Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 101 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday 8 June 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 101 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 101 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 101 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 101

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 101 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ مرجان سائیں ۔۔۔۔ اٹھو اور اپنے میرجان سائیں کو دیکھو ۔۔۔!! مراد جو جنت کو لیٹے سے بٹھا چکا تھا 

اُسکو خود پر گرتے دیکھ ویسے ہی خود میں بھنچتے کان کی لو لبوں سے چھوتے اُسکو ہلکے سے ہلایا ؛۔ 

کیا ہے ۔۔۔۔؟؟ کیوں مجھے تنگ کر رہیں ہیں۔۔؟

مجھے رونے دیں ، میں بالکل بھی اٹھنے والی نہیں ، جنت جس پر نیند پوری طرح طاری ہوئی پڑی تھی 

کاٹ کھانے والے انداز میں چیخی تو مراد نے اب کے تھوڑی سخت نظروں سے دیکھا  ؛۔

یہ کیا بولنے کا طریقہ ہے ۔۔۔۔؟ وہ اب کہ تھوڑے غصے سے بھڑکا تو جنت نے بوجھل آنکھیں مشکل سے کھولتے اپنے شوہر کو تکا ۔۔۔

جو بیڈ سے اٹھتے کھڑا ہو چکا تھا ، ہم کب سے تمہیں پیار سے اٹھا رہے ہیں ۔ 

اور تم ہو کہ ہم سے زیادہ اس نیند کو اہمیت دے رہی ہو ۔۔۔؟

دو دن بعد یہاں تمہارے پاس آئے ہیں ، کچھ ہل سکون کے تمہاری بانہوں میں دنیا داری کو بھولنے لیکن نہیں کوئی فرق نہیں پڑتا ؛۔ 

وہ پل بھر میں طش لیے غصہ چہرے پر سجا گیا ، جبکے ساتھ ہی غصے سے ٹی شرٹ اتارتے صوفے پر پہنی ۔ 

جبکے وہ چوٹکی سی تیکی نگاہ جنت پر ڈالتے سگڑیٹ ہونٹوں میں دبائے کھڑکی کے پاس سلگنا شروع ہوا ؛۔

جنت جو نیند میں تھی مقابل کے ایسے بھڑکے تیوار دیکھ رونے جیسی ہوئی 

جبکے ویسے ہی اٹھتے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی مقابل تک آئی ؛۔ 

جنت جس کی نیلی آنکھوں میں پانی بھر تھا ، مقابل کے پیچھے کھڑے ڈرتے مقابل کو پیچھے سے ہی گلے لگایا 

یوں کہ وہ اُسکی پشت سے لگی اپنے ملائم ہاتھ مقابل کے آگے سینے سے تھوڑا نیچے باندھتے حصار بنا گئی ؛۔

“ سوری ۔۔۔۔۔ میں ۔۔۔ وہ ۔۔۔۔تھک چکی تھی اسی لئے بس ۔۔۔!!لو اب تو اٹھ کر آ گئی ہوں نا ۔۔۔۔؟ 

وہ ویسے ہی بھیگی پلکیں لیے مقابل کی پشت سے چہرہ لگائے بولی 

“ اٹھ گئی ہو تو احساس کر دیا ہے ۔۔۔؟ مت کرو اپنا یہ احساس ۔۔۔۔! جاؤ سو جاؤ ۔۔۔ اپنی نیند پوری کرو ۔ 

وہ وار پہ وار کرتے اک دم سے سگڑیٹ پھینک ساتھ ہی اُسکا حصار ہاتھوں سے کھول گیا ۔ 

میں نے اب ایسا بھی کچھ نہیں کہا ، تم ایسے ناراض کیوں ہو رہے ہو ۔۔۔؟ 

جنت اسُکو آرام سے بستر پر بیٹھتے سیدھے ہوتے دیکھ مقابل کے ہاتھ سے کمبل کھینچ دبی آواز میں ناسمجھی سے گوئی 

اچھا تم نے تو کچھ کہا ہی نہیں ۔ ہمشیہ کا یہی تو کام ہے تمہارا ۔۔۔۔ 

جب بھی تمہارے قریب آنے لگتا ہوں پہلے ایسے ہی ہماری لڑائی ہوتی ہے، 

وہ بھی درشتی لہجا لیے بولا ۔ تو جنت نے صدمے سے اُسکو دیکھا ؛۔

کل میں تمہارا انتظار کرتی کہ تم اب آو گئے ۔۔۔۔ اب آو گئے ، لیکن نہیں تمہارے انتظار میں ساری رات میری گزر گئی ۔۔۔تم نہیں آئے ۔ 

اسی وجہ سے آج نیند اس قدر مجھ پر بگڑی ۔ اور تم ۔۔۔ 

جنت ایسے رونے سے آج میں پگھلنے والا نہیں ، 

اور ویسے بھی میں کون سا وہاں کوئی خوش بیٹھا ہوا تھا پل پل تمہیں یاد کیا ہے ، 

اور ایک بات بتاؤ جب شام ٹائم میں کال کر رہا تھا تو فون کیوں پک نہیں کیا ۔۔۔؟ 

مقابل کو اچانک سے ایک اور بات یاد آئی تھی ۔ 

جنت نے نظریں ادھر سے ادھر گھومائی ۔ تاکہ اُسکی نگاہوں سے بچ سکے ؛۔ 

ٹھیک کہتے ہیں سب ۔۔۔۔۔ جب میں نا رہا تو تمہیں تب میری کمی بتائے گئی ۔ 

مراد غصے سے میں کیا بول گیا تھا اُسکو بالکل بھی انداز نہیں تھا لیکن جنت کی بھیگی پلکیں اب کے شکوہ لیے گالوں پر بہنا شروع ہوئی ۔۔۔

بول لیا سب کچھ ۔۔۔۔؟ کہہ دیا وہ جو کہنا چاہتے تھے ۔۔؟ 

سکون مل گیا ۔۔۔۔۔۔یا ابھی بھی کوئی قاصر باقی ہے ۔۔۔؟ 

اگر اتنی ہی میری یاد آتی ہے تو مجھے یہاں اکیلا کیوں چھوڑا ہوا ہے ۔۔۔؟ مجھے بھی اپنے ساتھ لے کر جاؤ ۔۔!!

دیکھنا تم سے پہلے میری ہی سانسیں اس دنیا سے اور تم سے ٹوٹ کر جدا ہونگیں ۔

چھوٹی سی بات کو کتنا لمبا کھینچ دیا ۔ وہ جو رونے میں تیزی لے آئی تھی 

ویسے ہی روتے سوں سوں کرتے صوفے پر دونوں پیر رکھتے کھٹنوں میں منہ چھپا گئی۔ 

مراد جانتا تھا وہ زیادہ بول گیا ہے ، اسی لیے اپنی جگہ سے اٹھتے اُسکے قریب آیا ؛۔

“ مرجان ۔۔۔۔۔ 

جاؤ اب تم سو جاؤ ۔۔۔۔! مجھے بالکل بھی بات نہیں کرنی ؛۔وہ سرسری سا چہرہ اٹھاتے اُسکا ہاتھ خود سے ہٹا گئی 

ویسے بھی میں نے کون سا تمہیں خود کے قریب آنے سے روکا تھا ، جو تم ایسے اتنا بھڑک گئے ۔۔۔۔؟ 

وہ واپس سے منہ چھپا گئی ، اُسکے گنے بروان بال شانوں پر بکھرے ساتھ ہی جھکے تھے 

“ مرجان سائیں ۔۔۔۔۔ اپنے میرجان سائیں کو ایک بار تو دیکھو ۔۔۔۔۔!! 

وہ محبت سے اُسکے بالوں پر لبوں کی مہر لگاتے گویا 

جاؤ یہاں سے ۔۔۔ ہمیں بالکل بھی بات نہیں کرنی ۔ تم ایسے ہی ہو ۔۔۔۔!!! 

وہ منمنائی تو مراد آگے ہوتے اُسکو اپنے حصار میں قید کر گیا 

کیا کروں ۔۔۔۔؟ محبت جب سر پر چڑھتی ہے تو بھول جاتا ہوں جس کو جان سے زیادہ چاہتا ہوں 

اُسکو تکلیف دے دیتا ہوں ، وہ ویسے ہی اُسکو اپنے حصار میں لیے سرگوشی کرتے بولا ۔۔

اور ایک بات ۔۔۔۔ اب کہ وہ اُسکے سامنے ہوا تھا اور زبردستی کرتے اُسکا چہرہ اوپر اٹھاتے اپنے ہاتھوں میں بھرا ۔ 

جنت میں تمہارے بنا نہیں رہا سکتا ، پھر کبھی بھی مجھے چھوڑ کر جانے کی بات مت کرنا ۔۔۔ 

جانتی ہو تم میں میری سانسیں بستی ہیں ، تم ہو تو میں ہوں ، اگر تمہیں کچھ ہو گیا تو میر مراد بھی وہی مر جائے گا؛۔ 

پھر کبھی اپنے ان گلابی ہونٹوں پر مرنے کا ذکر نا لانا ، وہ اُسکے بھیگے رخسار پیار سے صاف کرتے گھمبیر لہجے میں بولا 

اچھا ۔۔۔۔ تو جو تم پہلے م۔۔۔۔۔۔۔ 

خبر دار اگر یہ الفاظ پھر سے دوہرائے ۔ تو ۔۔۔ اس سے پہلے جنت اپنی بات مکمل کرتی مراد نے اُسکے ہونٹوں پر ہاتھ رکھتے آواز وہی بند کروائی 

میں جو بولتا ہوں اُس پر روشنی ڈالنے کی ضرورت نہیں ، میں تو ایسے ہی کہہ رہا تھا ۔ بتایا نا ابھی تمہیں ۔۔۔ 

کہ تم ہو تو میں ہوں ۔۔۔۔ صرف یہ یاد رکھو ۔۔۔ وہ ویسے ہی اُسکو لیے معنی خیز لہجا میں بولا 

تو جنت نے صدمے سے اُسکو دیکھا کہ خود بولے تو کوئی بات نہیں اور جب وہ کہہ رہی ہے تو جان پر بن رہی ہے ؛۔

ابھی یہ بتاؤ ۔ تم خود بیڈ پر جانے والی ہو ، یا پھر میں تمہیں اپنی ان مظبوط بانہوں میں بھر کر لے جاؤں۔۔۔؟ 

وہ اب کہ اپنے ڈولے کی طرف اشارہ کرتے آنکھ دبائے بولا تو وہ غصے سے اُسکو پیچھے دھکیلتے اٹھ کھڑی ہوئی :۔ 

کوئی ضرورت نہیں ہے ، میں خود جا سکتی ہوں ، وہ جان بوجھ پر مقابل کی صوفے پر لٹکتی ٹی شرٹ جو آدھی زمین پر لگ رہی تھی اٹھاتے اچھے سے ناک صاف کر گئی ۔۔۔۔

شش۔۔۔۔۔ وہ اُسکے ایسے کرنے پر حیران سا ہوا ۔ 

جبکے وہ اپنا کام کرتی آرام سے ٹی شرٹ واپس سے پھینکتے اچھال بیڈ پر لیٹی ۔ 

جنت یہ اچھا نہیں کیا ۔۔ وہ بھی اُسکے پیچھے ہی لپکا تھا اور اپنی سائیڈ پر لیٹا۔ 

جنت جو اپنی سائیڈ پر لیٹے سائیڈ ٹیبل کی طرف کروٹ ڈالے ہوئی تھی 

تھوڑی دیر روم میں خاموشی چھائے دیکھ بند آنکھیں کھول گردن پیچھے کو گھوماتے مقابل کو دیکھا ۔

جو آرام سے سینا تان آنکھیں بند کیے ایک ہاتھ ماتھے پر رکھے آنکھوں کا پردہ بنائے بیگانہ ہوا تھا۔۔۔

جنت نے فورا سے اُسکی طرف کروٹ لی تھی اور ہلکے سے اُسکے چٹان سینے پر مکہ رسیدہ کرتے ساتھ ہی اپنا سر رکھتے اُسکو ہنسنے پر مجبور کیا ؛۔

مراد جانتا تھا وہ ایسے خود ہی قریب آئے گئی اسی لیے جان بوجھ پر وہ آنکھیں بند کرتے لیٹا تھا ۔

تم بہت برے ہو ۔۔۔! وہ منمناتے ویسے ہی بولی تھی ۔ 

جیسا بھی ہوں صرف تمہارا ہوں ؛۔ وہ فورا سے فوم میں آیا تھا؛۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

حال 

وہاں لائٹ کیسے چل رہی ہے ۔۔۔؟ آیت جو مغرب کی نماز سے فارغ ہوئی تھی 

جائے نماز رکھتے پلٹی تھی کہ کھڑکی سے وہ جھانکتے لان کے پچھلے حصے میں دیکھ گئی جہاں پر آج بند کمرے میں لائٹ چل رہی تھی 

وہ تیزی سے روم سے نکلی اور گھر اندرونی ڈور سے نکل ایک نظر پورے لان کے ساتھ سبھی گاڈرز کو دیکھ گئی 

جو جگہ جگہ پر کھڑے ہوئے تھے ۔ کیا برہان آ گیا ہے ۔۔۔؟ آیت برہان کی گاڑیاں کھڑے دیکھ خود سے بڑبڑائی 

جبکے تبھی اُسکی نظر لان کے اُسی حصے میں پڑی جہاں وہ لائٹ چل رہی تھی 

خادم اور کاشف لوگ بیٹھے اپنی ہی باتوں میں مصروف ہوئے نظر آئے 

اس کا مطلب برہان اندر گیا ہے ۔۔۔؟ وہ اکیلا وہاں کیا کرتا ہے ۔۔۔؟ آیت کے دل میں سوال اٹھا تھا 

جبکے دبے پاؤں چلتے وہ لان کے راستے کو چھوڑ کیچن کے پچھلے راستے سے ہوتے اُس لان میں داخل ہوئی 

ویسے ہی چلتے بند کمرے کے پیچھے والی سائیڈ پر پہنچی ، خادم لوگوں کی آوازیں وہ با خوبی سن سکتی تھی ؛۔ 

آیت دیوار کے ساتھ لگتے تھوڑا آگے ہوتے دائیں طرف مڑی تو کھڑکی کو ہلکے سے ہلاتے کھولنے کی کوشش کی ؛۔

برہان جو ابھی مراد اور جنت کو دیکھ مسکرا رہا تھا اچانک سے آہٹ سن شیر کی طرح کان کھڑے کرتے ویڈیو بند کرتا نکلا ۔  

یہ تو بند ہے ۔۔۔۔!! وہ مایوسی سے منہ لٹکا گئی ، جبکے ساتھ ہی یہ سوچ کہ اند تو جھانک سکتی ہوں ۔۔۔ 

کھڑکی کے ساتھ لگی ۔ لیکن وہ چاہ کر بھی کچھ نہیں دیکھ سکتی تھی پردے لگے ہوئے تھے ۔۔۔۔

س۔۔۔۔۔

شش۔۔۔۔۔ برہان جو باہر نکلا تھا خادم لوگ اک دم کھڑے ہوئے تھے کہ برہان نے اُسکو بولنے سے منع کیا ؛۔ 

وہ اپنی پسٹل لوڈ کر چکا تھا اور دبے پاؤں کمرے کے دائیں طرف بڑھا ؛۔

یہ لوگ اچانک سے خاموش کیوں ہو گے ۔۔؟ آیت جو ابھی ویسے ہی آگے ہوتے بڑھنے لگی تھی ، 

خادم لوگوں کی آواز نا سن ڈری جبکے وہ ویسے ہی دیکھنے کئلیے کہ وہ لوگ ہے یا چلے گئے دبے پاؤں آگے بڑھی  

خادم لوگ بھی الرٹ ہوئے ، برہان تیزی سے پلٹا تھا ۔ 

آہ۔۔۔۔۔۔۔۔!! آیت جو اچانک سے برہان کو پسٹل تانے دیکھ ڈری تھی ، لڑکھڑاتے گرتے ہو ہوئی ۔

ٹھاہ۔۔۔۔۔۔

برہان نے تیزی سے اُسکو تھاما تھا ،برہان جس کی پسٹل لوڈ تھی ، اچانک سے آیت کو پکڑنے کے چکر میں ہوائی فائز نکال گیا ؛۔

گھر کے سبھی گاڈرز بھاگے تھے اور وہاں گن تانے حاضر ہوئے۔ 

آیت جو پوری طرح کانپ اٹھی تھی اچانک سے آس پاس کا ماحول دیکھ ڈری ؛۔

وہ برہان کو ویسے ہی جھٹک گئی برہان نے سبھی کو جانے کا کہا تھا ؛۔۔

خادم سب کو لیتے وہاں سے گیا تو کاشف بھی پیچھے ہی گیا ؛۔

“ منع کیا تھا نہ ۔۔۔۔۔؟ وہ اک دم سے آیت کو خود سے الگ کرتے منہ کے بل چیخا ۔۔۔

آیت جو اندر تک کانپی چکی تھی ، مقابل کے ایسے خود سے الگ کرنے پر آنکھوں میں پانی بھر گئی ، 

تمہارا یہاں کیا کام تھا جو ایسے ۔۔۔۔۔؟؟ وہ دانت چباتے کاٹ کھانے والے انداز میں بھڑکا تو آیت کے آنسووں جو کناروں پر ٹھہرے تھے رخسار پر بہتے نکلنا شروع ہوئے ۔۔۔

ہاں تو ۔۔۔ تم یہاں کون سا خزانہ چھپا رہے ہو ۔۔۔؟ آیت جس کی سانسیں ابھی بھی دھڑک رہی تھی 

ویسے ہی کمرے کی طرف اشارہ کیا ۔ 

تمہارا اس کمرے سے کوئی تعلق نہیں ہے ، آج تو تم نے یہاں آنے کی غلطی کی ہے ، اگلی بار آیت اگر تم یہاں آئی ۔۔۔

تو مجھ سے برا تمہارے لیے کوئی نہیں ہوگا ، میرے ساتھ ضدی کرو گئی تو تمہیں ہی اس کا نقصان اٹھانا پڑے گا ؛۔ 

وہ اک دم سے اُسکو بازو سے دبوچتے دبی آواز میں غرایا تو آیت نے بڑی آنکھوں سے بہتے موتی جیسے آنسووں سے دیکھا 

چلو یہاں سے ۔۔۔۔! وہ اُسکا نازک سا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں دبوچے آگے بڑھا 

میں خود جا سکتی ہوں ، تمہیں مجھے راستہ بتانے کی ضرورت نہیں ۔۔ وہ بھی غصے سے لال ہوتی اپنا ہاتھ کھینچ مقابل کے ہاتھ سے نکال گئی 

وہ نیلی آنکھیں گاڑھتے وہی کھڑا رہ گیا ، اور وہ مقابل کی آنکھوں سے اوجھل ہوتے غائب ہوئی ؛۔،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 لاہور 

“ مسٹر ہیبی ۔۔۔۔۔ ویلکم ۔۔۔۔۔ حور جو تیار ہوتے نیچے آئی تھی 

سامنے ہی سرحان کو جم سے آتے دیکھ سڑھیوں پر ہی کھڑی ہوتی بولی 

آج اتنی صبح آنکھ کیسے کھل گئی ۔۔۔؟ سرحان ملازمہ سے جوس کی بوتل پکڑتے سیدھا اُسکے سامنے آتا کھڑا ہوا ؛۔

 بس آج جلدی اٹھ گئی یونی میں آج کلاس لینی ہے کافی دن ہو گئے مجھے 

آیت کو بھی کچھ نوٹس سینڈ کرنے ہیں یونی سے لینے ہیں وہ بھی ۔۔۔۔ وہ سرسری سا ملازمہ کو دیکھتے جو ناشتہ لگانا شروع ہوئی تھی سرحان کو بتا گئی ؛۔

اچھا ۔۔۔۔۔ تو مسز آپ کا چہرہ کیوں اتار ہوا ہے ۔۔۔؟ 

وہ اُسکو ویسے ہی دیکھتے اب کہ کمر پہ ہاتھ رکھتے ساتھ ہی ہلکے سے دبا گیا ۔

حور اُسکی حرکت پر چونکی جبکے ویسے ہی کھڑے اُسکو آنکھیں نکالی ۔ 

پلیز چھوڑو ۔۔۔۔۔ حور جس کا سر چکرانا شروع ہوا تھا سرحان کا ہاتھ کمر سے ہٹانے کی کوشش کرتے ساتھ ہی کسماتے بولی 

کیا ہوا ۔۔۔۔؟ سرحان اُسکو اپنے سر کو پکڑتے دیکھ فکر سے ایک سڑھی اوپر قدم رکھتے قریب ہوا ؛۔

کچھ نہیں ۔۔۔۔۔بس ایسے ہی کچھ طبیعت ٹھیک نہیں لگ رہی ۔ 

حور ویسے ہی سرحان کے گلے لگی تو وہ اُسکے ایسے قریب ہونے پر ہلکے سے مسکرا گیا 

تو یونی مت جاؤ ۔ایسے کرو آج کہیں بھی مت جاؤ ، ڈاکٹر کو کال کروں ۔۔۔؟ سرحان ویسے ہی اُسکو اپنے حصار میں لیے محبت سے بولا 

ملازمہ جو ناشتہ لگا رہی تھی چور نظروں سے اپنے صاحب اور بیگم صاحبہ کو دیکھ ہلکے سے مسکراتی کیچن میں گھسی ؛۔

نہیں ۔۔۔ کوئی ضرورت نہیں ہے میں بالکل فٹ ہوں ۔ یہ تو بس ایسے ہی کبھی کبھی ہو جاتا ہے ۔ 

ابھی چلو ناشتہ کرتے ہیں مجھے بہت تیز بھول لگی ہے ، حور سرحان کو محبت سے دیکھتے ہاتھ پکڑ آگے بڑھی تو سرحان بھی مسکراتے ویسے ہی ساتھ گیا ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

ناشتہ بن گیا ۔۔۔۔؟ آیت جو روم میں داخل ہوئی تھی ۔ برہان کے الفاظ سن رکی

ہو گیا ہے ، وہ سپاٹ لہجے میں جواب پاس کرتی تیزی سے ٹیبل کی طرف بڑھی تاکہ وہاں سے لیپ ٹاپ لیتے جا سکے ۔

سنو ۔۔۔۔۔ 

برہان جو ڈریسنگ ٹیبل سے واچ اٹھاتے ٹیبل تک گیا تھا ؛۔

آیت کو جاتے دیکھ پکارا ۔ 

یہ لو ۔۔۔۔!! وہ ایک لفافہ اٹھاتے اُسکی طرف بڑھا گیا ۔ 

یہ کیا ۔۔۔؟ وہ سوالیہ نظروں سے دیکھ بولی تو مقابل آرام سے چلتے ڈریسنگ ٹیبل کی طرف گیا 

یہ فوٹوز ہیں ، خوبصورت ترین ماڈلز لڑکیوں کے ، تم نے ہی کہا تھا نا کہ دوسری شادی کر لو ۔۔۔؟ 

اب کے بولتے مقابل نے سرسری سے نگاہ ساکت کھڑی ہستی پر ڈالی جو شاید اُسکی بات سن شاکڈ ہوئی تھی

تو ابھی سوچا کیوں نا تم ہی میرا یہ کام کر دو ، اس سے آسانی ہو گئی ۔۔۔؟؟؟ مجھے تم سے بے انتہا محبت ہے ، اور مجھے امید ہے کہ تم میرے اس کام میں اچھے سے مدَر کرو گئی ۔۔۔؟ 

آخر اب تم چاہتی ہو کہ میں دوسری شادی کر لوں ، اپنا گھر آباد کروں ، چونکہ تم تو کبھی مجھے میرا حق دینے والی نہیں 

تو میں نے سوچا اب میں بچارہ اور کتنا انتظار کر سکتا ہوں ، پھر میرے دل میں خیال آیا کہ تجھے شکر کرنا چاہیے تیری پہلی بیوی نے اتنا تیرے بارے میں سوچا 

تو بس اب میں نے تہ کر لیا ہے اگر میں دوسری شادی کروں گا تو تمہاری پسند کی لڑکی سے ہی کرو گا 

تم بتاؤ تم اپنے شوہر کی دوسری ہونے والی بیوی کو پسند کرو گئی نا ۔۔۔۔؟؟؟ مقابل نارمل انداز میں بولتے بالوں میں ہاتھ پھیرتے اُسکے بالکل سامنے آیا 

وہ اپنے شوہر کی باتیں سن خاموشی سے لفافہ کھولنے لگی جس میں لاتعداد خوبصورت لڑلیوں کی تصویریں موجود تھی 

ارے 

یہ کیا ۔۔۔؟ تم نے اتنی اچھی ماڈل لڑکیوں کی تصویریں نیچے پھینک دی ۔۔۔؟ کیا کرتی ہو لائف لائن ۔۔۔۔!!! 

مقابل اُسکے ہاتھوں کو لڑکھڑاتے دیکھ چکا تھا جبکہ جلدی سے نیچے بیٹھتے زمیں سے تصویریں اٹھانا شروع کی 

لائف لائن میں ۔۔۔!!! اور ابھی دوسری شادی کئلیے تیار بھی ہو گیا ۔۔۔۔؟ کیسا انسان ہے یہ ۔۔۔؟ جب بھی لگتا ہے میں پوری طرح اسُکو جان گئی ہوں تبھی کچھ ایسا کرے گا کہ میری زمین کو ہلا کر رکھ دے گا

لیکن آیت تم ہی تو یہ چاہتی تھی ۔۔۔! تو ابھی ایسے فرق کیوں پڑ رہا ہے ۔۔۔؟ دل سے آواز آئی تو وہ خاموشی سے اُسکے عمل کو دیکھنے لگی ؛۔  

پکڑو اور پسند کرو ، مقابل سب پکس اٹھاتے تیزی سے اُسکے نازک ہاتھ میں تھام گیا ، کیسی لڑکی پسند کروں ۔۔۔؟ وہ الجھتے دھیرے سے بولی 

جبکہ آواز مشکل سے نکلی تھی ، جیسی تم ہو ویسی تو وہ بالکل بھی نا ہو ، ہاں بس اتنی خوبصورت ضرور ہو کے اُسکو دیکھ میں بہہ جاؤں 

اب کے مقابل نے بولتے جیسے درد سے گویا  تھا ، جبکہ مقابل کی بات پر اُسکی بھی پلکیں بھیگی تھی 

جو مقابل کی نظروں سے اوجھل نا رہ سکی ، آنکھوں میں پانی ۔۔؟ 

وہ تو موقعے کی تلاش میں تھا ، ایک قدم اٹھاتے اسکے بالکل سامنے ہوا ۔ 

جبکے اُسکو بازوں سے پکڑتے خود کے قریب کیا ، آیت جو نظریں بالکل بھی اوپر اٹھانا نہیں چاہتی تھی ۔ 

مقابل کے ایسے قریب آنے سے بھیگی پلکیں اٹھاتے مقابل کی نیلی آنکھوں میں دیکھ گئی ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے    

می یں 


This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages