Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 113 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday 2 July 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 113 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 113 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 113

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 113

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 113 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

شاباش ۔۔۔۔ میرے شیر ۔۔۔۔ تم نے یہ کام مکمل کرتے میرا دل خوش کر دیا ۔ وقار شیزاری داتا بخش کے بہوش وجود کو دیکھتے سرشار شیزاری کو خود سے لگائے خوشی سے فخری انداز میں بولے ؛۔

بابا سائیں ابھی تو یہ کھیل شروع ہوا ہے ، ابھی دیکھیں میں اس کا کیا حال کرتا ہوں ، سرشار اپنے باپ سے اتنا پیار ملتے دیکھ خوشی سے محودگفتگو ہوا ؛۔

نہیں ۔۔۔۔۔ اس کمینے انسان کو تو میں خود اپنے ہاتھوں سے موت دوں گا ۔ 

اس سے پہلے کہ وقار شیزاری کوئی جواب دیتے فیصل شاہ جو وہاں ناز ہوا تھا 

ان کی باتیں سن غصے سے بل ڈالتے داتا بخش کو دیکھا جو بہوشی کی حالت میں تھا ؛۔

ٹھیک ہے ، آپ دونوں پھر اس آدمی کو دیکھ لینا وہ اتنا کہتے آرام سے گیا چونکہ اُسکو اچانک سے یاد آیا تھا 

کہ اُسکو بہروز کو ڈیرے پر لے کر جانا ہے جہاں وہ لوگ رات کو پارٹی کرنے والے تھے ۔۔۔

اٹھ سالے ۔۔۔۔۔۔ اٹھ ۔۔۔۔ فیصل شاہ داتا بخش کو بہوشی کی حالت میں ہی جکڑتے دھاڑا تو وقار شیزاری پانی کا جگ ڈالتے خالی جگ اُسکے باندھے پیروں پر چلا گیا ۔۔۔

آہ ۔۔۔۔۔ داتا بخش کی چیخی سنسان ویران فیکڑی میں گونجی ؛۔

وہ فیصل شاہ اور وقار شیزاری کو دیکھ ساکت ہوا تھا جبکے اُسنے یاد کرنے کی کوشش کی تھی کہ وہ تو کچھ دیر پہلے سلطان شاہ لوگوں کے پاس تھا ۔ 

لیکن اُسکو بالکل بھی اندازہ نہیں ہوا کہ کل تک سلطان شاہ کے پاس تھا ساری رات اُسکو گاڑی میں لاتے اگلی صبح میرپور پہنچایا ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ 

لاہور 

مجھے تو اس غفار چوہدری کی سمجھ نہیں آتی ، وہ آخر ہم سے چاہتا کیا ہے ۔۔۔؟ 

اُسکی کہانیاں ہی ختم نہیں ہو رہی ۔۔۔ ؟ ابھی کیا ثابت کرنا چاہتا ہے ۔۔؟ صفدر شاہ سبھی خاندان والوں کو اکٹھے جمع دیکھ ناگواری سے منہ بنا گئے ۔

توں کیوں اتنا خاموش ہے ۔۔؟ سرحان جو خاموشی سے بیٹھا ہوا تھا ، ادیان اُسکو ہلکے سے کہنی مارتے ساتھ ہی استفسار کر گیا ؛۔

کچھ نہیں سوچ رہا ہوں ، اگر غفار اور داتا بخش کی باتیں درست ہوئی تو کیا ہوگا پھر ۔۔؟ سرحان نے آہ بھرتے اپنی پریشان بیاں کی؛۔

سائیں ۔۔۔۔۔ آپ کے مہمان آ گئے ۔ ملازم نے سر جھکائے آتے ہی بتایا تو سلطان شاہ نے اُسکو مہمانوں کو لانے کا اشارہ کیا 

خدا جانتا ہے ، یہاں کیا ہونے والا ہے ، ناز بیگم جو خود الجھی پڑی تھی ، حمیدہ اور شبانہ کو دیکھتے بڑبڑائی 

غفار نے اس بار سب کو لاہور میں ہی جمع ہونے کا کہا تھا ، سبھی الجھے ہوئے تھے اس لیے وہ سب بے صبری سے انتظار کر رہے تھے؛۔

یہاں اس وقت سبھی صرف بڑے ہی موجود تھے ؛۔۔

دیکھو ۔۔۔۔۔ غفار ۔۔۔۔۔ جو بھی بات کرنی ہے صاف صاف کرنا ۔ 

زیادہ پہیلیاں بوجھنے کی ضرورت نہیں ۔ سلطان شاہ اُسکو آرام سے براجمان ہوتے دیکھ اپنی مونچھوں کو مڑوتے بولے 

یہاں ابھی ایک فرد کی کمی ہے ، غفار سلطان شاہ کی بات سنتے سب پر ایک نظر ڈالتے بولا ۔۔۔

“ سب کو سلام ۔۔۔۔۔۔ برہان جو اپنے قافلے کے ہمراہ پہنچا تھا ۔ 

خادم لوگوں کو وہی کھڑے ہونے کا اشارہ دیتا ، عماد کے ہمراہ  سیدھا لاوئج میں داخل ہوا ؛۔

“ شاہ ۔۔۔۔۔۔۔!! اکرام ، سلطان شاہ سبھی برہان کو دیکھ حیران ہوئے ۔

بہت شکریہ برہان شاہ ۔۔۔۔۔ کہ تم یہاں تشریف لائے ؛۔

ہم گھر کیوں آئے ہیں ۔۔۔۔؟ ابھی ان کی گاڑی گھر کے باہر آتے رکی تھی 

کہ ایان زر کو دیکھتے ساتھ ہی تیزی سے پوچھ گیا ۔ یہاں آج کوئی بہت خاص باتیں ہونے والی ہیں ۔ 

اس لیے تم سب کو اپنے ساتھ لایا ہوں کہ ہم سب چپ کر اچھے سے باتیں سن سکیں ۔ 

زر آیت اور حور کو الجھتے دیکھ دھمیے سے بولتے ساتھ ہی گاڑی سے نیچے اتارنے کا کہہ گیا ۔۔۔

یہ ٹھیک بات نہیں ۔۔۔۔ آیت نے فورا سے وان کیا ۔ 

آیت ۔۔۔۔ خاموشی سے چلو دیکھو تمہارا شوہر بھی یہاں موجود ہے ۔ کیا اُسنے تمہیں بتایا تھا 

کہ وہ یہاں خاندان کی کسی میٹنگ میں شامل ہونے والا ہے ۔۔۔؟  

زر جو ان لوگوں کے ساتھ ڈیفنس والے گھر میں داخل ہوا تھا سامنے ہی برہان کی گاڑیوں کو کھڑے دیکھ آئی ابراچکاتے پوچھا 

جبکے آیت خاموش ہوتی منہ بنا گئی جس سے زر کو اُسکے سوال کا جواب مل گیا تھا ؛۔

چلو ۔۔۔۔ حور زر کو گھورتے آگے بڑھی تو ایان اور آیت بھی پیچھے ہی لپکے ؛۔

کہو ۔۔۔۔۔۔ جو کہنا چاہتے ہو ۔۔۔جلدی سے بیاں کروں ہمیں اور بھی بہت ضروری کام ہیں ۔ 

سرحان غفار کو برہان سے زیادہ ہی باتیں کرتے دیکھ تنک کر بولا 

آیت لوگ جو کیچن کے بیک ڈور سے اندر آئے تھے ، دبے پاؤں کیچن سے نکلتے آہستہ سے لاوئج کے داخلی راستے سے اندر جھانکنا شروع ہوئے ؛۔

کیسے ہو ۔۔۔ داتا بخش ۔۔۔۔؟ مجھے تو لگا تھا توں ابھی تک مر گیا ہو گا ۔۔۔۔؟ 

اپنے مراد شاہ کے پاس پہنچ گیا ہو گا ، کہ توں اُسکے بنا رہ نہیں سکتا ۔ 

توں ابھی تک کیسے زندہ ہے ۔۔۔؟ فیصل شاہ جو بالکل داتا بخش کے سامنے چئیر پر براجمان  ہوا تھا ۔۔۔

 اسُکو گہری نظروں میں رکھتے دریافت کیا ۔ 

فیصل شاہ مجھے موت کیسے آ سکتی تھی ، تیرے گناہوں کا صلہ تجھے ملتے دیکھ ہی جانے کی رب سے دعا مانگی تھی ؛۔

تم لوگوں کا وقت ختم ہونے کو ہے ، جتنا بھاگنا ہے اس بار ۔۔۔ فیصل شاہ ایک ہی بار میں بھاگ لو ؛۔

داتا بخش قہر آلود نظروں سے فیصل شاہ اور وقار شیزاری کو دیکھ گویا  

دیکھو داتا بخش اگر تم چاہتے ہو کہ میں تمہاری  زندگی تمہیں بخش دوں ۔ 

تو مجھے شرافت سے بتا دو ، وہ کیمرہ کہاں ہے ۔ جس میں ہماری ویڈیو تھی ۔۔؟ 

فیصل شاہ اُسکی باتیں سن اپنے کان کو کھنچتے ضبط کی انتہا کو پہنچا تو ساتھ ہی چباتے پوچھا ۔۔

ہاہاہا۔۔۔۔۔ کیا لگا تھا ، تم ایسے مجھ سے پوچھو گئے تو میں تمہیں بتا دوں گا ۔۔؟ 

جانتے ہو اتنے سالوں تک تم لوگوں سے کیوں بھاگ رہا تھا ۔۔۔؟ اس کے پیچھے ایک مقصد تھا ، 

آج میرا وہ مقصد پورا ہو گیا ، کوئی ڈر نہیں موت کا ۔۔۔ مارنا چاہتے ہو مار دو ۔ کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ 

میرے دل پر جو بوجھ تھا آج میں نے اپنے دل سے ہلکا کر دیا ہے ؛۔

میرے بابا مراد سائیں ۔۔۔۔ آج مجھ پر خوش ہونگیں ، میں نے ان سے کیا وعدہ جو پورا کر دیا 

کیا مقصد تھا تیرا ۔۔۔؟ فیصل شاہ غصے سے داتا بخش کا منہ دبوچ گیا ، تو وہ درد سے کراہ اٹھا ۔۔۔۔

بتا وہ کیمرہ کہاں چھپایا ہے ۔۔۔۔؟ وقار شیزاری بھی آگے ہوا تھا اور داتا بخش کے کمزور بالوں کو ہاتھ میں پکڑتے کھینچے ۔

وہ کیمرہ وہی ہے جہاں اُسکو ہونا چاہیے ، مراد شاہ کے چراغ اُسکے بیٹے کے پاس ۔ چونکہ تم لوگوں کی موت کیسے ہونی چاہیے 

وہ خود تہ کرے گا ، داتا بخش پوری جان لگائے دھاڑتے بولا تو فیصل شاہ نے اُسکا منہ چھوڑا 

جیسے مرضی کرو ، زر شاہ کا کام تمام کرو ، اس سے پہلے کہ وہ کیمرے کی ویڈیو دیکھے ہمیں اُس کو بھی ختم کرنا ہوگا ۔

فیصل شاہ وقار شیرازی سے بولا تو وقار شیزاری کال ملانا شروع ہوا ۔ 

ہاہاہاہ۔۔۔۔۔۔ کون چراغ ۔۔۔۔۔۔؟؟ زر شاہ ۔۔۔۔۔۔؟ داتا بخش زندگی سے بھرپور مسکرایا 

وہ تکلیف میں تھا لیکن پھر بھی ہار نہیں مان رہا تھا ؛۔ 

تجھے یاد ہے فیصل شاہ ۔۔۔۔۔ توں نے لندن میں مجھے دھمکایا تھا ۔ 

اور توں چاہتا تھا کہ میں اپنے میر مراد شاہ کے چراغ کو ختم کر دوں۔۔۔؟ داتا بخش جس کے دانت سے خون نکل رہا تھا توکتے ساتھ ہی فیصل شاہ کو یاد دوہانی کروائی ۔ 

سلطان شاہ اس بار جو میں کہنے آیا ہوں وہ بات  آپ سب کی زمین کو ہلا دے گئی ۔،

اسپیشلی برہان شاہ ۔۔۔۔ تمہاری زندگی کا یہ سب سے بڑا سچ ہوگا ؛۔

جانتا ہوں آپ سب کو یہ سن کر بہت تکلیف ہونے والی ہے ، مگر کیا کروں مجھے بھی ایک فیصلے تک پہنچنا ہے ؛۔

اور یہاں یہ باتیں نظر انداز بھی نہیں کر سکتا ۔ دیکھو برہان شاہ ۔۔۔۔ تم ایک بہت کامیاب انسان ہو ۔ 

تمہارے پاس کسی بھی چیز کی کمی نہیں ہے ، امید رکھتا ہوں یہ سب باتیں سننے کے بعد تم سب کچھ سنبھل لو گئے ؛۔

غفار چوہدری برہان کو سامنے ہی ٹانگ پہ ٹانگ چڑھائے سنگل صوفے پر بیٹھے دیکھ بولا تو سبھی نفوس جو وہاں ہنوز موجود تھے ۔ الجھے ۔۔۔۔

مجھے بتا ۔۔۔ توں زر کا نام سن ہنسا کیوں ۔۔۔؟ وقار شیزاری کو داتا بخش کا ایسے ان کو ڈرانا اور آگے سے زبان چلانا آگ لگا گیا تھا ۔۔۔۔

وہ داتا بخش کے چہرے پر دو تھپڑ مارتے ساتھ ہی غرایا ؛،

کیونکہ زر شاہ ۔۔۔۔۔ میرے میر بابا مراد سائیں کا چراغ نہیں ہے ، زر شاہ میرے میر سائیں کا بیٹا نہیں ہے ۔ 

داتا بخش بھی لال ہوتی آنکھوں سے بلند آواز میں چیخا ۔ فیصل شاہ جو بہت سکون سے چئیر پر بیٹھا ہوا تھا 

سن بے یقینی سے اٹھتے کھڑا ہوا ۔ وقار شیزاری بھی چونکا تھا ۔ 

جھوٹ مت بول ۔۔۔۔۔! کیا بکواس بول رہا ہے ۔۔۔؟ فیصل شاہ نے اب کہ داتا بخش کو گریبان سے دبوچا ۔ 

یہ ایسے ہی بک رہا ہے ، فیصل شاہ ۔۔۔۔ یہ چاہتا ہے ہم ان باتوں میں پڑتے کیمرہ کا بھول جائیں ۔ 

ویسے بھی جو یہ ماضی کی باتیں تجھے یاد کروانا چاہتا ہے ، اس نے کون سا تیرا کام کیا تھا اگر یہ سالا تبھی مراد کے بیٹے کو ختم کر دیتا جب وہ پیدا ہوا تھا 

تو آج ہمیں یہ دن دیکھنے کو نہیں ملتا ۔ اس نے اُسکے بیٹے کو مارا نہیں جس وجہ سے آج ہم ایسے ایک کیمرے کے لیے اس کے آگے جھکے ہیں ؛۔

وقار شیزاری کا بس نہیں چلا تھا کہ ابھی داتا بخش کو جان سے مار دیتا ؛۔

ہاہاہاہ۔۔۔۔۔۔ داتا بخش جو پوری طرح نڈھال ہو چکے تھے ، دونوں کی حالت سے لطیف انداز ہوتے جان لیوا قہقہہ لگا گیا ۔ 

وقار شیزاری ۔۔۔۔۔ اس بار تیرے خاندان کا نام مٹے گا ؛۔ 

فیصل شاہ ۔۔۔۔ تیرا تو کچھ بھی رہنے والا نہیں ، تجھے کیا لگا تھا توں میری بہن پر ظلم کرتے اُسکے بیٹے کو دور کرتے خوش رہ لیتا ۔۔۔؟ 

فیصل شاہ تجھے موت کے بعد بھی سکون نہیں ملے گا چونکہ تیرے گناہ ہی اتنے بڑے ہیں ۔۔۔

توں نے جو کچھ کیا ہے ، وہ اس بار سب کچھ تیرے سامنے آنے والا ہے ؛۔

ویسے اگر تیرے دوست کو یاد ہے کہ توں نے مجھے میرے میر سائیں کے بیٹے کو ختم کرنے کا کہا تھا 

تو پھر تجھے تو اور بھی اچھے سے سب کچھ یاد ہوگا ۔۔۔؟ چل ۔۔۔ اب توں اور وقار شیزاری توں بھی میری باتیں دھیان سے سن لینا۔۔۔۔

یہ کون ہے ۔۔۔۔؟ ایان  جو آیت اور حور کے درمیان میں واقع تھا سرگوشی کرتے غفار چوہدری کا پوچھا ۔ 

یہ وکیل ہے ، میرے بابا کا ۔۔ ، حور جو پوری طرح وہاں کان لگائے ہوئے تھی ایان اور آیت کو دیکھ بولی زر کہاں ہے۔۔؟ حور ایان اور آیت کو دیکھ چوتھے نفوس کا پوچھ گئی جو ان کے ساتھ آیا تھا ؛۔ 

وہ کہہ رہا تھا کہ وہ ذرا گاڈدرز کو کہہ آئے کہ وہ لوگ کسی کو بھی بتائیں نہ کہ ہم لوگ یہاں آئے تھے 

اس لیے وہ باہر ہی گیا ہے ، ایان حور کو فکر سے پوچھتے دیکھ تفیصل سے جواب دے گیا ۔۔۔

زر شاہ ۔۔۔۔۔ مراد شاہ کا بیٹا نہیں ہے ، یہ ثبوت ہمیں مل چکا ہے ؛۔ 

اگر سب کو یاد ہو تو زر کی پیدائش لندن میں ہوئی تھی ، غفار چوہدری نے سب کے چہروں پر شکن پڑتے دیکھ گویا 

جبکے زر شاہ مراد شاہ کا بیٹا نہیں ہے ، یہ سن برہان جو آرام سے بیٹھا تھا ٹانگ نیچے کرتے ماتھے پر الجھ کی لاتعداد شکخنیں ڈالی ؛۔

 ہمیں سب کچھ یاد ہے ، ثبوت دو ۔۔۔۔ سلطان شاہ کی آواز بلند ہوئی 

یہ کیا بکواس کر رہا ہے آدمی ۔۔۔۔؟ ایان ساکت ہوتا تھوڑا اونچی آواز میں بولا 

جبکے آیت سن حیران ہوئی تھی ۔ 

ایان بھائی ابھی یہ سب باتیں سن لیں پھر تفیصل سے بتاؤں گئی ۔ حور نے خاموش رہنے کا جیسے کہا ؛۔

جب توں نے مجھے میرے سائیں کے چراغ کو ختم کرنے کا مجھے بولا تو جانتا ہے توں میں نے کیا کیا ۔۔۔؟ 

داتا بخش فیصل شاہ کو دیکھتے بولنا شروع ہوا تو وہ گھبرایا جانے وہ کیا بم گرانے لگا ہو ۔ 

میں نے بچے کو اٹھاتے وہی اُسی ہسپتال میں دوسرے بچے سے تبدیل کر دیا ؛۔

میں سمجھ گیا تھا کہ توں اگر آج اُسکو مارنے کی کوشش کرے گا تو پھر آگے توں ایسے ہی پیچھے پڑےگا 

اس لیے میں نے تبھی وہ کام کر دیا جس سے اُسکی جان پر کوئی آنچ نہ آئے ؛ ، کیسا میرا یہ راز سن کر ۔۔۔؟ 

داتا بخش وقار شیزاری اور فیصل شاہ کی حالت غیر ہوتے دیکھ طنزیہ مسکرایا ۔ 

ج۔۔ جھوٹ بول رہا ہے ۔۔۔۔ فیصل شاہ کا اندر تک گلا خشک ہوا تھا ؛۔

میرے میر سائیں کے چراغ کو تم لوگ کبھی بھی ختم نہیں کر سکتے ، داتا بخش مسکراتے ساتھ ہی ان کے زخموں پر نمک لگا گیا ۔ 

ارے ۔۔۔۔۔ ابھی آگے کی کہانی سنو لو ۔۔ داتا بخش فیصل شاہ اور وقار شیزاری کو کھڑکی کی طرف جاتے دیکھ پکار گیا تو وہ دونوں وہی رکے ؛۔

کہاں ہے اُسکا اصل بیٹا۔۔۔۔۔! جلدی بتا نہیں تو ابھی مار دوں گا ، وقار شیزاری غصے سے گن لیتے داتا بخش کے سر پر رکھتے دھاڑا تو وہ ہلکے سے مسکراتے فیصل شاہ کو دیکھ گیا ۔۔۔۔

فیصل شاہ دماغ کام کر رہا ہے یا پھر پوری طرح دماغ بند ہو گیا ۔۔۔؟

ارے ۔۔۔ اپنے جگری دوست سے پوچھو ۔ جانتے ہو اُسکو وہی اُسی ہسپتال میں ایک اور بچے کی پیدائش پر بہت خوشی محسوس ہوئی تھی ؛۔

اس نے تو پورے خاندان میں مٹھائیاں بھی بانٹی تھی ۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ فیصل کسی کی پیدائش پر اتنا بھی خوش ہو سکتا ہے 

جتنا میرا خیال اتنا خوش تو یہ اپنی سگی اولاد جمال شاہ کی پیدائش پر بھی نہیں خوش ہوا تھا ۔۔۔۔۔

داتا بخش طنزیہ بولتے فیصل شاہ کا ایک راز وقار شیزاری پر لگے ہاتھ عیاں کر گیا وہ جمال شاہ کا سچ سن ساکت ہوا ؛۔

کس بچے کی بات کر رہے ہو ۔۔۔؟ فیصل شاہ کو لگا تھا جیسے وہ ابھی مر جائے گا ؛۔

اُسکو داتا بخش کی باتوں بہت کچھ سمجھ آ رہا تھا ۔

صبر رکھو ۔۔۔۔۔ اتنی بھی کیا جلدی پڑ گئی ہے ۔۔۔؟ داتا بخش کو اُسکا ایسے ڈرا ہوا چہرہ دیکھ جیسے دل میں سکون اترا تھا ؛۔

 غفار چوہدری ہمیں اچھے سے پتا ہے ، زر کی پیدائش لندن کی ہے ۔ اب آگے بھی بولو ۔۔ سلطان شاہ کا بھی جیسے تیزی پکڑ چکا تھا ۔۔

اُسی ہسپتال میں جب مراد شاہ کے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو اسی خاندان کے سلمان شاہ کے ہاں بھی ولادت ہوئی تھی ۔۔۔ ؟ 

برہان شاہ ۔۔۔۔۔۔ بھی اُسی ہسپتال میں اُسی دن ہی دنیا میں آیا تھا ۔۔۔؟ 

برہان کا نام سن سلمان شاہ بھی پریشان ہوتے کبھی سلطان شاہ کو تو کبھی غفار کو دیکھتے ۔۔۔۔

حمیدہ بیگم بھی گھبرائی تھی۔ یہاں کیا ہونے والا تھا سبھی کے دل خوف میں مبتلا ہوئے ۔۔۔

جانتے ہو ۔۔۔۔ میرے میر سائیں کا اصل بیٹا کون ہے ۔۔؟ فیصل شاہ جو ڈرتے داتا بخش سے دور ہوا تھا 

اُسکے مسکراتے چہرے سے سب کچھ سمجھ گیا تھا ۔ وقار شیزاری جو الجھا ہوا تھا فیصل شاہ کی حالت کو دیکھتے گھبرایا ۔ 

میں نے میرے میر سائیں کا چراغ تمہارے سلمان شاہ بھائی کے بیٹے سے بدل دیا تھا ۔۔۔ 

اس بد دماغ میں کچھ سمجھ آیا یا نہیں ۔۔۔اگر نہیں آیا تو  پھر ٹھیک سے بتاؤں ۔۔۔؟ 

ایسا نہیں ہو سکتا ۔۔۔ فیصل شاہ کی جیسے سانس رکی تھی ؛۔

یہی سچ ہے ، اُسکو کوئی نہیں بدل سکتا ، برہان شاہ ۔۔۔۔۔۔ میرے “ میر مراد شاہ کا بیٹا اور اس جاگیر کا وارث ہے ۔ 

داتا بخش فیصل شاہ کے ساتھ ساتھ وقار شیزاری کو بھی شاک کر گیا ؛۔

صدیق ۔۔۔۔ غفار صدیق کو آگے ہوتے لیپ ٹاپ کو سامنے دیوار پر لگی ایل سی ڈی کے ساتھ اٹچ کرتے اُسکو چلانے کا بول گیا ۔۔۔ 

جس دن یہ دونوں بچے وہاں پیدا ہوئے ، تب وہاں کچھ ہوا تھا جس سے سب لوگ انجان ہیں

غفار صدیق کو لیپ ٹاپ لگاتے دیکھ آرام سے بولا ۔،

جب داتا بخش نے مجھے خط میں یہ پیغام بھجیا کہ زر شاہ مراد شاہ کا بیٹا نہیں تو میں شک میں اور سوچ میں پڑ گیا کہ اگر وہ بیٹا نہیں ہے تو بچہ بدلا کب ۔۔۔؟ 

پھر درمیان میں آیا اس کا مطلب جب بچہ پیدا ہوا تھبی بچہ بدل دیا گیا ؛۔

یہ عورت ۔۔۔۔۔۔ جیلی ہے ، جس دن وہاں مراد کا بچہ پیدا ہوا یہ اُس دن وہاں نرس کی ڈیوٹی کر رہی تھی 

جیسے ہی مراد کا بیٹا پیدا ہوا سب سے پہلے وہاں اسُ بچے کو دیکھنے والی یہ عورت تھی۔۔۔ جنت بھابھی بچے کو نا دیکھ سکی تھی کہ یہی نرس بچہ وہاں سے لے گئی کہ بچے کو صاف کرتے کپڑے پہننا کر لائے گئی ؛۔

میں نے مشکل سے اس عورت کو اب دھونڈ تو اس نے مجھے بتایا کہ ایک شخص اس کے پاس آیا تھا ۔،۔ 

اور اُسنے بولا کہ اس بچے کی جان خطرے میں ہے ، وہ چاہتا ہے کہ وہ یہ بچہ کسی دوسرے بچے سے فحال بدل دے 

عورت کے مطابق وہ پہلے تیار نہ تھی ، مگر جب اُس آدمی کو کسی کی کال آئی تو اُسکو مجبوری میں کرنا پڑا ؛۔

جانتے ہیں وہ آدمی کون تھا جو بچے کو تبدیل کرنا چاہتا تھا ۔۔۔۔؟ داتا بخش ۔۔۔ غفار سب کے چہروں پر پریشانی گھبراہٹ دیکھ تیزی سے بولا ؛۔

تبھی اس عورت نے داتا بخش کو بتایا کہ یہاں ایک اور فیملی کا بچہ پیدا ہوا ہے جو لڑکا ہی ۔۔۔ 

داتا بخش پہلے انجان تھا ، لیکن جیسے ہی اُسنے مراد شاہ کے بچے کی آنکھیں دیکھی تو وہ سمجھ گیا کہ وہ اس بچے تک کبھی بھی پہنچ سکتا ہے ۔۔۔

جو دوسری فیملی تھی وہ کوئی اور نہیں سلمان شاہ کا بیٹا تھا ۔،

جس سے داتا بخش نے مراد کا بیٹا بدل دیا ۔ سب جو ساکت آہستہ آہستہ سمجھ رہے تھے ۔۔ 

غفار کے اک دم سے بولنے پر سبھی کے چہروں سے رنگ اڑے ۔۔۔۔

کیا بکواس کر رہے ہو ۔۔۔۔؟ سلطان شاہ ہمیت کرتے اٹھتے بلند آواز میں دھاڑے تو آیت لوگو جو لاوئج کے باہر کھڑے تھے 

ڈرتے ساکت ہوتے ایک دوسرے کو دیکھنا شروع ہوئے ۔ 

یہی سچ ہے ، سلطان شاہ ۔۔۔۔ مراد کا بیٹا زر شاہ نہیں بلکے برہان شاہ ہے ۔۔۔۔۔ غفار بھی اپنی نشت سے اٹھتے کھڑا ہوا تو باقی سب بھی ساکت ہوتے کھڑے ہوئے 

آیت نے تو شاک ہوتے منہ پر ہاتھ رکھ لیا تھا اور حور کو لگا تھا وہ جیسے ابھی تک اپنے بھائی سے انجان ہے ؛۔

برہان جو ہنوز اپنی جگہ پر ویسے ہی جمع ہوا تھا ، ہلکے سے مسکرا گیا ؛۔

بھائی صاحب اپنے اس وکیل سے بولیں اپنی یہ بکواس باتیں اپنے منہ میں بند رکھے یہاں کوئی مذاق چل رہا ہے ۔۔۔؟ سلمان شاہ بھی بلند آواز میں دھاڑے 

حمیدہ بیگم جو پوری طرح ڈر گھبرا چکی تھی ناز بیگم کو دیکھتے مشکل سے نیچے مر لوگوں کو دیکھا ۔۔۔

میرے منہ کو بند کرنے سے یہ سچ بدل نہیں سکتا ، یقین نہیں آ رہا تو ٹیسٹ کروا لو دونوں بچوں کا ۔۔۔۔۔ 

مراد کا بیٹا برہان شاہ ہے ۔۔۔۔۔ اور سلمان شاہ تمہارا بیٹا زر شاہ ہے ۔۔۔ غفار نے یہ کہتے ساتھ ہی برہان کو دیکھا جو مسکرا رہا تھا ؛۔

تم کیوں ہنس رہے ہو برہان شاہ ۔۔۔۔۔؟؟ غفار باقی سب کو چھوڑ برہان سے مخاطب ہوا ۔۔۔۔ 

میں ہنسو نہ تو کیا کروں ۔۔۔۔؟ یہاں کوئی فلم چل رہی ہے مسٹر غفار ۔۔۔۔۔؟ 

جو آپ ایسے میرے اور زر کے رشتوں کو الجھا رہے ہیں ۔۔۔؟ 

آپ کو بہت بڑی غلط فہمی ہو گئی ہے ، پلیز یہ باتیں بند کریں اور اپنی کارروائی آگے بڑھائیں۔۔۔۔ 

برہان جو ہنوز مسکراتے کھڑا ہوا تھا ، غفار چوہدری کے قریب آتے مسکراہٹ کی جگہ اب سینجدگی نے لے لی تھی ۔ 

جانتا تھا تمہیں یہ باتیں مذاق لگے گئیں۔۔۔۔ مگریہی تمہاری زندگی کا سچ ہے ۔ 

تم اُس ویڈیو میں عورت کی باتیں اچھے سے سنو اور ساتھ میں وہ پکس بھی دیکھو 

جس میں داتا بخش نے تمہیں اپنی گود میں اٹھایا ہوا تھا ؛۔

مراد شاہ کے اُس وفادار داتا بخش کو داد تو دینی پڑے گئی کہ وہ کچے کام نہیں کرتا ۔۔۔ اُسنے اسُ عورت کو ثبوت کے طور پر وہ پکس کھینچ کر اچھے سے سنبھال کر رکھنے کو بولا تھا ۔۔۔ 

جاؤ ۔۔۔۔۔ غفار چوہدری برہان سے بولا تو برہان تیزی سے لیپ ٹاپ کی طرف بڑھا 

اور اُسکو پلے کیا ۔ جیسے جیسے وہ عورت کہانی بتا رہی تھی سب کے حیران کن ثرارت چہرے پر ابھرے رہے تھے ؛۔

حور جو لاوئج سے باہر تھی ، تیزی سے لاوئج میں داخل ہوئی ، سرحان جو ساکت کھڑا تھا اُسکی آنکھوں میں بے یقینی کے آنسو دیکھ گیا ۔۔۔۔ 

وہ بھی ہنوز ویڈیو کو دیکھ رہی تھی ، جیسے ہی ویڈیو ختم ہوئی داتا بخش کی تصویر سامنے آئی جس میں وہ نیلی آنکھوں والا بچہ ہاتھ میں پکڑے مسکرا رہا تھا ۔ 

یہ سب جھوٹ ہے ۔ حمیدہ بیگم نے یقینی سے روتے چیخی ۔ 

غفار حور کو ایک نظر دیکھ آگے ہوا ، جانتا ہوں بہت مشکل وقت ہے ، لیکن یہی حور شاہ سچ ہے ۔ 

وہ اتنا بولتے آرام سے گیا تو سلطان شاہ بھیگی آنکھوں سے برہان کو دیکھ گئے کہ کیا یہی سچ ہے ۔۔۔۔ 

صفدر شاہ کا تو چہرہ خوشی سے نڈھال ہوتا جھوم اٹھا کہ برہان شاہ مراد کا بیٹا ہے سب کو آہستہ آہستہ اُسکی عددتیں یاد آتی ساتھ ہی شکل پر بھی یقین ہوا ، 

بھائی صاحب برہان صرف میرا بیٹا ہے ، میں بتا دیتا ہوں میں نہیں مانتا ۔۔۔۔ 

بند کرو یہ ویڈیو ۔۔۔۔ سلمان شاہ برہان کو اتنی غور سے سب کچھ دیکھتے دیکھ ڈرتے گھبرا کر اُسکے ہاتھ سے لیپ ٹاپ چھین گئے ؛۔

وہ نیلی آنکھوں میں چمکتا پانی اچھے سے دیکھ گئے ، تم صرف میرے بیٹے ہو ۔۔۔۔ 

کوئی ضرورت نہیں ان بکواس باتوں کو سوچنے گئی ، میں اپنے بیٹے کو یہاں سے لے جاؤں گا پھر کبھی بھی مڑ کر پاکستان کو نہیں دیکھوں گا ۔۔

ناز بیگم ، شبانہ حمیدہ سبھی نیچے آئی تھیں۔ اسلم شاہ کو کچھ سمجھ نہیں آیا تھا ۔آیت بھی اندر گئی تھی جبکے اُسنے ایان کو زر کو یہاں سے لے جانے کا بول دیا تھا ؛۔

زر چل یہاں سے ۔۔۔۔۔۔ ایان جو اندر کا ماحول دیکھ آیا تھا ۔ اپنے چہرے کو نارمل رکھتے زر سے کہا 

یار ابھی تو میں نے اندر جانا تھا ، کیا باتیں ہو رہی ہیں ۔۔۔؟ یہ علی بھی نا ۔۔۔ سر کھا گیا میرا ۔۔۔ 

وہ اپنے فون کی طرف اشارہ کرتے بولا تو ایان نے اُسکو دیکھتے کندھے سے پکڑا 

میں نے کہا نہ ۔۔۔۔ ابھی توں میرے ساتھ چل ۔۔۔ ایسے ہی فالتو باتیں چل رہی ہیں میرے تو کان پک گئے ، وہ اُسکو گاڑی کی طرف لے جاتے بولا 

وہ دونوں کہاں ہیں ۔۔۔؟ زر جو گاڑی میں بیٹھنے لگا تھا ۔، ایان سے آیت اور حور کا پوچھ گیا ۔ 

وہ آ جائیں گئی ابھی توں بس میرے ساتھ چل ۔ ایان اتنا کہتے گاڑی میں بیٹھا تو زر بھی آرام سے جلدی سے بیٹھا ؛۔

سلطان شاہ لان میں کھولنے والی کھڑکی سے زر کو گاڑی میں دیکھ ساکت ہوئے ۔ 

زر ۔۔۔۔۔۔؟ سرحان اُسکا چہرہ دیکھ ساکت ہوا سلطان شاہ بھی اپنے اس بیٹے کو دیکھ حیران ہوئے ۔ 

شاہ ۔۔۔۔ سلطان شاہ جن کی آواز بھیگ چکی تھی ، مشکل سے نکلی تو سرحان سب کچھ چھوڑ زر کے پیچھے بھاگا 

وہ گاڑی لیتے تیزی سے نکل چکا تھا سرحان بھی اپنی گاڑی میں سوار ہوتے پیچھے ہی نکلا ، اُسکو لگا تھا کہ شاید زر نے سب کچھ سن لیا ہے  ۔۔۔۔ 

برہان شاہ ۔۔۔۔ مراد اور میری بہن جنت کا بیٹا ہے ۔۔۔۔؟ مجھے تو یہ سب جیسے ایک خواب لگ رہا ہے ۔ 

صفدر شاہ جو خوش ہو چکا تھا برہان کو کھڑا کرتے اُسکو خود سے گلے لگا گیا 

دیکھا سلطان شاہ ۔۔۔۔ یہ ہمارا خون تھا اسی لیے یہ لندن سے سیدھا پاکستان میں آتا میرپور کا بن گیا ۔۔۔۔

اس سے ثابت ہوتا کہ یہی مراد کا بیٹا ہے ، صفدر شاہ سب کو ساکت دیکھ اس بات پر یقین کرنے کا بول رہا تھا ۔،

برہان تیزی سے لمبے ڈگ بڑھتے لاوئج سے نکلا تو عماد بھی گیا ، آیت اُسکو ایسے بنا کسی کو دیکھے ۔۔۔۔ بھاگ جاتے دیکھ ڈرتے اُسکے پیچھے لپکی ؛۔

مگر وہ اپنے قافلے کے ہمراہ نکلا چکا تھا ، آیت کو کچھ سمجھ نا آئی ، لیکن وہ تھوڑا ریلکس تھی کہ عماد اُسکے ساتھ ہی گیا ہے ؛۔

میں نہیں مانتی۔۔۔۔۔ برہان صرف میرا بیٹا ہے ، میں نے اپنے ہاتھوں سے اپنے لال کو پالا ہے ، 

ایسے کیسے ہو سکتا ہے ۔۔۔ حمیدہ بیگم روتے پوری طرح چیخی تو ناز بیگم بھی روتے خاموشی سے اپنے شوہر کو دیکھنا شروع ہوئی جو خود پریشان ہو چکے تھے ؛۔

داتا بخش ۔۔۔۔ وہ کیمرہ کہاں ہے ۔۔۔؟ وقار شیزاری کا گلا جیسے خشک ہوا تھا وہ کانپتے ہاتھوں سے داتا بخش کو پکڑتے غرایا ۔۔۔۔ 

وہ کیمرہ ۔۔۔۔ میرے چھوٹے بابا برہان شاہ کے پاس ہے ، میں نے وہ کیمرہ تو کب کا ان کو دیا ہے ۔ 

داتا بخش اُسکے کانپتے ہاتھ دیکھ اندر تک خوش ہوا تھا ۔ وہ اُسکا گلا چھوڑ ایک نظر فیصل شاہ پر ڈالتے وہاں سے نکلا تو فیصل شاہ بھی خوف اپنا چھپاتے پیچھے ہی گیا ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ماما مجھے میرپور جانا ہے ، وہ اکیلا وہاں کیا کرے گا ۔۔۔؟ آیت کو جیسے ہی عماد نے بولا کہ وہ میرپور نکل چکا ہے ؛۔

آیت حمیدہ بیگم اور اپنی ماں لوگوں کو دیکھتے بولی ۔ 

ٹھیک ہے بیٹا تم تیار ہو جاؤ ، اور میرپور کے لیے نکلو ۔۔۔۔ ناز بیگم جو وہی قریب موجود تھی ۔ 

اُسکو تیار ہونے کا کہتی آرام اٹھتے گئی ۔ 

کہاں ہے ۔۔۔۔ برہان شاہ ۔۔۔؟ سلطان شاہ جو اپنے روم میں بیٹھے ہوئے تھے ؛۔

ناز بیگم کو آتے دیکھ پوچھ گئے ، وہ میرپور چلا گیا ہے ۔ شاہ سائیں ۔۔۔۔ آیت کو کہہ دیا میں نے کہ وہ بھی چلی جائے 

ناز بیگم جس کی آنکھیں خود بھیگ چکی تھی ، دوپٹے سے آنکھیں صاف کرتے ساتھ ہی بیڈ کی طرف بڑھی ۔ 

شاہ سائیں کیا سوچ رہے ہیں ۔۔۔؟ ناز بیگم اپنے شوہر کو سوچ میں ڈوبے دیکھ قریب بیٹھتی پوچھ گئی ؛۔

 کیا سوچوں گا میں ۔۔۔۔ بس سوچ رہا ہوں کہ ابھی ہمیں کیا کرنا چاہیے ۔۔۔۔؟ 

دل کہہ رہا ہے جو غفار کہہ رہا وہ سب سچ ہے ، برہان کو جب جب ہم نے دیکھا ہے وہ ہمیں مراد کی پرچھائی ہی لگا ہے ؛۔

وہ ہمارے جگر مراد کا ٹکڑا ہے ، ہمارا  دل جھوم اٹھنا چاہتا ہے ،میں اُس شاہ کو اپنے گلے لگاتے مراد کو جی جانا چاہتا ہوں۔ سلطان شاہ کی آنکھیں بھری تھی اور ساتھ ہی بہنا شروع ہوئی ، پھر سوچتے ہیں کہ اگر وہ مراد کا بیٹا ہے تو ہمیں اُسکو میرپور سے نکالنا ہوگا ۔ 

 اگر کسی کو میرپور میں پتا چل گیا کہ وہ ہمارے مراد کا بیٹا ہے تو سب دشمن اُسکو ختم کرنے کی کوشش کریں گئیں؛۔

ہمیں کچھ کرنا ہوگا ، سلطان شاہ جیسے فکر مند ہوئے تھے ، ناز بیگم بھی ان کے کندھے پر سر رکھتے رونا شروع ہوئی 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور

 عماد تم ہو کہاں ۔۔؟ آیت جو کتنی دیر سے برہان کا انتظار کر رہی تھی 

کہ وہ گھر آئے گا رات کے بارہ بجے عماد کو ایک بار پھر کال کرتے پوچھا ؛۔

آیت فکر نہیں کرو میں اُسکو کے ساتھ ہوں ، ویسے بھی وہ خاموشی سے بیٹھا ہوا ہے ۔ عماد اُسکو خاموش بیٹھے دیکھ سرسری سا دیکھتے آیت کو بتا گیا ؛۔

عماد پلیز اُسکو بولو ایک بار گھر آ جائے مجھے بات کرنی ہے اُسکا فون بند کیوں جا رہا ہے۔۔؟ 

آیت بیڈ پر بیٹھتے ساتھ ہی عماد سے التجا کر گئی ، آیت میں دیکھتا ہوں۔ وہ جیسے خاموش ہے مجھے اُسکی خاموشی سے کچھ بہت برا ہونے کا احساس ہو رہا ہے ؛۔

وہ سرد آہ بھرتے آیت کو بولا تو ساتھ ہی برہان کو اٹھتے گاڑی کی طرف بڑھتے دیکھ فون کاٹ گیا ۔۔۔

ہیلو ۔۔۔۔۔ کیسا خوف ۔۔۔؟ آیت جو ابھی فون پر تھی عماد کی بات سن ڈرتے پھر سے پوچھا 

جبکے فون بند ہو چکا تھا ، یااللہ ۔۔۔۔ وہ فون بیڈ پر رکھتے منہ اوپر اٹھاتے صرف اتنا ہی بول پائی تھی ؛۔

برہان۔۔۔۔۔!! آیت جس کی بیٹھے بیٹھے آنکھ لگ چکی تھی ۔ اک دم سے اٹھتے سامنے کھڑکی کے پاس برہان کو دیکھ اٹھی ؛۔

آیت ویسے ہی بنا دوپٹے کے صوفے سے اٹھتے برہان کی طرف لپکی ؛۔

“ تم کب آئے ۔۔۔۔؟ آیت اُسکو کھڑکی سے باہر دیکھتے دیکھ اُسکے آگے ہوتے کھڑی ہوئی 

برہان جو سگریٹ کے کش بھر رہا تھا ، اُسکو دیکھ نیلی آنکھیں ویسے ہی غیر مرائی نقطتے پر ٹکائی ؛۔

 آیت جس کو سگریٹ کی سمیل ناگوار سی لگ رہی تھی ، خود پر ضبط رکھتے برہان کے لیے وہ برادشت کر گئی ؛۔

 “ برہان ۔۔۔۔!! آیت اُسکو ویسے ہی کھڑے دیکھ اُسکے سینے سے لگی ؛۔

وہ اُسکو ایسے دیکھ اپنا سگریٹ جو ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا پھینک گیا ؛۔

اُسکی آنکھیں یکدم بڑھی تھیں۔ پلیز اتنا مت سوچو ۔۔۔۔ 

میں نہیں جانتی تم کیا فیصلہ لینے والے ہو ، کیا تم وہ سب باتوں کو سچ مان رہے ہو یا نہیں ۔۔۔؟ 

مجھے وہ بھی جاننا نہیں ہے ، میں صرف اتنا جانتی ہوں ، کہ میں تمہیں بکھرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتی ۔

آیت کی آنکھیں بھی بڑھی تھی ، وہ جانتی تھی کہ برہان کے لیے یہ وقت کس قدر آزمائش والا بنا ہوا ہے ؛۔

میں نہیں مانتا کہ میں مراد شاہ کا بیٹا ہوں ، میں صرف اپنی ماں حمیدہ اور سلمان شاہ کا بیٹا ہوں ۔ 

میں غفار چوہدری کو سچ دلاؤں گا ۔ وہ ابھی بھی با ضدی تھا کہ وہ صرف اپنے ماں باپ سلمان شاہ اور حمیدہ کا بیٹا ہے ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے ؛۔

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.


"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.


Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice


Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel


Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.


Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............


 Islamic Ture Stories 


سچی کہانی 


جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے


If You Read this STORY Click Link

LINK

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.


1 comment:

Post Bottom Ad

Pages