Jazib E Nazar Season 1 Novel By Bia Sheikh Episode 11 to12 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Sunday 29 January 2023

Jazib E Nazar Season 1 Novel By Bia Sheikh Episode 11 to12

Jazib E Nazar Season 1 Novel By Bia Sheikh Episode 11 to12

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...


Jazib E Nazar Season 1 By Bia Sheikh Episode 11'12


Novel Name:Jazib E Nazar  

Writer Name: Bia Sheikh

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

جاذی  کے جاتے ہی نظر باہر نکلی اور روم کو اندر سے لاک کیا ڈر تھا کہیں جاذی  دوباره نا آجاے 

ڈریس چینج کرنے کے بعد اب نظر کے لیے سب سے مشکل کام تیار ہونا تھا 

تیار ہو کر نظر نے اپنا فون اٹھایا اور چل پڑی 

                          **********

نظر جیسے ہی سٹنگ ایریا میں  پہنچی اسکی پہلی نظر جاذی  پہ ہی پڑی جاذی  کی ناک تھوڑی لال تھی نظر کو روم والی بات یاد آگئی 

اسلام علیکم  نظر نے قریب آتے ہی سلام کیا 

وعلیکم السلام سب نے جواب دیا اور پھر نظر باری باری سب سے ملی اور پھر مشا کو لے کر الگ صوفے پہ بیٹھ گئی اتفاق سے وہ بلکل جاذی  اور ساحل کے سامنے ہی تھا 

ہلکی کڑھائی والا فراک ڈوبٹہ پھیلا کر لیا ہوا بالوں کو گھما کر کیچر لگا اور ہلکی پھلکی جیولری کے ساتھ مناسب میک اپ جاذی  کے پھر سے ہوش اڑانے کے لیے کافی تھا 

گھور کیوں رہا ہے مار کھانے کا ارادہ ہے کیا ساحل نے جاذی  کے کان میں  سرگوشی کی تو جاذی  سٹپٹا گیا 

کب کب میں  کب اسے دیکھ رہا ہوں میں  تو مشا کو دیکھ رہا ہوں  جاذی  نے فوراً بات بنائی 

میں  نے نظر کا نام کب لیا بیٹا جی اسکو بولتے ہیں چور کی داڑھی میں  تنکا  ساحل نے کہا 

بولا نا مشا کو دیکھ رہا تھا جاذی  نے آنکھیں  دکھاتے ہوے کہا 

بس بس ہونے والی بھابھی ہے تیری اور مجھے تو جیسے پتا ہی نہیں  نا تیرا ساحل نے کہا ساحل کی باتوں  سے آج جاذی  بار بار لاجواب ہو رہا تھا 

تم جاذی  کو دیکھ کر مسکرا کیوں رہی ہو مشا نے سوالیہ  نظروں سے دیکھتے ہوے پوچھا 

کچھ نہیں ویسے ہی اب مہمان ہیں تو غصے سے دیکھنا اچھا نہیں  لگے گا داداجان کو نظر نے ساری بات سلطان صاحب پہ ڈال دی 

نامحسوس ہونے والے انداز میں جاذی  نے پھر سے اپنی ناک کو تھوڑا رگڑا تھا کیونکہ مسلسل اسے ہلکی ہلکی درد اٹھ رہی تھی 

کاش مجھے پتا ہوتا جاذی آگے تم ہو قسم سے اتنی زور سے دروازہ کھولتی نا کہ ناک کی ہڈی پوری ٹوٹنے کے ساتھ ساتھ تمارا منہ لال کر دیتی 

نظر نے جاذی  کو ناک رگڑتے ہوے دیکھ لیا تھا چاہ کر بھی وہ اپنی ہنسی روک ناپائی 

جاذی  نے نظر کی طنزيہ ہنسی پہ اسے گھور کر دیکھا اور منہ دوسری طرف پھیر لیا 

وجاہت بھائی اب تو دکھا دیں نا ردا نے منت  بھرے لہجے میں  کہا تو سب ہنس پڑے 

جو بھی دکھانا ہے اب کھانے کے بعد ہی دکھانا سبکو نینی نے کہا تو سب کے چہرے پھر سے مرجھا گئے 

                           **********

سب نے جم کر کھانا کھایا اور اب واپس بیٹھ چکے تھے 

نظر میرے پاس آو وجاہت  نے نظر کو باقاعدہ بچو کی طرح بلایا تو نظر مسکراتی ہوی اسکے پاس بیٹھ گئی 

وجاہت  نے ایلبم جو ساتھ لایا تھا سائیڈ ٹیبل سے اٹھائی اور نیچے بیٹھ گیا پھر سامنے ٹیبل پہ رکھ کے کھولی باقی سب بھی صوفے سے اتر کر کارپٹ پہ بیٹھ گئے سواے صفیہ بی اور سلطان صاحب  کے 

یہ کیا ہے نظر  نے بچوں کی طرح پرجوش انداز میں  پوچھا 

یہ کچھ پرانی یادیں ہیں ہم سبکی بتاتا ہوں وجاہت  نے کہا صفحہ پلٹا تو ایک گروپ فوٹو تھی 

یہ میں  ہوں  یہ سویرا بھابھی یہ احمد یہ تمہاری  لبنی  آنٹی لبنی  کا نام وجاہت  نے نظر کے کان میں  سرگوشی کے انداز میں  لیا جس پہ نظر ہنس پڑی 

اور یہ نظر نے پوچھا وہ جان گئی تھی کہ یہ اسکے والدین ہیں لیکن  پھر بھی پوچھ رہی تھی 

یہ مہر اور وحید بھائی سویرا  نے بتایا تو نظر کے چہرے پہ خوشی اور غم کے ملے جلے تاثرات امڈ آے 

پھر اگلی تصویر  دیکھی جس میں  کچھ اور لوگ بھی تھے 

یہ ہمارے کالج کے دوست ہیں احمد  نے بتایا 

آپ سب ایک ساتھ پڑھتے تھے ڈیڈی آپنے پہلے تو کبھی نہیں  اتنا سب بتایا جاذی  نے ناراض ہوتے ہوے بولا 

کیونکہ وہ یہی سمجھتا تھا کہ سب بزنس کی وجہ سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور دوستی بھی اسی لیے ہے ساحل اور مشا کے بھی یہی خیالات تھے 

نہیں  میں احمد وحید اور ان میں  سے کچھ اور دوست ہم ایک ڈیپارٹمنٹ کے تھے جبکہ لبنی سویرا بھابھی اور مہر بھابھی ایک ڈیپارٹمنٹ میں  ویسے بھی ہم سے جونیئر تھی یہ لوگ اور ڈیپارٹمنٹ بھی الگ تھا وجاہت نے تفصیل  بتائی 

نظر یہ سب بہت غور سے سن رہی تھی اسکی آنکھوں  میں  چمک تھی بلکل چھوٹی سی بچی کی طرح جو اپنی پسندیدہ کہانی سن رہی ہو 

خوش بھی کیوں نا ہوتی آخر کو اسکے والدین کی جوانی کے قصے جو سناے جا رہے تھے 

جاذی کی اچانک ہی نظر پہ نظر پڑی تھی اور اسے وہ اس وقت پہلی بار نظر بد نہیں  بلکہ کیوٹ پلس سویٹ پلس معصوم  بھی لگی تھی 

اور یہ کون ہے نظر نےایک اور صفحہ پلٹا اور ہنستے ہوے پوچھا 

                            ***********

یہ میں  ہوں ماریہ کی آواز  پہ سب نے چونک کر دیکھا تو ماریہ  دروازے میں  کھڑی تھی 

ماریہ کی آنکھیں  نم تھیں اور چہرہ بھی اترا ہوا تھا 

تم یہاں کیا کر رہی ہو سلطان صاحب نے سرد لہجے میں  پوچھا سب ماریہ  کو دیکھ کر کھڑے ہو گئے تھے 

میں  معافی چاہتی ہوں سلطان صاحب مجھے نہیں تھا پتا کہ آپ سب اکھٹے ہوے ہیں لیکن  میں  کیا کروں مجبور  ہوں ماریہ نے کہا اور رونے لگ گئی 

آپ جایں یہاں سے صفیہ بی نے گھورتے ہوے کہا 

نہیں  صفیہ بی آج چاہیں تو دھکے دے کر نکالیں یا گالیاں دیں میں  اپنے بچے کی زندگی کی بھیک مانگ کر ہی جاوں  گی ماریہ نے روتے ہوے کہا اور سب کے قریب آگئی 

ماریہ کی بات سن کر سب سوچ میں  پڑ گئے 

جو کہنا ہے صاف صاف کہیں نظر نے منہ دوسری طرف کرتے ہوے کہا 

تمہیں پورا حق ہے نظر مجھ سے منہ پھیرنے کا لیکن  میری بات سن لو پلیز  آپ سب نومی کو معاف کر دیں ماریہ نے ہاتھ جوڑ دیے 

اب یہ کیا نیا تماشا ہے میں کمزور  ضرور ہو گئی ہوں لیکن پاگل نہیں  ہوں  یہ مگرمچھ کے آنسو کسی اور کو دکھانا صفیہ بی نے برا سا منہ بناتے ہوے کہا 

صفیہ بی کوئی تماشا نہیں  کر رہی نومی ہسپتال میں  ہے اس نے خودکشی کرنے کی کوشش کی ماریہ کہتے ہوے پھوٹ پھوٹ کے رونے لگی 

کیا نومی نے خودکشی وجاہت نے حیران ہوتے ہوے کہا 

وجاہت کے لیے نومی اسکے بیٹے جیسا تھا لیکن اس رات جو ہوا وجاہت کو بھولا نہیں  تھا اسکا سگا بیٹا بھی ہوتا تب بھی وہ ایسے ہی اسے گھر سے نکال دیتا 

وجاہت  جب ہم گھر آے تو نومی بنا کچھ کہے اپنے کمرے میں  چلا گیا 

میں  مانتی ہوں  اس وقت میں  نے صرف نومی کا ساتھ دیا مجھے نومی سے زیادہ کچھ عزیز بھی نہیں ہے 

لیکن ساری رات سو نا سکی نومی  دو دن کمرے میں  بند رہا جب دروازہ کھولا تو میں  نے بھی خوب ڈانٹا اور وہ چپ چاپ کہیں چلا گیا اتنے دنوں سے اسے ڈھونڈ رہی تھی 

یہ سب ہمیں  کیوں بتا رہی ہو سلطان صاحب نے ماریہ کی بات کاٹتے ہوے پوچھا 

سلطان صاحب مجھے آج صبح ہی نومی کے دوست نے اطلاع دی کے نومی اسکے ساتھ تھا اور اسنے کل رات گولیاں کھا لی بروقت ہسپتال لے آے تو اللہ نے اپنا کرم کر دیا 

چلو شکر کرو اتنے گناہوں کے بعد بھی بچ گیا سلطان صاحب نے کہا 

سب سلطان صاحب اور صفیہ بی کے لہجے اور رویے دونوں  دیکھ کر دھنگ رہ گئے تھے کیونکہ وہ دونوں  ہی ہمیشہ سب سے پیار سے بات کرتے تھے اور لہجہ ہمیشہ شفقت بھرا ہوتا تھا لیکن آج 

وہ بہت شرمندہ ہے آپ سب سے خاص طور پہ نظر تم سے مرنا چاہتا ہے لیکن میرا کیا میرا اس دنیا میں  اسکے علاوه ہے کون میں اسے ایسے تڑپتا نہیں  دیکھ سکتی  ماریہ نے بےچین ہوتے ہوے کہا 

آپ چاہتی کیا ہیں نظر نے پوچھا لیکن ناراضگی صاف نظر آرہی تھی 

تم ہسپتال میں  اس سے مل لو پلیز  اسے معاف کر دو پلیز  پلیز  نظر ماریہ نے نظر کے آگے ہاتھ جوڑ دیے

اگلی صبح سب ١١ بجے کے قریب ہسپتال پہنچ گئے  نومی کو ڈرپ لگی ہوئی تھی جو نرس اتار رہی تھی اس لیے سب کو انتظار کرنا پڑا 

نومی  نظر نے قریب آتے ہی نام لیا تو نومی نے آنکھیں کھول دی وجاہت نے سہارا دے کر اسے بیٹھنے میں  مدد کی 

سوری نظر نومی نے نظریں چراتے ہوے کہا نومی کی آنکھیں نم تھیں اور وہ کافی کمزور لگ رہا تھا وجاہت  نے پیار سے اسکے سر پہ ہاتھ رکھا  تو نومی وجاہت  کے ساتھ لگ کے رونے لگا 

سوری انکل میں  نے آپکو بھی بہت ہرٹ کیا نومی نے کہا 

بس بچے غلطی انسان سے ہی ہوتے لیکن مجھے خوشی ہے دیر سے ہی صحيح لیکن تمہیں احساس  تو ہوا

میں  وعدہ کرتا ہوں  انکل دوباره شکايت کا موقع نہیں  دونگا بلکہ میں  سٹی سے جا رہا ہوں  میں  نے ایک دو جگہ سی وی دی تھی مجھے انٹرویو کال آگئی ہے نومی نے بتایا 

کوئی ضرورت نہیں  ہے جانے کی وجاہت نے سرد لہجے میں  کہا ماریہ  اور نومی کو پہلی بار سب ایسے دیکھ رہے تھے سب کے ہی دل نرم پڑ گئے تھے

                          ***********

آفس میں  ساحل اور جاذی  موجود  تھے نظر کو ویٹ ہو رہا تھا 

جاذی  کل تیری صرف ناک لال تھی اور اب آنکھیں  بھی کہی تو پینے تو نہیں  لگ گیا نا ساحل نے پریشان ہوتے ہو پوچھا لیکن آنکھوں میں  شرارت  تھی 

بکو مت بس ساری رات سو نہیں  سکا میں  نومی  کے بارے  میں  سوچ رہا تھا یہ شرمندہ  ہونے والوں میں  سے ہے تو نہیں  جاذی  نے گہری سانس لیتے ہوے بتایا

اب کس کے دل میں  کیا ہے یہ ہمیں  تو نہیں  پتا نا اور مجھے لگتا ہے اسکی عقل ٹھکانے لگ چکی ہے ویسے بھی یہ حرکت  کافی مہنگی پڑی اسے ساحل نے کہا

وہ کیسے جاذی  نے اپنا فون ٹیبل سے اٹھاتے ہوے پوچھا

یار چاہے اسکا چھچھورا پن تجھے کبھی پسند نہیں آیا لیکن ہے تو وہ  ہمارا دوست نا اتنے سالوں کا ساتھ ہے دوستی سے ہاتھ دو بیٹھا تھا ساحل نے یاد کروایا 

ہمممم وجاہت انکل نے بیٹوں کی طرح رکھا اسے انکو بھی ہرٹ کیا نظر بد کی نظر میں  ہیرو بننے سے پہلے ہی زیرو ہو گیا جاذی نے آخری بات پہ ہنستے ہوے کہا تو ساحل بھی ہنس پڑا 

                          ***********

واہ میری ماں کیا گیم کھیلی ہے سچ میں  مجھے لگا تھا کے سب ہاتھوں  سے نکل گیا لیکن آپنے تو کایا ہی پلٹ دی نومی  نے ہنستے ہوے کہا 

بس نومی  آگے آگے دیکھتے جاو تم کیا حشر کرتی ہوں میں  ان سبکا ماریہ نے کہا وہ دونوں  لان میں  بیٹھے تھے نومی کو ڈاکڑ نے ڈسچارج کر دیا تھا 

ویسے ماننا پڑے گا آپکے پارٹنر کو کیا سولڈ پلینگ کی اسنے بس ہمارے چہروں پہ تھوڑا سا میک اپ اور ہماری سوپر ڈوپر ایکٹنگ اور پیسہ نومی  نے قہقہ لگاتے ہوے کہا تو ماریہ  ہنس پڑی 

                             ********

اور سناو شہزادو کیسا جا رہا ہے بزنس رات کے کھانے پہ فریاد  نے پوچھا 

بہت اچھا ڈیڈ اور فیشن ہاوس  والا تو سب سے اچھا جا رہا ہے اسکی مارکیٹنگ شروع کر رہا ہوں  انتظام ہو گئے ہیں ساحل نے بتایا 

ویری گڈ اور جاذی  تمہارا  احمد نے پوچھا 

کام شروع ہو گیا ہے ڈیڈ  کسی دن لینڈ دیکھنے جایں گے جاذی  نے پلیٹ سائیڈ پہ کرتے ہوے بتایا اور کھڑا ہو گیا 

کہاں جا رہے ہو ردا نے پوچھا 

"بس بڑی ماں دل نہیں  کر رہا کہیں گھوم کر آتا ہوں  "

تو اپنی بڑی ماں کو بھی لے چلو ردا نے مسکراتے ہوے کہا 

جی جی کیوں نہیں  سب چلتے ہیں کھانا تو کھا چکے ہیں ice cream کھانے چلتے ہیں جاذی  نے کہا تو سب اٹھ گئے 

بس پانچ منٹ سویرا نے کہا 

تم عورتوں کو تیار ہونے کا اتنا شوق کیوں ہے احمد نے کہا تو ردا بھی ہنس پڑی وہ بھی جا رہی تھی 

                            *********

سب آئس کریم بار میں  پہنچ چکے تھے اور آئس کریم کا مزہ لے رہے تھے تبھی کسی کی آواز  پہ چونکے 

جان تو یہاں جاذی  نے حیرت کا اظہار کرتے ہوے جہانگیر کو گلے لگایا ساحل بھی گرم جوشی سے ملا اور پھر جہانگیر نے بھی نشست سنبھال  لی 

کیسے ہو جہانگیر اور کام کیسا جا رہا ہے احمد  نے پوچھا 

بہت اچھا اور سوری  میں  نے بولا تھا آنے کا لیکن آ نہیں  سکا جہانگیر نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا 

اٹس اوکے تو سنا فائنل ہوا ہوا یا نہیں  جاذی  نے پوچھا تو ساحل دونوں  کو گھور کر رہ گیا 

کیا چل رہا ہے ساحل نے گھورتے ہوے پوچھا تو دونوں  ہنس پڑے انہیں شادی والا مذاق یاد آگیا 

اگلے ہفتے میری شادی ہے جہانگیر نے بتایا تو سب کے چہروں پہ حیرانگی اور خوشی کے ملے جلے تاثرات تھے 

ساحل سنو یار جہانگیر نے کہا اور ساحل کے پیچے اسے منانے چل پڑا ساحل ناراض ہو کر وہاں سے اٹھ گیا تھا 

کیا تکلیف  ہے تم دونوں  کو جاو مزے کرو کرو انجواے ساحل نے منہ پھیرتے ہوے کہا وہ اس وقت روڈ پہ آگیا تھا جہانگیر کے ساتھ ساتھ جاذی بھی اسکے پیچھے آگیا تھا اور دونوں  اپنی مسکراہٹ چھپانے کی ناکام کوشش کر رہے تھے 

ساحل بس کر اب مجھے شوہر والی فیلینگ آرہی ہے اور تو میری بیوی  ناراض ہے جاذی  نے کہا تو اسکے ساتھ ساتھ جہانگیر نے بھی قہقہ لگایا اس بات پہ ساحل اپنی مسکراہٹ  چھپا نا سکا 

بہت ہی کمینے ہو تم دونوں  ساحل نے ایک ساتھ دونوں  کو دھکا دیا اور پھر خود ہی گلے لگا لیا 

جاذی  مبارک  ہو تیری  بیوی مان گئی جہانگیر نے کہا تو تینوں ہنس پڑے

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Jazib E Nazar Season 1 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Jazib E Nazar     written by Bia Sheikh .   Jazib E Nazar Season 1 by Bia Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages