Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 23 to 24 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Friday 20 January 2023

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 23 to 24

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 23 to 24

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 23'24


Novel Name:Hum Ko Humise Chura Lo 

Writer Name: Sadia Yaqoob

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

اس کی حالت دیکھ  کر حور کی یہ حالت ہو گئی ہے

فاطمہ بیگم نے ساری بات بتائی

انہوں نے سب سے جھوٹ بولا کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھیں

 کہ ان کو سچ بتانا پڑے کیوںکہ سچ بہت کڑوا تھا اس لئے انہوں نے جھوٹی کہانی بنا کر سنا دی

کیا ہم مل سکتے ہیں حور سے عائزہ نے پوچھا

ہاں کیوں نہیں مل لو ۔۔۔۔۔ فاطمہ بیگم نے اسے اجازت دی

سب حور سے ملنے گئے جہاں روحان پہلے سے 

موجود تھا وہ تب سے ہی حور کے ساتھ تھا اور ابھی تک حور کا ہاتھ پکڑ کر بیٹھا ہوا تھا

جب وہ روم میں آئے تو حور ڈاکڑ کے دیئے گئے 

انجیکشن کے زیر اثر سو رہی تھی اور روحان اس کے پاس بیٹھا ہوا تھا

سب حور کو دیکھ کر چلے گئے

آنٹی کیا میں آج حور کے ساتھ ہی رہ سکتا ہوں 

روحان نے فاطمہ بیگم سے اجازت چاہی جو کہ 

حور کو دیکھنے اسکے کمرے میں آئی تھیں

حور سو رہی تھی

کیوں نہیں بیٹا مجھے کوئی اعتراض نہیں پر جب حور سو کے اٹھے گی بہت

غصہ ہو گی تمھیں اپنے کمرے میں دیکھ کر ۔۔۔۔

فاطمہ بیگم نے مسلہ بیان کیا

میں خود ہی سنھبال لوں گا حور کو جب اٹھے گی ۔۔۔۔۔ روحان نے حل پیش کیا

ٹھیک ہے بیٹا جیسے تمھاری مرضی ۔۔۔۔۔۔وہ اس سے کہتی ہوئیں وہاں سے چلی گئیں

روحان حور کے ساتھ ہی لیٹ گیا اور اسکا سر اپنے سینے پر رکھ کر اسکے گرد اپنے بازوں کا حصار بنا لیا

آئی لو یو ہنی ۔۔۔۔  اب میں تمھاری یہ حالت اور برداشت نہیں کروں گا

تمھیں بہت جلد اپنے پاس لے آوں گا وعدہ ہے یہ میرا تم سے ہنی

روحان نے اسکے سر کو چوما  اور اسکے سر پر اپنا سر رکھ کے وہ بھی سو گیا

__________

صبح جب حور کی آنکھ کھلی تو اس نے خود کو روحان کی بانہوں میں پایا 

یہ ادھر کیا کر رہا ہے ۔۔۔۔ حور نے اپنا چہرہ اونچا کر کے اسے دیکھتے ہوئے

سوچا پھر اسے آہستہ آہستہ سب یاد آ گیا کہ کل کیا ہوا تھا

کیوں مجھے کمزور کر رہے ہو تم میرے اوپر چڑھے ہوئے خول کو کمزور کر رہے ہو 

میں تمھیں کچھ بھی نہیں دے سکتی نا کرو نا میرے ساتھ ایسا۔۔

حور نے اپنا سر اسکے سینے پر ٹکا کر اس سے دل ہی دل میں مخاطب تھی کب حور کے آنسو نکل آئے اسے پتا ہی نہیں چلا اور اسکے آنسو روحان کی شرٹ کو بھگونے لگے

اپنے سینے پر نمی محسوس کر کے روحان کی آنکھ کھل گئی

ہنی ۔۔۔۔ کیا ہوا رو کیوں رہی ہو ۔۔۔۔۔

 روحان نے اسے خود سے الگ کیا اور بیڈ پر لیٹا دیا اور خود اس کے اوپر جھک کر اسکے آنسوں اپنے لبوں سے چننے لگا

حور نے اسے دھکا دے کر خود سے دور کیا

نکلو میرے کمرے سے ۔۔۔۔۔ حور نے بیڈ سے اٹھ کر اسے باہر کی طرف اشارہ کیا

بس کر دو ہنی یہ سب کچھ کرنا۔۔۔۔میں تم سے دور نہیں رہ سکتا اور میں یہ  بھی جانتا ہوں کہ تم بھی میرے بغیر نہیں سکتی

روحان اٹھ کر اس کے پاس آیا

میں نے تمھیں کتنی دفعہ کہا ہے کہ میں تمھارے ساتھ نہیں رہنا چاہتی

تو کیوں تم میری بات نہیں مان لیتے ۔۔۔۔

کیوں تم میرے ساتھ نہیں رہ سکتی کیا تم مجھ سے محبت نہیں کرتی ۔۔۔

تمھیں میری قسم ہے ہنی سچ سچ جواب دینا

کیوںکہ میں تمھارے حقوق ادا نہیں کر سکتی ۔۔۔ یہ میرے بس کی بات نہیں ہے اور یہاں تک تم سے محبت کی بات ہے تمھیں خود سے زیادہ چاہا ہے میں نے ۔۔۔۔

یہ کہتے ہوئے حور کی آنکھوں سے آنسو بہنا شروع ہو گئے 

میں تم سے وہ حق کبھی مانگوں گا بھی نہیں مجھے تو صرف تمھارا ساتھ چاہیئے

پلیز مان جاو نا ہنی ۔۔۔۔۔ کیوں خود کو اور مجھے تکلیف دے رہی ہو

تم جا رہے ہو کمرے سے یا میں جاؤں کمرے سے ۔۔۔۔۔ حور پر اسکی بات کا کوئی اثر نہیں ہوا

بہت سنگدل ہو گئی ہو تم ہنی ۔۔۔۔ لیکن تم جو بھی کر لو میں تمھیں اپنی بنا کر ہی رہوں گا

اسکی پیشانی چومتا ہوا وہ وہاں سے چلا گیا

اور وہ روتے ہوئے نیچے بیٹھتی چلی گئی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بتاؤ تم نے یہ کس کے کہنے پر کیا ۔۔۔۔؟

روحان خان بابا سے پوچھ رہا تھا اس وقت روحان کے سر پر غصہ سوار تھا

روحان کافی دنوں سے خان بابا کو ڈھونڈ رہا تھا جو وہ جگہ چھوڑ کر چلا گیا تھا جہاں روحان اس سے پہلی بار ملا تھا اور اس نے اس کو بتایا تھا کہ حور اس دنیا میں نہیں رہی

اب خان بابا اس کو مل گیا تھا اور روحان نے اسے اٹھوا لیا تھا

میں نے یہ سب کچھ آپ کی ماما کے کہنے پر کیا تھا خان بابا نے اسے وجہ بتائی

ماما کے کے کہنے پر ماما ایسا کیوں کریں گی روحان

 بے یقینی کی کیفیت میں خود سے بولا

کیوں مانی آپ نے ماما کی بات ۔۔۔۔۔؟ روحان نے پوچھا

مجھے اپنے بیٹے کے لئے پیسے چاہیئے تھے اس لئے میں نے ان کی بات مان لی خان بابا روتے ہوئے بولا

کیا ہوا تھا آپ کے بیٹے کو اور اب کیسا ہے آپ کا بیٹا ۔۔۔

روحان نےخود کو ٹھنڈا کرتے ہوئے اسکے بیٹے کی طبیعت

 دریافت کی

اس کے دل میں سوراخ تھا اب وہ ٹھیک ہے اسکا آپریشن تھا اس کا آپریشن کامیاب ہو گیا تھا خان بابا نے بتایا

اور وہ قبر کس کی تھی جو آپ نے مجھے دکھائی تھی

وہ قبر ایک بچی کی تھی جسے آپ کے سامنے حورم کی قبر بنا کر آپ کے سامنے پیش کیا گیا ۔۔۔۔ بیٹا مجھے معاف کر دو اگر میں ایسا نا کرتا تو میرا بیٹا مر جاتا خان بابا نے اس سے معافی مانگی

ٹھیک ہے اب آپ جائیں کسی بھی چیز کی ضرورت ہو تو آپ مجھے یاد کر لیجئے گا اور جو بھی ہوا میں نے اس کے لئے آپ کو معاف کیا

یہ میرا کارڈ ہے رکھ لیں

جیتے رہو بیٹا تمھارا بہت بہت شکریہ خان بابا نے اسکا شکریہ ادا کیا

وہ سر ہلاتا ہوا وہاں سے چلا گیا

گھر آکر اس نے اپنی ماما کو فون کیا 

کیسی ہیں آپ ماما ۔۔۔۔ اور  آپ لوگ کب آرہے ہیں ۔۔۔۔

میں ٹھیک ہوں اور ہماری دو دن بعد کی فلائٹ ہے اور تم کیسے ہو بزنس کیسا جا رہا ہے۔۔۔ انہوں نے جواب دیا

میں بھی ٹھیک ہوں ماما اور بزنس بھی اچھا جا رہا ہے آپ بتائیں پاپا اور ہادیہ کیسے ہیں

وہ دونوں بھی ٹھیک ہیں ۔۔۔۔انہوں نے اسکی بات کا جواب دیا

ماما مجھے آپ سے کچھ پوچھنا ہے

ہاں پوچھو بیٹا ۔۔۔

ہنی  زندہ ہے چوکیدار نے مجھ سے جھوٹ بولا تھا روحان نے انہیں آگاہ کیا 

تمھیں تمھیں کیسے پتا چلا کہ وہ زندہ ہے وہ ہکلاتے ہوئے بولیں

کیوںکہ میں ہنی سے اور باقی سب سے بھی مل چکا ہوں وہ سب اس گھر کے ساتھ ہی رہتے ہیں جو میں نے لاہور میں لیا ہے

اور آپ کو ایک اور بات بتاؤں میرے اگلوانے پر اس چوکیدار نے اس انسان کا نام بتا دیا جس نے اسے جھوٹ بولنے کا کہا تھا

کون ۔۔۔ کون ہے وہ جس نے اسے یہ سب کہنے کا کہا اسکی ماما نے پوچھا روحان نے ان کی آواز میں واضع لڑکھڑاہٹ محسوس کی

اس نے آپ کا نام لیا آپ نے ایسا کیوں کیا آپ کو میری قسم آپ سچ سچ

میری بات کا جواب دیں

کیونکہ میں نہیں چاہتی تھی کہ تمھاری  شادی حورم سے ہو میں تمھاری شادی اپنی بھانجی مشل سے کروانا چاہتی تھی

میں نے تمھارے اور حورم کے نکاح کو روکنے کی بھی بہت کوشش کی 

 تمھارے پاپا کو منانے کی بہت کوشش کی کہ وہ یہ نکاح نا کریں

 لیکن تمھارے پاپا نے میری ایک نا سنی اور تمھارا نکاح حورم سے کروا دیا

پھر ہم واپس لندن آگئے میں نے سوچا وقت کے ساتھ ساتھ تم حورم کو بھول جاو گے لیکن تم تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے پیچھے پاگل  ہوتے گئے پھر تمھارے پاپا نے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے واپس جانے کا فیصلہ کیا

میں نے بہت کوشش کی کہ وہ اپنا یہ فیصلہ بدل لیں لیکن تمھارے پاپا نے اس بار بھی میری ایک نہیں سنی اور تمھیں  پاکستان بھیج  دیا

مجھے پتا تھا کہ تم جاتے ساتھ ہی حورم سے ملو گے میں حورم کے بارے میں پتا کروا اور مجھے پتا چلا کہ وہ لوگ تو یہ شہر کئی سال پہلے ہی چھوڑ کر چلے گئے ہیں پھر میں نے یہ پلین بنایا

کہ حورم کی موت کو تمھارے سامنے پیش کیا جائے اور اسکے لئے مجھے اس چوکیدار کو بھی ساتھ ملانا پڑا

میں یہ اس لئے کیا تاکہ تم حورم کی موت کو سن کر  اس کی طرف سے مایوس ہو جاو اور پھر میں تمھاری شادی اپنی بھانجی سے کروا دوں گی

انہوں نے اسکے سامنے اعتراف کیا

بہت برا کیا آپ نے ماما آپ کو شاید اندازہ نہیں میرے پر کیا گزری تھی جب مجھے پتا چلا تھا کہ میری ہنی اس دنیا میں نہیں رہی میں نے وہ

وقت بہت مشکل سے گزارا تھا روحان نے دکھ کا اظہار کیا

مجھے معاف کر دو بیٹا میری وجہ سے تمھیں تکلیف ہوئی حرا بیگم روتے ہوئے بولیں

ماما میں نے آپ کو معاف کیا لیکن میری بات آپ کو منانا ہی ہو گی

کون سی بات روحان ۔۔۔۔

اب آپ واپس آکر حورم کے گھر  میرا رشتہ لے کر جائیں گی

تم اسے بھول کیوں نہیں جاتے میں اسے اپنی بہو نہیں بنانا چاہتی یہ بات تم کان کھول کر سن لو ۔۔۔۔ اسکی ماما نے غصے کا اظہار کیا

میں آپ کو دو دن کو ٹائم دے رہا ہوں سوچ لیں

جب آپ واپس آئیں گی تو آپ میرا رشتا آپ کو حورم کے گھر لے کر جانا ہی ہو گا اور اگر آپ نے ایسا نا کیا تو میں آپ کو وہ کر کے دکھاوں گا جو

آپ نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا

روحان نے بھی غصے کا اظہار کیا

تمھارے سر پر اسکے پیار کا بھوت سوار ہو گیا ہے یقینا اس نے تم پر ڈورے ڈالے ہوں گے لیکن میں اس کا کوئی بھی منصوبہ کامیاب نہیں ہونے دوں گی سمجھے تم ۔۔۔۔۔

اس نے ایسا کچھ نہیں کیا جیسا آپ سمجھ رہی ہیں اور آپ کو میری بات ماننی ہی ہو گی

روحان نے غصے سے کہتے ہوئے فون بند کر دیا

اس نے سوچ لیا تھا کہ ماما کو ہر صورت میں منا کر ہی رہے گا اور وہ اپنی مرضی سے اسکی شادی اسکی ہنی سے کروایں گی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب تو مجھے پکا یقین ہو گیا ہے کی روحان بھائی ہی حور کے شوہر ہیں دیکھا نہیں تم لوگوں نے اس دن روحان سب کے سامنے حور کو بانہوں میں اٹھا کر لے گئے اسے سی پی آر دیا 

اور انکل علی نے کچھ بھی نہیں کہا روحان بھائی کو بلکہ ہم سب کے  ماما اور پاپا نے بھی ان سے کچھ نہیں پوچھا

عائزہ نے دعا اور مشال سے اپنے خیالات شیئر کیے

وہ تینوں اس وقت مشال کی طرف موجود تھیں

تم صحیح کہہ رہی ہو مجھے بھی اب یقین ہو گیا ہے اس دن سب کچھ دیکھ کر

مشال بھی بولی

ویسے روحان بھائی اور حور ایک دوسرے کے ساتھ کتنے اچھے لگیں گے نا وہ دونوں کتنے پیارے ہیں ان کی جوڑی چاند اور سورج کی جوڑی ہو گی

 دعا نے خوشی کا اظہار کیا

چلو دیکھتے ہیں کب یہ بات سب کے سامنے آتی ہے کہ روحان بھائی اور حور کا نکاح پہلے سے ہی ہو چکا ہے عائزہ بولی

ہممم ۔۔۔۔۔ مشال اور دعا نے بھی اسکی بات پر سر ہلایا

                 ❤️❤️❤️❤️❤️❤️

انکل اور آنٹی مجھے آپ سے بات کرنی ہے اگر آپ دونوں کی اجازت ہو تو

روحان اس وقت علی صاحب اور فاطمہ بیگم سے بات کرنے کے لئے

ان کے کمرے میں موجود تھا

ہاں بولو بیٹا کیا بات ہے علی صاحب نے پوچھا

میں چاہتا ہوں کہ آپ لوگ حورم کی رخصتی کر دیں میرے ساتھ ۔۔۔۔

پاپا اور ماما دو دن بعد آ رہے ہیں لیکن میں نے پہلے آپ سے یہ بات اس لئے کی ہے کہ میں پہلے آپ کی رائے جانا چاہتا تھا

 پھر ماما اور پاپا کو آپ کے پاس بھیجنا چاہ رہا تھا

ہمیں تو کوئی اعتراض نہیں ہے بیٹا پر حور نہیں مانے گی ۔۔۔۔ علی صاحب بولے

اس کو میں خود ہی منا لوں گا آپ اس بات کی ٹینشن نا لیں روحان نے ان حل پیش کیا

ٹھیک ہے پھر بیٹا اب حور کو منانا تمھاری ذمہ داری ہے فاطمہ بیگم مسکراتے

ہوئے بولیں 

آپ حور کو بتا دیجئیے گا کہ میں نے رخصتی کی بات کی ہے یہ بات سنتے ہی وہ میرے پاس آئے گی اور میں اس کو سنھبال لوں گا

ٹھیک ہے میں بتا دوں گی حور کو فاطمہ بیگم بولیں

اوکے اب میں چلتا ہوں اللہ حافظ ۔۔۔۔

بیٹا رات کا کھانا تو کھاتے جاو میں ابھی لگاتی ہوں فاطمہ بیگم نے اسے روکا

آنٹی پھر کبھی صحیح ابھی مجھے ایک دوست کی طرف جانا ہے آج اس نے مجھے ڈنر پر بلایا تھا

اوکے بیٹا ٹھیک ہے جیسے آپ کی مرضی ۔۔۔۔۔ فاطمہ بیگم بولیں

وہ ان سے اللہ حافظ کہتا ہو وہاں سے چلا گیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حور میں دو دن سے تم سے بات کرنا چاہ رہی ہوں اور تم دو دن سے ہی صبح جلدی چلی جاتی ہو اور رات گئے واپس آتی ہو

فاطمہ بیگم حور کے کمرے میں موجود تھیں اس سے بات کرنے کے لئے حور پولیس اسٹیشن جانے کے لئے تیار ہو رہی تھی

سوری ماما کام ہوتا ہے اس لئے جلدی جانا پڑتا ہے اور اسی وجہ سے دیر سے واپسی ہوتی ہے آپ بتائیں کیا بات ہے

حور ان سے بات کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی تیاری بھی کر رہی تھی

روحان رخصتی چاہتا ہے اس نے تمھارے پاپا اور مجھ سے بات کی تھی فا طمہ بیگم نے اسکے سر پے بم پھوڑا 

حور کے چلتے ہوئے ہاتھ ان کی بات سن کر رک گئے

اسکی تو ایسی کی تیسی۔۔۔۔تمھیں تو میں واپسی پر آ کر بتاوں گی مسڑ 

حور نے اپنے دل میں اسے مخاطب کیا 

ٹھیک ہے ماما ابھی تو مجھے جلدی ہے میں واپسی پر خود اس سے بات کر لوں گی حور ان کے سامنے تو خود کو نارمل شو کر رہی تھی لیکن اندر سے وہ غصے سے بھری ہوئی تھی اوکے ماما اللہ حافظ میں جا رہی ہوں

تیار ہونے کے بعد وہ ان کو اللہ حافظ کہتی ہوئی چلی گئی.

روحان کے ماما ، پاپا اور اسکی بہن ہادیہ پاکستان آ چکے تھے جیسے ہی سب کو پتا چلا کہ روحان کے ماما اور پاپا واپس آگئے ہیں سب ان سے ملنے چلے آئے

اس وقت روحان کے گھر زاوی اور اسکی فیملی کے علاوہ سب موجود تھے

حور ابھی تک پولیس اسٹیشن سے نہیں آئی تھی

روحان تمھاری ایک بہن بھی ہے تم نے ہمیں بتایا ہی نہیں سب نے اس سے شکوہ کیا

میں تم سب کو سرپرائز دینا چاہتا تھا کہ تم سب لوگ ہادیہ کو دیکھ کر

کیسا ریسپانس دیتے ہو روحان نے مسکراتے ہوئے ان کے شکوے کا جواب دیا

بہت خوشی ہوئی ہمیں یہ جان کر کہ تمھاری ایک پیاری سی بہن بھی ہے

رضا نے خوشی کا اظہار کیا 

ہادیہ بہت ہی پیاری ہے ہمیں ہادیہ سے مل کر بہت اچھا لگا دعا بھی بولی

تھینکس آپی ۔۔۔۔ مجھے بھی آپ سب بھی بہت اچھے لگے آپ سب سے مل کر مجھے بھی بڑی خوشی ہوئی ہادیہ خوشی سے بولی

اسی اثنا میں حور فل غصے میں روحان کے گھر داخل ہوئی اسے روحان کی رخصتی والی بات پر بہت غصہ تھا

مجھے تم سے بات کرنی ہے سائیڈ پر چلو میرے ساتھ ۔۔۔۔ حور بنا کسی کی طرف دیکھے سیدھا روحان کے پاس آئی 

حور کو دیکھ کر سب اسکی طرف متوجہ ہو گئے لیکن اس کا دھیان صرف روحان کی ہی طرف تھا اس نے غور نہیں کیا کہ وہاں کون کون موجود ہے اس وقت ۔۔۔۔

مجھے پتا ہے تم نے مجھ سے کیا بات کرنی ہے اس لئے جو بھی کہنا ہے سب کے سامنے ہی کہہ دو تاکہ سب کو پتا تو چلے کہ تمھارے دماغ میں کیا چل رہا ہے روحان  نارمل لہجے میں اس  سے مخاطب ہوا 

مجھے نہیں کرنی تم سے شادی میں نے تم سے کتنی بار کہا ہے کہ میری جان چھوڑ دو تم الٹا میرے گلے ہی پڑھ گئے ہو ۔۔۔۔ حور نے اسے غصے سے گھورا اور بنا کسی کی بھی پرواہ کیے اپنی بات بیان کی

تم شاید بھول رہی ہو کہ ہمارا نکاح ہو چکا ہے بس رخصتی ہی رہتی ہے روحان نے اسے یاد دلایا اور اس کے سامنے کھڑا ہو گیا

روحان کی بات سن کر شیری ، رضا ، آیان ، شایان ، باسل ،نور اور حسن کو ایسا لگا تھا جیسے ان کے پر آسمان آن گرا ہو 

________

تم شاید بھول رہی ہو کہ ہمارا نکاح ہو چکا ہے بس رخصتی ہی رہتی ہے روحان نے اسے یاد دلایا اور اس کے سامنے کھڑا ہو گیا

روحان کی بات سن کر شیری ، رضا ، آیان ، شایان ، باسل ،نور اور حسن کو ایسا لگا تھا جیسے ان کے پر آسمان آن گرا ہو 

وہ سب منہ کھولے ان دونوں کو دیکھ رہے تھے  کہ  حور اور روحان کا نکاح کب  ہوا ہے

جبکہ دعا ، عائزہ اور مشال نے ایک دوسرے کو آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارہ کیا کہ ہمارا اندازہ بلکل د رست تھا

اور ہادیہ حور کو دیکھ رہی تھی کہ اتنی غصے والی لڑکی اس کی بھابھی ہے

تو پھر مجھے طلاق دے دو مجھے نہیں رہنا تمھارے ساتھ ۔۔۔۔۔ غصے کی وجہ سے حور کا چہرہ لال ہو گیا اور اس نے روحان سے طلاق کا مطالبہ کیا

حور ۔۔۔۔ علی صاحب غصے سے بولتے ہوئے صوفے سے کھڑے ہو گئے

پلیز بابا مجھے بات کر لینے دیں حور نے انکی طرف دیکھا

فاطمہ بیگم نے علی صاحب کا بازو پکڑ کر دوبارہ ان کو صوفےپر بیٹھایا اور ان

کو ابھی کچھ بھی کہنے سے باز رکھا

حور علی صاحب سے بات کرنے کے بعد پھر سے روحان کے سامنے کھڑی ہو گئی

مجھے طلاق چاہیئے اگر تم نے مجھے طلاق نا دی نا تو میں تمھارے ساتھ بہت برا کروں گی حور نے اسے دھمکی دی

روحان نے اسے بازو سے پکڑ کر پوری طاقت سے اپنی طرف کھینچا اور حور کٹی پتنگ کی طرح اسکی طرف کھینچی چلی آئی 

حور نے اپنے ہاتھ اسکے سینے

پر رکھ کر اپنے اور روحان کے د رمیان فاصلہ قائم کیا

ان کے د رمیان انچ بھر کا فاصلہ رہ گیا تھا

میں نے تم سے پہلے بھی کہا تھا کہ میں ایسا ہر گز نہیں کروں گا

اور اب بھی کہہ رہا ہوں کہ میں تمھیں طلاق نہیں دوں گا یہ بات اپنے دماغ میں بیٹھا لو

 اور تم کیا کر لو گی یہ بھی بتا دو

روحان ایک ایک لفظ پر زور دے کر اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر غصے سے اور اونچی آواز میں بولا 

حور نے ایک جھٹکے سے اسے خود سے دور کیا

اور اپنی گن اس پر تان دی 

جان سے مار دوں گی تمھیں اگر تم نے میری بات نا مانی تو اس طرح ہی صحیح میری تم سے جان چھوٹ جائے گی

تم مجھے مارو گی۔۔۔۔۔  مارو گولی میں تمھارے سامنے کھڑا ہوں ۔۔۔۔۔ روحان نے اسے چیلنج کیا

سب کی اوپر کی سانس اوپر اور نیچے کا نیچے رہ گیا یہ سب دیکھ کر

حور ۔۔۔۔ کیا کر رہی ہو گن نیچے کرو گولی چل جائے گی پاگل ہو گئی ہو

حسن نے اسے باز ر کھنے کی کوشش کی

ہاں ہو گئی ہوں میں پاگل اگر یہ میری بات نہیں مانے گا تو میں وہی کروں گی جو میرا دل کرے گا

سب  منہ کھولے حور کا دیوانہ پن دیکھ رہے تھے

حور کا دھیان حسن کی طرف ہو گیا جس کا موقع اٹھا کر روحان نے حور کے ہاتھ سے گن چھین لی

یہ سب اتنی جلدی ہوا کہ حور کو سمجھ ہی نہیں آئی کہ ہوا کیا ہے

اب اگر تم نا مانی رخصتی کے لئے تو میں نے اسی گن سے خود کو چھوٹ کر لینا ہے

روحان نے اسکی گن اپنی کنپٹی پر رکھ کر اسے دھمکی دی

حور نے کیھنچ کر ایک تھپڑ اسکے گال پر رسید کیا اور اس سے گن لے لی

تم نے مرنے کو مذاق سمجھا ہوا ہے حور غصے سے بولی

اسکی بات سن کر روحان مسکرانے لگا 

ابھی تو خود ہی مجھے مار رہی تھی تم۔۔۔۔۔

 میں نے سوچا تم سے تو ہو گا نہیں میں ہی تمھارا کام آسان کر دوں اب کیوں لے لی میرے ہاتھ سے گن 

تمھاری ہی تو خواہش پوری کر رہا تھا میں ۔۔۔

تم کیوں میری زندگی مشکل کر رہے ہو مان کیوں نہیں لیتے میری بات حور تھوڑا دھیما پڑ گئی

روحان اسکے قریب ہوا اور اسکے کان میں سرگوشی کی 

'''' بن کے میری زندگی تم آجاو میری بانہوں میں 

      سانسوں کو سانسوں کی حرارت چوم لینے دو ''''

روحان کی گرم سانسیں حورم کے کان کو جھلسا رہی تھیں

 اوپر سے اسکا اس طرح کا شعر لو دیتے لہجے میں پڑھنا اسکی کی دھڑکنوں کو تیز کر گیا تھا 

اور وہ سرخ  پڑ گئی روحان سمجھ نا سکا کہ حورم غصے سے لال ہوئی ہے یا 

شرم سے 

میں تمھاری قسم کھا کے سب کے سامنے کہہ رہا ہوں اگر کل صبح تک تم نے ہاں نا کی تو میں نے خود کو ختم کر لینا ہے ساری رات ہے تمھارے پاس فیصلہ کر لو تم  کیا چاہتی ہو اور صبح مجھے اپنا فیصلہ سنا دینا 

روحان نے اس سے دور ہوتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا اور اسے دھمکی بھی دی 

حور جتنے غصے سے آئی تھی اس سے زیادہ غصے سے وہاں سے چلی گئی

سوری بیٹا میں تم سے حور کی طرف سے معافی مانگتی ہوں اسے تم سے ایسے بات نہیں کرنا چاہیئے تھی فاطمہ بیگم حور کے جانے کے بعد

روحان سے معذرعت خوانہ لہجے میں بولیں

آپ کو سوری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے حور مجھ پر ہر حق رکھتی ہے مجھے اسکی کوئی بھی بات بری نہیں لگی کیونکہ مجھے پتا تھا کہ رخصتی کی

بات سن کر ایسا ہی کرے گی اور مجھے پتا ہے اسے کس طرح قابو کرنا ہے

اب آپ دیکھے گا ہاں میں ہی جواب آئے گا اسکی طرف سے

آپ ٹینشن نالیں ۔۔۔۔ روحان ان کا ہاتھ پکڑتے ہوئے مسکراتے ہوئے 

پُر یقین لہجے میں گویا ہوا 

ہممم ۔۔۔۔ فاطمہ بیگم بولیں

آپ سب پریشان نا ہوں آج جو ہوا ہے یہ ہونا بہت ضروری تھا اب حورم بلکل ٹھیک ہو جائے گی اور آج سے آپ سب اسے حورم ہی کہیں گے کوئی بھی اسے حور نہیں کہے گا

 پلیز میری یہ ریکویسٹ ہے سب سے اگر حور آپ کو حورم کہنے سے منا کرے تو آپ نے پھر بھی اسے حورم ہی کہنا ہے

پلیز ۔۔۔۔۔

روحان نے سب سے د رخواست کی

سب نے ہاں میں سر ہلایا

پھر سب ان سے اجازت لے کر اپنے اپنے گھر چلے گئے

اور فیضان صاحب اور حرا بیگم اپنے کمرے میں چلے گئے آرام کرنے کے لئے ۔۔۔

اور ہادیہ روحان کے کمرے میں آ گئی اس سے باتیں کرنے کے لئے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بھائی بھابھی تو بہت ہی بڑی توپ ہے اور بہت ہی غصے والی بھی

اگر وہ آپ کو سچ میں مار دیتں تو ۔۔۔۔ ہادیہ نے اپنی بات ادھوری چھوڑ دی

ہاہاہاہا غصے والی تو وہ بہت ہے اور توپ چیز بھی ہے لیکن وہ مجھے کبھی نہیں مار سکتی ۔۔۔۔ روحان ہنستے ہوئے بولا

میں تو سچ میں انہیں اتنے غصے میں دیکھ کر ڈ ر گئی تھی پر ہیں وہ بہت پیاری بلکل جنت کی حور کی طرح ۔

وہ کیا سب کے ساتھ ایسے ہی بات کرتی ہیں جیسے آج آپ کے ساتھ کی تھی

نہیں گڑیا وہ تو آج غصے میں تھی اس لئے ایسے بات کر رہی تھی 

ورنہ وہ سب کے ساتھ بہت اچھی ہے تم کل اس سے ملنا وہ تم سے 

بہت اچھے سے ملے گی

اور دعا ، مشال اور عائزہ میں سے کسی سے ہنی کی یونی کی باتیں پوچھنا پھر تمھیں پتا چلے گا کہ تمھاری بھابھی کیا چیز ہے اور تمھیں ایک اور بات بتاوں

ہنی پولیس میں ایس پی لگی ہوئی ہے اور اسکی پورے شہر میں بہت

شہرت ہے روحان نے اسکی معلومات میں اضافہ کیا

واقعی میں بھائی ۔۔۔۔ ہادیہ حیران ہوئی

ہاں یہ سچ ہے اب تم بھی سو جاو جا کر تھک گئی ہو گی

جی ٹھیک ہے بھائی گوڈ نائٹ ۔۔۔۔

گوڈ نائٹ گڑیا ۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پھر روحان کی توقع کے عین مطابق حور نے ہاں کر ہی دی سب حور کے اس فیصلے سے بہت خوش تھے

فاطمہ بیگم روحان اور علی صاحب تو خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے

ان کی تو دلی مراد پوری ہو گئی تھی

                      ❤️❤️❤️❤️❤️

ماما  آپ حورم کے گھر کب جا رہی ہیں روحان نے حرا بیگم سے پوچھا

میں نے تمھیں پہلے بھی کہا تھا اور اب بھی کہہ رہی کہ میں اسے اپنی

بہو نہیں بنانا چاہتی ہوں

روحان اس وقت ان کے ساتھ کچن میں موجود تھا اور وہ رات کے کھانے کی تیاری کر رہیں تھیں

ٹھیک ہے پھر میں بھی اپنی جان لے لوں گا اگر آپ نے میری بات نا مانی تو روحان نے پاس پڑی چھری اپنی سے اپنے ہاتھ کی ہتھیلی پر کٹ لگایا

اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ میں جو کہہ رہا ہوں کر کے دیکھاوں گا

اور ابھی بھی آپ نے میری بات نا مانی تو میں اپنی شہ رگ کاٹ لوں

گا اس نے چھری اپنی شہ رگ پر رکھ لی

روحان جنونی ہو رہا تھا

تھیک ہے بیٹا تم جیسا کہو گے میں ویسا ہی کروں گی پہلے تم پٹی کر لو خون بہہ رہا ہے

حرا بیگم اس کے آگے ہار مان گئیں

نہیں آپ ابھی پاپا کو لے کر ہنی کے گھر جائیں اور اس مہینے کی 22

کی شادی کی تاریخ فاعنل کر کے آئیں جب آپ مجھے خوشخبری سنائیں گی تب میں پٹی کروں گا

 روحان ضدی لہجے میں بولا

ٹھیک ہے میں ابھی جاتی ہوں تمھارے پاپا کو لے کر اس کے گھر وہ روتے ہوئے بولیں اور اسکی بات پر عمل کرنے کی ہامی بھر لی

اب وہ فیضان صاحب کے ساتھ حور کے گھر موجود تھیں اور قسمت سے حور

اور اسکے پاپا بھی گھر پر موجود تھے

ہم آپ سے حورم کے رشتے کے سلسلے میں آئیں ہیں فیضان صاحب نے

اپنے آنے کی مدعا بیان کی

حورم آپ کی ہی امانت ہے جب چاہے آپ لے جا سکتے ہیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں علی صاحب بولے

روحان کے کہنے کے بعد سب حور کو حورم کہنے لگے تھے

 جب حور کو پتا چلا کہ روحان نے سب سے اسے حورم کہنے کا کہا ہے تو اس نے کسی کو بھی نہیں ٹوکا حورم کہنے سے

ٹھیک ہے پھر اس مہینے کی 22 کو حورم کو آپ سے ہمیشہ کے لئے

اپنے گھر لے جانے آئیں گے آپ کوئی اعتراض تو نہیں ۔۔۔۔

فیضان صاحب نے ان سے پوچھا

نہیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے جواب علی صاحب کی طرف سے آیا

میں روحان کو بتاتی ہوں جا کر حرا بیگم بولیں

اتنی بھی کیا جلدی ہے بھابھی تھوڑی دیر بیٹھ تو جائیں فاطمہ بیگم نے ان کو روکا

نہیں میرا جانا بہت ضروری ہے اگر میں نے اسے جا کر تاریخ پکی ہونے کی خبر نا دی وہ اس وقت تک پٹی نہیں کرے گا اب تک تو اسکا بہت خون بہہ گیا ہو گا وہ روتے ہوئے بولیں

کیوں کیا ہوا روحان کو ۔۔۔۔۔ حورم جو کب سے دروازے کے پاس کھڑی تھی سامنے آتے ہوئے ان سے پوچھا

وہ میں مان نہیں رہی تھی اس شادی کے لئے اس لئے اسنے اپنے ہاتھ پر کٹ لگا لیا تھا  اور کہا کہ اگر میں نے اسکی بات نا مانی تو وہ اپنی شہ رگ کاٹ لے گا  انہوں نے روتے ہوئے ساری بات بتائ

حورم یہ سنتے ہی بھاگتی ہوئی روحان کے گھر گئی

پلیز آپ لوگ مجھے معاف کر دیں میں نے ہمیشہ آپ سب کے لئے اپنے

دل میں نفرت پالے رکھی

پھر انہوں نے ان سب کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کیا کہ انہوں نے ہی حورم کو مردہ ثابت کرنے کی کوشش کی تھی

انہوں نے علی صاحب اور فاطمہ بیگم سے  معافی مانگی اور ان دونوں نے کھلے

دل سے حرا بیگم کو معاف کر دیا

❤️❤️❤️❤️❤️

جب حورم روحان کے گھر کے اندر داخل ہوئی تو  اسکا سامنا ایک لڑکی سے ہوا

جو آیان کی ہم عمر نظر آ رہی تھی

حورم کو دیکھتے ہی وہ اپنی جگہ سے کھڑی ہو گئی

دوسری طرف ہادیہ حورم کو دیکھ کر ڈ ر گئی تھی کہ اب پتا نہیں وہ اتنے غصے میں کیوں آئی ہے

ہادیہ نے دعا لوگوں سے حور کے یونی کے قصے سنے تھے اور وہ وڈیوز بھی دیکھی تھیں جس میں حور لڑکوں کو مار رہی تھی

ان وڈیوز کو دیکھ کر ہادیہ پر اور بھی حور کی دہشت بیٹھ گئی تھی

ہادیہ نے فٹا فٹ حورم کو سلام کیا

وعلیکم اسلام گڑیا آپ کون ہو ۔۔۔۔۔؟ حورم نے اسے پہلی دفعہ دیکھا تھا

اس دن جب وہ روحان سے لڑ کر گئی تھی اس نے کسی پر غور نہیں کیا تھا کہ وہاں کون کون موجود ہے

اور نا ہی وہ یہ جانتی تھی کہ روحان کی کوئی بہن بھی ہے اس کے حساب

سے تو روحان اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھا

میں روحان بھائی کی چھوٹی بہن ہادیہ ۔۔۔۔ ہادیہ نے اپنا تعارف کروایا اس کا کچھ ڈ ر کم ہو گیا تھا کیوں کہ حورم نے بہت پیار سے اسے مخاطب کیا تھا

روحان کی بہن بھی ہے مجھے کسی نے بتانا تک پسند نہیں کیا

حورم حیران ہوئی

تم سے مل کر اچھا لگا ہادیہ میں اس وقت جلدی میں ہوں آپ سے پھر بات

ہو گی مجھے روحان کا کمرہ بتاو کون سا ہے

اوپر رائٹ ہینڈ پر فرسٹ والا روم بھائی کا ہے

حورم تھینکس کہتے ہوئے روحان کے کمرے میں چلی گئی

پیچھے سے ہادیہ سوچ رہی تھی کہ میں ایسے ہی ڈ ر رہی تھی بھابھی تو بہت اچھی طرح پیش آئی ہے میرے ساتھ ۔۔..

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Hum Ko Humise Chura Lo Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Hum Ko Humise Chura Lo    written by Sadia Yaqoob .   Itni Muhabbat Karo Na   by Sadia Yaqoob    is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages