Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 94 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 94 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 94

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 94

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 94 ( اسپیشل 🙈😍)  

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سنو ۔۔۔ 

ابھی وہ باہر آئی تھی کہ سامنے ہی اُسکو لان میں فائل پر ملازم کی کلاس لگاتے دیکھ دوسرے طرف کھڑے گاڈر کو پکارا گئی ،

جی بی بی سائیں ۔۔۔۔! وہ سر جھکائے گن کندھے پر ڈالے سر خم کئے بولا 

یہ تمہارے باس کہاں جانے کی تیاری پکڑے ہوئے ہیں ۔۔۔؟ 

وہ سامنے لان کا منظر دیکھتے ساتھ ہی گاڈرز سے دریافت کرنا شروع ہوئی 

“ چھوٹی بی بی سائیں ابھی زمینوں سے آئیں ہیں، فحال سائیں نے بتایا نہیں کہ کہاں جانا ہے ۔۔ 

وہ ویسے ہی سر جھکائے گویا 

تو حور نے اُسکو واپس جانے کا بولا ۔ 

سرحان جو ملازم کی اچھے سے کلاس لگا چکا تھا ۔ اب کہ گھر کی طرف قدم اٹھائے 

جیسے ہی نظریں سامنے اٹھی ، مقابل کے تیز بڑھتے قدم تھمے ۔ 

وہ اپنے ساڑھی کے پلو کو سنبھالتے مقابل کو دیکھ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے بائیں ہاتھ سے بالوں کو کندھے سے اٹھاتے پیچھے جھٹکا تھا ۔

سرحان تو جسے اُسکی ادا پر مر مٹا تھا ۔ وہ کھوئے لہجے میں بنا پلکیں جھپکائے تکنا شروع ہوا تھا۔ 

حور جو سرحان کے قریب آ پہنچی تھی ، اُسکو کھوئے دیکھ بالکل سامنے ہوتے دو چھوٹے قدم لیتے قریب ہوئی 

سرحان جو دیکھنے میں کھویا تھا ، اُسکے ایسے خود کے قریب ہونے پر ٹھٹکا جبکے نگاہیں ادھر ادھر گھومائی ۔ 

مبادا کتنے نوکر یہ سب کچھ دیکھنے والے ہیں ، 

ابھی مقابل نے نظریں گھومائی تھی ، کہ وہ تھوڑا سا اونچا ہوتی کان کے قریب ہوئی ۔ ۔۔۔

سرحان اُسکے بدن سے اٹھتی خوشبو خود کی سانسوں میں بھر گیا ۔ 

مجھے ایسے دیکھنے سے تمہارا دل بھرنے والا نئیں مسٹر سرحان شاہ ۔ 

بہتر ہوگا اپنے اس بے قابو دل کو قابو میں رکھو۔

شرافت سے گھر میں چلو ، کیونکہ تمہارے انتظار میں میری بھوک مر والی ہو چلی ہے ، اب کے مقابل کے کندھے پر ہلکے سے ہاتھ رکھتے سرگوشی کی 

تو وہ جو اُسکی قربت کو محسوس کرتے گردن پر جھکنے لگا تھا ، رد کرتے چہرہ پھیرا ۔ 

 میں ویٹ کر رہی ہوں جلدی آنا ۔۔۔! وہ اب کہ اُسکے سامنے ہوتے دلفریب نظروں سے دیکھ الٹے قدم اٹھاتے مقابل سے دور ہوئی ۔ 

سرحان جس کا دل اُسکی اتنی سی جستجو پر ہی دھڑکا اٹھا تھا ، اُسکے سامنے سے غائب ہوتے ہی چہرے پر مسکراہٹ رینگ گیا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

توں اتنا پریشان کیوں ٹہل رہا ہے ۔۔؟ ایان جو روم سے نکلا ہی تھا ۔ 

سامنے ہی حسن کو ٹہلتے دیکھ ایک نظر شہریار کو دیکھا جو گہری سوچ میں پڑا ہوا تھا ۔

کیا ہوا ۔۔۔ کوئی مسلۂ ہے ۔۔۔؟ اب کہ وہ سینجدہ ہوتے شہریار کے قریب ہی بیٹھا ۔۔۔ 

حسن جو ٹہل رہا تھا ، ایان کو شہریار کے قریب بیٹھے دیکھ خود بھی ساتھ ہی بیٹھا ۔ 

حسن سے پوچھ لے ، اس کا ہی کوئی مسلۂ ہے ، شہریار نے اتنا بولتے جیسے اپنے ہاتھ صاف کیے تھے 

حسن جس کی آنکھیں لال پڑ چکی تھی ، ایان غور سے اُسکو دیکھتے بھنویں اچکائے آنکھوں سے ہی پوچھ گیا ، 

کچھ نہیں۔۔۔، وہ دو ٹوک بولا تھا اور واک آوٹ کرتے وہاں سے گیا ۔ 

حسن ۔۔۔۔؟؟ ایان نے آواز دیتے اُسکو روکنا چاہا مگر وہ پھٹاک سے دروازہ بند کرتے فلیٹ سے باہر نکلا ۔،

توں بتا دے ۔۔۔ کیا پریشانی ہے ، اُسکی آنکھیں دیکھی کتنی لال ہوئی پڑی تھی ۔۔۔؟ جیسے رو کر ہٹا ہو ، 

ایان اب کہ شہریار کی طرف متوجہ ہوا ، جو صوفے پر سر ٹکائے آنکھیں بوند چکا تھا ۔ 

کیا بتاؤ ۔۔۔؟ وہ اک دم سے سیدھا ہوا تھا ،جبکے سرد آہ بھرتے ایان کو دیکھا 

پہلے وعدہ کر جب تجھے میں بتاؤں گا تو توں غصہ نہیں کرے گا اور کسی سے بھی کچھ کہے گا نہیں ۔۔۔؟ 

شہریار نے بتانے سے پہلے وعدہ مانگا ، 

یقین رکھ مجھ پر ۔۔۔ بتا ۔۔۔۔!! وہ اُسکو یقین رکھنے کا بولتے بات پوچھ گیا ۔ 

نواب صاحب نمرہ یعنی نمی پر اپنا دل ہار بیٹھا ہے ، اور ابھی لال اس لیے ہوا پڑا ہے ۔۔۔

کہ اسد کی کال آئی تھی وہ ساہیوال گیا ہوا ہے نا کل سے ۔۔۔؟؟ 

اُسنے بتایا کہ نمی کے لیے بہت اچھا رشتہ آیا ہے ، گھر والوں کو تو رشتہ بہت پسند آیا ہے ۔۔۔

بس ابھی وہ بتا رہا تھا کہ یہ سن اُسکو دورہ پڑا گیا ، شہریار  اتنا بولتے خاموش ہوا 

نمی ۔۔۔؟ ایان کی تو جیسے آنکھیں باہر آنے کو ہوئی ، یہ کب ہوا ۔۔۔۔؟ 

ایان کو تو جیسے یقین ہی نہیں آ رہا تھا ۔،

بس ہو گیا یار۔۔۔!! محبت ہوئی ہے اس کو کوئی دل لگی نہیں ۔۔۔۔ 

شہریار نے اب کے تھوڑے سخت لہجے میں بولا ۔ 

یہ سب کیسا ہوگیا گا ۔۔۔۔؟ ایان تو جیسے پریشان ہوا تھا ۔ 

کیا مطلب ہے کیسے ہو گیا ۔۔۔۔۔؟ کیوں اُسکو محبت نہیں ہو سکتی ۔۔۔؟ شہریار کو تو ایان کی باتیں سن حیرت ہونی شروع ہوئی ۔۔۔۔ 

میرا وہ مطلب نہیں تھا یار ۔۔۔۔ !! میں کہنا چاہا تھا کہ وہ خان ہیں اور حسن ۔۔۔! 

ایان توں بول کیا رہا ہے تجھے کچھ علم ہے ۔۔۔؟ شہریار نے درمیان میں بات کاٹتے خود کو نارمل رکھتے پوچھا ۔ 

یار توں میری بات کو سمجھ نہیں رہا ، وہ لوگ کبھی بھی اپنی بیٹی کا رشتہ نہیں دیں گئیں ۔ 

تجھے تو اچھے سے پتا ہے ، خان لوگ کیسے ہوتے ہیں ، میں ان لوگوں کی سوچ تجھے بتا رہا ہوں ۔ 

اور ویسے بھی توں اپنے شاہ لوگ ہی دیکھ لے ، کیا کچھ نہیں کرتے وہ ۔۔۔؟ 

ایان جو سمجھانا چاہا تھا اچھے سے بیان کرتے شہریار کو بتایا ۔ 

اچھا تو یہ بات ہے ، اب توں مجھے اور عاشی کو دیکھ لے ۔ میں شاہ ہوں اور عاشی تو شاہ نہیں تھی ۔ پھر بھی سب نے قبول کیا نا ۔۔۔؟ 

اور ویسے بھی کیا توں بھول گیا ، عماد کی شادی بھی تو ایمان سے ہوئی ہے ۔ جو برادری کی نہیں تھی ز

یہ فرق کیوں ۔۔۔؟ اور ایک بات مجھے توں یہ  بتا کیا آیت کی شادی خانوں میں ہوئی ہے ۔۔؟ وہ بھی تو شاہوں میں آئی ہے ۔ لوگوں کی سوچ بدلی جا سکتی ہے ، 

اگر کوئی چاہیے تو ۔ شہریار نے بھی برابر کی ٹکر دی تھی ۔،

میرے خاندان والوں نے اپنوں میں ہی سب کچھ کیا ہے ، ویسے بھی میں تمہیں اسد کے بابا لوگوں کی سوچ بتا رہا تھا۔،

ایان نے بھی گویا اُسکو سمجھایا کہ وہ اسد کے گھر والوں کی سوچ پر سمجھا رہا تھا ۔ 

ہاں تو اگر اسد چاہیے تو ان کی سوچ بدل سکتا ہے ، شہریار نے بھی حل پیش کیا ۔ 

اور ایک ۔۔۔۔ یہ جو رشتہ آیا ہے نا نمی کئلیے ۔۔۔!! 

“ فار کائیڈ یوئر انفارمیشن ایان صاحب آپ کے والد صاحبہ نے ہی انکو بتایا ہے ، 

کوئی تیرے ہی خاندان کے رشتے دار لوگ ہیں۔ ، تیرے ابا حضور بھی ان کے ساتھ اسد کے گھر بیٹھے ہوئے ہیں ۔

کیا یہ سب باتیں آج کی ہیں ۔۔۔۔؟ ایان تو ساکت ہی ہو چکا تھا۔ 

ہاں صبح سے اسد بتا کر گیا تھا کہ رات کو ڈنر پر فیملی آنے والی ہے ۔ 

ابھی تو ڈنر چل رہا ہو گا ان لوگوں کا ، شہریار گھڑی پر نظر ڈالتے اچھے سے ایان کو بتا گیا۔۔۔۔ 

کیا میں کال کروں پاپا کو ۔۔؟ ایان اٹھا تھا ۔ جبکے ساتھ ہی شہریار پوچھا ۔،

توں کیا بولتے گا ۔۔۔۔؟ شہریار نے فون کرنے کی وجہ جاننی چاہی ۔،

پوچھتا ہوں نہ کس لڑکے کئلیے نمی کا رشتہ بھیج دیا ہے۔ باقی جو منہ میں آیا پوچھ لوں گا ۔۔۔۔۔۔

حسن کہاں گیا ۔۔۔۔؟؟ ایان جو کال ملانے لگا تھا ۔ فکر سے پوچھا ۔

اللہ جانتا ہے ، صبح سے کچھ کھایا نہیں اُسنے ، مجھے تو یہ سمجھ نہیں آ رہی ایسے کھانا نہ کھانے سے کیا سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا ۔

شہریار جس کو حسن پر غصہ آ رہا تھا ، سخت لہجے میں ہی ایان سے پوچھا ۔،

میں پاپا سے بات کر کہ اُسکو سمجھتا ہوں ، ایان نے کال ملائی تھی۔،

حسن جو غصے سے فلیٹ سے نکلا تھا ، سڑھیوں سے اوپر کی طرف لپکا ۔،

ابھی وہ لمبے لمبے قدم اٹھاتے سڑھیوں کو عبور کر رہا تھا ۔کہ سامنے ہی نمی کو سڑھیوں پر آتے دیکھ خود کے قدموں پر بریک لگا گیا  ۔۔۔۔

دونوں کی نظریں ملی تھی ، وہ اُسکی بھیگی سرخی سے ملائل آنکھیں دیکھ بہت کچھ سمجھ گیا تھا ۔ 

و۔۔۔وہ ۔۔۔کھانا ۔۔۔۔! نمی نے نظریں چڑاتے ٹرے کی طرف اشارہ کیا ۔ 

وہ آہستہ سے چار سے پانچ سڑھیاں اوپر کی طرف چڑھا تھا ، اور اُسکے بالکل سامنے ایک سڑھی کے فاصلے پر کھڑا ہوا ۔

کیا فاصلہ ہوا ۔۔۔؟ وہ بنا پلکیں جھپکائے ضبط کرتے اُسکی جھکی نگاہوں سے اپنی محبت کا فاصلہ پوچھ گیا ۔

ت۔۔۔تم ۔۔ مجھے۔۔۔ بھ۔۔۔بھو۔۔۔بھول ۔۔۔جا۔۔و

آہ ۔۔۔۔۔۔

ہمت کیسے ہوئی ۔۔۔۔ !! یہ الفاظ اپنی زبان پر لانے کی ۔۔۔؟؟ اس سے پہلے وہ بات مکمل کرتی وہ ہاتھ میں پڑی ٹرے کو زور سے ہاتھ مارتے نیچے گرا گیا ۔

جس سے سبھی  کھانا تو  زمین بوس ہوا ہی تھا ، الٹا کانچ کے برتن بھی اپنی جان جانے پر جیسے دہائی مانگ گئے ۔

نمی ڈرتے پیچھے گرنے کو ہوئی ۔،

کان کھول کر سن لو ۔۔۔ اب کہ حسن نے ایک قدم اٹھاتے جو ایک سڑھی کا فاصلہ تھا وہ ختم کیا ۔ 

میں تمہارے خاندان والوں سے ڈرتا نہیں ،سب کو دیکھ لوں گا ، تمہیں اتنی آسانی سے کسی اور کا ہونے نہیں دوں گا ۔ 

یہ بات یاد رکھنا ، دانت چباتے دھاڑتے نمی کو اندر تک سہما گیا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 میرپور

کیسا کھانا بنا ۔۔۔؟ آج میں نے اور بھی محنت کی ۔۔۔!! حور سرحان کے کی پلیٹ میں خود سے کھانا ڈالتے اُسکو دیکھنے پر مجبور کر گئی ۔۔۔ 

یہ سب کچھ تم نے بنایا ،۔۔۔؟ سرحان بے یقین سے آنکھیں بڑی کرتے اپنی حیرت بتا گیا ۔۔۔

نہیں میرے جیسا میرا ایک بھوت بھی ہے ، جس نے یہ سب کچھ بنایا ، ظاہری بات ہے میں نے ہی بنایا ہے ۔

حور وقفے وقفے بعد اپنی ٹون میں آنا بھول نہیں رہی تھی۔ 

“ ماشااللّہ ۔۔۔ تمہارے ہاتھ میں اتنا ذائقہ ۔۔۔؟ سرحان جس نے پہلا نوالہ ہی منہ میں ڈالا تھا 

خوشی سے بھرپور اُسکی تعریف کرتے خوش کیا ۔

حور کا چہرہ کھلکھلایا تو سرحان نے غور سے اُسکی مسکراہٹ دیکھی۔ 

میں نے سنا تھا ، میری ماما کے ہاتھ میں بھی ایک الگ ہی ذائقہ تھا ۔۔۔؟ 

بس پھر دیکھو کمال ۔۔۔۔!! حور جس کو آیت کی کہی بات یاد آئی تھی کہ اُسکی ماما یعنی شبانہ بیگم نے بتایا تھا کہ جنت کے ہاتھ میں ایک الگ ہی ذائقہ تھا حور کو بتا گئی ۔

سرحان اچانک سے حور کے ماما کا ذکر کرنے پر ٹھٹھکا ۔ چونکہ کبھی بھی وہ یہ ماننا ہی نہیں چاہتی تھی کہ وہ مراد شاہ کی بیٹی ہے،،

کیا ہوا ۔۔۔ گھور کیوں رہے ہو ۔۔۔؟ وہ تذبذب کا شکار ہوئی تھی ۔ 

کچھ نہیں ۔۔۔ وہ ہلکے سے مسکراتے واپس سے کھانے میں مگن ہوا ۔ 

“ تھینکس ۔۔۔ ابھی وہ دونوں کھانے سے فارغ ہوئے تھے ، جب سرحان اک دم سے حور کے قریب ہوتے اُسکے کان میں سرگوشی کر گیا۔،

مسٹر ۔۔۔۔ اتنی بھی جلدی کیا پڑی ہے ۔۔۔! ابھی اپنا تھینکس سنبھل کر رکھو ، سرحان جو اپنی بات کہتے پیچھے ہونے لگا تھا ، حور کے اچانک سے کالر کو پکڑتے خود کی طرف کھینچنے پر چونکا ۔ 

جبکے وہ ویسے ہی اُسکو خود کے قریب کرتے محبت سے بولی وہ نا سمجھی سے آئی اچکا گیا ۔۔۔

ایسے کرو تم ابھی ہمارے لیے اچھی سے کافی بناؤ ، اور روم میں لے آو ۔ دیکھو میں نے کھانا بنایا تھا نا ۔۔۔؟ 

حور سرحان کو کام دیتے اب کہ ساتھ ہی اپنے کیے گے کام کا پوچھ گئی ۔

وہ اندھوں کی طرح منہ کھولے اُسکو گھور گیا۔۔۔

تو ابھی تمہاری باری ۔۔۔ تم کافی بناؤ اور روم میں لے آو ۔ تمہارے لیے بہت کچھ سرپرائز کیا ہے ۔،

حور آنکھ مارتے شرارت سے وہاں سے گئی تو وہ ہوا میں ہاتھ اٹھائے اُسکو جاتے دیکھتا رہ گیا۔۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کہاں گھوم ہو تم ۔۔۔؟ برہان جو لیپ ٹاپ پر کام کر رہا تھا ۔ آیت کو کافی دیر سے کہیں گھوم بیٹھے سوچ میں دیکھ اب کہ کافی کا مگ اٹھاتے لبوں سے لگا گیا ۔ 

تمہارا کام ہو گیا ۔۔۔؟ آیت جو بیڈ پر بیٹھی تھی ، چائے کا مگ ویسے ہی پڑے اُسکے کناروں کو انگلی کے پھولوں سے چھوتے دریافت کیا ۔ 

” ہاں آل موسٹ۔۔۔۔ برہان نے اب کہ فائل پر نظر ڈالتے سرسری سا آیت کو دیکھا ۔۔۔۔ 

وہ صوفے پر بیٹھا اپنے آفس کا کچھ کام کر رہا تھا ، یہ ابھی چوہان انڈسٹری پر ہی کام کر رہا تھا ۔

“ کیا پوچھوں اس سے ۔۔۔؟ دل میں خیال آیا تھا۔، آیت نے جب سے حور کی باتیں سنی تھی 

تب سے وہ الجھی اور پریشان بیٹھی ہوئی تھی ، وہ برہان کو کیا خوشی دے پائی ہے یہی سوچ اُسکو پریشان کیے ہوئے تھی۔

پوچھ ہی لیتی ہوں ، اتنا سوچ کر دماغ کو کیوں گرم کر رہی ہو ، اب کہ وہ دل سے سوچتی مگ لیتے بیڈ سے اٹھی ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

یہ رہی تمہاری کا۔۔۔۔فی۔۔۔۔!! سرحان جو روم میں داخل ہونے سے پہلے ہی اونچی آواز میں بولتے داخل ہوا تھا ۔ 

سامنے ہی روم کو دیکھ مقابل کی آنکھیں شاک سے باہر نکلنے کو ہوئی ۔

وہ آج جتنا حیران ہوتا اُسکے لیے یہ کم تھا ،وہ کمرے میں جلتی لائٹس دیے حیرت سے اب کہ حور کی طرف دیکھ گیا 

جو سامنے ہی ڈریسنگ ٹیبل کے پاس کھڑی ہونٹوں کو لپ اسٹاپ لگاتے ہونٹوں کو لال جام بنانے میں مصروف ہوئی تھی ۔ 

سرحان نے اب کہ روم کو بھرپور نظروں سے دیکھا تھا اور کافی ویسے ہی پکڑے ٹیبل تک آیا ۔۔۔ 

کمرے کو بہت سادگی کے ساتھ ہلکا پھلکا سا سجایا گیا ، گلاب کے پھول جو بیڈ کے دونوں اطراف سائیڈ ٹیبل پر رکھا گیا تھا 

جس کی خوشبو کسی کی بھی سانسیوں کو اپنی قید میں جکڑتے مہکا سکتی تھی ۔ 

کیسا لگا میرا ۔۔۔۔ سرپرائز ۔۔۔۔۔؟ حور جو آئینے سے ہی سرحان کو دیکھ چکی تھی ، خود کی نروس کو قابو رکھتے وجہیہ چال چلتے مقابل کے کندھے پر بازو رکھتے اُسکو خود کی طرف مائل کیا ۔،

یہ۔۔۔۔سب ۔۔۔ تم نے کیا ۔۔؟ وہ نیچے جھکتے کافی کے مگ رکھتے واپس سے اُسکے سامنے ہوتے دریافت کیا ۔

نہیں میرے بھوت نے کیا ہے ۔ کیا ہوا ہے تمہیں ۔۔۔؟ تم ایسے آج اتنی بہکی بہکی باتیں کیوں کر رہے ہو ۔۔؟ 

طبیعت تو ٹھیک ہے تمہاری ۔۔۔؟ اب کہ بولتے ساتھ ہی اُسکے ماتھے پر ہاتھ لگاتے چیک کیا ۔،

میں تو اک دم ٹھیک ہوں ، لیکن مجھے لگتا ہے تمہیں کوئی گہری چوٹ لگ گئی ہے ، جو ایسے بہکے بہکے کام کر رہی ہو ۔

سرحان نے بھی بھرپور جواب دیا تھا۔

مسٹر سرحان ۔۔۔ حور شاہ پکے کام کرتی ہے ۔ بہکے کام کرنا نا ہی میرا اسٹائل ہے اور نہ ہی مجھ پر سوٹ کرتا ہے ۔ 

اک بات بتاؤ ، تم ایسے اتنا ریکٹ کیوں کر رہے ہو ۔۔۔۔؟ تمہیں تو خوش ہونا چاہیے تمہاری بیوی نے اتنا اچھا انتظام کیا ہے ۔ 

اب کہ حور نے سرحان کی گردن میں بازوں ڈالتے اُسکو اپنی ادا سے جیسے بہکنا چاہا ۔ 

“ پری ۔۔۔۔۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

جانتی ہوں ایپی بہت چھوٹی دی ہے ،میں کچھ مصروف تھی اس لیے ٹھیک سے لکھ نہیں پائی۔

لیکن انشااللہ کل کا ایپی لونگ اور بہت خوبصورت ہوگا ۔ آپ سب کو پڑھ کر بہت مزا آئے گا 

باقی بہت بہت شکریہ سب میرے چاہنے والوں کا جنہوں نے کل والی ایپی پر ایک سو پچاس لائکس دئیے

میں بتا نہیں سکتی مجھے کتنی خوشی ملی ،باقی امید کرتی ہوں ایسے آپ سب اس ایپی پر رپونس دیکھیں گئے ۔ 

اور آہستہ آہستہ آپ سب دو سو لائکس تک جائیں گئے 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

Previous Post Next Post