Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 90 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Monday 23 May 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 90 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 90 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 90 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 90

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 90

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور

“ گائز کسی نے حیا کو دیکھا ۔۔؟ “ ایان جو لفافہ اپنے بیگ میں رکھ چکا تھا ۔ سبھی دوستوں کو اکٹھا بیٹھے دیکھ دریافت کیا

“ حیا تو آج یونی آئی ہی نہیں ، عاشی جو گھاس کھینچنے کا کام بہت صفائی سے کر رہی تھی تیزی سے بولتے جواب پاس کر گئی 

کیوں ۔۔۔؟ وہ بھنویں اچکائے بولا 

“ مجھے کیا پتا ۔۔۔؟ عاشی اُسکی تیزی دیکھ شانے اچکا گئی

تو وہ آگے بنا کچھ بولے آرام سے اٹھتے گیا ۔ 

اسکا مطلب ۔۔۔ حیا مجھے چاہتی ہے ۔۔۔؟ نعمان کے الفاظ کسی پل بھی ایان کا پیچھا نہیں چھوڑ رہے تھے 

“ حیا تم کہاں ہو ۔۔۔؟ مجھے تم سے ابھی ملنا ہے ۔،۔! ایان نے فون اون کرتے واٹس اپ پر وائز میسج سینڈ کرتے اُسکے اون ہونے کا انتظار کیا 

“ کہاں مصروف ہے ۔۔؟ زر جو ایان کو اکیلے کھڑے دیکھ گیا تھا ۔ کندھے پر ہلکے سے تھکپاتے اُسکو اپنے آنے کا پتا دیا 

کچھ نہیں یار ۔۔۔۔یہ علی کہاں ہے ۔۔؟ صبح سے نظر نہیں آیا ۔۔۔؟ ایان فون بند کرتے پاکٹ میں رکھتے زر کے ساتھ ہی چلنا شروع ہوا 

وہ نواب صاحبہ آج سمارٹ کے ساتھ اعظم کی طرف نکل گیا ہے ۔ کہ پتا کروں وہ یونی کیوں نہیں آ رہا ۔۔۔

زر قدم سے قدم ملاتے ایان کو آگاہ کر گیا ۔ 

اچھا ۔۔۔۔ چل پھر ملاقات ہوتی ہے ۔ ایان جس نے سوچا تھا وہ ابھی حیا کے گھر جائے گا ۔ زر سے اجازت لینی چاہی 

“ توں کہاں ۔۔۔؟ کلاس نہیں لینی ۔۔؟ زر اُسکو خدا حافظ کرتے دیکھ اب کے چونکتے انداز میں پوچھا 

آج دل نہیں کر رہا ۔ میں نوٹس شہریار لوگوں سے لے لوں گا ۔ ایان بیگ کندھے پر ڈالتے زر کو وہی کھڑے چھوڑ گیٹ کی طرف بڑھا 

تو زر بھی اُسکو جاتے دیکھ آرام سے اپنی کلاس کی طرف گیا 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہمیں کب تک ساری انفارمیشن مل جائے گئی ۔۔۔؟ شہریار حسن کے خاموش ہوتے سینجدہ انداز میں دریافت کر گیا 

یار کچھ دن تو درکار ہونگے ، آخر یہ نمبر کا کام ہے اور ساتھ میں کوئی پتا بھی نہیں کیسے لوگ ہیں وہ ۔۔۔ 

وہ لڑکا ہلکے پھلکے انداز میں جواب پاس کرتے حسن سے نمبر لیتے نوٹ بک میں لکھ گیا 

یار پلیز کوشش کرنا کہ یہ کام جلدی ہو جائے ، شہریار نے اب کہ ریکوٹ کی 

تو وہ سر ہلاتے اٹھتے کھڑا ہوا۔چل پھر ملاقات ہوتی ہے ، وہ شہریار سے گلے ملتے ساتھ ہی حسن سے ہاتھ ملا گیا 

شہریار تجھے لگتا ہے نا ۔۔۔ یہ ہمارا کام کر دے گا ۔۔۔؟ حسن شہریار کے دوست کو کافی شاپ سے جاتے دیکھ واپس سے شہریار کے ساتھ بیٹھے استفسار کر گیا 

تمہیں کوئی شک ہے ۔۔؟؟ شہریار جو اپنی کافی ختم کرنے مصروف ہوا تھا ۔ 

اب کہ تھوڑے گھورنے والے انداز میں سرعت سے پوچھا 

مجھے تو ایسے لگتا ہے ، جیسے یہ خود بھی یہی کام کرتا ہو ۔۔۔!! 

مطلب۔۔۔! اس سے پہلے حسن آگے بول پاتا شہریار نے تنک کر دریافت کیا 

مطلب ۔۔۔۔ کہ شاید یہ بھی ایسے مصعوم لوگوں کو تنگ کرتا ہو ۔۔۔؟

حسن دھیمے سے بولتے اب کہ اپنی کلائی پر لگی گھڑی پر ٹائم دیکھ گیا 

“ یار ۔۔۔۔ اٹھ یونی سے چھٹی ہو گئی ہو ، میں نے نوٹس لینے تھے ۔۔!! حسن اک دم سے ٹائم دیکھتے تڑپتے کھڑا ہوا 

بس کر ۔۔۔ انداز ہے مجھے کہ تیری نظر میں نوٹس کی کیا اہمیتی ہے ۔ 

شہریار ٹیبل پر ہی پیسے رکھتے اُسکو آگے بڑھنے کا اشارہ کر گیا 

“ یار ۔۔۔۔ نمی بہت پریشان ہے ، اُسنے ایک ہفتے سے مجھ سے بات نہیں کی ۔ 

میں کیا کروں ۔۔؟ 

ایک بار ۔۔۔۔ ان تنگ کرنے والوں کا مجھے پتا چل جائے ، ان کے گھر میں جا کر ماروں گا ۔۔۔ 

حسن  شہریار کے ساتھ ہی روڈ پار کرتے پارکنگ ایریا میں داخل ہوتے گاڑی کی طرف جاتے اُس میں  سوار ہوئے

 “ حسن اگر یہ نمی کا معاملہ نا ہوتا تو قسم سے میں کبھی بھی ایسے اپنی پڑھائی چھوڑ کر تیزے ساتھ خونخووار ہونے نا آتا ۔

شہریار گاڑی کو اسٹاٹ کرتے حسن کو بولتے گاڑی کو روڈ پر ڈال گیا 

جانتا ہوں یار ۔۔۔۔!! حسن نے اے سی کو تیز کرتے آہستگی سے کہا 

حسن جو علی لوگوں کے فون پر بار بار میسج کرنے اور تصویروں کے ساتھ دھمکیوں سے پریشان ہو چکا تھا 

مدد کے لیے شہریار کی یاد آتے وہ بھاگ سارا  اُسکے انوشہ اتار گیا 

شہریار نے پہلے حسن کو بہت کچھ بولا کہ تجھے کیا ضرورت تھی نمی کے ساتھ اتنا چپک کر بیٹھنے کی 

پھر نمی کا سوچتے حسن کو لیتے اپنے دوست کے پاس آیا ۔ 

تاکہ وہ جس نمبر سے حسن اور نمی کو پریشان کیا جا رہا ہے اُسکی انفارمیشن نکال سکے ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

آیت ۔۔۔۔ پلیز بتا نا ۔۔۔!! کیا پہنوں ۔۔۔؟ حور جو آیت کی کافی ساری ڈریس کو نکالے بیڈ پر پھیلائے اونچی آواز میں بولی تھی ۔۔

آیت ۔۔۔ اپنی بیڈ پر کپڑوں کا ڈھیر دیکھ آنکھیں پھاڑ حور کو گھوری سے نواز گئی 

حور ۔۔۔۔ ایسے کوئی کرتا ہے ۔۔۔ یار ۔۔۔؟ آیت اپنا نوٹ بک بند کرتے لیپ ٹاپ بھی گود میں سے اٹھاتے ٹیبل پر رکھتے اُسکے قریب آتے بولی 

تمہیں اس سب کی پڑی ہوئی ہے ۔۔۔؟ میں جو پوچھ رہی ہوں ۔ تمہیں سنائی نہیں دیکھ رہا کیا ،۔۔؟ 

حور جو اپنے ساتھ دو ڈریس لگائے کھڑی تھی ،اکتائے لہجے میں آیت  پر گرجی

توں نے میرا پورا کا پورا کبرڈ خالی کر دیا ، اور میں منہ بھی نا بناؤں ۔۔۔؟ آیت جو کپڑوں کو اکٹھا کرنا شروع ہوئی تھی 

انکو ویسے ہی بیڈ پر پھینکتے حور کے سامنے کھڑی ہوتی اُسکا جائزہ لینا شروع ہوئی 

دونوں ہی تم پر پیارے لگ رہے ہیں ، آیت تھوڑی دیر دیکھتے رہنے کے بعد بولی

تو حور نے دونوں ہی ڈریس صوفے کی طرف اچھالے ، 

یہ کیا کیا ۔۔۔؟ یار سبھی ڈریس نئے ہیں ۔۔۔!! آیت صوفے کی جاتے ان کو اٹھاتے ترتیب سے رکھ گئی 

“ ویسے بھی میں نے کہا تھا ۔ کہ دونوں ہی پیارے لگ رہے ہیں ۔ آیت اُسکو بیڈ پر ایک بار پھر جھکے کپڑوں کے ساتھ کُشتی کرتے دیکھ درتشگی سے بولی 

“ یہی تو بات ہے ، کہ دونوں پسند نہیں آنے چاہیے تھے ، کوئی ایک ڈریس پسند آنا چاہیے تھا ۔ 

ویسے ہی جیسے میں ایک ہوں ۔۔۔! اب کہ وہ دو ڈریس اور نکالتے اپنے ساتھ لگاتے بولی ۔۔۔

ایسے کر توں جا اور ان سب کو پہن کر باری باری آ ۔۔۔ پھر میں بتاتی ہوں ، آیت سبھی کپڑوں کو بیڈ سے اٹھاتے چیچنگ روم میں رکھ اُسکو بھی دھکا دیتی اندر کر آئی 

“ یہ تو بالکل بھی اچھا نہیں لگ رہا ۔، آیت نے حور کو دیکھتے برا سا منہ بنایا تو حور دوپٹہ صوفے کی طرف پھینکتے اُسکے ساتھ ہی آتے براجمان ہوئی 

ارے ۔۔۔ یہ کیا بات ہوئی ۔۔۔۔؟ ایسے یہاں کیوں بیٹھ گئی ۔۔۔؟ جاؤ نا ۔۔۔؟ آیت اُسکو آرام سے بیڈ پر لیٹتے دیکھ گھورتے بازو سے پکڑتے کھینچ اٹھانے کی کوشش کر گئی ۔۔۔ 

مجھے نہیں ٹرائی کرنے ۔۔۔! سارے ڈریس پہن کر دکھا دئیے۔ مجال جو تمہیں اب کوئی پسند آیا ہو ۔

میں تھک چکی ہوں ، اتنا تو میں کبھی اپنے کیسوں پر کام کرتے ہوئے نہیں تھکی جتنا تم نے مجھے ان ۔۔۔۔ کپڑوں کی وجہ سے تھکا دیا ۔۔۔

حور لٹکائے منہ سے بولی تو آیت لمبا سا سانس کھنچتے ساتھ ہی لیٹی 

“ ویسے تم میرے کپڑے ٹرائی کیوں کر رہی ہو ۔۔؟ بیگ تو تم اپنا لائی تھی ۔۔۔؟ آیت جو خود تھک چکی تھی 

اُسکے ساتھ لیٹے دماغ میں آیا سوال پوچھ گئی ۔

وا ۔۔۔۔میڈم صاحبہ۔۔۔۔ آپکے سارے کپڑے جو نئے تھے ، میں نے پہن کر دیکھ لیے۔۔۔ 

اور آپ کو ابھی تک یہی نہیں پتا چلا کہ میں یہ سب ٹرائی کیوں کر رہی تھی۔۔۔؟ 

حور تو آیت کا سوال سن ہی تپ چکی تھی ، جبکے وہ اک دم سے لیٹے سے اٹھتے کھڑی ہوئی ۔۔۔

مجھے کیا پتا ۔۔۔ !! سچ میں مجھے تو ابھی بھی سمجھ نہیں آئی ۔۔۔۔!! تم اپنا بیگ ۔۔۔!! 

آیت بی بی ۔۔۔۔! اس سے پہلے کہ آیت آگے کچھ بولتی حور ٹوکتے اُسکو کندھوں سے پکڑتے جبرنہ مسکراہٹ کو چہرے پر سجاتے دانت پیستے بولنا شروع ہوئی

“ میں نے سوچا تھا کہ میں سرحان کے پیچھے زمینوں پر جاتی ہوں ، اور وہی سے اُسکے ساتھ رات کا ڈنر باہر کرتے اپنے اور اُسکے درمیان سب کچھ ٹھیک کروں گئی 

اسی لیے میں نے سوچا کہ کیوں نا میں سرحان کی پسند جیسی لڑکی بن کر جاؤں ،

تو بس ۔۔۔ اسی لیے آپ کے کپڑوں کا یہ حال کیا ، چونکہ میں اپنے بیگ میں سبھی جنیز اور شرٹ ہی لائی ہوں ،

“ ابھی سب کچھ اچھے سے سمجھ آیا ۔۔۔؟ یا ابھی بھی کوئی کمی رہ گئی ہے ۔۔۔؟ 

ویسے ۔۔۔ اس سے پہلے آیت کچھ بولتی حور نے پھر سے ٹوکتے ا سکو بولنے سے روکا 

تیرا دھیان آج کل کہاں ہوتا ہے ۔۔۔؟ میں نے نوٹ کیا ہے ، توں زیادہ وقت بوکھلائی سی رہتی ہے۔،

حور اتنا بولتے اب کہ اُسکو کندھے سے چھوڑ گئی ۔

“ کیا بتاؤں ۔۔۔۔ تمہیں ۔۔۔ میرا سارا دھیان تو تمہارے جان پر رہتا ہے۔،آیت خود پر قابو رکھنا سکھ ۔۔۔

نہیں تو وہ دن دور نہیں جب لوگ تجھے برہان کے پیار میں پاگل کا خطاب دے دیں گئے ؛۔

آیت دل میں زیر لب بڑبڑاتی حور کے چوٹکی مارنے پر ہوش میں آئی

“ اب پھر کہاں کھو گئی تھی ۔۔؟ حور نے بھنویں اچکائی ۔ 

یار بس آج کل دھیان نہیں رہتا ۔ توں یہ چھوڑ ۔،۔۔ 

یہ بتا ڈنر پر سچی توں جانے والی ہے ۔۔؟ پہلے کیوں نہیں بتایا ۔۔؟ 

ابھی دیکھ تیرے لیے کیا لاتی ہوں ، آیت ایک سانس میں سوال اور پھر ان کو رد کرتے کبرڈ کی طرف گئی 

میڈم یہاں سے کچھ پسند کر ، آیت نے برہان کا کبرڈ کھولتے حور کو ساکت کیا 

یہ سب ۔۔۔؟؟ حور کا منہ کھولا تھا ، کہ اتنے نئے کپڑے اور۔۔!! 

ہاں یہ سب  نور آپی نے نادیہ کی شادی پر شاپنگ میں لے کر دئیے تھے ۔  

آیت نے تفیصل سے بتاتے کچھ ڈریس نکالتے حور کے ساتھ لگانے شروع کیے ۔۔۔

“ ساڑھی ۔۔۔۔ جیسے ہی آیت نے ساڑھی دیکھی خوشی سے چہکتے گولڈ ساڑھی نکالتے حور کے ساتھ لگائی 

“ پرفکٹ ۔۔۔۔۔ آیت نے ساڑھی فائنل کی تو حور نے حیرانگی آنکھیں پھیلائی 

آیت کچھ تو رحم کھا ۔۔۔۔ ساڑھی اور میں ،۔۔؟ تجھے اچھے سے پتا ہے میں نے کبھی ایسا کچھ نہیں پہنا۔۔۔

   یہ مجھ سے سنبھلی بھی نہیں جائے گئی ، میں ایسے ہی گر کر اُسکا ایک اور تماشہ بنا دوں گئی ۔،

حور نے صاف انکار کیا تھا۔ 

ارے ۔۔۔ کچھ نہیں ہوگا ، توں بہت سمجھ دار لڑکی ہے ، میں جانتی ہوں توں اچھے سے اُسکو سنبھل لے گئی 

اب بس۔۔۔۔ توں یہی پہننے والی ہے ، آیت نے اتنا کہتے اُسکو خاموش کروایا 

“ شا۔۔۔۔ سرحان کو ساڑھی کافی پسند آئے گئی ، وہ تو تمہارے روپ کو دیکھ بہک ہی اٹھے گا ۔

آیت نے شاہ کہنے سے خود کی زبان کو بریک لگائی تھی ،چونکہ وہ تہ کر چکی تھی کہ وہ آج کے بعد کبھی بھی سرحان کو شاہ نہیں پکارے گئی 

اچھا توں کیا پہننے والی ہے ۔۔۔؟ میں بتاؤں توں جان کے لیے کیسے تیار ہو ۔۔۔؟ حور نے اب کہ آیت کو تیار ہونے کا مشورہ دینا چاہا 

“ شکریہ ۔۔۔ آپ کی مدد کی ۔۔۔۔ میں خود کر لوں گئی ۔اتنا کہتے آیت نے حور کی سہولت کو بائے بائے کیا تھا 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

میں یہ کیوں بھول گیا ۔۔۔ کہ حیا کے گھر پر حیا کے ساتھ عابش بھی ملے گئی ۔۔۔؟ ایان کو خود پر لاتعداد غصہ آیا تھا 

 ایان جس کو حیا کے گھر آئے ہوئے چار سے پانچ گھنٹے گزرنے کو ہوئے تھے ، عابش کو اپنے  ساتھ چپکتے بیٹھے دیکھ لب بھنچ گیا  ، ایان عابش سے بہت کچھ کہنا چاہتا تھا ۔

لیکن اُس سے پہلے وہ حیا کے منہ سے سننا چاہتا تھا ، کہ اُسنے خود کی جگہ عابش کو آگے کیوں کیا ۔۔۔

آخر اُسنے کیوں ُاسکے دل کے ساتھ کھیلا۔۔۔؟ ایان جو نمرین سے اک بار حیا کا پوچھ چکا تھا ۔۔۔۔ 

وہ بتا گئی تھی ، کہ حیا کو بخار تھا ، جس وجہ سے وہ یونی بھی نہیں گئی اور اپنے کام پر بھی ۔۔

جیسے ہی ایان نے بخار کا سننا تو اُسنے ملنے کا پوچھا تو نمرین نے بتایا کہ وہ ابھی سو رہی ہے۔۔۔

بس پھر ایان کو عابش کے ساتھ چھوڑ دیا گیا کہ جلدی ہی منگنی ہونے والی ہے 

ایان پوری طرح پھنس چکا تھا ، اب اُسکو کسی  طرح اس شادی کو روکنا تھا 

بھابھی ۔۔۔۔ پلیز جوس میرے روم میں ۔۔۔

علی ۔۔۔۔!! 

ایان ۔۔۔؟ توں کب آیا ۔۔۔؟؟ علی ایان سے ملتے ساتھ ہی مسکراتے پوچھا 

جبکے ایان نے دل میں شکر کرتا کہ کوئی تو ملا ساتھ ہی اُسکے روم کی طرف بڑھا 

مجھے کافی دیر ہوگئی ہے یہاں آئے ہوئے ۔ میں نے سوچا چلو نمرین آپی سے مل لوں 

ٹائم نہیں ملتا کہ ہر روز ان کے پاس آ سکوں ، ایان جو علی کے روم میں اُسکے ساتھ ہی آ گیا تھا 

سرسری سا روم کو دیکھتے جواب پاس کیا ،یہ تو بہت اچھا کیا تم نے ۔۔۔ 

علی اپنی بکس کو نیچے کلین سے اٹھاتے ٹیبل پر ترتیب سے رکھتے سرسری سا گویا 

علی ۔۔۔۔۔ میرے ساتھ ابھی پلیز میرے آفس چل ۔۔۔ حیا جو اپنے روم سے نکلتے اونچی آواز میں بولتی مصروف سی علی کے روم میں داخل ہوئی تھی 

اپنے بالوں کو کیچر میں جوڑا بناتے قید کرتے بنا روم میں نظریں ڈوراتے علی کے سر پر کھڑی ہوئی ۔،

تیرا بخار اتار گیا ۔۔۔!اور کیا ایسے جائے گئی ۔۔؟  علی ایک نظر اُسکے ہولیے کو دیکھتے برا سا منہ بناتے گویا ۔  

کیا برائی ہے اس میں ۔۔۔؟ حیا تو صدمے سے حیران ہوتی منہ کھول گئی 

جبکے ایک نظر خود کو پھر سے آئینے میں دیکھا ،وہ بلیک ٹرواز اوپر وائٹ ٹی شرٹ پہنے بے حال سی لگ رہی تھی 

اُسکی ایسی حالت دیکھ کوئی بھی سمجھ سکتا تھا کہ وہ بیمار ہے ۔ 

“ تمہیں مجھ پر اتنا غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، مجھے بس تھوڑا سا کام ہے ۔ پھر تمہارے ساتھ ہی واپس آ جاؤں گئی 

حیا جو اپنی حالت دیکھتے خود حیران ہوئی تھی ، اپنی حیرانگی کو چھپاتے تیکے سے سرد لہجے میں بولی ۔

میں۔۔۔۔۔

حیا تم اٹھ گئی ۔۔۔۔؟ لو بھئی میں تمہیں نیچے ڈھونڈ رہی تھی اور تم یہاں علی کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہو ۔۔۔؟ 

نمرین جو ایان کے لیے اوپر آئی تھی پکوڑوں کی پلیٹ اُسکی طرف بڑھاتے حیا کو پیچھے صوفے کی طرف متوجہ کروایا 

“ ایان ۔۔۔۔۔!! حیا تو حیران سی آنکھیں بڑی کر گئی 

کیسی ہو ۔۔۔؟ ایان جو اُسکو ہی دیکھ اور سن رہا تھا اب کہ اٹھتے نمرین سے پلیٹ پکڑتے حیا سے دریافت کیا 

میں ٹھیک ۔۔۔ وہ سرسری سا نظر ڈالتے فورا سے نظریں گھوما گئی 

بھابھی ۔۔۔ اپنی اس نند کو سمجھا دیں ، کہ یہ آرام سے گھر پر بیٹھے ۔ ابھی ٹھیک ہوئی نہیں ہے اور حکم دے رہی ہے 

کہ مجھے ابھی آفس لے کر جاؤ ، علی جو ایان کے قریب آتے پلیٹ سے پکوڑا اٹھاتے منہ میں دبا گیا تھا 

نمرین کو حیا کی طرف متوجہ ہونے کا رعب سے بتایا ۔

حیا ۔۔۔ تم نے ابھی تو کہیں بھی نہیں جانا، اس سے پہلے نمرین کچھ بولتی نعمان روم میں داخل ہوتے علی کی سن تیزی سے حیا کو بول گیا ۔۔۔

بھائی مجھے تھوڑا سا کام ہے ، وہاں حاضری دینا بہت ضروری ہے ،پلیز میری بات کو سمجھیں ۔۔۔۔ 

میں یوں گئی اور یوں آئی ۔۔! حیا اپنے بھائی کے قریب ہوتے منمناتے چوٹکی بجاتے آنے جانے کا بتا گئی 

“ بھائی ۔۔۔۔ اب بالکل بھی مجھے ۔۔۔

میں حیا کو لے جاتا ہوں ، اگر کسی کو کوئی مسلۂ نہیں ہے تو ۔۔۔؟ 

ایان نے پلیٹ علی کی طرف کرتے موقعے کا فائدہ اٹھانا چاہا

“ لو ہمیں اعتراض کیوں ہوگا ۔۔۔؟ علی تو خوش ہی ہو چکا تھا ۔،جبکے اُسکی بات سن نعمان اور حیا نے گھورا 

“ ویسے بھی مجھے حیا تم سے کچھ بات کرنی ہے ، اب کہ ایان نے از حد سینجدگی سے بولا تو نعمان نے ایان کی ٹکی نظریں حیا پر دیکھی ۔۔۔۔

کہیں ایان اُس لڑکے کہ بارے میں پوچھنا تو نہیں چاہتا ۔۔۔! نعمان نے تیز دماغ سے سوچا 

ٹھیک کہا علی نے ۔۔۔۔! حیا ایسے کرو تم ایان کے ساتھ چلی جاؤ ۔، بنا کسی کو بھی بولنے کا دئیے نعمان نے حیا سے کہتے ایان کے ساتھ جانے کا راستہ دیا 

چلیں ۔۔۔۔؟؟  اس سے پہلے حیا انکار کرتی ایان کی آواز سن لب بھینچتی خاموشی سے سر ہلا گئی 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

میری مان لیتی تو کیا ہو جاتا ۔۔۔؟؟ آیت حور کو فراک میں دیکھتے منہ بورستے آرام سے ڈریسنگ ٹیبل کے ساتھ ٹیک لگا گئی 

یار ۔۔۔۔ میں بتا رہی ہوں نا ، ساڑھی میرے بس کی نہیں ۔۔ 

حور جو بالوں میں برش پھیرنا شروع ہوئی تھی ، اب کہ ویسے ہی ہاتھ میں برش لیتے اُسکی طرف پیٹ کرتے کھڑی ہوئی 

تاکہ وہ اچھے سے بال بنا دے ، چلو بیٹھو میں کچھ میک اپ کرتی ہوں 

آیت حور کے بالوں کو جوڑے میں قید کرتے چند شرارتی لٹوں کو چہرے پر ہی شرارتیں کرنے کو آزاد چھوڑ بولی 

تم نے بہت میک اپ کی پی ایچ ڈی کر رکھی ہے نا ۔۔۔؟ جو تم میرے کرو گئی ۔۔۔؟ حور نے دلفریب مسکراہٹ اچھالتے آیت کو گھورنے پر مجبور کیا ۔

“ ماشااللّہ ایک نظر بھر کر خود کو تو دیکھو میڈم ۔۔۔!! آیت جو حور کے لپ اسٹاپ لگاتے نظر اتار گئی تھی 

اُسکی بند آنکھیں دیکھ تیزی سے بولی 

حور نے جیسے ہی پلکیں اٹھائی خود کو دیکھ بے ساکت لبوں پر مسکراہٹ رینگی 

“ میں نے تمہارے فون سے میسج کر دیا تھا ، ش۔۔۔ مطلب سرحان وہاں ٹائم سے پہنچ جائے گا 

پلیز لڑنا مت ۔۔۔!! چاہیے وہ کچھ بھی بولے ، اچھے سے انجوائے کر کہ آنا ۔ آیت اُسکو جانے کےلیے تیار دیکھ سمجھاتے بولی ۔۔۔۔

تو حور جو پہلے اچھا خاصا جواب دیکھنے کو تیار ہوئی تھی ، پھر رد کرتے ہنکارہ بھرتے نکلی ۔۔۔

چلو یہ میڈم تو گئی ، ابھی میں کیا کروں ۔۔۔۔؟ میں گون میں جاؤں ڈنر کے لیے ۔۔۔؟ وہ خود سے الجھے انداز میں سوال پوچھ گئی ۔

“ کیا آیت ۔۔۔ وہاں ڈنر کے لیے جا رہی ہو ، کسی میلاد پر نہیں ، 

یہ مت بھول کہ وہ اس شہر کا ایم این اے ہے ، توں اُسکی بیوی ہے، جہاں بھی وہ تجھے ڈنر پر لے کر جائے گا 

وہاں نا چاہتے ہوئے بھی لوگ تجھے دیکھیں گئے ، آیت اپنی سوچ کو کوستی خود ہی نفی کرتے بڑبڑائی 

“ چلو پھر ۔۔۔ وہ اٹھی تھی اور سرد سرعت آہ بھرتے کبرڈ کو کھولا 

اب توں بھی کچھ اچھا سا پہن اور تیار ہو جا ، چونکہ وہ ڈنر کے لیے جلدی ہی گھر کا رخ کرے گا ۔

آیت کپڑوں کو دیکھتے بلیک ڈریس لگاتے آرام سے اُسکو فائنل کرنے چیچنگ روم کی طرف بڑھی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

امید کرتی ہوں ایپی اچھی لگی ہوگئی ، اور ساتھ میں برا بھی لگا ہوگا کہ جہاں سے مزا آنے والا تھا وہاں ناول کی ایپی ختم کر دی 

گائز دونوں کپل کے سین لمبے ہونے والے تھے ۔ سارا دن میں مصروف تھی 

اس لیے بہت مشکل سے دو گھنٹے نکال کر ایپی لکھی ہے ۔ 

انشااللہ کل کی ایپی اسپیشل ہوگئی ، سب کچھ آپ کو پڑھنے کو ملے گا 

ابھی اس پر رات گزراو 😍

باقی مجھے بہت خوشی ہوئی کہ آپ سب نے میری کل کی بات پر عمل کیا اور سو سے اوپر لائکس آئے اور کمنٹس بھی لاجواب تھے 

امید کرتی ہوں ایسے ہی آپ سب آج والی قسط پر رپونس دیں گئے 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages