Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir Episode 10 to 11 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Tuesday, 22 November 2022

Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir Episode 10 to 11

Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir Episode 10 to 11

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir Episode 10'11

Novel Name: Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ihsq 

Writer Name: Toba Amir

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

چائے کے دور کے بعد غازی کمرے میں آگیا اور نماز پڑھ کے ھدیٰ کو میسج کردیا تھوڑی دیر ادھر ادھر کی باتوں میں گزری اسکی سب سے اچھی بات یہ تھی کے وہ بات ہی اس طرح سے کرتی تھی کے لگتا دوست ہے کوئی اسکی ہر بات

ارےےے پتہ ہے آج کیا ہوا ؟   سے شروع ہوتی ھیں اور غازی کو تو اسکے اررے پہ بہت ہنسی آتی تھی (کراچی کے رہنے والے ارے بہت بولتے ہیں. رائٹر کراچی کی 😉)    

اور جب غازی پوچھتا کیا ہوا تو وہ پورے دن کی کہانی سنا ڈالتی ابھی بھی وہ اسی میں مشغول تھی 

ارے پتہ ہے ؟   غازی نے اسی کے انداز میں لکھ بھیجا 

کیا ہوا ؟   اسکا حیران ہونے والے ایموجیز کے ساتھ ریپلائی آیا 

امی کہہ رہی تھی دونوں بیٹوں کی جاب لگ گئی ہے اب شادی کردیتے ہیں....     غازی نے ماکراہٹ دبا کے لکھ بھیجا 

واہ کیا بات ہے فٹافٹ کرلیں!  اور اماں کی جان چھوڑیں اپنی..... اسکا آگے سے ریپلائی آیا تو غازی کو شرارت سوجھی 

مگر لڑکی نہیں مل رہی..    اسنے لکھ بھیجا 

تو جناب کے لیے جنت سے حور لے آئیں ؟     اسکا طنزیہ میسج آیا 

نہیں کراچی سے نور لے آئیں....  غازی نے ترکی بہ ترکی جواب دیا 

واہ خواب دیکھو لنگور کے....     اسکا ریپلائی ساتھ میں ہنسنے والے ایموجیز 

زیادہ نہیں ہیں بس ہیں ایک عدد نور کے.......  غازی نے پھر سے بھیجا 

بکواس.     اسکا غصے کے ساتھ میسج آیا 

کیوں بکواس ؟    تم نے شادی نہیں کرنی ؟ کسی سے ؟       غازی تو لطف اندوز ہوا 

کرنی ہے اللہ مجھے اتنا شوق ہے شادی کا مگر آپکو کیا مسئلہ ہیں ہے ؟     وہ فوراً بدکی

مجھے بھی ہے یار کرلیں شادی ؟     اسنے پوچھا غازی کو بہت مزہ آرہا تھا اسے تنگ کرنے میں اور سچ تو یہ تھا کہ وہ دل بات کہنا چاہتا تھا 

ہاں جائیں آپ ڈھونڈیں اپنے لیے کوئی میں بھی اپنے لیے بندہ ارینج کرتی ہوں.      دوسری طرف بھی ھدیٰ تھی اس سے دو ہاتھ آگے 

نہیں میں نے تو ڈھونڈلی.... غازی نے لکھ کے بھیجا 

اچھا آگئی جنت سے حور ؟    اسکا ریپلائی آیا 

نہیں جنت سے حور نہیں کراچی سے نور......    غازی نے ترکی بہ ترکی ریپلائی لکھا 

چلو بیٹا سوجاؤ بہت نیند میں ہو.      اسکا ہنسنے والے ایموجی کے ساتھ ریپلائی آیا 

ھدیٰ آئی ایم سیریس.!     اسنے لکھ بھیجا

زی اینڈ آئی ایم نور.     اسکا پھر سے ہنسنے والے ایموجیز کے ساتھ ریپلائی آیا 

ھدیٰ میں تمھیں پسند کرتا ہوں پلیز میری بات سمجھو!     غازی نے پھر سے سینڈ دبایا اسکا دل بہت تیز دھڑک رہا تھا جبکہ اسکا رواں رواں دعا گو تھا کہ ھدیٰ انکار نہ کرے 

دوسری طرف ھدیٰ کا میسج کافی دیر سے آیا 

غازی اصلی زندگی میں لوٹ جائیں یہ کوئی کہانی تھوڑی ہے نہ ناول کی دنیا ہے!      اسکا ریپلائی واقعی سیریس تھا 

کیوں ھدیٰ کیا کمی ہے یار مجھ میں. .     غازی زچ ہوا تھا 

ٹھیک ہے غازی ٹو بھی ویری فرینک میرے نزدیک محبت کی منزل نکاح ہوتی یے اور اگر ہم اس اوکھے پھیندے میں کھودیں بھی تب بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا میرے گھر والے نہیں مانیں گے ختم بات!     ھدیٰ کا میسج پڑھ کے غازی کی آنکھیں پوری کھل گئیں سچائی تھی یہ مگر آج تک کسی نے اس طرح بات نہیں کی تھی اور ہاں ھدیٰ جیسی تو کوئی پچھلی تھی ہی نہیں !  

ھدیٰ پلیز مان جائیں گے تمھارے گھر والے میرا یقین کرو پلیز ایک بار ٹرسٹ کرو!        غازی کا بس نہیں چل رہا تھا ہاتھ جوڑ دے اسکے آگے 

آپ ماما سے پوچھیں پہلے کیا پتہ انہوں نے کہیں بات تہہ کررکھی ہو ؟    ھدیٰ نے خدشہ ظاہر کیا

نہیں ہے یار کوئی کوئی لڑکی نہیں آئی میری زندگی میں کبھی..... غازی کی بات سچ تھی مگر آدھی اسکی زندگی میں آئیں بہت تھیں مگر دل سے تو کسی کو نہیں اپنایا تھا اس نے 

آپ کی ماما ہرٹ ہونگی.   ھدیٰ نے پھر سے خدشہ ظاہر کیا

کچھ نہیں ہوگا ! پلیز. غازی نے پھر سے لکھ بھیجا 

اچھا چلیں ابھی سوجائیں.    ھدیٰ نے بات سمیٹی

اوکے....  غازی بجھے دل کے ساتھ افلائن ہوگیا اور لیٹ گیا بہت بے سکون تھا مگر اسے نہیں معلوم تھا کے یہ رات کسی ایک پہ بے سکونی کا دروازہ کھولے گی تو دوسرے پہ سکون کا 

                                     ¤¤¤¤¤¤¤

نور نے موبائل ایک طرف رکھا مگر اسکو سمجھ نہیں آیا وہ کیا کرے ہاں یہ بات تھی دل بغاوت پہ مجبور کررہا تھا مگر گھر والے ؟ کیا وہ مان جائیں گے ؟   اسنے سوچا. 

ہاں کیوں نہیں اور کونسا کوئی جاے گا کہ میں اس سے بات کرتی ہوں غازی رشتہ بھیج دے گا عام لوگوں کی طرح وہ سوچتی رہی پھر مسکرادی 

اسے آج نیند نہیں آرہی تھی.   وہ بس کروٹیں بدلتی رہی پھر کافی دیر کے بعد وہ سوگئی 

                                       ¤¤¤¤¤¤¤

صبح غازی نے اٹھتے ہی پہلا میسج ھدیٰ کو کیا 

گڈ مارننگ آج فجر میں نہیں اٹھایا ؟    اور اینڈ کردیا میسج نہ ڈیلیور ہوا نا سین غازی کافی حیران ہوا پھر کچھ سوالیہ نشان سینڈ کر کے اس نے موبائک رکھ دیا اور فریش ہونے چل پڑا واپس آتے ہی اسنے فون اٹھایا اور اسکا میسج دیکھا جو آچکا تھا 

گڈمارننگ ٹو سوری میں سوتی رہی....  اسنے مسکراتے ایموجی کے ساتھ بھیجا تھا 

اچھا جی!      غازی نے لکھ بھیجا 

ناشتیہ کیا آپ نے.؟   ھدیٰ کا اگلا میسج 

نہیں تمھیں میسج کردیا اب جاکے کرونگا.     غازی نے جواب دیا 

اوکے کریں جلدی سے شاباش.     اسکا انداز ویسی تھا بدلہ تو کچھ تھا ہی نہیں اور نا وہ چاہتا تھا کہ کچھ بدلے مگر وقت چاہتوں پہ کب چلتا ہے ؟ 

                                   ¤¤¤¤¤¤¤

حانی.یییییییی کیا کھائے گا تو؟  خواہش کر کوئی مانگ کچھ !    غازی پاگلوں کی طرح اسکا دماغ کھا رہا تھا 

ابے میں کوئی بھیک منگا ہوں ؟ جو مانگوں!     روحان کو فوراً تپ چڑھی.... 

ابے حانی یار یقین کر میرا دل کررہا یے میں..... غازی سے آگے بولا نہیں گیا روحان نے اسے گلے سے لگایا 

اللہ تجھے ہمیشہ اسکے ساتھ رکھے آمین.    اسنے صدق دل سے دعا دی 

چل اب کچھ کھلا ہی دے مگر ایک بات یاد رکھ اسنے ہاں نہیں کی!     روحان نے سمجھانا ضروری سمجھا 

ناں بھی تو نہیں کی نا ؟     اور انداز ایسا ہی تھا کے وہ ہاں نہ بھی کہتی تو ہاں ہی تھا 

غازی پر جوش تھا وہ بہت ریش ڈرائیو کررہا تھا 

غازی بھائی شادی سے پہلے بیوہ کرےگا بھابھی کو میرے بچے تجھے بددعا دیں گے ہلکی چلا!     روحان نے اسکی کمر پہ ہاتھ مار کے غصے سے کہا 

اچھا.    غازی ہنس دیا اسی لمحے غازی کا فون بجا اسنے دیکھا ھدیٰ کا نمبر تھا 

اسلام و علیکم.    اسنے سلام کیا ساتھ ہی لاؤڈسپیکر کھول دیا 

وعلیکم اسلام کہاں ہیں ؟ کب سے میسج کررہی ہوں مجال ہے انسان جواب دے دے نہیں بھئی کیسے دے دے دوسرے کو تنگ کرنا ہے مزہ آتا ہے بھئی ٹینشن دینے میں سکون ملتا ہوگا نہ.      وہ بنا رکے بول رہی تھی جبکہ روحان شیشے سے منہ باہر کرے ہنس رہا تھا غازی مسکراہٹ دبارہا تھا اسے بلکل برا نہیں لگا تھا بلکہ دل کو سکون ملا تھا بے حد کم از کم کوئی اسکا خیال کررہا تھا اسکے لیے پریشان تھا اور انتظار کررہا تھا 

بھابھی جی یہ بیٹھ کے مستیاں کررہا تھا آپ کے ساتے میسجز اگنور کررہا تھا میں نے اسے خود دیکھا تھا.          روحان کو پتہ نہیں کیا سوجھی تھی ایک دم سے بولا تو پہلے تو وہ ایک لمحے کے لیے چپ ہوگئی مگر پھر غازی کو مخاطب کیا 

زی کس لنگور کے ساتھ گھوم رہے ہیں ؟    اسکی بات پہ غازی نے قہقہہ مارا جبکہ روحان کا منہ کھلا 

ویسے آپس کی بات ہیں آپ جو بھی ہیں اگر یہ میرے میسجز سین کر کے اگنور کررہے تھے تو میرے پاس بلیو ٹکس کیوں نہیں آئے؟      اسکی مشکوک آواز پہ روحان سٹپٹایا جبکہ غازی ہنسا 

بول اب جواب دے نہ.....  غازی نے اسے چھیڑا 

بات تو سہی ہے بھابھی آپکی.     روحان نے چوٹ کی 

کیا بھابھی لگا کے رکھا ہوا ہے.     ایک دم وہ طیش میں آئی 

معافی بہنا میں میں اب آپکو بھابھی نہیں کہونگا ٹھیک ہے بھابھی ؟ آں میرا مطلب بہنا.... روحان کی زبان پھسل رہی تھی 

بولنا سیکھیں پہلے آپ.      کہہ کے اسنے فون کاٹ دیا 

غازی ہنس دیا اسے اچھا لگا تھا ھدیٰ کا روحان کو بھی لفٹ نہ کروانا 

                                    ¤¤¤¤¤¤¤

ایک سے بڑھ کر ایک نمونے!     اسنے سوچ کے سر جھٹکا پھر کاممیں مصروف ہوگئی رہ رہ کہ اسے غازی کے قہقہے یاد آرہے تھے اسکی آواز اسکے کانوں میں گونج رہی تھی

ھدیٰ بس کرو اسے سوچنا!     اسنے خود کو ڈپٹا پھر ایک دم ٹہر گئی اسنے خود کو ھدیٰ کہا تھا 

اُف!    اسنے ماتھے پہ ہاتھ مارا اور ہنس دی 

                                     ¤¤¤¤¤¤¤

نہیں تم کیا سمجھتے ہو تم مجھ سے جھوٹ بول کے مجھے اپنا لوگے ؟   

تم نتہائی گھٹیا انسان ہو تمھارا ماضی ایک دم سیاہ ہے .....وہ کال پہ بری طرح اس پہ برس رہی تھی جبکہ غازی کو سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کیا کرے بے بسی سے اکے آسنو بہہ رہے تھے 

تم کیا سمجھتے ہو تم جیسے گھٹیا انسان سے میں محبت کرونگی ؟     

  ھدیٰ پلیز....    غازی منمنایا 

  نام بھی نہ لو میرا لعنت بھیجتی ہوں میں تم پہ!  

  تمھارا دوست نا بتاتا تو پتہ نہیں تم کتنے جھوٹ بولتے مجھ سے  اسنے کہہ کے کال کاٹی اور بر بلاک کردیا غازی نے موبائل کو دیکھا پھر ایک دم طیش میں آکے اسے دیوار پہ دے مارا .

______________

کھانا کھا کے وہ دونوں آفس آگئے تھے روحان فارغ رہتا تھا اور وہ ہر وقت غازی کے سر پہ سوار بھی رہتا تھا (غازی کے بقول اسکے گھر والے اسے گھر میں جگہ نہیں دیتے) 

یار غازی .....تو اب مجھے وقت نہیں دیتا...... روحان نے مسکراہٹ دبا کے گرل فرینڈز کی طرح شکوہ کیا 

نہیں تو کون لگتا ہے میرا ؟    غازی نے موبائل پہ سے نگاہیں ہٹائے بغیر کہا 

استغفار!    ابھی دو دن نہیں ہوئے تیرے ریلیشن کو تو دوست کو بھول گیا ؟     حانی نے اسے غصے سے گھورا تو غازی ہنس دیا آج کل وہ بہت خوش رہنے لگا تھا جبھی روحان نے اسے آنکھیں چھوٹی کر کے دیکھا 

رک بیٹا تیرا بریک اپ کرواتا ہوں ابھی!      روحان نے فون نکالا جیب سے 

کیا کرلے گا ؟    غازی ابھی بھی بے حس بنا رہا مگر دل میں کچھ کھٹکا تھا وہ کھٹکا حانی کی طرف سے نہیں تھا مگر وہ خدشہ وہی تھا اگر اسے پتہ لگ گیا تو ؟ 

میں بتاتا ہوں ابھی تیرے بارے میں نشئی تو صبر کر!      روحان فون نکال کے میسجز کررہا تھا مگر غازی کو رتی بھر فرق نہیں پڑرہا تھا 

کردے جواب آجائے تو !      غازی نے مسکرا کے کہا اور دوسری طرف ھدیٰ کو میسج کردیا کے جواب نہ دینا اور ھدیٰ کا اوکے آگیا تھا 

میں نہیں کررہا نمبر چلا جائے گا یاد نہیں ہے ابھی کل ہی تو unknown (غیر آشنا) بننے کی ایکٹنگ کی ہے ؟    حانی کو یاد آیا تھا 

چل نا.      غازی نے پھر سے لتاڑا 

پھر رات تک وہ دونوں ویسے ہی لڑتے رہے حانی بیچ بیچ میں اسکے ہاتھ سے موبائل چھین کے ھدیٰ کو میسج کردیتا اور دوسری طرف سے اسکے مضحکہ خیز جوابات پہ غازی ہنس ہنس کے لوٹ پوٹ ہوتا

                                         ¤¤¤¤¤¤¤

نور تقریبا شام سے ہی اس سے بات کررہی تھی اب اٹھ کے گھر کے کام نبٹانے لگی اسکا ذہن بھٹک بھٹک کے غازی کی طرف جارہا تھا کبھی چہرہ ذہن میں آتا تو کبھی مسکراہٹ کبغی ہنسنے کی آواز تو کبھی بولنے کا انداز وہ زیرِ لب اسکی باتوں کو مسکرا کے دہرا رہی تھی زندگی ایک دم جیسے خوبصورت لگ رہی تھی 

یار نور ایمپورٹنٹ نکال دو.      مزمل  نے کام لگایا

نور ٹس سے مس نہ ہوئی اسے فرق نہیں پڑا جیسے سنا ہی نہ ہو 

نور...... مزمل نے چینخ کے متوجہ کیا 

کیا مصیبت ہے وہ گھبرا کے پلٹی اسے یاد ہی نہ تھا اسکا نام نور ہے ھدیٰ نہیں!     

ہاں بھئی بولو!   وہ ہنس کے بولی 

بہری وہری ہوگئی ہو تم امپورٹنٹ نکال دو اور شارٹ کر کے دے دو مضمون...    مزمل غصے سے بولا 

واہ کام تو ایسے کہہ رہے ہو جیسے احسان کررہے ہو میری ذات پہ.     نور نے بھی گھوری سے نوازا تو وہ مسکرا کے چل دیا 

پاگل!     نور نے ناک چڑھا کے منہ پھیر لیا 

                                      ¤¤¤¤¤¤

رات کھانے کی ٹیبل پہ چاروں ہی موجود تھے جبکہ تین نفوس حیران پریشان جبکہ چوتھا پرسکون بیٹھا تھا غازی کا اس طرح گھر آنے لگنا اور سب سے رویہ بدل جانا سب کے لیے ہی حیران کن تھا اب وہ ابا کی باتوں کا بھی ٹھیک سے جواب دیتا عثمان سے بھی بات کرلیتا اور اماں کا بھی خیال رکھتا وہ الگ بات تھی کے اسکے پیچھے کسی اور کا ہاتھ تھا 

غازی کام کیس جارہا ہے ؟     ابا نے کھانا کھاتے ہوئے پوچھا 

ٹھیک جارہا یے.....  غازی نے جھکے سر سے جواب دیا وہ کھانا کھا رہا تھا 

ہممم.... ابا نے سر جھٹکا 

مجھے امید ہے اچھا ہی ہوگا... جیسے عثمان محنت کررہا ہے ویسے ہی کروگے تم بھی!   انہوں نے تنبیہ کی مگر وہ بات غازی کو تپ چڑھا گئی پھر اسکا اور عثمان کا مقابلہ مگر خلاف توقع وہ کچھ نہیں بولا اور خاموشی سے کھانا کھاتا رہا جبکہ عثمان اور اماں کے درمیان نظروں کا تبادلہ ہوا 

جی.....  غازی نے سر جھکایا پھر کھانا کھا کے اٹھ گیا اور سیدھا کمرے میں 

کچھ بدلہ بدلہ سا نہیں لگ رہا یہ ؟     عثمان نے بھی حیرت کا اظہار کیا

ہاں کافی بدل گیا ہے....     اماں نے تائید کی 

کن لوگوں میں اٹھ بیٹھ رہا یے یہ ؟    ابا نے عثمان کو دیکھ کے پوچھا

ابا میں نے پتہ کروایا تھا مگر کوئی خاص نہیں ہے ہاں میں نے نوٹ کیا ہے یہ موبائل پہ بہت لگا رہتا ہے.      عثمان نے آنکھیں چھوٹی کر کے غور کرنے والے انداز میں بتایا 

ہاں.    اماں نے بھی ہاں میں ہاں ملائی جبکہ ابا نے فقط سر ہلایا 

کس سے کرتا ہے یہ باتیں کوئی اندازہ یے ؟    ابا نے تھوڑی دیر بعد پوچھا 

تو عثمان نے اماں کو دیکھا وہ بھی بے خبر تھیں مگر عثمان جانتا تھا 

پتہ نہیں ابا میں پتہ کرتا ہوں..... اسنے جھوٹ کا سہارا لیا 

ہونہہ....  انہوں نے سر اثبات میں ہلایا عثمان اٹھ گیا جبکہ اماں نے عثمان کو غور سے دیکھا ماں تو پھر ماں ہوتی ہے بچوں کے جھوٹ کیسے نہیں پکڑ سکتی ؟ 

                                  ¤¤¤¤¤¤¤

کھالیا کھانا ؟    کمرے میں گھستے ہی اسنے نور کا میسج دیکھا 

جی کھالیا.     غازی نے ریپلائی دیا 

اچھا محترمہ آپ سنائیں آپ نے کھایا ؟    غازی نے ساتھ ہی پوچھا 

جی کھالیا تھا.    اسکا ریپلائی آیا

اسکے بعد وہ اس سے ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگا.  غازی نے اسے ایک وڈیو بھیجی جس میں اس نے شیشہ.پیا ہوا تھا جیسے دیکھ کے اسکے غصے والے ایموجی آئے 

یہ کیا گھٹیا حرکت ہے ؟ آپ یہ پیتے ہیں ؟   اسنے غصے سے پوچھا 

ہاں ایک دو بار پیا تھا.     غازی نے جواب دیا 

اسنے سین کر کے چھوڑ دیا 

کہاں گئی ؟    غازی نے جلدی سے پوچھا 

یہیں ہوں.... اسکا ریپلائی دو منٹ بعد آیا 

کیا.ہوا ؟    غازی نے پوچھا 

کچھ نہیں کیا.ہونا ہے ؟ اسکا پھر سے ریپلائی آیا 

پسند نہیں ہے تمھیں ؟     اسنے پوچھا 

نہیں.       چھوٹا سا ریپلائی

اوکے چھوڑدونگا.     غازی نے لکھ بھیجا 

بس بتایا تو کرو جو نہیں پسند ہو یوں منہ بند کرلینے سے کیا ہوگا.   اسنے ساتھ ہی ہنسنے والے ایموجی کے ساتھ ریپلائی دیا 

اچھا مت پیا کریں یہ سب سگریٹ تک ٹھیک ہے صحت بہت خراب ہوتی ہے اس سے!     اسکا ریپلائی پڑھ کے غازی مسکرایا 

اچھا فکر ہورہی ہے ؟    اسنے مسکراہٹ دبا کے لکھا 

جی نہیں ہونہہ.    اسکا ٹیڑھے منہ کے ساتھ ریپلائی آیا 

مت چھپاؤ محترمہ تمھیں میرہ فکر ہونے لگی ہے!     اسنے ہنسنے والے ایموجی کے ساتھ لکھا 

اچھا ہونے لگی ہے تو ؟ کیا کرلیں گے آپ ؟؟؟؟       لو جی کرلو گل .....اظہار محبت بھی لڑتے مرتے کرے گی یہ لڑکی تو ! 

کچھ نہیں محترمہ کچھ نہیں میں کر بھی سکوں تو کرنا نہیں چاہتا ! کریں پلیز آپ میری فکر!   اسنے ہنسنے والے ایموجیز کے ساتھ میسجز بھیجا 

ہونہہ!    اسکا اگل میسج آیا 

اب آپ شیشہ نہیں پینگے!     اسکا اگلا میسج ساتھ میں غصے والا ایموجی 

جو حکم محترمہ.!    اسنے لکھ بھیجا کچھ بوجھ تو ہلکا ہوا تھا  کم از کم کچھ تو جان گئی تھی وہ مگر ریکشن زیادہ تسلی بخش نہیں تھا غازی نے گہری سانس لی.......غازی اس سے ادھر ادھر کی باتیں کرتے کرتے سوگیا جبکہ وہ اسے میسج کرتی رہی پھر خود ہی بند کردیا 

                                  ¤¤¤¤¤¤¤¤

اسکی آنکھ ایک دم سے کھلی وہ گھبرا کے اٹھ گیا اسنے خود کو دیکھا وہ کمرے میں پڑا تھا پسینے سے تر اور آنکھیں نم!  اسکے ساتھ ہوا کیا تھا اسنے خواب دیکھا تھا اسکا دل کانپ رہا تھا اسنے ھدیٰ کے میسجز دیکھے جو کافی تھے اور شاید وہ پریشان ہوگئی تھی غازی نے اسے ریپلائی دیا مگر اسنے ریپلائی ھدیٰ کی طرح لکھے وہ توڑ توڑ کے لکھنے لگا تھا تو اسکی بات بھی تین میسجز میں پوری ہوئی تھی جبکہ وہ آنلائن آگئی تھی

شکر ہے آگئے آپ!      اسکا ریپلائی پڑھ کے وہ مسکرایا 

اب تک جاگ رہی ہو ؟    غازی نے پوچھا 

نہیں زی سوگئی تھی ابھی آپکے میسجز سے آنکھ کھلی جبکہ غازی حیران ہوا اسکی تین میسجز سے آنکھ کھل گئی جبکہ غازی اسکے پندرہ بیس میسجز پہ بھی سوتا رہا 

                                ¤¤¤¤¤¤

رات کو اسکے میسجز آنا بند ہوئے تو ٹینشن میں ھدیٰ نے میسجز کردیے اسکو تو بس یہ علم تھا کے غازی رات کو دیر سے سوتا تھا اور ھدیٰ جلدی مگر قسمت کایا پلٹنے والی تھی اسکا اندازہ اسے نہیں تھا 

اسنے موبائل تکیہ کے نیچے رکھا اور سونے لیٹ گئی سوچوں پہ غازی کا پہرہ تھا کافی دیر بعد اسے نیند آئی تب ہی اسے لگا وہ بری طرح ہل گئی ہو اسکے جسم میں سنسنی خیز لہرے دوڑی ہوں وہ ہڑبڑا کے اٹھی اسے احساس ہوا اسکا پورا جسم ہل گیا تھا موبائل اسکے تکیہ کے نیچے وائبریٹ ہوا تھا اسنے غازی کے میسجز دیکھے اسے غصہ نہیں آیا تھا چلو کم از کم سو تو گیا یہی بہت ہے نور نے وقت دیکھا فجر کا وقت ہونے ہی والا تھا 

اسنے غازی کو.میسج لکھا 

زی اب جاگتے رہی گا نماز پڑھ کے ہی سوئینگے!      اسکا میسج سین ہوا اور جواب آنا شروع ہوگیا 

اوکے جی آپ باتیں کریں میں جاگتا رہونگا.     نور پڑھ کے ہنسی باتیں تو میں رات کو بھی کررہی تھی اسنے سوچا 

زی کوئی دعا مانگیں ویسے بھی تہجد کا وقت ختم ہونے والا ہے نماز نہیں پڑھ سکتے دعا تو قبول ہو ہی جائے گی!      اسنے لکھا اور سینڈ کیا 

ھدیٰ تمھاری دعا قبول ہوتی ہے ؟      اسنے پوچھا تو نور حیران ہوئی

ہاں ہوتی ہے.      اسنے لکھ بھیجا 

اچھا میری تو نہیں ہوتی!     غازی کا میسج آیا 

اچھا.   کیوں ؟    نور نے پوچھا 

پتہ نہیں تمھاری کیوں ہوتی ہے ؟     غازی کا میسج آیا 

کیوں کے میں مانگتی ہوں....  اسنے لکھ بھیجا 

کیا مطلب ؟    غازی کو سمجھ نہیں آیا تھا 

مطلب یہ کے زی میں دعا مانگتی ہوں جبھی تو قبول ہوتی ہے!  جو کہے اسکی دعا قبول نہیں ہوتی کیا تو اسکا مطلب ہے وہ دعا منگتا ہی نہیں ہے!     نور اسے سمجھانے لگی 

مزید سمجھاو آئی مین کلیر کرو!     غازی کا میسج آیا 

دیکھیں زی.....!  ہم لوگ پتہ نہیں کیوں انسانوں کی عادتوں کی طرح اللہ ہی اللہ پاک کو سمجھتے ہیں...  اسنے لکھ کے بھیجا 

مطلب ؟   غازی کا ریپلائی آیا 

چلیں فرض کریں اگر آپ کسی سے کچھ مانگیں وہ آپکو نہیں دے تو کیا آپ اس سے دوبارہ مانگیں گے  ؟   اسنے سینڈ کیا دوسری طرف سے ٹائپنگ شروع ہوگئی 

نہیں پھر نہیں مانگوں گا.       غازی کا ریپلائی آیا 

اور یہی آپ نے اللہ تعالیٰ سے منگتے وقت کیا ہوگا اگر ایک قبول نہیں ہوئیں تو آپ نے سوچ لیا ہوگا اب وہ کوئی سی بھی نہیں کرے گا.    اسنے لکھا ساتھ ہی مسکرانے والا ایموجی   

                      دوسری طرف وہ لاجواب ہوا تھا واقعی ایسا ہی تو ہوتا ہے ہماری دو چار دعائیں نہ قبول ہوں ہمیں لگتا ہے اللہ سنے گا ہی نہیں ہماری........ وہ اسکے میسجز کو نار بار پڑھ رہا تھا

اچھا ھدیٰ اگر بار بار نہ قبول ہو تو ؟    غازی نے پوچھا 

تو اسکا مطلب ہے اللہ آپکی بار بار سننا چاہرہا ہے!    اسکا خوبصورت جواب غازی کو حیران کر گیا وہ ہر چیز میں سے مثبت پہلو نکال سکتی تھی ہر بات میں سے!    

اچھا اب سے مانگا کرونگا ان شآء اللہ!     غازی نے میسج کیا 

ان شآء اللہ!     اسکا بھی ریپلائی آیا 

ایک بات غازی. !  اسکا میسج آیا 

جی بولیئے.     غازی نے ریپلائی دیا 

دعا ہمیشہ یقین کے ساتھ مانگیے گا کہ قبول ہوگی .     اسکا میسج آیا 

پتہ ہے محترمہ...... اسنے لکھ بھیجا 

اور یہ مت کہی گا اللہ آپ چاہیں تو مجھے دے دیں یا میری سن لیں نہیں یہ مت کہی گا!       اسکا میسج حیران کن تھا ایسے ہی تو مانگتے ہیں دعا اسنے سوچا پھر میسج لکھا 

پھر ؟    اسکا میسج سین ہوا اور ٹائپنگ شروع ہوئی 

آپ اللہ تعالئٰ سے کہنا اللہ پاک مجھے دیں!   آپ میری سنیں!      ان سے کہی گا اللہ پاک آپ ہی نہیں دیں گے آپ ہی نہیں سمیں گے تو اور کون دے گا اور کون سنے گا سمجھ آئی ؟      اسنے اپنی پوری بات میں اسے دعا کا انداز سمجھایا تھا اور واقعی غازی متاثر ہوا تھا 

اوکے جی مانگلوں اب ؟ مگر آپ نے سمجھانے میں پورا وقت نکال دیا اور فجر ہوگئی!      اسنے ہنس کے لکھا تو اسکے ہنسنے والے ایموجیز آئے 

اچھا نماز تو پڑھ لیں      اگلا میسج آور پھر نماز قرآن کے بعد غازی نے دعا مانگی تھی.... یقین کے ساتھ...... امید کے ساتھ ....اور آداب کے ساتھ!

صبح ناشتہ کرتے ہی غازی لاونج میں ہی بیٹھا رہا تھا اور ھدیٰ سے لگا ہوا تھا جب عثمان آکے بیٹھا غازی نے اسے نگاہ اٹھا کے دیکھا پھر واپس جھکالی 

غازی ابا پوچھ رہے تھے تم موبائل پہ ہر وقت کس سے لگے رہتے ہو...... عثمان نے بات کا آغاز کرتے ہی مدعا بیان کیا غازی نے اسے سر اٹھا کے دیکھا 

اب کیا پل پل کی بھی ریپورٹ دینی ہوگی ؟     غازی نے طنز مارا اور ساتھ ہی ھدیٰ کو میسج کردیا کے کیا کرے ؟ 

نہیں مرضی ہے پر پہلے اور اب میں بہت چینج ہوگئے ہو تم وہ پوچھ رہے تھے میں نے کہہ دیا پتہ نہیں.....     عثمان نے بات آگے بڑھائی 

حالانکہ یہ جھوٹ ہے..... اسنے مسکرا کے کہا تو عثمان کا اعتماد اڑن چھو ہوگیا 

میری جاسوسیاں بند کردو عثمان بیکار ہیں یہ!      وہ پھر سے بولا مگر لہجہ اور تاثرات سرد و سپاٹ تھے 

                              جو تمھارے مرشد ہیں... 

                              ہمارے وہ مرید ہیں!   

کہہ کے وہ اٹھ گیا جبکہ عثمان نے سر جھٹکا اپنے بھائی کی مقبولیت سے وہ واقف تو تھا ہی اس میں شک بئ نہیں تھا جو وہ کہہ کے گیا تھا مگر حالات کا دھارا جیسے بہہ رہا تھا وہ سمجھ سے باہر تھا 

                                  ¤¤¤¤¤¤¤¤

دن تیزی سے گزر رہے تھے غازی اور ھدیٰ رابطے میں ہی تھے وہ اکثر اس سے کام کے دوران بھی باتئن کرتا تھا جبکہ روحان بھی اپنی اپنی ہانکتا رہتا تھا کبھی کبھار ھدیٰ تنگ آکر کال ہی کاٹ دیتی تھی مگر ناراض نہیں ہوتی تھی جس سے غازی  پرسکون تھا آج بھی معمول کے مطابق بات ہی کررہے تھے جب اس سے کوئی ملنے آیا غازی نے اجازت دے دی 

وہ وہی دو لڑکے تھے جنہوں نے بات کی تھی شادی کی غازی اسے والدین سے بات کرچکا تھا مگر دونوں گھرانوں سے شدید مخالفت جاری ھی اور معاملہ ایسا تھا کہ زور زبردستی بیکار تھی 

اسنے ھدیٰ کو ویٹ کا میسج کیا اور انکی بات سننے لگا 

                                      ¤¤¤¤¤¤

رات ہوگئی تھی مگر غازی کا اتہ پتہ نہیں تھا اسنے بےشمار میسجز کیے مگر سب بے سود کوئی ریپلائی نہیں نور نے تنگ آکر کال ملالی 

آپ کا ملایا ہوا نمبر فل وقت بند ہے..... برائے مہربانی کچھ دیر بعد کوشش کیجیئے..... یہ الفاظ اسکا ہوش اڑانے کے لیے کافی تھے...

______________

   نمبر بند ہے ؟    اسنے خود کلامی کی پھر دو تین میسجز چھوڑ دیے

 ابھی تو بس گیارہ بجے ہیں آجائیں گے.      اسنے سوچا 

 اسنے سارے کام نبٹائے پھر بستر پہ آکے فون اٹھا لیا اسنے فوراً نیٹ نہیں کھولا 

 اچھا ہے اب آئے ہیں تو اب بیٹھے ہی رہیں گے.  دل یہی کہہ رہا تھا اچھا ہے کچھ اسے بھی تنگ کروں.... مگر پانچ منٹ بعد وہ ہار گئی اسنے فٹافٹ واٹس ایپ کھولا اور وہ جو اس سوچ میں تھی کے بہت سے میسجز ہونگے دھک سے رہ گئی نئے میسج تو دور پتانے بھی سین نہیں ہوئے تھے اسنے واپس سے کال ملائی پھر بے سود نمبر بند تھا نور کا دل ایک دم تیز تیز دھڑکنے لگا اسکو سمجھ نہیں آیا وہ کیا کرے وہ بے خودی میں بار بار نمبر ٹرائے کرنے لگی حالانکہ کال نے نہین جانا تھا نا اثر ہونا تھا 

 اللہ پاک آپکو اپنے حفظ و امان میں رکھیں.  اسنے صدق دل سے دعا دی  پھر آیت الکرسی پڑھ کے  تصور میں اسکا چہرہ لا کے اس پہ پھونکی اور سونے لیٹ گئی مگر نیند کوسوں دور تھی اسکا رواں رواں دعا گو تھا کے اللہ کرے غازی سیف ہو پتہ نہیں کیوں الٹے سیدھے خیالات آرہے تھے ہر ایک سے ایسے ہی لڑتے پڑتے رہیتے ہیں کچھ الٹا نہ ہوگیا ہو..... اسکا دل بے سکون تھا وہ خود بے سکون تھی لیٹتے ہی نیند کی آغوش میں چلی جانے وی نور آج نیند سے بیزار تھی یا نیند اس سے؟  فیصلہ مشکل تھا !

 ان شآء اللہ صبح نبٹوں گی ان سے ہونہہ.... کہہ کے اسنے کروٹ بدل لی اور پھر کافی دیر کے بعد اسے نیند آئی 

                                          ¤¤¤¤¤¤

اسے لگا جیسے اسکا جسم پورا کا پورا ہل گیا وہ ہڑبڑا کے اٹھی اسکے سر کے نیچے رکھا فون بجا تھا اسنے جلدی سے موبائل کھولا وقت چھ بجے کا تھا وہ تین بجے تو سوئی تھی اور اب ایک دم اسنے فون کھولا ہاتھ کپکا رہے تھے مگر سب فضول..... میسج زونگ کا تھا 

میرے اللہ !     اسنے ماتھے پہ ہاتھ مارا اور نماز کے لیے اٹھ گئی وضو کرتے ہوئے خیال آیا غازی کو فون کرے اسنے باہر آتے ہی اسے کال ملائی نمبر اب بھی بند تھا اسنے نماز کے بعد بھی اس کے لیے دعا کی پھر وہ سو نا سکی اور پھر پوری دوپہر ایسی گزر گئی وہ کبھی سم پہ کال کرتی کبھی میسجز کبھی واٹس ایپ پہ میسجز کے ڈھیر لگادیتی مگر جس نے نہیں آنا تھا نہیں آیا 

                                    ¤¤¤¤¤¤¤¤

پھر سورج اپنی راجداری ختم کر کے جانے کا ارادہ کرچکا تھا جبکہ چاند کے آنے کا ارادہ تھا رات جیسے جیسےے شروع ہورہی تھی نور کی حالت غیر ہورہی تھی پچھلے تین مہینے اس سے باتیں کر کے اتنا اسکی عادی ہوچکی تھی کہ اب پل گزارنا مشکل لگرہا تھا جیسے ہی ٹون بجتی وہ ہڑبڑا کے میسج چیک کرتی اور کسی اور کا دیکھ کے مایوس ہوجاتی.......اسکا دل مستقل گھبرا رہا تھا 

اللہ پاک پلیز مدد کریں !    وہ عشاء کے وقت ضبط کھو چکی تھی اور اب رونے لگی تھی 

اللہ پاک پلیز انکا خیال رکھیں پلیز انہیں کچھ بھی نا ہو وہ آجائیں بس اللہ پاک پلیز.      وہ رو رو کہ دعائیں مانگ رہی تھی پھر آنکھیں سوکھیں دل ہلکا ہوا تو اٹھ گئی 

                                  رات کو سونے لیٹی تو نیند نے نہ آنا تھا نہ آیی نور سوچوں میں گم ہوگئی 

اللہ پاک اتنا دور ہوں میں تو اگر خدانخواستہ انہیں کچھ ہوا تو مجھے تو کوئی خبر بھی نہیں دے گا اور کاش میں پتہ کرسکوں 

وہ اپنے آپ سے باتیں کررہی تھی جبھی اسے خیال آیا

 ایف بی!   غازی کی دو دن.پہلے ہی ریکویسٹ آئی تھی اور اسنے وہ اگنور کردی تھی نور نے موبائل سر کے نیچے سے نکالا اور نیٹ ان کر کے ایف بی کھولی ریکویسٹ پینڈنگ میں ہی تھی اسنے جھٹ سے ایکسیپٹ کا بٹن دبایا آئی ڈی سامنے آگئی اسنے فرینڈز دیکھے جہاں پرایویسی لگی تھی وہ نیچے نیچے کرتی گئی تبھی ایک پکچر پہ رکی دو لڑکوں کی پکچر ایک تو غازی جبکہ دوسرا حانی تھا وہ اسے پہچانتی تھی غازی نے ایک بار پکچر دکھائی تھی اوپر کیپشن میں بیسٹ بڈی لکھا تھا جبکہ اٹس حانی کے نام کی آئی ڈی کو ٹیگ کیا ہوا تھا نور نے فٹافٹ میسنجر پہ اسکو میسج لکھا 

 سلام...روحان بھائی اٹس می ھدیٰ (یہ میں ہوں ھدیٰ)  اتنے دنوں میں وہ اس سے مانوس ہو ہی گئی تھی 

 سوری ٹو ڈسٹرب ( تنگ کرنے کے لیے معذرت) 

 مجھے غازی کا بتادیں وہ کہاں ہیں دو دن سے فون بند ہے پلیز آپکی نوازش ہوگی..... اسنے تین میسجز سینڈ کردیے پھر اپنے تیز تیز دھڑکتے دل پہ قابو پا کہ سونے لیٹ گئی ذہن ایک ہی جگہ اٹکا تھا پتہ نہیں میں نے سہی کیا یا نہیں... ؟ مگر یہ ہی واحد راستہ تھا جو انتظار کے علاوہ تھا 

                                   ¤¤¤¤¤¤¤

صبح اٹھ کے اسنے دوبارہ موبائل چیک کیا روحان نے بھی میسج نہیں دیکھا تھا اسکا دل کیا موبائل اٹھا کے دیوار پہ ماردے مگر اس سے کیا حاصل ؟  وہ بے دلی سے اٹھی نماز پڑھی اور واپس سونے لیٹ گئی نیند کم از کم وقت تو گزار ہی دیتی تھی....... 

                                     ¤¤¤¤¤¤¤¤

نور.....  اٹھ جاؤ بہت سورہی ہو!     شام میں اماں اسکے سر پہ کھڑی چینخ رہی تھی وہ دوپہر کا کھانا کھا کے پھر سو گئی تھی 

اچھا اماں اٹھ رہی ہوں.      وہ بے دلی سے اٹھ کے فریش ہو آئی پھر بے دھیانی میں فون اٹھایا وہاں روحان کا ریپلائی آیا ہوا تھا

وعلیکم اسلام بہنا.....نہیں تنگ کرنے کی بات نہیں ہے....

کیسی ہو ؟     اسکے دونوں میسجز اسکو تپ چڑھ گئی 

میں کچھ پوچھ رہی ہوں یہ کچھ بک رہے ہیں.      اسنے خودکلامی کی

زی کہاں ہیں ؟     اسنے جلدی سے ریپلائی لکھا 

وہ تو مجھے پتہ نہیں ہنستے ایموجیز کے ساتھ میسج آیا.     نور کا دل کیا اسکا سر پھاڑ دے اسنے غصے سے میسج لکھا 

آپ کو پتہ ہے میں ایک جاب کرتی ہوں جو میں نے زی کو نہیں بتایا....     اسنے مسکراتے ایموجی کے میسج کیا دوسری طرف سے ریپلائی آیا 

نہیں تو کیا جاب کرتی ہیں آپ ؟    اور حیران ہونے والے ایموجی 

جی میں 15 لوگوں کا سر پھاڑ دیتی ہوں ایک دن میں آج ابھی شام تک کوئی نہیں ملا ہے سوچلیں آپ پہلے کسٹومر (گاہک) نا ہوں.      اسنے غصے والے ایموجیز بنائے ساتھ میں دوسری طرف روحان ہنس ہنس کے دوہرا ہوگیا اسنے ہنسنے والے ایموجیز بنا کے بھیجے گھر میں کزن کی شادی کی وجہ سے وہ زی سے رابطے میں نہیں تھا اور ابھی ھدیٰ کی طرح وہ پریشان بھی نہیں ہوا تھا کیوں کے اسے غازی کی عادتیں معلوم تھیں اگر وہ کسی الٹے معاملے میں ہاتھ ڈال دے اور پھر ایف آئی آر کٹ جائے تو وہ غائب ہوکے معاملہ نبٹا کے واپس آتا تھا ابھی بھی یہی ہوا ہوگا مگر یہ ھدیٰ اسکا وہ کیا کرے ؟ 

بہنا میں پتہ کرتا ہوں پریشان مت ہو.....  اسنے تسلی دی پھر کچھ سوچ کے لکھا 

ھدیٰ بہن ایک بات بتاوں ؟     دوسری طرف سے اسنے سین کر کے جی کا ریپلائی دیا 

غازی نے تم سے ایک جھوٹ بولا ہے.... اسنے بھیج دیا دوسری طرف سے ٹائیپنگ ہوئی 

اچھا جی..... کیا جھوٹ بولا ہے ؟  اسکا ریپلائی پڑھ کے روحان مسکرایا 

یہی کے اسکے پاس بہت سا پیسہ ہے وہ لوگ بہت امیر ہیں وغیرہ وغیرہ انکے پاس کچھ نہیں ہے وہ ایک چھوٹے سے گھر میں رہتا ہے........ روحان نے کمال صفائی سے جھوٹ بولا 

اچھا تو آپ کونسا احسان کررہے ہیں مجھے بتا کے ؟     ھدیٰ نے پھر سے پوچھا 

بہنا میں احسان نہیں کررہا بہن مانا ہے تو بتارہا ہوں..... اسنے ریپلائی دیا 

اچھا ٹھیک ہے ان سے میری بات کروادی گا.... اسکا ریپلائی روحان کو حیران کر گیا اس لڑکی کو اب بھی کوئی فرق نہیں پڑا تھا وہ اب بھی اُس سے بات کرنا چاہتی تھی ؟ یعنی جو وہ چیک کرنا چاہتا تھا وہ کرچکا تھا وہ لڑکی پیسوں کی بھوکی نہیں تھی 

تمھیں کوئی شکایت نہیں کے وہ غریب ہے اور جھوٹ بھی بولا ؟    اسنے آخری پتہ پھینکا 

نہیں جھوٹ سے شکایت ہے بس کے وہ سچ بتادیتے تو میں چھوڑ تھوڑی دیتی اور اسکے علاوہ پیسوں سے میرا کوئی لینا دینا نہیں دنیا اسکے بغیر بھی چلتی ہے......    روحان ریپلائی پڑھ کے بے ساختہ مسکرا دیا یہ لڑکی واقعی سہی ہے غازی کے لیے وہ امتحان جو وہ اس دن غلطی کی وجہ سے نہیں لے سکا تھا اسنے اب وہ لے لیا تھا اور اتنا اسے یقین تھا کے وہ نا بھی بتائے ان سب کی وجہ غازی جانتا ہوگا 

بہنا میں مزاق کرریا تھا میں جاننا چاہتا تھا کے تھیں اسکے پیسوں سے مطلب ہے یا نہیں غازی نے تم سے اس معاملے میں جھوٹ نہیں بولا......      وہ جانتا تھا وہ غصہ کرے گی مگر یہ ضروری تھا وہ غازی کو کسی ایسی لڑکی کے پیچھے پاگل نہیں ہونے دینا چاہتا تھا جو اس سے نہیں اسکے پیسوں سے محبت کرے تو اسنے یہ سب کیا 

اچھا مطلب آپ جھوٹ بولتے ہیں ٹھیک ہے یاد رکھوں گی اب زی سے بات کروادیں میری!     ھدیٰ کا غصے والے ایموجی کے ساتھ میسج آیا 

اوکے میں جاتا ہوں..... روحان نے ریپلائی لکھ دیا 

  _______________

نور نے موبائل ایک طرف رکھ دیا

 اب روحان بھائی پتہ کر کے بتادینگے ان شآء اللہ.     اسنے امید سے سوچا اور کام کاج میں لگ گئی کسی سے شئیر کر کے کم از کم دل تو ہلکا ہو ہی گیا تھا وہ اب بلکل ریلیکس ہوگئی اسنے کمرہ صاف کیا کچن کے کام نبٹائے اور پھر وہی معمول کے مطابق سب کو تنگ کرنے لگی 

 کافی دیر سے اسکو نوٹ کرتی اماں کو ناجانے اس پہ شک گزرا کے کل تک تو یہ مرنے والی ہورہی تھی آج کیا ہوگیا اسکا اس طرح کا رویہ کسی کو بھی شک میں مبتلا کرنح کے لیے کافی تھا 

 نور...   انہوں نے اسے آواز دی 

 جی ؟  اسنے آتے ہی پوچھا 

 موبائل دو اپنا فون کرنا ہے بھابھی کو.....  انہوں نے اسکا چہرہ دیکھا جو ایک دم پیلا پڑگیا تھا 

 اچھا... وہ بمشکل مسکرا کے کہتی اندر کی طرف گئی اور پھر موبائل لیکے آئی جہاں اسنے خود ہی تائی کو کال لگا کے دیدیتی تھی اور فون لاک کردیا تھا اماں جان کافی حیران تھیں وہ تو بہت ہی بے پروا لڑکی تھی اب ایسا کیوں انہوں نے گہری سانس لی وہ کچھ وقت دینے لگیں اسے شاید وہ اس رویہ کی وجہ خود ہی بتا دے...... 

                                     ¤¤¤¤¤¤¤¤

نور دھڑکتے دل کے ساتھ اندر آگئی اماں کو فون لاک کر کے دیا تھا مگر وہ اتنی تیز اور حساس نظروں کی مالکن تھی کے وہ ماما کے تیور سے معاملے کو سمجھ سکتی تھی ابھی وہ.مزید سوچتی کے فون بج گیا نمبر غیر آشنا مگر جانا پہچانا نور نے اٹھا کے فون کان سے لگایا اور خاموش رہی 

ہیلو ؟    مردانہ آواز ابھری اور نور یہ آواز لاکھوں میں پہچان سکتی تھی 

زی!     وہ ایک دم حیرانی سے بولی 

کہاں تھے!    وہ ایک دم غصے سے بولی 

ذرا احساس ہے آپکو ؟ چار دن سے غائب ہیں آپ پاگل ہوں میں انتظار کررہی ہوں ؟  فون دیکھا ہے آپ نے کتنے میسجز کیے ہیں میں نے.    وہ نان سٹاپ بول رہا تھا جبکہ دوسری طرف غازی خاموش تھا 

کیا ہوگیا یے بولیں نا!  .......وہ ایک دم گھبرائی اسنے کچھ پوچھا ہی نہی تھا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہوا تھا 

کچھ نہیں ہوا یارا ایک مسئلے میں پھنس گیا ہوں کل فون آن کرونگا  ان شآء اللہ.     وہ آرام سے بولا آواز سے لگ رہا تھا جیسے مسکرا رہا ہو  

اچھا ٹھیک ہے اللہ حافظ.     وہ بگڑے موڈ سے بولی

ارے ؟ کیوں اللہ حافظ کوئی آگیا کیا ؟     غازی ایک دم سے بولا 

کل ہی بات کرونگی اب.     وہ دوبارہ اسی انداز میں بولی تو غازی مسکرایا 

اچھا  نہیں میں نے بات کرنی ہے.    وہ مسکراہٹ روکتے ہوئے بولا 

بولیں میں سن رہی ہوں.... نور روٹحے لہجے میں بولی 

ھدیٰ آئی لو یو.....     وہ ہنس کے بولا تو نور سکتے میں رہ گئی اسنے کال کاٹ دی اور فون بند کردیا 

                         دوسری طرف غازی بار بار ٹرائے کررہا تھا مگر فون بند تھا وہ ہنسنے لگا تو حانی نے اسے گھورا

کہاں مرا ہوا تھا تو ؟     حانی نے اسے گھورا 

یار وہی جو لڑکے تھے نا اسکی شادی کا معاملہ اٹکا ہوا تھا میں نے اسکا نکاح کروادیا ہے ان اسکے گھر والے سالوں نے ایف آئی آر کٹوادی اب آج تو آیا ہے تو دیکھ مسئلہ نبٹا ہے پولیس سٹیشن میں جاکے نکاح نامہ دکھایا تو بچا ہوں ورنہ جیل کی ہوا کھاتا........ غازی ہنستے ہوئے بولا 

لکھ کے رکھ لے جیل کی ہوا تو تو کھائے گا ہی نہیں کبئ ایسے ٹیڑھے ٹیڑھے کام کر کے بچ گیا ہے تو!       حانی نے ناک سے مکھی اڑائی تو غازی نے ہنس کے سگریٹ کا کش لگایا وہ خود چار دن سے مارا مارا پھر رہا تھا کے کسی طرح ھدیٰ سے کنٹیکٹ ہوجائے مگر بے سود کچھ ہو ہی نہیں رہا تھا مگر آج حانی آیا تو اسے اچھا لگا کے ھدیٰ نے اس سے کنٹیکٹ کرنے کی خواہش کی پر روحان کے ذریعے ؟       اسے کچھ ہوا تھا معلوم نہیں کے کیا مگر آج وہ ھدیٰ سے صاف لفظوں میں کہہ چکا تھا 

                                   ¤¤¤¤¤¤¤¤

تو نے کیا کہا پھر ؟     روحان اسے ساری بات بتارہا تھا ہاں وہ پہلے حانی پہ بگڑا تھا کہ اسنے جھوٹ کیوں بولا مگر جب پوری بات سنی تو جھاگ کی طرح بیٹھ گیا 

اچھا واقعی ؟     غازی نے اشتیاق سے پوچھا اسے جان کے خوشی ہوئی تھی کہ واقعی ھدیٰ وہ لڑکی ہے جیسے پیسے سے کوئی مطلب نہیں.... اور یہ خوشیاں تو آج کل اسے بے حد مل رہی تھیں....... 

                                   ¤¤¤¤¤¤¤¤¤

پوری رات نور کے ذہن میں ایک ہی بات گردش کررہی تھی 

ھدیٰ آئی لو یو.....    اسنے اپنا سر جھٹکا 

پاگل ہوگئی ہوں میں پوری رات وہ سو نہیں سکی صبح فجر پڑھ کے نیند آئی جس کے بعد اسکی آنکھ غازی کے فون سے کھلی

سلام کیا حال ہیں ؟    آواز سن کے اسکی تیوری میں بل پڑے 

وعلیکم اسلام آپکو کیا ہے ؟     وہ ابھی تک ناراض تھی 

سوری نا یارا سچ والا سوری..... اسکی بات پہ نور مسکرائی 

آپ کو اندازہ ہے غازی میں کتنا پریشان تھی,؟     نور نے مصنوعی غصے سے پوچھا 

سوری یار اچانک اس طرح ہوا میں کسی کو بھی اس وقت میسج کرتا اسکے تھرو میں پکڑا جاتا یا اس پہ بات آتی میں نہیں چاہتا تھا کے تمھیں نقصان ہو... اسکی بات تو نور کے سر پہ سے گزر گئی 

ہوا کیا تھا ؟    نور  نے پوچھا تو غازی نے پوری کتھا سنا ڈالی دوسری طرف سے نور خاموش ہوگئی 

ھدیٰ کیا ہوا ہے ؟     غازی کی آواز ابھری 

کچھ نہیں پر آپ نے سہی نہیں کیا...... وہ دکھ بھرے لہجے میں بولی 

اچھا کیا غلط ہے ؟   غازی حیران ہوا 

زی اگر آپکی بہن اس طرح کرے تو کے گھر سے بھاگ جائے ؟     وہ ہلکے سے بولی دوسری طرف وہ خاموش رہا 

مگر ھدیٰ وہ لوگ خود شادی کرنا چاہتے تھے میں نے بس مدد کی.......     غازی ہلکے سے بولا جیسے شرمندگی نے آگھیرا ہو 

زی اور اگر اب اس لڑکے نے اس لڑکی کو یہ کہہ کے چھوڑ دیا کے جو ماں باپ کی نہیں ہو سکتی وہ.کسی اور کی کیا ہوگی تو ؟ یا وہ لڑکی.سچ میں ہی ایسی ہوئی تو ؟ میں کسی ایک کی.ہمایت نہیں کررہی....... وہ بلکل آہستہ آواز میں اسے سمجھا رہی تھی غازی خاموش رہا 

پر انکے ماں باپ نہیں مان رہے تھے...... غازی تھوڑا ٹہر کے بولا 

کسی اور طرح سے کوشش کرتے.  نور دوبدو بولی 

میں نے ہر طرح کی کوشش کرلی تھی..... وہ شرمندہ ہوا 

کوئی بات نہی لیکن یہ آئیندہ نا ہو!  چند سالوں کی محبت کے لیے اتنے سالوں کی ماں باپ کی.محبت پہ لات نہیں مارتے!    نور نے بات لپیٹی اسے زی کو شرمندہ کرنا برا لگ رہا تھا 

اچھا جی...    وہ نارمل ہوگیا 

آپ نے کھانا وغیرہ ٹھیک کھایا تھا ان چار دنوں میں ؟   نور کو خیال آیا 

جی بس دل کرتا تھا تو کھالیتا کوئی یاد دلانے والا نہیں تھا.... وہ ہنس کے بولا 

ہونہہ.    نور کو وہ چار دن سوچ کے غصہ آیا دوسری طرف سے وہ ہنس کے سوری بولا 

اچھا آپ ناشتہ کریں میں فون بند کررہی ہوں بس.... 

اچھا لو یو.... غازی دوبارہ بولا تو نور نے سٹپٹا کے فون بند کردیا جبکہ دوسری طرف غازی نے قہقہہ مارا 

                                      ¤¤¤¤¤¤¤

دو چار مہینوں میں پھر ایسا واقعہ نہ پیش آیا جو نور کو یا غازی کو نقصان دیتا آج بھی وہ معمول کے مطابق واپس آرہا تھا گاڑی سے اترتے ہی وہ اندر جانے لگا تھا جبھی سامنے سے آتا لڑکا اسے دیکھ کے کترانے لگا غازی نے اسے روک لیا 

بھائی کیا ہوا میں برا لگ رہا ہوں تو منہ پہ بول جا    غازی ہنس کے بولا تو اس لڑکے کے چہرے پہ مسکراہٹ پھیل گئی 

سر.....وہ ایسا لگا جیسے آپ نے پی ہوئی ہو پچھلی بار آپ نے ایسی حالت میں میرے بھائی کو گولی مار دی تھی نہ نشے میں....... وہ کھسیانے انداز میں بولا تو غازی دھک سے رہ گیا.... وہ تیزی سے اندر کی جانب بڑھ گیا اس کے اندر کچھ ٹوٹا تھا بہت زور سے ٹھا کر کے......

جاری ہے 


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel   Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq   written by Toba Amir.  Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq  by Toba Amir  is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages