بات کس لہجے میں کر رہے ہو، تم میرے باپ نہیں ہو جو مجھے حکم دے رہے ہو کہ میں رشتہ سے انکار کرو اور نہ ہی ابھی میں مرا ہو۔۔۔ فیصلے کے اختیارات میرے ہاتھ میں ہیں سنا تم نے"

خضر بھی اپنی جون میں واپس آیا اور معاویہ کو اسی کے لہجے میں سمجھایا۔۔۔ 

وہاں موجود ناعیمہ حیا اور صنم چپ کرکے ان دونوں کو دیکھ رہی تھیں۔ ۔۔ ناعیمہ اور حیا کے چہروں پر حیرت اور پریشانی تھی جبکہ صنم کی آنکھوں میں نمی۔۔

"ڈیڈ وہ لڑکا صنم کے لحاظ سے ٹھیک نہیں ہے،، آپ پلیز ان لوگوں کو منع کریں"

خضر کو غصے میں دیکھ کر معاویہ نے نرم پڑتے ہوئے کہا۔۔ صنم آنکھوں میں نمی لیے ہوئے معاویہ کو دیکھ رہی تھی

"کیا برائی ہے اس لڑکے میں بتاؤں مجھے، شرابی ہے جواری ہے زانی ہے پہلے سے شادی شدہ ہے یا عمر دار ہے یا کوئی مہلک بیماری کا مریض ہے بتاؤ مجھے۔۔۔۔۔ اچھا خاندان ہے پڑھا لکھا ہے خوش شکل ہے خوش اخلاق ہے چھوٹی فیملی ہے کوئی ذمہ داری نہیں ہے اپنا بزنس ہے اور کیا چاہیے"

خضر نے ہادی کی خامیوں کا پوچھا اور پھر ساتھ ہی اس کی خوبیاں گنوائی جس پر معاویہ اور بھی بھڑک گیا اور ٹیبل پر اپنے دونوں ہاتھ زور سے مار کر گویا ہوا 

"پوری دنیا میں ایک وہی لڑکا نہیں رہے گیا صنم کے لیے اعلی خصوصیات کا حامل۔۔۔۔ ٹھیک ہے آپ نہیں انکار کریں گے اس رشتے سے میں خود جا کر ان لوگوں کو منع کروں گا"

معاویہ نے چیئر سے اٹھتے ہوئے کہا

"معاویہ اصل مسئلہ بتاؤ اس لڑکے کے ساتھ یا اس کے گھر والوں کے ساتھ وجہ کیا ہے آخر۔۔۔ میں ان کو زبان دے چکا ہوں اور زبان دے کر بغیر کسی ٹھوس وجہ کے انکار نہیں کروں گا،،، تمہیں شادی میں شریک ہونا ہے یا نہیں ہونا تمہاری مرضی۔۔۔۔ اگر تم ان لوگوں کے گھر گئے یا کوئی بھی تماشہ تم نے کیا تو پھر تم اپنا حشر دیکھنا"

خضر نے اس کو وارن کرتے ہوئے کہا

"شادی تو نہیں ہوگی،، یہ تو طے ہے"

معاویہ خضر کو دیکھتا ہوا اٹل لہجے میں گویا ہوا اور غضہ بھری نظر صنم پر ڈالی۔۔۔ کرسی کو زور سے لات مار کے وہاں سے سیڑھیاں چڑھتا ہوا اپنے روم میں چلا گیا 

"اس کا دماغ درست کرو ناعیمہ، ورنہ میں بھول جاؤں گا یہ جوان اولاد ہے میری"

خضر بھی ناعیمہ کو بول کر اپنے روم میں جا چکا تھا 

ناعیمہ آج پھر اپنا سر دونوں ہاتھوں میں تھامے ہوئے بیٹھی تھی،، حیا نے ایک نظر صنم کو دیکھا جو آنکھوں کی نمی صاف کرتی ہوئی اٹھی اور اپنے روم میں چلی گئی۔۔۔ حیا اٹھ کر ناعیمہ کے پاس آئی

"آنٹی آپ پریشان مت ہو پلیز"

حیا نے ناعیمہ کو تسلی دیتے ہوئے کہا

"پریشان نہ ہوں تو اور کیا ہو۔۔۔ دیکھا تم نے آج بلاوجہ کا تماشہ لگا کر گیا یہ لڑکا،،، سب کچھ اچھا بھلا چل رہا تھا مگر نہیں جب تک گھر میں فساد برپا نہ ہو سکون تھوڑی نہ ملنا ہے" 

ناعیمہ نے سر اٹھا کر آنسو صاف کرتے ہوئے حیا سے کہا

"اچھا آپ دل مت خراب کریں اپنا۔۔۔ میں معاویہ سے بات کرتی ہوں"

حیا نے ناعیمہ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر تسلی دینے والے انداز میں کہا 

"تم بھی سوچ رہی ہوگی کیسے تماشے ہوتے ہیں ان کے گھر میں"

ناعیمہ نے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا

"نہیں میں سب کچھ نہیں سوچ رہی"

وہ یہ نہیں کہہ سکی کہ جس گھر میں معاویہ مراد جیسی اولاد ہو، وہاں یہ سب نہ ہو تو حیرت کی بات ہے

"آپ جائیے جا کر ریسٹ کریں"

حیا نے ناعیمہ کو اس کے کمرے میں بھیجا اور ساجدہ سے برتن اٹھانے کا کہہ کر اپنے روم میں آگئی

*****

معاویہ بیڈ پر بیٹھا ہوا سگریٹ کے گہرے کش لگا رہا تھا حیا روم میں آئی اور اس کے منہ سے سگریٹ نکال کر ایش ٹرے میں مسلی۔۔۔ اس کی حرکت پر معاویہ نے قہر آلود نظروں سے حیا کو دیکھا،، حیا کو اندازہ نہیں ہوا یہ جرت اس نے کتنے غلط وقت پر کی ہے۔۔۔ معاویہ جو کہ پہلے ہی سلگا ہوا بیٹھا تھا حیا کی حرکت اسے مزید سلگا گئی۔۔ ۔ ۔معاویہ  کھڑا ہوکر حیا کا بازو موڑ کر کمر تک لے گیا جس سے حیا کے منہ سے چیخ نکل گئی

"اٹھاؤ سگریٹ کا ڈبہ اور نکالو اس میں سے سگریٹ"

معاویہ نے غرا کر کہا تکلیف کی وجہ سے حیا نے فورا سگریٹ کا پیکٹ اٹھایا اور اس میں سے ایک سگریٹ نکال کر معاویہ کو تھمائی

"ہاتھ چھوڑا میرا معاویہ پلیز"

حیا نے کراہتے ہوئے کہا

"لائٹر اٹھاو فورا" 

حیا کی بات کو اگنور کر کے اس نے دوسرا آرڈر دیا حیا نے جلدی سے لائیٹر اٹھایا 

"سگریٹ جلاو"

درد سے حیا کی آنکھ میں آنسو آنے لگے۔۔۔۔ اس نے فورا معاویہ کی بات پر عمل کرتے ہوئے لائیٹر کے شعلے سے سگریٹ جلائی۔۔۔۔ سگریٹ کے جلتے ہی معاویہ نے اس کا ہاتھ جھٹکے سے چھوڑا حیا تڑپ کر رہ گئی

"تم سمجھتے کیا ہو اپنے آپ کو جنگلی انسان بہت اچھا ہوا تمہارے ساتھ"

حیا نے دوسرے ہاتھ سے اپنا بازو سہلاتے ہوئے معاویہ کو کہا

"اگر تم چاہتی ہو کہ میں تمہارا حشر نہ بگاڑو یا تو روم سے چلی جاؤ یا پھر اپنا منہ بند رکھو"

معاویہ نے شہادت کی انگلی اٹھا کر حیا کو وارن کرنے والے انداز میں اور خود جاکر صوفے پر بیٹھ کر دوبارہ اسموکنگ کرنے لگا

"ویسے اتنی تکلیف کس بات پر ہو رہی ہے تمہیں جو بلاوجہ میں اچھے خاصے رشتے میں اپنی ٹانگ اڑا رہے ہو۔۔۔ انکل صحیح تو کہہ رہے ہیں ہادی ہر لحاظ سے اچھا ہے صنم خوش رہے گی"

حیا نے اس کو مزید سلگایا

"تم بیچ میں مت بولو حیا، میری بہن کے لئے کیا صحیح ہے کیا صحیح نہیں ہے یہ مجھے اچھی طرح معلوم ہے" معاویہ نے گھورتے ہوئے حیا کو دیکھ کر کہا 

"کیوں نہ بیچ میں بولوں اس گھر کی فرد ہوں میں،، اگر تمہارے دل میں اس بات کو لے کر شک ہے کہ ہادی یہاں رشتہ میری وجہ سے جوڑ رہا ہے تو اپنے دماغ میں آئے ہوئے اس فطور کو دور کر لو وہ اتنا گرا ہوا ہرگز نہیں ہے اور معاویہ مراد تمہاری بہن کے لئے کوئی آسمان سے شہزادہ نہیں اترے گا" 

حیا کی باتیں جلتی پر مزید تیل کا کام کر رہی تھی

"روم سے نکلو" معاویہ نے چیختے ہوئے کہا 

"تم اپنے آپ کو سمجھتے کیا ہو معاویہ،، تم نے مجھے من مانی کر کے بلیک میل کرکے حاصل کیا، جبکہ تمہاری بہن کا عزت سے رشتہ آیا ہے نہ کوئی اس پر جبر کیا جارہا ہے اور نہ ذبردستی،،،، شکر کرو کہ تمہارا کیا ہوا تمہاری بہن کے آگے نہیں آ رہا"

حیا کے بولنے کی دیر تھی معاویہ کی برداشت ختم ہوئی وہ جبڑے بھینچ کر اٹھا حیا کا بازو پکڑ کر اسے روم سے نکالا اور زور سے روم کا دروازہ بند کیا 

"تم نے مجھے روم سے نکالا ہے اب میں تمہیں اپنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دوں گی"

حیا نے بند دروازے کو دیکھتے ہوئے کہا اور سیڑھیاں اترتی ہوئی نیچے چلی گی

*****

معاویہ کو اس بات کا تو اندازہ تھا حیا ٹھیک کہہ رہی ہے ہادی شادی حیا کے لیے نہیں کر رہا وہ صرف اپنے تھپڑ کا بدلہ لینے کے لئے اس کی بہن کو ہتھیار بنا رہا ہے۔۔۔۔ معاویہ نے اپنی دونوں مٹھیاں ضبط سے بند کی ہادی کو اس کی کمزوری کا اچھی طرح اندازہ ہو گیا تھا 

"میں تمہیں چھوڑوں گا نہیں ہادی مسعود"

معاویہ نے بچی ہوئی سگریٹ ایش ٹرے میں مسلتے ہوئے سوچا 

****

"بتاؤ کس نے حال کیا ہے تمہارا کون آیا تھا یہاں پر" ساحر کے ہوش میں آتے ہی اویس شیرازی نے اس سے سوال کیا 

"کوئی چھوٹے موٹے چور اچکا تھا پیسہ لیا مجھے زخمی کر گیا"  

پٹیوں سے جکڑے ہوئے سر اور سوجے ہوئے منہ کے ساتھ ساحر نے بعد بنائی 

بیوقوف سمجھا ہوا ہے تم نے مجھے کل رات تم یہاں پر کسی لڑکی کو لائے تھے اور چوکیدار کو ڈیوٹی سے ہٹایا گھر میں کوئی نوکر بھی موجود نہیں تھا۔۔۔۔ میں نے تمہیں منع کیا تھا نہ پولیس اور میڈیا ایکٹیو ہے تھوڑے دنوں کے لئے اپنی مشکل ترک کرو۔۔۔۔ اس وقت تمہاری ذرا سی غلطی میرے لئے کتنی بڑی مشکل کھڑی کر سکتی ہے اس بات کا اندازہ ہے تمہیں"

اویس شیرازی نے ساحر پر بگڑتے ہوئے کہا 

"جب تک مجھے میرا من پسند کھلونا نہیں ملے گا میں اپنے مشغلے ترک نہیں کروں گا" 

ساحر نے بیڈ پر بیٹھتے ہوئے کہا 

"کیا مطلب ہے تمہارا کس کی بات کر رہے ہو تم"

اویس شیرازی نے نہ سمجھنے والے انداز میں ساحر کو دیکھ کر پوچھا 

"صنم چاہیے مجھے،،، بیوی بنانا ہے اسے"

ساحر نے سنجیدگی سے باپ کو دیکھتے ہوئے کہا

"صنم کون"

اویس شیرازی نے ساحر سے دریافت 

کیا 

"اے ایس پی معاویہ مراد کی بہن اس سے شادی کرنی ہے مجھے"

ساحر نے اویس شیرازی کو دیکھتے ہوئے کہا

_________

"اے۔ایس۔پی معاویہ مراد کی بہن تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہوگیا ساحر، میں اپنے دشمن کی بہن کو اپنے گھر کی عزت بناؤں گا، تم نے سوچ بھی کیسے لیا"

اویس شیرازی کو بیٹے کی بات پر غصہ آیا 

"سوچ لیں ڈیڈی اس میں آپ کا ہی فائدہ ہے،، اس کی بہن ہمارے گھر ہو گی تو وہ ASP ہمارے تابع ہوگا آپ بے خوف ہوکر اپنا کام آسانی سے کروا سکتے ہیں اور مجھے بھی کچھ نئے پرانے حساب چکانے کا موقع ملے گا"

ساحر نے خباثت سے مسکراتے ہوئے اویس شیرازی کو دیکھا 

"ہاں بات میں تو دم ہے تمہاری، ASP ایسے ہی ہمارے قابو میں آسکتا ہے"

اویس شیرازی نے سوچتے ہوئے کہا 

****

"کیا ہوا کل رات کو تو بہت خوش تھیں تم،، آج کیوں میرے صنم کی آنکھوں میں اداسی چھلکتی ہوئی نظر آ رہی ہے،، کہیں ابھی سے تو ٹینشن نہیں ہوگئی میکے چھوڑ کر سسرال جانے کی" ہادی فریش موڈ کے ساتھ صنم کو دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ صنم نہ یونیورسٹی پہنچ کر ہادی کو ارجنٹ ملنے کا کہا تو وہ آفس سے سیدھا یونیورسٹی سے صنم کو ایک کر کے قریب ریسٹورینٹ میں لے آیا 

"ہادی میں بہت پریشان ہوں آج صبح بھائی بھابھی واپس آگئے،، ڈیڈ نے ہمارے رشتے کے بارے میں بھائی کو بتایا تو ان کا ری ایکشن ہمارے رشتے کو لے کر بہت برا تھا،، آپ کو نہیں پتہ ڈیڈ اور بھائی کے درمیان کتنی تلخ کلامی ہوئی ہے۔ ۔۔ بھائی بہت غصے میں ہے،، مجھے بہت ٹینشن ہو رہی ہے"

صنم نے ساری رواداد ہادی کو سنائی صنم کی آنکھوں سے پریشانی صاف جھلکتی ہوئی نظر آ رہی تھی

"واو یعنی سالے صاحب فل ایکشن میں ہیں مزا آئے گا اب تو" 

ہادی نے جیسے اس کی بات کو انجوائے کرتے ہوئے مسکرا کر کہا 

"آپ مسکرا رہے ہیں ہادی اور یہاں میری جان پر بنی ہوئی ہے آپ کو احساس نہیں ہے ہمارے رشتے کو لے کر ہمارے گھر میں کتنی ٹینشن کا ماحول ہوگیا ہے" صنم کو رونا آیا تو ہادی کی مسکراہٹ سمٹی اس نے ٹشو لے کر صنم کی طرف بڑھایا 

"یہاں پبلک پلیس میں میں تمہارے آنسو صاف نہیں کرسکتا یہ لو صنم آنسو صاف کرو اور یہاں دیکھو میری طرف"

ہادی نے ٹیبل پر رکھا ہوا صنم کا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا 

"تمہیں ٹینشن لینے کی ضرورت نہیں ہے،، معاویہ ایسا کچھ نہیں کرے گا بس مجھے تمہارا ساتھ چاہیے، تم میرے ساتھ ہوگی تو کوئی کچھ بھی نہیں کرسکتا اوکے" ہادی نے صنم کو یقین دلایاتے ہوئے کہا 

**** 

شام میں زین اور حور معاویہ اور حیا سے ملنے آئے خضر اور ناعیمہ بھی ہال میں موجود تھے۔۔۔ ناعیمہ نے ساجدہ سے کہہ کر معاویہ کو روم سے بلوایا تو وہ بھی آگیا،، زین اور حور سے مل کر وہی ان کے درمیان صوفے پر بیٹھ گیا۔۔۔ حیا کو روم سے نکالنے کے بعد وہ تب سے دوبارہ روم میں نہیں آئی تھی ابھی بھی وہ زین اور حور کے بیچ میں زین سے چپکی ہوئی بیٹھی تھی اور معاویہ کو کھا جانے والی خونخوار نظروں سے گھور رہی تھی،،، معاویہ نے ایک نظر اس کی چہرے پر ڈالی پھر زین سے باتوں میں لگ گیا۔۔۔

زین اور حور کے آجانے سے صبح کی تلخی کا اثر زائل ہوا سب باتوں میں مصروف ہوگے جب ان دونوں نے اجازت لینی چاہی تو حیا بول پڑی 

"رکیئے بابا میں بھی پیکنگ کرلیتی ہوں آپ کے ساتھ ہی جاوگی آپ کو اور مما کو بہت مس کیا میں نے۔۔۔ انکل میں چلی جاؤ نا"

حیا نے زین کو بولتے ہوئے معصومیت سے خضر کی طرف دیکھ کر اجازت لی 

"بیٹا یہ بھی کوئی پوچھنے والی بات ہے ویسے بھی مری جانے سے پہلے پروگرام بن رہا تھا حیا کا تمہاری طرف جاو پیکنگ کرلو"

حیا کے ساتھ ہی زین اور حور بھی خوش ہوگئے 

"ایک منٹ آج ہی ارسل کی کال آئی تھی اس نے ہمیں کل ڈنر پر انوائٹ کیا ہے،، کل تو اس کے گھر دعوت ہے ہم دونوں کی"

معاویہ نے خضر کی اجازت پر اسے جاتا ہوا دیکھ کر ایک دم بولا حیا اس کو دیکھ کر غصے میں کھولتی رہ گئی

"کوئی بات نہیں ارسل سے ایکسکیوز کرلو، حیا مس کر رہی ہے زین اور حور کو"

خضر نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے بولا   

"ارے کوئی بات نہیں حیا پھر آجائے گی،، معاویہ حیا کو اس ویگ اینڈ پر چھوڑ دینا ہمارے پاس"

زین نے منہ بناتی حیا کی شولڈر کے گرد ہاتھ رکھ کر پیار سے حیا کو دیکھا پھر معاویہ کو کہا 

"جی انکل اگر ارسل کے ہاں نہیں جانا ہوتا تو حیا ضرور چلی جاتی۔ ۔۔۔ اس کا پروگرام میں پہلی بھی کینسل کرچکا ہوں تو ابھی بھی مجھے مناسب نہیں لگ رہا دوبارہ منع کرتے ہوئے"

معاویہ نے مزید وضاحت دے کر زین کو مطمئن کیا 

"نہیں ضرورت بھی نہیں ہے پروگرام کینسل کرنے کی یہی دن ہوتے ہیں گھومنے پھرنے کے،،، حیا کو دیکھ لیا یہی بہت ہے،، ویک اینڈ پر تم بھی آنا ہے بلکہ خضر بھائی ناعیمہ بھابھی آپ سب آئیے گا ہماری طرف" 

حور نے حیا کو پیار کرتے ہوئے کہا اور سب کو اپنے گھر مدعو کیا 

"ہاں ضرور اب تو آنا جانا لگا رہے گا ہم ضرور آئیں گے"

ناعیمہ نے خوش دلی سے دعوت قبول کرتے ہوئے کہا 

زین اور حور چلے گئے تو حیا کو مزید غصہ آیا 

"اب تیار ہو جاؤ تمہارے ساتھ کیا کرتی ہوں"

حیا سوچتے ہوئے وہی صوفے پر بیٹھ گئی۔۔۔۔ معاویہ اس کے تپے ہوئے چہرے پر ایک نظر ڈال کر کار کی کیز لے کر باہر نکل گیا 

****

رات کا کھانا خاموشی سے کھایا گیا معاویہ بھی واپس آگیا تھا۔۔ اس نے ٹیبل پر سب کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا خضر نے بھی کوئی خاص بات نہیں کی کھانے کے بعد معاویہ کے موبائل پر ڈی۔ایس پی افتخار کی کال آئی تو وہ لان کی طرف آگیا 

"سر اویس شیرازی کے گھر سے ہمیں کچھ ایسے ایویڈنس ملے ہیں جس سے اویس شیرازی کے علاوہ بھی دوسرے کچھ ایسے چھپے ہوئے نام ہیں جو منظر عام پر آسکتے ہیں۔۔۔ میں ایک دو دن میں آپ کو پوری رپورٹ تیار کرکے انفارم کرتا ہوں"

"گڈ جاب معاویہ مجھے تم سے یہی امید تھی۔۔۔ دو دن کا وقت ہے تمہارے پاس پوری رپورٹ تیار کرو۔ ۔۔۔ جب تک میں اوپر کمشنر صاحب کو تفصیلات سے اگاہ کرتا ہوں"  

ڈی۔ایس۔پی افتخار سے بات کرکے وہ اپنے بیڈ روم میں پہنچا

روم میں پہنچ کر وہ بیڈ پر لیٹا اس نے ہاتھ غیر ارادی طور پر اپنے برابر والے تکیہ پر رکھا۔ ۔۔  جیسے ہی تکیہ اٹھا کر دیکھا پہلے تو وہ چونکا پھر کچھ سوچ کر اس کے چہرے پر مسکراہٹ آئی۔۔۔۔ یہ پہلی مسکراہٹ تھی جو پورے دن میں اس کے چہرے آئی تھی پھر گردن موڑ کر اس نے چہرے کا رخ ڈریسنگ روم کی طرف کیا جہاں کی لائٹ آن تھی یعنی حیا ڈریسنگ روم کے اندر تھی.

"شیرنی"

زیر لب بڑبڑا کر وہ دوبارہ اپنے تکیہ پر لیٹ گیا۔۔۔۔ تھوڑی دیر میں ڈریسنگ روم کا دروازہ کھلا تو حیا باہر آئی معاویہ کی بے ساختہ نظر حیا پر گئی،،، وہ اسے اگنور کرکے ڈریسر کی طرف آئی اور ہاتھ میں باڈی لوشن کی بوتل لے کر بیڈ پر آئی ریڈ کلر کی سیولیس نائٹی میں وہ بجلیاں گراتی ہوئی بیڈ کے قریب آئی۔۔۔۔ معاویہ نے ابرو اچکا کر امپریس ہونے والے اسٹائل میں اس کو دیکھا،،، وہ ایک ادا سے بیڈ پر بیٹھ گئی اور نزاکت سے اپنے دونوں پاؤں اوپر کیے۔۔۔ تھوڑی سی نائیٹی پاوں سے اوپر سرکائی تو گوری گوری پنڈلیاں نمایاں ہوئی،،، معاویہ جو کہ لیٹا ہوا تھا ایک کہنی بل اٹھ کر بیٹھ گیا اور لائیو شو بڑے انہماک سے دیکھنے لگا حیا بڑی نزاکت سے لوشن سے اپنے پاوں پر مساج کر رہی تھی اور معاویہ اس کے ہاتھوں کی حرکت کو غور سے دیکھ رہا تھا حیا نے کن اکھیوں سے معاویہ کو دیکھا فورا نائٹی نیچے کی۔۔۔۔ اب وہی عمل باری باری اپنے دونوں بازو پر دہرانے لگی۔۔۔۔ معاویہ مسکراہٹ دبا کر کسک کر اس کے قریب آیا اس کی کمر تک آتے کھلے بالوں کو دیکھ کر آہستہ سے اس کے بال شولڈر پر ایک سائیڈ پر کیے نائٹی کا پیچھے کا گلا کافی ڈیپ تھا

"بےبی اتنا ظلم کیوں اپنے دو ٹکے کے پولیس والے پر،، یہ غریب انسان تو پہلے ہی تمہاری اداوں کا گھائل ہے پھر اتنا تڑپانے کا مطلب"

معاویہ نے اپنے ہونٹ اسکی کمر پر رکھتے ہوئے کہا۔۔۔ حیا نے ایک جھٹکے سے بال پیچھے کیے

"پیچھے ہٹ کر بیٹھو"

حیا مغرورانہ انداز میں گویا ہوئی

"اب پیچھے ہٹنے کے قابل کہاں چھوڑا ہے تم نے"

وہ حیا کے سامنے آیا اور اسکے اوپر جھکنے لگا۔۔۔ حیا نے اس کے سینے پر اپنی شہادت کی انگلی رکھ کر اسے پیچھے کیا 

"ایک منٹ تم نے آج مجھے اپنے بیڈ روم سے ہاتھ پکڑ کر باہر نکالا تھا"

حیا نے اس کو دوپہر والا قصہ یاد دلایا 

"بیڈروم سے ہی نکالا تھا دل کے روم سے تھوڑی"

وہ حیا کی انگلی اپنے سینے سے ہٹا کر انگلی کو چومتا ہوا اپنے ہونٹ حیا کے ہونٹوں کے قریب لایا۔۔۔۔ حیا نے دوبارہ اس کے ہونٹوں پر اپنی انگلی رکھ کر اسے پیچھے کیا

"تم نے جب مجھے روم سے نکالا تو مجھے بہت برا لگا۔۔۔ اب تم دونوں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگو"

حیا اس سے فاصلہ قائم کرکے بیٹھی اور بہت معصومانہ انداز میں اس سے معافی مانگنے کی فرمائش کی

"اووووو تو اب سمجھا یہ جذباتی مار دوپہر والی بات کا بدلہ ہے انٹرسٹنگ یار"

معاویہ آب مسکرا کر حیا کو دیکھ رہا تھا جس پر حیا تپ گئی

"میں سونے لگی ہوں لائٹ بند کرو"

حیا کے فیس ایکسپریشن ایک دم سخت ہوئے اس نے کمفرٹر اوڑھنے کے لئے آگے ہاتھ بڑھایا 

"ارے جانم رکو تو اتنی محنت کی ہے تو معافی نہیں منگواؤ گی چلو ڈیل کرتے ہیں۔۔۔ مجھے اپنے گھٹنوں پر ٹیک کر میرا مطلب ہے جب میں معافی مانگوں گا تو یقینا تمہارا بدلہ پورا ہو گا۔۔۔۔ لیکن میرے معافی مانگنے کے بدلے مجھے بھی کچھ چاہیے ہوگا"

معاویہ نے اس کے نازک سے سراپے پر بھرپور نظر ڈال کر کہا 

"معافی ہاتھ جوڑ کر مانگو گے"

حیا ان دوبارہ مغرورانہ انداز اپناتے ہوئے کہا معاویہ اس کی ادا پر دوبارہ مسکرایا

"اگر میں نے تمہارا کہا ہوا پورا کیا تو تم مجھے بدلے میں کس کرو گی یہاں" معاویہ نے اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھتے ہوئے کہا

"اور اپنی شرط جیتنے کے بعد اگر تم کس کرنے سے مکر گئی۔۔۔۔ پھر جو میں کروں گا وہ کس سے تھوڑا سا زیادہ ہوگا" 

معاویہ کی آنکھوں میں ناچتی شرارت کو اگنور کر کے حیا نے آنکھیں اوپر گمائیں

"ہاتھ جوڑ کے معافی مانگو"

حیا نے اب بیزاری سے کھڑی میں ٹائم دیکھتے ہوئے کہا 

معاویہ نے اس کے دونوں ہاتھ تھام کر ان کو معافی مانگنے والے اسٹائل میں ملایا 

"آئی ایم ریلی ویری سوری بےبی میں دوپہر والی رویہ کے لیے تم سے ہاتھ جوڑ کر معافی چاہتا ہوں"

"میرے نہیں اپنے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگو"

حیا نے اس سے اپنے ہاتھ چھڑا کر گھورتے ہوئے کہا

"یہ غلط ہے تم نے کہا تھا ہاتھ جوڑ کر معافی مانگو، یہ نہیں کہا کس کے ہاتھ جوڑ کر۔۔۔ ۔ اب میں نے اپنا کیا پورا کیا اب تمہاری باری ہے جانم" 

کہنے کے ساتھ ہی معاویہ بیڈ پر گرنے کے انداز میں لیٹا اور حیا کا ہاتھ کھینچ کر اسے اپنے اوپر گرایا

"کس می"

وہ حیا کے ہونٹوں کو دیکھ کر سنجیدگی سے کہنے لگا

"یہ فاؤل ہے میں نے تمہیں تمہارے ہاتھ جوڑنے کے لیے کہا تھا"

حیا کو غصہ آیا وہ اپنا آپ چھڑاتے ہوئے بولی

"پر معاویہ مراد نے تو آج تک کسی کے آگے اپنے ہاتھ نہیں جوڑے"

معاویہ نے کہتے ہوئے کروٹ لی۔۔۔ اب حیا نیچے تھی معاویہ اسکے اوپر جھکا ہوا تھا

"اب بتاؤ کس کرو گی یا نہیں"

معاویہ نے سنجیدگی سے حیا سے پوچھا

"بالکل بھی نہیں"

حیا نے کہنے کے ساتھ ہی اپنا ہاتھ تکیے کے نیچے ڈال کر پیپر اسپرے (کالی مرچ کا اسپرے) نکالنا چاہا

جو کہ اس کو نہیں مل رہا تھا 

معاویہ نے اس کی گردن پر اپنے ہونٹ رکھتے ہوئے اس کے شولڈر پر نائٹی کا ربن کھینچا۔۔۔۔ حیا نے جلدی سے دوسرے تکیے کے نیچے ہاتھ سے اسپرے ٹٹولہ مگر وہ وہاں بھی موجود نہیں تھا۔۔

حیا کا پلان بھی یہی تھا کہ آج وہ معاویہ سے ہاتھ جوڑ کر اپنے سامنے معافی منگوائے گی اس کے بعد اگر اس نے کوئی لمٹ کراس کرنے کی کوشش کی تو ہتھیار کے طور پر اس نے پیپر اسپرے پہلے ہی تکیہ کے نیچے چھپا دیا تھا مگر اس کے پلان میں کچھ گڑبڑ ہوئی دوسری طرف معاویہ کی جسارتیں بڑھتی گئی

"معاویہ پیچھے ہٹو پلیز"

حیا کے تڑپ کے کہنے پر معاویہ نے اپنا سر اٹھایا اور اپنے ٹراوزر کی پاکٹ سے اسپرے نکالا

"کیا ہوا بےبی کہیں یہ تو نہیں ڈھونڈ رہی تھی" 

معاویہ نے مسکراہٹ دبا کر پیپر اسپرے اس کی آنکھوں کے آگے لہرایا۔۔۔۔۔ حیا شاک کی کیفیت میں رہ گئی

"یہ تمہارے پاس کیسے"

حیا نے حلق سے تھوک نگلتے ہوئے کہا۔۔۔ جیسے ہی اس کے ہاتھ سے اسپری کی بوتل جھپٹنی چاہی۔۔۔ معاویہ نے اتنی ہی پھرتی سے اسپرے کی بوتل دور  پھینکی 

"تو مسز معاویہ مراد،،، میں آج آپ کے حسن کو خراج پیش کرسکتا ہوں۔۔۔۔ اگر آپ کی اجازت ہو تو"

وہ اب اس کے دوسرے شولڈر کے ربن پر اپنی انگلی اٹھکا کر پوچھ رہا تھا جو زرا سے کھینچنے پر کھل جاتا 

"نہیں معاویہ پلیز" حیا اب رو دینے والی ہوئی

"جب حوصلے کم ہو تو اتنی بڑی بڑی جراتیں نہیں کرنی چاہیے مہنگی بھی پڑھ سکتی ہیں"

اب وہ نرمی سے سمجھاتا ہوا اس کے آنسو صاف کرنے لگا

"جاو جاکر چینج کر کے آو"

معاویہ اپنی جگہ پر لیٹتا ہوا بولا۔۔۔۔ وہ اٹھ کر ڈریسنگ روم کی طرف بھاگی۔ ۔۔ اور کافی دیر بعد باہر آئی جب اسے یقین ہوگیا کہ وہ سوگیا ہے 

_________

آج ہادی آفس کے

لیے لیٹ ہوگیا تھا بلال صبح ہی نکل چکا تھا ہادی اپنی کار آفس کے پارکنگ ایریا میں کھڑی کر کے باہر نکلا تو سامنے سے معاویہ آتا دکھائی دیا وہ چہرے پر غصہ لیے اسی کی طرف بڑھ رہا تھا۔۔۔۔۔ ہادی نے اس کو دیکھ کر سر جھٹکا اور اپنے قدم آگے بڑھائے دونوں آمنے سامنے کھڑے ہوئے 

"میں نے تم سے کہا تھا نہ کہ میری بہن سے دور رہنا شاید تم نے میری بات کو سیریس نہیں لیا" معاویہ نے ہادی کے سامنے آتے ہیں کڑے تیوروں کے ساتھ سنجیدگی سے ہادی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا 

"یار تمہارا پروبلم کیا ہے میں جس لڑکی سے شادی کے لئے سیریس ہوتا ہوں،،، تو بالکل ہی سیریس ہو جاتے ہو" ہادی نے اس کی سنجیدہ بات کو مذاق کر دیتے ہوئے کہا۔۔۔۔ اس کی بات معاویہ کے غصے کو مزید ہوا دی گئی معاویہ نے اس کا گریبان پکڑنا چاہا۔۔۔۔ ہادی نے اس کا ارادہ بھانپ کر اس کے دونوں ہاتھ جھٹکے

"ابھی تمہاری پہلی غلطی کے کھاتے نہیں کھلے تم دوسری غلطی کرنے چلے ہو.. بہت سوچ سمجھ کر میرے گریبان پر ہاتھ ڈالنا معاویہ مراد... کہیں تمہیں تمہاری غلطیاں.. بہن کی صورت بہت زیادہ مہنگی نہ پڑجائیں" اب کے ہادی کے انداز میں مذاق کا شائبہ تک نہ تھا 

"دیکھو ہادی میری بہن کا سارے معاملے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے وہ بہت معصوم ہے... اس کو اپنے اور میرے بیچ میں مت لاو... تمہیں جو بھی کوئی پرخاش ہے مجھ سے ہے، تو مردوں کی طرح مجھ سے بدلہ لو"

معاویہ نے اپنے غصے کو ضبط کرتے ہوئے سنجیدگی سے ہادی سے کہا 

"اے۔ایس۔پی معاویہ مراد میں تمہاری بہن کو بیچ میں نہیں لایا بیچ میں آنے کی تمہاری پرانی عادت ہے.... پہلے تم میرے اور حیا کے بیچ میں آئے... اب تم میرے اور صنم کے بیچ میں آرہے ہو اور وہ کہاوت تو تم نے سنی ہوگی every thing is fair love and war تم نے اپنا پیار حاصل کرنے کے لئے جو تمہیں ٹھیک لگا وہ تم نے کیا اب میری باری ہے لیکن فرق صرف اتنا تھا کہ تم نے پیار کے لئے سب کچھ کیا جبکہ میں جو کروں گا وہ صرف انتقام ہوگا.... اسے میری طرف سے جنگ کا سمجھنا تم نے ایک تھپڑ میرے منہ پر مارا تھا نہ اب تم ساری زندگی اس بات کے لئے پچھتاتے رہو گے"

ہادی نے اس کو بولا تو معاویہ لب بینچ کر رہ گیا 

"اگر تم نے صنم کو کسی بھی طرح کا نقصان پہنچایا یا میری بہن کو کوئی بھی تکلیف دینے کا سبب بنے تو میں تمہیں زندہ نہیں چھوڑوں گا ہادی مسعود،، یہ تم اچھی طرح جان لو تمہاری بھلائی اسی میں ہے کہ خود اپنے قدم پیچھے ہٹا ورنہ اپنی بربادی کا تماشہ دیکھنے کے لیے تیار ہو جاؤ" معاویہ نے سنجیدگی سے اس کو وارن کیا

"یہ پولیس کی وردی پہن کر تم اپنی غنڈہ گردی مجھ پر نہیں دکھا سکتے۔۔۔ ڈرتا نہیں ہوں میں معاویہ تم سے اور آج میری بات یاد رکھنا تم اپنی بہن کی آنکھوں میں جب جب آنسو دیکھو گے تمہیں میں یاد آوں گا۔۔۔ یہاں میرے سامنے کھڑے ہوکر وقت ضائع نہیں کرو جا کر اپنی بہن کو بچانے کی تدبیر سوچو" 

ہادی کے جملوں پر معاویہ کا دل چاہا کہ وہ اپنی پسٹل نکال کر اسی وقت اس کو سوٹ کردے اس نے ضبط سے اپنی مٹھیاں بند کی

"تم دیکھنا اب میں تمہارے ساتھ کیا کرتا ہوں"

معاویہ کہتا ہوا وہاں رکا نہیں بلکہ وہاں سے چلا گیا 

"نہیں معاویہ مراد اب تم دیکھنا میں تمہارے ساتھ کیا کرتا ہوں"

اس نے معاویہ کو جاتا ہوا دیکھ کر کہا اور اپنی پاکٹ سے موبائل نکال کر صنم کا نمبر ملایا 

****

معاویہ اپنی کار کی طرف آیا بیٹھ کر کار اسٹارٹ کردی 

"کچھ نہ کچھ اس ہادی کا کرنا پڑے گا بہت جلد۔۔۔ مگر اس سے پہلے واقعی صنم کے لئے سوچنا ضروری ہے"

ڈرائیو کرتے ہوئے معاویہ نے سوچا اور پاکٹ سے اپنا موبائل نکال کر صنم کا نمبر ملایا مگر نمبر بزی تھا معاویہ نے اپنا سر جھٹکا اور کار کا رخ یونیورسٹی کی طرف کیا ویسے ہی معاویہ کا موبائل بجنے لگا

"اے۔ایس۔پی معاویہ مراد اسپیکنگ"

ڈی ایس پی افتخار کا نمبر دے کر معاویہ نے کہا 

"ہاں معاویہ اویس شیرازی کے خلاف جو بھی ایویڈنس تمہارے پاس ہے اس کے متعلق ڈسکس کرنا ہے فوری ہیڈکوارٹر آکر رپورٹ کروں"

ڈی۔ایس۔پی افتخار نے معاویہ کو فوری آنے کا کہا 

"سر بالکل اس وقت میرا مطلب ہے میں نے کل کہا تھا میں دو دن کے اندر" 

معاویہ نے کہنا چاہا  

"اے۔ایس۔پی معاویہ مراد آپ اس وقت آن ڈیوٹی ہیں اور آدھے گھنٹے کے اندر ہیڈ کوارٹر میں رپورٹ کر رہے ہیں۔۔ انڈرسٹینڈ"

ڈی۔ایس۔پی افتخار نے دوبارہ اپنی بات دہرائی 

"یس سر"

معاویہ نے اپنی گاڑی کا رخ دوسری طرف موڑتے ہوئے کال ڈسکنیکٹ کی 

****

کل رات معاویہ کی بڑھتی ہوئی جسارتیں اسے اچھا خاصہ شرمندہ کر گئی

"پتہ نہیں کیا سوچ رہا ہوگا فضول میں میرے بارے میں۔ ۔۔بلاوجہ میں واہیات سی نائٹی پہن لی تھی میں نے بھی۔۔۔ کچھ نہ کرکے بھی کیا کچھ کرگیا دو ٹکے کا پولیس والا" 

وہ لان میں ٹہلتے ہوئے سوچ رہی تھی اور رات کا منظر سوچ کر ایک بار پھر اس کا چہرہ شرم سے لال ہونے لگا 

کل رات جب اسے یقین ہو گیا کہ معاویہ سوگیا ہے تو وہ ڈریسنگ روم سے باہر نکلی۔۔۔صبح بھی وہ معاویہ کے جاگنے سے پہلے روم سے باہر نکل گئی۔۔۔ ناشتے کی ٹیبل پر بھی اس نے پوری کوشش کری کہ وہ معاویہ سے نظر نہ ملائے

وہ چہل قدمی کرتے ہوئے لان کے بیک سائیڈ پر آئی اس کی نظر سامنے درخت پرگئی تو غور سے دیکھنے لگی۔۔۔ کسی کام سے باہر آتی ساجدہ نے پکارا تو چونکی

"یہاں کیا کر رہی ہیں حیا بی بی آپ"  ساجدہ نے اسے دیکھ کر کہا 

"کچھ نہیں ایسے ہی بور ہو رہی تھی تو یہاں آگئی۔۔۔ وہ کیا ہے ساجدہ"

حیا نے درخت کے اوپر ہاتھ کے اشارہ سے پوچھا

"ارے یہ تو شہد کی مکھیوں کا چھتہ ہے۔۔۔ کتنی دفعہ غفار (مالی) سے کہا اس کو صاف کرو مگر وہ سنتا ہی نہیں"

ساجدہ اپنی ہی دھن میں اسے بتائے جا رہی تھی اور حیا کی نظر اپنے سامنے بیڈ روم کی کھڑکی پر پڑی تو شرارتی سی مسکراہٹ اس کے چہرے پر رقص کرنے لگی 

"کل رات معاویہ مراد نے شیرنی کو لال پیلا کیا تھا۔۔۔ آج رات لال پیلا ہونے کی باری تمہاری ہے دو ٹکے کے پولیس والے" حیا نے مسکراتے ہوئے سوچا 

"ساجدہ ایسا کرو غفار کو بھیجو مجھے کچھ چیزیں منگوانی ہیں اور گھر میں کتنے گیسٹ روم ہیں"

حیا نے ساجدہ سے پوچھا 

"دو ہیں حیا بی بی کیوں کوئی مہمان آنے والا ہے" 

"ہاں میری دوست آنے والی ہے تم ایسا کرو ایک گیسٹ روم کی صفائی کر دو۔۔۔ صاف بیڈ کور بچاؤ اور کمفرٹر رکھ دو"

حیا نے ساجدہ کو کہا 

*****

"ہادی بتا بھی دیں ہم کہاں جا رہے ہیں"

صنم نے ہادی سے تیسری بار پوچھا وہ ہر بار صنم کو ٹال کر اس سے کوئی دوسری بات کرنے لگ جاتا۔۔۔

آج اس کی بہت امپورٹنٹ کلاس تھی مگر ہادی نے اسے صرف کرکے یونیورسٹی سے باہر آنے کو کہا نہ چاہنے کے باوجود صنم اس کی ناراضگی کے ڈر سے اپنی امپورٹنڈ کلاس مس کر کے اس سے ملنے کے لئے آئی 

"تو یعنی آپ نہیں بتانے والے کہ ہم کہاں جا رہے ہیں"

آنکھوں میں ناراضگی کا تاثر لیے صنم نے ایک دفعہ اور پوچھا 

"تمہیں اغوا کرکے لے جا رہا ہوں"

ہادی نے صنم کا ہاتھ تھامتے ہوئے اسٹیرنگ پر رکھا اور اس کی بات کا جواب دیا پھر اس کو دیکھ کر مسکرایا 

"ہادی آپ کو پتہ ہے کتنا امپورٹنٹ لیکچر تھا جو میں مس کر کے آئی" 

صنم نے نفی میں گردن ہلاتے ہوئے کہا 

"مجھ سے زیادہ امپورٹنٹ ہے۔۔۔ جبکہ مجھ سے زیادہ امپورٹنٹ اب تمہارے لئے کچھ بھی نہیں ہونا چاہیے"

ہادی نے جتاتی ہوئی نظروں سے اس کو دیکھا 

"آپ سے زیادہ امپورٹنٹ تو کچھ بھی نہیں ہے ہادی مگر اس طرح میں فیل ہو جاؤں گی" صنم نے گھور کر ہادی سے کہا 

"کوئی بات نہیں دوبارہ محنت کر لینا لیکن اگر آج میں فیل ہوگیا تو دوبارہ محنت کرنے کا موقع نہ ملے شاید"

ہادی نے ایک فلیٹ کے آگے گاڑی روکتے ہوئے کہا 

"کیا مطلب آپ کیسے فیل ہو گے" صنم نے اس کو دیکھتے ہوئے پوچھا 

"باہر نکلو پھر سمجھاتا ہوں"

ہادی نے اپنی سائیڈ کا دروازہ کھول کر صنم سے کہا.

اجاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Mera Dil Hai Lapata Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Mera Dila Hai Lapata written by Madiha Shah . Mera Dil Hai Lapata by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages