Tawaif Zaat Hai Meri Complete Romantic Novel By Aliana Shah - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday, 28 September 2024

Tawaif Zaat Hai Meri Complete Romantic Novel By Aliana Shah

Tawaif Zaat Hai Meri By Aliana Shah New Complete Romantic Novel 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tawaif Zaat Hai Meri Complete Romantic Novel By Aliana Shah

Novel Name: Tawaif Zaat Hai Meri 

Writer Name: Aliana Shah

Category: Complete Novel

تم میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے۔۔میں تم سے بہت محبت کرتی ہوں۔۔زوہان میں نے ڈیڈ سے بھی بات کر لی۔۔۔۔۔وہ بھی ہمارے رشتے کیلئے راضی ہیں۔۔۔اب تم مجھے بیچ راستے میں چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔۔میں کیسے رہوں گی تمہارے بغیر۔۔زوہان میں مر جاؤں گی۔۔ایزل نے زوہان کو جھنجھوڑ تے ہوئے کہا۔۔

"کوئی بھی کسی کے لیے نہیں مرتا۔۔تم بھی نہیں مرو گی وقت کے ساتھ ٹھیک ہو جاؤ گی۔۔اور بھول جاؤ گی مجھ جیسے بے وفا کو"۔۔

مقابل کے تلخ الفاظ نے جیسے اسے آسمان سے زمین پر پٹخ دیاجسے ایزل قبول نہیں کر پا رہی تھی۔۔

ایزل بات کو سمجھنے کی کوشش کرو مجھے انگلینڈ کی بہت بڑی کمپنی سے جاب آفر آئی ہے اور میں اسے گنوا نہیں سکتا۔۔تمہیں میرے گھر کے حالات اچھے سے معلوم ہے میرے سر پر اپنی بہنوں کی ذمہ داریاں ہیں اور ان ذمہ داری کو پوری کرنے کے لیے مجھے یہ جاب آفر ایکسپٹ کرنی پڑے گی۔۔۔

"ایزل ہو سکے تو مجھے معاف کر دینا میں بے وفا نہیں بننا چاہتا تھا لیکن حالات نے مجھے ایسا بننے پر مجبور کر دیا"۔۔زہان، ایزل کو محبت کی راہوں پر لا کر بیچ راستے میں چھوڑ گیا۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

عثمان خان (ایزل کے والد) جسیے ہی وه ایزل کے روم میں داخل هوئے۔۔۔ایزل اپنے بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی۔۔

ایزل بیٹا۔۔۔

 اٹھ جاؤ بابا کی جان۔۔

ایزل اٹھ کیوں نہیں رہی۔۔جیسے ہی عثمان صاحب نے ایزل کو پلٹا۔۔۔۔ایزل کا پورا ہاتھ خون سے لت پت تھا۔۔۔

 بیٹے یہ کیا کیا آپ نے۔۔عثمان صاحب نے اپنی درد بھری آواز میں کہا۔۔۔

عثمان خان نے ایزل کو اٹھایا اور ہسپتال چلے گئے۔۔۔۔

عثمان صاحب آپ نے بہت اچھا کیا جو آپ ایزل کو ٹائم سے ہسپتال لے آئے شکر ہے زیادہ خون نہیں بہا زخم زیادہ گہرا نہیں تھا ہاتھ کی ڈریسنگ کر دی ہے 

ابھی انہیں کچھ دیر ریسٹ کرنے دیں تھوڑی دیر بعد ہوش میں آ جائیں گی۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

چل لڑکی اٹھ تجھے آج شاہ صاحب کی خدمت کے لیے شاہ جی نے خود چنا ہے آج کی رات تو نے ان کو خوش کرنا ہے اور یاد رہے اگر مجھے شاہ جی کی جانب سے تیری کوئی شکایت ملی تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا

چندہ بائی بڑے غصیلے انداز میں اپنے سامنے کھڑی خوبصورت سی لڑکی سے مخاطب تھی جو اس وقت دنیا جہاں سے مافیہا اپنی زندگی کے بارے میں سوچ رہی تھی اپنے لاڈ اٹھوانے والی وہ پیاری سی گڑیا آج ٹوٹنے جارہی تھی ۔۔۔ کیا یہ تھا اس کا مستقبل اس قدر تاریک اس کی غلطی ہی کیا تھی محبت کرنا ۔۔۔۔۔ وہ بھی ایک ایسے شخص سے جو بچپن سے ہی اس کی ذات کا مالک رہا تھا وہی آج اسے اس مقام تک لے آیا تھا جہاں اس کے  پاس جینے کے لیے یہی آخری راستہ تھا

"محبت بھی کیا ظالم شے ہے جس سے ہوجائے وہ خاص ہو جاتا ہے اور جو کر لے وہ خاک ہو جاتا ہے 

محبت جب انسان کو نوازتی ہے تو خوش بخت بناتی ہے اور جب چھینتی ہے تو سانس تک کا محتاج بنا دیتی ہے یہی تو ہے محبت ۔۔۔ کسی بے مہر سے ہو جائے تو جاں کا آزار بن جاتی ہے۔۔

چندہ بائی پلیز مجھے شاہ صاحب کی خدمت میں پیش نہ کریں میں یہ کام نہیں کرسکتی آپ کو خدا کا واسطہ ہے مجھے اس گندگی کے دلدل میں نہ گھسیٹیں۔۔۔مجھے بخش دیں۔۔۔اس نے چندہ بائی سے ہاتھ جوڑتے ہوئے التجا کی۔۔

چھوڑ میرے ہاتھ لڑکی۔۔۔چندہ بائی نے اس کا ہاتھ جھٹکتے ہوئے غصے سے کہا۔۔۔تجھے اب یہ کام کرنا ہی پڑے گا۔۔۔۔۔۔اب تو اس دلدل سے کبھی نہیں نکل سکتی۔۔

شروع میں مشکل ہو گی۔۔۔۔ آہستہ آہستہ عادت ہو جائے گی جب پیسہ منہ کو لگے گا نہ تو یہ سب اچھا لگنے لگے گا۔۔چندہ بائی نے قہر آلود لہجے میں کہا۔۔

نیلم پکڑ اسے اور چھوڑ آ اسے شاہ سائیں کے قدموں میں۔۔میں نے پوری قیمت وصول کی ہے اس کی۔۔۔

 میں نے اپنے کام میں بےایمانی نہیں کی سمجھا دے اس لڑکی کو اسے شاہ سائیں کے ساتھ جانا ہی پڑے گا وہ آج رات اسے اپنے گھر لے کر جائیں گے۔۔۔

بڑی قسمت والی ہےتو لڑکی جسے شاہ سائیں اپنے گھر لے کر جا رہے ہیں۔۔بڑے امیر ہیں شاہ سائیں تیری تو قسمت کھل گئی۔۔چندہ بائی نے آرج کی جانب دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔

نیلم اسے تیار کر کے جلدی لاؤ۔۔

شاہ سائیں اس کا انتظار کررہے ہیں۔۔کہتے ہی چندہ بائی کمرے سے چلی گئی۔۔

اب کمرے میں صرف نیلم اور ارج ہی رہ گئی تھی۔۔

نیلم آپی پلیز آپ میری مدد کریں مجھے شاہ سائیں کے ساتھ کہیں نہیں جانا۔۔۔۔۔ پلیز مجھے کسی طرح اس کوٹھے سے باہر نکال دیں۔۔ارج نے نیلم کے آگے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا۔۔۔۔ اس امید سے کہ شاید نیلم اسے اس جہنم سے نجات دلوا دے گی۔۔۔

ارج میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتی۔۔۔ کاش میں تمہارے لئے کچھ کر سکتی۔۔۔میں خود بہت مجبور ہوں

چندہ بائی ٹھیک کہہ رہی تھی کہ جو لڑکیاں اس کوٹھے میں آ جاتی ہیں ان کے لیے باہر کی دنیا ختم ہو جاتی ہیں۔۔اگر لڑکی کوٹھے میں ایک گھنٹہ ہی گزار لے تو دنیا اسے قبول نہیں کرتی اور تم تو دو دن سے اس کوٹھے میں قید تھی۔۔۔کوئی بھی تمہاری پاکدامنی پر یقین نہیں کرے گا۔۔۔اس نے سرد آہ بھرتے ہوئے کہا۔۔

نہیں نیلم آپی غازیان مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں وہ مجھے قبول کر لیں گے آپ پلیز میری یہاں سے نکلنے میں مدد کر دیں۔۔

ارج نے نیلم کے پاؤں پکڑلیے۔۔۔

ارج میرے پاؤں چھوڑو میری بات سمجھنے کی کوشش کرو تم یقین کیوں نہیں کر لیتی کہ تمہیں اس کوٹھے پر تمہارا شوہر بیچ کر گیا تھا۔۔

"نہیں میں اس بات پر یقین نہیں کر سکتی کہ میرے غازی میرے ساتھ ایسا کریں گے وہ تو مجھے کبھی سوئی سے بھی تکلیف نہ پہنچائے وہ مجھے کبھی بھی اس گندگی کے دلدل میں پھینک جائیں میں کبھی بھی اس بات پر یقین نہیں کر سکتی"۔۔

ارج حقیقت کو قبول کر لو یہی تمہارے لئے بہتر ہے۔۔۔۔یہاں سے تم کسی صورت نہیں نکل سکتی میں تمہارے لیے دعا کروں گی کہ خدا شاہ سائیں کے دل میں تمہارے لیے نرمی پیدا کریں۔۔۔چلو میں تمہیں تیار کر دوں شاہ سائیں تمہارا انتظار کر رہے ہوں گے۔۔

نیلم کے انکار پہ ارج کو اپنی آخری امید بھی ختم ہوتی نظر آئی۔۔۔

"اے میرے اللّٰہ میری عزت کی حفاظت کرنا میں اپنے شوہر کی امانت میں خیانت نہیں کرنا چاہتی اے میرے رب مجھ پر اپنا کرم نازل فرما جس طرح اب تک میری حفاظت کی آگے بھی مجھے محفوظ رکھنا۔۔ اے رب اب تیرا ہی آسرا ہے"۔۔

ارج نے دکھی دل سے اپنے لیے دعا کی۔۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

ایزل نے جیسے ہی اپنی آنکھیں کھولی اسے احساس ہوا کہ وہ ہسپتال میں ہے۔۔تو کیا میں زندہ بچ گئی لیکن کیوں۔۔۔میں ذوہان کے بغیر کیسے رہوں گی۔۔۔وہ زار زار روتی ہے۔۔

اسی وقت عثمان صاحب کمرے میں آئے۔۔۔کیا ہوا رو کیوں رہی ہو میری جان ہاتھ میں درد ہو رہا ہےکیا؟؟۔۔۔نہیں باباجان ہاتھ میں درد نہیں ہو رہا۔۔۔دل میں درد ہو رہا ہے۔۔۔ایسا لگ رہا ہے یہ سانسیں سینے میں اٹک گئی ہے۔۔

اس نے زور سے اپنے بال نوچنا شروع کر دیے۔۔۔

زوہان نے ایسا کیوں کیا بابا۔۔۔وہ مجھے کیسے چھوڑ سکتا ہے۔۔۔اسے پتا تھا کہ میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتی پھر بھی اس نے مجھے چھوڑ دیا۔۔۔

میری جان سنبھالو خود کو۔۔۔پہلے رونا بند کرو۔۔۔چپ ہو جاؤ۔۔عثمان صاحب نے ایزل کو دلاسا دینے کی کوشش کی۔۔

بابا جان مجھے رو لینے دیں۔۔۔"میں جس سے بھی پیار کرتی ہوں وہ مجھے چھوڑ جاتا ہے۔۔پہلے ماما چلی گئی۔۔۔ پھر ارج اور غازی بھائی کا کچھ پتا نہیں چلا کہ وہ کہاں ہے۔۔۔اور اب ذوہان۔۔بابا میں اب کسی سے پیار نہیں کروں گی"۔۔۔

ایزل بس کر دو بیٹا آپ کے آنسو مجھے بہت تکلیف دے رہے۔۔۔

"کیسا باپ ہوں اپنی بیٹی کے لئے کچھ نہیں کر سکتا ۔۔میں اس وقت بہت بے بس ہوں چاہ کے بھی اپنی بیٹی کو اس کی خوشیاں نہیں لوٹا سکتا۔۔بہت برا ہوں نہ میں"۔۔۔

نہیں بابا آپ بہت اچھے ہیں۔۔میری زندگی ہیں میرے جینے کی وجہ۔۔کہتے ہی وہ عثمان صاحب سے لپٹ گئی

اب مجھے مضبوط بننا ہوگا میں کسی بے وفا کی وجہ سے اپنے جان سے زیادہ پیارے بابا جان کو دکھی نہیں کر سکتی۔۔۔۔

میری بہادر بیٹی۔۔۔عثمان صاحب نے روتے ہوئے کہا۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

خان ہاؤس میں عثمان خان اپنی بیٹی ایزل خان کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔۔عثمان صاحب کی بیوی کی ڈیتھ آج سے تین سال پہلے ہو گئی تھی۔

آمنہ بیگم کے گزر جانے کے بعد عثمان صاحب ایزل سے کافی دور ہو گئے تھے اور اپنا سارا وقت بزنس کو establish کرنے میں صرف کر دیا۔۔یہی وجہ ہے کہ آج ان کا شمار کراچی کے بیسٹ بزنس مین میں ہوتا ہے۔۔

آمنہ بیگم کے گزر جانے کے بعد ایزل بری طرح سے تنہائی کا شکار ہوگئی تھی کیونکہ عثمان صاحب بھی اسے بالکل وقت نہیں دی پاتے تھے۔۔

انہی دنوں ایزل کی ملاقات زوہان سے ہوئی جو اس کا یونیورسٹی فیلو تھا۔۔۔

ان کی دوستی کب محبت میں بدلی انہیں پتہ ہی نہیں چلا۔۔۔اور اب ذوہان نے اپنی جاب کی وجہ سے ایزل کو چھوڑ دیا۔۔زوہان کے چھوڑنے کیوجہ سے ایزل نے خودکشی کی کوشش کی۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

"لیجیے شاہ سائیں آپ کی ہیروئن تیار ہے۔۔۔نکھرے بہت کرتی ہے۔۔۔ نازک جو ہے۔۔۔۔خاص خیال رکھیے گا یہ میرے کوٹھے کا کوہ نور ہے جسے میں آپ کے حوالے کر رہی ہوں شاہ سائیں"۔۔۔۔

دلہن کے لباس میں گھونگھٹ لیے کانپتے بدن کے ساتھ وہ اپسرا شاہ سائیں کے دل کو بے قرار کر رہی تھی۔۔۔

چلو لڑکی۔۔۔۔پلیز مجھے شاہ سائیں کے ساتھ نہ بھیجیں۔۔۔۔ارج نے ایک بار پھر چندہ بائی سے التجا کی کہ شاید چندہ بائی کو اس پر ترس آجائے۔۔

 اسی وقت شاہ سائیں وہاں آئے اور ارج کا نازک ہاتھ تھام لیا۔۔۔

لڑکی جلدی کرو مجھے پہلے ہی دیر ہو رہی ہے میرے پاس تمہاری ان فضولیات کے لیے وقت نہیں۔۔

شاہ سائیں نے اس کے ہاتھ پر اپنی گرفت مضبوط کی۔۔۔ اور اسے گھسیٹتے ہوئے کار میں بیٹھایا۔۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

میری جان کیا کر رہی ہے۔۔۔ایزل جو گہری سوچ میں گم تھی۔۔عثمان صاحب کی آواز سن کر چونک گئی۔۔۔۔

بیٹا دو دن سے آپ اس کمرے میں بند ہو۔۔۔خود کو تکلیف مت پہنچاؤ۔۔

بابا جان کچھ وقت تو لگے گا اسے(زوہان)  بھولنے میں۔۔۔کہتے ہی اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔۔۔۔۔ایزل بابا کی جان مت روؤ آپ کے آنسو مجھے کمزور کرتے ہیں۔۔میری جان اس کمرے سے باہر آؤ۔۔میں آج کا سارا دن اپنی جان کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں۔۔۔جلدی سے فریش ہو کر آ جاؤ آج ہم مل کر کوکنگ کریں گے۔۔۔ٹھیک ہے بابا جانی میں ابھی آتی ہوں

کچن میں عثمان خان اور ایزل کوکنگ کر رہے تھے۔۔۔

اف بابا یہ آپ نے کیا کیا بریانی میں اتنی مرچ ڈال دی میں نے کہا تھا ایک چمچ ڈالئے گا آپ نے دو چمچ ڈال دی اب تو یہ بہت سپائسی بنے گی۔۔۔۔تو کوئی بات نہیں آج اپنے بابا کے ہاتھ کی سپائسی بریانی سے لطف اندوز ہو۔۔۔بابا میں اتنی مرچی والی بریانی نہیں کھا پاؤں گی۔۔۔کوئی بات نہیں میں اپنے بیٹے کے لیے باہر سے بریانی آرڈر کر دیتا ہوں۔۔۔ٹھیکلڑکی جلدی کار سے اترو۔۔

میں نہیں اتروں گی پلیز مجھے جانے دو میں ایسی لڑکی نہیں ہوں۔۔گھونگھٹ کی آڑ میں اس نے شاہ سائیں سے التجا کی۔۔۔

تم کیسی لڑکی ہو مجھے پتا ہے پہلے سب ناٹک کرتی ہے بعد میں سیٹ ہو جاتی ہیں۔۔۔جلدی اترو میرا وقت ضائع نہ کرو۔۔شاہ سائیں نے ارج کو کار سے باہر آنے کا کہا۔۔۔

نہیں میں نہیں آؤں گی۔۔۔ارج نے باہر نکلنے سے انکار کر دیا۔۔۔۔

جائیں گے تو تمہارے اچھے بھی۔۔اسی وقت شاہ سائیں نے اسے اپنی گود میں اٹھا لیا ۔۔۔گود میں اٹھاتے ہوئے اس کا گھونگھٹ اترتے ہی اس کا چاند سا چہرہ واضح ہو گیا۔۔۔

"اس کی گرین آنکھیں جو رونے کے باعث سوج چکی تھی۔۔ کاجل آنکھوں سے بہہ کر گال پر پھیل چکا تھا ناک جس میں چھوٹی سی نوز پن پہنی  ہوئی تھی، کانپتے ہوئے ہونٹ جو اس وقت ریڈ لپسٹک سے سجے ہوئے تھے۔۔دیکھ کر شاہ سائیں مبہوت رہ گئےاور اپنی پلکیں تک جھپکنا بھول گئے"۔۔۔۔

مجھے نیچے اتاریں میں خود چلی جاؤں گی۔۔۔ارج کے بولنے پر شاہ سائیں ہوش میں آئے۔۔۔۔

تمیں ہی شوق تھا میری باہوں میں آنے کا۔۔

شاہ سائیں نے اپنے ہونٹ اس کے چہرے کے قریب  لے جاکر محبت بھرے انداز میں کہا۔۔۔

ان کی بات سن کر ارج نے اپنا چہرہ دوسری جانب موڑ لیا اور روتے ہوئے شاہ سائیں کے بازو پر تھپڑ مارنے شروع کردیے۔۔۔

اور اسے نیچے اتارنے کا کہا۔۔

چھوڑو مجھے ۔۔۔۔۔دور رہو مجھ سے بدتمیز، گھٹیا انسان۔۔۔۔وہ مسلسل اپنے نرم و نازک ہاتھوں سے شاہ سائیں کے تھپڑ لگا رہی تھی کہ شاہ سائیں نے اس کے نرم و نازک ہاتھ اپنے مضبوط ہاتھوں میں تھام لیے۔۔۔۔

لڑکی اپنی اس حرکت سے باز آ جاؤ اگر میں نے ایک لگا دی نہ تو دو دن تک ہوش ٹھکانے نہیں آئیں گے۔۔۔

سن لو لڑکی آج سے مجھے شاہ سائیں کہہ کر بلاؤ گی۔۔شاہ سائیں نے طیش میں جواب دیا۔۔۔

اور آپ بھی سن لیں مجھے لڑکی کہہ کر نہیں بلائیں گے ارج کہہ کر بلائیں گے۔۔ارج غازیان۔۔۔

ارج نے بھی شاہ سائیں کے انداز میں جواب دیا۔۔

شاہ سائیں اسے اپنی باہوں میں اٹھا کر کمرے میں داخل ہوئے۔۔اور اسے آرام سے بیڈ پر بیٹھا دیا۔۔۔

لڑکی اونو ارج صاحبہ اس کمرے میں تھوڑی دیر کیلئے آرام کرو میں کچھ دیر تک آتا ہوں۔۔۔

اللہ کر کے نا ہی آئے ارج نے آہستگی سے کہا۔۔

کچھ کہا تم نے۔۔شاہ سائیں نے اس ہلتے ہوئے لبوں کو دیکھتے ہوئے استفسار کیا۔۔۔۔

نہیں نہیں میں نے کچھ نہیں کہا۔۔۔۔۔ارج نے فوراً نہ میں گردن ہلا دی۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

بیٹا میں چاہتا ہوں کہ جلد آپ کی شادی کر دوں عثمان خان نے ایزل کو زوہان کے غم سے نکالنے کے لیے سوچا کہ اس کی شادی کر دی جائے۔۔

بابا جان میں ابھی شادی نہیں کرنا چاہتی۔۔۔(زوہان کی وجہ سے ایزل مرد ذات پر بھروسہ کرنے سے ڈر رہی تھی)۔۔۔

 بیٹا میں چاہتا ہوں کہ مرنے سے پہلے آپ کو اپنے گھر میں ہنستا بستا دیکھوں۔۔۔

یہ کیسی باتیں کر رہی ہیں بابا جان اللہ آپ کو لمبی زندگی عطا فرمائے۔۔۔ 

بیٹا میری خاطر بھی شادی نہیں کرو گی۔۔۔عثمان خان نے اپنی محبت کا واسطہ دیتے ہوئے کہا۔۔۔

آپ کی خاطر کچھ بھی کر سکتی ہوں۔۔۔۔بابا جان ابھی مجھے کچھ ٹائم چاہیے۔۔

ٹیک یور ٹائم بیٹا۔۔۔۔ ہمیشہ خوش رہو۔۔عثمان خان نے اس کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے ایزل کو دعا دی۔۔۔

بابا جان میں شاپنگ پر جانا چاہتی ہوں۔۔۔

ٹھیک ہے میرا بیٹا دھیان سے جانا۔۔میں اکرم (ڈرائیور)سے کہتا ہوں وہ آپ کو لے جائے گا۔۔۔انہوں نے ایزل کو شاپنگ پر جانے کی اجازت دے دی۔۔۔

راستے میں اکرم بابا نے ایزل سے شاپنگ کے بارے میں پوچھا۔۔۔بیٹا آپ کو شاپنگ میں کتنا وقت لگے گا۔۔۔زیادہ نہیں بس ایک گھنٹہ لگے گا ایزل نے جواب دیا۔۔

 وہ گڑیا مجھے آج جلدی گھر جانا تھا

کیا ہوا اکرم بابا سب ٹھیک تو ہے۔۔۔

 گڈو کی طبیعت بہت خراب ہے۔۔۔انہوں نے پریشانی سے کہا۔۔

کیا ہوا گڈو کو؟۔۔۔۔زیادہ طبیعت تو نہیں خراب؟۔۔۔ڈاکٹر سے چیک اپ کروایا ہے؟۔۔ایزل نے ایک سانس میں سوالوں کی بوچھاڑ کر دی۔۔

بیٹا زیادہ مسلہ نہیں۔۔۔بس موسمی بخار ہے۔۔۔ آپ کو گھر چھوڑ کر گڈو کا چیک اپ کروانے جاؤں گا۔۔۔

اکرم بابا میری فکر نہ کریں مجھے مال تک ڈراپ کر دیں واپسی پہ میں ٹیکسی لے لوں گی۔۔

آپ اپنے گھر جائیں۔۔۔اور گڈو کا چیک اپ کروائیں۔۔۔

گڑیا مجھے آپ کی فکر لگی رہے گی۔۔۔۔اکرم بابا پریشان نہ ہوں میں اب چھوٹی سی ایزل نہیں ہوں بڑی ہو گئی ہوں اور اپنا خیال رکھ سکتی ہوں۔۔۔آپ میری طرف سے بے فکر رہیں۔۔۔ایزل نے اکرم بابا کو تسلی دی۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

"یا اللّٰہ میں کس مصیبت میں پھنس گئی ہوں میری مدد فرما اے اللّٰہ شاہ سائیں کے دل میں میرے لیے رحم ڈال دے۔۔۔اے میرے رب مجھے رسوا ہونے سے بچا لے۔۔میں کسی اور کی امانت ہوں۔۔۔اے اللّٰہ مجھے اس مشکل آزمائش میں سرخرو کر دے"۔۔۔ وہ جائے نماز پر بیٹھی یہ دعا کر رہی تھی۔۔ اسی وقت شاہ سائیں کمرے میں داخل ہوئے۔۔۔۔۔

اسے بند آنکھوں۔۔۔رب سے دعا مانگتے ہوئے دیکھ کر شاہ سائیں مبہوت رہ گئے۔۔۔۔

وہ جو کھوئے ہوئے تھے اسے جائے نماز فولڈ کرتے ہوئے دیکھ کر ان کے حواس بحال ہوئے۔

اپنی کیفیت پہ قابو پاتے ہوئے ارج کو رات کو تیار ہونے کا کہا۔۔

لڑکی رات کو تیار رہنا۔۔نہ چاہتے ہوئے بھی ان کے منہ سے یہ الفاظ نکل گئے۔۔

میں نے آپ کو پہلے بھی بتایا ہے میرا نام ارج ہے ارج غازیان۔۔۔اس نے چیختے ہوئےکہا۔

ڈارلنگ اتنی زور سے مت چیخو۔۔۔اتنی نازک سی جان ہے تمہاری۔۔۔۔۔۔۔ اگر تمہیں کچھ ہو گیا تو میری حسین رات کا کیا ہو گا۔۔۔۔شاہ سائیں نے گھمبیر انداز میں کہا۔۔۔

یہ کیسی گھٹیا باتیں کر رہیے ہیں آپ؟؟۔۔شاہ سائیں کی گھٹیا باتیں سن کر ارج کا چہرہ غصے کے باعث سرخی مائل ہو گیا۔۔۔

"تم بھول کیوں جاتی ہو کہ تم ایک طوائف ہو اور تمہارا کام ہے ہم جیسوں کا دل بہلانا"۔۔۔شاہ سائیں نے اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں تھامتے ہوئے کہا۔۔۔۔

ارج نے اپنا چہرہ شاہ سائیں کی گرفت سے چھڑاتے ہوئے الٹی جانب قدم بڑھائے۔۔اور بے یقینی سے کہا۔۔۔

آپ میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے۔۔

کیوں نہیں کر سکتا "مجھے آپ پر پوری دسترس حاصل ہے  تم پر تمہارے وجود پر تمہاری پوری قیمت ادا کی ہے"

شاہ سائیں نے اپنی روعب دار آواز میں جواب دیا۔

"آپ مجھ پر یا میرے وجود پر کوئی حق نہیں رکھتے"۔۔دور رہیں ارج نے انہیں زور سے دھکا دیا۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

میڈم بل....

ایزل نے جلدی سے اپنا پرس اٹھایا اور اگلے ہی پل اسے حیرت کا شدید جھٹکا لگا۔۔۔۔اس کے پیسے کہاں گئے۔

او شیٹ۔۔۔لگتا ہے پرس میں پیسے رکھنا بھول گئی۔۔۔ میرا کارڈ بھی ایکٹو کروانے والا ہے۔۔اف اب کیا کروں۔۔۔

اس نے پریشانی سے اپنا پرس زور سے کاؤنٹر پر رکھا۔۔۔۔

بھائی میں اپنا اماؤنٹ گھر بھول آئی ہوں۔

اس کے شرمندگی سے کہنے پر اس کے قریب کھڑے لڑکے نے بل ادا کیا اس دوران ایزل بالکل خاموش رہی۔۔۔

اس لڑکے کے بل پے کرتے ہی ایزل نے اس کا شکریہ ادا کیا ۔۔

آپ کا بہت شکریہ بھائی۔۔۔

میں آپ کا بھائی نہیں ہوں اس لڑکے کو ایزل کا بھائی کہنا برا لگا۔۔۔

 آپ مجھے میرے نام سے بلا سکتی ہیں 

Hi I am Mustafa Ali Shah

بلیو جیز، وائٹ شرٹ کے ساتھ براؤن بوٹ پہنے،چھ فٹ سے نکلتا ہوا قد،تیس سالہ مرد ۔۔بلا کا خوبصورت تھا۔۔

What's your good name 

میرا نام ایزل خان ہے۔۔

 آپ نے میری مدد کی اس کے لیے بہت شکریہ۔۔۔میں آپ کے پیسے جلد واپس کر دوں گی۔۔۔۔

ایزل نے بات کرتے ہی دو قدموں کا فیصلہ طے کیا کہ اس کا پاؤں سلپ ہوا۔۔۔

اس نے فورا آگے بڑھتے ہی اسے اپنے دونوں بازوں سے سنبھالا۔۔۔۔ایزل اس صورتحال پر بری طرح شرمندہ ہوئی۔۔۔اور جھٹکے سے مصطفی سے دور ہوئی۔۔۔

سو۔۔سور ر ی آئی ایم ریلی سوری۔۔

وہ سرخ پڑتے چہرے کے ساتھ فورا پلٹی اور اپنے ہونٹوں کو اپنے دانتوں میں دبا لیا۔۔

 اسے ایسا کرتا ہوا مصطفیٰ نے دیکھ لیا اس کی اس ادا پر مصطفیٰ کا دل بہت زور سے دھڑکا۔۔

اس لڑکی میں کچھ تو خاص ہے۔۔۔لگتا ہے آپ سے دوبارہ ملاقات کرنی پڑے گی۔۔مصطفی نے دل میں سوچا۔۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

شاہ سائیں نے صبح کمرے میں قدم رکھا 

کہ انہوں نے بیڈ کی جانب دیکھا وہ مبہوت ہی تو رہ گئے۔۔۔

"ارج کے براؤن لمبے بال کسی آبشار کی طرح بیڈ پر پھیلے ہوئے تھے۔۔گورا رنگ زرد پڑ گیا تھا گلابی بھرے بھرے لب جو تھوڑے کھلے ہوئے تھے اس کی خوبصورتی میں اضافہ کر رہے تھے۔۔گرین آنکھیں بند تھیں۔۔۔آنکھ کے پاس تل بری طرح سے انہیں اپنی جانب متوجہ کر رہا تھا"۔۔

ڈارلنگ اٹھو میری جان صبح ہو گئی۔۔۔

ارج نے کسی کی اواز سنتے ہی آہستہ آہستہ اپنی آنکھیں کھولی۔۔شاہ سائیں کو اپنے سامنے دیکھ کر وہ جھٹکے سے اٹھی۔۔

Good Morning Darling 

اٹھ جائیں نئے دن کا آغاز ہو چکا ہے۔۔ شاہ سائیں نے سرگوشی کی۔۔

صبح ہو گئی۔۔۔ارج مدھم آواز میں بڑبڑائی۔۔۔۔

جی ارج صاحبہ۔۔اٹھ جائیں صبح کے دس بج رہیں ہیں۔۔۔

کیا میں اتنی دیر تک سوتی رہی۔۔۔

ارج کے ذہن میں کل کا منظر لہرایا۔۔شاہ سائیں سے بحث کرنے کے بعد وہ روم سے باہر چلے گئے۔۔۔ان کے جانے کے بعد جب تک وہ جاگتی رہی خوفزدہ رہی۔۔۔۔ اور روتے ہوئے شاہ سائیں کے نہ آنے کی دعا کرتی رہی۔۔۔۔

روتے روتے وہ کب سو گئی اسے پتا ہی نہ چلا۔۔۔۔صبح اس کی آنکھ شاہ سائیں کے پکارنے پہ کھلی(کیا شاہ سائیں پوری رات میرے پاس نہیں آئے یہ خیال ذہن میں آتے ہی ارج نے سکون کا سانس لیا)..

لڑکی اپنی خیالی دنیا سے واپس آؤ۔۔۔۔۔کل میں تمہارے ساتھ وقت نہیں گزار پایا۔۔۔

آج کا پورا دن میں اپنی ڈارلنگ کے ساتھ گزاروں گا۔۔شاہ سائیں کی بات سن کر اسے سو والٹ کا جھٹکا لگا۔۔

آپ نے چندہ بائی سے سے صرف رات تک کا معاہدہ کیا تھا 

اب مجھے جانے دیں۔۔۔ارج کو لگا بس ایک رات کی ہی بات تھی جو کہ گزر گئی۔۔۔۔

ایسے کیسے جانے دوں تمہیں ڈارلنگ میں نے تمہاری پوری قیمت ادا کی ہےایک رات کی نہیں۔۔۔

"اب تم ساری زندگی میری قید میں گزارو گی۔۔ڈارلنگ اس قید سے تم چاہ کر بھی رہائی حاصل نہیں کر سکتی"

شاہ سائیں کے الفاظ سن کر ارج کو اپنے جسم سے روح نکلتی ہوئی محسوس ہوئی۔۔۔

مجھے جانے دیں میرے ساتھ یہ ظلم مت کریں شاہ سائیں۔۔۔۔اس نے زار و قطار روتے ہوئے کہا۔۔۔

ڈارلنگ رونا بند کرو کچھ دیر میں تم سے تفصیلی ملاقات ہوتی ہے۔۔کہہ کر شاہ سائیں کمرے سے باہر چلے گئے۔۔۔

شاہ سائیں کے باہر جاتے ہی ارج اللّٰہ سے اپنی سلامتی کی دعا کرتی رہی۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️

ایزل شاپنگ سے فارغ ہوئی تو باہر  کافی زیادہ اندھیرا تھا۔۔۔۔ان ڈرائیو پہ کال کرتی ہوں کہ ٹیکسی بھیج دیں۔۔۔۔

آدھا گھنٹہ ہو گیا اور ٹیکسی ابھی تک نہیں آئی

اب کیا کروں اب تو رات ہو رہی۔۔۔۔ایسا کرتی ہوں ڈیڈ کو فون کرتی ہوں۔۔۔۔۔

ڈیڈ بھی کال اٹینڈ نہیں کر رہے۔۔۔۔ہو سکتا ہے کہ وہ بزی ہوں!!!

ایزل اب خود ہی کچھ کرنا پڑے گا بڑبڑاتے ہوئے اس نے تھوڑا سا راستہ طے کیا سڑک پر اکا دکا لوگ دکھائی دے رہے تھے۔۔۔

ہائے بےبی لفٹ چاہئے۔۔۔۔اسی وقت اس کے پاس ایک گاڑی رکی۔۔۔جس میں تین سے چار آوارہ لڑکے بیٹھے اسے اوپر سے نیچے تک حوس بھری نظروں سے تاڑ رہے تھے۔۔۔

ن۔ن نہیں مجھے لفٹ نہیں چاہیے۔۔۔۔ایزل کی جان پر بن آئ آخر تھی تو وه ایک صنف نازک۔۔۔۔

اللہ آج بچا لیں۔۔دعا کرتے ہی اس نے سڑک پر بھاگنا شروع کر دیا خوف اس کے پورے وجود میں سرایت کر رہا تھا۔۔

اے رک جا۔۔ان لڑکوں نے ایزل کو پکارا۔۔۔۔۔۔۔

ایزل جتنا تیز بھاگ سکتی تھی اتنی سپیڈ سے بھاگ رہی تھی

اتنی جلدی کیا ہے۔۔۔۔۔ بے بی وہ جو بھاگ رہی تھی۔۔۔کہ وہ لڑکے اس کے سر پر پہنچ گئے۔۔۔ 

مممممیرے ق قریب ن نہ آ آنا۔ایزل نے کانپتی آواز میں کہا

ٹائم ضائع نہ کر لڑکی۔۔۔

 ہیلپ ہیلپ کوئی تو میری مدد کرو وہ اونچی آواز میں چیخی۔۔

چپ کر یہاں تیری سننے والا کوئی نہیں۔۔۔

اسی وقت انہیں ایک گاڑی کے ہارن کی آواز سنائی دی۔۔۔۔۔جس کی ہیڈ لائٹ ان کے چہروں پر پڑی۔۔۔ سب نے اس جانب دیکھا۔۔

اس گاڑی سے ایک نوجوان باہر آتا نظر آیا۔۔ 

کیا ہو رہا ہے یہاں پر۔۔۔اس نے اپنی دبنگ آواز میں پوچھا ۔۔

بھائی پلیز میری ہیلپ کریں یہ لوگ میرے ساتھ بدتمیزی کر رہے ہیں۔۔۔ایزل نے اس لڑکے سے مدد مانگی۔۔

 کتنی بار کہا ہے کہ مجھے بھائی مت بلايا کرو 

صرف مصطفیٰ کہا کرو۔۔۔مقابل نے کہا۔۔

کون ہے بے تو۔۔ان میں سے ایک لڑکا اس کی بات کاٹتے ہوئے بدتمیزی سے بولا۔۔

میرے بارے میں جاننے کو رہنے دو بس چپ چاپ یہاں سے چلے جاؤ۔۔مصطفی نے ان لڑکوں کو وارننگ دی۔۔

"یہ لڑکی ہمارا شکار ہے اور ہم اسے چھوڑ کر نہیں جائیں گے اگر تجھے اتنی ہمدردی جاگ رہی ہے تو آجا تیرے لیے بھی آفر ہے۔۔تو بھی ہمارے ساتھ اپنی رات رنگین بنا سکتا ہے"۔۔

آفر دو گے مجھے۔۔۔تم لوگوں کی رات تو میں رنگین بناتا ہوں۔۔۔

مصطفیٰ نے اس کے منہ پر اتنی زور سے تھپڑ مارا کہ وہ منہ کے بل زمین پر گرا۔۔اس کی ایسی حالت دیکھ کر اس کے باقی دوست  ڈر کے مارے وہاں سے فرار ہو گئے۔۔۔ وہ کمزور سے اٹھارہ انیس سال کے لڑکے تھے۔۔ کہاں مصطفی جیسا مضبوط اعصاب کا مالک اور اس کی باڈی۔۔۔۔۔۔ وہ لڑکے اس کا ہرگز مقابلہ نہ کر پاتے۔۔۔

اس لڑکے نے مدد کے لیے اپنے دوستوں کو پکارا تو وہ حیران رہ گیا کہ اس کے دوست اسے اکیلا چھوڑ کر بھاگ گئے۔۔

خود کو وہاں اکیلا محسوس کرتے ہی اس لڑکے نے مصطفی سے معافی مانگی۔۔

پلیز مجھے معاف کر دو بھائی مجھ سے غلطی ہو گئی 

وعدہ کرتا ہوں آئندہ کسی لڑکی کو تنگ نہیں کروں گا۔۔۔۔۔ معافی مانگتے ہی وہ بھی سڑک سے اٹھا اور وہاں سے بھاگ گیا۔۔

ریلیکس چلے گئے ہیں وہ گھٹیا لوگ۔۔

مصطفی ایزل کے قریب گیا اور اسے اٹھنے کے لیے کہا۔۔

ایزل کا حلیہ دیکھ کر اسے غصہ آیا جو دوپٹہ نادار جینز  شرٹ میں تھی شربتی آنکھیں گلابی ہونٹ صاف رنگت بکھرے ہوئے بالوں میں کسی کو بھی اپنی جانب متوجہ  کر سکتی تھی۔۔مصطفی نے اس سے نظریں چرائیں۔۔۔

"تم رات کے اس پہر سنسان سڑک پر کیا کر رہی تھی"؟ 

میں ابھی شاپنگ کر کے فری ہوئی تو ٹیکسی لینے کے لئے جیسے ہی میں تھوڑا سا آگے آئی تو۔۔۔۔۔یہ سب ہو گیا اس نے روتے ہوئے جواب دیا۔۔

اچھا آؤ میں ڈراپ کر دیتا دوں۔۔۔۔

 نہیں آپ رہنے دیں میں خود ہی چلی جاؤ گی۔۔ایزل اب مصطفی پر بھی بھروسہ نہیں کر پا رہی تھی۔۔

مجھ پر بھروسہ کریں میں آپ کو باحفاظت آپ کی منزل تک پہنچا دوں گا۔۔

یہاں اس ٹائم سيو نہیں۔۔

پہلے تو وہ سوچتی رہی کہ ساتھ جاؤں کہ رہنے دوں اگر اس کے ساتھ نہ گئی تو بھی کسی ٹیکسی میں جانا پڑے گا کسی پر تو بھوسہ کرنا پڑے گا تو کیوں نہ اسی کے ساتھ ہی چلی جاوں۔۔۔

مس سوچیں نہیں آجائیں مصطفی نے اس کے لیے فرنٹ ڈور اوپن کیا۔۔

وہ ڈرتے ڈرتے مصطفی کی کار میں بیٹھ گئی۔۔۔۔

مس ایزل اپنا ایڈریس بتا دیں۔۔۔

اس نے مصطفی کو اپنا ایڈریس بتایا۔۔۔

آپ مجھے ایزل بلا سکتے ہیں۔۔اپ نے ایک بار پھر میری مدد کی اس کے لیے بہت شکریہ 

شکریہ کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔

یہ تو میرا فرض تھا۔۔۔

 اور میں آپ کو مصیبت میں نہیں دیکھ سکتا ہوں اس نے یہ الفاظ آہستگی سے کہے۔۔۔

 آپ نے جو بل پے کیا تھا وہ پیسے میں آپ کو آپس کردوں گی

It's ok no need to return

پیسے تو آپ کو لینے پڑیں گے نہیں تو میرے ضمیر پر بوجھ رہے گا۔

جیسی آپ کی مرضی۔۔۔۔

بس یہی پر اتار دیں ایک بار پھر آپ کا بہت بہت شکریہ اور میں جلد ہی آپ کے پیسے واپس کر دوں گی

آپ مجھے پیسے کیسے واپس کریں گی مصطفی نے ایزل سے کہا۔۔۔ایسا کریں کہ میرا کارڈ رکھ لیں جب پیسے لوٹانے ہوئے تو مجھے کال کر لیجئے گا۔۔۔مصطفی نے صورتحال کا فوری حل پیش کیا۔۔

اوکے خدا حافظ۔۔کہہ کر وہ گھر کی جانب چل دی۔۔

ایزل جب تک گھر میں داخل نہی ہوئی اس وقت تک مصطفی اسے دیکھتا رہا۔۔

مصطفی بہت خوش تھا۔۔۔وہاں سے واپسی پر اسے ایزل سے ملنے کی ایک امید مل گئی تھی۔۔۔

 ہے بابا جان آپ بریانی آرڈر کریں میں تب تک کچن سمیٹ لیتی ہوں۔۔

 ایزل  پہلے کی طرح چہک رہی تھی۔۔اب لگتا ہے ایزل جلد سمبھل جائے گی۔۔۔۔اللہ پاک میری بیٹی کی مشکلیں آسان کردیں عثمان خان نے ایزل کو دیکھتے ہوئے دعا کی۔۔۔۔

شاہ سائیں آپ مجھے قید میں نہیں رکھ سکتے۔۔

"محبتیں وقت کی محتاج نہیں ہوتی سائیں مگر قدر کی قیدی ضرور ہوتی ہیں آپ کی دولت اور اونچا مرتبہ مجھ جیسی طوائف تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے ۔۔۔۔ارے ارے انا پر وار ہوا کیا۔۔۔۔

میں طوائف ضرور ہوں شاہ سائیں ۔۔۔۔ پر اتنی بھی گئی گزری نہیں کہ آپ کے ساتھ اپنا وقت صرف کروں قیمتی محبتیں بھی انمول لوگوں کے لیے ہوتی ہیں ۔۔۔۔۔۔ مجھ تک رسائی بھی آپ.  صرف میری موت کے بعد ہی حاصل کر سکتے ہیں"۔۔۔۔۔۔.

"آپ مجھ پر کبھی دسترس حاصل نہیں کر سکتے مجھ پر صرف ایک انسان کا حق ہے اور وہ غازیان شاہ ہے۔۔میرے شوہر"

لیکن میں نے تو سنا  تھا تمہیں کوٹھے پر تمہارا شوہر بیچ کر گیا ہے۔۔۔۔

کتنی دفعہ کہو میرے شوہر ایسا نہیں کر سکتے بہت محبت کرتے ہیں وہ مجھ سے۔۔۔

اگر تمہارا شوہر تم سے محبت کرتا تو کبھی تمہیں ایسی جگہ چھوڑ کر نہیں جاتا۔۔۔

سب کو غلط فہمی ہوئی ہے مجھے اپنے شوہر پر پورا بھروسا ہے۔۔

اتنا اعتبار بھی اچھا نہیں ہوتا ارج صاحبہ۔۔۔ابھی سے حقیقت کو تسلیم کر لیں ورنہ تکلیف زیادہ ہو گی۔۔

"زندگی تو اب تمیں میرے ساتھ ہی گزارنی پڑے گی وقت رہتے سمجھ جاؤ"۔۔۔تمہارے لیے بہتر رہے گا۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

مصطفی اپنے افس میں بیٹھا laptop پر کام کر رہا تھا۔۔۔کہ اس کے موبائل پر ان نون نمبر سے کال آئی جسے اس نے فورا اٹینڈ کر لیا۔۔۔ 

اسلام علیکم مصطفیٰ علی شاہ اسپیکنگ 

وعلیکم السلام۔۔۔۔دوسری جانب سے ایک خوبصورت نسوانی آواز سنائی دی۔۔

جی مس آپ کون بات کر رہی ہیں۔۔۔مصطفی کو ایسا محسوس ہوا کہ اس نے پہلے بھی یہ آواز سنی ہو۔۔۔

میں ایزل خان۔۔۔۔دوسری جانب سے جواب آیا۔۔

کیسی ہیں آپ ایزل۔۔۔۔

میں ٹھیک ہوں۔۔۔مصطفی میں آپ کے پیسے واپس کرنا چاہتی ہوں۔۔۔

ایزل میں نے پہلے بھی کہا تھا پیسے واپس کرنے کی ضرورت نہیں۔۔

پلیز مصطفی میں واپس کرنا چاہتی ہوں

چلیں جیسی آپ کی مرضی میں آپ کو ایڈریس سینڈ کر دوں گا۔۔۔۔

کچھ دیر بعد وہ مصطفیٰ کے بتائے ہوئے مقام پر پہنچی۔۔۔اس کی نظر جیسے ہی مصطفیٰ پر پڑی۔۔اس نے فورا اپنا ہاتھ ہلایا۔۔۔

مصطفیٰ اس وقت ایزل کو دیکھ رہا تھا۔۔۔

جوپنک فراک میں موم کی گڑیا لگ رہی تھی وه اتنی خوبصورت لگ رہی تھی کہ مصطفیٰ اس سے نظر ہی نہیں ہٹا پا رہا تھا۔۔۔

وہ اپنے حسن سے بے خبر آہستہ آہستہ قدم اس کی جانب بڑھا رہی تھی۔۔۔مصطفی اس کے حسن میں کھویا ہوا تھا۔۔۔

مصطفیٰ۔۔۔کہاں کھوئے ہوئے ہیں۔۔۔ایزل مصطفی کو بنا پلک جھپکے خود کی جانب دیکھ کر کنفیوژ ہو گئی

کہیں بھی نہیں۔۔۔کہتے ہی اس نے ادھر ادھر دیکھنا شروع کر دیا۔۔

آئیے اندر چلتے ہیں۔۔اس نے اپنی اس کیفیت سے باہر آتے ہوئے کہا

 وہ دونوں ایک ساتھ ریسٹورنٹ میں داخل ہوئے۔۔

آئیں ایزل یہاں بیٹھیں۔۔۔ اس نے ایزل کے لئے چئر آگے کی۔۔

بہت شکریہ۔۔ایزل نے چئر پر بیٹھ کر اس کا شکریہ ادا کیا۔۔

اب بتائیں کیا کھانا پسند کریں گی آپ۔۔۔

کچھ بھی نہیں۔۔۔میں بس آپ کے پیسے واپس کرنے آئی تھی ایزل نے پیسے اس کی جانب رکھ دیئے۔۔

ایزل میں یہ پیسے اس صورت میں قبول کروں گا اگر آپ لنچ میرے ساتھ کریں۔۔۔۔۔

کیا لیں گی آپ۔۔مصطفی اسے دیکھتے ہوئے پوچھنے لگا۔۔

 آپ کچھ بھی منگوا لیں۔۔

کیا آپ کو بریانی پسند ہے۔۔مصطفی نے ایزل سے پوچھا۔۔۔۔

یہ ہی منگوا لیں۔۔۔۔ایزل نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔۔۔

اگر آپ کو نہیں پسند تو کچھ اور آرڈر کر لیتے ہیں۔۔۔ نہیں نہیں ایسی بات نہیں ہے مجھے بریانی بہت زیادہ پسند ہے۔۔۔

اچھا پھر ٹھیک ہے۔۔

مصطفی نے اسی وقت آرڈر دیا۔۔۔دو پلیٹ بریانی اور کولڈرنک منگوائی۔۔

بریانی کے آتے ہی وہ اس سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔۔۔

اسی وقت کوئی ان کے ٹیبل کے قریب ایا۔۔۔۔

ایزل تم یہاں کیا کر رہی ہو اور یہ کون ہے تمہارے ساتھ۔۔زوہان نے اس کے قریب آتے ہی کہا۔۔۔

جی آپ کون کیا میں آپ کو جانتی ہوں۔۔۔۔ایزل نے اسے پہچاننے سے انکار کر دیا۔۔۔۔

میں زوہان تمہاری پہلی محبت۔۔۔

کون زوہان میں کسی زوہان کو نہیں جانتی۔۔۔

ایسے کیسے بھول نہیں جانتی دو دن پہلے تک تو میرے لیئے مرنے کو تیار تھی اتنی جلدی بھول گئی مجھے۔۔

"جو ایزل زوہان کو جانتی تھی وہ اسی دن مر گئی تھی جس دن تم نے اسے چھوڑا تھا"

اب تمہارے سامنے جو لڑکی کھڑی ہے وہ بہت جلد مسز مصطفیٰ بن جائے گی۔۔

ان سے ملو یہ ہیں میرے منگیتر مصطفیٰ علی شاہ اور ہم بہت جلد شادی کرنے والے ہیں اور تمہیں میں اپنی شادی میں ضرور بلاؤں گی تاکہ تم بھی دیکھ سکو میں اپنی زندگی میں کتنی خوش ہوں۔۔اور میرے منگیتر مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں وہ کسی بھی ریزن کی وجہ سے مجھے نہیں چھوڑیں گے۔۔۔ایزل نے پل بھر میں زوہان کو جتا دیا کہ وہ اس جیسے بے وفا کو بھول گئی ہے۔۔

"ایزل جس نے زوہان کے ساتھ کے خواب سجائے تھے۔۔۔۔سارے خواب شیشے کی طرح پاش پاش ہو گئے وہ کمزور نہیں پڑنا چاہتی تھی اس لیے ایزل نے جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے زوہان کے سامنے مصطفی کو اپنا منگیتر ظاہر کیا"۔۔

ایزل تم کیسے مجھے اتنی جلدی بھول سکتی ہو۔۔وہ یہ  سن کر حیران ہی تو رہ گیا۔۔۔۔۔

تم ہی نے تو کہا تھا کہ بھول جاؤ اور میں بھول گئی۔۔۔ایزل نے پل بھر میں اس کی غلط فہمی کو دور کیا۔۔

تم یہاں پاکستان میں کیا کر رہے ہو تمہاری تو انگلینڈ میں جاب ہو گئی تھی نہ۔۔۔

مجھے مس انڈراسٹینڈنگ ہو گئی تھی وہ جاب میرے لئے نہیں کسی اور کے لئے تھی۔۔۔

پلیز ایزل میرے ساتھ ایسا مت کرو۔۔۔۔۔صورتحال وہی تھی لیکن کردار بدل گئے تھے۔۔۔۔

آج زوہان گڑگڑا رہا تھا کچھ دن پہلے ایزل گڑگڑا رہی تھی۔۔

پلیز مسٹر زوہان سائیڈ پر ہوں مجھے ابھی اپنے منگیتر کے ساتھ شادی کی شاپنگ کے لیے بھی جانا ہے۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

کل سے وہ دلہن کے لباس میں تھی ارج کو اس سرخ لہنگے سے وحشت محسوس ہو رہی تھی۔۔۔اب کیا کروں اس لہنگے سے کیسے چھٹکارا حاصل کروں۔۔کسی سے مدد مانگتی ہوں وہ جیسے ہی کمرے سے باہر نکلی سامنے ملازمہ لاؤنج کی صفائی کر رہی تھی۔۔۔

بات سنیں یہ شاہ سائیں کہاں ہیں۔۔۔اس نے ملازمہ سے پوچھا۔۔

بی بی جی شاہ سائیں اس وقت اپنے آفس ہوتے ہیں۔

ملازمہ جواب دیتے ہی اپنے کام میں مصروف ہوگئی۔۔

شاہ سائیں گھر نہیں ہے ایسا کرتی ہوں کہ شاہ سائیں کے آنے سے پہلے یہاں سے بھاگ جاتی ہوں۔۔وہ تیزی سے باہر کی جانب بھاگتے ہوئے کسی سے زور سے ٹکرائی۔۔۔۔۔۔اسے ایسا محسوس ہوا جیسے اس کا سر کسی دیوار سے ٹکرا گیا ہو۔۔لیکن سامنے کی طرف دیکھتے ہی اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئی کیونکہ وہ اس وقت شاہ سائیں کے سینے سے لگی ہوئی تھی۔۔۔

کہاں جانے کی تیاری ہے ڈارلنگ۔۔۔اسے باہر کی جانب بھاگتے دیکھ کر شاہ سائیں نے استفسار کیا۔۔

کک۔کہیں بھی نہیں۔۔ وہ جھٹکے سےان سے دور ہوئی۔۔

 اندر میرا دم گھٹ رہا تھا تو تازی ہوا میں سانس لینے جا رہی تھی۔ارج نے بہانہ بنایا۔۔

لگ تو نہیں رہا کہ تم گارڈن میں تازہ ہوا لینے جا رہی تھی۔۔۔۔لیکن اگر تم کہتی ہو تو مان لیتا ہوں۔۔

"اس گارڈن کی حدود سے آگے گیٹ ہے اور کبھی اس گیٹ کو پار کرنے کی کوشش مت کرنا کیوں کہ تم میری قیدی ہو اور اب تمہیں ہمیشہ اسی قید میں ہی رہنا ہے"۔۔

گیٹ کے پاس جانے کی کوشش بھول کے بھی مت کرنا کیونکہ گیٹ کے پاس بل ڈوگز موجود ہیں۔۔اور تم کبھی بھی بل ڈوگز کی خوراک نہیں بننا چاہو گی۔۔۔شاہ سائیں نے یہ بتا کر اس کی رہی سہی جان بھی نکال دی۔۔

آؤ اندر چلتے ہیں میں تمہارے لئے کچھ ڈریس لایا ہوں۔۔دیکھ کر بتانا تمہیں پسند آئے بھی ہیں۔۔۔۔تازہ ہوا میں سیر پھر کسی وقت کر لینا۔۔۔

شاہ سائیں ارج سے ایسے بات کر رہے تھے جیسے ان میں بہت گہری دوستی ہو۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

بڑے مالک میں نے خود سنا ہے وہ لڑکی چھوٹے بابا کو اپنا منگیتر کہہ رہی تھی وہ لڑکی یہ بھی کہہ رہی تھی کہ وہ اور چھوٹے بابا بہت جلد شادی کرنے والے ہیں ماہد فوراً فون بند کرو۔۔مصطفی اور اس لڑکی کو لے کر حویلی پہنچو۔۔۔جیسا آپ کا حکم بڑے مالک۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

مصطفی میں نے زوہان کے سامنے جھوٹ بولا اس کے لیے سوری۔۔۔

It's ok Aizal I can understand your situation 

آپ کا ایک بار پھر شکریہ۔۔۔آپ نے پھر میری مدد کی آپ ہمیشہ مجھے ہر مشکل سے بچا لیتے ہیں۔۔۔

کافی ٹائم ہوگیا ہے بابا میرا انتظار کر رہے ہوں گے۔۔اب مجھے جانا چاہئیے۔کہتے ہی وہ وہاں سے جانے لگی کہ

اسی وقت تین چار آدمیوں نے مل کر ایزل کو زبردستی گاڑی میں بٹھایا۔۔۔۔مصطفی جیسے ہی مدد کے لیے آگے بڑھا۔۔۔ماہد بابا کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔۔۔۔

ماہد بابا آپ یہاں کیا کر رہے ہیں۔۔چھوٹے مالک میں آپ کو لینے کے لئے آیا ہوں۔۔۔بڑے مالک نے آپ کو حویلی بلایا ہے۔۔

ماہد بابا میں گھر نہیں جاؤں گا۔۔مصطفی نے جانے سے انکار کر دیا۔۔۔

آپ کو میرے ساتھ چلنا ہی ہو گا۔۔۔ورنہ مجھے آپ کے ساتھ زبردستی کرنی پڑے گی۔۔چھوٹے مالک گاڑی میں بیٹھیں۔۔۔۔۔ماہد بابا کے الفاظ سن کر مصطفی گاڑی میں بیٹھ گیا۔۔۔اتنے سالوں بعد بابا سائیں کو میری یاد کیسے آگئی۔۔۔۔مصطفی نے دل میں سوچا۔۔

مصطفی کو کار بیٹھتے ہی ایزل حیران رہ گئی۔۔

 ی یہ کیا ہ ہو رہا ہے یہ لوگ ہمیں ککہاں لے کر جا رہے ہیں ک کہیں اانہوں ن نے ہمیں کڈنیپ ت تو نہیں کر للیا۔۔خوف کے مارے اس کے ہلک سے اٹک اٹک کر الفاظ نکل رہے تھے۔۔

ڈرو مت۔۔یہ لوگ میرے بابا سائیں کے آدمی ہیں اور ہم دونوں کو حویلی لے جا رہےہیں۔۔۔

لیکن یہ مجھے کیوں لے جا رہے ہیں۔۔۔۔۔وہ پریشانی سے اس کی جانب دیکھتے ہوئے بولی۔۔

یہ تو حویلی جا کر پتہ چلے گا اس نے کہا۔۔۔

مصطفی پلیز اپنے بابا کے آدمیوں سے کہیں مجھے جانے دیں۔۔میرے بابا جان میرے لیے پریشان ہو رہے ہوں گے۔۔۔

اب یہ گاڑی حویلی جا کر ہی رکے گی۔۔میں ابھی کچھ نہیں کر سکتا۔۔ہم جیسے ہی حویلی پہنچے گے میں آپ کو واپس بھجوا دوں گا۔۔اپ پریشان نہ ہوں مصطفی نے اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھتے ہوئے اسے تسلی دی۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

ارج نے شاہ سائیں کے لائے ہوئے ڈریسز میں سے بلیو کلر کا فراک پہنا۔۔۔۔شکر ہے اس لہنگے سے چھٹکارا ملا۔۔

وضو کر کے وہ اللّٰہ کی بارگاہ میں کھڑی ہو گئی 

جب اس نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اس کا جسم کپکپا رہا تھا وہ اللّٰہ کے سامنے گڑگڑا رہی تھی رورو کر اپنا درد بیان کر رہی تھی۔۔

 اے اللّٰہ میری عزت و آبرو کی حفاظت کرنا۔۔۔مجھے کوئی راستہ دکھا کہ میں یہاں سے با حفاظت باہر جا سکوں۔۔اللہ کی بارگاہ میں اپنا درد بیان کرنے سے اس کے دل میں سکون اتر گیا۔۔

اسی وقت دروازے پر دستک ہوئی۔۔۔۔بی بی جی میں صابرہ مجھے شاہ سائیں نے آپ کے لیے ناشتہ دے کر بھیجا ہے۔۔

جاو اور کہہ دو اپنے شاہ سائیں سے کہ مجھے کوئی ناشتہ نہیں کرنا۔۔

لیکن بی بی جی شاہ سائیں نے کہا تھا جب تک آپ ناشتہ نہ کر لیں میں واپس نہ آؤں۔۔

ایک بار کہا نہ کہ مجھے ناشتہ نہیں کرنا تو مطلب نہیں کرنا وہ اونچی آواز میں چلائی۔۔۔

ملازمہ کے جانے کے کچھ دیر بعد شاہ سائیں کمرے میں ائے

کھانا کیوں نہیں کھا رہی۔۔

مجھے بھوک نہیں ہے۔۔۔

بھوک نہیں بھی ہے پھر بھی کھانا کھاؤ رضیہ بی کھانا لے کر ائیں۔۔مصطفی نے رضیہ بی کو کھانا لانے کاکہا۔۔

کھانا کھاؤ۔۔مصطفی نے درشتگی سے کہا۔۔۔

میں نے کہا نہ بھوک نہیں ہے۔۔ارج نے بھی اسی انداز میں جواب دیا۔۔

ارج آرام سے کھا لو ورنہ مجھے کھلانا پڑے گا۔۔اور میرے ہاتھوں سے تم ہرگز نہیں کھانا چاہو گی۔۔

"میں نہیں کھاؤں گی جائیں آپ یہاں سے۔۔۔بار بار میرے پاس مت آیا کریں۔۔سگر مجھے بھوک ہو گی تو میں خود ہی کھانا کھا لو گی"۔۔

اچھا ایسے تم نہیں مانو گی۔۔۔میرے ہاتھوں سے ہی کھاؤ گی۔۔شاہ سائیں نے نوالہ اس کے منہ کے قریب لے گئے اور زبردستی اس کے منہ میں ڈال دیا۔۔

ن نہیں آآپ ررہنےد دیں م میں خود کھانا کھا لوں گ گی۔۔ڈر کے مارے اس نے تیزی سے کھانا شروع کر دیا کہیں شاہ سائیں اسے پھر سے کھلانے نہ لگ جائیں۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

خدیجہ بیگم کہاں ہے آپ۔۔

کیا ہوا شاہ جی۔۔۔

آج میں تمہارے ایک خوشخبری لایا ہوں۔۔۔

کیا مصطفی گھر آ رہا ہے؟؟؟۔۔۔

ہاں مصطفی گھر بھی آرہا ہے اور ہماری بہو کو بھی ساتھ لا رہا ہے۔۔

کیا سچ میں مصطفی نے شادی کر لی؟ان کے بولنے سے ان کی خوشی کا اندازہ ہو رہا تھا۔۔

بیگم شادی نہیں کی۔۔۔ اپنی ضد چھوڑ دی ہے۔۔۔اور شادی کے لیے مان گیا ہے۔۔

یااللہ تیرا شکر ہے اب میرے گھر میں بھی خوشیاں آئیں گی۔۔شاہ جی آج میں بہت خوش ہوں میرے سارے دکھ ختم ہو گئے کہتے ہی خدیجہ بیگم شاہ جی کے سینے سے لگ گئی

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

مجھے یہاں سے جانا ہی ہو گا۔۔۔ رات ہو گئی ہے میں چپکے سے اس مینشن سے بھاگ جاؤں گی ارج نے ایک بار پھر شاہ مینشن سے جانے کا سوچا۔۔

وہ اپنے روم سے نکلی۔۔اس نے ادھر ادھر دیکھا لیکن وہاں کوئی بھی نہ تھا۔۔۔ آہستہ آہستہ قدم بڑھاتی وہ گیٹ کے پاس پہنچی وہاں دو بل ڈوگز گیٹ کے ساتھ بندھے ہوئے تھے۔۔۔۔۔

بل ڈوگز نے ارج کو دیکھتے ہی غرانا شروع کر دیا۔۔ارج خوف کے مارے مینشن کی طرف بھاگی۔۔

اور پھر سے کسی سے ٹکرا گئی۔۔ٹکر اتنی زور کی لگی کہ وہ گر گئی۔۔

تم اس یہاں کیا کر رہی ہو شاہ سائیں نے اسے نیچے سے اٹھاتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔۔

یہاں سے بھاگنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔اس نے دوبدو جواب دیا۔۔

میں نے کہا تھا نہ کہ تم یہاں سے کبھی نہیں بھاگ سکتی۔۔شاہ سائیں کا انداز ایسا تھا جیسے جتا رہے ہو میں نے کہا تھا نہ تم یہاں سے بھاگ نہیں پاؤ گی

"تم میری قیدی ہو یہ بات اپنے اس ننھے سے ذہن میں بٹھا لو"۔۔۔

یہ بات  سن کر ارج نے غصے سے شاہ سائیں کا کالر پکڑا میں آپ سے بہت نفرت کرتی ہو شدید نفرت۔۔ارج بھرپور نفرت کا اظہار کرتے ہوئے ان سے دور ہوئی۔۔

تم مجھ سے نفرت نہیں کر سکتی تمہیں مجھ سے محبت کرنی ہو گی۔۔وہ سرخ آنکھوں سے اس کی سحر زدہ آنکھوں میں دیکھتے ہوئے سرد لہجے میں بولے۔۔

اور آہستہ آہستہ قدم اس کی جانب بڑھانا شروع کر دیئے یہ دیکھ کر ارج خوف زدہ ہو گئی اور اپنے قدم پیچھے کی طرف بڑھانا شروع کر دیئے۔۔

کچھ نیا تھا ان کے انداز میں۔۔۔دیکھنے کا انداز اور ان کی محبت بھری آنکھیں کوئی اور ہی پیغام دے رہی تھی۔۔۔

کافی دیر تک وہ اس کے نقش تکتے رہے پھر اسے خود میں بھینچ لیا۔۔

منہ زور جذبات سے مجبور ہو کر وہ اس کی گردن پر جھک گئے اور وہاں پر اپنا لمس چھوڑنے لگے۔۔

اس نے خود کو ان کی گرفت سے چھڑوانے کی کوشش کی۔۔شاہ سائیں رکے نہیں بلکہ اس کے دونوں بازو زور سے پکڑ لیے اور اس کے ہونٹوں پر اپنا شدت بھرا لمس چھوڑنا شروع کر دیا۔۔ارج ان کی شدت سہہ نہیں پائی اور ہوش و حواس سے بیگانہ ہو گئی۔۔

ہوش کھونے سے پہلے اسے ایک لفظ سنائی دیا" ہارٹ بیٹ"

 جیسے ہی گاڑی حویلی میں داخل ہوئی۔

گیٹ پر فیضان شاہ اور خدیجہ بیگم ان کے استقبال کے لیے کھڑے تھے۔۔

خدیجہ بیگم نے لپک کر مصطفی کو گلے لگایا۔۔

آنکھیں ترس گئی تھی تمہیں دیکھنے کے لیے بیٹا اب کبھی اپنی ماں کو چھوڑ کر مت جانا۔۔یہ سال جو میں نے تمہارے بغیر گزارے یہ صرف میں جانتی ہوں یا میرا خدا۔۔خدیجہ بیگم آبدیدہ ہو گئی۔۔۔

اب تو ہمارے ساتھ رہو گے نہ۔۔اب تو رہنے کی وجہ بھی ساتھ ہے۔۔انہوں نے ایزل کی جانب دیکھتے ہوئے مسکرا کر کہا۔۔۔مجھے جیسے ہی شاہ جی نے بتایا کہ تم نے اپنے لیے لڑکی پسند کرلی۔۔۔میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا۔۔۔بہت خوش ہوں میں اپنے بیٹے کے لیے آخر میرا بیٹا مان ہی گیا شادی کے لیے۔۔اب میں اپنے بیٹے کی شادی دھوم دھام سے کروں گی۔۔پورا گاؤں دیکھے گا۔۔۔انہوں نے پر جوش انداز میں اپنی خوشی کا اظہار کیا۔۔

اب مجھے بہو سے ملنے دو۔۔خدیجہ بیگم آگے بڑھی اور ایزل کو گلے لگا لیا۔۔بہت خوبصورت ہو آخر میرے بیٹے کی پسند ہو۔۔اگر آپ بھی مجھے اماں کہہ کر بلاؤ گی تو مجھے اچھا لگے گا ایزل حیرانگی سےآنکھیں پھاڑے انہیں دیکھ رہی تھی اور سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی کہ کیا ہو رہا ہے۔۔جب تک وہ سمجھنے کے قابل ہوئی صورتحال بگڑ چکی تھی۔۔۔

ایزل جیسے ہی خدیجہ بیگم کی غلط فہمی دور کرنے کے لیے بولی۔۔انٹی آپ غلط سمجھ رہی ہیں ایسا کچھ نہیں ہے۔۔

 اسی وقت مصطفی نے اس کا ہاتھ تھام لیا اور خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔۔

مصطفی آنٹی کو غلط فہمی ہو رہی ہے۔۔مجھے ان کی غلط فہمی تو دور کرنے دیں

ایزل ابھی جو ہو رہا ہے اسے ہونے دو۔۔مصطفی نے اس کی جانب جھکتے ہوئے آہستہ سے کہا۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

عاقب شاہ اپنے گاؤں کے سردار تھے وہ ایک نرم دل انسان تھے لیکن اپنے اصولوں کے پکے تھے سب ان کی بہت عزت کرتے تھے۔۔ان کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی تھی 

بڑا بیٹا فیضان شاہ۔۔ جن کی شادی عاقب شاہ نے اپنی مرضی سے خدیجہ بیگم سے کروائی۔۔۔ان کا ایک بیٹا مصطفی شاہ ہے۔۔۔جس نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد بزنس کے فیلڈ کا انتخاب کیا۔۔حالانکہ فیضان شاہ نے مصطفی سے کافی بار کہا کہ وہ اپنی زمینوں پر کام کرے لیکن مصطفی کو اس کام میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔۔۔

جبکہ عاقب شاہ کی بیٹی عالیہ نے اپنے والدین کی مرضی کے خلاف اپنے کلاس فیلو سے شادی کی۔۔۔اس وجہ سے عاقب شاہ نے عالیہ سے اپنے تمام تعلقات ختم کر لیے۔۔۔۔

مصطفی بچپن سے ہی سنتا آرہا تھا کہ اس کی پھو پھو نے گھر سے بھاگ کر شادی کی ۔۔۔جب تک عاقب شاہ زندہ رہے اس نے اپنے دادا جان کو عالیہ پھوپھو کے لیے روتے ہوئے دیکھا۔۔۔اپنی پھوپھو کی وجہ سے مصطفی لڑکیوں سے نفرت کرنے لگ گیا تھا کہ تیس سال کا ہونے کے  باجود وہ شادی نہیں کرنا چاہتا تھا۔۔۔

لیکن اب اس کے مان جانے پر فیضان شاہ اور خدیجہ بیگم بہت خوش تھے۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

 مصطفی سب غلط سمجھ رہے ہیں ہمیں ان کی غلط فہمی کو دور کرنا چاہیے۔۔

ایزل میری بات غور سے سنو میں اس غلط فہمی کو دور نہیں کر سکتا میں نے بہت عرصے بعد اپنے ماں باپ کو اتنا خوش دیکھا ہے پھوپھو کے جانے کے بعد آج میں نے اپنے بابا سائیں کے چہرے پر سچی مسکراہٹ دیکھی ہے۔میں ان کی یہ خوشی نہیں چھین سکتا۔۔میں خود مجبور ہوں سمجھنے کی کوشش کرو۔۔

کیا سمجھو مصطفی۔۔۔میرے بابا میرا انتظار کر رہے ہیں۔۔اور میں یہاں آپ کے ماں باپ کو خوش کرنے کے لیے جھوٹ نہیں بول سکتی۔۔ایزل دانت کچکچا کر رہ گئی۔۔۔

آپ نے کہا تھا حویلی جاتے ہی آپ مجھے میرے گھر بھجوا دیں گے۔۔

نہیں اب تم یہاں سے نہیں جا سکتی۔۔۔

کیوں نہیں جاسکتی۔۔۔

ایزل باہر کی جانب اپنے قدم بڑھانے لگی۔۔

اسی وقت مصطفی۔ نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنی جانب کھینچا۔۔۔

چھوڑہں میرا ہاتھ اور جانے دیں مجھے۔۔۔ایزل نے اپنا ہاتھ اس کی گرفت سے چھڑاوانے کی کوشش کی۔۔

ایزل سٹوپ اٹ میری بات سنو ہم شادی کر لیتے ہیں۔۔۔مصطفی کیا کہہ رہے ہوش میں تو ہیں۔۔۔میں آپ سے شادی نہیں کر سکتی۔۔۔اس نے سخت لہجے میں کہا۔۔

ہم کچھ عرصے کے لیے شادی کر لیں گے ابھی میرے والدین بہت خوش ہیں میں انہیں دکھی نہیں کر سکتا۔۔۔ میں نے کہا نہ میں آپ سے شادی نہیں کروں گی۔۔۔وہ تڑخ کر بولی

میں بھی تم سے شادی نہیں کرنا چاہتا صرف اپنے والدین کے لئے کر رہا ہوں۔۔ہم کچھ عرصہ تک اس شادی کو سب کے سامنے خوشی خوشی نبھائیں گے آہستہ آہستہ میں اپنے والدین کو سمجھا دونگا اور ہم اپنے راستے الگ کر لیں گے۔۔۔۔

(کیا مجھے مصطفی سے شادی کر لینی چاہیے۔۔۔ بابا بھی تو یہی چاہتے تھے کہ میں شادی کر لو ایسا کرتی ہوں اسی سے ہی شادی کر لیتی ہو  اتنا برا بھی نہیں ہے اور کچھ عرصے بعد اس سے الگ ہو جاؤ گی اور بابا کو  سمجھا لوں گی۔۔۔ایزل نے دل میں سوچا )

کہاں کھو گئی۔۔۔

بتاؤ راضی ہو۔۔۔مصطفی نے اس سے کہا۔۔

لیکن میری کچھ شرائط ہیں۔۔۔۔

کیا شرائط ہیں؟؟؟

پہلی۔۔میں اپنی لائف اپنی مرضی سے گزاروں گی آپ اس میں interfere  نہیں کریں گے۔

دوسری مجھ پر روعب نہیں ڈالیں گے۔

تیسری مجھ سے دور رہیں گے۔

اب بتائیں آپ کو یہ شرائط منظور ہیں۔

مجھے یہ شرائط منظور ہیں۔۔۔

"میں تمہارے معاملات میں انٹرفئر بھی کروں گا۔۔تم پر روعب بھی ڈالوں گا اور تم سے دور ہرگز نہیں رہوں گا بلکہ تمہاری روح میں سما جاؤں گا"۔

مصطفی یہ سوچ کر  دل ہی دل میں خوش ہو رہا تھا۔۔۔

ایزل نے اس کے چہرے پر خوش کن تاثرات دیکھ کر اسے حیرت سے پوچھا کیا ہوا اتنا مسکرا کیوں رہے ہیں۔۔

نہیں تو میں کب مسکرا رہا اس نے اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔۔

اچھا آپ کہتے ہیں تو مان لیتی ہوں ۔۔۔مصطفی اب تو  مجھے اپنے گھر بھجوا دیں۔۔۔۔

ٹھیک ہے آؤ میں ڈراپ کر دیتا ہوں۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

ایزل جیسے ہی گھر میں داخل ہوئی عثمان صاحب لاونج میں صوفے پر بیٹھے تھے ایزل کو دیکھتے ہی وہ اس کے پاس آئے بیٹا آپ ٹھیک تو ہو میں اپ کو کال کر رہا تھا اور آپ کا فون بھی بند آرہا تھا۔۔۔ کتنا پریشان ہو گیا۔۔

بابا جان میں ٹھیک ہوں...ایزل نے انہیں تسلی دی۔۔

بیٹا آپ کہاں تھی۔۔

وووہ بابا جان میں مصطفی کے ساتھ تھی۔۔۔اس نے اٹکتے اٹکتے ہوئے جواب دیا۔۔

مصطفی کون ہے بیٹا۔۔۔

بابا جان مصطفی مجھ سے شادی کرنا چاہتے ہیں اس نے سرخ چہرے سے جواب دیا۔۔۔

اسی وقت عثمان صاحب کے فون پر کال آنے لگی کہ ان کی بات درمیان میں رہ گئی اور وہ کال پر بات کرنے میں مصروف ہو گئے۔۔۔

بات ختم ہونے کے بعد عثمان صاحب بولے فیضان شاہ کا فون تھا انہوں نے مجھ سے آپ کے رشتے کی بات کی ہے۔۔

بابا جان فیضان انکل ہی مصطفی کے بابا سائیں ہیں۔۔

بیٹا آپ کو یہ رشتہ منظور ہے۔۔

بابا جان اگر آپ کو ٹھیک لگے۔۔۔۔۔۔

مجھے تو بات کرنے کے انداز سے کافی سلجھے ہوئے لگے۔۔میں انہیں ڈنر پر بلا لیتا ہوں تاکہ ہم انہیں اچھے سے جان لیں۔۔

ٹھیک ہے بابا جان جیسا آپ کو بہتر لگے۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

عثمان صاحب ہمیں آپ کی بیٹی بہت پسند آئی۔۔ہم چاہتے ہیں کہ جلد سے جلد اپنی بیٹی کو اپنے گھر لے جاہیں تو اس مہینے کی سولہ تاریخ ٹھیک رہے گی۔۔۔

فیضان صاحب اتنی جلدی کیسے ہو پائے گا۔۔

عثمان صاحب ایزل اب ہماری بیٹی ہے آپ نے بالکل فکر نہیں کرنی ہمیں جہیز بالکل نہیں چاہیے اور شادی کے ایونٹس کی فکر نہ کریں سارے ایونٹس حویلی میں ہی ہوں گے۔۔۔

بس آپ اپنی بیٹی کو رخصت کرنے کی تیاری کریں۔۔۔فیضان شاہ نے انہیں تسلی دی

❤️❤️❤️❤️❤️

اس نے دھیرے دھیرے اپنی آنکھیں کھولی۔۔سب سے پہلے اسے شاہ سائیں کا چہرہ نظر آیا جو اس پر جھکے ہوئے تھے۔۔۔

غازی کیا یہ آپ ہو اس نے نرمی سے ان کے چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔۔۔

ہاں میں تمہارا غازی ہی ہوں اتنی دیر کر دی مجھے پہچاننے میں۔۔کہتے ہی انہوں نے اپنی نقلی داڑھی مونچھ اتار دی اور رومال سے اپنا چہرہ صاف کردیا۔۔ ان کی گوری رنگت واضح ہونا شروع ہو گئی۔۔۔۔۔۔۔ 

غازی۔۔۔۔اس کے ہلک سے با مشکل ان کا نام نکلا۔۔۔  

وہ ان کے گلے لگ کر رونے لگی اور رونے لگی۔۔

"غازی میں نے آپ کو ہر پل یاد کیا۔۔سب آپ کو قصوروار سمجھتے تھے میں نے کسی پر یقین نہیں کیا مجھے یقین تھا آپ مجھے بچا لیں گے"۔

جیسے ہی اس کے حواس بحال ہوئےاس نے زور زور سے اس کے تھپڑ مارنا شروع کر دئیے۔۔آپ نے مجھے شاہ سائیں بن کر بہت تنگ کیا اسکے لیے میں آپ کو کبھی معاف نہیں کروں گی۔۔میں نے یہ لمحات بہت تکلیف میں گزارے ہیں کہ میں ایک نامحرم کے ساتھ رہ رہی۔۔۔

اور جو آپ نے اس رات کیا۔۔کتنی اذیت میں تھی کہ ایک نامحرم نے مجھے چھوا۔۔۔۔وہ غم و غصّے سے پھٹ پڑی۔۔

"ہارٹ بیٹ میں تو اس ہوا کوبھی اجازت نہیں دیتا کہ وہ تمہیں چھو جائے۔۔تو میرے ہوتے ہوئے کوئی نا محرم تمہیں کیسے چھو سکتا ہے"۔

غازی میں دو دن تک کوٹھے میں رہی میں نے دو دن تک مار برداشت کر لی لیکن اپنے دامن پہ کوئی داغ نہیں لگنے دیا وہاں کوٹھے پر سب کہتے تھے آپ مجھے وہاں چھوڑ کر گئے تھے لیکن مجھے آپ پر پورا بھروسہ ہے کہ آپ ایسا نہیں کر سکتے۔

جانتا ہوں میری ہاٹ بیٹ کو مجھ پر بھروسہ ہے میں اپنی زندگی کو ایسی گندی جگہ کے پاس سے بھی نہ گزرنے دوں تو وہاں چھوڑنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

"میری ذات پر طوائف کا بد نما داغ لگ گیا ہے جو کبھی نہیں مٹے گا یہ دنیا مجھے کبھی قبول نہیں کرے گی"۔۔۔اس نے مایوسی کے عالم میں کہا۔۔

"کوئی قبول کرے یا نہ کرے مجھے اپنی ہارٹ بیٹ ہر حالت میں قبول ہے"۔۔۔ 

جس نے بھی میری جان کو اس دلدل میں  پھینکا ہے اسے حساب دینا ہو گا اس نے غیض و غضب سے کہا۔۔

ہماری تو کسی کے ساتھ کوئی دشمنی بھی نہیں کون ایسا کر سکتا ہے۔۔کیا غازی آپ کو پتا ہے وہ کون تھا۔

وہ جو بھی ہے کل تک تمہارے سامنے ہو گا ۔۔

 ابھی میں کچھ پل اپنی ہارٹ بیٹ کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں۔۔اس لیے خاموش رہو اس نے ارج کے ہونٹوں پر انگلی رکھتے ہوئے بے اختیار اس کے دونوں گالوں پر پیار کیا۔۔

ماضی

خان مینشن میں احمد خان اپنی بیوی عالیہ کے ساتھ خوش گوار زندگی بسر کر رہے تھے ان کی اکلوتی بیٹی ارج۔۔جو ایم ایس سی کر رہی تھی۔۔۔

احمد خان کے بہن اور بہنوئی ایک حادثے میں وفات پا چکے تھے اس حادثے کے بعد احمد خان اپنے بھانجے غازیان کو اپنے گھر لے آئے۔۔

غازیان پچپن ہی سے ارج سے بہت محبت کرتا تھا اس کی ہر خواہش ہر ضد کو پورا کرنا اپنا فرض سمجھتا تھا۔۔اسے ایک پل کے لیے بھی اپنی نظروں سے دور نہیں ہونے دیتا تھا 

غازیان کی محبت کو دیکھتے ہوئے دونوں کا نکاح پچپن میں ہی ہو گیا تھا۔۔۔اور اس رشتے سے دونوں ہی خوش تھے۔

غازیان کا خواب تھا کہ وہ پولیس آفیسر بنے اس لیے وہ دن رات محنت کر رہا تھا تاکہ وہ سی ایس ایس کے امتحان کلیئر کرلے۔۔۔.

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

السلام علیکم!!!!!

وعلیکم السلام بیٹا آو ناشتہ کر لو

خدیجہ بیگم نے اس کے لئے کھانا نکالتے کہا۔۔

نہیں ممانی جان ابھی میں فریش ہوں گا اگر ٹائم ہوا تو ناشتہ کرلونگا۔۔اس کے بعد انٹرویو کی تیاری کروں گا۔۔

 بیٹا کون سا انٹرویو؟؟

ماموں، ممانی میں نے کچھ دن پہلے جاب کے لیے ٹیسٹ دیا تھا آج اس کا انٹرویو ہے۔۔۔میرے لیے دعا کریے گا۔۔

بیٹا ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں انشاء اللہ ہمارا بیٹا ضرور کامیاب ہو گا۔۔۔عالیہ شاہ نے اسے دل سے دعا دی

غازی کے جاتے ہی ارج ہال میں آئی۔۔۔ماما آپ صرف غازی سے پیار کرتی ہیں مجھ سے پیار نہیں کرتی۔۔۔

عالیہ بیگم نے ارج کا کان پكڑا اب بتاؤ میں آپ سے پیار کرتی ہو یا نہیں۔۔۔ 

ج۔۔۔جی ماما آپ سب سے زیادہ مجھ سے پیار کرتی ہیں۔

بیٹا آپ دونوں ہمارے جگر کا ٹکڑا ہو ہماری کل کائنات ہو  احمد خان نے ارج کو اپنے سینے سے لگاتے کہا۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

بیٹا آپ کا انٹرویو کیسا ہوا

ماموں، ممانی جان بہت زیادہ اچھا ہوا ہے یہ سب آپ کی دعاؤں کی وجہ سے ہو پایا ہے۔۔

اگر میں انٹرویو میں سلیکٹ ہو گیا تو مجھے دو ماہ کی ٹریننگ کے لیے جانا پڑے گا۔۔۔۔اس نے اداسی سے کیا۔۔۔

میرا بیٹا اداس کیوں ہو گیا یہ تو خوشی کی بات ہے۔۔

بس یہ سوچ رہا ہوں کہ دو ماہ آپ لوگوں کے بغیر کیسے گزاروں گا۔۔۔

ہمارے بغیر یا ارج کے بغیر۔۔۔انہوں نے اسے تنگ کرتے ہوئے کہا۔۔

آپ میرے دل کی ساری باتیں کیسے جان لیتی ہیں۔۔ممانی جان۔۔

میں آپ کو اچھے سے جانتی ہوں ایک دن بھی تو آپ ارج کے بغیر نہیں گزار سکتے۔۔۔

اچھا اب پریشان نہ ہو۔۔اس بات کی خوشی محسوس کرو کہ بہت جلد آپ کا خواب پورا ہونے جا رہا ہے۔۔انہوں نے اسے خوش کرنے کے لیے کہا۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

ارج کی بچپن سے ایک ہی دوست تھی ایزل۔۔۔ویسے تو غازیان ارج کو کسی سے دوستی نہیں کرنے دیتا تھا لیکن صرف ایزل کو ہی اجازت ملی کیونکہ غازیان ایزل کو بہنوں کی طرح چاہتا تھا

 دونوں کی دوستی اتنی گہری تھی کہ ہر کام ایک دوسرے کی مرضی سے ہی کرتی تھی

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

ارج کچن میں تھی اس کے فون پر میسج آیا جیسے ہی اس نے میسج اوپن کیا۔۔سکرین پر ایزل کا مسیج شو ہو رہا تھا۔۔۔(ارج کیا کر رہی ہے)۔۔

اس نے ریپلائے دیا۔۔۔۔(میں بریانی بنا رہی ہوں)۔۔۔

(کیا بریانی بنا رہی😯اور مجھے بتایا بھی نہیں میں ابھی تیرے گھر آ رہی ہوں)۔۔۔

(ٹھیک ہے آجا) اس نے جواب دیا۔

 آج میں آپ سب کے لئے اسپیشل بریانی بنا کر لائی ہوں۔۔ارج بریانی لے کر  لاونج میں گئی وہاں سبھی بیٹھے ہوئے تھے۔۔

اسی وقت ایزل وہاں پہنچ گئی آتے ہی شکر کیا۔۔ کہ وہ ٹائم پر پہنچ گئی۔۔۔۔اب میں اپنی ڈول(ارج) کے ہاتھ کی بنی ہوئی بریانی کھاؤں گی۔۔

ارج نے جیسے ہی بریانی کی پلیٹ ایزل کو پکڑانی چاہی

 غازیان نے فورا ہی پلیٹ اچک لی۔۔اور کھانا شروع کیا

Gazi Bhai that is not fair

میری ڈول نے میرے لیے بریانی بنائی ہے۔۔آپ یہ پلیٹ مجھے واپس کریں ایزل نے منہ بناتے ہوئے کہا۔۔

نہیں میں واپس نہیں کروں گا غازی نے اسے دینے سے انکار کر دیا

 پہلے بریانی میں کھاؤں گا کیونکہ میرا اس پر زیادہ حق ہے آخر میری بیگم بنا کر لائی ہیں۔۔اس نے محبت پاش نظروں سے ارج کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔

غازیان نے بریانی کا نوالہ لیتے ہی تعریفوں کے پل باندھنا شروع کر دیے

آف بیگم آپ کے ہاتھ میں تو بہت ذائقہ ہے میرا دل چاہ رہا ہے جن پیارے پیارے ہاتھوں سے آپ نے یہ بریانی بنائی ہے انہیں چوم لوں۔۔۔غازی نے کسی کا لحاظ کیے بغیر کہا۔۔

غازی یہ کیا کہہ رہے ہیں بے شرم آدمی سب ہمیں دیکھ رہے ہیں

غازی نے شرمندہ ہونے کی بجائےمسکرانا شروع کر دیا۔۔۔۔

بہت خوبصورت لگ رہی ہو دل چاہ رہا ہے کہ بریانی کی جگہ تمہیں کھا جاؤں۔۔۔اس نے سرگوشی نما آواز میں اس کی طرف جھکتے ہوئے کہا۔

ارج نے زور سے اس کے پاؤں پر ہیل ماری اور جا کر صوفے پر بیٹھ گئی۔۔۔ 

غازی اس کے ساتھ صوفہ  پر بیٹھ گیا باقی صوفوں پر جگہ نہیں تھی۔۔۔کیونکہ وہاں احمد خان، عالیہ خان اور ایزل بیٹھے تھے۔۔

ایزل کا منہ بنا دیکھ کر غازی نے اس سے پوچھا کیا ہوا ہے؟؟

میں آپ سے ناراض ہوں غازی بھائی آپ اکیلے ہی بریانی کھا گئے مجھے چکھنے بھی نہیں دی۔۔۔

میری ہارٹ بیٹ نے میرے لیے بنائی تھی تو میں نے کھا لی۔۔غازی نے اسے جتایا کہ وہ زیادہ اہم ہے۔۔

 میرے لیے بنائی تھی پوچھ لیں آپ ڈول سے۔۔۔ایزل نے اسے پکارا۔

ایزل گڑیا کتنی بار کہا ہے ارج کو ڈول مت کہا کرو۔۔۔

 آپ بھی تو اسے ہارٹ بیٹ کہتے میں نے تو کبھی کچھ نہیں کہا۔۔۔

میری تو بیوی ہے میں کچھ بھی کہہ سکتا ہوں۔۔۔۔

میری بھی دوست ہے میں اسے جس مرضی نام سے پکارو۔۔۔۔

ایزل کہا نہ آئندہ ڈول مت کہنا۔۔میں تو کہوں گی ڈول ڈول۔۔۔وہ چیختے ہوئے بولی

کیا ہوا ایزل، ارج نے ان کی جانب ا کر پوچھا۔۔پھر تو نہیں لڑ رہے آپ دونوں اس نے ان دونوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔

ڈول غازی بھائی ساری بریانی کھا گئے اس نے دانت پیستے ہوئے کہا اور مجھے ایک بائٹ بھی نہیں دی۔۔مجھے بہت بھوک لگی ہے۔۔۔اس نے معصومانہ انداز میں کہا جو کہ وہ بلکل بھی نہیں تھی۔۔(وہ ہمیشہ غازی سے لڑتی تھی لیکن ارج کے سامنے معصوم بن جاتی تھی۔۔اور اس کی وجہ ارج بیچارے غازی سے ناراض ہو جاتی تھی۔۔غازی اسے مناتا رہ جاتا تھا کہ اس کا کوئی قصور نہیں۔۔لیکن ارج اپنی دوست کو ہی معصوم سمجھتی تھی)

غازی آپ نے اچھا نہیں کیا۔۔۔۔اب بھی وہ غازی کو ہی قصور وار سمجھ رہی تھی۔۔

آؤ ایزل میں تمہارے لیے پاستہ بناتی ہوں۔۔۔

ہاٹ بیٹ میرے لیے بھی پاستا بنانا میرا بہت دل کر رہا ہے پاستا کھانے کو۔۔غازی نے پیچھے سے ہانک لگائی

غازی کیا ہوگیا ہے۔۔۔ ابھی آپ نے اتنی زیادہ بریانی کھائی ہے اور اب آپ کو پاستا بھی کھانا ہے۔۔

 سن لیں پاستا میں صرف ایزل کیلئے بناؤں گی۔۔اس نے تڑخ کر کہا اور کچن کی جانب بڑھ گئی۔۔

ایزل بھی غازی کو منہ چڑاتے ہی ارج کے پیچھے کچن میں چلی گئی۔۔

تمہیں تو دیکھ لوں گا گڑیا۔۔۔غازی بڑبڑاتا ہوا وہاں سے چلا گیا۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

کچن میں جا کر ایزل نے دوبارہ سے اپنا شکایت لگانا شروع کر دی۔۔۔غازی بھائی مجھے بہت تنگ کرتے ہیں ڈول۔۔

ایزل تمہیں اتنا تنگ نہیں کرتے مجھے تو بچپن سے ہی تنگ کرتے آرہے ہیں بچپن سے اپنی مرضی مسلط کرتے آرہے ہیں۔۔اپنی مرضی سے کچھ کرنے ہی نہیں دیتے۔۔دوسری جانب ارج کو بھی اپنی دل کی بھڑاس نکالنے کا موقع مل گیا۔۔

اب اتنے برے بھی نہیں ہے میرے بھائی۔۔۔۔ارج کے برائی کرنے پر ایزل کو برا لگا (دونوں ایک دوسرے سے جتنا مرضی لڑ لیں لیکن ایک دوسرے کے خلاف کچھ نہیں سن سکتے)

ابھی تو باہر ان کے ساتھ لڑائی کر رہی تھی۔۔۔ارج نے کہا۔۔۔

ڈول اتنا تو چلتا ہے۔۔۔

 ایزل پاستہ بن گیا ہے چکھ کے بتاؤ کیسا بنا ہے۔۔۔

ایزل نے پاستہ منہ میں ڈالا۔۔۔ڈول تم نے تو کمال ہی کر دیا بہت مزے کا بنا ہے آؤ روم میں چل کر کھاتے ہیں۔۔۔۔ 

تم ہی کھاؤ میں اپنے لئے کافی بنانے لگی ہوں کیا تم کافی پیو گی۔۔۔۔

نہیں رہنے دو ڈول۔۔

ایزل نے اس کے گلابی گالوں کو کھنیچا بہت کیوٹ ہو ڈول۔۔ ایسے ہی تو نہیں میرا بھائی تم پر فدا یہ گلابی گال، گرین آنکھیں، پر کشش لب۔۔۔۔ایزل اب تم مجھے تنگ مت کرو۔۔۔جاو یہاں سے۔۔۔۔او تومیری ڈول شرما رہی ہے۔۔۔۔بھائی کے سامنے شرمانا پھر تو انعام بھی ملے گا۔۔۔ایزل بے شرم۔۔۔۔جاو یہاں سے

جا رہی ہوں میں روم میں۔۔کافی بنا کر وہیں آ جانا۔۔

ارج کافی بنا کر جیسے ہی فارغ ہوئی تو وہ فریج میں دودھ رکھتے ہوئے پلٹی تو کسی نے اسے زور سے اپنی طرف کھینچا اور خود کے اتنے قریب کر لیا کہ وہ اس کی گرم سانسیں اپنے چہرے پر محسوس کر رہی تھی۔۔۔

چھوڑیں غازی یہ کیا کر رہے ہیں۔۔

وہ اپنے دونوں ہاتھ اس سے چھڑاتے ہوئے بولی لیکن غازی نے اس کے دونوں ہاتھ جکڑ لئے اور خود ارج کے بے حد قریب ہوا کہ اس کی آنکھیں حیرت کے باعث کھل گئی۔۔۔

یہ۔۔۔۔یہ کیا کر رہیں 

پل۔۔۔پلیز چھوڑے ہم کچن میں ہیں۔۔

چپ تمہاری آواز بالکل نہ آئے 

وہ اس کی گردن پر جھکا اور وہاں پر اپنا لمس چھوڑنے لگا ارج کا چہرہ شرم سے سرخ پڑ گیا۔۔

میرا یہ لمس تمہیں یاد دلاتا رہے گا کہ تم صرف میری ہو۔۔

غازی نے اس کی بنائی ہوئی کافی مزے سے پی۔

بہت شکریہ اس مزیدار سی کافی کیلئے اور اس کا ماتھا چومتا ہوا باہر کی جانب چل دیا۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

ارج میں اور آپ کے ڈیڈ دو دن بعد عمرہ کے لیے جا رہے ہیں ابھی تھوڑی دیر پہلے ہماری سیٹس کنفرم ہوئی ہیں۔۔۔۔۔

سچ ماما یہ تو بہت خوشی کی بات ہے۔۔

لیکن میں آپ دونوں کے بغیر کیسے رہوں گی۔۔۔اس نے اداسی سے کہا۔۔

پریشان نہ ہو غازی ہے نہ آپ کے ساتھ۔۔۔

کیا ہوا ممانی جان کہیں جا رہی ہیں آپ۔۔۔۔غازی نے ان کی آخری بات سنتے پوچھا۔۔

جی غازی بیٹا میں اور آپ کے ماموں عمرہ کے لیے جارہے ہیں۔۔

ماشاءاللہ یہ سعادت سب کو نصیب ہو۔۔

آمین بیٹے۔۔۔اب دیکھو ارج ہمارے جانے سے پریشان ہو رہی ہے۔۔

اس میں پریشانی والی کوئی بات نہیں ہے آپ ایک نیک مقصد کے لیے جا رہے ہیں آپ کا یہ سفر انتہائی خوشگوار گزرے ارج کی فکر نہ کریں اسے تو عادت ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر پریشان ہو جاتی ہے۔۔۔

ارج اب خوشی خوشی ماموں ممانی کو جانے کی اجازت دو۔۔۔

غازی میں انہیں جانے سے روک نہیں رہی بس اداس ہو جاؤں گی ماما اور ڈیڈ کے جانے سے۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

دونوں اپنا بہت زیادہ خیال رکھنا اور بلکل بھی لڑائی جھگڑا مت کرنا۔عالیہ بیگم نے انہیں نصیحت کی۔۔۔۔

انٹی آپ فکر نہ کریں میں ان کے ساتھ ہی رہوں گی ایزل نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔

گڑیا کیا تمہیں کباب میں ہڈی بننا پسند ہے غازی نے ہنستے ہوئے کہا۔۔۔

میں شروع سے ہی ہڈی بن کر آپ دونوں کے درمیان ہوں۔۔۔

یہ تو صحیح کہا۔۔ ایک بار رخصتی ہو جانے دو تمہیں تو میں اپنی ہارٹ بیٹ کے پاس بھی پھٹکنے نہیں دوں گا۔۔۔چلو بچو بحث ختم کرو اپنا خیال رکھنا سب۔۔۔

ارج، عالیہ بیگم کے گلے لگ کر رونے لگی۔۔چپ کر جاؤ میری جان بس کچھ دن ہی تو ہیں پھر میں اور آپ کے ڈیڈ جلدی سے اپنی پرنسسز کے پاس واپس آجائیں گے۔۔۔

اسی وقت احمد خان نے ارج کا ہاتھ پکڑ کر غازیان کے ہاتھوں میں تھما دیا بیٹا میں اپنی زندگی آپ کے حوالے کر کے جا رہا ہوں میری پرنسسز کو کبھی کوئی تکلیف مت پہنچانا ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ نبھانا چاہے حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں۔۔۔۔

ماموں جان آپ بلکل فکر مت کریں میں ارج کا خیال اپنی جان سے بڑھ کر رکھوں گا۔۔

احمد خان اور عالیہ شاہ نے جاتے وقت ایک نظر اپنے ہنستے مسکراتے بچوں پر ڈالی جو اب بھی کسی بات پر ایک دوسرے سے لڑ رہے تھے۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

ایزل میں تو ابھی سی اداس ہو گئی ہوں ائیرپورٹ سےواپس آئے انہوں کچھ دیر ہی ہوئی تھی۔۔۔

 ارج اداس مت ہو انکل آنٹی جلد واپس آ جائیں گے۔۔۔۔

غازی بھائی کہاں ہے نظر نہیں ارہے۔۔

وہ کسی کام سے گئے ہیں۔۔

آجا ٹی وی پر ایک انٹرسٹنگ شو شروع ہونے والا ہے مل کر وہ دیکھتے اس سے تمہارا موڈ بھی بہتر ہو جائے گا۔۔ایزل نے اس کی اداسی دور کرنے کے لیے کہا۔۔

یار سچ میں یہ شو تو بہت فنی ہے ہنس ہنس کر میرے پیٹ میں درد ہونے لگا ہے۔۔ارج شو دیکھتے ہوئے ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہی تھی۔۔

شو تو بہت اچھا تھا بڑا مزا آیا دیکھ کر۔۔ ایزل نے چینل چینج کیا اسی وقت نیوز چینل پر یہ خبر نشر ہو رہی تھی کہ لاہور سے سعودیہ جانے والا جہاز بری طرح سے تباہ ہو گیا۔۔۔مسافروں کی حالت تشویشناک ہے۔۔۔جہاز اتنی بری طرح سے تباہ ہوا ہے کہ کسی کے بچنے کی کوئی امید نہیں۔۔۔یہ نیوز سن کر وہ دونوں شوکڈ ہو گئی۔۔۔

اسی وقت غازی ہال میں داخل ہوا۔۔

ہارٹ بیٹ، گڑیا میں آپ دونوں کے لیئے ایک Good news لایا ہوں Guess what۔۔۔رہنے دو میں خود ہی بتا دیتا ہوں میرا انٹرویو کلیئر ہو گیا اور ہفتے بعد میں ٹرینگ پر جاؤں گا۔۔۔ہیں نہ بہت اچھی خبر۔۔۔۔وہ اپنے دھیان میں بول رہا تھا۔۔۔

جیسے ہی اس کی نظر ان دونوں پر پڑی۔۔

کیا ہوا آپ دونوں کو۔۔۔۔۔ان کے تاثرات دیکھ کر اسے کسی انہونی کا احساس ہوا۔۔

غازی بھائی ایزل ان کا نام لیتے ہی رونے لگی۔

گڑیا کیا ہوا ہے۔کچھ تو بولو۔

بھائی انکل اور آنٹی جس جہاز میں گئے تھے وہ کریش ہو گیا۔۔۔

اس خبر نے اس کے اوسان خطا کر دیئے۔۔ہسپتال پہنچ کر جو خبر اس نے سنی وہ نڈھال ہو کر بینچ پر بیٹھ گیا۔

اس کے جان سے پیارے مامو اور ممانی جان اج اللّٰہ کو پیارے ہوگئے۔ان کے گھر کی خوشیوں کو کسی کی نظر لگ گئی۔۔۔

غازی کس طرح گھر پہنچا اسے کوئی ہوش نہ رہا۔۔

کون کون اس کے پاس آئے اسے تسلی دلاسا دے رہے تھے وہ ضبط کی انتہا پر تھا آنسو اندر ہی اندر گر رہے تھے دل غم سے پھٹ رہا تھا۔۔تبھی اسے ایزل کی آواز سنائی دی

غازی بھائی دیکھیں۔۔ارج کو کیا ہو گیا ہے۔۔۔ارج بلکل خاموش ہو گئی ہے۔۔ یہ رو بھی نہیں رہی۔۔

وہ جو اندر ہی اندر گٹ رہا تھا۔۔ارج کو بھینچے رونے لگا۔۔

ہارٹ بیٹ تم نے سنا ماموں ممانی جان ہمیں چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔۔۔۔

کیا ہوگیا ہے آپ کو غازی یہ کیا کہہ رہے ہیں موم ڈیڈ عمرے پر گئے ہیں کچھ دنوں میں واپس آ جائیں گے۔۔۔ارج حقیقت قبول نہیں کر پا رہی تھی۔۔۔۔ایک جامد چپ تھی جو اس کے ہونٹوں سے چپک گئی

ارج ابھی تم نے نیوز سنی نا وہ جس جہاز میں گئے وہ کریش ہو گیا ماموں ممانی اب اس دنیا میں نہیں رہے۔۔اس نے کہا۔۔۔۔

غازی وہ ایسا کیسے کر سکتے ہیں انھیں پتا بھی ہے میں ان کے بغیر نہیں رہ سکتی۔۔پھر وہ کیسے مجھے چھوڑ کر جا سکتے ہیں۔۔

چلے گئے ہیں وہ ہمیں چھوڑ کر مان لو اس بات کو۔۔۔

غازی کیا سچ میں وہ ہمیں چھوڑ گئے۔۔اس نے  اپنا سر ہاں میں ہلایا۔

مام ڈیڈ آپ ایسے نہیں کر سکتے وہ جو رونا شروع ہوئی تو ہر آنکھ میں آنسو لا گئی 

یہ سب اتنا جان لیوا تھا کہ وہ ہوش و ہواس سے بیگانہ ہو گئی۔۔

احمد خان اور عالیہ بیگم کو گزرے ایک ہفتہ ہو گیا تھا۔۔

وقت ہر زخم کا مرہم ہوتا ہے ان کے جانے کے بعد غازی نے کسی حد تک خود کو سنبھال لیا تھا۔۔

لیکن اس دہلا دینے والے حادثے کے بعد ارج کمرے میں بند ہو کر رہ گئی تھی۔۔اس کا غم اتنا بڑا تھا کہ قطرہ قطرہ آنسو ہماوقت اس کی آنکھوں سے بہتے رہتے۔۔

ہارٹ بیٹ ایک ہفتے سے تم اس کمرے میں بند ہو 

 رؤ مت ماموں ممانی کی مغفرت کے لیے دعا کرو۔۔جو جاتے ہیں واپس نہیں آتے 

بےشک "ہر ذی روح کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ پھر تم ہماری طرف لوٹائے جاؤ گے۔"

"ہر جان نے موت کا مزہ چکھنا ہے اور تمہیں قیامت کے دن تمہارے پورے پورے بدلے ملیں گے۔ جس کو آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا وہ یقیناً کامیاب ہو گیا۔ دنیا کی زندگی دھوکے کے سامان کے سوا کچھ نہیں"

 غازی میں کیا کروں مجھے ان کے بغیر رہنا نہیں آتا ایسا لگتا ہے زندگی رک سی گئی ہے۔۔۔۔

ہارٹ بیٹ جب تم روتی ہو تو یہاں تکلیف ہوتی ہے اس نے اپنے دل کی طرف اشارہ کرتے کہا۔۔غازی نےاس کے آنسو پونچھے

آج میں نے اپنی ہارٹ بیٹ کے لیے اپنے ہاتھوں سے کھانا بنایا ہے آؤ مل کر کھاتے ہیں اور بتانا کہ تمہارا شوہر اس امتحان میں کامیاب ہوا بھی ہے

میرا دل نہیں کر رہا ابھی کھانے کو

دل نہیں بھی کر رہا تب بھی تمہیں کھانا پڑے گا غازی زبردستی اس کا ہاتھ کر اسے ڈائنگ ہال میں لے گیا

ارج چکھ کر بتاؤ کیسا بنا ہے۔غازی اسے اپنے ہاتھوں سے نوالہ کھلایا 

بہت مزے کا ہے۔لگ ہی نہیں رہا آپ نے پہلی بار بنایا ہے۔۔۔عازی نے کھانا بہت مزے کا بنایا تھا کہ وہ تعریف کیے بغیر نہ رہ سکی۔

اس کا مطلب میں بہت اچھا شیف بھی ہوں واوو۔۔غازی کھانے کی تعریف سن کر خوش ہو گیا۔۔

ہارٹ بیٹ میں نے آپ سے بات کرنی تھی

جی بتائیں۔

وہ  کل میری ٹریننگ کا پہلا دن ہے۔

غازی میں آپ کو کہیں نہیں جانے دوں گی۔۔

ارج بات کو سمجھنے کی کوشش کرو میرا جانا ضروری ہے یہ میری سالوں کی محنت ہے۔بڑی مشکل سے میں اس مقام تک پہنچا ہوں مجھے مت روکو۔

نہیں میں آپ کو کہیں نہیں جانے دوں گی۔اگر آپ گئے تو میں کبھی آپ سے بات نہیں کروں گی وہ روتے ہوئے وہاں سے چلی گئی۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

ایزل گڑیا کل میری جوائنگ ہے اور ارج مجھے جانے نہیں دے رہی مجھے سمجھ نہیں آرہا میں کیا کروں۔۔۔

غازی بھائی آپ پریشان نہ ہوں میں بات کرتی ہو اس سے۔۔ایزل نے اسے تسلی دی۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

کیسی ہو ڈول۔۔۔ 

کوشش کر رہی ہوں ٹھیک رہنے کی بہت مشکل ہے موم ڈیڈ کے بغیر رہنا۔۔۔

میں سمجھ سکتی ہوں ماما کے گزر جانے کے بعد میں نے بھی خود کو بہت مشکل سے سنبھالا تھا۔۔۔اللّٰہ تمہیں صبر دے۔۔آمین ایزل نے اسے دعا دی۔۔

ڈول غازی بھائی بتا رہے تھے کل ان کی جوائنگ ہے۔۔۔۔۔۔ہمممم لیکن میں نے غازی کو منع کر دیا ہے۔۔۔

ڈول تم ایسا کیسے کر سکتی ہو۔۔۔

تمہیں پتا ہے پولیس آفیسر بننا بھائی کا خواب ہے تم کیسے ان کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہو۔۔۔۔

ایزل میں ان کی راہ میں روکاوٹ نہیں بننا چاہتی لیکن میں غازی کوخود سے دور جانے نہیں دے سکتی۔۔۔

ایسا مت کرو ارج۔۔بھائی کا خواب ان سے مت چھینو

تمہیں یہی ڈر ہے نہ کہیں وہ بھی تم سے دور نہ ہو جائیں۔۔۔

ہاں اس نے اثبات میں ہلا دیا۔۔موم ڈیڈ کبھی مجھ سے دور نہیں گئے۔۔۔پہلی بار مجھ سے دور گئے اور واپس لوٹ کر نہیں ائے۔۔۔۔اور اگر غازی نے بھی ایسا ہی کیا تو میں زندہ نہیں رہ پاوں گی۔۔

ڈول ایسا کچھ نہیں ہو گا صرف دوماہ ہی کی تو بات ہے۔۔۔پھر غازی بھائی تمہارے پاس ہوں گے۔۔۔

اب انہیں خوشی خوشی جانے کی اجازت دو۔۔۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

دوماہ بعد

غازی کے جانے کے بعد ارج نے بہت مشکل سے خود کو سنبھالا۔۔۔اور آج ارج بہت خوش تھی کیونکہ اج غازی اپنی ٹریننگ مکمل کرکے واپس آ رہا تھا۔۔۔

ہارٹ بیٹ میں آگیا۔۔۔۔

سامنے سے مغرور چال چلتا ہوا پولیس یونیفارم میں،بلیک بوٹ پہنے، آنکھوں پر سن گلاسز لگائے ہوئے اپنے پاس آتا دیکھائی دیا۔۔۔۔اس نے آتے ہی ارج کو ٹائٹلی ہگ کیا۔۔۔بہت مس کیا میں نے اپنی ہارٹ بیٹ کو۔۔۔

اب میں اپنی ہارٹ بیٹ سے کبھی دور نہیں جاؤں گا۔۔۔بھائی میں بھی یہاں پر ہوں۔۔۔ایزل نے آنکھوں پر ہاتھ رکھتے کہا۔۔

 گڑیا لگتا ہے تمہارا بھی انتظام کرنا پڑے گا۔۔۔

میری فکر نہ کریں غازی بھائی بہت جلد میں اپنے پیا دیس چلی جاؤں گی۔۔۔۔

کون ہے وہ بدنصیب۔۔غازی نے اسے چڑاتے کہا۔۔

بہت خوش نصیب ہو گا وہ جسے میں ملوں گی۔۔۔۔ایزل نے اتراتے ہوئے کہا۔

شکر ہے تم سے جان چھوٹے گی۔۔ہمیشہ ہمیں ڈسٹرب کرتی ہو۔۔۔۔

ببب بھائی۔۔۔۔ایزل نے چیختے ہوئے کہا۔۔

سچ ہی تو کہا۔۔۔۔بس شادی کے بعد ہمیں پرائیویسی دے دینا۔۔۔۔غازی اسے چڑانے سے باز نہیں آیا۔۔

میں جا رہی ہوں اپنے گھر اور اب یہاں نہیں آؤں گی کہتے ہی وہ غصے سے چلی گئی۔۔

یہ کیا کیا آپ نے غازی ایزل کو ناراض کر دیا۔۔۔۔

ناراض نہیں ہوتی۔۔۔دیکھنا تھوڑی دیر بعد خود ہی آجائے گی۔۔۔

اب مجھے ڈسٹرب مت کرو مجھے اپنی بیوی سے ملنا ہے۔۔۔

آئیں پہلے کھانا کھاتے ہیں میں نے آپ کی فیورٹ ڈش بنائی ہے۔۔۔۔

مجھے صرف میٹھے کی طلب ہے۔۔۔غازی نے اس کے ہونٹوں کی جانب دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔

میں نے آپ کے لیے کسٹرڈ بنایا ارج اس کی بات کا مطلب سمجھے بنا بولی۔۔۔

 وہ والا میٹھا نہیں ہارٹ بیٹ۔۔۔بلکہ یہ والا میٹھا اس نے اپنے انگوٹھے سے اس کے ہونٹ پر ٹریس کیا۔۔

اس کی نظریں خودبخود جھک گئی سانسیں اتھل پتھل ہوگئی۔۔

غازی جانے دیں مجھے۔۔وہ جانے لگی کہ غازی نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔جانے سے پہلے ایک کس دیتی جاؤ۔۔

غازی شرم کر لیں۔۔۔

میں کس کروں گا اور تم شرما لینا کہتے ہی اس نے  ارج کی سانسوں کو اپنی سانسوں میں قید کر لیا۔۔۔اس نے سرخ چہرے کے ساتھ آنکھیں بند کر لی

کچھ دیر بعد غازی نے اس کے ہونٹوں کو آزادی بخشی۔بہت میٹھی ہو میری ہارٹ بیٹ۔۔۔

آج رات تیار رہنا میرے ساتھ ڈنر پر جانے کے لیے میں ایک حسین رات تمہارے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

تیار ہو ہارٹ بیٹ۔۔۔کہتے ہی وہ کمرے میں داخل ہوا۔۔

سامنے ارج وائٹ فراک پہنے جس پر نیلے رنگ کے ریشمی دھاگے کی کڑھائی کی گئی تھی، بازوں میں چوڑیاں پہنے، لمبا شفون کا دوپٹہ لئے ہوئے،ہلکا ہلکا میک اپ کیے کھلے بالوں کے ساتھ نازک گڑیا لگ رہی تھی۔۔۔وہ اتنی خوبصورت لگ رہی تھی کہ غازیان اس کی خوبصورتی میں کھو گیا۔۔۔۔۔۔

غازی کیسی لگ رہی ہوں۔۔۔۔

بہت حسین لگ رہی ہو میری ہارٹ بیٹ۔۔۔

کیا آج میں اپنی ہارٹ بیٹ کی رخصتی اپنے کمرے میں کروا سکتا ہوں۔۔۔

اس نے شرماتے ہوئے سر ہاں میں ہلا دیا۔۔۔۔

آج میں بہت خوش ہوں میری زندگی۔۔۔غازی نے اس کے ماتھے پر اپنے پیار کی مہر ثبت کی۔۔۔اسی وقت غازی کے موبائل پر کال آئی۔۔۔ہارٹ بیٹ میں ابھی کال سن کر آیا میرا انتظار کرنا واپس آکر میں اپنی محبت کا اظہار عملاً کروں گا۔۔۔

غازی کی بات سنتے ہی وہ شرم سے لال گلابی ہو گئی۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

 وہ غازی کا انتظار کر رہی تھی کہ کوئی دبے پاؤں اس کے کمرے میں داخل ہوا اور اس کے منہ پر رومال رکھ کر اسے بے ہوش کر دیا۔۔

اس کا کام تو ہو گیا۔۔وہ اپنی مکرو آواز میں بولا اور ارج کو اٹھا کر خان مینشن سے چلا گیا۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

 چندہ بائی آپ کے لیے نیا مال لایا ہوں۔۔۔وہ آدمی ارج کو کوٹھے پر لے گیا۔۔

دکھا کیسی ہے لڑکی۔۔۔۔چندہ بائی نے کہا۔۔

لڑکی تو بہت خوبصورت ہے۔۔۔۔کہاں سے ملی۔۔۔۔

میری بیوی ہے۔۔۔ اس آدمی نے جواب دیا

کہاں تو۔۔۔اور کہاں یہ حسین نازک کلی۔۔بائی نے اس کی معمولی صورت دیکھتے کہا۔۔

اس سب کو چھوڑ اور مجھے اس کی قیمت ادا کر۔۔۔پورے پانچ لاکھ لوں گا۔۔اس آدمی نے ارج کی قیمت لگائی۔۔

پانچ لاکھ تو بہت زیادہ ہیں۔۔۔میں دو لاکھ دوں گی۔۔بائی نے زیادہ پیسے دینے سے انکار کر دیا۔۔

اگر پانچ لاکھ نہیں دینے تو میں لڑکی لے کر جا رہا ہوں۔۔۔۔چل ٹھیک ہے دیے تجھے پانچ لاکھ۔۔۔

پیسے لیتے ہی وہ گھٹیا انسان چلا گیا۔۔بغیر یہ سوچے سمجھے کہ اس کی وجہ سے کسی کی زندگی برباد ہو جائے گی۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

حال

ہارٹ بیٹ کہا تھا نہ تمہارے مجرم کو آج تمہارے سامنے لاؤں گا۔۔۔۔یہ ہے تمہارا مجرم۔۔۔۔غازی نے ایک آدمی کو اس کے قدموں میں پھینکا۔۔

ارج نے جب اس آدمی کے  چہرے کی طرف دیکھا۔۔

فضیل بھائی آپ۔۔۔

آپ میرے ساتھ ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔۔ 

مجھے معاف کر دو میں پیسوں کے لالچ میں اندھا ہو گیا تھا اس لالچ کی وجہ سے میں نے آپ کی زندگی برباد کر دی۔۔۔۔اس نے شرمندہ ہوتے ارج کے پاؤں پکڑ لیے۔۔

میں آپ کو کبھی معاف نہیں کروں گی آپ کی وجہ سے میری ذات پر طوائف کا لیبل لگ گیا۔۔جو کبھی نہیں مٹے۔۔۔یہ معاشرہ کوٹھے سے آئی ہوئی لڑکی کو جینے نہیں دیتا۔۔کیسے کر سکتے ہیں آپ ایسا۔۔۔ میں نے ہمیشہ آپ کو اپنا بڑا بھائی سمجھا لیکن آپ نے۔۔۔کہتے ہی وہ اونچی اونچی آواز میں رونے لگی۔۔۔

آفیسر لے جاؤ اس کمینے انسان کو اسے تو میں بعد میں دیکھوں گا۔۔۔

ان کے جانے کے بعد غازی ارج کے اس آیا ہارٹ بیٹ چپ کر جاؤ میں تمہاری آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھ سکتا۔۔۔اس نے اپنے ہونٹوں سے اس کے آنسو چننا شروع کر دیئے۔۔۔ارج آہستگی سے اس سے الگ ہوئی

"دور رہیں مجھ پر داغ لگ چکا ہے میں آپ کے قابل نہیں رہی وہ روتے ہوئے بولی۔۔

"تم میری زندگی ہو، میری جان، میری ہارٹ بیٹ، میری سانسوں میں بسی ہو کیا آج مجھے اجازت ہے کہ میں تمہاری روح میں سما جاوں"۔۔۔

 آپ کے ساتھ میں خود کو محفوظ محسوس کرتی ہوں

ارج شرما تے ہوئے اس کے سینے سے لگ گئی۔۔۔۔

غازیان نے نرمی سے ارج کو اپنے قریب کیا اور اسے اپنی روح میں شامل کر لیا

❤️❤️❤️❤️❤️

سورج کی روشنی گلاس وال سے ٹکراتی ہوئی کمرے میں آنے لگی غازی نیند سے جاگا آنکھیں کھول کر اپنی دائیں سائیڈ پر دیکھا ارج کو اپنی باہوں میں پرسکون سوتا پا کر اس کے لب مسکرا دیئے۔۔غازیان نے جکھ کر اس کے ماتھے پر بوسا دیا جس پر وہ کسمسا کر اس کے سینے میں منہ چھپا گئی شاید شرما رہی تھی غازی اس کی اس ادا پر مسکرا دیا۔۔

ہارٹ بیٹ اس کے بالوں میں انگلیاں چلاتے وہ اسے پکارنے لگا

 اٹھ جاؤ ہارٹ بیٹ صبح ہو گئی ہے۔۔

غازی سونے دیں۔۔۔رات بھی آپ نے سونے نہیں۔۔کہتے ہی وہ اپنے ہونٹ دانتوں تلے دبا گئ۔۔

غازی ایک نظر اس پر ڈالی اس کے چہرے پر اپنی محبت کے رنگ دیکھ کر وہ مسکرایا۔۔

۔۔میں تو اب بھی یہی چاہتا ہوں کہ تمہیں سونے نہ دوں۔۔۔کہتے ہی وہ ایک بار پھر اس پر جھک گیا۔۔۔۔

اسے پھر سے رات کے موڈ میں آتے دیکھ کر وہ اسے دھکا دیتی باتھ روم کا رخ کر گئی۔۔

جلدی سے فریش ہو کر آجاؤ اتنی دیر تک میں اپنی ہارٹ بیٹ کے لیے بریک فاسٹ تیار کرتا ہوں۔۔۔غازی نے پیچھے سے ہانک لگائی۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

بریک فاسٹ کرنے کے بعد۔۔

ہارٹ بیٹ اچھا سا تیار ہو جاؤ ہمیں ایک فنکشن پر جانا ہے۔۔۔

کون سے فنکشن پر جانا ہے۔

وہ تو سرپرائز ہے ہارٹ بیٹ چلو اب جلدی سے تیار ہو جاؤ۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

ہارٹ بیٹ تیار ہو گئی ہو

غازیان کمرے میں داخل ہوتے ہوئے بولا۔اور مرر کے سامنے بیٹھی ہوئی ارج کو دیکھ کر اس کے الفاظ منہ میں رہ گئے اسے دیکھ کر کسی پری کا گماں ہو رہا تھا 

بلیو فراک پہنے، بالوں کا جوڑا کیے ہوئے، نفیس جیولری پہنے ہوئے، لائٹ میک اپ میں وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔۔ہاٹ بیٹ بہت خوبصورت لگ رہی ہو۔۔۔ایسا کرتے ہیں کہیں نہیں جاتے اور یہ لمحات ایک دوسرے کے ساتھ گزارتے ہیں کہتے ہی وہ اس کے ہونٹوں پر اپنا محبت بھرا لمس چھوڑنے لگا۔۔۔۔غازی پیچھے ہوں آپ نے میری ساری لپسٹک خراب کردی۔۔۔۔۔ہم فنکشن میں ضرور جائیں گے اوراب آپ روم سے جائیں تب تک میں اپنا میک اپ ٹھیک کر کے آتی ہوں۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

حویلی کو بہت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا

 مہندی کی صبح مصطفی اور ایزل کا نکاح سادگی سے طے ہونا پایا تھا۔آفتاب خان اور فیضان شاہ نے مل کر فیصلہ کیا کہ مہمان حویلی میں آئیں کیونکہ نکاح کی رسم وہیں ادا ہونی تھی۔۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

ماشاءاللہ میری بیٹی بہت پیاری لگ رہی ہے

سفید کلر کا لہنگا پہنے جس پر گولڈن کلر کا کام ہوا تھا، سرخ کامدار دوپٹے کو سیٹ کیے، بالوں کا جوڑا بنائے، جیولری پہنے، لائٹ میک اپ میں نظر لگ جانے کی حد تک پیاری لگ رہی تھی۔۔

میری بیٹی اتنی بڑی ہو گئی کہ آج نکاح کہ بندھن میں بندھنے جا رہی ہے اللّٰہ کا شکر ہے کہ میں اپنی زندگی میں اپنی بیٹی کی خوشیاں دیکھ سکوں گا۔۔عثمان صاحب نے اس کے ماتھے پہ بوسا دیتے کہا۔۔

بابا جان۔۔رونے کی وجہ سےاس کے منہ سے الفاظ نہیں نکل رہے تھے

میرا بیٹا رونا نہیں ورنہ میک اپ خراب ہو جائے گا۔۔۔عثمان صاحب کے کہنے پر ایزل روتے ہوئے مسکرا دی۔۔

بابا جان میں آپ کو چھوڑ کر نہیں جاؤں گی۔۔۔

میری جان ہر لڑکی کو رخصت ہو کر پیا دیس جانا پڑتا ہے یہی دنیا کا دستور ہے۔۔۔مصطفی بہت اچھا لڑکا ہے ماشاءاللہ خوبصورت ہونے کے ساتھ خوب سیرت بھی ہےوہ آپ کا بہت خیال رکھے گا میں نے اس کی آنکھوں میں آپ کے لیے محبت دیکھی ہے۔۔وہ اپ کو کبھی کوئی تکلیف نہیں پہنچائے گا۔۔۔عثمان صاحب نے کہا۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

اللّٰہ نظر بد سے بچائے میرا بیٹا تو کسی ریاست کا شہزادہ لگ رہا ہے۔۔

وائٹ شلوار قمیض کے ساتھ واسکٹ پہنے ہوئے، پاؤں میں براؤن پشاوری چپل پہنے، بالوں کو اچھے سے سیٹ کیے اپنی سحر انگیز پرسنیلٹی کے ساتھ بہت خوبصورت لگ رہا تھا۔۔۔۔بیٹا آج میں بہت خوش ہوں اس دن کا مجھے سالوں سے انتظار تھا اللّٰہ میرے بیٹے کو دنیا جہان کی خوشیاں عطا فرمائے آمین

 خدیجہ بیگم نے مصطفی کو ڈھیر ساری دعائیں دی۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

بابا سائیں، اماں جان ہال میں آئیں آپ کو کسی سے ملوانا ہے۔۔۔جیسے ہی وہ لاوئج میں داخل ہوئے

 سامنے ایک خوبصورت نوجوان اور اس کے ساتھ ایک پیاری سی لڑکی تھی۔۔۔۔

بیٹا کون ہیں یہ۔۔فیضان شاہ نے مصطفی سے پوچھا۔۔۔

۔بابا سائیں یہ غازیان شاہ ہے اور یہ ان کی وائف ارج خان۔۔۔

بیٹا کیا یہ آپ کا دوست ہے۔۔انہیں لگا کہ غازی ان کا دوست ہے۔۔

نہیں بابا سائیں یہ عالیہ پھوپھو کا بیٹا ہے۔۔۔

عالیہ کا بیٹا۔۔۔عالیہ کہاں ہے وہ نہیں آئی ساتھ۔۔۔فیضان صاحب نے ادھر ادھر نظر دوڑائی لیکن انہیں وہ کہیں نظر نہ ائی۔۔

بابا سائیں کچھ سال پہلے ایکسیڈنٹ میں عالیہ پھوپھو اور ان کے ہزبینڈ کی ڈیتھ ہو گئی تھی۔۔۔

عالیہ اس دنیا میں نہیں ہے۔۔۔فیضان شاہ کی آنکھیں پانی سے بھر گئی۔۔اور ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔۔۔جب ان کے حواس بحال ہوئے انہوں نے آگے بڑھ کر غازیان کو زور سے اپنے سینے سے لگا لیا۔۔بیٹا میں آپ کا ماموں ہوں۔۔۔

جی مجھے پتا ہے آپ میرے ماموں ہے مما آپ کی بہت باتیں کرتی تھی۔۔

فیضان سائیں خود ہی بھانجے سے ملی جا رہے ہیں ہمیں بھی ملنے کا موقع دیں۔۔بیٹا میں آپ کی ممانی ہوں۔۔خدیجہ بیگم نے ان دونوں کی جانب دیکھتے ہوئے کہا۔ماشاءاللہ بہت خوبصورت ہو بلکل اپنی مما پر گئے ہو۔۔۔

مصطفی آپ کی غازی سے کہاں ملاقات ہوئی۔۔۔

بس بابا سائیں قسمت نے ملا دیا۔۔۔۔۔اور میں وسیلہ بن گیا۔۔

بی بی جی مولوی صاحب آئیں ہیں نکاح کے لیے۔۔۔آجائیں سب نکاح کے لیے۔۔۔۔فیضان شاہ نے سب سے کہا۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

ایزل خان ولد عثمان خان کیا آپ کو مصطفی شاہ ولد فیضان شاہ سے بعوض شرعی حق مہر اپنے نکاح میں قبول ہے؟؟

قبول ہے 

قبول ہے

قبول ہے 

کانپتے ہاتھوں سے سائن کرتے وہ اپنے حقوق مصطفی کے نام کر گئی۔

دوسری جانب مولوی صاحب نے سب کی موجودگی میں نکاح پڑھانا شروع کیا

مصطفی شاہ ولد فیضان شاہ کیا آپ کو ایزل خان ولد عثمان خان بعوض شرعی حق مہر اپنے نکاح میں قبول ہے؟؟؟

قبول ہے

 قبول ہے

 قبول ہے

وہ مسکرا کر نکاح نامے پر سائن کرنے لگا سب اسے گلے مل کر مبارک باد دینے لگے غازیان نے بھی اسے زور سے گلے لگایا بہت بہت مبارک ہو بھائی

دلہن کا نام ایزل تھا تو کہیں یہ ہماری ایزل تو نہیں۔۔۔۔غازی مجھے مصطفی بھائی کی بیوی سے ملنا ہے۔۔۔کہاں ہے وہ۔۔۔۔

ہارٹ بیٹ سڑھیوں کے ساتھ والا کمرہ ان کا ہے

میں ابھی ان سے مل کر آتی ہوں۔۔۔۔۔

ارج جیسے ہی روم میں گئی ایزل کو دیکھ کر حیران رہ گئی۔۔۔

ایزل اس کے قریب آئی اور اسے زور سے گلے لگا لیا۔ڈول تم یہاں۔۔۔

کہاں غائب ہو گئی تھی؟؟میں نے تمہیں کہاں کہاں نہیں ڈھونڈا۔۔ بہت مس کیا تمہیں۔۔۔

میں نے بھی بہت مس کیا۔۔۔

کیا ہو گیا ہے لڑکیوں کیوں سیلاب لانا چاہ رہی ہو غازی نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے انہیں روتے دیکھ کر مزاق کیا۔۔

ایزل گڑیا کیسی ہو۔۔

میں ٹھیک ہوں بھائی۔۔

کہاں غائب ہو گئے تھے آپ دونوں۔۔۔وہ ارج اور غازی کی طرف دیکھ کر بولی۔۔

گڑیا میں کچھ وقت اپنی بیوی کے ساتھ گزارنا چاہتا تھا۔۔اس لیے ہم یہاں سے بہت دور چلے گئے تھے۔۔۔جہاں کوئی ہمیں ڈسٹرب نہ کر سکے۔۔

مجھے بتا کر تو جا سکتے تھے میں آپ دونوں کے لیے کتنا پریشان تھی۔۔۔ایزل نے منہ ناتے کہا ۔

ہمیں بتا کر جانا چاہیے سوری غازی نے اپنے ہاتھوں سے دونوں کان پکڑتے ہوئے ایزل سے معافی مانگی۔۔۔

معافی صرف ایک شرط پر ملے گی ارج شادی تک میرے پاس رہے گی۔۔۔

یہ سزا مت دو میں اپنی بیوی کے بغیر دو دن کیسے رہوں گا۔۔۔

معافی تو ایسے ہی ملے۔۔۔۔۔

چلو کیا یاد کروگی میں نے دو دنوں کے لیے اپنی ہارٹ بیٹ تمہارے حوالے کی۔۔۔۔۔۔۔

تھینک یو غازی بھائی۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

دن کیسے گزرا پتا ہی نہ چلا۔۔۔۔سب شام کے فنکشن کی تیاریاں کر رہے تھے ہر کوئی اپنے اپنے کاموں میں مصروف تھا۔۔۔فنکشن کا انتظام حویلی کے ہال میں کیا گیا تھا۔۔۔

بہت پیاری لگ رہی ہو دونوں۔۔ خدیجہ بیگم دونوں کے ماتھے پر بوسا دیتے ہوئے بولیں۔۔

ارج بیٹا ایزل کو باہر لے آؤ سب انتظار کر رہے ہیں۔۔۔

ارج ایزل کو لے کر ہال میں آئی۔۔۔

مصطفی اور غازیان کی نظر جیسے ہی ان پر پڑی دونوں کی ہارٹ بیٹ تیز ہو گئی۔۔

ایزل گرین لہنگے کے ساتھ ییلو کرتی پہنے، ڈارک پنک دوپٹہ لیے، ہاتھوں میں چوڑیاں پہنے، خوبصورت میک اپ اور پھولوں کا زیور پہنے، نازک سا پھول لگ رہی تھی۔۔

اس کے برعکس ارج گرین کلر کے فراک میں لائٹ میک اپ کیے خوبصورت لگ رہی تھی۔۔

بیٹا جی کہاں کھوئے ہوئے ہو۔۔۔۔۔وہ دونوں جو اپنی ان کی خوبصورتی میں کھوئے ہوئے تھے فیضان شاہ کے کہنے پر ہوش میں آئے۔۔

کہیں بھی تو نہیں دونوں ایک ساتھ بولے۔۔۔

ارج نے ایزل کو مصطفی کے ساتھ پھولوں سے سجے ہوئے جھولے پر بٹھا دیا۔۔۔

مصطفی ایک بار پھر اس کی جانب دیکھنے لگا۔۔۔۔

اچھی لگ رہی ہو مصطفی نے ایزل کی طرف جھکتے ہوئے سرگوشی کی۔۔۔۔۔اس نے شرماتے ہوئے چہرہ جھکا لیا۔۔

میں کیسا لگ رہا ہوں مصطفی نے اس سے پوچھا۔۔۔۔۔

ایزل نے ایک نظر مصطفی کی طرف دیکھا اور نروس ہوتے ہوئے اپنی نظریں اس کے چہرے سے ہٹا لی...

مصطفی ییلو قمیض، وائٹ شلوار پہنے، خوبصورتی سے بنے ہوئے بالوں کے ساتھ بہت پیارا لگ رہا تھا۔۔

مصطفی بھائی ایزل آپ کی ہے کل تک کا صبر کر لیں سب آپ کو دیکھ رہے ہیں۔۔۔مسکراتے ہوئے اس نے کہا۔۔

فیضان شاہ اور خدیجہ بیگم نے رسم کا آغاز کیا۔۔فیضان شاہ نے ان کے  اوپر سے ڈھیروں پیسے وار دیئے اللّٰہ ہمارے بچوں کو نظر بد سے بچائے دونوں ایک ساتھ بہت پیارے لگ رہے ہو۔۔وہ دعا دیتے سٹیج سے اتر گئے۔۔

اس کے بعد سب نے باری باری آکر رسم کی۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️

ہارٹ بیٹ آپ کو اپنی دوست کیا ملی آپ اپنے شوہر کو بھول گئی۔۔غازی نے اس سے شکوہ کیا۔۔۔

اپ کو کیسے بھول سکتی ہو غازی۔۔

بہت پیاری لگ رہی ہو سیدھا دل میں اتر رہی ہو ہارٹ بیٹ۔۔۔

غازی اس کے چہرے پر نظریں جمائے محبت پاش لہجے میں بولتا ارج کے گال سرخ کروا گیا۔۔۔۔

میں ایک رات تمہارے بغیر کیسے رہوں گا۔۔۔غازی کو اس کے بغیر رہنا مشکل لگ رہا تھا۔۔۔

غازی ایک رات ہی کی تو بات ہے۔۔۔۔ویسے بھی میں کافی عرصے بعد ایزل سے ملی ہوں میں کچھ وقت اس کے ساتھ گزارنا چاہتی ہوں۔۔۔۔

اوکے جی رہ لیں واپس میرے پاس ہی آنا ہے اس رات کا بدلہ لیا جائے گا۔۔۔غازی نے اس کے کان کے پاس جھکتے ہوئے سرگوشی کی۔۔

آئیں غازی ہم بھی رسم کرنے چلتے ہیں چلیں ارج اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے سٹیج پر گئی۔

رسم کرتے ہوئے ارج نے گلاب جامن مصطفی کو کھلایا۔  اور بچی ہوئی گلاب جامن ایزل کے منہ میں ڈال دی۔۔جھوٹا کھانے سے محبت بڑھتی ہے۔۔میں چاہتی ہوں آپ دونوں میں محبت بہت زیادہ بڑھ جائے ارج نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

مہندی کے فنکشن کے بعد۔۔

ارج میرے ساتھ گھر چلو۔۔۔میں تمہارے بغیر نہیں رہ پاوں گا۔۔۔

غازی میں نہیں جاسکتی ہوں۔ابھی تھوڑی دیر پہلے تو آپ مان گئے تھے اب کیا ہوا آپ کو۔۔۔۔ ایزل ناراض ہو جائے گی۔۔۔اگر میں نہ رکی۔پلیز غازی مان جائیں۔۔۔

ٹھیک ہے مجھے جانے کے لیے ڈوز کی ضرورت ہے۔۔۔غازی یہاں ایسے۔۔۔۔ابھی وہ بول رہی تھی۔۔۔۔کہ غازی نے اس کے لفظ اپنے ہونٹوں سے چن لئے۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

آج تو بہت تھک گئی۔۔ابھی اس نے اپنا دوپٹہ اتار کر سائیڈ پر رکھتے ہوئے سامنے کی طرف دیکھا کہ مصطفی دروازے کے قریب کھڑا تھا۔۔۔ایزل اس کی نظروں سے گھبراتے ہوئے دوپٹہ اٹھانے کے لیے بڑھی۔۔

اپنا نازک وجود مجھ سے چھپانے کی ضرورت نہیں آج تمہارا یہ نازک وجود میرے نام ہوچکا ہے

مصطفی اس کی طرف جھکتا ہوا اس کے قریب آیا۔۔۔

ایزل اس کی سانسیں اپنے چہرے پر محسوس کر رہی تھی وہ خوف سے اپنی آنکھیں بند گئی

گھنی پلکیں گلابی رخساروں پر بچھی لگ رہی تھی

 اس کے گلابی نرم و نازک ہونٹ بری طرح سے اسے اپنی جانب متوجہ کر رہے تھے۔۔

مصطفی جھکتے ہوئے اس کے ماتھے پر اپنا نرم گرم لمس چھوڑ گیا۔۔

مقابل کی اس حرکت پر اس کا چہرہ شرم سے گلابی ہو گیا۔۔

ییی یہ کک کیا کررہے ہیں اپ۔۔اس نے رک رک کر کہا۔۔

ابھی تک تو کچھ نہیں کیا لیکن اب کروں گا۔۔۔۔کہتے ہی وہ اس گردن پر جھک گیا۔۔ایزل نے اسے خود سے دور کرنے کی کوشش کی لیکن  وہ اسکی مزاحمت کے باوجود اس کے گردن پر جھکا رہا۔۔۔جب وہ اپنے حرکت سے بعض نہ آیا تو ایزل نے اسے زور سے دھکا دیا۔۔۔اور اس کے منہ پر تھپڑ مارا۔۔۔۔

تھپڑ مارنے کے بعد ایزل کو احساس ہوا کہ وہ کیا کر بیٹھی ہے۔۔

تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھ پر ہاتھ اٹھانے کی وہ غصے سے غرایا۔۔۔۔بولو بھی۔۔۔۔مصطفی اسے زور سے جھنجھوڑتے ہوئے غصے سے بھڑکا ۔۔

ووہ مم میں نن۔۔کچھ کہنے سے پہلے ہی اس کا گلا رندھ گیا وہ کچھ بول ہی نہیں پائی آنسو اس کی گال پر بہ رہے تھے۔۔

مصطفی نے اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں تھام لیا اور اپنا سارا غصہ اس کے لبوں پر نکالا۔۔۔ایزل اس کے اس عمل پر رونے لگی۔۔۔اس کے رونے کی آواز سنتے ہی  مصطفی نے اس کے ہونٹوں کو آزادی بخشی۔۔۔۔۔۔ایزل اونچی آواز میں رونے لگی آپ میرے ساتھ ایسا کیسے کر سکتے ہو۔۔۔۔۔۔

میں تمہارا شوہر کیا تمہیں میرا قریب انا پسند نہیں ایا؟؟

مصطفی نے اس سے پوچھا جو اب بھی آنسو بہا رہی تھی۔۔

تمہیں پسند آئے یا نہ شوہر ہوں تمہارا۔۔۔کل میری سیج سجا کر بیٹھنا میں اپنا کوئی حق نہیں چھوڑتا۔۔

مصطفی حسین شعلہ اگلتی آنکھوں سے کہتا ایزل کے روم سے چلا گیا۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️

ارج جب روم میں آئی تو ایزل کو روتے ہوئے پایا۔۔

 ایزل کیا ہوا ہے؟؟روکیوں رہی ہو؟؟

مجھے مصطفی سے شادی نہیں کرنی میں جس سے بھی محبت کرتی ہوں وہ مجھ سے دور چلے جاتا ہے۔۔مجھے مصطفی سے محبت ہورہی ہے۔۔۔میں اس سے محبت نہیں کرنا چاہتی۔۔۔

ایزل تمہارا حق ہے ان سے محبت کرو مصطفی بھائی تمہارے شوہر ہیں۔۔۔۔سب اس رشتے سے بہت خوش ہے اور ابھی تھوڑی دیر پہلے تمہاری مہندی کا فنکشن ہوا ہے ایسے میں اگر تم شادی سے انکار کرو گی تو کتنی بدنامی ہو گی اور کیا تم چاہتی ہو کہ تمہاری وجہ سے کسی کو تکلیف پہنچے؟؟؟یہ شادی ہو جانے دو۔۔۔۔۔ارج نے اس پریشان کن صورتحال کو کنٹرول کیا۔

ٹھیک ہے لیکن میں مصطفی کے ساتھ نہیں رہوں گی جلد ہی اپنی راہیں ان سے جدا کر لوں گی۔۔۔ایزل نے ضدی لہجے میں کہا۔۔

کر لینا جو کرنا ہو گا۔۔۔ابھی ریسٹ کرو کل بارات ہے کل بھی کافی تھک جاؤ گی۔۔۔۔ارج نے اسے آرام کرنے کا کہا۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

مصطفی بھائی میں نے ایزل کو بہت مشکل سے شادی کے لیے منایا ہے ورنہ وہ تو شادی سے انکار کر رہی تھی۔۔۔۔اس کے دل میں ڈر بیٹھ گیا ہے کہ آپ بھی اسے چھوڑ دیں گے؟؟

بھابھی آپ فکر نہ کریں میں آپ کی دوست کو ہمیشہ خوش رکھوں گا۔۔۔۔اس کی تمام غلط فہمیاں دور کردوں گا۔۔

آپ کو بتا دوں وہ آپ سے بہت ناراض ہے اس کی ناراضگی جلدی دور کر دیجیے گا ورنہ وہ آپ کو چھوڑ کر جا سکتی ہے۔۔۔۔ارج نے اسے حقائق سے آگاہ کیا۔۔

چھوڑنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔۔۔ کہیں نہیں جانے دوں گا۔۔۔۔۔۔ ہمیشہ اپنے پاس رکھوں گا۔۔۔۔۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

مصطفی یار کتنی دیر لگائے گا تیار ہونے میں تیری تیاری تو آج ختم ہی نہیں ہو رہی۔۔۔

میں بہت پیارا دکھنا چاہتا ہوں تاکہ میری خوبصورتی دیکھ کر میری بیوی خود ہی مان جائے۔۔۔۔بیٹا جتنی بری طرح وہ تیرے سے ناراض ہے آسانی سے نہیں مانے گی۔۔۔۔کوئی نہیں تیرا بھائی آج منا لے گا اپنی جان کو

Best of luck Mustafa

چل اب جلدی کر لڑکیوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تو نے تو

 میری پہلی شادی ہے اتنا تیار ہونا تو بنتا ہے نہ۔۔۔۔

جی جی جناب اتنا تیار ہونا تو بنتا ہے

سکن کلر کی شیروانی کے ساتھ بلیک شوز پہنے، جیل سے بالوں کو اچھے سے سیٹ کیے ہوئے، پرفیوم لگانے میں مصروف تھا۔۔

چل بس کر دے باہر سب انتظار کر رہے ہیں۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

اسٹیج پر بیٹھا وہ کب سے ایزل کا انتظار کر رہا تھا۔۔۔۔

ایزل لال لہنگا پہنے، لال ہی دوپٹے کا گھونگھٹ اوڑھے قدم قدم  اس کی جانب بڑھ رہی تھی۔۔۔اس کے قدموں کے ساتھ ساتھ مصطفی کے دل کی دھڑکن بھی تیز ہو رہی تھی۔۔لیکن یہ دیکھ کر وہ منہ بسور کر رہ گیا جب ایزل کو گھونگٹ میں پایا۔۔

مصطفی نے آگے بڑھ کر اس کا نرم نازک ہاتھ تھامتے ہوئے سٹیج پر آنے میں اس کی مدد کی۔۔۔

اور اسے اپنے ساتھ صوفے پر بیٹھا لیا۔۔

صوفے پر بیٹھتے ہی ایزل نے اپنا ہاتھ مصطفی سے چھڑوا لیا۔۔۔۔

یہ ہاتھ چھوڑنے کے لیے نہیں پکڑا بلکہ اس ہاتھ کے ساتھ ساتھ سر سے پیر تک میری ہو کہتے ہی مصطفی نے اس نرم نازک ہاتھ دوبارہ تھام لیا۔۔۔ایزل نے اپنا ہاتھ چھڑوانے کی جی توڑ کوشش کی لیکن چھڑوا نہیں پائی۔۔۔۔۔

اپ کو تو رات میں دیکھوں گی اس نے گھونگٹ کی آڑ میں دانت پیستے ہوئے کہا۔۔

دیکھ لینا رات کو میں بھی تمیں دیکھنا چاہوں گا۔۔۔

بے شرم کہتے ہی وہ مصطفی سے کچھ فاصلے پر ہو گئی۔۔۔۔

کیا باتیں کر رہیں ہیں آپ دونوں؟؟؟ارج انہیں باتیں کرتے دیکھ ان کے پاس آئی۔۔ہم بات تو نہیں کر رہے تھے۔۔۔ایزل گھبراتے ہوئے بولی۔

مصطفی بھائی آپ نے اپنی دلہن کا گھونگھٹ تو اٹھایا ہی نہیں۔۔۔

ابھی اٹھا دیتے ہیں بھابھی۔۔۔۔

مصطفی گھونگھٹ اٹھاتے ہی میسمرائز رہ گیا۔۔۔خوبصورت میک اپ میں ڈارک ریڈ لپسٹک میں وہ غضب ڈھا رہی تھی کہ بے ساختہ اس کے منہ سے ماشاءاللہ نکلا۔۔۔

مصطفی میرے بھائی ہوش کر تو سٹیج پر ہے۔۔۔رات کو فرصت سے تعریف کر لینا۔۔۔غازیان نے شرارت سے کہا۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

ارج جو باہر کی طرف بڑھ رہی تھی غازیان کی آواز سنتے ہی رک گئی۔۔

ہارٹ بیٹ آج تو اپنے شوہر کو کوئی لفٹ ہی نہیں کروا رہی۔۔۔

غازیان میں سٹیج پر دودھ پلائی کی رسم کر لوں پھر آپ سے بات کرتی ہوں۔۔کہتے ہی وہ سٹیج پر چلی گئی۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

مصطفی بھائی مجھے اس دودھ کے بدلے 5لاکھ چاہیے۔۔۔۔اتنے زیادہ پیسے نہیں دوں گا تھوڑا کم نہیں ہو سکتا۔۔۔نہیں بلکل بھی نہیں۔۔۔۔۔آپ کی اکلوتی سالی ہوں میں 5 لاکھ ہی لوں گی۔۔۔۔

1 لاکھ میں کام نہیں بنے گا۔۔

 بلکل نہیں۔۔۔۔اپنی اتنی پیاری دوست آپ کے حوالے کر رہی ہوں اس کے لیے بھی نہیں 5 لاکھ دیں گے ۔اپ کی دوست کے لیے جان بھی حاضر ہے یہ پیسے کیا چیز ہے۔۔۔۔چلیں پھر جلدی سے دیں پیسے۔۔۔یہ لیں جی آپ کے پیسے۔۔۔مصطفی نے اس کے ہاتھ پر پانچ لاکھ کا چیک رکھ دیا۔۔

تھوڑی دیر بعد رخصتی کا شور اٹھا۔۔۔ایزل اپنے بابا جان کے گلے لگ کر بہت روئی۔۔۔

مصطفی بیٹے میں اپنی جان آپ کے حوالے کر رہا ہوں اسے کبھی کوئی تکلیف مت دینا۔۔۔

انکل آپ بلکل فکر مند نہ ہو میں اپنی جان سے بڑھ کر ایزل کا خیال رکھوں گا۔۔۔۔

اپنے بابا کی دعاؤں تلے رخصت ہو کر ایزل پیا دیس چلی گئی۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

چند رسومات کے بعد ایزل کو کمرے میں بھیج  دیا گیا

مصطفی اپنے کمرے کی طرف آرہا تھا۔۔۔ کمرے کے باہر ارج کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔۔۔بھابھی اپ یہاں کیا کر رہی ہیں۔۔۔۔

میں یہاں نیگ لینے کے لیے آئی ہوں۔۔۔

ابھی تھوڑی دیر پہلے آپ کو دیا تھا۔۔۔۔

وہ نیگ تو آپ نے سالی کی حثیت سے دیا تھا اور یہ نیگ بہن ہونے کی حثیت سے دیں گے۔۔۔۔

مصطفی بنا بحث کیےایک لاکھ کا چیک اس کے ہاتھ میں تھماتے کمرے میں چلا گیا۔۔۔

ارج میں باہر گاڑی میں تمہارا انتظار کر رہا ہوں آجاو۔۔۔ غازی نے آج پہلی بار مجھے میرے نام سے بلایا۔۔۔ کیا ہوا ہے انہیں۔۔۔۔۔کہیں غازی مجھ سے ناراض تو نہیں۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

کمرے کو بہت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا کمرہ گلاب کے پھولوں کی خوشبو سے مہک رہا تھا۔۔۔

مصطفی نے کمرے میں آتے ہی ایزل کو ڈھونڈھا۔۔۔۔۔۔اسی وقت ایزل باتھروم سے نکلتی دیکھائی دی۔۔۔۔

یہ کیا کیا ایزل ڈریس کیوں چینج کر لیا میں نے تو ابھی تمہیں جی بھر کر دیکھا بھی نہیں تھا۔۔۔

مصطفی مجھے آپ کے ساتھ نہیں رہنا مجھے ڈایورس دیں۔۔۔

یہ سنتے ہی وہ غصے سے اس کی جانب بڑھا اور اس کے ہونٹوں پر کو اپنی گرفت میں لے لیا۔

آئندہ کبھی یہ لفظ مت بولنا۔۔۔یہ بات اپنے ذہن میں بٹھا لو میں تمہیں کبھی نہیں چھوڑو گا۔۔۔

لیکن آپ مجھ سے محبت نہیں کرتےایزل نے کہا

"جب میں تم سے پہلی بار ملا تو تم مجھے اچھی لگی لیکن جیسے جیسے ہماری ملاقاتیں بڑھتی رہیں میری پسند کب محبت میں بدلی مجھے پتا ہی نہ چلا اور یہ محبت رفتا رفتا بڑھتی ہی جارہی ہے"۔۔۔ میں تم سے محبت کرتا ہوں بے پناہ محبت۔۔۔۔۔۔۔۔

مصطفی مجھے اس رشتے کو سمجھنے کے لیے کچھ وقت چاہیے۔۔۔

 ٹھیک ہے ویسے بھی میں اس رشتے کا آغاز تمہاری مرضی سے کروں گا۔۔۔۔لیکن زیادہ دن تک انتظار نہیں کر پاؤں گا۔۔۔۔تو جتنی جلدی ہو سکے ہمارے رشتے کو قبول کر لو۔۔مصطفی نے اسے واضح الفاظ میں بتا دیا۔۔

صبح ایزل شاور لے کر کمرے میں آئی سرخ ٹراؤزر شرٹ پہنے بھیگے بال پشت پر موجود تھے مصطفی کمرے میں داخل ہوا اس کے قدم خودبخود اس کی جانب بڑھتے چلے گئے۔۔۔۔

بہت خوبصورت ہو تم۔۔۔تمہاری گہری آنکھیں، تمہارے بال اور تمہارے ہونٹ۔۔تمہارا یہ حسن۔۔۔۔کوئی کیسے پیار نہ کرے تم سے۔۔۔سچ میں تم نے مجھے اپنا دیوانہ بنا دیا ہے۔۔بہت محبت کرنے لگا ہوں تم سے۔۔

اس کی نظریں جھک گئی سانسیں اتھل پتھل ہو رہی تھی۔۔

مصطفی اس کے قریب آیا اور اس کے ہونٹوں پر کس کرتے ہی بھاگ گیا گڈمارنگ کس تو بنتی ہے جان۔۔۔ 

جلدی سے آجاؤ سب انتظار کر رہے ہیں۔۔۔ایزل نے شرم سے اپنا چہرہ دونوں ہاتھوں میں چھپا لیا۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

شکر ہے مصطفی ریسیپشن اچھے سے ہوگیا میں تو بہت تھک گئی ہوں۔۔۔

رسٹ کرلو جان۔۔۔ مجھے کچھ کام ہے میں سٹڈی روم میں ہوں۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

ایزل غازی مجھ سے ناراض ہے۔۔۔۔لیکن کیوں ناراض ہیں۔۔۔۔۔

میں تمہارے ساتھ رکی تھی تو اس وجہ سے ناراض ہیں۔۔ڈول تم تو غازی بھائی کی اجازت سے میرے پاس رکی تھی۔۔۔

اجازت دی تو تھی لیکن پھر بھی ناراض ہیں۔۔۔۔۔۔

ارج فکر مت کرو میرے پاس ایک پلین ہے دیکھنا ابھی تھوڑی دیر تک بھاگتے ہوئے تمہارے پاس آئیں گے۔۔

کچھ دیر بعد غازی بھاگتا ہوا روم میں داخل ہوا اور ارج  کے ایک ایک نقش کو چھوتاجارہا تھا ہارٹ بیٹ تم ٹھیک تو کہاں چوٹ لگی ہے دیکھاؤ مجھے۔۔۔

غازی مجھے کہیں چوٹ نہیں لگی۔۔۔

لیکن ابھی تھوڑی دیر پہلے ایزل نے مجھے فون کیا تھا اور کہا آپ کو کافی بری چوٹ لگی ہے۔۔۔۔

غ۔غازی ووہ آپ مجھ سے ناراض تھے تو میں نے ایزل کو بتا دیا۔۔۔۔ایزل نے کہا وہ آپ سے ایسا کچھ کہے گی کہ آپ ناراضگی بھول کر بھاگتے ہوئے میرے پاس آئیں گے۔۔۔۔

آپ کل سے مجھ سے بات نہیں کر رہےہیں مجھے میرا قصور تو بتائیں۔۔۔۔۔۔

ہارٹ بیٹ اپ کو پتا ہے میں آپ کے بغیر نہیں رہ سکتا پھر کیوں آپ ایزل کے پاس رکی۔۔۔

غازی آپ نے مجھے پرمیشن دی تو تھی۔۔۔۔۔

میں گڑیا کے سامنے آپ کو انکار نہیں کر سکتا تھا لیکن آپ کو تو سمجھنا چائیے تھا نہ۔۔۔۔۔

سوری آئندہ ایسا نہیں کروں گی غازی۔۔۔اس نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے معصومیت سے سوری کہا۔

سوری مت کہو ہارٹ بیٹ۔۔۔اب تو سزا ملے گی

تو کیا میری ہارٹ بیٹ تیار ہے سزا کے لیے۔۔۔۔

لیکن آپ تو ناراض نہیں ہے تو پھر سزا کیسی۔۔۔

ایک دن اور رات مجھ سے دور رہنے کی سزا۔۔۔کہتے ہی وہ اس پر جھک گیا۔۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

ان کی شادی کو ایک ماہ ہو گیا تھا اس ایک مہینے میں مصطفی نے اس کا اتنا خیال رکھا کہ ایزل کو اس سے محبت ہو گئی تھی

آج رات میں مصطفی سے اپنی محبت کا اظہار کر دوں گی۔۔۔ایزل نے سوچا۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

مصطفی۔میں زوہان میری آپ سے ریسٹورنٹ میں ملاقات ہوئی تھی جب آپ ایزل کے ساتھ تھے مقابل نے تعارف کروایا۔۔۔۔۔

یاد آگیا مجھے۔۔۔۔۔۔

کیسے ہیں آپ مسٹر ذوہان۔۔۔میں ٹھیک ہوں۔۔۔۔

مجھے آپ سے ایزل کے متعلق بات کرنی ہے۔۔۔۔۔

ایزل مجھ سے محبت کرتی ہے لیکن پچھلے کچھ عرصے میں ہمارے درمیان کچھ مس انڈراسٹینڈنگ ہو گئی تھی جس کی وجہ سے ایزل نے مجھے جیلس کرنے کے لئے آپ سے شادی کر لی ہمارے درمیان جو مس انڈراسٹینڈنگ تھی وہ solve ہو گئی ہے۔۔۔

ایزل آپ سے ڈایورس لینا چاہتی ہے تاکہ ہم اپنی زندگی کا نیا آغاز کر سکیں۔۔۔۔امید ہے کہ آپ جلد ہی اس رشتے کو ختم کر دیں گے

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

کچھ دن پہلے مصطفی نے ایزل کے موبائل پر ذوہان کے میسج دیکھے تھے۔۔۔ تو کیا ایزل اس لیے مجھ سے دور رہتی تھی اور  ڈایورس لینا چاہتی تھی؟؟۔۔۔

میں ایزل کو نہیں چھوڑوں گا اگر اس نے مجھ سے ڈایورس کے لیے کہا؟؟۔۔۔۔۔میں اس کے کہنے پر بھی نہیں دوں گا۔۔۔مصطفی اونچی آواز میں رونے لگا۔۔۔۔اے اللّٰہ مجھے کوئی راستہ دکھا

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

مصطفی آپ مجھے ٹھیک نہیں لگ رہے آپ کی آنکھیں اتنی لال کیوں ہیں۔۔۔کیا آپ روئے ہیں۔۔۔۔

مصطفی کچھ تو بولے۔۔۔

آج تمہیں میں بتاؤں گا اصل معنی میں شوہر کسے کہتے ہیں۔۔۔

کیا ہو گیا ہے آپ کو اس نے ڈرتے ہوئے پوچھا

تم میری بیوی ہو مجھے پورا حق ہے تمہارے قریب آنے کا۔۔۔آج تم مجھے میرا حق لینے سے نہیں روک سکتی۔۔۔ پھر کوئی بھی تمہیں مجھ سے نہیں چھین سکے گا۔۔وہ عجیب انداز میں بولا۔۔۔

مصطفی مجھے بتائیں تو سہی کہ بات کیا ہے۔۔۔۔

تم مجھ سے زوہان کی وجہ سے ڈایورس لینا چاہتی ہو۔۔اس لیے تم نے اب تک میری محبت قبول نہیں کی۔۔۔

ایسا آپ کو کس نے کہہ دیا مصطفی میں آپ کے ساتھ اپنی زندگی کی نئی شروعات کرنا چاہتی ہوں۔۔۔۔پچھلے کچھ دنوں سے میں فیل کر رہی ہوں کہ مجھے آپ سے محبت ہونے لگی ہے۔۔۔۔اس نے شرماتے ہوئے کہا۔۔

تم سچ کہہ رہی ہو تو ذوہان کیوں مجھ سے کہہ رہا تھا کہ تم مجھ سے ڈایورس لینا چاہتی ہو۔۔۔۔۔

ذوہان نے آپ سے ایسا کہا۔۔۔۔

ہاں آج وہ مجھے ملا تھا تب ہی اس نے مجھے بتایا۔۔

مصطفی پچھلے کچھ دنوں سے ذوہان مجھے کافی تنگ کر رہا تھا۔۔۔۔۔میں نے اسے کہا کہ میری شادی ہو گئی ہے اور مجھے تنگ کرنا بند کر دے لیکن اس نے مجھے دھمکی دی کہ وہ کچھ ایسا کرے گا کہ آپ مجھے چھوڑ دیں گے۔۔۔

میں آپ کے بغیر نہیں رہنا چاہتی مصطفی آپ مجھے کبھی مت چھوڑیے گا۔۔۔۔وہ اچانک اس کے گلے لگ گئی۔۔

میری جان میں تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا۔۔۔۔مصطفی نے کہا

تو کیا ہم اپنے رشتے  کا اغاز کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔مصطفی اسے  کمر سے پکڑتا ہوئے اپنے قریب کرگیا۔۔۔۔اجازت ہے۔۔۔۔

شرم اور جھجک کے باعث وہ بول ہی نہیں پائی۔۔

وہ اس کے سینے میں منہ دیئے سر ہاں میں ہلا گئی۔۔

مصطفی نے اس کی گردن پر اپنے لب رکھے وہ خاموشی سے اس کے لمس کو محسوس کرتے آنکھیں بند کر گئی مصطفی سائڈ لیمپ آف کرتا اس پر جھک آیا اور اپنی محبت کی برسات شروع کردی۔۔

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

غازیان میں بہت خوش نصیب ہوں جسے آپ جسے انسان کا ساتھ ملا۔۔۔۔۔۔ ہمارا معاشرہ کبھی بھی کوٹھے سے آئی ہوئی طوائف کو قبول نہیں کرتا لیکن آپ نے کبھی مجھے احساس ہی نہیں ہونے دیا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔چپ ہو جاؤ ہاٹ بیٹ۔۔۔خوش نصیب آپ نہیں میں ہوں جس کی لائف میں خوبصورت سی ہارٹ بیٹ ہے۔۔۔۔

ختم شدہ

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Tawaif Zaat Hai Meri Romantic Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Tawaif Zaat Hai Meri written byAliana Shah.Tawaif Zaat Hai Meri by Aliana Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages