Nafart E Ishq Novel Mahra Shah Complete Romantic New Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday 10 July 2024

Nafart E Ishq Novel Mahra Shah Complete Romantic New Novel

Nafart E Ishq Novel Mahra Shah Complete Romantic New Novel  

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Nafrat e ishq By Mahra Shah Complete Romantic Novel 

Novel Name: Nafrat E  Ishq

Writer Name: Mahra Shah 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

" السلام علیکم بی جان "۔۔اس نے نیچے آتے ہوئے بی جان کو گلے لگا کر سلام کیا ۔۔


" وعلیکم السلام میرا بچہ اٹھ گیا ناشتہ لگا دوں " ۔۔بی جان اسے پیار کرتی ہوئی بولیں۔۔۔


" بابا کہاں ہیں اور ہم بابا کے ہاتھ سے ناشتہ کریں گے "۔۔۔وہ اپنے بابا کے روم کی طرف گئی ۔۔


" بابا ناشتہ کروائیں بہت بھوک لگی ہے "۔۔۔وہ اندر آتی معصومیت سے بولی ۔۔حیات صاحب کو اپنے بیٹی پر بہت پیار آیا ۔۔ایک ہی تو بیٹی تھی انکی جو اب انکی پوری دنیا تھی ۔۔


" اس لئے کہتے ہیں ہم آپ کھانا کھانے میں نخرے نہ کریں اتنی سی میری جان دیکھے خود کو کتنی کمزور ہوگئی ہیں میری بیٹی " ۔۔۔وہ خفگی سے بولے کیوں کے وہ کھانے میں بہت نخرے کرتی تھی اور کھاتی بھی نہیں تھی اتنا وہ کبھی کبھی بہت پریشان ہو جاتے تھے اپنی بیٹی کی اس عادت سے بہت ناز و نخروں سے پالا تھا انہوں نے وہ بدلے ہوئے موسم سے بھی کبھی بیمار پڑھ جاتی تھی کبھی تو بی جان بھی کہتی تھی اتنے لاڈ مت کرو کے کبھی اسکے لئے مشکل ہو جائے ۔۔۔اب یہ تو وقت بتاۓ گا اسکے نصیب میں کیا لکھا ہے ۔۔۔


" افف بابا ہم سے نہیں کھایا جاتا اتنا اور بس ایک دن نہیں کھاتے پر دوسرے دن کھاتے ہیں نہ " ۔۔۔وہ باپ کے گلے لگ کر لاڈ سے کہہ رہی تھی ۔۔۔


" ایسے نہیں کرتے نہ میری جان پھر آپکی طبیت بھی خراب ہو جاتی ہے نہ "۔۔۔وہ اسے اپنے ساتھ لیکے نیچے آگئے ۔۔


" انعل بیٹا آپ اب خود کھانا بھی سیکھ لیں آپ بڑی ہوگئی ہیں اب "۔۔۔بی جان نے سمجھاتے ہوئے کہا ۔۔


" ہاہاہا بی جان ابھی تو میری جان بہت چھوٹی ہے سیکھ لے گی "۔۔حیات صاحب ہنس کر بولے ۔۔


ہمیں نہیں آتا اور نہ ہی سیکھنا ہیں آپ بابا ہیں نہ میرے لئے بس ہمیں آپ لوگوں کے ہاتھ سے کھانا ہے ۔۔۔انعل منہ بنا کر بولی ۔۔اسے کھانا نہیں آتا تھا بچپن سے حیات صاحب یا بی جان نے ہی ہمیشہ اسے کھلایا تھا اسنے کبھی اپنے ہاتھ سے نہیں کھایا اور اب تو اسے بلکل بھی کھانا نہیں آتا تھا اپنے ہاتھ سے اسکول کالج میں بھی وہ نہیں کھاتی تھی یا کبھی اسکی دوست اسے کھلا دیتی تھی ۔۔بی جان کو اسکی اس عادت سے ڈر لگتا تھا کل کو وہ دوسرے گھر جاکے کیا کرے گی ۔۔۔


" یہ تھی انعل حیات ۔۔ایک ہی لاڈلی بیٹی حیات صاحب کی انعل کے پیدا ہوتے ہی حیات صاحب لنڈن چلے گئے تھے انہوں نے بی جان کو تب سے رکھ لیا تھا ان دونوں کی جان تھی انعل میں ۔۔۔ انعل اٹھارہ سال کی تھی معصوم سی لڑکی تھی ۔۔۔

کمر سے تھوڑے اوپر گھنے سلکی بال گلابی ہونٹ دودھیا رنگت چھوٹی سی ناک کالی آنکھی لمبی گھنی پلکیں وہ ایک خوبصورت حسین لڑکی تھی۔۔۔


★★★★★★★★★★★★

" یار تم ایسے کپڑے کیوں پہن کر آئی ہو ۔۔۔دیا اسکے کپڑے دیکھ کے ناگواری سے بولی ۔۔


" کیوں اس میں کیا برائی ہے اور یہ میرا کلچر ہے تو میں یہی کپڑے پہنوں گی "۔۔انعل نے فاخرہ سے کہا

شارٹ فراک وائٹ کلر کا کیپری پاجامہ ریڈ دوپٹہ دونوں ہاتھ میں لال چوڑیاں کھلے سلكی بال کمر تک وہ آج بےحد حسین لگ رہی تھی ۔۔


وہ اور اسکی کچھ دوست ریسٹورنٹ میں کھانا کھا رہی تھی اسکی دوستوں کو پسند نہیں ہوتے تھے اسکے کپڑے کیوں کے وہ یہاں لنڈن میں رہ کر بھی وہ ایسے کپڑے پہنتی تھی جو اسکی دوستوں کو نہیں پسند تھے اور وہ سب جینس شرٹ پہنتے تھے ایسا نہیں تھا کے انعل جینس شرٹ نہیں پہنتی تھی اگر وہ پہنتی تھی تو وہ لمبا کوٹ پہن کر نکلتی تھی پر اسے یہ کپڑے بہت پسند تھے شارٹ شرٹ کیپری پہننا اور اپنے ہاتھوں میں بھر بھر کے رنگوں والی چوڑیاں وہ ہمیشہ پاکستان سے اپنے بابا سے بول کر یہی منگواتی تھی ۔۔۔


" تم لوگ انجوائے کرو ہم واک کرنے جا رہے ہیں "۔۔وہ انگلش میں بول کر آگے بڑھ گئی ویسے بھی وہ انکے ساتھ بیٹھ کر کھانا نہیں کھا سکتی تھی اسے عادت نہیں تھی خود کے ہاتھوں سے کھانے کی اسے ہمیشہ بی جان یا بابا کھلاتے تھے اور اگر کبھی دوستوں کے ساتھ باہر نکل آتی تو انکے ساتھ نہیں کھاتی تھی ۔۔


★★★★★★

" اااآہہہہ " ۔۔بچاؤ بچاؤ کوئی ہے ہمارے پیچھے کتا ہیں ہم مر گئیں یہ جا نہیں رہا یہ تو اور پاس آرہا ہے بابااا۔۔۔۔انعل بھاگتی ہوئی مسلسل بول رہی تھی وہ بھاگتے ہوئے پیچھے ہی دیکھے جا رہی تھی کے۔۔۔


" آاآہہہ "۔۔ اچانک سامنے کسی سے زور دار ٹکرا ہوئی اور انعل بیچاری نیچے گر گئی۔۔


" اللّه ہمارا سر پھٹ گیا بابااا " ۔۔۔انعل سر پکڑ کر نیچے ہے بیٹھ کے چلا رہی تھی سامنے والا واقعی کوئی پتھر تھا وہ نازک سے جان کہاں سے برداشت کر پاتی ۔۔۔۔


" بھواا بھواا "۔۔۔کتا قریب آکے چلا رہا تھا اسکو بھی جسی انعل سے بہت پرانا بدلہ لینا ہو ابھی تک اسکو دیکھ کے چلا رہا تھا ۔۔


" اللّه بابا پھر آگیا بچاؤ "۔۔انعل جلدی سے کھڑی ہوکے سامنے شخص کے پیچھے چپ گئی اسکی ہوڈی کو مضبوطی سے پکڑ لیا ۔۔


"سنو اسکو بھگا آؤ جلدی سے کب سے ہمارے پیچھے آرہا تھا اب تو یہ بھی تھک گیا ہے اور ہم بھی پر یہ مانے گا نہیں تم مطلب آپ بولو نہ اسکو جائے یہاں سے آپ نے مجھے ابھی گرا بھی دیا تھا اس کے بدلے یہ کام کردے " ۔۔۔انعل معصوم بچوں کی طرح اسکو بولے جا رہی تھی جو خاموش کھڑا اسکو سن اور سامنے کتے کو گھور رہا تھا ۔۔


" آپ خاموش تماشائی کیوں بنے ہوئے ہیں اسکو بھگائیں نہ یا اللّه آپ گونگے ہے کیا "۔۔انعل اسکی خاموش سے چڑ گئی پھر سر پے ہاتھ مار کے بولی ۔۔۔کتا وہی کھڑا بھوک رہا تھا اور انعل اسکے پیچھے سے سر نکال کر بول رہی تھی ۔۔وہ اب اسکی طرف گھما ۔۔انعل دو قدم پیچھے ہوئی انعل نے اب غور کیا تھا اسکے چہرے پر ماسک تھا اسکی صرف آنکھیں دیکھ رہی تھی جو بہت خوبصورت تھی گرے کلر کی ان آنکھوں میں وحشت تھی وہ لال آنکھوں سے اس خوبصورت نازک حسینہ کو دیکھ رہا تھا انعل کا دل اب زور سے دھڑک رہا تھا اسے اب سامنے کھڑے شخص سے ڈر لگ رہا تھا وہ لوگ خالی سڑک پے تھے جہاں کوئی نہیں تھا ۔۔


" ہہ۔۔ہم یہاں نہیں آئے وو۔۔وہ کتا لیکے آیا تھا سچی ہہ ہم جھوٹ نہیں بولتے ۔۔۔انعل ڈر کو چھپاتے ہوئے بولی ۔۔۔


وہ ایک قدم آگے آیا انعل نے زور سے آنکھیں بند کرلی اور وہ اسکے سائیڈ سے نکل کے آگے بڑھ گیا انعل نے جب محسوس کیا یہاں کوئی نہیں تو ایک آنکھ کھول کے دیکھ پھر پوری طرح کھل کے دیکھا تو آگے پیچھے کوئی نہیں تھا اسکی اب ڈر سے جان نکل رہی تھی ۔۔


" تت۔۔تو۔۔کک۔۔کیا وو۔۔وہ۔۔بب۔۔بھوت۔۔تھا۔۔یا۔۔اللّه ۔۔نہیں بھاگو ۔۔۔انعل خود سے بول کے بھاگی کتہ تو کب کا جا چکا تھا اور وہ دور کھڑا اسکو بھاگتے ہوئے دیکھ رہا تھا ۔۔

★★★★★★


" تمہے لگتا ہے یہ سب کرنے سے وہ تمہارے قریب آ جاۓ گی ۔۔"وہ سنجیدگی سے بولا ۔۔


" اتنی جلدی نہیں ابھی تو شروعات ہے بہت جلدی وہ میرے پاس ہوگی پھر اسے پتا چلے گا درد کیا ہوتا ہے "۔۔وہ نفرت سے بولا۔۔۔


" ایسی بھی نفرت نہ کرو کے عشق ہو جاۓ یا پھر بہت کچھ برباد ہو جاۓ ۔۔۔وہ اسکی آنکھوں میں نفرت دیکھ کر بولا ۔۔اسکا جنون اسکی نفرت کبھی اسے بھی ڈرا دیتی تھی اب یہ تو وقت ہی بتاۓ گا کے نفرت عشق ہوگا یا ایک ایسی نفرت جو سب برباد کردے گی ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" کیا ہوا میرے بچے کو نیند نہیں آرہی۔۔۔" بی جان نے اسکے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ۔۔


" بی جان آپکو پتا ہے کل ایک کتا میرے پیچھے پڑ گیا تھا اور "۔۔۔۔ یا اللّه میری جان آپ ٹھیک ہے نہ ۔۔"اسکی بات بیچ میں کاٹتے بی جان پریشانی سے اسکے ہاتھ پاؤں دیکھ رہی تھی انعل کو ان پر بہت پیار آیا وہ ان دونوں کی جان تھی ۔۔


" اففف بی جان پہلے پوری بات سن لیا کریں نہ اور ہم بلکل ٹھیک ہے دیکھ لیں "۔۔۔انعل نے کھڑی ہو کر انھیں ٹھیک ہونے کا یقین دلایا ۔۔


" آپ نے میری جان نکال دی ۔۔"بی جان نے اسے گلے لگایا ۔۔


" اچھا نہ اب آگے سنیں کیا ہوا ۔۔۔" پھر پورا قصہ بی جان کو سنایا ۔۔


" میری جان ایسے کسی کے پاس نہیں جاتے اللّه نہ کرے اگر وہ کوئی برا آدمی ہوتا آپ سمجھ رہی ہیں نہ "۔۔۔بی جان نے سمجھاتے ہوئے کہا ۔۔


" افف بی جان وہ برے نہیں تھے پتا ہے انکی آنکھیں بہت خوبصورت تھی پر وہ سرخ بہت تھی شاید سوئے نہیں ہونگے "۔۔۔انعل اپنے ہی اندازے لگا رہی تھی ۔۔

بی جان اسکی باتیں سن کر بہت ڈر گئی تھی انکو انعل کے نصیب سے بہت ڈر لگا رہتا تھا وہ جانتی تھی وہ بہت معصوم ہے اسکو دنیا کی اتنی خبر نہیں ہے ۔۔۔

____________

" تم نے آج پھر چوری کی کتنی بار سمجھایا ہے یہ کام چھوڑ کیوں نہیں دیتی کیوں مجھے بد نام کرنا چاہتی ہو۔۔۔ماں غصے میں بول رہی تھی اپنی ڈھیٹ بیٹی کو ۔۔


" اماں بد نام نہ ہونگے تو کیا کوئی نام نہ ہوگا ۔۔اماااا "ابھی وہ کچھ اور کہتی اسکی ماں کی چپل سیدھا آکے اسے لگی ۔۔۔


" نکل جا یہاں سے کاش تو پیدا ہی نہ ہوتی پتا نہیں کن لوفر لوگوں کے ساتھ گھومتی ہے "۔۔۔اسکی ماں سر پکڑ کر بیٹھ گئی ۔۔


" دیکھ اماں غصہ چھوڑ اور یے پیسے لے کچھ اچھا بنا بہت بھوک لگی ہے "۔۔۔ اس نے وہ پیسے آگے بڑھ کر دینے چاہے۔۔۔


" دیکھ اماں میں چوری کوئی شوک سے نہیں کرتی مجبوری میں کرتی ہوں یہ سب کام تو جانتی ہے ہمارے پاس کوئی نہیں ہے کمانے والا نہ ابا نہ بھائی پھر ایک تو اور میں کیا کریں گیں اور نہ میں جوئی پڑھی لکھی ہوں جو کوئی بھی نوکری دیگا "۔۔۔ اس نے ماں کے پاس بیٹھ کر دکھ سے کہا ۔۔


دیکھ زافا میں کوئی کام دیکھ رہی ہوں نہ مل جاۓ گا پر اس طرح تو چوری کرتی رہے گئی تو کیا ہم امیر بن جائیں گے یاد رکھ ایک دن چور کا بھی آتا ہے سزا کا ۔۔۔اماں بول کر اندر چلی گئی ۔۔ یہ ایک چھوٹا سا ایک کمرے کا مکان تھا جس میں صرف دو لوگ رہتے تھے ماں بیٹی ۔۔


اتنی سزا کافی نہیں ہے کیا جو کھانے کو بھی کچھ نہیں ایک دن بھوکا سونا پڑتا ہے یہ میں تھوڑی بہت چوری کر کے آتی ہوں نہ اسی سے گھر چلتا ہے ہمارا اور تو روز کسی نہ کسی گھر جاتی ہے کام مانگنے اور کیا ملتا ہے جواب انکے پاس پہلے ہی بہت ملازم ہے اور کی ضرورت نہیں ۔۔۔زافا غصے میں بول کر گھر سے نکل گئی ۔۔۔

زافا بیس سال کی خوبصورت نین نکش والی لڑکی تھی بال کمر سے اوپر تھے قد میں وہ لمبی تھی جسے وہ اپنی عمر سے بڑی لگتی تھی ۔۔

________

" حنان پاکستان کی ٹکٹ بک کرواؤ ہم کل جا رہے ہیں ۔۔۔" وہ لیپ ٹپ پر تیزی سے انگلیاں چلا رہا تھا ۔۔


" پاکستان میں نے غلط تو نہیں سنا "۔۔۔ حنان نے حیرت سے کہا پھر اسکی سرخ آنکھوں میں دیکھا اور چپ ہو گیا ۔۔


" وہ لوگ بھی پاکستان جا رہے ہیں کل۔۔" حنان کہہ کر نکل گیا روم سے ۔۔


" انعل حیات بہت رہ لیا سکون سے اب تمہاری زندگی کا فیصلہ میں کرونگا ۔۔"وہ گھمبیر بھاری آواز میں بولا اسکے ہاتھ میں فون تھا جس پر انعل کی مسکراتی ہوئی تصویر تھی اور اسکی لال ہوتی آنکھوں اس پر ۔۔

★★★★★

" بابا ہم پاکستان کب جائیں گے ۔۔" دونوں صوفہ پر بیٹھے ہوئے تھے انعل کا سر انکے سینے پر تھا وہ لاڈ میں کہہ رہی تھی ۔۔


" میرا بچا اداس رہتا ہے اس لئے ہم نے فیصلہ کیا ہے اب ہم پاکستان میں رہیں گیں میں نے اپنا سارا بزنس وہی سیٹ کردیا ہے "۔۔۔۔ کیا سچ میں بابا آپ نے کب کیا یہ سب اور ہمیں بتایا نہیں کیوں ۔۔۔انعل خوشی سے چلا اٹھی ۔۔۔


" میری جان یہاں بہت اداس تھی اس لئے بابا نے سوچا اپنی جان کی خوشی کے لئے ہم پاکستان جائیں گیں جہاں میرا بچا خوش وہاں بابا خوش ۔۔" حیات صاحب نے پیار سے اسے واپس اپنے ساتھ لگاتے ہوئے کہا ۔۔


" بابا ہمیں پاکستان بہت اچھا لگتا ہے یہاں مزہ نہیں آتا اور ہم یہاں اپنے کلچر کے کپڑے پہنتے ہے اس پر بھی ہنستے ہیں ہمیں اچھا نہیں لگتا ہمین پاکستان میں دوست بنانی چاہیے اب ۔۔"انعل معصوم بچوں کی طرح بول رہی تھی اسکے پھولے ہوئے گال اسے اور بھی پیارے بنا رہے تھے حیات صاحب نے دل ہی دل میں اسکی نظر اتاری ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

Welcome to Pakistan princess Anal Hayat ۔۔۔

حمدان صاحب نے انعل کو پیار سے گلے لگاتے ہوئے کہا ۔۔


" بڑے پاپا ہم نے آپکو بہت مس کیا یو نو واٹ ہم یہاں آپکے لئے ہی آئیں ہیں۔۔ انعل خوشی سے اپنے آنے کا بتا رہی تھی ۔۔


ہم جانتے ہیں ہمارا بچا صرف اپنے بڑے پاپا کے لئے آئیں ہیں اب گھر چلے اور بی جان آپ کیسی ہے ۔۔ سب لوگ ایئر پورٹ پر تھے اب گھر کے لئے نکل رہے تھے حمدانی صاحب حیات صاحب کے بڑے بھائی تھے ۔۔


" بیراج بھائی نہیں آئے ہمیں لینے ۔۔انعل نے ناراضگی سے کہا ۔۔


انکی آپ گھر چل کر خبر لینا ہم بھی ساتھ ہیں آپکے اوکے ۔۔ بڑے پاپا نے اسکی ناراضگی ختم کرنی چاہی ۔۔

★★★★★★★★★

Wellcome to Pakistan D.A

اسکے پارٹنر اسے لینے آئے تھے وہ ایک نظر حنان کو گھورتا ہوا آگے بڑھ گیا ۔۔


" تم لوگ کیوں آئے ہو اور کس نے بتایا ڈی اے پاکستان آرہا ہے "۔۔ حنان نے غصے میں کہا ۔۔


" ڈی اے پاکستان آئے اور کسی کو پتا بھی نہ چلے ایسا ہو سکتا ہے "۔۔ ظفر طنز یہ بولا ۔۔


" گھر چل کر بریانی کھانی ہے کیا اب دفع ہو جاؤ یہاں سے ورنہ D.A تیری بریانی بنا دے گا "۔۔ حنان طنز کرتا ہوا آگے بڑھ گیا ۔۔


" ہے رک واٹ دا ہیل "۔۔۔ حنان فون پر نمبر ملا کر آگے جا رہا تھا کہ کسی نے اسکے ہاتھ سے فون چھینا اور آگے بڑھ گیا حنان بھی چلاتا ہوا اسکے پیچھے بھاگا ۔۔

اسکی بیک سے لگ رہا تھا وہ کوئی لڑکی ہے لیکن کپڑے اسنے لڑکوں والے پہنے ہوئے تھے سر پر ہڈی تھی ۔۔


" پاکستان آتے ہی یے ویلکم ہوا ہے میرا اس چور کو تو میں نہیں چھوڑونگا بد نام کر رکھا ہے ملک کو "۔۔ حنان غصہ سے سرخ ہوتا اسکی طرح بھاگا دونو ہی آگے پیچھے تھے وہ ایک گلی میں چلی گئی حنان بھی اسکے پیچھے ہی بھاگا حنان نے اسکے قریب پہنچ کر ایک سیکنڈ میں اسکا بازو پکڑ کر اپنے سامنے کیا ۔۔


" آہہہ ۔۔وہ چیختی ہوئی سیدھا اسکے چوڑے سینے سے لگی ۔۔


" کمینے چور میرا فون ہی ملا تجھے ایک تو پہلے سے تھکا ہوا ہوں اوپر سے تم نے بھگا کر تھکا دیا "۔۔ حنان اسکے ہاتھ سے اپنا فون لیتے ہوئے کہا پھر اسکے چہرے پر نظر گئی تو وہ ایک پل کے لئے دیکھتا ساکت رہ گیا وہ تو لڑکی تھی اسکا سرخ چہرہ وہ گہرے گہرے سانس لے رہی تھی ۔۔


" کمینے کس کو بولا ہے اپن تیرا منہ توڑ دیگا کمینہ ہوگا تو تیرا پورا خاندان تیری ۔۔"


" ہیلو مس چورنی میرے خاندان کو کیوں گالیاں دے رہی ہو اور شرم نہیں آتی عورت ہو کر چوری کرتی ہو "۔۔۔ حنان کو تو اسکی باتیں سن کر ہی دماغ گھوم گیا اسکے منہ سے گالیاں اپنے اور خاندان والوں کے لئے سن کر اسے بیچ میں بولا غصے سے اسکے دونوں بازو پکڑ کر دیوار کے ساتھ پن کیا ۔۔


زافا کو اپنی غلطی کا شدت سے احساس ہوا اسنے غلط آدمی پر ہاتھ صاف کیا ہے وہ لمبا چوڑا اسکے سامنے کھڑا سرخ آنکھوں سے اسکو گھور رہا تھا اسکے مردانہ ہاتھ اسکے بازو پر سخت گرفت مضبوط بنائے ہوئے تھے ۔۔پر وہ بھی زافا تھی کسی سے نہ ڈرنے والی ڈر تو اسے لگا پر خود کو سنبھالتی ہوئی اسکے سامنے کھڑی تھی ۔۔


" عورت کس کو بولا رے اور اپن چور ضرور ہے پر میں صرف پیسے چوری کرتی ہوں یہ فون اپن چوری نہیں کرتی وہ تیرے کو سائیڈ پر کرنا تھا یہ جو تو اپنی محبوبہ سے چپکا ہوا تھا نہ سامنے ایک بوڑھی عورت گاڑی چلا کے آرہی تھی اور اگر تو اڑ جاتا تو بیچاری اس عورت کو جیل جانا پڑتا جس نے کل ہی گاڑی چلانی سیکھی ہے ایک تو ان انگریزوں نے اپنا بوجج یہاں بھیج دیا ہے "۔۔ زافا نے غصے سے چلا کر کہا ۔۔


" تم نے مجھے سائیڈ پر کرنا ہوتا تو آواز دیتی یا پھر میرا ہاتھ پکڑ کر پیچھے کرتی فون کیوں چھینا ۔۔" حنان نے اپنی سرخ آنکھوں سے اسکو گھورا ۔۔


" اپن کو یہ سزا اچھی لگی تو اپن نے دے دی اب چھوڑ میرے کو "۔۔زافا نے غصے میں کہا اور اپنا بازو چھڑوایا ۔۔


" تم واقع ایک چور ہو ۔۔" حنان کو یقین نہیں آیا۔۔۔


" نہیں اپن پرائم منسٹر ہے بول کیا کرے گا پاگل کمینہ ۔۔" زافا غصے میں بول کر آگے بڑھ گئی ۔۔


حنان حیران سے اس لڑکی کو دیکھ رہا تھا کیا تھی یہ لڑکی اتنی بد تمیز اور بات کرنے کی تمیز تک نہیں تھی اس میں وہ کھڑا اسے سوچ رہا تھا جب اسکا فون بجا تو وہ ہوش میں آتا گہری سانس لیکے آگے بڑھ گیا ۔۔

★★★★★★★

سفید شلوار قمیض پر جیل سے سیٹ بال شہد رنگ آنکھیں ،سفید رنگت وہ خوبصورت نوجوان مرد اسکے سامنے کھڑا اسے منا رہا تھا ۔۔


" اچھا نا اب سوری بول رہے ہیں نہ ہم ۔۔وہ معصومیت سے بولا ۔۔


" ہمیں نہیں کرنی بات آپ ہم سے ملنے لندن بھی نہیں آئے اور آج ایئر پورٹ پر بھی نہیں آئے لینے ہم ناراض ہیں "۔۔ انعل ناراضگی سے منہ دوسری طرف کر لیا ۔۔


" اچھا پھر اسکی کیا سزا ملے گی بیراج شیرازی کو بتا دیجیۓ ۔۔"


" آپ مجھے آئس کریم کھلانے لیکے جائیں گے اور پاکستان گھوما آئیں گے اوکے پھر معافی ملے گی ۔۔" انعل نے سوچ کر کہا ۔۔


" اوکے یہ ویک میری پرنسیس انعل حیات کے نام اب خوش "۔۔ بیراج اسکی نارضگی ختم کرتے ہوئے کہا وہ خوشی سے ثابت میں سر ہلا یا ۔۔


" ایک ضروری کال ہے اٹھاؤں "۔۔ اوکے ۔۔بیراج انعل سے پوچھتا ہوا سائیڈ پر آگیا ۔۔


" ہان شان میں ون ویک بعد آؤ گا چاچو والے آئے ہیں تو یہ ویک انعل کو دیا ہے اس لئے تم انٹرویو لیلو مجھے تم پر یقین ہے "۔۔ بیراج فون پر شان کو سمجھاتے ہوئے کہا ۔۔


" بیراج بھائی آپ کہے نہ بابا سے آپ سب صرف آفس کی باتیں کرتے ہیں اب یہ ون ویک کوئی کام کی باتیں نہیں ہوگی اوکے "۔۔۔ انعل ناراضگی سے سب کو سمجھا تے ہوئے کہا ۔۔


" اوکے میڈم اب کوئی آفس کی بات نہیں کرے گا چلو کھانا لگ گیا ہوگا ویسے انعل کیا آپکو ابھی تک کھانا خود کھانا نہیں آتا "۔۔ بیراج اسے بی جان کے ہاتھوں سے کھانا کھاتے ہوئے دیکھ کر پوچھا ۔۔


" نہیں ہوتا ہم سے اور بی جان ہے نہ ہمیں کھلا نے کے لئے ۔۔" انعل لاڈ سے بی جان کے گلے لگا کر کہا سب اسکے بات پر ہنس دیے ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" افف وہ لڑکی کیوں میرے خیالوں میں آرہی ہے کیا وہ چور ہے "۔۔ حنان کل سے زافا کا سوچ رہا تھا اسے وہ پہلی نظر میں پسند آئی تھی پر وہ چور تھی یا کچھ اور اسکے بارے میں سوچ رہا تھا ۔۔


" حنان سر ڈی اے بلا رہے ہیں ۔۔ گارڈ ڈی اے کا حکم دے کر چلا گیا ۔۔


شٹ میں اس لڑکی کے چکر میں ڈی اے کے پاس جانا بھول گیا اب تو نہیں بچے گا حنان سلطان "۔۔۔ حنان خود سے بڑبڑایا ۔۔


" یس ڈی اے تمم۔۔حنان کے منہ پر پنچ پڑھنے سے اسکی بات منہ میں ہہ رہہ گئی ۔۔


کہا دھیاں ہے تمہارا بولو جانتے ہو ہم پاکستان کس لئے آئے تھے اور تم یہ سارے کام چھوڑ کر اپنی دنیا میں گم ہو ۔۔ وہ غصے میں دهاڑا ۔۔

حنان ایک نظر افسوس ڈال تا اپنے ہونٹوں سے خون صاف کرنے لگا ۔۔


" کل پارٹی ہے فرحان چودہری کے بیٹے عفان چودہری کے بزنس میں کامیابی کی اور وہاں سب ہونگے اور سب سے مطلب تو تم سمجھ گئے ہوگئے "۔۔ حنان لیپ ٹوپ پر ایمیلز چیک کرتا ہوا اسے بتانے لگا ۔۔


" حان کل کی تیاری کرلو '۔۔وہ ایک نظر اسے دیکھ کر روم سے نکل گیا حنان نے اپنی رکی ہوئی سانس لی ۔۔


ایک تو یہ منہ سے کم ہاتھوں سے زیادہ بات کرتا ہے کمینہ کہیں کا ۔۔ حنان نے غصے میں کہا ۔۔

★★★★

" دادو دادو مجھے جاب مل گئی ہے "۔۔ وہ خوشی سے دادا کے گلے لگ گئی ۔۔


" کس کمپنی کی قسمت خراب ہے "۔۔ دادا نے شرارت سے کہا ۔۔


" بس دادو آپ انکی کمپنی کے لئے دعا ہے کر سکتے ہیں "۔۔اسنے بھی شرارت سے کہا ۔۔


" دافی بیٹا جاب کرنا ضروری تو نہیں نہ ہم اچھا کھا پی رہے ہیں اچھا گھر چل رہا ہے پھر کیا ضرورت ہے جاب کی "۔۔دادا نے سمجھا تے ہوئے کہا ۔۔


" اففف میرے پیارے دادو میں صرف اپنے شوک کے لئے کر رہی ہوں نہ اور گھر میں بیٹھ کر بور ہو گئی ہوں ۔۔ اب وہ کیا بتاتی وہ کس لئے جاب کر رہی ہے ۔۔


" مجھے اچھا نہیں لگتا میرا بچا روز روز باہر کے دھکے کھاۓ "۔۔ دادا نے دکھ سے کہا ۔۔


پلیز دادو کچھ نہیں ہوتا آپکی دافيہ شہباز کمزور نہیں ہے ۔۔ دافيہ نے فخر سے کہا ۔۔


چلے اپکی دوائی کا ٹائم ہو گیا ہے ۔۔۔


★★★★★★

" ماشاءاللّٰه ہماری بیٹی تو بہت پیاری ہو گئی ہے "۔۔ فرحان صاحب نے پیار سے کہا ۔۔


" فرحان انکل ہم بچپن سے پیارے تھے "۔۔انعل نے شرارت سے کہا ۔۔


" فرحان اپنے شہزادے کو تو بلاؤ جس کے لئے پارٹی دی ہے وہ کہا ہے "۔۔ حیات صاحب نے کہا ۔۔


" کسی نے مجھے یاد کیا ۔۔ وہ نوجوان خوبصورت مرد انکے سامنے آتے ہوئے کہا ۔۔


" ہاہاہا لو یاد کیا عفان چوہدری حاضر "۔۔ فرحان صاحب نے بیٹے کو دیکھ کر کہا ۔۔


" السلام علیکم انکل کیسے ہے آپ اور یہ حسین لیڈی انعل حیات ہے "۔۔ ریان حیات صاحب سے ملتے ہوئے انعل کو دیکھ کر کہا ۔۔


" ہاہاہا بلکل سہی پچانا یہ ہماری پیاری پری ہے "۔۔ فرحان صاحب نے کہا ۔۔


" کیسی ہو خوبصورت لیڈی لگتا ہے کم بات کرتی ہے آپ "۔۔ عفان انعل کو گہری نظروں سے دیکھ کر کہا ۔۔


" ہم ٹھیک ہے آپ کو مبارک آپکی کامیابی کی اور ہم بہت باتیں کرتے ہیں بس پہلے اگلا بولتا ہے پھر ہم شروع ہو جاتے ہیں "۔۔ انعل مسکرا کر کہا ۔۔


ایک منٹ میں آتا ہوں آپ پارٹی انجونے کریں ۔۔عفان سامنے اسے آتا دیکھ کر انعل کو بول کر آگے بڑھ گیا ۔۔


★★★★★★


یہاں تمہارے ماما کی شادی ہو رہی ہے جو اتنا تیار ہو کر آئی ہوں ۔۔۔صدف اسکے خوبصورت چہرے کو دیکھ کر جل کر بولی ۔۔


" نہیں نہ ہمارے تو ماما ہی نہیں ہے اس لئے دوسروں کی شادی میں تیار ہوکے جاتے ہے "۔۔۔انعل پہلے اداسی پھر خوشی میں بولی ۔۔


" are you crazy look it یہاں پارٹی ہو رہی ہے شادی ۔۔۔ نہیں "۔۔صدف ناگواری سے بولی


" اچھا پر یہاں دیکھ کے لگتا ہے جیسے شادی ایونٹ ہوں پر بابا نے کہا تھا جیسا دل کریں ویسے تیار ہو کے چلو "۔۔۔انعل نے معصومیت سے کہا ۔۔


" یہ تو نہیں کہا نہ خود دلہن بن کر جاؤ ۔۔۔صدف اسکا مذاق اڑاتی ہوئی ہنسی انعل کو اسکی ہنسی زہر لگی اسکے آنکھوں میں نمی آگئی تھی وہ وہاں سے اٹھ کے ایک کونے والی ٹیبل پر آکر بیٹھ گئی اسکی آنکھوں سے ایک آنسو گرا اسنے جلدی سے صاف کر لیا آج تک کسی نے اس سے اس طرح سے بات نہیں کی تھی ۔۔۔


" ہم کیوں روۓ اس چڑیل کی باتوں سے بابا نے بھی نہیں بتایا تھا نہ یہاں پر منحوس پارٹی ہے یا اللّه ایسی جگاؤ پہ آگ لگ جاۓ جہاں پر بھی پارٹی ہوں وہاں سب جگہ پر آگ لگوا دے آپ کاش یہاں بھی آگ لگ جاۓ آمین "۔۔۔انعل اپنا رو منہ بھول کر اب ہاتھ اٹھا کر بد دعا دے رہی تھی اسکا بہت دل دکھا تھا ۔۔۔


" یا اللّه ہم اچھے ہیں نہ آپ ہماری دعا قبول کریں اور اور وہ صدف کسی گٹر میں گر جاۓ آمین "۔۔۔اسنے دعا مانگ کر دونوں ہاتھ اپنے منہ پر پھیر لیے ۔۔وہ ہمیشہ سے ایسا کرتی تھی اپنے ہر بات ہر دکھ اللّه سے کرتی تھی وہ اللّه سے باتیں کر کے اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرتی تھی۔۔۔۔


وہ سامنے بیٹھا کب سے اسکی باتیں سن رہا تھا جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی ۔۔۔وہ اپنے خوبصورتی سے کسی کو بھی اپنا دیوانہ بنا سکتی تھی پر سامنے بیٹھے اس شخص کو شاید ہی دیوانہ کر پاتی ۔۔۔اور اس شخص کو اسکی خوبصورتی اسکی معصومیت اسے اور بھی غصہ دلا رہی تھی جو دنیا جہاں سے بےخبر اپنے خوبصورتی سے لوگوں کی توجہ اپنے طرح کھینچتی تھی ۔۔۔۔


" یہاں آگ لگوا دو ۔۔۔کان میں لگے بلوٹوتھ میں کسی کو بولا ۔۔۔۔ قریب سے کسی مرد کی روب دار آواز آئی انعل نے جلدی سے سر اٹھا کے سامنے دیکھا ۔۔۔

یہ تو وہی آنکھیں تھی انعل سن ہو کر اسے دیکھ رہی تھی ۔۔وہ اپنے سرخ آنکھوں سے اسے گھور رہا تھا جو بینا پلک جھپک کر اسے دیکھ رہی تھی ۔۔

اسکا دل بہت تیز رفتار سے چل رہا تھا سامنے بیٹھا وہ حسین مرد اسے اپنا دیوانہ بنا رہا تھا اسکی سرخ خالی آنکھیں میں وہ خود کو ڈوپتا ہوا محسوس کر رہی تھی ۔۔

وہ اسکے دیکھنے سے چڑ گیا تھا اور اٹھ کر آگے بڑھ گیا ۔۔اسکے اٹھ نے پر وہ ہوش میں آتی اسکے پیچھے بھاگی وہ تیزی سے اسکے سامنے آکھڑی ہوئی وہ اسکے تیزی سے سامنے آنے سے رک گیا ورنہ دونوں کی ٹکر ہو جاتی ۔۔


" آ آپ کون ہے مسٹر کہاں سے آئے ۔۔ انعل اسکی آنکھوں میں دیکھ کر کہا آج بھی اسکے چہرے پر ماسک تھا ۔۔


" زہر لگتی ہے مجھے وہ لڑکیاں جو بلا وجہ ہر جگا قہقہے لگاتی ہیں "۔۔۔وہ اسے دیکھ کے غصے میں بولا جو تھوڑی دیر پہلے زور سے قہقہے لگا رہی تھی ۔۔۔


" ہمیں بھی زہر لگتے ہیں وہ مرد جو ہر جگہ کھڑوس بنتے پھر تے ہیں "۔۔وہ بھی اسکی آنکھوں میں دیکھ کے بولی۔۔۔


" وہ غصے سے آگے بڑھ کے اسکا چشمہ اتر کے لے گیا انعل کا تو صدمے سے منہ کھل گیا ہوش میں آتے ہی وہ اسکے پیچھے بھاگی ۔۔


" روکو مسٹر کھڑوس ہمارا چشمہ تو واپس کریں ہمیں کچھ نہیں دکھ رہا ہے یا اللّه "۔۔انعل چلا تی ہوئی بھاگ رہی تھی وہ آگے جا رہی تھی کے گارڈ نے اسکا راستہ روک دیا ۔۔


" میڈم آپ آگے نہیں جا سکتی "۔۔۔گارڈ راستہ رک تے ہوئے بولا ۔۔


" کیوں نہیں جا سکتے ہم اور وہ ہمارا چشمہ لے گئے ہیں "۔۔انعل گارڈ کو اسکی شکایات لگا تے ہوئے بولی ۔۔


" سوری میم پر آپ آگے نہیں جا سکتی "۔۔۔گارڈ اس بار سکتی سے بولا ۔۔


" کیوں یہ تمہارا روڈ ہے تمنے بنایا ہے "۔۔۔انعل اسکو گھورتے ہوئے کہا ۔۔


" جی بلکل یہ میرا روڈ ہے اب آپ جائے یہاں سے "۔۔۔گارڈ مزے سے بولا انعل کا تو صدمہ سے منہ کھل گیا اور اپنے بڑی بڑی آنکھوں کو اور بھی بڑی کر کے گارڈ کو اوپر سے لیکے نیچے تک دیکھا ۔۔


" اگر اتنے امیر ہو تو گارڈ کیوں بنے "۔۔۔ انعل حیرانی سے پوچھا ۔۔


" شوق تھا پورا کر رہا ہوں آپ کو کوئی مسئلہ ہے "۔۔۔گارڈ بھی کہا پیچھے رہتا ہر سوال کا جواب تیار تھا ۔۔۔


" ہیںںںں یہ کیسا شوق ہیں اور اگر گارڈ ہو تو ہم جیسے لوگوں کی باتیں مان نہ تمہارا فرض ہے نہ اب ہٹو "۔۔ انعل کو اب غصہ آگیا تھا ۔۔۔


" نہیں ہٹونگا آپ میرے سر کو تنگ کریں گی "۔۔۔گارڈ نے گھورتے ہوئے کہا ۔۔۔


" یا اللّه یہ کیسا منحوس گارڈ ہے منہ پے بول رہا ہے ہمیں ہے "۔۔انعل منہ کھولے حیرت سے بولی ۔۔


" آپ مجھے منحوس نہیں کہہ سکتی ہاں ہنڈسم ضرور بول سکتی ہے "۔۔۔گارڈ شرارت سے بولا ۔۔


" یا اللّه کیسا منہ پھٹ گارڈ ہے ہم سے فلرٹ کر رہا ہے رکو ابھی بلاتی ہوں اپنے گارڈ کو یہی رکنا "۔۔۔وہ اس کو گھورتی ہوئی بول کے چلی گئی ۔۔۔ پیچھے وہ گارڈ قہقہ لگاتے ہوئے وہاں سے چلا گیا۔۔

★★★★★★★

" السلام علیکم سر میں دافيہ شہباز اپکی سیکورٹی "۔۔ دافیہ نے مسکرا کر کہا بلیک جینس ریڈ شارٹ شرٹ گلے میں اسٹول سیاہ بال ٹیل پونی ۔۔

بیراج ایک پل کو اسے دیکھتا رہ گیا پر جلدی ہی خود کو سنجیدہ کر لیا ۔۔


" وعلیکم السلام تمہیں سارا کام شان نے سمجھا دیا ہوگا "۔۔ بیراج کام کی بات پر آیا ۔۔


" جی بی سر اور آج اپکی ایک میٹنگ ہے میں نے ساری تیاری کرلی ہے "۔۔ دافيہ نے جلدی سے اپنی پوری بات کہہ دی ۔۔


" بی سر ۔۔ جی وہ شان سر نے بولا آپکو اسی نام سے بلاؤں اگر آپکو برا لگا تو سوری "۔۔ دافیہ نے شرمندگی سے سر جھکا لیا ۔۔


" اٹس اوکے شان کو بھیجو اور یہ فائل لے جاؤ "۔۔ بیراج نے مسکرا کر اوکے جھکے سر کو دیکھا جو اتنی سی بات پر نظریں جھکا گئی تھی اسکی یہ ادا بیراج کو بہت پیاری لگی ۔۔


" اففف بچ گئی دیکھنے میں کتنے غصے سنجیدہ لگتے ہیں شکر بات نرمی سے کی ورنہ مجھے تو لگا بہت ہی کوئی کھڑوس سر ہونگے "۔۔ دافیہ خود سے بڑ بڑا آئی ۔۔


" شان سر آپکو بی سر بلا رہے ہے ۔۔


" سنو غصہ وغیرہ تو نہیں کیا نہ جیسا سمجھایا تھا ویسے ہے بات کی نہ "۔۔ شان جلدی سے پوچھا۔۔


" افف سر ٹینشن نہ لے سب اچھا ہوا اور بی سر تو اتنے بھی برے نہیں انہوں نے بہت اچھے سے بات کی "۔۔ دافیہ خوشی سے بتانے لگی ۔۔


" اوکے گود بیسٹ آف لاک "۔۔شان بولتا آگے بڑھ گیا ۔۔


یس پارٹنر ۔۔


شان رمشا کہاں ہے دس منٹ بعد میٹنگ ہے اور اس میڈم کا کچھ پتا نہیں ۔۔ بیراج نے غصے میں کہا ۔۔ بیراج شان رمشا تینو بیسٹ پارٹنر شپ تھے انہوں نے مل کر ایک ساتھ ایک پروجیکٹ سٹارٹ کیا تھا ۔۔


کیا اور تو اب بتا رہا ہے میں کال کرتا ہوں اسے ۔۔شان بولتا ہوا باہر چلا گیا ۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" بابا ہم گھر چلے جائیں یہاں مزہ نہیں آرہا ہمیں "۔۔ انعل نے اپنے بابا کے پاس آکر کہا ۔۔


" کیا ہوا میرے بچے کو کسی نے کچھ کہا ہے کیا بتاؤ میری جان طبیعت تو ٹھیک ہے آپکی آپکے گلاسس کہاں ہیں "۔۔ حیات صاحب نے فکر مندی سے کہا ۔۔


" پتا نہیں وہ کون تھے انہوں نے میرے چشمہ لےلیا ہمیں بھوک لگی ہے "۔۔ انعل نے منہ بنایا ۔۔


" ہاہاہا اچھا میرے بچے کو بھوک لگی ہے چلو آؤ میں اپنی جان کو خود کھلاتا ہوں "۔۔ حیات صاحب ہنستے ہوئے اسے لیکے آگے بڑھ گئے۔۔


" ladies & Gentelmen have A Attention please

I have a announcement"


" جیسا کے سب کو پتا ہے آج میری کامیابی حاصل کرنے کے لئے پارٹی رکھی گئی ہے تو میں آپ سب کو ایک بہت ہی خاص شخص کے بارے میں بتاؤنگا جس کی وجہ سے میں آج یہاں پہنچا ہوں جس کے ساتھ مل کر میں نے بزنس سٹارٹ کیا اور آج یہاں آپ سب کے سامنے ایک کامیاب بزنس مین کھڑا ہوں اور وہ شخص ایک بزنس ٹائیکون ہے جسے کون نہیں جانتا ہوگا تو چلے میں آپکا انتظار ختم کرواتا ہوں اور جلدی سے اپنے بزنس پارٹنر کو بلاتا ہوں ۔۔"


" ویلکم ٹو دا بزنس ٹائیکون داريان حیدر خان "۔۔ عفان مسکراتا ہوا اپنے پارٹنر کا ویلکم کرنے لگا اور سب نے اسٹیچ کی طرف توجہ دی ۔۔


" جہاں وہ اپنی پوری شان سے چلتا ہوا آرہا تھا

سیاہ فور پیس ڈریس میں ملبوس لمبا چوڑا شگاف سفید رنگ سیاہ گھنے بال ماتھے پر جیل سے سیٹ ہلکی داڑھی گھنی موچھیں عنابی لب پیوست کیے مغرور ناک نیلی آنکھیں جو سرخ تھی جس میں ایک جنون تھا اپنی کامیابی حاصل کرنے کا وہ اپنی مغرور چال چلتا ہوا اسٹیچ پر آیا ۔۔"


" فرحان یہ سب کیا ہے "۔۔ حیات صاحب فرحان صاحب کے قریب آتے غصہ میں کہا ۔۔


" مجھے کچھ نہیں پتا لیکن یہ وہ نہیں ہے جو ہم سمجھ رہے ہیں کچھ سالوں سے ہم اس کا نام سنتے آئے ہیں تو آج کیسا شک "۔۔ فرحان صاحب پہلے گھبرا گئے پھر بات سنبھالتے ہوئے کہا ۔۔


" سنتے تو آئے ہیں پر اسکی آنکھیں اسکا چہرہ بہت کچھ یاد دلاتا ہے فرحان "۔۔ حیات صاحب نے ماضی کی باتیں یاد کرتے ہوئے دکھ سے کہا ۔۔


" ڈیڈ انکل ان سے ملے یہ داريان حیدر خان میرا بزنس پارٹنر "۔۔ عفان داريان کو ان سے ملوانے لے آیا۔۔


" السلام علیکم حیات صاحب کافی سنا ہے آپکے بارے میں "۔۔ داريان اپنی خوبصورت گمبھیر آواز میں بولا ۔۔


" وعلیکم السلام شکریہ بیٹا آپ جیسے بڑے بزنس ٹائکیون کو کون نہیں جانتا آپ نیو جنریشن ماشاءالله سے کافی اچھے سے کامیابی حاصل کر رہے ہیں "۔۔ حیات صاحب کافی خوش ہوئے داريان سے ۔۔


" بابا ہم بور ہو رہے ہیں "۔۔ انعل نے انکے پاس آتے پھر سے کہا اسے یہاں اب مزہ نہیں آرہا تھا ۔۔


" انعل حیات یہاں عفان چوہدری کی پارٹی میں بور ہو ایسا ہو نہیں سکتا چلے آئیں "۔۔ عفان نے شرارت سے کہا ۔۔


" یہ کون ہے ۔۔" انعل ریان کی آواز سن کر مڑی تو سامنے اس خوبصورت شخص کو دیکھ کر پوچھا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔


" یہ میرا دوست اور بزنس پارٹنر داريان حیدر خان اور یہ میری پیاری سی دوست انعل حیات انکل حیات کی بیٹی "۔۔ ریان مسکراتا ہوا تعارف کروانے لگا ۔۔


" مل کر خوشی ہوئی "۔۔ انعل مسکراتی اپنا ہاتھ آگے بڑھ یا ۔۔


" می ٹو ۔۔ داريان نے نیلی آنکھوں سے پہلے اسکے چھوٹے سفید گلابی ہاتھ کو دیکھا پھر اسے جو سفید گھیر دار گاؤن میں تھی اسکے سیاہ لمبے بال کرل کیے ہوئے تھے جو آگے پیچھے سٹائل سے رکھے تھے لائٹ سا میکپ میں سیاہ گھنی پلکیں بری بری کالی آنکھیں وہ بہت خوبصورت دلکش لگ رہی تھی اور اپنا ہاتھ اسکے چھوٹے سے ہاتھ سے ملایا جس سے اسکا معصوم ہاتھ اسکے چوڑے ہاتھ میں چھپ گیا ۔۔انعل اس خوبصورت مرد کو دیکھتے ہی اسکی دل کی بیٹ مس ہوئی اور اسکا لمس اسکا دل دھڑکا گیا ۔۔


" چلو آؤ ڈانس کرتے ہیں "۔۔ عفان کی آواز پر وہ ہوش میں آئی ۔۔


" مم۔۔میں۔۔آا۔۔آپ کے ساتھ ڈانس کروں مم ۔۔ مطلب آپ ہمارے ساتھ ڈانس کریں گے ۔۔ انعل سے گھبراہٹ میں بولا نہیں گیا پتا نہیں کیوں اسکا دل اسکے ساتھ ڈانس کرنے کو نہیں کیا ۔۔


" اوکے داريان میری دوست کا دل مت توڑنا پھر میرے ساتھ "۔۔ عفان کو اسکا اگنور کرنا اچھا نہیں لگا ۔۔


وہ اسے لیکے اسٹیج پر آیا جہاں اور بھی کچھ کپلس ڈانس کر رہے تھے اسنے اسکا ایک ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا دوسرا اپنے کندھے پر رکھا اور اپنا ایک ہاتھ اسکی کمر پر دوسرا اسکے ہاتھ میں اس دوران دونوں کی دل کی دھڑکن تیز رفتار سے دھڑکا۔۔


داريان نے اسے تھوڑا قریب کیا انعل کا دل اوچھل کر حلق میں آیا اسکے ہاتھ نم ہو گئے تھے وہ پہلی بار کسی مرد کے اتنے قریب کھڑی تھی اسکی دھڑکن مزید تیز تب ہوئی جب لائٹ بند ہوگئی پورے گرائونڈ کی اور صرف انکے اسٹیج کی جانب مہم سے روشنی ہوئی ڈی جے نے میوزک اون کیا ۔۔


I found a love, Darling just dive in

Follow my lead


وہ اس کی کمر پر ہاتھ رکھے اب آہستہ آہستہ سٹیپس لینے لگا تھا ۔۔


I found a girl, beautiful and sweet

I never knew you were the someone waiting for me


" آ۔۔آپ کیا کرتے ہیں ۔۔"انعل کو ایک عجیب سی خوشی ہو رہی تھی اسکے ساتھ ڈانس کرتے ہوئے اسکا دل دھک دھک کر رہا تھا ۔۔


Cause we were just kids when we fell in love

Not knowing what it was

I will not give you up this time


" لگتا ہے آپکی یاداشت کمزور ہے ڈئیر ابھی آپکے سامنے میرا تعارف ہوا آئی ایم بزنس مین ۔۔"داريان اس معصوم دلکش کو دلچسپی سے دیکھتا ہوا سٹیپس لے رہا تھا انعل اپنے سوال پر شرمندہ ہوگی ۔۔


Darling just kiss me slow

Your heart is all I own

And in your eyes your holding mine...


" ہمیں لگتا ہے شاید ہم نے آپ کو دیکھا ہے پر یاد نہیں آرہا ۔۔"انعل کو وہ دنیا کا خوبصورت مرد لگ رہا تھا لمبا چوڑا اسکی نیلی سرخ آنکھوں میں کچھ تھا جو اسکی دھڑکن تیز کرنے لگا وہ اسکی آنکھوں میں دیکھ نہیں پا رہی تھی اسنے اسے گول گھما کر پھر سے قریب کیا انعل نے نظریں جھکا دی ایک پل کو اسے لگا اسنے کہی دیکھا ہے اسے پر اسکی قریب ہوتے اسکی خوشبو اسکی ناتھنوں سے ٹکرائی وہ جیسے اسکے سحر میں کھو رہی تھی ۔۔


" ہو سکتا ہے پر میں نے آپ کو پہلی بار دیکھا ہے "۔۔ وہ اپنی گمبھیر آواز میں بولا ۔۔


Baby' I am dancing in the dark

You between my arms, bare foot on the grass

Listening to our favourite song

When you said you looked a mess

I whispered underneath my breath,

But you heard it, darling you look

Perfect tonight....


" you look beautiful lady I want to Meet again "

اس نے جھک کر اسکے کان میں سرگوشی کی ۔۔اسکے ہونٹوں پر ایک پل کو مسکراہٹ آئی ۔۔

اسکی سرگوشی میں انعل کی دل کی بیٹ مس ہوئی مسکراتی ہوئی اسکی آنکھوں میں دیکھ کر اثبات میں سر ہلا یا انعل اپنی کیفیت سمجھ نہیں پا رہی تھی اسکا خود دل کر رہا تھا اسے دوبارہ ملنے کا وہ اسے لیکے نیچے اترا ۔۔


" مجھے دیر ہو رہی ہے اب انشاء اللّه پھر ملیں گیں "۔۔وہ اس سب سے کہتا ایک نظر انعل پر ڈالتا آگے بڑھ گیا اس کا ہر وقت قیمتی تھا جسے وہ ویسٹ کرنا پسند نہیں کرتا تھا ۔۔


" بابا ہم بھی چلتے ہیں ہم تھک گئے ہیں "۔۔ اچھا اپ اپنا بیگ لیکے آئیں اندر سے ہم یہی آپکا انتظار کرتے ہیں ۔۔ حیات صاحب اسکے تھکے ہوئے چہرے کو دیکھ کر کہا ۔۔


" اوکے ہم آتے ہے ابھی "۔۔ انعل اندر کی طرف چلی گئی ۔۔


" حیات کچھ سوچا ہے انعل کے بارے میں "۔۔ فرحان صاحب انعل کے جاتے ہی اپنی بات کہی ۔۔


" کیا مطلب کیا سوچنا چاہیئے "۔۔ حیات صاحب نہ سمجھی سے کہا ۔۔


" ہاہاہا حیات تم بھی نہ میں انعل بیٹی کی شادی کے بارے میں پوچھ رہا ہوں "۔۔ فرحان صاحب ہنس پڑے انکی نہ سمجھی پر ۔۔


" ہاہاہا نہیں ایسا کچھ نہیں سوچا ابھی وہ بہت چھوٹی ہے اسے ان سب چیزوں کی سمجھ نہیں یار کبھی کبھی میں خود اپنی بیٹی کی معصومیت سے ڈر جاتا ہوں یہ دنیا ایسی نہیں جہاں ایسے معصومیت کو سمجھا جائے یار "۔۔ حیات صاحب انعل کی معصومیت کا سوچتے ہی ڈر جاتے تھے دنیا سے وہ جانتے تھے وہ کب تک اسے اپنے سینے میں چھپا کر رکھیں گے ۔۔


" میں جانتا ہوں یار وہ تمہاری زندگی ہے اور مجھے بھی بہت پیاری ہے اس لئے آرام سے سوچ کر جواب دینا "۔۔ فرحان صاحب عفان کی آنکھوں کی چمک سمجھ گئے تھے ۔۔


" اندر آگ لگ گئی ہے سب باہر نکل جاؤ آگ بہت تیزی سے پہیل رہی ہے "۔۔ گارڈ چلا تے ہوئے کہہ رہا تھا اور سب کو باہر نکل رہا تھا جو لوگ اندر تھے باقی کچھ باہر لان میں تھے ۔۔


" انعل ۔۔ فرحان انعل اندر ہے ۔۔ حیات صاحب کو انعل کا خیال آیا وہ تیزی سے اندر بھاگے فرحان صاحب بھی انکی بات سن کر پریشانی سے انکے پیچھے گئے عفان ان دونوں کو اندر جاتا دیکھ کر پیچھے گیا ۔۔

★★★★★


" بس یہی روک دیں "۔۔ دافیہ رکشہ سے نکل کر بیگ سے پیسے نکالے ۔۔


" کیا آپکے پاس کھلے ہیں میرے پاس فلال یہی ہے ہزار روپے کھلے نہیں ۔۔ نہیں میڈم میرے پاس کھلے نہیں آپ دیکھیں شاید ہو ۔۔" دافیہ ہزار روپے دیکھ کر پھر سے بیگ کھولا تھا کے کسی نے اسکے ہاتھ سے پیسے چھین کر آگے بھاگ گیا ۔۔


" یا اللّه میرے پیسے رک چور ورنہ میرے ہاتھوں سے نہیں بچو گے "۔۔۔ دافيہ صدمہ سے اس چور کو بھاگتی ہوئی دیکھ رہی تھی پھر اچانک رکشہ والے کو دیکھا اور کچھ سوچتے ہوئے اس چور کے پیچھے بھاگی وہ جانتی تھی وہ اس چور کو نہیں پکڑ پاۓ گی اور اسکے پاس اور پیسے بھی نہیں تھے رکشہ والے کو کیا دیتی دل میں اس چور کو بہت گالیوں سے نوازتی ہوئی بہت آگے نکل آئی اس رکشہ والے سے ۔۔


" یا اللّه اب آفس کیسے جاؤں نئی جاب ہے ابھی کچھ ہی دن ہوئے ہیں کیا سوچے گے دیر سے آئی ہے وہ چڑیل مس رمشا کو تو موقع چائیے مجھے نکالنے کے لیے اور اس چور کو کیڑے پڑیں "۔۔ دافيہ خود پر افسوس کرنے لگی اسکی جاب کو کچھ ویک ہوئے تھے اور اس میں اسے رمشا بلکل پسند نہیں تھی وہ ہمیشہ بیراج کے آگے پیچھے گھومتی پھر تی تھی دافیہ نے نوٹ کیا تھا وہ بیراج کو پسند کرتی ہے وہ اس کے ساتھ کسی لڑکی کو بھی برداشت نہیں کر پاتی لیکن وہ تو اسکی پرسنل سیکرٹری تھی دافيہ کو اتنے دنوں میں بیراج کے ساتھ کام کرتے ہوئے اچھا لگ رہا تھا یا شاید اسے بیراج پسند تھا وہ اپنی سوچوں کو جھٹک کر آگے بڑھی وہ تھوڑا ہی چلی تھی کی اسکے سامنے بلیک کار رکی دافيہ بھی رک گئی ۔۔


" آپ یہاں کیا کر رہی ہے "۔۔بیراج گاڑی سے نکلتا ہوا اسکے سامنے آیا اسنے سامنے دیکھا تھا دافیہ کو خود سے بڑبڑاتی پیدل جا رہی تھی ۔۔

دافیہ نےحیرت سے اسے دیکھا اسکا سامنے آنا سنجیدگی سے پوچھنا اسکا دل دھڑکا گیا وہ سیاہ سوٹ میں شہد رنگ آنکھیں پر گاگلز لگاۓ ہوئے بہت ہینڈسم لگ رہا تھا ۔۔


" مم۔۔میں یہاں سے آفس جا رہی تھی پر میرے پیسے چوری ہو گئے اور کوئی گاڑی نہیں لے سکتی تھی "۔۔ دافيہ شرمندہ ہوئی وہ کیا سوچتا ہوگا اتنی غریب لڑکی ہے جو ایک گاڑی تک نہیں کروا سکتی تھی ۔۔


" چلے آہ جائیں میں بھی آفس جا رہا تھا آگے سے خیال رکھنا چائیے آپکو مجھے لیٹ ورکر پسد نہیں "۔۔ بیراج وارننگ دیتا گاڑی میں بیٹھ گا دافیہ شرمندہ سی سر ہلا گئی ۔۔

★★★★★


" اپن کتنی بار بولے تجھے تھوڑا بڑا ہاتھ مارا کر اب یہ چھوٹے موٹے کام سے کچھ نہیں بنتا ہے دیکھا نہیں سرکار نے کتنی مہنگائی کردی ہے "۔۔ زافا نے سامنے کھڑے سترہ سال لڑکے سے کہا جو آج پھر کم پیسے چوری کر کے آیا تھا ۔۔


" اوے تو بھول گئی جب بڑا ہاتھ مارا تھا کیا ہوا تھا دو دن جیل میں رہا اپن "۔۔ مبشر نے غصے میں کہا ۔۔


" ہاں یاد آیا کمینہ پولیس والا میرے کو بھی ڈال نے والا تھا اپن صرف بات کرنے گیا تھا اور اس کمینے کی نیت ہی خراب تھی خیر اب کچھ سوچنا چاہیئے کوئی بڑا ہاتھ صاف کرنا چاہئے لیکن اس بار سنبھل کر "۔۔ زافا نے سوچتے ہوئی کہا ۔۔


" میرے لئے چوری کرو گی ۔۔ اسکے پیچھے بھاری مردانہ آواز آئی زافا نے گردن موڑ کر دیکھا تو ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

زافا نے گردن موڑ کر دیکھا تو سامنے وہی ایئر پورٹ والا وہ لڑکا کھڑا تھا لمبا چوڑا اور وہ ہمیشہ کی طرح لڑکوں والے کپڑوں میں تھی ۔۔


" اپن تیرے لئے کام کرے گی کیا سوچ کے تو اپن کے پاس آیا "۔۔ زافا نے تیکھے تیور لئے کہا ۔۔


" یہی کہ ایک چور کو بہت بڑی چوری کی ضرورت تھی ویسے میرا کام زیادہ مشکل نہیں ہے "۔۔ حنان نے مسکراتے ہوئے کہا پینٹ کی جیب میں ہاتھ ڈالے سکون سے اسکے غصے سے سرخ ہوتے چہرے کو دیکھ رہا تھا ۔۔


" تو نہ اپن کو جانتا نہیں اپن کیا چیز ہے "۔۔زافا نے فخر سے کہا ۔۔۔


" چلوں پھر جان لیتے ہیں ایک دوسرے کو لیکن میں تم سے بھی بڑا ڈون ہوں "۔۔حنان ایک آنکھ دباتا بولا ۔۔


" نہیں کرتا اپن تیرا کوئی کام چل دفع ہو یہاں سے اس دن والی بےعزتی اپن بھولا نہیں ہے اور ہاں اپن جیسی بھی چوری کرتی ہے اس میں خوش ہے تیرے ساتھ کوئی کام نہیں کرنا سمجھے چل اب نکل پتلی گلی سے "۔۔ زافا نے چٹکی بجاتے ہوئے کہا ۔۔۔ حنان ایک نظر اسے دیکھتا آگے بڑھ کر اسکا ہاتھ پکڑ لیا زافا اسکی ہمت پر دنگ رہ گئی ۔۔


" چھوڑ اپن کو میں تیری جان لے لونگی کمینے انسان چھوڑ "۔۔ زافا چلاتی ہوئی کہہ رہی تھی وہ اسکو اپنے ساتھ گھسیٹتا ہوا لے جا رہا تھا ۔۔


" تم لوگ بچاؤ اپن کو میں تم لوگوں کی بوس ہوں "۔۔ زافا نے غصے سے گھورتے ہوئے کہا اپنی چھوٹی سی گینگ کو دو چھوٹے لڑکے اور ایک لڑکی تھی وہ بھی اسکی طرح چور تھے اسی کے محلے کے ۔۔


" نہیں بچوں ایسی کوئی غلطی مت کرنا ورنہ تمہاری بوس شہید ہو جاۓ گی "۔۔ حنان نے اپنی جیب سے گن نکالتے ہوئے کہا وہ سب گن دیکھ کر بھاگ گئے زافا غصے سے ان نمک کھوروں کو دیکھتی رہی پھر ایک نظر حنان کو دیکھتے ہوئے راضی ہوئی اسکی بات سننے کے لئے حنان مسکراتا ہوا اسے اپنی گاڑی میں لیکے گیا یہاں وہ بات نہیں کر سکتا تھا ۔۔

★★★★★★

ہر طرف آگ لگی ہوئی تھی آگ کے دہکتے ہوئے شعلے ہر ایک چیز کو اپنی لپیٹ میں لے رہے تھے سب لوگ باہر نکل گئے تھے اندر صرف وہ ایک تھی ۔۔


" گارڈز کہا مر گئے سارے جاکے سب دیکھو میری بیٹی کہاں ہے "۔۔ حیات صاحب غصے میں چلا رہے تھے ۔۔


" میں اندر جاؤنگا ہم اپنی بیٹی کو اکیلے نہیں چھوڑ سکتے "۔۔ حیات صاحب بیٹی کو بچانے کیلئے مچل رہے تھے انکی ایک ہی بیٹی تھی انکی زندگی وہ کیسے نہ تڑپتے ایک باپ اپنی بیٹی کو کیسے اس حال میں دیکھ سکتا ہے ۔۔


" انکل آپ خود کو سنبھالے میں دیکھتا ہوں کچھ نہیں ہوگا انی کو ڈیڈ آپ انکل کو سنبھالے "۔۔ عفان نے انکو سمجھاتے ہوئے کہا۔۔

آگ بہت تیزی سے پہل رہی تھی ایسا لگ رہا تھا کسی نے ہر جگہ اچھی طرح پیٹرول ڈالا تھا ۔۔ عفان بہت کوشش کر رہا تھا اندر جانے کی پر بہت مشکل تھا اندر جانا ۔۔

★★★★

انعل اپنے بابا کو انتظار میں بیٹھا کر اندر آئی بیگ لینے کیلئے جسے ہی وہ رک کر سوچنے لگی ۔۔


" افف اللّه ہم تو بھول گئے ہم نے کس روم میں رکھا تھا بیگ "۔۔ انعل سر پر ہاتھ مار کر خود سے بڑبڑائی اسکے سامنے دو روم تھے وہ کچھ سوچتی ہوئی ایک روم میں گئی ۔۔


" کّک۔۔کون ہے "۔۔ وہ جیسے ہی روم میں آئی کسی کو کھڑکی سے بھاگتے ہوئے دیکھ کر کہا پر وہ شاید اپنا کام کر کے بھاگ گیا اسنے کچھ آواز پر گردن موڑ کر دیکھا تو وہ جیسے اپنی جگہ ساکت رہ گئی پورے روم میں آگ پہل گئی تھی تیزی سے وہ ہر چیز کو اپنی لپٹ میں لے رہی تھی ۔۔


" آآہہہ ۔۔ انعل کراہ کر پیچھے ہوئی کیوں کے وہ کھڑکی کے پاس کھڑی تھی اور جیسے ہی پردے کو آگ نے لپٹ میں لیا جلن سے کراہ کے پیچھے ہوئی پورے روم میں دھواں پہل گیا تھا انعل کا سانس اکھڑنے لگا تھا ۔۔


"بچاؤ بابا "۔۔ وہ لمبی لمبی سانسیں لیتی ہوئی مشکل سے بول پائی تھی۔۔


آآہہہ۔۔ بابااا۔۔بابااا"۔۔ وہ روتی چلا تی ہوئے اپنے بابا کو بلا رہی تھی جیسے وہ ہمیشہ اپنی ہر تکلیف میں انھیں ہی بلاتی تھی اب اسے تکلیف کی وجہ سے اس پر غشی طاری ہورہی تھی وہ ہمت ہارتے ہوئے وہی پر گر گئی ۔۔۔


"آآاہہہ ۔۔" اس کو اپنا پورا بدن جلتا ہوا محسوس ہوا بال پورے چہرے پر بکھرے ہوئے دھوے کی وجہ سے وہ سانس تک نہیں لے پا رہی تھی اسکی آنکھیں کے سامنے وہ منظر لہرایا جب وہ باہر ٹیبل پر بیٹھی بد دعائیں دے رہی تھی تب کسی نے کہا تھا یہاں آگ لگوا دو وہ انہی سوچوں میں تھی جب کوئی دروازہ توڑ کر اندر آیا اسنے دھندلاتی ہوئی نظروں سے سامنے کھڑے وجود کو دیکھا جو ہڈی میں تھا اسکی آنکھیں فکھ رہی تھی انعل ان آنکھوں کو پیچان گئی تھی اسکی آنکھیں بند ہوئی اسنے جھک کر اسے اٹھایا اسنے محسوس کیا تھا وہ کسی کی مظبوط باہوں میں ہے اسنے ایک نظر اسکے بے ہوش وجود پر ڈالی اور اسے لیکے باہر نکلا ۔۔


" حان گاڑی سٹارٹ کروں جلدی ۔۔ ڈی اے اسے کیا ہوا اوکے جلدی کرو "۔۔ حنان ڈی اے کی باہوں میں انعل کو دیکھتا حیرت سے کہا انکے پلین میں تو یہ شامل نہیں تھا پر ڈی اے کی سرخ لال آنکھوں سے خود کو گھورتا پایا تو جلدی سے گاڑی سٹارٹ کی ۔۔


" اس بیوقوف لڑکی نے پورا پلین خراب کردیا شٹ "۔۔ڈی اے نے ایک نظر اسکے بےہوش وجود پر ڈالتے ہوئے کہا ۔۔


" ایسا مت کہو وہ بہت معصوم کیوٹ ہے ۔۔" حنان نے اسکی اور اپنی تھوڑی دیر پہلے والی بحث یاد کرتے ہوئے کہا جب وہ گارڈ بنا ہوا تھا اور وہ اس سے لڑائی کر رہی تھی ۔۔

★★★★★


" بس بہت ہوا فرحان میں یہاں ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھ سکتا میری بیٹی اندر ہے اور کوئی کچھ بتا نہیں رہا "۔۔ حیات صاحب غصے میں اندر کی طرف بڑھے ۔۔


" سر آپ اندر نہیں جا سکتے "۔۔ پولیس والے نے انکو روکتے ہوئے کہا ۔۔


" کیا بکواس ہے اندر میری بیٹی ہے کب سے آپ لوگوں کی بکواس سن رہا ہوں کوئی بھی نہیں بتا رہا میری بیٹی کہاں ہے اگر اسے کچھ بھی ہوا میں یہاں کسی کو بھی زندہ نہیں چھوڑو گا "۔۔ حیات صاحب غصے میں دھاڑے ۔۔


" سر ہم نے ہر جگہ دیکھ لیا ہے اندر کوئی نہیں ہے "۔۔ حیات کے گارڈ نے آکر کہا ۔۔


" ایسے کیسے ہو سکتا ہے میری بیٹی اندر گئی تھی وہ کہاں جا سکتی ہے "۔۔ حیات صاحب غصے میں پاگل ہو رہے تھے کوئی بھی انکو سہی سے کچھ نہیں بتا رہا تھا ۔۔


" انکل ریلکس ہم ڈھونڈ رہے ہے نہ "۔۔ عفان انکے سامنے آتے ہوئے کہا وہ خود انعل کے لئے پریشان ہو گیا تھا ۔۔


" سر یہ کوئی آپ کے لئے دے گیا ہے "۔۔ گارڈ نے حیات صاحب کے سامنے کاغذ پیش کیا عفان نے جلدی سے لیا اور کھول کر دیکھا بڑے حرف میں لکھا تھا


" you're daughter saved with Me D.A "

حیات صاحب کو یہ جان کر سکون ہوا انکی بیٹی ٹھیک ہے پر دوسری بات پر وہ پریشان ہو گئے وہ کس کے ساتھ کون لیکے گیا ہے اسے اس بات نے ان سب کو پریشان کردیا تھا حیات صاحب گھر کے لئے نکل آئے انہے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کیا ہو رہا ہے انکے ساتھ انکی بیٹی کے ساتھ بہت ڈر گئے تھے وہ انعل کے لئے اب ۔۔

★★★★★

" چاچو یہ کیا کہہ رہے ہے انی کہاں ہے " ۔۔بیراج نے پریشانی سے کہا گھر میں سب پریشان ہو گئے تھے حیات صاحب کی طبیعت خراب ہوگئی تھی بی جان رو کر رب سے دعا کر رہی تھی ۔۔


" مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے کون ہے وہ لوگ کیوں میری بیٹی کو لیکے گئے ہے وہ بہت معصوم ہے بیراج کچھ کرو ڈھونڈوں اسے کچھ نہیں ہونا چاہیے وہ تو کبھی میرے بغیر کہیں نہیں گئی وہ پتا نہیں میری بیٹی کے ساتھ کیا کریں گیں "۔۔ حیات صاحب نے روتے ہوئے کہا انکا بی پی لو ہو رہا تھا ۔۔


" حیات خود کو سنبھالو حوصلہ رکھو کچھ نہیں ہوگا ہماری بیٹی کو ہم ڈھونڈ لیں گے اسے وہ جو بھی ہے اسنے ہم سے ٹکڑ لیکے اچھا نہیں کیا "۔۔ حمدان صاحب نے انہے سمجھاتے ہوئے کہا ۔۔


" کیسے حوصلہ کروں حمدان صبح ہوگئی ہے اسے گم ہوئے دن کے دو بج رہے ہیں رات سے غائب ہے میری بیٹی "۔۔۔ حیات صاحب جب بھی انعل کا سوچتے انکا دل ڈوب جاتا تھا اور جاتا بھی کیسے نہ ایک ہی تو بیٹی تھی انکی پوری دنیا جسے دیکھتے ہوئے وہ اپنی زندگی گزارتے ہوئے آئے ہے ۔۔


" بیٹا جلدی کچھ کرو میری معصوم بچی کے ساتھ نہ جانے کیا کریں گے وہ لوگ اسے تو خود کھانا بھی نہیں کھایا جاتا پتا نہیں کس حال میں رکھا ہوگا اسے "۔۔ بی جان روتی ہوئی دعا کر رہی تھی اپنی معصوم بچی کے لئے جیسے دنیا کا ٹھیک سے پتا ہی نہیں تھا کیسے ظالم لوگوں سے بھری ہوئی ہے ۔۔


" میں نے پولیس میں رپورٹ لکھ وادی ہے لیکن ہم ایسے خالی ہاتھ نہیں بیٹھ سکتے کون ہے کیا دشمنی ہے اسکی ہمارے ساتھ کچھ سمجھ نہیں آرہا ایسا کون سا دشمن ہے "۔۔ بیراج سوچ میں پڑ گیا کون سا دشمن ہے جو ایسی حرکت کر سکتا ہے ۔۔

★★★★

" کیا ہوا پریشان لگ رہے ہو "۔۔ داريان عفان کو گہری سوچ میں کب سے دیکھ رہا تھا تو پوچھ بیٹھا ۔۔


" یار کچھ سمجھ نہیں آرہا اچانک کیا ہو گیا "۔۔ عفان نے گہری سانس لی ۔۔


" کیا مطلب ایسا کیا ہو گیا "۔۔ داريان نے نہ سمجھی سے کہا ۔۔


" یار تمہے انعل یاد ہے کل رات پارٹی میں ملایا تھا نہ "۔۔ عفان نے یاد دلا یا ۔۔


" انعل حیات "۔۔ داريان نے یاد کرتے ہوئے نام لیا ۔۔


" ہاں وہی یار کل رات تم پارٹی سے چلے گئے کچھ دیر بعد وہاں آگ لگ گئی کیسے کچھ نہیں پتا لیکن مجھے لگتا ہے کسی نے جان بوجھ کر کیا ہے یہ سب پر کسی نے انعل کو کڈنیپ کر لیا ہے "۔۔ عفان کو اب لگ رہا تھا آگ کسی نے تو لگوائی ہے اتنی سخت سیکریٹری میں یہ سب کیسے ہوا ۔۔


" واٹ آر یو سیریس مطلب ایسی کس کی دشمنی ہوگی جو انکی بیٹی کو کڈنیپ کر لیا "۔۔ داريان نے حیرت سے پریشانی میں کہا اسے انعل کے ساتھ اپنا ڈانس یاد آیا اور اسکا خوبصورت چہرہ اسکے سامنے لہرا یا سوچتے ہی اسکا دل دھڑک اٹھا ۔۔


" پتا نہیں یار کچھ سمجھ نہیں آرہا انکل کی طبیعت ہی خراب ہو گئی ہے اپنی بیٹی کا سوچتے ڈیڈ انکے پاس گئے ہے میں بھی وہاں جا رہا ہوں کچھ دوستوں کو کال کی ہے ہر جگا اچھی طرح چیک کریں "۔۔ عفان جانے کے لئے اٹھا ۔۔


" رکو میں بھی چلتا ہوں انکی طبیعت پوچھنے اور تم پریشان مت ہو میں بھی کچھ کرتا ہوں "۔۔ داريان بھی اسکے ساتھ چلا گیا ۔۔۔

★★★★★

" آپ اتنا روتی کیوں ہے "۔۔ وہ معصوم بچہ اس عورت کو کب سے روتے ہوئے دیکھ رہا تھا ۔۔


" یہ رونا میری قسمت میں لکھا ہے جیسے شاید ساری زندگی گزارنی پڑے لیکن ان دونوں کو نہیں بھول پاتی نہیں رہ سکتی میں انکے بغیر "۔۔ وہ عورت پھر سے تڑپ کر رونے لگی اور وہ معصوم بچہ کتنے دن سے اسکا یہ حال دیکھ رہا تھا اور اسے اب آہستہ آہستہ سمجھ رہا تھا اسکے ساتھ کیا ہوا ہے وہ دس سال کا بچہ تھا اتنا بھی نہ سمجھ نہیں کے سامنے اس عورت کے دکھ کو نہ سمجھ پاۓ ۔۔۔


" کیا میں اپکی مدد کر سکتا ہوں آنی "۔۔ وہ انتہائی سنجیدگی سے بولا ۔۔


" تم کیا کر سکتے ہوں تم خود ابھی بچے ہو اور میری جان ہو میں تمہیں خود سے دور نہیں کر سکتی "۔۔ وہ عورت اسکے معصوم سوال پر پیار سے اسکو اپنے ساتھ لگاتے ہوئے کہا ۔۔


" اسے ہوش آ گیا ہے ڈی اے "۔۔ حنان کی آواز پر وہ اپنے خیالوں سے واپس آیا وہ غصے سے سرخ ہوتا اپنی لال آنکھ سے حنان پر ایک نظر ڈالے اسٹڈی روم سے نکلا ۔۔


★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" ہم کہاں ہیں بابا "۔۔۔ انعل نے ہوش میں آتے ہی ایک انجان جگہ پر خود کو پایا وہ جہاز سائز بیڈ پر بیٹھی پورے روم کا جائزہ لے رہی تھی جو بہت بڑا اور ہر چیز اچھے سے سیٹ تھی پر اس روم میں ہر چیز بلیک تھی فرنیچر سے لے کر پردے دروازے تک روم میں ہر چیز بہت قیمتی تھی ۔۔

انعل گھبراتی ہوئی بیڈ سے اٹھتی ہوئی دروازے تک آئی اسکا ننھا سا دل بہت تیز رفتار سے چل رہا تھا وہ ہمت کرتی دروازہ کھولنے لگی پر دروازے کو لاک دیکھ کر بہت زیادہ گھبرا گئی پتا نہیں وہ کس جگہ تھی کیسے آئی کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا اسے ۔۔


" دروازہ کھولیں کوئی ہے پلیز کھولیں ہم ہے بابا کے پاس جانا ہے پلیز دروازہ کھولیں "۔۔ انعل روتے ہوئے دروازہ بجانے لگی اسے اپنے بابا کی یاد آرہی تھی وہ کبھی ان سے الگ نہیں رہی اور خود کو نئی جگہ پا کر بہت ڈر گئی تھی بھاری قدموں کی آواز قریب آتی سنائی دی وہ ڈر سے جلدی سے پیچھے ہوئی ۔۔


" کّک۔۔کون ہے ۔۔ہمیں ۔۔ بب۔۔بابا۔۔ کے پاس جانا ہے ۔۔ "انعل نے روتے ہوئی کہا کوئی دروازہ کھول کر اندر آیا اسے دیکھ کے تو انعل اپنی جگہ ساکت رہہ گئی وہی گرے آنکھیں ہمیشہ کی طرح چہرے پر ماسک جو لندن میں اور کل رات پارٹی میں بھی اسنے دیکھی تھی آگ لگوانے کا بھی اسی نے کہا تھا کسی کو انعل کو ساری باتیں یاد آرہی تھی ۔۔ وہ مظبوط بھاری قدم چلتا ہوا اسکے سامنے آیا اسکے قریب آنے سے انعل پیچھے ہوتی ہوئی دیوار سے لگی وہ تھوڑے فاصلے پر رک گیا ۔۔


" آآ۔۔آپ ۔۔کّک۔۔کون ۔۔ہے ہم ہم کہاں ہے ۔۔ انعل نے ڈرتے ہوئے کہا وہ اپنی بڑی بڑی آنکھوں سے اسنے اس گرے لال آنکھوں میں دیکھا جیسے اسکی دہشت نے کانپنے پر مجبور کردیا ۔۔


" شش لٹل گرل روتے نہیں ابھی تو کچھ کیا ہی نہیں تمہارے ساتھ "۔۔ وہ اپنی بھاری گمبھیر آواز میں کہا ۔۔


" نن۔۔نہیں ۔۔ہہ۔۔ہم۔۔ہے۔۔بب۔۔بابا ۔۔کّک۔۔کے ۔۔پپ۔۔پاس ۔۔جج۔۔جانا ہے "۔۔ انعل نے روتے گھبراتے ہوئے کہا اسکو سامنے کھڑے شخص سے بہت خوف محسوس ہو رہا تھا اسکا ننھا سا دل بہت تیز دھڑک رہا تھا ۔۔


" جانتی ہو جب بھی تمہے دیکھتا ہوں میری نفرت بڑھ جاتی ہے اور دل کرتا ہے تمہارا قتل کردوں پر سوچتا ہوں اتنی آسانی سے موت کیسے دے دوں "۔۔ وہ نفرت سے بولتا اسکے قریب جھکا دونو طرف اپنے ہاتھ رکھ دیے انعل سانس روکے اسکی قید میں کھڑی تھی خوف سے اسکا دل کانپ رہا تھا ۔۔


بب۔۔بابا ۔۔ کے۔۔پپ ۔۔پاس۔۔جج ۔۔جانا ہے۔۔پپ ۔۔پلیز جانے دیں "۔۔انعل نے اس بار ہچکیوں سے روتے ہوئے کہا ۔۔


" انعل حیات اتنی کمزور بہت افسوس ہوا ۔۔ڈی اے نے جھک کر اسکے کان میں کہا وہ آرام سے اسکے خوف سے دھڑکتے دل کی آواز سن سکتا تھا ۔۔


ہم نے کیا بگاڑا ہے آپکا ہمیں کیوں نہیں جانے دے رہے ۔۔انعل نے ہمت کرتے ہوئے کہا ۔۔


تمہارے باپ نے بہت کچھ چھینا ہے میرا اب میں اس سے اسکی زندگی چھینوں گا ۔۔ ڈی اے غصے سے دھاڑا ۔۔


ہمارے بابا نے کچھ نہیں کیا آا ۔۔آپ برے ہیں۔۔انعل اپنے باپ کے بارے میں سن نہیں پائی اسکے منہ سے غصے میں وہ بھی چلائی ۔۔


" چٹاخ "۔۔آہہہ ۔۔ایک زور دار تھپڑ سے وہ کراہتی نیچے گری ۔۔


" دوبارہ مجھ پر چلایا تو بہت برا ہوگا یاد رکھنا "۔۔ اسکا غصے میں چلانا ڈی اے کو مزید غصہ دلا گیا اسنے اسے بازو سے پکڑ کر سامنے کھڑا کیا ۔۔اس نے پھٹی پھٹی آنکھوں سے اسے دیکھا آج تک اسے کسی نے ڈانٹا تک نہیں تھا تھپڑ تو اسے یاد نہیں کبھی زندگی میں پڑا ہو اسکا بھاری ہاتھ اس نازک حسینہ کا دماغ سن کر گیا وہ لہراتی اسکے بازوں میں جھول گئی ۔۔ ڈی اے سرخ آنکھیں سے اسکی بند آنکھوں کو دیکھتا اسے اٹھا کر بیڈ پر ڈالا ۔۔


★★★★

" شان سر بی سر نہیں آئے آج "۔۔ دافیہ کب سے بیراج کے انتظار میں تھی ۔۔


" ہاں وہ آج نہیں آئے گا اسکے گھر میں کچھ پرابلمز چل رہی ہے تم مجھے بتاؤ کچھ کام تھا "۔۔ شان نے بیراج کا بتایا ۔۔


" ہاں اس فائل پر بی سر کے سگنیچر چاہئیے تھے پر وہ تو آج آئے نہیں "۔۔دافيہ بیراج کی گھر میں پروبلم کا سن کر پریشان ہوئی خود سے سوچنے لگی جاؤں یا نہیں انکے گھر اور اگر گئی تو کیا سوچیں گے وہ۔۔


" یہ فائل مجھے دو میں ویسے بھی بیراج سے ملنے جا رہی ہوں تمہارا کام بھی کردوں گی "۔۔ دافيہ اپنی سوچوں میں تھی کہ رمشا نے اس سے فائل لی تو وہ ہوش میں آئی ۔۔


" نن۔۔نہیں میں خود چلی جاؤں گی ویسے بھی سر سے اور کام پوچھنے ہیں "۔۔ دافيہ غصے میں اپنی فائل لیتے ہوئے کہا اسکو رمشا کا بیراج کے پاس جانا اچھا نہیں لگا وہ ایک نظر اسے دیکھتی آگے بڑھ گی ۔۔


میم آپکو نہیں لگتا یہ کچھ زیادہ ہی بی سر کے پیچھے ہے مجھے تو کچھ اور ہی لگتا ہے ۔۔۔ شٹ اپ ۔۔ رمشا کی سیکرٹری کے بولنے پر رمشا نے غصے میں اسے چپ کروایا وہ خود کافی دنوں سے دیکھ رہی تھی بیراج کافی خوش نظر آتا تھا دافيہ کے کام سے اسے ہر جگہ اپنے ساتھ لے جانا اسے بلکل برداشت نہیں ہو رہا تھا اب وہ بیراج کو پسند کرتی تھی بیراج بھی جانتا تھا پر اسے اپنے لئے ایسی لڑکی نہیں چاہئے تھی اسنے رمشا کو بس دوستی کی حد تک ہی رکھا ۔۔


" دافيہ شہباز بہت جلد تمہے تمہاری اوقات پتا چلے گی "۔۔رمشا نفرت سے کچھ سوچتی ہوئی مسکرائی ۔۔

★★★★


" سر آپ پریشان نہ ہو میں نے اپنے دوست سے بات کی ہے وہ تھوڑا جانتا ہے ڈی اے کون ہے "۔۔ داريان خان حیات صاحب کی طبیعت پوچھنے ہسپتال آئے تھے حیات صاحب کی زیادہ طبیعت خراب ہونے سے ہسپتال میں ایڈمٹ کردیا تھا ۔۔


" آپ کو کسی پر شک ہے مطلب کوئی ایسا دشمن "۔۔داريان خان اپنی پوری خوبصورت وجاہت سے انکے سامنے کھڑا بھاری آواز میں بولا ۔۔


" نہیں بیٹا ہم تو ابھی لندن سے آئے ہیں ہم تو آتے رہتے ہیں میری بچی تو پہلی بار آئی پتا نہیں ایسا کون سا دشمن آگیا ہے جو میری معصوم بیٹی سے بدلہ لے رہے ہیں "۔۔۔ حیات صاحب نے نمی صاف کرتے ہوئے کہا پورا ایک دن ہونے کو تھا انکی بیٹی کا کسی کو بھی کچھ پتا نہیں چل رہا تھا ان سے کچھ کھایا پیا بھی نہیں گیا اور کیسے کھاتے بیٹی پتا نہیں کس حال میں ہوگی اسنے کچھ کھایا بھی ہوگا یا نہیں سوچ سوچ کر انکی آنکھوں سے آنسو نکل آتے ہیں وہاں بی جان کا بھی یہی حال تھا ۔۔


" دوست کی کال ہے آپ دعا کریں انعل مل جاۓ گی إنشاءاللّٰه میں چلتا ہوں پھر آؤنگا "۔۔ داريان اللّه حافظ کہتا ہوا وہا سے چلا گیا ۔۔

★★★★★


" سر آپکے آفس سے کوئی لیڈی آئی ہے "۔۔ ملازم روم میں آکر بیراج سے کہا وہ ابھی ہسپتال سے آیا تھا فریش ہونے پھر واپس جانا تھا ۔۔۔


"آفس سے اس وقت "صبح کے دس بھج رہے تھے بیراج حیران ہوا پھر رمشا کا سوچتے سمجھا شاید وہی ہوگی اسنے کہا تھا وہ آرہی ہے وہ تیار ہو کر نیچے آیا سامنے لاؤنج میں دافيا کو دیکھتا وہ حیرت پریشانی میں آگے بڑھا ۔۔


" تم یہاں کیا کر رہی ہوں " بیراج سنجیدگی سے پوچھتا صوفہ پر بیٹھا ۔۔ رعب دار آواز پر دافیہ نے جھٹکے سے سر اٹھایا سامنے وہ تیار سا ڈارک میرون پینٹ کوٹ میں وہ فریش سا کھڑا تھا دافیہ اپنی دھڑکنوں کو سنبھالتی ہوئے بات شروع کی ۔۔


وو۔۔وہ ۔۔بی سر آ ۔آپ آفس نہیں آئے مطلب آ ۔ آج اپکی میٹنگ تھی اور میں نے سب تیاری کرلی ہے اور اس فائل پر آپکے سائن چاہئیے تھی ۔۔ دافيہ نے ایک سانس میں بات کہہ دی ۔۔


" اسکے لئے گھر آنے کی کیا ضرورت تھی کال کر کے نہیں پوچھ سکتی تھی اور شان سے کہہ دیا ہے میں نے وہ دیکھ لے گا میں آلریڈی بہت ٹینس ہوں اور تم آفس کا کام لیکے میرے سر پر پہنچ گئی "۔۔ پتا نہیں کس کا غصہ اسنے دافیہ پر نکال دیا وہ کل سے انعل کے لئے بہت پریشان تھے اور اپنے چاچا کی حالت پر وہ کل کا تھکہ ہوا پریشان تھا اور پولیس والوں پر الگ ہی غصہ تھا جو انعل کو نہیں ڈھونڈ پا رہے تھے اور ان سب میں دافيا کا آنا اسے اور غصہ دلا گیا ۔۔۔


" سس۔۔سوری سر "۔۔دافیہ نے سر جھکا کر اپنے آپکو رونے سے روکا وہ ہمیشہ اسکا دل توڑتا تھا وہ سنجیدہ کھڑوس انسان نے پتا نہیں کیسے اسکے دل میں جگہ بنا لی تھی وہ بیگ فائل اٹھاتی ہوئی باہر نکلی ۔۔


" واٹ دا ہیل "۔۔ بیراج کو اسکا سوری کرکے اس طرح جانا غصہ دلا گیا وہ بھی پیچھے گیا پر وہ جا چکی تھی پھر وہ سوچتا آفس میں دیکھ لونگا ۔۔

★★★★★


" کیا ہوا رو کیوں رہی ہوں یار "۔۔ حنان پریشان ہوا اسکے اچانک رونے سے ۔۔


" ہمیں بابا اور بی جان کھلا تے ہیں خود نہیں آتا کھانا "۔۔ انعل کو اس وقت اپنے بابا بی جان شدت سے یاد آئے اسے بی جان کی بات یاد آئی وہ ہمیشہ کہتی تھی خود کھانا سیکھلو کاش وہ سیکھ لیتی اس وقت تو آج یوں بےبس نہیں ہونا پڑتا اسے اپنی بےبسی پر بہت رونا آیا ۔۔


" دیکھو معصوم لڑکی تم اتنی بڑی ہوگئی ہو تو کھانا اپنے ہاتھ سے کھانا چاہیے نہ اور جلدی کرو ورنہ ڈی اے کو غصہ آگیا نہ پھر تمہاری خیر نہیں جانتی ہو نہ " ۔۔ حنان نے اسے ڈی اے کا نام لیکے ڈرا یا اسکے چہرے پر ڈر کا سایہ لہرایا ڈی اے کا نام سن کر اسکا تھپڑ بھی یاد آیا ابی تک اسکے گلابی گال لال تھا اسکے انگلیوں کے نشان تھے ۔۔ حنان نے افسوس سے دیکھا اس معصوم کو اسے وہ معصوم پیاری لڑکی پر بہت ترس آیا پر ڈی اے کے راستے میں کون آئے ۔۔ اسے ہوش آیا تو وہ اس بار خاموشی سے پڑی چھت کو گھور رہی تھی جب حنان کھانا ل آیا انعل اسکے ہاتھ میں کھانا دیکھا تو اسے اپنی بھوک کا شدید احساس ہوا پر افسوس اسے کھانا ٹھیک سے نہیں آتا تھا ۔۔


" آ۔آپ ہمیں بب ۔۔بابا کے پاس چھوڑ آئے پلیز ہمیں یہاں نہیں رہنا بابا کے پاس جانا ہے اللّه کے لئے چھوڑ دیں "۔۔ انعل نے شدت سے رونا شروع کردیا تھا ۔۔


" دیکھو اگر تم کھانا نہیں کھاؤ گی تو ڈی اے تمہے واپس نہیں چھوڑ آئے گا پلیز آؤ کھالو تم ہے بھوک نہیں لگی کیا "۔۔ حنان نے سمجھاتے ہوئے کہا ۔۔


" بب ۔۔بہت لگی ہے پر بابا نے بھی نہیں کھایا ہوگا نہ وہ بھی ہمیں یاد کرتے ہوئے رو رہے ہونگے وہ جب تک ہمیں نہیں دیکھتے کھانا بھی نہیں کھاتے "۔۔انعل نے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا پر اسکے آنسو مسلسل بہہ رہے تھے ۔۔


اوکے تم کھانا کھاؤ پھر میں کچھ کرتا ہوں تم ہے یہاں سے نکالنے کے لیے پر پہلے کھانا کھالو پھر سوچتے ہیں ۔۔۔ پپ ۔۔پرومیس بابا کے پاس لیکے جائیں گے ۔۔ حنان نے اثبات میں سر ہلا یا انعل بیڈ سے اٹھتے صوفے پر بیٹھ گئی اور سوچنے لگی کیسے شروع کریں کھانا اسکے سامنے بریانی ایک پانی کا گلاس رکھا تھا انعل چمچ اٹھاتی بریانی میں ڈال کر جیسے اوپر کیا پر وہ چاول اسکے گود میں گر گئے اسے چمچ سہی سے پکڑا نہیں جا رہا تھا اسنے پھر سے کیا پر وہی حال انعل نے غصہ میں چمچ چھوڑ کر دونوں ہاتھوں میں چہرہ چھپا کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی اسکو اپنے لاڈلے ہونے پر غصہ آرہا تھا حنان نے افسوس کرتے ہوئے چمچ اٹھایا اور چاول ڈال کر اسکے قریب کیا ۔۔


اچھا رونا بند کروں میں کھلاتا ہوں پر اگلی بار خود سیکھ لینا اوکے ۔۔ حنان کے نرم رویہ سے وہ چپ ہوئی اور ہاں میں سر ہلا تے ہوئے اسکی بات مان لی حنان نے اسکے کیوٹ سے چہرے کو دیکھا چھوٹی سی ناک رونے سے سرخ ہوگئی تھی آنکھیں بھی سرخ بال بکھرے ہوئے تھے وہ اس حال میں بھی بہت خوبصورت لگ رہی تھی حنان نے مسکراتے ہوئے سوچا ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" کیوں آئے ہو "۔۔ ڈی اے سامنے بیٹھے شخص سے بولا جو مزے سے بیٹھا ادھر ادھر دیکھ رہا تھا جیسے کچھ ڈھونڈ رہا ہو ۔۔


" کیا تم جانتے نہیں میں کیوں آیا چلو بتا دیتا ہوں وہ کیا ہے نہ میں چاہتا ہوں داريان کی کال سے پہلے میں اسکا کام کردوں آخر دوست کام نہیں آئے گا تو کون آئے گا "۔۔ اس شخص نے زور دار قہقہہ لگا یا ۔۔


" تم چاہتے ہو میں تمہارا خون کروں "۔۔ ڈی اے نے سرخ گرے آنکھوں سے گھورا ۔۔


" یار تم سوتے نہیں ہو کیا ہر وقت آنکھیں لال رہتی ہے اس معصوم سے دور رہنا ورنہ بیچاری ڈر جاۓ گی "۔۔اس شخص نے آگے جھک کر راز داری میں کہا ۔۔۔


" میرا آج موڈ ہے کسی کا مرڈر کرنے کا "۔۔ ڈی اے نے اسے اوپر سے نیچے تک دیکھا جو بلیک سوٹ میں تھا خوبصورت سا پر ڈی اے کے آگے اسکی خوبصورتی تھوڑی کم تھی جو اسے ہمیشہ غصہ دلا تی تھی ۔۔


" چلوں سیریس بات کرتے ہے داريان چاہتا ہے ڈی اے اسے چھوڑ دے ۔۔۔"


'" داريان کون ہوتا ہے ڈی اے پر حکم چلا نے والا لے جاؤ اسے ویسے ہی میرا دماغ خراب کر رکھا ہے اسنے "۔۔ ڈی اے نے بیزاری میں کہا ۔۔


" احسان کرنے کی وجہ "۔۔ وہ شخص اسکے اتنے جلدی ماننے پر حیران ہوا ۔۔


" اسکے باپ کو اتنی جلدی نہیں مرنا ابھی تو بہت حساب باقی ہے اتنی سزا کافی ہے باقی بعد میں اور الگ انداز میں "۔۔ وہ کہتا ہوا انعل کے روم کی طرف بڑھ گیا ۔۔


" تم یہاں کیوں آئے تھے "۔۔ حنان اندر آتا سامنے کھڑے شخص کو حیرت سے دیکھا ۔۔


" تمہاری لاش لینے آیا تھا پر ڈی اے نے کا ابھی ٹائم ہے سو جلدی آؤنگا تیری برات لینے "۔۔ اس شخص نے حنان کو گھور تے ہوئے کہا ۔۔۔


" اپن تیرے ہاتھ اتنی جلدی نہیں لگنے والا ہم مافیا ہیں ہمیں پکڑنا بہت مشکل ہے تیرے جیسے کے لئے ہاہاہا "۔۔ حنان نے اسکے سرخ چہرے کو دیکھتے ہوئے قہقہہ لگا یا ۔۔


" داريان نے حکم دیا ہے ڈی اے سے انعل حیات کو آزاد کیا جاۓ اور میں لیٹ ہو رہا ہوں تم اسے لیکے جاؤ اپنے اسکے باپ کے پاس "۔۔ وہ سنجیدگی سے بولتا آگے بڑھ گیا ۔۔۔


" سیریسلی ڈی اے اسے چھوڑ رہا ہے اور سن ڈی اے کے رائیٹ ہینڈ حنان سلطان کو پکڑنا بہت مشکل ہے اپنا وقت برباد مت کر میرے پیچھے جاکے اپنا کام کر "۔۔ اسے آگے بڑھتے ہوئے دیکھ کر حنان نے چلا کر کہا ۔۔۔

★★★★★

"اففف یا اللّه بہت بوکھ لگی ہے اس اچھے لڑکے نے بس ایک بار کھانا کھلا یا یہ نہیں دوبارہ پوچھ لو بوکھ لگی ہے یا نہیں گھر پر تو ہمیں بھوک نہیں لگتی یہاں بہت لگ رہی ہے بابا کے پاس بھی نہیں جانے دے رہے لگتا ہے بابا نے پیسے نہیں دیے ہے ورنہ چھوڑ دیتے "۔۔


انعل بیڈ پر بیٹھی ہوئی خود سے بڑبڑا رہی تھی آج دوسرا دن تھا رات حنان اسے کھانا کھلا کر گیا تھا صبح ناشتہ بھی کروا یا ملازما نے جسے حنان نے رکھا اسکے لئے وہ خود اسے نہیں کھلا سکتا تھا حنان کو لگتا تھا شاید ڈی اے کو یا بات نہیں پتا ہوگی وہ خود سے کھانا نہیں کھاتی وہ پھر سے گھٹنوں میں سر دیے پھر سے رو نے لگی جب دروازہ کھولنے کی آواز پر اسنے سر اٹھا یا تو سامنے وہی ماسک میں دہشت کے ساتھ کھڑا تھا اسکی سرخ آنکھیں اسے ہمیشہ ڈرا دیتی تھی وہ اسے قریب آتے دیکھ کر بیڈ سے اٹھ کھڑی ہوئی ۔۔


" ہہ۔۔ہمارے ۔۔پپ ۔۔پاس ۔۔مم ۔۔مت ۔۔آ ۔آئے "۔۔ انعل کو اسکا تھپڑ یاد آیا جس کے نشان ابھی تک تھے وہ بکھری ہوئی حالت میں تھی سفید گاؤں میں بکھرے بال رونے سے آنکھیں ناک لال تھی گلابی ہونٹھ کانپ رہے تھے وہ پیچھے ہوتی دیوار سے لگی ڈی اے چلتا ہوا اسکے قریب آکر رکا ۔۔


" اپنے باپ کے پاس جانا چاہتی ہوں"۔۔ اس نے جھک کر رعب دار آواز میں اسکے کان میں کہا انعل اسکی باہری خوبصورت آواز سے گھبراتی ہوئے ہاں میں سر ہلا یا ۔۔


" فریش ہو کر نیچے آؤ "۔۔ ڈی اے اسکی خوشبوں میں ایک گہرا سانس لیتا پیچھے ہوا ۔۔


" کک۔۔ کیا ۔۔ہہ ۔۔ہمارا ۔۔نن ۔۔نکاح ۔۔ ہو رہا ہے ۔۔انعل نے ڈرتے ہوئے اپنی بری بری آنکھوں سے اسکی گرے آنکھوں میں دیکھا "۔۔۔ڈی اے حیرت سے اس بیوقوف لڑکی کو دیکھا اسے اس حالات میں بھی لگا وہ نکاح کرے گا ۔۔


" تم راضی ہو تو کر لیتے ہیں۔۔"ڈی اے نے طنزیہ کہا ۔۔


" نن ۔۔نہیں بابا سے تو پوچھا نہیں پھر کیسے کر لے اور ہم تیار بھی تو نہیں ہے نہ حالت دیکھے ہماری ایسے نکاح نہیں ہوتا اچھے سے تیار ہوتے ہے نہ اور بابا بھی ساتھ ہوتے ہے سب کے پھر ہم تو بابا سے دور ہے نہ "۔۔ انعل اسکی ہاں پر اپنی عقل مندی ظاہر کی ڈی اے صحیح کہتا ہے وہ واقع ایک بیوقوف لڑکی ہے ۔۔


" سب تیاری ہو جائے گی نکاح کے بعد تمہارے بابا سے ملنے چلے گئیں "۔۔ ڈی اے کو اسکی بیوقوفی غصہ دلا رہی تھی ۔۔


" نن ۔۔نہیں پھر معاف نہیں کرتے ہم نے دیکھا ہے فلموں میں اور اور ہم ہم کّک ۔۔کسی کو پسند کرتے ہے "۔۔ انعل اسکے نرم رویہ پر ہمت سے بولی ۔۔


" کون ہے وہ "۔۔ ڈی اے کی آنکھیں ضبط سے سرخ ہوئی ۔۔


" وو ۔۔وہ ۔۔ بب ۔۔ بہت اا اچھے ہے ہم پارٹی میں ملے داريان حیدر خان ہے "۔۔ انعل نے ڈر تے ہوئے اپنی پسند کا اظہار کیا اسے لگا اسنے نکاح کرلیا تو وہ داريان سے کیسے مل پائے گی ۔۔


" مجھے وہ انسان پسند نہیں اور تم اب میرے ساتھ راضی ہو تو بہت جلدی آؤنگا پھر سے لینے تمہیں ابھی جاکے اپنے باپ کو زندہ کرو "۔۔ ڈی اے غصے سے اسکا بازو پکڑ کر بولتا اسے بیڈ پر دکھا دیتا روم سے نکل گیا ۔۔


" بب ۔۔ بابا ۔۔ بابا کو کیا ہوا ہے اسنے ایسا کیوں کہا ہمارے بابا کو کچھ نہیں ہوگا کچھ نہیں "۔۔ انعل اپنے باپ کا سنتے تڑپ گئی روتے ہوئے جلدی سے روم سے نکلی سامنے حنان سے ٹکر ہوئی اور روتے ہوئے اسے منت کرنے لگی حنان اسے چپ کرواتے ہوئے کہا اور اسے لیکے گاڑی میں بیٹھایا سامنے آتے صفر کی نظر اس حسینہ پر گئی جیسے دیکھ کر وہ كمینگی سے مسکرا یا لیکن اس بات سے انجان ڈی اے نے اسکی آنکھوں کی شیطانیات دیکھ لی ہے۔۔

★★★★★


" ڈی اے کے گھر میں ایک قاتل حسینہ کیا چکر ہے "۔۔ صفر نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔


اپنے کام سے کام رکھ ورنہ بہت برا وقت آئے گا تیرا ۔۔ڈی اے نے غصے میں کہا۔۔


کام بتاؤ اپنا ۔۔


اے اس پی بہت تنگ کر رہا ہے اسے راستے سے ہٹاؤ بوس کا آرڈر ہے ۔۔ ظفر غصے میں بولتا چلا گیا۔۔


پہلے تجھے راستے سے ہٹانا پڑے گا ۔۔

★★★★★

" نام کیا ہے تمہارا " زافا سامنے بیٹھے لڑکے سے کہا ۔۔


" عمران خان "۔۔ لڑکا شرما کر بولا ۔۔


" اور میرا نواب شریف "۔۔ زافا جل کر کہا ۔۔


" جی یہ کیسا نام ہیں مطلب لڑکوں کا نام ہے "۔۔ لڑکا نہ سمجھی سے کہا ۔۔


" کیوں بے میرا نام ہے جیسا بھی ہو اور وہ کیا ہے نہ میری امی کو نواب بہت پسند تھا تو بیٹا ہوا نہیں اس لئے مجھ پر رکھ دیا "۔۔۔ زافا طنزیہ کیا ۔۔


" پر اپکا نام تو زافا طاہر ہے نہ "۔۔ لڑکے نے پریشانی سے کہا ۔۔


" وہ بھی ہے بابا نے رکھا تھا انکو بیٹی چائیے تھی اس لئے پورا نام زافا طاہر عرف نواب شریف "۔۔۔


" اچھا جی آپ کیا کرتی ہیں اور "۔۔ لڑکے نے نام والے سوال سے جان چھڑوائی ۔۔


" اپن دو کام کرتی ہے پورے دل سے میری جاب ہے یہ ایک چور ہوں دوسرا چوری کرتی ہوں تب سکون سے نیند آتی ہے اپن کو "۔۔ زافا فخر سے بولی ۔۔


" کّک۔۔کیا ۔۔مم۔۔مطلب۔۔اا۔۔آپ ۔۔اا۔ایسا کیوں کرتی ہیں ۔۔ لڑکے نے ڈر تے ہوئے کہا ۔۔


آج تک کسی میں ہمت نہیں ہوئی اپن سے ایسے سوال کرنے کی ۔۔وہ کیا ہے نہ مجھے نیند ہی نہیں آتی جب تک چوری نہ کردو ایک دو بس پھر سکون سے سوکے اٹھتی ہوں ۔۔۔یہ بولتے ہوئے اسکی آنکھوں کے سامنے اسکا چہرہ آیا پتا نہیں کیوں دل میں خیال آیا کاش وہ یہاں ہوتا ۔۔۔


" اا۔۔ایسا کیوں کرتی ہے آپ ۔۔" وہ گھبرا یا تھا ۔۔


" کہا نہ سکون سکون چاہئیے ۔۔" زافا نے چڑ کر کہا ۔۔


" اچھا تو شادی کے بعد آپ چھوڑ دینا "۔۔۔وہ بھی کوئی ڈھیٹ انسان تھا اتنے خوبصورت لڑکی کو جانے نہیں دینا چاہتا تھا ۔۔۔


" كياااا تم ابھی بھی شادی کرو گے اپن سے "۔۔۔وہ شاک میں چلائی۔۔


" جی آپ نہ مجھے بہت اچھی لگتی ہیں مجھے آپ سے محبت ہوگئی ہے "۔۔۔لڑکا شرما تا ہوا بولا ۔۔اسے اب غصہ آنے لگا تھا اس ڈھیٹ لڑکے پر ۔۔۔ابھی وہ کچھ کہتی پیچھے سے ایک رعب دار آواز آئی زافا نے گردن موڑ کر دیکھا تو سامنے اپنی شاندار پرسنیلٹی سے وہ بھوری آنکھوں سے اسکی سرمئ آنکھوں میں دیکھ کر مسکرایا اور چلتا ہوا اسکے سامنے آیا زافا حنان کو دیکھتی ہی رہی اسکی دھڑکن نے تیز رفتار پکڑی زافا ڈرتی نہیں تھی پر حنان کو دیکھتے ہی اسے ایک خوف آتا تھا وہ لمبا چوڑا اس دیکھتے ہی زافا کا دل دھک دھک کرنے لگتا تھا ۔۔ زافا اس وقت اپنے گلی کے سستے چائے والے کے دکان پر بیٹھی تھی اسکے ساتھ وہ لڑکا جو اسکی ماں نے اسکا رشتہ کر واہ رہی تھی اسکی ماں چاہتی تھی وہ اپنے گھر کی ہو جاۓ اور یہ چوری وغیرہ چھوڑ دے اور وہ کسی کے گھر کام کے لئے وہی رہے اپنی جوان بیٹی کو لیکے ایسے موحلے میں رہنا بہت خطر ناک تھا یہ بھی زافا کی ہمت تھی وہ ایسے لوفر لڑکوں کو منہ توڑ جواب دیتی تھی ۔۔


" کیا ہو رہا ہے یہاں ۔۔" حنان ایک چیئر کھسکا کر زافا کے قریب بیٹھا ۔۔


" اپن کا رشتہ ہو رہا ہے ۔۔" زافا نے بیزاری سے کہا ۔۔


" یہاں چائے کی دکان پر امیزنگ ۔۔" حنان نے آئے برو اٹھا کر داد دی ۔۔


" اپن کے پاس دھود پتی تھا نہیں جو گھر میں بیٹھ کر چائے بنا کر تشریف لاتی اس لئے کام سے جان چھوڑوا کر یہاں آگئے "۔۔ زافا نے تفصیل دی


" سن تو کیا کہہ رہا تھا تجھے اتنی جلدی محبت ہوگی وہ بھی میری محبت سے "۔۔ حنان اس لڑکے کو گھور تا ہوا بولا ۔۔


" یہ یہ کیا بکواس ہے اپن کو کب ہوئی محبت تیرے سے "۔۔ زافا نے شاک میں کہا ۔۔


" مجھے ہوگئی ہے ہم دونوں کے لئے بہت ہے چلو نکاح کرتے ہیں "۔۔ حنان نے اسکا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا ۔۔ وہ لڑکا صرف گھور تا رہ گیا زافا کی تو دھڑکن تیز ہوگئی ۔۔


" یہ یہ کیا ہے چھوڑ اپن کو ورنہ اپن تیرا منہ توڑ دے گی "۔۔ زافا نے ہاتھ چھڑواتے غصے میں کہا ۔۔


" یہ یہ تت۔۔تم چھوڑو اسکا ہاتھ یہ میری ہے اب "۔۔ لڑکا غصے میں اٹھ کھڑا ہوا ۔۔


" میری چیز پر کوئی نظر رکھے مجھے پسند نہیں چل بتا کیسے مرنا ہے تیرے کو "۔۔ حنان نے جیب سے گن نکال کے اسکے آگے لہرا آئی لڑکے کی تو سانس ہی رک گئی ۔۔


" سس۔۔سوری ۔۔بب ۔۔باجی "۔۔ لڑکا تیزی سے بھاگا وہاں سے ۔۔


" ہاہاہاہا یہ میری اپن کو سنبھالتا "۔۔ حنان قہقہہ لگایا اس لڑکے کی بات پر زافا تو صدمہ میں چلی گئی۔۔


" اس نے اپن کو باجی بولا اس کی تو "۔۔زافا ہوش میں آتے ہاتھ چھڑوا کے آگے بڑھی تھی کے پھر سے حنان نے ہاتھ پکڑ لیا۔۔


" ہاتھ چھوڑو اپن کا "۔۔ زافا نے گھورا پر حنان نہ نفی میں سر ہلتا دیکھ کر اسکے چہرے پر خوبصورت مسکان آئی اور وہ آگے بڑھ کے اسکے قریب آئی حنان کی مسکراہٹ گہری ہوئی کے اچانک ۔۔


" اااہہہ ظالم لڑکی ۔۔" کرہ کر پیچھے ہوا اسکا ہاتھ بھی چھوڑ دیا زافا اسکے قریب آتے اپنا گھٹنہ اسکے پیٹ پر زور سے مارا حنان کی حالت دیکھنے جیسی تھی ۔۔


" اوہ ایک لات برداشت نہیں کر پاۓ اپن کے ہونے والے ڈون "۔۔زافا قہقہہ لگاتی ہوئی وہاں سے چلی گئی ۔۔


" ایک بار میری ہو جاؤ پھر بتاتا ہوں تم مہے "۔۔ حنان نے دانت پیسے ۔۔

★★★★★★


"کیا میں پوچھ سکتا ہوں مس دافیہ شہباز کس کی اجازت سے میرے ڈیزائن آپ نے چوری کی "۔۔ پورے آفس میں بیراج کی دھاڑ گونجی ۔۔


" بیراج ہم آرام سے بیٹھ کر بات کرتے ہے شاید کوئی غلط فہمی ہوئی ہو "۔۔ شان نے حالت سمجھتے ہوئے کہا ۔۔


" بب۔۔بی ۔۔سس ۔۔سر ۔۔مم ۔۔میں ۔۔سس۔۔سچ کہ رہی ہوں مینے اایسا۔۔ک کچھ نہیں کیا آپ میرا یقین کریں ۔۔"دافيہ نے روتے ہوئے اپنی صفائی پیش کی ۔۔


"مجھے یہ لڑکی شروع سے ٹھیک نہیں لگی تھی یہ ہمارے دشمنوں کے ساتھ ملی ہوئی تھی بتاؤ کتنے میں بیچی ہے بولو "۔۔ رمشا نے غصے میں اسکا بازو پکڑ کر پوچھا ۔۔۔


" رمشا یہ کیا بکواس ہے وہ کہہ رہی ہے اسنے نہیں کیا ہم بیٹھ کر آرام سے بات کرتے ہیں "۔۔ شان دافيہ کو چھڑوا کر پھر سے سمجھایا ۔۔


" اچھا اس نے نہیں کیا تو پھر کس نے کیا بولو وہ ڈیزائن میں نے صرف اسے دی تھی اور کسی کے پاس نہیں تھی اور اس کمینہ نے مجھے کال کر کے کہا یہ ڈیزائن میرے کسی آفس سے اسکو دی گئی ہے اب بولوں کیا ثبوت ہے "۔۔ بیراج کا غصے دافيا پر حد سے زیادہ تھا ۔۔


" بب ۔۔بی ۔۔سس سر ۔۔پپ ۔۔پلیز میری بات کا یقین کریں میں ایسا کیوں کروں گی میں تو جانتی بھی نہیں انکی کمپنی کو "۔۔ دافيہ نے آنسوں بھری آنکھوں سے دیکھا اس بےوفا انسان کو جس کی نرم مزاج اسکی شہد رنگ آنکھوں سے اسے عشق ہوا تھا اور آج وہ ہی سب کے سامنے اسکی تذلیل کر رہا تھا ۔۔۔


" بس بہت ہوا میرا بہت نقصان کیا ہے تم نے اب اور نہیں جاؤ یہاں سے نکل جاؤ ورنہ بہت برا ہوگا "۔۔ بیراج غصے میں سرخ آنکھوں سے اسے دیکھتا وہاں سے چلا گیا ۔۔


" سنا نہیں تم نے جاؤ یہاں سے کیا میں پولیس کو کال کروں "۔۔ رمشا نے گھور تے ہوئے کہا ۔۔


" جا رہی ہوں پر اپنی بے گناہی ثابت کرنے آؤنگی "۔۔ دافیہ ایک نظر اس ستمگر کے آفس کے کیبن پر ڈالی اور اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے اپنا سامان لیا شان ایک افسوس نظر ڈالتا اپنے کیبن میں چلا گیا باقی سب بھی اپنے کام میں لگ گے رمشا کے چہرے پر شیطانی مسکراہٹ آئی ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" یے۔یہاں کیوں آئے ہیں۔۔بب ۔۔بابا کو کیا ہوا ہے وہ ٹھیک ہے نہ ۔۔ گاڑی ہسپتال کے سامنے ركتی دیکھ کر ایک خوف سے بولی دل تو جیسے دھڑکنا بھول گیا اپنے بابا کا سوچتے اسے کل سے ہلکا بخار بھی تھا انعل کا سرخ چہرہ اس بات کی گواہی تھا ۔۔


" تم رو مت وہ ٹھیک ہے بس انکا بی پی لو ہوگیا تھا تمہاری پریشانی میں اب جاؤ جاکے بتاؤ انھیں تم ٹھیک ہو "حنان نے سمجھاتے ہوئے کہا اسکو اس معصوم پیاری لڑکی پر بہت ترس آیا تھا اسکی حالت ایک دن میں ہی کیسی ہوگئی تھی ۔۔


" ہم۔۔ہمارے۔۔بب ۔۔بابا کو کچھ نہیں ہوا نہ وہ ہمیں دیکھیں گے تو ٹھیک ہو جائیں گے "۔۔انعل آنسوں صاف کرتے ہوئے گاڑی سے باہر نکلی اور ہاسپٹل کے اندر گئی ۔۔


" بب۔۔ بیراج بھائی "۔۔ انعل بیراج کو دیکھتے ہی اسکی طرف بھاگی اسکی آواز پر بیراج نے بھی دیکھا ۔۔


" انی کیسی ہو میری جان آپ ٹھیک ہے نہ کہاں تھی آپ کس کے پاس تھی "۔۔ بیراج نے اسکی حالت دیکھتے ہوئے بے چینی سے پوچھا۔۔


" ہماری جان کیسی ہے "۔۔ حمدان صاحب نے اسے اپنے ساتھ لگا تے ہوئے پوچھا ۔۔


" بب ۔۔بابا کیسے ہے کہاں ہے کیا ہوا ہے انھیں "۔۔ انعل نے روتے ہوئے اپنے بابا کا پوچھا ۔۔


" بس روتے نہیں چلو بابا سے ملوں وہ آپکا انتظار کر رہے ہیں ۔۔ حمدان صاحب اسے لیکے روم میں گئے اور بیراج کو ابھی سوال کرنے سے منا کردیا ۔۔


" بب۔۔بابا بابا آ ۔آپ ٹھیک ہے نہ ۔۔" انعل بھاگتے ہوئے انکے سینے سے لگ کر ہچکیوں سے رونے لگی دو دن بعد اپنے بابا سے مل رہی تھی ان سے دوری کا کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہتے ہیں لڑکیاں ماں سے زیادہ قریب ہوتی ہے پر حقیقت میں وہ باپ سے زیادہ قریب ہوتی ہے باپ اپنے ہر بچے سے بہت محبت کرتا ہے پر بیٹی سے تو وہ بھی عشق کرتے ہیں وہ انکا مان انکی عزت انکی زندگی سب ہوتی ہیں ۔۔


" مم ۔۔ میری جان انی آپ ٹھیک ہے نہ آپکو کچھ نہیں ہوا نہ میرا بچہ کہاں تھا کیا حالت کی ہوئی ہے آپ نے " ۔۔ حیات صاحب انعل کو پیار کرتے ہوئے فکر مندی سے پوچھ رہے تھے دو دن بعد وہ لوگ مل رہے تھے حیات صاحب کو لگا انکے بے جان جسم میں کسی نے جان ڈال دی ہوں اور ایسا ہی تو تھا انعل انکی سانسیں تھی پھر سے مل رہی تھی ۔۔


انعل کی طبیت ٹھیک نہیں لگ رہی گھر چلتے ہے بی جان بھی انتظار کر رہی ہوگی میں ڈاکٹر سے بات کر کے آتا ہوں ۔۔ بیراج نے انعل کا تھکا سرخ چہرہ دیکھ کر گھر جانے کا فیصلہ کیا وہ آرام کر پائے پھر آرام سے اس سے پوچھیں گے باقی سب کو بھی صحیح لگا ۔۔

★★★★

" میری دافی کو کیا ہوا ہے جاب پر نہیں جا رہی اداس کیوں ہے " ۔۔ دادا نے اسکا اداس چہرہ دیکھا ۔۔


" نہیں دادا جان اداس نہیں ہوں تھک گئی ہوں "۔۔ دافيہ نے مسکرا کر تصلی دی ۔۔


" اچھا مان لیا جاب پر نہ جانے کی وجہ "۔۔ دادا جانتے تھے وہ اداس ہے پھر دوسرا سوال کیا ۔۔


" چھٹیاں ملی ہے کچھ دن آرام کرنے کے لئے اب آپ پھر سے کوئی سوال نہیں پوچھنا نئی جاب ہے اتنی جلدی کیوں یہ سب پلیز "۔۔ دافیہ نے انکے اگلے سوال سمجھتے ہوئے پہلے ہی کہہ دیا وہ نہیں بتانا چاہتی تھی دادا کو اس پر الزام لگنے کی وجہ سے نکال دیا ہے جو گناہ اسنے کیا بھی نہیں پھر بھی اس بے وفا نے سزا دی گواہی کا ایک موقع تک نہیں دیا ۔۔


" دادا ایک بات پوچھوں ۔۔ ہاں میرے جان کیا پوچھنا ہے ۔۔ دادا نے پیار سے اسکے بالوں میں ہاتھ پھیرا دافيہ نے مسکراتے ہوئے انکا ساتھ چوما ۔۔


" لوگ اتنے بے وفا ظالم کیوں ہے اپنی بول کر دوسروں کی کیوں نہیں سنتے انھیں کیوں لگتا ہے وہ ہر بار صحیح ہوتے ہیں اگلا بندا کیوں غلط لگتا ہے جب کے وہ بھی تو صحیح ہوگا نہ کیوں بے گناہ کو بھی سزا مل جاتی ہے لوگوں کو کیوں مزہ آتا ہے دوسروں کا دل توڑنے میں انکے دل میں کیوں خوف خدا نہیں ہوتا دادا ۔۔" دافیہ نے بولتے ہوئے انکی گود میں سر رکھ دیا اسکی آنکھوں میں نمی تھی ۔۔


" پتا ہے بیٹا ظالم بے وفا کوئی نہیں ہوتا یہ سب شیطان کا کام ہوتا ہے وہ لوگوں کے دلوں میں صرف نفرت ڈالتا ہے اپنا مقصد پورا کرنے کے لئے پر انسان کا نفس بہت کمزور ہے بہت جلد ہار جاتا ہے غصے جذبات میں وہ کیا بول جاتا ہے اسے سمجھ نہیں آتی لیکن جب وہ تنہا بیٹھ کر سوچتا ہے اسنے کیا کیا تو اسے اپنی غلطی کا شدت سے احساس ہوتا ہے پر افسوس وہ لوگ اپنی انا میں معافی مانگنا بھول جاتے ہے "۔۔دادا نے اسے سمجھایا ۔۔


" شاید میرا نصیب ہی ایسا ہے کچھ اچھا نہیں ہوتا "۔۔ دافيہ کو بیراج کا خیال آیا اسکی آنکھیں مزید نم ہوئی پر وہ دادا کے سامنے رونا نہیں چاہتی تھی ۔۔


" نہیں میرے بچے نصیب کو برا نہیں کہتے یہ تو اس پاک ذات نے خوبصورت سا لکھا ہے سب کا آزمائشیں خوشیاں یہ سب ایک امتحان ہے جیسے ہم انسان کو پاس کرنا چاہئے انسان بہت کمزور ہے وہ وقت حالات سے لڑ کر تھک جاتا ہے جلدی پر وہ رب اسکی جلدی ہار تھکاوٹ پر بھی اسے جیتوا دیتا ہے صبر بہت خوبصورت چیز ہے پر کرنا بہت مشکل لیکن جتنا صبر کریں گے اتنی ہی اچھے وقت کامیابی حاصل ہوگی میرا بچا "۔۔ دادا نے پیار سے اسکے سر پر بوسہ دیا ۔۔


" دادا جان آپ بہت اچھے ہیں میں آپ سے بہت پیار کرتی ہوں "۔۔ دافيہ نے انھے دیکھتے ہوئے محبت سے کہا ۔۔


" اللّه سوہنا میری بچی کا نصیب اچھا کریں آمین "۔۔دادا نے دعا دی ۔۔

★★★★


" بی جان ہم نے آپکو بہت یاد کیا اور ان ہاتھوں کو بھی جو ہمیشہ پیار سے کھلاتے ہیں "۔۔ انعل بی جان کے ہاتھوں کو پیار سے چوما اسے ڈی اے کا گھر یاد آیا کیسے دو دن اسنے وہاں گزارے تھے یہ وہ ہی جانتی تھی ۔۔


ہمیں سچ سچ بتائیں آپکے ساتھ کیا ہوا ہے اور آپکے ساتھ کچھ ۔۔ برا تو نہیں ۔"۔ بی جان نے جھجھکتے ہوئے پوچھا انھیں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کیسے پوچھیں وہ جانتی تھی انعل بہت معصوم ہے اسے نہیں پتا دنیا کیسی ہے ۔۔


بی جان وہ لوگ بہت برے ہیں ہمیں کھانا بھی نہیں کھلا تے تھے انہوں نے ہمیں روم میں قید رکھا پر پتا ہے وہ روم بہت خوبصورت تھا ہر چیز بلیک تھی لیکن بی جان وہ ماسک میں بہت برا ہے بہت انہوں نے ہمیں تھپڑ بھی مارا تھا "۔۔انعل بتاتے ہوئے رو پڑی ۔۔


نہیں میرے بچے روتے نہیں اب ہم ہماری جان کا بہت خیال رکھیں گے کہی نہیں جانے دیں گے آپ رونا بند کریں دیکھیں بخار تیز ہو گیا ہے آپکا چلیں دوائی لے اور آرام کریں "۔۔ بی جان نے پیار سے اسکے آنسو صاف کرتے ہوئے سمجھایا وہ ہاں میں سر ہلا کر آرام کے لئے لیٹ گئی ۔۔

★★★★★


" یار سیریسلی تم دافیہ پر شک کیسے کر سکتے ہو وہ ایسا کبھی نہیں کر سکتی "۔۔شان غصے میں ادھر سے ادھر ہو رہا تھا ۔۔


" تو کیا یہ سب میں نے کیا ہے وہ ڈیزائن صرف اسکے پاس ہی تھی میں نے ابھی تک کسی سے اسکا ذکر نہیں کیا تھا پھر کیسے وہ ڈیزائن زین انصاری نے لی بولو اس وقت میرا پہلے ہی بہت دماغ خراب ہے تم اور مت کرو "۔۔ بیراج غصہ میں دھاڑا زین اور وہ کالج میں ایک ساتھ پڑھے لکھے تھے پر بیراج کا سنجیدہ پن احترام سے لوگوں سے بات کرنا سب کو پسند تھا جب کے زین شروع سے بد تمیز لڑنا جھگڑنا اور لڑکیوں کو اپنے ساتھ گھمانس اسے پسند تھا جیسے بیراج کی اسکی کبھی نہیں بنی وہ لوگ ہمیشہ سے دشمن رہے اور آگے بزنس میں بھی ایک دوسرے کو مات دیتے تھے زین الیگل سے کام کرتا تھا اور بیراج ایمانداری سے ۔۔


" تمہارا دماغ ہے ہی خراب ایک بار سکون سے بیٹھ کر سوچو وہ ایسا کبھی نہیں کر سکتی اور ایک بات تمہارے اسی غصے کی وجہ سے میں نے ایک غلط کام کردیا ۔۔ شان بے بسی سے چلا یا ۔۔


کیسا کام کیا کیا تمنے ۔۔ بیراج نے چوک کر دیکھا اسے ۔۔


کوئی بھی سیکیورٹی تمہارے پاس ٹک نہیں پاتا تو اس لئے میں نے اس بار کے تمہارے پرسنل سیکرٹری کے لئے ایک کانٹریکٹ بنایا تھا جس میں لکھا تھا اگر وہ پانچ مہینے تمہارے ساتھ کام کر لیتا ہے تو اچھا ہے لیکن اس بیچ اگر وہ چھوڑ جاتا ہے یا اسے نکالا جاتا ہے تو اسے پانچ لاکھ دینے ہونگے ورنہ ہم کیس بھی کروا سکتے ہے پر اب اپنی ہی سوچ پر افسوس ہوتا ہے وہ بیچاری دافيہ کہاں سے دیگی اور وہ اتنی امیر بھی نہیں یار ۔۔شان غصے میں بول کر وہاں سے چلا گیا اسے اپنی بیوقوفی پر غصہ آرہا تھا اب ۔۔


" گڈ شان تم نے تو میرا کام آسان کردیا اسنے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا اب میں اسکے ساتھ کیا کرتا ہوں "۔۔۔ بیراج کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی تھی اور اب وہ سوچنے لگا دافيہ کے ساتھ کیا کرے ایک پل کو تو اسے بھی یقین نہیں آیا یہ اسنے کیا ہے پر سچ جاننا اب ضروری تھا ۔۔

★★★★


" اللّه اماں چھوڑ کتنا مارے گی اب آہہہ "۔۔زافا نے خود کو چھڑواتے ہوئے کہا ۔۔


" شرم نہیں آئی تجھے اسے بولتی ہے تو چور ہے کتنی مشکل سے کوئی رشتہ ملا تھا وہ بھی تیرے کالے کرتوتوں کی وجہ سے چلا گیا اب کون کریگا شادی ایک چورنی سے "۔۔ زافا کی ماں غصے میں تیزی سے بولے جا رہی تھی بہت مشکلوں سے اسکا رشتہ کروا یا تھا اور زافا کے چور بتانے سے اور اس لڑکے کے ساتھ رہنے سے اس لڑکے نے رشتہ توڑ دیا تھا ۔۔


" اور کون ہے وہ جو اس دن تیرے ساتھ تھا جس کی وجہ سے یہ سب ہوا اب بول جاکے اسے آکر کریں شادی تیرے سے اتنا ہی شوک ہے تیرے ساتھ گھومنے کا تو "۔۔۔ اسکی ماں نے پھر سے چپل اتار لی ۔۔


اماں سانس تو لیلے کتنا بولتی ہے اور اپن اس ٹیپو سے شادی کریں گی اپن اور کون ماں ایسے رشتے لاتی ہے ۔۔ زافا نے بھی غصہ کیا ۔۔۔


اچھا تجھے بہت پتا ہے تو جا جاکے خود ڈھونڈ لے دفع ہو یہاں سے ۔۔ ماں غصے میں بول کر اندر چلی گئی ۔۔


اس کمینے مافيا کو اپن نہیں چھوڑے گی اب ۔۔ زافا غصے میں خود سے بڑ بڑائی۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★


" کیااا۔۔مم۔۔میں کہاں سے لاؤں اتنے پیسے "۔۔وہ شاک میں بولی ۔۔


" یہ میرا مسئلہ نہیں ہے پانچ لاکھ دو اور یہاں سے

جاؤ "۔۔۔سکون سے کہا گیا ۔۔


" میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں آپ چاہتے ہیں میں چوری کروں ۔۔۔دافیہ حیرت میں کہا ۔۔


" یہ تمہارا مسئلہ ہے میرا نہیں میرا جو نقصان ہوا ہے مجھے وہ ٹھیک کرنا ہے حالانکہ اس سے کچھ نہیں ہوگا ۔۔۔ بیراج نے اپنی بات ختم کی ۔۔


" جی نہیں یہ آپکا مسئلا ہے پیسے آپکو چاہئیے جب کے میں نے کچھ کیا بھی نہیں پھر بھی اتنا بڑا نقصان اٹھاؤں مجھے ایسی جگہ جاب نہیں کرنی جہاں مجھے کچھ بولنے کا موقع بھی نہ دیا جائے "۔۔ دافیہ نے غصے اور غم سے کہا ۔۔


" ٹھیک ہے میں آج رات کو کسی بینک میں جاتی ہوں لوٹنے اوکے "۔۔۔دافیہ چڑ کر بولی ۔۔


" چوری کرنے والے بتا تے نہیں ہے "۔۔۔ بیراج نے جلا نے والی مسکراہٹ سے کہا ۔۔


" وہ اصلی چور ہے اور میں آج بنی ہوں تو میرا طریقہ تھوڑا الگ ہوگا نہ "۔۔۔وہ چڑ کر بولی ۔۔۔


" اوکے تمہے آرام سے جانا چاہیے اگر جیل چلی گئی تو میرا بہت نقصان ہوگا اب سمجھ تو گئی ہوگی "۔۔ بیراج نے اٹھ کر اسکے سامنے آتے کہا ۔۔


" بی سر پلیز میں نے وہ چوری نہیں کی ہے مجھے نہیں پتا وہ ڈیزائن کس نے کیسے میرے آفس سے چوری کرلی اور اور مم ۔۔میرے پاس پانچ لاکھ نہیں ہے اگر میں اتنی ہی امیر ہوتی تو چوری کرتی کیا "۔۔ دافیہ نے اسکو سامنے دیکھ کر التجا کی ۔۔۔


" تم اتنی لاپرواہ کیسے ہو سکتی ہو جانتی ہو میرا لاکھوں کا نقصان ہوا ہے اور ایک بات تم نے یا جس نے بھی یہ کام کیا ہے وہ کسی کو بھی بھیج دیتا مجھے اتنی تکلیف نہیں ہوتی جتنی اس زین انصاری کے نام سے ہوتی ہے جانتی ہو وہ میرا سب سے بڑا دشمن ہے وہ چاہتا ہے میں برباد ہو جاؤں وہ خود دنیا کا بیسٹ بزنس مین بن جائے "۔۔ بیراج نےغصے میں دافيہ کا بازو پکڑ کر قریب کیا دافيہ کی تو سانس ہی رک گئی اسکو اتنا غصے میں دیکھ کر اور اپنے اتنے قریب اسکا دل بہت تیزی سے دھک دھک کر رہا تھا ۔۔۔


" مم ۔۔ میں ۔۔ سس۔۔ سچ ۔۔کہ رہی ہوں ۔۔ بب بی ۔۔سس ۔۔سر ۔۔مم ۔۔میں نے نہیں کیا ۔۔آ ۔آپ یقین کریں میرا "۔۔ دافیہ کی آنکھیں نم ہوگی تھی اسکی پکڑ سے ۔۔


جس دن مجھے پتا چلا تم نے کیا ہے نہ تو میں خود تمہے سزا دونگا ۔۔ بیراج غصے میں کہتا اسے چھوڑ کر روم سے نکل گیا ۔۔


" میں نے نہیں کیا ہے آپکو کیوں یقین نہیں آتا ۔۔دافيہ اسکے جاتے ہی خود کے آنسوؤں کو روک نہیں پائی ۔۔


★★★★

" میں حنان سلطان ہوں ایک چھوٹا سا اچھا بزنس مین ہوں مجھے آپکی بیٹی بہت پسند ہے اس لئے میں رشتہ لیکے آیا ہوں میرا کوئی نہیں ہے اس دنیا میں اکیلا ہوں ایک دوست بھائی ہے اسکے ساتھ رہتا ہوں بس وہ تھوڑا غصے اور اپنی دنیا میں رہنے والا ہے اس لئے اسے ساتھ نہیں لایا اب آپ بتائیں آپکو رشتہ منظور ہے "۔۔ حنان نے ایک ہی بار میں اپنی بات ختم کی زافا کی ماں تو کھلے منہ سے سامنے بیٹھے لمبے چوڑے خوبصورت انسان کو دیکھ رہی تھی انہیں اپنی بیٹی کی قسمت پر رشک آیا کیا ایسے بھی نصیب کھلتے ہیں ۔۔


" بیٹا مجھے بھلا کیا اعترض ہوگا پر کیا آپکو زافا کا پتا ہے مطلب وہ کیا کرتی ہے اور ہم بہت غریب انسان ہے میں اپنی بیٹی کو اتنا کچھ دے بھی نہیں پاؤنگی "۔۔ زافا کی ماں بہت خوش ہوئی تھی ۔۔


" نہیں اماں جی مجھے صرف آپکی بیٹی چاہیے اور کچھ نہیں اس لئے میں خود آیا ہوں آپ سے بات چیت کر پاؤں مجھے بس سمپل نکاح کرنا ہے اور کچھ نہیں "۔۔ حنان سنجیدگی سے بولا وہ چاہتا تھا زافا کے آنے سے پہلے وہ اسکی ماں کو راضی کرلے بعد میں اسے دیکھ لے گا اس لئے وہ اسکے گھر سے نکلتے پھر آیا اور وہ جانتا تھا اسکی ماں ضرور راضی ہوگی اسے رجیکٹ کیا نہیں جا سکتا اور سچ بھی تھا وہ واقعی لڑکیوں کا کرش تھا ۔۔


" ٹھیک ہے بیٹا وہ تمہاری امانت ہے جب چاہو اسے لے جاؤ مجھ غریب عورت کی اور کیا خوش قسمتی ہوگی جس کے در پر چل کر ایسا رشتہ آیا ہوں یہ تو اللّه سوہنے کا کرم ہے بیٹا "۔۔زافا کی ماں نے دل سے دعا دی ۔۔


" طوفاں آنے سے پہلے میں چلتا ہوں اور جمعہ کو ایک طوفان کے ساتھ آؤ گا آپکے گھر تیار رہنا آپ سب "۔۔ حنان نے مسکراتے ہوئے کہا زافا کی ماں اسکی بات پر ہنس کر ہاں میں سر ہلا یا اسے صرف اپنی بیٹی کے نصیب سے مطلب تھا وہ جانتی تھی وہ گھروں میں کام کرتی ہے اسکی بیٹی کے لئے بہت مشکل ہے کوئی اچھا رشتہ وہ بھی تو چوری کرتی ہے کون کرتا ہے آج کے زمانہمے میں ایک چور سے شادی یہ تو اسکی خوش نصیبی تھی اسکی ماں اتنے میں خوش تھی اسکی بیٹی کو ایک اچھا شوہر مل رہا ہے جس کا اپنا کاروبار ہے پھر تو اسے چوری کی ضرورت ہی نہیں دل میں بہت سی دعا کی وہ جانتی تھی زافا کو راضی کیسے کرنا ہے ۔۔

★★★★★

" انو داريان آیا ہے آپ سے ملنے "۔۔ بی جان نے روم میں آتے ہوئے کہا وہ جو بیڈ پر لیتی ہوئی تھی اپنے خیالوں میں ایک جھٹکے سے سیدھی ہوئی ۔۔


" کّک ۔۔کیا ۔۔آ ۔آپ سچ کہہ رہی ہے بی جان وہ ہم سے ملنے آئے ہیں "۔۔ انعل کو بے انتہا خوشی ہوئی اسکا سن کر اسکا دل داريان کے نام سے دھڑک اٹھا اسے تھوڑا بخار بھی تھا پر وہ اس وقت سب بھول گئی بلکل فریش ہوگئی تھی ۔۔


" ہاں میری جان وہ آپکی طبیعت کا پوچھنے آئے ہیں نیچے بیٹھے ہیں چلو آؤ "۔۔ بی جان نے پیار سے اسکا ماتھث چوما ۔۔۔


" نہیں بی جان ہم اس حالت میں نہیں جائے گے آپ چلے ہم تیار ہو کر آتے ہیں "۔۔ انعل بی جان کا گال چوم کر ڈریسنگ روم میں بھاگی بی جان اسکی جلد بازی پر مسکرائی ۔۔

★★★

" آپکی طبیت کیسی ہے اب "۔۔ داريان خان نے حیات صاحب سے کہا ۔۔


" الحمدللّٰه بیٹا اب ٹھیک ہوں میری زندگی میری جان واپس میرے پاس ہے سہی سلامت اللّه پاک کا شکر ہے ان لوگوں نے میری بچی کے ساتھ کچھ برا نہیں کیا ورنہ میری تو جان ہی نکل گئی تھی "۔۔ حیات صاحب پہلے اداسی ڈر سے پھر خوشی سے اظہار کیا ۔۔


" جی سہی کہا شکر ہے رب پاک کا اب آپ پریشان نہیں ہونا کچھ نہیں ہوگا انعل کو ہم سب آپکے ساتھ ہے اور کیا انعل نے کچھ بتایا کیا ہوا تھا کون تھے وہ لوگ "۔۔ داريان کو جاننا تھا کیا ہوا تھا ۔۔


" نہیں بیٹا اس نے کہا وہ اسے نہیں دیکھ پائی تھی اسکا چہرہ ماسک میں تھا اور ان لوگوں نے صرف اسے روم میں بند رکھا تھا پر یہ سمجھ نہیں آیا ان لوگوں نے کیسے چھوڑا اسے اگر ایسا کچھ کرنا تھا تو کڈنیپ کیوں کیا "۔۔حیات صاحب سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے وہ لوگ کیسے تھے انہوں نے کوئی ڈیمانڈ بھی نہیں کی کیا چاہتے ہیں آخر ۔۔


" کیا یہ سب تم نے کیا ہے مطلب انعل کو وہاں سے چھڑوانا آپ نے کہا تھا آپکا کوئی دوست ہے "۔۔ حیات صاحب نے کہا ۔۔


" میں نے صرف کوشش کی تھی میرے ساتھی نے ہیلپ کی وہ بھی ان لوگوں کو پکڑ نہیں پایا تھا جب اسے پتا چلا انعل کی لوکیشن کا تو وہ فورن وہاں پہنچا پر شاید ان لوگوں کو پتا چل گیا تھا تبھی بھاگ نکلے "۔۔ داريان نے سنجیدگی سے کہا اسکی نیلی آنکھیں سرخ تھی ایسا لگا جیسے وہ ضبط کر رہا تھا ۔۔


" بہت بہت شکریہ بیٹا آپ نہیں جانتے آپ نے میری زندگی میری سانسیں لوٹا دی ہے ہمیں ملے ہوئے ابھی تھوڑا ہی ٹائم ہوا ہے پر آپ نے مدد کر کے ایک بہت اچھے نیک انسان ہونے کا ثبوت دیا ہے کون کرتا ہے آج کل کسی کے لئے آپ کا بہت شکریہ "۔۔ حیات صاحب نے دل سے اسکا شکریہ ادا کیا اسے داريان بہت پسند آیا تھا وہ واقعی ایک اچھا انسان تھا انکے لئے ۔۔


" اب آپ مجھے شرمندہ کر رہے ہے آپ بڑے ہیں بس اب اور شکریہ مت کہیں اور انعل کی طبیعت کیسی ہے اگر آپ اجازت دے تو کیا میں انہیں باہر لے جاؤں آپ بے فکر رہیں میں انکی اپنے جان سے بھی زیادہ حفاظت کروں گا "۔۔ داريان نے انکے چہرے پر پریشانی دیکھتے ہوئے کہا وہ انعل سے اکیلے میں ملنا چاہتا تھا ۔۔


" مجھے آپ پر یقین ہے بیٹا آپ لے جائیں " حیات صاحب نے اجازت دی وہ تھوڑے فکر مند ہوئے تھے ابھی تو انکی بیٹی انکے پاس آئی تھی اب وہ اسے کہیں بھی اکیلے نہیں جانے دینا چاہتے تھے پر داريان نے انہیں یقین دلا یا تو وہ مان گئے ۔۔


" لو آگئی میری پیاری بیٹی ماشاءاللّٰه میرا بچہ بہت پیارا لگ رہا ہے ۔۔ حیات صاحب انعل کو آتے دیکھ کر اسکی نظر اتری دل میں وہ بہت پیاری لگ رہی تھی داريان نے بھی اسکی جانب دیکھا ایک پل کو تو وہ بھی کھو گیا اسکے دلکش حسن میں وہ چلتی ہوئی انکے سامنے سفید رنگ کی پٹیالا شلوار پنک رنگ کی شارٹ شرٹ سفید دوپٹہ کندھوب پر پھیلا ہوا تھا لمبے بال کھلے کمر پر کچھ آگے تھے سٹائل سے بنے ہوئے لائٹ میکپ میں اسکا گلابی رنگ معصومیت وہ بے انتہا خوبصورت دلکش لگ رہی تھی اسکی خوبصورتی لوگوں کو اپنی طرف موتوجہ کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی ۔۔


" السلام علیکم کیسے ہے آپ "انعل نے داريان کے سامنے مسکرا کر اپنا گلابی ہاتھ آگے بڑھا یا ۔۔


" وعلیکم السلام الحمدللّٰه آپ کی طبیعت کیسی ہے "۔۔ داريان ہلکا مسکرایا اور اسکا ہاتھ تھام لیا اسکے لمس سے انعل کی دل کی دھڑکن تیز ہوئی ۔۔


" آ ۔آپ بیٹھے نہ "۔۔ انعل نے کہا ۔۔


" نہیں اب چلتے ہیں مطلب آپ میرے ساتھ چلے گی باہر بے فکر رہیں انکل سے اجازت لی ہے "۔۔ داريان کے پوچھنے پر انعل نے اپنے بابا کو دیکھا جس نے اثبات میں سر ہلا کر اجازت دی انعل مسکراتی اسکے ساتھ جانے کو راضی ہوئی داريان نے اجازت لی اور باہر نکل آئے ۔۔

★★★★★


" یہاں کیا کر رہی ہو "۔۔ وہ گاڑی سے نکل کے اسکے سامنے آیا ۔۔


" بھیک مانگ رہی ہوں اور تو کوئی راستہ نہیں ہیں میرے پاس یا تو پھر بھیک مانگنے بیٹھ جاؤں یا وہ سامنے جو پل ہے نہ وہاں سے کود جاؤں "۔۔ اس نے طنزیہ مسکرا کر کہا۔۔


" پھر کتنی بھیک ملی ہے "۔۔ اسنے بھی دل جلانے والی مسکراہٹ سے کہا ۔۔۔


" جو ملی تھی وہ بھی چوری ہوگئی پر آپکو کیا کون سا یقین ہے مجھے پر جو ابھی کرلیں گے "۔۔ دافیہ نے غصے میں کہا ۔۔


" یقین تو تم نے میرا توڑا ہے محترمہ اتنی جلدی بھول گئی یا پھر پانچ لاکھ کا صدمہ لگ گیا ہے "۔۔ بیراج نے طنزیہ کہا ۔۔


" سمجھ نہیں آتا اتنی امیر بھی نہیں ہوں پھر بھی لوگ مجھے ہی لوٹنے آتے ہیں پتا نہیں کیوں بس اللّه پاک کا شکر ہے خوبصورت بہت ہوں اور تو زیادہ کچھ نہیں ہے "۔۔ دافیہ کو خود پر بہت افسوس ہوا ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی پھر سے اسی چور نے اسکا بیگ لیکے بھاگ گیا اور وہ خالی ہاتھ دیکھتی رہی غصے میں وہی سڑک کے کنارے پر بیٹھ گئی بیراج گھر جا رہا تھا پر اسکی نظر دافیہ پر گئی تو وہ خود کو روک نہیں پایا اسکے سامنے گاڑی روک دی اب اسکو غصے میں دیکھ رہا تھا جو واقعی غصے میں بھی بہت خوبصورت لگی بیراج کو لگا اسے صحیح کہا اسکے پاس خوبصورتی بہت ہے وہ آسمانی رنگ کے سوٹ میں تھی سر پر سیاہ چادر چڑھائی رکھی تھی ۔۔


" یہاں کیوں بیٹھی ہو اور چلوں اٹھوں پانچ لاکھ کا انتظام گھر جاکے کرنا ابھی چلو یہاں سے "۔۔ بیراج کو اسکا یہاں بیٹھنا اچھا نہیں لگا ۔۔


" مم ۔۔میرے پیسے چوری ہوگئے پورا بیگ اور میرے پاس گھر جانے کے لئے پیسے نہیں تھے اس لئے یہاں بیٹھ گئی "۔۔ دافيہ نے شرمندگی سے بتایا پتا نہیں کیا سوچتا ہوگا اسکے بارے میں دافیہ کو لگا ۔۔


" اس چور کو تم سے کچھ زیادہ محبت نہیں جب دیکھو تم ہی اسکا شکار بنتی ہو چلو آؤ چھوڑ دیتا ہوں "۔۔ بیراج ایک افسوس بھری نظر ڈالتا آگے بڑھا اسکو غصہ بہت آیا شام کا ٹائم تھا تھوڑی دیر میں رات ہو جاتی تو کیا وہ اسی طرح اپنے بیگ پیسوں کا افسوس کرتی یہی اکیلی بیٹھی رہتی کیا اس بیوقوف کو آج کل کے حالت کی خبر نہیں تھی ۔۔ دافيہ سوچ میں پڑھ گئی کیا کریں جائے یا نہیں اگر انا میں آکر انکار کرتی تو اسکو پوری رات یہی سڑک پر رہنا پڑتا جس کا سوچتے ہی سانس رک جاتا وہ اللہ یہاں کچھ غلط ہو جائے توبہ کرتی اس لیے آگے بڑھ کر گاڑی میں بیٹھی ۔۔


★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" کیااااا۔۔ اپن کی شادی کس سے اماں اور ایسے کیسے کسی سے کردے گی میں تیری بیٹی ہوں اماں پوچھ تو لیتی سیدھا حکم دے رہی ہو جمعہ کو شادی ہے تیری ۔۔زافا غصے صدمے میں چلا اٹھی اسے یقین نہیں آرہا تھا اسکی ماں نے اسکا کسی کے ساتھ رشتہ پکا کردیا ہے اس دن ایک سے تو اچھے سے جان چھڑائی تھی اب یہ کون آگیا تھا سیدھا نکاح کرنے ۔۔


" بس چپ بہت کرلی بکواس میں نے تیرا رشتہ پکا کردیا ہے اچھا لڑکا ہے اچھا کما تا ہے اب اچھے سے رہنا یہ چوری کرنا چھوڑ دے ورنہ سچ میں کسی دن جیل میں پڑھمی ہوگی کوئی نہیں آئے گا بچانے یاد رکھنا میرے الفاظ "۔۔ اسکی ماں نے غصہ کرتے ہوئے کہا ۔۔


" اماں میں جیل چلی جاؤ گی پر شادی نہیں کرونگی یاد رکھنا اور پتا نہیں کس ٹھرکی سے شادی کر رہی ہے اپن کی "۔۔ غصے میں بول کر باہر نکلی ۔۔


"شادی تو تیری ہوگی دیکھتی ہوں کیسے نہیں کرتی تو اسی دن نکاح کروا کر رخصحت ہوگی میری جان عذاب میں ڈال رکھی ہے "۔۔اسکی ماں اسے جاتے دیکھ کر کہا وہ ان سنا کرتی باہر چلی گئی پھر سے کسی کو لوٹنے شاید ۔۔


★★★★★

"ظفر پر نظر رکھو اسکے ارادے کچھ ٹھیک نہیں "۔۔ ڈی اے نے لیپ ٹوپ پر تیزی سے انگلیاں چلا تے ہوئے کہا ۔۔


" میں نے پہلے ہی کہا تھا اس کمینے کو ٹپکا دیتے ہیں ویسے کرنے کیا والا ہے "۔۔ حنان نے ظفر کے ذکر پر نا گواری سے کہا حنان کو ظفر بلکل پسند نہیں تھا وہ بھی انکی طرح مافیا تھا انکی ہی ٹیم سے پر اسکے کام الگ تھے وہ گندے کاموں میں بہت پڑھمتا تھا حنان ڈی اے کو صرف اپنے کام سے مطلب ہوتا تھا جب کے ظفر دوسروں کے کاموں میں بھی ٹانگ اڑاتا تھا یہی بات حنان کو زہر لگتی تھی ۔۔


" اسکی نظر انعل حیات پر پڑ گئی ہے ۔۔۔۔ كياااا کب کیسے مجھے کیوں نہیں بتایا " ۔۔ حنان ڈی اے کی بات کاٹ کر تیزی سے بولا۔۔


" اس دن جب تم انعل کو یہاں سے لے جا رہے تھے اب اس پر اچھے سے نظر رکھوں زید جعفری کو ضرور بتائے گا اسکے بعد تم جانتے ہوں "۔۔ ڈی اے غصے میں غرایا ضبط سے اسکی گرے آنکھیں لال تھی ۔۔


" اوکے اور مجھے کچھ کہنا تھا جانتا ہوں غصہ کرو گے اور اپنی اس خوبصورت لال آنکھوں سے گھورو گے بھی اور ۔۔ بربادی مبارک "۔۔ ڈی اے نے اسکی بات کے بیچ میں کہا حنان کھلے منہ سے اسے دیکھتا رہ گیا اسے کیسے پتا چلا وہ اب برباد ہونے والا ہے مطلب شادی کرنے والا ہے ۔۔


" تم نے میرے پیچھے بھی جاسوس چھوڑے ہیں تمہیں اپنے حنان پر یقین نہیں "۔۔ حنان نے افسوس سے اسے دیکھا ۔۔۔


" یاد رکھنا مجھے شور کی آواز پسند نہیں "۔۔ ڈی اے اسے اپنی باتوں سے اچھے سے سمجھاتا ہوا بولا ۔۔۔


شادی کر رہا ہوں بچہ گود نہیں لے رہا جو ہر وقت شور ہوتا رہے گا اور تم بھی شادی کرلو سچ کہہ رہا ہوں تمہیں بیوی کی ضرورت ہے اب "۔۔ حنان قہقہ لگاتے ہوئے بھاگ گیا جانتا تھا ڈی اے شادی کے نام سے کتنا چڑتا ہے کہیں پھر سے پنج نہ مار دے ۔۔

★★★★


" اب طبیعت کیسی ہے آپکی "۔۔ داريان نے بات کا آغاز کیا وہ جو اسے ریسٹورنٹ میں لے آیا تھا تھوڑا وقت اسکے ساتھ گزارنے کے لئے پر جب سے آئے تھے وہ لوگ خاموش بیٹھے تھے آج انعل کچھ بول نہیں رہی تھی پتا نہیں کیوں اسے لگا اسکی طبیت خراب ہونے کی وجہ سے شاید وہ خاموش ہے ۔۔۔


" ہہ۔۔ ہم ٹٹ۔۔ ٹھیک ہیں آ ۔آپ کیسے ہے "۔۔ اسکے پوچھنے پر انعل نے گھبراہٹ میں کہا پتا نہیں کیوں وہ جب بھی اسے دیکھتی تھی اسکا دل زور سے دھک دھک کرتا تھا ایک ڈی اے دوسرا یہ شخص دونوں کے سامنے اسکی حالت نازک ہونے لگتی تھی لیکن اسے داريان کے ساتھ رہنا بھی اچھا لگتا تھا گھبراٹ بھی ہوتی پھر بھی ایک الگ خوبصورت فیلنگ ہوتی تھی ۔۔


" اگر میں آپ سے کچھ پوچھوں تو کیا آپ مجھے سچ سچ بتائیں گی "۔۔ داريان نے اپنی نیلی آنکھوں سے اسکی کالی آنکھوں میں دیکھ کر کہا ۔۔


" جج ۔۔ جی پوچھیں ہم سچ بتائیں گے "۔۔ انعل سے اگر کوئی پوچھتا اسے داريان میں کیا اچھا لگتا تو وہ صرف یہ کہتی ایک اسکی سحر انگیز آواز دوسری اسکی آنکھیں جن سے وہ بے انتہا محبت کر بیٹھی ہے وہ شروع سے آنکھوں کی دیوانی تھی اسے نیلی گرے اور خوبصورت آنکھیں اٹریکٹ کرتی تھی ۔۔



" مجھے یقین ہے آپ سچ بتائیں گی تو یہ بتاؤ جس نے کڈنیپ کیا وہ کون تھا کیا اسکے بارے میں کچھ جانتی ہیں آپ "۔۔ داريان نے ہلکی مسکراہٹ سے پوچھنا اسکا نرم انداز انعل کو بہت پیارا لگا اس کڈنیپیگ کا پوچھنا اسے ڈی اے کا تھپڑ اسکا قید یاد آیا اسا رنگ سفید مانند پڑ گیا ۔۔


" پپ ۔۔ پتا نہیں وو ۔۔وہ لوگ کون ہے پر وہ ماسک مین بہت برا ہے انہوں نے ہمیں بہت زیادہ ٹورچر کیا اور آپکو پتا ہے ہم نے پہلے بھی انہیں لنڈن میں دیکھا تھا اور افان کی پارٹی میں بھی اور انہوں نے ہی وہاں آگ لگوائی تھی ہم نے خود سنا دیکھا تھا وہ کسی سے کہہ رہے تھے "۔۔ اسکا صرف پوچھنا تھا انعل کا ڈر اسکے ساتھ ہوتے ہوئے جیسے ختم ہو گیا اور پٹر پٹر کر کے سارا سچ بول دیا بنا اپنے انجام کا سوچے اگر ڈی اے کو پتا چل گیا اسے سب سچ داريان کو بتا دیا ہے تو وہ کیا کرے گا اسکا وہ آج پھر ایک بیوقوفی کر بیٹھی ۔۔۔


" اتنا سب کچھ ہو گیا کیا آپ نے کسی کو بتایا ہے یہ نہیں "۔۔ داريان کو اسکا سچ بولنا بہت اچھا لگا وہ جانتا تھا وہ ضرور اسے سچ بتائے گی جھوٹ نہیں بولے گی اس سے کچھ سوچتے اسکی آنکھوں میں ایک چمک آئی ۔۔


" نہیں بابا کو بتانا تھا پر موقع نہیں ملا تو ہم نے ابھی تک کسی کو نہیں بتایا صرف آپ جانتے ہیں "۔۔ انعل نے انتہائی معصومیت سے کہا ۔۔


آپ کو لگتا ہے کیا وہ پھر سے آپکے پیچھے آئے گا کیا آپ اسکا نام جانتی ہیں ۔۔ داريان نے آرڈر دیتے ہوئے اس سے پوچھا ۔۔


" ہاں سب اسے ڈی اے کہتے ہیں نام نہیں پتا بس یہ پتا ہے اور اور انہوں نے کہا وہ ہم سے نکاح کریں گے پر ہمیں ان سے شادی نہیں کرنی وہ برا ہے "۔۔ انعل نے پریشانی میں کہا جیسے کل ہی اس سے نکاح ہونے والا ہوں ۔۔


" آپ پریشان نہ ہوں میں آپکے ساتھ ہوں کچھ نہیں ہونے دونگا ویسے کیا آپ کسی کو پسند کرتی ہے "۔۔داريان نے سنجیدگی سے کہا ۔۔


"پپ ۔۔پسند وہ نہیں نہیں ہم ہم کسی کو نہیں "۔۔ اسکے سوال پر وہ بہت زیادہ گھبرا گئی اسے کچھ سمجھ نہیں آیا کیا کہیں کیسے بتاۓ وہ اسے پسند کیا محبت کرنے لگی ہے جب سے اسکو پارٹی میں دیکھا تھا تب سے وہ اسکے ہر خواب خیال میں آتا ہے اسکے ایسے اچانک سوال پر وہ بوکھلا گئی ۔۔


" اچھا یہ تو بہت اچھی بات ہے آپ تو بہت اچھی پیاری لڑکی ہے پھر چلے کھانا شروع کریں "۔۔ اسکے سرخ چہرے گھبراہٹ میں بولنے پر داريان نے لب دبا کر مسکراہٹ روکی ۔۔


" وو ۔۔وہ ہمیں بھوک نہیں ہے ہم جوس پئیں گے " انعل نے شرمندہ ہوتے ہوئے کہا اب کیا کہتی اسے کھانا کھانا صحیح سے نہیں آتا اسے وہ دن یاد آیا ڈی اے کے گھر حنان کے سامنے اس سے کھایا نہیں گیا جو کھاتی گر جاتا تھا اور یہ حرکت وہ داريان کے سامنے نہیں کر سکتی تھی اسے بھوک تو لگی تھی پر خود کو سمبھال لیا ۔۔

داريان نے بس تھوڑا کھایا دونوں کے بیچ ہلکی باتیں ہوئی اسکے بعد داريان نے اسے تھوڑی شوپنگ کروائی پھر دوبارہ ملاقات کا کہتے اسے گھر چھوڑا انعل آج بہت خوش تھی اسے داريان کے ساتھ گھومنا بہت اچھا لگ رہا تھا ۔۔

★★★★


" مجھے لگتا ہے ڈی اے آپ سے کچھ چھپا رہا ہے "۔۔ ظفر نے كمینگی سے ہنستے ہوئے کہا ۔۔


" کیا چھپا رہا ہے ڈی اے ایسا کیا جانتے ہو تم ۔۔ زید جعفری نے گھور تے ہوئے کہا ۔۔


" جانتے تو بہت کچھ ہے اسکا پاکستان آنا اسکے گھر میں ایک خوبصورت نازک حسینہ کا ملنا کچھ تو دال میں کالا ہے آپ کو نہیں لگتا بوس "۔۔


لگتا تو بہت ہے ڈی اے اس طرح یہاں آنا کچھ تو ہے ورنہ وہ لنڈن میں اپنا بزنس بند کر کے یہاں کیا لینے آیا ہے اور وہ لڑکی کون ہے ۔۔ زید جعفری کچھ سوچتے ہوئے کہا ۔۔


پتا نہیں میں ٹھیک سے دیکھ نہیں پایا لیکن اب ایک اور چکر لگاؤ گا ڈی اے کے گھر ۔۔ ظفر یاد کرنا چاہا پر اسے کچھ صاف یاد نہیں آیا ۔۔


" مجھے اس لڑکی کا ڈیٹا چاہئیے پیسے تمہیں مل جائیں گے اب ڈی اے کے ساتھ گیم کھیلنے میں اور بھی مزہ آئے گا ۔۔ زید جعفری نے قہقہہ لگایا ساتھ ظفر کا بھی زور دار قہقہہ تھا پر وہ لوگ بھی شاید بھول گئے تھی کہ ڈی اے کون ہے ۔۔

★★★★

" اب بس بہت ہوا جلد ہی میں آپکا بدلہ لونگا آنی جس طرح آپ تڑپی تھی اسی طرح ان لوگوں کو تڑپاؤنگا یہ میرا وعدہ ہے آپ سے خود سے بابا سے بہت جلد اپنے ہر دکھ کا حساب لونگا حیات شیرازی تم سے تمہاری بربادی کا وقت آگیا ہے "۔۔ وہ پورے روم میں اندھیرا کئے بیٹھا تھا اسکے ہاتھوں میں ایک خوبصورت نوجوان لڑکی کی تصویر تھی جس سے وہ ہمیشہ باتیں کیا کرتا تھا ۔۔


" آنی آپ نہ مجھے بہت اچھی لگتی ہے "۔۔ وہ دس سالہ بچہ اسکے پیچھے گلے لگتے ہوئے محبت سے کہا ۔۔


" اچھا پر مجھے تو یہ نیلی آنکھوں والا بلا بہت پیارہ لگتا ہے میرا دل کرتا ہے میں ایسے کھا جاؤں "۔۔ آنی نے اسے پیار کرتے ہوئے کہا اور سچ ہی کہا تھا اس میں سب کی جان بستی تھی وہ تھا ہی بہت خوبصورت لڑکا دس سال کا تھا پر وہ لمبا تھا جسے وہ اپنی عمر سے بڑا لگتا تھا ۔۔


" آنی آپ مجھے کبھی چھوڑ کر نہیں جائے گی نہ اگر آپ نے سوچا بھی نہ تو میں آپ سے ناراض ہو جاؤنگا "۔۔ اسنے ناراضگی کا اظہار کیا ۔۔


" آنی اپنے شہزادے کو کبھی نہیں چھوڑ کر جائے گی ۔۔ پرومس "۔۔اس لڑکے نے اپنا ہاتھ آگے کیا آنی نے مسکراتے ہوئے تھام لیا ۔۔


" آنی آپنے پرومیس کیا تھا پر آپنے توڑ دیا اپنا وعدہ آپ چھوڑ گئی مجھے اکیلے "۔۔ اسنے درد سے آنکھیں بند کی ایک آنسو نکل کر باہر آیا ۔۔


★★★★

" یا اللّه میری مدد کریں میں کیا کروں کہاں سے لاؤں اتنے پیسے کیسے ثابت کروں خود کو افف کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے "۔۔ دافیہ نے روم میں چکر کاٹتے ہوئے خود سے کہا ۔۔


" یہ سب اس چڑیل کمینی رمشا نے کیا ہے میرے ساتھ اللّه کرے اسکے ساتھ بھی کوئی ایسا کرے کیوں میرے پیچھے پڑی ہے وہ چڑیل بیراج سر کو بھی پتا نہیں کیا دکھتا ہے اس میں میری بات کا یقین ہی نہیں کرتے افف " ۔۔ وہ بے بسی سے کہتی بیڈ پر گر گئی ۔۔


" محبت کرنی ہی نہیں چاہئیے انسان کو بہت تڑپاتی ہے پتا نہیں کیوں ایسا ہوتا ہے محبت بھی ایسے انسان سے ہوجاتی ہے جو صرف تڑپانا جانتا ہے ۔۔ دافیہ بیراج کا سوچتی خود سے کہہ رہی تھی آنکھوں میں نمی تھی ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" چل جلدی سے تیار ہو جا مولوی صاحب آنے والے ہیں سن لڑکی جلدی سے تیار کر اس پاگل دلہن کو "۔۔ زافا کی ماں چھوٹے سے روم میں آتے ہی زافا کو ڈانٹنا شروع کردیا ۔۔


" دیکھ اماں تو میرے ساتھ بہت غلط کر رہی ہے پتا نہیں کس سے اپن کی شادی کر رہی ہے ایک بار بتا تو دے نہ کون ہے وہ کمینہ جس میں اتنی ہمت کہ وہ زافا طاہر سے شادی کرے گا "۔۔ زافا نے غصے میں کہا ۔۔


" شرم کر لڑکی ہونے والے شوہر کو گالی دیتے ہیں تجھے بتا دیتی تا کہ تو اس رشتے کو بھگا دیتی اس لئے میں نے کہا اس سے نکاح کر کے لے جائے اس سر درد کو ویسے ہی چوری کر کے مجھے بدنام کر رکھا ہے اب تیرا شوہر ہی تجھے سیدھا کریگا اور سن لڑکی تیار کر اگر نہ مانے تو مجھے بتانا ۔۔ اسکی ماں غصے میں کہتی باہر نکلی "۔۔ حنان نے اسکے لئے ایک خوبصورت سا سرخ جوڑا اور پالر والی بھیج دی تھی جو اب کب سے اس پاگل دلہن کو دیکھ رہی تھی اپنی ہی شادی سے بھاگنے کی پلاننگ کر رہی تھی ۔۔


" میم پلیز آپ چینج کرلے پھر مجھے آپکا میک اپ کرنا ہے "۔۔ وہ لڑکی آرام سے بولی ۔۔


" تجھے کس چیز کی جلدی ہے اور تجھے لگتا ہے اپن یہ سنگھار کرے گی وہ بھی اس کمینے کے لئے جسے دیکھا تک نہیں اور نکاح کرلو حد ہوگئی بھاگے گی اپن بھی نہیں اب دیکھے تو سہی ہے کون جو اپن سے پنگا لے رہا ہے "۔۔ زافا نے بھاگنے کا پلان کینسل کیا ۔۔


" میم تو آپ تیار ہوکر بھی تو انتظار کر سکتی ہے نہ "۔۔ اس لڑکی کو کیسے بھی کر کے اسے تیار کرنا تھا ورنہ حنان اسکا کیا حال کرتا وہ اچھے سے جانتی تھی اسنے دھمکی جو دے کر بھیجا تھا اسے ۔۔


" اپن کیوں تیار ہو کر اس کمینے کا انتظار کرے اپن کو نکاح کرنا ہی نہیں ہے بس آئے ایک بار ایسا حال کرکے بھیجو گی دوبارہ کسی سے شادی کرنے کا سوچے گا ہی نہیں "۔۔ زافا کے چہرے پر شیطانی مسکراہٹ آئی ۔۔


" میم ایک اور بھی طریقہ ہے بدلہ لینے کا اور یقین مانے کہ وہ ضرور کامیاب بھی ہوگا "۔۔ اس لڑکی نے کچھ سوچ کر کہا ۔۔


" کیاا اور تم کیوں اپن کی مدد کریگی تجھے تو انہوں نے بھیجا ہے نہ کہیں انکا پلین تو نہیں "۔۔ زافا اسکو اوپر سے نیچے تک گھورا وہ لڑکی بوکھلا گئی ۔۔


" نہیں میم آپ یقین کریں بہت کام آئے گا میں نے بہت سی لڑکیوں کو دیکھا ہے جو شادی نہیں کرنا چاہتی پھر یا تو بھاگ جاتی ہے یا پھر تیار ہو کر سب کے سامنے انکار کرتی ہے انکی سب کے سامنے بیعزتی کرنا سچ میں میم تیار ہو کر آپ سب کے سامنے انکار کرینگی تو سوچیں کی کتنی بیعزتی ہوگی وہاں باقی آپ کو جیسے ٹھیک لگے میں تو بس آپکی مدد کرنا چاہتی تھی ایک لڑکی کا دکھ ایک لڑکی ہی سمجھ سکتی ہے "۔۔ اس لڑکی نے اتنا بول کر گہرا سانس لیا ۔۔


" چلو کر کے دیکھتے ہیں ویسے بھی نہ مانا تو مار کر بھاگ جاؤنگی اور ساتھ میں تمہیں بھی "۔۔ زافا کو اسکا پلین پسند آیا پر اسکو شک بھی ہوا اس لڑکی کی ہمدردی پر لیکن وہ جانتی تھی اگر اسکے ساتھ زبردستی کی تو وہ مار کر بھاگ جائے گی یہاں سے ۔۔


" سر کام ہو گیا "۔۔ اس لڑکی نے کان میں لگے بلوٹوتھ میں کسی سے کہا ۔۔

★★★★★★

" تمہیں نہیں لگتا تمہیں کسی کی زندگی برباد نہیں کرنی چاہیے "۔۔ ڈی اے نے اسے گھورتے ہوئے کہا جو سفید شلوار قمیض پہنے تیار کھڑا تھا ۔۔


" تمہیں نہیں لگتا تم مجھ سے جلیس ہو رہے ہوں کیوں کے میں تم سے پہلے شادی کر رہا ہوں "۔۔ حنان نے اپنی بتیسی نکالی ۔۔


" تم اپنے کام پر دھیان بہت کم دے رہے ہو اگر شادی کے بعد کام پر دھیان کم ہوا تو تمہاری بیوی کو بیوہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا "۔۔ ڈی اے اسے وارننگ دیتا آگے بڑھ گیا ۔۔


" توبہ توبہ کرو ابھی مجھ غریب کی شادی ہوئی نہیں تو ایسی بد دعا دے رہے ہو ڈی اے تمہیں نہیں لگتا تمہیں میری شادی پر ہونا چاہیے "۔۔ حنان نے اسکی بد دعا پر غصے میں کہا پھر اسکے پیچھے گیا ۔۔


" تم چاہتے ہوں تمہاری شادی رک جائے ۔۔ اسے لے جاؤ جسے تمہاری بربادی دیکھنے کا بڑا شوق ہے "۔۔ ڈی اے نے اسٹڈی میں جاتے دروازہ بند کردیا حنان کچھ کہتا کے اسکے بند دروازے کو گھور کر اسکی بات پر سوچنے لگا گواہ تو اسے لے جانا تھا پھر وہ دشمن ہی سہی حنان سوچتے مسکرایا اور فون پر نمبر ملا نے لگا ۔۔


" بکو کیوں کال کی ہے "۔۔ دوسری طرف فون پر بیزار سی آواز آئی ۔۔


" تھوڑی دیر میں نکاح ہے میرا اڈریس بھیج رہاں ہوں پہنچ جانا لیٹ مت کرنا "۔۔ حنان نے بھی بیزار ہو کر کہا ۔۔


" دعوت دے رہے ہو یا کوئی احسان کر رہے ہو اور یا اچانک تیری قسمت کیسے پھوٹنے لگی اتنے فاسٹ تو ڈی اے بھی نہیں نکلا جتنا تو آگے بڑھ گیا ہے "۔۔ دوسری طرف زور سے قہقہہ لگا ۔۔


" وہ کیا ہے نہ تیرے جیسے کمینے کو کوئی منہ نہیں لگاتا نہ اس لئے جل رہا ہے میری کامیابی سے اور ہاں آجا میرے نکاح کے چھوارے کھانے کیا پتا میری قسمت سے تیری بھی کھل جائے "۔۔ حنان نے بھی دل جلا نے والا قہقہہ لگایا ۔۔


" چھوارے تو ضرور کھاؤنگا اسکے بعد بہت جلدی تیری بریانی بھی کھانی ہے بیٹا "۔۔ وہ طنزیہ بولتا فون بند کردیا ۔۔


" کمینہ سالہ مجال ہے کوئی میری خوشی میں خوش ہوں چل حنان سلطان تو خوش ہے تو پوری دنیا خوش ہے اب بس اپنی جنگلی بلی کو منانا ہے یار "۔۔ حنان خود سے کہتا شرارت سا مسکرایا۔۔


★★★★

" واہ میم آپ تو بہت خوبصورت پیاری لگ رہی ہیں سچ میں سر کے تو ہوش ہی اڑ جائے گے "۔۔ اس لڑکی نے اسکو خوبصورت سے سرخ جوڑے میں دیکھ کر دل سے کہا وہ واقع ہی بہت زیادہ خوبصورت لگ رہی تھی ریڈ لہنگے پر گولڈن کام ہوا تھا اسکے چھوٹے بال آگے پیچھے ہوئے پڑے تھے بغیر میک اپ کے بھی وہ بہت پیاری لگ رہی تھی اسکی تعریف پر بھی اسنے کچھ نہیں کہا آکے چیئر پر بیٹھ گئی اسے صرف تیار ہو کر سب کے سامنے انکار کر کے اپنا بدلہ لینا تھا اس لڑکی نے اپنا کام شروع کیا ۔۔


" سنو لڑکی کیا میری بیٹی تیار "۔۔ زافا کی ماں روم میں آتے ہی کہا پر باقی کے الفاظ منہ میں ہی رہ گئے سامنے زافا کو تیار دیکھتے ہی انکے منہ سے بے سکتا ماشاءالله نکلا ۔۔


" ماشاءاللّٰه یہ میری ہی بیٹی ہے نہ اتنی پیاری لگ رہی ہے کہیں میری ہی نظر نہ لگ جائے "۔۔ اسکی ماں نم آنکھوں سے اسکی نظر اتاری ۔۔

جو خوبصورت برائیڈل میک اپ میں بڑی سی گول نوز رنگ پہنے وہ بے انتہا خوبصورت لگ رہی تھی بالوں کا جوڑا بناۓ ہوئے اس پر سرخ ڈوپٹہ اوڑھے وہ بہت پیاری دلکش لگ رہی تھی آج وہ کہیں سے بھی نہیں لگی وہ کوئی چور ہے یا ہمیشہ لڑکوں جیسے کپڑے پہن کر گھومنے میں ہوتی تھی زافا اپنی ماں کے پیار پر حیرت سے انہیں دیکھا جو آج تک تو کبھی نہیں دیا اتنا اور آج شادی کر کے جائے گی اس لئے اتنا پیار مل رہا ہے وہ سوچتے ہوئے مسکرائی ۔۔


" اماں کیا تیرا داماد ابھی تک آیا نہیں کیا اپن اب اس بھاری کپڑوں میں تھک جائے گی یار بولا اسے بیعزت بھی کرنا ہے مم ۔۔ مطلب نکاح بھی ہونا ہے نہ ورنہ تو جانتی ہے لائٹ ہی نہیں ہمارے پاس اپن کا میک اپ خراب ہو جائے گا "۔۔ زافا نے تیزی میں بول کر گہرا سانس لیا اسے واقعی عادت نہیں تھی کبھی بھاری کپڑوں کی اور آج اسے گرمی ہو رہی تھی ۔۔۔


" میم آپ بیٹھ جائے میں اب جلتی ہوں آپکو مبارک ہوں بہت "۔۔ وہ لڑکی جلدی میں بول کر تیزی سے باہر نکلی کیا پتا وہ لڑکی سچ میں اسے کچھ کر نہ دے زافا بس اسکی پشت کو گھورتی رہی ۔۔


" چلو آؤ وہ لوگ آگئے ہے باہر مولوی صاحب بلا رہے ہیں "۔۔ اسکی ماں اسے اٹھا تے ہوئے کہا اور اسکا ڈوپٹہ کا گھوگٹ نکالا اور اس وقت زافا کا دل زور سے دھڑکا ۔۔


" دیکھ میں جانتی ہوں تو خوش نہیں ہے لیکن میرا یقین کر میں ماں ہوں تیری کبھی غلط فیصلہ نہیں کرونگی تم نوجوان لڑکی ہو میں تجھے اکیلے کہیں بھی بٹھکنے نہیں دے سکتی میں ہمیشہ کام پر چلی جاتی ہوں پر پیچھے تیری فکر مجھے کچھ کرنے نہیں دیتی ہر وقت یہی خیال رہتا ہے کون کریگا تیرے سے شادی ہم غریب اور تو میرے لاکھ منانا کرنے پر بھی چوری کرتی تھی مجھے بہت خوف رہتا تھا تمہارے لئے بہت ظالم لوگ رہتے ہے اس دنیا میں تو ابھی چھوٹی ہے جزباتی ہے نہیں سمجھتی لوگوں کی باتیں انکی غلیظ نگاہیں اپنے گھر خوش رہنا شوہر سے لڑنا مت میری عزت کی لاج رکھ لینا میرے تیرے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں ۔۔۔ اماں ایسا کیوں کہہ رہی ہے اپن تیرے کو اکیلے نہیں چھوڑ سکتا میرے علاوہ تیرا ہے کون اور مجھے ہی جدا کر رہی ہے مت کر ایسا اماں مجھے نہیں کرنی شادی ابھی کیوں ایسے واسطے دے رہی ہے جسے میں انکار بھی نہیں کر سکتی مت کر اثما ایسا "۔۔


دونوں ماں بیٹی ایک دوسرے کے گلے لگا کر رو رہی تھی زافا نے سوچ لیا تھا وہ باہر جاکے تماشا کرے گی پر اپنی ماں کے ہاتھ جوڑنے اسکے آگے اسے بےبس کردیا کیا وہ کر پائے گی اپنی ماں کی بیعزتی وہ اپنے دھک دھک دل کے ساتھ باہر آئی کیسی قسمت تھی اسکی اسے تو یہ بھی نہیں پتا اسکا ہمسفر ہے کون کیسا دیکھتا ہے اسکی ماں نے صوفے پر آکر بیٹھایا یا چھوٹا سا گھر تھا باہر کچھ چیئر ایک صوفہ رکھوایا تھا حنان نے زیادہ لوگ تھے نہیں حنان اپنے ساتھ ایک مولوی صاحب کو اور تین لوگوں کو لیکے آیا تھا جو ایک تو دوست تھا ایک گارڈ تو ایک دشمن ۔۔۔


" بسمہ اللہ کریں مولوی صاحب " ۔۔ زافا کو اپنے قریب ایک بھاری مردانہ آواز آئی اسے لگا اسنے یہ آواز سنی ہے کہیں یہ سوچتے ہی اسکی دھڑکن تیز رفتار سے چلی اسنے ہمت کرتے ہوئے گرڈ موڑ کر دیکھنا چاہا تو جیسے سن ہوگئی وہ اپنی جگہ یہ تو وہ نہیں ایسا کیسے ہو سکتا ہے زافا نے اپنی سوچ کو جھٹکا ۔۔


زافا طاہر آپ کو حنان سلطان اپنے نکاح میں قبول ہیں۔۔۔۔ مولوی صاحب نے قرآنی آیات پڑھ کر نکاح شروع کیا تھا اور تین بار پوچھا تھا ۔۔۔۔


" نہیں اپن کو یہ شوہر قبول نہیں اسے اپن کی بہت بار لڑائی ہوئی ہے اس لئے اپن اس شخص سے شادی نہیں کریگا اور پتا بھی ہے اپن کو تو یہ بھی نہیں پتا تھا کے میرا ہونے والا شوہر کون ہے پھر کیسے اپن اس کا دھوکہ بھولے " ۔۔ زافا ایک دم دھڑکتے دل کے ساتھ اٹھ کھڑی ہوئی اور اپنا غصہ نکلا ایک طرف ماں کا ڈر بھی تھا کے پتا نہیں کیا کرے گی سب کے سامنے دوسری طرف اس شخص کی چالاقی پر بھی غصہ آیا ۔۔


" یہ کیا طریقہ ہے چپ کر کے بیٹھو اور قبول ہے کہوں ورنہ ۔۔


ورنہ کیا ہاں بولو گن نکال کے ڈراؤ گے مارنے کی دھمکی دوگے اپن کو سوچ بھی کیسے لیا اپن تیرے سے ڈرتی ہے ایک تو اپن سے دھوکے سے شادی کرنے آگیا ۔۔ زافا دونوں ہاتھ کمر پر رکھ کر لڑنے لگی جتنے بھی لوگ تھے منہ کھولے اس لڑکی کو دیکھ رہے تھے ان سب میں وہ ایک شخص سکون سے اسکی بربادی دیکھ رہا تھا اور اندر سے بہت خوش اسکی مسکراہٹ نے حنان کو اندر تک جلا دیا اس وقت حنان کو زافا کی بیوقوفی پر بہت غصہ آیا لیکن وہ تماشا نہیں کرنا چاہتا تھا اسکی ماں کے سامنے بس ایک بار نکاح ہو جائے پھر اچھے سے اسکو سیدھا کرنے کا ارادہ رکھتا تھا ۔۔


" اے لڑکی باولی ہوگئی ہے کیا شرم نہیں آتی اس طرح تماشا کرتے ہوئے سمجھا کے لائی تھی نہ کچھ مت کرنا میری عزت نہیں رکھنی آتی نہ تجھے "۔۔ اسکی ماں نے غصے میں اسکا بازو پکڑ کر قریب کان میں کہا ۔۔


اماں تو جانتی نہیں یہ بہت بڑا مافيا ڈون ہے تو کیسے ایسے انسان سے شادی کروا سکتی ہے اپنی بیٹی کی ۔۔ زافا نے دکھ سے اپنی ماں کو دیکھ کر کہا ۔۔


میں سب جانتی ہوں اور تو کون سا دودھ کی دھلی ہے چوری کرنا ایک چور ایک ڈون میں کون سا فرق ہوتا ہے اب چپ چاپ سے بیٹھ کر ہاں بول ورنہ یہی سب کے سامنے خود کو مار دونگی اور ہاں میری یہ دھمکی مت سمجھنا کر کے بھی دیکھا دونگی اگر اپنی ماں اور اپنے مرے ہوئے باپ کی عزت رکھنا چاہتی ہے تو بیٹھ کر ہاں بول ورنہ چلی جا یہاں سے میرا مرا ہوا منہ بھی مت دیکھنے آنا ۔۔ اسکی ماں نے غصے غم میں کہتے ہی آنسوں صاف کئے وہ تو انکی دھمکی پر ساکت رہ گئی وہ ایک نظر حنان کو نفرت سے دیکھتے ہوئے بیٹھ گئی اسے اپنی ماں سے بہت محبت تھی اسکے خاطر وہ جھک تو گی پر اسنے سوچ لیا تھا وہ حنان کو اب نہیں چھوڑے گی اپنی آنکھوں کی نمی کو اندر ہی بہنے دیا ۔۔

مولوی صاحب کے دوبارہ پوچھے پر اسنے اس بار بے دلی سے ہاں کہا اسے حنان کی یہ حرکت بہت زہر لگی تھی اسکے بعد مولوی صاحب نے حنان سے پوچھا ۔۔


" حنان سلطان آپ کو زافا طاہر اپنے نکاح میں قبول ہیں "۔۔ قبول ہے "۔۔۔ تینوں بار دل سے اقرار آیا حنان کی تو خوشی کی انتہا نہیں تھی جب سے اسکے خوبصورت سے سجے سنورے سراپے کو دیکھا ہے وہ تو اسکا دیوانہ ہو گیا تھا اسے تو زافا سے ملتے ہی پسند آئی پھر کب محبت سے عشق میں سفر ہوا اسے پتا ہی نہیں چلا اب اس سفر میں اسے زافا کو بھی لانا تھا اسکے آنکھوں میں اپنے لئے غصہ نفرت دیکھ چکا تھا ۔۔۔

دعا کے بعد ان سب میں مبارک باد کا سلسلا شروع ہوا زافا کی ماں اسے اندر لے گئی تھوڑا سمجھا سکے باکی سب حنان کو مبارک باد دینے لگے ۔۔


بربادی مبارک میرے دشمن ویسے تمہاری بیوی بہت پسند آئی مجھے چلو میری طرح کوئی اور بھی ہے جو تجھے سکون سے سونے اٹھنے بیٹھنے تک نہیں دیگا ۔۔۔ اس شخص نے طنزیہ قہقہے لگایا حنان نے غصے میں دیکھتے ہوئے سب کو فارغ کیا اور چلتا ہوا زافا کی ماں کے سامنے آیا دعا لینے لگا کچھ باتیں انکی سنی انہوں نے بہت سی دعا دی دونوں کو اور زافا کو رخصت کیا اسکے ساتھ زافا غصے میں چلتی ہوئے آئی اور گاڑی میں بیٹھ گئی حنان ایک گہری دلچسپ نظر سے اسکے ناراضگی والے انداز کو دیکھتا رہا ۔۔۔


★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" شراب پیو گے "۔۔ سامنے بیٹھے آدمی نے کہا ۔۔


" میں یہ حرام کی چیزوں کو ہاتھ نہیں لگاتا "۔۔ ڈی اے نے بیزاری سے آس پاس کے ماحول کو دیکھتے ہوئے کہا جو صرف بے شرمی کا منظر ہی دکھا رہا تھا ۔۔


" ہاہاہاہا کافی اچھا مذاق کرتے ہو حرام کی چیزوں کو ہاتھ نہیں لگاتے پر حرام جگہ پر آتے ہو کمال ہو ویسے "۔۔ اس آدمی نے مکروہ قہقہہ لگایا ۔۔


" وہ کیا ہے نہ کسی کو تو یہاں کی گندگی صاف کرنی ہے تو میں ہی صحیح ویسے سنا تو ہوگا میرے بارے میں کبھی "۔۔ ڈی اے نے اس کی طرف توجہ دی اس آدمی کو اسکی سرخ آنکھوں نے کانپنے پر مجبور کردیا ۔۔۔


" کّک ۔۔ کیا ۔۔تت ۔۔تم ۔۔ڈڈ ۔۔ڈی ۔۔اے ۔۔ہو"۔۔ وہ آدمی ایک دم سے وہاں سے اٹھ کر بھاگا ۔۔


" چچ غلط جگہ بھاگا ہے "۔۔ ڈی اے نے افسوس سے سر ہلایا اسے دیکھ کر وہاں سے اٹھ کر باہر نکل آیا اور اپنی جیب سے فون نکال کر اس پر میسج پڑھا اور مسکراتے ہوئے اس کلب کو دیکھا ۔۔


" زید جعفری بہت جلدی تمہارا کھیل ختم ہوگا "۔۔ ڈی اے نے مسکراتے ہوئے لائٹر جلایا ایک نظر کلب کے دروازے پر ڈالی اور اچانک سے آگ پھیلتی چلی گئی لوگ چیختے آگے پیچھے بھاگنے لگے کچھ لوگوں کو آگ نے اپنی لپٹ میں لے لیا ایک قیامت کا منظر بن گیا آگ بہت تیزی سے پھیلتی ہوئی جا رہی تھی جیسے کسی نے بہت اچھے سے کام کیا ہو ڈی اے کے ہونٹوں پر خوبصورت سی مسکراہٹ آئی اور گاڑی آگے بڑھا دی ۔۔

یہ تھی زید جعفری کی بربادی کیا اب زید جعفری خاموش رہے گا یا اب ہوگا ایک جنگ کا اعلان۔۔۔۔۔۔

★★★★★

" یہ کھڑکی کس نے کھول دی ہم نے تو بند کی تھی "۔۔ انعل کی واش روم سے باہر آتے ہی سامنے کھلی کھڑکی پر نظر پڑی اور یاد کرنے لگی اسنے تو بند کی تھی پھر ہی واش روم میں گئی تھی پھر بی جان کا سوچتے ہی آگے بڑھی تھی کے اچانک رک گئی ۔۔۔


" یہ یہ لائٹ کیسے چلی گئی بب ۔۔بی جان ۔۔بب ۔۔بابا "۔۔ اچنک اندھیرے سے وہ خوف کھاتی دروازے تک بھاگی کھڑکی سے چاند کی روشنی پورے روم میں ہلکی پھیلی ہوئی تھی انعل کو محسوس ہوا کوئی ہے اسکے روم میں ایک تو اندھیرا دوسرا کسی کی موجودگی کا خوف آتے ہی وہ دروازے تک گئی ۔۔


" آاہہہہ ۔۔ بب "۔۔ انعل نے جیسے ہی دروازے کے لاک پر ہاتھ رکھا کسی نے تیزی میں آکے اسکا بازو پکڑتے دروازے سے لگایا اسکے بھاری ہاتھ نے اسکی چیخ حلق میں دبا دی انعل کی خوف سے آنکھیں پھیل گئی سامنے اس ماسک مین کو دیکھ کر سر پر ہڈ تھی چہرہ ماسک سے چھپا صرف وہ سرخ گرے آنکھیں تھی جنہیں انعل پہچانتے خوف سے کانپ گئی دل زور زور دھڑکنے لگا ۔۔


" شش شور نہیں ایک بھی آواز نہیں نکلے تمہاری "۔۔ اسنے جھک کر اسکے کان میں سرگوشی میں کہا ۔۔

اسکی دشت بھری آواز میں خوف سے انعل روتے ہوئے نہ میں سر ہلایا ۔۔۔


تم داريان کے ساتھ باہر کیوں گئی تھی کیا تم بھول گئی تم نے مجھے وعدہ کیا تھا نکاح کا ۔۔ ڈی اے نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا جو فل سفید سوٹ میں کھلے بال آنکھوں میں بے تحاشا معصومیت سے اسکے سامنے تھی وہ بے حد دلکش لگ رہی تھی ڈی اے کو ہمیشہ سے اسکی خوبصورتی معصومیت پر غصہ نفرت بے انتہا آتا تھا ۔۔


" ہہ۔۔ ہم ۔۔ نن ۔۔نہیں گئے تھے ۔۔وو ۔۔وہ ۔۔خود ۔۔آ آئے تھے لینے ۔۔بب ۔۔بابا نے کہا ۔۔جج ۔۔جاؤ اور ہم نے کب کہا آپ سے نکاح کا "۔۔ انعل نے روتے ہوئے صفائی دی پھر حیرت سے اسکی گرے آنکھوں میں دیکھا ۔۔


" اسکے عشق میں تم اپنا وعدہ بھی بھول گئی لٹل گرل دوبارہ اگر تم مجھے اسکے ساتھ دیکھی تو میں تمہارا وہ حال کرونگا کہ یاد رکھو گی اب گھر سے باہر قدم اٹھایا تو ٹانگے توڑ دونگا "۔۔ ڈی اے جھک کر کان میں سرگوشی میں کہتا اسکے بالوں میں ایک گہرا سانس لیکے پیچھے ہوا انعل تو سانس روکے کھڑی اسکی دھمکیاں سن رہی تھی اور سوچ رہی تھی اسنے کب وعدہ کیا نکاح کا اس سے بلکے اسنے تو کہا تھا وہ داريان سے محبت کرتی ہے پھر اس سے کیسے نکاح کریگی ۔۔


" ہم ہم بب۔۔بابا کو بتائیں گے "۔۔ انعل نے گھبراتے ہوئے کہا ۔۔


" کیا بتاؤ گی بیوقوف لڑکی "۔۔ ڈی اے نے جھک کر دونوں ہاتھ دروازے پر رکھ دیئے وہ اسکی قید میں سانس روکے کھڑی رہ گئی ۔۔


" بتاؤ کیا بولو گی ۔۔۔"

" آ ۔آپ ہمیں ہمیں مم ۔۔مار نا چاہتے ہے نہ پپ ۔۔پر کیوں ہم نے تو کچھ نہیں کیا ہے "۔۔ انعل معصومیت سے روتے ہوئے کہا ۔۔


" شش ابھی نہیں رونا ہے یہ سب تو بعد کے لئے رکھو صحیح کہا میں تمہیں مارنا چاہتا ہوں پر ابھی نہیں بہت جلد تمہیں اور تمہارے باپ کو تڑپا کر ماروں گا جیسے اسنے تڑپایا تھا اسی طرح وہ بھی تڑپے گا اب بہت جلد آؤنگا "۔۔ڈی اے نفرت سے کہتا اسکے بازؤں پر زور ڈالتا اسے تکلیف دیتے جیسے سکون سا ملا تھا اسکی آنکھوں میں خون اتر آیا اسکے سامنے ایک معصوم سا عکس لہرایا ۔۔


" چچ۔۔ چھوڑوے ۔۔ہہ ۔۔ہمیں ۔۔دد ۔۔درد ہو رہا ہے "۔۔ انعل ہچکیوں سے رو رہی تھی اس ظالم اسکی گرفت بہت مضبوط تھی اس نازک پری پر ۔۔


" شش کہا نہ رونا نہیں ابھی تو یہ درد بہت کم ہے میری جان بلکے یہ تو درد ہی نہیں درد تو وہ ہوگا جو بہت جلد تمہیں ملے گا اور تمہیں اتنی جلدی کیسے مار دوں ابھی تو شروعات ہے پھر ملیں گے انعل حیات "۔۔ وہ ایک نظر اسکے آنسوں بھرے چہرے پر ڈالتا اسکے بازوں پر زور دیتا پیچھے ہوا اور کھڑکی سے کود گیا ۔۔


" باباااا باباااا "۔۔ انعل روتی چیختی ہوئے نیچے بھاگی ۔۔


" ان میرا بچہ کیا ہوا "۔۔حیات صاحب اس کی چیخ سنتے روم سے بھاگتے ہوئے آئے بی جان بھی کچن سے باہر آئی وہ تینوں ہی گھر پر تھے بیراج اسکا باپ کسی میٹنگ سے باہر گئے ہوئے تھے ۔۔


"بب ۔۔بابا ۔۔بابا "۔۔ انعل حیات صاحب کے بازوں میں ہی جھول گئی بی جان حیات صاحب دونوں گھبرا گئے اسکے اس طرح چیخنے رونے بےہوش ہونے پر ۔۔


" انعل میرا بچہ کیا ہوا بھائی صاحب جلدی ڈاکٹر کو کال کریں پتا نہیں کیا ہوا میری بچی کو اللّه رحم فرما "۔۔ بی جان نے انعل کے بے ہوش وجود کو دیکھتے ہی رو پڑی حیات صاحب اسے اٹھاۓ اوپر روم میں لیکے گئے ۔۔

★★★★


" نہیں نہیں نہیں یہ نہیں ہو سکتا یہ نہیں ہو سکتا "۔۔ زید جعفری غصے میں پاگل ہوتا ہر چیز توڑ پھوڑ کر رہا تھا جب سے اسے خبر ملی تھی اسکے کلپ پر کسی نے آگ لگا دی ہے اسکا کروڑوں کا نقصان ہوا تھا ۔۔


" کہاں تھے تم سب کمینے بولو کہاں مرے پڑے تھے میرا کروڑوں کا نقصان ہو گیا جانتے ہو تم سب کتنا نقصان ہوا ہے میرا بولو "۔۔ وہ بے انتہا غصے میں تھا اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کیا کرے ۔۔


" یہ سب اس ڈی اے نے کیا ہوگا تم جانتے ہوں وہی ہمارا سب سے بڑا دشمن ہے اسکو ہی مسئلہ ہوتا ہے ہمارے ہر کام سے "۔۔ ظفر نے خوں خوار نظروں سے زید کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔


" ٹھااا ۔۔ زید یہ کیا کر رہے ہو "۔۔ ظفر نے آگے بڑھتے اسکے ہاتھ سے گن لی جو اپنے ہی ساتھیوں کا نشانہ لے رہا تھا وہ گارڈ خون سے لپٹے نیچے پڑے ہوئے تھے جن کو اپنے مالک سے وفاداری کے بعد یہ بدلہ ملا تھا ایسے بے رحم لوگوں کے پاس دل ہی کہاں ہوتا تھا ۔۔


" میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا ڈی اے ایسی تکلیف دونگا ساری زندگی یاد رکھو گے بہت کر چکے تم میرا نقصان اب میری باری "۔۔ زید جعفری نے دانت پیستے ہوئے کہا جیسے ان دانتوں میں ڈی اے کو چبا رہا ہو ۔۔


" مجھے اسکی پل پل کی رپورٹ چاہئیے اسکی کوئی کمزوری ڈھونڈو "۔۔ زید سرخ نظروں سے ظفر کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔

★★★★★

" چلو آؤ اپنے گھر چلو "۔۔حنان اسکے سائیڈ کا دروازہ کھولتے ہوئے کہا ایک پل کو وہ اسکے خوبصورت سجے روپ میں کھو گیا زافا نے اسکی نظروں سے سرخ ہوتے دھڑکتے دل سے غصے میں کہا ۔۔


" اپن کو تیرے ساتھ کہیں نہیں جانا تم نے اپن کو دھوکہ دیا ہے اپن واپس اپنے گھر جائے گی "۔۔زافا غصے میں بولتی گاڑی سے باہر نکلی ۔۔


" یہ دھوکہ نہیں تھا میری جان زافی یہ محبت تھی میری جو تمہیں اپنا بنا کر پوری کردی "۔۔ حنان نے پیار سے اسکا ہاتھ پکڑا ۔۔


" نشہ تو نہیں کیا ہوا نہ اتنی جلدی تم کو اپن سے محبت بھی ہوگئی لیکن اپن کو یہ محبت پیار ویار پسند نہیں اب چھوڑ اپن کو گھر جانا ہے میری ماں اکیلی ہے وہ کیسے رہے گی "۔۔ غصے میں کہتی اپنا ہاتھ چھڑوا کر آگے بڑھی تھی کے حنان نے تیزی سے آگے بڑھ کر اسے گود میں اٹھایا ۔۔


" اندر چل کر سکون سے لڑتے ہیں "۔۔ حنان محبت سے کہتا اندر بڑھ گیا زافا تو شرم سے سرخ پڑ گئی ۔۔


" چھوڑو نیچے اتارو اپن تیری جان لیلے گی "۔۔

" اب تو یہ جان تمہاری ہی جب چاہے لیلو پر اتنی جلدی کیا ہے "۔۔ حنان سیدھا اسے روم میں لے آیا گھر میں کافی خاموشی تھی شاید کوئی نہیں تھا صرف گارڈ تھے جو اپنے کائونٹر پر تھے ڈی اے گھر پر نہیں تھا حنان نے سوچتے ہی سکون سے سانس لی ابھی اسے صرف اپنی جنگلی بلی کو سنبھالنا تھا ۔۔


" یہ دیکھوں مسز حنان ہماری خوبصورت سی جنت "۔۔حنان نے اسے نیچے اتر کر پورا سجا ہوا روم دکھایا جو خوبصورت سے گلابی لال پھولوں سے سجا ہوا تھا روم میں تازی گلاب کی خوشبوں پھیلی ہوئی تھی زافا تو منہ کھلے اتنے بڑے خوبصورت سے سجے روم کو دیکھنے میں گم تھی ہوش تو تب آیا جب پیچھے سے حنان نے اسے اپنے حصار میں لیا ۔۔


" کیسا لگا "۔۔حنان نے سرگوشی میں کہا ۔۔


" بہت پیارا ہے کیا یہ میرا کمرہ ہے یہ پورا گھر میرا ہے "۔۔زافا نے ایک دم سے خوشی سے چیخ کر کہا اسنے تو کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا اسکے پاس اتنا بڑا گھر ہوگا اور آج اسے یقین ہی نہیں آرہا تھا ۔۔


" ہاں یہ سب ہمارا ہے اب تو خوش ہو نہ "۔۔ حنان نے اسے اپنے سامنے کرتے ہوئے کہا ۔۔


نہیں اپن ابی خوش نہیں میری ماں وہاں اکیلی ہے اور اپن اتنے بڑے گھر میں تو میں اسے بھی ساتھ لے آؤنگی پھر ہی یہی رہوں گی ورنہ اپن جا رہا ہے ۔۔ زافا نے دونوں ہاتھ کمر پر رکھتے ہوئے کہا ۔۔


" نہیں ہے وہ اکیلی میں نے انکا انتظام کردیا ہے انہیں اچھی جگہ بھیجوا دیا ہے وہ اب وہاں سکون سے رہیں گی اچھا کھاۓ گی پیئے گی پہنے گی بس اب تم میرے ساتھ خوش رہو اور مجھے خوش رکھو "۔۔ حنان نے اسے قریب کرتے ہوئے کہا زافا کا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا حنان کی باتیں اسکا محبت بھرا انداز اسے اپنے سحر میں لے رہا تھا ۔۔


" اہہہہ ظالم مارا کیوں "۔۔ حنان نے اسے قریب کیا تھا کے اچانک اسکے پیٹ پر زور سے ٹانگ ماردی زافا نے وہ دور ہوتے ہی کراہا ۔۔


" یہ تو کچھ نہیں ابھی تو اپن تیرے سے بدلے لے گی دھوکے سے شادی کی ہے اتنی جلدی اپن بھی نہیں بھولنے والی "۔۔ زافا نے گھورتے ہوئے کہا اور واش روم میں بند ہوگئی ۔۔


" کوئی مجھے خوش ہونے ہی نہیں دیتا کدھر جاؤ معصوم سا بندا ہوں اللّه تعالی کا احساس ہی نہیں کسی کو میرا "۔۔ حنان خود پر افسوس کرتے ہوئے واش روم کے بند دروازے کو گھورا ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★


" گھبرانے کی بات نہیں ہے وہ ڈر خوف سے بے ہوش ہوئی ہے خیال رکھیں میں کچھ دوائی لکھ دی ہے آپ انہیں کھلا دینا بخار بھی اتر جائے گا إنشاءاللّٰه "۔۔ ڈاکٹر نے باہر نکلتے ہوئے کہا ۔۔


" جی بہت شکریہ آپکا میری بیٹی ٹھیک تو ہے نہ "۔۔ حیات صاحب نے بے چینی سے کہا ۔۔


" شکریہ کی بات نہیں یہ میرا کام ہے آپ بس انکا زیادہ خیال رکھیں ماشاءاللّٰه سے بہت معصوم پیاری بیٹی ہے آپکی "۔۔ ڈاکٹر نے مسکراتے ہوئے ہاتھ ملایا پھر باہر چلے گئے ۔۔


" بھائی صاحب انعل کو ہوش آگیا ہے وہ آپکو بلا رہی ہے آپ جائے میں اسکے لئے کچھ بنا کر لاتی ہوں "۔۔ بی جان نے روم سے باہر آتے حیات صاحب کو وہاں کھڑا دیکھ کر کہا جو اسکے ہوش آنے کا سنتے اسکے روم میں گئے تیزی سے ۔۔۔


" بابا ۔۔ بابا ۔۔ میرا بچہ ٹھیک ہے نہ "۔۔ انعل نے حیات صاحب کو اندر آتے ہی رو کر پکارا حیات صاحب نے بھاگتے ہوئے اسے اپنی آغوش میں لیا پیار سے اسکا ماتھا چوما جو بخار کی وجہ سے گرم تھا اسکا سفید چہرہ گلابی سرخ ہو گیا تھا بخار میں ۔۔


" بس رونا نہیں بابا ہے نہ ساتھ کچھ نہیں ہوگا آپ رونا بند کریں بابا کا بہادر بچہ ہی نہ آپ "۔۔ حیات صاحب کو اسکا رونا تڑپا رہا تھا ۔۔


" بب ۔۔ بابا ۔۔وو ۔۔وہ وہ ہمیں مار دیگا اا۔۔اسنے کہا ہے وہ ہمیں نہیں چھوڑے گا بب ۔۔بابا وہ کّک ۔۔کون ہے "۔۔انعل نے خوف سے روتے ہوئے کہا ۔۔


" کچھ نہیں ہوگا میرے بچے کو بابا ہے نہ ساتھ کوئی بھی آپکو ہاتھ نہیں لگا سکتا ہم اپنے بچے کو کچھ نہیں ہونے دیں گے بابا پر یقین ہے نہ "۔۔ حیات صاحب کے سمجھانے پر اسنے سر ہلا یا حیات صاحب اس سے پوچھنا چاہتے تھے کون ہے کیسے دیکھتا ہے پر اپنی بیٹی کی حالت دیکھتے ہوئے انہوں نے کچھ نہیں کہا بس اب اسکا بہت خیال رکھنا تھا وہ سمجھ گئے تھے جو بھی ہے وہ اسکا دشمن ہے جو اسکی بیٹی کو تکلیف دے کر اس سے بدلہ لینے کا سوچ رہا ہے ۔۔

★★★★★

" یہ یہاں کیا کر رہی ہے "۔۔دافيہ نے دور سے رمشا کو کسی کے ساتھ اندر ریسٹورنٹ میں جاتے دیکھا ۔۔


" جو بھی کرے مجھے کیا آفس سے نکال کر ضرور خوش ہوتی ہوگی بی سر سے جو چپکی رہتی ہے ہونہہ "۔۔ دافيہ منہ بنا تے ہوئے خود سے بڑبڑائی ۔۔


" یہ یہاں کیا کر رہی ہے ویسے تو ہمیشہ بی سر کے ساتھ چپکی رہتی ہے پھر ابھی آفس میں نہیں ہونا چاہیئے تھا "۔۔ دافيہ کو تجسس ہو رہا تھا اسکے یہاں پر کسی کے ساتھ ہونے پر وہ کچھ سوچتی اندر گئی ریسٹورنٹ میں آج تھوڑا کم رش تھا اس لئے دافيہ کو وہ لوگ آرام سے دکھ گئے وہ لوگ دوسری سائیڈ پر بیٹھے ہوئے تھے دافيہ آرام سے چلتی ہوئی دوسری ٹیبل پر بیٹھ گئی جہاں اسکی اور رمشا کی پیٹھ تھی وہ آرام سے انکی باتیں سن سکتی تھی وہ لوگ شاید بحث کر رہے تھے کسی بات پر دافيہ نے غور سے سننا چاہا ۔۔


" تم میرے ساتھ دھوکہ نہیں کر سکتے ہماری ڈیل ہوئی تھی ہم ففٹی ففٹی لیں گیں "۔۔ رمشا نے غصے میں دانت پیستے ہوئے کہا ۔۔


" میں تمہارے ساتھ کام کرکے اور نقصان نہیں اٹھا سکتا تم صرف تھوڑا کام کرتی ہو آگے تو سب مجھے ہینڈل کرنا پڑتا ہے "۔۔ زین انصاری نے غصے میں کہا اسے رمشا کی ہر وقت پیسے لینے پر اب غصہ آگیا تھا ۔۔


" تم مجھے دھوکہ نہیں دے سکتے تم جانتے ہو میں کیا کر سکتی ہو "۔۔ رمشا اسکے انکار پر آگ بگولا ہوگئی ۔۔


" ہاہاہا دھوکہ رئیلی یہ لفظ تمہارے منہ سے اچھا نہیں لگتا مس رمشا دھوکہ تو تم دیتی ہو وہ بھی بہت خوبصورت انداز میں لوگوں کو بھول گئی اپنے دوستوں کو ان بیچاروں کے ساتھ کتنا دھوکہ کر چکی ہو "۔۔ زین انصاری نے طنزیہ قہقہہ لگایا ۔۔۔


" تم جانتے ہو یہ سب میں نے تمہاری ۔۔۔ بس بس بہت بار سن چکا ہوں محبت افف یہ لفظ نہ بہت ہی زہر لگتا ہے تم جانتی ہو

مجھے اور مجھے صرف خوبصورتی اٹریکٹ کرتی ہے "۔۔ زین نے اسے دیکھتے ناگواری سے کہا رمشا دیکھنے میں بہت خوبصورت تھی اسکا سٹائل موڈلنگ زین کو اچھا لگا تھا تبھی سے وہ اسکو اپنے جال میں پھنسا چکا تھا پر رمشا کو اس سے محبت ہوگئی تھی اسی بات سے زین فائدہ اٹھاتا تھا ۔۔


" تم میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے زین انصاری تمہارے لئے میں نے بیراج شیرازی کی ڈیزائن چوری کی اور تمہیں دی تم میرے محبت کا یہ سلا دے رہے ہو "۔۔ رمشا غصے میں چیخی ۔۔

دافيہ جو کب سے انکی باتوں پر صدمہ میں تھی اسکی آخری بات چوری پر شاک میں آگیا اسے یقین نہیں ہوا یہ سب اسنے کیا ہے وہ لوگ کتنا ٹرسٹ کرتے تھے اس پر وہ مزید کچھ نہیں سن سکی اسنے جلدی سے موبائل کی ریکارڈنگ اوف کی اور باہر کی جانب بھاگی آنسو اسکی آنکھوں سے بہہ رہے تھے شاید اس ظالم کو یاد کرتے یا اپنی بے گناہی کا ثبوت تھا اسکے پاس ۔۔۔

★★★★★


" حان اٹھو اپن کو بھوک لگی ہے "۔۔ زافا کب سے حنان کو جگا رہی تھی پر وہ تو گھوڑے گدھے بیچ کے سو رہا تھے اپنی میٹھی نیند میں زافا کو جلدی اٹھنے کی عادت تھی اس لئے وہ فریش ہو کر حنان کے ہی کپڑے پہنے ہوئے تھے اسے یاد آیا وہ تو اپنے گھر سے کچھ بھی نہیں لائی ویسے ہی اسے حنان کی سمجھ نہیں آرہی تھی اسنے کیوں شادی کی اس سے وہ بھی اتنی جلدی اسکے پاس تو کچھ بھی نہیں تھا وہ تو غریب تھی چور تھی پھر کیوں اسکو محبت ہوئی اس سے وہ صرف کل سے انہی سوچوں میں تھی اتنا تو وہ اب جان گئی تھی حنان کو محبت ہے اس سے تبھی اتنا خیال رکھ رہا تھا کل سے رات بھی بہت لڑنے کے بعد اسنے پیار محبت بھرے لہجے میں سمجھایا اسکو کیسے وہ پہلی نظر میں اسکو پسند آئی اور وہ اسکے ٹائپ کی ہے اس لئے اسنے شادی کی زافا کو بھی حنان اچھا لگتا تھا لیکن محبت وہ تو شاید اب ہو جائے اسنے سوچا ۔۔۔


" حنان اٹھو ورنہ میں تمہاری جان لیلونگی اپن یہاں بھوک سے مر رہی ہے تمہاری نیند نہیں ختم ہوتی "۔۔ زافا نے غصے میں اسے جھنجھورا ۔۔


" سونے دو یار مجھے بھوک نہیں لگی آجاؤ تم بھی سو جاؤ بعد میں اٹھیں گیں "۔۔ حنان نے ایک آنکھ کھولتے ہوئے کہا اور اسے بھی اپنی طرف کھینچا وہ لہراتی ہوئی اسکے اپر آ گری ۔۔


" حان ااا چھوڑوں اپن کو میں نے کہا بھوک لگی ہے سونا نہیں ہے تم اٹھ رہے ہو یا نہیں میں نہیں چھوڑوں گی تمہیں اب "۔۔ زافا غصے شرم میں سرخ ہوتے اسکے حصار میں نکلنا چاہا ۔۔


" ااہہہہ ظالم لڑکی چھوڑو یار اٹھ رہا ہوں ۔۔"

" نہیں تمہیں عزت راس نہیں آتی اب بتاتی ہوں ۔۔"


" زافی یار چھوڑو اچھا ظالم رکو سانس تو لو یار میری ہی سانسیں بند کردو گی تمہاری تو "۔۔ زافا غصے میں اسکے حصار کو توڑ کر اسکے اپر چڑھ گئی اور تکیہ اٹھا کر اسے مارنے لگی حنان خود کو چھوڑواتا بولے جا رہا تھا کبھی ایک ہاتھ پکڑتا تو وہ دوسرے ہاتھ سے وار کرتی ۔۔


" ااہہہ ۔۔ حاننن کمینے چھوڑو "۔۔ اچانک حنان نے اسے پکڑتے ہی بیڈ پر گرایا اور خود اسکے اوپر آگیا زافا اسکی چلاکی پر غصے میں دانت پیسے ۔۔


" اب آگئی نہ جنگلی بلی شیر کی قید میں اب بتاؤ کیا کہہ رہی تھی میری بلی "۔۔حنان نے اسکے ہاتھوں پر اپنی گرفت مضبوط کی اور جھک کر اپنی محبت کی مہر ثبت کی اسکے ماتھے پر زافا نے سرخ پڑھتے دھک دھک دل کے ساتھ آنکھیں موند لی حنان نے پیچھے ہوتے اسکی بند آنکھوں کو دیکھا جھک کر کان میں سرگوشی کی ۔۔


" تم بہت خوبصورت ہو اور سب سے زیادہ تمہاری ناک بہت پیاری ہے جس میں یہ پیاری سی نوز پن ہے میرے نام کی "۔۔ اسکی تعریف پر اس کو رات کی بات یاد آئی جب اسنے منہ دکھائی میں اسے نوز پن پہنائی تھی حنان کو شروع سے نوز پن پسند تھی اسنے ہمیشہ سے سوچا تھا وہ اپنی بیوی کو یہی گفٹ دیگا ۔۔


" اپن کو بھوک لگی ہے ناشتہ کرنے دو "۔۔ زافا نے معصومیت سے آنکھیں ٹپکا کر کہا ایسے کرتے ہوئے وہ حنان کو بہت پیاری لگی اسنے جھک کر اسکے گال کو چوما ۔۔


" میری بلی بہت پیاری ہو قسم سے دل ہی نہیں کرتا تمہیں چھوڑوں ۔۔كياااا "۔۔ حنان کے بولنے پر وہ زور سے چیخی مطلب وہ کب سے کہہ رہی ہے ببھوک کا کیا اسے سمجھ نہیں آرہی غصے میں آتے ہی اسنے زور سے دھکہ دیا حنان دھڑام سے نیچے گر گیا ۔۔


" ااہہہ جنگلی بلی بول نہیں سکتی تھی کیا "۔۔ حنان نیچے گرا کمر پکڑ کر کراہ رہا تھا ۔۔


" کب سے اپن تیرے کو بول رہی ہے پر تیرے سر پر عشق کا بھوت سوار ہے یہاں میری بھوک سے حالت خراب ہو رہی ہے "۔۔ غصے میں کہتی واش روم میں گھس گئی پھر تیزی سے واپس آئی اور سوچنے سمجھنے کا موقع دیے بغیر حنان کے سر پر پانی کی بالٹی الٹ دی اور تیزی سے باہر بھاگی جانتی تھی حنان نہیں چھوڑے گا اب ۔۔


" اااا زافی کیا بدتیمزی ہے تمہیں تو میں نہیں چھوڑونگا کب سے بدلے پے بدلے لے جا رہی ہو کچھ کہہ نہیں رہا تو فائدہ اٹھا لیا "۔۔ حنان غصے میں کہتا باہر کی جانب ہوا صبح جلدی اٹھا یا اور مارا اور پانی اب اسکی برداشت نے جواب دے دیا ۔۔


" شٹ ڈی اے گھر پر ہے زافییی تمہارے علاوہ بھی وہ ہے میرے خون کا پیاسہ اف میری قسمت سارے لوگ دشمن ہے میرے کوئی میری طرف نہیں "۔۔ حنان دروازے تک پہنچا تو اسے یاد آیا ڈی اے گھر پر ہے اور زافا اور اسکی لڑائی شور اف سوچتے ہی خود پر غصہ آیا اسے ۔۔


" ایک تو یہ رائیٹر کے ریڈز بھی ڈی اے داريان کے دیوانے مجال ہے کوئی میری طرف بھی ہو ہنڈسم ڈون ہوں اچھا دکھتا ہوں پر نہیں بس ڈی اے کا پوچھتے ہیں "۔۔ حنان خود سے بڑبڑا یا ۔۔

★★★★


" فرحان میں بہت ڈر گیا ہوں مجھے اپنے ماضی سے بہت ڈر لگتا ہے میری بیٹی کے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے کون ہے وہ لوگ کیوں کر رہیں ہے "۔۔حیات صاحب پریشان سے فرحان سے بولے دونوں اس وقت آفس میں تھے انعل کی اب طبیعت بہتر تھی تبھی وہ آفس آئے ہوئے تھے ۔۔


" تم کیوں ماضی کی باتیں یاد کرتے ہو بھول جاؤ وہ سب ختم ہو گیا ہے ایسا کچھ نہیں جسے تمہیں ڈر لگے اور رہی بات انعل کے ساتھ کیا ہو رہا ہے تو یہ کوئی آج کا دشمن ہوگا تم جانتے ہو بزنس میں تو ہمارے بہت دشمن ہیں "۔۔ فرحان صاحب نے سمجھا یا ۔۔


" پتا نہیں فرحان بہت ڈرتا ہوں اپنی بیٹی کے نصیب سے اللّه پاک اسکے نصیب اچھے کریں وہ ہمیشہ خوش رہے میرے لئے یہی بہت ہے وہ میری زندگی ہے "۔۔حیات صاحب انعل کے لئے بہت ڈر گئے تھے اب ۔۔


" ڈرو مت یار ہماری بیٹی ہے ہی بہت پیاری کیوں نہیں ہوگے اچھے نصیب اسکے میں نے تم سے کچھ کہا تھا کچھ سوچا اسکے بارے میں "۔۔ فرحان صاحب نے اپنی بات یاد دلائی ۔۔


" ہاں میں نے سوچا بھائی صاحب بیراج سے بھی بات کی پر "۔۔ حیات صاحب بات کرتے ہوئے رک گئے ۔۔


" پر کیا میرے بیٹے میں کیا کمی ہے "۔۔ فرحان صاحب اسکے رک جانے پر غصے میں کہا انہیں لگا انکے بیٹے میں کوئی کمی ہو ۔۔


" فرحان ایسی بات نہیں ہے پر انعل کی آنکھیں کچھ اور کہتی ہیں اور میں اپنی بیٹی کو رلا نہیں سکتا وہ بہت خوش ہوتی ہے جو اسے پسند ہوتا ہے "۔۔ حیات صاحب کو سمجھ نہیں آیا کہاں سے بات شروع کریں ۔۔


" کیا مطلب کیا کہنا چاہتے ہوں کھل کر کہو کیا انعل کسی کو پسند کرتی ہے "۔۔ فرحان صاحب نے انکی آنکھوں میں دیکھ کر کہا ۔۔


" ہاں وہ داريان کو پسند کرنے لگی ہے مجھے یقین ہے داريان بھی کرتا ہوگا وہ کافی بار ہماری مدد کر چکا ہے اسکی آنکھوں میں دیکھتا ہے وہ انعل کی فکر کرتا ہے انعل بھی کافی اٹیج ہوگئی ہے اسکی باتیں کرتی ہے مجھے سے اس لئے مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا میں کیا کرو عفان بہت پیارا بچہ ہے مجھے کوئی مسئلہ نہیں اس سے پر میں اپنی بیٹی کو خوش دیکھنا چاہتا ہو "۔۔ حیات صاحب نے گہرا سانس بھرا ۔۔


" ٹھیک ہے اگر ہماری بیٹی خوش ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن کیا داريان خان نے کچھ کہا ہے ایسا کچھ رشتے کے بارے میں "۔۔ فرحان صاحب نے بظاہر تو مسکرا کر کہا پر اندر سے وہ بےانتہا غصے میں تھے ۔۔۔


" نہیں ابھی تک تو کچھ نہیں کہا پر اسکی آنکھیں یہی کہتی ہیں خیر تھوڑا انتظار کرتے ہے وہ کیا کہتا ہے مجھے انعل سے بھی پوچھنا ہے اگر اسے عفان سے مسئلہ نہیں تو پھر ہم سوچے گیں "۔۔ حیات صاحب نے مسکرا کر انکے ہاتھ پر ہاتھ رکھا جو بھی تھا وہ انکے بہت پرانے دوست تھے ۔۔

★★★★


" تمہیں اب بات کر لینی چاہیے "۔۔ عفان نے اسے کام میں مصروف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔


" ہمم کس بارے میں "۔۔ مصروفیت سے کہا ۔۔


" تمہاری شادی کی بات کر رہا ہوں اگر اب کچھ نہیں کیا تو میرا باپ میرا رشتہ لے جائے گا پھر بیٹھے رہنا یہیں "۔۔ عفان نے چڑ کر کہا اور آگے بڑھ کر اسکا لیپ ٹاپ بند کردیا ۔۔


" ہاہاہا تمہیں لگتا ہے میں تمہیں دولہا بننے دونگا کیوں ایسے خواب دیکھ رہے ہو جو پورے نہیں ہو سکتے "۔۔۔ داريان نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا ۔۔


" غلط فہمی ہے تیری میں بہت کچھ کر سکتا ہوں اتنا تو مجھے بھی جانتا ہے داريان خان "۔۔ عفان طنزیہ مسکرایا ۔۔


" انعل حیات صرف اور صرف داريان خان کی ہے اسکے جانب کسی نے بھی آنکھ اٹھا کر دیکھا تو اسکی آنکھیں نکالنا بہت اچھے سے آتی ہیں "۔۔ داريان نے ایک دم سنجیدگی سے کہا ۔۔۔


" ہاہاہا اور وہ جو ڈی اے اسے اٹھا لے جاتا ہے بار بار اسکی آنکھیں کیوں نہیں نکالی "۔۔ عفان اسکی دھمکی پر قہقہہ لگایا ۔۔


" مجھے جلد بازی کا کام پسند نہیں وقت ہوتا ہے ہر چیز کا اور میرا وقت اب شروع ہوگا جسٹ ویٹ اینڈ واچ "۔۔۔ داريان نے سوچ لیا تھا اب وقت آگیا ہے اسے آگے بڑھنا ہوگا ۔۔۔

★★★★

" میم رکے آپ اندر نہیں جا سکتی "۔۔ سیکریٹی نے دافيہ کو میٹنگ روم میں جانے سے روکا ۔۔


" جسٹ شٹ اپ مجھے بی سر سے بات کرنی ہے بہت ضروری ہے ہٹو "۔۔ دافیہ اسے سائیڈ پر کرتی اندر گئی ۔۔


" جیسے کہ آپ جانتے ہیں ہم اس بار "۔۔بیراج بولتے رک گیا سامنے دروازہ کھلنے پر اسکی آنکھوں میں غصہ اتر آیا دافيہ کو اس طرح میٹنگ میں آکر ۔۔۔


" سوری ایوریون لیکن بی سر مجھے آپ سے بات کرنی ہے پلیز "۔۔ دافیہ کو پہلے نہیں پر اب واقع شرمندگی ہوئی اس طرح سب کے بیچ اور اب بیراج کی سرخ آنکھیں ۔۔


" یہ کیا بدتمیزی ہے مس دافیہ شہباز آپ میں کوئی مینرز نہیں "۔۔ بیراج غصے میں دھاڑا دافيہ کو امید نہیں تھی وہ اتنا غصہ ہوگا وہ پیچھے ہوئی ایک قدم ۔۔


" ببی ۔۔سس ۔۔ سر ۔۔"

" شٹ اپ جسٹ شٹ یو ار مائوتھ گیٹ آوٹ رائٹ ناؤ ۔۔ بیراج سرخ آنکھوں سے غصے میں دھاڑا پتا نہیں کیوں اسے آج بے انتہا غصہ آیا دافيہ پر "۔۔اسکی دھاڑ پر سب ڈر گئے تھے دافیہ کو تو اسکے غصے کا سمجھ نہیں آیا سب کے سامنے اپنی اتنی تذلیل ہوتے دیکھ آنسوں بہاتی ہوئے بھاگی باہر اس بے وفا ظالم نے آج پھر اسکا معصوم دل توڑ دیا تھا وہ تو اپنی بے گناہی ثابت کرنے آئی تھی پر یہ کیا ہوا اسکے ساتھ کچھ سمجھ نہیں آیا اسے ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" تم نے اچھا نہیں کیا بیراج " ۔۔ شان نے افسوس سے دیکھا اسے ۔۔


" اچھا اور جو اسنے کیا وہ اچھا تھا "۔۔ بیراج نے غصے میں گھورا اسے ۔۔


" وہ بات کرنے آئی تھی کچھ تو ضروری بات ہوگی نہ جو وہ اس طرح آئی ورنہ تم میں اور سب جانتے ہیں وہ ایسی نہیں ہے اور تم نے اسے سب کے سامنے بیعزت کردیا "۔۔ شان کو اب فکر ہو رہی تھی دافيہ اس طرح تو نہیں کرتی کبھی ۔۔


" اور اس نے سب کے سامنے میری انسلٹ کروائی اسکا کیا اور ایسی بھی کیا بات تھی جو ویٹ تک نہیں کر سکتی تھی کیا میں بھاگا جا رہا تھا نہیں نہ اسے صرف بدلہ لینا تھا "۔۔ بیراج کی بد گمانی بڑھ گئی تھی اب دافيہ کے لئے ۔۔


" بدلہ کیسے بدلہ یار وہ ایسی نہیں ہے تم کیوں اتنی نفرت کرنے لگے ہو "۔۔ شان کو اب غصہ آرہا تھا اس پر ۔۔۔


" ہاں بدلہ تا کہ وہ پیسے نہ بھرے اور تمہیں بہت فکر ہے اسکی لگتا ہے بہت اچھے سے جانتے ہو "۔۔ بیراج طنزیہ مسکرایا ۔۔


" تمہارا کچھ نہیں ہو سکتا بس دماغ خراب ہو گیا ہے میری ہی غلطی تھی جو اس بیچاری کو یہاں جاب دی "۔۔ شان غصے میں کہتا باہر نکل گیا ۔۔


" آآاا ۔۔ دافيہ شہباز تمہیں میں نہیں چھوڑوں گا بہت کرلی میری انسلٹ تم نے میرے ہی دوست کو اپنی جال میں پھنسا لیا "۔۔ بیراج غصے میں ٹیبل سے چیزیب نیچے پھینک دی اسکی سرخ آنکھوں میں دافيا کا چہرہ لہرا یا ۔۔

★★★★


" زافی بلی رک جاؤ ہاتھ لگی تو بہت برا ہوگا "۔۔حنان اسکے پیچھے بھاگتے ہوئے بول رہا تھا ۔۔


" اچھا کیا کرو گے تم بھول جاتے ہو اپن کو تم سے نپٹنا بہت اچھے سے آتا ہے حنان صاحب "۔۔ زافا نے مسکراتے ہوئے ایک آنکھ دبائی۔۔


" دیکھو یار یہاں پر شور مت کرو روم میں چل کر لڑتے ہیں آؤ شاباش ورنہ بیوہ ہو جاؤ گی "۔۔ حنان نے یہاں وہاں دیکھتے ہوئے اس سے پیار سے کہا ۔۔


" کیوں یہ تو اپن کا گھر ہے نہ سارا پھر یہیں لڑتے ہیں پر پہلے بھوک لگی ہے کچھ کھلاؤ ورنہ اپن تیرے خون پی لے گی بیوہ ہونے کو اپن کو کوئی غم نہیں "۔۔زافا نے کندھے اچکائے جیسے اسے کوئی پرواہ نہیں۔۔


" دھیج میں لائی ہو گھر جو پورا تمہارا ہو گیا تمہاری تو "۔۔ اسکی بات پر حنان کو غصہ آگیا وہ پھر سے اسکو پکڑنے کے لئے بھاگا تھا کے ایک گهمبیر آواز پر رک گئے اسکے قدم ۔۔


" حان ۔۔" ایک رعب دار آواز گونجی ۔۔


" شٹ مر گیا میں "۔۔ حنان نے سختی سے آنکھیں میچی ۔۔


" یہ کون ہے اتنا حسین مرد "۔۔ زافا نے حنان کے قریب آتے سرگوشی میں کہا ۔۔


" شرم نہیں آتی اپنے شوہر کے سامنے دوسروں کی تعریف کرتے ہوئے "۔۔ حنان نے جھٹکے سے آنکھیں کھولی اور زافا کو غصے میں گھورا ۔۔


" کیا ہو رہا تھا یہاں "۔۔ ڈی اے نے دونوں کو گھورتے ہوئے کہا ایک نظر زافا کے ہلیے پر ڈالی جو حنان کے ٹی شرٹ کھلی جینز چھوٹے کندھوں تک کھلے بھکرے بال دیکھنے میں وہ بہت پیاری تھی ڈی اے کو حنان کی پسند اچھی لگی کیوں کے وہ بھی اسکی طرح حنان کا سکون جو برباد کرنے آئی ہے ۔۔


" پیار ۔۔۔ لڑائی "۔۔ زافا حنان دونوں ایک ساتھ بولے پھر ایک دوسرے کو گھورتے ہوئے دیکھا ۔۔


" یہ دونوں چیزیں یہاں کرنے کی وجہ "۔۔ ڈی اے پینٹ کی جیب میں دونوں ہاتھ ڈالے کھڑا تھا وہ فل بلیک پینٹ کوٹ میں تھا اسکی گرے آنکھیں ہمیشہ کی طرح سرخ تھی جو اسکو بے حد خوبصورت بنا رہی تھی ۔۔


" سنو لڑکی تم جانتی ہو جسے تم مار رہی تھی اسے مارنے کا حق صرف میرا ہے "۔۔ ڈی اے نے زافا کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا ۔۔


" ہاہاہا اچھا اب یہ اپن کو بھی حق ہے چلوںل ڈیل کرتے ہے دونوں مارنے کا حق رکھتے ہیں اس پر "۔۔زافا نے ایک نظر حنان کو دیکھتے ہوئے ڈی اے سے کہا اسے ڈی اے اچھا لگا تھا مطلب کوئی اور بھی تھا جو حنان سلطان کو سیدھا کرتا ہے یہ بات اسکے لئے بہت خوشی کی تھی ۔۔


" شرم نہیں آتی دونوں کو مجھ معصوم کو مارنے کے منصوبے بنا رہیں ہیں میری بھی بد دعا لگے گی "۔۔ حنان تو صدمہ سے نکل کر چلایا ۔۔


" اچھا یہ بتاؤ یہ کون ہے "۔۔ زافا پھر حنان سے مخاطب ہوئی ۔۔


" تم جاؤ بھوک لگی تھی نہ وہ رہا کچن جاؤ میں آتا ہوں پھر بتاتا ہوں تمہیں سب "۔۔ حنان نے ایک نظر اس پر ڈالتے ہوئے کہا حنان کے بولنے پر اسے اپنی بھوک کا احساس ہوا تو سیدھا کچن میں بھاگی حنان سنجیدہ ہوتے ڈی اے کی طرف بڑھا وہ پہلے ہی وہاں سے اسٹڈی روم میں چلا گیا تھا ۔۔

★★★★


" تم نے زید جعفری کو کیوں چھیڑا ہے اب جانتے نہیں وہ اب سکون سے نہیں بیٹھے گا "۔۔۔ حنان نے غصے میں کہا جب سے اسے پتا چلا تھا وہ اسی بات کے ڈر میں تھا ویسے تو وہ لوگ ڈرتے نہیں تھے لیکن انکے کام کے بیچ تو وہ آسکتا تھا ۔۔


" اگر اسنے کچھ کیا تو کیا ہم خاموش بیٹھیں گے اور ہاں اس فرحان صاحب پر نظر رکھو "۔۔ ڈی اے دروازے کی طرف بڑھا پھر رک کر حنان سے کہا ۔۔


" اور ہاں آج شور برداشت کرلیا دوبارہ ایسا نہیں ہونا چاہیے "۔۔ ڈی اے نے وارن کیا ۔۔


" تم پھر سے اس معصوم کا سکون برباد کرنے جا رہے ہو ایک ہی بار میں کیوں نہیں کر دیتے اسکا سکون برباد کبھی ایک روپ تو کبھی دوسرا ایسے تڑپانے سے اچھا ہے ایک ہی بار میں تڑپا دو "۔۔ حنان غصے میں کہتا باہر نکل گیا اسے انعل کے لئے بہت افسوس ہوتا تھا وہ معصوم جس کی کوئی غلطی نہیں پھر بھی ایک نفرت میں بدلے کا شکار ہو رہی تھی ۔۔


" تو وقت آگیا ہے تم سے بدلہ لینے کا حیات شیرازی میں تمہیں بتاؤنگا درد تکلیف کیا ہوتی ہے تڑپانا کیا ہوتا ہے "۔۔ڈی اے کی آنکھیں سرخیوں سے بھر گئی تھیں ۔۔

★★★★


" نہیں شان سر میں یہ کیسے لے سکتی ہوں آپکی کوئی غلطی نہیں ہے یہ سب میرا نصیب تھا "۔۔ دافيہ نے شرمندہ ہوتے ہوئے کہا ۔۔


" نہیں دافیہ یہ میری غلطی ہے مجھے وہ کانٹریکٹ بنانا ہی نہیں چاہئیے تھا بیراج کے اسی غصے کی وجہ سے میں نے کیا کوئی بھی اسکے ساتھ زیادہ تر کام نہیں کر پاتا "۔۔ شان اسکی مدد کے لئے یہاں آیا تھا وہ جانتا تھا بیراج اسے نہیں چھوڑے گا ۔۔


" اگر میں پیسے نہیں دیتی تو کیا کرنا پڑے گا مجھے "۔۔ دافیہ نے کچھ سوچ کر کہا ۔۔


" پھر یا تو پیسے نہ دینے پر جیل جاؤ گی یا پیسے دے کر اپنی جان چھوڑوالو یا پانچ مہینے تک جاب کرکے اس کنٹریکٹ کا ٹائم ختم کرو اور اس بیچ تمہیں بیراج کی ہر بات بدتمیزی برداشت کرنی پڑے گی "۔۔ شان اسکا ارادہ سمجھ گیا مسکراتے ہوئے بولا ۔۔


" ٹھیک ہے پھر میں تیار ہوں میں آپکی بہت شکر گزار ہوں پر پیسے نہیں لے سکتی اور اب میں بھی اپنا بدلہ لینے آؤنگی بہت زیادہ بیراج سر کو تنگ کروں گی اب "۔۔ دافيہ نے ہنستے ہوئے کہا اسنے بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا تھا ۔۔

★★★★


" بابا ہمیں بہت مزہ آرہا ہے یہاں کتنی اچھی جگا ہے نہ "۔۔۔ انعل اپنے بابا حیات صاحب کے ساتھ باہر پارک میں واک کر رہی تھی ۔۔۔


" میرا بچا خوش ہے کبھی کبھی تازی ہوا کھا لینی چاہیے صحت کے لئے بہت اچھی ہوتی ہے "۔۔ حیات صاحب آج صبح اسے واک کے لئے لائے تھے وہ چاہتے تھے وہ انکے ساتھ کھل کر بات کرے ڈاکٹر نے بھی کہا تھا وہ انہیں خوش رکھیں ۔۔


" بابا آپ بہت اچھے بابا ہے ہم آپ سے بہت بہت زیادہ پیار کرتے ہیں "۔۔ انعل رک کر انکے سینے سے لگتے ہوئے کہا وہ دنیا میں سب سے زیادہ باپ سے محبت کرتی تھی اسکے لئے اسکے بابا اسکے آئیڈیل تھے ۔۔


" بابا بھی بہت پیار کرتے ہیں اپنی گڑیا سے اچھا بابا کچھ پوچھیں گیں تو آپ کو سچ بتانا ہے اوکے "۔۔ حیات صاحب نے محبت سے اسکے ماتھے پر بوسہ دیا ۔۔


" اوکے آپ پوچھے انعل حیات سچ بتاۓ گی ہم جھوٹ نہیں بولتے آپکو پتا ہے "۔۔ انعل نے لاڈ سے کہا ۔۔


" کیا میرا بچا بابا کے علاوہ کسی سے پیار کرتا ہے کسی کو پسند "۔۔ حیات صاحب نے مسکراتے ہوئے اسے خوبصورت معصوم چہرے کو دیکھا ۔۔


" ہممم ہاں پہلے آپ پھر بڑے بابا بیراج بھائی بی جان فرحان انکل اور عفان بھی اچھے ہیں اور اور ہاں داريان وہ ۔۔ وہ بہت اچھے ہیں "۔۔ انعل اپنی ٹون میں بولتے ہوئے رک گئی پھر داريان کا نام لیتے اسکی آنکھوں میں جو چمک تھی وٹ حیات صاحب سے چھپی نہیں ۔۔


" اچھا میری گڑیا تو بہت لوگوں سے پیار کرتی ہے پھر ۔۔۔

ہاں نہ سب بہت اچھے ہیں بابا "۔۔ وہ معصومیت سے بولی حیات صاحب مسکرا دیہ ۔۔


" فرحان انکل چاہتے ہیں میری گڑیا انکی بیٹی بنے ۔۔۔ لیکن ہم تو انکی بیٹی ہے نہ بابا "۔۔ انعل انکی بات کاٹ دی اور خود نہ سمجھی سے بولی ۔۔


" ادر آئے بیٹھے ہم آپکو سمجھاتے ہیں اور آپکو بیچ میں نہیں بولنا جب تک بابا کی بات ختم نہ ہو جائے اوکے "۔۔ حیات صاحب نے پیار سے سمجھا تے ہوئے اسے بیٹھا یا بینچ پر انعل نے معصومیت سے سر ہلا یا ۔۔


" اب آپ بڑی ہوگئی ہے اس لئے لوگ آپکو پسند کرتے ہیں آپکے لئے رشتہ بھیجتے ہیں جیسے فرحان انکل کو آپ انکے بیٹے عفان کے لئے اچھی لگتی ہیں انہوں نے کہا ہے آپکی شادی عفان سے کروا دیں ہم لیکن ہم نے کہا ہم اپنی بیٹی سے پوچھے گیں پھر آپ کو اگر عفان نہیں پسند تو ہم کوئی اور ڈھونڈے گیں آپ جانتی ہے ہم دوست بھی ہے نہ تو آپکو ہم سے ہر بات شیئر کرنی چاہیے ہم آپکو پہلے بھی سمجھا چکے ہیں لڑکی جب بڑی ہوتی ہے پھر اسکی شادی ہوتی ہے اور وہ اپنے شوہر کے گھر چلی جاتی ہے بی جان نے بھی بتایا تھا نہ آپکو "۔۔ حیات صاحب بہت پیار محبت میں اسے ہر ایک بات سمجھا رہیں تھے جسے وہ بہت غور سے اپنی معصومیت سے سن رہی تھی ۔۔


" کیا آپ کو کوئی پسند ہے یا ہم آپکی عفان سے بات پکی کردیں بولیں "۔۔حیات صاحب نے اسے خاموش دیکھتے ہوئے کہا ۔۔


" اب ہم بول سکتے ہیں "۔۔ انعل کے معصومیت پر حیات صاحب نے ہنستے ہوئے سر ہلا یا ۔۔


" بابا فرحان انکل اچھے ہے عفان بھی اچھے ہے پر ہمیں انکے ساتھ اچھی والی فیلنگ نہیں آتی وہ نہ ہمیں داريان کو دیکھ کر آتی ہے وہ ہمیں بہت بہت اچھے لگتے ہے آپکو پتا ہے ہمیں انہیں دیکھتے ہے ہمارا دل زور سے دھڑک تا ہے اور انکے ساتھ گھمنے میں بھی مزہ آتا ہے کیا ہم ان سے شادی کرلے "۔۔ انعل نے بولتے ہوئے اچانک زور سے کہا شادی کا اسنے اپنی فیلنگ بھی بتادی اپنے بابا کو ۔۔


" ہاہاہا آپ بہت معصوم ہے میری گڑیا داريان تو ہمیں بھی اچھے لگتے ہے پر ۔۔۔ نہیں آپ ان سے شادی نہیں کریں گے بابا وہ ہمارے ہے نہ "۔۔ انعل پھر سے انکی بات بیچ میں کاٹ دی اور اپنی عقل مندی ظاہر کی صحیح کہتا ہے ڈی اے وہ واقعی بیوقوف ہے ۔۔۔


" ہاہاہا ایسے نہیں کہتے پہلے ہمیں یہ تو پتا چلے داريان خان کیا سوچتے ہیں ہماری بیٹی کے بارے میں "۔۔ حیات صاحب نے اسکی بات پر قہقہہ لگایا ۔۔


" بہت معصوم ہے آپکی بیٹی خیال رکھیں کہیں نظر نہ لگ جائے "۔۔ پاس بیٹھے ایک وجود کی گمبھیر آواز گونجی حیات صاحب نے گردن موڑ کر پاس بیٹھے اس شخص کو دیکھا جو شاید واک آؤٹ کرتے ہوئے وہاں تھک کر بیٹھا تھا اور انکی باتیں بھی سن رہا تھا شاید ۔۔


" ہاں بہت معصوم ہے ماشاءاللّٰه بہت لاڈ سے پالا ہے ہم نے اللّه نظر بد سے بچاۓ گا آمین "۔۔ حیات صاحب انعل کو دیکھتے دل میں نظر اتاری وہ سامنے تھوڑی دور بیٹھی اس عورت کو دیکھ رہی تھی جو ایک لڑکی کا ہاتھ دیکھ رہی تھی ۔۔


" بابا چلیں وہاں چلتے ہیں ۔۔ کہاں گھر نہیں جانا کیا ۔۔ نہیں چلتے ہے پہلے وہاں پلیز چلے نہ ۔۔ ہاہاہا اچھا بابا کی جان چلو "۔۔ انعل حیات صاحب کا ہاتھ پکڑتے ہوئے آگے بڑھ گئی اس عورت کی طرف ۔۔


" انوسینٹ بیوٹی آئے لائک اٹ "۔۔ وہ وجود اسے جاتے ہوئے دیکھتا رہا اسکی نظروں میں پسندگی تھی انعل کے لئے ۔۔


" وہ معصوم چہرہ ایک پل میں دل دھڑکا گیا "

" پہلو کے بھاگ میں وہ مہکتا گلاب رہ گیا "وہ وجود دلکشی سے مسکرایا ۔۔

★★★


" بابا ہم بھی ہاتھ دکھانا چاہتے ہیں " ۔۔ انعل اس عورت کے سامنے رکتے اپنے بابا سے کہا ۔۔


" میری جان ہم ایسی باتوں پر یقین نہیں کرتے "۔۔ حیات صاحب کو اب سمجھ آئی وہ اسے یہاں کیوں لائی ۔۔


" لیکن ہم دیکھانا چاہتے ہے پلیز بابا پلیز "۔۔ انعل نے معصومیت سے آنکھیں جھپکائی ۔۔


" اچھا چلیں پر اسکی باتوں پر یقین نہیں کریں گے ہم "۔۔ حیات صاحب نے ہار مانتے ہوئے کہا ۔۔


وہ اس عورت کے سامنے بیٹھ گئی اور اپنا ہاتھ آگے کیا اس عورت کے ۔۔وہ عورت ایک نظر اسے دیکھ کر پھر اسکے ہاتھ کو دیکھنے لگی اور پھر سے اسکے معصوم چہرہ کو جہاں جاننے کی بے تابی تھی ۔۔


" تمہاری زندگی بہت مشکل ہے لڑکی تجھے وہ تکلیف ملے گی جو تو برداشت نہیں کر پائی گئی جا یہاں سے جا بہت دورر چلی جا ورنہ مر جاۓگی تو جا "۔۔ وہ عورت کہہ کر پاگلوں کی طرح تیز رفتار سے بھاگی وہاں سے اور انعل وہی اپنی جگا کھڑی انکی باتیں سمجھ نے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔


" بابا اس عورت نے ایسا کیوں کہا ہم مر جاۓ گے "۔۔ انعل کی آواز پر حیات صاحب ہوش میں آئے ۔۔


" کّک۔۔کچھ نہیں میری جان آپکو کچھ نہیں ہوگا بابا ہے نہ آپکے ساتھ آپکو کچھ نہیں ہونے دیں گے "۔۔ حیات صاحب اسے گلے لگا کر اسے سمجھا رہے تھے یا خود کو انکو اس عورت کی بات نے پریشان کردیا تھا وہ اس بات پر تڑپ گٹے تھے انعل میں انکی جان تھی اسنے بہت لاڈ پیار سے پالا تھا وہ کیسے برداشت کر سکتے تھے اپنی بیٹی کے لئے ایسی باتیں انعل کو تو اس عورت کی بات سمجھ ہی نہیں آئی لیکن کیا وقت اسے یہ بات بہت اچھے سے سمجھا دے گا کیا ہونے والا تھا اس معصوم کی زندگی میں کس بات کی سزا ملنے والی تھی اسے ۔۔

★★★

" بیراج آپکو اب شادی کر لینی چاہیے "۔۔ حمدان صاحب نے بیٹے سے کہا ۔۔


" پلیز بابا ابھی نہیں اور یہ انعل کہاں ہے "۔۔ بیراج نے ناشتہ کرتے ہوئے کہا ۔۔


" حیات بھائی کے ساتھ واک پر گئی ہے اتنے دن سے طبیعت خراب تھی اسکی تھوڑا فریش ہو جائے گی اس لئے حیات بھائی لیکے گئے "۔۔ بی جان نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔


"یہ اچھا کیا بھائی صاحب نے پتا نہیں کس کی نظر لگ گئی ہے ہماری بچی کو "۔۔ حمدان صاحب نے گہرا سانس بھرا ۔۔


" میں پتا لگوا رہا ہوں پر سمجھ نہیں آتا چاچو سے کس کی دشمنی ہے ایسا بھی کیا ہو گیا ہے کہ وہ انعل کی جان کے دشمن بنے ہوئے ہیں پر میں چھوڑوں گا نہیں انہیں "۔۔ بیراج نے سوچتے ہوئے کہا ۔۔


" اپنی شادی کے سوال کا جواب دو بڑے ہو گئے ہو تم اس گھر کو بھی رونق کی ضرورت ہے بیراج "۔۔ حمدان صاحب پھر سے اسکی شادی پر آئے بی جان نے بھی ساتھ دیا ۔۔


" ہماری رونق ہے نہ انعل پھر کسی اور کی کیا ضرورت ہے "۔۔بیراج نے پھر سے جان چھڑوائی ۔۔


" وہ تو ہے پر وہ بھی جلد اپنے گھر کی ہو جائے گی بیٹیاں جلد ہی چلی جاتی ہے اور ہمارے انعل کے بھی اللّه نصیب اچھے کریں " ۔۔ بی جان نے بیراج سے کہا ۔۔


" اچھا بتاؤ کوئی پسند ہے یا پھر یہ کام ہم کریں "۔۔ حمدان صاحب نے شرارت سے کہا ۔۔


" ہاہاہا بابا آپ کو یہ کرنے کی ضرورت نہیں خود ہی ڈھونڈ لونگا "۔۔ انکے پسند سوال پر اسکے سامنے دافیا کے چہرہ لہرا یا پر دوسرے پل اسنے نفرت سے جھٹک دیا اپنا کوٹ اٹھا کر باہر چل دیا ۔۔


" بھائی صاحب آپکو نہیں لگتا جب گھر کی رونق گھر میں ہو تو باہر دیکھنے کی کیا ضرورت ہے "۔۔ بی جان کے بات پر حمدان صاحب نے نہ سمجھی سے دیکھا جب بات سمجھ آئی تو کھل کر مسکرا دیا ۔۔


" یہ بات تو ہمارے خیال میں آئی نہیں یہ تو بہت خوشی کی بات ہے پر بیراج پتا نہیں مانے گا یا نہیں وہ اسے ہمیشہ سے چھوٹی بہن کی طرح سمجھتا ہے "۔۔ حمدان صاحب خوش تو بہت ہوئے پر بیراج کی سوچ کا خیال آتے چپ ہو گٹے ۔۔


" یہ سب باتیں ہے بعد میں سب صحیح ہو جاتا ہے بھائی صاحب حیات بھائی آئے تو آپ بات کرکے دیکھ لیں "۔۔ بی جان نے مشورا دیا وہ نہیں چاہتی تھی انعل باہر جائے انہیں پتا تھا وہ جس لاڈ پیار میں پلی ہے باہر کے لوگ اسکی معصومیت چھین لےگیں ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" السلام علیکم سر "۔۔ دافيہ نے آفس میں آتے سامنے بیراج کو دیکھ کر سلام کیا ۔۔


" وعلیکم سلام شان آج کا مینیو سمجھا دو رمشا تم میرے ساتھ آؤ "۔۔ بیراج اسے اگنور کرتے ہوئے آگے بڑھ گیا۔۔


" تم پریشان نہ ہو وہ خود ہی صحیح ہو جائیگا آؤ میں آج کا تمہیں بتاؤں "۔۔ شان نے اسکی آنکھوں میں نمی دیکھ کر کہا ۔۔


" کیا سچ میں بہت مبارک ہو "۔۔ دافيہ نے بات سنتے خوشی میں کہا ۔۔


" تھینک یو پر اب جلدی سے جاؤ وہاں تیاری پوری کرنا بہت اچھا انتظام کرنا آج ہماری اتنی بڑی ڈیل ہوئی ہے اسی خوشی میں بیراج نے پارٹی رکھی ہے وہاں سب بڑے لوگ ہونگے تو سب اچھا ہونا چاہیے اوکے "۔۔شان نے آج کا پروگرام بتایا ۔۔


" آپ بےفکر رہیں آج میں بہت اچھا انتظام کرونگی کوئی شکایت کا موقع نہیں دونگی "۔۔ دافیہ نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔


" یہ ہوئی نہ بات بیسٹ آف لک اور ہاں تم وہاں سے کام ختم کر کے گھر چلی جانا وہاں سے تیار ہو کر جلدی پہنچ جانا اوکے اب میں چلتا ہوں مجھے لیٹ ہو رہا ہے اور ہاں بیراج اسی سائیڈ جا رہا ہے تم کہہ دو ساتھ چھوڑ دیگا "۔۔ شان جلدی میں کہتا باہر نکل گیا ۔۔


" وہ مجھے چھوڑیں گیں ہونہہ "۔۔ دافیہ نے منہ بناتے ہوئے کہا ۔۔


یس کم ۔۔


" وہ۔وہ بب ۔۔بی سر آ۔آپ جا رہے تھے وہثی تو کیا آپ مجھے چھوڑ دیں گے وثہا "۔۔ دافیہ نے اندر آتے گھبراہٹ میں کہا ۔۔


" کیوں تم خود نہیں جا سکتی ابھی میں اور بیراج کسی کام سے جا رہے ہیں خود چلی جاؤ "۔۔ رمشا نے طنزیہ کہا ۔۔


" کم اون بی ہم لیٹ ہو رہیں ہیں "۔۔ رمشا بولتے باہر نکلی پیچھے بیراج بھی ۔۔

دافيہ کو خود کی بیعزتی پر بہت رونا آیا جو وہ ضبط کر کے کھڑی تھی اسنے بیراج کی آنکھوں میں دیکھا پر وہ تو جیسے اسے جانتا ہی نہیں ہو ۔۔

★★★★

" مجھے نہیں لیکے گئے اللّه کرے انکی گاڑی خراب ہو جاۓ آمین "۔۔ گہری سانس لیکے غصے میں کہا ۔۔


مجھے بھی شوق نہیں تھا انکی کھٹارا گاڑی میں جانے کا وہ تو شان سر کے کہنے پر آئی افف یا اللّه اس رمشی تمشی کی ٹانگے ٹوٹ جائے ۔۔ دافيہ غصے میں خود سے بڑبڑا رہی تھی کے پیچھے سے آتی آواز پر اچھل پڑی ۔۔


" ہو گیا یا ابھی کچھ باقی ہیں بد دعائیں "۔۔ بیراج دروازہ پر کھڑا اسے کب سے سن رہا تھا ۔۔


" آ آپ۔۔۔گگ۔۔گے۔۔نہیں۔۔کک۔۔کیوں "۔۔دافيا کی دھڑکن تیز رفتار سے چل رہی تھی اسے لگا آج وہ گئی ۔۔


" کوئی مجھے بد دعا دے رہا تھا نہ اس لئے "۔۔بیراج نے سنجیدگی سے طنزیہ کہا ۔۔


" مجھے یقین نہیں ہو رہا میری بد دعا جلدی لگ جاتی ہیں "۔۔ وہ خوشی میں جلدبازی میں بولی پھر جلدی سے زبان دانتوں تلے دبا دی ۔۔


" سس۔۔سوری ۔۔وو ۔وہ ۔۔مم ۔۔"

" چلوں اب "

بیراج سنجیدگی سے کہتا باہر چلا گیا پیچھے دافيہ گھبراتی ہوئی گئی ۔۔

آج تم گئی پکا جاب سے ۔۔دافیہ دل میں کہتی اسکے ساتھ باہر آئی ۔۔


" بیٹھو جلدی ۔۔" بیراج کے بولنے پر دافيہ حیرت سے اسے دیکھا وہ کیا کرنے والا ہے کہاں چھوڑے گا اسے وہ اندر اسکی باتوں پر غصہ بھی نہیں کیا ۔۔


" کیا تمہیں اٹھا کر بیٹھانا پڑے گا۔۔" بیراج نے طنز کیا ۔۔


" نن ۔۔نہیں ۔۔مم ۔۔میں آرہی ہوں ۔۔" دافيہ گھبرا تے ہوئے پیچھے بیٹھ گئی سوچ رہی تھی اسکے ساتھ کیا ہوا یہ سب کچھ ۔۔

★★★★


" السلام علیکم دادا "۔۔دافيہ سلام کرتے ہوئے اندر آئی ۔۔


" آج جلدی آگئی بیٹا "۔۔ دادا نے کہا ۔۔


" ہاں دادو خیر ہے وہ آج آفس میں پارٹی تھی تو وہی کام کر رہی تھی سب کچھ اچھے سے ہو گیا ہے بس میں تیار ہونے آئی ہوں پھر واپس جانا ہے اور ہاں میں لیٹ ہو جاؤنگی تو آپ کھانا کھا لینا دوائی لیکے ٹائم سے سو جانا میں نے رضیہ ماسی کو بول دیا ہے "۔۔ دافيہ گھر آتے ہی اپنے کام کے ساتھ دادا کو سمجھا بھی رہی تھی دادا اسکے انداز کو دیکھ کر مسکرا رہے تھے ۔۔


" دادو میں کیا پہنوں کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے "۔۔دافیہ نے روم میں آتے ہی اپنے سب کپڑے بیڈ پر پھیلا دیئے۔۔


میری دافی جو بھی پہنے گی اس میں پیاری لگے گی یہ پنک پہن لو بہت اچھا لگے گا ۔۔ دادا نے بہت خوبصورت پنک کلر کا سوٹ نکالا ۔۔


" کیا سچ میں اچھے لگے گے نہ ۔۔ " دافیہ نے ایک نظر ڈریس کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔

★★★★

" واہ دافیہ نے یہاں بہت اچھا انتظام کیا ہے تمہیں کیسا لگا رمشا "۔۔ رمشا کی دوست نے پورے ہال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ۔۔


" بہت زیادہ بکواس "۔۔ رمشا نے نفرت سے دیکھتے ہوئے کہا اسے دافیہ سے جلن ہونے لگی تھی وہ ہر کام اچھے سے کرتی تھی بیراج کو جیسا چاہئیے تھا اور آج کا انتظام بھی اسنے بہت اچھا خوبصورت سے ہر چیز کو کیا ہوا تھا ۔۔


" بیوٹیفل ۔۔" رمشا کی دوست نے سامنے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔


" تھینک یو یار ۔۔" رمشا نے مسکراتے ہوئے کہا پر جب اپنی دوست کی نظروں کو سامنے دیکھا تو پیچھے مڑ کے دیکھا سامنے سے دافیہ چلتی ہوئی آرہی تھی پنک گھیردار انار کلی فراک میں لائٹ سے میکپ میں کھلے بال ایک سائیڈ دوپٹہ سیٹ کیا ہوا تھا اوپر شال اچھے سے ڈال رکھی تھی وہ بہت حسین لگ رہی تھی رمشا کو اسکی خوبصورتی سے جلن نفرت ہونے لگی تھی ۔۔


" السلام علیکم آپ بہت اچھی لگ رہی ہیں "۔۔ دافیہ نے قریب آتے سلام پیش کیا پھر رمشا کی تعریف کی جو فل بلیک ساڑی میں تھی آگے پیچھے سے بہت گہرا گلہ تھا اسکا دافیہ کو اسکی ڈریس اچھی نہیں لگی یہاں سب کو دیکھتے ہوئے اسے شرمندگی ہو رہی تھی لیکن یہ اسکا کام تھا بھی نہیں اور کچھ کہہ بھی نہیں سکتی تھی ۔۔


" کیا تم شادی میں آئی ہو "۔۔رمشا نے غصے میں کہا ۔۔


" جی مطلب میں سمجھی نہیں "۔۔ دافیہ نہ نا سمجھی سے کہا ۔۔


بہت معصوم بنتی ہو لیکن ہو نہیں تمہیں نہیں پتا یہاں پارٹی ہے کسی کی شادی نہیں سمجھی اپنی ڈریس دیکھو کیا سوچیں گے یہ لوگ کیسے بزنس مین بیراج کا ٹیسٹ ہے کیسے لوگوں کے ساتھ ڈیل کی ہے اگر اچھے کپڑے نہیں تھے تو آنے کی ضرورت نہیں تھی اور اگر تمہارے پاس سٹائیلش ڈریس ہو تو پلیز جاؤ چینج کرو ورنہ تمہاری ضرورت نہیں ہے ویسے بھی یہاں ۔۔ رمشا نفرت غصے میں بہت کچھ بول کر چلی گئی دافیہ کو لگا اسنے کچھ بھی نہیں چھوڑا اسنے آنکھیں بند کر کے ایک گہرا سانس لیا پر اسکی آنکھوں سے آنسو نکل آئے وہ اپنا گال صاف کرتے ہوئے باہر بھاگی ۔۔

★★★★

" ہاں یار آرہا ہوں تم لوگ پارٹی شروع کرو "۔۔ بیراج نے ڈرائیوینگ کرتے ہوئے فون پر کہا ۔۔۔


" اوکے جلدی آؤ یہاں سب پوچھ رہے ہیں اور دافیہ بھی ابھی تک نہیں آئی پتا نہیں کیوں ورنہ وہ تو کبھی لیٹ نہیں ہوتی اور یہاں کا انتظام بھی بہت اچھا کیا ہے اسنے "۔۔شان دوسری طرف فون پر بول رہا تھا دافيا کے نام پر بیراج خاموش ہو گیا اوکے کہتا کال کاٹ دی ۔۔

★★★★

" یا اللّه اس چڑیل کا کچھ کردے ورنہ میں سچ میں اسکا خون کردونگی افف مجھے کہتی ہے چینج کرو خود کو دیکھا ہے پوری میکپ کی دکان اور اس چڑیل کے کپڑے جسے آدھے گھر بھول آئی ہوں ہونہہ ۔۔" دافيہ سڑک پر چلتے ہوئے اپنا غصہ نکل رہی تھی ۔۔


" اب کیا کرو کوئی گاڑی نہیں مل رہی گھر کیسے جاؤ ڈر بھی لگ رہا ہے ۔۔" دافیہ نے پریشانی سے آگے پیچھے دیکھتے ہوئے کہا سنسان سڑک پر تھی کوئی بھی نہیں تھا وہاں کے اچانک سامنے سے ایک گاڑی نظر آئی دافيہ کو ایک امید ہوئی شاید لفٹ مل جائے وہ آگے بڑھی ۔۔


" پلیز رک جائیں سٹوپ ۔۔" وہ دونوں ہاتھ ہلا کر بول رہی تھی ۔۔


" دافیہ یہاں پر کیا کر رہی ہے پاگل لڑکی ۔۔" بیراج سامنے لڑکی کو دیکھ رہا تھا جب تھوڑا قریب ہوا تو دیکھا سامنے دافيہ تھی دانت پیستے ہوئے خود سے کہا اور گاڑی روک دی ۔۔۔


" بب۔۔بیراج سر مر گئی ۔۔" گاڑی رکتے ہی بیراج باہر نکلا اور چلتا ہوا اسکے سامنے آیا اس گاڑی سے بیراج کو نکلتے دیکھ کر دافیہ گھبرا گئی خود سے بڑبڑائی وہ جانتی تھی پوچھے گا اور واپس پارٹی میں لے نہ جائے ۔۔


" تم یہاں کیا کر رہی ہوں ۔۔" دونوں ہاتھ پینٹ کی جیپ میں ڈال کر روب دار آواز میں بولا وہ بلیک سوٹ میں بہت ہنڈسم لگ رہا تھا ۔۔


" مم میں گھر جا رہی رہی تھی ۔۔"اسکے بولنے اور سامنے دیکھتے ہی اسکی دھڑکن تیز رفتار سے چل رہی تھی ۔۔


" پھر آئی کیوں تھی اگر جانا تھا تو ۔۔" بیراج نے سنجیدگی سے پوچھا ۔۔


" آپ مجھ سے پوچھ رہے ہیں جا کے مس رمشا سے پوچھے انہوں نے کہا میں ان کپڑوں میں نہیں آ سکتی وہاں جاکے چینج کرو پھر واپس آؤ تو اس لئے میں واپس جارہی ہوں کیوں کے میرے پاس ایسے واہيات کپڑے نہیں جو میں پہن کر وہاں کے لوگوں کا دل خوش کروں "۔۔وہ غصے میں بول کر آگے بڑھی اسکے اس طرح پوچھنے پر اسے غصہ آگیا ۔۔


" رکو کیا میں نے کہا تم سے چینج کرنے کو یہ پارٹی میری ہے رمشا کی نہیں ۔۔" بیراج ایک نظر اسکے ہولیے پر ڈالتا ہوا بولا جو آج بہت خوبصورت لگ رہی تھی پنک کلر کے ڈریس میں ۔۔


" بیٹھو ۔۔" اسے بت بنا دیکھ کر وہ پھر سے بولا ۔۔


" پر مم میں وہاں نہیں جاؤ گی ۔۔" وہ پھر سے وہاں جا کر اپنی بیعزتی اور پارٹی خراب کرنا نہیں چاہتی تھی ۔۔


" چپ چاپ بیٹھو گاڑی میں ۔۔" اسکی رعب دار آواز پر اسنے ایک نظر آس پاس ڈالی پھر سوچنے لگی جائے یا نہیں اگر نہیں تو یہاں اکیلے رہنا پڑیگا اور اگر گئی تو پھر سے وہاں سے بیعزت ہو کر آئی تو وہ اپنی سوچوں میں تھی کے بیراج آگے بڑھ کر اسکا ہاتھ پکڑ کر گاڑی کا دروازہ کھولا اور اسے بیٹھا دیا یہ سب اتنی جلدی میں ہوا کے دافيہ کی سمجھ میں بھی نہیں آیا ۔۔


" ہم ہم کہاں جا رہے ہیں ۔۔" گاڑی کو واپس پیچھے موڑ تے دیکھ کر اسنے پوچھا ۔۔


" تم سے خاموش نہیں بیٹھا جاتا ۔۔" بیراج نے غصے میں کہا ۔۔


" ہاہاہا نہیں نہ مجھے نہ پیٹ میں درد ہوتا ہے جب نہ بولو تو سوری "۔۔وہ اسکی بات پر ہنس پڑھی اور بولتے بولتے رک گئی شرمندگی سے ۔۔


اسنے سمندر کے سامنے جاکے گاڑی روکی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی دونوں کے اندر سکون کی ایک لہر دوڑ گئی ۔۔


"افف کتنی خوبصورت رات ہے اور یہ ٹنڈثی ہوائیں " ۔۔ وہ محسوس کرتی باہر نکلی اور اسکی سامنے آئس کریم والے پر نظر گئی وہ سیدھی وہاں بھاگی ۔۔وہ بھی گاڑی سے نکل کر اسکے پیچھے گیا ۔۔


" چاچا مجھے نہ ایک آئس کریم دے دیں پر میرے پاس پیسے نہیں ہیں لیکن میں پکا دے دوں گی کل یہاں آکے "۔۔ دافيہ یہ خوبصورت رات ماحول دیکھ کر تو بھول ہی گئی تھی کے وہ اس کھڑوس کے ساتھ آئی ہے اور جلد بازی غصے میں وہ پارٹی میں سے آئی تھی اپنا بیگ بھی وہی بھول آئی جو اسے ابھی یاد آیا ۔۔


" تو بیٹا آپ اپنے شوہر سے لے لیں پیسے ۔۔" آئس کریم والے نے پیچھے بیراج کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔


" کیااا مم میرااا شوہر وہ کہاں سے آگیا میری تو ابھی شادی بھی نہیں ہوئی ۔۔۔وہ شاک میں چلائی آئس کریم والا شرمندہ ہو گیا اور اسکے پیچھے دیکھنے لگا وہ بھی پیچھے دیکھنے لگی ایک پل کو تو وہ بھی شرمندہ ہوئی پر آئس کریم کو وہ اب نہیں چھوڑ سکتی تھی ۔۔


" آا۔۔آپ یہاں کیوں آئے ۔۔"


" تم کیوں آئی ۔۔"


" یہ لینے پر پیسے گھر بھول گئی میں یا شاید پارٹی میں "۔۔آئس کریم کی طرف اشارہ کرتی ہوئی بولی ۔۔۔


" گلہ خراب ہو جائے گا چلو ۔۔" بیراج بولتا آگے بڑھا ۔۔


" نہیں پلیز ایک لیکے دیں میں آپکو گھر چل کر پیسے دے دوں گی پلیز "۔۔دافیہ آگے بڑھتی اسکا ہاتھ پکڑ کر معصومیت سے بولی بیراج نے گہری سانس لی دافیہ نے جلدی سے آگے بڑھ کر اپنی پسند کی آئس کریم لی ۔۔


" آپ کھائیں گیں "۔۔اسنے بیراج سے پوچھا پر اسکا سر نفی میں ہلتا دیکھ کر منہ بنایا ۔۔


" چاچا دو دے دیں ۔۔۔دو کیوں ایک لو طبیعت خراب ہو جائے گی ۔۔" بیراج اسکے دو لینے پر سنجیدگی سے بولا ۔۔


" اف کچھ نہیں ہوتا میں کھاتی ہوں اتنی سردی میں بھی پر ابھی تو سردیاں شروع ہونے والی ہے ابھی اتنی بھی نہیں ہوئی " ۔۔اسنے سر جھٹک کر پیسے دیے اور آگے بڑھا جانتا تھا وہ پاگل کسی کی نہیں سنتی جب اپنے بول لے تو ۔۔


دونوں ایک بینچ پر آکے بیٹھے ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی اسکے کھلے لمبے بل ہوا میں اڑ رہے تھے بار بار اسکے منہ کو چھو رہے تھے اسے یہ لمحہ بہت خوبصورت اچھا لگ رہا تھا اور وہ اپنی آئس کریم کھاتی ہوئے بھی باتیں کر رہی تھی وہ بس اسکے چہرے کو دیکھ رہا تھا تو کھبی اسکی نوز پن جو اسے اور بھی خوبصورت بناتی تھی آج وہ اپنے دل میں اطراف کر رہا تھا وہ لڑکی واقع ایک خوبصورت کشش رکھتی تھی ۔۔۔


" بہت خوبصورت رات ہے نا ۔۔۔"دافيہ نے آئس کریم کھاتے ہوئے ان ٹھنڈی ہواؤں کو محسوس کرتے ہوئے کہا بیراج نے بھی ایک سکون سی سانس لی اپنے اندر ۔۔


" ایک بات پوچھوں سچ بتاؤ گی "۔۔۔ بیراج نے آج سوچ لیا تھا وہ ایک بار سکون سے اسکی بات بھی سن لے ۔۔


" اگر میں کہوں میں سچ بولتی ہوں اور آپ یقین نہیں کرتے تو ۔۔" دافيہ نے مسکراتے ہوئے کہا اسکی بات کا اچھے سے مطلب سمجھ گیا تھا بیراج ۔۔


" اگر میں کہوں اس بار یقین کرنے کو دل کر رہا ہے تو "۔۔بیراج بھی مسکرایا ۔۔


" تو میں ایک جھوٹ ایک سچ کہوں گی اور پھر وہ آپ پر ہے آپ میری کس بات پر یقین کرتے ہے "۔۔ دافیہ نے ہنستے ہوئے شرارت سے کہا آج اسے بیراج کے ساتھ مزہ آرہا تھا بات کرنے میں ۔۔


" ٹیسٹ لے رہی ہو میرا ۔۔ کبھی کبھی بڑے بزنس مین کے بھی ٹیسٹ لینے چاہئیے ۔۔" دافیہ نے آگے تھوڑا جھکتے ہوئے راز داری سے کہا ۔۔


کیا تم نے سچ میں وہ ڈیزائن زین انصاری کو دی تھی یا پھر ۔۔ بیراج نے سر جھکا کر اپنے ہاتھ اپس میں ملا کر کہا اسکی نظرے نیچے جھکی ہوئی تھی دل زور سے دھڑک رہا تھا اسکے دل میں بار بار ایک ہی آواز آرہی تھی کاش وہ کہہ دے وہ بے قصور ہے ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" ہاں وہ ڈیزائن میں نے کسی کو دیئے تھے لیکن میں بے قصور ہوں لیکن ایک بات کہوں انسان بہت بیوقوف ہے وہ بنا سوچے سمجھے ہر انسان پر یقین کر لیتا ہے پھر وہ آگے والا بندا چاہے آپکا فائدہ اٹھا رہا ہو یا نہیں کچھ بھی ہو سکتا ہے کبھی بھی بس ہم جانتے نہیں کب کیا ہونے والا ہے ۔۔" دافيا ایک گہری سوچ میں جواب دے رہی تھی بیراج اسکے جواب کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔


" آپکو نہیں لگتا آپکو دیر ہو رہی ہے وہاں پارٹی میں آپکا سب انتظار کر رہیں ہے آپکو جانا چاہیے میں چلی جاؤنگی ۔۔" دافيا نے ایک نظر اسکے فون پر ڈالتے ہوئے کہا جو کب سے بج رہا تھا وہ اسکے سامنے کمزور نہیں بننا چاہتی تھی وہ خود کو رونے سے روک کر بیٹھی تھی ۔۔


رکو میں تمہیں چھوڑ دیتا ہوں ۔۔ اسکو آگے بڑھتے دیکھ کر بیراج بولا ۔۔


" نہیں میں چلی جاؤنگی آپ لیٹ ہو گئے ہے پہلے ہی ۔۔ "


تمہیں نہیں لگتا کچھ زیادہ بول رہی ہو آئس کریم لینے کے پیسے تو تھے نہیں تمہارے پاس گھر کیسے جاؤ گی شش کوئی سوال نہیں آؤ ۔۔ اسے پھر سے بولتا دیکھ کر بیراج چپ کرواتا آگے بڑھ گیا ۔۔

★★★★

یہ تم کیا کہہ رے ہو میں نے حیات سے تمہارے لئے بات کی ہے تم جانتے ہو اور تم بھی یہی چاہتے ہو نہ اب کیا ہو گیا ۔۔ فرحان صاحب سختی اور غصے میں کہا ۔۔


بابا میں جانتا ہوں پر مجھے خود کل ہی داريان نے بتایا ہے کے وہ انعل کو پسند کرتا ہے اور وہ رشتہ لیکے جانا چاہتا ہے ۔۔ عفان کو انعل اچھی لگتی تھی پر وہ جانتا تھا داريان کو جو چیز پسند آجاۓ وہ اسے حاصل کرتا ہے ۔۔


کیا انعل بھی اسے پسند کرتی ہے ۔۔ فرحان صاحب چاہتے تھے انعل انکے بیٹے کو ملے پر وہ جانتے تھے وہ اپنے دوست کے راستے میں نہیں آئیگا ۔۔


شاید ہاں انکی کچھ ملاقاتیں بھی ہوئی ہے بابا میں جانتا ہوں آپ چاہتے ہیں انعل ہمارے گھر آئے پر میں داريان کے بیچ نہیں آنا چاہتا وہ میرا بہت اچھا دوست ہے میں اسکے ساتھ ہوں ۔۔ عفان بولتا اٹھ کر باہر نکل گیا پیچھے فرحان صاحب بس غصہ میں گھورتے رہ گئے ۔۔

★★★★

" بابا کہیں باہر چلے جائیں ہم پلیز ۔۔" انعل نے حیات صاحب سے کہا ۔۔


" بابا کی جان کہاں جانا ہے آپ نے "۔۔حیات صاحب پیار سے بولے ۔۔


" بابا ہم بور ہو رہے ہیں ہم شاپنگ پر جائے "۔۔ انعل نے سوچتے ہوئے کہا ۔۔


" اچھا ٹھیک ہے آپ بی جان کے ساتھ جائے اور بیراج سے بولے وہ آپکو لیکے جائیگے آپکو یہاں کے راستے نہیں پتا میری جان خیال رکھنا چاہیے '۔۔ حیات صاحب نے پیار محبت سے سمجھایا ۔۔


" اوکے ہم سمجھ گئے ہم انکے ساتھ ہی رہے گیں "۔۔ انعل نے لاڈ میں منہ بناتے ہوئے کہا ۔۔

★★★★


" حنان تم کیا کام کرتے ہو "۔۔ زافا حنان کے ساتھ صوفے پر بیٹھی ہوئے کہا ۔۔


" بتایا تو تھا لوگوں کا دماغ ٹھکانے پر لگاتا ہوں "۔۔ حنان نے ایک نظر اسے دیکھتے ہوئے کہا پھر لہپ ٹاپ پر جھک گیا ۔۔


" کبھی خد کا بھی لگایا ہے دماغ ٹھکا

نے پر "۔۔زافا نے گھورتے ہوئے کہا ۔۔


" لگایا ہے نہ دماغ دل دونوں ایک ہی جگہ لگادیا ہے "۔۔ حنان نے شرارت سے کہا۔۔


" بہت ہی کوئی فضول آدمی ہو "۔۔

"ہاہاہا سوچ لو تمہارا ہی ہوں "۔۔حنان نے قہقہہ لگایا ۔۔


" حنان ایک بات بتاؤ ڈی اے کو وہ لڑکی کیوں چاہئیے "۔۔ زافا نے سوچتے ہوئے کہا حنان نے اسے اتنا تو بتا دیا تھا ڈی اے کو انعل حیات چاہئیے ۔۔


" یہ میں نہیں بتا سکتا یہ ایک راز ہے ڈی اے کا اور اب چپ کوئی بات چیت نہیں کام کرلوں پھر آرام سے بیٹھ کر لڑتے ہے ابھی جاؤ میرے لئے چائے بنا کر آؤ " ۔۔ حنان جانتا تھا وہ بات کو ختم نہیں کریگی اس لئے اسے چپ کروا دیا ۔۔


" زہر ملا کر پلاؤنگی "۔۔ زافا غصہ میں کہتی باہر نکل گئی ۔۔

★★★★

" ہمیں بھوک لگی ہے اب "۔۔ انعل شاپنگ کرتے ہوئے تھک چکی تھی بھوک سے پیٹ پکڑ کر بیٹھی تھی ۔۔


ہم آپکو کہتے ہیں صبح ناشتہ کرلیا کریں پر آپکو تو اس وقت بھوک لگتی نہیں ۔۔ بی جان نے کہا ۔۔


" اچھا بس کوئی بحث نہیں آؤ کینٹین چلتے ہے "۔۔ بیراج نے پیار سے اسکی ناک کو پکڑ تے ہوئے کہا ۔۔


" پہلے ہم واش روم سے ہوکر آتے ہیں ۔۔

ہم بھی چلتے ہے آپکے ساتھ یہاں بہت رش ہے آپ کہیں کھو نہ جائیں "۔۔ بی جان نے فکر مندی سے کہا ۔۔


" کچھ نہیں ہوتا بی جان آپ چلے ہم آگے جاکے بیٹھ جاتے ہیں یہ خود یہاں آجاۓ گی سیدھا تھوڑا خود بھی سیکھلو تمہارا لئے آسانی ہوگی سمجھی پگلی "۔۔ بیراج بولتا بی جان کو لیکے آگے بڑھ گیا ۔۔


" یہ سب پہلے سیکھا نا چاہئیے تھا نہ اب سیکھا رہے ہیں افف اگر ہم سچ میں کھو گے تو "۔۔ انعل خود سے بڑبڑائی ۔۔

★★★★

" پپ ۔۔پلیز سر ہمیں معاف کردیں ہم آگے سے خیال رکھیں گے اب کوئی شکایت کا موقع نہیں دیں گیں "۔۔ وہ دکان دار اسکے قدموں میں گڑگڑایا ۔۔


" موقع ہاہاہا یہ لفظ مجھے بلکل پسند نہیں "۔۔ اس شخص نے قہقہہ لگایا اسکی آنکھوں میں ایک دہشت تھی وہاں سب کا خوف سے حال برا تھا ۔۔


نن ۔۔نہیں ۔۔سس ۔۔سر ۔۔پپ ۔۔پلیز ۔۔مجھے معاف کردیں "۔۔ اس آدمی نے ڈر خوف سے روتے ہوئے کہا ۔۔


اسے موقع دو ۔۔ وہ شیطانی مسکراہٹ سے اپنے آدمی کو بولتا آگے بڑھ گیا وہ لمبا چوڑا خوبصورت انگیز مرد تھا اپنی وجاہت حسین سے سب کو متاثر کرتا ہوا اس شاپنگ مال میں چل رہا تھا آتے جاتے لوگ اس خوبصورت مرد کو دیکھ رہے تھے ۔۔


" آہہہ اللّه میرا سر "۔۔انعل تیزی سے آگے بڑھ رہی تھی کے سامنے والے سے زور سے ٹکرائی ۔۔


" دیکھ کر نہیں چل سکتے ہیں آپ ہمارے سر پر چوٹ لگ گئی "۔۔ انعل نے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے معصومیت سے کہا ۔۔


" سوری ہماری وجہ سے آپکو چوٹ لگی اگر زیادہ لگی ہے تو ڈاکٹر کے پاس چلیں "۔۔ اس مغرور شخص کے منہ سے سوری کہنا اس کے سب آدمی حیرت میں پڑ گئے وہ جو کبھی کسی کو ایک موقع نہیں دیتا دوبارہ بولنے کا وہ اس لڑکی سے معافی مانگ رہا ہے اور مسکرا کر بات کر رہا ہے ۔۔


" ڈاکٹر کے پاس نہیں جانا اب ٹھیک ہے ہم آپ موٹے ہیں اور پتھر بھی شاید ہمارا سر ابھی تک گھوم رہا ہے کیا کہتے ہے افف یا اللّه ہم تو بھول گئے ہمیں بھوک لگی تھی اور ہم تو بیراج بی جان کے پاس جا رہے تھے افف "۔۔ انعل بولتے ہوئے کہاں پہنچ گئی پھر یاد آتے ہی سر پر ہاتھ رکھ کر تیزی سے بولی ۔۔


" آپکا نام کیا ہے "۔۔ اسنے ہلکی مسکراہٹ سے پوچھا اسکی آنکھوں میں ایک چمک تھی انعل کے لئے ۔۔


" انعل حیات اور آپکا "۔۔انعل نے مسکراتے ہوئے کہا اسے لوگوں کی پہچان نہیں تھی اس لئے وہ ہر ایک سے بات کر لیتی تھی ۔۔


" میرا ز ۔۔ یا اللّه ہم تو پوچھنا بھول گئے بیراج بھائی بی جان والے کون سی جگہ پر بیٹھے ہیں یہاں رش بہت ہے ہم کیسے ڈھونڈے گیں انھیں کہیں ہم گم تو نہیں ہو گئے نہ "۔۔ انعل اسکی بات کاٹتے ہوئے خود سے بڑبرائی ۔۔


" ریلیکس انو آپکی فیملی مل جائے گی "۔۔ وہ بہت نرمی پیار سے کہہ رہا تھا اس وقت وہ لگ ہی نہیں رہا تھا وہ ایک خوف ناک دہشت برا شخص ہے ۔۔


" نہیں نہیں ہم ہم گم ہو گئے ہے ہمیں راستہ بھی نہیں پتا اپنے گھر کا ہم کیسے جائیں گے "۔۔ انعل نے روتے ہوئے کہا ۔۔


" شش پیاری لڑکی رونا بند کریں ہم آپکو چھوڑ دیں گے پہلے ہم چل کر انکو ڈھونڈتے ہے اوکے "۔۔ اسنے پیار سے کہا انعل اسکی بات سن کر رونا بند کرتے ہوئے ہاں میں سر ہلا یا ۔۔


★★★★

" بیٹا انعل کو کافی دیر ہوگئی ہے ابھی تک آئی نہیں "۔۔ بی جان انعل کے اتنی دیر سے اب پریشان ہو رہی تھی ۔۔


" جی بی جان میں دیکھ کر آتا ہوں "۔۔ بیراج کو بھی بی جان کی بات نے پریشان کردیا تھا۔۔


" ہم بھی چلتے ہے ۔۔ جی چلے ۔۔" بی جان بیراج دونوں اسی جگہ پہنچے جہاں انعل کھڑی تھی بی جان واش روم میں بھی دیکھ آئی انھے وہاں بھی نہیں ملی ۔۔


" بیراج بیٹا انعل یہاں بھی نہیں ہے وہ کہاں گیا یہاں رش بہت زیادہ ہے اب ہم کیسے ڈھونڈے گے یا اللّه میری بچی کی حفاظت کرنا "۔۔ بی جان پریشانی میں روتے ہوئے کہا ۔۔


" آپ پریشان نہ ہو بی جان یہیں ہوگی وہ بھی ہمیں ڈھونڈ رہی ہوگی چلے آگے بڑھ کر دیکھتے ہیں إن شاءاللّٰه مل جائے گی دعا کریں "۔۔ بیراج کو فکر ہو رہی تھی وہ جانتا تھا اسکے اور اسکے چاچا کے دشمن بہت ہے ایک تو انعل کو یہاں کے راستے بھی نہیں پتا دونوں بہت پریشانی کے عالم میں اسے ڈھونڈ رہے تھے وہ لوگ اب دوسری سائیڈ کی جانب گئے ۔۔

★★★★

" یہاں تو کوئی نہیں ہے ہم یہی روکے تھے پھر بیراج بھائی نے کہا وہ یہیں پر آگے جاکے بیٹھ گٹے لیکن اب یہاں بھی نہیں کہیں وہ لوگ ہمیں ڈھونڈ تو نہیں رہیں نہ "۔۔ انعل نے اس ٹیبل پر آکے دیکھا تو کوئی نہیں تھا آگے پیچھے ہر جگہ دیکھا وہ لوگ نہیں ملے اسے ۔۔


" چلے ہم باہر دیکھتے ہے کیا پتا وہ آپکو باہر دیکھنے گئے ہو "۔۔ اس شخص نے سامنے دیکھتے ہوئے انعل سے کہا اسکی آنکھوں میں ایک چمک تھی ایک مسکراہٹ تھی ۔۔


" ہاں شاید وہی گئے ہو ہم نے تو سوچا نہیں چلے پھر جلدی چلے ورنہ وہ لوگ ہمیں چھوڑ کے نہ جائے "۔۔انعل کو اس آدمی کی بات صحیح لگی وہ اسکے ساتھ باہر کی جانب نکل گئی اس شخص نے ایک نظر پیچھے دیکھتے ہوئے مسکرایا ۔۔


★★★★


" پھر تم کیا کہتے ہو "۔۔ حمدان صاحب نے کہا ۔۔


" بھائی صاحب مجھے تو بہت خوشی ہوئی لیکن آپ جانتے ہیں انعل بیراج کو بھائی دوست مانتی ہے اور اسنے کبھی اس طرح نہیں سوچا نہیں بیراج نے تو مجھے نہیں لگتا ہمیں ان پر زور دینا چاہیے "۔۔ حیات صاحب نے اپنے خیالات کااظہار کیا ۔۔


" ہاں کہہ تو تم صحیح رہے ہوں حیات پر میں چاہتا تھا ہماری بیٹی گھر میں ہی رہے تو اچھا ہے ایک بار بچوں سے پوچھ لینا چاہیے ہمیں "۔۔ حمدان صاحب کو حیات صاحب کی بات صحیح لگی لیکن وہ ایک بار کوشش کرنا چاہتے تھے ۔۔


" ہمیں نہیں لگتا اسکی ضرورت پڑے گی فرحان بھی عفان کے لئے بات کر چکا ہے مجھ سے "۔۔ حیات صاحب جانتے تھے انعل نہیں مانے گی ۔۔


" کیا سچ میں کب بات کی مجھے بتایا بھی نہیں "۔۔ حمدان صاحب نے ناراضگی کا اظہار کیا ۔۔


" جی اپنی پارٹی میں بات کی تھی اسنے ہم بتانے والے تھے کی پھر بات نہیں ہو پائی اور ہم نے انعل سے بھی پوچھا تھا اس بارے میں "۔۔ حیات صاحب نے پوری بات بتائی پارٹی والی ۔۔


" پھر انعل نے کیا کہا "۔۔ حمدان صاحب نے پوچھا ۔۔


" وہ داريان حیدر خان کو پسند کرتی ہے اور عفان نے بھی باتوں باتوں میں کہا ہے داريان انعل کو پسند کرتا ہے اور وہ آنا چاہتا ہے گھر "۔۔ حیات صاحب نے اپنی اور عفان کی بات بتائی کل وہ لوگ میٹنگ کے بعد ملے تھے تب عفان نے باتوں میں ہی کہہ دیا تھا جس پر فرحان صاحب بہت غصہ بھی ہوئے تھے اس پر ۔۔


" ٹھیک ہے پھر جس میں ہماری بیٹی کی خوشی ہے ہم وہیں کریں گے ہم زربدستی کے قائل نہیں ویسے بھی وہ رشتے نہیں چلتے جس پر دل راضی نہ ہو ۔۔حمدان صاحب نے طنزیہ انداز میں کہا جس کا مطلب حیات صاحب بہت اچھے سے سمجھ گے ۔۔

★★★

" ہیلو ہاں بولو کیا بات ہے "۔۔فون کے دوسری طرف بات سن کر اس شخص کی آنکھیں مزید لال ہوگئی ماتھے کی سلوٹیں مزید بڑھ گئیں ۔۔


" کہاں دیکھا اسے اور کہاں ہے وہ لوگ "۔۔ غصے میں ہاتھوں کی مٹھی بھینچ لی ۔۔


" ان پر کڑی نظر رکھو میں آرہا ہوں ایک پل کے لئے بھی نظر نہ ہٹے تمہاری ورنہ جان سے جاؤ گے "۔۔ وہ غصے میں گاڑی میں بیٹھتا تیزی سے گاڑی آگے بڑھا دی اسکا آج غصہ بے انتہا تھا اسکی آنکھوں میں خون تھا کس کا یہ تو وقت بتائے گا ۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" کیا بیراج سر سمجھ جائیں گے میں نے کچھ نہیں کیا کیا مجھے انہیں ثبوت دینے چاہئیے افف کیا کروں کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے ۔۔" دافیہ بیڈ پر لیٹی چھت کو گھورتے ہوئے خود سے کہا ۔۔


" دافیہ بی بی بڑے صاحب کی طبیعت خراب ہوگئی ہے جلدی چلیں وہ بہت لمبے لمبے سانس لے رہے ہیں ۔۔" ملازم نے روم میں آتے ہی پریشانی سے کہا ۔۔


" کک۔۔كياااا۔۔ دد ۔۔دادا کو کیا ہوا۔۔تت ۔۔تم جاؤ اینبولنس کو کال کرو میں دادا کے پاس جاتی ہوں ۔۔ دافیہ پریشانی سے بھاگتی ہوئی دادا کے روم میں گئی ۔۔


دادو دادو پلیز آنکھیں کھولے آپکو کیا ہوا دادا ۔۔ دافیہ روتے ہوئے دادا کو کہہ رہی تھی دادا کی طبیت خراب ہونے کی وجہ سے وہ بے ہوش ہو گئے تھے ۔۔

★★★★


" کیا آپکو پتا ہے ہمارا گھر کہاں ہے ۔۔" انعل نے پریشانی میں کہا ۔۔


" مجھے کیسے پتا ہوگا آپکو ہی یاد نہیں اڈریس پھر ہم تو کبھی آئے نہیں آپکے گھر ۔۔" وہ شخص بھی اسی کی طرح بولا ۔۔


" ہاں آپکو بھی نہیں پتا اور ہمیں بھی نہیں یاد اب ہم گھر کیسے جائیں گے ہم آپکو کیا بلائے آپکا نام کیا تھا ۔۔" انعل نے بولتے ہوئے پھر سے اسے دیکھا۔۔


" زید جعفری ۔۔" زید نے مسکراتے ہوئے کہا اسے انعل اور اسکی معصوم باتیں بہت اچھی لگ رہی تھی وہ تو اسے پہلے ہی پسند کر چکا تھا پارک میں ۔۔


" آپکے پاس اتنے گارڈ ہے آپ اتنے امیر ہے نہ پلیز پتا لگوائے نہ ہمارا گھر کہاں ہے ہمیں بابا کے پاس جانا ہے "۔۔ انعل پھر سے رونے جیسی ہوگئی تھی وہ اسکے آگے پیچھے گاڑی اسکے گارڈ دیکھتے ہوئے کہا شاید وہ لوگ پتا لگوائے ۔۔


" اوکے پھر جب تک میرے گارڈ آپکا گھر ڈھونڈیں تب تک ہم کہیں بیٹھ کر چائے پیتے ہیں "۔۔ زید نے اپنے دل کی بات رکھی وہ اسکے ساتھ تھوڑا ٹائم گزارنا چاہتا تھا وہ چاہتا تو اسے اپنے ساتھ لے جاتا پر وہ اتنا بیوقوف نہیں تھا وہ جانتا تھا اسے کیسے جیتنا ہے ۔۔


" ہاں یہ ٹھیک ہے ہمیں بھوک بھی لگی ہے آپ ہمیں کھانا بھی کھلا دے پھر چائے پیئے گیں "۔۔ انعل کو اپنی بھوک کا احساس ہوا تو اس نے کھانے کا کہا زید اسے لیکے ایک ریسٹورینٹ پہنچا اسنے ایک کونے والی سکون سی جگہ بک کروائی وہ آرڈر دیتا وہی بات کر انعل کو دیکھ رہا تھا جو کب سے وہاں کے ماحول کو دیکھ رہی تھی خوبصورت سا ماحول ہلکے سے سونگ چل رہے تھے انعل انھیں دیکھ رہی تھی ۔۔


" آپ کو پسند آئی یہ جگہ "۔۔ زید نے اسکو خوش دیکھتے ہوئے کہا ۔۔


" ہاں بہت یہاں کتنا سکون ہے اور یہ میوزک بہت خوبصورت لگ رہا ہے سب آپ یہاں آتے ہیں "۔۔ انعل نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ۔۔


" ہاں بہت یہ میری پسندیدہ جگہ ہے یہاں پر بہت اچھی خوبصورت یادیں وابستہ ہیں "۔۔ زید نے مسکراتے ہوئے کہا اسکی بہت اچھی یادیں تھی اس جگہ سے ۔۔


" اچھا کس کے ساتھ کیا وہ آپکی بیوی ہے "۔۔ انعل کو لگا شاید اسکی بیوی کے ساتھ وہ یہاں آتا ہو ۔۔


" ہاہاہا نہیں ایک دوست تھا میری تو ابھی تک شادی نہیں ہوئی "۔۔ زید اسکی بات پر ہنس پڑا ۔۔


" اچھا پھر کیا ہوا وہ کہاں گیا ۔۔" انعل کو افسوس ہوا اسے لگا تھا کا مطلب شاید مر گیا ہو ۔۔


کچھ نہیں بس اب بہت دور ہو گیا ہے دشمن بن گیا ہے خیر چھوڑو آپ بتاؤ اپنے بارے میں ۔۔ زید اپنے دوست کی بات نہیں کرنا چاہتا تھا ۔۔


ہم اپنے بابا کے ساتھ رہتے ہیں بی جان بیراج بھائی بڑے بابا ہم ساتھ رہتے ہیں سب ہم سے بہت پیار کرتے ہیں کیوں کے ہم بہت پیارے ہیں ہاہاہا ۔۔ انعل اپنے بارے میں بتاتے ہوئے ہنسی ۔۔


" صحیح کہا آپ بہت خوبصورت دلکش ہیں ۔۔" زید اسکی معصومیت خوبصورتی میں ہی کھو گیا اسکے دل کی بیٹ مس ہوئی اسکے بولنے اور پیارے سے منہ بناتے ہوئے کہنے کے انداز میں ۔۔

★★★★

" ڈاکٹر کیا ہوا میرے دادا کو ووہ ۔۔وہ ٹھیک تو ہو جائے گے نہ پلیز بتاۓ ۔۔" دافیہ نے آنسوں صاف کرتے ہوئے ڈاکٹر سے پوچھا جو آپریشن روم میں جانے والے تھے ۔۔


" آپ دعا کریں اور میں نے آپ سے پہلے بھی کہا تھا انکی آپریشن جلدی کروادے جتنی دیر ہوگی اتنا خطرہ ہے آپ اللّه سے دعا کریں إن شاءاللّٰه بہتر ہوگا سب ۔۔" ڈاکٹر نے اپنی بات سمجھائی ۔۔


" میری غلطی ہے مجھے سب جلدی کرنا چاہئے تھا آ۔آپ پلیز انھیں بچالیں ۔۔" دافیہ کو لگ رہا تھا یہ سب اسکی وجہ سے ہوا ہے وہ پہلے ہی اتنے پیسوں کا انتظام کر لیتی تو آج وہ ٹھیک ہوتے ۔۔


" آپ یہاں سائن کریں اور یہ فیس جما کرلے پھر آپریشن شروع کریں گے ۔۔ "ایک نرس نے آکر اسے پیپرز دیئے ۔۔


" یہ۔۔یہ۔۔اتنے۔۔پپ۔۔پیسے۔۔میں کہاں سے لاؤں یا اللّه میری مدد کریں ۔۔ دافیہ پریشان ہوگئی تھی اسکے پاس اتنے پیسے نہیں تھے وہ کہاں سے لاتی پانچ لاکھ ۔۔


" میم پلیز جلدی کریں انکی طبیعت ویسے ہی بہت خراب ہے ۔۔" نارس بول کر چلی گئی ۔۔


" نن ۔۔نہیں ۔۔مم ۔۔میرے دادا کو کچھ نہیں ہوگا مم ۔۔میں انتظام کرونگی سنیں آپ لوگ پلیز آپریشن کا انتظام کریں مم ۔۔میں پیسے لاتی ہوں تب تک آپ میری یہ چین بھی رکھیں ۔۔" دافیہ کاؤنٹر پر آکر اپنے گلے سے چین نکال کردی جو اسکی امی کی تھی اسے وہ بہت عزیز تھی پر ابھی دادا کی جان کے آگے کچھ نہیں تھا اسکے لئے وہ بیراج سے مدد کا سوچتی ہوئی باہر بھاگی ۔۔

★★★★

آاہہہہ بب ۔۔

شش آواز نہیں آنی چاہیے ورنہ یہی جان سے مار دو گا ۔۔

انعل جیسے ہی واش روم سے اپنی ڈریس صاف کرکے باہر نکلی کسی نے بہت بے دردی سے اسکا بازو دبوچا اور گھسیٹتے ہوئے اسکو اسٹور روم میں لے جا کر اپنا بھاری ہاتھ اسکے منہ پر رکھ کر غرایا تھا


انعل جو ابھی اس حملے سے سنبھلی نہیں تھی جیسے ہی وہ جانی پہچانی بھاری سرد آواز اسکے کانوں میں گونجی اور اس شخص کو اپنے سامنے کھڑا دیکھ کر انعل کی روح تک کانپ گئی ۔۔


" مم ۔۔"

اسکے بھاری مظبوط ہاتھ کے دباؤ سے اسکا منہ سرخ ہو گیا تھا وہ روتے ہوئے بولنے کے لئے اسکا ہاتھ ہٹا نے کی کوشش کر رہی تھی

پر مقابل بے حد غصے میں سرخ انگارہ آنکھیں لئے اسے گھور رہا تھا

انعل کو یاد آیا یہ تو وہی ماسک مین تھا جس سے اسکو بہت ڈر لگتا تھا پر اس وقت اسکی سرخ گرے آنکھوں میں میں ایک وحشت سی تھی ۔


" تمہاری بیوقوفی اور اس معصومیت سے مجھے بے انتہا نفرت ہوتی ہے اتنا بھی کوئی معصوم نہیں ہوتا جتنا تم بنتی ہو کیا تم عقل سے پیدل ہو کہ کسی کے ساتھ کہیں بھی چلی جاؤ ؟

"' بولو ۔۔"

غصے کی شدت سے وہ تیز دھاڑا تھا جس پہ اس معصوم کا ننھا سا دل سہم سا گیا تھا

اس وقت اس شخص کا دل کر رہا تھا اسکے باپ کا خون کردے جس نے اسے اتنے لاڈ اور معصوم پال رکھا ہے کہ اسے اچھے برے کی سمجھ دینا بھول گیا تھا

کیا اسے معلوم نہیں ہے کہ دنیا کیسی ہے یہاں کے لوگ کیسے بھوکے بھیڑیا بنے بیٹھے ہیں ۔۔

اسکے مضبوط بھاری ہاتھ اپنے نشان اسکے چہرے پہ چھوڑ چکے تھے جس وجہ سے انعل کا پورا چہرہ سرخ ہو چکا تھا

پر وہ اپنے درد کو نظرانداز کرتی روتے ہوئے اس سے دور ہونے کی کوشش میں تھی ساتھ ہی اسکا دل خوف سے کانپ بھی رہا تھا ۔۔


" تمہیں نہیں لگتا تم کچھ زیادہ غصہ کر رہے ہو اس معصوم پری پر ۔۔"

اس روم میں کسی تیسرے کی آواز نے ان دونوں کی توجہ اپنی کھینچی تھی


" میرے بیچ میں مت آؤ ورنہ انجام بہت برا ہوگا ۔۔" آنے والے کی آواز کو پہچان کر ابکہ بار ڈی اے اسکی جانب پلٹ کر غصے میں دھاڑا تھا جو سامنے دروازے سے ٹیک لگائے سکون سے کھڑا ان دونوں کو دیکھ رہا تھا


" غلط بول رہے ہو تم بیچ میں تم آرہے ہو میں نہیں اور دیکھو اس وقت بھی تم یہاں موجود ہو ۔۔"

زید نے اسکے یہاں ہونے پہ طنز کیا تھا

جبکہ اس دوراں انعل ان دونوں کی باتیں سنتی بری طرح خوفزدہ ہو چکی تھی


" میں تمہیں لاسٹ وارننگ دے رہا ہوں دوبارہ تم مجھے اسکے ساتھ دیکھے تو یاد رکھنا میں کیا کر سکتا ہوں یہ تو تم بھی بہت اچھے سے جانتے ہوں ۔۔" اس بار وہ انعل کو اپنی گرفت سے آزاد کرتا زید کی جانب لکپا اور غصے کی شدت سے اسکا کالر پکڑ کر اسکو وارننگ دینے والے انداز میں بولا تھا


انعل جو وہیں دیوار کے ساتھ لگی کھڑی رو رہی تھی ان دونوں کو یوں لڑتا ہوا دیکھ کر اس نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا تھا۔۔


" میری بھی لاسٹ وارننگ ہے اس سے دور رہو یہ اب میری ہے جو چیز مجھے پسند آتی ہے اسے میں شیئر نہیں کرتا ۔۔"

زید نے غصے سے اسکے ہاتھ سے اپنا کالر چھوڑوایا ۔۔


" تمہیں صرف دوسروں کی چیزیں ہی پسند آتی ہے ۔۔" ڈی اے نے طنزیہ مسکراہٹ سے کہا ۔۔


" تمہاری تو ۔۔" زید غصے سے سرخ ہوتا اسکی طرف بڑھا تھا کے انعل کی چیخ سنتے رک گیا جو ان دونوں کو لڑتے دیکھ کر چیخ پڑی تھی ۔۔


" ہمیں بابا کے پاس جانا ہے پلیز ہمیں چھوڑ دے ہمیں بابا کے پاس جانا ہے ۔۔"

انعل دونوں ہاتھ منہ پر رکھ کر شدت سے رونے لگی خوف کے مارے اسکا چہرہ سفید پڑ چکا تھا ۔۔۔


" چھوڑو اسے ۔۔" زید آگے بڑھ کر ڈی اے کے ہاتھ سے اسکا ہاتھ نکالنے لگا تھا کے ڈی اے نے اسے دھکہ دے کر پیچھے کیا ۔۔


" دور رہو اس سے اور مجھ سے ۔۔" ڈی اے بولتا انعل کا ہاتھ پکڑ تا آگے بڑھ گیا ۔۔انعل روتے ہوئے اپنا ہاتھ چھوڑوانے لگی جاتے ہوئے پیچھے زید کو دیکھا جیسے اپنی نظروں سے اس سے مدد مانگ رہی ہو ۔۔


" تمہیں میں نہیں چھوڑو گا انعل حیات صرف میری ہے صرف زید جعفری کی ۔۔" زید غصے میں بولتا باہر نکل کر اپنے باپ کو کال ملا نے لگا ۔۔

★★★★

" ہمیں بابا کے پاس جانا ہے ہم آپکے ساتھ نہیں جائیں گے پلیز ہمیں بابا کے پاس چھوڑ دیں ۔۔" انعل مسلسل روتے ہوئے کہہ رہی تھی ۔۔


" خاموش بیٹھو رونا بند کروں ورنہ یہیں سے باہر پھینک دونگا ۔۔" ڈی اے غصے میں تیز رفتار سے گاڑی چلا رہا تھا آج زید نے اسکا دماغ گرم کردیا تھا اسے جس چیز کا ڈر تھا وہی ہوا وہ نہیں چاہتا تھا زید کی نظر انعل پر پڑے پر وہ کیسے بھول گیا وہ زید تھا جو اس پر نظر رکھے بیٹھا تھا دوسری یہ بیوقوف لڑکی ۔۔


" یي۔۔یہاں ۔۔گگ ۔۔گاڑی ۔۔کّک ۔۔کیوں ۔۔روکی ہے ہمیں بابا کے پاس جانے دیں ۔۔ گاڑی کو ایک کچی سڑک پر روکتے دیکھ کر انعل نے ڈر خوف سے کہا ۔۔


" تمہارے علاج کیلئے اگر تم نے کسی کو بھی میرے بارے میں بتایا تو میں تمہاری جان لے لوں گا اور ساتھ میں تمہارے باپ کی بھی ۔۔" ڈی اے غصے میں اسکی سائیڈ جھک کر اسے دھمکا رہا تھا جسے سنتے انعل خوف سے کانپ اٹھی ۔۔


" ہہ ۔۔ہم ۔۔کّک ۔۔کسی کو ۔۔نن ۔۔نہیں ۔۔بب ۔۔ انعل اسکے قریب ہونے کی وجہ سے ڈر سے آنکھیں بند کر کے اٹک اٹک کر کہا ابھی وہ کچھ کہتی ڈی اے نے اسکے منہ پر رومال رکھ کر بیہوش کردیا وہ رونے کی وجہ سے سرخ سی اسکے پھولے ہوئے گال اسکی معصومیت بہت کیوٹ لگ رہی تھی اسے گہری دلچسپی سے دیکھتا وہ جلدی سے پیچھے ہوا اور اسکے گھر کی طرف گاڑی کردی ۔۔

★★★★

" بیراج انعل کا کچھ پتا چلا ۔۔" حیات صاحب پریشانی سے بیراج کو باہر سے آتا دیکھ کر بولے ۔۔


" نہیں پتا نہیں انی کس کے ساتھ چلی گئی ہے ۔۔" بیراج نے تھکاوٹ سے کہا اسے چہرہ سے صاف لگ رہا تھا وہ بہت تھک گیا ہے ۔۔


" کیا مطلب کس کے ساتھ گئی ہے وہ یہاں تو کسی کو جانتی نہیں ہے ۔۔" حیات صاحب نے حیرت سے کہا انعل کس کے ساتھ جا سکتی ہے ۔۔


" پتا نہیں چاچو مال کی سی سی ٹی وی سے پتا چلا انعل وہاں کسی لڑکے کے ساتھ جاتی ہوئی دیکھی اور اس لڑکے کو کبھی دیکھا بھی نہیں ہے ہم لوگوں نے شاید ۔۔" بیراج نے سوچتے ہوئے کہا وہ یاد کرنے کی کوشش کر رہا تھا شاید کہیں دیکھا ہو اسے انعل اسکے ساتھ کیوں گیا کیا وہ جانتی ہے اسے ۔۔


" ہم لوگ جب سے پاکستان آئے ہے ہماری بچی کے ساتھ کچھ نہ کچھ ہو رہا ہے ہمیں نہیں آنا چاہئے تھا حیات بھائی آپ اسکے لئے سیکورٹی گارڈ رکھ لیں اب ہمیں ڈر لگتا ہے ہماری بچی کے لئے شام سے رات ہونے والی ہے ابھی تک اسکا پتا نہیں چل رہا ۔۔" بی جان نے روتے ہوئے کہا ۔۔

حیات صاحب بھی بہت پریشان ہو گئے تھے انہیں اب ڈر لگنے لگا تھا انکی بیٹی کے ساتھ آخر ایسا کیوں ہو رہا تھا وہ خود کو رونے سے روک رہے تھے ۔۔

★★★★

" دافیہ تم آج آفس کیوں نہیں آئی ۔۔" رمشا نے اسے آفس میں آتے دیکھ کر کہا ۔۔


" مم ۔۔مجھے ۔۔بب ۔۔بی سر سے بات کرنی ہے ووہ کہاں ہے ۔۔" دافیہ بے حد پریشانی کی حالت میں پوچھا اور یہاں وہاں دیکھا شاید کہی پر بھی اسے بیراج نظر آجائے ۔۔


" تمہیں کیا کام ہے اور جو میں نے پوچھا اسکا جواب دو ۔۔" رمشا اپنے سوال کو اگنور ہوتے غصے میں کہا ۔۔


" پلیز رمشا میم بتادے میرے دادا کی طبیعت بہت خراب ہے مجھے سر سے بات کرنی ہے پلیز ۔۔" دافیہ نے روتے ہوئے التجا کی جسے رمشا مجھے نہیں پتا کہہ کر آگے بڑھ گئی دافیہ اسکے گھر کا سوچتی باہر بھاگی اسکے پاس ٹائم نہیں تھا زیادہ ۔۔

★★★★

" بب ۔۔بابا ۔۔آہہہ ۔۔" انعل دھیرے دھیرے ہوش میں آتے اپنے بابا کو بلایا کراہتے ہوئے اٹھنے لگی رونے کی وجہ سے اسکے سر میں شدت سے درد ہو رہا تھا ۔۔


" میری جان ہم یہیں ہیں آرام سے آپ ٹھیک تو ہے نا ۔۔" حیات صاحب اسکے سامنے بیٹھے محبت سے بولے انکی سانس میں جیسے سانس آگئی اپنی بیٹی کو سہی سلامت دیکھتے ہوئے ۔۔


" بب ۔۔بابا ۔۔بابا ہمیں چھوڑ کر مت جائے ہمارے ساتھ رہیں ہمیں اکیلا مت چھوڑیں بابا ۔۔" انعل بچوں کی طرح اپنے بابا کے گلے لگ کر ہچکیوں سے رو رہی تھی ۔۔


" بس میرا بچہ روتے نہیں بابا ہے نا آپکے پاس بابا کہیں نہیں جائیں گے اپنی انی کو چھوڑ کر کبھی بھی اب سے بابا آپکے ساتھ ہی رہیں گے رونا بند کریں ورنہ اور درد ہوگا سر میں ۔۔" حیات صاحب نے اسکے بال سہلاتے ہوئے پیار سے سمجھایا انہوں نے سوچ لیا تھا وہ اب اسے اکیلا نہیں چھوڑے گیں انکی بیٹی کے ساتھ ایسا بار بار کیوں ہو رہا ہے جسے وہ خوف زدہ ہو جاتی ہے ہر بار ۔۔


" بابا ہم یہاں کیسے آئے ۔۔" انعل تھوڑی دیر خاموشی کے بعد بولی ۔۔


" اپکوں داريان لیکے آیا تھا انہوں نے بتایا کے آپ انھیں ملی تو بہت روئی اور کھونے کے ڈر سے بیہوش ہوگئی تھی۔۔" حیات صاحب کو یاد آیا جب داريان اسے اٹھا کر لیا تھا تب اسے بیہوش دیکھتے ان سب کی جان نکل گی تھی پھر داريان نے بتایاکے وہ شاپنگ مال کے باہر اسے ملی تھی ۔۔

" دد ۔۔داريان پر وہ ۔۔

بس بہت باتیں ہوگئی اب آپ یہ سوپ پئیے اور دوائی کھا کر تھوڑا آرام کریں پھر باقی کی باتیں بعد میں ۔۔" بی جان اندر آتے اسکی بات کاٹ دی اور اسے سوپ پلا نے لگی انعل اپنی ہی سوچوں میں گم ہوگئی وہ یاد کرنے لگی وہ کب داريان سے ملی اسکے ساتھ جو بھی ہوا وہ سب ڈی اے کی وارننگ یاد آتے وہ چپ ہوگئی بی جان کے بہت پوچھنے پر بھی اسنے نہیں بتایا یہی کہہ دیا وہ کھونے کے ڈر سے بہت روتے ہوئے داريان سے ملی پھر اسکے بعد اسے یاد نہیں بی جان نے باقی سب نے اسکی بات کا یقین کرتے ہوئے اسے آرام کرنے کو کہا بی جان نے دعائیں پڑھ کر اس پر دم کیا ۔۔


★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" دافیہ آفس آئی تھی کیا ہوا تھا ۔۔" بیراج فون پر شان سے پوچھ رہا تھا اسنے کال کر کے بتایا کے دافیہ آئی تھی پھر روتے ہوئے چلی گئی کسی نے وہا دیکھا اور جاکے شان کو بتایا ۔۔


" پتا نہیں یار مجھے خود یہاں کے ایک ورکر نے بتایا ہے وہ تمہارا ہی پوچھ رہی تھی مجھے لگا شاید تم سے کچھ بات ہوئی ہو ۔۔" شان دافیہ کے لئے پریشان ہوا ۔۔


" اوکے میں دیکھتا ہوں ۔۔" بیراج فون رکھتے فرش ہونے گیا ۔۔


" سر آپ سے کوئی لڑکی ملنا چاہتی ہے ۔۔" ملازم نے آکر اطلا دی ۔۔


" لڑکی نام بتایا اسنے ۔۔" بیراج فرش ہوتا باہر نکلا جب ملازم نے آکر بتایا کسی کا پہلا خیال اسے دافیہ کا ہی آیا وہ اسکا سوچتا اس طرح یہاں آنا پھر شان کی باتیں پریشان ہوتا جلدی سے نیچے بھگا ۔۔


" کیا ہوا سب ٹھیک تو ہے ۔۔" بیراج نیچے آتے ہی دافیہ کو دیکھتا سکت رہ گیا اسکا ہولیا رات والا لگ رہا تھا آدھے بند بل تو آدھے کھلے ہوئے آنکھیں رونے کی وجہ سے سرخ سوجی ہوئی تھی اسکی حالت سے ہی لگ رہا تھا وہ ٹھیک نہیں ۔۔


" بب ۔۔بیراج ۔۔سس ۔۔سر ۔۔پپ ۔۔پلیز میری ہیلپ کریں ۔۔مم ۔۔مجھے پیسوں کی بہت ضرورت ہے ۔۔" دافیہ بیراج کو دیکھتے روتے ہوئے جلدی میں بولی اسے ابی صرف اپنے دادا کی زندگی چائیے تھی اسکے لئے کچھ بھی نہیں تھا ابی اپنی آنا کو مارتے ہوئے وہ سیدھا پیسے مانگنے آئی ۔۔


" کیا ہوا ہے دافیہ بتاؤ سب خیر تو ہے نہ تم رو کیوں رہی ہوں اور پیسوں کی ضرورت کیوں ہے پلیز آرام سے بتاؤ بیٹھ کر آرام سے بات کرتے ہے ۔۔" بیراج اسکی حالت سمجھ نے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔


" نن ۔۔نہیں ۔۔مم ۔۔میرے پاس ٹائم نہیں ہے میرے دادی کی حالت بہت خراب ہے انہیں کینسر ہے اور اور ڈاکٹر آپریشن نہیں کر رہیں کہتے ہیں پہلے پیسے جما کرواؤ پر میرے پاس پیسے نہیں ہے پلیز میری ہلپ کریں میں آپکو بعد میں دادو گئی ۔۔" دافیہ نے اپنے آنسوں صاف کرتے ہوئے امید بری نظروں سے بیراج کو دیکھا ۔۔


" کون سے ہسپتال میں ہے تمہارے دادا ہم وہی چلتے ہے چلوں ۔۔"دافیہ کی سرخ پانی بری آنکھوں میں دیکھتے ہی بیراج کے دل کی بٹ مس ہوئی اسکی کی فیلنگ کو سائیڈ پر کرتے ہوئے اسے لکے باہر گیا ۔۔

★★★★

" یا اللّه ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے ہمیں کچھ یاد کیوں نہیں آرہا ہے ہم کب ملے داريان سے ہمیں تو کچھ یاد نہیں آرہا ہے ۔۔" انعل کل سے یاد کرنے کی کوشش میں تھی وہ داريان سے کب ملی ۔۔


مال میں تو ہم زید ہاں یہی نام تھا شاید انسے ملے تھے اسکے بعد تو ہم ماسک مین سے ملے جو اتنے برے ہے ڈائیوسول ہے خون پینے والا برا انسان ہمارے ہی پیچھے پڑھ گیا ہے ہم کیسے بتاۓ کیا کریں ۔۔" انعل دونوں ہاتھ بالوں میں ڈال کر ٹھک ہار کر خود سے بڑبڑائی ۔۔


" بس بہت ہوا ہم داريان سے پوچھے گئے ہم کیسے ملے انھیں اور کہا ملے ہم انہیں سب بتا دے گے ۔۔" انعل خود سے فیلہ کرتی گہرا سانس لیا ۔۔


★★★★

" زافی کی بچی تمہیں میں نہیں چھوڑوں گا ۔۔" حنان دانت پس تا ہوا غصے میں روم میں آیا ۔۔


" آااہہہ حان کیا بدتمیزی ہے ۔۔" حنان نے اسے بازوں سے پکڑ کر کھڑا کیا زافا غصے سے گھور تے ہوئے چلائی ۔۔


" تمہیں مینے کتنی بار کہا ہے پیسے چائیے تو بولا کروں اس طرح میرے بٹوۓ سے چوری کرنا چاہئے ۔۔" زافا اسکے ساتھ ہمیشہ ایسا کرتی تھی آج تو حنان نے سوچ لیا اسکا دماگ ٹھیک کرنے کا ۔۔


" چھوڑو اپن کو اور اپن نے کوئی چوری نہیں کی سمجھے یہ پیسے یہ پیسے والا دونوں اپن کا پھر میری میری کیسے بھی نکالو پیسے ۔۔" زافا اپنا بازوں چروا کر غصے میں کہا ۔۔


" کیا تم میں اچھی بیوی نہیں بن سکتی ۔۔" حنان نے افسوس سے دیکھا اسے ۔۔


" ہاہاہا تمنے دیکھ کر شادی کی تھی نہ اپن سے پھر کیسے پتا نہیں چلا تو کیا میں اچھی نہیں ہوں ۔۔" دونوں بازوں اسکے کنڈوں پر رکھ کر زافا معصوم بچوں کی طرح منہ بنا کر کہا ۔۔


" یہ کب کہا اچھی نہیں بس تمہیں تھوڑی ترینگ کی ضرورت ہے میری جان ۔۔" حنان نے اسے قریب کرتے ہوئے کہا زافا شرم سے سرخ ہوتے دور ہونا چاہا پر حنان کی گرفت مضبوط تھی ۔۔


" کیا تم اپن سے مار کھانا چاہتے ہوں ۔۔ ہاہاہا اس بار نہیں میری جنگلی بلی ۔۔" زافا نے اسے مار نہ چاہا پر حنان نے اسے روک کر زور سے پکڑ لیا ۔۔

★★★★

" ڈیڈ آپ ڈی اے کو سمجھا دے وہ میرے راستے میں آنے کی نہ کریں ورنہ اس بار میں اسے نہیں چھوڑوں گا ۔۔" زید شدید غصے میں آپنے ڈیڈ سے فون پر ڈھارا ۔۔


" زید اپنے غصے کو کنٹرول کرنا سیکھوں میں پہلے ہی تم دونوں کی نادانیوں سے پریشان ہوں ایک دوسرے سے دوشمنی ختم کیوں نہیں کر لیتے ۔۔" جعفری صاحب غصے میں کہا ۔۔


دشمنی کی شروت وہ کرتا ہے کمینہ جو چیز مجھے پسند آتی ہے وہی چیز اسے چائیے ہوتی ہے پر اس پر نہیں ڈیڈ وہ لڑکی صرف میری ہے اونلي مائن ۔۔" زید گہری مسکراہٹ سے بولا ۔۔

★★★★

" انعل کی طبیت کیسی ہے اب ۔۔"داريان سامنے بیٹھے حیات سے انعل کا پوچھا ۔۔


" الحمدللّٰه اب ٹھیک ہے آپکا بہت شکریہ بیٹا اپنے میری بیٹی کی بہت مدد کی ہے ہمیں سمجھ نہیں آتا ہم آپکا کیسے شکریہ ادا کرے ۔۔" حیات صاحب دل سے بولے وہ واقعی داريان کو ایک فرشتہ سمجھتے ہیں اپنے بیٹی کی اتنی پر مدد کرنے پر ۔۔


"نہیں انکل آپ شرمندہ مٹ کریں یہ میرا فرض تھا اور میں آپ سے کچھ کہنا چاہتا ہوں اگر اپکی عجزات ہو تو میں آپ سے کچھ مانگ نہ چاہتا ہوں ۔۔" داريان خان نے بات کا آغاز کیا ۔۔


" جی جی بیٹا کہے کیا چائیے آپکوں ہمارے بس میں جو ہوگا ہم حاضر ہے ۔۔" حیات صاحب مسکراتے ہوئے دل سے کہا انھیں داريان بہت اچھے لگتے تھے نرم مزاج عزت احترام سے پیش آنا اسکا ۔۔


" میں جانتا ہوں ہم ایک دوسرے کو اتنے اچھے سے تو نہیں جانتے پر میں جتنی بار بھی آپسے اور انعل سے ملا ہوں مجھے آپ لوگوں میں ہمیشہ اپنایت ملی ہے اور مجھے انعل بہت پسند ہے اور میں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں میرے ماں باپ نہیں ہے اس دنیا میں میں اکیلا ہوں اس لئے یہ بات میں خود آپ سے کر رہا ہوں باکی جو آپکا فیصلہ ہوگا مجھے منظور ہوگا ۔۔" داريان خان نے نرمی سے اپنی بات ختم کی اور سر جھکا کر اب انکی بات سن نے کو تیار تھا ۔۔

تھوڑی دیر خاموشی کے بعد حیات صاحب نے بات کا آغاز کیا ۔۔


" بیٹا ہر باپ کے لئے یہ فیصلہ لینا تھوڑا مشکل ہوتا ہے لیکن آپ بہت اچھے پڑھے لکھے نوجوان ہے یہ فیصلہ انعل کے ہاتھ میں ہے ہم نے اسے بہت لاڈ پیار سے پالا ہے میرے لاڈ نے اسے بہت معصوم بنا دیا ہے اسے دنیا میں رہنے والے لوگوں کی سمجھ نہیں آتی اتنی جلدی وہ ہر کسی کو اچھا سمجھ کر یقین کر لیتی ہے ہم اس کھبی باہر اکیلے نہیں جانے دیا اتنا لوگوں میں اٹھا بیٹھنا نہیں سکھایا اور آج مجھے اس بات کو اب افسوس ہوتا ہے آپ دیکھ چکے ہیں اسکے ساتھ کیا کیا ہو رہا ہے اور کیوں مجھے خود سمجھ نہیں آتی پر آپ مجھے اپنی بیٹی کے لئے اچھے لگتے ہیں آپ کی آنکھوں میں انعل کے لئے چمک دیکھ چکے ہیں بس ایک بات کہو گا اس میری بیٹی کا بہت بہت خیال رکھنا بیٹا وہ بہت معصوم ہے بہت نازک ہے وہ جن سے پیار کرتی ہے انکے لئے وہ کچھ بھی کر سکتی ہے اسکی ایک عادت ہے وہ بہت شدت پسند ہے اور آپکے ماں باپ کا بہت افسوس ہے اگر آپ بتانا چاہتے ہیں تو ۔۔" حیات صاحب انعل کی باتیں کرتے ہوئے انکی آنکھیں نم ہوگی تھی وہ اپنی بیٹی سے بہت محبت کرتے ہیں اور اب اسے اپنے سے دور کیسے جانے دے یہ سوچتے ہی انھیں گھبرات ہونے لگی ۔۔


"جی انکل میں اپکی فیلنگ سمجھ سکتا ہوں اور کوئی جلدی نہیں ہے آپ آرام سے جواب دے انعل سے بھی پوچھ لے اپکی بیٹی بہت پیاری معصوم ہے مجھے اسکی معصومیت سے ہی محبت ہوئی ہے ۔۔" داريان خان نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔


" ہاں بہت معصوم ہے وہ میری زندگی ہے پوری دنیا ہے اللّه پاک اسکے نصیب بہت اچھے کریں آمین ۔۔" حیات صاحب بیٹی کو دعا دے رہے تھے ۔۔


"انکل میں اپنے ماں باپ کا ذکر زیادہ نہیں کرنا چاہتا وہ ایک حادثہ تھا شاید انکے نصیب میں یہی لکھا تھا میرا اس دنیا میں انکے علاوہ اور کوئی نہیں تھا ۔۔" داريان خان گھبیر آواز میں کہا ۔۔


" کیا میں انعل سے مل سکتا ہوں ۔۔" داريان کھڑے ہوتے ایک نظر اپر ڈال کر بولا ۔۔


" ہاں بیٹا کیوں نہیں جاؤ وہ اپر روم میں ہے ۔۔" حیات صاحب مسکراتے ہوئے اجازت دی حیات صاحب نے داريان کو اپر جاتے ہوئے دیکھ رہیں تھے انھیں کھبی کھبی داريان میں دونوں لوگوں کی جلک دیکھتی تھی پھر وہ اپنی سوچوں کو جتک دیتے تھے ۔۔

★★★★

" اجائیں ۔۔" دروازے پر دستک دیتے داريان اپنے بھاری قدم لکے اندر آیا انعل بیڈ پر بیٹھی فون دیکھ رہی تھی جب کسی کو اندر آتے دیکھ کر نظرے اٹھا کر سامنے وجود کو دیکھتے ہی وہ سکت ہوگی اسے لگا وہ کوئی خواب دیکھ رہی ہے وہ سامنے اپنی خوبصورت واجات سے کھڑا دونوں ہاتھ پیٹ کی جیب میں ڈالے ایک نظر اسے دیکھتے جو فل پنک ہی شارٹ توزر میں تھی پورے روم کا جائزہ لینے لگا جو پورا پنک وائٹ کلر کا تھا خوبصورتی سا سجہ یہ گیا تھا ۔۔


" آآ ۔آپ ۔۔سس ۔۔سچ میں ہے ۔۔" انعل ہوش میں آتے جلدی سے کھڑی ہوئی اسے یقین نہیں آرہا تھا وہ سچ میں سامنے ہے ۔۔


" مجھے آپ کو یقین کیسے دلانہ پڑیگا ۔۔" داريان خان کی بھاری گهمبیر آواز گونجی ۔۔


" نن ۔۔نہیں آ ۔آپ سچ میں ہے کّک ۔۔کیسے ہے آپ ۔۔" انعل نے دھیمی آواز میں اپنی تیز ہوتی دھڑکنوں کو سنبھالتے ہوئے جواب دیا ۔۔


" بیٹھ کر بات کریں ۔۔"

" جج۔۔جی آ آپ بیٹھے ۔۔" داريان چلتا سامنے صوفہ پر بیٹھ گیا دوسرے پر انعل اپنی دھڑکن کو سنبھالتے ہوئے ۔۔

" آ۔آپ سے ایک بات پوچھنی تھی ہم ہم اپکو کہاں سے ملے تھے ۔۔" انعل اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا اسکا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا روم کی خاموشی میں اسکی دھڑکتے دل کی آواز بلند تھی ۔۔

" پہلے آپ مجھے بتاۓ آپکے ساتھ کیا ہوا تھا ۔۔" داريان نے سنجیدگی سے پوچھا ۔۔

" ہم کہو گے تھے پھر ہمیں ایک اچھے انسان ملے انہوں نے کہا وہ ہمارا گھر ڈھونڈے گے تو ہم انکے ساتھ چلے گئے تھے پر وہاں ماسک مین بھی آیا تھا اور ہم پر غصہ کر رہے تھے انہوں نے ہمیں زبردستی اپنے ساتھ لے گے تھے اور جگہ پر گاڑی روک کر ہمیں دھمکی دی اسکے بعد ہم بیہوش ہوگئے تھے پھر ہم آپکو کیسے ملے ہمیں یاد نہیں ۔۔" انعل پوری بات بتاتے ہوئے گہرا سانس بھرا اور سوالیہ نظروں سے سامنے داريان کو دیکھا ۔۔

" کون سی دھمکی دی اسنے ۔۔" داريان جانتا تھا وہ اس سے کبھی جھوٹ نہیں بولے گی ۔۔

" ہمیں بہت ڈر لگ رہا ہے ہم نے کسی کو نہیں بتایا انہوں نے کہا ہم کسی کو بھی نہ بتاۓ اور ہم کسی کے ساتھ بھی نہ چلے جائیں ۔۔" انعل نے ڈرتے ہوئے بتایا اسے اب ڈی اے سے بہت خوف آتا تھا ۔۔

" آپ ڈرے مت میں آپکے ساتھ ہوں اسے میں خود دیکھ لونگا آپ خود کا خیال رکھیں اور ایک بات آپکے بابا آپ سے کچھ پوچھے گئے دل سے جواب دینا انھے ۔۔" داريان کھڑا ہوتے آخری بات کہتا وہاں سے جانے لگا ۔۔

انعل سرخ پڑھتے ہی نظریں جھکا دی اسکے ساتھ ہوں الفاظ پر لیکن اسکی آخری بات وہ سمجھ نہیں پائی ۔۔


" ارے انہوں نے ہماری بات کا تو جواب نہیں دیا ہم کیسے کہاں ملے ہونہہ پیارے کھڑوس ۔۔" انعل منہ بناتی ہوئے خود سے بڑبڑائی پھر مسکراتے ہوئے داريان کا سوچنے لگی ۔۔

★★★★

" دافیہ رونا بند کرو دعا کرو سب ٹھیک ہوگا ۔۔" بیراج کب سے اسے روتا دیکھتا بول رہا تھا جو صرف سامنے آپریشن ٹھیٹر کو دیکھ رہی تھی جہاں اسکے دادا کا آپریشن چل رہا تھا ۔۔


" بب ۔۔بیراج سر میرے دادا ٹھیک ہو جائے گے نہ میرے پاس انکے علاوہ کوئی نہیں ہے میں انکے بغیر کیسے جیوں گی ۔۔" دافیہ نے روتے ہوئے بیراج کو دیکھ کر کہا ۔۔


"ایسے رونے سے کچھ نہیں ہوگا خود کو سنبھالو نماز پڑھو دعا کرو دیکھنا وہ ٹھیک ہو جائے گے إن شاءاللّٰه ۔۔" بیراج نے سمجھا تے ہوئے کہا دافیہ اسکی بات مانتی اٹھ کھڑی ہوئی اور وضو کرنے چلی گئی ۔۔

★★★★

" حیات بھائی مجھے لگتا ہے یہ بات آپکو خود کرنی چاہیے انعل سے وہ آپ سے ہر بات شیئر کرتی ہے اس بار بھی وہ آپ کو صحیح جواب دے گی ۔۔" بی جان چاہتی تھی حیات صاحب خود اپنی بیٹی سے مرضی پوچھے ۔۔


" اپکی بات صحیح ہے بی جان اور میں اسکا جواب بھی جانتا ہوں بس اسکی شادی کی بات نے اداس کردیا ہے اور اب تو ڈر لگنے لگا ہے ۔۔" حیات صاحب کو اب ڈر لگ رہا تھا انہوں نے کبھی انعل کو اکیلا نہیں چھوڑا اور اب اسکا دور جانے کا سوچتے ہے گھبراہٹ ہونے لگتی تھی باپ تھے ایک ہی بیٹی تھی جسے بے حد لاڈ پیار میں پالا انہوں نے ۔۔


" ڈر تو مجھے بھی بہت لگتا ہے ہم نے انعل کو بہت ہی لاڈ محبت میں پالا ہے اسے اتنا معصوم رکھا ہے کے اسے دنیا کی کچھ خبر نہیں وہ کیسے دوسرے گھر جائے گی کیا کرے گی اسکا ہمسفر اسکا ہماری طرح خیال رکھیں گا یا نہیں ہم نے کبھی سوچا نہیں اب اگر ایسا کچھ سوچتے ہیں تو ڈر جاتے ہیں ۔۔" بی جان نے اپنے آنسوں صاف کرتے ہوئے کہا ۔۔


" اسی بات کا ڈر ہے بی جان لیکن داريان خان بہت اچھا لڑکا ہے وہ انعل کو بہت اچھے سے سمجھتا ہے اسکا خیال رکھنا سکے لئے پریشان ہونا مجھے ایک امید دیتا ہے وہ ہماری انی کا خیال رکھے گا اسے خوش رکھے گا ۔۔" حیات صاحب داريان کا انعل کے لئے فکر مند ہونا دیکھتا تھوڑا پرامید ہوا ۔۔


" کیا باتیں ہو رہی ہے ہمیں بھی بتاۓ ۔۔" انعل نیچے آتے لاڈ سے حیات صاحب کے گلے لگا کر کہا ۔۔


" آپ سے ایک ضروری بات کرنی ہے بیٹھے یہاں ۔۔ آپ لوگ باتیں کریں میں اپنی جان کے لئے دودھ لاتی ہوں ۔۔" بی جان بولتے وہاں سے گئی حیات صاحب نے اسے ساتھ بیٹھا کر خود سے لگا تے ہوئے بات شروع کی ۔۔۔


" بیٹا آپکے لئے ایک پرپوزل آیا ہے سوچ سمجھ کر آرام سے جواب دینا آپ کوئی زور زربدستی نہیں ہے ۔۔" حیات صاحب نے انعل کا ماتھا چومتے ہوئے نرمی سے کہا ۔۔


" ہم آپ کو چھوڑ کر نہیں جائے گے بابا ہمیں آپکے اور بی جان کے ساتھ رہنا ہے ۔۔" انعل منہ پھولاتی ہوئی بولی ۔۔


" پہلے سن تو لے پھر کیا پتا آپ ہمیں چھوڑ کر بھی جائے ۔۔نہیں ہم آپکو نہیں چھوڑ کر جائے گے اور اگر گئے تو آپکو بی جان کو ساتھ لیکے جائیں گے ۔۔ " انعل نے حیات صاحب کی بات کاٹتے تیزی سے کہا ۔۔۔


" ہاہاہا اچھا بعد میں دیکھے گئے ابھی بات تو سن لے ۔۔"، حیات صاحب اسکی معصومیت پر ہنس پڑے ۔۔


" آج داريان آیا تھا آپکے لئے رشتہ لیکے وہ چاہتے ہیں آپ پہلے پوچھ کر پھر انھیں جواب دے پھر بتاۓ اب کیا جواب دے ہم انھیں ۔۔" حیات صاحب کی بات نے اسے پورا سرخ کردیا ۔۔


" یہی کے ہماری بیٹی تو اکیلی نہیں آنا چاہتی اپنے بابا اور بی جان کو بھی ساتھ لانا چاہتی ہے پھر آپ آکے لے جائے انعل حیات کو ۔۔" انعل حیات صاحب کے سینے سے لگے ہوئے کہا اسکی بات سن کر بی جان حیات دونوں ہنس پڑے اسکا جواب بھی ہاں میں سن کر دونوں بہت خوش بھی ہوئے پر ڈر بھی رہے تھے بی جان حیات صاحب اسکے نصیب کے لئے اللّه سے بہت دعا کرنے لگے اب یہ تو وقت بتاۓ گا اسکے نصیب میں کیا لکھاہے خوشیاں یہ پھر ایک نئی داستان نفرت عشق کی جس میں جل کر یا تو عشق رہے جائے یا صرف نفرت ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" سوری آپکو میری وجہ سے تکلیف ہوئی آپ کل سے یہاں ہے آپ پلیز گھر جاکے آرام کرلیں ۔۔" دافیہ نے بیراج سے کہا دادا کا آپریشن خیر سے ہو گیا تھا انھیں روم میں شفٹ کردیا تھا سب بیراج نے اچھے سے کرلیا تھا دافیہ بیراج کی بہت شکر گزار تھی وہ اسکی تھکن کا احساس کرتے ہوئے اسے گھر جانے کا بولی تھی ۔۔


" اوکے میں فریش ہو کر آتا ہوں تم اپنا اور دادا کا خیال رکھنا ۔۔" بیراج نے ہلکا سا مسکراتے ہوئے کہا ۔۔


" دافیہ کیسی ہو تمہارے دادا کی طبیعت کیسی ہے اب اتنا سب کچھ ہو گیا تم لوگوں نے مجھے کل کیوں نہیں بتایا ۔۔" شان آتے ہی شروع ہو گیا تھا ۔۔


" میں ٹھیک ہوں دادا کو ابھی تک ہوش نہیں آیا ہے دعا کریں وہ ٹھیک ہو جائے ۔۔" دافیہ اداسی سے کہا ۔۔


" میں چلتا ہوں اگر کسی بھی چیز کی ضرورت ہو کال کرنا ۔۔

تم آرام سے جاؤ میں ہوں اب یہاں میں ہوں جو بھی کام ہوگا مجھے بول دینا دافیہ ۔۔" شان نے بولنے پر بیراج کو غصے آیا جسے وہ ضبط کرتا ایک نظر دافیہ کو دیکھتا غصے اور جلن میں وہاں سے نکل گیا پتا نہیں کیوں اسے اب شان کا اسکے ساتھ اس طرح فری ہو کر بات کرنا اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔۔


" شان سر آپکو ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا انہوں نے میری کل سے بہت مدد کی ہے ۔۔" دافیہ کو بیراج کا اس طرح چلے جانا برا لگا ۔۔


" تم نے دیکھا نہیں وہ جیلس ہو رہا تھا میرے یہاں ہونے سے ۔۔" شان شرارت سے بولا دافیہ مسکرائی ۔۔

★★★★

" بی جان آپ بھی چلے گی نہ ہمارے ساتھ ہم اکیلے نہیں جائے گے ۔۔" انعل نے بی جان کی گود میں سر رکھ کر لاڈ میں کہا ۔۔


" ہر بیٹی کو اکیلے جانا ہوتا ہے میری جان آگے کی زندگی ہر لڑکی کے لئے بہت مشکل ہوتی ہے لیکن اسے خود سیکھنا ہوتا ہے وہ کیسے گزارے گی اپنی زندگی دکھ سکھ ہر تکلیف اسے اکیلے سہنی ہوتی ہے اپنے شوہر کی ہر بات ماننا اسکی عزت کرنا ہر بیوی کا فرض ہوتا ہے آپ بہت اچھی بیوی بننا بلکل اپنی ماں کی طرح ۔۔" بی جان بولتے ہوئے رک گئی ۔۔


" ماما جیسی بی جان وہ کیسی تھیں کیا میں بلکل انکے جیسی دکھتی ہوں ۔۔" انعل اپنی ماں کے ذکر پر خوش ہوتے بی جان سے انکی اور بھی باتیں پوچھنے لگی انعل ہمیشہ اپنے باپ سے کم اپنی ماں کا ذکر سنتی تھی بی جان کے منہ سے کبھی انکی بات نکل جاتی تھی تو انعل ان سے بہت سے سوال کرنے شروع ہو جاتی تھی ۔۔


" بی جان داريان اچھے ہے نہ وہ ہمارا خیال رکھیں گے نہ ۔۔" انعل نے امید سے کہا ۔۔


" ہاں بہت پیارہ بچہ ہے آپکا خیال کیوں نہیں رکھے گا آپ ہو ہی بہت پیاری لیکن اب آپ کھانا کھانے کا طریقہ ٹھیک سے سیکھ لیں وہاں ہم بابا تو نہیں ہونگے نہ داريان بھی کبھی کام سے باہر ہو تو کیا آپ بھوکی رہے گی اس لئے اپنے بہت سے کام آپ خود سیکھ لے ۔۔" بی جان نے پیار سے سمجھاتے ہوئے کہا وہ جانتی تھی انعل کے لئے آگے والی زندگی بہت مشکل ہے پر اسے کچھ تو سیکھنا تھا نہ ۔۔


" اوکے پھر آپ ہمیں سیکھا دے لیکن کھانا نہیں بناۓ گے وہ اچھا نہیں لگتا کام ۔۔" انعل نے منہ بناتے ہوئے کہا ۔۔

★★★★

" اتنا سب کچھ ہو گیا اور تمنے کچھ بتایا ہی نہیں اب کیسے ہوگی اتنی جلدی تیاری ۔۔" حنان افسوس سے بولا ۔۔


" اب اگر تمہیں اپنی بیوی سے فرصت مل گئی ہو تو کام پر دھیان دو زید چپ بیٹھنے والوں میں سے نہیں ہے اب جو بھی کرنا ہے جلدی کرنا ہوگا ٹائم نہیں ہے میرے پاس میں زیادہ ٹائم پاکستان نہیں رہ سکتا ۔۔" ڈی اے نے غصے سے ساری چیزیں ٹیبل سے نیچے گرا دی ۔۔

" تم جاؤ عفان سے بات کرو ۔۔ڈی اے نے حکم دیا ۔۔

" اس کمینے سے بات کرنی پڑے گی اب مجھے جو ہر وقت میرے خون کا پیاسا ہے ۔۔" حنان غصے میں بڑبڑاتا ہوا باہر گیا ۔۔

" ہیلو ۔۔" ڈی اے فون پر نام دیکھتا ضبط کرتا فون اٹھایا ۔۔

" یہ کیا ہو رہا ہے تمہارے زید کے بیچ تم لوگ پھر سے شروع ہو گئے ہو ۔۔" زید کے ڈیڈ کی فون پر غصے بھری آواز گونجی ۔۔

" آپ اپنے بیٹے کو سمجھا دیں یہ میرا بدلہ ہے اسکے بیچ میں وہ نہ آئے ورنہ اس بار اسکے لئے اچھا نہیں ہوگا ۔۔" ڈی اے غصے کی شدت سے بولا ۔۔

" میں زید کو سمجھا چکا ہوں لیکن تم بھی سنثبل کر کرو اپنا کام مجھے اب تم دونوں کے بیچ کوئی لڑائی جھگڑا نہیں چاہئیے ورنہ اسکا انجام تم دونوں کے لئے برا ہوگا ۔۔" دوسری طرف بے حد غصے سے فون کاٹ دیا ۔۔

" ڈیم اٹ زید تم میرے راستے میں آؤ گے تو میں تمہیں اس بار زندہ نہیں چھوڑونگا ۔۔" ڈی اے غصے کی شدت سے سامنے آئینے میں پنچ مارا اسکے ہاتھ سے تیزی سے خون بہنے لگا ۔۔

★★★★

" یہ تو بہت خوشی کی بات ہے اللّه پاک ہماری بچی کا نصیب بہت اچھا کریں آمین ۔۔" حمدان صاحب بہت خوش ہوئے انعل کے لئے انھیں آج ہی حیات صاحب نے بتایا وہ باہر گئے ہوئے تھے آج آتے ہی انھیں خوش خبری ملی ۔۔


" مجھے بھی اس میں کوئی کمی نہیں دکھتی اچھا ہے وہ اور ہماری انی کو بھی خوش رکھیں گا ہماری لئے یہی بہت ہے ۔۔" بیراج نے بھی اپنی رائے دی ۔۔


" سب ماشاءاللّٰه سے بہت خوش ہے اس رشتے سے بس ہماری بچی کو کسی کی نظر نہ لگے ۔۔" بی جان نے خوشی سے کہا ۔۔

★★★★

" فائنلی بات بن گئی پھر کیا ڈسائیڈ کیا کب بنو گے دلہے صاحب ۔۔" عفان نے شرارت سے کہا ۔۔


" تھینک یو یار یہ سب تمہاری مدد سے ہوا ہے ورنہ تھوڑا مشکل تھا ۔۔" داريان عفان کے گلے لگتے ہوئے اسکا احسان مانا ۔۔


" اب آگے کا کیا پلین ہے کیسے برباد کرو گے حیات شیرازی کو ۔۔" عفان اسکے آگے پلین جاننے کو بےتاب تھا ۔۔


" اسکی بربادی تو اب شروع ہوگی بس ایک بار اسکی زندگی چھین لوں اسکے بعد تو وہ خود ہی مر جائے گا ۔۔" داريان خان سپاٹ لہجے میں بولا ۔۔


" فائنلی ٹریلر ختم ہوا اب پوری فلم دیکھنے کو ملے گی ویسے اس ڈی اے کا اینڈ کیا ہے وہ مر جائے گا یہ بچ جائے گا ۔۔" عفان الھج سا گیا تھا ۔۔


" اسکی کہانی اتنی جلدی ختم نہیں ہوگی ابھی تو اسکی شروعات ہے آگے آگے دیکھو ہوتا ہے کیا ۔۔" داريان خان خوبصورت مسکراہٹ سے بولا تھا ۔۔

Daryan Haider khan is back

★★★★

" حانننن گاڑی روکو ۔۔" زافا کی چیخ سے حنان گھبراتا سائیڈ پر گاڑی روکتا غصے سے زافا کو گھورا ۔۔


" پاگل لڑکی اگر آکسیڈنٹ ہو جاتا تو اس طرح کون چلا تا ہے ۔۔" حنان غصہ ہوا زافا پر ۔۔


" اپن چلاتی ہے اور تم اترو میں چلاؤنگی اپن کی گاڑی ہے اور اپن کو ہی نہیں چلانی آتی ۔۔" زافا غصے سے گھور تے ہوئے کہا ۔۔


" تم مجھے شدید پاگل کرنا چاہتی ہو اور میں تمہیں شریف بندہ دکھتا ہوں جو ایسا کرنے دونگا ۔۔" حنان نے طنزیہ مسکراہٹ سے کہا ۔۔


" یہ تو اپن سے بہتر کون جانتا ہے تم کتنے شریف ہوں چپ چاپ سے ہٹو ورنہ اپن تیرے کو چلانے نہیں دیگی اتنا تو جانتے ہونا اپنی پیاری بیوی کو ۔۔" زافا نے ایک آنکھ دبا تے ہوئے کہا ۔۔


"میری قسمت میں بھی یہی چورنی لکھی تھی چڑیل ۔۔" حنان بڑبڑاتا ہوا باہر نکلا جانتا تھا وہ نہیں مانے گی ۔۔


آرام سے چلانا جیسے کہتا ہوں ویسا کرو ورنہ دونوں کی لاش ملے گی سب کو کل ۔۔" دونوں اپنی جگہ سنبھلتے ہوئے بیٹھے ۔۔


" یہ کام تمہیں پہلے ہی مجھے سیکھا دینا چاہیے تھا دیر تو ابھی بھی نہیں ہوئی اب پیار سے سیکھاؤ ۔۔" زافا نے ایکسائیڈٹ ہوتے ہوئے کہا ۔۔


" آہ آرام سے چڑیل ۔۔" حنان کی چیخ نکل گئی اسکی تیز رفتار سے چلاتے ہوئے دونوں لڑتے جگڑتے کبھی گاڑی کو آرام سے تو کھبٹی تیز رفتار سے چلاتے ہوئے مزے کر رہے تھے زافا کو حنان کی حالت پر بہت ہنسی آرہی تھی حنان بھی اسے دھمکی دے رہا تھا ۔۔

★★★★

" کیوں آرہے ہوں میرے راستے میں کیا چاہتے ہو تم ۔۔" ڈی اے سامنے بیٹھے زید سے غصے میں بولا ۔۔

" غلط بات کر رہے ہو یار میں نہیں تم آرہے ہوں اور وہ لڑکی مجھے پسند ہے میں اسے محبت کرنے لگا ہوں مجھے نہیں پتا تم اس لڑکی کو کیسے جانتے ہو کیوں اسکے پیچھے ہو لیکن اب وہ میری نظروں میں آگئی ہے تو اسکا اور میرا پیچھا چھوڑ دو ڈی اے صاحب ۔۔" زید نے غصے سنجیدگی سے کہا ۔۔

" تم بہت غلط فہمی میں جیتے ہوں زید جعفری میرے ساتھ کھیلنا چاہتے ہو تو دماغ سے کھیلو دل سے نہیں جنگ محبت سے نہیں نفرت سے جیتی جاتی ہے تمہیں ایک موقع دیتا ہوں حاصل کر سکتے ہو تو کرکے دکھائو اسے اگر ہار گئے تو ایک لاحاصل محبت میں جیتے رہنا ۔۔" ڈی اے نے طنزیہ مسکراہٹ سے اسے چیلنج دیا تھا ۔۔


" واہ کمال ہو گیا مسٹر ڈی اے کو بھی عشق ہو گیا ہے وہ بھی میری محبت سے دیکھتے ہیں پھر کون لاحاصل رہتا ہے اور ہاں ایک بات محبت کی بازی دل سے کھیلی جاتی ہے دماغ سے نہیں ۔۔" زید نے بھی چیلنجنگ مسکراہٹ دی ۔۔


" بازی چاہے محبت کی ہو یا عشق کی دل لگانے سے صرف بربادی ہوگی اور اگر دماغ لگاؤ گے تو دونوں جیت بھی جاؤ گے یاد رکھنا یہ ڈی اے کے الفاظ ہے ۔۔" ڈی اے اسے غصہ دلاتا ہوا وہاں سے تیزی سے نکل گیا ۔۔


" میں تمہیں اسے جیتنے کبھی نہیں دونگا ۔۔" زید غصے میں سگریٹ کا گہرا کش لینے لگا ۔۔

★★★★

" ہہ۔۔ہلو۔۔بب۔۔بیراج سر دد ۔۔دادا کی طبیت خراب ہوگئی ہے ڈاکٹر کچھ ٹھیک سے نہیں بتا رہیں ہے مم ۔۔میں کیا کروں ۔۔" دافیہ روتے ہوئے اٹک کر بیراج کو فون پر بتا رہی تھی ۔۔


" شش تم رونا بند کروں کچھ نہیں ہوگا دعا کروں میں آتا ہوں ۔۔" دوسری طرف بیراج جلدی سے گھر سے نکلا پورے راستے وہ فون پر اسے تسلی دیتا رہا تھا ۔۔


" کیا ہوا تھا دادا کہاں ہے ۔۔" بیراج بھاگتے ہوئے سیدھا اسکے پاس آیا تھا ۔۔


" پپ ۔۔پتا ۔۔نن ۔۔نہیں کّک ۔۔کیا ہوا اچانک سے انکی طبیعت خراب ہوگئی وہ ٹھیک سے ہوش میں بھی نہیں آئے تھے انہوں نے مجھ سے بات کرنی چاہی پر وہ کر نہیں پا رہے تھے ۔۔" دافیہ روتے ہوئے اٹک اٹک کر بتا رہی تھی اسے ۔۔


" اچھا تم رونا بند کرو دعا کرو انکے لئے سب ٹھیک ہوگا میں ڈاکٹر سے بات کرتا ہوں ۔۔" بیراج اسے سمجھاتے ہوئے کہتا آگے بڑھا ڈاکٹر روم سے نکلتے ہوئے آرہے تھے سامنے دافیہ بھی اسی طرح بھاگی ۔۔


" ڈ ۔ڈاکٹر مم ۔۔میرے دادا کیسے ہے ووہ ٹھیک تو ہو جائے گے نہ ۔۔" دافیہ امید بری نظروں سے ڈاکٹر سے کہتے اسکے جواب کے انتظار میں تھی اسکا دل بہت زور سے دھک دھک کر رہا تھا ۔۔


" آئم سوری ہم نے پوری کوشش کی پر انکا ہارٹ بہت کمزور تھا وہ ریکوری نہیں کر پا رہے تھے ۔۔" ڈاکٹر معذرت کرتے ہوئے آگے بڑھ گئے لیکن دافیہ اپنی جگا ساکت بن کر رہ گی اسکے کان میں بار بار ڈاکٹر کے الفاظ گونج رہے تھے آئم سوری اسے کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا بیراج اسے ہلا کر کچھ کہ رہا تھا لیکن اسکا دماغ سن ہو گیا تھا اسے خود نہیں بتا چل رہا تھا وہ کہاں ہے ۔۔


" دافیہ دافیہ ہوش میں آؤ سنبھالو خود کو ۔۔" بیراج نے اسے جھنجھورتے ہوئے کہا ۔۔


" آہہہہ نہیں نہیں میرے دادا کو کچھ نہیں ہوگا بب ۔۔بیراج سر اا ۔۔آپ نے کہا تھا نہ انھیں کچھ نہیں ہوگا پھر پھر یہ یہ لوگ جھوٹ بول رہیں ہے نہ پلیز بولے نہ یہ جھوٹ ہے ۔۔" دافیہ ہوش میں آتے ہی چلاتے ہوئے ہچکیوں سے رونے لگی وہ بہت چلاتی روتی جا رہی تھی بیراج نے بہت مشکل سے اسے سنبھالا تھا دافیہ روتے ہوئے بیہوش ہوگئی تھی اسکے لئے اپنے دادا کی موت کو قبول کرنا بہت مشکل تھا وہ ایک ہی تو اسکی پوری زندگی تھے جو آج اسے اکیلا چھوڑ کر چلے گئے بیراج نے اپنے گھر کال کرکے اپنے ڈیڈ کو بلالیا تھا ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" بی جان دافیہ نے کچھ کھایا ۔۔" بیراج نے پریشانی سے پوچھا کل اسے اسکی حالت بہت نازک تھی اس نے کچھ کھایا پیا نہیں تھا اسکی وجہ سے اسکی طبیعت خراب ہوگئی تھی تھوڑی دیر پہلے ہی اسے ہوش آیا تھا بیراج نے بی جان سے بولا اسے کچھ کھلا دے ایک دن ہو گیا تھا اسکے دادا کو گئے ہوئے سب کچھ بیراج نے کیا تھا اسے اکیلا نہیں چھوڑ سکتا تھا تو اپنے ساتھ گھر لیکے آیا بی جان باقی سب اسکا بہت خیال رکھ رہے تھے انعل تو اسے روتا دیکھتے خود بھی رو پڑی تھی ۔۔


" نہیں بیٹا کچھ نہیں کھا رہی بہت سمجھا چکی ہوں جانے والوں کے ساتھ تو جایا نہیں کرتے خود کو زندہ رکھنا چاہیے یہ زندگی اس رب کی رحمت ہے اسکی امانت ہے اسکے ساتھ تو ہم کوئی ظلم نہیں کر سکتے نہ آپ سمجھائے انھیں کچھ کھا لے رو رو کر خود کا برا حال کرلیا ہے ۔۔" بی جان نے دکھ افسوس سے کہا ۔۔


" ٹھیک ہے میں دیکھتا ہوں آپ آرام کر لیں ۔۔" بیراج بی جان سے کھانے کی ٹرے لیتا اسکے روم کی جانب بڑھا ۔۔

بیراج جیسے روم میں داخل ہوا سامنے اسکو بکھری حالت میں دیکھا جو بیڈ سے ٹیک لگاۓ گھٹنوں میں سر رکھے رو رہی تھی بیراج گہری سانس لیتا کھانے کو ٹیبل پر رکھتا اسکے ساتھ جاکے بیٹھ گیا نیچے ۔۔


" یہ سب کرنے سے کیا وہ واپس آجائے گے نہیں بلکے تم انھیں تکلیف دے رہی ہو خود کو بھوکا پیاسا رکھ کر ۔۔" بیراج نے نرمی سے اسے سمجھایا ۔۔


" ایسا مت بولے میں نہیں وہ تکلیف دے گئے ہے وہ مجھے اکیلا چھوڑ گئے ہے کیا وہ نہیں جانتے تھے میرے پاس کچھ نہیں انکے علاوہ وہ سب کچھ تھے میرے لئے پھر بھی وہ مجھے اکیلا چھوڑ گئے نہ ۔۔" دافیہ شدت سے روتے ہوئے شکوہ کیا تھا ۔۔


" موت پر کسی کا اختیار نہیں ہوتا یہ بر حق ہے ہم انسان اسکی امانت ہے وہ جب چاہے لے سکتا ہے اللّه کی چیز تھی انہوں نے لے لی سوچو اگر وہ اور جیتے تو انھیں اور تکلیف ہوتی وہ جس کنڈیشن میں تھے جتنی تکلیف میں تھے اللّه پاک نے انھیں مزید تکلیف سے پہلے سکون دے دیا اللّه پاک تو ستر مائوں سے بھی زیادہ اپنے بندے سے محبت کرتا ہے دیکھوں انہوں نے دادا کو مزید تکلیف سے بچھا لیا اب تم پلیز رونا بند کرو انکے آخرت کے لئے دعا کرو انکے لئے قرآن پاک پڑھو جس سے انھیں سکون ملے اور تم بھی کچھ کھا لو پلیز میری بات نہیں مانو گی ۔۔" بیراج نے بہت اچھے پیار سے اسے سمجھایا اسکے بہت اسرار پر تھوڑا کھانا کھایا رونا تو وہ بند کر چکی تھی لیکن پھر بھی دادا تو اسکی زندگی تھے انھیں یاد کرتے اسکے پھر سے آنسوں نکل آتے تھے ۔۔

★★★★

" بی جان اس پیاری لڑکی نے کھانا کھایا وہ بہت رو رہی تھی بی جان ہمیں بھی رونا آتا ہے اسے دیکھ کر اسکے پاس صرف اسکے دادا تھے اب کوئی نہیں ہے اسکے پاس وہ اکیلی ہوگئی ہے ہم اسے اپنے ساتھ رکھ لیں بی جان ۔۔" انعل بی جان کے ساتھ لیٹتے ہوئے بول رہی تھی اسکو دافیہ کے لئے بہت برا لگ رہا تھا ۔۔


" بیراج نے اسے کھلا دیا تھا اسکے لئے دعا کرو اللّه پاک اسے صبر عطا کریں اور وہ اکیلی کہاں ہے ہم سب ہے نہ اسکے ساتھ وہ پیاری لڑکی ہمارے ساتھ رہے گی نہ ہم بیراج سے بات کریں گے ۔۔" بی جان اسکے بالوں میں پیار سے ہاتھ پھیر رہی تھی اسے وہ نیند میں جاتے ہوئے بھی تھوڑی تھوڑی باتیں کر رہی تھی ۔۔

★★★★

" سر وہ کچھ دنوں سے گھر سے باہر نہیں نکلی ہے اسکے باپ نے گھر کے باہر سکیورٹی فورس لگائی ہوئی ہے شاید اسے کوئی ڈر ہے ۔۔" زید کے آدمی نے آکر اسے اطلا دی ۔۔


" شٹ کیسے ملوں میں اسے یہ سب اس ڈی اے کی وجہ سے ہوا ہے اسے تو میں نہیں چھوڑوں گا انعل حیات صرف میری ہے صرف میری اس سے ملنے کا کوئی راستہ اختیار کرنا پڑے گا ۔۔" زید گہری مسکراہٹ سے بولا تھا ۔۔


" آج کل داريان حیدر خان کا کافی آنا جانا ہے وہاں مجھے کچھ اور بات لگتی ہے تم سمجھ رہے ہو نہ میں کیا بولنا چاہ رہا ہوں ۔۔" ظفر نے شیطانی مسکراہٹ سے کہا ۔۔


" داريان حیدر خان وہ کون ہے اب پتا لگواؤ اسکا کیوں ہو رہا ہے اتنا آنا جانا وہاں اور انعل کیا کر رہی ہے آج کل اسکی روٹین کیا ہے ۔۔" زید سوچ میں پڑ گیا داريان کا سنتے وہ بےچین ہو گیا تھا ۔۔

★★★★

" کیا کھا رہی ہو چڑیل ۔۔" حنان باہر سے تھکہ ہوا آیا تھا اسکے ساتھ صوفے پر بیٹھ گیا ۔۔


" کھا نہیں پی رہی ہوں وہ بھی یہ ملک شیک تم پیؤ گے ۔۔" زافا نے منہ بناتے ہوئے کہا پھر کچھ سوچ کر حنان کی طرف اپنا ملک شیک کیا ۔۔


" اس مہربانی کی وجہ پوچھ سکتا ہوں اس دن بڑی مشکل سے زندہ بچ کر آیا ہوں اب تم سے ڈر لگتا ہے جنگلی چڑیل ۔۔" حنان نے آئبرو اچکاتے اسکی طرف دیکھا تھا۔۔


" کیا تم سچ میں مجھے سے ڈرنے لگے ہو واہ یہ میرے لئے کچھ نیا ہے بہت خوشی ہوئی سن کر اپن سے بھی کوئی ڈرتا ہے اب ۔۔" زافا نے خوشی سے خود کو داد دی ۔۔


" واٹ دا ہیل از دس ۔۔" حنان اسے دیکھتا جیسے ہی اسکے ہاتھ سے ملک شیک لیا تھا پورا اسکے منہ پر آلگا کیوں کے زافا نے جان کر وہ سائیڈ اسے سامنے کیا جو آگے سے کھلا ہوا تھا جیسے حنان نے پکڑا زافا نے زور دیا اور اس بیچارے کا منہ کپڑے خراب ہوگئے ۔۔


" what the hell is this Zafa .."

حنان غصے میں اٹھ کھڑا ہوا ۔۔


" this is you're eyes i am you're wife & look it you're face my tom "

زافا ہسنتے ہوئے اپنی ٹوٹی پھوٹی انگلش میں بولی جو اسنے حنان کے ساتھ رہتے تھوڑی بہت سیکھ لی تھی ۔۔


" ہاہاہا حان بہت پیارے لگ رہے ہو ۔۔" زافا کا ہنس ہنس کر برا حال ہو گیا تھا حنان غصے میں سرخ پڑھتا اسے گھور رہا تھا ۔۔


" تمہاری تو روکو اب میں بتاتا ہوں تمہیں کون پیارا لگ رہا ہے ۔۔" حنان تیزی سے اسکی طرح بھڑا زافا اسے اپنی طرح حملہ کرتے دیکھ کر بھاگی وہاں سے ۔۔


" حنان زافا اسٹاپ ۔۔" بھاری گهمبیر آواز پر دونوں ایک دوسرے کے پیچھے بھاگتے ہوئے ایک دم رک گئے حنان نے تیزی سے اپنی آنکھیں بند کرتا خود کی بیعزت ہونے کے لئے تیار کرنے لگا زافا بھی شرمندہ ہوتی اپنی جگہ سیدھی ہوئی تھی ۔۔


" تم دونوں کے ساتھ مسئلا کیا ہے جب دیکھو ٹام جیری بنے ہوئے ہو ایک ساتھ خوش نہیں ہو تو الگ ہو جاؤ بہت بار وارننگ دے چکا ہوا لیکن تم دونوں بیوقوف انسان نہیں شیطان ہو دفع ہو جاؤ میرے گھر سے حنان کل تم دونوں کی فلائٹ ہے جاؤ یہاں سے سکون برباد کیا ہوا ہے ۔۔" ڈی اے نے غصے سنجیدگی سے بولا تھا ۔۔


" کیوں کیوں ہم دونوں کیوں جائیں یہ اپن کا بھی گھر ہے جیسے دل کرت گا ویسے رہیں گے آپکی طرح نہیں ہر وقت غصہ غصہ افف کبھی ہنس بھی لیا کریں ۔۔" زافا نے منہ بنا تے ہوئے کہا ابھی اور بھی کچھ کہتی ڈی اے کو غصے میں دیکھتا حنان اسے وہاں سے لے گیا روم میں اسے روم میں بند کرتا خود اسکے سامنے آیا ۔۔


" کیا کرنے والے ہو تم اور ہمیں کیوں بھیج رہے ہو پلین کیا ہے ۔۔" حنان اسے گہری نظروں سے دیکھتا ہوا بولا ۔۔


" وہاں کا کام بہت پینڈنگ میں ہے تم وہاں جاؤ یہاں کا کام اب میرا ہے فکر مت کرو تم سے جلد رابطہ کرونگا ابھی جاؤ یہاں سے تمہاری زافا کو خطرہ ہے اور اگر اپنی بیوی کی جان پیاری ہے تو جاؤ اگر نہیں گئے تو مجھے تمہیں بھیجنا آتا ہے ۔۔" ڈی اے نے سرد لہجے میں کہا ۔۔


" تم اچھا نہیں کر رہے ہو میں تمہیں اکیلا چھوڑ کر کیسے جاؤنگا کیا تمہیں نہیں لگتا یہاں میرے کم تمہارے زیادہ دشمن ہے ۔۔" حنان پریشان ہوا تھا اسکے فیصلے سے ۔۔


" وہ میرے دشمن ہے مجھے انھیں ڈیل کرنا آتا ہے تم جاؤ یہاں سے ورنہ بہت برا ہوگا ۔۔" ڈی اے اسکے انکار پر بھڑک اٹھا ۔۔


" ٹھیک ہے جو کرنا ہے کرو لیکن پلیز اس معصوم کو اتنی تکلیف بھی مت دینا جو وہ برداشت بھی نہ کر پائے بعد میں خود ہی پشتاتے پھرو گے ۔۔" حنان افسوس سے بولا تھا ۔۔


" تکلیف تو اسکی قسمت میں لکھی ہے برداشت تو کرنی چاہیے جیسے اس معصوم دس سال کے بچے نے کی تھی برداشت ۔۔" ڈی اے نفرت سے بولتا چلا گیا وہاں سے حنان انعل کے لئے دعا کرتا اپنے روم کی جانب چلا ۔۔

★★★★

" کیا اس بچی کے رشتے دار وغیرہ کوئی ہے ۔۔" حمدان صاحب نے بیٹے سے پوچھا تھا ۔۔


" مجھے نہیں پتا پر شاید نہ ہو ورنہ وہ دونوں اکیلے کیسے رہتے تھے ۔۔" بیراج دافیہ کو اتنا نہیں جانتا تھا پر اسے اب ہر چیز جانی تھی اسکے بارے میں ۔۔


" میرا نہیں خیال ہم اس بچی کو واپس اپنے گھر بھیج دے اکیلے آج کل کے حالت آپ سب جانتے ہیں ایسے میں کسی بھی لڑکی کو اکیلے چھوڑ نہ صحیح نہیں بے ۔۔" حیات صاحب نے اپنی راۓ دی وہ خود ایک باپ تھے وہ دافیہ کے دکھ کو سمجھ سکتے تھے ۔۔


" بیراج بیٹا آپ خود اس سے بات کریں انھیں بولے وہ یہاں محفوظ ہیں اسے ہم اکیلا نہیں چھوڑ سکتے آپ کے ساتھ تو وہ کام کر چکی ہے بہت پیاری بچی ہے دیکھنے میں بھی کوئی چلاک یا بری لڑکی نہیں لگتی بہت معصوم پیاری ہے ۔۔" بی جان نے بھی مشورہ دیا ۔۔


" ہم آپ سب سے کچھ کہنا چاہتے ہیں اور میں چاہتا ہوں آپ سب میرے اس فیصلے میں میرا ساتھ دیں ۔۔" بیراج نے کچھ سوچتے ہوئے کہا وہ جانتا تھا دافیہ کبھی اسکے گھر میں رہنے کے لئے نہیں مانے گی پر وہ اسے اب اکیلے کہیں پر بھی نہیں رہنے دینا چاہتا تھا اس لئے اسنے بہت سوچ کر اپنے دل کی بات مان لی جو ہمیشہ سے اپنے دل کی بات کو جھٹکتا ہوا آیا تھا ۔۔


" مجھے تمہارا فیصلہ منظور ہے ہم جانتے ہیں ہمارا بیٹا کبھی کوئی غلط فیصلہ نہیں کرے گا ہمیں وہ بچی پسند ہے اپنے بیٹے کے لئے لیکن آپ کو اسے تھوڑا ٹائم دینا چاہیے وہ یہ سب اتنی جلدی قبول نہیں کر پاۓ گئی ۔۔" حمدان صاحب بیٹے کی دل کی بات سمجھ گئے تھے ۔۔


" بہت شکریہ ڈیڈ پر میں جلد ہی اسے نکاح کرنا چاہتا ہوں وہ بہت ضدی ہے یہاں ایسے نہیں رہنے والی کچھ تو انتظام کرنا چاہیے اسکا یہاں رہنے کے لئے ۔۔" بیراج نے مسکراتے ہوئے کہا تھا اسکی بات پر ان سب کے چہرے پر مسکراہٹ آئی ۔۔


" انعل جب سنے گی اسکے تو پاؤث نہیں ٹیکے گے زمین پر وہ تو پورا سر گھر پر اٹھا لے گی ایک بات بتاؤں اسے دافیہ بہت پسند ہے ۔۔" بی جان نے ہنستے ہوئے کہا تھا انکی بات پر سب ہنس پڑھے رات کا ٹائم تھا سب ایک ساتھ بیٹھ کر باتیں کر رہیں تھے ۔۔


" داريان بھی بات کرنا چاہ رہا تھا لیکن گھر کے ماحول کی وجہ سے وہ اس دن کر نہیں پایا تھا اسکا ارادہ جلدی شادی کا ہے لیکن آپ سب کو پتا ہے ہماری انعل ابھی چھوٹی ہے اسے دنیا کا اٹھنا بیٹھا نہیں آتا ٹھیک سے ہم ایک باپ ہے اسے نصیب سے بہت ڈرتا ہوں ۔۔" حیات صاحب اداسی سے بولے تھے وہ داريان کی باتوں سے سمجھ گئے تھے وہ جلدی چاہتا تھا ۔۔


" ہم سب جانتے ہیں ہماری بچی تھوڑی نادان ہے اس میں بھی ہماری غلطی ہے ہمارے لاڈ پیار نے اسے ایسا بنا دیا ہے اب اس بات کی سزا تو ہم اسے نہیں دینگے نہ بیٹیوں کے نصیب کے لئے دعا کرو اللّه تعالیٰ سے اس طرح ڈرنے سے کچھ نہیں ہوگا لیکن داريان بچے کی بات بھی ٹھیک ہے وہ بھی اب اپنی زندگی میں کسی ہمسفر کا ساتھ چاہتا ہے تو ہم اسے انکار نہیں کر سکتے ہمیں لگتا ہے ہمیں انعل کو تیار کرنا چاہیے شادی کے لئے بیٹی کا نصیب خود چل کر آیا ہے تو اسے ٹھکرانہ نہیں چائیے ۔۔" حمدان صاحب کو جو صحیح لگا انہوں نے بول دیا تھا ۔۔

" مجھے بھی لگتا ہے داريان اچھا لڑکا ہے ہماری انی کو خوش رکھے گا ویسے بھی وہ جانتا ہے انعل کو کچھ نہیں آتا وہ کتنی معصوم ہے تو میرا نہیں خیال آپکو پریشان ہونا چاہیے ۔۔" بیراج نے بھی اپنی بات رکھی تھی سب کی باتوں میں ہاں تھی حیات صاحب کو پتا نہیں کیوں گھبراہٹ ہونے لگی تھی جیسے ہی وہ انعل کی شادی کی بات کرتے یہ سوچتے تھے باپ تھا اپنی پوری زندگی کو ایسے تو نہیں جانے دے گا نہ پھر داريان کا سوچتے ہوئے انھیں لگتا تھا شاید وہ صحیح ہمسفر ہے انکی بیٹی کے لئے وہ ہر بار انکی مدد کرتا اسکی بیٹی کا خیال رکھتا سب سوچتے تھوڑا سکون میں آجاتے تھے ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" آپکی طبیعت کیسی ہے اب ۔۔" انعل نے دافیہ کے روم میں آتے ہوئے کہا ۔۔


" میں ٹھیک ہوں اب آپ کیسی ہیں۔۔" دافیہ اب پہلے سے بہتر تھی اسکے دادا کو ایک مہینہ ہو گیا تھا کچھ دنوں پہلے وہ جانا چاہتی تھی پر سب کے بہت اسرار پر وہ رک تو گئی تھی پر اسے اچھا نہیں لگ رہا تھا آج اسنے سوچ لیا تھا وہ بیراج سے بات کرے گی اسے جاب پر بھی رکھے اور اپنے گھر جانے دے یہاں رہتے اسکی انعل کے ساتھ کافی اچھی دوستی ہوگئی تھی اسکی معصومیت اسکا پیار دافیہ کو وہ لڑکی بہت اچھی لگی انعل میں واقع کوئی کشش تھی جو ہر کسی کو اپنی طرف توجہ دیتی تھی ایسا دافیہ کو لگتا تھا ۔۔


" آپ بیراج بھائی کے ساتھ کام کرتی تھی نہ پہلے آپکو میرے بیراج بھائی کیسے لگتے ہیں ۔۔" انعل کو سب سے پتا چلا تھا بیراج دافیہ کو پسند کرتا ہے اسکی خوشی کا اظہار کرنا مشکل تھا وہ بے حد خوش تھی ان دونوں کے لئے لیکن بیراج نے اسے منع کردیا تھا وہ فلحال دافیہ سے اس بارے میں بات نہ کرے ابھی وہ اپنے دادا کے لئے اداس ہے ۔۔


" جج ۔۔جی میں انکے آفس میں کام کرتی تھی ووہ اچھے انسان ہیں ۔۔" اسکے سوال پر دافیہ کا دل تیز دھڑک اٹھا تھا وہ سرخ گالوں سے ہلکی آواز میں بولی تھی اب اسے کیا بتاتی وہ شخص اسے کتنا اچھا لگتا ہے کتنی بار اپنے دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر بھی اسکی ہر ڈانٹ سہی تھی ۔۔


" آپکو پتا ہے ہم نہ انکے لئے کوئی لڑکی ڈھونڈ رہیں ہے پر کوئی اچھی پیاری لڑکی مل نہیں رہی کیا آپ کسی کو جانتی ہے ۔۔" انعل نے شرارت سے کہا تھا اسکی جھکی نظریں دیکھتے ہوئے وہ مسکرائی ۔۔


" مم ۔۔مجھے نہیں پتا آپ لوگ خود اچھی لڑکی ڈھونڈ لیں انکے لئے وہ ایک بہت اچھی لڑکی ڈیزرو کرتے ہیں ۔۔" دافیہ خود کو اسکے قابل نہیں سمجھتی تھی خود کو رونے سے روکتے ہوئے کہا تھا اسنے اور تیزی سے واش روم میں چلی گئی ۔۔


" ارے اسے کیا ہوا کیا ہم نے کچھ غلط بولا نہیں تو ہم تو صرف مذاق کر رہے تھے نہ ۔۔" انعل کو اسکا تیزی سے اٹھ کر جانا سمجھ نہیں آیا ۔۔


" کیا ہوا تمہیں منہ کیوں بنایا ہوا ہے ۔۔" بیراج اسے سامنے سے آتا دیکھ کر بولا جو الٹے سیدھے منہ بنا کر آرہی تھی ۔۔


" کچھ نہی وہ ہم دافیہ سے کہہ رہے تھے آپ کوئی اچھی لڑکی بتاؤ ہمارے بیراج بھائی کے لئے ۔۔" انعل نے منہ بناتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" اچھا پھر کیا کہا اسنے کیا آپکو نہیں پتا میرے لئے کون سی لڑکی اچھی ہے ۔۔" آئبرو اچکاتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" انہوں نے کہا آپ کو کوئی اچھی لڑکی ملنی چاہیے پھر ہم نے کہا کوئی ڈھونڈ کر دو تو غصے میں واش روم چلی گئی یہ بھی کوئی بات ہوئی اب ہم انھیں بتادیں گے ہم سب نے انکو آپکے لئے پسند کیا ہے ۔۔" انعل نے منہ بناتے ہوئے خوشی سے کہا تھا ۔۔


" آپ رہنے دے ہم خود بتا دیتے ہے اسے ویسے بھی میں بات کرنے والا تھا اچھا آپ جاؤ داريان آیا ہے آپکو لینے ۔۔" بیراج مسکراتے ہوئے بولتا آگے بڑھ گیا انعل داريان کا نام سنتی دھڑکتے دل کے ساتھ آگے بڑھی ۔۔

★★★★

" آجاۓ ۔۔بیراج سر آ ۔آپ آئے ۔۔" دافیہ بیراج کو دیکھتے تیزی سے کھڑی ہوئی ۔۔


" مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے بیٹھو ۔۔" بیراج صوفہے پر بیٹھتا ہوا بولا دوسرے سائیڈ دافیہ بھی خاموشی سے بیٹھ گئی ۔۔


" مم ۔۔مجھے بھی آ ۔آپ سے بات کرنی تھی مم ۔۔میں اپنے گھر واپس جانا چاہتی ہوں اور میں چاہتی ہوں آپ مجھے واپس جاب پر بھی رکھیں ۔۔" دافیہ نے گھبراتے ہوئے نظریں جھکا کر اپنی بات کی ۔۔


" اور اگر میں کہوں میں جانے نہیں دونگا تو کیا کرو گئی ۔۔" بیراج اسے دلچسپی سے دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" میں آپکی بہت شکر گزار ہوں اپنے میری بہت ہیلپ کی ہے لیکن میں اب اور نہیں رک سکتی یہاں پلیز مجھے جانے دیں ۔۔" دافیہ نظریں اٹھا کر اسکی آنکھوں میں دیکھا کچھ تو تھا اسکی نظروں میں جیسے دافیہ نے تیزی سے اپنی نظریں جھکا لی تھی ۔۔


" تم یہاں سے کہیں نہیں جاؤ گی اور اگر گئی تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا تم اب یہیں رہو گی وہ بھی ہمیشہ کیلئے ۔۔" بیراج سنجیدگی سے بولا تھا ۔۔

دافیہ نظریں اٹھا کر نا سمجھی سے دیکھا تھا اسے ۔۔


" میں تم سے نکاح کرنا چاہتا ہوں اور یہ بات میں اپنے گھر والوں کو پہلے ہی بتا چکا ہوں انعل بھی جانتی ہے اس لئے وہ تمہیں تنگ کر رہی تھی ۔۔" بیراج نے مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا ۔۔


" مم ۔۔مطلب میں سمجھی نہیں آ ۔آپ نے مجھے سے پوچھا بھی نہیں اور ڈیٹ بھی رکھ دی ۔۔" دافیہ غصے میں کھڑی ہوگئی اسے برا تو لگا تھا بیراج کا نہ پوچھنا سیدھا اسنے حکم سنا دیا تھا ۔۔


" اوکے پھر میں تم سے پوچھتا ہوں کیا تم مجھ سے نکاح کروگی جواب ہاں میں ہونا چاہئے نہ سننے کی عادت نہیں میری ۔۔" بیراج نے اسکے قریب آتے ہوئے کہا تھا دافیہ نے دھڑکتے دل کے ساتھ اسے شکوہ کن نظروں سے دیکھا جو پوچھ کم حکم زیادہ دے رہا تھا ۔۔


" مم ۔۔میں جانتی ہوں آ ۔آپ مجھ پر یہ احسان کیوں کر رہیں ہے پر مجھے اسکی ضرورت نہیں ہے آپ کسی اچھی لڑکی سے شادی کرلے مم ۔۔مجھے جانے دے یہاں سے ۔۔" دافیہ نم آواز میں بولی تھی اسے لگا بیراج اس پر رحم کھا رہا ہے وہ یہ فیصلہ دل سے نہیں لے رہا ہے ۔۔


" آہ ۔۔ شش دوبارہ اگر ایسی بکواس کی تو جان سے مار دونگا یہ فیصلہ میرا اپنا ہے تم پر رحم کھا کر نہیں کیا دل لگا کر کیا ہے مجھے تم اچھی لگنے لگی ہو اور ایک بات جس چیز پر میرا دل آتا ہے وہ صرف میری ہوتی ہے اور اب تم صرف اور صرف میری ہو خود کو تیار کر لو نکاح کے لئے کل ہمارا نکاح ہے بہت سن لی تمہاری بہت ٹائم دے دیا تمہارے دادا کی روح کو بھی سکون چائیے اپنی پوتی کی خوشی دیکھ کر ۔۔" بیراج اسے بازو سے پکڑ کر جھٹکے سے اپنی طرف کھینچتا ہوا غصے میں بولا تھا ۔۔

اسکے قریب آنے سے دافیہ کا دل بری طرح دھڑکا تھا بیراج اسے چھوڑتا غصے سے باہر نکل گیا دافیہ کی باتوں نے اسے غصہ دلا دیا تھا اور ادھر دافیہ اسکے غصے اور باتوں کو سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔

★★★★

" چائے پی لو ٹھنڈی ہو جائے گی ۔۔" حنان زافا کے آگے چائے دیکھتا ہوا بولا تھا ۔۔


" وہ کیا ہے نہ اپن ٹھنڈی چائے پیتی ہے اگر گرم چائے پی تو جو دل میں لوگ رہتے ہیں وہ جل جائے گے نہ اور اپن اتنی ظالم نہیں جو انھیں جلا دے ۔۔" زافا مسکراتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" یہ خود کو مظلوم سمجھنا چھوڑ دو تم کتنی ظالم ہوں یہ مجھ سے بہتر کون جانتا ہے اور پتا ہے میں گرم چائے پیتا ہوں کیوں کے جو میرے دل میں رہتے ہیں وہ جل جائے ۔۔" حنان بھی کہاں پیچھے رہتا ۔۔


" بہت افسوس ہوا میرا شوہر بہت بیوقوف ہے اپن تو مذاق میں دل جلا رہی تھی تم تو سچ میں جلا رہے ہو اور چائے دل میں نہیں جاتی پیٹ میں جاتی ہے میدے میں ہاہاہا ۔۔" زافا اسکی بیوقوفی پر ہنسی حنان غصے میں اٹھ کر روم میں چلا گیا مجال ہے جو دونوں کبھی سکون سے بیٹھ کر باتیں کرلے ۔۔


" الے میرے حان کو غصہ آگیا ۔۔" زافا اسکے پیچھے آتے ہی پھر سے شروع ہوگئی حنان غصے میں گھورتا اسکی طرح بڑھا ۔۔


" حان نہیں آہہہ ۔۔۔ زافااا کیا ہوا تم ٹھیک تو ہو ۔۔۔ حح۔۔ حنان مجھے چکر آرہیں ہے ۔۔ یہاں آؤ بیٹھو کتنی بار کہا ہے لڑائی جھگڑا مت کیا کرو ہر وقت لیکن تمہارے دماغ میں کوئی بات نہیں بیٹھتی ۔۔" حنان جیسے اسکے قریب گیا زافا نے بھاگنا چاہا پر اسے چکر آگیا حنان نے اسے سر پر ہاتھ رکھتے دیکھا اسکے گرنے سے پہلے اسے تھام لیا پھر اسے ڈانٹتے ہوئے بیڈ پر بیٹھایا ۔۔


" صرف میں لڑائی جھگڑا نہیں کرتی تم بھی شروعات کرتے ہو اور اب مجھے ایسے مت ڈانٹو ورنہ میں رونے لگونگی ۔۔" زافا نے منہ بناتے ہوئے کہا تھا حنان کا ڈانٹنا اسے برا لگا تھا ۔۔


" حد ہے بیمار ہو پھر بھی باز نہیں آنا تمہیں اب بتاؤ کیا ہوا تھا ڈاکٹر کے پاس چلیں ۔۔" وہ فکر مند سا بولا ۔۔


" پتا نہیں کل سے طبیعت خراب ہو رہی ہے دل بھی خراب ہو رہا تھا کچھ بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا کھانے میں بھی ہاں ڈاکٹر کے پاس چلو ۔۔" زافا کو کل سے اپنی طبیعت ٹھیک نہیں لگ رہی تھی حنان کی بات مانتی اسکے ساتھ ڈاکٹر کے پاس جانے لگی ۔۔

★★★★

" انکل میں جانتا ہوں آپکی ایک ہی بیٹی ہے اور اسکے لئے اپنے بہت اچھے خواب دیکھے ہوگے پر میں چاہتا تھا سمپل نکاح ہو جائے لیکن اب جو کے بیراج کا بھی اسی دن نکاح ہے تو میرے خیال سے ایک ہی بڑا فنکشن ہونا چاہیے صرف نکاح کا اسی میں ہی رخصتی ہو جائے ۔۔" داريان نے اپنا فیصلہ سنایا تھا ۔۔


" آپکی بات بھی سہی ہے بیٹا ویسے تو ہم سب نے بہت کچھ سوچا تھا پر دافیہ بچی کا دکھ بھی ابھی تازہ ہے تو اس وجہ سے ہم صرف نکاح کا انتظام بہت اچھا کرنا چاہتے ہیں اب ۔۔" حیات صاحب کو بھی داريان کی بات سہی لگی اور بیراج کا بھی کہنا تھا دافیہ کی وجہ سے سمپل ہو سب کچھ ۔۔


" اگر آپکی اجازت ہو تو میں انعل کو شاپنگ پر لے جاؤں ۔۔" داريان نے سامنے آتی انعل کو دیکھتے ہوئے کہا تھا حیات صاحب خوش ہوتے انھیں اجازت دی انعل بھی خوش ہوتے داريان کے ساتھ چل پڑی ۔۔

★★★★

" ہمیں ڈر لگ رہا ہے ۔۔" انعل نے گھبراتے ہوئے کہا تھا اسے پھر سے شاپنگ مال میں جانے سے ڈر لگ رہا تھا ۔۔


" ڈر کس بات کا ہم تو نکاح کی ڈریس لینے جا رہے ہیں ۔۔" داريان ایک نظر اسکے گھبراتے ہوئے چہرے پر ڈالتا ہوا بولا تھا پھر اپنا دھیان ڈرائیونگ پر کیا ۔۔


" ہہ۔۔ہم پہلے بھی کھو گئے تھے ا۔اور ہم جب بھی باہر نکل تے ہیں وو ۔۔وہ آ ۔جاتا ہے ۔۔" انعل بمشکل خود کو رونے سے روکا اسے ڈی اے کا ڈر تھا کہیں پھر سے نہ آجاۓ ۔۔۔


" رئیلکس ہم ہے ساتھ آپکے کچھ نہیں ہوگا کوئی نہیں آئیگا ڈرو مت آرام سے بیٹھو میں ہوں آپکے ساتھ ۔۔" داريان اپنی خوبصورت گھمبیر آواز میں بولا تھا ۔۔


" آجاؤ ۔۔ دد۔۔ داريان ۔۔ وو ۔۔وہ ۔۔آ ۔آگیا تو ہم ہم نہیں جانا جاتے اسکے پاس وہ بہت برا ہے ہمیں ہرٹ کرتا ہے ۔۔" انعل ڈرتے ہوئے رو پڑی تھی اسکے دل میں ایک خوف بیٹھ گیا تھا ڈی اے کا جسے وہ سوچتے محسوس کرتے ہی کانپ جاتی تھی ۔۔

داريان خاموشی اسے اسے ڈر اور روتے ہوئے دیکھ رہا تھا جو بہت معصوم پیاری لگ رہی تھی اسے دیکھتے ہوئے داريان کی دل کی بیٹ مس ہوئی تھی اسنے دھیرے سے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اور اسکے بہتے ہوئے آنسوں کو صاف کیا تھا اسکے لمس سے انعل حیا سے سر جھکا گئی ۔۔


" آجاؤ میں ساتھ ہوں آپکے بس میرا ہاتھ مت چھوڑنہ اوکے ۔۔" داريان نے اپنا ہاتھ آگے بڑھاتے ہوئے کہا تھا ۔۔

انعل نے پہلے اسے پھر اسکے ہاتھ کو دیکھا اور ایک امید دھڑکتے دل کے ساتھ اپنا سفید روئی جیسا ہاتھ اسکے ہاتھ میں دیا جسے داريان نے مضبوطی سے پکڑ لیا تھا انعل کو اسکے ساتھ چلتے ہوئے خود کو محفوظ لگا اسنے سہی کہا وہ اسکے ساتھ ہے پھر اسے ڈر نہ نہیں چائیے ۔۔

★★★★

" افف میں کہاں جاؤ کیا کروں کچھ سمجھ نہیں آرہا بیراج سر کیوں کر رہیں ہے ایسا کیا وہ سچ میں مجھے پیار کرتے ہیں یا پھر یہ صرف ایک ہمدردی ہے انکی میرے لئے اور کچھ نہیں ۔۔ دافیہ کب سے خود کو سمجھا رہی تھی اسے بیراج کی سمجھ نہیں آ رہی تھی پل میں وہ اسے اتنا سمجھتا ہے تو پل میں وہ اسے جیسے جانتا نہیں دافیہ کو نکاح والی بات پر دل بہت زور سے دھڑک رہا تھا ۔۔


" کل نکاح ہے اور مجھ سے پوچھا نہیں سیدھا حکم دیا ہے افف اللّه یہ بندہ اتنا کھڑوس ہے میں کیا کروں کچھ سمجھ نہیں آرہا کاش میرے پاس کوئی رشتہ کوئی بڑا ہوتا جو مجھے سمجھاتا آج دادا آپ کیوں چلے گئے مجھے چھوڑ کر کیوں اس دنیا میں اکیلا تنہا چھوڑا ہے آپ نے مجھے ۔۔" دافیہ خود سے باتیں کرتے ہوئے دادا کی یاد میں رو پڑی تھی ۔۔

باہر بیراج کھڑا اسکی باتیں سن رہا تھا اسے روتا دیکھتا وہ اندر آگیا اسکی برداشت ختم ہوگئی تھی اسے اچھا نہیں لگ رہا تھا اسکا رونا ۔۔


" بب ۔۔ بیراج ۔۔سس ۔۔سر آ ۔آپ اس وقت یہاں ۔۔" دافیہ اسے دیکھتے ہوئے گھبرا گئی تھی رات کے دو بج رہے تھے اسے نیند نہیں آرہی تھی اس لئے وہ دادا کو یاد کرتے بیراج کی باتیں سوچ رہی تھی ۔۔


" بیٹھو آرام سے بات کرتے ہیں ۔۔" بیراج نرمی سے بولا بیٹھا دافیہ بھی اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے بیٹھ گئی ۔۔


" دیکھو دافیہ میں سیدھا بندہ ہوں مجھے جو کہنا تھا میں بول چکا ہوں تم یہ مت سمجھو کہ میں تم پر رحم کھا کر یا تمہیں اکیلا سمجھ کر نکاح کر رہا ہوں نہیں یہ میرے دل کی بات ہے ہاں میں جانتا ہوں میں پہلے تمہیں پسند نہیں کرتا تھا لیکن آہستہ آہستہ تم مجھے اچھی لگنے لگی تھی اور اس دن جب ہم بیچ پر تھے تب میرا دل تمہیں دیکھ کر تیزی سے دھڑکا تھا اور اس دن میرا دل کر رہا تھا تمہاری ہر بات پر یقین کروں تمہیں اپنی دل کی بات بتاؤں لیکن موقع نہیں ملا اسکے بعد میں تم سے بات کرنا چاہتا تھا اور تمہارے گھر آنا چاہتا تھا تمہارے دادا سے خود بات کرنے پھر جو ہوا وہ اللّه کو منظور تھا شاید اور اب میں تمہیں کھونا نہیں چاہتا میں اب کوئی دیر نہیں کرنا چاہتا ہوں پلیز مان جاؤ میں جانتا ہوں میں بہت کھڑوس ہوں شادی کے بعد سارے بدلے لے لینا ۔۔" بیراج اٹھ کر اسکے قدموں کے آگے بیٹھتا اسے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتا اپنی ہر بات دل سے کہہ رہا تھا وہ اب دافیہ کو کھونا نہیں چاہتا تھا اس لئے اسے راضی کرنے آیا تھا ۔۔

اسکے پاس آنے سے اسکے ہاتھوں میں خود کا ہاتھ دیکھتے ہوئے دافیہ کا دل زور سے دھڑک رہا تھا اسکی ہر بات اسے سچی لگ رہی تھی دافیہ کا دل چیخ چیخ کے کہہ رہا تھا اسکی محبت کو عزت دو اسے ہاں کہ دو بیراج اسکے آنسو صاف کرتے ہوئے اسکی ہاں کے انتظار میں تھا ۔۔


" اا۔۔آپ مم ۔۔مجھے کبھی ڈانٹے گے نہیں اور غصہ بھی نہیں کریں گے مجھے پر یقین کریں گے ہمیشہ اور میرا خیال بھی رکھیں گے اور ۔۔۔۔۔ بس بس یار باقی باتیں بعد کے لئے رکھ دو یہ بھی تو یاد رہیں نہ اگر بھول گیا تو تمہیں ہی مسئلا ہوگا ۔۔" دافیہ نے مسکراہٹ دباتے ہوئے اپنی فرمائش کی تھی بیراج اسکی باتیں سنتا اسے چپ کروایا اور خود معصومیت سے بولنے لگا اسکی باتوں پر دافیہ کو ہنسی آگئی اسے مسکراتا دیکھتا بیراج بھی مسکرایا ۔۔


" یہ کیا ہے ۔۔" بیراج نا سمجھی سے بولا تھا ۔۔


" یہ میری بے گناہی کا ثبوت ہے میں چاہتی ہوں آپ اسے ایک بار دیکھ لیں میں چاہہ

تی ہوں آپ مجھے پر پورا یقین کریں میں اب ہمارے بیچ کوئی غلط فہمی نہیں چاہتی ۔۔" دافیہ اسے اپنا موبائل فون دیتے ہوئے کہا تھا جس میں اسکی بے گناہی کا ثبوت تھا اور وہ اپنی زندگی میں آگے بڑھنے سے پہلے سب ٹھیک کرنا چاہتی تھی آج وہ خود کو بہت خوش نصیب سمجھ رہی تھی جس کو اسنے چاہا جس سے محبت کی آج اللّه پاک نے اسکے نصیب میں لکھ دیا تھا وہ آج بہت شکر گزار تھی اللّه تعالیٰ کی دافیہ بیراج کے جانے کے بعد شکرانے کے نفل پڑھتی اللّه پاک سے اپنے نصیب کے لئے دعا کرتی اپنے دادا کے لئے دعا کرنے لگی بےشک وہ کسی کو بھی تنہا نہیں چھوڑتا تو اسے کیسے چھوڑ دیتا ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

عروسی لباس گولڈن ہاف وائٹ ڈریس میں بے حد حسین دلکش لگ رہی تھی برائیڈل میکپ میں خوبصورت سی گول نازک نتھ ناک میں بالوں کا جوڑا بناۓ ہوئے سر پر اچھے سے دوپٹہ سیٹ کیا ہوا تھا ۔۔


" ماشاءاللّٰه آپ تو بہت حسین لگ رہی ہیں آپ تو سمپل میں ہی بہت پیاری تھی اس روپ کے بعد تو بے حد دلکش حسینہ لگ رہی ہے آپکے دولہے صاحب تو آپ کو دیکھتے ہی رہ جائے گیں ۔۔" پالر والی اسے فل تیار کرتے ہوئے ایک نظر اسکے خوبصورت سے چہرے کو دیکھتے ہوئے کہا تھا جو آج واقعی بے حد خوبصورت حسین لگ رہی تھی اسکی بات سنتے انعل ایک نظر خود کو آئینے میں دیکھا شرما گئی تھی ۔۔


" کّک ۔۔کیا یہ سچ میں ہم ہے ہم ہم اتنے اچھے لگ رہیں ہے اللّه اور اگر ہمیں نظر لگ گئی تو کیا ہم داريان کو اچھے لگے گیں ۔۔" انعل دھڑکتے دل کے ساتھ خود کو دیکھتے ہوئے بڑ بڑا رہی تھی اسے ڈر بھی تھا اگر اسے نظر لگ گئی تو وہ بہت تعریف سن چکی تھی اپنے حسن کے بارے میں وہ بیمار نہیں ہونا چاہتی تھی اس لئے پالر والی سے کہہ کر خود کی نظر اتر وائی ۔۔


" میم آپ تیار ہیں میں آپکے ڈیڈ کو کال کر کے آتی ہوں ۔۔"


" ہاں جلدی کرو ہم تھک گئے ہیں ۔۔" انعل نے تھکاوٹ سے کہا وہ صبح کی آئی ہوئی تھی اب بیٹھ کر تھک گئی تھی دافیہ کو بہت کہا لیکن وہ نہیں آئی اس نے کہا وہ گھر پر ہی تیار ہوگی وہ پالر نہیں آنا چاہتی تھی اسکے دادا کا غم اسکے لئے ابھی تازہ تھا یہی بات سوچتے ہوئے کسی نے زور نہیں دیا بیراج نے اسکا گھر پر ہی انتظام کروا دیا تھا اسکا ڈریس بھی بیراج نے خود پسند کیا تھا انعل اپنے بھاری شرارے کو اٹھا کر کھڑکی کی طرف بڑھی باہر سے آتی ٹھنڈی ہوا کو خود میں محسوس کرتے ہوئے اسنے ایک گہرا سانس بھرا تھا ۔۔


" تمہارا نکاح تو ڈی اے کے ساتھ ہونا چاہیے تھا نہ ڈارلنگ پھر ہمارے بیچ داريان حیدر خان کیوں آرہا ہے ۔۔" انعل کے قریب ایک سرد گھمبیر آواز گونجی اچانک آواز پر وہ اچھل پڑی اسکی چیخ اسکے بھاری ہاتھ نے حلق میں دبا دی وہ خوف تیز دھڑکتے دل سے کانپتے ہوئے خود کو چھوڑوانا چاہ رہی تھی ڈی اے نے پیچھے سے اسے پوری طرح اپنے حصار میں لےلیا تھا ایک ہاتھ اسکے منہ پر دوسرا اسکے کمر پر اسنے اپنی گرفت مضبوط بنالی تھی اسکے آنسوں تیزی سے بہنے لگے ۔۔


" رو کر اپنا میکپ کیوں خراب کر رہی ہو ڈارلنگ ابھی تو ہمارا نکاح بھی نہیں ہوا تم داريان سے کیسے نکاح کر سکتی ہو جانتی نہیں وہ میرا دوست ہے تمہارا نکاح تو میرے دشمن کے ساتھ ہونا چاہیے یعنی میرے ساتھ ڈی اے کے ساتھ سمجھی انعل حیات ۔؟ ڈی اے غصے میں دھاڑا اسکے کان کے قریب انعل اسکی دھاڑ سے خود کو سن ہوتا ہوا محسوس کر رہی تھی ۔۔


" ہمم ۔۔" انعل تڑپتے ہوئے اسکا حصار توڑنہ چاہتی تھی لیکن اسکی گرفت مضبوط ہوگئی تھی اسکی چوڑیوں کی خنک کی آواز اس خاموش کمرے میں گونج اٹھی ۔۔


" آرام سے میری جان ورنہ چوٹ لگ جائے گی آج شادی ہے ہماری میری دلہن کو سب سے اچھا لگنا چاہئیے نہ ۔۔" ڈی اے آرام سے بولتا اسے آزاد کیا تھا ۔۔


" بب۔۔بابا بابااا کوئی ہے ۔۔" اسکے حصار سے آزاد ہوتے ہی وہ دروازے کی طرف بھاگی پر دروازہ بند ہونے کی وجہ سے وہ چلا تے ہوئے پکار رہی تھی اسکے آنسوں تیزی سے بہہ رہے تھے ۔۔


" کوئی نہیں آئیگا ڈارلنگ تمہیں بچا نے یہاں ہم دونوں کے علاوہ کوئی نہیں ہے اس لئے خاموشی سے میرے ساتھ چلوںل ورنہ اٹھا کر لےجاؤنگا ۔۔؟ ڈی اے پینٹ کی جیب میں دونوں ہاتھ ڈالے سکون سے کہتا چلتا ہوا اسکے قریب آیا انعل ڈرتے ہوئے پیچھے ہونے پر دروازے سے لگی وہ روتے ہوئے سر نفی میں ہلا رہی تھی ۔۔


" ہہ۔۔ ہمیں چچ ۔۔چھوڑ دے ہم ہم آ ۔آپ سے شادی نہیں کرنا چاہتے پلیز ہمیں جانے دے اللّه کا واسطہ ہے ۔۔" انعل نے ڈرتے ہوئے کہا اور دونوں ہاتھ منہ پر رکھ کر شدت سے رونے لگی تھی ۔۔


" لیکن مجھے تو تم سے شادی کرنی ہے داريان بلکل بھی اچھا نہیں ہے کیا تمہیں نہیں پتا وہ کتنا برا انسان ہے ۔۔" ڈی اے اسکے قریب جھکتے ہوئے کہا تھا انعل اپنا رونا بند کرتے سوں سوں کے ساتھ اسے گھور رہی تھی اسکا داريان کو برا کہنا پسند نہیں آیا تھا ۔۔


" وہ برے نہیں ہے آپ برے بہت برے بہت گندے ہے ہمیں نفرت ہے آپ سے ہم کبھی شادی نہیں کریں گے آپ سے ہم داريان سے محبت کرتے ہیں ہم صرف انکے ہے سمجھے آپ " اپنی بڑی بڑی آنکھوں سے اسکی آنکھوں میں دیکھ کر حلق کے بل چلائی ۔۔

اسکے انداز پر ڈی اے کے چہرے پر ایک پل کے لئے مسکراہٹ آئی اسکی گرے آنکھوں میں ایک چمک سی آئی اسکے چھرے پر ماسک کی وجہ سے صرف آنکھیں ہی دیکھ رہی تھی وہ فل بلیک ہوڈی میں تھا ۔۔


" You are very beautiful Seeing you gives a beautiful feeling your innocence turns people on You are only mine, I will not let you belong to anyone else i will wait see you very soon my innocent girl ۔۔"


تم بہت خوبصورت ہو تمھیں دیکھ کر خوبصورتی جا احساس ہوتا ہے تمہاری معصومیت لوگوں کو جھنجھوڑ دیتی ہے تم صرف میری ہو میں تمہیں کسی اور کا نہیں ہونے دوں گا میں انتظار کروں گا بہت جلد تمہیں دیکھوں گا میری معصوم لڑکی ۔۔


" ہم آپ سے نفرت کرتے ہیں آپ کا انتظار کبھی پورا نہیں ہوگا ۔۔" ڈی اے جھک کر اسکے کان میں بولتا پیچھے ہوا تھا انعل نفرت سے اسے دیکھتے ہوئے بولی تھی وہ مسکراتا دوسری کھڑکی سے چھلانگ لگا گیا انعل روتے ہوئے زمیں پر بیٹھ گئی تھوڑی دیر میں حیات صاحب آگثے تھے اسکی حالت دیکھ کر وہ بہت پریشان ہوئے انکے بہت پوچھنے پر وہ بس ان سے دور ہونے کا بولتے ہوئے رو پڑی تھی وہ آج انھیں پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی اس لئے وہ خود پر ضبط کرتے ہوئے ان سے دور جانے کا بول کر رو پڑی حیات صاحب بہت پیار سے اسے سمجھا نے میں کامیاب ہوئے تھے انعل کو آج اپنے باپ سے دور ہونے پر بے حد خوف آرہا تھا پتا نہیں کیوں آج اسکا بے حد دل گھبرا رہا تھا ڈی اے کی باتیں اسکے کانوں میں گونج رہی تھی ۔۔

★★★★

حیات صاحب نے گھر کے باہر لان میں ہی انتظام کیا تھا نکاح کا جو کے ایک ہی فنکشن تھا تو انہوں نے بہت بڑا اچھا انتظام کیا تھا ہر طرف خوبصورت انگیز پھول سفید گلابی لگے ہوئے تھے باہر لان کو بے حد خوبصورتی سے سجایا گیا تھا پہلے بیراج دافیہ کا نکاح ہونا تھا اسکے بعد داريان انعل کا لان میں ہی پھولوں کی لڑی بیچ میں تھی بیراج دافیہ کے بیچ ایک خوبصورت سے پھول کی جالی تھی دونوں دلہن کو تیار ہو کر آگئی تھی پہلے دافیہ بیراج کا نکاح ہونا تھا ۔۔


بیراج سفید کرتے میں وہ آج بے حد ہینڈسم لگ رہا تھا ماتھے پر جیل سے سیٹ کئے بال اسکی آنکھوں میں خوشی کی چمک اسکی محبت کا اظہار کر رہی تھی


دافیہ سرخ جوڑے میں ہلکے سے میکپ میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی اسکا دل زور سے دھڑک رہا تھا آنے والے وقت کا سوچتے ہی آج اسے اپنے دادا ماں باپ کی شدت سے کمی محسوس ہو رہی تھی دافیہ نے ہونٹ بھینچ کر بمشکل خود کو رونے سے روکا تھا ۔۔


کچھ ہی دیر میں نکاح خواہ نے نکاح پڑھوانا شروع کیا۔۔ بیراج اور دافیہ کے نکاح ہوتے ہی سب ایک دوسرے کو مبارکباد دینے لگے تھوڑی دیر میں انعل داريان کا نکاح شروع ہوا ۔۔


داريان حیدر خان آج سفید شیروانی کے ساتھ واسکٹ پہنے ہوئے ماتھے پر اچھے سے سیٹ کئے ہوئے بال اسکی نیلی آنکھیں میں چمک اور چھرے پر خوبصورت سی مسکراہٹ تھی وہ سب سے اچھے سے ملتا بیراج کو مبارک باد دیتا اب مولوی کے ساتھ آکر بیٹھا عفان بھی اسکے ساتھ تھا تھوڑی دیر میں انعل کو لایا گیا دافیہ بھی اسکے ساتھ ہی بیٹھی تھی انعل داريان کے بیچ خوبصورت سے سرخ پھولوں کی جالی بنی ہوئی تھی انعل آنکھیں جھکائے دھڑکتے دل کے ساتھ بیٹھی تھی داريان نے ایک نظر اسکے گھونگٹ جھکے سر کو دیکھا اسکا بھی آج دل دھڑک رہا تھا یہ پھر یہ وقت ہی ایسا تھا سب کے دل کی دھڑکنے ایک خوبصورت احساس کے ساتھ دھڑک رہا تھا ۔۔


" انعل ولد حیات شیرازی کیا آپ داريان خان ولد حیدر خان سکہ رائج الوقت اپنے نکاح میں قبول ہیں۔۔؟


" قق۔۔ قبول ہے۔۔۔قبول ہے۔۔قبول ہے۔۔" انعل دھڑکتے دل کے ساتھ مولوی صاحب کے تین بار پوچھنے پر دل سے قبول ہے کہا تھا ۔۔


"ادھر سائن کردیں بیٹا اللّه پاک آپکے نصیب اچھے کریں ۔۔" مولوی صاحب دعا دیتے ہوئے پیپرز انعل کے سامنے رکھے ۔۔

انعل نے کپکپاتے ہاتھوں سے پین پکڑا اور پیپرز پر سائن کردیے اسکا دل بہت گھبرا رہا تھا ۔۔


"مبارک ہو میری جان اللّه تمہیں ڈھیروں خوشیاں نصیب کریں آمین ۔۔" بی جان نے انعل کا سر چومتے ہوئے کہا دافیہ نے بھی اسے گلے لگا کر مبارک باد دی تھی ۔۔


"اللہ پاک ہماری بچی کا نصیب بہت اچھا کریں بہت خوشیاں نصیب ہوں آپکو میری جان ۔۔" حیات صاحب نے اسے سینے سے لگاتے ہوئے بہت سی دعا دی انعل انکے گلے لگ کر رونے لگی حیات صاحب نے اپنی آنکھیں صاف کرتے ہوئے داريان کے پاس گئے ۔۔


" داريان خان ولد حیدر خان آپ کا نکاح انعل ولد حیات شیرازی سے سکہ رائج الوقت اپنے نکاح میں آپ کو قبول ہے ۔۔؟ مولوی صاحب نے مائیک پر پوچھا ۔۔


" جی قبول ہے ۔۔" داريان خان نے ایک نظر حیات صاحب اور انعل دیکھتے ہوئے مسکراتے ہوئے قبول ہے کہا تھا ۔۔


"مبارک ہو بیٹا میں نے آج اپنی زندگی آپکو دی ہے اسکا بہت خیال رکھنا اللّه اپ دونوں کو بہت سی خوشیاں نصیب کریں آمین ۔۔" حیات صاحب نے اسے گلے لگاتے نم آواز میں کہا اور پھر باری باری سب اسے مبارک باد دینے لگے

حمدان صاحب حیات نے دونوں کے سروں پر ہاتھ رکھ کے دُعائیں دے کر سر پر پیار دیا۔۔

انعل حیات صاحب کے سینے سے لگی سسکیاں لینے لگی تھی ۔۔


" بس میرا بچہ روتے نہیں ہم ہے نہ آپکے پاس ۔۔" حیات صاحب نے پیار سے سمجھاتے ہوئے کہا اس نے ڈبڈباتی نظریں اٹھا کر دیکھا ۔۔


" ہم آپکے بغیر کیسے رہیں گے آ ۔آپ بب ۔۔بی جان بھی ہمارے ساتھ چلیں ۔۔" انعل نے معصومیت سے کہا اسکی بات پر حیات صاحب بی جان مسکرائے تھے ۔۔


" نکاح مبارک پرنسس اور ہاں داريان کو بلکل تنگ مت کرنا اب ہم نہیں چاہتے ہماری لڑکی روز روز شکایات لیتی آئے گھر ۔۔" بیراج اسکا موڈ ٹھیک کرنے کے لئے شرارت سے بولا تھا ۔۔


" ہم اچھے ہے ہم لڑائی نہیں کرتے لیکن آپ بہت غصے والے ہے آپ میری پیاری بھابی کو تنگ کریں گے بہت دیکھنا لیکن بی جان بڑے پاپا آپ بیراج بھائی پر نظر رکھنا کہیں وہ ہماری پیاری بھابی کو رلاۓ نہ ۔۔" انعل نے بیراج کو گھورتے ہوئے کہا تھا اسکی بات سنتے بیراج دافیہ کو دیکھا جو انعل کی بات پر مسکرا رہی تھی وہ تھوڑا اسکی طرف جھکا ۔۔


" ہنس لوں تمہیں تو میں بعد میں بتاؤں گا ۔۔" سر گوشی میں بولا دافیہ سرخ پڑتی سر جھکا گئی ۔۔

سب سے ملنے کے بعد دونوں کپلسز کا فوٹو شوٹ ہوا انعل دافیہ دھڑکتے دل کے ساتھ اپنے ہمسفر کے ساتھ فوٹو کھینچوا رہی تھی اسکے بعد کھانے کا دور چلا

★★★★

" انعل بیٹا ہم جانتے ہیں ہم سب نے بہت آپکو بہت لاڈ پیار میں پالا ہے لیکن بیٹا آگے کا سفر لمبا اور بہت مشکل ہے اور آپکو اکیلے چلنا ہے ہمیشہ اپنے باپ کی عزت کا مان رکھنا بیٹا کھبی میری تربیت پر کسی کو انگلی مت اٹھا نے دینا گھر ہمیشہ عزت اور محبت سے چلتا ہے آپ اس چیز کا خیال رکھنا کبھی چھوٹی باتوں پر لڑائی جھگڑا کر کے اپنا گھر مت چھوڑنا سمجھے بیٹا اپنے شوہر کی عزت کرنا ان سے محبت کرنا آپکا فرض ہے اب آپ تھوڑی میچور ہو جائے داريان کی ہر بات مان نہ آپنے اور اسکا خیال رکھنا ہوگا آپکو ایک بات یاد رکھنا بیٹا کبھی ایسا موقع آئے آپکو کام کرنا پڑیگا تو ہمت سے کرنا کسی چیز سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہماری جب بھی یاد آئے ہمیں فون کر دینا یا داريان سے کہنا وہ آپکو ہم سے ملوانے لاۓ ۔۔" حیات صاحب بہت پیار نرمی کے ساتھ اسے ہر ایک بات اچھے سے سمجھا رہیں تھے انعل انکے سینے سے لگے انکی باتیں دھیان سے سن رہی تھی اسکے بعد کچھ باتیں بی جان نے بھی اسے اچھے سے سمجھائی سب کے پیار محبت دعاؤں کے سائے میں اسے رخصت کیا بی جان دافیہ کو بیراج کے روم میں چھوڑ آئی تھی سب انعل کے لئے اداس تھے پر انکے گھر سے ایک بیٹی گئی دوسری آئی یہ سوچتے ہوئے خوش بھی ہوئے حیات صاحب روم میں بیٹھے اپنے آنسوں صاف کرتے ہوئے ایک تصویر نکال کے دیکھ رہے تھے جو بہت خوبصورت سی پیاری لڑکی تھی اسکے نین نکش کسی سے بہت ملتے تھے یہ بات حیات صاحب کو تھوڑی پریشان کر رہی تھی

★★★★

" آہہہ ۔۔ زافااا یہ کیا تھا ۔۔" نیند سے چیختے ہوئے اٹھا ۔۔


" یہ چائے ہے وہ میں چیک کر رہی تھی گرم تو نہیں زیادہ ۔۔" زافا نے معصومیت سے بولتے ہوئے کہا تھا حنان نے گھور تے ہوئے اپنے ہاتھ کو دیکھا اسکی انگلی لال ہوگئی تھی ہوا یہ تھا حنان صاحب سو رہے تھے مزے سے زافا کب سے بور ہو رہی تھی تو اسنے سوچا وہ حنان کو جگا دے لیکن اسے سیدھے سے کوئی کام ہو تو نہ گرم چائے بنا کر بیڈ پر بیٹھتے ہوئے حنان کا ہاتھ آگے کرتے اسکی انگلی کو غرم چائے کے کپ میں ڈال دیا تھا اور اس بیچارے کی نیند برباد ہوگئی وہ لوگ جب سے لنڈن آئے تھے تب سے زافا نے بہت تنگ کیا ہوا تھا اسے حنان صبر کے گھونٹ پی لیتا تھا صرف اپنے آنے والے بچے کے لئے ورنہ وہ بھی کہاں پیچھے رہتا ۔۔


" ایک بار میرے بچے کو سکون سے اس دنیا میں آنے دو پھر تمہیں دیکھتا ہوں ۔۔" حنان ڈانٹ پیستے ہوئے بولتا واش روم میں بند ہو گیا ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

دافیہ دھڑکتے دل کے ساتھ خوبصورت سے سرخ پھولوں سے سجے کمرے میں بیڈ پر بیٹھی بیراج کا انتظار کر رہی تھی ایک نظر اٹھا کر پورے روم پر نظر ڈالی بیراج کا روم بہت اچھا سمپل تھا ہر چیز اپنے طریقے کی بنی ہوئی تھی اسنے کبھی نہیں سوچا تھا جسے محبت کی وہ اسے اتنی آسانی سے مل جائیگا آج وہ بیراج کے ساتھ مل کر اپنے رب کا شکر ادا کرنا چاہتی تھی جس نے اسکا نصیب اتنا اچھا لکھا اسے ایسا ہمسفر نصیب کیا جس سے اسنے محبت کی جو اس سے محبت کرتا ہے وہ اب کچھ نہیں چاہتی تھی بس بیراج سے عزت محبت کے سوا دروازے کھلنے کی آواز پر دافیہ نے نظر اٹھا کر سامنے دیکھا بیراج کی نظریں اسی پر ہی تھی بیراج سے نظریں ملتے اسنے جلدی سے نظریں جھکا دی دافیہ کی اسی ادا پر بیراج مسکراتا ہوا اسکے قریب گیا ۔۔


" السلام علیکم ماشاءاللّٰه بہت خوبصورت لگ رہی ہے ہماری بیگم ۔۔" بیراج نے شرارت سے تھوڑا جھکتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" و۔وعلیکم السلام شکریہ آ ۔آپ بھی اچھے لگ رہیں ہیں ۔۔" دافیہ دھڑکتے دل سرخ چہرے کے ساتھ بولی ۔۔


" خوش ہو ۔۔" بیراج نے اسکے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتا محبت سے پوچھا ۔۔


" بب ۔بہت آپ سب بہت اچھے ہیں مجھے اتنا پیار دیا مجھے سنبھالا آپنے جو بھی میری لئے میرے دادا کے لئے کیا میں آپکی ساری زندگی شکر گزار رہونگی مجھے آپ سے صرف محبت عزت چاہئیے اور کچھ نہیں ہر عورت اپنے شوہر سے صرف عزت محبت چاہتی ہے مجھے بھی آپ سے یہی امید ہے کیا آپ میرے ساتھ ہمیشہ ایسے رہیں گے ۔۔" دافیہ نے اسکے ہاتھوں پر گرفت مضبوط بناتے ہوئے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


"ہمیشہ وعدہ پر رو کیوں رہی ہو اور دوبارہ کسی احسان کی بات مت کرنا ویسے تو میں بہت غصے والا ہوں پر شاید کسی نیکی کا صلہ ہو تم میرے لئے مجھے تم سے محبت نہیں عشق ہو گیا ہے دافیہ ہمیشہ میرے ساتھ رہنا ۔۔" بیراج نرمی سے اسکے آنسوں صاف کرتے ہوئے محبت سے چور لہجے میں بولا وہ مسکراتے ہوئے سر جھکا گئی ۔۔

★★★★

خوبصورت سے سرخ سفید گلاب کے پھولوں سے پورے روم کو اچھے سے سجا یا گیا تھا ہر طرف گلاب کی خوشبو پھیلی ہوئی تھی انعل داريان کے ہاتھ میں ہاتھ دیے اسکے ساتھ چلتی ہوئی اس خوبصورت سے روم میں اندر داخل ہوئی ۔۔


" آپکا گھر بہت خوبصورت ہے ۔۔" انعل بے ساختہ اس کے خوبصورت گھر اور روم کو دیکھ کر بول اٹھی تھی ۔۔


" ہمارا گھر اب سے یہ ہم دونوں کا گھر ہے دوبارہ ایسا مت بولنا ۔۔" داريان پیچھے سے اپنے حصار میں لیتا اسکے کان میں سرگوشی میں بولا تھا ۔۔

اسکے قریب آنے سے انعل کا دل تیز دھڑک اٹھا تھا ۔۔


" گھبرا رہی ہو تمہاری تیز دھڑکن تو یہی بتا رہی ہے ۔۔" داريان نے گھمبیر لہجے میں سرگوشی میں پوچھا تھا ۔۔


" ہہ۔۔ہمیں چینج کرنا چاہیے ۔۔" انعل نے اپنی دھڑکنوں کے شور کو کم کرتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" اتنی جلدی کیا ہے گفٹ نہیں چاہئیے اچھا جاؤ چینج کرلو پھر دیتا ہوں ۔۔" وہ اسکی جھکی نظریں سرخ گال لرزتی پلکیں دیکھتا مبہوت سا بولا ۔۔


" گگ ۔۔گفٹ کس لئے ۔۔" گھنی پکلوں کی جھالر اٹھاتی کپکپاتی آواز میں بولی داریان کی آنکھوں کی تپش نے اسے دوبارہ آنکھیں جھکانے پر مجبور کردیا ۔۔


" چینج کرلو آرام سے بات کرتے ہیں ۔۔" داريان نرمی سے کہتا اسکے ماتھے پر بوسہ دیتا پیچھے ہوا

اسکے پیچھے ہوتے انعل نے آنکھیں کھولی ۔۔

★★★★

" داريان ہمیں ڈر لگتا ہے ۔۔" انعل نے داريان کے سینے پر سر رکھے خوف سے کہا تھا ۔۔


" کس بات کا ڈر میرے ساتھ ہوتے ہوئے تمہیں ڈر کیوں لگ رہا ہے ۔۔" داريان نے آہستہ آہستہ اسکے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" ہمیں آپکے ساتھ ڈر نہیں لگتا لیکن وہ ماسک مین وہ بہت برا ہے وہ ہمیں بہت ڈرا کتا ہے آج بھی پالر میں آیا تھا اور آپکے بارے میں بہت برا کہہ رہے تھے ۔۔" انعل نے معصومیت سے کہا تھا ۔۔


" اچھاا پھر میری معصوم سی بیوی نے کیا کہا ۔۔

" ہم نے انکی بات نہیں مانی وہ برے ہے آپ اچھے ہے بہت ہم آپ سے بہت محبت کرتے ہیں ہم ہمیشہ آپکے ساتھ رہیں گے آپ کبھی ہمیں مت چھوڑنا ۔۔" انعل نے شرماتے ہوئے اپنی محبت کا اظہار کیا تھا ۔۔


" اور میں تم سے نفرت عشق کرتا ہوں تم ہمیشہ میری رہو گی اور اب میرے علاوہ کھبی کسی کے بارے میں سوچنا بھی مت جو چیز میری ہوتی ہے وہ صرف میری ہوتی ہے یاد رکھنا ۔۔" داريان اسکی طرف کروٹ بدلتے ہوئے اسکے چہرے سے بال ہٹاتے جھک کر اسکے ماتھے سے اپنا ماتھ ٹکاتے ہوئے کہا تھا دونوں کی آنکھیں بند تھی انکے بیچ خاموش تھی لیکن انکے دھڑکنے شور مچا رہی تھی ۔۔

★★★★

" اٹھو یار یہ کیا تماشا بنا رکھا ہے ۔۔

نہیں پہلے مجھے وہ لاکر دو پھر ہی اٹھوں گی ۔۔" ہر بات پر ضد اچھی بات نہیں اب چلو شاباش اٹھ جاؤ میری جان ۔۔ حنان پیار سے کہتا اسے نیچے سے اٹھانے کے لئے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا زافا نے غصے سے اسکا ہاتھ جھٹک دیا ۔۔


" اگر نہیں لیکے آئے تو میں یہی بیٹھی رہو گی ورنہ اس بیچ روڈ پر جاکے بیٹھ جاؤں گی ۔۔ زافا لنڈن کے خوبصورت شہر میں روڈ پر بیٹھی حنان کے ساتھ لڑائی کر رہی تھی اسے وہ سامنے شاپ پر رکھا ٹیڈی چائیے تھا پر حنان اسے لیکے دینے کے موڈ میں نہیں تھا ۔۔


" کیا پاگل ہو اٹھ رہی ہو یا میں اٹھاؤں پتا نہیں کس پاگل سے شادی کرلی ۔۔" حنان نے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے غصے میں کہا ۔۔


" اگر تمنے اٹھایا تو میں چلاؤں گی تم نے اپن کو پاگل کہا میں رو رہی ہوں اب ۔۔" زافا ہونٹ باہر نکالتے ہوئے رونے کی تیاری کی ۔۔


" یہ اپن اپنے لئے نہیں تمہارے ہی بچے کے لئے لے رہی ہوں نہ اور تم کنجوس اتنے سارے پیسے قبر میں لیکے جاؤ گے ۔۔" زافا نے ڈبڈبائی آنکھوں سے کہا اسکے آنسوں گرنے والے تھے کے حنان جھکتا صاف کر گیا ۔۔


" اف اچھا بابا جا رہا ہوں رونا بند کرو اور ہاں مجھے میری زافا کبھی روتی ہوئی نہ دکھے پتا ہے کیوں ۔۔" مسکراہٹ دباتا بولا تھا ۔۔


" کیوں میں پیاری ہوں ۔۔

" نہیں کیوں کے تم روتے ہوئے چڑیل دکھتی ہو اور اگر یہاں کسی نے ایسی چڑیل دیکھ لی تو جیل میں ڈال دیں گے پھر میں بیچارہ اکیلا کیا کروں گا اتنے خوبصورت ملک میں ویسے یہاں کی لڑکیاں ہے بڑی خوبصورت دلکش کیا کہتی ہو آااااہہ پاگل عورت ۔۔" حنان جو مسکراہٹ دباتا مزے سے بول رہا تھا زافا کا پورا دھیان اسکی باتوں پر تھا لیکن جب اسکی آخری باتیں سنی اسکا تو پارا ہائی ہو گیا زور سے حنان کا بازو کھینچتے ہوئے ساتھ ہی بیٹھا دیا اسے ۔۔


" ایسا سوچا بھی نہ تو آج رات ہی زہر کھلا دونگی نہ تم ہونگے نہ تمہارے واہيات خواب مجھے ابھی کے ابھی وہ لاکر دو ورنہ یہیں پر تمہیں ماروں گی حانننن ۔۔" زافا غصے میں بولتی پھر سے اسکے بال کھیچنے لگی حنان بڑی مشکل سے خود کو چھڑواتا ہوا اٹھ کھڑا ہوا ۔۔


" ایک بار میرے بچے کو آنے دو اس دنیا میں اسکے بعد تمہیں تمہاری دنیا میں بھیج دوں گا ۔۔" حنان گھور تے ہوئے بولتا آگے بڑھ گیا زافا اسے جاتا دیکھ کر مسکراتے ہوئے اٹھ کر اسکے پیچھے گئی ۔۔

★★★★

" آپکو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے بیٹا ۔۔" حیات صاحب سامنے بیٹھے نوجوان سے کہہ رے تھے ۔۔


" کس بات کی غلط فہمی میں یہاں آپ سے آپکی بیٹی کا رشتہ لینے آیا ہوں مجھے وہ پسند آگئی ہے اس لئے اسکا رشتہ مانگے سیدھا آپکے پاس آیا ہوں ورنہ میرے پاس بہت طریقے ہے اسے حاصل کرنے کے لئے ۔۔" زید ٹانگ پر ٹانگ چڑھاۓ مسکراتے ہوئے بولا تھا ۔۔


" میں آپ سے تمیز سے بات کر رہا ہوں بیٹا تو اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کے ہم اپنی بیٹی کے بارے میں کچھ بھی سنے یہ سب سجاوٹ دیکھ رہیں ہے آج میری بیٹی کی شادی تھی وہ بھی بہت بڑے بزنس مین داريان حیدر خان سے اب آپکو جواب مل گیا ہوگا تو آپ جا سکتے ہیں یہاں سے ۔۔" حیات صاحب غصے میں ضبط کرتے ہوئے زید کو سکون سے سمجھا یا ۔۔


" یہ کیا بکواس کر رہیں ہو وہ صرف اور صرف زید جعفری کی ہے وہ کسی کی نہیں ہو سکتی سمجھے تم مجھے وہ چاہئیے کہاں ہے وہ بولو ۔۔" زید حیات صاحب کا کالر پکڑ تے ہوئے غصے سے غرایا ۔۔

سب سونے کے لئے جا چکے تھے حیات صاحب جانے والے تھے کی ملازم نے آکر بتایا کوئی اسنے ملنا چاہتا ہے تو انہوں نے اجازت دے کر اندر بلایا لیکن اسکے منہ سے اپنی بیٹی کا نام سنتے انھیں غصہ آگیا ۔۔


" میری بیٹی کی شادی ہو چکی ہے جس کے ساتھ بھی ہے وہ بہت خوش ہے تم میری بیٹی کا پیچھا چھوڑ دو ورنہ تمہارے لئے اچھا نہیں ہوگا ۔۔" حیات صاحب نے غصے سے کالر چھوڑ واتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" اتنی آسانی سے تو میں بھی نہیں چھوڑوں گا وہ جس کے پاس بھی ہے میں اسے حاصل کر کے ہی رہوں گا اور ہاں جاتے ہوئے تمہیں ایک گڈ نیوز تو دینی بنتی ہے مجھے بیڈ نیوز دی ہے تو تمہارے لئے بھی ہونی چاہیے ۔۔" زید طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ بولا ۔۔


" کیا بکواس کر رہے ہوں جاؤ یہاں سے پتا نہیں کہا سے منہ اٹھا کر چلے آجاتے ہیں ۔۔" حیات صاحب غصے میں دھاڑے ۔۔


" آرام سے مجھے تیز آواز پسند نہیں اس کا بدلہ تو بعد میں لونگا بیڈ نیوز حیدر خان کا بیٹا زندہ ہے اور وہ تم سے چھپ چھپ کر بدلہ لہ رہا ہے حیدر خان کو تو جانتے ہونگے تم ۔۔" زید اپنی چال چلتا ہوا ایک نظر حیات صاحب کے سفید پڑتے چہرے پر ڈالتا آگے بڑھ گیا ۔۔

حیات صاحب چکراتے ہوئے سر کے ساتھ صوفہ پر گرتے ہوئے بیٹھ گئے انھیں یقین نہیں ہو رہا تھا جو انہوں نے سوچا کیا وہ سچ ہے اور اگر ہاں تو کیا وہ چپ بیٹھے گا یہ اسکی بیٹی کو کوئی نقصان نہ پہنچا دے ہزاروں سوچوں میں وہ گرے ہوئے تھے اس وقت ۔۔

★★★★

" اب ہوگا میرا بدلہ شروع مسٹر حیات شیرازی تمہاری بیٹی تو واقعی بہت معصوم ہے اسکی معصومیت میں ختم کروں گا جیسے تم نے میری آنی کی کی تھی جتنا تم نے میری آنی کو تڑپایا ہے اس سے کہیں زیادہ تمہاری بیٹی کو تڑپاؤنگا ۔۔" وہ اندر بالكانی میں کھڑا چاند کی ہلکی روشنی اسکے خوبصورت چہرے پر پڑ رہی تھی سرخ آنکھیں چہرے پر نفرت ہی نفرت تھی ۔۔


" تم لوگوں کی مستی وہاں پر بھی ختم نہیں ہو رہی ۔۔" وہ فون پر دوسری طرف کو دبے غصے میں بولا تھا ۔۔


" ہماری خیر ہے تم بتاؤ اس معصوم کو کب برباد کر رہے ہو اور کب واپس آرہے ہو ۔۔" دوسری طرف افسوس سے بولا گیا تھا ۔۔


" کل آرہیں ہے تم نے اپنا کام کیا ۔۔" وہ کچھ سوچتے ہوئے بولا ۔۔


" ہاں بس تمہارا انتظار ہے آکر اسکی بریانی بناؤ بہت شور کرتا ہے کان پک گئے میرے ۔۔" دوسری طرف منہ بناتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" تم اسکے چمچے کو دفنانے کی تیاری کرو اس بار میں اسے جیتنے نہیں دونگا ۔۔" اسکے اندر نفرت غصے کی شدت تھی ۔۔


★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" گڈ مارننگ ۔۔" بیراج نے دافیا کو اٹھتے دیکھ کر کہا ۔۔


" آ۔آپ کب اٹھے میں اتنی دیر سے سو رہی تھی اور آپ نے مجھے اٹھایا نہیں ۔۔" دافیہ پریشان سی بولی ۔۔


" میری پیاری بیوی سوتے ہوئے بہت پیاری لگ رہی تھی دل نہیں کیا اٹھانے کو لیٹ نہیں ہوئی ٹائم سے اٹھی ہو میں بس تیار ہو کر آرہا تھا تمہارے پاس ۔۔" بیراج اسے کمر سے پکڑ کر قریب کرتے ہوئے اپنی محبت کی مہر اسکے ماتھے پر ثبت کی ۔۔


" مجھے نہیں پتا تھا آپ اتنے اچھے اور رومینٹک ہے میں نے تو ہمیشہ کھڑوس غصے کرنے والے کو دیکھا ہے ۔۔" دافیہ نے دونوں بازو اسکے گلے میں ڈالے شرارت سے کہا ۔۔


" اچھا کیا تم اس کھڑوس غصے والے کو مس کر رہی ہو کہو تو جگہ دوں ۔۔" بیراج نے جھکتے ہوئے سرگوشی کی تھی ۔۔


" جگا دیں میں اب نہیں ڈرتی اس سے میرا شوہر ہے میرے ساتھ اس سے بھی زیادہ ہینڈسم ۔۔" دافیہ نے مسکراتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" اچھا بعد میں رونا مت ۔۔" بیراج شرارت سے بولا تھا ۔۔


" آپ نے وعدہ کیا تھا آپ کبھی نہیں رلائیں گے ۔۔" دافیہ نے منہ بناتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" کبھی نہیں بیراج شیرازی اپنے وعدے سے کبھی نہیں مکرتا تم اداس مت ہوا کرو ۔۔" بیراج محبت سے بولتا اسے گلے لگایا ۔۔

★★★★

" آپ ہمارا سامان کیوں پیک کر رہی ہے دد۔۔ داريان کہاں ہے ۔۔" انعل بیڈ سے اٹھی تو سامنے ملازمہ کو بیگ پیک کرتے ہوئے دیکھا ایک نظر پورے روم میں ڈالی داريان کو تلاش کیا پر وہ کہیں نہیں دیکھا اسکا دل خوف سے دھڑک اٹھا ۔۔


" میڈم صاحب جی باہر بیٹھے ہیں اپکا انتظار کر رہیں تھے اور مجھے کہا آپکا سارا سامان پیک کردوں ۔۔" ملازمہ بتا کر پھر اپنے کام میں لگ گئی انعل داريان کا سنتے باہر بھاگی ۔۔


" دد ۔۔داريان ہم ہم کہاں جا رہیں ہے ۔۔" انعل باہر گارڈن میں آتے ہوئے سامنے داريان کو بیٹھا دیکھا اسکی طرف بھاگتے ہوئے گئی وہ نائٹی ڈریس میں بکھرے بال نیند سے بوجھل ہلکی سرخ آنکھیں تیز دھوپ اسکے چہرے پر پڑتے ہوئے اسے اور بھی خوبصورت دلکش بنا رہی تھی داريان ایک نظر اسکے خوبصورت ہولیے پر ڈالتا آس پاس آیا گارڈ مالی کی موجودگی دیکھتا خود پر ضبط کرتا اسکے سامنے آیا ۔۔


" روم میں چل کر بات کرتے ہیں ۔۔" داريان سرد لہجے میں بولتا اسکا ہاتھ پکڑ کر آگے بڑھ گیا ۔۔


" کیا ہوا باہر کیوں آئی اس ہولیے میں ۔۔" داريان روم میں آتا ملازمہ کو اشارہ کرتا باہر جانے کا روم کا دروازہ بند کرتا اسے بازوؤں سے پکڑتا قریب کرتے ہوئے سنجیدگی سے کہا ۔۔


" وو ۔۔وہ ہم کہاں جا رہیں ہے اور سس ۔۔سوری ۔۔" انعل نے شرمندہ ہوتے ہوئے نم آواز میں کہا تھا ۔۔


" اگلی بار خیال رہے اب جاؤ تیار ہو جاؤ تمہارے گھر چلنا ہے اپنے بابا سے مل لو آخری بار ۔۔" داريان مسکراتے ہوئے اسکے چہرے سے بال ہٹاۓ ۔۔


" مم۔۔ مطلب آ ۔آخری بار کیوں ہم کہاں جا رہیں ہے ۔۔" انعل نے دھڑکتے دل کے ساتھ ڈر تے ہوئے پوچھا ۔۔


" تم ڈر رہی ہو مجھ سے ہم ہنی مون پر جا رہے ہے لنڈن آج شام کی فلائٹ ہے اب جلدی سے تیار ہو جاؤ تمہیں اپنے بابا سے بھی ملنا چاہیے کیوں کے ہم جلدی واپس نہیں آسکتے میرا کام وغیرہ وہیں پر ہے ۔۔" داريان اسکے چہرے کو ہاتھوں کے پیالے میں لیتے آرام سے بتا رہا تھا ۔۔


" لیکن آپ تو یہی رہتے ہیں نہ کیا ہم کبھی واپس نہیں آئیں گے ۔۔" انعل نے نا سمجھی سے پوچھا تھا ۔۔


" یہاں میں کچھ کام سے آیا تھا اب وہ پورا ہو گیا ہے تو واپس جانا پڑیگا وہاں کام بہت رہ گیا ہے تم میرے ساتھ نہیں چلنا چاہتی ۔۔" داريان اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" نن ۔۔نہیں ہم آپکے ساتھ ہے ہم یہاں آپکے بغیر کیسے رہیں گے ہم تیار ہو جائیں ۔۔" انعل نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔


" جلدی ہمیں دیر نہیں ہونی چاہیے ۔۔" داريان پیار سے کہتا اسکا ماتھ چوما انعل شرماتے ہوئے تیزی سے واش روم میں بند ہوگی ۔۔

★★★★

"جلدی پتا لگواؤ کون ہے وہ کمینہ جس نے میری محبت پر ہاتھ ڈالا ہے ااہاااہ۔۔" زید شراب پیتے ہوئے غصے میں ڈھاڑا ۔۔


" سر یہ رہی اسکی تصویر یہ ایک بہت بڑا بزنس مین ہے لنڈن میں اسکا اپنا بزنس ہے کل ہی حیات شیرازی کی بیٹی کے ساتھ اسکی شادی ہوئی ہے اور شاید کچھ دنوں میں واپس لنڈن چلا جاۓ ۔۔" اسکے ساتھی نے فل انفارمیشن دی ۔۔


" تو تم ہو وہ اچھا کھیل کھیلا ہے تم نے تم نے اچھا نہیں کیا میرے ساتھ اب میں تمہیں وہ سزا دونگا ساری زندگی یاد رکھو گے ۔۔" زید اسکی تصویر کو دیکھتا نفرت سے غرایا ۔۔


" اور اس ظفر کا پتا چلا کہاں ہے کمینہ یہاں سارے کام چھوڑ کر کہاں بھاگ گیا ڈھونڈو اسے ۔۔" زید کو ظفر کی اتنے دنوں سے غیر موجودگی پر غصہ آیا تھا ۔۔

★★★★

" السلام علیکم ۔۔" دافیہ بیراج کے ساتھ چلتے ہوئے نیچے آئی دھیرے سے سلام کیا دافیہ پیچ کلر کے سوٹ میں کھلے بال لائٹ میکپ میں سر پر دوپٹہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی بیراج بلیو فارمل سوٹ میں ہینڈسم لگ رہا تھا ۔۔


" وعلیکم السلام اللّه پاک خوش رکھے آپ دونوں کو ۔۔" حمدان صاحب دافیہ کے سر پر ہاتھ پھیر تے ہوئے دعا دی بی جان حیات صاحب نے بھی اسے پیار سے دعا دی تھی ۔۔


" انعل نہیں آئی ۔۔" دافیہ نے انعل کا پوچھا اسکے نام پر حیات صاحب دل خوف سے دھڑکا تھا باقی سب کو اسکی یاد آنے لگی تھی ۔۔


" انعل ہمارے گھر کی رونق تھی اسکے جانے کے بعد آپ ہے اب اس گھر کی رونق ۔۔" بی جان پیار سے بولتے ہوئے کہا ۔۔


" بابا بی جان ہم آگئے ۔۔" انعل اندر آتے ہوئے خوشی میں بھاگتے ہوئے حیات صاحب کے گلے لگی انعل نیٹ کے بلیک ڈریس میں ہلکے سے میکپ کھلے بال میں وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی داريان چلتا ہوا ان سب سے ملنے لگا اسنے بھی فل بلیک سوٹ پہنا ہوا تھا دونوں ہی بہت پیارے لگ رہیں تھے انکے سفید رنگ میں بلیک کلر دونوں کو بہت خوبصورت دلکش لگ رہا تھا بی جان حیات صاحب نے دل ہی دل میں انکی نظر اتری ۔۔


" ماشاءاللّٰه بہت پیارے لگ رہیں ہے آپ دونوں ۔۔" دافیہ نے مسکراتے دونوں کو دیکھ کر کہا ۔۔


" شکریہ آپ دونوں بھی بہت اچھے لگ رہیں ہے ساتھ میں ۔۔" انعل بیراج دافیہ کو ساتھ دیکھتے ہوئے خوشی سے کہا ۔۔


" چلے آجائیں پہلے ناشتہ کرلے پھر آرام سے بیٹھ کر باتیں کر لینا ۔۔" بی جان سب کو کہتی آگے بڑھ کر ناشتہ لگانے لگی سب نے بیٹھ کر خوش گوار ماحول میں ناشتہ کرتے ہوئے باتیں کی ۔۔

★★★★

" ہماری جان خوش ہے ۔۔" حیات صاحب انعل کو ساتھ لگاتے ہوئے کہا ۔۔


" ہم بہت زیادہ خوش ہے داريان بہت اچھے ہے اور آپ کو پتا ہے ہم آج رات کی فلائٹ سے جا رہے ہیں لنڈن ۔۔" انعل نے خوشی میں بولتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" کیا مطلب بیٹا یہ کیا کہہ رہی ہے آپ لوگ کہاں جا رہیں ہے ۔۔" حیات صاحب کی مسکراہٹ غائب ہوگئی انعل کی بات پر وہ نا سمجھی سے داريان سے پوچھنے لگے سب حال میں بیٹھے ہوئے تھے داريان بیراج سے بات کر رہا تھا جب انہوں نے پوچھا وہ مسکراتے ہوئے بولنے لگا ۔۔


" انکل میں یہاں نہیں رہتا ہوں میرا سب کچھ ہر کام لنڈن میں ہے یہاں مجھے اپنے ایک بزنس ڈیل کی وجہ سے کچھ ٹائم رکنا پڑا تھا اور اس بیچ میری آپ لوگوں سے ملاقات ہوگئی اور اس لئے میں چاہتا تھا شادی جلدی ہو جائے تو میں انعل کو بھی ساتھ لے جاؤں اسے یہاں اکیلا نہیں چھوڑنا چاہتا ہوں یہ بات آپ لوگوں کو بتانا چاہتا تھا پر موقع نہیں ملا پھر آج رات ہی فلائٹ ہے وہاں کام بہت پینڈنگ میں رہ گیا ہے ۔۔۔" داريان نے پوری بات سمجھاتے ہوئے کہا ۔۔


" بزنس کی بات ہے تو میں تمہارے ساتھ ہوں یہ بات میں بہت اچھے سے سمجھ سکتا ہوں ہاں بس ہماری ڈول کا بہت خیال رکھنا ۔۔" بیراج نے مسکراتے ہوئے داريان کا ساتھ دیا تھا ۔۔


" بیٹا آپ تھوڑا رک جاتے تو ہم اپنی بیٹی کو تھوڑا بہت گھر کا کچھ سکھا دیتے پر آپکا جانا ضروری ہے تو اللّه پاک آپ دونوں کو خوش رکھیں اپنے حفظ امان میں رکھیں آمین ۔۔" بی جان نث دعائیں دی حمدان صاحب بھی اسکی بات سمجھتے ہوئے کہا تھا حیات صاحب خاموش تھے انھیں سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کیا بولے کیسے اپنی زندگی کو اتنا دور بھیج دیں انکا دل گھبرا رہا تھا لیکن وہ انعل کے سامنے کمزور نہیں پڑھنا چاہتے تھے ۔۔


" ٹھیک ہے بیٹا آپ لوگ آرام سے جائے آپ سے بس ایک ہی امید ہے میری بچی کا بہت خیال رکھنا بیٹا آپ جانتے ہیں انعل کیسی ہے اسے اکیلا مت چھوڑے گا ۔۔" حیات صاحب دل پر پتھر رکھتے ہوئے بول رہیں تھے ورنہ ان میں ہمت نہیں تھی اپنی بیٹی کو اتنا دور بھیجنے کی دل تو بہت گھبرا رہا تھا زید کی باتوں نے بہت اثر چھوڑا ہوا تھا اپنا ۔۔


" انکل آپ نے کبھی بتایا نہیں انعل کی موم کی ڈیتھ کیسے ہوئی آئے نو یہ وقت نہیں بات کرنے کا پر کبھی انکے بارے میں سنا نہیں ۔۔" داريان کی تیز نظرے حیات صاحب کے گھبراتے ہوئے چہرے پر تھی اس بات پر سب خاموش ہو گئے تھے انعل نے اداسی سے اپنے بابا کو دیکھا ۔۔


" وو ۔ وہ بس ایک حادثہ تھا میری زندگی کا خوف ناک منظر تھا بس جو اللّه کو منظور ۔۔" حیات صاحب اپنی گھبراہٹ چھپاتے ہوئے کچھ مختصر لفظوں میں بولے تھے ۔۔


" اللّه انکی مغفرت فرماۓ اور آپ کو کبھی دوبارہ ایسے منظر نہ دیکھاۓ ۔۔" داريان سنجیدگی سے کہا تھا ۔۔

کچھ دیر بیٹھ کر وہ سب بہت باتوں کے بعد وہاں سے نکلے تھے حیات صاحب نے انعل کو بہت اچھے سے ہر چیز سمجھائی تھی بی جان نے بہت اچھے پیار سے اسے سمجھایا تھا سب نے پیار محبت دعاؤں میں اسے رخصت کیا اسے انعل پر ان سب کی باتوں نے بہت اثر کیا تھا ۔۔

★★★★

" دد ۔۔داريان ہم بابا سے ملنے آسکتے ہیں نہ ۔۔" انعل فلائٹ میں بیٹھی گھبرا رہی تھی ۔۔


" کیوں تمہیں میرے ساتھ رہنا اچھا نہیں لگتا ہے ۔۔" داريان سنجیدگی سے کہتا اسے دیکھا ۔۔


" نن ۔۔نہیں آ آپ ایسا کیوں کہتے ہیں ہمیں آپکے ساتھ بہت اچھا لگتا ہے ہم تو بابا سے ملنے کی بات کر رہے تھے ۔۔" داريان کا ایسا بولنا اسے اچھا نہیں لگا تھا ۔۔


" انعل میری بات سنو ہم یہاں سے بہت دور جا رہے ہے اب تمہاری شادی ہوگئی ہے تمہیں میرا خیال رکھنا چاہیے میرے بارے میں سوچنا چاہیے ہم یہاں بار بار نہیں آسکتے تم فون پر بات کر لینا اپنے بابا سے لیکن روز نہیں کبھی کبھی تمہارا سارا دھیان اب مجھے پر ہونا چاہیے سمجھ آئی میری بات ۔۔" داريان نرم اور تھوڑا سخت لہجہ اختیار کیا تھا ۔۔


" ہہ ۔۔ہم خیال رکھیں گیں ۔۔" انعل اسکی بات سمجھتے ہوئے ہاں میں سر ہلا یا ۔۔


" ڈر لگ رہا ہے ۔۔" داريان اسکے ہاتھ اپنے ہاتھ میں لئے ۔۔


" بب ۔۔ بہت ہمیں گھبراہٹ ہوتی ہے بہت ۔۔" انعل نم آواز میں کہا اور اسکے ہاتھوں کو مضبوطی سے پکڑ لیا ۔۔


" شش گھبراؤ نہیں میں ہوں نا ساتھ ۔۔" داريان جھک کر بولتا اسے اپنے ساتھ لگاتا ماتھ پر بوسہ دیا انعل نے سکون سے آنکھیں بند کردی اسکے حصار میں ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" دافیہ جلدی سے تیار ہو کر آؤ ہمیں چلنا ہے ۔۔" بیراج مصروف سا بولتا اپنی فائل میں لگا ہوا تھا ۔۔


" پر کہاں جا رہیں ہیں ہم ۔۔" دافیہ نے نا سمجھی سے کہا تھا ۔۔


" آفس جانا ہے آج میں اپنی بیوی سے ملوانا چاہتا ہو اپنے ورکرز کو اب کوئی سوال جواب نہیں پانچ منٹ میں ریڈی ہو جاؤ ۔۔!! بیراج اسکا گال تھپک کر آگے بڑھ گیا تھا دافیہ مسکراتے ہوئے تیار ہونے گئی ۔۔


" کیسی لگ رہی ہوں ۔۔" دافیہ سفید رنگ کی نیٹ کی ڈریس میں لائٹ میکپ کھلے بال وہ بہت پیاری لگ رہی تھی بیراج اسے مسکراتا دیکھتا اسکی طرف آیا ۔۔


" بہت پیاری خوبصورت بس یہ بال باندھ دو یہ صرف میرے سامنے کھلے اچھے لگتے ہیں سمجھی ۔۔" بیراج محبت سے بولتا اسکے ماتھے پر بوسہ دیتا پیچھے ہوا دافیہ شرمیلی مسکراہٹ کے ساتھ بال باندھنے لگی ۔۔۔

★★★★

" ماشاءالله ہماری بچی بہت خوش ہے اپنے گھر میں داريان بہت اچھا ہے اسکا بہت اچھے سے خیال رکھتا ہے ۔۔" بی جان خوشی سے بولی تھی حیات صاحب حمدان صاحب ساتھ بیٹھے ہوئے تھے بچے باہر گئے ہوئے تھے ۔۔


" ماشاءالله ہمیں بہت ڈر تھا انعل کے لئے لیکن اب تھوڑا سکون میں ہوں وہ خوش ہے داريان کے ساتھ اللّه پاک ہمیشہ خوش رکھیں میری بچی کو ۔۔" حیات صاحب کو تھوڑا ڈر ابھی تک تھا زید سے ملنے کے بعد وہ روز ڈر ڈر کر سوتے تھے ۔۔


" ہماری بچی ہے ہی بہت پیاری ماشاءالله سے سب کو اپنا کر دیتی ہے خوش رہیں اپنے گھر میں بات ہوئی ہے آپ لوگوں کی ۔۔" حمدان صاحب مسکراتے ہوئے دعا دینے لگے تھے ۔۔


" جی وہ لوگ آرام سے پہنچ گئے تھے اب تو داريان بھی اپنے کام میں بزی ہے انعل سے دن میں ایک بار بات ہو جاتی ہے ۔۔" حیات صاحب انعل کو یاد کرتے ہوئے اداس ہوگئے تھے ۔۔


" اداس نہیں ہونا بھائی صاحب ہماری بچی خوش ہے بس اسے دعاؤں کی ضرورت ہے ہماری ۔۔" بی جان کو بھی انعل کی بہت یاد آتی تھی پر وہ چاہتی تھی کہ انعل اپنے گھر چلانا سیکھ لے جب بھی انکی بات ہوتی ہے وہ بہت سمجھاتی ہے اسے ۔۔

★★★★

" حان وہ لڑکی بہت پیاری تھی نہ وہ کون ہے ۔۔" زافا نے جب سے انعل کو دیکھا تھا اسے بہت پیاری لگی تھی وہ ۔۔


" میری ساس مجھے کیا پتا کون ہے میں نے خود تمہارے ساتھ دیکھا اسے ۔۔" حنان نے نظریں چرا تے ہوئے کہا تھا ۔۔


" جانتے تو بہت کچھ ہو بس مجھ سے چھپائے ہوئے ہے بہت کچھ راز میں صرف تمہارے احسانوں کی وجہ سے چپ ہوں ورنہ مجھے راز اگلوانا آتا ہے ۔۔" زافا نے آئبرو اچکاتے ہوئے کہا ۔۔


" تم میرے احسان کب سے ماننے لگی تم میری زافا ہی ہو نہ پکا دیکھو تم جو بھی ہو سچی سچی بتاؤ میری بیوی کہاں ہے بس ایک بار میرے بچے کو آنے دو پھر تم اسکی جگا لے لینا میں کچھ نہیں کہوں گا ۔۔" حنان نے مسکراہٹ دبا تے ہوئے کہا تھا ۔۔


" حانننن ایک تو اپن جب بھی تجھ سے پیار نرمی سے بات کریں تجھے عزت راس نہیں آتی بھاڑ میں جاؤ تم اور تمہارے چھچھورے ارمان ۔۔ ہاہاہاہا میری جنگلی بلی مذاق کر رہا تھا یار تم تو کنٹرول سے باہر ہو جاتی ہو اچھا بابا سوری آرام سے بیٹھو ورنہ درد ہوگا ۔۔" زافا غصے میں اسے مارنے لگی تھی جب حنان ہنستے ہوئے اسکے ہاتھ پکڑ کر اسکی حالت دیکھتا اسے آرام سے اپنے پاس صوفہ پر بیٹھاتا اپنے حصار میں لیتا پیار سے بولا تھا ۔۔


" یار تم رو رہی ہو کیا ہوا درد ہو رہا ہے ۔۔" حنان اسے روتا دیکھتا پریشانی سے بولا تھا اکثر زافا کو درد ہونے لگا تھا اسکا پانچواہ مہینہ چل رہا تھا ۔۔


" تم کیوں آئے میری زندگی میں مجھے نہیں پتا تھا میں اتنی اچھی زندگی جیوں گی مجھے تم جیسے شوہر ملے گا لڑائی محبت کرنے والا میری اماں کا اتنا اچھا خیال رکھتے ہو مجھے یہاں اتنے بڑے شہر میں لاۓ میں کبھی زندگی میں اپنے گھر سے گلی سے باہر کی دنیا نہیں دیکھی تھی تم نے وہ سب کچھ دیا جو شاید مجھے کبھی نہ ملتا ۔۔" زافا کا آج دل بھر آیا تھا اسے حنان سے عشق ہو گیا تھا وہ اس سے لڑائی ضرور کرتی تھی کیوں کے اسے مزہ آتا تھا اسکے ساتھ لڑائی کرنے میں اسکی محبت دیکھتے ہوئے وہ خود کو بہت خوش نصیب سمجھتی تھی اسکی ماں سے ملنے کے بعد وہ حنان کو جب بھی دیکھتی اسے بہت پیار آتا تھا اس پر اسکی ماں نے سمجھایا تھا اسے ہر وقت اللّه کا شکر ادا کیا کرو جس نے ہم غریب لوگوں پر اپنا رحم کیا بےشک وہ رحمان ہے رحیم ہے ۔۔


" اچھا بس رونا بند کرو مجھے میری جنگلی بلی بہت پسند ہے یہ معصوم لڑکی نہیں سمجھی تم تو میری محبت ہو میرا عشق ہو یہ سب تمہارا حق تھا ۔۔" حنان اسکے آنسوں صاف کرتے ہوئے اسکا ماتھا چومتا ہوا بولا تھا ۔۔


" حان تمہیں بیٹی چاہئیے یا بیٹا ۔۔"

" جو وہ رب نوازے اسی میں شکر ادا کروں گا ۔۔" حنان نے مسکراتے ہوئے دل سے کہا تھا ۔۔


" پھر بھی تھوڑا بتاؤ نہ ۔۔" زافا نے ضد کی ۔۔


" میں چاہتا ہوں پہلے بیٹی ہو اسے میں بہت لاڈ سے پالوں اسے ایک بہت پیاری معصوم سچی لڑکی بناؤ بلکل میری جیسی ۔۔" حنان شرارت سے بولا تھا ۔۔


" حان کیا میں اچھی نہیں ہوں معصوم نہیں ہوں اور مجھے بیٹا چاہیے بلکل میرے جیسا بہادر ہینڈسم خوبصورت سا ۔۔" زافا نے منہ بناتے ہوئے کہا تھا پر اپنے بیٹے کی بات کرتے ہوئے دل سے مسکرائی ۔۔


" کیوں میں ہینڈسم نہیں ہوں دیکھنا بیٹی ہوگی میری معصوم پری آئے گی ۔۔" حنان نے فخر سے کہا تھا ۔۔


" جی نہیں بیٹا ہوگا بلکل میری طرح اگر بیٹی ہوئی وہ بھی میری طرح ہوگی ۔۔" حنان زافا کی پھر سے بحث شروع ہوگئی تھی انکی زندگی ہمیشہ ایسے گزرنے والی تھی ہمیشہ پیار محبت لڑائی میں ۔۔

★★★★

" داريان آپ کب آئیں گے ہم اکیلے ہیں ڈر بھی لگ رہا ہے ۔۔" انعل نے فون پر کہا تھا انھیں یہاں آئے کچھ دن ہو گئے تھے داريان اپنے کام میں بہت مصروف ہو گیا تھا وہ کبھی شام کبھی رات دیر سے گھر آنے لگا تھا انعل بہت پریشان ہوگئی تھی لیکن اس میں ہمت نہیں تھی وہ اپنے بابا سے کچھ کہے ۔۔


" کام بہت ہے دیر ہو جائے گی تم کھانا کھا کر سو جانا ۔۔" داريان کی مصروف آواز آئی ۔۔


" میڈ نہیں آئی ہے اور کھانا بھی نہیں بنا ہمیں بھوک لگ رہی ہے ہم کیا کریں ۔۔" انعل بھوک سے نڈھال ہو رہی تھی ۔۔


" کیا تم معصوم بچی ہو خود نہیں بنا کر کھا سکتی یا پھر اپنے گھر سے کچھ بھی سیکھ کر نہیں آئی اتنے دن سے تمہارے نخرے دیکھ رہا ہوں چپ چاپ جاکے کچھ پکا کر کھاؤ میں دیر سے کھا کر آؤنگا ۔۔" داريان غصے میں بولتا فون رکھ دیا تھا ۔۔


" دد ۔۔داريان ۔۔آ ۔آپ ایسے کیوں بات کر رہیں ہے ہمیں نہیں آتا کچھ بنانا ۔۔" انعل کو داريان کی بے رخی برداشت نہیں ہو رہی تھی آنسؤ تیزی سے اسکی آنکھوں سے بہہ رہیں تھے وہ کافی دیر موبائل کو گھورتی رہی اسے یقین نہیں آرہا تھا داريان نے اس طرح بات کی اس سے ۔۔


" داريان برے نہیں ہے وہ کام بہت ہوگا اس لئے پریشان ہیں ہاں ہم ہم باہر سے کچھ کھا کر آتے ہیں ۔۔" انعل اپنے آنسوں صاف کرتے ہوئے خود سے بڑبڑائی اور اٹھ کر بیگ لیا لمبا کوٹ پہنتے ہوئے بالوں کی ٹیل پونی بنائی خود کی تھوڑا فریش کرتے ہوئے باہر نکلی کیوں کے یہاں سردی کا ہی موسم ہوتا ہے اس لئے انعل خود کو اچھے سے کوور کئے ہوئے باہر آکر کیب بک کروائی ۔۔

★★★★

" تمہیں نہیں لگتا تم کچھ زیادہ روڈ ہو گئے تھے ۔۔" اسکے ساتھ بیٹھا شخص بولا تھا ۔۔


" تمہیں نہیں لگتا مجھے پیار سے پیش آنا نہیں تھا یہ تو ابھی چھوٹی سی شروعات ہے ۔۔" داريان خان نے مسکراتے ہوئے اپنی گن کو صاف کیا ۔۔


" جلدی کرو ویسے ہی اسکے پاس کم سانسیں بچی ہے تمہیں دیکھ کر خود ہی مر جائے گا ۔۔" وہ مسکراتے ہوئے اسے سٹور روم میں لے گیا پیچھے داريان خان ۔۔


" اوۓ اٹھ دیکھ کون آیا ہے تجھ سے ملنے ۔۔" حنان نے ظفر کو بالوں سے کھینچ کر اوپر کیا وہ درد سے کراہتا ہوا سامنے دیکھنے لگا ۔۔


" ڈڈ ۔۔ ڈی ۔۔ا ۔۔اے ۔۔ مم ۔۔مجھے ۔چچ ۔۔چھوڑ دو ۔۔" ظفر خوف سے کانپتے ہوئے بولا تھا ۔۔


" شش آرام سے نام لو میرا بول کیوں آئے تھے اسے لینے بول ۔۔" ڈی اے غصے میں دھاڑا تھا ۔۔


" مم ۔۔میں ۔۔سس ۔۔سچ بتاتا ہوں مجھے چھوڑ دو ۔۔" ظفر درد سے اٹک کر بولا تھا حنان نے بہت مارا تھا اسکے اوپر گرم پانی گرایا تھا ۔۔


" تو میرے پاس جاسوسی کرنے آتا تھا زید کے لئے کام کرتے تھے اب وہ کہاں ہے تجھے بچانے کیوں نہیں آرہا ہے بول ۔۔" ڈی اے غصے کی شدت میں غرا یا ۔۔


" مم ۔۔میں بتاتا ہوں اس دن جب میں تمہارے گھر آیا تھا تب میں نے ایک لڑکی کو تمہارے گھر دیکھا تھا اور وہ بات میں نے زید کو بتائی تھی تو اسنے مجھے تم پر اور اس لڑکی پر نظر رکھنے کو کہا تھا اور جب میں نے اس لڑکی کے بارے میں سب پتا لگوایا تو مجھے لگا میں اس لڑکی کو بھی اٹھا لوں زید خوش ہو جائے گا مجھے سے لیکن میرے وہاں پہنچنے سے پہلے ہی ااہہہہہ ۔۔ ظفر اٹک کر بولتا گہرے سانس بھرنے لگا تھا کہ اچانک ڈی اے نے لات مار کر اسے گرا دیا وہ چیختا اپنی موت کی بھیک مانگنے لگا ۔۔


" تم نے زندگی کی سب سے بڑی غلطی کردی اس لڑکی کے بارے میں سوچا بھی کیسے تم کیا سمجھتے ہو میں آنکھیں بند کر کے چلتا ہوں نہیں تم لوگ مجھے ابھی اچھے سے جانتے نہیں ہو ۔۔" ڈی اے غصے کی شدت سے گھورتے ہوئے دھاڑا ۔۔


”بہت کھیل لیا میری زندگی کے ساتھ اب میں کھیلوں گا تو تمہاری نسلیں تک یاد رکھے گی کہ ڈی اے کون تھا۔۔۔۔۔ سب کو ایک موقع ملتا ہے اسکے بعد بھی سدھرنے کے بجاۓ دوبارہ غلطی کر بیٹھتے ہیں اس لئے میری پاس “۔۔۔۔ دوبارہ لفظ نہیں ٹهااااا ٹھااا ڈی اے نے ایک گولی اس کے ماتھے پر دوسری دل پر چلائی اور مسکراتے ہوئے باہر نکل گیا


" بتا کر چلاتے یار معصوم دل رکھتا ہوں اسکے اندر بھی دو پیارے لوگ رہتے ہیں ڈر جاتے تو کتنا برا مار کر گیا ہے اسے ۔۔" حنان منہ بناتے ہوئے ناک پر ہاتھ رکھ کر بولا تھا ۔۔

★★★★


" بہت سکون ہے یہاں کاش داريان بھی ساتھ ہوتے ہمارے ۔۔" انعل نے داريان کو یاد کرتے ہوئے گھرا سانس بھرا کھانا کھاتے ہوئے آس پاس ماحول انجوائے کرنے لگی تھی ۔۔۔


" انعل حیات کیسی ہو ۔۔" اچانک بھاری مردانہ آواز آئی اسکے پاس سے انعل تیزی سے سر اٹھا کر سامنے دیکھا اسکے آنکھیں حیرت سے پھیل گئی تھی ۔۔


" آ ۔آپ ۔۔ یي ۔۔یہاں کیسے آئے ۔۔" انعل نے حیرت اور ڈر سے پوچھا تھا اسے ڈر بھی تھا کہیں وہ ماسک مین بھی نہ آجاۓ ۔۔


" گھبراؤ مت یہ بتاؤ تم یہاں کیسے ۔۔" زید جانتا تھا وہ ڈر رہی ہے لیکن پہلے وہ اس سے سکون سے بات کرنا چاہتا تھا اتنا ڈھونڈ نے کے بعد آج اسے وہ مل ہی گئی تھی وہ یہاں اپنی میٹنگ کی وجہ سے آیا تھا جب اسکی نظر انعل پر پڑی وہ خود کو روک نہیں پایا تھا ۔۔


" ہماری شادی ہوگئی ہے اور ہم یہاں اپنے ہسبنڈ کے ساتھ رہتے ہیں یہاں پاس تھوڑا دور ہمارا گھر ہے آپ بھی یہاں رہتے ہیں ۔۔" زید کی نرمی سے بات کرنا اسے اچھا لگا وہ اب ڈری نہیں ۔۔


" بزنس کی وجہ سے آنا جانا لگا رہتا ہے یہاں ڈیڈ یہی رہتے ہیں میرے اچھا یہ بتاؤ کس سے شادی ہوئی تمہاری ۔۔" انعل کی معصومیت پر اسے بہت پیار آیا لیکن اسکی شادی کی بات پر بہت غصہ آیا تھا اسے ۔۔


" داريان حیدر خان وہ بہت بڑے بزنس مین ہے اور بہت اچھے ہے آپ ہمارے ساتھ چلے گھر ہم ان سے آپکو ملواتے ہیں ۔۔" انعل داريان کا ذکر دل سے خوش ہوتے ہوئے بتا رہی تھی ۔۔


" اب تو ملنق پڑیگا اتنی تعریف جو ہو رہی ہے اسکی چلو میرے ساتھ چلتے ہیں گاڑی میں ۔۔" زید ضبط کرتا ہوا اٹھا انعل نے نا سمجھی سے اسے دیکھا جب اسنے کہا وہ چھوڑ بھی دیگا داريان سے بھی ملے گا تو انعل خوشی سے اٹھ کر اسکے ساتھ جانے لگی ۔۔۔

★★★★

" کیا بکواس کر رہے ہو کہاں گئی انعل تمہیں اس پر نظر رکھنے کے ساتھ اسکا خیال رکھنے کو بھی کہا تھا ۔۔" داريان اپنے گارڈ پر دھاڑا ۔۔


" سس ۔۔سر میں میم کے پیچھے پیچھے تھا لیکن وہاں زید جعفری بھی آگیا تھا اور وہ کافی دیر میم کے ساتھ بیٹھا رہا اسکے بعد وہ میم کو اپنے ساتھ لیکے گیا میں پیچھے جانے والا تھا کے اسکے کچھ آدمی نے مجھ پر حملہ کردیا تھا تب تک وہ لوگ وہاں سے غائب ہو گئے تھے سوری سر ۔۔!! گارڈ پوری بات بتاتا شرمندگی سے معافی مانگنے لگا ۔۔


just shut up I will kill you Zaid!!!


" اس بار تم نے میری عزت پر ہاتھ ڈالا ہے میں تمہیں زندہ نہیں چھوڑونگا ۔۔" داريان غصے میں آفس سے باہر کی جانب بھاگا ۔۔


" ہم کہاں جا رہے ہیں ہمارا گھر اس سائیڈ نہیں ہے آ ۔آپ کہاں لیکے جا رہیں ہے ۔۔!! انعل گھر کو بہت پیچھے دیکھ کر خوف سے بولی تھی ۔۔


" خاموشی سے بیٹھی رہو ہم اپنے گھر جا رہیں ہے ۔۔؟ زید مسکراتا ہوا بولا تھا ۔۔


" اا۔آپ ایسے کیوں کہہ رہے ہے ہمارا گھر یہاں نہیں ہے آ اپ پلیز ہمیں چھوڑ دے ہم ہم خود چلے جاۓ گے آ ۔آپ پلیز ہمیں جانے دے ۔۔؟؟ انعل نے روتے ہوئے التجا کی زید خاموش رہا ۔۔


" بب۔۔بابا داريان کہاں ہے آپ لوگ پلیز آجائیں ۔۔!! انعل روتے ہوئے انھیں پکار رہی تھی

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★


" اااااہہ ۔۔ ہم کہاں ہے ۔۔؟ انعل سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے اٹھ کر آس پاس دیکھا تو خود کو انجان جگہ پایا ۔۔


" یہ یہ ہم ہم کس کے گھر میں ہے دد ۔۔ داريان کہاں ہے آپ کوئی ہے دروازہ کھولو کوئی ہے ۔۔!! انعل تیزی سے بیڈ سے اٹھی دروازہ کی طرف بھاگی چلاتے ہوئے وہ بار بار ہاتھ سے دروازہ بجا رہی تھی ۔۔


" بب ۔۔بابا داريان کہاں ہے آپ لوگ کوئی ہے یہاں کون ہمیں لیکے آیا ہے ۔۔؟ انعل چلاتے ہوئے تھک ہار کر نیچے بیٹھ کر رونے لگی تھی تھوڑی دیر میں کچھ قدموں کی آواز سنائی دی وہ اسی سمیت آرہی تھی انعل جلدی سے اٹھ کھڑی دور ہوئی ۔۔


" کیا ہوا ڈارلنگ کیوں چلا رہی تھی آپ کو پتا نہیں ہمیں آپکے آنسؤں کتنا درد دیتے ہیں ۔۔!! زید نے اندر آتے انعل کے قریب جاتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" آ ۔آپ اا۔ ایسا کیوں کر رہیں ہیں ہمیں جانے دے ہمیں یہاں نہیں رہنا پلیز ۔۔؟ انعل نے روتے ہوئے التجا کی لیکن شاید آج زید جعفری رحم کھانے کے موڈ میں نہیں تھا ۔۔


" پلیز ایسے رو مت ایک بار بیٹھ کر بات کرتے ہیں پھر کچھ فیصلہ کرتے ہیں آؤ بیٹھو یہاں ۔۔!! زید پیار سے کہتا اسکے قریب گیا انعل خوف سے دو قدم پیچھے ہوئی ۔۔


" نن ۔۔ نہیں ہمیں نہیں کرنی کوئی بات آپ پلیز جانے دے داريان کو بلائیں ۔۔!! انعل روتے ہوئے نفی میں سر ہلاتے پیچھے ہوئی ۔۔


" دارياننن داريانننن کون ہے وہ کمینہ بولو پیار سے کہہ رہا ہوں میری بات سنو لیکن تمہیں صرف وہ چاہئیے میری بات غور سے سنو تم صرف اور صرف میری ہو میرے علاوہ کسی اور کا نام بھی نہ آئے تمہاری زبان پر سمجھی ہم نے تمہیں دیکھا تھا ہمیں تم سے محبت نہیں عشق ہو گیا ہے ہم تمہیں کسی اور کا ہونے نہیں دینگے یاد رکھنا تم صرف زید جعفری کی ہو اسکا عشق ہو سمجھی ۔۔؟ زید غصے میں اسکا بازو پکڑتا اپنے قریب کرتے ہوئے غرایا تھا اسکے منہ سے داريان کا نام سنتے ہی اسے غصے آگیا تھا انعل حیرت بھری نظروں سے اسے دیکھے جا رہی تھی ۔۔


" ہہ ۔۔ہم آ ۔آپ سے مم ۔۔ محبت نہیں کرتے ہم داريان سے ۔۔ چپ بلکل چپ تم ہم سے محبت کرو یا نہیں ہمیں فرق نہیں پڑتا بس ہمارے پاس رہو ہمارے ساتھ رہو ۔۔!! زید اسکے چہرے کے قریب جھکا ہوا سرخ آنکھیں ڈالتا ہوا کہہ رہا تھا انعل کو اس سے بہت خوف آرہا تھا ۔۔


" شش رونا بند کرو یار مجھے تمہارا رونا نہیں پسند بلکل دیکھو کیا حال کردیا ہے ۔۔!! زید مسکراتا ہوا اسکے آنسؤں صاف کرنے لگا تھا انعل نے غصے میں اسکے ہاتھ جھٹک دیئے ۔۔


" ہہ ۔۔ہم ہمارے قریب مت آئے ہمیں اچھا نہیں لگتا آپکا ہمیں چھونا یہ حق صرف داريان کو ہے آپکو نہیں اس لئے ہمارے قریب مت آیا کریں ہمیں نہیں پسند ۔۔!! انعل غصے میں چلائی اسے زید کا قریب آنا چھونا اچھا نہیں لگا تھا نفرت سے دیکھتے ہوئے وہ دور ہوئی اس سے اسے زید سے نفرت ہونے لگی تھی اب جسے اتنا اچھا سمجھا تھا لیکن وہ بھی ایسا نکلا ۔۔


" انعلللل ۔۔ دد ۔۔داريان ۔۔!! انعل داريان کی پکار سنتی خوشی سے نیچے بھاگی زید مٹھی بھینچتا ہوا اسکے پیچھے گیا تھا ۔۔


" دد ۔۔ داريان ہمیں یہاں سے لے جائے پلیز یہ بہت برا ہے اسنے ہمیں دھوکہ دیا ہے اا۔اور ہمیں بازو سے پکڑا بھی تھا بہت درد ہو رہا ہے ۔۔!! انعل بھاگتے ہوئے داريان کے گلے لگی تھی روتے ہوئے اسکے سینے سے لگی زید کے بارے میں بتا رہی تھی داريان اسکے ارد گرد اپنا حصار باندھتا غصے کی شدت سے زید کو گھور رہا تھا جو سیڑھیوں پے کھڑا جیب میں ہاتھ ڈالے سکون سے مسکراتا ہوا اسکے پاس آنے لگا تھا ۔۔


" بس رونا بند کرو جاؤ گاڑی میں بیٹھو میں آتا ہوں ۔۔۔"

" نن ۔۔ نہیں یہ یہ بہت برا ہے ہم ہم ساتھ چلتے ہیں جلدی سے پپ ۔۔ پلیز چلے یہاں سے ۔۔" انعل اسکے کوٹ کو مظبوطی سے پکڑتی ہوئے نفی کی آنسوں تیزی سے اسکی آنکھوں سے بہہ رہے تھے داريان ایک نظر اس پر ڈالتا سامنے زید کی سرخ آنکھوں میں اپنی سرخ آنکھوں سے وارننگ دے رہا تھا جیسے ۔۔


" حنان انعل کو گھر لے جاؤ میں آتا ہوں ۔۔ نن ۔۔ نہیں داريان ہم ۔۔ مینے کہا جاؤ تو جاؤ ۔۔ چلوں آؤ میں چھوڑ دیتا ہو اسے اور غصہ مت دلاؤ آجاؤ ۔۔ ؟ داريان نے غصے میں کہا انعل سے لیکن وہ اکیلے جانے کو تیار نہیں تھی پر داريان کی سرخ آنکھوں میں دیکھتے ہوئے ڈر گئی تھی اسے کہاں عادت تھی ان سب چیزوں کی وہ خاموشی سے حنان کے ساتھ باہر نکل آئی ۔۔


" بول کمینے کیا مسئلا ہے تیرا میرے ساتھ ۔۔؟ داريان نے آگے بڑھتے غصے میں زید کے منہ پر پنچ مارا ۔۔


" تو بول تجھے کیا مسئلا ہے کمینے اور یہ کون سا روپ ہے تیرا اسکے سامنے داريان حیدر خان ارف ڈی اے صاحب ہاہاہا واہ کیا کھیل کھیلا ہے واہ بہت اچھے پلینر ہو پر تو جانتا ہے تونے ایک غلطی کردی تو اسے حاصل کر بیٹھا جو میری محبت تھی ۔۔ چپ دوبارہ اسکا نام تمہارے منہ سے ادا نہ ہو ورنہ بہت برا ہوگا وہ میری عزت ہے میری غیرت کو مت جگاؤ ورنہ تڑپا ترپا کر ماروں گا تمہیں ۔۔ " دونوں پھر سے ایک دوسرے کو مارنے لگے تھے انکے کچھ لوگ آکر دونوں کو الگ کیا تھا ۔۔


" کیا ہو گیا ہے پاگل ہو گئے ہو دونوں دماغ خراب ہو گیا ہے دونوں کا کس بات پر لڑائی ہو رہی ہے ۔۔" جعفری صاحب نے دونوں کے بیچ میں آکر غصے میں کہا تھا ۔۔


" یہ سوال آپ اپنے بیٹے سے پوچھے یہ میری بیوی کے پیچھے کیوں پڑ گیا ہے جانتا نہیں یہ وہ میرے نکاح میں ہے میری بیوی ہے لیکن پھر بھی یہ اسکے پیچھے پڑا ہے کیوں پوچھے اس سے ۔۔؟ ڈی اے غصے میں دھاڑا تھا ۔۔


" نہیں ہے وہ تمہاری بیوی وہ صرف تمہاری نفرت ہے لیکن میرا عشق ہے میں اسے تم سے حاصل کر کے رہوں گا یاد رکھنا چھوڑونگا نہیں تمہیں میں ۔۔" زید غصے کی شدت میں چلا تے ہوئے اپنے روم میں گیا ۔۔


" تم غصہ مت کرو میں اسے سمجھاؤ گا تم اپنا کام کرو ۔۔" جعفری صاحب نے ڈی اے کو ٹھنڈا کرنا چاہا ۔۔


" یہ آخری بار تھا اگلی بار میں اسکے ساتھ کیا کرونگا یہ آپ بہت اچھے سے جانتے ہیں ۔۔!! ڈی اے جعفری صاحب کی آنکھوں میں اپنی سرخ آنکھیں ڈالتا اسے بہت اچھے سے سمجھا گیا تھا وہ غصے سے وہاں سے نکلتا چلا گیا تھا ۔۔


" یہ لڑکا پتا نہیں اور کتنا ذلیل کرواۓ گا مجھے جانتا نہیں ہے وہ کتنا غصے والا ہے کیا کر سکتا ہے یہ سب اس لڑکی کی وجہ سے ہوا ہے ایک بار اسکا کام ہو جاۓ اسکے بعد اس لڑکی کو میرے پاس لانا ۔۔!! جعفری صاحب اپنے مینیجر کو بولتا زید کی روم کی طرف بڑھ گیا ۔۔

★★★★

" کیوں اکیلی گھر سے باہر نکلی تھی بولو ۔۔؟ داريان بےحد غصے میں تھا اسکا بازو پکڑتا خود کے بے حد قریب کرتے سرخ آنکھیں اس پر گاڑھتے ہوئے بولا تھا ۔۔


" دد ۔۔داريان ہمیں بب ۔۔بھوک لگی تھی اس لئے ہم باہر گئے تھے اا ۔۔اور ہمیں نہیں پتا تھا وہ اتنے برے ہیں ۔۔!! انعل روتے ہوئے اٹک اٹک کر بول رہی تھی اسے داريان کے غصے سے خوف آرہا تھا ۔۔


" تمہارا دماغ بہت خراب ہوتا جا رہا ہے کیوں اتنی بیوقوف معصوم بنتی ہو بولو کیوں ۔۔؟ داريان کی غصے کی شدت میں رگیں تن گئی تھی ۔۔


" ہہ ۔۔ہم ۔۔مم ۔۔معاف ۔۔ بسسس انعل میں اب مزید تمہاری بیوقوفی معصومیت برداشت نہیں کر سکتا ابھی بھی وقت ہے خود کو میچور کرنا سیکھو ورنہ تم میرے ساتھ رہنے کے لائق نہیں ہو سمجھی ۔۔!! داريان غصے میں اسے دھکہ دیتا باہر نکل گیا انعل زمین پر بیٹے گہری سانس لیتے شدت سے رونے لگی تھی اسے نہیں سمجھ آرہی تھی داريان کیوں اتنا غصہ کر گیا تھا اسکی آنکھوں میں اسے کیوں اپنے لئے نفرت نظر آئی تھی وہ داريان کہاں گیا جسے اسنے محبت عشق کیا تھا وہ کہاں گیا جو اسکا اتنا خیال رکھتا تھا کیا ہو رہا تھا اسکے ساتھ وہ کچھ سمجھ نہیں پا رہی تھی ۔۔

★★★★

" کیسے ہو بی کوئی خاص بات ہے جو سب کو یہاں بلوایا ہے ۔۔؟ رمشا نے بیراج سے ملتے ہوئے سب کو وہاں دیکھ کر کہا تھا ۔۔


" ایک خاص بات کرنی تھی سب سے کسی خاص انسان کو ملوانا تھا آپ لوگوں سے ۔۔!! بیراج نے مسکراتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" اچھا ایسا کون خاص ہے جس کے ذکر پر تم اتنا خوبصورت مسکرا رہے ہو ۔۔؟ رمشا نے طنزیہ انداز میں کہا تھا ۔۔


" Iam introducing you my lovely wife today "

" what seriously B "

رمشا شاک میں چلائی ۔۔


" ریلیکس رمشا تمہیں نہیں پتا بیراج کی شادی ہو چکی ہے دو مہینے ہو چکے ہیں اس بات کو تم باہر تھی اور آج آئی ہو تو تمہیں شاک لگنا تو بنتا ہے ہاہاہاہا ۔۔!! شان شرارت سے رمشا کے غصے سے چہرہ کو دیکھتا ہوا مزید بولا تھا ۔۔


" شی از مائے وائف مائے لائف مسز بیراج ۔۔!! بیراج دافیہ کو سب کے سامنے پیش کرتے ہوئے پیار بھری نظروں سے دیکھتا ہوا سب سے ملوایا تھا سب ہی حیرت سے انھیں دیکھنے لگے تھے وہاں کی لڑکیوں کو تو دافیہ پر رشک آرہا تھا رمشا اپنی پھٹی پھٹی آنکھوں سے دافیہ کے خوبصورت چہرے کو دیکھ رہی تھی جو بیراج کے بازوں میں ہاتھ ڈالیے خوشی سے سب سے مل رہی تھی ۔۔


" نہیں یہ یہ نہیں ہو سکتا یو میں تمہیں نہیں چھوڑو گی تمہاری ہمت کیسے ہوئی بیراج پر اپنا حق جتانے کی وہ صرف میرا ہے سمجھی تم تمہیں بیراج سے دور کرنے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا تھا میں نے اور تم پھر سے اسکی زندگی میں آگئی میں تمہاری جان لی لوں گی ۔۔!! رمشا اپنا آپا کھوتی غصے میں دافیہ کی طرف بڑھتے ہوئے چلائی شان نے جلدی سے اسے پکڑ کر پیچھے کیا تھا ۔۔


" تم پاگل ہو گئی ہو وہ میری بیوی ہے میری عزت ہے دوبارہ اگر تم نے اس طرح بات کرنے کی کوشش کی تو میں تمہیں مار دونگا یاد رکھنا وہ اب میری بیوی ہے میری محبت میرا عشق ہے سمجھی اور کیا کیا ہے تم نے اسکے ساتھ بولو چپ کیوں ہوگئی ۔۔؟ بیراج غصے میں دھاڑا ۔۔


" تت ۔۔تم بھول گئے اسنے ہمارے ساتھ کیا کیا تھا اسنے تمہارے دشمن کے ساتھ مل کے ہماری ڈیزائن ۔۔ شٹ اپ جسٹ شٹ اپ یور مائوتھ کیا ثبوت ہے تمہارے پاس اسنے یہ سب کیا ہے بولو ہے کوئی ثبوت تو لاؤ میرے پاس دوبارہ اگر میری بیوی پر کوئی بھی جھوٹا الزام لگایا تو بہت برا ہوگا ۔۔!! بیراج نے انگلی اٹھا کر اسے وارننگ دی تھی ۔۔


" بیراج تم اس کے لئے مجھے سے کیسے بات کر رہے ہو اور تم نے کیسے یقین کیا اس پر بولو تمہارے پاس کیا ثبوت ہے یا پھر اس نے تمہیں اپنے پیار کے جال میں پھنسا لیا اس لئے تمہیں کچھ نہیں دکھ رہا ہے نہ بولو اس (گالی) چٹاااخ ۔۔ بیراج کا ہاتھ اٹھا تھا اس پر اسکے منہ سے دافیہ کے لئے گالی سنتے اسکی برداشت ختم ہوگئی تھی ۔۔۔


" بسس بہت ہوا تمہارا تماشا یہ لو دیکھ لو کسنے کس کو دھوکہ دیا ہے خود ہی دیکھو میرے پیٹھ پیچھے مجھے پر ہی وار کرتی جا رہی تھی تم تمنے ہمارے بیچ اس دوستی کے خوبصورت رشتے کو ہی بیچ دیا رمشا تم نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا میں تمہیں چھوڑوں گا نہیں چلو دافیہ ۔۔!! بیراج اسے وہ ثبوت جو دافیہ نے اسے دیا تھا دیکھاتا ہوا غصے میں بولا تھا اور دافیہ کا ہاتھ پکڑ کر باہر نکل گیا تھا رمشا اس ویڈیو کو دیکھتے ہوئے شرمندگی سے رو پڑی تھی شان ایک افسوس بھری نظر ڈالتا آگے بڑھ گیا ۔۔

★★★★

" بب ۔۔بیراج آپ ٹھیک ہے ۔۔؟ دافیہ نے فکرمندی سے پوچھا تھا ۔۔


" پتا نہیں مجھے یقین نہیں آتا رمشا نے مجھے دھوکہ دیا اور آج جس طرح اسے تم سے بات کی مجھے بہت برا لگا سوری ۔۔!! بیراج آج بہت ہرٹ ہوا تھا رمشا کی باتوں سے ۔۔


" پلیز بیراج آپ سوری مت کریں اس میں آپکی غلطی نہیں ہے یہ سب ہونا تھا اب بھول جائے ۔۔!! دافیہ نے ہلکی مسکراہٹ سے اسے سمجھا تے ہوئے کہا تھا ۔۔


" میرے ساتھ چلو گی کہیں دور جہاں بہت سکون ہو خاموشی ہو ۔۔؟ بیراج اسے اپنی طرف کھینچتا ہوا سرگوشی میں بولا ۔۔


" میں آپکے ساتھ کہیں پر بھی چلوں گی بس آپکا ساتھ میرے پاس ہونا چاہئیے ایک جگہ بتاؤں جہاں بہت سکون ہو ۔۔!! دافیہ نے دل سے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔


" بتاؤ کہاں چلنا چاہیے ہمیں ۔۔ مجھے لگتا ہے ہمیں عمرے پر جانا چاہیے ہمیں اس پاک ذات کا شکر ادا کرنا چاہیے جس نے ہمارا اتنا خوبصورت نصیب لکھا ہمیں وہاں سکون مل سکتا ہے بہت زیادہ میری خواہش ہے میں اپنے ہم سفر کے ساتھ اس خوبصورت سفر پر جاؤ ۔۔!! دافیہ جھکی پلکوں سے اسکے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے مسکراتے ہوئے کہا تھا بیراج اسکی بات سے دل کھول کر مسکرایا تھا جھک کر اسکا ماتھ چومتا ہوا ہاں میں سر ہلا یا ۔۔

★★★★

" حان کیا میں موٹی ہوگئی ہوں ۔۔؟ زافا اپنے آپکو آئینے میں دیکھتے ہوئے حنان سے پوچھا تھا ۔۔


" موٹی ارے نہیں میری جان تم تو بہت کمزور ہوگغی ہو دیکھو ۔۔!! حنان مسکراہٹ دباتا ہوا اسکے بھرے ہوئے جسم کو دیکھتا بولا تھا ۔۔


" حانننن آہہہہ ۔۔ زی پاگل ہو کتنی بار منا کیا ہے چلایا مت کرو ہوا نہ درد ۔۔!! حنان پریشانی سے بھاگتا ہوا اسکے پاس آیا ۔۔


" مجھے ڈانٹو مت اور مجھے اس نے مارا ۔۔!! زافا کی آنکھوں میں پانی بھر گیا تھا وہ معصومیت سے کہتی اپنے پیٹ پر حنان کا ہاتھ رکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" سچ اپنے معصوم باپ کا بدلہ لے رہا ہے دیکھا میری تو آج تک ہمت بھی نہیں ہوئی تمہیں آنکھیں دیکھانے کی اور یہ دیکھو کیسے میری معصوم بیوی کو مار رہا ہے آنے دو باہر پھر دیکھتا ہو اسے میں ۔۔!! حنان شرارت سے بولتا اسے اپنے ساتھ لگایا تھا ۔۔


" اچھا سنو ہمیں اب ڈی اے کے ساتھ رہنا ہوگا میرا کچھ کام ہے اس لئے ہم وہاں رہیں گے کچھ دن اسکے گھر پھر ہم واپس آجائیں گے اوکے ۔۔!! حنان کو ڈی اے کے پاس جانا تھا اس لئے وہ زافا کو بھی ساتھ لیکے جانا چاہتا تھا اسے اکیلا تو چھوڑ نہیں سکتا تھا اس حالت میں ۔۔


" اس کھڑوس کے ساتھ مجھے نہیں رہنا ۔۔ وہاں وہ معصوم پیاری لڑکی بھی ہے تمہیں تو وہ پسند ہے نہ ۔۔ کیا سچ میں وہ بھی ہمارے ساتھ ہوگی پھر ٹھیک ہے ۔۔" زافا نے خوش ہوتے ہوئے کہا ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" میم یہ کیا کر رہی ہیں آپکے ہاتھ سے خون نکل رہا ہے پلیز میم ہمیں صاف کرنے دیں آپکو تکلیف ہوگی ۔۔!! ملازمہ انعل کے ہاتھ سے خون نکلتا دیکھ کر گھبرا کے کہا پر انعل تو جیسے اسے سن ہی نہیں رہی تھی ۔۔


" تکلیف ہمیں تکلیف ہو رہی ہے یہ نئی بات ہے ہمیں تکلیف ہونی چاہیے پتا ہے پتا ہے ہمیں کھبی تکلیف نہیں ملی کبھی چوٹ لگی تو جلدی سے اسکا علاج کروا دیا کبھی تکلیف محسوس کرنے کا موقع نہیں ملا کبھی دکھ تکلیف اپنی زندگی میں دیکھی نہیں ہم نے اور آج ہاہاہا دیکھیے ہم محسوس کر رہیں ہیں ہمیں تکلیف ہو رہی ہے یہ یہ ہاتھ پر کم ہمارے دل میں زیادہ ہو رہی ہے ۔۔!! انعل اپنے ہاتھ سے بہتے اس خون کو دیکھتے ہوئے بولے جا رہی تھی کبھی ہنستی تو کبھی روتے ہوئے آنسوں تیزی سے بہہ رے تھے ملازم کو وہ کوئی پاگل ہی لگ رہی تھی جو خود سے باتیں کرتی جا رہی تھی وہ جلدی سے بھاگتی ہوئی داريان کے پاس گئی اس دن کے بعد انعل خاموشی سے سارے کام سیکھنے لگی تھی پھر بھی داريان کا غصہ کم نہیں ہو رہا تھا وہ اس سے بے رخی سے بات کرتا تھا انعل سے برداشت نہیں ہو رہی تھی داريان کی ناراضگی وہ اپنی پوری کوشش کر رہی تھی اسے منانے کی ۔۔


" سس ۔۔سر۔۔وو ۔۔وہ نیچے میم کے ہاتھ سے ۔۔خخ ۔۔خون ۔۔نکل رہا ہے میم اپنے آپ سے باتیں کر رہی ہے وہ مجھے ہاتھ صاف کرنے نہیں دے رہی ۔۔!! ملازمہ نے جلدی سے اپنی بات کہہ دی


" واااٹ تمہیں میں نے اسکا خیال رکھنے کو کہا تھا آرام سے سیکھاؤ اسے یہی کہا تھا نہ ۔۔!! داريان غصے میں بولتا نیچے بھاگا ۔۔


" انو پاگل ہوگئی ہو یہ کیا کیا ادھر دکھاؤ ۔۔!! داريان کچن میں آتا اسے سامنے زمین پر بیٹھا ہاتھ پکڑے دیکھتا پریشانی سے اسکے پاس گیا اسکا ہاتھ پکڑتا دبے غصے میں کہا م ۔۔


" آ ۔آپ جھوٹ بول رہیں ہے آپکو ہماری فکر نہیں ہے ہم برے ہیں ہمیں کچھ نہیں آتا ہمیں کچھ نہیں آتا ہمیں بابا کے پاس جانا ہے آپ ہمارے ساتھ نہیں رہنا چاہتے ہیں آپ ہمیں چھوڑ دیں گے آپ ہم سے ناراض ہیں آاااا۔۔۔۔ بس خاموش کچھ نہیں ہوا مجھے صاف کرنے دو رونا بند کرو ۔۔!! داريان اسکی شکایات سنتا اسے نرمی سے خاموش کروایا جانتا تھا اس وقت غصہ کرے گا تو وہ نہیں سمجھے گی ۔۔


" چلوں اٹھو ۔۔ نن ۔۔نہیں ہم ہمنے آ ۔آپ کا ناشتہ نہیں بنایا آ ۔آپ پھر غصہ کریں گے ہم ہم ابھی بناتے ہے آپ غصہ نہیں کرنا پپ۔۔ پلیز آ ۔۔ بسسس خاموش تمہیں میری بات سنائی نہیں دے رہی انو انو کیا ہوا ۔۔!! داريان نے اسے کھڑا کرتے ہوئے باہر لے جانے لگا تھا کے انعل پھر سے اسکے غصے کے خوف سے انکار کرتی ناشتہ بنانا چاہا لیکن داريان کی ایک دھاڑ نے اسے اور خوف زدہ کر دیا وہ خوف درد سے بے ہوش ہوتے اسکے باہوں میں جھول گئی داريان خود پر ضبط کرتا اسے اٹھا کر روم میں لےگیا اسکے ہاتھ پر بینڈیج کی کٹ کافی گہرا لگ گیا تھا اسے ۔۔


" اا آااہ کیا کروں جتنی تم سے نفرت کرتا ہوں تم اتنی میرے قریب آتی ہو کیوں کیوں نہیں میں اپنا مقصد نہیں بھول سکتا تمہارے باپ کو سزا دے کر رہوں گا ۔۔!! داريان اپنے بالوں میں ہاتھ ڈالتا غصے میں غرایا وہ اپنی فیلنگس سمجھ نہیں پا رہا تھا وہ اپنی نفرت بدلے میں اسے جتنی تکلیف دیتا جا رہا تھا اسے بھی برا لگ رہا تھا کہیں نہ کہیں ۔۔

★★★★

" یہ تو بہت اچھی بات کی آپ لوگوں نے ہمیں بہت خوشی ہوئی ہے آپکے فیصلے سے ۔۔!! حمدان صاحب بیٹے کے فیصلے پر بہت خوش ہوئے تھے ۔۔


" جی لیکن ہم دونوں چاہتے ہیں آپ لوگ بھی ہمارے ساتھ چلیں ایک فیملی گروپ ماشاءالله سے بہت مزہ آئیگا ۔۔!! بیراج نے سب کو کہا تھا وہ سب اس وقت رات کا کھانا کھا رہے تھے ۔۔


" ماشاءالله بیٹا یہ تو بہت خوشی کی بات ہے آپ لوگ عمرے پر جا رہیں ہے اللّه پاک سب کو یہ نصیب کریں آمین ہم سوچ رہیں تھے ہم انعل سے مل کر آئیں کافی دن سے بات نہیں ہوئی ہے آپ لوگ آرام سے جائے ان شاءلله اگلی بار ساتھ چلیں گے سب ۔۔!! حیات صاحب مسکراتے ہوئے انھیں دعا دی جانے کی ۔۔


" ٹھیک ہے پھر بابا اور بی جان ہمارے ساتھ چلیں گے اوکے ۔۔!! بیراج نے فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا سب نے مسکراتے ہوئے ہامی بھری سب نے کافی باتوں کے بعد کھانا کھا کر سونے چلے گئے تھے حیات صاحب وہیں بیٹھے اپنی سوچوں میں گم تھے ۔۔

ماضی

" حیات ہماری ایک خواہش ۔۔!! وہ کھڑکی کے پاس کھڑی باہر دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" اور وہ کیا ہے جو ہمیں نہیں پتا ۔۔!! حیات نے پیچھے سے اسے اپنے حصار میں لیتے ہوئے محبت سے کہا تھا ۔۔


" ہم چاہتے ہیں ہمارے بےبی کے آنے کے بعد ہم عمرے پر چلیں ہماری چھوٹی سی پیاری فیملی کے ساتھ کتنا سکون ہوگا وہاں ہم جائیگے نہ ۔۔!! اس نے پیار سے کہتے ہوئے حیات سے پوچھا تھا ۔۔


" ان شاءاللّه ہماری بیٹی آجائے خیر سے پھر ہم چلیں گے ۔۔!! حیات سکون سے کہتا اسکا ماتھا چوما ۔۔


" بھائی صاحب آپ یہاں کیا کر رہیں ہے گئے نہیں سونے ۔۔!! بی جان حیات صاحب کو باہر اکیلے سوچوں میں گم دیکھتے ہوئے کہا تھا بی جان کی آواز پر حیات صاحب حال میں آئے آس پاس دیکھتے ہوئے جیسے تصدیق چاہی ۔۔


" ہاں بس جا رہا تھا کچھ یادوں نے اپنی سوچوں میں لیا تھا آپ بھی سو جائیں ۔۔!! حیات صاحب بولتے آگے بڑھ گئے بی جان انھیں جاتے ہوئے دیکھتے خود بھی چلی گئی سونے ۔۔

★★★★

" انعل نے ہوش آتے ہی اٹھ کر آس پاس دیکھا تو سامنے ہی داريان نماز پڑھتا ہوا دکھائی دیا انعل نیم مسکراہٹ سے سامنے داريان کو نماز پڑھتا ہوا دیکھ رہی تھی وہ سلام پھیرتا دعا مانگنے لگا وہ محسوس کر سکتا تھا وہ اسکی نظروں کے حصار میں ہے ۔۔


" اٹھو کھانا کھا لو ۔۔!! وہ بہ ظاہر بے رخی سے بولا تھا لیکن اسے فکر ہو رہی تھی اسکی وہ جتنا ظالم بننے کی کوشش کرتا پر کر نہیں پا رہا تھا ۔۔


" تم نے سنا نہیں میں نے کیا کہا ۔۔؟ وہ اسے ٹس سے مس نہ ہوتے دیکھتا دبے غصے میں بولا تھا اسنے معصومیت سے نفی میں سر ہلا یا ایسا کرتے ہوئے وہ بہت کیوٹ لگی داريان کو وہ گہرا سانس لیتا تھوڑی دیر اسکی آنکھوں میں دیکھتا پھر اسکے پاس گیا ۔۔


" اپنے بابا کے پاس جانا چاہتی ہو۔! اسنے پانی بھری آنکھوں سے نفی میں سر ہلا یا ۔۔


" انعل مجھے غصہ مت دلاؤ بات کرو کیا چاہتی ہوں ۔۔!! داريان کو اسکی خاموشی اچھی نہیں لگ رہی تھی اور غصہ دلا رہی تھی ۔۔


" آ ۔آپ ۔۔ہہ۔۔ہمیں ۔۔نن ۔۔نماز پڑھائیں گے ہہ ۔۔ہمیں ۔۔سس ۔۔سکون چاہئیے ۔۔؟ اسنے آج اپنے دھڑکتے دل کے ساتھ دل کی بات کہہ دی وہ روز داريان کو نماز پڑھتا دیکھتی تھی وہ کبھی مسجد میں لیٹ ہو جاتا تو ہمیشہ گھر پر پڑھ لیتا تھا یہ عادت اسکی انعل کو بہت پسند تھی اسے شرمندگی ہوتی تھی وہ کبھی جمعہ کے علاوہ نہیں پڑھتی تھی اسے تو ٹھیک سے پڑھنے بھی نہیں آتی تھی وہ داريان سے سیکھنا چاہتی تھی اسے داريان سے ایسے تو عشق نہیں تھا کچھ تو خاص بات تھی اس میں داريان خاموش ہو گیا تھا اسکے سوال سے اسے سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کیا کہے اتنا تو وہ جانتا تھا انکار تو وہ نہیں کر سکتا تھا کسی کو سیکھانہ تو ثواب کا کام ہے ۔۔


" کل سے پڑھاؤنگا ابھی اٹھو کھانا کھا لو ۔۔!! داريان دھڑکتے دل کے ساتھ بولا تھا ۔۔


" قق ۔۔قرآن پاک بھی وہ وہ ہمیں صحیح سے پڑھنا نہیں آتا ہم بہت شرمندہ ہیں ہمیں کچھ نہیں آتا ۔۔!! انعل بولتے ہوئے دونوں ہاتھ منہ پر رکھتے ہوئے شدت سے رونے لگی تھی اسے اب غصے آتا تھا خود پر کیوں اسے کچھ نہیں آتا کیوں ۔۔


" تمہارے باپ کا قصور ہے اس نے تمہیں ایسا بنایا ہے اب خاموش ہو جاؤ ۔۔!! داريان اسے دیکھتا قریب ہوتے اسے اپنے حصار میں لیتا چپ کروانے لگا بے خودی میں اپنے لب اسکے بالوں پر رکھے ۔۔

★★★★

" کب تک ڈیڈ کب تک وہ اسے چھوڑے گا کب اسکا بدلہ پورا ہوگا مجھے وہ چاہئیے مجھ سے برداشت نہیں ہوتا میری محبت اسکے پاس ہے ۔۔!! زید غصے میں پاگل ہوتا ہوا غرایا ۔۔


" بس کچھ وقت صبر رکھو وہ جلد ہی اپنا بدلہ پورا کر لیگا اسکے بعد وہ اس لڑکی کو ضرور چھوڑ دیگا پھر تمہیں جو کرنا ہے کرنا میں کچھ نہیں کہوں گا لیکن ابھی تم اسکے راستے میں آئے تو وہ تمہیں زندہ نہیں چھوڑے گا اسکے غصے کو تم بھی اچھے سے جانتے ہو ۔۔!! جعفری صاحب اپنے بیٹے کے پاگل پن سے پریشان ہو رہے تھے اب اسکا جنون اس لڑکی کے لئے اسے اور بھی غصہ دلا رہا تھا ۔۔


" انعل حیات صرف زید جعفری کی ہے صرف میری اسے کچھ بھی نہیں ہونا چاہیے ورنہ آپ مجھے بہت اچھے سے جانتے ہیں میں انتظار کرونگا اسکا ۔۔!! زید غصے میں بولتا اپنے روم میں چلا گیا جاتے ہوئے اپنے باپ کو دھمکی دینا نہیں بھولا وہ جانتا تھا اسکا باپ کچھ بھی کر سکتا تھا ۔۔۔


" دونوں بھوکے شیروں کی طرح پڑے ہیں اس لڑکی کے پیچھے میں کچھ کر بھی نہیں سکتا شٹ ۔۔!! جعفری صاحب غصے میں گلاس دیوار پر مارا ۔۔

★★★★

" انعل سے بات ہوئی آپکی بیٹا ۔۔؟ حیات صاحب بیراج سے پوچھا فکر مندی سے کچھ دنوں سے انکی بات نہیں ہو رہی تھی انعل کا فون بند جا رہا تھا ۔۔


" نہیں چاچو میں خود چاہتا ہوں اس سے بات ہو جاتی تو اچھا تھا ہم جا رہیں ہے اور اس سے بات ہی نہیں ہو پا رہی داريان کا فون بھی اوف ہے ۔۔!! بیراج پریشانی سے کہا تھا ۔۔


" میرا بھی بہت دل کر رہا تھا انعل سے بات ہو جاتی شاید وہ لوگ بھی بزی ہو کہیں گھومنے نہ گئے ہو ۔۔!! دافیہ نے اپنی سوچ ظاہر کی ۔۔


" آپ لوگ پریشان نہ ہو سب خیر سے جاؤ میں کچھ دن میں لندن جاؤنگا تو انعل سے بات ہوگی پھر آپ لوگوں کی کرواؤں گا آپ لوگ خیر سے جائے بہت سی دعا کرنا ہمارے لئے انعل کے لئے ۔۔!! حیات صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا وہ انھیں پریشان نہیں بھیجنا چاہتے تھے وہ سب لوگ اس وقت ایئر پورٹ پر تھے آج بیراج والوں کی فلائٹ تھی ۔۔


" بھائی صاحب میری بچی سے بات ضرور کروائیے گا اپنی بچی سے ملے بغیر جا رہی ہوں اسکی بہت یاد آئیگی ۔۔!! بی جان دکھی ہوگئی تھی پھر کچھ باتوں کے بعد سب کی دعاؤں سے وہ لوگ رخصت ہوئے حیات صاحب یہاں سے سیدھا آفس گئے وہ کچھ کام جلدی سے ختم کرتے ہوئے لندن جانا چاہتے تھے انعل کے پاس انھیں آج کل بہت برے خیالات آرہے تھے ۔۔۔


" ہیلو کون بات کر رہا ہے ۔۔؟ حیات صاحب ان جان نمبر دیکھتے ہوئے بولے تھے ۔۔


" تیرا باپ اتنی جلدی بھول گئے اپنے دوست کو بہت افسوس ہوا ویسے حیات شیرازی ۔۔!! دوسری طرف افسوس بھری آواز آئی تھی ۔۔


" کیا بکواس کر رہے ہو کون ہو تم مجھے کیسے جانتے ہو ۔۔؟ حیات صاحب بھڑک اٹھے ۔۔


" آرام سے اتنا غصہ کس بات کا اپنی بیٹی پیاری نہیں تجھے ۔۔!! فون پر غصے میں طنزیہ آواز آئی ۔۔


" کک ۔۔کیا مطلب ۔۔مم ۔۔میری بیٹی کہاں ہے کون ہو تم بولو میری بیٹی کے ساتھ کیا کیا ہے بول کمینے میں تجھے چھوڑوں گا نہیں میری بیٹی کو کچھ بھی ہوا نہ میں تیری جان لے لونگا ۔۔!! حیات صاحب غصے میں بھڑے ہوئے بھڑک اٹھے ۔۔


" اوہ اتنا غصہ اتنی تڑپ بہت سکون مل رہا ہے تمہارے اندر کی تڑپ کو جگہ کر لیکن آج کے لئے اتنا کافی ہے باقی اگلی بار ویسے میرا نام ڈی اے ہے اگلی بار نام سے بلانا ۔۔!! وہ وارننگ دیتا کال کٹ کر گیا تھا حیات صاحب غصے میں پاگل ہوتے جا رہے تھے انھیں سمجھ نہیں آرہا تھا کیا ہو رہا ہے انکے ساتھ وہ اپنی بیٹی کو کھونا نہیں چاہتے تھے بہت بار وہ داريان انعل کا نمبر ملا کر چیک کر چکے تھے لیکن کوئی جواب نہیں وہ پریشان ہوتے ہوئے رو پڑے تھے کچھ گناہوں کی سزا آپکو اسی دنیا میں مل جاتی ہے ۔۔

★★★★

" کیا چاہتے ہو کیوں بلایا ہے ۔۔؟ زید نے ڈی اے کو غصے میں دیکھتے ہوئے کہا تھا اسے ۔۔


" تم کیا چاہتے ہو کیوں میری بیوی کے پیچھے پڑے ہو میں یہاں آج تمہیں لاسٹ وارننگ دینے آیا ہوں اب تم مجھے اسکے آس پاس بھی نظر نہ آؤ ۔۔!! ڈی اے نے سرد لہجے میں کہا تھا ۔۔


" ہاہاہا کمال کے بندے ہو بیوی سیریسلی بدلہ لے رہے ہو نہ تم چھوڑ دوگے اسے پھر کیوں ہو رہی ہے تکلیف تمہیں ۔۔!! زید نے قہقہہ لگایا تھا اسے جلانے کے لئے ۔۔


" تمہیں کس نے کہا میں اسے چھوڑ دونگا اس کا مطلب تم انتظار میں بیٹھے ہو ہاہاہا پھر یاد رکھنا اسے تو میں اپنی آخری سانس تک نہیں چھوڑوں گا جب تک ڈی اے ہے تب تک انعل داريان خان ہے اسے حاصل کرنے کے خواب دیکھنے چھوڑ دو ۔۔!! ڈی اے طنزیہ ہنستا اسے مزید جلایا تھا ۔۔


" تمہارا یہ پلین نہیں تھا تم اسے چھوڑ نے والے تھے میں اسے تمہارا ہونے نہیں دونگا وہ صرف میر ۔۔۔ کمینے دوبارہ اگر بولا تو جان لے لونگا تمہاری وہ صرف میری ہے سنا میری ہے ڈی اے داريان حیدر خان کی ہے وہ ۔۔!! زید غصے میں بولتا آگے کچھ لیکن ڈی اے نے آگے بڑھ کر اسکے منہ پر پنچ مارا بدلے میں زید نے بھی وار کیا دونوں پھر سے لڑنے لگے تھے لیکن انکے آدمیوں نے آکر انھیں الگ لیا ۔۔


" تو کیا سمجھتا ہے تو اسے تکلیف دیگا وہ پھر بھی تیرے ساتھ رہے گی نہیں دیکھنا وہ بھاگ جاۓ گی تیری قید سے میں اسے حاصل کر کے ہی رہوں گا پر سہی وقت پر ابھی کر لے جو کرنا چاہتے ہو میں واپس آؤں گا ۔۔!! زید اپنی آخری بات کہتا وہاں سے چلا گیا تھا ۔۔۔


" ااااآہ شٹ کیوں کیا انعل حیات ایسا کیوں آنییییییی ۔۔!! ڈی اے غصے میں ٹیبل سے چیزے پھینکتا غصے میں ہاتھ اپنے بالوں میں پھیرنے لگا تھا ۔۔

★★★★

ماضی ؛

" یار حیدر کہاں رہ گئے تھے کب سے تجھے پوری یونی میں ڈھونڈ رہا تھا ۔۔؟ حیات حیدر کے گلے لگتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" یار وہی کام لیکن تمہیں تو کوئی پروا نہیں ہے تم جانتے ہو ہم سب نے مل کر یہ کام سٹارٹ کیا ہے اب سیریس ہو کر ساتھ دو ۔۔!! حیدر ناراضگی سے بولا تھا ۔۔


" اچھا میرے باپ کرتے ہیں سیریس ہو کر کام اب پڑھائی کے ساتھ کام سٹارٹ تو کیا ہے لیکن ہم جلدی نہیں کر رہے ۔۔!! حیات کو لگا پڑھائی کے بیچ ان لوگوں نے جو بزنس سٹارٹ کیا ہے وہ صحیح نہیں ۔۔


" تجھے نہ کوئی مسئلہ ضرور ہے جب سے کام سٹارٹ کیا ہے نخرے نہیں ختم ہوتے بیٹا ہم سب نے ملکر کام میں پیسے لگاۓ ہیں اگر ہم پڑھائی کے ساتھ ابھی اپنا بزنس سٹارٹ کریں گے سوچو کس بلندیوں پر پہنچ جائے گے ۔۔ مصطفیٰ نے پوری بات سمجھائی وہ ان چار دوستوں میں سمجھدار پڑھائی میں سیریس تھا حیدر بھی اسکی طرح تھا بس حیات اور فرحان مستی مذاق بہت کرتے تھے یہ ان چاروں کا گروپ تھا یہ لوگ بزنس پڑھ رہے تھے چاروں نے سوچا پڑھائی کے ساتھ کیوں نہ کچھ کام شروع کریں جو وہ لوگ ساتھ مل کر چلائیں ۔۔۔


" یہ لوں ۔۔ یہ کیا ہے ۔۔ مجھے بھی دکھاؤ ۔۔ پر یہ ہے کیا بتا تو صحیح فرحان ۔۔؟ فرحان نے کچھ پیپرز آکر انھیں دے سب اسے ہی دیکھ رہے تھے ۔۔


" یہ ہمارے بزنس کھولنے کے لئے جگہ ہے یہاں ہم شام کے ٹائم اپنا کام کریں گے چلو کوئی اچھا سا نام سوچتے ہیں ۔۔۔ واہ یار یہ تو کمال کردیا ۔۔ پہلے کلاس لیتے ہیں اسکے بعد سوچتے ہیں باقی چیزیں چلو شاباش ۔۔ حیات سب کو بولتا آگے بڑھ گیا وہ لوگ بھی ہنستے ہوئے پیچھے گئے چاروں کی دوستی سکول ٹائم سے تھی اس لئے وہ لوگ ایک دوسرے کو بہت اچھے سے سمجھتے تھے ۔۔

★★★★

حال ؛

" حان ہم صبح بھی تو آسکتے تھے ابھی رات کو آنا ٹھیک تھا ۔۔ زافا کو اچھا نہیں لگا تھا رات کو آنا وہ بھی اس کھڑوس کے گھر ۔۔


" میری جان صبح مجھے جلدی نکلنا ہے اس لئے ہم ابھی آئے ہیں اب چلو آؤ آرام کرو صبح بات کرنا ۔۔!! حنان اسے لیکے اپنے روم میں چلا گیا ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

ماضی ؛

" فائنلی آج ہم کامیاب ہو گئے ہم چاروں نے مل کر اپنا وعدہ پورا کیا ایک ساتھ بزنس سٹارٹ کرنے کا ۔۔" حیات نے مسکراتے ہوئے خوشی سے کہا تھا ۔۔


" ماشاءاللّٰه بہت خوشی ہو رہی ہے آج سے ایک اور وعدہ کرتے ہیں ہم ایک دوسرے کے ساتھ ایمانداری سے کام کریں گے ایک دوسرے کو کبھی دھوکہ نہیں دینگے ۔۔؟ حیدر نے اپنا ہاتھ آگے بڑھاتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" وعدہ آگے بھی ساتھ کام کرتے رہیں گے ۔۔!! چاروں نے مل کر وعدہ کرلیا تھا پر یہ وعدہ کب تک چلنے والا تھا یہ تو وقت بتاۓ گا ۔۔


" وقت کا کام تھا گزرنہ اور اسی تیزی سے وقت گزرتا رہا سب نے مل کر پڑھائی کے بعد کام شروع کردیا تھا حیدر فرحان نے یونیورسٹی میں ہی اپنی لائف پاٹنر پسند کر کے شادی کرلی تھی حیات مصطفیٰ نے ابھی تک شادی نہیں کی تھی ان سب کا بہت اچھا کام جا رہا تھا وہ لوگ ایک دوسرے کے گھر فیملی کو بہت اچھے سے جانتے تھے آتے رہتے تھے فرحان حیدر حیات مصطفیٰ کو بہت تنگ کرنے لگے تھے وہ لوگ بھی اب شادی کرلے لیکن وہ ابھی اپنے کام پر دھیان دینا چاہتے تھے ۔۔

★★

السلام علیکم بھابی کیسی ہیں آپ اور یہ حیدر کہاں ہے کال کر رہا تھا میں اسے اٹھا نہیں رہا تھا ۔۔؟ حیات حیدر سے ملنے اسکے گھر آیا تھا کچھ کام سے ۔۔


" ہاں وہ جلد بازی میں اپنا فون یہی بھول گئے ہے ۔۔۔ کیوں کہاں جا رہا تھا ۔۔۔۔ وہ اپنی بہن کو لینے گئے ہے آج پڑھائی کے لئے باہر گئی تھی آج واپس آرہی ہے اس لئے حیدر خوشی میں بھاگے چلے گئے تھے ۔۔!! مسز حیدر نے ہنستے ہوئے کہا تھا ۔۔


" اچھا داريان بھی ساتھ گیا ہوگا اوکے میں چلتا ہوں آپ اسے بتا دینا مجھے کال کرے کچھ کام تھا ۔۔!! حیات بولتا جانے لگا مسز حیدر نے بہت کہا رک جاؤ پر اسے جلدی تھی واپس جانے کی اس لئے باہر نکل گیا تھا سامنے ہی حیدر کی گاڑی نظر آئی ۔۔


" حیات تم یہاں ۔۔۔ ہاں تم سے ملنے آیا تھا کچھ کام تھا خیر پھر ملتے ہیں ۔۔۔ ارے رکو کہاں جا رہے ہوں آؤ اندر بات کرتے ہیں ۔۔۔ انعم بچے آجاؤ اب تم بھی آجاؤ ۔۔!! حیدر بولتا اندر بڑھ گیا تھا پیچھے حیات تو سامنے انعم کو دیکھتا وہی رک گیا تھا انعم بلی کے بچے کے ساتھ کھیلتے ہوئے آرہی تھی سفید رنگ خوبصورت نین نکش فل سفید سوٹ میں کندھوں تک کھلے بال وہ بہت خوبصورت دلکش لگ رہی تھی حیات تو جیسے کھو گیا تھا اسکے خوبصورت چہرے کی مسکراہٹ میں ۔۔


" السلام علیکم آپ کون ۔۔۔۔ مم میں حیدر کا دوست آپ ۔۔۔ اچھا ہم انکی چھوٹی بہن انعم خان ۔۔ !! انعم کے سوال پر حیات نے ہوش کی دنیا میں آتے جواب دیا تھا انعم مسکراتے ہوئے جواب دے کر آگے بڑھ گئی ۔۔


" السلام علیکم چاچو کیسے ہیں آپ ۔۔۔ وعلیکم السلام ٹھیک آپ سناؤ کیسے ہو ماشاءالله بہت بڑے پیارے ہو گئے ہو ۔۔!! حیات داريان کو پیار کرتا اندر گیا داريان نو سال کا خوبصورت گول مٹول بلکل اپنے باپ جیسا تھا ۔۔

★★

" حیات تمہیں نہیں لگتا حیدر کچھ زیادہ ہی کثم میں سیریس ہوتا جا رہا ہے ۔۔!! فرحان کو حیدر کا بہت کام کرنا اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔۔


" ہاں یہ تو اچھی بات ہے پھر ہمیں بھی بہت دھیان دینا چاہیے جو کے ہم بہت کم دے رہے ہے کتنا کہتے ہیں مصطفیٰ حیدر ہمیں لیکن ہم ہے گم نہ پھر نہ بس ۔۔!! حیات انعم کے بارے میں سوچ رہا تھا کے فرحان کے بولنے پر اسنے اپنی سوچ حاضر کی وہ اور فرحان بہت گم ہوتے تھے کام پر دونوں کا دھیان بہت کم ہونے لگا تھا ۔۔

وقت گزر رہا تھا حیات انعم کی وجہ سے بہت جانے لگا تھا حیدر کے گھر اسے انعم پہلی نظر میں ہی بہت پسند آگئی تھی اب اسے انعم کے دل میں اپنے لئے جگا بنانی تھی اسکا زیادہ جانا انعم سے تھوڑی بہت بات ہو جانا ایسے میں دونوں کی کافی اچھی بات چیت ہونے لگی تھی انعم کو بھی حیات پسند آنے لگا تھا اس وقت حیات کا کام پر توجہ دینا بہت کم ہو گیا تھا لیکن حیدر اور مصطفیٰ بہت محنت کر رہے تھے کام پر اپنے ایک دن حیات نے اپنے ماں باپ کو انعم کے گھر بھیج دیا اس بات سے سب بہت خوش ہوئے تھے دونوں فیملی ایک دوسرے کو بہت اچھے سے جانتی تھی اس لئے کسی کو بھی کوئی اعتراض نہیں تھا کچھ دن بعد انکی شادی کی ڈیٹ رکھ دی تھی ۔۔

★★

" تم جانتی ہو تمہیں پانے کے لئے کتنی محنت کی ہے میں نے ۔۔!! حیات انعم کو پیچھے سے حصار میں لیتا محبت سے بولا تھا ۔۔


" اچھا جناب آپ نے اکیلے نہیں کی ہماری ہاں کی وجہ سے بھی ہوا ہے کچھ ورنہ بھائی نے تو بتایا تھا آپ بہت مستی کرتے ہے سیریس بندے نہیں ہے ۔۔؟ انعم نے مسکراہٹ دبا کر کہا تھا ۔۔


" اس کمینے کو تو میں نہیں چھوڑو گا میری تعریف کرنی نہیں آتی تو بیعزتی تو نہ کریں وہ بھی میری محبت سے ۔۔!! حیات نے ہلکے غصے میں کہا تھا ۔۔


" اچھا بس ہمیں داريان کی یاد آرہی ہے چلے ملنے اور میرا دل بھی کر رہا ہے کچھ اچھا کھانے کو ۔۔۔ اوکے جناب چلتے ہیں اب تو میری پیاری بیوی کی فرمائش جو ہے اب ۔۔!! انہوں نے ہنستے ہوئے کہا تھا ۔۔

وقت کے ساتھ انکی محبت اور گہری ہوتی جا رہی تھی انعم تو حیات سے عشق کرنے لگی تھی اسے حیات کی عادت ہوگئی تھی حیات اب اس پر کام پر دھیان دینے لگا تھا چاروں کی دوستی بہت اچھی تھی انکی بیویا بھی اچھی تھی بس فرحان کی بیوی کو لالچ ہونے لگی تھی وہ دن رات فرحان سے کہنے لگی تھی اسے اپنا بزنس الگ کر دینا چاہیے کیوں کے اسے لگتا تھا وہ لوگ اور بھی زیادہ کامیاب ہو سکتے ہیں فرحان بھی اسکی باتوں میں آنے لگ گیا تھا آئے دن وہ ان سب سے روڈ بات کرنے لگا تھا ایک دن اسکی لڑائی ہوگئی تھی حیدر سے تب سے اسے حیدر پر اور بھی غصہ آنے لگا تھا حیات حیدر کے بہت قریب ہو گیا تھا یہ بات اسے برداشت نہیں ہو رہی تھی اس لئے اسنے سوچ لیا تھا حیات کو حیدر سے دور کرنے کا ویسا ہی ہوا وہ حیات سے بہت ملنے لگا اسے حیدر کے خلاف بھڑکانے لگ گیا تھا تھوڑا تھوڑا کر کے حیات بھی حیدر سے بیحث کرنے لگا تھا گھر آکر وہ انعم سے کہتا تھا انعم پریشان ہوگئی تھی ایسا کیوں ہو رہا تھا انکے ساتھ ان سب کے بیچ اتنی اچھی دوستی تھی پھر کس کی نظر لگ گئی تھی انھیں انعم اپنے بھائی سے کچھ کہتی تو وہ ہمیشہ اسکے لئے حیات سے جھگڑا ختم کر لیتا کیوں کہ اسے اپنی بہن بہت عزیز تھی ایک ہی بہن تھی اسکی جان تھی وہ ۔۔۔

★★

" مجھے لگتا ہے ہمیں اب اپنا بزنس الگ کر دینا چاہیے ۔۔؟ حیات کو یہ بات فرحان نے کہی تھی اسے لگا وہ صحیح کہہ رہا ہے روز روز کے جھگڑوں سے اچھا ہے ایک ہی بار میں الگ ہو جاۓ ۔۔


" یہ کیا کہہ رہے ہو پاگل ہو گئے ہو ہم سب نے مل کر کتنی محنت سے یہ بزنس ایک ساتھ سٹارٹ کیا ہے اب الگ ہو جائیں فرحان بھی لڑ کر اپنا حصہ لیکے الگ ہو گیا تھا اور اب تم ۔۔!! مصطفیٰ نے غصے میں کہا تھا اسے سمجھ نہیں آرہی تھی یہ لوگ ایسا کیوں کر رہیں ہے ۔۔۔


" تمہیں یہ سب فرحان نے کہا ہے نہ تم اسکی وجہ سے کر رہے ہو نہ کیا ملے گا تمہیں یہ سب کر کے بولو ۔۔!! حیدر کی آج بس ہوگئی تھی اتنے دنوں سے اسکے نخرے برداشت کر رہا تھا صرف اپنی بہن کی وجہ سے ۔۔


" کیوں میرے پاس کوئی دماغ نہیں ہے میں خود کچھ سوچ نہیں سکتا اور کیا ہو گیا اگر الگ اپنا کچھ کرنا چاہتا ہوں تو کیوں تم یہ سب اکیلے لیکے بھاگنا چاہتے ہو مت بھولو ہم بھی حصہ دار ہیں ۔۔!! حیات نے غصے میں آگے بڑھ کر کہا تھا ۔۔


" اگر مجھے بھاگنا ہوتا تو بہت پہلے ہی لیکے بھاگ جاتا لیکن تم نے کیا کیا ہے بولو یہاں جتنی محنت میں نے اور مصطفیٰ نے کی ہے اس حساب سے ہم دونوں کا بہت بڑا حصہ ہوتا ہے تم نے کیا کیا ہے کبھی کبھی آفس آکر احسان کرتے تھے ہم پر اور اب بار بار کا حصہ کبھی نہیں ملے گا تم نے فرحان نے بہت دھوکہ دیا ہے مجھے اب نہیں تمہیں تمہارا حصہ چاہئے مل جاۓ گا جتنا ہے برابر کا کبھی نہیں ۔۔۔حیدر نے بے حد غصے میں فیصلہ سنایا تھا دونوں غصے میں دیکھتے ہوئے چلے گئے تھے انکے جاتے فرحان آیا تھا ۔۔


" دیکھا میں نے کہا تھا نا وہ سب کچھ خود لینا چاہتا ہے اب دیکھ لیا نہ یہ سب ہم نے بھی محنت کی لیکن اسے نظر نہیں آئی میں تو تھوڑے حصے میں خاموش ہو گیا تھا تم اپنا پورا حصہ لینا مت بھول نہ ۔۔!! فرحان شیطانی مسکراہٹ سے بولا تھا ۔۔


" وہ کمینہ کبھی نہیں مانے گا وہ بول کر گیا ہے نہیں دیگا لیکن میں بھی اسے نہیں چھوڑونگا لیکن میں کیا کروں وہ اپنا فیصلہ بدل دے ۔۔!! حیات نے غصے میں ٹیبل پر سے ساری چیزیں گرا دی تھی ۔۔


" ایک راستہ ہے لیکن پلیز آرام سے سن نہ غصہ مت کرنا اوکے میں بھابی کو نہیں لانا چاہتا بس تم انکے علاوہ کسی اور کے ذریعے یہ کام نہیں کر سکتے ہو ۔۔!! فرحان بہت سے غلط راستے اسے دکھاتا ہوا بولا وہ اپنے پلین میں کامیاب ہو رہا تھا اسے صرف حیدر سے بدلہ لینا تھا اپنی بیعزتی کا ۔۔

★★

" حیات یہ آپ کیا کہہ رہے ہے آپ ایسے تو نہیں تھے اب کیوں ایسا کر رہے ہیں ۔۔!! انعم نے نم آنکھوں سے کہا ۔۔


" دیکھوں انعم میرا دماغ پہلے ہی بہت خراب ہے اب تم مت کرو تم میرے ساتھ رہنا چاہتی ہو تو جاؤ بولو اپنے بھائی کو برابر کا شیئر دے ورنہ میں تمہیں چھوڑ دونگا ۔۔۔!! حیات غصے میں اس معصوم کو سزا دے رہا تھا جس کی کوئی غلطی نہیں تھی ۔۔


" یہ یہ کیا کہہ رہے ہے آپ پلیز ایسا مت کریں ہماری بیٹی کا سوچیں وہ بہت چھوٹی ہے ایک سال کی ہے حیات کیوں ہمیں بیچ میں لا رہے ہیں یہ آپکا اور بھائی کا مسئلا ہے نہ پلیز ۔۔!! انعم نے روتے ہوئے بہت سی التجا کی تھی ۔۔


" تمہیں نہیں تمہارے بھائی کو سزا دے رہا ہوں جب تمہاری آنکھوں میں آنسو دیکھے گا تو خود ہی پیچھے ہٹ جاۓ گا جب تمہاری آنکھوں میں میرے لیے ہماری بیٹی کے لئے تڑپ دیکھے گا تو ۔۔۔۔ نن ۔۔نہیں ایسا مت کریں حیات یہ غلط ہے ہمیں وہ سزا مت دیں جو ہم نے نہیں کی ہمیں مت الگ کریں آپ سے ہماری بیٹی سے پلیز مت کریں ایسا ۔۔۔!! انعم نے روتے ہوئے اسے بہت روکا لیکن اس بار شیطانی غصہ حاوی تھا اس وقت وہ اپنے حساب سے صحیح فیصلہ کرنے جا رہا تھا لیکن یہ صحیح تھا یا نہیں یے تو وقت بتاۓ گا اسے ۔۔


" جاؤ اور بول دو اپنے بھائی کو اب مجھے ایک پرسنٹ زیادہ چاہیے اسے منا کر پھر آنا ورنہ تم جانتی ہو میرے غصے کو ترسا دونگا تمہیں میری انعل کی شکل دکھانے کے لئے اگر تم ایسے واپس گھر آئی تو میں تمہیں طلاق دیدوں گا اب سوچ کر پھر آنا ہمیشہ کے لئے یہیں رہنا چاہتی ہو یا میرے ساتھ جاؤ اب ۔۔۔!! حیات غصے میں بولتا اسے دھکا دیتا گاڑی میں بیٹھ کر تیزی سے لے گیا انعم روتے ہوئے بہت کہہ رہی تھی اسے رک جانے کا پر وہ کہاں سن رہا تھا اس وقت داريان کھڑکی سے کھڑا سب دیکھ سن رہا تھا اسے حیات پر بہت غصہ آیا پر وہ کچھ نہیں کر سکتا تھا وہ اپنی آنی کو گرتا دیکھتا چلاتے ہوئے نیچے بھگا ۔۔۔

★★

" یہ کیا بکواس کی ہے اسنے ایسے چھوٹی چھوٹی باتوں پر رشتے ٹوٹتے ہیں اسکا دماغ خراب ہو گیا ہے اور کچھ نہیں افسوس ہوتا ہے اسکی دوستی پر ۔۔!! حیدر کو بہت غصہ آرہا تھا حیات پر ۔۔


" پلیز بھائی اسکی بات مان لے میرے لیے ورنہ وہ ہمیں چھوڑ دینگے ہماری بیٹی سے بھی ملنے نہیں دینگے بھائی پلیز ہم انکے انعل کے بغیر مر جاۓ گیں۔ بھائی پلیز ۔۔۔ انعم انعم کیا ہوا تمہیں ۔۔!! انعم روتے ہوئے بےہوش ہوگئی تھی حیدر نے پریشانی سے اسکو جلدی سے اٹھایا ۔۔

★★

" آنی انو کہاں ہے آپ رو کیوں رہی ہیں ۔۔؟ وہ نو سالہ بچا کل سے اپنی جان سے پیاری پھوپھو کو روتا ہوا دیکھ رہا تھا ۔۔


" انعل انعل کہاں ہے اسے لے آؤ نہ داری مجھے میری بیٹی چاہئیے پلیز اپنے بابا کو بولوں نہ اسے لے آئے ہم مر جائیں گے انکے بغیر ۔۔!! وہ شدت سے روتے ہوئے بولی ۔۔


" آنی آپ رونا بند کریں میں لے آؤں گا اسے آپ پلیز رونا نہیں میں آپ سے بہت محبت کرتا ہوں آپ ایسے مت روئے ۔۔!! داريان سے اپنی آنی کا رونا برداشت نہیں ہو رہا تھا وہ خود سے عہد کرنے لگا وہ اپنے بابا سے بات کرے گا ۔۔


" بابا آپ آنی کی بات کیوں نہیں مان رہیں ہے وہ بہت رو رہی ہے انو کو لے آئے نہ ۔۔!! داريان نے روتے اپنی آنی کے لئے بولا تھا ۔۔


" کچھ سمجھ نہیں کیا کروں میں ہر بار اسکی ضد کو پورا کرنا کون سی سمجهداری ہے بولو آج یہ کیا ہے کل کچھ اور کرے گا پھر کیا کرونگا میں بولو تم لوگ ۔۔!! حیدر پریشانی میں بولا تھا اسکی بیوی اور داريان کو اسکی بات بلکل صحیح لگی تھی پورے گھر میں پریشانی کا عالم تھا ۔۔

★★

" میں یہ نہیں کرنا چاہتا ہوں ان سب میں انعم کی کوئی غلطی نہیں لیکن حیدر کی وجہ سے میں اسے وہ سزا دے رہا ہوں جس کی وہ حقدار نہیں ہے ۔۔!! حیات انعم کے لئے بہت پریشان ہو رہا تھا غصے میں تو اسنے فیصلہ لے لیا تھا پر اب وہ پچھتا رہا تھا پر اپنی ضد سے پیچھے بھی نہیں ہٹ رہا تھا ۔۔۔


" دیکھ تو پریشان مت ہو کچھ غلط نہیں کیا تونے جو بھی ہوا ہے صحیح ہوا ہے اور بس دیکھ کیا کرتا ہے وہ ابھی تو زیادہ پریشان مت ہو ۔۔!! فرحان مسکراتے ہوئے اسے سمجھا رہا تھا جس میں وہ کافی کامیاب بھی ہو گیا تھا پھر سے اسے بھڑکانے میں ۔۔


" مجھے لگتا ہے ہمیں کچھ اور بھی کرنا چاہیے ۔۔۔ کیا مطلب کیا کرنا چاہیے اب ۔۔۔ دیکھ میری بات غور سے سن ہمیں اسے تھوڑا دھمکانہ چاہیے کیوں کے تم اور میں جانتے ہیں وہ اتنی جلدی راضی نہیں ہوگا ہماری بات ماننے کے لئے ایک ہفتہ ہو گیا ہے لیکن وہ ابھی تک خاموش ہے ۔۔!! فرحان بہت برین واش کرنے لگا تھا حیات کا وہ بھی اسکی باتوں میں آنے لگا تھا پھر دونوں نے مل کر ایک پلین بنایا تھا ۔۔۔

★★

" آنی پلیز چلیں باہر ہم گھومے گے بہت مزہ آئیگا پلیز میرے لیے چلے نہ ۔۔!! داريان بہت محبت سے اسے منا رہا تھا وہ ہمیشہ سے اس سے زیادہ قریب تھا انعم کو ایک ہفتہ ہو گیا تھا یہاں آئے ہوئے اب وہ تھوڑی خاموش ہوگئی تھی اپنے بھائی سے وہ ناراض تھی بات نہیں کرتی تھی روز رات کو وہ اس رب کے سامنے روتی تھی داريان اسکے ساتھ رہتا تھا وہ دن رات اپنی آنی کو تڑپتا ہوا دیکھ رہا تھا ۔۔۔


" آنی مجھے حیات چاچو اچھے نہیں لگتے ہیں وہ بہت رولاتے ہے آپ کو ۔۔!! داريان کو حیات کا اس دن انعم کے ساتھ رویہ یاد آیا ۔۔


" ایسے نہیں کہتے آپ چھوٹے ہے نہیں سمجھتے کچھ وہ اچھے ہے بس وقت حالت انسان کو بدل کر رکھتے ہیں اچھا چلو کہاں جانا ہے ۔۔!! انعم داريان کی خاطر اسکے ساتھ باہر جانے کے لئے راضی ہوئی تھی وہ سب گاڑی میں بیٹھ کر باہر جانے لگے تھے آج تھوڑا موڈ اچھا تھا سب کا کیوں کے داريان کی برتھڈے تھی آج تو وہ لوگ باہر جا رہے تھے حیدر نے سختی سے کہہ دیا تھا وہ اتنی جلدی حیات کی بات نہیں مانے گا اس وجہ سے خاموشی ہوگئی تھی انعم نے بات کرنی بند کردی تھی حیدر اسکا خیال بہت اچھے سے رکھ رہا تھا وہ جانتا تھا یہ باتیں کچھ ٹائم کے لئے ہے پھر سب صحیح ہو جاۓ گا حیات اپنی غلطی مان لیگا جلدی ہی وہ اسکی بہن کو لے جاۓ گا وہ اپنی ہی سوچ میں تھا کے سامنے ۔۔


"۔ڈیڈ سامنے دیکھے بھائی حیدر ٹھااااا ۔۔۔!! سب کی چیخ سے ایک زور دار دھماکہ ہوا تھا سامنے سے آتی ٹرک نے زور سے وار کیا گاڑی جو کہ جنگ کی سائیڈ تھی اس پار ہوئی تھی گاڑی کے الٹ ہونے سے داريان اپنی سائیڈ سے گر چکا تھا اس جنگل میں باقی سب بیلٹ کی وجہ سے اس گاڑی میں ہی تھے وہ سیدھی کھائی میں گری ایک زور دار دھماکے کے ساتھ داريان کا بیلٹ کھولا ہونے کی وجہ سے وہ گر گیا تھا ۔۔

★★

" یس کام ہو گیا ہے ۔۔۔!! فرحان فون پر دوسری طرف خبر سنتا خوش ہوا تھا ۔۔


" پتا نہیں کیوں میرا دل گھبرا رہا ہے زیادہ چوٹ تو نہیں آئی نہ اسے تم نے کہا تھا ہم چھوٹا سا ایکسیڈنٹ کروائے گیں ۔۔


" تم پریشان مت ہو کچھ نہیں ہوا ہے بس اسکا دماغ ٹھکانے لگانا تھا ۔۔۔


" ہاں بولو کیا ہوا كياااا یہ یہ کیا بکواس کر رہے ہوں اا۔ایسا ۔۔کّک ۔۔کچھ نہیں ہو سکتا آ ۔انعم نہیں ۔۔۔ کیا ہوا حیات کس کا فون تھا ۔۔۔۔ تم تم نے کہا تھا چھوٹا سا صرف حیدر کا لیکن اسکی پوری فیملی کے ساتھ تونے میں نے یہ کیا کردیا ۔۔۔!! حیات فون پر دوسری طرف خبر سنتا غصے میں فرحان پر چلا یا تھا انکی ایک غلطی نے انکی پوری زندگی برباد کردی تھی ۔۔

★★

" کون ہو تم ۔۔!! جعفر نے سامنے اس نو سالہ بچے کو دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" مم ۔۔میں داريان حیدر خان ہوں مجھے اپنے بابا کے پاس جانا ہے میں کہاں ہوں ۔۔۔!! داريان نے ڈرتے ہوئے کہا اسے سامنے بیٹھے شخص سے خوف آرہا تھا ۔۔


" تمہارے ماں باپ مر گئے ہے کیا تمہیں یاد نہیں تم لوگوں کے ساتھ کیا ہوا تھا تمہیں وہاں سے میرے ایک آدمی نے ہسپتال پہنچایا تو تم بچ گئے ہو اب تمہاری زندگی ہماری ہے تو آج سے تم ہمارا کام کروگے ۔۔!! جعفر نے مسکراتے ہوئے سخت لہجے میں کہا تھا ۔۔


" نہیں تم جھوٹ بول رہے ہو میرے بابا والے زندہ ہے ہم لوگ گھومنے جا رہے تھے میں یہاں نہیں رہونگا بھاگ جاؤنگا ۔۔۔!! داريان کو غصے آیا تھا اس سامنے بیٹھے شخص پر ۔۔


" ابھی کمزور بچا ہے اسے مضبوط بناؤ پھر بات کریں گے بچے ۔۔!! جعفر بولتا اسے اندر لے جانے کا حکم دیا تھا داريان ایک گنگ کے ہاتھوں لگ چکا تھا اس پر دن رات ظلم کرتے اسے اور بھی زیادہ مضبوط بناتے تھے وقت کے ساتھ وہ خاموش ہو گیا تھا اسکا غصے بہت تیز تھا وہ بہت کم اپنا غصہ ظاہر کرتا تھا جعفر نے اسکے بارے میں بہت کچھ پتا لگوایا تھا اسے جب معلوم ہوا اسکے ماں باپ کا قتل ہوا ہے تو اسنے اس بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے داريان کو بہت کچھ سمجھایا اسے اپنے بدلے کے لئے تیار کیا داريان کو جب پتا چلا یہ سب کس نے کیا ہے تب اسے حیات شیرازی سے بےانتہا نفرت ہونے لگی تھی اسے جعفر سے کہا وہ پڑھنا چاہتا ہے ساتھ اسکے کام میں بھی ہاتھ بڑھائے گا وقت گزرتا جا رہا تھا داريان نے اپنی پہچان چھپانے کا سوچا اور اپنا نام اس گینگ میں ڈی اے رکھ دیا ڈی اپنا اور اے حیات شیرازی کی بیٹی انعل کا رکھا تھا اسنے اسے جب بھی کوئی ڈی اے بولتا اسے اپنا آپ یاد آتا اسے اپنی نفرت بدلہ یاد آتا تھا وہ جعفر کے ساتھ رہنے لگا تھا جعفر کا بیٹا زید دونوں کے بیچ بہت لڑائی جھگڑے ہونے لگتے تھے پھر دھیرے دھیرے انکی دوستی ہونے لگی ساتھ پڑھنا لکھا شروع ہوا تھا لیکن جب بھی گینگ میں ڈی اے کو زیادہ عزت مان دیا جاتا تھا اسے اور بھی غصہ آنے لگا تھا اس طرح زید پھر سے اس سے دور ہو گیا تھا اور اب تو انکے بیچ ایک لڑکی آگئی تھی جس سے ایک کو تو نفرت تھی تو دوسرے کو عشق ہو گیا تھا داريان انکی گینگ کا آدمی ضرور تھا وہ صرف بڑی ڈیل کرتا تھا اسکے ساتھ اسنے اپنا ایک بزنس سٹارٹ کردیا تھا حنان اسی دوران اسے ملا تھا جب وہ جعفر کے قید میں گیا تھا وہ بھی اٹھایا گیا تھا داريان لڑکیوں والے نشے میں کام نہیں کرتا تھا وہ صرف بزنس ڈرگ ڈیلنگ کرتا تھا ۔۔

★★★★

حال ؛

" تت ۔۔تم کون ہو اور مجھے یہاں کیوں لاۓ ہو ۔۔!! فرحان صاحب اس بند روم میں قید سیاہ فام نوجوانوں کو دیکھتا خوف سے بولا تھا ۔۔


" ہم کون ہے بہت جلد بتادیں گے تجھے اتنی جلدی بھی کیا ہے ۔۔!! وہ شخص قہقہہ لگا اٹھا اس کے خوف سے چہرے کو دیکھتے ہوئے ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" یہ ہے حنان اور یہ زافا اسکی بیوی حنان میرے بھائی کی طرح ہے مطلب بھائی سمجھو اور یہ انعل داريان خان میری بیوی ۔۔!! ڈی اے نے حنان زافا سے انعل کو ملاتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" تم بہت پیاری ہو اپن مم مطلب مجھے بہت اچھی لگی تم ۔۔!! زافا نے انعل کے معصوم خوبصورت چہرے پر نظر ڈالتے ہوئے کہا ۔۔


" آپ بھی بہت پیاری ہو ۔۔!! انعل نے اسکے بھرے ہوئے جسم کو دیکھتے ہوئے کہا اسے زافا بہت پیاری لگی تھی خوبصورت نین نقش والی بھرا ہوا جسم وہ بہت پیاری لگ رہی تھی ۔۔


" اچھا اب چلیں دیر ہو رہی ہے ہمیں ڈی مم مطلب داريان چلو ۔۔!! حنان نے جلدی میں بولتے ہوئے کہا ڈی اے وہ انعل کے سامنے نہیں بول سکتا تھا ڈی اے کی گھوری سے وہ جلدی سے باہر بھاگا ۔۔


" آ ۔آپ بیٹھیں کیا آپ کچھ کھائیں گی ۔۔۔ نہیں تم بیٹھو میرے پاس ویسے ایک بات بتاؤ تمہیں اس کھڑوس میں ایسا کیا دکھا جو شادی کرلی ۔۔!! زافا نے منہ بناتے ہوئے کہا تھا اسے داريان بہت کھڑوس لگتا تھا۔۔


" نہیں وہ کھڑوس نہیں ہے وہ بہت اچھے ہیں یہ بےبی کب آئیگا ۔۔!! انعل نے مسکراتے ہوئے کہا اسے داريان کو کھڑوس کہنا اچھا نہیں لگا تھا ۔۔


" یہ دعا کرو جلدی آجائے بہت تنگ کر رکھا ہے اسنے اور اسکے باپ نے بھی ۔۔!! زافا نے مسکراتے ہوئے منہ بنا کر کہا ۔۔


" ہاہاہا یہ تو ابھی آیا ہی نہیں آپ نے ایسا کیوں کہا ۔۔!! زافا کی بات پر انعل نے قہقہ لگایا زافا نے اسکی معصوم چہرے پر خوبصورت ہنسی دیکھتے ہوئے دل میں ماشاءالله کہا تھا وہ واقع بہت پیاری تھی ۔۔


" آپ لوگ اب یہاں رہیں گے نہ ہم روز بات کریں گے اوکے دوست ۔۔!! انعل نے مسکراتے ہوئے دوستی کے لئے ہاتھ بڑھایا اسے زافا بہت اچھی لگی تھی ۔۔


" ہمیں کہاں جانا ہے اب تمہارے ساتھ ہی رہیں گے پیاری ڈول ہاہا ۔۔!! زافا کو اسکی معصومیت پر بہت پیار آیا تھا ۔۔


" آپ بیٹھیں ہم نماز پڑھ کر آتے ہیں ایک بات بتائیں آپکو ہمیں نماز قرآن پڑھانا داريان سکھا رہے ہیں ہمیں اتنا نہیں آتا تھا اب بہت سکون ملتا ہے ہم بہت کچھ سیکھ گئے ہیں داريان کے ساتھ رہ کر اس لیے تو ہمیں اس سے عشق ہے وہ بہت اچھے ہے ۔۔


" کاش وہ بھی تم سے اتنی محبت کرے جتنی تم کرتی ہو معصوم لڑکی ۔۔!! زافا نے اسے جاتے ہوئے دیکھتے کہا تھا ۔۔


★★★★★

" دد ۔۔ داريان ہمیں بب ۔۔بابا سے بات کرنی ہے بہت دن ہو گئے ہے ہمیں ان سے ملنا ہے پلیز ۔۔!! انعل نے نم آنکھوں سے کہا تھا ۔۔


" نہیں کروا سکتا اب جاؤ یہاں سے ۔۔!! داريان سرد لہجے میں کہتا لیپ ٹاپ میں جھک کر کام کرنے لگا ۔۔


" پپ ۔۔پلیز آ ۔آپ ایسے کّک ۔۔کیوں کر رہیں ہے ۔۔!! انعل کی آنکھ سے آنسوں نکلے تھے اسکی بے رخی سے بات کرنے پر ۔۔


" کیوں کر رہا ہوں ( داريان ہنسا تھا ) سزا دے رہا ہوں تمہارے باپ کو تم کو تمہارے پورے خاندان کو جس نے ایک معصوم کا گھر برباد کردیا تھا کسی کو بھی اس پر رحم نہیں آیا تھا ایک ماں کو اسکے بچے سے الگ کرتے ہوئے بولو آااہہہ ۔۔!! داريان غصے کی شدت میں دھاڑا تھا انعل کا بازو اپنی سخت گرفت میں لیا ۔۔


" یی ۔۔یہ آ ۔آپ کّک ۔۔کیا کہہ رہے ہیں ہمارے بابا برے نہیں ہے آپ ہم سے ناراض ہیں اس لئے ایسا کہہ رہیں ہے نہ ۔۔!! انعل اسکی آنکھوں میں نفرت دیکھتے ہوئے تڑپ گئی تھی ۔۔


" سچ کہہ رہا ہوں مجھے نفرت ہے تم سے تمہارے باپ سے اسے سزا دینے کے لئے ہی تم سے شادی کی تھی یہاں تم تڑپو گی وہاں تمہارا باپ پھر اسے پتا چلے گا کسی کو سزا دینا کیسے لگتا ہے کسی کو تڑپانا کیسے لگتا ہے ۔۔!! داريان اسے قریب کرتے نفرت سے اسکی آنکھوں میں دیکھتے کہا تھا ۔۔


" نن ۔۔نہیں یہ سچ نہیں ہے آپ ایسا کیوں بول رہے ہیں داريان مت کریں ایسا ہمارے ساتھ ہم مر جاۓ گیں ہمیں ایسی سزا مت دیں جو ہم سے برداشت نہ ہو پلیز ۔۔!! انعل روتے ہوئے اسکے سینے سے لگی تڑپ کر بولی تھی داريان نے غصے سے آنکھیں بند کرتا گہرا سانس بھرا تھا ۔۔

★★★★

" فرحان کہاں ہے اسکا فون بند آرہا ہے ۔۔؟ حیات صاحب نے فرحان صاحب کے مینیجر سے پوچھا تھا وہ کل لنڈن آچکے تھے ان سے پہلے ایک دن فرحان بھی نکل چکا تھا ۔۔


" پتا نہیں سر نے کہا تھا وہ آرہے ہیں لیکن جب میں ایئر پورٹ پر گیا تو وہ نہیں تھے وہاں انکا فون بھی نہیں لگ رہا ہے سر میں پتا لگوا رہا ہوں کچھ پتا چلا تو آپکو بتاؤں گا ۔۔!! مینیجر نے کہا تھا ۔۔


" اوکے کچھ پتا چلے مجھے فورن بتانا ۔۔۔ اوکے سر ۔۔!! مینیجر بول کر چلا گیا تھا حیات صاحب بہت پریشان ہو گئے تھے وہ گھر میں بھی کسی کو بتا نہیں سکتے تھے انھیں انعل کے لئے بہت ڈر لگ رہا تھا پورے تین مہینے گزر چکے تھے انکی بات نہیں ہوئی تھی انعل سے کل بیراج والوں کی واپسی تھی وہ لنڈن آئے تھے تو انعل سے ملے بغیر نہیں جانا چاہتے تھے ۔۔


" یہ یہ کیا ہے کّک ۔۔کون ہے کیوں کر رہا ہے ایسا میرے ساتھ ۔۔!! حیات صاحب کے پاس ایک میسج آیا انہوں نے کھول کر دیکھا تو سامنے ایک تصویر تھی جس میں فرحان صاحب کرسی پر بندھے ہوئے تھے حیات صاحب بہت ڈر گئے تھے ۔۔

★★★★

" کّک کون ہو تم لوگ کک۔۔کیا چاہتے ہو چھوڑ دو مجھے پلیز جانے دو ۔۔۔!! فرحان صاحب نے سامنے دو ماسک مین سے کہا تھا ۔۔


" تمہاری موت لیکن مرنے سے پہلے تمہیں یہ تو پتا ہونا چاہیے میں ہوں کون دیکھنا چاہو گے ۔۔؟ ڈی اے نے اسکی طرف جھک کر سختی سے کہا تھا ۔۔


" کّک ۔۔کون ہو اور مجھے کیوں یہاں رکھا ہے کیا چاہتے ہوں پیسے چاہئیے نہ تمہیں مم ۔۔میں دونگا پپ ۔۔پلیز چھوڑ دو مجھے ۔۔!! فرحان صاحب خوف سے پسینے میں شرابور تھے ۔۔


" میں ہوں داريان حیدر خان جانتے تو ہوگے یا پھر بھول گئے بیس سال پہلے والے بچے کو یا پھر حیدر خان کو جو تمہارا بہت اچھا دوست تھا جسے تم نے تمہارے دوست نے مل کر مار دیا تھا ایک دوست کو جس نے تم لوگوں سے کبھی بے وفائی نہیں کی جس نے تم لوگوں کا ہر حال میں ساتھ دیا جس نے تم لوگوں کے ساتھ اپنا وعدہ ہمیشہ نبھایا پھر کیا دیا تم لوگوں نے اسے بولو ایک بزنس کی خاطر تم لوگوں نے اپنے دوست کو اسکی فیملی کو مار دیا یہ ہے تم لوگوں کی انسانیت یہ تھی دوستی ایسی دوستی ہوتی ہے بولو ۔۔؟ ڈی اے دھاڑتے ہوئے شدت سے غصے میں چلایا تھا فرحان تو سکتے میں تھا اسے یقین نہیں آرہا تھا حیدر خان کا بیٹا زندہ ہے۔۔


" میں ہوں ڈی اے گینگ کا آدمی جانتے تو ہوگے سنا تو ہوگا نہ یاد ہے ایک ڈیل کرنے آئے تھے وہ میں نے ہی کروائی تھی تمہاری اور ایک اور بات میں تو حیات شیرازی کا داماد ہوں یاد آیا تمہارے بیٹے کو بیوقوف بنا کر تم لوگوں کے سامنے آیا تھا میں تب بھی نہیں پہچانا ویسے تو بہت بڑی گیم کھیلتے ہو یہاں تو بیوقوف بن گئے ۔۔۔!! ڈی اے نے افسوس سے کہا ۔۔


" تت ۔تم کیسے بچ گئے تھے تم نے حیات کی بیٹی سے شادی کیوں کی یہ سب تم نے بدلہ لینے کے لئے کیا ہے ۔۔۔!! فرحان صاحب نے غصے میں کہا تھا ۔۔۔


" یہ میرا اور اسکا مسئلا ہے اب تم سے بہت بات ہوگی میں بہت کم بات کرتا ہوں صرف اپنا کام کرتا ہوں سو تمہیں کیسی سزا ملنی چاہیے بولو پاکستان ہوتا تو تمہیں وہی اسی جگا سزا دیتا جہاں تم نے ایک معصوم فیملی کا قتل کیا تھا اب بسسس ٹھااا ٹھااا ۔۔!! ڈی اے غصے میں بولتے ہوئے اسے بنا معافی مانگنے کا موقع دیئے بغیر اسے گولی مار دی ۔۔


" ڈی اے کی گن سے صرف دو نشانے ہوتے ہیں ایک دل دوسرا دماغ یہ دو چیزیں انسان کے لئے بہت خطرناک ہے جس سے وہ سوچتا ہے پیار کرتا ہے ۔۔!! ڈی اے مسکراتے ہوئے ایک نظر اس لاش پر ڈالتے ہوئے باہر نکل گیا حنان گہرا سانس بھرتا اپنے آدمیوں سے بولتا اسکی لاش کو ٹھکانے لگانے کا حکم دیا تھا ۔۔۔۔


" ڈی اے ایک بات کہوں ۔۔!! حنان نے اسے دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" نہیں جانتا ہوں کیا بولو گے میں کچھ نہیں سننا چاہتا ۔۔!! ڈی اے نے سنجیدگی سے ڈرائیونگ کرتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" تم اس معصوم کو سزا مت دو جس کی وہ حق دار نہیں ہے پلیز یار تمہیں اسکے باپ کو سزا دینی ہے تم اسے دو اسکو نہیں اس سے پیار سے بات کرو غصے کرو گے تو باغی ہو جاۓ گی وہ ۔۔!! حنان ہمیشہ کی طرح پھر سے اسے سمجھانے لگا تھا جیسے وہ اسے سن کر ان سنا کر رہا تھا حنان نے افسوس سے دیکھا اسے ۔۔

★★★★

" نماز پڑھ لی کھانا کھایا ۔۔؟ داريان نے روم میں آتے اسے بیڈ پر بیٹھا دیکھتے ہوئے پوچھا تھا نماز پر اسنے اثبات میں سر ہلا یا کھانے پر اسنے کوئی جواب نہیں دیا تھا وہ جان گیا تھا وہ صبح اسے ڈانٹنے کی وجہ سے روئی ہوگی پورا دن ۔۔


" اوکے جو کرنا ہے کرو باہر جانا ہے جاؤ اپنے بابا کے پاس جانا ہے نہ تو جاؤ واپس مت آنا میرے پاس کھانا نہیں کھانا مت کھاؤ بھوکی مرنا ہے مرو بلکے میں جا رہا ہوں مجھے سے شکایت ہے نہ اب نہیں آؤنگا ۔۔ داريان غصے سے روم سے نکل گیا ۔۔


انعل اسکا جانے کا سن کر ہی تڑپ گئی حواس بحال کرتے ہوئے اسکے پیچھے بھاگی وہ تو صبح سے اسکی بات سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی داريان کیوں اسکے باپ سے نفرت کرتا ہے وہ کیوں کر رہا ہے اسکے ساتھ ایسا

داريان سیڑھیوں تک پہنچا تھا کہ پیچھے سے انعل نے اسکے بازؤں کو اپنی مضبوط گرفت میں لیا اور روتی ہوئی نفی کرنے لگی انعل اپنے ہوش میں نہیں تھی اسکے بال بکھرے ہوئے تھے دوپٹہ بھاگتے ہوئے وہیں گر گیا تھا سرخ آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے تھے ۔۔


"نن ۔۔نہیں نہیں ہم آ۔۔اپکو نہیں جانے دینگے ہم نہیں رہ سکتے آپکے بغیر ہم ہم آ۔۔اپکی بات مانتے ہیں نہ اور اب ضد نہیں کریں گے آپکی ہر بات مان لے گیں پپ۔۔پر آپ ہمیں چھوڑ کر نہیں جاۓ گے نہ پلیز ۔۔ انعل نے ہچکیوں سے روتے ہوئے کہا ۔۔


حنان زافا پریشانی سے باہر نکل آئے تھے انہیں انعل کی حالت دیکھتے ہوئے بہت افسوس ہو رہا تھا وہ تو فل پاگل تھی اس پتھر دل شخص کے عشق میں دیوانی تھی زافا کو غصہ آیا ڈی اے پر وہ آگے بڑھی ہی تھی کے حنان نے اسے روک دیا تھا ۔۔


داريان غصے سے اپنا بازو چھوڑوہ کر اپنے آفس میں چلا گیا وہ جانتا تھا وہ جاۓ گا تو وہ بیوقوف لڑکی اسکے پیچھے ہی بھاگ آئے گی ۔۔ انعل روتی ہوئی وہی زمین پر بیٹھ گئی حنان ایک دکھ بھری نظر ڈالتا ہوا اندر چلا گیا زافا اسکے قریب آئی اسے بازو سے پکڑ کر زمین سے اٹھا کر روم میں لے گئی بیڈ پر بیٹھا کر اسکے لئے پانی لائی ۔۔


" کیوں تڑپا رہی ہو خود کو اس پتھر دل کے پیچھے روک لو خود کو انعل زندگی بہت لمبی ہے اسے برباد مت کرو ۔۔!؟ زافا نے افسوس کرتے ہوئے اسے سمجھانا چاہا ۔۔


" نہیں روک سکتے ہم خود کو ہم بہت آگے نکل چکے ہے اگر رک گئے تو شاید مر جاۓ گیں ہم عشق کرتے ہے اس سے اور عشق کی منزل موت ہوتی ہے اور ہم تو اسکے عشق میں پہلے ہی مر گئے ہیں ہمارے پاس اب کچھ نہیں رہا ۔۔!! انعل واش روم کا دروازہ بند کرتے ہوئے زمیں پر بیٹھ کر منہ پر ہاتھ رکھ کر شدت سے رونے لگی تھی اسے داريان کی باتیں اسکا نفرت بھرا لہجہ مار رہا تھا آج اسکو داريان حیدر خان کے ہر الفاظ مار رہے تھے اندر ہی اندر وہ شدت سے روتے ہوئے وہی زمیں پر بیٹھ گئی ۔۔

★★★★

" انعل کہاں ہے ۔۔؟ داريان گھر میں آتے انعل کو نہ پایا تو سامنے بیٹھی زافا سے پوچھا ۔۔


" اسکی طبیعت خراب ہے شاید اس لئے روم میں چلی گئی ہے ایک بات کہوں آپ اچھا نہیں کر رہے اسکے ساتھ اسکی معصومیت پر ترس نہیں آتا ایک بار بھی اس سے محبت نہیں ہوئی میں مان نہیں سکتی ۔۔!! زافا نے مسکراتے ہوئے اس سے کہا تھا وہ ایک نظر اسے گھورتا ہوا اوپر چلا گیا روم میں ۔۔۔


" اس لڑکی کو بھاگ جانا چاہیے یہاں سے پتا نہیں کیوں خود کو برباد کر رہی ہے اسکے پیچھے ۔۔!! زافا منہ بناتے ہوئے ٹی وی دیکھنے لگی تھی ۔۔


" کیا ہوا ہے تمہیں ۔۔!! داريان روم میں آتا اسکے سامنے صوفے پر بیٹھا دیکھتا اسکے پاس گیا انعل اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے واپس نظر جھکا گئی داريان سمجھ گیا وہ کل سے رو رہی ہے ۔۔


" کیا چاہتی ہو تم کس بات کا سوگ منا رہی ہو کیا میں مر گیا ہوں ۔۔۔ اللّه نہ کریں آ۔آپ ایسا کیوں کہتے ہیں کیوں ہمیں تکلیف دیتے ہیں ہے کیوں ۔۔!! انعل چیخی تھی آج وہ اپنے دل کا غبار نکالنا چاہتی تھی آج وہ اسے ہر بات پوچھ لینا چاہتی تھی آنسو تیزی سے اسکی آنکھوں سے بہہ رہے تھے وہ کھلے شرٹ ٹائوزر میں بھکرے ہوئے بال کل سے رونے کی وجہ سے سرخ سوجی ہوئی آنکھیں سرخ ناک اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسے دیکھ رہی تھی آنسو تھے کہ رکنے کا نام نہیں لے رہے تھے وہ بس اسے دیکھتا رہا اسکا دل دھڑک رہا تھا اسے اس حالت میں دیکھ کر ۔۔۔


" تم جاننا چاہتی ہو میں یہ سب کیوں کر رہا ہوں تو سنوں میں یہ سب تمہارے باپ کو سزا دینے کے لئے کر رہا ہوں اسے تڑپانا چاہتا ہوں ۔۔۔!! داريان نے غصے میں آگے بڑھتا اسکو کھینچ کر قریب کرتے ہوئے کہا تھا وہ لب دبا کر اسے پانی بھری آنکھوں سے دیکھ رہی تھی اسکا دل دھک دھک کر رہا تھا وہ کچھ ایسا نہ کہہ دے اسے وہ برداشت نہ کر پاۓ ۔۔


" تمہارا باپ ایک قاتل ہے اس نے میری آنی کو میری پوری فیملی کو مارا ہے انہوں نے خون کیا ہے بے گناہ معصوم لوگوں کا اور جانتی ہوں انہیں ایک معصوم بچا بھی تھا وہ میں تھا جس کی قسمت میں موت نہیں لکھی تھی وہ بچ گیا تمہارے باپ نے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی کسی کو بھی مارنے کی اسنے میری آنی میری جان سے پیاری پھوپھو تمہاری ماں کو تڑپانے کی جانتی ہوں صرف ایک بزنس کی وجہ سے انہوں نے تمہیں چھین لیا میری آنی سے انکو بلیک میل کیا انھیں چھوڑ دیا اپنے بھائی کے در پر ایک سال کی معصوم بچی کو اسکی ماں سے دور کردیا جب کچھ اور نہیں کر سکتا تھا تو انکا اکسیڈنٹ کروا کر جان سے مروا دیا اس لئے میں تمہارے باپ سے نفرت کرتا ہوں اگر تمہیں مجھے سے تھوڑی بھی محبت ہے اپنی ماں کے لئے عزت ہے تو تم کبھی انکے پاس جانے کا نہیں کہو گی سمجھی ورنہ میں تمہیں بھی جان سے مار دونگا ۔۔۔!! داريان کی غصے کی شدت سے آنکھیں سرخ ہوگئی تھی اسکا بس نہیں چل رہا تھا کہ کچھ کر دے ۔۔


" اا۔۔ ایسا۔۔نن ۔۔نہیں۔۔ہہ ۔ہو سس ۔۔!! انعل نفی کرتے ہوئے اٹک کر بولتے ہوئے اسکے باہوں میں جھول گئی اسکی کل سے طبیعت خراب ہو رہی تھی سر چکرا رہا تھا ۔۔


" انو اٹھو انو آنکھیں کھولو انعل شٹ ۔۔؟ داريان اسے اٹھا کر بیڈ پر لیٹا کر اسے ہوش میں لانے لگا لیکن آج تو شاید وہ ہوش میں آنا نہیں چاہتی تھی وہ جلدی سے اسے اٹھا کر باہر بھاگا ۔۔۔


" ڈی اے انعل کو کیا ہوا ڈی آہ آہہہ حاننن مم ۔۔مجھے درد ہو رہا ہے ااہہہ زافا کیا ہوا ہمیں ہمیں ہسپتال چلنا چاہیئے آؤ چلوں آرام سے اہہہ حانن ۔۔!! حنان ڈی اے کی بازوں میں انعل کو دیکھتا پریشانی سے پوچھا تھا کے پیچھے زافا کی طبیعت خراب ہونے لگی تھی وہ اسے لیکے جلدی سے گیا ۔۔۔

★★★★

" کانگریچولیشن شی از پریگنٹ لیکن انھیں کسی بھی سٹریس سے دور رکھیں وہ بہت کمزور ہے اپنی مسز کا بہت خیال رکھیں ۔۔!! ڈاکٹر اپنی ھدایت دیتا آگے بڑھ گیا داريان اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتا وہی بینچ پر بیٹھ گیا اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کیا کرے اب وہ اپنے بچے کو نہیں کھو سکتا تھا اور انعل کی حالت کچھ سوچتے ہوئے اسنے کسی کو فون لگایا تھا ۔۔۔


" ڈی اے یار میں باپ بن گیا ۔۔۔!! حنان بھاگتے ہوئے آکر خوشی میں گلے لگا کر کہا تھا وہ بھی اسی ہسپتال میں تھے ۔۔


" وہ تو مجھے پہلے سے ہی پتا ہے انعل بھی ایسپیکٹ کر رہی ہے ۔۔!! ڈی اے نے بھی اسے بتایا ۔۔


" كياااا سچ میں تو بھی باپ بن گیا واہ یار بہت مبارک ہو ۔۔۔!! حنان نے گلے لگاتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا تھا ڈی اے نے بھی اسے مبارک باد دی تھی کچھ باتوں کے بعد وہ زافا کے پاس چلا گیا اور ڈی اے انعل کے پاس گیا تھا ۔۔۔

★★★★

" آپ بہت بےوفا ہیں ۔۔!! اسنے اداس مسکراہٹ سے کہا ۔۔


" میں نے وفا کا وعدہ کب کیا ہے تمہارے ساتھ ۔۔؟ اسنے بھی سکون سے جواب دیا ۔۔۔


" یہی تو بےوفائی کی ہے ایک بھی وفا کا وعدہ نہیں کیا ۔۔!! اسکی آنکھوں میں نمی آئی تھی اسکی بات پر ۔۔


" اب کیسے فیل ہو رہا ہے ۔۔؟ داريان نے اسکی سوجی ہوئی آنکھوں کو دیکھتے کہا تھا وہ لوگ ابھی تک ہسپتال میں تھے ۔۔


" بہت پین فیل ہو رہا ہے ۔۔!! انعل نے آنکھیں موڑ کر کہا تھا اسکی بند آنکھوں سے آنسوں نکلے تھے ۔۔


" اب نہیں ہوگا حنان کا بےبی دیکھنا ہے ۔۔؟ داريان اسکے کو دیکھتا جھک کر ماتھے پر بوسہ دیتا نرمی سے بولا انعل آنکھیں کھولے حیرت سے اسے دیکھا پھر ہاں میں سر ہلا متے ہوئے کہا ۔۔۔


" کیا سچ میں انکا بےبی آگیا ۔۔؟ انعل نے مسکراتے ہوئے خوشی سے پوچھا تھا داريان اسے لیکے حنان والوں کے روم کی طرف بڑھ گیا تھا ۔۔۔


" میری پیاری ڈول دیکھو بلکل مجھے پر گئی ہے اسے میں بہت پیاری معصوم شہزادی بناؤں گا دیکھنا ۔۔!! حنان اپنی بیٹی کو گود میں لیتا اسے پیار کرتے ہوئے کہا تھا وہ گلابی سرخ سفید پیاری بچی اس وقت بلکل حنان کے جیسی دیکھ رہی تھی ۔۔۔


" حاننن وہ میری جیسی ہے اسے اپن اپنی جیسی بناۓ گی بہادر مضبوط معصوم نہیں کوئی بھی آکر اسکی معصومیت کا فائدہ اٹھائے ۔۔!! زافا کی بات میں طنز تھا جو اسنے آخری بات ڈی اے کو اندر آتے دیکھ کر کہی تھی اس بات پر انعل نے بھی زافا کی طرف دیکھا تھا لیکن اسنے جلدی سے نظریں چرا لی ۔۔


" آپ دونوں کو بہت بہت مبارک ہو کیا ہم اسے اٹھائیں ۔۔!! انعل دل سے انھیں مبارک باد دیتی حنان کی گود میں اس گلابی ڈول کو دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" ہاں کیوں نہیں یہ لو ۔۔!! حنان نے مسکراتے ہوئے اسکے گود میں دی تھی داريان ایک نظر اس معصوم بچی پر ڈالتا انعل کو بولتا باہر نکل گیا تھا حنان بھی اسکے پیچھے گیا انعل آگے بڑھتے ہوئےزافا کے پاس بیٹھ گئی تھی ۔۔۔


" تمہیں بھی مبارک ہو ۔۔۔ نام کا سوچا ہے آپ لوگوں نے ۔۔۔!! زافا اسے مبارک باد دی حنان نے اسے بتایا تھا انعل اس بچی کے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں سے کھیل رہی تھی اسکے چہرے پر بہت خوبصورت مسکراہٹ تھی ۔۔


" ایک بات کہوں اسے بہت مضبوط ہمت والی بنانا اسے کبھی کمزور نہیں پڑنے دینا اسے ہر تکلیف دکھ سہنا سیکھانا اسے اتنا مضبوط بناؤ یہ کبھی محبت میں کمزور نہ پڑے اسے لاڈ دینا لیکن ایک حد تک لڑکیوں کو اتنا بھی لاڈ نہیں دینا چاہیے جو آگے اسکا لاڈ اسکی معصومیت ہی ختم کردے پتا ہے لاڈلوں کو زندگی کا تھپڑ بہت زور سے لگتا ہے ۔۔۔ پلیز رک جاؤ ۔۔!! انعل اس بچی کو دیکھتے ہوئے بولے جا رہی تھی اسے اب پتا چل رہا تھا زندگی کیسی ہوتی ہے دنیا کیسی ہے اسکے لاڈ میں پلنے کی وجہ سے اسنے کچھ نہیں دیکھا کچھ نہیں سہا اب وہ ہر تکلیف جانتی تھی جیسے اسے پتا چل رہا تھا وہ اپنی عمر سے بڑی لگنے لگی تھی اپنی باتوں میں اسکا ایک الگ ہی روم ہوتا تھا وہ اپنے آنسوں صاف کرتے ہوئے باہر نکل آئی داريان سامنے گاڑی میں بیٹھا اسکا انتظار کر رہا تھا وہ خاموشی سے آکر بیٹھ گئی داريان بھی کچھ نہیں بولا تھا دونوں کے بیچ خاموشی تھی بہت گہری ۔۔

★★★★

" اس گھر کے اندر جاؤ میں کل آؤنگا تمہیں لینے ابھی جاؤ ۔۔!! داريان نے ایک گھر کے سامنے گاڑی روکتے ہوئے کہا تھا اسے جو ایک نظر پاس والے گھر پر ڈالتے داريان کی طرف حیرت خوف سے دیکھا وہ کیا کرنے والا تھا ۔۔


" ہہ ۔۔ ہم ۔۔کّک ۔۔کیوں جائے آ ۔آپ ہمیں یہاں کیوں چھوڑ کے جا رہیں ہے ۔۔؟ انعل کا دل تیز دھڑک رہا تھا داريان نے سنجیدگی سے اسے دیکھا تھا وہ اب رونے کو تیار تھی آنکھوں میں پانی بھر آیا تھا اسکے داريان کو وہ اس وقت بہت ہی پیاری لگی تھی ۔۔


" کیا تم مجھے چھوڑ کے نہیں جانا چاہتی ۔۔۔ نن ۔۔نہیں آ ۔آپ کیوں ہمیں چھوڑ رہیں ہے ہم ہم سوری بولتے ہیں ہم کبھی زور سے نہیں چلائیں گے ۔۔!! داريان کے پوچھنے پر وہ تیزی سے نفی میں سر ہلا کر بولی آنسو پھر سے بہنے لگے تھے اسکی آنکھوں سے داريان اسکی طرف جھکا انعل نے آنکھیں بند کرلی تھی داريان نرمی سے اسکے آنسو صاف کرتا اسکا ماتھا چومتا پیچھے ہو گیا انعل نے سکون سا سانس بھرا تھا وہ ڈر گئی تھی داريان کے پھر سے غصہ نہ کر لے ۔۔۔


" مجھ پر یقین ہے ۔۔۔ ہاں لیکن ہم نہیں جائیں گے آپ ہمیں چھوڑ کے چلے جائیں گے ۔۔۔ انعللل بس بہت ہوا کیوں غصہ دلاتی ہو ۔۔!! داريان آرام سے اسے سمجھانے لگا تھا کے انعل پھر سے ضد میں رو پڑی تھی داريان نے سختی غصے میں کہا تھا انعل اسے دیکھتے غصے میں گاڑی سے نکل کر آگے بڑھنے لگی تھی وہ اس گھر میں نہیں گئی داريان ضبط سے آنکھیں بند کرتا جلدی سے گاڑی سے نکلتا اسکے پیچھے بھاگ کر اسکا بازو پکڑتا اپنی طرف کھینچا اسکے پکڑ سے انعل سیدھی اسکے سینے سے لگی تھی لنڈن کے شہر میں اس وقت بھی بہت خوبصورت سی لائٹیں چلتی ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھی بہت خوبصورت منظر عالم تھا اس وقت دونوں اس گلی میں کھڑے ایک دوسرے کے قریب دھڑکتے ہوئے دلوں کے ساتھ ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بہت پیارے حسین دلکش لگ رہے تھے ۔۔


" کہاں جا رہی تھی ۔۔۔آپ سے بہت دور آپنے کہا نہ جاؤ نہیں رہنا آپ کو ہمارے ساتھ اس لئے ہمیں دور بھیجنا چاہتے تھے نہ ۔۔!! داريان اسکے بال کان کے پیچھے کرتے ہوئے پیار نرمی سے پوچھا انعل روتے ہوئے اسکے سینے سے لگ گئی پیچھے سے اسکی شرٹ کو مضبوطی سے پکڑ لیا تھا ہچکیوں سے روتے ہوئے گلہ کرنے لگی تھی ۔۔۔


" آ ۔آپ بہت برے ہیں بہت برے ہمیں چھوڑ نہ چاہتے ہیں نہ ہم کہی نہیں جاۓ گے ہمیں آپکے پاس رہنا ہے ہمیں آپکے ساتھ رہنا اچھا لگتا ہیں ہم آپ سے عشق کرتے ہیں ہم نہیں رہ سکتے آپکے بغیر ہمیں دور مت کریں داريان پلیز ہمیں مت چھوڑیں ۔۔!! انعل اسکے سینے سے لگی روتے ہوئے بولے جا رہی تھی داريان نرمی سے اسکے بال سہلاتا ہوا اسکی باتیں سنتا ہلکا سا مسکرایا تھا ۔۔۔


" ششش بس بہت رو لیا اب چپ میں تمہیں یہاں کسی سے ملوانے لایا تھا اور تمہاری یہ ٹنکی کبھی خالی نہیں ہوتی کیا اب اگر روئی تو تھپڑ مارون گا چپ ۔۔ داريان اسے خود سے الگ کرتا تھوڑا سختی اور سنجیدگی سے بولا تھا انعل نے سوں سوں کرتے ہوئے حیرت سے اسے دیکھا ۔۔


" کک ۔۔کس سے ملنا ہے ۔۔۔ چلو آؤ ۔۔داريان اسکا ہاتھ پکڑتا ہوا آگے بڑھ گیا اس گھر میں ۔۔


" بب ۔۔بابا ۔۔ انعل میرا بچا ۔۔!! انعل داريان کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے اس گھر کے اندر گئی سامنے ہی حیات صاحب کو دیکھتے ہوئے خوشی سے انکی طرف بھاگتے ہوئے سینے سے لگی حیات صاحب بھی حیرت سے انعل کو دیکھتے ہوئے پیار سے اسکا ماتھا چوم

تے ہوئے اپنی بیٹی کو سہی سلامت دیکھتے ہوئے خوشی سے آنکھوں میں پانی آگیا تھا انکے داريان دور سے انکا پیار محبت والا سین دیکھتا بیزار ہوا تھا ۔۔


" انعل آپ ٹھیک ہے نہ آپ کو کچھ ہوا تو نہیں ہے نہ میرا بچہ ٹھیک ہے ۔۔؟ حیات صاحب نے نم آواز میں پوچھا تھا ۔۔


" بب ۔۔بابا آپ ہم سے ملنے آئے ہے نہ ۔۔؟ انعل نے خوشی سے مسکراتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" تم تمہاری ہمت کیسے ہوئی میری بیٹی کو تکلیف دینے کی ہو کون تم سچ بتاؤ ۔۔؟ حیات صاحب کی نظر داريان پر پڑتے ہی وہ اسکے طرف بڑھتے ہوئے اسکا کالر پکڑتے ہوئے غصے میں کہا تھا داريان خاموشی سے کھڑا تھا جیسے پہلے سے ہی تیار تھا اسنے اپنے ہاتھوں کی مٹھی بھینچ لی ۔۔


" بب ۔۔بابا یہ آپ کیا کر رہیں ہے چھوڑے انھیں ۔۔؟ انعل نے گھبراتے ہوئے اپنے باپ کو پیچھے کیا تھا داريان ضبط سے سرخ آنکھوں سے حیات صاحب کو گھورتا رہا ۔۔


" انعل میرا بچہ ہم ہم آپ کو لینے آئے ہیں آپ ہمارے ساتھ چلیں یہ اچھا انسان نہیں ہے اس نے دھوکہ دیا ہمیں میں اسے زندہ نہیں چھوڑونگا ۔۔!! حیات صاحب بے حد غصے میں پھر سے داريان کی طرف بڑھے تھے کے انعل نے انکا بازو پکڑ کر روک دیا تھا ۔۔۔


" بسس بہت ہوا آپکا دھوکہ میں نے دیا ہے ہاہاہا یہ لفظ تو آپ پر بہت اچھا سوٹ کرتا ہے مسٹر حیات شیرازی بہت اچھے سے دھوکے کا مطلب آتا ہے آپ کو تو ۔۔!! داريان غصے میں غرایا تھا پھر قہقہ لگاتے ہوئے بے حد غصے میں آیا تھا اسکی بات پر حیات صاحب خاموش ہو گئے تھے انہوں نے انعل کی طرف دیکھا جو ڈر خوف سے انھیں ہی دیکھ رہی تھی اسکا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا ۔۔


" کیا ہوا خاموش کیوں ہو گئے بتاۓ نہ دھوکہ کیسے دیتے ہیں آپ سے بہتر کون جانتا ہوگا یہ بات ۔۔؟ داريان نے سنجیدگی سے کہا تھا اسکو بہت غصہ آرہا تھا ان پر ۔۔


" انعل بیٹا آ ۔آپ اندر جائیں اور تم ہو کون سچ سچ بتاؤ کیوں کر رہے ہو میری بیٹی کے ساتھ ایسا ۔۔۔!! حیات صاحب انعل سے نظریں چرا تے ہوئے داريان سے پوچھا تھا ۔۔


" بب ۔۔بابا آ ۔آپ لوگ ایسے کیوں بات کر رہیں ہے ۔۔؟ انعل دھڑکتے دل سے پوچھا تھا ان دونوں کو دیکھتے ہوئے وہ انکے بیچ تھوڑے فاصلے پر تھی وہ دونوں ایک دوسرے کے سامنے تھے ایک کی آنکھ میں غصہ تھا دوسرے کی نفرت ۔۔


" آپ بھول گئے آپنے بھی کسی کی بیٹی کے ساتھ کچھ ایسا یا شاید اس سے بھی بہت برا کیا تھا بھول گئے ایک چیپ سی ڈیل کے لئے ایک بچے کو اسکی ماں سے دور کیا تھا ایک بیوی کو اسکے شوہر سے دور کیا تھا ایک بہن کو اسکے بھائی سے دور کیا تھا بھول گئے اتنا سب کچھ بھول گئے کیسے ایک معصوم فیملی کا قتل کیا تھا تھوڑا سا صرف تھوڑا سا بھی رحم نہیں آیا اپنے آپ پر اپنی دوستی پر اپنی محبت پر کیسے انسان تھے آپ کوئی بھی انسانیت نہیں بچی تھی آپ میں یہ سب کرتے ہوئے خدا کا خوف نہیں آیا دل میں اس فیملی کو ایک ہی وار میں ختم کردیا تھا میں ہوں وہ بد نصیب جو اس دن اتنے بڑے حادثے سے بچ گیا تھا میں ہوں داريان حیدر خان کا بیٹا یاد تو ہوگا آپکو داريان آنی کا داريان جسے چھوڑتے ہوئے شرم بھی نہیں آئی آپکو کیسے انکو اپنی بچی سے دور کیا تھا آپ نے اب میں آپ کو بتاؤنگا یہ سب کیسے محسوس ہوتا ہے جب اپنے ہی دل جگر پر کوئی وار کرتا ہے کیسے میرا باپ تڑپا تھا دن رات اپنی بہن کو روتا ہوا دیکھتے اب تمہیں بتاؤنگا میں تڑپ کیا ہوتی ہے جب اپنا کوئی تکلیف میں ہو کیسا محسوس ہوتا ہے ۔۔!! داريان غصے کی شدت میں دھاڑ رہا تھا اسکی آنکھیں سرخ ہوگئی تھی ان میں پانی آگیا تھا اپنے گھر والوں کی یاد میں انکی باتیں کرتے ہوئے حیات صاحب سکتے کی کیفیت میں اسے دیکھے جا رہے تھے انعل بت بن کر کھڑی داريان کی طرف شاک میں دیکھ رہی تھی ۔۔۔


" تت ۔۔تم ز۔زندہ ہو ۔۔۔ ہاں ہوں میں زندہ مار نے میں تو کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی آپنے ۔۔۔!! حیات صاحب نےصدمہ سے نکلتے ہوئے پوچھا تھا داريان نے غصے میں انھیں جواب دیا تھا ۔۔


" د ۔داريان بیٹا دیکھو میری بات سنو وہ سب میں نے جان بوجھ کر نہیں کیا تھا مم ۔۔مجھے تو یہ بھی نہیں پتا تھا اس دن آپ سب لوگ ساتھ تھے کیا ہوا تھا میں ٹھیک سے نہیں جانتا تھا وہ سب فرحان کا پلین تھا مم ۔۔مجھے معاف کردو میری غلطی کی سزا میری بیٹی کو مت دو داريان اسے یہ سب مت دکھاؤ مم ۔۔۔ بسسس بہت اچھا ناٹک کرتے ہیں آپ یہ سب کرتے ہوئے تو اس وقت خوف نہیں آیا آج کیوں آرہا تھا اپنی بیٹی بہت عزیز ہے نہ آپکا ویسے ہی آنی ہمیں میرے بابا کو بہت عزیز تھی اس پر رحم کیوں نہیں آیا تھا بولو کیوں نہیں آیا آپ کو ۔۔!! حیات صاحب روتے ہوئے معافی مانگنے لگے تھے داريان غصے کی شدت میں پھر سے دھاڑا تھا انعل کا سکتا ٹوٹا وہ تیزی سے حیات صاحب کے سامنے آئی اسے یقین نہیں آرہا تھا اسکے باپ نے کیا کیا ہے اسکی ماں سے اسکو الگ کیا اور یہ سب وہ سوچتے ہوئے کانپ گئی تھی وہ اپنے بابا سے نفرت نہیں کر سکتی تھی کیوں کے وہ اسکی زندگی تھے اسکا آئیڈیل تھے ۔۔


" بب ۔۔بابا یہ یہ جھوٹ ہے نہ بب ۔۔بولے نہ یہ جھوٹ ہے سب ۔۔!! انعل نے روتے ہوئے ایک امید سے اپنے باپ کو دیکھتے ہوئے کہا تھا حیات صاحب اسکی آنکھوں میں دیکھتے نظریں جھکا گئے دونوں کی آنکھوں سے آنسوں بہہ رہے تھے انعل کی طبیعت ویسے ہی صبح سے خراب تھی اسکا سر چکرا رہا تھا ۔۔


" انعلللل میرا جان میرا بچہ کیا ہوا داريان داريان دیکھو نہ اسے کیا ہوا ۔۔۔ آپنے میری آنی کو دیکھا تھا اسکے آنسوںدیکھے تھے اس پر رحم کھایا تھا بولے بولے نہ چپ کیوں ہے ۔۔!! داريان غصے میں دھاڑا تھا حیات صاحب روتے ہوئے انعل کو دیکھا جو نیچے زمین پر انکی گود میں بے ہوش تھی ۔۔


" تمہیں جو سزا دینی ہے مجھے دے دو اسے مت دو یہ سہہ نہیں پاۓ ئی میری بیٹی بہت معصوم ہے داريان اس پر رحم کھاؤ اسے یہ سزا مت دو وہ بے قصور ہے ۔۔۔!! حیات صاحب روتے ہوئے منت سماجت کرنے لگے تھے ۔۔


" وہ بہت معصوم تھی اسکی بھی کوئی غلطی نہیں تھی اسے کس بات کی سزا دی تھی بولو آپ کی بیٹی کے ساتھ تو پھر بھی میں نے کچھ برا نہیں کیا ہے کل آؤنگا اسے لینے اگر چاہتے ہیں یہ میرے ساتھ خوش رہے تو دوبارہ اپنی بیٹی سے ملنے کا سوچنا بھی مت یہ بات اپنی معصوم بیٹی کو سمجھا دینا اچھے سے ۔۔!! داريان سرخ آنکھوں میں نفرت لیے غصے سے بولتا لمبے لمبے دگ بڑھتا ہوا وہاں سے تیزی سے نکل گیا تھا وہ انعل کو نہیں دیکھ پا رہا تھا اس حال میں خود بار بار ضبط کرتا وہاں سے چلا گیا تھا پیچھے حیات صاحب ماضی میں کی گئی غلطی پر آج بے حد پچھتا رہے تھے ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" آہ نہیں ہو رہا مجھ سے آنی نہیں ہو رہا میں کیا کروں وہ بلکل آپکی طرح روتی ہے آنی آپکی طرح تکلیف میں ہے مجھ سے نہیں ہوتا میں اسے دیکھتا ہوں تو مجھے اسکے باپ کی بےوفائی یاد آتی ہے پر میں اسے دیکھنا چاہتا ہوں میں اسے دور نہیں رکھ سکتا ہوں میں اس سے نفرت بھی کرتا ہو تو مجھے اس سے عشق بھی ہے وہ کیوں ہے آپکی جیسی وہ کیوں ہے اتنی معصوم کیوں آہ ۔۔۔!! داريان گھر آتے ہی خود کو روم میں بند کرتا ہر چیز توڑتا ہوا چیخ رہا تھا وہ رو رہا تھا وہ مضبوط مرد آج وہ دس سالہ بچا بن کر رو رہا تھا اپنوں کی یاد میں انھیں کھونے سے وہ کس درد میں تھا آج وہ زخم تازہ ہو گئے تھے حیات صاحب کو دیکھتے ہوئے وہ انعل سے محبت کرنے لگا تھا پر اسکے باپ کی وجہ سے وہ اپنی نفرت بھی نبھا رہا تھا وہ روتے ہوئے وہیں زمین پر بیٹھ گیا آج وہ اپنی نفرت میں رو رہا تھا آج وہ اپنے عشق میں رو رہا تھا آج وہ اپنے بدلے میں رو رہا تھا وہ انعل کو تکلیف دیتا تو خود بھی اسے محسوس کرتا تھا وہ ظالم مرد نہیں بننا چاہتا تھا وہ اس پر ظلم نہیں کرنا چاہتا تھا پر وہ مجبور تھا اسکے باپ کو سبق سیکھانے کے لئے اسے بتانے کے لئے کسی کی بیٹی کو تکلیف دینا کیسا ہوتا ہے ۔۔


" لیکن نہیں میں اتنی دور آکر تھک نہیں سکتا اسکے لئے اسکی بیٹی سب کچھ ہے وہ اپنی بیٹی کو تڑپتا ہوا نہیں دیکھ سکتا اور میں اسے یہی سزا دے سکتا ہوں ۔۔۔ داريان اپنی سرخ آنکھیں ضبط سے بند کرتا گہرا سانس لیتا آنکھیں کھول کر اس بار اسکی آنکھوں میں نفرت تھی ایک بدلے کی نفرت حیات صاحب کو تڑپانے کی نفرت تھی ۔۔۔


★★★★

" انعل بچہ آپ ٹھیک ہے نہ آپ کچھ کھا کیوں نہیں رہی مجھے سے بات کرو پلیز جان مجھے تڑپاؤ مت ہم تھک چکے ہیں ۔۔!! حیات صاحب انعل کے ساتھ بیڈ پر بیٹھے کب سے اپنے کیے کی مافی مانگ رہے تھے اسے کھانا کھلانے کی کوشش کر رہے تھے انعل جب سے ہوش میں آئی تھی وہ خاموش ہو گئی تھی اسے سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کیا کرے اسکے ہی بابا نے اسکی ماں کے ساتھ جو کیا وہ سب سمجھ نہیں آرہا تھا اسے وہ نفرت بھی نہیں کر پا رہی تھی وہ اپنے باپ سے بہت محبت کرتی تھی نفرت کرتی بھی کیسے جس نے اسے کبھی چوٹ لگنے نہیں دی اسکے آنسو بہنے نہیں دیے وہ تو زندگی تھے انعل کی اس نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے حیات صاحب ست کہا تھا ۔۔


" ہم ٹھیک نہیں ہے بابا ہم ٹھیک نہیں ہے ہمیں کچھ سمجھ نہیں آرہا بابا ہمیں کچھ سمجھ نہیں آتا کیوں کیوں آپنے ہمیں ایسے پالا کیوں ہمیں کبھی رونے نہیں دیا کیوں ہمیں کوئی تکلیف محسوس کرنے نہیں دی کیوں بابا کیوں آج بہت درد ہو رہا ہے بہت تکلیف ہو رہی ہے پر برداشت نہیں ہو رہا بابا کیوں کیا ایسا ہمارے ساتھ کیوں کاش ماما ہوتی وہیں کچھ سیکھا دیتی وہیں ڈانٹتی وہیں سکھاتی لڑکیوں کو لاڈلہ نہیں ہونا چاہیے آگے کی زندگی بہت مشکل ہوتی ہے بابا وہ ہم سے ناراض ہیں وہ نفرت کرتے ہیں ہم سے بابا ۔۔!! انعل بے حد روتے ہوئے بولے جا رہی تھی حیات صاحب اسے چپ کروانا چاہتے تھے پر انکے پاس کچھ نہیں تھا بولنے کو آج وہ انکے سینے سے لگی اپنی تکلیف بتا رہی تھی ان تین ماہ میں اسنے کیا کچھ نہیں سہا وہ بہت میچور ہوگئی تھی ۔۔


" نہیں میری جان یہ ہماری غلطی ہے یہ سب کچھ میری وجہ سے ہوا ہے کاش میں اس وقت اتنا لالچی نہیں ہوتا فرحان کے ساتھ ہاتھ نہ ملاتا انعم کو نہیں چھوڑتا تو یہ سب نہیں ہوتا مجھے معاف کردو میرا بچہ مجھے معاف کردو ۔۔!! حیات صاحب اس سے معافی مانگنے لگے تھے وہ انکے سینے سے لگی روتی جا رہی تھی آنسوں تھے کے تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے ۔۔


" میرا عشق خاموش ہے بابا اس میں کوئی شور نہیں ہے وہ خاموش ہو گیا ہے بابا ۔۔۔وہ تڑپ کر رو رہی تھی حیات صاحب کا دل کسی نے مٹھی میں جکڑ لیا ہو جیسے وہ اپنی بیٹی کو تڑپتا نہیں دیکھ سکتے تھے ۔۔


" بس کرو انعل مت رو اس ظالم کے لئے اسنے یہ سب مجھ سے بدلہ لینے کے لئے کیا ہے اب اور نہیں ہم آپ کو بچائیں گے آپ ہمارے ساتھ چلیں گی ہم اس پتھر دل شخص کے ساتھ آپکو نہیں رہنے دیں گے اسنے بہت غلط کیا ہے آپ کے ساتھ آپکی معصومیت ہی چھین لی ہے میں نہیں چھوڑونگا اسے اسکو سزا دینی ہے مجھے دیگا آپکو نہیں ۔۔!! حیات صاحب اسے اپنے سے الگ کرتے ہوئے محبت سے اسکا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا تھا انعل نے نفی میں سر ہلا یا تھا ۔۔


" ہم ان سے نفرت نہیں کر سکتے ہمیں تو عشق ہے ان سے وہ نفرت کر سکتے ہیں ہم نہیں ہمارے بیچ نفرت عشق ہے بابا وہ اپنے ارادے نہیں بدل سکتے ہیں نہ تو کرنے دو انہیں نفرت اور ہمیں عشق ہم ان سے الگ نہیں ہونا چاہتے ہیں بابا ہمیں انکے ساتھ رہنا ہے ہم دوسری انعم خان نہیں بن سکتے ہم ایک بچے کو اسکے باپ سے الگ نہیں کر سکتے ہیں بابا ہمیں مجبور مت کریں انھیں بلائے وہ ہمیں چھوڑ کر نہیں جا سکتے ہیں ۔۔!! انعل نے روتے دھڑکتے دل کے ساتھ کہا تھا وہ داريان سے الگ نہیں ہونا چاہتی تھی وہ بہت محبت کرنے لگی تھی اس سے ۔۔۔


" نہیں کرو اپنے ساتھ ایسا وہ تمہیں صرف تکلیف دیگا وہ میری نفرت کا بدلہ آپ سے لیگا میری جان سمجھو اس بات کو وہ نفرت کرتا ہے آپ سے یہ سب بدلہ لینے کے لئے کیا ہے اس بے ۔۔!! حیات صاحب نے سمجھانا چاہا تھا۔۔


" پتا ہے ہم ان سے نفرت نہیں کر سکتے بابا کوئی اپنے استاد سے نفرت کر سکتا ہے نہیں نہ پھر ہم کیسے کریں ہمیں تو نماز قرآن سکھایا پڑھایا ہے انہوں نے پھر ہم ایسے شخص سے کیسے نفرت کر سکتے ہیں بولیں ۔۔؟ انعل نے زخمی مسکراہٹ سے کہا تھا اسے وہ دن یاد آئے جب وہ اسے پیار سے سیکھاتا تھا پڑھاتا تھا حیات صاحب اس بات پر خاموش ہو گئے تھے کہیں نہ کہیں وہ شرمندہ ہو رہے تھے لاڈ پیار دنیا کی چیزوں میں وہ انعل کو دین کے بارے میں آخرت کے بارے میں پڑھانا سیکھانا بھول گئے تھے ۔۔


★★★★

" ڈی اے انعل کہاں ہے زافا جب سے آئی ہے اسکا پوچھ رہی ہے اور وہ گھر میں بھی نہیں تم یہاں ہو تو وہ کہاں ہے ۔۔؟ حنان نے پریشانی سے پوچھا تھا ۔۔


" اپنے باپ کے پاس ہے اسے لینے جا رہا ہوں ۔۔!! ڈی اے سنجیدگی سے بولتا آگے بڑھ گیا بنا حنان کی بات سنے ۔۔


" حان یہ بہت رو رہی ہے کیا کریں ۔۔۔ میری پیاری جنگلی بلی اسے بھوک لگی ہے ویسے تو بہت کچھ سمجھ آتا ہے تمہیں بچے کا رونا سمجھ نہیں آیا محترمہ کو ۔۔!! زافا کو بچے سنبھالنے نہیں آتے تھے اس لئے ڈرتے ہوئے اپنے بچے کو اٹھا رہی تھی حنان نے ہنستے ہوئے اسکے خوبصورت چہرے کو دیکھا تھا جو ماں کے روپ میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔


" حان اس کا نام رکھو ۔۔۔ میں کیوں تمہیں رکھنا تھا نہ ۔۔؟ حنان نے حیرت سے اسے دیکھا جو کچھ دن پہلے اس سے نام پر لڑ رہی تھی ۔۔


" ہاں لیکن بیٹے کا سوچا تھا نہ اب انعل کے بیٹے پر رکھوں گی اس پر تم رکھو ۔۔!! زافا نے مسکراتے ہوئے کہا تھا حنان اٹھ کر اسکے ساتھ برابر بیٹھ گیا تھا اپنا ایک بازو اسکے گرد حائل کیا دوسرا اپنی پیاری سے بیٹی کو دیکھا چھوٹی گلابی سی پیاری بچی انکے بیچ بہت پیاری فیملی لگ رہی تھی انکی حنان نے مسکراتے ہوئے زافا کے ماتھے پر بوسہ دیا پھر اپنی بیٹی کو چوما تھا ۔۔


" اس کا نام ہے زویا فاطمہ ۔۔!! حنان نے پیار کرتے ہوئے اذان دے کر اسکا نام رکھا تھا زافا نے مسکراتے ہوئے دیکھا ان کو ۔۔

★★★★

" کیوں بلایا مجھے یہاں ۔۔؟ زید کا لہجہ بے زار سا تھا ۔۔


" انعل کا پیچھا چھوڑ دو ۔۔۔۔ ڈی اے نے سرد لہجے میں کہا تھا ۔۔


" محبت ہوگئی ہے ۔۔؟ زید نے مسکراتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" نہیں عشق ہو گیا ہے ۔۔ ڈی اے نے گہری دلچسپ مسکراہٹ سے کہا تھا ۔۔


" اتنی جلدی ہار مان لی اپنی نفرت بدلہ بھول گئے ۔۔؟ زید نے طنزیہ مسکراہٹ سے کہا تھا ۔۔


" ڈی اے کبھی ہار نہیں مانتا یہ تم اچھے سے جانتے ہو بدلہ نفرت کیسے کرنا چاہیے یہ میرا کام ہے نن اوف یور بزنس ۔۔؟ ڈی اے نے دل جلانے والی مسکراہٹ سے کہا تھا ۔۔


" اسے چھوڑنے کے لئے کیا لو گے ۔۔؟ تمہاری جان ۔۔۔ ہاہاہا تم نے کہا تھا تم بدلہ لے کر چھوڑ دوگے ۔۔؟ کس سے کہا تھا ۔۔؟ ڈی اے نے آبرو اٹھا کر کہا تھا زید نے ضبط سے مٹھی بھینچ لی تھی ۔۔


" اوکے تو تم اسے نہیں چھوڑ سکتے اور میں بھی نہیں وہ میری پہلی اور آخری محبت ہے اسکے جیسی معصوم حسین دلکش آج تک نہیں دیکھی اور تم کیا کرو گے اسکی معصومیت چھین لوگے ۔۔؟ زید نے غصے میں کہا تھا ۔۔


" میں اسکے ساتھ کیا کرونگا یہ میرا مسئلا ہے تمہارے منہ سے اب کوئی بھی لفظ نہ نکلے اسکے لئے ورنہ اچھا نہیں ہوگا اور اگر تم واقع اسکا بھلا چاہتے ہو تو اسے سکون سے رہنے دو اسکی طبیعت صحیح نہیں ہے ڈاکٹر نے اسے پریشانی تکلیف سے دور رکھنے کو کہا ہے اس لیے تمہیں بلایا تھا اگر تمہارے دل میں اسکے لیے عزت ہے تو اسکا خیال کرنا تمہارا فرض ہے ۔۔!! ڈی اے کو غصہ تو بہت آیا زید کے منہ سے انعل کے لئے ایسے لفظ سنتے ہوئے پر خود پر ضبط کرتے ہوئے کہا تھا وہ جانتا تھا زید انعل کو تکلیف تو نہیں دیگا ڈاکٹر کی بات نے اسے تھوڑا خوف زدہ کردیا تھا وہ اپنے بچے کو نہیں کھونا چاہتا تھا ۔۔


" کیا کیا ہے تم نے اسکے ساتھ بولو کیا ہوا ہے اسے وہ ٹھیک ہے نہ کیوں کر رہے ہو اسکے ساتھ ایسا ۔۔!! زید دھڑکتے ہوئے دل کے ساتھ غصے میں بولا تھا اسکی محبت انعل کے لئے سچی تھی وہ کبھی اسے تکلیف دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا بس وہ چاہتا تھا وہ اسکی ہو جاۓ ۔۔


" وہ ٹھیک ہے اب میں بس تمہاری ہیلپ چاہتا ہوں تم جانتے ہو اسے کبھی بھی کوئی بھی تکلیف نقصان دے سکتا ہے تمہاری میری دشمنی اپنی جگہ لیکن میں جانتا ہوں تم بھی اسے کچھ نہیں ہونے دوگے اسکی جان کو خطرہ ہے وہ بھی تمہارے باپ سے اگر میرے بچے کو کچھ بھی ہوا تو تم جانتے ہو میں کیا کچھ کر سکتا ہوں ۔۔؟ ڈی اے کے لہجے میں سخت وارننگ تھی جسے زید اچھے سے سمجھ گیا تھا دونوں بچپن سے ساتھ تھے ایک دوسرے کو بہت اچھے سے جانتے تھے ۔۔


" تم چاہتے ہو اتنا عرصہ میں دور رہوں اس سے یہ بہت مشکل ہے میرے لئے تم جانتے ہو اسے میں کچھ نہیں ہونے دونگا لیکن اسے دیکھے بغیر میں رہ نہیں سکتا پہلے بتا رہا ہوں ۔۔؟ زید کے چہرے پر خوبصورت مسکراہٹ آئی تھی وہ دیکھنے میں بھی بہت ہینڈسم خوبصورت مرد تھے ڈی اے زید دونوں فل بلیک سوٹ میں تھے بہت ہی پیارے ڈیشنگ لگ رہے تھے ۔۔


" وہ نہیں جانتی ڈی اے کون ہے وہ صرف داريان حیدر خان کو جانتی ہے اور زید جعفری کو جانتی ہے ۔۔؟ ڈی اے بولتا اٹھ کر باہر نکل گیا پیچھے زید ہلکی مسکراہٹ سے اسکی پشت دیکھتا رہا ۔۔

★★★★

" بب ۔۔بابا ۔۔دد ۔۔داريان آئے کیوں نہیں ہمیں لینے اا۔۔انھیں فون کریں نہ ہم ہم معافی مانگ لیں گے ان سے بس وہ ہمیں چھوڑیں نہیں ہم ایک اور انعم ماما نہیں بنا چاہتے ہیں پلیز بابا ۔۔انعل نے روتے ہوئے کہا ہر لمحہ گزرتا ہوا دل پر بڑا گہرا گزر رہا تھا ۔۔


" وہ ضرور آئیگا بیٹا اسنے کہا تھا وہ حیات نہیں بنے گا دیکھنا وہ آئیگا ہم معافی مانگ لیں گے وہ آپ کے ساتھ کچھ نہیں کرے گا اب کچھ کھا لو اءسے کرو گی تو طبیعت خراب ہو جاۓ گی آپ اس ننھی سی جان کو کیوں سزا دے رہیں ہے ۔۔۔؟ حیات صاحب کا دل تو تڑپ رہا تھا اپنی بیٹی کی ایسی حالت دیکھتے ہوئے ان سے انعل کا دکھ برداشت نہیں ہو رہا تھا ۔۔


" ہم نہیں وہ دے رہیں ہے سزا ہمیں اپنے بچے کو انہیں کیوں ہم پر رحم نہیں آتا بابا کیوں آہ ۔۔ انعل تڑپتے ہوئے رو رہی تھی اس ظالم انسان کے لئے جس سے وہ عشق کر بیٹھی تھی ۔۔


" میری جان آپ مضبوط بن جاؤ آپ ایک نہیں ہے اب آپکو ہمت کرنی ہوگی آپ اسکو محبت سے جیتیں گی اس طرح ہار کر نہیں اب کوئی حیات انعم نہیں بنے گا آپ سمجھ رہی ہے ہماری بات ۔۔!! حیات صاحب پیار سے اسے سمجھانے لگے تھے وہ نہیں چاہتے تھے کہ پھر سے انکی کہانی شروع ہو وہ انعل کو مضبوط بنانا چاہتے تھے ۔۔


" چلیں اٹھیں آپ کو نماز ادا کرنی چاہیے وہی آپ کو سب دیگا جو آپ اس رب سے دل سے مانگے گی آپ جانتی ہے نہ اسکے سوا کوئی نہیں ہے جو مشکل وقت میں بھی ساتھ چھوڑے وہ ہمیشہ اپنے بندے کے ساتھ رہتا ہے ۔۔؟ حیات صاحب کے بہت سمجھانے کے بعد وہ اٹھ کر وضو کرنے گئی تھی ۔۔


‏" رَبِی اَنّیِ مَغلُوبٌ فَانْتَصِرْ-"

اے میرے رب! میں بے بس ہوں تو میری مدد فرما

انعل دعا کے لئے ہاتھ اٹھا کر آیت پڑھتے ہوئے بے بسی سے روتے ہوئے اپنے رب سے دعا کرنے لگی تھی اسکا معصوم چہرے پر حجاب اسکا معصوم خوبصورت چہرہ بہت زیادہ پیارا لگ رہا تھا وہ دل سے عبادت کرنے لگی تھی اسکے چہرے پر نور آیا تھا بیشک رب کی عبادت کرتے ہوئے چہرے پر خوبصورت سا نور آتا ہے جو آج انعل کے معصوم چہرے پر تھا ۔۔

★★★★

" بیراج ایسا کیوں ہے وہاں جا کر واپس کیوں آنا پڑتا ہے ہم اپنی روح دل وہیں چھوڑ کے آتے ہیں ساتھ صرف اپنا وجود لیکے آتے ہیں میرے آنکھوں کے سامنے وہی منظر بیت رہا ہے کعبتہ اللہ شریف روزہ رسول ﷺ کے آگے بیٹھ کر کتنا سکون آتا ہے وہاں ایک ایسا سکون ہے جس کے لئے ہم یہاں تڑپتے ہیں ۔۔۔!! دافیہ ان منظر میں کھو گئی تھی وہ لوگ کل ہی واپس آئے تھے عمرے سے حیات صاحب سے کل رات ہی بات کی تھی انعل کی بھی بات ہوگئی تھی انعل سے وہ بہت خوش تھی انکے لئے یہاں بھی سب اس سے بات کرتے ہوئے بہت خوش ہوئے بہت سی دعا سب نے اسے دی ۔۔


" صحیح کہا دل روح تو وہیں چھوڑ کے آئے ہے اللّه پاک پھر ہم سب کو یہ سعادت نصیب کرے آمین ۔۔۔!! بیراج نے مسکراتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" بیٹا کیا انعل پاکستان آئے گی ۔۔؟ بی جان نے روم میں آتے ہوئے پوچھا تھا ۔۔


" نہیں بی جان چاچو نے کہا داريان اسے اس حالت میں پاکستان لیکے نہیں آنا چاہتا اس لئے آپ بے فکر رہیں ہم کچھ دن میں چلیں گے اس سے ملنے ۔۔!! بیراج نے مسکراتے ہوئے بی جان سے کہا تھا وہ مسکراتی انعل کے لئے دعا کرنے لگی ۔۔۔


" اللّه آپ دونوں کو بھی نیک صالح اولاد نصیب کرے آمین ۔۔!! بی جان انھیں دعا دینے لگی بیراج دافیہ نے بھی آمین کہا تھا ۔۔۔

★★★★

" کیا تم مجھے معاف نہیں کر سکتے ۔۔؟ حیات صاحب نےبے بسی سے کہا تھا ۔۔


" کیا آپ نے میری آنی کو معاف کیا تھا ۔۔؟ داريان انکے سامنے تھا اسکی آنکھوں میں وہی نفرت تھی ۔۔


" انعل کو لینے آیا ہوں اسے میرے ساتھ بھیجو ورنہ آپ نہیں جانتے میں کیا کچھ نہیں کر سکتا ۔۔؟ داريان کو لگا شاید وہ انعل کو نہیں جانے دیگا ۔۔


" میں اسے روکوں گا نہیں کیوں کے میں اب ایک اور انعم حیات نہیں چاہتا بس ایک گزارش ہے میری بیٹی کو میرے گناہ کی سزا مت دینا پلیز داريان وہ سہہ نہیں پائے گی وہ بہت معصوم ہے اسکی معصومیت مت چھین نہ پلیز بیٹا میں آپکے آگے ہاتھ جوڑتا ہوں میری بچی کو کوئی تکلیف مت دینا میں جی نہیں پاؤں گا اب اور بوج نہیں لے سکتا میں پہلے ہی بہت شرمندہ ہوں خود کی غلطی پر ۔۔!! حیات صاحب نے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا تھا وہ بہت پچھتا رہے تھے اتنے سالوں سے خود کو کیسے زندہ رکھا تھا یہ ان سے بہتر کوئی نہیں جانتا تھا ۔۔


" یہی تڑپ دیکھنا چاہتا ہوں یہی شرمندگی سے جھکا سر دیکھنا چاہتا ہوں آپکا یہی درد دل میں دیکھنا چاہتا ہوں جو میرے باپ کے اندر تھا میری آنی کے پاس تھا لیکن آپ وہ درد کبھی محسوس نہیں کر سکتے ہیں جو میرے اندر ہے کیسے اپنے ہی ملک سے اپنے ماں باپ آنی کا آخری بار بھی چہرہ دیکھ نہیں پایا میں جانتے ہیں کیسا درد ہوتا ہے جو درد دیتے ہیں وہ درد محسوس نہیں کر پاتے لیکن آپ کو تو میں ساری زندگی تڑپائونگا اپنی بیٹی کو دیکھنے کے لئے تڑپیں گے لیکن اگر اس سے آج کے بعد ملنے کا سوچا بھی تو میں اسے کیا کرونگا یہ بات آپ بہت اچھے سے جان جائیں گے جاکے دیکھ لیں اپنے دوست کی لاش کو بھیج دی ہے اسکی لاش کو دل تو آپکے ہزار ٹکڑے کرنے کو کر رہا ہے پر صرف اپنی آنی کی وجہ سے چھوڑا ہے آپ کو لیکن یہ مت سمجھنا معاف کردیا میں نے آپکو اب تو جب تک سانس لے رہیں تب تک تڑپیں گے ۔۔۔!! داريان بے حد سرخ چہرے سے حیات کی آنکھوں میں دیکھتا غصے میں غرایا تھا ۔۔۔


" دد۔۔داريان پپ ۔۔پلیز آ ۔۔۔۔۔ چپ ایک دم چپ تم بیچ میں نہیں بولو گی یہ میری جنگ ہے میری تکلیف ہے اسکے بیچ مت آؤ مجھے نفرت ہے ان لوگوں سے جو دوسروں کے درد کو نہیں سمجھتے اپنی لالچ میں جیتے ہیں اور اگر تم سچ میں میرے ساتھ رہنا چاہتی ہو تو آخری بار مل لو اپنے باپ سے یہ انکے لئے سزا ہے جیسے میری آنی کو دی تھی نہ انکے بچے شوہر سے الگ کر کے چلو اب ۔۔۔!! داريان غصے میں دھاڑتے ہوئے آگے بڑھ کر انعل کا ہاتھ پکڑتا آگے بڑھا تھا انعل نے روتے ہوئے پیچھے اپنے باپ کو دیکھا جو اسے اداس سی مسکراہٹ اور نم آنکھوں سے دیکھ رہے تھے وہ روتے ہوئے نفی میں سر ہلانے لگی تھی داريان بے حد غصے میں تھا اسکے آنسؤں بھی اس پر کوئی اثر نہیں کر رہے تھے ۔۔۔

★★★★

" االسلام علیکم انعل کیسی ہو پتا ہے زافا آپکا کب سے انتظار کر رہی ہے ۔۔!! حنان داريان کے ساتھ اندر آتی انعل کو دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" وعلیکم السلام جی ہم بعد میں آکے ملتے ہیں ۔۔! انعل حنان کو جواب دیتے داريان کے پیچھے روم میں گئی جو اسے اگنور کیے اوپر روم میں چلا گیا تھا حنان اثبات میں سر ہلاتے ہوئے اپنے روم میں چلا گیا تھا ۔۔


" آ ۔آپ ہم سے ناراض ہیں پپ ۔۔پلیز بب ۔۔بابا کو معاف کردیں وہ بہت شرمندہ ہے آ ۔آپ سے بھی معافی مانگ چکے ہیں ۔۔ انعل نے ڈرتے ہوئے کہا تھا داريان غصے میں اپنی فائل ڈھونڈ رہا تھا وہ اس وقت انعل پر غصہ نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن شاید وہ چاہتی تھی وہ غصہ کرے وہ ضبط کرتا باہر جانے لگا تھا کے انعل پھر بول پڑی تھی ۔۔۔


"کّک ۔۔کہاں جا رہے ہے آپ ۔۔؟ اسکا ہاتھ پکڑ کر روکتے ہوئے پوچھا تھا اس نے ۔۔


" مرنے جا رہا ہوں چلو گی ۔۔؟ داريان نے غصے میں گھور کر کہا تھا ۔۔


" اللّه نہ کریں ایسے نہیں کہتے ۔۔!! انعل نے دھڑکتے دل کے ساتھ اسکے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" اچھا پھر کہو مرے آپکے دشمن بولو ۔۔؟ وہ طنزیہ مسکراہٹ سے بولا ۔۔۔


" ہہ ۔۔ہم ایسا بھی نہیں کہیں گے آپ کیوں ایسا بول رہیں ہے ۔۔!! وہ نم آواز میں بولی تھی ۔۔


" کیوں نہیں کہو گی کیا مجھے ایسا نہیں بولنا چاہئیے !! داريان اسکا ہاتھ ہٹا کر اس پر گرفت مضبوط بناتے بولا تھا ۔۔۔


" ہہ۔۔ہم جانتے ہیں آپ کسے اپنا دشمن سمجھتے ہیں ۔۔!! انعل نے پانی بھری آنکھوں سے کہا تھا ۔۔


" پھر تو تمہیں کہنا چائیے تمہارے شوہر کے دشمن ہے کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔۔!! داريان نے اسے اپنے قریب کرتے ہوئے کہا ۔۔


"آ ۔آپ واپس کب آئیں گے کّک ۔۔کیا جانا ضروری ہے پلیز داریان کیا آپ ہمارے ساتھ خوش نہیں رہ سکتے ہیں ہم آپ کے بغیر نہیں رہنا چاہتے ہیں پلیز ۔۔۔!! انعل نے بات بدلتے ہوئے اسے روکنا چاہا بولتے ہوئے اسکے آنسو بہنے لگ گئے ۔۔


" پتا ہے اس دنیا کے لوگ بہت ظالم ہے لیکن اس دنیا کو بنانے والا بہت رحمٰن رحیم ہے وہ کسی بھی بندے کو اکیلا نہیں چھوڑتا میں اسکے سامنے پتا ہے کیوں جھکتا ہوں کیوں کوئی نشہ وغیرہ نہیں کرتا کیوں کے اسنے مجھے سنبھالا ہے اسنے مجھے زندہ رکھا ہے اسنے مجھے دنیا کے یہ ظالم لوگ دیکھاۓ ہیں اسنے اپنی رحمت دکھائی ہے اسکی راہ میں چلنے سے کتنا سکون ملتا ہے یہ مجھ سے پوچھو اسکے ذکر میں کتنا آرام آتا ہے یہ میں جانتا ہوں جب مجھے کوئی سنبھالنے والا نہیں تھا تو اسے سنبھالا اسے مجھے روزی دی بھوکا سونے نہیں دیا وہ تو رب ہے ستر ماؤں سے بھی زیادہ محبت دینے والا وہ کسی کو بھی تنہا نہیں چھوڑتا جو لوگ کہتے ہیں نہ ہم ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے وہ لوگ رہ لیتے ہے جب وہ اسکی راہ میں جاتے ہیں جب وہ سکون کی تلاش میں نکلتے ہے ۔۔


" اِنَّ مَعَ ال٘عُس٘رِ یُس٘رًا بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے " اور وہ میرے لئے آسانی پیدا کرتا ہے انسان تو صرف مشکلیں پیدا کرتا ہے میں صرف اسکی ذات سے ڈرتا ہوں مجھے صرف اس سے خوف آتا اسکے جلال سے آتا ہے تمہیں بھی سکون کی تلاش ہے انعل تمہیں مجھ سے نہیں اسکی راہ میں سکون ملے گا تم انکے آگے جھکو اس سے مانگو خود کو مجھے صرف وہی دیتا ہے انسان کچھ نہیں ہوتا وہ صرف اسکا وسیلہ بنتے ہیں میں نے صرف ایک ہی دعا مانگی ہے اس سے وہ مجھے انصاف دلا دے میرے ماں باپ آنی کی روح کو سکون دے میں غلط کام نہیں کرنا چاہتا لیکن میں مجبور ہوں میرے پاس کچھ نہیں ہے میں جو کام کرتا ہوں میں جانتا ہوں اسے کیسے کرنا ہے اس لئے وہ مجھے غلط راہ پر چلنے سے روکتا ہے اور ایک بات میں تمہارے باپ کو کبھی معاف نہیں کر سکتا اگر تم میری جگا ہوتی شاید تم بھی یہی کرتی میں اسکے ساتھ جو بھی کروں تم میرے بیچ میں مت آنا یہاں میں تمہیں تکلیف دیتا ہوں تو وہاں اسے تکلیف ہوگی لیکن میں اپنے بچے کو تکلیف نہیں دے سکتا اس لئے جب تک یہ نہیں آتا اس دنیا میں تب تک میرے ساتھ رہو خوش رہو اپنے باپ سے ملنے کی کوشش مت کرنا میں برداشت نہیں کروگثا انعل ۔۔!! داريان اسکا منہ اپنے ہاتھ کے پیالوں میں لیتا بہت نرمی سے اسے سمجھا رہا تھا وہ روتے ہوئے اسکے سینے سے لگ گئی تھی داريان نے اسکے ماتھے پر اپنے ہونٹ رکھ دیے ۔۔


" ہمیں نہیں پتا ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے پر ہم اپنا نصیب سمجھ کر خاموش ہیں شاید یہی سب لکھا تھا ہماری قسمت میں ۔۔!! انعل نے اسکے سینے سے لگ کر روتے ہوئے کہا تھا داريان خاموش رہا ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

اس دن کے بعد حیات صاحب انعل سے نہیں ملے نہ ہی انعل نے کوشش کی اس نے سوچ لیا تھا وہ داريان کا غصہ جلد ہی ختم کروا دے گی پھر اپنء بابا کو معافی دلا دے گی اب یہ تو وقت بتاۓ گا کیا ہوتا ہے ان سب کی زندگی میں انعل زافا اور اسکی بیٹی کے ساتھ سارا دن اچھا وقت گزارتی تھی داريان اب اس سے نرمی سے پیش آتا تھا اسکے ساتھ کیوں کے انعل کی طبیعت خراب رہنے لگی تھی وہ پھر بھی بہت کوشش کرتی تھی کبھی کبھی کھانا بنانے کی لیکن داريان اسے اب کام کرنے نہیں دے رہا تھا رات کا کھانا بھی وہی اسے کھلانے لگتا تھا لیکن انعل کو اب خود سے کھانا کھانے پینے آرہا تھا وہ بہت سمجھ دار اور مضبوط بن رہی تھی جو اسکے لئے مشکل تھا پر ناممکن نہیں داريان اسے بہت پیار سے سمجھاتا تھا وہ نماز قرآن میں اپنا دل لگایا کرے اور انعل وہی کرتی تھی اسے بہت سکون ملتا تھا ان سب کے لئے ہی تو وہ داريان سے عشق کرنے لگی تھی جو اسنے اسے رب سے قریب کیا داريان پوری کوشش کرتا تھا انعل سے پیار نرمی سے پیش آئے لیکن جب اسکے باپ کا چہرہ اسکے سامنے آجاتا تھا تو وہ انعل پر کبھی غصہ بھی کر جاتا تھا انعل سمجھ جاتی تھی وہ ایسا کیوں کرتا ہے وقت کا کام ہے گزرنہ وہ گزر رہا تھا جیسے وقت گزر رہا تھا انعل کا جسم بھاری ہوتا جا رہا تھا وہ اس روپ میں مزید خوبصورت حسین لگنے لگی تھی ۔۔۔

★★★

" کیسی ہو کھانا کھایا کہیں درد تو نہیں ہو رہا ہے ۔۔!! داريان نے روم میں آتے ہوئے پوچھا تھا وہ بیڈ سے ٹیک لگا ئے ہوئے بیٹھی تھی اسکا ساتواں ماہ چل رہا تھا ۔۔


" کھانا کھانے کو دل نہیں کر رہا ہے ۔۔!! انعل نے اداسی سے کہا پتا نہیں کیوں وہ اب اداس رہنے لگی تھی کبھی کبھی اسکا دل بہت گھبرا جاتا تھا ۔۔


" دل کو کیا ہوا ۔۔۔۔ دل کو تو بہت کچھ ہوا ہے پر آپ سمجھنا نہیں چاہتے ۔۔ داريان کے سوال پر انعل نے مسکراتے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا تھا اسکی بات پر داريان کے ہونٹوں پر بھی ہلکی مسکراہٹ آئی تھی ۔۔۔


" اچھا پھر آج سمجھا دو تمہارے دل کو کیا ہوتا ہے ۔۔؟ داريان اسکے ساتھ سامنے بیٹھ کر اسکے ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں لیتا ذرا اسکے آگے جھکتے ہوئے کہا تھا انعل مسکراہٹ سے سرخ پڑتے چہرے کو جھکا گئی اسکی دھڑکنوں کا شور داريان با آسانی سن سکتا تھا ۔۔


" ہم آپ کے ساتھ پوری زندگی گزارنا چاہتے ہیں پر ڈر لگتا ہے اب پتا نہیں کیوں ہم جانتے ہیں آپ ہم سے نفرت کرتے ہیں لیکن ہم آپ سے کبھی نفرت نہیں کر سکتے ہیں کیوں کے ہمیں آپ سے عشق ہوا ہے عشق میں تو نفرت نہیں ہوتی ہیں نہ ہمیں آپکے غصے سے بھی محبت ہے پر آپکی ناراضگی سے بہت ڈر لگتا ہے ۔۔!! انعل نے دھڑکتے ہوئے دل سے اسکے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" مجھے نہیں پتا مجھے تم سے محبت ہے یا نہیں لیکن اتنا جانتا ہوں میں تم سے نفرت عشق کرتا ہو نفرت تمہارے باپ کی وجہ سے ہوتی ہے عشق آنی کی وجہ سے اور وہ بچپن والا داريان ہوتا تو شاید ہی تم سے محبت کرتا یہ داريان بہت اکیلا ہے ٹوٹا ہوا انسان ہے جیسے اس دنیا کے ظالم لوگوں نے ہی سنبھالا تھا وہ بھی اب انکے جیسے بن گیا ہے مجھ سے اچھے کی امید کم رکھا کرو ۔۔!! داريان سنگدلی سے بولا تھا انعل کے اندر کچھ ٹوٹا تھا اسے ہمیشہ سے خواہش تھی وہ کبھی تو اسے اپنی محبت عشق کا اظہار کرے گا وہ خود کو کتنا خوش نصیب سمجھے گی اس دن پر شاید ہی وہ دن آئے ۔۔۔


" باہر چلیں آئس کریم کھانے کا دل کر رہا ہے اور تھوڑا واک کرنے کا پلیز ۔۔!! انعل نے نم آواز میں کہا داريان جانتا تھا وہ اداس ہوگئی ہے اسکی باتوں سے وہ آگے بڑھ کر اسکا ماتھا چومتا پیچھے ہوا اور پھر اپنا ہاتھ آگے بڑھایا انعل نے مسکراتے ہوئے ہاتھ تھام لیا تھا ۔۔

★★★★

" آپ بہت برے ہیں گندے ہیں ۔۔؟ انعل نے اسکے ساتھ باہر سڑک پر چلتے ہوئے ہلکی آواز میں کہا تھا اسکے ہاتھ داريان کے بازو میں تھے داريان کے دونوں ہاتھ اپنی پینٹ کی جیب میں تھے دونوں آرام آرام سے قدم اٹھا رہے تھے اپنے گھر سے تھوڑا آگے نکل آئے تھے ۔۔


" ہاں ہوں میں برا ۔۔!! داريان نے ہلکی مسکراہٹ سے بولا تھا ۔۔


" ہم آپ سے نفرت نہیں کر سکتے پر آپ بہت اچھے ہیں ۔۔!! انعل کے چہرے پر خوبصورت مسکراہٹ آئی تھی ۔۔


" مت کرو یہ کام میں بہت اچھے سے کروں گا ۔۔!! داريان نے ایک نظر اسکے مسکراتے ہوئے چہرے پر ڈالی تھی ٹھندی ہوا چل رہی تھی خوبصورت رات لنڈن جیسا شہر رات میں بھی ایک خوبصورت منظر رکھتا تھا روشنیوں سے بھرا دونوں نے لونگ کوٹ پہنا ہوا تھا انعل نے شال اچھے سے اوڑھ رکھی تھی آگے سے دونوں ہی بے حد خوبصورت پیارے لگ رہے تھے ۔۔


" ہم نے آپ سے عشق کیا ہے داريان کیا آپکو ایک بار بھی ہم سے محبت نہیں ہوئی ہمیں تڑپا کر آپکو سکون ملتا ہے ۔۔!! انعل جب بھی اس سے باتیں کرتی یہی سوال کرتی تھی جس پر داريان کا جواب وہی ۔۔۔


" تمہاری تڑپ تمہارے باپ کو تڑپاتی ہے اور یہی میرے لئے سکون ہے محبت عشق یہ لفظ تمہارے باپ سے پوچھنا وہ تمہیں بتاۓ گا کیسے اسنے کسی بے گناہ کو سزا دی تھی ۔۔؟ داريان نے سنجیدگی سے کہا تھا ۔۔


" آ ۔آپ ہمیں وہ سزا مت دیں ہم بے قصور ہیں ہمیں اس گنہغہ کی سزا مت دیں جو ہم نے نہیں کیا داريان پلیز میرے ساتھ ایسا مت کریں ۔۔!! وہ پھر سے رونے لگی تھی ۔۔


" باپ کے گناہ کی سزا بیٹی کو ہی ملتی ہے یاد رکھنا ۔۔!! وہ بولتا آگے بڑھ گیا تھا کے اسکی بات نے اسکے قدم روک دئیے ۔۔


" دعا کریں آپکی بیٹی نہ ہو ورنہ اسے بھی اپنے باپ کی سزا ملے گی ۔۔ پانی بھری آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔


" آااہہہ ۔۔ دوبارہ اگر ایسا بولا تو جان لے لوں گا تمہاری شروعات تمہارے باپ نے کی تھی میں تو صرف انھیں انکی غلطی یاد دلا رہا ہوں ۔۔اسکے بولنے پر داريان نے تڑپ کر اسکا بازو کھینچتا سخت گرفت میں لیتا بولا تھا انعل ہلکا سا مسکرائی داريان نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اسکا بازو چھوڑ دیا تھا ۔۔


" آپ ہم سے نفرت کرتے ہیں ۔۔؟ پانی سے بھری آنکھوں میں ایک امید تھی شاید وہ انکار کردے ۔۔


" بے انتہا نفرت عشق کرتا ہوں ۔۔!! وہ ذرا جھک کر مسکراتے ہوئے بولا ۔۔


" نہیں نفرت آپکی ہے عشق میرا نفرت کو عشق سے ملا کر اسکی توہین مت کریں ۔۔!! انعل نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" اسکی توہین تم کر رہی ہوں میں تو اسے نبھا رہا ہوں ۔۔ داريان نے جھکتے ہوئے اسکی ناک سے ناک ملاتے ہوئے کہا انعل کی بند آنکھوں سے آنسوں بہنے لگے تھے ۔۔


" کیسے ہو لو برڈز سڑک پر رومانس نہیں کیا جاتا کیا تم نہیں جانتے ۔۔؟ ایک بھاری مردانہ آواز آئی انکے قریب سے داريان انعل سے دور ہوتے ہوئے سامنے دیکھا اسکی آنکھوں میں غصہ آگیا تھا اسے یہاں دیکھ کر انعل اسکو دیکھتے ہوئے ڈر سے داريان کا بازوں مضبوطی سے پکڑ لیا تھا زید اسکے خوبصورت چہرے پے اپنے لئے خوف دیکھتا ہنسا تھا ۔۔


" کیا تم ڈر رہی ہو مجھے سے یار میں تو ڈر ختم کرنے آیا تھا ۔۔؟ زید نے مسکراتے ہوئے کہا تھا وہ وائٹ شرٹ بلیک پینٹ بلیک لونگ کوٹ میں بہت ہینڈسم لگ رہا تھا ۔۔


" تم یہاں کیوں آئے ہو ۔۔۔ بیٹھ کر بات کرتے ہیں انعل بھی تھک گئی ہوگی اب آؤ پاس والے ریسٹورنٹ میں چل کر بیٹھتے ہے ۔۔!! زید مسکراتے ہوئے آفر دیتا اندر چلا گیا پیچھے داريان گہرا سانس لیتا انعل کا ہاتھ پکڑ کر اندر چلا گیا تھا ۔۔


" ہر ہیرو ولن کی ایک داستان ہوتی ہے ہر نفرت کی ایک کہانی ہوتی ہے اور محبت کا ایک راز ہوتا ہے ہر انسان بے آواز ہوتا ہے ۔۔!! زید مسکراہٹ سے بولتا ان دونوں کو دیکھا جو اسے ہی گھور رہے تھے ۔۔


" تمہاری اس بکواس کا مطلب ۔۔؟ داريان نے اسے دیکھتے ہوئے غصے میں کہا تھا ۔۔


" مطلب ہی تو نہیں ہے اس میں یہاں انعل سے ملنے آیا تھا کافی عرصے سے نہیں دیکھا تھا دل بہت بے چین ہو رہا تھا اب عشق کیا ہے اس میں دیدارے یار نہ ہو تو تڑپ بڑھ جاتی ہے یہ بات تم دونوں بہت اچھے سے سمجھ سکتے ہو ۔۔!! زید طنزیہ بولا تھا داريان کا بس نہیں چل رہا تھا اسکا خون کردے اسکے سامنے عشق کی باتیں کر رہا تھا اسکی بیوی سے انعل کو اسکی بات اچھی نہیں لگی تھی ۔۔


" ہہ ۔۔ہمیں گھر جانا ہے ۔۔!! انعل نے داريان کو دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" ابھی تو آیا ہوں یار اور تم جانے کی بات کر رہی ہو بیٹھو کچھ کھاتے ہیں تمہارے لئے آئس کریم آرڈر کرتا ہوں تمہیں پسند آئی گی ۔۔۔ زید نے اسکے خوبصورت چہرے پر نظر ڈالتے ہوئے پیار سے کہا تھا انعل حیرت سے اسے دیکھا اسکو کیسے پتا چلا اس کا آئس کریم کھانے کا دل کر رہا تھا داريان تو بس گھور تا رہ گیا تھا اسے وہ انعل کے سامنے خود پر ضبط کرتا ہوا بیٹھا تھا ۔۔۔


" یہ تو ڈی اے زید ہیں نہ یہ لوگ کس لڑکی کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں ۔۔!! وہاں ان سے بیٹھا دور ایک آدمی ان دونوں پر نظر رکھتے ہوئے کہا تھا اسکی آنکھوں میں شیطانی چمک تھی وہ سیگریٹ سگارتا دلچسپی سے انھیں دیکھ رہا تھا ۔۔


" اس لڑکی کی وجہ سے ان دونوں کا دماغ خراب ہو گیا ہے ڈی اے تو اپنے ہاتھوں سے نکل چکا ہے اب زید بھی نکل رہا ہے اس لڑکی پر اف تک برداشت نہیں کرتے یہ دونوں ڈی اے نے کہا تھا وہ صرف بدلہ لے رہا ہے لیکن اب لگتا ہے وہ بہت آگے نکل چکا ہے ۔۔!! جعفری صاحب سامنے ان تینوں پر نظر رکھتے ہوئے کہا تھا انعل پر نظر پڑتے ہوئے وہ نفرت سے اسے دیکھنے لگے تھے ۔۔


" تو انکی کمزوری یہ ہے اب آئیگا مزہ اب میں لونگا اپنے بھائی کےقاتل سے بدلہ ڈی اے اب تجھے تڑپنا ہوگا ۔۔!! وہ شراب پیتے ہوئے ان کو نفرت غصے میں دیکھ رہا تھا ۔۔


" میرے ساتھ ڈیل کروگے میں جانتا ہوں یہ کیسے ہوگا ۔۔۔ ڈیل ۔۔ !! جعفری صاحب نے اس شخص سے ڈیل کی دونوں نے قہقہہ لگایا تھا ۔۔


" آ ۔آپ دونوں دوست ہیں کیا ۔۔۔!! انعل کب سے حیران تھی یہ لوگ آرام سے بات کر رہے تھے ایک دوسرے سے آج داريان نے غصہ بھی نہیں کیا اسے یہاں دیکھ کر زید کا نرم رویہ اسے یہ سب سوچنے پر مجبور کیا تھا تو اسنے پوچھ لیا تھا اس بات پر دونوں کے ہونٹوں پر مسکراہٹ آئی تھی دونوں ہے بے حد خوبصورت تھے مسکراتے ہوئے تو اور بھی زیادہ ہینڈسم لگتے تھے ۔۔


" تمہیں کیا لگتا ہے دوست کا تو پتا نہیں دشمن بہت اچھے ہیں دوستی کے تھوڑے چانسس تھے افسوس تمہارے وجہ سے وہ بھی ختم ہو گئے ۔۔!! زید نے اپنی مسکراہٹ ضبط کرتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" آپ ہمارا نام مت لیا کریں ہم نے کچھ نہیں کیا آ ۔آپ دونوں ہی برے ہیں ۔۔!! انعل انھیں گھور تے کہا اور اٹھ کر باہر جانے لگی ۔۔


" تم چاہتے ہو میں تمہارا قتل کروں ۔۔۔ نہیں یار میں چاہتا ہوں تم خود کشی کرو میں سکون سے رہوں اسکے ساتھ ہاہاہا ۔۔!! زید بولتے ہوئے ایک آنکھ دبا کر باہر بھاگا داريان دانت پیستے ہوئے اسکے پیچھے گیا تھا ۔۔۔


" پتا نہیں ہم کہاں پھنس گئے ہے یہ لوگ کتنے عجیب ہے کبھی دوست بن جاتے ہیں کبھی دشمن ہم دونوں سے ناراض ہے اب آپ بھی بات نہیں کرنا ان سے اوکے ۔۔!! انعل خود سے بڑبڑا کر باہر آکے کھڑی ہوگئی تھی اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر اسے بھی سمجھا رہی تھی پھر خود ہی مسکرانے لگی ۔۔


" ہیلو بیوٹیفل لیڈی ۔۔۔ آہ آ ۔آپ کّک ۔۔کون ۔۔؟ ایک شخص اچانک سامنے آگیا تھا انعل ڈر سے ایک قدم پیچھے ہوتے زید سے لگی تھی ۔۔


" آرام سے مائے لیڈی ایسے فضول لوگوں سے ڈرتے نہیں ہے ۔۔!! زید اسے پیچھے سے پکڑتا نرمی سے بولا تھا سامنے اس شخص کو خون خوار نظروں سے دیکھ رہا تھا جو اسے دیکھتا مسکرایا تھا ۔۔


" سامنے سے ہٹ جاؤ ورنہ اچھا نہیں ہوگا ۔۔ زید اسکے سامنے آتے غصے میں بولا تھا ۔۔


" واہ یار تم لوگوں نے تو بہت بڑا ہاتھ مارا ہے ۔۔!! وہ شخص کمینگی سے بولا تھا ۔۔


" تیری تو ۔۔ آہہہ د۔۔داريان ۔۔ انعل تم ٹھیک تو ہو ۔۔ دد ۔۔داريان کہاں ہے ہمیں درد ہو رہا ہے ۔۔!! زید غصے میں اس شخص کو مارنے لگا تھا کے پیچھے سے انعل درد سے کراہ اٹھی زید جلدی سے اسکے پاس گیا اور نظر آس پاس پھیری داريان کی تلاش میں جب سامنے دیکھا اس کو فل ہڈی میں اسکی آنکھوں کا اشارہ سمجھتا وہ سر ہلا کر انعل کا ہاتھ پکڑتا اسکی مدد کرنے لگا گاڑی میں بیٹھانے کی وہ بار بار داريان کا پوچھ رہی تھی پر زید نے کوئی جواب نہیں دیا ۔۔۔


" آہہہ ۔۔ دد ۔۔داريان کہاں ہے آپ انھیں کیوں نہیں بلا رہیں ہے آ ۔آپ ہمیں پھر سے کڈنیپ کر رہیں ہے نہ ۔۔!! انعل نے درد سے روتے ہوئے معصومیت سے کہا تھا ۔۔


" ہاہاہا یار تم بھی نہ کمال ہو سچ میں اتنی معصوم پیاری ہو سب کو اپنی طرف کھینچتی ہو سیریسلی اس وقت تم یہ سوچ رہی ہو میں ہوسپٹل چھوڑ کے کڈنیپ کرونگا ۔۔؟ زید نے اسکی معصوم بات پر دل کھول کر قہقہہ لگایا تھا انعل نے غصے میں اسے دیکھا تھا ۔۔۔


" اب بول کیا چاہئیے تجھے کیوں پیچھا کر رہا ہے تو ہمارا ۔۔۔؟ ڈی اے نے اسکے سامنے آتے ہوئے کہا وہ شخص اسکے چہرے پر چٹانوں جیسی سختی دیکھتا ڈر سے ایک قدم پیچھے ہوا تھا اسکی دہشت ہی اتنی پہیلی ہوئی تھی سب کو اس سے خوف آتا تھا ۔۔


" مم ۔۔میں بس ایسے دیکھنے آیا تھا وہ تم لوگوں کو بہت کم دیکھا تھا کسی لڑکی کے ساتھ بس ۔۔۔ شش خاموش اندر جا اپنے بھائی کی لاش اٹھا کر جانا ۔۔!! ڈی اے نے اسکی طرف جھک کر راز داری میں کہا تھا ۔۔


" یہ یہ کیا بکواس کر رہے ہو تمہاری ہمت کیسے ہوئی اسے ہاتھ لگانے کی میں تمہاری جان لے لونگا میں تمہیں زندہ نہیں چھوڑوں گا ۔۔!! وہ شخص اپنے آپے سے باہر نکلتا ڈی اے پر دھاڑا تھا وہ ڈی اے کو مارنے لگا تھا کے اسکے آدمیوں نے اسے پکڑ لیا تھا ۔۔


" اسنے ایک گستاخی کرلی تھی میری بیوی کے بارے میں سوچنے کی اب انجان بننے کی کوشش مت کرنا میرے سامنے مت آنا ورنہ اگلا نشانا تم ہوگے ۔۔ڈی اے اسے وارننگ دیتا اپنی گاڑی کی طرف بڑھ گیا تھا پیچھے وہ شخص بھوکے شیر کی طرح اسے گالياں دے رہا تھا ۔۔۔


" یہ تم نےاچھا نہیں کیا ڈی اے اب دیکھنا میں تمہارے دل پر وار کرونگا تمہیں تڑپایا نہیں تو میرا نام بھی ارشد جتوئی نہیں ااآہہہ ۔۔!! ارشد غصے میں چیخ رہا تھا اپنے بھائی کی لاش دیکھ کر جسے بے رحمی سے مار کر چلا گیا تھا ۔۔

★★★★

" انعل کیسی ہے اب ۔۔؟ ڈی اے ہوسپٹل میں آتے سامنے زید کو دیکھتے ہوئے فکرمندی سے پوچھا تھا ۔۔


" مجھ سے خفا ہے یار بول کیسے مناتے ہو اسے ۔۔؟ زید نے منہ بناتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" اپنی بکواس بند کر ۔۔!! ڈی اے نے اسے گھوری سے نوازا تھا ۔۔


" مار دیا اسے ویسے مارا کیوں ڈرا دیتے ۔۔۔ زندہ رہنے کا لائق نہیں تھا ۔۔؟ اسنے غصہ میں کہا تھا ۔۔


" جو میری بیوی پر گندی نظر رکھتا ہے اسکا یہی حال ہوتا ہے ۔۔ ڈی اے اسے دیکھ کر طنزیہ بولا تھا ۔۔


" دھمکی دے رہے ہو ویسے یار میری نظر بری تو نہیں ہے وہ نظریں بہت پاک ہوتی ہے جس میں عشق ہوتا ہے یاد رکھنا ۔۔۔!! زید مسکراتے ہوئے بولتا وہاں سے چلا گیا تھا۔۔


کمینہ انسان ۔۔!! ڈی اے اسے گھور تا اندر چلا گیا ۔۔

★★★★

" حاننن ۔۔ کیا ہوا یار چلائی کیوں میری معصوم بچی ڈر جاتی تو ۔۔۔ یہ معصوم ہے اسکو بھی اپنے باپ کی طرف مجھے تنگ کرنا آتا ہے یہ دیکھو ابھی اسکا پیمپر چینج کیا تھا اور پھر سے خراب کردیا اس نے آہ ۔۔!! غصے تھکاوٹ سے بولتے ہوئے حنان کو گھورا جو اپنی بیٹی کے ساتھ کھیلنے میں مصروف تھا اسکی بات تو جیسے سنی ہی نہیں زویا آٹھ ماہ کی ہوگئی تھی بہت پیاری گول مٹول سی گلابی بچی تھی جو اب حنان زافا دونوں کے جیسی دکھتی تھی ۔۔


" حاننن ۔۔۔ اچھا بابا غصہ کیوں کر رہی ہو پھر سے چینج کردو ورنہ میں کر دیتا ہوں بس یہ اپنی آواز کو تھوڑا کم کرو میری معصوم بچی ڈر جاتی ہے یار کچھ تو خیال کرو ۔۔!! حنان نے تھوڑے سخت لہجے میں اس سے کہا زافا کو کہاں عادت تھی اسکے سخت لہجے کی اسکی آنکھیں میں پانی جما ہو گیا تھا ۔۔


" سنبھالو اپنی معصوم بچی کو اور خود کو اپن جا رہی ہے یہاں سے ۔۔ !! غصے غم میں بولتے ہوئے دروازے کی طرف بڑھی تھی کے حنان تیزی سے آکر اسے روکا تھا ۔۔


" اچھا یار سوری اب نہیں کرونگا ایسے بات بس غلطی ہوگئی معاف کردو پلیز نہ میری پیاری زافہ میری جان میری معصوم بچی کی اما جان معاف کردو اپنے ناکام شوہر کو ۔۔۔!! حنان اسکے آگے آتے ہوئے کان پکڑ کر معصوم منہ بناتا ہوا بولا تھا ۔۔


ایک شرط پر ۔۔۔منظور ہے بس تم کہیں مت جاؤ مجھے چھوڑ کر ۔۔!! حنان اسکی بات سنے بغیر ہی اپنا فیصلہ سنادیا تھا زافا نے آبرو اٹھا کر اسے داد دی ۔۔


" اوکے تو پھر ابھی جاؤ پہلے زویا کا پیمپر چینج کرو اسکے بعد اسکے کپڑے دھو کر آؤ ورنہ اپن ابھی یہاں سے چلی جائے گی سوچ لے ۔۔!! زافا ہاتھ اٹھا کر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے صوفے پر بیٹھ گئی ۔۔۔


" تمہاری تو چڑیل کہیں کی ۔۔!! حنان ڈانٹ پیستے ہوئے بڑبڑا کر اپنے کام میں لگ گیا زافا دلچسپی سے اسے دیکھ رہی تھی اور چھپ کر اسکی ویڈیو بنا رہی تھی تاکے ڈی اے کو بھیجے اسے بتاۓ شوہر کیسے ہوتے ہیں اسنے تو بس اس معصوم کا جینا دوبھر کردیا ہے ۔۔۔


" حان تمہیں ایسی روتی ہوئی شکل نہیں بنانی چاہیے یہ سب تو تم اپنی پیاری سی بیٹی کے لئے کر رہے ہو نہ ویسے بھی بیٹیاں باپ کو لاڈلی ہوتی ہے ۔۔!! زافا نے حنان کو اسکی پیاری معصوم ڈول کے کپڑے دھوتے ہوئے دیکھ کر کہا تھا ۔۔


" اچھا تو کیا ماں کا کوئی فرض نہیں ہوتا جب دیکھو میری ڈول کے پیچھے پڑی رہتی ہوں اب بتاتا ہوں حانننن نہیں حا ہاہاہاہا اب کرو مستی میرے ساتھ ہاہاہا ۔۔۔!! زافا اسے چڑا رہی تھی جب حنان کچھ سوچتا ٹپ سے پانی نکالتا اس پر پھینکتا ہوا اسکی حالت پر ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہا تھا زافا غصے میں گھورتے ہوئے اسی ٹپ سے پانی نکال کر اس پر پھینکنے لگی تھی اپنی مستی میں جب انہوں نے دیکھا سامنے انکی بیٹی چھوٹے ہاتھوں سے تالياں بجا کر ہنس رہی تھی دونوں اسے دیکھ کر مسکرائے تھے انکی محبت عشق انکی زندگی اب زویا میں تھی وہ لوگ اپنی چھوٹی سی زندگی میں بے حد خوش تھے ۔۔۔


★★★★

" بیراج ایک بات کہوں ۔۔ ہاں بولو یہ پوچھا مت کرو جو کہنا ہے بول دیا کرو ۔۔!! دافیہ کے پوچھنے پر بیراج نت محبت سے کہا تھا ۔۔


" آپ رمشا کو معاف کردیں جو بھی ہوا لیکن وہ آپکی دوست ہے پلیز میرے لئے ۔۔؟ دافیہ کو اچھا نہیں لگ رہا تھا اب اسکی وجہ سے رمشا نے کیا تھا انکی دوستی تو پورانی تھی ۔۔


" اوکے صرف تمہارے لیے ورنہ اسنے جو بھی کیا ہے معافی کے قابل نہیں اب یہاں بیٹھو میرے ساتھ ۔۔!! بیراج نے کچھ سوچ کر ہاں کہا پھر اسے اپنے پاس بٹھایا ۔۔


" کیا ہم انعل سے نہیں مل سکتے کافی عرصہ ہو گیا ہے اسے ملے ہوئے اور وہ معصوم تو فون پر بھی بات نہیں کرتی انکل بہت پریشاں رہنے لگے ہیں ۔۔!! دافیہ نے اسکے سینے پر سر رکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" ہمم میں بھی سوچ رہا تھا لیکن چاچو نے منع کردیا وہ نہیں چاہتے ہماری وجہ سے انعل کو کچھ بھی ہو اسے کوئی تکلیف پہنچے داريان کے ساتھ بھی بہت برا ہوا پر شاید یہی نصیب میں لکھا تھا انکے ۔۔!! بیراج گہرا سانس لیتا ہوا بولا تھا اسے انعل بہت یاد آتی وہ لوگ ملنے والے تھے اس سے پر حیات صاحب نے سب سچ بتا دیا تھا وہ انعل کی خوشی کی خاطر وہاں نہیں جا رہے تھے لیکن وہاں انعل انکے بغیر اپنے دل کو کیسے سمجھا رہی تھی یہ کوئی نہیں جانتا تھا سواۓ اس رب کے ۔۔


" اچھا جاؤ میرے لئے چائے بنا کر لاؤ ۔۔ بیراج نے اسے دیکھا جو مزے سے آنکھیں موند کر اسکے سینے سے لگی ہوئی تھی ۔۔


" نہیں ہم باہر چلے دل کر رہا ہے باہر جانے کو ۔۔ دافیہ نے لاڈ میں کہا بیراج اسے دیکھتا مسکرایا تھا اسنے جیسی ہمسفر سوچی تھی دافیہ بلکل ویسی ہی تھی وہ اپنے رب کا بہت شکر گزار تھا جس نے اسکے نصیب میں ایسی ہمسفر دی دونوں ہی بے حد محبت کرتے تھے ایک دوسرے سے یہی انکے لئے بہت تھا کیوں کے انکے بیچ محبت عزت عشق تھا ۔۔

★★★

" ڈی اے کہاں ہو تم داريان حیدر خان اا ۔۔؟ جعفری صاحب اسکے گھر میں آتے ہی چلا کر اسکا نام پکارا تھا اس وقت گھر میں کوئی نہیں تھا صرف داريان انعل تھے داريان اپنی سٹڈی میں تھا جب کے انعل اپنے روم میں سو رہی تھی اس دن طبیعت خرابی کی وجہ سے ڈاکٹر نے اسے آرام کرنے کو کہا تھا اس بات کو دو ماہ ہو گئے تھے جو کے اب انعل کی طبیت کبھی بھی خراب ہو سکتی تھی اس لئے داريان اسے اکیلا نہیں چھوڑنا چاہتا تھا جعفری صاحب کی آواز سنتا داريان نیچے آیا تھا ۔۔۔


" آرام سے بات کریں یہ میرا گھر ہے اور ہاں میری بیوی سو رہی ہے اٹھ جاۓ گی اس لئے آرام سے بات کریں جو بھی کرنی ہے ۔۔؟ داريان نے اپنے ہاتھ پینٹ کی جیب میں ڈالتے ہوئے سرد لہجے میں کہا تھا انھیں جعفری صاحب تو غصے میں گھورتے ہی رہ گئے ۔۔


" یہ تم نے کیا حرکت کی ہے ارشد جتوئی کے بھائی کو مار دیا تھا تو سکون سے بیٹھ جاتے انکے کلب میں آگ کیوں لگوائی پھر سے کیا تمہیں اپنی جان پیاری نہیں ہے اگر نہیں ہے تو اپنی بیوی کا سوچو وہ اب انکی نظروں میں آچکی ہے اب کیا کرو گے ۔۔۔؟ جعفری صاحب نے غصے میں سرخ پڑتے ہوئے کہا تھا ۔۔۔


" یہ میرا مسئلا ہے اس سے تم دور رہو میری بیوی کا نام بھی نہیں آنا چاہئیے ورنہ انجام بہت برا ہوگا جہاں اتنے لوگوں کا خون کیا ہے وہا ایک اور صحیح ۔۔۔ ڈی اے نے اسے دھمکی دی تھی ۔۔


" تم تم مجھے دھمکی دے رہی ہو اور میں تمہیں ہر جگہ سے بچاتا آیا ہوں ۔۔۔ وہ ڈیل کس نے کی تھی اسی وجہ سے وہ شخص مارا گیا تھا اور مجھے کیوں بچاتے ہو بہت اچھے سے جانتا ہوں یاد رکھنا اگر میری بیوی بچے کو کچھ بھی ہوا تو میں تو ویسے بھی دوسرا موقع نہیں دیتا یہ بات تو بہت اچھے سے جانتے ہیں لیکن اس بار زید بھی کیا کرے گا یہ بھی آپ بہت اچھے سے جانتے ہیں ۔۔۔!! ڈی اے کی آنکھیں ضبط سے سرخ ہوگئی تھی ۔۔


" تمہاری بیوی جانتی نہیں ہے تم کون ہو جب اسے پتا چلے گا وہ ایک مونسٹر کے ساتھ ہے ایک خونی کے ساتھ جس نے آج تک نا جانے کتنے قتل کئے ہے جو اسکے باپ کو بھی مارنا چاہتا ہے جو اسے مارنا چاہتا ہے تم وہی ہو نہ جو اسے ڈرانے جاتے ہو اپنی پہچان بھی چھپا رکھی ہے بہت زبردست گیم پلینر ہو ۔۔۔!! جعفری صاحب جان کر یہ سب باتیں کر رہے تھے کیوں کے انہوں نے دیکھ لیا تھا انعل کو اوپر بیک سائیڈ کی وجہ سے ڈی اے نہیں دیکھ پایا نہ ہی جعفری صاحب کی چال سمجھ پایا تھا وہ دونوں غصے میں ایک دوسرے سے لڑ رہے تھے انعل کی جو شور کی وجہ سے آنکھیں کھل گئی تھی دیکھنے آئی تھی باہر لیکن جب ان دونوں کی باتیں سنی تو اسکا تو جیسے جسم ہی سن ہو گیا تھا وہ سقکت سی ڈی اے کی پیٹھ دیکھ رہی تھی اسے یقین نہیں ہو رہا تھا یہ سب داريان نے کیا ہے وہ سچ میں ماسک مین تھا جس کے خوف سے وہ اب جاکے نکلی تھی اب جاکے خوشی سے زندگی گزرانے لگی تھی ۔۔


" آااآہہہ ۔۔ بب ۔۔بابا ۔۔دد ۔۔داريان ۔۔!! انعل درد سے کراہتے ہوئے اندر روم میں گئی ہمت کر کے اسنے سامنے سے اپنا موبائل اٹھایا جلدی سے اپنے بابا کا نمبر ملانے لگی روتے ہوئے وہ کانپتے ہاتھوں سے فون ملا رہی تھی درد بڑھتا جا رہا تھا ۔۔


" آہہہ ۔۔ بب ۔۔بابا ۔۔۔ ہیلو انعل میرا بچا کیا ہوا آ ۔آپ ٹھیک تو ہے نہ انعل کچھ بتاؤ میری بچی میرا دل گھبرا رہا ہے ۔۔!! انعل کا فون اٹھا کر حیات صاحب بیچنی سے تڑپ اٹھے تھے اسکی درد سے کراہتی ہوئی آواز نے انکو تڑپا دیا تھا ۔۔


" بب ۔۔بابا ۔۔ہہ ۔۔ہمیں ۔۔بب ۔۔بچا لے وو ۔وہ مار دیگا بب ۔۔بابا واپس آجاۓ ۔۔ہہ ہمارا ۔۔پپ ۔۔پاس اااہہہ بابااا آہہہ دد ۔۔دارياننن اااہہ ۔۔ انعل کانپتے ہوئے ہاتھ سے فون پر جلدی سے اپنے بابا سے بولی جتنا بولا گیا اس سے اسے بہت درد ہو رہا تھا وہ چیخ رہی تھی تڑپ رہی تھی درد سے داريان اسکی آواز سنتا جلدی سے اوپر بھاگا سامنے اسے دیکھا اسکا دل خوف سے دھڑک اٹھا تھا ۔۔۔


" اانو کیا ہوا انو ۔۔۔ آہہہ دد۔۔داريان ۔۔بب ۔۔بہت درد ہو رہا ہے ااآہہہ ہمیں درد ہو رہا ہے ۔۔۔ بس ہمت کرو کچھ نہیں ہوگا ہم چل رہیں ہے رونا بند کرو کچھ نہیں ہوگا انو میری بات سنو آنکھیں بند مت کرنا میں ہوں تمہارے ساتھ ۔۔۔ااآہہہ ۔۔بب ۔۔بابا ۔۔۔دد ۔۔دار ۔۔آہ ۔۔۔!! انعل کا درد بڑھتا جا رہا تھا وہ بہت تڑپ رہی تھی درد سے داريان آج بے حد ڈر گیا تھا اسکی حالت دیکھتے ہوئے وہ اپنے دھڑکتے دل کے ساتھ اسے اٹھا کر لے گیا ہوسپٹل جلدی سے ریش ڈرائیونگ کرتا وہ جلدی سے ہوسپٹل پہنچا اسے جلدی سے آپریشن روم میں لے گئے داريان باہر کھڑا انعل اور اپنے بچے کے لئے دعا کرنے لگا پھر جلدی سے وہاں کی مسجد میں گیا وہ پہلے ہی بہت کچھ کھو چکا تھا اسکے اندر کہیں نہ کہیں ابھی ڈر تھا بہت وہ انعل کو نہیں کھونا چاہتا تھا نہ ہی اپنے بچے کو آج انعل کو اتنا تڑپتا دیکھتا خود بھی تڑپ گیا تھا وہ ان سب کے لئے بہت چھوٹی تھی پھر بھی اسنے بہت درد تکلیف سہی تھی ۔۔


" مبارک ہو بیٹا ہوا ہے ۔۔۔!!نرس باہر آتے ہوئے اسے سفید کمبل میں اس خوبصورت بچے کو اسکے حوالے کیا داريان اس بچے کو اپنی گود میں لیتا اسے سینے سے لگایا تھا ۔۔۔


" میری بیوی کیسی ہے اب ۔۔۔ وہ ٹھیک ہے بس تھوڑی کمزوری ہوگئی ہے انھیں آپ انکا بہت اچھا خیال رکھیں تھوڑی دیر میں انھیں روم میں شفٹ کردیا جاۓ گا ۔۔!! داريان بےچین سا ہوا اسے انعل کو دیکھنا تھا ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" کیا ہوا بھائی صاحب انعل کو آپ اتنے گھبرائے ہوئے کیوں ہے ۔۔؟ بی جان نے فکر مندی سے پوچھا انہوں نے حیات صاحب کو انعل کے لئے پریشان روتا ہوا دیکھ کر پوچھا تھا ۔۔


" بی جان اسنے میری بیٹی کو برباد کردیا ہے اسکی معصومیت چھین لی ہے اسے بہت تڑپا رہا ہے میری پھول جیسی بچی کو میں نے آج تک کانٹا تک چبھنے نہیں دیا اور وہ اسے کانٹوں پر چلا رہا ہے ۔۔!! حیات صاحب بے بس ہوتے ہوئے رو رہے تھے انکے سینے میں بہت درد ہو رہا تھا اپنی بیٹی کو تکلیف میں دیکھ کر وہ تڑپ رہے تھے ۔۔


" بھائی صاحب حوصلہ رکھیں کچھ نہیں ہوگا ہماری بچی کو آپ پلیز ہمیں انکے پاس لے جائیں میں بات کروں گی داريان سے اسے سمجھاؤں گی ۔۔!! بی جان نے روتے ہوئے کہا انکو انعل کی بہت یاد آتی تھی اتنے عرصے سے کسی نے بھی اس سے بات نہیں کی یہ دکھ تڑپ بہت تھی سب کو ۔۔


" ہاں میں آج ہی کرواتا ہوں ہم دونوں چلتے ہیں اپنی بچی کے پاس وہ مجھے بلا رہی تھی بی جان ۔۔!! حیات صاحب نے اپنے آنسوں صاف کرتے ہوئے کہا اور فون ملا نے لگے تھے ۔۔۔

★★★★

" انعل نے دھیرے دھیرے سے آنکھیں کھولی آس پاس دیکھا تو داريان کو پایا وہ اسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتا اس پر ہونٹ رکھتا جھکا ہوا تھا اسکی آنکھیں بند تھی بکھرے بال ماتھے پر بلیک شرٹ میں شرٹ کی بازو کہنیوں تک موڑی ہوئی تھی سفید رنگ وہ بے حد خوبصورت تھا انعل اسے ہی دیکھ رہی تھی اپنے دھڑکتے ہوئے دل میں اسنے ماشاءالله کہا تھا داريان کو محسوس ہوا وہ اسکی نظروں کے حصار میں ہے اسنے سر اٹھا کر دیکھا اسکی نظریں انعل کی نظروں سے ملی داريان کو آج وہ الگ ہی لگ رہی تھی اسکی آنکھوں میں بہت سے سوال تھے جیسے ۔۔


" ٹھیک ہو درد تو نہیں ہو رہا کچھ چاہئیے ۔۔؟ داريان نے فکرمندی سے آگے جھک کر اس سے پوچھا تھا وہ خالی خالی نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی اسکے پوچھنے پر وہ ہلکا سا ہنسی پھر درد سے کراہتے ہوئے آنکھیں زور سے میچ لی ۔۔


" کیا ہوا ہنسی کیوں طبیعت تو ٹھیک ہے نہ ۔۔؟ داريان نے نہ سمجھی سے اسے دیکھا ۔۔


" آپ چاہتے کیا ہیں ہم ٹھیک رہیں یا تکلیف میں پہلے سوچ لیں کیا چاہتے ہیں ہم سے ڈی اے ۔۔؟ انعل کے بولتے ہوئے آنسوں نکل آئے تھے اسنے آخری لفظ استعمال کرتے ہوئے گردن موڑ لی داريان حیرت شاک میں اسے دیکھ رہا تھا تو کیا اسے پتا چل گیا ڈی اے کا اسکے کام کا اسکا دل ایک خوف سے دھڑکا تھا ۔۔


" انع ۔۔ ہمارا بچا کہاں ہے ہمیں ان سے ملنا ہے پلیز ہمیں آپ سے کوئی بات نہیں کرنی ہمیں بابا کے پاس جانا ہے پلیز ہمارے بابا کو بلا دیں ۔۔!! انعل نے روتے ہوئے اپنے دھڑکتے ہوئے دل کے ساتھ یہ فیصلہ کیا تھا ۔۔


" تو تم مجھ سے دور جانا چاہتی ہو ۔۔۔؟ داريان زخمی سا ہلکا مسکرایا تھا ۔۔۔


" ہم قریب کب تھے آپ کے آپ نے تو ہمیشہ نفرت میں رکھا ہمیں کیا کبھی بھی ایک پل کو بھی آپ کو ہم سے محبت نہیں ہوئی داريان پلیز بتائیں صرف ایک بار ہم آپکے منہ سے سننا چاہتے ہیں اپنے لئے وہ لفظ جو ہماری روح کو سکون دے ۔۔!! انعل پانی بھری آنکھیں اسکی آنکھوں میں ڈال کر ایک امید سے پوچھ رہی تھی دل زور زور سے دھڑک رہا تھا ۔۔


" محبت بیان نہیں کی جاتی وہ خاموش لفظ ہوتے ہیں وہ ایک خوبصورت احساس ہوتا ہے اسے صرف محسوس کیا جاتا ہے سمجھا جاتا ہے محبت کی حیا آنکھوں میں بیان ہوتی ہے عشق کی جگہ سجدوں میں ہوتی ہے وہ عشق صرف خدا سے ہوتا ہے اور انسان سے جو محبت ہوتی ہے نہ وہ آج کے دور میں ختم ہو چکی ہے یہاں سب مطلبی رہتے ہیں سچی محبت والے خاموش رہتے ہیں ۔۔؟ داريان ذرا جھک کر بول رہا تھا انعل اسکے باتوں کے سحر میں تھی جو دل پر بہت زور سے لگ رہی تھی اسے اسکا درد بڑھا رہی تھی ۔۔۔


" آپ ایسا کیوں کرتے ہیں کیا آپکو درد نہیں ہوتا ایسی باتیں کرتے ہوئے کیا آپ کو ہمارے درد کا احساس نہیں ہوتا کیوں ہمارے ساتھ ایسا مت کریں ہم بہت محبت کرتے ہیں آپ سے ہمیں مت جدا کریں خود سے ۔۔؟ انعل روتے ہوئے اسکا کالر پکڑ کر بول رہی تھی اور وہ صرف اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے مسکرا رہا تھا ۔۔


" آخری سفر عشق مبارک ہو جانے من ۔۔ وہ جھکتا اسکے ماتھے پر اپنی آخری نفرت عشق کی چھاپ چھوڑتا تھوڑی دیر سکون سے دونوں آنکھیں موند گئے تھے پھر وہ پیچھے ہوا ۔۔


" نن نہیں پپ پلیز ایسا مت کریں ہمارے ساتھ ہم مر جائے گیں پلیز ہمارے بچے سے دور مت کریں دد داريان نہیں نہ ۔۔ انعل نے روتے ہوئے اسکے کالر کو پکڑ لیا تھا وہ جھکا اسکی آنکھوں میں وہ درد وہ ممتا وہ عشق دیکھ رہا تھا پر اس پر رحم نہیں کھا رہا تھا ۔۔


" شش آرام سے تمہیں پتا ہے نہ مجھے تم روتے ہوئے بہت اچھی لگتی ہو تمہاری آنکھوں میں یہ آنسوں تمہاری چھوٹی سی سرخ ناک یہ بھیگی پلکیں میرا دل کرتا ہے ان میں ڈوب جاؤ میں بے انتہا نفرت کرتا ہوں تم سے تمہارے باپ سے لیکن ایک سائیڈ سے مجھے تم سے عشق ہے پتا ہے کیوں میری آنی کی وجہ سے یہ آنکھیں انکی ہے تم انکے وجود کا حصہ ہو اس لئے شاید ۔۔۔ وہ نرمی سے کہتا آرام سے اسکے ہاتھ ہٹا کر جھکا اسکی ناک اور آنکھیں چومتا پیچھے ہوا انعل خالی خالی نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی اسے سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کس بات کی سزا دے رہا ہے اسے کیوں اسے تڑپا رہا ہے کیوں اس سے عشق بھی کرتا ہے نفرت بھی انعل کی آنکھیں بند ہو رہی تھی پھر بھی وہ اسے دیکھ رہی تھی اسے محسوس کر رہی تھی اور وہ وہی کھڑا اسے بے ہوشی میں جاتے ہوئے دیکھ رہا تھا وہ اسے یہ سزا صرف اسکے باپ کی وجہ سے دے رہا تھا اسے اپنے قدم بھاری محسوس ہوئے وہ انھیں اٹھا نہیں پا رہا تھا لیکن خود پر ضبط کرتا وہ تیزی سے وہاں سے نکلا ۔۔۔۔

★★★★

" اسے لیکے جاؤ یہاں سے۔۔۔ کیا مطلب کہاں لیکے جاؤں اور یہ تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے کیا ڈی اے تم جانتے ہو کیا کر رہے ہو کیوں اسے تڑپا تڑپا کر مار نہ چاہتے ہو اگر اتنی ہی نفرت ہے تو مار دو اپنے ہاتھوں سے ایک ہی بار اسے ۔۔۔؟ حنان غصے میں بھڑک اٹھا ڈی اے پر وہ اپنے بچے کو گود میں لیے پیار سے اسے دیکھ رہا تھا وہ سفید سرخ بچہ اس وقت بلکل انعل جیسا دکھ رہا تھا ڈی اے نے دل سے مسکراتے ہوئے اسے چوما ۔۔۔


" تمہاری بکواس سننے کا ٹائم نہیں ہے ابھی اسے جلدی سے یہاں سے لیکے جاؤ اور کرنل کو دینا وہ آگے تمہارا انتظار کر رہا ہے اب جاؤ جلدی سے ۔۔!! ڈی اے نے بچے کو حنان کے حوالے کرتا سختی سے کہا تھا ۔۔۔


" یہ سب ہو کیا رہا ہے مجھے بتاؤ گے پلیز ایک بار اسے دیکھنے تو دو یار کیوں ایسے کر رہے ہو پلیز ڈی اے ابھی بھی وقت ہے ایک بار اسے اپنے بچے سے ملنے دو ۔۔۔ حنان افسوس سے ڈی اے کو دیکھ رہا تھا جو اسکی بات اگنور کرتا وہاں سے چلا گیا تھا اس وقت رات کے دس بج رہے تھے حنان اس معصوم بچے کو افسوس سے دیکھا وہ شاید پہلا بچا تھا جو اپنی ماں سے ملنا بھی نصیب نہیں ہوا یا شاید اسکی ماں کے نصیب میں یہ بد قسمتی لکھی تھی ۔۔۔

★★★★

" بب ۔۔ بابا وو ۔وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے بب بابا انھیں روکے نہ انھیں وہ ہمارا بب ۔۔بچا لے گئے اسنے ہمیں دیکھنے بھی نہیں دیا تھا اااآہ ۔۔!! انعل شدت سے تڑپتے ہوئے رو رہی تھی حیات صاحب آج صبح ہی پہنچ گئے تھے ۔۔


" کچھ نہیں ہوگا میرا بچا ہم بات کرتے ہیں اس سے وہ مان جائے گا میں مناؤں گا بس آپ رونا بند کریں آپکی طبیعت خراب ہو جائے گی ہم آتے ہیں اس سے بات کرکے بی جان آپ انعل کے ساتھ رہیں ۔۔!! حیات صاحب کو اسکے آنسوں تڑپ اندر سے جھنجھوڑ کر مار رہی تھی ۔۔


" بس کرو انعل بہادر بنو بیٹا یہ وقت نہیں کمزور ہونے کا وہ ضرور آئیگا آپکے پاس آپکا بچا لیکے !! بی جان نے اسے سینے سے لگاتے ہوئے سمجھا رہی تھی ۔۔۔


" بہادر ہی تو نہیں بنایا آپ لوگوں نے ہمیشہ کمزور رکھا کبھی مضبوط نہیں ہونے دیا آج دیکھیں کیا ہو رہا ہے ہمارے ساتھ کسی خراب قسمت پائی ہے ہم نے کچھ اچھا نہیں ہوتا ااآہ ۔۔۔؟ وہ اپنے بچے کو دیکھنے کے لئے تڑپ رہی تھی ۔۔


" کیوں کر رہء ہو یہ سب کیوں میری بچی کو تکلیف دے رہے ہو تمہیں مجھے سزا دینی ہے نہ تو مجھے مار دو میری بچی کو بخش دو داريان اسے چھوڑ دو مت دو اسے تکلیف نہیں دیکھا جاتا مجھ سے اپنی بچی کی تکلیف وہ کبھی نہیں روئی اتنا تم نے بہت رلایا ہے اسے ۔۔۔؟ حیات صاحب روتے ہوئے ہاتھ جوڑ گئے تھے اسکے سامنے ۔۔


" یہی درد یہی تکلیف تھی میرے بابا کو سونا بھول گئے تھے جاگتے ہوئی راتیں گزرتی تھی انکی کیوں صرف آپکی وجہ سے آنی کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتے تھے وہ وہ بھی تو تڑپتی تھی اپنے بچے کے لئے دن رات ایک صرف ایک بار بھی خیال نہیں آتا تھا آپکو رحم نہیں آتا ان پر کیسے رہ رہی تھی وہ ہمارے ساتھ زندہ لاش بن گئی تھی پر آپکو کیا اب کیوں درد تکلیف میں ہے تب کیوں نہیں ہوتا تھا محسوس یہی درد میرے بابا نے سہا تھا اب خود پر آئی ہے تو ہار مان رہے ہے ۔۔؟ ڈی اے نفرت کی شدت میں غرایا تھا ۔۔۔


" مت کرو وہ مر جائی گی ۔۔ حیات صاحب نے التجا کی ۔۔


" وہ بھی درد سہتے ہوئے مر گئی تھی ۔۔ وہ تخلی سے ہنسا تھا ۔۔


" ہم دونوں ہی قاتل ہیں ہم دونوں ایک جیسے ہے داريان تم بھی وہی کر رہے ہو جو کچھ سال پہلے حیات نے کیا تھا اب تم بھی پچھتاؤ گے ساری زندگی تڑپو گے میری طرح ۔۔ حیات صاحب نفرت سے اسے دیکھتے ہوئے اندر چلے گئے تھے پیچھے اسکا دل خوف سے دھڑکا ضرور تھا ۔۔

★★★★

" پتا ہے زندگی بہت مشکل ہے بہت ہمیں جینے کا طریقہ نہیں آتا جب تک ہم کسی تکلیف سے نہیں گزرتے اور تب سہی راستہ ملتا ہے سکون سے جینے کا زندگی لفظ بہت آسان ہے پر حقیقت بہت تکلیف دہ ہے ہم نے بہت لاڈ میں زندگی گزاری ہے لیکن پتا ہے لاڈلوں کی زندگی ہی بہت مشکل ہوتی ہے بہت زیادہ جینا سب کو آتا ہے طریقہ کسی کو نہیں آتا اور جب خوش ہوتے ہیں تو وہ یاد نہیں آتا اور ہم اپنی ہی دنیا میں مگن رہتے ہیں لیکن جب دکھ تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے تو وہ ہر پل ہمارے آنسوں میں ہماری دعاؤں میں ہوتا ہے ہم خوشیوں کے ساتھ رہنا چاہتے ہے تکلیف کے ساتھ نہیں بی جان کیوں ہو رہا ہے ہمارے ساتھ ایسا ۔۔؟ وہ روتے ہوئے بول رہی تھی بی جان اسکے بالوں میں ہاتھ پھیر رہی تھی پیار سے انعل کو آئے ہوئے ایک ہفتہ گزر چکا تھا وہ لوگ یہی لنڈن میں تھے حیات صاحب اسے پاکستان لیکے جانا چاہتے تھے پر انعل نہیں مانی وہ ایک بار اس ظالم انسان سے اپنے بچے سے ملنا چاہتی تھی جو شاید کہیں چھپ گیا تھا اسے ملنے نہیں آرہا تھا وہ روز اسکا انتظار کرتی دن رات تڑپ کر روتی تھی اسکا رونا بی جان حیات کو بھی رلا دیتا تھا ۔۔


" تم کیوں آئے ہو یہاں یہ مت سمجھنا میں خاموش ہو گیا ہو اب تم سے کوٹ میں ملاقات ہوگی میں اپنی بیٹی کا بچہ تم سے لیکے رہو گا ۔۔ حیات صاحب اسے اپنے گھر میں دیکھ کر غصے میں دھاڑ اٹھے ۔۔


" میرا بچہ مجھ سے کوئی الگ نہیں کر سکتا نہ ہی انعل کو مجھ سے دور لے جا سکتے ہیں آپ سمجھے ۔۔ داريان اسکی آنکھوں میں دیکھتا انعل کی روم کی طرف بڑھ گیا تھا وہ فل بلیک کپڑوں میں تھا سر پر ہڈی چہرے پر وہی ہمیشہ والا ماسک تھا لیکن وہ چھپ کر نہیں آیا تھا سیدھا دروازے سے آیا تھا ۔۔


" دد ۔۔! بی جان نے اسے دیکھتے ہوئے پکارا تھا کے داريان نے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر انھیں خاموش کروایا بی جان اسکا اشارا سمجھ کر اٹھ کر باہر جانے لگی انعل آنکھیں موند کر لیتی ہوئی تھی وہ مہک وہ احساس وہ انسان وہ اپنے تیز دھڑکتے ہوئے دل سے اچانک جھٹکے سے آنکھیں کھول کر اٹھی اسے دشمن جان کو سامنے دیکھتے ہوئے وہ تیزی سے کھڑی ہونے کے چکر میں وہ لڑکھڑا آئی تھی کے اسنے تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے اسے سنبھال لیا وہ بھری بھری آنکھوں سے اسکی آنکھوں میں دیکھ رہی تھی اسکا دل بہت زور سے دھڑک رہا تھا ایک ہاتھ آگے بڑھا کر اسکے چہرے پر سے ماسک ہٹایا ۔۔


" دد ۔۔ داريان ہمیں پتا تھا آ ۔آپ ضرور آئے گے ۔۔ انعل اسے اپنے سامنے دیکھتے ہوئے اسکے گلے لگ کر شدت سے روتے ہوئے بولے جا رہی تھی وہ بس اسکے گرد اپنا حصار مضبوط کرتا اس میں گہرا سانس بھرا تھا ۔۔


" آپ نفرت کرتے ہیں تو کریں شدید کریں پر ہمیں ایسی سزا نہ دے ہمیں ہمارے بچے سے ملا دیں پلیز ہم مر جاۓ گیں ۔۔!! وہ پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی ۔۔وہ اسکے رونے میں وہ تڑپ وہ محبت سب وہ محسوس کر سکتا تھا پر شاید اسکا دل پتھر ہو گیا تھا جو اسکے تڑپنے پر بھی نہیں پگھل رہا تھا ۔۔


" انعل میری بات سنو رونا بند کرو ابھی تم نہیں مل سکتی بچے سے لیکن میں وعدہ کرتا ہوں تمہیں بہت جلد ملواؤں گا بس تھوڑا صبر کرو ابھی تمہیں اور ہمارے بچے کی جان کو خطرہ ہے میں تم دونوں کو نہیں کھو سکتا پلیز سمجھو بات کو اور یہ بات کسی سے بھی شیئر مت کرنا بس تھوڑا او ۔۔۔۔۔۔ بسسسس ااآہ ۔۔ داريان اسکے آنسوں صاف کرتے ہوئے اسے سمجھا رہا تھا انعل درد سے چیخ پڑھی تھی ۔۔


" انو ۔۔۔ مر گئی انعل بس بہت ہوا آپ نے ہمیں مار دیا ہے داريان مار دیا ہے ایسا کون سا خطرہ ہے جس نے ایک بچے کو ماں سے الگ کردیا ہے بولے یہ سب آپکا پلین ہے نہ ہمارے بابا سے بدلہ لینے کا اس لئے آپ انھیں سزا دینے کے لئے کر رہیں ہے ہمیں ہمارے بچے سے بھی الگ کردیا ہے جسے ہم نے محسوس تک نہیں کیا اسکا ہنسنا اسکا رونا تک نہیں دیکھا ارے ہمیں تو یہ بھی نہیں پتا ہمارا بیٹا ہوا ہے یا بیٹی آپ بہت ظالم ہیں داريان آپ بہت ظالم ہے اللّه کریں ہم مر جائیں ہم سے اور برداشت نہیں ہوتا ااآہ ۔۔۔۔!! انعل اسے خود سے دور کرتے ہوئے دھکہ دے کر پیچھے ہوتے ہوئے پھٹ پڑی تھی وہ پھوٹ پھوٹ کر روتے ہوئے نیچے بیٹھ گئی داريان میں تو جیسے ہمت ہی ختم ہوگئی تھی اسکا درد اسکی تڑپ اسے بھی تڑپا رہی تھی لیکن اسے بچانے کے لئے وہ کچھ بھی کر سکتا تھا وہ جانتا تھا اسنے گینگ کے لوگوں کو مارا ہے وہ لوگ اسے زندہ نہیں چھوڑے گے لیکن اسکی وجہ سے انعل یا اسکے بچے کو کچھ بھی ہوا تو وہ برداشت نہیں کر پائے گا وہ اب ایک اور فیملی نہیں کھونا چاہتا تھا ۔۔۔


" انعل پلیز بات کو سمجھو وہ لوگ بہت خطرناک ہیں وہ لوگ ہمارے بیٹے کو مجھے تمہیں مارنا چاہتے ہیں تم پلیز واپس پاکستان چلی جاؤ میں بہت جلد آؤنگا تمہارے پاس ابھی میری بات سمجھو ۔۔ داريان نے اسکے آگے بیٹھ کر نم آواز میں کہا اسے تڑپا کر وہ خود کہاں سکون سے رہتا تھا ۔۔


" پپ ۔۔پلیز ۔۔ یہاں سے چلے جائیں ہم سے بہت دور چلے جائیں ہم سکون سے مر ا چاہتے ہیں آپ جائیں ۔۔۔۔ انو دماغ خراب ہو گیا ہے تمہارا ۔۔۔۔۔ ہاں ہو گیا ہے ۔۔۔!! وہ چلائی داريان سخت گھوری سے دیکھتا اسکے بازو اپنی گرفت میں لیے انعل سرخ آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی جو اسکی آنکھوں میں اپنے لئے نفرت نہیں دیکھ پا رہا تھا ۔۔


" تم مجھ سے نفرت نہیں کر سکتی ۔۔۔۔ سہی کہا نہیں کر سکتی یہ اختیار آپکے پاس ہے اسے آپ بہت اچھے سے نبھانا جانتے ہیں پلیز جائے یہاں سے چلے جائیں ۔۔۔؟انعل اس سے دور ہوتے ہوئے رو کر واش روم میں بند ہوگئی داريان نے زور سے آنکھیں بند کی گظرا سانس لیتا وہ نیچے آیا تھا ۔۔


" ابھی بھی کوئی کسر رہ گئی تھی اسے تڑپا نے میں جو پوری کرنے آگئے ۔۔۔!! حیات صاحب نے نفرت سے دیکھتے ہوئے کہا اسے ۔۔۔


" آپ لوگ پاکستان چلے جائیں کل انعل کو بھی لیکے جائیں اسکو یہاں خطرہ ہے ۔۔۔ داريان بولتا وہاں سے تیزی سے نکلتا چلا گیا تھا پیچھے حیات صاحب اسکی بات کو سمجھنے کی کوشش کرنے لگے ۔۔

★★★★

" رات کے بارہ بج رہے تھے انعل کو نیند نہیں آرہی تھی اسے بہت گھبراہٹ ہو رہی تھی اس لئے وہ تازی ہوا کھانے کے لئے باہر نکل آئی تھی اسکے بابا کا روم بند تھا شاید وہ سو رہے تھے انعل نے دیکھا بی جان بھی سو رہی تھی تو وہ لانگ کوٹ پہن کر باہر آگئی تھی وہاں کا موسم بہت ٹھنڈا تھا آج سنوفال ہو رہی تھی انعل لونگ کوٹ میں ہاتھ ڈالے ہوئے سڑک پر چل رہی تھی اسے بال کھولے بکھرے ہوئے تھے سرخ ناک سرخ آنکھیں رونے کی وجہ سے سردی میں اسکے گال بھی گلابی ہو گئے تھے وہ اس وقت بہت حسین دلکش لگ رہی تھی وہ اپنی خوبصورتی سے کسی کو بھی متاثر کر سکتی تھی جس سے وہ انجان تھی اسے محسوس ہوا کوئی اور بھی اسکے ساتھ چل رہا ہے اسے پیچھے وہ مکمل سیاہ تھا وہ اداس سی مسکرائی آنسؤں ابھی بھی بہہ رہے تھے اس بے وفا کی وجہ سے ۔۔۔


" ہمارا پیچھا کرنے سے کیا ملتا ہے آپکو ۔۔۔؟ انعل نے آگے چلتے ہوئے اس سے پوچھا تھا جو اسکے پیچھے تھا ۔۔


" سکون بے حد سکون تمہیں کیا ملتا ہے مجھ سے دور جانے سے ۔۔۔؟ وہ اسکے محسوس کر جانے پر دل سے مسکرایا تھا ۔۔


" سکون ۔۔۔! ایک جواب آیا ۔۔


" اتنا روتی کیوں ہو ۔۔۔!! وہ اب اسکے ساتھ چلنے لگا تھا ۔۔


" یہ سوال رونے والو سے نہیں رلا نے والوں سے پوچھنا چاہیے تھا ۔۔اسکی آواز رونے سے بھاری ہوگئی تھی ۔۔


" میرے ساتھ چلو گی ۔۔۔ زید اب اسکے آگے آگیا تھا انعل نے تیزی سے خود کوروکا ورنہ دونوں کا ٹکراؤ ہو جاتا ۔۔۔


" کیا مسئلا ہے آپکا کیوں ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتے کیا آپ کو نہیں پتا ہم شادی شدہ ہے کیا آپ داريان کو نہیں جانتے کیوں آپ دونوں ہمیں صرف دکھ دینا جانتے ہیں کیوں ۔۔ انعل پھٹ پڑی اس پر اسے دھکہ دے کر خود پیچھے ہوتے گہرے گہرے سانس لینے لگی تھی ۔۔


" ااآہہ ۔۔ کیوں تمہیں صرف اسکی محبت دیکھتی ہے جب کے وہ تم سے بے انتہا نفرت کرتا ہے کیوں تمہیں میری محبت میرا عشق جنون نہیں دکھتا کیوں میرا قصور کیا ہے یہی کے میں تم سے عشق کر بیٹھا ہو بولو بس انعل بہت ہوا تم اب اس کے ساتھ نہیں رہو گی تم صرف میری ہو اور دیکھو اس نے تو تمہیں چھوڑ دیا اسکا بدلہ پورا ہوا اپنا مطلب نکال کر تمہیں زندگی سے نکال کر باہر پھینک دیا نہ تو کیوں ابھی بھی اسکی عشق میں خود کو جلا رہی ہو ۔۔ زید غصے میں آکر اسکے دونوں بازو پکڑتا اپنے قریب کرتے ہوئے غرایا تھا زید کی آنکھوں میں بھی پانی جمع ہو گیا تھا انعل حیرت سے اسکے جنون کو دیکھ رہی تھی ۔۔


" چچ ۔۔چھوڑے ہہ ۔۔ہمیں درد ہو رہا ہے ۔۔۔؟ انعل درد سے رو پڑی تھی ۔۔


" سوری لیکن پلیز مجھے مت تڑپاؤ انعل میں بہت زیادہ محبت کرتا ہوں تم سے پلیز مجھے اپنی زندگی میں آنے دو تم پلیز اب صرف میری بن جاؤ ۔۔ زید نے جنونی انداز میں کہا تھا انعل کو اب خوف آرہا تھا زید سے ۔۔


" انعللل انعل ۔۔۔!! داريان چلا تے ہوئے اسکا نام پکار رہا تھا جب سامنے دیکھا وہ اور زید دونوں قریب کھڑے تھے وہ صاف دیکھ سکتا تھا زید اسے ڈرا رہا ہے وہ تیزی سے انکی طرف بھاگا تھا اسے حیات صاحب کی فون آئی تھی انعل گھر پر نہیں ہے کیا وہ اسکے ساتھ ہے وہ ان سے جھوٹ بولتا انعل کو ڈھونڈنے نکل آیا تھا ۔۔


" دد ۔۔داريان ۔۔ انعل داريان کو دیکھتے اسکے پاس بھاگی تھی کے زید نے بازو سے پکڑ کر اس پر گن رکھ دی اس پر داريان انعل کو دیکھتا اسکے پاس آنے لگا تھا کے گن کو دیکھ کر رک گیا ۔۔


" اسے چھوڑ دو زید تم ایسا کچھ نہیں کروگے ورنہ ۔۔؟ ڈی اے غصے میں بولا تھا اسکی آنکھیں ضبط سے سرخ ہوگئی تھی ۔۔


" میں نہیں تم چھوڑو گے اسے ابھی کے ابھی آزاد کرو اسے یہ اب میری ہے صرف زید جعفری کی سمجھے تم ۔۔!! زید غصے کی شدت میں دھاڑا تھا وہ اب انعل کو اپنے ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہتا تھا ۔۔


" اپنی بکواس بند کرو وہ صرف داريان حیدر خان کی ہے سمجھے تم اسے چھوڑدو ورنہ میں تمہاری جان لے لونگا ۔۔؟ ڈی اے کا بس نہیں چل رہا تھا وہ زید کا قتل کردے ابھی ۔۔


" بسسس بہت ہوا یہ جھوٹی محبت دکھانا بند کریں آپ لوگ محبت عشق کا مطلب بھی جانتے ہیں آپ لوگ نہیں صرف نفرت کا مطلب پتا ہے آپ لوگوں کو صرف نفرت عشق کرنا آتا ہے کبھی محبت کو محسوس کیا ہے کبھی محبت کی عزت کی ہے نہیں نہ صرف نفرت کی ہے آپ دونوں نے آپکے دل میں محبت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے آپ دونوں کا دل سیاہ ہو چکا ہے بس بہت ہوا ہم نہیں ہے کسی کے ہم کسی کے قابل نہیں ہے اگر ہوتے تو یوں بے سہارا نہیں چھوڑے جاتے ہم ۔۔!! انعل پھٹ پڑی آج دونوں کو دیکھتے ہوئے وہ غصے غم میں بولے جا رہی تھی کہیں نہ کہیں ان دونوں کو بھی شرمندگی ہوئی تھی ۔۔


" کاش ہم مر جائے آپ لوگوں نے ہماری زندگی عذاب کر دی ہے دور رہیں ہم سے اا۔۔ اگر کوئی بھی ہمارے قریب آیا تو ہم خود کو ختم کردے گیں ۔۔؟ انعل نے خود کو چھوڑواتے ہوئے چلا کر کہا اور وہاں سے بھاگتی ہوئی گئی داريان زید کو نفرت سے گھورتا انعل کے پیچھے بھاگا زید بھی غصے میں اسکے پیچھے گیا تھا داريان جلد سے اس تک پہنچ کر بازو پکڑتا اسے روکنے لگا تھا ۔۔


" انعل میری بات سنں ۔۔۔۔ نہیں آپ ہماری بات سنیں آپ جانتے ہیں عشق کی منزل موت ہوتی ہے محبوب کے لئے تو تڑپنا پڑتا ہے نہ ہم آپ سے بہت محبت کرتے ہیں داريان ہم سے آپکی دوری برداشت نہیں ہوتی اور ہم آپکی بہت عزت کرتے ہیں آپکی محبت کی عزت کرتے ہیں پر ہم عشق کر چکے ہیں عشق صرف ایک بار ایک انسان سے ہوتا ہے اور وہ ہم کر چکے جیسے آپ کر چکے ہیں بس اب ہماری آخری خواہش ہے ہمارے بچے کا خیال رکھنا آپ دونوں اسے برا آدمی نہیں بنانا اور پلیز ہمارے بابا کو کوئی تکلیف مت دیں اسے معاف کردیں وہ بہت محبت کرتے تھے ماما سے وہ راتوں کو روتے ہے انکے لئے انسے معافی مانگتے ہیں ہم جانتے ان سے غلطی ہوئی ہے وہ شرمندہ ہیں غلطی تو انسان سے ہوتی ہے نہ آپ تو یہ سب بہت اچھے سے جانتے ہیں داريان آپ نماز پڑھتے ہیں آپ قرآن پڑھتے ہیں تو کیا آپ کو ان چیزوں کا مطلب نہیں پتا کسی کو معاف کرنے سے کوئی چھوٹا بڑا نہیں بنتا پھر کیوں آپ ایسے برے بنتے ہیں سب کی نظروں میں کیوں آپ ایسے کام کرتے ہیں جس میں سکون نہیں آپ ہمارے بابا کو سزا دے رہیں تھے نہ ہمیں تکلیف پہنچا کر اب تو خوش ہو جائے آپ ہم سے ہم سے ہمارا وجود کا حصہ چھین لیا آپ اور کیا چاہتے ہیں آپ پلیز ہمیں اکیلا چھوڑ دے ہمیں اب صرف سکون چاہئیے اب مزید ہمت نہیں ہے کچھ بھی سہنے کی اب بس کردے روک لے خود کو ۔۔!! انعل غصے میں اپنا بازو چھڑواہ کر اس پر چلا اٹھی تھی اسکی سانسیں پھول گئی تھی ۔۔


" انعللل آہہ ۔۔۔؟ انعل کو ہلکا سا چکر آگیا تھا وہ لڑکھڑا کر گرتی اس سے پہلے داريان نے اسے سنبھال لیا تھا انعل سر پر ہاتھ رکھ کر اسے اسکی آنکھوں میں دیکھا جہاں صرف محبت فکرمندی تھی اسکے لئے وہ زخمی سا مسکراتے ہوئے اسکے گلے لگا گئی زید تھوڑا دور کھڑا انھیں دیکھ رہا تھا انعل اپنی گرفت مضبوط بناتے سر رکھے ہوئے تھی داريان نے بھی اسکے ارد گرد اپنے حصار مضبوط کی ۔۔۔


" انو تم ٹھیک ہو پلیز بتاؤ ۔۔؟ داريان پریشانی سے اسکے کان میں سرگوشی کی تھی ۔۔


" ہم ٹھیک نہیں ہے ہم بلکل ٹھیک نہیں ہیں ہمیں بہت درد ہوتا ہے ہم بہت زخمی ہے داريان ہم سے ہمارے وجود کا حصہ لے کر آپ کیسے پوچھ سکتے ہیں ہم ٹھیک ہے آپ اتنے ظالم نہیں ہے جتنا بنتے ہیں پلیز ہمارے بچے کا خیال رکھنا اسے بہت اچھا نیک انسان بنانا اسکی زندگی میں کوئی انعل نہیں آنی چاہیے اسکی زندگی میں ایک خوبصورت مضبوط ہمسفر لانا آپ ۔۔۔!! انعل اس سے تھوڑا دور ہوتے ہوئے اسکے چہرے پر ہاتھ رکھتے ہوئے پیار نرمی سے کہا اسکی آواز رونے سے بھاری ہو گئی تھی آنسوں آبی بھی بہہ رہے تھے ۔۔


" سوری پلیز سچ تو یہ ہے میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا پلیز انو ایک موقع دو میں ہمیشہ تکلیف میں رہا ہوں تمہارے ہونے سے مجھے سکون ملتا ہے یہ سکون مت چھینو ۔۔۔داريان نے اپنا ماتھا اسکے ماتھے سے ٹکرایا دونوں نے آنکھوں موند لی تھی ۔۔


" ہمارے پاس اب کوئی سکون نہیں چھینے کا حق صرف آپ کے پاس ہیں ہمارے پاس ایسا کوئی حق نہیں ۔۔ انعل نے اس سے دور ہوتے ہوئے ایک گہرا سانس لیا تھوڑا دور زید کو دیکھا اور مسکراتے ہوئے اسکے پاس گئی آج اسکا یہ انداز دونوں کو حیرت میں ڈال رہا تھا ۔۔


" ہم آپکی فیلنگ سمجھ سکتے ہیں کیوں کے ہم خود اس جگہ پر ہیں جہاں آپ ہیں بس بات صرف یہ ہے آپکا محبوب کوئی اور میرا کوئی اور ہے پتا ہے ہم نے کبھی باہر کی ایسی دنیا نہیں دیکھی ہمیشہ سے لاڈ پیار دیکھا صرف کبھی نفرت لڑائی جھگڑا نہیں دیکھا نہ ہی سمجھا اور آج ایسا لگتا ہے اس چیزوں سے ہمارا بہت گہرا رشتہ ہے ہمیں نہیں پتا آپکی محبت کیسی ہے ہمارے لئے لیکن محبت عشق میں کبھی محبوب کو تکلیف نہیں پہنچاتے اسے تکلیف میں نہیں دیکھا جاتا پر آپ دونوں کی محبت کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے آپ اسکی عزت نہیں کرتے اسکی توہین کرتے ہیں اسے سمجھتے نہیں ہے اسے محسوس نہیں کرتے صرف بولتے ہیں ہمیں نہیں پتا آپ دونوں کے بیچ کیا رشتہ ہے لیکن آپ دونوں دشمن سے زیادہ دوست اچھے لگتے ہیں اگر آپ ہماری عزت محبت کرتے ہیں تو پلیز ہمارے بچے کو کبھی تکلیف مت پہنچانا ایک دوسرے کی دشمنی میں پلیز وعدہ کریں پہلی بار کچھ مانگ رہی ہوں آپ سے کیا آپ نہیں دیں گے ۔۔۔؟ انعل بولتے ہوئے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا زید کی آنکھوں میں پانی تھا اسکا دل دھڑک رہا تھا اسکی باتوں سے شرمندگی بھی ہوئی تھی اسے دیکھ کر پھر اسکے ہاتھ کو دیکھتا وہ مسکراتے ہوئے اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتا ہاں میں سر ہلایا انعل مسکراتے ہوئے اپنا سانس ہوا میں چھوڑتی وہاں سے جانے لگی تھی داريان آج اسے سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا آج وہ ان دونوں کی سمجھ سے باہر تھی اسکا ایک الگ ہی روپ تھا آج ۔۔


" انعل رکو کہا جا رہی ہو ۔۔۔ آپ سے بہت دور جانا چاہتی ہوں ۔۔۔ کیا تم ہمارے بچے سے نہیں ملنا چاہتی ۔۔۔داريان نے اسکا ہاتھ پکڑ کر روکا انعل اسکا ہاتھ چھوڑ کر آگے بڑھی تھی کے اس بات نے قدم روک دیے تھے اسنے آنکھیں بند کر کے اپنے آنسوں پر ضبط کیا ۔۔


" اسے اب آپکی ضرورت ہے ہماری نہیں ۔۔؟ یہ لفظ اسنے کیسے بولے تھے یہ صرف وہ جانتی تھی وہ تیزی سے آگے بڑھی تھی کے پیچھے سے داريان نے جلدی سے اسے اپنے حصار میں لیا وہ آنکھیں بند کر کے خود کو رونے سے روکا لیکن آنسوں پھر بھی بند نہیں ہوئے تھے داريان اسکے بالو میں منہ دیے اسے روکنے لگا تھا ۔۔


" پلیز مت کرو یار میں بہت محبت کرتا ہوں تم سے عشق کرنے لگا ہوں مجھے یہ سزا مت دو میں تم سے تمہارے باپ سے کوئی بدلہ نہیں لونگا بس ایک بار تم واپس آجاؤ میرے پاس ورنہ مجھے مجبور مت کرو سختی کرنے میں کہاں سے آئی ہے تمہارے اندر آج یہ ہمت ۔۔۔؟ داريان گرفت سخت کرتا غصے میں اسکے کان میں بولا تھا ۔۔


" ہمت ایک عورت میں تب آتی ہے جب تک اسے کوئی توڑ کر نہیں جاتا جب تک ایک ماں کو اسکے بچے سے دور نہیں کیا جاتا جب تک ایک شوہر اپنی بیوی سے بےوفائی نہیں کرتا جب تک اسے کوئی محبت میں نہیں توڑ تا تب تک ہمت نہیں آتی جب تک ٹوٹی ہوئی نہ ہو بسسس بہت ہوا ہم نے کہا نہ ہم سے دور رہیں ۔۔انعل کا ضبط جواب دے گیا وہ خود کو چھوڑ وہ کر وہاں سے تیزی سے بھاگی تھی داريان زید دونوں خوف زدہ ہو گئے تھے اسکے اس طرح بھاگنے سے کیوں کے وہ آس پاس نہیں دیکھ رہی تھی وہ روتے ہوئے دیوانہ وار بھاگ رہی تھی لنڈن جیسا شہر روشنیوں سے بھرا ہوا انسانوں کی بھیڑ تیز رفتار سے چلتی ہوئی گاڑیاں ۔۔


" انعل رک جاؤ پلیز ۔۔۔؟داريان اسکے پیچھے بھاگتے ہوئے کہ رہا تھا زید بھی اسے آواز دے رہا تھا لیکن آج وہ شاید کسی کی نہیں سننا چاہتی تھی ۔۔۔


انو روک جاؤ پلیز ۔۔ زید اسکے پیچھے بھاگتے ہوئے کہہ رہا تھا لیکن وہ تو آج کسی بھی بات کو سن کہا رہی تھی ۔۔


انعل رک جاؤ ورنہ اچھا نہیں ہوگا میں نے کہا رکو ۔۔ داريان نے بھاگتے ہوئے کہا آج بھی وہ دھمکی دینے سے باز نہیں آیا ۔۔

پر انعل نے تو جیسے سوچ لیا تھا وہ ان دونوں سے بہت دور چلی جائے گی وہ اب خود کو بیوقوف نہیں ہونے دیگی انکے ہاتھوں سے خود کو بہت کچھ دیکھ لیا اسنے اپنی اتنی چھوٹی سی عمر میں اسکی آنکھیں پر دھند چھا بند رہی تھی سانسیں پھول گئی تھی پر اسنے آج ہمت نہیں ہارنی تھی وہ دوسرے سائیڈ مین روڈ پر بھاگنے لگی تھی یہاں گاڑیوں کا بہت شور تھا ۔۔


" ااآہہہ ۔۔ انعلللل ۔۔!! انعل تیزی سے بھاگ رہی تھی کے سامنے سے آتی گاڑی سے ٹکرا گئی تھی زید داريان حلق کے بل چلا اٹھے اپنی ہی آنکھوں کے سامنے اپنی محبت کو ایسا حال دیکھنا کسی کے بس کی بات نہیں داريان زید دونوں ہی اپنی جگہ بت بن کر کھڑے تھے دونوں کی دھڑکن چلنے سے انکار کر رہی تھی اب تو جیسے دل تھا ہی نہیں سینے میں ہر طرف خاموشی تھی وہ اداس ہوائیں وہ معصوم چہرہ انکی آنکھوں کے سامنے لہرا یا تھا ۔۔


" یہ سب تیری وجہ سے ہوا ہے تو جانتا تھا وہ لوگ تمہارے پیچھے ہے پھر بھی تو یہاں آیا تم نے مارا ہے اسے تم نے ۔۔ زید ہوش میں آتے داريان کا کالر پکڑتا اس پر دھاڑا تھا ۔۔۔


" انعل نہیں ۔۔!! اسنے خود کی آواز کھائی سے آتی ہوئی محسوس ہوئی تھی وہ ہوش میں آتے اسکی طرف بھاگا تھا وہ زمین پر اوندھے منہ گری ہوئی تھی داريان تیزی سے اسکی طرف گیا اسے سیدھا کرتے ہوئے اسکا چہرہ دیکھا جو خون سے بھرا ہوا تھا ۔۔


" انعل انعل آنکھیں کھولو تمہیں کچھ نہیں ہوگا انعل پلیز مجھ سے باتیں کرو انعل ۔۔ داريان جنونی انداز میں اسے پکار رہا تھا زید بھی بھاگتے ہوئے اسکے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھا پھٹی پھٹی آنکھوں سے اسکا لال چہرہ دیکھا ان کے دل صرف خوف سے بے حد تیز دھڑک رہے تھے انعل اپنی کم ہوتی سانسوں سے ان دونوں کو دیکھا اسکی بہت ہلکی آنکھیں کھلی ہوئی تھی اسنے اپنی اکڑی ہوئی سانسوں سے بولنے کی کوشش کی ۔۔۔


" ہہ ۔۔ہمارے ۔۔بب ۔۔بچہ ۔۔کّک ۔۔کا ۔۔خخ ۔۔خیال رکھنا اا ۔۔اور ۔۔ہہ ۔۔ہمارے ۔۔بب ۔۔بابا ۔۔کّک ۔۔مم ۔۔معاف ۔۔کّک ۔۔کردے ۔۔ نہیں انعل پلیز رک جاؤ تمہیں کچھ نہیں ہوگا میرے ساتھ ایسا مت کرو مجھے معاف کردو مم میں تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا پلیز تمہیں کچھ نہیں ہوگا ۔۔ وہ اٹک کر سانس لیتے ہوئے بول رہی تھی داريان نے اسکے چہرے پر ہاتھ رکھتے ہوئے روتے ہوئے اس سے معافی مانگی تھی انعل پوری طرح اسکے بازو میں تھی اسکا ایک ہاتھ زید نے پکڑ رکھا تھا ۔۔


" اسے جلدی سے ہوسپٹل لیکے چلو اٹھاؤ اسے ۔۔زید چلا رہا تھا اس پر وہ اسکے معصوم چہرے خوبصورت آنکھوں میں دیکھ رہا تھا اسکے گرتے ہوئے آنسوں انعل کے چہرے پر گر رہیں تھے ۔۔


"ہہ۔۔ہمیں کہی نہیں جانا ہہ ۔۔ہمارے بچے کو آ۔۔اچھا آ۔ آدمی بب۔۔بنانا پپ۔۔پلیز اسے کبھی آپ دونوں جیسا نہیں بننے دینا ہہ ۔۔ہمیں اب اور ہمت نہیں جینے کی آ۔آپ لوگ پپ۔۔پلیز برا کام مم۔۔مت کریں ۔۔۔۔ انعل پلیز مت کہو ایسے ہم تمہیں کچھ نہیں ہونے دیگے اسے اٹھاؤ جلدی کرو ۔۔۔ انعللللل ۔۔۔۔ زید خوف سے دھڑکتے دل کے ساتھ بول رہا تھا اسکی آنکھیں بند ہوتا دیکھ کر دونوں چلا اٹھے انعل سانس لینے کی کوشش کرتے ہوئے انکا انداز روتا ہوا چہرہ دیکھتے ہوئے اداس مسکرائی دونوں کو اسکی مسکراہٹ نے مار دیا تھا ۔۔۔


" سکون چاہئیے ہم یہاں بہت تڑپ چکے ہیں وہاں نہیں تڑپنا چاہتے ۔۔پپ ۔۔پلیز ۔۔دد ۔۔داريان ۔۔ انعل نے اپنی آخری سانسیں لیتے ہوئے کہا وہ بہت آرام سے سانس لے رہی تھی اب ۔۔


" انو پلیز تمہیں میرے ساتھ رہنا تھا نہ پھر کیوں اکیلا چھوڑ نہ چاہتی ہو تم ایسا نہیں کر سکتی میرے ساتھ تمہیں کچھ نہیں ہوگا میں میں کچھ نہیں ہونے دونگا ۔۔ داريان جنونی ہو کر بولتا اسے وجود کو اٹھا کر گاڑی میں بیٹھایا زید نے جلدی سے گاڑی آگے بڑھا دی تھی ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★


بھائی صاحب کچھ پتا چلا انعل کہاں ہے پتا نہیں کب میری آنکھ لگ گئی وہ کیسے گئی کچھ نہیں پتا ۔۔ بی جان نث پریشانی کے عالم میں کہا تھا ۔۔


" ہاں میں نے داريان سے پوچھا کال کر کے اسنے کہا انعل اسکے ساتھ ہے پتا نہیں وہ کیا چاہتا ہے کیوں میری معصوم بچی کی جان کے پیچھے پڑا ہے اتنی سزا تو دے چکا ہے وہ ہمیں اور کتنا تڑپآئے گا بی جان اپنی معصوم سی بچی کو کبھی افف تک نہیں ہونے دیا آج زندگی نے اسے کیسے موڑ پر لا کر کھڑا کردیا ہے وہ بہت سمجھدار والی باتیں کرنے لگی ہے کب بڑی ہوگئی پتا ہی نہیں چلا میں اسکی آنکھوں میں آنسوں نہیں دیکھ سکتا بی جان انعم کی بددعا لگی ہے مجھے آج تک سکون سے نہیں سویا میں آج اپنی بیٹی کی اپنے بچے کے لئے تڑپتا دیکھ کر انعم کی تکلیف کا اندازہ ہو رہا ہے حیدر کے صبر دکھ کا پتا چل رہا ہے میں بہت برا ہوں میں نے بہت سے لوگوں کی زندگی برباد کردی اور آج دیکھو زندگی مجھ سے بدلہ لے رہی ہے مقافات عمل تو دینا پڑتا ہے نہ ۔۔۔!! حیات صاحب اپنی غلطی گناہ پر رو رہے تھے آج یہ زندگی ہے یہ دنیا ہے یہاں جو گناہ کرو گے اسکا حصاب اسی دنیا میں دے کر جانا پڑتا ہے ۔۔

★★★★

" ڈیڈڈڈ ۔۔۔ ارے کیا ہوا آرام سے ۔۔۔؟ جعفری صاحب زید کا چلا کر پکارنا پسند نہیں آیا تھا وہ اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ۔۔


" تم یہ سب تم نے کیا ہے نہ بغیرت انسان تجھے اگر اس سے دشمنی تھی تو اسے لیتا اس معصوم کو کیوں مارا بولووو ۔۔۔؟ زید غصے شدت میں دھاڑا تھا اس کمینے انسان پر رشید جو اسکے باپ کے ساتھ بیٹھا شراب سے آج اپنا جشن منا رہا تھا ڈی اے سے بدلہ لینے کا ۔۔۔


" تجھے کیوں آگ لگی ہے وہ تو تیرا بھی دشمن تھا نہ اور اسنے میرے بھائی کو مارا تو کیا میں اسے ایسے چھوڑ دیتا بول میں نے بھی اسکی کمزوری پر وار کیا اسنے مجھے تڑپایا تھا اب وہ تڑپے گا پوری زندگی ۔۔۔ رشید اپنا شیطانی قہقہہ لگا کر ہنسا تھا زید غصے میں اسے مارنے کو لپکا تھا کے اسکے آدمیوں نے اسے پکڑ لیا تھا جعفری صاحب نے اپنے بیٹے کے جنون کو ناگواری سے دیکھا تھا ۔۔۔


" تو کیا سمجھتا ہے اب تیری زندگی میں سکون ہوگا اب تو تیری بربادی شروع ہوئی ہے سالے اب دیکھ تیرے ساتھ کیا کرتے ہیں ہم ۔۔۔ زید کی سرخ نظروں میں انتقام نفرت تھی ۔۔۔


" وہ اب میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتا چپ چاپ سے اسکے بچے کا بتادو تمہارے لئے بھی فائدہ ہوگا سچ میں ڈیل کرلو میرے ساتھ مل کر اااہہ کمینے ۔۔۔ تیری تو تجھ جیسے کمینے کو زندہ ہونا نہیں چاہیے میں تجھے نہیں چھوڑوں گا جان سے مار دونگا تمہیں ۔۔۔؟ زید خود کو چھڑواتا ہوا دیوانہ وار رشید کو مار نے لگا انکے آدمی اسے چھڑوا رہے تھے ۔۔۔

★★★★

" مل گیا تمہیں سکون میرا سکون برباد کرکے اب تو خوش ہونا تم اپنی دنیا میں ۔۔ داريان بکھرا سا ہلیا لیے وہاں ایک قبر کے پاس بیٹھا اس قبر کو دیکھ رہا تھا جو گلاب کے چادر چڑھائی ہوئے سکون سے اسکی مہک میں تھی اس پتھر پر نام لکھا ہوا تھا ۔۔

" انعل بنت حیات شیرازی "

" کیوں کیا میرے ساتھ ایسا کیوں مجھے اکیلا چھوڑ کے چلی گئی تم کیوں مجھے بے سکون کردیا انعلللل پلیز واپس آجاؤ پلیز ۔۔۔؟ل داريان شدت سے روتے تڑپتے ہوئے اسے پکار رہا تھا جو سکون سے سو رہی تھی اپنی دنیا میں اور آج وہ تڑپ رہا تھا اسکی خاموش میں ۔۔


" تم نے کہا تھا اسے میری ضرورت ہے لیکن اسے میری نہیں تمہاری ضرورت تھی انعل اسے ابھی بھی تمہاری ضرورت ہے پلیز واپس آجاؤ ۔۔ داريان نے روتے ہوئے کہا اسے آج پتا چل رہا تھا وہ انعل کے بغیر ادھورا ہے ۔۔


" اسے تڑپا کر آج خود اس مقام پر ہو اسے تو تم نے مارا ہے تمہاری بےوفائی نے مارا ہے میرے نصیب میں وہ نہیں تھی لیکن تمہارے پاس تھی پر تم نے قدر نہیں کی تم نے اپنی نفرت میں اسے مار دیا ۔۔زید نے گلاب کے پھول اسکی قبر پر رکھتے ہوئے اس کو دیکھ کر کہا جس کی آنکھیں رونے سے بے حد سرخ ہو گی تھی وہ ٹوٹا ہوا ہارا ہوا انسان بے حد تھکا ہوا لگ رہا تھا زید نے پھر سے اس قبر کو دیکھا اسکی آنکھوں میں پانی آگیا تھا ۔۔۔


" پلیز بولو اسے واپس آجائے میں بہت تھک چکا ہوں مم ۔۔میں معافی مانگتا ہوں میں نے بہت غلط کیا اسکے ساتھ کبھی اسکے جذبات کی قدر نہیں کی پر میں سچ کہتا ہوں میں بے حد عشق کرتا ہوں اس سے میں کھبی بھی اسے تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا تھا ۔۔۔ داريان نم آواز میں بولتا اسکی قبر کو نظروں کے حصار میں لئے کہا تھا ۔۔


" جھوٹ مت بولو تکلیف میں تو تم اسے دیکھتے تھے پر اسکی کم نہیں کرتے تھے تکلیف مزید اضافہ کرتے تھے اسکی تکلیف میں کاش میں اسے کبھی نہ دیکھتا نہ ہی میرے عشق میں وہ جنون آتا یا پھر کاش تم اسکی زندگی میں نہیں آتے ۔۔ زید بے آواز آنسوں بہا رہا تھا ۔۔۔


" کاش ہم دونوں ہی اسکی زندگی میں نہیں آتے تو شاید آج وہ زندگی سے یوں ہار نہیں مانتی ۔۔۔داريان آج پچھتا رہا تھا وہ آج اسکے لئے تڑپ رہا تھا جو کبھی اسکے لئے تڑپتی تھی اسکے عشق میں مرتی تھی آج وہ دونوں اسکے عشق میں مر رہے تھے تڑپ رہے تھے ۔۔۔


" انسان زندہ ہے تو اسکی قدر نہیں جب چلا جائے تو اسکا مقام پتا چلتا ہے زندہ ہے تو اسکی برائیاں ہے چلا جائے تو اسکی اچھائیاں سامنے آتی ہے کاش کے ہم زندہ لوگوں کی قدر کر سکتے کاش کے ہم انھیں وہ محبت پیار عزت مان دیتے جو ہم انکے چلے جانے کے بعد دیتے ہیں انعل پلیز مجھے معاف کردو میں نے تمہیں بہت ستایا ہیں کاش اس رات میں تمہارے پیچھے نہیں آتا کاش ۔۔۔ زید داريان جانتے تھے انکی دشمنی کتنی ہے وہ لوگ ان پر نظر رکھے ہوئے ہے جو بھی انکے قریب آتا تو انکی دشمنی کے بھیٹ چڑھ جاتا تھا اور آج انکی کمزوری انعل تھی جو انکے دشمن کے سامنے آگئی تھی زید داريان دونوں نے رشید کے بہت سے لوگوں کو مار دیا تھا ان سے ایک جنگ شروع ہوگئی تھی ان دونوں کی لیکن رشید وہاں سے کہیں بھاگ گیا تھا لیکن اسکے خون کے پیاسے ڈی اے زید آج تک اسے ڈھونڈ رہے تھے انکی گینگ میں سب کو پتا چل گیا تھا ڈی اے کو بیٹا ہوا ہے اور وہ اب اسکے بیٹے کو حاصل کرنا چاہتے تھے پر وہ کہاں تھا یہ صرف ڈی اے زید جانتے تھے جنہونے انعل سے وعدہ کیا تھا وہ اسکے بیٹے کو کچھ نہیں ہونے دینگے اور وہ آج اپنی معصومیت اپنے لاڈ اپنے عشق میں مار دی گئی تھی یا پھر شاید وہ مر کر بھی زندہ تھی ان دھڑکتے دلوں میں جن میں انکے لئے پیار عشق محبت عزت تھی وہ دونوں اسکی قبر کے آگے بیٹھے اسکی خاموش سن رہیں تھے وہ تڑپ رہے تھے اسے دیکھنے کے لئے انسے ملنے کے لئے پر دونوں نے بہت دیر کردی اپنی اچھائی دیکھانے میں اور اس معصوم کی جان لیلی نفرت میں ۔۔

★★★★

" کچھ سال بعد "


" بابا آپ کی طبیعت صحیح نہیں ہے ہمیں ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے چلیں اٹھیں ۔۔ بیراج نے اپنے بابا سے کہا جو اب طبیعت زیادہ خرابی کی وجہ سے بیڈ ریسٹ پر ہوگئے تھے ۔۔


" نہیں بیٹا مجھے کہیں نہیں جانا ۔۔۔۔ پلیز بابا صبر رکھیں دعا کریں چاچو کو سکون ملے ۔۔۔ کرتا ہوں بیٹا بس وہ حادثہ نہیں بھولتا اپنے بھائی کو کھو دیا اپنی جان سے پیاری بچی کو کھو دیا ہے پتا نہیں کیسے ہم سانس لے رہیں ہے ۔۔ حمدان صاحب نے نم آواز میں کہا وہ آج تک اپنے بھائی کی موت انعل کو نہیں بھلا پا رہے تھے ۔۔


" پتا نہیں ہمارے ساتھ کیا ہوا لیکن آپ دیکھنا جس نے بھی یہ کیا ہے وہ کبھی سکون میں نہیں رہے گا اسے بھی ایک دن سزا ملے گی ۔۔۔ بیراج نے نفرت میں کہا تھا ۔۔


" بابا بابا ۔۔۔ یس بابا کی جان کیا ہوا ۔۔۔ بابا ماما کو بولے نہ ہمیں آئس کریم نہیں لے کے دے رہی وہ ۔۔وہ چھہ سال کی گلابی سفید رنگ بھڑی بھڑی آنکھیں سلكی بال آگے سے ماتھے پر کٹ ہوئے گال پر ڈمپل پڑھتے تھے وہ بے حد کیوٹ بلیک فراک میں وہ بلکل چائینیز جیسے دیکھنے میں لگتی تھی کبھی کبھی دافیہ کو لگتا تھا اسکی بیٹی بدل تو نہیں گئی پھر بیراج کی گھوری سے چپ ہو جاتی تھی یہ ڈول دیکھنے والی بیراج دافیہ کی خوبصورت سی ڈول تھی ۔۔


" اوکے دادا کو دوائی دے کر چلتے ہیں آپکی ماما کی کلاس لینے ۔۔۔ ہاہاہا اوکے ۔۔بیراج اسے بولتا اپنے بابا کو دوائی دینے لگا وہ ڈول اپنے دادا سے باتیں کرنے لگی پھر ۔۔۔


" کیوں میری ڈول کو آئس کریم نہیں دے رہی آپ ۔۔ بیراج اسے گود میں اٹھاۓ روم میں آتے ہوئے کہا تھا دافیہ نے کپڑے سیٹ کرتے ہوئے انھیں دیکھا پھر مسکراتے ہوئے انکے پاس گئی ۔۔


" پھر سے آپ کی ڈول نے کمپلین کی ۔۔۔ نو ماما آپ ٹوپک چینج مت کریں پلیز ۔۔ وہ کیوٹ سی ڈول ایک ادا سے اپنی ماما کو کہا تھا بیراج نےمسکراتے ہوئے اسکا گال چوما ۔۔


" بیراج آپ نے اسے بہت سر پر چڑھایا ہے دیکھیں کیسے بات کرتی ہے اور آئس کریم کا بولا ہے نہ اس نے آپکو تو اس نے اپنی غلطی تو بتائی نہیں ہوگی ۔۔۔ دافیہ نے اپنی بیٹی کو گھورا ۔۔


" ماما بابا آپ ماما کو کنٹرول نہیں کرتے ہیں ۔۔ وہ اپنی ماں کو خفگی سے دیکھتے ہوئے اپنے بابا سے کہنے لگی تھی ۔۔


" یار دافیہ کیوں میری ڈول کو بولتی ہو کھانے دو نہ اسے جاؤ آپ بی جان سے بولے اپکوں دے گی اوکے گو ۔۔ بیراج اسے گود سے اتار کر بولا وہ مسکراتے ہوئے اپنی ماما کو دیکھتی آنکھیں بند کر کے کھولی پھر کیوٹ سا منہ بنا کر وہاں سے بھاگی تھی ۔۔


" یہ یہ دیکھیں کیسے منہ بنا کر گئی ہے اور آپ نے پھر سے اسے بھیج دیا آئس کریم کھانے ابھی کھا کر ختم کیا تھا دوسرا کھول رہی تھی تبھی روکا میں نے ایک دن میں دو آئس کریم کھا لیتی ہے پھر پیٹ خراب ہو جائے گا اور آپ ہے کے اسے سر پر چڑھاا رکھا ہے پتا نہیں کیوں غصہ دلاتے ہو دونوں ۔۔ دافیہ غصے میں بیراج کو ڈانٹ رہی تھی بیراج دلچسپی سے اسے دیکھتا ہوا آگے بڑھ تھا ۔۔


" ایک بات بتاؤں ۔۔۔ کیااا ۔۔ غصے میں بہت خوبصورت لگتی ہو یار سچ میں اایسا کیا کھاتی ہو ۔۔؟بیراج نے پیچھے سے اسے اپنے حصار میں لیا تھا وہ ناراض تھی اس سے ۔۔


" میں نہیں آپ اور آپکی بیٹی کھاتے ہیں میرا دماغ ۔۔۔ اچھا یار اب کم لونگا اسکی سائیڈ آپکی زیادہ بس ۔۔ بیراج نے اسے اپنے سامنے کرتے ہوئے محبت سے کہا ۔۔۔


" ایسی بات نہیں ہے مجھے ڈر لگتا ہے ۔۔۔ کس سے ۔۔۔ ایک اور انعل سے جس طرح آپ اپنی ڈول کو بے حد لاڈ میں اسکی ہر ضد پوری کرتے ہیں اسے چوٹ لگنے سے پہلے ہی اسکا علاج کر لیتے ہیں اسکے آنسوں گرنے سے پہلے ہی اسے صاف کر دیتے ہیں ان سب چیزوں سے ڈرتی ہوں پلیز میں جانتی ہوں وہ آپکی جان ہے لیکن اسے چوٹ لگتی ہے تو اسے رونے دیں پہلے پھر اسکا علاج کریں وہ کوئی ضد کرتی ہے تو اس وقت وہ پوری مت کریں بعد میں اسکے لئے کچھ اچھا لے آئیں ۔۔۔ دافیہ بیراج کے سینے سے لگی نم آواز میں کہا تھا وہ انعل کا نصیب دیکھ کر بہت ڈر گئی تھی ایک اور انعل نہیں لانا چاہتی تھی اسکی بیٹی میں صرف انعل کی طرح بے حد معصومیت اسکا بولنے کا انداز آیا تھا جو شاید بیراج بی جان کی وجہ سے آیا اس میں ۔۔


" ایسا کچھ نہیں ہوگا میں اپنی بیٹی کو بہت مضبوط بناؤں گا اسے لڑنا سکھاؤں گا اچھے برے کی تمیز سکھاؤں گا وہ ایک بہت اچھی انسان بنے گی دیکھنا ہم دونوں مل کر اسکی ہمت افزائی کریں گے ۔۔!! بیراج نے مضبوط لہجے میں کہا تھا دافیہ مسکراتے ہوئے اثبات میں سر ہلا یا ۔۔۔

★★★★

" زافاااا ۔۔۔ کیا ہوا اتنا زور سے کیوں چلائے ۔۔۔حنان کی چیخ پر زافا بھاگتی ہوئی آئی تھی ۔۔


" یہ سوال کرنے سے پہلے وجہ بھی پوچھ لیا کرو ۔۔۔۔ ہاہاہا حان کیا تم پاگل تو نہیں ہو گئے وجہ پوچھی تو ہے کیوں چلائے ۔۔؟ حنان نے غصے میں کہا تھا زافا قہقہہ لگا کر اسے گھور کر پوچھا پھر ۔۔۔


" یہ میرے سامنے معصوم مت بنا کرو کتنی بار کہا ہے کام کے ٹائم مجھ سے مستی مت کیا کرو یار یہ دیکھو میری شرٹ کیوں جلائی تم نے ۔۔۔حنان نے گھورتے ہوئے غصے میں کہا اور اپنی جلی ہوئی شرٹ آگے کی زافا ایک نظر حنان کو دیکھتے ہوئے اس جلی ہوئی شرٹ کو دیکھا پھر ۔۔


" کیا ثبوت ہے میں نے جلائی ہے ۔۔۔ تو کیا اب میری معصوم بچوں پر الزام لگاؤ گی ۔۔۔!! حنان نے اسے آنکھیں دکھائی ۔۔


" ہاہاہا معصوم تم اور تمہارے بچے کیا سچ میں یہ معصوم لفظ کی بھی توہین ہوگی جو تم لوگوں پر بھی استعمال ہو اور ہاں دوبارہ اگر اپن کو گھورا تو یاد رکھنا میں کیا کروں گی ۔۔۔؟ زافا اسکے قریب آتے اسکا کالر پکڑ کر بولی پھر اسے ٹھیک کرتے ہوئے پیچھے ہوئی مسکراتے ہوئے وہاں سے باہر گئی ۔۔۔


" ڈیڈ آپ بھی موم سے بدلہ لے سکتے ہیں یہ اس طرح معصوم بن کر کھڑے ہونا اچھی بات نہیں اپنی جنگ خود لڑنی پڑتی ہیں ۔۔ زویا حنان کے پاس آکر افسوس سے اسے دیکھ کر کہا تھا حنان اپنی بیٹی کی بات سنتا شرمندہ ہوا اپنی بزدلی پر ۔۔


" ایسی کوئی بات نہیں ہے تمہاری موم ڈرتی ہے مجھے سے ۔۔۔ڈیڈ سیریسلی آپ مجھے کہہ رہے ہیں ۔۔!! دس سالہ زویا نے اپنے ڈیڈ کو چھوٹی آنکھیں کر کے کہا جس پر حنان کو بہت پیار آیا تھا ۔۔


" اوکے مائے پرنسس اب دیکھنا آپ کیسے بدلہ لیتا ہوں رکو تم ۔۔ حنان مسکراتے ہوئے بولتا زافا کے پاس گیا ۔۔۔


" ہاہاہا میرے موم ڈیڈ کتنے معصوم ہے افف چلو انکی لڑائی کی ویڈیو بناتے ہیں بعد میں سکون سے بیٹھ کر لڑائی دیکھوں گی ہاۓۓے کتنا سکون ملتا ہے پھڈا کروا کر ویلڈن زویا حنان ہاہاہا ۔۔۔!! زویا خود کو داد دیتے ہوئے کہا پھر انکی لڑائی کی آواز سنتی اپنا موبائل فون لیتی انکے پاس گئی وہ بچپن سے اپنے ماں باپ کا پیار محبت والا لڑائی جھگڑا دیکھتی ہوئی آئی تھی اسے بھی اب ان چیزوں میں مزہ آتا تھا حنان کی شرٹ جلا کر زافا پر الزام لگوا دیا تھا اب اسی بات کا مزہ لے رہی تھی ۔۔۔

★★★★

" کیا تم میرے ساتھ نہیں چلنا چاہتے ۔۔۔؟ داريان نے اپنے دس سالہ بیٹے سے پوچھا تھا وہ سفید رنگ گرے آنکھیں بھكرے ماتھے پر بال وہ اس عمر میں بھی بے حد خوبصورت تھا یہاں کے اسکول کی لڑکیاں بھی اس مر لائن مارتی تھی پر اسے لڑکیوں کی یہ بات بہت زہر لگتی تھی ۔۔


" نو ۔۔!! اسکی طرف سے صرف ایک جواب آیا بس وہ اسے دیکھ بھی نہیں رہا تھا باہر کھڑکی سے نیچے بچوں کو کھیلتا ہوا دیکھ رہا تھا وہ ایک بورڈنگ اسکول میں تھا داريان روز ملنے آتا تھا پر وہ شاید کسی بات سے ناراض تھا اس لئے زیادہ بات نہیں کرتا تھا ۔۔۔


" کیا تم ناراض ہو ۔۔۔؟ نو ۔۔۔! پھر بات کیوں نہیں کرتے ۔۔ بزی رہتا ہوں پڑھائی میں ۔۔!! یہاں خوش ہوں ۔۔ بہت ۔۔!! یہی رہنا چاہتے ہوں ۔۔ یس ۔۔!! کیا بنو گے ۔۔ وہی جو آپ نہیں ۔۔؟ داريان کو لگا وہ اپنا عکس دیکھ رہا ہو اور تھا بھی وہ بلکل اسکے جیسا دیکھتا تھا تھوڑا بہت وہ انعل کی طرح لگتا تھا بچپن میں وہ انعل جیسا تھا لیکن جیسے جیسے بڑا ہوتا جا رہا تھا بلکل داريان کی طرح سنجیدہ سخت مزاج اسکی اپنے باپ سے نہیں بنتی تھی داريان کو لگا شاید وہ اسے ٹائم نہیں دیتا اس لئے وہ کرتا ہے ایسے لیکن وہ اپنے بیٹے سے بہت محبت کرتا تھا اسکے پاس انعل کی یہی نشانی تھی جیسے دیکھ کر وہ آج تک زندہ تھا ان دونوں کو بچانے کے لئے کیا کچھ نہیں کیا تھا اس نے اور آج دونوں ہی اس سے منہ موڑے ہوئے تھے ۔۔۔


" کیا تم مجھ سے گلے نہیں ملو گے ۔۔۔ سوری میں لیٹ ہو رہا ہوں باۓ ۔۔۔ وہ بے رخی سے کہتا ہوا وہاں سے چلا گیا تھا داريان نے گہرا سانس لیا اسے لگتا تھا اسے سزا مل رہی ہے ۔۔۔


" سنو تم سے زید جعفری ملنے آیا ہے ۔۔!! وہ ابھی اپنے باپ سے مل کر روم میں آیا تھا تھوڑی دیر بعد اسے پتا چلا داريان چلا گیا ہے ۔۔


" کیا سچ میں کہاں ہے وہ ۔۔؟ وہ بہت خوش ہوا زید کا سن کر ۔۔۔


" کیسے ہو ۔۔۔ بلکل ٹھیک آپ کیسے ہے اس بار لیٹ آئے ہے آپ ۔۔ وہ تھوڑی ناراضگی میں بولا تھا پر خوش تھا اسے یہاں دیکھ کر ۔۔


" تمہارا باپ یہاں آیا تھا وجہ ۔۔۔؟ وہ چاہتے تھے میں انکے ساتھ جاؤں ۔۔۔!! زید اسکے خوبصورت چہرے کو دیکھا جو اپنے باپ کے ذکر پر مر جھایا گیا تھا ۔۔


" پھر گئے کیوں نہیں ۔۔؟ میں انکے ساتھ نہیں رہنا چاہتا اور پلیز کیا ہماری بات کریں ۔۔ وہ بےزاری سے بولا زید مسکراتے ہوئے ہاں میں سر ہلا یا پھر دونوں اپنی باتیں کرنے لگے تھے ۔۔۔

★★★★

" ااآہہہ ۔۔نن ۔۔نہیں ۔۔پپ ۔۔پلیز ۔۔ہہ ۔۔ہمارے ۔۔سس ۔۔ساتھ ایسا مت کرو پلیز نہیں ااآہہہ دد ۔۔!! شش ابھی تو کچھ کیا ہی نہیں اور اتنی جلدی جان نکل رہی ہے تمہاری میں بھی تو تڑپا ہوں نہ اب تمہاری باری میری جان ۔۔ وہ وجود اسے ڈرا کر اسکے قریب گیا تھا وہ چیخ رہی تھی چلا رہی تھی پر آج کوئی نہیں تھا اسے بچانے والا آج وہ اس درندے کے پاس تھی ۔۔


" آآہہ انعلللل نہیں ۔۔۔وہ شخص چیخ کر اٹھا خواب سے اسکا پورا وجود پسینے سے شرابور تھا اسکی دھڑکنے تیز رفتار سے چل رہی رہی وہ گھبرایا ہوا تھا ۔۔


" آآہہ کیوں ہو رہا ہے میرے ساتھ ایسا کیوں میرا پیچھا نہیں چھوڑتی وہ کیوں ۔۔؟ وہ دھاڑتے ہوئے اپنے بال نوچنے لگا تھا یہ خواب اتنے سالوں سے اسکے پیچھے تھا وہ اس رات کے بعد سویا ہی نہیں تھا ۔۔۔


زندگی کبھی ختم نہیں ہوتی ایک انسان کی کہانی ختم ہوتی ہے تو دوسرے کی شروع ہوتی ہے کسی کے مرنے سے کوئی مر نہیں جاتا بلکے اور جینا پڑتا ہے

پھر سے ملیں گے بہت جلد اگلے راز کے ساتھ ایک نئی نفرت انتقام عشق کے ساتھ ہر راز پر ایک پردہ ہوتا ہے اسکے پیچھے والا وہ وجود بے نقاب میں ایک راز ہوتا ہے کیا ہوا تھا اس رات جاننے کے لئے جوڑے رہیں مہرہ شاہ کے ساتھ بہت جلد ملیں گے اگلے سیزن میں انعل کی موت کے راز کے ساتھ ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں کسی بھی کہانی کا اینڈ نہیں ہوتا کہانی چلتی رہتی ہے ایک کی اسکی موت کے ساتھ ختم ہو جاتی ہے تو دوسری جینے والے کے ساتھ شروع ہوتی ہے ۔۔

ختم شد

★★

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Nafrat E Ishq Romantic  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat E Ishq written by Mahra Shah . Nafrat E Ishq by Mahra Shah  is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link


If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  


Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 


No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages