Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 27 to 28 Episode - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday 8 March 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 27 to 28 Episode

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel  New Novel 27 to 28 Episode 

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 27 to 28


Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

ایک شرط پر بےبی سامنے دیوار پر دیکھو میری ساری شرٹس لٹکی ہوئی ہے جلدی سے ان کو اپنے نازک سے پیارے پیارے ہاتھوں سے فٹافٹ دھو دو،،، تب تو یہ دروازہ کھل جائے گا۔۔۔۔ نہیں تو ساری رات واش روم میں انجوائے کرو"

"میں تمہارے ڈیڈ کو سب بتادوں گی تم کس طرح کا سلوک کر رہے ہو میرے ساتھ کمرے میں"

حیا نے معاویہ کو دھمکانا چاہا 

"جانم اب یہ بتانے کے لئے تمہیں اس واش روم سے باہر آنا پڑے گا۔۔۔ اب ڈیڈ تو رات کو نئے شادی شدہ جوڑے کے بیڈ روم میں انھیں ڈسٹرب کرنے کو آنے سے رہے،،، شاباش جلدی ہاتھ چلاو اور ساری شرٹز دھوں اور یاد آیا ڈرائر بھی کردینا شرٹز کو" 

معاویہ کی بات سن کر حیا کا خون مزید کھولا

"میں تمہیں اس کا مزہ ضرور چکاو گی تم یاد رکھنا"

حیا نے تپ کر کہا

"میں سارے مزے چکنے کے لئے تیار ہوں بےبی۔ ۔۔ مگر تم باتیں کم کرو اور ہاتھ زیادہ چلاؤ،،، یہ نہ ہو کہ میں سو جاؤں اور ساری رات تمہیں گیلے کپڑوں میں واشروم میں ہی بیٹھنا پڑے"

حیا نے غصے میں معاویہ کی دھلی ہوئی شرٹس پر نظر ڈالی اور صاف ستھری شرٹس کو دوبارہ دھونے لگی۔

شرٹس دھو کر،،، وہ ایسے انہیں نچوڑ رہی تھی جیسے وہ شرٹس کی بجائے معاویہ کی گردن ہو۔۔۔ ایک گھنٹے کی انتھک محنت کے بعد جب اس نے ڈرائیر آن کیا تو کلک کی آواز کے ساتھ دروازہ کھلا وہ واش روم سے باہر آئی تو وہ سامنے بیڈ پر لیٹا ہوا دل جلانے والے مسکراہٹ کے ساتھ اسی کو دیکھ رہا تھا۔۔۔ دانت پیستی ہوئی حیا نے اپنے کپڑے اٹھائے اور ڈریسنگ روم میں چلی گئی۔۔۔۔ چینج کرکے واپس آئی تو وہ کافی کا مگ ہاتھ میں لیے ہوئے کھڑا اسی کو دیکھ رہا تھا 

"لو کافی پی لو"

ایک دفعہ تو حیا کہ دل میں آئی کے یہ کافی کا مگ سارا کا سارا اس کے سر پر انڈیل دے مگر پھر اپنے انجام کا سوچ کر اس نے ارادہ ترک کیا اور نہ چاہنے کے باوجود اپنی انا کو تھپکی دے کر سلاتے ہوئے چپ کرکے کافی کا مگ تھام لیا ایک گھنٹے سے وہ مسلسل ٹھنڈ میں پانی میں بھیگی ہوئی تھی اس لیے چپ کر کے صوفے پر بیٹھ کر وہ چھوٹے چھوٹے سپ لیتی رہی۔۔۔ معاویہ نے بیڈ پر لیٹنے سے پہلے اپنی شرٹ کے بٹن کھول کر شرٹ اتاری

"میرے سامنے سنی لیونی بننے کی ضرورت نہیں ہے واپس پہنو اسے"

حیا نے اس کے شارٹ اتارنے پر طنزیہ انداز میں بولا 

"کیوں میرے سنی لیون بننے سے تمہارے اندر کا عمران ہاشمی جاگ رہا ہے" 

ہار ماننا معاویہ نے سیکھا ہی نہیں تھا

"اگر تمہیں اس طرح کمرے میں بے ہودگی مچانی ہے تو بیڈ پر سونے کی ضرورت نہیں ہے" حیا اس سے نظریں ملائے بغیر بات کر رہی تھی بغیر شرٹ کے اس کو دیکھنے میں جھجک فیل ہو رہی تھی اور اس کے فیس ایکسپریشن دیکھ کر معاویہ محظوظ ہو رہا تھا

"کیو بےبی کنٹرول نہیں ہو رہا خود پر"  

وہ چلتا ہوا حیا کے پاس آیا 

"تم دو ٹکے کے پولیس والے انتہائی بےہودہ انسان ہو،،، اپنی طرح کا سمجھا ہوا ہے کیا تم نے مجھے"

اس کی بات پر حیا بری طرح جل گئی

"اوکے لڑائی بند کرو بیڈ پر چل کر لیٹو سونا ہے مجھے"

معاویہ نے حیا کے تپے تپے چہرے کو دیکھ کر کہا اور اسکو مزید تپانے کا ارادہ ترک کیا

"تمہیں سونا ہے تو جا کر سو جاؤ میرا دماغ خراب مت کرو۔۔۔ مجھے جب سونا ہوگا میں سو جاؤں گی"

تھکن کی وجہ سے وہ لیٹنا بھی چاہ رہی تھی مگر وہی انا آڑے آگئی

"باقی لڑائی بیڈ پر کرلینا" 

معاویہ اس کو اٹھا کر بیڈ پر لے آیا 

"اگر تم نے کوئی بھی بیہودگی کا مظاہرہ کیا"

حیا نے اس کو وارننگ دینا چاہی

"بار بار چابی دینا بند کرو اور سو جاؤ"

معاویہ نے لائٹ بند کی اور خود بھی بیڈ کے دوسرے سائیڈ پر لیٹ گیا

_________

معاویہ جاگنگ کرکے واپس گھر پہنچا روم میں آیا تو حیا پہلے سے ہی اٹھی ہوئی تھی نائٹ ڈریس کی جگہ وہی پرانی والی ڈریسنگ جینز اور ٹاپ پہنے ہوئے وہ آئینے کے آگے کھڑی بال میں برش کر رہی تھی اس کی ڈریسنگ کو اگنور کرتا ہوا وہ وارڈروب کی طرف بڑھا اس میں سے اینولپ لے کر حیا کے پاس آیا 

"گڈ مارننگ بےبی" سر پر کس کرتا ہوا معاویہ آئینے میں سے اسے دیکھ کر مسکرایا

"تمہیں دیکھ کر میری مارننگ کبھی گڈ نہیں ہوسکتی اور مارننگ صرف منہ سے بولا کرو یہی تمہاری صحت کے لیے بہتر ہے

حیا نے تیوری پر بل چڑھا کر آئینے میں سے اس کو دیکھ کر بولا۔۔۔ ویسے بھی کل رات والے قصے پر وہ ابھی تک تپی ہوئی تھی 

"یہ چھوٹی چھوٹی گستاخیاں تو میں اپنی مارننگ کو گڈ بنانے کے لیے کرتا ہوں۔۔۔۔۔ جانم اتنا تو تمہیں بھی برداشت کرنا پڑے گا، ،، تاکہ بندے کو یہ احساس تو رہے کہ وہ شادی شدہ ہے" 

معاویہ نے آئینے سے ہی حیا کو دیکھ کر آنکھ مارتے ہوئے بولا

"اتنی ہی آگ لگی ہوئی ہے تو کہیں اور جا کے منہ مارو"

حیا جھٹکے سے مڑی اور برش دکھاتے ہوئے اسے کہا اور غصے سے اس کی ناک لال ہونے لگی 

"اگر مجھے کہیں اور منہ مارنا ہوتا تو تمہیں اپنے بیڈروم میں لانے کے اتنے جتن کیوں کرتا بھلا" 

ہیئر برش نیچے کرکے معاویہ اس کی چھوٹی سی ناک کھینچ کر بولا 

"تم دو ٹکے کے پولیس والے اپنی لمنٹ میں رہو"

حیا اپنی ناک پر سے اس کا ہاتھ جھٹکتے ہوئے بولی

"یہ دو ٹکے کا پولیس والا ابھی تک اپنی لمٹ میں ہے،، اگر لمٹ کروس کرتا تو  یہ تمہاری ناک ہی نہیں تم خود پوری لال پیلی ہو رہی ہوتی"

معاویہ نے اس کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھامتے ہوئے کہا 

حیا نے اس کے ہاتھ اپنے چہرے سے ہٹائے اور بغیر اس کا جواب دیے، جانے لگی تو معاویہ نے اس کا ہاتھ پکڑا

"یہ لو شام تک فل کرکے دے دینا مجھے"

معاویہ نے اس کے ہاتھ میں اینولپ پکڑاتے ہوئے کہا

"اس میں کیا ہے" حیا نے آنکھیں سکڑ کر پوچھا 

"تمھارے لیے ایڈمیشن فارم لے کر آیا ہو بےبی یقینا تم آگے پڑھنا چاہو گی"

معاویہ وارڈروب سے اپنا یونیفارم نکالتے ہوئے بولا 

"تمہیں کس نے کہا کہ مجھے آگے پڑھنا ہے میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں" 

حیا نے آنکھیں گھماتے ہوئے بولا

"شوہر نے تمہارے css کیا ہے۔۔۔۔ کم سے کم تمہارا گریجویٹ ہونا تو بنتا ہے" 

معاویہ ہاتھ میں یونیفارم لیتے ہوئے اس کے پاس آ کر بولا 

"تمہارے css کا کوئی فائدہ نہیں،،، میری نظر میں تم دو ٹکے کے پولیس والے ہو"

حیا کے کہنے پر معاویہ مسکرایا 

"تم لفظوں سے جنگ کرو میں اس کا جواب تمہیں ہونٹوں سے دوں گا"

معاویہ نے اس کے قریب آکر اس کے ہونٹوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا حیا نے اس کو دور ہٹایا اور گھورنے لگی

"ویل مجھے نہیں لگتا تھا کہ تم اتنی ڈفر ہوگی۔۔۔ خیر آگے پڑھنا نہ پڑھنا تمہاری مرضی ہے" معاویہ نے اس کے ہاتھ سے فارم لیتے ہوئے دراز میں رکھا اور یونیفارم لے کر خود ڈریسنگ روم میں چلا گیا

****

ناشتے کی ٹیبل پر خضر ناعیمہ صنم اور حیا موجود تھے وہ حیا کے برابر والی چیئر پر آکر بیٹھا

"بھابھی یونیورسٹی میں ایڈمیشن اسٹارٹ ہوگئے ہیں۔۔۔ آپ میری ہی یونیورسٹی میں ایڈمیشن لے لیں پھر ہم دونوں وہاں پر ایک ساتھ ہی ہوگے"

صنم نے حیا سے مسکراتے ہوئے کہا 

"ویسے آئیڈیا برا نہیں ہے میں غور کرو گی"

حیا نے صنم کو دیکھ کر جواب دیا اور دوسری سائیڈ پر برابر میں بیٹھے معاویہ کو مدد طلب نظروں سے دیکھا جیسے اس ٹاپک سے جان چھڑانا چاہ رہی ہو۔۔۔۔ مگر خضر کے دیکھنے سے پہلے ہی فورا گلاس میں سے جوس کے چھوٹے چھوٹے سپ لینے لگی 

"ہاں بیٹا صنم کا آئیڈیا برا نہیں ہے اپنی اسٹیڈیز کنٹینیو کرو اور تم دونوں ایک ہی یونیورسٹی میں پڑھو گی تو یہ زیادہ اچھا ہے"

خضر نے صنم کی بات کی تائید کرتے ہوئے حیا سے کہا

"ڈیڈ میرے خیال اس کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ اب شادی کے بعد آگے پڑھنے کی کیا تک بنتی ہے کونسا اس کو جاب کرنا ہے"

معاویہ نے اس کی نظروں کا مفہوم سمجھ کر اپنے گھر والوں کے سامنے اس کی ہیلپ کرنی چاہی

"انکل معاویہ ٹھیک ہی کہہ رہے ہیں۔۔۔ میرا تو آگے پڑھنے کا ارادہ ہے مگر بابا مما نے کہا ہے جو معاویہ کہیں گے وہی ماننا ہے ساری زندگی۔۔۔ اگر انہیں میرا آگے پڑھنا پسند نہیں ہے تو میں آگے نہیں کروں گی"

حیا نے مسکین سی شکل بناتے ہوئے خضر کو دیکھ کر کہا۔۔۔۔ جس پر معاویہ اس کا چہرہ دیکھ کر دنگ رہ گیا کتنی خطرناک تھی اس کی شیرنی بنا پنجوں کے ہی سارے داو پیج سے واقف تھی

"بہت افسوس کی بات ہے معاویہ،، مجھے نہیں پتہ تھا کہ تم عام مردوں کی طرح ٹیپیکل سوچ کے مالک ہو گے۔۔۔ شادی ہوگئی تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ آگے نہ پڑے۔۔۔ صنم تم حیا کے لئے ایڈمیشن فارم لےکر آجانا،،، میں خود جاکر حیا کا ایڈمیشن کرا دوگا"

خضر نے دوبارہ معاویہ کی کلاس لیتے ہوئے صنم کو مخاطب کیا

"جی ڈیڈ"

صنم نے اپنے بھائی کا اترا ہوا چہرہ دیکھ کر چائے کا کپ لبوں سے لگایا

"تھینک یو سو مچ انکل،،، آپ سب لوگ اتنے اچھے ہیں مجھے بالکل بھی اندازہ نہیں تھا۔۔۔ میں بہت لکی فیل کررہی ہوں خود کو"

حیا نے خضر کو تشکر بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا،،، اور سب سے نظر بچا کر معاویہ کو دل جلانے والی اسمائل دی اور پھر آنکھ ماری۔۔۔۔۔ معاویہ اس کی حرکت پر غصہ کی بجائے نیچے منہ کر کے مسکرایا 

"بیٹا اب اسے اپنا ہی گھر سمجھو بلکہ تم اس گھر کی ہی فرد ہو۔۔۔۔ اس لئے جو بھی بات تمہارے دل میں ہو بلاجھجک مجھے یا اپنے انکل کو بول دیا کرو۔۔۔۔ ہمارے لئے جیسی صنم ہے ویسے ہی تم ہو اور معاویہ آئندہ اس طرح کی بات کر کے مجھے حیا کے سامنے شرمندہ نہیں کروانا"

ناعیمہ نے بھی معاویہ کو شرمندہ کرنا چاہا مگر اس پرکوئی خاص اثر نہیں ہوا 

"اوکے میں چلتا ہوں"

معاویہ اٹھ کر ہال سے باہر نکلا 

"بھائی"

صنم اس کے پیچھے آئی 

"تمہیں بھی کچھ کہنا باقی رہ گیا"

معاویہ نے صنم کو دیکھ کر پوچھا تو صنم مسکرا دی اور معاویہ کو hug دے کر آئی لو یو کہا تو معاویہ بھی مسکرا دیا  

****

"کیسا ہے میرا بچہ" حیا کی موبائل پر آواز سنتے ہی زین نے سامنے رکھی فائل بند کرتے ہوئے کہا 

"میں ٹھیک ہوں بابا مگر آپ کو اور مما کو بہت مس کر رہی ہوں"

ناشتے کے بعد حیا اپنے روم میں آ گئی حور سے بات کرنے کے بعد،،، اس نے زین کو کال ملائی

"بابا بھی اپنی پرینسز کو بہت مس کر رہے تھے۔۔۔۔ حیا سب ٹھیک ہے نا سب کا رویہ کیسا ہے تمہارے ساتھ" زین اس کی اداسی فیل کرکے پوچھنے لگا 

"سب بہت اچھے ہیں بابا، ،، انکل آنٹی بہت خیال رکھتے ہیں صنم بھی بہت اچھی ہے" 

حیا نے سب کا بتا کر زین کو مطمئن کیا 

"اور معاویہ وہ کیسا ہے۔۔۔ خیال رکھتا ہے نہ تمہارا" 

زین نے فکرمندی سے پوچھا 

"اوہو بابا آپ اور مما سیم سیم کوئسچن پوچھ رہے ہیں۔۔۔ ابھی مما کی کال آئی تھی وہ بھی یہی سب پوچھ رہی تھیں"

حیا نے زین کا سوال گول کیا

"معاویہ خیال رکھتا ہے تمہارا" 

زین نے دوبارہ اپنا سوال دہرایا۔۔۔ حور کو مطمئن کرنا آسان تھا بانسبت زین کے 

"خیال نہیں رکھے گا تو دوڑ کر آپ کے پاس نہیں آجاؤں گی" 

حیا نے مسکرا کر بولا 

"ایسے نہیں بولتے بیٹا تم بھی سب کا خیال رکھنا اور معاویہ کے ساتھ چکر لگا لینا جب بھی فری ہو تو تمھاری مما بھی یاد کر رہی تھی تمہیں"  زین نے حیا سے کہا 

"ٹھیک ہے میں شام میں آپ دونوں کے پاس آرہی ہوں" 

حیا نے خود ہی بیٹھے بیٹھے پروگرام بنالیا 

"اوکے میری جان میں اور تمھاری مما ویٹ کروں گے"  زین نے حیا کو جواب دیا۔۔۔ تھوڑی دیر باتیں کرکے زین نے فون رکھ دیا۔۔۔ سامنے بیٹھا ہوا بلال زین کو دیکھ کر مسکرانے لگا 

"کیا ہوا حیا کی کال تھی،،، کیسی ہے وہ" 

بلال نے زین سے پوچھا 

"ہاں ٹھیک ہے،، مس کر رہی تھی شاید شام میں آئے معاویہ کے ساتھ،، تم مسکرا کر رہے تھے"

زین نے اس کو دیکھتے ہوئے پوچھا 

"چند سالوں پہلے تک تم حور بھابھی سے آفس میں بیٹھ کر موبائل پر باتیں کرتے تھے،، لگتا ہے اب وہ جگہ حیا نے لے لی" 

بلال نے اپنے مسکرانے کی وجہ بتائی، تو زین بھی مسکرا دیا 

"حور کو تو گھر جاکر دیکھ لوں گا،، بیٹی کی شادی ہو گئی ہے ظاہری بات ہے اب اسی سے بات کروں گا یہاں بیٹھ کر" 

زین دوبارہ فائل کھولتے ہوئے بولا 

"زین میں چاہ رہا تھا ہادی کے رشتے کے لئے خضر کے گھر جایا جائے" 

بلال نے زین کو اپنا ارادہ بتایا 

"ہاں تو تم شادی کی وجہ سے روکے ہوئے تھے بنالو پھر اپنا پروگرام"

زین نے مشورہ دیا 

"ہاں وہ تو ٹھیک ہے میں چاہ رہا تھا تم اور وہ بھابھی بھی ساتھ ہی چلو تو مناسب رہے گا"

بلال نے زین سے کہا 

"ٹھیک ہے میں حور کو بتادوں گا، جب بھی تمہارا پروگرام ہو تو مجھے بتا دینا زین نے بلال سے کہا 

_______

"گڈ نون سر آپ نے یاد کیا تھا"

معاویہ نے سلوٹ کرتے ہوئے ڈی۔ایس۔پی افتخار سے کہا 

"ہاں بیٹھو معاویہ تم سے ضروری بات کرنی تھی"

ڈی ایس پی افتخار نے چیئر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا

"سب سے پہلے تو کانگریجولیشن تمہارا اب تک کا ریکارڈ بہت زبردست رہا ہے،، تم نے بہت بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اب تک سارے کیس solve کیے۔۔۔۔ مگر یہ جو لاسٹ کیس تھا اس پر میں نے تمہیں بات کرنے کے لیے بلایا ہے"

ڈی ایس پی افتخار نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا  

"جی سر آپ بولیے میں سن رہا ہوں" معاویہ نے ڈی ایس پی افتخار سے کہا 

"تم نے اپنی ٹیم کے ساتھ جس طرح اغوا شدہ لڑکیوں کو بازیاب کروایا ہے، وہ واقعی قابل تعریف ہے۔۔۔ مگر ثبوت دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اور مجرموں کے فرار ہونے کی وجہ سے پتہ نہیں چل سکا کے ان سب کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ ۔۔ اور ساتھ ہی تمہارے اس ایکشن سے اصل مجرم مزید چوکنا ہو گیا ہے،،، اس لیے اب تمہیں بہت محتاط رہ ہوکر اگلا قدم اٹھانا ہوگا اور کافی احتیاط برتنی ہوگی"

"جی سر میں آپ کی بات اچھی طرح سمجھ گیا ہوں اور یہ کیس بھی کلوس نہیں ہوا ہے۔۔۔ میں نے مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے اور یہ جاننے کے لیے ان سب کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔۔ اپنے بندے لگائے ہیں بہت جلد ان شاءاللہ ہم اصل مجرم تک پہنچ جائیں گے" 

معاویہ نے ڈی ایس پی افتخار کو یقین دہانی کروائی 

"میں نے اپنے طور پر معلومات کروائی ہے مگر شک کی بنیاد پر ایک نام سامنے آیا ہے اور صرف شک کی بنیاد پر ہم کسی آدمی پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے جب تک کہ اس کے خلاف ثبوت ہمارے پاس نہ ہو" 

ڈی ایس پی افتخار نے معاویہ کو بتایا

"اور وہ شک کس پر ہے آپ کو"

معاویہ نے ہاتھ کا مکہ بنا کر ہونٹوں پر رکھتے ہوئے پوچھا 

"اویس شیرازی"

ڈی ایس پی افتخار نے نام بتایا 

"اویس شرازی جس کا ایکسپورٹ امپورٹ کا بزنس ہے"

معاویہ نے کچھ سوچتے ہوئے کہا

"رائٹ وہی اویس شیرازی بہت زیادہ چانسز ہیں کہ لڑکیوں کی کڈنیپنگ میں اس کا ہاتھ ہے اور یہی دوسرے ملک لڑکیوں کو اسمگل کرتا ہے اور نئی اطلاعات کے مطابق اس وقت یہ مری میں قیام پذیر ہے کہنے کو تو یہ کسی بزنس میٹنگ کے سلسلے میں گیا ہوا ہے، دوسرے ممالک کے اس کے کچھ گیسٹ بھی آ رہے ہیں آپ پتہ یہ لگانا ہے یہ واقعی عام بزنس میٹنگ ہے یا اور کوئی دوسرا چکر" 

ڈی ایس پی افتخار نے پوری تفصیلات بتاتے ہوئے ڈیٹیلسز والا پرچہ معاویہ کو تھمایا،،، جسے معاویہ دیکھنے لگا.

اس کام کے لیے کوئی بھروسہ والا آدمی چاہیے، جو وہاں پر موجودہ صورتحال کا پتہ لگائے اور اس وقت میں تمہارے علاوہ کسی اور پر بھروسہ نہیں کرسکتا،، ویسے بھی یہ کیس تمہارے ہاتھ میں ہے تو تمہیں رات کی فلائٹ سے اسلام آباد نکلنا ہوگا" 

ڈی ایس پی افتخار نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا 

"اوکے سر میں ریڈی ہو آج رات کو ہی میں اسلام آباد کے لئے روانہ ہو جاؤں گا"

معاویہ نے ڈیٹیلز والا پرچے کو فائل میں رکھتے ہوئے کہا 

"یہ میرے کاٹیج کی کیز ہیں جب تک تم مری میں اس کیس کے سلسلے میں رہو گے وہاں ٹھہر سکتے ہو اور اویس شیرازی سے متعلق مزید انفارمیشن تمہیں سہیل سے مل جائے گی جو کہ تمہاری اس کام میں ہر طرح سے مدد کرے گا۔۔۔ مری پہنچ جاو گے تو وہ خود تم سے کانٹیکٹ کرے گا" 

ڈی ایس پی افتخار نے چابیاں معاویہ کے حوالے کرتے ہوئے کہا 

"اوکے سر جیسے ہی کوئی خاص انفارمیشن ملتی ہے تو میں آپ کو آگاہ کروں گا" 

معاویہ نے اٹھتے ہوئے کہا 

****

"یہ آپ کا گھر ہے" ہادی نے کار پورچ میں گھڑی کی تو صنم نے پوچھا تھا 

"ہاں آو" 

ہادی گھر کا دروازہ کھولتے ہوئے صنم کے ساتھ گھر کے اندر داخل ہوا 

"مما کہاں ہیں آپ" ہادی نے فضا کو آواز دی۔۔۔ تھوڑی دیر میں فضا وہاں آئی اور صنم کو دیکھ کر مسکرائی

"مما اس سے ملیے یہ ہے صنم اگر آپ نے اور بابا نے اس کے مام ڈیڈ کو پٹالیا تو مستقبل میں آپ کی ہونے والی بہو" 

ہادی کے تعارف کروانے پر جہاں صنم جھینپ کئی وہی فضا مسکرائی۔۔۔ فضا نے آگے بڑھ کر صنم کو گلے لگایا 

"اور صنم یہ ہیں اس دنیا کی سب سے بیوٹی فل لیڈی"

اب کے ہادی نے فضا کے کندھے کے گرد ہاتھ رکھتے ہوئے فضا کا تعارف کروایا۔۔۔ جس پر وہ دونوں ہی مسکرا دیں

"تھوڑا سا مکھن بچا کر رکھو آگے بھی کام آئے گا"

فضا نے ہادی کو چپت لگاتے ہوئے کہا

"آو صنم یہاں بیٹھو"

فضا نے اس کو صوفے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا

فضا کو صنم بہت اچھی لگی دیکھ تو اس نے صنم کو حیا کی شادی میں ہی لیا تھا اور اسے وہ پیاری بھی لگی تھی۔۔۔ مگر آج ہادی کے ساتھ یوں کھڑا دیکھ کر فضا کو وہ اور بھی پیاری لگی معصوم سا چہرہ پرکشش آنکھیں بلاشبہ وہ خوبصورت لڑکی تھی

"آپ دونوں خواتین باتیں کریں میں آتا ہوں تھوڑی دیر میں"

ہادی نے اٹھتے ہوئے کہا 

تھوڑی دیر میں فضا اور صنم کی اچھی دوستی ہوگئی چند منٹ ہی گزرے تھے کہ سامنے والے گھر سے فضا کی دوست  مسز انصار فضا سے ملنے آگئی۔۔۔۔ ان سے بات چیت کے دوران فضا نے صنم سے کہا 

"صنم جاو ہادی کو دیکھ کر آؤ ذرا" صنم کو چپ بیٹھا دیکھ کر فضا نے اس کی بوریت کا احساس کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔ وہ گردن اثبات میں ہلا کر اٹھ گئی 

"شاید اس والے روم میں گئے تھے ہادی" صنم نے سوچتے ہوئے دروازے کا ہینڈل کو گھومایا دروازہ کھل گیا۔۔۔ ہادی سامنے ہی کھڑا آستینوں کے کف فولڈ کر رہا تھا شاید ابھی چینج کرکے نکلا تھا

"کیا ہوا اتنی جلدی بور ہوگئی میری مما سے"

ہادی نے صنم کو اپنے روم میں آتے دیکھ کر مسکرا کر کہا

"کیسی باتیں کر رہے ہیں ہادی میں آپ کی مما سے بور ہو گی بھلا،،، مجھے تو ان سے مل کر بہت خوشی ہوئی اور حیرت بھی" 

صنم نے اس کے روم کے اندر آتے ہوئے کہا 

"خوشی تو سمجھ میں آتی ہے مگر حیرت کیوں ہوئی" ہادی نے صنم سے پوچھا

"آپ نے کبھی بتایا نہیں کیا آپ کے حیا بھابھی سے اتنے کلوز فیملی ٹرمز ہیں۔۔۔ آپ کے پیرنٹس کو تو میں بھابھی کے گھر میں، میں اس دن بھی دیکھ چکی تھی،، جب حیا بھابھی اور بھائی کی بات پکی ہوئی تھی"

صنم نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ہادی سے کہا

"آج کے لئے اتنی حیرت کافی ہے بعد میں تو اور بھی حیرت کے جھٹکے لگنے ہیں" 

ہادی نے صنم کو دیکھتے ہوئے کہا

"کیا مطلب اور ایسی کونسی بات ہے حیرت والی" صنم نے کنفیوز ہو کر ہادی سے پوچھا

"کچھ نہیں مما کیا کر رہی ہیں"

ہادی نے بات کو ٹالتے ہوئے کہا

"آنٹی کی کوئی فرینڈ آگئی ہیں انہی سے باتیں کر رہی ہیں۔۔۔ میرے خیال میں اب مجھے چلنا چاہیے کافی دیر ہو گئی ہے"

صنم نے جانے کا ارادہ بنایا 

"اوکے چھوڑ آؤں گا تھوڑی دیر میں،، پہلے اپنا مستقبل کا بیڈروم دیکھ لو اور کچھ چینجنگ کروانی ہے تو وہ بھی بتادو" 

ہادی کی بات پر وہ اچھا خاصہ بلش کرگئی۔ ۔۔ ہادی نے ایک پل غور سے اس کے سرخ چہرے اور جھکی پلکوں کو دیکھا اور پھر دیکھے گیا ہاتھ بڑھا کر سسٹم ان کیا تو سونگ بجا 

"چرالیا"

جیسے ہی سونگ شروع ہوا ہادی نے اسمائل کے ساتھ اپنا ہاتھ صنم کے آگے بڑھایا صنم نے ہلکی جھینپ کے ساتھ اس کا ہاتھ تھام لیا

"چرا لیا ہے تم نے جو دل کو۔۔۔ نظر نہیں چرانا صنم"

ہادی نے اس کے دونوں ہاتھ اپنے شولڈر پر رکھے اور صنم کی کمر پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر ڈانس کے اسٹیپ لیے،،، صنم بھی آہستہ آہستہ اس کا ساتھ دے رہی تھی،،، مگر پلکے ہنوز نیچے جھکی ہوئی تھی اور ہادی کی نظریں صنم کے چہرے پر تھیں

"بہار بن کے آنا کبھی ہمہاری دنیا میں۔۔ گزر نہ جائے یہ پل کہیں اسی تمنا میں۔۔۔ تم میرے ہو۔۔۔ہاں تم میرے ہو۔۔۔ آج تم اتنا وعدہ کرکے جانا

ایک عجیب سی کیفیت نے پورے ماحول کو اپنے سحر میں جکڑا ہوا تھا۔۔۔۔ ہادی نے بےخود سا ہوکر صنم کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھاما۔۔۔۔تو صنم وہی اسٹیچو بن گئی اس کا دل بہت تیزی سے دھڑکنے لگا۔۔۔۔ دوسری طرف ہادی جو اپنے آپ میں نہیں لگ رہا تھا۔۔۔ صنم کے ہونٹوں کو دیکھتے ہوئے مزید صنم کے قریب آیا۔۔۔ صنم نے اپنی آنکھیں بند کرلی اور جیسے ہی جھگ کر دل میں آئی خواہش پوری کرنے لگا۔۔۔

"ہادی یہ غلط ہے پلیز" 

صنم کی آواز پر ہادی ایک دم ہوش کی دنیا میں آیا مگر اس کا چہرہ یونہی دونوں ہاتھوں میں تھاما رہا۔۔۔ صنم نے پیچھے ہٹنا چاہا مگر ہادی نے اس کا چہرہ تھامے رکھا 

"ہاں یہ بالکل غلط ہے بہت غلط۔۔۔۔ ایسا میرے ساتھ نہیں ہونا چاہیے یا تو تمہیں معاویہ کی بہن نہیں ہونا چاہیے تھا یا پھر اتنا معصوم نہیں ہونا چاہیے تھا"

ہادی نے اس کو پیچھے دھکیلتے ہوئے کہا 

صنم لڑکھڑاتی ہوئی پیچے ہوئی اور اس نے دیوار کا سہارا لیا

"ہادی ایم سوری آپ نے مائنڈ کیا مگر شادی سے پہلےیہ سب" 

صنم سمجھی ہادی اس سے ناراض ہو گیا اس لئے اسے وضاحت دینے لگی 

"صنم میرے بیڈروم سے پلیز اس وقت جاو" 

ہادی نے سنجیدگی سے کہا 

صنم اس کے روم سے نکلی تو فضا سامنے سے آتی ہوئی دکھائی دی

"سوری صنم میں تم کو ٹائم نہیں دے سکی۔۔۔ اچھا چلو بیٹھو میں دو منٹ میں آئی" 

فضا کچن کی طرف جانے لگی 

"ارے نہیں آنٹی آپ تکلف میں نہیں پڑے۔ ۔۔ ویسے بھی مجھے کافی دیر ہوگئی ہے"

صنم نے مسکرا کر کہا

"چلو صنم تمہیں گھر ڈراپ کردو" ہادی نے روم میں سے آتے ہوئے بغیر اسے دیکھے کہا

"ارے ایسے کیسے وہ پہلی دفعہ گھر آئی ہے،، اسے ہی نہیں جانے دوگی" فضا نے ہادی کو آنکھیں دکھاتے ہوئے کہا 

"مما وہ پہلی دفعہ آئی ہے،، آخری دفعہ نہیں صنم باہر آو" ہادی کہتا ہوا باہر نکل گیا

"اس لڑکے کا بھی میں کچھ نہیں کر سکتی"

فضا نے تاسف سے ہادی کو جاتا ہوا دیکھا 

"آنٹی آپ پلیز فیل نہ کریں میں پھر آؤں گی آپ سے ملنے" 

صنم نے مسکرا کر کہا

"نہیں اب میں خود آوگی بہت جلد تمہیں لینے"

فضا نے اسے گلے لگاتے ہوئے کہا وہ دونوں ہی مسکرا دی۔۔۔ صنم فضا سے مل کر باہر نکل گئی اور گاڑی میں بیٹھی ہادی نے کار اسٹارٹ کردی دونوں کے درمیان بالکل خاموشی تھی۔۔۔ ہادی بالکل سنجیدگی سے کار ڈرائیو کر رہا تھا

****

"ہیلو کون"

حیا نے ٹی وی دیکھتے ہوئے مگن انداز میں موبائل اٹھایا 

"تمہارا دو ٹکے کا پولیس والا"

معاویہ کی آواز سن کر حیا کا حلق تک کڑوا ہوگیا 

"کہوں کیوں فون کیا"

حیا نے نراٹھے پن سے پوچھا 

"ایسا ہے بےبی میری وارڈروب کے نیچے والے حصے میں جو بلیک والا بیگ رکھا ہے اس میں میرے چند گرم سوٹ رکھ دو" 

معاویہ کو ایک دو کام نمٹانے تھے پھر رات کو نکلنا تھا اس لئے پیکنگ کا حیا سے بول دیا،،، جبکہ جواب اس کو معلوم تھا ٹکا سا ہی ملنا ہے 

"واو تم کہیں جا رہے ہو"

حیا نے ایکسائٹڈ ہو کر پوچھا 

"ہاں آفیشلی کام آگیا ہے تین سے چار دن کا"

معاویہ نے اس کی ایکسائٹمنٹ کا نوٹس لیتے ہوئے بتایا 

"بس تین چار دن کے لئے،،، صرف تین چار دن مجھے آزادی کے نصیب ہوں گے" حیا نے بےدلی سے کہا 

"او تو مسسز معاویہ مراد تم کو اپنے شوہر سے آزادی چاہیے"

معاویہ کے ماتھے پر شکن ابھری

"نہیں میرا وہ مطلب نہیں تھا،،، ٹھیک ہے میں پیکنگ کر دونگی ڈونٹ وری"

حیا نے سوچا کہیں یہ تین دن بھی اس سے نہ چھین لیے جائے جبھی جلدی سے بولی اور فون بند کردیا 

"چلو ین سے چار دن مما بابا کے ساتھ گزاروں گی اپنے گھر میں پوری آزادی کے ساتھ" 

حیا نے خوشی سے معاویہ کے کپڑے بیگ میں ڈالے اور لان میں آگئی جہاں ناعیمہ اور خضر موجود تھے 

"ارے حیا آو چائے پیوگی،، میں اپنے لئے بنانے جا رہی تھی"

ناعیمہ نے اس کو آتا دیکھ کر پوچھا 

"نہیں آنٹی تھینکیو میں آپ کو بتانے آئی تھی معاویہ کی کال آئی تھی،،، آفیشیلی کام سے انہیں مری جانا ہے۔۔۔۔ اور ساتھ میں، میں یہ بھی پوچھنا چاہ رہی تھی اگر آپ دونوں کی اجازت ہو تو میں مما بابا کے گھر چلی جاؤ"

اس نے پوری فرمابرداری دکھاتے ہوئے خضر اور ناعیمہ سے اجازت لی 

"ارے بیٹا اس میں پوچھنے کی کیا بات ہے اپنے ماں باپ سے ملنے کے لئے کیا پوچھنا،، اچھی بات ہے خوشی خوشی جاو" 

خضر کے کہنے پر اس نے مسکرا کر دونوں کو دیکھا 

"اوکے میں اپنی پیکنگ بھی کرلیتی ہوں"

حیا نے مسکراتے ہوئے کہا اور وہاں سے بیڈروم میں آگئی 

روم میں آکر اس نے میوزک آن کیا اور اپنی پیکنگ کرنے لگی۔۔۔ بے شک تین دن تھے اس کے پاس مگر وہ اس کے اپنے دن تھے۔۔۔ وہ اپنے گھر میں رہے گی مما بابا کے ساتھ،، اپنے بیڈ روم کو بھی وہ مس کر رہی تھی۔۔۔ گانے کی دھن پر گنگنانے کے ساتھ اس نے آئستہ آئستہ اسٹیپ لینا شروع کردیے اور پیکنگ مکمل کی تب تک وہ فل فارم میں آچکی تھی۔۔۔۔ 

معاویہ اپنے بیڈروم کی طرف بڑھا تو میوزک کی تیز آواز روم سے باہر تک آرہی تھی روم کا دروازہ کھولا تو سامنے حیا آنکھیں بند کئے ہوئے انگلش گانے کی دھن پر مہارت سے اپنی کمر move کرتی ہوئی ڈانس کے اسٹپ لے رہی تھی،، معاویہ جو کہ بڑی عجلت میں آیا تھا اب دیوار سے ٹیک لگائے بڑی فرصت سے اس کا ایک ایک اسٹیپ غور سے دیکھ رہا تھا گانے کے آخر میں جیسے ہی حیا نے دونوں ہاتھ اٹھا کر چٹکی بجائی اور ساتھ ہی آنکھیں کھولی۔۔۔ اس کے دونوں ہاتھوں اوپر ہی رہ گئے سامنے دیوار سے ٹیک لگائے ہوئے،، معاویہ ابھی بھی سیریز انداز میں اسی کو دیکھ رہا تھا،،، حیا ہاتھ نیچے کر کے خفتگی سے آگے آئے ہوئے بالوں کو پیچھے کرنے لگی۔۔۔۔ معاویہ چلتا ہوا اس کے قریب آیا اسکی جینز کے سامنے کی پاکٹ میں اپنی دونوں انگلیاں اٹکا کر حیا کو اپنی طرف کھینچا وہ کھینچتی ہوئی اس کے سینے سے آلگی 

"شیرنی کو نچانا ہی نہیں ناچنا بھی اچھا آتا ہے ائیم امپرسٹ" 

معاویہ نے گہری نظروں سے اس کو دیکھتے ہوئے کہا 

"شیرنی۔۔۔ ایک سے بڑھ کر ایک واہیات ناموں سے مجھے نہیں پکارا کرو اور اپنی غلط فہمی دور کرو ابھی نچانا تو تمہیں شروع ہی نہیں کیا۔۔۔ وہ تو تم جارہے تھے تو اس لئے میں تھوڑا ایکسائٹڈ ہوگئی تھی"

حیا نے اس کو دیکھ کر سر جھٹکتے ہوئے کہا  

"اتنی خوشی ہے میرے جانے کی 3 دن کے لئے جا رہا ہوں۔ ۔۔ بےبی دنیا سے نہیں جا رہا"

معاویہ اس کے ہونٹوں کو دیکھتے ہوئے جیسے ہی حیا کے اوپر جھکا 

"حد میں رہو" 

حیا اس کا ارادہ جان کر پیچھے ہٹی 

"وہ میرا مطلب ہے تمہاری پیکنگ میں کر چکی ہوں دیکھ لو ایک نظر کون کون سی ڈریسز رکھے ہیں"

وہ اس وقت اس سے بگاڑ کر اپنا پلان بھی چوپٹ نہیں کرنا چاہتی تھی۔۔  اس لئے فورا بولی اور روم سے نکل گئی 

*****

"مام چائے تو بنوائے جلدی"

معاویہ نے حیا کے برابر میں صوفے پر آکر بیٹھتے ہوئے کہا خضر بھی وہی بیٹھا ہوا اخبار پڑھ رہا تھا 

"کتنے بجے کی فلائیٹ ہے تمہاری" خضر نے اخبار میں ہی دیکھتے ہوئے معاویہ سے سوال پوچھا 

"ڈیڈ 9بجے کی بس ایک گھنٹے بعد نکلنا ہے گھر سے ہمیں"  

لفظ 'ہمیں' پر خضر اور حیا دونوں نے ہی چونک کر معاویہ کو دیکھا 

"ہمہیں مطلب اور کون جا رہا ہے تمہارے ساتھ" 

نائمہ نے چائے کا کپ پکڑاتے ہوئے معاویہ سے پوچھا

"آف کورس مام آپ کی بہو اور کون" معاویہ کی بات پر خضر اور ناعیمہ نے جہاں معاویہ کو کنفیوز ہوکر دیکھا وہی حیا کا دل چاہا وہ اس کا سر پھاڑ دے

"مگر حیا تو زین اور حور  کی طرف جا رہی تھی نا"

خضر نے حیا کی طرف دیکھ کر پوچھا مگر اس سے پہلے حیا کچھ بولتی فورا معاویہ بول اٹھا 

"جی ڈیڈ ناراض ہو کر جا رہی تھی آپ کی بہو مجھ سے،، جب میں نے دوپہر میں اس کو بتایا کہ تین دن کے لیے آفس کے کام سے جارہا ہو،،، تو ضد کرنے لگی 'میرے تین دن کیسے گزرے گے آپ کے بغیر مجھے بھی جانا ہے'

میں نے منع کیا تو بیگم صاحبہ کا منہ بن گیا۔۔۔۔ جب ہی اپنے ساتھ اس کا بھی ٹکٹ کروا کر آرہا ہوں"

معاویہ کے اس طرح جھوٹی کہانی سنانے پر حیا کا دل چاہا چائے کا کپ اس کے سر پر دے مارے  

"نہیں معاویہ آپ ٹھیک کہہ رہے تھے،، میں نے بعد میں سوچا آپ تو آفس کے کام سے بزی ہوں گے،،، میں وہاں جا کر کیا کرو گی۔۔۔ بلاوجہ بور ہوگئی۔۔۔ میں آپ سے بالکل ناراض نہیں ہوں آپ پلیز جائیں"

حیا فورا اس کی بات کے جواب میں بولی اور لفظ 'جاۓ' پر آنکھیں دکھا کر خاصا زور بھی دیا 

"دیکھیں ڈیڈ اب آپ اپنی بہو کو،،، دوپہر والی بات اب تک دل پر لے کر بیٹھی ہے۔۔۔ بلاوجہ میں وہاں جا کر اداس ہوگی تو آنٹی انکل بھی پریشان ہوگے۔۔۔ابھی تو نئی نئی شادی ہوئی ہے اور دونوں میں لڑائی بھی ہوگئی"

معاویہ نے حیا کے اپنے ساتھ نا جانے کا دوسرا رخ بھی دکھایا"

حیا حیرت زدہ ہو کر رہ گئی اس کے شیطانی دماغ پر

"ٹھیک کہہ رہا ہے بیٹا معاویہ۔۔۔ اچھا ہے اس کے ساتھ چلی جاو اپنے گھر کا کیا ہے۔ ۔۔ وہ تو وہاں سے آنے کے بعد بھی جا سکتی ہوں" خضر نہ حیا کو مشورہ دیا 

"جی انکل میں پیکنگ کرلیتی ہوں" حیا نے بجھے ہوئے دل سے جواب دیا 

"وہ تو میں ابھی ابھی کر کے آرہا ہوں۔۔ مطلب اپنے بیگ میں تمہارے سبھی کپڑے رکھ لیے ہیں اور تمہاری ضرورت کی دوسری چیزیں بھی"

آخری جملہ آہستہ سے ایک آنکھ دبا کر بولا 

"اوکے مام ڈیڈ اپنا خیال رکھیے گا چلو حیا"

معاویہ نے اٹھتے ہوئے خضر اور ناعیمہ سے ملتے ہوئے کہا اور پھر حیا کو مخاطب کر کے باہر نکل گیا چلو 

"بیٹا اپنا خیال رکھنا"

ناعیمہ نے حیا کو بولا 

وہ بھی دونوں سے مل کر معاویہ کے پیچھے آگئی 

"کیوں کیا تم نے ایسا"

کار میں بیٹھ کر ڈرائیور کا لحاظ کیے بنا وہ شروع ہوگئی 

"یہ سوچ کر بےبی کے میرا ان تین دنوں میں تمہارے بنا کیسے گزارہ ہوگا" 

معاویہ نے دل جلانے والی اسمائل دے کر  حیا کا ہاتھ تھامنا چاہا ہے جسے حیا نے بڑی بےدردی سے جھٹک دیا 

معاویہ نے کال ملا کر زین اور حور کو بھی اپنے اور حیا کے جانے کے بارے میں بتایا۔

اجاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Itni Muhabbat Karo Na written by Zeenia Sharjeel . Itni Muhabbat Karo Na by Zeenia Sharjeel is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages