Ishq Baz Novel By Monisa Hassan Urdu Novel Last Episode - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 22 June 2023

Ishq Baz Novel By Monisa Hassan Urdu Novel Last Episode

Ishq Baz  Novel By Monisa Hassan  Urdu Novel  Last Episode

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Ishq Baz By Monisa Hassan Episode Last 

Novel Name: Ishq Baz

Writer Name: Monisa Hassan 

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

وہ اس کے لئے گاڈی کا دروازہ کھولے کھڑا تھا 

اس کے بیٹھتے ہی اس نے دوسری طرف اپنی سیٹ سمبھال لی تھی

"میں نے ڈریس پسند کر لیا ہے تمہارا بس تم ایک دفعہ دیکھ لینا تو فائنل کر دیں گے..." 

اس کی بات پر اس نے مڑ کر اسے دیکھا تھا 

وہ سنجیدہ تھا 

فاطمہ کا دل بھر آیا تھا 

"پتا نہیں کون سی غلطی ہو گئی ہے مجھ سے جو یہ مجھے سزا دے رہے ہیں..." 

"کیا ہوا؟" اس کے پوچنے پر اس نے منہ دوسری طرف پھیر لیا تھا 

"میں نے کچھ پوچھا ہے" جواب نا پا کر وہ بولا تھا 

"اگر آپ کو میرا ساتھ آنا اتنا ہی ناگوار گزر رہا ہے تو ساتھ ہی نہیں لانا چائیے تھا" 

"میں نے ایسا کب کہا؟" 

"آپ کی شکل سب کہہ رہی ہے..." اس نے انگلی سے نمی مٹانے کی کوشش کی تھی 

"ایسی کوئی بات نہیں ہے میں اپنی مرضی سے تمہیں لے کر آیا ہوں" 

"لگ نہیں رہا..." وہ ہنوز دوسری طرف دیکھتی ہوئی بولی تھی 

"اچھا تو بتاؤ_کیسے لگے گا؟" اس نے مسکراہٹ دباتے ہوئے پوچھا تھا 

"پتا نہیں" 

وہ اس کی طرف دیکھتا رہا تھا 

کتنی ہی دیر...

وہ اسے بہت کچھ کہنا چاہتا تھا 

بہت کچھ بتانا چاہتا تھا 

لیکن...

"میری طرف دیکھو..." اس نے ہاتھ پکڑ کر اسے اپنی طرف موڑا تھا 

وہ خفگی سے اسے دیکھنے لگی تھی 

"I'm sorry" 

"کس لئے سوری؟" 

"تم جانتی ہو..." وہ اس کا ہاتھ چھوڑ کر باہر دیکھنے لگا تھا 

"ایسا تو ہر دفعہ ہی ہوتا ہے...

باقی سب کے ساتھ آپ ہستے ہیں باتیں کرتے ہیں اور میرے سامنے...

دنیا جہاں کے سنجیدہ مرد بن جاتے ہیں" 

"تمہارا تو شوہر بننے والا ہوں اب باقی سب کا شوہر تھوڑی ہوں..." اسے یہی بےتکا سا بہانا سوجا تھا 

"شکریہ میرا شوہر بننے کے لئے...مجھے تو پتا ہی نہیں تھا شوہر ایسے ہوتے ہیں" 

وہ اسے دیکھ رہا تھا 

وہ غصے میں اسے اور پیاری لگی تھی 

لیکن ان کے درمیان کھڑی دیوار اتنی اونچی تھی کہ وہ چاہ کر بھی اس تک نہیں پہنچ سکتا تھا...

"چلو اترو..." گاری پارک کرتے ہوئے اس نے کہا تھا 

وہ اتری نہیں تھی 

وہ اتر کر اس تک آیا تھا 

دروازہ کھول کر اس نے اترنے کا اشارہ کیا تھا 

"آپ کو جو پسند ہے آپ فائنل کر آئیں میں یہیں ٹھیک ہوں" 

"ایسے کیسے ٹھیک ہو...تمہارے لئے ہی تو آیا ہوں" اس نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے نیچے اتار تھا 

وہ کچھ نہیں بولی تھی 

"اچھا نا دیکھو ادھر..." وہ مسکرا رہا تھا 

اور وہ کھل اٹھی تھی 

"ہستے رہا کریں کوئی ٹیکس نہیں لگتا" وہ اس کے ساتھ چل دی تھی 

*********

وہ ہوسٹل جا رہی تھی جب نور اس کے ساتھ آئی تھی

"مجھے کچھ ضروری سامان لینا ہے پہلے مارکیٹ چلتے ہیں" 

"فاریہ کے ساتھ چلی جاؤ نا" اس نے اکتاہٹ سے کہا تھا 

وہ اسے دیکھ کر رہ گئی تھی 

دو دن میں وہ بالکل مرجھا گئی تھی...کسی سے بات نہیں کرتی تھی ہر وقت کھوئی کھوئی رہتی تھی 

"سب ٹھیک ہو جائے گا سارہ" اس نے آس بھری نظروں سے اسے دیکھا تھا 

"کس کی بات کر رہی ہو؟ 

دل کی؟" وہ بےدردی سے ہنسی تھی

"ٹوٹا دل بھی جڑتا ہے کبھی؟" وہ حیرانی سے پوچھ رہی تھی 

اور نور کے پاس اس کے کسی سوال کا جواب نہیں تھا 

"چلیں...؟" اس نے پوچھا تھا 

اور وہ چپ چاپ چل دی تھی 

نور اس سے میسم کے بارے میں بات کرنا چاہتی تھی لیکن سمجھ نہیں آ رہے تھے کیسے کرے 

وہ اسے لے کر مختلف دکانیں پھرتی رہی تھی 

"تمہیں کچھ لینا ہے یا بس گھومنے ہی آئی ہو؟" 

"چلو کچھ کھا لیتے ہیں مجھے بہت بھوک لگ رہی ہے" 

"تم پہلے سامان تو لے لو" 

"نہیں مجھے نہیں لینا پھر کبھی لے لوں گی" 

وہ حیرت سے اسے دیکھ رہی تھی 

"ضروری سامان لینا تھا تم نے تو..." 

"ہاں نا رات میں میسم کے ساتھ آ کر لے لوں گی" 

"تو پھر ابھی کیوں لائی ہو مجھے؟" 

سارہ تو کبھی اتنے سوال نہیں کرتی تھی...

کتنی بےزار لگ رہی تھی وہ...شاید خود سے ہی 

"تم سے ضروری بات کرنی تھی اس لئے..." وہ سر جھکاتی ہوئی بولی تھی

"ایسی کون سی بات ہے جو تمہیں ادھر آنا پڑا؟"

 "کہیں بیٹھ کر بات کرتے ہیں" 

وہ اسے لے کر ریسٹورینٹ میں آ گئی تھی

"سارہ...

زندگی اتنی چھوٹی چیز نہیں ہے جو کسی ایک کے نا ملنے سے رک جائے یا آگے نا بڑھے...

تمہارے ساتھ جو بھی ہوا اسے بھول جاؤ 

اور آگے بڑہو" 

"کوشش کر رہی ہوں" 

"جو سب تم کر رہی ہو اسے کوشش نہیں کہتے" 

"تو کیا کروں میں؟ 

کیسے بھلاؤں اسے؟ 

"کیسے نکالوں اسے دل سے؟ 

"کیا غلطی تھی میری؟ 

"کیوں دی اتنی تکلیف مجھے؟ 

"اسے ترس کیوں نہیں آتا مجھ پہ؟

"میں ایسا کیا کروں جو وہ میری یادداشت سے نکل جائے؟" 

"اب تو ہر چہرے میں وہی نظر آتا ہے..." وہ رو دی تھی 

"نور نے آگے بڑھ کر اس کے آنسو پونچھے تھے

"میرے پاس ایک طریقہ ہے..." 

اس نے سارہ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا تھا 

"کون سا؟" 

"تم شادی کر لو..." 

اس نے اپنا ہاتھ چھڑوایا تھا 

"یقینً تم مذاق کر رہی ہو؟" وہ ہنسی تھی 

اس نے سر نفی میں ہلایا تھا 

"کوئی ہے جس کی محبّت میں تم سے زیادہ طاقت ہے" 

وہ کچھ لمحے کچھ بول نہیں سکی تھی 

"کچھ محبّتیں ایسی ہوتی ہیں جو نا آپ کی ہوتی ہیں نا آپ کو کسی اور کا ہونے دیتی ہیں...میں خود کو کسی کے لائق نہیں سمجھتی"

"اگر میں کہوں یہ شاید اسی کی دعاؤں کا اثر ہے جو تم کسی اور کی نہیں ہو سکی..." 

اس کی بات پر وہ چونکی تھی 

"میرا یقین کرو وہ تمہیں سمیت لے گا" 

"مجھے لگتا ہے ہمیں چلنا چائیے" وہ اٹھی تھی 

"دیکھو پلز..." 

وہ کچھ کہتی جب وہ مڑی تھی 

اور اگلا منظر اس کا گلا گھونٹ گیا تھا 

وہ ہادی ہی تھا...

اس کے ساتھ وہ تھی

ہادی کا ہاتھ اس کے بالوں میں تھا...

اور وہ مسکرا رہی تھی 

وہ واپس پلٹی تھی 

نور بھی اسے دیکھ چکی تھی...

"دیکھا وہ خوش ہے اس کے ساتھ..." 

"اور تم ایک ایسے انسان کے لئے محبّت کو ٹھکرا رہی ہو جسے پرواہ تک نہیں" 

"کون ہے وہ؟" آنکھیں میچتے ہوئے اس نے خود کو کہتے سنا تھا 

نور تو خوشی سے اچھل ہی پڑی تھی 

"میسم..." 

اور اس کا نام سن کر وہ چونکی نہیں تھی 

نا ہی کچھ بولی تھی 

وہ تو خود سے لڑ رہی تھی 

"ہاں میں کیوں اس کے لئے خود کو برباد کروں..." اس نے سوچا تھا 

"کیوں کہ تمہیں اس سے محبت ہے" دل میں کہیں سے آواز آئی تھی 

"بھاڑ میں جائے محبّت" 

"محبّت کے بغیر بھی تو زندگی گزر ہی جاتی ہے"

"اور شاید میری قسمت میں محبّت ہے ہی نہیں..." 

اور قسمت اس کی سوچ پر دور کھڑی ہنس دی تھی!

*********

وہ بہت خوش تھی آج...

اتنی کہ آج سے پہلے شاید کبھی نا ہوئی ہو...

آج اس کے بھائی کو محبّت سونپ دی گئی تھی...

اور وہ شکر گزار تھی 

وہ اس کے کمرے میں آئی تھی...

وہ ادھر نہیں تھا 

"چھت پر ہو گا...چاند کا عاشق" وہ ہنس دی تھی 

اپنے مخصوص انداز میں وہ اوپر آئی تھی 

اور میسم کو دور سے ہی اس بلا کے آنے کا اندازہ ہو گیا تھا 

"کتنی دفعہ کہا ہے آرام سے آیا کرو" نظریں ہنوز چاند پر مزکور تھیں 

"اور تم بھی اب باز آ جاؤ یہ جو تمہاری چاند کے ساتھ عاشقی چل رہے ہے نا میری دوست اکیلی ہی کافی ہے" 

"تم بات کر کے آئی ہو اس سے..." وہ اپنی جگہ سے اٹھا تھا 

"ہاں..."

"کیا کہا اس نے؟" وہ بےتابی سے پوچھ رہا تھا 

"ایسے کیسے بتا دوں...بھئی ٹیکس لگتا ہے" 

"کون سا ٹیکس؟" 

"تمہیں مجھے مووی دکھانے لی کر جانا پڑے گا" 

"ہاں ہاں اوکے اوکے سب منظور بس جلدی سے بولو کیا کہا اس نے" 

وہ اس کی حالت پر کھلکھلا کر ہنس دی تھی 

"اب جلدی بولو ورنہ میں تمہیں اٹھا کر چھت سے نیچے پھنکوں گا" 

"ہائے توبہ اب بہن کی ضرورت ہی نہیں رہی...مطلبی انسان" 

"ڈرامے بند کرو اور بتاؤ..."

"تو سنو..." 

"اس نے کہا اسے کوئی اعتراض نہیں"

"تم سچ کہہ رہی ہو؟" 

"ہاں نا...بالکل سچ" 

"اب امی کو لے کر جائیں گے ادھر اور اسے تمہاری بنا کر لے آئیں گے" 

" O my God" 

وہ خوشی سے چلایا تھا 

پھر سارہ کو اٹھا کر گول گول گھومنے لگا تھا 

اور اس کے ساتھ ہی ساری خوشیاں بھی رکساں تھیں 

"بس کر دو میسم پاگل ہو گئے ہو" وہ ہنسی تھی 

اور چاند ستارے سب مل کر ہنسنے لگے تھے 

"محبّت مل جائے تو انسان مکمل ہو جاتا ہے 

اور کہیں یہ نامکمل رہ جائے تو انسان کو دمک کی طرح کھا جاتا ہے 

********

"آج تو کوئی بہت خوش لگ رہا ہے" وہ پیچھے سے آیا تھا 

نور کی ہنسی غائب ہوئی تھی 

"دیکھو پلز میں واپس چلا جاتا ہوں لیکن تم ہنستی رہو" وہ ہاتھ اٹھا کر بولا تھا 

پھر وہیں سے مڑا تھا 

اس کے دل کو جیسے کسی نے اپنے پاؤں تلے روندا تھا 

"روکو..." 

"وہ چونکا تھا 

پھر پلٹا تھا 

"میں؟" وہ اس سے پوچھ رہا تھا 

وہ ضبط کھو دی تھی 

اس تک آئی تھی 

اور رو دی تھی 

اور وہ اس کے رونے پر ہنس دیا تھا 

جیسے رونے کی وجہ جان گیا ہو 

پھر اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے اس کا منہ اوپر کیا تھا 

"کیوں خود کو تکلیف دے رہی ہو؟ اور مجھے بھی...؟" وہ آبرو اچکا کر پوچھ رہا تھا 

وہ کچھ نہیں بولی تھی 

وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے باہر لے آیا تھا پھر اسے بیٹھا کر اس کے سامنے بیٹھ گیا تھا 

"پتا ہے... 

محبّت میرے لئے صرف کسی مووی یا کہانی کے سبجیکٹ سے زیادہ کچھ نہیں تھی..." 

"ہمیشہ مذاق اڑایا ہے محبّت کرنے والوں کا..." وہ ہنسا تھا 

"اور آج محبّت مجھے ترسا رہی ہے..." 

"ساری دنیا ہے میرے پاس..."

لیکن مجھے صرف تم چائیے ہو..."

وہ بول رہا تھا...

اور نور کو لگا تھا 

اگر وہ تھوڑی دیر اور بولتا رہا تو اس کا دل پھٹ ہی جائے گا

"مجھے محبّت کی اجازت نہیں ہے سیم..." وہ اپنے ہاتھ میں اس کے ہاتھ پر سر رکھ کر سسک اٹھی تھی 

وہ اس کی بات پر مسکرا دیا تھا 

"تم میری محبت ہو نور...

اور تمہیں کسی بات کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے... تم بس میری اور اپنے دل کی فکر کرو میری جان" 

"ساری دنیا سے چھین لوں گا..." 

******

"پھر یوں ہوا کہ ہم صبر کی انگلی پکڑ کر

اتنا چلے کہ راستے حیران رہ گئے

وہ کسی اور کے نام لکھ دیا گیا تھا

ہمیشہ کے لئے کسی اور کا ہو گیا تھا

وہ اب اس کا ہادی نہیں رہا تھا

تکلیف تھی کہ کم ہی نہیں ہو رہی تھی

لیکن خوشی بھی تھی 

کہ اس کو اس کی محبّت مل گئی 

بس افسوس یہ تھا کہ وہ محبّت وہ خود نہیں تھی ...

گلاس وال کے باہر بارش اور تیز ہوئی تھی...آج جیسے پورے شہر پر غصہ ہو 

لیکن اب کیا فائدہ تھا 

محبّت تو چلی گئی نا...

"سارہ میسم کو کال کر کے پوچھ لو بیٹا کہ آج وه آ بھی سکے گا کہ نہیں... بارش تو رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی" 

امی کی آواز پر وہ حال میں لوٹی تھی 

اسے یاد آیا تھا 

آج تو وہ اسے لینے آنے والا تھا 

ڈنر کے لئے...

"امی نہیں آئے گا وہ... 

بارش دیکھیں نا کتنی تیز ہے" 

"پھر بھی ایک دفعہ پوچھ تو..."

وہ اپنا فقرہ مکمل کرتیں کہ پورچ میں گاڑی رکنے کی آواز آئی تھی 

"لو آ گیا وہ..." وہ خوشی سے کہتی باہر گئی تھیں 

اور وہ گہری سوچ میں گم تھی 

میں نفرتوں کے جہاں میں رہکر، 

جدا رہونگا تو کیا ____کرونگا۔۔

یہ ٹھیک کہتے____ہو بیوفا ہوں، 

وفا کرونگا تو کیا _____کرونگا؟

بس اک تو ہی تو رہ گیا ہے، 

جہان سارا _تو کھو چکا ہوں

تجھے بھی اپنی انا میں آکر، 

خفا کرونگا __تو کیا کرونگا؟

ہزار سجدہ تو کر چکا ___ہوں، 

قضا تمہاری ____محبتوں میں

میں اب دکھاوے کا کوئ سجدہ، 

ادا کرونگا _____تو کیا کرونگا؟

بغیر پانی کےکوئ_____ مچھلی 

بھلا کبھی ____رہ سکی ہے زندہ

میں تجھکو کھو کر، کسی کا ہوکر، 

بتا کرونگا ______تو کیا کرونگا؟

********

آج وہ اپنی زبان سے اعتراف کر رہا تھا... کسی اور سے... اپنی محبّت کا ۔ ۔ 

اس کے ساتھ گزرے ہوئے لمحوں کا ...اس کے ساتھ کیئے گئے مستقبل کے وعدوں کا...

اور وہ خود کو کوئلوں پر چلتا محسوس کر رہی تھی...جیسے اسکا سارا جسم آہستہ آہستہ جل رہا ہو...طاقت اسکے جسم سے ختم ہو رہی تھی...

"کوئی روکتا کیوں نہیں ہے اسے...

کاش کہ اس وقت اس سے بولنے کی طاقت چھین لی جائے..." 

محبّت میں بےبسی انسان کو رکھ کر دیتی ہے...اسکے بس میں ہوتا تو وہ اپنی جان کے بدلے میں بھی اسکی محبّت کو حاصل کر لیتی...

لیکن محبّت کے اصول تو یہی ہیں نا کہ جس پر دل نے ہار مان لی سلطنت اسی کے نام کر دی جاتی ہے...

وہ لڑ رہا تھا...شاید خود سے...یہ لفظ اسکا ضبط آزما رہے تھے لیکن جلن کی جو آگ اسکے اندر جل رہی تھی وہ کسی طرح کم ہونے میں نہیں آ رہی تھی...

وہ اسکے دل کی حالت سے واقف تھا...یہ بھی جانتا تھا کہ اس وقت اس پہ کیا بیت رہی تھی اس لیے اگر اس کی طرف دیکھ لیتا تو شاید اپنے گرد خول سے باہر آ جاتا...

لیکن یہ سوچ...کہ اس کے دل پر پہلے کسی اور کی حکمرانی تھی... وہ غصے سے پاگل ہو جاتا تھا 

اس لئے اس کی جانب نظر کیے بغیر وہ کمرے سے جا چکا تھا...

اب کمرے میں خاموشی کا راج تھا... اب کمرے میں اسکی تکلیف دہ آواز نہیں تھی 

وہ دونوں ہاتھ گٹنوں کے گرد لپٹے سر دیوار کے ساتھ ٹیکائے کانپ رہی تھی...

اسکا جسم ٹھنڈا پڑ رہا تھا... اور سر درد سے پھٹ رہا تھا...بند آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے...  

پورا کمرہ اسکی ہچکیوں میں ڈوبا ہوا تھا...

اس نے ایسا تو کبھی نہیں سوچا تھا... وہ باہر سے شرارتی سا نظر آنے والا ہادی اندر سے کس قدر خوفناک تھا...

وہ جس سے کبھی اونچی آواز تک برداشت نہیں ہوتی تھی... وہ اب اپنے روح پر نقب لگوائے بیٹھی تھی...

صرف محبّت کی وجہ سے...

صرف اور صرف محبّت کی وجہ سے...

وہ آج دلہن بنی... اپنی محبّت کی کرچییاں... چننے میں مصروف تھی...

"کاش کہ آج محبت مر جائے...

ہمیشہ کے لئے"

*********

"ہیلو میڈم" سیم دور سے آتا دکھائی دیا تھا 

نور نے اسے کوئی جواب نہیں دیا تھا 

"آج نیوز دیکھی تم نے؟" وہ اس کے پاس بیٹھتا ہوا بڑے رازدارنہ انداز میں بولا تھا 

"نہیں تو... میں نیوز نہیں دیکھتی... کچھ خاص ہے؟" 

"ہاں خاص تو ہے... کہہ رہے تھے کہ کسی کی گم شدہ ہنسی ملی ہے جس کی بھی ہو آ کر لے جائے..." 

"تو میں کیا کروں؟" وہ جو انتہائی غور سے سن رہی تھی اسکی بات پر اسے گھور کر رہ گئی تھی..." 

"ارے بھئی جا کر لے آؤ" 

"ضرورت نہیں ہے... مجھے" 

"کس بات سے ناراض ہو؟" وہ اب سنجیدہ ہوا تھا 

"کوئی بات بھی نہیں ہے... میں بھلا کیوں ناراض ہوں گی تم سے"

"تو اپنی شکل دیکھو کیسے بارہ بجے ہوئے ہوتے ہیں" 

"محبّت کے رنگ ایسے ہی ہوتے ہیں" وہ سوچ کے رہ گئی تھی 

اور سیم اسے دیکھ کے رہ گیا تھا 

"ٹھیک ہے میں چلتا ہوں... اپنا خیال رکھنا" وہ اٹھا تھا 

"سیم پلز نور کو گھر ڈراپ کر دو مجھے تھوڑا کام ہے تو میں لیٹ ہو جاؤں گی" فاریہ کی بات پر وہ پلٹا تھا 

"اوہو میں خود چلی جاؤں گی تم..." وہ کچھ بولتی جب سیم نے اسے ہاتھ سے پکڑ کر اٹھایا تھا 

"قسم سے بھگا کر نہیں لے کے جاؤں گا" وه آنکھ مارتا ہوا بولا تھا 

اور وہ اسے زور سے مکا رسید کر چکی تھی 

وہ کراہ کر ہی تو رہ گیا تھا 

"ویسے یہ کام تو میں پوری زندگی کرنے کو بھی تیار ہوں... اگر آپ کی اجازت ہو تو..." وہ گاڑی کا دروازہ کھولتے ہوئے بولا تھا

"شرم کرو سب دیکھ رہے ہیں..." 

"ہاں تو دیکھنے دو... محبّت کرتا..." 

وہ اسکی بات ادھوری چھوڑتی ہوئی گاڑی میں بیٹھی تھی 

اور وہ...

بےبسی سے دیکھتا رہ گیا تھا 

"دیکھتا ہوں میں بھی... کب تک بھاگتی ہو"

_______

ساری رات باہر جما دینے والی سردی نے اسکا برا حال کر دیا تھا اب صبح ہونے کو تھی لیکن فرار کا کوئی راستہ ہی نا تھا...

لوگ معمول کے مطابق اپنے کام کاج میں مصروف ہو چکے تھے ہر طرف روشنی پھیل چکی تھی...

سوائے اس کے دل کے! 

دل کی حالت عجیب ہو رہی تھی سردی سے اس کا جسم کانپ رہا تھا...

اب اس کے قدم خود بہ خود گھر کی طرف اٹھنے لگے تھے جہاں وہ رات کو اسے اپنی دسترس میں لانے کے بعد دوسری نظر ڈالے بغیر ہی باہر نکل آیا تھا...

اب اس کا ضبط بھی جواب دے گیا تھا 

اس نے رامش کو کال ملائی تھی جہاں دوسری طرف اسے اسکی جوش بھری آواز سنائی دی تھی...

"کیسے مزاج ہیں جناب کے؟ اور آج صبح صبح ہماری یاد کیسے آ گئی؟" 

ویسے اچھا ہوا کال کر لی میں بھی تمہیں بتانے ہی والا تھا کہ ناشتہ تیار ہو گیا ہے بس کچھ ہی دیر میں ہم لوگ نکل رہے ہیں..."

"رامش کچھ پوچھنا چاہتا ہوں تم سے...

خدا کو گواہ بنا کر سچ سچ جواب دینا" 

وہ بہت سنجیدہ تھا 

رامش کو کچھ غلط ہونے کا احساس ہوا تھا 

"سب ٹھیک ہے ہادی؟" 

رامش... لہجہ انتہائی سخت تھا 

"پوچھو ہادی..." 

"جب تم دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے تو تم نے آیت سے... اور میری شادی فاطمہ سے کیوں کروائی؟" 

"خود کیوں نہیں کر لی فاطمہ سے شادی؟" 

رامش کو لگا اسے سننے میں شاید کوئی غلطی ہوئی ہے...

"تم ہوش میں تو ہو ہادی؟ 

"کیا بکواس کر رہے ہو؟" 

"تم باہر آؤ میں آیت کے گھر کے باہر ہی ہوں"   

وہ باہر بھاگا تھا...

یہ کیا کہہ رہا تھا وہ 

کیسی بےحرمتی کر رہا تھا وہ ان کے رشتے کی...

وہ تو چھوٹی بہن تھی اس کی...

پھر وہ کیا بک رہا تھا 

اس کی آنکھیں ضبط سے لال ہونے لگیں تھیں...

وہ گھر سے باہر نکلا تھا...

باہر شدید سردی تھی 

اسے پرواہ ہی کب تھی...

وہ شاید جوتے بھول آیا تھا...

اسے احساس ہوا تھا اس کے پاؤں میں کچھ چھبا تھا...

ہاں اسکی آنکھ سے ایک لکیر اسکے چہرے پر بھی ابھری تھی...

گرم پانی کی لکیر...

وہ اسے سامنے نظر آیا تھا...

اسے یاد آیا تھا 

وہ اتنا کم ظرف تو کبھی نہیں تھا...

وہ غصے اور دکھ کے ساتھ اس تک آیا تھا...

اس کا گریبان پکڑ کر اسے جھنجھوڑنے لگا تھا...

"بہن ہے وہ میری"

"چھوٹی بہن" 

سارہ جیسی..."

اسے اس وقت ہادی کی شکل سے نفرت محسوس ہوئی تھی اور پھر وہ اسے مارنے لگا تھا...

بری طرح

وہ چپ چاپ مار کھاتا رہا تھا اس کا ہونٹ پھٹ چکا تھا اور ناک سے بھی خون نکلنے لگا تھا...

لیکن رامش اسے مسلسل چلاتے ہوئے مارتا رہا تھا...

ہادی نے خود کو چھڑانے کی کوشش نہیں کی تھی 

اور جب وہ تھک گیا تو اسے دھکا دے کے الگ کیا تھا...

میں نے تمہیں بھائی سمجھا اپنا...

اور تم نے کیا کیا میرے ساتھ؟ 

مجھ پر ہی شک کیا؟ 

اور وہ...

تو شادی کیوں کی اس سے؟ رامش نے اسے مارا تھا  وہ بری طرح پیچھے گرا تھا 

میری بہن ہے وہ... اس کے ساتھ کوئی ذیادتی برداشت نہیں کروں گا میں...

وہ نیچے جھکا تھا اسے کالر سے پکڑ کر اٹھایا تھا 

"تم فاطمہ کے لائق ہی نہیں ہو ابھی میرے ساتھ چلو طلاق دو اسے میں اسے اپنے ساتھ واپس لے جاؤں گا..."

"توہین کی ہے تم نے میری بہن کی میری عزت کی..."

وہ پتھر بنا سب سن رہا تھا...

فاطمہ کی سچائی تو ثابت ہو گئی تھی...

اب وه اپنی سچائی کیسے ثابت کرتا؟ 

وہ بھی تو محبّت کرتا ہے اس سے...

رامش اسے چھوڑ کر آگے بڑھا تھا 

شاید وہ فاطمہ کو لینے جا رہا ہو...

وہ اٹھا تھا 

رامش تک آیا تھا 

"رامش میرے پاس خدا کے سوا کوئی گواہ کوئی ثبوت نہیں کہ میں فاطمہ سے محبّت کرتا ہوں...

فاطمہ ہی وہ لڑکی ہے جسے تم ڈھونڈ رہے تھے...

لیکن مجھ سے غلطی ہو گئی

بہت بڑی غلطی

تم چاہے مجھے جو سزا دے لو مگر اس کو مجھ سے الگ مت کرو...

ابھی یہ بات کسی کو نہیں پتا صرف تمہارے اور میرے درمیان ہے فاطمہ کو بھی نہیں...

میں وعدہ کرتا ہوں اسے کبھی کوئی تکلیف نہیں آنے دوں گا...

مجھے معاف کر دو... "

وہ اس کے قریب آیا تھا ہاتھ رامش کے کندھے پہ رکھا تھا جسے اس نے بری طرح جھٹک دیا تھا...

وہ اسے غور سے دیکھتا رہا تھا 

"آئندہ میرے سامنے مت آنا..." وہ بولا تھا پھر چل دیا 

رامش دور جا چکا تھا مگر اس بار اس کا رخ آیت کے گھر کے جانب تھا...

خوشی کی ایک لہر اس میں سرایت کر گئی تھی...

وه چلایا تھا خوشی سے...

وہیں پارک کے درمیان کھڑا ہو کر...

"وہ مجھ سے محبّت کرتی ہے...

ہاں 

صرف مجھ سے..."

لیکن میں نے کیا کیا اس کے ساتھ...

رات کو کیا کچھ کہتا رہا میں اسے...

اس کو اپنا لئے سجا ہوا بھی نہیں دیکھ سکا...

"یا اللہ‎" وہ آنکھیں بند کر کے گڑگڑایا تھا 

وہ گھر آیا تو وہ بیڈ کے ساتھ جائے نماز پر سجدے میں تھی...

اسے یاد آیا تھا 

کل رات بھی تو وہ ادھر ہی بیٹھی ہوئی تھی فرش پر... سسکتے ہوئے 

وہ کتنا ظلم کر چکا تھا اس کے ساتھ...

اس کی سسکیوں کی آوازیں آس پاس گونج رہی تھیں ہادی کو لگا جیسے کسی نے اس کا دل اپنی مٹھی میں لے لیا ہو

وہ اس کے پاس آیا اور گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا تھا

"فاطمہ" سرگوشی کی صورت میں اس کا نام ادا ہوا 

اس نے چونک کر سجدے سے سر اٹھایا تھا 

اس کی آنکھیں سوجی ہوئی تھیں جیسے پوری رات روتی رہی ہو... اور کیوں نا روتی رات قیامت جو گزری تھی 

ہاں قیامت ہی تو تھی...

اب بھلا قیامت اسے نہیں کہتے تو اور کیسے کہتے ہیں...

اپنی محبّت کے منہ سے کسی اور کا نام...

اپنے شوہر کے منہ سے کسی اور کے وعدے...

اپنے محرم کے منہ سے اپنے لئے نفرت...

اپنی ہی زندگی کے منہ سے کسی اور کی محبّت...

لیکن آج کا سورج تو ان دونوں کے لئے ہی طلوع ہوا تھا 

آج فاطمہ کی صبح تھی...

آج ہادی کی صبح تھی...

آج ان کی محبّت کی صبح تھی...

ہادی پر نظر پڑتے ہی جیسے اس کا دل بند ہونے لگا تھا 

اس کے منہ پہ خون جما ہوا تھا اس کے کپڑوں پہ آستینوں پڑ خون لگا ہوا تھا...

"ہادی" وہ گھبرا کر اٹھی تھی 

"یہ کیا ہوا ہے؟" 

"کسی سے لڑ کر آئے ہیں؟" وہ سب بھلائے اس کے چہرے کو ہاتھ میں لئے ہوئے تھی 

"ہاں... شاید خود سے" وہ جھکے سر کے ساتھ بولا تھا 

"میں صاف کرتی ہوں آپ اٹھیں ادھر بیڈ پر بیٹھیں"

وہ تھوڑی دیر میں فرسٹ ایڈ باکس ڈھونڈ لائی تھی اور اس کے زخم صاف کرنے لگی تھی 

آنسو رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے 

وہ اس وقت بھول گئی تھی یہ وہی شخص ہے جس نے رات اسے ٹھکرایا تھا اسے رلایا تھا اسے دھوکہ دیا تھا 

اسے یاد تھا تو صرف یہ کہ اس کی محبّت تکلیف میں ہے...

اور ہادی تو ساکت بیٹھا اسے دیکھ رہا تھا 

وہ اسے کیا بتائے رات کے بارے میں؟ 

کیسے معافی مانگے اس سے...

ہمّت ہی نہیں ہو تھی تھی اس سے بات کرنے کی...

"آپ پلیز چینج کر لیں میں ناشتہ لاتی ہوں پھر pain killer لیجئے گا"

وہ اثبات میں سر ہلاتا اٹھ گیا تھا 

وہ جب واپس آیا تو وہ ملازمہ کے ساتھ مل کر کھانا لگا چکی تھی 

"ناشتے کے بعد یہ ٹیبلٹ لے لیجئے گا" اس نے گولی ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا تھا 

"تم ناشتہ نہیں کرو گی؟" وہ واپس مڑی تھی جب وہ بولا تھا 

"نہیں مجھے بھوک نہیں ہے" 

"ٹھیک ہے پھر مجھے بھی نہیں ہے" وہ یک دم ٹیبل سے اٹھا تھا 

"جی؟" 

"میں نے کہا تم ناشتہ نہیں کرو گی تو اٹھا لو یہ سب مجھے بھی بھوک نہیں ہے" 

فاطمہ کچھ دیر بے یقینی سے اسے دیکھتی رہی تھی پھر آ کر ناشتہ کرنے لگی تھی... 

"ٹھیک ہے!!!

وہ ملا تھا کچھ لمحے 

تم مگر اس کو زندگی لکھنا" 

*********

وہ کلاس روم میں آئی تھی 

"میسم لنچ کے لئے لینے آئے ہیں" 

وہ سب ایک دم سارہ کی طرف متوجہ ہوئی تھیں

"ایک تو نا میرے بھائی کو بھی چین نہیں ہے" نور ہنسی تھی 

"افف اس کا تو بس نہیں چلتا کہ آج ہی اسے اپنے گھر لے آئے" فاریہ کی بات پر وہ مسکرانے لگی تھی 

سچ کہتے ہیں چاہنے سے چاہے جانے کا احساس زیادہ خوبصورت ہوتا ہے...

وہ بھی میسم کی محبّت کے آگے ہادی کی محبّت کو پھیکا پڑتا دیکھ رہی تھی   

"چلو جاؤ کیوں انتظار کروا رہی ہو میرے بیچارے بھائی کو" نور سارہ کو کھڑا دیکھ کر بولی تھی جب سیم نے نور کے پیچھے سرگوشی کی تھی 

"ایک انتظار اور بھی ہے جو آپ مجھے کروا رہی ہیں" 

وہ پلٹی تھی 

"تم یہاں؟" 

"کیوں میرا یہاں آنا منع ہے؟" وہ معصومیت سے پوچھ رہا تھا 

"بالکل! یہ میری کلاس ہے" 

"اوہ! تو آپ بھی تو میری ہیں" وہ جھکا تھا 

"شرم کرو پوری کلاس دیکھ رہی ہے" 

"ہاں تو ہم کلاس سے باہر چلتے ہیں" اس نے کاندھے اچکائے تھے 

"کیوں اپنی اور میری زندگی مشکل کر رہے ہو؟" 

"مشکل نہیں ہے کچھ بھی نور...

تم میرے ساتھ چل کر تو دیکھو ہر آسانی کو تمہارے قدموں میں لا گراوں گا" 

"وقت سے پہلے بڑے بڑے دعوے نہیں کرنے چائیں" وہ طنز ہسی تھی 

"ٹھیک ہے پھر وقت آنے دو... 

اب تب ہی ملتے ہیں" 

"خیال رکھنا اپنا" اس نے ہاتھ پکڑا تھا نور کا

کچھ تھما کر باہر نکل گیا تھا...

اور وہ اسے دور جاتا دیکھتی رہی تھی 

دل میں ایک ٹیس اٹھی تھی...

مگر اسے خود کو کمزور نہیں کرنا تھا...

اسے سیم کو کسی مشکل میں نہیں ڈالنا تھا..

______

آج اسے گئے ایک ہفتہ ہونے کو تھا...

وہ اپنی انٹرنشپ دوسرے شہر میں شروع کر چکا تھا...

وہ آس پاس رہتا تھا تو اسے پرواہ نہیں ہوتی تھی 

اب جو وہ نظروں سے اوجھل ہوا تھا تو وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی تھی

جیسے کوئی قیمتی چیز کھو دی ہو...

"کچھ مصروف لمحوں میں 

اچانک دل جو دھڑکے تو 

کبھی بےچین سے ہو کر 

اگر ہر سانس تڑپے تو 

کوئی آتش سی تن من میں 

اچانک جل کر بھڑکے تو 

جانِ زندگی 

تب اتنا سمجھ لینا 

یہ محبّت کا اشارہ ہے 

تمہیں ہم نے پکارا ہے"  

وہ نوٹ جو وہ اسے جاتے ہوئے تھما کہ گیا تھا...

اس کی آنکھوں کے سامنے منظر دھندلانے لگے تھے

"ہاں ہے یہ محبّت" اس نے اعتراف کیا تھا 

"لیکن میں اس محبّت کا کیا کروں گی جو تمہیں ہی مشکل میں ڈال دے"

ایک مرد نے کی تھی یہ غلطی ہمارے خاندان میں...

جسے آج تک اس گھر میں جگہ نہیں ملی" 

"مجھ سے اگر ہوئی یہ غلطی اب...

مجھے تو شاید مار ہی ڈالیں گے" 

"لیکن مجھے اپنی پرواہ نہیں ہے سیم  یہ لوگ تمہیں بھی چین سے جینے نہیں دیں گے" 

"مجھے تمہاری پرواہ ہے" 

"میں ہماری محبّت کو رسوا نہیں کرنا چاہتی"

"اور پھر...

کوئی تم پر بری نظر بھی ڈالے مجھے یہ گوارہ نہیں" 

"اور کوئی تمہیں تکلیف پہنچائے یہ کیسے برداشت ہو گا مجھ سے..."

"اسی لیے میں نے تمہارے ساتھ کبھی زندگی کا تصور نہیں کیا" 

"بس تمہارا حصہ میری دعاؤں تک ہی ہے اور رہے گا" 

*******

چار سال بعد...

"ہیلو میڈم! بہت مصروف رہتی ہیں"

وہ یونیورسٹی سے نکلی تھی جب وہ سامنے اس کی گاڑی سے ٹیک لگائے کھڑا تھا 

اسے اتنے دنوں بعد اپنے سامنے دیکھ کر اسے خوشگوار حیرت ہوئی تھی 

"اوہ دیکھو تو کہہ کون رہا ہے" وہ اس کے سامنے ہاتھ بندھے کھڑی تھی 

"آپ کا شوہر" وہ اس کے سامنے ایک ادا سے جھکا تھا 

اور وہ ہنس دی تھی 

"واپس کب آئے؟" 

"ابھی سیدھا اپنی بےبی گرل سے مل کر تمہارے پاس آیا ہوں" اس نے گود میں اٹھائے تین سالہ امل کو پیار کرتے ہوئے کہا تھا  

"کتنے دنوں کے لئے آئے ہیں؟"

"بس اب ادھر ہی پوسٹنگ ہو گئی ہے" وہ اس کے لئے گاڑی کا دروازہ کھولتے ہوئے بولا تھا 

اور وہ خوشی سے کھل اٹھی تھی 

"کتنا مس کیا مجھے؟" وہ اسے دیکھتا ہوا پوچھ رہا تھا 

"تھوڑا سا بھی نہیں کیا"  

"آہ...امل کتنا جھوٹ بولتی ہیں آپ کی ماما"

"جی نہیں"

"ویسے بھی کون سا میرے لئے آئے ہیں اپنی بیٹی کے لئے ہی آئے ہیں" 

"ہاں یہ تو ہے" وہ امل سے کھیلتا ہوا بولا تھا جو اپنے بابا کو دیکھ کر خوش ہو رہی تھی 

اور آیت تو اس کے اس قدر صاف انداز پر کڑھ ہی گئی تھی 

اس نے سامنے پڑا ٹشو کا ڈبہ اسے اٹھا کر مارا تھا اور باہر دیکھنے لگی تھی 

اور وہ کھلکھلا کر ہنس دیا تھا

"مذاق کر رہا تھا یار تم بھی تو نہیں مانتی ہو کے مجھے مس کرتی ہو"

"ہاں کرتی ہوں بہت کرتی ہوں میں نے اور امل نے... ہم دونوں نے بہت مس کیا آپ کو" 

"ہم آپ کے بغیر بہت نا مکمل ہو جاتے ہیں رامش"   

وہ ان دونوں کو دیکھ کر مسکرا دیا تھا 

"میں نے بھی بہت مس کیا تم دونوں کو جیسے اپنے وجود کا ایک حصہ ادھر چھوڑ گیا ہوں" 

"لیکن اب تو بابا آ گئے ہیں نا اب ہم تینوں ایک ساتھ رہیں گے" وہ امل کو دیکھ کر بولا تھا 

"اچھا اب جلدی گھر چلیں شام تک سارہ اور میسم بھی آ جائیں گے اور امل کی برتھڈے کی ساری تیاریاں بھی تو رہتی ہیں"

"وہ سب تو ہو جائے گا پہلے یہ بتاؤ بال کچھ زیادہ ہی نہیں چھوٹے کروا لئے تم نے؟" وہ اسے گھورتا ہوا بولا تھا 

"نہیں تو... Shoulders تک تو آ رہے ہیں ویسے بھی بڑے بال مجھ سے سمبھالے نہیں جاتے" وہ اپنی چوری پکڑے جانے پہ گڑبڑا گئی تھی

"چلو کوئی نہیں اب میں آ گیا ہوں نا سمبھال لوں گا بالوں کو بھی اور تمہیں بھی" وہ شوخ ہوا تھا 

"گاڑی چلانے پر دھیان دیں" وہ چلائی تھی 

اور امل اور رامش ہنس دیئے تھے...   

********* 

لوگ کہتے ہیں موجزے اب نہیں ہوتے 

لیکن کوئی مجھ سے پوچھے تو...

جن کا موجزوں پر یقین ہو ان کے ساتھ ہو کر رہتے ہیں 

جیسے "تم"

وہ دلہن بنی آج اس کے سامنے بیٹھی تھی 

وہ آج دل کا ہر راز اس پر عیاں کر دینا چاہتا تھا 

وہ سر جھکائے اس کی آواز میں گم ہونے لگی تھی

"پتا ہے میں نے تمہیں پہلی دفعہ کدھر دیکھا تھا؟" وہ مسکراتا ہوا پوچھ رہا تھا 

"تمہارے کالج میں..."

اس انکشاف پر وہ حیران ہوئی تھی 

"ادھر ملنے آیا تھا میں کسی سے... جب تم پر نظر پڑی"

"کچھ دیر ٹھہر کر دیکھا تھا پھر آفس سے بلاوا آ گیا"

"ادھر بیٹھے میں اپنے ہی احساسات پر حیران تھا پتا نہیں کیوں میں تمہارے ادھر ہی ہونے کی دعائیں کرتا رہا تھا"

"لیکن جب نکلا تو تم ادھر نہیں تھی" 

"میں وقتی سمجھ کر اسے بھولنے کی کوشش کرتا رہا تھا"

"یہاں تک کہ پاکستان سے جانے کے بعد بھی..."

"لیکن میری ہر دعا کا حصّہ بنتی جا رہی تھی تم"

"تم سے محبّت مطلب... تکلیف... کہ کبھی نہیں ملو گی" 

"لیکن دل کے ایک کونے میں سکون سا بھی تھا کہ ضرور ملو گی"

اور جب پاکستان واپس آیا تو تمہاری تصویر دیکھی نور کے فون میں" 

"یقین کرو تم کافی بدل گئی تھی لیکن میں تمہیں پہلی نظر میں پہچان گیا تھا" وہ ہنسا تھا 

"ایسے جیسے کسی مرتے ہوئے کو آب و حیات دے دیا جائے"

"میں امید چھوڑ چکا تھا...

بس وہ دل کا ایک کونا جس کی امید مجھے زندہ رکھے ہوئے تھی"   

"اور پھر اللہ‎ نے میری امید ٹوٹنے نہیں دی" 

وہ اس کے ماتھے پہ جھکا تھا 

اور وہ بےیقین سی مسکرا دی تھی

"اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے"

پلین take off کرنے والا تھا

میسم نے اسے ہلایا تھا

"سارہ" 

"جی" وہ آنکھیں کھول کر اسے محبّت سے دیکھ رہی تھی 

اب تو اس کی ہر نظر میں میسم کے لئے ڈھیروں محبّت ہوتی تھی 

وہ اس کی دیوانی تھی 

میسم کی دیوانی 

اسے میسم سے عشق تھا 

میسم سے بھی زیادہ

"میسم"

"جی" 

"پہلے امل سے ملنے چلیں بہت مس کیا ہے اسے"

"ہاں ٹھیک ہے ویسے بھی اس کی برتھڈے کے لئے تو رات میں جانا ہی تھا" وہ مسکرا دیا تھا 

اور وہ اب امل سے ملنے کے لئے خوش ہو رہی تھی  

********* 

"دیکھو میں تمہیں آخری دفعہ کہہ رہی ہوں ہٹ جاؤ ادھر سے..."

"نہیں ہٹوں گا" وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا تھا 

"کیا کر لو گی؟" 

"میں تمہارا سر پھاڑ دوں گی سیم" وہ ہاتھ میں برش پکڑے اب اسے دھمکا رہی تھی جو اسے پچھلے پندرہ منٹ سے تنگ کر رہا تھا 

"اپنی بیوی کو ہی دیکھ رہا ہوں کون سا جرم کر رہا ہوں" وہ اس کے قریب ہوا تھا 

"اور تمہیں بیوی کو دیکھنے کا شوق تب ہی کیوں آتا ہے جب میں تیار ہونے لگتی ہوں؟" 

"کیوں کہ تب تم زیادہ پیاری لگتی ہو" وہ اس کی ناک پکڑتا ہوا بولا تھا 

"مطلب تم نہیں ہٹو گے؟ تمہیں پتا ہے نا جب تم ایسے دیکھتے ہو تو مجھ سے تیار نہیں ہوا جاتا" اب وہ روہانسی ہوئی تھی 

"اچھا نا سوری میں تو بس تھوڑی دیر تمہیں لڑتا ہوا دیکھنا چاہتا تھا کیوں کہ اب پورا دن تو آپ ہمیں لفٹ دیں گی نہیں"

"اس کی بات پر وہ ہنس دی تھی 

"پاگل" 

"جی آپ کے لئے" وہ ایک ادا سے بولا تھا 

"اب ہٹو مجھے دیر ہو رہی ہے" وہ اسے ڈریسنگ ٹیبل سے دھکیلتی ہوئی بولی تھی  

"ظالم" وہ زیر لب بڑبڑایا تھا جو کہ نور بڑی آسانی سے سن چکی تھی 

"جاؤ نا پلز حارث کو تیار کر دو" وہ ہستی ہوئی بولی تھی 

"جی نہیں تم خود کرو گی ابھی حارث بابا ساتھ کھیلے گا..." وہ اسے اٹھاتا ہوا بولا تھا 

"افف سیم کبھی جو تم میری کوئی بات مان لو"  

  "جلدی تیار ہو جاؤ لیت ہو رہی ہو" وہ حارث سے کھیلتا ہوا اونچی آواز میں بولا تھا 

********* 

ہادی نے آج تک اپنی بےرخی کی وجہ اسے نہیں بتائی تھی نا ہی فاطمہ نے کبھی جاننے کی کوشش کی تھی 

ہادی کی محبّت نے اسے سب بھلانے پر مجبور کر دیا تھا

اس کی محبّت مرہم بن گئی تھی 

ہر سوال کا جواب بن گئی تھی

البطہ رامش ابھی بھی اسے معاف نہیں کر پایا تھا لیکن وہ بھی کبھی پیچھے نہیں ہٹا تھا اسے یقین تھا وہ ایک دن اسے منا لے گا 

"فاطمہ جلدی کرو اور کتنی دیر لگاؤ گی" وہ کوئی تیسری دفعہ اندر آیا تھا 

"بس دو منٹ" وہ ارحم کو تیار کرتی ہوئی بولی تھی 

"یہ میں پچھلے پندرہ منٹ سے سن رہا ہوں" اب کہ وہ قدرے اونچا بولا تھا 

"Baba don't shout" 

جواب میں تین سالہ ارحم اپنی ماما کے دفاع میں بولا تھا 

"ایک تو بندہ اپنی بیوی سے بات بھی نہیں کر سکتا" 

فاطمہ اس کی بات پر ہنس دی تھی 

"کر سکتے ہیں لیکن صرف پیار سے" 

"جی ہر جگہ تو آپ کے باڈی گارڈ بیٹھے ہوئے ہیں ادھر آپ کے بھائی محترم اِدھر یہ آپ کے شہزادے" وہ ارحم کو اٹھاتے ہوئے بولا تھا 

وہ سب امل کی برتھڈے پر جانے کی تیاری کر رہے تھے...

اور امل میں تو دونوں کی جان تھی...

ہادی کا تو بس نہیں چلتا تھا اسے اپنے پاس ہی رکھ لے...

اس کی چھوٹی سی بیماری پر تڑپ اٹھتا تھا...

*********

کمرے میں چاروں طرف اندھیرا تھا...

اندھیرے میں محبت کے ستارے چہک رہے تھے...

ان کے چہروں کی چمک جیسے اردگرد نور پھیلائے ہوئے تھی...

محبّت قسمت سے ملتی ہے اور وہ سب قسمت والے تھے...

کمرہ ایک دم روشن ہوا تھا...

سب کی لاڈلی اپنا کیک کرنے لگی تھی

ساتھ ہی سب کی ہستی مسکراتی آوازیں بلند ہوئیں تھیں .

"Happy birthday Amal"

                           🌹 ختم شد 🌹


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Wahshat E Ishq  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Wahshat E Ishq written by Rimsha Mehnaz .Wahshat E Ishq by Rimsha Mehnaz is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages