Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah Episode 49 Online
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Second Marriage Based Novel Enjoy Reading…..
Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah Epi 49 |
Novel Name : Meri Raahein Tere Tak Hai
Writer Name: Madiha Shah
Category: Episodic Novel
Episode No: 49
میری راہیں تیرے تک ہے
تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ
قسط نمبر ؛۔ 49
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
رِنگ۔۔۔۔۔
یہ کس کا نمبر ہے ۔۔۔؟ عبادت جو کیچن میں مصروف تھی ، اپنے سیل فون پر انجان نمبر دیکھ الجھی ۔۔
جبکے وہ بجتے بجتے ایک بار پھر سے بند ہو چکا تھا ، وہ واپس فون رکھتے اپنی سبزیاں ڈالنا شروع ہوئی ۔
تبھی فون کی آواز ایک بار پھر سے خاموشی میں اپنا شور مچا اٹھی ؛۔
عبادت پھر سے وہی نمبر دیکھ اب کہ کال اٹھاتے فون کان سے لگا گئی ۔
“ شکر ہے تم نے کال پک کی ، ابھی وہ کچھ بولتی کہ آصف کی آواز سن وہ شاک ہوئی ۔
تم ۔۔۔۔۔ تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھے کال کرنے کی ۔۔۔؟ تمہارے پاس میرا نمبر کیسے آیا ۔۔؟
وہ اپنا نمبر ایک بار پھر تبدیل کر چکی تھی ، وہ اس انسان کی وجہ سے کافی بار ایسا پہلے بھی کر ہٹی تھی ؛۔
“ عبادت تم بہت اچھے سے جانتی ہو ۔۔۔ میں کبھی بھی کہیں بھی پہنچ سکتا ہوں، وہ خود کی کہی بات پر جیسے ہنستے خود ہی محفوظ ہوا ۔
اپنی بکواس اپنے پاس رکھو ، وہ غصے سے بولتے دبی آواز میں چیخی ،
میں نے پوچھنا تھا ، کیا تم یارم سے ملنا چاہتی ہو ۔۔۔؟ اگر چاہتی ہو تو کل ٹائم سے ۔۔۔
تمہارے کسی بھی احساس کی ضرورت نہیں ہے ، اور تمہیں کیا لگتا ہے تم مجھے کبھی بھی کہیں بھی بےوقوف بنا سکتے ہو ۔۔؟
اگر تم یہ سوچ رہے ہو ، آصف ۔۔۔ تو تمہاری بہت بڑی غلط فہمی ہے ۔
آج کے بات مجھے کال مت کرنا ، وہ دانت چباتے غصے سے کہتے فون بند کر گئی ؛۔
آصف جو ابھی اپنی بات کہنا چاہتا تھا ، مسکراتے بند فون کو کان سے ہٹاتے پاکٹ میں ڈال گیا ۔
کوئی بات نہیں ۔۔۔۔ عبادت کال میں نے صرف اس لیے کی ، تاکہ تمہارے فون میں میرا نمبر آ جائے ۔
وہ زہر آلود مسکراہٹ اچھالتے ساتھ ہی مزے سے ایل ڈی کا ریموٹ اٹھا گیا ۔ چونکہ وہ آج حد سے زیادہ خوش تھا :۔
“ یہ انسان کب میرا پیچھا چھوڑے گا ۔۔۔؟ کاش زندگی میں کبھی اس کا پرپوزل قبول نا کیا ہوتا ۔
اُسکا سر درد کرنا شروع ہو چکا تھا ، وہ تھک چکی تھی مسلسل اس انسان کو سمجھا سمجھا کر ۔۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
روح کہاں ہے ۔۔۔۔؟ جیسے ہی وہ گھر داخل ہوا تھا ، سرسری سی نظر ڈوراتے عبادت کی طرف دیکھا ۔
عبادت جو اپنے ہی دھیان میں کیچن میں مصروف تھی ، اچانک سے اُسکی آواز سن ڈرتے مقابل کو دیکھا :۔
شاید وہ رو رہی ہے ، عبادت اُسکو اُسی کے روم میں آئی پیڈ پر کارٹون لگاتے چھوڑ آئی تھی ۔
کافی دیر سے وہ آوازیں لگا رہی تھی ، لیکن روح نے آگے سے کوئی جواب نہیں دیا ۔ جس وجہ سے وہ ایسے بولی ؛۔
وہ خاموشی سے کچھ بھی پوچھے بنا اپنے روم کی طرف بڑھا ۔
یہ پریشان کیوں لگ رہا تھا ۔۔؟ عبادت کو اُسکی آنکھوں میں غصہ اور الجھن صاف دکھائی دی ۔۔۔۔
شاید کام کی وجہ سے ۔۔۔۔ وہ خود سے سوچتے تیزی تیزی سے ہاتھ چلانا شروع ہوئی ، وہ آج بے ٹائم ہی گھر آیا تھا ؛۔
ابھی دوپہر ہوئی تھی ، اور مہراز اکثر رات کو ہی آتا تھا ۔
وہ لنچ ٹیبل پر لگاتے جلدی سے سیڑھیوں کی طرف بڑھی ، پہلے روح کو ایک نظر دیکھا ۔ وہ بہت مزے سے گہری نیند میں سو رہی تھی ۔۔۔۔!!
اب رخ اپنے اور مہراز کے روم کی طرف ہوا ، جیسے ہی وہ روم میں داخل ہوئی ۔ سگریٹ کا دھواں پورے روم میں جیسے بھرنے کے دم پر آیا تھا :۔
وہ منہ پر دوپٹہ رکھتے زور زور کھانسنا شروع ہوئی ۔ساتھ ہی تیزی سے ونڈ سے پردے ہٹاتے اُسکو کھولا ۔
مہراز جو صوفے پر لیٹنے والے انداز میں پڑا ہوا تھا ، اچانک سے روشنی آتے دیکھ اک دم بیزار ہوتے بیٹھا :۔
اتنا دھواں۔۔۔؟ وہ کھانستے گھورتے مقابل کو دیکھ گئی ، وہ اُسکی آنکھوں میں اک انجانا سا خوف دیکھ رہی تھی ؛۔
وہ سگریٹ پھینک اپنی ٹائی کی نوک ڈھیلی کرتے اپنی جگہ سے اٹھا ۔
کیا آفس کی کوئی پریشانی ہے ۔۔۔۔؟ جو اتنا پریشان ہیں ۔۔؟ مہراز جو آرام سے اٹھتے واش روم کی طرف چلا تھا ۔ عبادت کے پوچھنے پر روک اُسکی طرف پلٹا ۔ جبکے ساتھ ہی قدم اُسکی اوڑھ اٹھائے ،
آفس کی تو کوئی پریشانی مجھ پر اثر نہیں کرتی ، ہاں البتہ تمہاری پریشانی ضرور ہے ۔ وہ غور سے اُسکے شفاف چہرے کو دیکھتے از حد سینجدگی سے گویا ۔
عبادت جو فکر سے مقابل کو انجانے میں سوال پوچھ گئی تھی ، اُسکے ایسے کہنے پر پوری طرح چونکی ۔
اُسکو شدت سے احساس ہوا تھا ، کہ اُسنے خود ہی اپنے پیر پر کلہاڑی مار لی ہے ؛۔
“ ہماری کیا پریشانی ہے ۔۔۔؟ وہ بھی آپ کو ۔۔؟ وہ لمبا سانس کھنچتے ایک ہی بار میں دریافت کر گئی :۔
“ بہت سے سوال میرے دماغ میں جنم لے رہے ہیں ، اگر ان کے جواب مانگوں ، تو کیا دے سکو گئی ۔۔۔۔؟
وہ ضبط کرتے خود پر بہت آرام سے پوچھنا شروع ہوا ۔
میرے خیال سے آپ کو آرام کرنے کی ضرورت ہے ، ایسے ہی دماغ کو تھکایا ہوا ہے ۔ وہ اُسکی آنکھوں سے ڈر رہی تھی جن میں ایک الگ ہی قہر چھا رہا تھا ؛۔
“ مجھے آرام کی نہیں ، تم سے بات کرنے کی ضرورت ہے ، مجھے تم سے پوچھنے کی ضرورت ہے ۔
کہ آخر تم مجھ سے ہمارا یہ رشتہ نبھانا چاہتی ہو یا نہیں ۔۔۔۔
مجھ ذہینی آرام کی نہیں ایک سکون کی ضرورت ہے ، جو میں تمہاری بانہوں میں پانا چاہتا ہوں ۔،
لیکن افسوس وہ سکون تم کبھی مجھے دینے والی نہیں۔وہ چیختے ایک ہی سانس میں جیسے اُس پر اپنا حال بیاں کر گیا ۔۔
عبادت ۔۔۔۔۔ میں سچ میں جاننا چاہتا ہوں ۔ ایسی کیا وجہ ہے ، جو تم مجھ سے بھاگتی ہو ۔۔۔؟
کہیں ایسا تو نہیں ۔۔۔۔ کہ جس سے ماضی میں تمہیں محبت تھی ، وہ ابھی بھی دل میں دبائے بیٹھی ہو ۔۔۔؟
جیسے ہی مہراز نے یہ سوال داغا ، عبادت کی بےیقینی سے آنکھیں پھیلی ؛۔
وہ کیا الزام لگانے کی کوشش رہا تھا ، وہ کچھ سمجھ نا پائی ، حیرانگی ہی حیرانگی جیسے اُس پر چھائی ۔
کیا یہ آصف تمہارا عاشق ہے ۔۔۔؟ وہ سرخ پڑتی آنکھوں سے پوچھتے اب کی بار اُسکو بازو سے دبوچتے خود کے قریب تر کر گیا ۔
یوں کہ عبادت پوری بے جان سی ہوتی مقابل کی آنکھوں میں اپنے لیے ہر اذیت پڑھ لینا چاہتی تھی ۔۔؛۔
جواب دو ۔۔۔۔۔ خاموش رہ کر میرے شک کو مزید گہرا مت کرو ۔۔۔۔ وہ اُسکو خاموش دیکھ بے چین ہوا۔
کیا اسی شخص کی وجہ سے آج تک تم نے مجھے خود کے قریب آنے نہیں دیا ۔۔۔؟ اگر اتنی ہی محبت تھی تو اُسی دن یہ کیوں نہیں بتایا مجھے ۔۔۔۔۔
جب میں تم سے زبردستی نکاح کر رہا تھا ۔۔۔؟ آواز خود با خود ہی اونچی ہوتی جا رہی تھی ؛۔
اور عبادت کو لگا تھا وہ مزید خود پر یہ ذلت بھرے وار برادشت نہیں کر پائے گئی ۔ اُسکی آنکھیں بے آواز رونا شروع ہوئی ۔
“ ان آنسووں سے کچھ حل ہونے والا نہیں ، مجھے زبان سے ہر چیز کا اقراء چاہیے ،
رنگ ۔۔۔۔۔۔
ابھی وہ مزید کچھ بولتا کہ روم میں مہراز کی آواز کو دباتے فون کی گھنٹی بجی ،
جس کو سن مقابل نے عبادت کو بازو سے چھوڑتے فون کی اسکرین کو دیکھا ؛۔
یہ کال اُسکے لیے ضروری تھی ، اسی لیے باتوں کی جنگ چھوڑ وہ وہاں سے واک آوٹ کر گیا ؛۔
عبادت بے جان سی ہوتی روتے نیچے فرش پر کھنٹوں کے بل گری ۔
وہ آج اُسکو کس قسم کی اذیت دے گیا تھا ، وہ شاید انجان تھا ۔
مگر عبادت پوری طرح ٹوٹ گئی ۔ چونکہ ماضی ایک بار پھر اپنا وقت دہرانے لگا تھا :۔
مہراز کے منہ سے نکلے الفاظ جیسے اُسکو اندر تک لرزا گئے ؛۔
اتنا غلط کیسے کوئی سوچ سکتا ہے ۔۔؟ اُسکو لگتا ہے میں آصف کی وجہ سے اُسی خود سے دور ۔۔۔۔۔
وہ بے یقینی سے بڑبڑاتے اپنے لفظوں کو زبان پر آنے سے پہلے ہی بریک لگا گئی ؛۔
“ لکھوا لو مجھ سے ۔۔۔۔۔ یہ لڑکی اس بار بھی ضرور منہ کالا کرواتے ہمارے سروں پر آتے بیٹھے گئی ،
یہ لڑکی خود ہی اپنا گھر بسانا نہیں چاہتی تو مرد کیا کرے گا ۔۔۔،؟”
ابھی وہ ویسے ہی دبی دبی آواز میں سسکیاں بھر رہی تھی کہ اُسکو اپنی سوتیلی ماں کے الفاظ یاد آئے ۔
وہ کرب کے عالم سے ڈرتے اٹھی ، جیسے خوف چھایا ہو کہیں ان کی باتیں سچ نا ہوں جائیں ۔۔
“ نہیں ۔۔۔۔۔ میں مزید خود پر یہ ظلم برادشت نہیں کر سکتی ، مجھے اپنے اور مہراز کے رشتے کو سیٹ کرنا ہوگا ۔
اُسے مجھ پر یقین کرنا ہوگا ۔ میں ایسے ہار نہیں مان سکتی ۔اگر میرے اُسکے حق دینے سے یہ جھوٹی لڑائیاں ختم ہو سکتی ہیں ۔
تو میں ایک بار کوشش کروں گئی ۔ وہ خود سے عہد کرتے بے دردی سے گالوں کو صاف کرتے واش روم میں گھسی ؛۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مہراز تجھے ٹھنڈے دماغ سے سوچنے کی ضرورت ہے ،
مہراز جو عبادت کے ساتھ لڑ گھر سے نکل آیا تھا ۔ وکیل کی کال سن دماغ پوری طرح روح کی طرف الجھا ۔
یہ بات تو تہ ہے ، جو بھی کوئی ہے مجھے عبادت کی طرف سے بدگمان کرنے کی کوشش کر رہا ہے ؛۔
آصف ایمن کو کیسے جانتا ہے ۔۔۔؟ مہراز کو جب آصف کی کال آئی تھی ۔
تبھی مہراز نے آصف کی انفارمیشن اکھٹی کرنے کا اپنے سکریڑی کو حکم دیا ۔
سب سے پہلے ہی پتا کرنے پر علم ہوا ۔ کہ آصف کا ایمن اور ابرار کے ساتھ کافی اٹھنا بیٹھنا ہے ۔
وہ چونک گیا تھا ۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہو سکتی تھی ، مہراز جانتا تھا ۔ ضرور کوئی بڑی ہے ۔۔۔۔۔
بس ایک بار یہ عدالت روح کو میرے ساتھ رہنے کی اجازت دے دے ،
پھر میں ایمن کو اُسکی اوقات دکھاؤں گا ۔ بہت اڑ رہی ہے ہوا میں ۔۔۔۔ وہ اب کہ سگریٹ نکالتے جیسے کچھ بہتر محسوس کر رہا تھا ۔
اور جو بھی یہ کوئی آصف ہے ، اُسکو بھی “ فیس ٹو فیس “ دیکھنا پڑے گا ۔
وہ اپنی سوچ کو ترتیب دیتے سامنے سمندر کی ابھرتی لہروں کو دیکھنا شروع ہوا ؛۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
شام کے سائے پوری طرح گہرے ہو چکے تھے ۔ عبادت نے روح کو ڈنر کرواتے سُلا دیا ۔
اور خود اپنے روم میں آتے اپنے کپڑوں کو نکال مقابل کے لیے پہلی بار دل سے تیار ہوئی ؛۔
وہ نہیں چاہتی تھی کہ آصف کی وجہ سے اُسکا بسا بسایا گھر تباد ہو ۔،
وہ خود سے یہ کوشش کرتے اپنے آپ کو اپنی نظروں میں سچی ،صاف دل ثابت کرنا چاہتی تھی ؛
کہ پھر اُسکا ضمیر کبھی اُسکے سامنے سوال کھڑا نا کرے ۔
وہ پوری طرح آج اپنے شوہر مہراز کے لیے تیار ہوئی تھی ، وہ بتانا چاہتی تھی اُسکو کہ آصف سے اُسکا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے ،۔۔۔
کتنی ہی دیر وہ اُس ستمگر کا انتظار کرتی رہی ۔ لیکن وہ نا آیا۔ وہ انتظار کرتے کرتے ہی بیڈ پر بیٹھے بیٹھے سُو گئی ؛۔
عبادت کو سوئے ہوئے تقربیا دو گھٹنے ہونے کو تھے ۔ جب مہراز کمرے میں داخل ہوا ؛۔
وہ روم کی سبھی بڑی لائٹس آف دیکھ سرسری سی نگاہ بیڈ پر ڈال گیا ۔
وہ اُسکی توقع برعکس آج روم میں موجود تھی ، وہ اثر ہی زیادہ روح کے کمرے میں سوتی تھی ۔۔
مگر آج مہراز کو ایسے بیڈ سے ٹیک لگائے سوتی دیکھ حیرت ہوئی ۔
وہ اپنا کوٹ صوفے پر پھینک شرٹ کے بٹن کھولتے بہت آرام سے بیڈ کی طرف قدم اٹھا گیا
کہ دیکھ سکے کیا وہ سو رہی ہے ، بیڈ کے قریب صرف بیڈ کا لیمپ ہی جل رہا تھا جس کی روشنی صرف عبادت کا چہرہ دکھا رہا تھا ۔۔۔۔۔
جیسے ہی وہ بیڈ کے قریب آیا ، مقابل اُسکو خود میں سمٹتے سوتے دیکھ حیران ہوتا اُسکا چہرہ دیکھ گیا ۔،
بال کھلے کشن پر بکھرے پڑے تھے ، وہ اُسکا سوتا وجود دیکھ جیسے بہکنا شروع ہوا
وہ ویسے ہی اُسکے قریب تر ہوتے بیٹھا تھا ، وہ اچھے سے اُسکو تیار دیکھ گیا تھا۔
ہونٹ پر لگی ہلکی سی لپ اسٹک اُسکی تیاری کا پتا دے گئی :۔
مہراز کا دل جیسے بے قابو سا ہوا تھا ، وہ کھونا نہیں چاہتا تھا ۔ چونکہ جو کچھ آج دونوں کے درمیان ہوا تھا :۔
وہ کوئی چھوٹا واقعہ نہیں تھا ۔ مگر ابھی عبادت کا روپ جیسے اُسکو اس سحر میں جکڑنا چاہتا تھا۔،
اس سے پہلے وہ عبادت پر مزید جھکتا ۔۔۔۔۔ وہ ڈر آنکھیں کھول سامنے دیکھ گئی ؛۔
وہ مہراز کو خود پر جھکے دیکھ نیند سے بوجھل آنکھوں کو جھپکا گئی ۔
وہ کھویا سا جیسے اُسکی آنکھوں میں دیکھ پل بھر کے لیے روکا ۔
عبادت نے آج خود سے تہ کیا تھا ۔ وہ مہراز کو خود سے جھٹکے گئی نہیں ۔۔۔۔۔
وہ اُسکے ہاتھ کا لمس اپنے بالوں سے ہوتے گالوں پر محسوس کرتے مٹھیاں بھنچ گئی ؛۔
وہ محبت سے پاش ہوتا بہت دھمیے سے اُسکی گردن پر خود کے لرزتے لب رکھ گیا ۔
عبادت نے زور سے اپنی آنکھوں کو بند کیا تھا ، وہ آج اُسکا حق دینا چاہتی تھی ؛۔
خوبصورت رات نے مہراز اور عبادت کو ایک دوسرے کے سحر میں جکڑ دیا تھا :۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پاکستان
ماما ۔۔۔۔۔ یہ تو اُسی آصف کا نمبر نہئں ۔۔۔؟ جس سے عبادت کا پہلے نکاح ہونے والا تھا ۔۔۔؟
تادنیہ جو اپنے فون پر لگی ہوئی تھی ، اچانک سے آصف کا میسج آتے دیکھ اپنی ماں کے فون کو اٹھاتے آصف کا نمبر دیکھ ٹھٹھکی ۔،
تادنیہ کتنی بار کہا ہے ۔ میری اجازت کے بنا فون مت اٹھایا کر ۔۔۔۔۔
بشری بیگم اُسکے ہاتھ سے فون چھینتے ساتھ ہی دبی آواز میں غرائی ۔
اتنا غصہ کیوں کر رہی ہیں ۔۔۔؟ میں نے صرف پوچھا ہی تو ہے ۔
وہ بھی منہ بناتے شانے اچکا گئی ۔ بشری بیگم فون پر آصف کی مس کال دیکھ بیڈ پر بیٹھی ۔۔۔۔،
آپ نے بتایا نہیں ، یہ آپ کو کال کیوں کر رہا ہے ۔۔۔؟ وہ ان کو اپنے ہی کاموں میں مصروف ہوتے دیکھ قریب آتے بیٹھی ۔
کیا بتاؤں تمہیں ۔۔۔؟ کوئی بات نہیں ہے ۔مجھے اُس سے ایک کام تھا ۔ وہ اُسکو ٹلنے کے لیے تیزی سے بولتے وہاں سے اٹھی ۔
ماما۔۔۔۔۔ اس سے پہلے وہ مزید کچھ بولتی بشری بیگم ُاسکو چھوڑ روم سے نکلی ؛۔
ضرور کچھ تو چل رہا ہے ۔ کہیں اماں آصف کی مدر تو نہئں کر رہی ۔۔۔۔؟
مجھے مہراز سے کوئی شادی نہیں کرنی ، کیسے سمجھاؤں ان کو ۔۔۔؟ وہ سب کچھ سمجھ چکی تھی ۔
تادنیہ مہراز سے شادی کرنا نہیں چاہتی تھی، اور بشری بیگم کسی بھی طرح تادنیہ کا رشتہ مہراز سے کرنا چاہتی تھی :۔
وہ سچ میں آصف کی مدر کر رہی تھی ، انہوں نے ہی آصف کو عبادت کا نمبر دیا ۔ اور مہراز کا بھی ۔۔۔۔
کہ کسی بھی طرح ان دونوں کا طلاق کروا دو ، تاکہ تادنیہ کا راستہ صاف ہو جائے ۔
یہی وجہ تھی کہ بشری عبادت کی پل پل خبر اکھٹی کرتی اور آصف تک پہنچاتی چونکہ سونیا ہر روز ہی دن میں ایک بار عبادت سے فون پر بات کرتی تھی ؛۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جاری ہے
جلدی ہی ناول مکمل کرنے والی ہوں ۔ امید کرتی ہوں ناول بہت اچھا لگا ہوگا ؛۔
This is Official Webby MadihaShah Writes. She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers, who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
“ Nafrta Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ❤️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.
"Mera Jo Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second best long romantic most popular novel.Even a year after the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.
Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.
The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.
How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice
Meri Raahein Tere Tak Hai Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Meri raahein Tere Tak Hai written by Madiha Shah. Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose varity of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel you must read it.
Not only that, Madiha Shah provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Second Marriage Based Novel / Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ آفیشل ویب مدیحہ شاہ رائٹس کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا ۔مدیحہ شاہ ان چند ادیبوں میں سے ایک ہے ، جو اپنے انوکھے تحریر ✍️ اسلوب کی وجہ سے اپنے قارئین کو اپنے ساتھ جکڑے رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا تھا۔ انہوں نے بہت ساری کہانیاں لکھی ہیں اور ان کے بارے میں لکھنے کے لئے مختلف موضوعات کا انتخاب کیا ہے
نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا
ان کا پہلا طویل ناول ہے۔ اس کی کہانی بچپن کی نفرت سے شروع ہوتی ہے اور محبت کے اختتام تک پہنچ جاتی ہے۔ کہانی میں بہت سارے اسباق مل سکتے ہیں۔ یہ کہانی نہ صرف نفرت سے شروع ہوتی ہے بلکہ اس کا اختتام محبت کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔ اس ناول میں بہت ساری اجتماعی باتیں سیکھی جارہی ہیں .... ، بہت ساری معاشرتی برائیاں اس ناول میں دبا دی گئیں۔ مختلف ناولوں سے جو آج کے نوجوانوں کو تباہ کرتی ہیں وہ اس ناول میں دکھائے گئے ہیں۔ اس ناول میں ہر طرح کے لوگوں کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
میرا جو صنم ہے ذرا بے رحم ہے
ان کا دوسرا بہترین طویل رومانٹک سب سے زیادہ مقبول ناول تھا۔ مدیحہ شاہ کے ناول کے اختتام کے ایک سال بعد بھی قارئین اس کو بے شمار بار پڑھ رہے ہیں۔
میری راہیں تیرے تک ہے مدیحہ شاہ کا اب تک کا ایک بہترین ناول ہے۔ ناول پڑھنے والوں کو یہ ناول دل کی انتہا سے پسند آیا۔ اس ناول میں خوبصورت الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ اس ناول میں ان دو لوگوں کی کہانی بیان کی گئی ہے جنہوں نے ایک بار شادی کی اور اس کا خاتمہ ہوگیا ، نہ صرف یہ ، بلکہ یہ بھی کہ تعلقات کی خاطر کس طرح قربانیاں دی جاتی ہیں۔
انسان کس طرح اپنے رشتوں کے سامنے اپنے دل کو درد میں ڈالتا ہے اور قربانی بن جاتا ہے ، آپ اسے پڑھ کر پسند کریں گے۔
نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا ناول
مدیحہ شاہ نے ایک نیا اردو سماجی رومانوی ناول نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا تحریر مدیحہ شاہ پیش کیا۔ نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا از مدیحہ شاہ ایک خاص ناول ہے ، اس ناول میں بہت سی معاشرتی برائیوں کی نمائندگی کی گئی ہے۔ یہ ناول ہر طرح کے تعلقات کو ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔امید ہے کہ آپ کو یہ کہانی پسند آئے گی اور ناول کی کہانی کے بارے میں مزید جاننے آپ اسے ضرور پڑھیں۔
اتنا ہی نہیں مدیحہ شاہ نئے لکھنے والوں کو آن لائن لکھنے اور ان کی تحریری صلاحیتوں اور مہارت کو ظاہر کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم دیں۔ اگر آپ سب لکھ سکتے ہو تو اپنا لکھا ہوا کوئی بھی ناول مجھے سسینڈ کریں میں اسکو یہاں اپنی اس ویب پر شائع کروں گئی اگر آپ کو یہ اردو رومانٹک ناول کی کہانی کامنٹ بلو پسند ہے تو ہم آپ کے مہربان جواب کے منتظر ہیں۔
آپ کی مہربانی سے تعاون کرنے کا شکریہ
/کزن فورس میرج پر مبنی ناولر ومانٹک اردو ناول
مدیحہ شاہ نے بہت سے ناول لکھے ہیں ، جن کو ان کے پڑھنے والوں نے ہمیشہ پسند کیا۔ وہ اپنے ناولوں کے ذریعہ نوجوانوں کے ذہنوں میں نئے اور مثبت خیالات پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ وہ بہترین لکھتی ہیں۔
If you want to download this novel ''Meri Raahein Tere Tak Hai'' you can download it from here:
اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس
to download in pdf form and online reading.
Click on This Link given below Free download PDF
Free Download Link
Click on download
Give your feedback
Meri Raahein Tera Tak Hai By Madiha Shah Episode 33 is available here
اگر آپ یہ ناول ”میری راہیں تیرے تک ہے“ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں
لنک ڈاؤن لوڈ کریں
اور اگر آپ سب اس ناول کو اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن پر کلک کریں اور مزے سے ناول کو پڑھے
اون لائن لنک
Online link
Meri Raahein Tere Tak Hai Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)
میری راہیں تیرے تک ہے ناول از مدیحہ شاہ (قسط وار پی ڈی ایف)
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
اگر آپ سب کو اس ویب پر شائع ہونے والے ناول پسند آرہے ہیں تو ، براہ کرم میری ویب پر عمل کریں اور اگر آپ کو ناول کا واقعہ پسند ہے تو ، براہ کرم کمنٹ باکس میں ایک اچھی رائے دیں۔
شکریہ۔۔۔۔۔۔
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and do not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files, as we gather links from the internet, searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
حق اشاعت کا اعلان:
مدیحہ شاہ سرکاری طور پر صرف پی ڈی ایف ناولوں کے لنکس بانٹتی ہے اور کسی بھی سرور پر کسی فائل کو میزبان یا اپلوڈ نہیں کرتی ہے جس میں ٹورنٹ فائلیں شامل ہیں کیونکہ ہم گوگل ، بنگ وغیرہ جیسے دنیا کے مشہور سرچ انجنوں کے ذریعہ تلاش کردہ انٹرنیٹ سے لنک اکٹھا کرتے ہیں اگر کوئی پبلشر یا مصنف ان کے ناولوں کو یہاں پایا جاتا ہے کہ اپ لوڈ کنندہ کو ناولوں کو ہٹانے کے لئے کہیں جس کے نتیجے میں یہاں موجود روابط خود بخود حذف ہوجائیں گے۔
No comments:
Post a Comment