Ishq Baz Novel By Monisa Hassan Urdu Novel 11 to 12 Episode
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Ishq Baz By Monisa Hassan Episode 11 to 12 |
Novel Name: Ishq Baz
Writer Name: Monisa Hassan
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
ویسے کچھ زیادہ ہی پیاری نہیں ہو گئی یا صرف مجھے ہی لگ رہی ہو؟" وہ آئسکریم پارلر کے باہر گاڑی روکتا ہوا بولا
"بس کرو مکھن کم لگاؤ" وہ شرماتے ہوئے بولی
ہادی ہستا ہوا گاڑی سے اترا اور گھوم کر اس کی طرف کا دروازہ کھولا تھا
وہ اس کے ساتھ چلتے ہوئے اندر آئی تھی کتنی ہی نظریں ان دونوں کی طرف اٹھیں تھیں بیشک وہ دونوں ساتھ چلتے اس دنیا کی مکمل تخلیق میں سے ایک لگے تھے لیکن مکمل ہونے یا نا ہونے کا فیصلہ تو صرف قسمت ہی کرتی ہے انسان تو بس تماشائی بنا دیکھتا رہتا ہے
وہ دونوں کے فیورٹ فلیورذ آرڈر دے کے اس کی طرف متوجہ ہوا تھا
"تمہیں میرا فیورٹ فلیور یاد تھا" وہ خوشگوار حیرت سے پوچھ رہی تھی
"لو یہ بھی کوئی بھولنے والی چیز ہے پوری زندگی یہ فریضہ میں ہی انجام دیتا رہا ہوں"
"ہاں لیکن اب تو بہت عرصہ ہو گیا ہے" وہ اداسی سے بولی تھی
"ہاں بس مصروفیت ہی اتنی بڑھ گئی ہیں کہ وقت ہی نہیں ملتا"
"ایک بات بتاؤ؟" وہ اپنی نظریں اس پر مزکور کرتی ہوئی بولی
"ہممم" اس نے ویٹر سے آئسکریم لیتے ہوئے کہا
"تم بے وفا ہو گئے ہو یا سب آرمی والے ہوتے ہیں؟" وہ اس کی بات پر حیران ہوا تھا پھر پوچھا
"وہ کیسے؟"
"مطلب ملنا تو چلو دور کی بات تم تو جب سے گئے ہو بھول ہی گئے ہو کبھی کوئی کال یا میسج تک کرنے کا وقت نہیں تمہارے پاس" وہ خود کو شکایت کرنے سے روک نہیں سکی تھی اس لمحے وہ خود کو بکھری بکھری سی لگی تھی
وہ اس کی بات سن کر ہنس دیا تھا
"کیوں تم مجھے مس کرتی ہو؟" وہ مسکراہٹ دباتا ہوا شرارت سے بولا
"جی نہیں" وہ چہرے پر غصے کے تاثرات سجاتے ہوئے بولی
اور وہ قہقہ لگا کر ہنس دیا تھا
"لیکن مجھے تو یہی لگ رہا ہے" سارہ کو تنگ کرنا اس کا ہمیشہ سے ہی پسندیدہ مشغلہ رہا تھا
"بڑا ہی غلط لگ رہا ہے" وہ آنکھیں چھوٹی کر کے بولتی اسے وہی چھوٹی سی سارہ لگی تھی جسے وہ اپنی گڑیا کہتا تھا
وہ سر جھکا کر ہنس دیا تھا اسے احساس تھا کہ سارہ اس سے کافی اٹیچ تھی اور اچانک آرمی جوائن کرنے کے بعد وہ اسے بالکل نظرانداز کرتا رہا ہے
"اچھا یہ تو بتاؤ تم خوش ہو تمہارا شوق پورا کروا دیا"
"ہاں اب پوری زندگی یہی جتاتے رہنا"
"نہیں یار ویسے ہی پوچھ رہا ہوں"
"یوں کہو کہ بات بدل رہا ہوں" وہ دوسری طرف دیکھتے ہوئے بولی
"اتنے پیارے بندے کے ساتھ ہوتے ہوئے ویسے ادھر ادھر دیکھنا بنتا تو نہیں ہے" وہ مسلسل اسے دوسری طرف دیکھتا ہوا بولا
جواب میں اس نے آنکھیں گھمائیں تھیں اور وہ پھر ہنس دیا تھا
"کفرانِ نعمت کر رہی ہو" وہ آئسکریم اس کے ناک پر لگاتا ہوا بولا
"اور جو تم کر رہے ہو وہ" سارہ کو ایک دم رونا آیا تھا
"ارے میں کیا کر رہا ہوں؟" وہ معصومیت کے سارے ریکارڈ توڑ رہا تھا یا سارہ کو تو کم از کم ایسا ہی لگا تھا
"فلحال تو ایک روٹھی ہوئی حسینہ کو منا رہا ہوں بس..."
"ہادی..." وہ آنسو ضبط کرتی ہوئی بولی
"I'm Sorry Sarah"
یہ سب تو تمہیں آرمی میں آنے سے پہلے ہی پتا تھا نا کہ ڈیوٹی سخت ہو جاتی ہے اور اس وقت تمہیں کوئی اعتراض بھی نہیں تھا"
اب کہ وہ سنجیدگی سے بولا تھا
وہ نچلا ہونٹ دانتوں تلے دباتے ہوئے مسکرائی تھی
"اچھا چلو دیر ہو رہی ہے پھر تمہاری شاپنگ بھی ختم نہیں ہوتی"
وہ بل پے کرتا ہوا کھڑا ہوا تھا
اس کے بعد اس نے سارہ کو ڈھیر ساری شاپنگ کروائی تھی اس کی مرضی کی جب تک وہ تھک نہیں گئی تب تک اس نے بھی اف نہیں کیا تھا...
شاید اپنی غلطی کا کفارا ادا کر رہا تھا ورنہ تو وہ جہاں کا شاپنگ الرجک...
لیکن محبّت کے کفارے یوں تھوڑی ادا ہوتے ہیں...
"اتنی جلدی تھک گئی کر لو جتنی شاپنگ کرنی ہے پھر پتا نہیں کبھی اتنے ہینڈسم بندے کے ساتھ شاپنگ کرنے کا موقع ملے یا نا" وہ سارہ کے "اب بس" کے جواب میں بولا تھا
وہ کتنی ہی دیر اس کے لفظوں میں کھوئی رہی تھی
اور اگر ایسا سچ میں ہو گیا تو پھر؟
وہ اس کے ہاتھ سے شاپنگ بیگز لیتا ہوا آگے بڑھا لیکن اسے ساتھ چلتا نہ دیکھ کر پیچھے مڑا تھا
"کیا ہوا؟"
"یہ تم نے ابھی مذاق میں کہا ہے نا؟"
"نا بابا بالکل سچ کہا ہے آج کے بعد میں تو یہ رسک بالکل نہیں لے سکتا" وہ ہستا ہوا اسکا ہاتھ پکڑ کر گاڑی کی طرف چل دیا تھا
"کیا وہ جو کہہ رہا تھا...وہ...بھی ممکن ہے...؟ لیکن میں نے تو کبھی ایسا سوچا ہی نہیں"
اس طرح ایک حسین رات کا اختطام ایک شدید خوف سے ہوا تھا
"دیکھنا کل تم سب سے پیاری لگو گی...بالکل میری ڈول...آخر ہر چیز میری پسند کی جو ہے" وہ اسے گھر اتارتے ہوئے بولا تھا
"یہ ہر پسند کی چیز میں کون کون شامل ہے؟" وہ پوچھنا چاہتی تھی...لیکن صرف چاہنے سے کیا ہوتا ہے
"تھنک یو" وہ پھر سے بولا تھا
"کیوں؟"
"پتا نہیں" وہ ہستے ہوئے بولا
وہی گہری مسکراہٹ جو ہمیشہ اس کے دل کی حالت کو بدل دیا کرتی تھی...لیکن اب...اب تو اس نے اسے کھونے کے خوف کے علاوہ کچھ محسوس نا کیا تھا
"پاگل ہو بالکل" وہ ہستے ہوئے بولی تھی
"تم سے کم"
وہ گاڑی ریورس کرتا ہوا بولا
اور وہ اسے دور جاتا دیکھتی رہی تھی
دور...بہت دور تک...جب تک وہ نظروں سے اوجھل نہیں ہو گیا...تب تک
******
وہ اپنی ساری کزنز کے ساتھ برائیڈل روم میں بیٹھی ہوئی تھی
اس کے کزن نے جس سے محبّت کی تھی آج اسی سے اینگیجمینٹ ہونے جا رہی تھی کتنے خوش قسمت ہوتے ہیں نا وہ لوگ جو محبت کی منزل کو پا لیتے ہیں
بار بار اس کی حسرت بھری نظر بھابی کی طرف اٹھ رہی تھی جو کہ سب کے شوخ جملے انجوئے کر رہی تھیں
ساتھ ہی ساتھ وہ دل میں ان کی نظر بھی اتار رہی تھی کہ کہیں میری ہی نظر نا لگ جائے
"امی کی کال آ رہی ہے میں بات سن کر آتی ہوں" وہ بہانہ بنا کر اٹھی تھی
"کیا بات ہے سارہ یہ چوتھی دفعہ آنٹی کی کال آ گئی ہے" کسی نے ہستے ہوئے کہا
"یہ اب مجھے کیا پتا جا کر ہی پتا چلے گا" وہ اس کے طنز کو خاطر میں نا لاتے ہوئے باہر نکل آئی تھی
آتے ہی ادھر ادھر نظر دھوڑائی تھی لیکن وہ کہیں نظر نہیں آیا تھا
وہ چلتی ہوئی اسٹیج پر آ گئی تھی
"دولہا بھائی آج تو ذرا بچ کر رہیے گا بھابی ہوش اڑانے کی پوری تیاری کر کے آئی ہیں" اس نے ہستے ہوئے کہا تھا
"تو ہم بھی کچھ کم نہیں ہیں ایک آدھ لاش تو ہم بھی گرا ہی دیں گے" وہ بھی بڑے ناز سے بولا تھا
محبت کو پا لینے کی سرشاری تو یہاں بھی برابر تھی...
"یہ تو تھوڑی دیر بعد ہی پتا چلے گا" وہ چیلنج کرنے کے انداز میں بولی تھی
"سارہ جاؤ دلہن کو لے آؤ رسم شروع کرتے ہیں" خالہ کی آواز پر وہ اسٹیج سے نیچے اتری تھی اور ایک دفعہ پھر پورے ہال میں نظر دھوڑائی تھی مگر وہ خالی ہی لوٹ آئی تھی
وہ مایوسی سے برائیڈل روم میں چلی آئی تھی
تھوڑی ہی دیر میں رسم شروع ہو گئی تھی...
وہ ان دونوں کی محبّت کو ڈھیروں دعایں دیتی مسکرا رہی تھی
"دیکھا کہا تھا نا میں نے کہ سب سے پیاری لگو گے" وہ پیچھے سے اس کے کان کے قریب جھکتا ہوا بولا تھا
اور یہ آواز اس کی دل کی دھڑکن کو بڑھانا خوب جانتی تھی
"کہاں تھے تب سے؟" وہ ناراضگی سے کہتی پلٹی تھی
"کیوں کوئی مجھے ڈھونڈ رہا تھا" وہ حیرانگی کی کمال اداکاری کرتا ہوا بولا تھا
"جی نہیں" وہ چڑ کر بولی تھی
"لگ تو یہی رہا ہے" وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر ہال سے باہر لے آیا تھا
"کیا بات ہے؟"
"میں واپس جا رہا ہوں سوچا تم سے مل لوں کہیں پھر سے ناراض نا ہو جاؤ"
"بڑا احسان ہے آپ کا جو آپ کو خیال آ گیا"
وہ پینٹ کی پاکٹس میں ہاتھ پھسائے اس کے خفگی والے چہرے کو گھور رہا تھا
"ایسے بھیجو گی مجھے؟"
"تو کیا پھولوں کے ہار پہناوں" وہ اسے سجی سنوری غصہ کرتے دیکھ کر ہنس دیا تھا
"اب اگر تم ایک اور دفعہ ایسے بولی نا تو تمہیں میری ہی نظر لگ جائے گی" وہ مسکرا رہا تھا اور اسکی مسکراہٹ پر وہ اب اپنی ناراضگی تو قربان کر ہی سکتی تھی نا
"جاؤ... خدا تمہاری مسکراہٹ سلامت رکھے" وہ بھی مسکرا دی تھی
"That's Like My Doll"
"ویسے میں تم سے یہ بالکل نہیں کہوں گی کہ کبھی کبھی اپنی مصروف زندگی سے وقت نکال لیا کرو" وہ اسکے چہرے پر دیکھتے ہوئے بولی جیسے سارے نقش حفظ کر لینا چاہتی ہو
اس کی بات پر وہ مسکرا دیا تھا
"اپنا خیال رکھنا" پھر وہ مدھم سا بولا تھا
"چلو اب جاؤ اندر مجھے دیر ہو رہی ہے"
"ہاں تو جاؤ تم"
"تم؟"
"تمہارے جانے کے بعد جاؤں گی"
وہ کچھ دیر خاموشی سے اس کی شکل دیکھتا رہا تھا پھر بڑی ادا سے بولا
"میں نا کہتا تھا میرے جانے کے بعد قدر ہو گی"
"کچھ زیادہ ہی خوش فہم نہیں ہو گئے تم"
"پاگل سی"ہستا ہوا وہ سیڑیاں اترنے لگا
"تم سے کم" اس کی آواز پر وہ پلتا تھا
"شکریہ"
پھر گاڑی کی طرف مڑ گیا
اس نے کچھ پڑھ کر اس پر پھونکا تھا...
اور اسے جاتا دیکھتی رہی تھی...
یہاں تک کہ وہ نظروں سے اوجھل نہیں ہو گیا
"جاؤ اللہ کی امان"
******
فریشرذ کی نائٹ پارٹی ارینج کی گئی تھی یونیورسٹی میں ہر جگہ ایک ہنگامہ برپا تھا خوشی،قہقے اور زندگی کی لہر تھی جو ہر طرف غالب تھی
یونیورسٹی کا دور ہی کچھ ایسا ہوتا ہے زندگی سے بھرپور ہر غم ہر فکر سے بہت دور...خود میں مگن
فنکشن ہال میں ارینج کیا گیا تھا ہال لائیٹوں میں ڈوبا ہوا تھا...
اتنا جاندار اور خوبصورت لگ رہا تھا جیسا کہ ان نوجوانوں کی دائمی خوشی کے لئے دعا گو ہو...
پارٹی کا تھیم بلیک اور ریڈ تھا ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے پورا ہال ریڈ اور بلیک روزز سے جگمگا رہا ہو
آیت،اور فاریہ نے بھی بلیک ڈریس کے ساتھ ریڈ ڈوپٹہ اوڑھا ہوا تھا مزید کاجل میں لپٹی گہری آنکھیں اور ریڈ لپسٹک انھیں اور نکھار رہی تھی البطہ نور نے ڈرامہ میں پارٹیسیپیٹ کیا ہوا تھا اور اس وقت ہیر کے گیٹ اپ میں بہت پیاری لگ رہی تھی...
"پلز چلی جاؤ روم میں تھوڑی دیر میں تمہارا پلے ہے" فاریہ اسے ڈپٹ رہی تھی
"ہاں نور سچی چلی جاؤ ورنہ کہیں میری ہی نظر لگ جانی ہے" آیت مسکراتے ہوئے بولی
"ٹھیک ہے جا رہی ہوں لیکن جیسے ہی سارہ آئے اسے کہنا مجھ سے مل لے"
"ہاں ہاں کال آئی ہے اس کی بس پہنچنے والی ہے تم جاؤ ہم اسے لے آئیں گے" فاریہ نے اسے ہال سے باہر دھکیلا تھا
"پلز اسے کہنا میرے پلے سے پہلے آ کر مجھ سے مل لے" وہ منہ پیچھے کر کے کہتی آگے چل رہی تھی جب بری طرح اندر آنے والے سے ٹکرائی تھی
"اوہ ایم سوری" وہ بےساختہ بولا تھا
"یہ کون سا نیا طریقہ ہے لڑکیوں کو تنگ کرنے کا" سیم کو دیکھتے ہی اس کی آنکھوں میں غصہ در آیا تھا
"ایکسکیوذمی مس ایک تو غلطی بھی آپ کی ہے اوپر سے آپ مجھے ہی سنا رہی ہیں" وہ بھی اسے پہچان چکا تھا اور ابھی تو وہ اپنی پہلی ہی انسلٹ نہیں بھولا تھا
"اچھا تو یہ آنکھیں کس لئے ہیں ان کو بھی استعمال میں لے آیا کریں" وہ بھلا کیسے اس کے سامنے اپنی غلطی مان لیتی
"اب آپ حد سے بڑھ رہی ہیں" وہ غصہ ضبط کرتے ہوئے بولا
"اور اپنے لئے تو ویسے ہی آپ کی کوئی حد مقرر نہیں ہے" وہ بھی تو اس کے پچھلے الفاظ نہیں بھولی تھی
"تم..." اس نے آگے بڑھ کر نور کا بازو پکڑا تھا
اس کی اچانک حرکت پر وہ کانپ کر رہ گئی تھی
"چھوڑو مجھے درد ہو رہا ہے" وہ دبی آواز میں غرائی تھی
ہال کے باہر رش نہ ہونے کے برابر تھا آیت اور فاریہ بھی پتا نہیں کب کی اندر جا چکی تھیں اس لمحے اسے خوف محسوس ہوا تھا جسے وہ اگلے ہی لمحے قابو کر چکی تھی
"سمجھتی کیا ہو تم خود؟" وہ اسکی آنکھوں کے قریب ہوتا ہوا بولا تھا پھر ایک جھٹکے میں اسے دور کیا تھا
"میں جو بھی سمجھتی ہوں آئندہ میرے راستے میں مت آنا" وہ اسے وارن کرتی ہوئی آگے بڑھی تھی
"اگلے پندرہ منٹ میں تم خود آؤ گی میرے پاس" اسکی آواز پر وہ پلٹی تھی
"تم بہت کچھ کر سکتے ہو گے بس یہی نہیں کر سکتے"
اس کی بات پر وہ اسے چیلج کرتے ہوئے مسکرا دیا تھا
نور روم میں داخل ہوئی تو سب ادھر سے ادھر بھاگتے نظر آئے
"کیا ہو گیا ہے یہ سب کیا کر رہے ہیں؟" اس نے اپنے کو پارٹنر سے پوچھا تھا جو رانجھے کا کردار ادا کر رہا تھا
"نور ایکچولی میرے گھر میں ایمرجنسی ہو گئی ہے تو میرا جانا ضروری ہے لیکن میرا ایک کلاس فیلو ہے بہت ٹیلنٹڈ ہے اسے میں نے سمجھا دیا ہے اور اسکریپٹ بھی دے دی ہے تم پلز ایک دفعہ اس کے ساتھ پریکٹس کر لو"
"یہ تم کیا کہہ رہے ہو ایسے کیسے ممکن ہے اگلا پلے ہمارا ہے" نور کو اس کی دماغی حالت پر شک ہوا تھا
"میں نے پلے آگے کروا دیا ہے اب یہ لوگ ہماری جگہ کر رہے ہیں اور تم لوگ اب ان کی جگہ کر لینا ابھی آدھا گھنٹہ ہے اینڈ آئی پرامس وہ تمہیں بالکل ناامید نہیں کرے گا میری مجبوری نا ہوتی تو میں کبھی نا جاتا"
نور نے اثبات میں سر ہلا دیا تھا
"ہے کہاں وہ؟"
"تمہیں ہی بلانے گیا تھا ہال میں نہیں ملا تمہیں؟"
"کمال کرتے ہو ایک تو پہلے ہی وقت کم ہے اوپر سے تم نے اسے بھیج دیا مجھے لینے جس نے مجھے دیکھا تک نہیں"
"اوہو دیکھا ہے اسے لیے تو بھیجا تھا"
"اوہ! تو میڈم ادھر ہیں میں تو آپ کو پورے ہال میں ڈھونڈ رہا تھا" سیم کی آواز پر اسے جیسے کرنٹ لگا تھا
"نور یہ ہیں سیم اور آپ کا تعارف میں انہیں پہلے ہی کروا چکا ہوں اب آپ لوگ ایک دفعہ پراکٹس کر لیں"
"اور سیم پلز ادھر سب سمبھال لینا میں نکل رہا ہوں"
نور کے بولتے ہی وہ اسے درمیان میں ٹوک گیا تھا
"تم بےفکر ہو کر جاؤ" وہ اس سے ہاتھ ملاتا نکل گیا تھا اور وہ ہونقوں کی طرح اس کی شکل دیکھ رہی تھی جیسے سمجھنے کی کوشش کر رہی ہو کہ یہ ہو کیا رہا ہے
"چلیں" وہ مسکرا کر اس کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہوا بولا
"تم نے سوچ بھی کیسے لیا کہ میں تمہارے ساتھ پرفارم کروں گی" وہ لہجے میں دنیا جہاں کی حقارت لاتے ہوئے بولی
"کیونکہ تمہارے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے"
نور کا دل کیا کہ اس کی مسکراہٹ نوچ پھینکے
کچھ سوچتے ہوئے وہ اپنے ہینڈ بیگ کے پاس آئی تھی پھر اس میں سے میک اپ مرر نکال کر زمین پر پٹخا تھا
اس کے زرے زرے زمین پر بکھر گئے تھے اس نے اپنے سینڈلز اتارے تھے پھر ان پر چلتی ہوئی اس کے قریب آئی تھی
"Options are many..."
ہونٹوں پر زہریلی مسکراہٹ سجائے وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولی
اور وہ حیرت سے آنکھیں پھاڑے اس پاگل لڑکی کو دیکھ رہا تھا
پاؤں سے خون بہنے لگا تھا درد سے ٹیسیں اٹھنے لگیں تھیں وہ انھیں نظر انداز کرتے ہوئے اسے دیکھ رہی تھی
"لو کروا لو اب پرفارم..."
"یار یہ دیکھو اسے...خون نکل رہا ہے" اس نے پاس سے گزرتی لڑکی کو روکا تھا
"میں فرسٹ ایڈ باکس بھیجواتا ہوں" پھر غصے سے کہتا وہ باہر نکل گیا تھا
اسے یقین نہیں آ رہا تھا کہ صرف اس کے ساتھ پرفارم نہ کرنے پر وہ اس حد تک جا سکتی ہے
اس نے ہمیشہ لڑکیوں کو اپنی آفر کا منتظر ہی پایا تھا لیکن اس جیسی سر پھری سے اس کا پالا پہلی دفعہ ہی پڑا تھا...
اس نے یونیورسٹی کی ڈسپنسری سے نرس کو اس کے پاس بھیجا تھا...
اور اب جھنجھلا کر وہ پارکنگ میں اپنی گاڑی کی طرف بڑھا
"Sily girl"
******
ہال میں فاریہ اور باقی ساری کلاس فیلوز اسٹیج پر موجود سنگر کو داد دینے میں مصروف تھیں وہ اپنی آواز سے جیسے جادو بکھیرے ہوئے تھا...
آیت کو جیسے اس گانے سے نفرت محسوس ہوئی تھی جو اسے ماضی کی یادوں میں گھسیت رہا تھا
"افف میں بور ہو گئی ہوں ایک ہی گانا بار بار سن سن کے" ۔ آیت نے زین کو چوتھی دفعہ ایک ہی گانا پلے کرتے دیکھ کر کہا
"یار جب بھی میں یہ گانا سنتا ہوں اور تم میرے سامنے ہوتی ہو تی ہو تو مجھے لگتا ہے جیسے پرفیکٹ میچ ہو"
"گانے کا بھلا مجھ سے کیا میچ" آیت ناسمجھی سے پوچھ رہی تھی
"میری نظر سے سنو گی تو سمجھ جاؤ گی"
اسکی بات پر آیت بےساختہ ہنس دی تھی
"کتنے پاگل ہو تم بھلا نظر سے کیسے سنا جاتا ہے؟"
"ادھر آؤ بتاؤں کیسے" وہ اس کے پیچھے بھگا تھا
پاگل وہ کب تھا؟ پاگل تو وہ اسے بنا رہا تھا اور وہ اس کے پاگل بنانے پر بنتی چلی گئی تھی
اسے اچانک گھٹن محسوس ہوئی تھی
"فاریہ میں ذرا باہر جا رہی ہوں" آس پاس سے اسے وحشت ہونے لگی تھی
"کیا ہوا؟" وہ اس کے پیلے پڑتے چہرے کو دیکھتے ہوئے بولی
کچھ نہیں بس سر درد کرنے لگا ہے"
"چلو میں بھی چلتی ہوں نور کے بیگ میں ضرور میڈیسن ہو گی"
"اوہو نہیں بس شور کی وجہ سے ہے باہر جاؤں گی تو ٹھیک ہو جائے گا تم یہیں رہو سارہ آئے گی تو ہمیں ڈھونڈتی رہے گی"
"Are you sure"
آیت نے مسکراتے ہوئے اثبات میں سر ہلا دیا تھا
باہر بہت سناٹا تھا اسے سکون محسوس ہوا تھا...
وہ چلتی ہوئی لان میں آ گئی تھی اور بینچ پر سر جھکا کر بیٹھ گئی جیسے زندگی سے التجا ہو کے اور کتنا امتحان لو گی نہیں چل سکتی اب میں اور اس درد کے ساتھ_
"آیت..."
اس نے چونک کر دیکھا تھا
"رامش...؟"
"جی میں ہی..." وہ اس کے ساتھ ہی بینچ پر بیٹھ گیا تھا
"کیسی ہو؟"
"ٹھیک...آپ یہاں؟"
"کام تھا ایک بس جانے ہی لگا تھا تمہیں یہاں بیٹھے دیکھا تو چلا آیا" وہ مسکرا رہا تھا
"اوہ..." وہ نظریں سامنے فاؤنٹین سے گرتے پانی پر ٹیکاتے ہوئے بولی
"لگتا ہے تمہیں اچھا نہیں لگا...ہیں نا؟" وہ اٹھتے ہوئے بولا
"ارے میں نے ایسا کب کہا" اس نے بےخیالی میں فوراً اسکا بازو پکڑا تھا
"پھر؟" وہ مسکراہٹ دباتے ہوئے بولا
وہ شکایتی انداز میں اسے دیکھ رہی تھی
"کچھ نہیں"
"اچھا پھر یہاں سب سے الگ کیوں بیٹھی ہوئی ہو؟"
"ایسے ہی سرد میں درد تھا" اس نے نظریں چراتے ہوئے کہا
"میں سمجھ سکتا ہوں درد کہاں ہے" رامش نے زیِر لب کہا جو کہ آیت سن چکی تھی
"کیا مطلب؟"آیت نے بظاہر انجان بنتے ہوئے کہا
"مطلب یہ کے تم زندگی سے اتنا دور کیوں بھاگ رہی ہو؟
حد یہ کے اب خوشی تمہیں تکلیف دے رہی ہے..."
آیت سن رہی تھی لیکن اب اسے اس انسان سے ڈر لگنے لگا تھا جو اسے اتنی گہرائی سے پڑھنا جانتا تھا...
"یہ اندازہ آپ نے میری کس بات سے لگایا؟"آیت نے آبرو اچکا کر پوچھا
"تمہاری آنکھوں سے"رامش نے گہری نیلی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا
"میری آنکھیں پڑھنا چھوڑ دیں" آیت نے نگاہ ہٹاتے ہوئے کہا
"نہیں چھوڑ سکتا" رامش نے بےبسی سے کہا
اسکے اختیار میں کچھ تھا ہی کب....
"اس میں اتنی کرچیاں ہیں کے آپ کی روح تک کو زخمی کر دیں گی"
"میں تمہارے حصے کی کرچیاں، اداسیاں، ہر تکلیف اپنے حصے میں لینے کے لئے تیار ہوں"
"میں آپ کو ایسا کرنے نہیں دوں گی"
"کیوں؟"
"کیوں کے میں انکے ساتھ جینا سیکھ چکی ہوں"
"لیکن میں تمھیں ایسا کرنے نہیں دوں گا"
"کیوں؟"
"کیوں کے میں تمہیں انکے بغیر جینا سیکھانا چاہتا ہوں"
"میں ٹھیک ہوں" آیت نے ہار مانتے ہوئے کہا
"جانتا ہوں" طنزً مسکرا کر کہا گیا...
آیت اس کی طرف دیکھ رہی تھی ایسے جیسے پہلی بار دیکھ رہی ہو
"ہیں کون اپ؟
"کہاں سے آ جاتے ہیں ہر بار؟
الہام ہوتے ہیں اپ کو؟
"جب کبھی بھی زندگی سے تنگ آ جاتی ہوں تو آپ آ کر پھر مجھے زندگی کی طرف دھکیل جاتے ہیں"
"اپ کو دیکھ زندگی پر اعتبار آنے لگتا ہے" وہ بےبسی سے بول رہی تھی
"اور پھر جب اعتبار آنے لگتا ہے تو یہ زندگی سانسیں لینا بھی دشوار کر دیتی ہے" رامش اس کی آواز سے اس کے درد کا اندازہ لگا سکتا تھا
"آیت زندگی کسی ایک شخص پر ختم نہیں ہو جاتی...تمہیں پرانی یادیں تکلیف دیتی ہیں کیوں کہ تم انھیں سوچنا نہیں چھوڑتی...تم کوشش تو کرو انھیں بھولنے کی_اب اپنی امی کو ہی دیکھ لو کیسے زندہ ہیں وہ تمہارے ابو کے گزرنے کے بعد...
کیا انھیں ان کی یادیں تمہاری طرح تکلیف دیتی ہیں؟"
"نہیں آیت...تم یقین ہی نہیں کر رہی کہ اس نے تمہارے ساتھ جو کیا ہے وہ ایک حقیقت ہے...تم زندہ تو آج میں ہو لیکن جی کل میں رہی ہو_اس تکلیف سے چھٹکارا کوئی اور نہیں دلا سکتا سوائے تمہارے خود کے"
"اس لئے خود میں جھانکو کہ تم چاہتی کیا ہو؟" وہ آگے کو جھکا اپنے ہاتھ باہم ملائے نظریں زمین پر گاڑے بول رہا تھا اور آیت...
آیت تو برف کا مجسمہ بنی ہوئی تھی..."وہ جو کہہ رہا تھا ٹھیک کہہ رہا تھا وہ کب یقین کر پائی تھی کہ زین اسے دھوکہ دے سکتا ہے وہ تو آج بھی انہی یادوں میں جی رہی تھی"
"لیکن آیت..." وہ پیچھے ہوا تھا.
اگر تم اسی کا ساتھ چاہتی ہو اس کے بغیر زندگی گزارنا تمہارے لئے واقعی ناممکن ہے تو..." اس نے گہرا سانس فضا میں خارج کیا تھا
"تو....کیا؟"آیت نے ڈرتے ہوئے خود سے پوچھا تھا
"کیا کہنے والا ہے وہ؟" اسکی دھڑکن تھمی تھی
"تو تمہیں وہ...میں لا کر دوں گا" پہلی دفعہ بولتے ہوئے اس نے آیت کی آنکھوں میں دیکھا تھا
اور آیت اسے ایسے دیکھ رہی تھی جیسے اس نے شاید کچھ غلط سنا ہو
"اب تم جاؤ اندر سب کے ساتھ انجوئے کرو" وہ بھی اٹھا تھا
"کیا سب اتنا آسان ہے" وہ خود سے پوچھ رہی تھی
"میں تمہارے جواب کا انتظار کروں گا" وہ اسے دیکھ کر آگے چل دیا تھا اور وہ وہیں بیٹھی اس کی بات کا یقین کر رہی تھی
پھر کتنی ہی دیر وہ وہاں بیٹھی رہی تھی
خالی خالی نظروں سے سامنے دیکھتی رہی تھی جدھر وہ غائب ہوا تھا
"آیت تم بھی حد کرتی ہم تمہیں آدھے گھنٹے سے ڈھونڈ رہے ہیں اور تم ادھر ہو" سارہ کو دیکھ کر وہ اس کی طرف آئی تھی
سارہ کو وہ ٹھیک نہیں لگی تھی اس نے آگے بڑھ کر اسے گلے لگا لیا تھا
"کیا ہوا آیت؟"
"سر میں درد تھا اس کے..." فاریہ نے جواب دیا تھا
"تو میڈیسن نہیں دی تم نے اس کو؟"
"لے لی تھی تم بتاؤ کیسی ہو؟"
"ٹھیک ہی ہونا ہے اب اس نے" فاریہ نے ہستے ہوئے اسے چھڑا تھا
"کیسا رہا فنکشن؟"
"کیا بتاؤ تمہیں آیت نا پوچھو توبہ توبہ" فاریہ کے انداز پر وہ بھی ہنس دی تھی
"اچھا چلو یار نور کی بھی کالز آ رہی ہیں اس کے پاؤں پر کانچ لگ گیا ہے"
"ہائے کیسے؟"
"اب یہ تو چل کر ہی پتا چلے گا"
"نظر ہی لگ گئی ہے کسی کی"
******
وہ یونیورسٹی سے تو نکل آیا تھا لیکن اس کا دماغ ادھر ہی اٹکا ہوا تھا_کیسے کوئی لڑکی اتنی معمولی سی بات پر خود کو زخمی کر سکتی ہے وہ ابھی تک بےیقین تھا...
"سیم سعد کی کال ہے سر نے ڈرامہ کینسل کروا دیا ہے"
اس نے بےچینی سے ہاتھ میں پکڑی سنوکر سٹک ساتھ کھڑے احمد کو پکڑائی تھی
"کیا ہوا؟" وہ جوابً پوچھ رہا تھا
"کچھ نہیں آج موڈ نہیں ہے کھیلنے کا"
"All well?"
"نہیں یار" وہ بالوں میں ہاتھ پھیرتا ہوا پیچھے جا کر بیٹھ گیا تھا
"کیا بات ہے پہلے یونیورسٹی بلاوجہ نکال آئے اور اب...؟"
"اس نے خود کو زخمی کر لیا تھا اس لئے ڈرامہ کینسل ہوا ہے" اس نے پانی کی بوتل منہ کو لگاتے ہوئے کہا
"کس نے؟ نور کی بات کر رہے ہو؟"
"ہاں"
"لیکن کیوں؟" وہ بھی حیران تھا
"اس لئے کہ وہ میرے ساتھ پرفارم نہیں کرنا چاہتی تھی اور اگر وہ منع کرنے کی کوشش کرتی تو سر کبھی نہیں مانتے" اس نے بوتل کا ڈھکن لگاتے ہوئے اسے دور آئس ریک پر اچھالا تھا
"نا کر یار..."وہ ہنسا تھا
"ویسے پہلی دفعہ تجھے کوئی تیری ٹکر کی ملی ہے" وہ اسے گھور کر اٹھا تھا
"اب کدھر؟"
"پتا نہیں" وہ جیکٹ اور گاڑی کی چابی اٹھاتا ہوا سنوکر کلب سے باہر نکلا تھا
وہ گاڑی میں آ کر بیٹھا تھا اور اب اس کا رخ یونیورسٹی کی طرف تھا
اسے اس طرح پہلی دفعہ کسی لڑکی کے پیچھے جانا عجیب لگ رہا تھا لیکن خود کو بہت روکنے کے بعد بھی وہ نہیں رک سکا تھا
یونیورسٹی آ کر وہ ریہرسل روم کی طرف بڑھا تھا اور اس لمحے اس کی دعا قبول ہوئی تھی اور وہ ابھی تک روم میں ہی تھی...
پاؤں کی ڈریسنگ کر دی گئی تھی جسے وہ ٹیبل پر رکھے چیئر پر بیٹھی سامنے پریکٹس کرتی لڑکیوں کو کوئی ہدایت دے رہی تھی
وہ کچھ سوچ کر آگے بڑھا تھا
"یار کدھر چلے گئے تھے تم اتنے کام تھے ادھر تم سب اس سعد کام چور کے حوالے کر کے چلے گئے تھے" سر کی آواز پر باقی سب کے ساتھ وہ بھی پلٹی تھی اور اسے دیکھ کر منہ جھٹک کے پھر سے سامنے والوں کو ہدایت دینے لگی تھی
"جی سر وہ ایک ضروری کام تھا اپ بتائیں اگر کچھ ہے تو؟"
"اب ہو گیا ہے سب بس یہ لاسٹ پرفارمنس ہے اور ہاں وہ تمہاری کو پارٹنر کا تو پاؤں کافی زخمی ہو گیا ہے اس لئے پلے کینسل کرنا پڑا"
"اوہ میں ذرا پوچھ لوں ان سے" اس نے اجازت طلب نظروں سے انھیں دیکھا تھا
"ہاں ہاں ضرور"
وہ چلتا ہوا اس کے پاس والی چیئر پر بیٹھ گیا تھا اور وہ کرنٹ کی سی تیزی سے اپنی جگہ سے اٹھی تھی
اٹھنے کی وجہ سے پاؤں پر دباؤ پڑا تھا اور خون رسنے لگا تھا
"پلز بیٹھیں" وہ اسے اٹھتے دیکھ کر فوراً اٹھا تھا
"چلے جاؤ یہاں سے اور آئندہ میرے سامنے مت آنا" وہ اسے انگلی اٹھا کر وارن کر رہی تھی
وہ بنا کچھ کہے پلٹ آیا تھا
سارہ آیت اور فاریہ اندر داخل ہوئیں تھیں اور اسے ایسا کرتے دیکھ چکی تھیں
"یہ کیا حرکت تھی؟" فاریہ پاس آ کر غرائی تھی
اس کی بات پر اس نے ساری سٹوری انھیں سنائی تھی اور وہ غصے سے اسے دیکھ رہی تھیں
"جو بھی ہے تم نے بہت غلط کیا" آیت اسے گھور رہی تھی
"کوئی ایسے بھی کرتا ہے اپنے ساتھ؟ اتنا ہی اگر تھا تو شیشہ اٹھا کر اس کے پاؤں پر مارنا تھا" سارہ کو بھی اسکی حرکت پر غصہ آ رہا تھا
"اب دیکھنا دادی نے اسے دو ہفتے یونیورسٹی ہی نہیں آنے دینا" فاریہ صدمے سے بول رہی تھی
"ارے نہیں دادی کو کس نے بتانا ہے" نور لاپرواہی سے بولی
"تو جب اس طرح لنگڑی بن کر گھر جاؤ گی تو جیسے کسی کو نظر نہیں آئے گا"
"اچھا نا پلز ارحم کو کال کرو آ کر لے جائے بڑا درد ہو رہا ہے" اس نے اپنی خون والی پٹی کھولتے ہوئے کہا
"ادھر لاؤ میں دوسری کرتی ہوں" سارہ اسکی پٹی بدلنے لگی تھی
"ویسے سب بہت ہی پیاری لگ رہی ہو خاص طور پر نور" سارہ ہستی ہوئی بولی
"ہاں سچ تمہیں آ گیا یاد یونیورسٹی آنا بدتمیز نے کتنا انتظار کروایا" نور کو بھی یاد آیا تھا اور اس کی بات پر سب ہنس دی تھیں
فاریہ نے اس لمحے کو اپنے فون میں قید کر لیا تھا "ایک میٹھی یاد" بنا کر!
******
آیت گھر آئی تو فاطمہ کو اپنے بیڈ پر سوتے دیکھ کر اسے خوشگوار حیرت ہوئی تھی وہ شروع سے ایسا ہی کرتی تھی جب کبھی نیند نا آتی آیت کے پاس آ جاتی تھی اور آ کر فوراً سو بھی جاتی تھی اور آیت کو آج تک اس کا یہ لاجک سمجھ نہیں آیا تھا...
"یار میرے بیڈ پر کون سی لوری ملتی ہے جو تمہیں اپنے بیڈ پر نہیں ملتی؟" آیت کے ہر دفعہ پوچھنے پر ایک ہی جواب ملتا تھا
"تم نہیں سمجھو گی"
آیت چینج کر کے اس کے پاس ہی آ کر لیت گئی تھی
"چلتا رہنے دو" اس کے لیمپ بند کرنے پر فاطمہ بولی تھی
"تم اٹھی ہوئی ہو؟"
"ہاں تمہارا انتظار کر رہی تھی کیسی رہی پارٹی؟
"اچھی تھی"
"شکل سے تو نہیں لگ رہا" وہ آیت کی طرف دیکھتے ہوئے بولی
"فاطمہ..." اس کی پریشانی آواز سے ہی عایاں ہو رہی تھی
"بولو کیا بات ہے؟" وہ بھی اٹھ کر بیٹھ گئی تھی
"یار آج رامش آیا تھا یونیورسٹی"
"کیوں؟" اسے بھی حیرت ہوئی تھی
"پتا نہیں لیکن اس وقت میں باہر لان میں تھی اندر گھٹن ہو رہی تھی" اور پھر اس نے اسکے ساتھ ہونے والی تمام گفتگو اسے بتا دی تھی
"آیت تم پاگل ہو محبّت تمہارے در پر دستک دے رہی ہے اور تم سراب کے پیچھے بھاگ رہی ہو" وہ دکھ سے کہہ رہی تھی
"کیا مطلب؟" اسے فاطمہ کو بات سمجھ نہیں آئی تھی
"مطلب یہ کہ...کیا تمہیں کبھی رامش کی آنکھوں میں اپنے لئے محبّت نظر نہیں آئی؟"
الفاظ تھے یا گویا کوئی بم آیت کو سمبھلنے میں وقت لگا تھا
"یہ...تم کیا...کہہ رہی ہو؟" بمشکل الفاظ اس کے منہ سے نکلے تھے
"ہاں آیت ٹھیک کہہ رہی ہوں میں وہ محبّت کرتا ہے تم سے لیکن افسوس تمہاری آنکھوں پر تو دھوکے کی پٹی بندھی ہوئی ہے جو تمہیں محبّت دیکھنے ہی نہیں دیتی"
"چپ کر جاؤ فاطمہ چپ کر جاؤ ورنہ میرا دماغ پھٹ جائے گا" وہ کانوں پر ہاتھ رکھتی ہوئی بولی تھی
تم لیٹ جاؤ پلز...
"آیت تم نے جو کرنا تھا اپنی مرضی سے کر لیا اب میں تمہیں اپنے ساتھ کچھ غلط نہیں کرنے دوں گی میں یہ نہیں کہتی کہ تم رامش کی محبّت کو ایکسپٹ کرو لیکن میں تمہیں تمہیں تمہارے ماضی میں بھی جانے نہیں دوں گی" وہ اس کا سر دباتے ہوئے بولی
"زین تم سے محبّت نہیں کرتا کسی کو اذیت پہچنا، کردار کی دھجیاں اڑانا محبت نہیں ہوتی میری جان"
آیت آنکھیں بند کر کے اسے سن رہی تھی
"میں جانتی ہوں فاطمہ لیکن پھر مجھے یقین کیوں نہیں آتا؟ وہ بند آنکھوں میں ازیت سموئے ہوئے بولی
"کیوں کہ تم یقین کرنا ہی نہیں چاہتی"
رامش بھی یہی کہتا ہے...فاطمہ کی بات پر وہ سوچ رہی تھی
آیت کیا تمہیں واقعی رامش کی کوئی اچھائی نظر نہیں آتی...
"میں نے کب کہا کہ وہ اچھا نہیں ہے"
"آیت تم سمجھ کیوں نہیں رہی کوئی بلا وجہ کسی کے لئے گولی نہیں کھاتا اور تم مت بھولو کہ گولی چلانے والا کون تھا اور اگر وہ نہیں آتا تو وہ تمہیں بھی گولی مار سکتا تھا"
"پلز آیت کبھی سوچنا کہ رامش تمہاری کتنی کیئر کرتا ہے وہ کسی کے بغیر بتائے ہی تمہارے ہر مسلئے سے باخبر ہوتا ہے اور مجھے لگتا ہے وہ تمہارے لئے پرفیکٹ ہے"
"فضول باتیں نہیں کو فاطمہ میں ایسا کبھی نہیں چاہوں گی کہ وہ میری زندگی میں آئے"
"آیت اپنی محبّت کسی کے حوالے کرنے کا دکھ تم اچھی طرح سمجھ سکتی ہو اور وہ خود تمہیں کسی اور کو سونپنے کے لئے تیار ہے..."
"یقین کرو آج اس کی قدر میری نظر میں اور بڑھ گئی ہے"
آیت جواب میں کچھ نہیں بولی تھی جس کے پاس کچھ تھا ہی کب بولنے کو...
فاطمہ نے اٹھ کر لیمپ بھجھا دیئے تھے
اور آیت نہ جانے کب تک اندھرے میں چھت کو گھورتی رہی تھی...
چلو کچھ دیر ہنستے ہیں
محبت پر
عنایت پر
کہ بے بنیاد باتیں ہیں
سبھی رشتے
سبھی ناطے
ضرورت کی ایجادیں ہیں
کہیں کوئی نہیں مرتا
کسی کے واسطے جاناں
کہ سب ہے پھیر لفظوں کا
ہے سارا کھیل حرفوں کا
نہ ہے محبوب کوئی بھی
سبھی جملے سے کستے ہیں
چلو کچھ دیر ہنستے ہیں...
******
رامش کے سیل پر میسج ٹون نے ہادی کو متوجہ کیا تھا
رامش دنیا جہاں سے بےخبر سو رہا تھا اور ہادی ساتھ لیٹا لیپ ٹاپ پر کچھ کام کر رہا تھا
اس نے ہاتھ بڑھا کر فون اٹھایا تھا اور اوپر نام دیکھتے ہی اس کا دل چاہا فون اٹھا کر دیوار میں مارے...
"I am very proud of you pure soul please still same always"
میسج پر فاطمہ کا نام اسے بری طرح غصہ دلا گیا تھا...
وہ لیپ ٹاپ بند کرتا بیڈ سے اتار آیا تھا اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ میسج کرنے والی سے جا کر پوچھے کہ یہ کس انداز میں تم اس سے مخاطب ہوl...
اس نے جیب سے لائیٹر نکالا تھا اور اس کے نام کا دھواں اردگرد بھکیرنے لگا تھا
*****
وہ کتنی دیر سے اپنا سر سجدے میں رکھے اپنے رب کے سامنے اپنے ہر جذبے کا اعتراف کر رہا تھا...وہ اعتراف کر رہا تھا اپنی محبّت کا...وہ اعتراف جو وہ آج تک خود اپنے دل کے کسی دور سے کونے میں چھپائے ہوئے تھا
اسے اس لمحے خود پر بڑا ترس آیا تھا...
بھلا محبّت بھی کیسی تھی_جب اعتراف کا وقت آیا ساتھ ہی قربان کرنے کا بھی آن پہنچا
کافی دیر بعد وہ تھوڑی سی ہمّت جمع کر کے اٹھا تھا
"اللہ پاک سب آپ کے حوالے کر رہا ہوں جو آپ کی مرضی ہو اسے میری مرضی بھی بنا دیجیے گا"
اس کے پاس پڑا فون بجنے لگا تھا
اس نے ہاتھ منہ پر پھیر کر کال پک کی تھی
"ہاں بولو" وہی گرج دار آواز...تھوڑی دیر پہلے سے بالکل مختلف
خدا کے سامنے انسان بچہ بن جاتا ہے ایسے جیسے ساری طاقت سائیڈ پر رکھ کر بس اپنی بےبسی اور لاچاری لے کر خدا کے سامنے پیش ہوتا ہے پھر آنسوں بھی گریں تو یہ پرواہ نہیں ہوتی کہ کوئی کمزور سمجھے گا بلکہ کبھی کبھی تو انسان جان بوجھ کر بھی رو دیتا ہے کہ کیا پتا خدا کو آنسوؤں پر ترس آ جائے اور وہ میری آزمائش ختم کر دے...
"سر آپ کا کام ہو گیا ہے" اس نے آنکھیں میچتے ہوئے گہرا سانس چھوڑا تھا
"ٹھیک ہے اسے فلحال ہوٹل میں شفٹ کرو میں تھوڑی دیر میں پہنچتا ہوں"
اس نے اپنے ریسورسز سے زین کو جیل سے نکلوا لیا تھا_آیت کے لئے_اس کہ کہنے پر!
"میں جانتی ہوں وہ بے وفا نکلا اس نے آپ پر گولی چلائی اس نے میرے خواب چھینے اس نے مجھے دھوکہ دیا...لیکن میں کیا کروں کہ یہ دل اس سے دربدر ہونے کو تیار ہی نہیں_میرے اخطیار میں کچھ نہیں ہے...سوائے اس کے!" آیت کے الفاظ نے اسے یہ سب کرنے پر مجبور کیا تھا
تِری آرزو نے مجھ پر____بڑے قہقہے لگائے
مِری بے بسی نے --- مجھ پر بڑی تالیاں بجائیں،،،
******
نور دو دن سے یونیورسٹی نہیں آ رہی تھی اور ان تینوں کا تو پورا دن ہی اس کی وجہ سے بور گزرتا
"یار آج میں اور آیت تمہارے ساتھ چلیں گے نور کا پتا لینے" سارہ نے کلاس سے نکلتے ہی فاریہ سے کہا
"موسٹ ویلکم! ویسے بھی وہ تو پکا ارادہ کر کے بیٹھی ہوئی ہے جب تک تم لوگ اس کی عیادت کرنے نہیں آؤ گے وہ یونیورسٹی ہی نہیں آئے گی "
"ڈرامے باز ہے پوری" آیت بھی ہنسی تھی
"چلو پھر چلتے ہیں ورنہ لیٹ ہو گئی تو وارڈن ہوسٹل ہی نہیں آنے دے گی"
"ہاں ہاں چلو ویسے بھی اگلا لیکچر لینا کا میرا کوئی موڈ نہیں..."
وہ لوگ اگلے آدھے گھنٹے میں گھر پہنچ گئی تھیں...
ان کا گھر پرانےٹریڈیشن کا تھا سارہ امپریس ہوئے بغیر نہیں رہ سکی تھی اور وہ بار بار ہر چیز کی تعریف کر رہی تھی
آیت کو بھی وہ بہت یونیک لگا تھا
فاریہ نے ان دونوں کو سب سے ملوایا تھا گھر کے لوگ بھی اس گھر ہی کی طرح ٹریڈیشنل اور خالص تھے سب بہت محبّت سے ملے تھے
"نور ذرا باہر گئی ہوئی ہے میسم کے ساتھ بس آنے ہی والی ہو گی" دادی انھیں بتا رہی تھیں
"ارے اس کے پاؤں کی چوٹ ٹھیک ہو گئی؟" آیت نے فوراً پوچھا تھا
"پہلے سے کچھ بہتر ہے لیکن وہ کب آرام سے بیٹھی ہے سارا دن گھر میں اوپر نیچے گھومتی رہتی ہے کبھی اسکو چھیڑ کبھی اسکو تنگ کر" فاریہ کی امی ہستے ہوئے اس کے کارنامے سنا رہی تھیں
"تو یونیورسٹی آنے میں کیا مسلئہ ہے اسے؟ اب کے سارہ خفگی سے پوچھ رہی تھی
"کہتی ہے اللہ نے آپ لوگوں سے خدمت کروانے کا موقع دیا ہے تو میں اب اس سے منہ تھوڑی موڈ سکتی ہوں" اب کہ نور کی امی نے جواب دیا تھا اور وہ سب ہنس پڑے تھے
"ہاں تو اور کیا سارا دن مجھ سے اپنے کام کرواتی ہے اموشنل بلیک میل کر کر کے" فاریہ نے بھی اپنا دکھ سنایا تھا
اور ساتھ ہی وہ لاؤنچ میں داخل ہوئی تھی
"لو جی شیطان کا نام لیا اور یہ حاضر" سارہ ہستے ہوئے آگے بڑھی تھی
اور وہ خوشی سے چلا ہی اٹھی تھی
"What a pleasant surprise"
"ہم تو یہاں مریضہ کی خبر لینے آئے تھے لیکن یہاں تو مریضہ صاحبہ اپنی سیروں کو نکلی ہوئی ہیں" آیت بھی اس سے ملی تھی
"اللہ توبہ دو دنوں سے گھر میں بند تھی میرا تو بی پی ہی لو ہونا شروع ہو گیا تھا" نور کی بات پر فاریہ نے افسوس سے سر ہلایا تھا مطلب اتنا بھی کیا جھوٹ بولے بندہ
نور کے پیچھے میسم شاپنگ بیگز پکڑے اندر آیا تھا
"یہ لیں میڈم" اس نے بیگز نور کے سامنے رکھے تھے اور ان سب کو دیکھ کر سلام کیا تھا
"یقیناً آپ لوگ آیت اور سارہ ہی ہوں گی" وہ خوشدلی سے پوچھ رہا تھا اور وہ دونوں حیران ہوئی تھیں
"جی بالکل! اور یہ ہے میرا بھائی یہ تم لوگوں کو بہت اچھی طرح جانتا ہے..."
"کیوں کہ اس کی ہر تیسری بات آپ لوگوں سے شروع ہوتی ہے اور ہم سب گھر والوں کو ہی بڑا شوق تھا آپ لوگوں سے ملنے کا" میسم نے اسے بیچ میں ہی ٹوکا تھا
"ہمیں بھی بہت اچھا لگا آپ سب سے مل کر" سارہ دل سے مسکرائی تھی
نور ان دونوں کو لے کر اپنے کمرے میں آ گئی تھی اور پیچھے فاریہ کو آواز لگانا نہیں بھولی تھی
"جلدی سے کچھ اچھا سا بنا کر لاؤ دیکھ نہیں رہی ہمارے گھر مہمان آئے ہوئے ہیں"
"دادی دیکھ رہی ہیں آپ اسے..." فاریہ تپی تھی
اور وہاں موجود سب ہنس دئے تھے
"جاؤ باورچی خانے میں صائمہ سے کہو وہ بنا دے گی" انہوں نے ملاذمہ کا نام لیا تھا
کمرے میں آ کر پھر چاروں کا نا ختم ہونے والی باتوں کا سلسلہ جڑ چکا تھا"
مغرب کے قریب سارہ کو اپنی وارڈن یاد آئی تھی اور پھر اس نے جلدی مچا دی تھی ورنہ تو کسی کا بھی اٹھنے کا دل نہیں تھا
"بہت مزہ آیا آپ سب کے ساتھ" وہ دونوں سب سے مل رہی تھیں اور وہ سب بھی بڑی محبّت سے انھیں دوبارہ آنے کی دعوت دے رہے تھے
"رات ہو رہی ہے میسم سے کہو ان دونوں کو چھوڑ کر آئے" دادی کے حکم پر وہ دونوں اس کے ساتھ ہی جا رہی تھیں
"بس بہت ہو گئے ڈرامے اب کل سیدھی طرح یونیورسٹی آ جانا" سارہ نور کو یاد دلانا نہیں بھولی تھی
"ہاں ہاں آ جاؤں گی بھئی"
وہ چلتی ہوئی گیراج تک آئی تھیں جہاں میسم اپنی بلی کو گود میں بٹھائے گاڑی کے بونٹ پر بیٹھا کھیل رہا تھا انھیں دیکھ کر اس نے بلی کو نیچے رکھا تھا اور وہ چلتی ہوئی سارہ کے پاؤں سے لپٹ گئی تھی سارہ کو اسے دیکھ کر ہادی کی بلی یاد آئی تھی
اس کے پاس بھی وائٹ فر والی پیاری سی بلی تھی جسے اب وہ پتا نہیں کدھر چھوڑ آیا تھا
اس نے بلی کو اٹھا لیا تھا وہ بہت پیاری تھی لیکن وہ اسے ہادی کی بلی سے کم پیاری لگی تھی
"یہ میسم کی گرل فرینڈ ہے" نور نے ہستے ہوئے بتایا تھا
"بہت پیاری ہے" اس نے پیار کرتے ہوئے اسے نیچے رکھا
"نور چلو ہم بھی ساتھ چلتے ہیں"
"کدھر؟" فاریہ کی بات پر نور نے پوچھا
"چاند پر" نور نے آنکھیں موڑ کر اسے دیکھا تھا
"بےوقوف ان کے ساتھ ان کو چھوڑنے..."
"Awesome idea"
"میسم پلز پہلے آئس کریم کھلا دینا" نور پھر سے نان اسٹاپ شروع ہو گئی تھی"
اور سارہ کہیں اور ہی کھوِئی ہوئی تھی
"کبھی ملے گی فرصت تو
تمہیں
ایک کلام لکھیں گے
کبھی آنا میرے شہر
ایک شام
تمہارے نام لکھیں گے"
اس نے بےاختیار اپنے فون سے ان خوبصورت لفظوں کا پیغام ہادی کو بھیجا تھا...
اور دوسری طرف ان خوبصورت لفظوں کا جادو اس کے چہرے پر بھی بکھر گیا تھا اس نے مسکرا کر فون واپس جیب میں رکھا تھا_رپلائے کئے بغیر..!
******
وہ ہوٹل کے کمرے میں داخل ہوا تو وہ سامنے ہی نیم دراز تھا اسے اندر آتا دیکھ کر وہ اٹھ بیٹھا تھا
"اسلام علیکم"
"واعلیکم اسلام" وہ جواب دیتا سامنے صوفے پر بیٹھ گیا تھا
"آپ نے مجھے کیوں چھڑوایا؟" وہ کھڑا ہوتا ہوا بےچنیی سے بولا
"بیٹھو..." اس نے سامنے اشارہ کیا
"دیکھو یہ تو میں جانتا ہوں کہ تم آیت سے محبّت نہیں کرتے ورنہ اگر تمہاری اس سے شادی ہو جاتی تو جائیداد خود بہ خود تمہارے پاس آ جاتی..." وہ خاموش ہوا تھا جیسے اس کے بولنے کا منتظر ہو
وہ سر جھکائے بیٹھا تھا پھر آہستہ سا بولا
"آیت کو میں نے ایک کزن کے علاوہ کچھ نہیں سمجھا میں کسی اور سے محبّت کرتا تھا جس سے میرا نکاح ہوا ہے لیکن..."
"لیکن...؟" رامش نے آگے ہوتے ہوئے پوچھا
"لیکن اب وہ میرے ساتھ رہنا نہیں چاہتی اور مجھ سے طلاق کا مطالبہ کر رہی ہے"
"تو اب تم کیا کرو گے؟"
"طلاق دے دوں گا میرا حوالہ اب اس کے لئے باعث رسوائی بن گیا ہے" وہ بےبسی سے ہنسا تھا
رامش کو سمجھ نہیں آیا تھا کہ وہ آیت کے لئے اب اس ٹھکرائے ہوئے انسان کو مانگے یا اس سے درخواست کرے کے پلز آیت کو اپنا لو
لیکن اب اپنی محبّت کے لئے اسے کچھ تو کرنا ہی تھا سو اس نے مانگ لیا اسے...
"آیت ابھی بھی تمہیں بھلا نہیں پائی" اب کہ پہلی والی رعب دار آواز کی جگہ کسی ہارے ہوئے شخص کی آواز تھی
اس کی بات پر زین ہنس دیا تھا
"جانتا ہوں! ایک دفعہ جس چیز کو اپنا کہہ دیتی ہے پھر اسے چھوڑنا اس کے لئے کافی مشکل ہوتا ہے آپ فکر نہیں کریں آہستہ آہستہ ٹھیک ہو جائے گی"
رامش نے نفی میں سر ہلایا تھا.
جاری ہے
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Wahshat E Ishq Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Wahshat E Ishq written by Rimsha Mehnaz . Wahshat E Ishq by Rimsha Mehnaz is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
No comments:
Post a Comment