Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 29 to 30 Episode - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Friday, 17 March 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 29 to 30 Episode

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel  New Novel 29 to30 Episode 

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 29 to30


Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

"کیا سوچا جارہا ہے"

حور کھڑکی کے پاس کھڑی ہوکر باہر لان میں دیکھ رہی تھی جب زین نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھا 

تھوڑی دیر پہلے ہی معاویہ نے کال کر کے اپنے اور حیا کے مری جانے کے پروگرام کے بارے میں بتایا تھا

"کیا سوچ سکتی ہوں بس یہی سوچ رہی تھی حیا اور معاویہ کی واپسی پر ان کی پوری فیملی کو ڈنر پر انوائٹ کریں گے۔۔۔ کل فضا کے ساتھ مال جانے کا پروگرام بناو گی تو معاویہ اور حیا کے لئے کچھ گفٹز لے لوں گی کیا خیال ہے تمہارا"

حور نے اپنا رخ زین کی طرف کرتے ہوئے زین کو اپنا پلان بتایا اور مشورہ مانگا 

"بس تم سب کے بارے میں سوچا کرو مجھ غریب کو چھوڑ کر"

زین نے حور سے شکوہ کیا 

"شاہ تم بھی نہ بالکل بچوں کی طرح behave کرتے ہو کبھی کبھی" حور نے گھورتے ہوئے زین سے کہا 

"تم نے آب میرے بارے میں سوچنا بالکل چھوڑ دیا ہے، مجھ پر توجہ دینا، مجھ سے پیار کرنا، ساری دلچسپی گھر، حیا، شاپنگ، فون کالز،  کچن، میرا نمبر تو شاید اب آخر میں بھی نہیں آتا۔۔۔ بس میری ڈیوٹی اور فرائض میں شامل ہے بیوی سے محبت کرو اس کا خیال رکھو" 

زین سنجیدگی سے حور کو دیکھتے ہوئے کہہ رہا تھا۔ ۔۔۔ زین کی شکوے پر حور نے پوری آنکھیں اور منہ کھول کر زین کو دیکھا زین ابھی بھی آنکھوں میں ناراضگی لئے ہوئے حور کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔ حور نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کا چہرہ تھاما 

"مسٹر شاہ زین آپ میری ایک بات ہمیشہ یاد رکھیے گا،،، حور نے اپنی زندگی میں جتنا آپ کو چاہا ہے، جتنی آپ سے محبت کی اور اپنے دل میں جس مقام پر آپ کو فائز کیا ہے وہاں تک کبھی کوئی دوسرا رسائی حاصل نہیں کرسکا، نہ کر سکتا ہے۔۔۔۔ حور کی زندگی اس کی شاہ کے بناء ادھوری ہے۔۔۔ حور کی زندگی شاہ سے شروع ہوکر شاہ پر ختم ہوتی ہے۔۔۔ حور کی زندگی میں اگر شاہ ہے تو حور کی زندگی کے معنی ہیں۔۔ ۔ حور کی زندگی کی تمام تر رونقیں تمام تر خوشیاں ہی اسکے شاہ سے ہیں"

حور نے اپنے اعتراف کے بعد زین کے سینے پر اپنا سر رکھ دیا پھر اسکے سینے پر لب رکھ کر اپنا چہرہ اونچا کرکے زین کو دیکھا وہ اسی کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا تو حور بھی اس کو دیکھ کر مسکرا دی

"اگر اس طرح مہینے میں ایک دفعہ بھی بھاری بھرکم اعتراف کر لو تو میں روز بروز جوان ہو جاؤ"

زین نے حور کا چہرہ تھام کر اپنے لبوں سے اس کے ماتھے کو چھوا۔۔۔۔ اس کا سر ویسے ہی اپنے سینے پر رکھ کر اس کے گرد اپنے بازو حائل کر دیئے 

"اچھا شاہ میری ایک بات تو سنو"

حور کو پھر کچھ یاد آیا 

"ششش اگر بات صرف میری اور تمہاری ہے تو کرنا،،، ورنہ ایسے ہی خاموش رہو" 

زین نے اسے سینے سے لگائے ہوئے کہا اور حور مسکرا کر خاموش ہوگئی

*****

معاویہ کل رات ہی ڈی ایس پی افتخار کے کاٹیج حیا کو لے کر پہنچ گیا تھا۔۔۔حیا کا سارے راستے منہ بنا رہا گھر پہنچ کر بھی اس نے معاویہ سے بات نہیں کی۔۔۔ میڈ نے پہلے سے ہی روم کی صفائی کی ہوئی تھی وہ بنا کچھ کہے،،، بنا کچھ کھائے پیے ایسے ہی سوگئی۔۔۔۔ معاویہ نے پہلے سوچا حیا کو کھانے کے لئے اٹھائے مگر یہ سوچ کر اس نے ارادہ ترک کردیا کہ وہ غصہ میں کیا ری ایکٹ کرے 

کیوکہ حیا کی برتھ ڈے والے دن اور اپنی شادی والے دن وہ اس کا ری ایکشن دیکھ چکا تھا۔۔۔ اس لئے معاویہ نے اسے چھیڑنا مناسب نہیں سمجھا 

صبح معمول کے مطابق اس کی جلدی آنکھ کھل گئی وہ ابھی جاگنگ کرکے واپس آیا تھا۔۔۔ روم میں آکے دیکھا حیا دونوں پاؤں سمیٹ کر گھٹری بنی ہوئی سو رہی تھی اور کمفرٹر نیچے گرا ہوا تھا۔۔۔ معاویہ نے کمفرٹر نیچے سے اٹھا کر اسے دوبارہ اڑایا

"بابا مما"

وہ نیند میں بول رہی تھی شاید وہ زین اور حور کو خواب میں دیکھ رہی تھی یا ان دونوں کو مس کر رہی تھی۔۔۔ معاویہ کو ایک پل کے لئے افسوس ہوا اسے اپنے ساتھ زبردستی لے آیا وہ نہیں آنا چاہتی تھی۔۔۔ کتنی خوشی خوشی وہ اپنے پیرنٹس کے پاس جانا چاہ رہی تھی مگر وہی بات وہ اپنے دل کا کیا کرتا۔۔۔۔ بے شک وہ اس سے ناراض کھچی کھنچی رہتی تھی،،، مگر معاویہ کے دل کو یہ اطمینان رہتا تھا کہ وہ اس کے پاس ہے اس کی آنکھوں کے سامنے۔۔۔۔ اب جب کہ اتنی مشکلوں سے اس کو پایا تھا تو اس سے دوری بالکل افورڈ نہیں کرسکتا تھا شاید وہ اس معاملے میں خود غرض تھا 

"بےبی میں ہو ناں تمہارے پاس"

معاویہ نے جھک کر اس کے ماتھے پر اپنے لب رکھے تو وہ تھوڑا سا کسمسائی۔۔۔۔ معاویہ اپنے ہونٹوں کو اس کے گالوں سے مس کرتا ہوا اس کی تھوڑی تک لایا اور تھوڑی پر ہلکا سا دانت سے دباو ڈالا۔۔۔۔ حیا نے اپنی آنکھیں کھولی اپنے اوپر جھکے ہوئے معاویہ کو دیکھا اور  غائب دماغی سے دیکھتی رہی۔۔۔۔ معاویہ اس کو دیکھ کر مسکرایا 

"گڈ مارننگ بےبی" 

حیا کو یاد آیا وہ کس طرح اسے کل رات کو من مانی کر کے لے کر آیا تھا

"دور ہٹو تم، دو ٹکے کے پولیس والے"

حیا اس کے سینے پر دونوں ہاتھ رکھکر پیچھے دھکیلتے ہوئے اٹھ کر بیٹھی 

"اوکے جانم دور ہوگیا، یہ دو ٹکے کا پولیس والا۔۔۔ چلو آؤ ناشتہ کر لو"

وہ اس کا بگڑا ہوا موڈ دیکھ کر سرینڈر کرتا ہوا پیچھے ہوا اور صلح جو انداز اپناتے ہوئے بولا

"نہیں کھانا مجھے کچھ بھی،،، چلے جاو اس وقت روم سے"

بھوگ تو اسے لگی ہوئی تھی مگر اس سے بھی زیادہ اسے شدید غصہ آ رہا تھا

"اوکے جو ہونا تھا ہوگیا اب یہ فضول کی ضد چھوڑو،، اٹھو تم نے رات کو بھی کچھ نہیں کھایا۔۔۔ ناشتہ کرو آکر تاکہ مجھ سے لڑنے کی اور مجھ پر غصہ کرنے کی انرجی اسکے"

معاویہ نے اس کو نرمی سے سمجھاتے ہوئے کہا 

"زہر دے دو تم مجھے کھانے کے لئے تاکہ ایک ہی دفعہ میرا قصہ ختم ہوجائے"

حیا نے چیختے ہوئے کہا اور بیڈ سے اٹھا کر تکیہ اس پر پھینکا جسے معاویہ نے کیچ کر کے بیڈ پر اچھالا

"اسٹاپ اٹ حیا بچوں جیسا ری ایکٹ کرنا بند کرو،، بعد میں دکھانا یہ نخرے،، ٹائم نہیں ہے بالکل میرے پاس،، مجھے ایک ضروری کام سے بھی جانا ہے"

معاویہ نے گھڑی میں ٹائم دیکھا اسے آدھے گھنٹے بعد سہیل سے ملنے جانا تھا مزید اویس شیرازی کے متعلق انفارمیشن حاصل کرنے کے لئے 

"تم مجھے یہاں کس لئے لائے ہو ہاں۔۔۔۔ جب تمہیں اپنے کام تھے تو مجھے کیوں لائے ہو یہاں پر۔۔۔ تم یہاں اپنے کام نمٹاتے رہو اور میں اس گھر میں بیٹھ کر سڑتی رہو"

حیا اب اپنے آپے سے باہر ہو رہی تھی شاید کل رات والا غصہ جس میں وہ بھری ہوئی سوگئی تھی جبھی اٹھتے ہی اس نے معاویہ پر تیروں کی بوچھاڑ شروع کردی 

"بے بی بہت امپورٹنٹ کام ہے۔۔۔ ٹرائے ٹو انڈر اسٹینڈ۔۔۔ کل کا پورا دن تمہارے نام،،، کل جہاں کہو گی وہاں گھماؤں گا شاباش جلدی سے آو ٹیبل پر"

وہ حیا کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھامتے ہوئے،، اسے اب بچوں کی طرح بہلانے لگا 

"بھاڑ میں جاو تم، تمہارا انجوائے منٹ، اور تمہارا ناشتہ" حیا نے اسکے ہاتھ جھٹک کر کہا 

"پیار کی زبان تمہیں سمجھ نہیں آتی،،، کب سے تمہیں سمجھا رہا ہوں، سمجھ میں نہیں آرہا ہے تمہیں،، مت کرو ناشتہ بھوکی رہو"

معاویہ کو اب حیا پر غصہ آیا آسکو گھور کر دیکھتے ہوئے کہا اور ویسے ہی چھوڑ کر واشروم چلا گیا 

چینج کر کے واپس آیا اور اپنی پسٹل رکھ کر اپنی جیکٹ پہنی موبائل اور تمام چیزیں لے کر باہر جانے لگا۔۔۔۔۔ حیا جوکہ خونخوار نظروں سے اس کی ساری کاروائی دیکھ رہی تھی اس کو جاتا دیکھ کر اس کے سامنے آئی اور گریبان پکڑ کر بولی 

"کہیں نہیں جا رہے ہو تم جب میں اپنی مرضی نہیں کر سکتی تو تم بھی کہیں نہیں جاسکتے" حیا نے اس کو دیکھ کر غصہ سے کہا  

"اگر میں تمھارے ساتھ پیار سے بات کرتا ہو تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ تمھارے ہاتھ میرے گریبان تک پہنچ جائے۔۔ آئندہ احتیاط کرنا، ورنہ یہ ہاتھ تمہارے کندھے سے الگ کرنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی" معاویہ نے غصے کو ضبط کرتے ہوئے حیا کے ہاتھ اپنے کالر سے ہٹائے

"میں نے کہا کہیں نہیں جاو گے تم" حیا نے دوبارہ اس کا گریبان پکڑنا چاہا۔۔۔ معاویہ نے اسکا بھانپ کر اس کے دونوں ہاتھ پکڑے اور اسے بیڈ پھینکا 

"پڑ گیا تم پر نفسیاتی دورہ" 

ڈراز سے ہتھکڑی نکال کر اس سے پہلے وہ اس تک پہنچتی بیڈ کے کھانچے میں ہتھکڑی لگا کر حیا کے ایک ہاتھ میں لگادی 

"تم واقعی دو ٹکے کے پولیس والے ہو" حیا نے غصے میں چیخ کر کہا 

معاویہ نے ناشتے کی  ٹرے سائیڈ ٹیبل پر رکھی

"تمہارا باقی کا علاج میں واپس آنے کے بعد اچھی طرح کروں گا"

وہ سنجیدگی سے کہتا ہوا گھر لاک کر کے باہر نکل گیا

*****

اس وقت اسکو سہیل سے مل کر  اویس شیرازی کے متعلق باقی کی ڈیٹیلس لینی تھی۔۔۔ میٹنگ کا وقت، جگہ، اس کے مہمانوں متعلق معلومات وغیرہ فی الحال۔۔۔ حیا کا خیال اپنے ذہن سے جھٹک کر وہ گاڑی لے کر سہیل کے بتائے گئے ایڈریس پر چلا گیا کے

****

آج طے شدہ پروگرام کے مطابق بلال اور فضا،، زین اور حور کے ساتھ خضر کے گھر ہادی کا رشتے کی بات کرنے آئے تھے

"بہت اچھا لگ رہا ہے تم دونوں کو دیکھ کر اور بلال اور بھابھی آپ دونوں بھی آئے خوشی ہوئی۔۔۔ شادی کی تقریب میں تو سرسری سی بات ہوئی تھی ہم لوگوں کی"

خضر میزبانی کے تقاضے پورے کرتے ہوئے بولا

"خضر دراصل آج بلال اور فضا تمہارے پاس کسی خاص مقصد کے تحت آئے ہیں۔۔ یوں سمجھ لو کچھ ضروری بات کرنی ہے انہیں" 

زین نے اصل بات کا آغاز کرتے ہوئے خضر سے کہا پھر بلال کی طرف دیکھا جس کا مطلب رشتے کی بات کرنا تھی

"ہاں ہاں جو بھی بات کرنی ہے یا جو بھی کام ہو آپ بلا جھجھک بولیں" خضر نے بلال کی طرف دیکھتے ہوئے کہا 

"بات دراصل یہ ہے کہ میں اپنے بیٹے ہادی کے رشتے کے سلسلے میں یہاں آیا ہوں مجھے اور میری وائف کو آپ کی بیٹی بہت پسند آئی ہے اپنے بیٹے کے لئے۔۔۔ آپ ہادی سے ملے تھے حیا کے ولیمے والے دن" 

بلال نے رشتے کی بات کے ساتھ ساتھ ولیمے والے دن کی ملاقات کا خضر کو یاد دلایا 

"جی مجھے یاد ہے بہت اچھا سلجھا ہوا بیٹا ہے آپ کا۔۔ مگر رشتہ میرا مطلب ہے بچوں کی رضامندی بھی اس میں شامل ہو تو" 

خضر نے ناعیمہ کو دیکھا پھر بات بنا کر بلال کو بولا 

"آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں بچوں کی رضامندی کے بغیر تو کوئی قدم اٹھانا بھی نہیں چاہیے،، ظاہری باتیں زندگی بچوں نہیں گزارنی ہے آپ اپنی بیٹی سے اور معاویہ دونوں سے مشورہ کر لیں ہمیں آپ کے جواب کا انتظار رہے گا"

بلال نے طریقہ سے بات کو نبٹاتے ہوئے کہا 

"بھابھی معاویہ اور حیا کب تک واپس آ رہے ہیں"

حور نے ناعیمہ کی طرف دیکھتے ہوئے سوال کیا 

"صبح معاویہ کی کال آئی تھی تو کہہ رہا تھا ایک دو دن میں۔۔۔ کیوں تمہاری بات نہیں ہوئی دونوں سے" 

ناعیمہ نے حور سے سوال کیا 

"ہاں رات میں آئی تھی معاویہ کی کال میری اور شاہ کی معاویہ سے ہی بات ہوئی تھی حیا کو صبح سے کال ملا رہی ہو مگر وہ ریسیو نہیں کر رہی ہے"

حور نے حیا کو یاد کرتے ہوئے کہا 

****

میٹنگ شروع ہونے سے پہلے ویٹر کے ذریعے منی مائیکرو فون روم میں موجود واس کے اندر چھپا دیا گیا تاکہ ساری گفتگو با آسانی سنی جاسکے میٹنگ میں ہونے والی گفتگو سے شک کی تصدیق ہوگئی۔۔۔ عام بزنس میٹنگ نہیں تھی اس میں جو باہر سے اویس شیرازی کے گیسٹ آئے تھے اویس شیرازی کیڈنیپ کی گئی لڑکیاں انہی کو سپلائی کرتا تھا،، مگر بنا کسی ثبوت کے ایک آڈیو لے کر وہ اویس شیرازی پر ہاتھ نہیں ڈال سکتا تھا۔۔۔ معاویہ نے کال کرکے ڈی ایس پی افتخار کو میٹنگ میں ہونے والی گفتگو کے بارے میں بتایا اور اپنے اگلے لاہحہ عمل سے بھی اگاہ کیا

*****

معاویہ کے گھر سے نکلنے کے بعد حیا کو مزید غصہ آیا مگر ہاتھ بندھا ہونے کی وجہ سے وہ بے بس اتنی تھی کہ کچھ بھی نہیں کر سکتی تھی دل ہی دل میں اس کو ملانتیاں کرنے کے بعد جب تھک گئی تو بھوکا احساس ہوا 

"شکر ہے ناشتہ یہی رکھ کر گیا ہے بدتمیز انسان"

وہ اپنے دوسرے کھلے ہاتھ سے بریڈ کا پیس مگ میں موجود دودھ میں ڈبو کر کھانے لگی ایک ہاتھ بندھے ہونے کی وجہ سے اسے کھانے میں کافی دقت ہو رہی تھی مگر پیٹ کی بھوک مٹانا بھی ضروری تھا اس نے پلیٹ میں موجود بوائلڈ ایگ (انڈا) اٹھانے کے لئے آگے ہاتھ بڑھایا۔۔۔۔ ہاتھ دودھ کے مگ پر لگا،،، دودھ کے مگ کے ساتھ ایگ بھی نیچے گر گیا۔۔۔۔ کل رات کو بھی کھانا نہیں کھایا تھا دو بریڈ سے پیس سے گزارا ہونا مشکل تھا۔۔۔۔ اس لئے آدھا نیچے جھک کر فرش سے ایگ اٹھانے لگی تو بڑا سا کانچ کا ٹکڑا اس کے ہاتھ میں لگ گیا بے اختیار چیخ حیا کے منہ سے نکلی 

****

معاویہ صبح کا نکلا ہوا سب کام نمٹاتا ہوا،، اسے واپس آتے آتے چھ بج گئے کام سے دھیان ہٹا تو حیا کی طرف دھیان گیا اسے صبح کا منظر یاد آیا۔۔۔۔ اس کے گھر سے نکلنے سے پہلے وہ کافی غصے میں تھی اور ناراض بھی،،،، 

"پتہ نہیں ناشتہ کیا ہوگا کہ نہیں اور اگر کیا بھی ہوگا تو کافی ٹائم ہوگیا اب تو ناشتہ کئے ہوئے"

اپنا صبح والا غصہ جو اسے حیا پر آیا تھا،،، بھول کر اسکے لیے فکر مند ہونے لگا۔۔۔۔ یہی سوچ کر اس نے قریب بیکری سے سینڈوچیز اور کیک پیک کروا کر۔۔۔ گاڑی کا رخ گھر کی طرف کیا گھر کا دروازہ کھولا ہاتھ میں پکڑا ہوا سامان کچن میں رکھ کر بیڈروم میں آیا تو اس کا دماغ بھگ سے اڑ گیا

حیا بے ترتیب سے آڑی ترچھی بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی آنکھیں اس کی بند تھی، ،، ہتھکڑی سے بندھا ہوا ہاتھ اوپر تھا جو کے بیڈ کے کھانچے میں اٹکا ہوا تھا اور دوسرا ہاتھ بیڈ سے نیچے لٹک رہا تھا جس کا خون خشک ہوچکا تھا 

"حیا"

معاویہ قدم بڑھا کر اس کے پاس آیا سب سے پہلے اس کا ہاتھ ہتھکڑی سے آزاد کیا جو کہ کافی سرخ ہوچکا تھا بے ساختہ اس نے اپنے لب حیا کے ہاتھ پر رکھے،،، اسے اپنے اقدام پر افسوس ہونے لگا حیا نیند سے جاگی 

"کیوں آئے ہو تم،، میں مرجاتی تب آتے"

حیا کو اسے دیکھ کر نئے سرے سے دوبارہ غصہ آنے لگا معاویہ نے بے اختیار اس کو سینے سے لگایا جس پر وہ چاہنے کے باوجود نقاہت کی وجہ سے مزاحمت نہ کرسکی 

"ہاتھ پر کیسے لگی تمہارے"

وہ حیا کا زخمی ہاتھ اپنے لبوں پر رکھتے ہوئے پوچھ رہا تھا 

"پیچھے ہٹو واش روم جانا ہے مجھے" حیا اس کو دور کر کے اٹھی۔۔۔ معاویہ نے اس کو راستہ دیا اور نیچے بکھرا ہوا کانچ اٹھانے لگا برتن اٹھا کر کچن میں رکھے واپس آیا تو حیا کی واش روم سے رونے کی آواز آرہی تھی۔۔۔ وہ دوڑ کر واش روم کے دروازے پر پہنچا 

"حیا دروازہ کھولو پلیز کیا ہوا ہے" 

معاویہ نے دروازے کا ہینڈل گھماتے ہوئے کہا،،، حیا نے دروازہ کھولا 

"ٹوتھ برش نہیں ہو رہا مجھ سے مجھے اپنے مما بابا کے پاس جانا ہے" سیدھے ہاتھ میں چوٹ لگنے کی وجہ سے اس سے الٹے ہاتھ سے برش کرنے میں پرابلم ہو رہی تھی اور یہاں وہ آنا نہیں چاہتی تھی۔۔۔۔ اس لئے چوٹ لگنے پر زین اور حور اور بھی یاد آنے لگے ویسے بھی اگر وہ بیمار ہو جائے یا چوٹ لگ جائے تو زین سب کام چھوڑ کر اس کے پاس بیٹھ جاتا تھا حیا کو نازک مزاج اور ہتھیلی کا چھالہ بنانے میں اس نے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی 

"لاو یہاں دو برش" معاویہ نے اس کے ہاتھ سے برش لیتے ہوئے کہا اور اس کو برش کروایا اس کے بعد اس کا منہ دھلایا۔۔۔ روم میں آکر واپس بیٹھی تو معاویہ نے اس کا ہاتھ تھام کر زخم کا جائزہ لیا جو شکر تھا۔۔۔ معاویہ فرسٹ ایڈ باکس لے کر آیا اور ڈیٹول سے زخم صاف ہی کیا تو حیا کی چیخ نکل گی 

"پیچھے ہٹو تم دو ٹکے کے پولس والے۔۔۔ صرف تکلیف دیتے ہو تم مجھے"

حیا نے چڑتے ہوئے کہا اور دور ہو کر بیٹھی 

"تھوڑا سا تو جلے گا ناں بےبی،  لاو ہاتھ یہاں پر دو شاباش" معاویہ نرمی سے اس کو سمجھا رہا تھا۔۔۔ شاید اسے بھی اندر سے گلٹ تھا اتنی دیر کے لئے اس کے ہاتھ باندھ کر نہیں جانا چاہیے تھا 

"دور ہٹو بھوک لگ رہی ہے مجھے۔۔۔ تم مجھے یہاں بھوکا مارنے کے لئے لائے ہو"

حیا کو دوبارہ بھوک کا احساس جاگا تو اسے معاویہ پر مزید غصہ آیا 

معاویہ چپ کر کے اٹھا پلیٹ میں سینڈوچ رکھ کر لایا اس کے پاس بیٹھ کر اپنے ہاتھ سے سینڈوچ اس کے منہ کی طرف بڑھایا تو حیا گھور کر اسے دیکھنے لگی

"ہاتھ زخمی ہوا ہے ہاتھ ٹوٹا نہیں ہے اور دوسرا ہاتھ بھی سلامت ہے"

معاویہ کے ہاتھ سے سینڈوچ لیتے ہوئے الٹے ہاتھ سے کھانے کی کوشش کرنے لگی تو معاویہ چپ کرکے اس کو دیکھنے لگا۔۔۔ دو نیوالو کے بعد اسے احساس ہوا اس سے صحیح سے نہیں کھایا جارہا۔۔۔ حیا نے بےچارگی سے معاویہ کو دیکھا تو وہ اسی کو دیکھ رہا تھا۔۔۔ آگے ہاتھ بڑھا کر سینڈوچ اس کے ہاتھ سے لیا اور اپنے ہاتھ سے کھلانے لگا اب حیا چپ کر کے اس کے ہاتھ سے کھانے لگی.

پیٹ بھرا تو اب حیا کو اپنے حلیے کی فکر ہونے لگی ڈریس چینج کرنے کا ارادہ ملتوی کرکے آئینے کے آگے کھڑی ہو کر اپنے الجھے ہوئے بال سلجھانے لگی معاویہ پلیٹ کچن میں رکھ واپس آیا تو حیا کو اپنے بالوں کے ساتھ الجھتے دیکھا۔۔۔۔ حیا کے پاس آکر اس سے برش لے کر اس کے بالوں کو نرمی سے سلجھانے لگا پھر سامنے رکھے بینڈ میں اس کے بال قید کیے 

"اور کچھ حکم کریں میڈم" 

حیا کا رخ اپنی طرف کرکے پیار لٹاتی نظروں سے حیا کو مخاطب کرتے ہوئے بولا

"مجھے واپس جانا ہے"

حیا نے اس کو دیکھتے ہوئے کہا 

"حکم وہ کرو جو میں پورا کر سکو،، خود سے تمہیں دور کرنا میرے اختیار میں نہیں ہے اور ویسے بھی تم پاس ہوکر بھی کون سا میرے پاس ہو"

وہ حیا کو اپنے سے قریب کر کے لو دیتی نگاہوں سے دیکھ کر اس سے شکوہ کرنے لگا 

"مجھے قید پسند نہیں ہے"

حیا نے سنجیدگی سے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا

"اور مجھے یہ دوری پسند نہیں ہے"

معاویہ نے مزید فاصلہ کم کرکے حیا کی گرد اپنے بازو حائل کرتے ہوئے کہا

"معاویہ پلیز تم میرے ساتھ اس طرح نہیں کرسکتے" حیا نے اس سے دور ہونے کی کوشش کی 

"اور تم میرے ساتھ اس طرح کب تک کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں"

معاویہ نے اس کی کوشش ناکام بناتے ہوئے کہا 

"بس ابھی سے تھک گئے ابھی تو شروعات ہے"

حیا نے استہزائیہ ہنستے ہوئے کہا

"تم ٹھیک نہیں کر رہی ہوں بہت ظالم ہو تم" 

معاویہ کے لہجے میں بےبسی کا عنصر شامل تھا 

"تم سے تو کم ظالم ہو،، تمہیں اپنا کیا ہوا بھی نہیں بھولنا چاہئے جو تم نے میرے ساتھ کیا"

حیا نے جتاتی ہوئی نظروں سے اس کو یاد دلایا اور اس کے ہاتھ اپنے کمر سے ہٹاتے ہوئے اپنے آپ کو آزاد کروایا 

"تو میں مداوا کرنے کے لیے تیار ہو بولو ایسا کیا کروں جس سے تمہارا دل میری طرف سے صاف ہوجائے" 

آج معاویہ کو اپنے اور حیا کے رشتے کے بیچ میں اس دوری کا احساس بری طرح کھل رہا تھا

"مداوا کرنا چاہتے ہو تو ٹھیک ہے۔۔۔ مداوے کے طور پر آزادی چاہیے مجھے ہمیشہ کے لئے" 

حیا نے اس کو دیکھتے ہوئے سنجیدگی سے کہا

"میں نے پہلے ہی کہا بات وہ کرو جسے پوری کرنا میرے اختیار میں ہو اور ایسا سوچنا بھی مت دوبارہ۔۔۔ میں اپنے اوپر تمہیں یا کسی اور کو یہ ظلم کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دوں گا" 

معاویہ نے حیا کے دونوں بازو تھامتے ہوئے کہا۔۔۔ اب کے بار اس کی گرفت نرمی کی بجائے ہلکی سی سختی تھی 

"تو پھر مداوے کی کیا بات کر رہے ہو میرے سامنے، جیسے چل رہا ہے ویسے ہی چلنے دو اور میرے بازو چھوڑو"

 اس کے ہاتھوں کی سختی کو اپنے بازوں میں محسوس کر کے حیا نے کمرے سے نکلنے کا ارادہ کیا

"پہلے اس سزا کی مدت بتاؤ"

اس نے حیا کو دوبارہ کھینچ کر خود سے قریب کیا۔۔۔۔ ہاتھوں کی سختی کے ساتھ ساتھ اب معاویہ کے لہجے میں ضد بھی شامل ہونے لگی

"عمر بھر"

حیا نے بھی اسی کی طرح ضدی انداز اپناتے ہوئے اسی کے لہجے میں جواب دیا

"اپنا حق وصول کرنا مجھے اچھی طرح آتا ہے"

معاویہ نے حیا کو بیڈ پر پھینکتے ہوئے کہا اور اس کے اٹھنے سے پہلے اس کے اوپر جھکا۔۔۔ حیا کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں جھگڑے اور اس کے مزاحمت کے تمام راستے بند کیے ضد اب شدت پسندی کی شکل میں بدلنے لگی

"یہی سب تو کرتے آئے ہو تم میرے ساتھ آج تک۔۔۔۔ زبردستی کرنے کے علاوہ اور کر بھی کیا سکتے ہو تم۔۔۔۔ کر لو جو بھی کچھ کرنا ہے مگر ایک بات میری ذہن نشین کرلینا۔۔۔۔ اس طرح تم طرف میری جسم تک رسائی حاصل کر سکتے ہو مگر میرے دل تک کبھی بھی رسائی حاصل نہیں کر سکو گے۔۔۔ اس کے بعد کھو دو گے تم ہمیشہ کے لئے مجھے"

فرار کے راستے بند ہوئے تو حیا کو اپنی بے بسی پہ رونا آیا اور وہ روتے ہوئے معاویہ سے کہنے لگی

معاویہ نے ضبط سے اپنے لب بینچے حیا کے دونوں ہاتھ چھوڑ کر،،،، میٹرس پر اپنے دونوں ہاتھ زور سے مارے، بیڈ سے اٹھ کر سامنے پڑی چیئر کو ٹھوکر ماری اور روم سے باہر نکل گیا 

___________

"کیا سوچ رہے ہیں آپ" 

نائمہ نے خضر کو چئیر پر آنکھیں بند کر کے بیٹھ کر سوچوں میں گم دیکھا تو پوچھنے لگی

"بلال کے بیٹے کے بارے میں سوچ رہا ہوں،، معاویہ کے ولیمے والے دن زین نے تعارف کروایا تھا اس سے۔۔۔ ویسے تو لڑکے میں کوئی برائی نہیں ہے،، ہماری صنم کے لحاظ سے اچھا رہے گا"

خضر نے ناعیمہ سے اپنی سوچ شیئر کی  

"ہاں میں نے بھی اسی دن دیکھا تھا مجھے بھی پسند آیا تھا" 

ناعیمہ سمجھ گئی ہادی وہی لڑکا ہے جس کا صنم نے اس سے ذکر کیا تھا 

"تم صنم سے اس کی مرضی جان لینا،،، معاویہ اور حیا واپس آجائے گے تو منگنی وغیرہ کردیں گے صنم کی،،، اسٹیڈیز کے بعد شادی کا سوچیں گے" 

خضر نے نائمہ کو اپنا ارادہ بتایا

"ویسے تو صنم راضی ہوگی مگر آپ کے کہنے پر اس سے پوچھ لیتی ہوئی" ناعیمہ نے خضر کو دیکھتے ہوئے

"ٹھیک ہے تم صنم سے اس کی مرضی پوچھ کر بتا دو پھر میں زین کو اوکے میں جواب دے دو گا تاکہ وہ اگے بلال کو بول دے"

خضر کی بات پر نائمہ نے اثبات میں سر ہلایا 

*****

سہیل کے مطابق آج اویس شیرازی نے اپنے مہمانوں کو 'دعوت خاص پر اپنے فارم ہاؤس میں مدعو کیا تھا۔۔۔ معاویہ نے یہ سوچ کر حلیہ بدل کر وہاں جانے کا ارادہ کیا شاید کوئی ٹھوس ثبوت اویس شیرازی کے خلاف ہاتھ لگ جائے۔۔۔۔۔سگریٹ کے کش لگا کر وہ اپنا پلان ترتیب دے رہا تھا،،، جب حیا اچانک روم میں آئی معاویہ کی سوچوں کا تسلسل ٹوٹا۔۔۔۔۔ کل کے واقعہ کے بعد دونوں میں بات چیت بند تھی۔۔۔۔ رات میں جب حیا سوگئی اس کے بعد معاویہ روم میں واپس آیا تھا۔۔۔ ۔ صبح بھی اٹھ کر دونوں نے بغیر کوئی بات کرے خاموشی سے ناشتہ کیا تھا۔۔۔۔

حیا نے ایک ناگوار نظر اس کے ہاتھ میں موجود سگریٹ پر ڈالی اور پھر سر جھٹک کر آئینے کے آگے کھڑے ہوکر اپنے بال باندھنے لگی،، اس کے ہاتھ کا زخم اب کل کی بانسبت آج بہتر تھا بلیک جینز پر پرپل سویٹر پہنے ہوئے۔ ۔۔وارڈروب سے اپنا ہینڈ بیگ نکال کر اس میں سیل فون رکھنے لگی 

"یہ موبائل بیگ میں کیوں ڈالا ہے تم نے" معاویہ نے حیا کی تیاری دیکھ کر اس سے سوال کیا 

"عادت ہے میری گھر سے نکلتے وقت موبائل ساتھ لے کر نکلتی ہو"

حیا نے اپنے اوپر پرفیوم چھڑکتے ہوئے معاویہ کی بات کا جواب دیا 

"اور تم اس وقت گھر سے نکل کر کہاں جارہی ہو"

معاویہ بیڈ سے اٹھ کر حیا کے پاس آیا اپنے دونوں ہاتھ باندھ کر سنجیدگی سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا 

"تم یہاں اپنے کام سے آئے ہو تو وہ کرو۔۔ مجھے جو بھی کرنا ہے کہیں آنا ہے، جانا ہے اس سے تمہیں سروکار نہیں ہونا چاہیے، ویسے بھی میں یہاں بیٹھ کر دیواروں کو تھکنے سے رہی" 

حیا نے اس پر طنز کرتے ہوئے کہا 

"ایک اچھی بیوی کو شوہر کے تابع ہو کر چلنا چاہیے، اس کی بات ماننی چاہیے اور اس کی مجبوری کو سمجھنا چاہیے خیر یہ میں اچھی بیویوں کی بات کر رہا ہوں۔۔۔ اس سے تمہارا کوئی لینا دینا نہیں۔۔   اس وقت تم کہیں نہیں جا رہی ہوں خاموش رہ کر گھر میں بیٹھو۔ ۔۔ آج مجھے ضروری کام سے جانا ہے کل تمہیں خود لے جاؤ گا جہاں تم کہو گی" 

معاویہ نے حیا کے طنز کا جواب اسی کے لہجے میں سنجیدگی سے دیا 

"تمہیں کیا لگ رہا ہے تم جب مجھے کہیں لے کر جاو گے تو میں تمہارے ساتھ اوٹنگ کا پروگرام بناوگی۔۔۔ بہت خوش فہم ھو تم"

حیا اپنا ہینڈ بیگ شولڈر پر رکھ کر کمرے سے جانے لگی 

"اکیلے یہاں سے باہر نکلنے کی ضرورت نہیں ہے گھر پر ہی رہو"

اب معاویہ نے اس کے طنز کو اگنور کرکے۔۔۔ اس کا بازو پکڑ کر بولا 

"تم مجھ پر یوں پابندیاں نہیں لگا سکتے کوئی زر خرید غلام نہیں ہوں میں تمھاری،،، نہ تم نے مجھے میرے باپ سے خریدہ ہے"

حیا نے اپنا بازو اس کی گرفت سے آزاد کراتے ہوئے کہا

"شٹ اپ حیا، میں اس وقت کسی قسم کی بکواس سننے کے موڈ میں نہیں ہوں،،

باہر جانے کے لئے اس لئے منع کررہا ہوں یہ کاٹیج آبادی سے دور ہے اور راستے میں جنگل ہے۔۔۔ تم کہیں نہیں جا رہی شام تک،، جب تک میں واپس آجاؤ"

معاویہ گاڑی کی کیز اٹھاتے ہوئے بولا

"تم میرے باپ نہیں ہوں جو میں تمہارے حکم کی تعمیل کرو"

حیا نے کافی بدتمیزی سے معاویہ کو جواب دیا جس پر معاویہ کے باہر جاتے ہوئے قدم رکے اور وہ واپس پلٹ کر حیا کی طرف آیا

"تم سے محبت کرنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ میں تمہاری ہر بدتمیزی کو چپ کرکے برداشت کروں گا۔۔ آئندہ بات کرتے ہوئے اپنی اس گز بھر کی زبان کو قابو میں رکھنا۔۔۔۔ ورنہ بغیر زبان کی گونگی بیٹی کو دیکھ کر تمہارے ماں باپ کو ضرور افسوس ہوگا مگر تمہاری زبان کے نہ ہونے سے مجھے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا"

معاویہ اس کے بال مٹھی میں جکڑ کر بولا اور ایک جھٹکے سے چھوڑا تو وہ بیڈ پر اندھے منہ گری

"اب تم روک سکتے ہو تو مجھے روک کر دکھاو"

حیا کو ضد چڑھی تو اس نے معاویہ کو چیلنج کرتے ہوئے کہا 

"اگر گھر سے باہر کا قدم نکالا تو میں تمہاری ٹانگیں توڑ دوں گا دماغ میں رکھنا میری اس بات کو"

اس نے حیا کو سنجیدگی سے وارن کرنے کے انداز میں بولا 

معاویہ اس کی ضدی فطرت سے بھی واقف تھا اس لیے جاتے جاتے اس کا ہینڈ بیگ اپنے ساتھ لے کر چلا گیا

"گھٹیا انسان، اللہ کرے تم واپس ہی نہیں آو" 

حیا بیڈ پر بیٹھ کر رونے لگی

*****

"ہادی آپ مجھ سے ناراض تو نہیں ہے نا"

ساحل سمندر کے پاس ریت پر چلتے ہوئے صنم نے ہادی سے پوچھا اور یہ بات اس نے کوئی تیسری دفعہ پوچھی تھی

"اگر تم سے ناراض ہوتا تو تمہیں یہاں اپنے ساتھ کیوں لے کر آتا"

ہادی نے صنم کے ساتھ چلتے ہوئے اس کو دیکھ کر کہا 

"نہیں اسے دن آپ کو غصہ آگیا تھا میں سمجھی شاید آپ کو برا لگا ہو"

صنم نے جھجکتے ہوئے ہوئے آخری ملاقات کے حوالے دیتے ہوئے ہادی سے کہا

"میں اس دن بھی تم سے ناراض نہیں ہوا تو صنم بلکہ اس دن میں خود سے ناراض ہوگیا تھا۔۔۔۔

خیر یہ بتاؤ تمہارے مام ڈیڈ نے کیا سوچا ہے میرے پرپوزل کے متعلق" ہادی نے صنم کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا 

"مام ڈیڈ کے خیال تو کافی نیک ہیں آپ کے بارے میں،، مام نے آج صبح ہی مجھے بتایا کے ڈیڈ شام کو زین انکل کو فون کریں گے"

صنم نے آنکھوں میں ڈھیر سارے خواب سجاتے ہوئے ہادی کو بتایا 

"اور تمہارے بھائی کے کتنے نیک خیال ہیں میرے رشتے کے بارے میں"

ہادی نے بغیر کسی تاثر کے صنم کو دیکھتے ہوئے پوچھا 

"بھائی تو اپنے آفیشلی کام سے مری گئے ہوئے ہیں حیا بھابھی کے ساتھ" مام ڈیڈ کا ارادہ ہے کہ ان کے آنے پر ہی انگیجمنٹ رکھیں گے" 

صنم نے نظریں جھکا کر ناعیمہ کی بتائی ہوئی بات ہادی کو بتائی

"ہہمم یہ بھی ٹھیک ہے اس کی واپسی پر ہی انگیجمنٹ ہو تو یہ زیادہ اچھا ہے تاکہ وہ بھرپور طریقے سے انجوائے کر سکے"

ہادی نے مسکراتے ہوئے کہا 

"ہادی آخر ایسی کون سی بات ہے جس کی وجہ سے آپ اور بھائی ایک دوسرے کو"

صنم نے تاسف بری نظر اس پر ڈالی۔۔۔ اسے ان دونوں کی آپس میں ناپسندیدگی بالکل اچھی نہیں لگتی تھی

"یہ تو تم اپنے بھائی سے پوچھنا وہ زیادہ اچھا جواب دے گا چلو واپس چلتے ہیں"

ہادی نے کار کی طرف رخ کرتے ہوئے صنم کو بولا صنم اس کے ساتھ قدم اٹھاتی ہوئی کار کی طرف چل دی 

****

تھوڑی دیر  رونے کے بعد وہ بیڈ سے اٹھی اور ٹی وی کھول کر بیٹھ گئی کافی دیر گزرنے کے بعد جب اس کا ٹی وی سے دل بھر گیا تو وہ پھر سے بیزار ہونے لگی 

"میرا موبائل بھی ساتھ لے گیا دو ٹکے کا پولیس والا"

حیا نے کینوز پہنتے ہوئے سوچا اور گھر سے نکل گئی۔۔ یہ سوچتے ہوئے کہ تھوڑی چہل قدمی کرکے واپس آجائے گی اپنی سوچوں میں گم کافی دیر چلتی رہی مگر جلد ہی احساس ہوا وہ کافی دور آگئی ہے واپس پلٹنے کا ارادہ کیا تو اسے لگا وہ گھر کا راستہ بھول گئی ہے۔۔۔۔ وہ صحیح معنوں میں پریشان ہو گئی کیوکہ ہلکا ہلکا سا اندھیرا ہونا شروع ہوگیا تھا۔۔۔ معاویہ یقینا گھر پہنچ گیا ہوگا اس نے کہا تو وہ شام تک آجائے گا۔۔۔۔۔ اب حیا کو نہ پاکر اسے کتنا غصہ آئے گا شاید اس نے یہ بھی کہا تھا کہ گھر سے باہر نکلے گی تو وہ اس کی ٹانگیں توڑ دے گا۔۔۔ معاویہ کی غصے میں دی گئی دھمکی یاد آنے لگی تو مزید پچھتانے لگی 

ابھی وہ سوچ ہی رہی تھی کہ کیا کرے ایک گاڑی اس کے قریب آکر رکی 

"ایکسیوزمی میم، کیا میں آپ کی کوئی مدد کر سکتا ہوں"

گاڑی کا شیشہ نیچے کرتے ہوئے اس نوجوان نے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا 

"نو تھینکس"

حیا مڑ کر جانے لگی

"میری بات سنیے پلیز،، یہ آگے جنگل ہے اور اندھیرا شروع ہوچکا ہے آپ اس طرح سے اکیلے۔۔۔ آئی مین کافی رسکی ہے۔۔۔ میں آپ کے خیال سے بول رہا تھا"

نوجوان نے کندھے اچکا کر بولا

"کیا مطلب ہے آپ کا رسکی" 

حیا اندر سے تو ڈر گئی مگر اس نے ظاہر نہیں کیا 

"جنگل ہے تو یہاں پر لازمی جنگلی جانور بھی ہوں گے جس سے آپ کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے،، اب مجھے اپنے گھر کا بتادیں میں آپ کو چھوڑ دیتا ہوں"

اس نوجوان نے حیا کو آفر کرتے ہوئے کہا 

"اگر آپ مدد کرنا چاہتے ہیں تو اپنا سیل فون دے دیں ایک ضروری کال کرنا ہے مجھے"

زین کا نمبر تو حیا کو یاد تھا اسے کال کرنے کا سوچنے لگی،،، سوچا زین کو پرابلم بتائے گی اور زین کو بولے گی کہ معاویہ کو فون کر کے کہے کہ حیا کو یہاں سے آ کر لے جائے۔ ۔۔۔ بعد میں اگر معاویہ اسے کچھ کہے گا تو وہ اس کو سنبھال لے گی۔۔  مگر پہلے اس مصیبت سے نکلنا ضروری تھا جس میں وہ پھنس گئی تھی ابھی وہ یہی سوچ رہی تھی کہ اس نوجوان کے جملے نے اسے مزید پریشانی میں مبتلا کر دیا

"یہ اپکی واقعی بیڈ لک ہے۔۔۔ اتفاق سے میرے موبائل کی بیٹری ڈیڈ ہے" 

اس نے اپنا موبائل حیا کے سامنے لہراتے ہوئے بتایا اس کی بات سے حیا رو دینے والی ہوگٙئی

"وہ دراصل میں اپنے گھر کا راستہ بھول گئی ہوں اور میرا موبائل بھی میرے پاس نہیں ہے" حیا کو اب سمجھ میں نہیں آیا کہ وہ کیا کرے 

"او یہ تو پروبلم ہو گئی کافی۔ ۔۔کوئی نشانی تو یاد ہوگی آپ کو اپنے گھر کی میرا مطلب ہے جس کے ذریعے میں آپ کی ہیلپ کرسکو"

اس نوجوان نے حیا کا پریشان چہرہ دیکھ کر پوچھا

"میں یہاں کی رہاشی نہیں ہو، میرا مطلب ہے میں اپنے ہسبنڈ کے ساتھ یہاں آئی ہوں۔۔۔ ایسے ہی وہاں واک کربے نکلی تھی تو آب راستہ بھول گئی" 

شکل سے وہ شریف لگ رہا تھا حیا نے اپنا سارا مسئلہ اسے بتایا

"اگر آپ ٹرسٹ کرسکتی ہیں تو اس مسئلہ کا حل یہ ہے کہ آپ میرے ساتھ میرے گھر چلیں وہاں لینڈ لائن سے اپنے ہسبنڈ کو کانٹیکٹ کرلیں انہیں وہی بلالیں۔ ۔۔ مجھے مشورہ دیتے ہوئے خود عجیب سا لگ رہا ہے مگر آپ کی پریشانی سمجھتے ہوئے میں یہ کہہ رہا ہوں اس طرح یہاں کھڑے رہنے سے کچھ نہیں ہوگا" 

اس نوجوان نے اپنی طرف سے مشورہ دیا 

"میں اسے کیسے آپکے گھر۔۔۔۔ میرا مطلب ہے آپ کا گھر کدھر ہے" 

حیا کو خود سمجھ نہیں آیا کیا کرے۔ ۔۔مگر کوئی دوسرا آپشن بھی نہیں تھا 

"یہی تھوڑی دور ہے میرا گھر۔۔۔ دیکھیے میں ایک شریف انسان ہوا آپ مجھ پر بھروسہ کر سکتی ہیں"

نوجوان نے حیا کو کشمکش میں پڑتے دیکھ کر کہا اور کار کا دروازہ کھولا 

تھوڑا ہچکچاتے ہوئے حیا کار میں بیٹھ گئی تو اس نے کار اسٹارٹ کردی۔۔۔ 

خاموشی عجیب سی لگ رہی تھی اس لئے حیا نے اس کو ختم کرنے کے لئے اس نوجوان کا نام پوچھا 

"آپ کا نام" 

"ساحر۔۔ ساحر شیرازی"

نوجوان نے گاڑی اپنے گھر کے پاس روکتے ہوئے اپنا نام بتایا...

اجاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Itni Muhabbat Karo Na written by Zeenia Sharjeel . Itni Muhabbat Karo Na by Zeenia Sharjeel is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages