Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 71 Part 3 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday 19 March 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 71 Part 3 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 71 Part 3 Online 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 71 Part 3

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 71 Part 3

 

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

تحریر :۔ مدیحہ شاہ

قسط نمبر 71 پارٹ 3

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

حال

آیت جس کی آنکھیں مسلسل رونے سے لال ہو چکی تھی ۔ کرب سے سب کچھ یاد کرتے برہان کو دیکھا تھا ۔۔۔۔

وقت کتنا بدل گیا تھا ۔ کیا کچھ دونوں نے سوچا تھا ۔ ایک دوسرے کی نفرت کیا کچھ کروا گئی تھی ۔

وہ حیران سی تھی ۔ کہ اتنی نفرت رکھنے کے باوجود وہ دونوں آج ایک دوسرے کا سب کچھ بنے بیٹھے تھے ۔

کتنا کچھ وہ پوچھنا چاہتی تھی ، برہان سے کہ اُس نے اُسکو اتنی تکلیف کیوں دی ۔

آیت کو برہان سے محبت تھی ۔ وہ یہ بات نہ پہلے نا مانتی تھی ۔ اور نہ ہی آج ماننا چاہتی تھی ۔

وہ جب بھی اپنے بچپن کو یاد کرتی ، خود کی حرکتوں پر مسکرا دیتی ۔ اُسکو یقین نا آتا کہ وہ پہلے ایسے اتنی چہکنے والی تھی ۔

آیت جائے نماز سے اٹھتے بالکنی کی طرف بڑھی ۔ چونکہ وہ آج ایک بار پھر سے اپنے ماضی میں الجھ چکی تھی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور

ابا ہوا کیا ہے ۔۔؟ جو آپ ایسے پریشہ کو یونی جانے سے روک رہے ہیں ۔۔؟ انار جو میرپور سے واپس آ چکی تھی ۔

صبح ہوتے ہی داتا بخش کو اپنی عدالت میں کھڑا کیا ۔

کچھ نہیں ہوا ۔ بس اُسکا ڈر مجھے بھی پریشان کرتا ہے ۔

اور ویسے بھی وہ اکیلی یونی میں خوفزادہ ہو جاتی ہے ۔ میں نے سوچ لیا ہے ۔ اب پریشہ کو یونی میں آگے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے ۔

داتا بخش جو ناشتہ کر رہے تھے ۔ انار کو سر پر کھڑے دیکھ روٹی کا نوالہ منہ میں رکھ گئے ۔۔۔

ابا یہ جو اتنی خوفزادہ ہوئی ہے ۔ اُسکی ایک وجہ آپ بھی ہو ۔ اور میں اُسکو ایسے مزید ڈرنے کے لیے چھوڑ نہیں سکتی

 پریشہ یونی میں جائے گی ۔ اور اپنی پڑھائی مکمل کرے گی ۔ یہ بات آپ اچھے سے سمجھ جائیں ۔

انار اپنا فیصلہ سناتے پریشہ کو دیکھ گئی ۔ جو خاموش بیٹھی کبھی اپنے باپ کو دیکھتی تو کبھی اپنی بڑی بہن ۔۔

انار ضد مت کرو ، اس بار تمہاری کوئی بات نہیں سنوں گا ۔ داتا بخش نے اب کے اُسکی طرف دیکھا تھا ۔

جب سے پریشہ کو اُس دن زر کے ساتھ دیکھا ، داتا بخش کو لگا تھا ۔ جیسے موت قریب آئی ہو ۔۔

داتا بخش تب تو پریشہ کو گھر لے آئے ۔ جیسے ہی داتا بخش نے پریشہ سے پوچھا ۔

کہ تم کیسے زر کو جانتی ہو ۔ تو پریشہ نے فورا سے سب کچھ داتا بخش کو بتایا ۔

انار آپی کے سب لوگ دوست ہیں ۔ بس پھر داتا بخش نے تہ کر لیا ۔ کہ اُسکو کسی بھی طرح اپنی بیٹیاں دور رکھنی ہے ۔

ابا میں بتا رہی ہوں ، مت کھیلے پریشہ کے ساتھ ، میں نے پہلے برداشت کر لیا ہے ۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ اب مزید برادشت کروں گی ۔

انار وہاں لاتعداد لڑکے پڑھتے ہیں ۔ پریشہ ڈری ہوئی تھی ۔ جب اُس دن میں اُسکو لینے گیا ۔

اگر تجھے اپنی ضد پوری کرنی ہی ہے ۔ کہ پریشہ آگے پڑھے ۔ تو پھر توں ایسے کر اُسکو لڑکیوں کے گورنمنٹ کالج میں لگا دے ۔

داتا بخش اپنی بیٹی کی ضد سے اچھے سے واقف تھے ۔ جبکے وہ خود پڑھی لکھی سیکریٹ ایجنڈے بھی تھی ۔

ابا آپ فکر نہیں کرو ، میں اپنی بہن کا خیال رکھ سکتی ہوں ، انار اب کے اپنے باپ کے پاس چار پائی پر براجمان ہوئی

اور ان کو یقین دلایا ، کہ پریشہ کے ساتھ کبھی کچھ برا ہونے نہیں دے گی ۔

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور

کچھ چاہیے تھا ۔۔،؟ آیت جو کیچن میں چائے لینے آئی تھی ۔

برہان جو پیچھے ہی آتے دیکھ پوچھا ،

تم ٹھیک ہو ۔۔؟ ابھی آیت نے چائے کی ٹرے اٹھائی تھی ۔ کہ برہان کے پوچھے گے سوال پر ٹھٹکی ۔

مجھے کیا ہوا ہے ۔۔؟ وہ آنکھوں کو بڑا کرتے شانے اچکا گئی ۔

تمہاری آنکھیں ایسی اتنی لال کیوں لگ رہی ہیں ،

برہان اب کے چلتے اسکے بالکل سامنے ہوتے راستے میں حائل ہوا ۔

آنکھیں نے بھنویں اچکائے مقابل کو غور سے دیکھا ۔ وہ نیلی آنکھیں فکر لیے اُسکا دل دھڑکا گیا ۔۔۔

آیت کے دل کی رفتا خود بہ خود ہی بڑھی تھی ۔ وہ اپنی دھڑکنوں کی آواز سن سکتی تھی ۔

 وہ ایسے ہی لال ہوگئی ہونگی ۔ آیت ہکلاتے بولتے ایک قدم آگے کو قدم اٹھانے کو بڑھی۔۔۔

یہی بات ہے نا ۔۔؟ وہ ویسے ہی راستے روکے اب کے بازو بھی آگے کر گیا ۔

آیت نے کالی سیاہ آنکھوں کی پلکیں اٹھائی تھی ۔ اور آنکھوں سے ہی جواب پاس کیا ۔۔۔

ہائے ۔۔۔

کیچن رومنس ۔۔۔۔!! حور جو کیچن میں سے ناشتے کا سامان آیت کے ساتھ اٹھا رہی تھی ۔ کیچن کے ڈور کے پاس کھڑے ہی برہان کو آیت کا راستہ روکے دیکھ اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے نظر اتار گئی ۔

جبکے وہ دل سے مسکرائی تھی ۔ برہان پلٹا تھا ، اور حور کے انداز کو دیکھ ڈمپل گہرے کر گیا ۔

آیت نے حور کو آنکھیں نکالی تھی ۔ جبکے فورا سے آگے بڑھی تھی ۔

جان کتنی محبت ہے ۔۔؟ حور آیت اور برہان کو ایسے دیکھ بہت خوش ہو چکی تھی ۔ اب کے برہان کے بازو میں ہاتھ ڈالے باہر کی طرف ساتھ ہی چلی ۔

جان کی جان بے انتہا محبت ہے ۔ جو دن بہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہے ۔

برہان اسکے انداز پر ساتھ چلتے اسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑتے نظریں سامنے آیت کو دیکھ بول گیا ۔

ہائے ۔۔۔ اللہ کسی کی نظر نا لگائے ۔ حور تو خوشی سے چہک اٹھی تھی ۔

جبکے سرحان جو ٹیبل پر بیٹھا ہوا تھا ۔ اسکے انداز پر چونکا ، وہ کچھ سن تو نہ سکا ۔

مگر حور کا چہرہ یہ صاف بتا گیا تھا ۔ ضرور کوئی خوشی کی بات ہے ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

آج کے بعد اگر غلطی سے بھی یہاں میرے گھر میں آئے تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ۔۔۔ “ 

یہاں کیوں ٹھہر گے ۔۔۔؟ چلو اندر چلو میرے ساتھ۔۔۔

فیصل شاہ جو جمال کو اپنے ساتھ لیتے فام ہاوس میں حور سے ملنے آئے تھے ۔

جمال کو وہی کھڑے لان کو گھورتے دیکھ پوچھ گے ۔

کچھ نہیں چلیں ، جمال جس کو برہان کا سب کچھ یاد آیا تھا ۔ 

واپس سے آنکھوں پر گلاسیز لگاتے قدم کو آگے کو بڑھانے کا اشارہ کیا ۔

وہ ایک ساتھ اندر داخل ہوئے تھے ۔ جبکے سامنے ہی ان کو حور نظر آئی تھی ۔

سرحان جو آرام سے بیٹھا ہوا تھا ، چونکے انداز میں صوفے کی ٹیک چھوڑ اٹھا کھڑا ہوا ۔۔۔

کیسی ہے میری بیٹی ۔۔؟ فیصل شاہ شریف کا نقاب پہنے حور کے سر پر ہاتھ رکھتے دریافت کر گیا ۔

میں اچھی ہوں ، حور خود کے غصے کو کنٹرول میں رکھتے چہرے پر مسکراہٹ لاتے بولی ۔۔۔

مجھے پتا چلا تم اور سرحان واپس جا رہے ہیں ، لاہور تو بس میں ملنے اور یہ تمہیں دینے چلا آیا ۔۔

فیصل شاہ اب کے سرحان کو اپنی طرف آتے دیکھ حور کی طرف ایک بیگ کر گے ۔

حور نے پکڑا تھا ، اور چیک کیا تھا ۔ جبکے تبھی سرحان نے سرسری سا جمال شاہ کو دیکھتے ہاتھ ملایا ۔

یہ اسماء ماما کو دینا ہے ۔؟ حور بیگ میں سامان چیک کرتے واپس سے فیصل شاہ کو پوچھ گئی ۔

جی بیٹا یہ آپ نے اپنی ماما کو دینا ہے ، کب سے وہ یہ سب کچھ مانگ رہی تھی۔

فیصل شاہ نے آرام سے جواب پاس کیا تو حور نے سمجھتے سر ہلایا ۔

یہ برہان نظر نہیں آ رہا ۔۔؟ فیصل شاہ نے اب چاروں اطراف نظریں ڈورائی تھی ۔

وہ بھائی کام سے باہر گے ہیں ، باقی آیت لان میں تھی شاید ۔

حور نے آرام سے سب کے بارے میں بریفنگ دی ، جمال فون لیتے باہر کی طرف نکلا ۔۔۔

جمال جو فون لیتے سیدھا لان کی طرف آیا تھا ، نظریں لان میں چاروں اطراف ڈوراتے دیکھ گیا ۔

لیکن آیت اُسکو نظر نہ آئی ، وہ فون کو پاکٹ میں ڈالتے واپس پلٹا ۔

کہ شاید پہلے وہ یہاں ہو گی ، ابھی چلی گئی ہو گی ،

جمال نے ابھی واپسی کے لیے قدم اٹھائے تھے ، فام ہاوس کے پیچھے والے لان سے مسکرانے کی آواز اسکے کانوں سے ٹکرائی ۔ ۔۔۔

وہ ویسے ہی سیدھا اُس راہ گیری کی طرف مڑا ، جیسے ہی جمال نے دیکھا وہ جان دشمن وہی سامنے فون پر بات کرتے نظر آئی ۔

ابھی جمال کا چہرہ مسکرایا تھا ، کہ آیت جو پلٹتے اُسکو دیکھ چکی تھی ۔

فون کو بند کرتے حیران ہوئی ، آیت کا چہرہ سپاٹ ہوا تھا ، وہ کھا جانے والی نظر ڈالتے وہاں سے جانے کے لیے بڑھی ۔

آیت آپ ہمشیہ مجھ سے ایسے بھاگتی کیوں ہیں ۔۔؟ میں آپ کو کھا تھوڑی جاؤں گا ۔۔۔

آیت جو تیز ی سے قدم اٹھاتے بڑے لان میں داخل ہو چکی تھی ۔

جمال کی پیچھے سے آواز سن پلٹی ۔ آپ کا مسلۂ کیا ہے ۔۔؟

کتنی بار بتانا پڑے گا ۔ مجھے آپ سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔

آپ کیوں میرے پیچھے منہ اٹھا کر آ جاتے ہیں ۔ خدا کا واسطہ ہے ۔ مجھ سے بات کرنے کی کوشش مت کیا کریں ۔

آخر کی بات آیت نے ہاتھ جوڑتے جمال سے بولی تھی ۔ جبکے لان میں آس پاس کھڑے گاڈرز نے بھی سرسری سا دیکھا تھا ۔

جمال سب گاڈرز کو ایک نظر گھور آیت کے جوڑے ہاتھ دیکھ گیا ۔

پلیز ایسے ہاتھ مت جوڑو ۔ مجھے بالکل بھی اچھا نہیں لگ رہا ۔

آیت میں مجبور ہوں ۔ اپنے دل کے ہاتھوں تمہارے لیے مجبور ہوں ۔

پہلی بار اس دل نے کسی کو اتنا چاہنے کی چاہ کی ہے ۔ میں کیا کروں ۔۔۔؟

آیت میں جب سے تم سے ملنا ہوں ۔ تب سے سب کچھ چھوڑ چکا ہوں

وہ شراب جو کبھی میری زندگی ہوتی تھی ۔ وہ سگریٹ جس کے بنا لگتا تھا سانس نہیں لے سکتا ۔

میں سب کچھ چھوڑ گیا ۔ صرف ایک نظر کی وجہ سے ۔ تم سے محبت نے مجھے سب برائی والی چیزوں سے دور کر دیا

میں مکمل ہو جانا چاہتا ہوں ۔ میرے پاس سب کچھ ہے ۔ اگر کمی ہے تو صرف تمہاری ۔۔

آیت جو جانا چاہتی تھی ۔ جمال کے الفاظ سن حیرانگی سے نظریں دوسری طرف موڑ گئی ۔۔ 

میں تمہیں پا لینا چاہتا ہوں ۔۔۔۔ جمال اپنے جذبات جیسے کنٹرول کرتا وہ بے بس تھا جیسے آیت پر سب کچھ عیاں کر دینا چاہتا تھا ۔

مجھے نہیں اپنے رب پاک کو پانے کی کوشش کرو ۔

اُس پاک ذات سے دل لگاؤ ۔ جس نے تمہیں بنانے ہے ۔ مجھے یہ بتاؤ کیا تم نے کبھی اُس رب کا شکر ادا کیا ہے ۔۔؟

کہ اُس نے تمہیں موقعہ دیا اپنے گناہوں کی توبہ کرنے کا ۔۔۔؟

تم نے میرے لیے کچھ نہیں چھوڑا ۔ میں شاید اُس رب کا کوئی ذریعہ تھی کہ تم سدھر سکو ۔

اس سے زیادہ تمہیں مجھ سے کچھ حاصل نہیں ہو سکتا ۔ چونکہ تمہارے اور میرے راستے بہت الگ ہیں ۔

بھول جاؤ اپنے دل میں اٹھنے والے جذبات ۔ صرف اُس ذات کی طرف متوجہ ہو جاؤ ۔

دیکھنا وہ تمہیں کیسے تمہاری اثر منزل کی طرف سیدھے راستے پر لے جائے گا ۔

میں جس کا نصیب لکھی تھی ۔ میں اسکو مل چکی ہوں ۔ وہی میرا سب کچھ ہے ۔

مت میرے پیچھے بھاگو۔ اپنے آپ کو اپنے رب کے قریب کر لو ۔

سب کچھ تمہیں خود بہ خود مل جائے گا ۔ آیت جمال کو بہت آرام سے سمجھ گئی تھی ۔ اور وہ حیران سا صرف اُسکی باتوں کو سن جیسے کھونا شروع ہوا تھا ۔

میرے بے چین دل کو ایک پل کا بھی سکون نہیں ہے ۔ تم سمجھ ۔۔۔۔

دیکھو ایسے بھاگنے سے تمہیں کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا ۔ میری مانو تو “ اللہ سے دل لگاؤ ۔ بے شک وہ دلوں کو سکون پہچانے والا ہے ۔۔

 اس سے پہلے جمال اپنی بات مکمل کرتا ، آیت نے بہت آرام سے اُسکو ایک نظر دیکھ گویا ۔

آیت چاہتی تھی ، وہ اپنے راستے درست کر لے ، چونکہ جس راستے پر وہ چلنا چاہتا تھا ، وہ راستہ اُسکا بالکل بھی نہیں تھا ۔

تم یہاں ہو۔۔؟ سرحان جو فیصل کو حور کے ساتھ چھوڑ اوپر آیا تھا ۔

برہان کو روم سے نکلتے دیکھ حیرت سے پوچھا ۔

ہاں کیوں ۔۔؟ برہان نے بتاتے ساتھ ہی شانے اچکائے دریافت کیا ۔

نہیں ابھی حور نے نیچے بتایا تھا ۔ تم شاید اپنے کام کے سلسلے سے باہر گے ہوئے ہو ۔۔۔

سرحان برہان کے ساتھ قدم ملاتے بالنکی میں داخل ہوا تھا ۔

ہاں جانے والا تھا ۔ لیکن پھر سوچا آ کوئی کام نہیں کروں گا ۔ کیونکہ حور لاہور جانے والی ہے ۔

تو آج کا دن اسکے ساتھ گزا لوں ۔ برہان سگریٹ جلاتے لبوں میں دبا گیا ۔

ہممم۔۔۔۔

ٹھیک کیا ۔ خیر نیچے فیصل شاہ اور جمال شاہ آیا ہے ۔ ان سے مل لو ۔ سرحان آرام سے جھولے میں بیٹھا تھا ۔

اور ساتھ ہی برہان کو آگاہ کیا تھا ۔

جمال شاہ ۔۔؟ برہان نے اک دم سے سگریٹ منہ سے نکلا تھا ۔ جبکے پوچھنے کے ساتھ ہی دھوا فضا میں بکھیرا ۔

ہاں وہ بھی آیا ہے ۔ تم ایسے ساکت کیوں ہو گے ۔۔؟ سرحان کو برہان کا ایسے چونکنا حیران کن کر گیا ۔

برہان جس نے منہ پھیرا تھا ، سامنے ہی بالنکی میں جمال کو آیت کے ساتھ کھڑے دیکھ مزید شاکڈ کر گیا ۔

وہ ویسے ہی لمبے لمبے ڈگ بڑھاتے گیا تھا ۔ سرحان جو بیٹھ چکا تھا ۔ حیران سا کھڑا ہوا ۔۔۔۔

چونکہ اُسکا اندازہ کچھ اچھا نہیں لگا تھا ۔ سرحان بھی نیچے کی طرف بڑھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور

علی حیا کہاں ہے ۔۔؟ ایان جو یونی میں ساری جگہ پر حیا کو ڈھونڈ آیا تھا ۔

اب کے علی سے پوچھنا بہتر سمجھا ۔ نعمان نے ہی اُسکو میسج کر کہ بتایا تھا ۔ کہ حیا میرپور سے واپس آ گئی ہے ۔

یہی کہیں ہو گی ۔ علی نے ادھر ادھر سرسری سا دیکھتے آئی ابراچکائی ۔

کیا حال ہے ۔ سب بھائی لوگوں کا ۔۔؟ اعظم اپنی کتابیں کو ٹیبل پر پٹکتے ساتھ ہی چئیر کو کھینچتے بیٹھا ۔

 ہم سب تو اچھے سے ہیں ، “ الحمداللہ “ تم بتاؤ ۔ آج یہاں کی یاد کیسے آ گئی ۔۔؟ سب نے اُسکو مسکراتے دیکھا تھا ۔

جبکے سمارٹ نے ساتھ ہی پوچھا ،

بس آج تم لوگوں کی یاد آ ہی گئی ۔ چونکہ میں نے سوچا ۔ چلو ایک بار تم سب کی شکلیں دیکھ آوں ،

کہیں میں بھول ہی نہ جاؤں ، اعظم خوشی سے بتاتے سمارٹ گھورنے پر مجبور کر گیا ۔۔۔

ویسے یہ زر کا بچہ کہاں ہے ۔۔۔؟ اب کے اعظم نے اپنا سوال رکھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے

سوری ایپی مزید لمبی دینے کا ارداہ تھا ، مگر شعبان کی وجہ سے میں لکھ نہیں پائی ۔

کل بھی ایپی دینا تھا ، مگر یوٹیوب پر ویڈیو بنا نہیں سکی ۔ انشااللہ اگلی قسط جلدی ہی پوسٹ ہو گی ۔

کل کو باقی ابھی کے لیے اس پر دل کو تسلی 🙈😍دو

اور اپنی دعاوں میں مجھے یاد رکھنا ، کہ اللہ میرے اس کام میں مجھے کامیاب کرے ۔۔۔

تاکہ میں مزید آپ لوگوں کے لیے اچھا لکھ کر جلدی جلدی سے ایپسوڈ دے سکوں ۔


This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about  Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 31  is available here to download in pdf from and online reading .

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages