Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 11 to 12 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday 11 January 2023

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 11 to 12

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 11 to 12

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 11'12

Novel Name:Hum Ko Humise Chura Lo 

Writer Name: Sadia Yaqoob

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

احمد صاحب نے مسکراتے ہوئے خوشخبری سے آگاہ کیا

ان کی بات سن کر دعا اور عائزہ شرما کر وہاں سے چلیں گئیں

سب نے رضا اور حسن کو مبارک باد دی

تھینکس گڑیا ۔۔۔۔۔  رضا اورحسن نے حور کا شکریہ ادا کیا

نو تھینکس بھائی میں نے آپ لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ میں آپ دونوں کی

خواہش پوری کروں گی اور میں نے اپنا وعدہ پورا کر دیا آپ دونوں کو

بہت بہت مبارک ہو

خیر مبارک گڑیا ۔۔۔۔۔ وہ دونوں بولے

اچھا اب میں آپ دونوں کی ہونے والی بیگمات کے پاس جا رہی ہوں  وہ دونوں تو ایسے غائب ہوئیں ہیں جسیے گدھے کے سر سے سینگ

حور ہنستے ہوئے بولی

اور پھر حور دعا اور عائزہ کے پیچھے چلی گئی تاکہ ان کو چھیڑ سکے

اے چڑ یلوں تم لوگ کیوں وہاں سے بھاگ آئیں حور ان دونوں کے سر

پر پہنچ کر بولی

وہ ہمیں شرم آ گئی تھی اس لئے ۔۔۔۔ دعا بولی

اللہ اللہ چڑیلیں بھی شرماتی ہیں مجھے تو آج پتا چلا ہے حور ان کو تنگ کرتے ہوئے بولی

حور تم نا باز آنا ہماری ٹانگ کیھنچنے سے تمھیں تو موقع چاہیئے ہوتا ہے ہمیں تنگ کرنے کا اور ہمیں کیوں نہیں شرم آ سکتی ہم بھی تو آخر لڑکیاں ہی ہیں عائزہ نے اسے گھورا 

تم کتنی کمینی ہو حور ہمیں بتایا بھی نہیں کہ سب بڑوں سے کیا بات کرنے جا رہی ہو پتا ہے ہمیں کتنی شرم آ رہی ہے اور شرمندگی ہو رہی ہے

سب ہمارے بارے میں کیا سوچتے ہوں گے دعا بولی

کیا ہوا ۔۔۔۔ حور نے پوچھا

ہونا کیا ہے تمھیں تو پتا ہے کہ ہم دونوں کو کتنا تجسس ہوتا ہے ہر بات

جاننے کا جب  تم سب بڑوں کے ساتھ اندر تھی تو ہم بے صبری سے پورے ڈرائینگ روم  میں ٹہل رہیں تھیں اور ساتھ تمھیں باتیں بھی سنا رہیں تھیں کہ پتا نہیں کون سی بات کر رہی ہے سب سے اکیلے میں

اب سب کیا سوچتے ہوں گے آج جو فیصلہ ہوا ہے اس کو سننے کے بعد

سب تمھاری وجہ سے ہوا ہے تم بتا دیتی ہمیں تو ایسا نا ہوتا

عائزہ نے اس ساری بات بتائی

ہاہاہاہاہا ۔۔۔۔۔۔ یہ تو واقعی تم لوگوں کے ساتھ برا ہوا تم لوگوں کو کون کہتا ہے کہ ہر بات میں بے صبری دیکھایا کرو حور ہنستے ہوئے بولی

اچھا تم لوگ خوش تو ہو نا اس رشتے سے حور نے ان دونوں سے پوچھا

ہاں ۔۔۔۔ ان دونوں نے ہاں میں سر ہلایا

بہت بہت مبارک ہو تم دونوں کو اللہ تم دونوں کو ہمیشہ خوش رکھے حور ان دونوں کو گلے لگایا 

دو دن بعد دعا مسسز رضا اور عائزہ مسسز حسن بن گئی

نکاح کے بعد رضا،  دعا کو۔۔۔۔اور حسن ، عائزہ کو ڈنر پر لے کر گیا

بہت پیاری لگ رہی ہو رضا نے دعا کی تعریف کی 

وہ اس وقت ڈنر کے ہوٹل میں آئے ہوئے تھے

دعا کی تو آج  اس کے سامنے آواز  ہی نہیں نکل رہی تھی

یہ ہمارے کے نکاح کا تحفہ میری طرف سے تمھارے لئے رضا اس کے بائیں ہاتھ کی انگلی میں ڈائمنڈ کی انگوٹھی پہناتے ہوئے بولا

تھینکس بھی نہیں کہو گی رضا نے دعا کو چپ دیکھ کر پوچھا

تھینکس ۔۔۔۔ دعا آہستہ سے  بولی

آئی لو یو دعا میں تم سے کب محبت ہوئی پتا ہی نہیں چلا  میں  تم سے بہت بہت  محبت کرتا ہوں

دعا نے اسکی بات سن کر مسکراتے ہوئے اپنا چہرہ جھکا لیا

تم خوش ہو نا میرے ساتھ نکاح ہونے پر ۔۔۔۔۔رضا نے اس پوچھا

جی ۔۔۔ دعا نے بنا اس کی طرف دیکھے جواب دیا 

تھینکس میری زندگی میں آنے کے لئے رضا اس سے بولا

چلو اب کھانا کھا لو رضا نے اسے نارمل کرنے کے لئے اسکا دھیان کھانے کی طرف کروایا 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیسی ہو ۔۔۔۔ حسن نے عائزہ سے پوچھا

ٹھیک ۔۔۔۔۔۔عائزہ نے آہستہ سے جواب دیا 

وہ لوگ بھی ہوٹل میں ڈنر لے لئے موجود تھے

یہ میری طرف سے تمھارے لئے چھوٹا سا تحفہ حسن نے اسکا ہاتھ پکڑتے ہوئے اسکو رنگ پہنائی 

تھینکس عائزہ نے اسکا شکریہ ادا کیا 

آئی لو یو عائزہ   تم اس رشتے سے خوش ہو نا ۔۔۔

حسن نے اسکا جھکا ہوا چہرہ اپنے ہاتھ سے اوپر کیا  عائزہ کا ایک ہاتھ ابھی تک حسن کے ہاتھ میں ہی تھا

بولو عائزہ جواب دو عائزہ کے کچھ نا کہنے پر حسن نے دوبارہ اسے پکارا 

جی خوش ہوں عائزہ نے بڑی مشکل سے یہ الفاظ ادا کیے 

اتنے میں ویٹر کھانا لے کر آ گیا اور حسن  اسکا ہاتھ چھوڑ کر سیدھا ہو کر بیٹھ گیا

ایک اچھا سا ڈنر کر کے وہ دونوں گھر آگئے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زاوی بھائی آپ ریلیکس رہیں بھابھی اور بچے کو کچھ نہیں ہو گا

اس وقت حور  اپنی ماما،  زاوی ، اور زاوی کے ماما اور پاپا کے ساتھ ہوسپٹل میں موجود تھی کیونکہ زویا پریگنیٹ تھی اور اس وقت آپریشن تھیٹر میں تھی

بہت بہت مبارک ہو آپ کو اللہ نے آپ کو پیاری سی گڑیا دی ہے

ڈاکٹر نے آپریشن تھیٹر سے باہر آنے کے بعد زاوی کو مبارک باد دی 

اور میری وائف ۔۔۔۔ وہ کیسی ہے

وہ بھی ٹھیک ہیں کچھ دیر میں ہم ان کو روم میں شفٹ کر دیں گے پھر آپ ان سے مل سکتے ہیں ڈاکڑ  نے جواب دیا 

تھینکس ڈاکٹر زاوی نے ڈاکٹر کا شکریہ ادا کیا

بہت بہت مبارک ہو آپکو بھائی ۔۔۔۔۔ حور نے اسے مبارک باد دی

خیر مبارک گڑیا ۔۔۔۔۔ زاوی بولا

زاوی کے ماما پاپا اور حور کی ماما نے بھی زاوی کو مبارکباد دی

کچھ دیر کے بعد زویا کو روم میں شیفٹ کر دیا گیا سب سے پہلے زاوی

روم میں زویا کے پاس گیا

بہت بہت مبارک ہو زویا ۔۔۔۔ دیکھو کتنی پیاری ہے ہماری بیٹی 

آپ کو بھی مبارک ہو ۔۔۔۔۔ ماشااللہ بہت پیاری ہے ہماری بیٹی اللہ اس

کو لمبی زندگی اور صحت دے ۔۔۔۔ زویا بچی کو پیار کیا 

آمین زاوی بولا

کیا ہم اندر آ سکتے ہیں حور نے ان دونوں سے پوچھا

حور کے ساتھ اس کی ماما زاوی کے ماما اور پاپا بھی تھے

کیوں نہیں آئیں آئیں ۔۔۔۔ زاوی مسکراتے ہوئے  بولا

سب نے زویا کو مبارک باد دی اور بےبی کو پیار کیا

بھائی بےبی تو بہت پیاری ہے ماشااللہ سے ۔۔۔۔۔ حور  زاوی کی بیٹی

کو دیکھنے کے بعد بولی 

پکڑو گی نہیں بےبی کو ۔۔۔۔ زاوی نے اس سے پوچھا کیوںکہ اس کے علاوہ

وہاں موجود سب نے بےبی کو گود میں کے کر پیار کیا تھا 

لیکن اس نے بےبی کو ہاتھ تک نہیں لگایا تھا

سوری بھائی میں نے آج تک کبھی کسی بےبی کو نہیں پکڑا ۔۔۔۔

کیوں ۔۔۔۔ زاوی نے حیرانگی سے استفسار کیا 

پتا نہیں بھائی ہمت ہی نہیں ہوئی کبھی کہ کسی بچے کو پکڑ سکوں

تو کیا اپنے بچوں کو بھی نہیں اٹھایا کرو گی ۔۔۔۔ زاوی نے اس سے

سوال کیا

میں نے شادی ہی نہیں کرنی تو بچے کہاں سے آ جانے ہیں بھائی ۔۔۔

حور بولی

کیا مطلب کبھی شادی نہیں کرو گی ۔۔۔۔

نہیں کبھی بھی نہیں میری زندگی میں کسی بھی مرد کی کوئی گنجائش نہیں

ہے حور کا لہجا اٹل تھا 

چلو جیسے تمھاری مرضی ۔۔۔۔ زاوی بولا

پھر  سب ہوسپٹل آئے اور زویا اور زاوی کو مبارک باد دی

________

علی مجھے آپ سے بات کرنی ہے فاطمہ بیگم نے انہیں مخاطب کیا 

جی ۔۔۔۔ بولیں کیا بات ہے وہ بولے

وہ دونوں اس وقت اپنے کمرے میں موجود تھے

تو فاطمہ بیگم نے جو کچھ حور نے ہوسپٹل میں کہا وہ سب سن کو بتا دیا

اللہ بہتر کرے گا اللہ سے دعا کیا کرو ۔۔۔۔ علی صاحب ان کو تسلی دی 

دعا تو میں اللہ سے کرتی ہوں پتا نہیں کب میری بیٹی کو اس دکھ سے نجات

ملے گی فاطمہ بیگم روتے ہوئے بولیں

سنھبالو خود کو ۔۔۔۔ دیکھو حور نے بھی تو خود کو سنھبالا ہو اہے وہ تو تمھارے

طرح نہیں روتی پھر تم بھی صبر کرو اور بس اللہ سے اس کے لئے دعا کیا کرو اگر ہم کمزور بن گئے تو ہماری بیٹی کا کیا ہو گا

علی صاحب ان کو ساتھ لگایا 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رضا بھائی اور حسن بھائی میں نے دعا اور عائزہ کے موبائیل میں ٹر یسنگ     چپ لگائی ہوئی ہےہوئی تھی تاکہ مجھے ان کے پل پل کا پتا لگ سکے

اب میں اپنے ساتھ ساتھ ان چپ کا سسٹم آپ دونوں کے موبائیل میں بھی سیٹ  کر دیتی ہوں تاکہ میرے ساتھ ساتھ آپ کو بھی ان دونوں

کی لوکیشن کا پتا چلتا رہےحور نے ان دونوں کو مطلع کیا 

حور نے ان دونوں کو یہ بات کرنے کے لئے اپنے گھر بلایا ہوا تھا

وہ دونوں منہ کھولے حور کو دیکھ رہے تھے

کیا ہوا آپ لوگ کچھ بول کیوں نہیں رہے حور نے ان دونوں کوخاموش پا کر

ان سے پوچھا

تم چیز کیا ہو آخر ۔۔۔۔ رضا نے اس سے پوچھا

کیا مطلب بھائی ۔۔۔۔حور نے نا سمجھی ان کی طرف دیکھا 

اچھا تم بتاؤ تم نے چپ کیوں لگائی ان کے موبائیل میں ۔۔۔۔ حسن نے

اس سے استفسار کیا 

آپ کو تو پتا ہے یہ دنیا اور دنیا والے کتنے برے ہیں میں نے تو اس

لئے چپ لگائی تا کہ خدا نا خاستہ اگر کچھ برا ہو جائے ہمیں کچھ تو پتا

ہو ان کے بارے میں ۔۔۔۔۔ حور نے جواب دیا 

کتنی سمجھ دار ہو گئے ہے میری بہن ۔۔۔۔۔ حسن مان بھرے لہجے میں بولا 

اچھا تم نے چپ کب لگائی ان کے موبائیل میں ۔۔۔۔۔ رضا نے اس

سے پوچھا

جب میں چودہ سال کی تھی  تب ہی لگائی تھی ۔۔۔ حور نے جواب دیا

حور ۔۔۔۔۔۔۔ وہ دونوں شوک کی کیفیت میں بولے

تم تو ہماری سوچ سے بھی زیادہ عقل مند ہو حور ۔۔۔۔ رضا نے خوشی کا 

اظہار کیا 

ہمیں فخر ہے ہماری بہن پر ۔۔۔۔۔ حسن بولا

تھینکس بھائی ۔۔۔۔

پھر اس نے دعا کے موبائیل میں موجود چپ کا سسٹم رضا اور عائزہ کے موبائیل میں موجود چپ کا سسٹم حسن کے موبائیل میں سیٹ کر دیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہمارا آخری سال ہے یونی کا تین سال گزر گئے اور پتا بھی نہیں چلا

دعا اداسی سے بولی 

اس وقت دعا ، عائزہ ، مشال ،شیری اور حور  یونی کے گراونڈ میں بیٹھے

ہوئے تھے

ہاں صیحح کہہ رہی ہو دعا تم عائزہ بولی

اچھا دکھی کیوں ہو رہی ہو تم دونوں ہم سب نے تو ساتھ ہی رہنا ہے یونی کے بعد بھی شیری بولا

کیا بور کر رہے ہو تم لوگ چلو کنٹین چلتے ہیں مجھے بھوک لگی ہے

حور کو اپنی پڑی تھی 

توبہ ہے حور تم کتنا کھاتی ہو جاتا کدھر ہے پتا ہی نہیں چلتا

تم پھر بھی پتلی کی پتلی ہی رہتی ہو کم کھایا کرو وہ نا ہو تم موٹی ہو جاؤ

دعا نے اسے ڈرایا 

نہیں ہوتی میں موٹی اور ویسے بھی موٹی ہونے کے ڈ ر سے میں کھانا چھوڑ

دوں کیا حور لاپرواہی سے بولی 

ٹھیک ہے چلو کنٹین چلتے ہیں اس سے پہلے کہ حور بول بول کے ہمیں پاگل کر دے عائزہ بولی

وہ سب کنٹین کی طرف چل پڑے

ویسے حور تم کافی مشہور ہو گئی ہو تب سے جب تم نے ان لڑکوں کو لائن میں کھڑا کر کےان کی د رگت بنائی تھی عائزہ بولی

اور  تم سب کو   نور اور باسل کا یونی کا پہلا دن یاد ہے جب نور کو ایک لڑکے نے تنگ کرنے کی کوشش کی تھی مشال بولی

ہاں یاد ہے سب ہنستے ہوئے بولے

جس دن نور کا پہلا دن تھا اس دن نور اور باسل اپنی کلاس کی طرف جا

رہے تھے جب راستے میں کھڑے کچھ لڑکوں  کے گروپ میں سے ایک لڑکےنے نور کا راستہ روکا 

ہمیں بھی اپنا دوست بنا لو بے بی ہم بھی بہت اچھے ہیں 

کیا بدتمیزی ہے یہ راستہ چھوڑ اس کا باسل غصے سے اس لڑکے سے بولا

کیا کر لو گے تم ہاں بولو ۔۔۔۔ تم ایک ہو اور ہم چار ہیں تم ہمارا کچھ نہیں

بگاڑ سکتے سمجھے وہ لڑکا بولا 

تمھاری تو ۔۔۔۔ باسل نے اسے تھپڑ مارنے کے لئے ہاتھ اٹھایا ہی تھا کہ کسی نے اس کا ہاتھ ہوا میں ہی روک دیا

تم ٹھہرو میں دیکھتی ہوں اس کو ۔۔۔۔۔۔ وہ حور تھی جس نے اس کا ہاتھ روکا تھا

ہاں اب بولو کیا بات ہے حور نے اس لڑکے سے پوچھا

تم جانتے بھی ہو یہ کون ہے یہ میری بہن ہے جسے تم تنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہو

سوری غلطی ہو گئی اب آئیندہ ایسا نہیں ہو گا پلیز اس دفعہ معاف کر دیں

وہ لڑکا حور کے آگے ہاتھ جوڑتے ہوئے بولا

اچھا کیا معاف جاؤ حور  اسے ایک تھپڑ لگاتے ہوئے بولی 

اب آئیندہ  میری بہن کے آس پاس بھی نظر نا آو سمجھے ۔۔۔۔

وہ لڑکا جی ٹھیک ہے کہتا ہوا وہاں سے چلا گیا

اب آئیندہ اگر تم لوگوں کو کوئی تنگ کرے تو میرا نام لے لینا وہ تمھیں

کچھ نہیں کہے گا اور تم سے معافی بھی مانگ کے جائے گا

حور ان دونوں سے بولی

واووو  ۔۔۔۔۔ حور تمھاری کیا دہشت ہے یار مان گئی آج میں اپنی بہن کو

تم تو بڑی توپ چیز ہو  نور خوشی سے بولی اور حور کے گلے لگ گئی 

اچھا اب اپنی کلاس میں جاؤ حور کے کہنے پر  وہ اپنی کلاس میں چلے گئے

حور بس کرو کتنا کھاؤ گی حور اب تک دو سموسے ، برگر ، ایک پلیٹ چپس

کھا چکی تھی  اس کو اتنا کھاتا دیکھ کر شیری نے اسے روکا 

نظر تو نا لگاؤ تمھیں کیا ہے میرے پیسے اورمیرا ہی پیٹ ہے حور نے خفگی کا 

اظہار کیا 

اچھا نیو ائیر نائٹ پر بائیک ریس ہے تم حصہ لو گی اس میں دعا نے اس

سے پوچھا

ہاں میں اور زاوی بھائی نے حصہ لیا ہے حور نے جواب دیا

چلو آل دی بیسٹ ریس کے لئے دعا بولی

اچھا چلو کلاس میں چلتے ہیں لیکچر شروع ہونے والا ہے مشال کے یاد دلانے پر وہ سب کلاس لینے چلے گئے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں بہت گناہ گار ہوں اللہ میاں پلیز مجھے معاف کر دیں

وہ رو رو کر اللہ سے معافی مانگ رہی تھی

وہ ہر رات اللہ کے آگے سجدے کرتے اور اللہ سے اپنے دل کی باتیں کرتے ہی گزار دیتی تھی

اللہ میاں پلیز اسے میری زندگی میں واپس نا بھجیئے گا میں نہیں چاہتی کہ وہ واپس آئے کیونکہ میں اس کے سامنے کمزور پڑ جاتی ہوں اور میں کمزور پڑنا نہیں چاہتی پلیز پلیز اللہ میاں میری دعا کو قبول کر لیں

اگر آج بھی اسے مجھ سے محبت ہے تو وہ کبھی میری زندگی میں واپس نا آئے میں اسے کچھ نہیں دے سکتی میں اس کے قابل بلکل بھی نہیں ہوں وہ بہت اچھا ہے اور میں بہت بری ہوں

پلیز اللہ میری مدد کر دیں مجھے ہمت عطا کر دیں پلیز اللہ

اللہ سے باتیں کرتے کرتے اسے رات کے گزرنے کا پتا نہیں چلا تھا

فجر کی اذان ہونے لگی اس نے نماز ادا کی اور اپنے بستر پر آ کر لیٹ گئی

تھوڑی دیر میں وہ نیند کی وادیوں میں اتر گئی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

کتنا کچھ بدل گیا ہے ۔۔۔۔ اس نے شہر میں تبدیلی کو دیکھ کر سوچا

وہ دس سال بعد پاکستان آیا تھا

پتا نہیں میری ہنی کیسی  ہو گی ۔۔۔۔  اس نے دل میں  سوچا

وہ ائیر پورٹ سے ٹیکسی لے اپنی منزل کی طرف روانہ ہوا جہاں اس کی ہنی رہتی تھی

گاڑی ایک خوبصورت سے بنگلے کے آگے رکی اس نے ٹیکسی والے کو کرایہ ادا کیا اور  گیٹ پر بل دی

بوڑھے چوکیدار نے گیٹ کھولا

جی کس سے ملنا ہے آپ کو ۔۔۔۔ چوکیدار نے پوچھا

ارے خان بابا آپ نے مجھے پہچانا نہیں  میں فیضان صاحب کا بیٹا ہوں

اس نے اپنا تعارف کروایا

ارے بیٹا تم ۔۔۔۔ تم کتنے بڑے ہو گئے جب پہلی دفعہ یہاں آئے تھے تو تیرہ سال کے تھے خان بابا بولے

جی بابا ۔۔۔۔

اور بابا سب کیسے ہیں ۔۔۔۔ اس نے پوچھا

پتا نہیں بیٹا ۔۔۔۔ مجھے نہیں پتا ان سب کے بارے میں

کیا مطلب بابا آپ کو کیوں نہیں پتا

کیوں کہ بیٹا وہ لوگ نو سال پہلے ہی یہ گھر اور اس شہر کو چھوڑ کر

چھوڑ کر کہیں اور چلے گئے

کہاں چلے گئے بابا آپ کو تو پتا ہو گا آپ تو اس وقت بھی یہاں ہی تھے

پتا نہیں بیٹا انہوں نے صرف اتنا ہی بتایا تھا کہ وہ لوگ یہ شہر ہی چھوڑ

کے جا رہے ہیں

ایک بری خبر اور بھی ہے بیٹا

کون سی بری خبر بابا اس نے پوچھا

آپ کے جانے کے چھ ماہ بعد ہماری گڑیا یہ دنیا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے

چھوڑ کر اللہ میاں کے پاس چلی گئی خان بابا روتے ہوئے بولے.

آپ آپ ۔۔۔۔ میری ہنی کی بات کر رہے ہیں بابا

ہاں بیٹا اسکی ہی بات کر رہا ہوں 

نہیں ایسا نہیں ہو سکتا وہ مجھے چھوڑ کر نہیں جا سکتی وہ نا میں سر

ہلاتے ہوئےزمین پر بیٹھتا چلا گیا 

بیٹا صبر کرو ہم اللہ کے کاموں میں کوئی دخل نہیں دے سکتے خان بابا

نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسے تسلی دی

اگر تم کہو تو میں تمھیں اس کی قبر تک لے جاؤں خان بابا نے اس سے

پوچھا

ٹھیک ہے چلیں بابا 

خان بابا اس کو اسکی ہنی کی قبر پے لے آئے

آپ اب جائیں بابا میں یہاں اکیلا رہنا چاہتا ہوں

وہ ٹھیک ہے بیٹا کہتے ہوئے وہاں سے چلے گئے

قبر کی تختی پر اس کی ہنی کا نام د رج تھا اس نے اس کے نام پر ہاتھ

پھیرا

تم میرے ساتھ ایسا کیسے کر سکتی ہو ہنی تم مجھے چھوڑ کر نہیں جا سکتی

میں نے تم سے کہا تھا کہ میں آؤں گا تم میرا انتظار کرنا پر تم مجھے چھوڑ کر چلی گئی تم نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا کوئی کسی کے ساتھ ایسا بھی کرتا ہے بھلا ہنی

وہ روتے ہوئے اس کی قبر پر سر رکھے اس سے گلے شکوے کر رہا تھا

کہاں ہو تم ۔۔۔تم میری کال کیوں نہیں اٹینڈ کر رہے کل سے میں تمھیں کال کر رہیں ہوں اسکی ماما اس سے بولیں

ماما میری ہنی اس دنیا میں نہیں رہی وہ میرے ساتھ ایسا کیسے کر سکتی ہے وہ مجھے چھوڑ کر چلی گئی ہے ماما 

اس نے اپنی ماما کو اپنی ہنی کی موت سے  آگاہ کیا 

کیا ۔۔۔۔ اس کی ماما شاک کی کیفیت میں بولیں

تمھیں کیسے پتا چلا اس کی ماما نے اس سے پوچھا

اس نے ساری بات ان کو بتا دی

اب تم کہاں ہو بیٹا  ۔۔۔۔۔

قبرستان میں ہوں ۔۔۔۔

کیا مطلب ۔۔۔ کہیں تم کل سے تو ادھر نہیں ہو اس کی ماما نے پوچھا

جی ماما میں کل سے ادھر ہوں

یعنی تم کل شام سے ادھر ہی ہو اور اب بھی پاکستان میں رات ہونے والی ہے

جی ۔۔۔۔ اس نے نم لہجے میں اعتراف کیا 

خود کو سنھبالو اس کی روح تمھیں ایسی حالت میں دیکھ کر تڑپتی ہو گی اس کی مغفرعت کی دعا کرو مجھے  تمھارے پاپا اور تمھاری بہن  کو تمھاری ضرورت ہے ہمارے لئے ہی اس دکھ کو بھولنے کی کوشش کرو

تمھارے پاپا کی بھی طبیعت ٹھیک نہیں رہتی ان کو تمھاری اس حالت

کا پتا چلا تو ان کی طبیعت اور خراب ہو جائے گی اس کی ماما روتے ہوئے بولیں

ٹھیک ہے ماما آپ روئیں نا ۔۔۔۔ اس دکھ کو بھولنا بہت مشکل ہے لیکن

میں آپ لوگوں کے لئے خود کو سنھبال لوں گا

اللہ حافظ ماما ۔۔۔۔۔

اللہ حافظ بیٹا

وہ ایک ماہ کراچی میں رہا اور وہ سارا دن اسکی قبر پر ہی گزارتا تھا

پھر وہ لاہور آگیا کیونکہ وہ لاہور میں اپنا بزنس شفٹ کرنے آیا تھا اس کے پاپا کا لندن میں اپنا بزنس تھا اور اب وہ لوگ ہمیشہ کے لئے پاکستان

آنا چاہتے تھے اس لئے وہ لاہور میں اپنا بزنس ٹرانسفر کر رہے تھے

اس کے پاپا اسے کئی بار فون کر چکے تھے کہ وہ بزنس پر دھیان دے

ان کا مینیجر پہلے ہی کام کو دیکھ رہا تھا لیکن اس کا وہاں ہونا

ضروری تھا ۔۔۔۔ اپنے پاپا کے کہنے پر لاہور آ گیا  وہ ان کو انکار نہیں کر سکتا

تھا اگر انکار کرتا تو اسے وجہ بھی بتانا پڑتی اور وہ پاپا کو وجہ نہیں بتانا

چاہتا تھا

اگر ان کو ہنی کی موت کا پتا چل جاتا تو ان کی طبیعت خراب ہو جاتی

کیوں کہ وہ دل کے مرض تھے اور وہ ہنی کے بعد اپنے پاپا کو نہیں کھونا

چاہتا تھا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تو کیسی تیاری ہے سب کی ۔۔۔۔ حور نے سب سے پوچھا

آج ان کا میڈ ٹرم کا پہلا پیپر تھا

بس ٹھیک ہی ہے مشال نے دکھی سا منہ بنایا 

اور تم لوگوں کی ۔۔۔ حور نے دعا ، عائزہ ، شیری سے بھی پوچھا

ٹھیک ہی ہے ۔۔۔۔ وہ تینوں بولے

تمھاری تو بہت اچھی ہو گی ہے نا ۔۔۔۔ دعا نے اس سے پوچھا

ہاں جی ۔۔۔۔ حور بولی

چلو اب چلتے ہیں پیپر سٹارٹ ہونے والا ہے شیری نے انہیں احساس دلایا 

چلو چلو دیر ہو رہی ہے ۔۔۔۔عائزہ بولی

شکر خدا کا پیپر ختم ہوئے دعا نے آخری پیپر دینے کے بعد شکر ادا کیا 

واقعی جان چھوٹی پیپروں سے بھی مشال نے بھی اسکی بات سے اتفاق کیا 

اور چھٹیاں بھی ہو گئیں عائزہ نے بھی اپنا حصہ ڈالا 

اب ہم مل کر یہ چھٹیاں انجوائے کریں گے شیری خوشی سے بولا 

چلو پھر اس خوشی میں آج کا لنچ کسی ہوٹل میں کرتے ہیں حور مسکراتے 

ہوئے بولی 

اس کو تو کھانے کی ہی پڑی رہتی ہے عائزہ نے اسے گھورا 

کوئی نہیں چلتے ہیں مزہ آئے گا شیری بولا

ٹھیک ہے پھر نور اور باسل کو  لے آو ان کا بھی پیپر ختم ہو گیا ہو گا

حور شیری سے بولی

ٹھیک ہے تم لوگ انتظار کرو ادھر ہی میں ان کو ابھی لے کر آیا

شیری ان سے کہتا ہوا ان دونوں کو لینے چلا گیا

حور ،دعا ، عائزہ ، مشال ، نور حور  کی گاڑی پر یونی آتی تھیں اور باسل شیری

کے ساتھ یونی آتا تھا

نور اور باسل کو لے کر وہ سب ہوٹل چلے گئے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ اس وقت د ربار میں موجود تھا اور اپنی آنکھیں بند کیے مزار پر کھڑا دعا مانگ رہا تھا

دعا مانگنے کے بعد جب اس نے اپنی انکھیں کھولیں تو اس نے اپنے ساتھ ایک لڑکی کو کھڑا پایا

وہ لڑکی بہت خوبصورت تھی سفید رنگ کا حجاب سر پر لئے اور چاد ر

اپنے گرد پھیلائے وہ اپنی آنکھیں بند کیے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے کھڑی تھی اس کے لب ہل رہے تھے

وہ بے مقصد ہی اس لڑکی کو دیکھے گیا اس لڑکی کے دائیں ہاتھ کی کلائی میں کالے اور لال رنگ کا دھاگہ بندا ہو اتھا جو کہ یقنا اس لڑکی نے اس

د ربا ر سے لیا ہو گا

وہ لڑکی وہاں سے چلی گئی لیکن وہ اب بھی ویسے ہی کھڑا تھا جیسے پہلے کھڑا تھا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج نیو ائیر نائٹ تھی ساری ینگ پارٹی اس وقت گھر سے روڈ پر موجود تھی

ہاں تو تیاری کیسی ہے آپ دونوں کی نور نے زاوی ،حور  سے پوچھا

بہت اچھی ۔۔۔۔ زاوی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا 

میں تو بہت پرجوش ہوں میں ہی جیتوں گی حور پرجوش سی بولی

اگر تم ہار گئی تو تم ہم سب کو کل کا لنچ کرواؤ گی ٹھیک ہے دعا نے حور کے ساتھ شرط لگائی 

ٹھیک ہے مجھے منظور ہے حور نے حامی بھر لی 

نیو ائیر شروع ہونے والا ہے کاونٹ ڈاون شروع ہونے لگا ہے

وہاں پر موجود  ایک چینل کی ریپورٹر کی آواز آئی

ٹین ۔۔۔ نائن ۔۔۔ ایٹ ۔۔۔ سیون ۔۔۔ سکس ۔۔۔۔ فائیو ۔۔۔ فور ۔۔۔

تھری ۔۔۔ ٹو ۔۔۔ ون

ہیپی نیو ائیر ۔۔۔۔ حور لوگ بھی سب کے ساتھ بولے

اور آسمان پر ہر طرف آتش بازی شروع ہو گئی

واوووو۔۔۔۔ کتنا اچھا لگ رہا ہے زویا نے خوشی کا اظہار کیا 

زویا بھی آئی ہوئی تھی زاوی کے ساتھ اور بے بی زاوی کے ماما اور پاپا

کے پاس چھوڑ آئی تھی

پھر ریس شروع ہوئی حور اور زاوی نے باقی سب ریسرز کے ساتھ اپنی اپنی

پوزیشن سنھبالی

ون ٹو تھری انیڈ سٹارٹ ۔۔۔۔ ریس شروع کی گئی

روڈ پر بڑی بڑی سکر ینز لگی ہوئیں تھی جس پر سب ریسرز کو دیکھا جا سکتا

تھا

جی ناظرین جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ریس شروع ہو گئی ہے تمام ریسرز

ایک دوسرے سے آگے جانے کی کوشش کر رہے ہیں

ہم آپ کو لائیو یہ ریس دیکھا رہے ہیں تاکہ جو لوگ یہاں موجود نہیں ہیں وہ بھی اس ریس کو دیکھ سکیں

یہ اس شہر کی سب سے بڑی ریس ہے جو نیو ائیر نائٹ پر رکھی جاتی ہے

اور ہم اپ کو بتاتے چلیں  جیتنے والے کو ٹرافی کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ بھی دیا جائے گا

ایک چینل کے ریپورٹر نے سب کو آگاہ کیا 

حور ، دعا ، عائزہ ، شیری ، مشال ، زاوی کے ماما اور پاپ گھر پر بیٹھے اس

ریس کو دیکھ رہے تھے

مشال بھی اپنے بھائی کے ساتھ آئی ہوئی تھی

آپ کو بتاتے چلیں ناظرین کہ اس وقت وائٹ بائیک اور بلیک جیکٹ میں

موجود ریسر سب سے آگے ہے

واوووو  ۔۔۔۔ ناظرین اس ریسر نے کیا کمال کا ٹرن لیا ہے

کچھ وقت کے لئے میرے ساتھ ساتھ آپ کی بھی سانس رک گئی ہو گی

کیوں کہ اس ریسر نے بہت خطرناک طریقے سے ٹرن لیا تھا ایسا لگا جیسے

اس ریسر کا کچھ نہیں بچے گا لیکن انہوں نے بڑے کمال سے ٹرن لیا ہے اور اب بھی وہ ہی آگے ہیں

آپ کو بتا تے چلیں کہ یہاں سے ریس سٹارٹ ہوئی تھی وہاں پر ہی ختم

ہو گی دیکھتے ہیں وائٹ بائیک ہی آ گے رہتی ہے یا کوئی اور ان کو مات دے کر پہلے نمبر پر آ جائے گا ناظرین مقابلہ بہت سخت ہے چینل کا ریپورٹر اونچی آواز میں مائک میں بول رہا تھا 

جیسا کہ آپ سب دیکھ سکتے ہیں کہ وائٹ بائیک والے ریسر نے یہ ریس

جیت لی

آئیں ان سے بات کرتے ہیں ان کو کیسا لگا چینل کا ریپورٹر جیتنے والے 

کی طرف بڑھا اسکے ساتھ ساتھ کیمرا مین بھی تھا 

واوووو۔۔۔۔۔ حور تم نے کمال کو دیا سب نے اسے مبارک باد دی

دعا اور عائزہ ، مشال ، نور ، ہانیہ اور زویا اس کو گھیر کر کھڑیں ہو گئیں

ایکسکیوز می مسڑ کیا میں آپ سے بات کر سکتا ہوں ریپورٹر نے حور کو مخاطب کیا حور اس کی طرف پشت کیے کھڑی تھی اور اسکے سر پر ابھی

بھی ہیلمٹ موجود تھا ابھی تک کسی کو بھی نہیں پتا چلا تھا

کہ ریس جیتنے والی ایک لڑکی ہے

ریپورٹر کےحور کو مسڑ کہنے پر حور کے ساتھ ساتھ دعا لوگوں کی بھی ہنسی نکل گئی

حور اس وقت ہر سکرین پر صرف تم ہی نظر آ رہی ہو دعا نے اسے آگاہ کیا

حور مسکراتے ہوئے ریپورٹر  کی طرف مڑی

جی بلکل بات کر سکتے ہیں آپ حور نے اپنا ہیلمٹ اتارتے ہوئے اسے جواب دیا 

آپ ۔۔۔آپ ایک لڑکی ہیں جس نے اس ریس کو جیتا ہے ہوسٹ  شاک کی کیفیت میں بولا

جی بلکل ۔۔۔۔ حور نے مسکراتے ہوئے جواب دیا

_________

آپ ۔۔۔آپ ایک لڑکی ہیں جس نے اس ریس کو جیتا ہے ہوسٹ  شاک کی کیفیت میں بولا

جی بلکل ۔۔۔۔ حور نے مسکراتے ہوئے جواب دیا 

حور کو دیکھ کر سب شاک میں چلے گئے کہ ایک لڑکی نے اتنےلڑکوں

کو مات دے کر ریس جیت لی

ناظرین میرے ساتھ ساتھ آپ کو بھی شاک لگا ہو گا کہ ریس ایک لڑکی

نے جیتی ہے

آپ کا نام کیا ہےریپورٹر نے  سے پوچھا

حور علی نام ہے میرا ۔۔۔۔

اوکے آپ کو بہت بہت مبارک ہو مس حور ۔۔۔۔

تھینکس ۔۔۔۔ حور  نے اسکا شکریہ ادا کیا 

آپ کو کیسا لگ رہا ہے ریس جیت کر کیا آپ اپنے جذبات سب سے شیئر کریں گی

مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے یہ ریس جیت کر میری یہ جیت میرے سب

اپنوں کے نام ۔۔۔۔ حور مسکراتے ہوئے بولی 

آپ کو ایک دفعہ پھر مبارک ہو ۔۔۔۔۔ ریپورٹر اس سے کہتا ہوا  وہاں سے چلا گیا

زاوی لوگوں نے بھی حور کو مبارک باد دی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ آج پھر اس کو بنا کسی مقصد کے ہی دیکھتا رہا وہ بھی اس ریس میں شامل تھا وہ بہت اچھی بائیک چلاتا تھا اس نے اپنے اکلوتے دوست کے کہنے پر ریس میں حصہ لیا تھا

اسکے دوست کا نام بلال تھا بلال سے اس کی دوستی یونیورسٹی میں ہوئی

تھی بلال اپنی سٹیڈیز کے لئے لندن آیا تھا اور اس کی وہاں اس سے دوستی

ہو گئی ان کے ڈپارٹمینٹ الگ تھے لیکن پھر بھی وہ بہت اچھے دوست

تھے

وہ اس ریس میں سیکنڈ نمبر پر آیا تھا وہ بھی اس لڑکی کو دیکھ کر شاک میں تھا کہ وہ کتنی بہاد ر ہے اس نے ایک لڑکی ہو کر اتنی بڑی ریس جیت

لی وہ اسے آج بہت مختلف نظر آئی جب اس نے پہلی دفعہ اسے

دربار پر دیکھا تھا تو وہ کبھی اندازہ بھی نہیں لگا سکتا تھا کہ وہی لڑکی اسے ریس

کی ونر بن کر ملے گی

آج اس نے بلیک جینز ، بلیک شرٹ ، بلیک لمبا کوٹ اور سر پر بلیک ہی

حجاب لیا ہوا تھا

ارے تم یہاں کھڑے ہو میں نے تمھیں کافی جگہ تلاش کیا ہے اور تم یہاں ہو اس کا دوست بلال اس کے پاس آیا 

تم یقینا حیران ہو گئے ایک لڑکی کو ونر کی  صورت میں دیکھ کر ہے نا لیکن میں نہیں ہوں کیونکہ میں حور کو پہلے سے ہی جانتا ہوں وہ کچھ بھی کر سکتی ہے وہ بہت بہاد ر ہے

کیسے جانتے ہو تم اس لڑکی کو اس نے بلال سے پوچھا

میری سٹوڈینٹ ہے اپنی کلاس کی ٹاپر ہے  پتا ہے کچھ لڑکوں نے اس

کے ساتھ بد تمیزی کی تو اس نےان کا وہ حال کیا کہ آئیندہ کسی

کی ہمت نہیں حور کو تو کیا کسی دوسری لڑکی کو بھی تنگ کر جائے

جب کوئی کسی لڑکی کو تنگ کرنے کی کوشش کرتا ہے یہ اس کا وہ حال

کرتی ہے مار مار کر کہ وہ پھر کبھی کسی بھی لڑکی کو آنکھ اٹھا کر نہیں

دیکھتا اب تو یونی میں اس کی اتنی دہشت ہے کہ اگر کوئی کسی لڑکی کو تنگ کرنے کی کوشش کرتا  تو سب کہتے ہیں  کہ نا کرو نہیں تو حور آجائیے گی

ہاہاہاہاہا لڑکیوں کے لئے ہیرو اور لڑکوں کے لئے ویلن ہے حور

بلال نے اسے ہنستے ہوئے اسے ساری تفصیل بتائی

جیسا تم کہہ رہے ہو اس سے تو لگتا ہے کہ یہ لڑکی واقعی میں بہت بہاد ر

ہے  اس نے اپنی رائے بیان کی 

وہ واقعی میں بہاد ر ہے اچھا تم بتاؤ تمھارا بزنس کیسا جا رہا ہے بلال نے اس

سے پوچھا

اچھا جا رہا ہے ۔۔۔ اس نے جواب دیا

چلو گھر چلتے ہیں اب بلال بولا

ہممممم چلو چلتے ہیں وہ سر ہلاتا بلال کے ساتھ چل دیا 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج پھر وہ اللہ کے حضور رو رو کر دعا کر رہی تھی

اللہ میاں پلیز اسے واپس میری زندگی میں نا بھیجیئےگا پلیز پلیز ۔۔۔۔

پلیز اب مجھے کسی اور مشکل میں مت ڈالیے گا

مجھے اسکی خوشبو اس شہر کی ہواؤں میں محسوس ہونے لگی ہے ایسا لگتا ہے جیسے وہ یہیں کہیں میرے آس پاس ہے

پلیز اللہ یہ سب میرا وہم ہی ہو سچ میں ایسا کچھ نا ہو

وہ روتے روتے ہی وہ نیند کی وادی میں اتر گئی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 میں نے سنا ہے کہ سر بلال کو کوئی کام تھا اس لئے وہ اپنی جگہ کسی

اور کو بھیج رہے ہیں ہمارا لیکچر لینے کے لئے مشال نے حور سے

پوچھا

ہاں قاسم سر نے کل مجھے اور شیری کو بتایا تھا جب ہم ان سے سر کے نا

آنے کا پوچھنے گئے تھے حور نے جواب دیا

اچھا ۔۔۔۔ مشال بولی

کلاس میں آپ سب کو آگاہ کر دوں کہ سر بلال کی جگہ اب کوئی اور سر ہماری کلاس لیا کریں گے آج نئے سر ہماری کلاس لینے آ رہے

ہیں شیری نے سب کو آگاہ کیا

ان لوگوں کو آخری سمیسڑ چل رہا تھا

کچھ دیر کے بعد نئے سر کلاس میں داخل ہوئے سب نے ان کو کھڑے

ہو کر سلام کیا

وعلیکم اسلام کلاس پلیز بیٹھ جائیں جیسا کہ آپ کو پتا چل ہی گیا ہو گا

کہ میں آج سے سر بلال کی جگہ آپ کا لیکچر لیا کروں گا

میرا نام کبیر ہے اور میں بلال کا دوست ہوں اسکو کسی پرسنل کام سے

چار ماہ کے لئے جانا تھا تو اس نے مجھ سے کہا کہ میں اس کی جگہ لیکچر لے

لیا کروں تو میں نے ہامی بھر لی اور اب میں آپ کے سامنے ہوں

ویسے تو میں نے ایم بی اے کیا ہوا ہے میں اپنی یونی کا ٹاپر رہا ہوں

اس لئے میرا خیال ہے میں آپ کو فزکس بھی پڑھا سکتا ہوں میں نے اپنا

ایم بی اے لندن سے کیا ہے کیونکہ میں لندن میں ہی رہتا تھا

اور اب ہمیشہ کے لئے پاکستان آگیا ہوں

اب میں نے تو آپ سب سے اپنا انٹرو کروا دیا ہے اب آپ سب کی باری

ہے.

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Hum Ko Humise Chura Lo Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Hum Ko Humise Chura Lo    written by Sadia Yaqoob .   Itni Muhabbat Karo Na   by Sadia Yaqoob    is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages