Mohabbat Ki Pehli Barish By Amna Mehmood New Romantic Novel Episode 19&20
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Mohabbat Ki Pehli Barish By Amna Mehmood New Romantic Novel Episode 19&20 |
Novel Name: Mohabbat Ki Pehli Barish
Writer Name: Amna Mehmood
Category: Continue Novel
مجھے حیرت ہے کہ تم ان کی طرف داری کر رہے ہو. جبکہ تم اچھے سے جانتے ہو کہ انہوں نے ہمارے ساتھ کیا کیا تھا....؟؟ حیات نے غصے سے کہتے ہوئے اپنا رخ کھڑکی کی طرف موڑ لیا.
میں ان کی حمایت نہیں کر رہا. میں تو صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ آپ غلط کر رہے ہیں. اگر انہوں نے آپ ساتھ اچھا نہیں کیا تھا تو آپ کونسا ان ساتھ "نیکی" کر رہے ہیں...؟
اچھا تو تم اب اتنے بڑے ہو گئے ہو کہ مجھے سمجھانے لگے ہو کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط.....؟؟
میں ان کے ساتھ نیکی ہی کر رہا ہوں مگر فرق صرف اتنا ہے کہ میری نیکی میں نون نہیں ہے. حیات نے جتلاتے ہوئے جیب سے سگریٹ نکالی.
آپ بے قصوروں کو بھی سزا دے رہیں ہیں. جن کا اس سارے معاملے سے کچھ لینا دینا نہیں بلکہ یوں کہنا زیادہ درست ہوگا کہ وہ جانتے ہی نہیں کہ ماضی میں کیا ہوا تھا.....؟؟ حدید نے حیات کی ناراضگی جو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی بات کہنا شروع کی.
تمہیں پتہ ہے کسی بھی زی روح کو سب سے زیادہ تکلیف کب پہنچتی ہے. جب اس کی اولاد کو تکلیف پہنچائی جائے، خود کی تکلیف تو ہر کوئی برداشت کر لیتا ہے. حیات نے دھواں ہوا میں چھوڑتے ہوئے جواب دیا
مگر یہ غلط ہے. مجھے یہ ٹھیک نہیں لگ رہا. آپ کی وجہ سے حمنہ اور حارث بہت پریشان ہیں. حدید نے نظر چراتے ہوئے کہا تو حیات کے لبوں پہ طنزیہ مسکراہٹ آگئی.
چلو حمنہ کی بات تو سمجھ آتی ہے. بندے کی محبت میں اسی طرح مت ماری جاتی ہے مگر حارث کو تو میں نہیں چھوڑوں گا. حیات کا لہجہ دو ٹوک تھا.
آپ حارث کے بارے میں اتنا غلط کیوں سوچتے ہیں. اُس کی اِس سارے قصے میں کوئی غلطی نہیں ہے. حدید ایک پر پھر قائل کرنے لگا
مجھے حارث سے شدید نفرت ہے. جب تک حارث گھر میں نہیں آیا تھا. سب ٹھیک ٹھاک تھا مگر حارث کے آتے ہی سب کچھ خراب ہونے لگا حیات نے کہتے ہوئے برے طریقے سے ہاتھ میں پکڑا سگرٹ ایش ٹرے میں مسلا.
مجھے سمجھ نہیں آتی. آپ کو حارث سے اتنی چڑ کیوں ہے.....؟؟ اپنی ماں سے محبت کرنا گناہ تھوڑی ہے. وہ اپنی ماں سے بہت زیادہ اٹیچ تھا اور ابھی بھی ہے. ہر بچے کی اپنی فطرت ہوتی ہے.
آج دوستی کچھ زیادہ ہی سر چڑھ کر بول رہی ہے. اتنی زیادہ کہ تمہیں یہ لحاظ بھی نہیں رہا کہ تم کس سے مخاطب ہو.....؟؟ حیات نے کرسی ساتھ ٹیک لگاتے ہوئے پوچھا
مجھے پتہ ہے کہ میں کس سے بات کر رہا ہوں اور یہ بھی اچھے سے جانتا ہوں کہ کیوں بات کر رہا ہوں. بدلہ لینا اپنے آپ کو خود ہی آگ میں جھونکنے کے برابر ہے.
جو گزر گیا اسے بھول جائیں. وہ تبدیل نہیں ہو سکتا مگر جو گزر رہا ہے اس کو تو انجوائے کریں. یوں جلنے کڑنے سے فائدہ ____ حدید نے نرمی سے کہتے ہوئے حیات کی طرف دیکھا
بات کیا ہے. تمہیں کسی نے کچھ کہا ہے......،؟ اب کی بار حیات کا لہجہ بالکل سنجیدہ تھا.
نہیں مجھے کسی نے کچھ نہیں کہا بس عجیب سا گلٹ ہے _____ حدید نے نظر چرائی.
کیسا گلٹ......؟؟
اتنا عرصہ میں نے ڈی ایم کا نمک کھایا ہے. انہوں نے مجھے سردی گرمی سے بچایا. اپنے بیٹے کے برابر اعلیٰ تعلیم دلوائی. بڑا عجیب سا لگ رہا ہے. اس طرح تو لوگ مجھے احسان فراموش کہیں گے. میں آستین کا سانپ کہلاؤں گا. سب سے بڑھ کر یہ کہ حارث اور حمنہ کی نظر میں برا بن جاؤں گا.
میں انہی کے ساتھ کھیل کود کر بڑا ہوا ہوں. ہم اکٹھے روئے اور ہنسے ہیں. بہت ہی عجیب لگ رہا ہے _____ حدید نے نظر جھکاتے ہوئے دکھ بھرے لہجے میں جواب دیا.
اچھا تو یہ بات ہے. تمہیں ان کے احسانات یاد ا رہے ہیں مگر ان کے ظلم نہیں ____ اگر انہوں نے تمہیں اچھی تربیت دی یا تمہیں سکون اور آرام مہیا کیا تو اس میں ان کا کوئی کمال نہیں ہے. یہ سب ہماری ماں کی جائیداد کا کمال ہے. تمہیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے. حیات نے یاد دہانی کراتے ہوئے حدید کی طرف دیکھا.
روپیہ، پیسہ یا جائیداد ____ آپ کا دکھ، بیماری، خوشی اور غم میں ساتھ نہیں دے سکتے. میں آپ کے پاس پیسوں کی بوری رکھ دیتا ہوں. کیا وہ بیماری میں آپ کو دوا پلا سکتی ہے ____ کیا وہ آپ کی خوشی میں اپ کے ساتھ ناچ کود سکتی ہے _____ کیا وہ آپ کے دکھ میں آپ کا ساتھ دے سکتی ہے ____ کیا وہ آپ کو سردی میں گرم لحاف اوڑھا سکتی ہے ____ کیا گرمی میں آپ کو ٹھنڈا مہیا کر سکتی ہے......؟؟
میں جانتا ہوں. نتاشا بیگم اچھی خاتون نہیں ہے. انہوں نے ہماری امی کے ساتھ اچھا نہیں کیا. مگر پھر بھی وہ میری تکلیف پہ تڑپ اٹھتی تھی. مجھے ان کے احسانات یاد ہیں.
جب میں بیمار ہوتا تو وہ رات کو دو تین بار میرے کمرے کا چکر ضرور لگاتیں کہ میری طبیعت کیسی ہے. حارث کو میرے بارے میں ہدایت دیتیں. کسی بھی جھگڑے کی صورت میں وہ ہمیشہ میرا ساتھ دیتیں. اپنی بات کے آخر میں حدید نے خاموشی سے سر کو جھکا لیا جیسے وہ مزید بول نہ پا رہا ہو.
اچھا اگر تمہیں نتاشہ بیگم اور ڈی ایم سے اتنی ہمدردی ہو گئی ہے. تو آج کے بعد تم میرے پاس مت آنا. نصیحت تو مجھے بالکل بھی مت کرنا کیونکہ میں نصیحت کسی کی نہیں لیتا اور معافی کا لفظ میری ڈکشنری میں موجود نہیں. میں وہ سب کروں گا جس کا میں نے سوچا تھا.
ہاں تمہارے لیے صرف اتنا کر سکتا ہوں کہ اب میں اپنے پلان میں تمہیں شامل نہیں کروں گا. میری کوشش ہوگی کہ تم "اپنوں" کی نظر میں برے مت بنو. حیات نے اپنوں پر زور دیتے ہوئے کہا
اپ میرے اپنے ہیں. حدید نے سر اٹھاتے ہوئے اقرار کیا
نہیں میں تمہارا اپنا نہیں. میں تمہارا صرف بھائی ہوں. تمہارے اپنے وہ ہیں جنہوں نے تمہیں پالا ہے اس لیے چپ چاپ ان کی طرف لوٹ جاؤ اور مجھے بھول جاؤ اور یہ بات میں تمہیں غصے یا طنز سے نہیں کہہ رہا. یہ بات میں تمہیں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ مجھے تمہارے لہجے میں ان کے لیے محبت بولتی ہوئی محسوس ہوئی ہے اور میں اپنی لڑائی میں تمہیں زبردستی شامل نہیں کرنا چاہتا جو جانا چاہے وہ میدان چھوڑ کے جا سکتا ہے. حیات کی بات پر حدید چپ چاپ اپنی جگہ سے کھڑا ہو گیا.
جیسا آپ کو ٹھیک لگے آپ ویسا ہی کریں اور اگر میری ضرورت پڑی تو مجھے ضرور بتائیے گا. ہاں مگر یہ سچ ہے کہ مجھے ان کی تکلیف سے تکلیف پہنچے گی مگر میں یہ بھی کبھی نہیں چاہوں گا کہ وہ آپ کو تکلیف پہنچائیں. حدید کہتا ہوا دروازے کی طرف مڑا
اپنے اپ کو دو کشتیوں کا مسافر مت بناؤ. ورنہ میری طرح تم بھی تکلیف میں رہو گے. مجھے آج اپنے فیصلے پہ شدید افسوس ہو رہا ہے. کاش اس دن میں نے نتاشا بیگم کی بات مان لی ہوتی اور تمہیں بھی اپنے ساتھ لے آتا. تو آج تم یوں مخالفین کی صف میں میرے سامنے کھڑے نہ ہوتے. حیات کی بات پر حدید لمحہ بھر رکا اور پھر تیزی سے نکلتا چلا گیا.
بڑی غلطی ہو گئی مجھ سے ___ بڑی غلطی، بند دروازے کی طرف دیکھتے ہوئے حیات نے افسوس سے سر نفی میں ہلایا.
چھوڑوں گا تو میں پھر بھی نہیں ڈی ایم کو، کسی بھی صورت نہیں کیونکہ میں نے یہ اپنے آپ سے وعدہ کیا تھا. حیات نے دیوار پہ لگی ہوئی تصویر کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھوں سے شعلے نکلنے لگے.
💰💰💰💰💰
حدید ڈرائیونگ کرتا ہوا مسلسل ماضی میں سفر کر رہا تھا کہ اچانک اس کا موبائل بچنے لگا جس سے وہ اپنے حال میں واپس لوٹا.
کدھر ہو ____ کب سے فون کر رہا ہوں. نہ کال اٹھاتے ہو، نہ میسج کا جوا دے رہے ہو. پتہ میں کتنا پریشان ہوں.......؟؟
گھر میں سب ہی تمہارا پوچھ رہیں ہیں. ڈی ایم بھی دو دفعہ تمہارا پوچھ چکے ہیں. حدید نے جیسے ہی کال اٹینڈ کی حارث کی بے تاب آواز اسے سنائی دی.
(یہ لوگ میرے لیے کتنا پریشان ہوتے ہیں میں انہیں کیسے پریشان کر سکتا ہوں کاش یہ بات حیات بھائی کو سمجھ آ جائے)
آ رہا ہوں. ذرا گاڑی خراب ہو گئی تھی. موبائل کی بیٹری کافی لو تھی تو میں اس لیے اسے استعمال نہیں کر رہا تھا. حدید نے بے تکا سا بہانہ بنایا.
موبائل کی بیٹری کا تو پتہ نہیں مگر سالے تیری بیٹری بہت لو ہے. حارث کی بات پر حدید پھیکا سا مسکرایا.
کم از کم تیرا مجھے سالا کہنا نہیں بنتا ____ حدید نے ٹوکا
تو بھی تو مجھے ایسے بولتا ہے ____ حارث نے فوراً یاد کرایا.
مگر میرا کہنا تو بنتا ہے ____ حدید اپنی بات کے آخر میں خود ہی مسکرایا.
میں نے پوچھا کہاں ہے....؟؟ حارث نے بات کو اگنور کرتے ہوئے دوبارہ سوال کیا.
ایسے ہی بے مقصد سڑک پر گاڑی چلا رہا ہوں. اب کی بار حدید نے سچ بولا
کیوں خیر ہے. کس کی یاد ستا رہی ہے یا کہیں سے پٹرول فری میں ملا ہے. ویسے تیرے مزے ہیں. ڈی ایم کم از کم تجھ سے نہیں پوچھتے کہ اتنی دیر سے تو کہاں تھا. میں تو یہاں سے چوک تک چلا جاؤں تو مجھ سے پورا حساب لیا جاتا ہے. حارث نے آخر میں آہ بھری
ہمممم ____ تیرے کرتوت بھی تو ایسے ہیں. میں فضول میں کبھی پٹرول ضائع نہیں کرتا. حدید کی بات پر حارث نے قہقہ لگایا
اچھا تو تم رات کے اس پہر کونسا رفاعی کام سرانجام دے رہے ہو. جو گاڑی کو اس طرح سڑکوں پر دوڑایا جا رہا ہے. ویسے تو اکیلا ہی ہے یا فرنٹ سیٹ پہ تیرے ساتھ کوئی حور، پری بھی موجود ہے.
ڈیئر رات کے اس پہر فرینڈ سیٹ پہ کم از کم حور، پری نہیں ہو سکتی. ہاں البتہ چڑیل یا کوئی بھٹکتی روح کے بارے میں کچھ کہہ نہیں سکتا. حدید کے جواب پر حارث نے ادھر اُدھر دیکھا
اتنا خوفناک جواب دینے کی کیا ضرورت تھی. میں اس وقت تنِ تنہا تجھ سے بات کرنے کے لیے لان کے بیچوں بیچ کھڑا ہوں. اگر مجھے کوئی چیز چمٹ گئی تو ____ حارث نے ارد گرد دیکھتے ہوئے جھرجھری لی.
تُو اس چیز سے بالکل مطمئن ہو جا کہ تجھے کوئی چیز چمٹے گی. حدید نے پر اعتماد لہجے میں اسے یقین دلایا.
خیر اب ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے. میں اچھا خاصا خوبصورت ہوں. اگر اس وقت کوئی بھی چیز ہوا میں اِدھر اُدھر اڑ پھر رہی ہوئی تو مجھ پر ضرور عاشق ہو جائے گی. حارث نے آسمان کی طرف نظر دوڑاتے ہوئے جواب دیا.
ہوا میں اس وقت صرف "مچھر" اڑ رہے ہوتے ہیں اور وہ کبھی بھی خوبصورت اور بدصورت انسان نہیں دیکھتے بلکہ مچھروں میں "مساوات" کا سبق کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے.
وہ چھوٹے بڑے، کالے گورے، موٹے پتلے، غریب امیر، سب کو بلا امتیاز چومتے ہیں. حدید کی بات پر حارث نے مصنوعی قہقہہ لگایا
میں نے آپ کی بات کو بہت انجوائے کیا ہے. ڈاکٹر حدید ____ آپ نے انتہائی تھرڈ کلاس گفتگو کی ہے. جسے کوئی بھی ذوق والا شخص سراہ نہیں سکتا. اب برائے مہربانی گھر کا گیٹ کراس کر لیں اس سے پہلے کہ میں اندر جاؤں اور دوبارہ ڈی ایم مجھ سے آپ کے بارے میں سوال کریں.
مجھے ایسے لگتا ہے کہ جیسے تم میرے "گھر والے" ہو. ہر کوئی تمہارے بارے میں مجھ سے ہی پوچھتا ہے. آخر کیوں.....؟؟ حارث کا لہجہ احتجاج بھرا تھا.
سوچنے والی بات ہے. گھر آ کر اس مسئلے پر بات کرتے ہیں. میں تمہیں کبھی بھی اپنی " بیوی" کا درجہ نہیں دے سکتا. ہاں البتہ "سالے" کے درجے سے کبھی نہیں ہٹاؤں گا. یہ میرا تم سے وعدہ ہے. حدید نے کہتے ہوئے گاڑی موڑی.
💰💰💰💰💰
تم اس وقت یہاں اکیلے کیا کر رہے ہو......؟؟ اس سے پہلے کہ حارث موبائل پاکٹ میں رکھتا. حمنہ کی آواز پر چونکا
تم نے مجھے ڈرا ہی دیا ہے. میں سمجھا کہ آدھی رات کو کہیں سے کوئی چڑیل آ گئی ہے. ابھی ابھی حدید مجھے یہی کہہ رہا تھا کہ مجھے کوئی چیز نہیں چمٹ سکتی. مگر تم _____ حارث نے اسے سر سے پاؤں تک گھورتے ہوئے اپنی بات ادھوری چھوڑی.
ایک تو میں ویسے ہی بہت پریشان ہوں. اوپر سے تم نے مجھے چڑیل کہہ دیا ہے. تم کیسے بھائی ہو، کبھی تو محبت سے بات کر لیا کرو. حمنہ کے لہجے میں ناراضگی تھی.
یہ محبت سے کیسے بات کرتے ہیں. محبت کسی انسان کا نام تو ہے نہیں، جس کو میں سامنے بیٹھا کر پھر اس سے بات کروں. تم ایسا کرو اپنا نام محبت رکھ لو. پھر میں تم سے بات کر لیا کروں گا. حارث نے کہتے ہوئے اپنا ہاتھ حمنہ کے آگے کیا. جیسے اس سے داد لینا چاہ رہا ہو.
انتہائی فضول بکواس تھی. حمنہ نے شال لپیٹتے ہوئے کہا.
اگر تمہیں اتنی سردی لگ رہی ہے تو اندر جاؤ. یہاں پر کیوں کھڑی ہو....،؟
کیونکہ میرا دماغ خراب ہے. میں نے سوچا چلو کچھ دیر تم سے بات کر لیتی ہوں. مگر نہیں یہاں تو دماغ نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے. حمنہ نے پاؤں پٹکتے ہوئے اپنا رخ لاؤنچ کی طرف کیا تو حارث نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا.
دیکھو میرے پاس دماغ نہیں ہے بقول تمہارے اور تمہارا دماغ خراب ہے وہ بھی بقول تمہارے ____ تو ہم دونوں کا سٹیٹس سیم ہوا. کیونکہ ہم دونوں بہن بھائی ہیں. اس سے ثابت ہوتا ہے کہ L. H. S برابر ہے R. H. S کے ____ حارث نے حمنہ کے برابر کھڑے ہوتے ہوئے کہا
حارث تم اتنی بے تکی بکواس کیسے کر لیتے ہو.....؟؟ حمنہ نے سینے پہ ہاتھ باندھتے ہوئے اس کی طرف دیکھا
بالکل ویسے ہی جیسے تم میری بے تکی بےعزتی کر لیتے ہو ____ حارث کے جواب پر حمنہ نے سر ہاں میں ہلایا.
ویسے تمہارا وہ دوست کہاں ہے. کتنی دیر سے نظر نہیں آ رہا. ڈی ایم اور ماما کتنی دفعہ اس کا پوچھ چکے ہیں. یہ آج کل کرتا کیا پھر رہا ہے....،؟ حمنہ نے ایک ساتھ بہت سے سوال پوچھے تو حارث اپنا سر کھجانے لگا
میرا خیال ہے کہ جتنی حدید سے سوال پوچھنے کی مجھے آزادی حاصل ہے. اتنی ہی تم لوگوں کو بھی ہے. اس لیے تم یہاں کھڑی ہو. وہ ابھی آتا ہی ہوگا. اس سے آتے ہی سارے سوالوں کے جواب لے لینا اگر اس نے تمہیں دیے تو _____ مجھے فلحال نیند آ رہی ہے. حارث نے حمنہ کا منہ گیٹ کی طرف کرتے ہوئے خود اندر کی طرف قدم بڑھا دیے.
حارث میری بات سنو!! میں بہت سیریس ہوں اور پریشان بھی ____ حمنہ نے اسے پیچھے سے چیخ کر پکارا.
میں یہ بات بہت پہلے سے جانتا ہوں. بہت پہلے سے ____ حارث نے بہت پر زور دیا اور خود لاؤنچ میں داخل ہو گیا جبکہ حمنہ نے پریشان سی صورت بناتے ہوئے اپنے برابر والے بنگلے کی کھڑکی کو دیکھا جس سے پیلی روشنی باہر آ رہی تھی.
حرا سو گئی وہ بھی اتنی جلدی _____ حمنہ نے کلائی پر بندھی گھڑی پر ٹائم دیکھتے ہوئے سوچا
یہ آج کل سب کچھ اتنا عجیب کیوں ہو رہا ہے. ہر کوئی عجیب ہی حرکتیں کر رہا ہے. حمنہ کی سوچ میں گاڑی کے ہارن نے خلل ڈالا
تم اس وقت کہاں سے آ رہے ہو.....،؟ حدید جیسے ہی گاڑی سے باہر نکلا حمنہ فوراً اس کے قریب پہنچی.
آج سے پہلے تو تم نے یہ سوال کبھی نہیں پوچھا وہ بھی اس انداز میں ___ حدید نے اسے سر سے پاؤں گھورتے ہوئے کہا
آج سے پہلے تم اتنی دیر کے لیے غائب بھی نہیں ہوئے. گھر میں سب تمہارے لیے پریشان ہو رہے ہیں. حمنہ کے جواب پر حدید نے گردن جھکاتے ہوئے اپنے پاؤں کی طرف دیکھا
میرے خیال سے تمہارے جوتے تو کافی پرانے ہیں. پھر تم انھیں اتنا گھور کیوں رہے ہو. _____ کیا یہ اب چبھنے لگے ہیں یا تم نئے خریدنے کا سوچ رہے ہو......؟؟ حدید سے زیادہ حمنہ اس کے جوتوں کو دیکھنے لگی.
کبھی کبھی تم عجیب سی حرکتیں کرنے لگ جاتی ہو. حدید نے کہتے ہوئے اندر کی طرف قدم بڑھائے
سیدھا ڈی ایم کے کمرے میں جانا. وہ تم سے ملنے کو بہت بے تاب ہیں. حمنہ کی بات پر حدید پلٹا
کیا انہوں نے میرے لیے کچھ خاص کہا ہے.....؟؟ حدید پر تجسس تھا.
وہ تمہارے لیے کبھی بھی عام نہیں کہتے کیونکہ تم ان کے لیے خاص ہو تو ہمیشہ خاص ہی کہتے ہیں.
مثلاً _____ حدید نے ابرو اچکاتے ہوئے پوچھا جبکہ ہاتھ سینے پر باندھے وہ اسے یک ٹک دیکھ رہا تھا.
مثلاً یہی کہ تم ابھی تک کہاں ہو ____ کھانا کیوں نہیں کھایا ___ آج وہ بہت تھک گیا ہے ____ وہ سارا دن زمین پر تھا وغیرہ وغیرہ
اچھا تو یہ سب خاص ہے ____ حدید ہاتھ نیچے کرتا دوبارہ مڑا.
ہاں کیونکہ ہم سے تو کبھی انہوں نے ایسے سوال نہیں کیے. ہم سے پوچھتے ہیں. کالج کیسا جا رہا ہے ____ آج کل کیا کرتے پھر رہے ہو ____ پیپرز کب ہیں ____ اب فیل ہوئے تو جوتے پڑیں گے____ تم سے گاڑی لے لی جائے گی وغیرہ وغیرہ حمنہ مسلسل حدید کے پیچھے چلتی بول رہی تھی جبکہ وہ بہت سنجیدہ تھا.
کیا اب اندر بھی میرے ساتھ جاؤ گی.....؟؟ حدید نے دروازے کے ہینڈل پر ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھا تو حمنہ نہ میں سر ہلانے لگی.
میرا دماغ فی الحال بالکل ٹھیک کام کر رہا ہے. میں کیوں رات کے اس پہر ڈی ایم کے کمرے میں جاؤں گی جبکہ میں اچھی طرح جانتی ہوں کہ اس وقت جانے والوں کے ساتھ کیا سلوک ہوگا......؟؟
خیر توم مت ڈرو. تمہیں تو وہ کچھ نہیں کہتے. تم تو ان کے لاڈلے ہو. حمنہ نے ہاتھ جھاڑتے ہوئے طنز کیا.
لاڈلی تو تم بھی بہت ہو. کہتے تو وہ تمہیں بھی کچھ نہیں ہیں. حدید کی بات پہ حمنہ نے مسکرانے لگی.
گویا تمہیں اس بات کا بہت دکھ ہے لیکن میں تمہارے دکھ میں کمی نہیں کر سکتی. ہاں اضافہ ضرور کر دیتی ہوں. اس سے پہلے کہ حدید ہینڈل گھماتا حمنہ نے تیزی سے اس کے ہاتھ پہ ہاتھ رکھتے ہوئے دروازہ کھول دیا. حدید اس حرکت کے لیے تیار نہیں تھا اس لیے لڑکھڑاتا ہوا کمرے میں داخل ہوا.
ڈی ایم دیکھیں میں بڑی مشکل سے اسے پکڑ کے لائی ہوں. یہ آ ہی نہیں رہا تھا. کہہ رہا تھا مجھے نیند آ رہی ہے. صبح ڈی ایم سے مل لوں گا. انتہائی خوبصورتی سے بولے گے جھوٹ پر حدید ہکا بکا حمنہ کو دیکھنے لگا جب کہ کمرے کا ماحول بہت سنجیدہ تھا.
ٹھیک ہے اب تم جاؤ اور حدید تم بیٹھو. ڈی ایم نے پھیکی مسکراہٹ کے ساتھ حمنہ کو جانے کا کہا تو وہ مڑتے ہوئے حدید کو چھیڑتی کمرے سے باہر نکل گئی.
حدید کیا تمہیں میں نے کبھی یہ احساس ہونے دیا کہ تم میں یا حارث میں کوئی فرق ہے.....؟؟ حمنہ کے جاتے ہی کمرے میں موت جیسا سکوت چھا گیا جس کو ڈی ایم کی آواز نے توڑا.
حدید کے پاس بولنے کے لیے کچھ نہیں تھا. صرف نفی میں سر ہلاتا وہ اپنا سر جھکا گیا.
تم اس بات کو مانو یا نہ مانو مگر میں بہت عرصے سے جانتا ہوں کہ تم اپنے بھائی سے ملتے ہو. جیسے ہی ڈی ایم نے یہ جملہ ادا کیا بجلی کی تیزی سے حدید نے سر اوپر کیا.
حالانکہ مجھے نتاشہ بیگم نے منع کیا تھا لیکن پھر بھی میں نے تمہیں کچھ نہیں کہا. اب کی بار ڈی ایم نے براہ راست حدید کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا. تو حدید نظریں چرا گیا.
میں نے تمہیں بالکل ویسے ہی پالا ہے. جیسے حارث کو پالا ہے. میں نے کبھی تم دونوں میں فرق نہیں کیا. اب کی بار نتاشا بیگم نے بستر کے کنارے بیٹھتے ہوئے گفتگو میں حصہ لیا.
کیا اب میں یہ امید رکھوں کہ تم میرے برابر کھڑے ہو گے. جبکہ میں نے تمہارے بارے میں بہت کچھ سوچ رکھا ہے اور یہ بات ابھی نہیں بول رہا. میں نے پہلے بھی بولی تھی. اپنے ذہن پہ زور دو میں نے بولا تھا کہ تمہاری سالگرہ پر میں. حمنہ کی منگنی کا اعلان کروں گا
اس کے لیے میں نے بہت پہلے سے لڑکا دیکھ رکھا ہے. کیا تم جاننا چاہو گے کہ وہ لڑکا کون ہے......؟؟ ڈی ایم کے سوالیہ انداز پر حدید نے ان کی طرف دیکھا
وہ لڑکا کوئی اور نہیں. بلک تم ہو. اگر تم میرے داماد ہو. تو اس ساری جائیداد کا والی وارث دو لوگ ہی بنتے ہیں. تم اور حارث کیونکہ میرا جو کچھ بھی ہے وہ میرے بچوں کا ہے.
کیا پھر بھی کسی طرح کا کوئی مقدمہ باقی رہ جاتا ہے. سوچو اور جواب دو. مجھے کہ میں کہاں پر غلط ہوں ____میری محبت میں کہاں کھوٹ ہے ____ کیا تمہیں ابھی بھی حیات ٹھیک لگتا ہے....؟؟
اس عمر میں جب کہ میرے بال سفید ہو گئے ہیں. تم میرے سر پر خاک ڈالو گے. حدید پاس کسی سوال کا کوئی جواب نہیں تھا.
تم تو اتنے چھوٹے تھے کہ تمہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ ماضی میں کیا ہوا تھا.....؟؟
میں نہیں جانتا. حیات نے تمہیں ماضی کے بارے میں کیا بتایا ہے. مگر میں چاہتا ہوں کہ آج میں تمہیں بتا دوں کہ ماضی میں کیا ہوا تھا. تاکہ تمہارے دل میں جتنے بھی سوال ہیں ان کے جواب تمہیں خود بخود مل جائیں. ڈی ایم نے کہتے ہوئے حدید کی طرف دیکھا جب کہ نتاشہ بیگم نے غصے سے اپنا رخ پھیر لیا
💰💰💰💰💰
موبائل کی گھنٹی مسلسل بج رہی تھی جبکہ حیات شاور لینے میں مصروف تھا.
کس کو اتنی آگ لگی ہوئی تھی کہ آرام سے نہانے بھی نہیں دیا. ٹاول سے اپنے بال خشک کرتا، حیات نے بڑبڑاتے ہوئے سائیڈ ٹیبل سے اپنا موبائل اٹھایا. اس سے پہلے کہ وہ مسڈ کال چیک کرتا موبائل دوبارہ پوری آب و تاب سے بجنے لگا
زہے نصیب مجھے تو لگا کہ آپ کو دوبارہ یاد کروانا پڑے گا. مگر آپ نے میری امید سے بہت پہلے اور جلدی مجھے کال کر لی ہے. کہیے کہ میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں.....،؟ حیات نے ٹاول بے دردی سے صوفے پہ پھینکتے ہوئے پر اسرار مسکراہٹ ساتھ کہا
ٹھیک ہے مجھے تمہاری آپشن منظور ہے. رانا تنویر کے کہنے حیات کی مسکراہٹ مزید گہری ہوئی.
آپ کو کون سی والی آپشن منظور ہے. پہلی یا دوسری ____ حیات کو پورا یقین تھا کہ وہ دوسری آپشن ہی دے گا.
پہلی مجھے تمہاری پہلی آپشن منظور ہے. اگر تم میرے داماد بن جاتے ہو تو کم از کم مجھے قانونی تحفظ تو حاصل ہوگا. تمہاری آنکھ میں بڑوں کے لیے کچھ تو شرم ہوگی. رانا تنویر کے جواب پر حیات کے چہرے پر آئی مسکراہٹ ایک دم سمٹ گئی
حیرت ہے آپ نے پہلی آپشن کو سلیکٹ کیا جبکہ مجھے لگتا تھا کہ آپ دوسری آپشن کو ترجیح دیں گے. آپ کی جگہ کوئی بھی صاحب عقل ہوتا تو یقیناً وہ دوسری آپشن کو چنتا. حیات کی بات کے جواب میں رانا تنویر نے قہقہ لگایا
میں صاحب عقل نہیں ہوں. اس لیے تم مجھے دوبارہ ایسا کوئی طعنہ دینے کی کوشش مت کرنا. اس ویک اینڈ پہ آجاؤ. میں اپنی بیٹی کی تمہارے ساتھ منگنی کر دیتا ہوں. ویسے بھی اس ویک اینڈ پر میرے گھر بہت بڑی ایک دعوت ہے. رانا صاحب کے بتانے پر حیات نے ٹیبل پہ موجود ٹیبل کلینڈر اٹھایا.
ٹھیک ہے مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے. حیات نے لاپرواہی سے حامی بھری.
ہاں مگر تمہیں رانا خاور کے بیٹے کو بھی چھوڑنا پڑے گا. وہ کیا ہے نا کہ اب تو رشتہ داری ہو گئی ہے. اتنا خیال تو تم رکھو گے اور اس کے لیے تمہیں کوئی قیمت نہیں ملے گی. اب کی بار رانا تنویر کا لہجہ خاصا سخت تھا.
میں نے تم جیسا عجیب انسان اپنی زندگی میں نہیں دیکھا. جو اپنے دوست کو بچانے کے لیے اپنی بیٹی کی قربانی دے رہا ہے. بہرحال مجھ سے کسی طرح کی فالتو امید نہ رکھنا کیونکہ وہ تمہاری بیٹی ہے مگر میری نہیں ____ حیات نے کہتے ہوئے کال کاٹ دی.
تجھ جیسے کتے انسان کو تو میں اپنے گھر کا کباڑ نہ دوں. تُو بیٹی کی بات کرتا ہے سالے کمینے ___ فون بند کرتے ہی رانا تنویر نے دل کھول کے حیات کو گالیاں نکالی.
💰💰💰💰💰
دن کے 12 بجے رہے تھے. حراا بی بی ابھی بھی بستر میں لیٹی موسم کے مزے لے رہی تھی.
سردیاں بھی اللہ تعالی کا کتنا بڑا انعام ہے. بستر سے نکلنے کو دل ہی نہیں کرتا. گلاس وارل کے پار میٹھی میٹھی دھوپ کو دیکھتے ہوئے حرا نے دل میں سوچا. تبھی اس کے موبائل پر میسج ٹیون بجی.
لگتا ہے حمنہ کی صبح ہو گئی ہے. گھڑی پر دیکھتے ہوئے حمنہ نے فون اٹھایا تو خلاف معمول اس کے اوپر حیات کا میسج جگمگا رہا تھا.
اللہ خیر کرے. زوال کا وقت ہے ____ حرا نے کہتے ہوئے میسج کھولا
گڈ مارننگ ____ میں نے سوچا کہ ڈیوٹی پر جانے سے پہلے اپنی ذاتی ڈیوٹی ادا کر دوں.
خیریت ہے لگتا ہے اس کے سر پہ کہیں چوٹ لگی ہے. اتنا میٹھا میسج اس کی طرف سے کیسے آ سکتا ہے.....؟؟ کچھ دیکھ سکرین کو گھورنے کے بعد حرا نے گڈ لکھا اور سینڈ کر دیا
بی بی جی رانا صاحب آپ کو نیچے بلا رہے ہیں. اس سے پہلے کہ حرا دوبارہ بستر پر لیٹتی ملازمہ نے اندر داخل ہوتے ہوئے کہا
میں نے تمہیں کتنی دفعہ کہا ہے کہ بند دروازے کا مطلب ہوتا ہے کہ اندر نہیں آنا اور تم بے دھڑک میرے کمرے میں داخل ہو جاتی ہو. حرا نے ناگواری سے کہتے ہوئے اس کی طرف دیکھا تو اسے بیک گراؤنڈ میں رانا صاحب بھی کھڑے دکھائی دیے.
پاپا اگر آپ نے خود ہی آنا تھا تو اس کو بھیجنے کا کیا مقصد تھا....؟؟ اب کی بار حرا نے اٹھتے ہوئے بیڈ کراؤنڈ ساتھ ٹیک لگائی.
اتنی دیر تک سونا نحوست ہوتی ہے. رانا تنویر نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے ملازمہ کو باہر جانے کا اشارہ کیا.
بیٹی میں نے تمہارے لیے ایک فیصلہ کیا. رانا صاحب نے بیڈ کے کنارے بیٹھتے ہوئے کہا
مگر اس فیصلے کا تمہاری حقیقی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہے. یوں سمجھ لو کہ یہ بس ایک پلان ہے دشمنوں کے جال سے نکلنے کے لیے ___ ہم دونوں بہت جلد یہ ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے کیونکہ اب یہاں رہنا ہمارے لیے مناسب نہیں. رانا صاحب کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ اپنی بات کس طرح حرا کو بتائیں.
پاپا میں کوئی چھوٹی بچی نہیں ہوں. آپ نے جو بھی کہنا ہے کھل کر کہیں. آپ یقین مانیں میں نہ آپ سے ناراض ہوں گی اور نہ ہی شور مچاؤں گی. حرا نے اپنا رخ رانا صاحب کی طرف کرتے ہوئے بہت لاڈ سے کہا تو وہ مسکرانے لگے
دیکھو بیٹا بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ کوئی شخص ہماری دولت یا ہماری شہرت سے حسد کرنے لگتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ وہ تمام چیزیں اسے مل جائیں. بالکل یہی مثال ایس پی حیات کی بھی ہے. اس سے بچنے کے لیے ہمیں بھی اس کی طرح شاطرانہ چالیں چلنی پڑیں گی. ورنہ ہم اس جیسے شخص کا مقابلہ نہیں کر سکتے. رانا صاحب کے جواب پر حرا ہاں میں سر ہلانے لگی.
💰💰💰💰💰
حمنہ، حمنہ تُو کہاں ہے.....؟؟ ٹیرس کے راستے حرا حمنہ کے کمرے میں داخل ہوئی.
میں نے کہاں ہونا ہے. یہاں ہی ہوں. اوندھے منہ بستر پر لیٹی حمنہ نے منہ بناتے ہوئے جواب دیا.
ارے تجھے کیا ہوا ہے. تُوکیوں اس طرح یہاں پڑی ہے....؟؟ حرا نے حمنہ کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا
پتہ نہیں کل سے اس گھر میں کیا چل رہا ہے. رات کو حدید دیر سے آیا پھر اس کو ڈی ایم نے کیا کہا وہ آج اپنے کمرے سے باہر نہیں نکل رہا. حارث کا الگ منہ بنا ہوا ہے اور میں یہاں پڑی ہوں. ایسے لگتا ہے جیسے کسی کی نظر لگ گئی ہے. حمنہ نے حرا کی طرف دیکھے بغیر جواب دیا.
نظر تو واقع ہی لگ گئی ہے. حرا نے حمنہ کے برابر بستر پر گرتے ہوئے جواب دیا.
کس کی _____ حمنہ نے حیرت سے حرا کی طرف پہلو بدلتے ہوئے پوچھا
ایس پی حیات کی اور کس کی ____ تو ادھر آڑھی ترچھی پڑی بے. تجھے کیا خبر کہ تُو لٹ گئی ہے. حرا نے سینے پر ہاتھ مارتے ہوئے دکھ سے سر نفی میں ہلایا.
اللہ خیر کرے. میں یہاں پڑی ہوں. تو میں لٹ کیسے گئی....؟؟ اب کی بار حمنہ نے اٹھ کے بیٹھتے ہوئے التی پالتی ماری.
بے وقوف لڑکی میں "عزت لوٹنے" کی بات نہیں کر رہی. صرف " لٹنے" کی بات کر رہی ہوں. تیری چاند جیسے بھابھی کو کوئی لے کر جا رہا ہے. حرا نے اپنے طور پر رازداری ست حمنہ کی طرف جھکتے ہوئے بتایا
میری بھابھی وہ بھی چاند جیسی ______ حمنہ نے کچھ سوچتے ہوئے پوچھا تو حرا نے قریب بڑا تکیہ زور سے اسے مارا
بے وقوف لڑکی نہیں بلکہ نند!! میں تیری ہونے والی بھابی نہیں ہوں. مجھے وہ ایس پی دلہن بنا کر لے جا رہا ہے. تیری غیرت بالکل جوش نہیں مارتی. حارث کو بتا اگر اس میں کوئی غیرت ہوئی تو وہ ضرور جوش مارے گی. ابھی وہ دونوں یہ باتیں کر ہی رہی تھی کہ حارث کمرے میں داخل ہوا.
حارث تو یقین مان تیری زندگی شیطان جتنی ہے. ابھی میں تجھے یاد کر رہی تھی اور تو آگیا. حرا نے حارث کو اندر آتا دیکھ کر کہا
میرے خیال سے تم یہ کہنا چاہ رہی ہو کہ میری زندگی بہت لمبی ہے. حارث اس کا جملہ درست کرتا قریب بڑی کرسی پر بیٹھ گیا.
ایک ہی بات ہے. حرا نے منہ بناتے جواب دیا جس پر حارث سر نفی میں ہلاتا دیوار کی طرف دیکھنے لگا
اگر تم کوئی ضرور بات نہیں کر رہی ہو. تو تھوڑی دیر کے لیے باہر تشریف لے جاؤ تاکہ میں اپنی بہن سے بات کر سکوں. حارث نے کچھ سوچتے ہوئے کہا
میں بہت ضروری بات کر رہی ہوں. بے وقوف لڑکے تمہاری چاند جیسی منگیتر کو کوئی دلہن بنا کر لے جا رہا ہے اور تمہاری غیرت سو رہی ہے. حرا نے اسے جوش دلایا
میں خود پورے کا پورا سویا ہوا ہوں. تم صرف غیرت کی بات کر رہی ہو. دوسرا یہ کہ مجھے یاد نہیں میری منگیتر کون ہے ____ کیا میری کبھی منگنی ہوئی تھی.....؟؟ حارث نے حمنہ کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا تو اس نے لاتعلقی کا اظہار کیا.
میرے حساب میں تم دونوں کے دونوں ہی بہت بڑے بے غیرت ہو. میرا دماغ خراب تھا جو یہاں تمہیں بتانے چلی آئی. حرا نے بستر سے اترتے ہوئے ناراضگی سے کہا
حارث تم اس کی بات غور سے سنو. تمہیں پتہ ہے رانا صاحب نے حرا کی منگنی ایس پی حیات سے کر دی ہے. یہ بیچاری اتنی پریشان ہے. حمنہ نے حرا کا ہاتھ پکڑتے ہوئے اسے روکا. جب کہ حمنہ کی بات پر حارث کے تاثرات پہلے حیرت اور پھر مسکراہٹ میں بدل گئے.
چلو میری تو جان چھوٹی. اس بات پہ تو مجھے تم لوگوں کو ٹریٹ دینی چاہیے. میں خواہ مخواہ اتنا پریشان ہو رہا تھا. آخر کار جہاں کا خمیر تھا وہاں پہنچا. تم ہمارے گھر سے رخصت ہو جاؤ گی. ہمیں کتنا اچھا محسوس ہوگا. یہ گھر اپنا اپنا لگے گا. حارث کی خوشی دیدنی تھی جبکہ حرا اسے غصیلی نظروں سے گھور رہی تھی.
دیکھو میں تمہیں آج سچے دل سے اپنی بہن تسلیم کرتا ہوں. میں تمہاری شادی میں بھاگ بھاگ کر کام کروں گا. تمہیں بھائی کی کبھی محسوس ہی نہیں ہوگی. تمہارا کوئی بھائی نہیں ہے ناااااا _____ بس آج سے میں تمہارا بھائی ہوں. حارث کی خوشی دیدنی تھی. وہ کمرے میں چکر کاٹ رہاتھا.
میرے تو پیر ہی اس خوشی سے زمین پر نہیں ٹک رہے. حارث نے دونوں کی طرف دیکھتے ہوئے اظہار کیا جب کہ ہمہ اور ہیرا دونوں اسے بہت غور سے دیکھ رہی تھیں.
تم دونوں مجھے یوں کیوں دیکھ رہی ہو. مجھے کیوں ایسے لگتا ہے جیسے تم دونوں کچھ کرنے لگی ہو......؟؟
جاری ہے۔۔۔
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Mohabbat Ki Pehli Barish Romantic Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Mohabbat Ki Pehli Barish written by Amna Mehmood Mohabbat Ki Pehli Barish by Amna Mehmood is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment