Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 37 to 38 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Monday 30 January 2023

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 37 to 38

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 37 to 38

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 37'38


Novel Name:Hum Ko Humise Chura Lo 

Writer Name: Sadia Yaqoob

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

فجر کی اذان ہوتے ہی ان دونوں نے اٹھ کر نماز ادا کی پر ایک دوسرے سے بات تو دور ایک دوسرے کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نا دیکھا  

پھر وہ دونوں اپنے اوپر خوش نظر آنے کا خول چڑھا کر سب کے سامنے ناشتا کرنے کے لئے ڈائینگ ٹیبل پر موجود تھے 

روحان بیٹا آج مشعل آرہی ہے شام کو اس لئے جلدی آ جانا تم نے اسے لینے جانا ہے ائیر پورٹ حرا بیگم نے اسے بتایا 

اوکے ماما ٹھیک ہے جلدی آ جاؤں گا اب میں جا رہا ہوں آفس دیر ہو رہی 

ہے 

وہ ان سب سے اللہ حافظ کہتا ہوا گاڑی لے کر آفس چلا گیا 

حورم بیٹا آپ بھی ہو سکے تو جلدی آ جانا حرا بیگم اس سے بولیں 

اوکے آنٹی ٹرائے کروں گی جلدی آنے کی ۔۔۔۔ حورم بولی 

ٹھیک ہے بیٹا ۔۔۔۔۔ انہوں نے جواب دیا 

پھر وہ ان سب سے اللہ حافظ کہنے کے بعد اپنی گاڑی لے کر پولیس اسٹیشن 

روانہ ہو گئی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میم آج آپ لنچ کے لیے نہیں جائیں گی فضل حسین نے حورم سے پوچھا 

نہیں آج نہیں جانا میں نے ۔۔۔۔۔ حورم بولی 

اوکے میم ۔۔۔۔۔ وہ اسکے روم سے چلا گیا 

پتا نہیں کمال بھائی آج میم کو کیا ہوا ہے صبح سے چپ چپ سی ہیں کسی پر غصہ نہیں کیا اور ابھی جب میں ان کے پاس گیا تھا تو وہ 

کہیں کھوئی ہوئی تھیں وہ مجھے پریشان لگ رہی ہیں

فضل حسین نے حورم کے کمرے سے باہر آتے ہی کمال سے اپنے خیالات کا  اظہار کیا 

ہاں مجھے بھی ایسا لگا کہ وہ آج کچھ پریشان سی ہیں اللہ خیر کرے اور ان کو 

ہر دکھ سے دور رکھے آمین ۔۔۔۔۔ کمال نے بھی اسکی بات سے اتفاق کیا 

آمین۔۔۔۔۔ فضل حسین بولا

چلو اب اپنا کام کر لیں کمال کے کہنے پر وہ بھی اپنے کام کی طرف متوجہ 

ہوگیا 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہیلو ایوری ون ۔۔۔۔ مشعل روحان کے ساتھ ڈ رائینگ روم میں داخل ہوتے 

ہوئے سب سے بولی 

ارے مشعل کیسی ہو تم ۔۔۔۔۔ حرا بیگم نے اسے گلے لگایا 

میں ٹھیک ہوں آپ کیسی ہیں آنٹی ۔۔۔۔۔ اس نے مسکراتے ہوئے ان 

سے پوچھا 

میں بھی ٹھیک ہوں تم بتاو سفر کیسا گزرا اور تمھارے ماما پاپا کیسے ہیں 

حرا بیگم بولیں 

ماما پاپا بھی ٹھیک ٹھاک تھے اور سفر بھی اچھا گزرا آنٹی 

آپ کیسے ہیں انکل وہ فیضان صاحب کی طرف متوجہ ہوئی 

میں ٹھیک ہوں بیٹا آپ کیسی ہو ۔۔۔۔ 

میں بھی ٹھیک ہوں انکل ۔۔۔۔۔

ان سے ملنے کے بعد وہ ہادیہ کی طرف متوجہ ہوئی اور تم کیسی ہو ہادیہ 

ہادیہ کو اپنی یہ کزن بلکل پسند نہیں تھی کیونکہ کہ مشعل بہت مغروری تھی اور ایسے کپڑے پہنتی تھی جس میں اسکا سارے خدوخال واضع ہوتے 

تھے 

اور سب سے بڑی بات جس کی وجہ سے ہادیہ اس سے چڑتی تھی وہ مشعل کا روحان کے آگے پیچھے گھومنا تھا وہ ہر وقت روحان سے 

چمٹنے کی کوشش کرتی تھی

ہادیہ کو جب پتا چلا کہ روحان کی شادی مشعل سے نہیں ہو گی بلکہ حورم سے ہو گی تو اس نے اللہ کا شکر ادا کیا تھا کہ اس گمنڈی سے جان 

چھوٹی 

مشعل بھی لندن میں  اپنے ماما پاپا کے ساتھ رہتی تھی 

جی ٹھیک ہوں آپ کیسی ہیں ہادیہ نے چہرے پر مصنوئی مسکراہٹ سجاتے ہوئے اسکو جواب دیا 

اچھا اب تم بیٹھو میں تمھارے لئے کچھ لے کر آتی ہوں

نہیں نہیں آنٹی مجھے اس وقت کسی چیز کی ضرورت نہیں اب تو صرف ڈنر ہی کروں گی آپ سب کے ساتھ مشعل ان سے بولی 

اوکے بیٹا میں ڈنر ریڈی کرتی ہوں پھر ۔۔۔۔ حرا بیگم اس سے کہتی ہوئیں کچن میں چلی گئیں اور فیضان صاحب کا فون آ گیا وہ ان سے 

ایکسکوز کرتے ہوئے وہاں سے چلے گئے 

اب وہاں صرف روحان ، ہادیہ اور مشعل ہی موجود تھے 

روحان تمھاری بیوی نظر نہیں آرہی کدھر ہے وہ ۔۔۔۔ مشعل نے تنفر سے 

حورم کا پوچھا 

وہ پولیس اسٹیشن سے ابھی نہیں آئی اس لئے تمھیں نظر نہیں آ رہی 

روحان بولا 

وہ پولیس اسٹیشن میں کیوں ہے کیا اس نے کوئی جرم کر دیا ہے جو پولیس 

اسے پکڑ کر لے گئی وہ تمسخرانہ انداز میں بولی 

ہادیہ اور روحان کو اسکا یہ انداز بہت برا لگا اس سے پہلے کے روحان کچھ کہتا 

ہادیہ بول پڑی 

نہیں بھابھی نے کوئی جرم نہیں کیا وہ پولیس میں ایس پی ہیں اور اپنی ڈیوٹی سے ابھی واپس نہیں آئیں 

واہ بھئی روحان تمھاری بیوی ایس پی ہے تم نے بتایا بھی نہیں 

اس سے پہلے کہ روحان کوئی جواب دیتا حرا بیگم وہاں آگئیں 

مشعل اگر بھوک لگی ہے تو کھانا لگا دوں ہم تو حورم کے آنے بعد ہی ڈنر 

کریں گے حرا بیگم بولیں 

نہیں آنٹی آپ سب کے ساتھ ہی کھاؤں گی وہ بولی 

اوکے بیٹا جیسے تمھاری مرضی 

فیضان صاحب بھی ان سب کے پاس آگئے 

حرا بیگم اور فیضان صاحب مشعل سے باتیں کرنے لگے 

جبکہ ہادیہ وہاں بیٹھی بور ہو رہی تھی اور روحان حورم کا انتظار کر رہا تھا کہ 

اب تک وہ آئی کیوں نہیں روحان نے دل میں سوچا 

وہ آج بہت دکھی تھی وہ روحان کو خود سے دور ہوتا دیکھ برداشت نہیں کر پا 

رہی تھی 

رات کو جب وہ گھر پہنچی تو ڈنر کا وقت ہو چکا تھا وہ جان بوجھ کے لیٹ آئی 

تھی تاکہ وہ خود کو سنھبال سکے سب کے سامنے خود کو نارمل ظاہر کر 

سکے 

جب وہ ڈ رائینگ روم میں داخل ہوئی تو اس نے سب کے ساتھ ایک لڑکی 

جس نے بلیک کلر کے ٹاٹس کر ساتھ جسم سے چپکی ہوئی سلیو لیس شرٹ 

بال کھولے بیٹھے دیکھا 

اسلام علیکم ۔۔۔۔۔ اس نے سب کو سلام کیا 

روحان کی پیاسی نظروں کو اسے دیکھتے ہی قرار آیا

 آج وہ اس کے ساتھ لنچ کرنے بھی نہیں گیا تھا اس لئے وہ اسے دیکھ نہیں پایا تھا اس سے مل نہیں پایا تھا 

جیسے ہی حورم نے اسکی طرف دیکھا روحان نے اپنی نظریں پھیر لیں حورم 

کو یہ دیکھ کر دکھ تو بہت ہوا پر اب اسے یہ سب برداشت تو کرنا تھا 

وہ جانتی تھی روحان صرف اسکے کہنے پر ہی راضی ہوا ہے دوسری شادی کے لئے اور اب اس سے ناراض ہے 

وعلیکم اسلام بیٹا آج تم نے دیر نہیں کر دی آنے میں ۔۔۔۔۔ حرا بیگم نے 

اسے اپنے ساتھ لگایا 

سوری آنٹی ایک کیس آ گیا تھا اس لیے دیر ہوگئی ۔۔۔۔ حورم نے جھوٹ 

کا اسرا لیا 

کوئی بات نہیں بیٹا اس سے ملو یہ ہے مشعل میری بھانجی ہے اور مشعل 

یہ میری بہو اور روحان کی بیوی حورم ۔۔۔۔۔ حرا بیگم نے ان دونوں کا 

تعارف کروایا 

اسلام علیکم حورم نے اسکی طرف سلام کے لیے اپنا ہاتھ بڑھایا 

مشعل نے اس سے ہاتھ ملاتے ہوئے اسکا جائزہ لیا 

دودھیا رنگت شہد رنگ  آنکھیں ، کھڑا ستواں ناک جس میں ڈائمنڈ کی نوز پن تھی گلاب کی پنکھڑوں جیسے ہونٹ ،سر پر حجاب لیے اور پولیس یونیفارم میں بنا کسی میک اپ کے وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی 

مشعل کو اس سے جیلسی ہوئی کہ اس نے روحان کو اس سے چھین لیا 

اوکے بیٹا تم چینج کر کے آ جاو پھر سب مل کر ڈنر کرتے ہیں حرا بیگم 

اس سے بولیں 

اور وہ سر ہلاتی ہوئی وہاں سے اپنے روم میں آ گئی 

_______

حورم چینج کر کے آئی تو سب کھانے کے ٹیبل پر موجود تھے اور اسکا انتظار کر رہے تھے 

روحان کے ساتھ والی چیئر جس پر  حورم ہمیشہ بیٹھ کر  کھانا کھایا کرتی تھی 

آج اس چیئر پر مشعل بیٹھی ہوئی تھی 

روحان کے ایک طرف ہادیہ اور دوسری طرف مشعل بیٹھی ہوئی تھی 

حورم بے تاثر چہرا لیا ہادیہ کے ساتھ والی چیئر پر بیٹھ گئی روحان نے اسے 

دکھ سے دیکھا 

کیوں کر رہی ہو ہنی خود بھی تکلیف میں ہو اور مجھے بھی تکلیف دے رہی ہو 

روحان نے دل میں اسے مخاطب کیا 

چلیں بسم اللہ کریں سب ۔۔۔۔۔۔ فیضان صاحب نے سب کو کھانا شروع 

کرنے کا بولا 

سب کھانا کھانے کے بعد اپنے اپنے روم میں چلے گئے سوائے حورم کے 

جو کچن میں چلی گئی تھی اپنے لیے کافی بنانے

کافی تو ایک بہانا تھا وہ اس وقت روحان کا سامنا نہیں کرنا چاہتی تھی 

جب جب بھی اسے دیکھتی اسکا دل کرتا کہ اسکے گلے لگ جائے جا کر 

اور اس سے کہے کہ میں تمھارے بغیر نہیں رہ سکتی اور تم صرف میرے 

ہو صرف میرے ۔۔۔۔

خود کو اس سب سے باز رکھنے کے لئے اسکا 

خود کو مضبوط کرنا ضروری تھا اس کے لئے اسے تنہائی کی ضرورت تھی 

حانی میں جانتی ہوں کہ تم مجھ سے ناراض ہو میرے ضد کی وجہ سے تم نے ہاں کی ہے تمھیں میں نے دوسری شادی کا بول تو دیا ہے پر۔۔۔۔۔۔

میں بہت تکلیف میں ہوں اس وقت

 کہیں بھی سکون نہیں مل رہا 

تمھا را مجھے اگنور کرنا مجھ سے دور رہنا مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا وہ کچن کے سنک پر جھکی آنسو بہا رہی تھی اور دل میں اس سے مخاطب تھی 

جو اس وقت کمرے میں موجود تھا 

پر میں خود کو سنھبال لوں گی اپنے آپ کو پھر سے ویسا ہی کر لوں گی 

جیسی میں پہلے تھی ۔۔۔۔۔ خود سے عہد کرتے ہوئے اس نے 

بے د ردی سے اپنے آنسو صاف کیے اور کافی بنانے لگی 

کافی پینے کے بعد رات کے بارہ بجے وہ اپنے روم میں چلی گئی 

روحان روم میں ادھر سے ُادھر ٹہلتے ہوئے حورم کا انتظار کر رہا تھا 

ابھی تک آئی کیوں نہیں ہنی ۔۔۔۔ روحان خود سے ہی مخاطب ہوا 

ہنی پلیز چھوڑ دو اپنی ضد ۔۔۔۔ میں بہت تکلیف میں ہوں کہیں بھی سکون 

نہیں مل رہا تڑپ رہا ہوں تمھارے لئے میں 

نا کرو نا ایسا پلیز ۔۔۔

روحان اپنے موبائیل میں موجود اسکی تصویر سے مخاطب تھا 

روحان کی آنکھوں سے اشک بہہ رہے تھے 

جیسے ہی روحان کو حورم کے قدموں کی آہٹ سنائی دی وہ فورا سے بیڈ پر اپنی جگہ پر آ کر لیٹ گیا اور اپنی آنکھیں بند کر لیں

حورم جب روم میں آئی تو روحان کو بیڈ پر لیٹے ہوئے پایا وہ بھی اپنی جگہ پر آ کے لیٹ گئی 

روحان کی حورم کی طرف پشت تھی حورم اسکی پشت کو دیکھنے لگی 

حانی نیند نہیں آ رہی مجھے اور  مجھے یہ بھی پتا ہے کہ سوئے تم بھی نہیں ہو ابھی تک 

کاش میں اتنی مجبور نا ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ دل میں اس سے مخاطب تھی

 اس نے خود کو رونے سے باز ر کھنے کی  کافی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نا ہو سکی آنسو اسکی آنکھوں سے رواں ہو گئے تھے 

کچھ دیر کے بعد اس نے دوسری طرف کروٹ بدل لی 

ساری رات ان دونوں نے جاگتے ہی گزاری 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حانی مجھے تم سے بات کرنی ہے ۔۔۔

روحان جو ناشتے کے لئے نیچے جا رہا تھا حورم کی پکار نے اسے رکنے پر مجبور 

کر دیا 

کچھ باقی رہ گیا کیا کہنے کے لئے ۔۔۔۔۔ روحان اسکی طرف مڑتے ہوئے 

بے تاثر اور بے لچک لہجے میں بولا 

حورم کو دکھ تو بہت ہوا پر اس نے روحان پر ظاہر نہیں ہونے دیا 

حلانکہ روحان اسکی حالت اچھے سے جانتا تھا 

وہ دونوں ایسے ہی تھے دونوں ایک دوسرے کی رگ رگ سے واقف تھے 

دونوں ایک دوسرے کا چہرہ دیکھ کر اندر کی حالت جان جاتے تھے 

تو تم کس لڑکی سے شادی کرو گے ۔۔۔۔۔ حورم نے اپنی پوری ہمت جمع 

کرتے ہوئے اس سے پوچھا 

یہ بھی تم ہی بتا دو شادی کا فیصلہ تمھارا ہے تو دلہن بھی تمھاری مرضی 

کی ہونی چاہیئے نا پھر ہی تو مزا آئے گا صحیح کہہ رہا ہوں نا میں ۔۔۔۔

روحان اسکی شہد رنگ آنکھوں میں اپنی گرے آنکھیں گاڑھتے ہوئے نہایت 

سفاکی سے بولا 

تم مشعل سے شادی کر لو اچھی لڑکی ہے وہ حورم نارمل سے لہجے میں بولی

حلانکہ حورم کا دل اسکا یہ روپ دیکھ کر خون کے آنسو رو رہا تھا 

ٹھیک ہے مجھے یہ بھی منظور ہے میں کرتا ہوں سب سے بات اس بارے میں ۔۔۔۔ میرا خیال ہے اب ہمیں ناشتے کے لئے چلنا چاہیئے سب 

ہمارا ویٹ کر رہے ہوں گے ۔۔۔۔۔۔ روحان نے یہ کہتے ہی اپنا رخ موڑ 

لیا اور لمبا سانس لے کر خود کو نارمل کیا 

چلو ۔۔۔۔ حورم کو کہتا ہوا وہ باہر کی طرف چل دیا 

حورم بھی خود کو نارمل کرتی ہوئی اسکے پیچھے چل دی 

روحان بیٹا آج آفس نہیں جاو گے ۔۔۔

 ناشتے کے بعد روحان کو 

ڈ رائینگ روم میں حورم اور مشعل کے ساتھ بیٹھا دیکھ انہوں نے پوچھا 

نہیں ماما میں نے سوچا کیوں نا آج مشعل کو کچھ سیر ہی کروا دی جائے 

اس لئے نہیں گیا روحان نے مسکراتے ہوئے ان کی بات کا جواب 

دیا 

اف ظالم کا ظالم ڈمپل ۔۔۔۔ حورم نے اسے آج دو دن بعد مسکراتے ہوئے دیکھا تھا 

ٹھیک ہے بیٹا اچھی بات ہے ۔۔۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے بولیں.

اور حورم بیٹا آپ نہیں جاو گی کیا آج پولیس اسٹیشن ۔۔۔۔۔ اب کی بار 

انہوں نے حورم سے  پوچھا 

نہیں آنٹی میرے سر میں د رد ہے اس لئے میں آج نہیں جاؤں گی 

اور اگر آپ کی اجازت ہو تو کیا میں ماما کی طرف ایک دن کے لئے جا سکتی ہوں کل واپس آ جاوں گی ۔۔۔۔۔حورم بولی

بیٹا مجھے بھلا کیا اعتراض ہو گا البتہ روحان سے پوچھ لو 

وہ مسکراتے ہوئے آنکھوں میں شرارت لئے روحان کو اور حورم کو دیکھ رہی

تھیں 

روحان حورم کو اپنے ماما پاپا کے گھر رکنے نہیں دیتا تھا اسکا کہنا تھا کہ میری 

غیر موجودگی میں تم کچھ دیر کے لئے جا سکتی ہو پر رات نہیں رکو 

گی ان کی طرف ۔۔۔۔

میں جا سکتی ہوں حورم نے روحان سے پوچھا 

ہاں چلی جاو مجھے بھلا کیا اعتراض ہو گا روحان عام سے لہجے میں بولا 

بیٹا طبیعت تو ٹھیک ہے تمھاری ۔۔۔۔ حرا بیگم روحان کا ماتھا چھوتی ہوئی 

بولیں 

کیا مطلب ماما ۔۔۔۔۔ روحان نے نا سمجھی سے ان کو دیکھا 

مطلب یہ کہ بیٹا تم حورم کو اپنے ماما پاپا کے گھر رات رکنے کی اجازت دے 

رہے ہو ۔۔۔۔۔ وہ مسکراتے ہوئے بولیں

ماما۔۔۔۔۔ اس نے احتجاج کیا 

وہ مسکراتی ہوئی اپنے کمرے میں چلی گئیں 

تو روحان تم مجھے کہاں کہاں لے کر جاو گے مشعل اسے ہاتھ پر ہاتھ 

رکھتے ہوئے بولی

حورم روحان کے اس ہاتھ کو دیکھ رہی تھی جس پر مشعل نے پنا ہاتھ رکھا 

ہوا تھا 

اسکے لیے یہ برداشت کرنا بہت مشکل ہو رہا تھا وہ کیسے کسی کو بھی روحان 

کے قریب دیکھ سکتی تھی

روحان کا دھیان بھی اسکی طرف تھا وہ دیکھ چکا تھا کہ اس کا دھیان 

مشعل کے ہاتھ کے نیچے دبے اسکے ہاتھ کی طرف ہے اور وہ یہ بھی جانتا تھا کہ اسکی اس وقت کیا حالت ہو گی

  یہی تو وہ چاہتا تھا کہ وہ اسے کسی اور کے ساتھ دیکھ کر تڑپے جیلس ہو اسے اپنی غلطی کا احساس ہو 

اس لئے اس نے مشعل کا ہاتھ اپنے ہاتھ سے نہیں ہٹایا 

جہاں تم کہو گی وہی لے جاوں گا روحان مسکراتے ہوئے بولا 

حورم کا اس سے زیادہ سہنا مشکل ہو گیا تھا وہ ان سے ایکسکوز کہتی ہوئی 

وہاں سے چلی گئی 

روحان کی نظروں نے اس وقت تک اسکا تعاقب کیا جب تک وہ اسکی نظروں سے اوجل نہیں ہو گئی 

لگتا ہے تیر نشانے پر لگا ہے روحان نے دل میں سوچا 

دیکھ لینا حورم میں روحان کو تم سے چھین لوں گی ۔۔۔۔ مشعل دل میں 

جاتی ہوئی حورم سے مخاطب ہوئی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اچھا فیصلہ کیا ہے تم نے اپنے ماما پاپا کے گھر جانے کا

 میں تو کہتا ہوں ایک کی بجائے دو چار دن رہ لو ان کی طرف

 اچھا ہوگا کہ اب تم اکیلا رہنے کی عادت ڈال لو آگے جا کے تمھارے کام آئے گی 

میری شادی کے بعد بھی تم کو اکیلا رہنا پڑے گا روحان کمرے میں آتے ہی نہایت سفاک لہجے میں حورم سے مخاطب ہوا

حورم جو کہ پہلے ہی بہت مشکل سے اپنے اشکوں پر قابو کیے اپنا  چہرہ جھکائے صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی 

روحان کا اتنا سرد رویہ اور اس پر اسکا یہ سب کہنا اسکی برداشت سے باہر 

ہو گیا تھا  اس سے پہلے کہ وہ روحان کے سامنے ٹوٹ جاتی وہ بنا روحان 

کی طرف دیکھے واشروم میں چلی گئی 

روحان دکھ سے اسے جاتا ہوا دیکھتا رہا اور اسکے واشروم میں بند ہونے کے بعد 

گاڑی کی چابی لے کر روم سے چلا گیا 

روحان کے جانے کے فورا بعد وہ واشروم سے باہر آگئی اور ٹیرس پے چلی 

گئی

اسنے گیٹ کی طرف دیکھا تو مشعل اسے روحان کی گاڑی میں فرنٹ سیٹ 

پر بیٹھتی ہوئی دیکھائی دی 

مشعل کو روحان کے ساتھ دیکھ کر اسے بہت تکلیف ہو رہی تھی اسکی آنکھوں سے اشک رواں تھے 

ان کے جانے کے بعد وہ روم میں آ گئی اور کچھ دیر اپنے دل کو ہلکا کرنے 

کے بعد چینج کر کے اور خود کو نارمل کرتے ہوئے ماما پاپا کے گھر 

چل دی 

_______

اسلام علیکم ماما ۔۔۔۔۔ حورم نے فاطمہ بیگم کو سلام کیا جو ڈرائینگ روم میں 

بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی تھیں 

وعلیکم اسلام آج میری بیٹی کو ہمارے گھر کا راستہ کیسے بھول گیا ۔۔۔

انہوں نے  خوشی سے صوفے سے اٹھتے ہوئے اسے گلے لگا لیا 

بس آپ کی یاد آئی اور میں چلی آئی حورم مسکراتے ہوئے ان سے بولی 

اچھا کیا بیٹا ۔۔۔۔۔ روحان نہیں آیا آج ورنہ تو وہ تمھیں کبھی بھی اکیلا نہیں چھوڑتا ۔۔۔۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے اس سے پوچھا 

ماما وہ حانی کی خالہ کی بیٹی آئی ہوئی ہے وہ اسے سیر کروانے گیا ہے 

اس لیے میرے ساتھ نہیں آیا 

تو حورم بیٹا تم کیوں نہیں گئی ان کے ساتھ ۔۔۔۔۔

ماما میرے سر میں درد تھا اس لئے نہیں گئی اس نے بہانا بنایا 

وہ ان کو اور کیا بتاتی اس سے تو روحان نے اپنے ساتھ جانے کا پوچھا بھی نہیں تھا 

اب کیسا ہے تمھارا سر درد میڈیسن لی کہ نہیں ۔۔۔۔ انہوں نے فکر مند لہجے میں استفسار کیا

ماما ٹھیک ہوں اب میں اور میں نے میڈیسن بھی لی تھی ۔۔۔۔اس نے مسکراتے ہوئے ان کو یقین دلایا 

ماما آیان شایان اور پاپا کیسے ہیں ۔۔۔۔۔

وہ سب بھی ٹھیک ہیں ۔۔۔۔۔ تم سناو تمھاری لائف کیسی جارہی ہے 

بہت اچھی جا رہی ہے ماما آپ بے فکر ہو جائیں ۔۔۔۔ اور ماما آج کا ڈنر ہماری 

طرف ہے نا سب کا تو سارا کھانا میں خود بناوں گی آج آپ کی چھٹی اوکے 

وہ ان کے گلے میں پیار سے بانہیں ڈالے بولی

ٹھیک ہے جیسے میری بیٹی کی مرضی ۔۔۔۔۔ انہوں نے حورم کی پیشانی چومی 

ماما مجھے مارکیٹ جانا ہے آپ بھی چلیں میرے ساتھ ۔۔۔۔۔

چلو ٹھیک ہے ویسے بھی میں فارغ ہی ہوں تمھارے ساتھ چلتی ہوں 

وہ دونوں مارکیٹ روانہ ہو گئیں 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ماما آپ چلیں گاڑی میں بیٹھیں جا کر میں اپنا بریسلیٹ لے کر آتی ہوں یقینا اسی شاپ میں گر گیا ہو گا جہاں سے ہم نے شاپنگ کی ہے 

حورم کا بریسلٹ گم گیا تھا اس نے ابھی اپنے ہاتھ کی طرف دیکھا تو اس میں بریسلٹ نہیں تھا  

وہ دونوں اس وقت مال میں موجود تھیں اور حورم نے شاپنگ بھی کر لی تھی 

ٹھیک ہے بیٹا میں گاڑی میں تمھارا ویٹ کر رہی ہوں وہ اس سے کہتی ہوئیں  پا رکینگ میں موجود گاڑی کی طرف چل دیں 

حورم اسی شاپ کی طرف چل دی جہاں سے اس نے شاپنگ کی تھی راستے میں اسے روحان اور مشعل نظر آئے وہ اسی کی طرف آ رہے تھے 

حورم شاپ کی طرف جا ہی رہی تھی کہ راستے میں موجود ایک لڑکا اس کے راستے میں کھڑا ہو گیا 

ہیلو بے بی کیسی ہو ۔۔۔۔ وہ انتہائی گھٹیا انداز میں حورم سے پوچھ تو ایسے 

رہا تھا جیسے حورم کو بچپن سے جانتا ہو 

حورم نے ایک نظر اسے دیکھا اور ایک سائیڈ  سے وہاں سے جانے لگی تھی کہ وہ لڑکا پھر اسکے سامنے آ گیا 

بے بی جواب تو دے دو ۔۔۔۔۔۔ اس لڑکے کی نظریں حورم کو اپنے آر پار 

ہوتی ہوئی محسوس ہوئیں لیکن وہ اس کے منہ نہیں لگنا چاہتی تھی

وہ ویسے ہی بہت دکھی تھی حورم کا اس سے لڑنے اور مغز ماری کرنے کا بلکل بھی موڈ نہیں تھا 

حورم اسے دھکا دیتی ہوئی وہاں سے چلی گئی اتنے میں روحان اور مشعل بھی اس کے پاس آ چکے تھے لیکن حورم بنا ان کو دیکھے ان کو مخاطب کیے 

ان دونوں کے پاس سے گزر گئی 

روحان نے دور سے ہی ایک لڑکے کو حورم کا راستہ روکے دیکھ لیا تھا اس لیے وہ تیزی سے حورم کے پاس آیا لیکن تب تک حورم اس لڑکے کو دھکا 

دیتی ہوئی وہاں سے چل پڑی 

اس سے پہلے کے وہ لڑکا حورم کے پیچھے جاتا روحان اس لڑکے کے پاس آ گیا 

مجھے تم سے ایک بات کرنی ہے چلو گے ایک سائیڈ پے ۔۔۔۔۔ روحان نے سنجیدہ لہجے میں اسے مخاطب کیا اور خود کو نارمل ہی شو کیا اس کے سامنے 

ورنہ جتنا اس کو غصہ تھا اسکا دل کر رہا تھا یہں پر اس کا منہ توڑ دے 

لیکن تم ہو کون اور میں کیوں تمھارے ساتھ جاوں اس لڑکے نے حیرانگی 

سے روحان سے استفسار کیا 

چلو تو صحیح میں کون ہوں یہ بھی بتا دیتا ہوں ۔۔۔۔ روحان کے کہنے پر وہ روحان کے ساتھ چل پڑا اس بات سے بے خبر کے روحان اسکا کیا 

حال کرنے والا ہے 

روحان اسے پارکینگ تک لے آیا 

اس لڑکی کا راستہ کیوں روکا تم نے تمھاری ہمت بھی کیسے ہوئی ایسا کرنے کی روحان نے اس لڑکے سے کہتے ساتھ ہی ایک مکہ کھینچ کے اس کے منہ 

پر دے مارا 

جس سے اسکے منہ سے خون نکلنے لگا وہ آنکھیں پھاڑے غصے سے روحان کو گھور رہا تھا 

اس سے پہلے کے وہ لڑکا روحان پر جوابی حملہ کرتا روحان نے اسے مارنا 

شروع کر دیا بنا  لوگوں کی پرواہ کیے اور بنا اس بات کی پرواہ کیے کہ اس لڑکے کے کہاں کہاں چوٹ لگ رہی ہے اس پر تو جنون سوار تھا 

کہ کیسے کوئی اسکے سامنے اس کی ہنی کو تنگ کر سکتا ہے وہ اس بات بھی حیران تھا کہ حورم نے اسکا منہ کیوں نہیں توڑا آج اسے کیا ہو گیا ہے 

جو اس نے اس لڑکے کو اتنی آسانی سے جانے دیا 

حورم اپنا بریسلٹ لے کر جب پارکنگ میں آئی تو اس نے روحان کو اسی لڑکے تو پیٹتے ہوئے  پایا جو اسے کچھ دیر پہلے تنگ کر رہا تھا 

مشعل اور اسکی ماما ایک سائیڈ پر کھڑیں روحان کو اس لڑکے کو چھوڑنے کا کہہ رہی تھیں لیکن روحان اسی لڑکے کو مارنے سے باز نہیں آ رہا تھا 

وہ لڑکا بری طرح زخمی ہو گیا تھا اس میں مزاہمت کرنے کی بھی ہمت 

بھی نہیں بچی تھی پھر بھی روحان بس نہیں کر رہا تھا 

حورم اس لڑکے کی حالت اور روحان کا جنونی پن دیکھتی ہوئی دوڑ کر روحان کے پاس آئی اور اسکا بازو پکڑ کر اپنا پورا زور لگا کر روحان کو اس لڑکے سے

دور کیا 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بس کرو حانی مر جائے گا وہ کیوں مار رہے ہو اس کو اتنی بری طرح سے 

حورم کے روکنے پر روحان رکھ گیا تھا پر ابھی بھی اس لڑکے کو خون کھار 

نظروں سے گھور رہا تھا 

اسکی ہمت کیسے ہوئی تمھارے ساتھ بدتمیزی کرنے کی میرا دل کر رہا ہے اسکی جان لے لوں روحان غصے سے بولا اور اپنا بازو حورم کی گرفت سے آزاد کروایا 

حورم آنکھوں میں آنسو لیے اسے دیکھ رہی تھی جو اس سے اتنی محبت کرتا تھا 

حورم نے جلد ہی خود کو نارمل کیا اور روحان سے مخاطب ہوئی 

حانی تم مشعل کو لے کر جاو اسے میں خود ہی دیکھ لوں گئی 

روحان وہاں سے جانا نہیں چاہتا تھا حورم کو اکیلا چھوڑ کر پر اسے جانا پڑا کیونکہ وہ اگر کمزور پڑ جاتا تو حورم اس سے دور ہو جاتی جو پلین اس نے سوچا ہوا تھا وہ کبھی پایا تقمیل تک نا پہنچ پاتا 

اس لیے بنا حورم سے کچھ کہے وہ مشعل کے ساتھ وہاں سے چلا گیا 

ماما آپ گاڑی میں بیٹھیں میں ابھی آتی ہوں حورم فاطمہ بیگم سے مخاطب ہوئی جو کب سے یہ سب دیکھ رہی تھیں 

وہ سر ہلاتی ہوئیں گاڑی میں بیٹھ گئیں 

حورم نے کمال کو فون کیا اور پرائیوٹ گاڑی اور کچھ جمال کے ساتھ اسے یہاں آنے کا بولا 

اسکو فون کرنے کے بعد حورم اس لڑکے کے پاس ایک ٹانگ پر بیٹھ گئی 

جو درد سے کراہ رہا تھا 

عقل تو آ ہی  گئی ہو گی شکر کرو میں یہاں تھی اور میں نے حانی کو روک لیا 

ورنہ تمھیں وہ زندہ نا چھوڑتا کیا ملا مجھے چھیڑ کے الٹا مار بھی کھائی 

تم شاید ٹی وی نہیں دیکھتے اور کبھی پولیس اسٹیشن بھی نہیں آئے ورنہ جان جاتے کہ جس کو تم نے آج چھیڑا ہے وہ اس علاقے کی ایس پی ہے 

نام تو تم نے سنا ہی ہو گا حورم علی نام ہے میرا 

وہ تو شکر کرو آج میرا موڈ ٹھیک نہیں تھا ورنہ میں نے تمھارا  وہ حال کرنا تھا

کہ ساری عمر یاد رکھتے کہ کس سے پالا پڑا ہے اور جس سے تم نے ابھی 

مار کھائی ہے نا وہ میرا شوہر ہے آج تو تم بچ گئے اگر آئیندہ تم مجھے ایسی ہی 

حرکت کرتے دوبارہ نظر آئے تو تمھاری خیر نہیں یہ بات پلے سے بند لو 

حورم کی زبانی سن کر کہ وہ ایس پی حورم علی ہے اس لڑکے کی سٹی گم 

ہو گئی وہ اس کا نام جانتا تھا پر اسے کبھی دیکھا نہیں تھا 

اتنے میں کمال اور  جمال بھی آ گئے حورم نے ان دونوں کو اس لڑکے کی پٹی وٹی کروانے کے بعد اسے گھر پہچانے کا بول کر خود اپنی گاڑی میں گھر روانہ ہو گئی 

حورم ۔۔۔۔۔ تم آج جہاں ۔۔۔۔ آیان اور شایان نے گھر میں داخل ہوتے 

ہی حورم کو دیکھ لیا تھا اور وہ خوشی سے چلاتے ہوئے ایک ساتھ اسکے گلے 

لگ گئے 

جی میں جہاں ۔۔۔۔۔۔ تم دونوں کیسے ہو ۔۔۔۔حورم ان دونوں کو خود سے الگ کرتے ہوئے مسکراتے ہوئے بولی 

ہم بلکل ٹھیک ہیں ۔۔۔۔۔ جواب آیان کی طرف سے آیا 

تم بتاو تم کیسی ہو اور روحان بھائی کیسے ہیں وہ نہیں آئے تمھارے ساتھ 

شایان نے پوچھا 

میں بھی ٹھیک ہوں اور حانی کو کام تھا اس لئے نہیں آیا 

اچھا چھوڑو تم دونوں ان باتوں کو یہ بتاو کچھ کھاو گے یا کھا کے آئے ہو 

حورم نے ان دونوں سے پوچھا 

نہیں میں تو رات کو ڈنر ہی کروں گا میں نے یونی سے کھا لیا تھا شایان بولا 

اور تم آیان ۔۔۔۔۔ حورم نے سوالیہ نظروں سے آیان کی طرف دیکھا 

نہیں میں نے بھی کالج میں برگر کھا لیا تھا ابھی کچھ نہیں کھاوں گا آیان بولا 

اچھا ٹھیک ہے پھر تم دونوں اپنے روم میں جا کر فریش ہو جاو اور میں کچن 

میں جا رہی ہوں رات کا ڈنر ریڈی کرنے کے لیے ۔۔۔۔۔

تو آج کا ڈنر تم بناو گی مزا آ جا ئے گا آج تو پھر کھانا کھانے کا ۔۔۔۔۔ 

شایان مسکراتے ہوئے بولا 

اچھا اچھا جاو اب تم دونوں اب مجھے بھی اپنا کام کرنے دو ۔۔۔۔ وہ مسکراتی 

ہوئی ان سے کہتی ہوئی کچن میں چلی گئی 

آنٹی حورم کدھر ہے نظر نہیں آ رہی دعا نے فاطمہ بیگم سے پوچھا 

سب لوگ ڈرائینگ روم میں موجود تھے روحان اور مشعل بھی ۔۔۔۔۔

دعا تم نے تو میرے دل کی بات پوچھ لی ہے آنٹی سے

 میری نظریں بھی کب سے اسے ڈھونڈ رہی ہیں پر وہ ہے کہ نظر آنے کا نام نہیں لے 

رہی روحان نے دل میں سوچھا 

وہ تم سب کے آنے سے پہلے  کھانا بنا کے اپنے روم میں چینج کرنے گئی ہے آ جائے گی تھوڑی دیر میں  ۔۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے بولیں 

ٹھیک ہے آنٹی ہم ویٹ کر لیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ دعا بولی

کچھ دیر میں حورم وائٹ کلر کی فراک پہنے سر پر ڈوپٹا اوڑھے سڑھیاں اترتے 

ہوئے نظر آئی 

اتفاق سے روحان نے بھی وائٹ نیرو پینٹ کے ساتھ وائٹ شرٹ پہنی ہوئی

تھی آج ان دونوں نے خود سے میچنگ کے کپڑے نہیں پہنے تھے وہ 

تو اتفاق سے میچنگ ہو گئی تھی 

اسے دیکھتے ہی روحان کی بے چین روح اور بے چین دل کو قرار آیا 

حورم ۔۔۔۔۔۔  عائزہ ، مشال اور دعا خوشی سے چلاتی ہوئیں ایک ساتھ اس کے گلے لگ گئیں 

ہائے اللہ چڑیلوں چھوڑو مجھے مارنا ہے کیا آج مجھے تم تینوں نے ۔۔۔۔۔

حورم نے ان تینوں کو آنکھوں میں شرارت لیے خود سے دور کیا.

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Hum Ko Humise Chura Lo Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Hum Ko Humise Chura Lo    written by Sadia Yaqoob .   Itni Muhabbat Karo Na   by Sadia Yaqoob    is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages