Meri Muhabbaton Ko Qarar Do Novel By Maha Abi Last Episode New Urdu Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Friday 3 February 2023

Meri Muhabbaton Ko Qarar Do Novel By Maha Abi Last Episode New Urdu Novel

Meri Muhabbaton Ko Qarar Do Novel By Maha Abi Last Episode New Urdu Novel   

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Meri Muhabbaton Ko Qarar Do By Maha Abid  Last  Episode 

Novel Name: Meri Muhabbaton Ko Qarar Do

Writer Name: Maha Abid 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

وہاں غازی پاگلوں کی طرح پاشا کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر پاگل ہو رہا تھا-'

اسلام آباد کا پورا چپا چپا چھن مارا تھا پر پاشا کا پتا نہیں لگ رہا تھا, 

کہ آخر تھک ہار کر جب وہ ہارے ہوئے جواری کی طرح  بیٹھا تھا جب ایک فون کال پر اس کے ہوش اڑ گئے-' 

ہیلو""

 بہت بے قراری ہے تمہاری آواز میں غازی اپنی بیوی کو ڈھونڈ رہے ہو-"    فون کے اس پار پاشا کی آواز سنتے اس کا روم روم کان بن چکا تھا-" 

ایک بار بس ایک بار تم  میرے ہاتھ لگ جاؤ پھر بتاتا ہوں تمہیں-"  غازی غصے سے غرایا-" 

ہاہاہاہاہاہاہاہا....... دوسری طرف پاشا غازی کی حالت دیکھ کر زور سے قہقہہ لگاتے ہنس پڑا تھا-" 

میری بیوی بتا کدھر ہے-" غازی کے دماغ کی رگیں تن گئی تھی-' 

صبر کر جاؤ بہت جلدی ہو رہی ہے تمہیں اپنی بیوی سے ملنے کی تھوڑا ہمیں بھی فیض یاب ہونے دو اس سے-"  پاشا کی گھٹیا بات سنتے غازی اپنے ہاتھوں کی مٹھیاں زور سے بیھنچ گیا تھا اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ پاشا کو خود کے سامنے لا کر کتے کی موت مارے-"

میری بیوی کے ساتھ کچھ بھی ہوا نہ تو چھوڑوں گا نہیں میں تمہیں-" غازی نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا-' 

پھر دو چار مزید باتوں کے بعد پاشا فون بند کر چکا تھا, 

غازی نے فورًا سے اپنا دماغ چلایا اور جلدی سے پاشا کا بند ٹریس کروانے کا بولا اور پھر پانچ منٹ میں ہی اسے پاشا لی لوکیشن کا پتا چل گیا تھا,

 پاشا اس وقت گھنے جنگل میں کچی انیٹوں سے بنے گھر میں چپ کر بیٹھا ہوا تھا-" 

ہر گناہ کرنے والا انسان ایک غلطی ضرور کرتا ہے, اور وہی غلطی پاشا سے بھی ہوئی کہ اس نے کال ڈراپ کے  بعد آف کرنا  بھول گیا تھا-"

غازی نے جلدی سے اپنی ٹیم کو بلایا اور پاشا کے ٹھکانے کی طرف چل دیے-'

______________________________

شانزے ایسے ہی گھٹنوں کے بل بیٹھی تھی جب دروازے پر کھٹکا سا ہوا اور پاشا اندر کمرے میں داخل ہوا-" 

شانزے پاشا کو دیکھ کر ڈر کر پیچھے ہو گئی تھی پر پاشا کی نظروں نے شانزے کی حرکت نوٹ کر لی تھی-"

اور وہ تیزی سے شانزے کے پاس آتے اس کے بالوں کو اپنی مٹھی میں زور سے جکڑ چکا تھا کہ شانزے کی درد کے مارے چیخ نکل گئی-' 

وہاں تمہارا شوہر تمہارے لیے تڑپ رہا ہے اور یہاں تم اس کی یاد میں آنسو بہا رہی ہو-"

چھوڑے گا نہیں غازی تمہیں-" شانزے درد سے بے حال ہوتے آہستہ سے بولی-' 

کیا کہا مجھے نہیں چھوڑے گا تمہارا وہ دو ٹکے کا غازی میں بھی دیکھتا  ہوں کیا کرتا ہے وہ-"  پاشا غصے کی حالت میں جنونی ہوتے شانزے پر پے در پے تھپڑوں کی  برسات کر چکا تھا-" 

تبھی اس کے موبائل کی بب بجی کہ وہ دروازہ بند کیے بغیر شانزے کو زمین پر پٹختے ہوئے باہر نکل گیا تو شانزے پھوٹ پھوٹ کر رو دی-'

__________________________

روتے روتے اسے کافی دیر ہو گئی تھی جب اس کی نظر کھولے دروازے پر پڑی جہاں سے کچھ دیر پہلے ہی پاشا نکل کر گیا تھا تبھی ایک جمھکا سا اس کے دماغ میں ہوا کہ ایسے ہاتھ پہ ہاتھ دھرے وہ یہاں نہیں بیٹھی رہ سکتی تھی یہاں پاشا کے ہاتھوں اپنی عزت گنوانے سے بہتر ہے کہ وہ بھاگ جائے زیادہ سے زیادہ پکڑی گئی تو جان ہی جائے گی نہ اور پھر شانزے خود میں ہمت جمع کرتے اس نے بنا سوچے سمجھے کھولے دروازے سے بھاگ نکلی, یہاں تک کے وہ بھاگتے بھاگتے کچے مکان  سے دور گھنے جنگل میں پہنچ گئی تھی-' 

بھاگتے ہوئے وہ کتنی ہی بار گری تھی کہ اس کا سانس بھی پھول چکا تھا پر پاشا لے ہاتھ لگنے سے بہتر اسے بھاگنا ہی لگا تھا , کتنا بھاگی کتنی دیر اسے کچھ اندازہ نہیں تھا,

 لیکن جب اس کا سانس بہت ہی زیادہ پھولنے لگا اور بھاگنے کی ہمت  نہیں رہی تو وہ وہاں درخت کے پیچھے پڑے اس پتھر کے پاس نیچے ٹیک لگا لی-' 

___________________________

غازی اپنی ٹیم کو لے کر اس گھنے جنگل میں پہنچ گیا تھا جہاں پاشا کی لوکیشن ٹریس کی گئی تھی-'

 ہاتھوں میں گن لیے الرٹ کھڑے تھے, غازی نے انہیں اپنا پلان بتایا اور یہ بھی کہ پاشا نے وہاں کچھ لڑکیوں کو یرغمال بھی بنا کر چھپایا ہوا تھا-" 

ان لڑکیوں کو کچھ نہیں ہونا چاہیے اور ساتھ میری بیوی کو سن رہے ہو نا سب-" 

غازی نے سخت نظروں سے سب کو دیکھتے سپاٹ لہجے میں کہا اس وقت کوئی غازی کے چہرے کی طرف دیکھتا تو ایک بار دیکھ کر ضرور ڈر جاتا ضبط کے مارے اس کی آنکھیں لال انگارہ ہو رہی تھی,

 جہاں وہ بے تحاشا ضبط کیے خود کو نارمل ظاہر کیے کیسے اس میشن میں کیے کھڑا تھا,

اور پھر ان سب نے چاروں طرف سے گھر کو گھیر لیا اور کچھ ہی دیر میں ان سب نے اس مکان پر حملہ کر دیا جہاں پاشا اور اس کے آدمی چھپے بیٹھے تھے,

گولیوں کی آواز سنتے پاشا ہڑبڑا گیا تھا تو وہ جلدی سے کمرے کی طرف بھاگا جہاں شانزے کو رکھا گیا تھا دروازہ کھولا دیکھ کر اور شانزے کو نہ پا کر غصے سے دیوار میں ہاتھ مارا اور اپنی گن سنبھالے باہر کی طرف بھاگا جہاں غازی اپنی پوری ٹیم کے ساتھ ہمہ تن گوش پاشا کے سب آدمیوں کو گولیوں سے بھون چکا تھا-' 

پاشا اپنی جان بچانے کے لیے بھاگا کہ غازی کی نظر پاشا پہ پڑ گئی غازی نے فورا سے پاشا کہ ٹانگ میں گولی مار کر اسے بھاگنے سے روکا اور خود پاشا تک جا پہنچا-" 

عمر اور اس کی ٹیم اس گھر کی لیفٹ سائیڈ پر زمین کے اندر بنے طے خانے میں موجود وہاں ان لڑکیوں کو باحفاظت نکل چکے تھے اور پورے گھر کا جائزہ بھی لے چکے تھے پر شانزے انہیں کہیں بھی نہ ملی تو عمر جلدی سے غازی کے پاس آیا جو پاشا کی گردن پر اپنا بوٹ جمائے کھڑا تھا-" 

غازی شانزے بھابھی ہمیں کہیں نہیں ملی-"  

بتا کہاں ہے شانزے-" غازی غصہ سے غراتے اپنے پاؤں کے دباؤ سے اس کی گردن پر زور ڈالتے پوچھنے لگا-" 

مم....... مجھے نہیں پتا-" پاشا کے گلے سے پھنسی پھنسی سی آواز نکلی تو غازی نے پھر آؤ دیکھا نہ تاؤ اور بے دردی سے پاشا کو پیٹ ڈالا کہ اس نے ایسے کتنے لوگوں کی زندگیاں برباد کی تھی کتنی ہی لڑکیوں کی عزت خراب کر چکا تھا-'

بتا کہاں ہے میری بیوی-"  غازی نے بوٹ اس کے منہ پر مارتے پھر سے پوچھا-"

بتاتا ہوں وہ...... وہ بھاگ گئی ہے-" پاشا کے گلے سے ہلکی سے آواز نکلی تو غازی پاشا کے دو تین بار اپنے بوٹ سے اس کے منہ پر مارتے پاشا کو عمر کے حوالے کرتے دو تین اپنی ٹیم کے آدمیوں کو لیتے جنگل کی طرف بھاگا-"

______________________________

وہ جنگل کے بیچوں و بیچ میں بیٹھی  تھی,

جہاں گولیوں کی دل دہلا دینے والی کانوں کو پھاڑتی آوازوں سے وہ بہت گھبرا گئی تھی چیخ نکلتے نکلتے رہ گئی کہ اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو سختی سے اپنے منہ پہ جما لیے کہ کہیں پاشا اس تک نہ پہنچ جائے ڈر کے مارے اس کی جان نکل رہی تھی,

ڈر خوف سے اس کی حالت غیر ہو رہی تھی,

 اور اسے لگ رہا تھا کہ وہ اب غازی سے کبھی بھی نہ مل پائی گی, روتے ہوئے دل ہی دل میں وہ اللہ سے دعا کر رہی تھی کہ غازی آجائے, 

______________________________

دوسری طرف غازی اسے پورے جنگل میں ڈھونڈتے آوازیں دے رہا تھا, تبھی ہی کچھ آگے آتے اس کی نظر اس پتھر پہ پڑی جہاں ڈر خوف سے دبکی بیٹھی شانزے تھی-"

آہستہ آہستہ غازی اپنے بھاری قدموں سے قدم اٹھاتا اس تک پہنچ کر کندھے پہ ہاتھ رکھا, 

شانزے کو لگا کہ وہ موت کے قریب پہنچ گئی ہے پاشا نے اسے پکڑ لیا ہے,

اسے اپنی ٹانگیں کانپتی ہوئی محسوس ہوئی,

 وہ اتنا ڈر گئی تھی کہ اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا تک نہیں اور اپنے ہوش و حواس کھوتے وہیں لہر کر گرنے والی تھی کہ غازی نے اسے اپنی بانہوں میں بھر لیا-' 

غازی کی نظر اپنی بانہوں میں شانزے کے چہرے کی طرف گئی,

 بے ہوش ہوتے چہرے کے گرد پھیلے بالوں کو ہاتھ کی مدد سے سائیڈ پر کرتے گال پر پڑی جہاں تھپڑ کی انگلیوں کے نشان تھے تو غازی نے غصے سے پھر سے اپنی مٹھیاں پھینچ لی تھی ایک بار غازی کو پھر سے پاشا پر غصہ آیا-'  

_______________________________

غازی اسے لیے گھر آگیا تھا اور ڈاکٹر کو بھی بلوا کر چیک اپ کروا لیا تھا, 

شانزے ابھی دوائیوں کے زیرے اثر سو رہی تھی اور غازی پاس ہی اس کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں لیے بیڈ پر بیٹھا تھا-" 

شانزے کو ایک گھنٹے تک ہوش آگیا تھا تو آنکھیں کھولتے اس کی نظر غازی پر پڑی جہاں غازی کی ابھی ہی آنکھ لگی تھی,

شانزے غازی کو دیکھتے اٹھ کر اس کے گلے لگی پھوٹ پھوٹ کر رو دی تھی غازی کی آنکھ کھولی اس نے اپنے ساتھ لگی شانزے کو روتے دیکھا تو اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے چپ کرانے لگا-" 

ارے کیا ہوا ہے کیوں رو رہی ہو سب ٹھیک ہے میں ہوں نہ-" غازی نے نرمی سے کہا-' 

مم.... میں بہت ڈر گئی تھی کہ اگر آپ نے آتے تو کیا ہوتا-'  شانزے اب ہچکیوں دے روتے بولی رہی تھی-' 

ایسے کیسے نہیں آتا میری جان مجھے آنا ہی تھا-'  غازی نے اس کا سر تھپتھپاتے ہوئے کہا-'

چلو اب چپ کرو کچھ نہیں ہوا وہ اس کو بھی سبق سیکھا چکا ہوں میں اب تک وہ موت کی نیند بھی ہوچکا ہو گا اب رو رو کر اپنی ان آنکھوں پر ظلم نہ کرو-",  غازی نے ہلکے پھلکے انداز میں کہتے اس کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں کے پیالوں میں لیتے اس کے ماتھے پر اپنی محبت کی مہر ثبت کرتے کہا-' 

میں آپ کے بغیر نہیں رہ سکتی غازی-"  شانزے نے آج بلآخر اپنی محبت کا اعتراف کر لیا تھا-" 

میری جان میں بھی تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا اب پلیز رونا بند کرو پھر تیار ہو جاؤ ہم گھر چلیں-'  غازی نے اس کی آنکھوں پر اپنی مہر محبت ثبت کرتے کہا-" 

شانزے سرخ ہوتے چہرے کے ساتھ نظریں جھکاتی غازی کے سینے میں منہ چھپا گئی تو غازی نے بھی اسے قمیتی متا کی طرح اپنی بانہوں میں سمیٹ لیا-" 

اور دونوں ہی کچھ دیر بعد گھر کے لیے روانہ ہو گئے اپنی زندگی کی شروعات کرنے کے لیے جہاں ایک خوشیوں کا جہاں ان کا منتظر تھا-" 

______________________________

ختم شد

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

 Meri Muhabbaton ko Qarar Do Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Meri Muhabbaton Ko Qarar Do written by Maha Abid . Meri Muhabbaton Ko Qarar Do  by Maha Abid is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages