Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 8
Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Muhabbat Ki Baazi By Mariya Awan Episode 8 |
Novel Name: Muhabbat Ki Baazi
Writer Name: Mariya Awan
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
ولی تمہارے سامنے میرا فون اِسکے بیگ سے نکلا ہے تو کوئی سوال بنتا ہی نہیں۔۔ تم ابھی اور اسی وقت اِسے۔۔۔
ماہا ولی کو دیکھتے ہوئے کہنے لگی
ایک منٹ۔۔۔ پہلے تو یہ کے آپ مجھ سے تمیز سے بات کریں۔۔ مجھے تم کے بجائے آپ کہہ کر مخاطب کریں سمجھیں۔۔ اور دوسری بات ضروری نہیں کے فون اِن کے بیگ سے نکلا ہے تو انہی نے رکھا ہو۔۔ اگر انکا مقصد فون چُرانا ہوتا تو آپکا فون اتنا سامنے نہ پڑا ہوتا کے بنا دیکھے آپکو نظر آجاتا۔۔۔
ولی نے ماہا کی نلبات کاٹ کر سنجیدگی سے کہا
اور ہاں۔۔۔ یہ بیشک زبان کی جتنی مرضی تیز ہیں۔۔ مگر انکا کردار اتنا ہی مضبوط ہے۔۔۔ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر بھی میں اس بات پر ہر گز یقین نہیں کرونگا۔۔۔
ولی نے ماہا کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا
تو کیا میں جھوٹ کہہ۔۔
ماہا نے جواب دینا چاہا
بس س۔۔۔ بات ختم کریں۔۔ اب اس بارے میں کوئی بات نہیں کرے گا۔۔ آپ سب بھی سن لیں۔۔ اگر کسی نے بھی اس بارے میں کوئی بات کی تو اس کے ساتھ اچھا نہیں ہوگا۔۔۔
ولی نے پوری کلاس کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔ اور پھر ایک نظر دائمہ پر ڈالی جو اُس وقت سے مسلسل بنا پلک جھپکائے حیران ہو کر ولی کو دیکھ رہی تھی۔۔۔ ولی اس پر نظر ڈالتا وہاں سے چلا گیا
دیکھا تم لوگوں نے۔۔ میں نے کہا تھا نہ ولی خان کے دل میں کچھ ہے۔۔۔ بلکے اب تو ثابت ہو گہا کے کچھ نہیں بہت کچھ ہے۔۔۔
ماہا نے اپنے ساتھ کھڑی دوستوں سے کہا
ہاں یار میں تو حیران ہوں ولی خان کے بارے میں تو یہ ہی سنا تھا کے وہ اِن سب چکروں میں نہیں پڑتا مگر۔۔۔ دیکھو کتنی تیز نکلی وہ لڑکی۔۔۔
ماہا کی دوست نے ہاں میں ہاں ملائی
ہنہ پوری میسنی ہے وہ۔۔ ویسے سب کو ٹھیک کرنے کی باتیں کرتی ہے اور خود کا مقصد صرف ولی خان کو پٹانا ہے۔۔۔ چھوڑوں گی نہیں میں اسے۔۔۔
ماہا نے غصے سے اپنے بال جھٹکتے ہوئے کہا
یار دفع کر نا اُنہیں تیرے پاس کوئی کمی ہے جو ولی خان کے پیچھے پڑ گئی ہے۔۔۔
اس کی دوسری دوست نے سمجھانا چاہا
یہ ہی تو میری ضد بن گئی ہے۔۔۔ آخر منسٹر کا بچہ تک مجھ پر فدا ہے تو یہ ولی خان کیا چیز ہے۔۔۔ دیکھنا اب میں نے اسے اپنا دیوانہ نہ بنایا نہ تو میرا نام بھی ماہا نہیں۔۔۔
ماہا نے ایک چینلج دینے والے انداز میں کہا۔۔۔ اور غصے سے اپنے سامنے کھڑی دائمہ کو دیکھنے لگی
ویسے دائمہ تمہیں ولی بھائی کا شکریہ کرنا چاہیئے انہوں نے تمہارا ساتھ دیا۔۔۔
دانیں نے دائمہ سے کہا
تو۔۔۔ اس میں کونسا کمال کی بات ہے۔۔۔ ظاہر ہے میں ٹھیک تھی اسی لیئے اللہ نے انکے دل میں یہ بات ڈالی اور انہوں نے میرا ساتھ دیا یہ کوئی بڑی بات تو نہیں۔۔۔
دائمہ نے لاپرواہی سے جواب دیا
اففف دائمہ تم کتنی سیلف فش ہو۔۔ ٹھیک ہے اللہ کی مرضی سے ہی سب ہوتا ہے مگر وسیلہ تو ولی بھائی تھے نا۔۔ کم از کم تھینکس تو کر ہی سکتی ہو۔۔۔
دانین نے اسے سمجھانا چاہا
افف ہوو۔۔ دانین تم نا۔۔ اچھا بابا کر دونگی انکا تھینکس۔۔۔
دائمہ نے گویا احسان کرتے ہوئے کہا
وہ دیکھو ولی بھائی سامنے ہی ہیں جاؤ بات کر لو۔۔۔
دانین نے سامنے دیکھ کر کہا جہاں ولی کسی ٹیچر کے ساتھ کھڑا کوئی بات کر رہا تھا
وہ بزی ہیں ابھی۔۔ بئی بعد میں کرلونگی۔۔۔
دائمہ نے جان چُھڑوائی
تم نہیں کروگی مجھے پتا ہے تمہاری جان جاتی ہے تھینکس کرنے میں۔۔
دانین نے منہ بنا کر کہا
ارے اچھا نا کر دیتی ہوں۔۔صبر کرو۔۔
دائمہ نے اکتا کر کہا اور ولی کے فارغ ہونے کا انتظار کرنے لگی
ویسے آج صبح سے تمہارے ثاقب بھائی نظر نہیں آرہے خیر ہے ؟
دائمہ نے بات بدلی
آممم۔ مجھے کیا پتا خیر ہی ہوگی۔۔۔
دانین نے کندھے اچکاتے ہوئے جواب دیا
ہممم۔۔۔ ویسے ایک بات بتاو۔۔ تم انہیں اتنا اگنور کیوں کرتی ہو جبکے وہ تمہارا اتنا خیال رکھتے ہیں؟
دانین نے پوچھا
نہیں تو میں اگنور تو نہیں کرتی بس ویسے ہی میری فیملی کو پسند نہیں کے میں لڑکوں سے بات کروں چاہے وہ میرے کزن ہی کیوں نہ ہوں۔۔۔
دانین نے جواب دیا
اچھا۔۔۔۔ پر مجھے لگتا ہے ثاقب تمہیں پسند کرتا ہے۔۔۔
دائمہ نے دانین کو گھورتے ہوئے کہا
اوو۔۔۔ وہ دیکھو ولی بھائی فارغ ہو گئے جاو جلدی جاو۔۔۔
دانین نے دائمہ کے جواب سے بچنے کے لیئے کہا اور ولی بھی فارغ ہو چکا تھا۔۔۔ دائمہ منہ بناتی ہوئی ولی کی طرف جانے لگی
ایکس کیوزمی مسٹر ولی۔۔۔
دائمہ نے اپنے آگے چلتے ہوئے ولی کو پکارا۔۔۔ ولی نے پلٹ کر اسے دیکھا
جی فرمائیں۔۔۔
ولی نے چونک کر کہا۔۔۔ دونوں کوریڈور کے درمیان میں کھڑے تھے
وو وہ۔۔۔ آممم۔۔۔ ایکچولی دانین کہہ رہی تھی کے مجھے آپکو تھینکس کہنا چاہیئے۔۔۔
دائمہ نے بات شروع کی
اچھا۔۔ مگر کس لیئے؟
ولی نے حیران ہونے کی ایکٹینگ کی
آپ نے آج سب کے سامنے میرا ساتھ دیا آپ چاہتے تو مجھ پر لگنے والے الزام کو سچ مان لیتے مگر آپ نے مجھے سپورٹ کیا اس لیئے۔۔۔۔
اوہ اچھا۔۔۔ اٹس فائین۔۔ میں نے آپ کو بتایا ہے نا کے میں اور میری تنظیم صحیح بات کو ہمیشہ سپورٹ کرتے آئے ہیں۔۔ اتنا تجربہ ہے میرا کے صحیح اور غلط کو پہچان لیتا ہوں۔۔۔
ولی نے دائمہ کی بات کاٹتے ہوئے کہا
دیکھا۔۔ میں یہ ہی کہہ رہی تھی دانین کو کے اس میں تھینکس والی کیا بات ہے آپکا فرض تھا کے صحیح بات کا ساتھ دیتے میری جگہ کوئی بھی ہوتا آپ یہ ہی کرتے۔۔۔
دائمہ نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔ ولی بھی اسکی بات سن مسکرایا
نہیں اب ایسی بھی کوئی بات نہیں۔۔ تھینکس کرنے میں کوئی برائی نہیں۔۔۔کوئی اور ہوتا تو شاید میرا روئیہ تھوڑا الگ ہوتا۔۔۔
ولی نے دائمہ کو دیکھ کر کہا
وہ کیوں۔۔۔
دائمہ نے چونک کر پوچھا
وہ اس لیئے کے۔۔۔ خیر جانے دیں یہ بات۔۔ آپ مجھے تھینکس کرنے والی تھیں شاید۔۔۔
ولی نے بات بدلی
ارے کر تو دیا تھینکس۔۔
دائمہ نے حیران ہو کر کہا
کب کیا ؟ آپ نے تو بس بتایا ہے کے آپ تھیکنس کرنے آئی ہیں۔۔۔
ولی نے دلچسپی سے اسے دیکھا
تو آپ نے کہہ دیا کے مجھے تھینکس کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔
دائمہ نے جواب دیا
اوہ یس۔۔۔ بہت بات مانتی ہیں آپ میری۔۔
ولی نے طنزیہ کہا
اگر آپکی بات ٹھیک ہو تو ماننا بنتا ہے۔۔۔
دائمہ نے ولی کو دیکھ کر جواب دیا
اچھا اپنے مطلب کی سب باتیں آپکو ٹھیک لگتی ہیں میڈم۔
ولی نے مسکراتے ہوئے کہا
آپکو میں مطلبی لگتی ہوں۔۔۔
دائمہ نے برا مانتے ہوئے کہا
آپ کیا لگتی ہیں فل حال میں آپکو یہ بتا نہیں سکتا اینی ویز مجھے زرا ضروری کام ہے۔۔ پھر فرست سے بات ہو گی آپ سے۔۔ ٹیک کیئر۔۔۔
ولی نے معنی خیز انداز میں کہا اور پلٹ گیا۔۔۔ دائمہ پھر سے سوچ میں پڑ گئی۔۔۔
ولی بھائی یہ دیکھیں میگزین پرنٹ ہو گیا۔۔ یہ فرسٹ آنے والی لڑلی کی تصویر اور اسکی اسپیچ بھی ساتھ لکھی ہے۔۔۔۔
مانی نے ولی کو میگزین دیکھاتے ہوئے کہا۔۔ ولی نے میگزین پکڑ کر دیکھا تو دائمہ کی مسکراتی ہوئی تصویر پہلے صفے پر لگی ہوئی تھی
ہممم گڈ۔۔ ٹھیک ہے پروف ریڈ کروا لو اور لائبریری میں رکھوا دو۔۔۔۔ اور ہاں اِسکی ایک کاپی دائمہ انور کو دے دینا۔۔۔
ولی نے مانی سے کہا
جی ولی بھائی ٹھیک ہے۔۔۔
مانی نے ہاتھ آگے کرتے ہوئے کہا تا کے میگزین واپس لے سکے
آممم۔۔۔ یہ ایک میرے پاس ہی رہنے دو میں پڑھ لونگا۔۔۔ تم دوسرا پرنٹ کروا لینا۔۔۔
ولی نے میگزین ایک طرف رکھتے ہوئے کہا۔۔۔ مانی سر کجھاتا ہوا حیران سا ہو کر وہاں سے چلا گیا
ابی دیکھیں میری تصویر پہلے صفے پر لگی آپکی بچی کا نام پوری یونی میں مشہور ہو گیا ہے۔۔
دائمہ نے اتراتے ہوئے کہا
ماشاءاللہ میری بچی ہے ہی کمال کی۔۔ اللہ تمہیں ہمیشہ کامیاب کرے۔۔۔
انور نے اسے محبت سے گلے لگاتے ہوئے دعا دی
آمین ۔۔ بس آپکی دعائیں ہیں۔۔ ویسے کمال ہے ابی۔۔۔ ولی خان نے میری اسپیچ ایڈٹ نہیں کروائی۔۔۔ ورنہ مجھے لگا تھا وہ اپنی تنظیم کے خلاف کی جانے والی بات کاٹ دے گا۔۔۔
دائمہ نے اپنی اسپیچ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا
نہیں وہ ایک بہادر بچہ ہے ایسی چھوٹی باتوں پر توجہ نہیں دے گا۔۔۔
انور نے جواب دیا
اوہ بہادر۔۔۔ آپ تو کچھ زیادہ متاثر ہوگئے ہیں خیر۔۔۔ ابی یہ چیک تو کیش کروا لیں اب مجھے ٹریٹ دینی فرینڈز کو۔۔۔
دائمہ نے انور کو یاد دلایا
ارے ہاں۔۔۔ کروانا تھا آج مگر بھول ہی گیا۔۔۔ چلو کل کروا لونگا اب تو بینک بند ہونے والا ہو گا۔۔۔
انور نے جواب دیا
اوکے۔۔۔ اچھا میں کھانا لگاتی ہوں۔۔۔
دائمہ یہ کہہ کر کچن کی طر ف چلی گئی
دائمہ بس اسٹاپ پر اتری اور مگن سے انداز میں یونیورسٹی کی طرف چلنے لگی۔۔ صبح کا وقت تھا سب ہی اپنے آپ میں مگن تھے کوئی بس اسٹاپ پر اپنی بس کا انتظار کر رہا تھا تو کوئی بس سے اتر رہا تھا۔۔۔ دائمہ اِرد گِرد دیکھتے ہوئے آہستہ آہستہ چل رہی تھی کے اچانک ایک لڑکا اسکے سامنے آگیا
سیدھی طرح گاڑی میں بیٹھو ورنہ۔۔۔
اس لڑکے نے چاقو دیکھاتے ہوئے کہا۔۔ دائمہ ایک دم رک گئی اور اپنے سائیڈ پر کھڑی گاڑی کو دیکھا جس میں ایک لڑکا پیچھے پِسٹل لیئے بیٹھا تھا اور ایک ڈرائیوینگ سیٹ پر بیٹھا تھا
کیوں بیٹھوں کون ہو تم لوگ۔۔۔
دائمہ نے بظاہر مضبوط لہجے میں کہا ورنہ وہ اندر سے کانپ گئی تھی
کہا نا اندر بیٹھ ورنہ کاٹ دونگا۔۔
اُس لڑکے نے دائمہ کی گردن کی طرف چاقو کرتے ہوئے کہا۔۔ دائمہ ایک قدم پیچھے کی طرف ہوئی
اوئے لڑکی وقت ضائع نہ کرو۔۔۔ ہمیں پتا ہے تمہارا باپ بھی گھر پر اکیلا ہے۔۔۔
پِسٹل والا لڑکا کب دائمہ کے پیچھے آکر کھڑا ہوا اسے پتا بھی نہ چلا۔۔ وہ لوگ دائمہ کے گرد ایسے کھڑے تھے جیسے نارمل کوئی بات کر رہے ہوں
مم مجھ سے کیا چاہتے ہو۔۔ میرے پاس فون ہے لے لو۔۔۔
دائمہ سمجھی شاید چور ہیں۔۔۔
اففف وقت ضائع کروگی تو ہمارے بندے تمہارے گھر پہنچ جائیں گے اور تمہارا باپ۔۔۔
نن نہیں۔۔ اوکے۔۔۔
دائمہ خوفزدہ سی ہو کر گاڑی میں بیٹھ گئی۔۔۔ اور دعائیں پڑھنے لگی
ہاں بادشاہ گاڑی چلا لڑکی آگئی
پِسٹل والا لڑکے نے دائمہ کے ساتھ بیٹھتے ہوئے کہا۔۔۔دائمہ دروازے کے ایک طرف لگ کر بیٹھ گئی اور سوچنے لگی کے کیا کرے۔
دائمہ کو ایک کمرے میں بند کردیا اور کسی نے اس سے کوئی بات نہ کی۔۔ دائمہ کا بیگ انہوں نے اپنے پاس رکھ لیا تھا دائمہ کو اب تک سمجھ نہیں آئی تھی کے انہوں نے اسے پکڑا کیوں ہے کیونکے کسی نے بھی کوئی ڈیمانڈ نہیں کی تھی۔۔۔ بس کمرے کا دروازہ لوک کر کے چلے گئے تھے
یا اللہ میری مدد کر میری حفاظت کرنا۔۔ اوہ کیا کروں۔۔ ابی ٹھیک ہوں بس۔۔۔
دائمہ نے ہاتھ رگڑتے ہوئے کہا اسکے ہاتھ پاوں کانپ رہے تھے۔۔۔ اسے ایک دم کچھ لوگوں کی باتیں کرنے کی آواز آئیں
یار اس لڑکی کو پکڑ تو لیا اب آگے کیا کرنا ہے بھائی سے پوچھو۔۔۔؟
دائمہ جلدی سے کھڑکی کی طرف گئی جو بند تھی مگر پھر بھی اسے باہر کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں
بھائی نے کہا اس لڑکی کو کچھ نہیں کہنا بس کچھ دیر ایسے ہی رکھنا ہے جب اسکے دل میں بھائی کا ڈر بیٹھ گیا تو چھوڑ دینگے۔۔۔
دوسرے لڑکے نے جواب دیا
یہ کونسے بھائی کی بات کر رہے ہیں۔۔
دائمہ سوچ میں پڑ گئی
ویسے یار میں ولی بھائی پر حیران ہوں۔۔۔۔ اب وہ لڑکیوں کو بھی اغوا کرنے لگے ہیں ہاہاہا۔۔
دائمہ نے جیسے ہی ولی کا سنا تو بے یقینی سے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا
تو کیا ولی خان نے مجھے ڈرانے کے لیئے نہیں۔۔۔
دائمہ کو یقین نہ آیا
بئی ہم تو غلام ہیں ولی خان وہ جب بھی کسی کو اٹھانے کا حکم دیں ہم اٹھا لینگے اور جب مارنے کا حکم دیں ہم مار دینگے۔۔۔ ہاہا۔۔۔
اوہ ولی خان تم اتنے گھٹیا۔۔۔ ہاں۔۔۔ولی کے علاوہ کسی کو کیا پتا کے ابی گھر پر اکیلے ہوتے ہیں۔۔۔ اوہ گارڈ۔۔۔۔ میں کیا کروں۔۔
دائمہ کو ولی پر شدید غصہ آنے لگا اسکا بس نہیں چل رہا تھا کے ولی کا منہ نوچ لے
کیا بات ہے دانین تم اسطرح پریشان کیوں کھڑی ہو۔۔۔
ثاقب نے دانین کو اکیلے اور پریشان دیکھا تو فوراً اسکے پاس آیا
ثاقب بھائی دائمہ اب تک یونی نہیں آئی۔۔۔ وہ تو ہمیشہ وقت پر آتی ہے۔۔۔
دانین نے پریشانی سے کہا
تو کیا پتا لیٹ ہو گئی ہو۔۔تم فون کر لو اسے۔۔۔
ثاقب نے جواب دیا
کب سے کر رہی ہوں فون اٹھا ہی نہیں رہی۔۔ اللہ جانے کہاں رہ گئی۔۔۔
تم پریشان مت ہو آجائے گی کیا پتا سو رہی ہو اب تک۔۔۔کب سے کھڑی ہوئی ہو تم بیٹھ کر انتظار کر لو۔۔
ثاقب نے نرمی سے کہا۔۔۔ شاید وہ اسے کافی دیر سے دیکھ رہا تھا
آپکو کیسے پتا کے میں کافی دیر سے کھڑی ہوں۔۔۔
دانین نے چونک کر پوچھا
مجھے تمہارے بارے میں سب پتا ہوتا ہے۔۔۔ اب بیٹھ جاو یہ لو پانی پیو۔۔۔
ثاقب نے اپنے ہاتھ میں پکڑی ٹھنڈے پانی کی بوٹل اسکی طرف کی
نہیں شکریہ مجھے نہیں پینا۔۔۔ آپ نے مجھے اس دن ہیل (hell)میں بھیجا تھا نا وہاں پانی سے پیاس نہیں بُجھتی۔۔
دانین نے منہ بنا کر طنزیہ انداز میں کہا ثاقب کو اپنی وہ بات یاد آگئی جب اس نے غصے میں اُسے گو ٹو ہیل کہا تھا
ہاہا تو جناب اپنی دوست کا اثر آنے لگا ہے آپ پر۔۔۔
ثاقب نے ہستے ہوئے کہا
ہنہ۔۔۔ آپ پلیزز جائیں یہاں سے لوگ دیکھ رہے ہیں۔۔
دانین نے آس پاس دیکھتے ہوئے کہا
بس ساری زندگی لوگوں کی فکر کرتی رہنا بیوقوف۔۔۔ جو تمہاری اتنی فکر کرتا ہے اُسکے لیئے مت سوچنا۔۔
ثاقب ایک قدم اٹھاتا اسکے نزدیک آیا
ثاقب بھائی پلیزز مجھے تنگ مت کریں۔۔ میں پہلے ہی پریشان ہوں۔۔
دانین رونے والی ہو گئی
اوہ۔۔۔ اچھا بس ریلکس۔۔۔ اور بیٹھو آرام سے پانی پیو میں دائمہ کا پتا کرواتا ہوں۔۔۔
ثاقب نے زبردستی پانی کی بوٹل اسے دی اور چلا گیا۔۔ دانین بیٹھ کر پانی پینے لگی۔۔ ٹھنڈا پانی پی کر اسے سکون سا ملا۔۔۔
کاش ثاقب ہمارے خاندان میں اتنے مسئلے نہ ہوتے۔۔۔
دانین نے اداسی سے سوچا
اففف کیا کروں۔۔ ولی خان اب تمہیں نہیں چھوڑوں گی۔۔ آئی ہیٹ یو۔۔۔
دائمہ نفرت سے ولی کو سوچنے لگی۔۔۔ اچانک اسے ایک خیال آیا اس نے جلدی سے اٹھ کر کھڑکی کھولنے کی کوشیش کی۔۔ کھڑکی کافی گندی تھی جیسے بہت عرصے سے کھولی نہ ہو۔۔۔ تھوڑی محنت سے کھڑکی کُھل گئی ۔۔ دائمہ نے دیکھا تو سامنے خالی گراؤنڈ تھا اب وہاں کوئی نہ تھا۔۔۔
کیسے نکلوں یہاں سے۔۔۔ اتنی سی جگہ ہے۔۔۔
دائمہ کھڑکی سے کودنے کا سوچنے لگی۔۔۔ کھڑکی چھوٹی تھی مگر اتنی چھوٹی نہ تھی کے دائمہ نکل نہ پاتی۔۔ دائمہ نے ہمت کرتے ہوئے کمرے میں پڑی کرسی کھڑکی کے نیچے رکھی تاکے اس پر چھڑ کر آرام سے کھڑی ٹاپ سکے۔۔۔ اپنا دوپٹا ٹھیک سے باندھ کر اسے نے دل میں بہت سی دعائیں پڑھیں اور کھڑکی پر چھڑھ گئی۔۔۔ خود کو جس حد تک وہ جُھکا سکتی تھی اس جُھکا لیا اگر وہ ہلکا سا بھی سیدھا ہوتی تو اسکا سر اوپر کی طرف ٹکراتا۔۔ بہت مشکل سے دونوں ہاتھوں پر زور دیتی وہ دوسری طرف کود گئی۔۔ کودتے وقت اسے ہاتھوں پر خراش آئی اور کندھا بھی کھڑکی کی گرل سے ٹکرا گیا جسکی وجہ سے اسکے بازو پر زخم ہو گیا۔۔۔۔دائمہ نے تکلیف سے اپنے بازو کی طرف دیکھا جہاں سے خون نکل رہا تھا اور قمیص کا وہ حصہ پھٹ بھی چکا تھا۔۔۔ دائمہ نے اپنے دوپٹے سے وہ جگہ چھپائی اور جلدی سے مین گیٹ کی طرف بھاگنے لگی
وہ جا رہی ہے لڑکی۔۔۔
دور کھڑے لڑکوں نے ہنستے ہوئے دائمہ کو دیکھ کر کہا
ہاں۔۔ اب ولی خان کی خیر نہیں۔۔ دیکھنا جاتے ساتھ ہی پولیس اسٹیشن جائے گی۔۔۔۔ اور ولی خان جیل۔۔۔ اُس کی حیثیت زیرو ہو جائی گی اور اُسکی پارٹی کا صدر بن جائے گا اپنا بھائی ڈی جے بھائی۔۔۔ہاہا
دوسرے لڑکے نے پان کھاتے ہوئے کہا
اگر یہ پولیس کے پاس نہ گئی تو؟؟
ابے گدھے سب پتا کروا لیا تھا میں نے۔۔ یہ لڑکی بہت بہادر ہے ولی خان سے ٹکر لیتی ہے اب اُسے نہیں چھوڑے گی۔۔ اور ولی خان تو اسکو اپنا دل دے بیٹھا ہے اس کے آگے جُھک جائے گا ہاہا۔۔۔
اس لڑکے نے جواب دیا سب مل کر ہنسنے لگے
دائمہ جیسے ہی باہر نکلی تو اسے احساس ہوا کے وہ اپنی یونی کی پچھلی طرف ہی ہے۔۔۔ اسے یاد آیا کے یہ راستا وہ پہلے بھی دیکھ چکی ہے۔۔۔۔ دائمہ کو اب ولی پر پکا یقین ہو گیا کے یہ سب اسی نے کروایا ہوگا ورنہ اسکی یونی میں آکر کوئی دوسرا کیسے دائمہ کو اغوا کر سکتا تھا۔۔۔ دائمہ بھاگتے ہوئے یونی کے خفیا راستے کی طرف جانے لگی
ولی سر۔۔۔ کیا میں آپ سے بات کر سکتی ہوں بس دو منٹ۔۔؟
ماہا نے ولی کے روم میں جھانکتے ہوئے کہا جہاں پہلے سے تین لڑکے موجود تھے۔۔۔ ولی نے سنجیدگی سے اسے اندر آنے کی اجازت دی
بولیں۔۔؟
ولی نے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا
میں آپکی تنظیم میں شامل ہونا چاہتی ہوں۔۔ مجھے بہت شوق ہے کے میں بھی اپنی یونیورسٹی کے لیئے کچھ اچھا کروں۔۔
ماہا نے مسکرا کر کہا
ہممم۔۔ آپ واقعی کچھ اچھا کرنا چاہتی ہیں تو اپنی پڑھائی پر مکمل توجہ دیں۔۔۔
ولی نے جواب دیا
وہ تو ظاہر ہے میں دونگی۔۔ مگر پلیزز آپ مجھے ایک موقع دیں۔۔ آپکی تنظیم میں لڑکیاں بھی تو ہیں۔۔۔پھر مجھے کیوں منع کر رہے ہیں۔۔
ماہا نے ناراض ہوتے ہوئے کہا
منع نہیں کر رہا ایک مشورہ دے رہا ہوں مجھے نہیں لگتا کے آپ یہ سب مینج کر پائیں گیں۔۔
ولی صاف گوئی سے جواب دیا
آپ ایک بار آزما کر تو دیکھیں آپکو مایوس نہیں کرونگی۔۔
ماہا نے خوبصورت انداز میں کہا
اچھا ٹھیک ہے۔۔ حسن۔۔ اسے فارم دے دینا۔۔
ولی نے جان چھوڑوائی
اوی تھینک یو سو مچ۔۔۔
ماہا نے خوشی سے کہا
اٹس۔۔۔
ولی یار وہ دائمہ۔۔۔
ثاقب نے روم میں آتے ہوئے کہا مگر ماہا کو دیکھ کر خاموش ہو گیا
کیا ہوا دائمہ کو۔۔
ولی نے فکر مندی سے پوچھا
آں۔۔۔ کچھ نہیں بس وہ دانین پریشان ہو رہی تھی۔۔ دائمہ فون نہیں اٹھا رہی اور اب تک یونی بھی نہیں آئی تو۔۔
ثاقب نے ولی کو دیکھ کر کہا ولی اپنی جگہ سے کھڑا ہوا حسن اور باقی لڑکے بھی کھڑے ہو گئے
کیوں نہیں اٹھا رہی وہ فون۔۔۔ تم نے پتا کیا۔۔ اسکے فادر کے نمبر پر کال کر لو۔۔
ولی کو اچانک گھبراہٹ سی ہونے لگی۔۔ ماہا اب تک وہیں تھیں
ہاں میں اسکے فادر کا نمبر لیتا ہوں ایڈمن سے۔۔۔
ثاقب کہنے لگا ابھی اسکی بات مکمل نہیں ہوئی تھی کے دائمہ ایک جھٹکے سے دروازہ کھولتے ہوئے اندر آئی۔۔ سب سے پہلے ولی نے اسے دیکھا۔۔۔ تو اس نے سکون سے سانس لیا مگر دائمہ ولی کو کھا جانے والی نظروں سے گھور رہی تھی
اوہ دائمہ آپ کہاں تھیں۔۔۔
ثاقب نے اسے دیکھ کر کہا۔۔۔ مگر دائمہ اسے اگنور کرتے ہوئے ولی کے سامنے آئی اور ایک زور دار تھپڑ اسکے منہ پر مارا۔۔۔ ولی تو کیا کسی کو بھی اس بات کی توقع نہ تھی۔۔ ماہا نے حیران ہو کر اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا جبکے ثاقب نے اپنا سر تھام لیا۔۔۔ ولی نے غصے سے دائمہ کو دیکھا اور جواب میں اس پر ہاتھ اٹھایا مگر اس کے منہ پر مار نہ سکا۔۔ اور اپنے ہاتھ کی مٹھی بنا کر واپس موڑ لیا
یہ کیا بدتمیزی ہے۔۔۔؟
ولی نے دانت پیستے ہوئے کہا۔۔۔ دائمہ اب تک اسے نفرت سے دیکھ رہی تھی
بدتمیزی۔۔۔ دل کر رہا ہے تمہارا خون کر دوں گھٹیا انسان۔۔ تم اس حد تک نیچ سوچ کے مالک ہو میں سوچ نہیں سکتی تھی۔۔۔
دائمہ نے چیختے ہوئے کہا
دائمہ یہ سب آپ۔۔
ثاقب نے بولنا چاہا
ثاقب سب کو لے کر باہر جاو۔۔۔ جاو تم سب یہاں سے۔۔
ولی نے چِلا کر کہا۔۔ ثاقب نے سب کو باہر جانے کا اشارہ کیا۔۔ ماہا کن اکھیوں سے دائمہ کو دیکھتے ہوئے باہر نکل گئی
کیا بکواس کر رہی ہو ہاں۔۔۔ کیا کیا ہے میں نے؟
ولی نے دائمہ کا بازو پکڑ کر اسے دیوار سے لگایا۔۔۔ دائمہ کو اپنے بازو میں تکلیف سی محسوس ہوئی
آہ۔۔ چھوڑو مجھے۔۔ اور اتنے معصوم مت بنو۔۔ مجھے اغوا کروایا کے میں تم سے ڈر جاوں۔۔ ولی خان میں تم سے ڈرنے والی نہیں ہوں سمجھے تم۔۔۔
دائمہ نے اپنے بازو کو سہلاتے ہوئے کہا
جو منہ میں آتا ہے بول دیتی ہو سوچنے کا تو جیسے رواج ہی نہیں تمہارے ہاں۔۔۔ میں تمہیں اغوا کیوں کرواونگا پاگل لڑکی۔۔۔
ولی نے غصے سے جواب دیا
میں نے سب سن لیا ہے۔۔ تمہارے آدمی جو باتیں کر رہے تھے وہ سب سن لیں۔۔ تمہیں کیا لگتا ہے میں صبح سے کسی پارٹی میں گئی ہوئی تھی۔۔ ہنہ تمہارے وہ گدھے آدمی مجھے کڈنیپ کر کے لے گئے تھے اب معصوم مت بنو ولی خان۔۔۔
دائمہ نے بدتمیزی سے کہا
اوہ۔۔۔ تو یہ بات ہے۔۔۔ میں اپنی صفائی میں کچھ نہیں کہونگا بس اتنا کہونگا جب تمہیں سچائی پتا چلے گی تو میں بھی اسی طرح سب کے سامنے تمہارے منہ پر تھپڑ مارونگا سمجھی۔۔۔ یاد رکھنا اب یہ۔۔ ناو گیٹ آؤٹ فروم ہیئر۔۔۔
ولی نے چلاتے ہوئے کہا۔۔ اسے ساری کہانی سمجھ آگئی تھی
تم ولی خان۔۔۔
دائمہ اپنی شہادت کی انگلی اٹھا کر کچھ کہنے لگی
شٹ اپ اینڈ گیٹ آؤٹ۔۔۔
ولی خان نے غصے سے چیخ کر کہا۔۔ دائمہ ایک دم ڈر گئی دائمہ کے کندھے سے دوپٹا ہٹا تو ولی خان کی نظر اسکے زخم پر گئی مگر ولی نے اس پر توجہ نہ دی وہ اس وقت بہت غصے میں تھا۔۔ اس نے دائمہ کا وہی بازو زور سے پکڑا اور اسے کھینچ کر روم سے باہر نکال دیا۔۔۔ دائمہ کو تکلیف کی وجہ سے رونا آنے لگا۔۔۔ ثاقب جلدی سے دانین کے ساتھ اندر آیا۔۔۔
دائمہ تم ٹھیک ہو۔۔
دانین نے پریشانی سے پوچھا۔۔۔ دائمہ دانین کے گلے لگ کر رونے لگی۔۔ جبکے ثاقب ولی کے روم کی طرف چلا گیا
ثاقب مجھے آدھے گھنٹے میں وہ بندے یہاں میرے سامنے چاہیئں جنہوں نے یہ سب کیا ہے۔۔۔ پتا کرو کوئی اپنا بندہ ضرور ملا ہوا ہے ورنہ انکی اتنی جرٔت نہیں کے ہماری ہی یونی میں یہ سب کر سکیں۔۔
ولی نے سگریٹ پیتے ہوئے غصے سے کہا۔۔ اُسے ان لوگوں سے زیادہ دائمہ پر غصہ تھا جس نے اس پر ہاتھ اٹھایا تھا وہ بھی سب کے سامنے۔۔۔
ہاں بس میں انہیں ابھی ڈھونڈتا ہوں تم ریلکس رہو ولی۔۔
ثاقب نے اسکے پاس آکر کہا
ریلکس۔۔ مائی فُٹ۔۔ اِس لڑکی نے میرے منہ پر تھپڑ مارا ہے۔۔ جب تک جواب میں اسکے منہ پر تھپڑ نہیں مارونگا مجھے سکون نہیں ملے گا۔۔۔ جتنا بھی میں اس سے نرمی سے پیش آتا ہوں وہ کوئی نیا ڈراما لے آتی ہے ۔۔۔
ولی غصے سے پاگل ہو رہا تھا اسے ابھی اس بات کی پرواہ نہ تھی کے دائمہ کڈنیپ ہوئی تھی اسے بس اپنے گال پر دائمہ کا تھپڑ محسوس ہو رہا تھا
ولی ٹھنڈے دماغ سے سوچ اس میں دائمہ کا کیا قصور ۔۔ یہ سب سازش ہے۔۔ اور اسے کیا پتا اس سب کے بارے میں۔۔ سوچ اگر دائمہ کے ساتھ وہ لوگ کچھ الٹا کر دیتے تو۔۔
ثاقب نے اسے سمجھانا چاہا۔۔۔ ولی نے چونک کر اسے دیکھا
کسی کی اتنی ہمت نہیں کے اسکے ساتھ کچھ الٹا کرے۔۔۔ یہ بزدل لوگ صرف اسی طرح کے طریقے استعمال کرتے ہیں۔۔ فل حال جو میں کہہ رہا ہوں وہ کرو جاو یہاں سے۔۔۔
ولی نے غصے سگریٹ کو رگڑ کر بجھایا ۔۔ ثاقب کچھ سوچتا ہوا وہاں سے چلا گیا
یار ولی خان کو دائمہ نے تھپڑ مارا آئی ڈونٹ نو کیوں مارا مگر اففف سین دیکھنے والا تھا۔۔۔
ماہا یہ بات تقریباً آدھی یونیورسٹی میں پھیلا چکی تھی۔۔۔ سب ہی کے پاس صرف دائمہ اور ولی کا ٹاپک تھا۔۔۔
دائمہ اُس وقت سے دانین کے ساتھ ایک کونے میں چھپی بیٹھی تھی۔۔۔ سب لوگ ہی اسے آتے جاتے عجیب انداز میں دیکھ رہے تھے اسکا دل کر رہا تھا وہ وہاں سے بھاگ جائے
دائمہ بس کرو یار۔۔۔ میرا دل نہیں مانتا کے ولی بھائی نے یہ سب۔۔۔
دانین نے دائمہ کو چپ کرواتے ہوئے کہا
دانین بس کرو۔۔۔ اگر تمہیں اس شخص کی ہمایت کرنی ہے تو چلی جاو یہاں سے۔۔۔ ابھی تھوڑی سی عزت اسکی میرے دل میں بننے لگی تھی کے اس نے یہ سب کر دیا۔۔ میں چپ نہیں بیٹھوں گی۔۔ پولیس کو بتاونگی۔۔ میڈیا میں بتاونگی۔۔ ولی خان کو چھوڑونگی نہیں۔۔
دائمہ نے مضبوط لہجے میں کہا
دائمہ پلیززز یار ریلکس۔ اچھا ٹھیک ہے تم نے جو کرنا ہو کر لینا مگر تھوڑا صبر کر لو۔۔ ثاقب بھائی پتا کرنے گئے ہیں کے کون لڑکے تھے وہ۔۔۔
دانین نے سمجھایا
ہنہ ثاقب بھائی بھی تو اسی کا بندہ ہے۔۔۔۔ دانین میں نے یہ سب سوچا بھی نہیں تھا کے میں اسطرح۔۔
دائمہ دانین کے گلے لگ کر رونے لگی۔۔۔ دانین اسے دلاسہ دینے لگی۔۔
جاری ہے۔۔۔
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Muhabbat Ki Baazi Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Muhabbat Ki Baazi written by Mariya Awan . Muhabbat Ki Baazi by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment