Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir Episode 16 to 17
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir Episode 16'17 |
Novel Name: Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ihsq
Writer Name: Toba Amir
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
پرپل شرٹ کے ساتھ وائٹ کالج یونیفارم کی شلوار ساتھ میں بڑی سی شال پہنے ہوئے نور بے صبری سے چکر کاٹتے ہوئے اس بات کی منتظر تھی کہ کسی طرح غازی کا پتہ چلے آخر وہ بندہ اتنا بدل کیوں گیا ؟ ایسا بھی کیا ہوا اچانک ؟ رات کو گیارہ بجے کے قریب نور کو روحان بھائی کا میسج موصول ہوا جسے پڑھ کے وہ تلخی سے مسکرائی وہ اس بندے سے اور کیا توقع کرتی جسنے ایک ہفتے تک پلٹ کے نہیں پوچھا تھا کے ھدیٰ زندہ بھی یا مر گئی ہے
ھدیٰ تم مو ان کرجاو...... روحان کا یہ میسج اسے اس کی اوقات بتاگیا
روحان بھائی کیا بس یہی آخری طریقہ ہے ؟ اسنے پوچھا
یہی آخری حل ہے.... انکا ریپلائی آیا
تو مسئلہ ہے کیا جسکا یہ حل ہے..... نور نے لکھ بھیجا
تمھیں معلوم ہے..... روحان کا میسج آیا
تم آخری بار بات کرلو اس سے خود سے.... روحان بھائی نے اپنے تئیں اسے مشورہ دیا
نہیں.... نور نے ریپلائی لکھا
کیوں ؟ انکا فوراً میسج آیا
کیوں کے روحان بھائی اس ناچیز میں اب ہمت نہیں کے اسکے پاس جاکےحبت کی بھیک مانگوں محبت بھیک نہیں ہوتی اب وہ اپنےنہ سے کہے گا کے ھدیٰ میری زندگی سے جاؤ تو جاؤنگی میں ؟ نہیں کبھی نہیں میری طرف سے خدا حافظ....... اسنے ریپلائی لکھا اور اس وقت نور نے موبائل رکھ دیا اور سوچا
بس یہ ہوتی ہے محبت ؟
بس یہ ہوتا ہے کچا رشتہ ؟ مگر اتنا پکا رنگ ؟
اسنے آنکھیں بند کی اور سر پیچھے کہ طرف لڑکھایا جس سے اسکے بالوں کا بنا ہوا رف سا جوڑا کمر تک پہنچ گیا آنسو اسکے گال پہ بہنے لگے.... چند دن تھے پھر تو سب ختم ہوجاتا ہے... درد بھی اور........ محبت بھی
¤¤¤¤¤¤¤
دن تھے کہ بہت مشکل سے گزر رہے تھے کبھی ایسا ہوتا کے نور غازی کو بہت یاد کرنے لگتی کبھی سوچوں کو جھٹک دیتی وہ خود کو سنبھال رہی تھی بہت مشکل سے یا بہت کوشش سے... کبھی کوئی ایسا واقعہ ہوجاتا جو غازی کی یاد دلاتا یا ان دنوں کی جنکو بھولنے کی سعی میں وہ مستقل لگی تھی...
اور یہی تو زندگی کا دستور ہے کھو جانے والوں کو یاد دلاتے رہنا...کبھی کوئی گھڑی تو کبھی کوئی حرکت یا کسی جگہ سے گزرتے ہوئے خوشبو کا کوئی جھونکا یا کانوں میں پڑجانے والی موسیقی کی دھنک... ایک پل میں ایک کونے سے دوسرے تک لے جاتی ہے جہاں سے ہم ہر ممکن بچنے کی کوشش کرتے ہیں..
¤¤¤¤¤¤¤
آج سیکنڈ ائیر کا آخری پیپر تھا اس واقعہ کو اب مہینہ گزر چکا تھا نور نے پلٹ کے غازی کو میسج نہیں کیا تھا نہ اسنے وہ چھوڑ چکی تھی اسکی ڈیپی دیکھنا یا اسٹیٹس چیک کرنا میسنجر سے بلاک انسٹا سے ان فولو اور ریمو جبکہ ایف بی سے ان فرینڈ ہاں البتہ اسنے واٹس ایپ سے بس نمبر ڈیلیٹ کیا تھا بلاک وہ نہیں کرسکی تھی کتنی ہی دوریاں کیوں نا بڑھ جائیں پتھر تو نہیں تھا نا دل کی جگہ ؟
نور کیا خیال ہے اب کیا کرنا ہے ؟ مبشرہ کی آواز اسے خیالوں سے واپس لائی وہ دونوں سینٹر کے باہر کھڑی اپنے اپنے لینے آنے والوں کے انتظار میں تھیں نور بلیک ابائے میں ملبوس تھی ساتھ میں نفاست سے کیا گیا نقاب اسکی آنکھیں نقاب میں بہت پر کشش لگتی تھیں جو بھی دیکھتا مبہوت ہوجاتا مگر نور کو اس سے پرواہ نہیں تھی
لوگ کہتے ہیں بہت حسین ہیں یہ آنکھیں میری
ان لوگوں کو کیا پتہ ان میں بستا ہے یار میرا...
کچھ نہیں یار آگے کا کوئی پلین نہیں ہے دیکھو بس... نور نے ہاتھ سے نقاب کو اوپر کیا جبکہ اسکی آواز سے معلوم ہوا تھا وہ مسکرائی یے مگر ویران آنکھیں اس مسکراہٹ کے جھوٹا ہونے کی گواہ تھیں..
اچھا.... مبشرہ نے ہاتھ سے اسکارف پیچھے کیا اور سر اثبات میں ہلایا تبھہ مزمل آگیا نور نے مبشرہ کے گلے لگ کے خدا حافظ کہا اور بائیک پہ بیٹھ گئی جبکہ مبشرہ نے افسوس سے سر نفی میں ہلایا
اللہ.پاک میری دوست کو جوڑدیں....اسے پہلے جیسا کردیں اسے بیساختہ ہنستی کھیلتی نور یاد آئی تو اسنے تڑپ کے دعا کی...
¤¤¤¤¤¤¤
اسلام و علیکم.... آواز پہ اسنے سر اٹھایا اسکے آفس میں ایک لڑکی داخل ہوئی تھی کالے اسکارف میں کالے ابائے کے ساتھ سوجی آنکھیں ویران سا چہرہ
وعلیکم اسلام. اسنے مسکرا کے جواب دیا بے بی پنک کلر کے اسکارف میں اسکی رنگت کھل رہی تھی
جی درّہ عارف.... کیسی ہیں آپ.... ؟ اسنے پین سائیڈ پہ رکھا اور فائل بند کر کے پوری طرح اسکی طرف متوجہ ہوگئی اسنے دونوں ہاتھ تھوڑی کے نیچے رکھ لیے اور انہماک سے اسے سننے لگی....
میں بہت پریشان ہوں... وہ لڑکی سر جھکائے بولی
کیوں پریشان ہیں آپ ؟ اسنے آنکھیں پٹپٹا کے پوچھا
اللہ تعالیٰ میری سنتے ہی نہیں... اس لڑکی نے شکوہ کیا تو نور کھلے دل سے مسکرائی
اچھا ؟ پر اللی تعالیٰ تو کہتے ہیں وہ سننے والے جاننے والے ہیں... اسنے چونکنے کی اداکاری کی جس پہ اس لڑکی نے اسے نگاہ اٹھا کے دیکھا تو وہ ہنس دی اسکی پرشکوہ نگاہ پہ
پھر میری دعا کیوں نہیں قبول ہوتی ؟ وہ لڑکی پھر سے بولی
کتنے دن سے مانگ رہی ہیں دعا ؟ نور نے عجیب و غریب سوال کیا
دو ہفتے تو ہوگئے. وہ نظر جھکا کے بولی...
اچھا اور دو ہفتے میں نہیں قبول ہوئی ؟ تو اسکا مطلب آپ نے ہار مان لی ؟ نور نے سر اثبات میں ہلایا
پر دو ہفتے بھی تو بہت ہوتے ہیں نا ؟ وہ لڑکی ہار نہیں ماننا چاہتی تھی شاید...
ہاں بہت ہوتے ہیں... اچھا ایسا کرو.... روز ایک کوئی سی بھی ایک نماز دل لگا کے پڑھو.. نور نے اسے مسکرا کے بتایا.
کوئی سی بھی ایک ؟ وہ ایک دم بولی
ہاں بس ایک کوئی سی بھی اور روز وہی والی... مطلب سمجھ کے ذہن میں لاکے بس.. میں نے پڑھلی تھی تمھاری فائل تمھیں محبت میں دھوکا ملا ہے اور تم اس سے پریشان ہو کو ایسا تمھارے ساتھ کیوں ہوا اور درحقیقت تم پرشکوہ ہو کے اتنے لوگوں میں تمھیں ہی کیوں ملا. نور ایک سانس میں بولتی چلی گئی اور پھر رکی وہ لڑکی اسکو دیکھ کے سر ہلارہی تھی جبکہ نور نے اسکی فائل بھی بند کردی
ساتھ ارب لوگوں میں ایک شخص سے محبت کی....
وہ بھی نا ملے خالق شکوہ تو بنتا ہے...
درّہ ایک دم سے بولی نور نے اسے نظر اٹھا کے دیکھا
اقر واپس آگے ہوکے بیٹھی
اتنی نعمتوں اور رحمتوں کے بعد بھی آپ نے محبت خالق کے بجائے مخلوق سے کی تو خالق کا شکوہ تو بنتا ہے نا ؟ اور درّہ ایک دم سٹپٹا گئی یہ بات صاف تھی اگر وہ سیر تھی تو سامنے بیٹھی ہوئی چھوٹی سی عمر کی لگتی نور فرحان سوا سیر تھی جبھی تو دونوں الگ الگ سیٹوں پہ تھیں ایک آفس میں تھی تو ایک کا اپنا آفس تھا
کل ملاقات کریں گے درّہ عارف ان شاء اللہ آپ بس ایک نماز دل لگا کے پڑھیں یہ ہوم ورک سمجھ لیں. نور مسکرائی تو درّہ اٹھ گئی اسے یہ معصوم سی ٹیچر بہت اچھی لگیں تھیں..
¤¤¤¤¤¤¤
بستر پہ لیٹ نور سوچوں میں گم تھی اسکے بال سارے ایک سائیڈ پہ پھیلے ہوئے تھے اسکی سوچوں کا محور آج درّہ عارف تھی کبھی وہ بھی اس جگہ تھی مگر وہ اتنی مایوس اور پرشکوہ نہیں تھی... پتہ نہیں ہم انسان اللہ تعالیٰ سے شکوہ کس منہ سے کرتے ہیں ؟ شکوہ تو ان سے کیا جاتا ہے جن کے احسانات ہم اتار چکے ہوں ؟ ہم اللہ کا ڈھنگ سے شکر تو کر نہیں سکتے شکوہ بڑے دھڑلے سے کرلیتے ہیں کہ اللہ تو نے وہ نہیں دیا یہ نہیں دیا یہ کبھی نہیں کہتے تو نے یہ بھی دیا یہ بھی دیا...
کبھی میں بھی ایسی تھی پر اللہ کا کرم ہے میں نے شکوہ نہیں کیا تھا اور آج بھی اللہ کا شکر ہے اللہ نے بہتر ہی کیا. وہ ہلکے سے ہنس کے بولی
کسی کو دینا.مشورہ.کے وہ دکھ بچھڑنے کا بھول جائے.....
اور ایسے لمحوں میں آنسو اپنے چھپا کے رکھنا کمال ہے یہ.🔥
نور بیٹا ... اماں نے دروازہ کھول کے اندر جھانکا کمرے میں گھپ اندھیرا تھا
جی.... نور کی ہلکی سی آواز آئی کمرے میں روشنی دروازے سے داخل ہوئی تھی اور سیدھ میں پڑھ رہی تھی مگر بستر پی نہیں جارہی تھی جبھی نور نظر نہیں آرہی تھی.
اماں نے لائٹ نہیں کھولی شاید وہ اسکے مزاج سے واقف تھیں
فریحہ کے نکاح میں کیا پہنو گی ؟ انہوں نے پوچھا
اماں جو آپ لے آئیں... بھاری سی آواز آئی جو یقیناً رونے سے ہی تھی
چلو سہی ہے... وہ کہہ کے باہر چلی گئیں نور کا بدلتا رویہ پورے گھر کی نظروں میں تو دو سال پہلے ہی آگیا تھا وہ آج بھی اس پرانی شوخ چنچل سی نور کو یاد کرتی تھیں اللہ جانے کیا وجہ تھی وہ اتنا بدل گئی تھی ہر وقت ہنستی کھیلتی بولنے والی ایک دم اتنی خاموش کیوں ہوگئی تھی ؟ خدا جانے......
اللہ خوش رکھے میرے بچوں کو نصیب اچھے کرے.. وہ روائتی انداز میں دعا دے کر چلدیں..
___________
سیکنڈ ائیر کے پیپر کے بعد نور نے الہدیٰ جوائن کرلیا تھا ایک سال کا وہاں کورس کر کے وہ مبشرہ کی امی کے اسلامک انسٹیٹوٹ میں جاب کرنے لگی تھی جہاں پہلے مبشرہ ہیڈ تھی مگر اسکی شادی کی وجہ سے وہاں کسی کی ضرورت تھی مبشرہ ہی کی خواہش پہ نور نے اسکی جگہ سنبھال لی تھی اسکی معصوم شخصیت کی بنا پہ وہ کم ہی وقت میں سب کے درمیان مقبول ہوگئی تھی نور کو بھی اچھی مصروفیت ملی تھی وہ صبح انسٹیٹوٹ جاتی جہاں سے واپسی شام تک ہوتی اور پھر رات تک وہی عام روٹین..
¤¤¤¤¤¤¤¤¤
وہ سر جھکائے آنسو بہانے میں مصروف تھی مسز عارف اسے سمجھا سمجھا کے تھک چکیں تھیں مگر اسکا غم تھا کے کم نہیں ہورہا تھا
اماں مجھے لگ رہا ہے میرا دل غم سے پھٹ جائے گا کیوں کیا اللہ نے میرے ساتھ ہی ایسا میں نے بہت دعائیں کیں تھیں وہ پھر بھی چھوڑ کے چلا گیا مجھے! وہ ایک دم چینخیں مار کے رونے لگی اسکا چہرہ لال اور آنکھیں بھی ہم رمگ ہی ہورہی تھیں جبکہ آنسو متواتر بہہ رہے تھے وہ دونوں ہاتھوں سے کبھی اپنے بال نوچتی کبھی اپنا چہرہ
درّہ! درّہ! مبشرہ نے آکے اسے دونوں بازوں میں گھیر لیا وہ آج ہی سسرال سے گھر آئی تھی اور بہن کی یہ حالت دیکھ کے بہت تڑپ رہی تھی
درّہ پلیز سنبھالو خود کو! مبشرہ نے اسے دھیرے سے کہا
نہیں سنبھالنا مجھے خود کو مرنا ہے میں نے اللہ مجھے موت دے .... وہ آگے بولنے ہی لگی تھی کے مبشرہ نے اسکے منہ پہ سختی سے ہاتھ جما دیا
درّہ کو لگا اسکا سر پھٹ رہا ہے وہ مبشرہ کی بانہوں میں ملچ رہی تھی اور لمحوں کا کھیل ہوا اسے لگا اسکی آنکھیں بند ہوئی ہوں اور سر سن ہوتا گیا اندھیرا چھا گیا اور خاموشی...
¤¤¤¤¤¤
امی میں نے کہا تھا آپ نور سے بات کروادیں اسکی.... مبشرہ نے ناقاب کو ہاتھوں سے سہی کیا پھر خفگی سے ماں کو دیکھا وہ دونوں ہسپتال کے کاریڈور میں کھڑی تھی دوائیوں کی مخصوص خوشبو نے پورے ماحول کو گھیرے میں لے رکھا تھا
مجھے نہیں اچھا لگے گا مبشرہ وہ کیا سوچے گی ہم نے ایسی تربیت کی ہے ؟ اماں نے خدشہ بیان کیا وہی بے عزتی کا ڈر ہر جگہ
امی آپ نور سے مل چکی.ہیں آپ خود بھی جانتی ہیں وہ کیسی ہے اور آپ ہی تو کہتی تھیں کے آپ کے جاننے والوں کے بقول وہ پہلے بھی ایسے کیسز ڈیل کرچکی ہے! مبشرہ نے جھنجھلا کے کہا تبھی ڈاکٹر باہر آئیں دونوں انکی طرف بڑھیں
ڈیپریشن بہت ہے انہیں کوئی صدمہ لگا ہے..... آپ لوگ کوئی بات نا کریں خاص کر کوئی دکھی بچی کو سپیس دیں کھلا ماحول دیں آدھے گھنٹے تک شفٹ کردیں گے روم میں آپ مل سکیں گی پھر. انہوں نے تیوری میں بل ڈال کے کہا اور کھٹ کھٹ کرتی چلی گئیں جبکہ مسز عارف نے اپنا سر تھام لیا
اللہ میرے میں کیا کروں یہ لڑکی مجھے کہیں کا نہیں چھوڑے گی ابھی پتہ لگ جائے تمھارے ابا کو مجھ پہ ہی الزام ڈالیں گے یہ سب دنیا والے..... وہ بیٹھتی چلی گئیں
اماں پلیز سنبھالیں خود کو مت ہوں پریشان آپ کچھ نہیں ہوگا آپ کو اللہ پہ بھروسہ ہے نا ؟ مبشرہ نے سمجھایا اس نے اپنی ماں کو کندھے سے تھاما ہوا تھا وہ بہتے آنسوں کے ساتھ اثبات میں سر ہلاگئیں
اسلام و علیکم. جانی پہچانی آواز پہ دونوں میں مڑ کے دیکھا مبشرہ کھلے دل سے مسکرائی جو یقیناً آنکھوں سے محسوس کر لی گئی تھی
وعلیکم اسلام. مبشرہ نے جواب دیا
آنٹی....... اتنے بڑے اسلامک انسٹیوٹ کی پیاری سی میڈم پریشان ہورہی ہیں کیا وہ نہیں جانتیں مشکل کے ساتھ آسانی ہے ؟ نور بھی انکے ساتھ ہی بیٹھ گئی وہ بلیک عبائے میں ملبوس تھی ساتھ میں بلیک اسکارف سے نفاست سے کیا گیا نقاب
مسز عارف بمشکل مسکرائیں. نور مے انکے آنسو صاف کیے
اللہ پہ بھروسہ ہے نا ؟ نور نے نرمی سے پوچھا اور انکو اپنے ساتھ لگایا مسز عارف نے اثبات میں سر ہلایا
بس پھر اٹھیں یہاں سے مجھے پتہ ہے آپ نے کچھ نہیں کھایا ہوگا.... وہ مسکرا کے انہیں اٹھنے میں مدد دینے لگی جبکہ مبشرہ نے بھی سکھ کا سانس لیا اسے جیسے نور کے آنے سے ڈھارس بندھی تھی
¤¤¤¤¤¤¤
کاریڈور میں لگی کرسیوں پہ بیٹھی نور سر اثبات میں ہلاتے ہوئے مبشرہ کی بات سن رہی تھی وہ پوری بات کے بیچ میں کچھ نہیں بولی تھی اور مبشرہ کے بات ختم کرنے پہ سوچ کے بولی
آنٹی کیوں پریشان ہورہی ہیں مبشرہ اس سے غلطی ہوئی ہے گناہ تھوڑی وہ بھاگ تھوڑی گئی گھر سے. نور کی آنکھوں میں خفگی تھی مگر لہجہ ہنوز نرم تھا
یار امی کا تو پتہ ہے نا تمھیں بس بدنامی نا ہو.... مبشرہ نے سر جھٹک کے جواب دیا وہاں بہت سے لوگ تھے مگر متوجہ کوئی نہیں اور وہ متوجہ ہونے کی جگہ بھی نہیں کیوں کے وہاں شوق سے کون جاتا ہے ؟
فَاِنّ الْعِزّۃَ لِلّہِ جَمِیْعاً. پس تمام کی تمام عزتیں اللہ کے لیے ہیں...
نور مسکرا کے بولی تو مبشرہ بھی طمانیت سے مسلرائی
بیشک.....
تم اسے بھیجنا میرے پاس میں کوشش پوری کرونگی مگر اصل اللہ کے ہاتھ میں ہے... نور نے ہلکے سے کہا جس پہ مبشرہ نے سر اثبات میں ہلایا تو نور مزید گویا ہوئی
ہاں اور میں ابھی اس سے نہیں مل رہی اور نا تم اسے یہ بتاوگی کے ہم دونوں دوستیں ہیں ورنہ وہ کھل کے مجھسے مسئلہ نہیں بیان کر پائے گی یہی سوچ کے کہ میں آنٹی کو نا بتادوں.. نور نے دونوں ہاتھ اٹھا کے بات ختم کی تو مبشرہ نے سر اثبات میں ہلایا پھر الوداعی کلمات کہہ کر وہ رخصت ہوئی مگر جانے سے پہلے مسز عارف کو ضرور سمجھا کے آئی تھی....
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤
عجیب مخلوق ہے انسان بھی دوسروں کو سمجھانے پہ آئے تو ایک سے بڑھ کر ایک دلیل دے دیتا ہے لیکن وہی چیز جب خود پہ گزرے تو ....... نور ہلکے سے ہنسی.....تب انسان کو کیا لگتا ہے ؟ کہ اللہ نعوذبللہ اسکا معاملہ نہیں سلجھا سکتا ؟ تب وہ سارے اسباق بھول جاتا ہے جو دوسروں کو پڑھائے ہوئے ہوتے ہیں جو نصیحتیں ہم دوسروں کو کرتے ہیں اگر اسکی آدھی بھی اپنی زندگی میں لاگو کرلیں تو ساری مشکلوں سے نجات پاجائیں.....
وہ ہسپتال سے واپس گھر کے راستے پہ چل رہی تھی چونکہ ہسپتال قریب تھا تو وہ پیدل ہی آئی تھی گاڑیوں کا شور تھا جو اسکے ارد گرد تھا لیکن جب انسان کے اندر ہی شور برپا ہو تو باہر کے شور کی کیا اہمیت؟
سوچوں کو جھٹک کے اس نے بیل پہ ہاتھ رکھا دروازہ کھلنے پہ اندر کی طرف قدم بڑھا دیے گھر میں سب ہی جمع تھے فریحہ کی شادی تھی اور گھر میں خوشی کا سماں تھا نور کے لیے بھی یہ خوشی کی بات تھی وہ تھکے قدموں سے اندر آئی اور بیڈ پہ گر گئی سب ہی باہر بلا رہے تھا اور اسے جانا بھی تھا مگر درّہ کی حالت اسکے ذہن میں گھوم رہی تھیں
¤¤¤¤¤¤¤
نی درّہ کونسی نماز دل لگا کے پڑھی آپ نے ؟ نور نے فائلز سائیڈ پہ رکھیں اور اسکارف کو تھوڑی تک لے آئی جو کھسک کے پیچھے جارہا تھا بار بار
مغرب کی... وہ سر جھکا کے بولی
اچھا جی..... اب یہ بتائیں دعا مانگی تھی ؟ نور نے مسکرا کے پوچھا
نہیں.. اسنے اب بھی سر جھکا کے رکھا اور نظریں ہاتھوں پہ جمائی رکھیں وہ ہاتھوں کو مسل رہی تھی
کیوں ؟ نور نے تھوڑی ہاتھوں پہ رکھی
کیوں وہ قبول نہیں ہوتی...... درّہ نے جواب دیا..
اچھا کس نے کہا ؟ نور نے دوبارہ پوچھا
میں نے کی تھی قبول نہیں ہوئی ایک بھی.. درّہ نے سر اٹھا کے جواب دیا
درّہ آزمانا اللہ کا کام ہے ہم انسانوں کو اللہ کو آزمانا نہیں چاہیئے.. انداز وہی نرم تھا اسنے جواب نہیں دیا
پیاری بہنا.. دیکھو ایک پتہ بھی اللہ کی اجازت کے بغیر نہیں ہلتا تمھیں لگتا ہے کوئی اللہ کی اجازت کے بغیر دعا چھوڑ یا کر سکتا ہے ؟ نور نے اس سے پوچھا اور یہ سوال کرتے ہوئے درّہ نے دیکھا اسکی پیاری ٹیچر کی آنکھوں میں کچھ ٹوٹا ہے جسکی کرچیاں اس کے بدن میں بکھری ہوں اور نور کو کچھ یاد آیا تھا....
(دوسری وہ جن سے اللہ بات کرنا چاہتا ہے وہ انکو اپنے در پہ بلاتا ہے انسان کی کیا اوقات وہ.نماز کو چھوڑے دراصل نماز ہی انہیں چھوڑددیتی ہے اللہ ہی ان سے بات نہیں کرنا چاہتا تو وہ توفیق ہی نہیں دیتا)
اور لمحا لگا تھا نور کو خود پہ قابو پانے میں
نہیں.. چھوڑ تو نہیں سکتا. درّہ نے اسکو بغور دیکھتے ہوئے کہا
پتہ ہے ایک صحابی عبدللہ بن عمر کہا کرتے تھے میں یہ نہیں سوچتا کے میری دعا قبول ہوئی ہے یا نہیں میں یہ سوچتا ہوں کہ میں نے دعا مانگی ہے یا نہیں کیوں کہ اللہ دعا کی توفیق انہیں ہی دیتا ہے جسکی قبول کرنی ہوتی ہے. درّہ کو لگا اسکے اندر کرنٹ سا دوڑا ہے
اگر دعا مانگتی ہو تو درّہ یقین رکھا کرو کے اللہ پاک قبول کرے گا جبھی تو توفیق دی ہے. درّہ نے اثبات میں سر ہلایا تو نور جگہ سے اٹھی اور اسکے برابر والی کرسی پہ آکے بیٹھ گئی اور اسکے ہاتھ تھام لیے
پتہ ہے اللہ تعالیٰ کا ایک نام الحیّ ہے جسکے ویسے تو مطلب زندہ رہنے والے کے ہیں مگر الحیّ اور حیا ایک ہی روٹ ورڈ سے بنے ہیں یعنی وہ حیا کرنے والا بھی ہے اور پتہ ہے اللہ کو حیا کب آتی ہے ؟ درّہ مبہوت سی اسے دیکھے جارہی تھی جسکی آنکھوں میں اب نمی دوڑ رہی تھی ..
جب بندہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اور اللہ اسے خالی لوٹادے....
اللہ شرماتا ہے درّہ اللہ کو حیا آتی ہے اس چیز سے... وہ اب اسکے ہاتھوں کو جھنجھوڑ رہی تھی ہلکے ہلکے سے جب کے درّہ کی زبان کچھ بولنے سے انکاری تھی
اللہ کیسے نہیں قبول کرے گا تمھاری دعا کیسے ؟ کیسے نہیں سنے گا؟ سوچو خود ہی جب وہ ذات باری کو حیا آتی ہے اس چیز سے تمھیں لگتا وہ نہیں سنے گا ؟ نور اسکے دونوں ہاتھ ابھی بھی تھامے ہوئے تھی اس کی آنکھوں سے آنسو نکل کے اسکے گالوں پہ بہہ رہے تھے جبکہ درّہ نے سر جھکا لیا تھا
اور تمھیں پتہ ہے درّہ ؟ اللہ تعالیٰ کہتا ہے
جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو کہہ دیں میں قریب ہوں.. میں پکارنے والے کی پکار کو سنتا ہوں جب وہ پکارتا ہے.... پس چاہیئے کے وہ مجھے پکاریں..
نور ہلکے سے مسکرا کے بتانے لگی جبکہ درّہ نے پلکیں جھپکائیں تو آنسو اسکے گالوں پہ لڑھک گے
جب اللہ پاک کہہ رہا ہے کے مجھسے مانگو تو ؟ تمھیں لگتا ہے وہ مانگنے کے بعد نہیں دے گا ؟
دے گا کیوں نہیں دے گا قبول کرے گا کیوں نہیں گرے ؟ درّہ دونوں ہاتھوں سے اپنا چہرہ چھپا کے رودی تو نور طمانیت سے مسکرادی وہ کامیاب ہوئی تھی کم از کم اب درّہ دعا تو نہیں چھوڑ سکے گی
میں دعا کیسے مانگوں ؟ درّہ نے سر جھکا کے سوال کیا
کیسے مانگو ؟ نور نے دوبارہ دہرایا پھر ہلکے سے مسکرائی
جب تم دعا مانگنے کھڑی ہو تو یہ عبد اللہ بن عمر والی بات یاد رکھنا کے اللہ نے توفیق دی یے تو وہ قبول بھی کرے گا
کیوں کے دعا کرنا تمھارا کام ہے اور قبول کرنا اللہ کا ہے تم اپنا کرو وہ اپنا کرے گا... نور نے اسے دیکھتے ہوئے سمجھایا پھر مزید گویا ہوئی
جب بھی دعا مانگنا تو یہ سوچنا تم اللہ واحد لا شریک کے سامنے کھڑی وہ ذات جس نے تیز طوفان سے قوم نوح کو صفحی ہستی سے مٹا دیا وہ ذات جس نے تیز آندھی سے عادیوں کو ایسے مٹادیا کہ وہ کٹے ہوئے کھجور کے درخت لگنے لگے اور ثمودیوں کو تیز چھنگاڑ سے پکڑلیا اور قوم شعیب کو آگ کے شعلوں سے قوم لوط کو اٹھا کے زمین پہ پٹخ دیا وہ تمھیں بھی راکھ کرسکتا ہے اسکی ذات تمھیں ایسےمٹا سکتی ہے جیسے تم کبھی آئی ہی نا تھیں .....نور کے ہاتھ کانپ رہے تھے مگر اسکی بات ابھی باقی تھی
لیکن درّہ اللہ کی رحمت اسکے غصے پہ ہمیشہ سے غالب رہی ہے اسی نے نوح علیہ اسلام کو اور مومنو کو اس طوفان سے بھی بچایا ہود علیہ اسلام صالح علیہ اسلام اور انکے ساتھ کے مومنو کو اس آندھی سے بھی بچایا اور اس چینخ سے بھی نجات دی وہ ذات ہے جس نے لوط علیہ اسلام اور شعیب علیہ اسلام کو اور ساتھ مومنو کو بچالیا کیوں ؟ کیوں یہ اسکا وعدہ ہے کہ نجات انہی کے لیے جو اس پہ یقین رکھیں...
جو اللہ موسیٰ علیہ اسلام کو فرعونیوں سے بچا سکتا ہے
جو رحمٰن ابراہیم علیہ اسلام کو آگ سے زندہ سلامت نکال سکتا ہے
جو قادر یوسف علیہ اسلام کو اتنے سال بعد یقوب علیہ اسلام سے ملواسکتا ہے
تو وہی تو تمھارا اور انکا رب ہے! مت بھولو تمھارا رب بھی وہی ہے جو یوسف علیہ اسلام کا تھا جو ابراہیم علیہ اسلام اور باقی انبیاء کا تھا
باقی جو مانگو گی اسکے پاس کمی ہے ؟ نور نے اب ہاتھ چھوڑ کے پوچھا
نہیں. درّہ نے نفی میں سر ہلایا
بس پھر جو مانگو... لیکن ایک بت بس حرام مت مانگنا اللہ حرام چیز نہیں دیتا... اور نا قبول کرتا ہے اسکی دعا... نور مسکرا کے واپس اپنی سیٹ پہ جا بیٹھی پھر دراز سے ایک پمفلیٹ نکال کے دیا
کل میرا لیکچر ہے ایک مو ان (moveon) پہ آپ آنا اوپن سیشن ہے. نور نے اسے پکڑاتے ہوئے بتایا جیسے اس نے ہچکچا کے تھام لیا
آپ نے اپنی تکلیف کس سے شئیر کی تھی ؟ درّہ نے اٹھتے ہوئے پوچھا تو ایک لمحے میں نور پیچھے چلی گئی دو سال پیچھے
¤¤¤¤¤¤
کمرے میں اسکی سسکیاں گونج رہی تھیں وہ جائے نماز رکھ کے ابھی اٹاحی تھی جب اماں نے کمرے میں قدم رکھا
کیا ہوا ہے.. ؟ انہوں نے پوچھا
کچھ نہیں.... نور نے مسکرا کے نظریں چرائیں
اماں نے اسے پکڑ کے اپنے سامنے بٹھالیا
کیا ہوا ہے ؟ انہوں نے ذرا سختی سے پوچھا
نور ہنس دی اور پھر نفی میں سر ہلایا
کچھ نہیں ہوا اماں.... اسکی آواز کپکائی
کیا ہوا یے. بتاو. انہوں نے رک رک کے پوچھا
تو وہ بھبک کے رو دی
تم چپ بھی رہنے لگی ہو بہت زیادہ کچھ نہیں بولتیں. اماں نے مزید اضافہ کیا تب تک نور سنبھل گئی تھی
اماں میرے دل میں کچھ غم ہیں جب جب وہ مجھ پہ حاوی ہومے لگتے ہیں میں خاموش ہوجاتی ہوں کیونکہ میں نہیں چاہتی کہ میرے منہ سے کلمہ شکوہ ادا ہو یا میں آپ میں سے کسی کو ہرٹ کروں. کہہ کے وہ اٹھ گئی اور ڈریسنگ ٹیبل کے پاس کھڑی ہوگئی
مجھ سے مت پوچھا کریں میری اماں کچھ میں سہی ہوجاونگی ان شآء اللہ خود. کہہ کے وہ واش روم میں گھس گئی
¤¤¤¤¤¤¤
نہیں میں نے بس اللہ سے کیا تھا شئیر یا پھر ایک دوست سے.... اسکے ذہن میں مبشرہ کا چہرہ گھوما
اچھا.... درّہ نے سر اثبات میں ہلایا اور باہر چلی گئی جبکہ نور کے پاس صرف خیالات رہ گئے یا پھر دکھ...
¤¤¤¤¤¤
ہال میں لوگوں کا ہجوم تھا اور آوازیں تھیں ہر کوئی چہ مگوئیاں کرنے میں مشغول تھا ایک طرف لڑکے بیٹھے تھے جبکہ دوسری طرف لڑکیاں بیچ میں ایک دیوار تھی جس پہ دونوں طرف سے شیشہ لگا تھا لڑکے اگر دیوار کی طرف دیکھتے تو انہیں اپنا آپ ہی نظر آتا یہی صورتحال لڑکیوں کی طرف تھا سامنے خوبصورت سا اسٹیج تھا جس پہ ڈائس رکھا تھا پروگرام شروع نہیں ہوا تھا مگر جلد ہونے کی توقع تھی...
¤¤¤¤¤¤¤¤
اسلام و علیکم.... سامنے آتے ہی اس نے سلام کیا
آسمانی کلر کا اسکارف ساتھ میں بلیک عبایا پہنے وہ ایک ہاتھ میں مائیک پکڑی ہوئی تھی جبکہ دوسرا ہاتھ ڈائس پہ رکھا تھا
اٹس نور فرحان.. کیسے ہیں آپ سب.... اسکی آواز میں ہموار تھی اور آنکھوں میں نرم تاثر تھا
وہاں موجود ہر شخص اسے اسی نام سے جانتا تھا سوائے ایک کے جو وہاں نور سے نہیں ھدیٰ سے ملنے آیا تھا....
.______________
لیکچر شروع ہوئے 15 سے 20منٹ ہوگئے تھے
امید انسانوں سے لگا کے شکوہ خدا سے کرتے ہو.
تم بھی اے انسان کمال کرتے ہو....
نور کی آواز مائیک میں گونج رہی تھی
میں یہاں کسی کو یہ نہیں کہونگی کے اگر آپ ٹوٹے ہو کسی بھی رشتے سے تو آپ غلط تھے یا وہ غلط تھا اس طرح تو مجھے ہر ایک کی کہانی سننے پڑے گی اور یقیناً یہیں رات ہوجائے گی . فضا میں ہلکا سا تبسم بکھر گیا
میں آپکو باقی لیکچرار کی طرح بڑے بڑے لیکچرز نہیں دونگی آج کا طریقہ کار یہ ہوگا کے بات میں شروع کرونگی اسکے بعد آپ لوگ سوال کریں گے جو جو دل میں ہیں اور ہم پوری کوشش کریں گے کہ ان شاء اللہ ان دو گھنٹوں میں آپ سب کی الجھنیں سلجھ جائیں اسکے بعد ایک کچھ میں بتاونگی اور بس . نور کی بات پہ بہت سے سر اثبات میں ہلے تھے
جی تو. مو ان.. (Move.on) چھ حرف ہیں انگریزی میں اسکے لیکن یہ ایک لفظ بولنے میں آسان سننے میں آسان لیکن عمل میں بہت مشکل ہے آج کل کچھ ریلیشنز کی وجہ سے مو ان بہت عام لفظ ہے جس پہ سب ہی شاید کہیں نا کہیں عمل پیرا ہوتے ہیں
کچھ لوگ بہت آسانی سے کہتے ہیں مو ان کرو لیکن وہ نہیں جانتے مو ان کرنا ہے کیسا جیسے ننگے پاوں کانٹوں پہ چلنا . اسکے ذہن میں روحان بھائی کے الفاظ گونج رہے تھے
" ھدیٰ مو ان کرلو "
باقی سب اسے دم سادھے سن رہے تھے ہال میں خاموشی تھی
اللہ تعالیٰ ہم سے کسی انسان کو لیتا ہے تو اس میں ہماری بہتری ہوتی ہے ہمیں لگتا ہے وہ انسان ہمارے لیے سب کچھ ہے اور جس کے بغیر ہم جینے کا تصور بھی نہیں کرسکتے انکے بغیر ہم پوری زندگی گزار لیتے ہیں عجیب ہے نا انسان ؟ پاس ہو تو لگتا ہے کبھی بچھڑیںگے نہیں بچھڑتے ہیں تو لگتا ہے کبھی ملے ہی نہیں تھے
ایک لڑکی نے ہاتھ کھڑا کیا اسکو مائیک دیا گیا
اللہ تعالیٰ ہم سے اس انسان کو لیتا ہی کیوں ہے ؟ اسکا سوال بس اسکا ہی نہیں تھا وہاں بیٹھے ہر شخص کا تھا
کیوں کے اس میں آپ کی بہتری ہوتی ہے.. نور نے جواب دیا
اگر ہم بہتری نہیں چاہیں تو ؟ اسنے دوبارہ سوال کیا تو نور نے زیر لب استغفرللہ پڑھا
پھر یہ ہوگا کے کچھ سالوں بعد آپ کہیں گے اللہ پاک کیوں آپ نے یہ انسان میری ہی زندگی میں کیوں لکھ دیا... نور کی بات پہ سب ہی مسکرائے تھے
یعنی وہی شکوہ لیکے بیٹھے ہونگے. وہ مزید گویا ہوئی تو وہ لڑکی بھی مسکرادی وہ بیٹھی ہی تھی دوسری لڑکی نے ہاتھ کھڑا کیا
اللہ تعالیٰ اس انسان میں ہی ہمارے لیے بہتری رکھ دیں؟ اللہ تعالیٰ تو قادر ہے نا اس پہ ؟
جی بلکل لیکن اگر ایسا ہوتا تو اللہ تعالیٰ ضرور رکھ دیتا پر یہ بھی تو ممکن ہے کہ اس انسان میں ذرا بھی خیر ہو ہی نا.. نور نے جواب دیا
تو پھر بھی اللہ رکھ تو سکتا ہے نا ؟ اس لڑکی نے دوبارہ پوچھا
ہاں لیکن اگر اسی طرح اللہ تعالیٰ مداخلت کرتے رہیں گے تو انسان کی دنیا میں آزمائش کیسے ہوگی ؟ اسنے جواب دیا تو وہ لڑکی سر اثبات میں ہلا کے بیٹھ گئی
اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو اور وہ در حقیقت تمھارے لیے بہتر ہو اور بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو اچھا جانو اور وہ تمھارے لیے بری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے.. سورہ بقرہ آیت 216. نور نے قرآن سے حوالہ دیا اسی وقت لڑکوں کی سائیڈ سے ایک لڑکے نے ہاتھ کھڑا کیا
اگر اللہ لے لیتا ہے اس انسان کو تو پھر یادیں کیوں نہیں ختم ہوتیں ؟ سوال کر کے وہ جواب کا منتظر رہا
یادیں... نہیں ختم ہوتیں بلکل نہیں ختم ہوتیں مگر آہستہ آہستہ وہ جذبہ ختم ہوجاتا ہے جن سے وہ یادیں جڑی ہوتی ہیں وقت لگتا ہے اور پھر وہ یادیں ہمیں نا تکلیف دیتی ہیں نا خوش کرتی ہیں. پھر انکو سوچتے ہوئے نا آنکھیں نم ہوتی ہیں نا ہونٹوں پہ مسکان آتی یے ہم ان یادوں کو فضول سمجھ کے جھٹک دیتے ہیں لیکن! لیکن وقت لگتا ہے....
کیوں کے اگر آپ یہ چاہیں کہ ایک صبح سو کہ اٹھیں اور کہیں مجھے تو کچھ یاد نہیں آرہا کیا ہوا تھا وغیرہ تو یا تو آپ کی یادداشت چلی گئی ہے یا پھر آپ بہت اچھی ایکٹینگ کررہے ہیں... وہ اسکو دیکھ کے بولی تو ہال میں سب ہنسنے لگے
یادیں تکلیف نہیں دیں گی پھر ؟ وہ لڑکا جیسے بہت آس سے بولا تھا
ایک دن آپ پیچھے مڑ کے دیکھو گے کہ جن چیزوں کے لیے آپ بہت بے چین تھے بہت تڑپ تھی وہ تو محض چھوٹی سی خواہشات تھیں. اتنا کہہ کے وہ خاموش ہوگئی تب ہی ایک اور لڑکا اٹھا
اگر ہر طرف اندھیرا ہو کوئی راہ نا سجائی دے تو ؟
تو اوپر دیکھیں اور اللہ پاک سے کہیں تو ایسے راضی تو میں ایسے راضی بس یہ سوچیں کہ اگر ہر طرف اندھیرا ہورہا ہے تو اللہ آپکو سرپرائز دینے سے پہلے لائٹس بند کررہا یے. وہ مسکرا کے بولی تو لڑکا بیٹھ گیا اور دوسرا اٹھا
ہم مو ان کیسے کریں ؟ شکوہ تو نہیں کرسکتے اللہ سے ہے نا ؟ سوال کر کے وہ بیٹھ گیا
صبر کر کے... بول اسنے سر جھکایا
کیسے... ؟ وہ لڑکا فورا بول اٹھا
بتارہی ہوں... وہ ہلکے سے بولی تو سب ہنس دیے جبکہ وہ لڑکا کچھ خجل سا ہوگیا
میری ایک دوست تھی ھدیٰ... وہ ٹہر کے بولی
اس سے میں نے پوچھا تھا مو ان کیسے کیا تھا تم نے تو وہ کہنے لگی... نور سوچ سوچ کے بول رہی تھی
میں جب چھوٹی تھی تو میں نے ایک دفعہ پڑھا تھا
غم بتانے سے بڑھتا ہے
خاموش رہنے سے یعنی صبر کرنے سے کم ہوتا ہے
اور شکر کرنے سے خوشی میں بدل جاتا ہے...
اسکے علاوی کوشش کیا کریں ایسے موڑ پہ جب ہوں تو اکیلے کم سے کم رہیں اندھیرے میں نا بیٹھیں ورنہ بار بار ایسا لگے گا کہ زندگی میں بس اندھیرا ہے
یاحییّ یا قیّوم برحمت استغیث اصلح لی شانی کلہ فلا تکلنی الا نفسی طرفۃ عین
(اے زندہ رہنے والے قائم رہنے والے مجھے اپنی رحمت سے ڈھانپ دے میرا حال درست کردے اور میرے نفس کو میرے حوالے نا کرنا پلک جھپکنے کے برابر بھی)
یہ پڑھتے رہیں اور اللہ سے کہیں کے وہ آپکے دل میں بس آپکی محبت ڈال دے اگر آپ مو ان نہیں کرنا چاہیں گے تو نہیں کر سکیں گے
اگر کوئی آپکو چھوڑ جائے تو شکر ادا کریں.. بہت زیادہ شکر ادا کریں اللہ کا میری دوست کہتی تھی کہ میں نے بہت سے غم جھیلے ہیں یہ والا سب سے بڑا تھا اور اس غم پہ شکر کرنے سے اللہ کی قسم میں اس سے سب سے جلدی نکلی ہوں.. بہت سے لوگ حیران تھے جبکہ کچھ سمجھ رہے تھے
تب ہی ایک لڑکی نے ہاتھ کھڑا کیا
شکر کریں کے وہ ہمیں چھوڑ گیا اس پہ ؟ اسکی تیوری میں بل تھے
نہیں شکر کریں اس حکمت پہ جو اللہ نے اس میں چھپائی ہے یقین کریں مقام شکوہ مقام شکر ہوتا ہے. نور نے جواب دیا
وہ کیسے ؟ دوبارہ سوال
اسکی مثال میں نے اپنی زندگی سے سمجھی تھی ایک بار میں نے ماما سے کہا ہم تو کہیں جاتے ہی نہیں ہیں گھر میں بیٹھے رہتے ہیں ہر وقت..... اسنے ایک ہاتھ سے اسکارف پیچھے کیا اور بتانے لگی
ماما نے جواب دیا کے شکر کرو اللہ کا گھر میں بیٹھی ہو شکوہ نہیں کرتے شکر کرتے ہیں! نور نے انکے انداز میں نقل اتار کے بتایا تو سب مسکرانے لگے
تب میں نے ان سے کہا عجیب ہیں آپ یار اماں میں کہتی ہوں ہم گھر میں بیٹھے ہیں آپ کہتی ہیں شکر کرو. نور کی بات سب ہی غور سے سن رہے تھے
خیر اماں نے مجھے جو سنائی وہ میں نہیں بتا سکتی. وہ ہنس کے بولی تو سب ہنسنے لگے
مگر دو دن کے بعد ایک کام والی آئی ہمارے گھر ماما نے اس سے پوچھا کہاں سے آتی ہو تو کہنے لگی
باجی بدین سے آئے ہیں مجبوری گھر سے باہر لے آیی بس... اور اس دن ماما نے مجھے مڑ کے دیکھا اور کہا مقام شکوہ مقام شکر ہوتا.... نور کی بات سے سب کو لگا کے انکے اندر بجلی سی دوڑی ہو واقعی مقام شکوہ مقام شکر ہوتا ہے..
¤¤¤¤¤
غازی تو نے اچھا نہیں کیا... روحان نے اسے دیکھ کے تاسف سے کہا تھا اس وقت وہ دونوں غازی کے کمرے میں بیٹھے تھے جہاں گھپ اندھیرا تھا اتنا کے ہاتھ کو ہاتھ نہیں سجائی دیتا تھا غازی چئیر پہ بیٹھا تھا جبکہ روحان چکر کاٹ رہا تھا وہ اتنی بار آچکا تھا وہاں کے اندازہ تھا کون سی چیز کہاں ہے کہ وہ اندھیرے میں بھی چل پھر سکتا تھا
حانی یہ اسکی بھلائی تھی اماں میری اس سے شادی نہ ہونے دیتیں میں اسکی زندگی برباد کیوں کرتا ؟ غازی نے سگریٹ پھینکی اور دھیرے سے بولا
نہیں شاہ غازی تو بھی جانتا ہے اور میں بھی جانتا ہوں کے تو نے کیا اچھا نہیں کیا.... روحان نے اسے گھور کے کہا غازی سر جھکائے سگریٹ کے کش لگاتا رہا
روحان میں بہت ٹوٹا ہوا تھا میں نہیں سنبھل سکتا تھا اسکے بغیر. غازی نے سر جھکا کے کہا
اور اسکے لیے تو نے اسے توڑ دیا ؟ روحان نے وہی بات کہہ دی جس سے غازی بھاگ رہا تھا
غازی سوچو بس اس لڑکی نے تجھ سے ایک بار یہ نہیں کہا کے غازی آپ مجھے چھوڑ گئے تھے اور غازی میں اتنی اور اتنی تکلیف میں تھیں وغیرہ ایک بار بھی کہا ؟ روحان اسکے آگے پیچھے چکر کاٹ رہا تھا جبکہ وہ بس سر جھکائے بیٹھا تھا انہونہ ....اسنے نفی میں سر ہلایا
نہیں! روحان نے اس پہ زور دیا
تیری ماں تجھے شادی کرنے سے منع کرچکی ہے اس سے یہ بات تو اس وقت سے پہلے جانتا تھا نا جب تو اسکے پاس واپس گیا تھا ؟ روحان نے دوبارہ پوچھا
غازی نے اثبات میں سر ہلایا
ہمممم.......
پھر بھی تو گیا اور اگلے دن اس نے تجھ سے پوچھا تھا غازی اسنے تجھے جوڑنے کے بعد تجھ سے پوچھا تھا کے غازی آپ واپس جانا چاہتے ہیں تو جائیں لیکن نہیں تو نے یہ نہیں چنا کے تو بس خود کو جوڑتا گیا اور اسکو توڑتا گیا
نہیں غازی نہیں ایسا نہیں ہوتا.... غازی اب بھی سر جھکائے بیٹھا تھا
پھر میں نے تجھ سے کہا تو کسی اور سے محبت کرلے عشق عشق کو کاٹتا ہے تب تو جس بھی لڑکی سے محبت کرنا چاہتا تو اس میں ھدیٰ کو ڈھونڈتا رہتا ایسے تو نہیں ہوتا غازی یہ تو اسکی تو نے نا قدری کی اب تجھے ویس ہی سب چاہئے یہ تو مکافات عمل بھی نہیں ہے یہ تو تیری ضد ہے تو کیا چاہتا ہے ؟ روحان آج بس بول رہا تھا اور غازی سر جھکائے بیٹھا تھا ایسا کبھی ہوا ہے ؟
غازی ؟ اسنے اسے ہلکے سے پکارا اور جھٹ لائٹ کھولی
غازی ؟ غازی. ؟ وہ جلدی سے اسکی طرف بھاگا اور اسکا
چہرہ اوپر کیا بند آنکھیں اور ہلکے سے چلتا سانس ....اسکے پاوں پہ کچھ ٹپکا تھا اسنے نیچے دیکھا وہ خون پہ کھڑا تھا جو ٹپک رہا تھا....
غازی کے ہاتھ سے!!!!!
وہ ناجانے کب میں ان گنت کٹ اپنے ہاتھوں پہ مار چکا تھا
غازی!!! وہ بد حواسی کے عالم میں بے اختیار چینخا
¤¤¤
آپ کو رلانے والے خود بھی روئینگے مکافات عمل اٹل حقیقت ہے لیکن! اس اٹل حقیقت کے پورا ہونے کے لیے اپنی زندگی نا برباد کریں یقین کریں میں نے اتنی لڑکیوں کو دیکھا کے وہ پوری زندگی اس انتظار میں ہوتی ہیں کہ ایک دن اسے میری قدر آئی گی پر یہ ضروری نہیں ہے کہ قدر سہی وقت پہ آئے دیر بھی ہوتی یے کبھی ..یہ نا سوچیں نہیں وہ واپس آئے گا اب آئے گا.یا تب .... یہ سب بس کہانیوں میں ہوتا ہے کہ اتنے سال بعد لڑکا لوٹ آتا یا لڑکی کو احساس ہوجاتا ہے یا پچھتاوا ہوتا ہے اور کچھ بھی نہیں بدلا ہوتا لڑکا بھی اسکے انتظار میں ہوتا ہے لڑکی بھی آپ اپنی آگے کی زندگی اس میں نا خراب کریں کچھ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ ہماری محبت بہت تھی یا ہے ہم وہیں کھڑے رہیں گے تو ایسا نہیں ہے آپ صرف اپنی زندگی ضائع کررہے ہیں کوئی تمغہ کوئی انعام نہیں ملنا اس پہ اور آپ نا بھی کریں مو ان تو دوسرا تو کر جائے گا نا؟ آپ کے وہاں کھڑے رہنے سے کچھ نہیں ہوگا صرف اپنی زندگی برباد ہوگی آپکی خود کی حالت خراب کرنے سے آپکو تکلیف دینے والے خوش ہونگے اور اس سے زیادہ کچھ نہیں اور جن لوگوں کو میری اس بات سے اختلاف ہے کہ انعام نہیں ملتا وہ کہیں گے انعام چاہئیے بھی نہیں ہیں نا ؟ اسنے پوچھا تو زوروشور سے اثبات میں سر ہلائے گئے
انسان سب سے جھوٹ بول دیتا ہے خود سے نہیں بولتا آپ کتنا بھی انکاری ہوجائیں آپ بدلے میں محبت چاہتے ہیں اور وہی انعام ہوتا ہے... وہ مسکرا کے بولی پھر سر جھکا کے اٹھایا
اور جو لوگ ابھی ان حرام ریلیشنز میں ہیں وہ فوراً ختم کردیں یقین کریں مجھے پتہ ہے آپ میں سے بہت سارے لوگ یہ سوچ رہے ہونگے ہم الگ ہیں ہماری قسمت ساتھ دے دے گی یا اللہ ہمارا ساتھ دے دے گا تو وہ غلط ہیں کیوں کہ آپ کوئی اور ہیں آپکی محبت بھی بھلے زیادہ ہو مگر سانچہ وہی ہے حرام کا سانچہ ہے اور حرام میں برکت نہیں ہوتی آج نہیں تو کل آپ بھی اس پہ پچھتائینگے اسیلئے لڑکیوں کو چاہئے کہ اگر کسی سے محبت ہے تو والدین کو بتائیں اور لڑکے ؟ وہ لڑکوں کی طرف مڑی
عاشقی چھوڑیئے ہمت کیجئے
بدمعاشی کیجئے اور شادی کیجئے
پورے ہال میں قہقہ بکھر گیا
خیر یہ بس ایسی تھا لیکن محبت کو پاک رکھئیے یہ نا سوچیئے کہ اگر میں نے بات کرنی چھوڑی تو میری جگہ کوئی اور لے لیگا نہیں جو آپکا ہے وہ آپکا ہی رہے گا
جو آپکا ہے وہ بھاگ کے آہے گا اور جو
نہیں ہے وہ آکے بھی بھاگ جائے گا
اگر آپ یہ یقین کرلیں کہ اللہ تعالیٰ آپکو دے دے تو کوئی نہیں چھین سکتا تو آپ بہت سی فکروں سے آزاد ہوجائیں گے...
جاری ہے
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq written by Toba Amir. Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq by Toba Amir is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment