Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 11 to 12 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Tuesday 21 February 2023

Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 11 to 12

Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 11 to 12

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 11'12

Novel Name: Jo Tu Mera Hamdard Hai 

Writer Name: Miral Shah

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


شجیہ کی صبح کسی احساس کے تحت آنکھ کھلی تو وہ راہب کو اپنے اتنے قریب دیکھ کر وہ حواس باختہ ہوگئی۔۔ 

پھر رات کا واقعہ یاد آنے لگا۔۔ اسے اپنی بے ساختگی پر غصّہ آیا۔۔"کیا ضرورت تھی اتنا ڈرنے کی پتا نہیں یہ خواب پیچھا کب چھوڑیں گے۔۔"

اس کا سر راہب کے کاندھے پر تھا اور راہب کے بازو اس کے گرد تھے۔۔

شجیہ نے آرام سے راہب کا بازو ہٹانے کی کوشش کی۔۔"افف اتنا بھاری کیا لوہا چباتے ہیں۔۔" وہ نازک سی لڑکی اس کا فولادی ہاتھ ہٹانے میں ناکام رہی۔۔

اچانک ہی راہب نے اس طرف کروٹ لی وہ مکمل اس کے حصار میں آگئی۔۔

شجیہ کی سانسیں رک گئی۔۔ افف اتنی قربت۔۔

شجیہ نے آنکھیں بند کرلی۔۔ افف اٹھ کیوں نہیں رہے یہ۔۔" وہ بڑبڑا رہی تھی۔۔۔

"کیسے اٹھوں اتنا حسین خواب جو دیکھ رہا ہوں دل ہی نہیں۔چاہ رہا کہ یہ پل کبھی ختم ہو۔۔۔"

کہنی کے بل چہرہ اوپر اٹھائے اس کے چہرے پر جھکے ہوئے اس نے کہا تو شجیہ  اس کی بات کی گہرائی تک پہنچ تو نہیں سکی مگر اس کو خود کے اتنے قریب دیکھ کر اس کی سانسیں۔اتھل پتھل ہونے لگی۔۔ دھڑکنوں کا۔شور بڑھنے لگا۔۔۔

راہب کے بازو ہٹاتے ہی فوراً اس کے حصار سے نکلی۔۔ وہ درندوں کے خوف کی ماری لڑکی تھی کوئی عام لڑکی نہیں تھی جو محبت کے مفہوم کو آسانی سے پہچان لے اور اس راہ پر چل پڑے وہ دنیا سے دور ایک کونے میں رہنے والی لڑکی تھی ابھی راہب کی آنکھوں۔سے اس نے دنیا دیکھنا شروع کیا تھا کیسے بھروسہ کر کے اپنی تمام ڈور اس کو دےدیتی۔۔۔

اس کو وقت چاہئیے تھا اسے ابھی صرف اعتماد بھروسہ اور محبت چاہئیے جو دنیا کا مقابلہ کرسکے راہب کا ہاتھ پکڑے تو اسے کوئی خوف محسوس نہ ہو۔۔

راہب سمجھتا تھا وہ کوئی جزبات میں بہکنے والا لڑکا نہیں تھا۔۔۔ اس نے اپنی زندگی بہت صاف ستھری گزاری تھی آج کل کے دور میں بھی خود کا دامن ہر گندگی سے بچا کر رکھا تھا۔۔ 

وہ بہت مضبوط اعصاب کا مالک تھا اس کی تربیت ہی اس انداز میں کی گئی تھی وہ عورت کا۔احترام کرنا جانتا تھا۔۔

شجیہ اس کی بیوی تھی وہ چاہتا اس ڈری۔سہمی لڑکی سے اپنا حق آرام سے وصول کرسکتا تھا مگر نہیں وہ راہب تھا۔۔

شجیہ اس کی بیوی تھی لیکن اس نے شادی اس لئیے نہیں کی کہ اپنی مردانگی دکھا سکے اس کا مقصد شجیہ کو معاشرے میں مقام دلانا تھا وہ اسے بے خوف معاشرے میں رہنا سکھانا چاہتا تھا اسکی زندگی کو خوشیوں سے بھر دینا چاہتا تھا۔۔۔

ہاں وہ اس سے شاید محبت بھی کرنے لگا تھا مگر پہلے وہ اسے اپنی محبت کا یقین دلانا چاہتا تھا اپنے ہونے کا احساس دلانا چاہتا تھا۔۔

شجیہ کے پاس اب راہب کے علاوہ کوئی نہیں تھا شجیہ کی امیدیں بھی اب راہب سے وابستہ تھیں۔۔۔ راہب کی ہی ذمّہ داری تھی کس طرح وہ شجیہ کے امیدوں پر پورا اترتا ہے اور اسے مایوس نہیں کرنا ہے۔۔۔

راہب ان ہی سوچوں میں تھا جب شجیہ واش روم۔سے فریش ہو کر باہر آئی۔۔

راہب نے اپنی تمام سوچوں کو جھٹکا اسے دیکھ کر یاد آیا۔۔۔ شجیہ کے امتحان ختم ہوچکے تھے۔۔۔

"شجی امتحان ختم ہوگئے اب آگے کیا پلان ہے؟؟۔۔" اسے ڈریسینگ کی طرف مڑتا دیکھ کر راہب نے دوستانہ لہجے میں کہا۔۔۔

شجیہ نے حیرت سے اسے دیکھا۔۔ کیسا پلان۔۔۔ اس نے کبھی اپنی زندگی میں کچھ پلان ہی نہیں کیا جیسی گزر رہی تھی وہ گزار رہی تھی۔۔ اس کی۔زندگی تو خود ہی اچانک اتنی بدل گئی کہ۔وہ تقدیر کا منہ دیکھتے رہ گئی۔۔

اس کی مرضی سے کب کچھ ہورہا ہے جو وہ آگے کچھ پلان کرتی۔۔۔

اسے اس طرح خاموش اور افسردہ دیکھ کر راہب نے شجیہ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے سامنے بیڈ پر جگہ دی۔۔۔

"جو وقت گزر گیا ہے وہ برا خواب تھا کیا ہم ماضی کے گرد کو جھاڑ کر مستقبل کو فرنشڈ کرنے کا نہیں سوچ سکتے۔۔۔" 

وہ آرام سے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لئیے محبت سے نرم لہجے میں سمجھارہا تھا۔۔۔

"ٹھیک ہے ماضی بہت خوف ناک تھا مگر مستقبل اچھا ہوسکتا ہے کیونکہ وہ تمہارے ہاتھ میں ہے اور میں ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں اور رہونگا۔۔۔

اب تم بتاؤ یونی میں ایڈمیشن لینا ہے؟  یا پڑھائی سٹاپ کرنی ہے؟" 

راہب نے آخر میں فیصلہ اس پر چھوڑا تو وہ نفی میں گردن ہلاگئی۔۔۔

"پڑھنا ہے بہت سارا دادو چاہتی تھی میں پڑھوں اور رباب آپی کی طرح ان کے لہجے میں ان سے اعتماد سے بات کرسکوں۔۔۔"

شجیہ نے اپنی معصومیت سے کہا تو راہب کا قہقہ فضا میں گونجا۔۔۔۔

"ہاہا تم رباب سے ایمپریس ہو اسی لئیے پڑھنا چاہتی ہو۔۔۔"

وہ تو۔چڑیل ہے ویسا کیوں بننا ہے بھئی مجھے تو معصوم سی شجیہ ہی پسند۔۔"

راہب نے اس کی ناک دباتے ہوئے شرارت سے کہا۔۔۔

"سنو جتنا بھی آگے بڑھ جاؤ مگر کبھی اپنی معصومیت مت کھونا۔۔ سمجھی۔۔۔" 

وہ بت بنی شجیہ کو سنجیدہ لہجے میں سمجھاتا ہوا بولنے لگا اور آخر میں اپنے مخصوص سٹائل میں۔ اسکے سر پر بجا کر کہا۔۔۔

"فلحال۔ تو رزلٹ کا انتظار کرو اور آج چلو ٹینشن فری ہونے پر جشن مناتے ہیں تیار ہو آج ہر جگہ سے چھٹی۔۔

آج کا دن تمہارے نام۔۔۔"

وہ شجیہ کو بولتا ہوا بیڈ سے اتر گیا اور واش روم کی جانب بڑھ گیا۔۔

شجیہ بچوں کی طرح خوش ہوگئی اور تیار ہونے چل دی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

آج وہ اسے سی سائیڈ لے کر آیا۔۔

پانیوں کا شور دل کو پر سکون کر رہا تھا۔۔۔

ٹھنڈی ریت پر پاؤں پڑتے ہی دل گداز سا ہورہا تھا۔۔

راہب شجیہ کا ہاتھ پکڑے یوں ہی سمندر کنارے چلتا رہا کافی دیر دونوں میں خاموشی حائل رہی۔۔ جسے شجیہ نے توڑی۔۔

"میں بہت چھوٹے میں ماما بابا کے ساتھ آتی تھی۔۔ بابا اکثر سنڈے ہمارے ساتھ اینجوائے کرتے تھے۔۔ وہ ایک محنتی انسان کے ساتھ فیملی سے محبت کرنے والے تھے۔۔"

وہ اپنے اڑتے ہوئے بالوں کو کان کے پیچھے کرتے ہوئے بہت پیچھے گئی ہوئی تھی۔۔ اسکا چہرہ باپ کی محبت میں چمک رہا تھا اور یادوں کے جگنوں اس کی آنکھوں میں ٹمٹمارہے تھے۔۔۔۔

راہب خاموشی سے اسے سن رہا تھا پہلی بار وہ اپنے دل کی  باتیں کہہ رہی تھی۔۔۔

"میں کبھی کبھی آپ کو دیکھتی ہوں تو مجھے ۔اپنے بابا یاد آتے ہیں۔۔۔۔"

"ارے لڑکی تم نے تو رشتہ ہی بدل ڈالا۔۔"

راہب نے اس کی بات سے مصنوعی ڈانٹتے ہوئے کہا۔۔

شجیہ نے اپنے لبوں سے دانتوں کو دبائے۔۔۔

"نہیں میرا مطلب وہ نہیں تھا مطلب آپ بلکل میرے بابا کی طرح خیال رکھتے ہیں سب کی خوشی کا بابا بھی اپنی فیملی کو ساتھ لے کر چلتے تھے۔۔

دادو سے بھی وہ بہت پیار کرتے تھے مگر کبھی ماما سے بھی لاپروائی نہیں برتی۔۔ جب بھی میرے لئیے کچھ لاتے تو رباب آپی کے لئیے بھی ضرور کچھ لاتے۔۔۔

آپ بھی تو میرا اتنا خیال رکھتے ہیں مگر مریم کے لئیے بھی آپ کے پیار میں کمی نہیں آئی اور ڈیڈ ناراض ہیں آپ سے پھر بھی آپ ریگیولر آفس جاتے اور ان کی ہر بات مانتے ہیں۔۔ مام سے تو آپ۔ویسے ہی بہت محبت کرتے ہیں۔۔۔"

شجیہ نے پہلی بار اتنی تفصیلاً بات کی اور اس کے لہجے میں راہب کے لئیے احترام تھا عقیدت تھی۔۔۔

"ہائے آج میری تعریف خیریت تو ہے؟ آئس کریم کھانی ہے؟" 

وہ جھک کر اس سے اس طرح مسکرا کر سوال کر رہا تھا جیسے کوئی بچے کو بہلانے کے لئیے کرتا ہے۔۔۔

"آپ کو میں آئس کریم کے لئیے تعریف کرنے والی لگتی ہوں؟" منہ پھلا کر پوچھا گیا۔۔۔

راہب نے شرارت سے اپنے گال یوں چڑانے کی صورت میں گول کئیے اور آنکھوں کو میچ  کیا اور جھک کر اس کی طرف دیکھ کر اثبات میں گردن ہلایا۔۔۔

"کہ ہاں لگتی ہو۔۔"

"راہب۔۔" غصّے سے سرخ ہوتی شجیہ اپنے اڑتے ہوئے بالوں کے ساتھ اس کے پیچھے پیچھے اور وہ آگے آگے اپنے قدموں کے نشان چھوڑتا ہوا جارہا تھا۔۔۔

لوگوں نے مڑ کر ان کو دیکھا۔۔ 

"اچھا۔۔اچھا۔۔ یہ لو کان پکڑ کر سوری۔۔۔"

وہ آگے جا کر اس کے قدموں میں گھٹنے ٹکا کر بیٹھا حد سے زیادہ معصومیت شکل بنائے وہ شجیہ کو دل کے بہت قریب لگا۔۔۔ اس کے ہرٹ نے ایک بیٹ مس کی۔۔

بہت سی گزرنے والی لڑکیوں نے رشک سے اتنے ہینڈ سم لڑکے کو ایک چھوٹی سی لڑکی کے قدموں میں دیکھا۔۔۔

"بس کریں اٹھیں اب سب یہیں دیکھ رہے ہیں۔۔۔" شجیہ نے لوگوں کو اس طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔

"ہاتھ دو تو اٹھونگا۔۔" راہب نے ہاتھ آگے کیا جسے شجیہ نے جھجک کر تھام لیا۔۔۔

وہ دونوں اسی طرح باتیں کرتے ہوئے چل رہے تھے کہ شام ڈھلنے لگی۔۔۔

اچانک ہی شجیہ کے پیر سے ایک بچی ٹکرا کر گر گئی۔۔

"اوہ۔۔ کیا ہوا۔۔" شجیہ اسے اٹھانے ہی لگی تھی کہ کسی میلے کچیلے آدمی نے اپنے ہاتھوں سے اس بچی کو پکڑا۔۔

"بچی ہے معافی۔۔  وہ آدمی آگے بڑھا۔۔

کہاں بھاگ رہی ہے کمبخت۔۔"

راہب شجیہ کا ہاتھ پکڑ کر گزرنے لگا جب شجیہ نے اس آدمی کی یہ آواز سنی تو وہ چونک کر مڑی۔۔

راہب حیران ہوا۔۔ وہ راہب کا ہاتھ چھڑا کر اس آدمی کی جانب بھاگنے لگی۔۔۔

"کیا ہوا ہے شجی۔۔۔" راہب پریشان ہوا۔۔

وہ وہ اس آدمی کی بچی نہیں ہے اسے پکڑیں راہب۔۔" شجیہ کی آواز کانپ رہی تھی۔۔۔

"ریلیکس شجی۔۔" وہ دونوں تقریباً دوڑتے ہوئے اس آدمی کے سر پر پہنچ چکے تھے۔۔۔

آدمی اپنی گندی نظریں بچی کے سلیو لیس ہاتھوں پر ڈالے اس پر ہاتھ پھیرتا اپنی حوس مٹارہا تھا۔۔۔

"دو اسے شرم نہیں آتی تمہیں۔۔۔" یہ صرف شجیہ محسوس کرسکتی تھی یہ نظریں اور اس طرح لمس ایک وہی جان سکتی تھی۔۔

اس نے بچی کو گود میں لیا اور اس کی نظروں سے اس کو چھپانے کی سعی کی۔۔۔

"بیبی کون ہوتم لوگ یہ بچی میری ہے۔۔۔" 

وہ آدمی اپنی شکاری کو اس طرح ہاتھ سے نکلتا دیکھ کر بھپر گیا۔۔۔

"اپنی بچی سے ہی اپنی حوس کی پیاس بجھارہے تھے۔۔" راہب نے ایک طمانچہ اس کے گال پر۔دیا۔۔۔"

پولیس۔۔" وہیں کھڑی پولیس کو راہب نے آواز لگائی اور اس آدمی کو اس کے حوالے کیا۔۔

اس پولیس کے پاس ایک عورت اور ایک مرد پریشان کھڑے تھے ان کو دیکھا تو دوڑتے ہوئے آئے اور بچی کو شجیہ کے گود سے لیا۔ 

وہ عورت۔اسے دیوانہ وار چوم رہی تھی۔۔ممتا کا یہ منظر دیکھ کر شجیہ اور راہب کی آنکھیں بھر گئی۔۔" ماں تو دونوں کی نہیں تھی۔۔

"سنیں۔۔ پلیز ہوسکے تو بچی کو لباس مکمل پہنایا کریں۔۔" 

شجیہ نے عورت سے جاتے ہوئے کہا تو وہ شرمندہ ہوگئی۔۔ ہم ہی سبب ہوتے ہیں اپنی بچیوں کی بربادی کے۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"تم کیسے سمجھی شجی کہ وہ اس کا باپ نہیں۔۔" 

وہ دونوں کھانے سے لطف اندوز ہورہے تھے۔۔

"ایک تو اس بچی اور اس آدمی کا حلیہ میچ نہیں کر رہا تھا اور دوسرا اس کی نظریں۔۔" شجیہ اپنے ماضی میں پہنچ چکی تھی۔۔

"ویسے بچی تھی بہت پیاری تم۔نے ایک کلی کو مسخ ہونے سے بچایا شجی۔۔۔"

راہب نے بات پلٹنے کی۔غرض سے کہا۔۔

"ہاں ویسے کیوٹ بہت تھی مجھے بچے ویسے بھی بہت اچھے لگتے ہیں۔۔۔"

آنکھیں میچ کر اپنی خواہش بیان کی۔۔۔

"اوہ تو بچے پسند ہیں پھر کچھ سوچیں۔۔" 

اپنے ہاتھ نیپکن سے صاف کرتے ہوئے راہب نے شرارت سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔

"کیا سوچنا ہے۔۔؟" وہ حیران سے گلاس ہاتھوں میں لئیے اسے دیکھ رہی تھی۔۔

"بچوں کے بارے میں۔۔ اپنے۔۔" 

راہب نے لب دبا کر ایک آنکھ مار کر شجیہ سے کہا تو پہلے وہ سمجھ نہیں سکی پھر سمجھ آنے پر اس کا چہرہ گلنار ہوا۔۔

شرم اس کی ایک ایک ادا میں جھلکل رہی تھی وہ خفت کا شکار ہوتی گلاس لبوں سے لگاگئی۔۔

راہب کا قہقہ فضا میں گونجا۔۔

"مذاق تھا۔۔" وہ مسلسل ہنس رہا تھا۔۔

اب دونوں ایک بہترین دن گزار کر واپسی کی جانب گامزن تھے۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

ہل کی ٹک ٹک کے ساتھ پر اعتماد سی ماربل کے فرش پر چلتی وائٹ شرٹ کے ساتھ جینز پہنے بالوں کو کرل کر کے آگے کیا ہوا تھا۔۔

آنکھوں کو آئی لائنر کی مدد سے اور سجایا گیا تھا۔۔ 

ہونٹوں پر خوبصورت شیڈ لگائے اپنی مخروطی انگلی سے گلاس وال کا دروازہ اوپن کرتی اس نے اندر جھانکا۔۔

"مے آئی کم ان۔۔؟" 

بلو لائیننگ کی شرٹ پہنے ہلکی ہلکی براؤن مونچھوں کے نیچے لب گولائی۔ میں سکڑے براؤن بال جیل سے سیٹ تھا۔۔

اس کو دیکھتے ہی لیپ ٹاپ بند کیا اور سر کو خم کیا۔۔۔

"یس۔۔"

"اوہ تھینکس کہ آپ نے مجھے اندر آنے کی اجازت۔ دی مجھے لگا۔۔ تم  کہوگے کون اور کہاں چلی آرہی ہو بھئی نکلو یہاں سے۔ ۔۔"

رباب بے تکلفی سے کہتی تھکے ہوئے انداز میں سامنے صوفے پر بیٹھ گئی۔۔ 

ہینڈ بیگ بھی برابر میں رکھا۔۔۔۔

"نہیں میری کیا مجال کہ میں احمد لاشاری کی چہہتی رباب کو اس طرح کہوں۔۔۔" 

وہ ابھی بھی سنجیدہ سا ہی کہہ رہا تھا۔۔۔

"رباب ایک ادا سے کھلکھلاتی ہوئی ہنسی۔۔۔"

"نہیں آج میں احمد انکل سے ملنے نہیں ان کے بیٹے کو پرانی دوستی یاد دلانے آئی ہوں۔۔"

وہ اپنے مخصوص انداز میں ایک لاڈ سے کہتی اس کے ٹیبیل پر اس کی آنکھوں میں جھانکی۔۔۔

"اچھا تو کیسے یاد کروائیں گی۔۔"

راہب نے لطف لیا اس کی بات کا۔۔۔

"منتیں کرونگی واسطے دونگی۔۔" 

رباب نے بھی ایک ادا سے جھکتے ہوئے کہا تو راہب کو ہنسی آگئی۔۔۔

"یار رئیلی ساری فار ایوری تھینگ۔۔"

 ٹھیک ہے ہمارا وہ رشتہ نہیں ہوسکا لیکن ہم بچپن سے اچھے دوست ہیں۔۔۔

ہم نے ساتھ بچپن گزارا ہے۔۔ ہم اچھے دوست بن کر تو رہ سکتے ہیں نہ۔۔۔"

لجاحت سے کہتی وہ رباب نہیں لگ رہی تھی یہ تو کوئی بدلی ہوئی رباب تھی۔۔۔

عاجزی میں ڈوبی ہوئی۔۔۔۔

راہب کو اچھا لگا کہ چلو رباب میں تبدیلی تو آئی شکر ہے اس کا شیطانی دماغ ٹھیک ہوا۔۔

"کوئی بات نہیں تمہیں احساس ہوا کافی ہے۔۔۔" 

راہب نے سچے دل سے کہا۔۔

وہ بلاوجہ کسی کو دکھی نہیں کرنا چاہتا تھا اگر رباب واقعی سدھر گئی ہے تو معاف کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔۔۔

"اسی بات پر ایک کپ کافی ہوجائے۔۔۔" 

اس کی طرف ہاتھ بڑھاتی وہ کافی کی آفر کر رہی تھی۔۔۔"

"ابھی؟ "  راہب نے وقت دیکھا۔۔۔

"جی۔۔۔ کوئی بہانہ نہیں اٹھو۔۔" 

وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر کھڑا کر چکی تھی۔۔۔۔

چار و نا چار راہب کو ہامی بھرنی پڑی اور وہ بھی کھڑا ہوگیا۔۔۔

ایک شاطر سی مسکراہٹ رباب کے لبوں پر زہر کی طرح پھیل گئی۔۔

جو راہب نہ دیکھ سکا۔۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"اگر بیوی کے لاڈ اٹھانے سے فرصت مل گئی ہے تو آفس پر بھی دھیان دو۔۔۔" 

رات سب کھانے کی ٹیبیل پر موجود تھے جب احمد صاحب نے راہب پر طنز کے نشتر چلائے۔۔۔

شجیہ جو  بیٹھی تھی اس سے اب ایک لقمہ بھی لینا محال تھا۔۔۔

راہب کو اس طرح شجیہ کے سامنے احمد صاحب کا کہنا بہت برا لگا مگر وہ ضبط کر گیا۔۔۔

 لائبہ اور مریم بھی پریشان ہوگئیں کہ اتنے دن سے احمد صاحب خاموش تھے مگر پھر آج اس ٹاپک کے مقصد سے دونوں ناواقف تھی۔۔۔

"کیا کر دیا اب میں نے؟" 

ہاتھ نیپکین سے پوچھتا وہ احمد صاحب کی طرف سوالیہ نظریں ٹکائے ہوئے تھا۔۔۔

"اب تم باپ کے آگے سوال کروگے وہ بھی اس دو چھٹانک کی لڑکی کے لئیے۔۔۔" 

احمد صاحب نے ایک بار پھر شجیہ کو نشانہ بنایا۔۔۔

"ڈیڈ شجیہ کو بیچ میں لا کر آپ زیادتی کر رہے ہیں۔۔۔" 

راہب کو سمجھ نہیں آرہا تھا اتنی میچیور سوچ رکھنے والے احمد صاحب نے اچانک شجیہ کو انا کا مسلئہ کیوں بنالیا تھا۔۔۔

"میں اسے نہیں لارہا یہ لڑکی خود آئی ہے ہم سب کے بیچ میں۔۔۔" 

آج پھر رباب ان کے سامنے روئی تھی اور ان سے برداشت نہیں ہوا اسی لئیے وہ راہب پر غصّہ نکال رہے تھے۔۔۔

راہب اس بات سے انجان تھا کیونکہ رباب نے اس کے سامنے شجیہ کو قبول کر لیا تھا۔۔۔

شجیہ کی آنکھوں میں پانی بھر چکا تھا وہ جو سمجھ رہی تھی اس کی زندگی آسان ہوگئی ہے۔۔ وہ غلط تھی۔۔

زندگی نئے آزمائش کے لئیے تیار تھی۔۔۔

"مریم شجیہ کو لے کر اوپر جاؤ۔۔۔"

لائبہ بیگم نے شجیہ کو منظر سے غائب کیا۔۔۔

"ڈیڈ آپ چاہتے ہیں کہ ایک بہن سے اس کا بھائی اور ایک ماں سے اس کا بیٹا دور ہوجائے تو میں یہ گھر چھوڑ کر چلا جاتا ہوں۔۔۔

لیکن شجیہ کی جو ذمّہ داری میں نے لی ہے اب میں اس ذمّہ داری کو بھر پور نبھانا چاہتا ہوں۔۔۔ 

خدا کے لئیے مجھے مجبور نہ کریں کہ مجھ سے کوئی گستاخی ہوجائے۔۔۔"

راہب سنجیدہ سا کہہ کر کھڑا ہو چکا تھا۔۔

عجیب ماحول ہو چکا تھا گھر کا۔۔ احمد 

صاحب نے کبھی راہب کے کسی فیصلے پر اعتراض نہیں کیا تھا لیکن پہلی بار وہ راہب کے اس فیصلے سے نا خوش تھے۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"احمد آپ کو اس لڑکی سے مسلئہ کیا ہے؟  اب وہ ہماری بہو ہے لیکن روز اس طرح ایک ہی بات کرنے کا کیا مقصد ہے؟ "

لائبہ بیگم نے آج جھنجلا کر پوچھ ہی لیا۔۔۔

احمد جو کوئی کتاب پڑھنے میں مصروف تھے لائبہ کے پوچھنے پر ان کی طرف مڑے۔۔۔

"مجھے رباب کی حالت نہیں دیکھی جاتی وہ بچی بھی کیا سوچتی ہوگی ہم نے منگنی کی تھی اس کے ساتھ اور ہمارے صاحب زادے نے ہمیں منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا۔۔۔

رباب کے والد صاحب نے خود کروایا ہے یہ نکاح ایک باپ کو تو زیادہ فکر ہوتی ہے اپنی بیٹی کی وہ اپنی بیٹی کے لئیے اس سے اچھا سوچ سکتے ہیں۔۔۔

راہب نے نیکی کا کام کیا ہے ہمیں اس کو سراہنا چاہئیے سجیہ کے سر پر ہاتھ رکھنا چاہئیے آپ الٹا اس کو بتارہے ہیں کہ ابھی بھی۔ اس کا کوئی نہیں ہے۔۔۔"

لائبہ بیگم آج احمد صاحب کو سمجھانے کا سوچ چکی تھیں۔۔

 وہ اپنے ہاتھوں سے کریم کا مساج کرتی احمد صاحب کو نئی راہ دکھا رہی تھیں۔۔۔

احمد صاحب نے ان کے جواب میں کچھ نہیں کہا اور خاموشی سے لیٹ گئے۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

راہب جب سے کمرے میں آیا تھا اندر سٹڈی روم میں بند تھا۔۔۔

شجیہ بھی پریشان تھی اس کی وجہ سے گھر کا ماحول خراب تھا یہ سوچ کر ہی اس کا دل برا ہورہا تھا۔۔۔

"پتا نہیں شجی کیا سوچ رہی ہوگی۔۔" 

وہ لیپ ٹاپ آن کئیے شجیہ کو سوچ رہا تھا۔۔۔

اچانک اس کا موبائل بجنے لگا۔۔ نام دیکھا تو رباب بلنک کر رہا تھا۔۔

ابھی راہب کا موڈ نہیں تھا کہ۔وہ اس کی کال اٹینڈ کرتا۔۔۔ 

وہ کال کٹ کرچکا تھا۔۔۔

ایک بار دو بار اس کی مسلسل لیپ ٹاپ پر چلتی۔انگلیاں رکی اس کے چہرے پر روشنی کا عکس تھا۔۔۔

وہ مسلسل کال کٹ کر رہا تھا۔۔

مگر رباب بھی مستقل مزاجی کے ساتھ لگی تھی۔۔۔

"کیا ہوا ہے یار؟؟" وہ جھنجلا گیا۔۔

"مجھے لگا تم ڈسٹرب ہو تمہیں میری ضرورت ہے۔۔" 

رباب کے جھٹ کہتے ہی وہ اتنے صحیح اندازے پر بھونچا کر رہ گیا۔۔۔

"تمہیں غلط لگس اور ڈسٹرب تم کر رہی ہو میں بزی ہوں۔۔۔" 

کہتے ہی اس نے سیل آف کردیا اور تھک کر کرسی سے ٹیک لگالی۔۔۔

یہ فیصلہ سیکینڈ میں ہوا اسے کرنا کیا ہے۔۔ 

ہاں وہ ڈسٹرب تھا اور اسے کسی کی واقعی ضرورت تھی اگر وہ ان لمحوں کی قید میں آجاتا رباب سے بات کرلیتا تو وہ ایک غیر محرم کی باتوں میں جکڑ جاتا اور اپنی محرم کو بھول جاتا۔۔۔

وہ تیزی سے اٹھا زیادہ ڈسٹرب تو وہ ہوگی زیادہ ضرورت تو اسے ہوگی کیوں نہ دونوں ہی اپنی ڈسٹربنس ایک دوسرے سے بانٹ لیں۔۔

بجائے اس کے کوئی تیسرا ان کے درمیان آئے اور ان کی لائف ڈسٹرب کرے وہ کمرے میں چلا گیا۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

کمرے میں داخل ہوا تو وہ بیڈ پر بیٹھی سسک رہی تھی۔۔

راہب کو۔خود پر غصّہ آیا کیوں وہ اسے چھوڑ کر بیٹھا تھا یہ سوچے بغیر کہ شجیہ کو اسوقت سب سے زیادہ  اس کی ضرورت ہوگی۔۔۔

"یہ لو۔۔" 

شجیہ نے نظریں اٹھائی تو وہ ٹشو لئیے سامنے کھڑا تھا۔۔۔

"میری وجہ سے آپ کو ساری باتیں سننا پڑتی ہیں۔۔"

شجیہ نے سوسو کرتے ہوئے کہا۔۔

اس کے معصومیت سے کہنے پر وہ مسکراتا ہوا بیٹھ گیا۔۔ 

"نہ۔۔ بلکل نہیں میری جان کی وجہ سے تو کچھ بھی نہیں ہوا وہ تو آپ کے ہزبینڈ کی غلطی ہے جو کچھ نہ کچھ گڑبڑ کردیتے ہیں۔۔"

وہ پیار سے اس کا ناک دباتا کہہ رہا تھا۔۔ انداز ایسا تھا جیسے کوئی چھوٹے بچے سے کہہ رہا ہو۔۔

شجیہ اس کے جان کہنے پر ہی بلش ہوگئی۔۔۔

راہب نے دلچسپی سے اس کے سرخ چہرے کو ملاحظہ کیا۔۔۔

"اب تم اس طرح شرما کر میرے صبر کا امتحان مت لو۔۔۔" 

راہب مسکرا کر کہتا کھڑا ہوگیا واقعی اس کو اپنے جذبات پر قابو پانا مشکل ہوگیا۔۔

وہ نائٹ ڈریس لے کر ڈریسینگ روم میں چلا گیا۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

وقت تیزی سے گزر رہا تھا رباب کی راہب سے دوبارہ دوستی کی خبر شجیہ کو ابھی نہیں تھی۔۔

احمد صاحب کا روّیہ اس دن کے بعد سے شجیہ سے بہتر ہوچکا تھا کچھ وہ خود بھی رباب کو دیکھ چکے تھے۔۔۔

رباب کس طرح دوبارہ راہب کےپیچھے پیچھے ہوتی احمد صاحب کو بھی اچھا نہیں لگتا۔۔۔

شجیہ کا دل بھی اس گھر میں لگ چکا تھا کیونکہ احمد صاحب اس کو دیکھ کر اب منہ نہیں موڑتے تھے۔۔۔

آج راہب آفس سے آیا تو شجیہ لائبہ اور مریم کے ساتھ ٹی وی لاؤنج میں بیٹھی تھی وہ دونوں کسی ڈرامے پر بات کر رہی تھی اور شجیہ خاموشی سے سن رہی تھی۔۔

وقتاً فوقتاً دونوں شجیہ کو بھی اپنی گفتگو میں شامل کرلیتیں۔۔۔

راہب نے دیکھا تو اس کے دل میں سکون اتر گیا اسے لگا کہ اس کی محنت  وصول ہورہی ہے۔۔

شجیہ زندگی کی جانب لوٹ رہی ہے۔۔۔

"تمہارا رزلٹ آیا ہوا ہے اور تم یہاں ڈرامہ دیکھ رہی تھی۔۔"

راہب نے سنجیدہ سی آواز سے کہا تو شجیہ کے پسینے چھوٹ گئے رزلٹ کا سوچ کر ہی اس کی جان نکلنے لگی۔۔۔

"بھابھی کا رزلٹ آگیا۔۔ واہ کیا بنا۔۔"

رزلٹ کا سن کر مریم بھی پرجوش ہوئی اور لائبہ بھی متوجہ ہوئی۔۔۔

"پوچھو اپنی بھابھی سے کیسا پیپر دے کر آئیں ہیں یہ۔۔"

راہب  غصّے سے کہتا کمرے میں چلا گیا۔۔۔

شجیہ بھی اس کے پیچھے ڈرتے ڈرتے کمرے میں گئی۔۔۔

شجیہ کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔۔۔

"پتا نہیں کیا ہوا ہوگا اس کے امتحان کا اللّہ میری عزت رکھ لے کیا منہ دکھاؤنگی میں۔۔۔" 

شجیہ آنکھیں بند کئیے دعا میں مصروف تھی۔۔۔

آنکھیں کھول لیں محترمہ جو آپ کارنامہ دے کر آئی ہیں اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟"

شجیہ کی جان خشک ہوگئی تھی۔۔۔ 

وہ بیڈ پر بیٹھا طنز کرنا نہیں بھولا تھا اب تو شجیہ کو لگا واقعی اس کی عزت خاک میں  مل چکی تھی اب کیا ہوگا۔۔۔ 

راہب کیا سوچے گا اس کے بارے میں کتنی نالائق ہے یہ۔۔۔

"اب کیا سوچ رہی ہو آ کر دیکھو سیکینڈ ڈیویژن لی ہے تم نے۔۔۔"      

وہ لیپ ٹاپ کھول کر اسے دکھا رہا تھا۔۔۔

شجیہ جو واقعی خوف زدہ ہوچکی تھی اس کی بات سمجھ آنے پر وہ چیخ پڑی۔۔۔

"کیا۔۔۔" منہ میں ہاتھ رکھ کر وہ بے یقین تھی۔۔۔

"یس مائی وائف اپنے شوہر کی لاج رکھ لی تم نے ورنہ میں تو سوچ رہا تھا لوگ کیا کہیں گے راہب جیسے ٹیچر کی وائف اتنی نالائق۔۔۔"

وہ اس کے بالوں کو کان کے پیچھے کرتا شرارت۔سے کہہ رہا تھا۔۔۔

"بس اپنی پڑی تھی آپ کو میری کوئی پرواہ نہیں۔۔"

پہلی بار وہ اس طرح مصنوعی ناراض لہجے میں بول رہی تھی۔۔۔

"کس نے کہا تمہاری پرواہ نہیں پگلی۔۔۔"

وہ اب اس کے بہت قریب کھڑا تھا شجہہ سے سانس لینا دشوار ہوا۔۔۔

"اچھا اب ایڈمیشن فارم لے آؤنگا کل اب  اور زیادہ محنت کرنی ہے سمجھی۔۔۔"

وہ اپنے مخصوص انداز میں۔اس کے سر پر دو انگلیوں سے بجاتا کہہ رہا تھا۔۔

"اب نیچے چلو سب کو سرپرائز بھی تو دینا ہے۔۔۔"

وہ اسے ساتھ لئیے نیچے آگیا۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

سب بہت خوش تھے شجیہ نے سکون کا سانس لیا۔۔

احمد لاشاری بھی خوشگوار حیرت کا شکار تھے۔۔۔

"کیونکہ رباب نے تو ان سے یہی کہا تھا کہ شجیہ بہت نالائق ہے۔۔۔

"بہت بہت مبارک ہو بیٹا۔۔۔"

احمد صاحب نےجب اس کے سر پر ہاتھ رکھا اور نرم لہجے پر شجیہ سمیت سب کو حیرت ہوئی۔۔۔

"بھائی سیلیبریٹ کرتے ہیں بھابھی کی خوشی۔۔۔"

"ہاں بلکل چلو آج سب باہر ڈنر کرتے ہیں میری طرف سے ۔۔"

راہب نےسخی بننے کی کوشش کی۔۔

"ارے واہ گڈ اچھا آئیڈیا ہے۔۔۔" مریم نے ہامی بھری۔۔۔

"ہاں تم لوگ چلےجاؤ میں اور تمہارے ڈیڈ توگھر پر ہی ڈنر کریں گے۔۔۔"

"ہاں تا کہ تمہاری مام مجھے پرہیزی کھاناکھلا سکیں۔۔۔"

حسب اختلاف آج احمد صاحب شجیہ کی خوشی میں خوش تھے۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

وہ لوگ معروف ریسٹیورینٹ میں بیٹھے آرڈر کا انتظار کر رہے تھے کہ کسی نے راہب کے پشت پر راہب کو پکارا۔۔۔

"ارے دائم یہاں پر خیریت۔۔"

ہاں دوستوں کے ساتھ آیا تھا۔۔ تم سے تو بس ایسے ہی ملاقات ہوتی ہے۔۔۔"

دائم نے شکوہ کیا تو وہ مسکرا کر رہ گیا۔۔۔

"ارے بھابھی کیسی ہیں آپ اور  اس دن کے لئیے سوری میں غصّے میں تھا۔۔۔"

دائم نے اس دن بات کا حوالہ دیا تو شجیہ نے مسکرا کر گردن ہلا دی ابھی وہ اتنی پر اعتماد نہیں ہوئی تھی کہ ہر کسی کوجواب دے سکے۔۔۔

مریم حیرت سے دائم کو دیکھ رہی تھی۔۔

دائم کی نظر بھی اس پر پڑی۔۔۔

سوالیہ نگاہوں سے دیکھا تو راہب نے تعرف کروایا۔۔۔

یہ میری چھوٹی بہن مریم۔۔۔

"ہائے۔۔" دائم نے دلچسپی سے اس کو دیکھا جو حیرت۔سے منہ کھولے مضحکہ خیز لگ رہی تھی۔۔۔

"کبھی آنا گھر پر۔۔"راہب نے کہا تو وہ اس کی مسکراہٹ گہری ہوئی۔۔

"ضرور اب تو آنا ہی ہوگا۔۔۔" مریم کی جانب دیکھتے ہوئے ہی اس نے جواب دیا۔۔۔

وہ جا چکا تھا مگر مریم اس کی نظروں اور دیکھنے کے انداز میں الجھ گئی تھی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

جب سے امتحان ختم ہوا تھا وہ رائییٹنگ ٹیبیل پر بیٹھی کچھ لکھتی رہتی۔۔۔

 راہب آج آفس سے آیا تو وہ کمرے میں موجود نہیں تھی۔۔۔

وہ ٹیبیل کی جانب آیا تو کاغذ بکھرے پڑے تھے۔۔۔

جوں جوں اس کی نظریں تحریر پر پھسلتی گئی۔۔

اس کے چہرے کا زاویہ بدلتا گیا۔۔

اچانک ہی شجیہ کمرے میں داخل ہوئی۔۔ 

راہب کے ہاتھ میں اپنی فائل دیکھ کر وہ پریشان ہوگئی۔۔

راہب کی نگاہ اس پر پڑی تو وہ سفید چہرے کے ساتھ کھڑی تھی جیسے کسی کی چوری پکڑی جاچکی ہو۔۔۔

"یہ کرتی رہتی تھی تم؟؟ ہمم۔۔۔" 

وہ اس کے سر پر کھڑا سوال کر رہا تھا۔۔

شجیہ نے جھکا ہوا سر اٹھا کر اس کی جانب دیکھا تو وہ مسکرا رہا تھا۔۔

شجیہ حیران ہوئی۔۔

"یار تم اتنی ٹیلینٹیڈ تھی مجھے تو بلکل اندازہ نہیں تھا تمہارے اندر ایک رائٹر چھپا ہوا ہے۔۔۔"

راہب واقعی بہت خوش تھا۔۔۔

"آپ کو اچھا لگا؟" 

بچوں جیسی خوشی سے اس نے سوال کیا۔۔

"بہت۔۔۔"

راہب نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنے ساتھ بیڈ پر بیٹھایا۔۔۔

"تم واقعی رب کی طرف سے میرے لئیے انعام ہو تمہیں پتا ہے روز تم کچھ ایسا کردیتی ہو کہ روز میں نئے سرے سے تمہارے عشق میں مبتلا ہوجاتا ہوں۔۔۔"

راہب اس کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لئیے اس کی آنکھوں میں دیکھتا کہہ رہا تھا۔۔

یلو کلر کی کرتی پہنے اس پر ہم رنگ دوپٹّہ پہنے بال جو ابھی گیلے تھے آگے کو آئے ہوئے تھے۔۔ اور بڑی بڑی آنکھیں نیچے کو جھکی ہوئی تھی۔۔

راہب نے دلچسپی سے اس کے سراپے کی جانب نگاہ کی۔۔۔

"تمہیں مجھ سے محبت کب ہوگی شجی؟" 

 اسی طرح دیکھتا ہوا اس نے سوال کیا۔۔۔

اس سوال پر شجیہ نے نگاہ اٹھائی۔۔

ہلکی براؤن داڑھی اور براؤن بال کے ساتھ براؤن آنکھیں اپنی تمام تر وجاہت کے ساتھ وہ اس سے سراپا سوال تھا۔۔۔

شجیہ نے اب مان لیا تھا کہ وہ اس کا شوہر ہے اور صرف اور صرف اس کا حق ہے شجیہ پر اور اسے یہ بھی سمجھ آچکا تھا کہ وہ بوجھ نہیں ہے اس پر بلکہ دل سے اس کا خیال رکھتا ہے۔۔۔

"کیا سوچ رہی ہو وائف اب بتا بھی دو۔۔" وہ اس کے آگے چٹکی بجاتا پوچھ رہا تھا۔۔۔

شجیہ نے اس کی جانب نگاہ کی۔۔۔

"مجھے نہیں پتا محبت کیا ہوتی ہے مجھے بس اتنا پتا ہے کہ میرے پاس رشتے کے نام پر صرف آپ کاسہارا ہے اور میں اتنا جانتی ہوں میری دھڑکنوں میں صرف آپ کا نام ہے آپ کے بغیر میں کچھ بھی نہیں ہوں۔۔۔"

معصومیت سے کہتی شجیہ نے واقعی راہب کے دل کو پر سکون کیا۔۔۔

راہب کو خوش گوار حیرت ہوئی۔۔۔

راہب نے اسے اپنے ساتھ لگالیا۔۔۔

"کچھ دیر اس کی دھڑکنوں کو محسوس کر کے شجیہ نے سر اٹھایا۔۔۔

"کبھی سفر مشکل لگا یا کوئی اور آگیا آپ کی زندگی میں تو ہاتھ چھوڑ دیں گے؟ " 

محبت ہوگئی تھی تب ہی خوف نے سوال کروانے پر مجبور کیا۔۔۔

تو راہب اس کی نگاہوں میں خوف دیکھا تو فوراً اس کے چہرے کو اپنے ہاتھوں کے پیالے میں لیا۔۔

"میں وعدہ نہیں کرتا کیونکہ وعدہ کرنے والے مکر جاتے ہیں۔۔

"میں آس بھی نہیں دلاؤنگا کیونکہ امیدیں ٹوٹ جائے تب بھی تکلیف بہت ہوتی ہے۔۔۔

"میں نے زندگی میں پہلی بار اپنے دل میں کسی کا نام لکھا ہے اور وہ تمہارا نام تھا۔۔ اب اگر تمہیں خود سے الگ کیا تو گویا اپنی روح کو الگ کیا۔۔۔

اور پگلی اپنی روح کوکوئی خودسے الگ کیسے کرسکتا ہے۔۔۔"

اس کے ماتھے پر اپنے پیار کی مہر ثبت کرتے ہی اس نے کہا۔۔۔

شجیہ کی پیشانی دہک اٹھی اور رگ و پے میں سکون سا اتر گیا۔۔۔

"اب کیا ارادہ ہے؟  مائی وائف۔۔۔"

اسے خود سے قریب کرتا اس کی آنکھوں میں دیکھتا سوال کر رہا تھا۔۔۔

پیچھے اس پر اپنے بازو سے حصار مضبوط کیا۔۔۔

راہب کے اتنے قریب آکر اس کے ہوش ٹھکانے آگئے۔۔

راہب کی سانسیں خود میں محسوس کرتی وہ حد سے زیادہ کنفیوزہورہی تھی۔۔اور پھر اس کی آنکھوں میں مچلتا سوال۔۔۔

شجیہ نے نگاہیں جھکالی۔۔۔۔

ٹھوری سے اس کا چہرہ اوپر کرتے ہی وہ دوسرا مہر ثبت کر چکا تھا۔۔۔

شجیہ نے پر سکون ہو کر اس کے سینے سے سر ٹکالیا۔۔۔

راہب نے بھی خوشی سے اس کے سر کو اپنے سینے میں محسوس کیا اور حصار مضبوط کیا۔۔۔ 

آج محبت نے اپنا سر اٹھالیا تھا۔۔

محبت اپنی جیت خوشی سے دیکھ رہی تھی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

جاری ہے                           

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Ishq Main Pagal  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Ishq Main Pagal  written by Miral Shah  . Ishq Mian Pagal  by Miral Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link



  

 


No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages