Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 14
Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Muhabbat Ki Baazi By Mariya Awan Episode 14 |
Novel Name: Muhabbat Ki Baazi
Writer Name: Mariya Awan
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
دائمہ میری بات سنو۔۔۔ پلیزز۔۔۔
دائمہ کو غصے سے باہر جاتا دیکھ کر ولی بھاگتا ہوا اُسکے پیچھے آیا
دائمہ لسن ٹو می۔۔
ولی نے اسکا بازو پکڑ کر روکا
ڈونٹ ٹچ می۔۔۔
دائمہ نے ایک جھٹکے سے اپنا بازو چھڑوایا
اچھا۔۔ اوکے مگر میری بات سنو۔۔۔
ولی نے نرمی سے کہا
جی کہیئے۔۔۔؟
دائمہ نے ناراضگی سے جواب دیا
یہ سب میں تمہارے بھلے کے لیئے کہہ رہا ہوں۔۔ تم نا سمجھ ہو ابھی۔۔ یہ میڈیا کی دنیا تمہاری دنیا سے بہت الگ ہے۔۔ یہاں کا ہر مرد ایک درندہ ہے تم انکا مقابلہ نہیں کر سکتی۔۔۔
ولی نے اسے سمجھانا چاہا
اچھا آپ بھی ایک مرد ہیں آپ کر سکتے ہیں انکا مقابلہ؟
دائمہ نے ولی کو غور سے دیکھتے ہوئے سوال کیا
ہاں۔۔ میں کر سکتا ہوں مگر تم۔۔۔
تو ٹھیک ہے نا آپ میرا ساتھ دیں ۔۔ بجائے مجھے روکنے کے میرا ساتھ دے کر اُن درندوں کا مقابلہ کریں نا؟؟
دائمہ نے مضبوط لہجے میں سوال کیا
اوہ۔۔ تمہارا ساتھ دینے پر مجھے کوئی ایشو نہیں ہے مگر یا تو میں ان درندوں سے لڑ سکتا ہوں یا تمہاری حفاظت کر سکتا ہوں۔۔۔ مجھے اپنی جان کی پرواہ نہیں ہے لیکن کہیں یہ لوگ تمہیں کوئی۔۔۔
مسٹر ولی کتنے چلاک ہیں آپ۔۔ مطلب خود میں ہمت نہیں ہے تو میرا بہانہ بنا رہیں واہ۔۔۔۔ میرے کندھے پر بندوق مت رکھیں۔۔ مجھ میں حوصلہ ہے اتنا۔۔ میں نہیں ڈرتی موت سے مگر آپ۔۔۔ مجھے لگتا ہے آپ کو مرنے سے بہت ڈر لگتا ہے۔۔۔
دائمہ نے ولی کی بات کاٹ کر کہا
ہمیشہ کوئی انوکھا جواب دینا۔۔ یہ تم ہر بات کا اپنی مرضی کا مطلب کیوں بنا لیتی ہو ؟۔۔ جو میں کہہ رہا ہوتا ہوں وہ سمجھ نہیں آتا تمہیں ؟؟ بچپن میں کہیں کوئی دماغ پر چوٹ تو نہیں لگی تھی؟
ولی نے اکتا کر پوچھا۔۔ کیونکے دائمہ ہمیشہ اسکی ہر بات اُلٹی سمجھتی تھی
تو میں کیا کروں۔۔۔ مجھے جنون کی حد تک شوق ہے میں کتنے عرصے سے اللہ سے دعا مانگ رہی تھی کے مجھے ایسا موقع ملے میں اِن لٹیروں کا گربان پکڑوں مگر اب جب موقع ملا تو آپ کہہ رہے میں اس موقعے کو گنوا دوں۔۔ ایسا مت کریں مجھے بہت دکھ ہوگا۔۔۔
دائمہ نے دکھی لہجے میں کہا۔۔ اسکی آنکھیں آنسوں سے بھر گئیں ۔۔ ولی کو ایسا لگا وہ ابھی رونے لگے گی۔۔ ولی کو اس پر بے انتہا ترس آیا
آپکو پتا ہے میں ہمیشہ خواب دیکھتی تھی کے میں اینکر بن گئی ہوں اور سچ کا ساتھ دیتے ہوئے اپنا نام بنا رہی ہوں۔۔ اپنے ملک کے غداروں کا مقابلہ کر رہی ہوں انہیں عوام کے سامنے ایسکپوز کر رہی ہوں۔۔۔
دائمہ چمکتی آنکھوں کے ساتھ اسطرح سے بتا رہی تھی جیسے ابھی بھی کوئی خواب دیکھ رہی ہو۔۔ ولی خاموشی سے اسے دیکھتا رہا
ہنہ مگر آپ۔۔ آپ پہلے دن سے ہی میرے ہر کام میں روکاوٹ بنتے آئیں ہیں۔۔ مگر اب آپ سن لیں۔۔ جب میرے ابی میرے ساتھ ہیں تو مجھے کوئی نہیں روک سکتا سمجھے آپ۔۔
دائمہ نے شہادت کی انگلی اٹھا ولی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
دائمہ ایم سوری اس بار میں تمہاری نہیں مان سکتا۔۔
ولی نے دو ٹوک لہجے میں کہا
دیکھتے ہیں۔۔
دائمہ نے بھی مضبوط لہجے میں جواب دیا اور پلٹ کر جانے لگی
اچھا آؤ میں تمہیں ڈراپ کر دوں۔۔
ولی تیزی سے اس کے پاس آیا
نہیں میں وین میں جاؤں گی۔۔ آپ اپنے راستے جائیں۔۔ آئی ڈونٹ نیڈ یو۔۔
دائمہ نے ناراض سے انداز میں کہا اور وین ڈرائیور کو اشارہ کیا۔۔ وہ فوراً وین لے کر سامنے آگیا۔۔ دائمہ اس میں بیٹھ کر چلی گئی۔۔۔ جبکے ولی پرڈیوسر سے بات کرنے واپس پلٹ گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے خیال سے ولی کی بات بلکل ٹھیک ہے دائمہ بیٹا۔۔ جب میں نے تمہارا پروگرام دیکھا تو مجھے تم پر بہت فخر محسوس ہوا مگر پھر راؤ کا روئیہ دیکھ کر میں بھی ڈر گیا۔۔ عجیب سے وحم اور خیالات آنے لگے مجھے۔۔۔
انور نے نرمی سے دائمہ کو سمجایا
ابی آپ بھی ولی خان کی باتوں میں آرہے ہیں۔۔ اب اتنی بھی اندھیر نہیں مچی ہوئی کے کوئی بھی آئے اور مار ڈالے مجھے۔۔۔ اور پھر آپ نے ہی تو سکھایا ہے کے ڈرنا نہیں ہے ہمیشہ بہادری سے مقابلہ کرنا ہے۔۔ ابی اتنی ساری لڑکیاں ہیں میڈیا میں جو کب سے پروگرام کر رہی ہیں جب انکے ساتھ کچھ نہیں ہوا تو میرے ساتھ کیوں ہو گا۔۔ اور پھر آپ ہیں نا میرے ساتھ۔۔
دائمہ نے جواب دیا
میری جان میں ہوں مگر میں اب بوڑھا ہو گیا ہوں چندا۔۔ اور پھر میں تمہیں منع نہیں کر رہا بس ہر کام وقت پر اچھا لگتا ہے۔۔۔ زیادہ گرم کھانا کھاؤ گی تو ہاتھ جل بھی سکتا ہے۔۔ سمجھ رہی ہو نا تم دائمہ؟
انور نے اسے قائل کرنا چاہا
ابی آپ یہ سب ولی کی باتوں میں آکر کہہ رہے ہیں ورنہ جب میں نے آپکو اپنے پروگرام کا بتایا تھا آپ بہت خوش ہوئے تھے۔۔ آئی ہیٹ ہیم۔۔۔ ہنہ آپ جانتے بھی ہیں میری کتنی بڑی ویش ہے یہ۔۔ اور آج کا پروگرام اتنا اچھا گیا ہے کے سب لوگ تعریف کر رہے ہیں سب ہی انکریج کر رہے ہیں مگر ایک آپ لوگ ہیں ۔۔۔ ہنہ میرے اپنے ہی میرا ساتھ نہیں دے رہے۔۔۔
دائمہ دکھی لہجے میں کہنے لگی اور ساتھ ہی اسکی آنکھوں سے آنسو گرنے لگے
اچھا دائمہ رو مت پلیززز۔۔ ادھر دیکھو میری جان۔۔
انور نے اسکا چہرہ تھام کر اپنی طرف کیا اور پھر آنسو صاف کیئے
میں ولی خان سے بات کرتا ہوں۔۔ اس سے ڈسکس کرتا ہوں اگر وہ مان جائے تو مجھے اعتراض نہیں۔۔۔ ہیپی۔۔۔
انور نے محبت سے دائمہ کو دیکھ کر کہا۔۔ دائمہ بھیگی آنکھوں سے مسکرا کر اپنے باپ کے گلے لگ گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابی وین کیوں نہیں آئی اب تک۔۔ ایک تو ڈرائیور بھی فون نہیں اٹھا رہا۔۔۔
دائمہ نے فون ملاتے ہوئے کہا
اوہووو اپنے کسی اسٹاف کے بندے کو کال کر لو۔۔۔
انور نے اخبار پر نظر دھوڑاتے ہوئے جواب دیا
ہممم میں فائزہ کو کال کرتی ہوں۔۔
دائمہ فائزہ کو کال کرنے لگی
ہیلو۔۔ یہ ڈرائیور نہ فون اٹھا رہا اور نہ ہی اب تک آیا ہے۔۔۔
دائمہ نے سلام کے بعد کہا
کیا۔۔ کینسل کر دی مگر کیوں؟
دائمہ اونچی آواز میں پوچھا
اووو اوکے تھینکس۔۔۔
دائمہ نے غصے میں فون بند کیا
آئی ول کیل یو ولی خان۔۔۔
دائنہ نے دانت پیستے ہوئے کہا
کیا ہو گیا بھئی۔۔ آج صبح صبح کس کا جنازہ نکالنے کا ارادہ ہے؟
انور نے اخبار سے نظر ہٹاتے ہوئے پوچھا
ابی۔۔ میں یونیورسٹی جا رہی ہوں ولی خان سے ملنے۔۔ اس نے میری انٹرن شِپ ہی کینسل کروا دی ہے۔۔ میں زرا اس سے بات کر لوں۔۔
دائمہ نے اپنا بیگ کندھے پر ڈالا
ارے ۔۔ اچھا چلو جاؤ کر لو بات۔۔ تسلی کر لو اپنی۔۔
انور نے اجازت دی اور دائمہ فوراً باہر کی طرف چلی گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے ولی خان سے ابھی ملنا ہے راستہ چھوڑیں میرا۔۔۔
دائمہ نے مانی سے کہا جو دائمہ کا راستہ روکے کھڑا تھا کیونکے ولی اس وقت پرنسپل کے ساتھ میٹنگ میں تھا
پلیزز مس دائمہ پانچ منٹ انتظار کر لیں ابھی وہ پرنسپل کے ساتھ ہیں۔۔
مانی نے منت کی
اتنی ہی دیر میں ولی اور پرنسپل صاحب ایک ساتھ اوفس سے باہر آئے۔۔۔ ولی کی نظر دائمہ پڑی تو فوراً سمجھ گیا کے یہ اب جنگ کرنے آئی ہے۔۔ جبکے پرنسپل کی نظر دائمہ پر پڑی تو مسکراتے ہوئے اس کے پاس آئے
ماشاءاللہ ایم پراؤڈ اوف یو۔۔ کل جسطرح تم نے پروگرام کیا ہے ہر جگہ دھوم مچ گئی ہے۔۔ کیپ اِٹ اَپ بچے۔۔۔
پرنسپل نے خوش اخلاقی سے کہا
تھینک یو سو مچ سر ۔۔۔ مگر آپ کی یونیورسٹی کے کچھ لوگ حسد کرنے لگے ہیں اور میری انٹرن شپ ہی ختم کروا دی ہے انہوں نے۔۔
دائمہ نے طنزیہ ولی کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ ولی نے اسے آنکھیں دکھائیں
ہیں۔۔ یہ کون لوگ ہیں بھئی۔۔ تم نے اتنا اچھا پروگرام کیا ہے۔۔ تمہیں مزید موقع ملنا چاہیئے۔۔۔
پرنسپل نے حیران ہو کر کہا
سر یہ جو۔۔
دائمہ فوراً ولی طرف اشارے کرتے ہوئے کہنے لگی
سر میں نے منع کیا ہے۔۔
ولی نے اسکی بات کاٹ کر خود جواب دیا
اچھا اچھا۔۔ تم نے کیا ہے تو کچھ سوچ کر کیا ہو گا۔۔۔
پرنسپل فوراً اپنی بات سے گھوم کر ولی کا ساتھ دینے لگا۔۔ دائمہ جو دل ہی دل میں پرنسپل کے مل جانے پر شکر کر رہی تھی ایک دم آنکھیں پھاڑے انہیں دیکھنے لگی
سر آپ۔۔۔
دائمہ نے حیران ہو کر کچھ کہنا چاہا مگر ولی نے پھر اسکی بات کاٹی
سر آپ چلیں میں تھوڑی دیر میں شیڈیول لے کر آپکے پاس آتا ہوں۔۔۔
ولی نے پرنسپل کو دیکھتے ہوئے کہا
ہممم ٹھیک ہے میں تمہارا انتظار کر رہا ہوں۔۔ اوکے بیٹا ٹیک کیئر۔۔
پرنسپل نے ایک نظر دائمہ پر ڈالی اور وہاں سے چلے گئے ولی نے سنجیدگی سے دائمہ کو دیکھا
ولی خان آپ کتنے چلاک اور مکار انسان ہیں آپ نے میری انٹرن شپ ہی ختم کروا دی۔۔۔ آخر آپ ہوتے کون ہیں یہ سب کروانے والے۔۔۔ میں میرٹ پر سلیکٹ ہوئی ہوں۔۔ اپنی محنت سے اور اپنی مرضی سے۔۔ آپ نے ایک لمحے کے لیئے میری محنت کا نہیں سوچا اور انٹرن شپ ہی ختم کروا دی۔۔ اپنے تعلقات کا ناجائیز استعمال مت کریں ۔۔ کل خدا کو کیسے جواب دینگے۔۔۔
بولتے بولتے دائمہ کا سانس پھولنے لگا
سانس لے لو پلیزز۔۔ میں سن رہا ہوں آپکی سب باتیں۔۔ آرام آرام سے بولیں۔۔
ولی نے تسلی سے جواب دیا۔۔ دائمہ نے غصے سے ولی کو دیکھا جو بہت ہی پرسکون سے انداز میں توجہ کے ساتھ اسی کو دیکھ رہا تھا۔۔ دائمہ کو اسے سکون میں دیکھ کر رونا آنے لگا
کیوں کر رہے ہیں آپ میرے ساتھ ایسا۔۔۔ میں دن رات محنت کرتی ہوں۔۔ اتنا سرچ کرتی ہوں کتنی پرانی اخباریں چھانی پڑتی ہیں اتنا پڑھنا پڑتا ہے پھر جا کر ایک پروگرام ہوتا ہے۔۔ صرف دو ہفتے رہ گئے تھے انٹرن شپ ختم ہونے میں اور آپ نے۔۔۔
دائمہ ولی کے سامنے آنسو نہیں بہانا چاہتی تھی انکو روکنے کے چکر میں دائمہ بار بار بچوں کی طرح آنکھیں جپھک رہی تھی۔۔ جسے ولی بہت محبت سے دیکھ رہا تھا۔۔ مگر پھر بھی اچانک ایک آنسو اسکی آنکھوں سے بہہ نکلا اور پھر دائمہ نے بے بس ہو کر اپنا چہرہ ہاتھوں سے چھپا لیا تاکے ولی اسے روتا ہوا نہ دیکھ لے۔۔ مگر ولی کے لیئے تو اسکا ایک آنسو دیکھنا ہی کافی تھا
ارے دائمہ پلیززز۔۔ رو مت پلیزز دائمہ مجھے سمجھنے کی کوشیش کرو۔۔
ولی نے اسکے مزید پاس آکر کہا مگر دائمہ اسی طرح کھڑی رہی
دائمہ یہ سب کرنا میری مجبوری ہے۔۔ میں تمہارے معاملے میں کوئی رزک نہیں لے سکتا۔۔ تم بہت معصوم ہو اور سب کی نظروں میں آتی ہو۔۔ دیکھو تمہیں اینکر بننا ہے نا ؟ ایک بار تعلیم مکمل کر لو پھر میں وعدہ کرتا ہوں تمہیں خود اس چینل میں جاب دلواؤن گا۔۔۔
ولی نے اسے تسلی دینا چاہی
نو تھینک یو۔۔۔ مجھے آپکی سفارش کی ضرورت نہیں۔۔ آپ نے جو کرنا تھا کر لیا۔۔ میرا آپ پر بس نہیں چلتا اللہ پوچھے گا آپ سے۔۔۔
دائمہ نے اپنے آنسو صاف کیئے اور اداسی سے پلٹ کر جانے لگی
دائمہ سنو۔۔۔
ولی نے بے اختیار اسے پکارا
دائمہ نے اپنے قدم روکے مگر پلٹی نہیں۔۔ ولی خود ہی اسکے سامنے آگیا
ایک شرط پر تمہیں یہ سب آلاؤ کرونگا۔۔
ولی نے کچھ سوچتے ہوئے کہا
ہممم کیسی شرط۔۔
دائمہ نے چونک کر اسے دیکھا
تم مجھے اپنے ایک ایک پل کی خبر دو گی۔۔ مطلب کون گیسٹ ہے۔۔ کونسے سوال کروگی۔۔ اور اگر کسی کا کوئی میسج یا کال آئے تو سب سے پہلے مجھے بتاؤ گی۔۔ اگر اس بات کا وعدہ کرتی ہو تو میں پرڈیوسر سے بات کرونگا۔۔۔
ولی کو ناچاہتے ہوئے بھی ماننا پڑا۔۔۔
پکا وعدہ میں ایک ایک بات کی خبر دونگی آپکو۔۔ آئی پرومس۔۔
دائمہ نے فوراً جواب دیا
اوکے۔۔۔ کل سے جوائن کر لینا میں پرنسپل سے میٹنگ ختم کر کے پرڈیوسر سے بات کرتا ہوں۔۔
ولی نے گہرا سانس لے کر جواب دیا۔۔ ہر بار کی طرح ولی بے بس ہو گیا تھا دائمہ کے سامنے
تھینک یو تھینک یو سو مچ مسٹر ولی۔۔۔
دائمہ نے خوشی سے کہا۔۔ ولی نے مسکرا کر اسکے خوشی سے چمکتے چہرے کو دیکھا۔۔۔ دائمہ کی خوشی کے لیئے اسے کچھ بھی کرنا پڑتا وہ کر گزرتا۔۔۔
دائمہ بہت تنگ کرتی ہو مجھے۔۔ عجیب بے بس کر دیا ہے تم نے مجھے۔۔۔ دائمہ میری ایک بات غور سے سنو۔۔ پروگرام میں تم جزباتی ہو کر کسی سے فضول بحث نہیں کرو گی۔۔ اور نہ ہی پرڈیوسر کی باتوں میں آکر ریٹینگ کے چکروں میں کچھ الٹا کرو گی۔۔
ولی نے دائمہ کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا
ٹھیک ہے بلکل نہیں کرونگی۔۔۔
دائمہ نے کسی اچھے بچے کی طرح گردن اوپر نیچے کرتے ہوئے کہا۔۔ ولی بے اختیار مسکرا دیا
دائمہ اگر کسی بھی دن مجھے لگا کے تم غلط ہو یا تمہارے لیئے کوئی خطرہ ہے اس دن تمہیں میری بات ماننی ہو گی؟
ولی نے پوچھا
اوکے ڈن۔۔
دائمہ نے فوراً جواب دیا
بہت ضدی ہو۔۔
ولی نے افسوس سر ہلاتے ہوئے کہا
مجھے یقین ہے آپ میرا خیال رکھیں گے۔۔ مجھے سپورٹ کرینگے۔۔۔
دائمہ نے سر جھکا کر کہا
ہاہا۔۔ بہت تیز ہو۔۔ جیسے ہی تمہاری بات مانی فوراً میرے بارے میں رآئے بدل لی۔۔۔ خیر مجھے پرنسپل کے پاس جانا ہے۔۔ کل ملاقات ہو گی اسٹوڈیو میں۔۔
ولی نے ایک گہری نظر اس پر ڈالی۔۔ دائمہ نے مسکرا کر ولی کو دیکھا۔۔ ولی نے مسکرا اسے اللہ حافظ کہا اور اپنے راستے چل دیا۔۔ جبکے دائمہ کافی دیر تک وہیں کھڑی ولی کو دیکھتے ہوئے اسے سوچتی رہی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ولی نے پرڈیوسر سے بات کی وہ تو پہلے سے ہی تیار بیٹھا تھا اس نے فوراً دائمہ کو واپس رکھ لیا۔۔۔ دائمہ پھر سے پروگرام کرنے لگی۔۔ پرڈیوسر نے دائمہ کو پارٹ ٹائم جاب کی اوفر بھی کر دی۔۔ پرڈیوسر کو جب آدھی تنخواہ میں ایک ایسی لڑکی ملی جیسے سب ہی پسند کر رہے ہیں تو وہ دائمہ پر مہربان ہو گیا۔۔۔ دائمہ جو اب ہر بات ولی کو بتاتی تھی۔۔۔۔اس بات کا بھی ولی سے زکر کیا اور پھر تھوڑی بہت بحث کے بعد آخر کار ولی کو پھر سے دائمہ کی بات ماننی پڑی۔۔ دائمہ کے پروگرام میں ایسی بحث ضرور ہوتی جس سے اسکا پروگرام دنوں میں مشہور ہونے لگا۔۔ ولی کو اسکے مشہور ہونے پر کوئی اعتراض نہیں تھا مگر جسطرح دائمہ پروگرام میں آنے والوں کو چیلنج دیتی اور انکے کارنامے نکال نکال کر دنیا والوں دیکھاتی اس وجہ سے اسکے دشمنوں میں اضافہ ہو رہا تھا۔۔ ولی زیادہ تر تو خود ہی اسکا خیال رکھتا ورنہ اس نے حسن اور مانی کو بھی دائمہ کی سکیورٹی پر لگا دیا تھا۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یونیورسٹی اوپن ہو چکی تھی دائمہ ولی کے اوفس میں اسکے سامنے بیٹھی تھی
آپکو یاد ہے آپ نے کہا تھا آپ میرے پروگرام میں آئیں گے۔۔ میں آپکو لاجواب کرونگی تو اب بتائیں کب آرہے ہیں ؟
دائمہ نے ولی کو دیکھ کر پوچھا
جب آپ بلائیں۔۔ مجھے کوئی مسئلہ نہیں۔۔
ولی نے تسلی سے جواب دیا
اچچ اچھا۔۔۔۔ پھر اس ہفتے کے پروگرام میں آجائیں۔۔ میں اپنی ٹیم سے بات کر لونگی۔۔
دائمہ نے سوچتے ہوئے جواب دیا
اوکے جناب۔۔ اپنی تیاری پوری کر کے آنا۔۔ ولی خان سامنے ہو گا یہ نا ہو کے اس دن پروگرام الٹا ہو جائے۔۔
ولی نے مسکراتے ہوئے کہا
اوو۔۔۔ ریلی۔۔ ولی خان آپ سے بھی اوپر کے گیسٹ آتے ہیں میرے پروگرام میں۔۔ میری تیاری نہیں اپنی تیاری کی فکر کریں۔۔۔
دائمہ نے اترا کر کہا
ہاہا۔۔ اچھا چلو یہ تو اب ہفتے کو پتا چلے گا۔۔۔ شرط یاد رکھنا میں جیتا تو تمہیں وہ کرنا ہو گا جو میں کہونگا۔۔۔
ولی نے سگریٹ نکالتے ہوئے کہا۔۔ اسے اس وقت سگریٹ کک شدید طلب ہو رہی تھی مگر دائمہ کا خیال کرتے ہوئے بس ہاتھوں میں پکڑ کر رہ گیا
ارے دائمہ اپنی بات سے مکرتی نہیں ہے چاہے اس میں میرا ہی نقصان کیوں نہ ہو۔۔۔
دائمہ نے دوٹوک انداز میں جواب دیا۔۔ ولی لب دبائے مسکرانے لگا
ویسے دانین یونیورسٹی نہیں آرہی مجھے اس فکر ہو رہی ہے۔۔ نہ ہی فون اٹھا رہی ہے۔۔۔
دائمہ کو دانین کا خیال آیا
ہاں پتا نہیں یہ دونوں کہاں مصروف ہیں۔۔ لگتا ہے شادی کہ تیاری کر رہے ہیں۔۔ ثاقب سے بھی دو دن سے بات نہیں ہوئی۔۔۔
ولی نے سگریٹ گھوماتے ہوئے جواب دیا۔۔۔
اچھا۔۔ خیر میری کلاس کا ٹائم ہونے والا ہے۔۔ آپ بھی سکون سے سگریٹ پی لیں۔۔۔
دائمہ نے کھڑے ہوتے کہا
آپ بیٹھیں میں بعد میں پی لونگا۔۔۔
ولی نے فوراً سگریٹ سائیڈ پر رکھی
نہیں بس یہ ہی بات کرنی تھی۔۔ اوکے پھر پروگرام میں ملاقات ہو گی بائے۔۔۔
دائمہ نے اللہ حافظ کیا اور وہاں سے چلی گئی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جی ناظرین آج ہمارے ساتھ بہت منفرد گیسٹ موجود ہیں۔۔ آپ میں سے زیادہ تر لوگ انہیں شاید نہ جانتے ہوں مگر یہ ایک گورنمنٹ یونیورسٹی کی مضبوط جماعت کے صدر ہیں۔۔ کینٹین کے مینیو سے لے کر ایڈمیشن تک کے تمام کاموں میں انکا اجازت نامہ بہت ضروری ہوتا ہے۔۔۔ تو آج ہمارے ساتھ ایف ایس پی کے صدر جناب ولی خان موجود ہیں۔۔۔ اسلام علیکم کیسے ہیں آپ۔۔۔
دائمہ نے بہت ہی پروفیشنل انداز میں ولی کی طرف اپنا رخ موڑتے ہوئے کہا۔۔ جبکے اپنے اتنے طنزیہ انداز میں تعارف کروانے پر ولی کے لب بے اختیار مسکرائے تھے
جی واعلیکم السلام الحمداللہ ٹھیک ہوں۔۔
ولی نے مسکراہٹ چھپاتے ہوئے جواب دیا
یوں تو میں آپ کے بہت سے کارناموں کی چشم دید گواہ ہوں مگر ہماری عوام خصوصاً کراچی کی عوام یقینً آپکے بارے جانتی ہو گی۔۔ میرا پہلا سوال آپ سے یہ ہے کے ایک گورنمنٹ یونیورسٹی میں ایک تنظیم کا ہونا اتنا کیوں ضروری ہے۔۔۔ آخر پرائیوٹ یونی طرح بنا کیسی تنظیم اور جماعت کے یہ کیوں نہیں چل سکتی۔۔؟
دائمہ نے ولی کو دیکھ کر پوچھا
آہمم۔۔
ولی نے اپنا گلا کھنکارا اور سیدھا ہو کر بیٹھا
بہت اچھا سوال کیا ہے آپ نے۔۔ مگر افسوس ہے آپ کا سامنا روز سیاسی جماعتوں سے ہوتا ہے جو گورنمنٹ کا ایک حصہ ہیں۔۔ آپکو اس بات کا انداز ہونا چاہیے کے گورنمنٹ یونیورسٹی میں ایک سیاسی تنظیم کا ہونا کتنا ضروری ہے۔۔ یہاں کی فیس پرائیوٹ فیس سے بہت کم ہے۔۔۔گورنمنٹ فنڈز سے ہماری یونی چلتی ہے۔۔ ان فنڈز کا صیح استعمال کروانا ایک سیاسی جماعت کا ہی فرض ہے۔۔۔
ولی نے بظاہر سنجیدگی سے جواب دیا۔۔ دائمہ نے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے اپنے سامنے ایک پیپر کیا
مسٹر ولی خان چلیں اس بات پر کوئی اعتراض نہیں کے ایک گورنمنٹ یونیورسٹی میں سیاسی تنظیم کا ہونا ضروری ہے مگر افسوس کے ساتھ آپکی تنظیم خود بہت سے ناجائز کام کرتی ہے۔۔۔ بدمعاشی سے کام کرتی ہے جیسا کے میں نے بتایا کے کینٹین میں کونسی چاکلیٹ ہو کونسی نہیں اس سے لے کر کسے ایڈمیشن دینا ہے اور کسے نکالنا یہ سب آپکی اپرول سے ہوتا ہے۔۔ یہ تو غلط ہے کم از کم اتنے اختیار تو آپکو یونی کو دینا چاہیئے۔۔۔
دائمہ نے اپنی طرف سے ولی کو پھسایا۔۔ ولی نے تسلی سے دائمہ کو دیکھا
ہممم۔۔ ٹھیک کہا آپ نے۔۔۔ مگر ہر بات کے پیچھے ایک کہانی ہے مس دائمہ جو میں پچھلے چھ ماہ سے میں آپکو نہیں سمجھا سکا۔۔ مگر اپنی عوام کو ضرور سمجھا دونگا۔۔۔
ولی نے طنزیہ انداز میں دائمہ سے کہا۔۔ دائمہ نے گھور کر اسے دیکھا۔۔ ولی نے پرسکون سے انداز میں کیمرے کی طرف دیکھا
جہاں تک بات ہے کینٹین میں ایک چاکلیٹ جیسا کے کِٹ کیٹ رکھنے کی۔۔۔ اس کی وجہ یہ تھی اس یونی میں زیادہ تر بچے یا تو لور کلاس کے ہیں یا مڈل کلاس کے اور اس لحاظ سے اتنی مہنگی چیزیں رکھنا انہیں احساسِ کمتری میں مبتلا کرنا ہے۔۔۔ دوسرا یہ کے یہ چاکلیٹس بہت پہلے موجود تھیں بہت ہی کم بچے اسے خریدتے تھے نتیجہ یہ نکلا کے کینٹین والے بابا ہر بار آکر کہتے یہ سب ضائع ہو جاتیں ہیں اور انہیں نقصان ہوتا ہے۔۔۔ اس لیئے انکی مرضی سے یہ مینیو رکھا گیا۔۔ میری مرضی سے نہیں۔۔۔ اور جہاں تک ایڈمیشن کی بات ہے تو وہ سب میں اپنی نگرانی میں کرواتا ہوں۔۔۔ ورنہ یہاں کے لوگ ناجائیز فائدہ اٹھاتے ہیں۔۔ جب میں نے اسے کنٹرول نہیں رکھتا تھا تب آدھت سے زیادہ نا بچوں کا ایڈمیشن ہوتا تھا جو یا تو کسی کے رشتے دار ہوتے تھے یا پھر کسی اہم پارٹی کے کارکن جس کی وجہ سے وہ بچے رہ جاتے تھے جو اصل حقدار ہوتے تھے۔۔۔ اس وجہ سے میں اس معاملے میں کوئی بھی کوتاہی برداشت نہیں کرتا۔۔۔ آئی بلیو کے آپکو تو یہ بات ابھی بھی سمجھ نہیں آئی ہو گی۔۔۔ مگر جو لوگ مجھے سن رہے ہیں انہیں ضرور آگئی ہو گی۔۔۔
ولی نے آخر میں مسکراتی آنکھوں سے دائمہ کو دیکھ کر طنز کیا۔۔۔ دائمہ بس دانت پیس کر رہ گئی۔۔ لائیو پروگرام میں وہ صحیح بات پر بحث نہیں کر سکتی تھی۔۔۔
ویری ویل آنسرڈ مسٹر ولی خان۔۔۔
دائمہ نے نظاہر مسکراتے ہوئے کہا مگر اسکی آنکھیں کچھ اور کہہ رہی تھیں جس پر ولی مسکرا دیا
ناظرین ہم ایک چھوٹی سی بریک کے بعد آپ سے دوبارہ ملتے ہیں۔۔ اسٹے ٹیون۔۔
دائمہ نے کچھ سکینڈ پہلے ہی بریک لے لی
ولی خان زرا آرام سے اپنے بارے میں اتنی لمبی لمبی پھینکے کی ضرورت نہیں۔۔۔
دائمہ نے اپنے کان سے ائیر پلگ اتارتے ہوئے کہا
مس دائمہ انور میں نے آپ سے کہا تھا آپ اپنی تیاری پوری کر کے آیئے گا ۔۔۔ اور ویسے بھی میں کوئی پھینک نہیں رہا سچ بتا رہا ہوں۔۔ آپکو سمجھ نہیں آتی تو یہ الگ بات ہے۔۔۔
ولی نے تسلی سے جواب دیا
ہنہ۔۔۔ بتاتی ہوں۔۔۔
دائمہ نے اپنے بال ٹھیک کیئے اور دوبارا ائیر پلگ لگایا
ویل کم بیک ناظریں۔۔۔
دائمہ نے کیمرے کی طرف دیکھ کر کہا
ایک سوال میرے زہن میں اکثر آتا ہے۔۔ میرا زاتی تجربہ بھی ہے کے آپکی تنظیم کے میمبر کبھی بھی آکر کلاس روکوا دیتے ہیں۔۔ کبھی پیپر کینسل۔۔۔۔اور کبھی اچانک سے یونی سے ہی نکال دیتے ہیں۔۔ یہ بہت عجیب بات ہے یہ ایک تعلیمی ادارہ ہے اسے پروفیشنل طریقے سے چلانا چاہیئے نا کے جب دل کیا بند کروا دیا جب دل کیا کوئی ہنگامہ کر دیا۔۔۔
دائمہ نے اپنی طرف سے یہ سوال کر کے ولی کو لاجواب کرنا چاہا
محترمہ زرا جملے کو ٹھیک کر لیں۔۔ جب دل کیا تو ہم ایسا نہیں کرتے۔۔۔جب کوئی مجبوری ہوتی ہے تب ہی ایسا کرنا پڑتا ہے۔۔ بیشک پروفیشنل ہونا چاہیئے مگر کبھی کبھی کچھ کام وقت کا تقاضا بھی ہوتے ہیں۔۔ اگر ہمارے استاد کا کوئی اپنا اس دنیا میں نہ رہے تو ہم سب انکے غم شریک ہونا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔۔ ایک دن انکے ساتھ سوگ بناتے ہیں۔۔ ہنگامہ ہم نے کبھی نہیں کیا ہمیشہ دوسرے اداروں کی طرف سے شروعات ہوتی ہے ہم صرف جواب دیتے ہیں۔۔ یہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں ایک گھر ہے جس میں ہم سب ایک فیملی کی طرح رہتے ہیں جب کسی کو کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو اس کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔۔ یہ بات ابھی آپکو سمجھ نہیں آئے گی۔۔
ولی نے ایک بار پھر دائمہ کی سمجھ پر طنز مارا جسے دائمہ نے اگنور کیا
اچھا مگر میری تحقیق کے مطابق گورنمنٹ کی طرف سے ملنے والے تمام فنڈز آپ صرف اپنی پارٹی پر ہی استعمال کر دیتے ہیں۔۔ یہ کیسا سلوق ہے ایک فیملی کے ساتھ سوتیلا پن۔۔۔؟
دائمہ نے بھی طنزیہ سوال کیا
آپکی تحقیق مکمل نہیں۔۔۔ سوری ٹو سے۔۔۔ جو فنڈز گورنمنٹ کی طرف سے ملتے ہیں ان سے تو چائے پانی بھی پورا نہ ہو۔۔۔ مگر خیر آپ میرے ساتھ ایک دن بیٹھیں میں آپکو دیکھاتا ہوں۔۔ مجھ سمیت تمام میمبر اپنی سیلری کا پچاس فیصد یونی کے کاموں کے لیئے سرف کرتے ہیں۔۔ یہ بات میں ڈسکلوز نہیں کرنا چاہتا تھا مگر مجبورً مجھے بتانی پڑی۔۔۔
ولی نے سنجیدی سے جواب دیا۔۔۔ دائمہ نے ایک نظر ولی کو دیکھا اور مزید سوال کرنے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ولی خان آپ بہت تیاری کر کے آئے تھے ماننا پڑے گا۔۔۔
دائمہ نے پروگرام ختم کرتے ہی ولی سے کہا۔۔ وہ دونوں اس وقت سیٹ پر اکیلے تھے
ہممم تیاری کچھ خاص نہیں کی تھی میں نے۔۔۔ بس یہ سوچا تھا کے اگر میں نے تمہیں لاجواب کیا تو تم وہ کرو گی جو میں کہونگا۔۔ یاد ہے نا یہ شرط ؟؟
ولی نے پوچھاni
یس یاد ہے میں اپنی باتوں سے مکرانے والوں میں سے نہیں۔۔۔
دائمہ نے مضبوط لہجے میں جواب دیا
اچھا تو تیار ہو میری بات ماننے کے لیئے؟
ولی نے اسکی آنکھوں میں دیکھ کر پوچھا
جی کہیئے کیا چاہتے ہیں آپ۔۔؟؟
دائمہ نے لاپرواہی سے پوچھا
سوچ لو۔۔۔؟؟
ولی نے مسکراہٹ دباتے ہوئے دوبارہ پوچھا
اوفووو۔۔۔ کہا نا میں اپنی بات سے نہیں مکرتی۔۔ اب چاہے آپ میری جان مانگ لیں۔۔۔
دائمہ نے اکتا کر کہا۔۔ ولی تھوڑا کھسک کر اس کے نزدیک ہوا
مجھ سے نکاح کر لو۔۔۔؟
ولی نے دائمہ کے چہرے کو دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔دائمہ کو لگا اس نے کچھ غلط سنا ہے
سوری کیا کہا آپ نے؟
دائمہ نے پوچھا
نکاح کر لو مجھ سے۔۔۔ میں تم سے ۔۔۔۔
مسٹر ولی ہوش میں تو ہیں آپ۔۔۔
دائمہ نے اسکی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی اسے ٹوک دیا
آرام سے دائمہ تم نے شرط رکھی تھی اور ابھی تم نے کہا کے جان بھی مانگ سکتا ہوں۔۔ میں تو بس نکاح کرنے کی بات کر رہا ہوں۔۔
ولی نے معصوم بن ہوئے جواب دیا
ہاں تو جان مانگیں نہ روز روز مرنا نہیں ہے مجھے۔۔۔ اور آپ مجھ سے نکاح کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ اس لیئے نا تاکے مجھے قابو کر سکیں مجھے اپنا غلام بنا سکیں۔۔
دائمہ نے ہمیشہ کی طرح اسکے لیئے غلط ہی سوچا
نہیں غلام تو تم نے مجھے اپنا بنا لیا ہے۔ ہر وقت تمہاری فکر میں پاگل ہوتا رہتا ہوں۔۔۔ محبت کرنے لگا ہوں تم سے۔۔ شاید محبت سے بھی اوپر ہے یہ جزبہ۔۔ تمہیں اپنا بنانا چاہتا ہوں۔۔۔ چاہتا ہوں کے تم بھی مجھ سے محبت کرو۔۔ اور تم نے کہا تھا تم صرف اپنے شوہر سے ہی محبت کروگی اس لیئے میں تمہارا شوہر بننا چاہتا ہوں۔۔۔
ولی نے دائمہ کی طرف دیکھا جو حیران ہو کر ولی کو ہی دیکھ رہی تھی
اور اب تمہارے پاس کوئی اوپشن نہیں کیونکے تم اپنی باتوں سے مکرتی نہیں ہو ۔۔ ہے نا؟
ولی نے محبت سے دائمہ کی طرف دیکھا
اچھا زیادہ حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔۔ تمہیں اندازہ تھا کے میں تمہیں پسند کرتا ہوں۔۔۔اب یہ منہ بند کرو۔۔ سب ہمیں ہی دیکھ رہے ہیں۔۔۔
ولی نے دائمہ کے بلکل پاس آکر سرگوشی کی۔۔ دائمہ نے سر جھٹک کر آس پاس دیکھا سب ان دونوں کو مشکوک نظروں سے دیکھ رہےتھے۔۔۔۔ دائمہ کو لگا پہلی بار اس نے اپنا اعتماد کھو دیا ہو۔۔۔ وہ بری طرح گھبرا کر اپنے پیپر سمیٹنے لگی
چلو میں تمہیں ڈراپ کر دوں۔۔۔ راستے میں بات بھی کر لینگے۔۔۔
ولی نے نرمی سے کہا
نہیں شکریہ میں اوفس کی گاڑی سے ہی جاؤنگی۔۔ اب اس بارے میں بات آپ میرے ابی سے ہی کریئے گا۔۔۔
دائمہ نے بہت سنجیدہ اور دو ٹوک انداز میں کہا۔۔ اسے یہ سب بہت عجیب لگ رہا تھا۔۔ ایک طرف وہ اپنی شرط سے مکرنا بھی نہیں چاہتی اور دوسری طرف ولی خان سے اتنی جلدی کوئی رشتہ نہیں بنانا چاہتی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن ولی نے دائمہ کے والد انور سے بات کرنے کا فیصلہ کر لیا وہ چاہتا تھا کے جلد از جلد وہ دائمہ کے ساتھ ایک رشتہ بنا لے تا کے وہ خود اسکی زمہ داری اٹھا سکے۔۔ مگر اس کے مسئلہ سے بڑا ثاقب کا مسئلہ آگیا۔۔ ثاقب بہت پریشان تھا اور اس نے بہت ہی ایمرجینسی میں ولی کو اپنے پاس بلایا
کیا بات ہے سب خیر ہے نا؟
ولی نے فکر مندی سے پوچھا۔۔ ثاقب سر جھکائے بیٹھا تھا
ولی۔۔۔ سب گڑبڑ ہو گیا۔۔ میری امی نے دانین کے گھر والوں کو بہت غلط باتیں سنائیں ہیں۔۔ پھوپھا دانین کا نکاح کر رہے ہیں اور اسکی پڑھائی بھی چھڑوا دی ہے۔۔ مم میں کیا کروں مجھے بہت پریشانی ہو رہی ہے۔۔
ثاقب نے پیشانی مسلتے ہوئے کہا
اوہ۔۔ یہ تو بری خبر ہے۔۔ کب کر رہے ہیں اسکا نکاح؟
ولی بھی پریشان ہوا
بس اگلے پیر کر رہے ہیں میرے پاس صرف ایک ہفتہ ہے۔۔۔ ولی کچھ کر یار اگر اسکی شادی کسی اور سے ہو گئی تو میں جی نہیں پاؤنگا۔۔
ثاقب مے بیچینی سے کہا
پریشان مت ہو ثاقب میں دائمہ سے کہتا ہوں وہ کچھ کرے گی۔۔ ان شاءاللہ ایسا کچھ نہیں ہو گا سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔
ولی نے تسلی دی اور ثاقب کے ساتھ بیٹھ کر مسئلے کا حل سوچنے لگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا بات ہے میری بیٹی کس سوچوں میں گم ہے۔۔؟
انور نے دائمہ کے پاس بیٹھتے ہوئے پوچھا۔۔دائمہ کافی دیر سے بند ٹی ویی پر نظریں جمائے بیٹھی تھی۔۔۔
ابی۔۔اگر میں آپ سے ایک بات شیئر کروں تو۔۔ آپ ناراض تو نہیں ہونگے؟
دائمہ نے ہچکچاتے ہوئے پوچھا
ارے میں تمہارا باپ ہی نہیں ماں بھی ہوں۔۔ بتاؤ مجھے کونسی بات پریشان کر رہی ہے۔۔ میں اچھا مشورہ دونگا۔۔۔
انور نے جواب دیا
آممم۔۔۔ ابی وو وہ۔۔ ولی خان ہے نا۔۔۔
دائمہ نے انور کر دیکھ کر بات شروع کی
ہاں اب کیا کر دیا اس بچارے نے؟
انور نے مسکرا کر پوچھا۔۔ وہ سمجھے پھر کوئی جھگڑا ہوا ہوگا
ابی۔۔ وو وہ۔۔ اس نے۔۔ اس نے مجھے پرپوز کیا ہے۔۔۔
دائمہ نے انگلیاں چٹخاتے ہوئے کہا
کک کیا۔۔۔ ہاہا واہ بھئی۔۔ اس نے تمہیں پرپوز کیاہے۔۔۔۔ میں تو اسے کافی سمجھداد سمجھتا تھا۔۔۔
انور نے مزاق میں بات اڑائی
ابی ایم سریس۔۔ اس نے واقعی مجھے پرپوز کیا ہے اور بات صرف یہ نہیں اگر صرف پرپوز کیا ہوتا تو میں فوراً انکار کر دیتی مگر میں نے اس سے شرط لگائی تھی کے جب وہ میرے پروگرام میں آئے گا تو میں اسے لاجواب کردونگی۔۔ مگر آپکو پتا ہے پروگرام میں سب الٹا ہو گیا اور شرط وہ جیت گیا اب میں اپنی بات سے کیسے مکروں۔۔۔
دائمہ نے پریشانی سے بات بتائی
اوو آئی سی۔۔۔ تو اس میں برائی کیا ہے اچھا لڑکا ہے۔۔ کل کا پروگرام دیکھ کر تو میں بہت متاثر ہوا ہوں اس سے۔۔۔وہ ایک بہادر اور اصول پسند لڑکا ہے۔۔۔
انور نے جواب دیا
ابی۔۔۔ آپ جانتے ہیں آئی ڈونٹ لائک ہیم۔۔۔ اور میں جانتی ہوں وہ بس یہ چاہتا ہے کے مجھ سے نکاح کر کے مجھے اپنا غلام بنا لے۔۔ میں اسکی سنتی جو نہیں ہوں۔۔ آپ نے بس ایک کام کرنا ہے۔۔۔۔ وہ آپ سے بات کرے گا تو آپ نے صاف انکار کر دینا ہے۔۔ اور کہہ دینا کے آپ نے بچپن سے میرا رشتہ طے کیا ہوا ہے۔۔۔
پاگل ہوں میں جو گھر آیا تفحہ اللہ کو واپس کروں۔۔ اللہ اللہ کر کے کسی نے تمہیں اپنانے کی ہمت کر ہی لی ہے تو میں ناشکری کیوں کروں۔۔ بھئی مجھے بھی زندگی میں تھوڑا سکون چاہیئے۔۔۔ میں انکار نہیں کرونگا۔۔۔
انور نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے کہا
ابی آپ نا بہت۔۔۔
دائمہ کی بات مکمل ہونے سے پہلے فون بجنے لگا۔۔۔فون ولی کا تھا
بہت لمبی عمر ہے آپکی۔۔۔ ابی سے آپکا ہی زکر کر رہی تھی۔۔۔
دائمہ نے فون اٹھاتے ساتھ ہی کہا
دائمہ اس وقت میں نے کسی اور مسئلے کے لیئے فون کیا ہے۔۔ دانین کے گھر والے اسکی شادی کہیں اور کر رہے ہیں۔۔ ثاقب بہت پریشان ہے اس وقت اسے ہماری بہت ضرورت ہے پلیزز انکے لیئے کچھ کرو۔۔۔
ولی نے سنجیدگی سے کہا
اوہ۔۔ مجھے دانین نے بتایا ہی نہیں۔۔ ایون وہ میرا فون بھی نہیں اٹھا رہی۔۔۔
دائمہ نے پریشانی سے جواب دیا
اسکا فون اسکے پاس نہیں ہے اسکے ابو نے اسکا فون لے لیا ہے۔۔۔ بس کچھ سوچو ہم ایسا کیا کریں کے دانین اور ثاقب ایک ہو جائیں۔۔۔
ولی نے کہا
ام۔۔۔ ہم ایسا کیا کریں۔۔۔ ایک ہی آئڈیا آرہا ہے میرے زہن میں ۔۔۔
دائمہ نے سوچتے ہوئے جواب دیا
ہاں بتاؤ۔۔
دانین اور ثاقب کی کوٹ میرج کروا دیتے ہیں پھر تو دونوں کی فیملیز مان ہی جائیں گیں۔۔
دائمہ نےمشورہ دیا
ماشاءاللہ۔۔ اپنی عقل کے مطابق بہت لاجواب مشورہ دیا ہے۔۔ خود تو میڈم ایک افیئر نہیں چلا سکتیں۔۔ اور دوسروں کو کوٹ میرج کا مشورہ دے رہی ہیں۔۔۔
ولی نے طنزیہ جواب دیا
ہاں تو اور کوئی حل ہے آپ کے پاس۔۔۔
دائمہ نے برا مانتے ہوئے کہا
ایک آخری کوشیش کرتے ہیں۔۔۔ تم دانین کے گھر جا کر اسکے پرینٹس کو مناؤ۔۔۔ میں ثاقب کے والدین سے بات کرتا ہوں کیا پتا دونوں قائل ہو جائیں۔۔۔
ولی نے جواب دیا
ہممم۔۔ ٹھیک مگر مجھے دانین کے گھر کا نہیں پتا۔۔۔
دائمہ نے سوچتے ہوئے کہا
وہ میں بتا دونگا ڈونٹ وری۔۔ بس کل یونیورسٹی کی واپسی پر چلنا اور انکل کو بتا دینا۔۔۔
ولی نے بات ختم کرتے ہوئے کہا
اوکے میں ابی کو بتا دونگی۔۔۔ ان شاءاللہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔
دائمہ کو بھی اب اُن دونوں کی فکر ہونے لگی۔۔ وہ اپنی پریشانی بھول ہی گئی۔۔
جاری ہے۔۔۔!
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Muhabbat Ki Baazi Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Muhabbat Ki Baazi written by Mariya Awan . Muhabbat Ki Baazi by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment