Ishq Aatish Hai By Muskan Kanwal New Complete Romantic Novel
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Ishq Aatish Hai By Muskan Kanwal Complete Romantic Novel |
Novel Name: Ishq Aatish Hai
Writer Name: Muskan Kanwak
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
ہانیہ ائیرپوٹ پر بے چینی سے کھڑی کسی کا انتظار کر رہی تھی
اس نے بلیک sleev less شرٹ جس پر off white کوٹ اور اسی رنگ کی ٹایٹ جینز پہنی ہوئی تھی
ہانیہ باربار بے چینی سے ہاتھ ميں پہنی گھڑی کو دیکھتی اور وقت گزرنے پر برا سہ منہ بناتی
اہ شکر ہے خدا کا کہ اسلم للا آپ اگئے
ميں کب سے آپ کا کا انتظار کر رہی ہو
بیٹی معاف کرنا اصل ميں آپ کراچی کی ٹریفیک سے تو واقف ہے
اچھا کوئی بات نہيں اب چلے ميں بہت دیرسےیہاں کھڑی ہو
جی بیٹی چلے ..... چلے
اوف یا اللہ رات کے دو بجہ گئے ہیں
صبح انٹر ویو کے لیے بھی جانا ہے
ہانیہ نے منہ بسورتے ہو یے کہا
اور دھر سے بستر پر گر گئی
صبح آٹھ بجے
اسلم لالا پلیز جلدی سے ناشتہ دے ميں بہت لیٹہو رہی ہو
یہ لو بیٹی....شکریہ بیبی
لیکین ميں بس جوس پیو گی
ميں بہت لیٹ ہو رہی ہو
اللہ حافظ
ہا نیہ نے پلین بلیک Kurta اور بلیک ہی ٹروزر پہنا ہوا تھا
ہلکی پنک لیپ سٹک......اور سیدھے سٹیپ کٹ بال
ہانیہ فل سپید ميں گاڑی بھگا رہی تھی
کہ اچانک ایک لینڈکروزر نے اس کی گاڑی کو ہٹ کیا
what the hell
اب یہ کون ہے ہانیہ غصہ ميں آگ بگولا ہوتی اپنی گاڑی سے باہر نکلی
اس نوجوان نے Jim dress پہنا ہوا تھا.
سر پر کیپ اور چہرے پر glases اس کی روب دار
پرسنیلیٹی
اوہ یہ کیا
اس نے ہانیہ کی گاڑی کا بپر ٹوٹا دیکھ کر کھا.
ہانیہ اسے کسی جنگلی بلی کی طرح دیکھ رہی تھی .
اس نےاپنے چہرے پر دے glases اتارے اور ہانیہ کو دیکھا جو اسکو اس وقت غھورنے ميں مصروف تھی
اس نے ہانیہ کہ اوپر ایک نظر دورائی اور اپنے ہونٹ دانتوں
ميں ڈبا کر مسکرایا.
ہانیہ نے گاڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوے پوچھا .
ميں آپکو مزاق کرتی ہوئی نظر آرہی ہو
ابھی تو یہی لگ رہا
اس نے شرارتی لہجے ميں بولا
یہ کیا ہے
اس نے ہانیہ کو دیکھا اور ہنستے ہوئے بولا
گاڑی ہے اور کیا
دیکھۓ جاناب آپ نے میری اچھی خاصی گاڑی کا حشر بگاڑ دیا
ہانیہ نے چڑتے ہوۓ کہا.
اور آپ کو کسی نے تمیز نہيں سکھائ کے غلطی کر کے معافی مانگی جاتی ہے....I am sorry....دیکھا صرف تین الفاظ ہیں....پرنہيں آپ تو آگے سے بدتمیزی کرے چلے جا رہے ہیں
مجھے سی نے تمیز سکھائ یہ نہيں اسکو تو آپ چھوڑ ہی دیں مگر لگتا ہے آپ کو کسی نے ڈرائیونگ نہيں سکھائ...کہیں تو ميں سکھا دوں؟
اس نے شرارتی لہجے ميں ہانیہ کو تنگ کرتے ہوۓ بولا
حد ہوتی ہے .....Listen mr whatever .. .اگر اس وقت ميں لیٹ نہ ہورہی ہوتی تو آپسے اپنا حق لۓ بنا نہ جاتی
اوہ..تو یہ بات ہے
یہ کہ کر اس نے اپنے والٹ ميں سے چند پیسے نکال کر ہانیہ کے آگے کۓ
ہانیہ چند منٹ اس کی نیلی آنکھوں میں نفرت بھری نگاہوں سے دیکھتی رہی.....پھر ہاتھ بڑھا کر اسکے ہاتھ سے پیسے لۓ.
وہ مسکرا کر ہانیہ کو دیکھتا رہا
ہانیہ نے ان پیسوں کے چند ٹکڑے کۓ اور ہوا ميں اچھال دۓ
وہ اس سے پہلے اسے کچھ کہتا ہانیہ اپنی گاڑی ميں جاکر بیٹھ گئ
اور وہ اسکو حیرانی سے تب تک دیکھتا رہا جب تک وہ اسکی نظروں سے اوجھل نہ ہوگئ
-----------------------
وہ بھاگتی ہوئ میم دردانہ کے کیبن ميں گئ
I'm so sorry mem
ميں آج لیٹ ہوگئ
ہانیہ کوئی بات نہيں
ميں جانتی ئو کہ آپکو پاکستان ائے ہوئے صرف ایک ہی روز ہوا ہے ميں نے آپ سے کہا بھی تھا کہ آپ آج ریسٹ کرے کل سے joined کریےگا
پر آپ نے میری بات ہی نہيں مانی
وہ ایکچلی .....ہانیہ نے نظرے چراتے ہوے بولا
اچھا آپ چھورے یہ سب آپ کا انٹرویو سمجھے کلئر ہوگیا
بس آپکو ایک contract کرنا ہو گا آپ ایک سال سے پہلے یہ جوب نہيں چھوڑسکتی
ok dear
جی ٹھیک ہے .
ہانیہ نے مسکراتے ہوئے بولی
--------------------
ہانیہ نے جب اپنا موبائل چیک کیا تو اس ميں ارم کی دس مسڈ کلز آئ ہوی تھیں
ہانیہ نے ارم کو کال بیک کی.
تو اب بھی کال نہ کرتی تم مجھے
سوری ارم میں نے فون چیک نہيں کیا
اور تم کتنی بدتمیز ہو تم پاکستان آئ ہوی ہو اور مجھے بتایا بھی نہيں
سوری تھوری مصروف تھی لیکن ميں ملونگی نہ تم سے کل.پکا.
او ہیلو کل نہيں آج..... ہم آج مل رہے ہیں
اوربس اب ميں کچھ نہيں سنونگی..رات کو میرے فارم ہاؤس پرپارٹی ہے اور تم وہاں آرہی ہو ok
پر
پر ور کچھ نہيں تم آرہی ہو
اچھا ٹھیک ہے
ہانیہ نے ہار مانتے ہوۓ کہا
-----------------------------
ہانیہ نے پلیک کلر کی کیپری جینز اور رائل بلیو کلر کی سلک کا ٹاپ جس کی آستینوں پر کٹ لگے ہوۓ تھے...بال کھلے چھوڑے تھے جو آدھے کمر پر اور آدھے سامنے کندھے پر پہیلے تھے....اور رائل بلیو کلر کی بلوک ہیلز پہنی تھیں
اوہ...ہانی
ارم بھاگتی ہوئ آئ اور ہانیہ کہ گلے لگ گئ
کیسی ہو..ميں تمھارا کب سے ویٹ کر رہی تھی... آؤ ميں تمھے باقی سب سے ملواتی ہو
ان سے ملو یہ ہے شانزے.. التامش ہارون اور یہ ہے مسٹر حیدر علی ان سب نے ہانیہ سے ہاتھ ملایا
ہیلو....نائس ٹو میٹ یو مس؟
Hania...my name is Hania Khan
اوہ نائس نیم
حیدر تم بھی ملو تمھے منع نہيں ہے ملنا
ارم نے کہا
اوہ ....ہاں
اس نے موبائل سے نظریں ہٹاکر کہا
اور جیسے ہی دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا تو ایک ساتھ بولے تممم.
________
تم... وہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر یکدم چلائے
تم دونوں ایک دوسرے کو جانتے ہو
ہاں ميں کیسے بھول سکتا ہو ان محترمہ کو
حیدر نے مسکراتے ہوئے کہا.
جی بلکل کچھ انسان اپنی غلطی ہمیشہ یاد رکھتے ہے
ہانیہ نے طنزیہ انداز ميں مدکراتے ہوئے بولا.
مجھے لگتا ہے تم دونوں پہلے مل چکے ہو
اور یہ اتفاق زیادہ اچھا نہيں ہوگا
اس لیے تو ہانی اور ایک دوسرے کو یو ں چیڑپھار دینے والی نگھوں سے یکھ رہے ہو
تم نے بلکل صیح کہا نمرہ ان سے ملنے کا حسین اتفاق پہلے ہو چکا ہے جو کافی حد تک مجھے مہنگا پرا تھا
کیو مس
صیح کہا ميں نے
حیدر نے مسکراتے ہوے ہانیہ کو دیکھا
جو اس کو مسلسل گھورنے ميں مصروف تھی
ہانیہ وہاں ںسے منہ بسورتی ہوئی دوسری ٹیبل پر آگئی
حیدر کی نیلی نگھاہیں مسلسل ہانیہ کو دیکھ رہی تھی
Hi ' my self is harry
Hmmmmm
nyc to meet u mr harry
آپ یہاں اکیلی کیوں بیٹھی ہے
بس ویسے ہی music کی آواز کافی loud ہے
آپ کہا سے belong کرتی ہے
ميںFranceسے
ماما اور بابا France ميں ہی ہوتے ہے
ميں آج ہی یہاں shift ہوئی ہو
اوہ اچھا تو کیسا لگا آپ کو ہمارا پاکستان
نہيں ميں پہلے کئی بار آچکی ہو پاکستان
it's not gonna be a first time
کیا آپ میرے ساتھ ایک دانس کرنا پسند کرے گی
نہيں مجھے اس سب کا کوئی شوق نہيں.
یہ کہتے ہوئے ہانیہ وہاں سے چلی گئی
****************
uffff it's tooo late
no not again
ہانیہ بھاگتی ہوہی اپنے کیبین ميں آئی.
اور جلدی جلدی فایلز اٹھانے لگی
حبا .... میم آگئی ہے کیا
نہيں ہانیہ وہ کچھ دنوں کے لی Dubai trip پر گئی ہے
اچھا تو پھر آفس کو کون
اہ وہ انکے بیٹے
جو تمہارا کافیدیر سے انتظار کر رہے ہیں
میرا انتظار......ہانیہ نے ہچکچاتے ہوے بولا
ہاں اور اب جاؤں تم already late ہؤں
ہاں......ميں جارہی ہو.
**********************
سر .
May i come in???
جی آئیے
وہ کرسی کو دوسری جانب موڑکر بیٹھا تھا
کیا ميں جان سکتا ہو کہ یہ کون سا ٹایم ہے
آفس آنے کا یہ آفس ہے آپکا گھر نہيں جو جب دل کیا تب آئے
I'm extremely sorry sir
Next time make sure
آپ وقت کی پابندی کرے گی......Is that clear
یہ کہتے ہوئے اس نے اپنی کرسی موڑکر ہانیہ کو دیکھا
جو اس وقت سر جھکائے کھڑی تھی
وہ ایک دم اپنی کرسی سے کھڑا ہوکر چند منٹ اسکو چپ چاپ دیکھتا رہا
اور ایک دم بولا
ہانیہ آپ
محبت کر کے اسنے مجھے بدنام کر دیا.
نہ سوچا نہ سمجھا یو سرعام نیلام کر دیا.
اب اس شہر بےوفا کس کس کو کہے غدار ہم
اس نےتو اپنا نام دے کر مجھے بےنام کر دیا.
حیدر ہانیہ کے قریب آیا اور نرمی سے بولا
آپ اتنی ماسوم بھی ہو سکتی ہے
ہانیہ نے ایک سر اوپر کر کے اس کو دیکھا
آپ.....اور یہاں.
وہ مسکراتہ ہوا اپنی سیٹ کی جانب بڑھا.
جی.....ميں....اور یہاں.
اس نے ہانیہ کو دیکھتے ہوئے کہا
جی تو مس .....ہانیہ
ویسے تو آپ بہت زیادہRules or regulations follow
کرتئ ہے ....توآپ کا اپنے بارے ميں کیا خیال ہے
دیکھے ميں جان بوجھ کر لیٹ نہيں آئی ميں تھوڑا بزی تھی......اور ویسے بھی آپ یہاں کے ٹریفک
اچھا بس ....بس......بس
آپ کو لگتا ہے ميں جھوٹ بول رہی ہو
آپ ......ميں آپ کی طرح نہيں ہو
یہ ميں بیچ ميں کہاں سے آگیا
حیدر نے ماتھے پر بل دالتے ہوئے پوچھا
کیوں ....آپ نے جھوٹ نہيں بولا تھا
آپ نے ميری گاڑی کو ہٹ کیا تھا
اور پھر صاف....ما ننے سے انکار کر دیا
وہا اور آپ مجھے جھوٹی بول رہے ہیں
حیدر اچانک اپنی کرسی سے کھڑا ہوا اور ہانیہ کے قریب آیا
اس نے ہانیہ کو اسکی کمر سے پکڑ کراپنے بلکل قریب کیا
کیا ہے تمہارے اندر ایسا
تمہيں مجھ سےڈر نہيں لگتا
لوگ میرے سامنے کچھ بھی بولنے سے پہلے دس بار سوچتے ہیں..اور تم.....جب سے آئی ہو صرف مجھ سے لڑ رہی ہو
ہانیہ چپ چاپ کھڑی اس کی نیلی آنکھوں ميں خود کو دیکھ رہی تھی
تم بے انتہا.
بدتمیز....بے شرم......بے غیرت.....بےحس......کھڑوس.....اور گرے.ہوے...درندے.....ہوں
ہاہاہاہاہاہا......ہاہاہاہاہا
وہ ایک دم ہانیہ سے دور ہوکر بے دھڑک ہنسنے لگا
لیکین فلحال تو ميں آپکا بوس ہوں
بوس ...مائے فوٹ
ہانیہ یہ کہتی ہوئی وہاں سے پلٹی
اسنے اچانک ہانیہ کا ہاتھ مڑورتے ہوے اسکو اپنے بازوں ميں دبوچہ
نہيں ....آج کے بعد......دوبارہ.... نہيں
ہانیہ اسکی نیلی آنکھوں ميں موجود غصہ کی تپش کو محسوس کر سکتی تھی.
********************
ایک ہفتہ بعد
مس ہانیہ کہا ہے
وہ مجھے کافی دن سے نظر نہيں آرہی....کہا ہے وہ
سر ...وہ .. دراصل......ایک ریزائن دے چکی ہے
کیا ... انکا ایک سال کا Contract ہے مجھے مامانے بتایا تھا
ٹھیک ہے ميں خود دیکھتا ہوں
**********************
ہانیہ گھوڑے بیچ کر اپنے روم ميں سو رہی تھی
سر آپ کون کس سے ملنا ہے آپکو
ہانیہ گھر پر ہے
جی ...پر اپ کون ہے
ارے....ارے سر ..... روکئیے........پلیز
وہ بنا دھڑک ہانیہ اسکے کمرے ميں داخل ہوا
ہانیہ بیڈپر سو رہی تھی
وہ چند منٹ تک اپنی نیلی نگاہیں ہانیہ پر جمائے کھڑا اسے دیکھتا رہا
اسنے ہانیہ کے چہرے پر موجود آورا لٹوں کو اپنی انگلی سے ہٹایا
ہانیہ بےخبر سو رہی تھی.
وہ ہانیہ کے قریب گیا اور نرمی سے اسکے آنکھ کے نیچے چوما
ہاہاہاہاہا........وہ بچوں کی طرح گھری نیند سو رہی تھی
اسنے اپنا چہرہ ہانیہ کے کان کے قریب کیا اور مسکرا کر بولا
ہانیہ........ہانیہ
ہانیہ ایک دم چلا کر کھڑی ہوئی
آپ....آپ.....یہاں
ہانیہ نے جو نہی آنکھ کھولی
تو حیدر کو اپنے اتنا قریب پاکر چلا اٹھی
آپ اور یہاں.... کس کی اجازت سے
آپ میرے گھر ميں داخل ہوئے
گاڑز.... گاڑز
چلانے کی ضرورت نہيں ہے
مس ہانیہ آپکا فون بند تھا
اوراتنے دن سے آپ بنا پرمیشین آفس بھی نہيں آرہی تھی
تو ميں نے سوچا کیو نہ آپکو سرپرائز دیا جائے
باہر ميں گئے آپ اور آپکا کا یہ بے ہدا سرپرائز
آپ شائد ابھی مجھے جانتے نہيں ہیں
ایک سکینڈ ميں کھڑے کھڑے آپکو جیل بجھوا سکتی ہو
ميں پھر نکلے گی آپکی یہ ساری آکڑ
آپ سمجھتے کیا ہے خود کو.
آپکا نام تو ہٹلڑ ہونا چاہئیے تھا
شیخ چلی کہی کے
ہانیہ نے منہ بسورتے ہوئے کہا
اسکی اس بات پر حیدر نے ایک زور دار قہقہ لگایا
ہانیہ کو جیسے اسکا یہ قہقہ چیرتے ہوئے گزرا
آپ کتنے بے شرم انسان ہے
شرم توآپکے پاس سے بھی نہ گزرتی
انسان ميں تھوڑے مینرز ہوتے ہيں
نہيں مگر آپ تو سب بیچ آئے ہيں
آپکے ماں باپ نے آپکو تمیز نہيں سکھائی کیا
ہانیہ نے جونہی ماں کا نام لیا تو
حیدر ایک دم کسی شیر کی طرح گرایا.
اپنی حد ميں رہو لڑکی
اسنے یہ کہتے ہوئے
ہانیہ کو بازوں سے جنہجہورا
ہانیہ اسک یہ رویہ دیکھ کر ایک دم سکتے ميں رہگئی
کل سے لگاتار آپ آفس آئے گی
آپ نے ہمارے ساتھ ایک سال کا کونٹریکٹ کیا ہے
جو پورا کیے بنا آپ جوب نہيں چھوڑ سکتی
سمجھی
ہانیہ کو جیسے منہ پر ٹیپ لگ گئی ہو
وہ کب اسکو چھوڑکر وہاں سے چلا گیا اسکو خبر بھی نہ ہوئی
کس قسم کا انسان ہے یہ
پاگل آدمی..... بے حس.... بے شرم..... بے غیرت
ہانیہ اسکی تعریفے کرنے ميں مصروف تھی.
کے وہ پھر قریب بڑھا سائد ٹیبیل پر رکھا اپنا فون اٹھایا.
اور مسکراتا ہوا وہاں سے چلاگیا
*************************
ہانیہ کا فون پچہلے کافی دیر سے بج رہا تھا
ہیلو نمرہ .
کہاںہو ہانی
کب سے فون کر رہی ہو اٹھا کیوں نہيں رہی تھی.
ممم وہ ميں واش روم ميں تھی
تم بولو کیا بات ہے
آج رات حبا کا ولیمہ ہے
اور تم اور ميں ساتھ جارہے ہيں
نہيں نمرہ ميں نہيں جاسکتی
ميرا موڈ نہيں
چپ کرو موڈ کی بچی
رات آٹھ بجے تیار رہنا ميں تمہيں پک کرلوگی
*********************
ماشااللہ ہانیہ تم کتنی پیاری لگ رہی ہو یہ میکس تم پر کتنی سوٹ کر رہی ہے
اور یہ بلیک ساڑھی تم پر سوٹ کر رہی ہے
ہانیہ نے پیار سے کہا
تم تو اب میری تعریف کروگی
ميں نے جو تمہاری تعریف کی ہے
نہيں نمرہ بہت پیاری لگ رہی ہو
اہاہاہا ميں مزاک کر رہی تھی
ہانی تم فرنٹ سیٹ پر بیٹھو ميں پیچھے بیٹھو گی
اممم
ٹھیک ہے
ئانیہ جیسے ہی اندر بیٹھی تو اسکے ہوش اوڑ گئے
آپ....؟؟؟؟
اسنے حیرانی سے بولا
حیدر زرا سا مسکرا ی
جی ميں
ہانی یہ ميرے بھائی ہیں... حیدر علی شاہ
اوہ.... یہ تمہارے بھائی ہیں.....؟؟؟
ہاں ہانی کیوں....؟
نہیں کچھ نہيں
ہانی نے ججہکتے ہوئے بولا
اب چلےں اگر آپکے ہوش باحال ہو گئے ہوں تو...؟؟؟
اسنے مسکراتے ہوئے بولا
ہاں جی بھائی چلیں
******-**************
یہ شورکی آواز کیسی ہے
ہانیہ اپنے منہ ميں بڑبڑائ
سامنے سے ایک بچی کو روک کرہانیہ نے اس سے پوچھا
بیٹا بات سنو
جی کہیے ہانیہ آپی
یہ شور کی آواز کیسی ہے...؟؟؟؟
وہ نمرہ باجی کی ساڑھی کھل گئ ہے
کیا نمرہ کی؟؟؟
جی
ہانیہ بھاگتی ہوئ سٹیج پر گئ اور نمرہ کے ارد گرد اپنا سٹالر لپيٹ کر اسے دریسنگ روم ميں لے آئ
حیدر بھاگتا ہوا دریسنگ روم ميں آیا جدھر ہانیہ نمرہ کی ساڑھی ٹھیک کرنے کے بعد اسکو چپ کرانے ميں مصروف تھی
نمرہ...نمرہ کیا ہوا...یہ سب کیسے
نمرہ اٹھ کر حیدر کے گلے لگ گئ
بھائ پلیز مجھے گھر جانا ہے ابھی
ہاں چلو
حیدر نمرہ کو لے کر دریسنگ روم سے باہر آگیا
**********************
رات ڈھائ بجے
نمرہ کی زور زور سے چلانے کی آواز سن کر حیدر اس کے کمرے ميں بھاگا
نمرہ زمین پر پڑے موبائل کی طرف دیکھ کر زور زور سے رو رہی تھی
نمرہ...نمرہ کیا ہوا
بھائ
حیدر نے موبائل اٹھا کر دیکھا تو نمرہ کی آج کے فنکشن کی ویڈیو یو ٹیوب پر وائرل تھی اور اس میں بہت سے شرمناک کمنٹس تھے
نمرہ برین ٹیومر کی مریض تھی جس کی وجہ سے اسکے ناک اور منہ سے خون جاری ہوگیا تھا
نمرہ دیکھتے ہی دیکھتے اپنا آپ چھوڑنے لگی اور زمین پر گر گئ
حیدر اس کے پاس آیا اور اس سے پوچھنے لگا میری جان ميں سب ٹھیک کر دونگا.
مجھے بتاؤ یہ سب کس نے کیا ہے
اس کی سانس اکھڑی ہوئ تھی اور ایک ہی ات بمشکل وہ بول پارہی تھی
ہا....ہانی
اور یہ کہتے ہی وہ بے ہوش ہوگئ
**********************
حیدر آئ سی یو کے باہر ٹھل رہا تھا اور شاہویز اس کو دلاسا دلا رہا تھا کہ سب ٹھیک ہوجائیگا
حیدر نمرہ کی ویڈیو کس نےوایرل کی تھی
شاہویز نے حیدر سے پوچھا
ہانیہ
حیدر نے انتہائی ظبط سے ہانیہ کا نام لیا
کیا ہانیہ
شاہویز نے حیرانی سے پوچھا
ابھی ان دونوں کے درمیان گفتگوجاری ہی تھی کہ.
آئ سی یو سے ایک سینئر ڈاکٹر باہر آئ
مسٹر حیدر
آئ ایم سوری ہم نمرہ کو نہيں بچاسکے
_____
سر ہم آپکی بہن کو نہيں بچا سکے .
یہ کیا بکواس کر رہی ہے آپ
حیدر غضب ميں بھرا ڈاکٹر کی طرف برھا.
حیدر رکو....میں بات کرتا ہوں
شاہویز نے حیدر کو ڈاکٹر کے پاس جاتے ہوۓ روکا
مگر وہ
حیدر پریشانی سے بولا
میں بات کرتا ہوں نہ
شاہویز ڈاکٹر کے پاس آکر بولا
دیکھیں آپ جتنی بھی کوشش کر سکتے ہیں کریں....اچھے سے اچھا علاج کریں...بل
پر سر شی از ڈیڈ....آئم سوری
یہ کہ کر ڈاکٹر آگے چلی گئ
ارے حیدر تم کہا جارہے ہو....روکو
حیدر غضب ميں بھڑا ہوا پارکنگ ائیریا ميں موجود اہنی گاڑی ميں جا کر بیٹھا
گاڑی فل سپیڈسے روڈپر دوڑائی جا رہی تھی
ہانیہ باہر گاڑڈن ميں گھاس پر بیٹھے کتاب ميں نظریں جمائی ہوئی تھی
کہ اچانک اسکو گیٹ پرموجود گاڑد کی چیخنے کی آواز سنائی دی
ہانی نے وائٹبیگی شرٹ اور بلیک کھلا ٹراوزر پہنا ہوا تھا
اسنے اپنے پورے بال ایک کیچڑ ميں لپیٹ رکھے تھے
پر چند لٹے اسکے چہرے پر گردش کر رہی تھی
ہانیہ ایک دم گیٹ کے باہر گئی
لالا کیا ہوا
ہانیہ جیسے ہی باہر گئی تو اسکی نظر حیدر پر گئی
ابھی وہ کچھ کہنے ہی والی تھی ...... کہ حیدر نے اسکو بالوں سے دبوچ کر باہر نکالا
حیدر نے اس لو اتنی سختی سے پکڑا کہ ہانیہ کے سر پر موجود کیچر ٹوٹ گیا
اور ہانیہ کے بال کیچر سے آزاد ہو کر اس کے چہرے پر بکھرگۓ
ہانیہ درد کی شدت محسوس کرتے ہوئے بری طرح چلائی
اسنے ہانیہ کو فرنٹسیٹ پر زبردستی بٹھیا.
اور خود درائیوینگ سیٹ پر بیٹھا
یہ کیا جنگلی پن ہے
ہانیہ نے حیدر کو کندھوں سے پکڑ کر اپنی طرف موڑا
اسنے ہانیہ کا منہ دبوچتے ہوئے کہا
اہنی بکواس بند رکھنا
اور یہ کہتے ہی اسنے سیٹبلیٹ کی مدد سے ہانیہ کے ہاتھ بری طرح موڑتے ہوئے باندھے
اپنی جیب سے ایک رومال ہانیہ کے منہ ميں دبایا تاکہ وہ کچھ بول نہ سکے
ہانیہ سمجھنے سے کاسر تھی کہ یہ سب آخر ہو کیا رہا ہے
اسکی آنکهوں سے آنسوجاری تھے
گاڑی تیزی سےروڈپر چل رہی تھی
ہانیہ نے ایک نظر حیدر پر ڈالی اسکی آنکهيں سرخ ہورہی تھی .
کشھ دیر بعد گاڑی ایک بنگلے کے باہر رکی
وہ ہانیہ کو بازو سے پکڑ کر بنگلہ کے اندر لے گیا
وہاں موجود ایک صوفےپر اسنے ہانیہ کو دھکیلا
اور خود اسکے بے انتہا قریب آیا
تمہاری زندگی کو ميں ایسا بنا دوگا کہ تم مرنا چاہوگی مگر.. .... ميں تمہے مرنے نہيں دوگا
تمھارے جسم ميں روح تو ہوگی مگر
تمہارےخون کا ایک ایک قطرہ اپنے ہاتھوں سے نچوڑونگا
میں اور تمہيں ذلیل و خوار کر کے اس دنيا کے سامنے پیش کرونگا
تمھارے پاس آنکهيں تو موجود ہونگی مگر
تم اس دنيا کی روشنی دیکھنے سے قاصر رہوگی
تمھارے پاس زبان تو ہوگی مگر تم اپنے لفظوں کا استعمال نہيں کر پاؤگی
یہ کہتے ہوۓ اس نے ہانیہ کے منہ پر ٹیپ کی کئی تہہ لپیٹی .... .........اسنے ہانیہ کی آنکھوں کو ایک کالے رنگ کے کپڑے کی مدد سے لپيٹ دیا.
ہانیہ بری طرححل رہی تھی.
اور اپنی پوری طاقت سے خودکو اس قید سے آزاد کروانا چہہ رہی تھی
ہانیہ محسوس کرسکتی تھی کہ اب اس کمرے ميں کوئی بھی نہ تھا
چند ہی لمحوں ميں ہانیہ پر گنودگی طاری ہوگئ
ایک دن بعد
ایک زوردار پانی کا گلاس ہانیہ کو جگانے کےگرز سے اس پر ڈالا گیا
حیدر نے اسکو بازو سے پکڑا اور کہی لےجانے لگا
ہانیہ خود کو بے انتہا کمزور محسوس کر رہی رتھی
وہ نہيں جانتی رھی کہ یہ سب اسکے ساتھ کیوں ہورہا ہے
ہانیہ کو یکدم بیڈپر دھکا دیا گیا.
اسنے ہانیہ کی آنکھوں پر سے کپرہ ہٹایا
________
حیدر نے ہانیہ کو جھٹکے سے بید پر پھینکا
اور خود اسکے قریب برھتے ہوئے بولا
تیار ہو
ہانیہ کے منہ پر ٹیپ بندھی ہوئی تھی
جس کی وجہ سے وہ کچھ بھی بول نہيں پا رہی تھی..... حیدر نے لیپ ٹوپ کھولا
جانتی ہو اب کیا ہو گا
اسنے ہانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا .
اس ميں تمہاری موی بنے گی
اور پھر وہ ٹھیک اسطرح وائیرل ہوگی جس طرح تم نے کی تھی
ميں تمہارے ساتھ ابھی کچھ نہيں کروگا
لیکن اس موی کو دیکھنے والوں کو ایسا لگے گا جیسے یہاں بہت کچھ ہواہے
اسنے ہانیہ کو کھڑا کیا
ہانیہ اپنی پوری جدوجہد خو کو کھلنے ميں لگا رہی تھی
پر وہ کہا ایک نازک لڑکی جواتنی سخت بلیٹ سے خو کو آزاد کرتی
ہانیہ بڑی طرح رو رہی تھی اسکا منہ بند تھا .
مگر اسکی سسکیاں حیدر کو صاف سنائی دے رہی تھی
اسنے ویڈیو کا بٹن کلیک کیا
اور خود ہانیہ کے قریب بڑھا
ہانیہ کی آنکھو ميں درد اور التجا تھی
کے کسی طرح بس وہ یہاں سے آزاد ہو جائے
حیدر کا اسکی طرف بڑھتا ہوا ہر ایک ایک قدم اسکی تکليف ميں اضافے کا باعث بن رہا تھا
حیدر خود اپنی پیٹ لیپ ٹوپ کی جانب کی تھی..... تاکہ اسکا چہرہ دیڈیو ميں ریکارڈ نہ ہو
اسنے ہانیہ کے منہ پر ایک زور دار تھپڑ مارا
جس کی شدت سے ہانیہ بیڈ پر جاگری
حیدر کچھ ایسے الفاظ استعمال کیے
جس سے ویڈیو دیکھنے والے کو یہ اندازہ ہو سکتا تھا کہ یہاں کچھ ٹھیک نہيں ہورہا
اسنے ہانیہ کی استین کا ایک حصہ پھاڑکر ہوا ميں اچھالا
اسنے ہانیہ کی گردن کو دبایا.
جس کی وجہ سی ہانیہ یکدم بے ہوش ہو گئی
اسکے بے ہوش ہوتے ہی حیدر اسے دور ہٹھا
ریکارڈنگ روکی اور کمرے سے باہر چلاگیا.
چند گھنٹوں بعد
ہانیہ اپنا سر پکڑتی ہوئی اٹھی
وہ درد کی شدت سے کڑہا رہی تھی
وہ بامشکل کمرے سے باہر نکلی
اسکو لگا کہ شاید ابھی گھر ميں کو نہيں ہے
.. وہ حیران رھی یہ دیکھ کر کے اب وہ اس قید سے آزاد تھی.
اسکے منہ اور ہاتھ کھلے ہویے تھے
ئانیہ ابھی وہاں کھڑی تھی کہ
سامنے سے حیدر چلتا ہوااسکے قریب آیا
ارے مس ہانیہ آپکی نیند پوری ہوگئ
آئے ميں آکو کچھ دیکھاتا ہو
اسنے ئانیہ کا بازو زبردستی پکڑا
اور اسکو ایک کرسی پر بٹھایا
خودایک کرسی ہانیہ کے قریب رکھی
اور اپنا موبائل آن کر کے یو ٹیوب کھلا
جس پر ہانیہ کی ویڈیو اپلوڈ ہوئی تھی .
لوگوں نے کئی کومنٹس اور لئکس کیے ہوئے تھے
ہانیہ نے ایک دم اسکا گریبان پکڑا
بے حس انسان
تم نے صرف اپنی انا کی تسکين کے لیے اتنی گری ہوئی حرکت کی
حیدر کیو
کیا تھی ميری غلطی
ميں نے کیا کیا تھا
حیدر کیوں کیا تم نے یہ سب
ہانیہ بری طرح سکا گریبان پکڑے چلا رہی تھی
. اچانک حیدر نے اسکے ہاتھ موڑرے ہوئے کہا
حیدر نے ہانیہ کو بالوں سے دبوچا اور اپنے قریب کیا........ کیا ہوا
ڈر لگ رہا ہے.
تکليف ہو رہی ہے.
ارے تم اتنی جدوجہد نہ کرو مجھ سے خو کو چھرانے کی
کوئی فائدہ نہيں ہوگا
کہا تم
اور کہا ميں
وہ زرا سا مسکرایہ
چلوآج ایک اور نئی سزا کی باری ہے
کیسی سزا
کیوں کر رہے ئو تم یہ سب
ہانیہ نے ابھی اتنا کہا ہی تھا کہ.
اسنے ہانیہ کو موڑا اور اسکا منہ مظبوطی سے ایک کپڑے سے باندھ دیا.
اور اسکےہاتھوں کو اپنی ایک مٹھی سے پکڑا
وہ ہانیہ کو ایک کمرے ميں لے گیا
اور اسکو سامنے کرسی پر بٹھیا
گلزار......... گلزار
جی..... جی .......سر.... جاوں
جا کر وہ بیگ لاو اچھا
جی ........ابھی لایا
گلزار نے ایک نظر ہانیہ پر ڈالی
اور پھر وہاں سے چلا گیا
یہ.... یہ..... لے سر... ہممم
اب جاو
اسنے وہ بیگ ہانیہ کے سامنے کیا .
اس ميں ایک بنا استینوں کے ایک کالے رنگ کی شرٹ اور ایک ٹا ئٹس موجود تھی
اسکو جلدی پہنو
ہانیہ نے اپنی آنکهوں کہ ذریعے اپنے چہرے پر اشارہ کیا...
وہ قریب گیا اور ہانیہ کہ منہ سے کپڑہ ہٹایا....
جاوں اب
کچھ دیر بعد ہانیہ وہ کپڑۓ پہن کر باہر ائی
اسکو وہ کپڑے بہت عجيب لگ رہے تھے
مگر
پہٹے کپڑوں کے اگے کسی غنیمت سے کم نہيں تھے
چلو حیدر نے اسکی طرف دیکھتے ہوئیے کہا .
وہ لوگ ایک کمرے ميں گئے
جہاں بے انتہا سردی تھی
لگ رہا تھا جیسے کافی عرصہے سے یہاں اےسی بند نہيں وا
اسنے ہانیہ کے ہاتھوں اور پیروں کو بلیٹ سے باندھا
اور خو سامنے جا کر بیٹھ گیا
ہانیہ اپنی ننھی سی پوری جان لگا کر
اپنے ہاتھ پاؤں کھولنے ميں مصروف تھی.
اسکا ڈر اسکی آنکهوں ميں صاف دیکھائی دے رہا تھا
کمرے ميں کافی ٹھنڈک تھی
جس کہ باعث ہانیہ کانپ رہی تھی
حیدر سامنے بیٹھا اسکی یہ پر جوش حرکتے دیکھ رہا تھا
تم ميں اتنی جان نہيں کہ ان سخت بلیٹز کو اپنے ہاتھ اور پیڑوں سے کھول سکو
چھوڑدو یہ فضول کی جدوجہد
تمہيں چوٹ لگ سکتی ہے
اس نےاس لڑکی کا گال سہلاتے ہوے مسکرا کر بولا.
ہانیہ کی آنکھو ں سے آنسو جاری تھے
اب ایک کام کر تےہے کیو نہ تم سے نکاح کر لیا جائے
اسنے ہانیہ کے بازو پر اپنی انگلی پھرتے ہو ئے کہا
________
حیدر نے ہانیہ کا گال نر سے سہلاتے ہوئے کہا
چلو....کیونہ اب ت سے نکاح کر لیا جائے
ہانیہ نے اپنی پوری طاقت لگا کر پاوں کی مدد سے حیدر کو پیچھے کی جانب دھکا دیا
حیدر زمين پر جا گرا
ہانیہ کی اس حرکت پر وہ کسی شیر کی طرح گڑاتا ہوا ہانیہ کے قریب گیا........مگر اچانک کسی نے کمرے کا دراوزہ پیٹا جس کی وجہ سے اسے جاناپڑا
ہانیہ نے ادے جاتا دیکھ کر شکر کا کلمہ پرھا
ایک دن بعد
باجی آ پ پلیز یہ پہن لے
سر اتے ئی ہوگے وہ بہت ناراز ہوگے آپکو اس حلت ميں دیکھ کر
تم اس دررندہ صفت انسان کو سر بول رہی ہو
وہ ایک جانور ہے
اسکو انسان کہنے والا خود انسان نہيں ہوگا.
.دفعہ ہوجاو تم بھی یہاں سے
اور بول دو اس جانور کو
کہ ميں ہر گز اسے نکاح نہيں کروگی
ماسی چپ چاپ وہاں سے چلی گئی.
ہانیہ جیسے ہی پیچھے موڑی
تو وہاں حیدر دیوار سے ٹیک لگائے کھڑا اسکی ساری باتیں سن چکا تھا.
تم کس قسم کی لڑکی ہو تم
.نے اپنی ئی دوست کے ساتھ وہ کیا جو کسی دشمن کہ ساتھ بھی نہيں کر تا
اور اب اس سب کہ بعد بھی تمہيں شرم نہيں آئی.
اور اتنی بے حسی سے نوکروں کہ سامنے کھڑی باتیں بنا رہی ہو
تم پاگل ہو
ئانیہ نے اسکی بات کاٹتے ہوئے کہا.
ميں نے کچھ نہيں کیا
کون سی دوست
آخر کیا کیا ہے ميں نے
ہانیہ نے چلاتے ہویے پوچھا
ميں بتاتا ہو تم نے کیا کیا ہے
حیدر نے اسکو بیڈہر دھکا دیا
سائیڈپر پڑی بلیٹ اٹھائی
اور اپنی پوری طاقت سے ہانیہ کو ماڑا .
ہانیہ کی چیخے پورے حیدر ولا ميں سنی جاسکتی تھی
***********************
حیدر کہا ہے؟؟؟
شاہویز نے ماسی سے پوچھا
سر وہ تو اپنے کمرے ميں ہے
آپ سہی وقت پر ائیے ئے وہ سر بہت غصہ ميں تھے اور ہانیہ وہ جو لڑکی ہے لگتا وہ آج اسکو مار ہی دے گے
شاہویز بھگتا ہوا اس کمرے کی طرف گیا اسنے جیسے ہی کمرے کا دروازہ کھولا تو
وہ حیران رہ گیا
حیدر نے ہانیہ کو بالوں سے جکڑا ہوا تھا
اور ہانیہ.کا چہرہ ایکورییم ميں ڈالا ہوا تھا
ئانیہ بری طرح زخمی تھی
شاہویز نے نوکروں کو آواز دی اور خود حیدر کو پکڑا
جس پر اس وقت خون سوار تھا .
ہانیہ بےہوش ہو چکی تھی
حیدر یہ مر سکتی ہے ہمیں ابھی ادکو ڈاکٹر کے پاس لے جانا ہوگا
ميں اسکو اتنی اسانی سے مرنے نہيں دوگا یہ کہتے ہویے
*********************
سر آپکے مریض کی حالت اب خطرہے سے باہر ہے....اب چاہے تو انسے مل سکتے ہے
ہممممم...حیدر نے سرد محوری سے جواب دیا.
شاہویز اب اسکو گھر لے کر جانا ہے
حیدر تو پاگل ہے ادکی حلت صرف خطرے سے باہر ہے
گھر نہيں جاسکتی وہ ابھی
تم اسکی زیادہ حمایت مت کرو
اچانک سایرین الارم نے پورے ہوسپیٹیل ميں شور مچادیا.
حیدر ہانیہ ....شاہویز نے پریشانی سے حیدر کی طرف دیکھتے ئویے کہا
وہ جیسے ہی روم ميں داخل ہوئے تو انکی آنکهیں کھلی رہ گئی
وہاں ہانیہ موجود نہيں تھی
_______
ہانیہ کدھر گئی ....؟؟
حیدر نے حیرانی سے شاہویز کو دیکھتے ہوئے کہا
وہ سوائے اپنے گھر کے اور کہا جاسکتی ہے
رکشہ........پلیز روکے
بھائی مجھے موڈل ٹاون جانا ہے
رکشہ والی نے ہانیہ کو اوپر سے لے کر نیچے تک دیکھا
خیر تو ہے باجی .
تم سے مطلب
جتنا کا ہے اتنا کرو
ورنہ .......دفعہ ہوجاوں
ہانیہ کے یہ رویہ دیکھتے ہوئے
رکشہ والا بولا
باجی غصہ کیوں کر رہی ہے؟؟؟
چلے آجائے.
اسلم چاچا...... اسلم چاچا
ہانیہ چیختی ہوئے گھر ميں داخل ہوئی
ارے ہانیہ بیٹی آپ
یااللہ کا شکر ہے
آپ اگئی ........ہم تو اتنے پریشان تھے......
چاچا ميری بات بہت غور سے سنے
کوئی بھی ائے تو دروازہ مت کھولنا
ابھی وہ یہ بول ہی رہی تھی.... کہ
اچانک کسی اہلکار نے بری طرح دروازہ پیٹا
مس ہانیہ ......ہم جانتے ہے کہ آپ اندر ہے
آپ پلیز جلدی باہر آجائے
ورنہ ہم کوئی سخت ریکیشن لے گے
سر..... یہ ایسے سننے والوں ميں سے نہيں
حیدر کی گرج دار آواز سن کر ہانیہ جیسے کانپ اٹھی
اب ميں کیا کرو
ہانیہ کی آنکهوں سے آنسو جاری تھے
وہ جسمانی طور پر بھی کافی کمزور تھی.
انابی ميری بات سنے
آپکو ميری مدد کر نی ہوگی
ہاں ...ضرور بیٹی
آپ کے لیے تو جان بھی حاضر ہے
**********************
شاہویز
حیدر نے شاہویز کو مخاطب کرتے ہوۓ کہا
مجھے نہيں لگتا ہانیہ اس طرح باہر آئگی ہمیں کوئ سخت رییکشن لینا پڑے گا
حیدر وہ دیکھ
شاہویز نے آنکھوں کے اشارے سے حیدر کو پیچھے دیکھنے کو کہا
حیدر جیسے ہی پیچھے مڑا ہانیہ برقع پہنے ہاتھ ميں بیگ لۓ گیٹ سے باہر آرہی تھی
ہاہاہاہاہا
حیدرنے ہانیہ کو اس حالت ميں دیکھ کر اتنی زور سے قہقہ لگایا کہ اس کی آواز پورے گارڈن ميں گونج اٹھی...
ارے واہ مس ہانیہ....
آپ کو اپنے گناہوں کی اتنی شرمندگی ہے کہ منہ چھپا کر پھر رہی ہیں
ویسے آپ کی ہمت کی داد دینی پڑے گی اتنی زخمی حالت ميںبھی آپ ہسپتال سے بھاگ گئ
واہ....آئم امپریسڈ
حیدر نے پھر طنز کرتے ہوۓ تالی بجائ
ہانیہ چپ چاپ کھری اس کو گھورنے ميں مصروف تھی
اب چلیں مس ہانیہ اگر آپ کا چوہے بلی کا یہ کھیل ختم ہو گیا ہو تو
چلیں اب گھر جانے کا وقت ہوگیا ہے
اس کو گاڑی ميں بٹھاؤ
حیدر نے لیڈی کانسٹيبل کو کہا.
*******************
رات گیارہ بجے
سر حیدر کہاں ہیں؟؟؟
شاہویز حیدر کو ڈھوندتا ہوا اس کے کمرے میں آیا
حیدر کےکمرے ميں بے انتہا اندھیرا تھا اور وہ چپ چاپ ایک صوفہ پر بیٹھا سگریٹ سلگانے میں مصروف تھا ...
اس کے ادوسرے ہاتھ میں وائن موجود تھی...
شاہویز نے سائد لیمپ جلایا اور حیدر کے قریب جا کر بیٹھا...
حیدر یہ سب کچھ کیا ہے؟؟؟
کیا مطلب...کیا ہے....
حیدر نے شاہویز کو دیکھتے ہوۓ لاپرواہی سے بولا...
تو ایک طرف ہانیہ پر ظلم کر رہا ہے...اسے پل پل مار رہا ہے...اور دوسری طرف اپنےآپ کو بھی تکليف دے رہا ہے....کیوں؟؟؟
تو اپنے اندر اتھٹے اس محبت کے آتش کو تسليم کیوں نہيں کرلیتا...تو صرف اپنی ضد کے خاطر ہانیہ پر ظلم کر رہا ہے....
ایسی کوئ بات نہيں ہے...
تو اپنی بکواس بند کر...
اچھا اگر ایسی کوئ بات نہيں ہے تو تو نظریں کیوں چرا رہا ہے...
ایک بات بتا ...
تو نے ہانیہ کی وہ یڈیو کو وایرل کیو نہيں کیا
کیو مجھ سے اور چند دوستوں سے اس پر خود وہ کومنٹس کروائے ...
تو نے جس بلیٹ سے ہانیہ کو مارا تھا اسکو کیو جلا دیا...
جس ایکوریم ميں اسکا چہرہ دبویا تھا اسکو کیو توڑ دیا..
جس ہاتھ سے تو نے اسکو مارا تھا اس ہاتھ پر یہ کٹس خود سے کیسے لگ گئے....؟؟؟
اگر یہ سب غلط ہے تو تیرا یہ چہرہ اتنا سرخ کیوں ہے.....
اور تیری آنکھوں میں موجود اتنے اشق کیوں ہیں...
بول حیدر تو چپ کیو ہے.....؟؟؟
حیدر جا جاکر اس سے بات کر .....اپنے اندر کے اس جنون کوختم کر ...ابھی بھی وقت ہے....
حیدر اٹھ کر ہانیہ کے کمرے کی طرف گیا....
**********************
ہانیہ زمين پر بیٹھی اپنا منہ اپنے پیروں میں چھپاۓ ہوئ تھی...
ہانیہ....
حیدر زمين پر ہانیہ کہ برابر ميں بیٹھ کر اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتا ہوا بولا....
اس نے جیسے ہی اپنا چہرہ اوپر کیا وہ ہانیہ نہ تھی بلکہ اس کی آیا کی بیٹی انعم تھی....
حیدر پر اس کا چہرہ دیکھتے ہی طوفان طاری ہو گیا ....
تم.....
تم کون ہو......
اور ہانیہ کہاں ہے.....؟؟؟
********************
ہانیہ بری طرح ثنا کے گھر کا دروازہ پیٹ رہی تھی....
کون ہے....
ہانیہ تم.....
اندر آؤ.....
تم کہاں تھی اتنے عرصہ سے...
اور یہ کیا حالت بنائ ہوی ہے تم نےاپنی...
ارے ہانیہ تم اس وقت...
اور تمہاری یہ کیا حالت ہوگئی ہے؟؟؟
تم ...تم...ٹھیک تو ہو نا ...
حنا مجھے تمہاری مدد کی سخت ضرورت ہے....
مگر پلیز مجھ سے وعدہ کرو تم میرے بارے ميں حیدر کو کچھ نہيں بتاوگئی...پلیز ...حنا ....ہاں ضرور نہيں بتاوگئی..مگر تم مجھے تو بتاوں بات کیا ہے..
ميں خود نہيں جانتی کیا ہوا ہے بس صرف اتنا اندازہ ہے کہ حیدر کسی غلط فہمی کا شکار ہے تم پلیز میری مدد کرو پاکستان سے جانے ميں....
ہاں. وہ تو ٹھیک ہے مگر تم بتاوں ميں کیا کر سکتی ہو تمہارے لیے ؟؟
تم پلیز میرے گھر جاوں اور میرا پاسپورٹ اور کچھ امپورٹنٹ ڈاکیومنٹس مجھے لا دو .....
کیو کہ اگر ميں خود گئی تو اسکو شک ہوسکتا ہے .
ٹھیک ہے ميں صبح ہوتے ہی.....نہيں...نہيں.....ہانیہ نے حنا کی بات کاٹتے ہوئے کہا.. .......پلیز حنا میرے پاس ٹایم نہيں ہے اور حیدر جب یہ دیکھے گا کہ وہ لڑکی کوئی اور ہے تو وہ ضرور مجھے دھونڈتا ہوا تمہارے گھر بھی آئی گا....
اچھا ٹھیک ہے تم میرے روم جاوں ......
تم اپنے لیے کچھ قیمتی سامان بیگ ميں رکھوں ميں تمہارے گھر جاتی ہو ..اور ہاں ایک.منٹ یہ ميرا موبائل تم رکھو ميں دوسرا لے لوگی تمہيں اسکی زیادہ ضرورت ہے.....
ہمممممم....اچھا ہانیہ اب ميں چلتی ہو تم آن لاین سیٹبک کروا لو ٹھیک ہے........ہاں ٹھیک ہے....
****************
حیدر نے اس لڑکی کو گھسینٹے ہوئے شاہویز کے سامنے دھکا دیا ...
دیکھ ....تو بہت ہانیہ کی تعریفے کر رہا تھا....اب دیکھ اگر وہ بے گناہ ہوتی تو اسطرح منہ چھپا کر نہ بھاگتی وہ لڑکی بری طرح رو رہی تھی شاہویز اپنا سر پکڑ کے ایک طرف کھڑا ہوگیا....
ميں تم سے آرام سے پوچھ رہا ہو کہ مجھے بتاوں ہانیہ کہا ہے ...؟؟؟
ميں نہيں جانتی صاحب مجھے جانے دے.......تم ایسے نہيں بتاوںگئی...
حیدر نے اد لڑکی کو بالوں سے پکڑ کر کھڑا اورمنہ پر ایک زور دار تھپڑ مارا وہ لڑکی اس نوجوان کے ہاتهوں سے تھپڑکہ کر لرکھڑاتی ہوئی زمانے پر جاگری حیدر کے مضبوط ہاتهوں سے پرنے والے تھپڑ نے اس لڑکی کا ہونٹ چیڑ کر رکھ دیا.....
شاہویز نے اس لڑکی کو مخاطب کرتے ہوے کہا..
دیکھو یہ آدمی بہت ظالم ہے...اگر تم اس کو سب سچ نہيں بتاؤ گی تو یہ تمہيں جان سے مار دے گا...دیکھو تم یہاں اپنے پیروں پر چل کر آئ تھی...اور ميں نہيں چاہتا کہ تمہاری یہاں سے لاش جائے...
شاہویز نے شرارتی انداز میں اس لڑکی کو درانے کے مقصد سے کہا...
دیکهو یہ آدمی گیارہ لوگوں کا قتل کر چکا ہے...اور تم نے دیکھا ہوگا کہ تمھاری ہانیہ میڈم کا بھی اس نے کیا حال کیا ہے....دیکھو تم خوبصورت ہو جوان ہو...
شاہویز نے ہونٹ بھینچتے ہوۓ کہا..
اور اگر تم یہاں سے معذور ہوکر گئ....افففف....مجھے تو سوچ کر ہی بہت ڈر لگ رہا ہے.....تو اس لۓ بہتر یہی ہے کہ تم چپ چاپ سچ سچ ہميں ہانیہ کے پلان کے بارے میں بتا دو...ورنہ....
نہیں صاحب ...میں بتا تی ہوں...میں آپ کو سب بتاتی ہوں.....
انا بی کی اس درپوک بیٹی نے ہانیہ کے اٹھنے والے ہر اگلیے قدم کی کہانی سود سمیت حیدر اور شاہویز کے سامنے کھول کر رکھ دی....
حیدر نے مسکراتے ہوے شاہویز کی طرف دیکھا...
شاہویز نے اس لڑکی کے آگے چند پیسے کرتے ئوۓ کہا اب تم جا سکتی ہو...
وہ لڑکی شکریا ادا کرتے ہوۓ حیدر ولا سے ایسے بھاگی جیسے گدھے کے سر سے سینگ....
حیدر نے شاہویز کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئےکہا اب ہم.جانتے ہيں اب ہميں کیا کر نا ہے.....
*********************
انا بی ميں ہانیہ کی دوست ہو .....
آپ ایک کام کرے اسکے کمرے ملک سے مجھے اسکا ایک بلیک بیگ لا دے اور خیال رہے تھوڑا جلدی لائے گا ابھی وہ لوگ بات کر ئی رہے تھے کہ وہ لڑکی بھکلائی وہئی آئی ماں ماں .....اماں سن وہ....وہ....جو صاحب نہيں تھے.......حنا نے اس لڑکی کو جنجھورتے ہوئے کہا مجھے بتاوں کیا ہوا ہےوہ.....وہ...حیدر صاحب یہاں آرہے ہیں......
حیدر صاحب آ نہيں رہے ....وہ آپ کہ پیچھے کھڑے ہيں...
_______
ارے دیکھو شاہویز ....
لوٹ کے بدھو گھر کو ایے..
فضول باتیں مت کرو حیدر ...اور تم یہاں کیا کر رہے ہو؟؟
یہ تو ميں تم سے بھی پوچھ سکتا ہو کہ تم یہاں کیا کر رہی ہو؟؟؟
وہ... اہ...ميں....ميں..
ہانیہ سے ملنے آئی تھی مگر شائد وہ کہی گئی ہے یہاں نہيں.....اچھا اب ميں چلتی ہو....
اگر تمہاری ہانیہ سے کو بات ئو تو مجھے ضرور بتانا....
حیدر چپ چاپ کھڑا مسکرا کر حنا کو دیکھ رہا تھا....
حنا یہ کہتے ہی وہاں سے جانے کہ گرز سے اگے برھی....
..حیدر نے اسکا راستہ روکتے ہوئے کہا .....
اتنی جلدی کہا ....
حنا اتنے عرصہ بعد ملے ہيں کچھ دیر تو بیٹھو
اہممممم .....نہيں ...
وہ مجھے ضروری کام سے جانا ہے پھر کبھی...ملے گے....
ارے...ارے حنا ميری بات سنو ...
کچھ تو دوستی کا حق ادا کرتی جاوں...
.یہ کہتے ہوئے اسنے حنا کے کندھے پر زور سے اپنا ہاتھ رکھا......
ميں دوستی کا ہی حق ادا کر رہی ہو حیدر.......
اور آج کہ بعد مجھ سے اس طرح بات مت کر نا سمجھے .....
حنا نے چیرتے ہوئے بولا.....
نہ ......حنا .....تم مجھے پاگل نہيں بنا سکتی ...
********************
ہانیہ ....ہانیہ.......
حنا ئانیہ کو آوازیں دیتی ہوئی اندر آئی....
کہا تھی تم...؟؟؟
وہ ميں روم ميں تھی تم بتاوں پاسپورٹ مل گیا تمہیں؟؟؟
جی مس ہانیہ مل گیا آپ کا پاسپورٹ بھی ....اور آپ بھی..
حیدر نے مسکراتے ہوئے کہا..... اسکے ہاتھ ميں گن تھی جو حنا کہ سر ہر رکھی گئی تھی
ہانیہ اے جان کھڑی ان اب کو دیکھ رہی تھی....
اتنی آسانی سے نہيں حیدر علی شاہ...ہانیہ اب تمھارے ہاتھ نہيں آئیگی ......یہ کہتے ہی ہانیہ نے پاس کھڑے گاڑد کے ہاتھ سے گن چھینی اور حیدر کے سامنے کی.....
حیدر نے ہانیہ کی اس حرکت کو دیکھ کر ایک جاندار قہقہ لگایا...
تمہيں کیا لگتا ہے کیا ميں جھوٹ بول رہی ہوں..
ایک قدم بهی آگے مت برھانا ورنہ اس ميں جتنی بھی گولیاں ہیں نہ وہ تم لوگوں کے سینے ميں اتار دوںگی....
حیدر نے جیسے ہی آگے بڑھنا چاہا ہانیہ نے ایک فائر شاہویز کے کندھے پر کیا.....
آہ.....
شاہویز کہ منہ سے ایک کراہ نکلی اور وہ دور جاگرا...
حیدر نے جیسے ہی شاہویز کو دیکھا وہ شاہویز کی طرف بھاگا....
حنا نے چیخ کر ہانیہ کو مخاطب کرتے ہوے کہا....
ہانیہ تم پاگل ہوگئ ہو کیا...؟؟؟
ہاں ميں ہو گئی ہو پاگل ....ہانیہ غرائی....
اور کسی نے بھی آگے برھنے کی کوششش کی تو اسکا بھی یہی انجام ہوگا....
اور مسٹر حیدر علی شاہ تم.... اتنا حیران کیو ہو رہے ہو؟؟؟ تم تو جانتے ہو نہ کہ ميں ایک قاتل ہو پہلے تمہاری بہن اور اب شائید یہ...
ہانیہ نے شاہویز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا......
ہانیہ کی یہ بات سنتے ہی حنا پھٹی آنکهوں سے ہانیہ کو دیکھنے لگی.....
حیدر نے ہانیہ کو دیکھتے ہوئے کہا تمہارا قتل ميں اپنے ہاتھوں سے کرو گا ہانیہ تم نے مجھ سے سب کچھ چھین لیا چین سے تم بھی نہيں بیھٹوں گی.....
مجھے مارنے کا تمہارا یہ ارمان تمہاری سزا کہ لیے کافی ہے حیدر علی شاہ .....
اب میرا پیچھا مت کرنا تم اپنے راستے اور ميں اپنے.. ..
ہانیہ نے حیدر کو دیکھتے ہوئے کہا..........اسنے اپنا بیگ اٹھایا اور زمین پر گرا اپنا پاسپورٹ اٹھا کر باہر کی جانب گئی...
*****************
Choor diya woh raasta ....
Jis raaste se tum thy guzrey....
Toor diya woh ienaa....
Jis ienay mai...
Tera aks tha dekh.....
********************
حیدر ہميں شاہویز کو ہاسپیٹل لے جانا ہوگا........
ہمممممم.......چلو...جلدی....اسکو تو ميں بعد ميں دیکھوگا..
______
کیا بکواس کر رہی ہے آپ...
حنا نے ڈاکٹر کو دیکھتے ہوئے کہا.....
آپ کے مریض کی حالت بہت خراب تھی ......
جس کے باعث ہم انہیں نہيں بچا سکے...
انکو کافی چوٹے آئی تھی.....
جن کے درد کی تاب نہ لاتے ہو وہ...
چوٹے....کیسی...چوٹے؟؟؟ل
اسے تو صرف ایک گولی لگی تھی.....
آپ کا دماغ تو ٹھیک ہے...
کیا بولے جا رہی ہے؟؟؟؟؟
آپ حیدر نے چلاتے ئوئے ڈاکٹروں کو کہا .....
دیکھے آپ جانتی نہيں ہے ميں کو ن ہو.....
آپ کے ہسپتال کی اینٹ سے اینٹ بجا دوگا ميں
اہ ....سر .....اممممم....
اسکو تو صرف ایک گولی لگی تھی آپ کس چوٹ کی داستان مجھے یہاں سنا رہی ہے.....
کیا آپ انکے ساتھ نہيں جو چھت سے گرے تھے ...؟؟؟
نہيں ....ہم انکے ساتھ نہيں ہے.....
آپکو یہی نہيں پتا کہ مریض کون ہے....
سر آپ تحمل سے بات کرے ہم آپکی بے حد عزت کرتے ہیں....
سینیر ڈاکٹر نے حیدر کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا...
آپ پلیز ميرے ساتھ آیے سر.....
حنا تم یہی روکو ...ميں آتا ہوں.....
ٹھیک ہے حنا نے آنسو پوچھتے ہوئے کہا.......
*************
حیدر ئانیہ کا کیا ہوا..
ميں نےچیف کمیشنر سے بات کی تھی.....
انکا خیال ہے کہ ہانیہ بھاگنے کے لیے ہائی وے کا استعمال کر گی....
کیونکہ دھند کی وجہ سے فلایٹس بند ہے .....
تو بس ایک یہی رستہ ہے اسکے پاس یہاں سے نکلنے کا...
ہمممم.......بس......اللہ اب ہم پر کو ئی آزمایش نہ دالے...
حنا نے حیدر کو دیکھتے ہوئے کہا
لیکن حیدر ایک بات کہو؟؟؟
ہاں بولو...
فلایٹس تو آج بند کی گئی ہے..
مگر ہانیہ تو کل رات سے فرار ہے.....
یہ نہ ہو کہ اب تک وہ اپنی منزل پر پہنچ بھی گئی ہو...
اور اگر ایسا ہوا تو.......
اسکی غلطی کی سزا اسکو نہیں مل پائے گئ...
میں بھی یہی سوچ رہا ہو.....حیدر نے ماتھے پر بل ڈالتے ہوئے کہا..
اچھا تم مجھے اپنا فون دینا میرے فون کی بیٹری دیڈ ہے مجھے ایک کال کرنی ہے...
ہاں ضرور تم بات کرو میں نیچے سے کافی لے کر آتی ہو....
ہممم.ٹھیک ہے.........
حیدر نے موبائل میں انگلیاں گھماتے ہوئے کہا....
وہ جیسے ہی نمبر دایل کرنے لگا......
تو اچانک حنا کا فون بجا....
حیدر ریسیو کر کے کان پر لگایا...
ابھی وہ کچھ کہنے ہی لگا تھا کہ......
مخالف سمت سے آنے والی آواز نے ......
حیدر کے ہوش اوڑا دیے.......
اسنے جو سنا .....
اسکے کان اس بات پر یقین نہيں کر پا رہے تھے.....
🔥ISHQ ATISH HAI🔥
Jub bhi tera chehra samney ata hai,
So jaown toh khawab suhaney atey hain...
Tera jado chal gaya meray sapno pr,
Ahhh toh meray pyar ki akhri manzil hai...
🔥ISHQ ATISH HAI🔥
Teray lafz nay aag lagadi
Nas nas mai.....
***************
Sweden city: Europe...
سویڈین کی حسین ہوائے .....
کھکلاتی پھول.....
زندہ دل لوگ .......
خوبصورت اور دلکش نظارے..
ہانیہ کو اسکی بے گناہی کا یقین دلا رہے تھے.....
______
اسلام علیکم....
حیانے خاصی خوش ہوتے ہوئے آنی کو دیکھتے ہوئے کہا....
(آپ سب کو آنی کا مختصر تعارف کرواتے چلے......
ہانیہ کے ماں باپ بچپن میں اسے اس دنیا کے آغوش میں تنہا چھوڑکر اپنی اصل دنیا میں چلے گئے تھے......
آنی ایک عمر رسیدہ خاتون تھی......
جنہونے بچپن سے ہانیہ کو پال پوس کر برا کیا .
دراصل وہ عمر رسیدہ خاتون ایک بیٹی کی ماں تھی....
( تھی )کا لفظ استمعال اس لیے کیا گیا ہے..
کیونکہ وہ خاتون جوانی میں اس بچی کی پیدائش پر اپنے پیڑوں سے معزور ہوگئی تھی...
ہانیہ نے انکی ہی سرباراہی میں طربعیت حاصل کی....
انکی بیٹی جب اپنے پیڑوں پر کھڑے ہوکر زمانے کا مقابلا کر نے کے قابل ہوئی تو وہ کدھر غائب ہو آج تک کو نہیں جانتا)
آپ کیسی ہے آنی...؟؟؟
ہانیہ نے نم آنکھوں کے ساتھ آنی کی گود میں آپنا سر رکھتے ہوئے کہا..
ہمارے جان کیسا ہو تم...
اپنے آنی کو بھول گیا تھا تم ..
ہم تمکو روز دعا کرتا تھا ....
کہ تم ہو کہی اللہ کے امان میں ہوں...
آنی روتے ہوئے ہانیہ سے مخاطب تھی ..
دراصل آنی سویڈین کی ہی بوڑن تھی جس کے باعث انکی اوردو تھوڑی کمزور تھی .
ہانیہ تم جاکے اپنا کمرہ میں rest کرو
ہم کل گپ لگائے گا اپنا بیٹی ساتھ
(ok)
آنی ہانیہ نے مسکراتے ہوئے آنی کا ماتھا چوما
تین دن پہلے
حیدر نے کان سے فون ہٹا کر سامنے سے آتی حنا کو نفرت بھری نگاھوں سے دیکھا..
وہ بامشکل صرف یہی بول پایا......( آخر کیوں؟؟؟)
اسکی آنکھوں میں نمی تھی ....
شاید اس لیے..
کیونکہ اب تک وہ کسی بے گناہ کو گنہگار سمجھ کر اسکے نہ کردہ گناہوں کی سزا دیتا آیا تھا .
اس سے پہلے حنا اپنی جھوٹی گواہی حیدر کو سنا پاتی..
وہاں پولیس کی ایک بھاری نفری پہنچ چکی تھی.....
حنا اس سب کو بکھلائے ہوئے دیکھ رہی تھی....
کیونکہ شائد اب وہاں سے بچ نکلنے کا کوئی راستہ نہ تھا...
دو ہٹی کٹی لیڈی کونسٹیبیلز نے اپنے پوری طاقت سے حنا کے بازوں کو دبوچا ...
حیدر .....حیدر.. میری بات سنو.....
میں تم سے بے پناہ محبت کرتی ہو ....
حیدر..... میں ......مار دوگی..... میں سب .....
کو ماردوگی.....
جو بھی ہماری محبت کے بیچ میں آئے گا......
اپنی جان سے جائے گا ...
وہ حیدر بے جان کرسی پر بیٹھا صرف اپنے گناہوں کی گنتی گن رہا تھا جس میں شائد وہ ناکام رہاتھا ..
کیونکہ اسکے گناہوں کی فہرست بہت لمبی تھی....
ہانیہ تم اٹھ گیا ....
ہم تمہارے کیے اپنے ہاتھوں سے ناشتہ بنایا..
ارے آنی آپ نے اتنی محنت کیو کی... ؟؟؟
میں خود بنا لیتی ..
ارے ماحنت کیسی....؟؟
ہم روز اکیلے یہی سب کرتا ہے..
آنی نے مسکراتے ہوئے ہانیہ کو کرسی پر بہت شفقت سے بٹھایا..
پر آنی آپکی ہانیہ اب آگئی ہے اب آپ کو کسے کام کی ضرورت نہیں ...
ہانیہ ...
آنی نے کافی سنجیدگی سے ہانیہ کو پکارا .....
جی آنی.....
ہانیہ ہم کو معلوم ہے تم کسے مچکل میں ہو.......
اس لیے تم یہاں ہو ہم کو بتا دو کیا بات ہے.....
ہمارا بیٹی کیوں پریشان ہے؟
آنی ..
جملے نامکمل ہے.... اور لفظ بھی ادھورے ہے...
میں اپنی اس کہانی کی داستان کہا سے شروع کرو الفاظ نہیں ملتے...
میرے جان تم بتاوں ہم سن رہا...
آنی آپ جانتی ہے....
میں نے کبھی اسے بدعا نہیں دی ...
اور دے بھی نہیں سکتی
نہ جانے کیو اب تو میرا پورا وجود ہی گنہگار لگتا ہے......
اب تو پہلے سے زیادہ خود کو کوستی ہو میں..
اور آپ جانتی ہے جب کسی بے گناہ کو قصوروار ٹہرا کر کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا ہے..
تو مظلوم کے دل آنکھ سے گرنے والا ایک بھی اشک عرش کو ہلا کر رکھ دیتا ہے.
میں جانتی ہو آنی ایک دن حقیت اسکے سامنے ضرورآےگی..
پر اس وقت سوائے پچھتاوے کے اور کچھ نہ ہوگا..
ہانیہ نےاپنا چہرہ بے دردی سے پوچھتے ہوئےکہا.....
اچھا آنی اب ميں نکلتی ہو ميں نے ایدمیشن لے لیا ہے ....
کیونکہ ميں اب یہ سب بھول جانا چاہتی ہوں....
Six months later)..
حیدر....حیدر....میرا شیر..
اہ.....او...زرا....
چچا جان کیسے ہے آپ ....؟؟؟؟
حیدر نے مسکراتے ہوئے ہوچھا...
ميں ٹھیک تم بتاو تم کیسے ہوں......
ميں وی ٹھیک آں....
تو کراچی جا کےمینو پل ہی گیا سی..
نئ چچا ایسی کوئ گالھ نئ..
کراچی وچ کوئ لڑکی تو نئ مل گئ سی...
نئ چچا ایسی کوئ گلھ نئ ميں کام وچ بزی ہوگیا سی.....
ہاہاہاہاہا...ميں...جنتا تو ایسے کام وچ نئیں پہنستا...
ابو اسے دیکھے یہ اور کوئی لڑکی....impossible......
شاہویز نے ہنستے ئوئے بات ختم کی.....
✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨
ارے حیدر سن........
ہاں.....حیدر نے یکدم پیچھے مر کر دیکھا تو وہاں سے شاہویز بھاگتا ہوا اسکے قریب آرہا تھا شاہویز کے ہاتھ ميں ایک نیلے رنگ کی فائل تھی جو ہوا کہ زور سے آگے پیچھے گھوم رہی تھی.......... شاہویز کا چہرہ زرد ہورہا تھا...
یار تونے آج جانا تھا ....
تیری فلائٹ ہے....
اہ.....ہاں...یاد ہے مجھے.....
میں جانتا ہو کتنا یاد ہے تجھے تو کسی کی یاد سے باہر نکلے تو تجھے کچھ یاد رہے گا.....
ميں کیا کرو کسی بے گناہ اور وہ بھی اپنی ہی محبت کو بنا کسی غلطی کے اتنی سخت سزا دی
تو جانتا ہے مجھے خود سے شکایت ہے...
اندر ہی اندر ایک ندامت ہے......
میرا دماغ مجھے جو کہتا گیا ميں وہ کرتا گیا.....
میرا دل مجھے روکتا تھا ...
مگر ميں بے حسی کی حد ميں اتنا ہی پار گیا....
وہ روتی رہی چلاتی رہی مگر ميں نے اسکی ایک نہ سنی ميں اتنا بے رحم ہوگیا تھا شاویز حیدر بری طرح چلا رہا تھا و زور زور سے شاہویز کو جنجہور رہا تھا اسکی آواز ميں ایک تکلیف ایک ندامت حیدر کو اندر ہی اندر کہاتی جارہی تھی اسکی تکلیف اسکے آنسو اسکی شرمندگی دیکھ کر شاہویز کا دل بیٹھا جارہا تھا تو جانتا ہے............. ميں .......ميں...نے ....ميں.....نے ...اسکو بہت دھوہنڈا مگر وہ نہيں ملی....شاہویز وہ مجھے نہيں ملی .....حیدر کی حالت ناقابل برداشت تھی.........وہ خود کو ہر پل کوس رہاتھا...
✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨
ہانیہ ادھر ...ہمارے پاس بیٹھو.....
آنی نے بہت ہی شفقت سے ہانیہ کو اپنے قریب بلایا....
وہ حیران تھی کیونکہ آنی کے ساتھ ایک لڑکا بھی بیٹھا تھا اور وہ شکل س پاکستانی لگ رہا تھا ...
اہہہہہہہ....آپ؟؟؟؟
ہانیہ نے سوالیہ انداز ميں اس لڑکے کو دیکھتے ہوئے کہا....
اسلام علیکم.....
ميں رومان.....
آنی کا بھانجا....
اہ..........(Nyc to meet you..... rumaan)
مجھے بھی آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی
مس ہانیہ....
ہانیہ نے جیسے ہی رومان کی بات کا آخری فقرہ سنا تو گویا اسکے جسم ميں ایک انجانے خوف کی لہر دوری......اسکو ایسا لگا جیسے کسی نے اسکو جنہجہور کر رکھ دیا ہو....
ہانیہ....ہانیہ.....
اہ...ہاں...جی...بولے......
ہانیہ یکدم چونکی.
آپ ٹھیک تو ہے......رومان نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا...
دور رہو مجھ سے اور خبردار آج کے بات مجھے ہاتھ لگانے یا میرے قریب آنے کی غلطی سے بھی کوشش کی. ..
ہانیہ نے اپنی نازک سی انگلی اسکے چہرے کے قریب کرتے ہوئے چلا کر بولا....
ہانیہ کی آواز سن کر آنی اپنے دونوں ہاتھوں سے ویل چیڑکو گھماتے ہوئے آئی....
کیا .....ہو... کیا.......ہو..
رومان کافی پریشان ہوگیا تھا ہانیہ کی اس حرکت پر.....
وہاں چند منٹ ساکت خاموشی رہی ...
Ahhhh.i'm.sorry.....
ہانیہ ماتھے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے وہاں سے چلی گئی..
اسکو کیا ہوا ......؟؟؟؟؟
آنی نے سیڑھی چڑھتی ہانیہ کو دیکھا ....
اہ .......ميں نے تو بس انسے ہوچھا تھا .....
شاید وہ خفا ہوگئ.....
رومان نے بچو کی طرح منہ بناتے ہوئے کہا.....
✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨
حیدر آج شام ہم (Burk cafe) جائے گے وہی ہے میٹنیگ.....
اہ ٹھیک ہے......
ميں تیار رہوگا......
بس تم.ٹائم پر پہنچ جانا..
ہاں...ميں تو آجاوں گا.....
ٹایم پر......
✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨
Ahhhh.stop.....plxxxxx.. .
someone help me......
stop......
Wi8.....i'll catch him....
اہ.....شکریہ........ohhhh i mean thanx.........
آپ اردو بول.لیتی ہے؟؟؟؟؟
حیدرنے ماتھے پر شکنے ڈالتے ہوئے اسکو دیکھا......
ہاں ميں بول لیتی ہوں اردو......
ویسے شکریہ اگر آپ اس وقت میری مدد نہ کرتے تو میرے یہ قیمتی کازات وہ لے جاتا .....
یہ کہتے ہوئے سمن اپنے زمين پر بکھرے ہوئے کاگز سمیٹنے لگی .....
حیدر بھی گٹھنوں کے بل بیٹھ کر اسکی مدد کرنے لگا..... تبھی اچانک اسکی نظر اس کی اپنی کمپنی کی فائل پر پرئ
آپ کہ پاس یہ فائل .....
حیدر نے کافی حیرانگی سے پوچھا ....
جی....
ميں آج اس کمپنی کے ساتھ دیل کر رہی ہو..
میرے بوس نے یہ کام مجھے دیا ہے ....
مگر اس کمپنی کے مالک اتنے غیر ذمدار ہے اب تک نہيں آئے .......اسنے منہ بسورتے ہوئے کہا........
Nyc to meet you... .miss suman....
My self is Haider ...haider ali shah....
حیدر نے خاصی طنزیہ انداز میں اپنا تعارف سمن سے کروایا
اہ.....سر .....پ...آپ....
سمن فورا بوکھلا سی گئی.....
مجھے معاف کردے I'm realy sorry sirوہ ميں
نہيں اٹس اوکہ....
✨✨✨✨
ہانیہ وہ میرا بیٹا تم سے ایک بات تھا کرنا ..
جی آنی بولے ميں سن رہی ہو.....
ہانیہ نے انکے قدموں ميں بیٹھتے ہوئے کہ..
میرا بیٹی ارمان اچھا ہے ہم چہتا ہے تم اسکے ساتھ تھوڑا وقت گزارو اسکو جانو .........اس دن جو تھا ہم بہت ناراض تھا ہوا تم سے پر ہم جانتا ہے کہ تمہارا دسٹرب ہے اس لیے تم وہ سب کیا....... اچھا اب تم ہمارا بیٹی ہمارا بات مانےگا .....
جی آنی آپکی بات اور ہانیہ نہ مانے ایسا نہيں ہوسکتا اسنے مسکراتے ہوئے آنی کے ہاتھ چومے...
,تم آج رومان کے ساتھ باہر جا ...تھورا مائنڈ فریش ہوگا تمہارا..
آہ......آنی....مگر...ميں.....اسکے.ساتھ...
تم نے کہا تھا تم ہماری بات مانتا ہے...
پر....نی....نہ...
ہانیہ تم تیار ہوجا...ہم نیچے رومان کو ساتھ بیٹھا ہے........
Ok.......aani..
ہانیہ نے منہ بسورتے ہوئے کہا...
✨✨✨✨✨✨✨✨✨
اس نے کالے رنگبکا گھیر دار پجامہ اور کالے رنگ کی کمیز جو گھٹوں سے ایک بالش اونچی تھی...
حسب معمول بھورے بال شانوں پر گرے ہویے تھے ہاتھ ميں Valvet کا چھوٹا کلچ تھا .......آنکھوں پر مسکارا اور اور گلابی لپسٹک.....سردی کے باعث قدرتی گلابی گال اسکی خبصورتی قابلےتعریف تھی....
ہانیہ آپ یہاں بیٹھے ميں گاڑی آگے پارک کر کے آتا ئوں...
ہاں ٹھیک ہے نے کافی بے رخی سے جواب دیا اسکے چہرے سے واضح تھا کے وئ یہاں آنا نہیں چاہتی تھی...
ہانیہ منہ بنائے یہاں وہاں دیکھنے میں مصروف تھی تبھی اسکی نظر حیدر پر پری جو ایک لڑکی کے ساتھ باتوں ميں مصروف تھا ...
اسنے چند منٹ اسکا چہرہ تکا.....پھر اچانک ایک خوف کے باعث سر جھٹک کر لمبے لمبے قدم برھانے لگی کہ اچانک اندھادھن بھاگنے کی وجہ سے وہ منہ کے بل جا گری اسکے گرتے ہی سب کی توجہ کا مرکز وہی بن گئی تھی..
ہانیہ......اسکی بھاری آواز ہانیہ کے جسم سے کسی تیڑ کی طرح ٹکرائی ...
اور پھر کسی نےاسکا بازو پکڑ ک اسکو نرمی سے کھڑا کیا....
وہ اس کی بانہوں ميں موجود تھی...
اس کی نیلی آنکھوں میں چمک تھی مگر اپنے گناہوں کی اداسی بھی تھی....
اس کی کالی آنکھں میں خوف تھا....مگر ایک انجانا عشق... انجانی محبت..ایک آتش...
ہانیہ .....
آہ وہ دھیما لہجہ....
ميں نے تمھیں بہت ڈھونڈا....
میں سرگرداں پھرتا رہا تمھاری تلاش ميں..
اس سے پہلے وہ کچھ اور کہ پاتا ہانیہ نے ایک جھتکے سے اسے پیچھے کیا...
کاش تم مر جاتے حیدر علی شاہ...کاش....
پھر تم حقیقت سے آشناہوتے..
ميں حققت جان چکا ہوں ہانیہ...
اس کہ لہجے ميں ایک شرمندگی تھی..
ہانیہ پلیز مجھے معاف کردو...ميں جانتا ہوں میں معافی کے قابل نہيں ہوں...مگر پھر بھی جانتا ہوں کہ تمھارا دل میری طرح پتھر ننہيں ہے..
وہ دل جو چھ ماہ سے کسی کی نفرت کے آتش میں جل رہا تھا آج وہ دل موم کا دیا بن چکا تھا..
اس لڑکی کی آنکھوں سے اشقوں کا چشمہ بہ رہا تھا...
حیدر اپنے گھٹنوں کہ بل گر پڑا جھکی آنکھیں..... گرے کندھے.......جڑے ہاتھ معافی کے طلبگار تھے......
ميں نے بہت کچھ کھویا ہے ہانیہ....مگر اب دوبارہ تمھیں کھونا نہیں چاہتا...
وہاں چند منٹ خاموشی رہی.....
ایک عجيب بزار ہے دنیا
غم ہنستے لے آؤ...
مول خوشی کا پاس نہ ہو تو
غم سستے لے آؤ...
پروں بنا جو دیکھا پنچھی
مجھکو میری یاد آئ.....
میں نے کہا اپنا کوئ
ایک بھی آواز نہ آئ....
س پر مرجھائ بات اپنی
وہ ہونٹ دکھاؤ کس کو..؟؟
مجھے لوگ کہیں تمھیں درد کسی کا
نام بتاو کس کو..؟؟
میں تیرا نام بتاؤں کس کو
یہ حال سناؤ کس کو....؟؟
خاموشی
کیسی ہے یہ
خاموشی......
وہ نازک لڑکی اس بکھرے وجود کہ سامنے دل ہار چکی تھی....اسنے اسکے جڑے ہوۓ ہاتھوں کو اپنے نرم ہاتھوں ميں چھپایا اور ان گلابی پنکھڑیوں نے اس کہ ماتھے کو چوما...اس کہ ئونٹوں کی مٹھاس اتنی میٹھی تھی کہ اسکی روکی ڈھرکنں نے پھر ڈھرکنا شروع کیا...
ان کا ملن دیکھ کر موسم ميں بہار آگئ...کلیاں کھل اٹھی...پھقل لہرا گۓ...اور پہنچی محبت کی یہ داستان اپنی شروعات کو.....
ختم شدجاری ہے۔۔۔
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Ishq Aatish Hai RomanticNovel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Ishq Aatish Hai written by Muskan Kanwal.Ishq Aatish Hai by Muskan Kanwal is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment