Itni Muhabbat Karo Na Novel By Zeenia Sharjeel Episode 14 to 15 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Monday 16 January 2023

Itni Muhabbat Karo Na Novel By Zeenia Sharjeel Episode 14 to 15

Itni Muhabbat Karo Na Novel By Zeenia Sharjeel Episode 14 to 15 

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na By Zeenia Sharjeel Episode 14'15 

Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

میں کہیں نہیں جا رھا ھوں تمہارے پاس ہو۔ سو جاؤ اب"

زین کو کام تو کرنا تھا مگر حور کو ابھی بھی خوف کے حصار میں دیکھتے ہوئے اس کے ساتھ لیٹ گیا اور اس کے بالوں میں انگلیاں کہنے لگا

****

صبح حور کی آنکھ کھلی تو زین کی جگہ خالی تھی۔۔۔۔ فریش ہو کر وہ کچن میں آئی تو زین کو کیٹل میں سے چائے نکالتے ہوئے دیکھا حور کے چہرے پر مسکراہٹ دوڑ گئی

"کس بات پر صبح صبح مسکرایا جا رہا ہے"

زین نے چائے کے کپ ٹرے میں رکھتے ہوئے پوچھا 

"یہی سوچ رہی تھی کہ تم ناشتہ بناتے ہوئے اتنے برے نہیں لگتے ہو"

حور میں باقی کی چیزیں ٹرے میں رکھتے ہوئے بولا

"اور کب کب اچھا لگتا ہوں"

وہ حور کے سامنے کھڑا ہو کر سیریس انداز میں پوچھنے لگا 

"مجھے بھوک لگ رہی ہے ہمیں ناشتہ کرنا چاہیے اب" 

حور ناشتے کی ٹرے لے کر کچن سے باہر نکل گئی 

وہ دونوں ناشتے سے فارغ ہوئے تھے کہ گھر کی بیل بجی 

"یہ صبح صبح کون آگیا"

زین دروازہ کھولنے کے لیئے جانے لگا 

_______

"السلام علیکم رضیہ خالہ آپ"

زین نے دروازہ کھولا تو فضا کی امی سامنے کھڑی ہوئی تھی

"وعلیکم السلام جیتے رہو، شکر ہے گھر مل گیا تمہارا"

"کھڑی کیوں اندر آئے آپ" زین نے راستہ دیتے ہوئے کہا 

"نادیہ کی کیسی طبیعت ہے اب"

انہوں نے صوفے پر بیٹھتے ہوئے زین کی امی کے بارے میں پوچھا

"اللہ پاک کا احسان کافی بہتری آئی ہے اماں کی طبیعت میں اب تو"

زین نے جواب دیا

"اور بیگم کہا ہے تمہاری؟ ثانیہ کی شادی میں دیکھا تھا اسے"

"جی بلاتا ہو"

زین کی بلانے سے پہلے ہی حور کمرے میں آئی

"اسلام علیکم آنٹی"

حور نے سامنے بیٹھی ہوئی خاتون کو سلام کیا

"وعلیکم السلام جیتی رہو سدا سہاگن رہو۔ ۔۔ یہاں بیٹھو میرے پاس"

انہوں نے حور کو اپنے پاس بٹھاتے ہوئے اپنائیت سے کہا

"بہت پیاری بیوی ملی ہے تمہیں تو زین بیٹا"

انہیں نازک سی حور بہت پسند آئی

"جی خالہ میں بھی تو پیارا ہی ہوں"

زین نے مسکرا کر جواب دیا

"ارے اس میں کوئی شک ہے بھلا اتنا شریف بچہ ہے یہ تو اس کی مثال پورے محلے میں قائم ہے، مجال ہے جو کبھی کسی سے بدتمیزی کی ہو، بد زبانی کی ہو یا نظر اٹھا کر کسی کو دیکھا ہو۔ ۔۔۔ ایسا موذب بچہ قسمت والوں کو ملتا ہے"

وہ حور کو زین کی خوبیاں گنوا رہی تھی اور حور ہونقوں کی طرح منہ کھولے ان کی طرف دیکھ رہی تھی

جیسے ہی زین پر حور کی نظر پڑھی تو زین نے نظر بچا کر حور کو آنکھ ماری۔۔۔ وہ مستقل رضیہ خالہ کی باتوں پر مسکراہٹ دبائے ہوئے حور کے فیس ایکسپریشن دیکھ رہا تھا 

"ارے میں جس کام کے لیئے آئی تھی وہ تو بھول ہی گئی یہ کارڈ ہے بھئی فضا کی شادی کا، دو ہفتے بعد تم دونوں کو لازمی آنا ہے انہوں نے کارڈ نکال کر زین کی طرف بڑھایا 

"انشاءاللہ ہم دونوں ضرور آئیں گے" 

زین نے کارڈ کھول کر دیکھتے ہوئے کہا 

حور چائے بنانے کے لئے اٹھی تو انہوں نے واپس حور کو اپنے پاس بٹھا لیا 

"نہیں اب چلو گی بلال ہی لے کر آیا ہے مجھے انتظار کر رہا ہوگا"

"بلال اوپر کیوں نہیں آیا "

زین نے حیرت سے پوچھا 

"کہہ رہا تھا آپ ہو کر آجائے میں زرا کام نہ نمٹا لوں" زین میں گردن ہلائی

"اب تم دونوں کو لازمی آنا ہے میں انتظار کروں گی اور تم جلدی جلدی سے خوشخبری سناؤ نادیہ کو کتنا ارمان ہوگا پوتا پوتی کا"

وہ جاتے جاتے حور کو اور بھی نصیحتیں کرنے لگی

اور زین مسکراتے ہوئے حور کا بلش ہوتا ہوا چہرہ دیکھ رہا تھا

"جی خالہ ہم دونوں ضرور آئیں گے میرے لائق کوئی بھی کام ہو تو بلا جھجک مجھے بتائیے گا"

"ہاں بھئی تم سے نہیں کہوگی تو اور کس سے کہوں گی ایک تم اور بلال ہی تو ہو"

رضیہ خالہ کے جاتے ہی زین حور کے پاس آیا

"کیا خیال ہے پھر سویٹ ہارٹ۔۔۔ کیا سوچا تم نے"

حور کمرہ سیٹ کر رہی تھی تو زین نے حور کے بالوں سے کلپ نکالتے ہوئے کہا

"کس بارے میں" حور نے نا سمجھی سے کہا 

"وہی جو ابھی خالہ کہہ کر گئی ہیں۔۔۔ جلدی جلدی خوشخبری سناؤں"

زین نے شرارت سے حور کے بالوں کی لٹ کھینچتے ہوئے کہا 

"زین تنگ مت کرو"

حور نے زین کو گھورتے ہوئے اپنے بال دوبارہ باندھے 

"میں تو صرف اس وجہ سے کہ رہا تھا کوششوں کے بعد ہی کوئی نتیجہ نکلتا ہے"

زین نے حور کے قریب آتے ہوئے کہا 

"کاش میں رضیہ خالہ کو بتا سکتی کہ یہ بچہ کتنا معصوم اور شریف ہے" 

حور زین کو پیچھے دھکیلتے ہوئے کمرے سے چلی گئی اور زین کا قہقہ اسے دوسرے کمرے تک سنائی دیا

*****

حور ابھی کھانا بنا کر فارغ ہوئی تھی جب باہر کا دروازہ کھلنے کی آواز آئی زین نے گھر میں آتے ہی کچن میں جھانکا 

"کیا ہو رہا ہے"

"بس رات کے کھانے کی تیاری کر رہی تھی"

وہ چہولے کی آنچ ہلکی کرتے ہوئے بولی

"اوکے فارغ ہو کر روم سے آو"

زین بولتا ہوا وہاں سے چلے گیا 

حور ہاتھ ٹشو سے ہاتھ صاف کرتی ہوئی روم میں آئی 

"یہ تمہارے لئے" 

زین نے ایک ڈبہ حور کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا 

"موبائل"

حور نے موبائل فون کے ڈبے پر ایک نظر ڈال کر زین کو دیکھا 

"ہاں تم اپنی ماما اسے آسانی سے بات کرلوں گی اس کے ذریعے"

"تھینکس" 

حور نے مسکرا کر موبائل کا ڈبہ ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا 

"یاد رہے یہ تمہاری ماما سے بات کرنے کے لئے ہے"

زین نے حور کو باور کراتے ہوئے ڈبہ دیا 

"ہہہم"

حور نے ایک نظر زین کو دیکھا اور سر ہلا دیا 

"کیا کیا آج سارا دن"

اب زین روز کی طرح حور کی کمر کے گرد ہاتھ حائل کرتے ہوئے پوچھ رہا تھا

"بس تمہیں یاد کرنے کے علاوہ سارے کام کیے" 

حور نے شرارت سے بولا 

"ایسی بات ہے تو پھر اس کی سخت سے سخت سزا ملے گی"

زین نے بازو کا گھیرا تنگ کرتے ہوئے حور کو دھمکایا

"مذاق کر رہی تھی ناں"

حور ایسے ہی سینے پر سر رکھ کر اسے اپنا سارا روٹین بتانے لگی 

"ان سب کاموں میں سب سے اچھا کام تم نے اپنی نیند پوری کرکے کیا ہے"

حور  نے سر اٹھا کر اسے گھورتے ہوئے دیکھا تو وہ حور کو دیکھ کر آنکھوں میں شرارت لیے مسکرا رہا تھا۔۔۔۔ حور نے ہاتھ کا مکہ بنا کر ہلکے سے اس کے سینے پر مارا 

"چائے لے کر آتی ہوں" 

 حور نے کمرے سے نکلتے ہوئے کہا

****

شازیہ (اشعر کی ممی) ریموٹ ہاتھ میں لیے ہوئے چینل چینج کر رہی تھی 

"کیسی ہی ممی آپ کیا ہورہا ہے"

آشعر نے شازیہ کے برابر میں بیٹھتے ہوئے پوچھا 

"یشعر کا فون آیا تھا وہ ابھی اسی سے بات کرکے بیٹھی ہوں"

شازیہ نے بتایا 

میری بھی کل بات ہوئی تھی یشعر بھائی سے۔۔۔ آنے کا کیا سین بن رہا ہے انکے"

اشعر نے پوچھا 

"کہہ تو رہا ہے کہ دو مہینے بعد آئے گا"

شازیہ بولی

"آب کس سوچ میں پڑگئی ہیں آپ"

اشعر نے شازیہ بیگم کو دیکھتے ہوئے کہا 

"سوچ رہی ہوں کہ میرے دو بیٹے ہیں اور دونوں ہی ذمہ دار ہو گئے ہیں۔ ۔۔۔ عمر بھی ماشااللہ شادی والی ہو گئی ہے، کیوں نا لڑکیاں دیکھنا شروع کر دو"

شازیہ نے مسکرا کر اشعر کو اپنے خیالات سے آگاہ کیا 

"ممی ابھی تو میں نے بزنس اسٹارٹ کیا ہے، مجھے تو کوئی جلدی نہیں ہے شادی کی۔۔۔۔ ہاں بھائی کے لئے ضرور ڈھونڈے کوئی اچھی سی لڑکی" 

شازیہ کی بات پر اشعر کے ذہن کے پردوں پر تانیہ کا چہرہ سامنے آیا مگر وہ کسی اور مناسب وقت کا سوچتے ہوئے۔۔۔۔ شازیہ سے  اپنے دل کی خواہش کا اظہار نہیں کر پایا  

*****

اسماء ابھی حور سے بات کر کے فارغ ہوئی تھی وہ بہت خوش تھی۔۔۔  حور نے کافی حد تک آسماء کے خدشات کم کر دیے تھے اور اسے یقین دلایا تھا کہ وہ خوش ہے، پوری تو نہیں مگر اسماء تھوڑی بہت مطمئن ہو گئی تھی 

بہت دنوں سے اس کے بھائی اصرار کر رہے تھے کہ وہ ان کے گھر پر آکر انکے پاس رہے۔۔۔۔۔ تو اسماء وہی جانے کی تیاری کر رہی تھی، اچانک خضر روم میں آیا

"کہاں کی تیاری ہو رہی ہے چچی" 

کاوچ پر بیٹھتے ہوئے خضر نے پوچھا

"ارشد بھائی کافی دنوں سے کہہ رہے تھے تو سوچا ہفتے کے لئے ان کے گھر رہ کر اجاو" 

آسماء نے کپڑوں کو تہہ کرتے ہوئے جواب دیا

"آپ کی طبیعت ٹھیک ہے اب" 

خضر نے پوچھا 

"اب تو طبیعت ٹھیک ہے اور ساتھ ساتھ فریش بھی ہو گئی ہے حور سے بات جو ہوئی ہے ابھی"

اسماء نے مسکراتے ہوئے خضر کو بتایا 

"حور آئی تھی کیا یہاں پر"

خضر نے چونکتے ہوئے آسماء سے پوچھا 

"ارے نہیں موبائل پر بات ہوئی تھوڑی دیر پہلے"

اسماء نے بیگ میں 

کپڑے رکھتے ہوئ مگن انداز میں بتایا

"نمبر کیا ھے حور کا"

خضر نے تجسس سے پوچھا

"کیوں اس نے تمہیں نہیں بتایا"

اسماء نے حیرت سے سوال کیا 

کیونکہ کے ایک وہی تو تھا پورے گھر میں جو حور سے بات کرتا تھا اور اس کی پرواہ کرتا تھا 

"نہیں کال تو کی تھی اس نے لیکن مصروفیت کی بناء پر میں اس کا نمبر سیو نہیں کر پایا"

خضر جلدی سے بات بناتے ہوئے بولا

"چچی کے ایک کپ چائے مل سکتی ہے خضر نے بولا  

 "کیوں نہیں مل سکتی ابھی لائی" اسماء مسکراتے ہوئے کچن کی طرف بڑھ گئی 

خضر کے موبائل پر نظر پڑی اس نے جلدی سے اٹھا کر حور کا نمبر سیو کر لیا 

"یقینا اس شخص کے ڈر کی وجہ سے حور نے مجھے اپنا نمبر نہیں دیا ہوگا خیر یہ مسئلہ ہمیشہ کے لئے تھوڑے دنوں بعد ختم ہوجائے گا"

اس نے سوچتے ہوئے اپنا موبائل پاکٹ میں رکھا    

*****

حور کا موبائل بجا تو نمبر دیکھ کر اس کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی حور نے کال رسیو کی  

"ہیلو"

آواز ابھری

"ہیلو کون بول رہا ہے اور کس سے بات کرنی ہے آپ کو" حور نے انجان بنتے ہوئے کہا

"ایک معصوم اور شریف آدمی بات کر رہا ہوں۔۔۔ جو کہ اپنی کیوٹ سی پیاری سی وائف سے بات کرنا چاہتا ہے"

زین نے معصومیت سے جواب دیا 

"آپ کی کیوٹ سی پیاری سی وائف کہہ رہی ہیں کہ میرے معصوم سے اور شریف سے شوہر سے کہو وہ ابھی بزی ہے بات نہیں کر سکتی" حور نے مسکراہٹ دباتے ہوئے سنجیدگی سے جواب دیا 

"میری کیوٹ سی پیاری سی وائف سے کہو کہ اس کا شریف اور معصوم سا شوہر اپنی کیوٹ سی پیاری سی وائف کو بہت مس کر رہا ہے اور اس سے بات کرنا چاہتا ہے"

زین بےچارگی سے بولا

"آپ کی کیوٹ سی پیاری سی وائف کہہ رہی ہے کہ میرے معصوم اور شریف سے شوہر سے کہو کہ چپ کر کے اپنے آفس میں آفس کا کام کریں"

حور بولی

"میری کیوٹ سی پیاری سی وائف سے کہو اگر اس نے اپنے شریف اور معصوم شوہر سے بات نہیں کری تو وہ اپنی ساری شرافت بھول کر بدمعاشی پر اتر آئے گا" 

زین نے حور کو دھمکایا

"آپ کی کیوٹ سی پیاری سی وائف کہہ رہی ہے کہ اب اس کے معصوم اور شریف شوہر کی دھونس اور دھمکی اس پر نہیں چلے گی"

حور نے نڈر انداز میں کہا

"میری کیوٹ سی پیاری سی وائف سے کہو اس کا معصوم اور شریف شوہر کہہ رہا ہے کہ آج میری کیوٹ سی پیاری سی وائف اپنی خیر منائے" 

زین نے سنجیدہ لہجہ بناتے ہوئے کہا 

حور نے موبائل کو گھور کر دیکھا اور وہ زین سے کچھ کہنے ہی والی تھی کہ کال ڈسکنیکٹ ہوگی "ہیلو ہیلو" حور نے مسکراتے ہوئے موبائل ٹیبل پر رکھ دیا 

______

زین نے مسکراتے ہوئے فون رکھا

عشق نے غالب ہمیں نکما بنا دیا 

ورنہ آدمی تھے ہم بھی بڑے کام کے

اشعر نے زین کو دیکھتے ہوئے شعر پڑھا 

"بس شروع ہوگئے تم"

زین نے آبرو اچکا کر کہا 

"ابھی تو شروع میں نہیں تم ہو ئے وے تھے یار ویسے آپس کی بات ہے۔ ۔۔ تمہیں دیکھ کر تو دل چاہتا ہے کہ میں بھی جلد سے جلد گھوڑی چھوڑ جاؤں"

اشعر نے دانت نکالتے ہوئے کہا 

زین ایک افسوس بھری نظر اشعر پر ڈالی

"اس میں اتنے افسوس سے مجھے دیکھنے کی کیا بات ہے شادی کرنے پر صرف تمہارا ہی حق ہے"

آشعر نے برا مانتے ہوئے کہا 

"افسوس مجھے تمہارا نہیں اس لڑکی کا سوچ کر ہو رہا ہے جس کی قسمت تمہارے ساتھ پھوٹے گی"

زین نے نظریں فائل پر جماتے ہوئے سنجیدہ انداز میں کہا 

"اوہ ہیلو! ایسی بھی بات نہیں ہے اب۔۔۔ مانا زیادہ نہیں  مگر تھوڑا بہت ڈیسنٹ میں بھی ہوں"

اشعر نے بالوں کے ہیر اسٹائل پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا

"شکل سے کچھ نہیں ہوتا بیٹا آدمی کی حرکتیں بھی ڈیسنٹ ہونی چاہیے" 

وہ ابھی بھی فائل میں دیکھتے ہوئے بولا

"چھوڑو یار تمہیں تو کبھی بھی مجھ جیسے ہیرے کی پہچان نہیں ہوگی، یہ بتاؤ فیصل نے کیا خبر دی" 

اشعر نے کام کی بات پوچھی

"فی الحال تو فیصل سے یہی کہا کہ اس پہ نظر رکھو ابھی کچھ کرنے سے منع کر دیا ہے"

زین نے جواب دیا 

"کیا حال ہیں تم دونوں کے اور کس پر نظر رکھوائی جا رہی ہے"

بلال نے روم کے اندر داخل ہوتے ہوئے پوچھا 

"کسی پر نہیں۔۔۔ تم سناؤ دیر کیوں ہو گئی آج تمہیں"

اشعر نے پوچھا 

"ابو کو ڈاکٹر کے پاس لے کر گیا تھا وہی سے آ رہا ہوں"

بلال نے بتایا

*****

شام کا وقت حور آئینے کے سامنے کھڑی ہوئی تیار ہو رہی تھی آج اسے شاپنگ پر جانا تھا زین نے اسے شام میں ریڈی رہنے کے لیے کہا تھا وہ بس آنے والا تھا بیل بجی تو وہ مسکراتے ہوئے دروازے کی طرف گئی

دروازہ کھولتے وقت جس چہرے کی توقع کر رہی تھی۔۔۔ اس کے برعکس اسے وہ چہرہ نظر آیا جس کا اس نے سوچا نہیں تھا۔۔۔ حور کے چہرے کی مسکراہٹ معدوم ہو کر غائب ہوگئی 

"آپ"

 خضر کو دیکھتے ہوئے حور نے کہا 

"کیا ہوا مجھے دیکھ کر تمہیں خوشی نہیں ہوئی"

خضر نے غور سے اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے کہا

"نہیں خضر بھائی ایسی بات نہیں ہے بس میں سمجھ رہی تھی کہ"

"زین کا انتظار کر رہی تھی"

خضر نے حور کی بات مکمل کی

"جی وہ دراصل ہمیں آج باہر جانا تھا" 

حور نے وضاحت دی

"آوکے کوئی بات نہیں تمہیں دیکھنے کا دل چاہ رہا تھا اس لئے آگیا تھا اب چلتا ہوں"

خضر نے مایوس لہجے میں کہا اور دروازے سے ہی واپس جانے کے لیے مڑا 

"ارے نہیں خضر بھائی رکھیے تو"

خضر کے مایوس لہجے سے حور کا دل پگھل گیا تو حور کے منہ سے بے ساختہ نکل گیا اور اس کے بعد حور کو احساس ہوا کہ اسے خضر کو نہیں روکنا چاہیے تھا کیونکہ زین کے آنے کا وقت تھا اور خضر کو اپنے گھر میں دیکھ کر زین کا کیا ری ایکشن ہوگا یہ وہ سوچ کر ڈر گئی

"کیا ہوا کس سوچ میں پڑ گئی۔۔۔ روکا ہے تو اندر نہیں آنے کا کہوں گی"

خضر نے حور کو غائب دماغ دیکھتے ہوئے کہا 

"جی اندر آئے"

حور نے راستہ چھوڑا اور مرے مرے قدموں سے ڈرائنگ روم کی طرف بڑھی خضر اس کے پیچھے تھا 

"اور سناؤ کیسی ہو"

خضر نے صوفی پر بیٹھتے ہوئے پوچھا 

"میں ٹھیک ہوں آپ بتائیے گھر میں سب کیسے ہیں"

حور نے مروتا پوچھا۔۔ دل اس کا بہت تیزی سے دھڑک رہا تھا وہ دل ہی دل میں دعا کررہی تھی کہ زین ابھی نہ آئے 

"سب لوگ ٹھیک ہے چچی تمہارے ماموں کی طرف گئی ہوئی ہیں تھوڑے دنوں کے لئے"

خضر نے اس کی غائب دماغی نوٹ کی اور جواب دیا

"جی ماما نے بتایا تھا کل میری بات ہوئی تھی ان سے"

حور نے دیوار پر لگی ہوئی وال کلاک پر نظر ڈالتے ہوئے خضر سے بولا 

"تم نے اپنا نمبر مجھے نہیں دیا حور"

خضر نے اس کو دیکھتے ہوئے شکوہ کیا 

"بس ویسے ہی دھیان نہیں گیا میرا"

حور نے باہر کے دروازے کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جیسے اسے ڈر تھا کہ زین یہی کھڑا نہ ہو۔۔۔ زین نے اسے ان لوگوں سے ملنے کے لیے منع کیا تھا اور اس وقت اس نے بھی ہامی بھری تھی مگر یہ بات وہ منہ پر تو خضر یا تایا سے نہیں بول سکتی تھی

"دھیان نہیں گیا یا تمہارے ہزبینڈ نے منع کیا"

خضر کے بولنے پر حور چپ ہی رہی

"خوب سمجھتا ہوں میں ایسے لوگوں کی منٹیلیٹی کو"

"ایسی بات نہیں ہے خضر بھائی مجھے واقعی دھیان نہیں رہا"

حور نے خضر کی بات کو تیزی سے کاٹ کر بولا اسے خضر کے منہ سے زین کے لئے اس طرح سننا اچھا نہیں لگا 

"او کے چلو کر لیتا ہوں تمھاری بات پر یقین۔۔۔۔۔۔ یہ بتاؤ گھر کب آوگی" 

خضر نے مزید اس ٹاپک پر بات نہ کرتے ہوئے حور سے گھر آنے کا پوچھا 

"جی ان شاء اللہ جلد ہی چکر لگاؤں گی"

حور نے دوبارہ گھڑی پر نظر ڈال کر کہا اور دل میں دعا کی کے ٹائم یہی پہ رک جائے

"اوکے میں چلتا ہو۔۔۔ جلدی گھر پہ چکر لگاؤ سب یاد کر رہے ہیں تم کو" 

خضر نے اٹھتے ہوئے کہا...

وہ حور کا بار بار وال کلاک کی طرف دیکھنا نوٹ کر گیا تھا جو بھی تھا وہ اسے کسی مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا 

حور بھی فورا اپنی جگہ سے اٹھ گئی آب کے اس نے مروتا بھی دوبارہ بیٹھنے یا چائے وغیرہ کے لئے نہیں کہا کیونکہ یہ اخلاق نبھانا اس کو کافی مہنگا پڑسکتا تھا۔۔۔ اس لیے وہ چاہتی تھی خضر جلد سے جلد یہاں سے چلا جائے اور خضر کے جاتے ہی اس کی روکی ہوئی سانس بحال ہوئی۔۔۔۔۔ وہ وہی کاوچ پر بیٹھ گئی ابھی پانچ منٹ گزرے ہونگے دوبارہ بیل بجی وہ فورا اٹھ کر دروازہ کھولنے کے لئے آگے بڑھیں دروازہ کھولتے ہی زین کا چہرہ نظر آیا 

"سویٹ ہارٹ اتنے بے صبری سے انتظار کر رہی تھی اپنے معصوم سے شریف سے شوہر کا ایک سیکنڈ میں ہی دروازہ کھول دیا" زین اندر داخل ہوتے ہوئے بولا 

حور نے مسکرانے پر اکتفاد کیا وہ ابھی بھی ڈری ہوئی تھی "اگر زین کو پتہ لگ جائے تو؟؟

"کیا ہوا کس سوچ میں گم ہو گئی مسسز"

زین نے حور کے چہرے کے آگے چٹکی بجاتے ہوئے

 کہا 

"کچھ نہیں دیر کیوں ہو گی تمہیں آنے میں"

حور نے جلدی سے بات بنائی جبکہ آج دیر سے آنے کا وہ جتنا شکر ادا کرتی ہوں اتنا کم تھا

"میری جان ٹریفک کی وجہ سے ٹائم لگ گیا تم نے مس کیا مجھے"

وہ اسے بانہوں میں لیے ہوئے پوچھ رہا تھا

"ہہہم کیا تھا"

وہ اس کے سینے میں منہ چھپا کر اتنا ہی کہ سکی

"تم ٹھیک ہو حور" زین نے اس کا چہرے دونوں ہاتھوں سے تھامتے ہوئے کچھ کھوجنے کی کوشش کی

"مجھے کیا ہونا ہے بالکل ٹھیک ہو۔۔۔ تم بتاؤ شاپنگ کرانے کا ارادہ ہے کہ نہیں"

حور نے اس کی تجسس بھری نظروں کو دیکھا فریش موڈ کر کے بولی ابھی تو بچ گئی تھی کہیں اپنے رویے سے نہ پکڑی جائے

"ارادہ تو ہے سویٹ ہارٹ مگر پہلے یہ بتاو فون پر کیا کہا جا رہا تھا صبح۔۔۔ معصوم اور شریف شوہر کی دھونس اور دھمکی نہیں چلے گی اور چپ کر کے آفس کا کام کیا جائے۔۔۔ کیوٹ سی پیاری سی وائی فائف ابھی بزی ہے بات نہیں کر سکتی"

زین آنکھوں میں شرارت لیے ہوئے صبح والی بعد یاد دلا رہا تھا اور مسکرا کر قدم آگے بڑھا رہا تھا حور مسکرا کر پیچھے ہوتے ہوئے صوفے پر گری اس سے پہلے وہ اس کے اوپر جھکتا حور نے کشن اٹھا کر بیچ میں دیوار بنا دی

"اگر تم نے میرا میک اپ خراب کیا تو میں پروگرام کینسل کر دوں گی" حور نے اپنی طرف سے دھمکی دی

"پروگرام تو خود ہی کینسل ہو چکا ہے اب تو میری کیوٹ سی پیاری سی وائف کا خیر منانے کا وقت آ گیا ہے"

زین کشن دور پھنکتے ہوئے حور کی گردن پر جھکا

"زین پلیز ہٹو ہمہیں چلنا ہے دیر ہو رہی ہے"

حور نے دونوں ہاتھوں کو زین کے سینے پر رکھ کر خود سے دور کیا

"میرے خیال میں شاپنگ کا پروگرام کل نہ رکھ لیں" 

زین نے دوبارہ حور کے کندھے پر سر رکھ کر آنکھیں بند کرتے ہوئے سستی سے کہا 

"اگر تم نے واقعی میری بات نہ مانی تو میں تم سے ناراض ہو جاؤنگی" اب کے حور نے سیریز ہو کر دھمکی دی 

زین سیدھا ہو کر بیٹھ گیا اور اس کو گھورتے ہوئے کہنے لگا 

"یہ صرف تمہارے ہی اندر اتنی ہمت ہے کہ تم دھمکی دے کر زین سے کچھ بھی منوا سکتی ہوں"

وہ اٹھتے ہوئے بولا 

حور کے چہرے پر فخریہ مسکراہٹ آئی

اس نے کب سوچا تھا کوئی اتنا چاہنے والا ناز اٹھانے والا اس کی زندگی میں اچانک  آ جائے گا۔۔۔ مگر وہ کیوں نہ آتا اس کی زندگی میں اس کے پرنس کو تو آنا ہی تھا 

______

آج فضا کی بارات کا فنکشن تھا حور آئینے کے آگے کھڑی ہوئی فائنل ٹچ دے رہی تھی پیچ کلر کا فراک میں اس کے نازک سراپا ہمیشہ کی طرح دلکش لگ رہا تھا زین روم کے اندر آیا اور سجی سنوری حور کو آئینے کے سامنے کھڑا دیکھکر قریب آیا 

"کیسی لگ رہی ہوں میں؟؟ میک اپ اوور تو نہیں لگ رہا"

حور نے آئینے میں دیکھ کر زین سے سوال کیا 

"ہمیشہ کی طرح حسین بالکل اپنے نام کی طرح"

حور کے گرد دونوں ہاتھ حائل کر کے حور کے کندھے پر اپنی چن رکھتے ہوئے بولا 

"تمہیں اندازہ ہے تم کتنی ظالم بیوی ہو"

زین آئینے سے حور کو دیکھتے ہوئے کہا

"وہ بھلا کیوں "

حور نے حیرت سے پوچھا 

"شوہر تو تمہارے حسن کا پہلے سے ہی دیوانہ ہے اس طرح ہتھیار سے لیس ہوکر مزید تڑپانا ظلم نہیں تو اور کیا ہے"

وہ بہت سنجیدہ لہجے میں کہہ رہا تھا 

"زین تم سے ایک بات پوچھوں"

حور نے بھی اس کی طرح سنجیدہ لہجے اختیار کیا 

"ہہہم پوچھو" 

وہ ابھی بھی حور کے کندھے پر اپنی چن ٹکائے ہوئے کھڑا تھا 

"تمہیں رومینٹک فلمیں بہت پسند ہے کیا"

حور معصومیت سے بولی

"نہیں سویٹ ہارٹ یہ میرے سچے جذبات ہیں، جو تمہارے سامنے آتی ہی امڈ آتے ہیں"

لہجہ زین کا ابھی بھی سنجیدہ تھا جب کہ آنکھوں میں شرارت کا عنصر نمایاں تھا 

"مجھے تو ایسا لگتا ہے تم بچپن میں بھی عاشق مزاج ہوں گے"

زین کے ہاتھوں کا حصار توڑ کر وہ بیڈ سے دوپٹہ اٹھا کر کاندھے پر سیٹ کرنے لگی 

"ہاں یہ تم نے بالکل ٹھیک کہا انفیکٹ پہلا عشق مجھے میرے بچپن میں اپنے اسکول کی لڑکی سے ہوا تھا"

زین اب مسکراتے ہوئے کہنے لگا

"واقعی"

حور نے حیرت سے آنکھیں پھیلا کر کہا

"100 % سچ"

وہ اب بھی مسکرا رہا تھا

"تو پھر شادی بھی اس چڑیل سے ہی کرنی تھی نا"

حور نے جل کر کہا 

"ہاہاہا تم جیلس ہو رہی ہو شاید۔۔۔ ویسے ہونا بھی چاہے وہ تھی بھی بہت حسین"

زین نے انگوٹھے سے حور کے نچلے ہونٹ پر تل سہلاتے ہوئے کہا اسے حور کا یہ روپ دیکھ کر جیسے مزا آ رہا تھا 

"ہوگی حسین مجھے کیا۔ ۔۔ میں بھلا کیوں جلوں گی اس چڑیل سے۔۔۔۔ جلدی چلو ہمیں دیر ہو رہی ہے" 

حور نے منہ بناتے ہوئے کہا

"مجھے ایسا لگ رہا ہے ہمہیں آج کا پروگرام کینسل کر کے گھر میں رہنا چاہیے"

زین نے خود پر پرفیوم چھڑکتے ہوئے کہا  

"اور ہمیں ایسا کیوں کرنا چاہیے"

حور نے اسی کے انداز میں پوچھا

"پھر میں تمھیں وہ ساری رومینٹک موویز کا بتاؤں گا جو میں نے اب تک دیکھی ہیں" 

زین نے اب پرفیوم حور پر چھڑکتے ہوئے کہا 

"میرا خیال ہے گھر میں کافی ٹائم گزر گیا ہمہیں فورا نکلنا چاہیے"

حور نے زین کے  ہاتھ سے پرفیوم لے کر ڈریسنگ ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا 

*****

فضا پر دلہن بن کر   خوب روپ آیا تھا وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی مگر آنکھیں اور دل بالکل اداس تھا۔۔۔۔پارلر سے بینکویٹ تک اس کو بلال نے لے کر جانا تھا۔۔۔ فضا کو دلہن کے روپ میں دیکھ کر ایک پل وہ بالکل ساکت رہ گیا، دل میں کہیں بہت درد محسوس ہوا۔۔۔ اس سوچ سے اس کی آنکھیں جلنے لگی کہ آج کے بعد اس پر کسی اور کا حق ہوگا ایک لمحے کے لیے اس کے دل نے چاہا گاڑی وہ کہیں اور دور بھگا کر لے جائے مگر اپنے خیالوں کو جھٹک کر اس نے فضا کے لیے بیک ڈور کھولا۔۔۔

فضا نے ایک شکوہ بھری نظر بلال پر ڈالی اس نظر میں جانے کیا کیا تھا بلال کا دل تڑپ گیا اور اس نے نظر چرا لی اور گاڑی اسٹارٹ کردی 

****

مہمان تقریبا سارے ہی آچکے تھے زین بھی حور کو لے کر تھوڑی دیر پہلے پہنچا تھا، اشعر بلال کے دوست کے توسط سے انوائٹ تھا وہ بھی زین کے آنے سے دس منٹ پہلے ہی آیا تھا ساتھ میں شازیہ (اشعر کی ممی)بھی تھی اشعر نے حور کا ان سے تعارف کرایا وہ ان کے ساتھ ہی بیٹھ گئی۔۔۔ حور کی نظر تانیہ پر پڑی تانیہ بھی حور کو دیکھ کر مسکرائی اور اس کی طرف آئی

"کیسی ہی بھابھی آپ"

تانیہ نے حور کو گلے لگاتے ہوئے پوچھا 

"میں بالکل ٹھیک ہوں تم سناؤ کیسی ہو بہت پیاری لگ رہی ہو"

حور بھی خوش دلی سے ملتے ہوئے تانیہ سے بولی

تانیہ نے سوالیہ نظروں سے حور کی طرف دیکھا جیسے وہ پوچھ رہی ہوں یہ خاتون کون ہے جو مستقل اس کو مسکرا کر دیکھ رہی ہیں

"ان سے ملو تانیہ یہ اشعر بھائی کی امی ہیں" 

 حور نے تانیہ کا اشارہ سمجھتے ہوئے ان سے تعارف کروایا

"السلام علیکم! آنٹی کیسی ہیں آپ؟؟ تانیہ نے جلدی سے انہیں سلام کیا 

"وعلیکم السلام بیٹا میں ٹھیک ہوں الحمدللہ آپ غالبا؟ ؟

"یہ بلال بھائی کی سب سے چھوٹی بہن تانیہ ہے"

حور نے شازیہ کو بتایا 

شازیہ کو یہ اسکارف والی لڑکی بہت پسند آئی اور مزید باتوں کا سلسلہ جاری رہا 

****

اگر تم نے اپنا دیکھنے کا یہ شغل بند نہیں کیا تو دوسرے سب لوگوں کو یہاں مشکوک ہو جانا ہے"

زین نے اشعر کو وہی جملہ لوٹایا جو اس نے فارم ہاؤس پر زین کو بولا تھا جب وہ حور کو دیکھ رہا تھا

"کیا پاگل تو نہیں ہو گئے ہو کیسی باتیں کر رہے ہو"

اشعر جو کہ کافی دیر سے تانیہ کو ممی اور حور سے باتیں کرتے ہوئے دیکھ رہا تھا یوں اچانک زین کے بولنے پر بوکھلا گیا

"اب یاروں سے پردہ داری"

 زین نے آبرو اچکا کر کہا

"یار دراصل ایسی بات نہیں ہے پسندیدگی صرف میری طرف سے ہے۔۔۔ اسے تو شاید معلوم بھی نہیں اور کچھ اوٹ پٹانگ کرکے میں بلال کی نظروں میں اپنا امیج نہیں گرانا چاہتا، وہ بہن ہے اس کی اس لیے اپنے جذبات کا اظہار میں نے تانیہ سے بھی نہیں کیا ہے۔۔۔ ناجانے وہ کیا سمجھے ممی کو بھی یہ سوچ کر نہیں بولا میرے پرپوزل پر بلال نہ جانے کیسے ری ایکٹ کرے" 

اشعر نے زین کو تفصیل سے بتایا

"اشعر کسی کو پسند کرنا بری بات نہیں ہے، اگر تمہاری آنکھوں میں پسندیدگی کے علاوہ کوئی دوسرا غلط جذبہ تانیہ کے لئے مجھے دیکھتا تو بلال کو پتہ چلنے سے پہلے میں خود تمہاری درگت بنا دیتا۔۔۔۔ کیونکہ تانیہ بلال کی جتنی بہن ہے اتنی میری بھی ہے اور ایک بھائی ہونے کے ناطے مجھے اس رشتے پر میں کوئی برائی نظر نہیں آتی ہے جو تم  تانیہ کے لئے بھیجو گے اور بلال کو بھی برا نہیں لگے گا۔۔۔۔۔

بے شک ہماری دوستی کو زیادہ عرصہ نہیں ہوا ہے مگر میں نے اور بلال نے وہ حالات دیکھیں ہیں جن میں سامنے والے انسان کی پہچان اچھی طرح ہوجاتی ہے اور یقینا تم تانیہ کے لئے بہترین انتخاب ثابت ہوگے"

جیسے ہی زین نے اپنی بات مکمل کی اس کے ساتھ موبائل پر کال آئی 

"ہاں فیصل بولو"

زین کال ریسیو کرتے ہوئے بولا دوسری طرف سے جانے کیا کہا گیا جس کے جواب میں زین بولا

"نہیں ابھی مزید تین چار گھنٹے تک اسے اپنے پاس رکھو کوئی نقصان پہنچانے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔۔ کڑی نظر رکھو اور تین چار گھنٹے سے پہلے اسے فرار نہیں ہونے دینا"

زین بول رہا تھا اور اشعر بڑے غور سے سن رہا تھا

"کام ہو گیا ہے"

زین نے کال ڈسکنکٹ کرتے ہوئے کہا اور اشعر نے سر ہلایا 

______

مہمان سارے جمع ہو چکے تھے مگر بارات کا دور دور تک پتہ نہیں تھا اب رضیہ خالہ کو اور ان کے شوہر صابر کو تشویش ہونے لگی تھی سب بار بار پوچھ رہے تھے۔۔۔۔ صابر صاحب نے لڑکے والوں کو فون کیا تو انہوں نے عجیب انکشاف کیا جس کو سن کر صابر صاحب ساکت رہ گئے 

"بتائیں کیا کہ رہے ہیں وہ لوگ کب تک پہنچنے والے ہیں؟؟ کتنی دیر ہو گئی ہے۔۔۔۔ آپ خاموش کیوں ہیں بول کیوں نہیں رہے ہیں؟؟

 رضیہ خالہ نے ایک دم سوالات کی بوچھار شروع کردی شوہر کی حالت دیکھ کر ان کا دل آنے والے وقت سے ڈرنے لگا 

"بولیے صابر صاحب جواب کیوں نہیں دے رہے ہیں کیا ہوا ہے کیا کہہ رہے ہیں وہ لوگ"

رضیہ خالہ نے میاں کو جھنجوڑ کر پوچھا جس سے وہ ہوش کی دنیا میں آئے 

"وہ لوگ معذرت کر رہے ہیں برات لے کر نہیں آ سکتے کیونکہ ذیشان شام سے نکلا ہوا تھا ابھی تک گھر نہیں پہنچا ہے۔۔۔۔ ان کے گھر میں خود ایک کہرام مچا ہوا ہے"

صابر صاحب نے کھوئے کھوئے انداز میں بیوی کو بتایا 

"یااللہ اب کیا ہوگا"

رضیہ خالہ نے سینے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا جب بلال نے پیچھے سے آ کر انہیں تھام لیا۔۔۔۔ بلال بھی پوری بات سن چکا تھا یہ خبر اس کو بھی تشویش میں مبتلا کر گئی 

"خالہ پلیز سنبھالیں  اپنے آپ کو"

بلال میں انہیں سہارا دیتے ہوئے کرسی پر بٹھایا

"یہ کیا ہو گیا بلال ہمارے ساتھ۔۔۔۔ میرے اللہ یہ کیا غضب ہوگیا، اب کیا ہوگا ہم تو برباد ہو گئے ہیں۔۔۔۔ تماشہ لگ گیا ہمارا تو،، رضیہ خالہ مسلسل روئے جارہی تھی  صابر صاحب خود سر پکڑ کر ایک جگہ بیٹھ گئے تھے 

"آپ مجھے نمبر دیں ان لوگوں کا میں بات کرتا ہوں ان سے" 

بلال موبائل لے کر دوسری طرف سائڈ پر گیا اور کال ملانے لگا مگر بیل جا رہی تھی کسی نے اٹھایا نہیں

" کیا ہوا بلال خیریت ہے سب"

اشعر نے اس کو دیکھ کر پوچھا زین بھی اس کے ساتھ ہی تھا، بلال نے ان دونوں کو ساری سچویشن بتائی ان دونوں نے بھی افسوس کا اظہار کیا

"خالو اور رضیہ خالہ کہاں ہیں"

زین نے بلال سے سوال کیا 

"وہاں اس سائیڈ" بلال کے بتانے پر زین ان کے پاس چلا گیا وہاں دونوں میاں بیوی رو رہے تھے اسجد اور ثانیہ کی ساس انہیں دلاسہ دے رہی تھی زین کے آتے ہی انہوں نے رو رو کر زین کو سب بتایا زین بھی ان کے لئے بلال کی طرح ہی گھر کا فرد تھا۔ 

"ہمارا تو تماشہ لگ گیا، باہر اتنے سارے لوگ کس کس کو ہم کیا جواب دیں گے۔۔۔۔ میری فضا کی زندگی برباد ہوگئی کون کرے گا اس سے شادی"

رضیہ خالہ رو رو کر ہلکان ہو گئی 

"خالہ اگر میں ایک بات کہوں تو آپ مانیں گی میری بات۔۔۔۔ فضا کو میں اپنی بہن سمجھتا ہوں کبھی اس کے لئے برا مشورہ نہیں دوں گا۔۔۔ ابھی موقع کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے جبکہ پورا ہال مہمانوں سے بھرا ہوا ہے اور وہ لوگ اگر یہ کہہ رہے ہیں کہ لڑکا ان کا غائب ہوگیا ہے اور پتہ نہیں کب تک اس کا پتہ لگے تو آپ اس کی جگہ پر اگر بلال سے فضا کی۔۔۔۔" 

زین نے بات ادھوری چھوڑی خالہ نے زین کی بات سن کر حیرت سے اسے دیکھا انہیں تو بلال شروع سے ہی پسند تھا مگر بیٹی کی ماں اپنے منہ سے بات کیسے کہہ سکتی تھی اور ابھی بھی اپنے منہ سے کیسے کہہ سکتی تھی کہ میری بیٹی کو اپنا لو

 "بہت مناسب مشورہ دیا ہے بیٹا تم نے۔۔۔ وقت اور موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے سوچ کیا رہے ہیں بھائی صاحب رضیہ بولو کچھ۔۔۔۔ سب مہمان پوچھ رہے ہیں برات کا۔۔۔۔ جو کچھ بھی کرنا ہے ابھی ہی وقت ہے کسی ایرے غیرے کے پلے نہیں باندھ رہی ہوں اپنی بیٹی کو بلال اپنا ہی بچہ ہے"  

ثانیہ کی ساس نے اپنی بہن اور بہنوئی کو سمجھانا چاہا 

"میں بلال سے کیسے کہوں ہماری عزت رکھ لے"

وہ روتے ہوئے کہنے لگی 

"آپ اس کی فکر نہ کریں میں بات کرتا ہوں بلال سے آپ پریشان مت ہوں" 

زین نے انھیں دلاسہ دیتے ہوئے بلال سے بات کرنے کی ذمہ داری اپنے اوپر لی وہاں سے چلا گیا 

*****

"یہ کیا کہہ رہے ہو زین یہ کوئی موقع ہے اس پریشانی میں ایسی بات کرنے کا"

بلال جو پہلے ہی پریشان تھا زین کی بات سن کر ہکا بکا رہ گیا 

"یہی موقع ہے بلال ایسی بات کرنے کا۔۔۔ جاو دیکھو خالا خالو کو کس طرح بے بس نظر آرہے  ہیں اور فضا۔۔۔۔ اس کا سوچو تم، پلیز دماغ سے سوچ کر جواب دو اس مشکل وقت میں اپنی ہی اپنوں کے کام آتے ہیں"

زین نے بلال کو ریسانیت سے سمجھانا چاہا 

"یہ سب کیسے میرا مطلب؟؟؟ کچھ سمجھ نہیں آرہا" بلال اس سچویشن  میں واقعی پریشان ہو گیا تھا 

"مطلب تمہیں ابھی کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا۔۔۔۔۔ تو ٹھیک ہے اس شادی ہال میں کوئی ایک انسان تو ایسا ملے گا جو ترس کھا کر فضا کو اپنا لے بلکہ کوئی اور ہی کیوں  میں اشعر سے بات کرتا ہو"

زین کے بولتے ہیں بلال چیخا 

"زین تم ایسا کیسے بول سکتے ہو جب کہ تم معلوم بھی ہے"

پتہ نہیں وہ غصے میں کیا بولنے والا تھا مگر رک گیا 

"وقت گزر رہا ہے بلال مجھے بتاؤ رضیہ خالہ اور  خالو تم سے آس لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں انہیں جا کر میں کیا جواب دو" 

زین نے دو ٹوک انداز میں بلال سے پوچھا

"ٹھیک ہے میں راضی ہوں"

بلال نے ہتھیار  ڈالتے ہوئے کہا 

جلد سے جلد نکاح خواں کو بلایا گیا نکاح کا مرحلہ طے ہوا، نکاح کے بعد رخصتی کا مرحلہ بھی عمل میں آیا اس طرح فضا ماں باپ کی دعاؤں کے ساتھ بلال کے سنگ رخصت ہوکر چلے گئی 

****

"میں تو ابھی تک شاک میں ہو زین یہ سب کیا ہوا ہے آج"  حور نے اپنی چوڑیاں اتارتے ہوئے زین سے کہا جو بیڈ پر بیٹھا ہوا کچھ سوچتے ہوئے اسموکنگ کر رہا تھا 

"کیوں کیا ہوا اس میں شاک ہونے والی کیا بات ہے"

اس نے سگریٹ ایش ٹرے میں مسلتے ہوئے کہا 

"کیوں نہیں ہے بھلا  ایسی بات۔۔۔ ایسا سب کچھ تو فلموں اور ڈراموں میں دیکھا ہے۔۔۔۔ ریئل لائف میں کہاں ہوتا ہے جو آج شادی میں ہوا ہے"

حور اب اپنے دوسرے ہاتھ کی چوڑیاں اتار رہی تھی

"یہ سب کچھ بھی زندگی کا ایک حصہ ہے سویٹ ہارٹ۔۔۔ اب میرا اور تمہارا نکاح ہی دیکھ لو یہ بھی تو کسی فلم کی اسٹوری جیسا لگتا ہے"  

زین نے حور کے گلے سے چین اتارتے ہوئے کہا

"خیر ایسا تو میں نے کسی فلم میں بھی نہیں دیکھا ہے کہ گن پوائنٹ پر نکاح ہوا ہو"

حور زین کے ہاتھ گردن سے ہٹاتے ہوئے  سے بولی 

"لگ پتہ جاتا تو میں اگر میں اس دن موبائل سے کال ملا دیتی اور پولیس وہاں آجاتی"

حور نے ڈرانے والے انداز میں کہا

"پھر تو سبھی بہت خوش ہوتے میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ جیل میں ہوتا اور تھوڑے دنوں بعد تمہاری تمہارے کزن کے ساتھ منگنی"

زین سرد انداز اختیار کرتے ہوئے کہا

گفتگو کب اپنے ٹریک سے ہٹ کر غلط موڑ پر چلے گئی حور کو بھی اندازہ نہیں ہوا  

"میرا وہ مطلب نہیں تھا زین اگر کسی بھی لڑکی کے ساتھ۔۔۔۔۔"

حور نے زین کو وضاحت دینی چاہیے

"N0w leave this topic "

زین نے حور کی بات کاٹتے ہوئے کہا۔ ۔ ۔زین کو کب کیا بات بری لگی اسے خود بھی نہیں پتا چلا

"زین تم غلط سمجھ رہے ہو مجھے وضاحت تو۔ ۔۔۔"

حور نے دوبارہ سمجھانا چاہا

"‏اسٹاپ اٹ سمجھ میں نہیں آ رہا تمہیں"

زین آؤٹ آف کنٹرول ہو کر ایک دم چیخا اور حور وہی سہم کر اسے دیکھنے لگی

"تم سو جاؤ مجھے کام ہے"

اپنا لیپ ٹاپ لے کر وہ روم سے چلا گیا

"کتنا بدتمیز انسان ہوجاتا ہے یہ شخص غصے میں۔۔۔۔۔ ذرا بھی احساس نہیں کرتا۔۔۔۔ بدلحاظ کہیں کا،  وضاحت کر تو رہی تھی۔۔۔ مگر نہیں" 

وہ انکھوں میں آئے ہوئے آنسو صاف کر رہی تھی

زین دوبارہ بیڈروم میں آیا اور اپنا سگریٹ اور لائٹر اٹھایا، ایک نظر حور پر ڈالی تو اس کی آنکھیں لال ہو رہی تھی اسے مزید غصہ آیا 

"میں نے تمہیں سونے کے لئے کہا تھا رونے کے لئے نہیں کس بات کا ماتم منارہی ہو ہاں؟؟؟

اب وہ حور کے سر پر کھڑا ہوا جانے اسے کیا کیا بول رہا تھا 

"تم بہت برے ہو زین۔۔۔۔ چلے جاؤ اس وقت روم سے"

حور کو مزید رونا آنے لگا  

 اب وہ زین کے پیار کی عادی ہوگئی تھی یہ روپ، یہ رویہ اسے بری طرح ہرٹ کررہا تھا

*****

"آخر مجھے کیوں اتنا غصہ آگیا تھا۔۔۔ مجھے اس طرح اوور ری ایکٹ نہیں کرنا چاہیے تھا مگر یہ سوچ کے مجھے جلا کر رکھ دیتی ہے اگر میں لاعلم رہتا اور خضر کے ساتھ حور کی۔۔۔۔"

اس سے زیادہ وہ آگے سوچ نہیں سکا اور لیپ ٹاپ بند کرکے وہ دوبارہ سگریٹ سلگانے لگا 

کافی دیر بعد جب وہ روم میں آیا تو حور دوسری طرف کروٹ لئے ہوئے لیٹی تھی وہ بھی برابر میں آ کر لیٹ گیا۔۔۔۔ اس نے حور کا رخ اپنی طرف کرنا چاہا حور نے بری طرح اس کا ہاتھ جھٹک دیا۔۔۔ دونوں ہی جاگ رہے تھے مگر دونوں نے اپنی اپنی جگہ خاموش تھے...

جاری ہے

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages