Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq Novel By Toba Amir New Novel Episode Second Last Episode
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir Episode Second Last Episode |
Novel Name: Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ihsq
Writer Name: Toba Amir
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
عثمان ضروری فائلز پہ کام کررہا تھا جبھی اسے روحان کے چینخنے کی آواز آئی تھی کمرے آمنے سامنے تھے تو آواز صاف تھی وہ سب پھینک کے ایک دم بھاگا اتنے دن سے وہ غازی کے بدلتے انداز دیکھ رہا تھا کبھی جان کے گاڑی کے نیچے آنے کی.کوشش کرنا کبھی حد سے زیادہ نشے مگر آج کمرے کا دروازہ کھولتے ہی اسے معاملے کی نوعیت سمجھ آگئی تھی روحان سے کندھوں سے سہارا دے کر کھڑا کررہا تھا عثمان نے اسکی مدد کی غازی کی سانسیں بہت مدھم چل رہی تھی وہ بار بار روحان کے کان میں کہہ رہا تھا
چھوڑدے مرنے دے..
مرنے دے یار چھوڑ دے...
روحان کا دل کیا ایک مکا اسکے منہ پہ جڑ دے وہ اپنا نہیں تو اپنے یار کا ہی خیال کرلے مگر نہیں وہ تو بس ایک ہی بات کہہ رہا تھا مرنے دے مرنے دے
روحان نچلا ہونٹ دانتوں میں دبائے اسے کاندھوں پہ گاڑی تک لے کے آیا مسز شبیر بھی بھاگ کے دروازے تک آگئیں تھیں روحان نے اسے گاڑی میں ڈالا ساتھ میں عثمان کو بٹھایا اور زن سے بھگا لے گی جبکہ مسز شبیر تیزی سے اندر بھاگیں اور شبیر صاحب کو فون کرنے لگیں
¤¤¤¤¤¤¤
آپکے ماں باپ نے آپکو بہت ناز سے پالا ہے آپ ان کے لیے جئیں اپنی زندگی کو کسی ایسے انسان کے لیے نا ختم کریں جس کو آپکی محبت کی قدر نہیں اپنی سیلف ریسپکٹ (عزت نفس) کو بلکل نیچا نا کریں جانے والوں کو جانے دیں
دل کو ہزار چینخنے چلانے دیجیئے
جو آپکا نہیں ہے اسے جانے دیجیئے
لیکن! انا میں نا رہیں انا اور عزت نفس میں تھوڑا سا فرق ہوتا ہے انا والوں کو محبت بہت گہری مات دیتی ہے! وہ تنبیہ والے انداز میں بولی تھی
اور ہر ایک کو اپنے غم نا بتائیں آپ اپنی ہی اہمیت کسی کی نظروں میں کم کریں گے یہ جو دکھ کے راگ ہیں نا یہ اکیلے ہی لاپنے پڑتے ہیں کوئی اس میں ساتھ نہیں دیتا سوائے اللہ کے بس اللہ کو اپنا ہم راز بنائیں
اپنا دل اتنا مضبوط کرلیں کے کسی کو پتہ نا لگے اندر کیا کہرام مچا ہے امیدیں کسی کو نا بتائیں اپنی اس طرح آپ کانچ کا دل بھی لیکے چلیں گے تو لوگ پتھراو نہیں کریں گے
اور آخر میں میں والدین کو یہ کہونگی کے اپنی اولاد کے رنگ آپ سب اچھے سے جانتے ہیں اگر آپکو لگتا ہے آپکا بچہ یا بچی کسی سے محبت کرتا ہے تو پلیز چھوٹی چھوٹی باتوں کو بنیاد بنا کر نا ٹھکرائیں اس طرح آپ اپنی محبت ہی کم کروائینگے اسکے دل سے اپنی اولادوں کے ساتھ فرینک رہیں انکی بات سنیں پیار سے سمجھائیں فوراً اور بے جا سختی بغاوت پہ مجبور کرتی یے اگر آپکو لگتا ہے آپکی اولاد مو ان کررہی ہے تو بار بار طعنے تشنے نا دیں
اور مو ان کرنے والے لوگ کسی پہ احسان نہیں کرتے یہ خود پہ احسان کررہے ہوتے ہیں تو پلیز ایسا رویہ نا اپنایا کریں کے کسی کو تکلیف ہو..
اللہ کا شکر ادا کریں ہر حال میں نور نے مائیک ہاتھ میں لیکے الوداعی باتیں کہنی شروع کیں پھر ایک دم رکی
جو کوئی بھی آپ سب میں سے میری بات کو سن رہا ہے وہ ایک کام کرے کہیں پہ بھی جہاں آپکو یاد رہے اور آپ دیکھ سکیں یہ لکھیں کہ مجھے اللہ سے کس بات پہ شکوہ ہے اور ایک دن آپ دیکھیں گے کہ وہ مقام شکر کس طرح تھا
باقی اس ناچیز کو دعاؤں میں یاد رکھیں جزاک اللہ... اللہ حافظ.
نور اسٹیج سے اتری تو ہال تالیوں سے گونج اٹھا.
¤¤¤¤¤¤¤¤
غازی کو ڈرپ لگی ہوئی تھی جبکہ روحان آستین اوپر چڑھائے کھڑا تھا
میرا بلڈ گروپ سیم ہے آپ لے لیں بلڈ. وہ ڈاکٹر کو کہہ رہا تھا عثمان نے اسے دیکھا وہ دینا چاہتا تھا مگر روحان بضد تھا کہ اپنے یار کو خون وہی دے گا غازی گاڑی میں ہی بیہوش ہوگیا تھا اور یہاں پہنچتے تک اسے ہوش نہیں آیا تھا عثمان غازی سرہانے بیٹھا تھا تب ہی مسز شبیر تیزی سے اندر آئیں
کیا ہوا ہے ڈاکٹرز کیا کہہ رہے ہیں ؟ انہوں گھبراتے ہوئے پوچھا ساتھ میں اسکے بالوں میں ہاتھ پھیرا سیدھے ہاتھ پہ پٹی بندھی ہوئی تھی
خودکشی کی کوشش کی تھی . عثمان نے نظریں چرا کے کہا
مسز شبیر کو لگا آسمان انکے سر پہ گرا ہو
کک...کیوں... ؟ وہ ایک دم دہل کے بولیں
پتہ نہیں. عثمان نے سر جھکائے جواب دیا
¤¤¤¤¤¤¤
نور تیز تیز قدم اٹھاتی واپسی کے راستے پہ گامزن تھی آج گھر پہنچنے کی جلدی تھی ناجانے کیوں دل جیسے بہت خراب ہورہا تھا آنسو اندر گر رہے تھے کس طرح وہ آج لیکچر دے کر آئی تھی بس وہی جانتی تھی
ھدیٰ ! ھدیٰ! اسکو ایسا لگا جیسے کوئی پکار رہا ہو اور نام بہت انوکھا کو
میرا نام تو نور ہے... وہ ہلکے سے ہنس کے بولی اور چلتی رہی تبھی آواز قریب آتی گئی
ھدیٰ پلیز بات سنو. آواز ایک قدم پیچھے سے آئی نور تیزی سے پلٹی
بلیک شرٹ اوت وائٹ پینٹ پہنے وہ نوجوان تھا ہاتھ پہ شاید چوٹ تھی نور کو جانا پہچانا لگا
پہچانا مجھے ؟ اسنے سینے پہ ہاتھ رکھ کے پھولے سانس کو مارمل رکھنے کی کوشش کی نور نے آنکھیں چھوٹی کر کے غور سے دیکھا پھر ایک دم چونکی اسکی آ نکھیں پوری کھل گئیں
¤¤¤¤¤¤¤
اسے کافی دیر بعد ہوش آیا سب اسکے سامنے کھڑے تھے پر وہ سب کے چہروں میں بس ایک چہرہ ڈھونڈ رہا تھا مگر بے سود وہ وہاں کیوں ہوتی ؟
غازی نے ایک ایک کر کے سب کو دیکھا ماں کو دیکھ کے وہ رک گیا آنسو اسکی آنکھ سے نکل کے گریبان میں جذب ہوگیا
غازی بیٹا کیسی طبیعت ہے کیوں کیا ایسا ماں کا خیال نہیں آیا تھا ؟ مسز شبیر آگے بڑھ کے اسکے بالوں کو سہلاتے ہوئے بولیں غازی چپ سادھے انہیں دیکھتا رہا
بولو نا بچے چپ کیوں ہو.. وہ تڑپ کے دوبارہ بولیں
میرا خیال نہیں آیا تھا آپکو ؟ سرد لہجہ اور بے جان آنکھیں
امی آپ بیٹھیں میں دیکھتا ہوں. عثمان نے انہیں فوراً پیچھے کیا جو ایک دم سن سی ہوگئی تھیں
روحان کہاں ہے ؟ غازی نے اسے دیکھتے ہی پوچھا
باہر گیا ہے.. عثمان نے جواب دیا تو وہ آنکھیں بند کر کے خاموش ہوگیا
_______________
دوائیں لاکے اسنے سائیڈ ٹیبل پہ رکھیں اور وہیں بیٹھ گیا
کیا حال ہیں ؟ روحان نے سپاٹ لہجے میں پوچھا
زندہ ہوں.. جواب آیا
اسکا بھی افسوس ہوگا آپکو ؟ روحان نے دوبارہ سوال کیا تو غازی نے پوری آنکھیں کھول کے دیکھیں وہ ویران لگ رہا تھا سر کو جھکائے بیٹھا غازی نے جواب نہیں دیا
بلکہ غصہ ہوگا کہ میں نے کیوں بچایا ؟ مجھ سے تو ناراض ہی ہوگے... وہ پھیکا سا مسکرا کے بولا اب اتنا تو وہ جانتا ہی تھا اسے غازی نے پھر سے جواب نہیں دیا بس دیکھتا رہا تو روحان نے ابرو اچکائے جیسے پوچھا ہو کیا ہوا ؟
میں کیا ناراض ہوں جب تیرا ہی منہ پھولا ہے. غازی ہلکے سے بولا آواز میں نقاہت واضح تھی پھر اسکی آستین اوپر کر کے دیکھی
کتنا دیا ہے ؟ غازی نے پوچھا حالانکہ جانتا تھا وہ نہیں بتائے گا
تجھے کیا ہے جتنا بھی ہو تو ضائع کردینا اسے بھی... روحان نے کہہ کے منہ پھیر لیا
نہیں میں شکر گزاری نہیں کررہا بس اسئلیے پوچھ رہا ہوں کہ اب مجھے پیزا کھانے کا دل کررہا ہے اور پیسے بھی بچانا چاہرہا ہوں تیری طرح تو مجھے لگتا ہے میرے اندر بھی بے غیرتی کنجوسی اور بھوک دوڑ رہی ہے جو صرف پیزا کو دیکھ کے کھلتی ہے... غازی پر سوچ انداز میں بول رہا تھا جیسے بہت اہم بات کررہا ہو جبکہ روحان اسے منہ کھولے دیکھ رہا تھا
جہنم میں جا پوری دو بوتلیں لیں ہیں تو نے کمینے. روحان بدکا تھا تو غازی ہنس دیا جبکہ باقی سب دونوں دیکھ رہے تھے کیونکہ غازی نے اب تک کسی سے بھی بات نہیں کی تھی
میں جارہا ہوں... روحان نے جھک کے غازی کے کان میں سر گوشی کی
کہاں ؟ غازی چونکا
تیرے سسرال... روحان نے منہ ٹیڑھا کر کے جواب دیا تو غازی نے اسے گھورا
تیرا خون ضائع ہوجائے گا مزاق نا کر... کہہ کہ اسنے چہرہ پھیر لیا
ابے سچ میں کراچی جارہا ہوں.. روحان بدمزہ ہوا تھا اس عزت افزائی پہ
بلالے اماں کو ابھی تجھے بھی قسم دے دیں گی. غازی پہ اثر نہیں ہوا تھا
انہوں نے ہی کہا ہے.... روحان کا دل کیا اسکی ڈرپ نکال کے اسے تھپڑ مارے
کیا ؟ غازی فوراً چونکا
ہاں بھائی تیری اماں نے ہی کہا ہے اب باقی بعد میں سننا پہلے میں نرس کو دیکھ کے آؤں.. روحان ہنستے ہوئے اٹھ گیا
ایک تو اس ٹھرکی کی بکواسیں.... بڑبڑا کے غازی نے منہ پھیرلیا
¤¤¤¤¤¤¤
آنٹی میں آپکو غلط نہیں کہہ رہا لیکن جس لڑکی کے پیچھے غازی اتنا پاگل ہے وہ عام تو نہیں ہوگی نا ؟ اور آج اسنے یہ حال کرلیا میں تھا اسکے پاس کل کو خداناخواستہ وہ کچھ اور کرلے تو ؟
آپ مل کے تو دیکھیں ؟ روحان مسز شبیر کو رسانیت سے سمجھا رہا تھا
ہممم.... انہوں نے بس اتنا ہی کہا
لے آؤ تم مل لینگے.. مسز شبیر نے سر اثبات میں ہلایا
¤¤¤¤¤¤¤
روحان بھائی ؟ وہ ایک دم پہچان کے بولی
ہاں شکر ہے پہچان لیا. روحان نے دعائیہ انداز میں ہاتھ چہرے پہ پھیرے نور کا عبایہ اور اسکارف ہوا کی وجہ سے دائیں طرف اڑ رہا تھا جسے وہ ہاتھ سے روک رہی تھی
کراچی کیسے آنا ہوا ؟ اسنے بیگ کو کندھے پہ اوپر کھسکاتے ہوئے پوچھا
بس ایک کام سے آیا تھا. روحان نے بالوں میں ہاتھ پھیر کر بتایا
ہوگیا ؟ نور کا انداز عام سا تھا روحان اندازہ نہیں کرسکا
ہاں "اب" ہوگیا الحمدللہ.. روحان مسکرا کے بولا
اچھی بات ہے.. کہہ کے وہ جانے کے لیے مڑ گئی تو روحان گڑبڑا گیا
اوہ بہنا بات تو سنو.. روحان پیچھے لپکا
جی ؟ وہ واپس مڑی
کچھ وقت مل سکتا یے بات کرنی ہے ؟ روحان نے ہچکچکا کے پوچھا
ضروری ہے ؟ نور کا انداز سپاٹ ہوا تھا
آں ہاں ضروری یے... روحان نے پھر سے کہا
اچھا کہیں. نور ڈھیلے سے انداز میں کھڑی ہوگئی جیسے ریلیکس ہو بلکل
کہیں بیٹھ کہ کرلیں لمبی بات ہے ؟ روحان کو سمجھ نہیں آرہا تھا کیا کرے
مناسب تو نہیں ہے یہ لیکن.. اٹس اوکے چلیں وہاں بیٹھتے ہیں. نور نے سامنے بنے آئیسکریم پارلر کی طرف اشارہ کیا
¤¤¤¤¤¤¤
افسوس ہوا سن کے مگر یہ سب آپ مجھے کیوں بتارہے ہیں ؟ روحان کی پوری بات سن کے نور نے بس مسکرا کے اتنا سا کہا تھا
ھدیٰ وہ..... میرا نام نور فرحان ہے! وہ انگلی اٹھا کے وارننگ دینے والے انداز میں بولی
سوری. روحان فوراً شرمندہ ہوا
ھد..اوہ نور پلیز اس سے ایک بار مل لو بس ایک بار.... روحان منت کرنے والے انداز میں بولا
میری طرف سے معذرت روحان بھائی میرے پاس وقت نہیں ہے. نور روکھے انداز میں بولی
تمھیں تو محبت تھی اس سے اب ؟ روحان نے طنز مارا تو نور کے تیور بدلے اسکی آنکھوں میں بے رخی کی جگہ غصے نے لے لی
واو........اسنے ستائیشی انداز میں تالی بجائی
واو روحان بھائی واو.... بلکل مجھے تو محبت تھی ؟ ہے نا ؟ مجھے وہی محبت تھی جسکو آپکے یار نے استعمال کیا مجھے وہی محبت تھی جس نے آپکے یار پہ بھروسہ کیا جس نے اسکے ماضی کو اپنے اعتبار سے ڈھانپا لیکن نہیں...... صلہ کیا ملا ؟
اسکی آواز میں مسکراہٹ کا عنصر تھا لیکن آنکھوں سے شعلے برس رہے تھے
روحان بس اسکی آنکھوں کو دیکھ رہا تھا جس میں شعلے تھے نفرت تھی
آپکو ایک بات پتا ہے روحان بھائی مرد جب کسی اور سے محبت چھوڑتا ہے تو بس اسے چھوڑ دیتا یے اور جب عورت کسی مرد اے محبت چھوڑتی یے تو اسے چھوڑتی نہیں ہے اسے نفرت کی بھینٹ چڑھا دیتی اور یہ نفرت اتنی زیادہ ہوتی ہے جتنی محبت ہوتی تھی... کہتے ہوئے روحان نے دیکھا کے اسنے نقاب اوپر کر کے آنکھوں میں آنے والی نمی کو چھپایا تھا
لیکن تم نفرت نہیں کرتی بہنا یہ تو آنکھیں اور لہجہ بتارہے ہیں.... روحان نے فوراً سے تیر پھینکا تو نور بولتے بولتے رک گئی
اچھا. اسنے فقط اتنا کہا
نور بہنا پلیز اپنا غصہ یا غم نکال دو مجھے پتہ ہے مجھے نہیں کہنا چاہئے مگر پلیز اُسے سنبھال لو پلیز. روحان نے منت والے انداز میں کہا
میں نے مو ان کرلیا ہے.... وہ ہلکے سے مسکرا کے بولی اور فوراً روحان نے سر جھکالیا
میں جانتا ہوں... وہ بولنے لگا تھا تبھی اسکا فون بجا اسنے کان سے لگایا
اسلام و علیکم..... وہ اٹھاتے ہی بولا
جی مل لیا ہوں.... مگر.... وہ نہیں راضی.. روحان دھیمی آواز میں بول رہا تھا جبکہ نور لاتعلقی ظاہر کررہی تھی حالانکہ اسے آواز آرہی تھی
نور بات کرنا ذرا..... روحان نے فون آگے بڑھایا
کیوں ؟ کون ہے ؟میں کیوں کروں؟ وہ بوکھلائی اور روحان کے اشارے پہ فون لے لیا
اسلام و علیکم... اسنے سلام کیا
وعلیکم اسلام.... نسوانی آواز ابھری
نور میں مسز شبیر بات کررہی ہوں غازی کی والدہ... انکی آواز سن کے نور ایک دم گھبرا گئی
جج..جی کک..کیسی ہیں ؟ وہ کتنی بھی کونفیڈنٹ کیوں نا ہوجائے یہ واقعی مشکل مرحلہ تھا
ٹھیک ہوں بیٹا میں تم سے بس یہ کہنا چاہتی ہوں میں جانتی ہوں میں نے غلط کیا پر میرے کیے کی سزا میرے بیٹے کو نا دو... انکی آواز میں التجا تھی نور کو ڈھیروں شرمندگی نے آگھیرا
آنٹی کیسی بات کررہی ہیں آپ میرے لیے معتبر ہیں.... نور نے فوراً روکا
پلیز بس اس سے ایک بار مل لو تم ... وہ دوبارہ بولیں.
آنٹی میں.... میں کوشش کرونگی.... اس سے بس یہی کہا گیا
میں تمھاری شکر گزار ہونگی خوش رہو آباد رہو.... انہوں نے فوراً کہا تو نور نے شکریہ کہہ کے فون روحان کے حوالے کردیا
اب تو مل لوگی نا ؟ روحان نے امید سے پوچھا
میں پرمیشن لیکے بتاونگی آپکو کہہ کہ وہ اٹھ گئی
جاری ہے
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq written by Toba Amir. Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq by Toba Amir is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment