Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 15
Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Muhabbat Ki Baazi By Mariya Awan Episode 15 |
Novel Name: Muhabbat Ki Baazi
Writer Name: Mariya Awan
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
انکل آنٹی ۔۔ میں بس ایک بات کہوں گی آپ سے۔۔۔ آج یہ سوچ کر کے لوگ کیا کہیں گے آپ اپنی بیٹی کی خوشی دیکھے بنا کہیں اور شادی کر دینگے مگر یہ ہی لوگ کب تک یاد رکھیں گے۔۔۔ ایک وقت آئے گا یہ سب لوگ آپ کا نام بھی بھول چکے ہونگے۔۔۔ جن لوگوں کی باتوں کی ڈر کی وجہ سے آپ اتنا بڑا فیصلہ کر رہے ہیں نا۔۔۔ کل ان میں سے ایک بھی نہیں آئے گا دانین کے سر پر ہاتھ رکھنے۔۔۔ پلیزز ایسا مت کریں آپکی بیٹی خوش نہیں رہ سکے گی۔۔۔
دائمہ نے اپنے سامنے بیٹھے دانین کے والدین کو سمجھانا چاہا
ہم اسکی خوشی دیکھیں یا اپنی عزت۔۔۔ اس کی مامی نے پورے خاندان میں جو ہمارے ساتھ کیا ہے کوئی غیر بھی نہیں کرتا۔۔۔ بس اب ہم نے بھی فیصلہ کر لیا ہے کے دانین کی شادی اب میں اپنے خاندان میں کروں گا۔۔ اور بہت جلد کرونگا۔۔
دانین کے والد نے سنجیدگی سے جواب دیا
انکل مگر ایک بار۔۔۔
دائمہ نے کچھ کہنا چاہا
پلیززز دائمہ۔۔ ابو مان بھی جائیں تو بھی میں ثاقب سے شادی نہیں کرونگی۔۔ جو گھر میرے ماں باپ کی عزت نہ کرے میں انکے ساتھ رشتہ کیسے جوڑ سکتی ہوں۔۔۔ چاہے اسکے لیئے جو مرضی قربان کرنا ہو۔۔ تم یہ بات یہیں چھوڑ دو۔۔۔ میں اپنے والدین کو مزید دکھ نہیں دینا چاہتی۔۔۔
دانین نے دائمہ کی بات کو ٹوکتے ہوئے کہا
دیکھیں انکل۔۔ آپ لوگوں کی عزت کے لیئے دانین اپنا آپ قربان کرنے کے لیئے تیار ہے۔۔۔ اور آپ لوگ صرف یہ سوچ کر اسکی خوشیاں داؤ پر لگا رہے ہیں کے لوگ کیا کہیں گے؟ میرے ابی نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا ہے میری ہر خواہش پوری کی میرے بھی ارد گرد یہ ہی لوگ ہیں مگر میرے ابی نے لوگوں سے زیادہ میرا ساتھ دیا۔۔ یقین کریں لوگوں کی باتیں خود بخود دم توڑ گئیں۔۔۔ ایک بار تسلی سے سوچیں۔۔ میں یہ نہیں کہہ رہی کے اسکی شادی ثاقب سے کریں۔۔ بس میں یہ کہہ رہی ہوں کے اسکی شادی میں اتنی جلدی مت کریں۔۔ اسے پڑھنے دیں پلیزز۔۔۔
دائمہ نے بہت دل برداشتہ ہو کر سمجھایا۔۔۔ کیونکے دانین جب خود ہی ثاقب کے لیئے انکار کر رہی تھی تو وہ کیا کہتی اسکے حق میں۔۔
بیٹی تم مضبوط ہو۔۔ ہم کمزور لوگ ہیں انہی لوگوں کے بیچ ہمیں سر اٹھا کر جینا ہے۔۔۔
دانین کے والد نے تھک کر کہا
انکل میں بھی آپ لوگوں کی طرح انسان ہوں۔۔ مجھے بھی مضبوط بننے میں وقت لگا ہے۔۔ بس تھوڑی کوشیش کریں۔۔
دائمہ نے نرمی سے جواب دیا
سوچتے ہیں بیٹا کچھ اس بارے میں۔۔
دانین کے والد نے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے گویا دائمہ کو ٹالنا چاہا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایم ساری ثاقب دانین اب خود بھی آپ کے ساتھ شادی کرنا نہیں چاہتی۔۔ اس نے کہا ہے کے جو میرے ماں باپ کی عزت نہیں کرتے میں ان سے رشتہ نہیں جوڑ سکتی۔۔۔
دائمہ نے سنجیدگی سے ثاقب کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔ ولی بھی اسکے ساتھ ہی کھڑا تھا
وہ تو ہے ہی جزباتی۔۔۔ ہنہ تھوڑی سی بھی کوئی بات ہو جائے فوراً قدم پیچھے کر لیتی ہے۔۔ خیر اسے میں منا لونگا۔۔۔۔
ثاقب نےجواب دیا
مجھ سے جتنا ہو سکا میں نے دانین کے والدین کو منانے کی کوشیش کی۔۔ وہ بس اسی بات پر مان گئے ہیں کے دانین کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد وہ اسکی شادی کا سوچیں گے۔۔
دائمہ نے تفصیل بتائی
ہممم۔۔۔ فل حال یہ کافی نہیں۔۔۔ اففف میری امی بہت سخت ہیں کسی طرح ماننے کو تیار ہی نہیں۔۔ دانین کے والدین تو انتظار کر لینگے اسکی پڑھائی تک مگر۔۔ میری امی وہ نہیں کریں گیں۔۔ میری تو پڑھائی بھی مکمل ہے۔۔ وہ مجھے بلیک میل کر کے میری شادی کروا دینگی۔۔
ثاقب نے کوفت سے کہا
ایک ہی طریقہ ہے۔۔۔ الٹا تم بلیک میل کرو اپنے والدین کو۔۔۔
ولی نے مشورہ دیا
واہ۔۔ بلکل اپنی سوچ کے مطابق مشورہ دیا ہے آپ نے مسٹر ولی۔۔۔ ماں باپ کے ساتھ بھی بدمعاشی کروانا چاہتے ہیں آپ۔۔
دائمہ نے نا گواری سے کہا
جی ایسا ہی کرنا پڑتا ہے۔۔ ولی تم کھانا پینا چھوڑ دو اور بول دو صاف کے اگر تمہاری شادی کسی نے زبردستی کی تو تم گھر چھوڑ دو گے۔۔۔
ولی نے دائمہ کو اگنور کرتے ہوئے ثاقب سے کہا
یہ کئی بار کہہ چکا ہوں۔۔ فوراً اپنا دل پکڑ کر بیٹھ جاتی ہیں۔۔۔ اب بس ایک ہی حل ہے میرے پاس۔۔۔
ثاقب نے گہرا سانس لے کر گویا فیصلہ کن انداز میں کہا
وہ کیا؟
دائمہ نے چونک کر پوچھا
پھوپو کے پاؤں پکڑ لیتا ہوں۔۔ انکو منا کر دانین سے نکاح کر لیتا ہوں۔۔ امی مان گئیں تو ٹھیک ہے ورنہ دانین کو الگ گھر لے دونگا وہاں اسے عزت سے رکھونگا۔۔۔ پھر ظاہر ہے میری شادی ہونے کے بعد تو مجھے میرے خاندان میں کوئی اپنی بیٹی نہیں دے گا۔۔
ثاقب نے اپنا منصوبہ بتایا
مگر کیا دانین کے والدیں مان جائیں گے؟
ولی نے پوچھا
پھوپو تو میرے حق میں ہیں۔۔۔ مگر پھوپا تھوڑے ناراض ہیں۔۔ لیکن مجھے امید ہے ایک بار دل سے معافی مانگ کر یقین دلاونگا تو وہ مان جائینگے۔۔۔
ثاقب نے جواب دیا
ہممم تو چلو ان کی طرف ان سے بات کرنے۔۔۔
ولی نے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے کہا
ہاں چلتے ہیں۔۔
ثاقب نے جواب دیا اور تینوں دانین کے گھر طرف چل دیئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھوپو۔۔۔ پھوپا۔۔ مجھے بتائیں میرا کیا قصور ہے؟ میری امی ضد لگا کر بیٹھ گئیں ہیں۔۔ ماں ہیں وہ میری انہیں بھی نہیں چھوڑ سکتا مگر دانین کے بنا بھی نہیں رہ سکتا۔۔۔ آپ لوگ تو مجھے بچپن سے جانتے ہیں آپ لوگ تو مجھے سمجھیں پلیززز۔۔۔
ثاقب نے سر جھکا کر منت بھرے لہجے میں کہا
دیکھو ثاقب بیٹا رشتہ صرف لڑکا لڑکی کے بیچ نہیں ہوتا خاندانوں کے بیچ ہوتا ہے۔۔ تمہاری ماں کی ضد اگر کبھی ختم نہ ہوئی تو میری بیٹی تو ساری زندگی بے عزت ہو کر رہے گی۔۔
دانین کے والد نے جواب دیا
نہیں پھوپھا مجھ پر بھروسہ کریں۔۔ میں اسکی بے عزتی کبھی نہیں ہونے دونگا۔۔ امی کو ایک دن احساس ضرور ہو گا۔۔۔ وہ مان جائیں گی بس آپ لوگ مان جائیں۔۔ میں ہر قسم کا وعدہ کرنے کو تیار ہوں۔۔ بس نکاح کروا دیں۔۔۔ ایک بار نکاح ہو گیا تو امی خود مان جائیں گیں۔۔ میں وعدہ کرتا رخصتی دھوم دھام سے کروانگا۔۔۔
ثاقب نے ایک بار پھر منت بھرے لہجے میں کہا
یہ کیسے ہو سکتا ہے ثاقب۔۔ تمہاری ماں ایک نظر بھی میری بچی کو نہیں دیکھنا چاہتی۔۔ کل اگر اس نے کہا کے وہ دانین کو قبول نہیں کرے گی تو بتاو میری بچی کا کیا ہو گا۔۔۔؟؟
دانین کی ماں نے تیکھے انداز میں پوچھا
پھوپو۔۔ آپ تو مجھے بچپن سے جانتی ہیں۔۔ میں کسی کا حق نہیں مارتا۔۔ پھر دانین تو مجھے بہت عزیز ہے میں اسے بہت خوش رکھوں گا چاہے امی راضی ہوں یا نہ ہوں۔۔۔ دانین کو اپنی عزت بنا کر رکھونگا یہ میرا وعدہ ہے۔۔۔
ثاقب نے مضبوط لہجے میں جواب دیا
انکل آنٹی۔۔۔ آپ لوگوں کو اس سے اچھا لڑکا دانین کے لیئے نہیں ملے گا۔۔۔ آپ لوگ بس یہ ہی سوچ لیں کے دانین کو پانے کے لیئے وہ کتنی کوشیش کر رہا ہے۔۔ آپ لوگوں کا ہی خون ہے کل کو کچھ اونچ نیچ ہوئی بھی تو پورا خاندان آپ لوگوں کے ساتھ ہو گا۔۔۔ مجھے یقین ہے ثاقب ایک بہترین ہم سفر بنے گا۔۔
ولی نے نرمی سے دانین کے والدین کو سمجھایا
جی آنٹی اور ماں باپ تو اپنی بچیوں کے اچھے نصیب کے لیئے ہمیشہ دعا کرتے ہیں۔۔ اب جب اللہ نے سبب بنا دیا ہے تو آپ اتنا کیوں سوچ رہے ہیں۔۔ آپ کے خاندان کا لڑکا ہے آپ نے بچپن سے دیکھا ہے۔۔ اور جتنا میں ثاقب کو جان سکی ہوں وہ اپنی باتوں سے مکرنے والا انسان نہیں ہے۔۔۔
دائمہ نے بھی اپنا حصہ ڈالا
اچھا ہمیں کچھ وقت دو ہم سوچ کر جواب دینگے۔۔۔
دانین کے والد نے ججھکتے ہوئے کہا
جی پھوپا جان آرام سے تسلی سے سوچ لیں۔۔۔ پھر جو فیصلہ آپ لوگ کرینگے مجھے قبول ہو گا۔۔
ثاقب نے گہرا سانس لے کر جواب دیا۔۔ دانین کے گھر والے سوچ میں پڑ گئے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دو دن دائمہ دانین کو سمجھانے میں لگی رہی۔۔ بہت بحث کے بعد دانین کے والد نے نکاح کے لیئے حامی بھر لی۔۔۔ ثاقب کے والد تو پہلے سے تیار تھے۔۔۔۔ بس ثاقب کی والدہ کو کسی نے کوئی خبر لگنے نہیں دی۔۔ سب نے فیصلہ کیا کے آنے والے جمعے کو ثاقب اور دانین کا نکاح کر دیا جائے۔۔ دائمہ ثاقب اور دانین کے لیئے بہت خوش تھی۔۔۔ وہ ہی زبردستی دانین کو بازار لے کر گئی تا کے وہ اپنے نکاح کا ڈریس لے سکے۔۔۔ دوسری طرف ولی نے بھی خاموشی سے ثاقب کے نکاح پورا انتظام کروانا شروع کر دیا۔۔۔ دائمہ اور ولی نے خوب دوستی کا حق ادا کیا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ثاقب صاحب اپنے نکاح کی خوشی میں مجھے مت بھول۔۔۔ میرا مسئلہ بھی حل کر۔۔ میں دائمہ کو پرپوز کر چکا ہوں۔۔۔ اب سوچ رہا ہوں کے اسکے ابی کے پاس رشتہ بھیج دوں۔۔ کیا کہتے ہو؟
ولی اور ثاقب آمنے سامنے بیٹھے تھے
ہممم ظاہر ہے دائمہ تو کبھی تمہیں سیدھا جواب نہیں دے گی۔۔ اسکے ابی ایک سمجھدار اور کھلے دماغ کے انسان ہیں۔۔ وہ تمہاری فیلیگز ضرور سمجھیں گے۔۔۔
ثاقب نے بھی ہاں میں ہاں ملائی
آج شام میں جاتا ہوں انکے پاس۔۔۔ تُو بھی ساتھ چلنا اپنے نکاح کی دعوت بھی دے دینا۔۔ اور ویسے بھی وہ میڈم شام میں اسٹوڈیو ہوں گی تو آرام سے بات بھی ہو جائے گی۔۔۔
ولی نے پلان بنایا
ہاں ٹھیک ہے چلتے ہیں شام میں ڈن۔۔۔
ثاقب نے حامی بھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ولی اور ثاقب دائمہ کی غیر موجودگی میں اسکے گھر پہنچ گئے۔۔۔ انور نے بہت اچھے سے دونوں کا استقبال کیا۔۔۔ سب سے پہلے ثاقب نے اپنے نکاح کا دعوت نامہ دیا جس پر انور نے اسے بہت مبارک باد دی
جی بس انکل یہ سب دائمہ اور ولی کی کوشیش کا نتیجہ ہے۔۔۔ بہت ساتھ دیا ہے ان دونوں نے میرا۔۔۔
ثاقب نے ولی کو دیکھ کر کہا
ہاں دائمہ کو کوئی میشن دے دو۔۔ وہ تو بہت جزباتی ہو جاتی ہے۔۔۔ مجھ سے بھی بس تم دونوں کے بارے میں ڈسکس کرتی رہتی تھی۔۔۔
انور نے مسکرا کر جواب دیا
جی انکل۔۔ وو وہ۔۔ میں آپ سے ایک اور بات کرنا چاہتا تھا۔۔۔
ثاقب نے بات کا آغاز کیا
ہاں بیٹا کرو۔۔
انور نے جواب دیا
آ۔۔۔ انکل وہ۔۔۔ ولی دائمہ کو پسند کرتا ہے۔۔۔ ولی نے اس بات کا زکر دائمہ سے بھی کیا ہے ۔۔ مگر اس نے کوئی خاص جواب نہیں دیا۔۔ ویسے سیدھا طریقہ بھی یہ ہی ہے کے رشتے کی بات آپ سے کی جائے۔۔۔ ولی کے ماں باپ تو اس دنیا میں ہیں نہیں۔۔ مگر اس کے کچھ رشتے دار گاوں میں ہیں۔۔ اگر آپکو اعتراض نہ ہو تو۔۔ ولی اپنے رشتے داروں کو آپ کے گھر۔۔۔
ہمم۔۔۔ مجھے دائمہ بتا چکی ہے۔۔ میں اپنے بیٹی کے ساتھ اس حد تک فرینک ہوں کے وہ اپنے ساتھ ہونے والی ہر بات مجھ سے شیئر کرتی ہے۔۔۔ اور ولی بیٹا تمہارے ساتھ جو وقت وہ گزارتی ہے اس کے بارے میں بھی مجھے خبر ہے۔۔۔ میں بہت شکر گزار ہوں تمہارا کے تم اُسکا خیال کرتے ہو۔۔۔ یقین کرو اس کے پروگرازمز کو لے کر میں بھی پریشان رہنے لگا تھا۔۔ مگر اب جب سے پتا لگا ہے کے تم اس کا خیال رکھتے ہو۔۔ اسکی حفاظت کرتے ہو تو ایک تسلی سی ہوئی ہے۔۔۔ مگر ان سب کے باوجود میں اتنی جلدی دائمہ کی شادی کے حق میں نہیں ہوں۔۔ وہ ابھی اتنی میچور نہیں ہے کے شادی جیسی زمیداری سنبھال سکے۔۔۔ ولی بیٹا تم دائمہ کے لیئے ایک بہترین انتخاب ہو مگر آئی ایم ساری اتنی جلدی دائمہ کی شادی نہیں کر سکتا۔۔۔ اسے ابھی پڑھنا ہے۔۔ پھر کچھ بننا ہے اسکے بعد اس بارے میں سوچا جائے گا آئی ہوپ تم میری بات سمجھ رہے ہو۔۔۔
ثاقب کی بات کو سمجھتے ہوئے انور نے اسکی بات مکمل ہونے سے پہلے جواب دیا
انکل آپ کی ہر بات بلکل ٹھیک ہے۔۔۔ میں بھی یہ سب اتنی جلدی نہیں چاہتا مگر۔۔۔ دائمہ بہت الگ لڑکی ہے۔۔۔ وہ کسی کو کچھ بھی بول دیتی ہے اور خود سے بہت لاپرواہ ہے اسے اپنی فکر ہی نہیں ہے۔۔۔ میں نے ہر ممکن کوشیش کی کے وہ ان باتوں کو سمجھ جائے مگر شاید وہ ابھی نہیں سمجھے گی۔۔ خیر میں اسکا خیال رکھنا چاہتا ہوں اسے ہر برے وقت سے بچانا چاہتا ہوں اور آپ تو دائمہ کی سوچ کو جانتے ہیں۔۔ وہ میرے خیال رکھنے سے چڑچڑی ہوتی ہے۔۔ وہ میری ہر بات کے آگے یہ جواب دیتی ہے کے میں اسکا کیا لگتا ہوں۔۔۔ اور پھر لوگ بھی محسوس کرتے ہیں یہ بات۔۔۔ میں صرف ایک رشتہ بنانا چاہتا ہوں کے جس سے دائمہ بھی میری باتوں کو سمجھے اور لوگ بھی ہمارے بارے میں غلط بات نہ کریں۔۔ اگر آپ مناسب سمجھیں تو بس نکاح کر دیں ۔۔ رخصتی اسکی تمام خواہشات پوری ہونے کے بعد کر لینگے۔۔ اتنا بھروسا آپ کر سکتے ہیں مجھ پر۔۔۔
ولی نے انور کو سمجھانا چاہا
ٹھیک کہتے ہو ولی۔۔۔ میں جانتا ہوں دائمہ تماری باتوں سے اور تمہارے خیال رکھنے سے کوفت محسوس کرتی ہے اکثر مجھے بھی کہتی بھی ہے کے آخر تم اس کے لگتے کیا ہو جو اتنا روب جماتے ہو۔۔۔ ایک بار تم اس کے کچھ بن گئے تو اس کا یہ اعتراض ضرور ختم ہو جائے گا۔۔۔
انور نے ولی کی بات کو سمجھتے ہوئے مسکرا کر جواب دیا۔۔۔ ثاقب اور ولی بھی مسکرائے
مگر بچوں جو بھی یہ فیصلہ ہوگا دائمہ کی مرضی سے ہی ہو گا۔۔ اگر وہ نکاح کے لیئے مان گئی تو مجھے اس بات پر کوئی اعتراض نہیں لیکن اگر وہ نا مانی تو بیٹا تمہیں انتظار کرنا ہو گا۔۔۔
انور نے ولی کو دیکھ کر کہا
انتظار کرنے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے انکل۔۔۔ یقین کریں میں خود یہ سب اتنی جلدی نہیں کرنا چاہتا بٹ۔ ۔ دائمہ کا خیال رکھنے کے لیئے مجھے اس رشتے کا سہارا لینا پڑے گا۔۔۔ اور میں یقین دلاتا ہوں کے اسے کبھی تنہا نہیں چھوڑوں گا۔۔
ولی نے مضبوط لہجے میں کہا
مجھے یقن ہے تم پر۔۔۔ مگر دیکھو تم خود چل کر اسکا رشتہ لینے آئے ہو بعد میں مجھ سے مدد لینے مت آنا۔۔ اچھا خاصا تنگ کرتی ہے وہ۔۔۔
انور نے ہنس کر جواب دیا
ہاہا وہ میں سنبھال لونگا۔۔
ولی کو بھی ہنسی آئی۔۔ ثاقب بھی مسکرانے لگا
بئی۔۔ صاف بات ہے تم خود اس طوفان کا رخ اپنی طرف کر رہے ہو۔۔ میں تو بس اب تمہارے لیئے دعا ہی کر سکتا ہوں۔۔۔
ہاہا بس انکل اب میری باری ہے اس طوفان کو سنبھالنے کی۔۔۔
ولی بھی نے ہنس کر جواب دیا
ابھی اگر دائمہ آپ دونوں کی یہ باتیں سن لے نا تو آپ دونون کی خیر نہیں۔۔۔
ثاقب نے ہنستے ہوئے خبردار کیا
ہاہاہا ارے اللہ نہ کرے۔۔۔ خیر تم لوگ بیٹھو میں چائے رکھ کر آتا ہوں۔۔
انور نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا
ارے نہیں انکل بس ہمیں نکلنا ہے آپ یہ زحمت نہ کریں بس نکاح میں ضرورآئیے گا آپکا انتظار رہے گا ہمیں۔۔
ثاقب نے انور کو روکتے ہوئے کہا
ان شاءاللہ ضرور آونگا۔۔ بس دو منٹ بیٹھو میں ابھی آیا۔۔
ولی اور ثاقب کے منع کرنے کے باوجود انور چائے بنانے کچن میں چلے دیئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انور نے حامی کیا بھری ولی کے دل کو جیسے سکون سا مل گیا۔۔۔ دائمہ کا روز کے معمول کے مطابق ولی کو میسج آ گیا کے وہ اسٹوڈیو سے فارغ ہو گئی ہے۔۔۔ ولی نے اپنے تنظیم کے لڑکوں کو میسج کر دیا کے راستے میں اسکی حفاظت کریں اور خود ثاقب کے ساتھ ضروری کام کرنے چلا گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ولی اور ثاقب آئے تھے ابھی تھوڑی دیر پہلے۔۔ ثاقب نے اپنے نکاح میں مجھے بھی دعوت دی ہے۔۔۔
انور نے بات کا آغاز کیا۔۔۔ دائمہ جو آتے ساتھ ہی لیپ ٹاپ لے کر کچھ سرچ کر رہی تھی ایک دم چونک گئی
اچھا۔۔ آپکو بھی بلا لیا۔۔ جبکے ثاقب صاحب کہہ رہے تھے کسی کو نہیں بلانا بس خاموشی سے نکاح کرنا ہے۔۔۔
دائمہ نے جواب دیا
ہاں تو میں کونسا ڈھول لے کر جاونگا اور پورے ملک میں اعلان کرونگا۔۔ تمہارے ساتھ ہی جاونگا خاموشی سے۔۔۔
انور نے نے برا مانتے ہوئے کہا
اوہوو ابی میں ایسے ہی بتا رہی تھی آپکو۔۔ آپ تو برا مان گئے۔۔
دائمہ نے مسکرا کر کہا
پوچھو گی نہیں کے ولی کیوں آیا تھا؟
مجھے پتا ہے۔۔ دونوں ایک دوسرے کے چمچے ہیں۔۔
دائمہ نے لاپرواہی سے جواب دیا
تمہارا رشتہ لے کر آیا تھا بچارا۔۔۔
انور نے گویا دائمہ کے سر پر بمب پھوڑا
واٹ۔۔۔ میرا رشتہ۔۔۔ ؟
دائمہ نے آنکھیں پھاڑ کر پوچھا
جی ہاں۔۔ بڑی ہمت والا بچا ہے۔۔ جو خود تمہیں جانتے ہوئے بھی تم سے شادی کرنا چاہتا ہے۔۔مجھے تو لگتا ہے اسے شہید ہونے کا بہت شوق ہے۔۔۔
انور نے دائمہ کا حیران چہرہ دیکھتے ہوئے اسے چھیڑا
ابی۔۔ آپ میرے سگے ابی ہیں یا۔۔۔ ہنہ ایک بندہ میرا رشتے لینے آگیا اور آپ نے اسکا منہ نہیں توڑا الٹا اسکی تعریف کر رہے ہیں۔۔ حد ہے۔۔ کیا زمانہ آ گیا ہے۔۔
دائمہ ناراض ہوئی
میری جان میری بچی۔۔۔ بھلا میں اسکا منہ کیوں توڑتا وہ نکاح کرنا چاہتا ہے کوئی افئیر نہیں چلانا چاہتا۔۔ سچ کہوں تو مجھے اسکی یہ ہی بات زیادہ پسند آئی کے اس نے صاف شادی کی بات کی۔۔ ورنہ آج کل کے لڑکے شادی آخر میں کرتے ہیں پہلے ایک لمبا افیئر چلاتے ہیں جو کے سراسر غلط ہے ۔۔۔ اب میں اسے برا بھلا تو کہہ نہیں سکتا۔۔ مگر فکر مت کرو۔۔ آخری فیصلہ تمہارا ہی ہو گا۔۔ اگر تمہیں وہ نہیں پسند تو انکار کر دو۔۔۔ مگر سچ کہوں تو ۔۔۔ آئی لائک ہیم۔۔ بہت اچھا لڑکا ہے وہ۔۔
انور نے اپنی رائے دیتے ہوئے بات کو سنبھالا
میں نے تو جان چھوڑانے کے لیئے کہہ دیا تھا اسے کے میرے ابی سے بات کرو۔۔۔ مجھے کیا پتا تھا وہ بات بھی کر لے گا۔۔ اور اسے شرم بھی نہیں آئی۔۔ ہاؤ چیپ۔۔۔
دائمہ نے منہ ہی منہ میں کہا
کیا کہہ رہی ہو۔۔؟ مجھے بھی بتاؤ۔۔؟
انور نے غور سے دائمہ کو دیکھتے ہوئے کہا
کچھ نہیں۔۔ ولی صاحب سے میں خود بات کرونگی۔۔ ابی مجھے اتنی جلدی شادی نہیں کرنی۔۔ اور ویسے بھی آپ نے ولی کا دوسرا رخ دیکھا نہیں ہے جب ہی اس سے اتنا متاثر ہو رہے ہیں۔۔ یونیورسٹی میں پورا بدمعاش ہے وہ۔۔ ایکچولی وہ شادی کر کے مجھے اپنا غلام بنانا چاہتا ہے۔۔ ایک واحد میں ہی ہوں پوری یونیورسٹی میں جو اسکی ناجائز باتوں پر سر نہیں جھکاتی جب ہی وہ جناب یہاں تک آگئے ورنہ بھلا جمعہ جمعہ آٹھ دن میں کوئی کسی کو اس حد تک پسند نہیں کرتا کے شادی کی اوفر کر دے۔۔۔ بہت چلاک ہے وہ ابی۔۔
دائمہ نے دانت پیستے ہوئے کہا
وہ چلاک نہیں بلکے تم بیوقوف ہو۔۔ اور تمہاری انہی باتوں کی وجہ سے کبھی کبھی میں سوچتا ہوں فوراً ہی شادی کر دوں۔۔۔ خیر ولی ایک صاف دل کا انسان ہے۔۔ اسکا پروگرام میں دیکھ چکا ہوں۔۔ باقی رہی غلام بنانے والی بات تو وہ بنا شادی کے بھی تمہیں غلام بنا سکتا ہے بقول تمہارے وہ بدمعاش ہے۔۔ تو اس لیئے اپنے اس ننھے سے دماغ پر زور دو اور دل سے پوچھو کے ولی اچھا انسان ہیں یا۔۔۔ خیر تسلی سے سوچو۔۔۔
انور نے اس کے سر پر زور دیتے ہوئے کہا اور دائمہ اپنی سوچوں میں گم ہو گئی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بات کرنی ہے مجھے آپ سے۔۔ آپ کہاں ہیں اس وقت؟
دائمہ یونیورسٹی پہنچتے ہی ولی کو کال کی
پیچھے پلٹ کر دیکھو۔۔
ولی نے اپنے سامنے کھڑی دائمہ کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔ دائمہ نے فوراً پلٹ کر دیکھا۔۔ ولی ایک پلر کے پاس کھڑا دائمہ کو ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔ دائمہ نے کال بند کی اور سنجیدگی سے چلتی ہوئی اسکے پاس آئی
آپ نے ابی سے میرا رشتہ مانگا ہے؟
دائمہ نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پوچھا
ظاہر ہے اکلوتی ہیں آپ۔۔ آپ ہی کا رشتہ مانگو گا۔۔
ولی نے لاپرواہی سے جواب سے دیا
آپکو شرم نہیں آئی۔۔
دائمہ کو غصہ آیا
آ رہی تھی بہت شرم آ رہی تھی۔۔ پھر ایک دم خیال آیا کے رشتے کی بات پر تو لڑکیاں شرماتی ہیں میں تو مرد ہوں۔۔ اس لیئے زیادہ شرم نہیں آئی مجھے۔۔
ولی نے مسکراہٹ چھپاتے ہوئے جواب دیا
مسٹر ولی۔۔ یہ کوئی مزاق نہیں ہے۔۔ سمجھے آپ۔۔۔
دائمہ نے دانت پیستے ہوئے کہا
چلو سنجیدگی سے بات کرتے ہیں۔۔ بتاو آخر مسئلہ کیا ہے آپکو۔۔ مجھ سے شادی کیوں نہیں کرنا چاہتی۔۔
ولی سنجیدگی سے ایک قدم بڑھاتا اس کے پاس آکر پوچھنے لگا
صرف آپ سے نہیں بلکے میں فل حال شادی ہی نہیں کرنا چاہتی۔۔
دیکھو دائمہ میں صرف نکاح کی بات کر رہا ہوں۔۔ رخصتی جب تم چاہو گی تب کر لینگے۔۔۔
ولی نے نرمی سے جواب دیا
ایکس کیوزمی۔۔ نکاح بھی میری ہی مرضی سے ہو گا۔۔ اور آپ مجھے کیا بچہ سمجھتے ہیں؟ اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں کے شادی کے بعد میں ایک مشرقی بیوی کی طرح آپ کی جی حضوری کرونگی تو غلط فہمی ہے آپکی۔۔
دائمہ نے گہرا سانس لے کر بات مکمل کی
میں ایسا کیوں سمجھونگا۔۔ جانتا ہوں آپکو۔۔۔ خود سے فضول باتیں کیوں سوچتی ہو۔۔ کوئی پرائم منسٹر ہو اس ملک کی کے تمہیں پابند کر کے یہ ملک مجھے مل جائے گا۔۔ ارے ایک چھوٹے سے چینل پر انٹرن ہو تم۔۔ وہ بھی میرے کہنے پر رکھا ہے دوبارا ورنہ۔۔۔
ولی نے بھی غصے سے جواب دیا
ہٹایا بھی تو آپ نے تھا۔۔ اپنے تعلقات کا ناجائیز فائدہ اٹھاتے ہیں آپ ورنہ میں تو میرٹ پر سلیکٹ ہوئی تھی الحمداللہ۔۔
دائمہ نے اسکی بات کاٹتے ہوئے جواب دیا
اچھا یہ لڑائی ایک سائیڈ پر رکھو۔۔ بتاو نکاح کرنا ہے مجھ سے یا نہیں۔۔
ولی نے سنجیدگی سے دائمہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پوچھا
فل حال نہیں۔۔۔
دائمہ نے دو ٹوک انداز میں جواب دیا
مگر کیوں نہیں کرنا۔۔ کوئی ایک معقول وجہ تو بتاؤ؟؟
ولی نے دائمہ کی کلائی کو غصے سے تھامتے ہوئے پوچھا
آپ معقول وجہ بتا دیں اس نکاح کی۔۔؟
دائمہ نے ہاتھ چھوڑواتے ہوئے کہا
پہلے بھی بتائی تھی اور اب بھی بتا رہا ہوں۔۔ تم سے محبت کرتا ہوں اور بہت شدید کرتا ہوں۔۔ تمہارا شوہر بن کر ہر قدم پر تمہارا ساتھ دینا چاہتا ہوں۔۔ تمہیں اپنا غلام نہیں۔۔ بلکے۔۔ اپنے دل کی ملکہ بنانا چاہتا ہوں۔۔ اتنا اظہار کافی ہے یا اور بولوں۔۔۔
ولی نے جھک کر دائمہ کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔۔ ایک تو ولی اس کے بہت پاس تھا دوسرا اتنا کھلا اظہار کرنے پر دائمہ کی نظریں فوراً جھک گئیں۔۔۔ وہ جس کی زبان دو سکینڈ پہلے روانی سے چل رہی تھی ایک دم خشک ہو گئی۔۔۔ کچھ لمحے تک ولی دائمہ کا جھکا سر دیکھتا رہا پھر مسکرا کر اس سے دور ہو گیا
دائمہ۔۔ مجھے زور زبردستی نہیں پسند۔۔ آرام سے سوچو اور تسلی سے مجھے جواب دو۔۔ اور ہاں بہتر ہے کے فیصلہ اپنے دل سے پوچھ کر کرنا دماغ سے نہیں۔۔ کیونکے آپکا دماغ ایکسپائیر ہو چکا ہے۔۔
ولی نے آہستہ سے دائمہ کے سر پر چپت لگائی اور مسکراتا ہوا چلا گیا۔۔۔ جب دائمہ نے اسکی بات پر غور کیا تو وہ کافی دور جا چکا تھا۔۔ مگر اب کی بار دائمہ کو غصہ نہیں بلکے ولی کی بات پر ہنسی آئی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت خاموشی سے ثاقب اور دانین کے نکاح کی تیاری کر لی گئی۔۔۔ دانین کے گھر میں سادگی سے نکاح ہو گیا۔۔ دائمہ اور انور نے بھی شرکت کی۔۔۔ ثاقب کا نکاح ہوا تو وہ جیسے ہر فکر سے آزاد ہو گیا جبکے ولی کی بیچینی مزید بڑھ رہی تھی۔۔ آج دائمہ نے اپنا فیصلہ سنانا تھا کتنی دیر سے وہ دائمہ کو میسجز اور کال کر رہا تھا مگر وہ جان بوجھ کر اسے تنگ کرنے کے لیئے جواب نہیں دے رہی تھی۔۔ آخر کار ثاقب نے اسکا ساتھ دیا۔۔ دانین سے کہہ کر دائمہ کو چھت پر بھیج دیا جہاں ولی پہلے سے اسکا انتظار کر رہا تھا۔۔
ولی نے سامنے سے آتی دائمہ کو دیکھا جو ہلکے نیلے رنگ کا لباس پہنے شام کا حصہ لگ رہی تھی۔۔۔ اسے دیکھ کر ولی نے سکون کا سانس لیا
جی فرمائیں کیوں بلایا ہے مجھے۔۔۔
دائمہ نے اترا کر پوچھا
ہاں یا ناں؟؟
ولی کو جواب سننے کی بہت جلدی تھی اس لیئے فوراً پوچھا
کیا مطلب کس بارے میں ہاں یا ناں؟
دائمہ نے انجان بنتے ہوئے پوچھا
دائمہ مجھے تنگ مت کرو۔۔ یہ نا ہو کے میں واقعی بدمعاش بن کر دیکھا دوں۔۔ ویسے بھی قاضی صاحب بھی موجود ہیں اور تم بھی۔۔
ولی نے دھمکی دینے والے انداز میں کہا
مجھے دھمکی دے رہے ہیں آپ۔۔
دائمہ نے تیکھے لہجے میں پوچھا
جی ہاں صاف صاف دھمکی ہی دے رہا ہوں۔۔
ولی ایک قدم اٹھاتا اس کے پاس آیا
آپ جانتے ہیں مجھ پر دھمکیاں اثر نہیں کرتیں۔۔
دائمہ نے مضبوط لہجے میں جواب دیا
محبت تو اثر کرتی ہے نا۔۔
ولی نے محبت بھری نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
ولی کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے دائمہ کا دل زور سے دھڑکا۔۔ ولی کی بولتی نظریں محسوس کر کے دائمہ کی پلکیں خود با خود جکھنے لگیں۔۔۔
پھر میں ہاں سمجھوں؟
ولی نے سرگوشی میں پوچھا۔۔ دائمہ کو شدت سے شرم آئی بہت مشکل سے اپنے جھکے سر کو ہاں میں ہلا کر جواب دیا
اففف۔۔۔ تو شرماتی بھی ہیں آپ۔۔ کیا چیز ہو دائمہ کبھی مرچی کی طرح تیکھی اور کبھی کسی ٹماٹر کی طرح نرم۔۔۔ بلکل کچھڑی جیسی ہو تم۔۔۔
ولی نے ہنستے ہوئے کہا اور ایک قدم پیچھے ہوا
مرچی کی طرح تیکھی۔۔ ٹماٹر کی طرح نرم۔۔ اور کچھڑی۔۔ ہنہ بندہ کسی مزے دار چیز سے ہی ملا دیتا ہے۔۔ پیکھے اور مریضوں والے کھانے سے مجھے ملا دیا۔۔۔
دائمہ نے منہ بنا کر کہا
ہاہا اچھا تو پھر کیا کہوں تمہیں۔۔
بریانی بھی کہہ سکتے تھے آپ۔۔۔ مگر نہیں جیسا آپ کا ٹیسٹ ہے نا ویسی ہی مثالیں دینگے آپ ۔۔
دائمہ نے برا مانتے ہوئے کہا
ہاہاہا اچھا جناب آپ ایک لزیز بریانی جیسی ہیں۔۔ اب یہ بتاؤ بارات لے کر کب آؤں۔۔؟
ولی نے گہرا اور سکون کا سانس لیتے ہوئے پوچھا
باقی یہ سب باتیں میرے ابی سے کریئے گا۔۔
دائمہ نے سنجیدگی سے کہا اور جانے لگی
دائمہ سنو۔۔۔
ولی نے پکارا۔۔ دائمہ نے پلٹ کر دیکھا۔۔ ولی اس کے پاس آیا
تھینکس مجھے قبول کرنے لیئے۔۔ آئی لو یو سو مچ۔۔۔
ولی نے بہت آہستہ سے اس کے کان میں سر گوشی کی اور اُس پہلے ہی نیچے اتر گیا۔۔
جاری ہے!
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Muhabbat Ki Baazi Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Muhabbat Ki Baazi written by Mariya Awan . Muhabbat Ki Baazi by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment