Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 13 to 14 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Sunday 12 February 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 13 to 14

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 15 to 16

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 13'14


Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

میں ایسا کچھ نہیں کروں گی کیوکہ میں ہادی کو پسند" 

حیا کی بات مکمل ہونے سے پہلے معاویہ نے اس کا منہ پکڑا 

"میں نے تم سے مشورہ نہیں مانگا ہے نہ تمہاری پسند پوچھی ہے جیسا میں کہہ رہا ہوں تم ویسا کرو گی، نہیں تو پھر جو میں کروں گا وہ تمہیں بالکل اچھا نہیں لگے گا اس لئے میری بات پر عمل کرو" 

معاویہ نے سنجیدگی سے حیا کو اپنی بات باور کرائی 

"تم مجھے دھمکی دے رہے ہو"

حیا نے اپنا چہرے سے اس کے ہاتھ اٹھاتے ہوئے کہا تو معاویہ نے اسے بازوں سے پکڑ کر خود سے قریب کیا 

"نو بےبی میری وارننگ کو دھمکی بالکل نہیں سمجھنا معاویہ دھمکی نہیں دیتا بلکہ اسے جو کرنا ہوتا ہے وہ کر گزرتا ہے ویسے بھی تم نے کہاوت سنی ہوگی محبت اور جنگ میں سب جائز ہے۔۔۔ تو جانم آج سب کے سامنے جا کر تم اس رشتے ے لیے منع کروں گی اور اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو پھر میں وہ کرونگا جو تم نے سوچا تک نہیں ہوگا"

معاویہ اس کے گال پر تھپتھپاتا ہوا پیچھے ہٹا

"چلو اب تمہیں گھر ڈراپ کر دو"

معاویہ نے ایک نظر اس پر ڈال کر باہر کا دروازہ کھولا 

حیا اس کے پیچھے چل دی گاڑی میں دونوں کے درمیان خاموشی رہ معاویہ نے گاڑی حیا کے گھر کے قریب روکی حیا گاڑی سے اترنے لگی تو معاویہ نے اس کا ہاتھ تھام کر سنجیدگی سے کہا 

"آج یہ قصہ ختم ہو جانا چاہیے"

حیا نے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھڑایا اور کار سے باہر نکل گئی 

________

"یہ سب کیا ہے, اتنا سامان کیوں لے کر آئیں تم"  

حور نے فضا سے گلے ملتے ہوئے مٹھائی کے ٹوکرے اور گفٹ پیک دیکھتے ہوئے پوچھا 

"نہیں ایسا کچھ خاص نہیں ہے، حیا کے لئے کچھ چیزیں لی تھی کہاں ہے وہ نظر کیوں نہیں آ رہی ہے"

 فضا نے حور سے پوچھا

"اپنے روم میں ہے بلاتی ہو اسے تم بیٹھو" 

حور نے اٹھتے ہوئے کہا

"کیا ہوا ڈاکٹر کو نہیں دکھایا تم نے" بلال نے زین کو دیکھ کر کہا 

"ارے نہیں موسمی بخار ہے معمولی سا ٹھیک ہو جائے گا" زین نے بلال کو جواب دیا 

آج صبح سے ہی اس کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی وہ ہلکا سا بخار محسوس ہو رہا تھا 

*****

"حیا کیا ہوا ابھی تک ریڈی نہیں ہوئی"

حور نے روم میں آتے ہوئے حیا کو دیکھ کر کہا وہ کسی سوچ میں گم تھی ایک دم چونکی 

"جی بس میں ریڈی ہو"

حیا نے دوپٹہ اوڑھتے ہوئے حور سے کہا

نیوی بلو کلر کے فراک میں وہ نظر لگ جانے کی حد تک خوبصورت لگ رہی تھی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اسطرح کی ڈریسنک کم کرتی تھی

"بہت پیاری لگ رہی ہے میری بیٹی سب لوگ آ گئے ہیں فضا پوچھ رہی ہے تمہارا چلو سب انتظار کر رہے"

حور نے اس کو پیار کرتے ہوئے بولا

حیا حور کے ساتھ ڈرائنگ روم میں پہنچی سب کو سلام کیا تو بلال اور فضا نے اس کو اپنے بیچ میں بٹھا لیا ہادی کی نظریں بار بار حیا پر اٹھ رہی تھی مگر حیا دماغی طور پر جیسے وہاں موجود نہیں تھی 

"آج تم سب کے سامنے جاکر اس رشتے کے لیے منع کروں گی"

اسے معاویہ کے کہے ہوئے جملے بار بار یاد آ رہے تھے 

"نہیں وہ بکواس کر رہا تھا مجھے ڈرا رہا تھا"

وہ اپنے خیالوں سے چونکی جب فضا میں اسکو آگے ہاتھ بڑھانے کو کہا اسے پتہ ہی نہیں چلا کہ کب بلال اٹھا اور اس کی جگہ پر ہادی بیٹھ گیا اس نے ایک نظر اپنے سامنے بیٹھے ہوئے زین اور حور کا چہرہ دیکھا جو اسی کو دیکھ کر مسکرا رہے تھے پھر حیا کی نظر ہادی کے اوپر پڑی وہ بھی اسی کو دیکھ رہا تھا آنکھوں میں بھر پور چاہت کے رنگ سجائے اس نے سارے ڈر اور خوف کو ایک طرف رکھکر مسکرا کر ہادی کی طرف ہاتھ بڑھایا جس میں ہادی نے اس کو رینگ پہنائی سب نے ان دونوں کو پیار کیا منہ میٹھا کرایا مبارکباد دی اور پھر کھانے کا دور چل پڑا وہ اپنے روم میں آ گئی 

"ایسے کب تک چلے گا مجھے بابا کو سب بتا دینا چاہیے وہ سمجھیں گے میری بات کو اور خود سنبھال لیں گے۔۔۔ اس گھٹیا انسان کی وجہ سے میں اپنی خوشی بھی انجوائے نہیں کرسکی بس اب مجھے سب کے جانے کے بعد بابا سے بات کرنی ہے"

حیا نے اپنے کمرے میں ٹہلتے ہوئے سوچا ہادی اس کے روم میں آیا 

"کیا ہو رہا ہے روم میں کیوں آگئی"

وہ اس کے سامنے آکر بولا 

"بس ویسے ہی"

 حیا نے غائب دماغی میں کہا

"ویسے ہی کیسے ہی، تم شرما ورما تو نہیں رہی ہاہاہا سیریسلی حیا تم شرما رہی ہو"

ہادی ہنستا ہوئے حیا سے پوچھنے لگا 

"تمہیں کیا لگ رہا ہے میں اور تم سے شرماؤ گی"

حیا اپنی کمر پر دونوں ہاتھ رکھ کر بولی 

"یعنی تمہیں شرماتا ہوا دیکھنے کی میری حسرت ہی رہ جائے گی"

ہادی نے اسکے ہاتھ تھامتے ہوئے کہا 

"یہ کیا بدتمیزی ہے" 

ہادی کے ہاتھ پکڑنے پر ہی اس نے جھینپتے ہوئے کہا 

"بہت پیاری لگ رہی ہو آج" 

حیا کی بات اگنور کرکے ہادی نے اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا 

"اچھا تو میں تمہیں پیاری بھی لگتی ہو" 

اس نے کبھی بھی پہلے اس طرح حیا کی تعریف نہیں کی تھی حیا نے ہاتھ چھڑاتے ہوئے کہا 

"جبھی تو تمہیں آنٹی اور انکل سے مانگ لیا ہے ہمیشہ کے لئے"

ہادی دھیرے سے مسکرایا  

"ہادی میں تم سے ایک بات شیئر کرنا چاہتی ہوں" 

اسنے معاویہ کے بارے میں ہادی سے بات کرنے کا سوچا، اب وہ بھی اس کی زندگی کا حصہ بننے جا رہا تھا تو اسے بھی معلوم ہونا چاہیے تھا 

"تم مجھ سے ایک بات کرنا چاہتی ہوں اور میں تم سے ڈھیر ساری باتیں شیئر کرنا چاہتا ہوں جو پہلے کبھی نہیں کی ہمیشہ اپنے دل میں رکھی"

ہادی نہ حیا کو دیکھتے ہوئے کہا 

"ہادی میں سیریس ہو" 

حیا نے اس کو شوخ ہوتا دیکھ کر کہا 

"وہ بھی تم آج ہوئی ہو اور میں تو پتہ نہیں کب سے سیریس تھا"

ہادی نے کاوچ پر بیٹھتے ہوئے کہا

"یعنی تمہارا کوئی ارادہ نہیں ہے میری بات سننے کا" 

حیا نے بیڈ پر بیٹھتے ہوئے کہا 

"میرا ارادہ ساری زندگی ہی تمہاری باتیں سننے کا ہے بالکل ویسے ہی جیسے میری مما میرے بابا کو باتیں سناتی ہیں"

ہادی نے دوبارہ بات کو مذاق کا رنگ دیتے ہوئے کہا

"تم سے تو بات کرنا ہی فضول ہے مجھے بابا سے ہی بات کرنی پڑے گی"

حیا نے جھنجھلاتے ہوئے کہا

"اچھا آب ناراض ت ہو جانا بتاؤں کیا کہہ رہی تھی" ہادی نے اسے مزید تنگ کرنے کا ارادہ ترک کرتے ہوئے پوچھا

"ہادی تمہیں یاد ہے وہ جو اس دن کار پارکنگ میں ہمہیں ملا تھا معاویہ" 

حیا نے اس کو یاد دلانا چاہا 

 کون وہی جس نےاس دن ان لڑکوں کو بھی مارا تھا؟ مگر تم اس کا نام کیسے جانتی ہوں" ہادی نے حیرت سے پوچھا

"دراصل ہادی"

حیا نے ابھی بات کا آغاز کیا تھا

"حیا بی بی سب بلا رہے ہیں آپ دونوں کو"

نسیمہ نے اچانک روم میں آکر حیا سے کہا تو وہ چپ ہو گئی 

"اوکے شاید مما بابا جانے کے لیے بلا رہے ہوگے میں رات میں تمہیں کال کرتا ہوں پھر تفصیل سے بات کریں گے" 

ہادی نے کاوچ سے اٹھتے ہوئے کہا تو حیا کا دل بجھ سا گیا 

سب سے مل کر وہ روم میں آئی اور اپنا ڈریس چینج کیا زین سے بات کرنے کا ارادہ کرتی ہوئی زین اور حور کے بیڈ روم میں گئی

"شش آرام سے ابھی سوئے ہیں تمھارے بابا"

حور نے آہستہ آواز میں اسکو بولا

"اتنی جلدی سوگئے مجھے تو ان سے بہت ضروری بات کرنی تھی" 

حیا نے بے دلی سے زین پر نظر ڈالی اور حور سے بولا

"حیا طبیعت ٹھیک نہیں تھی شاہ کی میڈیسن دے کر سلایا ہے ابھی تم بھی جاؤ اور ریسٹ کرو کل کرلینا جو بھی بات کرنی ہے" حور بھی تھکی ہوئی لگ رہی تھی حیا سست قدموں سے اپنے بیڈ روم میں واپس آگئی اور ڈور بند کیا 

"حیا بی بی"

نسیمہ کی آواز آئی

"تم گھر نہیں گئی ابھی تک"

حیا نے دروازہ کھولا سامنے نسیمہ دودھ کا گلاس لے کر کھڑی تھی 

"باجی تھکی ہوئی تھیں میں نے سوچا سارا پھیلاؤ سمیٹ کر جاو۔۔۔ بس جانے ہی لگی تھی، یہ دودھ آپ کے لئے لے کر آئی ہوں کھانا بھی اپنے تھوڑا سا کھایا تھا آپ نے" نسیمہ نے اس کو دودھ کا گلاس تھماتے ہوئے کہا

"چلو یہ اچھا کیا تم نے میں پی لیتی ہوں اب تم جاؤ" حیا نے کلاس تھامتے ہوئے کہا اور دروازہ بند کرلیا دودھ پی کر وہ سونے کے لیے لیٹ گئی

اس کی نظر کھڑکی پر پڑی تو یاد آیا آج اس نے کھڑکی بند نہیں کی تھی وہ کھڑکی بند کرنے کے لیے اٹھنا چاہتی تھی مگر اس کی آنکھوں میں نیند کا غلبہ چھانے لگا اور وہ نیند کی وادیوں میں اتر گئی

****

رات کا دوسرا پہر تھا جب وہ اس کے روم میں کھڑکی سے اندر داخل ہوا اور کھڑکی بند کر کے پردے برابر کیے اس کے بعد اس نے روم کا دروازہ لاک کیا سر پر سے ہڈ اتارا، تو وہ سامنے بیڈ پر دنیا جہاں سے غافل نیند کی وادیوں میں گم تھی۔۔۔ حیا کا چہرہ دیکھتے ہوئے اس کی نظر بیڈ کے سائیڈ پر دودھ کے خالی گلاس پر گئی

"گڈ جاب نسیمہ"

اپنی شرٹ کے بٹن کھولتے ہوئے معاویہ نے کہا اور حیا کے قریب بیڈ پر آکر بیٹھا 

حیا نے جو اپنا ہاتھ سینے پر رکھا ہوا تھا معاویہ نے اسے تھام کر اپنے ہاتھ میں لیا اس کی نظر ہاتھ کی انگلی میں موجود رینگ پر پڑی تو معاویہ کے ماتھے پر شکنیں ابھری 

"بہت ضدی اور نادان ہو تم میرے لاکھ سمجھانے پر بھی تمہیں سمجھ میں نہیں آئی کہ تم صرف معاویہ کی ہو"

معاویہ اس کے ہاتھ سے اپنا گال سہلاتا ہوا بولا پھر اس نے رینگ اس کی انگلی سے اتار دی اور دور اچھالی جو کہ روم کے ڈسٹبن کے پاس جاکر گری

اب وہ حیا پر جھک کر اس کے چہرے کو بہت قریب سے دیکھ رہا تھا،، جذبات کا طوفان تھا جو کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا تھا معاویہ نے ہلکی سی پھونک حیا کے ماتھے پر ماری جس سے ماتھے پہ آئے ہوئے بال سائڈ پر ہوئے،،، معاویہ کی آنکھیں حیا کے چہرے کا طواف کرنے میں مصروف تھی وہ اس کے ایک ایک نقش کو اپنی آنکھوں کے رستے سے اپنے دل میں اتار رہا تھا۔۔۔۔ اس نے آگے ہاتھ بڑھا کر اپنی انگلیوں سے حیا کی بند آنکھوں کو چھوا اب اس کی انگلیاں حیا کے رخسار کو نرمی سے سہلا رہی تھی،،  جیسے ہی انگلیوں نے اس کے ہونٹوں کو چھوا معاویہ کو اپنا دل جو زور سے دھڑکتا ہوا محسوس ہوا اس نے فورا اپنے ہاتھ پیچھے کیے۔۔۔ مگر دل تھا کہ بے ایمانی کرنے پر اکسا رہا تھا صحیح وقت پر اسے موقع سے فائدہ اٹھانا اچھی طرح آتا تھا اس وقت 'موقع' تھا مگر افسوس 'وقت' صحیح نہیں تھا اس نے اپنے سر چڑھتے  جذبات کو مشکل سے قابو میں کیا، جو کہ اس کے لیے کٹھن مرحلہ ثابت ہوا،،،، ویسے بھی وہ اسی کی تھی اور اسی کے پاس ہمیشہ کے لیے اسے آنا تھا معاویہ نے اپنے دل کو سمجھایا 

وہ جس کام کے لئے آیا تھا بس اسے وہ پوری ایمانداری کے ساتھ کرنا تھا اور وہاں سے چلے جانا تھا یہ سوچ کر معاویہ نے بہت نرمی سے حیا کی کمر کے نیچے اپنا ہاتھ رکھ کر اسے اٹھانے کی کوشش کری۔۔۔۔ جتنی سختی سے وہ مجرموں کے ساتھ پیش آتا تھا اتنی ہی نرمی وہ اس کے ساتھ برت رہا تھا، جس نے سب سے بڑا جرم کیا تھا (اس کا دل چرانے کا)   

حیا کی ڈھلکے ہوئے سر کو  اپنے شولڈر پر رکھا اور چہرے پر آئے ہوئے بالوں کو اس کے کان کے پیچھے کیے 

ایک دم سے حیا کے موبائل پر کال آنے لگی اسکرین پر موجود نمبر دیکھ کر اس کے چہرے پر مسکراہٹ آئی حیا کو واپس اپنی جگہ پر ارام سے لٹا کر اس نے کال ریسیو کی

______

"ہاں بولو ہادی فون کیوں کیا ہے اس ٹائم"

کال رسیو کرکے معاویہ نے ایسے کہاں جیسے وہ کافی بزی ہو

"کون بات کر رہا ہے"

پہلے تو ہادی نے اسکرین کو غور سے دیکھا اس نے حیا کا ہی نمبر ملایا ہے یا پھر کسی اور کا 

"میں معاویہ بات کر رہا ہوں پتہ نہیں حیا نے تمہیں میرے بارے میں کچھ بتایا بھی ہے کہ نہیں خیر یہ بتاؤ تم نے فون کس لیے کیا" معاویہ نے اس سے ایسے بات کر رہا تھا جیسے کوئی پرانا دوست ہو

"حیا کا فون تمہارے پاس کیا کر رہا ہے" ہادی کو سمجھ میں نہیں آیا تو اس سے پوچھا

"حیا کا فون ہی نہیں حیا بھی یہیں موجود ہے"

معاویہ نے ہادی کو جواب دیا

"حیا سے بات کراو میری"

ہادی کو کچھ صورتحال سمجھ میں نہیں آرہی تھی کہ کیا کہیے، اتنی رات کو حیا معاویہ کے پاس کیا کر رہی تھی اس لیے اس نے حیا کا پوچھا 

"تھوڑی دیر پہلے فون کرتے تو اس سے بات ہو سکتی تھی لیکن وہ ابھی ابھی سوئی ہے آپ مجھے اسے ڈسٹرب کرنا مناسب نہیں لگ رہا"

معاویہ نے سوئی ہوئی حیا کہ بالوں میں اپنی انگلیاں پھیرتے ہوئے کہا 

"حیا کہاں پر ہے اس وقت"

ہادی کو سمجھ میں نہیں آ رہا تھا وہ کیا پوچھے 

"آف کورس اپنے گھر میں اپنے بیڈروم میں"

معاویہ نے بیڈ کے گراؤن سے ٹیک لگا کر سگریٹ سلگاتے ہوئے جواب دیا

"اور تم۔۔۔۔ میرا مطلب ہے تم کہاں پر ہو"

جو وہ سمجھ رہا تھا وہ کیسے زبان پر لا سکتا تھا

"فنی کوئیسٹن، ابھی میں نے تمہیں بتایا تو ہے حیا اپنے گھر پر ہے یہی میرے برابر میں سو رہی ہے اور میں اس کے موبائل سے تم سے بات کر رہا ہوں تو میں کہاں ہو سکتا ہوں"

معاویہ نے ہنستے ہوئے کہا

"تو تم حیا کہ بیڈ روم میں کیا کر رہے ہو"

ہادی نے غصے میں معاویہ سے کہا

"یہ تو کافی پرسنل سوال ہے میں اپنی پرسنل باتیں اور چیزیں کسی دوسرے کے ساتھ شیئر نہیں کرتا۔۔۔ حیا نے تم سے شاید بات نہیں کی ہو یا وہ تمہیں کھل کر نہیں کہنا چاہ رہی ہوں مگر یہ جو بھی آج ڈراما ہوا ہے اس کو ختم کر دو یقین جانو اس میں ہی ہم تینوں کے لئے بہتری ہے"

معاویہ نے ہادی کو مخلصانہ مشورہ دیا ہادی نے بغیر کوئی جواب دئیے کال ڈسکنکٹ کردی

"ناراض نہیں ہونا جانم میں نے تمہیں پہلے ہی کہا تھا بعد میں جو ہوگا وہ تمہیں اچھا نہیں لگے گا" 

معاویہ نے برابر میں لیٹی ہوئی حیا کے گال پر انگلی پھیرتے ہوئے کہا اور بچا ہوا سگریٹ کا ٹکڑا وہی پھینکا اور جس مقصد کے لئے آیا تھا وہ کام کرنے لگا 

****

صبح جیسی حیا کی آنکھ کھلی سامنے گھڑی میں ٹائم دیکھا تو اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئی اف اتنی دیر کیسے سوگئی میں،،، کالج کا ٹائم ہی نکل گیا آج تو اس نے سوہنی اور فری کو بھی ہادی اور اپنی انگیجمینٹ کے متعلق بتانا تھا۔۔۔۔یہ سوچ آتے ہیں اس کے چہرے پر دلفریب مسکراہٹ آئی اپنی انگلی پر نظر پڑی تو وہاں پر رینگ موجود نہیں تھی 

"کہاں جا سکتی ہے رات کو تو انگلی میں ہی تھی"

وہ ابھی خود سے مخاطب ہوئی تھی کہ اس کے روم کا دروازہ زور سے کھلا اور ہادی اندر داخل ہوا 

"کیوں کیا تم نے ایسا میرے ساتھ" ہادی نے حیا کو دونوں بازو سے تھام کر غصے میں پوچھا بکھرا ہوا حلیہ سرخ آنکھیں رات بھر جاگنے کی چغلی کھا رہی تھی

"کیا ہو گیا ہے کیا کر دیا میں نے"

حیا کو اتنا سنجیدہ کبھی بھی نہیں لگا نہ اسے اس کی بات سمجھ آئی۔۔۔ ہادی کی نظر ڈسٹبن کے پاس پڑی ہوئی رینگ پر گئی اس نے لب بینچ کر وہ رینگ اٹھائی

"جب تمہیں یہ رشتہ قبول نہیں تھا تو کیوں مذاق بنایا تم نے میرے جذبوں کا میرے ماں باپ کا اور کیوں یہ کل ڈرامہ رچایا"

تم اس رینگ کو لے کر مجھ سے ناراض ہو رہے ہو یہ تو کل رات کو گر گئی تھی لاؤ مجھے دو میں پہن لیتی ہوں"

حیا نے اس کے ہاتھ سے رینگ لینی چاہی

"تم اس قابل نہیں ہوں کے یہ رینگ واپس تمھیں پہنائی جائے"

ہادی نے حیا کا ہاتھ جھٹکتے ہوئے کہا

"تم مجھ سے اس طرح بات کرکے میرا دل دکھا رہے ہو ہادی، جو بات بری لگی ہے وہ بولو مگر اس طرح کی باتیں نہیں کروں مجھ سے"

اب حیا رو دینے والی ہوئی

"تو پھر بتاؤ کل رات کو کون تھا بیڈ روم میں تمہارے ساتھ"

ہادی نے حیا پر نظریں گاڑھتے ہوئے پوچھا 

"ہادی تمیز سے بات کرو یہ کیا بکواس ہے"

حیا اس کی بات سن کر تڑپ اٹھی وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی ہادی اس کے بارے میں ایسا سوچ سکتا ہے

"میری باتیں بکواس لگ رہی ہے تمہیں اور جو بکواس کل رات کو تمہارے عاشق نے میرے ساتھ کی ہے وہ کیا" 

حیا کو ہادی وہ ہادی نہیں لگ رہا تھا جسے وہ جانتی تھی 

"تم میرے اوپر الزام لگا رہے ہو ہادی" حیا کی آنکھوں میں آنسو آنے لگے

"میں الزام لگا رہا ہوں تم پر تو پھر یہ کیا ہے"

ہادی نے بیڈ کے پاس پڑا ہو سیگرٹ کا ٹکڑا اٹھایا اور حیا کے منہ پر زوردار تھپڑ مارا اس سے پہلے وہ غصے میں حیا کو دوسرا تھپڑ مارتا 

"ہادی"

 زین کی دھاڑ سے ہادی کا ہاتھ وہی ہوا میں رک گیا۔۔۔ حیا نے بھی مڑ کر دیکھا زین غصے میں اس کے بیڈروم میں آیا

"تمہاری ہمت کیسے ہوئی میری بیٹی پر ہاتھ اٹھانے کی"

اتنے سالوں بعد زین آج پہلے کی طرح غصے میں آیا تھا اس نے ہادی کا گریبان پکڑ کر چیختے ہوئے ہادی سے کہا

"آپ کی بیٹی اسی سلوک کی مستحق ہے"

ہادی حقارت بھری نظر حیا پر ڈال کر بولا جس سے زین کے غصے کو مزید ہوا ملی

"تمہارا لحاظ میں نے صرف بلال کی وجہ سے کیا ہے ورنہ میں تمہیں بتاتا کہ تم کس سلوک کے مستحق ہوں تم اس لائق نہیں ہو میری بیٹی کے۔ ۔۔ تم ابھی اور اسی وقت میرے گھر سے نکلو" 

زین نے ہادی کا گریبان پکڑ کر اسے باہر کی طرف دھکا دیا 

زین کی چیخوں کی آواز سن کر حور بھی بھاگتی ہوئی روم سے باہر آئی جو کہ ابھی ابھی شور کی آواز سن کر  جاگی تھی۔۔۔۔ نسیمہ بھی کچن سے باہر کھڑی ہو کر تماشہ دیکھ رہی تھی 

"شاہ کیا ہوگیا ہے تمہیں، یہ کیا کر رہے ہو تم" حور نے گھبرا کر قریب آتے ہوئے ہادی کی طرف بڑھتے ہوئے زین سے کہا

"وہی رک جاو حور اور تم دفع ہو جاؤ میرے گھر سے،،، دوبارہ میں تمہیں اپنے گھر میں نہیں دیکھو"

زین غصے میں ہادی پر چیختے ہوئے بولا 

"مجھے بھی شوق نہیں ہے آپ کے گھر دوبارہ آنے کا ورنہ آپ کی بیٹی سے کوئی رشتہ رکھنے کا"

ہادی اپنا گریبان ٹھیک کرتا ہوا وہاں سے نکل گیا

حور نے دونوں ہاتھ منہ پر رکھے اور نفی میں گردن ہلانے لگی زین وہاں سے دوبارہ حیا کے روم میں چلا گیا۔۔۔۔ وہ بیڈ پر بیٹھی ہوئی رو رہی تھی زین نے آگے بڑھ کر اسے گلے لگایا،،، اپنی بیٹی کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر اس کا دل تڑپ اٹھا

"نہیں میری جان کوئی ضرورت نہیں ہے رونے کی"

حیا اب زین کے گلے لگ کر رو رہی تھی تو زین نہ حیا کو چپ کراتے ہوئے کہا 

"آخر یہ سب ہوا کیا ہے کوئی مجھے بھی تو بتاؤ۔۔۔۔ حیا میں جبھی تم سے کہتی ہوں تم ذرا اپنی زبان کم چلایا کرو دیکھا آج کیا ہو گیا" 

حور کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کل رات تک تو سب ٹھیک تھا صبح اچانک کیا ہوگیا 

"حور تمہیں دکھ نہیں رہا وہ پہلے ہی پریشان ہے جو پانی لے کر آؤ اس کے لیے"

زین نے گھورتے ہوئے حور کو کہا اور حور وہاں سے چلی گئی 

"بابا ہادی مجھے بہت غلط سمجھ رہا ہے وہ ایسا کیسے بول سکتا ہے میرے بارے میں"

حیا زین کے گلے لگ کر مسلسل روتے ہوئے کہہ رہی تھی

"وہ اس لائق نہیں ہے کہ اس کی بات کی جائے، بس اس ٹاپک کو اور رشتے کو یہی ختم کردو۔۔۔ بہت اچھا ہوا اس کی نیچر اور اس کی اصلیت ابھی دکھ گئی میں بلال سے بات کرتا ہوں" زین نے حیا کو چپ کراتے ہوئے کہا 

"کیسی باتیں کر رہے ہو شاہ،، رشتے اس طرح ختم نہیں ہوتے مذاق لگ رہا ہے تمہیں یہ سب کچھ جو کل ہوا ہے۔۔۔۔ وہ لوگ اسے انگوٹھی پہنا کر گئے ہیں ہادی کے نام کی اور تم آج کہہ رہے ہوں کہ رشتہ ختم کردو" پانی لاتی ہوئی حور  نے زین کی بات سن کر کہا

"تو تمھیں میری بیٹی مذاق لگ رہی ہے۔۔۔۔ ہادی میرے گھر میں آکر میری بیٹی پر ہاتھ اٹھا کر چلا گیا حور۔۔۔ میری حیا کو مارا ہے اس نے، میری بیٹی کو" زین مزید غصے میں چیخ کر بولا

"ہادی نے حیا پر ہاتھ اٹھایا ہے"

حور نے بے یقینی سے زین کو دیکھا زین غصہ میں روم سے باہر نکل گیا۔۔۔۔ حور نے روتی ہوئی حیا کو اپنے گلے لگا لیا

****

"ایسا کیسے ہوسکتا ہے زین، ہادی ایسا کیسے کر سکتا ہے مجھے تو بالکل یقین نہیں آرہا ہے"

بلال نے بے یقینی سے زین کو دیکھتے ہوئے کہا 

"تو تمہیں کیا لگ رہا ہے میں جھوٹ بول رہا ہوں بلال۔۔۔ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اس نے حیا کے منہ پر تھپڑ مارا ہے اور بلال یقین کرو یہ تھپڑ اس نے حیا کے منہ پر نہیں بلکہ یہاں مارا ہے"

زین نے شہادت کی انگلی سے اپنے دل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا،، اب کے بلال کچھ نہیں بولا بس چپ کر کے زین کو دیکھتا رہا 

"بلال تم جانتے ہو نہ حیا میرے لیے کیا ہے، جان ہے اس میں میری اور میں نے اپنی بیٹی کی آنکھ میں آج ہادی کی وجہ سے آنسو دیکھے ہیں،،،، اس کا رونا مجھے تکلیف دے رہا تھا بلال اور میں نہیں چاہتا کہ یہ تکلیف وہ زندگی بھر برداشت کرے اس لیے آج میں ہادی اور حیا کا رشتہ ختم کرتا ہوں" زین نے ضبط کر کے اپنا جملہ مکمل کیا 

"یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ زین بھائی،، ایسے کیسے رشتہ ختم ہوگیا ہادی بہت پیار کرتا ہے حیا سے۔۔۔۔ ضرور کوئی غلط فہمی ہوئی ہوگی، وہ اجائے گا تو پوچھوں گی بلکہ اس کے کان پکڑ کر پوچھوں گی مگر آپ پلیز ایسے مت کہیں،،، بلال تم چپ کیوں ہو کچھ بولو نا" 

فضا جو کہ کافی دیر سے چپ کھڑی ہوکر ساری باتیں سن رہی تھی، زین کے رشتے ختم ہونے والی بات پر ایک دم بیچ میں بولی 

"تم اور بلال میرے لیے اہم ہو شاید یہی وجہ ہے کہ آج ہادی پر میرا ہاتھ نہیں اٹھ سکا مگر میں ساری زندگی کے لئے اپنی بیٹی کو ایسے شخص کو نہیں دیا سکتا جو اسکی قدر نہ کر سکے"

زین بول کر رکا نہیں وہاں سے چلا گیا 

****

"سر جی اعظم کے بیان کے مطابق اس کام کے پیچھے کون ہے کس کا ہاتھ ہے وہ خود نہیں جانتا ہے نہ ہی اس نے نہیں دیکھا اس شخص کو،،، جب یہ لوگ لڑکی ان لوگوں کے حوالے کرتے ہیں تو ایک آدمی ماسک پہن کر اس کام کی رقم دیتا ہے اور کوئی ایک مخصوص جگہ بھی نہیں ہے ملاقات کی۔۔۔۔۔ یہ لوگ اس آدمی کی بتائی گئی جگہ پر لڑکی وہاں پر ان کے حوالے کر دیتے ہیں اور اپنی رقم لے کر آ جاتے ہیں اس سے زیادہ اسے کچھ نہیں معلوم" 

انسپیکٹر سعد نے معاویہ کو تفصیل دیتے ہوئے پوری بات بتائی 

"اس کام کے پیچھے کوئی چھوٹا موٹا آدمی نہیں ہے یقینا کوئی بڑا نیٹ ورک پر جو یہ کام چلا رہا ہے"

لائیٹر سے شعلا جلاتے ہوئے معاویہ نے سوچتے ہوئے کہا 

"جی سر جی مجھے بھی بالکل ایسا ہی لگ رہا ہے پھر آپ بتائے اگلا قدم کیا اٹھانا ہے آپ حکم کریں" 

انسپیکٹر سعد نے معاویہ سے پوچھا 

"اگلا قدم ایسے ہی نہیں اٹھانا ہوگا بہت سوچ سمجھ کر اٹھانا ہوگا۔۔۔۔۔ سعد یہ ساری انفارمیشن تمہارے تک محدود رہنے چاہیے اور  دو تین قابل اعتماد بندوں کو اپنے ساتھ شامل کرو اگلا لائحہ عمل کیا ہو گا وہ میں تمھیں ایک دو دن میں بتاؤں گا" معاویہ نے سگریٹ سلگاتے ہوئے سعد سے کہا 

"سر جی اب اس کی فکر نہ کریں انسپیکٹر فراز اور کانسٹیبل نظیر دونوں ہی اعتماد کے بندے ہیں اور انسپیکٹر سعد بھی ہر قدم پر آپ کا ساتھ دے گا" 

انسیکٹر سعد نے کھڑے ہو کر اجازت لیتے ہوئے بولا 

"تھینکیو سعد مجھے تمہارے خلوص پر پورا یقین ہے اور اس بات پر بھی کہ تم ایمانداری سے اپنا فرض نبھاو گے" 

معاویہ نے سعد کو دیکھتے ہوئے کہا 

"انشاءاللہ سر جی اپنی آخری سانس تک"

انسپیکٹر سعد سلوٹ مار کر وہاں سے چلا گیا 

معاویہ کے موبائل پر نسیمہ کی کال آنے لگی 

"ہاں نسیمہ بولو"

معاویہ کال ریسیو کر کے بولا

"صاحب جی آج صبح صبح بڑا ہنگامہ ہوا ہے حیا بی بی بہت رو رہی تھی جی۔۔۔۔ ہادی صاحب نے حیا بی بی پر ہاتھ بھی اٹھایا ہے، ہمارے صاحب تو بہت غصے میں تھے انہوں نے تو جی ہادی صاحب کو پکڑ کر گھر سے باہر نکال دیا اور باجی بھی کافی پریشان ہیں جی صبح سے"  

معاویہ ساری باتیں تحمل سے سن رہا تھا لیکن اس کا دماغ اس بات پر اٹک گیا کیا ہادی نے حیا پر ہاتھ اٹھایا ہے، ضبط سے اس نے اپنے ہاتھ کی مٹھی بند کی کال ڈسکانٹ کر کے وہ اٹھا اور ضروری کام کا کہہ کے باہر نکل گیا 

**** 

"ہاری صاحب ہیں گھر پر"

معاویہ نے گھر کے چوکیدار سے پوچھا  

"نہیں جی وہ تو صبح سے نکلے ہوئے ہیں ابھی تک گھر نہیں آئے مگر بڑے صاحب ہیں ان کو بلاؤ"

چوکیدار نے معاویہ کو پولیس یونیفارم میں دیکھ کر ادب سے پوچھا 

"نہیں اس کی ضرورت نہیں ہے،، کب تک آئے گا تمہارا ہادی صاحب"

معاویہ نے چوکیدار سے پوچھا 

"اس کا تو علم نہیں ہم کو صاحب" چوکیدار نے جواب دیا 

"ٹھیک ہے"

معاویہ نے کہا اور واپس مڑ کر اپنی گاڑی میں بیٹھنے لگا

تو سامنے سے ہادی اپنی گاڑی میں آتا ہوا دکھائی دیا،،، معاویہ اپنی گاڑی کا دروازہ بند کرکے اس کی گاڑی کے سامنے آیا 

ہادی نے بھی معاویہ کو دیکھا گاڑی روکی اور اتر کر اس کے سامنے کھڑا ہو

___________

 "اے۔ایس۔پی معاویہ مراد حیا کا نیا عاشق"

ہادی نے اوپر سے لے کر نیچے تک معاویہ کا جائزہ لیتے ہوئے کہا

"مسٹر ہادی مسعود حیا کا ایک دن کا منگیتر"

معاویہ بھی اسی کے انداز میں ہادی سے بولا

5

"ایسی لڑکیاں تو اس لائق بھی نہیں ہوتی ہیں کہ ان سے ایک بھی دن رشتہ قائم رکھا جائے"

ہادی نے معاویہ کو دیکھ کر دانت پیستے ہوئے کہا 

"بس اب آگے سے ایک بھی لفظ نہیں کہنا ورنہ میرا یقین کرو تم بہت پچھتاؤ گے"

معاویہ نے تنبیہی کے انداز میں ہادی سے کہا 

4

"مجھے کوئی شوق بھی نہیں ہے تمہاری محبوبہ کے بارے میں کوئی بھی تبصرہ کرنے کا میرے راستے سے ہٹو"

ہادی نے معاویہ سے کہا اور اپنی گاڑی کی طرف بڑھنے لگا 

"ایک منٹ رکو۔۔۔ کیا تم نہ حیا پر ہاتھ اٹھایا تھا"

معاویہ نے ہادی کو گاڑی کی طرف جاتا  دیکھ کر اسے روک کر پوچھا 

"میں تمہارے آگے کسی بھی بات کا جواب دہ نہیں"

ہادی دوبارہ معاویہ کے قریب آ کر معاویہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا 

"سیریس ہادی تم نے اچھا نہیں کیا، حیا پر ہاتھ اٹھا کر"

یہ بولنے کے ساتھ ہی معاویہ نے زور دار تھپڑ ہادی کے منہ پر مارا 

اس سے پہلے ہادی پلٹ کر اس کو مارتا معاویہ اس کا ہاتھ پکڑ چکا تھا

"مجھ پر ہاتھ اٹھانے کی غلطی بالکل مت کرنا، یہ تھپڑ تمہاری سزا کے لئے بہت کم ہے مگر اس کو میری وارننگ سمجھنا۔۔۔ آئندہ حیا پر ہاتھ اٹھانا تو دور کی بات اس کی طرف بھٹکنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔ حیا میری ہے یہ بات اپنے دل اور دماغ میں اچھی طرح فیڈ کر لو"

اس کا ہاتھ چھوڑتا ہوا معاویہ اپنی گاڑی کی طرف بڑھا اور گاڑی میں بیٹھنے لگا 

"اس تھپڑ کو اب تم نہیں بھولنا معاویہ، تمہارے اس تپھڑ کا جواب مجھ پر ادھار ہے اور یہ جواب میں تمہیں وقت آنے پر سود سمیت دو گا"

ہادی نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا 

"ابھی وہ ہاتھ پیدا نہیں ہوا ہے جو معاویہ مراد کے گال کو چھو بھی سکے تھپڑ مارنا تو بہت دور کی بات ہے۔۔۔۔ ویسے ابھی تم رو لو تمہارا وقت ہے " ہادی کی بات پر معاویہ نے مڑ کر دیکھا اور استہزائیہ  ہنسی ہنستے ہوئے اس کا جواب دیا 

"اور بہت جلد تمہارے رونے کا بھی وقت آنے والا ہے انتظار کرو"

ہادی معاویہ سے کہتا ہوا اپنی گاڑی میں بیٹھ گیا 

معاویہ اس کی بات پر سر جھٹک کر اپنی گاڑی میں بیٹھا اور وہاں سے گاڑی نکال کر لے گیا 

*****

"کہاں سے آرہے ہو تم ہادی"

ہادی گھر میں داخل ہوا تو بلال نے پوچھا 5

"ضروری کام سے گیا تھا"

ہادی جواب دیتے ہوئے اپنے کمرے میں جانے لگا 

"روکو یہی بات کرنا ہے مجھے تم سے" بلال نے اس کو جاتا دیکھ کر کہا

"تم آج زین کے گھر جا کر کیا کر کے آئے ہو"

بلال نے اس کے سامنے آکر پوچھا فضا بھی روم سے نکل کے آ گئی

"جب آپ کو سب معلوم ہو گیا ہے تو مجھ سے کیا پوچھ رہے ہیں"

اسے نئے سرے سے غصہ آنے لگا 

"ہادی زین بھائی بول رہے تھے تم نے حیا پر ہاتھ اٹھایا ہے۔۔۔ بیٹا مجھے بتاؤ کیا ہوا ہے تم ایسا کیسے کر سکتے ہوں"

فضا نے آگے بڑھ کر ہادی سے پوچھا

"آپ کو یہ نہیں پتہ کہ اس نے میرے ساتھ کیا کیا ہے" ہادی نے تیز لہجے میں کہا 

"کیا کیا ہے ایسا اس نے جو تم نے اس پر ہاتھ اٹھایا ہے"

بلال نے اس کا رخ اپنی طرف موڑ کر  غصے میں کہا 

"کیا بتاؤں میں آپ کو مجھے تو اپنے منہ سے بولتے ہوئے شرم آ رہی ہے، میں ایسی لڑکی کے ساتھ رشتہ نہیں رکھنا چاہتا جو رات کے وقت اپنے بیڈروم میں کسی دوسرے مرد کے ساتھ"

"خاموش آگے سے ایک لفظ نہیں بولنا تم"

بلال نے چیختے ہوئے ہادی سے کہا فضا آنکھیں پھیلائے ہوئے ہادی کی بات سن رہی تھی 

"تمہیں اندازہ ہے تم حیا کے بارے میں کیا بول رہے ہو، اس کے کردار کے بارے میں بات کر رہے ہو تم۔۔۔ وہ زین کی ہی نہیں میری بھی بیٹی ہے تم کیسے بول سکتے اس کے بارے میں ایسا" بلال نے چیخ کر کہا 44465 

"یہی تو بات ہے ساری کہ میری بات پر کوئی یقین نہیں کرے گا تو پھر مجھے روک کر سوال جواب کیوں کر رہے ہیں آپ"

ہادی چیختا ہوا اپنے روم میں چلا گیا 

"ہادی میری بات سنو بیٹا"

فضا اس کے پیچھے روم میں گئی

"نہیں مما مجھے کسی سے بات نہیں کرنی ہے، نہ کسی کی بات سنی ہے پلیز آپ مجھے اکیلا چھوڑ دیں اس وقت،" 

ًہادی نے فضا سے کہا فضا چپ کرکے اسے دیکھتی رہی پھر روم سے نکل گئی 65طے

****

"ڈیڈ مام مجھے آپ دونوں سے کچھ امپورٹنٹ بات کرنی ہے"

معاویہ آج خلافِ توقع جلدی گھر آگیا تھا ڈنر کے بعد اس نے خضر اور نائمہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا 

"بولو کیا کہنا چاہتے ہوں" 

خضر نے اس کی طرف دیکھے بغیر اسکرین پر نظریں جمائے ہوئے کہا 

__________

"ایسے نہیں یا تو آپ میری بات سنیں یا پھر یہ ٹالک شو دیکھ لیں"

معاویہ نے سنجیدگی سے کہا 

"بولو"

خضر نے ایک نظر اپنے بیٹے کو دیکھا پھر ٹی وی بند کرتے ہوئے بولا نائمہ بھی اس کی طرف متوجہ ہوئی 

"میں چاہتا ہوں آپ دونوں کل ہی حیا کے گھر جائیں اس کے پیرنٹس سے رشتے کی بات کرنے کے لئے"

معاویہ نے لفظوں کو ترتیب دے کر اپنی بات کا آغاز کیا 

"کون حیا"

خضر نے گلاسس اتارتے ہوئے معاویہ کو دیکھا 

"وہی جس سے میں شادی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ ۔۔۔ آپ لوگ پھر کل جا رہے ہیں اس کے پیرنٹس سے بات کرنے کے لئے"

اجاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages