Meri Muhabbaton Ko Qarar Do Novel By Maha Abid Second Last Episode New Urdu Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 2 February 2023

Meri Muhabbaton Ko Qarar Do Novel By Maha Abid Second Last Episode New Urdu Novel

  Meri Muhabbaton Ko Qarar Do Novel By Maha Abid Second Last Episode New Urdu Novel   

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Meri Muhabbaton Ko Qarar Do By Maha Abid Second Last  Episode 

Novel Name: Meri Muhabbaton Ko Qarar Do

Writer Name: Maha Abid 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

اگلے دن ولیمے کی تقریب کے بعد شانزے اور غازی اسلام آباد والے گھر میں آگئے تھے, 

شانزے اسلام آباد آنا نہیں چاہتی تھی سب کے لاکھ سمجھانے پر وہ غازی کے ساتھ روتی دھوتی اسلام آباد آئی تھی-' 

غازی سے شانزے کا اداس چہرہ دیکھا نہ جا رہا تھا اس لیے وہ شانزے کے لیے کچھ سرپرائز سوچنے لگا-' 

شانزے لاؤنج میں بیٹھی تھی, جب غازی ایک ہاتھ میں شاپنگ بیگ لیے اس کے پاس آیا-" 

یہ لو-" غازی نے وہ شاپنگ بیگ شانزے کے آگے بڑھاتے کہا-' 

کیا ہے اس میں-'شانزے نے شاپنگ بیگ کو دیکھتے سوالیہ نظروں سے غازی کو دیکھا-' 

دیکھ لو تم خود اور اسے پہن کر جاؤ جلدی سے تیار ہو کر آؤ-'غازی نے اس کے ہاتھ میں شاپنگ بیگ پکڑاتے صوفے پر سے اٹھایا-" 

پر کیوں کہا جانا ہے-' شانزے کو کچھ سمجھ نہ آیا کہ غازی کیوں جلدی مچا رہا ہے-" 

یار جاؤ نہ پلیزتیار ہو کر آؤ باقی کا بعد میں پوچھ بلکے دیکھ لینا-" غازی نے اس کے سوال کے بدلے اسے اندر بھیجا تو شانزے بھی منہ بسورتے تیار ہونے چل دی-"

___________________________

شانزے نے روم میں آکر شاپنگ بیگ کھولا تو اس میں ایک خوبصورت سی کام والی ساڑھی دیکھ کر ستائیش بھری نظروں سے دیکھتے کہنے لگی-"

واہ....  چوائس تو بہت اچھی ہے کھڑوس کی-' شانزے ساڑھی کو خود پر لگاتے مرر میں خود کو دیکھنے لگی-" 

اور پھر چینج کرنے واش روم میں گھس گئی-' 

کوئی ایک گھنٹہ لگاتے وہ تیار ہوئی اور  اب ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی  ائیر رنگ پہن رہی تھی جب چپکے سے بنا کوئی آواز کیے غازی نے پیچھے سے اسے اپنے حصار میں قید کر لیا-' 

کیا کر رہے ہیں-'" شانزے غازی کی گرفت سے نکلنے کے لیے خود کو چھڑوانے لگی پر غازی کی فولادی مضبوط بازوؤں کے حصار سے نکلنے میں ناکام رہی-' 

اس نے بالوں کا جوڑا بنایا تھا وہ کسی ابشار کی طرح بکھرتا چلاگیا-" 

غازی نے ایک ہاتھ سے ڈائمنڈ کا نیکلس اس کی صراحی دار گردن میں سجایا اور اپنے لبوں سے ہک بند کرتے سرگوشی نما آواز میں کہا-' 

یہ تمہاری منہ دیکھائی کا تحفہ-' 

اور پھر غازی نے ایک ہاتھ اس کی آنکھوں پر رکھتے اسے لیے باہر کی جانب جانے لگا کہ شانزے بول پڑی-' 

کہا لے جارہے ہیں-' 

چپ"  ابھی پتا لگ جائے گا غازی اسے لیے دوسرے روم میں آگیا اور آنکھوں پر سے ہاتھ ہٹایا تو وہ حیران سی خوبصورت سے سجے کمرے کو دیکھ رہی تھی-' 

پورے کمرے کو غازی نے پھولوں سے مہکا دیا تھا, بیڈ پر خوبصورت سا گلاب کے پتوں سے دل بنا ہوا تھا-' 

شانزے حیران سی کمرے کو دیکھتے غازی کی طرف دیکھنے لگی-" 

یہ میری جان اس لیے کہ تمہارا جو کل سے کراچی سے آنے کے بعد  آنکھوں سے جھرنا بہنا بند نہیں ہو رہا تھا, تو اپنی پیاری سی وائف کے لیے یہ سب کرنا پڑا-'  غازی نے اسے کھنیچتے اپنے قریب کرتے کہا-" 

آئی لو یو-" مسرت جذبات کی رو میں بہہ کر شانزے غازی کے گلے لگ گئی..-"

غازی تو شانزے کی اس بےباک حرکت پر ششدر سا رہ گیا تو شانزے کو خود میں سمیٹ لیا-' 

چلو کیک کاٹتے ہیں-' غازی سنیٹرل ٹیبل پر پھولوں سے سجی ٹیبل پر آیا جہاں چاکلیٹ کیک رکھا ہوا تھا-' 

اور پھر دونوں نے مل کر کیک کاٹا اور ایک دوسرے کو کھلایا, تو غازی نے ہلکا ہلکا سا میوزک بھی لگا دیا اور شانزے کے کمر کے گرد ہاتھ ڈالے دونوں کپل ڈانس کرنے لگے-',

میں نے آپ کو برا سمجھا تھا, پر مجھے نہیں پتا تھا کہ مجھے اغواء کروانے والا میرا اپنا کزن شوہر  ہو گا جو مجھ سے اتنا پیار کرتا ہے-"   شانزے نے غازی سے کہا-" 

میری جان کسی کو تمہاری طرف دیکھنے بھی دینا چاہتا پھر یہ تو اغواء کروانا تھا, میں تمہارے لیے اپنی جان کی بازی بھی لگا سکتا ہوں-',  غازی نے بغور شانزے کے چہرے کو تکتے اس کے ماتھے پر اپنی محبت کی مہر ثبت کر دی-"

شانزے غازی کی مردانہ گرم دہکتی  قربت میں اپنے شنگرفی لبوں کو بھینچےاس کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا-" 

غازی ایک ہاتھ اس کی کمر میں ڈالے دوسرے ہاتھ کی انگلیوں سے شانزے کے چہرے کو چھو رہی تھی-" 

اور پھر غازی اسے اپنی بانہوں میں اٹھائے بیڈ پر لے گیا-"

غازی شانزے کو خود میں سموئے اس پر اپنا پیار نچھاور کرنے لگا ان کے ملن پر باہر آسمان پر چاند بھی شرما گیا-',

____________________________

صبح غازی کی آنکھ کھولی تو شانزے کا سر اس کے سینے پر تھا غازی نے احتیاط سے اس کا سر تکیے پر رکھتے, اس نے اپنے مضبوط ہاتھ کی مٹھی بنا کر گال پر رکھتے اس کا معصوم چہرے دیکھنے لگا جو سوئی ہوئی بلکل گڑیا لگ رہی تھی,

 بے ساختہ غازی کے لب شانزے کو دیکھتے رات کے خوبصورت لمحے یاد کرتے مسکرا اٹھے تھے اور پھر اٹھ کر فریش ہونے چل دیا-" 

___________________________

غازی اور شانزے ناشتہ کر چکے تھے کہ غازی کو کسی کام کے سلسلے میں باہر جانا تھا اس لیے وہ شانزے کو بھی اپنے ساتھ گاڑی میں بیٹھائے لے آیا تھا-" 

کام آپ کو تھا  تو آپ خود جاتے مجھے کیوں لے آئے ہیں-'  شانزے نے غصہ دیکھاتے غازی سے کہا تو غازی اس کی بات سن کر ہنس دیا-" 

اس لیے میری جان کہ میں تمہیں اکیلے میں چھوڑنا چاہتا تھا-"   غازی نے اپنی پیار بھری نظروں سے شانزے کے چہرے کی طرف دیکھتے گویا ہوا-"

شانزے کا پھولا پھولا سا منہ دیکھتے غازی نے گاڑی ایک سائیڈ پر روکتے اسے اپنے قریب کھینچا-" 

کیا کہہ رہی تھی-" غازی نے اس کے کان کے پاس سرگوشی کی-" 

تو شانزے غازی کے اس طرح راستے میں گاڑی روکتے دیکھ کر گھبرا گئی-"

یہ کیا کر رہے ہیں کوئی دیکھ لے گا-" شانزے نے گھبرائے ہوئے لہجے میں کہا-' 

کوئی نہیں ہے یہاں نہیں دیکھے گا تم صرف مجھے محسوس کرو میری ڈھڑکنوں کو سنو-"  غازی کے گھمیبر لہجے میں کہتے شانزے کے ماتھے پر بوسہ دیا.,

شانزے کو غازی کے چھونے پر کرنٹ لگا, سائیڈ پر ہونے کے لیے چھڑانے لگی کہ غازی پھر سے بول پڑا-' 

کبھی بھی میں تمہیں چھوڑ نہیں سکتا کہیں بھی ایک پل کے لیے اس لیے اب نہ کہنا کہ تمہیں اکیلے گھر چھوڑ آتا-"  غازی کے گھمبیر لہجے میں کہتے اس پیار سے ایک سائیڈ پر کرتے پھر سے گاڑی اسٹارٹ کر دی-' 

پر شانزے ابھی تک غازی کی محبت میں کھوئی ہوئی تھی, جب ہوش میں آئی تو غازی ایک جگہ پر گاڑی روک چکا تھا-' 

میں ابھی پانچ منٹ میں آتے ہوں گاڑی لاک کر لو, کھولنا نہیں-' غازی نے ایک ہاتھ سے اس کا گال تھپتھپاتے کہا اور گاڑی سے نکل گیا تو شانزے نے گاڑی کو لاک کر لیا-"

_____________________________

تھوڑی ہی دیر گزری ہو گی جب کار کے ایک شیشے پر زور دار دھماکے سے کسی نے بڑا سا پتھر اٹھا کر دے مارا, کہ شانزے کا ڈر کے مارے دل اچھل کر حلق میں آگیا رہے سہے اوسان بھی خطا ہو گئے, 

 غازی کو آواز لگانا چاہتی تھی پر اس کی آواز ہی گلے میں دب گئی تھی تبھی کسی نے گاڑی کا دروازہ کھول کر اس کی کلائی پکڑتے کھینچا تو وہ ہوش میں آئی-' 

کک......کون, کون ہو تم چھوڑو مجھے-" تھر تھر کانپتے اس کے چہرے کی رنگت بھی زرد ہو رہی تھی-' 

اس شخص نے اپنے چہرے پر ماسک پہن کے رکھاہوا تھا, اس لیے شانزے اسے پہچان نہ پائی-"

چلو.... اس شخص نے شانزے کو ایک جھٹکے سے پکڑ کر باہر کھینچا, کہ شانزے کو ایسا لگا جیسے اس کا بازو نکل گیا ہو-" 

نہیں مم...... مجھے نہیں جانا-" شانزے نے روتے ہوئے خود کو چھڑوانے کی ناکام کوشش کی, اس شخص کی ہاتھ گرفت بہت سخت تھی-" 

چلو.... اس نےشانزے کی چیخوں پر کوئی بھی دھیان نہ دیا اور اسے گھیسٹتا ہوا لے گیا-' 

وہاں کھڑا ہر شخص پاشا کے ہاتھ میں پستول دیکھ کر ڈر کے مارے کسی نے شانزے کی مدد نہ کی, 

ہر شخص دنگ سا کھڑا بس تماشا دیکھتا رہا,

__________________________

تھوڑی دیر بعد غازی گاڑی کے پاس آیا تو گاڑی کی حالت دیکھتے شانزے کو نہ پا کر زمین آسمان گھمومتے محسوس ہوئے-'

شانزے کہاں ہو-' غازی نے پاگلوں کی طرح چیختے ہوئے اسے ڈھونڈا, اسے لگا کہ وہ شانزے کو کھو چکا ہے,

ہر شخص سے پکڑ پکڑ کر پوچھا پر کوئی بھی بولنے کو تیار نہ ہوا-' 

غازی کے دل کی دنیا اجاڑ رہی تھی,شانزے کو نہ پا کر اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کیا کرے, 

پاگلوں کی طرح ڈھونڈتے دن سے رات ہو گئی کہ وہ تھکے ہوئے جواری کی طرح زمین پر گھٹنوں کے بل بیٹھا چیخ چیخ کر رو دیا-" 

شانزے کہاں ہو یار-" وہ چھ فٹ کا اونچا لمبا سا مرد آدھی رات کے پہر رو رہا تھا کہ کوئی اسے اس حالت میں دیکھ لے تو ترس کھائے بغیر نہ رہ سکے-" 

تبھی ایک خیال اس کے دماغ میں کندا, تو اس نے فٹا فٹ موبائل نکال کر کسی کا نمبر ڈائل کیا-" 

عمر میری بات سنو-" اور پھر غازی نے عمر سے ساری بات کی تو عمر نے بتایا کہ انہیں پہلے ہی اطلاع مل چکی ہے کہ پاشا شانزے کو لے کر رفو چکر ہو گیا ہے-" 

جلد بازی میں مجھے یاد نہیں رہا تمہیں بتانا اس وقت پوری پولیس فورس, آرمی پاشا کو ڈھونڈ رہی ہے-" عمر نے اسے بتایا تو غازی کے غصے کے باعث دماغ کی رگیں تن گئی کہ اسے پہلے یہ خیال کیوں نہ آیا کہ یہ حرکت پاشا کے علاوہ اور کون کر سکتا ہے-" 

غازی نے عمر کو چند ضروری ہدایت دی اور کال ڈراپ کرتے جیب میں رکھا اور کچھ سوچتے اٹھ کھڑا ہوا-" 

___________________________

پاشا نے شانزے کو گھیسٹے اسے لا کر ایک کمرے میں زور سے زمین پر پھنکا تو شانزے خود کو سنبھال نہ پائی اور لڑکھڑا کر دور جاگری-" 

کک..... کون ہیں آپ مجھے کیوں لائیں ہیں-"  شانزے خوف ڈر سے روتے ہوئے پاشا سے بولی-" 

تو پاشا نے اپنے چہرے سے ماسک ہٹا دیا شانزے پاشا کا چہرہ دیکھتے اس کی ریڑ کی ہڈی میں سننی ڈور گئی تھی, 

بے ساختہ اسے اپنی جان کی نہیں عزت کی پرواہ تھی ڈر سے کاپنتے اس نے اپنے بڑے سے ڈوپٹے کو خود کانپتے ہاتھوں سے پھیلایا-" 

پاشا شانزے کو دیکھتے زور سے ہنس دیا اور اس کے پاس آتے ایک جھٹکے سے اس کے بال اپنی مٹھی میں جکڑتے غصے سے غرایا-" 

تمہیں کیا لگا تھا کہ بچ جاؤ گی مجھ سے ہاں,تمہارا وہ شوہر غازی اب دیکھنا کیسے تڑپتا ہے-' 

پل پل نہ تڑپا اسے تو کہنا اب جو حشر میں تمہارا کروں گا نہ غازی دیکھ دیکھ کر تمہیں اپنی موت کی بھیک مانگے گا-"  پاشا نے اس کے بال اتنی زور سے جکڑ رکھے تھے کہ شانزے کے بے اختیار آنسو گالوں پر بہہ نکلے, 

نہ نہ میری جان روتے نہیں ہے, ابھی تو بہت کچھ ہونا باقی ہے-"  پاشا نے ایک ہاتھ سے شانزے کے چہرے سے آنسو صاف کرتے کہا, 

اپنے چہرے پر پاشا کے ہاتھ کو دیکھتے شانزے اپنا سر جھٹکنے لگی,

 اسے اس وقت اپنی موت پاشا کی صورت میں دیکھائی دے رہی تھی-"

 تبھی شاید قسمت کو اس پر ترس آگیا تھا کہ باہر سے کسی نے اسے آواز دے ڈالی تو وہ شانزے کو زمین پہ پٹیختے باہر کی طرف چل دیا-' 

شانزے زمین پر اوندھے منہ پھوٹ پھوٹ کر رو دی-' 

غازی کہاں ہیں آپ آجائیں پلیز-" شانزے روتے ہوئے غازی کو بلا رہی تھی, 

جسے گھر میں کسی نے پھولوں کی چھڑی سے بھی نہ چھویا تھا  پاشا جیسے درندے کے ہاتھ لگ گئی تھی-'

__________________________

زمین نگل گئی ہے یا آسمان کھا گیا اس کو اسلام آباد میں ہی ہے تو کیوں نہیں ملا پھر وہ-' غازی غصے سے ڈھارتے ہوئے اتنی زور سے چینخ تھا کہ وہاں میٹنگ روم میں بیٹھے سب لوگ دم بخود رہ گئے-" 

کول ڈاؤن غازی-' سینئر آفیسر فاروق ملک نے غازی کے کندھے پر ہاتھ رکھتے اسے ریلکس کرنا چاہا-' 

یہ آپ کہہ رہے ہیں کہ میں ریلکس کروں, وہ کمنیہ میری بیوی کو اٹھا کر لے گیا ہے اور میں ریلکس کروں واہ کیا کہنے ہیں انکل آپ کے-' غصے سے آؤٹ آف کنڑول ہوتے وہ اب کی بار بھی چیخ کر بولا-" 

غازی ہم مانتے ہیں کہ وہ شانزے بچے کو لے گیا ہے پر اس وقت تمہیں اپنے غصے پر کنڑول رکھنا ہو گا بچے-" فاروق ملک اسے  سمجھاتے ہوئے بولے تو وہ بھی سر ہلاتے کرسی پر گرنے کے انداز سے بیٹھ گیا-" 

اس کی جان سولی پر لٹکی ہوئی تھی کہ شانزے کس حال میں ہو گی, غازی کا بس نہیں چل رہا تھا کہ کیا کر گزرے پاشا کو زندہ زمین میں گاڑھ دے,  

اور شانزے کو اپنے پاس اپنے سامنے لے آئے-' 

 اور پھر فاروق ملک نے انہیں آگے کے بارے میں سمجھایا,

___________________________

وہ پیچھلے تین گھنٹوں سے ایسے ہی اپنے گھٹنوں میں منہ چھپائے بیٹھی ہچکیوں سے رو رہی تھی آنسو قطا در قطا اس کے گالوں پر بہہ رہے تھے, 

روتے روتے اس نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے وہ دعا مانگنے لگی-"

یا اللہ میری عزت کی حفاظت عطا فرما دے مولا,  میں تیری بہت گنہگار بندی ہوں بے شک تو اپنے بندوں کی سنتا ہے میری بھی مدد فرما دے مولا-' 

روتے ہوئے اسے سب یاد آنے لگا کہ کیسے عائشہ بیگم اسے نماز میں ڈنڈی مارنے پر ڈانٹتی تھی, 

دن میں کوئی کوئی نماز پڑھ لیتی تھی اور اب اسے وہ سب بھی یاد کرتے اور شدت سے رونا آرہا تھا,

غازی نے کتنا سمجھایا تھا کہ شانزے باہر جاتی ہو تو چادر اوڑھ لیا کرو پر وہ تو بس کبھی کبھار ڈوپٹے کا حجاب کر لیتی تھی یا کبھی قسمت سے چادر لے لیتی تھی-" 

آج اسے اپنی بے بسی پر رونا آرہا تھا کہ غازی کے ساتھ نکلتے وقت چادر ہی لے لیتی پھر بھی غازی نے اسے ڈانٹا تک نہیں تھا-'

___________________________جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

 Meri Muhabbaton ko Qarar Do Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Meri Muhabbaton Ko Qarar Do written by Maha Abid . Meri Muhabbaton Ko Qarar Do  by Maha Abid is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages