Tumhe Jana Ijazat Hai By Amrah Sheikh New Novel Episode 7 to 8
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Tumhe Jana Ijazat Hai By Amrah Sheikh Episode 7 to 8 |
Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai
Writer Name: Amrah Sheikh
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
"تالیہ جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئی ولید کو اسٹڈی ٹیبل کی کرسی پے بیٹھا دیکھ کر ماتھا پیٹ کر رہ گئی۔۔
"آپ کو میں نے کہا تھا چپ جائیں اور آپ ہیں کھلے سانڈ۔۔مم مطلب اس طرح بیٹھے ہیں اگر آپ کی وہ باڈی گارڈ ملازمہ اندر آجاتی تو جانتے ہیں آپ کی ممی مجھے دھکّے مار کر گھر سے بے دخل کردیتیں۔۔تالیہ روانی سے بولتی ولید کی گھوری پر بات پلٹ گئی۔۔
ولید پوری بات سن کر کرسی سے کھڑا ہوتا قدم قدم چلتا اسکے مقابل آیا۔۔
"تمہے لگتا ہے ایسا سب ہوجاتا ؟
"جی بلکل ہوجاتا۔۔۔کیوں کیا نہیں ہوتا ؟ پہلے ہی اپنی ممی کو میرا یہاں رہنا پسند نہیں آیا پتہ نہیں کیسے محھے کرائے پر رہنے کے لئے جگہ دے دی۔۔۔تالیہ سُمیرہ بیگم کی باتیں یاد کرتی خفگی سے اسے بتانے لگی جو دلچسپی سے اسکی باتیں سن رہا تھا۔۔۔
"یہی تو میری سمجھ میں نہیں آرہا میری پیاری ممی نے کیسے کسی پر اتنا عظیم احسان کیا ہے لیکن ایک بات سمجھ لو مس تالیہ یہ میرا گھر ہے اور میں فراڈیوں کو چھوڑتا نہیں ہوں یہ یاد رکھنا۔۔۔۔
ولید سنجیدگی سے اسے دھمکاتا کمرے سے نکلنے لگا جب کے تالیہ منہ کھولے ولید کو دیکھنے لگی جو اُسے فراڈ سمجھ رہا تھا اس سے قبل ولید کمرے سے نکلتا تالیہ تیزی سے آگے بڑھتی اسکے سامنے کھڑی ہوئی ولید بروقت ایک دو قدم پیچھے ہٹا۔۔
"آپ مجھے فراڈ سمجھ رہے ہیں میں کس اینگل سے آپ کو فراڈ نظر آرہی ہوں۔۔
"وہ فراڈ نہیں ہوتا جس کا کوئی بھی اینگل فراڈ دیکھے۔۔ولید نے دوبدو جواب دیا تالیہ کے گال غصّے سے سرخ ہوگئے۔۔
"آپ سے اچھی آپ کی ممی ہیں کم از کم انہوں نے مجھے فراڈ تو نہیں سمجھا ہنہہ
"بلکل۔۔۔لیکن ذرا سوچو ابھی اگر میں نے جا کر بتا دیا تم مشکوک ہو تو وہی اچھی ممی تمہے گھر سے نکلنے کی بجائے جیل کروا دیں گی۔۔ولید اسے زچ کرنے لگا جو جیل کا سنتے ہی پریشان ہوگئی تھی۔۔
"دیکھیں آپ جو سمجھ رہے ہیں ایسا کچھ نہیں ہے وہ مجھے تنگ کر رہا تھا میں سچ۔۔۔اس سے قبل تالیہ اپنی بات مکمّل کرتی ولید کے موبائل پے کال آنے لگی۔۔
ولید کال ریسیو کرتا کمرے سے نکل گیا تالیہ کا دل کیا کوئی چیز اسکے سر پر دے مارے۔۔
"اففف تالیہ تم تو محبت کرنے چلی تھی لیکن یہاں تو یہ کتنے خطرناک دہشتناک انسان نکلے اگر سچ میں بتا دیا تو آنٹی تو میرے خون کی پیاسی ہوجائیں گیں اب میں کیا کروں کیسے یقین دلاؤں۔۔۔دانتوں تلے انگلی دباتی وہ کمرے میں چکّر کاٹنے لگی تھی۔۔۔
________
"کہاں تھے ولید؟ سارا ولید کو اتے دیکھ کر جلدی سے پوچھنے لگی۔۔
"کچھ کام تھا اور تم نے گھر دیکھا؟ ولید نے مسکرا کر اس سے استفسارکیا
"ہاں بہت خوبصورت ہے اور تمہاری بہنیں بھی بہت پیاری ہیں دونوں ابھی میرے پاس سے ہی گئی ہیں۔۔
"اور ممی؟
"سچ کہوں تو مجھے لگتا ہے وہ اتنی خوش نہیں ہیں میرے یہاں آنے سے۔۔۔ سارا نے منہ بنا کر جواب دیا۔
"تمہیں ایسا کیوں لگا؟ کچھ کہا ہے انہوں نے؟ ولید یکدم سنجیدگی سے استفسار کرنے لگا سارا نے پلٹ کر اسے دیکھا۔۔
"لہجے اور رویے یہ ایسی زبان ہے جو کچھ نہ بول کر بھی بہت کچھ باور کروا دیتی ہیں میں اتنی نادان نہیں ہوں۔۔۔ سارا کہ کے اسکے نزدیک آئی پھر ایک ہاتھ اسکے گال پر رکھا۔۔
"ولید دیکھو میں صرف تمہاری وجہ سے یہاں آئی ہوں ہم شادی کے بعد واپس چلیں گے یہ میرا لائف سٹائل نہیں ہے تم سمجھ رہے ہو ناں میں نے مام سے کہ دیا ہے ہم شادی کے اگلے دن لندن چلے جائیں گے۔۔۔اوکے ناں بے بی؟ سارا نرم لہجے میں اپنی بات مکمّل کرتی ولید کو دیکھنے لگی جو بنا کسی تاثر کے سارا کو دیکھ رہا تھا۔۔
"تم چپ کیوں ہو ؟ سارا نے اسے خاموش دیکھ کر دوسرا ہاتھ اُسکے یاتھ پر رکھا۔۔
"دیکھو سارا ممی چاہتی ہیں ہم مطلب تم اور میں اب یہیں رہیں۔۔
"اور تم کیا چاہتے ہو ؟ سارا کا لہجہ یَکدم بدلہ۔۔
"میں اپنے والدین سے بہت عرصہ دور رہا ہوں سارا پہلے پڑھائی پھر ناراضگی کی وجہ سے لیکن اب میں خود دور نہیں جانا چاہتا۔۔ولید نے بیچارگی سے اسے بتایا سارا یکدم اس سے پیچھے ہٹی۔۔
"تم ایسا نہیں کر سکتے ولید خان میں تمھارے ملک رہنے نہیں آئی ہوں ناں ہی یہاں شادی کے بعد نوکرانی بننے کا شوق ہے محھے۔۔ سارا نے جل کر اسے کہا
"اچھی بکواس ہے یہ نوکرانی کی بات کہاں سے آگئی ؟ اور یہ اپنا ملک کیا ہے کیا تم بھول رہی ہو تم بھی اسی ملک سے گئی ہو۔۔
"پندرہ سال میرے اسی ملک میں گزرے ہیں ولید میں کبھی اپنا ملک نہیں چھوڑ سکتی۔۔
"پھر مجھ سے امید مت رکھنا۔۔ولید بے سپاٹ انداز میں اسے جواب دیا جو غصّے سے سرخ ہوگئی تھی۔۔
"یہ کسی محبت ہے تمہاری ہاں جواب دو مجھے۔۔۔سارا زور سے چلائی
"میرے پاس بھی یہی سوال ہے۔۔جب تمہے اس کا جواب مل جائے تو ضرور بتانا۔۔ولید کہ کر جانے لگا جب سارا نے گھبرا کر خود کو سمبھالا
"ولید پلیز سوری آئی لو یو میں سمجھ سکتی ہوں لیکن تم بھی تو سمجھو میں یہاں ایڈجسٹ نہیں ہو سکوں گی۔۔
"تم اگر یہی سوچ کر آئی ہو تو تم کبھی یہاں ایڈجسٹ نہیں ہو پاؤ گی۔۔اور اگر تم میرے خاندان کی وجہ سے ایسا کہ رہی ہو تو مت بھولو تمھارے کتنے ہی رشتے دار پاکستان میں ہیں۔۔ولید سختی سے کہتا رخ پھیر گیا۔
سارا چند لمحے اسکی پشت کو گھورتی رہی پھر گہری سانس کھینچتی آگے بڑھ کر ولید کی پشت سے سر ٹیکا لیا۔۔
"اوکے فائن جیسا تم کہو گے ویسا ہی ہوگا لیکن اگر میں ایڈجسٹ نہ ہوسکتی تو تم میرے ساتھ لندن چلو گے ..منظور
"میں پھر یہی کہوں گا یہ سب تم پر ہے۔۔ولید کہ کر روکا نہیں جب کے سارا نے زور سے پیر پٹخہ
____________
تالیہ نے کچھ ہی دنوں میں اسکول جانا شروع کر دیا تھا گھر سے نکلتے ہی وہ نقاب کرلیتی اب کی باروہ اس اوباش شخص کے ہاتھ نہیں لگنا چاہتی ۔۔۔
ولید سے اُس دن کے بعد سے کوئی بات نہیں ہوئی نہ ہی آمنہ سامنا ہوا تھا۔
دوسری طرف سارا نے ولید کو منا لیا تھا وہ اس کی ناراضگی فلحال افورٹ نہیں کر سکتی تھی۔۔۔
گھر میں خالہ اپنے بیٹے اور بیٹی کے ساتھ رہنے آگئی تھیں جس کی وجہ سے گھر میں رونق لگ گئی تھی۔۔
___________
تالیہ تیز تیز قدم اٹھاتی گنگناتے ہوئے ہاتھ میں ٹرے پکڑے کچن کی طرف بڑھ رہی تھی کل شادی تھی دلہن کو مہندی لگ رہی تھی جب کے سب ڈھولک لئے رونق لگائے ہوئے تھے تالیہ کو تبھی سُمیرا بیگم نے بلایا تھا جو آج پہلی دفع پورے گھر کا جائزہ لے رہی تھی۔۔
تالیہ جو کچن کی طرف جا رہی تھی اچانک کسی کے تیزی سے گزرنے سے ٹکرائی چھناکے کی آواز کے ساتھ شیشے کے گلاس چکنے فرش پے گر کے چکنا چور ہوگے لاؤنج میں بیٹھے مہمانوں سے پلٹ کر اسے دیکھا جو گھبرا کر جلدی سے ٹوٹی ہوئی کرچیوں کو اٹھانا شروع کر چکی تھی۔۔۔
ولید تیزی سے اسکے سامنے دوزانوں بیٹھا جھٹکے سے اسکی دونوں کلائیوں کو پکڑ کر جھٹکا دیا۔۔۔
"لڑکی تمہارا دماغ خراب ہے اپنے ہاتھ زخمی کر رہی ہو۔۔ ولید نے اسکی ہتھیلیوں کو دیکھ کر سختی سے ڈانٹا۔۔
تالیہ نے شرمندگی سے نچلا لب کاٹا۔۔۔۔
"اندھی ہو تم لڑکی۔سُمیرا بیگم ہلکی آواز میں غرائیں تالیہ نے تیزی سے ولید سے ہاتھ چھڑوائے جس نے اپنی گرفت ڈھیلی کر دی تھی۔۔
"آئیم سو سوری آنٹی۔۔
"کیا سوری ہاں ۔۔
"ممی ریلیکس اسکی غلطی نہیں ہے ۔۔ولید نے سُمیرا بیگم کی بات کاٹی سُمیرا بیگم کے ساتھ سارا نے بھی حیرت سے ولید کو دیکھا۔۔
"جس کی بھی غلطی ہے ہاتھ میں اسکے تھا اب کھڑی کیوں ہو صاف کرو۔۔ایک تو مفت میں رہ رہی ہے اوپر سے نقصان کر دیا جاہل۔۔۔۔سُمیرا بیگم بڑبڑا کر سارا کو لیے چلی گئیں جس نے ایک بار ہلٹ کر چھبتی نظروں سے تالیہ کو دیکھا تھا۔۔۔
"تم ادھر آؤ۔۔ولید نے ایک طرف تماشائی بنی کھڑی بینش کو آواز دی جو ناچاہتے ہوۓ بھی چلتی ہوئی سر جھکا کر کھڑی ہوگئی۔۔
"جی چھوٹے صاحب۔۔
"یہ سب صاف کرو۔۔۔ولید حکم صادر کرتا تالیہ کے قریب آیا۔۔
"پر چھوٹے صاحب ملکن تو انہیں کہ کر گئی ہیں جی۔۔بینش منمنائی۔۔
"تمہیں ایک بات کی سمجھ نہیں آتی یا نوکری سے فارغ ہونا چاہتی ہو۔۔ ولید نے سختی سے کہ کر اُسے گھورا جو جلدی سے نفی میں سر ہلاتی بھاگی۔۔۔
ولید نے جیسے ہی کچھ کہنا چاہا تالیہ نے تیزی سے بھاگنے والے انداز میں انیکسی کی جانب دوڑ لگادی۔۔
"ممی کس مٹی کی بنی ہیں آپ۔۔افسوس سے سر جھٹکتا وہ اُسے جاتے دیکھتا رہ گیا
__________
تالیہ کافی دیر بستر پر اوندھے منہ لیٹی رہی ہتھیلی پر ہلکا ہلکا خون اب جم چکا تھا۔۔
سرخ ہوتی ناک سے سانس کھینچتی آنسوں صاف کرنے لگی۔۔۔
"ایک بار تنخواہ مل جائے منہ پر ماروں گی۔۔مجبور ہوں تو ذلیل کرتی رہیں گی۔۔اس کی آنکھوں میں آنسوں پھر بھرنے لگے۔۔
"ٹھک ٹھک ٹھک!!
"میں نہیں آرہی جاؤ یہاں سے۔۔ تالیہ اٹھ کر کمرے سے نکل کر دروازے کے قریب پہنچ کر پھاڑ کھانے والے لہجے میں چیخی۔۔۔
"دروازہ کھولو۔۔۔ولید کی سخت آواز پر تالیہ لب کاٹنے لگی پھر آگے بڑھ کر دروازہ کھولا۔۔
ولید کو افسوس ہوا اسے دیکھ کر جس کی آنکھوں میں اس کی ماں کی وجہ سے آنسوں تھے۔۔
"ہٹو گی سامنے سے۔۔
"نہیں آپ جائیں یہاں سے۔۔۔تالیہ نے اکھڑے ہوئے لہجے میں کہ کر دروازہ بند کرنا چاہا جسے ولید نے ہاتھ رکھ کر روکا۔
"تمھارے ساتھ مسئلہ کیا ہے یہ اوٹ پٹانگ حرکتِں میرے سامنے مت کیا کرو۔۔
"آپ ہوتے کون ہیں مجھ پر حکم چلانے والے بلکہ نہیں آپ کیا آپ کے سب گھر والے مجھ پر ہی حکم چلا سکتے ہیں میں مفت میں جو رہ رہی ہوں لیکن فکر مت کریں میری تنخواہ آنے دیں پھر بتاتی ہوں۔۔
"اچھا کیا بتاؤ گی اور بتانا پسند کرو گی کتنی "تنخواہ" ملنے والی ہے۔۔۔ولید نے مسکراہٹ دبا کر تنخواہ پر زور دیا اُسے حیرت نہیں تھی کے وہ مسکرا کر اس لڑکی سے بات کر رہا تھا۔۔
"پورے دس ہزار۔۔۔سن لیا اب جائیں۔۔۔اترا کر کہتی وہ اُسے جانے کا بولی
ولید کا قہقہ بے ساختہ تھا تالیہ تیوری چڑھا کر اسے قہقہ لگتے دیکھتی رہی پھر خود بھی آہستہ سے مسکرا کر نظریں جھکا گئی۔۔ اس ڈر سے کہیں دہشتناک سے محبت ہی ناں ہوجائے
"دس ہزار ہایایا!! تمہے لگتا ہے جہاں تم رہ رہی ہو وہاں کا کرایا دس ہزار ہوسکتا ہے؟ ولید نے بمشکل قہقہ کا گلا گھونٹ کر پوچھا
"جی۔۔تالیہ نے گردن اکڑا کر اسے جواب دیا۔۔
"ہاہاہا۔۔۔دس ہزار میں تمہے ایک اتنا بڑا ایک کمرہ نہ ملے اور محترمہ تم اس کا کرایا ہزار دو گی۔۔۔ولید بات ختم کر کے پھر ہنسا۔۔
"ہنہہ فضول۔ تالیہ چڑ کر بڑبڑاتی دروازہ بند کرتی کمرے کی طرف بڑھ گئی اُس کی بلا سے ولید کو بُرا لگے یا اچھا۔ ۔
تالیہ کے دروازہ بند کرتے ہی وہ پُر سوچ اندا میں دروازے کو دیکھتا رہاا پھر پلٹ گیا۔۔
______________
"اگلے دن صبح سے ہی گھر میں افرا تفری کا عالَم تھا۔۔حنا حرا سارا اور خالہ زاد کے ساتھ بارہ بجے ہی پارلر جا چُکی تھی۔۔
تالیہ کو دوبارہ سُمیرا بیگم نے ہاتھ بٹانے کے لیے بولوا لیا تھا جو مجبوراً آ تو گئی تھی لیکن سارے وقت چُپ ہی رہی۔۔۔ایسے میں ولید اپنے کمرے کی کھڑکی میں کھڑا کسی سے باتوں میں مصروف تھا جب دروازہ کھٹکھٹاتے ہی سُمیرا بیگم نے دھیرے سے دروازہ وا کیا۔۔۔
ولید نے جلدی سے الوداعی کلمات کہتے ہوۓ رابطہ منقطع کیا ساتھ ہی سر کے اشارے سے اُنہیں اندر آنے کا کہا جو ڈارک نیلے رنگ کی ساڑی زیب تن کیے میک اپ سے لدے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرے اُس کے نزدیک آئیں۔۔۔
"تم تیار نہیں ہوئے؟
"ہونے ہی جا رہا تھا بس بات کرنے روک گیا۔۔ولید کندھے اُچکا کر انہیں دیکھنے لگ۔۔۔۔
ٹھیک ہے جاؤ۔۔۔
"آپ کچھ بات کرنے کے لئے آئی ہی۔۔ولید کچھ سوچ کر انکی طرف متوجہ ہوا۔۔
"دراصل ولید میں چاہتی ہوں تمہارا نکاح کل حنا کے ولیمے کے ساتھ ہی ہوجائے۔۔سُمیرا بیگم کو لگا اسے سن کر خوشی ہوگی یا پھر حیرت سے وہ ان سے خوشی کا اظہار کرے گا پر یہاں تو سپاٹ چہرے کے ساتھ کھڑا انہیں ہی دیکھتا کندھےاچکا گیا
"جیسے آپ کی مرضی ممی۔۔ولید کہ کر ڈریسنگ روم میں گھس گیا۔۔
_________
شیشے کے سامنے کھڑی تالیہ انکھوں میں کاجل لگا رہی تھی جب دروازے پر دستک ہوئی۔۔ زور سے "آرہی ہوں" کہتی دوپٹہ اڑھتی کمرے سے نکلی۔۔۔
"آپ۔۔۔حیرت سے اپنے سامنے کھڑے ولید کو دیکھ کر اتنا ہی بول پائی جو شلوار قمیض پے واسکٹ پہنے بہت خوبرو لگ رہا تھا بقول تالیہ کہ اگر وہ دہشتناک نہ ہوتا تو محبت ہو ہی جاتی۔۔۔
"مجھے تم سے بات کرنی ہے؟ سنجیدگی سے کہتا وہ اسے ایک طرف ہونے کا اشارہ کرنے لگا۔۔اس سے قبل تالیہ الٹا جواب دیتی ولید کو سنجیدہ دیکھ کر بولنے کا ارادہ ترک کرتی ایک طرف ہوگئی.۔
ولید نے اندر داخل ہوتے ہی دروازے کو لاک لگایا تالیہ ٹھٹھک گئی۔
"یہ یہ دروازہ کیوں بند کیا ہے۔۔۔تالیہ نے گھبرا کر پوچھا جو جواب دیے بنا اسکے مقابل آیا۔۔
"کون ہو تم؟ کہاں سے آئی ہو ؟ ولید کا سرد لہجہ تالیہ کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ سی دوڑ گئی
"یہ کیسا سوال ہے؟
"دیکھو لڑکی مجھے سچ سچ بتاؤ۔۔ولید اسکی آنکھوں میں جھانک کر سختی سے بولا
"سچ بتاؤں یا جھوٹ ؟ تالیہ نے شرارت سے ایک قدم آگے بڑھا کر پوچھا ولید نے ہونٹ بھنج لیے۔۔
"آہ!! آپ یقین نہیں کریں گے تالیہ لمبی سانس لے کر بولتی سنجیدہ ہوئی۔۔پھر آنکھوں کو چھوٹی کرتے اسے غور سے دیکھنے لگی۔۔
"آپ کو کیا کرنا ہے جان کر ؟ اگر آپ کو لگتا ہے میں کوئی فراڈ ہوں تو آپ غلط ہیں اور محھے یقین ہے آپ نے میرے متعلق حرا سے پوچھ لیا ہوگا کے میں کہاں رہتی آرہی ہوں۔ تالیہ چڑ کر کہتی منہ بنانے لگی۔۔
ولید خاموش کھڑا اسے دیکھنے لگا پھر سر ہلاتا دروازے سے پشت لگاتا دونوں ہاتھ سینے پے باندھ کر اسے دیکھنے لگا تالیہ قد میں اس سے چھوٹی تھی۔۔
تالیہ ہنوز منہ بنا کر کھڑی تھی جب ولید کی بات پر تالیہ کی آنکھیں بے یقینی سے پھیل گئیں۔۔۔۔منہ کھولے کتنے ہی لمحے وہ اسے دیکھے گٙئی جو دلچسپی سے اُسکی حالت سے محظوظ ہو رہا تھا۔
"آپ ہوش میں ہیں۔۔۔بمشکل خود کو سمبھالتی وہ بولنے کے قابل ہوئی۔۔
"ایسی بھی کون سی انہونی بات کردی ہے تمہے ایک محفوظ چھت کی ضرورت ہے اور وہ پیسوں کے بنا ممکن نہیں ہے سوچ لو ولید نے آٙئی برو اُچکا کر اسے دیکھا۔۔
"میں پیسے۔۔
"ایک منٹ دس ہزار میری ماں کو دے دو گی اسکے بعد تم کیا کرو گی ؟ تم اچھی طرح جانتی ہو انسان کی بہت سی ضرورتیں ہوتی ہیں اور خالی جیب وہ ممکن نہیں ہے۔۔۔ولید اسے حقیقت بتا رہا تھا جو باخوبی جانتی تھی کے بنا پیسے کے وہ کچھ بھی نہیں کرسکتی یہاں تک کے وہ ایک وقت کی روٹی کے لئے بھی انکے سہارے آجائے گی سُمیرا بیگم اتنی بھی عظیم عورت نہیں ہیں کے وہ اسے عزت سے رہنے دے گی جس نے کل ہی اسے مفت خور ہونے کا طعنہ دے دیا تھا۔۔
"مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا آپ ایسا کیوں چاہتے ہیں میں نے سُنا تھا آپ کی شادی پسند کی ہے پھر یہ سب کس لئے کہیں آپ میرے ساتھ مذاق تو نہیں کر رہے۔۔تالیہ کو یقین نہیں آرہا تھا وہ اب بھی مشکوک نظروں سے اسے گھور رہی تھی۔۔
تالیہ کی بات پر ولید گہری سانس لے کر اسکے قریب آکر روکا۔۔
"تمہارا اور میرا کیا مذاق مس تالیہ دوسری بات ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی ہوسکتا ہے وہ نظر کا دھوکہ ہو۔۔۔۔
"آپ کے گھر والے میری جان لے لیں گے۔۔تالیہ نے ہتھیار ڈالتے بیچارگی سے کہا
"ڈونٹ وری میں سب سمبھال لونگا۔۔ولید نے جسے اسے یقین دلایا۔۔
"ٹھیک ہے لیکن میری بھی کچھ شرطیں ہیں۔۔تالیہ نے کچھ سوچ کر کہا۔۔
"کہنا شروع کرو۔۔۔ولید بیزا ہوکر بولتا سینے پے بازو لپیٹ کر اسے دیکھنے لگا جو پہلی دفع کھل کے مسکرائی تھی۔۔
____________
"سارا میں کیا سن رہی ہوں تم سے ایک مرد سمبھالا نہیں جا رہا اب تم یہاں اسکے گھر والوں کی خدمت کرو گی اور ہمارا کیا ہاں جانتی ہو نہ ہم قرضوں میں ڈوبتے جا رہے ہیں۔۔
سارا کی ماں کمرے میں داخل ہوتے ہی غصّے میں اسے بولیں جو گہرے گلے کی سیاہ میکسی پہنے شیشے کے سامنے کھڑی تھی۔
"ریلیکس مام میں ولید سے کہ چکی ہوں اگر میں یہاں ایڈجسٹ ناں ہوسیکی تو واپس چلیں گے۔۔
"ہنہہ یہ اتنا آسان نہیں ہے سارا بی بی اسکی ماں بہت تیز عورت ہے وہ کبھی نہیں چاہے گی کے سونے کی چڑیا اسکی قید سے واپس اڑھ جائے۔۔سارا کی بات انہیں ایک آنکھ نہیں بھائی
"مام آپ اتنی ٹینشن مت لیں ویسے بھی شادی کے بعد اسکا سب میرا ہی ہوجائے گا پھر میں اصیل سے شادی کرلوں گی ڈیڈ کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔۔۔سارا نے چمکتی آنکھوں سے خود کو دیکھ کر کہا۔۔
"اتنا آسان نہیں ہے جب تک وہ مرے گا نہیں تب تک تو بلکل نہیں پہلے والے کو جال میں نہیں پھنسا سکی تھی اور اب اس کی باتوں میں آرہی ہے۔۔۔سارا کی ماں نے منہ بنا کر اُسے یاد دلایا۔۔۔سارا کی پیشانی پر بل پڑے۔۔
"بہت بول چکی ہیں آپ میں نے جب کہ دیا ہے کے میں سب سمبھال لونگی تو کیوں دماغ خراب کر رہی ہیں خود کی عیاشیوں کی وجہ سے ہم اس حال میں پہچے ہیں ورنہ پاکستان کے کسی چھوٹے سے علاقے میں پڑی ہوتے۔۔۔
"ہائے اللّه کتنی ہولناک باتیں کر رہی ہوں۔۔۔ کرو جو کرنا ہے لیکن تمھارے باپ کے پاس جانے کے لیے رقم کی ضرورت ہے ولید سے لو کسی طرح ہاتھ جھلا کر کہتیں وہ کمرے سے نکل گییں جب کے سارا ناک چڑھا کر بالوں کا جوڑا بنانے لگی۔۔۔
___________
نو بجے تک سب بنقیوٹ پہچ گئے تھے۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں حنا اور ریحان کا نکاح ہورہا تھا ولید اسٹیج پر ہی تھا۔۔۔جب کے تالیہ ٹیبل پر بیٹھی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھے اسے دیکھ رہی تھی۔۔
"سنو۔۔۔سُمیرا بیگم کی آواز پر وہ ہڑبڑا کر کھڑی ہوئی جو اسے گھور رہی تھیں۔۔
"برائیڈل روم میں میری شال رکھی ہوگی وہ لے آؤ۔۔سُمیرا بیگم حکم دیتیں واپس چلی گئیں.
"برائیڈل روم کے صوفے پر تہہ شدہ شال اٹھا کر وہ جیسے ہی پلٹی ولیدکودیکھ کر ایک پل کے لئے حیران ہوئی۔
"آپ نے ڈرا دیا۔۔۔۔تالیہ نے سینے پر ایک ہاتھ رکھ کے سانس کھینچی۔۔
"تمہے ابھی میرے ساتھ چلنا ہوگا۔۔۔ ولید اسکی بات نظر انداز کر کے بولا۔۔
"ابھی ؟ لیکن کہاں؟
"دس منٹ تک مجھے پارکنگ لاٹ میں ملو۔۔۔ولید دوبارہ اسکی بات نظر اندر کرتا حکم صادر کرتا کمرے سے نکل گیا تالیہ نے دانت پیسے۔۔
"ہنہہ کھڑوس تالیہ سوچ لے ابھی بھی وقت ہے۔۔تالیہ بڑبڑا کر کمرے سے نکل گئی۔۔۔
___________
"ہم کہاں جارہے ہیں؟ تالیہ نے گردن موڑ کر اُس سے پوچھا جو پرسکون سا گاڑی چلا رہا تھا۔۔
"گھر۔۔۔ایک لفظی جواب دے کر اس نے رفتار بڑھائی
"وہاں آپ کی امی کی چہیتی ہوگی۔۔۔
"نہیں ہوگی میں پہلے ہی سب انتظام کر چکا ہوں۔۔۔ولید نے ٹرن لیتے ہوئے بتایا تالیہ نے پرسکون سانس لے کر سیٹ کی پشت پے سر رکھا۔۔۔
"ایک بات اور۔۔۔تالیہ کو اچانک خیال آیا تو چونک کر اس کی طرف رخ کیا.
"کیا؟ ولید نے سولیہ انداز میں اسے دیکھا۔۔
"گواہ کہاں سے لائیں گے؟ تالیہ نے الجھ کر پوچھا۔۔
"میرے دوست ہیں جن سے میں ہمیشہ رابطے میں رہا ہوں۔۔
"اوہ۔۔۔۔تالیہ نے سرہلایا۔۔
________
حرا تمھارا بھائی کہاں ہے کب سے نظر نہیں آیا۔۔۔سارا نے اردگرد دیکھ کر پوچھا۔۔
"پتہ نہیں میں نے بھی کب سے نہیں دیکھا۔۔۔حرا جو سیلفی لینے میں مصروف تھی سارا کے پوچھنے پر کندھے اُچکائے۔۔
"اوکے تھنکس میں دیکھتی ہوں۔۔سارا۔ سر تا پیر تمسخرانہ مسکراہٹ سے دیکھ کر آگے بڑھ گئی۔۔
__________
آدھے گھنٹے تک ولید واپس آچکا تھا سارا اسے دیکھتے ہی تیزی سے اسکے قریب آئی۔۔۔
"ولید کہاں رہ گئے تھے۔۔۔سارا نے لاڈ سے کہ کر ولید کو کہنی سے پکڑا تالیہ جو ان سے فاصلے پر کھڑی تھی ناگواری سے سارا کو گھورتی جانے لگی جب ولید کے چہرے پر نظر پڑی وہ اسے ہی دیکھ رہا تھا مسکرا کر آنکھ دباتا وہ سارا کی طرف متوجہ ہوگیا تھا تالیہ "ہونہہ"کرتے پیر پٹخ کر چلی گئی۔۔۔
_________
"ولید کہاں غائب ہو؟ ان سے ملو یہ ہمارے بزنس پارٹنر سیف احمد۔۔حماد خان اس کا تعارف کروانے لگے۔۔
"آپ سے مل کر خوشی ہوئی۔۔ولید نے مصافہ کرتے ہوۓ مسکر کر کہا۔۔
دور کھڑی سُمیرا بیگم کے چہرے پر تلخ مسکراہٹ در آئی۔۔۔
"میں آپ کی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہونے دوں گی حماد یہ سب میرا ہے۔۔۔غصّے سے سوچتی وہ اپنی بیٹی اور داماد کی طرف بڑھ گئیں۔۔
جاری ہے۔۔۔
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Tumhe Jana Ijazat Hai Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai written by Amrah Sheikh.Tumhe Jana Ijazat Hai by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment