Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 95 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 95 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 95 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 95

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 95 ( اسپشل ) 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ پری ۔۔۔۔۔ 

سرحان نے محبت سے اُسکا نام لیتے  ساتھ ہی کمر میں ہاتھ ڈالتے اُسکی ترتیب دھڑکنوں کو بے ترتیب کیا 

تمہارا یہ سرپرائز لاجواب ہے ، کوئی بھی بیوی اپنے شوہر کئلیے یہ سب کچھ کرے گئی تو وہ شوہر پاگل سا اُسکی چاہت میں بہکتا چلا جائے گا ۔۔۔

سرحان جس نے دونوں ہاتھ ہی اُسکی کمر کے گرد باندھتے حصار بنایا تھا ۔ 

تھوڑا سا اُسکو جکڑتے اپنے مزید قریب کیا ، یوں کہ وہ بوکھکھلائی مقابل کی گرم سانسوں کی تپش اپنے چہرے پر محسوس کرتی بکھرنے کو ہوئی ۔

لیکن پری ۔۔۔۔! اب کہ مقابل نے دائیں ہاتھ اُسکی کمر سے نکال اُسکے چہرے پر شہادت کی انگلی چلاتے اُسکو مزید کرنٹ بھر شاک دیا ۔۔۔

میں نے خود سے ایک وعدہ کیا تھا ، کہ جب تک تمہیں سب کچھ یاد نہیں آ جاتا تب تک کبھی بھی تمہارے قریب نہیں آؤں گا 

سرحان گھمبیر لہجے میں بولتے اُسکی بے ترتیب سانسوں کو ترتیب دے گیا ۔

وہ جو مقابل کے لمس سے کھو رہی تھی ، اچانک سے آنکھیں بڑی کرتی مقابل کو غور سے دیکھ گئی 

تبھی دونوں کی نظریں ملی تھی ، وہ کیا بول رہا تھا ۔! حور کو جیسے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا ۔ 

مطلب ۔۔۔۔؟ وہ صرف اتنا ہی پوچھ پائی تھی ۔

“ مطلب یہی کہ میں چاہتا ہوں تمہیں تمہارا بچپن کا سب کچھ یاد آ جائے ، میں چاہتا ہوں ۔۔۔

اگر ساری زندگی مجھے یاد نہ آیا تو کیا تم ایسے ہی ساری زندگی گزر دو گئے ۔۔۔؟ 

اس سے پہلے سرحان اپنی بات مکمل کرتا حور کاٹ درمیان میں ہی بولی 

جبکے ساتھ ہی مقابل کے گلے میں دونوں بازو ڈالتے اپنا حصار بنایا چونکہ وہ اُسکی کمر چھوڑ چلا تھا ۔ 

شاید وہ  اُس سے دور ہونے والا تھا ۔ حور کو تو یہی لگا تھا۔ 

“ کیا ہوا خاموش کیوں ہو گئے ۔۔۔؟ جواب نہیں ہے ۔۔۔؟ حور سرحان کی نظریں ادھر ادھر گھومتے دیکھ تنک کر پوچھا ، 

میں چاہتا ہوں تمہیں میرا اور اپنا بچپن یاد آئے ۔ وہ سرسری سا اُسکے چہرے پر نظریں گاڑھتے دھمیے سے گویا 

“ شاہ ۔۔۔۔ حور نے اب کہ مقابل کو محبت سے شاہ کہتے پکارا تو وہ بے ساخت سا ہوتا اُسکو چاہت بھری نگاہوں سے دیکھ گیا ۔۔۔

حور جانتی تھی اُسکو سب کچھ یاد آ چکا تھا وہ سرحان کو بتانا چاہتی تھی ۔

لیکن وہ چاہ کر بھی یہ سب کچھ نہیں کر سکتی تھی ۔ اگر وہ سرحان کو بتاتی تو اُسکو بہت کچھ ساتھ ہی بتانا پڑتا ۔ 

جب مجھے یاد آنا ہوگا تب آ جائے گا ، مگر میں تمہیں بتانا چاہتی ہوں کہ میں جانتی ہوں میرے ماضی میں ۔۔۔۔

بچپن میں ۔۔۔ تمہیں بہت چاہتی تھی ، آیت سے اپنے بچپن کے سبھی قصے سن چکی ہوں ۔ 

تمہیں اپنا شاہ کہنا میری عادت بن گیا تھا ۔ کیا فرق پڑتا ہے کہ مجھے وہ سب یاد ہے یا نہیں ۔۔۔؟ 

میں تمہاری وہی پری ہوں نا ۔۔۔؟؟ یہ تو تم جانتے اور مانتے ہو نہ ۔۔۔؟؟ 

ایک بات ہمشیہ یاد رکھو ۔ تمہاری پری صرف تم سے ہی محبت کرتی ہے ۔ انجانے میں ہی سہی حور بن کر بھی صرف تم سے ہی محبت کی ہے۔ 

حور پوری طرح کھوئے لہجے میں سرحان کو اپنے دل کا حال بتا گئی دونوں ایک دوسرے کو دیکھنے میں مگن ہوئے تھے ۔ 

اور ویسے بھی اگر تمہیں اپنے رشتے کو آگے بڑھانا نہیں تھا ، تو اُس دن مجھے تنا کیوں مارا تھا ۔۔۔۔؟ 

حور کی زبان پر وہ ناشتے والا دن آیا تھا ۔ 

کون سا تنا ۔۔۔؟ وہ بھی چونکا تھا ۔،

یہی کہ ہمارا رشتہ باقی میاں بیوی کی طرح ابھی مظبوط نہیں ہوا ۔۔؟ 

حور نے مصنوعی خفگی سے آنکھیں پھیری تھی ۔ 

“ کہیں یہ سب کچھ اُس بات کا نتیجہ تو نہیں ۔۔۔؟ اب کہ سرحان کو بھی جیسے جھٹکا لگا تھا وہ پوچھتے ساتھ ہی آنکھوں سے روم کئ طرف اشارہ کر گیا ۔ 

نا تم تب ایسے بولتے اور نہ ہی میں یہاں آتی ، اندازہ ہے کوئی ۔۔۔ تمہیں ۔۔۔؟ میں تمہارے ساتھ ناراض ہو کر آئی تھی ۔ 

حور ویسے ہی حصار بنائے اپنی ناراضگی کا خلاصہ کر گئی ۔ 

اور اتنا ہی نہیں ۔ اس سے پہلے سرحان بولنے کے لیے لب کھولتا حور نے تیزی سے بولتے مقابل کو خاموش رہنے کا گویا ۔ 

مجھے ایسا فیل ہو رہا تھا ، کہ تمہیں میرے کام سے پرابلم ہو رہی ہے ۔ تم جانتے ہو نہ میں کیا کام کرتی ہوں ۔۔۔؟ 

حور نے اب کہ دھیرے سے بولتے آنکھیں جھپکائی تو سرحان نے حیرانگی سے بھوری آنکھیں بڑی کی ۔ 

کیا کچھ وہ حیرت انگیز اُس پر عیاں کر گئی تھی ۔ وہ اپنے بارے میں اتنے زار بھری باتیں سن صدمے کی حالت میں پہنچا ۔

کیا ہے تمہاری پری ۔۔۔۔! میرے بارے میں اتنی بڑیاں غلط فہمیاں تم نے پال رکھی تھی ۔۔۔؟ 

اُسنے جو میں نے بولا وہ ایسے ہی تمہیں تنگ کرنے کئلیے کہا تھا ۔،

اگر مجھے تم پر کوئی طنز مارنا ہوتا تو میں ہر پل ہی یہ کام کرتا ۔ 

اور کیا کہا ۔۔۔!! مجھے تمہارے کام سے پرابلم ۔۔۔۔؟ وہ تو صدمے سے اب کہ اُسکا حصار توڑنے کی کوشش بھی کرنا شروع ہوا تھا ۔ 

وہ اُسکے بازو کھولنے کی کوشش کر رہا تھا ، تو وہ منمناتی چہرے کے مختلف زاویے بنانا شروع ہوئی تھی ۔ 

اگر مجھے تمہارے کام سے اتنی ہی پرابلم ہوتی تو حور شاہ میں شادی کے اگلے دن ہی تمہارا نکلنا بند کر دیتا ۔ 

کبھی بھی تمہیں کام کرنے کی اجازت نا دیتا ،پری تم نے مجھے بہت بڑا جھٹکا دیا ہے ۔

چھوڑو ۔۔۔ اب کہ وہ سختی سے بولا تھا ۔ 

“ ایم سوری ۔۔۔۔ حور نے جلدی سے بولا تھا ۔  مبادا کہیں وہ زیادہ ناراض نہ ہو جائے ۔۔ 

میں نے جو فیل کیا بتا دیا ۔ ساری میری غلطی ہے میں سمجھ گئی ۔ پلیز مجھے معاف کر دو ۔۔۔

حور نے معافی کے چکر میں اپنا بنایا حصار توڑتے اپنے کانوں کو پکڑا تھا۔

وہ بے نیازی سے کافی کا مگ اٹھاتے ٹیبل سے آگے بڑھا ۔،

“ شاہ ۔۔۔۔۔۔ حور نے اُسکو جاتے دیکھ تیزی سے بازو کو پکڑتے اپنی طرف متوجہ کروایا ۔۔۔ 

“ سوری بول تو رہی ہوں ، غلطی ہو گئی بابا ۔۔۔ آگے سے ایسا اتنا غلط نہیں سوچوں گئی ۔ 

وہ محبت سے بولتی نرمی سے اُسکے ہاتھ سے مگ پڑتے واپس سے ٹیبل پر رکھا گئی 

پلیز شاہ جی ۔۔۔ اپنی پری کو معاف کر دیں۔ وہ پورے حق سے اُسکے سامنے ہوتے واپس سے اپنے کان پکڑ گئی ۔ 

سرحان تو اُسکے شاہ پکارنے پر ہی پوری طرح کھو چکا تھا ۔،

پری پھر کبھی اتنا غلط مت سوچنا ۔ تمہارے سوچنے سے مجھے فرق پڑتا ہے ۔ وہ گھمبیر سے انداز میں بولتے اُسکے ہاتھوں کو کانوں سے ہٹا گیا ۔ 

“ آئی لو یو ۔۔۔ مسٹر شاہ ۔۔۔ حور کی دھڑکنیں جیسے مچلتی بے قابو ہوئی تھی وہ مقابل کے گلے لگتے اُسکو سکون بخش گئی ۔۔۔

کتنی ہی دیر دونوں ایک دوسرے کے حصار میں جکڑے قید رہے تھے ۔ 

ویسے ۔۔۔۔ وہ تھوڑا سا مقابل سے دور ہٹتے اُسکے کان کے قریب ہوئی 

یوں کہ سرحان نے بھی جیسے اُسکے الفاظ سننے کئلیے اپنی سانسوں کو روکا ۔ 

پھر کیا ارادہ ہے ۔۔۔؟ یہ شام یہی ختم کر دوں ۔۔؟ سوچ لو اگر آج شام تمہاری نا ہوئی تو اگلی شام بہت دیر سے آئے گئے  یا پھر ۔۔۔۔۔ 

پری ۔۔۔۔!! ابھی بتاتا ہوں۔ اس سے پہلے سرحان اُسکو اپنے حصار میں قید کرتا وہ تیزی سے بھاگی تھی ۔،

“ مسٹر سرحان میں سچی مذاق کر رہی تھی ۔ حور جو پورے روم میں ساڑھی کو اٹھائے بھاگی تھی ۔ 

اب کہ صوفے کے پیچھے ہوتے مقابل کو پھولے سانس سے گویا ۔ 

سرحان جو صوفے کے اگلی سائیڈ پر تھا ہاتھ مارتے اُسکو پکڑنا چاہا ۔ 

ابھی تمہیں بتاؤں گا کہ میں اس شام کیا کرنے والا ہوں ، سرحان نے بھی صاف اشارہ دیا تھا وہ یہ شام کہیں بھی غائب ہونے نہیں دے گا ۔۔۔ 

مسٹر سرحان ۔۔۔۔ حور تیزی سے بھاگی تھی چونکہ وہ صوفے پر چڑھ چکا تھا ۔ 

حور تیزی سے بھاگتے بیڈ پر چڑھی تھی۔ تبھی سرحان اُسکے پیچھے لپکا تھا ۔ 

دونوں کی کھکھلاتی مسکراہٹ روم میں خوشیوں کی مہکا بنتے گونجی ۔ 

اب بتاؤ کہاں بھاگو گئی ۔۔۔۔؟ سرحان جس نے ہوشیاری سے کام لیتے اُسکو بازو سے پکڑتے خود کی طرف کھینچا تھا ۔ 

وہ لڑکھڑاتے مقابل کے ہمراہ بیڈ پر گری ۔ جبکے وہ پوری طرح مقابل قبضے میں جکڑ چکی تھی ۔۔ 

دونوں ہی تیز تیز سانس لیتے خود کو نارمل کرنے کی کوشش میں لگے تھے ۔ 

میں مذاق کر رہی تھی ۔ ایسے تمہیں تنگ کرنے کئلیے ۔ حور جو پوری طرح سرحان کے رحم و کرم پر آ چکی تھی ۔

مقابل کو خود کے اوپر سے ہٹانے کی کوشش کرتے ہار مانتے بولی ۔ 

اچھا ۔۔۔تو مذاق میں ہی میرے مزے لیے جا رہے تھے۔۔۔؟ 

اب تو میں ایک پل کا بھی رحم نہیں کروں گا ۔ سرحان نے اتنا بولتے جیسے مسرور سی لہر اس کے بدن میں سرایت بھری ہلچل  پیدا کی  ۔۔۔۔

مجھے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ، اٹھو ۔۔ حور اپنے خود کے جذبات پر قابو رکھتے مقابل کو خود سے اٹھنے کا بول گئی 

ویسے بھی مجھے ابھی بہت سی باتیں کرنی ہے ۔ ہٹاؤ نہ ۔۔۔!؟ حور نے اب کہ مچاتے گویا تو سرحان نے اُسکے دونوں ہاتھوں پر قابو مظبوط کیا ۔ 

جو بھی تمہیں باتیں کرنی ہے ، اب ایسے ہی کرو ۔ میں پیچھے ہٹنے والا نہیں ، سرحان نے بھی صاف گویا 

پوچھو کیا پوچھنا ہے ۔۔؟ وہ ویسے ہی اُسکے بالوں کو سہلاتے گھمبیر لہجے میں دریافت کرنا شروع ہوا 

جب مجھے سب کچھ یاد آ گیا تب تم کیا کرو گئے ۔۔۔؟ حور ایک بات تو اچھے سے سمجھ گئی تھی کہ سرحان شدت سے اُسکی یادداشت واپس آنے کا انتظار کر رہا ہے 

اور وہ ایسے کیوں کر رہا ہے یہی وجہ سے وہ جاننا چاہتی تھی ۔،

وہ اپنی مزاحمت کو رد کرتے مقابل سے ویسے ہی پوچھتے ساتھ اُسکے قمیض کے بٹن کھولنے میں مصروف ہوئی 

اچانک سے یہ سوال کیوں ۔۔؟ وہ بھی ویسے ہی اُسکے ملائم بالوں میں ہاتھ پھیرتے غور سے اُسکے عمل کو دیکھ گیا 

چونکہ میرے دل نے کہا ۔ جواب دے رہے ہو یا نہیں ۔۔۔؟ اب کہ بٹن چھوڑ کالر سے ہلکا سا کھنچتے اُسکو خود کے مزید قریب کیا یوں کہ وہ پوری طرح اُسکے بے حد قریب ہوا تھا ۔ 

دونوں کے درمیان جیسے سبھی فاصلے مٹنے کو تیار ہوئے تھے ، سرحان نے بنا دیر کیے اس پر اپنی مہر لگائی تھی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کیا ہوا ۔۔! ایسے اتنا سوچ کیوں رہی ہو ۔۔۔؟ کچھ پوچھنا چاہتی ہو ۔۔۔۔؟ برہان جو ہنور تو لیپ ٹاپ پر نظریں گاڑھے کام کر رہا تھا ۔،

لیکن پھر بھی آیت کی حرکتوں کو نوٹ کیے ہوئے تھا ۔،

وہ ۔۔۔۔۔!! آیت جو چائے کا مگ کیے ٹہلنا شروع ہوئی تھی ، 

مقابل کے ایسے پوچھنے اور کہنے پر چھوٹے چھوٹے قدم لیتے صوفے کہ قریب آئی 

وہ دراصل مجھے کچھ پوچھنا تھا ۔ پھر میں نے سوچا پہلے تم کام مکمل کر لو ۔ 

ڈن ۔۔۔۔۔۔ بولو ۔۔۔۔۔!! برہان جس کا کام ختم ہو چکا تھا ۔ 

لیپ ٹاپ کی اسکرین بند کرتے پوری طرح آیت کی طرف متوجہ ہوا 

جو پوچھوں گئی سچا سچا جواب دو گئے نا ۔۔؟ وہ بچوں کی طرح مصیومیت سے بولتے ساتھ ہی اُسکے کچھ فاصلے پر صوفے پر براجمان ہوئی ۔۔۔

پوچھو جو پوچھنا  ۔۔۔۔۔ سب کچھ سچ ہی بتاؤں گا ، آخر تم میری زندگی ہو ، تم سے جھوٹ تھوڑی بول سکتا ہوں۔

برہان جو آیت کی طرف الرٹ ہوتے سیدھا ہوا تھا ۔

اب کہ مسکراتے چہرے سے کہتے اُسکو کنفیوز کیا ۔ وہ زندگی سن ہی جیسے ہڑبڑائی تھی 

شادی سے پہلے جب تم لندن میں رہتے تھے ، تب تمہارا پورا دن کیسا گزرتا تھا ۔ 

“ آئی می ۔۔۔۔ تم جب کام سے فارغ ہو جاتے تھے تو کیا کرتے تھے ۔۔۔؟ 

آیت نے تمہیز باندھتے بہت دھیری آواز میں بات کا آگاہ کیا ۔ 

شادی سے پہلے ۔۔۔؟ وہ چونکا تھا ۔ اُسکو لگا تھا جانے کون سا راز جاننے والی ہے ۔ 

لیکن ابھی اُس سے لندن کا ذکر سن مقابل صوفے سے پشت لگاتے پوچھے گئے سوال پر سوچنا شروع ہوا ۔

اتنے سوچ کیوں رہے ہو ۔۔۔؟ فورا سے جواب دو ۔۔۔۔!! 

سوچ کر بتایا تو میں جواب مانوں گئی نہیں ، کچھ بھی چھپانا نہیں ہے ۔ آخر کی بات وہ انگلی اٹھاتے وارن کرنے والے انداز میں بولی ۔۔۔

اتنی دلچسپی ۔۔۔۔؟؟ وہ حیرت سے بھنویں اچکائیں نیلی آنکھوں کو سکڑ گیا ۔ 

جیسے شک کی نگاہ ڈالتے آیت کے پوچھنے کی وجہ جاننی چاہی ہو ۔ 

مجھے کوئی دلچسپی نہیں ہے ، وہ تو میں ایسے ہی جاننا چاہا رہی تھی ۔ کہ جب تم لندن میں اتنا کام کرتے تھے تو زندگی کے مزے کب لیتے تھے ۔۔؟ 

آیت ہڑبڑاتے اپنے لفظوں کو توڑ موڑتے صاف وجہ بیاں کرتے بولنے کا اشارہ کر گئی ۔۔۔ 

جب میں شادی سے پہلے لندن میں تھا ۔ تب سارا دن اپنے کام میں بزی جیسے ابھی یہاں ہوتا ہے ۔۔؟؟ 

پھر میں شام کو ۔۔۔۔! برہان جو اپنی ہلکی سی ڈراھی پر ہاتھ پھیرتے آنکھیں چھت کی طرف ماخوذ کیے نو اسٹاپ بتانا شروع ہوا تھا ۔ شام کی بات پر تھوڑا سا روکا ۔

“ پھر شام کو کیا ۔۔۔؟ آیت بے تابی سے مچلنے والے انداز میں اچھالی تو برہان کا شک پورا یقین میں بدلا 

وہ اُس کو سمجھ گیا تھا کہ وہ جاننا چاہتی ہے ، کہ کوئی لڑکی کا سین تھا یا نہیں۔

شام کو کلب جاتا تھا ۔ اور پارٹی کرتا تھا ۔ ڈانس لڑکیاں ساری رات یہی چلتا رہتا تھا ۔۔ 

لیکن یہ سب کچھ تم کیوں پوچھ رہی ہو ۔۔۔؟ وہ لڑکیاں اور ساری رات پر زور ڈالتے جلدی سے متوجہ ہوتے آیت کے سامنے ہوا ۔ 

جس کا چہرہ سرد پڑا تھا ۔ کالی سیاہ آنکھیں کھا جانے والے انداز میں لیے وہ جنگلی بلی بنی ۔۔۔

لڑکیوں کے ساتھ کیا کرتے تھے ۔۔۔؟ وہ اب کہ دانت چباتے جیسے اپنے غصے کو ضبط کرنے کی انتہا تک پہنچی ۔

اکثر رات کو لڑکیوں کے ساتھ کیا کیا جاتا ہے۔۔۔ محترمہ ۔۔۔۔؟ وہ بےنیازی سے بولتے ساتھ ہی آئی ابراچکاتے آنکھوں سے اشارہ کرتے پوچھ گیا ۔ 

“ شش ۔۔۔۔ دور رہو مجھ سے ۔۔۔! آیت ساکت سی ہوتی مقابل سے دور ہوتے صوفے سے اٹھی تھی ۔ 

 جبکے ساتھ ہی اُسکو خود سے دور رہنے کا گویا ۔ برہان جو آیت کو پکڑتے واپس سے بٹھانے لگا تھا ۔ 

اُسکی اتنی جلد بازی پر جارحانہ سا ہوتا تیزی سے اُسکی طرف لپکا ۔ 

اس سے پہلے وہ مزید دور ہوتی ہوشیاری سے کام لیتے اُسکے ملائم نازک بازو کو کلائی سے پکڑتے خود کی طرف کھینچا ۔ 

یوں کہ برہان صوفے پر بیٹھے سے ہی تھوڑا اٹھا تھا اور اُسکو بازو سے پکڑتے کھینچا ۔ آیت جو اُسکے اردے کو بھانپتے الٹا قدم اٹھانے لگی تھی 

مقابل کے کھینچنے پر لڑکھڑاتے اُسکے اوپر گری ۔ یوں کہ برہان صوفے پر گرتے اُسکو خود پر گرا چکا تھا ۔ 

آیت کی سانسیں جیسے سرایتی سی لرزی ۔وہ برہان کے بے حد قریب ہو چکی تھی ۔ 

یوں کہ دونوں کی گرم سانسیں ایک دوسرے کے چہرے پر طوائف کرتی اپنا حصار باندھنا شروع ہوئی 

برہان کی نیلی آنکھیں جیسے پوری طرح کھوئی تھی وہ بنا پلکیں جھپکائے آیت کہ نقش دیکھ گیا ۔۔۔ 

آیت جس نے گھبراتی نظروں سے مقابل کو دیکھا تھا ۔ نظریں فورا سے چرائی 

جبکے ساتھ ہی کسماتے اٹھنے کی کوشش کی ۔ مقابل نے دونوں بازوں پر دباتے دیتے اُسکو خود سے دور جاننے سے جیسے منع کیا تھا ۔۔۔ 

تبھی آیت کے بال جو ایسے ہی جوڑا بناتے اکٹھے کیے ہوئے تھے ، مقابل کے اُسکو بازوں سے جکڑنے پر جوڑے کو توڑ دونوں اطراف پھیلے ۔ 

برہان جس نے آیت کو خود پر گرایا ہوا تھا ، اچانک سے اُسکی زلفوں کے خود پر بکھرتے دیکھ اُن کی خوشبو خود کی سانسوں میں بھری ۔،

ب۔۔۔۔ہر۔۔۔برہان۔۔۔۔پل۔۔۔پلیز۔۔۔چھو۔۔۔ آیت جو اُسکی قید میں خود کو جھلستی محسوس کر رہی تھی 

خود کی نروس کو دور کرنے کئلیے بولتے جیسے حصار توڑنے کی ناکام سی کوشش کرنی چاہی ۔۔۔ 

“ کتنی بار کہا ہے ۔ کبھی بھی مجھے خود سے دور رہنے کا بولنا نہیں ۔ پھر بھی تم یہ کر دیتی ہو ۔ 

ایسے کیوں ۔۔۔؟ برہان اُسکے الفاظ اُسکے منہ میں دبائے رکھنے کا آنکھوں سے اشارہ دیتے اپنی بات کہنا شروع ہوا 

آیت نے اپنے الفاظ خاموش تاریخ میں دبائے ۔ جبکے کالی سیاہ پلکوں کو اٹھاتے مقابل کی نیلی نشین آنکھوں میں جھانکا ۔ 

جہاں بے انتہا محبت لیے وہ اُسکا منتظر تھا ۔ کہ وہ پل کب آئیں گئے جب دونوں ایک دوسرے سے محبت کے جذبات بیان کرے گئیں ۔

آیت نے فورا سے نظریں جھکائی تھی ، وہ زیادہ دیر برہان کی آنکھوں میں دیکھ نہیں سکتی تھی ۔ 

“ آج پھر تمہاری غلطی سمجھ معاف کر رہا ہوں ۔ بار بار یہ غلطی برادشت نہیں کر سکتا ۔ 

برہان اپنے دل پر قابو رکھتے اب کہ دھیرے سے ایک ہاتھ آگے لاتے اُسکے بکھرے بال کان کے پیچھے کر گیا ۔ 

آیت جس کے دونوں ہاتھ مقابل کے سینے سے لگے تھے ؛۔ اُسکے چھوتے ہی کرنٹ کھاتے مقابل کی ہلکے سے قمیض جکڑ گئی ۔ 

“ اتنی سی برادشت ہے ۔۔۔؟ ابھی تو میں نے کچھ ٹھیک سے کیا ہی نہیں ، اور تمہارا یہ حال ہو گیا ۔۔۔؟ 

سوچو جب تم پر ہر قسم کا حق پورے کر گیا تو کیا ہو گا ۔۔۔؟ برہان جو آیت کی حالت سے محفوظ ہوا تھا ۔ 

گھمبیر لہجے میں بولتے ساتھ ہی اُسکو خود سے ہٹاتے قریب بٹھایا ۔ 

یوں کہ وہ پوری طرح سہمی گھبراتی شرم ساز ہوتی سمٹنا شروع ہوئی ۔ 

دوپٹہ سر اُتر کندھے پر جھولتے نیچے گرنے کو ہوا تھا ۔ 

“ اینڈ ڈونٹ ویری ۔۔ شادی سے پہلے میں ویسا کچھ بھی نہیں کرتا تھا جیسا تمہیں ابھی بتا رہا تھا۔،

آیت جو مقابل سے چہرہ پھیر دوسری طرف کر گئی تھی ، برہان اُسکے کان میں سرگوشی کرتے ساتھ ہی دبی سے ہنسی میں ہنسا ۔ 

میں بہت اچھے سے جانتا تھا ۔ کہ مجھ پر صرف میری بیوی کا حق ہے ۔ اس لیے ہمشیہ غیر لڑکیوں سے خود بچا کر رکھا ۔ آخر کی بات وہ شرارت سے بولتے آیت کو مزید شرمندہ کر گیا ۔ 

برہان اپنی بات مکمل کرتے بہت پیار سے اُسکا دوپٹہ جو کندھے سے گرنے لگا تھا ، کندھے پر سیٹ کرتے اٹھ چیچنگ روم میں گھسا ۔۔۔ 

“ ڈفر ۔۔۔ آیت خان توں اک نمبر کی بےوقوف لڑکی ہے، تجھ جتنا کوئی پاگل نہیں ہو سکتا۔ 

کیا ضرورت تھی لڑکی والی پر ایسے منہ بناتے سوال کرنے کی ۔۔۔؟ دیکھا وہ سب کچھ سمجھ گیا ۔۔۔!  

آیت جس کو اپنی حرکت پر بے حد غصہ آیا تھا ، پورے غصے سے خود کہ سر پر چیت لگاتے مارا ۔ 

تمہاری اس حرکت سے اب وہ مزید مزے لے گا ۔ اُسکی شانِ اکڑ میں مزید چار چاند لگ گئے۔۔۔ 

آیت کا بس نہیں چلا تھا کہ خود کو مزید کسی چیز سے نواز دیتی ۔ 

وہ صوفے سے اٹھی تھی ، دھیان بالکل بھی نہیں تھا کہ اُسنے دوپٹہ سر اتار ہوا ہے ۔ 

ایک منٹ ۔۔۔۔ اس سے پہلے وہ ویسے ہی خود کو کوستی بیڈ کی طرف جاتی ، 

اچانک سے سخت آواز سن پلٹی ۔ جبکے برہان کو اپنی طرف لمبے لمبے ڈگ بڑھتے آتے دیکھ حیران ہوئی ۔،

یہ ۔۔۔۔؟؟ برہان جو اُسکے بالکل سامنے آیا تھا ، اُسکو بازو سے پکڑتے گھومایا ۔،

اب کچھ یوں تھا ، کہ آیت جس نے پہلے منہ برہان کی طرف کیا ہوا تھا ، اب پیٹ کیے کھڑی ہوئی ۔ 

تم نے بال کاٹ دئیے ۔۔۔۔؟ وہ صدمے کی حالت میں پورے سپاٹ لہجے میں بھڑکا۔۔۔ 

جبکے بال سن آیت فورا سے برہان کی طرف پلٹی ۔ 

بال ۔۔۔۔؟ آیت اپنے بالوں کو سرسری سا ہاتھ لگاتے جلدی سے دوپٹہ دینے کی کوشش کر گئی ۔ 

میں نے کچھ پوچھا ہے آیت ۔۔۔؟ برہان نے ہاتھ پکڑتے دوپٹہ لینے سے روکا ۔ 

وہ ۔۔۔۔ بہت لمبے ہو گئے تھے ۔ اس لیے میں نے خود ہی کاٹ دئیے ؛۔ جانتی ہوں خراب کاٹ ڈالے ہیں 

جاؤں گئی بیوٹیشن کے پاس ۔ پھر سیٹ۔۔۔

“ بیوٹیشن۔۔۔ مائے فٹ۔۔۔۔ وہ غصے سے بھڑکتے ساتھ ہی آیت کے بازو پر سختی بڑھا گیا ۔ 

جبکے اچانک سے بالوں پر جنگ کرنے کئلیے تیار ہوئے برہان شاہ کو دیکھ آیت کا صدمے اور ڈر  سے برا حال ہوا ۔

وہ بےیقینی سے اوندھوں کی طرح اُسکو تکنا شروع ہوئی کہ بال ہی تھے نا ۔ جو کاٹ ڈالے ۔۔۔ 

کوئی قتل وتل تو نہیں کیا تھا ۔ جو ایسے مائے فٹ تک پہنچا گیا ۔۔۔؟ جبکے ساتھ ہی آنکھیں بھیگی تھی 

“ ایم سوری ۔۔۔ برہان جو مزید بولنے والا تھا ، خود کی سختی کو دیکھ اُسکی  بھیگی پلکیں ہوتے دیکھ محبت سے اُسکا چہرہ اپنے پیالوں میں بھر گیا ۔

آیت جانتی ہوں ، مجھے تمہاری ہر چیز سے بے انتہا محبت ہے ۔ تمہاری آنکھیں مجھے  دیوانہ کرتی ہیں تو تمہارے بال مجھے ملائل تمہارا مصعومیت سے بھر یہ چہرہ پل پل بہکتا ہے ۔۔۔۔

میں تمہارے بالوں میں خود کو ۔۔۔۔۔ برہان جو مزید بولنا چاہتا تھا ، 

محبت سے اُسکے رخسار صاف کرتے خاموش ہوا ۔ جبکے آیت جو بہت غور سے اپنی تعریف سن رہی تھی 

اُسکے خاموش ہونے پر آنکھیں جھپکاتے گھورا ۔ کہ بولو نا خاموش کیوں ہو گئے ۔ 

چھوڑو ، کافی رات ہو گئی ہے ، سو جاؤ ۔ وہ ہلکے سے مسکراتے اُسکے گال تھپکا گیا 

تو آیت نے حیرت سے اُسکو واپس جاتے دیکھ قدم بیڈ کی طرف بڑھائے ۔ 

جو باتیں مکمل کرنی چاہی  ، وہ ادھوری چھوڑ چلا جاتا ہے ، اور جو باتیں بالکل بھی ہونی نہیں چاہئے ان پر سر مارتا رہتا ہے ۔ آیت کمبل کھولتے غصے سے لیٹی 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

یہ اٹھا کیوں نہیں ۔۔۔؟ حور جو شارو لیتے باہر آئی تھی ۔ سرحان کو ویسے ہی بیڈ پر اوندھے منہ لیٹے دیکھ ٹاول سے بال رگڑھتے صوفے کی طرف اچھالتے ڈریسنگ ٹیبل کے قریب گئی ۔ 

ابھی بتاتی ہوں ۔ وہ پرفیوم لگاتے کانوں میں جھومکے ڈالتے گیلے بالوں کو ویسے ہی شانوں پر بکھرتے دبے پاؤں بیڈ کی طرف بڑھی 

“ حور چالاکی سے سب کچھ کرنا ، کہیں ایسا نا ہو ، اُسکو بہکنے کے چکر میں رات کی طرح خود ہی جال میں پھنس جاؤ ۔،

حور جو بیڈ پر چڑھنے لگی تھی ، وہی کھڑے رات کے منظر یاد کر شرمائی ۔ 

رہنے دیتی ہوں تنگ کرنے کو ۔ وہ اپنے بالوں کو پیچھے کی طرف جھٹکتے خود سے نفی کرتے تیزی سے صوفے پر پڑے دوپٹے کو اٹھاتے گلے میں پہن گئی 

“ مسٹر سرحان ۔۔۔۔۔ اب اٹھو بھی جائیں ۔۔۔! ہم لیٹ ہو رہے ہیں ۔ حور فل فوم میں آتے اب کہ مقابل کو کندھے سے ہلاتے اونچی آواز میں بولی 

جبکے چلتے ساتھ ہی بالنکی کا ڈور کھول پردے ہٹائے ۔ تاکہ سورج کی کرنیں سیدھی سرحان کے چہرے پر پڑے ۔

وہ بیزار سا ہوتا ہلکے سے کسماتا اوندھے منہ سے کروٹ بدلتے سیدھا ہوا ۔ 

وہ واپس سے بیڈ کے قریب آئی تھی ، اور اب کہ مقابل سے کمبل ہٹانے کی کوشش کی ۔ 

پری ۔۔۔ پلیز ۔۔۔ ابھی نہیں ۔۔۔ وہ تیزی سے واپس کمبل کھنچتے اوپر لے گیا ۔ 

“ آخری بار بول رہی ہوں ۔ اٹھ رہے ہو یا نہیں ۔۔؟ میں نے اکیلے چلے جانا ہے پھر نا کہنا ۔۔۔ 

اب کہ دھمکی آمیز لہجے میں بولتی مقابل کے سر پر سوار ہوئی ۔ 

سرحان جس کی آنکھیں بند تھی ، نیند سے بوجھل آنکھیں کھول سامنے کھڑی ہستی کو تک آنکھیں جھپکاتے غور سے جائزہ لے گیا ۔

وہ کمر پر ہاتھ رکھے گیلے بالوں کو شانوں سے ہٹاتے مقابل کو اپنی طرف مائل کر گئی 

پری ۔۔۔۔۔ وہ محبت سے چور لہجے میں اپنا ہاتھ بڑھاتے ساتھ ہی دلفریبی سے پکار گیا ۔ 

نہیں ۔۔۔۔!! وہ بھی حور تھی اتنی جلدی کہاں سیدھے ہاتھ آتی تھی 

وہ جانتی تھی اگر وہ ہاتھ پکڑئے گئی تو وہ اُسکو اپنی طرف کھنچتے گا ، اسی لیے صاف انکار کیا ۔۔۔

ایسے کیسے نہیں ۔۔۔۔! وہ شیر کی طرح نظریں ٹکائے ہوئے تھا ، ہوشیاری سے کام لیتے اک دم سے اٹھتے اُسکو اپنی طرف  کھینچا ۔۔۔۔

سرحان۔۔۔۔ حور اک دم سے چلائی تھی ۔ اس سے پہلے وہ مزید چلاتی مقابل نے اچھے سے قابو کرتے اُسکے ہونٹوں پر اپنے لب رکھتے فرار کا راستہ بند کیا ۔ 

وہ مقابل کی بڑھتی جستحو پر لرزتے شرٹ کو مٹھوں میں بھنچ گئی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ابھی تک تم گئے نہیں ۔۔۔؟ آیت جو ناشتے سے فارغ ہو چکی تھی ۔ برہان کو ویسے نیوز سنتے دیکھ لاوئج میں آتے ساتھ ہی براجمان ہوئی ۔۔۔ 

آج کا دن میں فری ہوں ۔ آج میری ہر قسم سے کام سے چھٹی سمجھو ، وہ ویسے ہی ایک چینل سے دوسرے چینل پر نیوز کو پوری طرح متوجہ ہوتے سننا شروع ہوا 

ایم ۔ این ۔ اے کی آج چھٹی کیسے ۔۔؟ وہ بھی سرسری سی نگاہ سامنے ڈالتے تھوڑا اونچا بولتے مقابل کو اپنی طرف نظریں کرم ڈالنے  کا جیسے اشارہ کر گئی 

“ میرا موڑ تھا آج گھر پر رہنے کا ، تو میں رہ گیا ۔ کوئی اعتراض ہے ۔۔۔؟ وہ نیوز چینل کو بند کرتے رموٹ اپنے سائیڈ پر رکھتے پوری طرح اُسکی طرف متوجہ ہوتے بیٹھا 

یوں کہ آیت جو بہت سکون سے بیٹھی تھی مقابل صوفے کے کنارے پر بازو پھیلاتے اُسکے قریب تر ہوا ۔ 

ہمم مجھے۔۔۔ اعتراض کیوں ہوگا ۔۔۔؟ وہ ہڑبڑائی تھی جبکے خود کی نروس کو دور کرنے کئلیے سیٹ دوپٹے کو ایک بار پھر سے سر پر سیٹ کیا ۔ 

ویسے یہ حور اور سرحان رات حویلی سے واپس کیوں نہیں آئے ۔۔۔؟ 

برہان اُسکی حالت دیکھ محفوظ ہوا تھا جبکے ساتھ ہی اُسکی نروس دور کرنے کئلیے سوال پوچھا ۔ 

وہ ۔۔۔ حور ۔۔۔ نے سوچا کہ وہ بڑی حویلی میں جنت خالہ اور مراد چاچو کی کچھ پکس لے آئے اسی لیے وہ گئی تھی 

پھر رات ہو گئی تو میں نے خود ہی آنے سے منع کر دیا ، آیت نے بہت صفائی سے جھوٹ بولا 

تبھی مقابل کا چہرہ مسکرایا تھا ۔ جھوٹ بولنے کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔؟ وہ کون سا اکیلی کہیں گئی ہے ۔ 

ویسے بھی اپنے شوہر کے ساتھ ہی تو ہے ،جہاں مرضی رہے ۔ سمجھ سکتا ہوں ۔۔ وہ اپنی ہنسی کو دباتے چہرے پر سینجدگی طاری کرتے گویا 

تو آیت نے کالی سیاہ آنکھوں کی بھاڑ اٹھاتے مقابل کے پُر سکون چہرے پر ناچتی شرارت نوٹ کی ۔ 

بڑے ہی کوئی تم ۔۔۔۔ چالاک قسم کے انسان ہو ۔ 

اک بات بتاؤ ، تم ہمشیہ میرا جھوٹ کیسے پکڑ لیتے ہو ۔۔۔؟ کوئی کالے جادو والوں سے رابطے تو نہیں رکھ لیے ۔۔۔۔؟ 

آیت تیکے لہجے میں اب کہ شانے اچکائے مقابل کو حیران کن کر گئی 

چلو آج میں تمہارے لیے لنچ اپنے ہاتھوں سے بناؤں گا ۔۔۔ برہان رموٹ اٹھاتے ٹیلی بند کرتے آیت کا ہاتھ پکڑتے اُسکو بھی اپنے ساتھ کھنیچ کیچن کی طرف بڑھا 

ارے ۔۔۔۔۔ 

یہ کیا بات ہوئی ۔۔۔؟ آیت جو اُسکے ساتھ کھنچتی چلی گئی تھی ۔ منمناتے بولی 

ابھی تو کچھ دیر پہلے ہی ناشتہ کیا ہے ۔ لنچ میں کوئی کرتی وکتی نہیں ہوں ۔ 

برہان جو اُسکو لیتے کیچن میں داخل ہو چکا تھا۔ اُسکو کندھوں سے پکڑتے چئیر پر بٹھاتے خود شیف بنا ۔

کوئی بات نہیں آج اچھے سے لنچ کرنا ، وہ فریج کی طرف بڑھتے ساتھ ہی مسکراتے بولا 

حور لوگ آنے ہی والے ہونگے ، اچھا نہیں لگتا چھوڑو تم ۔۔۔۔ 

آیت چئیر سے اٹھتے اب کہ اُسکو فریج سے پیچھے کرتے دھکیلنے شروع ہوئی 

اچھی بات ہے وہ لوگ بھی آ جائیں ، اور مزا آئے گا ۔ اور تم اٹھ کیوں گئی ۔۔۔؟ برہان واپس سے آیت کو پکڑتے چئیر کی طرف گیا ۔۔۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کیا ہوا پری ۔۔۔؟ ابھی بھی ناراض ہو ۔۔۔؟ سرحان جو شاور لیتے باتھ روم سے باہر نکلا تھا 

ٹاول سے بالوں کو رگڑھتے سرسری سا اُسکو دیکھا جو منہ لٹکائے ٹشو سے اپنے ہونٹوں کو صاف کرنے میں لگی ہوئی تھی 

خبر دار جو اب تم میرے قریب بھی آئے تو ۔۔۔ مجھے تم سے کوئی بھی بات نہیں کرنی ۔۔۔

کیا ہوا پری ۔۔؟ سرحان شرارت سے  ویسے ہی گلے میں ٹاول ڈالے اُسکے قریب آتے بیٹھا 

حور جو روہانسی رونے کو تیار بیٹھی تھی ، اُسکے ایسے قریب بیٹھنے سے اچھال کر کھڑی ہوئی 

ارے ۔۔۔ یار ۔۔۔۔ میری بات تو سنو ۔۔۔ سرحان نے مسکراتے اُسکی کمر میں ہاتھ ڈالتے اُسکو خود پر گرایا 

یوں کہ وہ ایک بار پھر سے اُسکے حصار میں قید ہوئی تھی ۔ 

سرحان میں بتا رہی ہوں تمہیں ۔۔۔!! 

بولو کیا بول رہی ہو تم ۔۔۔؟ میں نے ایسا بھی کیا گناہ کردیا جو تم ایسے اتنا ناراض ہو رہی ہو 

اب تم صبح صبح اتنا تیار ہو کر میرے قریب آو گئی تو میرے جیسا بندہ بہکے گا تو سہی ۔۔۔ 

ویسے بھی ایک کس ہی تو کی تھی ، اتنی ناراضگی کیوں ۔۔۔؟ وہ شرارت سے بولتے واپس سے اُسکے ہونٹوں پر انگلی چلا گیا 

چھونا بھی نہیں ۔ حور نے مقابل کے ہاتھ کو پوری قوت سے جھٹکا تو وہ قہقہہ لگاتے اُسکو اپنے سینے سے لگا گیا ، 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

1 Comments

  1. Hayee hoor and sarhan k romantic seen🤭
    Bass Ayat or burhan ki bhi jaldii se special episode de dein...
    Romantic c....🤭🥰

    ReplyDelete
Previous Post Next Post