Itni Muhabbat Karo Na Novel By Zeenia Sharjeel New Novel Second Last Episode - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday 21 January 2023

Itni Muhabbat Karo Na Novel By Zeenia Sharjeel New Novel Second Last Episode

 Itni Muhabbat Karo Na  Novel By Zeenia Sharjeel  New Novel Second Last Episode 

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na By Zeenia Sharjeel Second Last Episode

Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

تانیہ اور شاہ۔۔۔۔۔ نہیں میں کیا سوچ رہی ہوں شاہ ایسا نہیں ہے مجھے بالکل ایسا نہیں سوچنا چاہیے اس کے بارے میں۔۔۔۔ مگر خضر بھائی تو کہہ رہے تھے کہ انہوں نے بہت بار ان دونوں کو ایک ساتھ دیکھا ہے۔۔۔۔ اس کے آگے سوچیں حور کا دل ڈوبونے کے لئے کافی تھی

"شاہ نے تو کہا تھا کہ مجھے لینے آئے گا پھر اب تو رات ہوگئی ہے آیا کیوں نہیں اب تک۔ ۔۔ کال کرکے پوچھتی ہوں" اس نے اسماء کا موبائل اٹھایا اور زین کے نمبر اس پر کال ملائی مگر بیل جاتی رہی وہ حور کی کال ریسیو نہیں کر رہا تھا حور کا دل اور بھی ڈوبنے لگا اتنے میں اسماء روم میں آئی 

"امی مجھے خضر بھائی لے کر گئے تھے میں نے انہیں منع بھی کیا تھا،، مگر وہ بہت اصرار کر رہے تھے تو میں انکار نہیں کر سکی"  حور نے آسماء کو بتانا چاہا

"رہنے دو،، جاو جاکر کھانا کھاؤ آرام کرنا ہے مجھے"

انہوں نے حور کو وضاحت دینے سے منع کیا اور وہاں سے جانے کے لئے کہا خود بیڈ پر لیٹ گئی 

****

زین تانیہ کو گھر چھوڑنے آیا تو فضا اور بلال نے اسے کھانے پر روک لیا۔۔۔ کھانے سے فارغ ہو کر مسعود انکل اور بلال کے ساتھ باتوں میں ٹائم اندازہ نہیں ہوا ہے وہاں سے اٹھا تو گھڑی 11 بجا رہی تھی۔۔۔ ٹائم دیکھ کر اس نے حور کو کل لانے کا سوچا کیونکہ سارا دن آفس میں بھی کافی ٹف گزرا تھا یہی سوچ کر وہ گاڑی گھر کی طرف لے گیا۔ گھر پہنچ کر چینج کیا اور بیڈ پر لیٹا تو موبائل پر نظر پڑی توcall missed شو ہو رہی تھی جسے دیکھ کر زین کے لبوں پر مسکراہٹ آئی اور وہ کال ملانے لگا 

*****

اسماء کب کی سو چکی کی تھی،، پر نیند حور کی آنکھوں سے کوسوں دور تھی یہ سوچ کر اس کا دل برا ہو رہا تھا کہ زین نے کہا تھا کہ وہ آج سے لینے آئے گا تو وہ کیوں نہیں آیا اور اس نے کال بھی ریسیو نہیں کی بھلا مجھ سے بڑھ کر بھی کوئی مصروفیت ہوسکتی ہے۔۔۔۔ حور کی آنکھوں کے سامنے وہ منظر آگیا جب زین روتی ہوئی تانیہ کو ٹشو دینے لگا سوچوں کا ارتکاز موبائل کی بیل نے توڑا۔۔۔۔ اسماء کی نیند نہ خراب ہو حور میں پہلی بیل پر کال ریسیو کر لی 

"بڑی بےصبری سے انتظار کیا جا رہا تھا سویٹ ہارٹ" 

فورا کال ریسیو کرنے پر زین کی چہکتی ہوئی آواز حور کے کانوں سے ٹکرائی

"تو اب جاکر فرصت ملی ہے تمہیں کہ بیوی کو کال کر لو" حور نے اس کی بات کو اگنور کرکے طنز کیا 

"ہاہاہا نہ حال نہ خیریت فل بیویوں والا اسٹائل۔۔۔۔ ایسے ہی تھوڑی نہ پیار آتا ہے تم پر" 

زین کے لہجے میں شوخی کا عنصر نمایاں تھا 

"آئے کیوں نہیں آج تم لینے" 

حور نے دماغ میں اٹھتا ہوا سوال پوچھا

"انتظار کیا میرا"

زین نے الٹا اس سے سوال کیا 

"یہ میرے سوال کا جواب نہیں ہے"

حور نے جواب دیا 

یعنی انتظار کیا تھا مگر اقرار کبھی نہیں کرنا ہے"

زین نے مسکراتے ہوئے کہا،،، حور خاموش رہی  

"یار آج کا دن کافی ٹف گزرا پورا دن بزی رہا ابھی آدھے گھنٹے پہلے ہی گھر آیا ہوں"

زین اپنی رو میں بولتا چلا جا رہا تھا اور اسے خبر نہیں تھی کہ حور کے دل پر کیا گزر رہی ہے 

"کیا تم اب فری ہو کر گھر پر آئے ہو،،، یعنی اتنی دیر تک تم۔۔۔"

حور کے دل کو کچھ ہوا وہ کچھ کہتے کہتے رک گئی 

"کل آؤنگا جان تمہارے پاس شام تک ریڈی رہنا میرا کونسا دل لگ رہا ہے تمہارے بغیر"

زین نے آنکھیں موندتے ہوئے حور سے کہا

"بھاڑ میں گئی جان۔۔۔۔ کل بھی آنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جہاں آج سارا دن بزی رہے ہو کل بھی وہی چلے جانا میری بلا سے" حور نے آنکھوں میں آئی ہوئی نمی کو صاف کرتے ہوئے کہا 

"اف اتنا غصہ سویٹ ہارٹ ایک دم پھلجڑی لگ رہی ہو گی اس وقت۔۔۔ اوکے میں آ رہا ہوں لینے کے لئے مشکل سے ادھا گھنٹہ لگے گا پہنچنے میں" 

زین اس کی بات پر آنکھیں کھولتے ہوئے کہا حور کا بگڑا ہوا موڈ دیکھ کر اسی وقت اسکو لے کر آنے کا ارادہ کیا 

"کہا نا اب مت آنا نہ ابھی، نہ کل اور نہ کبھی"

حور کو دوبارہ رونا آنے لگا 

"کیا ہو گیا ہے یار حور بزی تھا،، اس وجہ سے نہیں آسکا تھا۔۔۔۔ ابھی آ تو رہا ہوں نا لینے"

زین کو حیرت ہوئی حور کی آواز سے وہ سمجھ چکا تھا کہ وہ رو رہی ہے 

"کہا بزی تھے تم اب تک،، اپنی اس حسین مصروفیات کے بارے میں بتاؤ مجھے۔۔۔ کیا کر رہے تھے اتنی دیر تک" 

اسماء کی سونے کی وجہ سے حور نے ہلکی آواز میں مگر غصے میں زین سے  پوچھا 

"حسین مصروفیت؟؟ کیا مطلب ہے تمہاری بات کا۔۔۔۔ واقعی میرے سر پر سے گزر رہی ہیں اس وقت تمہاری باتیں"

زین کو واقعی سمجھ میں نہیں آیا کہ وہ کیا کہہ رہی ہے 

"ہاں تم اتنے ہی تو ناسمجھ ہو کہ تم کو میری باتیں ہی سمجھ میں نہیں آ رہی اور تمہارے سر پر سے گزر رہی ہیں"

حور نے سر جھٹکتے ہوئے کہا 

"حور تمہیں جو کہنا ہے وہ ڈایئریکٹ  کہو اس طرح پہیلیاں مت بجھاو۔۔۔۔ میں پہلے ہی بہت تھکا ہوا ہوں پلیز" 

زین نے چڑتے ہوئے کہا

"آج تانیہ کے ساتھ کیا کر رہے تھے باہر تم"

حور نے ہلکی آواز میں لیکن غصے میں کہا 

"یہاں تانیہ کا کیا ذکر؟؟ ہاں لے کر گیا تھا اس کو باہر کچھ ضروری کام تھا۔۔۔ مگر تم اتنا ہائپر کس بات پر ہو رہی ہوں"

زین کو اب بھی حور کے غصے کی وجہ سمجھ میں نہیں آئی

"واقعی۔۔۔ صرف آج سے ضروری کام تھا؟ ؟ جہاں تک مجھے علم ہے اس سے پہلے بھی تمہیں ضروری کام پڑتے رہے ہیں تانیہ سے۔۔۔۔ آج تو میں نے تمہیں دیکھا ہے تو اقرار کرنا پڑا تمہیں"

اب کے حور کی بات سن کر زین کا دماغ بھک سے اڑ گیا 

"کیا بات کر رہی ہو تم۔۔۔۔ کیا مطلب سمجھو میں تمہاری اس بکواس کا"

اب کے زین نے غصے میں کہا

"اب تو میری ساری باتیں بکواس ہی لگیں گی تمہیں" حور نے دوبارہ آنسو پونچھتے ہوئے کہا

"حور یہ بہت اچھا ہے تمہارے لئے کہ تم اس وقت میرے سامنے نہیں ہو۔۔۔۔۔ مگر میں یہ پوچھنا چاہوں گا کہ یہ فطور تمہارے دماغ میں خود آیا ہے یا کسی نے بھرا ہے۔۔۔۔ صرف اس بات کا جواب دو مجھے"

زین کو اب واقعی غصہ پر کنٹرول  نہیں ہورہا تھا 

"میں تمہارے آگے تمہاری کسی بھی بات کا جواب دہ نہیں ہوں"

حور کو بھی غصہ آنے لگا یعنی چوری اوپر سے سینہ زوری

"آ رہا ہوں میں کل تم اب جواب بھی دوں گی اور تمہاری اس قینچی جیسی زبان کا علاج بھی کرتا ہوں میں"

زین نے غرا کر کہا کال کاٹ کر موبائل بیڈ پر اچھالا 

_________

"بلال مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے" اشعر ابھی آفس نہیں پہنچا تھا زین نے موقع دے کر بلال سے کہا 

"پہلے یہ بتاؤ کہ بھابھی کی طبیعت کیسی اور کب واپس لے کر آرہے انھیں"

بلال نے زین سے حور کے بارے میں پوچھا 

"آج اس کی طبیعت درست کرنے ہی جا رہا ہوں"

 زین بڑبڑایا 

"کیا مطلب"

 بلال نے چونکتے ہوئے پوچھا 

"مطلب ٹھیک ہے طبیعت اب پہلے سے،، باقی کی گھر آکر ہو جائے گی، ،، آج شام میں جاؤں گا اس کو لینے کے لئے" زین نے بلال کی بات کا جواب دیا اسے حور کی رات والی بات کو سوچ کر ابھی تک غصہ آ رہا تھا 

"کیا ابھی تک ناراضگی ختم نہیں ہوئی حور بھابھی کی تم سے" 

بلال نے زین کو سوچوں میں گم دیکھ کر اس سے سوال کیا 

"کبھی کبھی ناراضگی دور کرنے کے لیے مقابل کا دماغ درست کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔۔۔۔ آج اس کا دماغ درست ہوجائے گا تو ناراضگی بھی خود بخود ختم ہو جائے گی"

زین نے کچھ سوچتے ہوئے جواب دیا 

"زین پلیز اب کوئی غصے میں الٹی سیدھی حرکت کر کے مزید اپنے لئے پرابلمز نہ بڑھانا۔۔۔۔ اپنے غصے کو تھوڑا سا کنٹرول کرو،، یہ تم دونوں کے لئے اس رشتے کے لئے بہتر ہے" 

بلال نے زین کو اپنی طرف سے مخلصانہ مشورہ دیا 

"ہاں ٹھیک کہہ رہے ہو تم"

زین نے سر جھٹک کر کہا اب اس سے کیا شیئر کرتا کہ اس کی بیوی کیا کیا سوچ کر بیٹھی ہوئی ہے 

"یار ویسے ایک بات تو ہے، ان بیویوں کے چکر بھی سمجھ میں نہیں آتے بندہ پاگل ہو جائے کہ ان کا منہ کس بات پر بنا ہوا ہے اور کب ٹھیک ہونا ہے کس طرح ٹھیک ہونا ہے" 

بلال نے فضا کو یاد کر کے اپنا دکھڑا رویا

"خیر میری اور تمہاری سچویشن تو بالکل ہی مختلف ہے مگر سیانے یہ بھی کہتے ہیں کہ گھی جب سیدھی انگلی سے نہ نکلے تو انگلی ٹیڑھی کرنی چاہیے"

زین نے بلال کو مشورہ دیا

"تمہاری بات کا مطلب"

بلال نے ناسمجھی سے کہا

"مطلب یہ کہ تمہارا کچھ بھی نہیں ہوسکتا تم جیسا بےوقوف diserve کرتا ہے کہ اسے منہ نہ لگایا جائے"

زین نے الٹا بلال کی کلاس لی

"کیوں کیا بیوقوفی کی ہے میں نے ذرا آج تم مجھے بتاؤ" بلال نے زین سے پوچھا 

"دیکھو بلال جو گزر گیا ہے اس بات کو جانے دو مگر تم جو اب بےوقوفی کر رہے ہوں پلیز اس معاملے کو تھوڑا ٹھنڈے دماغ سے سوچو" زین اسے ٹریک پر لایا

"کس معاملے کی بات کر رہے ہو تم" 

بلال سمجھ تو گیا تھا مگر انجان بن کر پوچھنے لگا

"تم جانتے ہو میں کس معاملے میں بات کرو مگر پھر بھی بتا دیتا ہوں۔۔ اشعر اور تانیہ کے سلسلے میں بات کر رہا ہوں میں تم سے" زین نے بات کا آغاز کیا 

"اس ٹاپک میں ایسا کچھ خاص نہیں ہے جس پر بات کی جا سکے"

بلال نے زین کو جواب دیا 

"کیوں بلال! تمہیں اشعر پسند نہیں ہے تانیہ کے لحاظ سے؟ چلو مجھے بتاؤ اس میں برائی کیا ہے،، وہ تانیہ کو پسند کرتا ہے اس سے شادی کا خواہشمند ہے۔۔۔ دو سال سے اس کی اور ہماری دوستی ہے ہم دونوں ہی اس کی عادت اور نیچر سے اچھی طرح واقف ہیں،،، تم نے اس میں کون سی ایسی غیر اخلاقی حرکت دیکھی ہے جو وہ تمہیں تانیہ کے لحاظ سے ناپسند ہے۔۔۔۔ دیکھو بلال تم بھی جانتے ہو میں تانیہ کو اپنی بہن سمجھتا ہوں اور ایک بھائی ہونے کے ناطے مجھے تو تانیہ کے لحاظ سے اشعر میں کوئی برائی نظر نہیں آتی"

زین نے اپنی طرف سے بلال کو سمجھانے کی کوشش کی  

"تم نے ٹھیک کہا زین وہ بہت کم عرصے میں ہمارا بہت گہرا دوست بن گیا ہے اور مجھے وہ تمہاری ہی طرح عزیز ہے لیکن وہ اس طرح میری بہن کے ساتھ ڈیٹنگ کپل کی طرح  ریسٹورینٹ میں بیٹھا مسکرا کر باتیں کر رہا تھا۔۔۔ شادی بہت مقدس بندھن ہے، ، اگر وہ تانیہ سے شادی کا خواہشمند تھا تو اسے چاہیے تھا شریفانہ طریقہ سے رشتہ بھیجتا۔۔۔۔ نہ کہ اس کو ریسٹورینٹ میں لے کر گھومتا 

"بلال اشعر تانیہ کو اس لئے وہاں لے کر گیا تھا تاکہ وہ رو برو اس کی مرضی جان سکے اور تانیہ کی رضامندی جان کر ہی وہ انٹی کو تم لوگوں کے گھر تانیہ کے رشتے کے لئے بھیجتا"

 زین نے بلال کو نرمی سے سمجھانا چاہا زین کی بات سے بلال کے تنے ہوۓ اعصاب تھوڑے ڈھیلے ہو ئے اس سے پہلے وہ مزید کچھ بولتا  اشعر روم میں آیا

"السلام علیکم"

اس نے سب سے پہلے زین سے مصافحہ کیا اور پھر بلال کی طرف ہاتھ آگے بڑھایا بلال نے ایک نظر اس کو دیکھا اس کا ہاتھ دور جھٹکا 

"تانیہ میری بہن ہی نہیں میری بیٹی بھی ہے،، اگر شادی کے بعد اس کے ساتھ کوئی جھگڑا کیا یا اس کا دل دکھایا تو میں تمہارا گلا دبا دوں گا"

یہ بولتے ہیں بلال نے اشعر کو گلے لگا لیا۔۔ جس پر اشعر نے بے یقینی سے سامنے کھڑے مسکراتے ہوئے زین کو دیکھا۔۔۔ زین کے موبائل پر کال آرہی تھی زین موبائل پر نام دیکھا اور کال کنکٹ کر کے باہر نکل گیا       

****

تانیہ یہاں آو یہاں بیٹھو میرے پاس" افس سے گھر آنے کے بعد بلال نے تانیہ کو بلایا 

وہ فضا کے پاس سے اٹھ کر صوفے پر بلال کے پاس بیٹھ گئی 

"بھائی میں جانتی ہوں میری وجہ سے آپ بہت ہرٹ ہوئے ہیں لیکن میرا مقصد آپ کو ہرٹ کرنا بالکل بھی نہیں تھا پلیز آپ مجھے معاف کردیں۔۔۔ اب دوبارہ کبھی غلطی نہیں ہو گئی آپ کو کبھی شکایت کا موقع نہیں دوں گی پلیز مجھ سے بات کرنا،  میری طرف دیکھنا مت چھوڑیں"

تانیہ نے روتے ہوئے بلال سے کہا بلال نے اس کو گلے لگایا 

"تانی میری گڑیا چپ ہو جاؤ نہیں ہوں میں تم سے ناراض ۔۔۔بس تھوڑا غصہ آیا تھا یہی سوچ کر کہ اس پوری دنیا میں تمہیں ایک وہی گھامڑ انسان ملا ہے،، مگر پھر یہ سوچ کے مطمئن ہو گیا وہ گھامڑ ضرور ہے مگر دل کا برا نہیں ہے میری گڑیا کو خوش رکھے گا" 

بلال کے بولنے پر تانیہ نے سر اٹھا کر بے یقینی سے بلال کو دیکھا بلال نے مسکراتے ہوئے تانیہ کے آنسو صاف کیے اور فضا ان دونوں کو دیکھ کر مسکرا دی۔۔۔۔۔ بلال کی نظر فضا پر پڑی تو اس کی مسکراہٹ معدوم ہو گئی 

"میڈم اب آپ بھی راہ راست پر آجائے شرافت سے"

بلال نے فضا کو کہا تو فضا نے گھور کر بلال کو دیکھا

**** 

شام میں زین ظفر مراد کے گھر حور کو لینے پہنچا اور عبداللہ (نوکر) سے  حور کو بلانے کے لئے کہا

"بڑے صاحب حور بی بی کے شوہر آئے ہیں وہ حور بی بی کو بلانے کا کہہ رہے تھے میں نے انہیں ڈرائنگ روم میں بٹھا دیا"

خضر بھی وہی موجود تھا، ظفر مراد اور خضر نے چونک کر ایک دوسرے کو دیکھا

"ٹھیک ہے عبداللہ تم حور کو بھیجو اور خضر تم پیپرز لے کر ڈرائنگ روم میں آو" 

ظفر مراد نے کمرے سے نکلتے ہوئے جواب دیا      

*****

"حور بی بی آپ کے شوہر آئے ہوئے ہیں بڑے صاحب نے آپ کو ڈرائنگ روم میں آنے کے لیے کہا ہے" عبداللہ نے حور کو ظفر مراد کا پیغام دیا

"تم جاو حور آرہی ہے"

اسماء نے عبداللہ کو جواب دیا اور حور کو چلنے کے لئے کہا خود بھی کھڑی ہو گئی

*****

"تم سے بڑھ کر ڈھیٹ شخص میں نے آج تک دنیا کے تخت و تاج پر نہیں دیکھا۔۔۔۔نہیں جانا چاہتی ہے اب حور تمہارے ساتھ واپس، تو پھر کیوں بار بار یہاں پر آجاتے ہو"  ظفر مراد نے کمرے میں آتے ہوئے زین کو دیکھ کر ناگواری سے کہا 

"حیرت ہے اپنے بیٹے کو نہیں دیکھا آپ نے۔۔۔ ڈھیٹ پن کا اگر کوئی ایوارڈ دیا جائے تو آپ کا بیٹا اس کا مستحق ہوگا،، جب سے حور میری بیوی بنی ہے وہ تو کسی جونک کی طرح ہماری زندگی سے چپک گیا ہے"

زین نے ساری تمیز بلائے طاق رکھتے ہوئے ظفر مراد کو جواب دیا 

"حور تمہاری بیوی بعد میں بنی ہے پہلے وہ اس کی کزن تھی"

ظفر مراد جتاتے ہوئے بولے

"لیکن اب وہ میری بیوی پہلے ہے یہ آپ اپنے بیٹے کو اچھی طرح ذہن نشین کرا دئیے گا کیونکہ میرے سمجھانے کا اسٹائل شاید آپ کو پسند نہ آئے"

زین نے ابرو اچکا کر ایک ایک لفظ چبا چبا کر بولا

اتنے میں روم میں خضر اور اس کے پیچھے اسماء اور حور بھی داخل ہوئے

"حور ابھی کے ابھی میرے ساتھ گھر چلو"

زین نے کمرے میں آتی ہوئی حور کو دیکھ کر کہا اس کے لہجے میں بلا کی سنجیدگی تھی ساتھ ہی زین کا موبائل بجنے لگا جس پر اس نے توجہ نہیں دی

"حور اب کہیں بھی نہیں جائے گی حور بیٹا یہاں اور ان پیپرز پر سائن کرو اور اس کی خوشی فہمی کو ہمیشہ کے لئے ختم کرو" 

ظفر مراد نے خضر کے ہاتھ سے پیپرز  لیتے ہوئے حور کو مخاطب کیا

"کیا ہے ان کے پیپرز  میں"

زین کا ماتھا ٹھنکا، حور سے پہلے زین نے ظفر مراد سے سوال کیا

"یہ خلع کے پیپرز ہیں اور وہ تمہارے ساتھ مزید کوئی رشتہ نہیں رکھنا چاہتی ہے"

ظفر مراد نے زین کے ساتھ ساتھ حور کے اوپر بھی بم پھوڑا    

ظفر مراد کی بات سن کر جتنی بے یقینی سے زین حور کو دیکھ رہا تھا اتنی ہی بے یقینی سے حور ظفر مراد کو دیکھ رہی تھی مانا کہ وہ زین سے ناراض تھی مگر اس کو چھوڑنے کا تصور تو وہ خواب میں بھی نہیں کر سکتی تھی زین کے موبائل کی بیل نے کمرے کی خاموشی کو توڑا تو زین ہوش میں آیا 

زین پھرتی سے ظفر مراد کی طرف بڑھا ایک لمحہ لگائے بغیر اس نے پیپر ظفر مراد کے ہاتھ سے لے کر اس کے پرزے پرزے کر دیے یہ سب اتنی جلدی ہوا کہ ظفر مراد اور خضر دونوں ہی ہکا بکا رہ گئے 

"میں کوئی اب بارہ سال کا بچہ نہیں ہوں جس سے تم آسانی سے اس کا حق چھین سکو۔۔۔ اگر تم نے یا تمہاری اولاد نے کچھ بھی میرے یا حور کے ساتھ غلط کرنے کی کوشش کی تو یاد رکھنا میں تمہاری اور تمہارے اس گھر کی اینٹ سے اینٹ بجا دوں گا،،، اسے خالی خولی دہمکی ہرگز نہیں سمجھنا"

ہاتھ میں پیپرز کے پرزے ظفر مراد کی طرف ہوا میں اچھالتا ہوا زین نے اپنا رخ حور کی طرف موڑا 

"چلو گھر حور"

زین نے تیز لہجے میں حور سے کہا

"حور تمہارے ساتھ نہیں جائے گی۔۔۔ حور میں نے تمہیں باپ کی طرح پالا ہے اب وقت آگیا ہے کہ تم اس کا صلہ دو،، اس شخص کے منہ پر کہوں کہ تمہیں اس کے ساتھ کہیں نہیں جانا اور اگر آج تم اس گھر سے اس شخض کے ساتھ گئی تو سمجھ لینا تمہارا تعلق ہمیشہ سے اس گھر سے ختم ہوجائے گا"

ظفر مراد نے حور کو عجیب کشمکش میں ڈال دیا

"یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں تایا ابو" 

حور نے بےبسی سے ظفر مراد کو دیکھ کر کہا

"اس کو ابھی کے ابھی یہاں سے رخصت کرو" 

ظفر مراد نے زین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حور سے کہا

"زین اکیلا نہیں جائے گا بھائی صاحب۔۔۔۔۔ حور تم ابھی کے ابھی زین کے ساتھ اپنے گھر پر جاؤ"

آسماء کی آواز پر سب نے مڑ کر آسماء کی طرف دیکھا

"یہ کیا بول رہی ہو اسماء ہوش میں تو ہو تم۔ ۔۔۔اس لٹیرے کے ساتھ اپنی بیٹی کو بھیج رہی ہوں کیسی ماں ہو تم" ظفر مراد کو آسماء کا بولنا اس وقت بری طرح کھلا

"بھائی صاحب اپنا حق وصول کرنے والا لٹیرا نہیں ہوتا بلکہ دوسروں کے حق چھیننے والے کو لٹیرا کہا جاتا ہے  اور زین حور کا شوہر ہے اور حور اس کے ساتھ ہی جائے گی"

اسماء نے بیٹی کی خاطر آج پہلی بار ظفر مراد کے آگے بولنے کی جرات کی

"چچی یہ آپ کیا کہہ رہی ہیں" 

خضر نے حیرانی سے اسماء کو دیکھتے ہوئے بولا

"خضر بیٹا آپ اس معاملے میں مت بولو میں بات کر رہی ہوں۔ ۔۔۔۔ حور زین کے ساتھ جاو" 

آسماء نے خضر کو جواب دیتے ہوئے حور کو دوبارہ جانے کے لئے کہا

"ٹھیک ہے پھر، اگر حور اس گھر سے جائے گی تو تم بھی نکلوں اس گھر سے تمہاری بھی اس گھر میں کوئی جگہ نہیں ہے"

مظفر مراد غصے میں چیخے

"چلیے آنٹی آپ بھی ہمارے ساتھ چلیں"

بار بار کال آنے پر زین نے اپنا موبائل of کیا حور کا ہاتھ پکڑ کر آسماء سے بولا

"نہیں بیٹا تم حور کو لے کر نکلوں مجھے تھوڑی دیر میں ارشد بھائی لینے آ رہے ہیں"

اسماء نے زین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا

اس دنِ ظفر مراد اور خضر کی سب باتیں سن چکی تھی اور حور کی زندگی کو داؤ پہ لگا کر وہ ان کا پلان کامیاب نہیں کرنا چاہتی تھی۔۔۔ اس لئے آج صبح ہی انہوں نے زین کو فون کر کے ظفر مراد اور خضر کے ارادے بتائے بغیر وہ قصہ جانا جو زین اور ظفر مراد سے دشمنی کا سبب تھا۔ ۔۔۔ زین نے شروع سے آخر تک آسماء کو سارا قصہ بتا دیا  ساتھ میں یہ بھی بتایا کہ کس طرح خضر نے ان نون نمبر سے اس کو میسج کر کے ریسٹورینٹ بلایا تاکہ حور اور اس کے درمیان نا اتفاقی پیدا ہو

باہر نکل کر زین حور کا ہاتھ پکڑے ابھی اپنی گاڑی کی طرف بڑھا ہی تھا کہ پیچھے سے خضر کی آواز سنائی دی

"حور تم اس کے ساتھ کیسے جا سکتی ہوں، اس کی اصلیت جانتے ہوئے بھی تم نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا یہ کسی اور لڑکی کے ساتھ بیٹھا ہوا۔۔۔"

خضر کے منہ پر پڑنے والے تھپڑ سے اسکی بات ادھوری رہ گئی پھر ایک نہیں ایک کے بعد لگاتار تین چار تھپڑوں اور مکوں نے خضر کو سمھلنے کا موقع نہیں دیا 

آسماء دور سے بھاگتی ہوئی آئی اور انہوں نے زین کا ہاتھ روکا 

"زین بیٹا پلیز چھوڑیں آپ اسکو خدا کا واسطہ ہے"

آسماء کے گھبرا کر بولنے پر اسکا ہاتھ روکا

"میں نے تمہیں بار بار وان کیا تھا کہ میرے اور حور کے بیچ میں مت آنا"

زین نے نیچے گرے ہوئے خضر کو دیکھ کر بولا۔۔۔۔ واپس مڑا اور حور کے قریب آیا،، وہ اپنے دونوں ہاتھ منہ پر رکھکر پوری آنکھیں پھیلائے ہوئے بے یقینی سے وہ منظر دیکھ رہی تھی۔ ۔ زین نے اس کا ہاتھ پکڑ کر گاڑی کا دروازہ کھول کر اسے بٹھایا اور گاڑی اسٹارٹ کی۔۔۔۔ وہ کن اکھیوں سے زین کو گاڑی ڈرائیو کرتا ہوا دیکھ رہی تھی زین سنجیدگی سے کار ڈرائیو کر رہا تھا

____

تانیہ کا موبائل کافی دیر سے بج رہا تھا تانیہ نوٹس بنانے میں مصروف تھی موبائل پر نظر پڑی تو اسکرین پر اشعر کا نام جگمگا رہا تھا

"ہیلو"

تانیہ نے کال ریسیو کی 

"کیسی ہیں آپ تانیہ"

اشعر نے کال اٹھانے پر شکر ادا کیا اور خیریت پوچھی

"میں ٹھیک ہوں آپ کیسے ہیں"

تانیہ نے جھجکتے ہوئے اس کی خیریت پوچھی اس دن بڑی دل گرفتہ ہو کر اس نے اشعر کو قصہ ختم کرنے کا کہہ دیا تھا مگر خود اس قصے کو دل سے ختم نہیں کر سکی تھی۔۔۔ اس کے بعد وہ آج اشعر کی آواز سن رہی تھی

"پرسوں تک تو مجھے خود اپنی خبر نہیں تھی مگر کل جب آپ کے بھائی کو عقل آئی اور اس نے گلے لگا کر مجھے زندگی کی نوید دی تو اپنے آپ کو ٹھیک محسوس کررہا ہوں اور تانیہ ایک بات یاد رکھیے گا۔۔۔ میں وہ انسان ہوں جو کسی چیز کی کمٹمنٹ کرلے تو پیچھے ہٹنا مجھے پسند نہیں۔۔ ۔ آگے زندگی میں بھی میں، میں آپ سے یہی امید رکھنا چاہتا ہوں،، کیا میں آپ سے کوئی امید رکھ سکتا ہوں"

آشعر نے تانیہ سے سوال کیا

"جی میں کوشش کروں گی آپ کی امیدوں پر پورا اتروں اور آپ کو شکایت کا موقع نہ دوں"

تانیہ نے آہستہ سے جواب دیا 

"تو پھر میں ممی کو آپ کے گھر بھیج دو؟؟ پلیز یہ مت پوچھئے گا کس لئے"

اشعر نے ریسٹورنٹ والی بات یاد کرتے ہوئے کہا 

"جی مجھے پتہ ہے کس لیے بھیجنا ہے" تانیہ کے منہ سے بے ساختہ نکل گیا مگر پھر وہ پچھتائی

"اچھا کس لیے بھیجنا چاہتا ہوں میں ممی کو،، ذرا مجھے بھی تو پتہ چلے"

اشعر نے شرارتاً پوچھا

"میلاد کا بلاوا دینے کے لیے"

تانیہ نے کہہ کر کال ڈسکنیکٹ کردی دوسری طرف اشعر مسکرانے لگا 

*****

"اف یہ پھر آگئ سلوا، دکھانے اپنا جلوہ۔۔۔ اس کو تو میں چھوڑو گی نہیں قسم سے اگر آج اس نے کچھ چھچھورپن کیا تو"

فضا جو ابھی سیڑھیوں سے اتر کر اپنے روم سے آئی تھی،، ڈرائنگ روم میں سلوا کو دیکھ کر کچن میں آتے ہوئے جل کر بولی

"اوفو فضا آہستہ بولو اسے کہیں تمہاری آواز ہی نہ چلی جائے کیا سوچے گی"

تانیہ جو کہ کینٹ سے چائے کے کپ نکال رہی تھی فضا کے بولنے پر ایک دم سے بولی 

"ارے جاتی ہے تو جاۓ آواز بلکہ میں تو چاہتی ہوں پتہ چلیں اسے میرے خیالات،، اس دن تم نے دیکھا نہیں تھا کہ کیسے آگے پیچھے منڈلا رہی تھی بلال کے"

فضا کو دعوت والا دن یاد کر کے نئے سرے سے غصہ آیا 

"اچھا چھوڑو یار کوئی اچھی سی بات کرو اور موڈ ٹھیک کرو اپنا"

تانیہ نے فضا کا دھیان بٹانے کے لئے کہا 

"اچھی بات سننی ہے تو سنو میری شہزادی۔۔۔۔ تمہاری ہونے والی ساس کا فون آیا تھا۔۔۔۔ بہت جلد رشتہ لے کر آرہی ہیں وہ اشعر بھائی کا تمہارے لیے"

فضا نے تانیہ کے بازو پر اپنا کندھا ٹکراتے ہوئے کہا

"تم دونوں یہاں کھڑی ہوئی باتیں بنا رہی ہو اور ممانی اور سلوا کب سے وہ اکیلے بیٹھی ہیں"

بلال نے کچن میں آکر تانیہ اور فضا کو کہا جو کہ باتیں  کر رہی تھی 

"جی بھائی میں تو بس جاہی رہی تھی" تانیہ فورا کچن سے باہر نکل گئی

"وہ اکیلی کہاں تھی تم تھے تو اسے کمپنی دینے کے لئے وہ کیا کہتے ہیں حق میزبانی نبھانے کے لئے"

فضا بول ہی رہی تھی بلال نے ایک دم فضا کو کھینچ کر خود سے قریب کیا 

"مجھے سلوا سے یا کسی سے بھی کوئی غرض نہیں ہے۔۔۔۔ تم مہمان بنو میرے دل کی،،، اگر اچھا میزبان ثابت نہیں ہوا تو نام بدل دینا"

بلال نے فضا کے گالوں پر اپنے ہونٹ مس کرتے ہوئے کہا وہ سٹپٹا کر پیچھے ہوئی بلال کچن سے باہر نکل گیا

*****

ممانی اور سلویٰ کے جانے کے بعد بلال اپنے روم میں آگیا ابھی وہ بیڈ پر لیٹا ہی تھا اسے فضا کی آواز آئی  

"ہیپی برتھ ڈے ٹو یو"

آنکھیں کھول کر دیکھا تو سامنے فضا مسکراتے ہوئے ایک ہاتھ میں کیک پکڑے اسے دیکھ رہی تھی 

"ہہمم تو تمہیں یاد تھا آج کا دن"

بلال نے مسکراتے ہوئے کہا 

"یاد کیوں نہیں ہوگا"

فضا نے مسکراتے ہوئے کہا کیک سامنے رکھا اور knife اسکے ہاتھ میں پکڑائی،،، بلال نے مسکراتے ہوئے کیک کاٹا چھوٹا سا ٹکرا فضا کو کھلایا۔۔۔ اس کے بعد فضا نے بھی کیک کا ٹکڑا بلال کے منہ میں ڈالا 

"کیک سے زیادہ انگلیاں میٹھی ہیں" بلال نے فضا کو دیکھتے ہوئے کہا جس پر فضا نے گھورنے پر اکتفاد کیا 

"اور میرا گفٹ"

بلال نے معنی خیزی سے پوچھا 

"زیارہ اترانے کی ضرورت نہیں ہے بلال، تمہارا گفٹ اسی روم میں چھپایا ہوا ہے ڈھونڈ لو" 

فضا کی تھوڑی دیر پہلے والی خوشگواریت ختم ہو گئی تھی اور اپنی ٹون میں واپس آچکی تھی 

"کیا مطلب چھپایا ہوا ہے اس طرح کون گفٹ دیتا ہے" بلال نے حیرت سے کہا 

"اس روم میں تمہارا گفٹ رکھا ہوا ہے جو تمھیں ڈھونڈ کر نکالنا ہے چلو شاباش لگ جاؤ کام سے"

فضا نے صوفے پر آرام سے بیٹھتے ہوئے جواب دیا اور بلال نے اپنی نرالی بیوی کو تاسف سے دیکھا

بلال نے وارڈروب کا دروازہ کھولا

"تمہیں کیا لگتا ہے اتنی بیوقوف ہوں جو تمہارا گفٹ یہاں چھپا کر رکھو گی" فضا نے بلال کی عقل پر افسوس کرتے ہوئے کہا 

بلال نے ڈیوائیڈر، ڈریسر اور ساری ڈراس چیک کی وہاں پر بھی کچھ نہیں تھا،،، فضا اس کی ایک ایک کاروائی سے مخطوط ہو رہی تھی۔۔۔ بلال نے جھلا کر بیٹھ کے نیچے جھانکا وہاں پر ایک پیکٹ رکھا ہوا تھا جس پر گفٹ ریپر چڑھا ہوا تھا۔۔۔ بلال پیکٹ نکال کر فضا کو دیکھنے لگا تو فضا مسکرانے لگی 

"اور میرا دوسرا گفٹ" 

بلال فضا کے پاس اکر گہری نظروں سے اسے دیکھ کر کہنے لگا  

"گفٹ گفٹ ہوتا ہے اور وہ ایک ہی ہوتا ہے،، جو تمہیں مل چکا تھا اس لیے زیادہ فری ہونے کی ضرورت نہیں ہے" فضا جانے لگی تو بلال نے اسے روک  کر خود سے قریب کرتے ہوئے کہا  

"پر مجھے تو آج دوسرا گفٹ بھی چاہیے"

ؑبلال اس کو بانہوں میں لیتے ہوئے بولا   

"بلال تم اوور ہو رہے ہو"

فضا نے اسے دور ہٹانا چاہا 

"نہیں اب تم اوور ہو رہی ہوں"

بلال نے مزید گھیرا تنگ کیا  

"ہمدردی اور ترس کھا کر تم نے مجھ سے شادی کی اور تم کہہ رہے ہو کہ میں اوور ہو رہی ہوں"

بولتے ہوئے فضا کا گلا رؤندھا، مگر آنسو اس نے آنکھوں  سے باہر نہیں آنے دیئے۔۔۔ اس نے بلال کے ہاتھ اپنی کمر سے ہٹائے  

"کیوں کھاو گا میں تم ترس اپاہچ ہو تم لنگڑی لولی ھو جو تم پر ترس کھایا جائے یا ہمدردی کی جائے۔۔۔۔ تم آج بتاو فضا اپنی محبت کا کیا ثبوت دوں تمہیں"

بلال نے اس سے کہا 

"کون سی محبت کی بات کر رہے ہو تم"

فضا نے حیرانگی سے پوچھا 

"اسی محبت کی جو تمہیں کبھی نظر نہیں آئی"

بلال نے دوبارہ فضا کو بانہوں میں لیتے ہوئے کہا 

"مجھے تمہاری کسی بات پر یقین نہیں" فضا نے بے یقینی سے بولا 

"ٹھیک ہے پھر تو تمہیں مجھے ایک موقع دینا چاہیے۔۔  تاکہ میں اپنی محبت کا تمہیں یقین دلا سکو۔۔۔ ویسے بھی میرے جذبوں کی سچائی کا اندازہ تم اس وقت اس بات سے لگا لو کہ تم میری بیوی بن کر میرے سامنے کھڑی ہو" 

بلال نے بولتے ہوئے فضا کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھے،،، فضا اپنے دل سے بغاوت کر کے بلال کی محبت پر ایمان لے آئی  

*****

"خلع لینے کا شوق چڑھا ہوا ہے تمہیں،، خلع چاہیے تمہیں مجھ سے،،، جواب دو"

گھر پہنچتے ہی زین نے اپنا اف کیا ہوا موبائل کھولا اور حور کا بازو وہ اپنے ہاتھ میں جگڑتے ہوئے بولا  

"تمہیں لگتا ہے شاہ کے میں تم سے خلع لے سکتی ہو"

حور نے افسوس سے اس کو دیکھتے ہوئے کہا 

"پھر وہاں پر یہ سب کیا ڈرامہ ہوا تھا"

زین نے حور کی کمر کے گرد بازو حائل کرتے ہوئے کہا جس میں نرمی کی بجائے سختی تھی 

"تم مجھ پر شک کر رہے ہو شاہ"

حور نے آنکھوں میں شکوہ لیے ہوئے اس سے کہا 

"اور تم کیا کر رہی تھی کل رات جواب دو"

زین نے سختی دکھاتے ہوئے اس کو مزید اپنے سے قریب کیا

"بات مت کرو مجھ سے اس موضوع پر، تم بہت برے ہو" 

حور نے اس کے ہاتھ جھٹکتے ہوئے کہا اور آنکھوں میں ایک دم آئے ہوئے آنسو صاف کیے زین اس کو دیکھتا رہا 

"حور یہاں دیکھو میری طرف"

زین نے دونوں ہاتھوں کا پیالہ بناکر حور کے چہرے کا رخ اپنی طرف کیا 

"بس اتنا یقین ہے تمہیں اپنے شاہ پر" 

زین سنجیدگی سے حور سے پوچھ رہا تھا اب اس کے لہجے میں ہلکی سی بھی غصے کی رمق نہیں تھی 

"تو پھر کیوں موجود تھے تم وہاں پر تانیہ کے ساتھ" 

وہ اب منہ بناکر اس سے پوچھ رہی تھی اس طرح سے وہ زین کو بالکل بچپن والی پری لگی 

"تانیہ نے اشعر کے لئے انکار کردیا تھا وہی اس کو سمجھانے کے لئے لے کر گیا تھا

زین نے حور کو بانہوں میں لیتے ہوئے کہا

"کیا اشعر بھائی اور تانیہ"

حور نے حیرت سے زین کے سینے سے سر اٹھا کر اسکو دیکھا تو زین نے اس کے ماتھے پر اپنے لب رکھ دیے 

"اشعر پسند کرتا ہے تانیہ کو مگر تانیہ نے بلال کی ناراضگی کی وجہ سے اشعر کو انکار کردیا تھا۔۔۔ اس لیے اس کو سمجھانے کے لئے وہاں لے کر گیا تھا 

زین حور کو بانہوں میں اٹھاتا ہوا بیڈ تک لایا اور بیڈ پر لیٹاتے ہوئے کہنے لگا

"مگر بلال بھائی نے کیوں انکار کردیا اشعر بھائی تو ہر لحاظ سے تانیہ کے لیے پرفیکٹ ہیں"

زین نے اس کا دوپٹہ سائڈ پر رکھا

"کیونکہ بلال کا دماغ خراب ہوگیا تھا"  

زین نے بولتے ہوئے حور کے ہونٹ کے نیچے تل پر اپنے ہونٹ رکھے 

"اور اس سے پہلے کیوں ملتے رہے تھے تم تانیہ سے"

حور کا دماغ اب بھی خضر والی بات پر اٹکا ہوا تھا

"کس نے خناس بھرا ہے تمہارے دماغ میں" 

حور کی بات سن کر زین کی پیشانی پر بل بڑے وہ اپنا سر اٹھاتے ہوئے بولا 

"جواب دو،، کیا پوچھ رہا ہوں میں"

حور کی چپ رہنے پر زین نے دوبارہ پوچھا

"خضر بھائی نے کہا تھا انہوں نے کئی بار تم دونوں کو ایک ساتھ دیکھا ہے" حور نے ڈرتے ہوئے جواب دیا

"تم تو کل رات فون پر کہہ رہی تھی کہ تم نے دیکھا ہے مجھے،، ایک منٹ خضر بھی وہاں موجود تھا یعنی تم خضر کے ساتھ وہاں پر تھیں"

زین نے اٹھتے ہوئے کہا حور نے اسکی شرٹ پکڑ کر اپنی طرف کھینچا

"شاہ پلیز ناراض مت ہونا اور نہ ہی غصہ کرنا" 

حور نے بیچارگی سے کہا

"اور تم اپنے خضر بھائی کی باتوں پر یقین کرنا اور شوہر پر شک کرنا،،، میں نے بچپن سے ہی صرف ایک لڑکی کو چاہا ہے حور وہ تم ہو۔۔۔۔ تمہیں لگتا ہے کہ میں کسی اور میں Involve ہو سکتا ہوں، کہاں کمی دکھی ہے تمہیں میرے پیار میں" 

وہ آب سنجیدگی سے حور سے پوچھ رہا تھا 

"اچھا نہ ایم سوری معاف نہیں کرو گے اپنی پری کو"   حور نے بیچارگی سے کہا

"خالی خالی سوری سے تو بالکل بھی معاف نہیں کروں گا اب سخت سے سخت پنیشمنٹ کے لئے تیار ہو جاؤ"

زین نے معنی خیزی سے کہا اور اس کی گردن پر جھگ گیا

"میرے جانے کے بعد تم نے گھر کی کیا حالت بنا رکھی ہے شاہ،، کتنی بے ترتیبی ہے پورے کمرے میں"

حور نے زین کو پیچھے کرتے ہوئے کہا

"ہاں یار وہ بعد میں مل کر سیٹ کرلیں گے نہ ہم دونوں"

خمار آلود آواز میں وہ حور کے ہونٹوں کو فوکس کرتے ہوئے کہہ رہا تھا

"شاہ اس دن تم کہہ رہے تھے کہ بلال بھائی اور فضا کو ڈنر پر بلائیں گے تو کیوں نہ ہم کل انوائٹ کرلیں ان لوگوں کو"

حور نے اپنی شہادت والی انگلی زین کے ہونٹوں پر رکھتے ہوئے زین سے کہا

"وہ بھی بات میں ڈیسایڈ کرلیتے ہیں"

اس نے حور کی انگلی کو چومتے ہوئے پیچھے ہٹایا،، دوبارہ جھکا 

"شاہ میں سوچ رہی تھی کیوں نہ ہم۔۔۔"

"شٹ اپ حور، اگر اب تم نے کچھ بھی بولا، تو پھر دیکھنا میں تمہارے ساتھ کیا کرتا ہوں"

زین نے حور کو گھورتے ہوئے وان کیا

اب حور نے اپنا منہ بلکل بند کرلیا تھا کیونکہ وہ جانتی تھی وہ صرف وارنگ نہیں دے رہا ہے۔۔۔۔ مشکل سے پانچ منٹ گزرے ہوگے کے زین کا موبائل بچ پڑا،، زین نے دوبارہ سر اٹھا کر حور کو گھورا

"اب میں نے کچھ نہیں بولا"

اس نے ہنسی دباتے ہوئے زین کے موبائل کی طرف اشارہ کیا

زین دوبارہ موبائل of کرنے لگا مگر نمبر دیکھ کر کال ریسیو کرلی

"ہیلو۔۔۔ جی بات کر رہا ہو۔ ۔۔ بولیے" زین اٹھ کر بیٹھا اور سنجیدگی سے بات سننے لگا

"اوکے میں دس منٹ میں پہنچتا ہوں"

کال ڈسکانٹ کر کے وہ اٹھا اور شرٹ کے بٹن بند کرنے لگا 

"کیا ہوا زین کس کا فون تھا"

حور نے بیڈ سے اٹھ کر زین کے سنجیدہ چہرے کو دیکھتے ہوئے پوچھا 

"ہاں تم دروازہ اچھی طرح لاک کر لینا،،  میں بعد میں بات کرتا ہوں تم سے وہ کیز اور والٹ اٹھاتا ہوا سنجیدگی سے بولا

"سب ٹھیک ہے زین تم کب تک آؤ گے واپس" 

حور نے اس کو جاتا ہوا دیکھ کر پوچھا"

"تھوڑی دیر لگ جائے شاید دروازہ لاک کرلو"

حور سے کہتے ہوئے وہ باہر نکل گیا

****

حور جوکہ کافی دیر سے یہ سوچ رہی تھی کہ زین کہا گیا ہے اس وقت وہ اتنا الجھا ہوا لگ رہا تھا کہ وہ پوچھ بھی نہیں سکی بعد میں کال کی تو وہ ریسیو نہیں کر رہا تھا ابھی وہ سوچ ہی رہی تھی کہ اس کے موبائل پر کال آئی 

"السلام علیکم ماما کیسی ہیں آپ" اسماء کی کال دیکھتے ہوئے حور کا زہن زین سے آسماء کی طرف گیا 

"وعلیکم السلام ٹھیک ہو تم اور زین گھر پہنچ گئے تھے آسماء نے حور سے پوچھا 

"جی گھر تو پہنچ گئے تھے مگر شاہ ابھی کسی کام سے نکلا ہے بس اسی کا انتظار کر رہی ہوں ماما آپ کہاں ہیں اس وقت" 

حور کو ظفر مراد کی بات یاد آئی تو اس کو آسماء کی فکر ہوئی

"مجھے ارشد بھائی اپنے ساتھ گھر لے گئے تھے تم میری فکر نہ کرو میں بالکل ٹھیک ہوں" آسماء نے حور کو اطمینان دلایا

"ماما آج بہت برا ہوا ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا،، تایا ابو تو بہت ناراض ہیں ہم سے" 

حور کو آج کے سارے قصے پر افسوس ہوا 

"بیٹا کبھی کبھی بڑے نقصانات سے بچنے کے لیے چھوٹی چھوٹی ناراضگی برداشت کرنی پڑتی ہیں" آسماء نے حور کو سمجھایا 

"ٹھیک کہہ رہیں آپ۔۔ تایا ابو نے کتنی آسانی سے خلع کے پیپرز بنوالیے،  انہوں نے زرا بھی میرے بارے میں نہیں سوچا" 

حور کو افسوس ہوا

"دیکھو حور میں تمہارا دل تمہارے تایا ابو یا ان کے گھر والوں سے برا نہیں کرنا چاہتی ہوں، مگر اب تم شادی شدہ ہو تمہیں  یہ حقیقت معلوم ہونی چاہیے تاکہ آگے زندگی میں تمہارے ساتھ خدا نا خاستہ کوئی مسئلہ نہ ہو،، پتہ نہیں یہ سب تمہیں زین نے بتایا ہے کہ نہیں۔۔"

پھر انہوں نے حور کو زین سے اپنے ہونے والی ساری باتوں کے ساتھ ساتھ ظفر مراد اور خضر کی ہونے والی بھی ساری باتیں بتائیں۔۔۔۔ حور کو ساری باتیں سن کر بہت زیادہ دکھ ہوا مگر جس بات پر اس کا دل برا ہوا وہ یہ کہ خضر نے زین کو میسج کر کے وہاں بلایا تھا 

*****یجاری ہے

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages