Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 31 to 32 Episode - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday 25 March 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 31 to 32 Episode

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel  New Novel 31 to 32 Episode 

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 31 to 32

Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

آج بلال کے گھر خضر کی فیملی کے ساتھ زین اور حور بھی انوائٹڈ تھے۔۔۔۔ بڑوں کے درمیان ہادی اور صنم کا رشتہ طے ہوا منگنی کا پروگرام معاویہ اور حیا کے واپس آنے کے بعد رکھا گیا سب لوگ رشتے سے مطمئن اور خوش تھے اچھے ماحول میں ڈنر کیا گیا 

****

"آپ کی فیملی کہاں پر ہے"

حیا نے گھر میں داخل ہوتے ہی چاروں طرف نظر دوڑائی۔۔۔ اندر آتے ہوئے ساحر سے پوچھا 

"فیملی میں صرف ڈیڈی ہی ہوتے ہیں میرے اور وہ اس وقت گھر پر موجود نہیں ہے۔۔۔ نوکر شام میں ہی کام مکمل کر کے چلے جاتے ہیں اور چوکیدار کی میں ابھی چھٹی کر کے آیا ہو" 

ساحر حیا کو غور سے دیکھ کر اسے بتا رہا تھا

"آپ نے یہ بات کار میں تو نہیں بتائی کہ آپ کے گھر میں آپ کے سوا اور کوئی موجود نہیں" 

حیا کو کچھ گڑبڑ کا احساس ہوا 

"مجھے کیا بےوقوف سمجھا ہوا جو میں یہ سب تم کو پہلے ہی بتا دیتا"

ساحر کے بات کرنے کا انداز اور لہجہ ایک دم سے بدلا

"فون کہاں پر ہے مجھے اپنے ہسبینڈ کو کال کرنا ہے"

حیا نے اس کی بات کو اگنور کرتے ہوئے اپنے ڈر کو چھپا کر سنجیدگی سے پوچھا

"کرلینا اپنے ہسبنڈ کو کال۔۔۔۔ بلا لینا اسے بھی پہلے میرا دل تو خوش کر دو"

اب ساحر کی آنکھوں میں ہوس ٹپکتی ہوئی صاف نظر آ رہی تھی وہ حیا کی طرف قدم بڑھاتا ہوا بولا 

"بکواس بند کرو اپنی الو کے پٹھے۔۔۔۔ میرا شوہر قتل کر دے گا تمہارہ، وہی رک جاؤ"

حیا نے اپنے برابر میں ٹیبل پر پڑے ہوئے گلدان کو اٹھاتے ہوئے بولا جب کہ اس کا دل اندر سے بری طرح کانپ رہا تھا 

"شرافت سے اوپر کمرے میں چلو،، تم جیسی کے نخرے میں اچھی طرح جانتا ہوں اوپر سے پارسا بن رہی ہوتی ہے"

جیسے ہی وہ حیا کے قریب آنے لگا ہے حیا نے گلدان اس کو مارنا چاہا ساحر حیا کا ارادہ بھانپ کر سائڈ میں ہوا اور حیا کا نشانہ چوک گیا اس نے آگے بڑھ کر حیا کا بازو پکڑا 

"چلو شرافت سے کمرے میں"

ساحر کے بازوں پکڑنے پر۔۔۔ حیا کا بےاختیار ہاتھ اٹھا اور تپھڑ ساحر کے گال پر رسید کیا

"اب دیکھ میں تیرا کیا حشر کرتا ہوں"

وہ غصے میں حیا تو گھسیٹتا ہوا اوپر روم میں لے جانے لگا

"کوئی مدد کرو میری، ہیلپ چھوڑو مجھے"

حیا زور سے چیخنے لگی اور اپنا آپ چھڑانے کی کوشش کرنے لگی

"اللہ پاک مجھے اتنی بڑی سزا مت دیجئے گا پلیز" 

وہ روتے ہوئے دل میں کہنے لگی کاش وہ آج گھر سے نہ نکلتی تو اس وقت اس کے ساتھ یہ نہ ہوتا

ساحر نے اس کو اپنے بیڈ روم میں لا کر بیڈ پر پھینکا وہ لڑکھڑا کر بیڈ کے پاس گری

*****

"کس کو کال ملائے جا رہی ہوں"

زین نے حور کے قریب بیٹھتے ہوئے پوچھا 

"حیا کے علاوہ کس کو کال ملاؤ گی، میرا فون ہی نہیں اٹھا رہی یہ لڑکی" حور جو کافی دیر سے کال ملا رہی تھی مگر مسلسل بیل جا رہی تھی حیا فون کا کوئی جواب نہیں دے رہی تھی 

"تو ابھی رہنے دو بعد میں ٹرائی کرلینا کہیں گھوم پھر رہے ہوں گے وہ لوگ" زین نے حور کے ہاتھ سے موبائل لیتے ہوئے کہا 

"ایسے ہی دل عجیب سا ہو رہا تھا آج سارا دن بات بھی نہیں کی اس نے" 

حور پریشان ہونا شروع ہو گئی

"یار پریشان ہونے والی کون سی بات ہے اپنے شوہر کے ساتھ ہے،، اکیلی تھوڑی ہے ویسے بھی میری حیا سے صبح بات ہوئی تھی ٹھیک ہے وہ، کہہ رہی تھی شام میں باہر جانے کا پلان ہے۔۔۔ اس لئے ٹینشن لینا بند کرو"

صبح ہی زین کے فون کرنے پر حیا نے اسے صرف اپنے حانے کا بتایا تھا 

"واپس آجائے گی تو معاویہ سے کہوں گی دو تین دن کے لیے میرے پاس چھوڑ دے میں بہت یاد کر رہی ہوں حیا کو"

زین کے سینے پر سر رکھتے ہوئے حور نے کہا 

"آئیڈیا برا نہیں ہے کیوکہ یاد تو مجھے بھی آ رہی ہے"

زین نے حور کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا

****

صنم نے موبائل کے بجنے پر موبائل کی اسکرین دیکھی تو اس کے لبوں پر مسکراہٹ آئی اس نے کال ریسیو کی 

"کیا کر رہی تھی" ہادی نے صنم سے پوچھا 

"میں سچ بتاؤ کیا کر رہی تھی"

صنم نے مسکرا کر سوال کیا 

"میں سچ ہی سننا چاہتا ہوں"

ہادی نے کہا 

"ہمارے آنے والے کل کے لیے سوچ رہی تھی"

صنم کی آنکھیں روشن ہوئی اس نے مسکرا کر جواب دیا 

"پہلے سے بھی مستقبل کے بارے میں سوچنا ٹھیک نہیں کیونکہ کبھی کبھی وہ سب کچھ نہیں ہوتا جو ہم سوچ رہے ہوتے ہیں۔۔۔ حقیقت ہمارے خوابوں کے برعکس بھی ہوسکتی ہے" ہادی نے سنجیدگی سے کہا 

"آپ ہر قدم پر میرے ساتھ ہوں گے تو میں ہر تلخ حقیقت کا سامنا کر لوں گی،، بس آپ کا ساتھ شرط ہے اور مجھے زیادہ ڈرانے کی ضرورت نہیں ہے مسٹر ہادی مسعود آج میں بہت خوش ہوں مجھے خوش ہونے دیں"

آج صنم واقعی بہت خوش تھی خوشی اس کی آواز سے چھلک رہی تھی

"دل میرا بھی چاہتا ہے کہ تم خوش رہو مگر دماغ دل پر ہاوی رہتا ہے"

ہادی نہ ایسا سوچا مگر کہہ نہیں سکا 

"اب فون پر کہاں کھو گئے" 

صنم نے اس کی خاموشی کا نوٹس لیتے ہوئے پوچھا

"میں بھی ایک بات سوچ رہا تھا"

ہادی نے چونک کر کہا 

"کیا سوچ رہے تھے" صنم کو تجسس ہوا 

"تم بہت اچھی ہو بہت معصوم سی" ہادی نے سچائی کے ساتھ کہا 

"تو پھر کیا کیا جائے"

صنم نے شرارت سے پوچھا

"اچھے لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ توقعات کام رکھیں۔۔۔ خواب ٹوٹے تو بہت تکلیف ہوتی ہے"

یہ کہہ کر ہادی نے کال کاٹ دی اور صنم موبائل کو دیکھتی رہی

"پتہ نہیں کیا کہہ جاتے ہیں ہادی بھی کبھی کبھی"

صنم نے سوچا پھر خود ہی سر جھٹک کر ناعیمہ کے پاس چلی گئی

***

حیا کو بیڈ پر پھینک کر ساحر کمرے کا دروازہ بند کرنے لگا تو کسی نے دروازے پر لات مار کے دروازہ کھولا حیا نے آنے والے شخص کو دیکھا جو اس کے لئے فرشتہ بن کر آیا تھا۔۔۔ وہ اور کوئی نہیں تھا وہی شخص تھا جس کے لئے وہ صبح دعا کر رہی تھی

"اللہ کرے تم واپس ہی نہ ہو"

حیا نے معاویہ کو دیکھ کر اپنی آنکھیں بند کرتے ہوئے اللہ کا شکر ادا کیا 

"تم یہاں کیا کر رہے ہو، یہ میرا گھر ہے تمہارا پولیس اسٹیشن نہیں ہے نکلو یہاں سے فورا" ساحر معاویہ کو دیکھ کر پہچان گیا تھا،، بھولا تو اس دن کی درگت بالکل بھی نہیں تھا جو اس کی معاویہ کے ہاتھوں بنی تھی،،، مگر وہ اس وقت اپنے گھر میں کھڑا ہوا بے خوف ہو کر بولا

"مجھے لگا تھا اس دن پولیس اسٹیشن میں تمہیں اچھا سبق ملا ہوگا۔۔۔۔ مگر اب اندازہ ہو گیا ہے کہ کمینہ پن تمہاری نس نس میں بھرا ہوا ہے ایک دھلائی سے تمہارا کچھ نہیں ہوسکتا۔۔۔ آج میں نے تمہیں ایسا سبق سکھاؤں گا جو تمہیں زندگی بھر یاد رہے گا"

معاویہ نے ساحر کا گریبان پکڑ کر اس کو مخاطب کیا اور ایک زور دار مکہ اس کے منہ پر جڑ دیا جس سے وہ صوفے پر جا گرا ابھی وہ صوفے سے اٹھنے نہیں پایا تھا ایک زور دار لات اس کے پیٹ میں رسید کی اس کو سے سنبھلنے کا موقع دیئے بغیر اس کے بالوں کو مٹھی سے پکڑ کر سامنے آئینے پر اس کا سر زور سے مارا۔۔۔ ساحر چیختا ہوا بیڈ پر جا گرا

 بیڈ کے سائڈ پر  رکھی ہوئی وائن کی بوتل اٹھا کر معاویہ نے ساحر کے سر پر ماری جس سے وہ تکلیف سے چیخ اٹھا اس کے بعد دوسری بوتل اٹھائی وہ بھی اس کے سر پر توڑ دی ساحر کے سر سے خون نکلنا شروع ہوگیا اور وہ تکلیف کے مارے زور زور سے چیخنے لگا۔۔۔۔ آدھی ٹوٹی ہوئی بوتل کا حصہ جو معاویہ کے ہاتھ میں تھا معاویہ نے ساحر کے پیٹ پر مارنا چاہا تبھی حیا کو ہوش آیا اور وہ بھاگ کر معاویہ کے پاس آئی فورا معاویہ کا ہاتھ پکڑا 

"معاویہ یہ کیا کر رہے ہو چھوڑ دو اسے وہ مر جائے گا"

حیا کے ہاتھ پکڑنے پر معاویہ نے پلٹ کر حیا کو قہر آلود نظروں سے اسے دیکھا حیا کو اپنی شامت آتی ہوئی محسوس ہوئی 

"کیوں نکلی تم گھر سے باہر میرے منع کرنے کے باوجود"

حیا کے بال اب معاویہ کی مٹی میں جکڑے ہوئے تھے۔۔۔ وہ حیا کو خونخوار نظروں سے دیکھ کر پوچھ رہا تھا اس کا  غصہ دیکھ کر حیا کی زبان تالو سے چپک گئی 

"جواب چاہئے مجھے"

معاویہ کے زور سے چیخنے پر حیا ڈر گئی مگر وہ اپنا ڈر اس پر ظاہر نہیں کرنا چاہتی تھی

"تم مجھ پر اس طرح شاوٹ نہیں کرسکتے بال چھوڑو میرے"

حیا کے منہ کھلنے کی دیر تھی معاویہ کے زور دار تھپڑ نے نا صرف اس کا منہ بند کیا بلکہ وہ صوفے پر جاگری 

معاویہ نے درد سے کراہتے ہوئے ساحر کو گریبان سے پکڑ کر اٹھایا 

"تو اس لائق نہیں ہے کہ دنیا میں رہے"

جیکٹ میں رکھی ہوئی پسٹل کی طرف معاویہ کا ہاتھ گیا تو اس کے موبائل پر سہیل کی کال آنے لگی۔۔۔ ساحر کو واپس بیڈ پر پھینک کر اس نے کال ریسیو کی

"ہاں سہیل بولو"

"سر اس لڑکی کو لے کر جلدی نکلیں اویس شیرازی واپس آرہا ہے میں نکل چکا ہوں ثبوت میرے پاس ہیں وہاں زیادہ دیر رکنا مناسب نہیں" 

کال کاٹ کر معاویہ نے ایک نظر زخمی پڑے ساحر پر ڈالی جس کے سر سے خون بہتا ہوا اب چہرے پر آ گیا تھا اس کو ایک لات رسید کرتا ہوا وہ حیا کے پاس آیا۔۔۔

وہ تھپڑ پڑنے پر ابھی تک صوفے پر بیٹھی ہوئی معاویہ کو ہی دیکھ رہی تھی معاویہ نے اس کے قریب آکر اس کا بازو تھاما اور اسے گھر کے پیچھے کے راستے سے لے کر باہر نکلا گاڑی اس کی گھر سے کافی فاصلے پر کھڑی تھی گاڑی میں لاکر حیا کو بٹھایا اور گاڑی اسٹارٹ کر دی

________

اویس شرازی کے فارم ہاؤس پر کوئی ایسی مشکوک حرکت نظر نہیں آئی یا کوئی ایسی بات نظر سے نہیں گزری،، وہ صرف ایک عام دعوت تھی اویس شیرازی کے خاص دوستوں کے لئے۔۔۔۔ یہاں پر اپنا وقت ضائع کرنے سے بہتر سہیل اور معاویہ نے اس کے گھر جانے کا پلان بنایا شاید وہاں کچھ ایسا ثبوت ہاتھ لگ جائے جس سے پولیس کے ہاتھ اس کی گردن تک پہنچ سکے یہ سوچتے ہوئے ان دونوں نے اس کے گھر کی راہ لی۔۔ ۔  یہ ان دونوں کی خوش قسمتی تھی کے باہر چوکیدار کے علاوہ گھر میں اور کوئی دوسرا نہیں تھا وہ دونوں بنگلے کے پیچھے کی دیوار کے راستے سے کود کر بآسانی گھر کے اندر داخل ہوگئے۔۔۔ نقشے کے مطابق اویس شرازی کے روم میں پہنچے ابھی وہ دونوں اس کے کمرے کی تلاشی لے رہے تھے جب باہر سے آواز آنا شروع ہوئی معاویہ نے سہیل کی طرف دیکھا سہیل نے اس کا اشارہ سمجھ کر گردن ہلائی اور ہلکی سی کھڑکی کھول کر باہر کا جائزہ لینے لگا 

"اویس شیرازی کا بیٹا اپنی گرل فرینڈ یا نئے شکار کو لے کر آیا ہے"

سہیل نے فائلوں میں دھیان بٹائے ہوئے معاویہ کو ہلکی آواز میں بتایا ابھی وہ دونوں مزید اسکی کمرے کی تلاشی لے رہے تھے۔۔۔ شور کی آواز آنے لگی معاویہ نے لڑکی کی آواز پر چونک کر کھڑکی کی جھری سے دیکھا اس کی آنکھوں میں خون اتر آیا،،، ساحر حیا کا بازو کھینچتا ہوا روم میں لے کر جا رہا تھا وہاں پر حیا کی وہاں موجودگی معاویہ کو شاک کے ساتھ ساتھ مزید غصہ دلا گئی ضبط سے اپنی مٹھیاں بند کرتا ہوا وہ دروازے کی طرف بڑھنے لگا 

"سر پلیز نیچے ہال کے کیمرے ایکٹیویٹ ہیں اسے اوپر آنے دیں، ، میں اسے سنبھال لونگا آپ یہ کام کو دیکھ لیں" 

سہیل نے معاویہ کو روکتے ہوئے کہا

"نہیں تم یہاں دیکھو اگر کوئی بھی کام کی چیز ملتی ہے تو ٹھیک ہے اسے لے کر نکل جانا اویس شیرازی کی اولاد سے میں خود نمٹ لونگا"

معاویہ کہتا ہوا روم سے نکلا ساحر کے دروازہ لاک کرنے سے پہلے روم میں پہنچا ساحر کی دھلائی کرتے ہوئے انھی اس کا دل نہیں بھرا تھا جب اچانک حیا نے آ کر اس کا ہاتھ روکا

معاویہ کو اس وقت حیا پر بھی شدید غصہ آیا ہوا تھا یعنی اس کے منع کرنے کے باوجود وہ گھر سے باہر نکلی اور جب اس نے استفادہ کرنا چاہا اپنی غلطی پر ڈرنے یا شرمندہ ہونے کی بجائے آگے سے زبان چلا رہی تھی اس لیے اس کا ہاتھ حیا پر اٹھا۔۔۔  

سہیل کے کال کے بعد وہ حیا کو پیچھے راستے سے کار تک لایا۔۔۔ حیا گھر آ کر بیڈ پر لیٹ گئی،، معاویہ دوسرے روم میں بیٹھا سگریٹ کے کش لگانے لگا۔ ۔۔ وہ جس مقصد کے لئے آیا تھا وہ مکمل ہوچکا تھا اس لئے یہاں روکنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا معاویہ نے فون کر کے اپنے اور حیا کے صبح کے ٹکٹ کنفرم کروائے اور بیڈروم میں حیا کے پاس آیا وہ ویسی کی ویسی ہی لیٹی ہوئی تھی 

"کب تک مراقبے میں رہنے کا ارادہ ہے، آو چل کر کھانا کھاؤ"

سرونٹ تھوڑی دیر پہلے ہی کھانا ٹیبل پر رکھ کر اپنے کوارٹر میں گیا تھا معاویہ کے بولنے پر حیا نے سنجیدگی سے معاویہ کو دیکھا اور پھر اپنی نظریں ہٹائی

"آج تک مما بابا میں سے کسی نے مجھ پر ہاتھ نہیں اٹھایا"

حیا نے لیٹے ہوئے سنجیدگی سے کہا اس کا ارادہ معاویہ کو شرمندہ کرنے کا بھی تھا 

"اندازہ ہو رہا ہے مجھے، یہ سب انہی کی ڈھیل کا نتیجہ ہے جو تم اتنی ضدی اور زبان دراز ہو"

معاویہ اس کے پاس بیڈ پر بیٹھ کر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بولا 

"یعنی تمہیں مجھ پر ہاتھ اٹھا کر کوئی شرمندگی نہیں ہے" 

حیا نے بیٹھتے ہوئے غصے اور غم کی ملی جلی کیفیت میں معاویہ کو دیکھ کر پوچھا 

"نہیں مجھے کوئی شرمندگی نہیں ہے بلکہ مجھے گھر لا کر واقعی تمہاری ٹانگیں توڑ دینی چاہیے تھی تاکہ تم نے نکسٹ ٹائم احتیاط کرو" 

معاویہ نے اس کے گال کی سرخی کو دیکھ کر جہاں اس کی انگلی کی چھاپ ابھی بھی ہلکی ہلکی نمایاں ہو رہی تھی

"ابھی کے ابھی اس روم سے نکل ورنہ میں اس گھر سے چلی جاؤ گی"

حیا نے چیخ کر کہا تو معاویہ نے اس کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام لیا

"میں پچھلے ایک گھنٹے سے صرف یہی سوچ رہا ہوں کہ اگر میں آج وہاں نہیں پہنچتا تو کیا ہوتا اور جب جب یہ سوچ میرے ذہن میں آرہی ہے مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے میرا دل ابھی بند ہوجائے گا"

معاویہ اس کا چہرہ تھامے ہوئے سنجیدگی سے اس کو بول رہا تھا 

"معاویہ پلیز"

حیا نے اس کے سینے میں منہ چھپا کر رونا شروع کردیا آگے کی سوچ ہی اسے ہولانے لگی احساس اسے بھی تھا اپنی غلطی کا مگر وہ منہ سے سوری بولنے کا ارادہ نہیں رکھتی تھی

"رونا کیوں آرہا ہے تم کو،، ابھی بھی اپنی غلطی کا احساس نہیں ہے تمہیں" 

معاویہ نے اس کی کمر کے گرد اپنے ہاتھ باندھ کر حیا کو اس کی غلطی کا احساس دلانا چاہا

"میں غلط نہیں ہوں میں کوئی بھی کام غلط نہیں کرتی ہوں تم بلاوجہ کی روک ٹوک کر کے مجھے ضد دلاتے ہو"

وہ اس کے سینے میں منہ چھپائے،، سارا الزام اس کے اوپر دہر کر اسی سے شکوہ کرنے لگی،، معاویہ کو اس کی حرکت پر ہنسی آنے لگی

"اوکے میں اپنی غلطی مانتا ہوں میں غلط ہوں،، میں نے غلط کیا تمہیں باہر اکیلے جانے سے روک کر،، تم پر غصہ کر کہ،، چلو اب رونا بند کرو"

معاویہ نرمی سے کہتا ہوں اس کی کمر سہلا رہا تھا

"تمہیں کل ہتھکڑی نہیں لگانی چاہیے تھی،، تمہاری وجہ سے میرا ہاتھ زخمی ہوا" 

اسی طرح اسکے سینے سے لگے ہوئے حیا کو ایک اور اپنے اوپر کیا گیا ظلم یاد آیا

"تمہارے ہاتھ میں ہتکڑی لگا کر میں نے واقعی بہت غلط کیا مجھے تمہاری بات کو انڈراسٹینڈ کرنا چاہیے تھا،، جس کام کے لئے میں یہاں پر آیا ہوں اس کو چھوڑ کر تمہارے ساتھ گھر پر رکنا چاہیے تھا۔۔۔اس بات کے لئے بھی میں تم سے معافی چاہتا ہوں"

معاویہ نے دوبارہ اپنی غلطی مانتے ہوئے نرم لہجے میں حیا کو بولا

"اتنی زور سے تھپڑ نہیں مارنا چاہیے تھا تمہیں۔۔۔ تم نے مجھے بہت زور سے تھپڑ مارا ہے،، میں واپس جا کر تمہاری انکل سے شکایت کروں گی"

حیا کو رہ رہ کر اس کا تھپڑ مارنا بار بار یاد آ رہا تھا وہ اس سے الگ ہوتے ہوئے بولی

"اوکے تم ہمیشہ کی طرح میری ڈیڈ سے شکایت کر دینا پرامس اس کا میں تم سے کوئی بدلہ نہیں لونگا۔۔۔ کون سے گال پر تھپڑ مارا تھا یہاں پر"

معاویہ نے اپنے ہونٹ  حیا کے گال پر رکھتے ہوئے پوچھا

"تم اس طرح میرے ساتھ فلرٹ نہیں کرسکتے"

حیا نے معاویہ کو پیچھے کرتے ہوئے کہا 

"ُاسطرح بھی نہیں کرنے دیتی تم، پھر کسی طرح تو کرو گا ناں"

معاویہ بیچارگی سے بولتا ہوا بیڈ سے اٹھا

"چلو کھانا کھاو آکر مزید نخرے نہیں اٹھاؤں گا بہت تھکا ہوا ہوں اور ہمیں صبح نکلنا بھی ہے"

معاویہ بولتا ہوا روم سے باہر نکل گیا

حیا بھی اس کے پیچھے چل پڑی کیونکہ بھوک اس کو سخت لگی ہوئی تھی اور مزید نخرے دکھا کر اس کا رات بھر بھوک برداشت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا.

ساحر ساحر۔۔ حامد جلدی سے اٹھاؤ اسے اسپتال لے کر جانا ہے" اویس شیرازی گھر پہنچا،،، اپنے روم میں جانے سے پہلے ساحر کو دیکھنے آیا ساحر کی حالت دیکھ کر عجیب حواس باختہ دوڑ کر اس کے پاس آیا ساحر کا چہرہ خون سے بھرا ہوا تھا اور وہ بے ہوش تھا تبھی بھاکتا ہوا وہ حامد کو بلانے گیا۔۔۔ اویس شیرازی اس وقت یہ سوچنے کی کنڈیشن میں نہیں تھا کہ یہ سب آخر کس نے کیا ابھی اسے صرف ساحر کی جان بچانی تھی۔۔۔ گھر کے سب نوکر غائب تھے ڈرائیور اور گارڈ کی مدد سے ساحر کو ہسپتال پہنچایا گیا 

****

الارم کی آواز پر معاویہ کی آنکھ کھلی حیا کروٹ لئے ہوئے ابھی بھی سو رہی تھی کمفرٹر ہٹا کر اس نے شرٹ پہنی

"حیا اٹھ جاؤ ہری اپ" 

معاویہ نے حیا کا کندہ ہلاتے ہوئے کہا اور خود اٹھ کر واش روم چلا گیا جب واپس آیا تو حیا ویسی کی ویسی ہی بیڈ پر سو رہی تھی

بےبی اٹھو ہمہیں نکلنا ہے واپس گھر کے لئے"

وہ حیا کے گال تھپتھپاتا ہوا بولا 

"پانچ منٹ میں اٹھتی ہوں"

حیا نے دوسری طرف کروٹ لیتے ہوئے کہا معاویہ نے اس کو گھور کر دیکھا اور اس کو دونوں بازوؤں میں اٹھا کر واش روم میں لے جاکر کھڑا کیا 

"پانچ منٹ میں واپس آؤ"

معاویہ بولتا ہوا باہر جانے لگا 

"تم میری نیند کے دشمن بنے رہنا دو ٹکے کے پولیس والے"

حیا نے نیند بھری آنکھوں میں غصہ سمائے ہوئے بولا 

"ابھی وہ نوبت تم نے آنے نہیں دی جب تمہاری نیند کا دشمن بنو۔ ۔۔۔۔ تب تو تمہیں اپنے اس دو ٹکے کے پولیس والے پر غصہ کرنا بھی جائز ہوگا" 

معاویہ نے شوخ نظروں سے اس کے سوئے جاگے چہرے کو دیکھ کر کہا اور واش روم کا دروازہ بند کر کے باہر نکل گیا 

حیا کے اور اپنے کپڑے باقی ساری استعمال کی چیزیں بیگ میں ڈال کر پیکنگ کرنے لگا۔۔۔ حیا دھولے ہوئے چہرے کے ساتھ واپس آئی تو معاویہ پیکنگ کرچکا تھا 

"جیکٹ پہنو اور ریڈی ہو کر باہر آو"  معاویہ نے اس کی طرف جیکٹ بڑھائی اور باہر نکل گیا 

*****

"ارے بھائی بھابھی آپ دونوں آگئے" صنم نے مسکرا کر معاویہ اور حیا کو دیکھتے ہوئے کہا خوش دلی سے ان کے پاس آکر دونوں سے ملی 

"کیسی ہے بھابھی" صنم نے حیا سے پوچھا 

"میں ٹھیک ھوں تم سناؤ تم کیسی ہو" حیا نے مسکرا کر جواب دیں اور ساتھ میں اس کی خیریت پوچھی

"میں بھی ٹھیک ہوں"

صنم نے کہا

"مام ڈیڈ نہیں اٹھے صنم" 

معاویہ نے بیگ صوفے پر رکھتے ہوئے پوچھا

"آج سنڈے ہے تھوڑا لیٹ اٹھے گے۔۔ آپ دونوں کے لئے ناشتہ بنواؤں ساجدہ آگئی ہے"

صنم نے ان دونوں کو دیکھ کر پوچھا

"نہیں تھینکس میں تھوڑا ریسٹ کرو گی"

حیا نے مسکرا کر کہا اور سیڑھیاں چڑھتی ہوئی اپنے روم میں چلی گئی

"یار تم بھی ریسٹ کرو۔۔ مجھے ایک رپورٹ کرنی ہے، واپس آکر ناشتہ کروں گا"

معاویہ صنم کو بولتا ہوا روم میں آیا تو حیا کمفرٹر میں چھپی ہوئی سو رہی تھی اس نے وارڈروب سے فائل نکالی گاڑی کی کیسز لے کر گھر سے باہر نکل گیاا

*****

چھٹی کے دن کی وجہ سے ناشتہ سب لیٹ کر رہے تھے معاویہ تھوڑی دیر پہلے آیا تھا خضر اور ناعیمہ سے ملا،، حیا بھی سو کر اٹھ گئی تھی ان دونوں کو سلام کر کے چیئر کھسکا کر بیٹھ گئی

"کیسا رہا تم لوگوں کا ٹرپ کافی جلدی واپس نہیں آ گئے حیا کو گھمایا پھرایا بھی تم نے" خضر نے ناشتے کے دوران معاویہ سے پوچھا 

"ڈیڈ یہ تو افیشل ٹرپ تھا بعد میں گھمانے پھرانے لے جاؤں گا" 

معاویہ نے ایک نظر حیا کو دیکھ کر خضر سے بولا

"ارے یاد آیا دو دن سے تمہیں فرصت نہیں تھی، ورنہ فون پر بتاتے۔۔ صنم کے لیے رشتہ آیا ہے وہ ہر لحاظ سے بہتر ہے اس لیے ہم نے ان لوگوں کو ہاں کردی ہے۔۔ جاننے والے لوگ ہیں لڑکا بھی اچھا ہے تم اور حیا آجکل میں جیسے ٹائم ملے جاکر دیکھ لینا اس کے بعد ڈیسائیڈ کریں گے کہ منگنی کا فنکشن کب رکھنا ہے" 

خضر نے معاویہ کو پوری تفصیل سے جواب دیا

"ایسا کون ہے جاننے والا نام پتہ بتائیں" معاویہ نے ایک نظر صنم کو دیکھا جو نیچے سر جھکائے ہوئے ناشتہ کر رہی تھی،، اس نے چائے کا سپ لیتے ہوئے خضر سے پوچھا

"ہادی نام ہے۔۔ زین کے دوست بلال کا بیٹا،، بہت اچھا ہے ہر لحاظ سے، صنم کے ساتھ اچھا لگے گا،، اس لئے ہم نے رشتے کے لئے ہاں کر چکے ہیں۔۔۔ تم دونوں مل لینا جاکر پھر منگی ڈیسائیڈ کر لیتے ہیں"

خضر بولے جا رہا تھا اور معاویہ کا ضبط کرنا مشکل ہو رہا تھا حیرت زدہ تو اپنی جگہ حیا بھی تھی۔۔ مگر معاویہ کا ری ایکشن دیکھ کر وہ اپنی حیرت بھول چکی تھی 

________

اویس شرازی کے فارم ہاؤس پر کوئی ایسی مشکوک حرکت نظر نہیں آئی یا کوئی ایسی بات نظر سے نہیں گزری،، وہ صرف ایک عام دعوت تھی اویس شیرازی کے خاص دوستوں کے لئے۔۔۔۔ یہاں پر اپنا وقت ضائع کرنے سے بہتر سہیل اور معاویہ نے اس کے گھر جانے کا پلان بنایا شاید وہاں کچھ ایسا ثبوت ہاتھ لگ جائے جس سے پولیس کے ہاتھ اس کی گردن تک پہنچ سکے یہ سوچتے ہوئے ان دونوں نے اس کے گھر کی راہ لی۔۔ ۔  یہ ان دونوں کی خوش قسمتی تھی کے باہر چوکیدار کے علاوہ گھر میں اور کوئی دوسرا نہیں تھا وہ دونوں بنگلے کے پیچھے کی دیوار کے راستے سے کود کر بآسانی گھر کے اندر داخل ہوگئے۔۔۔ نقشے کے مطابق اویس شرازی کے روم میں پہنچے ابھی وہ دونوں اس کے کمرے کی تلاشی لے رہے تھے جب باہر سے آواز آنا شروع ہوئی معاویہ نے سہیل کی طرف دیکھا سہیل نے اس کا اشارہ سمجھ کر گردن ہلائی اور ہلکی سی کھڑکی کھول کر باہر کا جائزہ لینے لگا 

"اویس شیرازی کا بیٹا اپنی گرل فرینڈ یا نئے شکار کو لے کر آیا ہے"

سہیل نے فائلوں میں دھیان بٹائے ہوئے معاویہ کو ہلکی آواز میں بتایا ابھی وہ دونوں مزید اسکی کمرے کی تلاشی لے رہے تھے۔۔۔ شور کی آواز آنے لگی معاویہ نے لڑکی کی آواز پر چونک کر کھڑکی کی جھری سے دیکھا اس کی آنکھوں میں خون اتر آیا،،، ساحر حیا کا بازو کھینچتا ہوا روم میں لے کر جا رہا تھا وہاں پر حیا کی وہاں موجودگی معاویہ کو شاک کے ساتھ ساتھ مزید غصہ دلا گئی ضبط سے اپنی مٹھیاں بند کرتا ہوا وہ دروازے کی طرف بڑھنے لگا 

"سر پلیز نیچے ہال کے کیمرے ایکٹیویٹ ہیں اسے اوپر آنے دیں، ، میں اسے سنبھال لونگا آپ یہ کام کو دیکھ لیں" 

سہیل نے معاویہ کو روکتے ہوئے کہا

"نہیں تم یہاں دیکھو اگر کوئی بھی کام کی چیز ملتی ہے تو ٹھیک ہے اسے لے کر نکل جانا اویس شیرازی کی اولاد سے میں خود نمٹ لونگا"

معاویہ کہتا ہوا روم سے نکلا ساحر کے دروازہ لاک کرنے سے پہلے روم میں پہنچا ساحر کی دھلائی کرتے ہوئے انھی اس کا دل نہیں بھرا تھا جب اچانک حیا نے آ کر اس کا ہاتھ روکا

معاویہ کو اس وقت حیا پر بھی شدید غصہ آیا ہوا تھا یعنی اس کے منع کرنے کے باوجود وہ گھر سے باہر نکلی اور جب اس نے استفادہ کرنا چاہا اپنی غلطی پر ڈرنے یا شرمندہ ہونے کی بجائے آگے سے زبان چلا رہی تھی اس لیے اس کا ہاتھ حیا پر اٹھا۔۔۔  

سہیل کے کال کے بعد وہ حیا کو پیچھے راستے سے کار تک لایا۔۔۔ حیا گھر آ کر بیڈ پر لیٹ گئی،، معاویہ دوسرے روم میں بیٹھا سگریٹ کے کش لگانے لگا۔ ۔۔ وہ جس مقصد کے لئے آیا تھا وہ مکمل ہوچکا تھا اس لئے یہاں روکنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا معاویہ نے فون کر کے اپنے اور حیا کے صبح کے ٹکٹ کنفرم کروائے اور بیڈروم میں حیا کے پاس آیا وہ ویسی کی ویسی ہی لیٹی ہوئی تھی 

"کب تک مراقبے میں رہنے کا ارادہ ہے، آو چل کر کھانا کھاؤ"

سرونٹ تھوڑی دیر پہلے ہی کھانا ٹیبل پر رکھ کر اپنے کوارٹر میں گیا تھا معاویہ کے بولنے پر حیا نے سنجیدگی سے معاویہ کو دیکھا اور پھر اپنی نظریں ہٹائی

"آج تک مما بابا میں سے کسی نے مجھ پر ہاتھ نہیں اٹھایا"

حیا نے لیٹے ہوئے سنجیدگی سے کہا اس کا ارادہ معاویہ کو شرمندہ کرنے کا بھی تھا 

"اندازہ ہو رہا ہے مجھے، یہ سب انہی کی ڈھیل کا نتیجہ ہے جو تم اتنی ضدی اور زبان دراز ہو"

معاویہ اس کے پاس بیڈ پر بیٹھ کر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بولا 

"یعنی تمہیں مجھ پر ہاتھ اٹھا کر کوئی شرمندگی نہیں ہے" 

حیا نے بیٹھتے ہوئے غصے اور غم کی ملی جلی کیفیت میں معاویہ کو دیکھ کر پوچھا 

"نہیں مجھے کوئی شرمندگی نہیں ہے بلکہ مجھے گھر لا کر واقعی تمہاری ٹانگیں توڑ دینی چاہیے تھی تاکہ تم نے نکسٹ ٹائم احتیاط کرو" 

معاویہ نے اس کے گال کی سرخی کو دیکھ کر جہاں اس کی انگلی کی چھاپ ابھی بھی ہلکی ہلکی نمایاں ہو رہی تھی

"ابھی کے ابھی اس روم سے نکل ورنہ میں اس گھر سے چلی جاؤ گی"

حیا نے چیخ کر کہا تو معاویہ نے اس کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام لیا

"میں پچھلے ایک گھنٹے سے صرف یہی سوچ رہا ہوں کہ اگر میں آج وہاں نہیں پہنچتا تو کیا ہوتا اور جب جب یہ سوچ میرے ذہن میں آرہی ہے مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے میرا دل ابھی بند ہوجائے گا"

معاویہ اس کا چہرہ تھامے ہوئے سنجیدگی سے اس کو بول رہا تھا 

"معاویہ پلیز"

حیا نے اس کے سینے میں منہ چھپا کر رونا شروع کردیا آگے کی سوچ ہی اسے ہولانے لگی احساس اسے بھی تھا اپنی غلطی کا مگر وہ منہ سے سوری بولنے کا ارادہ نہیں رکھتی تھی

"رونا کیوں آرہا ہے تم کو،، ابھی بھی اپنی غلطی کا احساس نہیں ہے تمہیں" 

معاویہ نے اس کی کمر کے گرد اپنے ہاتھ باندھ کر حیا کو اس کی غلطی کا احساس دلانا چاہا

"میں غلط نہیں ہوں میں کوئی بھی کام غلط نہیں کرتی ہوں تم بلاوجہ کی روک ٹوک کر کے مجھے ضد دلاتے ہو"

وہ اس کے سینے میں منہ چھپائے،، سارا الزام اس کے اوپر دہر کر اسی سے شکوہ کرنے لگی،، معاویہ کو اس کی حرکت پر ہنسی آنے لگی

"اوکے میں اپنی غلطی مانتا ہوں میں غلط ہوں،، میں نے غلط کیا تمہیں باہر اکیلے جانے سے روک کر،، تم پر غصہ کر کہ،، چلو اب رونا بند کرو"

معاویہ نرمی سے کہتا ہوں اس کی کمر سہلا رہا تھا

"تمہیں کل ہتھکڑی نہیں لگانی چاہیے تھی،، تمہاری وجہ سے میرا ہاتھ زخمی ہوا" 

اسی طرح اسکے سینے سے لگے ہوئے حیا کو ایک اور اپنے اوپر کیا گیا ظلم یاد آیا

"تمہارے ہاتھ میں ہتکڑی لگا کر میں نے واقعی بہت غلط کیا مجھے تمہاری بات کو انڈراسٹینڈ کرنا چاہیے تھا،، جس کام کے لئے میں یہاں پر آیا ہوں اس کو چھوڑ کر تمہارے ساتھ گھر پر رکنا چاہیے تھا۔۔۔اس بات کے لئے بھی میں تم سے معافی چاہتا ہوں"

معاویہ نے دوبارہ اپنی غلطی مانتے ہوئے نرم لہجے میں حیا کو بولا

"اتنی زور سے تھپڑ نہیں مارنا چاہیے تھا تمہیں۔۔۔ تم نے مجھے بہت زور سے تھپڑ مارا ہے،، میں واپس جا کر تمہاری انکل سے شکایت کروں گی"

حیا کو رہ رہ کر اس کا تھپڑ مارنا بار بار یاد آ رہا تھا وہ اس سے الگ ہوتے ہوئے بولی

"اوکے تم ہمیشہ کی طرح میری ڈیڈ سے شکایت کر دینا پرامس اس کا میں تم سے کوئی بدلہ نہیں لونگا۔۔۔ کون سے گال پر تھپڑ مارا تھا یہاں پر"

معاویہ نے اپنے ہونٹ  حیا کے گال پر رکھتے ہوئے پوچھا

"تم اس طرح میرے ساتھ فلرٹ نہیں کرسکتے"

حیا نے معاویہ کو پیچھے کرتے ہوئے کہا 

"ُاسطرح بھی نہیں کرنے دیتی تم، پھر کسی طرح تو کرو گا ناں"

معاویہ بیچارگی سے بولتا ہوا بیڈ سے اٹھا

"چلو کھانا کھاو آکر مزید نخرے نہیں اٹھاؤں گا بہت تھکا ہوا ہوں اور ہمیں صبح نکلنا بھی ہے"

معاویہ بولتا ہوا روم سے باہر نکل گیا

حیا بھی اس کے پیچھے چل پڑی کیونکہ بھوک اس کو سخت لگی ہوئی تھی اور مزید نخرے دکھا کر اس کا رات بھر بھوک برداشت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا 

****

"ساحر ساحر۔۔ حامد جلدی سے اٹھاؤ اسے اسپتال لے کر جانا ہے" اویس شیرازی گھر پہنچا،،، اپنے روم میں جانے سے پہلے ساحر کو دیکھنے آیا ساحر کی حالت دیکھ کر عجیب حواس باختہ دوڑ کر اس کے پاس آیا ساحر کا چہرہ خون سے بھرا ہوا تھا اور وہ بے ہوش تھا تبھی بھاکتا ہوا وہ حامد کو بلانے گیا۔۔۔ اویس شیرازی اس وقت یہ سوچنے کی کنڈیشن میں نہیں تھا کہ یہ سب آخر کس نے کیا ابھی اسے صرف ساحر کی جان بچانی تھی۔۔۔ گھر کے سب نوکر غائب تھے ڈرائیور اور گارڈ کی مدد سے ساحر کو ہسپتال پہنچایا گیا 

****

الارم کی آواز پر معاویہ کی آنکھ کھلی حیا کروٹ لئے ہوئے ابھی بھی سو رہی تھی کمفرٹر ہٹا کر اس نے شرٹ پہنی

"حیا اٹھ جاؤ ہری اپ" 

معاویہ نے حیا کا کندہ ہلاتے ہوئے کہا اور خود اٹھ کر واش روم چلا گیا جب واپس آیا تو حیا ویسی کی ویسی ہی بیڈ پر سو رہی تھی

بےبی اٹھو ہمہیں نکلنا ہے واپس گھر کے لئے"

وہ حیا کے گال تھپتھپاتا ہوا بولا 

"پانچ منٹ میں اٹھتی ہوں"

حیا نے دوسری طرف کروٹ لیتے ہوئے کہا معاویہ نے اس کو گھور کر دیکھا اور اس کو دونوں بازوؤں میں اٹھا کر واش روم میں لے جاکر کھڑا کیا 

"پانچ منٹ میں واپس آؤ"

معاویہ بولتا ہوا باہر جانے لگا 

"تم میری نیند کے دشمن بنے رہنا دو ٹکے کے پولیس والے"

حیا نے نیند بھری آنکھوں میں غصہ سمائے ہوئے بولا 

"ابھی وہ نوبت تم نے آنے نہیں دی جب تمہاری نیند کا دشمن بنو۔ ۔۔۔۔ تب تو تمہیں اپنے اس دو ٹکے کے پولیس والے پر غصہ کرنا بھی جائز ہوگا" 

معاویہ نے شوخ نظروں سے اس کے سوئے جاگے چہرے کو دیکھ کر کہا اور واش روم کا دروازہ بند کر کے باہر نکل گیا 

حیا کے اور اپنے کپڑے باقی ساری استعمال کی چیزیں بیگ میں ڈال کر پیکنگ کرنے لگا۔۔۔ حیا دھولے ہوئے چہرے کے ساتھ واپس آئی تو معاویہ پیکنگ کرچکا تھا 

"جیکٹ پہنو اور ریڈی ہو کر باہر آو"  معاویہ نے اس کی طرف جیکٹ بڑھائی اور باہر نکل گیا 

****

"ارے بھائی بھابھی آپ دونوں آگئے" صنم نے مسکرا کر معاویہ اور حیا کو دیکھتے ہوئے کہا خوش دلی سے ان کے پاس آکر دونوں سے ملی 

"کیسی ہے بھابھی" صنم نے حیا سے پوچھا 

"میں ٹھیک ھوں تم سناؤ تم کیسی ہو" حیا نے مسکرا کر جواب دیں اور ساتھ میں اس کی خیریت پوچھی

"میں بھی ٹھیک ہوں"

صنم نے کہا

"مام ڈیڈ نہیں اٹھے صنم" 

معاویہ نے بیگ صوفے پر رکھتے ہوئے پوچھا

"آج سنڈے ہے تھوڑا لیٹ اٹھے گے۔۔ آپ دونوں کے لئے ناشتہ بنواؤں ساجدہ آگئی ہے"

صنم نے ان دونوں کو دیکھ کر پوچھا

"نہیں تھینکس میں تھوڑا ریسٹ کرو گی"

حیا نے مسکرا کر کہا اور سیڑھیاں چڑھتی ہوئی اپنے روم میں چلی گئی

"گڑیا تم بھی ریسٹ کرو۔۔ مجھے ایک رپورٹ کرنی ہے، واپس آکر ناشتہ کروں گا"

معاویہ صنم کو بولتا ہوا روم میں آیا تو حیا کمفرٹر میں چھپی ہوئی سو رہی تھی اس نے وارڈروب سے فائل نکالی گاڑی کی کیسز لے کر گھر سے باہر نکل گیاا

*****

چھٹی کے دن کی وجہ سے ناشتہ سب لیٹ کر رہے تھے معاویہ تھوڑی دیر پہلے آیا تھا خضر اور ناعیمہ سے ملا،، حیا بھی سو کر اٹھ گئی تھی ان دونوں کو سلام کر کے چیئر کھسکا کر بیٹھ گئ

"کیسا رہا تم لوگوں کا ٹرپ کافی جلدی واپس نہیں آ گئے حیا کو گھمایا پھرایا بھی تم نے" خضر نے ناشتے کے دوران معاویہ سے پوچھا 

"ڈیڈ یہ تو افیشل ٹرپ تھا بعد میں گھمانے پھرانے لے جاؤں گا" 

معاویہ نے ایک نظر حیا کو دیکھ کر خضر سے بولا

"ارے یاد آیا دو دن سے تمہیں فرصت نہیں تھی، ورنہ فون پر بتاتے۔۔ صنم کے لیے رشتہ آیا ہے وہ ہر لحاظ سے بہتر ہے اس لیے ہم نے ان لوگوں کو ہاں کردی ہے۔۔ جاننے والے لوگ ہیں لڑکا بھی اچھا ہے تم اور حیا آجکل میں جیسے ٹائم ملے جاکر دیکھ لینا اس کے بعد ڈیسائیڈ کریں گے کہ منگنی کا فنکشن کب رکھنا ہے" 

خضر نے معاویہ کو پوری تفصیل سے جواب دیا

"ایسا کون ہے جاننے والا نام پتہ بتائیں" معاویہ نے ایک نظر صنم کو دیکھا جو نیچے سر جھکائے ہوئے ناشتہ کر رہی تھی،، اس نے چائے کا سپ لیتے ہوئے خضر سے پوچھا

"ہادی نام ہے۔۔ زین کے دوست بلال کا بیٹا،، بہت اچھا ہے ہر لحاظ سے، صنم کے ساتھ اچھا لگے گا،، اس لئے ہم نے رشتے کے لئے ہاں کر چکے ہیں۔۔۔ تم دونوں مل لینا جاکر پھر منگی ڈیسائیڈ کر لیتے ہیں"

خضر بولے جا رہا تھا اور معاویہ کا ضبط کرنا مشکل ہو رہا تھا حیرت زدہ تو اپنی جگہ حیا بھی تھی۔۔ مگر معاویہ کا ری ایکشن دیکھ کر وہ اپنی حیرت بھول چکی تھی 

______

خضر بول رہا تھا اور معاویہ کا ضبط کرنا مشکل ہو رہا تھا حیرت تو اپنی جگہ پر حیا کو بھی  ہوئی تھی مگر معاویہ کا ری ایکشن دیکھ کر وہ اپنی حیرت بھول گئی

معاویہ نے چائے کا کپ اٹھا کر زور سے دور پھینکا

"کیوں طے کیا آپ نے یہ رشتہ" 

معاویہ کہ کپ پھینکنے پر خضر جو بول رہا تھا اس کی زبان کو بریک لگا اور صنم نے نظر اٹھا کر دیکھا 

"ناعیمہ نے تمہیں دو دفعہ اس سلسلے میں کال کرکے بتانے کی کوشش کی مگر تم بزی تھے۔۔۔۔ لڑکے میں یا اس کے گھر والوں میں کوئی برائی نہیں تھی مجھے ہر لحاظ سے مناسب لگا تو طے کردیا اس میں اتنا ہائپر ہونے والی کونسی بات ہے"

خضر کو لگا معاویہ کا ری ایکشن شاید اس وجہ سے ہے کہ وہ یہاں موجود نہیں تھا اور اس کی بہن کا رشتہ طے کر دیا گیا۔۔۔ خضر کو معاویہ کی صنم سے اٹیچمنٹ کا بھی اندازہ تھا  

"میں بزی تھا، گیا ہوا تھا مگر مرا نہیں تھا آپ نے میرے پوچھے بنا وہاں رشتہ کیو کیا"

معاویہ غصے میں خضر کی طرف دیکھتے ہوئے بولا 

"معاویہ اپنے ڈیڈ سے تمیز سے بات کرو"

ناعیمہ نے بیچ میں معاویہ کو ٹوکا.

اجاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Itni Muhabbat Karo Na written by Zeenia Sharjeel . Itni Muhabbat Karo Na by Zeenia Sharjeel is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages