Meri Muhabbaton Ko Qarar Do Novel By Maha Abid Episode 1 to 2 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Tuesday 24 January 2023

Meri Muhabbaton Ko Qarar Do Novel By Maha Abid Episode 1 to 2

Meri Muhabbaton Ko Qarar Do Novel By Maha Abid Episode 1 to 2   

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Meri Muhabbaton Ko Qarar Do By Maha Abid Episode 1'2

Novel Name: Meri Muhabbaton Ko Qarar Do

Writer Name: Maha Abid 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

ایک تو میں اس لڑکی سے بڑا تنگ ہوں, خدا جانے کیسے اتنا سو لیتی ہے, یا تو جب دیکھو ناولز پڑھتی رہے گی, یا کالج سے آکر بس سو جائے گی یا ٹی وی کے آگے بیٹھ جائے گی..!!

عائشہ بیگم غصے سے بڑبڑاتی ہوئی اندر داخل ہوئیں تو عشما جو ٹی وی لاؤنج میں بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی تھی, ساتھ ہی کشف بیگم اور رمشا بیگم بھی بیٹھی ہوئیں تھیں,

 عشما نے چونک کر عائشہ بیگم کی طرف دیکھا۔

کیا ہوا چچی, کس کی بات کر رہی ہیں اور اتنا غصے میں کیوں ہیں..!!

 شانزے کے علاوہ اور کون ھے اس گھر میں جسے سونے کے اور کیڑوں سے ڈرنے کے علاوہ کوئی اور کام نہیں اب بھی کالج سے آکر دوپہر سے سوئی ہوئی ہے پر مجال ہے اس لڑکی کے کانوں پر کوئی جوں بھی رینگ گئی ہو, سو آواز دی پر نہیں سنا اس لڑکی نے۔""

عشما شانزے کی اتنی تعریف پر  ہنس پڑی۔ 

کیا ہو گیا چچی!! بے چاری سوتی ہی تو ھے" وہ کیڑوں والی اور ٹی وی دیکھنے والی  بات گول کر گئی تھی, نہیں تو عائشہ بیگم کا پارہ اور ہائی ہو جاتا۔۔

عائشہ بیگم نے غصے سے اسے دیکھا۔۔

 جاو جا کر اسے اٹھاو, اس سے پہلے کے میں اسے خود جاؤں  اور پھر دو جوتے بھی لگاؤں گی مغرب ہونے والی ہے پر اس لڑکی کی نیند ہی پوری نہیں ہوتی پتا نہیں کس سوتے پہ چلی گئی ہے..!!

 ابھی اٹھا کر آرہی ہوں پر نہیں اٹھی پتا نہیں وہ کیسی لڑکیاں ہوتی ہیں جو ماں کی ایک آواز میں ہی نیند سے اٹھ جاتی ہیں, ایک یہ لڑکی ہے پاس پڑا ڈھول بھی بجا لوں تو نہیں سنے گی۔۔"

ان کی دھمکی آمیز انداز پر وہ ابرو اچکاتی کھڑی ہو گئی,

 عشما کمرے میں داخل ہوئی,  سبز اور ہاف وائٹ کلر کے امتزاج کا فرنیچر ترتیب سے رکھا ہوا تھا, پردے بھی ہم رنگ شانزے نے باربی ڈیزائن والے لگوائے تھے بیڈ پر آڑی ترچھی مدہوش ہو کر گلابی اور ہاف وائٹ کمبل سر تک تانے سوئی ہوئی چھوٹی سی پری لگ رہی تھی بال آدھے بیڈ پر بکھرے ہوئے تھے اور کچھ منہ پر تھے_,  

 عشما کے دو تین دفعہ آواز دینے پر بھی جب وہ ٹس سے مس نہ ہوئی تو عشما نے پانی سے بھرا گلاس شانزے پر الٹ دیا..., 

کیا ہوا کیا ہوا؟""

 یہ بارش کیسے ہو گئی..!!

اس اچانک افتاد پر وہ بوکھلا کر اٹھ بیٹھی۔

ابھی تک تو کچھ نہیں ہوا' لیکن ابھی بھی اگر تم نہ اٹھیں تو بہت کچھ ہو سکتا ھے۔ چلو شاباش اٹھو, چچی  کا میڑ گھوم چکا ھے" 

عشما نے پچکارنے کے ساتھ اس کا ہاتھ تھام کر کھڑا ہونے کے لئے سہارا دیا۔

آپ  نے میرے اوپر پانی کیوں پھینکا ہے-

شانزے نے غصیلی نظروں سے عشما کو دیکھتے کہا..!!

وہ اس لیے میڈیم کے پیچھلے ایک گھنٹے سے ہر کوئی آپ کو اٹھانے آرہا ہے پر آپ شاید بھانگ پی کر یا نشہ کر کے سوئی ہوئی تھی کہ اٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہیں-

عشما نے اس کے کاندھے ہر ہاتھ رکھتے کہا..!!

ایک تو مما کو میری ہر بات پر اعتراض ہوتا ھے پتا ہے اتنی اچھی نیند آرہی تھی۔"

اللہ اللہ کرو لڑکی, ڈھائی گھنٹے سے سوئی ہوئی ہو کالج سے آکر ,تم اور ابھی بھی کہہ رہی ہو کہ نہیں اٹھانا تھا, اور چچی تم پہ ایسے ہی غصہ نہیں کرتیں تم کام ہی ایسے کرتی ہو کہ چچی کو غصہ آجاتا ہے  اور صرف تمہارے زیادہ سونے پر اعتراض کرتی ہیں۔۔"

عشما نے اسے اٹھا کر واش روم میں دھکیلا تو شانزے برے برے منہ بناتی اٹھ کھڑی ہوئی اور واش روم میں چلی گئی, عشما خود کمرے سے باہر نکل گئی_,

___________________________

تھوڑی دیر بعد وہ لاؤنج میں داخل ہوئی تو پہلا سامنا ہی عائشہ بیگم کی گھورتی ہوئی نظروں کا کرنا پڑا۔۔ 

کشف بیگم اور رمشا بیگم بھی وہیں بیٹھی وہی تھیں, وہ خاموشی سے سامنے والے صوفے پر جا کے بیٹھ گئی۔۔!!

تمہیں دنیا میں کوئی کام بھی کرنا ھے یا نہیں۔۔!! 

حد ہوتی ھے کسی چیز کی۔ ہر وقت یا تو تم سوتی ہو یا پھر کالج سے آکر ادھر ادھر  گھومتی ہو, مجال ہے اگر تم پہ میری کسی بات کا یا ڈانٹ کا اثر ہو جائے کتنی بار بولا ہے کہ کچھ کھانا پکانا ہی سیکھ لو پر نہیں جب بھی میں کہتی ہوں ادھر اُدھر ہو جاتی ہے._ 

یہ جو تمہارے طریقے ہیں نہ آگے سسرال جا کر بھی جوتیاں کھاو گی اور تمہاری ساس نے دو جھانپڑ لگانے ہیں پھر اور تمہارے شوہر نے بھی چلتا کرنا ہے کہ جاؤ بی بی اپنے ماں باپ لے گھر..!!

عائشہ بیگم شانزے کو بھگو بھگو کر مار رہی تھی پر وہ شانزے ہی کیا جس پر کچھ اثر ہو جائے ڈانٹ بھی ایسے  سنتی تھی جیسے اس کی نہیں اگلے بندے کو سنایا جا رہا ہو..!!

 لوگوں نے تو یہی کہنا ھے کہ ماں نے کچھ نہیں سکھایا پر لوگوں کو کیا پتا کہ بیٹی ماں کو ہی چکمہ دے جاتی ہے۔۔""

 شانزے جو صوفے پر  بیٹھی اپنی نیند بھاگنے کی کوشش کر رہی تھی سسرال کے خیال سے ہی جھرجھری لی اور خیالوں میں ساس سے جھانپڑ پڑتے دیکھ کر اچھل کر پڑی۔۔""

چلو ابھی منگنی تک نہیں ہوئی پر کل کو کوئی اچھا رشتہ ملے گا ہی نا پر تمہارے کرتوت ہی نہیں ہے شادی کے__.,

 مما نے نہ  تو مجھے صرف سسرال بھیج دیا, بلکہ جوتیاں بھی لگوا دیں اور شوہر نے چلتا بھی کر دیا..!!

 وہ تصور میں خود پر ہوتے ظلم دیکھ رہی تھی..!!

بھابھی بس کریں بچی ہے سیکھ جائے گی..!!

رمشا بیگم نے عائشہ بیگم کی طرف دیکھتے کہا جو غصیلی نظروں سے شانزے کو گھور رہیں تھیں...!!

اب یوں ٹکر ٹکر میرا منہ کیوں دیکھ رہی ہو۔۔, مہارانی اپنی آنکھیں کھول لو شام ہو گئی ہے ابھی بھی اس لڑکی نیند نہیں پوری ہوئی, پتا نہیں کیسے یہ لڑکی پیدا ہوگئی ہے..!! 

عائشہ بیگم نے اچھی طرح شانزے کی کلاس لیتے ہوئے کہا..!!

جاؤ عشما چائے بنا رہی ہے دیکھو بن گئی ہو گی اس کہ ہیلپ کرو_.

کشف بیگم نے شانزے کو کہا تو وہ فورًا ہی وہاں سے بھاگ لی کہ کہیں پھر سے عائشہ بیگم اسے بیٹھا کر لمبا لیکچر ہی نہ دینے لگ جائیں...!!

_______________________-

وہ کچن میں جا کر سارا غصہ برتنوں پر نکل رہی تھی۔ کہ عشما بول پڑی..!!

کیوں بچارے برتنوں پر غصہ نکل رہی ہو ان بچاروں نے کیا کر دیا ہے..!!

عشما نے شانزے کے نیند سے سرخ ہوتے چہرے کی طرف دیکھ کر کہا..!! 

شانزے نے غصے سے عشما کی طرف دیکھا تو, اس کا غصے والا چہرہ دیکھ کر عشما  کی ہنسی نکل گئی,

 شانزے شامی کباب کی پیلٹ پٹخنے والے انداز میں ٹرے شلیف پر رکھی تھی-

 اچھا اب غصہ نہ کرو,میں نے چائے بنا لی ہے پکوڑے بھی بن گئے ہیں تم بس انہیں لے جاؤ..!!

عشما نے شانزے سے کہا,جو نیند سے جھول رہی تھی,  

شانزے بھی چپ چاپ ٹرے اٹھائے پھولے منہ کے ساتھ باہر نکل گئی..!!

تو پیچھے عشما شانزے کو جاتا دیکھ کر ہنس پڑی..!!

  ______________________

کشف بیگم, رمشا بیگم, عائشہ بیگم, مرد حضرات سبھی لاؤنج میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے..!!

صدف اور دانیال بھائی آرہے ہیں پاکستان اور وہ لوگ یہیں شفٹ ہورہے تھے پاکستان میں..!!

نعمان صاحب نے سب کو دیکھتے ہوئے بتایا..!!

یہ تو بہت اچھی بات ہے, کب آرہے ہیں وہ لوگ..!!

رمشا بیگم نے پوچھا, عائشہ بیگم, اور کشف بیگم بھی بہت خوش ہوئیں تھیں..!! 

احسن اور حسین صاحب کو نعمان صاحب نے پہلے ہی بتا دیا تھا..!!

کچھ ہی دن میں وہ لوگ آجائیں گے اور آج نے میری بھی صبح بات ہوئی..!!

نعمان صاحب نے تفصیل سے ساری بات بتائی, تو سب ہی پھر خوش گپوں میں مصروف ہو گئے..!!

بچہ پارٹی بھی صدف پھپھو کا سن کر بہت خوش ہوئی تھی. صدف پھپھو کی سب بچوں سے زیادہ شانزے سے ہی بنتی تھی..!! 

شانزے اپنی ہر چھوٹی بڑی بات صدف پھپھو کو ہی بتاتی تھی..!!

صدف جب بھی دبئی سے کراچی آتی تھی تو شانزے کی ہی لسٹ اتنی لمبی ہوتی تھی چیزوں کی, کہ پھر باقی بچہ پارٹی اپنا سا منہ لے کے بیٹھ جاتے تھے اور اس بات پہ پھر سب کی لڑائی ہوتی تھی پر شانزے پھر بھی ہار نہیں مانتی تھی.. !!

______________________

عشما کچن کا سب کام سمیٹ کر آئی تو شانزے ٹی وی کے آگے بیٹھی مووی دیکھ رہی تھی. !!

شانزے یہ  کیا کر رہی ہو, یہ کوئی ٹائم ہے مووی دیکھنے کا چلو شاباش بند کرو اور سو جاؤ صبح کالج نہیں جانا کیا..!!

عشما نے شانزے کو دیکھتے کہا جو مووی دیکھنے میں اتنی مگن تھی کہ کچھ سن نہیں رہی تھی, کہ عشما کیا کہہ رہی ہے, عشما نے دیکھا کہ وہ اس کی بات نہیں سن رہی تو اس نے آگے بڑھ کر ٹی وی کا ریموٹ اٹھا کر آف کر دیا...!!

ارے ارے عشو یہ کیا کیا یار اتنی اچھا سین چل رہا تھا..!!

شانزے نے منہ بناتے عشما سے کہا اس کڑے تیور لیے دونوں ہاتھ کمر پر ٹکائے اسے ہی دیکھ رہی تھی..!!

اور میں جو اتنی دیر سے بول رہی ہوں وہ سن رہی ہو تم..!!

عشما نے اس پھر سے ٹی وی کا بٹن آن کرتے دیکھ کر کہا..!!

ہاں جی بتائیں کیا ہوا ہے کیوں اتنا غصہ کر رہی ہیں..!!

شانزے عشما کے ساتھ بیڈ پر بیٹھتے ہوئے بولی...!!

تم نے کبھی سدھرنا بھی ہے کہ نہیں یا ایسے ہی ہر وقت ادھم مچائے رکھنا ہے..!!

شانزے نے اس کی رات کے بارہ بجے مووی دیکھنے پر اعتراض کیا, کیوں کہ اگر عائشہ بیگم کو پتا لگ جاتا کہ شانزے اتنی رات کو مووی دیکھ رہی ہے اور سوئی نہیں ہے تو شانزے کی واٹ لگ جانی تھی,پر اتنی ڈانٹ کھا کر بھی یہ لڑکی نہیں سدھرتی تھی نا ہی اس پر کچھ اثر ہوتا تھا...!!

اگر میں سدھر گئی نا تو دنیا نے بگڑ جانا ہے عشو آنی..!!

شانزے نے جس انداز سے کہا کہ عشما کہ ہنسی نکل گئی..!!

اچھا چلو اب اور نہیں دیکھنی کل دیکھ لینا ابھی سو جاؤ..!!

عشما نے اٹھ کر ٹی وی اور لائٹ بند کی اور شانزے کو لیٹا کر اس پر کمبل اڑھا دیا اور خود بھی اس کے برابر لیٹ گئی..!!

________________________-

حسان صاحب کراچی کے مشہور بزنس مین تھے اور ان کی زوجہ گل بانو بیگم,

حسان صاحب اور گل بانو بیگم کے چار بچے تھے, بڑا بیٹا نعمان جس کی شادی حسان صاحب نے اپنے دوست کی بیٹی رمشا سے کروائی تھی..!!

رمشا ایک سلجھی ہوئی پڑھی لکھی لڑکی تھی.  حسان اور رمشا بیگم کے دو بچے تھے,بڑا بیٹا زوار, اور بیٹی نمرہ..!!

دوسرے نمبر پر احسن صاحب تھے, جن کی شادی گل بانو بیگم نے اپنی بھتیجی کشف سے کروائی تھی.  احسن صاحب اور کشف بیگم کے تین بچے تھے. بڑا بیٹا حمزہ, عشما, اور ہادی..!!

تیسرے نمبر پر صدف تھی جن کے شادی دانیال  سے ہوئی تھی شادی کے بعد صدف دبئی چلی گئی تھیں ہر خوشی غمی کے موقعے پر پاکستان آتی جاتی تھی, ان کے دو بچے تھے, بڑا بیٹا شہیر یزدانی, اور بیٹی مشا. ہمارا کچھ کھڑوس, غصیلا, (ہیرو)

چوتھے نمبر پر حسن صاحب تھے جنہوں نے اپنی پسند سے عائشہ بیگم سے شادی کی تھی اور کسی کو کوئی اعتراض بھی نہ ہوا تھا..!!

حسن صاحب اور عائشہ بیگم کی ایک ہی بیٹی تھی, شانزے جو شادی کے دس سالوں کے بعد بڑی منتوں مرادوں سے ہوئی تھی..!!

ہماری چھوٹی سی نٹ کھٹ (ہیروئن)

سب کی آنکھوں کا تارا, جس میں سب گھر والوں کی جان تھی, جو سب کے لاڈ پیار سے بگڑی تو نہیں کہا جا سکتا,پر شرارتی ضرور ہو گئی تھی نٹ کھٹ سی لاابالی, بے پرواہ, بے نیاز, اندر سے بہت حساس طیعبت کی مالک, لوگوں کو تنگ کر کے سب کی ناک میں دم کیے رکھتی تھی....!

ایک حادثے کار میں حسان صاحب اور گل بانو بیگم کی ڈیتھ ہو گئی تھی, 

حسان صاحب نے اپنی زندگی میں ایک بڑا سا خوبصورت بنگلہ بنوایا تھا جس میں بڑے سب کے کمرے نیچے والے پورشن میں تھے..!!

دوسرے پورشن میں سب بچہ پارٹی کے اپنے اپنے الگ کمرے تھے جہاں وہ ہر وقت ادھم مچاتے تھے کہ پھر نیچے بڑوں تک ان کا شور نہیں جاتا تھا..!!

زوار, اور عشما دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے کہ ان کی پسند کو دیکھتے ہوئے سب گھر والوں نے ان کی منگنی کر دی تھی اور اب کچھ دن بعد شادی تھی..!!

زویا حمزہ کی مانگ تھی,  ان کے بھی شادی زوار اور عشما کے ساتھ ہونے والی تھی..!! 

نمرہ کی شادی نعمان صاحب کے دوست کے بیٹے سے ہوئی تھی جو نمرہ کا کلاس فیلو اسد  تھا اور نمرہ کو پسند کرتا تھا..!!

نمرہ اور اسد کے دو بیٹے تھے عون, اور ریان

 شانزے اور  سیکنڈ ائیر کی اسٹوڈنیٹ تھی, اور ہادی گریجوشن کر رہا تھا..!!

__________________________-

وہ کالج کے گراؤنڈ میں گھاس پر آلتی پالتی مارے بیٹھی  بکس کے اندر ناول رکھے پڑھ رہی تھی,

ہیلو ادھر کیا کر رہی ہو تم..!! 

ندا اسے ادھر بیٹھا دیکھ کر اس کے  ساتھ ہی گھاس پر بیٹھ گئی اور پوچھنے لگی...!!

سر اکرم نے کلاس سے نکال دیا ہے اس لیے ڈائجسٹ پڑھ رہی ہوں..!!

شانزے نے ڈائجسٹ پڑھتے سکون سے انداز میں کہا تو ندا کی حیرات سے آنکھیں اور منہ کھولے اسے دیکھنے لگی..!!

تم..... کیوں نکالا انہوں نے تمہیں کلاس سے..!!

مجھے ٹیسٹ یاد نہیں تھا انہوں نے پنیشمنٹ کے طور پر کلاس سے نکال دیا..!!

اب کی بار  بھی شانزے کے انداز میں کوئی فرق نہیں آیا تھا...!!

اور بجائے اس کے کہ تم ٹیسٹ یاد کرو یہاں بیٹھی یہ پڑھ رہی ہو...!!

تو اور کیا کروں پھر میں اب یہ نہیں ہے کہ مجھے یاد نہیں ہے بس یاد تھا ,پر موڈ نہیں تھا دینے کا اس لیے بول کر آگئی اور مجھے یہ ناول مکمل کرنا  تھا قسم سے رات سے پڑھ رہی ہوں بہت ہی مزے کا ہے یہ ناول...!!

شانزے نے شرارت سے آنکھ مارتے ندا سے کہا تو وہ افسوس سے سر ہلانے لگ گئی کہ اس لڑکی کا کچھ نہیں ہو سکتا..!!

ویسے تمہیں کیوں نکالا انہوں نے..!!

شانزے نے ڈائجسٹ کو گود میں رکھتے ندا کی طرف منہ کر کے پوچھا..!!

میں آج پھر سے لیٹ ہو گئی اس لیے..!!

ندا نے دھیرے سے بتایا تو شانزے کی ہنسی چھوٹ گئی شانزے کے ساتھ ندا بھی ہنس پڑی اور پھر ان کے قہقہے پورے گراؤنڈ گونج اٹھے کہ آس پاس سے گزرتے اسٹوڈنٹ بھی ان پاگلوں کو دیکھ کر ہنس رہے تھے..!!

شانزے اور ندا دونوں بچپن کی دوستیں تھی اسکول, کالج سے اب تک دونوں ساتھ ہی تھی, ندا کا گھر دوسری کالونی میں تھا, انہیں جب بھی کلاس بنک کرنی ہوتی ایسے ہی بہانے بنا کر کبھی کالج کے لان میں بیٹھی ناولز پڑھتی تھی تو کبھی کینٹین میں اور کبھی لائبریری میں..!!

شانزے کالج میں بھی سب کو تنگ کیے رکھتی تھی خاص طور پہ اپنی کلاس میں سب کو ہی اور کبھی کبھار کالج کا کوئی اسٹوڈنٹ  مل جائے تو اس کو...!!

کہ ایک دن دونوں نے اپنے کلاس کے نیو ٹیچر سر اشعر کو تنگ کیا تھا جب وہ نیو آئے تھے تو انہوں نے ان دونوں سے پرنسپل کے آفس کا پوچھا اور بدلے میں انہوں نے کیا کہ پہلے ہمیں ٹریٹ دیں پھر بتائیں گے..!!

سر اشعر کو بھی یہ دونوں نٹ کھٹ سی پیاری لڑکیاں پسند آئی تھی, بجائے اس کے وہ کسی اور سے پوچھ لیتے آفس کا یا ان کی شکایت لگاتے انہوں نے ان دونوں کو برگر, پزا اور کولڈ ڈرنکس سے لنچ کروایا, اور جب ان دونوں کو پتا لگا کہ سر اشعر ان کی ہی کلاس کے نیو سر ہیں تو دونوں شرمندگی سے منہ میں انگلیاں ڈال لیں,   اور ان سے معافی بھی مانگی..!!

__________________________

وہ سب اس وقت میٹنگ میں بیھٹے ہوئے تھے جب ان میں سے ان کے سینئر آفسیر کی آواز آئی-"

کیا بنا اس کیس کا اور کہاں تک پہنچا-"

کام تقریبا آدھاً ہو گیا ہے بس ان کے اڈوں تک پہنچنا باقی ہے-"

ایک آفسیر نے جواب میں کہا-"

گڈ مجھے امید ہے کہ اس بار ہم انہیں پکڑ لیں گے-"

وہ ایک بہت بڑا مافیا گروہ ہے جو جوان لڑکیاں, بچے, عورتوں کو اغوا کر کے ان کو زیاتی کا نشانہ بناتے ہیں اور آگے بیچ دیتے ہیں, پر سر اس بار ان کی انفرمیشن ملی ہے کہ انہوں نے کراچی میں دھمکا بھی کرنا ہے-"

جونیئر آفسیر نے انہیں ساری بات تفصیل سے بتائی-"

ہمممممم۔" اس شخص نے ہنکارا بھرا-"

اب آگے کیا کرنا ہے-"

ان میں سے ایک نے کہا-"

دیکھتے ہیں کیا کرنا ہے-"

وہ پرسوچ انداز میں کہتے ہوئے دور خلاؤں میں دیکھ رہا تھا-"

___________________________

غازی تم اس لڑکی کی جان کیوں نہیں چھوڑ دیتے ایسا کیا ہے اس لڑکی میں کہ تمہارا دل آگیا ہے اس پر-"

عمر نے مجنوں بنے غازی کو دیکھتے ہوئے کہا جو جینز کی پینٹ پر وائٹ شرٹ پہنے آستینوں کو فولڈ کیے سیاہ سلکی بال ماتھے پر بکھرے, کرسی پر بیٹھے ٹانگے میز پر ٹکائے سگریٹ ہاتھ میں دبائے ہاتھ میں پکڑی تصویر دیکھ رہا تھا-"

جو اس میں ہے وہ کسی میں نہیں ہے میری دیوانگی کی حد ابھی تم نے دیکھی ہی نہیں ہے-"

غازی نے کھوئے ہوئےدلکش لہجے میں کہا.-"

دیکھو غازی اگر تم اس لڑکی پر ہی بیٹھے رہے نہ تو ہمارا ہر پلان ہی فیل ہو جانا ہے ابھی بہت سے کام کرنے ہیں تو اپنی دیوانگی کو تھوڑا سائیڈ پر رکھو اور اب آگے دیکھو کیا کرنا ہے-"

میں نے اب پلاب بنا لیا ہے ہم پہلے دھمکا کریں گے اس کے بعد ہی کالج سے لڑکیوں کو اٹھوائیں گے.-"

عمر نے غازی کی مجنوں بنی حالت کو تیز بھری نظروں سے دیکھتے آگے کے بارے میں بتایا-"

مجھے یہ سب بتانے اور سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے وہی ہو گا جو میں کہوں گا دھماکے کے بعد سب سے پہلے مجھے وہ لڑکی چاہیے ہر حال میں نہیں تو یاد رکھنا یہاں جتنے بھی تمہارے آدمی ہیں نا سب کے سب کا وہ حال کروں گا کہ ان کی روح کانپ اٹھے گی-"

غازی نے سپاٹ انداز میں کہا اس  کے لہجے میں ایسا کچھ تھا کہ عمر بھی اپنی جگہ سے ہل گیا اور پھر بنا اس کی طرف دیکھے غازی کمرے سے نکل گیا-"

پیچھے عمر اپنا سر ہاتھوں میں گرائے غازی کی دیوانگی دیکھ کر ڈر رہا تھا-"

________________________

پورے گھر میں زور شورسے تیاریاں چل رہی تھی, خواتین کچن میں گُھسی  نت نئے پکوان کھانے بنا رہیں تھی-"

مرد حضرات سب ائیر پورٹ پر جانے کے لیے نکل رہے تھے-"

بچہ پارٹی پہلے سے ہی تیار ہو کر گاڑی میں بیٹھ چکی تھی کہ عائشہ بیگم کا حکم تھا کہ بچے گھر پر رہ کر انتظار کریں صدف نے گھر ہی آنا ہے پر شانزے پہلے کب اپنی ماں کی بات پر عمل کرتی تھی اور اب بھی سب سے پہلے تیار ہو کر گاڑی میں وہی بیٹھی تھی-"

بھئی ہم نے بھی جانا ہے-" شانزے نے گاڑی کی طرف آتے نعمان صاحب کی طرف دیکھتے کہا-"

نعمان, احسن, حسن اور, زوار شانزے کی کسی بات کو ٹال ہی نہیں سکتے تھے پھر چاہیے وہ کوئی شرارت ہو یا کچھ بھی الٹا وہ سب اس کے حصے کی ڈانٹ بھی کھا لیتے تھے-"

کوئی شرارت کرنے پر شانزے انہی سب کے پاس بھاگتی تھی کہ عائشہ بیگم کے غصے سے پھر اسے یہی سب بچاتے تھے-"

ہاں جی بیٹا جی آپ تو سب سے پہلے جائیں گی اور ہم آپ کو چھوڑ کو بھلا جا سکتے تھے-"

نعمان صاحب نے پیار سے شانزے کے گلے میں ہاتھ ڈالتے کہا جو پیار بھری نظروں سے اپنے تایا کم سہیلی کو دیکھ کر مسکرا رہی تھی-"

چلیں پھر-" شانزے نے شرارت سے آنکھ مارتے کہا تو نعمان صاحب نے اثبات میں سر ہلایا اور کہا-"

بہت شرارتی ہو گئی ہو شانا تم-" تو شانزے کھلکھلا کر ہنس پڑی-"

وہ سب ائیر پورٹ کے لیے روانہ ہو گئے تھے-"

ایک گاڑی میں احسن صاحب, حسن صاحب تھے-'

دوسری گاڑی میں زوار اور حمزہ-"

جبکہ تیسری گاڑی میں ڈرائیور کے ساتھ نعمان صاحب شانزے اور ہادی تھے عشما گھر ہی خواتین کے ساتھ کچن میں ان کی ہیلپ کروا رہی تھی-"

____________________-

یہ سب بچے کہاں گئے نہیں تو اتنی دیر میں ابھی تک سکون سے  کیسے بیٹھے ہوئے ہیں-"

عائشہ بیگم نے رمشا بیگم سے پوچھتے ہوئے کہا-"

لگتا ہے کہ سب کہ سب ائیر پورٹ کے لیے نکل گئے ہیں-"

کشف بیگم نے سلاد کے لیے پیاز کاٹتے کہا-"

میں نے منا بھی کیا تھا پر مجال ہے یہ لڑکی سدھر جائے-'"

عائشہ بیگم نے تھوڑا غصہ دیکھاتے ہوئے کہا-"

ارے بھابھی بچی ہے چھوڑیں سمجھ جائے گی آگے جا کر-"

رمشا بیگم نے عائشہ بیگم کا پریشان چہرہ دیکھ کر کہا-"

بھابھی ڈر لگتا ہے آگلے گھر بھی اس نے جانا  ہے پتا نہیں آگے کیسے لوگ ملیں اور اس لڑکی کا بچپنا ہی ختم نہیں ہوتا-"

عائشہ بیگم کے لہجے میں شانزے کے لیے پیار اور فکر دونوں تھی-"

انشاء اللہ  نے ہماری پرنسس کے لیے کچھ اچھا سوچ رکھا ہو گا, اللہ پاک پہ بھروسہ رکھو جس مالک نے پیدا کیا ہے نا اس نے ویسلے بھی بنا رکھے ہیں یہ تو ہم بندے ہیں جو تھوڑی تھوڑی بات پہ پریشان ہو کر سوچنے لگتے ہیں پر وہ جو اوپر بیٹھا ہے نا دو جہانوں کا مالک اس نے بہتر سے بہترین ہر بندے کے لیے سوچ رکھا-"

رمشا بیگم نے عائشہ بیگم کا ہاتھ پکڑتے کہا تو عائشہ بیگم "بے شک" کہتے ہوئے سر اثبات میں ہلایا-"

 اتنے میں ہی باہر لان میں گاڑی کے ہارن بجنے کی آواز آئی-"

لو دیکھو آگئے ہیں سب-" کشف بیگم  کہتے ساتھ ہی سلاد کا سامان سائیڈ پر رکھتے اٹھ کھڑی ہوئیں-"

صدف بیگم کو لے کر سب آگئے تھے اور خواتین اب صدف پھپھو سے مل رہی تھی" بچوں نے الگ سے دھاوا بول دیا تھا-"

پھپھو میرے گفٹس تو لے کر سب آئیں ہیں نہ-" شانزے نے صدف پھپھو سے کہا-"

ہاہاہاہاہاہاہا----- لے کر آئیں ہیں ہماری کیوٹ سی بھتیجی کے لیے-" صدف بیگم کھلکھلا کر شانزے سے بولی-"

چلو بھئی باقی باتیں بعد میں پہلے چلو آؤ کھانا کھا لیں-" رمشا بیگم سے سب کو دیکھتے ہوئے کہا جو باتوں میں اس قدر مصروف تھے -"

ارے دانیال بھائی------- ہمارا شہیر بیٹا نظر نہیں آرہا وہ کہاں ہے-" نعمان صاحب نے اٹھتے ہوئے دانیال صاحب سے پوچھا-"

بھائی صاحب اسے کچھ کام تھا تو وہ جلدی ہی دبئی کی فلائیٹ سے نکل گیا تھا کچھ دیر تک آجائے گا-" دانیال صاحن نے انہیں تفصیل سے بتایا-" تو نعمان صاحب سر ہلا کر رہ گئے-"

اور پھر سب نے باتوں کے دوران خوش گپو میں کھانا کھایا-"  کھانے کے بعد صدف پھپھو والے آرام کرنے کمروں میں چلے گئے تھے-"

________________________

شانزے تیار ہو کر نیچے لاؤنج میں آئی تو سب ہی بڑوں کے درمیان میں کوئی بیٹھا ہوا نظر آیا-"

مما میں زویا کی طرف جا رہی ہوں-" شانزے سیڑھیوں سے بولتی ہوئی آئی جہاں وہ کوئی ہینڈسم بیٹھا ہوا نعمان صاحب اور باقی سب سے باتیں کرتا نظر آیا-"

کہاں جارہی ہو تم-" عائشہ بیگم نے شانزے کی تیاری کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا-"

مما ہم زویا کی طرف جارہے ہیں کمبائن ٹسیٹ کے لیے-" شانزے اس ہنیڈسم کو اپنی نظروں سے گھورتے ہوئے لاپرواہی سے بولی-" 

تو اس ہینڈسم کی نظر بھی شانزے پہ پڑی اور بس وہ وہی مہبوت سا ایک ٹرانس کی کیفیت میں ٹکٹکتی بندھے شانزے کو دیکھنے میں مگن  ہو گیا-"

جو جینز کا کھلا پاجامہ پہنے, پرینٹڈ دھانی رنگ  کا کرتا پہنے جس پہ سیاہ ایمبرائیڈی کی ہوئی تھی-"  معصومت سے پُر چہرہ,  بے تحاشا سرخ گلابی رنگت, ستواں ناک جس میں ڈائمنڈ کی لونگ جگمگ کر رہی تھی, گلابی لال ٹماٹر جیسے سرخ کٹاؤ دار ہونٹ, ہونٹوں کے اوپر کا تل جو مقابل دیکھ کر ہوش گنوا بیٹھے, سبز روشن چمکتی آنکھیں, قدرت کی بنائی ہوئی خوبصورت جیتی جاگتی شہکار تھی ایک چلتی پھرتی قیامت,  مکمل بے تحاشا  حیسن سے لیس, اپنی حیسن سے لاپرواہ شانزے ہمدانی-"   اس سادگی سے بھی تیار ہوئی وہ آگلے بندے کے ہوش اڑانے کو تیار کھڑی, منہ بسورے کھڑی جانے کے لیے پر تول رہی تھی-"

شانزے بیٹا ابھی مت جاؤ-' دیکھو صدف پھپھو کے بیٹے سے ملو-" 

شہیر بیٹا-" یہ شانزے ہے-" عائشہ بیگم کی آواز پر شہیر اس بے پرواہ حیسنہ  کو دیکھنے میں مصروف فورًا ہوش میں آیا-"

اسلاو علیکم----- مارے بندھے مارتا کیا نہ کرتا کہ مصدق شانزے نے لاٹھ مارنے والے انداز سے سلام کیا-" 

 شانزے کا سلام کرنے کا انداذ دیکھ کر سب کے لبوں پر دبی دبی دی مسکراہٹ ڈور گئی-'

جب کے عائشہ بیگم کا جی چاہا یہی مہمان کے سامنے ہی ایک جوتا اتار کر اسے پورے گھر میں بھاگئیں تاکہ اس کہ عقل ٹھکانے لگ جائے-"

پر وہاں دوسری طرف شانزے شرارتی مسکراہٹ عائشہ بیگم کی طرف اچھال کر باہر کی طرف بھاگ گئی-"

پیچھے سب نے زور سے قہقہہ لگا کر ہنس پڑے-"

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

 Meri Muhabbaton ko Qarar Do Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Meri Muhabbaton Ko Qarar Do written by Maha Abid . Meri Muhabbaton Ko Qarar Do  by Maha Abid is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link



  

 


No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages