Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah Episode 46 Online
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Second Marriage Based Novel Enjoy Reading…..
Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah |
Novel Name : Meri Raahein Tere Tak Hai
Writer Name: Madiha Shah
Category: Episodic Novel
Episode No: 46
میری راہیں تیرے تک ہے
تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ
قسط نمبر ؛۔ 46 ( پریزے زایان ، عائشہ ریان اسیپشل )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پاکستان
“ زایان تجھے پریزے کے ساتھ ایسے زبردستی نہیں کرنی چاہیے تھی ، وہ جب سے یونی آیا تھا ، فٹ بال گروائڈ میں میچ کی پریکٹیس کر دوران دل میں بڑبڑائے جا رہا تھا ۔
چونکہ وہ مسلسل اُسکے بارے میں سوچتا ہی رہتا تھا ، وہ اُس رات کو ہونے والا کچھ بھی بھول نہیں پا رہا تھا
وہ جانتا تھا کہ اُسنے پریزے کے ساتھ اچھا نہیں کیا ، لیکن وہ بھی تو اُسکو سمجھ نہیں رہی تھی ۔
پریزے کیوں طلاق لفظ بھی ہمارے درمیان لاتی ہے ۔۔۔؟ وہ کیسے یہ الفاظ نکال سکتی ہے ۔۔۔؟
پریزے مجھے سمجھتی کیوں نہیں ہے ۔۔۔؟ کیا نکاح کے بعد طلاق کا داغ لگائے وہ چین سے رہ پائے گئی ۔۔؟
وہ فٹ بال کو کک مارتے پسینے سے شربوار ہوئے غصے کی شدت پکڑ گیا ۔
چہرہ نا چاہتے ہوئے بھی لال ہوتا جا رہا تھا ، وہ تیز تیز سانس لیتے گول کرتے ساتھ ہی وہی گرتے گھاس پر بیٹھا ؛۔
مجھے پریزے سے معافی مانگی چاہیے ، جیسے بھی تھا مجھے وہ گناہ نہیں کرنا چاہیے تھا ، صرف نکاح ہی تو ہے ہمارے درمیان ۔۔۔۔! وہ بھی ایک خفیہ نکاح ۔۔۔وہ یہ سوچتے کرب سے آنکھیں بند کرتے ہرے گھاس پر گرتے آنکھیں موند گیا ۔۔۔۔۔
کیونکہ وہ جانتا تھا ، ایسے اندر ہی اندر سوچتے رہنے سے حل نہیں ملے گا ، وہ اُس سے بات کرے گا تو ہی مسلۂ سلور ہو گا ۔
_____________
اگر آج زایان میرے سامنے آیا تو بہت برا ہوگا ، پریزے جو ریان کے ساتھ یونی پورے ایک ہفتے بعد آئی تھی ۔
تیز تیز قدم اٹھاتے ساتھ ہی نگاہیں ادھر ادھر گھوماتے دل میں تہ کر چکی تھی ،
کہ وہ زایان سے ڈر کر خاموشی سے بیٹھے گئی نہیں ، بلکے اُسکو ۔۔۔۔۔ اُسکی اوقات بتا کر ہی دم لے گئی :۔
پریزے ۔۔۔۔۔۔ ابھی وہ ویسے ہی تیز تیز قدم اٹھاتے کلاس روم کی طرف جا رہی تھی ، کہ عائشہ کی آواز سن رکی ؛۔
کہاں بھاگتی چلی جا رہی ہو ۔۔۔۔۔؟ وہ اُسکے گلے ملتے ساتھ ہی پوچھ گئی ۔
کلاس نہیں لینی ۔۔۔؟ وہ اُسکو ایسے پوچھتے دیکھ آئی براچکائے دیکھنا شروع ہوئی
“ لڑکی ۔۔۔۔۔ آج کوئی لیکچر نہیں ہونا ، یونی میں داخل ہوتے آس پاس دیکھا نہیں تھا ۔۔۔؟
آج سپورٹس ڈے ہے ، فٹ بال کا میچ ہونے والا ہے۔ ، پچھلے ایک ہفتے سے یونی میں میچ کو لے کر تیاریاں چل رہی تھی ؛۔
چل گروائڈ میں چلتے ہیں ، زایان اس بار پھر یونی کی طرف سے کھیلنے والا ہے ۔
عائشہ اُسکا ہاتھ کھنچتے ساتھ ہی اُسکو لیے چلنا شروع ہوئی ۔
عائشہ ۔۔۔۔۔۔ وہ چڑاتے نا چاہتے ہوئے بھی اونچی آواز میں بولی ۔
کیا ہوا ۔۔۔۔۔؟ عائشہ اُسکے ایسے چیخنے پر ڈری تھی ، جبکے غور سے پریزے کو دیکھا ۔۔۔۔”
“ یار مجھے یہ میچ وچ دیکھنا بالکل بھی پسند نہیں ہے ، توں جا ۔۔۔۔ میں نوٹس بناؤں گئی ، وہ تیزی سے بولتے وہاں سے یونی کی بلڈنگ میں گھسی ۔،
نہیں دیکھنا تو نا دیکھو ، بندہ اپنے بھائی کو سپوٹ تو کر ہی سکتا ہے ۔۔۔؟ وہ ریان کو دیکھ منہ بناتے آگے بڑھی تھی :۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ارے ۔۔۔۔۔۔۔ ہما بیٹا تمہارا دھیان کہاں ہے ۔۔۔؟ سارا سبزی کا سالن جل گیا ؛۔
سونیا کیچن سے کھانا جلنے کی سمل آتے دیکھ اپنا سارا کام چھوڑے کیچن میں داخل ہوتی چولہا بند کرتے ساتھ ہی چئیر پر بیٹھی ہما کو آواز لگا گئی ؛۔
آخر اُسنے یہ بنے رکھی ہوئی تھی ، جیسے ہی ہما نے سونیا کی آواز سنی ، خود کو کوستی تیزی سے اٹھتے سونیا کے قریب جاتے ہانڈی کو دیکھا ۔۔۔۔
“ سوری چاچی ۔۔۔۔۔۔ میں ۔۔۔۔ ہما سبزی کو جلا دیکھ گھبراتے رونے جیسی ہوئی ؛۔
“ بیٹا ۔۔۔۔۔ کھانا بناتے وقت پورا دھیان اپنا ذہین یہاں ہی رکھا کرو ،
دیکھو ۔۔۔۔۔۔ ایک لاپرواہی کی وجہ سے سارا بنا بنایا سبزی جل گیا ۔
سونیا ہانڈی کی طرف اشارہ کرتے اب کہ کچھ نرمی سے بولتے اُسکو سمجھا گئی :۔
“ میں آگے سے پورا دھیان رکھوں گئی ، ہما نے جلدی سے ہانڈی نیچے اتار تھا ۔
چلو ۔۔۔۔۔ ابھی تم یہ نکال دو ، ایسے کرو پالگ گوشت بنا لو ۔
اور اس آلو گاجر کو اوپر سے اٹھا لو ، تاکہ تم پراٹھے بنانے میں کام آ جائے ۔ سونیا ہدایت کرتی کیچن سے نکلی تو ہما نے فورا سے دوسرا برتن اٹھایا تھا :۔
“ یہ سب کچھ ۔۔۔۔۔۔ اُس زایان کی وجہ سے ہوا ہے ، کاش۔۔۔۔۔۔اُس رات میں نے اُس پاگل کی باتیں نا سنی ہوتی ۔
کس کی باتوں کو کو سے جا رہی ہو ۔۔۔۔؟ وہ بھی اکیلی ۔۔۔۔؟ تادنیہ جو پانی کی بوتل لینے آئی تھی ۔۔
ہما کو خود سے بڑبڑاتے دیکھ فریج کے قریب جاتے ساتھ ہی دریافت کر گئی :۔
ہما اُسکے اچانک سے بولنے پر ساکت ہوتی پوری طرح خاموش ہوئی تھی ۔
تم ۔۔۔۔۔ کب آئی ۔۔۔۔؟ میں نے کس کو کوسنا ہے ، ان منحوس ڈراموں کو کوس رہی تھی ، جن کو دیکھنے کے چکر میں میرا سبزی جل گیا ۔
ہما۔۔۔۔۔۔۔ ہلکے پھلکے انداز میں بولتے تادنیہ کو بتا گئی ۔
وہ اُسکا جواب سن جبرا مسکراتے وہاں سے گئی ، ہما نے شکر کرتے لمبا سانس کھینچا تھا ۔۔۔۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کیسی تیاری ہے ۔۔۔۔؟ زایان میاں ۔۔۔۔؟ ریان اپنے جوگرز کو باندھتے ساتھ ہی زایان سے پوچھ گیا ۔
جو آئینے میں کھڑا جانے کیا سوچ رہا تھا ۔ توں کب آیا ۔۔۔۔؟ زایان خود کی سوچ کو جھٹکتے الٹا سوال اُس سے کر گیا ۔۔؛۔
میں تبھی آیا جب تیرا دھیان کہیں اور چل رہا تھا ، وہ اٹھتے از حد سینجدہ چہرہ بناتے اُسکے قریب ہوا ۔
زایان اُسکو ایسے خود کو دیکھنے پر چونکا ، جبکے ساتھ ہی نظروں کا زاویہ بدلا ۔
ہاہاہا۔۔۔۔۔۔ ایسے ہی مذاق کر رہا ہوں ، برو ۔۔۔۔۔ وہ اُسکے کندھے پر ہلکے سے مارتے ساتھ ہی قہقہہ لگاتے خود سے مسکرایا ۔۔۔۔
توں اکیلا یونی آیا ہے ۔ یا تیرے ساتھ پر۔۔۔۔۔
اکیلا کیسے آ سکتا ہوں ۔۔۔؟ توں کیسے میری شیطان بہن کو بھول سکتا ہے ، جو رشتے میں تیری کزن بھی لگتی ہے :۔
ریان کہاں اتنا ہی شریف انسان تھا ، وہ بتسی نکالتے زایان کو بھی مسکرانے پر مجبور کر گیا ۔۔
“ اس کا مطلب پریزے آج یونی میں آئی ہے ، وہ دل میں بڑبڑاتے جلدی سے اپنی تیاری کو آخری ٹچ دینا شروع ہوا؛۔
گروائڈ میں ہر طرف شور ہی شور تھا ، چونکہ فٹ بال کی دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے سامنے مقابلے کئلیے تیار کھڑی تھی ۔
“ اللہ کرے ۔۔۔۔۔۔ اس بار ہماری یونی ہار جائے ، پریزے جو بڑی مشکل سے کتابوں میں سر ڈالے بیٹھی تھی ۔
باہر سے آتا شور سن پورے غصے سے “ اللہ میاں “ کو یاد کرتے دعا بھی وہ کر گئی جس میں صرف زایان کا نقصان ہو ؛۔
“ کاش مجھے پہلے پتا ہوتا ۔۔۔۔۔ میں آج کہ دن ایک اور چھٹی کر لیتی ، وہ مسلسل زایان کے نام کی تسبح سن پک چکی تھی ، وہ بہت آسانی سے تالیوں کا شور سن سکتی تھی “
” پریزے ۔۔۔۔۔۔ اتنا غصہ صحت کے لیے اچھا نہیں ، وہ تو باہر بہت مزے سے کھیل رہا ہے ، آخر اُسکا کون سا کوئی نقصان ہوا ہے ،
توں اچھے سے جانتی ہے ، وہ کیسا لڑکا ہے ۔ پریزے کی آنکھیں بھری تھی ، پل میں اُسکو وہ رات یاد آئی تھی ، جب وہ اُسکے گھر آیا تھا ۔
تجھے ہر حال میں خود کو مظبوط کرتے اُس سے طلاق پیپرز پر سائن کروانے ہیں ،
پریزے جو تہ کر چکی تھی ، آنکھوں میں آئے آنسو صاف کرتی واپس سے بک کھولے اُس پر جھکی ۔
“ مبارک ہو میرے بھائی ۔۔۔۔۔۔ ریان اور زایان مسکراتے ایک دوسرے کے گلے ملے تھے ۔
کیونکہ اُن کی ٹیم اور یونی اس بار پھر جیت چکی تھی ، ہر طرف یونی میں سٹوڈینٹس کا ایک خوشی سے بھرا شور مچا ہوا تھا ۔
تجھے بھی میرے بھائی ۔۔۔۔۔۔ زایان نے بھی مسکراتے اُسکو گویا ۔
“ زایان میرے بھائی ۔۔۔۔۔۔ عائشہ جو پورے میچ میں زایان نام کے نعرے لگاتے تھک چکی تھی ،
خوشی سے بھاگتے اُسکے گلے لگی ، زایان اپنی بہن کا پیار دیکھ خود میں بھنچ گیا ؛۔
“ مجھے پورا یقین تھا ، اس بار بھی ہم لوگ ہی جیتے گئیں ، عائشہ جس کا گلہ بیٹھ چکا تھا ، خوشی سے چہکتے بولی “
” چلو شکر ہے ۔۔۔۔۔۔۔ کسی کو تو ہم پر یقین تھا ، ریان جو اُسکو نظروں میں رکھے ہوئے تھا ، ہم پر زور دیتے اُسکو اپنی طرف متوجہ کروایا۔
کہ شاید وہ بھول گئی ، وہ بھی اس کھیل کا ایک حصے دار تھا :۔
“ مجھے یونی کی ٹیم پر نہیں ۔۔۔۔ صرف اپنے بھائی پر یقین تھا ، اور ایک بات ۔۔۔۔ وہ اپنے گلے پر ہاتھ رکھے مشکل سے بولی تھی ۔۔۔۔
ابھی مجھ سے مزید کچھ مت کہنا ، میں کوئی بحث نہیں کر سکتی ، وہ اپنے گلے کی طرف اشارہ کرتی مقابل کو خاموش رہنے کا بھی بول گئی ؛۔
“ میں سمجھ سکتا ہوں، چیخ چیخ کر تمہارا گلہ بیٹھ گیا ہو گا ، ویسے تمہیں اتنا چیخنا نہیں چاہیے تھا ۔
تمہاری چیخیں ہمارے تک پہنچ ہی نا سکی ، کیوں ۔۔۔۔۔۔۔
چیختے ہو گئے تم ۔۔۔۔۔۔ میں تو کوئی چیخی نہیں ، میں اپنے بھائی کو سپوٹ کر رہی تھی ، عائشہ کا تو حیرانگی سے منہ کھولا تھا جبکے وہ اُسکے باتیں سن تیکی سی گھوری نوازتے ساتھ ہی گرجدار انداز میں بولی ؛۔
زایان ریان کا ری ایکشن دیکھ ہنسی کو لبوں میں ہی دبا گیا ۔
کیونکہ ریان جو اپنے ہی دھیان میں بول رہا تھا ، عائشہ کے اچانک سے بولنے پر ڈرا تھا ۔۔۔۔۔
“ ریلکس ۔۔۔۔۔۔ لڑکی ۔۔۔۔۔۔ اتنا غصہ ۔۔۔۔۔۔ ابھی عائشہ مزید آگے کچھ بولتی وہ اپنی پانی والی بوتل اُسکے سامنے کرتے اُسکو خاموش کروا گیا ۔
ٹھیک ہے ، مان گیا تم چیخ نہیں نعرے لگا رہی تھی ، اس میں اتنا غصہ کرنے والی کیا بات ہے ۔۔۔؟
وہ اُسکو خاموش ہوتے دیکھ زایان کی طرف دیکھ سانس بھرتے اپنی حالت بتا گیا ۔
“ یہ پانی والی بوتل یا تو تم استعمال کرو ، یا پھر اپنی بہن پریزے میڈم کو دو ، تم لوگوں کے دماغ گرم رہتے ہونگیں ۔
عائشہ اُسکو پھیلتے دیکھ طنزیہ انداز میں بولتے مسکرائی ،
یہ پریزے کہاں ہے ۔۔۔۔؟ وہ تو یہاں نظر ہی نہیں آ رہی ۔۔۔؟ جیسے ہی ریان کو یاد آیا وہ تیزی سے عائشہ کو پوچھ گیا ۔
تمہاری بہن کو ایسے میچوں سے سخت نفرت ہے ، ملی تھی مجھے ۔۔۔۔۔ بہت غصے میں لگ رہی تھی ؛۔
عائشہ ناک سکڑتے ساتھ ہی ریان کو بتاتے ہنسنے پر مجبور کر گئی ۔ جبکے زایان پریزے کا سن پل میں سب کچھ سمجھا تھا :۔
ہاہاہا۔۔۔۔۔۔
ہاں مجھے بہت اچھے سے پتا ہے ، وہ یہ کھیل وغیرہ پسند نہیں کرتی ، لگتا ہے آج غصے میں پریزے نے تمہیں کچھ بول دیا ہے ۔۔۔۔؟
آج کل ویسے وہ کافی غصہ کرتی ہے ، پتا نہیں کیا مسلۂ چل رہا ہے ، بہت چڑتی ہے ، میں تو اُسکو ایسے دیکھ سکون میں ہوں ۔
مگر گھر والے فکر کرتے ہیں ، چونکہ وہ ایسے تبھی ہوتی ہے ، جب وہ پریشان یا بیمار ہو ۔۔۔۔ وہ نارمل انداز میں بولتے اچھے سے وضاحت دے گیا ؛۔
تم لوگ باتیں کرو ، میں آتا ہوں ، زایان جو جلد سے جلد پریزے سے ملاقات کر لینا چاہتا تھا ،
اُنکو وہی چھوڑ تیزی سے بھاگا تھا ، عائشہ ناک بورستے ریان کو دیکھتے خود بھی غائب ہونے کو ہوئی ۔
“ کہاں بھاگ رہی ہو ۔۔۔؟ کیا ڈر لگ رہا ہے مجھ سے ۔۔۔۔؟ ریان عائشہ کو غائب ہوتے دیکھ شرارت سے بھرے لہجے میں بولا ۔۔۔۔۔۔۔
میں کسی سے نہیں ڈرتی ، تم کیا چیز ہو ۔۔۔؟ مجھے اپنے کام بھی ہیں ، فالتو میں تمہارے ساتھ ٹائم ویسٹ نہیں کر سکتی ، وہ اُسکو ہنستے دیکھ چڑے انداز میں بولی ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
“ چلو کوئی کام تو میرا مکمل ہوا ، پریزے جو نوٹس بنانے بیٹھی تھی ،
خوش ہوتے خود سے بڑبڑائی ، جبکے ساتھ ہی بکس کو اٹھاتے بیگ میں ڈالتے باقی کتابیں اٹھاتے لائبریری بوڈر میں رکھنے کے لیے اٹھی ۔۔۔۔۔
وہ اس وقت یہاں اکیلی موجود تھی ، چند سٹوڈینٹس تھے ، جو دور دور بیٹھے خاموشی سے اپنا کام کر رہے تھے ؛۔
لگتا ہے ، میچ ختم ہو گیا ہے ، وہ مسلسل باہر سے آتے شور کی آواز سن بڑبڑاتے ٹیبل کی طرف بڑھی ؛۔
“ تم ۔۔۔۔۔۔ ؟ ابھی وہ بیگ کندھے پر ڈالتے مڑی تھی ، کہ زایان کو اپنے سامنے کھڑے دیکھ اُسکا پارہ اوپر کو چڑھا ؛۔
ہاں میں۔۔۔۔۔ مجھے بات کرنی ہے ، وہ اُسکو غصے میں دیکھ بہت دھمیے انداز میں بولا ۔۔۔
مجھے تم سے کوئی بات نہیں کرنی ، وہ سپاٹ بولتے تیزی سے نکلی تھی ۔
جبکے زایان جو بالکل بھی غصہ کرنا نہیں چاہتا تھا ، ضبط کرتے لمبا سانس بھرتے اُسکے پیچھے ہی لپکا ؛۔
پریزے جس کو وہ رات پھر سے یاد آئی تھی ، چلتے چلتے ساتھ ہی بیگ میں ہاتھ مارنا شروع ہوئی ۔
زایان جو بالکل اُسکے پیچھے ہی تھا ، کوریڈور کو خالی دیکھ اُسکے منہ پر ہاتھ رکھے خالی کلاس روم میں گھسا ۔
پریزے اچانک سے کسی کے ہاتھ کو اپنے منہ پر دیکھ بیگ سے چاقو نکال اُسکے ہاتھ پر دے مار گئی ؛۔
آہ ۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی زایان نے اُسکو کلاس روم میں چھوڑا ، تیزی سے اُسکے ہاتھ سے خون نکلتے فرش پر گرا ۔
پریزے جو زایان کو دیکھ گئی تھی ، اُسکے ہاتھ سے لال خون نکلتے دیکھ ڈرتے چاقو جو ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا نیچے زمین پر پھینک گئی ؛۔
زایان جس کے ہاتھ پر بہت زور سے کاٹ لگ چکا تھا ، درد کو برداشت کرتے خون والی جگہ پر اپنا دوسرا ہاتھ رکھ گیا ؛۔
“ آ۔۔ایم ۔۔۔۔ سوری ۔۔۔۔۔۔ میں ۔۔۔۔ پریزے کی آنکھیں بھری تھی ، جبکے وہ بیگ پھینک تیزی سے اُسکی طرف لپکی تھی ؛۔
وہ ایسا تو بالکل بھی نہیں چاہتی تھی ، وہ چاقو بیگ لائی زایان کے لیے ہی تھی ، لیکن ایسے ہی اُسکو ڈرانے کے لیے ،۔
یہ سب کچھ اچانک سے ہوا تھا ، وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ خون کیسے روکا جائے ۔ وہ خود کا دوپٹہ دیکھ ایک نظر زایان کو دیکھ گئی ؛۔
جو ہنوز اُسکو دیکھنے میں مگن ہوا پڑا تھا ، فکر نہیں کرو ، اتنا خون نہیں نکلا :۔
وہ اُسکو پریشان ہوتے دیکھ شائستگی سے بولا ، جبکے پریزے اپنے دوپٹے کو کونے سے پکڑ پھاڑتے مقابل کو حیران کن کر گئی ؛۔
“ یہ کیا کیا تم نے ۔۔۔۔؟ وہ اُسکو اپنا ہاتھ پکڑتے دیکھ تھوڑا غصے سے بولا ۔
پریزے نے کھا جانے والی نظروں سے اُسکو گھورا تھا ۔ جبکے آرام سے اُسکے ہاتھ پر پٹی باندھنا شروع ہوئی ۔
زایان اُسکو ایسے خود کے قریب دیکھ دیوار کے ساتھ لگا تھا ۔
کچھ یوں کہ وہ بالکل اُسکے سامنے نظریں جھکائے اپنا کام کرنے میں مصروف ہوئی تھی ، زایان کو اچھا لگا تھا اُسکا ایسے فکر کرنا اُسکے لیے آنسو بہانا ۔۔۔۔۔۔۔۔
“شش۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی پریزے پٹی باندھتے ہٹی ، زایان اُسکو بولنے کے لیے لب کھولتے دیکھ جھٹک سے اُسکا ہاتھ پکڑے ساتھ ہی ہونٹوں پر انگلی رکھ خاموش رہنے کا اشارہ کر گیا ۔۔۔”
جبکے اُسکا دائیاں ہاتھ پکڑے وہ ویسے ہی اپنے دل کے مقام پر رکھ گا ، پریزے جس کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہوئی پڑی تھی ،
مقابل کے ایسے اچانک سے اپنے فام میں آنے پر ساتھ ہی اپنے ہاتھ کو اُسکے سینے پر دیکھ زور سے دل دھڑکا گئی :۔
دل کی رفتا خود با خود ہی تیز ہوئی تھی ، وہ اپنی دھڑکن کا شور سن تو کیا اُسکو محسوس بھی کر سکتی تھی ؛۔
جانتا ہوں ، اُس رات میں نے بہت غلط کیا ، “ ایم سوری ۔۔۔۔۔۔۔ پریزے ۔۔۔۔ میں شرمندہ ہوں اپنی غلطی پر ۔۔۔۔۔
میں وہ سب ہمارے درمیان ایسے بالکل بھی لانا نہیں چاہتا تھا ، میں صرف تم سے بات کرنے آیا تھا :۔
وہ اُسکو خاموش دیکھ اپنا ہاتھ اُسکے منہ سے ہٹا گیا تھا ، جبکے گھبمیر لہجا لئے وہ سرگوشی کے عالم میں اپنی بات کہنا شروع ہوا ۔
پریزے جس کا دل ایک الگ ہی سحر لیے دھڑکنا شروع ہوا تھا ؛۔
زایان کی بات سن پوری طرح اُسکی طرف متوجہ ہوئی ، وہ اُسکو بولنا چاہتی تھی لیکن چاہ کر بھی کچھ کہہ نہیں پا رہی تھی ،۔
اور ایسا کیوں تھا وہ دل ہی دل میں خود پر حیران ہو رہی تھی ،
“ میں سمجھ نہیں پا رہا تھا ، میں اپنی بات تمہیں کیا سمجھاؤں ۔ تم جب بھی طلاق کی بات کرتی ہو ۔
میری زمین ہل جاتی ہے ، مانتا ہوں ہمارا نکاح گھر والوں کی مرضی سے نہیں ہوا ، جیسے بھی پریزے ۔۔۔۔۔۔ نکاح تو ہمارا ہوا ہے ۔۔۔۔
“ میں یہ نکاح ختم کر دیتا ، اگر تم میرے دل میں نہیں ہوتی ، ماضی کا وہ وقت تمہیں اچھے سے یاد ہوگا ۔،
جب یہی طلاق لفظ عبادت آپی کی زندگی میں آیا تھا ۔ جیسے ہی زایان نے عبادت کا نام لیا ، پریزے نے درد سے زایان کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔۔
سب کچھ ایک کھولی کتاب کی طرح یاد آیا تھا ۔ تب کوئی نہیں چاہتا تھا کہ طلاق ہو ۔مگر یہ طلاق لفظ عبادت آپی کی زندگی کی ہر خوشی چھین لے گیا ؛۔
کیا تم بھول گئی ہو ۔۔۔۔۔۔؟ کیا تمہیں خوف نہیں آتا ۔۔۔۔؟ تم سے کچھ بھی نہیں مانگ رہا ۔۔۔۔
صرف اتنا چاہتا ہوں مجھے ایک بار موقعہ دو ۔ اگر تمہیں میرے لئے دل میں کوئی احساس پیدا نہیں ہوا :۔
میں خود تمہیں اس رشتے سے آزاد کر دوں گا ۔ صرف ایک بار میرے بارے میں سوچو تو سہی ۔۔۔۔،
زایان اُسکو پوری طرح خاموش دیکھ بہت آرام سے اپنے دل کی بات اُس تک پہنچا گیا ۔۔۔۔۔؛۔
“ میں صرف ایک موقعہ مانگ رہا ہوں ، کیا تم ایک بار بھی ہمارے اس نکاح کے لیے میرے بارے میں سوچ نہیں سکتی ۔۔۔؟ کیا تم نہیں چاہتی کہ تم اُس اذیت سے بچو جس میں مہراز بھائی کی ایک غلطی کی وجہ سے عبادت آپی کی ہر خوشی تبا ہو گئی تھی ۔۔۔۔؟
وہ اُسکی بے آواز آنکھوں سے آنسو بہتے دیکھ محبت سے گالوں پر اپنی گرم انگلیاں چلاتے آنسووں چن گیا ۔۔۔
یقین کرو میرا ۔۔۔۔۔۔ پریزے ۔۔۔۔۔ یہ زایان شاہ ہمشیہ تمہیں خوش رکھے گا ۔۔ کبھی بھی ان آنسووں کو تمہاری آنکھوں میں آنے نہیں دوں گا ۔
وہ اُسکو نگاہیں چراتے دیکھ اپنا ہاتھ پیچھے کھنچتے ساتھ ہی فاصلہ قائم کر گیا ؛۔
“ میرے خیال سے تمہں جانا چاہیے ، وہ اُسکو جانے کا راستہ دیتے ساتھ ہی ڈور کھولتے خود وہاں سے نکلا ؛۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
“ شکر ہوا توں آ گئی ۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی عائشہ نے پریزے کو دیکھا ، شکر کرتی ساتھ ہی ریان کو آواز لگا گئی :۔
کب سے تمہارے بھائی نے میرا سر کھا رکھا تھا ، اُسے تم مل ہی نہیں رہی تھی ، “
عائشہ پریزے کو آنکھیں چراتے دیکھ چونکی تھی جبکے کچھ بھی پوچھنے سے گریز کیا تھا۔۔۔۔
کہاں رہ گئی تھی تم ۔۔۔۔؟ میں کب سے تمہیں کال کر رہا ہوں ، بندہ ایک بار اپنا فون چیک ہی کر لے :۔
وہ اُسکو بھوت بنے دیکھ غصے کو ضبط کرتے چیخا ،
چلیں بھائی ۔۔۔۔ جیسے ہی عائشہ نے زایان کو دیکھا بولا۔۔۔۔۔
ہا۔۔۔۔۔۔ یہ آپ کے ہاتھ پر کیا ہوا ۔۔۔؟ ابھی زایان قریب آیا تھا ، کہ پریزے نے چوٹکی سے نگاہ اٹھاتے مقابل کو دیکھا ؛۔
وہ چینج کرتے واپس آیا تھا ، ریان بھی اُسکا ہاتھ دیکھا تھا :۔
“ کچھ نہیں ہوا ۔۔۔ وہ چوٹ لگ گئی ، معمولی سے ہے ، وہ عائشہ کو جواب دیتے ساتھ ہی ریان کو بھی دیکھ گیا جو فکر سے قریب ہوا تھا :۔
چل پھر بھائی۔۔۔۔۔۔۔ دو دن بعد ملاقات ہوتی ہے، ریان گلے ملتے ساتھ ہی گاڑی کی طرف بڑھا تو پریزے بھی فورا سے بھاگی ۔۔۔۔۔
یہ ۔۔۔۔۔۔ عائشہ جو زایان کے ہاتھ پر پریزے کے دوپٹے کا کپڑا دیکھ گئی تھی ، پوری طرح الجھی ۔
جبکے وہ پریزے کو بھی نوٹ کر چکی تھی ، وہ اپنا دوپٹہ گلے سے نکال ہاتھ میں گول مول کیے ہوئے تھی :۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جاری ہے
اسلام وعلیکم ۔۔۔۔۔۔
میرے پیارے پیارے ریڈرز
کیسا لگا آج کا میرا بڑھیا سرپرائز ۔۔۔؟
میں نے کہا آج دو ایپی دے کر تم سب کو خوش کر دوں
یقین ہے مجھے خوشی تو بہت ہوئی ہو گئی
اگر اب خوش ہو گئے ہو تو جلدی سے لائکس ٹوکو ۔۔۔۔ تاکہ میں پھر آگے ایسے ہی خوش کر سکوں ۔
باقی کیا لگتا ہے ، ناول کی کہانی کس طرف جا رہی ہے ۔۔۔؟ جلدی سے بتاؤ کمنٹس باکس میں
تاکہ میں آپ سب کے کمنٹس دیکھ جلدی سے اگلی ایپی دے سکوں
تب تک کے لیے اپنا خیال رکھیں اور اپنی دعاوں میں مجھے بھی یاد رکھیں
اللہ حافظ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby MadihaShah Writes. She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers, who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
“ Nafrta Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ❤️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.
"Mera Jo Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second best long romantic most popular novel.Even a year after the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.
Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.
The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.
How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice
Meri Raahein Tere Tak Hai Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Meri raahein Tere Tak Hai written by Madiha Shah. Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose varity of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel you must read it.
Not only that, Madiha Shah provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Second Marriage Based Novel / Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ آفیشل ویب مدیحہ شاہ رائٹس کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا ۔مدیحہ شاہ ان چند ادیبوں میں سے ایک ہے ، جو اپنے انوکھے تحریر ✍️ اسلوب کی وجہ سے اپنے قارئین کو اپنے ساتھ جکڑے رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا تھا۔ انہوں نے بہت ساری کہانیاں لکھی ہیں اور ان کے بارے میں لکھنے کے لئے مختلف موضوعات کا انتخاب کیا ہے
نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا
ان کا پہلا طویل ناول ہے۔ اس کی کہانی بچپن کی نفرت سے شروع ہوتی ہے اور محبت کے اختتام تک پہنچ جاتی ہے۔ کہانی میں بہت سارے اسباق مل سکتے ہیں۔ یہ کہانی نہ صرف نفرت سے شروع ہوتی ہے بلکہ اس کا اختتام محبت کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔ اس ناول میں بہت ساری اجتماعی باتیں سیکھی جارہی ہیں .... ، بہت ساری معاشرتی برائیاں اس ناول میں دبا دی گئیں۔ مختلف ناولوں سے جو آج کے نوجوانوں کو تباہ کرتی ہیں وہ اس ناول میں دکھائے گئے ہیں۔ اس ناول میں ہر طرح کے لوگوں کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
میرا جو صنم ہے ذرا بے رحم ہے
ان کا دوسرا بہترین طویل رومانٹک سب سے زیادہ مقبول ناول تھا۔ مدیحہ شاہ کے ناول کے اختتام کے ایک سال بعد بھی قارئین اس کو بے شمار بار پڑھ رہے ہیں۔
میری راہیں تیرے تک ہے مدیحہ شاہ کا اب تک کا ایک بہترین ناول ہے۔ ناول پڑھنے والوں کو یہ ناول دل کی انتہا سے پسند آیا۔ اس ناول میں خوبصورت الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ اس ناول میں ان دو لوگوں کی کہانی بیان کی گئی ہے جنہوں نے ایک بار شادی کی اور اس کا خاتمہ ہوگیا ، نہ صرف یہ ، بلکہ یہ بھی کہ تعلقات کی خاطر کس طرح قربانیاں دی جاتی ہیں۔
انسان کس طرح اپنے رشتوں کے سامنے اپنے دل کو درد میں ڈالتا ہے اور قربانی بن جاتا ہے ، آپ اسے پڑھ کر پسند کریں گے۔
نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا ناول
مدیحہ شاہ نے ایک نیا اردو سماجی رومانوی ناول نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا تحریر مدیحہ شاہ پیش کیا۔ نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا از مدیحہ شاہ ایک خاص ناول ہے ، اس ناول میں بہت سی معاشرتی برائیوں کی نمائندگی کی گئی ہے۔ یہ ناول ہر طرح کے تعلقات کو ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔امید ہے کہ آپ کو یہ کہانی پسند آئے گی اور ناول کی کہانی کے بارے میں مزید جاننے آپ اسے ضرور پڑھیں۔
اتنا ہی نہیں مدیحہ شاہ نئے لکھنے والوں کو آن لائن لکھنے اور ان کی تحریری صلاحیتوں اور مہارت کو ظاہر کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم دیں۔ اگر آپ سب لکھ سکتے ہو تو اپنا لکھا ہوا کوئی بھی ناول مجھے سسینڈ کریں میں اسکو یہاں اپنی اس ویب پر شائع کروں گئی اگر آپ کو یہ اردو رومانٹک ناول کی کہانی کامنٹ بلو پسند ہے تو ہم آپ کے مہربان جواب کے منتظر ہیں۔
آپ کی مہربانی سے تعاون کرنے کا شکریہ
/کزن فورس میرج پر مبنی ناولر ومانٹک اردو ناول
مدیحہ شاہ نے بہت سے ناول لکھے ہیں ، جن کو ان کے پڑھنے والوں نے ہمیشہ پسند کیا۔ وہ اپنے ناولوں کے ذریعہ نوجوانوں کے ذہنوں میں نئے اور مثبت خیالات پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ وہ بہترین لکھتی ہیں۔
If you want to download this novel ''Meri Raahein Tere Tak Hai'' you can download it from here:
اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس
to download in pdf form and online reading.
Click on This Link given below Free download PDF
Free Download Link
Click on download
Give your feedback
Meri Raahein Tera Tak Hai By Madiha Shah Episode 33 is available here
اگر آپ یہ ناول ”میری راہیں تیرے تک ہے“ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں
لنک ڈاؤن لوڈ کریں
اور اگر آپ سب اس ناول کو اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن پر کلک کریں اور مزے سے ناول کو پڑھے
اون لائن لنک
Online link
Meri Raahein Tere Tak Hai Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)
میری راہیں تیرے تک ہے ناول از مدیحہ شاہ (قسط وار پی ڈی ایف)
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
اگر آپ سب کو اس ویب پر شائع ہونے والے ناول پسند آرہے ہیں تو ، براہ کرم میری ویب پر عمل کریں اور اگر آپ کو ناول کا واقعہ پسند ہے تو ، براہ کرم کمنٹ باکس میں ایک اچھی رائے دیں۔
شکریہ۔۔۔۔۔۔
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and do not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files, as we gather links from the internet, searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
حق اشاعت کا اعلان:
مدیحہ شاہ سرکاری طور پر صرف پی ڈی ایف ناولوں کے لنکس بانٹتی ہے اور کسی بھی سرور پر کسی فائل کو میزبان یا اپلوڈ نہیں کرتی ہے جس میں ٹورنٹ فائلیں شامل ہیں کیونکہ ہم گوگل ، بنگ وغیرہ جیسے دنیا کے مشہور سرچ انجنوں کے ذریعہ تلاش کردہ انٹرنیٹ سے لنک اکٹھا کرتے ہیں اگر کوئی پبلشر یا مصنف ان کے ناولوں کو یہاں پایا جاتا ہے کہ اپ لوڈ کنندہ کو ناولوں کو ہٹانے کے لئے کہیں جس کے نتیجے میں یہاں موجود روابط خود بخود حذف ہوجائیں گے۔
No comments:
Post a Comment