Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 43 to 44 Episode - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Sunday 25 June 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 43 to 44 Episode

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel  New Novel 43 to 44 Episode

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 43 to 44

Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

حیا مجھ پر یقین رکھو، میں تمہیں کچھ نہیں ہونے دوں گا،، یہاں دیکھو۔۔۔ بھروسہ ہے نہ تمہیں مجھ پر"

وہ آہستہ آواز میں تسلی دیتا ہوا حیا سے پوچھ رہا تھا حیا نے روتے ہوئے سر اثبات میں ہلایا

"اب جیسا میں کہوں گا تم ویسا کرو گی۔۔ مانو گی نہ میری بات"

معاویہ کے پوچھنے پر حیا نے روتے ہوئے ایک دفعہ پھر سر ہلا کر اقرار کیا 

"گڈ"

معاویہ نے کہنے کے ساتھ ہی حیا کی طرف کا دروازہ کھول دیا

دروازہ کھولنے کی دیر تھی ایک بار پھر گولیوں کی برسات شروع ہوگئی

حیا زور زور سے رونے لگی، معاویہ نے اس کے سر پر اپنا ہاتھ رکھا

"ریلیکس کچھ نہیں ہوا آیا یہاں دیکھو میری طرف"

معاویہ اسے بچوں کی طرح بہلا رہا تھا   

دروازہ کھولنے سے معاویہ نے یہ دیکھا سامنے روڈ پر دو قدم کے فاصلے پر ہیں جنگل ہے 

"حیا جب میں اشارہ کروں گا تمہیں فورا گاڑی سے نکل کر بھاگنا ہے بغیر دیر لگاۓ تم پیچھے مڑ کے ہرگز نہیں دیکھو گی اور تیزی سے بھاگتے ہوئے اس سے طرف جاوگی"

معاویہ نے جنگل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے پوری بات سمجھائی

"نہیں معاویہ میں تمہارے بغیر کیسے جاسکتی ہوں میں کہیں نہیں جا رہی"

حیا نے زور زور سے نفی میں سر ہلانا شروع کردیا 

"تم نے ابھی پرامس کیا تھا تم میری بات مانو گی۔۔۔ حیا پلیز اس وقت ہمارے پاس وقت نہیں ہے تم ویسا ہی کروگی جیسا میں کہہ رہا ہوں۔۔۔ بتاؤ مانو گی ناں میری بات" معاویہ نے دوبارہ حیا سے پوچھا حیا نے روتے ہوئے سر اقرار میں ہلایا

"گڈ اب ریڈی رہو"

معاویہ نے اسمائل دے کر اس کے گال تھپتھائے

"اور ایک بات اور میں تم سے محبت کرنا کبھی بھی نہیں چھوڑ سکتا"

معاویہ نے اس کے ماتھے پر اپنے لب رکھتے ہوئے کہا 

معاویہ نے اپنی پوزیشن سنبھالی ریوالور والے ہاتھ کو ہلکا سا اوپر کیا لگاتار تین سے چار فائر اس نے سامنے گاڑی پر کیے 

"حیا گو"

فائر کرنے کے ساتھ ہی سب نیچے بیٹھ گئے حیا گاڑی سے نکل کر معاویہ کی ہدایت پر عمل کرتی ہوئی تیز بھاگ کر جنگل میں گم ہو گئی۔۔۔۔ وہ اپنی رفتار سے بہت زیادہ تیز بھاگی تھی

"اس طرف لڑکی بھاگی ہے تم اس کے پیچھے جاؤ"

معاویہ کو آواز سنائی دی۔۔۔ گاڑی کا دروازہ کھولے ہونے کی وجہ سے ایک آدمی جنگل کی طرف بھاگتا ہوا نظر آیا معاویہ نے ریوالور سے اس کا نشانہ لیا گولی اس کی کمر پر لگی اور وہ نیچے گر گیا۔۔۔ معاویہ نے فورا گاڑی کا دروازہ بند کیا ایک دفعہ پھر ان لوگوں نے معاویہ کی گاڑی پر گولیوں کی بوچھاڑ شروع کردی۔۔

****

حیا بہت تز بھاگے جارہی تھی سینڈل پہننے کی وجہ سے اس سے بھاگا نہیں جا رہا تھا مگر اپنے پیچھے آتی گولی کی آواز نے اس کے قدم سست نہیں پڑنے دیئے،، مگر نیچے پڑے پتھر سے وہ بری طرح لڑکھڑا کر گری مگر اس پر دہشت اتنی سوار تھی کہ اس نے سینڈل اتار کر دوبارہ بھاگنا شروع کردیا اس کا سانس پھولنے لگا ہر طرف اندھیرا بڑے بڑے در ہر طرف جھاڑیاں اسے راستہ سمجھ نہیں آرہا تھا ایک بڑے سے درخت آڑھ میں وہ چھپ کر بیٹھ گئی اور اپنا پھولا ہوا تنفس بحال کرنے لگی۔۔۔۔ ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ ایک دفعہ پھر دور کہیں سے گولیوں کی آواز آنے لگی

"معاویہ"

اس کا دل بند ہونے لگا 

"نہیں نہیں معاویہ پلیز"

معاویہ کو لے کر اس کے دل میں برے برے خیالات آنے لگے اس کا دل ڈوبنے لگا 

"حیا مجھ پر یقین کرو میں تمہیں کچھ بھی نہیں ہونے دوں گا"

تھوڑی دیر پہلے بولا گیا معاویہ کا جملہ یاد کر کے وہ دوبارہ رونے لگی چند منٹ اور گزرے اسے تیز جوتوں کی آواز سنائی دی یعنی کوئی بھاگتا ہوا اس کی طرف آ رہا تھا وہ خوف سے کانپنے اس کا کلچ جس میں موبائل تھا وہ گاڑی میں ہی رہ گیا تھا وہ ابھی کچھ سوچ بھی نہیں پائی تھی جب اس کے کندھے پر کسی نے اپنا بھاری ہاتھ رکھا اس سے پہلے اس کے منہ سے چیخ نکلتی کسی نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا 

***

حیا کو گاڑی سے نکالنے کے بعد اسے تھوڑا ہے اطمینان ہوا اس نے ریوالور چیک کیا تو صرف ایک گولی بچی تھی اس نے پاکٹس اپنا موبائل نکالا انسپکٹر کو سعد کو کال ملائی مگر دوسری طرف بیل جا رہی تھی وہ کال ریسیو نہیں کر رہا تھا اسے آج اپنی قسمت خراب لگی۔۔۔۔  بولیڈز چیک کرنے کے لیے اس نے سیٹ کے نیچے اپنا ہاتھ ڈالا تو اس کے ہاتھ سے کچھ ٹکرایا اس نے ہاتھ مزید اگے سرکہ کر وہ چیز تھام لی۔۔۔ ہاتھ باہر نکالا تو وہ شل تھا آنکھیں بند کرکے اس نے شکر ادا کیا کہ اللہ نے اسے ایک چانس دیا 

صنم کی مہندی سے دو دن پہلے اس کی ڈیوٹی کسی جماعت کے سیاسی جلسے میں لگی ہوئی تھی تبھی سارے ہتھیار اور اسلحہ اس کی گاڑی میں وہاں تک پہنچایا گیا تھا یقیناً یہ شیل اس وقت گاڑی میں ہی رہ گیا ہوں 

"اے۔ایس۔پی میری بات غور سے سنو تم یہاں سے بچ کر نہیں جاسکتے تمہاری بھلائی اسی میں ہے کہ تم اپنے آپ کو شرافت سے ہمارے حوالے کر دو"

ان سات لوگوں میں سے ایک کے کندھے پر گولی لگنے کی وجہ سے اور ایک کی کمر پر گولی لگنے کی وجہ سے دو زخمی ہوئے تھے جبکہ پانچ رہ گئے تھے۔۔۔۔ ان میں سے ایک نے معاویہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا جس کا معاویہ نے کوئی جواب نہیں دیا وہ سارے افراد ایک ساتھ معاویہ کی گاڑی کی طرف قدم بڑھانے لگے۔۔۔

معاویہ ان لوگوں کے قدموں کی آواز سے اپنے اور ان کے درمیان فاصلے کا تعین کر رہا تھا جب اسے اندازہ ہوگیا کہ اب فاصلہ تقریبا سات سے آٹھ قدم رہ گیا ہے تب اس نے گاڑی کے ٹوٹے ہوئے شیشے سے شیل باہر کی طرف اچھالا آنکھیں بند کرکے اور اپنا سانس روک کر وہ اپنے آپ کو ذہنی اور جسمانی طور پر اگلے اقدام کے لئے تیار کرنے لگا۔۔۔۔  شیل پھینکنے سے جیسے ہی فضا میں دھواں پھیلنا شروع ہوا وہ تیزی سے گاڑی کا دروازہ کھول کر باہر نکلو خود بھی جنگل کی طرف بھاگا اس کے پیچھے کسی ایک نے فائر کھول دیے فضا میں ایک بار پھر گولیوں کی آواز بلند ہوئی۔۔۔ مگر جب تک وہ اندھیرے اور گھنے جنگل میں گم ہوچکا تھا 

"وہاں چلو وہ اس طرف گیا ہے"

بری طرح کھانستے ہوئے اک فرد نے باقیوں کو اشارہ کر کے بتایا مگر سب آنسوگیس کی وجہ سے اپنی آنکھیں مسل رہے تھے اور بری طرح کھانس رہے تھے سب کو اپنی حالت بحال کرنے میں دس سے پندرہ منٹ لگے

معاویہ بھاگتا ہوا جنگل میں آگے بڑھا جارہا تھا تھوڑی دیر بعد اسے حیا کی سینڈلز پڑی نظر آئی سینڈلز اٹھا کر اس نے چاروں طرف نظر دوڑائی دور دور تک جھاڑیوں اور درختوں علاوہ اسے کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا۔۔۔ دل ہی دل میں وہ حیا کے ملنے کی دعا کرتا ہوا وہ مزید آگے بڑھا تھوڑی دور سے جھاڑیوں میں اٹکا ہوا حیا کا ساڑھی کا ٹکڑا ملا یعنی وہ یہی کہیں ہوگی جھاڑی سے کپڑا نکالتا ہوا وہ تھوڑی دور اور بھاگا ایک درخت کے پیچھے اسے حیا کے ساڑھی کا پلو نظر آیا۔ ۔۔۔ آنکھیں بند کرکے شکر ادا کرتا ہوا وہ درخت کے پاس پہنچا جیسے ہی اس نے حیا کے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھا تو فورا اپنا دوسرا ہاتھ اسے حیا کے ہونٹوں پر رکھنا پڑا 

"بےبی میں ہوں تمہارا دو ٹکے کا پولیس والا"

معاویہ نے قریب آکر اس کے کان میں سرگوشی کی۔۔۔ وہ چند سیکنڈ اسے بے یقینی سے دیکھتی رہی پھر اسے چہرے پر اور سینے پر ہاتھ لگا کر محسوس کیا۔۔۔وہ واقعی اس کے سامنے تھا سہی سلامت،، حیا کی کیفیت سمجھتے ہوئے وہ حیا کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام کر بولا 

"کچھ نہیں ہوا جانم،، کہا تو تھا جب تک تمہاری آنکھوں میں اپنے لیے پیار نہ دیکھ لو میں مرنے والا نہیں"

معاویہ کے کہنے کی دیر تھی حیا تڑپ کر اس کے سینے سے لگی اور بے اختیار اس نے رونا شروع کردیا۔۔۔ معاویہ نے اس کے گرد اپنے ہاتھ باندھ کر اسے دلاسا دیا 

"سب ٹھیک ہے یا میں ٹھیک ہوں پلیز اب چپ ہو جاؤ۔۔ہمہیں یہاں سے نکلنا ہے خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے وہ لوگ کسی بھی وقت یہاں پہنچ سکتے ہیں" 

اس نے خود سے حیا کو الگ کرتے ہوئے کہا پھر حیا آپ ہاتھ پکڑ کر تیز تیز قدم بڑھانے لگا

"حیا تیز چلو پلیز"

معاویہ اس کی وجہ سے بھاگ نہیں پارہا تھا مگر پھر بھی وہ تیز نہیں چل پا رہی تھی

"نہیں میں اور تیز نہیں چل سکتی،، میرے پاؤں میں کچھ چبھا ہوا ہے بہت درد ہو رہا ہے"

حیا نے بیچارگی سے کہا 

"پہلے کیوں نہیں بتایا کونسا پاؤں ہے دکھاو"

معاویہ نے رک کر نیچے گھٹنوں کے بل بیٹھے ہوئے پوچھا حیا نے اپنے دائیں پاؤں کی طرف اشارہ کیا

"مجھے شولڈر سے پکڑو"

معاویہ نے اس کا پاؤں اٹھا کر دیکھا تو وہاں پر بڑا کانٹا کھسا ہوا تھا۔۔۔ معاویہ کے ایک دم کھینچ کر نکالنے پر حیا نے اپنی چیخ تو دبالی مگر غصے میں معاویہ کی طرف دیکھا 

"ہمیشہ تکلیف ہی دیتے ہو تم مجھے"

حیا نے اس کو گھورتے ہوئے کہا

"پہلے یہاں سے بچنے کی تدبیر کر لو پھر غصہ کرتی رہنا تیز چلو اب" معاویہ نے دوبارہ اس کا ہاتھ پکڑ پر تیز چلنا شروع کردیا

"بس معاویہ میری ہمت نہیں اور چلنے کی"

اس کا چہرہ دیکھ کر لگ رہا تو وہ کافی تھک گئی ہے 

"اوکے یہاں آو"  معاویہ نے اسے اپنے کندھے پر اٹھایا اور آگے چلنے لگا تھوڑی دور جا کر اسے ایک گھر نظر آیا معاویہ اس گھر کی طرف چل پڑا کیونکہ وہاں پناہ لینے کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں تھا۔۔۔۔ دروازے کے پاس پہنچ کر،حیا کو نیچے اتارہ دروازہ ناک کرنا چاہا مگر کنڈی باہر سے لگی ہوئی تھی یعنی گھر کے اندر کوئی موجود نہیں تھا وہ کنڈی کھول کر اندر آیا۔۔۔۔۔ احتیاطن ہاتھ میں ریوالور لے کر اس نے حیا کو اندر آنے کا اشارہ کیا جب اسے یقین ہوگیا واقعی وہاں پر کوئی موجود نہیں ہے تو اس نے دروازہ بند کیا اور ساتھ ہی سامنے پڑی چارپائی پر بیٹھ کر اپنا سانس بحال کرنے لگا حیا بھی اس کے پاس ہی بیٹھ گئی

"یہ کس کا گھر ہے معاویہ"

حیا کے پوچھنے پر معاویہ نے اس کو دیکھا

"میں قسم کھا کر کہتا ہوں مجھے بالکل علم نہیں ہے اس بات کا۔۔۔ اتنی مشکل سچویشن میں تم اتنے احمقانہ سوال مت کرو پلیز"

معاویہ نے بیچارگی سے بولا

"تم سے تو بات کرنا ہی فضول ہے" 

حیا نے گھور کر اسے دیکھا

ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی جب بہت سارے لوگوں کے قدموں کی آواز آئی معاویہ اور حیا نے ایک دوسرے کو دیکھا معاویہ اٹھ کر کھڑکی کی طرف بڑھا اور ہلکی سی کھڑکی کھول کر دیکھا اور تاسف سے سر ہلایا 

"کون ہے معاویہ"

حیا نے ڈر کر پوچھا 

"کون ہو سکتا ہے میرے باراتی آئے ہیں"

معاویہ نے تپ کے کہا اور اس کا ہاتھ تھام کر دوسرے روم کی طرف حیا کو لے گیا

__________

وہ حیا کا ہاتھ تھام کر اسے دوسرے روم کی طرف لے گیا وہاں ایک اور چھوٹا سا کمرہ تھا اس کے بعد صحن۔۔۔۔ صحن میں ایک اور دروازہ تھا جو کہ گھر کے دوسری طرف کھلتا تھا جس سے وہ لوگ باآسانی دوسرے راستے سے باہر نکل سکتے تھے مگر معاویہ کا دماغ کچھ اور سوچنے میں لگا ہوا تھا۔۔۔ اس نے چاروں طرف نظر دوڑائی اور صحن کا جائزہ لیا 

"کون ہے یہاں پر جلدی سے کھولو دروازہ"

وہ لوگ یقینا وہاں پہنچ چکے تھے اور زور زور سے دروازہ بجا رہے تھے

"یہاں وہاں کیا دیکھ رہے ہو معاویہ، وہ سامنے دروازہ نہیں دکھ رہا تمہیں ہم وہاں سے نکل جاتے ہیں چلو"

حیا نے اس کی عقل پر ماتم کرتے ہوئے اسے آئیڈیا دیا

"حیا پلیز اس وقت منہ بند رکھو اور یہ جو تمہارے پاس دماغ جیسی چیز ہے اسے کم چلاو" 

معاویہ نے نیچے ٹینک کا ڈھکنا کھول کر دیکھا سامنے پڑی ہوئی اسٹک اس میں ڈال کر اس کی گہرائی کا جائزہ لیا جو کہ زیادہ گہرا نہیں تھا 

"تم کیا کر رہے ہو معاویہ وہ لوگ اندر آجائیں گے نکلو یہاں سے"

کیوکہ دوسری طرف آب دروازہ توڑنے کی کوشش کی جارہی تھی 

"حیا تمہیں تھوڑی دیر کے لیے اس ٹینکی میں چھپنا پڑے گا"

حیا کی باتوں کو اگنور کرتے ہوئے معاویہ نے کہا

"تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہوگیا بھلا اتنی ٹھنڈ میں اتنے۔۔۔اس پانی میں کیسے رہ سکتی ہوں۔۔۔مجھے یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہم اس دروازے سے کیوں نہیں نکل رہے ہیں"

حیا نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا

"حیا بحث کا وقت نہیں ہے اس وقت،، بالکل آواز نہیں نکالنا اب" 

معاویہ نے اسے اٹھا کر نیچے ٹینکی میں اترنے میں مدد دی۔۔

"تم کہاں جارہے ہو"  حیا کو ایک دفعہ پھر رونا آیا

"یہی ہو بےبی آواز نہیں نکالنا ذرا سی بھی" 

معاویہ اسے تسلی دے کر تلقین کرتا ہوا ٹینکی کا ڈھکنہ بند کر دیا۔۔۔۔ پھر جلدی سے جاکر اس نے صحن والے دروازے کی کنڈی کھولی اور پورا دروازہ کھول دیا۔۔ صحن میں واپس آکر خود پائپ کے ذریعے اوپر چھت پر چڑھ گیا۔۔

وہاں سے نکلنے کا تو کوئی فائدہ نہیں تھا اگر وہ اکیلا ہوتا تو نکل بھی جاتا مگر حیا کے ساتھ مشکل یہ تھی کہ وہ تیز نہیں بھاگ سکتی تھی اور حیا کو اٹھا کر وہ خود بھی تیز نہیں بھاگ سکتا تھا نتیجہ یہی ہوتا کہ وہ لوگ ان دونوں کو آسانی سے پکڑ سکتے تھے۔۔۔۔ اگر ان لوگوں کے پاس اصلحہ نہیں ہوتا تو وہ یوں چھپنے کی بجائے ان کا مقابلہ کرتا مگر اپنی اور حیا کی جان بچانے کے لئے اسے یہی بہتر طریقہ لگا۔۔۔۔ تھوڑی دیر میں وہ لوگ دروازہ توڑ کر اندر آگئے دونوں کمروں کو چھان کر جب وہ صحن میں آئے 

"وہ دیکھو دروازہ کھلا ہے لگتا ہے دروازے سے نکل گئے"

ان میں سے ایک آدمی بولا اور پاکٹ سے اپنا موبائل نکال کر کال ملانے لگا 

"شیرازی صاحب معذرت کے ساتھ آج آپ کا کام نہیں ہو سکا۔۔۔ وہ اے۔ایس۔پی ہماری سوچ سے زیادہ شاطر نکلا۔۔۔ ہم نے پوری کوشش کی کہ وہ بچ نہ پائے مگر اس نے چکمہ دے کر پہلے لڑکی کو بھگایا پھر خود بھی فرار ہوگیا اور ہمارے دو آدمی بھی زخمی ہوگئے"

شکیل کو اپنا پلان ناکام ہوتا محسوس ہوا تو اس نے شیرازی کال ملاکر بتایا

"ناکارہ انسان ہو تم سب کے سب تم سات افراد ایک آدمی کو نہیں سنبھال پائے لعنت ہے تم سب کے اوپر۔ ۔۔اور مجھے فون کرکے اس کے کارنامے کیا سنا رہے ہو، گم کرو وہاں سے سب اپنی شکلیں"

اویس شیرازی نے غصے میں شکیل کو جھاڑتے ہوئے کہا 

شکیل نے فون رکھا اور اپنے ساتھیوں کو مخاطب کرتا ہوا بولا 

"تم دونوں اس راستے سے جاو۔۔۔ اور تم لوگ میرے ساتھ پیچھے کے راستے سے آو۔۔۔  اگر ان دونوں میں سے کوئی بھی نظر آئے فورا گولی مار دینا"

شکیل نے باقی ساتھیوں کو ہدایت دی اور وہ لوگ اس گھر سے نکل گئے۔۔۔۔ چند منٹ گزارنے کے بعد جب معاویہ کو یقین ہو گیا وہ لوگ تھوڑی دور نکل گئے ہونگے تب وہ واپس پائپ کے ذریعے اترا بھاگ کر اس نے سب سے پہلے صحن کا دروازہ بند کیا اور ٹین کا ڈھکنا ہٹا کر حیا کو پکارا 

"حیا۔۔۔ حیا میں ہوں ہاتھ دو اپنا جلدی"

معاویہ کی آواز سن کر حیا نے اپنا کانپتا ہوا ہاتھ باہر نکالا معاویہ نے اس کا ہاتھ تھاما تو وہ یخ برف ہورہا تھا۔۔۔ اسے اندازہ تھا اسے ٹھنڈ میں، ٹھنڈے پانی میں رہنا حیا کے لیے یہ یقینا مشکل ٹاسک ہوگا۔۔۔ مگر جس طرح حیا نے صبر اور ہمت کا مظاہرہ دکھایا معاویہ کو اس کی بھی امید نہیں تھی۔۔۔ معاویہ نے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر حیا کو باہر نکالا وہ بری طرح کانپ رہی تھی سردی سے اس کے ہونٹ نیلے پڑہ رہے تھے 

"اگر تھوڑی دیر اور نہیں نکالتے تو میں یقینا مر جاتی"

معاویہ کے سینے پر اپنا سر ٹکرا کر حیا نے کانپتے ہوئے کہا۔۔۔ کندھوں تک اس کی ساڑھی پوری گیلی ہوچکی تھی

"ایسے ہی مرنے دے دیتا چلو اندر چلیں"

معاویہ اسے اپنے بازوں میں اٹھا کر کمرے میں لے آیا۔۔۔ اور کمرے میں پڑی ہوئی چارپائی پر اس سے لٹایا۔۔۔ دوسری طرف دروازے کے پٹ بند کر کے کمرے میں موجود میز دروازے سے لگایا،،، کونے میں موجود ٹرنگ میں سے دو موٹی چادریں نکال کر وہ حیا کے پاس آیا 

"حیا اٹھو یہ گیلے کپڑے اتارو ورنہ اور ٹھنڈ لگے گی"

معاویہ اس کے پاس آ کر بولا 

دونوں چادر ایک طرف رکھی اور اپنی جیکٹ اتارنے لگا۔۔۔ حیا ویسے ہی آنکھیں بند کرکے لیٹی ہوئی تھی

"حیا" 

معاویہ نے اس کو پکار کر اس کے گال تھپتھپائے حیا نے ایک دفعہ آنکھیں کھول کر پھر بند کرلی۔۔۔ وہ ویسی ہی سمٹی ہوئی لیٹی تھی

"بےبی شاید آج تمہیں میری مدد کی ضرورت ہے"

معاویہ نے جھک کر حیا کو اٹھاتے ہوئے کہا

"تم فری مت ہو زیادہ"

حیا نے آہستہ آواز میں کہا 

"نہیں میرا یہاں فری ہونے کا کوئی خاص ارادہ نہیں۔۔۔ مگر گھر جاکر فری ہونے سے تم مجھے بالکل نہیں روک سکتی اب"

وہ ساڑھی کا پلو نیچے گرا کر ساڑھی کی فال آہستہ آہستہ کھولتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔حیا نے اس کی بات کا کوئی جواب نہیں دیا

گیلی ساڑھی اتار کر ایک طرف رکھی تو حیا دوبارہ لیٹ گئی

حیا اٹھو اس طرح طبیعت خراب ہو جائے گی یہ گیلے کپڑے اتار کر جیکٹ پہنوں پھر لیٹنا"

معاویہ نے حیا کو کھڑا کرتے ہوئے کہا۔۔۔ خود صحن کی سائڈ چلا گیا 

حیا نے بلاوز اور پیٹیکوٹ اتار کر معاویہ کی جیکٹ پہنی جو کہ اس کے سائز سے کافی بڑی تھی اس کے ہاتھ آستینوں کے اندر کہیں گم ہوگئے تھے۔۔۔ مگر سردی میں گیلے کپڑوں کی جگہ یہ نعمت لگی جیکٹ پہن کر حیا چارپائی پر پڑی ہوئی دونوں چادر اوڑھ کر لیٹ گئی

معاویہ اندر آیا تو حیا کو لیٹے ہوئے دیکھا اس کی ساڑھی اٹھاکر دروازے پر لگی کھوٹی پر لٹکا دی تاکہ وہ سوکھ جائے اور خود چارپائی کے پاس رکھی ہوئی کرسی پر بیٹھ گیا موبائل جلدی میں اس کا گاڑی میں ہی رہ گیا تھا۔۔۔۔ حیا کو اکیلا چھوڑ کر واپس جانے کا رسک بھی نہیں لے سکتا تھا یہ گھر کس کا تھا جانے کب کون آجائے وہ یہی سوچ رہا تھا

"ہم گھر کیسے جائے گے معاویہ"

معاویہ کی جیکٹ اور دو چادریں اوڑھ کر سردی کا احساس کم ہوا تو حیا کو ٹینشن شروع ہوگئی

"کیا ہوا سردی لگ رہی ہے"

معاویہ نے حیا کا چہرہ تھامتے ہوئے فکرمندی سے پوچھا

"سردی نہیں لگ رہی مگر مجھے گھر جانا ہے"

حیا نے منہ بنا کر بولا وہ اس وقت معاویہ کو چھوٹے بچے کی طرح لگی۔۔۔ معاویہ اٹھ کر چارپائی پر اسکے پاس بیٹھا اور جھک کر اس کی پیشانی پر اپنے لب رکھے

 "کیو بےبی مزہ نہیں آرہا پکنک کا۔۔۔ دیکھ لیا اپنی ضد کا انجام اچھا خاصہ مام ڈیڈ کے ساتھ چلی جاتی تو یوں خوار نہ ہونا پڑتا"

وہ ابھی بھی اس پر جھکا ہوا اسے بچوں کی طرح سمجھاتے ہوئے بولا 

"اگر میں نہیں ہوتی تمہارے ساتھ تو تمہارا کیا ہوتا"

حیا نے ناراض ہوتے ہوئے بولا

"یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں آج تم نہیں ہوتی تو میری جان کیسے بچتی"

معاویہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا

"میرا وہ مطلب نہیں تھا، زیادہ میرا مذاق اڑانے کی ضرورت نہیں ہے اگر آج تمہیں کچھ ہو جاتا تو"

خوف سے حیا سے نہ آگے سوچا گیا اور نہ بولا گیا

"تو ہمیشہ کے لیے آزادی مل جاتی تمہیں،، اس دو ٹکے کے پولیس والے سے"

معاویہ نے سنجیدگی سے اس کو دیکھتے ہوئے کہا 

"اللہ نہ کرے۔۔۔۔ آئندہ ایسی فضول بات مت کرنا پلیز"

حیا نے بے ساختہ کہا اور اپنا ہاتھ اسکے ہونٹوں پر رکھا جسے معاویہ نے چوم کر اپنے ہاتھوں میں لیا 

"اس وقت پیار آرہا ہے اپنے دو ٹکے کے پولیس والے پر۔۔ یا پھر پیار ہوگیا ہے، اپنے دو ٹکے کے پولیس والے سے۔۔۔ یا پھر اسے بھی میں ہمدردی سمجھو"

معاویہ نے حیا کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے سوال کیا

"تمہیں یہ ہمدردی لگ رہی ہے یا پھر تم یہ سمجھ رہے ہو کہ میں تمہارے ساتھ یہاں پھنس گئی ہو تو پیار جتا رہی ہو"

حیا نے ناراض ہوتے ہوئے معاویہ سے پوچھا

"تو پھر کیا تمہیں پیار ہوگیا ہے"

معاویہ نے اس کے منہ سے سننا چاہا 

"اس سے تمہیں کیا فرق پڑتا ہے۔۔۔ تم نے آبھی چند گھنٹوں پہلے مجھ سے گاڑی میں کہا کہ تم مجھ سے محبت نہیں کرتے"

حیا نے اس کو آج کی گاڑی والی بات یاد دلاتے ہوئے اترا کر کہا

"اور تمہیں گاڑی سے اتارنے سے پہلے یہ بھی تو کہا تھا کہ میں تمہیں محبت کرنا کبھی نہیں چھوڑ سکتا" 

معاویہ نے کہنے کے ساتھ اس کی تھوڑی پر اپنے لب رکھے 

اب بتاو تمہیں پیار ہوگیا ہے نا"

معاویہ نے دوبارہ پوچھا  

"تم ہمیشہ سے میرے ساتھ من مانی کرتے آئے ہو مجھ پر دھونس جمانا روعب چلانا حق جتاتے ہو"

حیا نے موقع دیکھ کر اس کو اسکی غلطیوں کا بتایا

"بیوی پر اپنا حق نہیں جتاؤ گا تو کیا نیناں پر جتاو گا۔۔۔ میرے روعب جمانے سے تم کہاں میرے روعب میں آتی ہوں۔۔ ۔ اگر آسانی سے پٹ جاتی تو  دھونس جمانے کی ضرورت نہیں پڑتی"

حیا کے بالوں میں اپنی انگلیاں پھنسا کر اس کا چہرہ اوپر کر کے گردن پر جھکا

"اب بتاو تمہیں پیار ہوگیا نا"

معاویہ نے پھر اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے پوچھا   

"نیناں سے یاد آیا۔۔ اب تم کبھی بھی نیناں سے ہنس کر بات نہیں کرو گے بلکہ اس کی طرف دیکھو گے تک نہیں" 

حیا نے اس کی دوسری غلطی بتائی اور ساتھ میں تنمبہی کی 

"اوکے جانم نیناں کو میں اپنی بہن بنا لیتا ہوں آج سے۔۔۔ اب بولو تمہیں پیار ہوگیا ہے نا"

معاویہ نے اس کے رخسار پر ہونٹ رکھتے ہوئے ایک بار پھر پوچھا

"کل تک تو تم چار شادیاں کرنے کا بھی ارادہ رکھتے تھے" 

حیا نے معاویہ کو اس کی ایک اور سنگین غلطی کے بارے میں بتایا۔۔۔ جس پر معاویہ نے اپنے ہونٹوں کو آپس میں دبا کر اپنی ہنسی کو روکا

"آئندہ چار شادیوں کے بارے میں منہ سے بولنا تو دور کی بات۔ ۔۔ کبھی دماغ میں خیال بھی نہیں لاو گا۔۔ اب بولو تمہیں پیار ہوگیا نا"

معاویہ نے اس کے دوسرے رخسار پر اپنے ہونٹ رکھتے ہوئے پھر پوچھا

"کل تم نے میرا ہاتھ موڑا اور مجھے کمرے سے نکل جانے کے لیے کہا"

حیا کو اس کی ایک اور غلطی یاد آئی

"آگے سے اب کوئی فضول حرکت نہیں کروں گا اگر اب ہاتھ موڑا تو تم ڈیڈ سے کہہ دینا وہ یقینا اس دن سے بھی زیادہ زور کا تھپڑ لگائیں گے اور اگر مجھے غصہ تو روم سے میں خود نکل جاؤں گا۔۔۔ اب تو پیار ہو گیا نا"

معاویہ نے اس کا ہاتھ چومتے ہوئے پوچھا        

"کل تم نے سب کی تعریف کی مما کی صنم کی اور یہاں تک کہ اس چڑیل نیناں کی بھی اور مجھے ایک نظر دیکھا تک نہیں کہ میں کیسی لگ رہی ہوں"

حیا نے معاویہ کو اس کی اس غلطی کے بارے میں بتایا جس کا دکھ اسے کل سے کھائے جا رہا تھا 

"بےبی کل تم پرپل ڈریس میں بہت پیاری لگ رہی تھی اس ڈریس پر مام سے ادھار مانگی ہوئی جیولری کافی میچ کررہی تھی۔۔۔بس کل جو لپ اسٹک لگائی تھی پنک کلر کی اس کا ٹیسٹ اچھا نہیں لگتا مجھے باقی سب پرفیکٹ تھا۔۔۔ اب تو بتا دو یار تمہیں مجھ سے پیار ہو گیا نا" 

معاویہ نے اب کے بیچارگی سے پوچھا

"وہ ادھار مانگیں کی جیلری نہیں تھی آنٹی نے مجھے خود آفر کی تھی۔۔۔ جو انہوں نے بعد میں مجھے گفٹ کردی اس لئے اب میں فخر سے کہہ سکتی ہوں کہ اب وہ جیولری میری ملکیت ہے" 

حیا نے ابرو اچکا کر اترا کر کہا

"جیولری سے پہلے میری مام اپنا ثپوت بھی تمہیں گفٹ کیا ہے بےبی۔۔۔ میں بھی تمھاری ہی ملکیت ہو۔ ۔۔۔بتاؤ نا پلیز تمہیں پیار ہوگیا نا"

معاویہ نے اس کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام کر پوچھا

"ہاں معاویہ مراد مجھے آپ سے پیار ہوگیا ہے"

حیا کے اقرار پر معاویہ نے جاندار مسکراہٹ کے ساتھ اس کو دیکھا اور اپنے ہونٹ حیا کے ہونٹوں پر رکھ دئے

اج حیا کو معاویہ کی قربت کا احساس زرا برا نہیں لگا نہ اس نے معاویہ کو خود سے دور ہٹانے کی کوشش کی۔۔۔

تھوڑی ہی دیر گزری باہر سے کسی جانور کے غرانے کی آواز آنے لگی۔۔۔ حیا کے ڈرنے پر معاویہ کھڑا ہوا اور ریوالور ہاتھ میں لے کر کھڑکی سے باہر جھانکا

"ریلیکس کوئی نہیں ہے"

معاویہ نے حیا کو تسلی دیتے ہوئے کہا اور واپس کرسی پر آ کر بیٹھ گیا  

"معاویہ تمہیں بھی سردی لگ رہی ہوگی نا"

جیسے جیسے رات بڑھ رہی تھی سردی بھی بڑھ رہی تھی حیا نے معاویہ کے احساس سے بولا

"بےبی اگر تم مجھے جیکٹ واپس کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں یا اپنے ساتھ چادر شیئر کرنے کا بولتی ہوں۔۔۔ تو سوچ لو دونوں صورت میں فری ہونے والا کام یہی ہوجائے گا" 

معاویہ نے شرارت سے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا 

"تم پر تو ترس بھی نہیں کھانا چاہیے تم ہو ہی دو ٹکے کے پولیس والے"

حیا نے اس کی بات پر جھینپتے ہوئے کہا تو معاویہ ہنس دیا

"ریلیکس ہوکر سو جاؤ تھوڑی دیر" 

معاویہ نے کرسی سے اٹھتے ہوئے کہا 

"تم کہاں جارہے ہو"

حیا نے اس کو اٹھتا دیکھ کر پوچھا 

"یہی ہوں آتا ہو تھوڑی دیر میں"

وہ پاکٹ سے سگریٹ اور لائٹر نکالتا ہوا بولا 

تھوڑی دیر بعد حیا کو نیند آنے لگی تو وہ سوگئی۔۔۔ معاویہ نے ساری رات کرسی پر بیٹھ کر سوتے جاگتے گزاری

***

وہ ابھی باتھ لے کر نکلی تھی آج اس کا ارادہ فضا کے دروازہ کھٹکھٹانے سے پہلے  روم سے نکلنے کا تھا۔۔۔۔ گردن موڑ کر اس نے ہادی کو دیکھا جو ابھی بھی سو رہا تھا وہ جتنا خدا کا شکر ادا کرتی کم تھا اسے بہت چاہنے والا شوہر ملا تھا۔۔۔ ہادی کو سوتا ہوا دیکھ کر اس کے چہرے پر مسکراہٹ نمودار ہوئی بیٹھ کے قریب آکر اپنے گیلے بالوں کو ہادی کے چہرے پر لا کر زور سے جھٹکا۔۔۔ چہرے پر پڑنے والی پانی کی بوندوں سے ہادی کی نیند میں خلل پڑا اور اس نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو سامنے صنم کا مسکراتا ہوا چہرہ نظر آیا

"صبح بخیر"

صنم نے مسکرا کر کہا 

ہادی نے اسکا ہاتھ کھینچ کر اپنے اوپر گرایا صنم کے ہونٹ اس کے گالوں کو چھوگئے

"ویسے تو جگانے کا وہ طریقہ بھی برا نہیں تھا جو تم نے اپنایا۔۔۔ مگر تم اسطرح بھی جگا سکتی ہو"

صنم نے گھور کر اس کو دیکھا اور اس کے گالوں پر سے اپنی لپ اسٹک کا نشان صاف کیا 

"ہادی آپ بھی نہ بس۔۔۔ اب جلدی سے اٹھ کر باہر آئے میں آنٹی کے پاس جا رہی ہوں اس سے پہلے وہ روم میں آئیں"

صنم نے اٹھتے ہوئے کہا

"ارے یار اب اتنی بھی ظالم نہیں ہے میری مما فکر نہیں کرو اج نہیں آئیں گی"

ہادی اس کو دوبارہ اپنی طرف کھینچتے ہوئے بولا 

"اب صبح کا آغاز ہوگیا ہے اب اچھے بچوں کی طرح ری ایکٹ کریں"

صنم نے اس کا موڈ بدلتے ہوئے دیکھ کر کہا

"تمہیں کس نے کہا یہ بچہ اچھا ہے یہ بچہ بہت ضدی ہے اور سامنے والے کو جب تک نہیں بخشتا جب تک اپنی ضد پوری نہ کرے"

ہادی کہتا ہوا اس کے اوپر جھکا 

"ہادی۔۔۔۔  بلال انکل"

صنم نے گھبرا کر کھڑکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا

ہادی نے ایک دم پیچھے ہو کر کھڑکی کی طرف دیکھا جو کہ بند تھی مگر اتنے میں صنم اٹھ کر روم کے دروازے کی طرف بھاگی

"شاور لےکر جلدی سے باہر آجائے"

مسکرا کر کہتی ہوئی وہ روم سے نکل گئی اس کی شرارت سمجھ کر ہادی مسکرا دی

__________

حیا اٹھو اب ہمیں نکلنا ہے یہاں سے معاویہ نے حیا کو اٹھاتے ہوئے کہا حیا کی آنکھ کھلی تو اس کی ساڑھی معاویہ نے اس کے ہاتھ میں تھمائی جو کہ اب سوکھ چکی تھی

"اس کو پہنو پھر نکلتے ہیں"

معاویہ بولتا ہوا گھر سے باہر نکلا تھا کہ چاروں طرف کا جائزہ لے سکے رات کا اندھیرا بدن کے اجالے میں تبدیل ہو چکا تھا اس لئے وہ حیا کو لے کر وہاں سے جلد سے جلد نکل جانا چاہتا تھا واپس گھر میں آیا تو حیا ویسی کی ویسی بیٹھی تھی 

"حیا ہمہیں نکلنا ہے تم ویسی کی ویسی بیٹھی ہو۔۔۔چینج کیوں نہیں کیا تم نے"

حیا جو کہ ابھی بھی چادر اوڑھے بیٹھی ہوئی تھی معاویہ نے آکر اس سے پوچھا  

"مجھے کل ساڑھی آنٹی نے باندھی تھی مجھے تو یہ نہیں پہننی آتی"

حیا نے پریشانی سے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا اس کی بات سن کر معاویہ کا دل چاہا اپنا سر پیٹ لے 

"چلو صبح ہوتے ہی نیا رولے شروع" معاویہ نے افسوس سے سر ہلاتے ہوئے کہا 

"معاویہ اگر اب تم نے مجھے کچھ کہا تو میں تم سے ناراض ہو جاؤں گی"

حیا نے اسے دھمکاتے ہوئے کہا 

"بےبی ساڑھی باندھنے کی میں کوشش کرتا ہوں بلاؤز پہنا آتا ہے یا یہ بھی میں ہی پہناؤ" 

معاویہ نے حیا کو سست بیٹھے ہوئے دیکھ کر کہا جس پر حیا نے اس کو گھور کر دیکھا

"اچھا تم یہاں سے جاؤ میں بلاؤز پہنتی ہوں" 

حیا نہ جھنپتے ہوئے کہا 

"میں اب کہیں نہیں جارہا دوسری طرف منہ کر رہا ہوں جلدی سے پہنو" 

معاویہ نے اپنا رخ دوسری طرف مڑتے ہوئے کہا 

"اب کیا کرنا ہے معاویہ"

حیا کی آواز کا معاویہ نے پلٹ کر دیکھا حیا بلاؤز اور پیںٹیکوٹ پہنے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں کو کراس کی شکل میں شولڈر پر رکھے ہوئے کھڑی تھی اور ہلکے ہلکے کانپ رہی تھی معاویہ اس کے پاس آیا اس کے دونوں ہاتھ سیدھے کیے ساڑھی اٹھا کر لمبا سانس کھینچا۔۔۔ ساڑھی کا ایک سرہ پکڑ اسے پیٹیکوٹ کے اندر اڑھسا تو حیا اچھل کر پیچھے ہوئی

"کیا ہوا" 

معاویہ نے حیرانگی سے پوچھا 

"وہ مجھے گدگدی ہو رہی ہے" 

حیا نے بیچاری سے کہا 

"حیا اب چپ کر کے کھڑی رہوں بالکل سیریس ہوکر" 

معاویہ نے ڈپٹنے والے انداز میں کہا حیا دوبارہ سانس روک کر کھڑی ہو گئی۔۔۔ دو تین بار ٹرائے کرنے کے بعد فائنلی ساڑھی بندھ گئی۔۔ بہت مہارت سے تو نہیں مگر اس قابل تھی کہ اب اس میں باہر نکلا جاسکے 

"یہ جیکٹ اس کے اوپر پہنو" 

معاویہ نے حیا کو بولا کیونکہ ساڑھی باندھتے ہوئے اس کو ہلکی سی حرارت حیا کو چھو کر فیل ہو رہی تھی۔۔۔ حیا نے جیکٹ پہن لی اور اس کو دیکھنے لگی جیسے کچھ کہنا چاہ رہی ہوں

"اب کیا ہوا"

معاویہ نے اس کی نظروں کا مفہوم سمجھتے ہوئے پوچھا

"کیا پولیس کی ٹریننگ کے وقت تم لوگوں کو ساڑھے باندھنا بھی سکھائی جاتی ہے" 

حیا نے معصومیت سے پوچھا اس کا انداز ایسا تھا کہ معاویہ کے لبوں پر بے ساختہ مسکراہٹ آگئی 

"سدھر جاؤ تم" معاویہ نے ہاتھ کی مٹھی کا مکہ بناکر ہلکے سا اس کے گال پر لگایا 

"پولیس والے کی بیوی ہونے کے ناطے یہ تھوڑا مشکل کام ہے"

حیا نے ابرو اچکا کر کہا۔۔۔ معاویہ نے افسوس سے سر ہلایا

"چلیں اب"

ہنسی دباتے ہوئے معاویہ نے کہا

وہ دونوں اپنی کار کے پاس پہنچے تو کار خستہ حالت میں ویسے ہی کھڑی تھی معاویہ نے چیک کیا تھا دونوں کے موبائل اور حیا کا کلچ موجود نہیں تھا کافی دیر ویٹ کرنے کے بعد کوئی سواری وہاں سے گزری تو۔۔۔ لفٹ کی مدد سے وہ لوگ گھر پہنچے 

***

"آپ کیا کر رہی ہیں انٹی میں کچھ ہلپ کرواؤ آپکی"

صنم نے کچن میں آتے ہوئے فضا سے بولا 

"کوئی ضرورت نہیں ہے میں اتنی ظالم ساتھ ہرگز نہیں ہوں جو دوسرے دن ہی اپنی بہو سے کچن میں کام کرواؤ" 

فضا نے مسکرا کر دیکھتے ہوئے صنم کو کہا 

"پر مجھے اچھا نہیں لگے گا آپ کام کر رہی ہیں اور میں بیٹھو"

صنم نے فضا کو دیکھتے ہوئے کہا جو کہ فرائی پین میں آئک ڈال کر چولہے جلا رہی تھی

"چندا میں روز تھوڑی کچن میں آتی ہوں آج بلال صاحب کی فرمائش تھی کہ انہیں ناشتہ میرے ہاتھ سے کرنا ہے اس لئے ناشتہ بنا رہی ہوں اور تم ہادی کے پاس بیٹھ جاؤ میں آتی ہوں تھوڑی دیر میں"

فضا نے کیٹل میں چائے چیک کرتے ہوئے کہا 

"وہ تو ابھی روم میں ہی ہیں۔۔ ویسے ہادی کو ناشتے میں کیا پسند ہے آنٹی" صنم نے جھجھکتے ہوئے پوچھا اس کی بات سن کر فضا مسکرائی تو صنم نظریں جھکا گئی

"بہت لکی ہے میرا ہادی جیسے تم جیسی کئیر کرنے والی بیوی ملی"

فضا نے مسکرا کر اس کے گال تھپتھپاتے ہوئے کہا  

"آنٹی میرا دل چاہ رہا تھا آج ہادی کے لئے ان کی پسند کا کچھ بناو ناشتے میں، آپ پلیز بتائیں نہ انہیں کیا پسند ہے"

صنم نے اصرار کر کے پوچھا

"ویسے کل کی دلہن سے رواج نہیں ہے کام کروانے کا مگر تم اتنا فورس کر رہی ہو تو ایسا کرو ہاف فرائی ایگ بنا لو ہادی کے لئے"

فضا نے چولہے کی آنچ ہلکے کرتے ہوئے کہا۔۔

جاری ہے 

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes.She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Itni Muhabbat Karo Na written by Zeenia Sharjeel .Itni Muhabbat Karo Na by Zeenia Sharjeel is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages