Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 19 to 20
Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 19 to 20 |
Novel Name: Jo Tu Mera Hamdard Hai
Writer Name: Miral Shah
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
دلہن بنی شجیہ کی نظریں کسی کی متلاشی تھی۔۔
وہ بے چینی سے اپنی نظریں ادھر ادھر گھمارہی تھی۔۔ راہب نے محسوس کیا تو پوچھے بنا رہ نہیں سکا۔۔۔
"کیا ہوا ہے شجی تم پریشان کیوں ہو؟"
اس کے جھک کر پوچھنے پر وہ زبردستی مسکرا کر نفی میں گردن ہلاگئی۔۔
"مطلب اب مجھ سے جھوٹ بولوگی تم؟"
"وہ خفا سے انداز سے بولا تو شجیہ کی جان پر بن گئی۔۔
"میں تایا کا انتظار کر رہی ہوں وہ آئے کیوں نہیں اب تک؟"
تفکر بھرے لہجے سے کہا تو راہب کو احساس ہوا لڑکی کو سسرال میں جتنی بھی محبت مل جائے مگر ماں باپ کی کمی کوئی پورا نہیں کرسکتا۔۔
ماں باپ تو تھے نہیں مگر اس کے اپنوں میں سے ایک تایا کا ہی رشتہ بچا تھا۔۔۔
شجیہ بے تابی سے انتظار کر رہی تھی جب سامنے سے ظفر صاحب ارسل کے ساتھ آتے ہوئے دکھائی دئیے۔۔۔
شجیہ کی آنکھوں کی چمک بڑھ گئی۔۔۔
"کیسی ہے میری بیٹی؟"
وہ اس سے آج مل رہے تھے وہ اتنے شرمندہ تھے کہ اس کا سامنہ کرنے سے گھبراتے تھے۔۔۔
شجیہ کی آنکھوں میں نمی چمکنے لگی۔۔۔
تمام لوگوں کے جانے کے بعد وہ اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر دعا دینے لگے تو ان کے سینے سے لگی وہ ہچکیوں سے رو رہی تھی۔۔
"میری بیٹی مجھے معاف کردو میں اپنے بھائی کی اکلوتی نشانی کو صحیح سے سنبھال نہیں سکا۔۔۔
وہ نفی میں گردن ہلارہی تھی۔۔
"نہیں تایا آپ نے تو راہب جیسے انسان کو میرا ہم سفر بنا کر مجھ پر بہت بڑا احسان کیا ہے میں آپ کا شکر بھی ادا نہیں کرسکتی۔۔۔"
شجیہ نے آنسو کے درمیان جذبات سے کہا تو ساتھ کھڑے راہب کا دل خوش گوار ہوا اس کے دل میں سکون سا اتر گیا۔۔۔
"راہب اس کا خیال رکھنا مجھے پتا ہے تمہیں یہ بولنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔
شجیہ کی کسی بھی غلطی کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرنا۔۔۔
ارسل نے بھی اس کے سر پر ہاتھ رکھا۔۔ راہب سے بھی ملا پھر کچھ دیر کے بعد وہ دونوں چلے گئے۔۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
شجیہ کو مریم کمرے میں لے کر آئی تو پہلا قدم رکھتے ہی وہ حیران رہ گئی۔۔۔ یہ وہ کمرہ لگ ہی نہیں رہا تھا۔۔۔
لال گلاب سے سجا کمرہ راہب کے جذبات کی عکاسی بھی کر رہا تھا۔۔۔
وہ پہلی دفعہ اس کمرے میں نہیں آرہی تھی مگر آج قدم رکھتے ہوئے دل بہت زور سے دھڑک رہا تھا جیسے سینہ توڑ کر باہر آجائے گا۔۔۔
"بھابھی آپ یہاں بیٹھیں میں بھابھی کو بلا کر لاتی ہوں۔۔
وہ اسے بیڈ پر بیٹھا کر چلی گئی تھوڑی ہی دیر دروازہ کھولنے اور پھر لاک ہونے کی آواز آئی۔۔۔
شجیہ نے سر اوپر اٹھایا مگر راہب کے دیکھنے کے انداز سے وہ جھینپ گئی اور دوبارہ سر جھکالیا۔۔۔
"ہاہا لڑکی یہ شادی کے ایک سال بعد کون شرماتا ہے۔۔۔"
راہب مسکراتا ہوا اس کے سامنے بیڈ پر نیم دراز ہوا۔۔
"اس طرح دیکھیں گے تو شرم تو آئے گی۔۔۔"
شجیہ جھینپتے ہوئے بولی تو راہب کا قہقہ فضا میں گونجا۔۔۔
"اچھا پھر کیسے دیکھوں آپ ہی بتادیں محترمہ۔۔۔"
اب وہ ذرا سا جھکا تھا۔۔۔
شجیہ نے اپنے دونوں مہندی بھرے ہاتھوں سے چہرہ چھپایا۔۔۔
"کنفیوز مت کریں راہب۔۔۔"
شجیہ کے اس طرح شرمانے کے انداز سے ایک بار پھر راہب کا قہقہ کمرے میں گونجا۔۔
"جی راہب کی جان جیسا آپ کا حکم۔۔۔"
وہ اب پیچھے ہو کر دونوں ہاتھ کاندھوں سے پیچھے کر کے مزید پھیل کر بیٹھ گیا۔۔۔
"ویسے مجھے لگا کسی نے میری بیوی بدل دی ہو۔۔"
راہب کی بے تکی بات پر شجیہ نے آنکھیں نکالی۔۔۔
"مطلب میں نے تو اچھی سیدھی سادھی سی پیاری سی شجیہ بھیجی تھی مگر واپس تو کوئی چڑیل آئی میری تو چیخ نکل جاتی اگر مریم ساتھ نہ ہوتی۔۔۔"
وہ شرارت سے کہتا اسے واقعی میں اس نے پریشان کردیا۔۔۔
"کیا میں چڑیل لگ رہی ہوں۔۔ بلکل بھی اچھا میک اپ نہیں ہوا۔۔ اسی لئیے تو میں کرتی نہیں ہوں۔۔۔"
تیزی سے روہانسے لہجے میں کہتی وہ اپنی میکسی سنبھالے بیڈ سے نیچے اترنے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔
"تا کہ ڈریسینگ ٹیبیل کے آئینے پر اپنا عکس دیکھ سکے۔۔۔
راہب کی مسکراہٹ گہری ہوئی۔۔
وہ بیڈ سے اتر ہی رہی تھی کہ راہب نے ایک جھٹکے سے اس کی کلائی پکڑی اور وہ سیدھا اس کی جانب گری راہب کے سینے پر ہاتھ رکھ کر خود کو بچانے کی سعی کرتی وہ لڑکھڑائی تھی جسے راہب نے اپنے مضبوط ہاتھوں سے تھام لیا۔۔۔
راہب کے لمس شجیہ کے لئیے سکون کا باعث تھے جیسے اپنی ساری تھکن اس کے سپرد کر کے وہ پرسکون ہوناچاہتی تھی۔۔۔
"میری آنکھوں میں دیکھو جان آئینہ تو کبھی کبھی جھوٹ بھی کہتا ہے۔۔۔"
خمار بھرے لہجے میں کہتا وہ ایک بار پھر شجیہ کو جھینپنے پر مجبور کر گیا۔۔۔
"تیرے گلے سے لگ کے تجھ کو
ایک بات بتانی ہے
تیرے سینے میں جو دھڑکتا ہے دل
وہ میری ہی نشانی ہے.... "
راہب نے آہستہ سے اس کے کان میں یہ شعر پڑھا تو وہ خود میں سمٹ گئی۔۔۔
راہب آج اپنی محبتوں کی شدت اس پر نچھاور کرنا چاہتا تھا۔۔۔
شجیہ نے بھی خود کو اس کے سپرد کردیا۔۔۔
دونوں کی ہنسی راہب کی مدھم سرگوشی کچھ وعدے کچھ عہد و پیماں ان کی زندگی کی نئی شروعات کی گواہی تھی۔۔۔
دور کھڑا چاند بھی دونوں کی محبتوں پر مسکرادیا۔۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
اظفر اور ارسل راستے میں ہی تھے جب ایک کال نے ارسل کے اوسان خطا کردئیے۔۔۔
"بابا وہ رباب کا ایسیڈینٹ ہوا ہے وہ ہاسپیٹل میں ہے۔۔۔"
ارسل نے یہ خبر سنائی تو ان کو لگا ان کی سماعت نے دھوکہ کھایا ہے۔۔۔
کچھ ہی دیر میں وہ لوگ ہاسپیٹل پہنچ چکے تھے اور جو خبر وہاں ملی ان کا سر شرم سے جھک گیا۔۔۔
اس نے وافر مقدار میں ڈرگز لیا ہوا تھا جس کی وجہ سے کار ایک ٹرک سے ٹکرا گئی۔۔۔
مہوش بھی وہیں پہنچ گئیں اور اپنی قسمت پر رو رہی تھیں کہ جب رباب باہر جارہی تھی انہوں نے روکا کیوں نہیں۔۔
انہیں یاد آیا وہ کتنی پاگل ہورہی تھی یہی سوچ کر کے آج راہب اور شجیہ کا ریسیپشن تھا۔۔
"میں احمد انکل سے پوچھونگی انہوں نے میرے ساتھ یہ زیادتی کیوں کی۔۔ میں شجیہ کی معصومیت کا پردہ دنیا کے سامنے چاک کرونگی۔۔
لیکن اسے راہب سے چھین کر رہونگی۔۔۔"
وہ دیوانوں کی طرح کمرے سے نکل رہی تھی جب مہوش نے اسے روکا۔۔
"حالت دیکھی ہے تم نے اپنی؟ کوئی نہیں سنے گا وہاں تمہیں رباب۔۔۔"
بیٹی کی حالت دیکھ کر ان کا دل خون کے آنسو رورہا تھا۔۔۔
ڈرگز لینے کی وجہ سے آنکھوں کے گرد حلقے خوبصورت چہرہ سیاہ ہورہا تھا۔۔
اور خود وہ ہوش میں نہیں تھی۔۔۔
"نہیں ماما دیکھئیے گا میں راہب کو لے آؤنگی وہ میرے ساتھ آئے گا۔۔"
وہ واقعی ہوش میں نہیں تھی۔۔۔
اپنے بچوں کو برباد کرنے میں سب سے زیادہ ہاتھ والدین کا ہوتا ہے جو جائز نانائز کا فرق سمجھائے بغیر بچے کی ہر ضد پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں پھر وہ سب کو اپنا غلام سمجھ بیٹھتے ہیں۔۔۔۔
مہوش روتی رہیں روکتی رہیں مگر وہ ان کو بھی دھکا دے کر جاچکی تھی۔۔۔
وہ واقعی آج ایک بے بس ماں لگ رہی تھیں۔۔۔
اظفر صاحب الگ مہوش سے منہ موڑے کھڑے تھے ارسل بھی وہیں پریشان سا تھا۔۔۔ البتہ فاضل کا کچھ نہیں پتا تھا۔۔۔۔
اڑتالیس گھنٹے بعد اسے ہوش آیا تو ایک درد ناک خبر اس کی منتظر تھی۔۔۔
نیچلے کا دھڑ اس کا ہمیشہ کے لئیے مفلوج ہوچکا تھا۔۔۔
اس خبر سے رباب کو نفسیاتی دھچکہ پہنچا تھا۔۔
وہ چیختی چلاتی نفسیاتی مرض کا شکار ہوچکی تھی۔۔۔
ایک اور قیامت ان کے گھر پر آئی۔۔ فاضل کو کسی لڑکی کے قتل کے کیس میں پولیس پکڑ چکی تھی۔۔۔
کیونکہ اس کے غیر اخلاقی میسیجز اور کچھ نازیبہ تصاویر سب فاضل کے خلاف جارہے تھے۔۔۔
اظفر صاحب کمرے میں بند ہوچکے تھے کسی کا سامنہ کرنے کی ہمت ان میں موجود نہیں تھی۔۔۔
ایک ارسل ہی تھا جو خود کو مضبوط کر کے مہوش کو سنبھال رہا تھا۔۔۔
مہوش کو لگ رہا تھا ان کی دنیا اجڑ چکی ہے۔۔۔
ان کی تربیت بے جا لاڈ پیار اور دوسروں سے کی گئی ناانصافی آج مکافات عمل کی شکل میں ان کے سامنے کھڑی تھی۔۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
وہ اب اس کے ساتھ یونی جاتی تھی اس کا اب آخری سال ہی تھا یونی میں۔۔
اب سب شجیہ کا بھی احترام کرتے کیونکہ وہ مسز راہب بن چکی تھی لوگوں کی نظروں میں…
راہب اس کا ہر طرح سے خیال رکھتا اور محبت تو روز بروز بڑھتی جارہی تھی مگر وہ ٹیچر بہت سخت تھا اس کی بھی کوئی رعایت نہیں تھی۔۔۔
لیٹ آنے پر وہ باہر کر چکا تھا مگر پھر اسے منا کر لے گیا۔۔
شجیہ اپنے ماضی کے گرداب سے نکلی اس کی آنکھوں میں خوشی کی چمک تھی۔۔
راہب اسے کسی انعام کی طرح لگتا جو خدا کی طرف سے اسے نواز دیا گیا تھا۔۔۔
یونی سے واپسی پر وہ اس کے بازو سے سر ٹکائے اپنی تھکن مٹارہی تھی اور وہ ایک ہاتھ سے ڈرائیو کرتا ایک ہاتھ سے اس کے بالوں پر ہاتھ پھیر رہا تھا مسکراتا ہوا اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔
شجیہ نے گاڑی میں سونگ پلے کردیا۔۔ دھیمی دھیمی موسیقی اور گانے کے بول شجیہ کو اپنے دل کی آواز لگ رہے تھے۔۔۔
تیری دھڑکنوں سے ہے زندگی میری
خواہشیں تیری اب دعائیں میری
کتنا انوکھا بندھن ہے یہ
تیری میری جان جو ایک ہوئی
لوٹونگا تیرے پاس وعدہ ہے میرا
مر بھی جاؤں کبھی
جو تو میرا ہمدرد ہے جو تو میرا ہمدرد ہے
سہانا ہر درد ہے جو تو میرا ہمدرد ہے۔۔
دھیما سا گنگناتی وہ اس کے کاندھے سے سر ٹکاتی اپنے دل کا حال بیاں کر رہی تھی۔۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
مریم اور دائم کی بات پکّی ہوگئی تھی آج نائلہ دائم اور عائزہ کے ساتھ ان کے گھر پر موجود تھی تا کہ مریم کو انگوٹھی پہنا سکیں۔۔
راہب نیچے دائم کے ساتھ بیٹھا تھا۔۔۔
جب کہ شجیہ اور عائزہ اوپر مریم کو تیار کر رہی تھیں۔۔۔
"بھابھی مجھے شرم آرہی ہے اتنا تو تیار نہ کریں۔۔۔"
شجیہ نے لپ سٹک لگانے کے لئیے شیڈ پسند کی تو وہ روہانسی ہو کر بولی۔۔۔
شجیہ اور عائزہ مسکرادیں۔۔۔
"افف میری پیاری مریم تمہاری شادی نہیں ہے جو اتنا شرمارہی ہو منگنی ہے۔۔۔"
شجیہ نے جھنجلا کر کہا۔۔۔
"اسی لئیے تو شرم آرہی ہے کہ سب کے سامنے کیسے بیٹھونگی۔۔۔"
مریم روہانسی ہوئی۔۔۔
"بھابھی بھائی آپ کو کھا نہیں جائیں گے جو اتنا شرما رہی ہیں۔۔۔"
عائزہ نے چھیڑتے ہوئے کہا تو مریم چپ ہوگئی۔۔
لیکن دل ہی دل میں ضرور بولی۔۔
"تمہارے بھائی کے دیکھنے کا انداز ہی ایسا ہوتا ہے کوئی بھی شرما جائے۔۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
سفید رنگ کی سرخ امتزاج کی فراک پہنے وہ کوئی ایسپرا لگ رہی تھی۔۔۔
شجیہ اور عائزہ اسے ساتھ لے کر آئیں تو دائم کی نظریں اس پر سے ہٹنا بھول گئیں۔۔
سفید رنگ کے شلوار قمیض میں وہ بھی کسی سے کم نہیں لگ رہا تھا۔۔
دلکش مسکراہٹ کے ساتھ بیٹھا وہ اپنی آن بان لئیے مریم کے دل کو دھڑکا چکا تھا۔۔
"اب انگوٹھی پہناؤ بیٹا۔۔۔"
نائلہ بیگم کے کہنے پر دائم نے نرمی سے مریم کا مخروطی ہاتھ تھاما اور آہستگی سے ڈائمنڈ کی رنگ اس کی انگلی میں پہنادی۔۔۔
مریم کے دل نے ایک بیٹ مس کی۔۔۔
"مبارک ہو اب تم جلد میری ہونے والی ہو۔۔۔"
اس سرگوشی پر مریم سرخ ہوگئی۔۔۔
ایک بھرپور شام کا اختتام ہوا جہاں دو دلوں کے دل ایک ساتھ دھڑکنا شروع ہوچکے تھے۔۔۔
محبت نے اپنے پر پھیلانا شروع کردئیے تھے۔۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
اس کے امتحان ہونے والے تھے وہ رار کے وقت سٹڈی روم میں اسائیمنٹ بنانے میں مصروف تھی۔۔
راہب کمرے میں موجود نہیں تھا۔۔۔
"پتا نہیں اتنی دیر ہوگئی ہے کبھی اتنی دیر سے روم میں آیا نہیں تھا۔۔
وہ سر جھٹک کر اپنے کام میں مصروف ہوگئی۔۔
اچانک وقت دیکھا تو رات کے بارہ بجنے والے تھےاچانک ہی لائٹ چلی گئی گئی۔۔
اور اندھیرا چھا گیا۔۔ وہ حیران ہوئی ایسا کبھی ہوا نہیں تھا۔۔۔
"ہوسکتا ہے کوئی پرابلم ہوگئی ہو۔۔"
وہ حیران سی سوچتی ہوئی موبائل کی روشنی میں کمرے میں آئی۔۔۔
بہت زیادہ اندھیرا تھا اسے خوف آرہا تھا۔۔۔
اچانک اس کا پیر کسی چیز سے ٹکرایا۔۔۔اور آواز آئی۔۔۔
اچانک ہی ہلکی مدھم روشنی آئی۔۔
"many many happy returns of the day my life…."
یہ سرگوشی راہب کی آواز تھی شجیہ نے نظریں اٹھا کر دیکھا تو وہ اس کے بہت قریب کھڑا تھا۔۔۔
شجیہ کو یاد آیا آج29 جنوری ہے یعنی اس کی پیدائش کا دن اور اسے یاد ہی نہیں تھا۔۔ یاد بھی کیسے ہوتا کبھی منایا ہی نہیں ہاں امی ابو جب تھے تو وہ سیلیبریٹ کرتے تھے۔۔۔
اس کی آنکھوں میں نمی چمکی۔۔۔
"اوہ پلیز یہ رونا دھونا مت شروع کرنا۔۔"
راہب دور سے بھی سمجھ جاتا تھا کہ شجیہ کی آنکھوں میں نمی چمکی ہے۔۔۔
وہ قریب آیا اسے بازو سے تھام کر سامنے لایا جہاں ایک ٹیبیل رکھا تھا اور
اس میں خوبصورت سا دل کے شیپ میں کیک تھا۔۔۔
لال گلاب اور لال اور غبارے سے کمرہ سجا تھا جہاں شجیہ کی ساری تصویریں جگہ جگہ رکھی تھی اور ساتھ میں ایک گلاب رکھا تھا۔۔
وہ منہ پر ہاتھ رکھے خوشی سے ہر جگہ دیکھ رہی تھی۔۔۔
ڈریسینگ ٹیبیل پر رکھی اس کی پیلے رنگ کے مایوں میں لی گئی تصویر ساتھ گلاب اور ایک کارڈ پڑا تھا جس پر شعر لکھا تھا۔۔۔
"تیری ظلفوں کے اسیر ہوئے
ہم کچھ اس طرح مرید ہوئے"
وہ مسکرا کر آگے بڑھی۔۔ سائیڈ ٹیبیل پر بھی ایسے ہی ایک تصویر اور گلاب کے ساتھ کارڈ پڑا تھا۔۔
"زندگی کی ڈھیڑوں خوشیاں ملے
کچھ اس طرح تمہارا یہ سال گزرے
مسکراہٹ نہ چہرے سے کبھی جدا ہو
غم سے نہ تمہارا کوئی واسطہ پڑے"
فلزہ ارشد
اسی طرح بیڈ پر دونوں تکئیے کے پاس پردے کے پاس جگہ جگہ اسے تصویر کے ساتھ کارڈ اور گلاب ملے۔۔۔
"راہب یہ سب کب کیا آپ نے۔۔"
وہ حیران سی خوشی سے بھر پور آواز میں بولی۔۔"
"راہب کی جان جب آپ چار گھنٹوں سے سٹڈی روم میں بند اسائیمنٹ بنانے میں مصروف تھیں۔۔۔"
وہ کھڑا دونوں ہاتھ سینے میں باندھے اس کی خوشی دیکھ کر خوش ہورہا تھا۔۔
"اب کیک کاٹیں۔۔"
وہ اسے بازو سے تھامے ٹیبیل کے پاس لایا۔۔
ٹبیل پر بھی ایک کارڈ اورگلاب کیک کے پاس رکھا تھا۔۔
"کاٹو۔۔" اسے چھری پکڑاتا وہ کہنے لگا۔۔۔
"آپ بھی۔۔" راہب کا ہاتھ تھامے اس نے کینڈیل بجھانے کے بعد کیک کاٹا۔۔۔
"سالگرہ مبارک ہو میری زندگی۔۔"
اس کے کان میں سرگوشی کرتا شجیہ کو خود سے قریب کیا۔۔۔
بلیک کلر کی فراک پہنے بال کا جوڑا بنائے اس کے دئیے ہوئے ڈائمنڈ کے ٹاپس پہنے وہ اس کو پاگل کر رہی تھی۔۔
"میرا گفٹ کہاں ہے؟" اس کی شرٹ کے بٹن سے کھیلتی شجیہ نے اٹھلا کر اپنا گفٹ طلب کیا۔۔۔
"اوہ گفٹ بھی دیتے ہیں وہ تو میں بھول گیا۔۔۔"
"بھول گئے۔۔" وہ آبرو اچکاتی مصنوعی غصّہ دکھاتے بولی۔۔
راہب کی مسکراہٹ گہری ہوئی اور اس ے چہرے پر پڑتا گڑھا واضح ہوا۔۔۔
شجیہ کی نظریں اسکے گڑھے پر ٹک گئی۔۔
اس نے آہستہ سے اس کے گڑھے کو چھوا۔۔۔
راہب نے اسے حیرت سے دیکھا۔۔۔
"جب یہ گڑھا گہرا ہوتا ہے ڈوب کے ابھرتا ہے تو مجھے لگتا ہے میرا دل بھی اس کے ساتھ ہی ڈوب رہا ہو۔۔۔"
آنکھوں میں محبت لئیے وہ اسے کہہ رہی تھی۔۔
راہب اسے دیکھتا رہ گیا اتنی محبت وہ اس سے کرتی ہے اسے آج محسوس ہوا۔۔
"اور مجھے تو تمہاری ہر ادا سے پیار ہے۔۔ میرا دل تو تمہاری ہر ہر ادا پر دھڑکتا ہے۔۔"
اسے خود سے مزید قریب کرتا وہ محبت بھرے لہجے میں کہتا بے خود ہوا۔۔۔
شجیہ کے دل کی دھڑکن مزید تیز ہوئی۔۔۔
اس کی پیشانی پر وہ جھکا اور اپنی محبت کا احساس بخش کر اسے پر سکون کر گیا۔۔۔
"ویسے یہ تحفہ کافی ہے نہ۔۔"
وہ اب اسے شرارت سے چھیڑ رہا تھا۔۔۔
"بلکل نہیں۔۔" وہ منہ چڑاتی بولی۔۔۔
"اچھا تو اب راہب کی جان کے لئیے محبت کافی نہیں ہے۔۔"
وہ اسے پھر چھیڑ رہا تھا۔۔۔
اس کا ہاتھ اب شجیہ کے بالوں کی طرف تھا۔۔۔
اس کے جوڑے کو آہستہ سے کھولا تو ریشمی بال کی آبشار کمر پر پھیل گئے۔۔۔
"اسے میرے سامنے کھول کر رکھا کرو راہب کی جان۔۔۔"
اب اس کے بالوں کو آگے کی طرف کرتا خمار بھرے لہجے میں کہا۔۔۔
شجیہ جھینپ گئی اور سرخ ہوتی وہ اس کا دھیان ہٹانے کی کوشش کرتی کہنے لگی۔۔۔
"آپ کو گفٹ نہیں دینا اسی لئیے بہانہ کر رہے ہیں۔۔۔"
وہ اس کی نظروں سے کنفیوز ہوتی نیچے دیکھتی بولی۔۔۔
راہب نے بے ساختہ قہقہ لگایا۔۔۔
"ہاہا راہب کی جان لگتا ہے تم بھی دوسری بیویوں کی طرح ہوتی جارہی ہو۔۔۔"
"دوسری بیویاں مطلب اور کتنی بیویاں ہیں آپ کی۔۔۔"
آنکھ نکال کر شجیہ نے غصّہ دکھاتے ہوئے کہا تو وہ اپنی انگلیوں پر گننے لگا۔۔۔
"ایک۔۔ دو۔۔ تین۔۔۔"
"راہب۔۔۔" ابھی وہ گن ہی رہا تھا جب شجیہ نے اس کے سینے پر ایک مکّہ رسید کیا۔۔
"ہائے ظالم بیوی۔۔۔"
وہ سینہ پکڑ کے مصنوعی تکلیف سے دہرا ہونے لگا۔۔
وہ اس سے بازو چھڑاتی مصنوعی غصّہ کر کے بیڈ پر بیٹھ گئی۔۔۔
"میں نہیں کر رہی آپ سے بات جائیں باقی کی تین بیویوں کے پاس۔۔۔"
وہ منہ موڑتی بولی تو ہنستا ہوا راہب اس کے سامنے بیڈ پر بیٹھا۔۔
"اوہ تو راہب کی جان جیلیس ہوتی ہیں۔۔۔" اس کا ہاتھ تھامے اس کی آنکھوں میں دیکھتا وہ شرارت سے گویا تھا۔۔۔
"یہ لو گفٹ۔۔"
اب وہ ایک باکس کھول رہا تھا جہاں خوبصورت سا ڈائمینڈ کا۔نیکلیس چمک رہا تھا۔۔
وہ اتنا حسین اور قیمتی تھا کہ شجیہ کی آنکھ چیندھیا گئیں۔۔۔
"اور یہ تو آج کا گفٹ ہے کل کا اسپیشیل گفٹ ابھی باقی ہے۔۔"
وہ مسکراتا ہوا اس کا لاک کھول رہا تھا۔۔۔
"اب وہ اس۔پر جھکا تھا اور اپنے ہاتھوں سے وہ۔نیکلیس بند کرتا شجیہ کے دل کو ایک بار پھر دھڑکا چکا تھا۔۔۔
اب بالوں کو پیچھے کرتا اسے اپنی محبت کا ایک بار پھر لمس بخشا وہ خود میں سمٹ گئی۔۔۔
"اب کونسا گفٹ ہے اتنا اچھا گفٹ تو دے دیا ہے۔۔ میں تو مذاق کر رہی تھی۔۔ میرے لئیے آپ کا ساتھ ہی کافی ہے۔۔۔"
شجیہ کہتے ہوئے آگے آئی راہب نے اپنے دونوں بازو وا کئیے تا کہ وہ ان باہوں میں اسے سما سکے۔۔۔
شجیہ اس کے پاس آ کر ایک تحفظ کا احساس ہوا۔۔
راہب اس کی ادا پر مسکرا کر رہ گیا۔۔
وہ آہستہ آہستہ اس کے بالوں پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔
وہ اس کے سینے میں سر رکھے لیٹی تھی اور راہب نے بازو کی۔گرفت سے اسے اپنی پناہوں میں لیا تھا۔۔۔
"راہب۔۔"
نیند میں گھولی شجیہ کی آواز آئی۔۔
"جی راہب کی جان۔۔۔"
راہب نے اس کے بالوں پر اسی طرح ہاتھ چلاتے ہوئے پوچھا۔۔
"پانی پلادیں مجھے اٹھنے کا دل نہیں چاہ رہا۔۔ "
منہ بنا کر اس نے لاڈ سے فرمائش کی تو راہب کے چہرے پر مسکراہٹ بکھر گئی۔۔۔
سائیڈ ٹیبیل سے جگ سے گلاس میں پانی بھر کر اسے دیا۔۔
"تم کہو تو پلا بھی دوں۔۔"
"نہیں پی تو میں خود لونگی۔۔۔
وہ مسکراتے ہوئے پانی پینے لگی۔۔۔
"یہ گلاس بھی رکھ دیں۔۔۔"
ایک بار پھر لاڈ سے کہتی راہب کو مسکرانے پر مجبور کر گئی۔۔
"شجی ویسے میں ایک بات سوچ رہا تھا۔۔
وہ نیند میں جانے لگی تھی جب راہب نے پکارا۔۔
"جی کیا سوچ رہے تھے۔۔۔"
وہ نیند کی خماری میں گھولی آواز میں بولی نیند سے آنکھیں بند ہورہی تھی۔۔۔
"میں سوچ رہا تھا ہمارے بچے ہونگے تو میں پریشان ہوجاؤنگا۔۔۔"
"کیوں۔۔" راہب کی بات پر اس کی پوری آنکھیں کھل گئی نیند غائب ہوگئی تھی۔۔۔
"کیونکہ تمہارے لاڈ بھی تو بچوں کی طرح اٹھانا پڑتا ہے بچے جیلیس ہوجائیں گے تم سے کہ بابا کو تو ماما سے ہی فرصت نہیں۔۔۔"
راہب نے مستقبل کا نقشہ کھینچا تو شجیہ کو بھی ہنسی آگئی۔۔
"تو کس نے کہا آپ میرے لاڈ اٹھائیں۔۔"
رخ موڑتی مصنوعی خفگی دکھانے لگی۔۔۔
"ہاہا راہب کی جان آپ کے لاڈ تو میں زندگی بھر خوشی سے اٹھا سکتا ہوں ایک ہی تو بیوی ہے میری۔۔۔"
راہب نے بازو کی گرفت تنگ کرتے ہوئے کہا تو شجیہ کا قہقہ فضا میں گونجا۔۔۔۔
راہب کو بھی ہنسی آگئی۔۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
صبح آج وہ یونی گئی تو عائزہ سمیت کچھ دوستوں نے اسے سرپرائز برتھ ڈے سیلیبیریٹ کیا۔۔
کینٹین میں۔بیٹھی وہ کیک کاٹتی ہنستی مسکراتی شجیہ کچھ سالوں پرانی والی شجیہ۔بلکل نہیں رہی تھی۔۔۔
راہب نے اسے دور سے دیکھا۔۔ شجیہ کو اس طرح پر اعتماد دیکھنے کی کتنی خواہش تھی اس کی اور آج یہ خواہش حقیقت بن کر اس کے سامنے تھی۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
وہ گھر آئی تو مریم نے اسے اوپر کمرے میں بھیج دیا۔۔
" شام سے پہلے آنا نہیں ہے آپ نے۔۔"
مریم نے سخت دھمکی دی تو وہ کمرے میں ہی تھی۔۔
"افف کیا مسلئہ ہے۔۔"
وہ کمرے میں پریشان ہوگئی تھی۔۔
راہب بھی آفس جا چکا تھا اگر آیا بھی تو کمرے میں نہیں تھا۔۔
تھوڑی دیر گزری تھی کہ راہب اندر آیا اس کے ہاتھ میں شاپنگ بیگز تھے۔۔۔
"جلدی سے یہ پہن کر آؤ اور فوراً تیار ہو کر آؤ۔۔"
راہب نے حکم دیا تو وہ شاپنگ بیگ لے کر ڈریسینگ روم میں چلی گئی۔۔۔
مہرون کلر کی خوبصورت کام دار فراک پہنے وہ نظر لگ جانے کی حد تک حسین لگ رہی تھی۔۔۔
راہب آگے آیا اس نے ہمیشہ کی طرح اس کے بال کھولے۔۔۔
اس کی تیاری میں وہ پہلے دن کی طرح مدد کروارہا تھا جب شجیہ کو کچھ نہیں آتا تھا۔۔۔
شجیہ نے آئی لائنر لگایا تو اس کی آنکھوں میں ٹیڑھا لگ گیا۔۔۔"
ابھی بھی اسے صحیح سے یہ سب کرنے نہیں آیا تھا۔۔۔
اس کی آنکھوں کو دیکھ کر دونوں کا قہقہ فضا میں گونجا۔۔۔
راہب نے آئی لائنر اٹھا کر اس کا رخ اپنی طرف کیا تو شجیہ کے چہرے پر مسکراہٹ بکھر گئی۔۔۔
"راہب میں کوشش کرتی ہوں دوبارہ۔۔"
شجیہ ہنستی ہوئی بولی۔۔۔
"مجھے تو اچھا لگے گا میں خود اپنی وائف کو تیار کرونگا۔۔۔
راہب نے آئی لائنر لگاتے ہوئے کہا۔۔۔
"ویسے آپ کو یہ سب کیسے آتا ہے۔۔۔"
شجیہ آنکھیں بند کئیے راہب سے آئی لائینر لگواتی پوچھ رہی تھی۔۔۔
"ہاہا مجھے پتا تھا کہ میری وائف کیسی آنے والی ہے تب ہی مجھے آتا ہے۔۔۔"
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
وہ دونوں اب نیچے پہنچ چکے تھے جس کو۔ اچھی۔ طرح سے۔ ڈیکوریٹ کیا گیا تھا۔۔۔
وہ جیسے ہی نیچے گئی کچھ پھول اس کے اوپر گرے مریم نے اسپرے کیا پھولوں کی بارش اس کے اوپر ہوگئی۔۔۔
"Happy brth day"
دائم۔عائزہ اور نائلہ بیگم بھی موجود تھے لائبہ اور احمد بھی مسکراتے ہوئے اسے وش کر رہے تھے۔۔۔"
وہ مسکراتی ہوئی سب کی محبت وصول کر رہی تھی۔۔
آنکھوں میں نمی تھی۔۔
جن محبتوں کے لئیے وہ زندگی بھر ترسی ہے آج اسے سود کے ساتھ ملی تھی۔۔۔
کیک کاٹنے کے بعد سب نے گفٹ دئیے تو مریم نے راہب کو پکارا۔۔
"بھائی آپ کا گفٹ۔۔"
"یہ لو اور میرا گفٹ ابھی کھولو۔۔ "
راہب نے ایک پیکیٹ شجیہ کو دیا سب ہی حیران ہوئے۔۔۔
شجیہ نے پیکیٹ کھولنا شروع کیا سب کی نظریں وہیں تھی۔۔۔
وہ ایک کتاب تھی۔۔ جس کاعنوان تھا جو تو میرا ہمدرد ہے۔۔۔"
اور مصنفہ کا نام شجیہ راہب لکھا تھا۔۔۔
سب کو حیرت ہوئی اور شجیہ اس کو تو خوشی سے کچھ کہا بھی نہیں جارہا تھا۔۔۔
"یہ آپ نے کب کیا راہب۔۔"
وہ اس کے سارے مسودے اکھٹے کر کے ایک کتاب پبلش کروا چکا تھا۔۔
جو شجیہ لکھتی تھی وہ اسے کتابی شکل میں کروا کر آج اسے سرپرائز دینا چاہتا تھا۔۔۔
احمد صاحب بھی خوش ہوئے کہ وہ رباب کی وجہ سے اسے نالائق سمجھتے تھے وہ تو اتنی زہین نکلی۔۔۔
"واہ میری بھابھی تو مصنفہ بن گئیں۔۔۔"
سب نے اسے مبارک باد دی وہ بار بار کتاب میں لکھے اپنے نام پر ہاتھ پھیر رہی تھی۔۔۔
رواں رواں رب کا۔شکر گزار تھا۔۔۔
آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے ۔۔
جاری ہے
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Ishq Main Pagal Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Ishq Main Pagal written by Miral Shah . Ishq Mian Pagal by Miral Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
No comments:
Post a Comment