Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah Episode 45 Online
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Second Marriage Based Novel Enjoy Reading…..
Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah Epi 45 |
Novel Name : Meri Raahein Tere Tak Hai
Writer Name: Madiha Shah
Category: Episodic Novel
Episode No: 45
میری راہیں تیرے تک ہے
تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ
قسط نمبر ؛۔ 45 ( مہراز عبادت اسیپشل )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
وہ جب سے بند کمرے کے باہر سے سن آئی تھی ، اُسکے چہرے پر خوف طاری ہو گیا تھا ۔۔۔۔۔
زایان ۔۔۔۔۔۔ وہ بالکل بھی یقین نہیں کر پا رہی تھی ، کہ زایان نے پریزے سے چھپ کر نکاح کر لیا ۔۔۔؟
اب کیا ہوگا ۔۔۔۔؟ اُسکی آنکھیں بھری تھی ۔ ایسے کیسے ہو سکتا ہے ۔۔۔،؟
وہ منہ پر ہاتھ رکھتے رونا شروع ہوئی تھی ۔۔۔۔۔
ہما کو بالکل بھی سمجھ نہیں آ رہی تھی ، وہ کس سے بات کرتی ۔
پہلے مہراز بھائی کی وجہ سے ہمارے رشتوں میں اتنا کچھ ہو گیا ، ابھی زایان پھر سے وہی غلطی کر رہا ہے ۔
ہما پوری طرح الجھتی سوچ میں پڑتی ساتھ ہی برف کی مانند ٹھنڈی پڑ چکی تھی ۔
اس نے کیسے ۔۔۔۔۔ پریزے سے زبردستی نکاح کر لیا ۔۔۔؟ وہ چین سے بالکل بھی بیٹھ نئیں پا رہی تھی ؛۔
اگر یہ سچائی باہر آ گئی تو میں کیا کروں گئی ۔۔؟ زاہیان اور میرا رشتہ پھر سے خراب ہو جائے گا ۔۔۔؟
اُسکی آنکھیں یہ خیال آتے ہی ایک بار پھر سے بھیگی تھی ۔
میں اس بار میرے کسی بھی بھائی کی وجہ سے اپنا رشتہ خراب ہونے نہیں دوں گئی ۔ بہت مشکل سے زاہیان اور میرا رشتہ خوبصورت ہوا ہے ۔
وہ تہ کر چکی تھی ، مگر وہ کیا کرنے والی تھی ، ابھی اُسکو یہ سوچنا تھا ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
لندن
تم تو بہت اڑ رہے تھے ، کہ ایک بار ۔۔۔ صرف ایک بار تمہاری ملاقات عبادت سے کروا دوں ۔
پھر سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا ۔۔۔؟ جو بھی تم نے بکواس کی تھی ، ویسا کچھ بھی نہیں ہوا ۔
ایمن آصف کو خاموش بیٹھے دیکھ چیختی ساتھ ہی ایک نظر اپنے شوہر کو دیکھ گئی ۔
جو بہت مزے سے وائن پینے میں مصروف تھا ۔،
ایمن بھابھی ۔۔۔۔۔ جو کام جلد بازی میں کیے جاتے ہیں ، وہ کام ہمشیہ نقصان ہی دیتے ہیں ؛۔
اگر آپ چاہتی ہیں ، کہ آپ کی بیٹی ہمشیہ کے لیے آپ کے پاس آ جائے تو آپ کو صبر سے کام تو لینا ہی پڑے گا ۔
آصف اُن کو آرام سے سمجھاتے اپنی جگہ سے اٹھتے ابرار کے ہمراہ جاتے بیٹھا :۔
یہ آدمی بھی کسی کام کا نہیں لگتا مجھے ۔۔ ایمن زہر نظروں سے دیکھتی وہاں سے اوپر کی طرف روانہ ہوئی ؛۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
“ کیا کمی ہے مجھ میں ۔۔۔؟ جو تم ایسے مجھ سے بھاگتی ہو ۔۔۔؟
“ تب مجھ میں کیا کمی تھی ، جب آپ نے دیکھے بنا ہی مجھے اتنی بڑی سزا دی تھی ۔۔؟ جیسے ہی عبادت کے یہ الفاظ ، لہجا یاد آیا ، مقابل کی بند آنکھیں کرب سے کھلی۔
سچائی کا تھپڑ پورے چہرے پر لال نشان ڈالے ہوئے تھا ، ماتھے پر لاتعداد بل پڑے ہوئے تھے ؛۔
کیا وہ اس ماضی کی وجہ سے مجھ سے ایسے بھاگتی ہے ۔۔۔؟ دماغ پوری طرح اُسکی بولی گئی بات میں الجھا ہوا تھا ؛۔
وہ بالکل بھی فیصلہ نہیں کر پا رہا تھا ، کہ اُسکو یہ الفاظ برادشت کرنے ہیں یا اُسکا جواب عبادت کے منہ پر مارنا ہے ؛۔
“ تمہیں کیا لگتا ہے ، طلاق تمہارے عبادت کو پسند نا کرنے پر ہوئی ہے ۔۔۔؟ تبھی مہراز کو عبادت کی ماں کے زہر آلود الفاظ یاد آئے تھے ۔۔۔۔۔
وہ کسی اور کو پسند کرتی تھی ، اسی لیے آسانی سے طلاق کروا دیا گیا ۔
اگر عبادت کے من میں کوئی چور نا ہوتا تو تم کچھ بھی کر لیتے کبھی بھی طلاق نہیں ہونی تھی ۔۔۔۔۔
جیسے ہی مہراز کو بشری کے کہے الفاظ یاد آئے ، آہستہ آہستہ سب کچھ صاف ہوا ، مقابل کا چہرہ سپاٹ ہوتے منٹوں میں سب کچھ سمجھا گیا ۔۔۔۔
جب وہ کسی اور کو چاہ سکتی ہے ، تو میری طلاق پر وہ ایسے سوال کھڑے کرنے والی کون ہوتی ہے ۔۔۔؟
وہ کیسے ماضی کا سب کچھ مجھ پر ڈال سکتی ہے ۔۔۔؟ جبکے وہ برابر کی پوری شریک تھی ۔۔۔؟ مہراز کا پارہ چڑھا تھا ۔ بس نہیں چلا تھا کہ ابھی عبادت سامنے ہوتی اور وہ اُسکو سوالوں کے کٹہرے میں کھڑا کر دیتا ۔۔۔۔
وہ پورے غصے سے نکلا تھا ، کیونکہ اب اُسکو ہر حال میں عبادت سے سوال کرنے اور اُسکو جواب دینے تھے ؛۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
روح آپ نے آنی کو بتایا نہیں ۔۔۔۔۔ میری روح وہاں کس کے ساتھ سوتی تھی ۔۔۔۔؟
آنی ۔۔۔۔ وہاں بھی میرا ایک روم تھا ، ماما تو اپنے ہزبینڈ کے ساتھ ہوتی تھی ۔
مجھے وہاں کی میڈ آنٹی ہی دیکھتی تھی ، میں اپنے روم میں اکیلی سوتی تھی ، جب مجھے ڈر لگتا تھا
تب میڈ آنٹی پاس آ جاتی تھی ، روح بیڈ پر اچھالتے اچھالتے ہی بولی ؛۔
چلو ۔۔۔۔۔ آنی اور روح ایک ساتھ سوئیں گئیں ۔۔۔۔!! عبادت روح کے کپڑوں کو تہ لگاتے الماری میں رکھتے مسکراتے اُس تک آئی تھی ؛۔
پاپا ۔۔۔۔۔ نہیں آئے ۔۔۔؟ روح بیڈ پر گرتے ساتھ ہی معصومیت سے سوال پوچھ گئی ؛۔
پاپا کو کام ہو گا اسی لئے وہ لیٹ ہو رہے ہیں ، عبادت کمبل کھولتے روح کے ساتھ ہی بستر میں گھسی تھی ۔
آنی ۔۔۔۔۔ مجھے آپ کے اور پاپا کے ساتھ ایک ہی بیڈ پر سونا ہے ، جیسے سبھی سوتے ہیں ، وہ عبادت کے بالوں کو کیچر میں جکڑے دیکھ شرارت سے کیچر نکالتے ہلکے سے مسکرائی ۔۔۔۔
تبھی عبادت کے ریشمی بال بکھرے تھے ، عبادت نے سرسری سی نگاہ ڈالتے بالوں کو ایک سائیڈ پر گرایا تھا :۔
اچھا ۔۔۔۔۔۔ تو روحی آنی کے ساتھ اکیلے سونا نہیں چاہتی ۔۔۔۔؟ عبادت اُسکو خود میں بھنچتے ساتھ ہی پیار سے پوچھ گئی
پاپا ۔۔۔۔۔۔ اس سے پہلے روح عبادت کو جواب دیتی روح مہراز کو روم میں داخل ہوتے دیکھ چہک کر اٹھی تھی ۔
عبادت جو ہنوز اُسکے ہمراہ لیٹی ہوئی تھی ، مہراز کو دیکھ اک دم لیٹے سے اٹھی تھی ۔۔۔۔؛۔
پاپا ۔۔۔۔۔ آپ کی روح ابھی آپ کو اتنا مس کر رہی تھی ، روحی مہراز کے گلے لگے ساتھ ہی بتا گئی ۔
اچھا ۔۔۔۔۔ وہ ہلکے سے مسکراتے سرسری سا عبادت کو دیکھ گیا جو دوپٹہ اٹھاتے سر پر اوڑھ گئی تھی ؛۔
پاپا مجھے آپ کے اور آنی کے ساتھ سونا ہے ، روحی مہراز کو بیڈ کی طرف بڑھتا دیکھ منمناتے بولی ؛۔
چلیں ۔۔۔۔ میں آپ کے ساتھ یہاں سو جاتا ہوں، وہ اُسکو ضد کرتا دیکھ پیار سے بولا ۔۔۔
نہیں ۔۔۔۔۔۔ مجھے آپ کے روم میں سونا ہے ، وہ پھر سے منمائی تھی ۔
پاپا کے روم میں بیٹا آپ کو اچھے سے نیند نہیں آئے گئی ، پاپا کو بہت سے کام کرنے ہیں ، مہراز اُسکو واپس سے بیڈ پر ڈالتے ساتھ ہی سرسری سا کمبل خود پر درست کرتے لیٹا تھا ۔۔۔۔
عبادت جو بیٹھ چکی تھی ، سرسری سی نگاہ مہراز پر ڈالتے خاموشی سے روح کو دیکھنا شروع ہوئی ۔
عبادت ۔۔۔۔۔ کھانا گرم کرتے روم میں لے جاؤ ، میں روح کو دیکھتا ہوں ، مہراز روح کو خود سے لگائے پیار سے اُسکو بالوں کو سہلاتے عبادت سے بولا
جو خاموشی سے روح کو تکے جا رہی تھی ، جیسے ہی مہراز نے حکم دیا عبادت نے پلکیں اٹھاتے مقابل کا چہرہ دیکھا تھا ۔
دونوں کی پل بھر کیلئے نگاہیں ملی تھی ، عبادت کو جانے کیوں اُسکی نگاہوں سے عجیب سا محسوس ہوا ۔۔۔۔
وہ خاموشی سے اٹھتے روم سے گئی تھی ، مہراز تھوڑی دیر تک پیار سے روح کے بالوں میں ہاتھ پھیرتا رہا وہ نیند کی وادیوں میں پوری طرح کھو سی چکی تھی
آہستہ سے اُسکو خود سے الگ کرتے کمبل درست کرتے لائٹ بند کرتے روم سے باہر نکلا ؛۔
کھانا روم میں ٹیبل پر لگا دیا ہے ، ابھی مہراز روح کے روم سے نکلا تھا ، کہ عبادت اُسی طرف آتے ساتھ ہی دھیمے سے بولتی روح کے روم میں جانے کے لیے آگے بڑھی ؛۔
روح سو چکی ہے ، اس سے پہلے عبادت آگے بڑھتے روم کا ڈور کھولتی مہراز اُسکا سختی سے ہاتھ پکڑتے روک گیا ۔
عبادت پلٹی تھی ، جبکے اُسکے سختی سے پکڑے ہاتھ کو دیکھا ،
اس سے پہلے عبادت کچھ بولتی مقابل ویسے ہی اُسکا سختی سے ہاتھ پکڑے اُسکو ساتھ کھنچتے اپنے روم کی طرف بڑھا ۔
عبادت جتنا حیران ہوتی کم تھا ، میرے کپڑے نکال دو ، ایک دم سے اُسکو آزاد کرتے حکم کرتے وہ خود کی شرٹ کے بٹن کھولنا شروع ہوا ۔
عبادت اُسکی حرکت پر ضبط کرتے غصے سے کبرڈ کی طرف بڑھی ۔
یہ۔۔۔۔۔ ابھی وہ شرٹ لیتے پلٹی تھی ، کہ مقابل کو خود کے نزدیک دیکھ پل بھر کے لیے ڈری ؛۔
عبادت کے ہاتھ سے شرٹ گرتے گرتے بچا تھا ، وہ چٹان سینا لیے اُسکے بے حد قریب ہوا تھا۔۔۔۔
عبادت نے نظروں کو اِدھر اُدھر گھوماتے مقابل کی آنکھوں میں دیکھا تھا ۔،
وہ اُسکو نروس ہوتے دیکھ شرٹ پکڑتے وہی اُسکے سامنے کھڑے پہننا شروع ہوا ۔
عبادت وہاں سے ہٹنا چاہتی تھی ، مگر وہ چاہ کر بھی مقابل کو پیچھے کرتے جا نہیں سکتی تھی ۔۔۔
کیا ہوا ۔۔۔۔۔۔ میری موجودگی سے اتنی نفرت ہے ، کہ چند منٹ برادشت ہی نہیں کر پا رہی ۔۔۔؟
وہ شرٹ پہنتے ساتھ ہی رگیں تنے تنک کر سوال پوچھتے اُسکو چونکا گیا ۔۔۔!
ویسے ۔۔۔۔۔ بہت سے سوال ہیں میرے ذہین میں ۔۔۔۔ وہ اُسکو حیران ہوتا دیکھ چلتے ٹیبل کی طرف گیا تھا ؛۔
عبادت اُسکو جاتے دیکھ ماتھے پر شکن ڈالے بالوں کا جوڑا بنا گئی ؛۔
اور جاتے ہی بیٹھتے کھانا کھانا شروع کیا ۔ ویسے میں زیادہ کسی کی تعریف کرتا نہیں ہوں ،
لیکن تم کھولے بالوں میں کافی اچھی لگ رہی تھی ، کبھی کبھی خود کی ان زلفیوں کو آزاد چھوڑ لیا کرو ،
وہ منہ میں نوالہ ڈالتے تعریفی جملے ادا کر گیا ، عبادت اُسکے اچانک سے ایسے بے مطلب کا بولنے پر حیران ہوتی الجھی تھی ؛۔
“ سنو۔۔۔۔۔۔ اس سے پہلے عبادت اُسکو اگنور کرتے وہاں سے واک آوٹ کرتی وہ سپاٹ ہوتے چباتے اسُکو اپنی طرف متوجہ کروا گیا۔۔۔۔
میں نے کہا کہ تم یہاں سے جاؤ ۔۔۔؟ وہ اک دم سے کھانا چھوڑ اٹھا تھا ۔ آنکھوں میں تھوڑی دیر پہلے والی نرمی نے غصے کی جگہ لی تھی ۔۔۔۔
عبادت اُسکو اچانک سے جنگی موڑ میں گھستے دیکھ شاک ہوئی ،
یہاں آو اور خاموشی سے بیٹھو ، وہ دو ٹوک بولتے واپس سے کھانے کی طرف متوجہ ہوا تھا ۔۔۔۔
“ لگتا ہے ، دماغ کے ساتھ کوئی مسلۂ ہو گیا ہے ، عبادت اُسکو ایسے بھڑکتے دیکھ دل میں بڑبڑاتے ڈریسنگ ٹیبل کی طرف گئی ؛۔
مہراز نے کھانا کھاتے سرسری سا عبادت کو دیکھا تھا۔اُسکے دل میں سوالوں کو لے بڑی الجھنا چل رہی تھی :۔
مہراز جو کھانے سے فارغ ہو چکا تھا ، اُسکو ڈریسنگ ٹیبل کے قریب کھڑے ایسے ہی سہی پڑی چیزوں کو سیٹ کرتے دیکھ ٹشو سے منہ صاف کرتے اُسکی اوڑھ بڑھا تھا ۔۔۔۔۔
مجھے دیکھنے سے میرے قریب بیٹھنے سے تم اتنا گریز کیوں کرتی ہو ۔۔۔؟
ابھی عبادت نے اُسکا عکس آئینے میں دیکھا ہی تھا ، کہ وہ اُسکو بازو سے پکڑتے اپنی طرف موڑ حصار میں قید کر گیا :۔
عبادت اُسکے اچانک سے ایسے قریب ہونے پر بوکھکھلائی ۔ جبکے ساتھ ہی بنا کچھ بولے مزاحمت کرنا شروع کی ۔
میرے ہاتھ لگانے سے اتنی نفرت کیوں ہے ۔۔۔؟ وہ اُسکو پوری طاقت لگائے دیکھ رگیں تنے چباتے گویا ۔
دیکھیں ۔۔۔۔۔ مسٹر مہراز زیاد ۔۔۔۔۔ اپنی حد میں رہیں ، مسلۂ کیا ہے آپ کے ساتھ ۔۔۔۔؟
کیوں مجھے بار بار تنگ کرتے ہیں ۔۔۔؟ عبادت جو کوشش کرتے کرتے تھک چکی تھی اب کہ مقابل کے کندھوں پر نازک ہاتھ سے مکے بناتے مارنا شروع ہوئی ۔
یہی سوال میرا بھی ہے ، آخر تمہیں کس بات کی اتنی اکڑ ہے ۔۔۔؟
تم خود کو کیا سمجھتی ہو ۔۔۔۔؟ کیا تم اس دنیا کی آخری خوبصورت لڑکی ہو ۔ جس کو پانے کے لیے میں تڑپ رہا ہوں ۔۔۔؟
اور یہ ۔۔۔۔۔ ابھی تم نے مجھے کس نام سے پکارا ۔۔۔؟ وہ سپاٹ چہرہ لیے اُسکے مزید قریب ہوا تھا ۔
اُسکے ایسے قریب ہوتے بولنے پر عبادت نے اپنا سانس اندر کی طرف کھینچا تھا ۔ اُسکی گرم سانسوں کی تپش اُسکو الجھا رہی تھی ؛۔
میرا نام مہراز زیاد ہے ، تم پہلے مجھے مسٹر مہراز پکار سکتی تھی ، کیونکہ تم میرے آفس میں کام کرتی تھی ۔
لیکن ابھی تمہارا اور میرا رشتہ ایک بہت الگ اور خاص ہے ، تم مجھے مہراز کہہ کر پکار سکتی ہو ۔
آج تو غلطی سے یہ الفاظ استعمال کیے ہیں ، پھر کبھی ۔۔۔۔۔۔
میرا جب بھی ۔۔۔۔ جس بھی نام سے پکارنے کو دل کیا میں اُسی نام سے پکاروں گئی ۔۔۔۔۔
آپ کون ہوتے ہیں مجھے بتانے والے ۔۔۔۔؟ میری مرضی میں مسٹر لگاؤں یا ۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا ۔۔۔۔۔۔؟؟؟ خاموش کیوں ہو گئی ۔۔۔؟ مہراز جو اس پل بہکنا نہیں چاہتا تھا ، اُسکے لبوں کو ہلتے دیکھ جیسے ان میں کھونا شروع ہوا تھا ؛۔
اور یہی دیکھ نا چاہتے ہوئے بھی عبادت کی زبان کو بریک لگا تھا ،
د۔۔۔۔ور۔۔۔۔۔ دور ۔۔۔۔۔ ہٹے۔۔۔۔۔ وہ خود کی سانسوں کی تپش مقابل پر چھوڑ مشکل سے یہی دو لفظ بول پائی تھی ؛۔
جبکے مہراز اُسکے ملائم ہونٹوں کو ایسے ہلتے دیکھ دونوں کے درمیاں چند انچ کا فاصلہ بھی سمٹ گیا ؛۔
عبادت جو بالکل بھی نہیں چاہتی تھی ، وہ اُسکی اجازت ملے بنا ہی اُسکو خود کے حصار میں دبوچے اُسکی سانسوں کی تار اوپر نیچے مچلنے پر مجبور کر گیا ۔
عبادت جس کی سانس بند ہونا شروع ہو چکی تھی ، خود پر بڑھتے ستم کو دیکھ وہ زور لگائے مقابل کے چٹان سینے پر مکے برسنا شروع ہوئی ۔۔۔
مہراز اس پل یہ لمحا کھونا نہیں چاہتا تھا ، مگر اسُکی حالت کو غیر ہوتے دیکھ وہ دل پر قابو پاتے اُسکی سانسوں کو رہائی بخش گیا ۔
جیسے ہی مقابل نے اُسکے لبوں کو آزاد کیا ، وہ بے جان ہوتی مقابل کے سینے سے لگتے گہرے گہرے سانس بھرنے لگی ۔
مہراز جس نے ہنوز اُسکو اپنے حصار میں بھنچ رکھا تھا ، اُسکو خود سے لگتے دیکھ تیز ہوتی سانسوں کو اُسکی خوشبو میں بھرتے مظبوطی سے اُسکو خود سے لگایا؛۔
عبادت جو پوری اُسکے رحموں کرم پر تھی ، تیز تیز سانس بھرتے مقابل کے سینے پر گرم تپش کے سائے چھوڑ گئی ؛۔
وہ بھول گئی تھی کہ وہ ابھی بھی مہراز کے حصار میں ہے ، وہ خود کی حالت پر یہ گرنے والے ستم سے پوری طرح دھڑک اٹھی تھی ۔۔۔۔
وہ مہراز کے حصار میں جیسے ٹھنڈی پڑی تھی ، جیسے ہی اُسکی حالت بہتر ہوئی وہ بھیگی نگاہیں اٹھاتے مقابل کے سینے میں چھپائے خود کے چہرے پر ساکت ہوئی ۔
وہ فورا سے مقابل سے دور ہونے کی کوشش کر گئی ، اس سے پہلے وہ دھکا دیتی مہراز نے اُسکے دونوں ہاتھوں کو پیچھے دیوار سے لگایا تھا ۔۔۔۔
یوں کہ ایک بار پھر وہ ایک بے بسی کی کتاب بنی تھی ، جس میں سامنے کھڑے وجود سے لڑنے کی بالکل بھی طاقت نہیں تھی ؛۔
ارادہ کیا ہے تمہارا ۔۔۔۔؟ وہ معنی خیز ہوتا اُسکی گرتی پلکوں کو دیکھ شرارت سے بولتے ساتھ ہی اُسکے لال ہونٹوں کو جو اُسکی زبردستی کی وجہ سے ہوئے تھے دیکھ گیا ۔۔۔۔
جہاں پر وہ اپنی زبردستی کی مہر لگا گیا تھا ،عبادت اُسکے الفاظ سن پوری طرح ساکت ہوئی تھی ؛۔
جبکے نظریں خود با خود ہی جھکتی چلی گئیں ،مہراز کو اس پل بے حد عبادت پر پیار اٹھا تھا ، وہ بھول گیا تھا پل بھر کے لیے کہ وہ کس آگ میں جل رہا تھا ؛۔
تمہارا ایسے نگاہیں جھکانا دل میں ایک خوش لیوا احساس پیدا کر رہا ہے ۔
وہ گھمبیر لہجے میں بولتے ساتھ ہی معنی خیز نظروں سے اُسکے جھکے چہرے کو آنکھوں میں قید سا کر گیا ۔
اس زبردستی کے لیے کبھی معاف نہیں کروں گئی ،عبادت جو اُسکی لو دیتی سانسوں کی گرم تپش سے اندر تک ٹھنڈی پڑ چکی تھی ، بھیگی نگاہوں سے گھورتے مقابل کو کھا جانے کو ڈوری ۔۔۔۔۔۔۔
کیا زبردستئ ۔۔۔۔۔۔۔۔؟ مہراز جو اُسکے چہرے میں کھو رہا تھا ، اُسکے ہاتھوں پر سختی ڈالتے ساتھ ہی چنگارتے دھاڑا ۔
تمہارا اور میرا رشتہ ایک پاک رشتہ ہے ، تم پر میرا حق بنتا ہے ، ویسے ہی جیسے تمہارا حق مجھ پر ہے ،
میں ہمارے رشتے کو ایک نئے سرے سے شروع کرنا چاہتا ہوں ، اور تم میری بات سمجھنے کی بجائے مجھے ہی گنہگار بتا رہی ہو ۔۔۔۔؟
تمہیں مجھ سے پرابلم کیا ہے ۔۔۔۔؟ آج تم مجھے بتا ہی دو ، وہ اُسکے ہاتھوں کو دیوار سے الگ کرتے چھوڑ دو قدم دور ہوا تھا ۔
عبادت نے اُسکے ایسے پیچھے ہونے پر سُکھ کا سانس بھرا تھا ؛۔
جواب دو مجھے ۔۔۔۔۔؟ آخر تم کس بات پر اتنا اکڑ رہی ہو ۔۔۔؟ مہراز جس کا دماغ پھٹنے کو کر رہا تھا ۔
اُسکو ایک بار پھر سے بازو سے دبوچتے اکتائے لہجے میں دریافت کرنا چاہا ۔
وہ آج ہر حال میں اُسکا ایک جواب سننا چاہتا تھا ، وہ چاہتا تھا کہ وہ بولے اور اپنا زہر جو بھی دل میں وہ بھرے ہوئی ہے نکال دے ۔۔۔۔۔۔۔!!!
چھوڑیں مجھے ۔۔۔۔۔ درد ہو رہی ہے ، عبادت کے بے بسی سے آنسو نکلتے گالوں پر بہے تھے ۔
تکلیف صرف تمہیں ہی ہوتی ہے کیا ۔۔۔؟ مجھے کچھ محسوس نہیں ہو رہا ۔۔۔؟
میری تکلیف کا بھی اندازہ لگاؤ ،تنگ آ گیا ہوں تمہارے ناٹک سے ۔۔۔۔
وہ زہر نگاہوں سے دیکھ اک دم اُسکو چھوڑ مڑا تھا ، عبادت اُسکے ایسے اچانک چھوڑنے پر دیوار سے ٹکرائی تھی ؛۔
تبھی دیوار پر لگا فریم نیچے گرا تھا ، عبادت ڈرتے مزید دیوار سے چپکی ۔
مہراز جو منہ پھیر گیا تھا ، اچانک سے واپس پلٹتے عبادت کو دیکھا تھا ،
تمہیں لگا تو نہیں ۔۔۔۔۔؟ وہ فکر کرتے اُسکو نرمی سے پکڑتے خود کے قریب کر گیا ۔ فریم جو نیچے گرا تھا ، اُسکا کانچ بھی دونوں کے پیروں میں آ ٹھہرا تھا ؛۔
“ پہلے چھوڑ دیتے ہو ، تاکہ ٹوٹ جاؤں ، اور جب گرتے میں خود سے اٹھ جاتی ہوں سامنے کھڑے ہو جاتے ہو ۔۔۔؟”
عبادت اُسکے ہاتھ کو جھٹکتے سپاٹ بولتے بے دردی سے آنسوؤں کو گالوں سے رگڑھتے بیڈ کی طرف بڑھی :۔
مہراز جو غصہ نہیں کرنا چاہتا تھا ، اُسکے الفاظ ایک بار پھر ماضی کو ہوا دے گئے ۔
“ کیا کہنا چاہتی ہو ۔۔۔؟ صاف صاف کہو ۔۔۔ ایسے بات کو گول کیوں کرتی ہو۔۔۔؟
کیا میں نے تمہیں چھوڑا ۔۔۔۔۔؟ میری آنکھوں میں دیکھ کر بولو ،
مہراز جو پوری طرح طش میں آ چکا تھا ، غصے سے رگیں تنے ہی اُسکی طرف لپکتے بے دردی سے جھنجھوڑتے بازوں سے دبوچ سامنے کر گیا ۔
عبادت جو بیڈ پر بیٹھنے والی تھی ، اُسکے اچانک سے ایسے اپنی طرف کھنچتے پکڑنے پر درد سے بھری شدت کا لمس محسوس کرتی تڑپی ۔
جبکے اُسکے ریشمی بال جن کو وہ جوڑے کی شکل میں قید کر گئی تھی ، بے مول سے ہوتے پشت پر بکھرے ؛۔
“ اگر تمہیں یاد نہیں تو میں یاد کروا دیتا ہوں ، ہماری طلاق صرف میری وجہ سے ہی نہیں ہوئی تھی ،
تم بھی مجھ سے آزادی چاہتی تھی ، تمہیں کیا لگا تھا مجھے کچھ پتا نہیں ۔۔۔۔؟
وہ دھاڑتے ساتھ ہی اُسکے بازوں میں اپنی انگلیاں بے دردی سے گاڑھ گیا ۔
آہ ۔۔۔۔۔۔ عبادت کی ہلکی سی چیخ نکلی تھی ، جس کو کسی بھی خاتے میں نہیں لایا گیا تھا ۔
میں سب کچھ جانتا ہوں۔ تم مجھے بےوقوف نہیں بنا سکتی ، سمجھی ۔۔۔۔ وہ اُسکی آنکھوں سے آنسو بہتے دیکھ سپاٹ بولتے ایک جھٹک سے اُسکو چھوڑ بیڈ پر پھینک گیا ؛۔
کیا جانتے ہو ۔۔۔۔؟ عبادت جس کی آنکھیں اُسکے ہر درد میں ہمشیہ بہتے گواہ تھی ،
موتی کی طرح بوند نے گرتے ساتھ ہی عبادت کا اندر تک برسا گئی ۔ عبادت کو مہراز کی باتیں تکلیف دے گئی تھی ، وہ کیا کہنا چاہتا تھا ، وہ آج سننا چاہتی تھی ،
ایسا کیا تم جانتے ہو ، جس کئ وجہ سے تم اتنا اکڑ رہے ہو ۔۔۔۔؟ وہ واپس سے اُسکے سامنے مظبوط بنتے کھڑی ہوئی تھی ، مہراز جس کی ہارٹ بیٹد حد سے زیادہ تیز چل رہی تھی ، گہرے گہرے سانس بھرتے وہ ہاتھوں کی مٹھیاں بناتے غصے کو ضبط کرنے کی کوشش کر گیا ۔
“ پہلی بات ۔۔۔ میں کسی بھی بات پر اکڑ نہیں رہا ، اور رہی بات میں کیا جانتا ہوں ، تو سنو ۔۔۔۔۔۔
مہراز نے ایک بار پھر سے اُسکو خود کے قریب کیا تھا ، میں جانتا ہوں ، تم نے مجھ سے علیحدگی کسی اور کی محبت میں لی تھی ، تم کسی اور سے محبت کرتی تھی ؛۔
جس وجہ سے تم نے بھی وہ طلاق ہونے دیا، ابھی تم بار بار اُس ذکر کو کرتے مجھ پر الزام نہیں لگا سکتی ۔
جب تم چاہتی تھی ، تو پھر تم ۔۔۔۔ مجھے کیسے اذیت دے سکتی ہو ۔۔۔؟ وہ اُسکو ویسے ہی جکڑے چباتے پوچھ گیا ۔
جبکے اُسکی باتیں سن عبادت کی آنکھیں بھری تھی ، وہ بے یقینی سے جیسے خود کی قسمت پر اندر ہی اندر ہنسی تھی ۔
خاموش کیوں ہو ۔۔۔۔؟ اب جواب دو ۔۔۔؟ وہ اُسکو نظریں جھکاتے دیکھ پل میں سمجھ چکا تھا ، وہ شرمندہ ہو چکی ہے ۔
آئندہ پھر کبھی مجھ سے اس بات پر مت الجھنا ، وہ اُسکو خاموش دیکھ غصے سے لال ہوا تھا۔
کہ مطلب صاف تھا ۔ اُسکے دل میں کوئی اور تھا ، وہ غصے سے اُسکو چھوڑتے وہاں سے گیا ۔۔۔۔۔
عبادت اُسکو جاتے دیکھ بے آواز روتی بیڈ پر گری تھی ، ماضی میں ہوا سب کچھ ایک فلم کی طرح سامنے آیا تھا ۔
وہ کیسے بھول سکتی تھی ، سب کچھ ۔۔۔۔؟ وہ خود پر جتنا حیران ہوتی کم تھا ۔۔۔۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جاری ہے
دیکھ لیں اس بار اسیپشل ایپیسوڈ دیا ، 🙈😕 مگر پھر بھی اپنا رپونس دیکھو 😒 گائز اگر ایسے ہی رہا تو سچی اگلی بار 😒
جلدی سے لائکس کرو ، تاکہ میں آپ لوگوں کا رپونس دیکھ تیزی سے لکھ کر ایپی دے سکوں ،۔۔۔۔۔
آئی ریری مس یو آنی ۔۔۔۔۔
This is Official Webby MadihaShah Writes. She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers, who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
“ Nafrta Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ❤️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.
"Mera Jo Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second best long romantic most popular novel.Even a year after the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.
Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.
The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.
How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice
Meri Raahein Tere Tak Hai Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Meri raahein Tere Tak Hai written by Madiha Shah. Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose varity of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel you must read it.
Not only that, Madiha Shah provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Second Marriage Based Novel / Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ آفیشل ویب مدیحہ شاہ رائٹس کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا ۔مدیحہ شاہ ان چند ادیبوں میں سے ایک ہے ، جو اپنے انوکھے تحریر ✍️ اسلوب کی وجہ سے اپنے قارئین کو اپنے ساتھ جکڑے رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا تھا۔ انہوں نے بہت ساری کہانیاں لکھی ہیں اور ان کے بارے میں لکھنے کے لئے مختلف موضوعات کا انتخاب کیا ہے
نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا
ان کا پہلا طویل ناول ہے۔ اس کی کہانی بچپن کی نفرت سے شروع ہوتی ہے اور محبت کے اختتام تک پہنچ جاتی ہے۔ کہانی میں بہت سارے اسباق مل سکتے ہیں۔ یہ کہانی نہ صرف نفرت سے شروع ہوتی ہے بلکہ اس کا اختتام محبت کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔ اس ناول میں بہت ساری اجتماعی باتیں سیکھی جارہی ہیں .... ، بہت ساری معاشرتی برائیاں اس ناول میں دبا دی گئیں۔ مختلف ناولوں سے جو آج کے نوجوانوں کو تباہ کرتی ہیں وہ اس ناول میں دکھائے گئے ہیں۔ اس ناول میں ہر طرح کے لوگوں کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
میرا جو صنم ہے ذرا بے رحم ہے
ان کا دوسرا بہترین طویل رومانٹک سب سے زیادہ مقبول ناول تھا۔ مدیحہ شاہ کے ناول کے اختتام کے ایک سال بعد بھی قارئین اس کو بے شمار بار پڑھ رہے ہیں۔
میری راہیں تیرے تک ہے مدیحہ شاہ کا اب تک کا ایک بہترین ناول ہے۔ ناول پڑھنے والوں کو یہ ناول دل کی انتہا سے پسند آیا۔ اس ناول میں خوبصورت الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ اس ناول میں ان دو لوگوں کی کہانی بیان کی گئی ہے جنہوں نے ایک بار شادی کی اور اس کا خاتمہ ہوگیا ، نہ صرف یہ ، بلکہ یہ بھی کہ تعلقات کی خاطر کس طرح قربانیاں دی جاتی ہیں۔
انسان کس طرح اپنے رشتوں کے سامنے اپنے دل کو درد میں ڈالتا ہے اور قربانی بن جاتا ہے ، آپ اسے پڑھ کر پسند کریں گے۔
نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا ناول
مدیحہ شاہ نے ایک نیا اردو سماجی رومانوی ناول نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا تحریر مدیحہ شاہ پیش کیا۔ نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا از مدیحہ شاہ ایک خاص ناول ہے ، اس ناول میں بہت سی معاشرتی برائیوں کی نمائندگی کی گئی ہے۔ یہ ناول ہر طرح کے تعلقات کو ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔امید ہے کہ آپ کو یہ کہانی پسند آئے گی اور ناول کی کہانی کے بارے میں مزید جاننے آپ اسے ضرور پڑھیں۔
اتنا ہی نہیں مدیحہ شاہ نئے لکھنے والوں کو آن لائن لکھنے اور ان کی تحریری صلاحیتوں اور مہارت کو ظاہر کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم دیں۔ اگر آپ سب لکھ سکتے ہو تو اپنا لکھا ہوا کوئی بھی ناول مجھے سسینڈ کریں میں اسکو یہاں اپنی اس ویب پر شائع کروں گئی اگر آپ کو یہ اردو رومانٹک ناول کی کہانی کامنٹ بلو پسند ہے تو ہم آپ کے مہربان جواب کے منتظر ہیں۔
آپ کی مہربانی سے تعاون کرنے کا شکریہ
/کزن فورس میرج پر مبنی ناولر ومانٹک اردو ناول
مدیحہ شاہ نے بہت سے ناول لکھے ہیں ، جن کو ان کے پڑھنے والوں نے ہمیشہ پسند کیا۔ وہ اپنے ناولوں کے ذریعہ نوجوانوں کے ذہنوں میں نئے اور مثبت خیالات پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ وہ بہترین لکھتی ہیں۔
If you want to download this novel ''Meri Raahein Tere Tak Hai'' you can download it from here:
اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس
to download in pdf form and online reading.
Click on This Link given below Free download PDF
Free Download Link
Click on download
Give your feedback
Meri Raahein Tera Tak Hai By Madiha Shah Episode 33 is available here
اگر آپ یہ ناول ”میری راہیں تیرے تک ہے“ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں
لنک ڈاؤن لوڈ کریں
اور اگر آپ سب اس ناول کو اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن پر کلک کریں اور مزے سے ناول کو پڑھے
اون لائن لنک
Online link
Meri Raahein Tere Tak Hai Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)
میری راہیں تیرے تک ہے ناول از مدیحہ شاہ (قسط وار پی ڈی ایف)
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
اگر آپ سب کو اس ویب پر شائع ہونے والے ناول پسند آرہے ہیں تو ، براہ کرم میری ویب پر عمل کریں اور اگر آپ کو ناول کا واقعہ پسند ہے تو ، براہ کرم کمنٹ باکس میں ایک اچھی رائے دیں۔
شکریہ۔۔۔۔۔۔
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and do not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files, as we gather links from the internet, searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
حق اشاعت کا اعلان:
مدیحہ شاہ سرکاری طور پر صرف پی ڈی ایف ناولوں کے لنکس بانٹتی ہے اور کسی بھی سرور پر کسی فائل کو میزبان یا اپلوڈ نہیں کرتی ہے جس میں ٹورنٹ فائلیں شامل ہیں کیونکہ ہم گوگل ، بنگ وغیرہ جیسے دنیا کے مشہور سرچ انجنوں کے ذریعہ تلاش کردہ انٹرنیٹ سے لنک اکٹھا کرتے ہیں اگر کوئی پبلشر یا مصنف ان کے ناولوں کو یہاں پایا جاتا ہے کہ اپ لوڈ کنندہ کو ناولوں کو ہٹانے کے لئے کہیں جس کے نتیجے میں یہاں موجود روابط خود بخود حذف ہوجائیں گے۔
No comments:
Post a Comment