Ishq Main Hari Novel By Ana Ilyas Last Episode New Urdu Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 2 February 2023

Ishq Main Hari Novel By Ana Ilyas Last Episode New Urdu Novel

 Ishq Main Hari Novel By Ana Ilyas Last Episode New Urdu Novel   

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...


Ishq Main Hari By Ana Ilyas Novel  Last Episode 


Novel Name: Ishq Main Hari 

Writer Name: Ana Ilyas

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


دو دن بڑے پرسکون گزرے ۔ رئيد کا يہی خيال تھا کہ مطيبہ کو بات سمجھ آگئ ہے اور اب وہ واويلا نہيں کرے گی۔ لہذا وہ بھی ريليکس ہوگيا۔ 

اس دن وہ جلدی واپس آگيا خيال يہی تھا کہ مطيبہ کو باہر کہيں گھمانے لے جاۓ گا۔ اور کچھ شاپنگ کروا دے گا۔ 

گھر آتے ہی وہ لاؤنج اور کچن مين نظر نہيں آئ۔ کيونکہ عموما وہ کچن ميں ہی ہوتی تھی۔

"سلمان جوس بناؤ" رئيد نے اونچی آواز ميں کہا خيال يہی تھا کہ وہ شايد اپنے کمرے ميں ہو اور اس کی آواز سن کر باہر آجاۓ گی۔ 

"جی بھائ جی" سلمان بوتل کے جن کی طرح کچن کے دروازے ميں جھلک دکھا کر واپس مڑ گيا۔ 

رئيد کپڑے بدلنے کمرے ميں گيا۔ 

واش روم سے باہر آتے ايک چٹ اسے اپنی ٹيبل پر پڑی نظر آئ۔ 

آگے بڑھ کر اسے کھولا تو وہ ايک خط تھا۔ 

"ميں نے بہت سوچا مگر ہر بار مجھے يہی لگا کہ ہمارا رشتہ چل نہيں پاۓ گا۔ مجھے نہيں معلوم آپکی پہلی بيوی کون ہے۔ آپ کو تو اسکے جذبات کا احساس نہيں ہاں مگر ميں کسی معصوم کی بددعائيں نہيں سميٹ سکتی۔ پتہ نہيں آپکی فيملی ميں سے کسی نے بھی مجھے يہ کيوں نہيں بتايا کہ آپ پہلے سے شادی شدہ ہيں۔ اس سب ڈرامے کی پيچھے کيا وجہ تھی مجھے اب تک اسکی سمجھ نہيں آئ۔ 

آپ طلاق کے پيپرز سمير بھائ کو دے ديجئے گا ميں ان سے لے لوں گی۔ 

مگر اب ميں دوبارہ کبھی آپکے سامنے نہيں آنا چاہتی۔ کاش مجھے پہلے پتہ ہوتا کہ ميں کسی کے دوسرے نکاح کا حصہ بن رہی ہوں تو يہ کبھی نہ ہونے ديتی۔ 

آپکے جو بھی ايشوز ہيں اپنی بيوی سے حل کرليں اور اسی کے ساتھ زندگی گزاريں۔۔۔يہ صرف ايک وقتی جذبہ ہے جو آپ کو ميرے لئے محسوس ہورہا ہے۔ ميں منظر سے غائب ہوگئ ہوں۔۔

چند دن بعد جس کشش کو آپ محبت کا نام دے رہے ہيں وہ بھی ختم ہوجاۓ گی۔۔

اللہ حافظ" مطيبہ کے خط کو پڑھ کر رئيد نے بے بسی کے احساس سے ہاتھ بالوں ميں پھيرا۔ 

فورا فون اٹھا کر اسکا نمبر ڈائيل کيا۔ جو کہ بند تھا۔ 

رئيد نے غصے ميں موبائل بيڈ پر پھينکا۔ 

اسی اثناء ميں سلمان جوس کا گلاس لے کر آگيا۔

"مطيبہ ۔۔۔مطيبہ کس وقت گھر سے گئ تھی" رئيد کو سمجھ نہ آیا کيسے سلمان سے پوچھے۔ 

"سر جی وہ تو آپکے آفس جانے کے کچھ دير بعد ہی چلی گئيں تھيں" سلمان نے گلاس ٹيبل پر رکھتے ہوۓ عام سے لہجے ميں کہا۔ 

"پر وہ کس کزن کے گھر گئ ہيں۔ ايک چھوٹا سا بيگ تھا ہاتھ ميں پر کہہ رہی تھيں۔ ابھی کچھ دن وہيں رہوں گی۔ شايد دو تين ہفتوں تک۔ 

مگر جب بی بی برکتے نے اسکے کمرے کی صفائ کی اور انکے کپڑے استری کرکے الماری ميں رکھے تو کہنے لگی دو سوٹوں کے علاوہ بھابھی اپنے سب کپڑے يہيں چھوڑ گئ ہيں" سلمان کے تفصيلی جواب پر وہ ہاتھ ميں تھاما کاغذ مٹھی ميں سختی سے بند کرگيا۔ 

مطيبہ پر سخت غصہ آرہا تھا۔ 

"ٹھيک ہے تم جاؤ۔ ہاں وہ ابھی کچھ دن وہيں رہے گی۔ اسکی کسی رشتے دار کی طبيعت ٹھيک نہيں ہے" رئید نے جلدی سے سلمان کو ٹالا۔ 

"اچھا" وہ سر ہلا کر باہر چلا گيا۔ 

"مطيبہ کيا بے وقوفی کررہی ہو۔ مجھے کچھ کہنے کا موقع تو ديتيں" وہ اسکے ہيولے سے مخاطب ہوا۔ 

يکدم کچھ ياد آنے پر منزہ کو فون کيا۔ 

"ہيلو جی بھائ کيسے ہيں۔۔ مطيبہ کيسی ہے" اسکے پہلے سوال پر ہی رئيد مايوس ہوا۔ اس کا مطلب تھا وہ شمس کے گھر نہيں تھی۔ 

"ہاں ہم ٹھيک ہيں۔ سوچا بہت دنوں سے تم سے بات نہيں ہوئ تو آج فون کرلوں" رئيد نے بات بنائ۔ 

پھر چند باتيں کرنے کے بعد شميم کو فون ملايا۔ 

وہاں بھی وہی حالات تھے وہ بھی لاعلم تھيں۔

رئيد نے کچھ سوچ کر مشال کو فون ملايا۔ اميد تھی يہ بھی بے کار ہے۔ مگر پتہ نہيں ايک موہوم سی اميد تھی شايد يہ کچھ جانتی ہو۔ 

مگر پھر خيال آيا اگر اسے معلوم ہوتا تو يہ ضرور بتاتی۔ 

فون کی بيل ايک تواتر سے ہوتی رہی۔ مگر دوسری جانب بھی خاموشی تھی۔ 

رئيد نے ايک بار پوری بيليں بجنے کے بعد دوبارہ کيا۔ 

اب کی بار تيسری بيل پر فون اٹھا ليا گيا۔ 

"السلام عليکم۔۔ کيسے ہيں بھائ" مشال نے بے حد سنبھل کر فون اٹھايا تھا۔ 

سامنے بيٹھی مطيبہ کو گھورا جو لاپرواہ سی بيٹھی تھی۔ 

"کيسی ہو" رئيد نے مروتا حال پوچھا۔ 

"بالکل ٹھيک آپ سنائيں" مشال بشاش لہجے ميں بولی۔ 

"ميں بھی ٹھيک ہوں۔ مطيبہ تمہاری طرف آئ ہے" رئيد نے اپنا لہجہ حتی المقدور سرسری رکھا۔ 

"نہيں کيوں اس نے آنا تھا کيا يہاں؟" مشال نے الٹا اس سے سوال کيا۔ 

"ہاں۔۔۔ نہيں۔۔ وہ شايد آنے کا کچھ کہہ رہی تھی" رئيد کی يہ آخری اميد بھی دم توڑ گئ۔ 

"کيا ہوا سب خير تو ہے" مشال نے فکرمند لہجہ اپنايا۔ 

"ہاں ہاں۔۔ اچھا کوئ آگيا ہے مين بعد ميں کال کرتا ہوں" رئيد نے فورا بات بنا کر فون بند کيا۔ 

پريشان سا بيڈ پر بيٹھ گيا۔ 

آخر وہ کہاں جاسکتی ہے يہی سوچ اسے پريشان کر گئ۔ 

کچھ سوچ کر حسن کے ايک دوست کو کال کی جو گرلز ہاسٹل کا ڈيٹا رکھتے تھے۔ 

"ہيلو انکل۔۔ ايک کام ہے آپ سے" سلام دعا کے بعد وہ فورا کام کی بات پر آيا۔ 

"جی جی بيٹا۔۔ کہيں ميں حاضر ہوں" شوکت حسن کے حوالے سے رئيد کو حسن کے حوالے سے بہت عزت ديتے تھے۔ 

"انکل کسی جاننے والی کی بيٹی ہيں انکے بارے ميں پتہ کرنا تھا۔" رئيد نے بات بنائ۔ 

"جی جی بيٹا۔۔ نام بتا ديں ميں پتہ کروا ديتا ہوں" انہوں نے فورا ہامی بھری۔ 

رئيد کی شرافت سے وہ اچھی طرح سے واقف تھے اسی لئے انہيں کسی قسم کی غلط بات کا شک نہيں تھا۔ 

رئيد نے مطيبہ کا نام درج کروايا۔ 

"ٹھيک ہے مجھے دو دن دو ميں پتہ کروا ديتا ہوں" انہوں نے فورا ہامی بھری۔ 

"جی جی انکل ضرور" رئيد نے شکريہ اداکرتے ہوۓ کہا۔ 

"اپنا خيال رکھئيے گا اللہ حافظ" رئيد نے فون بند کيا۔ 

"ڈھونڈ تو ميں نکالوں گا" رئيد کے چہرے پر سختی در آئ۔

________________________

"تمہيں شرم نہيں آتی بھائ اتنے پريشان لگ رہے تھے" مشال نے فون بند ہوتے ہی مطيبہ کو لتاڑا۔ 

"ظاہر ہے حسن انکل اور باقی سب پوچھيں گے تو وہ انہيں کيا جواب ديں گے۔ يہ پريشانی تو بندے کو آتی ہی ہے" مطيبہ نے پروں پر پانی نہيں پڑھنے ديا۔ 

"رئيد بھائ۔۔ پتہ نہيں تم جيسی بے حس سے کيوں محبت کربيٹھے" مشال نے ايک بار پھر اسے غصے سے گھورا۔ 

"تم ان حالات سے نہيں گزری ہو جن سے ميں گزری ہوں۔ ايک بالکل انجان شخص سے تمہارا کسی مجبور حالات ميں نکاح کرديا جاۓ تو مجھے بتاؤ کيا تم اس نکاح کی خوبصورتی کو محسوس کرپاؤ گی" مطيبہ صوفے سے اٹھ کر اسکے سامنے بيڈ پر بيٹھتے ہوۓ بولی۔ 

"ہاں اگر مجھے سمجھ آرہا ہو کہ وہ شخص مجھ سے محبت کرنے لگا ہے تو ميں ضرور اسکے ساتھ زندگی گزارنے پر تيار ہوجاؤں گی" مشال نے اپنا نقطہ نظر بتايا۔ 

"تم صرف جذباتی ہو کر ايسا کہہ رہی ہو۔ يقين کرو۔۔ غربت۔۔ مجبوری۔۔ کلاس ڈيفرنس۔۔ شخصيتوں کا فرق يہ وہ سب وجوہات ہيں جو مجھے دن رات ناگ کی طرح ڈستی ہيں۔ اور ميں۔۔ ميں ان سے عليحدگی کے لئے تيار ہوگئ۔۔۔

اور پھر انکی بيوی۔۔ سب سے بڑی وجہ۔۔ کيا اس لڑکی کے ساتھ زيادتی نہيں ہورہی۔ مجھے يقين ہے اسے رئيد اور ميرے نکاح کا پتہ ہی نہيں ہوگا۔" مطيبہ پرت در پرت اسکے سامنے کھل رہی تھی۔ 

"مجھے تو حيرت اس بات پر ہے کہ تم ميں سے کسی نے مجھے نہيں بتايا کہ رئيد پہلے سے شادی شدہ ہيں۔ اف مجھے اتنی شرمندگی محسوس ہوتی ہے کہ ميں کسی کے حق پر ڈاکہ ڈالنے والی تھی۔ کسی کی محبت کا بٹوارہ کرنے والی تھی" مطيبہ کے چہرے سے اسکے اندرونی خلفشار کا بہت اچھے سے اندازہ ہورہا تھا۔ 

"ايسا کچھ نہيں ہے مطيبہ تم غلط سمجھ رہی ہو رئيد بھائ کو اور۔۔۔"

"پليز مشال وہ تمہارے کزن ہيں۔ اور تم انکے بے حد کلوز ہو۔۔ يقينا انکی حمايت ہی کروگی۔ خير مجھے تم ہاسٹل چھوڑ دو بس۔۔ يہ آخری احسان ہوگا تمہارا مجھ پر" اپنا بيگ اٹھاتے وہ اسے کچھ بھی اور کہنے کا موقع ديتی چل پڑی۔

______________________

دو کی بجاۓ تين دن گزر چکے تھے۔ شوکت نے ابھی تک رئيد کو پتہ کرکے نہيں بتايا تھا۔ 

اب رئيد کی تشويش ميں اضافہ ہورہا تھا۔ 

آفس کی کسی ميٹنگ ميں جانا تھا اور اس کا بالکل بھی موڈ نہيں تھا۔ 

مارے باندھے ميٹنگ کرکے جيسے ہی واپس آيا موبائل پر شوکت کی لاتعداد کالز ديکھ کر چونکا۔ 

فورا ان کا نمبر ملايا۔ 

"السلام عليکم کيسے ہيں انکل" رئيد خوشگوار لہجے مين بولا۔ 

دل مسلسل ايک ہی راگ الاپ رہا تھا۔ اے کاش اس بے وقوف لڑکی کا پتہ چل جاۓ۔ 

"بيٹے آپ نے جس بچی کا نام بتايا تھا۔۔ ايک ہاسٹل ميں اسی نام کی بچی تين دن پہلے ہی ايڈميشن کروا کر آئ ہے" انکی بات سنتے ہی رئيد کو لگا اسکی آدھی پريشانی ختم ہوگئ۔

"ٹھيک ہے آپ ہاسٹل کا ايڈريس مجھے سینڈ کرديں موبائل پر۔۔ بہت بہت شکريہ" رئيد  تشکر آميز لہجے ميں بولا۔ 

"ارے کوئ بات نہين بيٹا" وہ محبت سے بولے۔ 

فون بند کرکے رئيد نے موبائل ہاتھ ميں تھامے تھامے ہی ٹھوڑی کے نيچے رکھا۔ 

"بالآخر ڈھونڈ ہی ليا" تين دن بعد اسکے چہرے پر مسکراہٹ دوڑی تھی۔

________________________________

نماز پڑھ کر وہ فارغ ہوئ دعا مانگنے کے لئے ہاتھ اٹھاۓ تو نجانے کہاں سے دو بھولے بسرے آنسو آنکھوں کے کناروں پر آ ٹھہرے۔ 

آنکھيں بند کيں تو کوئ بڑے تمتراک سے آنکھوں کے پردے پر اپنی جاندار مسکراہٹ سميت چھن سے وارد ہوا۔ 

مطيبہ نے آنکھيں کھول کر ہاتھوں پر چہرہ جھکا ليا۔ 

"يا اللہ ميں جب سے اس کا گھر چھوڑ کر آئ ہوں۔ خود کو بہلانے کی پوری کوشش کررہی ہوں کہ وہ شخص ميرا نہيں اور اتنی ہی شدت سے ميرا دل اسکی جانب ہمک رہا ہے۔۔

ميں۔۔۔ مج۔۔ مجھے لگ رہا ہے ميں اسکے عشق ميں ہار گئ ہوں۔ ميں جو اس سے محبت تک نہيں کرنا چاہتی تھی۔ اٹھتے بيٹھتے۔۔ دن رات کے کسی لمحے ميں وہ ميری يادوں سے جاتا ہی نہيں۔۔۔

اے اللہ ميرے دل کو اسکے بغیر قرار دے ديں۔ جب وہ ميرا ہے ہی نہيں تو ميرا دل اس حقيقت کو تسليم کيوں نہيں کرتا۔۔۔ کيوں يہ مجھے عاجز کئے رکھتا ہے" وہ سجدے ميں گری کتنی ہی دير اللہ کو اپنے دل کا حال سناتی رہی روتی رہی۔

وہ اسی حالت ميں نجانے اور کتنی دير رہتی جب اسکے کمرے کا دروازہ ناک ہوا۔ 

مطيبہ آنسو صاف کرتی جلدی سے جاء نماز سے اٹھی۔ 

"آجاؤ" بھرائ آواز ميں اندر آنے کا کہا۔ 

"باجی جی۔۔آپکو بڑی باجی بلا رہی ہيں" کام کرنے والی ايک لڑکی وارڈن کا پيغام لے کر آئ۔ 

"اچھا ميں آرہی ہوں" مطيبہ سر ہلاکر بولی۔ 

جاءنماز تہہ کی۔ دوپٹہ شانوں پر پھيلاتی اپنے کمرے سے نکل کر سيڑھياں اتری۔ سامنے ہی وارڈن کا آفس تھا۔ 

ناک کرکے جيسے ہی وہ اندر داخل ہوئ سامنے بيٹھے شخص کو ديکھ کر پتھرا گئ۔ 

"ارے آؤ آؤ بيٹا" وارڈن بے حد شيريں لہجے ميں مخاطب ہوئيں۔ 

بليو جينز اور رسٹ کلر کی ٹی شرٹ پہنے وہ کوئ اور نہيں رئيد تھا۔ 

ہيزل آنکھيں مطيبہ کے چہرے پر گاڑھے ہوۓ تھا۔ 

جو ششدر اسے دیکھ رہی تھی۔ 

اپنی متحوش حالت کا احساس ہوتے ہی جلدی سے نظريں اس پر سے پھيريں۔ 

"تم نے بتايا ہی نہيں کہ تم ميريڈ ہو" وارڈن نے شکوہ کيا۔ 

"آپ دونوں باتيں کريں ميں ابھی آتی ہوں" وارڈن کو ان دونوں کے انداز کچھ عجيب سے لگے۔ 

مطيبہ کے چہرے پر موجود نافہم تاثرات اور رئيد کی خشمگيں نظريں اسے کچھ عجيب سی لگيں اسی لئے اس نے دونوں کے درميان سے نکل جانا بہتر سمجھا۔ 

مطيبہ خاموشی سے ايک جانب ہوگئ۔ 

وارڈن کے باہر جاتے ہی رئيد اپنی جگہ سے اٹھ کر آہستہ روی سے چلتا اسکے مد مقابل آيا جو نظريں نيچے زمين پر گاڑھے کھڑی تھی۔

"آپ نے کيا سمجھا تھا کہيں بھی چھپ جاؤ گی۔۔" رئيد کی طنز ميں لپٹی آواز پر مطيبہ کی ريڑھ کی ہڈی سنسنا گئ۔ 

"آ۔۔۔۔آپ کو کس نے بتايا ہے ميرے يہاں آنے کا" مطيبہ نے ہمت کرکے سر اٹھا کر مضبوط لہجے ميں اس سے استفسار کيا۔ 

"مجھے کسی کے آسروں کی ضرورت نہيں۔۔ ميرے اپنے بہت سے سورسز ہيں۔۔۔ مشال نے تو ميرے ساتھ دشمنی کی ہی ہے مگر سب سے بڑی دشمنی آپ نے کی ہے"رئید نےاسے باور کروايا کہ وہ جان چکا ہے کہ مشال نے اس کا ساتھ ديا۔ 

مطيبہ مشال سے دل ہی دل ميں بدگمان ہوئ۔ 

"مشال سے بدگمان ہونے کی ضرورت نہيں۔۔۔اس نے آپکے ساتھ بڑی پکی دوستی نبھائ ہے۔ ميں نے کسی اور سورس سے پتہ کروايا ہے" رئيد اسکے تاثرات سے ہميشہ کی طرح اسکے اندر کا حال جان گيا۔ 

"مجھے آپ سے کوئ بات نہيں کرنی ميرے خيال ميں ميرا وہ خط کافی تھا۔ مجھے بس آپکے ساتھ نہين رہنا۔" مطيبہ نے پھر ضدی لہجے ميں کہا۔ 

"آپ کو ميں نے کہا تھا کہ ہم اس سب کو کچھ دنوں بعد ڈسکس کريں گے۔ ليکن آپ کی عقل شريف ميں بہت سی باتيں سماتی نہيں ہيں۔" رئيد پرتاسف لہجے ميں بولا۔

"مجھے کسی بھی بارے ميں کچھ نہيں سننا آپ پليز يہاں سے تشريف لے جائيں" مطيبہ کاٹ دار لہجے ميں بولی۔

اب کی بار رئيد کا صبر کا پيمانہ لبريز ہوگيا۔ اور وہ جو انتہائ نرم خو تھا 

اس وقت شديد طيش ميں آچکا تھا۔ 

مطيبہ کو کندھوں سے پکڑ کر اس کا رخ اپنی جانب کيا۔ 

گرفت انتہائ سخت تھی۔ 

وہ ڈر ہی تو گئ۔ 

"اتنی بے قدری لڑکی ميں نے کبھی نہيں ديکھی۔ کيوں نہيں مان ليتی ہو کہ مجھ سے محبت ہوچکی ہے۔ آپکی آنکھيں۔۔ آپکا ايک ايک انداز اس بات کی گواہی ديتا ہے کہ محبت کے پھول اس دل ميں بھی کھل چکے ہيں۔ انہيں نوچنے پر کيوں تلی ہو" رئيد کا گمبھر مگر سخت لہجہ اور پھر اس پر مطيبہ کی ذات کے يہ انکشافات۔۔۔

وہ کچھ دير پہلے ہی تو اللہ کے سامنے اعتراف کرچکی تھی اس سے محبت کا۔ 

اب يوں پھر سے وہ سب سوئے جذبات جگانے پر وہ بے بسی کی انتہا کو چھوگئ۔۔ آنسو تواتر سے اسکی آنکھوں سے بہنے لگے۔۔

"کيوں کروں ميں محبت کا اعتراف آپ نے مجھے دھوکے ميں رکھا۔ آپکی زندگی ميں کوئ اور بھی ہے ۔۔۔ميں ايسے کسی دل ميں اپنی جگہ نہيں بنانا چاہتی جہاں پہلے سے کسی کا راج ہو۔ 

مجھے جگہ نہيں بنانی مجھے راج کرنا ہے۔۔۔" اسکی معصوم سی خواہش اور اس پر اتنا ہٹ دھرم اعتراف رئيد کے غصے کو جھاگ کی طرح بٹھا گيا۔ 

رئيد کی گرفت نرم ہوئ مگر ختم نہيں۔ 

"تو ميری جان آپکا ہی راج ہے۔ ميری پہلی بيوی نہيں صرف منکوحہ تھی۔ مشال کی بڑی بہن۔ مجھے نہيں معلوم وہ کب مجھے پسند کرنے لگی۔ 

اسے کچھ سال پہلے کينسر ڈائيگنوز ہوا تھا۔ آخری اسٹيج تھی ڈاکٹر نے چند ماہ کا وقت بتايا۔ 

تب تب اس نے مشال اور باقی گھر والوں کے سامنے يہ انکشاف کيا کہ وہ مرتے وقت ميرے نام سے مرنا چاہتی ہے۔ 

ميری بہت اچھی دوست تھی مجھے کبھی اس نے احساس نہيں ہونے ديا تھا۔ 

بس اسکی آخری خواہش پوری کرنے کے لئے ميں نے اس سے نکاح کيا تھا۔۔ صرف نکاح۔۔ بيوی نہيں بنايا تھا۔ اسکے لئے يہ اطمينان ہی بہت تھا کہ وہ میرے نام سے اس دنيا سے گئ۔ 

اگر ميرا نام کسی کے کام آگيا تو اس ميں کيا برائ تھی۔ 

ميری اس سے انسيت صرف انسانيت اور ايک دوست تک تھی۔ يہ بات اتنی امپورٹنٹ نہيں تھی کہ ميں نکاح سے پہلے آپ سے ڈسکس کرتا۔۔ جب ميرے دل اور دماغ ميں وہ کہيں تھی ہی نہيں تو ميں آپ سے کيوں اسکے بارے ميں بات کرتا۔" رئيد نے آخر کار اس حقيقت پر سے پردہ اٹھا ہی ديا جو مطيبہ کو بے چين کئيے ہوۓ تھی۔ 

"ميری پہلی اور آخری بيوی صرف آپ ہو اور رہوگی" رئيد نے اپنی محبت پاش نظريں اسکے چہرے کے ایک ايک نقش پر اٹکائيں۔ 

"اور اگر يہ ہمدردی کا بخار بعد ميں بھی رہا تو کيا آپ نکاح کرتے جائيں گے" مطيبہ کا لہجہ اب بھی خفا تھا۔ رئيد اسکے منہ پھلا کر ايک نيا شکوہ نکالنے پر قہقہہ لگا ۓ بغير نہيں رہ سکا۔ 

"نہيں جناب ميں لڑکيوں کو کہوں گا اب ميں پورے کا پورے ايک ہی بندی کا ہوں۔ سو اب کسی اور کو تلاش کريں۔۔۔۔ يار۔۔ سب لڑکيوں ميں جيلسی کا يہ مادہ اسی طرح کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے" رئيد نفی ميں سرہلاتے بمشکل مسکراہٹ روک کر بولا۔ 

"آپکو کياپتہ مجھے يہ بات کتنی بری طرح کھل رہی تھی کہ ايک تو مجبوری ميں مجھ سے نکاح ہوا وہ بھی دوسرا۔ اور اس پر محبت کا اعتراف بھی دھڑلے سے ہورہا ہے" مطيبہ کی باتيں رئيد کو مسلسل مسکراتے رہنے پر مجبور کررہی تھيں۔ پہلی بار تو وہ اپنے دل کی باتيں کررہی تھی۔ رئيد کا بس نہيں چل رہا تھا کتنی محبتيں اس پر نچھاور کرديتا۔ محبت سے اسے خود ميں سمويا۔

"ميں سمجھا تھا کہ ميری محبت ديکھنے کے بعد اتنی عقل آجاۓ گی کہ پہلی جو کوئ بھی تھی۔ اب تو صرف آپ ہی آپ ہو۔۔ ليکن نہيں۔۔۔آپکی جذباتی۔۔ انا اور خودداری والی فطرت نے آپ کو مجھ سے دور کرنے ميں کوئ کسر نہيں چھوڑی تھی" رئيد کا لہجہ ہلکی  سی خفگی لئے ہوۓ تھا۔ 

مطيبہ خاموش اس کے ساتھ لگی۔بس اسکی موجودگی کا يقين کررہی تھی۔

I figured it out from black and white

Seconds and hours

Maybe they had to take some time

I know how it goes

I know how it goes from wrong and right

Silence and sound

Did they ever hold each other tight

Like us? Did they ever fight

Like us?

You and I

We don't wanna be like them

We can make it 'til the end

Nothing can come between

You and I

Saw the mistakes of up and down

Meet in the middle

There's always room for common ground

I see what it's like

I see what it's like for day and night

Never together

'Cause they see things in a different light

Like us, but they never tried

Like us

اس ساتھ لگاۓ لگاۓ رئيد نے چند لائنيں پڑھيں۔ 

مطيبہ آنکھيں بن کئے اسکی محبت کی سچائ کو محسوس کررہی تھی۔ 

"سوری نہيں بولوگی مجھے تين دن مسلسل اس اذيت ميں رکھنے کے لئے کہ شايد ميں نے آپ کو کھو ديا ہے" رئيد نے اسکی خاموشی کو محسوس کرتے اسے بولنے پر اکسايا۔ 

"کيوں کروں سوری جب مين غلط نہيں تھی۔ جو بھی تھا آپ کو پہلے ہی مجھے يہ سب بتا دينا چاہئيے تھا۔ يہ وارننگ ہے کہ اگر آئندہ مجھ سے کوئ بات چھپائ تو ميں ہر چيز داؤ پر لگا دوں گی" مطيبہ کے ضدی لہجے پر وہ مسکراہٹ دباتا بھنويں اچکا کر اسکے انداز ديکھنے لگا۔ جو اسکے کندھے سے سر اٹھاۓ مزے سے بول رہی تھی۔ 

"يعنی ہر حال ميں نقصان ميرا ہی کروانا ہے۔۔ خير ميرے پاس بھی بہت سی ترکيبيں ہيں جو آپ کو آئندہ ميری زںدگی سے نکلنے نہيں ديں گی" رئيد کی بات پر اس نے سواليہ نظروں سے اسے ديکھا۔ 

"باقی کی باتيں گھر چل کر نہ کرليں۔ يہ نہ ہو آپکی ميڈم نے يہاں کوئ خفيہ کيمرہ لگايا ہو اور ہمارے ملاپ پر انہيں مفت ميں فلم ديکھنے کا موقع مل رہا ہو" رئيد کی بات پر اسے اپنی حالت اور جگہ کا اندازہ ہوا۔ 

فورا فاصلہ پيدا کيا۔ 

"اپنا بيگ لے آؤ۔۔ ابھی تو وہ چيک واپس ميری دراز ميں رکھنے پر بھی لڑائ کرنی ہے۔" رئيد نے اسے تنبيہہ کی مگر يہ پيار بھری دھمکی مطيبہ کو آفس سے نکلتے ہوۓ مسکرانے پر مجبور کرگئ۔

____________________________

"بس کريں رئيد اب مجھ ميں اور اس خوفناک جگہ پر رہنے کی ہمت نہيں ہے۔ ساری رات ڈرتے ہوۓ گزرتی ہے کہ کہيں کوئ شير آکر ہميں کھا نہ جاۓ" دو دن ہوگۓ تھے انہيں ان جنگلوں ميں۔ 

رئيد نے اپنا وعدہ پورا کيا تھا ہنی مون کسی جنگل ميں منانے کا۔ بسوں پر خوار ہوتے وہ شمالی علاقہ جات کی خوبصورتيوں سے لطف اندوز ہوتے دو دن سے ان جنگلوں ميں رہ رہے تھے۔ 

"ميں نے تو ابھی پورای ہفتہ يہاں گزارنا ہے"سامنے آبشار سے بہتے پانی کو ديکھتے وہ کچھ اور پھيل کر پتھروں پر اسکے قريب ہوا۔ 

"مجھے نہيں رہنا ميں بابا سے کہتی ہوں مجھے واپس بلائيں جيسے بھی۔ خود ہی رہيں اس خوفناک جنگل ميں" اسکے تنگ ہوتے گھيرے پر اسے گھورتے وہ نروٹھے انداز ميں بولی۔ 

حسن ان دنوں پاکستان آۓ ہوۓ تھے۔ آہستہ آہستہ اپنا آفس يہاں سيٹ کررہے تھے۔ انکی واپسی پر انہوں نے آخری بار دبئ جانا تھا اور سب وائنڈ اپ کرکے چند دنوں ميں ہميشہ کے لئے پاکستان آنے کا ارادہ کرليا تھا۔ 

"اچھا شوہر کو چھوڑ کر خود جناب واپسی کا سفر کريں گی" رئيد نے اسکی ہوا سے باتيں کرتی بالوں کی لٹوں کو محبت سے چھوا۔ 

"کيونکہ مجھے ابھی بہت سارا جينا ہے" وہ اسکے کندھے پر سر ٹکا کر مزے سے بولی۔ 

"ابھی تو آپکی محبت کو محسوس کرنا شروع کيا ہے۔۔ اب ہی تو مجھے زندگی سے پيار ہوا ہے" مطيبہ اب بلا جھجھک اس سے اظہار کرتی تھی اپنی شدتوں اور محبتوں کا۔ 

وہ جو يہ سمجھتا تھا کہ يہ انا کی ماری لڑکی انتہائ سخت دل ہے۔ 

اسکے ساتھ دن رات کا ہر لمحہ گزارنے پر معلوم ہوا وہ بھی اندر سے ويسی ہی نرم خو ہے جيسی اور لڑکياں ہوتی ہيں۔ 

"آپ ميرے سامنے کبھی گھبرائ نہيں" رئيد کے سوال پر وہ ہنسی۔ 

"بہت بار خاص طور پر آپکی نظروں ميں ديکھنے کی مجھ ميں کبھی ہمت نہيں ہوتی تھی۔ آپ کی نظريں اتنا شور مچاتی ہيں اور ايسے ديکھتی ہيں جيسے اندر باہر کے سب راز جان ليں گی" مطيبہ کھوۓ ہوۓ انداز ميں بولتی جارہی تھی۔ 

"کيا اب بھی؟" رئيد کے سوال پر اس نے لمحہ بھر کو اسکی نظروں ميں ديکھا 

"اب تو اور بھی زيادہ تنگ کرتی ہيں" مطيبہ سر جھکاتے بولی۔ 

"اچھا اب بتائيں ہم کل جارہے ہيں نا يہاں سے" مطيبہ نے پھر سے بات وہيں سے شروع کی۔ 

"اچھا يار چلے جائيں گے۔ لیکن جاب شاب والا سين واپسی پر نہيں ہوگا" رئيد کی بات پر وہ برا سا منہ بنا کر رہ گئ۔ 

"آپ کی ہی کمپنی جوائن کرلوں گی" وہ لجاجت بھرے انداز ميں بولی۔ 

"آفس سے آنے کے بعد کی ساری کمپنی ميری آپکے لئے ہی ہوتی ہے وہ ہی انجواۓ کريں" رئيد پھر سے شوخ لہجے ميں بولا۔ 

"افوہ۔۔۔" مطيبہ کا جاب کرنے کا دل تھا اور رئيد اسے کرنے نہيں دے رہا تھا۔ کوئ پتہ نہيں تھا جاب ملنے کے بعد اپنے خرچے پانی کے پيسے رئيد کو دينے لگ جاتی۔ 

ابھی اسے اس خودداری کے خول سے باہر آنے کے لئے کچھ وقت چاہئيے تھا۔ اور رئيد کو يہ وقت بہت سوچ سمجھ کر گزارنا تھا۔ 

کہ اسکی يہ عادت ختم بھی ہو مگر اس سب ميں اسے ٹھيس نہ پہنچے۔ 

"ميرے بچے آجائيں گے نا آپ کو کمپنی دينے۔۔ بس کچھ دير صبر کرليں" رئيد کو پھر سے پٹڑھی سے اترتے ديکھ کر مطيبہ کا دل کيا اپنا سر پيٹ لے۔ 

وہ اپنی محبت سے اسے اتنا زچ کرتا تھا کہ دھونس جماۓ بنا وہ ہر بات منوا ليتا تھا۔ اور یہی اہميت اور محبت مطيبہ کو اسکی ہر بات پر سر جھکا دينے پر مجبور کرديتی تھی۔ 

مرد کا جو روپ اب اس نے رئيد کی صورت ميں دیکھا تھا وہ اسے حيران کرنے کے ساتھ ساتھ مطيبہ کو معتبر بناتا تھا۔ پھر وہ کيسے اس پيارے شخص کا دل دکھاتی۔اور اسے اب کبھی اس کا دل دکھانا بھی نہيں تھا جہاں صرف اسکا راج تھا

____________________

🍁ختم شد🍁


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Ishq Main Hari  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Ishq Main Hari  written by Ana Ilyas . Ishq Mian Hari  by Ana Ilyas is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link



  

 


No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages