Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 7 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday 9 November 2022

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 7

 Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 7 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Mhabbat Ki Baazi By Mariya Awan Episode 7


Novel Name: Muhabbat Ki Baazi

Writer Name: Mariya Awan

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


واہ دائمہ بہت زبردست تقریر کی ہے مگر یار ایک بار سوچ لو یہ سن کر ولی بھائی کہیں برا نہ مان جائیں۔۔۔

دانین نے اپنا بیگ بینچ پر رکھتے ہوئے کہا


مانتے ہیں تو مانیں ہو کیرز۔۔۔ خیر اب تم میری اسپیچ کے بارے میں اپنے ثاقب بھائی کو نہ بتا دینا۔۔۔

دائمہ نے جواب دیا


آمم ہمم۔۔ میری ان سے کہاں بات ہوتی ہے خیر کل فائنل ہے تم ڈریس کون سا پہن کر آو گی؟

دانین نے پوچھا


ابھی تک تو نہیں سوچا۔۔ دیکھو جو دل کیا پہن لونگی۔۔۔

دائمہ نے کندھے اچکا کر جواب دیا


چلو لائبریری چلتے ہیں ۔۔

دانین نے کہا


نہیں یار مجھے بھوک لگ رہی ہے کینٹین چلو ابھی۔۔۔

دائمہ نے دانین کا ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھایا


اچھا چل رہی ہوں ہاتھ تو چھوڑو۔۔۔

دانین نے ہاتھ چھوڑوا کر اپنا بیگ کندھے پر ڈالا اور دونوں کینٹین کی طرف چلنے لگی


بابا جلدی سے چنا چاٹ کی پانچ پلیٹ دے جلدی کریں۔۔۔

دائمہ سے پہلے ایک انتہائی کمزور سے لڑکے نے آگے بڑھ کر کینٹین والے کو کہا


ایکس کیوزمی میں پہلے آئی ہوں مجھے لینے دیں۔۔

دائمہ نے اسے سختی سے کہا


ہاہا چل نکل۔۔۔ پہلے جو بھی آئے ملتا پہلے بابو کو ہی ہے۔۔

اس لڑکے نے اپنا گربان پیچھے کرتے ہوئے کہا


انکل پہلے مجھے ایک پلیٹ فرینچ فرائز اور ایک سموسہ دے دیں۔۔۔

دائمہ نے اونچی آواز میں سامنے کھڑے کینٹین والے سے کہا


بیٹا ایک منٹ روکو آپ۔۔۔

کینٹیں والا جانتا تھا بابو کو پہلے نہ دیا تو وہ شور مچائے گا


میں کیوں رکوں میں پہلے آئی تھی۔۔۔

دائمہ نے احتجاج کیا


اے۔۔ پہلے مجھے ملے گا ولی بھائی اپنا انتظار کر رہا ہے سمجھی زیادہ زور سے نہیں بول۔۔۔


اس لڑکے نے دائمہ کی طرف دیکھ کر بدتمیزی سے کہا دائمہ نے غصے سر اِرد گرد دیکھا اسکے پچھلی طرف ہی ولی چار پانچ لڑکوں کے ساتھ کھڑا نظر آیا۔۔۔۔شاید کل کی تیاری ڈسکس کر رہا تھا


تمیز سے بات کرو ورنہ ایک لگاونگی۔۔۔

دائمہ نے دانت پیس کر کہا


مجھے مارو گی۔۔۔ مارو اتنی ہمت ہے تو۔۔۔

وہ لڑکا چوڑا ہوتے ہوئے دائمہ کے نزدیک آیا


دائمہ بس تم ہی چپ کرو۔۔۔

دانین نے دائمہ کا بازو پکڑتے ہوئے کہا


چوڑو مجھے دانین یہ لفنگا سا۔۔۔ شکل ہی اسکی مریض جیسی ہے کیسے بھرم جھاڑ رہا ہے۔۔۔

دائمہ نے اس لڑکے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا


بابو یہ پلیٹ پکڑو تمہاری چنا چاٹ بس ریڈی ہے لڑائی نہ کرو۔۔۔

کینٹین والے نے جلدی سے ایک پلیٹ بنا کر بابو کی طرف کی


روکو بابا۔۔۔ کیا کہا مریض جیسی شکل ہے میری تو تم کونسا حور پری ہو زرا غور کرو تو لگتا ہے جیسے چھپکلی بنتے بنتے رہ گئی ہاہاہاہا۔۔۔

وہ لڑکا اور اسکا ساتھی زور زور سے ہنسنے لگے


ہنہ جیسا تم لوگوں کا لیڈر ہے نا ویسے ہی نکمے اور لفنگے تم لوگ۔۔۔


اوئے ولی بھائی کو کچھ مت کہنا سمجھی ورنہ۔۔۔

اس لڑکے نے دائمہ کی بات کاٹ کر کہا


کہونگی جو کرنا ہے کر لو جنگلی۔۔۔

دائمہ نے غصے سے کہا اور منہ موڑ لیا


لگتا ہے گھر والوں نے کچھ نہیں سکھایا۔۔۔ ماں باپ نے کوئی تربیعت ہی۔۔۔


چٹاخ۔۔۔


دائمہ نے اسکی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی ایک زوردار تھپڑ اس لڑکے کے منہ پر مارا جس سے اسکی بات منہ میں رہ گئی۔۔۔ وہ تھا بھی کمزور سا کے اسکا سر تھپڑ کھا کر گھومنے لگا


بابو بھائی۔۔ ولی بھائی یہاں آئیں دیکھیں۔۔۔


بابو کا ساتھی ولی طرف بھاگنے کے انداز میں گیا اور زور زور سے بولنے لگا۔۔۔ولی کا دیہان ابھی تک دائمہ کی طرف نہیں گیا تھا دائمہ کی اسکی طرف پیٹھ تھی ولی نے چونک کر اپنے پاس آتے لڑکے کو دیکھا جس کو ولی نے ہی کینٹین کی طرف بھیجا تھا۔۔۔ جبکے دائمہ کا رخ ابھی تک کینٹین کی طرف تھا


کیا ہوا کیوں شور کر رہے ہو۔۔۔ اور اُسے کیا ہوا ہے منہ پر ہاتھ رکھ کر کھڑا ہے۔۔؟

ولی نے اس لڑکے سے پوچھا


وہ بھائی اسے چماٹ پڑا ہے۔۔۔چلو نہ اُس لڑکی نے مارا ہے اپنا بابو کہیں تھوڑی دیر میں فوت ہی نہ ہو جائے کچھ کرو۔۔۔

اس لڑکے نے گھبرا کر کہا


بابو میں جب اتنی ہمت نہیں تو پنگے کیوں لیتا ہے۔۔ خیر کون ہے یہ لڑکی۔۔؟

ولی نے اسکے ساتھ چلتے ہوئے پوچھا


پتا نہیں بھائی وہ تو آپکو بھی برا بھلا بول رہی تھی۔۔۔

اس لڑکے نے جواب دیا۔۔۔ ولی پہچان گیا کے یقینً دائمہ ہو گی۔۔ ولی اب کیٹین کے پاس پہنچ چکا تھا


بھائی اس لڑکی نے تھپڑ مارا ہے۔۔۔


بابو نے رونے والی شکل بنا کر ولی سے کہا۔۔ دائمہ کو اسکی شکل دیکھ کر ہنسی آنے لگی۔۔ ولی کے ساتھ آئے لڑکوں نے دائمہ کو دیکھا


ارے بھائی یہ تو آپکو نہیں چھوڑتی تو۔۔۔


ایک لڑکے نے سر کجھاتے ہوئے کہا ولی نے اسے غصے سے گھورا تو وہ خاموش ہو گیا


کیا مسئلہ ہے مس دائمہ کیوں ہاتھ اٹھایا آپ نے میرے بندے پر۔۔۔؟

ولی نے سنجیدگی سے پوچھا


میری مرضی۔۔ انکل آپ نے فرائز نہیں دیئے اب تک؟

دائمہ نے لاپرواہی سے جواب دیا


ولی بھائی اسے زرا سبق سکھائیں۔۔ اتنی زور کا تپھڑ مارا ہے اسکے باپ کا۔۔۔

بابو اپنی گال رگڑتے ہوئے کہنے لگا


خبردار جو میرے ابی تک پہنچے ورنہ ایک اور لگاونگی سمجھے۔۔۔ اور مسٹر ولی پہلا تھپڑ بھی اسی وجہ سے پڑا ہے اسے کے یہ میری تربیعت تک پہنچ رہا تھا۔۔

دائمہ نے ولی کو دیکھ کر جواب دیا


اٹس اوکے۔۔ بابو۔۔ اگنور ہر۔۔۔

ولی نے بے بسی سے کہا اب وہ دائمہ کو اور کیا کہہ سکتا تھا

نہیں ولی بھائی آپ کچھ کہو اسے اس نے میری بے عزتی۔۔۔


بابو۔۔ آئی سیڈ اگنور ہر کمپلیٹلی۔۔ پلیززز اور تم لوگ اسے یہاں سے لے کر جاو۔۔۔

ولی نے آس پاس کھڑے لڑکوں سے کہا


ولی بیٹا یہ آپ لوگوں کی چاٹ ریڈی ہیں۔۔

کینٹین والے نے ڈرتے ہوئے کہا


بابا آپ یہ رکھیں بعد میں کوئی اور لے لے گا۔۔ یہ پیسے رکھیں اس کے۔۔

ولی اپنا بٹوا کھول کر پیسے نکالنے لگا


یہ بیٹی آپکے فرائز بھی ریڈی ہیں۔۔

کینٹین والے نے دائمہ کی طرف فرائز کی پلیٹ کی


شکریہ انکل۔۔

دائمہ اپنے بیگ سے اپنا پاؤچ نکالنے لگی


اٹس اوکے بابا آپ انکے پیسے بھی اسی میں سے کاٹ لیں۔۔

ولی نے دائمہ کا بل پے کرنا چاہا


ایکس کیوز می میں اپنے پیسے خود دے سکتی ہوں اور خود ہی دونگی اپنے پاس رکھیں اپنے پیسے۔۔

دائمہ نے ولی کو سختی سے منع کہا


اوکے فائن ایز یو وش۔۔۔

ولی نے بحث کرنا مناسب نہ سمجھا اور اپنے پیسے دے کر وہاں سے چلا گیا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ولی بھائی اس لڑکی کو کچھ کہا کیوں نہیں۔۔ آپ پہلے تو یہ سب برداشت نہیں کرتے تھے۔۔۔

بابو ابھی تک اس تھپڑ کے غم میں بیٹھا تھا


بابو۔۔۔ کل فائنلز ہیں اور تم بچوں کی طرح اس لڑکی کے پیچھے پڑے ہو۔۔ کہا نا بھول جاو اور آئندہ اس لڑکی کے پاس سے بھی مت گزرنا۔۔۔

ولی نے غصے سے کہا


مگر ولی بھائی۔۔۔


بس چپ۔۔۔ ثاقب کل کا بتاو یار کچھ رہ تو نہیں گیا؟


ولی نے بابو کو اگنور کیا اور ثاقب کو دیکھ کر پوچھا۔۔ بابو ناراضگی سے اٹھ کر چلا گیا


آں۔۔ یس سب کچھ ہو گیا ہے میں نے مس آئلہ کے لیئے گاڑی کا انتظام کر لیا ہے کل ڈرائیور انہیں پک کر لے گا۔۔۔

ثاقب نے جواب دیا


اممم۔۔ سر تنویر۔۔۔ انکے لیئے پک اینڈ ڈراپ کا بندبست نہیں کیا ؟

ولی نے سگریٹ نکلالتے ہوئے پوچھا


نہیں وہ تو خود آ ہی جائیں گے۔۔۔

ثاقب ولی کے ہاتھ میں پکڑی سگریٹ کو ناگواری سے دیکھا


نہیں۔۔۔ ان کے لیئے بھی انتظام کرو استاد کے ساتھ ساتھ ایک بزرگ بھی ہیں وہ۔۔۔ انہیں کسی بات کی تکلیف نہیں دینی۔۔

ولی نے سگریٹ کا قش لیتے ہوئے کہا


اوکے۔۔۔ یار یہ پی پی کر کیوں خود کو جلاتے ہو۔۔۔

ثاقب نے کوفت سے کہا


یہ کہاں مجھے جلاتی ہے میں اسے جلاتا ہوں پاگل۔۔ خیر تم نہیں سمجھو گے بہت ضروری ہے میرے لیئے۔۔۔

ولی نے ایک اور لمبا قش لگایا اور بہت اسٹائل سے دھواں ہوا میں چھوڑا


تم کبھی نہیں مانو گے میری بات۔۔ خیر میں چلتا ہو ابھی اسٹیج سیٹ کرنے والوں نے آنا ہے۔۔۔

ثاقب نے کھڑے ہو کر کہا


اوکے تم جاو۔۔۔ میں بھی آتا ہوں۔۔۔

ولی نے جواب دیا ثاقب ہاں میں سر ہلاتا ہوا وہاں سے چلا گیا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


دائمہ جیسے ہی یونیورسٹی میں داخل ہوئی تو اسے لگا وہ کسی اور جگہ آگئی ہے۔۔ سامنے بنے بڑے سے گراؤنڈ میں ایک چھوٹا مگر بہت خوبصورت سا اسٹیج سجایا ہوا تھا اسکے بلکل سامنے خوبصورت سفید رنگ کے صوفے رکھے تھے شاید ججز اور خاص مہمانوں کے لیئے تھے۔۔۔ اس کے پیچھے بہت ساری کُرسیاں رکھی تھیں۔۔۔ پورے گراؤنڈ پر دھوپ سے بچنے کے لیئے ٹینٹ لگایا ہوا تھا اور ہر لائن میں فین لگائے ہوئے تھے۔۔۔ دائمہ متاثر ہوتے ہوئے کرسیوں کے بیچ سے ہوتی ہوئی اپنی کلاس کی طرف جانے لگی۔۔ دائمہ نے اپنے اِرد گِرد دیکھا تو تقریباً سب ہی لڑکیاں سفید رنگ کا لباس پہنے بہت اچھی طرح تیار تھیں۔۔ دائمہ نے اسٹیج کی طرف دیکھا وہ بھی سفید رنگ سے سجا تھا صوفے بھی سفید تھے یہاں تک کے لڑکوں نے بھی یا تو سفید شلوار کمیز پہنی تھی یا سفید شرٹ۔۔۔


ہیں۔۔ آج وائٹ کلر ڈے بھی تھا کیا۔۔۔ مجھے تو کسی نے بتایا ہی نہیں ہنہ۔۔

دائمہ نے اپنے گلابی ڈرس کو دیکھ کر سوچا


خیر اچھا ہے سب سے الگ لگوں گی میں۔۔

اس نے خود کو تسلی دی اور کندھے اچکا کر اپنی کلاس کی طرف جانے لگی


دائمہ۔۔

اسے ولی کی آواز آئی اس نے پلٹ کر دیکھا تو ولی بھی سفید کرتا شلوار پہنے کندھے پرچادر ڈالے اسکے سامنے کھڑا تھا


جی فرمائیں۔۔

دائمہ نے جواب دیا


آ۔۔۔۔ وو وہ۔۔۔

ولی نے شاید بے اختیاری میں اسے بلا تو لیا مگر اب بات کیا کرنی ہے یہ اسے سمجھ نہیں آئی


اوہ یس۔۔ آپکو پتا ہے نا آپکی کس نمبر پر اسپیچ ہے؟

ولی کو ایک دم بات یاد آئی اور اس نے سکون کا سانس لے کر پوچھا


نہیں مجھے تو کسی نے نہیں بتایا آپ بتائیں۔۔؟

دائمہ نے جواب دیا


اچھا۔۔ یہ تو مجھے بھی نہیں پتا ایکچولی یہ کام حسن کر رہا ہے۔۔۔

ولی نے دائمہ کو دیکھ کر جواب دیا۔۔ ہر طرف سفید رنگ تھا اور دائمہ کو گلابی رنگ میں دیکھ کر ولی کو نہ ناجانے کیوں سکون سا مل رہا تھا


تو آپ مجھ سے کیوں پوچھ رہے ہیں جب آپکو خود نہیں پتا عجیب۔۔ اب یہ حسن صاحب کہاں ملیں گے؟

دائمہ نے منہ بنا کر پوچھا


میں اسے آپ کے پاس بھیجتا ہوں۔۔۔

ولی نے دائمہ کو محبت سے دیکھا


اوکے۔۔ اور کوئی بات؟

دائمہ نے جان چھوڑانے والے انداز میں پوچھا


اممم نہیں۔۔

ولی نے سوچتے ہوئے جواب دیا


اوکے۔۔

دائمہ پلٹنے لگی تو ولی نے دوبارہ پکارا


دائمہ۔۔۔

دائمہ حیرت سے پلٹی اور ولی کو سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی


بیسٹ اوف لک فار یور اسپیچ۔۔۔


ولی نے ہلکا سا مسکرا کر کہا اور پلٹ گیا۔۔۔ دائمہ اسے جاتا دیکھ کر سوچ میں پڑ گئی


دائمہ کب سے ویٹ کر رہی ہوں تمہارا اور تم یہاں کھڑی ہو۔۔۔ کلاس میں آو۔۔۔


دانین نے دائمہ کے پاس آکر بولا دائمہ ایک دم ہوش میں آئی ولی وہاں موجود نہ تھا۔۔۔ دائمہ نے سر جھٹکا اور دانین کے ساتھ چلنے لگی۔۔۔ دور کھڑی ماہا کافی دیر سے ولی اور دائمہ کو باتیں کرتا دیکھ رہی تھی


یہ ولی خان اس لڑلی سے کچھ زیادہ باتیں نہیں کرتا۔۔ کہیں کوئی چکر تو نہیں۔۔

ماہا نے اپنے ساتھ کھڑی دوست سے کہا


نہیں مجھے نہیں لگتا۔۔۔ یہ دونوں تو بہت لڑتے ہیں سننے میں آیا ہے کے ولی اسے یونی سے نکال رہا تھا وہ تو اس لڑکی نے منت کی تو ولی نے لحاظ کر لیا۔۔۔

اسکی دوست نے چپس کھاتے ہوئے بتایا


ہممم مگر مجھے ولی خان کی نظروں میں کچھ اور نظر آیا ہے۔۔۔ چلو جلد پتا کروا لونگی کے ولی خان اس لڑکی کے لیئے کیا سوچتا ہے۔۔۔

ماہا نے کچھ سوچتے ہوئے کہا اور اپنا دوپٹا سنبھالتی وہاں سے چلی گئی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


سب سے آگے رکھے گئے صوفوں پر دونوں ججز, ولی خان اور یونیورسٹی کے وائس پرنسپل بیٹھے تھے۔۔ وہ تمام طالبات جنہوں نے حصہ لیا تھا وہ ایک طرف لگی کرسیوں پر بیٹھے تھے۔۔ دائمہ بیچینی سے اپنی اسپیچ کا انتظار کر رہی تھی۔۔۔ ولی ہر تھوڑی دیر بعد اسکی طرف نظر ضرور ڈالتا۔۔۔


اب میں دعوت دینا چاہوں گا ماس کوم کی فرسٹ ایئر کی طلبہ مس دائمہ انور کو۔۔۔۔


کمپیئر نے دائمہ کا نام لیا تو دانین نے پرجوش سے انداز میں تالیاں بجائیں ولی کی نظریں دائمہ کے ساتھ ہی چل رہی تھیں۔۔ دائمہ مسکرا کر ڈائس کے پاس آئی اور مائیک کو تھورا سیٹ کیا


اسلام علیکم میرے محترم ججز، استادتزہ کرام اور میرے عزیز ساتھیوں۔۔ آج جو اعنوان میں نے اپنی تقریر کے لیئے چُنا ہے بظاہر تو وہ بہت عام سا ہے مگر یہ ایک قوم کی ترقی کے لیئے سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔۔ میرا آج کا موضوع ہے تعلیم اور شعور۔۔۔۔


دائمہ بہت صاف لہجے میں اپنی تقریر کا آغاز کر چکی تھی وہ بہت کونفیڈینس سے اپنے سامنے بیٹھے ججز اور باقی سب پر نظر ڈالتی ہوئی تقریر کر رہی تھی


جنابِ عالی کہا جاتا ہے کے جو شخص تعلیم یافتہ ہے وہ باشعور بھی ہے جس کے ہاتھ میں ایک مکمل ڈگری ہے اس انسان کو پڑھا لکھا کہا جاتا ہے۔۔۔ مگر میرا نظریہ اِس سے تھوڑا مختلف ہے۔۔۔ میرا ماننا یہ ہے کے جس انسان نے تعلیم حاصل کر لی ضروری نہیں کے وہ باشعور بھی ہو۔۔ صرف تعلیم حاصل کر لینے سے انسان تہزیب یافتہ ہر گز نہیں ہو سکتا جب تک اس میں اس بات کا شعور نہ ہو کے زندگی گزارنے کے کیا اصول ہیں۔۔ جنابِ عالی تعلیم ہمیں اس بات کی آگاہی دیتی ہے کے سورج زمین سے کتنا دور ہے۔۔۔چاند کی روشنی اپنی نہیں۔۔ زمین کس سیارے کے گرد چکر لگا رہی ہے۔۔۔ مگر شعور ہمیں یہ سکھتا ہے کے اس سب کو بنانے والی ذات کونسی ہے۔۔؟ کون ہے جو یہ نظام چلا رہا ہے؟ شعور اس بات کی آگاہی دیتا ہے کے ہمیں آپس میں کسطرح رہنا ہے۔۔۔ اپنے پڑوسی کے کیا حقوق ادا کرنے ہیں۔۔۔ کسی غریب کو اپنے سے نیچا نہیں سمجھنا اور کسی امیر کے آگے خُوشامد نہیں کرنی۔۔۔کسی کا حق نہیں مارنا۔۔ ناانصافی ہوتا دیکھ کر اسکے خلاف آواز اٹھانی ہے دراصل جس دن ہم یہ سب سمجھ گئے تو سمجھیں ہم تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ باشعور بھی ہیں۔۔۔ مگر افسوس ہمارے تعلیمی نظام میں ہمیں یہ تو بتایا جاتا ہے کے نیوٹن کا کونسا لاء کامیاب ہوا تھا مگر ہمیں یہ نہیں پڑھایا جاتا کے مسلمانوں نے کونسی جنگ عظیم میں کامیابی حاصل کی اور کسطرح حاصل کی۔۔ کامیابی اصل میں ہے کیا چیز۔۔؟ جنابِ عالی ضروری نہیں کے ہر تعلیم یافتہ انسان باشعور ہو۔۔۔۔


دائمہ اپنے مخصوص انداز میں بہت اچھی تقریر کر رہی تھی۔۔ ولی کے ساتھ بیٹھے سر تنویر بہت متاثر ہوئے


ماشاءاللہ بچی بہت اچھی تقریر کر رہی ہے۔۔۔

انہوں نے آہستہ آواز میں ولی سے کہا


جی سر نیو اسٹوڈنٹس کافی ٹیلینٹڈ ہیں۔۔

ولی نے ادب سے جواب دیا


ہمم ویل ڈن۔۔۔


جنابِ عالی میں یہاں میں اپنا ذاتی تجربہ آپ سب سے ضرور بیان کرنا چاہوں گی۔۔ جب میرا داخلہ اس عظیم تعلیمی ادارے میں ہوا تو میں بہت کچھ سوچ کر اور بہت عظائم لے کر یہاں آئی تھی مگر افسوس کے ساتھ اسی دن یہاں کی ایک مشہور تنظیم نے ہمارا دو گھنٹے کا وقت ضائع کیا۔۔ یہ سب یہیں نہیں روکا بلکے آئے روز کبھی کلاس کو ملتوی کروانا۔۔ کبھی کسی فنکشن کی تیاری کا بہانہ اور کبھی بس بلا وجہ ہی اپنا روب دیکھانے کی خطر یہ لوگ ہمارے وقت کا ضیائع کرتے ہیں۔۔ مجھے محسوس ہوتا تھا کے یقینً یہ لوگ زیادہ تعلیم یافتہ نہیں ہونگے جب ہی انہیں اس وقت کی قدر کا احساس نہیں مگر مجھے اُس وقت حیرت ہوئی جب اس تنظیم کے صدر صاحب نے اپنے انتہائی پڑھے لکھے ہونے کی اطلاع دی۔۔۔ جناب عالی اُس دن مجھے محسوس ہوا کے شعور اور تعلیم دو الگ چیزیں ہیں جو صرف تعلیم حاصل کرنے سے نہیں آتیں۔۔۔


ولی جو بہت تسلی سے اس کی تقریر سن رہا تھا یہ بات سن کر ایک دم اپنا پہلو بدلہ اور غصے سے دائمہ کو گھورنے لگا یقینً اسکا اشارہ ولی کی ہی طرف تھا


ولی کہیں یہ تمہارے بارے میں تو بات نہیں کر رہی؟

سر تنویر نے ولی کی طرف جُھکتے ہوئے پوچھا


آہمم۔۔ نن نہیں سر وہ ویسی ہی جینرل بات کر رہی۔۔

ولی نے اپنی پیشانی مسلتے ہوئے کہا


اچھا مگر یہ سب کام تم ہی کرواتے ہو۔۔۔

سر تنوریر نے مزاق کرتے ہوئے کہا


سر اب آپ بھی۔۔

ولی نے خفا ہو کر انہیں دیکھا


آئی مسٹ سے شی از آ بریو گرل۔۔۔

سر تنویر نے دائمہ کو دیکھ کر کہا


یس سر۔۔

ولی نے دانت پیستے ہوئے دائمہ کو دیکھا جو اب بھی اپنے مخصوص انداز میں تقریر کر رہی تھی


جنابِ عالی۔۔ تعلیم حاصل کر کے ہم بڑے دفاتر میں اچھی سے اچھی آمدن تو کما لیتے ہیں مگر وہاں پر ہونے والے ناجائیز کاموں کو نہیں روکتے بلکے اسکا حصہ بن جاتے ہیں۔۔ اگر ہمارے ادارے تعلیم کے ساتھ ساتھ اس بات کا شعور بھی دینے لگیں کے جب کوئی رشوت مانگے تو اس کا ہاتھ جھٹک دو۔۔ جب کوئی کسی کا حق مارے تو اس کے لیئے آواز اٹھاو۔۔۔ مختصر یہ کے جب تعلیم کے ساتھ یہ شعور بھی دیا جائے گا تب ہی ہمارا معاشرہ بدلے گا ورنہ معزرت کے ساتھ اس معاشرے میں ڈاکٹر اور انجینئرز تو بہت پیدا ہونگے مگر انسانیت ختم ہوتی رہے گی۔۔۔

آخر میں میں بس یہ کہنا چاہوں گی کے اپنے بچوں کو صرف تعلیم کازیور نہ پہنائیں بلکے انکو شعور اور تہزیب سے بھی آگاہ کریں ۔۔ اپنی تقریر کا اختتام علامہ اقبال کے ان اشعار سے کرونگی

خوش تو ہیں ہم بھی جوانوں کی ترقّی سے مگر

لبِ خنداں سے نکل جاتی ہے فریاد بھی ساتھ

ہم سمجھتے تھے کہ لائے گی فراغت تعلیم

کیا خبر تھی کہ چلا آئے گا الحاد بھی ساتھ


دائمہ نے جیسے ہی تقریر ختم کی تالیوں کی آواز گونج اٹھی۔۔ ولی بھی مجبوراً تالیاں بجانے لگا۔۔۔


دائمہ نے اسٹیج سے اترتے ہوئے ایک طنزیہ سی مسکراہٹ ولی کی طرف اچھالی اور اپنی سیٹ کی طرف بڑھ گئی۔۔ ولی ہونٹ دبائے اس بات پر افسوس کرنے لگا کے اس نے دائمہ کو دوبارا چانس ہی کیوں دیا۔۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ویسے تو ماشاءاللہ سے سب بچوں نے بہت ہی اچھی تقاریر کیں۔۔ کسی ایک لیئے فیصلہ کرنا بہت مشکل لگ رہا تھا۔۔ مگر مجھے اس بات پر بہت خوشگوار سی حیرت ہو رہی ہے کے ہمارے نئے آنے والے بچوں نے بہت اچھی اور معیاری تقاریر کیں۔۔ اتنے اچھے الفاظ میں زندگی کی تلخ حقیقت پیش کی۔۔۔ میں اس بار بہت متاثر ہوا ہوں۔۔ کیوں مس آئلہ آپ کیا کہتی ہیں؟

سر تنوریر اسٹیج پر کھڑے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہنے لگے


جی تنویر صاحب اس بار واقعی بچوں میں بہت کونفیڈینس ہے۔۔ اس بار کا ریذلٹ بنانا مجھے بہت مشکل لگا۔۔۔۔یوں تو سب ہی بچوں نے بہت زیادہ اچھی تقریر کیں یہ تو بس ایک رسم ہے کے پہلی دوسری پوزیشن اناؤنس کرنا ہے۔۔۔۔ میری نظر میں آپ سب ہی اول ہیں۔۔ خیر باہمی رضا مندی پر جو فیصلہ ہم نے کیا ہے وہ آپ سب کو بتانا چاہونگی۔۔۔میرے خیال سے ریذلٹ کا آغاز تیسری پوزیشن سے کرتے ہیں۔۔ جی جناب تو۔۔۔ تیسری پوزیشن لی ہے سائنس ڈیپارٹ کے فائنل ایئر کے اسٹوڈنٹ مسٹر وقاص ملک نے۔۔۔


سب نے یہ سنتے ہی تالیاں بجانا شروع کیں۔۔۔ دائمہ کا دل زور سے زور سے دھڑک رہا تھا۔۔۔


دوسری پوزیشن حاصل کی ہے اردو ڈیپارٹ کی سیکنڈایئر کی طالبہ مس عائشہ نے۔۔۔ اور پہلی پوزیشن حریت انگیز طور پر فرسٹ ایئر کی طالبہ مس دائمہ انور نے حاصل کی ہے۔۔۔


دائمہ خوشی سے اپنی جگہ سے اٹھی اور اسٹیج کی طرف چلی گئی باری باری سب کو انعامات دیئے گئے۔۔۔ ولی کی نظریں دائمہ کے خوشی سے چمکتے چہرے پر تھیں۔۔ اسے خوش دیکھ کر ولی دو منٹ کے لیئے یہ بھی بھول گیا کے دائمہ نے تقیر میں کیا کیا کہا تھا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


اس مقابلے میں کھانے کا انتظام بھی تھا۔۔۔ بریانی کے چھوٹے بوکس بنائے ہوئے تھے جو باری باری سب اسٹوڈنٹس کو دیئے گئے۔۔۔

دانین دائمہ کے جیتنے پر ایسے خوش تھی جیسے وہ جیتی ہو


دائمہ یار اب سب سے پہلے مجھے ٹریٹ دینا بس۔۔۔

دانین نے خوشی سے کہا


ہاں ظاہر ہے تمہیں ہی دونگی تمہارے علاوہ میر ا اور کوئی دوست تھوڑی ہے۔۔

دائمہ نے اپنے بال ہاتھ سے سلجھاتے ہوئے کہا


قسم سے مجھے اتنی خوشی ہو رہی ہے۔۔۔ ویسے لگتا ہے ولی بھائی کو تمہاری تقریر سمجھ نہیں آئی جب ہی اب تک آئے نہیں تمہیں باتیں سنانے۔۔۔

دانین نے کہا


ہاہا سمجھ تو سب آئی ہے جناب کو ان کی شکل دیکھ کر جو مزا مجھے آرہا تھا نا کیا بتاوں۔۔ ہاہا وہ اپنے لب بھنچ کر مجھے ایسے دیکھ رہے تھے جیسے ابھی کھا جائیں گے۔۔۔

دائمہ نے ہنس کر بتایا


ایکس کیوزمی گرلز آپ دنوں کو لنچ نہیں کرنا کیا ۔۔۔

ثاقب جلدی میں ان دنوں کے پاس دو بکس لیئے آیا


جی بھوک تو لگ رہی ہے۔۔۔ پر اتنا رش ہے کون یہ مال غنیمت لینے جائے۔۔۔

دائمہ نے جواب دیا


یہ لیں۔۔۔ آخر اتنا پروٹوکول تو آپکا بنتا ہے ۔۔ پہلی پوزیشن لی ہے آپ نے۔۔۔۔ بہت بہت مبارک ہو۔۔۔

ثاقب نے مسکرا کر ایک بکس اسکی طرف کیا۔۔ثاقب نے دائمہ کی تقریر سنی نہیں تھی کیونکے وہ سکیورٹی کے انتظام دیکھ رہا تھا


تھینک یو سو مچ۔۔۔

دائمہ نے مسکرا کر کہا اور بکس پکڑا


یہ لیں آپ بھی محترما۔۔۔ خود بھی کوشیش کر لیا کرو۔۔۔

ثاقب نے دانین کو دیکھ کر طنزیہ کہا


نہیں مجھے نہیں کھانا شکریہ۔۔۔

دانین نے منع کیا


کیوں نہیں کھانا۔۔ میں آپکے لیئے لایا ہوں سو پلیزز پکڑو میرے پاس اتنا ٹایئم نہیں کے منتیں کروں۔۔

ثاقب نے ناراضگی سے کہا وہ شاید اب تک اس سے ناراض تھا


میں نے کہا نا مجھے نہیں کھانا اپنا اپنا وقت ضائع نہ کریں۔۔

دانین نے ہمت کرتے ہوئے جواب دیا


اففف۔۔۔ دانین پلیززز کچھ کھا لو۔۔۔

ثاقب نے اپنی بات پر زور دیا۔۔ دائمہ خاموشی سے ان دونوں کو نوٹ کر رہی تھی


آپ کیوں زبردستی کر رہے ہیں کہہ دیا کے نہیں کھانا۔۔۔


دانین نے شاید ہی کبھی اس لہجے میں کسی سے بات کی ہو۔۔ ثاقب نے حیران ہو کر اسے دیکھا


اوکے فائین۔۔۔ گو ٹو ہیل۔۔۔

ثاقب کو بھی غصہ آیا اور وہ وہاں سے پلٹ گیا


یہ کیا سین ہے دانین تم اسطرح ثاقب سے بات کیوں کر رہی تھی؟؟

دائمہ حیران ہوئی


بس۔۔ چھوڑو دائمہ اس شخص کو میری کوئی بات سیدھی طرح سمجھ نہیں آتی ہر بات میں مجھ پر روب جمانے لگے ہیں۔۔ اب انکی امی انکی زبردستی شادی کر رہی ہیں تو قصور وار مجھے سمجھتے ہیں حد ہے۔۔۔

دانین نے منہ بنا کر کہا اور بیگ رکھ کر بییٹھ گئی


او۔۔۔ آئی سی۔۔

دائمہ کو اب ثاقب کا روئیہ سمجھ آنے لگا۔۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ولی بہت مصروف رہا اسے دائمہ سے ملنے کا موقع ہی نہ ملا پورا دن بس وہ لوگوں میں گِھرا رہا اسکا بہت دل کیا وہ ایک بار دائمہ سے بات کرے مگر دن سے کب شام ہوئی پتا ہی نہ چلا۔۔۔ شام میں اس نے یہ ہی سوچا کے اب وہ صبح اس سے بات ضرور کرے گا اسے دائمہ کو یہ کلیئر کرنا تھا کے جو سوچتی ہے ایسا کچھ نہیں ہے۔۔ وہ سوچنے لگا دائمہ کو کیسے اس بات جواب دے کے آئندہ وہ ایسی جرت نا کرے۔۔۔۔۔ اب تک اسکے دماغ میں دائمہ کی گئی تقریر گونج رہی تھی اسی چکر میں وہ رات سکون سے سو بھی نہ سکا۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


اگلے دن ولی صبح صبح خود ہی دائمہ کی کلاس میں پہنچ گیا۔۔۔


آپ سب بیٹھے رہیں میں بس آپ کی کلاس فیلو کو مبارک باد دینے آیا تھا۔۔ انہوں نے کل کے مقابلے میں پہلی پوزیشن لی۔۔۔ آپ سب انکے لیئے کلپینگ کریں پلیززز۔۔۔

ولی نے سنجیدگی سے سب کو دیکھ کر کہا۔۔ دائمہ نے حیران ہو کر ولی کو دیکھا وہ تو سوچ رہی تھی اب ولی اسے باتیں سنائے گا مگر یہ تو الٹا ہو رہا تھا


مس دائمہ کل آپ نے بہتریں اسپیچ کی۔۔ سر تنویر آپکی بہت تعریف کر رہے تھے۔۔ اور اسپیشلی جو تقریر میں آپ نے اپنا ذاتی تجربہ بتایا اس نے تو آپکی تقریر میں جان ہی ڈال دی۔۔۔

ولی نے اب دائمہ کو دیکھ کر کہا۔۔ دائمہ کو یہ اندازہ لگانا مشکل لگا کے وہ تعریف کر رہا ہے یا طنز۔۔۔


پر مجھے حیرت بھی ہو رہی تھی شعور اجاگر کرنے والی تقریر کا آدھا حصہ آپ خود بھی سمجھ جاتی تو یہ ذاتی تجربہ اسطرح سے بیان نہ کرتیں۔۔۔ جس مقابلے میں کھڑے ہو کر جس تنظیم کے خلاف آپ بول رہی تھیں تو یہ بھی سوچ لیتیں کے وہ مقابلے ہماری تنظیم نے ہی ارینج کیا تھا۔۔ آپکو یہ موقع بھی ہم نے ہی دیا۔۔ اپنے ذاتی فنڈ سے پیسے بچا بچا کر ہم یہ سب ارینج کرتے ہیں۔۔ لائبریری کی مینٹینس سے لے کر بچوں کے ایڈمیشن تک ہم دن رات ایک کرکے فیئر کام کرتے ہیں یہ نہیں دیکھتے کے کوئی کتنا امیر اور کتنا غریب ہے بس اسے اس کی قابلیت کے مطابق ایڈمیشن دیتے ہیں۔۔ یہاں آپ میں سے کتنے بچے ہیں جو اپنی فیس جمع نہیں کروا سکتے انہیں بھی ہماری تنظیم سپورٹ کر رہی ہے۔۔ اور جہاں تک بات رہی روب جمانے کی تو مس دائمہ انور۔۔۔۔

ولی بولتا ہوا اسکی طرف آیا


یہ روب جمانا ضروری ہے ورنہ دوسری یونیورسٹیز کی طرح یہ تعلیمی ادارہ کم اور ڈیٹینگ پوائنٹ زیادہ لگے گا۔۔۔۔۔

ولی نے اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا


ویل۔۔۔ آپ یہ سب خود پر کیوں لے رہے ہیں وہ تو بس ایک تقریر کا حصہ تھا۔۔ویسے مجھ سے زیادہ تو آپ نے اچھی تقریر کی ہے۔۔۔

دائمہ نے ولی کے بولنے کا زرا برابر اثر نہ لیا اور بہت مزے سے اسے جواب دیا


مس دائمہ یہ پہلی اور آخری بار ہے میں اپنے بارے میں سب برداشت کر سکتا ہوں مگر اپنی تنظیم کے لیئے یہ سب برداشت ہر گز نہیں کر سکتا۔۔۔

ولی نے بہت غصے سے دائمہ کو دیکھ کر کہا


اے سنو۔۔۔ ولی بھی سامنے ہے اور یہ دائمہ بھی۔۔ میرا موبائل چھپکے سے دائمہ کے بیگ میں ڈال دو۔۔ مجھے دیکھنا ہے کے یہ ولی جتنا غصہ دائمہ پر ہو رہا اتنا واقعی ہے یا دل میں کچھ اور ہے۔۔۔

ماہا جو دائمہ کے پچھلی سیٹ پر بیٹھی تھی اس نے اپنی دوست سے کہا


پاگل ہو اگر کسی نے دیکھ لیا تو۔۔

اس لڑکی نے منع کیا


جو کہہ رہی ہوں کرو نا۔۔۔

ماہا نے اپنا فون سوئچ اوف کیا اور اپنی دوست کو دیا۔۔۔۔ اس لڑکی نے بہت کمال کرتے ہوئے وہ فون دائمہ کے بیگ میں ڈال دیا


مسٹر ولی آپ مجھ پر اتنا غصہ کیوں ہو رہے اسطرح تو لگ رہا ہے جیسے میں نے سب سچ ہی کہا ہو۔۔۔


دائمہ اور ولی کی ابھی تک بحث چل رہی تھی۔۔۔ ولی کے جواب دینے سے پہلے ہی ماہا ایک دم بولنے لگی


میرا فون۔۔ اوہ گارڈ۔۔۔ نیو لیا تھا۔۔ میرا فون نہیں مل رہا ۔۔۔

ماہا اپنی جگہ سے کھڑے ہو کر ایکٹنگ کرنے لگی


اففف۔۔۔ ایک سے ایک ڈرامے ہیں اس کلاس میں۔۔۔

ولی نے دل میں سوچا


کیا مسئلہ ہے مس۔۔ کہاں گیا آپکا فون۔۔

ولی نے اپنی توجہ ماہا کی طرف کی


ولی خان میں نے آج ہی اپنا نیو سیل لائی تھی پتا نہیں کہاں گیا بیل بھی نہیں جا رہی لگتا ہے کسی نے چرا لیا ہے۔۔۔

ماہا نے پریشانی سے کہا


کلاس میں کون چرائے گا عجیب باتیں مت کریں۔۔۔

ولی نے کوفت سے جواب دیا


ارے آپکو نہیں پتا لالچ کسی کے دل میں بھی آسکتی ہے مجھے سب کے بیگز چیک کرنے ہیں بس۔۔۔

ماہا نے کہا


اوکے فائین۔۔ کلاس پلیزز آپ لوگ اپنے بیگز چیک کر لیں۔۔

ولی نے لاپرواہی سے کہا


نہیں میں خود لائن وائز چیک کرونگی ہٹیں۔۔


ماہا آگے کی طرف آئی اور زبردستی بیگز چیک کرنے لگی۔۔ جب وہ دائمہ کی طرف آئی تو دائمہ کو اُس پر غصہ آیا


میں اپنا بیگ نہیں دیکھاونگی۔۔ میں کوئی چور نہیں ہوں سمجھی۔۔ کہیں گر گیا ہو گا تمہارا فون۔۔۔

دائمہ نے سختی سے کہا


تو ڈر کیوں رہی یو باقی سب نے بھی کروایا ہے نا اپنا بھی کرواو۔۔۔

ماہا دائمہ کے بیگ کی طرف آئی


میں نے کہا نا میں یہ اجازت نہیں دونگی یہ میری انسلٹ ہے۔۔۔

دائمہ نے ماہا کا ہاتھ پکڑا


مس دائمہ جب آپ چور نہیں تو ڈر کیوں رہی ہیں۔۔۔

ولی نے دائمہ کو گھورتے ہوئے کہا


واٹ ڈیو مین میں ڈر نہیں رہی مگر یہ کوئی طریقہ نہیں کے اسطرح بیگز چیک کیئے جائیں۔۔

دائمہ نے ولی کو غصے سے جواب دیا


اٹس اوکے۔۔ ماہا آپ بیگ چیک کریں انکا۔۔


ولی کو تو جیسے بدلہ لینے کا موقع مل گیا ویسے بھی اسے یقین تھا دائمہ کے پاس سے کچھ نہیں نکلے گا


یہ۔۔ یہ میرا فون جب ہی تم چیک نہیں کروا رہی تھی۔۔۔

ماہا نے اپنا فون نکال کر سب کے سامنے کیا


دیکھیں ولی صاحب یہ لڑکی بہت اچھی تقریر کرتی ہے شعور اور تعلیم پر مگر اندر سے خود۔۔ توبہ توبہ۔۔۔


ماہا نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے کہا۔۔ دانین نے حیران ہو کر دائمہ کو دیکھا۔۔ دائمہ تو بس اپنی صفائی میں دائیں بائیں سر ہلانے لگی۔۔۔ ولی سنجیدگی سے قدم اٹھاتا اس نزدیک آیا۔۔۔


مم میں یہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی یہ جھوٹ بول رہی بکواس کر رہی ہے یہ ۔۔ جیلس ہو رہی ہے یہ میری جیت سے۔۔ میں اسے۔۔

دائمہ نے ولی کو دیکھ کر اٹکتے ہوئے کہا۔۔۔ پوری کلاس آپس میں سرگوشیوں میں باتیں بنانے لگی


بس۔۔۔ کیپ کوئٹ۔۔۔

ولی نے ہاتھ اٹھا کر سب کو خاموش کروایا۔۔ اور غور سے دائمہ کو دیکھنے لگا۔۔۔ دائمہ نے نے بسی سے اپنی آنکھیں بند کیں۔۔ اسے پہلی بار سب کےسامنے رونا آنے لگا۔۔۔ ولی نے بہت توجہ سے اسکی آنکھوں کو دیکھا اور سوچنے لگا۔۔۔۔ دائمہ نے اپنی آنکھیں کھولیں اور اپنے سامنے ولی کو دیکھ کر پھر سے دائیں بائیں سر ہلایا۔۔ اسکی زبان اسکا ساتھ نہیں دے رہی تھی

جاری ہے۔۔۔



If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Muhabbat Ki Baazi Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel   Muhabbat Ki Baazi  written by Mariya Awan .  Muhabbat Ki Baazi    by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 





No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages